You are on page 1of 37

‫‪1‬‬

‫اسالمیات (الزمی(‬
‫ح ّ‬
‫صہ نہم‬
‫میعاد اول‬
‫َ‬ ‫ُ َاْل َ ْ‬
‫سورۃا نفال‬
‫َ َّ ْ ُ اْل َ‬
‫الف ‪ +‬ب ‪ +‬ج‬ ‫س ا َّو ْل‬ ‫الدر‬
‫َ َّ ْ ُ َّ‬
‫الف ‪ +‬ب ‪ +‬ج‬ ‫س الثا ِن ْی‬‫الدر‬
‫َ َّ ْ ُ َّ ْ‬
‫الف ‪ +‬ب‬ ‫س الث ِالث‬‫الدر‬

‫احادیث ُمبارکہ‬
‫‪،5‬‬ ‫‪،4‬‬ ‫‪،3‬‬ ‫‪،2،‬‬ ‫نمبر ‪1‬‬

‫سبق‪:‬۔‬
‫قرآن مجید تعارف‪،‬حفاظت‪،‬فضائل‬ ‫‪1‬۔‬
‫رسول کی محبت و اطاعت‬
‫ؐ‬ ‫ہللا تعالی اور اُس کے‬ ‫(‪2‬‬
‫تحریر کنندہ‬
‫ن‬
‫موال ا مفتی‬
‫عمران ہللا‬
‫اَل َّدرْ سُ ااْل َ َّولْ (الف)‬
‫اِس سبق میں مومنوں کی کیا صفات بیان کی گئی ہیں؟‬ ‫سوال‪1‬۔‬
‫تعالی نے مومنوں کی مندرجہ ذیل صفات بیان فرمائی ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫جواب۔ سورۃ انفال میں ہللا‬
‫‪2‬‬

‫ہللا کے ذکر سے دل کا ڈرنا‬ ‫‪1‬۔‬


‫کامل مومن وہ ہیں جن کے دل ہللا کے ذکر سے ڈرتے ہیں یعنی ہللا کی‬
‫عظمت‪،‬شان اور ہیبت سے ڈر کر گناہوں سے دور رہتے ہیں۔‬
‫ایمان کا بڑھنا‬ ‫‪2‬۔‬
‫مومنوں کے سامنے جب بھی ہللا کا حکم آتا ہے تو فوراَ اس کو مانتے ہوئے اس‬
‫پر عمل کرتے ہیں جس سے ان کے ایمان میں اضافے کے سا تھ ساتھ پختگی پیدا ہوتی‬
‫ہے۔‬
‫ہللا پر بھروسہ‬ ‫‪3‬۔‬
‫کامل مومن صرف اور صرف ہللا پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کے سوا کسی‬
‫تعالی ہی سے‬
‫ٰ‬ ‫سے نہیں ڈرتے اور نہ کسی سے کوئی اُمید رکھتے ہیں۔ اور صرف ہللا‬
‫مدد مانگتے ہیں۔‬
‫نماز قائم کرنا‬ ‫‪4‬۔‬
‫کامل مومن باقاعدگی سے اور پورے حقوق کے ساتھ پانچ وقتکی نماز قائم کرتے‬
‫ہیں اور اسکی ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی اور سُستی نہیں کرتے۔‬
‫مال خرچ کرنا‬ ‫‪5‬۔‬
‫تعالی کی رضا کے لئے اپنا مال خرچ کرتے ہیں یعنی‬
‫ٰ‬ ‫کامل مومن ہللا‬
‫زکوۃ وغیرہ ادا کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کی ضرورت‪ l‬پوری‬‫صدقہ‪،‬خیرات اور ٰ‬
‫کرتے ہیں۔‬

‫دو گروہوں سے کیا ُمراد ہے؟‬ ‫سوال‪2‬۔‬


‫لشکر کفارہیں۔‬
‫ِ‬ ‫جواب۔ سورۃ انفال میں دو گرہوں سے ُمراد تجارتی قافلہ اور‬
‫تجارتی قافلہ‬ ‫‪1‬۔‬
‫تجارتی قافلہ سے ُمراد وہ قافلہ ہے جو ”ابوسفیان“کی قیادت میں تجارتی سامان‬
‫لیکر شام سے مکہّ کی طرف آرہا تھا۔جن کے پاس تقریبا َ پچاس ہزار اشرفیوں کی مالیت‬
‫کا سامان تھا جس میں مکے کا تقریبا َ ہر گھرانہ حصّہ دار تھا۔‬
‫لشکر کفار‬
‫ِ‬ ‫‪2‬۔‬
‫‪3‬‬

‫کرام کو لے کر‬
‫ہللا صحابہ ؓ‬‫مال غنیمت لینے کیلئے رسول ؐ‬ ‫تجارتی قافلہ سے ِ‬
‫مدینہ منورہ سے باہر نکل آئے۔جس کی خبر ابو سفیان کو ہوئی تو انہوں نے ابو جہل کو‬
‫اطالع دے دی کہ مسلمان ہمیں لُوٹنا چاہتے ہیں۔ل ٰہذا ہماری مدد کو پہنچو۔تو ابو جہل نے‬
‫فوراَ تقریبا َ ایک ہزارکفار کا لشکر تیار کرکے مدینہ منورہ کی طرف مسلمانوں کو ختم‬
‫کرنے کی نیت سے روانہ کیا۔‬

‫مندرجہ ذیل عبارات کا مفہوم بیان کیجئے۔‬ ‫سوال‪3‬۔‬


‫عبارت (الف)‬
‫َ َّ ُ ّٰ َ َ ْ ُ ْ َ َ ُ‬
‫ات َب ْی ِنک ْم‪o‬‬‫فاتقو اللہ واص ِلحوا ذ‬

