Professional Documents
Culture Documents
Truth About YA ALI MADAD
Truth About YA ALI MADAD
hand is all giving and depriving. Seek good (from Allah) as much as
you can. Understand my advice and do not turn away from it,
because the best saying is that which benefits.]”
1
﷽
حصہ اول
ر
یا عیل مدد – جائز یا شک؟
صفحہ مضامی
8 یا عیل مدد کا مطلب/ڈیفینیشن
10 1۔ شھید زندہ ےہ۔
ی
11 شھید یک زندیک کییس ےہ؟
13 تفسی نمونہ
ر شھید در
14 کہت؟ زندہ کےس ے
17 ہر زندہ ینب اور زندہ امام یک رضورت کیوں؟
18 2۔ شفاعت
19 شفاعت کا کل اختیار ضف ہللا یہ کو ےہ
22 ے
پکارت ہو ہللا کو چھوڑ کر جن کو تم
25 کرن والوں یک شفاعت قبول نہ یک گب جب شفاعت ر
31 3۔ والیت
35 ر
لگائی ،ان کو پکارن کا حکم دیا ےہ ر
کیا ہللا ن جن یک ڈوٹیاں ر
39 می ڈاال گیا اہیم کو آگ رجب ح رضت ابر ؑ
41 4۔ قرآن مشکل ےہ
45 5۔ قرآن vsحدیث
46 حدیث ر ر
ثقلی
ے
49 6۔ احادیث :ہللا یک مخلوق کو پکارت ،مدد مانگ یک ممانعت
49 لوگوں ےس استغنا – ر
کاف
49 تفویض ایل ہللا و توکل عیل ہللا -ر
کاف
51 مخلوق ےس مانگ رن یک مزمت -صحیفہ سجادیہ
51 ائمہ یک قبور یک زیارت اور دعا مانگنا
52 ر رؑ
حسی دعا عرفہ – امام
53 دعا امام رضا – تعقیبات فجر
54 ،In Fleeing to Godصحیفہ کاملہ ،دعا 28
55 عیل یک وصیت موال ؑ
55 نہی رہی؟ کیا انبیاء و ائمہ ہللا یک مخلوق ر
56 ؑ ر
حضت امام صادق اور سائل شکور
57 اگر سوال کرو تو ہللا ےس ،اگر مدد مانگو تو ہللا ےس
58 عریضہ
2
59 7۔ محبت می غلو
60 8۔ انبیاء کا مشن در قرآن
68 ھدی Guidance / ٰ 9۔ ہدایت /
72 ے
سکت (قرآن) قبوں می ہی تم انکو نہی سنا 10۔ جو ر
74 غی ہللا کا قول ہللا کا قول vsر
77 (تفسی نمونہ)
ر نہی سمجھ ے
سکن؟ کیا مردے کیس حقیقت کو ر
80 11۔ سچا پکارنا رصف ہللا یہ کا ےہ
84 12۔ سلون قبل ان تفقدون
86 .13دعا بڑی عبادت ےہ
89 14۔ عرض می نہی طول می (کٹ حجتیاں)
91 15۔ بھال می صحیح کیےس؟
95 16۔ یا عیل مدد یک ابتداء
97 معاش ےن نقصانات ر 17۔ یا عیل مدد ےک
100 نفسیان نقصاناتے 18۔ یا عیل مدد ےک
101 الشک بالل 19۔ ر
112 20۔ شیعہ می خرافات
112 غی خدا ےس مدد مانگنا ر
112 لفظ "خدا" کا کیت ےس استعمال ر
ے
114 َعلم ےک آگ دعا مانگنا
115 کیے متیک دھا ےگ اور ڑی
115 وغیہ ذوالجناح /رضی ح ر
116 21۔ شیعت یک اصالح (اہل قرآن شیعہ)
117 22۔ قرآن ےس دالئل ےک جوابات
117 الرحمن الرحیم ٰ آیت :1بسم ہللا
ٰ
120 بالصی والصلوۃ2:45 ، ی آیت :2استعینوں
121 آیت :3اویل االمر منکم4:59 :
122 کوۃ5:55 ، آیت :4حالت رکوع می ز ٰ
ر
122 آیت :5اے ینب اگر تم بیھ انیک مغفرت یک دعا کرو
122 آیت :6استغفار کرو
123 یوسف یک قمیص ےس شفا ؑ آیت :7ر
حضت
126 آیت :8واعتصموا بحبل ہللا
127 الی والتقوی آیت :9وتعانوا عیل ی
129 آیت :10واجعل یل وزیرا من اھیل ،ھارون راخ
3
ٰ
129 آیت :11واجعل یل من لدنک سلطنا ر
نصیا
130 رر
مومنی جیئیل ،اور صالح آیت :12ہللا اسکا موال ےہ ،اور ی
132 آیت :13جو لو ایمان ےل آن ایک دورسے ےک مددگار رہی
133 میا مددگار؟ آیت :14کون ےہ ر
133 فرشن کا بیب ؑ
مریم کو بیٹا عطا کرنا ے آیت :15
ی
134 غب کردیا ن انکو ر آیت :16ہللا اور اسےک رسول ر
134 اض ے
رہت آیت :17کیا اچھا ہوتا کہ ہللا اور رسول یک ءاتا پر ر ر
137 عییس ےک معجزات ؑ حضت آیت :18ر
139 رر
ذوالقرنی یک مدد کرنا حضت آیت :19ر
139 ن مومنوں ےک ذریےع ےس آپ یک تائید یک آیت :20ہللا ر
140 ربآیت :21ھذا فضل ی
141 آیت :22وسیلہ
142 آیت :23 :اہل ذکر ےس سوال کرو
143 23۔ مدد مانگت وایل روایات
150 24۔ حرف آخر
4
ے
پرست) حصہ دوم :انتخاب توحید عبادت (یکا
155 میجم پیش لفظ از ے
156 اسالم عجیب تھا!
159 پیغمی و ائمہ کا ہدف ضف و ضف "توحید" تھا
ی ہر
159 توحید ےک دو قسم
161 توحید عبادت
165 عبادت
168 کی کب قسم ےک تھے ر
مش ر ر
170 منافق
ے
171 اکمل خلق یک صفت قرار دیا حق متعال ن عبودیت اور بندیک کو اپن ٰ
اعیل ترین بندوں اور ِ
173 ررسک دو قسم ےک رہی
176 وغیہ ےس شفا لینا ڑ
انگھوب ،نخ ،دھاگہ ر
181 حجر اسود
182 ر
قرباب
182 قرباب در اسالم ر
185 نذر
187 غی ہللا ےس دعا و استغاثہ کرنا ر
190 ررسک یک ایک قسم :تنجیم ےہ
193 بدشگوبر
194 انبیاء و اولیاء ےک متعلق غلو کرنا
197 خالق و مخلوق ےک درمیان وسیلہ یا واسطہ یک حقیقت
201 بادشاہ اور رعایا یک مثال
203 نہی ےہ
تی قسموں ےس باہر ر بادشاہ ےک حضور وزیروں کا وسیلہ ،ر ر
205 وسیلہ
208 ر ُ
نہی جب تک ہللا اس ےس راض نہ ہو شفاعت کیس ےک رلن نافع ر
217 علت و أسباب ےک حقیقت
220 پرسب کا آغاز ے می بت ربب نوع انسان ر
223 رر
مومنی زیارت قبور
224 ے
پرسب بت
224 ے
پرسب سنگ
224 ے
درخت پرسب
225 ے
پرسب)) ((اجداد
226 ر
اسالم ن مجسمہ سازی اور نقاش کو حرام قرار دیا ےہ ر
228 توحید فضائل کا مبداء ےہ
230 می ررسک اور توہمات ےک ظہور یک وجہ اسالم ر
233 مصادر
5
الر ۡح ٰمن َّ
الر ِح ۡي ِم ١ ہللا َّ
ِ م ب ۡ
س
ِ ِ ِ
ہللا ےکنام ےس جو رحمان و رحیم ےہ
َ ۡ َ ۡ ُ ه َ ِّ ۡ ٰ َ ۡ َ ن
ّلِل رب العل ِمی ٢ الحمد ِ ِ
ساری تعریف ہللا یہ ےک ےلت ےہ جو تمام کائنات کا رب ےہ
َّ ن َّ ۡ
الر ِح ۡي ِم ٣ الرح ٰم ِن
رحمان اور رحیم ےہ
ِّ ۡ َ
ٰم ِل ِك ي ۡو ِم الدي ِن ٤
روز جزاء کا مالک ےہ
َ َ َ ْ ْ َ َ َّ ٓ ِّ َ َ َّ َ َ ْ َ ْ َ َ َ ْ ْ َ ْ ْ َ ْ ُ
وب علي ِهم وَل ٱلضالی ٧ رصط ٱل ِذين أنعمت علي ِهم غ ِب ٱلمغض ِ ِ ٰ
نعمیی نازل یک ہی ان کا ے جو ان لوگوں کا راستہ ےہ جن پر تو ن
ہوت ہی۔ ے راستہ نہی جن پر غضب نازل ہوا ےہ یا جو بہےک
…
6
االشاک ف الناس اخف من دبیب النمل ر
عیل المسح االسود ف اللیلۃ المظلمۃ
ترجمہ :لوگوں می رشک ،تاریک رات می،
ی
چیونت ےک چلت ےس (زیادہ) مخف ےہ۔ کایل چادر پر
(امام حسن عسکری (ع)،۔۔۔ موسوعۃ سیۃ اہل ؑ
بیت ،ج ،34ص)133 ر
ؑ
صادق ،ر ر
میان الحکمت ،حدیث)3069 # امام
https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:22803
ان عبد ہللا عليه السالم قال قلت ان هءالء العوام يزعمون ان
عن ر ي
عیل المسح االسود فقال ال يكون ر
اخف من دبيب النمل يف الليلۃ الظلماء يي الشك
يصیل لغب ہللا ،او يذبح لغب ہللا ،او يدعو لغب ہللا عز وجل ے
حت ر
ي العبد مشكا ي
), The common people think that polytheism isع( “I told Aba Abdullah as-Sadiq
)ع( harder to see than the footstep of an ant on a black cloak at night. The Imam
replied, One would not become a polytheist unless he prays to other than God
makes an offering for other than God or prays to anyone other than the Honorable
the Exalted God.
(خصال ،حدیث )151
https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:AXd1c5oGPIR-Uks7Pe97
َ َ ُ ۡ ُ َ ۡ ََ ُ ُ ۡ ه َّ َ ُ ۡ ُّ ر ۡ ُ ۡ َ
شكون اّلِل ِاَل وهم م ِ
وما يؤ ِمن اكبهم ِب ِ
(یوسف)106 ،
اور ان می َ
اکب لوگ ہللا پر ایمان نہی ر ے
کھن
مگر اس طرح کہ
کرت ہی۔ے رشک بیھ
7
"یا عیل مدد"
کہنا ،جائز ےہ یا رشک؟
فقی (ہر ہللا یک"یا عیل مدد" ےس مراد ہر انبیاء/اوصیاء/اولیاء/غوث/مرشد /رپی /ر
َٓ َ ُ ُ ُّ َ ۡ
س ذا ِٕٮقۃ
ۡمخلوق) ےس مدد مانگنا ،جب کہ وہ "وفات" پا چےک ہوں۔ كل نف ٍ
ال َم ۡو ِتےک تحت موت ےس ہمکنار ہو چےک ہوں ،دنیا ےس پردہ فرما چےک ہوں۔
ی
مانیک ے ی ر
جاب ےہ۔ ان ےس ایےس حاجات یعب ان ےس مدد مانےک ،جیےس ہللا ےس مدد
العالمی ےس حاجات طلب یک ے
جاب ےہ ،ان کو پکاریں، رر طلب یک جان جیےس ہللا رب
ی ی
جیےس ہللا کو پکارا جاتا۔
استثنا:
نہی کر رہ ،ر
یعب ہللا یہ کو پکارا جان ،پر ے رہ :یہاں ہم وسیےل یک بات ر یاد ے
میی دعایعب اس طرح کہنا" :یا ہللا محمد و آل محمد ےک واسےط ر وسیےل ےس ،ر
قبول کر۔" ۔
نہی ہو ریہ۔ زندہ کا زندہ ےس ر
مانگن یک بات بیھ ر یہاں زندہ کا زندہ ےس مدد
می،اس طرح مدد مانگنا جیےس ایک انسان دورسے زندہ انسان یک دنیاوی امور ر
ایک دورسے یک مدد ے
کرن۔
ر
کروان یک درخواست یک یہاں پر ایک انسان کا دورسے انسان ےک حق ر
می دعا
می دعا کرے ،یا یعب ایک زندہ انسان ر
اپت بھاب ےک حق ر نہی ہو ریہ۔ ر بیھ بات ر
نہی ہو ریہ۔ ر
اپت مرے ہون بھاب ےک رلن مغفرت یک دعا کرے۔ اس یک بات ر
8
چییں زیر بحث ے ً
عموما 4ر ر
ہوب رہی۔ می
یا عیل مدد ےک ضمن ر
کتابی
ر می ایک ایک پر الگ
می بہت وسیع رہی ،جس ر یہ سارے ٹاپکس ر
اپت آپ ر
ے
سکب۔ لکیھ جا
ی
رہ یک ،اختصار ےس کام ل ےیت ہون ،ضف و ضف to theپر ہماری کوشش ے
pointبات کریں۔
9
1۔ شھید زندہ ےہ!
َ ٌ َ َ ۡ ٓ ٰ ۡ َّ َ ۡ ه َ
اّلِل ا ۡم َوات ب ۡل اح َيا ٌء َّول ِـكن َل تش ُع ُر ۡون َو ََل َت ُق ۡو ُل ۡوا ل َم ۡن ُّي ۡق َت ُل ۡ َ ۡ
ف س ِبي ِل ِِ ِ
(بقرہ)2:154 ،
اور جو ہللا کی راہ میں مارے جائیں ،انہیں مردہ نہ کہو ،ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ
ہیں ،مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا۔ — (ترجمہ فی ظالل القرآن)
َ
ند َر ِّب ـهمْ ٌ َّ َ ْ َ ًۢ َ ْ َ ْ َ ٓ َ َ َ ْ َ َ َّ َّ َ ُ ُ ۟
وا ف َ
ِ ع
ِ ء ا ي ح أ ل ب ۚ ا ت ٰ
و مأ ٱّلِل
ِ يل
ِ ِبس ُ و ََل تحس ری ٱل ِذين ق ِتل ِ
ُ َ
ي ْرزقون
(آلعمران)3:169 ،
جو لوگ ہللا کی راہ میں قتل ہوئے ہیں انھیں ُمردہ نہ سمجھو ،وہ تو حقیقت میں زندہ
ہیں ،اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں ۔(مودودی)
اب یہ بات تو ےط ےہ کہ "زندہ زندہ ےس مدد مانگ بیھ سکتا ےہ ،اور زندہ
زندہ یک مدد کر بیھ سکتا ےہ" جیےس دنیا ےک سارے انسان ایک دورسے ےس مدد
جسماب طاقت ےس ،ر
اپب مایل ر کرن بیھ رہی ،ر
اپب ے مانگن بیھ رہی اور مدد ے
اپت مرتبہ ےس۔۔۔اپب علم ےس ،راستطاعت ےس ،ر
ن ہمیشہ زندہ انبیاء ےساور تاری خ ایےس مثالوں ےس بھری ہوب کہ :زندہ لوگوں ر
ی
مانیک ،اور زندہ انبیاء ر
ن ہمیشہ زندہ لوگوں ےس مدد طلب یک۔ مدد
10
ے
شھید یک زندیک کییس ےہ؟
می ایےس یہ جیےس ایک زندہ انسان یک؟ می شھید یک مثال ،واقیع رکیا ان آیات ر
کیا شھید آپکو ویےس یہ ے
سنن رہی جیےس زندہ؟
کیا شھید کا شھادت ےک بعد بیھ اس دنیا ےس واسطہ برقرار رہتا ےہ؟
ر
می ردوبدل کرن کا اختیار کیا شھید شھادت ےک بعد بیھ اس دنیا ےک دنیاوی امور ر
رکھتا ےہ؟
ُ ر
نہی بتایا ،کہ
ہمی یہ تو بتا دیا شھید زندہ ےہ۔ پر اسیک کیفیت کا کچھ ر قرآن ن ر
میمی رہی؟ کیس حال ر می رہی؟ کس کیفیت ر وہ زندہ کیےس رہی؟ کس senseر
رہی؟
ی
نہی۔""تمھی انیک زندیک کا شعور ر
ر بلکہ یہ رضور اضافہ کیا کہ
شھید کو بالکل ایےس زندہ سمجھنا جیےس ہم اور آپ زندہ رہی تو سوال پیدا
ے
ہوجاب ےہ؟ وہ دورسی ہوتا ،تو پھر انیک شھادت ےک بعد انیک بیوی بیواہ کیوں
ے
کرب؟ وراثت ےک سارے احکام کیوں نافذ ہون ،وہ سارے معامالت شادی کیوں ے
ے
ہون رہی؟ ہون ہی جو ر
مرن واےل ےک ساتھ ے کیوں
ر
ن اس سوال کا جواب می کہا کہ ررسیعت کا تعلق شعور ےس ہ ،جب وہ دنیا ےس رخصت ہوجا ے
ن تو (کیس ر
ے ر
ے
ہوجاب۔ شعوری طور پر انکا تعلق ٹوٹ جاتا اس وجہ ےس نکاح بیھ ٹوٹ جاتا ،اور بیوی بیواہ
ے اب اس جواب پر بیھ سوال بنتا کہ ،جب شعوری طور پر انکا ر
قریب احباب ےس یہ رشتہ باف نہ رہ سکا۔ اپت ی
ے ُ
می رابطہ(وہ بیھ ٹوٹ گیا) ،تو پھر شعوری طور پر انکا دورسے لوگوں ےس ،اس حقیق زندہ واےل سینس ر
ے
باف کیےس برقرار ےہ؟
"رسیعت کا تعلق اگر ہمارے شعور ےس ےہ"۔۔ پھر جب وہ ہمارے "شعور" ےس منقطع ہوگت ،تو مدد یعب ر
ر
مانگنا عقلمندی کیےس ہوب؟ ،بہرحال۔۔۔)
11
می موال ؑ
عیل کا یہ فرمان ،اس بات کا واضح پیغام دیتا ےہ کہ نہج البالغہ ر
ے
کردیب۔ چی ےہ جو Disconnectموت ایک اییس ر ر
خبوں کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔" ؐ
"آپ یک رحلت ےس آسمان ر
ہوب ہ جو ایک طرف ہللا ےس کنیکٹ ے
ہوب ،اور ایک نب یک ذات یہ اییس ے
ے ی
ر
(خی دیت واال) یا ر
دورسی طرف ہللا یک مخلوق ےس۔ (تبیھ وہ لفظ طور پر ینب ی
ن۔ کیوںکہ انکو ایک طرف ےس پیغام ملتا ،جو ن واال) کہال ےرسول (پیغام پہنچا ر
دورسی طرف پہنچانا ہوتا۔) پر آخری ینبﷺ یک رحلت ےک بعد یہ کنیکشن تا
قیامت اب ڈسکنیکٹ ہوگیا/قطع ہوگیا۔۔۔ جیسا کہ موال کا فرمان ےہ۔ (اب
می واضح نہی ر
دیت واال)۔ ر ر
یعب اس جملہ ر خی ر ہمی کوب ی خیوں یک ر آسماب ی
نہی پتا،(ہمی ر ر پیغام ےہ کہ ،ان کا ہللا ےس کنیکشن بھےل برقرار ہو کہ نہ ہو
دیت واےل بیھ ویہ تھے) ،پر کم ےس کم لوگوں ےس کنیکشن رضور خی ر کیوںکہ یہ ی
نہی ر
خی ر می تا قیامت کوب ی خیوں ےک بارے ر ہمی آسماب ی ڈسکنیکٹ ہوگیا ،اب ر
ر
دیت واال۔
ن فرمایا :جب کوب مومن ِ(اس) حضت امام جعفر صادق علیہ السالم ر ر
ے
پوچھت رہی کہ فالں زندہ جہاں ےس رخصت ہوتا ےہ تو دورسے اہل ایمان اس ےس
ُ
ےہ یا مرگیا؟ اگر مومن کہتا ےہ کہ وہ مر گیا اور وہ ان ےک پاس نہ پہنچا ہو تو اس
ً وقت وہ ے
گڑےھمی گرا ےہ۔ پھر مومن ایک دورسے ر کہت رہی کہ یقینا وہ دوزخ ےک
کہت ہی اب اےس ارام ر
(تفسی نور ر ر
الثقلی، ر کرن دو ،یہ موت کا ذائقہ چکھ کر ایا ےہ۔ ےس ے ر
ج ،6ص ،101اردو)
رر
مومنی دنیا ےس کوچ کر چےکانکو کچھ اس روایت ےس واضح پتا چلتا ےہ کہ جو
نہی ے
جانن ،کہ فالں مومن زندہ بیھ نہی کہ دنیا کا حال کیا ےہ ،وہ تو یہ تک ر
علم ر
ےہ یا مرچکا۔۔۔
ر
نہی کہا ،شھید کوکہی ر ہللا ن یہ تو کہا ےہ کہ "شھید زندہ ےہ" ،پر یہ تو ر
ر
پکارن واےل ےک اوپر اپت ے
کرن رہی ،اور ر تمہی ے
سنن رہی ،تمہاری مدد پکارو ،شھید ر
سکن رہی۔ کیس جنگ کو رونما ے می تبدییل ال ے
ہروقت نگھبان ہون رہی ،دنیا ر
12
سکن رہی۔ اور ر
اپت حامیوں یک غیب ےس مدد کر ےک ے ر
ہون ےس پہےل یہ اےس روک
ہی۔ (ذرا غور کریں) انکو نضت و فتح دال ے
سکن ر
13
زندہ کےس ے
کہن؟
معب و مفھوم بہت وسیع ےہ۔ لفظ "زندہ" کا ر ٰ
ُ
ایک درخت بیھ زندہ ےہ تو اس درخت کا بیج بیھ زندہ ےہ۔ جبکہ دونوں یک
زمی آسمان کا فرق ےہ۔ اییس یہ نباتات بیھ زندہ ہ ری تو تو می ر ر
کیفیت ر
می) زندہ ہ ری ،جیسا کہ ہللا کا قول ےہ: جمادات بیھ (ایک سینس ر
َّ َ ۡ َ َ َ َ ُّ َ ُ َّ َ َ ۡ ُ ُ ۡ ُ ُ ۡ ِّ ًۡۢ َ ۡ ٰ َ َ َ َ ۡ َ
ِه كال ِحج َار ِة ا ۡو اشد ق ۡس َوة َوِان ِمن ال ِحج َار ِة ثم قست قلوبكم من بع ِد ذ لك ف
َ َ َ َ َ َّ ُ ۡ ُ ۡ َ ۡ ٰ ُ َ َّ ِ ۡ َ ِ َ َ َ َّ َّ ُ َ َ ۡ ُ ُ ۡ ُ ۡ َ ٓ ُ َ َّ ۡ َ ََ
لما يتفجر ِمنه اۡلنهرؕ وِان ِمنها لما يشقق فيخرج ِمنه الماءؕ وِان ِمنها لما
َ َ ُ َ َ َ هُ َ ۡ َ ۡ َ ه َۡ ُ
اّلِل ِبغ ِاف ٍل ع َّما ت ۡع َمل ۡون اّلِلؕ وما
يه ِبط ِمن خشي ِۃ ِ
(بقرہ)2:74 ،
پھر تمہارے دل سخت ہوگئے جیسے پتھر یا اس سے بھی کچھ زیادہ سخت ،کہ پتھروں
میں سے تو بعض سے نہریں جاری ہوجاتی ہیں اور بعض پھٹ پڑتے ہیں اور ان سے پانی
خوف خدا سے گرپڑتے ہیں۔ لیکن ہللا تمہارے اعمال سے غافل نہیں
ِ نکل آتا ہے ،اور بعض
ہے۔
نہی نہی۔ اور یہ بات بیھ رنہی "،اس پر تو بحث قطیع ر " شھید زندہ ےہ کہ ر
وغیہ۔ می ےہ؟ کس جسم ےک ساتھ ےہ؟ ر کہ شھید زندہ کیےس ےہ؟ کس حال ر
ً
می ہو" ،پر ہمی اسکا شھید یقینا زندہ ےہ ،اور ہللا ےک ہاں چا ےہ کیس بیھ حال ر
ہمی نہی کہ وہ زندہ کیےس رہی تو پھر ر ہمی انکا شعور ر شعور نہی"۔ جب ر
اپب طرف ےس گھڑ رلی۔ اخذ کر رلی ،یا ایک ر ر
چی چی رنہی کہ ہم کوب ر ر اختیار بیھ ر
نہی تو کوب ر کا قیاس دورسی ر ر
تمہی شعور ر چی پر کریں۔ جب ہللا ن بول دیا ر
کیےس کہہ سکتا ےہ ،وہ ایےس زندہ رہی یا وہ ویےس زندہ رہی۔
14
ن سمجھ رکھا ےہ، ہون کا ویہ مفہوم لیا جان جو لوگوں ر ر اگر شھید کا زندہ
ہوجاب۔ تو پھر سوال یہ ےہ کہ کربال ےک ے بھیت بٹھان یا عیل مدد بولو تو مدد یعب ڑ ر
نہی پکارا؟ جب کہ وہاں مدد یک اشد رضورت تیھ۔ رؑ ر
حسی ن کیوں ر ر موقع پر امام
نہی آب۔ ہماری مدد تو ڑ
بھیت ر
بغی پکارن ےک یہ وہ ہستیاں خود مدد کو کیوں ر یا ر
اپت نواےس بلکہ پورے خانوادہ عیل و رسول یک مدد کو بیت ،ر اپت ڑ ہوجاب ،پر ر ے بٹھان
می رو رو کر شھید ہوگب ،انیک امداد کو تو امام بیب سکینہ تو قید ر نہ آن؟ اور ی
ے
عباس یہ آجان! ؑ ر رؑ
حسی و
ی رر ے
کہی ےک ،تقدیر کا مخالفی بیھ ییہ ر سکن ،ورنہ نہی لگا آپ تقدیر کا الزام یہاں ر
نہی ،پر انسان ےک می چا ےہ لکھا ہو کہ ر لکھا ہوا تھا تو ہمارا کیا قصور؟ تقدیر ر
ہوب رہی۔ جان کرب ے ہوب ،وہ تو انسان کو ہر حال می ر اوپر جا ذمیداریاں عائد ے
ر
کہت عی فریضہ ہ۔ آپ ے بچانا واجب ہ ،اور ہللا ےک انبیاء اور اولیاء یک نضت تو ر ر
ے ے
ؑ
بیب فاطمہ اور ؑ ے ے
می ہون تو امام ےک ساتھ ہون ،تو کیا موال عیل ،ی ہو ،آپ کربال ر
ً حسی ےک ساتھ نہ تھے؟ ہمارا یا عیل مدد ر ر رؑ
بولت ےس تو فورا رسول خداﷺ کیا امام
نہی کیا؟ یہ تو ر ر اپت ڑ ہوجاب ،پر ر ے
بیت و نواےس کو بچان ےک رلن انہوں ن کچھ ر مدد
ایک مثال ےہ ،ورنہ پوری شیعازم یک تاری خ مظلومت ےک واقعات ےس بھری پڑی۔
سخب یک گب ،قید کیا گیا ،شھید کیا گیا۔ تو وہاں سب شھید ے ہر امام ےک اوپر
نہی آن؟ بہرحال۔۔۔ ر
اجداد مدد کرن کیوں ر
ر
نہی ہوتا کہ ان کوکہی ےس بیھ ثابت ر می غور کرن ےس :یہ ر مزید ،ان آیات ر
ن ہوں۔ اگر ایساحاض ہوجا ےاگر مدد ےک لن پکارا جان تو وہ آپیک خدمت ےک لن ر
ر ی ر
ر ے
مثالی مل جاب۔ کہ انہوں ن ہر ہمی اییس کب ؑ
ر می ر ہوتا تو خود ائمہ یک زندیک ر
بیب پیغمی اکرمﷺ کو ،موال ؑ
عیل ،ی ی می ےساپت اجداد ر می خود ر مشکل وقت ر
اپت الفاظوں ےس پتاعیل ےک ر
حسی کو پکارا ہوتا۔ اور موال ؑ ر رؑ ؑ
حسن و ؑ
فاطمہ ،امام
خیوں" کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ ر
چلتا کہ ینب اکرم ﷺ ےک رحلت ےک بعد "آسماب ی
خیوں یا خداب ر می ے
رہت ہون ،آپکو آسماب ی اب ینب اکرمﷺ یک ذات بیھ یقی ر
ے
سکب! نہی دے خی ر می ی احکام ےک بارے ر
ٰ ر
"می شھ رگ ےس قریب ہوں"۔ یا انبیاء و ائمہ ن تو کبیھ دعوی ر
نہی کیا کہ ر
ٰ
دعوی کیا ہو ے
ہون رہی"۔۔۔ یا یہ ر
"مرن واےل ےس ہم سب ےس زیادہ قریب کہا ہو:
سنن رہی ،اور جواب ے
دیت رہی"۔۔۔ ر
"ادعوب۔۔۔ ہم ری پکارو ،ہم تمھاری آواز ے
15
ر
اصول کاف ر
می ایک حدیث ےک تحت یہ الفاظ آن رہی:
"امامیہ کا اس پر اتفاق ےہ کہ انبیاء اور ائمہ علیہم السالم مرت ےک بعد زندہ تو
ے ے ے
ہون ےہ۔ ۔۔۔" ہون ،جیےس مرت ےس پہےل رصور ہی لیکن اییس زندیک وہ نہی
(حوالہ :ر
کاف ،کتاب حجت ،باب بلندی پر ےس یقی ینب صلعم کو د ر
یکھت یک ممانعت)
16
ً
یقینا شھید زندہ رہی ،اور پروردگار یک رحمت ےس ہمکنار رہی۔ پر اس پوری
نہی
کہی ےس بیھ ثبوت ر می ،اگر روشن فکر ےک ساتھ سوچا جان تو یہ ر بحث ر
جائی ،شھید کو پکارا جان ،اسیک یقی پر آکر اس
ملتا ،شھید ےس حاجات طلب یک ر
ی
جائی۔
دعائی مانیک ر
ر ےس
17
2۔ شفاعت
َ َ ْ َ َ َ ْ َٔ َ َ َ َ َ َ َ َ ْ َ َ َ ُ َ ُ ْ ٌ َ ُ ۟ َ ٰٰٓ َ َ َ َ ْ ُ ُ َّ ْ ُ
ورا
َع لها سعيها وهو مؤ ِم ًۭٔن فأولـ ِئك كان سعيهم مش ًۭٔ
ك اخرة وس ٰومن أراد ٱلـ ِ
(اشاء)17:19 ،
اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے سعی کرے جیسی کہ اس کے لیے سعی
کرنی چاہیے ،اور ہو وہ مومن ،تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی۔
َّ َ ٰ َ َ َ َ ُ ْ َ َ ٓ َ َ َ
ان َس ْع ُي ُكم َّم ْش ُك ً
ورا ِإن هـذا كان لكم جزا ًۭٔء وك
(دھر)76:22 ،
(کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارے اعمال کا بدلہ اور تمہاری کوشش کی قدر کی گئی۔
18
ُ َ َ َّ َّ
ِإن َس ْع َيك ْم لش ے ٰت
(لیل)92:4 ،
کہ تم لوگوں کی کوششں طرح طرح کی ہے۔
می کوتایہ پاب گب ،تو پھراور اس سیع و کوشش ےک بعد بیھ اگر اس ےک عمل ر
وہ ُامید یہ کر سکتا کہ شاید کیس شفاعت ر
کرن واےل یک شفاعت نصیب ہوجان۔
می یہ انےک (فوت ے
سمجھت ،دنیا ر نہی ،کہ جن کو آپ شفیع کہی ر
(پر یہ تو ر
ر
انہی مدد ےک رلن پکارو؟) ر
ہوجان ےک بعد) ر
19
قرآن آیات " :شفاعت کا کل اختیار ہللا یہ کو ےہ"
ُ َّ َ ْ ُ ْ َ ُ َ ْ َ َْ ٱلش َف ٰـ َع ُۃ َجميعا ۖ َّل ُهۥ ُم ْل ُك َّ
ٱلس َم ٰـ َ َّ ُ ِّ َّ
ض ۖ ثم ِإلي ِه ترجعون
ِ ر ٱْلو ت
ِ ٰ
و ًۭٔ ِ ّلِل
ِ قل
(زمر)39:44 ،
کہہ دیجیئے کہ شفاعت کا تمام تر اختیار ہللا کے ہاتھوں میں ہے اسی کے پاس زمین و
آسمان کا سارا اقتدار ہے اور اس کے بعد تم بھی اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جوؤگے۔ (جوادی)
ََ ُْ َ ُ َْ َ َٰ َ ٌ ََ ُْ َ ُ َْ َ ْ ٌ ََ ُ ْ ُ َ ُ َ
نِّصون وَل يقبل ِمنها شفـع ًۭٔۃ وَل يؤخذ ِمنها عد ًۭٔل وَل هم ي
(بقرہ)2:48 ،
اور ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا ،نہ کسی کی طرف سے
سفارش قبول ہوگی ،نہ کسی کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا ،اور نہ مجرموں کو کہیں
سے مدد ِمل سکے گی۔
رر
اللعالمی ،خود عیل ےک آقا ،رحمت ے
ہسب ،علم ےک شھر ،موال ؑ جب ینب جییس
اپت یہ نفع و نقصان کا کوب اختیار نہی اال ماشاء ہللا۔۔۔ تو بافے
کہہ ریہ مجھے ر
ر
نہی ہوتا۔۔۔ اور یہ الفاظ تو قرآن ےک رہی۔ (کوب حدیث کا تو سوال یہ پیدا ر
کہی ضعیف ےہ) نہی کہ آپ ربیھ ر
20
َ َ ٓ ُ َّ َ َ ٰٓ َ ْ َ ُ ْ َ ْ َ َ َ ٰٓ َ ُ ُ َ ُ ِّ َ ٌ ْ َ َّ ُقل َّ ٰٓۡل َأ ُق ُ
ول َل ُك ْ
ول لك ْم ِإن َملك ۖ ِإن أت ِب ُع ب َ وۡل أق ي غٱل م ل ع أ ۡلو ٱّلِل
ِ ن ئ ا
ز خ ى ند ع م
ْ َ ْ َ ٰ َ ْ َ ُ َ َ َ َ َ َّ ُ َ َّ َ ُ َ ٰٰٓ َ َّ ُ ِ ْ ِ َ ْ َ ْ ِ َ
ِإَل ما يویح ِإیل ۚ قل هل يست ِوى ٱْلعَم وٱلب ِصب ۚ أفَل تتفكرون
(انعام)6:50 ،
کہہ دیجیے کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے اختیار میں ہیں ہللا کے خزانے اور نہ
دعوی کیا ہے کہ) مجھے غیب کا علم حاصل ہے اور نہ میں نے (کبھی) یہ کہا ٰ (میں نے
ہے کہ میں فرشتہ ہوں میں تو بس اتباع کر رہا ہوں اس شے کیا جو میری طرف وحی کی
جاتی ہے کہیے تو کیا اب برابر ہوجائیں گے اندھے اور دیکھنے والے ؟ تو کیا تم غور و
فکر سے کام نہیں لیتے ؟— (ڈاکٹر اسرار احمد)
21
می توم لوگوں نہی جس پر ر "میے پاس بیھ کوب ر ر
چی ر سےک۔ اور جواب دے دیا ر
کو سوار کرسکوں"۔ جب کہ ینب اکرمﷺ یک ذات ےس ،مشھور ییہ ےہ کہ " ،نا" /
ً "ال" نہی نکلتا تھا۔ پر جہاں جہاں "ال" انہوں ر
ن کہا ،یقینا عقلمندوں ےک رلن اس ر
ے
سکب، نہی دے ر
تمہی سب کچھ ر ر می نشاب چھوڑی ےہ۔ (کہ ینب یک ذات بیھ ر
چی پرقرآن ےس ثابت ہ ،اور شفاعت کا کل اختیار بیھ ہللا کو یہ ہ ،اور جو ہر ر ر
ے ے
"چی" ضف و ضف ہللا یک ذات ےس ر قادر ےہ ،وہ ضف ہللا یک ذات ےہ۔ اور جو ر
ً
می آپ کیس اور یک طرف رجوع ہوں وہ یقینا پر ررسک ےک یہ مخصوص ہو ،اس ر
می آ ے
سکب۔) زمرے ر
ے
پکارت ہو: ہللا کو چھوڑ کر جن کو تم
ُ ُ
نتمْ ْ َّ َ ٌ َ ْ َ ُ ُ ْ َ ْ ُ ُ ْ َ ْ َ ْ َ ُ ۟ َ ُ ُ َّ َّ َ َ ْ ُ َ
ٱّلِل ِعباد أمثالكم ۖ فٱدعوهم فليست ِجيبوا لكم ِإن كون ِ
ِإن ٱل ِذين تدعون ِمن د ِ
یَص ٰـدق َ
ِ ِ
(اعراف)7:194 ،
تم لوگ خدا کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہو وہ تو محض بندے ہیں جیسے تم بندے ہو ان
سے دعائیں مانگ دیکھو ،یہ تمہاری دعاؤں کا جواب دیں اگر ان کے بارے میں تمہارے
خیاالت صحیح ہیں۔ (مودودی)
َ َ ْ َ ُ َ َ ْ َ ُ ْ َ َ ٰٓ َ ُ َ ُ ْ َ ُ ُ َ ُ َ َّ َ َ ْ ُ َ
نِّصون ون ِهۦ َل يست ِطيعون نِّصكم وۡل أنفسهم يوٱل ِذين تدعون ِمن د ِ
(اعراف)7:197 ،
بخالف اِس کے تم جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور
نہ خود اپنی مدد ہی کرنے کے قابل ہیں۔ (مودودی)
َ َ ْ ُّ ِّ َ ُ ََ َ ْ ُ َ
ون َك ْش َ ْ ُ ۟ َّ َ َ َ ْ ُ ِّ ُ ُ
ٱلِّص عنك ْم َوَل تح ِويَل ف ون ِهۦ فَل يم ِلك
ِ د ن م م ت م عز ين ذ
ِ ٱل وا عٱد ل
ِ ق
(اشاء)17:56،
اور ان لوگوں سے کہہ دیجیئے کہ خدا کے عالوہ جن کا بھی خیال ہے سب کو باللیں کوئی
نہ ان کی تکلیف کو دور کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ان کے حاالت کے بدلنے کا۔
یل ُك ِّل ر َ ْ
ش ٍ ًۢء َو ُه َو َع َ ٰ
ْ ْ َأم َّٱت َخ ُذ ۟وا من ُدونه ٰٓۦ َأ ْول َي ٓا َء ۖ َف َّ ُ
ٱّلِل ُه َو ٱل َو ِ ُّیل َو ُه َو ُي ْْح ٱل َم ْو ےَنٰ
ِ ِِ ِ ِ ِ
َقديرٌ
ِ
ٰ
(شوری)42:9 ،
کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر اپنے لیے سرپرست بنائے ہیں جب کہ ہللا ہی سب کا
سرپرست ہے اور وہی مردوں کو زندہ کریگا ،وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
22
َّ ۡ َ ٰ ُ ٰٓ َ َ ُّ ه َ ۡ َ ً ُّ ُّ ۡ َ ُ ۡ َ ُ ِّ ه
اّلِل َوال ِذين ا َمن ۡوا اشد ب ح ك م ه نو ب ح ي اادد ن ا اّلِل نوالناس َم ۡن َّي َّتخ ُذ م ۡن ُد ۡ
َ َ َّ
ومن
ِ ِ ِ ِ ِ ِ
ُ ِ ًّ ِّ ه ِ َ َ ۡ َ َ َّ ۡ َ َ َ ُ ٰۡٓ ۡ َ َ ۡ َ ۡ َ َ َ ن َ َّ ۡ ُ َّ َ ه َ ۡ ً ن َّ َ َّ
ّلِل ج ِميعا ؕ وان ّلِل ؕ ول َو يرى ال ِذين ظلموا ِاذ يرون العذاب ان القوة ِ ِ حبا ِ
َ هَ َ ُۡ ۡ
اب اّلِل ش ِديد العذ ِ
(بقرہ)2:165 ،
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ہللا کو چھوڑ کر کچھ اور چیزوں کو اس کا
ہمسر اور مدمقاب ّل بنا دیتے ہیں وہ ان سے ایسی محبت کرنے لگتے ہیں جیسی ہللا سے
کرنی چاہیے اور جو لوگ واقعتا صاحب ایمان ہوتے ہیں ان کی شدید ترین محبت ہللا کے
ساتھ ہوتی ہے اور اگر یہ ظالم لوگ اس وقت کو دیکھ لیں جب یہ دیکھیں گے عذاب کو تو
(ان پر یہ بات واضح ہوجائے کہ) قوت تو ساری کی ساری ہللا کے پاس ہے اور یہ کہ ہللا
سزا دینے میں بہت سخت ہے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
حدیث:
ر ر
حضت امام جعفر صادق ؑ ن فرمایا :کیس شخص کا ایمان بخدا خالص ر
نہی
تعایل ےک ساتھ ر
اپت نفس ،عزیز ،ماں باپ ،اوالد ،بیوی ٰ ہوسکتا یہاں تک کہ ہللا
اور تمام لوگوں یا مال ےس زیادہ محبت کرے۔"
کبیہ ج1اردو ،ص )37
(سفینۃ البحار جلد ،1ص ،201بحوالہ گناہان ر
ے
کردیب۔ اور سورہ سجدہ یک یہ آیت تو شفاعت کا معاملہ یہ ےط
23
ْ آیت الکرش
ُ َّ َ َ ٌ َ ُ ُ
وم ۚ َل تأخذ ُہۥ سنۃ َوَل ن ْو ٌم ۚ لهۥ َما ف َّ َ َ َ
ْح ٱلق ُّي ُ ْ ٱّلِل َ ٰٓۡل إ َل ٰـ َه إ ََّل ه َو ٱل ُّ
َ ْ ُ َّ ُ
ٱلس َم ٰـ َ ٰو ِت َو َما ِف ًۭٔ ِ
َ ْ َ ُ َ ًۭٔ َ ْ َ َ ْ ِ ْ َ َ َ ْ َ ُ ْ َ َ َ ُ ٰٓ َّ ْ ُ َ ْ َ ْ َ ْ ِ َ ِ َ َّ
يهم وما خلفهم ۖ وَل شفع ِع َّندہۥ ِإَل َ ِب ِإ ٓذ ِن ِهۦ ۚ يعل ُم ما بی أي ِد ِ ض ۗ من ذا ٱل ِذى ي ُٱْلر ُ ِ
َ ْ َْ َ َ َ َ َ َّ ُ ُّ َ َ َ ْ ْ ِّ َ َ
یس ٍ ًۢء من ِعل ِم ِه ٰٓۦ ِإَل ِبما شا َء ۚ و ِسع ك ْر ِسيه ٱلسم ٰـ ٰو ِت وٱْلرض ۖ وَل ي ِحيطون ب ر ْ
ِ
یل ْٱل َعظيمُ ُّ ود ُہۥ ح ْف ُظ ُه َما ۚ َو ُه َو ْٱلعَ َ ُٔ ُ
يـ
ِ ِ ِ
(بقرہ)255 ،
۔۔۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے کون ہے جو اس کے پاس اس کی
اجازت کے بغیر سفارش کرے۔۔۔
تعایل ر
ٰ
ن ییہ بتایا ےہ کہ "شفاعت کا کل اختیار اوپر وایل سب آیتوں ر
می ہللا
ر
طی کیا کہ "کیا ر
تعایل ن ان لوگوں پر ر
ٰ می تو ہللا ہللا کو ےہ"۔ اور سورہ زمر 43 ،ر
ر
ن شفاعت کرن والو کو پکڑ لیا ےہ!؟" ہللا کو چھوڑ کر تم ر
24
جب شفاعت کرت والوں یک شفاعت قبول نہ یک ے
گت:
می یہ اییس ٰ ر دورسی جانب ،شفاعت ےک موضوع پر بیھ ،ہللا
تعایل ن دنیا ر
مثالی رکھ دیں رہی ،کہ
ر
"جب شفاعت کرت والوں ن شفاعت کرنا چایہ ،پر ہللا ن قبول نہ یک"
اہیم کا استغفار کرنا ،اور کہنا مجھے ہللا ےک ہاں کچھ اختیار :1حِّصت ابر ؑ
نہی۔
َّ ُ ٰٓ ُ ۟ ُ ُ ْ َ ُ ۟ َ َ ْ َ َ ْ َ ُ ْ ُ ْ َ ٌ َ َ َ ٌ ٰٓ ْ َ ٰ َ َّ َ
يم َوٱل ِذين َم َعه ٰٓۥ ِإذ قالوا ِلق ْو ِم ِه ْم ِإنا ب َر َء ٰؤا ِم َنك ْم قد كانت لكم أسوة حسن ًۭٔۃ ف إبر ِه
َّ ِ َ ِ َ ْ َ ُ ْ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ ْ َ ُ ُ ْ َ َ ٰ َ ُ َ ْ َ ْ َ ٓ ُ َ ً ُ َ ُ َ
ٱّلِل كفرنا ِبكم وبدا بيننا وبينكم ٱلعد وة َوٱلبغضاء أبدا ِ ون
ِ َو ِم َّما ت ْع ُبدون ِمن د
ُ َ َ َ ٓ َ َ َ ْ َّ َ َ َ ےَّ ُ ْ ُ ۟ َّ َ ْ َ ُ ٰٓ َّ َ ْ َ ْ َ َ َ
يه ْل ْستغ ِف َرن لك َو َما أ ْم ِلك لك ِمن ِ يم ِْل ِب ٱّلِل وحدہۥ ِإَل قول ِإب ٰر ِ َه ح ٰت تؤ ِمنوا ِب ِ
ْ َ َ َ َ َ ْ َّ َ َ َ
ش ٍ ًۢء ۖ َّر َّبنا َعل ْي َك ت َوكلنا َوإل ْي َك أن ْبنا َوإل ْي َك ٱل َمص ُ
ْ رَ َّ
ب (ممتحنہ)60:4 ، ِ ن مِ ٱّلِل
ِ
ِ ِ
۔۔۔۔ ابراہیم ؑ کے اپنے باپ سے یہ کہنا کے کہ میں آپ کے لیے ضرور استغفار کروں گا اور
میں آپ کے بارے میں ہللا کے ہاں کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا۔
َ َ َ ٰ ُ ُ َّ ُ َ ْ َ ْ َ ْ َ َّ ُ َ َ ٌ َ ْ ُ َ ٰ ًۢ َ َ َ ْ َٔ ْ َ َ ْ َ َ َ
وح ِإنهۥ ل َيس ِمن أه ِلك ۖ ِإنهۥ عمل غب صـ ِل ٍح ۖ فَل تسـل ِن ما ليس لك ِب ِهۦ قال يـن
َ ُ َ
ون م َن ْٱل َج ٰـهلیَ ْ ٌ ِّ ٰٓ َ ُ َ
ِِ ِعلم ۖ ِإن أ ِعظك أن تك ِ
(ھود)11:46 ،
جواب میں ارشاد ہوا”اے نُوح ؑ ،وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے ،وہ تو ایک بگڑا
ہُوا کام ہے ،لہٰ ذا ت ُو اُس بات کی مجھ سے درخواست نہ کر جس کی حقیقت ت ُو نہیں جانتا ،
میں تجھے نصیحت کر تا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنا لے۔“ (مودودی)
25
ننوح ر
حضت ؑ نہی بچایا ،جب کہ ر نوح ےک ایک ڑ حضت ؑ ن ر تعایل ر
ٰ ہللا
بیت کو ر
اپت وعدہ کا بیھ حوالہ دیا" ،کہ رتیا وعدہ سچانہ ضف "سفارش" یک ،پر ہللا کو ر
ن درخواست ے
مسید تعایل ر
ٰ میے اہل کو بچا ےل گا"۔ پر اسےک باوجود ہللا ےہ کہ تو ر
کردی۔ Rejected۔ کیوں کہ شفاعت کا بیھ کل اختیار ہللا یہ کو ےہ!
اہیم ن قوم لوط ےک اوپر ےس عذاب ٹالت یک سفارش یک: :3جب حِّصت ابر ؑ
َْ ُ َ َ َّ َ َ َ َ ْ ْ َ ٰ َ َّ ْ ُ َ َ ٓ َ ْ ُ ْ ُ رْ َ ٰ ُ َ ٰ ُ َ
وط
ٍ ل مِ و ق ففلما ذهب عن ِإبر ِهيم ٱلروع وجاءته ٱلبشى يجـ ِدل ِ
ا ن
(ھود)11:74 ،
پھر جب ابراہیم ؑ کی گھبراہٹ دُور ہوگئی اور (اوالد کی بشارت سے) اُس کا دل خوش ہوگیا
قوم لُوط کے معاملہ میں ہم سے جھگڑا شروع کیا۔ تو اُس نے ِ
ْ َ َ ٌ َ ْ ُ َ ْ ُ ًۢ
ود در م ب غ ابذ ع م يه اتءض َع ْن َه ٰـ َذ ٓا ۖ إ َّن ُهۥ َق ْد َج ٓا َء َأ ْم ُر َر ِّب َك ۖ َوإ َّن ُه ْم َ
يم َأ ْعر ْ
َي ٰٰٓـإ ْب َ ٰر ه ُ
ٍ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ
(ھود)11:76 ،
اے ابراہیم چھوڑیے اس معاملے کو اب تو آپ کے رب کا فیصلہ آچکا ہے اور ان پر وہ
عذاب آکر ہی رہے گا جسے لوٹایا نہیں جاسکے گا— (ڈاکٹر اسرار احمد)
:4حِّصت یعقوب کا اپن بیٹوں ےس کہنا :خدا یک طرف ےس آن وایل بالؤں می
تمہارے کام نہی آسکتا:
َ ُ َ َ َ َ ٰ َ َّ َ َ ْ ُ ُ ۟ ًۢ َ ًۢ َ ًۢ َ ْ ُ ُ ۟ ْ َ ْ َ ًۢ ُّ َ َ ِّ َ ًۢ َ َ ٓ ُ ْ
اب ٰو ِح ٍد وٱدخلوا ِمن أب ٰو ٍب متفرق ٍۃ ۖ وما أغ ِت عنكم وقال يـب ِت َل تدخلوا ِمن ب
ْ ُ ْ ُ ٍ َّ َّ َ َ ْ َ َ َّ ْ ُ َ َ َ ْ َ ْ َ َ َ َّ ْ ُ َ َ ِّ ُ َ ٱّلِل ِمن ر َ ْ
ِّ َ َّ
ّلِل ۖ علي ِه توكلت ۖ وعلي ِه فليتوك ِل ٱلمتوكلون ش ٍء ۖ ِإ ِن ٱلحكم ِإَل ِ ِ من ِ
(یوسف)12:67 ،
اور پھر کہا کہ میرے فرزندو دیکھو سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور متفرق
دروازوں سے داخل ہونا کہ میں خدا کی طرف سے آنے والی بالؤں میں تمہارے کام نہیں
آسکتا حکم صرف ہللا کے ہاتھ میں ہے اور اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی پر سارے
توکل کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے۔ (جوادی)
اور واقعہ بھی یہ ہوا کہ جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق شہر میں (متفرق دروازوں
سے)داخل ہوئے تو اُس کی یہ احتیاطی تدبیر ہللا کی مشیّت کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ
آسکی۔ (یوسف)12:68 ،
26
:5اور رنت اکرم ﷺ یک ذات پر ،ہللا کا قول ےہ:
َّ َََ َ ُ ُ َ َ َ ْ َ َّ َ َ ْ َ َ ُ ْ َ َ
نقذ َمن ِف ٱلن ِار
ِ ت نت أف أ اب
أفمن حق علي ِه ك ِلمۃ ٱلع ِ
ذ
(الزمر )39:19
تو کیا وہ شخص جس پر ثابت ہوچکا ہے عذاب کا فیصلہ ! تو (اے نبی ﷺ !) کیا آپ اس کو
بچا سکیں گے جو آگ میں ہے؟ (ڈاکٹر اسرار احمد)
اگر تم ان ےک لت مغفرت یک دعا کرو بیھ تو ہللا معاف نہی کرت واال۔
َ َ ٓ ٌ َ َ ْ ْ َ ْ َ ْ َ ْ َ َ ُ ْ َ ْ َ ْ َ ْ َ ْ ْ َ ُ ْ َ َ ْ َ َّ ُ َ ُ ْ َّ َّ َ َ
ٱّلِل َل سواء علي ِهم أستغفرت لهم أم لم تستغ ِفر لهم لن يغ ِفر ٱّلِل لهم ۚ ِإن
یَي ْهدى ْٱل َق ْو َم ْٱل َف ٰـسق َ
ِ ِ ِ
)منافقون)63:6 ،
اے نبی ! تم چاہے ان کے لئے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو ،ان کے لئے یکساں ہے ،ہللا
ہرگز انہیں معاف نہ کرے گا ،ہللا فاسق لوگوں کو ہرگز ہدایت نہیں دیتا۔ (فی ظلل القرآن)
ے
کرت :ایک بار پھر سورۃ توبہ می یہ آیت اور ایک بار نہی دو بار ہللا اس بات کا تکرار
ے
آن:
ۡ َ ۡ ۡ َ ُ ۡ َ ۡ َ َ ۡ َ ۡ ۡ َ ُ ۡ ۡ َ ۡ َ ۡ ۡ َ ُ ۡ َ ۡ ۡ َ َ َّ َ َ ۡ َّ ۡ َ ه ُ َ ُ
اّلِل له ۡمؕ ِاستغ ِفر لهم او َل تستغ ِفر لهم ِان تستغ ِفر لهم سب ِعی مرة فلن يغ ِفر
اّلِل ََل َي ۡهدى ۡال َق ۡو َم ۡال ٰفسق ۡ َ َ َ َّ ُ ۡ َ َ ۡ ه
اّلِل َو َر ُس ۡولهؕ َو ه ُ
ی ِ ِ ِ ِ ٖ ذٰ ِلك ِبانهم كف ُروا ِب ِ
(توبہ)9:80 ،
تم ان کے لیے بخشش مانگو یا نہ مانگو۔ (بات ایک ہے)۔ اگر ان کے لیے ستّر دفعہ بھی
بخشش مانگو گے تو بھی خدا ان کو نہیں بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے خدا اور اس
کے رسول سے کفر کیا۔ اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (جالندھری)
27
اللھم ارزقت شفاعۃ الحسی یوم ُ
الورود!
ہمی یوم الورود کو ال ر رؑ
حسی یک شفاعت نصیب فرما) (یا ہللا ر
ی
یعب دعا ضف ہللا ےس ہویک ،ے ٰ
حب کہ شفاعت ےک حصول ےک رلن بیھ! ر
28
تو ثابت ہوا ،قرآن یہ ےس ،کہ شفاعت
(:First Level: )1
ٰ
تعایل کو یہ ےہ۔ سب ےس پہےل تو شفاعت کا کل اختیار ضف ہللا
(:Second Level, insisting First Level: )2
ن شفیع سمجھ رکھا ےہ تو وہ تمہاری یہ مت سمجھنا کہ جن کو تم ر
ی
تمہی
ر غی صالح ےک باوجود شفاعت کر بیھ رلی ےک ،اور تمہارے عمل ر
ی ن کب انبیاء یک ر بچا لی یےک!؟ ہم ر
اپب سیک اوالد ےک متعلق شفاعت کو ر
مسید کردی۔ے
ًۢ َ َّ ُ َ
نکہاِ :إنهۥ ع َم ٌل غ ْ ُب َص ٰـ ِل ٍح" ،وہ عمل غب صالح ےہ( ،اےس چھوڑ اور ہللا ر
دے) ،مجھ ےس وہ چب نہ مانگ جس کا تمہی علم نہی ےہ ،ورنہ
ے
پیغمی ،اواللعزمی جاہلوں می ےس ہوجائوگ۔" جب ایک جلیل القدر
سےک ڑ ی رسول ،ر
می کس کھیت یک بیت کو نہ بچا سےک ،تو پھر آپ اور ر اپت
مویل رہی؟ (ذرا غور کریں)
ن(اور اس موضوع پر متعدد احادیث موجود ہی ،جب انبیاء اور ائمہ ر
ر
اپب اوالد اور بھائیوں کو کو بار بار تنبیہ یک ،کہ یہ کبیھ مت سمجھنا کہ ر
ی
ہون یک وجہ ےس تم بچ جائوگ ،۔۔۔ اور موال ؑ ر
عیل کا ایک میی اوالد ر
می بیھ ےہ" :جےس عمل پیچھے ہٹاےل ،اےس مشھور جملہ نہج البالغہ ر
ذان رشف و مبلت حاصل نہ ہوا نسب آ ےگ نہی بڑھا سکتا"" ،جےس ے
ے
اےس آباؤ اجداد یک مبلت کچھ فائدہ نہی پہنچا سکت۔" (نہج البالغہ ،حکمت
،389حکمت )22
29
(Third Level )3
می آیات چھوب ےس گنجائش ےڑ
نکلب ےہ ،جو شفاعت یک دلیل ر میاور آخر ر
می بندہ ضف ہللا ےس دعا یہ کر سکتا ےہ۔ ے
آب رہی۔ شفاعت ےک معاملہ ر
اور ر
اپت ایمان ،عقیدہ و عمل یک پرفیکشن ےک رلن سیع کرسکتا ےہ ،پر اسےک
جاب ےہ تو پھر بندہ کیس شفیع ےک طلبگار ہوگا،باوجود اگر کوتایہ رہ ے
ُ
می جائی ،اور پاس کر ےک جنت رر کہ اےس تھوڑے گریس مارکس دے دیت
می اعراف والوں ےک متعلق اشارہ داخل کیا جان۔ (جیےس سورہ اعراف ر
ملتا)
ٰٓ َ َ ُ ْ َّ َ ٓ َ ْ ُ ۟ َ ِّ َ َ ٰٓ ُ رْ ُ
شك ِب ِهۦ أح ًۭٔداقل ِإنما أدعوا ر رن وۡل أ ِ
(جن )72:20
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور
اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔
ُ ْ ِّ َ ٰٓ َ ْ ُ َ ُ ْ َ ر َ َ
رصا َوَل َرش ًۭٔدا
قل ِإن ۡل أم ِلك لكم ًۭٔ
(جن )72:21
کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لیے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ فائدہ کا
30
3۔ والیت
می لکھا ےہ:معب ےک بارے ر می والیت ےک لغوی ر کتاب مجمع البحرین ر
ُ
الوالیۃ بالفتح؛ مجبۃ اھل البیت علیھم السالم واتباعھم ف الدین اامتثال
االعمال واالخالق۔
ِ اوامرھم و انواھیھم والتاش بھم ف
می رپیوی کرنا اور جن دیب امور ر "والیت زبر ےک ساتھ اہل بیت یک محبت اور ر
چیوں ےس منع کیا گیا ےہ ان ےس چیوں کا امر ہ ُان کو کماحقہ بجاالنا اور جن ر ر
رر
ے
چلن کانام والیت ےہ۔ والیت یک دور رہنا اور اعمال و اخالق ُان ےکنقش قدم پر ر
میے اس تعریف ےس واضح ہو کہ والیت ےس مراد فقط محبت و اطاعت ےہ۔ ر
حضت امام محمد باقر (علیہ السالم) اس بیان یک دلیل حدیث زرارہ ہ جو کہ ر
ے
تعبی فرمایا ےہ۔" ر
می امام ن والیت کو اطاعت ےس ر ےس منقول ےہ جس ر
گناہان کببہ ،ج ،1ص ،13اردو)
ِ (کتاب
والیت محبت و اطاعت کا نام ےہ ،اور محبت و اطاعت کا مطلب ،ان یک
تعلیمات پر عمل کرنا اور ان ےک نقش قدم پر چلنا۔
ائمہ یک تعلیمات پر عمل کرنا انگ نقش قدم پر چلنا ،اصل والیت ےہ۔
آیت والیت:
َّ َ َ ُّ ُ ُ َّ ُ َ َ ُ ُ ُ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َّ َ ُ ُ َ َّ َ ٰ َ َ ُ ْ ُ َ َّ
ٱلز َك ٰو َة َو ُهمْ ِإنما و ِليكم ٱّلِل ورسولهۥ وٱل ِذين ءامنوا ٱل ِذين ي ِقيمون ٱلصلوة ويؤتون
َ
َ ٰر ِك ُعون
(مائدہ)5:55 ،
تمہارے ولی تو اصل میں بس ہللا اس کا رسول ﷺ اور اہل ایمان ہیں جو نماز قائم رکھتے
ہیں اور ٰ
زکوۃ دیتے ہیں جھک کر— (ڈاکٹر اسرار احمد)
علماء کرام (شھنشاہ نقوی) خود اس بات یک صحیح طرح ےس تصحیح کر
باتی جب مخلوق
جاتی ،وہ سب ر باتی ہللا یک ذات ےک رلن بویل ر
چےک۔۔ کہ جو جو ر
پر ے
آب ،تو ر
معب مفھوم بدل جاتا۔
ٰ
تعایل جب ویل ہوتا بس بات پھر بہت روز روشن یک طرح واضح ےہ :ہللا تبارک و
ہوب ،اور ہللا کا بندہ جب ویل ہوتا تو بات کچھ اور ے
ہوب۔ ہللا جب تو بات اور ے
ہوب ،اور بندہ جب خالق ہوتا تو بات کچھ اور خالق ہوتا تو بات کچھ اور ے
ے
ہوب۔
31
"شیعان عیل" امامت و والیت ےک قائل رہی۔ پر انیک والیت کو ماننا بالکل
ِ ہم
کومانن ،فرشتوں کا ے
مانن ،ہللا یک کتابوں پر ے ایےس یہ ےہجیےس ہم انبیاء یک نبوت
ے ن ،جیےس کہ سورہ بقرہ یک آیت 285ر ر
تلقی کرب۔ ایمان ال ے
نہی ہوتا کو اس کو چی ،جس پر ایمان النا رضوری ےہ ،کا مطلب یہ ر ہر وہ ر ر
چیوں یک امید رکیھ جان جو ضف ٰالیہ مرتبہ تک پہنچا دیا جان ،یا ُاس ےس ان ر ر
ہللا یک ذات ےک ساتھ مخصوص رہی۔ (اگر ہللا ویل ےہ ،اور رسول ویل رہی ،اور
می کھڑے رہی؟ مومنی ویل رہی ،تو کیا یہ سب برابر رہی؟ کیا ایک یہ صف ر رر
زباب بیان کر چےک ،ر ٰ
معب و مفہوم بدل بالکل نہی۔ جیسا کہ اوپر شھنشاہ نقوی یک ر
ر
می ہللا ےس مدد مانگنا جائز ےہ( ،بلکہ احسن ےہ ،کچھ جاتا۔ ہللا یک والیت ر
می قرآن یک سیکڑوں روایات ےک مطابق دعا نماز ےس بڑی عبادت ےہ۔) ،اور دلیل ر
ے
ہوب تو مومنی یک والیت ،اگر ایک ساتھ بیان بیھ رر آجاب ،پر رسول اورے آیات
کھب۔ جبکہمی تضف ر ے نہی نکلتا کہ یہ ہستیاں بیھ ہللا ےک سارے امور ر مطلب ر
می بیھ اپت نفس ےک بارے ر می ر کہت ،رمی خود بیان کر آن کہ وہ ے اوپر یک آیتوں ر
نہی رکھتا اال ماشاء ہللا۔نفع نقصان کا اختیار ر
ویےس بیھ اس آیت کا اگر سیاق و سباق اگر دیکھا جان ،تو یہاں والیت کا
می ےہ۔ جیسا کہ اس ےس چند آیات پہےل آتا ےہ: مفہوم "دوست" ےک ر ٰ
معب ر
َ ٰٰٓ َ ُّ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َ َ َّ ُ ۟ ْ َ ُ َ َ َّ
ٱلن َص ٰـ َر ٰٰٓى َأ ْول َي ٓا َء ۘ َب ْع ُض ُه ْم َأ ْول َي ٓا ُء َب ْع ًۢ
ضۚ ِ ۞ يـأيها ٱل ِذين ءامنوا َل تت ِخذوا ٱليهود و
ٍ
ٱلظ ٰـلمیَ ْ َ ْ َ ِ َّ َ َ َ َ َ َّ ُ ِّ ُ ْ َ َّ ُ ْ ُ ْ َّ َّ َ َ َ ْ
ِِ مو ق ٱل ى د
ومن يتولهم منكم ف ِإنهۥ ِمنهم ۗ ِإن ٱّلِل َل ي ِ
ه
(مائدہ)5:51 ،
نصاری کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو
ٰ اے ایمان والو! یہود اور
شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم
لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (جالندھری)
پھر اس آیت ےک بعد یہ آیت ے
آب ےہ۔
32
َّ َ َ ُّ ُ ُ َّ ُ َ َ ُ ُ ُ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َّ َ ُ ُ َ َّ َ َ ُ ْ ُ َ َّ َ َ ُ
ٱلصل ٰوة َويؤتون ٱلزك ٰوة َوه ْم ِإنما و ِليكم ٱّلِل ورسولهۥ وٱل ِذين ءامنوا ٱل ِذين ي ِقيمون
َ ُ َ
ٰر ِكعون (مائدہ)5:55 ،
یقینا ً تمہارا ولی تو ہللا ہے اور اسکا رسول اور مومنین جو نماز قائم کرتےٰ ،
زکوۃ دیتے،
اور رکوع کرتے۔
آیت کا واضح مفہوم تو ییہ کہتا ،کہ یہاں ویل/اولیاء ،دوست ،رفیق ،ہمدرد،
خیخواہ ےک مفہو می ہ ،اور اگر آپ آیت 55کا کچھ اور مفہوم ےل ے
ن رہی تو ر ے ر
ویہ مفہوم آیت 51اور آیت 57کا بیھ ہوگا۔
ے
می آتا: می تھوڑا آگ چل ےک ،آیت 81 ،80ر ایک بار پھر اش سورۃ ر
نف ُس ُه ْم َأن َسخ َط َّ ُ
ٱّلِل
ِّ ْ ُ ْ َ َ َ َّ ْ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َ ْ َ َ َ َّ َ ْ َ ُ ْ َ ُ
أ م ه ل ت مد ق ا م سئب ل ۚ وار ف ك ين ذ ٱل نو لو ت ي م ه ن م ا
ب ث
ََ ٰ َ
ك ترى
ِ ِ ِ َ َ ْ ْ ِ َ ًۭٔ ْ َ َ
ُ ْ َ ٰ ُ َ
اب هم خـ ِلدون علي ِهم و ِف ٱلعذ ِ
(مائدہ)5:80 ،
تم ان میں سے اکثر کو دیکھو گے کہ وہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں بہت ہی بری
تعالی کا غضب ہوگا ان پر اور
ٰ کمائی ہے جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیجی ہے یہ کہ ہللا
وہ عذاب میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
ُْ َ
ٓ َ َّ َ ُ
َّ َ ُ ُ َ َ َ ْ َ ُ ۟ ُ ْ ُ َ َّ َ َّ ِّ َ َ ٓ
نز َل ِإل ْي ِه َما ٱتخذوه ْم أ ْو ِل َيا َء َول ٰـ ِكن ك ِث ًۭٔبا ِّمنه ْم
ٱّلِل وٱلن ِرت وم ِ
أ ا َولو كانوا يؤ ِمنون ِب ِ
ُ َ
ف ٰـ ِسقون
(مائدہ)5:81 ،
33
اور اگر یہ ایمان التے ہللا پر اور نبی ﷺ پر اور اس پر جو نبی ﷺ پر نازل کیا گیا (یعنی قرآن
حکیم) تو پھر انہوں نے اِن (کافروں) کو اپنا ولی نہ بنایا ہوتا لیکن ان کی اکثریت نافرمانوں
پر مشتمل ہے (اسرار احمد)
ے
آجاب ےہ کہ می بندہ اگر ررسوع ےس آخر تک سورہ مائدہ پڑےھ تو بات سمجھ ر
ٰ
نصاری کو اپنا ویل مت بنائو ،کفار و رہ" :یہود و ہللا پاک کس حواےل ےس بات کر ے
می ایک دورسے ےک ویل رہی ،اور تمہارا کی کو اپنا ویل نہ بنائو ،یہ تو آپس ر ر
مش ر ر
ٰ
تعایل یھود و مؤمنی رہی۔" تو بات واضح ےہ ،ہللارر ویل تو ہللا ،اسکا رسول اور
ن کا کہہ رہ ،اور اسےک برخالف کہہ رہ ،تمہارا ویل ر
یعب نصاری کو دوست نہ بنا ر
ٰ
ے ے
رر
مومنی رہی۔ خیخواہ تو بس ہللا ،رسول اور دوست و ر
ْ ُ ۟ َ َّ ُ ْ َ َ ُّ َ ُ ْ َ َّ ُ َ ُ ُّ ْ َ َ
ب ٱل ُم ْعت ِدين ٱدعوا ربكم تِّص ًۭٔعا وخفيۃ ۚ ِإنهۥ َل ي ِح
(اعراف)7:55 ،
اپنے رب کو پکارو گڑ گڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے ‘ یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو
پسند نہیں کرتا ۔
34
کیا ہللا ن جن یک ڈیوٹیاں لگائی ،ان کو پکارت کا حکم دیا ےہ؟
ر
"تکویب نظام" دیا ےہ۔ اور یہ ہللا ر
ن یہ کائنات بناب ےہ ،اور اس کو ایک
قوانی ےس ہٹ کر کام نہی ے
کرب۔ (اال رر ر
تکویب کائنات کچھ بیھ ہوجان ر
اپت ان
ر
ماشاء ہللا)۔
ُ َّ ْ َ َ َّ َ َّ ْ َ ْ َ
س َوٱلق َم َر ك ًۭٔ ٌّل
َّ َ َ ُ ُ َّ َ
ولج ٱلنه َار ِف ٱلي ِل وسخر ٱلشم يو ار ه ٱلن ف ل َأ َل ْم َت َر َأ َّن َّ َ
ٱّلِل ُيول ُج َّٱل ْي َ
ون َخببٌ َ ْ ٰٓ َ ٰٰٓ َ َ ًۢ ُّ ِ َ ر َ َ ِ َّ َّ َ ِ َ َ ْ ِ َ ُ َ
ِ ًۭٔ يج ِرى ِإیل أج ٍل مس ًَۭٔم وأن ٱّلِل ِبما تعمل
(لقمان)31:29 ،
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہللا رات کو دن میں پروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات میں اس
نے سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے ،سب ایک وقت مقرر تک چلے جا رہے ہیں ،
اور (کیا تم نہیں جانتے) کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو ،ہللا اس سے باخبر ہے ؟ (فی ظلل
القرآن)
َ َ ًۢ َ ْ َ ُ َ ٌّ َ َّ ْ ُ َ ًۢ َ َ َ ٓ َ ُ ْ َ ْ َ َ َ َ َ َّ ْ ُ َ ُ َّ َ َ ُ
َل ٱلشمس ينب َِع لها أن تد ِرك ٱلقمر وَل ٱليل س ِابق ٱلنه ِار ۚ وك ًۭٔل ِف فل ٍك يسبحون
ٰ
(یس)36:40 ،
نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے
جاسکتی ہے ۔ سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں۔ (فی ظلل القرآن)
ڑ ی
ڈیوب لگ ہوب ےہ۔ ہوائوں یک ،بادلوں می ہرکیس یکاس حساب ےس ،اس دنیا ر
ے
فرشن۔ یک ،پہاڑوں یک ،سورج چاند ،ستارے ،درخت ،چرند ،پرند۔۔۔ اور
ن بارش ےک رلن تو کیا ہم می ےس کوب ہللا کو چھوڑ کر انکو پکارتا ہ؟ کیا کیس ر
ے ر
ے
فرشن کو یہ پکارا ہو؟ حاالنکہ ڈیوٹیاں تو ہللا ر
بادلوں کو پکارا؟ یا بارش برسان واےل
ر ر
ن ان یک بیھ لگاب ہوب رہی۔ کیا گریم کم کرن ےک رلن کیس ن سورج کو پکارا؟ یا ر
رات کا اندھیا کو دور ر
کرن ےک رلن رات ےس یہ التجا یک ہو؟ یا چاند یہ کو آواز دی ر
ہو؟
35
خییں سنا دے؟ ر
جیئیل مجھے آسمان یک ی کبیھ کیس ن کہا یا ی
می اضافہ کردے اور بارش برسادے؟میے رزق ر یا میکائیل! ر
یا عزرائیل! مجھے ابیھ موت نہ دے؟
میے ساتھ ے ی اما ر رً
میے گناھ
رہت ہو ،ر میے سےک ہو ،ہر وقت ر کاتبی! آپ تو ر یا کر
مت لکھ ری؟
می حساب نہ رلی؟ نکی! ر
میا یقی ر یا منکر ر
سنن اور انیک بیٹھے بیٹھے مدد ے
کرن ،تو ر
ویل،مرن ےک بعد بیھ ،انیک صدا ے ہ کہ ہللا کا
ی (جو اس بات کا قائل ے
چاہت کیونکہ فرشتوں یک موجودیک تو پھر بیھ
ر اس بندہ کو ہللا ےک ولیوں ےس بڑھ کر فرشتوں کو زیادہ پکارنا
رر
کاتیبی۔) ہ۔ جیےس کر ًام
قوی طور پر ثابت ے
مرن ےک بعد ان یک مدد ےک قائل رہی تو پھر اس بات اگر آپ انبیاء /اولیاء ےک ر
چاہت کہ فرشتوں ےس مدد طلب یک جان۔ نہی ہونا ے
ر پر بیھ آپ کو کوب اعیاض ر
می فرشتوں ےس مدد طلب یک ے
بلکہ کچھ روایات اییس مل بیھ جاب رہی جس ر
گب ےہ۔ مثال:
ر
الکاف ےس ر حسی نوری طیش ؒ ر رر
می روایت نقل یک ےہ کہ اپب کتاب " مستدرک الوسائل " ر ي ن ی میزا]عالمہ ر
ے
معصوم (علیه السالم) فرمان رہی :
می کہو :پہنچ تو نماز ےک آخری سجدوں ر تمہی کیس بات ےس غم ے جب ر
ر
واحفظاب فإنكما حافظان ر
اكفياب ما انا فيه فإنكما كافيان، جیئيل يا محمد -تكرر ذلك -
ي ي جیئيل يا محمد يا یيا ی
.
