You are on page 1of 2

‫!!!

امام ابراہیم النخعی کی مراسیل مسند روایات پر بھی بھاری ہیں بقول محدثین‬

‫از قلم ‪ :‬اسد الطحاوی الحنفی‬

‫امام ابن عبدالبر محدث مغرب اپنی مشہورتصنیف التمھید میں امام ابراہیم کی حضرت عبداللہ بن مسعود سے مرسل روایت کا منہج و‬
‫‪ :‬تصریح پہلے اپنی سند سے نقل کرتے ہیں‬

‫حدثنا عبد الوارث بن سفيان قال حدثنا قاسم بن أصبغ قال حدثنا أحمد بن زهير قال حدثنا أحمد بن حنبل قال حدثنا محمد بن جعفر قال‬
‫حدثنا شعبة عن سليمان األعمش قال قلت إلبراهيم إذاحدثتني حديثا فأسنده فقال إذا قلت عن عبد الله يعني ابن مسعود فاعلم أنه عن غير‬
‫واحد وإذا سميت لك أحدا فهو الذي سميت‬

‫یعنی امام ابراہیم کہتے ہیں میں جب ایک سے زائد اصحاب ابن مسعود سے سنتا ہوں تو ابن مسعود کا نام لیتا ہوں اور اگر کسی‬
‫ایک شیخ سے سنوں تو پھر فقط اسی کا نام لیکر ابن مسعود کی روایت بیان کرتا ہوں ۔‬

‫‪ :‬اسکو نقل کرنے کے بعد امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں‬

‫قال أبو عمر إلى هذا نزع من أصحابنا من زعم أن مرسل اإلمام أولى من مسنده ألن في هذا الخبر ما يدل على أن مراسيل إبراهيم‬
‫النخعي أقوى من مسانيده وهو لعمري كذلك إال أن إبراهيم ليس بعيار على غيره‬

‫یہ دلیل ہمارے اصحاب کا یہ اعتراض دور کر دیا ہے کہ ان امام کی مرسل (روایات) مسند (متصل االسنادرویات) پر مقدم ہے ۔‬
‫کیونکہ یہ خبر دلیل ہے اس بات کی کہ انکی مراسیل زیادہ قوی ہیں مسانید (متصل االسناد )روایت کے ۔‬
‫اور یہ بات فقط انہی کے تعلق سے ہے باقیوں کے بارے ایسا بالکل نہیں‬
‫)التمهيد لما في الموطأ من المعاني واألسانيد‪ ،‬ص ‪(۳۸‬‬

‫!!اہم نکتہ‬

‫امام ابراہیم النخعی کی مراسیل مسند روایات پر بھاری کیوں ہیں ؟‬

‫اسکی وجہ یہ ہے کہ امام ابراہیم نخعی جب کسی ایک صحابی ابن مسعود سے کوئی روایت سن کر باسند متصل بیان کر دینگے‬

‫اور اسکے بر عکس امام ابراہیم کوئی ایسی مرسل روایت کر دیں جو سابقہ متصل االسناد روایت کے خالف ہو تو یہ مقدم و‬
‫حجت ہوگی کیونکہ اس میں وہ اپنے متعدد شیوخ سے سن کر مرسل روایت بیان کر رہے ہیں‬

‫کیونکہ یہاں متعدد شیوخ ایک دوسرے کے متابع بن رہے ہیں اور جو روایت امام ابراہیم نے متصل بیان کی وہ فقط منفرد ہے تو‬
‫اختالف کی صورت میں منفرد کی بجائے غیر واحد کی روایت کردہ حدیث مقدم ہوگی‬

‫‪ :‬یہی وجہ ہے امام ابن رجب حنبلی بھی کچھ اس سے ملتا جلتا کالم کرتے ہوئے فرماتے ہیں‬

‫وحكاه الترمذي عن بعض أهل العلم وذكر كالم إبراهيم النخعي أنه كان إذا أرسل فقد حدثه به غير واحد وان أسند لم يكن عنده إال‬
‫‪،‬عمن سماه‪ .‬وهذا يقتضي ترجيح المرسل على المسند‬

‫امام ترمذی نے جو بعض اہل علم سے یہ ابراہیم کا کالم ذکر کیا ہے کہ جب وہ ارسال کریں تو وہ روایت انہوں نے غیر واحد‬
‫سے سنی ہوتی ہے اور جب متصل بیان کریں تو فرد واحد سے سنی ہوتی ہے۔۔‬
‫‪ ،‬یہ اس بات کا متقاضی ہے کہ انکی مراسیل مقدم ہونگی اور انکو ترجیح ہوگی مسند پر‬

‫‪ :‬لیکن اس بات کو بیان کرنے کے بعد امام ابن رجب ایک اور شرط لگاتے ہوئے کہتے ہیں‬

‫‪.‬لكن عن النخعي خاصة‪ ،‬فيما أرسله عن ابن مسعود خاصة‬


‫لیکن یہ خاص امام نخعی کے معاملے میں ہے اور اس میں بھی تب جب وہ حضرت ابن مسعود سے ارسال کرینگے‬

‫اسکے بعد امام ابن رجب امام ابن معین و احمد بن حنبل سے امام ابراہیم کی مراسیل کی توثیق نقل کرتے ہیںلیکن وہ مطلق ہیں‬

‫‪.‬وقد قال أحمد في مراسيل النخعي‪ ،‬ال بأس بها‬


‫وقال ابن معين‪ :‬مرسالت ابن المسيب أحب إلي من مرسالت الحسن‪ .‬ومرسالت إبراهيم صحيحة إال حديث تاجر البحرين‪ ،‬وحديث‬
‫‪.‬الضحك في الصالة‪ .‬وقال أيضا‪ :‬إبراهيم أعجب إلي مرسالت من سالم والقاسم وسعيد بن المسيب‬

‫اور پھر امام احمد نے کہا کہ امام ابراہیم کی مراسیل میں کوئی حرج نہیں‬
‫اور امام ابن معین فرماتے ہیں کہ ابن مسیب کی مراسیل مجھے حسن بصری کی مراسیل سے زیادہ محبوب ہیں اور امام ابراہیم‬
‫کی مراسیل صحیح درجے کی ہوتی ہے (سوائے دو احادیث کے)‬
‫اور پھر امام ابن معین کہتے ہیں کہ مجھے امام ابراہیم کی مراسیل ‪ ،‬سالم ‪ ،‬اور قاسم اور سعد بن مسیب کی مراسیل سے بھی‬
‫زیادہ محبوب ہے‬

‫نوٹ‪ :‬امام سعد بن مسیب کی مراسیل وہ ہیں جن پر سب کا اتفاق ہے کہ وہ صحیح طرین ہوتی ہیں لیکن امام ابن معین ان پر‬
‫بھی امام ابراہیم کی مراسیل کو حجت قرار دیتے ہیں اور روایات جتنا محتاط امام ابن معین تھے اگر یہ اکیلے ہی یہ فیصلہ کرنے‬
‫والے ہوتے تو یہ دلیل کافی تھی‬

‫لیکن انکے ساتھ امام احمد بن حنبل ‪ ،‬امام ابو داود اور دیگر محدثین کی جماعت ہے‬

‫تحقیق‪ :‬دعاگو اسد الطحاوی الحنفی‬

You might also like