‫ترجمہ‪:‬۔‬
‫”پس ہللا سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات ُدرست رکھو۔“‬
‫مفہوم‪:‬۔‬
‫تعالی سے ڈرنے اور آپس کے تعلقات کو ُدرست رکھنے‬
‫ٰ‬ ‫اِس آیت مبارکہ میں ہللا‬
‫کا حکم دیا گیا ہے۔‬
‫پس منظر‪:‬۔‬
‫مال غنیمت کی وجہ سے مسلمانوں میں جو بدمزگیپیدا ہوئی تھی‬
‫غزوہ بدر میں ِ‬
‫رسول کا‬
‫ؐ‬ ‫مال غنیمت ہللا اور اُس کے‬
‫تعالی نے اس کو ختم کرنے کیلئے فرمایا کہ ِ‬
‫ٰ‬ ‫تو ہللا‬
‫آپ کی خدمت‬ ‫ہے۔اس لئے ہللا سے ڈرتے رہو اور آپس میں اتفاق سے رہو اور تمام مال ؐ‬
‫میں پیش کردو۔‬
‫‪1‬۔ہللا سے ڈرو‪:‬۔‬
‫ہللا سے ڈرنے کا مطلب ہے کہ ہللا کے تمام احکامات کو ماننا اور اس پر عمل‬
‫کرنا اور ہر اُس کام سے بچنا جس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔‬
‫‪2‬۔ آپس کے تعلقات ُدرست رکھو‪:‬۔‬
‫آپس میں تعلقات ُدرست رکھنے کا مطلب ہے کہ اپنے دلوں سے ایک دوسرے‬
‫ہللا تمہیں‬
‫مال غنیمت میں سے جو مال رسول ؐ‬
‫کیلئے نفرت‪،‬بغض اور کینہ نکال دو اور ِ‬
‫دے دیں تو اس پر راضی اور خوش ہو جاؤ اور آپس میں اتفاقسے رہو۔‬
‫‪4‬‬

‫عبارت (ب)‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ّٰ‬ ‫َ‬
‫َوا ِط ْے ُعو الل َہ َو َر ُس ْولہ‘ٓ ِا ْن ک ْن ُت ْم ُّم ْؤ ِم ِن َین‪o‬‬

‫ترجمہ‪:‬۔‬
‫رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔“‬
‫ؐ‬ ‫”اور ہللا اور اُس کے‬
‫مفہوم‪:‬۔‬
‫تعالی مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ اگر تم لوگ اپنے آپ‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )i‬اس آیت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫رسول کے احکامات پر چلو۔‬
‫ؐ‬ ‫کو مومن کہتے ہو تو ہللا اور اُس کے‬
‫ت مبارکہ غزوہ بدر کے موقع پر نازل ہوئی جس میں مسلمانوں کو حکم دیا‬‫(‪ )ii‬یہ آی ِ‬
‫ہللا کی مکمل تابعداری کرو کیونکہ ایمان کا تقاضا ہے کہ ہللا‬
‫گیا ہے کہ تم لوگ رسول ؐ‬
‫رسول کے ہر فیصلے پر راضی اور خوش ہوجاؤ۔‬‫ؐ‬ ‫اور اس کے‬
‫ہللا ما ِل غنیمت میں سے جو چیز تمہیں دے‬
‫(‪ )iii‬اس لئے ہللا کا فرمان ہے کہ رسول ؐ‬
‫دیں اس پر راضی اور خوش ہوجاؤ اور کسی قسم کا اعتراضنہ کرو۔‬
‫(‪ )iv‬اور تم لوگ مومن صرف اُس وقت ہوسکتے ہو جب تم مکمل طور پر ہللا اور اُس‬
‫رسول کی اطاعت کرو۔‬
‫ؐ‬ ‫کے‬

‫عبارت (ج)‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ ُ ْ َ‬
‫یت َعلْے ِھ ْم ا ُیتہ‘ َز َادت ُھ ْم ِا َیم ًانا‪o‬‬ ‫ِاذ ت ِل‬

‫ترجمہ‪:‬۔‬
‫”جب اُن کو ہماری آیتیں پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ‬
‫ہوجاتا ہے۔“‬
‫مفہوم‪:‬۔‬
‫تعالی اپنے مومن بندوں کی ایک صفتبیان کررہا کہ جب‬
‫ٰ‬ ‫ت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫اس آی ِ‬
‫مومنوں کے سامنے ہللا کا کوئی بھی حکم آتاہے تو فوراَ اس کو مانتے ہوئے اپنا سر‬
‫‪5‬‬

‫جھکا دیتے ہیں اور خوشی کے ساتھ اس پر عمل کرتے ہیں جس سے ان کو سکون ملتا‬
‫ہے اور ان کے ایمان میں اضافے کے سا تھ ساتھ پختگیپیدا ہوتی ہے۔‬

‫اَل َّدرْ سُ ااْل َ َّولْ (ب)‬


‫اِس سبق میں غزوہ بدر کے حوالے سے ہللا کے کن انعامات کا ذکر ہے؟‬ ‫سوال‪1‬۔‬
‫جواب۔ پس منظر‪:‬۔‬
‫غزوہ بدر اسالم کا پہال معرکہ تھاجس میں تین سو تیرہ(‪)313‬مسلمانوں نے ہللا‬
‫کی مدد سے ایک ہزار(‪)1000‬کفار کو شکست دی تھی۔کفار نے میدان بد ر میں پہلے‬
‫تعالی نے ان‬
‫ٰ‬ ‫پہنچ کر اچھی جگہ کا انتخاب کرکے پانی پر بھی قبضہ کرلیا لیکن ہللا‬
‫کے تمام منصوبے ناکام بنادئیے۔اس وقت ہللا نے اپنی رحمتوں کی بارش برسا دی۔‬
‫بارا ِن رحمت‪:‬۔‬ ‫‪1‬۔‬
‫تعالی نے خوب بارش برسائی جس سے مسلمانوں‬
‫ٰ‬ ‫جنگ سے ایک رات پہلے ہللا‬
‫کو تین بڑے فائدے ہوئے۔‬
‫(‪ )i‬بارش کی وجہ سے مسلمانوں کو کافی مقدار میں پانی مل گیا جس سے مسلمانوں‬
‫نے اپنی ضرورتیں‪ l‬پوری کیں۔‬
‫(‪ )ii‬بارش کی وجہ سے ریت بیٹھ کر جم گئی جس پر چلنا آسان ہوگیا۔‬
‫(‪ )iii‬پانی کا بہاؤ کفار کی طرف تھا۔اس لئے وہاں پر کیچڑ بننے کی وجہ سے کفار کے‬
‫لیے چلنا مشکل ہوگیا۔‬
‫نیند طاری کرنا‬ ‫‪2‬۔‬
‫تعالی نے ٹھنڈی‪،‬نرم اور ہلکی ہوا چالئی اور مسلمانوں پر نیند‬
‫ٰ‬ ‫بارش کے بعد ہللا‬
‫طاری کردی اور جب وہ صبح اُٹھے تو بالکل تازہ دم تھے۔‬
‫کفار کی تعداد کم کرکے دکھانا‪:‬۔‬ ‫‪3‬۔‬
‫تعالی نے مسلمانوں کو خواب میں فتح کی بشارت دی اور کفار کی تعداد کو کم‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کرکے دکھایا جس سے‬
‫مسلمانوں کے حوصلے مزید بڑھ گئے۔‬
‫‪6‬‬