میی کفایت می مبتال ہوں ،رجیائیل یا محمد (ص) ( ،اس کا تکرار کرو) -م ری جس ر جیائیل یا محمد یا ی
یا ی
ر ر
میی حفاظت کیجت کیونکہ آپ دونوں حفاظت کرن واےل رہی ۔ کیجت ،کیونکہ آپ دونوں کاف رہی اور ر
المیزا النوري -ج - ٤الصفحۃ ٤٦٤ مستدرك الوسائل -ر
نہی)[ ( یہ روایت ر
می کاب پیسٹ کر رہا ہوں ،اس یک اصلیت کا مجھے کچھ علم ر
طلب آپ کا شیواہ ےہ تو پھر ،ہللا یک دیگر قوی اور اگر فرشتوں ےس مدد ی
می ر
وغیہ ےس مدد طلب کرن ر مخلوقات ،جےس سورج ،چاند ،ستارے ،بادل ،پہاڑ ر
یقینا نہی ہونا چاہت۔ بھال ے ً
اعیاض کس بات پر ،وہ بیھ ہللا یک ر ر بیھ کوب حرج
نہی، ر
می حرج ر مخلوق رہی ،اور یہ بیھ ہللا یک مخلوق رہی ،جب انبیاء کو پکارن ر
می حرج ر ر
جیئیل اور فرشتوں کو پکارن ر نہی ،جب ی
می حرج ر جب اولیاء کو پکارن ر
می کیا حرج ےہ؟ یا سورج کو ،یا دریائوں ،درختوں ،پہاڑوں ر
نہی تو K2کو پکارن ر ر
ر ُ ر
می کیا حرج ےہ؟ ان کو بیھ ہللا ن کچھ طاقت دی ےہ( ،اور قرآن ےس کو پکارن ر
کرب۔چی ہللا یک عبادت بیھ ے بیھ ثابت ہ ،ہر ر ر
ے
36
ُ َ َ َ َ
يفتهۦ َو ُي ْرس ُل َّ َ ْ َ َ ٰٰٓ َ ُ ْ َ ُ َ ِّ ُ َّ ْ ُ َ ْ
يب ِبها َمن ٱلص َ ٰو ِعق ف ُي ِص ِ ويسبح ٱلرعد ِبحم ِد ِہۦ وٱلملـ ِئكۃ ِم ِ ِ ِ
خ ن
َ َ ٓ
يشا ُء
(رعد)13:13 ،
بادلوں کی گرج اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور فرشتے اس کی ہیبت
سے لرزتے ہوئے اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ وہ کڑکتی ہوئی بجلیوں کو بھیجتا ہے اور
(بسا اوقات) انہیں جس پر چاہتا ہے عین اس حالت میں گرا دیتا ہے)
ُ َ َّ َ ِّ ر َ ْ َّ ُ ض َو َ ُ َ ِّ ُ َ ُ َّ َ ٰ َ ُ َّ ْ ُ َ ْ َ
ٱْل ْر ُ
ش ٍء ِإَل ي َس ِّبح ِبح ْم ِد ِہۦ يهن ۚ و ِإن من فِ ن م تسبح له ٱلسمـ ٰو ت ٱلسبع و
َّ َ ْ َ ُ َ َ ْ َ ُ ْ َّ ُ َ َ َ ً َِ ُ َ َٰ
ورا
ولـ ِكن َل تفقهون تس ِبيحهم ۗ ِإنهۥكان ح ِليما غف ًۭٔ
(اشاء)17:44 ،
اس کی پاکی تو ساتوں آسمان اور زمین اور وہ ساری چیزیں بیان کر ہی ہیں جو آسمان و
زمین میں ہیں۔ کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو
،مگر تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی بردبار اور درگزر
کرے واال ہے
ن سورج چاند ،پہاڑوں ،دریائوں ،بجیل،کڑک /رعد، پر اسےک باوجود اگر آپ ر
شب و روز کو اگر پکارنا ررسوع کردیں ،تو آپ واضح طورپر سمجھ ے
سکن رہی ،آپ
مشک کیا ے
کرن تھے۔ ررسک کر رہ رہی۔ اور ویہ کچھ کر رہ جو اسالم ےس پہےل ر
ے ے
ے ر
اور آج تک مشک ییہ کیا کرن رہی۔
37
ِّ َ َ ُ َ َّ َ َ َ َ ٰ َ َ ِّ َ َ َّ ٓ َ َ َ َ َ َ َّ َ ْ َ َْ ََ
ال ل ِ ےی ل ْم يه ِد ِن َر رن ْل كونن ِمن فل َّما َر َءا ٱلق َم َر ب ِاز ًۭٔغا قال هـذا ر رن ۖ فلما أفل ق
ی ٱلض ٓا ِّل َ
َّ َْ
ٱلق ْو ِم
(انعام)6:77 ،
پھر جب چاند چمکتا نظر آیا تو کہا یہ میرا رب ہے ‘ مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اگر
میرے رب نے میری راہنمائی نہ کی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا ہوتا۔
ِّ َ َ َ َّ َ َ َّ ْ َ َ َ َ َ َ ٰ َ َ ِّ َ ٰ َ ٓ َ ْ َ ُ َ َ َّ ٓ َ َ َ ْ َ َ َ َ
ال ي ٰـق ْو ِم ِإن ب ِر ٰٓى ًۭٔ ٌء فلما رءا ٱلشمس ب ِازغ ًۭٔۃ قال هـذا ر رن هـذا أ ك رب ۖ فلما أفلت ق
ِّ َّ ُ رْ ُ َ
شكون
مم ا ت ِ
(انعام)6:78 ،
پھر جب سورج کو روشن دیکھا تو کہا یہ ہے میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے ۔ مگر جب
وہ بھی ڈوبا تو ابراہیم پکار اٹھا ” اے برادران قوم ! میں ان سب سے بیزار ہوں جنہیں تم
خدا کا شریک ٹھہراتے ہو ۔ (فی ظالل القرآن)
جی ؑ
ئیل اور انکا یہ قصہ بیھ مشھور ےہ کہ جب انکو آگ ر
می ڈاال جارہا تھا تو ی
ن کہا مجھے رتیی مدد ن آگن تھے کہ بتائی اگر میی مدد درکار ہو ،پر انہوں ربچا ر
ر ر
چاہت ،پر ہللا یک۔
ر نہیر
38
جب حِّصت ابراہیم ؑ کو آگ می ڈاال گیا
نت ْم َف ٰـعل َ
ی
ُ ُ
ك نإ ٱنِّص ٰٓو ۟ا َءال َه َت ُك ْ
م ُ َ ُ ۟ َ ِّ ُ ُ
وہ َو ُ قالوا حرق
ِِ ِ ِ
(انبیاء)21:68 ،
انہوں نے کہا :جال ڈالو اسے اور مدد کرو اپنے معبودوں کی ! اگر تمہیں کچھ کرنا ہی
ہے۔ (اسرار احمد)
ر
جالدیت کا فیصلہ کرلیا۔ چونکہ ان ےک حضت ابر ؑ
اہیم کو زندہ " نمرودیوں ر
ن ر
ن ایک قویم جرم کیا تھا ،اس رلن رضوری سمجھا گیا اہیم ر
عقیدے ےک مطابق ابر ؑ
می ررسیک ہوں اور ثواب حاصل کریں۔ اس بنا پر سب کہ سبیھ لوگ اس کام ر
می جت گن اور ابیھ چند دن بیھ نہ گزرے تھے کہ ُ ر
لوگ ایندھن جمع کرن ر
ن یک لکڑیوں کا ایک پہاڑ کھڑا ہوگیا۔ پھر آگ جالدی گب اور اس ےک شعےل جال ر
ر ی
می بڑی خطرناک باتی کرن لگ۔ ایندھن اتنا زیادہ تھا کہ اس بیابان ر
آسمان ےس ر
ُ
آگ بھڑک اٹیھ اور اس یک تپش اس حد تک پہنچ گب کہ کیس کو اس ےک نزدیک
حضت ابر ؑ
اہیم کو ایک گوپ ھن ےک ذریےع ن ر ن کا یارا نہ تھا۔ تب ان ظالم لوگوں ر جا ر
اپت دل یک آگ بجھاب۔ ن رآگ می پھینک دیا اور اس طرح انھوں ر
ر
می جاگرے اور ان لوگوں یک آنکھوں ےس اہیم جب آگ ےک شعلوں ر حضت ابر ؑ ر
خوش کا نعرہ بلند کیا۔ لیکن اب دیکھنا یہ ےہ کہ ر ناوجھل ہوگت تو ان سب ر
می گرے تو اش حضت ابر ؑ اہیم ےک ساتھ کیا کیا؟ جب ر ن ابر ؑ آگ ر
اہیم آگ ر
ئیل ان ےک پاس پہنچا اور ر
کہت لگا: جی ؑ وقت خدا کا مقرب فرشتہ ی
تمہی م ریے مدد یک رضورت ےہ؟" "اے ابر ؑ
اہیم! کیا ر
حضت ابر ؑ ر
اہیم ن جواب دیا" :مجھے تمہاری مدد یک رضورت ر
نہی ،لیکن خدا یک ر
ن خدا ےس دعا یک کہ اے پروردگار! مجھے آگ مدد رضور چاہتا ہوں۔ پھر انھوں ر
ےس نجات دے۔
َ ْ َ َ َ ً َ َ ٰٓ
یل إ ْب َ ٰر ه َ َُْ ََٰ ُ ُ
يم ون بر ًۭٔدا وسل ٰـما ع ٰ ِ ِ قلنا يـنار ِ
ك
(انبیاء)21:69 ،
احمد) پر(اسرار ہم نے حکم دیا کہ اے آگ ! ُ تو ٹھنڈی ہوجا اور سالمتی بن جا ابراہیم ؑ
40
4۔ قرآن مشکل ےہ
آب آیات پیش یک مانگن یک بحث می جب کثی تعداد می قر ر ر غی خدا ےس مدد
ر ر ر ر
ً ے
نہی پاتا ،اور اگر
جاب ،جو اس ےک خالف رہی ،تو لوگوں ےس اسکا انکار تو یقینا بن ر
دعوی باطل ہوجان ،تو آخر ٰ قبول نا کریں تو کافر بن جا ے
ن ،اور اگر کریں تو انکا
پڑن" :قرآن سمجھنا مشکل ےہ ،قرآن ہماری سمجھ ےس باالتر ےہ۔ ہم می بول ے
ر
می جب تک کوب نہی آ سکتا ،ہر آیت ےک مقابےل ر می ر عام انسانوں کو سمجھ ر
نہی آسکتا!"
می ر حدیث نہ دکھا دی جان تب تک قرآن سمجھ ر
یہ سب ےس کمزور دلیل ےہ ،بلکہ غلط استدالل ےہ۔ بلکہ عی قرآن و حدیث
ےک خالف ےہ۔
"قرآن مشکل ےہ ،قرآن سمجھ ےس باالتر ےہ" ،یہ جملہ خود قرآن و حدیث ےک
خالف ےہ۔
می متشابہات آیات رضور رہی ،پر یہ قرآن کا چھوٹا حصہ ےہ ،قرآن کا ہاں ،قرآن ر
نہی ،اور متشابہات ے
بڑا حصہ محکم آیات پر یہ مشتمل ےہ۔ محکمات پر ہم آن ر
کہت اس ےس یہ ثابت ہوتا ،اس ےس وہ ثابت ہوتا۔ جبکہ قرآن کھت اور ے کو آ ےگ ر ے
می کہتا:ایےس لوگوں ےک بارے ر
ت ُه َّن ُأ ُّم ْٱلك َت ٰـب َو ُأ َخرُ
ُ َ َّ ٰٓ َ َ َ َ َ ْ َ ْ َ ٰ َ ْ ُ َ َ ٰ ٌ ُّ ْ َ َ ٰ ٌ
هو ٱل ِذى أنز َل عليك ٱل ِكتـب ِمنه ءايـ ًۭٔت محكمـ
ِ
ْ َ ْ ٌ َ َ َّ ُ َ َ َ َ ٰ َ َ ْ ُ ْ َ ٓ ِ َ ْ ْ َ ُُ َّ َ َ َ َ ٌ َ
ُمتش ٰـ ِبه ٰـ ْ ًۭٔت ۖ فأ َّما ٱل ِذين ِف قلو ِب ـ ِهم زي ـ ـ ًۭٔغ فيت ِبعون ما تشـبه ِمنه ٱب ِتغاء ٱل ِفتن ِۃ
ْ َٓ َ
َوٱب ِتغا َء تأ ِو ِيل ِهۦ
(آل عمران)3:7 ،
وہی ہللا ہے ‘ جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے ۔ اس کتاب میں دوطرح کی آیات ہیں :
ایک محکمات ‘ جو کتاب کی اصل بنیادیں ہیں اور دوسری متشابہات ‘ جن لوگوں کے دلوں
میں ٹیڑھ ہے ‘ وہ فتنے کی تالش میں ہمیشہ متشابہات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان
کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں ۔ حاالنکہ ان کا حقیقی مفہوم ہللا کے سوا کوئی
نہیں جانتا۔۔۔ (فی ظالل القرآن)
کہب رہی: اگر قرآن مشکل ہ تو قرآن یک مندرجہ ذیل آیات کیا ے
ے
ُّ ر َ
نذ َر ِب ِهۦ ق ْو ًۭٔما ل ًۭٔدا
ْ ُ َّ َ َ ُ
ش ِب ِه ٱلمت ِقی وت ِ َفإ َّن َما َي َّ ْ
شَن ٰـ ُه بل َس ِان َك ِل ُت َب رِّ َ
ِِ ِ
(مریم)98 ،
محمد) ،اِس کالم کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے
ؐ پس (اے
کہ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔
41
َّ َ َ َ ْ َ َّ ْ َ ْ ُ َ ِّ ْ َ َ
شنا ٱلق ْر َءان ِللذك ِر فه ْل ِمن ُّمد ِك ًۢ ٍر ولقد ي
(قمر)32 ،
اور البتہ تحقیق ہم نے آسان کردیا قرآن کو نصیحت کے لیے پھر ہے کوئی نصیحت حاصل
کرنے واال۔
َ َ َّ ُ َ َ َ َّ َ َ َّ َ َ َّ ْ َ ُ
شن ٰـه ِب ِل َس ِانك ل َعله ْم يتذك ُرون ف ِإنما ي
(دخان)85 ،
تو (اے نبی ﷺ !) ہم نے اس قرآن کو آسان کردیا ہے آپ کی زبان پر تاکہ یہ لوگ نصیحت
حاصل کریں۔
َ َْ َُ َ َْ َ َْ ْ َ
قد ف َّصلنا ٱل َٔـاي ٰـ ِت ِلق ْو ٍ ًۢم يفقهون
(انعام)6:98 ،
ہم نے تو اپنی آیات کو واضح کردیا ہے ان لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ سے کام لیں
ِّ َ َ َ َ َٰ ٌ ُ َ ْ َ ُ ُ ُ ً َ
ب ف ِّصلت َءاي ٰـتهۥ ق ْر َءانا ع َر ِب ر ًۭٔيا لق ْو ٍ ًۢم ي ْعل ُمون
ِكتـ ًۭٔ
(فصلت)41:3 ،
یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیات خوب کھول کھول کر بیان کردی گئی ہیں قرآن عربی
کی صورت میں ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہوں۔
َ َ َّ ُ ُ ۟ ْ َ ْ ٌ ِّ َّ َّ ۟ َ َٰ ٌ َ ََْ ُ َ َ
ب أنزلن ٰـه ِإل ْيك ُم َب ٰـ َر ًۭٔك ل َيدب ُر ٰٓوا َءاي ٰـ ِت ِهۦ َو ِل َيتذك َر أ ۟ولوا ٱْلل َب ٰـ ِب ِكتـ
(ص)38:29،
(اے نبی ﷺ !) یہ کتاب جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے بہت بابرکت ہے تاکہ وہ اس کی آیات
پر تدبر کریں اور ہوش مند لوگ اس سے سبق حاصل کریں۔
42
ایک عالم جب مجلس پڑھتا ےہ ،یا کوب پروفیش کوب لیکچر دیتا ےہ ،تو
می گفتگو کرے ،اور ایےس ے اسیک ر ر
اولی ترجیح ییہ ہوب ےہ کہ ،وہ ایےس انداز ر
ر
باآساب سمجھ سامعی اس یک بات کو رر الفاظ کا انتخاب کرے ،جس ےس اس ےک
بخوب سنن واےل بندے رہی تو یہ بات آپ مجلسی ،یا لیکچر ر سکی۔ (اگر آپ ر
اکی
ی ر ر
ی ے
جانن ہوںےک۔)
زبانی خلق ر ے ٰ
تعایل پر عائد یک جاب ےہ ،جس ن ر پر جب ییہ بات جب ہللا تبارک و
ر
کن۔ جس ن عقل و شعور خلق کیا۔ ر
یک ،جس ن قلم خلق کیا ،حروف خلق ر
ن انسان خلق کیا ،اور انسان کو بولنا سکھایا ،وہ انسان ےک اندر ےس بیھ جس ر
آگاہ ےہ تو باہر ےس بیھ آگاہ ےہ ،ظاہر ےس بیھ آگاہ ےہ تو باطن ےس بیھ آگاہ ےہ،
ڑ
چیونب یک منھ ےک نواےل ےس چھت ہون رازوں ےس واقف ےہ۔ ایک اور وہ ر
می ے سیت ر
چی ےس واقف ےہ۔ پر معاذ ہللا ،کیا کوب ےلکر ،کہکشائوں ےک وسعت تک ،ہر ر ر
ر
(یعب قرآن) عام انسانوں ےک ن ہدایت ےک واسےط جو "پیغام" کہہ سکتا کہ ہللا ر
نہی آتا!؟ می ر رلن بھیجا وہ اتنا مبھم ےہ کہ آپ کو سمجھ ر
43
ب َما َن ْف َق ُه َكثبا ِّم َّما َت ُق ُ َ ُ ۟
وا َي ٰـ ُش َع ْي ُ
ول ِ ًۭٔ قال
(ھود)11:91 ،
انہوں نے کہا :اے شعیب ! تم جو کچھ کہتے ہو اس میں سے اکثر باتیں ہماری سمجھ میں
نہیں آتیں۔
کہب ،قرآن آسان ےہ ،تب بیھ ہوب جو ے اگر قرآن می ضف ایک آیت بیھ ے
ر
می ے
بولب کہ ر
آیتی واضح الفاظ ر ایمان والوں ےک رلن وہ کاف تیھ ،پر اوپر متعدد ر
قرآن آسان ےہ ،اور لوگوں یک ہدایت ےک واسطہ یہ بھیجا گیا ےہ ،پر اسےک باوجود
می انگلیوں ٹھوس رکیھ رہی ،اور آنکھوں پر ایےس چشےم ن ر(جنہوں ر
اپت کانوں ر
انہی)
اپت مطلب ےک اسٹیکرز لگان رکھے رہی۔ تو پھر رلگائی رہی جن ےک شیشوں پر ر ر
اپت مطلب ےک عالوہ کچھ دکھاب دیتا ےہ ،نہ سناب دیتا ےہ ،اور نہ یہ نہ کچھ ر
آب ےہ تو ضف ایک یہ بات (جو نہ قرآن کچھ سوجھتا ہ ،اور سمجھ می ے
ر ے
می) کہ "قرآن مشکل ےہ ،سمجھ ےس باالتر ےہ۔" می ےہ نہ حدیث ر ر
َ ْ ُ َّ َ ْ َ ُ َ َ ْ َ َ َ َ َ ُ ْ ُ ُّ َّ َ َ ْ َ ُ ۟ َ َ ْ ُ َ
و ِمنهم من يست ِمعون ِإليك ۚ أفأنت تس ِمع ٱلصم ولو كانوا َل يع ِقلون
(یونس)10:42 ،
ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کو سنتے ہیں مگر کیا تو بہروں کو
سنائے گا خواہ وہ کچھ ہی نہ سمجھتے ہوں۔
َ َ ْ َ ْ َ ُ َّ ُ ِّ َ َٔ َ ٰ َ ِّ َ َ ْ َ َ َ ْ َ
ض ع نه ا ومن أظلم ِممن ذكر ِبـايـ ِت رب ِهۦ فأعر
(کہف)18:57 ،
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت
کی جائے اور وہ ان سے منہ پھیرے ۔
44
حدیثvs ۔ قرآن5
جس یک حفاظت کا ذمہ،نہی ےہ می کوب شک ر جس ر، قرآن ہللا کا کالم ےہ
ر تعایل ر
ن اٹھایا ےہ۔ جس یک ایک آیت کا انکار کرن واال کافر بن جاتا۔ ٰ خود ہللا
ؑ
ہمی ر ر
تلقی کر نہی ےہ۔بلکہ ائمہ خود ر جبکہ حدیث ےک ساتھ اییس کوب ررسط ر
قرآن و سنت ےک خالف ہو وہ بیکار ےہ۔،ےک گن کہ اگر ہماری کوب حدیث
خطب ر ي
أيها الناس ما جاء كم ي:النت صیل ہللا عليه وآله بمت فقال
عت يوافق كتاب ہللا
فأنا قلته وما جاء كم يخالف كتاب ہللا فلم أقله
the Prophet صیل ہللا عليه وآلهaddressed the people in Mina and said: O
people, whatever comes to you attributed to me which agrees with the
Book of Allah then I have indeed said it, and whatever comes to you
opposing the book of Allah then I never said it.
( https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:11870)
ال تقبلوا علينا حديثا إال ما وافق القرآن والسنۃ أو تجدون معه شاهدا من أحاديثنا
فاتقوا ہللا و ال تقبلوا علينا ما خالف قول ربنا تعایل و سنۃ نبينا صیل ہللا عليه... المتقدمۃ
فال تقبلوا علينا خالف القرآن فإنا إن تحدثنا حدثنا بموافقۃ القرآن و موافقۃ السنۃ... وآله
...
do not accept a narration on our authority except that which is in
agreement with the Quran and the Sunna or you find for it a
corroboration from our past narrations … so fear Allah and do not
accept on our authority that which opposes the Word of our Lord the
Exalted and the Sunna of our prophet … صیل ہللا عليه وآلهso do not
accept on our authority what opposes the Quran, for when we narrate
we only do narrate what is in agreement with the Quran and in
agreement with the Sunna …
)https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:11753(
45
حدیث ثقلی
عی ےب اہل چییں ہی۔ کتاب ہللا ،ے
ر ثقلی یک مناسبت ےس :ہماری پاس 2ر ر حدیث ر ر
بیب۔ ے
ْ َ َ َ َ َّ َ َّ َ َ ْ َ ُّ َ
ْ َ ْ ُ ْ َ ُ ِّ َ ٌ
اّلِل عز َوج َّل َ َوأَه َل ب ْي ِ ےتِ ان ت ِار َك ِفيك ْم أ ْم َري ِن ِإن أخذت ْم ِب ِه َما لن ت ِضلواِ ،كتاب
ض َفأ ْسأ ُل ُك ْم َعماَّ یل ْال َح ْو َ
ون َع َ َّ ي ےْ َ ے ُّ َ َّ ُ ْ َ ُ َ َ ْ َ َّ ْ ُ َّ ُ ْ َ ےَ ُ َ
س ِب َد ْ َ ي ِعب ِن أيها الناس ِاسمعوا وقد بلغت ِإنكم
َ ُ ْ َ ُ َّ َ
اّلِل ج َّل ِذك ُرہ وأه ُل ب ْي ِ ےت اب ت ك ن
َّ َ َ ْ َ َّ َ َ
َل ق الث و ی ل ق الث ف َف َع ْل ُت ْ
م
ِ ِ ِ ِ ِ
/حديث_ثقلیhttps://ur.wikishia.net/view
ورا
َّ َ ُ ۟ َ ٰ َ ْ ُ ْ َ َ َ ْ ُ
ج ه م انءر ق ٱل اذـ ه وا ذخ ٱت ِم ول َي ٰـ َر ِّب إ َّن َق ْ
و ٱلر ُس ُ َو َق َ
ال َّ
ًۭٔ ِ ِ
(فرقان)25:30،
اور رسول کہیں گے کہ اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ
دیا تھا ۔(نجفی)
تعایل ر
ن اٹھایا ےہ۔ ٰ جس یک حفاظت اور جمع ر
کرن کا ذمہ خود ہللا
َّ َ ُ َ َ ُ َ َّ َ ْ ُ َ َّ ْ َ ِّ ْ
ِإنا نحن نزلنا ٱلذك َر َو ِإنا لهۥ لح ٰـ ِفظون
(حجر)15:9،
ہیں۔— یقینا ً ہم نے ہی یہ ذکر نازل کیا ہے اور بالشبہ ہم ہی اس کے محافظ
ُ ُ َ ُ َّ َ َ َ َ
ِإن عل ْينا ج ْم َعهۥ َوق ْر َءانهۥ
(قیامہ)75:17 ،
ہے۔— (ڈاکٹر اسرار احمد) اسے جمع کرنا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ
می تحریف کا قائل ہو۔ می جو قرآن ر نہی ملیگا آج ےک دور رکوب ایک بیھ شیعہ ر
نہی ،اور
کتابی قرآن ےس باالتر ر
ر می قرآن یک تحریف کا ذکر ےہ وہ اور جن کتابوں ر
ی
نہ یہ ہمارے اوپر حجت رہی۔ یہ عجیب منطق ہویک کہ ہم قرآن یک صداقت
می تحریف می لکھا قرآن ربولی فالں کتاب رغیمانوس کتابوں ےس رلی۔ اور ر کو ان ر
مانی ،کہ جس یک نازل کرنا، مانی ،ہللا یک آیات کو نہ ر ہوی تو ہم قرآن کو نہ ر
می حفاظت کرنا ،جمع کرنا ،پڑھوانا ،بیان کرنا ،اور ہدایت دینا سب ہللا ےک ہاتھ ر
ےہ۔
ی
بلکہ عالمہ طالب جوھری ےک نزدیک (ان یک ویڈیو یوٹیوب پر مل جائییک) قرآن یک
ترتیب بیھ خود ینب پاک ﷺ کر کر گن۔
46
عب ےن
اہلبیت ے
ے 2۔ ثقل:
ے
ہون۔ پھر تو ہون ،موجود (عی ےب) پر آئی۔ تو اگر امام ظاہر ے جبکہ دورسا ثقل ے
ر
معاملہ تمام تھا۔
پر جب تک امام غائب رہی۔ تب تک ہمارے پاس ضف لکیھ ہوب احادیث
ن جمع یک ،اور ن احادیث نسل در نسل بیان یک ،اور جنہوں ر ہی۔ جنہوں ر
ر
غی معصوم تھے۔ اور یہ کام کب صدیوں بعد ہوا۔ ر
جنہوں ن لکیھ ،سب ر
اور امام آخرالزمان کو غائب ہون +1100سال گزر چےک۔
غی-معصوموں ر
یہ احادیث جو اتنا عرصہ گزرن ےک بعد ہمارے پاس پہنج اور ر
ےس یہ نقل ہوکر پہنج۔
نہی ے
سنن۔ ہم براہ راست کیس معصوم ےس یہ حدیث ر
سنن ،تب تک یہ ثقل نہی ے جب تک ہم کوب حدیث ڈائریکٹ کیس معصوم ےس ر
اپت اصل مفہوم می کام نہی ے
کرب۔ ر
ر ر
پڑھن ہی تو ہم معصوم یک اتباع نہی ے
کرن ،ہم اس فرد یک اتباع ر جب ہم حدیث ے ر
ن آخری بار اس حدیث کو نقل کیا۔ جب شیخ صدوق یک کیس کرن ہی جس ر ے
ر
رہ، ے
ٹ شیخ صدوق یک اتباع کر ے ُ
پڑھن رہی تو ہم ڈائریک کتاب ےس کوب روایت
ر
رہ) کہ اس ن ایےس کہا کہ۔۔۔۔۔ رسول (اور ِان ڈائریکٹ ینب یا امام یک اتباع کر ے
ن ایےس کہا۔ /امام ر
ن کہا کہ فالں ثقہ ےہ۔ اور ییہ صورت حال علم رجال ےک ساتھ بیھ ہ۔ فالں ر
ے
ہمی تو ر
غی معصوم رہی۔ ر تو اب یہ فالں ن فالں ےک متعلق کہا۔ اور دونوں یہ ر
ن والوں کو۔ کون صحیح کون غلط۔ نہی پتا 1400بعد می آ ر
ر ر
ر
ہون وایل حدیث پر تنقید یک ےہ۔ کہ یہ (عقیل غروی صاحب ر
ن 50 ،نمازوں ےس 5نماز
ی
حدیث شان توحید ،شان رسالت ،اور شان بندیک ےک خالف ےہ۔۔۔ اور یہ حدیث خود
می درج ےہ۔) می شیخ صدوق ےک علل ر
الشائع ر ہماری کتابوں ر
کہت ،ہم شیعہ تو یہ سب بھاب پھر بیھ صحاح ستہ کو "صحیح" ے ہمارے ر
کرن ،کہ کیس کتاب کو "صحیح" ےک لقب ےس نوازا ہو۔ کیوں کہ دعوی بیھ نہی ے ٰ
ر
ن خود یک ےہ ،پر حدیثوں یک تعایل ر
ٰ ہمی معلوم ےہ۔ قرآن یک حفاظت تو ہللا ر
می ییہ ےہ کہ:نہی یک ،اور ینب کا فرمان قرآن ر
ر
47
اور رسول کہیں گے کہ اے میرے پروردگار! میری قوم نے اس قرآن کو
بالکل چھوڑ دیا تھا۔(فرقان)25:30،
پر حدیث ےک متعلق ایسا قول ،قرآن تو کیا ،حدیث می بیھ نہی آتا کہ نبﷺ نر
ی ر ر
ر
میی حدیثوں کو چھوڑ دیا۔ میی قوم ن ر فرمایا ہو :یا خدایا ر
بلکہ الٹا ییہ آتا ےہ ،کہ ہمارے طرف منسوب جو حدیث قرآن ےس مطابقت نہ
نہی۔ اض نہ ہو ،وہ بیکار ر ر
چی ےہ ،ہماری ر رکھے ،قرآن ےس ر ر
اسےک باوجود قرآن کو پست پشت ڈاال جارہا جو "ال ریب" ےہ۔ اور حدیث کو
ے
آگ کیا جان۔ یہ عقل و منطق ےک خالف ےہ ،بلکہ خود قانون حدیث ےک خالف
ےہ۔
ہم ر
ن(شیعہ ہو یا ر
سب) سب الٹا کر دیا ےہ۔
ے
کرت ،بلکہ ہم احادیث کو قرآن یک روشت می چیک نہی
ے
دیکھن ہی۔ قرآن کو احادیث یک روشت می
جان ،تو (قرآن کو پست پشت ڈالت والت) ے
کہن: دکھان ے
ے (جب قرآن یک آیات
ٰ
معت ہوں تو پہےل قرآن یک ترتیب ثابت کرو۔ تحریف ثابت کرو۔ اور یہ ثابت کرو کہ ایک لفظ ےک 10 10
ٰ
معت مراد لی) ہم کونسا
یعب جب می قانون تو ییہ ہ کہ قرآن کو اولیت حاصل ہ حدیث پر ر امت مسلمہ ر
ے ے
ے
نہی آب۔ پر عمیل طور پر ہوتا اسکا الٹ می حدیث ر قرآن پیش کیا جاتا تو اس ےک مقابلہ ر
ر ر ر
فرق ن اپت اپت لوگوں کو اہل بیت اور اصحاب کا درس اتنا ہ۔ شاید اس یک وجہ یہ کہ ہر ے
ے
نفسیاب طور ایےس ہوگت رہی کہ حدیث کو تو رسآنکھوں پر رکھتے ے ے
سخب ےس پڑھایا ےہ کہ وہ
می ے
(چا ےہ قرآن ےک خالف یہ ہو) ،پر قرآن یک آیات کو (جو حدیث کو رد کرب ہو) اس ر
دیت" ،قرآن مشکل ےہ!"نہی بن پڑتا تو ییہ بول ے ے گنجائش ر
نکالن یک کوشش کرن۔ اور کچھ ر
ً
نوٹ( :اس بات ےس یہ مفہوم نہ لیا جان کہ ہم حدیثوں ےک خالف رہی ،یقینا صحیح حدیث جو قرآن ےس
ہ۔ پر بات اسےک برخالف ہو ،یا شک یہ ہو ،تو ایک حکم جب قرآن ےک محکم آیات ے نہی ٹکر ےاب درستر
ر
منوان ےک رلن کچھ حدیثوں کا سہارا کیوں لیا نہی؟ اور پھر ر
اپب بات کیوں ر
یقی پر اس پھر تو جاتا مل می
ر ر ر
جان۔ یہ تو بات ویہ ہوگب کہ باغ فدک ےک وقت بیب فاطمہ سالم ہللا علیہا قرآن ے
سناب ریہ (کہ انبیاء ےک ی
ے ے ہون رہی!) ،اور مخال ر ر وارث ے
رہ ،ہم آپ کو نہی ہون! آپ بیھ ویہ بات کر ے رہ ،کہ ر فی حدیث پیش کرن ے
سیت پربیب فاطمہ سالم ہللا علیہا یک ر
ہ ،حدیث الئو۔ پھر آپ ی رہ ،قرآن مشکل ے رہ ،آپ بول ے قرآن دکھا ے
ر
مخالفی یک؟) رہ؟ یا
ر عمل کر ے
ے
غی ےس ،خاص کر ے
نیچ چند احادیث پیش یک جاب رہی ،جو ہللا ےک سوا کیس ر
می رہی: ر
می ےس کیس کو پکارن یک مخالفت رمی اس یک مخلوق ر"طول" ر
48
6۔ احادیث :ہللا یک مخلوق کو پکارت ،مدد مانگت یک
ممانعت
۔2۔ اصول کاف ،کتاب ایمان و کفر می،باب "تفویض ایل ہللا و توکل
عیل ہللا "
ن وخ یک داؤد (ع) کو کہ جس ن کہ ہللا تعایل ر فرمایا ابو عبد ہللا (ع) ر
می نہ گیا اور ر
می ےس کیس یک پناہ رمیی مخلوق ر میی پناہ یل اور ر
میے بندے ن ر ر
چی ان ےکر می ن اس یک خالص نیت کو پہچان لیا تو اسمان و ر ر ر
زمی اور جو ر ر
میے بندے نکلن یک جگہ اس ےک لن قرار دوں گا اور جس ر می اس ےس ر درمیان ےہ۔ ر
می ن اس یک نیت کو جان لیا تو ر ر
ن مجھے چھوڑ کر کیس مخلوق یک پناہ یل اور ر
زمی کو اس ےک ر
سامن قطع کردوں گا اور ر ر زمی ےک اسباب کو جو اس ےک اسمان و ر ر
می ہالک می پرواہ نہ کروں گا چا ےہ وہ کیس وادی ر نیچ مضطرب کردوں گا اور ر ے
ہو۔
49
می طلب علم ےک لن می ےس ےہ) راوی ےہ کہ ر حسی بن علوان (جو مخالفوں ر رر
ایک جگہ گیا سفر می میے پاس خرچ ےک لن کچھ نہ رہا ۔ ایک دوست نر
ر ر
ر
می ن کہا فالں ےس اس ن کہا ر
تمہی حاجت برادری یک کس ےس امید ےہ ر پوچھا ر
ی ی
تمہاری حاجت پوری نہ ہویک اور تم ر
می اپب امید کو نہ پاؤ ےک اور اس جستجو ر
ن کہا ہللا تم پر رحم کرے۔تم ر ہویک۔ می ر ی
ن یہ کیےس جانا۔ ر کامیاب نہ ی
می ر ر ر
اس ن کہا ابو عبد ہللا (ع) ن مجھ ےس بیان کیا کہ انھوں ن کیس کتاب ر
ی ن فرمایا ہ مجھے ر پڑھا کہ ہللا تعایل ر
اپت عزت و جالل اور بزریک اور عرش پر ے
می غی ےس امید کو وابستہ کرتا ےہ۔ ر میے ر برتری یک قسم جو مجھے چھوڑ کر ر
سامن اےس ذلت کا لباس پہناؤں گا۔ ر اس یک امید کو قطع کردوں گا اور لوگوں ےک
می اپت فضل ےس دور کردوں گا کیا وہ شدائد ر اپت قریب ےس ہٹادوں گا اور ر می اےس ر ر
می میے ہاتھ ر غی ےسدفع یک امید رکھتا ےہ حاالنکہ شدائد کو دور کرنا ر میے ر ر
غی ےس امید رکھتا ےہ اور فکر ےک وقت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ےہ میے ر ےہ وہ ر
میا می رہی لوگوں ےک دروازے بند رہی۔ ر میے ہاتھ ر حاالنکہ ابواب یک کنجیاں ر
دروازہ ہر اس شخص ےک لن کھال ہوا ےہ جو مجھے پکارے وہ کون ےہ ایسا جس
ن اس یک امید کو قطع کر ن مصیبتوں می مجھ ےس امید وابستہ یک ہو اور می ر ر
ر ر
ن اس یک خواہش ن مجھ ےس کچھ مانگا ہو اور می ر دیا ہو۔ کون ہ ایسا جس ر
ر ے
ر
می ن اپت بندوں یک امیدوں کو اپت پاس محفوظ رکھا ےہ لیکن ر ر
پوری نہ یک ہو۔ ر
میے اسمان اییس مخلوق ےس بھرے پڑے رہی نہی ،ر اض ر میی حفاظت پر ر ر وہ ر
میے ر ے
می ن ان کو یہ حکم دے دیا ےہ کہ ر نہی ہون۔ ر میی تسبیح ےس ملول ر جو ر
ناور میی مخلوق ےک درمیاں دروازوں کو بند نہ کریں اس پر بیھ میے بندوں ر
ر ر
انھی ے نہی جانتا کہ ر
مصیبتی نازل ہوب رہی ر ر جتب مجھ پر اعتماد نہ کیا۔کیا وہ یہ ر
میے اذن ےک بعد یہ معاملہ ےہ نہی کھول کر دور کر سکتا مگر ر میے سوا کوب ر ر
نہی دیا۔ پھر ر ر
می ن اپت جو دو کرم ےس اےس کیا کیا ر کہ بندہ مجھے بھوال ہوا ےہ۔ ر
غی ر ر جب ر ر
میے ر می ن کوب نییک سلب کریل تو اس ن لوٹان کا سوال نہ کیا اور ر ر
می ن قبل سوال نہ دیا ہو یا ر ر
ےس مانگا۔ کیا اس ن مجھے کبیھ ایسا پایا ےہ کہ ر
میا بندہ مجھے ایسا می بخیل ہوں کہ ر مانگن واےل یک دعا قبول نہ یک ہو کیا ر ر
می میے ہاتھ ر نہی ،کیا عفو و رحمت ر میے لن ر سمجھتا ےہ کیا جو دو کرم ر
نہی۔ ر
می امید کا محل ،پس کون ےہ جو مجھ ےس قطع تعلق کرے تو کیا لوگ کیا ر
ی بیک وقت مجھ ےس نہی۔ اگر تمام اہل اسمان و زم ر ر ے ے
غیوں ےس امید لگان ڈرن رر
می ےس ضف ایک کو اتنا دوں گا جس یک امید ان سب کو ہو می ان ر مانگی تو ر
ر
50
ی ڑ ر
چیونب ےک ایک عضو ےک کیم نہ ہویک۔ اور کیےس کیم می بقدرمیے خزان ر اور ر
می ہوں ہالکت ہو اس ےک لن جو ر ہو ے
سکب ےہ جب اس تمام کارخانہ کا بنان واال ر
ر
نافرماب یک اور میی ر
میی رحمت ےس مایوس ہوا اور تبایہ ہو اس ےک لن جس ن ر ر
مجھ ےس امید نہ رکیھ۔
نمب :1
۔3۔ امام سجاد علیہ السالم یک دعا ر
ن ر
اپت سواء طلب و حاجت کا ہر دروازہ تمام تعریف اس ہللا ےکلن جس ر
نمی ،1امام سجاد علیہ السالم ،صحیفہ
ہمارے لن بند کردیا ےہ۔۔۔" (دعا ی
سجادیہ)
51
ہوب رہی ،جو کچھ دورسی عام جگہوں ےک مقابےل یعب کچھ جگہی اییس ے ۔ ر
ر
ہوب رہی۔ ۔۔ ٭ ان جگہوں پر جاکر رصف و رصف می زیادہ افضلیت یک حامل ے
ر
ے ے
ہللا یہ ےس دعا مانیک جان۔ ٭ جیسا کہ امام کا قول ےہ کہ ان یک زیارت کر ےک2 ،
مانیک جان ،تو دعا رضور قبول ے ی
ہوب۔ ڈاریکٹ ان رکعت نماز پڑھ ےک ،ہللا ےس دعا
"قیوں می مدفون" ےس نہی مانگنا ،بلکہ دعا قبول ے
ہوب تو ہللا ےک ان پیاروں یک ر ر ی
زمی ےس ےل کر آسمان تک ےک دروازہ کھےلاس برکت ےس ،جس یک وجہ ےس وہاں پر ر ر
ہون ،اور فرشتوں کا آنا جانا لگا رہتا۔۔۔ ے
یقینا کچھ جگہی ،/placesہللا ےک نزدیک زیادہ بابرکت اور مقدس ے ً
ہوب۔۔۔ ر
موش ؑ ےس ے
کہت : ٰ حضت می ہللا پاک ر جیےس قرآن ر
ُ َ ُّ َ َ ْ َ ْ َ ْ َ ْ َ َّ َ ْ َ ْ ُ َ َّ
س ط ًۭٔوى ربك فٱخلع نعليك ۖ ِإنك ِبٱلو ِاد ٱلمق ِ
د
(طہ)20:12 ،
(جالندھری) طوی میں ہو
ٰ تو اپنی جوتیاں اتار دو۔ تم (یہاں) پاک میدان (یعنی)
52
7۔ تعقیبات فجر:
دعان امام رضا ؑ بعد نماز صبح
ہللا َعیل ُم َح َّم ٍد َو ِآل ِہ ب ْسم ہللا َو َص َیل ُ
ِ ِ ِ
ؐ ؐ ر
ہللا ےک نام ےس رسوع کرتا ہوں ۔ خدا رحمت فرمان محمد وآل محمد پر
ْ َّ َ َ َ َ ُٔ َ ِّ ُ َٔ
ہللا إن ہللا ب ِص ر ری ِبال ِع ِ
باد ض ا ْم ِري إیل ِ وافو
ن شک خدا بندوں کو دیکھتا ےہ سبد خدا کرتا ہوں اور می اپنا معاملہ ر
یَ َ َ َ ُ َ َ َّ َ ْ َ ُ ْ ر َ َ رِّ ُ ْ ُ َ َ
الظ ِال ِم ر ر َ َ َ ُ ُ َ ِّ
ئات ما مکروا ال إلہ إالأنت سبحانک إب کنت ِمن فوقاہ ہللا سی ِ
کی۔اور رتیے سوا کوب ر
پس خدا اس شخص کو ان برائیوں ےس بچان جو لوگوں ن پیدا ر
می ےس تھا می ْظالموں ر بیشک ر نہی ،پاک ہ رتیی ذات معبود ر
َ ْ َ َ ْ َ َ ُ َ َ َّ ْ ے ُ َ ْ َ ِّ َ َ َ َ
ک ُن ْن ِیج ال ُم ْؤم ِن ر ر
یَ
ِ فاستجبنالہ ونجیناہ ِمن الغم و کذ ِل
﴿خدا﴾ن اس یک دعا قبول یک اور اےس غم ےس نجات دی اور ہم مومنوں کو اش طرح ر تو ہم
ر
نجات دیت رہی ہمارے رلن خدا کاف ہ ے
ہللا َو َف ْضل َل ْم َی ْم َس ْس ُھ ْم ُسوءر کیلَ ،ف ْان َق َل ُبوا بن ْع ےمۃ منَ اہللا َون ْع َم ْال َو ُ
َح ْس ُب َن ُ
ٍ ِ ِِ ٍ ِ ِ
انہی تکلیف نہ ے
اور بہیین رسپرست ےہ پس ﴿مجاہد﴾ خدا ےک فضل وکرم ےس اسطرح آن کہ ر
پہنج تیھ
َ َ َ ُ َ َ ْ َ َ َ ُ َّ َ َّ
ما شاء ہللا ال حول ول قوة إال ِباہلل
ے
کون طاقت وقوت مگر وہ جو ہللا ےس ملت ےہ جو ہللا چاہ وہ ہوگا نہی ے
الن َُ َ َ ُ ے َ َ َ َ َّ
اس ما شاء ہللا ال ما شاء
چاہ وہ ہوگا نہ وہ جو لوگ چاہی جو ہللا
الناسُ َ َ َ ُ َ ے ْ َ َ َّ
ما شاء ہللا و إن ک ِرہ
چاہ وہ ہوگا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو َاور جو ہللا ے
یَ الرب ِم َن ْال َم ْر ُبوب ر ر ب َّح ْس ی َ
ن پالت واال کاف ےہ مب ِے ےلت پلن والوں ےک بجا ے
ِ
53
In Fleeing to God
نمب 28
صحیفہ کاملہ ۔ دعا ر
َ ُ
ررسوع اہلل ےک پاک نام ےس جو بڑا مہر بان نہايت رحم واال ےہ
می پورے خلوص ےک ساتھ دورسوں ےس منہ موڑ کر تجھ ےس لو لگاۓ اے ہللا ! ر
متوجہ ہوں ،اور اس شخص ےس جو خود رتیی عطا ّ ہوں اور ہمہ تن رتیی طرف
پھی لیا ےہ ۔ اور اس شخص ےس جو رتیے فضل و و بخشش کا محتاج ےہ ،منہ ر
نہی ےہ ،سوال کا رخ موڑ لیا ےہ ۔ اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں احسان ےس ین نیاز ر
کہ محتاج کا محتاج ےس مانگنا رسارس سمجھ بوجھ یک سبیک اور عقل یک گمرایہ
ن بہت ےس ایےس لوگوں کو دیکھا ےہ جو تجھے ہ ۔ کیونکہ اے میے ہللا ! می ر
ر ر ے
چھوڑ کر دورسوں ےک ذریعہ عزت ےک طلب گار ہوۓ تو وہ ذلیل و رسوا ہوۓ ۔
رہ ۔ اورفقی و نادار یہ ے اور دورسوں ےس نعمت و دولت ےک خواہشمند ہوۓ تو ر
دیکھت ےس ایک دور ر پسب پر جا گرے ۔ لہذا ان جیسوں کو بلندی کا قصد کیا تو ے
می اےس توفیق حاصل عیت ےک نتیجہ ر اندییس بالکل برمحل ےہ کہ ی اندیش یک دور ر
ن اےس سیدھا راستہ دکھایا ۔ جب حقیقت ہوب اور اس ےک ( صحیح ) انتخاب ر
میے سوال کا مرجع ےہ نہ وہ جس ےس میے مالک ! تو یہ ر ییہ ےہ ۔ تو پھراے ر
میا حاجت روا ےہ نہ وہ جن ےس حاجت طلب یک سوال کیا جاتا ےہ ۔ اور تو یہ ر
میی دعا ےک ےل ے
جنہی پکارا جاتا ےہ تو رر جاب ےہ اور ان تمام لوگوں ےس پہےل
می رتیا
میی دعا ر می رتیا کوب ررسیک نہ ری ےہ ۔ اور ر میی امید ر مخصوص ےہ اور ر
کوب ہم پایہ نہی ہ ۔ اور میی آواز تیے ساتھ کیس اور کو ررسیک نہی کربے
ر ر ر ر ے
قوت و تواناب اور ۔ اے ہللا ! عدد یک یکتاب ،قدرت کاملہ یک کارفرماب اور کمال ّ
ی مقام رفعت و بلندی رتیے ےل ہ اور رتیے عالوہ جو ہ وہ ر
می رتیے اپب زندیک ر ے ے
ر
می درماندہ اور اپت مقام پر ین بس و الچار ےہ ۔ اپت امور ر رحم و کرم کا محتاج ،ر
جس ےک حاالت گوناگوں رہی اور ایک حالت ےس دورسی حالت یک طرف پلٹتا رہتا
نظی ےس باال تر ےہ تو پاک ےہ رتیے ےہ ۔ تو مانند و ہمش ےس بلند تر اور مثل و ر
نہی ےہ ۔ عالوہ کوب معبود ر
http://www.duas.org/mobile/sahifasajjadia-dua28-fleeing-for-protection.html
54
موال ؑ
عیل یک وصیت
ہمی انیک
عیل ہمارے موال رہی ،ہمارے آقا رہی ،ہمارے رسدار رہی ،ر موال ؑ
ر
کرن کرب رہی۔ وہ والیت کا رسچشمہ رہی ،وہ انشاء ہللا ہمارے شفاعت اتباع ر
ہمی ر ر
می ےہ کہ ۔۔۔ انھوں ن اور انیک آل ن ر واےل رہی۔ ۔۔۔ اور انیک اتباع اش ر
ً
ییہ سکھایا کہ مخلوق ےس مایوس ہوکر ،خالصا خالق کو پکارو۔۔۔ ٭٭ اور خود
حسن کو وصیت ے ؑ اپت ڑ ؑ
موال ر
کرن رہی۔ بیت
ے
ہوسکن ،اور ینشک ہللا پیغمی -انبیاء/اولیاء/ائمہ بہت کچھ
ی ٰ
تعایل ےک ہللا
ر
تعایل ن انکو بہت اختیارات د ين رہی ،بہت بڑا رتبہ دیا۔ لیکن اسےک باواجود ہم ٰ
سکن کہ یہ ہستیاں ہللا یک مخلوق نہی کر ے کیس بیھ فارموےل ےک تحت یہ ثابت ر
ن انہ ری خلق کیا ،اور اوپر وایل ساری احادیثنہی۔ وہ ہللا یک مخلوق ہی ،ہللا ر
ر ر
می ییہ ملتا کہ " ہللا یک مخلوق ےس اپن حاجات طلب مت کرو"! اور موال ر
عیل ن تو یہاں تک کہہ دیا "کیس سفارش کرت واےل کا محتاج نہی بنایا" ر ؑ
میمی جب یہ جملہ آتا" ،ہللا یک مخلوق کو نہ پکارو" تو اس ر اس رلن حدیث ر
ے
نہی سکن "وہ ہللا یک مخلوق ے
انیک خود یک ذات بیھ شامل ہوجاب۔ (اور آپ کہہ ر
نہی") ر
نہی کہا کہ" :ہم ےس ر ر ر
کہی بیھ یہ رجبکہ انہوں ن نہ انیک آل ن ،کیس ن بیھ ،ر
ہمی پکارو!"
دعا مانگو ،ر
بلکہ انکا درس ہمیشہ اس ےک برخالف رہا!
تلقی ے
کرب: نیچ وایل روایت اس یک واضح طور پر ر ر
ے
55
حِّصت امام صادق ؑ اور اور سائل شکور
فرمایا :ٹھرجائو! دونوں دست مبارک ہتھیلیوں تک انگور ےک دانوں ےس ُپر کرگ دو
مرتبہ اور دیا۔ سائل دوبارہ شکر خدا باجاالیا۔
ن ر
اپت غالم ےس ن پھر فرمایا :ذرا اور ٹھرجا۔ جب وہ کھڑا رہا تو آپ ر آنحضت ؑ ر
ر
ً دریافت فرمایا رتیے پاس ر
کتن پیےس موجود رہی؟ عرض کیا تقریبا بیس درہم۔ آپ
ر ُ ر
ن اٹھا کر کہا: ن سائل کو دے دیت۔ اس
الشیک لک۔" "الحمد لل رب العالمی ھذا منک وحدک ر
تعریفی تمام عالم ےک پروردگار ےک رلن مخصوص رہی۔ خدایا ،یہ روزی رتیی
ر ساری
طرف ےس ےہ۔ تو یکتا ےہ۔ رتیا کوب ررسیک ر
نہی۔"
56
اگر مدد مانگو تو مدد، اگر سوال کرو تو سوال کرو ہللا ےس:حدیث
:مانگو ہللا ےس
َ ُ ۡ ۡ َّ َ ۡ َ ُ ْ َّ ۡ ُّ ۡ َ َ ۤ َّ َ َ َ َ ه ُ َ َ ُ َ َ ۡ ٰ َ َ َ َ ه
،(توبہ اّلِل فل َيت َوك ِل ال ُمؤ ِمن ۡون
ِ قل لن ي ِصيبـنا ِاَل ما كتب اّلِل لـنا ۚ هو مولٮنا ۚ وعیل
)9:51
ان سے کہو " ہمیں ہرگز کوئی (برائی یا بھالئی) نہیں پہنچتی مگر وہ جو ہللا نے ہمارے
ہللا ہی ہمرا مولی ہے اور اہل ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے (فی، لیے لکھ دی ہے
)ظلل القرآن
b) Be loyal and obedient to Allah, you will find Him near (in front of you),
i.e. He will respond to your requests.
e) Know that if all the people get together in order to benefit you with
something, they will not be able to benefit you in anything except what
Allah has decreed for you. And if they all get together in order to harm
you with something, they will not be able to harm you in anything
except what Allah has decreed for you. The pens have stopped writings
[Divine (Allah's) Preordainments]. And (the ink over) the papers (Book of
Decrees) have dried."
(This Hadith is quoted from Sahih At-Tirmidhi)
57
عریضہ:
می آتا۔ آپ ر
اپت زندہ امام یک خدمت 15شعبان کا عریضہ بیھ کچھ اش مفہوم ر
رہ۔ اب ان تک یہ ر می ر
می بھیج ے
اپت حاالت سنان ےک رلن ایک خط انیک خدمت ر ر
نہی پتا۔ پر دلجوب ےک خاطر کر ے
لیت۔ پر اس ے
پہنچب ،کچھ ر نہی ے
پہنچب کہ ر بات
میمی "یا عیل مدد" خود بخود ریجیکٹ ہوجاتا۔ یہ دونوں عمل آپس ر عمل ر
متضاد رہی۔ جب بیٹھے بٹھان امام آپ یک دل یک بات بیھ سن ے
لیت ہوں ،تو پھر
می ضف ایک بار ہو ،وہ بیھ ایک خاص عریض یک کیا رضورت ےہ جو سال ر ر
وقت خاص طریقہ ےس۔
عرض درست ےہ تو "یا عیل مدد" غلط ےہ ،اور اگر "یا عیل مدد" درست ےہاگر ر
تو عر رض فضول ےہ؟
ر
کرب اپب حاجات ضف ہللا ےس اور ویےس تو دونوں یہ غلط رہی ،بندے کو ر
ن چاہا تو امام زمانہ یہ ےک وسیےل ےس آپ یک امداد بیھ چاہیی۔ اور اگر ہللا ر
ر
می آتا ےہ۔ مریم ےک قصہ ر کردیگا۔۔۔ جیےس بیب ؑ
ی
ٰ َ ُ َّ َ َ َ َ َ َ ۡ َ َ َ َّ ۡ ۡ َ َ ن َ َ َ ۡ َ َ ۡ ً ۚ َ َ ٰ َ َ ى َ
ال ي َم ۡري ُم ان ل ِـك هذا ؕ كلما دخل عليها زك ِريا ال ِمحراب وجد ِعندها ِرزقا ؕ ق
اّلِل َي ۡر ُز ُق َم ۡن َّي َش ٓا ُء ب َغ ۡب ح َ َ َ ۡ ُ َ ۡ ۡ ه
اّلِلؕ ا َّن ه َ
اب
ٍ س ِ ِ ِ ِ ِ قالت هو ِمن ِعن ِد
(آل عمران)3:37 ،
جب کبھی بھی زکریا ؑ ان کے پاس جاتے تھے محراب میں تو ان کے پاس رزق پاتے وہ
پوچھتے اے مریم ؑ ! تمہیں یہ چیزیں کہاں سے ملتی ہیں ؟ وہ کہتی تھیں کہ یہ سب ہللا
تعالی جس کو چاہتا ہے بےحساب عطا کرتا ہے۔
ٰ کی طرف سے ہے یقینا ً ہللا
نہی ہم قرآن ہمی ییہ سکھاتا ہللا ےس دعا کروؑ ،
ائمہ ییہ ے
کہت ہللا کو پکارو۔ پھر معلوم ر ر
ے
می لگ گن رہی ،کہ نہ قرآن یک سنن رہی ،نہ رسول ہللا ﷺ یک اور نہ اماموں کس یک اتباع ر
یک۔
58
7۔ محبت می غلو!
ون د
ُ
ن م ی ِم إ َل ٰـ َه ْ َ ت ل َّلناس َّٱتخ ُذون َو ُأ ِّ َ ْ َ َ َّ ُ َ ٰ َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ َ ُ ْ َ
ُِ ُ ِ ُ ْ ِ ُ ُ َ َ ِْ نت ُ قل ِ َ ِ ِ و ِإذ ق َال ٱّلِل يـ ِعيیس ٱبن مريم ءأ
َ ِ ٍّ ْ َ َ
ون ٰٓیل أن أقول ما لي ََ ْ َ َ ُ ْ َ َٰ َ َ َ ُ ُ َّ
یل ِبحق ۚ ِإن كنت قلتهۥ فقد ِ س ِ كي ا م ك ن ـ ح ب س ال ق ۖ ٱّلِل
ِ
نت َع َّل ٰـ ُم ْٱل ُغ ُ َ ْ َ َّ َ َ َ َعل ْم َت ُهۥ ۚ َت ْع َل ُم َما ف َن ْفیس َو َ ٰٓۡل َأ ْع َل ُم َ
وبِ ي أ ك ن إِ ۚ ك س ِ ف ن فِ ا م ِ ِ ِ
(مائدہ)5:116 ،
ٰ
عیسی ؑ بن مریم ؑ ! کیا ت ُو نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے اور جب ہللا فرمائے گا کہ ”اے
سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنالو؟ “تو وہ جواب میں عرض کرے گا ”سبحان
ہللا! میرا یہ کام نہ تھا کہ وہ بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا ،اگر میں نے
ایسی بات کہی ہوتی تو آپ کو ضرور علم ہوتا ،آپ جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے
اور میں نہیں جانتا جو کچھ آپ کے دل میں ہے ،آپ تو ساری پوشیدہ حقیقتوں کے عالم
ہیں۔
ر
پھر اش انداز ےس موال عیل علیہ السالم ےس اگر سوال ہوا" :کیا تم ن ر
انہی
می ےس کیس کو؟"کہا تھا کہ آپ کو دعا ےک رلن پکاریں ،یا آپ یک آل ر
ً
نہی ہوگا۔ بلکہ وہ خود یہ پہےل یہ بول
تو یقینا انکا جواب بیھ اس ےس مختلف ر
کر گن:
ر
چاہت واال جو می دو قسم ےک لوگ تباہ و برباد ہون :ایک وہ"میے بارے ر ر
کھت واال جو عداوت رکھے۔— دشمب ر ر
ر حد ےس بڑھ جان ،اور ایک وہ
(نھج البالغہ ،حکمت )117
کہت "ضف ہللا ےس اور موال یک وصیت کا ذکر تو ہم پہےل کر یہ آن ،کہ موال ے
می کوب ن رکہت" :ہللا ر
دعا کرو۔" اور مزید وہ آخر وہ ے
اپت اور بندے ےک بیچ ر
نہی رکھا!" (چیک صفحۃ) 55: ر
سفارش ر
59
8۔ انبیاء کا مشن و مقصد در قرآن
قرآن می انبیاء کا کردار و مشن
ٰ
تعایل ن انبیاء یک ذات کو قرآن می کس انداز ےس پیش کیا؟) (ہللا
Messengers: No More Than Humans Except They Got The Message to Deliver.
نہی کہ وہ انسانیت ےک ٰ
اعیل ترین مقام پر فائز تھے۔ می کوب شک ر اس ر
نہی اخالق ےک ٰ
اعیل ترین مقام پر فائز تھے۔ می کوب شک ر اس ر
می وہ best of the bestتھے۔ نہی کہ عمل و کردار رمی کوب شک ر س ر
نہی کہ انسانیت ےک رلن نمونہ عمل تھے۔می کوب شک ر اس ر
ُ ٗ ِّ ۡ َ ٌ َ َ ت م ۡن َق ۡبله ُّ
الر ُس ُل َوا ُّمه ِصديقۃ كانا
َ ۡ َ ۡ ُ ۡ ُ َ ۡ َ َ َّ َ ُ ۡ ٌ ۚ َ ۡ َ َ ۡ
ِِ ما ٰالم ِسيح ابن مريم ِاَل رسول ؕ قد خل ِ
َّ َ َ ُ ْ ُ ۡ َ ۡ َ ُ َ ِّ ُ َ ُ ُ ۡ ٰ ٰ ُ َّ ْ ُ ۡ َ ى ُ ۡ َ ُ ۡ َ َُۡ
ياكل ِن الطعامؕ انظر كيف نبی لهم اۡلي ِت ثم انظر ا ن يؤفكون
(مائدہ)5:75 ،
مسیح ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول تھا‘ اس سے پہلے اور بھی
بہت سے رسول گزر چکے تھے‘ اس کی ماں راست باز عورت تھی اور وہ دونوں کھانا
کھاتے تھے۔ دیکھو ہم کس طرح ان کے ساتھ حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں ۔
60
َ ٌ َ ْ َ ْ َ ن َ ْ َ ٰٓ ُ َ ْ ُ ُ َّ
لط َع َام َو َي ْم ِر وا َمال َٰه َذا ٱ َّلر ُ َ َ ُ ۟
نز َل ِإل ْي ِه َملك
ِ أ ۡل و ل اق
ِ و سْل ٱ فِ یس ٱ لك أ ي ول
ِ س َوق ُال َ ِ
َ ُ
ف َيكون َم َعهۥ ن ِذ ًيرا
(فرقان)25:7 ،
اور انہوں نے کہا کہ یہ کیسا رسول ہے؟ کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا
ہے ،اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ کہ وہ بھی اس کے ساتھ ہو کر
ڈرانے واﻻ بن جاتا.
َْ ْ َ ۗ َ ْ ُ ْ َ َ َّ ٰٓ َّ ُ ْ َ َ ْ ُ ُ َ َّ َ َ َ َ ْ ُ َ َ َ ٓ َْ َ ْ َ َ ْ َ َ
اق
ِ و سْل ٱ فِ ون ش م يو ام ع لط ٱ ون ل ك أي ل م ه ن إ ۡلإ ی ل سر م
ْ َ ِ َ َ ِ َِ ل ٱ ن موما أ ْرسلنا قبل ِ
ك
َ َ ُّ َ َ َ ۗ ْ َو َج َعل َنا َب ْع َض ُك ْم ل َب ْ
ض ِفتنۃ أتص ِر ُبون وكان َربك ب ِص ًبا ٍ ع ِ
(فرقان)25:20 ،
ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور
بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی
آزمائش کا ذریعہ بنا دیا۔ کیا تم صبر کرو گے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے واﻻ ہے.
َ ْ َ َ َ ْ َ ْ َ ْ َ ُ ُ ِّ َ ْ َ َ َ َ ْ َ َ ُ ْ َ ْ َ ٰ ً َ ُ ِّ َّ ۚ َ َ َ َ
ان ِل َر ُسول أن َيأ ےنَ ولقد أرسلنا رسَل من َ قب ِلك وجعلنا لهم أزو جا وذريۃ وما ك
ِ ٍ َ َّ ْ
َ ٌ َّ ۗ ُ َ
ّلِل ِلك ِّل أج ٍل ِكتاب
ِب َٔـاي ٍۃ ِإَل ِب ِإذ ِن ٱ ِ
(رعد)13:38 ،
ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں
واﻻ بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر ہللا کی اجازت کے لے
آئے۔ ہر مقررہ وعدے کی ایک لکھت ہے.
ُّ ُ ُۚ َ َ ۟ َّ َ َ ْ ُ َ َ َ َ َ َ ُ َ َّ ٌ َّ َ ُ ٌ َ ْ َ َ ْ
نقل ْب ُت ْم َع َ ٰ
یلٰٓ ول قد خلت ِمن ق ْب ِل ِه ٱلرسل أف ِإين مات أو ق ِتل ٰ ٱ وما محمد ِإَل رس
َ َّ ُ َّ َ ْ َٰ ُ ْ ۚ َ َ َ َ ْ َ َ ٰ َ َ ْ َ َ َ ُ َّ َّ َ َ ْ ۗ َ َ َ ْ
أعق ِبكم ومن ينق ِلب عیل ع ِقبي ِه فلن يِّص ٱّلِل شيـا وسيج ِزى ٱّلِل ٱلش ِك ِرين
(آل عمران)3:144 ،
(حضرت) محمد ﴿صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم﴾ صرف رسول ہی ہیں ،ان سے پہلے بہت سے
رسول گزر چکے ہیں ،کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا یہ شہید ہو جائیں ،تو تم اسالم سے
اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز ہللا
تعال ٰی کا کچھ نہ بگاڑے گا ،عنقریب ہللا تعال ٰی شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا.
(جوناگڑھی)
61
َ َ ٓ ُ َّ َ َ ٰٓ َ ْ َ ْ َ َ َ َ ٰٓ َ ُ ُ َ ُ ِّ َ َ ٌ ۖ
ك إ ْن َأ َّتبعُ ُ َّ ٰٓ َ ُ ُ َ ُ
ْ ْ ُ ْ
ِ ب َو َۡل َ أ َّقول َ لكم ِإن مل ِ ّلِل وۡل أعلم ٱلغي
ندى خزا ِئن ٱ ِ
ْ َ ْ َ َ ْ َ ُۚ َ َ َ َ َ َ
قل ۡل أقول لكم ُ ِع ِ
َّ َ ُ َ ٰٰٓ َ َّ ۚ
ُ
َم وٱلب ِصب أفَل تتفكرون یل ق ْل هل يستوى ٱْلع ٰ
ْ ْ ِإَل ما يویح ِإ
ِ
(انعام)6:50 ،
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس ہللا کے خزانے ہیں اور نہ
میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو
کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہوں آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں
برابر ہوسکتا ہے۔ سو کیا تم غور نہیں کرتے؟
َ ْ ً َ َ َ ًّ َّ َ َ ٓ َ َّ ُۚ َ َ ْ ُ ُ َ ْ َ ُ ْ َ ْ َ َ َ َ ْ َ ُ ُ َّ ٰٓ َ ْ ُ َ ْ
ب ۡل ْستك َ ْبت رصا ِإَل ما شاء ٱّلِل ولو كنت أعلم ٱلغي َل و ا عفن یس
ِ ف قل ۡل أم ِلك ِلن
َ ْ َ ْ َ َ َ َّ َ ُّ ٰٓ ۚ ُ ْ َ َ ۠ َّ َ ٌ َ َ ٌ ِّ َ ْ ُ ْ ُ َ
ِمن ٱلخ ِب وما مس ِت ٱلسوء ِإن أنا ِإَل ن ِذير وب ِشب لقو ٍم يؤ ِمنون
(اعراف)7:188 ،
آپ فرما دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لیے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور
نہ کسی ضرر کا ،مگر اتنا ہی کہ جتنا ہللا نے چاہا ہو اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا
تو میں بہت سے منافع حاصل کر لیتا اور کوئی نقصان مجھ کو نہ پہنچتا میں تو محض
ڈرانے واﻻ اور بشارت دینے واﻻ ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔
62
عیل کا بیھ موال ،موال ینب اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ،قرآن یہ جب موال ؑ
ے ر
می تمھارے اوپر "حفیظ" ہوں اور نا یہ "وکیل"۔ تو پھر یک زباب فرمان :نہ ر
لیت کہ وہ ہمارے اوپر ہر وقت نگھبان ائمہ علہھم السالم ےک لن ہم کیےس اخذ کر ے
ر
َ َ ر
اور محافظ رہی؟ بلکہ وہ ہستاں تو ہستیاں ہم ن تو انےک علم ،اور علم ےک سان
چی کو۔ جہاں ہللا یک ذات یہ اپت اوپر محافظ بنا ڈاال ہ۔ ایک ن جان ر ر کو بیھ ر
ی ے
ہوب ،تبیھ لفظ "ہللا حافظ" اور "خدا ہر جگہ ہر وقت بندہ ےک لن محافظ ے
ر
ر ر
می آیا۔ پر ہم ن اپب زندگیوں ےس ہللا نکال دیا۔۔۔ اور ےل آن حافظ" وجود ر
ر
سامن رہی۔ "عیل وارث" ،اور "موال نگھبان"۔ قرآن ےک الفاظ واضح طور پر آپےک
ٰ
تعایل کہہ می بس قرآن ےک الفاظ آپکو دکھا رہا۔ ہللا می کچھ بیھ نیہ کہہ رہا۔ ر ر
ر
رہ ،نا تم ان ےک اوپر محافظ ہو اور نا یہ ان ےک وکیل اور سفارش ہو۔ اور یہ تو ے
نہی
نیچ کا تو سوال یہ پیدا ر رہ ،پھر ینب ےس ےینب اکرمﷺ یک ذات ےک رلن کہہ ے
ہوتا!
"رسک" ےک متعلق ےہ۔ اور مزید ،غور طلب بات یہ ہ کہ اس آیت کا پہےل حصہ ر
ے
ر ر
کرن والوں ےک رلن ایک نشاب ےہ کہ اگر تم ن انکو اپنا ر مطلب غور و خوض
حفیظ و وکیل سمجھ لیا تو ،جان لو کہ اسکا تعلق ررسک ےس ےہ۔
ُ ْ َّ َ ٓ َ َ ۠ َ رَ ٌ ِّ ْ ُ ُ ْ ُ َ ٰٰٓ َ َّ َ َّ َ ٓ َٰ ُ ُ ْ َٰ ٌ َ ٰ ٌ َ ْ َ ُ ٰٓ ۟ َ ْ َ ْ َ ْ ُ ۗ ُ
قل ِإنما أنا بش مثلكم يویح ِإیل أنما ِإلهكم ِإله و ِحد فٱست ِقيموا ِإلي ِه وٱستغ ِفروہ
َو َو ْي ٌل ِّل ْل ُم رْشك َ
ی ِِ
(فصلت)41:6 ،
آپ کہہ دیجیئے! کہ میں تو تم ہی جیسا انسان ہوں مجھ پر وحی نازل کی جاتی ہے کہ تم
سب کا معبود ایک ہللا ہی ہے سو تم اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اس سے گناہوں کی
معافی چاہو ،اور ان مشرکوں کے لیے (بڑی ہی) خرابی ہے.
63
َ َ ُ ْ ۖ ْ َ َّ ُ َّ َ ُ َ ٰٓ َ ْ ٓ َ ُ ْ َ ُ ُ
نت ِب ْد ًعا ِّم َن ٱ ُّلر ُس ِل َو َما أ ْد ِرى َما ُيف َع ُل رن وَل ِبكم ِإن أتبع ِإَل ما ي ٰ
ویح ِإ َّیل قل َما ك
ِ ِ َو َم ٓا أ َن ۠ا إ ََّل نذ ٌير ُّمب ٌ
ی
َ
ِ ِ ِ
(احقاف)46:9 ،
آپ کہہ دیجئے! کہ میں کوئی بالکل انوکھا پیغمبر تو نہیں نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ
میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو
میری طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور میں تو صرف علیاﻻعالن آگاہ کر دینے واﻻ ہوں.
َ ْ َ ْ َ ُ ۟ َ َ ٓ َ ْ َ ْ َٰ َ َ َ ْ ْ َ ً ۖ ْ َ َ ْ َ َّ ْ َ َٰ ُ ۗ َ َّ ٓ َ ٓ َ َ ْ َ ْ َٰ َ
ح ِفيظا ِإن علي َك ِإَل ٱلبلغ و ِإنا ِإذا أذقنا ٱ ِْلنسنف ِإَّن أ ْعرض َوا َفم َا ۖأ َرسلن ُك ُعلي ِهم ِّ َ ًٌۢ
ُ َ َ
نسن كف ٌ ٰ ْ َّ َ ْ ْ َّ َ
منا َرح َمۃ فرح بها وإن تص ْبه ْم َسيئۃ ب َما قد َمت أيديه ْم فإن ٱْل َ
ور ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ ِ
ٰ
(شوری)42:48 ،
اگر یہ منھ پھیرلیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ،آپ کے ذمہ تو صرف
پیغام پہنچا دینا ہے ،ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر
اترا جاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو
بےشک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے.
شا َو َنذيراً
ً َّ ٓ َ ْ َ ْ َٰ َ َٰ ً َ ُ َ رِّ
ِ ِإنا أرسلنك ش ِهدا ومب
(فتح)48:8 ،
یقینا ً ہم نے تجھے گواہی دینے واﻻ اور خوشخبری سنانے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر
بھیجا ہے.