‫خوف کا ُدور کرنا‪:‬۔‬ ‫‪4‬۔‬


‫تعالی نے مسلمانوں کے دلوں سے شیطانی وسوسے اور خوف ُدور کردیا‬‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫جس سے مسلمانوں کی ہمت بڑھ گئی اور بہاردی کے ساتھ مقابلے کے لئے تیار‬
‫ہوگئے۔‬
‫رسول ہللا کا معجزہ‪:‬۔‬ ‫‪5‬۔‬
‫رسول کو ایک خاص معجزہ بھی عطا کیا کہ جب‬‫ؐ‬ ‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫غزوہ بدر میں ہللا‬
‫لشکر کفار کی طرف کنکریوں سے بھرے ہوئی ایک ُمٹھی پھینک دی تو‬ ‫ِ‬ ‫ہللا نے‬
‫رسول ؐ‬
‫میں ایسا کوئی بندہ نہ تھا جس کی آنکھوں میں کنکریاں نہ پہنچی‬ ‫کفار کے لشکر‬
‫ہوں‪،‬جس کی وجہ سے کفار دیکھنے سے محروم ہوگئے اور وہ کچھ ایسا ڈر گئے کہ‬
‫سب کچھ چھوڑ کر بھاگ گئے۔‬
‫فرشتوں کا آنا‪:‬۔‬ ‫‪6‬۔‬
‫لشکر‬
‫ِ‬ ‫تعالی نے مسلمانوں کی مدد کیلئے لگاتار فرشتے بھیجے جنہوں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کفار میں تباہی مچا دی اور کفار بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔‬

‫کفار کے ساتھ مقابلے کی صورت میں سورۃ انفال کی ان آیات میں کیا‬ ‫سوال‪2‬۔‬
‫ہدایات دی گئی ہیں؟‬
‫تعالی نے کفار کے ساتھ مقابلے کی صورت میں مندرجہ ذیل ہدایات دی ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫جواب۔ ہللا‬
‫پیٹھ نہ پھیرنا‪:‬۔‬ ‫‪1‬۔‬
‫تعالی نے مومنوں کو حکم دیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫قرآن کریم میں ہللا‬
‫”اے ایمان والو!جب کفار کے ساتھ تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔“‬
‫ت ُمبارکہ میں مومنوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ میدا ِن جنگ میں بزدلی نہ‬
‫اس آی ِ‬
‫دکھائیں بلکہ بہادری کے ساتھ کفار کا مقابلہ کریں اور کسی صورت میں بھی میدا ِن‬
‫جنگ سے نہ بھاگیں۔‬
‫اگر جنگی چال چلنی ہوتو‬ ‫‪2‬۔‬
‫‪7‬‬

‫میدان جنگ سے بھاگنا جائز نہیں۔ہاں اگر جنگی‬


‫ِ‬ ‫مومنوں کو حکم دیا گیا ہے کہ‬
‫چال کے طور پر پیچھے آنا ہو یعنی کسی اور طرف سے حملہ کرنے کا ارادہ ہوتو اس‬
‫صُورت میں پیچھے جانا جائز ہے۔‬
‫اپنی جماعت سے ملنا ہوتو‬ ‫‪3‬۔‬
‫تعالی اس صورت میں بھی واپس آنے کی اجازت دی ہے کہ اپنی جماعت‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫سے مل کر دوبارہ منظمہو کر ُدشمن پر حملہ کرنا ہو تو اس اس میں کوئی گناہ نہیں۔‬
‫بھاگنے کی سزا‬ ‫‪4‬۔‬
‫میدان جنگ سے بھاگ گیاتو وہ سخت گناہگار ہوگا جس‬
‫ِ‬ ‫جو انسان جان بچانے کی خاطر‬
‫کے بارے میں ہللا نے فرمایاہے۔‬
‫”جس نے جنگ کے روز اپنی پیٹھ پھیرلی تو وہ ہللا کے غضب میں گرفتار ہوا‬
‫اور اُس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‬

‫تعالی نے ان آیات میں کیا تنبیہہ فرمائی‬


‫ٰ‬ ‫سوال نمبر‪3‬۔ کفار کو خطاب کرتے ہوئے ہللا‬
‫ہے؟‬
‫کفار کی حالت‬ ‫جواب۔ ‪1‬۔‬
‫کفار بڑے غرور اور تکبر کے ساتھ میدا ِن بدر آئے تھے اور اچھی جگہ کا‬
‫تعالی نے ان کے تمام منصوبے ناکام بنا‬
‫ٰ‬ ‫انتحاب کرکے پانی پر بھی قبضہ کرلیا۔لیکن ہللا‬
‫دئیے۔‬