64
می کہتا ہوں کہ اپت یہ رلن بڑا منافع ہاتھ کرلیتا۔ نا ر جانتا ،اگر جانتا ہوتا تو ر
می بس تمہارے ر
می کوب فرشتہ ہوں ،ر میے پاس ہللا ےک خزان رہی ،اور نا یہ ر ر
ے
میے اوپر وخ نازل ہوب۔ (ایک پیغام جس جیسا ر
بش ہوں ،بس فرق یہ ےہ کہ ر
اپت نفس پر بیھ کوب اختیار کو مجھے جوں توں ضف پہنچا دینا ہ۔) مجھے ر
ے
میے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا ِکیا نہی معلوم کہ ر نہی۔ مجھے تو یہ تک ر ر
می ےس رہی ،تمہاری طرح یہ جائیگا۔۔۔ مزید ہللا کہتا ےہ ،یہ انبیاء بیھ تم یہ ر
پیت نہ ہوں۔ بلکہ تمہاری ے
نہی بنایا کہ کھان ے ن ے کھا ے
پیت رہی ،ان ےک جسم کو ایسا ر
می ے
چلن رہی۔ طرح بیوی بچوں واےل رہی ،اور بازاروں ر
باتی قرآن ٰ ر اور یہ سب باتی غور ر
تعایل ن یہ سب ر کرن ےس پتا چلتا ےہکہ ،ہللا ر
ر ُ ُ
می اس رلن فرماب ،تاکہ لوگوں ےک اندر اس سوچ /اس منطق و فالساف کو ختم ر
یعب انہوں نر تھی۔ ر می پیدا ہوچیک ر کیا جان جو قرآن ےس پہےل ،دورسی امتوں ر
نیچ ،انبیاء ،و اولیاء اور ا رپت احبار اور توحید کا درس چھوڑ دیا تھا ،اور توحید ےس ے
رہبان ( رپیوں اور مرشدوں ) کو یہ اپنا رب بناڈاال تھا۔ اور یہ اس رلن ہوتا کہ
کرن ،اور انبیاء اور اولیاء کو زیادہ بڑا بنا کر حضات ہللا کا ذکر نہی ے ہمارے علماء ر
ر
آئی۔ اور اس طرح ے ے ے
امتی کرب ہوب ر پیش کرن ،اور شاید ویہ کرن جو پہےل یک ر
ی
می تاثر بھیٹ جاتا کہ بس ییہ ہستیاں رہی جن ےس آپ کو ہدایت مےل یک، لوگوں ر
ی ی
چی مےل یک۔ ے ی
مدد مےل یک ،ہر ر ر
حب ےک وفات ےک بعد بیھ مےل یک۔ پر قرآن کا لہجہ
اس منطق ےک بالکل مخالف ےہ:
ِّ ُ ُ ۟ َ َ َ َ رَ َ ُ ْ َ ُ َّ ُ ْ َ ٰ َ َ ْ ُ ْ َ َ ُّ ُ َّ َ ُ َّ َ ُ َ َّ
اس كونوا ِع َب ًۭٔادا یل ن ما كان ِلبش أن يؤتيه ٱّلِل ٱل ِكتـب وٱلحكم وٱلنبوة ثم يقول ِلل
َّ ٍ َ َ ٰ ِ ُ ُ ۟ َ َّ ٰ ِّ ۧ َ َ ُ ُ ْ ُ َ ِّ ُ َ ْ َ ٰ َ َ َ ُِ ُ ْ َ ْ ُ ُ َ ُ
ٱّلِل ولـ ِكن كونوا ربـ ِنيـن ِبما كنتم تعلمون ٱل ِكتـب و ِبما كنتم تدرسون ون ِ ِمن د ِ
(ال عمران)3:79 ،
کسی انسان کا کام یہ نہیں ہے کہ ہللا تو اس کو کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائے اور
وہ لوگوں سے کہے کہ ہللا کے بجائے تم میرے بندے بن جاؤ ‘ وہ تو یہی کہے گا کہ
سچے ربانی بنو‘ جیسا کہ اس کتاب کی تعلیم کا تقاضا ہے جسے تم پڑھتے اور پڑھاتے ہو۔
َّ َّ َ ُ ٰٓ ۟ َ ْ َ َ ُ ْ َ ُ ْ َ ٰ َ ُ ْ َ ْ َ ِّ ُ
ٱّلِل
ٱتخذوا أحبارهم ورهبـنهم أرب ًۭٔابا من ِ ِ
ون د
)توبہ(9:31 ،
انہوں نے اپنے احبارو رہبان کو رب بنا لیا ۔
ر
اور اس سوچ کو ختم کرن ےک رلن ( ،کہ ر
کہی تم بیھ پچھیل امتوں ےک نقش
تعایل کچھ مزید سخت آیات قرآن می پیش ے
کرن: ٰ قدم پر نا چل پڑو۔) ہللا
ر
(سیٹ بیٹ ٹائیٹ باندھ رلی ،آپکو شدید جھٹےک لگ ے
سکن!)
65
ََ َ َۡ ۡ ُ َ َ ۡ َ َ َّ َ َ َ ۡ َ َ ۡ َ ۡ َ َ ۡ ن َت ۡب ۡي ٌل ِّم ۡن َّر ِّب ۡال ٰع َلم ۡ َ
ض اۡلق ِاوي ِل ۡ ،٤٤لخذنا ِمنه ی ،٤٣ولو تقول علينا بع ِ
ۡ َ َ َ ۡ ُ ۡ ِّ ۡ َ َ َ ۡ ُ َ ُ َّ َ َ َ ۡ َ ۡ ُ ۡ َ ۡ َ ۖ ِۡ َ ۡ ن
اج ِزين ( ٤٧
ی ،٤٥ثم لقطعنا ِمنه الو ِتی ،٤٦فما ِمنكم من اح ٍد عنه ح ِ ِبالي ِم ِ
69حاقہ)
رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے ،اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات
یہ ّ
ہماری طرف منسوب کی ہوتی ،تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے ،پھر اس کی گردن کاٹ
ڈالتے ،پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اس سے روکنے واﻻ نہ ہوتا۔
ۡ َ ۡ َ َ ُ ٗ ۡ َ َ َ ۡ ُّ ۡ َ ۡ ُ ۡ َ َ ۡ َّ ۡ ُ َ ه َ
اّلِل ش ۡيـ ــا ِان ا َراد ان يه ِلك ال َم ِس ۡيح ابن َم ۡري َم َوا َّمه َو َمن ِف
قل فمن يم ِلك ِمن ِ
َ َ ََُۡ َ َ ۡ ُ ُ َ َ َ ُٓ َ هُ َٰ َ ۡ ً َ ه ُ ۡ ُ َّ ٰ ٰ َ ۡ َۡ َۡ
اۡل ۡ
ض وما بينهما يخلق ما يشاء واّلِل عیل ِ ر اۡلو تِ و م الس ك ل م ّلِل
ِ ِ و ا ع ي م
ِ ج ض
ُ َِر
شء َقد ۡيرٌۡ ك ِّل ر
ٍ ِ
(مائدہ)5:17 ،
اے نبی! ان سے کہو کہ اگر خدا مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں
کو ہالک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اس کو اس ارادے سے باز رکھ سکے؟ ہللا
تو زمین اور آسمانوں کا اور ان سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمان کے درمیان
پائی جاتی ہے۔ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے۔
َ َ َ َ ٗ ۖ ً َّ َّ َ ُ َ ۡ َ ُ َ ۡ ُ َ َ َ َّ ۤۡ َ َ َ ۤ َ َ َ ۡ َ
َوِان كاد ۡوا ل َيـف ِتن ۡونك ع ِن ال ِذ ۡى ا ۡوح ۡينا ِال ۡيك ِلتف ے ِب َى عل ۡينا غ ۡ َبہ ؕ َوِاذا َلتخذ ۡوك
َ
خ ِل ۡيَل
(اشاء)17:73 ،
66
اور (اے نبی !) یہ لوگ تو اس بات پر تلے ہوئے تھے کہ آپ کو فتنے میں ڈال کر اس
چیز سے ہٹا دیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے تاکہ آپ اس کے عالوہ کوئی اور
چیز گھڑ کر ہم سے منسوب کردیں اور اگر آپ ایسا کرتے تب تو یہ لوگ آپ کو اپنا گاڑھا
دوست بنا لیتے۔ (اسرار احمد)
َ َ َ َ ۤۡ َ ۡ َ َّ ۡ ٰ َ َ َ ۡ ْ َّ َ َ ُ َ
َول ۡوۡل ان ثبتنك لقد ِكدت ت ۡركن ِال ۡي ِه ۡم ش ۡيـــا ق ِل ۡيَل
(اشاء)17:74 ،
اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو عین ممکن تھا کہ آپ ان کی طرف کچھ نہ کچھ
جھک ہی جاتے (اسرار احمد)
َ َ ُ ۡ َ َ ۡ ُ ۡۤۡ َ ۡ ُّ ۡ ےٰٰٓ َ ۡ َ ۡ ٰ ُ َّ َ ۡ َ ِّ ۡ َّ ِّ َ َ َ َ ُ ۡ َ َّ َ ۡ ً ِّ ۡ ٰ ۡ َ
وما كنت ترجوا ان يلف ِاليك ال ِكتب ِاَل رحمۃ من ربك فَل تكونن ظ ِهبا لـلك ِف ِرين
(قصص)28:86 ،
تم اس بات کے ہرگز امیدوار نہ تھے کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی ،یہ تو محض
تمہارے رب کی مہربانی سے (تم پر نازل ہوئی ہے) پس تم کافروں کے مددگار نہ بنو۔ (فی
ظلل القرآن)
67
9۔ ہدایت /ھ ٰ
دی Guidance /
ہدایت ضف ہللا یک طرف ےس ےہ! اگر کوب سمجھتا ےہ اسیک ہدایت کا رسچشہ
ر ُ
می یہ پیغام
ہللا کو چھوڑ کر کوب اور ذات ےہ ،تو اس ےک رلن ہللا پاک ن قرآن ر
بہت واضح اور کلیی الفاظوں بھیجا ےہ۔
َٰ ً ُّ َ َٰ ً َّ َ َ َ ْ َ ُّ ْ ُ ُ ُ ُ َّ َ َ ْ َ ْ َ َّ ُ َ َّ َ َ ْ َ َ ْ َ
يث ِكتبا متش ِبها مث ِان تقش ِعر ِمنه جلود ٱل ِذين يخشون ٱّلِل نزل أحسن ٱلح ِد ِ
ٱّلِل َي ْهدى بهۦ َمن َي َش ٓا ۚءُ
َّ َ َّ ُ ْ ُ َّ َ ُ ُ ُ ُ ُ ْ َ ُ ُ ُ ُ ْ َ ٰ ْ َّ ۚ َ ٰ َ ُ َ
ٱّلِل ذ ِلك هدى ِ ِ ِ ِ رب ـهم ثم ت ِلی ج َلودهم وقلوب ـهم ِإیل ِذك ِر ِ
َ ُ ْ َ َو َمن ُي ْضلل َّ ُ
ٱّلِل ف َما لهۥ ِمن ه ٍاد ِ ِ
(زمر)39:23 ،
ہللا نے بہترین کالم نازل کیا ہے کتاب کی صورت میں جس کے مضامین باہم مشابہ ہیں
اور بار بار دہرائے گئے ہیں اس (کی تالوت) سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے
ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ پھر ان کی کھالیں(جلد/جسم) اور ان کے دل ہللا کی یاد
کے لیے نرم پڑجاتے ہیں یہ ہللا کی ہدایت ہے جس سے وہ ہدایت بخشتا ہے جس کو چاہتا
ہے۔ اور جس کو ہللا گمراہ کر دے پھر اس کے لیے کوئی ھادی نہیں۔
ََ َ َ ً
ًّ ُ ْ ِّ َ ٰٓ َ ْ ُ َ ُ ْ َ
رصا وَل رشدا (جن)72:21 ، قل ِإن ۡل أم ِلك لكم
کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نقصان نفع کا اختیار نہیں.
68
ٰ َّ َ ٰ ً ِّ َ ه
(جن)72:23 ، اّلِل َو ِر ٰسل ِت ٖه
ِاَل بلغا من ِ
میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ ہللا کی بات اور اس کے پیغامات پہنچادوں۔
ه ُ َ َ ۡ َ ۡ ٰ َ ۡ َ ۡ َ ُ ۡ ُ َ َ َّ ٰ ٰ َ ى َ َّ َ َّ َ ُ ۡ ُ ۡ َّ ُ َ
اّلِل ه َو
ِّصى ح ےت تت ِبع ِملتهمؕ قل ِان هدى ِ ولن ترض عنك اليهود وَل الن
ۡ َ َ َّ َ ۡ َ َ ۡ َ ٓ َ ُ ۡ َ ۡ َ َّ ۡ َ ٓ َ َ َ ۡ ۡ ن َ َ َ َ ه ُۡ
اّلِل ِمن
ی اتبعت اهواءهم بعد ال ِذى جاءك ِمن ال ِعل ِمؕ ما لـك ِمن ِ ؕ ول ِِٕاله ٰد ى
ب (بقرہ)2:120 ،
َّو ٍّیل َّو ََل َنص ۡ
ِ ٍ ِ
نصاری آپ سے اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کی ملت کی ٰ یہود و
پیروی نہ کرلیں ،تو آپ کہہ دیجیے ہدایت تو بس ہللا کی ہدایت ہے ،اور اگر آپ علم کے
آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو پھر خدا کے عذاب سے بچانے واﻻ
نہ کوئی سرپرست ہوگا نہ مددگار۔ (جوادی)
ۡ َّ َ ٓ ۡ َ َ َ ۡ َ ُ ٰ ُ ۡ َ ٰ َّ ه َ َ ۡ
(بقرہ)2:272 ، اّلِل يه ِد ۡى َمن يشا ُء ۞ ليس عليك هدٮهم ول ِـكن
(اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے
ہدایت بخشتا ہے۔
ه ن َ ۡ ُّ ۡ ٰٰٓ َ َ ٌ ۡ ۤ ُ ۡ ُ َ َ ُ ۡ ُ ۡۤۡ َّ َ ۡ َ َ ۡ َ ُ ۡ ُ ۡ َّ ۡ ُ ٰ ُ َ
اّلِل ان يؤ ےن احد ِّمث َل َما ا ۡو ِتيت ۡم
ِ ى د وَل تؤ ِمنوا ِاَل ِلمن ت ِبع ِدينكم قل ِان الهد ى ه
اس ٌع َ ُ َ ه ُ ٓ َ َّ ُ ۡ َ ۡۡ ۚ ه َ ۡ ُ َ ٓ ُّ ۡ ُ ۡ ۡ َ َ ِّ ُ ۡ ُ ۡ َّ ۡ َ ۡ َ َ
اّلِل يؤ ِتي ِه من يشاء ؕ واّلِل و ِ او يحاجوكم ِعند ربكمؕ قل ِان الفضل ِبي ِد ِ
َ ٌۡ
ع ِليم ()3:73
اور اپنے دین کے پیرو کے سوا کسی اور کے قائل نہ ہونا (اے پیغمبر) کہہ دو کہ ہدایت
تو خدا ہی کی ہدایت ہے (وہ یہ بھی کہتے ہیں) یہ بھی (نہ ماننا) کہ جو چیز تم کو ملی
ہے ویسی کسی اور کو ملے گی یا وہ تمہیں خدا کے روبرو قائل معقول کر سکیں گے یہ
بھی کہہ دو کہ بزرگی (فضل) خدا ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور
خدا کشائش واﻻ (اور) علم واﻻ ہے (جالندھری)
ٰ َ ََ ٌ
ان ِّل َّلناس َو ُهدى َّو َم ۡوع َظ ٌۃ ِّل ۡل ُم َّتق ۡ َ
۞ ()3:138 ی ِ ِ ِ هذا بي
یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بیان صریح اور اہ ِل تقو ٰی کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے
ه َ َ َ ۡ َ ُ َ َ َ َ ُ ُّ َ َ ُ َ ُّ َ ٰٓ َ ۡ َ َ َ ۡ َ ۡ َ ٰ َ ه ُ َ َّ ۡ ُ ُ ََ ۡ ُ
اّلِل كال ِذى اّلِل ما َل ينفعنا وَل يِّصنا ونرد عیل اعق ِابنا بعد ِاذ هدٮنا ِ ق ۡل اندع ۡوا ِمن د ۡو ِن
َّ ُ َ ُ ۡ َ َ ٗۤۡ َ ۡ ٰ ٌ َّ ۡ ُ َ ٗۤۡ َ ۡ ُ َ َ َ َۡ ۡ َ ۡ َ ۡ ُ َّ
ب يدع ۡونه ِایل الهدى ائ ِتنا ؕ ق ۡل ِان هدى ض ح ۡ َبان لـه اصح راۡل ۡ ف ی الش ٰيط ۡ ُ
ِ استهوته
َ ُ ِ ۡ َ ُ ۡ ِ َ َ ِّ ۡ ٰ َ ۡ َ ن ۡ
اّلِل ُه َو اله ٰ
ُ ه
د ىؕ وا ِمرنا ِلنس ِلم ِلرب العل ِمی ()6:71 ِ
اے نبی ﷺ ان سے پوچھو کیا ہم ہللا کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتے
پاوں
ہیں نہ نقصان؟ اور جب ہللا ہمیں سیدھا راستہ دکھا چکا ہے تو کیا اب ہم الٹے ٔ
پھرجائیں؟ کیا ہم اپنا حال اس شخص کا سا کرلیں جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا
69
ہو اور وہ حیران و سرگرداں پھر رہا ہو‘ درآں حالیکہ اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں
آو‘ سیدھی راہ موجود ہے؟ کہو ” حقیقت میں صحیح راہنمائی تو صرف ہللا ہی کی کہ ادھر ٔ
رہنمائی ہے اور اس کی طرف سے ہمیں یہ حکم مال ہے کہ مالک کائنات کے آگے
سراطاعت خم کر دو“ (فی ظلل القرآن)
ه ۡ ُ ۡ َّ ٰ ۡ َ َ ۡ َ ٓ َ َ ۡ ً َ َّ َ َ ۡ ُ َّ ٰ َ ُ َّ ُ ُ َّ َ ُ َ ًۡ َ
ف ِريقا ه ٰد ى و ف ِريقا حق علي ِهم الضللۃ ِانهم اتخذوا الشي ِطی او ِليا َء ِمن دو ِن ِ
اّلِل
َ َ ۡ ُ ۡ َ َ َّ ُ ۡ ُّ ۡ َ ُ ۡ َ
ويح َسبون انهم مهتدون ۞ (اعراف)7:30 ،
اس نے ایک گروہ کو ہدایت دی ہے اور ایک پر گمراہی مسلط ہوگئی ہے کہ انہوں نے
شیاطین کو اپنا ولی بنالیا ہے اور خدا کو نظر انداز کردیا ہے اور پھر ان کا خیال ہے کہ وہ
ہدایت یافتہ بھی ہیں۔
َ َ ٰ َ َ َ َ ۡ َ َ ۡ ُ ُ ۡ ۡ ِّ ۡ ٍّ َ ۡ ۡ ۡ َ ۡ ُ ۡ َ ۡ ٰ ُ َ َ ُ ۡ َ ۡ ُ ه َّ
ّلِل ال ِذ ۡى ه ٰدٮنا ِلهذا
ونزعنا ما ف صدورهم من غل تجرى من تحتهم اۡلنه ۚر وقالوا الحمد ِ ِ
َ َ ُ َّ َ ۡ ِ َ َ َ ۡ َِ ۤۡ ِ َ ۡ َ ٰ ِ َ ه ُ ِ َ َ ۡ ِ َ ٓ َ ۡ ِ ِ ُ ُ ُ َ ِّ َ ۡ َ ِّ َ ُ ۡ ُ ۡۤۡ َ ۡ ۡ ُ ُ ۡ َ َّ ُ
وما كنا ِلنهت ِدى لوۡل ان هدٮنا اّلِل ۚ لقد جاءت رسل ربنا ِبالحـق ونودوا ان ِتلكم الجـنۃ
ُۡ ُۡ ُ ۡ َ َ ُ ُۡ ۡ َ ۡ َُ ۡ َ
او ِرثتموها ِبما كنتم تعملون ۞ (اعراف)7:43 ،
ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خالف جو کچھ کدورت ہوگی اسے ہم نکال دیں گے ۔ ان
کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے کہ ”تعریف خدا ہی کے لئے ہے جس نے
ہمیں یہ راستہ دکھایا‘ ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے اگر خدا ہماری رہنمائی نہ کرتا ‘
ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول حق ہی لے کر آئے تھے۔ “ اس وقت ندا آئے گی کہ ”
یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہیں ان اعمال کے بدلے مین ملی ہے جو تم
کرتے رہے تھے ۔
می بیھ "ہدایت" ضف ہللا دیتا ےہ ،اور ( ین شک رسول حق ےل کر آن ،اور ان یک اتباع ر
َ َ ُ ۡ َ ُۡ ه َ ۡ َ ٰ َ ٰ َ می ییہ ے
ّلِل ال ِذى هدٮنا ِلهذا)
کہت رہی۔ وقالوا الحمد ِ ِ ہللا واےل اس دنیا و آخرت ر
70
َّ َ َ ََّ َ
ٰ
(اعیل)87:3 ، َوٱل ِذى قد َر فهد ٰى
اور جس نے (ہر شے کا) اندازہ مقرر کیا پھر اسے (فطری) ہدایت عطا فرمائی۔
(اسراراحمد)
َّ َ َ ْ َ َ ْ ُ َ
إن علينا للهد ٰ
ى (لیل)92:12 ، ِ
بیشک راہ دکھا دینا ہمارے ذمہ ہے.
ٰ َ َ َ َ َ َ ٓر َ َ َ ٰ
(ضْح)93:7 ، ووجدك ضاَل فهدىؕ
اور تجھے راہ بھوﻻ پا کر ہدایت نہیں دی؟
می آیات بہت رہی ،اور روٹ ورڈ "ھ د ی" 12 لفظ ہدایت کو ےلکر قرآن ر
می 316بار آیا۔مشتقوں ےک ساتھ قرآن ر
ین شک ،ہللا ےک رسول حق ےل کر آن ،اور ان یک اتباع یہ ہللا یک طرف ہدایت
کہب رہی۔ ہدایت رصف ہللا دیتا ےہ۔ کرب۔ پر اسےک باوجود اوپر یک آیات واضح ےے
نہی ےہ ہدایت دینا (بقرہ ،)272 ،اور اور ہللا کہتا ےہ ینب اکرمﷺ ےس :آپ کا کام ر
میا کام تو بس پہنچا نہی ےہ ،بلکہ ر
کہت رہی ،مرا کام رمی خود ے ینب اکرم ﷺ قرآن ر
نہی کہ ہللا یک ذات ےک سوا کیس اور رر
مومنی کا یہ شیوا ر دینا ےہ (جن)23 ،۔ اور
ی ُۡ َ ۡ ُ َ َ :ه
کہی ےک وقالوا الحمد ِ ِ
ّلِل می بیھ ییہ ر بلکہ وہ تو جنت ر کو ہدایت کا کریڈٹ دیں۔
َ َ َ َّ
الذ ۡى َه ٰدٮ َنا ل ٰهذا َو َما ُك َّنا ل َن ۡه َتد َى ل ۡو ۤۡۡل َا ۡن َه ٰدٮ َنا ه ُ
اّلِل ۚ (اعراف)43 ،۔ ِ ِ ِ ِ
71
ے
سکت قبوں می ہی تم انکو نہی سنا
10۔ جو ر
ُ ُْ َّ ًۢ ْ ُ َ َٓ َ َ
ور
وما أنت ِبمس ِم ٍع من ِف ٱلقب ِ
(فاطر)35:22 ،
اور (اے نبی ﷺ !) آپ نہیں سنا سکتے انہیں جو قبروں کے اندر ہیں۔
نہی سنا ے
سکن۔ می رہی ر قرآن ےک واضح الفاظ تو ییہ ے
کہت کہ تم ان کو جو یقیوں ر
اپب قوموں کو انکو تباہ ہوجا ر ملن ہی جن می رسولوں ر
ن ےک ن ر ر پر دو حوالہ ایےس ے ر
بعد مخاطب ہوکر خطاب کیا۔۔۔ جیےس:
َ َ َ َ ْ ُ ُ َّ ْ َ ُ َ َ ْ َ ُ ۟
وا ف َداره ْم َج ٰـثمیَ
ِِ ِ ِ فأخذتهم ٱلرجفۃ فأصبح ِ
(اعراف)7:78 ،
(قوم ثمود) تو انہیں آپکڑا زلزے نے پھر وہ پڑے رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے۔
َ َّ ُ َ َ ِّ َ ْ ُ َ ُ َ َ َ ْ ََْ ْ ُ ُ َ َ َ َّ ٰ َ ْ ُ ْ َ َ َ َ َ
ال ي ٰـق ْو ِم لقد أبلغتك ْم ِر َسالۃ َر رن َون َصحت لك ْم َول ٰـ ِكن َل ت ِح ُّبون فتویل عنهم وق
ٱلن ٰـصح َ َّ
ی ِ ِ
(اعراف)7:79 ،
تو (صالح ؑ نے) ان سے پیٹھ موڑ لی اور کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! میں نے تو تمہیں
اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا تھا اور میں نے (امکان بھر) تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم تو
خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔
اور
ف َء َ
اشٰ َ َ َ َّ ٰ َ ْ ُ ْ َ َ َ َ ٰ َ ْ َ َ ْ َ ْ َ ْ ُ ُ ْ َ ٰ َ ٰ َ ِّ َ َ َ ْ ُ
ت َل ُك ْم ۖ َف َك ْي َ فتویل عنهم وقال يـقو ِم لقد أبلغتكم ِرسـلـ ِت ر رن ونصح
َ ََ َ َ
یل ق ْو ٍ ًۢم ك ٰـ ِف ِرين
ع ٰ
(اعراف)7:93 ،
تو وہ ان کو چھوڑ کر چل دیا یہ کہتے ہوئے کہ اے میری قوم کے لوگو ! میں نے تو تمہیں
پہنچا دیے تھے اپنے رب کے پیغامات اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی تھی تو اب میں
کیسے افسوس کروں اس قوم پر جس نے کفر کیا ہے!
72
تشی ح تفسی نمونہ ےس پیش یک ے
جاب: ان آیات یک ر
ر
ر
تشی ــح از تفسب نمونہ:
آیت 79 ،78ےک ضمن می تفسب نمونہ ن یہ الفاظ لکھی ہی:
ن"زیر بحث ایت ےک اخر می فرمایاگیا ہ:اس ےک بعد صالح (علیه السالم) ر
ے ر
ر ر ر
می ن اپت پروردگار یک رسالت(پیغام رساب) پھی لیااور ان ےس کہا :ر ان ےس منہ ر
می ن تمھاریر کا حق ادا کردیا ،اور جو ر
کہت چاہت تھا وہ تم ےس کہہ دیا ،ر
نہی یک ،لیکن (بات یہ ےہ می کیس قسم یک کوتایہ ر خی خوایہ ر نصیحت اور ر
ے َََ َ َُْ ْ َ َ َ َ َ ْ ََ ْ ر
نہی کرن ( فتویل عنھم وقال یاقو ِم لقد کہ) تم نصیحت کرن والوں کو پسند ر
اص ِح ر ر َ َّ ْ َ ْ ُ ُ ْ َ َ َ َ ِّ َ َ َ ْ ُ َ ُ ْ َ َ ْ َ ُ
ی) ۔ اٴَبلغتکم ِرسالۃ ر یب ونصحت لکم ول ِکن لت ِحبون الن ِ
ن یہ حضت صالح (علیه السالم) ر یہاں پھر ایک سوال پیش اتا ہ ،وہ یہ کہ ر
ے
گفتگو جو یک ےہ وہ ان (قوم ثمود) یک نابودی ےک بعد تیھ یا یہ گفتگو ان ےک
می اس کا ذکر ان ےک انجام ےس قبل اتمام حجت ےک طور پر تیھ ،اگر چہ قران ر
کرن ےک بعد کیا گیا۔مرن کو بیان ر ر
دورسا احتمال اس خطاب ےک ظاہر ےس زیادہ مناسبت رکھتا ےہ ،کیوں کہ ان
ےک ساتھ گفتگو کا مفہوم یہ ےہ کہ وہ اس وقت زندہ تھے لیکن پہال احتمال
عیت ےک نہی ےہ ،کیوں کہ ایسا ہوتا ےہ کہ دورسے افراد یک یبیھ زیادہ بعید ر
ے ر
لن اس قسم یک گفتگو مرن والوں یک روح کو مخاطب کر ےک یک جاب ےہ،
می ےہ کہ اپ (علیه السالم) حضت عیل علیہ السالم ےک واقعات ر جیسا کہ ر
ن جنگ جمل ےک بعد طلحہ ےک الشہ ےک پاس کھڑے ہوکر فرمایا: ر
ر
می قابل قدر خدمات انجام دیں لیکن افسوس یہ کہ اے طلحہ! تم ن اسالم ر
اپت لن محفوظ نہ کیا ۔ تم ر
ن ان کو ر
رر
صفی حضت عیل علیہ السالم جب جنگ می ہ کہ ر ر
رنی نہج البالغہ ےک اخر ر ے
ن دروازہ کوفہ یک پشت پر یقیستان یک ےس پلٹ رہ تھے تو اپ (علیه السالم) ر
ے
طرف منہ کرگ ارواح رفتہ گان پر سالم کیا بعد ازاں ان ےس فرمایا:
تم اس قافلہ ےک ا ےگ ا ےگ چےل گن ہم بیھ تمھارے پیچھے پیچھے ا ے
ن رہی "
(تفسی نمونہ))http://tafseerenamoona.net/topicResult/1203(:
ر
73
جان ،یا خود یک یہ یعت ،اییس گفتگو ،جو زندہ ہی ان کو عبت ےک لت یک ے
ر
ُ ے
اطمینان قلب اور تسیل ےک خاطر یک جان ،نا کہ ایگزیکٹےل ان مردوں ےس ے
اپت
ِ
ہون ےک بعد ر اپب قوم کو تباہن رگفتگو ےک طور پر! کیونکہ جب کیس نب ر
ی
ً
میی قوم می یقینا کچھ احساسات پیدا ہون ،کہ دیکھو یہ ر دیکھا ،تو ان ےک دل ر
می بھیجا گیا تھا۔ پر اب می رہتا تھا ،جس یک ہدایت ےک رلن ر یک تیھ ،جن ےک بیچ ر
کرن ےک رلن بندہر مب ہوچےک ،نیست و نابود ہوچےک۔ تو اس احساسات کو ختم ڑ
تمہی بہت ہدایت یک ،صبح شام یک ،پر ر ر
می ن راپت اطمینان قلب ک رلن بول پڑتا ،ر
ن۔تم خود یہ نا ما ر
اپب کم علیم یک وجہ می ر( یہ بات بیھ قابل غور ےہ کہ یہاں لفظ "ہدایت" تو ر
تمھی ر
اپت رب کا پیغام پہنچا دیا، ر ےس کرگیا ،پر ان ےک ر
می ن ر اپت الفاظ ییہ رہی کہ ر
اور نصیحت یک۔ یہ ایک اور دلیل ےہ( ،ہمارے اس ےس پہےل باب یک ،کہ ہدایت
پیغمی تھے وہ لفظوں ےک استعمال کو اچھے ےس ضف ہللا یک طرف ےس ے
ہوب۔) وہ
ی
می رکھے ،ہمارا ے
جانن تھے ،کہ ہللا چا ےہ جےس ہدایت دے ،ہللا چا ےہ جےس گمرایہ ر
کام ضف پہنچا دینا اور نصیحت کرنا ےہ۔
باطب مفہوم کچھ اورر یعب بعض اوقات ظاہری الفاظ کچھ ے
کہت ،پر اس کا ر
می حضت ابر ؑ
اہیم ےک تذکرہ ر ہوتا۔ جس یک بڑی مثال قرآن ےس یہ ہم ری اوپر ر
میا خدا ےہ۔ پر ہر بیان کر آن۔ جب وہ ستارہ ،چاند ،سورج کو دیکھ کر ے
کہت ،یہ ر
ن ےک خاطر تھے۔بندہ سمجھ سکتاُ ،ان ےک یہ الفاظ لوگوں کو ضف سمجھا ر
74
پہیل آیت جو پیش یک سورہ فاطر یک وہ ہللا کا قول ےہ ،جب کہ دورسی اور
می ،قول انبیاء رہی ،انبیاء ےک اقوال و اعمال ہمارے رلن بہرحال تیشی آیات ر
آسکن۔ جب بیھ ے نہی می رنمونہ عمل رضور رہی ،پر پھر بیھ قول ہللا ےک مقابلہ ر
می کیس دورسے کا اپنا ذا ےب قول آئیگا ،بھےل وہ ینب کا یہ ہو۔ قول ہللا ےک مقابےل ر
ن کہہ دیا :تم یقیوالوں کو تعایل ر
ٰ نہی ہو سکتا۔ ہللا تبارک و
قول ہللا ےس وہ برتر ر
می قول انبیاء ےہ ،انکا سکن تو یہ حتیم رہی۔ جبکہ دورسی آیات ر ے نہی سنار
ر
ہوسکب ےہ ،اور علماء ن یک بیھ ےہ (جیےس ے مطلب کیا تھا ،اس پر غور و فکر
اپب تسیلتفسی نمونہ ےس اوپر پیش کیا گیا۔) کہ ایےس الفاظ کہنا ،خود ر ر ایک فھم
ےک خاطر ،اطمینان قلب ےک رلن ہوتا ،یا آپےک ساتھ اگر کچھ احباب رہی تو ان یک
وغیہ۔۔۔ ر
ہدایت ےک واسےط ہوتا۔ یا ہوسکتا انےک مرن ےس پہےل کہا ہو ر
(یعب جو بات حتیم ہ ،بندہ پہےل اس پر تو آن ،اےس قبول کرے۔ ے
ر
باف دورسی باتوں پر ہللا ہدایت دیگا تو ے
ی
می آجائینیک)
انشاء ہللا سمجھ ر
ر
کرن ےس پتا
ً یہ آیت ویےس منافقوں یک شان ر
می نازل ہوب ،لیکن اسکا الٹا
چلتا ےہ ،کہ اگر منافقوں یک یقیوں پر اوپر کھڑا ہونا منع ےہ تو الزما مومنوں یک
یقیوں پر کھڑے ہو ے
سکن۔
ر
ہون کا مقصد ییہ ےہ کہ وہ ان ےک رلن پر ینب اکرم ﷺ کا کیس یک یقی پر کھڑے
دعان مغفرت کریں۔ اور ویےس بیھ یقیوں پر کھڑا ہونا یا ان یک زیارت کرنا ،احسن
کرب ،کیوں کہ ہ ،ہم اےس ےک خالف تو نہی ،بلکہ اسالیم روایات اس یک تائید ے
ر ے
ے ے ے
اس ےس بندہ کا ایمان تازہ ہوتا ،دنیا ےس ین رغبب بڑھب ،آخرت یک فکر ہوب ،اور
ے
آجاب۔ موت و یقی یاد
می تو کوب ے
باف کیس ےک رلن مغفرت یک دعا کرنا ،چا ےہ زندہ ہو یا مردہ ،اس ر
نہی۔اشکال ر
75
آیتی:
مزید ر
ے
سکت: قبوں می ہی انکو نہی سنا
جو ر
َ ُّ َ ٓ َ َّ ۟ ْ َفإ َّن َك ََل ُت ْسم ُع ْٱل َم ْو ےَ ٰن َو ََل ُت ْسم ُع ُّ
ٱلص َّم ٱلدعا َء ِإذا َول ْوا ُمد ِب ِرين ِ ِ ِ
(روم)30:52 ،
تو (اے نبی ﷺ !) آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ ہی آپ اپنی پکار بہروں کو سنا
سکتے ہیں (خاص طور پر) جب وہ پیٹھ پھیر کر جا رہے ہوں— (ڈاکٹر اسرار احمد)
ے
سکن ،جو نہی سنا ُ قرآن یک واضح الفاظ تو ییہ ے
کہت کہ ،آپ مردوں کو ر
نہی سنا ے
سکن! می رہی آپ انکو ر
یقیوں ر
76
ے
سکت؟ (تفسب نمونہ) کیا مردے کیس حقیقت کو نہی سمجھ
ن ایک اور موقع پر ،اس موضوع کو کیس اور طرح ےس بیان کیا تفسی نمونہ ر
ر
ےہ :مالحظہ ہو:
َ ِّ َ ُّ ُ ُ َ ُّ ن َ ۡ َۡ ۡ َ َ َ ۡ َ
ست ِوى اۡلع َٰم َوال َب ِص ۡ ُب ن َ ١٩وَل الظل ٰمت َوَل الن ۡو ُر َ ٢٠وَل الظ ُّل َوَل ۡومَا ُ ي ۡ ُ ۚ
ۡ َ ۡ َ ٓ ُ َ َ ۡ َ ۡ َ ُ َّ ه َ ُ ۡ ُ َ ۡ َّ َ ٓ ُ َ َ ۤ َ ۡ َ َ َ َ ۡ َ
اۡلموات ِان اّلِل يس ِمع من يشاء ۚ وما انت الحـرور ٢١وما يست ِوى اۡلحياء وَل
ۡ َ ۡ َ َّ َ ٌۡ ُۡ ۡ
ِب ُم ۡس ِم ٍع َّمن ِف الق ُب ۡو ِر ِ ٢٢ان انت ِاَل ن ِذير ٢٣
( :35فاطر)23-19
اور اندھے اور بینا برابر نہیں ہوسکتے .اور تاریکیاں اور نور دونوں برابر نہیں
ہوسکتے .اور سایہ اور دھوپ دونوں برابر نہیں ہوسکتے .اور زندہ اور مردے برابر
نہیں ہوسکتے ہللا جس کو چاہتا ہے اپنی بات سنا دیتا ہے اور آپ انہیں نہیں سناسکتے
جو قبروں کے اندر رہنے والے ہیں آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں.
دیت ےس دو سوال پیدا ے
ہون رہی : می جو کچھ بیان ہوا ہ اس پر توجہ ر
ے اوپر وایل آیات ر
نہی پہنچا
اپب آواز مردوں ےک کانوں تک ر پہال یہ کہ قرآن یہ کیےس کہتا ہ کہ" :تم ر
ر ے
پیغمی اکرم ن جنگ بدر ےک دن یہ حکم ؐ می آیا ےہ کہ ے
ی سکن" ،حاالنکہ مشہور حدیث ر
می پھینک دیا جان ۔ اس ےک بعد دیا تھا کہ جنگ ےک اختتام پر کفار ےک بدنوں کو کنویں ر
انہی پکار کر فرمایا : ؐ ر
آپ ن ر
ً ر ر ً
وعدب ہللا حقا۔فاب وجدت ما ر ي هل وجد رتم ما وعد ہللا ورسوله حقا ؟ ي
چی کو کہ جس کا خدا اور اس ےک رسول ن وعدہ کیا تھا حق پایا ےہ؟ "کیا تم ن اس ر ر
ن مجھ ےس وعدہ کیا تھا ےس پایا ےہ۔" ن تو جس کا خدا ر می ر
ر
رسول ! آپ ایےس اجساد ےس کس طرح ؐ ن کہا کہ اے خدا ےکحضت عمر ر اس موقع پر ر
ن فرمایا : اکرم ر
گفتگو کر رہ ہی جن می روح یہ نہی ہ؟ پیغمی ؐ
ی ر ے ر ے ر
غی انهم ال يستطيعون أن يردوا شيئا۔
ما انتم باسمع لما اقول منهم ،ر
ر
نہی سنن ،بات ضف اتب ےہ کہ وہ جواب ے ے
میی باتوں کو ان ےس بہی طور پر ر "تم ر
ے
نہی رکھت۔ ر
دیت یک تواناب ر
می ےس ایک یہ ہ کہ عقائد حقہ یک اےس ر ر
تلقی یک جان ،سوال پیدا اش طرح آداب میت ر
ے
ے
ہوتا ےہ کہ یہ بات زیر بحث آیات ےک ساتھ کس طرح مناسبت رکھب ےہ؟
کرن ےس واضح ہو جاتا ےہ اور وہ یہ کہ زیر نکن یک طرف توجہ ر اس سوال کا جواب ایک ے
ہوب ےہ:بحث ےک ساتھ بیان ے
77
دوشے لفظوں می عالم برزخ می انسان کا ربط عالم دنیا ےس منقطع ہوجاتا ےہ ،
رہ ے
سوات ان موقعوں ےک کہ جن ےک بارے می خدا حکم دے دے کہ یہ ارتباط برقرار ے
ے
کرسکت۔ اش بناء پر عام حاالت می ہم مردوں ےک ساتھ ارتباط پیدا نہی
پہنچب تو پھر پیغمی ؐ
اکرم ے نہی
ی دورسا سوال یہ ےہ کہ اگر ہماری آواز مردوں ےک کانوں تک ر
انہی وسیلہ قرار دینا اور ان یک قبور یک زیارت کرنا اور بارگاہ
اور آئمہ پرسالم بھیجنا اور ر
می ان ےس شفاعت کا تقاضا کرنا کیا مفہوم رکھتا ےہ؟ خدا وندی ر
می دیا ےہ واضح ر
اس سوال کا جواب بیھ اش ےس کہ جو ہم ن پہےل سوال ےک جواب ر
اکرم اور اولیان خدا کا معاملہ دورسے لوگوں ےس الگ ےہ۔ وہ ہوجاتا ہ کیونکہ پیغمی ؐ
ی ے
ے
می قرار پان رہی ،اور زندہ جاوید رہی ،اور "احیاء شہداء ےک مانند (بلکہ ان یک پہیل صف ر
ے
عند رب هم يرزقون " ےک مصداق پروردگار یک روزی ےس بہرہ اندوز ہون رہی ۔ خدا ےک حکم
رہت ہون وہ می ے ے
ےس اس جہان ےک ساتھ ان کا ارتباط باف رہتا ےہ ۔ جیسا کہ اس جہان ر
رر
مقتولی بدریک مثال موجود ےہ۔ سکن رہی جیسا کہ مردوں ےک ساتھ ارتباط برقرار رکھ ے
می منقول می کہ جو اہل سنت اور اہل تشیع یک کتابوں ر اش بناء پر بہت ش روایات ر
باتی جو دور یا نزدیک ؐ
پیغمیاکرم اور آئمہ کچھ لوگوں یک ر
ی ہوب رہی یہ بیان کیا گیا ےہ کہ
ے
انہی جواب دیت رہی ،یہاں تک کہ امت ےک ے
بھیجت رہی ،سنن رہی اور ر ے ےس ان پر سالم
ے
می پیش ہون رہی ۔ ؎1 اعمال بیھ ان یک خدمت ر
یہ بات قابل توجہ ہ کہ ہمی یہ حکم ہ کہ نماز ےک تشہد می پیغمی ؐ
اکرم پرسالم ی ر ے ر ے
بھیجی اور یہ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ےہ چا ےہ وہ شیعہ ہوں یا اہل سنت ،تو یہ کیےس ر
ے
نہی سنن۔ ؐ ر
ممکن ےہ کہ ہم آںحضت ےس اییس بات کریں کہ جےس آپ بالکل ر
(سورہ فاطر ،تفسب نمونہ)http://tafseerenamoona.net/topicResult/3824
محققی تفسب نمونہ ن پہیل بات بہت خوب کیہ کہ آیت ےک مطابق
ے
ہوسکت۔ عالم ُمردوں ےس رابطہ نہی ہوسکتاُ ،مردوں ےس بات چیت نہی
برزخ می انسان کا عالم دنیا ےس رابطہ منقطہ ہوجاتا ےہ۔ اب ارتباط ممکن
کرت ہی کہ پھرے ہوت دوشا سوال خودی ے نہی۔اور پھر اش بات کو بڑھا ے
ن
پیغمب و ائمہ پر سالم بھیجنا ،وسیلہ ،قبور یک زیارت ،اور شفاعت کا کیا ر
مفھوم؟ حاالنکہ اس سوال می انہوں ن چار باتی کردیں ،جن پر تفصیل ےس
ے آے
ےک۔ کریں اور ن کر بحث الگ الگ ہم
پیغمب اور
ر پر اس سوال ےک جواب می بیھ وہ خود رصف دو دلیل ے
دین1 :۔
ولیات خدا کا معاملہ دوشے لوگوں ےس الگ ےہ"۔ (اور اس دلیل ےک فیور می ے ا
ے
کون قرآن آیت یا حدیث پیش نہی کرت۔ جبکہ قرآن اس دلیل ےک خالف ے
ہ" :تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ان کو ہم نے بیوی
کہتا ے
بچوں واﻻ ہی بنایا تھا (رعد)13:38 ،۔ مسیح ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس
ایک رسول تھا ‘ اس سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے ‘ اس کی ماں
راست باز عورت تھی اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے ۔ دیکھو ہم کس طرح ان کے ساتھ
78
حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں ()5:75۔ محمد اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک
رسول ہیں‘ ان سے پہلے اور رسول بھی گزرچکے ہیں‘ پھر کیا اگر وہ مرجائیں یا قتل
کردیئے جائیں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤگے؟ ()3:144۔ اے بنی آدم! جب بھی
تمہارے پاس آئیں رسول تم ہی میں سے جو تمہیں میری آیات سنائیں()7:35۔ ان سے
کہو “ ،میں کوئی نراﻻ رسول تو نہیں ہوں ،میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا
ہے اور میرے ساتھ کیا ،میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس
بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کردینے والے کے سوا اور کچھ نہیں
ہوں۔ ()46:9۔
ن تعجب کا اظہار کیا کہ دوشی دلیل سالم پر ،انہوں ن جواب دین ےک بجا ے
کرت ہی جو وہ ے
سنت ے "کیےس ممکن ےہ ست شیعہ سب ایک عمل نماز می
قابل غور رصور ےہ ،پر اتنا تو کنفرم ےہ کہ
بیھ نہ ہوں؟" یہ سوال اپت جگہ ِ
ے
شیعہ ےک نزدیک ،نماز ےک آخر می جو 3سالم پڑےھ جان ،اس می رشوع واےل دو
ایھاالنت ورحمۃ ہللا و برکاتہ" اور "السالم علینا و عیل عباد ہللا
ر سالم یعت "السالم علیک
ے
الصالحی" یہ دونوں سالم مستحب گت جان (توضیح المسائل ،سیستان ،اردو ،نماز کا سالم،
ص )236۔ رصوری سالم رصف "السالم علیکم" کہنا ےہ۔ اسگ ساتھ "ورحمۃ ہللا و برکاتہ"
ایھاالنت ورحمۃ ہللا و
ر بیھ مستحب ےہ۔ یعت جو بندہ اگر جان بوجھ کر "السالم علیک
برکاتہ" اور "السالم علینا و عیل عباد ہللا الصالحی" نہی بیھ کہتا ،تب بیھ اس یک نماز
درست ےہ!
مفشین نمونہ ن یہ تو کہہ دیا کہ اس بات پر روایات بہت ہی (اگرچہ انہوں
ِ
ن ایک بیھ پیش نہی یک) پر اگر ہو بیھ ،تب بیھ ،وہ قرآن ےک واضح الفاظ
ے ے
سکت ،اور ہم کہہ ےک خالف جائییک۔ ہللا کہتا ےہ :تم ر
قب والوں کو نہی سنا
سکت ہو!۔ اب قرآن ےس حدیث کو چیک کریں؟ ے رہ حدیث می آیا ےہ کہ سناے
یا حدیث ےس قرآن یک صداقت کو؟
❓ اگر اختالف پیدا ہوجان ،تو بندہ کو قرآن ےک الفاظ کو زیادہ اولیت ر
دیب
چاہت یا حدیث کو؟
ر
79
11۔ سچا پکارنا رصف ہللا یہ کا ےہ
ہللا ےس دعا مانگو ،ہللا دلوں ےک بھیدوں ےس واقف ےہ ،ہللا مضطر یک تکلیف دور
کرتا ،ہللا حبل الورید ےس اقرب ےہ ،ہللا آدیم اور اسےک دل ےک درمیان حائل ےہ،
ہللا ر
مرن واےل ےس سب ےس قریب ےہ۔
می ےس جو ہللا یک ان صفات کو چیلنچ کرے؟ یا ررسیک بھال کون ےہ مخلوقات ر
یہ ہو؟
ََْ ْ َ ُ ۟
يبوا ِیل ان ۖ فليست ِج
َ َ َ
ع د اذإ اع
ُ َ ْ َ َ َّ
ٱلد ةو ع د يب ج
َ ِّ َ ِّ َ ٌ ُ
أ ۖ يبر ق نإ ف ت ع ى اد َوإ َذا َس َأ َل َك ع َ
ب
ِ ِ ِ ِ ُ ُ ِ َ ِ ِ ِ
ْ َ ِْ ُ ْ ُ ۟ َ َ َّ ُ ْ َ
وليؤ ِمنوا ِرن لعلهم يرشدون
(بقرۃ)2:186 ،
اور (اے نبی ﷺ !) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (ان کو بتا
دیجیے کہ) میں قریب ہوں میں تو ہر پکار نے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی
(اور جہاں بھی) وہ مجھے پکارے پس انہیں چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر
ایمان رکھیں تاکہ وہ صحیح راہ پر رہیں
َ ۡ َ ۡ َ َ َ ۡ ُ ۡ ُ َ ۡ ً َّ َ َ ً َّ َ ۡ َ َ ه
اّلِل َقر ۡي ٌ َۡ
اۡل ۡ َو ََل ُت ۡفس ُد ۡ
ب ِ ِ ت م حر ناِ ا عم طو ا فو خ ہو ع ادو ا ه ح
ِ َلصاِ دعب ض
ِ ر ف ِ او ِ
ِّم َن ۡال ُم ۡحسن ۡیَ
ِ ِ
(اعراف)7:56 ،
اور زمین میں اس کی اصالح کے بعد فساد مت مچاؤ اور ہللا کو پکارا کرو خوف اور امید
کے ساتھ یقینا ً ہللا کی رحمت اہل احسان بندوں کے بہت ہی قریب ہے۔
۟ ْ َ ُ ۟ َّ
ٱّلِل َو ْ
ٱص ِر ُب ٰٓوا َق َ
ال ُم َ ٰ َ ْ
(اعراف)7:128 ، وش ِلقو ِم ِه ٱست ِعينوا ِب ِ
موسی نے اپنی قوم سے کہا "ہللا سے مدد مانگو اور صبر کرو،
ٰؑ
80
َ ُ ْ ۚ
لكم ؕ(غافر)40:60 ،
ون َأ ْس َتج ْ
ب َو َق َ
ال َر ُّب ُك ُم ْٱد ُع ٰٓ
ِ ِ
اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا
ُّ ٰٓ َ
ٱلسوء (نمل)27:62 ، ف َأ َّمن ُيج ُ
يب ْٱل ُم ْض َط َّر إ َذا َد َع ُاہ َو َي ْكش ُ
ُ
ِ ِ ِ
ُ
ن قرار یک دعا ُسنتا ےہ جبکہ وہ اےس پکارے اور کون اس یک تکلیف رفع کرتا
کون ےہ جو ر
ےہ؟
َ ْ َ ُ ٰٓ ۟ َ َّ َّ َ َ ُ ُ َ ْ َ ْ َ ْ َ َ ْ
وقل ِب ِهۦ (انفال)8:24 ، وٱعلموا أن ٱّلِل يحول بی ٱلمر ِء
اور جان رکھو کہ ہللا آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے.
ْ َ ِّ َ ْ َ ْ َ ْ ُ َ ُ َ َ ُّ َ ُ ْ َ َّ ے ْ َ َ َ ْ ُ ُ ُ َ ِّ ُ ُ
ی أنج ٰىنا ِمنق ْل َمن ينجيكم ِّمن ظل َم ٰـ ِت ٱل رب وٱلبح ِر تدعونهۥ تِّص ًۭٔعا وخفي ًۭٔۃ ِل
َ َ َ ُ َ َّ َ َّ َ
ه ٰـ ِذ ِہۦ لنكونن ِمن ٱلش ٰـ ِك ِرين (انعام)6:63 ،
محمد!( ا ن سے پوچھو ،صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں کون تمہیں خطرات سےؐ )اے
بچاتا ہے؟ کو ن ہے جس سے تم (مصیبت کے وقت) گڑ گڑا ،گڑگڑا کر اور چپکے چپکے
دعائیں مانگتے ہو؟ کس سے کہتے ہو کہ اگر اس بال سے تو نے ہم کو بچا لیا تو ہم ضرور
شکر گزار ہوں گے؟
ُ ُ َّ َ ُ َ َ ْ َ َّ َ ْ ُ َ ٱّلِل َأ ْو َأ َت ْت ُك ُ
ُ ْ َ َ َ ْ َ ُ ْ ْ َ َ ٰ ُ ْ َ َ ُ َّ
ٱّلِل تدعون ِإن كنت ْم
ِ ب غ أ ۃ اع ٱلس م قل أرءيتكم ِإن أتىكم عذاب ِ
َ
ص ٰـ ِد ِقی (انعام)6:40 ،
َ
ان سے کہو ،ذرا غور کر کے بتاؤ ،اگر کبھی تم پر ہللا کی طرف سے کوئی بڑی مصیبت آ
جاتی ہے یا آخری گھڑی آ پہنچتی ہے تو کیا اس وقت تم ہللا کے سوا کسی اور کو پکارتے
ہو؟ بولو اگر تم سچے ہو
َ ٓ َ َ َ َ ْ َ َ ُ رْ ُ َ َ ْ َّ ُ َ ْ ُ َ َ َ ْ ُ َ َ ْ ُ َ
ون إ َل ْ
شكون
ِ ت ا م نو نستو ء ا ش نإبل ِإياہ تدعون فيك ِشف ما تدع ِ ِ ِ
ه ي
(انعام)6:41 ،
81
اس وقت تم ہللا ہی کو پُکارتے ہو ،پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو تم پر سے ٹال
دیتا ہے۔ ایسے موقعوں پر تم اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو بُھول جاتے ہو۔
ٱّلِل ۚ إ َّن َّ َ
ٱّلِل َعز ٌيز َحك ٌ َّ َ َ َّ ْ ُ َّ ْ
(انفال)8:10 ، يم ِ ِ ِ ِ ند
ِ ع
ِ ن وما ٱلنِّص ِإَل ِم
اور مدد تو ہللا ہی کی طرف سے ہے۔ بےشک خدا غالب حکمت واال ہے
َ ْ ًۢ َ َْ
ٱْل ْرض ۚ ُك َّل َي ْوم ُ َ َي ْس َٔـ ُل ُهۥ َمن ف َّ
ٱلس َم ٰـ َ
هو ِف شأ ٍن (رحمن)55:29 ، ٍ ِ و ت
ِ ٰ
و ِ
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حا جتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں۔ ہر آن وہ
نئی شان میں ہے۔
َ ٰ َ َ َٔ َ ٰ ًۢ َ َ َ ْ َ ْ َ ُ ٰٓ ۟ َ َّ َّ َ َ ْ ُ ُ ِّ ْ َ َ َ َ ٓ ُ َ َ ْ ُ َّ
أولم يعلموا أن ٱّلِل يبسط ٱلرزق ِلمن يشاء ويق ِدر ۚ ِإن ِف ذ ِلك لـايـ ٍت
ِّ َ ْ ًۢ ُ ْ ُ َ
لقو ٍم يؤ ِمنون (زمر)39:52 ،
اور کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ ہللا جس کا چاہتا ہے ،رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کا
چاہتا ہے ،تنگ کردیتا ہے ؟ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان التے ہیں
َ َ َّ ۡ ُ َّ ۡ ۡ ه ۡ َ ۡ ۡ َ ۡ ن
(ال عمران)3:126 ، اّلِل الع ِزي ِز الح ِكي ِم
وما النِّص ِاَل ِمن ِعن ِد ِ
(جوادی) ۔۔ مدد تو ہمیشہ صرف خدائے عزیز و حکیم ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔
82
می شھ رگ ےس قریب ہوں؟ ٰ ر
کیا کیس ہللا ےک ویل ن یہ دعوی کیا ،کہ ر
می دعائوں کو سنتا ہوں اور قبول کرتا ٰ ٰ ر
کیا کیس ہللا ےک ویل ن یہ دعو ی کیا ،ر
ہوں؟
می مضطر یک دعا سنتا ہوں ،اور ٰ ر
کیا کیس ہللا ےک ویل ن یہ دعوی کیا کہ ،ر
تکلیف رفع کرتا ہوں؟؟
نہی کیا تو پھر کیوں؟
ر
ٰ
دعوی تو رصف ایک یہ کیا گیا۔۔۔ "سلون"،
ٰ
دعوی نہی کیا ادعون۔۔۔ ۔۔۔ اوریہ
83
12۔ سلون قبل ان تفقدون
ٰ
دعوی کیا تھا۔۔۔ عیل ر
ن یہ تو موال ؑ
سلون قبل ان تفقدون۔ (نھج البالغہ ،خطبہ )187
دیت ےس پہےل مجھ ےس پوچھ لو۔۔ اے لوگو! مجھے کھو ر
ر
"سلوب" بیھ ٭قبل ان تفقدون٭ ،یک suffix ٰ
دعوی ن ر
اپت مشھور عیل ر
موال ؑ
می
(یعب "اس ےس پہےل ےک مجھے کھو دو۔")۔ اور اس ر ر ےک ساتھ آتا ےہ۔
ر
عقلمندوں ےک رلن نشاب رضور ےہ۔
رہ :سوال یہ "قبل ان تفقدون" خود "یا عیل مدد" ےک خالف ےہ۔ موال کہہ ے
می ہوں، می تمہارے بیچ ر می تمہارے درمیان ہوں ،جب تک ر کرو جب تک ر
می زندہ ہوں ،تب تک "علم" ےک اعتبار ےس جو "سوال" کرنا چاہو ،تو جب تک ر
می تمہارے درمیان نہ رہوں ،اس ےس پہےل کہ تم مجھے کھو کرلو۔ اس ےس پہےل ےک ر
دو ،اس ےس پہےل کہ مجھے موت آجان ،اور پھر یہ سوال کا دروازہ بیھ تمھارے رلن
ہمیشہ ےک رلن بند ہوجان۔
ر
تفقدوب" ن "قبل ان دعوی کیا اس می بیھ موال ر
ٰ ن جس ر ر
چی کا خود یعب موال ر
ر
ر
می تمہارے درمیان زندہ ہوں۔ یعب ابیھ پوچھ لو ،جب تک ر یک ررسط لگاب۔۔۔ ر
ن ےک بعد ،موت پھر موقع نہی ملیگا تمہی۔۔۔ پھر میا دنیا ےس رخصت ہوجا ر
ر ر ر
نہی کر ے
سکن ر
آجان ےک بعد۔۔۔ تمہارا یہ موقع بیھ ہاتھ ےس نکل جائیگا ،پھر سوال ر
تمہی جواب دے سکتا ،ابیھ پوچھ لو جو پوچھنا ےہ۔ می ر ،اور نہ یہ ر
84
ںہی کر ے ر ر ُ ٰ
سکن، (یعب ادعوب) تو اس یک تو بات یہ ر نہیاور جس کا دعوی یہ ر
ر
تفقدوب" ےک ساتھ یہ ٰ
دعوی ہوتا بیھ تب بیھ "قبل ان ۔۔۔ اور بالفرض یہ
ہوتا۔ ر
یعب تب تک ہوتا ،جب تک موال حیات تھے۔
ُ ُ َ َ َ َ ِّ ْ َ ْ َُ ْ َ ْ
اسألوا أه َل الذك ِر ِإن كنت ْم ۡل ت ْعل ُمون۔۔۔ اہل ذکر ےس اور قرآن بیھ ییہ کہتا ےہ :ف
سوال کرو۔
نہی پکارو ،جو کام ہللا کا ےہ ،وہ مخصوص ہللا ےک طلب ےک رلن ر(انہی حاجات یک یر
اپت بندو ےک ذمہ کیا ہوا ےہ ،وہ بیھ ان پر چھوڑ دو۔ ر
لن چھوڑ دو ،جو کام ہللا ن ر
ر
آپ کو جو حکم دیا گیا ےہ،بس اس پر فوکس کرو۔۔۔ اور حکم ےہ:
ہللا کا:
ُ ْ ۚ
َ َ َ َ ُّ ُ ُ ْ ُ ٰٓ َ ْ َ ْ َ
جب لكم ؕ(غافر)40:60 ، ون أست ِوقال ربكم ٱدع ِ
اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔
اور نت اکرم ﷺ ے
کہن: ر
ُ ۡ َّ َ ۤ َ ۡ ُ ۡ َ ِّ ۡ َ َ ۤۡ ُ ر ۡ ُ ۤۡ َ َ ً
(جن)72:20 ، شك ِب ٖه احدا
قل ِانما ادعوا ر رن وۡل ا ِ
اے نبی ! کہو کہ ” میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں
کرتا “۔
85
13۔ دعا بڑی عبادت ےہ
(تفسب نمونہ)
ْ ُ ُ َ َ َ َ ْ َّ َّ َ َ َ ْ َ َ َ َ ُّ ُ ُ ْ ُ ٰٓ َ ْ َ ْ َ ُ
ب لك ْم ۚ ِإن ٱل ِذين ي ْستك ِر ُبون عن ِع َباد ِ ےن َس َيدخلون ون أست ِجَوق َ َّال َ ر َبكم ٱدَع ِ
اخ ِرين
جه نم د ِ
(غافر)40:60 ،
اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا یقینا وہ لوگ جو
میری عبادت سے تکبر کی بنا پر اعراض کرتے ہیں وہ داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل و
خوار ہو کر۔ (اسرار احمد)
َ ٰ ُ ُ َّ ُ َ ُّ ُ ْ َ ٰ ُ ُ ِّ ر َ ْ َّ ٰٓ َ َ َّ ُ َ َ َّ ُ ْ َ ُ َ
ش ٍ ًۢء ۡل ِإل ٰـه ِإَل ه َو ۖ فأ ٰن تؤفكون ذ ِلكم ٱّلِل ربكم خـ ِلق كل
(غافر)40:62 ،
وہ ہے ہللا تمہارا رب جو ہرچیز کا خالق ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو کہاں سے تم
پھرائے جا رہے ہو! (اسرار احمد)
َّ َ ْ َ ُ َ ٰ َ َ ٰ َ ُ ْ َ ُ َّ َ َ ُ ۟ َٔ َ
ٱّلِل يجحدون
ِ ت
كذ ِلك يؤفك ٱل ِذين كانوا ِبـ ِ
ـ اي
(سورہ غافر)40:63 ،
(اسرار اسی طرح وہ لوگ بھی الٹے پھرائے گئے تھے جو ہللا کی آیات کا انکار کرتے تھے
حمد)
می اس ےک رلن یہ لفظ ایا دعابذات خود ایک قسم یک عبادت ےہ کیوکہ ایت ر
ےہ۔
ن رہی : ۱۔ ایک حدیث می پیغمی اسالم صیل ہللا علیہ والہ وسلم فرما ے
ی ر
الدعاء ھو العبادة
” دعا عبادت یہ تو ےہ “
86
حضت امام جعفرصادق علیہ السالم ےس اپ علیہ می ہ ر
۲۔ ایک اورحدیث ر رے
صحاب ن سوال کیا :
ی السالم ےک ایک
ً
جمیعا کان احد ھما ر
اکی صالة واال خرد عاء ، رر
رجلی دخال المسجد ماتقول رف
فایھما افضل ؟ قال کل حسن
می داخل ہوں ے
می کیا ارشاد فرمان رہی جومسجد راپ ان دو لوگوں ےک بار ے ر
می
ایک بہت زیادہ نمازیں بجاالن اور دورسابہت زیادہ دعا کرے توان دونوں ر
ےس کون افضل ےہ ؟
ن فرمایا :دونوں اچھے ہی ۔ سائل ر
ن پھر عرض کیا : امام علیہ السال م ر
ر
قد علمت ،ولکن ایھما افضل ؟
می ےس
فرمائن کہ ان ر
ر تومی بیھ ہوں کہ دونوں اچھے رہی ،لیکن یہ ر جانتا
افضل کون ےہ؟
تو امام علیہ السالم ر
ن فرمایا :
یستکی ر
ادعوب استجب لکم ان الذ ین ٰ
تعایل اکی ھماد عا ء،اماتسمع قول ہللا ر
ی
عبادب سید خلون جھنم داخرین ے ون عن
جوشخص زیادہ دعامانگتا ہ ویہ افضل ہ ،کیا تم ر
ن خد ا وند متعال کایہ ے ے
نہی سنا
فرمان ر
ر
ادعوب استجب لکم ...
اپھر اپ علیہ السالم ر
ن فرمایا :
الکیی
یھ العبادة ی
دعابہت بڑ ی عبادت ےہ
ایک مختض ےس تجز یہ وتحلیل ےک ذریےع ان تمام احادیث ےک اصل فوائد اور
مقاصد تک پہنچاجاسکتا ےہ اوروہ یہ رہی ۔
ے
کابہیین ۱۔ دعاانسان کو معرفت خدایک طرف دعوت ے
دیب ےہ جو ہرانسان
رس مایہ ےہ۔
87
اپت اپ کوخدا کامحتاج سمجھے بنب ہ کہ انسان ر ۲۔ دعااس بات کاسبب ے
ے
تکی وغرور کو تر ک کردے کو جو ہر قسم یک سامن جھک جان اور یر اوراس ےک
ر
می مجادلہ کرن کامنبع ومرکز شقاوتوں ،بدبختیوں اور ایات خدا ر
سامن ر
اپت اپ بالکل ہیچ سمجھے ۔ ر اوررسچشمہ ےہ اور اس یک ذات پاک ےک
۳۔ انسان تما م نعمتوں یک عطا و بخشش خدایک ذات ےس سمجھے اور اش ےک
ی ساتھ محبت کرے جس ےس اس یک محبت ےک ے
رشن اورمحکم ہوں ےک ۔
کوضورت مندا ور خدایک نعمتوں کامر ہون ر کرن واال چونکہ خود ر ۴۔ دعا
تئی اس ےک احکام کا پابند بیھ سمجھتا ےہ ۔ منت جانتا ہ ٰلہذا وہ ر
اپت ر ر
ے
نہی ےہ غی ر ر
مشوط ر ۵۔ دعا کرن واال چونکہ جانتا ےہ کہ دعا یک قبولیت ر
اورضورت مندوں اور ر نی گناہوں ےس توبہ بلکہ خلوص دل اورصفان قلب ر ر
می ےس ےہ ،لہذا خود سازی دوستوں یک حاجات کوپورا کر نا اس ےک ررسائط ر
اپب تربیت ےک رلن قدم اٹھاتا ےہ ۔ کرتاہ اور ر
ے
ر
ہون ےس ۶۔ دعا ،انسان کو خود اعتماد ی کادرس ے
دیب ےہ مایوس اور ناامید
بچاب ہ اور مزید سیع و کوشش یک دعوت ے
دیب ےہ ے
ے
(مزید تفصیل :تفسب نمونہ)http://tafseerenamoona.net/topicResult/4253 ،
88
14۔ عرض می نہی طول می (کٹ حجتیاں)
ی
نہی ،بلکہ ہللا کا ینب ،ویل،
کہی ےک ،ہم ان ہستیوں کو ،ہللا سمجھ کر ر
اب لوگ ر
ے
وض سمجھ پکارن رہی۔
ے
پکارن ے
پکارن ،بلکہ ہللا یک مخلوق سمجھ کر یہ نہی
ہم انکو معبود سمجھ کر ر
رہی۔
ے
پکارن۔ یہ لوگ ہللا ےک مساوی می
نہی ،بلکہ طول ر
می ر ہم انکو ،ہللا ےک عرض ر
ے ڑ ً ے
نیچ آن۔ ہم تدریجا چھون کو پکارن کہ وہ
می ،اس ےک ے نہی ،پر ہللا یک طول ر
ر
ہماری بات بڑے تک پہنچان۔
اس طرح کہنا ،ضف کٹ حجتیاں رہی۔ پر سوال پھر بیھ ویہ ےہ ،اگر آپ
آب آیات ،اور روایات پیش یک گب ،ے ٰ
حب ےک (کتب قر ر
ر دیکھی، خود اوپر نظر اٹھا کر
ر
می شھ رگ ےس قریب ر
مخلوقات کو نا پکارن وایل بیھ) جب ہللا پاک کہہ رہا ،ر
می بندے یک پکار کو سنتا ہوں ،مجھ یہ ےس دعا کرو ۔۔۔ اور خود ہوں ،ر
معصومی ن ییہ درس دیا ،سب ےس مایوس ہوکر ضف ہللا یہ کو پکارو۔ پھر ر ر رؑ
نہی ے
بچب۔ ے
بندہ ےک پاس اور کوب حجت باف ر
89
حضت عییس خود الہ رہی وہ بیھ سورہ ن کہا قرآن ےس ثابت ہ کہ ر مثال۔ ایک عیساب ر
ے
یعب "کھیعص"۔ اس طرح کہ :اس حروف مقطعات کا مریم یک پہیل آیت ےس ثابت ہ۔ ر
ٰ ے
میا الہ ےہ) ،اس کا ابجد بیھ ر
نمی بنتا ےہ ""195۔۔۔ اب "المسیح الیہ" (یعب مسیح ر ابجدی ی
نمی ایک یہ 195بنتا ےہ۔ اس طرح ثابت ہوگیا کہ مسیح الہ رہی۔ کیونکہ دونوں کا ابجد ی
بنتا۔
می ن لکھا اگر ییہ منطق ےہ تو پھر "المسیح" کا 149بنتا ےہ ،اور "الیہ ر
می ر
(اسےکجواب ر
ر ی
ٰ
معب نمی برابر ےہ تو دونوں کا
ابلیس" کا بیھ 149بنتا ،تو کیا آپ کہو ےک دونوں کا ابجدی ی
ے
آیتی آب رہیمی قرآن بلکہ سورہ مریم یک یہ واضح ر بیھ برابر ہوگب؟ جبکہ اسےک مقابےل ر
َ َ َ
ب وج َعل ِ ر ۡ
ب ن ِب ًّيا ۔۔ ) 19:30 َ ٮب ۡالكت َ
ٰ َ َ رِّ ۡ َ ۡ ُ ه ٰ ٰ
اّلِل ات ِ ر َ ِ
می :۔۔ قال ِاب عبد ِ اسےک انکار ر
پوجت جن کو خود تر ے
اشن ،وہ ے مب ےک پتلوں کو کیوں ہندوں ےس اگر پوچھو ،ان ڑ
ے
سمجھت ،پر یہ ان بھگوانوں کا نہی
کہت ،ہم انکو خدا ر می ییہ ےبیھ آج ےک دور ر
پرتو ہی ،ایک شبیھ ،اوتار ہی۔ کیوںکہ invisibleیک پوجا مشکل ے
ہوب ،بندہ ر ر
ے ر
سامن رکھ ےک پوجا یک جاب۔ نہی لگا پاتا ،تو ان مورتیوں کو
دھیان ر
ر
منوان ےک رلن ،کچھ نہ کچھ مل یہ کہت کا مطلب ،ہر کیس کو ر
اپب بات بہرحال ،ر
جاتا ر
بولت ےک رلن۔
اپت کالم می فرما چکا۔ ے
باف سب کٹ تعایل ر
ٰ پر حق تو حق ےہ ،جو ہللا تبارک و
ر
حجتیاں رہی۔
ْ ْ َ ِّ َ ْ َ ْ َ َ ُ ْ ُ ِّ َ ٰ َ ُ ر ْ ًۢ َ ْ َ َ َ ُ ُ َ َْ ُ
ی يد ْى َرح َم ِت ِه ٰٓۦ أ َّمن يه ِديك ْم ِف ظل َم ٰـ ِت ٱل رب وٱلبح ِر ومن ير ِسل ٱلريـح بشا ب
(نمل)27:63 ،
بھال وہ کون ہے جو خشکی اور تری کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور بارش
سے پہلے بشارت کے طور پر ہوائیں چالتا ہے۔۔
َ َ ٰ ٌ َّ َ َّ
ٱّلِل ۚ ُقلْ ْ َ َّ َ ْ َ ُ ۟ ْ َ ْ َ ُ َّ ُ ُ ُ َ َ َ ْ ُ ُ ُ ِّ َ َّ َ ٓ َ ْ َ
ض ۗ أ ِءلـ ًۭٔه مع ِ
أ َم ُن ۟ي ُبد َؤا َٱل ُخلق ُثم ُ ي ِعيدہۥ ومن يرزقكم من ٱلسما ِء وٱْلر ِ
هاتوا ب ْره ٰـنك ْم إن كنت ْم َص ٰـدق َ
ی ِ ِ ِ
(نمل)27:64 ،
یا کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا اور کون ہے جو
آسمانوں اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے آپ
دعوی میں سچے ہو تو اپنی دلیلیں لے آؤ۔ (ترجمہ جوادی)
ٰ کہہ دیجیئے کہ اگر تم اپنے
90
15۔ بھال می صحیح کیےس!؟
ے
سمجھن!) (جب بڑے بڑے عالم اےس صحیح
می ر
می خود کاف عرصہ ےس گمرایہ ر ییہ ایک واحد سوال تھا ،جس یک وجہ ےس ر
رہا۔
فقی" بنا رہا۔
"لکی کا ر ر
دیکھت ےک باوجود ر دلیلی
ر می خود ،ساری ر
یعب ر
ناچی گناہگار صحیح کیےس جب کہ ہمارے سارے علماء اس یک وکالتمی ر ر
یعب ر ر
رہ۔کر ے
ے (می ر
آنکھی بند کریل تیھ ،اور "قرآن مشکل ےہ" بول کر
ر ن بیھ قرآن یک واضح آیتوں ےک آگ ر
می لگا رہا" )
"اندیھ تقلید ر
ی ر
رہ ہوںےک ،ے ٰ
حب کہ مجتھد ےک رہ تو ٹھیک یہ بول ے
جب کہ اتن عالم بول ے
می کس کھیت یک مویل ہوں؟
رہ ،تو ر
لیول تک کہہ ے
ن مجھے ہدایت دے دی۔ اور مجھ پر ے ٰ
الق کر دیا۔ مجتھد بھےل تعایل ر
ٰ پر ہللا
ً
نہی! کیا وہ خطا ےس پاک رہی؟ یقینا سب عالم اور مجھتد
مجھتد پر معصوم تو ر
ے
ہوسکب ےہ۔ پر ہمارے رلن ریسپیکٹیڈ رہی ،علیم اعتبار ےس کیس ےس مخالفت تو
نہی۔ جبکہ قرآن ےس می صحیح ہوں یہ حتیم طور پر رضوری ر وہ ہر معامےل ر
ے
ثابت ےہ معصوم /انبیاء بیھ غلطیاں کرن ے
رہ۔
فقی" ر
بنت ےک بجان ،تنقیدی نگاہ ےس قرآن کو کھول "لکی کا ر
پر انسان ایک بار اگر ر
می کون کیا کہتا ےہ) تو حق کھل کر
کر پڑےھ(،اور یہ بات بھول جان کہ اس بارے ر
کرن کا بس حوصلہ ہونا چاہت پر چاہ ر
اپت یہ ر ر
سامن آجائیگا ،پر بات قبول
ے ر
خالف کیوں نہ ہو۔
91
َ ٰ َ َّ ُ َ ُ ُ ۡ َّ ۡ َۡ َا َل ۡم َت َر َا َّن ه َ
اّلِل َي ۡع َل ُم َما ف َّ
الس ٰم ٰوت َو َ
ضؕ َما يك ۡون ِمن نج ٰوى ثلث ٍۃ ِاَل ه َو ِ ر اۡل ۡ ف ِ ا م ِ ِ
َراب ُع ُه ۡم َو ََل َخ ۡم َسۃ ا ََّل ُه َو َساد ُس ُه ۡم َو َ ۤۡۡل َا ۡد ٰن م ۡن ذٰ ل َك َو َ ۤۡۡل َا ۡك ََ َب ا ََّل ُه َو َم َع ُه ۡم َا ۡي َن ماَ
ِ ِ
ٌ ۡ
ِ
َّ ه َ ُ ِّ ر َ ۡ َ
ِ
َ ٰ َ ِ ُ ۡ ۚ ُ َّ ُ َ ِّ ُ ُ ۡ ٍ َ َ ُ ۡ َ ِ ۡ َ ۡ
كانواؕ ثم ينبئهم ِبما ع ِملوا يوم ال ِقيم ِۃ ِان اّلِل ِبكل ش ٍء ع ِليم (مجادلہ)58:7 ،
"کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ ہللا زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے ،کہیں بھی تین
آدمیوں کے درمیان راز کی بات نہیں ہوتی ہے مگر یہ کہ وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے ،اور پانچ
کی راز داری ہوتی ہے تو وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے ،اور کم و بیش بھی کوئی رازداری ہوتی
ہے تو ان کے ساتھ ضرور رہتا ہے چاہے وہ کہیں بھی رہیں اس کے بعد روزہ قیامت انہیں
خبر کرے گا کہ انہوں نے کیا کیا ہے کہ بیشک وہ ہر شے کا جاننے واال ہے۔ " (جوادی)
قرآن ےک بعد انسان اگر ،انبیاء ےک صحیح حدیث اور اائمہ ےک صحیح اقوال
کہی کہنہی ملتا کہ کہ وہ ر
مستند حوالوں یک طرف آن ،تب بیھ کوب اشارہ ر
ے
ہمی پکارو۔ ہم تمہاری حاجات پوری کرن :نہج البالغہ، ہماری طرف آئو،
ر
نہی ملتا کہ لکھا ہو ،ہللا ےک چھوڑ کرصحیفہ سجادیہ۔ ایک ابیھ اشارہ ر
دورسوں کو پکارو،
کبی (خالص توحید) ،دعادعائی چیک کر رلی ،دعا جوشن ر ر بڑی بڑی مشھور
مجی ،صحیفہ کاملہ مشلول (خالص توحید) ،دعا کمیل (خالص توحید) ،دعای ر
دعائی ،دعا سباہ (خالص توحید) ،دعا احد (خالص توحید) ،۔۔۔
ر یک ساری
ی ُ ی
می بیھ اگر آپ Dig-Deepکریں ےک ،تو حقیقت می ثبوت مل بیھ جائیںےک ،پر اس ر (گو کہ چند حدیثوں اور دعائوں ر
ُ ی
آجائییک ،ر ر
می آب تیھ۔ یا اس یک ٹرانسمیشن
ر خواب ےک ےبند روایت یک اس یا ،گی
ر نکےل ضعیف یعب وہ حدیث سامن
ی ے
می بحث کریںےک۔) وغیہ۔۔۔ ان چند روایتوں پر بیھ ہم کتاب ےک آخر ر
پہنچب ر نہی
کیس معصوم تک ر
می ے
کہت: بلکہ ہللا قرآن پاک ر
ُ ُ ۟ َ ِّ َ َ َ َ رَ َ ُ ْ َ ُ َّ ُ ْ َ ٰ َ َ ْ ُ ْ َ َ ُّ ُ َّ َ ُ َّ َ ُ َ َّ
اس كونوا ِعب ًۭٔادا یل ما كان ِلبش أن يؤتيه ٱّلِل ٱل ِكتـب وٱلحكم وٱلنبوة ثم يقول ِللن
َّ ٍ َ َ ٰ ِ ُ ُ ۟ َ َّ ٰ ِّ ۧ َ َ ُ ُ ْ ُ َ ِّ ُ َ ْ َ ٰ َ َ َ ُِ ُ ْ َ ْ ُ ُ َ ُ
ٱّلِل ولـ ِكن كونوا ربـ ِنيـن ِبما كنتم تعلمون ٱل ِكتـب و ِبما كنتم تدرسون ون ِ ِمن د ِ
(آل عمران)3:79 ،
تعالی تو اس کو کتاب حکمت اور نبوت عطا ٰ کسی انسان کے شایان شان نہیں ہے کہ ہللا
فرمائے پھر وہ لوگوں سے کہنے لگے کہ میرے بندے بن جاؤ ہللا کو چھوڑ کر بلکہ (وہ
تو یہی دعوت دے گا کہ) ہللا والے بن جاؤ اس وجہ سے کہ تم لوگوں کو کتاب کی تعلیم
دیتے ہو اور تم خود بھی اس کو پڑھتے ہو— (ڈاکٹر اسرار احمد)
پر اصل سوال می صحیح کیےس؟ جب عرفہ عام می علما اےس صحیح کہہ
رہ؟ے
92
فرقیواریت
ً می :جیےس ،ر
میوغیہ( ،یقینا ان ر
وھاب ،دیوبندی ر
ی سب، فرقیواریت ےک چکر ر
ر
بیھ کب علما گزرے رہی جنہوں ن ر
اپب زندگیاں اسالم ےک رلن وقف کردی ، )،تو
ر
مانن کو تیار پھر اسےک باوجود جو شیعہ کا اصل موقف ےہ (عیل خلفۃ فال فصل)
نہی؟
کیوں ر
ے
آجاب۔ یعب جب بات ضد پر ے
آجاب تو "حق" چھوڑ کر "فرقیواریت" پہےل ر
ی ر
نہی۔ جس ےس ("یہ بات تسلیم کرن ےس شیعت کو تقویت مےل یک۔"اس رلن یہ کام تو کرنا یہ ر
مخالف ےک موقف درست ثابت ہو۔ اور ہم اب تک جس بات کا ڈھنڈورا ے
پیٹت آن ،اور اچانک
ی
کہی ےک؟ ")نہی سکتا۔اور لوگ کیا ر می بول پڑیں ،یہ تو ہو یہ ر
ہم خود یہ اسیک تائید ر
اہل حدیث ،اہل بیت ،اہل توحید ،اہل اصحاب ،اہل رسول۔۔۔
چی پکڑ لیا اور اس پر بضد ہوگت ،اور اپب ایک مخصوص ر ر
اپب ر
ن ر بس ہر کیس ر
ندیکھت ،جس رر کہاب کا مصداق بن گن ،جب کچھ اندےھ نکےل تھے ہاتیھ ر اس
ر
ہاتیھ ےک سونڈھ پر ہاتھ لگایا ،کہا ہاتیھ سانپ جیےس ےہ ،جس ن ہاتیھ ےک پیٹ
ن ہاتیھ ےک ٹانگ پر ہاتھ لگایا کہاپر ہاتھ لگایا ،کہا ہاتیھ دیوار جیےس ہ ،جس ر
ے
کھنن جییس ےہ۔۔۔ ہاتیھ ی
93
ے
نفسیان ےہ۔ اور دوشا سبب،
می پےل بڑےھ ،جس رسم و رواج کو لیکر ہم بڑے ہون ،اور ہر ہم جس ماحول ر
ے
دیکھت ،اور چی ے
سنن، می ،ایک یہ ر ر می ،ہر تقریر ،ہر بیان ر جگہ ،ہر مجلس ر
می کچھ ر ُ ے
نہی۔ خاص کر اگر سنن کو ہمارا دماغ تیار ر بولت آن۔ تو اسیک مخالفت ر
ے
جذباب لگائو ہو۔ کیس ر ر
چی ےک ساتھ
ر ی ر
چاہت یعب ،شیعوں ےس بات جب "عیل" یک ہویک ،تو نام سن کر یہ ،عیل ےک
ے
چاہت۔ نہی ے
می کوب بات سننا یہ ر می آجان ،اور اس یک مخالفت ر واےل جوش ر
می کچھ ر ی
نہی، سنن کو تیار یہ ر سنیوں ےس "اصحاب" یک کروگ ،تو مخالفت ر
ی
نہیبناڈالی ےک ،مشاجرات صحابہ ڈسکس یہ ر ر چا ےہ وہ حق یہ ہو۔ (اور قانون
کرنا)
کتن یہ بڑے عالم کیوں نہ ہوں ،پر پھر بیھ کوب اش لن ،آج ےک علماء ،چاہ وہ ر
ے ر
ے
نہی رہی( ،ہمارے رلن قابل احیام رہی) پر انیک بات اگر واضح قرآن یک معصوم تو ر
ً ی
ہمی انکو اس بات آیات اور ینب و امام یک مستند اقوال ےس ٹکران یک ،تو یقینا ر
نہی بننا کہ قیامت واےل دن (جھنیم) نہی کرنا۔ اور ان آیات کا مصداق ر می فالو ر ر
ر ی ر
لگائی ےک ،اور لیڈرز اپت فالوورز پر۔۔ فالوور اپت لیڈرز پر الزام ر
ُ َ ُ َ َ ْ ُ ْ ُٰ ُ َّ َ َ َ َ ْ ُ َّ ٌ َّ َ َ ْ ُ ْ َ َ َ ےَّ ٰٰٓ َ َّ َ ُ ۟ َ َ
يعا قالت أخ َرىه ْم ِْلول ٰىه ْم م ج كلما دخلت َأم ًۭٔۃ لعنت أختها ۖ حت ِإذا ٱداركوا ِفيها
َّ ْ ٌ َ َٰ َِ ًَۭٔ ُ ًٍّۢ ِّ َ َّ ونا َف َٔـاته ْم َع َذابا ض ْ
َ َّ َ َ ٰٰٓ ُ َ ٰٓ َ ُّ َ
ف ولـ ِكن َل عض
ِ ًۭٔ ل ك لِ ال ق ۖ ار
ِ ٱلن ن م ا ف ع
ًۭٔ ِ ًۭٔ ِِ ربنا هـؤۡل ِء أضل
ََْ ُ َ
تعلمون (اعراف)7:38 ،
ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہوگا تو اپنے پیش رو گروہ پر لعنت کرتا ہوا داخل ہوگا ‘ حتی
کہ جب سب وہاں جمع ہوجائیں گے تو ہر بعد واال گروہ پہلے گروہ کے حق میں کہے گا کہ
اے رب ‘ یہ لوگ تھے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا ‘ لہذا انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے ۔
جواب میں ارشاد ہوگا ۔ ہر ایک کے لئے دوہرا عذاب ہی ہے مگر تم جانتے نہیں ہوں ۔
جانن سب رہی پر ر
مانن کو کوب ے می پھنےس ہون، رر
مخالفی ،کب معامالت ر جیےس
ی
نہی کیوںکہ "اس ےس مخالف کو تقویت ہویک۔ "تیار ر
نہی!بالکل ایسا یہ ہمارا معاملہ اس ےس مختلف ر
94
16۔ یا عیل مدد یک ابتداء
یا عیل مدد یک ابتداء کب ہوب؟
می) یعب غیب ےس ،شھید ہوجا ر
ن ےک بعد مدد ر می ر
لیت ےک مفہوم ر (اس سینس ر
اس پر ریشچ درکار ےہ۔۔۔
می مفشین ےک یہ الفاظ کچھ
تفسی نمونہ ،سورہ مائدہ ،آیت ،35ےک زمرے ر
ر پر
اشارہ رضور ے
دیت:
ٱّلِل َو ْٱب َت ُغ ٰٓو ۟ا إ َل ْيه ْٱل َوس َيل َۃ َو َج ٰـه ُد ۟وا ف َسبيلهۦ َل َع َّل ُكمْ َ ٰٰٓ َ ُّ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َّ ُ ۟
وا َّ َ
ِ ِِ ِ ِ ِ ِ ِ يـأيها ٱل ِذين ءامنوا ٱتق
ُْ ُ َ
تف ِلحون (مائدہ)5:35 ،
تقوی اختیار کرو اور اس کی جناب میں اس کا قرب تالش کرو اور اس
ٰ اے اہل ایمان ہللا کا
کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم فالح پاؤ (اسرار احمد)
ر
پیغمی یا
ی چی ذات ِنہی کہ کوب ر ر"یہ یاد دہاب رضوری ےہ یہاں یہ مقصد ہر گز ر
ی
پیغمی و
ی امام ےس مستقل طور پر مانیک جان بلکہ مراد اعمال ِ صالح بجا النا ےہ
امام یک رپیوی کرنا ےہ ،ان یک شفاعت کا حصول ےہ یا پھر ان ےک مقام و مکتب کا
واسطہ دینا ےہ۔"
(تفسب نمونہ ،سورہ مائدہ آیت)http://tafseerenamoona.net/topicResult/925( )35 ،
نہی ہون ،اور اگر کھینچ تان ےس 100سال تفسی نمونہ کو سو سال بیھ ر ر
رہ کہ ۔ےک ساتھ زور دے کر یہ لکھ ے جائی تو مفشین وثوق
ر پہےل تک اگر ےل
ے ے " ے
سکت۔۔" تو اس ےس ایک اندازہ پیغمب یا امام ےس مدد نہی مانیک جا
ر ذان طور
نہی تھا۔۔۔ جیےس
نہی تھا ،یا اتنا عروج پر ر
ہوتا کہ سو سال پہےل تک یا عیل مدد ر
می)می بن گیا ےہ ،اور ہم سب مل کر ،بالوجہ (مخالف ےک ضد ر آج ےک دور ر
ڈیفینڈ ر
کرن بیٹھ گن رہی۔ (
95
آرہ رہی ے
رتت پر فائز تھے ،وہ بیھ ییہ کہت ہون ے
علماء جو ہم ےس بیھ بڑے بڑے ی
تو غلط کیےس ہوا؟
نہی ے
می کوب دلیل ر می اس یک دلیل ڈھونڈی جاب ،تو اس یک رد ر اور جب تاری خ ر
ے
ملب!
می۔ ے ے
می کچھ ملتا اور نا اعیاض ر نا اعیاف ر
نہی۔
می کچھ ملتا بیھ رنہی تو تاری خ ر چی تیھ یہ رکیوں کہ جب ایک ر ر
نہی تو خودیعب کچھ ملتا یہ رملب ،ر ر
"خاموش" ے می
می اس معاملہ رجب تاری خ ر
می کوب ر ر
چی ےس یہ assumeکرلیا جاتا/فرض کرلیا جاتا کہ۔۔۔چونکہ اس یک رد ر
نہی میل تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ،یہ ررسوع ےس ےہ اور ررسوع ےس یہ سارے ر
آرہ رہی۔ ے
علماء اس کو ٹھیک سمجھت ے
ے ُ ے
آسکب جس کو ہللا می(یہ ایک تھوڑی ےس منطق بات ےہ ،جو اش کو سمجھ ر
توفیق دے)
96
معاش ےن نقصانات
ر 17۔ یا عیل مدد ےک
/ Long-Term Effects:طویل ے
مدن اثرات
ً کچھ ر ر
چیوں کا اثر جلدی ہوتا ےہ( ،جیےس بندہ زہر کھان اور فورا مر جان) تو
ن ےس long-term چیوں کا اثر دیر ےس ہوتا۔ جیےس aspirinروزانہ کھا ر کچھ ر ر
ڑ
انڈسییل ہوسکب۔کچھے ایےس یہ ے می bleeding بنیادوں پر آپکو معدہ ر
ُ
ہمی اسےک long-termنقصانات دکھ ریوولیوشن یک وجہ ےس 200سال بعد آج ر
ر ڑ
می۔ جب انڈسییز رسوع ہوب تیھ تب کیس کو رہ رہی :گلوبل ورمنگ یک شکل ر ے
پتہ نہ تھا یہ تھوڑا تھوڑا کر ےک چند سو سال بعد کتنا بڑا نقصانات کا سبب بن
مض اثرات می لگنا ررسوع ہوب تیھ ،پر ان ےک ر ڑ ے
سکب ،انڈسییز لگ بھگ 1800ر
ن بتایا کہ پولز پر کا پتا 150سال بعد چال 1950 ،می ایک آمرییک سائنٹس ر
ر
ر ڑ
نہی دھرا،می تھوڑا اضافہ دیکھا گیا ،ےہ ،پر کیس ن کان ر CO2کا کنسنییشن ر
می ن ر پھر 1965می آمرییک صدر ر
اپت کانگریس ےس یہ بات کیہ ،پھر 1988ر ر
می جاکر آفیشنیل ر
برطانوی وزیرعظم ن یونائیٹیڈ نیشنس ےس بات کیہ۔" 1995ر
تسلیم کرلیا گیا ،کہ انسان یہ اسکا زیادہ تر ذمیدار ےہ۔"
ے
اتب سلو انداز ےس ہوریہ ہوب ،کہ اس ےس آپ اندازہ لگا سےک ،کچھ تبدیلیاں ر
ن۔ یہ تو پھر بیھ کرن می 50سال لگ جا ے ر بعض اوقات انکو ضف تسلیم
ر
چیوں ےک تجربات ےس آپکو فیکٹس اینڈ فگرز دے ریہ سائنس تیھ جو مادی ر ر
97
چی اگر مذھب ر
کرن پر مجبور تھے۔ پر ییہ ر ر ے
ہوب ،جس یک بنیاد پر آپ تسلیم
می ہو تو بندہ تسلیم کیےس کرے؟ کیونکہ مذھب کا زیادہ فوکس مادی ےک بجان ر
ے
نہی آب۔ (پر اگر کوب چیوں پر ہوتا۔ اور معنوی ر ر
معنوی ر ر
می ر چییں کیس پیمانہ ر
پیمانہ ےہ تو ضف "قرآن"!)
می اسےک ر
مانن واےل اےس "یا عیل مدد" کا معاملہ بیھ کچھ ایےس یہ ےہ۔ ہر دور ر
رہ، ہلکا ے
می برا یہ کیا ےہ؟ عیل کو عیل سمجھ کر یہ تو پکار ے لیت آن ،کہ آیا اس ر
مدب اثرات اب آنا ررسوع ہو گن رہی، ہللا سمجھ کر تو نہی۔ لیکن اسےک طویل ے
ر
نصییت یک طرف بڑھ ے
جب لوگ کعبۃ ہللا پر بیھ عیل عیل کرن رہی ،شیعہ اب ر
نہی ،نسل در نسل تھوڑا تھوڑا کر ےک تبدییل جینییشن کا کام ر
ر ریہ۔ لیکن یہ ایک
ے
نہی چلتا۔ اب سائنس ہوب تو کلکیولیشن کرگ ے
ایےس آب ،کہ ہر نسل کو پتہ تک ر
می تو اس دیب کہ کیا نقصان ہوا ور کتنا نقصان اب تک ہوچکا ،پر مذھب ر بتا ے
پڑن ،یہ تو صدیوں ےس ہم ر
اپت آباواجداد چی کا پتہ بیھ نہی چلتا ،بلکہ لوگ بول ے رر
ر
(یعب جو صدیوں ےس ہوتا آرہا تو صحیح یہ ر آرہ! تو غلط کیےس؟ ے
ےس سنن ے
مش ر ر
کی ےک رلن آتا ،وہ بیھ می رہوگا۔ ویےس یہ منطق اور جملہ ویہ ےہ جو قرآن ر
ایےس یہ ے
بولت تھے)
علما یک ذمیداری
ُ ر ُ یہ ذمیداری علما یک ے
انہی ہللا ےک
بنب ےہ ،وہ ابا و قبا جو انہوں ن پہنا ےہ ،اس کا ر
اولی فریضہ ےہ ،جب کہ وہ رپب
معارسہ یک اصالح ان یک ر رر حضور جواب دینا ےہ۔
می جا رہا ےہ۔ ر
معارسہ کس راہ ر رہی ہوں،
آنکھوں ےس دیکھ ر
ْ َ ََْ َ َ َ ْ َ ُ ِّ ُ ْ ُ َّ ٌ َ ْ ُ َ َ ْ َ ْ َ َ ْ ُ ُ َ
ون ب ْٱل َم ْع ُ
وف َوينه ْون ع ِن ٱل ُمنك ِر ۚ
ِ ر ِ و ُلتكن منكم أم ًۭٔۃ يدعون ِإیل ٱلخ ِب ويأمر
َ ۟ َ ٰٓ َ ُ ُ ْ ُ ْ ُ َ
وأول ٰـ ِئك هم ٱلمف ِلحون (آل عمران)3:104 ،
اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو خیر کی طرف دعوت دے نیکی
کا حکم دیتی رہے اور بدی سے روکتی رہے اور یہی لوگ فالح پانے والے ہیں
َ ُ
العال ُم ُ ُّ ے ُْ َ َ ہللا َع َل َ
یل ُ (ص َّ َ
رسول ہللا َ
ُ
علمه ، ظه ِر ِ
البدع يف ام يت فلي ِ
رت ِيه و ِآل ِه) :إذا ظه ِ
ِ ي ِ
َ َ َ ْ ََ َ ُ
عنۃ ّاّلِل. يه ل
فمن لم يفعل فعل ِ
The Prophet (SAWA) said, ‘When innovations arise in my community, the
scholar must display his knowledge; and those who do not do this deserve the curse
of Allah.
98
بدعتی ظاہر ہوں تو عالم پر منحض ےہ کہ وہ اپنا علم ظاہر کرے ،اور
ر جب دین ر
می
ے ُ
نہی کرن ،اس پر ہللا یک لعنت ہو۔
جو ظاہر ر
(حوالہ :مبان الحکمۃhttps://hadith.academyofislam.com/?q=_id:30370)1945 :
99
ے
نفسیان نقصانات 18۔ یا عیل مدد ےک
جب اس بات پر زیادہ ارسار کیا جاتا ،اور رٹ لگاب ے
جاب ،یا عیل مدد صحیح ےہ،
وغیہ۔۔۔ تو سادہ لوح انسان اس فلسفہ اور منطق کو صحیح ےس وسیےل ےسآئو ،ر
ے
پکارن رہی ،کونیس مسجد ےہ پان۔۔۔ خود علماء تو ہللا یہ کو سمجھ نہی ے
ر
ی ے ی
نہی۔ (ہویک تو
جہاں نماز ےک بعد ہللا ےک بجان عیل ےس مدد مانیک جاب ہو۔ کوب ر
ی
نصییوں یک ہویک)
پھر ر
وغیہ ےسانیک
نہی۔۔۔ نا عبادت و نماز رپر سادہ لوح انسان جو علم ےس اتنا واقف ر
ر
کرن اتب آشناب ےہ۔ (یہ بیھ علما یک غلظ ےہ کہ عوام کو ہللا یک طرف راغب ر
فقیوں ،ولیوں یک طرف ےکبجان ،اہلبیت یک طرف ،اصحاب یک طرف ،ر
اپت رپیوں ،ر
ن ،جبکہ انبیاء کا درس ضف "توحید" تھا)۔ عوام اس یا عیل مدد ےک چکر یہ بال ے
ی می ہللا کو بھال ڑ
بھیت رہی۔ انیک زندیک ےس "ہللا" ختم ہوچکا ےہ ،اور ضف "عیل" ر
ے رر
"حسی" باف رہ گیا ےہ۔ اور
100
19۔ ر
الشک بالل
رشک کےس ے
کہن؟
کبیہ ،عالمہ دستغیب)
(اقتباسات از کتاب گناہان ر
َّ َ َ ْ ُ َ ُ َ َ ٰ َ َ َ َ ٓ ُ َ َ ُ رْ ْ َّ َّ َ َ َ ْ ُ َ ُ ر ْ َ َ
ٱّلِلب
ِ ِ ِ كش ي ن مو ۚ ءا ش ي ن م ل ك
ِ ِل ذ ون د ا م رفِ غيو ۦ ه
ٱّلِل َل ي ْغ ِفر أن يش ِ ِ
ب ك ِإن
ظيما (نساء)4:48 ،
َف َقد ٱف ے َب ٰى إث ًما َع ً
ٰٓ َ ْ
ِ ِ ِ
یقینا ً ہللا اس بات کو ہرگز نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اس سے کم تر
تعالی کے ساتھ شرک کرتا
ٰ جو کچھ ہے وہ جس کے لیے چاہے گا بخش دے گا اور جو ہللا
ہے اس نے تو بہت بڑے گناہ کا افترا کیا— (ڈاکٹر اسرار احمد)
َّ َ َ ْ َ َّ َ َّ ُ َ َ ْ ْ َ َّ َ َ َ ْ َ ٰ ُ َّ ُ َ َ َّ
لظ ٰـلم َ َ َ َّ ُ ْ َّ ُ َ ُ ر ْ ْ
ی ِ ِِ ل ا مو ۖ ار ٱلن ه ىو أمو ۃ ن ج ٱل ه
ِ ي ل ع ٱّلِل مرح دق ف ٱّلِل
ش ِ ِب ك وربكَم ۖ ِإنهۥ من ي ِ
ار (مائدہ)5:72 ،
م ْن أ َ
نص ًۢ
ٍ ِ
(اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت حرام کر دے
گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
ے ً
کردین) ( زیادہ تفصیل ےک لت کتاب یک طرف رجوع کریں۔ ہم یہاں اختصارا کچھ نقل
101
چناچہ انبیاء اور ائمہ اطہار علیہم السالم ےک متعلق ہمارا عقیدہ یہ ییہ ےہ کہ
حضت کا علم و قدرت و عصمت اور دورسے کمال ےک اوصاف مرحمت ان ر
انہی جو نہی ر ے ے
کھت بلکہ ر پروردگار رہی۔ کوب ایک صفت بیھ وہ ذاب طور پر ر
کچھ مال ےہ وہ رسچشمہ فیض ےس مال ےہ۔
باتی منہ ےس
مشکانہ ر کبیھ کبھار بعض یکتا پرست (موحدین) غفلت یک بناء پر ر
اپب تعریف ےک موقع پر ے ً
مثال ر ے
میا
میی قدرت ،ر کہت رہی :ر
"میا علم ،ر نکالن رہی
وغیہ۔" اس ےک بجان
وغیہ رمیی طاقت ر میی سوجھ بوجھ ،ر میی دولت ،ر ارادہ ،ر
میی قدرت جو ر ٰ
تعایل ن مجھے مرحمت فرمایا ےہ۔ ر میا علم جو ہللااور وہ کہتا ر
میی دولت جو ہللا کا فضل و امانت ےہ ،تو درست و مناسب ر
ہللا ن دی ےہ۔ ر
عی توحید ہوتا۔ (ج ،1ص)29 تھا۔ اور ییہ حقیقت ےک مطابق ر ر
ُ ْ َ َ ٰٰٓ َ ُّ َ َّ ُ َ ُ ُ ْ ُ َ َ ٓ ُ َ َّ َ َّ ُ ُ َ ْ َ
وٱّلِل هو ٱلغ ِ ُّ
ت ٱلح ِميد (فاطر)35:15 ، ٱّلِل ۖ
۞ يـأيها ٱلناس أنتم ٱلفقراء ِإیل ِ
لوگو! تم سب کے سب (ہر وقت) ہللا کے محتاج ہو اور ہللا تو الغنی اور الحمید ہے۔
ہمی
می توحید یک حقیقت ےس مراد یہ ےہ کہ ر 3۔ افعال می رشک ۔۔۔ افعال ر
یقی حاصل کرنا چاہیت کہ سارے عوالم خواہ وہ ملک (مادی) یا ملکوت رر
ر
کرن واال سوان خدا کھت ہوں ان کا مالک و مدبر اور ڑ
کنیول ر
(روحاب) ےس تعلق ر ے
می چاہت کہ اس یک ربوبیت اور الوہیت ر نہی اور ر
یقیب طور جاننا ےک اور کوب ر
ر
می کوب ررسک ر
نہی۔ کیس حالت ر
ْ َ ُ َّ َ َ َ َّ ُ ْ َ ْ ُ َ ْ َ ُ َّ َ ْ َ ُ ٰٓ ۟ َ َّ َ َ َ َ ْ َ َ َ ٰ َ ًۢ َ َ ْ َ
ٱْل ْ َّ ُ َّ
ض ِمثلهن يتبل ٱْلمر بينهن ِلتعلموا أن ر ن مو ت ٍ ٰ
و ـ م س ع ب س ق ل خ ىذِ ٱل ٱّلِل
َّ َ َ َ ٰ ُ ِّ ر َ ْ ًۢ َ ٌ َ َ َّ َّ َ َ ِ ْ َ َ َ ِ ُ ِّ ر َ ْ ْ ًۢ
ير وأن ٱّلِل قد أحاط ِبكل ش ٍء ِعلما (طارق)65:12 ، ٱّلِل عیل كل ش ٍء ق ِد ًۭٔ
ہللا وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے ہیں اور زمین میں سے بھی انہی کی مانند۔ ان کے
درمیان (ہللا کا) امر نازل ہوتا ہے تاکہ تم یقین رکھو کہ ہللا ہرچیز پر قادر ہے اور یہ کہ ہللا
نے اپنے علم سے ہر شے کا احاطہ کیا ہوا ہے۔
102
ہوب ےہ جیسا کہ انسان یک تواناب مشیت ایزدی ےس گھیی ہوب اور محدود ے
ر
ُ
انسان بہت ےس امور یک انجام دیہ ےک رلن ارادہ تو کرتا ےہ لیکن اچانک اس کا ارادہ
ن یک بنا پر وہ کام انجام تک اپب تواناب رسے ےس ختم ہوجا ر منسوخ ہوجاتا ہ یا ر
ے
ر
نہی پہنچاتا۔ در حقیقت موثر یک مرض ےک خالف کام ہوتا ےہ اس رلن فاعل کو ر
روک لیتا ےہ۔
میا موال! رر ر
چناچہ کیس ن ر
المومنی علیہ السالم ےس دریافت کیااے ر امی
حضت ر
ن اس کو ارادوں ےک منسوخ تعایل کو کیےس پہچانا؟" پس فرمایا می ر ٰ "آپ ر
ن ہللا
ر
ہ۔ (نہج البالغہ) ر ر
ہون اور ہمتوں ےک ٹوٹت ےس پہچان لیا ے
می مختلف آثار پان سچ مچ خدا یہ کو تمام اشیان کائنات کا موثر اورجن اشیاء ر
ُ جا ے
ن رہی ان کا مصدر بیھ خدا یہ کو جاننا اور اش پر کام اعتماد رکھنا توحید کا
می بہت کم لوگ کامیات ر
پہنچت ر مرتت پر بلند ترین مقام ےہ۔ توحید ےک اس ٰ
اعیل ی
عالم امکان خواہ یقی پیدا ہوجان کہ ہون رہی۔ جب بندے کو اس بات کا ر ر ے
ِ
(روحاب) ہوں ان سب کا موثر سوان خدا ر غی محسوس محسوس (مادی) ہوں یا ر
ے ُ
عالمتی اس ےس ظاہر ہوب رہی ۔۔۔۔ ر نہی تو الزیم طور پر کچھ ےک اور کوب ر
ُ
امید بخدا
ارشاد گرایم: ر رؑ
المومنی کا
امی
حضت ر ر
ِ
نہی رکھنا چاہیت۔ (نہج می ےس کیس کو ر
اپت پروردگار ےک سوا کیس ےس امید ر "تم ر
البالغہ)
َ َ ُ ٰٓ َّ ُ َ َ َ ْ َ ْ َ َ ْ ًۢ َ ُ َ َ َ ٰ ُ َ َ ْ َ ْ َ َّ ُ ُ ًٍّۢ َ َ َ
یل ك ِّل اشف لهۥ ِإَل هو ۖ و ِإن يمسسك ِبخ ٍب فهو ع َو ِإن ي َمسسك ٱّلِل ِبِّص فَل ِ
ك
ير ٌ ر ْ ًۢ
ش ٍء ق ِد ًۭٔ
(انعام)5:17 ،
اگر ہللا تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں اس نقصان
سے بچا سکے ،اور اگر وہ تمہیں کسی بھالئی سے بہرہ مند کرے تو وہ ہر چیز پر قادر
ہے۔
َ َ ُ ِّ ِّ ْ َ ًۢ َ َ َّ ُ َّ َ َ َّ ُ ُ ُّ ُّ َ َ ْ َ ْ ُ َ
تج َٔـرون (نحل)16:53 ، ٱّلِل ۖ ثم ِإذا مسكم ٱلِّص ف ِإلي ِه
وما ِبكم من نعم ٍۃ ف ِمن ِ
تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے ہللا ہی کی طرف سے ہے۔ پھر جب کوئی سخت وقت تم پر
آتا ہے تو تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر اُسی کی طرف دوڑتے ہو۔
ُ َّ َ َ َ َ ُّ َّ َ ُ ْ َ َ ٌ ِّ ُ َ ِّ ْ ُ رْ ُ َ
(نحل)16:54 ، شكون
يق منكم ِبرب ـ ِهم ي ِ
ثم ِإذا كشف ٱلِّص عنكم ِإذا ف ِر ًۭٔ
103
مگر جب ہللا اُس وقت کو ٹال دیتا ہے تو یکایک تم میں سے ایک گروہ اپنے ّ
رب کے ساتھ
دُوسروں کو(اس مہربانی کے شکریے میں)شریک کرنے لگتا ہے۔
َّ ٓ َ َ َ َ ْ َ َ َ ًۢ َ َ َّ
(نساء)4:79 ، ٱّلِل ۖ
ما أصابك ِمن حسن ٍۃ ف ِمن ِ
تجھے جو بھالئی بھی پہنچتی ہے وہ ہللا کی طرف سے پہنچتی ہے۔
اپت پروردگار ےک عالوہ کیس دورسے ےس امیدوار ےہ تو می ر اگر کوب ر
اپت کام ر
خداوند کریم اےس لطف و کرم ےس اس یک امید کو نامیدی ےس بدل دیتا ےہ۔
َّ َّ َ ُ ُّ رْ ُ َ َ َ ُ ْ ُ َ ْ ََ ُ ُ
شكون (یوسف)12:106 ،
ٱّلِل ِإَل وهم م ِ
وما يؤ ِمن أ كبهم ِب ِ
اور اکثر لوگوں کی یہ حالت ہے کہ وہ خدا پر ایمان نہیں التے مگر شرک کیے جاتے ہیں۔
میمی ہالکت ر ترجمہ" :کہ کوب شخص کہے جان اگر فالں آدیم نہ ہوتا تو ر
جاب اور اس طرح کہاچی مجھے مل ے پڑجاتا۔ اگر فالں شخص نہ ہوتا تو فالں ر ر
عبارتی اس بات ن اس قسم یک ہون تو میے بال بچ تلف ہوجا ےے جان اگر فالں نہ
ر ے ر
می ایسا اعتقاد
بولت واےل ےک عقائد بیھ ایےس رہی۔ اگر حقیقت ر یک دلیل رہی کہ ر
ن فرمایا اگر کوب یوں کہے:آنحضت ﷺ ر ر مشک ےہ اس ےک بعد رکھتا ہ تو وہ ر
ے
می ہالکت ر
خداوند عالم ن فالں آدیم ےک ذریےع مجھ پر احسان نہ کیا ہوتا تو ر
عی توحید ےہ۔ہی بلکہ یہ ر ر می کوب حرج ن رمی پڑتا تو اس صورت ر ر
104
حِّصت امام صادق ؑ اور اور سائل شکور
حضت امام جعفر صادق علیہ السالم ر ٰ
مب مسمع بن عبدالملک ےس روایت ہ کہ ر
ے
ر
می حاض ہو۔ آپ ن کیس کو حکم ر تشیف ر ے می ر
کھت تھے کہ ایک سائل خدمت ر ر
ر ر
دیا کہ اےس انگور کا ایک خوشہ دیا جان۔ سائل ن عرض کیا مجھے اس یک ضورت
ن فرمایا" :ہللا تجھے وسعت آنحضت ر ر نہی۔ اگر پیسہ ےہ تو دیا جان۔ پس ر
نہی۔
دے۔" مگر کچھ دیا ر
تی دانہ انگور دست ن رر حاض ہوا۔ آنجناب ر ر می
اس ےک دورسا سائل خدمت ر
ر
مبارک ےس اٹھا کر اےس مرحمت فرمایا۔ سائل ن اٹھا لیا اور کہا:
الحمد لل رب العالمی الذی رزقت۔ "ساری حمد و ثنا تمام عالم ےک پروردگار ےک
ن مجھے روزی عطا یک۔ لن ہ جس ر
ر ے
ُ
فرمایا :ٹھرجائو! دونوں دست مبارک ہتھیلیوں تک انگور ےک دانوں ےس پر کرگ دو
مرتبہ اور دیا۔ سائل دوبارہ شکر خدا باجاالیا۔
اپت غالم ےس ر
ن پھر فرمایا :ذرا اور ٹھرجا۔ جب وہ کھڑا رہا تو آپ ن ر آنحضت ؑ رر
ً دریافت فرمایا رتیے پاس ر
کتن پیےس موجود رہی؟ عرض کیا تقریبا بیس درہم۔ آپ
ر ُ ر
ن اٹھا کر کہا: ن سائل کو دے دیت۔ اس
الشیک لک۔" "الحمد لل رب العالمی ھذا منک وحدک ر
تعریفی تمام عالم ےک پروردگار ےک رلن مخصوص رہی۔ خدایا ،یہ روزی رتیی ر ساری
نہی۔" طرف ےس ےہ۔ تو یکتا ےہ۔ رتیا کوب ررسیک ر
ُ چوتیھ مرتبہ فرمایا :ابیھ ٹھرجاؤ۔ ر
اپب قمیض اتار کر اےس دی اور فرمایا :اےس پہن
ر ُ ر ُ
ن اےس لباس دیا اور ن اےس پہن لیا اور اس خدا کا شکر ادا کیا جس لو۔ سائل
حضت یک طرف متوجہ ہوکرکہا :اے بندہ ن ر خوش و خرم کیا۔ اس وقت سائل ر
تعایل تجھے اچھا صلہ عطا کرے اور روانہ ہوگیا۔ ٰ خدا ہللا
ؑ
مسمع راوی کہتا ےہ اگر سائل امام یک طرف متوجہ نہ ہوتا اور ضف خدا یک حمد
بجاالتا تو آپ مزید عطیہ کا سلسلہ جاری ر ے
کھت۔
ڑ ر
( یہ روایت ہم پہےل بیھ بیان کر چےک ،پر یہ اتب اسیانگ ے
ہ کہ اےس بار بار
چاہت۔۔۔ اس پر ذرا غور کریں۔۔۔ ایک بندہ زندہ امام ےس کچھ مانگ ر پڑھنا
نہی ےہ۔ اور امام کچھ دے رہا تو شکر ہللا بجا
۔۔میے پاس ر
رہ ررہا۔۔۔ امام کہ ے
نہی بیھ ےہ تو غالم ےس ےلکر بیھ عطا کر می امام ےک پاس ر
ال رہا ،اس صورت ر
رہ۔ جب بندہ ہللا یک طرف رجوع کرتا ،تو وقت کا امام خود بخود آپ یک طرف ے
ے
رجوع کرتا۔ اور جو بندہ ضف امام یک طرف رجوع کرتا تو امام کہت" ،ہللا تجھے
نہی ،تو جا سکتا۔)
میا پاس کچھ ر
وسعت دے" ر
105
توحید اور توکل
ے ر
ہون رہی۔ اس یاد رکھیت! تمام اسباب سبب پیدا کرن واےل (مسبب) ےک ہاتھ ر
می
می خواہ و منفعت حاصل لن موحد (یکتا پرست) کو چاہیت کہ ر
اپت سارے امور ر ر
ر ر ے
کرن ےس تعلق رکھت ہوں یا ان کا ضر و نقصاں دور کرن کا واسطہ ہو۔ ہر ر
چاہیئی۔ اےس جاننا اپت پروردگار ےس وابستہ ر
ہوب می اس یک امیدیں فقط ر
ر حالت ر
چاہیت کہ تمام اسباب ارادہ خدا ےک ماتحت رہی۔
َّ َّ َ َ ًۢ ْ َ ُ َ ِّ ُ َ ْ ٰٓ َ َّ
ٱّلِل ب ِص ٌب ِبٱل ِع َب ِاد ٱّلِل ۚ ِإن
ض أم ِرى ِإیل ِوأفو
(غافر)40،44 ،
میں اپنے معامالت پروردگار کے حوالے کررہا ہوں کہ بیشک وہ تمام بندوں کے حاالت کو
خوب دیکھنے واال ہے ۔(جوادی)
َ َ َ َّ َ َ ٓ َ َ َ َ ْ َ ُ ُ ْ َ َ ٰٓ َ ُ ٓ َ ْ ُ ُ َ َ َ َّ ۟ َ ْ ُ ُ
َوَل عیل ٱل ِذين ِإذا َما أت َْوك ِلتح ِمله ْم قلت ۡل أ ِجد َما أح ِملك ْم عل ْي ِه ت َولوا َّوأع ُينه ْم
ُ َ َّ ْ َ َ ً َّ َ ُ ۟ َ ُ ُ َ َ
نفقون (توبہ)9:92 ،
ت ِفيض ِمن ٱلدم ِع حزنا أَل ي ِجدوا ما ي ِ
اور نہ ان (بےسروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو
اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تو وہ لوٹ
گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہ تھا ،ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ
رہے تھے۔
۔۔۔
4۔ اطاعت می توحید اور رشک
ْ َ ر ََ َْ ََ َ ْ ُ َ َ ْ ََ َ َٰ ََ ُ ُ ََ َ ْ ُ َ َ ُ
ورا (فرقان،
رصا وَل نف ًۭٔعا وَل يم ِلكون مو ًۭٔتا وَل حيو ًۭٔة وَل نش ًۭٔ
وَل يم ِلكون ِْلنف ِس ِهم ًۭٔ
)25:3
وہ اختیار نہیں رکھتے خود اپنے بارے میں بھی کسی نقصان یا نفع کا اور نہ ہی انہیں
اختیار ہے موت کا نہ زندگی کا اور نہ جی اٹھنے کا۔
106
رسول یک اطاعت
َّ ُ َ َ َ ْ َ َ َ ََّ َّ ُ
طع ٱلرسول فقد أطاع ٱّلِل ۖ (نساء)4:80 ،
من ِ
ِ ي
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی۔
ر
۟
َُ َ َ ٓ َ َ ٰ ُ ُ َّ ُ ُ َ ُ ُ ُ َ َ َ َ ٰ ُ ْ َ ْ ُ َ
(حش)59:7 ، فٱنتهوا ۚ وما ءاتىكم ٱلرسول فخذوہ وما نهىكم عنه
ول تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے اس سے ُرک
س ؐجو کچھ ر ُ
جاؤ۔
اویل االمر خود رسول یک طرح ےہ اور ہر قسم ےک سہو و خطا ےس پاک و معصوم
کرسکی۔
ر ےہ ،تاکہ مکمل اطمینان ےس ان یک رپیوی اور اطاعت
107
عادل مجتھد یک اطاعت
می ےس ہماری ترجمہ" :فکر و نظر ےس اس شخص یک طرف دیکھو جو تم ر
احادیث کو روایت ےہ اور ہمارے حالل و حرام دیکھتا ےہ ۔ اور ہمارے احکام کو
میاض ہوجاؤ۔ ین شک اس شخص کو ر وہ جانتا ہ۔ پس تم اسےک حکم پر ر ر
ے
می حکم صادر کرے تمہارا حاکم قرار دیتا ہوں۔ جب وہ ہمارے احکام ےک بارے ر
ً
تو اےس قبول نہ کرنیواال یقینا حکم خدا کا استخفاف کرتا ےہ۔ اور ہلکا شمار کرگ
ر
روگرداب ررسک باہلل یک حد ےہ۔ اسیک تردید و انکار کرتا ےہ۔ ہمارے احکام ےس
(کتاب کاف)
https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:OGY5Ln0BGWfjTl3qMDLr
اطاعت
َ والدین یک
ْ َ َ ُ ً َ ْ َّ ۟ ُ َ َّ َ
َ َّ َ ْ ْ ُ َّ ٰٓ َ ُّ
ض َربك أَل ت ْع ُبد ٰٓوا ِإۡل ُِإي ًۢاہ َو ِبٱل َ ٰو ِلدي ِن ِإح َس ٰـنا ۚ ِإ َّما ي ْبلغن ِعندك ٱل ِك رَ َب ۞ َوق َ ٰ
َ َ ُ ُ َ ٓ َ ْ َ ُ َ َ َ َ ُ َّ ُ َ ٓ ٍّ َ َ َ ْ َ ْ ُ َ َ ُ َّ ُ َ َ ْ َ
يما
أحدهما أو ِكَلهما فَل تقل لهما أف وَل تنهرهما وقل لهما قو ًَۭٔل ك ِر ًۭٔ
(اشء)17:23 ،
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور
ماں باپ کے ساتھ بھالئی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے
بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب
کے ساتھ کرنا
ً
می مطلق طور پر والدین ضمنا یہ بیھ جاننا رضوری ےہ کہ تمام اوامر و نوایہ ر
مشوط ےہ ،کہ وہ کیس حرام کا امر نہی رہی بلکہ ان یک اطاعت ر
واجب االطاعت ر
می خدا اور نہ کریں اور نہ واجب قطیع یک انجام دیہ ےس منع کریں۔ اس صورت ر
می اس ےک متعلق واضح بیان موجود رسول یک اطاعت مقدم ےہ۔ چونکہ قرآن رؐ
ےہ۔
ْ ََ َ َْ َ َ َ َ ٰ َ َ َ ُ رْ َ نس ٰـ َن ب َ ٰو ل َد ْيه ُح ْسنا ۖ ََو َو َّص ْي َنا ْٱْل َ
س لك ِب ِهۦ ِعل ًۭٔ ٌم فَل شك ِرن ما لي تل اك د ه ـ ج نإو
ِ ُ ِ َ ُ ِ َ ُ ُ ًۭٔ ُِ ُ َ ُ َ ِ ِ
َ ْ ْ َ ِّ ْ ُ ْ َ َّ ُ ْ ُ َ ٓ َِ
ت ِطعهما ۚ ِإیل مر ِجعكم فأنبئكم ِبما كنتم تعملون
(عنکبوت)29:8 ،
اور ہم نے ہدایت کی ہے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی اور اگر وہ تم پر
دباؤ ڈالیں کہ تم میرے ساتھ شریک ٹھہراؤ ایسی چیزوں کو جن کے بارے میں تمہیں کوئی
علم نہیں تو ان کا کہنا مت مانو میری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے پھر میں تمہیں بتادوں
گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے (ڈاکٹر اسرار احمد)
108
َ شوہر ےس بیوی یک اطاعت
ْ ۟ ُ َ ٓ َ َ َ َ َ َّ َّ َ
ٱلن َس ٓاء ب َما فض َل ُ ِّ ِّ َ ُ َ َّ ٰ ُ َ َ َ
ض َو ِب َما أنفقوا ِمن
یل ب ْع ًۢ ٱّلِل ب ْعض ُه ْم ع ٰ ِ یل ٱلرجال قو مون ع
ٍ
َّ ُ ۚ َ َ َ ْ َ ْ َ ْ َ َّ ٰ َ ٰ ُ َ ٰ َ ٰ ٌ ِ َ ٰ َ ٰ ٌ ِّ ْ َ
ب ِبما ح ِفظ ٱّلِل ؕ أم ٰو ِل ِهم ۚ فٱلصـ ِلحـت قـ ِنتـت حـ ِفظـ ًۭٔت للغي ِ
(نساء)4:34 ،
مرد عورتوں پر حاکم ہیں بسبب اس فضیلت کے جو ہللا نے بعض کو بعض پر دی ہے اور
بسبب اس کے کہ جو وہ خرچ کرتے ہیں اپنے مال پس جو نیک بیویاں ہیں وہ اطاعت شعار
ہوتی ہیں غیب میں حفاظت کرنے والیاں ہللا کی حفاظت سے۔۔
می ،اطاعت زندہ یک یہ یک جا ریہ۔ ہر اور دورسی بات ،ان ساری اطاعتوں ر
ینب ےک بعد دورسے ینب کا آنا ،اور ہر امام ےک بعد دورسے امام کا آنا۔۔۔ یہ بتاتا
صغری می جا ر
ٰ ی
ن ےک بعد ر کہ اطاعت زندہ یک ہویک۔ ے ٰ
حب ےک بارہویں امام کا غیبت
یہ سلسال نواب اربعہ ےک ذریعہ ےس ہونا ،دوبارہ زندہ یک اطاعت یک طرف ر ر
تلقی
می چےل گن تو زندہ ٰ
کیی ر کرتا۔ اور جب نائب اربعہ جا چےک اور امام غیبت ی
کرن کو کہا گیا۔ ر
(یعب کہ زندہ یک اطاعت/تقلید) مجتھدین یک طرف رجوع ر
109
5۔ عبادت می توحید اور رشک (توحید عبادی)
ریاکاری ررسک ےہ۔
اےس "توحید عبادی" بیھ ے
کہت۔ اور یہ سب ےس نازک عنوان ےہ۔ جس کو
سمجھنا اور سمجھانا بہت دقیق نظریہ کا کام ہ۔ اس کو تفصیل ےس ر
"رسیعت ے
ے ن ر سنگالخ" ر
می یک ےہ ،جس ےکاپب کتاب "توحید عبادت /یکا پرسب" ر ی
می پیش خدمت رہی۔ اقتباسات حصہ دوم ر
اس آیت ےک مطابق "دعا" خود عبادت ےہ۔ اور جب یہ "دعا" ہللا کو چھوڑ
می آن۔ نہی کہ ر
"رسک عبادی" ر کر کیس اور ےس یک جان تو بعید ر
َ َ ُ ِّ َ َ َ ٓ ُ ُ ٰٓ ۟ َّ َ ْ ُ ُ ۟ َّ َ ْ
ی له ٱلدين ٱّلِل ُمخ ِل ِص وما أ ِمروا ِإَل ِليعبدوا
(بینہ)98:5 ،
ان کو (اس کے سوا اور کوئی) حکم نہیں دیا گیا تھا کہ اخالص کے ساتھ ہللا کی عبادت
کریں
ِّ َ ۚ َ َ ُ ْ ُ ُ ْ
ٱلدين ؕ ی له َوٱدعوہ ُمخ ِل ِص
(اعراف)7:29 ،
اس کے لیے نری کھری عبادت کر کے اس سے دعا مانگو
َ ِّ َ َ ًۢ َ َ ُ رْ ْ وا ل َق ٓا َء َر ِّبهۦ َف ْل َي ْع َم ْل َع َمَل َ
َ ٌ َ َ َ َ َْ ُ ۟
شك ِب ِع َباد ِة َرب ِه ٰٓۦ أحداِ ي َلو ا ح ل
ِ ًۭٔ ٰ
ـ ص ًۭٔ ِ ٰو ِح ًۭٔد ۖ فمن كان يرج ِ
(کھف)18:110 ،
تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیئے کہ عمل نیک کرے اور
اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
110
َ َ ُ ۡ ُ َ ۡ ََ ُ ُ ۡ ه َّ َ ُ ۡ ُّ ر ۡ ُ َ
شك ۡون (یوسف)106 ،
اّلِل ِاَل وهم م ِ
وما يؤ ِمن اكبهم ِب ِ
ان میں سے اکثر لوگ باوجود ہللا پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی
ہیں( .جوناگڑھی)
111
20۔ شیعہ می خرافات
ْ ُ َّ ُ َ ٌ َ َ َ َ َ َ
َو َوه ْبنا ِلد ُاوۥد ُسل ْي َم ٰـن ۚ ِن ْع َم ٱل َع ْبد ۖ ِإنه ٰٓۥ أ َّواب ٣٠
اور داؤد کو ہم نے سلیمان (جیسا بیٹا) عطا کیا ،بہترین بندہ ،کثرت سے اپنے رب کی
طرف رجوع کرنے واال
ِّ ْ َ ْ َ ْ ُ َّ ُ ٰٓ َ َّ ٌ إ َّنا َو َج ْد َن ٰـ ُه َ
اب ٤٤
ًۭٔ و أ ۥ ه ن إِ ۖ دب عل ٱ م عن ۚ ا
ر اب
ِ ًۭٔ ص ِ
اسے(ایوب) صابر پایا ،اپنے رب کی طرف رجوع کرنے واال۔
ؑ ہم نے
اپب طرف رجوع ر
کرن واےل بندوں یک ثنا کرتا۔ تعایل ر
ٰ ہللا
نہی ،اس رلنچی ےہ ،ہماری رساب وہاں تک ر کہت ہللا بہت بلند ر ر
پر ہمارے واےل ے
مرن ےک بعد ان یککرن ،وہ بیھ ان ےک ر ہم نیچ ہللا یک مخلوق ےس حاجات طلب ے
ے
یقیوں پر جاکر۔۔۔
ی
چاہت۔ اور ختم ہویک سب ےس پہےل "یا عیل مدد" یک ر اس پرکٹس کو ختم ہونا
شکب ر
کرن ےس۔ ر حوصلہ
ے
اپت موال ےس ین انتہا محبت ہوب (الحمدہلل)۔ پر محبت ہر سچ شیعان عیل کو ر
ِ ے
چییںر کا اگر یہ مطلب ہو کہ اےس ہللا کا بیٹا بنا دیں ،یا ہللا یہ بنا دیں ،یا وہ ر
ٰ
دعوی کیا ہو یا اشارہ یہ دیا ہو۔ تو یقینا ن خودمنصوب کریں جن کا نا انہوں ر
اییس باتوں ےس ہللا بیھ ناراض تو موال بیھ ناراض۔ اییس باتوں ےس موال کا سچا
ُ
شیعہ دور یہ رہنا پسند کریگا جس ےس اسکا اپنا موال خود یہ ناراض ہو۔
112
نہی پایا جاتا۔ نا یہ دعا
می ےس ر
حاالنکہ یہ لفظ ہللا ےک مشہور 99ناموں ر
کبی ےک 1001ہللا
می ےس ،اور نہ یہ ،دعا جوشن رمشلول ےک 255ہللا ےک ناموں ر
می ےس۔ ےک نام و صفات ر
جبکہ ہللا تبارک و ٰ
تعایل کہتا ےہ۔۔۔
ْ ُ ُ َ َ َ َّ ْ َ ٓ ْ ُ َ
ّلِل ٱْل ْس َما ُء ٱلح ْس ٰت فٱدعوہ ِبها
وِ ِ
()7:180
اور تمام اچھے نام ہللا ہی کے ہیں تو پکارو اسے ان (اچھے ناموں) سے
َْ ُ ۟ ََ ُ َْ ٓ ْ ُ َ ُ ْ ُ ۟ َّ َ َ ْ ُ ۟ َّ ْ َ َ ر
ٱلرح َم ٰـن ۖ أ ًۭٔيا َّما تدعوا فله ٱْل ْس َما ُء ٱلح ْس ٰت ۚ ق ِل ٱدعوا ٱّلِل أ ِو ٱدعوا
()17:110
آپ کہہ دیجیے کہ تم ہللا کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر جس نام سے بھی تم پکارو سب
اچھے نام اسی کے ہیں
َّ ُ َ ٰٓ َ َ َّ ُ َ ُ ْ َ ٓ ْ ُ َ
ٱّلِل ۡل ِإل ٰـه ِإَل ه َو ۖ له ٱْل ْس َما ُء ٱلح ْس ٰت
()20:8
وہ ہللا ہے ! اس کے عالوہ کوئی معبود نہیں۔ اسی کے ہیں تمام اچھے نام
ُ َ ٰٓ َ ٰ َ َّ ُ َ َ ٰ ُ ْ َ ْ َ َّ
ٱلش َه ٰـ َدة ۖ ُه َو َّ
ٱلر ْح َم ٰـ ُن َّ ُ َ َّ ُ َّ
ٱلر ِحيم ()59:22 ِ و ب
ِ ي غٱل م ل
ِ ـ ع ۖ و ه َلإ ه
ِ ِـ ل إ ۡل ى ذ
هو ٱّلِل ِ
ٱل
وہ ہللا ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ،غائب اور ظاہر ہر چیز کا جاننے واال ،وہی
رحمن اور رحیم ہے
َ ٰٓ َ ٰ َ َّ ُ َ ْ َ ُ ْ ُ ُّ ُ َّ َ ْ ْ ُ ْ َ ُ ْ ُ ْ َ ُ َ َّ ُ َّ
ٱلسل ٰـ ُم ٱل ُمؤ ِمن ٱل ُمه ْي ِمن ٱل َع ِزيز ٱلج َّب ُار ٱّلِل ٱل ِذى ۡل ِإلـه ِإَل هو ٱلم ِلك ٱلقدوس هو
ْ ُ َ َ ِّ ُ ُ ْ َ ٰ َ َّ َ َّ ُ رْ ُ َ
شكون ٱّلِل عما ي ِ
ٱلمتك رب ۚ سبحـن ِ
()59:23
وہ ہللا ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ بادشاہ ہے نہایت مقدس ،سراسر سالمتی
،امن دینے وا ال ،نگہبان ،سب پر غالب ،اپنا حکم بزور نافذ کرنے واال ،اور بڑا ہی ہوکر
رہنے واال۔ پاک ہے ،ہللا اس شرک سے جو لوگ کررہے ہیں
ُ َ َّ ُ ْ َ ٰ ُ ْ َ ُ ْ ُ َ ِّ ُ َ ُ ْ َ
ٱْل ْس َم ٓا ُء ْٱل ُح ْس َ ٰت ۚ ُي َس ِّب ُح َل ُهۥ َما ف َّ
ٱلس َم ٰـ َ ٰو ِت ِ هو ٱّلِل ٱلخـ ِلق ٱلب ِارئ ٱلمصور ۖ له
َ َْ
ٱْل ْرض ۖ َو ُه َو ْٱل َعز ُيز ْٱل َحكيمُ
ِ ِ ِ و
()59:24
وہ ہللا ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے واال اور اس کو نافذ کرنے واال اور اس کے
مطابق صورت گری کرنے واال ہے۔ اس کے لئے بہترین نام ہیں۔ ہر چیز جو آسمانوں اور
زمین میں ہے اس کی تسبیح کررہی ہے ،اور وہ زبردست اور حکیم ہے “۔
113
اور دعا مشلول ےک آخری جمےل تو کچھ اس طرح ہی:
ُ
"می سوال کرتا ہوں تبے ہر اس نام ےک واسطہ ےس جس ےس توت اپت ذات
کو پکارا،
یا اپن صحیفوں می ےس کیس می اتارا ،یا اےس علم غیب می اپن ےلت مقرر و
خاص کیا ،۔۔
اور می سوال کرتا ہوں تبے پیارے ناموں ےک ساتھ جنیک تو ن قرآن می
ے
کیلن ہی پیارے پیارے نام تو تم اےس انیہ ےس توصیف یک ،پس توت کہا ،ہللا
پکارو۔۔" (دعا مشلول)
ٰ
تعایل کو "ہللا" یہ ےک نام ےس کیوں نہ پکارا جان ،یا ان اسماء بھال ہللا تبارک و
ٰ ر الحسب ےس جس یک ر ر
تلقی خود ہللا پاک ن یک ےہ۔ ہللا کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ رٰ
کر۔۔۔
نہی۔ ر
کہی رپر ہم ن وہ نام پکڑ لیا جو ر
ے ََ
3۔ علم ےک آگ دعا مانگنا
عی ررسک ےہ، اگر علم ےک آگ کھڑے ہوکر آپ علم ےس دعا مانگ رہ ،تو یہ ر ر
ے
نہی
رہ۔ جو اپنا نفع نقصان کا بیھ اختیار ر آپ کیس ن جان ر ر
چی ےس مانگ ے ی
ے
رکھتا۔ یہ بت پرسب ےہ۔
ر ے
رہ۔ تو جب "یا ے مانگ دعا ےس عباس ت حض آپ ہوکر کھڑے گ اگر علم ےکآ
حضت عباس تو ے
عیل مدد" پر یہ اعیاض ٹھرا تو یہ ایک قدم اور پیچھے ہ ،کہ ر
ے
نہی۔معصوم بیھ ر
ے
رہ ،تو یہ ویہ بات جس پر یہ ے مانگ ےس امام آپ ہوکر کھڑے گ اگر علم ےک آ
سنن واال ےہ ،اور نہ حاجات پوری بحث ہ ،ہللا یک ذات ےک عالوہ نا کوب دعا ر
ے
کرن واال۔ برآوری ر
ے ے
رہ ،تو پھر علم ےک آگ کھڑے ے مانگ ےس ہللا آپ ہوکر کھڑے گ اگر علم ےک آ
ہوکر یہ کیوں؟ کیوں بالوجہ ررسک کو دعوت دی جان۔
می جاکر ،یا قبلہ رو ہوکر ضف خالص ہللا ےس ے
نہی کہ بندہ ہللا یک مسجد ر بہی ر
ی
دعا مانےک!