‫لشکر کفار کی ُدعا‬


‫ِ‬ ‫ابو جہل اور‬ ‫‪2‬۔‬
‫روایات میں ہے کہ جب ابوجہل غزوہ بدر کیلئے نکل رہے تھے تو خانہ کعبہ کا‬
‫محمد کی جماعت میں سے جو افضل اور حق‬ ‫ؐ‬ ‫غالف پکڑ کر دعا کہ یا ہللا!ہمارے اور‬
‫پر ہیں انہیں فتح عطا کریں۔‬
‫اسالم کی فتح‬ ‫‪3‬۔‬
‫تعالی نے کفار کی ُدعا قبول کی اور اپنے پسندیدہ دین اسالم کو فتح دیکر کفار‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کوشکست دی اور ان کو یوں تنبیہہ فرمائی۔‬
‫‪8‬‬

‫کفار کو تنبیہہ‬ ‫‪4‬۔‬


‫تعالی نے کفار کو خبردار کرتے ہوئے فرمایا۔‬
‫ٰ‬ ‫قرآن کریم میں ہللا‬
‫”اے کافرو!اب حقیقت تم پر واضح ہو چکی ہے اور تمہیں معلوم ہوگیا ہے کہ‬
‫محمد ہللا کے بندے اور سچے رسول ہیں اب اگر تم لوگ‬
‫ؐ‬ ‫مسلمان حق پر ہیں۔اور‬
‫رسول کے‬
‫ؐ‬ ‫ہللا کے خالف جنگ کرنے سے باز آجاؤاور ہللا اور اُس کے‬
‫رسول ؐ‬
‫احکامات کی خالف ورزی کرنے سے منع ہوجاؤ تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے‬
‫اگر پھر نافرمانی کروگے تو ہم اسی طرح مسلمانوں کی مدد کرتے ہوئے تمہیں‬
‫شکست دے کر ذلیل و خوار کردیں گے۔‬

‫سوال نمبر‪4‬۔ مندرجہ ذیل عبارات کا مفہوم بیان کیجئے۔‬


‫عبارت (الف)‬
‫ذین َک َف ُر ْو َاز َح ًفا‪َ G‬فال ُت َو ُّل ْو ُھ ُم ااْل َ ْد َ‬
‫بار‪O‬‬ ‫ین ٰا َم ُن ْوآا َذ َال ُ‬
‫قیت ُم ّال َ‬ ‫یآیھا َّالذ َ‬
‫َ‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬

‫ترجمہ‪:‬۔‬
‫”اے مومنو!جب کفار سے تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا“۔‬
‫مفہوم‬
‫تعالی مومنوں کو حکم دے رہا ہے کہ جب کفار سے‬ ‫ٰ‬ ‫ت مبارکہ میں ہللا‬
‫(‪ )i‬اِس آی ِ‬
‫تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ پھیر کر بزدلی دکھانا نہیں بلکہ بہادری اور ثابت قدمی‬
‫تعالی سے مدد کی دعائیں کرتے رہنا ہللا ضرور‬
‫ٰ‬ ‫کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔اور ہللا‬
‫تمہاری مدد فرمائے گا۔‬
‫(‪ )ii‬اور کسی بھی مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ میدا ِن جنگ چھوڑ کر بھاگ جائے‬
‫میدان جنگ سے بھاگے گا وہ ہللا کے غضب میں گرفتار ہوگا اور اُس کا ٹھکانہ‬
‫ِ‬ ‫اور جو‬
‫جہنم ہے‪.‬‬
‫‪9‬‬

‫عبارت (ب)‬
‫ّٰ‬ ‫ََ ََْ َ ْ ََ َ ٰ‬
‫یت َول ِک ِ ّن الل َہ َر ٰمی‪O‬‬ ‫وما رمیت ِاذ رم‬

‫ترجمہ‬
‫آپ نے نہیں بلکہ‬
‫آپ نے کنکریاں پھینکی تھیں تو وہ ؐ‬
‫محمد! جس وقت ؐ‬
‫ؐ‬ ‫”اور اے‬
‫ہللا نے پھینکی تھیں۔“‬
‫مفہوم‬
‫ہللا کے ایک خاص معجزے کا بیان ہے جس کا‬ ‫ت ُمبارکہ میں رسول ؐ‬ ‫اِس آی ِ‬
‫ہللا نے لشکر کفار کی طرف‬
‫مشاہدہ دوست اور دشمن سب نے کیا کہ جب رسول ؐ‬
‫بھری ہوئی ایک مٹھی پھینک دی تو کفار کے لشکر میں ایسا کوئی‬ ‫کنکریوں سے‬
‫بندہ نہ تھا جس کی آنکھوں میں کنکریاں نہ پہنچی ہوں‪،‬جس کی وجہ سے کفار دیکھنے‬
‫سے محروم ہوگئے اور وہ کچھ ایسے ڈر گئے کہ سب کچھ چھوڑ کر بھاگ گئے۔‬
‫آپ نے کنکریاں پھینکی‬‫محمد! جس وقت ؐ‬
‫ؐ‬ ‫تعالی نے فرمایاکہ ”اے‬
‫ٰ‬ ‫جس کے متعلق ہللا‬
‫تعالی کی تھی۔“‬
‫ٰ‬ ‫آپ کا تھا مگر اس میں طاقت ہللا‬ ‫تھیں تو ہاتھ ؐ‬
‫محبوب کی مدد کرتے ہوئے کفار کو شکست‬
‫ؐ‬ ‫تعالی نے اپنے‬
‫ٰ‬ ‫اور اسی طرح ہللا‬
‫دی۔‬

‫عبارت (ج)‬
‫َ َُ‬ ‫ُُ َ‬ ‫ُ‬ ‫َ ُْ‬
‫َو ل ْن تغ ِن َی َع ْنک ُم ِف َءتک ْم ش ًیءا َّو ل ْو کث َر ْت ‪o‬‬

‫ترجمہ‬
‫”اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ کام نہ آئے گی۔“‬
‫مفہوم‬
‫تعالی کفار سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ تم لوگ اپنی‬‫ٰ‬ ‫ت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫(‪ )i‬اس آی ِ‬
‫تعداد‪،‬طاقت اور اسلحہ پر ناز کرتے ہو مگر یاد رکھو کہ یہ تمہاری حفاظت نہیں‬
‫تعالی کی مدد ہوتی ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کرسکتی کیونکہ مسلمانوں کے ساتھ ہللا‬
‫‪10‬‬