می آکر یہ سیہ ،پر رہ ،کیوں کہ باآلخر ضد ر ر
اور رسک ےک لمس ےس بیھ دور ے
ر
نہی۔کون ےہ جو ررسک یک موت مرنا پسند کرے گا؟ جس یک معاف بیھ ر
114
متبک دھا ےگ یا ر ی
کبے 4۔ ر
ر ر
کرن ےک بجان ضف ان ےک قبور کو یہ زیادہ سیت پر عمل ہم ن ائمہ یک ر
ر
جسماب خدوخال ،تشبیہات ،انےک فوکس کیا ہوا ےہ۔ انیک تعلیمات ےک بجان ان یک
مب ،انےک طوق ،انےک جیل اور انیک کیے ،انیک ڑ گھوڑے ،انیک یقییں ،انیک ڑ
زنجییں،۔۔۔
ر
چی تب ر ے
می مذھب ےک نام پر مفاد پرسب کا شامل ہو ،کوب ر کیا بعید ےہ کہ اس ر
متیک نہ بنا دیا جان۔ کیس امام یک یقی یک جایل ےس، بکب جب تک اےس ینہی ے تک ر
کیا مس ہوجان تو وہ ہمارے رلن اتنا یا اس ق یی یک شبیھ ےس یہ ،کوب دھاگہ ،ڑ
ے
مبارک بن جاتا جیےس اس ےس بڑی کوب بات نہ ہو۔ اگر وہ دھاگ جو آپ کالب پر
ی ی پہنن ،اگر یہ عقیدہ ر ے
می ے ے
بدلی ےک ،تو جانکھت کہ یہ آپ یک زندیک ر پہنن یا گےل ر
کیے ےک ٹکڑے کو ن ایک ن جان دھا ےگ یا ڑ لی ،یہ بات ررسک ےس خایل نہی۔ آپ ر
ر ر
ی
اپب تقدیر ر
بدلن واال سمجھ لیا۔ کو ر
کرن ےک رلن ،جیےس تصویر۔ یہ ر یہ سب شبیھات رہی ،کیس یک یاد کو تازہ
اپب ر
سکتی ،ہللا ن ر نہی کر ے
ر سکب ،بلکہ کچھ بیھ ر نہی بدلہماری تقدیریں ر
بخیس ےہ ،کیس پر فخر کیا ےہ تو وہ ر می ےس کیس کو اگر عزت مخلوقات ر
دعائی اور
ر گائی گھوڑے آپیک ر
"انسان" ےہ ،جےس ارسف المخلوقات کہا گیا۔ یہ ر
نہی ہوتا۔ انکو اتنا ر ے
نیچ ےس گزرن ےس کچھ بیھ ر نہی کرسکن ،انےک ےمنتی پوری ر
ر
می کھڑے ہوجائو جس متیک بنا کر پیش نہ کرو کہ خدانخواستہ اش صف ر ی
می ہندو کھڑے رہی۔ ر
ٰ
موش کا خدا ےہ" ن بیھ ایک بچھڑا بنایا تھا اور کہا تھا "یہ تمہارا اورسامری ر
(سورہ طہ)88 ،
تو کیا یہ تشبیہ ہللا کو پسند آب؟
115
21۔ شیعت یک اصالح
Reformatoin of Shiaism
"اہل قرآن شیعہ جس موضوع پر سب سے زیادہ زور دیتے ہیں ان کے ہاں وہ قرآن فہمی ہے کہ قرآن کو
سمجھ کر پڑہیں اور اس پر تدبروغور کریں اور اپنے عقائد کی بنیاد قرآن کو بنائیں .اور کوئی عقیدہ
نظریہ روایت قرآن کے خالف نظر آئے تو اس کورد کر دیا جائے خواہ کتنی ہی صحیح السند روایت کیوں
نہ ہو وہ زخرف یعنی لغو ہے۔"
اعیاف کرنا رضوری ےہ کہ کاتب کا "اہل قرآن شیعہ" یک ساری باتوں ےس متفق(ف الوقت یہ ے ر
نہی ےہ۔ بلکہ
نئی بات رنہی ےہ ،پر یہ نشاندیہ کرنا رضوری ےہ کہ یہ کوب ر ہونا رضوری ر
ایک طبقہ کب دیہائیوں ےس پہےل یہ بات کررہا کہ شیعہ یک اصالح یک رضورت آن پڑی ےہ ،ہم
می بہت ےس خرافات شامل حال ہوچیک رہی۔) ر
ے
لکھت ہون ان ےک فیس بوک پیج کو جب چیک کیا گیا تو آیت یہ کالم
ر
ضخ کا یہ قول رسفھرست تھا: ہللا
"تم کیوں استغاثہ کرتے ہو؟تم کیوں مدد کی بھیک مانگتے ہو،تم کیوں شفاعت مانگتے
ہو،تم کیوں نذر مانتے ہو؟ قبروں سے ،مشاہد سے،مقامات سے،مٹی سے،پتھر سے،لوہے
سے ،چاندی سے،سونا سے،پردوں سے،دروازوں سے،کھڑکیوں سے،قبوں
سے،صندوقوں سے۔۔۔۔۔۔جب کہ یہ سب چیزیں اپنے لیے کچھ کرنے سے عاجز ہے،اپنے
اور اپنے آس پاس والوں کے لیے۔
للٰٓا تَ ۡفتَ ُر ۡونَ (یونس )59
علَی ہ ِ ٰٓ ہ
للٰٓاُ اَ ِذنَ لَکُمۡ اَمۡ َ
کیا تم کو ہللا نے حکم دیا تھا یا ہللا پر افترا ہی کرتے ہو؟"
(آیت ہللا صرخی )fb -
116
22۔ قرآن ےس دالئل ےک جوابات
(وہ ساری آیات جو "مدد" پر دلیل ےک طور پر پیش یک ے
جان)
()1:1 1۔ ﷽
کرن رہی۔ کچھ اس ے ٰ
الرحمن الرحیم ےس ثابت کچھ لوگ "یا عیل مدد" بسم ہللا
می مدد یک عرب رطرح" :بسم ہللا" کا مطلب ےہ ہللا ےک نام ےک ساتھ ،ییا "ب" ی
معب کچھ اسطرح ہویک ،ہللا ےک نام ےس مدد۔می بیھ آتا ،تو بسم ہللا یک ر ٰ رٰ
معب ر
یعب اسم الگ ہوتا اور مسموم الگ یعب ہللا الگ ہ ،اور ہللا کا "نام" الگ ہ۔ ر ر
ے ے
چییں رہی ،اور دونوں ایک دورسے ےس جدا ہوتا ،اسم اور مسموم دو الگ ر ر
یعب جب ہم بول رہ ،بسم ہللا ،تو کہہ رہ ،ہللا ےک نام ےس مدد ،ر
یعب ے
ہوب۔ ر
ے ے
نہی بلکہ ہللا ےک "نام" ےس مدد۔ ہللا کا نام چونکہ ہللا ےس جدا ےہ، ہللا ےس مدد ر
غی ےس مدد مانگنا ثابت ہوا۔تو ثابت ہوا کہ ہللا ےک نام ےس مدد ،ہللا ےک ر
می سب ےس پہےل عالمہ طالب جوہری یک کتاب "احسنتشی ح ےک ضمن ر جواب :اس ر
تفسی بالران یک ڈیفینیشن جاننا رضوری ےہ۔
ر الحدیث" ےس
1" ۔ اس اعتبار ےس اگر انسان پہےل ےس ایک عقیدہ یا نظریہ رکھتا ہو اور اےس ثابت ر
کرن ےک
غیمانوس طریقہ ہان استدالل ےک ذریےع ،خالف رلن آیات قرآن کو کھینچ تان کر مختلف ر
می پیش کرے تو یہاپت عقیدے یک تائید ر قواعد زبان و ادب اور خالف اصطالحات اہل ررسع ر
تفسب بالرا ےت ےہ۔
احادیث:
ر
رسول ہللا ﷺ ن ارشاد فرمایا:
ی ر ُ
می ےس ایک یہ
می مبتال ہویک ،جن ر
میی امت رتی خصلتوں رمیے بعد ر "مجھے خوف ےہ کہ ر
ی ی
ےہ کہ وہ لوگ قرآن یک تاویل کریں ےک جو خالف مراد ہویک۔ " (خصائل شیخ صدوق قلیم)
ن ارشاد فرمایا: رسول ہللا ﷺ ر
117
نتیچ تک پہنچ جان ،جب بیھ ر ر
می اپب ران ےس گفتگو یک اگر وہ صحیح ی "جس ن قرآن ر
خطاکار ےہ۔" (بحار االنوار)
المومنی ر
ن ارشاد فرمایا: ر رؑ امی
ر
تفسی نہ کرنا۔" (توحید ،صدوق ،باب )36
ر اپب ران ےس قرآن یک"خیدار ر
ی
ٰ
الرحمن الرحیم ،می ہللا ےک نام ےس مدد ،ترجمہ بیھ اگر کیا بسم ہللا
ے ے ے ے جا ے
ن ،تو ہللا ےس مدد مانیک جان یا ہللا ےک نام ےس مدد مانیک جان ،دونوں
ے
کون نام و صورتوں می بات "ایک ہللا" یہ یک ےہ۔ اس می ہللا ےک غب کا
نشان نہی۔ بات بہت واضح اور سیدیھ ےہ۔
تشیـ ــح خود معصوم ن کیا یک ےہ ،وہ بیھ تفسب ٰ
الرحمن الرحیم یک ر بسم ہللا
نورالثقلی ےس یہاں اسکرین شاٹ دکھا دیا جاتا۔
کرن ،کوب حجت ے ھت ےک بعد اور عقل سلیم استعمالتشی ح دیک ر
تفاسی اور ر یہ
ر
ی ٰ نہی ے
"غی ہللا" ےس مدد مانیک جا
می رالرحمن الرحیم ر کہی ،بسم ہللا
بچب کہ آپ ر ر
ریہ۔
118
119
بالصب والصالۃ۔()2:153 ،2:45
ر َ 2۔ استعینو
َّ ٰ َ َّ َّ َ
ٱلصل ٰوة ۚ إن َ
ٱلص ْب َو َّ ۟ ُ َ
ٱستعينوا ب َّ ۟ ُ َ ٰٰٓ ُّ َ َّ َ
ٱّلِل َم َع ٱلصـ ِر ِبين ِ ِ ِ ر ِ ِ
ين َء َامنوا ْ يـأيها ٱل ِذ
(١٥٣بقرہ)
"ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
(جوادی)
می ،کہ دیکھو ،ہللا خود فرماتا نماز یہ آیت ویےس بہت مشہور ےہ ،اس تناظرے ر
غی رہی۔ تو نہی رہی ،ر
یعب ہللا کا ر صی ےس مدد لو ،اور یہ دونوں ر ر
چییں ہللا ر اور ی
ےکغی ےس مدد ثابت ہوگب ،تو اب ر غی ےس مدد ثابت ہوگب ،جب ہللا ہللا ےک ر
چاہ کیس ےس بیھ مدد مانگ ے
سکن۔ ے
جواب :نماز اور صی ،دو عبادتی ہی ،عبادت ضف ہللا ےک لن ے
ہوب۔ ہللا ر ر ر ی
می ہم بحث کرآن کہ یک عبادت کر ےک ہللا کا تقرب حاصل کرو۔(توحید عبادی ر
ی ی
می آن یک۔) ہر عبادت کا غی ہللا ےک رلن ہویک تو وہ ررسک عبادی ر عبادت اگر ر
مقصد "تقرب ایل ہللا ہوتا"۔ آپ نماز یک نیت یہ کو دیکھ رلی۔ "فالں نماز پڑھتا
اپت شاگردوں کو ر ر
تلقی اتب رکعت واجب قربۃ ایل ہللا" ،۔۔۔ کچھ علما ر ہوں ،ر
ً ے
چاہت ،اس طرح مباح کام بیھ عبادت ر کرن ،ہر کام قربۃ ایل ہللا یک نیت ےس کرنا
بن سکتا۔
رر
مومنی " ذکر عیل اگر عبادت ےہ" :جب ہللا والوں کا ذکر ہوتا ےہ ،تو اس ےس
می بیان ٰ
تعایل خود ،انبیاء ےک قےص قرآن ر کا ایمان تازہ ہوجاتا ےہ ،جیسا ہللا
ر
یاددھاب/ذکر ہو اور ان ےک ایمان تازہ ہوں اور ان ےک رر
مومنی ےک رلن ن ،تاکہفرما ے
رر
مومنی کا ایمان جائی۔ بالکل اش طرح ،ذکر عیل ،ےس رلن یہ قصہ سبق آموز بن ر
چاہت ،ان ےک فضائل پڑھ کر ،ان ےک کردار پر عمل کر کر۔" ذکر عیل ر تازہ ہونا
مطلب ان ےک کردار پر عمل کرنا۔ نا کہ ان ےک نام یک تسبیح پڑھنا۔
َّ َ
الصَل ِۃ ۔ {الفقیہ }۲۰۶ : ۱
َ ًّ اع َت َنا ََل َت َن ُ
ال ُم ْست ِخفا ِب
َّ َ َ َ
ِ ان شف
ی
(تفسی
ر پہنچ یک جو نماز کو سبک و خفیف سمجھے۔
نہی ے
ہماری شفاعت اس شخص کو ر
کوثر)
کھت والوں ،ذوق عبادت نہ ر ر
ی :خشوع نہ ر ر
َّ
ان َہا َل َکب ۡ َب ٌۃ ا ََّل َع َیل ۡال ٰخشع ۡ َ
کھت والوں اور ِ ِ ِ ِ ِ
ر ر
دل ےس عبادت بجا نہ الن والوں پر یہ نماز بارگراں ےہ۔ جب کہ خشوع رکھت واےل نماز ےس جو
نہی کر ے
سکن۔ کرن رہی وہ کیس اور ر رلذت اور سکون قلب حاصل ے
(تفسی کوثر)
ر چی ےس حاصل ر
ہوب تو اٹھ کرنماز پڑھ ے
لیت اور پریشاب الحق ے
ر حضت عیل علیہ السالم کو جب کوب ر
(تفسی کوثر) کرن تھے۔ الص ٰلوۃ یک تالوت ے
الص ۡی َو َّ
َّ َ ۡ َ ُۡ ۡ
ر ِ اس آیت :و است ِعینوا ِب ی ِ
120
٭ امام جعفر صادق علیہ السالم ےس روایت ےہ:
ُ ٰ َ َ س م رِّب َم ْن ِا ْس َت َخ َ َْ َ َ َ َ َ َ َّ َّ
الن ْ َ َ ْ َ َ ْ َ َََ َ ْ
ف ِب َصَل ٖتہ ل َی ِرد َعیل ب قال ِعند مو ِت ٖہ :لی َ ِ ن بہ و ال ِبصَل ِتک ف ِان ِی ل تتھاو
ه َ َ ْال َح ْ
ض ل و اّلِل ۔ {بحار االنوار }۹ : ۸۰ ِ و
ن ر
اپب وفات ےک وقت فرمایا :وہ اپب نمازےس تساہل نہ برتوکیونکہ رسول خدا (ص) ر تم ر
نہی
میے پاس حوض پر ر نہی ےہ جو نماز کو خفیف سمجھتا ےہ۔ وہ ر شخص مجھ ےس ر
(تفسی کوثر)
ر پہنچ گا۔
نہی ے
پہنچ سےک گا۔ قسم بخدا وہ ر
امام صادق ےس ایک روایت می ہ کہ اپ ر
ن فرمایا : ر ے
می جاکر نماز پڑھو می ےس کیس کا سامنا کرو تو وضو کرو اور مسجد ر جب دنیا ےک غموں ر
(تفسی ٰ
بالصب والصلوة ر
اور پھر دعا کرو کیونکہ خدا ن خود یہ حکم دیا ےہ :واستعینو
ر ر
نمونہ)2:45 ،
ر
می امام صادق ےس روایت ےہ: کتاب کاف ر
ٰ ٓ ٰ
والصلوة۔ بالصی
ی الصلوةثم تالمذہ االیۃواستعینو کان عیل اذا اھالہ امر فزع قام ایل
ہوب تو نماز ےک لن کھڑے ہو جا ے
ن اور حضت عیل کو کوب سخت مشکل در پیش ے جب ر
۔(تفسی نمونہ)2:45 ، ٰ
والصلوة بالصب ن :واستعینوپھر اس ایت یک تالوت فرما ے
ر ر
ر ر
کرن کا سیت پر عمل می اطاعت کرن کو کہا جا رہا ےہ ،اطاعت ر اس آیت ر
نام ےہ ،ان ےک نقش قدم پر چلنا۔ اہل تشیع ےک نزدیک "اویل االمر" ےس مراد
رر
معصومی علیہم السالم ( 14معصوم) رہی۔ کیونکہ ہللا جن یک اطاعت کو واجب
قرار دیا ےہ ،اس کا معصوم ہونا رضوری ےہ ،یقینا ہللا کیس خطاکار یک اطاعت کا
نہی دے سکتا۔ حکم ر
می محض زندہ امام یک اطاعت کا حکم ےہ ،نہ کہ کیس بہرحال اس آیت ر
َ َ َ ْ َ َّ ْ َ ر
مانگن کا۔ بات بہت واضح اور سیدیھ ےہ۔ ولقد يشنا فوت شدہ امام ےس دعا
ن قرآن کو نصیحت ےک لن لذ ْكر َف َه ْل من مدك ًۢر (قمر" )17 ،اور ہم ر
َّ ُّ ْ ُ ْ َ َ ِّ
ِ ٍ ِ ٱلقرءان ِل ِ
آسان کردیا ہ تو کیا کوب نصیحت حاصل ر
کرن واال ےہ؟" ے
121
4۔ حالت رکوع می زکواۃ
َّ َ َ ُّ ُ ُ َّ ُ َ َ ُ ُ ُ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َّ َ ُ ُ َ َّ َ ٰ َ َ ُ ْ ُ َ
ِإنما و ِليكم ٱّلِل ورسولهۥ وٱل ِذين ءامنوا ٱل ِذين ي ِقيمون ٱلصلوة ويؤتون
َ َّ َ َ ُ
ٱلزك ٰوة َوه ْم َ ٰر ِك ُعون
(مائدہ)5:55 ،
تمہارے ولی تو اصل میں بس ہللا اس کا رسول ﷺ اور اہل ایمان ہیں جو نماز قائم رکھتے
ہیں اور ٰ
زکوۃ دیتے ہیں جھک کر
یہ آیت بنیادی طور پر والیت ےک اوپر ےہ ،اور والیت کو ہم اوپر "والیت"
سیت پر عمل کرنا ،ان یک می بحث کر آن۔ والیت مطلب ویل کا کہنا ماننا ،انیک ر ر
تعلیمات پر عمل کرنا ،نہ کہ ویل یک یقی پر جاکر اس ےس دعا مانگنا۔
122
می بیھ ضف ہللا یہ خی اس ر یہ آیت بیھ مغفرت ےک حواےل ےس ےہ۔ دعا تو ر
می ےس کیس ےک اپت مومن/مسلمان بھاب ر ےس ہوریہ۔ اور مغفرت یک دعا تو بندہ ر
رلن بیھ کرسکتا ،زندہ زندہ ےک رلن بیھ کرسکتا ،زندہ مردہ ےک رلن بیھ کرستا۔ اور
جاب ،جیےس: اسیک یک دلیلی قرآن ےس مل ے
ر
َ ْ ْ َ ْ ْ َ َ َ َّ َ َ َ َ َ َ ْ ے َ ْ َّ ِّ ْ ْ
ی َوٱل ُمؤ ِمن ٰـ ِتت ُمؤ ِم ًۭٔنا َو ِلل ُمؤ ِم ِن رب ٱغ ِفر ِیل و ِل ٰو ِلدى و ِلمن دخل بي ِ
(نوح)71:28 ،
َ َْ َ َُ ُ ْ َ ُ َ َ َ َّ َ ْ ُ ْ َّ َ ْ
َربنا ٱغ ِف ْر ِیل و ِل ٰو ِلدى و ِللمؤ ِم ِنی يوم يقوم ٱل ِحساب
(ابراہیم)14:48 ،
123
ر
پکارن می ر
انہی یقیوں ر
سیت پر عمل کرن ےس ےہ ،نا کہ ر بننا ،انیک تعلیمات اور ر
ےس)
ؑ
حضت یوسف یک قمیص ےک پیچھے ایک منطق فلسفیانہ بیھ ےہ۔ کہ ایک ر
ن اس یک قمیص اتار یوسف ےک بھائیوں ر
ؑ قصہ جو قمیص ےس ررسوع ہوا تھا ،جب
حضت اپت باپ ر بھی کا خون لگا کر رمی پھینک دیا ،اور قمیص پر ر ڑ کر کنویں ر
ؑ
یوسف کو ر ڑ
بھییا کھا گیا۔ یہ حضت ؑ
یعقوب کو پیش کیا اور جھوٹ بوال کہ ر
می رو رو کر انیک آنکھوں قمیص ان ےک رلن غم و حزن کا سبب ربب۔ اور اس غم ر
یک بیناب ے
جاب ریہ۔
َ َ ٓ ُ ٰٓ َ َ ُ ْ َ ٓ َ ْ ُ َ
وجاءو أباهم ِعشا ًۭٔء يبكون 16
شام کو وہ روتے پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے
ٓ َ َ َ َ َ ٰ َ َ َ َ َ ُ ِّ
ٱلذ ْئ ُ وا َي ٰٰٓـ َأ َب َان ٓا إ َّنا َذ َه ْب َنا َن ْس َتب ُق َو َت َر ْك َنا ُي ُ
َ ُ ۟
ب ۖ َو َما أنت وس َ
ف ِعند متـ ِعنا فأ كله ِ َّ َ َ ِ قال
َّ ُ
ب ُمؤم ًۢن لنا َول ْو كنا َص ٰـدق َ ْ
ی 17 ِ ِ ِ ِ ٍ
یوسف کو ہم نے اپنے
ؑ اور کہا "ابا جان ،ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور
سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آ کر اُسے کھا گیا آپ ہماری بات کا یقین
نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں"
ر
خوش و اور اش طرح قصہ کا اختتام بیھ ایک قمیص پر ہوا ،جو ان ےک رلن
مشت کا سبب ربب ،اور اس طرح ان یک آنکھوں یک بیناب بیھ واپس آگب۔
َ َ َْ ُْ َ ْ َ ُْ َ ٰ َ َ َْ ُ ُ َ َ ٰ َ ْ َ َ ْ َ ْ َُ ۟ َ
ون ِبأه ِلكم أجم ِعی ٩٣
ِ ت أو ا
ب ًۭٔ صِ ب ت
ِ أي نر ِ أ ه
ِ جو یلع وہ ق ل أف اذـ ه يض
ِ م
ِ ق ٱذهبوا ِب
جاؤ ،میرا یہ قمیص لے جاؤ اور میرے والد کے منہ پر ڈال دو ،اُن کی بینائی پلٹ آئے گی،
اور اپنے سب اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ
َ َ َ َ ْ َ ُ َّ ُ ْ ِّ ٰٓ َ ْ َ ُ َ َ ْ َ َّ َ َ َ َّ ٓ َ َ ٓ َ ْ َ ُ َ ْ َ ٰ ُ َ َ ٰ َ ْ
فلما أن جاء ٱلب ِشب ألقىه عیل وج ِه ِهۦ فٱرتد ب ِص ًۭٔبا ۖ قال ألم أقل لكم ِإن أعلم ِمن
َ َ َ َ َّ
ٱّلِل َما َل ت ْعل ُمون 96
ِ
124
تو جب آیا بشارت دینے واال اور اس نے ڈاال اس (قمیص) کو یعقوب کے چہرے پر تو آپ
پھر سے ہوگئے دیکھنے والے آپ نے فرمایا :کیا میں تم سے کہتا نہیں تھا کہ مجھے ہللا
کی طرف سے ان چیزوں کا علم ہے جو تم نہیں جانتے
حضت سلیمان علیہ تیشا پہلو ،اس ےک پیچھے انبیاء ےک معجزات رہی۔ جیےس ر
می تھے ،چرند پرند پر حکومت السالم کو ہوائوں پر حکومت تیھ ،جنات ر
قبےص ر
تیھ۔
دیتکرن تھے ،بیماروں کو شفا ے عییس علیہ السالم مردوں کو زندہ ے ٰ حضت جیےس ر
ٰ
موش حضت دیت تھے۔ ر خی ے ے
ذخیہ کرن ہو ،اسیک ی می ر تھے ،اور جو تم گھروں ر
حضت دائود علیہ السالم ےک رلن لوہا نرم علیہ السالم ےک معجزات مشھور رہی ،ر
کردیا گیا تھا:
َ َ ُ َ َّ ْ َ َ َ َ َّ َ ُ ْ َ َ َ َ ُ َِّ ْ َ َّ َ َ َ ََ ْ َْ
۞ َولقد َءاتينا د ُاوۥد ِمنا فض ًَۭٔل ۖ ي ٰـ ِجبال أو ِرن معهۥ وٱلطب ۖ وألنا له ٱلح ِديد ١٠
(سبا)
اور ہم نے دائود ؑ کو اپنی طرف سے خاص فضل عطا کیا تھا (ہم نے حکم دیا کہ) اے پہاڑو
! تم تسبیح کو دہرائو اس کے ساتھ اور پرندوں کو بھی (یہی حکم دیا تھا) اور ہم نے اس
کے لیے لوہے کو نرم کردیا تھا۔
َ ُ َ َ ً ِّ ْ ُ ۟ َ ْ َ ْ َ ٰ َ ٰ ًۢ
ت َو َق ِّد ْر ف َّ ْ
ٱلش ِد ۖ َوٱع َملوا َص ٰـ ِلحا ۖ ِإن ِب َما ت ْع َملون ب ِص ٌ ًۭٔب ١١ ِ أ ِن ٱعمل سـ ِبغـ ٍ
اس ہدایت کے ساتھ کہ زر ہیں بنا اور ان کے حلقے ٹھیک اندازے پر رکھ۔ (اے آل ِ
داود)نیک عمل کرو ،جو کچھ تم کرتے ہو اُس کو میں دیکھ رہا ہوں
ؑ
پان رہی ،جب ایک ینب ہوائوں ےک دوش پر جب ایک نب ےک ہاتھوں بیمار شفا ے
ی
کرن رہی ،جب ایک ینب ےک ہاتھوں لوہا نرم ہوجاتا ےہ ،جب ایک ینب چاندسفر ے
ےک دو ٹکڑے کر سکتا ےہ ،تو پھر ایک ینب یک قمیص ےس انےک باپ یک آنکھوں یک
کیے اوربیناب ٹھیک ہوجان تو پھر اسےک بعد ہمارے لن دنیا ےک سارے دھا ےگ ،ڑ
ر
جاب رہی؟ ینب اکرمﷺ یک لعاب ےس بیھ کب معجزات قمیصی متیک کیونکر بن ے
ی ر
خیی می ےس ایک موال ؑ
عیل یک آنکھوں کا درد ٹھیک کرنا تھا ،جنک ی وارد رہی ،جن ر
ے ٰؑ
موش یک چھڑی بیھ بڑے کام کرب تیھ ،تو کیا پھر ہم دنیا حضتےک موقع پر ،ر
جہاں یک چھڑیوں کو بیھ پوجنا ررسوع کردیں؟ جب ان سب انبیاء ےک معجزات
نہی ر
ہون وایل ر ر
چی پر فوکس ر می استعمال
محض معجزات تیھ ،اور ان معجزات ر
ؑ
یوسف ےک قمیص (واےل معجزہ) ےس پکارنا ثابت کیےس ہ ،تو پھر محض ر
حضت ے
ہوجاتا؟
125
8۔ ہللا یک رش کو مضبویط ےس تھام لو
َ َ َ َ َّ ُ ۟ َّ َ َ َْ ُ ۟ َ ْ
يعا وَل تفرقوا ٱّلِل ج ِم ًۭٔ
وٱعت ِصموا ِبحب ِل ِ
(آل عمران)3:103 ،
سب مل کر ہللا کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔
تفسب کوثر
ہللا یک رش ےس مراد اس یک کتاب اور اس ےک رسول (ص) رہی۔ بعض احادیث ےک عالوہ
ُ ُ ٰۡ َ َ ُ ٰٰ ُ ه
اّلِل َو ِف ۡیک ۡم
می فرمایا :تتیل عل ۡیک ۡم ایت ِ
سابقہ آیت ( )۱۰۱اس بات یک دلیل ہے جس ر
ُ
تمہی ہللا یک آیات سناب جا ریہ رہی اور تمہارے درمیان ہللا کا رسول بیھ ر َر ُس ۡولہ ۔۔۔
موجود ےہ۔
حدیث ثقلی
ی َک َت َ
اب ِہللا َع َّز َو ََّجل َح ْب رل الث َق َل ْر ر
رِّ ْ َ ٌ ْ ُ ُ َّ
عن یاب سعید الخدری ،قال رسول ہللا ِ :اب ت ِا ِرک ِفیکم
ِ
ب۔ الس َمائ َو ْا َل َرض َو ِع ےْ َی ےْب َا ْھ َل َب ْی ِ ے ْ
ی َ َم ْم ُد ْو رد َما َب ْ رَ
ر
ِ ِ ِ
ر
می تمہارے درمیان دو گراں قدرابو سعید خدری راوی رہی کہ رسول ہللا (ص) ن فرمایا :ر
لمب رش ہ آسمان اور ر ر
زمی ےک چییں چھوڑے جا رہا ہوں :ایک ہللا یک کتاب جو ایک ی رر
ے
میے اہل بیت رہی۔ ے
میی عیت ،ردرمیان ،دورسی ر
رہ کہ قرآن و رسول (ص) اور اہل بیت رسول (ص) َح ْبل ہللا یک تشکیل ےک رلن ارکان
واضح ے
(تفسی کوثر)
ر ے
یک حیثیت رکھت رہی۔ چنانچہ مجمویع طور پریہ سب حبل ہللا رہی۔
تفسب نمونہ:
ن اس ےک متعلق کب احتماالت حبل ہللا (ہللا یک رش ) ےس کیا مراد ہ ؟ مفشین ر
ے
کا ذکر کیا ہ ،بعض ےک نذدیک اس ےس مراد قران ہ اور بعض اس ےس مراد اسالم ے
لیت ے ے
ر
معصومی (ع) مراد رہی ۔ جو ر ر
رہی ۔ کچھ حضات ےک نزدیک خاندان رسالت اور ائمہ
تعبیات نظر می بیھ کب ر پیغمی اکرم اوراےمہ اہل بیت (ع) ےس نقل ہوب رہی ان ر ی روایات
می حضت امام ر ر ا ےب رہی جیسا کہ
پیغمی اکرم اور معاب االخبار ری می تفسی در منثور ر
ر
می امامعیاش ر تفسی ر
ر صادق علیہ السالم ےس نقل ہوا ےہ کہ حبل ہللا قران کریم ےہ اور
رش ےس مراد ال محمد (ع) رہی اور محمد باقر علیہ السالم ےس منقول ہ کہ ہللا یک ّ
ے
می کوب لوگوں کو ان ےس تمسک ر
تفاسی ر
ر کرن پر مامور کیا گیا ےہ ۔ لیکن ان احادیث اور
نہی کیونکہ ہللا یک رش ےس مراد ہر قسم کا ذریعہ ےہ جو ذات پاک ےک ساتھ ربط تضاد ر
باالفاظ
ِ پیغمی اور ان ےک اہل بیت (ع) ۔ ی رکھتا ےہ ۔ چا ےہ و ہ وسیلہ اسالم ہو یا قران یا
می داخل رہی ۔ چییں جو ذکر ہو چیک رہی ارتباط ِ خدا ےک وسیع مفہوم ر دیگر تمام وہ ر ر
126
تفسی نمونہ ےس "حبل ہللا" یک ڈیفینیشن واضح کردی۔ ر تفسی کوثر ،اور
ر
یعب ہللا یک رش ،ےس مراد آپ ،اسالم رلی ،قرآن رلی ،ینب اکرم ﷺ یک"حبل ہللا" ر
ر
تھامن ےس مراد ،انیک تعلیمات رر
معصومی علیہم السالم رلی۔ انکو ذات رلی ،یا ائمہ
بھیچ گن تھے،
ی سیت کو زندہ کرنا ےہ۔ وہ جس مقصد ےک رلن پر عمل کرنا ،انیک ر
آپکو انےک مقصد کو کامیاب کرنا ،انیک تعلیمات کو عمیل جامع پہنانا ےہ۔
می دلیل ےہ۔ می وہ آیت ےہ ،جو زندہ کو زندہ یک مدد ےک بارے ر یہ حقیقت ر
ن اگر کیس انسان ےس مدد یل تو وہ کیس زندہ انسان ےس یہ مدد طلب ہر نب ر
ی
نہی پکارا۔ ر ر ر
یک۔ کیس بیھ ینب ن اپب نضت ےک رلن ،اپت ےس پہےل فوت شدہ ینب کو ر
بلکہ مدد ےک رلن بیھ "دعا" ہللا یہ ےس یک۔ ہماری امداد بھیج دے ،ہماری نضت
مینصی بھیج دے ،ہارون کو وزیر بنا دے ،کون ےہ جو ہللا یک راہ ر
میے رلن ر کر ،ر
میی مدد کرےگا؟ر
127
اس آیت یک تائید می ایک اور آیت بیھ ے
آب ےہ: ر
ٰ َ ْ َ ْ َ ُ ْ َ ْ ُ َ َ ْ َ َ َ ِّ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ َ ْ َ ُ َّ َ َ ُ
أهم يق ِسمون رحمت ربك ۚ نحن قسمنا بينهم م ِعيشتهم ِف ٱلحيو ِة
ْ ر ُّ ْ َ َ َ َ ْ َ َ ْ َ ُ ْ َ ْ َ َ ْ ًۢ َ َ ًۢ ِّ َّ َ َ ُ ُ َ
ض د َرج ٰـ ٍت ل َيت ِخذ ب ْعضهم ب ْع ًۭٔضا ُسخ ِر ًۭٔيا ۗ
ٱلد ْنيا ۚ ُورف ِّع َنا ب َعضهم َف ْوق بع َ ٍ
َو َرح َمت َربك خ ْ ٌ ًۭٔب ِّم َّما يج َم ُعون
(زخرف)43:32 ،
کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ لوگ تقسیم کریں گے ؟ ہم نے ان کے درمیان ان کی
معیشت کا سامان دنیا کی زندگی میں تقسیم کردیا ہے اور ان میں سے بعض کو بعض پر ہم
نے درجات میں فوقیت دے دی ہے تاکہ بعض لوگ دوسروں کو خدمت گار بنا سکیں اور
آپ کے رب کی رحمت کہیں بہتر ہے ان چیزوں سے جو یہ لوگ جمع کر رہے ہیں— (ڈاکٹر
اسرار احمد)
ایک زندہ انسان کا زندہ انسان ےس مدد لینا ،ایک کا دورسے ےس خدمت لینا،
آب۔ اور فوت شدہ ےسمدد چی ہ۔ جس یک تائید می یہ دو آیتی بیھ ے ر
ر ر ایک الگ ر ے
ے
پرسب، مرن ےک بعد انکو زیادہ سیپاور بنا کر پیش کرنا ،یہ اسالفطلب کرنا ،ر
می کوب پرسب یک طرف دعوت ےہ۔ اور اس یک تائید ر ے پرسب ،شخصیت ے اجداد
نہی سنا ے
سکن۔ ے
انہی ر
می ےہ تم ر نہی آب۔ بلکہ الٹا ہللا کہتا جو یقیوں رآیت ر
128
10۔ (یا ہللا) مبے ے
ے د بنا وزیر ا
مب کو ہارون بھان
ٰ ْ ُ ْ ٰٓ َ ْ َ ُ َ َ
ٰ ِّ ْ َ ْ ٱج َعل ِّیل َ
َ ْ
(طہ يرا من أه ِیل ،٢٩هـرون أ ِیح ٣٠ٱشدد ِب ِهۦ أز ِرى ٣١ ز
ِ ًۭٔ و و
)31-20:29
اور میرے لئے میرے اپنے کنبے سے ایک وزیر مقرر کر دے۔ (یعنی) میرے بھائی ہارون
کو ،اس کے ذریعے سے میری کمر کو مضبوط کر دے۔
11۔ رنت َاکرم ﷺ یک دعا ،اے ہللا َمبے لت نصبا پیدا کردے
ْ ًۢ َ ْ َ ِّ ْ َ ْ ْ ْ ًۢ ْ َ ِّ ْ ْ ُ
َوقل َّرب أد ِخل ِت ُمدخ َل ِصد ٍق َوأخ ِرج ِت ُمخ َرج ِصد ٍق وٱجعل یل ِمن
َّ ُ َ ْ َ َّ
لدنك ُسلط ٰـ ًۭٔنا ن ِص ًۭٔبا
()17:80
اور دعا کیجیے کہ اے میرے رب مجھے داخل کر عزت کا داخل کرنا اور مجھے نکال عزت
کا نکالنا اور مجھے خاص اپنے پاس سے مددگار قوت عطا فرما— (ڈاکٹر اسرار احمد)
ٰ
موش علیہ السالم یک دعا ےک مثل ےہ، حضت یہ ینب اکرمﷺ یک دعا ،اوپر ر
ی
مانیک تیھ ،اور یہاں نب اکرم ﷺ ر ن رانہوں ر
ن بیھ "من لدنک ی اپت بھاب یک وزارت
یعب ر
اپت بھاب "موال عیل علیہ السالم" یک وزارت نصیا" مانگ رہ۔ ر ر سلطانا
ے
رہ۔ تو اسکا جواب بیھ ویہ جو پچھیل آیت کا جواب تھا۔ مانگ ے
129
ی ر
ںصی ےک طور پر اگر موال
نصی مانگا۔ ر
ینب اکرمﷺ ن "ہللا ےس دعا" مانیک۔ اور ر
عیل مل گن تو ایک زندہ زندہ یک مدد وایل مثال ہوگب۔ایک زندہ مددگار مانگا،
ی
ایک زندہ یک مدد مانیک۔
جبئیل ،اور صالح مومنی اور مالئکہ موال ےہ ،اور ر 12۔ ہللا اسکا
َّ َ ُ َّ َ َ َ َ َ َ ُ ُ ُ ُ ْ َ ْ َ َ َّ َ ُ َٓ َ
ٱّلِل ه َو ٱّلِل فقد َصغت قلوبك َما ۖ َو ِإن تظ ٰـه َرا عل ْي ِه ف ِإن ِ یل ِإن تتوبا ِإ
َ َ َ َ َ ُ َ ٰٓ َ ْ ْ ْ
يل َو َص ٰـل ُح ٱل ُمؤمن َ َم ْو َل ٰى ُه َوج ْب ُ
ی ۖ َوٱل َمل ٰـ ِئكۃ ب ْعد ذ ٰ ِلك ظ ِه ٌب ِ ِ ِ ِ رِ
(تحریم)66:4 ،
اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں۔ اور
ولی ہے اور اساگر نبی کے مقابلے میں تم نے جتھ بندی کی تو جان رکھو کہ ہللا اس کا م ٰ
کے بعد جبرائیل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب مالئکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں۔
رر
مومنی اور مالئکہ جیئیل ،صالح می ینب ےک مددگار ،ہللا ےک بعد ،ی اس آیت ر
ً
کو بتایا گیا ہ۔ اور یقینا ہللا ر
اپت نیک بندوں یک مدد مختلف ذریعوں ےس کرتا بیھ ے
مومنی ےک رلن (غافر)40:7 ،۔ ر ے
ےہ۔ فرشتہ تو توبہ و استغفار کرن یہ رہی
ر
ُْ ُ َ ِّ َ ُ َ ْ َ َ ُ ُ ون ْٱل َع ْر َ
َّ َ َ ْ ُ َ
ش َو َمن ح ْولهۥ ي َس ِّبحون ِبح ْم ِد َرب ـ ِه ْم َويؤ ِمنون ِب ِهۦ ٱل ِذين يح ِمل
َ َ ْ َ ْ ُ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َ َّ َ َ ْ َ ُ َّ ر َ ْ ًۢ َّ ْ َ َ ْ َ ْ ْ َّ َ َ ُ ۟
ويستغ ِفرون ِلل ِذين ءامنوا ربنا و ِسعت كل ش ٍء رحم ًۭٔۃ و ِعل ًۭٔما فٱغ ِفر ِلل ِذين تابوا
َ َّ َ ُ ۟ َ َ َ َ ْ َ َ َ ْ َ
يم (غافر)40:7 ،
ِ ح ِ ج وٱتبعوا س ِبيلك و ِق ِهم عذاب ٱل
وہ (فرشتے) جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو ان کے ارد گرد ہیں وہ سب تسبیح
کر رہے ہوتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور اس پر پورا یقین رکھتے ہیں اور اہل
ایمان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ! تیری رحمت اور تیرا علم ہرچیز
کا احاطہ کیے ہوئے ہے پس بخش دے ُ تو ان لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی اور تیرے
راستے کی پیروی کی اور ان کو جہنم کے عذاب سے بچا لے۔
130
ے
کرن جو ہللا ےس متمسک رہتا ،ہللا یہ ےس دعا کرتا ،ہللا بیھ اس بندہ کو پسند
یہ کا شکر بجا التا۔
اگر ہللا آپ کو پتھر ےس رزق دے رہا ےہ ،تو پتھر ایک ذریعہ ےہ ،آپکو شکر ہللا
مانگب ہ۔ نہ کہ رزق پتھر ےس ر
ملن پر آپ ر کا بجا النا ےہ ،دعا ضف ہللا ےس یہ
ے
پتھر یک یہ پوجا ررسوع کردیں۔
اور ییہ تو قرآن کا اصل ٹاپک ےہ ،قرآن کہتا ےہ" :کیا تم ن اس نطفہ کو دیکھا
کرت ہو یا ہم پیدا کرت واےل ہی ،۔۔۔ ے ہ جو رحم می ے
ڈالت ہو۔ اےس تم پیدا ے
ے ے
اس دانہ کو بیھ دیکھا ےہ جو تم زمی می بوت ہو ،اےس تم اگان ہو یاہم اگان
پین ہو ،اےس تم ن بادل واےل ہی۔ کیا تم ن اس پان کو دیکھا ہ جس کو تم ے
ے
ےس برسایا یا اس ےک برسان واےل ہم ہی۔ کیا تم ن اس آگ کو دیکھا ےہ جےس
نکالت ہو ،اس ےک درخت کو تم ن پیدا کیا ےہ یا ہم اس ےک پیدا کرت ے لکڑی ےس
واےل ہی۔ (سورہ واقعہ)
ی کی ،ہر اس ر ر ن ےک ر
مش ر ر پر ران زما ر
چی کو خدا بنا بیٹھے تھے ،جو انیک زندیک کا
گائی ،پہاڑ ،بادل ،برسات ،گرج، بنب تیھ۔ ہوا ،آگ ،ر
پاب ،ڑ ذریعہ ے
مب ،دودھ ،ر
وغیہ۔ ان سب ےس انکو وسائل حیات ے
ملن تھے تو ان ےک رلن خدا بن سورج ،چاند ،ر
ر
کرن واےل رہی ،ہم یہ گن۔ پر ہللا انکو تنبیہ کرتا ےہ کہ ان کو چھوڑ دو ،ہم یہ
کرن واےل ہم رہی ،جب پاب برسان۔ یہ ایک وسیلہ ہی ،پر ر ن بادل کو حکم دیا کہ ر ر
ر
نہی۔ ر
کرن واال رب ےہ تو مانگنا بیھ رب ےس یہ ےہ ،وسلیہ ےس ر
چییں انچیوں کو اگر قوت گویاب دے دی جان ،تو یہ ر ر اور مزہ یک بات ،ان سب ر ر
ے
پکارن رہی۔ (اور ر ی
حضت لوگوں ےس برات کا اظہار کریں یک جو انکو رب سمجھ کر
ر ی ٰؑ
ہمی پکاریں،نہی کہا تھا کہ ر
انہی ربولی یک ،خدایا ہم ن ر عییس یک دلیل یک طرح) ر
رہ تھے ،سورج اپنا کام کر رہا تھا ر
ہمی جو حکم مال اپت رب ےس وہ رسانجام دے ے ر
ے
رہ تھے ،باف تو یہ لوگ خود گمراہ تھے۔ تو بادل اپنا کام کر ے
ن آج ےک مسلمانوں کا حال ان ےس مختلف نہی ہی۔ بس فرق اتنا ہ ،انہوں ر
ے ر ر
ر
پاب یک جگہ ،ینب ،ویل ،وض کو دے رکیھ ےہ۔ انہوں ن ہللا کو چھوڑ ہوا ،آگ ،ر
یعب جس پتھر ےس دیا ،اور وسیلوں کو پکڑ لیا۔ ایک ذریعہ کو ،ایک میڈیم کو۔ ر
ن اس پتھر کو پکڑ لیا ،اور ہللا کو چھوڑ دیا۔ ہوا، ہللا آپکو رزق دے رہا تھا ،آپ ر
ڑ
ڈیوب لگاب تیھ ،انکا ایک کام ن ایک پاب یک طرح نب ویل وض یک بیھ ہللا ر آگ ،ر
ی
تھا ،لوگوں تک ہللا کا پیغام پہنچانا ،اور اس پیغام پر سب ےس پہیل عمیل طور پر
کر ےک دکھانا ،کتاب و حکمت یک تعلیم دینا ،انےک نفوس کو پاک کرنا ،اور ہدایت
131
دینا۔ وہ آن اور بخوب رسانجام دے کر چےل گن ،پر ہم ر
ن پیغام بھال دیا ،اور ی
"شخصیت" کو پکڑ لیا۔ (ذرا غور کریں)
ر رر
می می رس کٹوایا ،کس حال ر حسی علیہ السالم ن سجدہ ر کربال ر
می امام
ً
نہی دیا گیا ،اپنا جسم یقینا
کٹوایا ،آپ کو اچھے ےس پتا ےہ۔ الشوں کو کفن دفن ر
عیل سجدہنہی چھوڑی۔۔۔۔ اس ےس پہےل موال ؑ خون ےس لت پت ہوگا۔ پر نماز ر
ن؟ ماتم کا!۔۔۔ اور نماز! جس می /مسجد می رضب کھا چےک۔ کیا سبق لیا ہم ر
ر ر
ے
دین وہ شھید ہون؟دین ےکا درس ے
اگر ان ےس آپکو پیار ےہ ،اور شفاعت یک مناسبت ےس آپ انےس اپنا ربط و تعلق
دکھائی۔ ر
اپب ر اپت قول و فعل ےس انیک تعلیمات کو سچ کر ےکچاہت رہی ،تو ر
ے جوڑنا
ی
زندیک کو عمیل طور پر ایسا بنانا ےہ کہ کوب دیکھے تو کہے کہ ،یہ تو اصحاب
شیعان عیل لگ رہا ےہ۔
ِ رسول یک مانند ےہ ،یہ تو سچا
ر ی جیےس دودھ ر
سامن رکھ کر اےس پیت ےس آپ کو طاقت ملییک۔ نہ کہ دودھ کو
ر
پکارن ےس۔
کرن ےس آپ ان ےس تعلق جوڑ ے
سکن ،نہ ر ایےس یہ اولیاء ہللا یک تعلیمات پر عمل
بولت ےس۔ ر
پکارن ےس۔ یا محض بیٹھے بیٹھے یا عیل مدد ر کہ انیک قبور پر جاکر
132
می ایک دورسے یک مدد کرو۔ مومن مومن یک مدد کرتا ےہ" ،نییک ےک کاموں ر
می "5:2ےک مصداق یہ آیت ےہ ،زندہ زندہ یک مدد کرسکتا۔ اور نییک ےک کاموں ر
کرن یک طرف کوب اشارہ ر چاہت۔ یہ آیت ُمردوں ےس حاجات طلب ر
کرب بیھ
ر
لیت ہون کیس کو کھینچ تان کر ر
اپب بات کو تفسی باالرائ ےس کام ے دیب۔ ے
باف نہی ے
ر ر
پہچاب ہ ،تو ایسا ر
کرن والوں کا انجام ہم اوپر (آیت ،1بسم ہللا) احادیث ر وہی
ے ر
می نقل کر آن۔ ر
یک روشب ر
مریم ر
ؑ ر
ن فرشتہ کو پکارا تھا، فرشتہ ن بیٹا دیا ،ہللا ےک حکم ےس۔ نا یہ ی
بیب
بیب
اور نا یہ فرشتہ خود یہ ےس آگیا تھا۔ ایک کام جو ہللا ےک اذن ےس ہوا۔ اور ی
اپت الفاظنہی۔ کیونکہ انےک ر ؑ
مریم کا اگر بس چلتا وہ تہ یہ بیٹا فرشتہ ےس ے
لیب بیھ ر
می:رہی قرآن ر
133
ر َّ ُّ َ ْ َ َ ٰ َ َ ُ ُ
نت َ ْ َ َ ْ َ َ َ
نس ًۭٔيا ( ٢٣مریم)
نس ًۭٔيا م ِ قالت ي ٰـل ْيت ِت ِمت قبل هـذا وك
کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مرچکتی اور بھولی بسری ہوگئی ہوتی۔
حضت دلیلی دکھا رہ ،اور وہ ہللا واےل بندے تھے :ر رہ ،اور
ے ر (آپ تو فرشتوں ےس جھوم جھوم ےک مدد مانگ ے
ے ر ے
بیب مریم سالم ہللا علیہا ،جن ےک پاس فرشن خود حاض ہوجایا کرن تھے ،اور اسےک ابراہیم علیہ السالم اور ی
چاہت۔ ذرا غور کریں۔) نہی
ہمی تمہاری مدد ر باوجود وہ ے
کہت تھے ،ر
ر
غت کردیا َ َ 16۔ ہللا اور اسگ رسول ن انکو
ْ َ ُ ُ وا ۚ َو َما َن َق ُم ٰٓو ۟ا إ َّ ٰٓۡل أ ْن أغ َن ٰى ُه ُم َّ ُ
ْ َ َ ُّ ۟ َ َ ْ َ َ ُ ۟
ٱّلِل َو َر ُسولهۥ ِمن فض ِل ِهۦ ۚ ِ وهموا ِبما لم ينال
(توبہ)9:74 ،
اور انہوں نے وہ کچھ کرنے کی ٹھان لی تھی جو وہ نہ کر پائے اور انہیں اس بات پر
غصہ ہے کہ ہللا اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے ان (مسلمانوں) کو دولت سے
ماالمال کر دیا ہے۔۔ (محسن نجفی)
کہی ےس بیھ اس آیت ےس یقیوں پر جاکر ،یا فوت شدہ لوگوں ےس دعا مانگنا ر
می ےس ےہ ،اور اس موقع پرثابت نہ ری ہوتا۔ سورہ توبہ قرآن یک آخری سورتوں ر
اسالم پورا جزیرہ عرب فتح کر چکا تھا۔ مسلمان دولت ےس ماال مال ہوچےک تھے،
می شامل یھودیوں ےک بڑے بڑے قلےع فتح ہوچےک تھے ،اور ینب اکرمﷺ یک ملکیت ر
ً تھے ،اور اسالم ر
می اب بہت مستحکم تھا ،خصوصا اپت ابتداب دنوں ےک مقابےل ر
ن ر
اپت دولت ےک حساب ےس۔ اور اس آیت می اش یک طرف اشارہ ہ کہ ہللا ر
ے ر
ر
رسول ےک ذریعہ مسلمانوں کو دولت ےس ماالمال کر دیا ےہ ،یعب انیہ فتوحات یک
بنا پر۔
17۔ کیا اچھا ہوتا اگر ہللا اور رسول یک ءاتا پر راض ے
رہن
َ َ ْ َ َّ ُ ْ َ ُ ۟ َ ٓ َ َ ٰ ُ ُ َّ ُ َ َ ُ ُ ُ َ َ ُ ۟ َ ْ ُ َ َّ ُ َ ُ ْ َ َّ
ٱّلِلُ ولو أنهم رضوا ما ءاتىهم ٱّلِل ورسولهۥ وقالوا حسبنا ٱّلِل سيؤ ِتينا
َ َ ُ ُ ُ ٰٓ َّ ٓ َ َّ َ ٰ ُ َ َ ْ
ٱّلِل ر ِغبون
ِمن فض ِل ِهۦ ورسولهۥ ِإنا ِإیل ِ
(توبہ)9:59 :
134
کیا اچھا ہوتا کہ ہللا اور رسول نے جو کچھ بھی انہیں دیا تھا اس پر وہ راضی رہتے اور
کہتے کہ " ہللا ہمارے لیے کافی ہے ،وہ اپنے فضل سے ہمیں اور بہت کچھ دے گا اور
اس کا رسول بھی ،ہم ہللا کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔
کرب ہ۔ ر زندیک یک مثال پیش ےی
یعب جب کوب شخص کیس ے یہ آیت ایک عمیل
حاکم ،حکمر ِان وقت/یا ینب ےک پاس جاتا ےہ ،اور کچھ مانگتا ےہ تو اےس عطا کیا
کیا ،گھر ،سواریچی ،جیےس پیسا/درھم ،دینار ،کھانا ،ڑ جاتا ہ۔ ایک فزیکل ر ر
ےُ
وغیہ۔ اس وقت ینبﷺ زندہ تھے ،انےک پاس جاکر ان ےس مانگا جا سکتا تھا۔ ر
یہ بیھ سورہ توبہ یک آیت ےہ ،اور یہ واقعات جنگ تبوک ےک حواےل ےس ہو
می بیھ ان لوگوں کو تنبیہ یک جاریہ کہ کاش یہ لوگ جو کچھ دیا رہ ،اور اس ر
ے
ر ے ے ر
گیا ےہ اس پر راض رہت۔ اور کہت کہ "حسبنا ہللا" ،ہللا ہمارےل رلن کاف ےہ ،ہللا
می بیھ زیادہ حصہ ہمی دیگا۔ اور اسکا رسول۔ حاالنکہ اس آیت ر اپت فضل ےس ر ر
ہمی کاف ہ ،ہللا رآیت کا ،ہللا یہ یک طرف ہ" ،ہللا ہمارے لن ر
اپت فضل ےس ر ے ر ے
می دیگا۔"" ،ورسولہ" ،اور یہ لفظ ورسولہ بس ایک لفظ یک حد تک ےہ ،نہ اس ر
کاف ےہ لکھا ےہ ،نہ اس ےک ساتھ "من فضلہ" لگا ےہ۔ پر پوری آیت جو رسول ر
جاب۔ اسکو چھوڑ دیا۔ اور بس "ورسولہ" کو پکڑ لیا۔ حاالنکہ ہللا یک طرف ےل ے
ی
رسولﷺ بیھ اگر کچھ عطا کریں ےک تو یہ عمیل طور پر اس وقت یک بات تیھ۔
چییں ہو ریہ تیھ۔ اور اسیک اگیل آیت اس جو یہ اس موقع محل پر یہ سب ر ر
کردیب ہ ،کہ اگر کچھ صدقات کو ر
بانٹن پر تنازع تھا تو یہ ے موقف کو واضح
ے
صدقات غریبوں مسکینوں ےک رلن تھا ضف۔
ر
مانگن ےس یہ منع کیا جا رہا اور کہا جا رہا "کیا می بالوجہ ر
یعب پہیل آیت ر
می ،بہت رہن۔" اور دورسی آیت ر اچھا ہوتا جو آپ کو دیا گیا ہ اس پر راض ے
ُ ے
ر ے
سارے لوگ خود بہ خود کٹ جان ،یعب ینب اکرمﷺ ےک پاس اس وقت کچھ
دولت تیھ بیھ تو وہ ضف ان مخصوص لوگوں ےک لن تیھ ،ر
یعب فقراء اور ر
نہی)
وغیہ ےک رلن۔ (سب ےک رلن ر رر
مسکی ر
135
ے
می ذکر ہوتا ،کہ اور اس ےس بڑھ کر ،اش سورہ ر
می آگ چل کر ،آیت ،92ر
انہی مانگن آن تھے جنگ پر ر
چلن ےک رلن ،پر ینب اکرم ﷺ ر ر کچھ لوگ سواری
سواری نہ دے سےک۔
َ َ َ َّ ۡ َ َ ۤ َ َ َ َ ۡ َ ُ ُ ۡ َ َ ۤۡ َ ُ ۤ َ ۡ ُ ُ َ َ َ َّ َ ۡ ُ ُ
َّوَل عیل ال ِذين ِاذا َما ات ۡوك ِلتح ِمله ۡم قلت ۡل ا ِجد َما اح ِملك ۡم عل ۡي ِه ت َول ْوا َّواع ُينه ۡم
َ ۡ ُ َ َّ ۡ َ َ ً
ت ِفيض ِمن الدمع حزنا (توبہ)9:92 ،
ِ
ترجمہ" :جنہوں نے خود آکر تم سے درخواست کی تھی کہ ہمارے لیے سواریاں بہم
پہنچائی جائیں ،اور جب تم نے کہا کہ میں تمہارے لیے سواریوں کا انتظام نہیں کر سکتا
سو جاری تھے اور تو وہ مجبورا ً واپس آگئے اور حال یہ تھا کہ ان کی آنکھوں سے آن ُ
انہیں اس بات کا بڑا رنج تھا۔۔" (مودودی)
اگر کوب کہتا ےہ کہ آیت 59ےک مطابق ینب عطا کرتا ےہ ،اور ینب چونکہ
قیامت تک ینب ےہ اس رلن قیامت تک عطا ہوتا رہیگا۔ اس کا رد کہا رہی؟
ر
می دے دیا :ینب می آیت 92ر می ،بلکہ اش سورہ ر اسکا رد ،ہللا پاک ن ،قرآن ر
دیت رہی تو ینب بعض اوقات خایل ہاتھ بیھ لوٹا ے
دیت! بعض اوقات کچھ دے ے
بہرحال ،سورہ توبہ یک ان تینوں آیتوں پر اگر غور کیا جان ،تو پتا چلتا ےہ ،ہللا
حکم دے رہا ےہ کہ:
"نت ےس نہ مانگو"
( )1ر
ر
( )2اور جو وہ خود ےس دے دیں اس پر راض رہو۔ اور کہو "حسبنا ہللا"،
ُ
( )3اور ینب ےک پاس اس وقت اگر کچھ تھا بیھ تو ضف مخصوص طبقہ
می ےس بیھ ینب آپکو
عی ممکن ےہ اس ر وغیہ ےک لن) اور ر ر رر
مساکی ر (فقراء
ر
خایل ہاتھ لوٹا دیں (آیت )92۔
ؑ
می کچھ اش طرح کا مفہوم ہم اوپر "امام صادق اور سائل شکور" ر
ی ن ،پہےل واےل ر
دیکھ آن ،کہ جب امام ےک پاس دو شخص آ ے
ن درہم/دینار مانےک پر
ُ
نہی تھے تو اےس دعا دے کر خایل ہاتھ لوٹا دیا ،دورسے کو جو امام ےک پاس ر
ُ
مال ،شکر ہللا بجا الیا ،تو امام اےس اور دیا۔
136
ات ز معج ےک ٰؑ
عییس 18۔ حِّصت
َ ٰ َ ٰٓ ْ َٰٓ ٰ َ َ ِّ َ ْ ْ ُ ُ َٔ َ ًۢ ِّ َّ ِّ ُ ْ َ ِّ ٰٓ َ ْ ُ ُ َ ُ ِّ َ َو َر ُ
يل أن قد ِجئتكم ِبـاي ٍۃ من ربكم ۖ أن أ ُخلق لكم من ءِ ش إِ ت ِ ب یل إِ وَل س
َّ َ ْ ُ ْ َ ْ َ َ َ َ ُ ُ َ ْ ًۢ ْ َّ ْ َ َ ُ ُ ََ ِّ
ٱّلِل ۖ وأب ِرئ ٱْل كمهيه في ُكون طبا ِب ِإ ْذ ِن ِ ِ ی كه ْي َٔ ُـ ِۃ ٱلط ِب فأنفخ ِف ٱلط
َ َ ُ ُ َ َ َ َ َّ ُ َ َّ َ َ ِّ ُ ُ ْ َ ْ َ ْ َ ِ َ َ ْ ْ َ ْ ے َٰ
ٱّلِل ۖ وأنبئكم ِبما تأ كلون وما تد ِخرون ِف یح ٱلمون ِبإذ ِن ِ وٱْلبرص وأ ِ
ُب ُيوت ُك ْم ۚ إ َّن ف َذ ٰ ل َك َل َٔـ َايۃ ِ َّل ُك ْم إن ُكن ُتم ُّم ْؤمنیَ
ِ ِ ِ ًۭٔ ِ ِ ِ ِ
(آل عمران)3:49،
اور اس کو رسول بنا کر بھیجے گا بنی اسرائیل کی طرف (چنانچہ حضرت مسیح ؑ نے بنی
اسرائیل کو دعوت دی) کہ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر
آیا ہوں کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرندے کی مانند صورت بناتا ہوں پھر میں اس میں
پھونک مارتا ہوں تو وہ بن جاتا ہے اڑتا ہوا پرندہ ہللا کے حکم سے اور میں شفا دے دیتا
ہوں مادر زاد اندھے کو بھی اور کوڑھی کو بھی اور میں مردے کو زندہ کردیتا ہوں ہللا کے
حکم سے اور میں تمہیں بتاسکتا ہوں جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو کچھ تم اپنے گھروں
میں ذخیرہ کر کے رکھتے ہو یقینا ً ان تمام چیزوں میں تمہارے لیے نشانی ہے اگر تم ایمان
النے والے ہو— (ڈاکٹر اسرار احمد)
اس آیت ر
می محض ایک ینب ےک معجزات کا ذکر ےہ۔
کہت ہی ،ایک نب (یا ویل) ر
مرن ےک بعد بیھ معجزات دکھاتا ےہ۔ تو ی اگر آپ ے ر
میاسیک دلیل قرآن و سنت ےس ملنا رضوری ےہ۔ حاالنکہ "معجزات" ےک باب ر
ی
پڑھینےک کہ انبیاء حد درجہ کوشش ے
کرن تھے کہ معجزات یک نوبت نہ آن۔ اور آپ
قرآن و تاری خ ایےسواقعات ےس بھری پڑی ےہ:
137
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پرا اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں
اتاری گئی۔ بات یہ ہے کہ آپ تو صرف آگاہ کرنے والے ہیں۔ اور ہر قوم کے لیے ہادی ہے۔
َ ۡ َّ ۡ َ َ َ ۡ َ َ ُ َ ۡ ً ُ َّ ۡ َ َ ََ ۡ َ َۡ
َولقد ا ۡر َسلنا ُر ُسَل ِّمن ق ۡب ِلك َو ج َعلنا له ۡم از َواجا َّوذ ِّريۃ َو َما كان ِل َر ُس ۡو ٍل ان يا ِ ے َن
َ ٌ ُ ِّ َ َ ه ٰ َ َّ ۡ
اّلِل ِلكل اج ٍل ِكتاب (رعد)13:38 ، ِباي ٍۃ ِاَل ِب ِاذ ِن ِ
تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ان کو ہم نے بیوی بچوں واال ہی
بنایا تھا اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ ہللا کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود
دکھاتا۔ ہر دور کے لئے ایک کتاب ہے۔ (فی ٰ
ظلل القرآن)
نہی دکھابغی تو ایک رسول معجزہ بیھ ر یہ آخری آیت بڑی سخت ےہ ،ہللا یک اجازت ےک ر
ے ے
سکتا۔ اور یہ بیان تو اس مناسبت ےس ےہ جب ینب لوگوں ےک درمیاں چلن پھرن تھے/زندہ
خیوں کا ر تھے۔ اور انیک وفات ےک بعد تو جیسا موال ؑ ر
عیل ن کہا "آپ ےک جان ےس آسمان یک ی
سلسلہ منقطعہ ہوگیا" تو پھر معجزات کا رونما ہونا کیسا؟ وہ بیھ ان یقیوں ےس!۔ چلو اگر
کرن واال تو ہللا یہ ےہ۔ جب معجزات بیھ ہللا یہ دکھاتا ےہ ،اور دعا ایسا ہو بیھ تب بیھ ،ر
بیھ ہللا یہ قبول کرتا ےہ ،اور کہتا ےہ" ،کون ےہ جو مضطر یک پکار کو سنتا ےہ اور تکلیف
می اس ےک قریب یہ ہوتا ہوں۔" تو پھر ہللا میا بندہ سوال کرتا ےہ تو ر
دور کرتا ےہ ،اور جب ر
آئو ،ہللا کو چھوڑ کو رپیوں، ڑ
نیچ ےس آئو ،وسیلہ ےس ِ کو چھوڑ کر ،الب سیدیھ منطق دینا ،ے
فقیوں ،مرشدوں ،اولیائوں ،انبیائوں کو پکارو۔۔۔ کم فہیم اور کم عقیل ےک عالوہ اور کچھ ر
ے
می ایک بہت واضح پیغام دیب رہی۔ اسالم کا راستہ خالص ر
نہی۔ قرآب یک آیات واضح الفاظ ر ر
ر
توحید کا راستہ ےہ ،جس ن یہ بات سمجھ یل وہ کامیاب ہوگیا۔
ر ر ُ
رسول کا معجزہ نہ دکھان ،اےس گریز کرن کا واقعہ سورہ مائدہ ر
می بیھ آتا کہ:
عیسی بن مریم! کیا تمہارا پروردگار
ٰ (وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے
ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر
ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو
وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور
ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں
عیسی بن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نازل فرماٰ (تب)
کہ ہمارے لیے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کے لیے اور
وہ تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے تو بہتر رزق دینے واال ہے
خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر
کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا (سورہ مائدہ،
آیت )115-111
یہ بات بڑی مشکل ےہ( ،اور اسالیم روایات ےک خالف ےہ) کہ جو شخصیات
ر
مرن ےک بعد یقیوں ےس ے
کرن تھ ری ،پر ن ےس گریزجیت یخ تو معجزات دکھا رے
معجزات دکھانا ررسوع کردیں۔
138
َّ ۤۡ َ ۡ َ َّ َ َ ۡ َ َّ ُ ۡ َ َ ٰ َ ۡ َ َ ُ ۡ َ َّ
الن َاق َۃ ُم ۡب َ َ َ َ َ َ َ ۤ َ ۡ ُّ ۡ َ ۡ ٰ ٰ
ِّصةِ دو م ث ا ن يت او ؕ نو لو اۡل ا ه ب
َو َما َ منعنا ان نر ِس ُل ِباۡل ۡ ِ ٰ ٰ ِ َّ َ ۡ ۡ ً ِ
ب ذ ك ن ا ۡلا ت ي
َ
فظل ُم ۡوا ِبهاؕ َو َما ن ۡر ِس ُل ِباۡلي ِت ِاَل تخ ِويفا
(اشاء)17:59 ،
اور ہم نے نشانیاں بھیجنی اس لئے موقوف کردیں کہ اگلے لوگوں نے اس کی تکذیب کی
تھی۔ اور ہم نے ثمود کو اونٹنی (نبوت صالح کی کھلی) نشانی دی۔ تو انہوں نے اس پر ظلم
کیا اور ہم جو نشانیاں بھیجا کرتے ہیں تو ڈرانے کو (جالندھری)
دورسی جانب یہ بات درست ےہ ،کہ انبیاء ،اولیاء جہاں مدفون رہی ،وہ
متیک رضور رہی۔ وہاں جاکر ہللا ےک حضور 2رکعت نماز پڑھ کر ،اور ہللا
جگہی ی
ر
ر ی
مانگن ےس) دعا مستجاب ےس دعا مانیک جان( ،تو ان جگہوں پر کھڑے ہوکر دعا
(انشاء ہللا) رضور ے
ہوب۔
(حوالہ ،حدیث امام ؑ
باقر ،ص ،45ھذا کتاب)
ن ہی: کرت ہوۓ فرما ے ے طلب مدد ےس قوم ؑ
ذوالقرنی 19۔ حِّصت
َ ُ َ َ
َّ ْ َ ْ َ ْ ْ َ َ ْ ُ ْ َ ْ ً ُ ُ َ َ َ َق َ
ال َما َم َّك ِّت فيه َر ِّن خ ْ ٌ
ون ِبقو ٍة أجعل بينكم وبينهم ردما (کھف، ين ع
ًۭٔ ِ ِأ ف ب ِ ِ ر
)95
اس نے کہا ” جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے۔ تم بس قوت سے
میری مدد کرو۔ “ میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں۔ (فی ظالل القرآن)
لیت وایل آیت ےہ۔ جس پر ہم اوپر بہت کچھ یہ بیھ زندہ یک زندہ ےس مدد ر
نہی، ر
لکھ آن۔ ایک زندہ یہ زندہ یک مدد کر سکتا ےہ ،ایک وفات پان واال زندہ یک ر
اپب تعلیمات چھوڑ گیا ہو ،پھر آپ ان پر (پر ہاں اگر وہ کتاب لکھ گیا ہو ،یا ر
سکن۔ جو صدقہ جاریہ ےک عمل کریں ،تو اس قسم یک مدد کو آپ کائونٹ کر ے
طور پر کائونٹ ے
ہوب۔)
139
رن :21قال ھذا فضل ر
َ ْ َ َ َ ْ َ َّ َ ْ َ َ ْ ُ َ َ ُ ْ ٌ ِّ َ ْ َ ٰ َ َ ۠ َ َ َ َ َّ
قال ٱل ِذى ِعندہۥ ِعل ًۭٔم من ٱل ِكتـ ِب أنا ء ِاتيك ِب ِهۦ قبل أن يرت َد ِإليك َ ط َرفك ۚ
ال َه ٰـ َذا من َف ْضل َر ِّن ل َي ْب ُل َو ٰٓن َءأ ْش ُك ُر أ ْم أ ْك ُفر ُۖ
ند ُہۥ َق َ
َ ًّ َ َ َّ َ َ ُ ُ ْ َ
فلما رءاہ مست ِقرا ِع
ِ َ َ َ ِ َّ ر ِّ ِ َ ِ
ت كريمٌ َ َو َمن َش َك َر َفإ َّن َما َي ْشك ُر ِلنف ِس ِهۦ ۖ و َمن كف َر فإن َرن غ ِ ٌّ
َ ْ َ ُ
ًۭٔ ِ ًۭٔ ِ ر ِ
(نمل)27:40 ،
کہنے لگا وہ شخص جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لے آتا ہوں
اس سے قبل کہ آپ ؑ کی نگاہ پلٹ کر آپ ؑ کی طرف آئے پھر جب اس نے دیکھا اسے اپنے
سامنے رکھا ہوا اس ؑ نے کہا کہ یہ میرے رب ہی کے فضل سے ہے تاکہ وہ مجھے
آزمائے کہ کیا میں شکر ادا کرتا ہوں یا نا شکری کرتا ہوں اور جو کوئی شکر کرتا ہے وہ
اپنے ہی (بھلے کے) لیے کرتا ہے اور جو کوئی نا شکری کرتا ہے تو میرا رب یقینا ً
بےنیاز ہے بہت کرم کرنے واال— (ڈاکٹر اسرار احمد)
ن یہ آیت بیھ ہللا ےک ویل ےک معجزات ےک اوپر ہ۔ یہ معجزات وہ تبیھ دکھا ے
ے
ر
کرن تھے ،جب وہ بہ نفس نفیس زندہ تھے۔ کیا حضت سلیمان علیہ تھے ،اور ے
کرن رہی؟ کیا آج (انیک وفات ےک بعد) ھوا کو وہ السالم آج بیھ جنوں پر حکومت ے
چاہت سب معجزات دیت رہی۔ اگر ہاں تو ثبوت دیں ،اور اگر نا تو پھر جاننا حکم ے
ر
می خود اس ے
می یہ ہون تھے۔ انیک موت کا قصہ قرآن ر کیس ینب یا ویل یک حیات ر
بات کا ثبوت ےہ کہ انیک موت ےک ساتھ انکا معجزات ،انکو دی گب پاور ،انکا
جنوں ،ہوا ،چرند پرند پر حکومت ختم ہوگب۔
ۡ ُ ۤۡ ٰ ُُ ب َو َت َماث ۡي َل َوج َفان َك ۡال َج َ
َي ۡع َم ُل ۡو َن َل ٗه َما َي َش ٓا ُء م ۡن َّم َحار ۡي َ
اب َوقد ۡو ٍر ىر ِسي ٍت ِاع َمل ۡوا ـو ِ ٍ ِ ِ
ِ
الش ُك ۡورُٰ َ َ ٗ َ ُ ۡ ً َ َ ۡ ٌ ِّ ۡ َ ِ َ َّ
ال داود شكرا وق ِليل من ِعب ِادى
(سبا)34:13 ،
وہ بناتے تھے اس کے لیے جو وہ چاہتا تھا بڑی بڑی عمارتیں اور مجسمے اور تاالبوں
کی مانند بڑے بڑے لگن اور بڑی بڑی دیگیں جو ایک جگہ مستقل پڑی رہتی تھیں اے
دائود ؑ کے گھر والو ! عمل کرو شکر ادا کرتے ہوئے } اور (واقعہ یہ ہے کہ) میرے بندوں
میں شکر کرنے والے کم ہی ہیں۔
ۡ ََ ُ ََ َۡ ُ َ َ َّ َ َ ۡ َ َ َ ۡ ۡ َ ۡ َ َ َ َّ ُ ۡ َ ٰ َ ۡ ۤۡ َّ َ ٓ َّ ُ ۡ َ
اۡل ۡ
ض تا ك ُل ِمن َساته ۚ فل َّما ر فلما قضينا علي ِه الموت ما دلهم عیل مو ِت ٖه ِاَل دا بۃ
ۡ ُ َۡ َ ِ ۡ َخ َّر َت َب َّي َنت ۡالج ُّن َا ۡن َّل ۡو َك ُان ۡوا َي ۡع َل ُم ۡو َن ۡال َغ ۡي َ
ب َما َلب ُث ۡ
ی ِ ِ ه م ال اب
ِ ذ ع ال ف ا
ِ ِو ِ ِ
(سبا)34:14 ،
پھر جب ہم نے اس ؑ پر موت طاری کردی تو کسی نے ان (جنات) کو اس کی موت سے آگاہ
نہ کیا مگر زمین کے کیڑے نے جو اس ؑ کے عصا کو کھاتا تھا پھر جب وہ گرپڑا توجنوں
پر واضح ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے۔
140
22۔ وسیلہ
َ ۟ ُ ٰ َ َ َ َ َ ْ ْ َ ۟ ٰٓ ُ َ ْ َ َ َّ ۟ ُ َّ ۟ ُ َ َ َ ٰٰٓ َ ُّ َ َّ َ
يـأيها ٱل ِذين ءامنوا ٱتقوا ٱّلِل وٱبتغوا ِإلي ِه ٱلو ِسيلۃ وجـ ِهدوا ِف س ِبي ِل ِهۦ
َ َ َّ ُ ْ ُ ْ ُ َ
لعلكم تف ِلحون
(مائدہ)5:35 ،
اے ایمان والو ڈرتے رہو ہللا سے اور ڈھونڈو اس تک وسیلہ اور جہاد کرو اس کی راہ
میں تاکہ تمہارا بھال ہو ۔
ر
می لکھا الغی۔ لسان العرب ر می لکھا ےہ :الوسیلۃ ما یتقرب بہ ایل ر جوہری ن صحاح ر
ن لکھا ےہ :وسیلۃ الیسء و یتقرب بہ الیہ ۔ راغب ر یتوصل بہ ایل ر ّ ےہ :الوسیلۃ رف االصل ما
حضت ابن عباس حی امت ر می ےہ۔ ی ر
پہنچت ےک معنوں ر چی یک طرف رغبت ےک ساتھ کیس ر ر
ٰ
ن کہا ےہ :اطلبوا الیہ القرب رف الدرجات باالعمال الصالحۃ ’’اعمال صالحہ ےس قرب الیہ ر
معب قربت ےس بیھ یعب اعمال صالحہ کو ذریعہ بناؤ۔ اس ےک عالوہ وسیلۃ ےک ر حاصل کرو۔‘‘ ر
میلت بیھ نی محبت اور ر ر کیا ہ جو در اصل وسیلۃ کا مقصد قربت حاصل کرنا یہ ہوتا ہ ر ر
ے ے
(تفسی کوثر) ۔ہی مذکور می ر
معاب ےک اس
ر ر ر
کہت رہی جو لگاوٴ اور رضا و چی کو ے کہت رہی یا اس ر ر کرن کو ے ر ” وسیلہ“ قرب حاصل
ر
می لفظ ”وسیلہ “ ایک وسیع رغبت ےس دورسا کا قرب حاصل کرن کا باعث ربت ٰلہذا ایت ر
گاہ
چی شامل ےہ جو پروردگار یک بار ِ می ہر وہ کام اور ر ر مفہوم کو حامل ےہ اس ےک مفہوم ر
پیغمی اکرم پر ایمان النا اور می اہم ترین خدا اور ر
ی مقدس ےس قریب ہون کا باعث ہو اس ر
می ٰ جہاد کرنا ،ر ر
،نی نماز ،زکوة،روزہ اور خانہ خدا کا حج ،اش طرح صلہ رحیم ،راہ خدا ر
می داخل ےہ ےہ جیسا کہ پنہاں یا اشکار خرچ کرنا اور ایسا اچھا اور نیک کام اس ےک مفہوم ر
می فرمایا ےہ : ر ر
حضت عیل علیہ السالم ن نہج البالغہ ر
تعایل االیمان بہ و برسلہ والجھاد رف
ٰ ان افضل ماتو سل بہ المتوسلون ٰ
ایل ہللا سبحانہ و
ٰ
الصلوة فانھا الملۃ و ایتاء سبیلہ فانہ ذروة االسالم ،وکلمۃ االخالص فانھا الفطرة و اقام
کوة فانھا فریضۃ واجبۃ و صوم شھر رمضان فانہ جنۃ من العقات وحج البیت و اعتمارہ الز ٰ
میاة رف المال و مغساة رف االجل ،و فانھما ینتفیان و یرحضان الذنب ،وصلۃ الرحم فانھا ر
میۃ السوء و صنائع المعروف صدقہ الش فانھا تکفر الخطینۃ و صدقۃ العالنیۃ فانھا تدفع ّ
فانھا ےتق مصارع الھوان۔
الیہ حاصل ہو سکتا ےہ وہ خدا اور چی جس ےک ذریےع اور وسیےل ےس تقرب ِ ٰ یعب ے
بہیین ر ر ر
چوب ےہ اش طرح ڑ ہسار اسالم یک پیغمی پر ایمان النا اور جہاد کرنا ےہ کہ جو اس ےک
ِ ی
ئیفطرت توحید ہ اور نماز قائم کرنا کہ جو ا ر ر
ِ جملہٴ اخالص ( الالہ االہللا ) کہ جو ویہ
ے
کوة کہ جو واجب فریضہ ےہ اورماہ رمضان ےک روزے کہ جو گناہ اور عذاب ِ اسالم ہ اور ز ٰ
ے
کرن رہی اورپریشاب کو دور ے
ر سامن سی رہی اور حج و عمرہ کہ جو فقرو فاقہ اور ر خدا ےک
ی گناہوں کو دھو ے
ڈالن رہی اور صلہ رحیم کہ جو مال و ثروت کو زیادہ اور زندیک کو طویل
تالف کا باعث بنتا ےہ اور ظاہری طور مخق طور پر خرچ کرنا کہ جو گناہوں یک ر کرتا ہ اور ر
ے
141
ر
ناگہاب اور بری موت کو دور کرتا ےہ اور نیک کہ جو انسان کو ذلت و پر خرچ کرنا کہ جو
ٰ ے ر
می گرن ےس بچا ن رہی ( سب تقرب الیہ کا وسیلہ رہی )خواری ےک گڑےھ ر
یہ یاد دہان رصوری ہ یہاں یہ مقصد ہر گز نہی کہ ے
پیغمب یا امام ےس مستقل طور
ر کون چب ذات ِ ے ے
مانیک جا ے
پیغمب و امام یک پبوی کرنا ےہ ،ان یک شفاعت کا
ر ن بلکہ مراد اعمال ِ صالح بجا النا ےہ پر
ے
حصول ےہ یا پھر ان ےک مقام و مکتب کا واسطہ دینا ےہ ( جوکہ خود ایک قسم کا احبام ےہ اور اس ےس
واسطہ دین واےل یک نظر می ان یک حیثیت و مقام یک اہمیت ظاہر ے
ہون ےہ اور یہ بیھ ایک قسم یک
ٓ ن تو اس می ے
کون ے خدا یک عبادت ہ ) اور اس ذریےع خدا ےس مانگا جا ے
بوت رشک نہی اور نہ یہ یہ قران ے
ٓ ٓ
یک دوشی ایات ےک خالف ےہ اور نہ یہ یہ زیر بحث ایت ےک عموِم مفہوم ےس متجاوز ےہ (غور کیجت
گا) ۔
(تفسب نمونہ) http://tafseerenamoona.net/topicResult/925
142
23۔ مدد مانگت وایل روایات
لیت ہی جو ڈھونڈ ر
ن مانگن یک روایات کا ذکر کر ے ر
ر غی-خدا-ےس-مددمی اگر ر
اب آخر ر
ی ً
پر یقینا رضور مل جائیںیک۔
آب پر اس ےس پہےل :ایمانداری ےس آپ خود فیصلہ کریں ،اوپر لگ بھگ 200قر ر
کتابی (نہج البالغہ ،صحیفہ کاملہ۔۔۔) ر معتی و مستند
آیات پیش یک گب ،اور کب ی
نہی ر
مانگن ےس منع کیا گیا ،زیادہ ر غی-خدا ےسمی ر ےس روایات دکھاب گب۔ جس ر
ؑ
تو موال کو موال سمجھ کر ،اور خود کو اسکا سچا شیعہ سمجھ کر ،ضف موال
عیل یک اس وصیت پر یہ عمل کرلیا جان تو بات ییہ ختم ےہ:
وصیت امام ؑ
عیل:
"یاد رکھو کہ جس ےک ہاتھوں می زمی و آسمان ےک تمام خزات ہی است تم کو دعا کرت کا
حکم دیا ےہ اورقبولیت یک ضمانت دی ےہ اور تمہی مامور کیا ےہ کہ تم سوال کرو تاکہ وہ
عطا کرے اور تم طلب رحمت کرو تاکہوہ تم پر رحم کرے اس ن تمہارے اور اپن درمیان
کون حاجب نہی رکھا ےہ اور نہ تمہی کیس سفارش کرت واےل کا محتاج بنایا ےہ ۔"ے
(نہج البالغہ ،وصیت )31
می آتا ےہ ،نہ نہج البالغہ ،نہ صحیفہ ہمی قرآن سمجھ ر ر نہی! نہ
پر ر
می آب ےہ تو وہ ایک آدھ روایت جو خود قرآن اورے
سجادیہ،۔۔۔ اور سمجھ ر
چی نکال کر البر
ہو۔یعب ڈھونڈ ڈھانڈ ےک ،چند ایک ر ر
ر دورسی حدیثوں ےس ٹکر ےاب
نہی۔
ہمی کچھ علم ر رہی ،جس یک صحت کا بیھ ر
َ َ ُ ْ َّ َ ٓ َ ْ ُ ۟ َ ِّ َ َ ٰٓ ُ ر ْ ُ
ِب ِه ٰٓۦ أح ًۭٔدا (جن )72:20 شكقل ِإنما أدعوا ر رن وۡل أ ِ
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ
کسی کو شریک نہیں کرتا۔
ُ
می ےس چند کو یہاں نقل کر دیا جاتا ےہ ،آپ یک تسیل ےک
بہرحال ،ان روایات ر
خاطر۔
( یہ روایات کیس ن دلیل ےک طور پر کلیکٹ یک تیھ ،اور مجھے کیس طریقہ ےس
می و ے
ہون تیھ ،ان روایات کو یہاں وہاں ےس کان پیسٹ کیا جا رہا ہ ،جن ےک ے موصول
ے ر
حواالجات ےس می ال علم ہوں۔)
اعیاض تو 1۔ ان روایات می زیادہ تر وسیلہ وایل روایات ہی۔ اور وسیلہ پر کوب ے
ر ر
ی ر
تفسی نمونہ ن لکھا ےہ ،ہللا ےس اس طرح اگر دعا مانیک جان ،یا ہللا
ر نہی ،اور
ےہ ر
143
تجھ ےس دعا کرتا ہوں محمد و آل محمد ےک واسطہ/وسلیہ ےس۔۔۔۔ تو اس ر
می
نہی۔
کوب حرج ر
مقربی ےس باتی ے
کرن رہی: رر می لوگ قبور پر آکر ر
اپت
ر 3۔ کچھ روایات وہ رہی ،جن ر
جیےس:
ن امام جعفر صادق علیہ السالم ےس روایت بیان یک ےہ: (متوف 382:ہجری) ر ر "شیخ ر
کلیب
َ َ
ْ َ
ان ْب ِن ُعث َمان َع ْن ُم َح َّم ِد ْب ِن ِ ُح َم ْي ُد ْب ُن زَي ٍاد َعن ْال َح َسن ْبن ُم َح َّم ٍد ْال ِك ْن ِد ِّي َع ْن أ ْح َم َد ْبن ْال َح َسن ْال ِم َيث ِ ِّ
یم َع ْن أ َبي َ ُ ُ َ َِ ْ َ ِ ُ ِ
ْ َ ْ ُ َ َّ َ َ َ ْ ِ ُ َ َ َ ِ ْ ِ َ
اط َمۃ (عليها السالم ) ِإیل َس ِارَي ٍۃ ِ ر يف ال َم ْس ِج ِد َو ِ اّلِل ( عليه السالم ) يقول جاءت ف ِ المفض ِل قال س ِمعت أبا عب ِد
ُْ َ ْ َ َ َ ْ َ َ َْ َ ر َ َ ْ َ َ ر َ ْ ُ ْ َ َ َ َ َ ُ َّ َ َُ ُ ُ َ
اهدها ل ْم َيك ر ِی ب َ ( صیل َ ہللا عليه َوآله ) َ :قد كان بع َدك أنباء و هنبثۃ لو كنت ش ِ الن ی َّ اطب ول َو تخ ه تق
اش َه ْد ُه ْم َو ل َتغ ُ
َ َ َ ْ َ َّ ْ ُ َ ْ ْ ِ ْ ي َ ْ ُ َّ َ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ
ي ِ ِ
ب. ِ ض و ِابلها و اختل قومك ف الخطب ِإنا فقدناك فقد اْلر ِ
(الروضه ر
الکاف :حدیث)564 :
ن ینب اکرم کو مخاطب کرگ حضت فاطمه الزہراء مسجد ےک ستون یک طرف آئی اورانہوں ر ن فرمایا :رامام ر
ر
ہون تو ایسا نہ ہوتا۔ہم ر
ے
ن آپ کو کھودیا اور باتی رہی کہ اگر آپ فرمایا :آپ ےک بعد کچھ اییس ی
خییں اور ر
زمی ر
ن بارش کو۔ " رر
نہی ہ ،انسان ر
اپب دل یک ر لوگوں کا ر
می کوب حرج ر ے باتی کرن ر اپت پیاروں یک یقیوں پر آکر ر
اپت دل کو سکون پہنچا ر
ن ےک رلن۔ ے
جذباب طور پر ) ایسا کرتا ہ ،ر ے
(نفسیاب اور تسیل ےک خاطر
ے
144
ر ر
خیوںمیے ماں باپ آپ پر قربان! آپ ےک رحلت فرمان ےس ،نبوت ،خداب احکام اور آسماب ی یا رسول ہللا! ر
ہوا۔۔۔۔۔میے ماں باپ آپ پر قربان!