‫تعالی سے مدد‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )ii‬اور مومن اپنی تعداد اور طاقت پر ناز نہیں کرتے بلکہ ہللا‬
‫مانگتے ہیں اور اُسی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔‬
‫تعالی اپنے مومن بندوں کی مدد کرتے ہوئے کفار کو شکست‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬اس وجہ سے ہللا‬
‫دیتا ہے۔اس لیے کبھی بھی اپنی تعداد اور طاقت پر غرور و تکبّر نہ کرنا۔‬
‫اَل َّدرْ سُ ااْل َ َّولْ (ج)‬
‫اب سے کیا مراد ہے؟‬ ‫سوال نمبر‪1‬۔ َش َّر ّ َ‬
‫الد و ِ‬
‫ِ‬
‫جواب۔ (‪َ )1‬ش َّر ّ‬
‫الد َواب کے معنی‪:‬‬
‫ِ‬

‫شرالدواب کے معنی ہیں بدترین قسم کے جانور۔‬


‫متعلقہ آیت کا ترجمہ‬ ‫(‪)2‬‬
‫”کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک بدترین جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو‬
‫کچھ نہیں سمجھتے۔“‬
‫بدترین جانور سے ُمراد‬ ‫(‪)3‬‬
‫تعالی نے جانوروں کو شعور دیا ہے مگر عقل سے محروم رکھا ہے۔جس کی‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )i‬ہللا‬
‫وجہ سے وہ اچھے بُرے میں تمیز نہیں کرسکتے۔‬
‫تعالی نے ان لوگوں کو جانوروں کے برابر قرار دیا ہے‬
‫ٰ‬ ‫ت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫(‪ )ii‬اس آی ِ‬
‫جن کے پاس سوچنے اور سمجھنے جیسی صالحیت ہے مگر اس سے کام نہیں لیتے۔‬
‫ہللا کی‬
‫تعالی کے احکامات اور رسول ؐ‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬یہ لوگ بار بار قرآن کریم کی آیات‪،‬ہللا‬
‫تعالی کے‬
‫ٰ‬ ‫نصیحت کو سنتے رہتے ہین مگر اس پر عمل نہیں کرتے تو ایسے لوگ ہللا‬
‫جانور ہیں۔‬ ‫نزدیک بدترین‬

‫سوال نمبر‪2‬۔ ان آیات میں خیانت سے کیا ُمراد ہے؟‬


‫جواب۔٭ متعلقہ آیت کا ترجمہ‬
‫رسول کی امانت میں خیانتنہ کرو اور نہ اپنی‬
‫ؐ‬ ‫”اے ایمان والو!ہللا اور‬
‫امانتوں میں خیانت کرو اور تم(ان باتوں) کو جانتے ہو۔“‬
‫خیانت سے ُمراد‬ ‫٭‬
‫‪11‬‬

‫خیانت سے مراد ہے کہ کسی کے مال(حق) میں کمی بیشی کر نااور فرائض میں‬
‫کوتاہی کرنا خیانت کہالتا ہے۔‬
‫رسول کے ساتھ خیانت‬
‫ؐ‬ ‫ہللا اور اُس کے‬ ‫‪1‬۔‬
‫رسول کے‬
‫ؐ‬ ‫رسول کے ساتھ خیانت یہ ہے کہ ہللا اور اُس کے‬
‫ؐ‬ ‫ہللا اور اُس کے‬
‫احکامات سے انکار کرنا یا اس پر عمل کرنے میں کوتاہی کرنا خیانت ہے۔‬
‫مال میں خیانت‬ ‫‪2‬۔‬
‫مال میں خیانت سے ُمراد یہ ہے کہ کسی کی چیز کو چُرالینا‪،‬اس میں کمی بیشی‬
‫کرنا یا اسے نقصان پہنچانا خیانت ہے۔‬
‫فرائض میں خیانت‬ ‫‪3‬۔‬
‫جس انسان کو جو ذمہ داریاں دی گئی ہیں اس کو صحیح طریقے سے نہ نبھانا‬
‫فرائض میں خیانت ہے۔‬
‫راز میں خیانت‬ ‫‪4‬۔‬
‫کسی انسان کی باتوں یا رازوغیرہ‪ l‬کو دوسروں پر ظاہر کرنا بھی خیانت ہے۔‬
‫عہد میں خیانت‬ ‫‪5‬۔‬
‫ہر انسان وعدے کا پابند ہے اور وعدہ پُورا کرنا ضروری ہے کیونکہ وعدے کی‬
‫خالف ورزی خیانت ہے۔‬

‫سوال نمبر‪3‬۔ مندرجہ ذیل عبارات کا مفہوم بیان کریں۔‬


‫عبارت (الف)‬
‫اسم ْع َنا َو ُھ ْم اَل ْ‬
‫یس َم ُع ْو َن‪o‬‬ ‫َ اَل َ ُ ْ ُ ْ َ ّ َ َ ُ ْ َ‬
‫و تکو نو ا ک ِال ِذین قالو ِ‬

‫ترجمہ‬
‫‪12‬‬

‫”اور اُن لوگوں جیسے نہ ہونا جو کہتے ہیں کہ ہم نے ( ُح ِکم خدا)سُن لیا مگر‬
‫حقیقت میں نہیں سُنتے۔“‬
‫مفہوم‬
‫تعالی مومنوں سے فرماتا ہے کہ اُن لوگوں جیسے نہ ہونا‬
‫ٰ‬ ‫ت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫(‪ )i‬اس آی ِ‬
‫جو کہتے ہیں کہ ہم نے ُح ِکم خدا سُن لیا مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ سُنتے نہیں۔یعنی سُن‬
‫بعد اس پر عمل نہیں کرتے۔‬ ‫لینے کے‬
‫تعالی کے احکامات کا مذاق اُڑاتے ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫اور کافروں کا یہ طریقہ ہے کہ وہ ہللا‬ ‫(‪)ii‬‬
‫تعالی کی طرف سے سُن‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬اس لیے مومنوں کو خبردار کیا ہے کہ جواحکامات ہللا‬
‫لو تو اس کو سمجھ کر فوراَ اس پر عمل کرلو اور کبھی بھی ان کی خالف ورزی نہ‬
‫آپ کے سامنے اقرار کرتے‬‫طرز عمل تھا کہ ؐ‬
‫ِ‬ ‫کرنا جس طرح مدینہ کے منافقین کا یہ‬
‫مگر دل سے منکر رہتے۔‬
‫عبارت (ب)‬
‫ُّ ُّ ْ ُ ْ ُ َّ َ اَل ْ ُ‬ ‫ّٰ‬ ‫ا َّن َش َّر َّ‬
‫یع ِقل ْو َن ‪o‬‬ ‫آِب ِع ْن َد الل ِہ الصم البکم ال ِذین‬
‫الد َو ‪ّG‬‬
‫ِّ‬ ‫ِ‬

‫ترجمہ‬
‫”کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں‬
‫وہ لوگ جو کچھ نہیں سمجھتے۔“‬
‫مفہوم‬
‫(‪ )i‬شرالداب کے معنی ہیں بدترین قسم کے جانور۔ جانداروں میں انسان اور حیوان‬
‫تعالی نے انسان کو سُننے‪،‬بولنے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫دونوں شامل ہیں اور ان میں بنیادی فرق یہ ہے کہ ہللا‬
‫سوچنے اور سمجھنے کی قوتیں عطا کی ہیں۔جبکہ حیوانوں کو ان قوتوں سے‬
‫محروم رکھا گیا ہے۔‬
‫(‪ )ii‬گونگے بہرے وہ لوگ ہیں جو بظاہر سُنتے‪،‬بولتے اور دیکھتے ہیں مگر حق کا‬
‫پیغام سُن کر اس پر ایمان نہیں التے۔حقیقت میں وہ سمجھتے نہیں۔ایسے لوگوں کو‬
‫قرار دیا گیا ہے۔‬ ‫بدترین جانور‬
‫عبارت (ج)‬
‫َْ‬ ‫مْل َ‬ ‫َ ْ َ ُ ْ َ َّ ّٰ‬
‫یح ْو ُل ْبی َن ا ْر ِء َوقل ِب ِہ‪o‬‬
‫الل َہ ُ‬ ‫وا علموآ ان‬
‫‪13‬‬

‫ترجمہ‬
‫”اور جان رکھو کہ خدا آدمی اور اس کے دل درمیان حائل ہوجاتا ہے۔“‬
‫مفہوم‬
‫تعالی دلوں‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )i‬آدمی اور اس کے دل کے درمیاں حائل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہللا‬
‫کے رازجانتا ہے۔‬
‫(‪ )ii‬ہللا سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔اس‪ l‬لیے ہللا کا حکم ماننے میں دیر نہیں کرنی‬
‫چاہیے۔‬
‫(‪ )iii‬انسان کا اپنے دل پر اختیار نہیں ہوتا بلکہ ہللا کا ہوتاہے۔‬
‫(‪ )iv‬بے شک ہللا اپنی رحمت سے کسی کو مایوس نہیں کرتا لیکن جب کوئی بندہ‬
‫تعالی اپنی رحمت‬
‫ٰ‬ ‫احکام ٰالہی پورے کرنے میں سُستی کرتاہے تو اس کے بدلے میں ہللا‬
‫ہے۔‬ ‫روک لیتا‬
‫(‪ )v‬اسی طرح اگر کوئی شخص حق کو چھوڑ کر غلط اور ُدشمنی کا راستہ اپنا لیتا‬
‫تعالی اس کے دل پر ُمہر لگا دیتا ہے اور پھر وہ خیر سے محروم رہتا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہے تو ہللا‬

‫عبارت (و)‬
‫َ َّ ُ ْ ْ َ َ اَّل ُ ْ َ َّ َّ َ َ َ ُ ْ ْ ُ ْ َ َّ ً‬
‫آصۃ‪o‬‬ ‫واتقوا ِفتنۃ ت ِصےبن ال ِذین ظلموا ِمنکم خ‬

‫ترجمہ‬
‫”اور اُس فتنے سے ڈرو جوخصوصیت کے ساتھ اُنہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا‬
‫جو تم میں گناہگار ہیں۔“‬
‫مفہوم‬
‫ت مبارکہ میں فتنہ سے مراد وہ عذاب ہے جو کسی بھی صورت میں واقع‬‫(‪ )i‬اِس آی ِ‬
‫ہوسکتا ہے۔ جسکی لپیٹ میں نیک اور بد دونوں آئیں گے۔‬
‫(‪ )ii‬اس آیت میں نصیحت کرنے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایک قوم‬
‫کے اکثر افراد ہللا کی نافرمانی اور ظلم وستم کرتے ہیں اور کچھ لوگ ان سے الگ ہیں‬
‫‪14‬‬

‫اور انہوں نے ظلم و ستم کرنے سے انہیں روکا نہیں اور نہ ہی ان سے نفرت کا‬
‫اظہار کیا پس یہ دونوں برابر ہیں۔‬
‫تعالی کی طرف سے عذاب آئے گا تو سب اس میں مبتال ہونگے۔‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬اور جب ہللا‬
‫(‪ )iv‬اس لیے ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ خود بھی نیک بنے اور دوسروں کو بھی‬
‫نیکی کی تلقین کرتا رہے۔‬
‫عبارت (ہ)‬
‫َ ْ َ ُ ْ َ َّ َ َ ْ َ ُ ُ ْ َ َ ْ اَل ُ ُ ْ ْ َ ُ َّ َ َّ ّٰ َ ّٰ ٗٓ َ‬
‫دہ ا ْج ُر َع ِظ ْی ُم‪o‬‬ ‫واعلموآ انمآ اموالکم و او دکم ِفتنۃ وان اللہ ِعن‬