ر نہی
(نب) ےک انتقال ےس قطع ر کا سلسلہ قطع ہوگیا جو کیس اور ی
کھت گا۔" ہمی ر
کیجت گا اور ہمارا خیال ر ر
ر اپت پروردگار ےک پاس یاد ر
نمی پر ےہ۔
میے پاس یہ خطبہ 232ی ر
یعب کوب اگر فوت ویےس یہ الفاظ کفن و دفن ےک موقع پر ہو رہ رہی۔ ر
ے ُ
میباتی تو کرتا یہ ےہ۔ یہ واال موقع تو یقی ر
می اس ےس ر ہوجان تو انسان جذبات ر
ُ دفنا ر
پہےلہ۔ تو کیا بعید اس وقت انسان سنتا ہو۔ (کیونکہ ے ن ےس بیھ ایک قدم
سائنس ےک حساب ےس بیھ موت ےک بعد جسم تو فو ًرا مر جاتا ہ ،ر
یعب دل یک دھڑکن رک ے
جاب ،پر دماغ یک ے
ن بیھ ضف سفارش کا یہ کہا ہ ،جیےس بندہ ہوب۔) اور موال ر موت ر
کاف دیر ےس ے
ے
جارہ تو ہللا یک
ے کیس زندہ انسان یا دوست ےسبات کرتا۔۔۔ "ہللا ےک پاس آپ
می ہماری تھوڑی سفارش کر دیجیت گا"بارگاہ ر
ن کفن دفن ےک موقع پر کہے ،وہ یعب ایک یہ خطبہ می ،جو الفاظ موال ر ر
ر
ُ
خیوں" کا سلسلہ منقطہ می "آسمانوں ی آپ ےک رلن دلیل بن گن ،پر اش خطبہ ر
دھون ےس منع بیھ کیا جارہا۔۔۔ ر مرن واےل پر ر
رون ہون یک بات بیھ ہو ریہ ،اور ر ر
اگر آپ کو انصاف یہ کرنا ہ تو پوری طرح ےس کیوں نیہ کر رہ؟ پھر کیوں ر
اپت ے ے
می دو جمےل اور ،جو ترتیب ےک ے
مطلب کا ایک جملہ تو پکڑ لیت ،اور اش خطبہ ر
ُ حساب ےس بیھ اس ےس پہےل آ ے
رہ؟"
ے ڈال پشت پس ےس ا ن ،پر
ر ر
خیوں ،اور باتی موال یک حق رہی۔ مرن ےس "آسماب ی میے نزدیک ،ساری ر ر
ر
دھون ےس بیھ مرن واےل پر بالوجہ ر
رون ٰالیہ احکام" کا سلسلہ منقطع ہوگیا ،اور ر
ُ ر رؑ
میحسی کا معاملہ کچھ اور ہو ،کیونکہ اس یک دلیل ر منع ےہ( ،ہو سکتا ،امام
ملب) ،باف رہا بات کرنا تو وہ تہ بیان کر آن ،کہ بندہ یقی پر آکر ے بیھ بہت روایات ے
145
می اییس کوب بات اپنوں ےس اگر بات چیت کر ےک اپنا دل ہلکا کرنا چاہتا تو اس ر
سکن" (چیک صفحہنہی سنا ے انہی ر
می ےہ تم ر نہی۔ اگرچہ قرآن کہتا ےہ "جو یقیوں ر
ر
اپت ماں/باپ یا کوب بیب ر
)54انسان جذبات کو مدنظر رکتھے ہون ،اگر کوب بیٹا /ڑ
عزیز کیس عزیز یک یقی پر آکر ر
اپت غم اور دکھ ،انکا سناتا ےہ ،تاکہ انکا دل ہلکا
نہی
نہی ،ان ےس حاجات طلب تو ر می کوب اییس قباحت ر خی ،اس رہوجان ،تو ر
رہ۔
رہ ،ان ےس ضف بات یہ کر ے کر ے
اپت ے ر
می ےس یہ "من گھڑت" ثابت رہی: 4۔ کچھ روایات تو اییس رہی۔ جو ر
"ثقه االسالم ُک ر
لیب روایت ے
کرن رہی:
(الروضه ر
الکاف :حدیث)87 :
ر ر ٰ
می ہوں مہیت ےسبخار ر می سات موش کاظم علیہ السالم ن مجھے فرمایا :ر عیل بن ابوحمزہ کہتا ےہ امام
۔می دیکھتا ہوں کہ بخار پورے می اضافہ ہورہا ےہ ر مہیت ےس بخار ےس ےہ اور اس ر بیت کو بارہ ر میے ڑ اور ر
می۔ راوی کہتا می ہوتا ےہ تو کبیھ نیچھے واےل حصہ ر نہی ہوتا ،کبیھ بدن ےک اوپر واےل حصہ ر می ر جسم ر
ر
ابوبصی یک ایک روایت ر می
می آپ یک خدمت ر می آپ پر قربان! اگر اجازت ہو تو ر می ن عرض کیا :ر ےہ :ر
می مبتال ر
عرض کروں جو اس ن آپ ےک جد امجد(امام باقر علیہ السالم) یک روایت یک ےہ کہ آپ جب بخار ر
ے
می رکھت تھے ر ے کرن تھے۔انےک پاس دو ڑ ے ہون تھے تو ٹھنڈے رے
کیے ہون تھے ،ایک ٹھنڈے پاب ر پاب ےس عالج
جاب تیھ "سب ے دیت تھےیہاں تک کہ آواز گھر ےک دروازے تک ر رہت تھے۔پھر ندا ے بدلن ےدورساجسم پر اور انکو ے
ن عرض کیا :کیا آپ ےک پاس بخار یک تون سچ کہا۔می ر ن فرمایا :رموش کاظم ر
ٰ یا فاطمه بنت محمد!"۔ امام
ر
ر
می بیمار ہوا نہی ےہ سوان دعاء اور آب رسد ےک۔ ر نہی ےہ؟ آپ ن فرمایا :ہمارے پاس کوب دواب ر دوا ب ر
ر ے ر ر
می ن وہ چھوڑ دی۔ تو محمد بن ابراہیم ن ایک حکیم بھیجا جس ن دواب دی۔ لیکن وہ فء آور تیھ ،ر
ے ے
میا بند بند دھکتا تھا۔"
کیونکہ جب اےس پیتا تھا اور فء آب تیھ تو ر
غی معصوم ،امام کو تعلیم دے رہا ،اور وہ روایت بتا رہا می ایک ر اس روایت ر
نہی تھا۔ ر ً
غی-معصوم معصوم کو تعلیم یعب ایک ر جس کا غالبا امام کو بیھ پتا ر
کہت" :آپ ےک پاس بخار یک می ے دے رہا۔ اور اس بیھ بڑھ کر بات یہ کہ آخر ر
پڑب۔ہوب تو پھر دعا وغیہ یک رضورت یہ نہ ے یعب اگر دواب ے نہی ہ؟" ر
ر دواب ر ے
می یہ جملہ بیھ لکھا ہوا ےہ پلس ر
سب ے
جاب تیھ"، "پھر ندا ے
دیت تھےیہاں تک کہ آواز گھر ےک دروازے تک ر
ن تھے۔۔۔ جبکہ قرآن کہتا ےہ: یعب اتنا زور ےس آواز لگا ے ر
َ ْ ُ ۟ َ َّ ُ ْ َ َ ُّ َ ُ ْ َ َّ ُ َ ُ ُّ ْ ُ ْ َ
ٱلمعت ِدين (اعراف)7:55 ، ٱدعوا ربكم تِّص ًۭٔعا وخفيۃ ۚ ِإنهۥ َل ي ِحب
اپنے رب کو پکارو گڑ گڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے ‘ یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو
پسند نہیں کرتا ۔
ٰ
تعایل می ییہ لکھا ہوا ےہ کہ ہللامی چیک کر رلی ،جس ر تفسیوں ر
ر اس آیت یک تفصیل آپ
ر
نہی جس کو تم چیخ کر پکارو۔۔۔ کو زور زور ےس پکارن یک رضورت ر
نہی ےہ ،ہللا تم ےس دور ر
می،تضع و خفیہ طریقہ ےس پکارو۔۔۔ اور مذکورہ بات ر می ُاےس ر ٰ
تعایل فرما رہا قرآن ر اور ہللا
ر
نہ ہللا کو پکارا جا رہا ،اور نہ یہ خفیہ و تضع ےس۔۔۔
146
5۔ دعا فرج
ض َو ُمن َعت َّ َْ َ طاءَ ،و ْان َق َط َع َّ ف ْالغ ُ فاءَ ،و ْان َک َش َ الءَ ،و َبر َح ْال َخ ُ "إلیھ َع ُظ َم ْال َب ُ
الس ُ
ماء، ِ ِ
اال ْر ُ جاءَ ،وضاق ِت الر ُ
ِ ِ ِ
گت ےہ زمی گت ہ پردہ فاش ہو گیا ہ امید ٹوٹ ے چھت بات کھل ے ہ مبے معبود! مصیبت بڑھ ے
گت
ے ے ر ے
ہوگت ےہ اور آسمان ن رکاوٹ ڈال دی ےہ ے تنگ
َّ َ َّ ِّ ر ُ َّ َ ُ ْ َ ْ َ َ َ ٰ َ ْ ُ ْ َ ْ َ َ ُ َ ْ ُ َ َْ َ ْ
خاء
وأنت المستعان ،و إلیک المشتگ ،وعلیک المعول ِف الشد ِة والر ِ
ے ے
سکت ےہ اور تنیک وآسان می رصف تو یہ سہارا بن تو یہ مدد کرت واال ےہ اور تجیھ ےس شکایت ہو
سکتا ہ
ْ ُ ََ ْ ْ َٔ ْ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ ه ُ َّ َ ے ِّ َ ُ َ َّ َ ُ َ َّ ُ
ویل االم ِر ال ِذین فرضت علینا طاعتھم، آل محم ٍد ٲ ِ اللھم صل عیل محم ٍد و ِ
اے معبود محمد(ص) و آل(ع) محمد(ع) پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہی ویہ ہی جن یک
اطاعت تو ن ہم پر فرض یک ہ
ً َ ً ََ ْ َْ َ َ ُ َْ َ َ َّ ْ َ َ َ َ رْ ر َ َ ُ ْ َ َ ِّ ْ َ ّ ے َ ِّ ْ َ َ ً
ض أ ْو ھ َو أق َر ُب ے ِ ب ال ح ِ م ل ک یبا ر ِ ق ال عاج
ِ جا ر ف ، م ھ
وعرفتنا ِبذ ِلک م ِیلتھم ،ففرج عنا ِ ِ
ق ح ب
ے ے
اور اس طرح ہمی ان ےک مرتبہ یک پہچان کران ےہ پس ان ےک صدق می ہمی آسودیک عطا فرما جلد تر
نزدیک تر گویا آنکھ جھپکت یک مقدار یا اس ےس بیھ پہےل۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
َ ْ ُ ر َ َّ ُ َ ُ َ َّ ُ َ َ َ َ َ ُ َ َّ ُ ْ ر َ َّ ُ
ناض ِان۔یان وانض ِاب فإنکما ِ کاف ِ یاب فإنکما ِ یا محمد یا ع ِیل یا ع ِیل یا محمد إک ِف ِ
ر ے
میی مدد فرمائن کہ آپ دونوں یہ کاف رہی ر ر میی رسپرسب یامحمد(ص) یاعیل(ع) یاعیل(ع) یامحمد(ص) ر
میے مددگا ر رہی فرمائن کہ آپ دونوں یہ ر ر
َْ ْ َ َْ ْ َ َْ ْ َ ب َّ َیا َم ْوالنا َیا صاح َ
مان ،الغوث الغوث الغوث، ِ الز ِ
پہنچی
ر پہنچی فریاد کو ر پہنچی فریاد کو ر اے ہمارے آقااے صاحب زمان (ع)فریاد کو
ی ِب َح ِّق ُم َح َّم ٍد َو ِآل ِہ الراحم رَ اع َۃ ّ َ َ ْ َ َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ ْ َ الس َاع َۃ َّ الس َ َأ ْدرْک رب َأ ْدرْک رب َأ ْدرْک رب َّ
الساعۃ ال َعجل ال َعجل ال َعجل یا أرح َم َّ ِ ِ ر ِ ِ ِ ِ ِ ِ
الطاھر َ َّ
ین ِِ
پہنچی اش وقت اش لمچ اش گھڑی جلد تر جلد تر جلد تراے سب ر پہنچی مجھے ر پہنچی مجھے ر مجھے
ےس زیادہ رحم کرن واےل واسطہ ےہ محمد(ص) کااور ان یک پاک آل(ع) کا۔ ر
)" (mafatih.netدعان فرج امام عض عج ہللا – مفاتیح الجنان – اردو
ی
اس دعا ےک ،خاص کر ان آخری جملوں پر آپ ریشچ کریں ےک تو آپ کو یہ
مےل گا:
147
Authenticity
In Wasa'il al-Shi'a and other books of hadith, this supplication has been
quoted from al-Sayyid b. Tawus's Jamal al-usbu' among ta'qibat
[practices following daily prayers]; but, there is no reference indicating
that it has been issued by one of the Imams (a). In Ibn al-Mashhadi's al-
Mazar al-kabir, among practices upon visiting the basement of Imam al-
Mahdi (a), first there is a ziyarah, then a two-rak'a prayer and then, this
supplication. In al-Kaf'ami's Misbah, this supplication is mentioned to
have been taught by Imam al-Mahdi (a) to a prisoner who was released
from prison by reciting this supplication. In his Kunuz al-najah, al-Tabrisi
has mentioned that this supplication was taught by Imam al-Mahdi (a) to
Muhammad b. Ahmad b. Abi Layth in the dream when he had taken
refuge to Kadhimiya out of his fear of being killed, and he survived for
the blessings of this supplication. Mafatih al-jinan has quoted this
supplication from Hadyyat al-za'ir among the practices of the night of
Ramadan 23rd.
In none of the sources, this supplication has reached an Imam (a) and it
is weak regarding the chain of transmission.
Content
This supplication has three parts: In the first part, the great trial people
are afflicted with at the time of Occultation is mentioned. In the second
part, there is greetings upon the Prophet (s) and the Ahl al-Bayt (a) and
then it talks about the necessity of believers' obedience from them due
to their great positions. In the last part of the supplication, the reciter
asks God to support his affairs and help him for the rights and position of
the Infallibles (a) upon him.
References
The material for this article is mainly taken from دعای فرجin Farsi
Wikishia.”
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.mak.farajen
148
ؑ
زمانہ یک طرف ےہ ،پر واضح الفاظ ر
می لکھا ہوا ےہ ،یہ دعا منسوب تو امام
ے
پہنچب۔ نہی
ٹرانسمشن ےک حساب ےس کمزور ےہ (ضعیف ےہ) ،امام زمانہ تک ر
ُ ر
می بتاب دورسی بات ،جس بندہ ن سب ےس پہےل روایت یک ،اےس یہ دعا خواب ر
گب۔
ی
اب خواب یک اگر بات کریں ےک تو علماء تو ے
غی-معصوم ےک خواب جانن یہ رہی ،ر
ٰ
دعوی می تو آج بیھ لوگ بڑے بڑے ے وایل ر ر
نہی ہوب۔ (خواب ر چی کبیھ حجت ر
می ے
غی معصوم کو خواب ر کرن،۔۔۔ تو کیا یہ حجت ےہ کہ کیس عام انسان – ر
کچھ دکھاب دے اور وہ آپ پر حجت بن جان۔)
یعب اس دعا کا پہال حصہ "او ھو اقرب" تک سب ےس پہےل کتاب "کنوز ر
پڑھی تو "او ھو اقرب" تک ےک الفاظ یعب آپ اگر ر می نقل ہوا ہ۔ ر النجاح" ر
ے
ضف و ضف ہللا یک ذات ےس دعا ہو ریہ۔ "یا محمد یا عیل یا عیل یا محمد" ےک
ن۔ ر
(یعب یہاں بیھ ڈنڈی ماری گب ےہ) الفاظ اس ےک بعد آ ے
اصل دعا جو "او ھو اقرب" تک ےہ ،وہ آپ چیک کر رلی اوپر دوبارہ ،وہاں تک
خالص توحید ےہ۔
149
24۔ حرف آخر
کیا "یا عیل مدد" کہنا جائز ےہ؟ یا ررسک ےک دائرے ر
می آتا؟
ً
نہی۔
می نا کہوں تو مجھے کوب نقصان ر اگر جائز ہو ،پھر بیھ احتیاط اگر ر
ن عیل ےس مدد کیوں پوچھت واال دنیا می تم ر
ر نہی
ر (قیامت ےک دن ہللا مجھ ےس ر
ی
نہی کیا۔
نہ مانیک ،دعا کیوں نہ یک ،استغاثہ کیوں نہ کیا ،یا عیل مدد کا ورد کیوں ر
رہ!) ے ملن ےے
نہی کہا۔ اور ضف مجھ یہ ےس مانگن ے جلن یا عیل مدد کیوں ر
پر اگر ررسک ہوا ۔۔ توپ ھر قرآن کہتا۔۔۔ سب گناہ معاف کردوں گا پر ررسک
نہی۔
ر
150
ی میی ڑ
بیب بیھ چوری کرییک تو اس اور ینب اکرم ﷺ یک حدیث بیھ مشھور ےہ اگر ر
ی بیھ ہاتھ ر
کاٹن وایل ر
رسا ملییک۔ (بخاری)
ٰ
دعوی کیوں نا کریں شیعہ شیعہ کا۔۔ اگر چاہت۔۔۔ ہم چا ےہ کتنا یہ تو سمجھنا
ر
اض ،نا عیل ر ر
اض۔۔۔ اور نا امام اض ہ ،نا رسول ر ر ہم غلط کر رہ ،تو نا ہللا ر ر
ے ے
اض۔ زمانہ ر ر
ٰؑ
عییس ۔۔۔ حضت عییس کو ہللا بیٹا بنا ر
ن پر ۔۔ نا ہللا خوش ہ نا ر ؑ جیےس ر
حضت
ے
می کچھ غلط کہہ دیں تو چھٹکارا وہاں بیھ تو اییس یہ۔۔ ہم اگر حب عیل ر
ی نہی۔ دونوں ر ر
جائی یک۔چییں ہاتھ ےس ر ر
َٔ َ َ َ ُ ْ ُ َّ َ ْ َ ْ ْ َٰ ُ ْ ُ َ ُ
اخ ِر
ِ ـ ٱل مِ وي ٱلو ٱّلِلب
ِ ِ ِ ن مؤي انك ن م ۦهذ ِلكم يوع ِ ِ
ب ظ
(طالق)65:2 ،
یہ باتیں ہیں جن کی تم لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے ،ہر اس شخص کو جو ہللا اور
آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔ جو کوئی ہللا سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا ہللا اس کے
لئے مشکالت سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گا
َ ْ َ ْ َ ُ َ َّ َ ْ ََ َ ُ ْ َ ْ َ ُ َ َ ْ َ ْ ُ َ ْ ُ ْ َّ َ ْ َ
ٱْل ْن َع ٰـم ۖ َب ْل ُهمْ
ِ أم تحسب أن أ كبهم يسمع َون أو يع ِقلون ۚ ِإن هم ِإَل ك
َ
أض ُّل َس ِبيَل
(فرقان)25:44 ،
یا آپ ﷺ کا خیال ہے کہ ان میں سے اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں یہ نہیں ہیں مگر
چوپایوں کی مانند بلکہ ان سے بڑھ کر بھٹکے ہوئے ہیں
ٰٓ َ َ ُ ْ َّ َ ٓ َ ْ ُ ۟ َ ِّ َ َ ٰٓ ُ رْ ُ
شك ِب ِهۦ أح ًۭٔدا (جن )72:20قل ِإنما أدعوا ر رن وۡل أ ِ
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ
کسی کو شریک نہیں کرتا۔
ُ ْ ِّ َ ٰٓ َ ْ ُ َ ُ ْ َ ر َ َ
رصا َوَل َرش ًۭٔدا ٢١
قل ِإن ۡل أم ِلك لكم ًۭٔ
151
کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لیے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ فائدہ کا
َْ َ ً ُ َ َّ َ َ ٌ َ َ ْ َ َ ُ ْ ِّ َ ُ
ون ِهۦ ُملتحدا ٢٢
ِ د ن م د
ِ ِجأ ن لو د
ًۭٔ ح أ ٱّلِل
ِ ن م َ
قل ِإن لن ِ ِ ِ
ن ب جي
کہہ دیجئے کہ ہللا کے مقابلہ میں میرا بھی بچانے واال کوئی نہیں ہے اور نہ میں کوئی پناہ
گاہ پاتا ہوں (جوادی)
ْ َ َّ َّ
َس َيذك ُر َمن َيخ ر ٰ
یس ١٠
عنقریب خوف خدا رکھنے واال سمجھ جائے گا
َ َ َ َّ َ ْ َ ْ َ
َويتجن ُبها ٱْلش ےف ١١
اور بدبخت اس سے کنارہ کشی کرے گا۔
ٌ َ َ ِّ ْ َّ َ ٓ َ َ ُ َ ِّ
فذكر ِإنما أنت مذك ًۭٔر (غاشیہ)88:21 ،
لہٰ ذا تم نصیحت کرتے رہو کہ تم صرف نصیحت کرنے والے ہو
َ ُ ْ ََ َ ْ ُُ ُ ُ َّ َ ْ ُ ْ ُ َ َّ َ
ين إ َذا ُذك َر َّ ُ
ٱّلِل َو ِجلت قلوب ـه ْم َو ِإذا ت ِل َيت عل ْي ِه ْم ِ ِإنما ٱلمؤمنون ٱل ِذ
َ ِ َ ٰ ُ ُ َ َ ْ ُ ْ ِ َ ٰ َ َ َ ٰ َ ِّ ْ َ َ َ َّ ُ َ
ءايـتهۥ زادتهم ِإيمـ ًۭٔنا وعیل رب ـ ِهم يتوكلون (انفال)8:2 ،
حقیقی مؤمن تو وہی ہیں کہ جب ہللا کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور جب
انہیں اس کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ
اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں۔
152
بھال مجھے کیا ےہ ،می اپن موال کا ذکر بلند نہ کروں۔۔۔
(حاالنکہ قرآن کہتا ہ ہللا کا ذکر سب ےس بڑا ہ
ُ َ َّ َّ َ ٰ َ َ ْ َ ٰ َ ے ْ َ ْ َ ٓ َ ْ ُ َ َ َ ْ ُ ے َّ َ ْ
ٱّلِل أ ك رب :
ِ :إن ٱلصلوة تنِه ع ِن ٱلفحشا ِء وٱلمنك ِر ۗ ول ِذكر ِ
ر ے ً
ہ۔)
چی ے ہ ،اور ہللا کا ذکر سب ےس بڑی ر یقینا نماز براب اور بدکاری ےس روکب ے
ٰؑ
عییس ےک ساتھ یک ،اور پھر ہللا پر مجھے خوف ےہ ،اس بات کا ،جو عیسائیوں ن حِّصت
ن قرآن می کہا:
َ ُ ُ َ َّ ْ ْ ًۢ َ َ َٔ َ ٓ ْ َ ُ َ ْ َ َ َ ْ ُ ُ ْ َ ْ َُ
َّما لهم ِب ِهۦ ِمن ِعل ٍم وَل ِلـابا ِئ ِهم ۚ ك ربت ك ِلم ًۭٔۃ تخرج ِمن أفو ِه ِهم ۚ ِإن يقولون ِإَل
ْ ٰ َ
َ
ك ِذ ًۭٔبا (کہف)17:5 ،
اس سلسلہ میں نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو۔ یہ بہت بڑی بات ہے جو
ان کے منہ سے نکل رہی ہے کہ یہ جھوٹ کے عالوہ کوئی بات نہیں کرتے۔
میا
میا ہللا بیھ ناراض ہو اور ر می وہ بات بولوں جس ےس ر بھال مجھے کیا ےہ ،ر
موال بیھ۔
بھال ضف ،ہللا یہ پر ایمان رکھ کر ،ہللا یہ ےس لو لگا کر ،ہللا ےس ہر ر ر
چی یک امید
ر
پکارن پر کیس مومن کو کیا می ر
خوش و غم ر رکھ کر ،اور ضف ہللا یہ کو ہر
تکلیف ہو ے
سکب؟
153
(حصہ دوم)
انتخاب
از
توحید عبادت
«یکتا پرستی»
تألیف:
مصلح کبیر و عالمة شھیر
آیت ہللا شریعت سنگلجی 1327ھـ
ترجمہ و انتخاب
اظھر حسین ابڑو
download book from:
/توحید-عبادتhttps://www.aqeedeh.com/book/view/270
154
ے
پرست حصہ دوم :یکا
پیش لفظ از ے
مبجم
"یا عیل مدد" یک ریشچ ےک دوران "اہل قرآن" شیعہ ےک متعلق کچھ معلومات
می ڑ
اسییم میل ،کہ یہ بیھ ایک طبقہ ہ جو اہل شیعہ ےک درمیان پایا جاتا ،جو ر ر
ے
مدد"۔۔۔ان کا نہی کرتا ،جیےس "یا عیل ڑ ڑ
ِ شیعہ یک کب موب موب باتوں کو قبول ر
ر ُ
می ایک صفحہ پر کر می ن "شیعت یک اصالح" ےک زمرے ر تھوڑا ذکر اس وقت ر
می پیش یک جا ریہ ،جو حصہ دیا تھا۔ پر زیادہ تفصیل اس حصہ "حصہ دوم" ر
لکھت ےک بعد پڑھا اور لکھا گیا۔ر اول
سنگالخ" کا نام رسفھرست ےہ۔ اور انیکی می "آیت ہللا ررسیعت اہل قرآن شیعہ ر
ر
پرسب)" اس موضوع پر کاف مشھور ےہ۔ پر بدقستیم ے کتاب "توحید عبادت (یکا
ن پوری ےس اس کتاب کا اب تک اردو یا انگریزی ترجمہ موجود نہی ہ ۔ می ر
ر ر ے
کرن ےک بجان ،موجودہ لوگوں ےک مزاج کو مدنظر ر کتاب کا لفظ با لفظ ترجمہ
لیت یک کوشش یک اور ضف بنیادی باتوں کو نقل کیا۔ کھت ہون ،اختصار ےس کام ر ر ے
کہت پر یہ اصل کتاب کا لگ بھگ آدےھ ےس بیھ کم ہوسکتا۔ اصل کتاب آپ اوپر ر
ے
سکب۔ دیت گن لنک ےس ڈائونلوڈ کر ےک پڑیھ جا
155
﷽
!اسالم عجیب تھا
ً
یقینا عوام الناس ےک خیاالت اور آراء ےک خالف بات کرنا بہت مشکل اور خطرناک
کام ےہ۔
ر رسول اکرم
:ن فرمایا
ّ ً ً
فطون للغرباء الذين يصلحون ما أفسدہر غريبا وسيعود غريبا «بدأ االسالم
ّ الناس منّ
.»السنۃ
اور یہ دوبارہ غریب ہوکر ڑ،"اسالم یک ابتداء غریب (عجیب) ےس ہوب تیھ
،لون گا
می
اجنب لوگ) جو سنت یک بگاڑ ےک بعد لوگوں ر
خوشنصیب ی ےہ وہ غربا (وہ ی
"اصالح کریں ےک۔
((Imam Sadiq (a.s) quoted on the authority of God's Prophet (a.s):
“Islam was strange at first, and will soon return to its original state.
Blessed be strangers! Then he said: “Have you not seen any good men
in a tribe about whom they say: He is like a stranger among them?”))
https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:21569
https://thaqalayn.net/hadith/22/2/22/5
156
کی کو توحید یک طرف دعوت دینا عجیب تھا۔۔۔ ُاس وقت ینب اکرمﷺ کا ر
مش ر ر
ے
کرن تھے ،پتھر، ُاس وقت لوگ ،ایک ہللا کو چھوڑ کر ے
باف ہر ر ر
چی یک عبادت
لکڑی ،بت ،یقییں ،انبیاء اور فرشتہ۔۔۔
ْ ُ ْ َ َ ْ َ ُ َّ َ َ َ ً َ َ ْ ُ َ َ ْ ُ َ َ َّ ُ ۟ ْ َ ٰٓ َ َ
َوَل يأ ُم َرك ْم أن تت ِخذوا ٱل َمل ٰـ ِئكۃ َوٱلن ِب ِّي ۧـن أ ْربابا ۗ أيأ ُم ُركم ِبٱلكف ِر ب ْعد ِإذ أنتم
ُّ ْ ُ َ
مس ِلمون (آل عمران)3:80 ،
وہ تم سے ہرگز یہ نہ کہے گا کہ فرشتوں کو یا پیغمبروں کو اپنا رب بنالو کیا یہ ممکن ہے
کہ ایک نبی تمہیں کفر کا حکم دے جبکہ تم مسلم ہو۔
می عنقریب اسالم عجیب و غریب ہو جان گا ،جیسا کہ اس ےک ظہور ےک آغاز ر
پیغمی اکرم(ص) ے
اخالف فضائل اور ے
حقیق توحید اور می
ی عجیب تھا ،مسلمانوں ر
ی
بداعتی جگہ ےل رلی
ر یک سنت ختم ہو جان یک ،اور اس ےک بجان ررسک ،برائیاں اور
ر ی
ہون یک ،تاکہ اگر کوب سج توحید یک دعوت دے تو اس ےک الفاظ عجیب معلوم
لگی۔
ر
157
می بیناب ٰ
تعایل "ان ہللا یھدی من یشاء" ےک تحت ،دین ر اگر کیس شخص کو ہللا
می فھم و تدبر یک توفیق می آگایہ عطا کرے ،اور اسکو قرآن مجید ر اور سنت ر
دے ،اور وہ بدعات اور خرافات کو پہچان ےل ،ارادہ کرتا ےہ کہ وہ "الحول وال قوۃ
اال باہلل" ےس راہ راست اور قرآن ےک ضاط مستقیم یک اتباع کرےگا۔ تو یہ شخص
نہی کرتا۔اجنب ےہ ،کیونکہ وہ لوگوں ےک باطل مذہب یک رپیوی ر ی می
دین ر
می ہ ،کیونکہ بدعت ر
اپب جگہ وسیع اجنب/غریب" سنت یک پابندی ر ے "عجیب /ی
می ےہ ،کیونکہ ررسک اور توہمات کا چلن ےہ۔ اور وہ ےہ" ،غریب" ایمان ر
نہی ےہ۔ (اسےک رلن)
می عجیب ےہ کیونکہ وہ لوگوں ےک مزاج ےس متفق ر ر
معارسے ر
نہی ےہ ،کیونکہ اس یک تجارت ،جو توحید اور اخالقیات ےہ، می خوشحایل ر بازار ر
نہی ےہ۔اس کا کوب گاہک ر
ٱّلِل َي ْج َعل َّ ُ َ ْ َ
لهۥ مخر ًۭٔجا (طالق)65:2 ،
َو َمن َي َّتق َّ َ
ِ
جو کوئی ہللا سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا ہللا اس کے لئے مشکالت سے نکلنے کا کوئی
راستہ پیدا کردے گا
ٌ َ َ َ َّ ُ َ َ ْ َ َّ َ َ ۠ َ ُ ُ ٰٓ َّ َّ َ َ ٌّ َ
يز (مجادلہ)58: ،
ع ِز ًۭٔ كتب ٱّلِل ْلغ ِل ری أنا ورس ِیل ۚ ِإن ٱّلِل ق ِوى
ہللا نے لکھ دیا ہے کہ یقینا میں غالب رہوں گا اور میرے رسول۔ بیشک ہللا زبردست ہے
زور آور ہے۔
158
پیغمب و ائمہ کا ہدف رصف و رصف "توحید" تھا۔
ر ہر
ْ َ َ ُ َ َ َ َ َّ ُ َ َ َ َ ٰ َ ْ ْ ُ ُ ۟ َّ َ َ ُ
(اعراف)7:65 ، ٱّلِل َما لكم ِّمن ِإل ٰـ ٍه غ ْ ُبہ ٰٓۥ ۚ أفَل تتقون قال يـقو ِم ٱعبدوا
اے میری قوم کے لوگو ! ہللا کی بندگی کرو تمہارا کوئی ٰالہ اس کے سوا نہیں ہے تو کیا تم
لوگ ڈرتے نہیں؟
َ َ َ َ ْ ُ ْ َّ َ ْ َ َّ َ ْ ُ ُ
(ذاریات)51:56 ، ون
ٱْلنس ِإَل ِليعبد ِ
وما خلقت ٱل ِجن و ِ
اور میں نے نہیں پیدا کیا جنوں اور انسانوں کو مگر صرف اس لیے کہ وہ میری بندگی
کریں۔
َ ْ ُ ُ ۟ َّ َ َ ْ َ ُ ۟ َّ ٰ ُ َ ُ ِّ ُ َّ ًۢ ََ ْ َ َْ
ؕ
ۖ
َولقد ب َعثنا ِف كل أم ٍۃ رسوَل أ ِن ٱعبدوا ٱّلِل وٱجت ِنبوا ٱلطـغوت
ُ َّ
(نحل)16:36 ،
اور ہم نے تو ہر امت میں ایک رسول بھیجا (اس پیغام کے ساتھ) کہ ہللا ہی کی بندگی کرو
اور طاغوت سے بچو۔
َ ْ َْ َ َ َ ُ ُ
ول َّن َّ ُ
ٱّلِل ۚ َو َل ےی َس َأ ْل َت ُهم َّم ْن َخ َل َق َّ
ٱلس َم ٰـ َ ٰو ِت وٱْلرض ليق ِ
(زمر)39:38 ،
ان لوگوں سے اگر تم پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے ،تو یہ خود
کہیں گے کہ ہللا نے۔
َّ َّ َ ُ ُّ رْ ُ َ َ َ ُ ْ ُ َ ْ ََ ُ ُ
شكون
ِ م م هو َل إوما يؤ ِمن أ كب ِ ِ ِ
ٱّلِلب م ه
(یوسف)12:106،
ان میں سے اکثر ہللا کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اس کے ساتھ دوسروں کو بھی
شریک ٹھہراتے ہیں۔ (فی ظلل القرآن)
159
يم
َ ْ َْ َ َ َ ُ ُ
ول َّن َخ َل َق ُه َّن ْٱل َعز ُيز ْٱل َعل ُ ق ي ل ض رٱْل و ت ٰ
و َو َل ےی َس َأ ْل َت ُهم َّم ْن َخ َل َق َّ
ٱلس َم ٰـ َ
(الزخرف، ِ ِ ِ ِ
)43:9
اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ کہیں گے کہ
انہیں عزیر علیم نے پیدا کیا ہے۔ (سنگالجی)
َ َّ َ ْ ُ َّ ْ َ َ ْ َ
ٱْل ْب َص ٰـ َر َو َمن ُي ْخر ُج ْٱل َ َّ ُ ْ َ َ ْ ُ ُ ُ ِّ َ َّ َ ٓ َ ْ َ
ٱْل ْ
ْح و ع م ٱلس ك ل م ي ن مأ ضر قل من يرزقكم من ٱلسما ِء و
َ ُ ْ ُ ْ َ ِّ َ َ ْ َ ِ ِّ َ َ ُ ِ َ ِّ ُ ْ َ ْ َ َ َ َ ُ ُ َ َّ ُ َ ِ ُ ْ َ َ َ َ ْ
ِمن ٱل َم ِّي ِت ويخ ِرج ٱلميت ِمن ٱلْح ومن يدبر ٱْلمر ۚ فسيقولون ٱّلِل ۚ فقل أفَل
َ َّ ُ َ
تتقون
(یونس)10:31 ،
(اے نبی ! ان سے) پوچھئے کہ کون ہے جو تمہیں رزق پہنچاتا ہے آسمان اور زمین سے
یا کون ہے جس کے قبضۂ قدرت میں ہیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں ؟ اور کون ہے
تدبیر اَمر کرنے واال ؟
ِ جو نکالتا ہے زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے اور کون ہے
تو وہ کہیں گے ہللا ! تو آپ ﷺ فرمائیے کہ کیا پھر تم (اس ہللا سے) ڈرتے نہیں ہو ؟—
(ڈاکٹر اسرار احمد)
َٓ ُ ُ َ َ َ ُ ِّ َ ْ َ
(مومنون)23:84 ، ض َو َمن ِفيها ِإن كنت ْم ت ْعل ُمون
ٱْل ْر ُ قل لم ِن
ان سے کہو ،بتائو ،اگر تم جانتے ہو کہ یہ زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے؟
َ َ ُ ُ َ َّ ُ َ َ َ َ َ َّ َ
(مومنون)23:85 ، ّلِل ۚ ق ْل أفَل تذك ُرون
سيقولون ِ ِ
(فی ظلل القرآن) یہ ضرور کہیں گے ہللا کی۔ کہو پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے ؟
160
ٰ
تعایل اس کا اور تمام جہان کا خالق ٰلہذا ہر ر
مشک اس بات کا اقرار کرتا ےہ کہ ہللا
دیت واال ،حیات ر
دیت واال اور ہ اور یہ بیھ اقرار کرتا ہ کہ ویہ قادر مطلق ،رزق ر
ے ے
ر
کی ےک اقوال کو ان ر ر ر
موت دیت واال ےہ۔ییہ وجہ تیھ کہ انبیاء اور رسولوں ن مش ر
کرن ےک رلن استعمال کیا۔یہ ےک خالف ثابت ر
َ َ َ َ ْ ُ ُ َ َ َّ َ ْ ُ ُ َ َ َ َ َ َّ ُ َ
أفمن يخلق كمن َل يخلق ۗ أفَل تذكرون (نحل)16:17
وہ جو (اتنی مخلوقات) پیدا کرے۔ کیا وہ ویسا ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کرسکے تو پھر تم
غور کیوں نہیں کرتے؟ (جالندھری)
161
ْ َ َ َ ْ ُ ُ ۟ َّ َ ْ َ ۟ َّ ُ َ َ ْ ُ ُ ُ ًۢ ََ ْ َ َْ
ٱّلِل َوٱجت ِن ُبوا ٱلط ٰـغوت ۖ ف ِمنهم َّمن هدى َولقد ب َعثنا ِف ك ِّل أ َّم ٍۃ َّر ُسوَل أ ِن ٱعبدوا
َ ُ ُ ۟ َْ َ َ َ َ ُ َْ
ٱْل ْ َّ َ ٰ َ ُ َ ُ ۟ ت َع َل ْ َّ ُ َ ْ ُ َّ ْ َ َّ ْ
ف كان ع ٰـ ِق َبۃ ض فٱنظروا كي
ِ ر فِ وا بسِ ف ۚ ۃل ـ ل ٱلض ه
ِ ي ٱّلِل و ِمنهم من حق
یْٱل ُم َك ِّذب َ
ِ
(نحل)16:36 ،
ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا ،اور اس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کردیا کہ
“ ہللا کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو ”۔ اس کے بعد ان میں سے کسی کو
ہللا نے ہدایت بخشی اور کسی پر ضاللت مسلط ہوگئی۔ پھر ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھ
لو کہ جھٹالنے والوں کا کیا انجام ہوچکا ہے۔ (فی ظلل القرآن)
می توحید" (توحید کن گن" ،عبادت ر می مبعوث یعب :انبیاء و رسل قوموں ر ر
ر ر
مش ر ر
کی نہی ،کیونکہ تمام ر می خالق کو ثابت کرن ےک رلن ر عبادت) یک خاطر۔ دنیا ر
می تو پہےل ےس متفق رہی۔ اس ر
معب ر
کرن واال ےہ ،ویہمعیف ہ کہ ہللا یہ ہر جھان کا پیدا ر مشک اس بات کا ے ہر ر
ر ے
دیت واال ہ ،ویہ زندہ ر
مارن واال ےہ۔ کرن واال ےہ ،ویہ روزی ر
ے
می کی آسمانوں اور ر ر
زمی یک تخلیق ر مش ر رقرآن یک واضح آیات ےس پتا چلتا ہ کہ ر
ے
نہی سمجھت تھے اور نہ یہ عیساب مسیح اور مریم کو، ے بتوں کو خدا کا ررسیک ر
مانن تھے۔نہی ے ر
اور ستاروں یک پرستش ی کرن واےل ستاروں اور فرشتوں کو خالق ر
مانن)دیت واال (وہ ایک خدا یہ کو ے دیت واال اور موت ر دیت واال ،زندیک ریعب رزق ر ر
ر
سفارش بنا لیا ،اور ے
کہت می ررسیک بنایا اور اپنا ن ان کو رلیکن انہوں ر
اپب عبادت ر
تھے:
َ َّ َ َ ُ ُ َ َ ٰٓ ُ َ ٰٓ ُ َ َ ٰٓ ُ َ
(یونس)10:18 ، ويقولون ه ٰـؤۡل ِء شفع ٰـؤنا ِعند ِ
ٱّلِل ۚ
اور کہتے یہ ہیں کہ یہ ہللا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔
162
توحید در ارادہ و عمل:
ُ
یہ ےہ کہ انسان ہللا پاک یک ذات ےک عالوہ نہ کیس ےس امید رکھے اور نہ یہ کوب
اس یک مراد ہو ،ر
یعب اس ےک عالوہ کیس اور یک طرف ارادہ نہ رکھے۔
َ ٰٓ َ َ ۠ َ ٰٓ َ ُ َ ُ َ ٓ َ ْ ُ َ ُ َ َ ٰٓ َ ْ ُ َ ُ َ ٰٓ َ ُّ َ ْ َ
ق ْل ي ٰـأيها ٱلك ٰـ ِف ُرون َۡ ١ل أع ُبد َما ت ْع ُ َبدون َ ٢وۡل أنت ْم ع ٰـ ِبدون َما أع ُبد َ ٣وۡل أنا
َ ٌ َّ َ َ ُّ ْ َ َ ٰٓ ُ ْ َ ٰ ُ َ
ون َم ٓا أ ْع ُب ُد َ ٥ل ُك ْم ِد ُين ُك ْم َو َ
ين ٦ ِ د
ِ یل ِ ع ِاب ًۭٔد ما عبدتم ٤وۡل أنتم عـ ِبد
(سورہ کافرون)
"کہہ دو کہ اے کافرو ،میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو ،نہ تم اس
کی عبادت کرنے والے ہو ،جس کی عبادت میں کرتا ہوں ،اور نہ میں ان کی عبادت کرنے
واال ہوں جنکی عبادت تم نے کی ہے ،اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی
عبادت میں کرتا ہوں۔تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین “۔
ْ ُ ْ َْ َ ْ َ ُ َ َ َ ْ ُ َ ُ ْ َ َ َّ ُ ۟ ْ َ َ ٰٰٓ َ َ َ َّ ِّ ۧ َ َ ْ َ ً َ َ ْ ُ ُ ُ
وَل يأمركم أن تت ِخذوا ٱلملـ ِئكۃ وٱلن ِبيـن أربابا ۗ أيأمركم ِبٱلكف ِر بعد ِإذ أنتم
َ
ُّم ْس ِل ُمون
(آلعمران)3:80
وہ تم سے ہرگز یہ نہ کہے گا کہ فرشتوں کو یا پیغمبروں کو اپنا رب بنالو کیا یہ ممکن ہے
کہ ایک نبی تمہیں کفر کا حکم دے جبکہ تم مسلم ہو۔
163
خدای واحد ،اور مر ِاد واحد یک خاتیم مرتبت ﷺ ر
ن اش توحید یک دعوت دی،
ِ
طرف:
ُ ْ َ ٰٰٓ َ ْ َ ْ َ ٰ َ َ َ ْ ۟ َ ٰ َ َ ًۢ َ َ ٓ َ ْ َ َ َ َ ْ َ ُ ْ َ َّ َ ْ ُ َ َّ َّ َ َ َ ُ ر ْ َ
ش َك قل يـأهل ٱل ِكتـ ِب تعالوا ِإیل ك ِلم َ ٍۃ سوا ًٍۭٔء بيننا وبينكم أَل نعبد إَل ٱّلِل وَل ن
َّ َ َ َ َّ ْ ۟ َ ِ ُ ُ ۟ ْ َ ُ ۟ ِ َّ َ ْ َ َ َ َّ َ َ ْ ُ َ َ ْ ً ْ َ ِّ ُ
ٱّلِل ۚ ف ِإن تولوا فقولوا ٱشهدوا ِبأنا ِب ِهۦ شي ًۭٔـا وَل يت ِخذ بعضنا بعضا أرب ًۭٔابا من ِ ِ
ون د
َ
ُم ْس ِل ُمون
(آلعمران)3:64 ،
کہو اہل کتاب آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے ۔ یہ کہ
ہم ہللا کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور
ہم میں سے کوئی ہللا کے سوا اپنا رب نہ بنالے ۔ “ اس دعوت کو قبول کرنے سے اگر وہ
منہ موڑیں تو صاف کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلم ہیں ۔“ (فی ظلل القرآن)
ی
می ینب اکرمﷺ یک اہل کتاب کو "ایک ہللا یک بندیک" یک طرف
اور یہاں ،اس آیت ر
ٰ دعوت ر
دیت ےس مراد یہود و نصاری یک اس "ارادہ" یک وسعت کو ختم کرنا ےہ جو
ٰؑ
عییس یک طرف منسوب کر رکیھ تیھ۔ عزیر اور ر
حضت حضت ؑ ن ر انہوں ر
ی
ادہ توحید) مضبوط
ِ ر (ا ادہ"
ر "أ کا جن ہویک دنیا و آخرت یک سعادت انکو نصیب
ہوگا۔
دعوت اسالم اور تربیت قرآن ییہ ےہ کہ علم کا حصول کیا جان ،اور ارادہ کو
ِ
وجود کا ر
تقویت دی جان۔ اور ارادہ کو مضبوط کرن کا طریقہ یہ ےہ کہ بندہ ےک
ُ
انحصار ضف و ضف "ٰخ الیموت" پر ہو۔ کہ جس کو نہ زوال ےہ نہ فنا۔ اس
حقیق خدای الیزالست ہو۔ اس ےک سوا نہ کوب اس ےک ارادہ کا ُجز ہو نہ
ے کا مراد
کوب مقصد۔
164
َّ ُ ٌَ َ َ َّ ُ َ ٰٓ َ ٰ َ َّ ُ َ ْ َ ُّ ْ َ ُّ ُ ْ َ ُّ ُ َ َ ْ ُ ُ ُ
وم ۚ َل تأخذہۥ ِسن ًۭٔۃ َوَل ن ْو ًۭٔ ٌم ۚ لهۥ َما ِف ٱّلِل ۡل ِإلـه ِإَل هو ٱلْح ٱلقيوم ۚ ٱلقي
َْ
ض ۗ (بقرہ)255 ،
ِ رٱْل ْ ٱلس َم ٰـ َ ٰو ِت َو َما ِف
َّ
ہللا زندہ جاوید ہستی ،جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے ،اس کے سوا کوئی ٰالہ نہیں
ہے ۔ وہ نہ سوتا ہے اور نہ اسے اونگھ لگتی ہے ۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے ،اسی
کا ہے ۔
ٰ
تعایل ان یک تعریف کرتا ےہ جن کا مقصود خ الیموت ےہ: ہللا
ْ ْ َ َ ٰ َ ْ َ ر ِّ ُ ُ َ َ ْ َ ُ َ َ َ ْ َ َ َ َ ْ ُ َّ َ َ ْ ُ َ َ َّ ُ
ِمن ك ي ل ع ا م ۖ ۥ ه ه جو ون يد ر ي یس
ِّ ِ ر َ ْ ًۢ َ َ ْ ُ َ ُ ْ َ َ ُ َ ِ عٱل و ةو دغٱل
َِ َ ِ َ َ ب م ه ين يدعون رب ـ وَل َ تطر ِد ِّٱل ِذ ر َ
َ ْ ْ َ َ ًۢ ْ
ِمن ِح َّس ِاب ِهم من ش ٍء وما ِمن ِحس ِابك علي ِهم من ش ٍء فتطردهم فتكون
ی ٱلظ ٰـلم َ
ِِ
(انعام)6:52 ،
اور جو لوگ اپنے رب کو رات دن پکارتے رہتے ہیں اور اس کی خوشنودی کی طلب میں
لگے ہوئے ہیں انہیں اپنے سے دور نہ پھینکو ۔ ان کے حساب میں سے کسی چیز کا بار
تم پر نہیں ہے اور تمہارے حساب میں سے کسی چیز کا بار ان پر نہیں ۔ اس پر بھی اگر تم
انہیں دور پھینکو گے تو ظالموں میں شمار ہو گے ۔
َ َ ُ ِّ َ ُ َ َ ٓ َ َ ُ ُ ۟ َّ َ ٰ َ َ ُ ْ ُ ۟ َ َ ٓ ُ ُ ٰٓ ۟ َّ َ ْ ُ ُ ۟ َّ َ ُ ْ
وما أ ِمروا ِإَل ِليعبدوا ٱّلِل مخ ِل ِصی له ٱلدين حنفاء وي ِقيموا ٱلصلوة ويؤتوا
ُ َْ َّ َ َ َ َ
ٱلزك ٰوة ۚ َوذ ٰ ِلك ِدين ٱلق ِّي َم ِۃ
(بینہ)98:5 ،
انہیں نہیں حکم دیا گیا مگر یہ کہ صرف ہللا ہی کی عبادت کریں اپنے دین کو اس کے لیے
خالص کرے ،بالکل یکسو ہوکر ،اور نماز قائم کریں اور ٰ
زکوۃ دیں۔ یہی نہایت صحیح و
درست دین ہے “۔
عبادت
«عبادت منتهای خضوع و تذلل و اظهار عجز و خواری در مقابل ربالعالمی
است».
ر
سامن رس تسلیم رر
العالمی ےک می کہا ےہ کہ" ،عبادت رب ر ر
زمخشی ن کشاف ر
خم ر
کرن اور ین بیس اور ذلت ےک اظہار کا انتہا کا نام ےہ۔
محققی سلف ے
کہت رہی: رر اور
ے
دوست با شدت خضوع و غایت تذلل و خواری در «عبادت منتهای حب و
مقابل حقتعایل است».
165
ے ی
بندیک ےک ر محققی ر
رر
دوسب یک انتہا معب :محبت اور ن کہا ےہ کہ عبادت و بعض
یقی رکھنا ےہ ،اور سمجھنا ےہ کہ ر اور خدا ےک حضور انتہاب عاجزی ےک ساتھ ر
غیب سلطنت ےہ۔ اسیک حکومت فوق االسباب ے
حقیق معبود (ہللا) ےک لن ریہ ی
تغی پیدا
می ر ہ ،ویہ علتوں کا پیدا کرن واال ،نفع و نقصان ر
دیت واال ،اسباب ر
ر ر ے
کرن پر قادر اور دیگر اسباب مھیا یکرن واال ےہ۔ ویہ مسبب االسباب ےہ اور
شاف ہ ،ر
کاف دیت واےل ،ر مشکالت کو آسان ر
کرن واال ہ ،زندیک اور موت ،اور رزق ر
ے ے
رر
للعامی ےہ۔ رر
المستغثی اور رحمۃ ےہ ،غیاث
َ َ ٌ ُ ْ ُ ْ َ َّ َ َ َ ُ َ َ ْ ُ ُّ ٰٓ َ َ َ ْ َ ُ ُ ْ ُ َ َ ٓ َ ْ َ َ َّ ُ
ض ۗ أ ِءل ٰـ ًۭٔه َّم َع
ِ رٱْل ْ ء ا ف ل خ م ك ل عج يو ءو ٱلس ف ش
ِ كيو اہ عد اذإ رط ض م ٱل
َّ َ َ َّ ُ َ ِ يب ج أمَّن َ ِ
ي
ٱّلِل ۚ ق ِل ًۭٔيَل ما تذكرون
ِ
(نمل)27:62 ،
کون ہے جو بےقرار کی دعا سنتا ہے جبکہ وہ اسے پکارے اور کون اس کی تکلیف رفع
کرتا ہے ؟ اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے ؟ کیا ہللا کے ساتھ کوئی اور
خدا بھی (یہ کام کرنے واال ) ہے ؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔
َ َ َ َ ْ َٔ َ َ َ ٰ َ ٰ ً َّ َ ٰ َ َ رَ ْ ٌ ُ َ ٌ
اب
أجعل ٱلـ ِالهۃ ِإلـ ًۭٔها و ِحدا ۖ ِإن هـذا لیسء عج ًۭٔ
(ص)38:5 ،
کیا اس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی خدا بنا ڈاال ؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے
َ َ َ َ ْ َ َ ُ ْ ُ ْ َ ْ ُ ۟ َ ْ ُ ۟ َ َ ٰٰٓ َ َ ُ ْ َّ َ ٰ َ َ رَ ْ ُ ُ
یس ًۭٔ ٌء ي َراد وٱنطلق ٱلمَل ِمنهم أ ِن ٱمشوا وٱص ِربوا عیل ء ِاله ِتكم ۖ ِإن هـذا ل
( ٦ص)
اور سرداران قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ ” چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی
عبادت پر یہ بات تو کسی اور ہی غرض سے کہی جارہی ہے
ْ َ َ ٓ َّ ْ َ ٌ ْ َّ ْ َ َ َْ َ َ
اخ َر ِة ِإن ه ٰـذا ِإَل ٱخ ِتل ٰـق
ما س ِمعنا ِبه ٰـذا ِف ٱل ِمل ِۃ ٱل َٔـ ِ
( ٧ص)
یہ بات ہم نے زمانہ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی۔ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من
گھڑت بات“
166
ن ےک لن [اور] نیکمرسلی کا سلسلہ بندوں کو ایک خدا یک طرف بال ر
رر انبیاء و
ر ر
لوگوں کو عبادت یک دعوت دیت ےک لن بھیجا گیا تھا نہ کہ یہ ثابت کرن ےک لن کہ
ن تسلیم کیا کہ:مشکوں ر خدا مخلوق کا خالق ہ ،کیونکہ تمام ر
ے
ُ َ َ َ ُ َٓ َ َ َ ُ َٓ ُ َ َْ َ َ ُ ٰٓ ۟ َ ْ َ َ َ ْ ُ َ َّ َ ْ َ ُ َ َ
ٱّلِل َوحدہۥ َونذ َر َما كان ي ْع ُبد َءاباؤنا ۖ فأ ِتنا ِب َما ت ِعدنا ِإن كنت ِمن قالوا أ ِجئتنا ِلنعبد
ی َّ
ٱلص ٰـدق َ
ِ ِ
(اعراف)7:80 ،
انہوں نے جواب دیا ” کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم اکیلے ہللا ہی کی عبادت
کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں؟ اچھا تو لے آ وہ
عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو سچا ہے ۔
َ َ َ َ َ ُ ُ ْ َ ْ َ َ ٰ َ َّ َ ٓ َ َ ٓ َ َ َ َ َ َّ ٓ ٓ َ َ ْ َ َّ
ٱلس َما ِء َما ًۭٔء فأخ َرج ِب ِهۦ ِمن ٱلسماء ِبنَا ًۭٔ ُء وأ َنز َل ِم َن و ا ش ر ف ض ر ٱْل م ك ل لعج ى ذ
َّ ِ ٱل
ُ ْ ْ َ ْ َّ ُ ْ َ َ َ ْ ِ َ ُ ًۭٔ ۟ َّ َ َ ٰ َ َ
ّلِل أند ًۭٔادا وأنتم تعلمون ٱلثمر ِت ِرز ًۭٔقا لكم ۖ فَل تجعلوا ِ ِ
(بقرہ)2:22 ،
وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کا فرش بچھایا ،آسمان کی چھت بنائی ،اوپر سے
پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لئے رزق بہم
پہنچایا ۔ پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو ہللا کا مقابل نہ ٹھیراؤ۔
ے
کرن تھے اور نذریں کی جو عاجزی ےک ساتھ بتوں یک پوجا مش ر ر مختض یہ کہ ر
انہی یہ خدا ےک قریب دیت تھے یہ ے کرن تھے اور قربانیاں ے پیش ے
مانن تھے کہی ضف ر
کیا جان گا اور قیامت ےک دن ان یک شفاعت یک جان یک۔
َ َّ ۚ َ َ ُ ُ َ َ ٰٰٓ ُ َ ٰٓ ُ َ َ ٰٰٓ ُ َ
ٱّلِل ؕ (یونس)10:18 ،
ِ ند ع
ويقولون هـؤۡل ِء شفعـؤ ِ
ا ن
اور کہتے یہ ہیں کہ یہ ہللا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔
رر
مرسلی یک طرف ےس الب گب یہاں ےس یہ بات سمجھ می ے
آب ےہ کہ انبیاء و ر
توحید "عبادت یک توحید" (توحید عبادی) ےہ۔
167
کت قسم ےک تھے :ایک گروہ فرشتوں یک عبادت کرتا تھا ،کوب مشکی ے ر
ستاروں اور سورج یک پرستش کرتا تھا ،کوب بتوں یک پوجتا تھا ،کوب پتھروں کو
می ان کا ہاتھ تھام لیا تھا۔ ر
مقدس سمجھتا تھا ،سب ن سختیوں اور مشقتوں ر
اور اش ہنگامہ می ختیم مرتبت ﷺ ر
ن کہا :الالہ اال ہللا ،ایک ہللا ےک سوا کیس ر
نہی مانگنا چاہت، ر
نہی کرب چاہت ،اور اس ےک سوا کیس ےس کچھ ر یک عبادت ر
نہی ےہ ،اور اس ر
یقی رکھنا چاہت کہ خدا ےک سوا کوب معبود ر اور اس حقیقت پر ر
ےک مطابق عمل کرنا چاہت۔
ُ َّ َ َ ْ ُ ُ َ َّ َ َ ْ َ
نست ِعی (حمد)1:5 ، ِإياك نعبد و ِإياك
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں
ُ ے
ہوسکت ےہ جب اسیک دعا اور پرستش تنہا خدا انسان یک عبادت تبیھ کامل
ےک لت ہو۔
ر ی
می خدا ےک سوا کیس کو نہ پکارے۔ اور اسےک سوا کیس ےس پناہ نہ تنیک و آساب ر
ی
مانےک ،نذر و ںحر ہللا ےک سوا کیس ےک خاطر نہ کرے۔ عبادات ےک سارے اقسام
می ،ہر ر ر
چی ر
می ،نیت رمی ،ارادہ ر ضف و ضف ہللا ےک رلن ہون چاہیی ،عمل ر
می۔ ر
اپت اعمال مخلوق ےک رلن کرتا ےہ ،چا ےہ ،زندہ ہو یا مردہ ،بت ہو اور جو بیھ ر
مشک ےہ۔ وغیہ ،وہ ر ے
یا فرشتہ یا جن ،پھی ،درخت ،یقی ر
168
کی کا خدا کا اقرار کرنا انکو ررسک ےس خارج ر
نہی کرتا ،ایےس مش ر ر اب جیسا کہ ،ر
یہ کیس کا ہللا پر ،ختیم مرتبت ﷺ پر ،اور ائمہ علیہ السالم پر ایمان النا ،انکو
ررسک ےس خارج نہی کرتا جب تک وہ عبادت می ررسک کو خارج نہی ے
کرن۔ ر ر ر
ٰ
تعایل فرما ے نب اکرم ﷺ ر
ن رہی: ن فرمایا :ہللا تبارک و ی
الشكاء من ر
الشك ال يقبل ہللا عمال شورك فيه غبہ ،وال يؤمن به من عبد معه «أنا أغت ر
غبہ».
غب ہوں ،نہ یہ کیس کا عمل قبول ےہ ،نا ایمان نا عبادت می ررسکاء ےک ررسک ےس ر
ر
میے ساتھ کیس کو ررسیک ٹھران۔ جو ر
The Prophet (SAWA) said, 'Allah, glory be to Him, says, 'I am the most
self-sufficient of partners, for whoever performs a deed for Me as well
as for someone else alongside Me, [know that] I am free from need of
his action and I leave it for the one that he associated with Me .
ر
میان الحکمہ3779# ، ر
https://hadith.academyofislam.com/?q=_id:12209
169
رر
صائیبی ،ہللا یک ذات ےک انکاری نہ ر
((یعب یہ سب اور اسےک عالوہ دیگر جیےس
می ہللا کا ر
تھے ،توحید ربوبیت ےک انکاری نہ تھے ،پر سب ن 'توحید عبادت' ر
ن۔ "عبادت" اکی لوگ دھوکا کھا جا ے
چی ہ جہاں ر ر ر
رسیک ٹھرایا۔ توحید عبادت وہ ر ے
چاہت وہ اگر کیس اور ےک رلن یک جان تو یہ عبادت جو ضف ہللا ےک خاطر ر
ہوب
ر
می ررسک ےہ۔))
ر
منافق
مشک می نفاق کو بیھ ررسک قرار دیا اور منافق کو ر ر
خدان بزرگ و برتر ن اطاعت ر
نہی کرتا بلکہ اطاعت و عمل ےک قرار دیا اور منافق خدا ےک سوا کیس یک عبادت ر
می عزت و وقار حاصل کرنا چاہتا ہ۔ وہ ے
کہت رہی فالں ذریےع لوگوں ےک دلوں ر
ے
می عظمت ےک مطالعہ ےک ساتھ مالنا مذہب ےہ۔ پس عبادات کو دلوں ر ی فالں
بیھ ررسک ےہ۔
َ َ ْ ٌ ِّ ْ ُ َ ِّ َ
فوي ًۭٔل للمصلی (سورہ ماعون)107:4،
پھر تباہی ہے ان نماز پڑھنے والوں کے لئے
ُ َ َ َّ َ ُ َ
ٱل ِذين ه ْم عن َصَل ِت ِه ْم َساهون ٥
جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں ،
َّ َ ُ ُ ٓ َ
ٱل ِذين ه ْم ي َرا ُءون ٦
جو ریاکاری کرتے ہیں
ر
کوجتب اہمیت دی ےہ ،یہ تعجب و ے
پرسب ،اور عبادت ین ریا تاہم قرآن ر
ن یکا
امب ،ہر قسم ےک ررسک
افسوس کا مقام ہ کہ نادانان ملت اسالم اور توحید ےک ے
ِ ے
ے
کو اسالم ےک نام پر تروی ج دیب ےہ۔
ً
رسما از ر ً
مشک پست ترند" "اسما موحد و مسلم ،و
مشک ےس بیھ پست تر۔) (نام ےک موحد و مسلم ،کام ےک ر
پیغمی ﷺ ااور ائمہ دین یک زحمتوں کا کیا ہوا؟ تعلیمات سید
ی سبحان ہللا!
می بہا؟ مسلمان توحید یک المرسلی کہاں گب؟ ائمہ کا خون کیا مفت ر رر
سیت رسول صیل نہی ے ر
دیت؟ وہ خدا یک کتاب اور ر حفاظت کرن پر توجہ کیوں ر
170
ن منعپڑھن؟ ویہ ررسک جس ےس قرآن و سنت ر ے نہی
ہللا علیہ وآلہ وسلم کیوں ر
ے
پرسب ،درخت ے
پرسب ،سنگ می زیادہ واضح ےہ :یقیکیا ےہ بہت ےس مسلمانوں ر
ے
پرسب ،قدمگاہ ےک پتھروں ےس برکت لینا ،اور اس طرح یک ہزاروں پرسب ،مرشدے
اور ر ر
چییں...
َ َّ َ ْ َ ْ َ ْ َ َ َ َ ْ َ َ ْ َ ْ َ ِّ َ َ َ
نت َخ ْ ُب ْٱل َف ٰـتحیَ
ِ ِ ربنا ٱفتح بيننا وبی قو ِمنا ِبٱلحق وأ
(اعراف)7:89 ،
اے رب ‘ ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تو بہترین
فیصلہ کرنے واال ہے ۔*
ے
حق متعال ن عبودیت اور بندیک کو اپن ٰ
اعیل ترین بندوں اور
کامل مخلوق یک صفت قرار دیا۔
ُ َ َ ُ َ َ ْ ِّ َّ َ َ ْ َ َ ٰٰٓ َ ُ ْ ُ َ َّ ُ َ
ون ۚ َو َمن َي ْس َتنكفْ َّ َ ْ َ َ ْ
ِ ّلِل وَل ٱلملـ ِئكۃ ٱلمقرب سيح َ أن يك ُون عب ًۭٔ َدا ِ
ِ ف ٱل َم نك
لن يست ِ
ََ ْ َ ْ ْ َ َ ْ ر ُ ُ ْ ْ َ َ ْ َ َ
يعا
عن ِعباد ِت ِهۦ ويستك ِرب فسيحشهم ِإلي ِه ج ِم ًۭٔ
(نساء)4:172 ،
مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ ہللا کا بندہ ہو اور نہ مقرب ترین
فرشتے اس کو اپنے لئے عار سمجھتے ہیں ،اگر کوئی ہللا کی بندگی کو اپنے لئے عار
سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب ہللا سب کو گھیر کر اپنے سامنے
حاضر کرے گا ۔
:
َ ْ َ َ َ َ َُ ُ ْ َ ٰ ُ َ َ ُ ۟ فرمایا َ َ َ ْ َْ مومنوں ےک بارے می
َ َ ُ َّ ْ َ ٰ َّ ر َ َ ْ ُ
ض هو ًۭٔنا و ِإذا خاطبهم ٱلجـ ِهلون قالوا
َو ِ َعباد ٱلرحمـ ِن ٱل ِذين يمشون عیل ٱْلر ِ
سل ٰـ ًۭٔما
(فرقان)25:63 ،
”رحمٰ ن کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ آئیں
تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سالم۔
171
می کہا:
اور نبیوں ےک بارے ر
ہمارے بندے داؤد کو یاد کرو۔ اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو ،اور ہمارے
ن ر
اپت نبیوں کو بندوں بندے ابراہیم اور اسحاق کو یاد کرو ...ان آیات می ،اس ر
ر
می فرمایا: ؑ
ےک طور تعریف یک ےہ۔ اور سلیمان ےک بارے ر
ُ َ ْ َ َ ْ َ ْ َ ْ ُ َّ ُ ٰٓ َ َّ ٌ
سليم ٰـن ۚ ِنعم ٱلعبد ۖ ِإنهۥ أواب (ص)38:30 ،
سلیمن خوب بندہ ،یقینا ً رجوع کرنے واال۔
(اشاء،
َْْ َ ْ ْ َ َ ْ َ ُس ْب َح ٰـ َن َّٱل ِذ ٰٓى َأ ْ َ
ش ٰى ِب َع ْب ِد ِہۦ ل ْي ًَۭٔل ِّمن ٱل َم ْس ِج ِد ٱلح َر ِام ِإیل ٱل َم ْس ِج ِد ٱْلق َصا
)17:1
اقصی۔
ٰ پاک ہے وہ ذات جو لے گئی راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد
ن فرمایا" :مسیح ےک اور صحیح حدیث می آپ صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
ر
عبدہللا
ے می عبدہللا ہوں ،اس رلنعیسائیوں یک طرح مجھ ےس بات نہ کرو ،بلکہ ر
میی بہت زیادہ تعریف نہ کرو ،اور سچاب ےس آگ اور اس کا رسول کہو"۔ ر
(یعب ر
حضت ن ر جھوب صفات مت بناؤ جیسا کہ عیسائیوں ر ڑ میے رلن
نہ بڑھو ،اور ر
می خدا ڑ ٰ
عییس علیہ السالم یک جھوب تعریف یک اور ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ،ر
کا بندہ ہوں ،مجھے خدا کا بندہ کہو اور اس کا رسول۔
172
نہی چھوٹ ے
عبادت مرن دم تک فرض ےہ اور بندوں ےس یہ فرض کیس بیھ طرح ر
جان گا جیسا کہ قرآن یک واضح عبارت ےس ثابت ےہ
ُ َ َ ْ ُ ْ َ َّ َ َ ےَّ َ ْ َ َ ْ
وٱعبد ربك ح ٰ
ت يأ ِتيك ٱلي ِقی (حجر)15:99 ،
اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو ،جس کا آنا یقینی ہے۔
البتہ اگر کوب ییہ سمجھتا ےہ کہ وہ اس مقام پر پہنچ گیا ےہ جہاں ےس اس ےک رلن
ً
عبادت اور بندیک ساقط ہوگب ےہ تو وہ یقینا کافر ےہ! ...وہ خدا ےک ساتھ کفر
ً
اور انسانیت ےس خارج واےل مقام پر الزما پہنچ گیا۔ .نعوذ باہلل من غضب ہللا۔
ی
سنگالخ ،ص )46 پرسب ،آیت ہللا ررس ے
یعب ے (حوالہ ،کتاب ،یکا
ُ ُّ َ ُ ْ َ ُ ِّ َّ
ۖ (بقرہ)2:165 ، ٱّلِل
ي ِحبونهم كحب ِ
وہ محبت رکھتے ہیں اُن سے جیسے محبت ہللا سے کرنا (چاہیے)
جھون معبودوں ےس خدا یک ڑ می خدا واضح کرتا ےہ کہ رپیوکار دنیا ےک اس آیت ر
ے ر ے
طرح محبت کرن رہی اور جب وہ اپت معبودوں کا ذکر کرن رہی تو وہ خدا کا ذکر
ہون رہی ،لیکن جب تنہا ہللا کا ذکر ے
سنن رہی تو کرن ےس زیادہ خوش اور مشور ے ر
ن رہی۔غمگی ہوجا ے
رر وہ ر ر
بیار اور
173
َّ َ َ ُ َ َ ُ َ َّ ُ َ ْ َ ُ ْ َ َ َّ ْ ُ ُ ُ َّ َ َ ُ ْ ُ َ ْ
اخ َر ِة ۖ َو ِإذا ذ ِك َر ٱل ِذين ِمن َٔ
و ِإذا ذ ِك َر ٱّلِل وح َدہ ٱش َمأزت قلوب ٱل ِذين َل يؤ ِمنون ِب ِ
ـ ٱل
شون ُدون ِه ٰٓۦ إذا ُه ْم َي ْست ْب ر ِ ُ
ِ ِ
(سورہ زمر)39:45 ،
جب اکیلے ہللا کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے
ہیں۔ اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے
ہیں۔
می توہی ہوجان ،یا انیک عزت ر رر چناچہ باطل خدائوں/اولیائوں یک اگر ہلگ ےس
ہی ،پر اگر حرمات ے ہلگ ش تخفیف کردی جان ،تو یہ مثل ے
کن ےک حملہ کرن ر
تغی ہو رہا ہو تو ،یہ بالکل بیھ می ر احکامات الہیہ ر
ِ توہی ہو ریہ ہو ،یا ٰالہیہ یک ر ر
حرکت نہی ے
کرن۔ ر
ر کہت ہی ،اولیاء من دون ہللا ے
کرن واےل (ذاب طور پر) حاجات پوری عجب ہے ،ے ر
ر
بخشن کرن واےل ،توبہ اور گناہوں کو شاف نہی ہی ،دعائوں کو قبول ر مانن ،ر نہی ے
ر ر ر
نہی رہی۔ ر ر
واےل ،نفع دیت واےل ،ضار دیت واےل ر
آنکھی
ر کہت) ،امام زادہ اندھوں کو نہی ے پھر اگر کوب ان ےس پوچھ ےل (کیا آپ ر
ہی ،ہاں ،پر ہی ،ے
کہت ر آنکھی دی ےب ر
ر اپب یقی یک زائرین کو بیب شھربانو ر ہی ،ی دی ےت ر
ہی۔ یہ کرن واال) ،اور واسطہ (وسیلہ) قرار ے ر
دیت ر ہم انکو ضف شفیع (شفاعت
ے
کی ختیم مرتبت ﷺ کو جواب دیت تھے: مش ر ر ہی جو ر ے
ویہ بات کرن ر
َ َّ َ َ ُ ُ َ َ ٰٓ ُ َ ٰٓ ُ َ َ ٰٓ ُ َ
ؕ(یونس)10:18 ،
ۚ
ويقولون ه ٰـؤۡل ِء شفع ٰـؤنا ِعند ِ
ٱّلِل
اور کہتے یہ ہیں کہ یہ ہللا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔
174
ہی: ے
اور دورسے جگہ فرمان ر
جن لوگوں نے ہللا کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا لیے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی
ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہی ہوتا
ہے۔ کاش یہ لوگ علم رکھتے
َّ ٓ َ ْ َ ْ َ َ َ َّ ُ ٰٓ َ ٓ ين َك َف ُر ٰٓو ۟ا َأن َي َّتخ ُذ ۟وا ع َ
َ َّ َ ََ َ
ون أ ْو ِل َيا َء ۚ ِإنا أعتدنا جهن َم د ن مِ ىاد ب
ِ ِ ِ ذ
ُُ ِ ٱل ب س ح أف
ِ ْ َٰ ِ َ
ِللكـ ِف ِرين ن ًۭٔزَل
(کھف)18:102 ،
یا کافروں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ میرے ہی بندوں کو میرے مقابلے میں اپنے حمایتی
بنا لیں گے یقینا ً ہم نے تیار کر رکھا ہے جہنم کو ایسے کافروں کی مہمانی کے لیے—
(اسرار احمد)
175
ی
انگھون ،نخ ،دھاگہ وغبہ ےس شفا لینا
می کہتا ےہ: ہللا پاک قرآن ر
َْ ُ َ َ َ ے َ َ ْ َ ُ َّ ْ َ َ َ َّ َ ٰ َ ٰ َ ْ َ ْ َ َ َ ُ ُ َّ َّ ُ ُ َ َ ْ ُ
ٱّلِل ۚ َق ْل َ أف َر َءيتم َّما تدعون ِمن ول ِی سألتهم من خلق ٱلسمـو ت وٱْلرض ليقولن
َ ْ َ َ ْ ُ َّ َّ ْ َ َ َ َ َّ ُ ُ ٍّ َ ِ ْ ُ َّ َ ٰ َ ٰ ُ ُ ِّ ٰٓ ْ َ َ ُ
ٱّلِل ِإن أراد ِن ُٱّلِل ِبِّص هل ه َن كـ ِشفـت ْ رصِہ ُۦ أو أراد ِن ِبرحم ٍۃ هل هن ِ ون
ِ د
ْ َ ْ َ َّ ُ َ ْ َ َ َ َّ ُ ُ َ َ ِّ َ ُ ْ َ ُ َ ْ َ
ت ٱّلِل ۖ علي ِه يتوكل ٱلمتوكلون (زمر)39:38 ، مم ِسك ٰـت رحم ِت ِهۦ ۚ قل حس ِر
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہہ دیں کہ خدا نے۔
کہو کہ بھال دیکھو تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ اگر خدا مجھ کو کوئی تکلیف
پہنچانی چاہے تو کیا وہ اس تکلیف کو دور کرسکتے ہیں یا اگر مجھ پر مہربانی کرنا چاہے
تو وہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو کہ مجھے خدا ہی کافی ہے۔ بھروسہ
رکھنے والے اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (جاندھری)
کی کا یہ رواج تھا کہ زنک/جست یا کیس دورسی دھات یک انگوٹیھ :ر
مش ر ر
اپت بازو پر پہنا ے
کرن تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہ ان کو نظر بد اور جنات انگوٹیھ ر
ےس محفوظ رکھے گا۔
ّ ّ :
ب رأى رجال ر يف يدہ خلقه من ّ صفر -و در الن ی ّ
حصی یمگوید «إن ي
رر عمران بن
خاتم من صفر فقال :ما هذہ؟ قال :من الواهنۃ فقال إنزعها فإنها ال تزيدك ے
ً ّ روايب ًّ -
َّ ي
وه عليك ما أفلحت أبدا».
إال وهنا فإنك لو مت ي
حدیث کا مفہوم ےہ :رسول ہللا صیل ہللا علیہ وسلم ایک آدیم ےس مےل جس ےک
ن پوچھا کہ یہ پاس زنک یک انگوٹیھ تیھ ،آپ صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
(یعب اس کا استعمالمی کیوں ہ؟ فرمایا یہ واھنہ ےس ہ ر انگوٹیھ آپ ےک ہاتھ ر
ے ے
ر
واھنہ یک بیماری ےک عالج ےک رلن کیا یجاتا ےہ)۔ کہا ،اےس اپت ےس دور پھینک دو،
ن رہی اور یہ انگوٹیھ آپ اس عمل ےس تمہاری کمزوری اور بڑےھ یک۔ اگر آپ مر جا ے
ی
نہی ہوں ےک! می ےہ ،تو آپ نجات دہندہ ر ےک ہاتھ ر
ے
یکاپرست ،ص )49 (حوالہ:
176
می ینب اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےس ایک اور ضی ح اور صحیح حدیث ر
مروی ےہ:
ّ ّ
تعلق تميمۃ فال ّ
أتم ہللا له ،ومن تعلق ودعۃ فال ودع ہللا له». «من
ن تمیمہ پہنا ،ہللا اےس کبیھ مکمل نہی کریگا ،اور جس ر
ن ودعۃ پہنا ہللا جس ر
ر
نہی دیگا۔
کبیھ اےس امان ر
ن اےسن ایک شخص کو دیکھا جس ےک ہاتھ می بخار کا دھاگہ تھا ،اس ر انہوں ر
ر
اکی ہللا کو ے
مانن رہی مگر اس تعایل کا یہ فرمان پڑھا :ان می ےس ر
ٰ کاٹ دیا اور ہللا
ر
ے ر
طرح کہ اس ےک ساتھ دورسوں کو بیھ رسیک ٹھہران رہی۔"
رض ہللا عنہ ےس مروی ےہ: بشی انصاری رمی یاب ر صحیح حدیث ر
ً
رسوال أن ال ّ ر ر ّ
بعی
يبقی يف رقبۃ رر «إنه كان مع رسول ہللا ر يف بعض أسفارہ فأرسل
إال قطعت».َّ
قالدة من وتر أو قالدة
می اس ر
وہ رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک ساتھ تھا۔ اپت بعض سفروں ر
می تار یا ہار نہ چھوڑیں جب تک کہ اےس ر
ن ایک قاصد بھیجا کہ اونٹ ےک گےل ر
کاٹ نہ دیا جان۔
جاب تیھ تو اےس بدلوتر :جاہلیت می یہ رواج تھا کہ جب کمان یک تار پر راب ہو ے
ر
ے
می باندھ دیت تھے اور ان کا خیال ڑ
بھی بکریوں ےک گےل رکر اونٹ ،گھوڑے ،گان اور ر
تھا کہ یہ ان کو چاالیک اور آنکھ یک چوٹ ےس محفوظ رکھے گا۔
ن رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ ن کہامی ر اب مسعود ےس روایت ہ کہ انہوں ر
ر ے ی
ے
وسلم کو فرمان سنا:
ّ
والتمائم والتولۃ ررسك». إن ّال ے
رف
ّ
«سمعت رسول ہللا يقول
رف( ے ً
یقینا ے
منی/افسون) ،تمائم(تعویذ/طلسم)، رسول ہللا ﷺ ےس سنا کہ فرمایا کہ
ہی۔اور تولہ ررسک ر
“I heard the Messenger of God say that incantations, amulets
and tawla are shirk”.
177
اپت شوہروں کو عورتی ر
ر دوسب ےک جادو اور تعویز جن ےس ے تولہ :جادو ،تعویذ،
مسحور کر ے
سکب رہی۔
فأخی
تطول بك ً ی از رویفع مرویست که گفت« :قال رسولہللا يا رويفع ّ
لعل الحياة
ّ ّ استنج برجيع ّ ً ّ ّ ّ
محمدا دابۃ أو عظم فإن ی الناس أن من عقد لحيته أو تقلد وترا ،أو
بريء منه».
ن مجھ ےس فرمایا :اے حدیث کا مفہوم ہ :رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
ے
میے بعد کچھ عرصہ ٹھرو۔ ر
لمب ہو جان ،یعب تم ر روئفہ ،شاید تمہاری عمر ی
لوگوں کو بتا دو کہ جو کوب داڑیھ باندھتا ےہ ،یا تار کاٹتا ےہ یا جانوروں کا گوبر
استعمال کرتا ےہ ،محمد صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم اس ےس بری رہی۔
ن کہا کہ« :من قطع تميمۃ من إنسان كان سعید بن جبی ےس روایت ہ کہ انہوں ر
ے ر
كعدل رقبۃ».
ے ر
ن کیس شخص ےس تعویذ پھاڑ دیا وہ غالم آزاد کرن ےک میادف ےہ۔ جس ر
ندورسی بات یہ ہ کہ آخری سالوں می رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
ر ے
ر
می یل وہ دشمن پر غالب آن اور غربت و افالس کو دور ہاتھ جو انگوٹیھ ر
اپت
ر
کرن ےک لن نہی تیھ بلکہ جب رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
ن دنیا ےک ر
ر ر
بغی خط کا اثر
بادشاہوں کو دعوت دینا چایہ کہ اسالم الؤ ،کہا گیا کہ مہر ےک ر
نہی ہوتا ،اور نہ کوب اےس پڑےھ گا۔ حضور صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک رلن ر
می می لکھا۔ پہیل سطر ر ر
چاندی یک انگوٹیھ تیار یک گب اور اس یک رتی سطروں ر
نیچ ےس اوپر تک
ہللا ،دورسی سطر رسول اور تیشی سطر محمد لکھا گیا۔ جو ے
178
می تیھ جب تک وہ زندہ تھے۔ حضور پڑیھ گب۔ یہ انگوٹیھ ان یک مبارک انگیل ر
می ڈاال ر ر
صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک وصال ےک بعد ابابکر ن اےس اپب انگوٹیھ ر
ن اور جس سال عثمان قتل ہون ن اور ان ےک بعد عثمان ر اور ابابکر ےک بعد عمر ر
تی دن تک تالش کیا۔ پرن ررتو وہ انگوٹیھ اریس ےک کنویں می گر گب اور انہوں ر
ر
نہی میل۔ر
اس بیان ےس یہ بات واضح ہو گب کہ رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم یک
انگوٹیھ ُمہر ےک طور پر استعمال ے
کرن تھے ،نہ کہ نگینہ یک انگوٹیھ یتیک ر
لیت ےک
رلن۔
ے
کرن تھے ،بلکہ وہ خدا نہی
ائمہ طاہرین علیہم السالم پتھروں ےس برکت حاصل ر
ےک ناموں پر بھروسہ ے
کرن تھے ،اور ان یک انگوٹھیوں کا مفہوم توسل بحق ،و أسماء
ہللا پر ر
مبب تھا:
نگی پر نقش تھا :الملك لل الواحد القهار، المؤمنی ےک ر ررر امی
چنانچہ ر
ے
عصمت، حضت زهرا علیهاالسالم :ہللا ّ
ویل نقش خاتم ر
ي ي ّ
مجتب :العزة لل، ی نقش خاتم
ّ رر
حسی شهید :إن ہللا بالغ أمرہ، نقش خاتم
حست ہللا، لكل ّ
غم ّ نگی سید سجاد: نقش ر ر
ري
أمیل بالل، نقش خاتم باقرالعلوم :ي
عصمت من خلقه، ے حضت صادق :ہللا ّ
ویل نگی ر نقش ر ر
ي ي
حست ہللا،ري نقش خاتم موشبن جعفر:
ّ َّ نگی ر نقش ر ر
حضت رضا :ما شاء ہللا ال حول وال قوة إۡل بالل،
حافظ،
ي حست ہللاري نقش خاتم امام محمد ےتق:
القهار،النق :الملك لل الواحد ّ نقش خاتم امام عیل ے
نقش خاتم امام حسن عسکری :الغت لل ،تھا۔
ّ
العیل العظيم. َّ برحمتك يا أرحم ّ
ي بالل إۡل الراحمی وال حول وال قوة
180
حجر اسود
چاہت ،اور اےس نکن کو سمجھنا چاہت کہ حجر اسود یک پوجا نہی یک ر
جاب اس ے
ر ر ر
کرن ےک رلنر ہاتھ لگانا ضف مستحب ےہ۔ اس پتھر یک حیثیت طواف کو ررسوع
ر
کرن والوں ر
کرن ےک رلن استعمال کیا جاتا ےہ۔ کیونکہ طواف نقطہ آغاز کا ر ر
تعی ِ
ر
چاہت اور اگر طواف مختلف سمتوں ےس رسوع ہو تو می چلنا
کو ایک یہ سمت ر
ر
طواف ایک دورسے ےک ساتھ ہو جان گا اور طواف مشکل ہو جان گا ،اس رلن
می نیت کریں اور وہاں ےس طواف ررسوع کریں۔ قانون بنایا گیا کہ پتھر یک سیدھ ر
یہ رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم یک تربیت تیھ لیکن ہزار افسوس کہ
تھوڑے یہ عرےص ےک بعد امت ےک بہت ےس لوگ ررسک ر
می مبتال ہو گن اور وہ
ڑ
می ےس بعض جھوب ررسیک عادات کو رض ِ
وریات می اس قدر گر گن کہ ان ر اس ر
ر
دین اور مسلمات رسیعت بنا ڈاال۔
181
قربان
ر ر رر ً
قرباب ےک معامےل کو بڑھا چڑھا کنعاب فونیشی اور بعض اقوام مثال مضی ،رویم،
ن انسانوں کو بیھ قربان کیا اور یہ پرکٹسکرن ہی ،یہاں تک کہ انہوں ر
کر پیش ے
ر
می ساتویں صدی عیسوی تک جاری ریہ۔ یورپ ر
قربان در اسالم
ر
قرباب پر مھر ر
قرباب یک خرافات کو ختم کر دیا ،اور جانوروں یک ر
انساب ناسالم ر
لگاب۔
قرباب یک وضاحت یک اور اس یک حکمت کا اظہار کیا کہ یہ ر ن جانوروں یک اسالم ر
نہی ےہ، کرن یا مردوں کو کھانا کھال ر
ن یا زندہ کو فدیہ ر دنیا کو خوش ر
دیت ےک رلن ر
ر
قرباب کا مقصد ےہ بھوگ اور امیوں یک طرف ےس غریبوں کو تحفہ ےہ اور بلکہ یہ ر
رر
مسکی کو کھانا کھالنا جیسا کہ ارشاد ےہ:
182
َ َ ْ ٌ َ ْ ُ ُ ۟ ْ َ َّ َ َ َ ٱّلِل َل ُك ْ
َّ َو ْٱل ُب ْد َن َج َع ْل َن ٰـ َها َل ُكم ِّمن َش َع ٰٰٓـ ے
ٱّلِل َّ ع َل ْيها
ٱسم ِ وار كٱذ ف ۖ ب خ ا يه فِ م ِ ب ِ
َ َ ٓ َّ َ َ َ َ َ ْ ُ ُ ُ َ َ ُ ُ ِ ۟ ْ َ َ َ ْ ُ ۟ ْ َ ًۭٔ َ َ ْ ُ ْ ےَ َّ َ َ ٰ َ َ ْ ٰ َ
ف ۖ ف ِإ َذا ْو ُجبت جنوب ـها فكلوا ِمنها وأط ِعموا ٱلق ِانع وٱلمعب ۚ كذ ِلك سخرنـها صوا
ُ َ ْ َ ُ ْ َ َ َّ ُ
لكم لعلكم تشكرون
(حج)22:36 ،
اور (قربانی کے ) اونٹوں کو ہم نے تمہارے لئے شعائر ہللا میں شامل کیا ہے ،تمہارے
لئے ان میں بھالئی ہے ،پس انہیں کھڑا کر کے ان پر ہللا کا نام لو اور جب (قربانی کے
بعد) ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو ان میں سے خود بھی کھائو اور ان کو بھی
کھالئو جو قناعت کئے بیٹھے ہیں اور ان کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں۔ ان جانوروں
کو ہم نے اس طرح تمہارے لئے سخر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو.
َّ َ َ ُ ُ َ َ َ َ َ ُ ُ َّ ْ ُٓ َ َ َ َ َ َ َّ َ ُ ُ ُ َ َ
ومها َوَل ِد َماؤها َ ْول ٰـ ِكن يناله ٱلتق َو ٰى ِمنك ْم ۚ ك ٰذ ِلك َسخ َرها لك ْم لن ينال ٱّلِل لح
َ ُ ْ ُ َ ِّ ُ ۟ َّ َ َ َ ٰ َ َ َ ٰ ُ ْ َ َ رِّ
ش ٱلمح ِس ِنی (حج)22:37 ، ِلتك ربوا ٱّلِل عیل ما هدىكم ۗ وب ِ
تقوی پہنچتا ہے۔ اس نے
ٰ نہ ان کے گوشت ہللا کو پہنچتے ہیں نہ خون ،مگر اسے تمہارا
ان کو تمہارے لئے اس طرح مسخر کیا ہے تاکہ اس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اس کی
تکبیر کرو اور اے نبی ؐ بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو۔
ر
قرباب ےک وقت ہللا ےک چاہت اور ذبح اور تعایل ےک لن ر
ہوب ٰ ر
قرباب ہللا ذبح اور
ر ر
ٰ
تعایل کا فرمان ےہ: سوا کیس کا نام نہ لیا جان جیسا کہ ہللا
183
ے
ان آیات مبارکہ اور متذکرہ احادیث نبوی ےس یہ بات واضح ہوب ےہ کہ ر
غی
قرباب ررسک ےہ اور اس کا گوشت حرام ےہ۔ر خدا ےک رلن
قرباب جس پر خدا ےک سوا کیس کا نام لیا جان، ر ن رہی :کوب بیھ فقہان کرام فرما ے
قرباب کا گوشت حرام ےہ اور یہ ررسک ےہ۔ یہ ر ڈالی تو اس
خواہ وہ خدا کا نام بیھ ر
ٰ
حضت ابوالفضل ،یا امام ہدی ےک نام پر قربان ویہ ہ جو آج امام زادگان ،یا ر
ر ے ے
می ن اس بکری کو کرن رہی۔ جیسا کہ ایک عام آدیم کہتا ےہ کہ اے امام زادہ ر
می اس بکری کو آپ ےک نام می مارا یا وہ کہتا ےہ کہ اے ابوالفضل ر آپ ےک ر ے
اسن ر
میے بیمار کو شفا دیں۔ پر قربان کرتا ہوں تاکہ مثال ےک طور پر آپ ر
ً
یہ واقیع ایک عجیب مسئلہ ےہ! یقینا اس کا گناہ ان جھوٹوں کو تالش کرنا ےہ
ے
چاہت کرن ہی۔ کیونکہ وہ ڑ
روب کھانا ے جو ررسک ےک رلن ہزار قسم ےک جواز پیش
ر
رہی!
مذہب فراڈ ين جاہل عوام ےک
ی یہ عوام الناس ےک مقلد رہی ،نا کہ عام لوگ ان ےک ،یہ
مزاج اور خواہشات ےک مطابق ے
بولت رہی۔
َّ َ ُ ُ َ َ ٰ َ ْ َ َ ٓ َ َ ْ َ َّ َ َ َ َ ْ َ َّ ُ َ ا َ ْ َ ُ َ َّ ُ ُ ُ ُ
(أحزاب، ب ُوجوهه ْم ِف ٱلن ِار يقولون يـليتنا أطعنا ٱّلِل وأطعنا ٱلرسوۡل يوم تقل
)33:66
جس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ ” کاش ہم
نے ہللا اور رسول ﷺ کی اطاعت کی ہوتی۔
َ َ ُ ۟ َ َّ َ ٓ َّ ٓ َ َ ْ َ َ َ َ َ َ ُ َ َ ٓ َ َ َ َ َ ُّ َ َّ َ ا
ٱلس ِبيل وقالوا ربنا ِإنا أطعنا سادتنا وك رباءنا فأضلونا
(أحزاب)33:67 ،
اور کہیں گے ” اب رب ہمارے ،ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور
انہوں نے ہمیں راہ راست سے بےراہ کر دیا۔
184
نذر
َ ُ ُ َ َّ ْ َ َ َ ُ َ َ ْ َ َ ر َ ُّ ُ
شہۥ ُم ْست ِط ًۭٔبا يوفون ِبٱلنذ ِر ويخافون يو ًۭٔما كان
(دھر)76:7 ،
” یہ وہ لوگ ہوں گے جو (دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں ،اور اس دن سے ڈرتے ہیں
جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔
ی م ْن َأ َ
نص ٍار
َ َ ٓ َ َ ْ ُ ِّ َّ َ َ َ ْ َ َ ْ ُ ِّ َّ ْ ًۢ َ َّ َّ َ َ ْ َ ُ ُ َ َ َّ
لظ ٰـلم َ
وما أنفقتم من نفق ٍۃ أو نذرتم من نذ ٍر ف ِإن ٱّلِل يعلمهۥ ۗ وما ِل ِ ِ ِ
(بقرہ)2:270 ،
اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اس کو جانتا ہے اور
ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
ٰ لہذا آیات و روایات اور علماء ےک اجماع ےس یہ بات واضح ےہ کہ خدا ےک سوا
نہی ےہ اور باطل ےہ۔ جیسا کہ وہ نیک لوگوں یک کیس اور ےک رلن نذر کرنا جائز ر
کہی
منتی مانگنا ،یہ ایسا یہ ےہ کہ کیس امام زادہ یک یقی پر جاکر ریقیوں پر جاکر ر
کرتی رہی ،یہ سببھی نذر رقالی ،یہ چراغ ،یہ شمع یا یہ ر ڑ
کہ ،کہ ہم آپ کو یہ ر ر
رہی رہی تو یہ
صاحب یقی ےس کوب حاجت طلب کر ر ِ نذریں باطل رہی ،اور اگر
ً
یقینا ر
ہ۔(اصل کتاب صفحہ)68 ، ے کرس
َ َ َ َ ُ ۟ َ ٰ َ َّ َ ْ َ ْ َْ َ ٰ َ َّ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ ُ ۟ َّ
ّلِل ِبزعَ ِم ِه ُ ْم َ ٓوه ٰـذا
ِ ِ اذ ـ ه وا ال ق ف ا يبص ن م ـ عنٱْلو ثرْ ح ٱل ن م أ
ر ذ ا م م ّلِل
وجعلوا ِ ِ
ش َكائهم َْۗ رُ َ َ ٓ َ َ َ ِ َ َ رُ َ ِ َ ٓ ْ َ َ ِ َ ُ َ ِ َّ ِ َ ًۭٔ َ َ َ َّ
ّلِل َف ُه َو َيص ُل إ ٰیل ر
ِِ ِ ِ ٱّلِل ۖ وما كان ِ ِشكا ِئنا ۖ ف ُما ك َان ِلشكا ِئ ِهم فَل ي ِصل ِإیل ِ ِل
ُ َ َٓ َ َ ْ
ساء ما يحكمون (انعام)6:136 ،
انہوں نے ہللا کے لئے خود اس کی پیدا کی ہوئی کھیتوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ
مقرر کیا ہے ‘ اور کہتے ہیں یہ ہللا کیلئے ہے بزعم خود ‘ اور یہ ہمارے ٹھہرائے ہوئے
شریکوں کے لئے ہے ۔ پھر جو حصہ ان کے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کے لئے ہے وہ تو
ہللا کو نہیں پہنچتا مگر جو ہللا کے لئے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے کیسے
برے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ ۔
ٰ
فتوی: توضیح المسائال ےس منت ےک بارے می
185
تعایل یک رضا ےک لت ے
کون ٰ ((( )2598منت یہ ےہ کہ انسان اپن آپ پر واجب کرےل کہ ہللا
اچھا کام کرے گا یا ے
کون ایسا کام نہ کرنا ے
بہب ہو ترک کردے گا۔))
عرن می پڑھا ((( )2599منت می صیغہ پڑھنا رصوری ےہ اور یہ الزم نہی کہ صیغہ ر
ٰ
تعایل یک خاطر مجھ پر الزم کون کہے کہ مبا مریض صحت یاب ہوگا تو ہللان ٰلہذا اگر ے
جا ے
روت فقب کو دوں گا تو اس یک منت صحیح ےہ ،یا یوں کہے کہ خدا یک ےہ کہ می دس ے
خاطر می ن منت مان ےہ تو احتیاط واجب ےہ کہ اس پر عمل کرے لیکن اگر خدا کا نام
ن اولیا ہللا می ےس کیس کا نام ےل ےل تو منت صحیح نہی ےہ۔ نہ ےل یا اس ےک بجا ے
(توضیح المسائل ،سیستان)))
ان بیانات ےس یہ بات واضح ےہ کہ ہللا ےک سوا کیس اور ےک رلن نذر/منت باطل
اور حرام رہی ،خواہ یقی ےک رلن ہوں یا زندہ انسان ےک رلن ،کیونکہ اول :مخلوق ےک
رلن نذر ماننا ایسا ےہ جیےس ہللا ےک سوا مخلوق ےک رلن نماز پڑھنا ،کیونکہ دونو یہ
ہوب ےہ۔ عبادتی ہی اور عبادت فقط ہللا ےک لن ے
ر ر ر
ً
ثانیا نذر برای مردہ تصویر نیمشود زیرا میت به اجماع امت و رضورت عقل مالک
نیمتواند باشد.
جاب ،کیونکہ امت کا اس بات پر اجماع ماب ے
دورسا یہ کہ مردے ےک لن نذر نہی ر
ر ر
نہی ہوتا۔ر مالک کا ر
چیر کیس مردہ کہ ہ بیھ ےہ ،اور عقل یک تقاضا
ے
ًًؒ
ثالثا :نذر ر
ٰ
تعایل ےک مانن واال شخص صاحب یقی ےک رلن فرض کرتا ےہ کہ وہ حق
می تضف رکھتا ےہ ،اور یہ ضاحت ےک ساتھ می مستقل طور پر امور ر مقابےل ر
ررسک اور کفر ےہ۔ (صفحہ)69 ،
ن غفلت یک وجہ ےس اگر کیس کو احساس ہو جان اور یہ معلوم ہوجان کہ اس ر
چاہت۔ ساری عمر غی ہللا ےک نام پر نذر کیا تو ُاےس توبہ ر
کرب
ر ر
وہ ررسیعت ےک احکام کو کہ ہی لوگوں یک بہت ش غلطیاں اس وجہ ےس ے
ہوب
ی ر ً ی
انہی آگاہ کریں ےک تو یقینا عمل کریں ےک۔ جانن ،اگر آپ رنہی ے ر
186
غب ہللا ےس دعا و استغاثہ کرنا
ی
تنیک کو دور ر استغاثہ مطلب مدد یا فریاد چاہنا ،ر
کرن ےک رلن۔ اپب تکلیف/
ہوب ،عبادت و پرستش یک دعا (دعای عبادت) اور سوال و ے دعا دو قسم یک
درخواست یک دعا (دعای مسئلت)
بچت ےک رلن دعا ر
کرن یا نقصان ےس ر دعای مسئلت یہ ےہ کہ بند کوب نفع حاصل
کرے۔
ن ہی کہ جو بیھ کوب "نفع" ر
پان یا ے اور حق متعال ر
می فرما ر اپت قران کریم ر
ر
غی خدا ےس مانگتا ےہ ،خالف ورزی کرتا ےہ:نقصان /رض کو دور کرن ےک رلن ر
ِّ َ َّ
ٱلظ ٰـلم َ َّ َ َ َ َ ُ َ َ َ َ ُ ُّ َ َ َ ْ َ َ َّ َ ُ ََ َْ ُ
ی ِِ ِّصك ۖ ف ِإن ف َعلت ف ِإنك ِإ ًۭٔذا من ٱّلِل ما َل ينفعك وَل ي
ون ِ ِ د ن مِ ع وَل تد
(یونس)10:106 ،
اور مت پکاریئے ہللا کے سوا اس کو جو نہ تمہیں نفع دے سکے نہ نقصان اور اگر
(بالفرض) آپ نے ایسا کیا تو پھر آپ بھی ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔
187
ے
مسئلب مستلزم ے
عبادب مستلزم دعای مسئلت است ،و هر دعای "و هر دعای
دعای عبادت"
ً ے ً
مسئلب الزما دعای اور ھر دعا عبادت الزما دعای مسئلت ہے ،اور ہر دعای
عبادت ہے۔"
ہی: ے
چناچہ خداوند فرمان ر
ْ ُ ۟ َ َّ ُ ْ َ َ ُّ َ ُ ْ َ َّ ُ َ ُ ُّ ْ َ َ
ب ٱل ُم ْعت ِدين ٱدعوا ربكم تِّص ًۭٔعا وخفيۃ ۚ ِإنهۥ َل ي ِح
(مائدہ )7:55
ِ
اپنے رب کو پکارو گڑ گڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے ‘ یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو
پسند نہیں کرتا
ُ ُ َّ َ ُ َ َ ْ َ َّ َ ْ ُ َ ٱّلِل َأ ْو َأ َت ْت ُك ُ
ُ ْ َ َ َ ْ َ ُ ْ ْ َ َ ٰ ُ ْ َ َ ُ َّ
ٱّلِل تدعون ِإن كنت ْم
ِ ب غ أ ۃ اع ٱلس م قل أرءيتكم ِإن أتىكم عذاب ِ
ی َص ٰـدق َ
ِ ِ
(انعام)6:40 ،
ان سے کہو ‘ ذرا غور کرکے بتا ‘ اگر تم پر ہللا کی طرف سے کوئی بڑی مصیبت آجاتی یا
آخری گھڑی آپہنچتی ہے تو کیا اس وقت تم ہللا کے سوا کسی اور کو پکارتے ہو ؟ بولو اگر
تم سچے ہو ۔
َ ٓ َ َ َ َ ْ َ َ ُ رْ ُ َ َ ْ َّ ُ َ ْ ُ َ َ َ ْ ُ َ َ ْ ُ َ
ون إ َل ْ
شكون
ِ ت ا م نو نستو ء ا ش نإبل ِإياہ تدعون فيك ِشف ما تدع ِ ِ ِ
ه ي
(انعام)6:41 ،
اس وقت تم ہللا ہی کو پکارتے ہو ۔ پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو تم پر سے ٹال
دیتا ہے ۔ ایسے موقعوں پر تم اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو بھول جاتے ہو۔
َ َ َّ ْ َ َ ٰ َ َّ َ َ َ ْ ُ ۟ َ َ َّ َ َ
ٱّلِل أح ًۭٔدا
ّلِل فَل تدعوا مع ِوأن ٱلمسـ ِجد ِ ِ
(جن)72:18 ،
اور یہ کہ مسجدیں ہللا کے لئے ہیں ،لہٰ ذا ان میں ہللا کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو “۔
188
"و استغاثه در اسباب ظاهری از امور حیس جایز است"
می مدد مانگنا جائز ہے۔ مثال ،لڑاب ےک دوراناور امور حیس ےک ظاہری اسباب ر
می آگ لگ جان ،یا دشمن میی مدد کرو ،یا جیےس گھر ر کوب کیس ےس کہے کہ ر
میی مددمانگی ،اے مسلمانوں ر
ر گھس آن ہوں ،تو آپ چیخ پکار کریں ،اور مدد
باتی (زندہ کا زندہ ےس مدد طلب کرنا) امت محمدی ےک کرو۔ اس طرح یک سبیھ ر
اجماع ےک مطابق ررسک ر
نہی رہی۔
"اما استغاثه بقوت و تأثب در امور معنوی"
ر
تاثی ےک رلن مدد مانگنا ،جس می قوت و ر پر روحاب معامالت (امور معنوی) ر
نہی ےہ ،مثال :کیس بیمار یک صحت ی
یاب ےک تعایل ےک سوا کیس کو رٰ یک طاقت ہللا
ر
معاف ےک رلن ،یا جنت رلن دعا کرنا ،رزق طلب کرنا ،یا ہدایت ےک رلن ،یا گناہوں ےس
دعائی
ر کامیاب ےک رلن دعا کرنا۔ اس طرح یک سب ی می
می داخال ،یا علم ر ر
بغی ررسک
بوب رہی( ،ضف ہللا ےک رلن خاص رہی) ،اور اس ےک ر مخصوص بذات ر ی
نہی ےہ۔
ےہ ،اور جائز ر
ی
اگر کوب ینب یا ویل ےس استغاثہ کرے( ،دعا کرے/مدد مانےک) کہ مجھے شفا دے،
أغثب يا فالن (اے فالںمیے گناہ بخش دے؛ یا کہے کہ : ،أستغيث بك يا فالن ،يا ر ر
ي
میی مدد کرو) (سب ررسک ہے) می تجھ ےس مدد مانگتا ہوں ،یا یا فالں ر ر
أغثت يا غياث المثتغيثی۔
ي چاہت:
ر بلکہ کہنا
َ َ
ی ،ی اِّص ِخیَ ،یا َرصیـ ـ َـخ ْال ُم ْس َت ْ یاث ْال ُم ْس َتغیث َ
َ
غ
َ َ َ ْ ُ َ َ ِّ َ َ
ِ ِ ِ ِ َ ﴾14یا د ِلیل المتح ِبینِ ،
ا ی
َ ْ
((﴿
َ ْ ُ
جار المست ِج ِبین
ر ر
اے رسگردانوں ےک رہنما اے پکارن والوں یک مدد کرن واےل اے فریادیوں یک فریاد کو
کرن والوں یک پناہ۔ پہنچت واےل اے پناہ طلب ر ر
دعا جوشن کبب))
ّ ّ َّ ّ
العیل العظيم
ي باّلِل وال حول وال قوة إۡل
ّ ّ ّ
وصیل ہللا عیل ّ
لطاهرين. محمد وآله سيدنا
189
رشک یک ایک قسم :تنجیم ےہ
می رر
صائبی فرقہ کا قدیم عقیدوں ر تاثی لینا
ستارے ،سورج اور چاند یک طاقت ےس ر
می داخل ہوا ،اش وجہ ےس ےس ےہ اور یہ انیہ ےس پھیل کر مسلمانوں ےک عقائد ر
ہم یہ بیان ر
کرن پر مجبور رہی۔
بی) ےک کچھ حاالت: ہون ےس پہےل ُاس قوم (صائ ر ر
ر می داخلموضوع ر
صائ ر ر
بی :بعض دانشمندوں ےک عقیدہ ےک مطابق یہ قوم صاب بن شیت یک رپیو
ے
کہالب۔ رر
صائبی ہے ،اور اش وجہ ےس
صائبہ ےک مقابلہ می ملت حنفاء ہی ،اور لغت می حنیف کا مطلب گمرایہ
ےس ے
کبا کر ھدایت یک راہ پر چلنا ےہ۔ امام حنفاء شیخ االنبیاء ابراہیم خیل
الرحمن ہی ،اور خاتم الحنفاء سید االنبیاء حِّصت ختَم مرتبت ﷺ ہی۔ ٰ
جیسا کہ حِّصت ابراہیم ن مکہ یک بنیاد رکیھ ،اس وجہ ےس اس جگہ
کو دین حنیف قرار دیا گیا اور مکہ ےک اسالف حِّصت ابراہیم ےک اتباع
ً ے کرت واےل اور پبوکار تھے ،اس طرح وہ حنفاء کہال ے
ن جان لگ ،جو کہ خصوصا
صائبی ےس الگ اور ان یک ضد تیھ۔ پھر بعد می آن واےل ان ےک اوالد جو رنت
پرست می مشغول ے ے
ہوت بت اکرم صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک ہمعِّص
کرت تھے کہ وہ اب تک دین حنیف پر یہ ہی ،اور ے ہوچےک تھے ،اور یہ خیال
ے
سمجھن تھے ،اور (الٹا) رنت اکرمﷺ بتوں یک مخالفت کو دین حنیف ےس خروج
ے
صان بولن لگ۔ (صفحہ۔ )75
اور مسلمانوں کو ر
کچھ اش طرح ،ہمارے ابا و اجداد و سلف جو مسلمان تھے ،حق کا عقیدہ اور
می ،کیس طرح دین و ملل یک دوری یک وجہ ےس، توحید کامل ر ے
کھت تھے۔ پر بعد ر
می داخل غی اسالیم عقیدہ ،اور اسالم ےک نام پر ررسکیہ ر
باتی اسالم ر دورسے ر
ے
ہوگئی ،لیکن جو مسلمان اسالم یک حقیقت ےس ناواقف رہی وہ سمجھت رہی کہ ر
انہی صحیح اسالم اور سلف ان ےک عقائد و عادات یہ اسالم رہی ،اور جو کوب ر
ے
سمجھت رہی۔ یک طرف بالن اےس وہ کافر
صائبہ مذھب یک بنیاد روحوں اور مالئکہ یک پرستش پر ےہ ،جبکہ حنفاء مذھب
یک بنیاد خدای واحد یک پرستش پر ےہ۔
ْ َ َ َّ َّ ے َ َ َ َّ َ َ َ ْ َ َ َ ْ َ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ َ َ ِّ
يل ِلخل ِق ٱّلِل ٱل ِت فطر ٱلناس عليها ۚ َل تب ِد
يفا ۚ ِف َط َرت ِ ن
ِ ًۭٔ ح ين لد فأ ِقم وجهك ِل
َ ََْ ُ َ َّ َ ٰ َ ِّ ُ ْ ِ َ ِّ ُ َ َ ٰ َّ ْ َ َ َّ
اس َل يعلمون
ٱّلِل ۚ ذ ِلك ٱلدين ٱلقيم ولـ ِكن أ كب ٱلن ِ ِ
(روم)30:30 ،
190
پس تم قائم رکھو اپنے چہرے کو (ہللا کے) دین کے لیے یکسو ہو کر ہللا کی بنائی ہوئی
فطرت پر (قائم رہو) جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے ہللا کی تخلیق میں کوئی تبدیلی
نہیں ہوسکتی یہی ہے سیدھا دین لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
پیغمی ےس
ی پیغمی خدا ےک رپیو تھے پر وہ خود کو جس
ی یہ بنیادی طور پر کیس
می اختالف ےہ ۔ پیغمی ےک ر ر اپت اپ کو منسوب ے ر
تعی ر ی کرن رہی اس
(تفسب نمونہ ،سورہ بقرہ ،آیت http://tafseerenamoona.net/topicResult/161 )62
َ ُ ُ َّ َ ُ َ ٓ َ َ ٓ ُ ُ َ َّ َ َّ َ ُ ۟ َ َ َّ ِّ ُ ْ َ
ون ِه ٰٓۦ أ ْو ِل َيا َء َما ن ْع ُبده ْم ِإَل ِل ُيق ِّربونا ِإیل
ِ د ن مِ وا ذخ ٱت ين ذ ِ ٱل و ۚ ص الّلِل ٱلدين ٱل ِ
خ أَل ِ ِ
َ ْ َُ َ ْ َ ُ َ َّ َّ َ َ َ ْ َ ُْ ْ ُ َ ْ َ ُ ُ ْ َ َ َّ َّ َ ْ
ٱّلِل ُزل َّٰٰٓ
يه يخت ِلفون ۗ ِإن ٱّلِل َل يه ِدى من هو ف ِإن ٱّلِل يحكم بينهم ِف ما هم ِف ِ ِ
َ ٌ َ َّ
ك ٰـ ِذ ًۭٔب كف ٌ ًۭٔار
(زمر)39:3 ،
خبردار ،دین خالص ہللا کا حق ہے ،رہے وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے
سرپرست بنارکھے ہیں (اور اپنے اس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ) ہم تو ان کی عبادت
اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہللا تک ہماری رسائی کرادیں ' ہللا یقینا ً ان کے درمیان ان تمام
باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختالف کررہے ہیں۔ ہللا کسی ایسے شخص کو ہدایت
نہیں دیتا ۔ جو جھوٹا اور منکرحق ہو “۔
رر
المومنی علیہ السالم اہل شام ےک ساتھ جنگ ےک رلن امی
می ر سنہ 37ہجری ر
می مارا جان گا اور اےس ر
روانہ ہون۔ تمام ینجومیوں ن کہا کہ عیل اس جنگ ر
سخت شکست ہویک۔ ان کا جھوٹ واضح ہو گیا اور عیل علیہ السالم کا لشکر
نیہ بازی ر
کرن واےل باحیلہ عمرو اور عاص انہی قرآن یک ر ر
اہل شام پر غالب آ گیا اور ر
ےک عالوہ کوب راستہ نہ مال۔
191
ر ن جنگ خوارج کیلت ر آپ رجب ؑ
نکلن کا ارادہ کیا تو ایک شخص ن کہا کہ :یا ر
امی
المومنی! اگر آپ اس وقت نکےل ،تو علم نجوم یک ُرو ےس مجھے اندیشہ ےہ کہ آپ
ر رؑ
آپ ر ی
سکی ےک ،جس پر ؑ ر
ن فرمایا کہ: نہی ہو ر می کامیاب و کامران ر
اپت مقصد ر
میپرہی کرو ،مگر اتنا کہ جس ےس خشیک اور تری ر سیکھت ےس ر ر ر اے لوگو !نجوم ےک
اسن معلوم کر سکو۔ اس لن کہ نجوم کا سیکھنا کہانت اور غیب گوب یک طرف ر ے
می مثل کاہن ےک ےہ اور کاہن مثل ساحر ےک ےہ اور ےل جاتا ےہ اور منجم حکم ر
ساحر مثل کافر ےک ےہ اور کافر کا ٹھکانا جہنم ےہ۔ بس ہللا کا نام ےل کر چل کھڑے
ہو۔ (نہج البالغہ،خطبہ )77
ّ ّ نض بن قابوس از ر ر
حضت صادق روایت کردہ :ی «إن المنجم ملعون والكاهن
والساحر ملعون!» .منجم و کاهن و ساحر همیک ملعونند! ملعون ّ
َّ َ ُ ْ ُ ٌّ ِّ ْ ْ َ ُ ْ ُ ْ َ ِّ َ ٌ َ ُ ُ ۟ َ
ٱّلِل (نساء)4:78 ،
ند ِ و ِإن ت ِصبهم سيئ ًۭٔۃ يقولوا ه ٰـ ِذ ِہۦ ِمن ِع ِ
ندك ۚ قل ك ًۭٔل من ِع ِ
اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ اے نبی یہ آپ کی بدولت ہے ‘ کہو سب
کچھ ہللا ہی کی طرف سے ہے
۔
192
بدشگون
می رسولوں ٰ
تعایل قرآن ر فال بد دشمن انبیاء کا فعل ےہ ،اور ہللا تطی(نحوست)ِ ، ر
می ارشاد فرماتا ےہ:
ےک منکرین ےک بارے ر
اب َأل ٌ
يم
َ ُ ٰٓ ۟ َّ َ َ َّ ْ َ ُ ْ َ ے َّ ْ َ َ ُ ۟ َ َ ْ ُ َ َّ ُ ْ َ َ َ َ َّ َّ ُ ِّ َّ َ َ ٌ
قالوا ِإنا تطبنا ِبكم ۖ ل ِی لم تنتهوا لبجمنكم وليمسنكم منا عذ
ِ ًۭٔ
(یس)36:18،
بستی والے کہنے لگے ہم تو تمہیں اپنے لیے فال بد سمجھتے ہیں۔ اگر تم باز نہ آئے تو ہم
تم کو سنگسار کردیں گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے۔
َ ُ ۟ َ ٰٰٓ ے ُ ُ َّ َ ُ ْ َ ُ ِّ ْ ُ َ ْ َ ُ ْ َ ْ ٌ ُّ ْ ُ َ
(یس)36:19 ، شفون
قالوا طـ ِبكم معكم ۚ أ ِئن ذكرتم ۚ بل أنتم قو ًۭٔم م ِ
رسولوں نے کہا تمہاری فال بد تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے “ کیا یہ باتیں تم اس لیے
کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ؟ “ ” اصل بات یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ
ہو۔
193
انبیاء و اولیاء ےک متعلق غلو کرنا
َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ ٓ ُ ُ ٰٓ ۟ َّ َ َّ َ ْ َّ َ ُ ٰٓ ۟ َ ْ َ َ ُ ْ َ ُ ْ َ ٰ َ ُ ْ َ ْ َ ِّ ُ
ٱّلِل وٱلم ِسيح ٱبن مريم وما أ ِمروا ِإَل ٱتخذوا أحبارهم ورهبـنهم أربابا من دون ِ
َّ ٰٓ َ ٰ َ َّ ُ ًۭٔ َ ُ ْ َ ٰ َ ِ ُ َ َّ ُ رْ ُ َ ٰ ل َي ْع ُب ُد ٰٓو ۟ا إ َل ٰـها َ
شكون (توبہ)9:31 ،ِ ي ا م ع ۥ ه ن ـ ح ب س ۚ و ه َلإ ه
ِ ِـ ل إ ۡل ۖ ادًۭٔ ح
ِ و ِ ًۭٔ ِ
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو ہللا کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح
مسیح ابن مریم کو بھی۔ حاالنکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم
نہیں دیا گیا تھا ،وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ،پاک ہے وہ ان مشرکانہ
باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
نصاری ے
کہت رہی: ٰ یھود و
ْ ُ َّ َ َ َ ُ ُ ُ ْ َّ َ َ ْ َ ُ ُ ُ َ ْ ٌ ْ ُ َّ َ َ
ٱّلِل ۖ ذ ٰ ِلك ق ْولهم
ٱبن ِ ٱّلِل َوقال ِت ٱلن َص ٰـ َرى ٱل َم ِسيح
ِ َ َوقال ِت ٱليهود عزير ٱبن
َّ ُ َ َّ ٰ ُ ْ َ ُ َ َ ََُ َ َّ َ َ َ ۟ َ َ ُ َ ْ
ٱّلِل ۚ أن يؤفكون (توبہ، ِبأف َ ٰو ِه ِه ْم ۖ يض ٰـ ِه ُٔـون ق ْو َل ٱل ِذين كف ُروا ِمن ق ْب ُل ۚ ق ٰـتله ُم
)9:30
یہودی کہتے ہیں کہ عزیر ہللا کا بیٹا ہے۔ یہ بےحقیقت باتیں ہیں جو وہ اپنی زبانوں سے
نکالتے ہیں۔ ان لوگوں کی دیکھا دیکھی جو ان سے پہلے کفر میں مبتال ہوئے تھے۔ خدا
کی مار ان پر ،یہ کہاں سے دھوکا کھا رہے ہیں۔
نب اکرم ﷺ ر
ن فرمایا:
ّ ّ ی
تطرون كما أطرت النصارى المسيح بن مريم إنما أنا عبد فقولوا عبد ہللا
ي «ال
ورسوله»
ر
’’میی تعظیم نہ کرو جیسا کہ عیسائیوں ن مسیح ابن مریم یک تعظیم یک۔ .ر
یعب ر
میی حد ےس زیادہ تعریف نہ کرو اور مبالغہ آراب نہ کرو جیسا کہ ایک عیساب ر
مرتت پر ر ٰ
می کرتا ےہ۔ انہوں ن ارساف ےس بات یک اور اےس خدا ےک ی عییس ےک بارے ر
می خدا کا بندہ ہوں مجھے خدا کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔" (صفحہ،فائز کیا۔ ر
)103
نمی3445 :((ترجمہ :صحیح بخاری ،کتاب :انبیاء علیہم السالم کا بیان ،حدیث ی
ن زہری ن بیان کیا ،کہا کہ می ر ن بیان کیا ،کہا ہم ےس سفیان ر ہم ےس حمیدی ر
ر
انہی ابن ر ے
خی دی اور ر ےس سنا ،وہ بیان کرن تھے کہ مجھے عبیدہللا بن عبدہللا ن ی
ن ینب کریم ﷺ ےس کہت سنا تھا کہ می ر منی پر یہ ے ر ر
ر عباس ؓ ن ،انہوں ن عمر ؓ کو ی
ٰ
عییس ابن میے مرت یت ےس زیادہ نہ بڑھاؤ جیےس ر
سنا ،آپ ﷺ ن فرمایا مجھے ر
می تو ضف ٰ ر
رتت ےس زیادہ بڑھا دیا ےہ۔ ر
مریم (علیہما السالم) کو نصاری ن ان ےک ی
194
می ہللا کا بندہ اور اس
(میے متعلق) کہ ر
ہللا کا بندہ ہوں ،اس رلن ییہ کہا کرو ر
کا رسول ہوں۔))
پیب ،3ص)3 ے
(حوالہ دعا رصف ہللا ےس ،انجینب مرزا ،ریشچ ر
ن آپ صیل ہللا ن می کچھ لوگوں ر ر
رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےک زما ر
ہمی آپ می مبالغہ آراب یک اور کہا کہ یا رسول ہللا ر علیہ وآلہ وسلم ےک بارے ر
ر
کرن یک اجازت دیں ،آپ صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ن اس ےس ر سامن سجدہ ر ر
اپت
ن اس وقت یہ آیت تالوت فرماب، سخب ےس منع فرمایا ،اور آپ ﷺ ر ے
َ َْ َّ ْ ُ َ َّ َ ُ َ َّ ْ ُ َ ْ َ َ ُ َ َ ْ ُ ُ ۟ َّ َوم ْن َء َاي ٰ
س َوَل ِللق َم ِر ملش ْلِ وا دج س ت َل ۚ ر م ق ٱلو س م ٱلشو ار هٱلن و لي ٱل هِ ت
ِ ـ
ِ ُ ُ ْ َّ ُ َ ْ ُ ُ َ َ َ َ ُ َّ َ ِ ْ ُ ُ ۟ َّ َّ
ّلِل ٱل ِذى خلقهن ِإن كنتم ِإياہ تعبدون وٱسجدوا ِ ِ
(فصلت)41:37 ،
ہللا کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند۔ سورج اور چاند کو سجدہ
نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے۔ اگر فی الواقع تم اسی کی
عبادت کرنے والے ہو۔
کیونکہ سجدہ خاص ےہ ہللا ےک رلن ےہ۔ خدا ےک عالوہ ررسک ےہ۔ خواہ وہ کیس
شخص ےک رلن ہو یا یقی ےک رلن ہو۔ لیکن تعجب ےہ کہ جاہل لوگ اولیاء یک یقیوں
اپت مرشد اور شیخ کو صوف بیھ رر ے
کرن رہی اور بعض جاہل پر پہنچ کر سجدہ
سجدہ ے
کرن رہی۔
ّ ّ ّ
والغلو فإنما أهلك من كان قبلكم ابن عباس یمگوید« :قال رسولہللا إياكم
ّ
الغلو».
ابن عباس رے روایت ہے ،رسول ہللا ﷺ ر
ن فرمایا تم غلو ےس بچو ،کہ تم ےس پہےل
ہی۔
(قومی) غلو یک وجہ ےس ہالک ہوب ر
ر
کرن رہی کہے حضت عیل بیان می یہ حدیث موجود ہے۔ ر ((مسند احمد ر
عییس ےک ساتھ ایک ٰ ن فرمایا" :تمہارے اندر ر
حضت مجھ ےس رسول ﷺ ر
حب کہ ان یک ن بغض رکھا ے ٰ جاب ہ کہ (ایک طرف) ُان ےس یہود ر مشابہت پاب ے
ے
ن ان ےس نصاری ر
ٰ محیمہ پر (بدکاری یک) تہمت لگاب ،اور (دورسی طرف) والدہ ے
ُ انتہاب محبت یک ،ے ٰ
نہی۔" یہ دو انہی اس مقام پر پہنچا دیا جو ان کامقام ر حب کہ ر
می اس قدر غایل ہوگیا کہ عییس یک عقیدت ر ٰ حضت انتہائی رہی۔ ایک گروہ ر ر
ر ُ ر
می انتہا کو پہنچا کہ دشمب ر انہی خدا کا بیٹا بنادیا اور ایک گروہ ا یکاس ن ر
انہی سویل پر چڑھا کردم لیا۔ ے انہی (معاذ ہللا) ولدالزنا قرار دیا اور ر
اپت بس پڑن ر ر
ر
بعینہ ییہ معاملہ حضت عیل ےک ساتھ بیھ ہوکر رہا کہ حضت ؑ
عیل کو ر
195
حضت عیل کہت واےل بیھ پیدا ہون اور خوارج کا وہ فرقہ بیھ پیدا ہوا جو ر
خدا ر
ن کو (نعوذ باہلل) کافر اور واجب القتل کہتا تھا اور انیہ می ش ایک فرد ر
ر
باآلخر ح رضت عیل شھید کردیا۔))
(حوالہ ،حقیقت اقسام رشک ،انجینئب مرزا ،ریشچ ر
پیب ،ص )30-29
(حوالہ :فرائدالسمطی :باب ،35ص 116اردو)
ر
میا می ر "میی وجہ ےس دو لوگ ہالک ہو گن ،اور اس ر عیل بن یاب طالب ن کہا :ر
ر ر
دشمب و نفرت کرن واال اور ایک می غلو نہی ےہ :ایک انتہاب محبت ر قصور ر
بیار رہی جو ہمارے متعلق غلو می حد ےس تجاوز کرن واال۔ ہم ان لوگوں ےس ر ر ر
ر
ے
عییس یک طرح حد ےس بڑھا چڑھا کر پیش کرن۔ ؑ ٰ ہمی حضتر ے
کرن رہی ،اور ر
ن فرمایا: خداتعایل ر
ٰ
ون
ُ
د ن م ی ِم إ َل ٰـ َه ْ
َ ت ل َّلناس َّٱتخ ُذون َو ُأ ِّ َ ْ َ َ َّ ُ َ ٰ َ ْ َ َ ْ َ َ َ َ َ ُ ْ َ
ِ ِ نت ُ قل ِ َ ِ ِ و ِإذ قال ٱّلِل يـ ِعيیس ٱبن مريم ءأ
ُِ ُ ِ ُ ْ ُ ُ َ َ ْ َ ِ ٍّ ْ َ َ َ
ون ٰٓیل أن أقول ما لي َْ َ َّ َ َ ُ ْ َ ٰ َ َ َ َ ُ ُ
یل ِبحق ۚ ِإن كنت قلتهۥ فقد س ك ْ ما يك َ ٰٓ َ ِ ٱّلِل ۖ قال سبحـن
ِ
َ ْ َ َّ َ ِ َ َ َ َّ ٰ ُ ْ ُُ َ ُ َ ْ َ َ َ ُ َ َْ ُ ََْ
وب ع ِلمتهۥ ۚ تعلم ما ِف نف ِیس وۡل أعلم ما ِف نف ِسك ۚ ِإنك أنت علـم ٱلغي ِ
(مائدہ)5:116 ،
عیسی ابن مریم ‘ کیا تو نے
ٰ غرض جب (یہ احسانات یاد دال کر) ہللا فرمائے گا کہ ” اے
لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو ؟ “ تو وہ
جواب میں عرض کرے گا کہ ” سبحان ہللا ‘ میرا یہ کام نہ تھا کہ وہ بات کہتا جس کے
کہنے کا مجھے حق نہ تھا ‘ اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو آپ کو ضرور علم ہوتا آپ
جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو کچھ آپ کے دل میں ہے ‘ آپ
تو ساری پوشیدہ حقیقتوں کے عالم ہیں ۔
ٰٓ َ ْ ُ ُ ۟ َّ َ َ ِّ َ َ َّ ُ ْ َ ُ ُ َ َ ْ ْ َ َ ُ ْ ُ َ ُ ْ َّ َ ٓ َ َ ْ َ
يدا َّما
ًۭٔ ه ش م ه ي ل ع نت كو ۚ م ك برو ن ر ٱّلِل وا د ب ٱع ن
ما قلت لهم إَل ما أمر ِ ِ ِ
أ ۦ ه ب ت ت
ْ َِ َ َّ َ َ َّ ْ َ ُ ِ َ َ َ َّ َ َ َ ر ْ ْ َ َ َ َ َ ٰ ُ ِّ ر َ ِ ْ ًۢ َ ِ ٌ ُ ْ ُ
يهم ۖ فلما توفيت ِت كنت أنت ٱلر ِقيب علي ِهم ۚ وأنت عیل كل ش ٍء ش ِهيد دمت ِف ِ
(مائدہ)5:117 ،
میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا آپ نے حکم دیا تھا ‘ یہ کہ ہللا کی
بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی میں اسی وقت تک ان کا نگران تھا جب
تک کہ میں ان کے درمیان تھا ۔ جب آپ نے مجھے واپس بال لیا تو آپ ان پر نگران تھے
اور آپ تو ساری ہی چیزوں پر نگران ہیں ۔
196
خالق و مخلوق ےک درمیان وسیلہ یا واسطہ یک حقیقت
وریات دین می ےس ےہ کہ انبیاء و رسل سالم ہللا ِ مسلمات عقل اور رص ِ یہ بات
ہوت ہی۔ے علیہم خالق و مخلوق ےک درمیان واسطہ
کیونکہ یہ موضوع ایک مشکل مسئلہ ےہ اور بعض اوقات یہ ررسک یک شکل
ہون یک وجہ ر می قطعیت نہ اختیار کر لیتا ےہ اور بہت ےس مسلمان اس مفہوم ر
ن ہی ،اس لن ہمی اس مسئےل یک تحقیق کرنر ے ےس ر
مش ر ر
ر ر کی ےک گروہ کا حصہ بن جا ر
مییک رضورت ےہ کہ خدا یک کتاب اور سنت رسول صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ر
اس ےک متعلق کیا ےہ؟
اپت بندوں یک ہدایتاگر اس کا مطلب یہ ہ کہ کیس شخص کو خدا یک طرف ےس ر
ے
عی حقیقت ےہ۔ اور رہنماب ےک لن مبعوث کیا جان۔ تو یہ مطلب حق اور ر ر
چی ےسجانن کہ ہللا کو کونسا عمل پسند ہ۔ اور وہ کس ر ر ے نہی
کیونکہ لوگ ر
ے
چی ےس روکتا ےہ ،اور لوگ یہ ر چی کا حکم دیتا ےہ اور کس رر نفرت کرتا ےہ ،یا کس ر
جانن کہ وہ کون سا عمل و وعدہ ان یےک رلن سعادت کا باعث ربت گا اور ے نہی
بیھ ر
ر ر
می کون ش مصیبت آن یک۔ رنی انساب عقل خدا کو بیان ان ےک رلن دنیا و آخرت ر
نہی جانب کہ کون ش صفت اس یک شان ےک الئق ےہ ے ر
کرن ےس عاجز ےہ اور یہ ر
نہی جانتا کہ معاد یک کیفیت کیا اور ی اےس کس نام ےس پکارا جان اور انسان یہ بیھ ر
ہویک ،اور جسموں کا دوبارہ یخ اٹھنا کیےس ہوگا۔ تو پھر یہ بات حتیم ےہ کہ
باتی کیہ گب رہی اےسانسان واسطہ کا محتاج ےہ جو اےس راہ راست پر الن اور جو ر
سمجھان۔
پیغمیان
ی نایب حقند این چونکه حق غیب است و ناید در عیان
ر
نافرماب رسول پر ایمان یہ ہدایت کا جوہر اور نجات یک حقیقت ےہ اور اس یک
بغی کیس
پیغمیوں یک اطاعت اور انبیاء یک اتباع ےک ر
ی گمرایہ اور حق ےس دوری ےہ،
نہی۔
ےک رلن نجات ممکن ر
ور ٱّلِل َغ ُف ٌ ُ ْ ْ ُ ُ َّ ُ َ َ ْ ْ َ ُ ْ ُ ُ َ
وب ُك ْم ۗ َو َّ ُ ن ذ م ك ل رف غيو ٱّلِل م ك ب ب ح ي ون ٱّلِل َف َّٱتب ُ
ع
ُ ُ ْ ُ ُّ َ
ون َّ َ ب ح ت م نت ك ن إ ُق ْ
ل
ًۭٔ ِ ِ ِ ِ ِ ِ
ٌ
يم (ال عمران)3:31 ،
َّ
ر ِح ًۭٔ
اے نبی لوگوں سے کہہ دو کہ اگر تم حقیقت میں ہللا سے محبت رکھتے ہو ‘ تو میری
پیروی اختیار کرو ‘ ہللا تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا۔
وہ بڑامعاف کرنے واال اور رحیم ہے ۔
197
َ َ ُ َ ُ َ َّ َ َ َّ ُ ۟ َٔ َ ٰ َ َ ْ َ ْ َ ُ ۟ َ ْ َ ٓ ُ ۟ َ ٰٰٓ َ َ ْ َ ٰ ُ َّ
ب ٱلن ِار ۖ ه ْم ِفيها خ ٰـ ِلدون وٱل ِذين كذبوا ِبـايـ ِتنا وٱستك ربوا عنها أولـ ِئك أصحـ
(اعراف)7:36 ،
اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹالئیں گے اور ان کے مقابلے میں سرکشی برتیں گے وہی
اہل دوزخ ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
َّ
ٱّلِل
َّ ُ َ َ ْ َو َم ٓا َأ ْر َس ْل َنا من َّر ُ
ول ِإَل ِليطاع ِب ِإذ ِن ِ
ٍ س ِ
(نساء)4:64 ،
ہم نے نہیں بھیجا کسی رسول کو مگر اس لیے کہ اس کی اطاعت کی جائے ہللا کے حکم
سے۔
198
پھر اگر واسطہ ےس مراد یہ لیا جاتا ےہ کہ انبیاء و رسل نفع حاصل کرت اور
رصر دفع کرت کا واسطہ و وسیلہ ہی ،مثال کہ کہنا کہ انبیاء رزق می وسیلہ،
حیات می وسیلہ ،اور مرض یک شفا پات می وسیلہ ہی ،یا اس طرح یک دیگر
مثالی جن می آپ غب خدا ےس حاجات طلب کریں ،ان ےک لت ہللا قرآن می
فرماتا ےہ:
َ َ ْ ُّ ِّ َ ُ ََ َ ْ ُ َ
ون َك ْش َ ْ ُ ۟ َّ َ َ َ ْ ُ ِّ ُ ُ
ٱلِّص عنك ْم َوَل تح ِويَل ف ون ِهۦ فَل يم ِلك
ِ د ن م م ت م عز ين ذ
ِ ٱل وا عٱد ل
ِ ق
(اشاء)17:57 ،
آپ کہیے کہ ان کو پکار دیکھو جن کو تم نے اس کے سوا گمان کر رکھا ہے تو نہ انہیں
کچھ اختیار حاصل ہے تم سے کوئی تکلیف دور کرنے کا اور نہ ہی (تمہاری حالت) بدلنے
کا— (اسرار احمد)
َ َ َ ُّ ُ َ ْ ُ َ ُ َ ْ َ ُ ْ ُ َ ٰٓ َ َّ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ ُ َ َ ِّ
أ ۟ول ٰـ ِئك ٱل ِذين يدعون يبتغون ِإ ٰیل َرب ـ ِه ُم ٱل َو ِسيلۃ أيه ْم أق َرب َوي ْرجون َرح َمتهۥ
َ َ َ ُ َ َ َ َ ُ ٰٓ َّ َ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ُ
ورا
ويخافون عذابهۥ ۚ ِإن عذاب ربك كان مح ًۭٔ
ذ
(اشاء)17:58 ،
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ
تالش کررہے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار اور
اس کے عذاب سے خائف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرانے کے الئق۔
199
ِّ ُ ُ ۟ َ َ َ َ رَ َ ُ ْ َ ُ َّ ُ ْ َ ٰ َ َ ْ ُ ْ َ َ ُّ ُ َّ َ ُ َّ َ ُ َ َّ
اس كونوا ِع َب ًۭٔادا یل لن ما كان ِلبش أن يؤتيه ٱّلِل ٱل ِكتـب وٱلحكم وٱلنبوة ثم يقول ِل
َّ ٍ َ َ ٰ ِ ُ ُ ۟ َ َّ ٰ ِّ ۧ َ َ ُ ُ ْ ُ َ ِّ ُ َ ْ َ ٰ َ َ َ ُِ ُ ْ َ ْ ُ ُ َ ُ
ٱّلِل ولـ ِكن كونوا ربـ ِنيـن ِبما كنتم تعلمون ٱل ِكتـب و ِبما كنتم تدرسون ون ِ ِمن د ِ
(ال عمران)3:79 ،
کسی انسان کا کام یہ نہیں ہے کہ ہللا تو اس کو کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائے اور
وہ لوگوں سے کہے کہ ہللا کے بجائے تم میرے بندے بن جاؤ ‘ وہ تو یہی کہے گا کہ
سچے ربانی بنو ‘ جیسا کہ اس کتاب کی تعلیم کا تقاضا ہے جسے تم پڑھتے اور پڑھاتے
ہو۔
ْ ُ ْ َ َ ْ َ ُ َّ َ َ َ ً َ َ ْ ُ َ َ ْ ُ َ َ َّ ُ ۟ ْ َ ٰٓ َ َ
َوَل يأ ُم َرك ْم أن تت ِخذوا ٱل َمل ٰـ ِئكۃ َوٱلن ِب ِّي ۧـن أ ْربابا ۗ أيأ ُم ُركم ِبٱلكف ِر ب ْعد ِإذ أنتم
َ
ُّم ْس ِل ُمون
(ال عمران)3:80 ،
وہ تم سے ہرگز یہ نہ کہے گا کہ فرشتوں کو یا پیغمبروں کو اپنا رب بنالو کیا یہ ممکن ہے
کہ ایک نبی تمہیں کفر کا حکم دے جبکہ تم مسلم ہو۔
ھدی کو وسیلہ قرار دیتا ےہ یہ سوچ کر کہ ٰ پس جو بیھ انبیاء و مالئکہ اور ائمہ
ے ی
انہی پر توکل کرن ہون ان ےس منفعت حاصل ر یا ، کریںےک وہ اےس رزق و حیات عطا
ی ی
چاہی ےک ،یا گناہوں یک مصیبتی و پریشانیاں و فقر و فاقہ کا دفع کرنا ر ر کریںےک یا
ی
مغفرت یک دعا کریں ےک۔ یہ شخص نص قرآن اور اجماع امت سیدالمرسلی ﷺ
ہ۔ (صفحہ۔ )112 ےک مطابق کافر ے
َ َ َ َ ْ َ َ َّ َ َٰ َ َ ْ ُ ۞ َو َمن َي ُق ْل م ْن ُه ْم إ ِّ ٰٓن إ َل ٰـ ٌه ِّ
يه جهن َم ۚ ك ٰذ ِلك نج ِزى ز
ِ ِ ج ن ك لِ ذف ۦ ه
ِِون د ن م ِ ِ ًۭٔ ِ
َّ
ٱلظ ٰـلم َ
ی ِِ
(انبیاء)21:29 ،
اور جو ان میں سے کوئی کہہ دے کہ ہللا کے سوا میں بھی ایک خدا ہوں ‘ تو اسے ہم جہنم
کی سزادیں ‘ ہمارے ہاں ظالموں کا یہی بدلہ ہے “۔
ُ َ َ ُ َ َ ْ ِّ َّ َ َ ْ َ َ ٰٰٓ َ ُ ْ ُ َ َّ ُ َ
ون ۚ َو َمن َي ْس َتنكفْ َّلن َي ْس َت َ ْ َ
ِ ّلِل وَل ٱلملـ ِئكۃ ٱلمقرب نكف ٱلم ِسيح َ أن يكون عب ًۭٔدا ِ
ِ
َ َ ْ َ ْ ْ َ َ ْ رُ ُ ُ ْ َ ْ َ َ ْ َ َ
يعا
عن ِعباد ِت ِهۦ ويستك ِرب فسيحشهم ِإلي ِه ج ِم ًۭٔ
(نساء)4:172 ،
مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ ہللا کا بندہ ہو اور نہ مقرب ترین
فرشتے اس کو اپنے لئے عار سمجھتے ہیں ،اگر کوئی ہللا کی بندگی کو اپنے لئے عار
سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب ہللا سب کو گھیر کر اپنے سامنے
حاضر کرے گا ۔
200
ُ ْ َ َ َ َ ٓ َّ َ ْ َ َ ُ َّ ُ َ َ ْ َ ْ َ َّ ُ ُ ًٍّۢ َ َ َ
ف له ٰٓۥ ِإَل ه َو ۖ َو ِإن ي ِردك ِبخ ْ ًۢ ٍب فَل َراد ِلفض ِل ِهۦ ۚ اش
و ِإن يمسسك ٱّلِل ِبِّص فَل ِ
ك
ٱلرح ُ ُ َّ ُ َ ْ ُ
َ َ َ َ َ ُٓ ْ َ ُ ُ
يم ي ِصيب ِب ِهۦ من يشاء ِمن ِعب ِاد ِہۦ ۚ وهو ٱلغفور ِ
(یونس)10:107 ،
اور اگر ہللا آپ کو کوئی ضرر پہنچائے تو کوئی نہیں ہے اس کو دور کرنے واال سوائے ہللا
کے اور اگر وہ ارادہ کرلے آپ کے ساتھ بھالئی کا تو اس کے فضل کو لوٹانے واال کوئی
نہیں وہ پہنچاتا ہے اس (فضل) کو اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اور وہ بخشنے واال
رحم کرنے واال ہے—(اسرار احمد)
201
اے نادان انسان! بادشاہ تفصیالت ،جزئیات کو نہی جانتا ،وہ اپن رعیت ےک
خب ہوتا ےہ اور اپت رعایا ےک حاالت ےس واقف نہی ہوتا۔ ن ر ر
ہر گوش ےس ر
دالن۔ لیکن خدا وند عالم کا ے پس چاہن کہ کوئ اور اےس آگاہ کرے اور یاد
چھت ہون نیتوں ے
معاملہ اس ے بالکل مختلف ےہ ،وہ لوگوں ےک دلوں می ر
تک کو جانتا ےہ:
َ ُ ُ ْ ْ ْ َ َ َ َ َ َ ٓ َّ ُ َ ُ َ ُ َْ
۞ َو ِعندہۥ َمف ِاتح ٱلغ ْي ِب َل ي ْعل ُمها ِإَل ه َو ۚ َوي ْعل ُم َما ِف ٱل رَ ِّب َوٱل َبح ِر ۚ َو َما ت ْسقط ِمن
ب ُّمب ًۢ ب َو ََل َيابس إ ََّل ف ك َت ٰـ ًۢ َْ
ٱْل ْرض َو ََل َر ْط ًۢ ٰ َو َر َقۃ إ ََّل َي ْع َل ُم َها َو ََل َح َّب ًۢۃ ف ُظ ُل َ
ی ٍ ِ ٍ ِ ِ ٍ ِ ِ ٍ ِ ت ِ ـ م ٍ ِ ٍ ِ
(انعام)6:59 ،
اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ بحروبر میں جو
کچھ ہے سب سے وہ واقف ہے ‘ درخت سے گرنے واال کوئی پتا ایسا نہیں ہے جس کا اسے
علم نہ ہو ‘ زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو ‘
خشک وتر سب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔
ََْ ْ َ ُ ۟
يبوا ِیل ان ۖ فليست ِج
َ َ َ
ع د اذإ اع
ُ َ ْ َ َ َّ
ٱلد ةو ع د يب ج
َ ِّ َ ِّ َ ٌ ُ
أ ۖ يبر ق نإ ف ت ع ى اد َوإ َذا َس َأ َل َك ع َ
ب
ِ ِ ِ ِ ُ ُ ِ َ ِ ِ ِ
ْ َ ِْ ُ ْ ُ ۟ َ َ َّ ُ ْ َ
وليؤ ِمنوا ِرن لعلهم يرشدون
(بقرہ)2:186 ،
میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتادو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں۔
پکارنے واال جب مجھے پکارتا ہے ،میں اس کی پکار کو سنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰ ذا
انہیں چاہئے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان الئیں شاید کہ وہ راہ راست
پالیں۔
202
بادشاہ ےک حضور وزیروں کا وسیلہ ،تی قسموں ےس باہر
نہی ےہ
ہون یک وجہ ےس وزیر ر پہال :بادشاہ کو رعایا یک حالت یک تفصیالت ےس آگایہ نہ
کرن رہی اور جب بادشاہ کو حاالت کا علم ہوتا ےہ ے اس کو ان تفصیالت ےس آگاہ
ر ر ر
تو وہ رعایا یک حالت کو درست کرن اور ان یک ضوریات کو پورا کرن ےک رلن
اقدامات کرتا ےہ۔
خداتعایل یک ٰ کرن ہی تو آپ ر
ن اگر آپ انبیاء ےک لن اس قسم یک وسیلہ کا تصور ے
ً ر ر
عبادت کو بندوں یک حالت ےس ناواقفیت سمجھا ےہ اور یقینا یہ ران توحید اور
توحید ےک اصولوں ےک خالف ےہ اور ضی ح کفر ےہ۔
دوشا :چونکہ بادشاہ براہ راست رعایا ےک معامالت یک دیکھ بھال اور دشمنوں
می اس یک مدد ےک رلن نہی کر سکتا ،اس رلن اےس ملک ےک معامالت ر ےس دفاع ر
مشیوں ،فوج، ((یعب وزیروں، ر ے ر
اسباب اور مددگاروں یک ضورت ہوب ےہ۔
ر
نوکرچاکر ،دربان وغیہ یک رضورت ے
ہوب)) ر
یقیب طور پر اور ظاہر ےہ کہ یہ دیت رہی تو ر اگر آپ انبیاء کو اس طرح جگہ ے
نہی خالص کفر و ررسک ےہ ،کیونکہ خدا کو کیس نائب ،وزیر یا معاون یک رضورت ر
ےہ۔
َ َ ُ َّ ُ ْ ْ َ ْ َ َّ ْ َ َ َ َ ْ َ ُ َّ ُ رَ ٌ َ ُ ْ َ ْ ُ َّ َّ
يك ِف ٱل ُمل ِك َول ْم يكن لهۥ َو ِ ًۭٔ ٌّیلِ ًۭٔ ش ۥ هل ن كي م لو ادًۭٔ لو ذخ ِ ت ي م ل ى ذ ِ ٱل ّلِل
وقل ٱلحمد ِ ِ
ِّ َ ِ ُّ ِّ َ َ ِّ ْ ُ َ ْ ًۢ
من ٱلذل ۖ وك ربہ تك ِببا
(اشاء)17:111 ،
اور کہو کہ سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے نہ تو کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کی
بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ اس وجہ سے کہ وہ عاجز وناتواں ہے کوئی اس کا
مددگار ہے اور اس کو بڑا جان کر اس کی بڑائی کرتے رہو۔ (جالندھری)
ٰ
تعایل ےہ ،خالق ،رب اور می جو کچھ بیھ دیکھا جا سکتا ےہ وہ ہللا جہان وجود ر
ِ
غب اور ین نیاز ےہ ،اور ہم ہللا ےک حضور اس یک درگاہ پرتعایل ر
ٰ اس کا مالک ،حق
ے
جنہی خادموں ،فوجوں یک رضورت ہوب ےہ، فقی رہی ،ان بادشاہوں ےک برعکس
ر ر
وہ ر
اپت خادموں اور وزیروں ےک محتاج رہی ،اور انےک خادم و وزراء ان یک سلطنت اور
می ان ےک ررسیک رہی۔ ر
حکمراب ر
203
یل ُك ِّل ر َ ْ َ ْ َ ْ ْ َْ
ش ٍ ًۢء ٱلس َم ٰـ َ ٰو ِت َو َما ِف ٱْل ْرض ۖ ل ُه ٱل ُمل ُك َول ُه ٱل َح ْم ُد ۖ َو ُه َو َع َ ٰ
ُي َس ِّب ُح ِ َّّلِل َما ف َّ
ِ ِ
ِ َ
ق ِد ٌير
(تغابن)64:1 ،
جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی
کی سچی بادشاہی ہے اور اسی کی تعریف (المتناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(جاندھری)
ر
تیشی قسم :یہ تصور کرنا ےہ کہ بادشاہ رعایا پر مہرباب اور رحم ر
نہی کرتا ،اور
وب محرک یک رضورت ے
پڑب ےہ ،تاکہ ان پند دیت ےک لن بی ر اےس نصیحت اور وعظ ر
ر ر
کرن ےس روکا جان اور نیکوکاری یک طرف ر ر
ناانصاف و ںصیحت ےک ذریےع بادشاہ کو
بنائی۔ ر
رغبت دالن جان ،اور ان ےک رلن سفارش کو اپت شایہ احسان کا موضوع ر
ر
ہون کو کرتی رہی تو اس ےک باطل
اگر آپ اس طرح وساطت (وسیلہ) کا تصور ر
نہی ےہ اور ظاہر ےہ کہ یہ عقیدہ بیھ ضی ح کفر و ررسک ےہ، دلیل یک رضورت ر
اپت بندوں پر اس ےس زیادہ مہربان ےہ۔ یہ تعایل مخلوق کا رب ہ اور ر ٰ کیونکہ ہللا
ے
تعایل رحم اور شفقت نہ کرے اور اےس نصیحت ر
کرن واےل ٰ کیےس ممکن ےہ کہ ہللا
یک رضورت ہو؟
ُ ْ َ ٰ َ ُ َ َ َ ٰ َ َ َّ َ ُ ُ َ ُ ُ ر َ
با (اشاء)17:43 ، یل عما يقولون عل ًۭٔوا ِ ًۭٔ
ب ك سبحـنهۥ وتعـ ٰ
پاک ہے وہ اور بہت باال و برتر ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں۔
پس حاصل مطلب یہ ےہ کہ ،جو بیھ انبیاء و اولیاء کو خالق اور مخلوق ےک
درمیان ایےس واسطہ سمجھتا ےہ جیےس بادشاہ و رعیت ےک درمیاں وزیر تو یہ
مشک ےہ اور دین حنیف ےس خارج ےہ۔ شخص ر
(صفحہ۔ )116
ے
پرسب کو جڑ ن توحید کا یہ تاج لوگوں ےک رسوں پر رکھا اور ررسک اور بتقرآن ر
ےس اکھاڑ پھینکا تاکہ وہ خدا ےک سوا کیس ےس نہ ڈریں اور اس ےک سوا کیس پر
بھروسہ نہ کریں.
204
َ َ َ َ َّ َ ٰ َ َ َ ےَ َّ َ َ ْ ُ ُ َ َ ٰ َ َّ َ ْ َ َ َ َّ َ ْ َ ْ ْ
اخ ِر وأقام ٱلصلوة وءان ٱّلِل وٱليو ِم ٱل َٔـ ِ
ٱّلِل من ءام ُن ِب ِ ِإنما يعمر مسـ ِجد ِ
َ َ ْ
َ ُْ ۟ ُ ُ َ َ َّ َ ٰ َ َ َ ْ َ ْ َ َّ َّ َ َ َ ٰٰٓ ۟ ٰٓ َ
َ َ
یس أول ٰـ ِئك أن يكونوا ِمن ٱلمهت ِدين (توبہ)9:18 ، ٱلزكوة ولم يخش ِإَل ٱّلِل ۖ فع
یقینا ً ہللا کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو ایمان الئیں ہللا پر اور یوم آخرت پر
زکوۃ ادا کریں اور نہ ڈریں کسی سے سوائے ہللا کے تو امید ہے کہ یہی نماز قائم کریں ٰ
لوگ راہ یاب ہوں گے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
َ ُ ۟ ٱخ َش ْو ُه ْم َف َز َاد ُه ْم إ َ
يم ٰـ ًۭٔنا َوقالوا
َّ َ َ َ َ ُ ُ َّ ُ َّ َّ َ َ ْ َ َ ُ ۟ َ ُ ْ َ ْ
ٱل ِذين قال لهم ٱلناس ِإن ٱلناس قد جمعوا لكم ف
ِ
َ ْ ُ َ َّ ُ َ ْ َ ْ َ ُ
حسبنا ٱّلِل و ِنعم ٱلو ِكيل (ال عمران)3:173 ،
یہ وہ لوگ ہیں جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خالف بڑی فوجیں جمع ہوگئی ہیں پس
ان سے ڈرو ! تو اس بات نے ان کے ایمان میں اور زیادہ اضافہ کردیا اور انہوں نے کہا
ہللا ہمارے لیے کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
وسیلہ
اب اگر کوب کہتا کہ کہ انبیاء و اولیاء ےس رزق ،حیات و شفا جیےس دیگر أمور یک
درخواست کرنا جائز ےہ ،اس آیت ےک استدالل ےس:
ٱّلِل َو ْٱب َت ُغ ٰٓو ۟ا إ َل ْيه ْٱل َوس َيل َۃ َو َج ٰـه ُد ۟وا ف َسبيلهۦ َل َع َّل ُكمْ َ ٰٰٓ َ ُّ َ َّ َ َ َ ُ ۟ َّ ُ ۟
وا َّ َ
ِ ِِ ِ ِ ِ ِ ِ يـأيها ٱل ِذين ءامنوا ٱتق
ُْ ُ َ
تف ِلحون
(مائدہ)5:35 ،
ایمان والو ہللا سے ڈرو اور اس تک پہنچنے کا وسیلہ تالش کرو اور اس کی راہ میں جہاد
کرو کہ شاید اس طرح کامیاب ہوجاؤ۔ (جوادی)
205
ّ
يتوسل به من معب« :ما لغویی ے
کہت رہی :وسیلہ کا ر ٰ رر اول :نص مفشین اور
الطاعات والعلم».