‫ترجمہ‬
‫”اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اوالد بڑی آزمائش ہے اور یہ کہ ُخدا کے پاس‬
‫نیکیوں کا بڑا ثواب ہے۔“‬
‫تعالی نے اپنے بندوں کو طرح طرح کے احسانات و انعامات سے نوازا ہے‬
‫ٰ‬ ‫مفہوم‪:‬۔ہللا‬
‫جس میں مال و دولت اور‬
‫اوالد سرفہرست ہیں۔‬
‫فتنہ مال‬ ‫‪1‬۔‬
‫ت مبارکہ میں فرماتا ہے کہ تمہارے لیے تمہارا مال اور اوالد‬
‫تعالی اس آی ِ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تعالی کے‬
‫ٰ‬ ‫ایک آزمائش ہے یعنی جو بھی انسان مال کی محبت میں ڈوب کر اہللا‬
‫احکامات کی خالف ورزی کرتا ہے تو یہ مال اسکے لیے عذاب بن جاتا ہے اور اگر‬
‫تعالی کے پاس اس کا بہترین بدلہ‬
‫ٰ‬ ‫اسی مال کو ہللا کی رضا کے لیے خرچ کرلے تو ہللا‬
‫ہے۔‬
‫فتنہ اوالد‬ ‫‪2‬۔‬
‫اسی طرح اوالد بھی بہت بڑی آزمائش ہے۔جو شخص اوالد کیلئے جائز اور‬
‫ناجائز کام کرتا ہے اور لوگوں کا حق مارتا ہے تو یہ شخص ہللا کے سخٹ عذاب میں‬
‫گرفتار ہوگا۔اور اگر اپنی اوالد کی صحیح تربیت اسالم کے مطابق کرے تو یہ اوالد اس‬
‫کے لیے صدقہ جاریہ رہے گا۔‬
‫‪15‬‬

‫اَل َّدرْ سُ الثَّانِ ْی (الف)‬


‫ٰ‬
‫تقوی کے کیا انعامات بیان ہوئے ہیں؟‬ ‫سوال نمبر‪1‬۔ اس سبق میں‬
‫جواب۔ متعلقہ آیت کا ترجمہ‬
‫اے مومنو!اگر تم خدا سے ڈروگے تو وہ تمہارے لیے امر فارق پیدا کردے گا۔‬
‫(یعنی تم کو ممتاز کردے گا) اور تمہارے گناہ مٹا دے گا اور تمہیں بخش دے گا‬
‫اور خدا بڑے فضل واال ہے۔‬
‫ٰ‬
‫تقوی کے تین انعامات کا ذکر کیا ہے جو کہ‬ ‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫ت ُمبارکہ میں ہللا‬
‫اِس آی ِ‬
‫درج ذیل ہیں۔‬
‫فرقان ‪ /‬ممتاز بنانا‬ ‫‪1‬۔‬
‫تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا اور اسے اپنا تابعدار رہنے کی بار بار تلقین‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تقوی اختیار کروگے تو تمہیں حق و باطل میں فرق‬ ‫ٰ‬ ‫فرمائی ہے اور فرمایا کہ اگر تم‬
‫اعلی مقام دیکر ممتاز کردیگا۔‬
‫ٰ‬ ‫دے گااور معاشرے میں تمہیں‬ ‫کرنے واال بنا‬
‫گناہوں کا مٹانا‬ ‫‪2‬۔‬
‫تعالی خطاؤں کو معاف کردے گا اور آئندہ بھی‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫تقوی کا دوسرا انعام یہ ہے کہ ہللا‬
‫گناہوں اور برائیوں دور رکھے گا۔‬
‫بخش دینا‬ ‫‪3‬۔‬
‫‪16‬‬

‫ٰ‬
‫تقوی کا تیسرا انعام یہ ہے کہ اگر کوئی مکمل طور پر تو بہ کرلے اور ہللا اور‬
‫رسول کی اطاعت کرے تو اس کے تمام گناہوں کو معاف کرکے بخشدیا جاتا‬ ‫ؐ‬ ‫اُس کے‬
‫ہے۔‬

‫َ ْ َ ْ ُ ُ َ َّ َ َ‬
‫ین ک َف ُر ْوا میں کس واقعہ کی طرف اشارہ ہے؟‬ ‫سوال نمبر‪2‬۔و ِاذ ےمکر ِبک ال ِذ‬
‫َ ْ َ ْ ُ ُ َ َّ َ َ‬
‫ین ک َف ُر ْوا‬ ‫جواب۔ و ِاذ ےمکر ِبک ال ِذ‬

‫محمد اس وقت کو یاد کرو جب کافر لوگ تمہارے بارے میں چال چل‬
‫ؐ‬ ‫”اور اے‬
‫رہے تھے۔“‬
‫آپ نے اسالم کی تبلیغ‬
‫ت ُمبارکہ میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جب ؐ‬‫اس آی ِ‬
‫زور و شور سے شروع کی تو کفار اسالم کی ترقی دیکھ کر ڈر گئے۔‬
‫کفار کے مشورے‬ ‫‪2‬۔‬
‫تبلیغ اسالم‬
‫ِ‬ ‫آپ کو کس طرح‬
‫کفار دارُالندوہ میں بیٹھ کر مشورہ کرنے لگے کہ ؐ‬
‫سے روکیں۔‬
‫آپ کو تاحیات قید کا مشورہ دیا۔ لیکن اس پر اتفاق نہ‬
‫مشورہ نمبر‪1‬۔ کسی نے ؐ‬ ‫(‪)i‬‬
‫ہوسکا۔‬
‫آپ کو جالوطن کرنے کا مشورہ دیا۔اور اس پر بھی‬
‫(‪ )ii‬مشورہ نمبر‪2‬۔ کسی نے ؐ‬
‫راضی نہ ہوسکے۔‬
‫(‪ )iii‬مشورہ نمبر‪3‬۔ جبکہ ابوجہل نے کہا کہ تمام قبائل سے ایک ایک جوان مل کر‬
‫آپ کو قتل کردیتے ہیں چنانچہ سب کفار اس فیصلے پر راضی ہوگئے۔‬ ‫ؐ‬
‫آپ کو وحی‬
‫ؐ‬ ‫‪3‬۔‬
‫تعالی کی‬
‫ٰ‬ ‫آپ کو دی۔اور ہللا‬
‫حضرت جبرائیل ؑنے کفار کی اس سازش کی اطالع ؐ‬
‫آپ کو ہجرت کرنے کا حکم مال۔‬ ‫طرف سے ؐ‬
‫آپ کا حفاظت سے نکلنا‬
‫ؐ‬ ‫‪4‬۔‬
‫‪17‬‬