می اس ر ٰ
معب ر ر ر
می توسل کرنا) راغب اصفہاب ن مفردات ر (یعب علم و اطاعت ر
تفسی یک ہے۔
ر می تضی ح ےک ساتھر
ُ ۟ َ ٰٰٓ َ َّ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ ُ َ َ ٰ َ ِّ ُ ْ َ َ َ َ ُّ ُ ْ َ ْ َ ُ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ َ ُ
أولـ ِئك ٱل ِذين يدعون يبتغون ِإیل رب ـ ِهم ٱلو ِسيلۃ أيهم أقرب ويرجون رحمتهۥ
َ َ َ ُ َ َ َ َ ُ ٰٓ َّ َ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ُ
ورا
ويخافون عذابهۥ ۚ ِإن عذاب ربك كان مح ًۭٔ
ذ
(اشاء)17:57 ،
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ
تالش کررہے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار اور
اس کے عذاب سے خائف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرانے کے الئق۔
میحضت زین العابدین سالم ہللا علیہ ،صحیفہ سجادیہ ر سید الساجدین – ر
بچت ےک لن دعا فرما ے
ن کہ: دشمن یک چالوں ےس ر
ر
ً ّ ً ے رّ ّ
إب لم رأرسك بك شيئا ولم أتخد معك إلها» وذريعب ي
ي
ے
وسيلب إليك التوحيد
ي «و
میا ذریعہ یہ ہے
پرسب) ہے ،اور ر ے میا رتیی طرف وسلیہ ضف توحید (یکا ر
(یعب ،ر
ن رتیا ساتھ کیس کو کہ می تیے ساتھ کیس کو ررسیک نہی کیا اور نہ یہ می ر
ر ر ر ر
معبود بنایا ےہ)
206
ان آیت مبارک اور صحیفہ سجادیہ یک دعاؤں ےس مفشین یک تحقیق ےک بعد یہ
نہی ہوا۔معب شخص ینب یا ویل ےک استعمال ر بات واضح ہو چیک کہ وسیلہ بہ ر ٰ
اور نہ یہ کیس شخص کو وسیلہ قرار دیا ےہ۔ بلکہ وسیلہ علم اور عمل صالح
دیب ہ ر
یعب می منحض ہ ۔ اور یہ بندہ کو ہللا ےک قریب کر ے اور اطاعت رسول ر
ے ے
صحیح خیاالت اور نیک اعمال کا مالک ہونا۔
ُ َ ٰ َ َّ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ ُ َ َ ٰ َ ِّ ُ ْ َ َ َ َ ُّ ُ ْ َ ْ َ ُ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ َ ُ
أولـ ِئك ال ِذين يدعون يبتغون ِإیل رب ـ ِهم الو ِسيلۃ أيهم أقرب ويرجون رحمته
َ َ َ ُ َ َ َ َ ُ َّ َ َ َ َ ِّ َ َ َ
ان َم ْح ُذ ً
ورا ويخافون عذابه ۚ ِإن عذاب ربك ك
(اشاء)17:57 ،
می ہر اچھا کام اوراس طرح ےس ”وسیلہ“ ایک وسیع مفہوم رکھتا ےہ جس ر
قرب پروردگار کا موجب رہی ہر اچیھ صفت شامل ہ کیونکہ یہ سب ر ر
چییں ِ ے
۔
می حضت عیل علیہ السالم ےکر می اس سلسےل ر
نہج البالغہ ےک خطبہ ۱۱۰ر
انتہاب ُپر مغز جمےل رہی:
ے
چاہت رہی خدا پر ایمان ،قیام نماز، قرب خدا ے
بہی یین وسیلہ کہ جس ےس بندے ِ
می ٰ
ماہ رمضان ےک روزے ،حج و عمرہ ،صلہٴ رحیم ،راہ خدا ر ادائییک زکوةِ ،
پنہاں و آشکار انفاق اور تمام نیک اعمال رہی کہ جو انسان کو زوال اور ے
پسب
ےس نجات دیں ۔
(نہج البالغہ)
اش طرح نبیوں ،خدا ےک نیک بندوں اور اس یک بارگاہ ےک مقرب لوگوں یک
یات قرآن
شفاعت بیھ اش ےک تقرب کا ایک وسیلہ ےہ اور اس شفاعت کو آ ِ
می ضاحت ےس بیان کیا گیا ےہ ۔
ر
نہی کہ
غلط فہیم نہ ہو -بارگاہ ِپروردگار ےک مقرب لوگوںےس توسل ےس یہ مراد ر
ً
می ان ےس کیس مشکل انسان ینب یا امام ےس مستقال تقاضا کرے یا اس مفہوم ر
ُ کا حل چاہ بلکہ مقصد یہ ہ کہ ان ےک ر ے
اسن پر چےل ،ان ےک پروگراموں ےس ے ے
ر ر
ہم آہنگ ہوجان اور ان ےک مقام و میلت کا واسطہ دے کر خدا کو پکارے
تاکہ خدا شفاعت و سفارش یک اجازت دے۔))
http://tafseerenamoona.net/topicResult/2104
207
ُ
شفاعت کیس ےک لت نافع نہی کہ جب تک ہللا اس ےس
راض نہ ہو
208
َف َما َل َنا من َش ٰـفع َ
ی
(شعراء)26:100 ، ِ ِ ِ
اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے
َو ََل َصديق َحم ًۢ
يم
(شعراء)26:101 ، ِ ٍ ِ ٍ
اور نہ کوئی مخلص دوست
َ َ َ ْ َ َّ َ َ َ َّ َ َ ُ َ َ ْ ُ ْ
فلو أن لنا كر ًۭٔة فنكون ِمن ٱلمؤ ِم ِنی (شعراء)26:102 ،
کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوجائیں
209
َ َ َ ْ َ َ ُ ُ َّ َ ُ ُ ْ ُ ْ ْ
(روم)30:12 ، س ٱل ُمج ِر ُمونويوم تقوم ٱلساعۃ يب ِل
اور جس دن قیامت قائم ہوجائے گی تو مجرم اس دن مایوس ہو کر رہ جائیں گے۔ (اسرار)
َّ ُ َ َ ٓ َ ُ ْ َ َ َ ْ َ ُ ۟ َ َ ْ ُ َ َ ْ َ َ َ ْ ُ َ ُ َ َّ َ ُ ۟
ٱّلِل شفعاء ۚ قل أولو كانوا َل يم ِلكون شي ًۭٔـا وَل يع ِقلون
ون ِ أ ِم ٱتخذوا ِمن د ِ
(زمر)39:43 ،
کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنالئے ہیں۔ کہو کہ خواہ وہ کسی چیز کا بھی
اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ (کچھ) سمجھتے ہی ہوں (جالندھری)
َ ُ َ ُ َ َ َْ ٱلش َف ٰـ َع ُۃ َجميعا ۖ َّل ُهۥ ُم ْل ُك َّ
َّ ُ ِّ َّ
ض ۖ ث َّم ِإل ْي ِه ت ْرج ُعون
ِ رٱْل ْو ت
ِ ٰ
و ٱلس َم ٰـ َ
ًۭٔ ِ ّلِل
ِ قل
(زمر)39:44 ،
کہو ،شفاعت ساری کی ساری ہللا کے اختیار میں ہے۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی
کا وہی مالک ہے۔ پھر اُسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو (مودودی)
210
کرب رہی لیکن اس ررسط پر کہ خدااور دورسی آیات ہی جو شفاعت کو ثابت ے
ر
ر ر ر
کرن واےل ےس راض ہو اور شفاعت کرن واےل ےک رلن اس یک اجازت ہو، شفاعت
جیےس:
شۖ ر ٱس َت َو ٰى َع َیل ْٱل َع ْض ف س َّتۃ َأ َّي ًۢام ُث َّم ْ َ َْ
ٱْل ْر َو ت ٰ
و ٱّلِل َّٱلذى َخ َل َق َّ
ٱلس َم ٰـ َ إ َّن َر َّب ُك ُم َّ ُ
َ ِ ُ ِ َّ ِ ُّ ٍ ُ َ ْ ُ ُ َ َ َ َ َ َّ َِ ِ
َّ ًۢ َ ْ ْ ِ ِ ُ َ ِّ ُ ْ َ
ُ ُ ْ َ ُ ُ ٰ َ َ َ ْ
يع ِإَل ِمن بع ِد ِإذ ِن ِهۦ ۚ ذ ِلكم ٱّلِل ربكم فٱعبدوہ ۚ أفَل تذكرون يدبر ٱْلمر ۖ ما ِمن ش ِف ٍ
(یونس)10:3 ،
یقینا ً تمہارا رب وہ ہللا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی چھ دنوں میں پھر
وہ عرش پر متمکن ہوگیا (اور) وہ تدبیر کرتا ہے ہر معاملہ کی نہیں ہے کوئی بھی شفاعت
کرنے واال مگر اس کی اجازت کے بعد وہ ہے ہللا تمہارا رب پس تم اسی کی بندگی کرو۔ تو
کیا تم نصیحت اخذ نہیں کرتے— (ڈاکٹر اسرار احمد)
َ ْ َ ًۢ َّ َ َ ُ َّ َ ٰ َ ُ َّ َ ْ َ َ َ ُ َّ ْ َ ٰ ُ َ َ َ َ ُ َ
ض لهۥ ق ْو ًَۭٔل يوم ِئ ٍذ َل تنفع ٱلشفـعۃ ِإَل من أ ِذن له ٱلرحمـن ور ِ
(طہ)20:109 ،
اس دن کوئی شفاعت ہرگز مفید نہیں ہوگی مگر جس کے لیے رحمن نے اجازت دی ہو اور
اس کے لیے اس نے بات پسند کی ہو— (ڈاکٹر اسرار احمد)
211
کرن اور مسئلہ شفاعت یک تحقیق ےک رلن ایک ر مندرجہ باال آیات ےس نتیجہ اخذ
تعارف یک رضورت ےہ:
می ےس ایک یہ ےہ کہ انسان کو ہللا اسالم یک ٰ
اعیل ترین اور ناقابل تردید تعلیمات ر
چی کونہی کرنا چاہت اور اس ےک عالوہ کیس ر ر تعایل ےک سوا کیس پر بھروسہ ر ٰ
ر
چاہت ،اور دورسی جانب انسان یک مادی و معنوی سعادت ر نہی سمجھناکارآمد ر
اس ےک اعمال پر منحض ےہ:
َ َ َ َ ْ َ ٌَ ُ ُّ َ ْ
س ِبما كسبت ر ِهينۃ (مدثر)74:38 ،كل ن ٍٍۭ
ف
ہے۔ (جالندھری) ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی
(ہر کوئی اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے)
ْ َ ْ َ ُ ْ َ ْ َ ُ ْ َ ُ ُ ْ َ ْ َ َ ُْ ْ َ َ َ
ِإن أحسنتم أحسنتم ِْلنف ِسكم ۖ و ِإن أسأتم فلها ۚ
(اشاء)17:7 ،
اگر تم نے کوئی بھالئی کی تو خود اپنے ہی لیے کی اور اگر کوئی برائی کمائی تو وہ بھی
اپنے ہی لیے کمائی (اسرار احمد)
َ َ ِّ َ َ َ ْ ٌ َ َ ْ ْ َ َ َ َ ٰ َ ْ َ ْ َ َ َ ْ َ ُ َّ َ ُ َ ُ ْ ٌ َ َ ُ ٰٓ َ ْ ُ ُ
ّلِل وهو مح ِس ًۭٔن فلهۥ أجرہۥ ِعند رب ِهۦ وَل خوف علي ِهم وَلبیل من ُأسلم وجههۥ ِ ِ
ُ ْ َ ْ َ َ
هم يحزنون (بقرہ)2:112 ،
ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے( ،یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی
ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ
کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے (جالندھری)
َ َ ْ َ ُ ُ ْ َ َ َّ ْ َ َ َ ِّ ُ ْ َ َ ٰٓ َ َ ِّ َ ْ ْ َ
ان أه ِل ٱل ِكت ٰـ ِب ۗ َمن ي ْع َم ْل ُس ٰٓو ًۭٔءا يجز ِب ِهۦ َوَل ي ِجد لهۥ ِمن ۡل أم ِليس بأمانيكم و
ِ َّ ِ َ ر َ َ َ ُ
با (نساء)4:123 ، ٱّلِل و ِل ًۭٔيا وَل ن ِص ًۭٔ
ون ِ د ِ
(نجات) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر۔ جو شخص برے عمل
کرے گا اسے اسی (طرح) کا بدال دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ کسی کو حمایتی پائے
گا اور نہ مددگار۔ (جالندھری)
ن اہل کتاب ےس جھگڑا کیا کہ اس آیت یک شان نزول می ذکر ہ کہ مسلمانوں ر
ے ر
دلیلی دیں۔ اہل کتاب کرن ےک رلن) ایک دورسے ےک خالف ر ر
(اپب صداقت ثابت
ر
بہی اور باالتر اور خداوند ےک نزدیک تر رہی کیوںن مسلمانوں ےس کہا ہم تم ےس ے ر
ن ان ےس کہ ہمارا پیغمی و کتاب تمہارے پیغمی و کتاب ےس پہےل آیا۔ مسلمانوں ر
ی ی
ے
پیغمیوں ےس بہیین اور خاتم پیغمی سب ے
کہا کہ ہم تم ےس بہی رہی کہ ہمارا
ی ی
االنبیاء رہی اور ہماری ررسیعت ناسخ ررسیعت ےہ (جو دورسی پہےل یک ررسیعتوں کو
می یہ آیات مبارکہ نازل ہوب۔ ے
منسوخ کرب)۔ اور اش شان ر
212
رر
مومنی ےک رلن اجر وثواب کا جو وعدہ کیا ےہ وہ ان یک خواہش ےس یعب خدا ر
ن ر
رر
المومنی رہی، امی رر
المسلی یا شیعہ ر خی
امت ر
نہی مےل گا (اور ضف یہ کہ ہم ِ ر
ر
نہی ملن واال۔ ر
کاف نہ ری رہی۔) اور اہل کتاب کو بیھ ان یک خواہش ےس ر
ُ َ ُ ۟ ْ َ َ ُ َ َ ُ ً َ َ ْ َ َّ َ َّ َ ُ ۟ َ َْ ُ
َوقالوا لن يدخ َل ٱلجنۃ ِإَل َمن كان هودا أ ْو ن َص ٰـ َر ٰى ۗ ِتلك أ َم ِان ُّيه ْم ۗ ق ْل هاتوا
ُ ُ
نت ْم َص ٰـدق َ ُ َ َ ُ
ی ِ ِ ب ْره ٰـنك ْم ِإن ك
(بقرہ)2:111 :
ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا ،جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو یا
عیسائی نہ ہو ۔ یہ ان کی تمنائیں ہیں ان سے کہو اپنی دلیل پیش کرو ،اگر تم اپنے دعوے
میں سچے ہو
ے
ہوجاب ،بلگ نہی ر
کرن ےس وہ ر ر مختض یہ کہ ضف خواہش
چی درست ر
سعادت اخروی علم اور عمل صالح پر موخر ےہ۔
ِ
حدیث:
َ َْ ُ َ َّ َ َ ُ َ َّ ُ ْ ُ ُ َ ْ َ ْ ُ َ َ ِّ َ َ ُ َ َ ُ َ َ َّ َ َ
ال َحدثنا ُم َح َّمد ْب ُن َج ْعف ٍر ال ِح ْم رَ ِ َیي حدث َنا محمد بن موش ب ِن المتوك ِل ر ِحمه اّلِل ق
ْ
اب عن أ ِی يبَ َ ْ َ ِّ ْ َ
ئر ن ب یل ع ن ع وب بیل َعن َا ْل َح َسن ْبن مح ُ
ْ َ َع ْن أ ْح َم َد ْبن ُم َح َّم ِد ْبن َع ٍّ
َ ََ َ َ ََ ٍ ِ ِ ي ِ ٍ
َ ُ ُ َ َّ َ َ َ َ ُ ُ َ َ ِ ِ ُ َ ْ َ َ َ ْ َ َّ ِ َ َ َ ْ ِ ُ َ ِ َ ي َ ْ َ َ
ِ
ّلِل ص مكۃ قام عیل ع يقول لما فتح رسول ا ِ ّلِل
عبيدة ا َلحذ ِاء قال س ِمعت أبا عب ِد ا ِ
رِّ َ ُ ُ َ َ َ ْ ُ ْ َ رِّ َ ر َ َ ر َ ْ َ ْ ُ َّ َ لص َفا ف َق َ َا َّ
ّلِل ِإليكم و ِإ يب ش ِف َيق ِ اش ٍم يا ب ِ يب عب ِد ال َمط ِل ِب ِإ يب رسول ا ِ ال َيا َب ِ ر يب ه
َّ َ ْ َّ ُ َ َ َ ُ َ ُْ َ َ ْ ُ ْ َ َ ُ ُ َّ ُ َ َّ ً َّ َ َ َ َ
اب ِمنك ْم َو ال ِم ْن غ ْرْ ِیك ْم ِإال ال ُمتقون أال ّلِل َما أ ْول َ
ي ِ عليكم ال تقولوا إن محمدا ِمنا فو ا
َ َ َ ْ ُ ُ ْ َ ْ ُ ِ ر َ ْ َ َ ْ َ َ َ ْ ُ َ َ ِ ْ ِ َ ي َ َ َ ُ ْ َ َ ے َ َّ ُ َ ْ ُ َ
وب َ يوم ال ِقيام ِۃ تح ِملون الدنيا عیل ِرق ِابكم و يأ ِ يب الناس يح ِملون فال أعرفكم تأت
َ َ ْ ر َ َ ْ َ ُ ْ َ َ َ ْ رَ َ َ َ َّ َ َ َّ َ َ ْ َ ُ ْ َ َ َ ْ َ َ ِ َ َ َ رِّ َ ِ يْ ْ َ ْ ُ
ّلِل عز و جل و بينكم و ِإن اآل ِخرة أال َو ِ ُإ يب قد ُ أ ُعذرت ِفيما بي ِ يب و بينكم و ِفيما ب ری ا ِ
ِ يیل َع َم ِ يیل َو لك ْم َع َملك ْم .
Mohammed bin Musa bin al-Mutawakkil, Allah may have mercy upon him, narrated
to us from Abdullah bin Ja’far al-Himyari from Ahmed bin Mohammed bin Easa from
al-Hasan bin Mahboub from Ali bin Riaab from Abu Ubaida al-Hetthaa that Abu
Abdullah (a) related that when the Prophet (s) conquered Mecca, he stood in Safa
and said: O sons of Hashim and sons of Abdul-Muttalib, I am the messenger of
Allah to all of you. I feel pity for you. Do not depend on the fact that Mohammed is
from you. By Allah I swear, my followers, whether they are from your clan or any
other clan, are only the God-fearing. I will not admit you on the Day of
Resurrection if you come to me burdened with the worldly disadvantages while
others come with the advantages of the world to come. I am excused regarding my
mission to you and the commandments of Allah for you. I have my own deeds and
you will have your own deeds.
213
ن عبدہللا بن ن بیان کیا ،انہوں رموش بن المتوکل رحمہ ہللا ر ٰ ہم ےس محمد بن
ر
عییس ےس ،انہوں ن حسن بن ٰ ر
الحمیی ےس ،انہوں ن احمد بن محمد بن جعفر
ر
ر ر
محبوب ےس ،انہوں ن عیل بن ریاب ےس ،انہوں ن ابو عبیدہ الحیطہ ےس بیان کیا۔
ن مکہ فتح کیا تو صفا کرن ہی کہ جب رسول ہللا (ص) ر ابو عبدہللا (ع) روایت ے
ر
می تم سب یک می کھڑے ہون اور فرمایا :اے ربب ہاشم اور ربب عبدالمطلب ،ر ر
طرف ہللا کا رسول ہوں۔ مجھے آپ پر ترس آتا ےہ۔ اس حقیقت پر انحصار نہ
میے رپیوکار ،خواہ وہ آپ ےک قبیےل می ےس ےہ۔ خدا یک قسم ،ر کرو کہ محمد تم ر
تمہی قیامت ےک ٰ
می ر ےس ہوں یا کیس اور قبیےل ےس ہوں ،ضف تقوی واےل ہوں۔ ر
اپب پیٹ پر اٹھا کر میے پاس دنیاوی نقصانات کو ر نہی پہچانوں گا اگر تم ر دن ر
می آپ ےک رلن ر
آئی۔ ر الن اور دورسے لوگ آن وایل دنیا (آخرت) ےک فائدے ےل کر ر
میے ر
اپت اعمال اپت مشن اور آپ ےک رلن ہللا ےک یاحکام ےس معذرت خواہ ہوں۔ ر ر
اپت اعمال ہوں ےک۔ (ص)132 ، رہی اور تمہارے ر
https://thaqalayn.net/hadith/26/1/8/1
ے
دیکھن ہی کہ شفاعت کیا ےہ؟ اب
شفاعت گناہگار ےک گناہ یک معاف کا سوال ےہ۔
می یہ خیال مشھور ےہ ،جو کہ ررسک یک قسم جبکہ عام عوام اور جاہل لوگوں ر
ہ ،کہ العیاذ باہلل نب اکرمﷺ اور ائمہ ر
ن کہا کہ اے امت ےک گناہگارو تم ہم
ی ی ے
ےس محبت کرو ،قیامت ےک دن ہم تمہاری شفاعت کریں ےک۔
رر
قوانی اصول اسالم یک ضد ےہ ،اور
ِ یہ ر ٰ
معب انبیاء یک دعوت ےک مخالف ےہ ،اور
کہی انبیاء یک بعثت لغواور ر
تعلیم و تریبت ےک مناف رہی۔ اور الزم بنتا ےہ کہ ر
می اچھے ےس پڑھو ،پر اگریعب مثال کہ :بچوں کو کہا جان ،مدرسہ ربیھودہ تیھ۔ ر
(پڑھن اور عمل ر
ر ی
کرن یک نہی استاد آپ کو پاس کردیگا۔
نہی پڑھوگ تو کوب بات ر ر
کوب خاص رضورت ےہ ر
نہی)
ٰ
تعایل یک کیا یہ تصور کیا جا سکتا ےہ کہ رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ہللا
کہی کہ أوامر یک بجاآوری کرو اور نوایہ آئی اور ر طرف ےس وخ و احکامات ےل کر ر
ی
می شفاعت کردونگا۔ نہی بیھ کروگ تو ر کہی اگر رکو ترک کرو ،اور پھر ر
ن اس طرح ےک ہر سبب مناف ہ۔ اسالم ر یہ انبیاء یک تربیت اور انیک بعثت ےک ر
ے
کامیاب کا وسیلہ ضف عمل نیک کو ی اور وسیلہ کو قطع کر دیا ےہ اور نجات اور
می لوگوں کو مغرور بیھ کردیتا، قرار دیا ےہ۔ اس ےک عالوہ شفاعت اس مفہوم ر
می ررسک مضمر ےہ۔ جس ر
214
رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم ےس پوچھا گیا یا رسول ہللا صیل ہللا علیہ
میی ر
وآلہ وسلم آپ یک شفاعت کا سب ےس زیادہ حقدار کون ےہ تو آپ ن فرمایا ر
شفاعت کا سب ےس زیادہ حقدار وہ ےہ جو دل یک گہرائیوں ےس ال الہ اال ہللا کہے ۔
ے
("یکا پرست" ص۔ )134
"به بیان واضحتر عقیدة شرکیه در شفاعت ھمین اعتقادیست که عوام دارند ،که انبیاء و اولیاء
را عبادت میکنند و در مقابلشان خضوع و خشوع و در مجالس عزاداری ایشان گریه و زاری
مینمایند ،و محبتشان را در دل جایگزین میکنند ،و در عوض ھزاران عمل فاسد از ایشان
بروز میکند ،و خیال میکنند فردای قیامت مورد شفاعت آنان واقع میشوند ،این عقیدة
مشرکین است که به ھیچوجه اتکاء بعمل صالح نداشتند"
کرن ےک رلن یہ ویہر می ررسکیہ ےک عقیدہ کو مزید واضح طور پر بیان (شفاعت ر
ے
عقیدہ ےہ جو عام لوگوں کا ےہ ،جو انبیاء و اولیاء یک عبادت کرن رہی اور ان ےک
می گریہ و زاری ے ر
سامن عاجزی کا مظاہرہ کرن رہی ،اور ان ےک مجالس عزاداری ر
می جگہ ے
دیت رہی۔ اور اس ےک بدےل ہزاروں ے
کرن رہی ،اور ان یک محبت کو دلوں ر
سمجھت رہی کہ قیامت ےک دن ان یک ے کرن رہی ،اور وہ ے فاسد اعمال ہر روز
مش ر ر ی
ہویک ،یہ ان ر
کی کا عقیدہ ےہ جو کیس طرح بیھ اعمال صالحہ پر شفاعت
ے ے
نہی کرن تھے۔) ("یکا
پرست" صفحہ۔ )134 بھروسہ ر
پیغمی اور
ی می ےس ایک یہ ہ کہ وہ ے
کہت رہی :اگر تم اور عام لوگوں یک جہالت ر
ی ے ی
امام ےس محبت کرو ےک اور انکو شفیع قرار دوگ تو تو خدا یک طرف ےس آپکو
ی
بخشش اور رحمت مےلیک۔ جس طرح بادشاہ ےک قریبیوں ےس اگر آپ رابطہ اور
ی ر ی ی
مھرباب یک جاب یک۔ محبت رکھوگ اور انکو شفیع بناؤ ےک تو پھر آپ پر لطف اور
215
تی اصولوں پر خالصہ یہ کہ شفاعت ےک متعلق ررسکیہ عقائد ےس ر
بچت ےک لن ر ر
ر
بغی ناممکن ےہ ،دوم :ہللا تب
چاہت :اول :شفاعت ہللا یک اجازت ےک ر
ر غور کرنا
ر ً ً
نہی دیتا جب تک قوال و عمال مشفوع شخص ےس راض تک شفاعت یک اجازت ر
ر
نہ ہو۔ سوم :وہ قول اور عمل جو خدا کو راض کرتا ےہ وہ توحید ےہ ،جو ررسک
ےک عقائد ےس پاک ہو ،اور متابعت رسول و سنت ہو۔
کرن والوں یک شفاعت ر پس اگر مندرجہ باال ررسائط پوری نہ ہوں تو سفارش
بیکار ےہ۔
و صیل ہللا عیل سيدنا محمد و آله الطاهرين.
216
علت و اسباب یک حقیقت
می علم و حکمت یک انتہا کو مدنظر ر
خدان بزرگ و برتر ن مخلوقات یک تخلیق ر
رکھا ےہ اور حکمت ےک تقاضوں ےک مطابق ہر مخلوق ےک رلن ایک وجہ قرار دی
اپت وجود می ر نہی کہ وہ اس یک ملکیت ر بغی مخلوق ےک رلن یہ ممکن ر ےہ جس ےک ر
یک رپیاہن پہن سکتا۔
ن اسباب یک آب شخص اسباب کا انکار نہی کرتا ،کیوںکہ قرآن ر ایک مسلم قر ر
ر
تضی ح یک ےہ:
َّ َ ْ ُْْ َّ َ َّ َ ْ َ َ َْ إ َّن ف َخ ْلق َّ
ف ٱل ْي ِل َوٱلنه َ َِار َوٱلفل ِك َ ٱل ِ ےت تج ِرى ِف ـٰ ل ت ٱخ و ض ر ٱْل ْو ت ٰ
و ٱلس َم ٰـ َ
ْ ْ َ َْ َ َ ْ َ َ َّ ٓ ًۢ ْ ِ ْ َ ْ ِ َ َ ِ َ ُ َّ َ ِ َ َ ٓ َ َ َ ِ َّ ُ َ ِ َّ ِ َ ٓ
ٱلبح ِر ِبما ينفع ٱلناس وما أنزل ٱّلِل ِمن ٱلسما ِء ِمن ما ٍء فأحيا ِب ِه ٱْلرض بعد َمو ِتها
ض رٱلس َم ٓاء َو ْٱْل ْ
ِ
ٱلس َحاب ْٱل ُم َس َّخر َب ْ َ
ی َّ ٱلر َي ٰـح َو َّيها من ُك ِّل َد ٓا َّب ًۢۃ َو َت ِّْصيف ِّ َ
ف ث
َ َ َّ
وب
ِ ِ ِ ِ ِ ِ ٍ ِ ِ
َ َٔ َ ٰ ًۢ ِّ َ ْ ًۢ َ ْ ُ َ
ت لقو ٍم يع ِقلون (بقرہ)2:164 ، لـايـ ٍ
جو لوگ عقل سے کا م لیتے ہیں ان کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں ،رات اور
دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں ،ان کشتیوں میں جو انسان کے نفع کی چیزیں
لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں ،بارش کے اس پانی میں جسے ہللا
اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہےاور اپنے اسی
انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جاندار مخلوق کو پھیالتا ہے ،ہواؤں کی گردش میں
،اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں ،
بے شمار نشانیاں ہیں۔ (مودودی)
سبب که یم ر ے
بیب اول :اسباب عالم علیت تام و فاعلیت حقیق برای مسببات ندارند ،هر ی
ر
مقتض و معد است و فرق میان علت و معد اینست که علت اعطای ے
هسب و وجود یمکند
نہی ےہ ،ہر ے
اسباب عالم یک سبیھ علیت اور حقیق فاعلیت مسببات ےک رلن ر
ے
دیکھت رہی معد ےس ےہ ،اور علت اور معد ےک درمیاں فرق یہ ےہ سبب کہ جو آپ
وقب علت) (causeپیدایعب ےکھب ہ۔ ر کہ علت) (causeاعطای ہ اور وجود ر ے
ے ے
217
ً
ہوجان تو یقینا معلول ) (effectموجود ہوجان گا۔ اور جب علت (وجہ) چیل
ے
جاب ےہ تو معلول(اثر) بیھ غائب ہوجاتا ےہ۔
اما معد آنستکه به وجودش معلول موجود نمیشود ،و به عدمش معدوم نمیگردد،
نہی ہوتا،
پر معد ہو ہے کہ جس ےک وجود ےس معلول کا موجود ہونا متاثر ر
نہی ہے،
بیت یک پیدائش کا سبب ر بیت ےک لن :باپ کا وجود ڑ مثال ،باپ کا وجود ڑ
ر
چاہئی ،جیےس کہ ماں یک لیکن اس ےک عالوہ دیگر ررسائط بیھ شامل یک ر
جاب
ر
ی
موجودیک ،باپ کا نطفہ ،اور ماں کا رحم ،اور دیگر رکاوٹوں کا نہ ہونا ،اور ہوا ،ر
پاب
کاوٹی ختم ہو
چاہت ،جب یہ ر ر ر اور خوراک جییس ررسائط کا ہونا جو ماں کو کھانا
ی ی
نہی ےہ ،بلکہ وہ ایک جائی یک ،اوالد پیدا ہوں ےک۔ پس باپ کیل طور علت ر ر
نہی ہوجاتا۔ ر
سبب اور معد ہ ،اور باپ ےک چےل جان ےس ڑ
بیت کا وجود معدوم ر ے
(سورہ واقعہ)72-58 ،
کبیھ تم ن غور کیا ،یہ نطفہ جو تم ے
ڈالت ہو ،
58
ے
اس ےس بچہ تم بنان ہو یا اس ےک بنان واےل ہم ہی ؟ 59
کبیھ تم ن سوچا ،یہ بیج جو تم ے
بوت ہو ،
63
ے
ان ےس کھیتیاں تم اگان ہو یا ان ےک اگان واےل ہم ہی ؟ 64
218
Therefore, a definite cause does not have independence in achieving the desired,
but must be joined with other causes, and obstacles must be removed to achieve the
desired.
ی سبب یک آزادی نہی ے
ہوب ،بلکہ اےس دورسے اسباب ےک اس لن مطلوبہ مقصد ےک حصول ےک لن ایک مع ر ر
ر ر ر
ساتھ جوڑنا چاہ رت ،اور مطلوبہ حصول ےک ل رن رکاوٹوں کو دور کرنا چاہ رت۔
چاہت کہ
ر چاہت ،اور جاننا
ر نہی جاننا
ایک موحد شخص کو أسباب کو مستقل ر
ہر ر ر
چی کا "مسبب اْلسباب" ایک یہ ذات ےہ۔ اور وہ ےہ ہللا یک ذات۔
ن پر ایک موحد شخص ہللا یہ کو مسبب اْلسباب أسباب ےک منقطع ہوجا ر
سمجھتا ےہ اور جانتا ےہ کہ ہللا جس قدر چاہتا ےہ أسباب مھیا کرتا اور جس
ہوب ےہ ،وہ مسبب کومشک یک نظر ضف سبب پر ے قدر چاہتا روک لیتا۔ پر ر
فراموش کر چکا ےہ۔
219
ے
پرست کا آغاز بت نوع انسان می بت
ُمردوں یک پرستش
نہی گزرا تھا ،کہ ُمردے ےک رلن ر
می زیادہ عرصہ ر مذکورہ باال عقائد ےک فرض ہون ر
ن لگا ،اور زندہ اس رضورت کو پورا ر
کرن کو مسلسل کھانا پینا رضوری سمجھا جا ر
وہی ےس مردہ یک پوجا یک رسم ررسوع ہوب۔ سمجھت تھے ،اور ر ے می ےس
اپت فرائض ر ر
اعیل صفاتبہیین اور ٰ ن ان یک طرف ے مرن واےل اولیاء می ےس تھے ،اور اسالف ر ر
ر
دیت تھے ،اورکی ،وہ مردہ کو نیک ،خوبصورت اور خوش نصیب قرار ے منسوب ر
ے
عزتی جو لوگ محبوب اور طاقتور خدا یک طرف ظاہر کرن تھے ،ان یک وہ تمام ر
نہی تھا۔ ے ے
طرف وہ احیام کرن تھے۔ یہ عظیم لوگوں ےک رلن مخصوص ر
ے
سمجھت تھے اور ان یک عبادت گاہ مردوں یک یقییں ر
یوناب مردوں کو زیر ر ر
زمی دیوتا
می ،ہندو می بیھ عام تھا جیسا کہ روم اور یونان ر تھی۔ یہ طریقہ ہندوستان ر ر
ے ر
بیھ اپت مرن والوں ےک رلن سارداس نام کا کھانا تیار کرن تھے اور ہر گھر واےل ر
روحی چاول ،دودھ ،درختوں یک جڑوں اور پھلوں ےس سارداس تیار ے
کرن تھے تاکہ
ر
220
اپت ُمردوں کو سعادت وحیس ر ر ان پر مہربان ہوں۔ افریقہ ،ہندوستان اور یونان ےک
ر ر
سمجھت تھے ،لیکن وہ اپب خوش کو زندوں ےک ے مند اور سعادت مند معبود
ے ے ر
می ناکایم ےس مشوط سمجھت تھے ،اور وہ سمجھت تھے کہ یاگر صدقہ اور وراثت ر
اپب آرام ی گاہ چھوڑ دے یک،جائی تو اس یک روح ر لن رسومات تیار نہ یک ر مردے ےک ر ی
جھنجھالہٹ کا باعث بن جان یک ،اس رلن روحوں ی بھٹک جان یک اور زندوں ےک رلن
می معمول ےک رہ یک جب تک زندہ ان ےک بارے ر ر
یک الوہیت اس وقت تک یقیب ے
مذہب رسوم و رواج یک پابندی نہ کریں۔ ی
ر
می ےس بظاہر مردہ کو پوجا کرن یک رسم ربب نوع انسان ےک قدیم ترین مذاہب ر
گاہی ضف یقیوں ےک رلن ایک ےہ۔ پہےل پہل ،لوگوں ےک مندر اور عبادت ر
ر
منتی ،نذران، کرن تھے جیےس ے تھی ،جہاں وہ ہر قسم یک عبادت
ر مخصوص ر
وغیہ۔قربانیاں ر
قب پرس ےت یک ِ
سد راہ کرت ےک لت احکام اسالم ن توحید یک حفاظت ےک لت اور ر
وضع کت:
قیوں کو برابر ر
کرن کا حکم دیا۔ ی
-امر به تسطیح قبور نمود .شھید اول در كتاب ذكرررا از ابوالھیرراا روایررت م كنررد
كه گفت :قال عل « ابعثك على ما بعثن علیه رسول ہللا أن ال تدع قبرررا م مشرررفا م
سویته وال تمثاالم إالَّ طمسته»( .مبعوث میکنم ترا بررر آن رره کرره پیرمبررر مرررا مبعرروث
إالَّ ّ
فرمود :اینکه ھر قبری که از زمین بلنرردتر اسررت تسررویه کنرری و بررا سررطح زمررین برابررر
سازی ،و ھر تمثال و صورتی را محو گردانی).
و نیز شھید در ذکری میگوید که رسررول اکرررم قبررر فرزنرردش ابررراھیم را تسررطیح
فرمود :و نیز میگوید قاسم بن محمد گفت :دیدم قبر نبی اکرم و شیخین را که مسررطح
بود ،و نیز میگوید :قبر مھاجرین و انصار در مدینه منورہ مسطح بود.
زمی یک سطح ےس زمی ےس بلند ہو کو ہموار ک ر
رن اور ر ر ن ہر یقی جو ر ر(نب اکرم ﷺ ر
ی
رن ،اور ہر تمثال اور صورت کو محو کر رن ےک لن مبعوث کن گن۔۔ رنیر برابر ک ر
ر ر فرمایا :رسول اکرمﷺ ر
ن ا رپت فرزند ابراہیم ےک یقی یک سطح کو ہموار کیا۔۔۔ مزید
کہت ہی :می ر
می مہاجر و انصار یک رر
شیخی یک یقی مدینہ ر ن ینب اکرمﷺ یک یقی، ر ے ر
دیکھی)
ر یقییں ہموار
-2عن جابر «نھى رسول ہللا أن یجسّص القبر أو أن یبنى علیرره أو أن یقعررد علیرره».
(رسول خدا گچکاری و بنای بر قبر یا نشستن بر آن را نھی فرمود).
کرن ،اس پر تعمی ر
کرن یا اس پر پلسی ر (رسول ہللا صیل ہللا علیہ وسلم ر
ن قی کو ے
ر ی
بی ر
ٹھت ےس منع فرمایا ےہ۔)
-3ف الفقیه عن الكاظم« :إذ دخلت المقابر فطاء القبور فمن كان مؤمنا م سررتروإ إلررى
ذلك ،و من كان منافقا م وجد ألمه» .حضرت كاظم م فرماید( :ھنگام كه در گورسررتان
221
داخل شدا زیر گام خود قرار دھید قبررور را پررر اگررر مرردفون قبررر مررومن اسررت لررذت و
راحت م یابد و اگر منافق است متالم م گردد).
اپت قدموں ےک نی ےچ رکھو، ؑ
کاظم(:جب تم یقیستان م ری داخل ہو تو یقیوں کو ر امام
پس اگر مدفون مومن یک یقی ےہ تو اےس لذت اور سکون مےل گا اور اگر وہ منافق ےہ
ی ہو گا)۔ تو غمگ ر ر
-4عل بن جعفر از موس بررن جعفررر روایررت م كنررد كرره فرمررود «ال یصررلح البنرراء
(صالحیت ندارد بناا بر قبر).
ؑ علیه».
نہی ےہ)
می صلح ر امام عیل رضا :ی
(قیوں پر عمارت ر
-5قبرا كه خراب شد نباید تجدید كرررد و نیررز گررچ كررارا قبررور نبایررد بشررود نانكرره
اصبغ بن نباته از امیرالمومنین روایت م كند كه فرمررود« :مررن جرردد قبرررا م أو مثررل
تجدیررد کنررد یررا تصررویری بکشررد از اسررالم تمثاالم فقد خرا من اإلسررالم»( .كسييك كييي ري
تحقیقا م خارا است).
المومنی ےس روایت یک کہ " جس ر
ن یقیوں یک تجدید رر امی ر
(اصبغ بن نباتہ ن ر
یک یا مجسمہ بنایا وہ اسالم ےس خارج ہوگیا")
عررن الصرراد عررن النب ر ّ ّ أن ره قررال« :ال تبنرروا علررى القبررور وال تصر ّروروا سررقوف
البیوت» .حضرت صاد از رسول اکرم روایت میکند که فرمود (بنائی بر گورھا
نسازید و سقف خانهھا را تصویر نکنید).
-6اسالم از عبادت و نماز بر قبور نھی فرمود نانکرره در حرردیث صررحیح محقررق و
مسلم نررزد جمیررل اھررل اسررالم کرره برره ھیچوجرره شر در آن راہ نمییابررد رسررول اکرررم
فرمود« :ال تتّخدوا قبرا قبلة و ال مسجدا فإن ہللا تعال لعن الیھود اتخذوا قبررور أنبیررائھم
مساجد»( .قبررر مرررا قبلرره و مسررجد قرررار ندھیررد خداونررد یھررود را لعررن کرررد ررون قبررور
پیرمبران خود را مساجد قرررار دادنررد) .و نیررز شررھید در ذکررری از حضرررت صرراد
روایت میکند که فرمود« :ال تجلسوا على القبور وال تصلّوا إلیھا»( .بر قبور منشینید و
نماز به طرف قبر نخوانید).
می آیا ےہ کہ (اسالم یقیوں پر عبادت اور نماز ےس منع کرتا ےہ اور صحیح حدیث ر
تعایل نر
ٰ ر
رسول اکرمﷺ ن فرمایا :ی
"قیوں کو اپنا قبلہ اور مسجد نہ بنائوکہ ہللا
نی امامن انبیاء یک یقیوں کو مساجد بنایا۔" ر ریھودیوں پر لعنت یک ہ کہ جنہوں ر
ے ؑ
"قیوں پر مت بھیٹھو اور نہ یہ ان یک طرف نماز صادق ےس روایت ےہ کہ فرمایا :ی
پڑھو۔"
«عن سماعة أنّه سأله عن زیارة القبور وبناء المساجد ،قال :زیارة القبور ال بأر بھا،
وال یبنى علیھا»( .از حضرت صاد سؤال کردند از زیارت و بنای بر قبور،
فرمود زیارت قبور بأسی در آن نیست 1اما نباید بر قبر بنا کرد) .اجماع فقھا نماز
به سوی قبر و بر روی قبر را مکروہ میدانند و ابن بابویه نماز بر روی قبر را
حرام میداند .محقق ثانی در جامل المقاصد میگوید شیخ مفید و شیخ طوسی مطلقا م
نماز در قبور را مکروہ میدانند اگر ه قبر امام باشد۔
1
اشكال ندارد.
222
زیارت قبور مؤمنی
پرسب کا سد باب ر
کرن رلن یک تیھ ،تاکہ ے خییں آپ کو دی گب وہ بت اوپر جو ی
ر
مونی ےک یقیوں
انسان یقیوں کو عبادت گاہ اور پرستش یک جگہ نہ بناےل ،وگرنہ ر
نہی۔ بلکہ زائر خداوند ےک نزدیک ماجور ر
می کوب حرج ر یک زیارت کرن ر
می(اجرت دیا گیا) ہوتا ےہ ً۔ چناچہ بہت احادیث یقیوں یک زیارت یک فضیلت ر
وارد ہوب رہی ،خصوصا مادر پدر یک یقیوں یک زیارت ےک۔ اسےک دو فائدے رہی:
ایک تو زائر میت کو سالم کرتا ےہ ،اس ےک رلن ہللا ےک حضور مغفرت یک دعا
نماز میت ےہ ،جو کہ رر
اور درجات یک بلندی یک دعا کرتا ےہ ،اور یہ دعا بمیلہ ِ
می جائز ےہ۔ ررسیعت ر
ہون ےس منع کیا ےہ: ر منافقی یک یقی پر کھڑے رر ناور اش مناسبت ےس ہللا ر
َّ ُ ۡ َ َ ُ ۡ ه َ َ ُ َ ِّ َ ٰٓ َ َ ِّ ۡ ُ ۡ َّ َ
ات َا َب ًدا َّو ََل َت ُق ۡم َع ٰیل َق ۡ
اّلِل َو َر ُس ۡو ِل ٖه
ِ ِ ب اورف ك م ه ن اِ ہب
رِٖ یل اح ٍد منهم م وَل تصل ع
َ َ ُۡ َ ُ ۡ ٰ ُ ۡ َ
وماتوا وهم ف ِسقون (توبہ)9:84 ،
اور آئندہ ان میں سے جو کوئی مرے اس کی نماز جنازہ بھی تم ہرگز نہ پڑھنا اور نہ
کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہونا ،کیوں کہ انہوں نے ہللا اور اس کے رسول کے ساتھ
کفر کیا ہے اور وہ مرے ہیں اس حال میں کہ وہ فاسق تھے۔
پس ،قبوں یک زیارت کرنا (نماز میت ےک ے
مبادف) ان ےک لت مغفرت اور ِ ر
طلت یا توسل کرت
درجات می بلندی یک دعا کرنا ےہ ،نہ کہ ان ےس حاجات ر
ٰ
معت می۔ ےک
دوشا :یقیوں یک زیارت کا فائدہ زائر ےک رلن پند و نصیحت ےہ کہ وہ مشاہدہ کرے
متکی ،مالدار ،ظالم لوگ ،علماء،ی می ،خوبصورت نوجوان، کہ اس گورستان ر
اپت بڑے بڑے دعوے تھے ،پر اپت ر سالطی سب مدفون رہی ،سب ےک ر رر ر
فلسق اور
فقی ،عالم ہو یا جاہل ،شاہ ہو یا گدا، غب ہو یا ریہاں سب ےک خواب خاک ہوگت ،ر
ن سب کو برابر کر دیا۔ جب ان یک موجودہ حالت پر غور کریگا تو جان یہاں خاک ر
ی لیگا یہ دنیا کیس ےس وفا نہی ے
کرب۔ اسکا غم دور ہوگا ،اس تسیل ملییک ،اسیک ی ر
ی ر
تسکی ملییک۔ ر خواہشات ختم ہوجائینیک ،اور اسیک روح کو
مختض یہ کہ یقیوں یک زیارت انسان ےک رلن ایک عظیم وعظ ےہ۔ :ہللا ےک رسول
ر
تمہی یقیوں یک زیارت ےس منع کرتا تھا لیکن اب ان یک زیارت کرو
می ر ﷺ ن فرمایا :ر
کیونکہ یہ تمہی آخرت یک یاد ے
دالب رہی۔ رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم یک ر
پہیل ممانعت یہ تیھ کہ لوگوں کو یقیوں یک عبادت ےس روکا جان ،اور توحید یک
ن یقیوں ےس حاجت مانگنا اورحفاظت یک جان ،جب لوگوں کا معلوم ہوا کہ انہوں ر
اس یک پرستش کرنا چھوڑ دی ےہ اور وہ پوری طرح متحد ہو گن رہی تو
فرمایا"زوروا القبور فانھا تذکرۃ الموت"۔
223
ے
پرست کا سبب بت
وق َو َن ْ
ََ َُ َ ََُ َ َ َ ُ ۟
وا ََل َت َذ ُر َّن َءال َه َت ُك ْم َو ََل َت َذ ُر َّن َو ردا َو ََل ُس َ
شا
ًۭٔ عيو وث غي َلو ا اع
ًۭٔ و ًۭٔ ِ وقال
(نوح)71:23 ،
اور انہوں نے کہا کہ تم اپنے ان معبودوں کو ہرگز چھوڑ نہ بیٹھنا۔ ہرگز مت چھوڑنا َود کو
سواع کو یغوث کو یعوق کو اور نسر کو۔— (ڈاکٹر اسرار احمد)
رر
صالحی ےک نام تھے اور لوگ ان پر پورا ن کہا کہ یہ نوح ےس پہےل پانچعلماء سلف ر
کھت تھے اور ان ےک ر
مرن ےک بعد لکڑی اور پتھر ےس ان ےک مجسےم بنا کر ان یقی ر ے
رر
ر ی ر
سامن سجدہ ریز ہو گن۔ ان یک عبادت کرن لگ ،اس مبارک آیت ےس معلوم ےک
ے ے
ہوا کہ بت پرسب یک اصل مردہ پرسب ےہ۔
ے
پرست سنگ
وحیس انسان میت یک پرستش ے
کرن ہون اس کو ر جیسا کہ بیان کیا جا چکا ےہ کہ
سمجھت ہون) اےس طعام بیھ پیش کرتا تھا ،اور بسا أوقاتے ڑ
(مب ےک اندر زندہ
اپت گھر می دفن بیھ کرتا تھا اور اس یک پرستش کرتا تھا ،جب ُاس ر
ن یقی مردہ کو ر
ر
کو پتھروں ےس ڈھانپ دیا اور اس پر کھانا ڈاال تو یہ عادت آہستہ آہستہ پتھر کو
ُ یعب لوگوں ر
ن یہ تصور کرنا ررسوع کیا ےک میت یک خصوصیات ا مقدس بنا دیا۔ ر
سیک یقی ےک پتھر ےس منسوب ےہ۔ اس طرح وہ پتھر ےک تقدیس ےک قائل ہوگت،
اور یہاں ےس پتھر یک پرستش پیدا ہوگب۔ اور منات اور الت دو پتھر تھے جن یک
کرن تھے۔عرب عبادت ے
ے
پرست درخت
ي
می یقیوں یک پوجا تیھ۔ چونکہ قدیم انسان زراعت درختوں یک پوجا بیھ اصل ر
ر
نہی تھا ،اس کا ذریعہ معاش ضف مچھلیوں اور جانوروں کو پکڑن تک ےس واقف ر
جانتا تھا ،اور دورسی طرفنہی ی فصلی اور درخت لگانا رر محدود تھا ،اور وہ
می بھوگ مریں ےک۔ اس کو پھل اور پھلیاں چونکہ اےس ر ر
یقی تھا کہ مردے یقی ر
آتی ،اور یہ
جاتی اور نکل ر
سی ہو ر کھالتا[ ،کیونکہ] کچھ عرصہ بعد یہ پھلیاں ی ر
ن زندہ مطمی ہ ،اور اس ےک بدےل می اس ر
ر سمجھا گیا کہ مردہ یک روح اس ےس
ر ے
لوگوں ےک رلن درخت اور پھل د ين۔ اور اس طرح درخت یک تقدیس اور اس یک
می پیدا ہوب۔عبادت ربب نوع انسان ر
224
ے
پرست)) ((اجداد
ے
پرسب مکتب فکر کا خیال ےہ کہ قدیم مذہب کا آغاز اجداد علم انسان ےک ایک
ِ
منتی ے
مانن اپت بزرگوں یک یقیوں پر جاکر ر ےس ہوا اور یقی پہال معبد بن گب۔ لوگ ر
انہی اس بات کا ر ر ے ُ
یقی تھا می ان یک روحوں ےس رجوع الن تھے۔ ر تھے اور اڑے وقت ر
آباپت عزیزوں یک مدد کو ے می زندہ رہی اور ر اپب یقیوں ر کہ ُا ےک بزرگوں یک أرواح ر
ن رہی جہاں ہر اپت ُپرکھوں ےک مزاروں یک زیارت کو آ ے اپت ر رہی۔ آج بیھ اہل مذہب ر
ُ
معب شادی) یک تقریبات شان و شوکت ےس لگن رہی اور ُعرس (لغوی ر ٰ سال میےل ے
ُ ے
عرق گالب ےس غسل دے کر ان پر نب چادریں چڑھاب مناب جاب رہی۔ مزاروں کو ِ
دیت رہی۔ حاجت ڈھی کر ے
سامن ر ر جاب رہی۔ عقیدت مند نذر ران الکر رپیزادوں ےک ے
می مرادیں ے
لہچ ر
مند تعویذ لکھوان رہی اور مزار یک جالیاں تھام کر عاجزی ےک ی
ے
مانگن رہی۔
مزاروں پر مجاورں کا طبقہ ررسوع ےس موجود رہا ےہ۔ یہ لوگ مزار یک دیکھ بھال
اپت اولیاء ےککرن رہی۔ کلیسیان روم واےل ر ے کرن رہی اور زائرین ےس نذر ران وصول ے
می قبہ ر ے حاضی ے مزاروں پر ر
مانگن رہی۔ اکی اسالم ممالک ر دعائی
ر دیت رہی اور
باف ےہ۔ سندھ یک مثال خاص طور ےس قابل ذکر ےہ جہاں یک پرسب کا رواج ے ے
مسجدیں ویران پڑی رہی اور درگاہوں پر دن رات گہما گہیم کا سماں دکھاب دیتا
کرن کا رواج تھا۔ قرباب ر ر می یقیوں پر ر
ےہ۔ پران وقتوں ر
ُپرکھوں یک روحوں یک ضیافت بیھ قدیم مذاہب ےس یادگار ےہ۔ ہندوؤں کا عقیدہ
لگاب رہی۔ اس رلن اس تہوار اپت گھر کا چکر ے اپت ر روحی ر ر ےہ کہ دیوایل پر ُپرکھوں یک
جاب ےہ۔ برہمن من ےی پر طرح طرح ےک پکوان اور مٹھائیاں بنواکر ُان یک ضافت یک ے
ن رہی۔ ایرانن ہی اور پھر خود شکم سی ہوکرکھا ے ے ر
ر پڑھ کر یہ کھان روحوں کو پہنچا ر
کھتن پکواکر دخموں اور گھروں یک چھتوں پر ر ے ےک مجوش سیدیا ےک ایام می کھا ر
ر
جائی۔ مسلمان بیھ فاتحہ پر ر روحی بھویک پیاش نہ لوٹ ر رہی تاکہ ُمردوں یک
چت دسیخوان پر ر ن ے کرن ہی۔ قسم قسم ےک کھا ر ے روحوں یک ضیافت کا اہتمات
ِ ِ ر
نن ہی اور کھا ر ے ن رہی۔ ُم ی جا ے
الخ اور ان ےک شاگرد فاتحہ کا ثواب روحوں کو پہنچا ر
ہون رہی۔ ے خود کھا کر تن تازہ
می بیھ رائج تیھ۔ مزاروں پر آئندروز جمکھٹ چی اور منگولیا ر ُپرکھوں یک پوجا ر ر
زندیک می کیس پر مصیبت ے ی
آب تو وہ یقیوں پر جاکر پرکھوں ر رہتا تھا۔ روزمرہ یک
بسیا روحی پہاڑوں یک چوٹیوں پر ر ر سمجھت تھے کہ ے ےس مدد مانگتا تھا۔ منگول
کہت تھے ان روحوں ےس جنہی "شمن" ے اپت پروہتوں ےک واسےط ےس کرب رہی۔ وہ ر ے
ر
رابطہ قائم کرن تھے۔ (حوالہ ،رسوم اقوام ،از عیل عباس جاللپوری)
ے
225
اسالم ن مجسمہ سازی اور ر
نقاش کو حرام قرار دیا ےہ
226
می حضور صیل ہللا علیہ وآلہ وسلم اور رسواب یہ ہ کہ انہوں ر
ن ر
اپت تخیل ر ے
معصومی علیہم السالم ےک چہرے کو کبیھ ایک خوبصورت نوجوان ،کبیھ ر ر ائمہ
مذہب پیشواؤں ےک روپ ی قلندر ،کبیھ قدیم عرب ،کبیھ متعصب شیخ اور دیگر
می پیش کیا۔ ایک اور رسواب جو ہماری حماقت اور جہالت کا منہ بولتا ثبوت ر
می ایک تلوار ؑ
ےہ اور سب ےک رلن رسوا کن ےہ ،ذوالفقار جےس وہ عیل ےک ہاتھوں ر
ے
سمجھت کہ دو نہی ے
ےک طور پر پیش کرن رہی جس ےک رس پر دو بلیڈ رہی اور وہ ر
کوب اثر ہوتا ےہ؟ اور دورسی اس کا ی میبلیڈوں ےس تلوار کا کیا فائدہ؟ کیا جنگ ر
ے
می کیےس جاب ہویک۔ (ذوالفقار عاص بن منبہ بات یہ ہ کہ یہ تلوار ر
اپت غالف ر ے
می مارے گن تھے ،اور رسول ہللا صیل ہللا علیہ یک تلوار تیھ جو بدر یک جنگ ر
ر
المومنی کو دے دی تیھ)۔ امی ر
ر وآلہ وسلم ن وہ تلوار پکڑ کر ر
جانی ،اور
چاہت رہی کہ آپ کو ر ے نہی ے
جانن ،یہ پروردگارا ،یہ لوگ عیل یک تلوار کو ر
جانی۔ خدا کیا
جانی اور دین یک حقیقتوں یکو ر پیغمی اور اماموں کا مقام ر ی دین ےک
وہ دن آن گا جب یہ لوگ قرآن اور سنت نبوی ےس واقف ہوں ےک ،جو لوگ توحید
جانن ،جو قرآن کوے غمی ،عیل اور ائمہ کو نہ ری ے
جانن ،جو پی ی ےک بارے م ری نہ ری
ے
سمجھت ،ان ےس انسانیت ےک اخالق و آداب یک توقع یک جا سکب ےہ؟ ے نہ ری
ّ ّ
وصیل ہللا عیل ّ
محمد وآله الطاهرين. سيدنا
227
توحید فضائل کا مبداء ےہ
قال ہللا تعالى« :كلمة ﻻ إله إﻻَّ ہللا حصني فمن دخل حصني أمن من عذابي».
تعالی نے فرمایا" :کلمہ ﻻالہ اﻻ ہللا میرا قلعہ ہے جو کوئی بھی میں قلعہ میں داخل ہوا
ٰ ہللا
عذاب سے محفوظ رہے گا۔"
228
َّ َ َ َ َّ َ َ َّ َ َّ ٓ َ َ ْ َ ُ ُ َ َ ُ رْ ْ ُح َن َف ٓا َء َّّلِل َغ ْ َب ُم رْشك َ
ٱلس َما ِء فتخطفه ٱّلِل فكأنما خر ِمن
شك ِب ِ ي ن م و ۚ ۦ ه ب ی ِ ِ
ِ ًۢ َ ِّ ِ ِ ُ ِ ِ َ َ ًۢ َّ ْ ُ َ ْ َ ْ
يق ان س ِح ٍ ٱلطب أو ته ِوى ِب ِه ٱلريـ ــح ِف مك ٍ
(حج)22:31 ،
یکسو ہوجاؤ ہللا کے لیے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوئے اور جو کوئی ہللا
ُ
کے ساتھ شرک کرے گا تو وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرپڑا تو اسے پرندے اچک
لیں یا ہوا اڑا پھینکے کسی دور دراز جگہ پر
ً
نہی کرے گا ،کیونکہ جس شخص کا دماغ مسلسل الجھا ہوا ےہ وہ یقینا اچھا کام ر
نہی ےہ ،برے اعمال فکر یہ عمل کا ذریعہ ےہ ،اور چونکہ اعمال کا کوب پیمانہ ر
ً تب جنم ے
لیت رہی جب کوب کبیھ بیھ صالح عمل کرے یہ نا ،مثال وہ عصمت
ر
قرباب اور فروش کا ارتکاب کرتا ےہ ،مسلمان ُمردوں ےس التجا کرتا ےہ ،بتوں ےک رلنر
غی خدا سجدہ کرتا ےہ ،لوگوں کا مال کھاتا ےہ ،اور مصلح اےس اس مال کا کچھ رِ
حصہ پادری یا بتوں ےک محافظوں کو دیتا ےہ۔ وہ سود کا ارتکاب کرتا ےہ اور اس
اپت تصور ےک کرن ےک لن سمجھوتہ کا سہارا لیتا ہ اور اس طرح ر ر کو صحیح
ے ر
مطابق ر
اپت آپ کو گناہ ےس پاک کرتا ےہ۔
اے مسلمانو جاہلیت یک نیند ےس بیدار ہو جاؤ ،ررسک اور توہمات کا بوجھ اتار
َّ
پھینکو ،نجات حاصل کرو : :قولوا ال إله إال ہللا تفلحوا۔
229
اسالم می رشک اور توہمات ےک ظہور یک وجہ
می موجود ر ر
منافقی ن ایک چال چالب اور وہ چال یہ تیھ کہ وہ سابقہ مذاہب ر ر
مضامی ،توہمات اور جھوٹ کو ےل آن ،جن می ےس بعض کو انہوں نر ر فاسد
ر ر
ے
می داخل کر دیا اور اےس رسیعت ےک مقدس عالق ےس منسوب ر خود بنا کر اسالم ر
کر دیا۔
می ر رر
غی معقول بنانا تھا اور وہ اس ر منافقی کا اصل مقصد اسالم کو منق اور ر
کیس حد تک کامیاب بیھ ہون اور اسالم کو دورسے مذاہب پر جو فوقیت
حاصل تیھ اےس ختم کر دیا۔
یکاپرسب اور بتوں کو ے اسالم عقل و منطق اور فطرت کا دین تھا ،اسالم توحید و
صی و شجاعت کا دین ر
مٹان کا دین تھا ،اسالم نییک اور اخالق کا دین تھا ،اسالم ی
اسالم انسانیت ےک قانون کا دین تھا، ی تھا ،اسالم علم و عمل صالح کا دین تھا،
ر
ن زندیک ،علم اور عقل دی ،اسالم ن ربب ن انسانیت کو آزادی دی ،اس ر اسالم ر
ن مخلوق اور خالق ےک نوع انسان کو پادریوں ےک ظلم ےس نجات دالب ،اسالم ر
ے ے یقی نہی رکھا ،اسالم ر درمیان ر
پرسب ،اور عبات پرسب ،سنگ ن یقی ثالب پر ر ر ر
می پناہ غی خدا کو ختم کر دیا۔ جب کوب شخص مسلمان ہو جاتا ےہ اور قرآن ر ر
رہب۔ اسالم نر نہی ے ر ر
لیتا ےہ تو اےس اپت اور خدا ےک درمیان کیس ثالث یک ضورت ر
ن شکوک و شبہات ےس منع کیا۔ اندیھ تقلید ےس منع کیا ،اسالم ر
ن مذہب ےک نام پر اعیل تعلیمات ےس جن دھوگ بازوں ر ٰ یہ بات ےط ےہ کہ ان
ر
دکان کھول رکیھ تیھ ،ان یک دکان بند کر دی گب ،اور انہ ری استعمال کرن ےس
چھوڑن ےک ل رن کام کرنا پڑا ،اور اسالم ےک ہر ر روک دیا گیا۔ پر انہ ری اپنا پیشہ نہ
ر
حدیثی گھڑ ڈایل تاکہ عالم اسالم کو منتش کیا جا ر می (جعیل) مقصد ےک مقابےل ر
مضامی اسالمرر ن یہودیوں ،عیسائیوں ،صابیوں اور مجوسیوں ےک سےک۔ایک گروہ ر
چاہی تو ایک مفصل کتاب بن کن ،جن کو اگر ہم تفصیل ےس دیکھنا ر می یداخل ر ر
جان یک۔ اسالم ےک ارادوں اور دین یک سچائیوں کو باطل مذاہب ےک ساتھ اس
طرح مالیا گیا کہ اسالم کا الزیم استحقاق ختم ہو گیا اور وہ پاک دین ایک دورسہ
می ظاہر ہوا۔ شکل ر
می باطل اپت اعمال اور عقائد ر دیکھی تو مسلمان ر ر اب اگر آپ اےس صحیح طور پر
نہی رہی۔قوموں ےس مختلف ر
سمجھت تھے اور ایام سعد اور نحس ےک قائل تھے۔ ے صابئی ستاروں کو مقدس رر
می ہر می بیھ یہ عقیدہ پختہ طور پر ظاہر ہوتا ےہ اور مسلمانوں ر مسلمانوں ر
تعی کیا جاتا ےہ، ر ے
می ایام سعد اور نحس کا ر سال کب کیلنڈر شائع ہون رہی جن ر
سبی فرقہ کا عمیل پیغام ےہ۔ دیکھی تو یہ ر ر ر جو اگر غور ےس
230
ے
مانگن رہی۔ مسلمان بیھ ینب کریم صیل ہللا علیہ عیساب مسیح اور مریم ےس مدد
ے
وآلہ وسلم اور ائمہ علیہم السالم ےس مدد مانگن رہی۔
ن ولیوں اورنصاری احبار اور راہبوں کو اپنا رب مان لیا۔ اور مسلمانوں ر
ٰ یہود و
مرشدوں کو اپنا رب بنا لیا۔
کی درختوں اور پتھروں یک پوجا ے
کرن تھے ،مسلمان بیھ درختوں اور پتھروں ر
مش ر ر
ے
مانگن رہی۔ ےس برکت
ن کم منافقی کا ایک اور دشمن جس کا خون بہانا چاہت تھا وہ یہ تھا کہ انہوں ر رر
ر ر
کرن ےک رلن رسول ہللا صیل ہللا علیہ وآلہ عقل لوگوں کو دین اسالم ےس خارج
کی۔ باتی منسوب ر غی معقول ر وسلم اور ائمہ یک طرف ضعیف حدیث اور ر
می کچھ ایسا کیا اور دین اسالم کو اس قدر توہم پرست ر
دشمب ن اس انہوں ر
ً ر
می تمی ر ر
کھت واال ہو تو وہ یقینا پہیل نظر ر اور نابود کر دیا کہ اگر کوب رشد اور ر ر
یہ اسالم کو رد کر دے گا۔
ے ُ جیےس ،کوب عورت اگر نب پر نظر ے
ہون تو وہ کرب تیھ ،اور وہ ان ےس خوش ی
ے
اپت شوہر پر حرام ہوجاب تیھ۔ عورت ر
می ر
چلن وایل مچھیل یک جیےس :ر ر
زمی گان ےک سینگوں پر ےہ اور وہ گان سمندر ر
پشت پر ہ اور جب گان رس ے
ہالب ےہ تو زلزلہ آجاتا ےہ۔ ے
می ےس لکھا ےہ کہ جب ینب پید اہون تو ابوطالب ےک اور ،ینب ےک معجزات ر
پستان ےس سات روز تک دودھ پیا ،اس وجہ ےس وہ اور عیل بھاب رہی۔
((مزید اصل کتاب ،صفحہ۔ ))167
ر
دشمب ےس پتا خییں ،جن راوی حدیث کا کفر اسالم یک
اییس موہوم اور موضوع ی
جائی تو 70مثنوی کاغذ بن جائ ری ،اور لکھی
چلتا ےہ ،ایک اندازہ ےک مطابق اگر ر
ر ً
پڑھن پر انسان کا رس ررسم ےس جھک جان۔ یقینا ان کا مقصد قرآن اور رسیعت
ر ر
رر
سیدالمرسلی کا مذاق اڑانا تھا۔
َ ُ َ َ ه ُ َ ۡ َ ۡ ُ ۡ َ َ ُ ُّ ُ ۡ ۡ ُ ۡ
ف طغ َي ِان ِه ۡم ي ۡع َمه ۡون اّلِل يسته ِزئ ِب ِهم ويمدهم ِ
(بقرہ)2:15 ،
درحقیقت ہللا ان کا مذاق اڑا رہا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دے رہا ہے کہ وہ
اپنے عقل کے اندھے پن میں بڑھتے چلے جائیں۔ (اسرار احمد)
اے مسلمان آنکھی کھولو اور نیند ےس بیدار ہو جاؤ! اسالم ےک حقی ےف دین کو
جانی ،اور حق و باطل می تمب کریں ،تاکہ اسالم ختم نہ ہو ،اور اپت اصل
ن۔خوشحایل یک طرف لوٹ آ ے
231
و صلى ہللا على سیدنا محمد وآله الطاھرین وختم میكنیم كتاب را به دعاى شریف
صحیفه ملكوتیه سجادیه.
232
مصادر
233
Acknowledgements:
اپت برادر – ِان – ال ر
عارس عیل کا تہہ دل ےس شکر گذار می ر ر
لکھت ر می یہ کتاب
ر
ہوں،
اگر توحید پر امت مسلمہ اکٹھا ہوجان ،تو سب فرقیواریت ختم ہوجان ،حقیقت
لیب جب بندہ توحید ےس نکل آتا۔ اور ییہ پچھیل می فرقیوارت جنم یہ تب ے ر
می توحید یک طرف ر ے
می ہوئا۔ باف سب اختالفات بھال کر ،زمانہ حاض ر امتوں ر
دیت یک اشد رضورت ےہ۔ دعوت ر
234
ن مجھے دی ےہ ،اسیک بدولت دورسوں آخر می ہللا ےس دعا ہ ،جو توفیق ُاس ر
ے ر
می مشکور ڑ
میی اس چھوب کاوش کو ر
اپت بارگاہ ر کو بیھ رہنماب عطا کرے ،اور ر
نیچ وایل آیت کا مصداق بنا کر ،مغفرت و
کرے ،اور مجھے اور ہم سب کو ے
بخشش عطا کرے ،اور اس دنیا ےس خالص موحد بن کر اٹھان!
َ َ ےَّ ٰٓ َ َ َ َ َ ُ َّ ُ َ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ َ َ َ ِّ َ ْ ْ ٰٓ َ ْ َ ْ ُ َ ْ َ َ َ َّ ے ٰٓ َ ْ
ت أن َع ْمت ت ِإذا بل َغ أشدہۥ وب َل ْغ َأرب ِعی سن ًۭٔۃ ق َال رب أ َو ِزع ِت أن أش ُكر ِنعمت ِّك ُ ٱل ِ ح ٰ
َ َ ْ ُ یل َ ٰو ل َد َّى َوأن أ ْع َم َل َص ٰـ ِل ًۭٔحا ت ْر َض ٰى ُه َوأ ْص ِل ْح یل ف ذ ِّر َّي ِ ے ٰٓ َع َ َّ
ت ۖ ِإن تبت ِإل ْيك ِ ِ ِ یل َو َع ٰ
یَوإ ِّن م َن ْٱل ُم ْسلم َ
ِِ ِ ِ
(احقاف)46:15 ،
ُ
یہاں تک کہ جب وہ اپت پوری طاقت کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوگیا
ُ ّ ُ
تو اس ن کہا”اے مبے رب ،مجھے توفیق دے کہ می تبی ان نعمتوں کا
ُ
شکر ادا کروں جو تو ن مجھے اور مبے والدین کو عطا فرمائی ،اور ایسا نیک
ُ
عمل کروں جس ےس تو راض ہو،اور مبی اوالد کو بیھ نیک بناکر مجھے
ُسکھ دے ،می تبے حضور توبہ کرتا ہوں اور تابع فرمان (مسلم)بندوں می
ےس ہوں۔“
ّ ّ
وصیل ہللا عیل ّ
محمد وآله الطاهرين. سيدنا
235
About Author
Azhar Hussain was born in 1984, and brought from Karachi to Sukkur in
his childhood. Growing up, he was fascinated with Islam, Shiism, and
Islamic Comparative studies, and this interest led him to Madarsa Babul
Hawaij (Old Sukkur) to get his first lessons of Islam, at the age of 13.
Since he was drawn to books and Islamic literature, Molvi Ghulam
Mustafa Chandio took his hand, and gave him introduction to Islamic
books. He started to read Islamic Books since 1997 (at the age of 13).
And soon in his Matric and College life he had already collected many big
titles like Tafseer Namoona, Usool Kafi, all Shaikh Sudooq books,
Tareekh Tabari, Uyoon Akhbare Raza, and many more.
(Thanks to his mentor Molvi Ghulam Mustafa, may Allah give him long life)
He also took some initial lessons of Farsi and Arabic from Molvi Ali Bux
Sajjadi, Madarsa Waliy-al-Asr and later some online courses.
He (unfortunately or fortunately) could not take his Islamic studies to
further to some Hauzah, but instead went to B.Sc. B.Ed and MA
(English).
.
He has created some blogs for books’ excerpts and some research
works:
http://fikrism.blogspot.com/
http://qoleimam.blogspot.com/
http://peghamat.blogspot.com/
236
ََْ ٰ َ َْ َ ْ َ ِّ َ َّ ٓ َ َ ْ َ َ َ ْ َ ْ َ ٰ َ َّ
اس ِبٱلحق ۖ َ فم ِن ٱهتدى ف ِلنف ِس ِهۦ ۖ ِ ِإنا أنزلنا عليك ٱل ِكتـب ِللن
َ ْ َ َ َ ٓ َ َ َ َ َ َّ َ َّ َ َ ُّ ْ َ
َ َ
يل
ومن ضل ف ِإنما ي ِضل عليها ۖ وما أنت علي ِهم ِبو ِك ٍ
(زمر)39:41 ،
ن آپ پر یہ کتاب نازل کردی ےہ لوگوں ےک رلن حق ےک ساتھ تو ،جو ہم ر
ے
کون ہدایت کا راستہ اختیار کرتا ےہ وہ اپن یہ بھےل ےک لت کرتا ےہ اور
جو ے
کون گمرایہ اختیار کرتا ہ تو اس کا وبال اش پر آ ے
ن گا اور آپ ان ے
نہی رہی۔ےک ذمہ دار ر
237
Veneration of Saints
می یہ مجھے ایک ر ر،می کتاب ےک اختتام ےک بالکل آخر م ری لکیھ جا ریہ
چی دکیھ نیٹ پر برائوزنگ ےک دوران جب ر یہ بات ر
:می کیا فرق ےہ
ر وٹیسٹنس پر اور کیتھولک دیکھ رہا تھا
کہا جاتا۔Worship of Saints یاVeneration of Saintsجاب جےس۔ چی پاب ےمی ایک ر رکیتھولکس ر
ر
:چی ےہ ے ر
یعب ولیوں یک عبادت۔ یہ دونوں لفظ آپ رسچ کر ےک دیکھ سکن یہ کیا ر
ے
:لکھت رہی
The Catholic Church also practices the veneration of saints. Dead models
of faith, recognized as "saint" by the church through canonization, can be
prayed to for help in maintaining faith in God. There are over 4,000 saints.
Their remains are considered holy relics which are venerated.
The main differences between Catholics and Protestants – DW – 12/23/2022
238
Here is a very holy person, seeing God face-to-face, asking God to
enter our lives and fill us with His grace. It’s like you asking your
mom, dad, or a good friend to pray for you. Sure, we need to pray for
ourselves also, but it certainly doesn’t hurt to get all the prayers we
can. That’s why we call upon the saints to pray for us.
Their prayers do help us, and God chooses to let their prayers be a
reason that He pours even more grace upon us than if we were
praying alone.
https://mycatholic.life/catholic-question-and-answer/Worship-of-Saints/
239