‫آپ کو قتل کردیں۔لیکن‪ l‬ناکام و‬


‫آپ کے گھر کا محاصرہ کرایا تاکہ ؐ‬‫کفار نے ؐ‬
‫علی کو لٹا دیا اور حضرت ابو‬‫آپ نے اپنے بستر پر حضرت ؓ‬ ‫نامراد ہوگئے کیونکہ ؐ‬
‫ؓ‬
‫صدیق کو ساتھ لے کر بحفاظت مدینہ منورہ پہنچ گئے۔‬ ‫بکر‬

‫سوال نمبر‪3‬۔ کفار کے مطالبے کے باوجود ہللا نے ان پر عذاب کیوں نازل نہ کیا؟‬
‫جواب۔ (‪ )1‬کفار کا مطالبہ‬
‫تعالی سے مطالبہ کیا کہ اگر یہ قرآن اور رسولئ تیری طرف سے‬
‫ٰ‬ ‫کفار نے ہللا‬
‫حق پر ہیں تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کوئی اور درد ناک عذاب نازل کردے۔‬
‫ترجمہ‬
‫ترجمہ‬
‫سوال نمبر‪4‬۔ مندرجہ ذیل عبارات کا مفہوم بیان کریں۔‬
‫مفہوم‬
‫تعالی کا قانون ہے کہ جس بستی میں نبی موجود ہو تو اُس قوم پر عذاب نازل‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ہیں۔آپ کے موجود ہونے کی وجہ سے ہللا نے کفار‬
‫ؐ‬ ‫نبی تو رحمۃ اللعالمین‬
‫نہیں کرتا۔پھر ؐ‬
‫آپ کے شان کے‬ ‫کی نہ ُدعا قبول کی اور نہ ہی ان پر عذاب نازل کیا۔کیونکہ یہ ؐ‬
‫خالف تھا۔‬
‫تعالی نے دو جوہات کی بناء پر عذاب نازل نہیں کیا جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تعالی نے دووجوہات کی بنا پر عذاب نازل نہیں کیا۔جسکے متعلق قرآن میں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ارشاد ہے۔‬
‫ہللا کا قانون ہے کہ جس بستی میں نبی موجود ہوتو اُس قوم پر عذاب نازل نہیں‬
‫ہیں۔آپ کے موجود ہونے کی وجہ سے ہللا نے کفار‬ ‫ؐ‬ ‫کریم تو رحمۃ اللعالمین‬ ‫ؐ‬ ‫کرتا۔پھر نبی‬
‫آپ کے شان کے خالف‬ ‫کی نہ ُدعا قبول کی اور نہ ہی ان پر عذاب نازل کیا کیونکہ یہ ؐ‬
‫تھا۔‬
‫َ‬ ‫َ ُ َُ‬ ‫ّٰ َ‬
‫اع ْن َس ْبی ِل الل ِہ ف َس ْین ِف ُق ْو ن َھا ث َّم تک ْو ُن َعل ِیھ ْم‬
‫ص ُّد ْو َ‬ ‫ے َن َک َف ُر ْو ْینف ُق ْو َن َا ْم َو َال ُھ ْم ل َی ُ‬
‫ِا َّن ا َّل ِذ ْ‬
‫ِ‬ ‫ِ‬
‫ً ُ َْ‬
‫َح ْس َرۃ ث َّم یغل ُب ْون‬

‫عبارت (الف)‬
‫‪18‬‬

‫عبارت (ب)‬
‫عذاب نازل نہ کرنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ اُس بستی میں ایسے لوگ‬
‫تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے تھے اور جب‬ ‫ٰ‬ ‫موجود تھے جو بار بار ہللا‬
‫َک ُغ ْف َرانَک کہا کرتے یعنی(ہم‬
‫کعبہ کا طواف کرتے تو ُغ ْف َران َ‬ ‫مکہ والے خانہ‬
‫تیری مغفرت کے طلب گار ہیں)۔‬
‫عذاب نازل نہ کرنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ اُس بستی میں ایسے لوگ‬
‫موجود تھے جو باربار ہللا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے تھے اور جب مکہ‬
‫َک ُغ ْف َرانَ َ‬
‫ک کہا کرتے یعنی (ہم تیری‬ ‫والے خانہ کعبہ کا طواف کرتے تو ُغ ْف َران َ‬
‫مغفرت کے طلب گار ہیں)۔‬
‫عذاب نازل نہ کرنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ اُس بستی میں ایسے لوگ موجود تھے‬
‫جو باربار ہللا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے تھے اور جب مکہ والے خانہ‬
‫َک ُغ ْف َرانَ َ‬
‫ک کہا کرتے یعنی (ہم تیری مغفرت کے‬ ‫طواف کرتے تو ُغ ْف َران َ‬ ‫کعبہ کا‬
‫طلب گار ہیں)۔‬
‫رسول تیری طرف سے‬ ‫ؐ‬ ‫تعالی سے مطالبہ کیا کہ اگر یہ قرآن اور‬ ‫ٰ‬ ‫کفار نے ہللا‬
‫حق پر ہیں تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور دردناک عذاب نازل کردے۔‬
‫ّٰ ُ ُ َ ّ َ ُ ْ َ ُ ْ ْ ْ‬ ‫َ‬ ‫َْ َ‬ ‫َ َ َ َ ّٰ ُ َ ّ‬
‫یس َتغ ِف ُر ْون‪o‬‬ ‫یع ‪ِِّG‬ذ َب ُھ ْم َوانت ِف ِیھ ْم ط َو َما کان اللہ مع ‪ِِّG‬ذ بھم و ھم‬ ‫وما کان اللہ ِل‬

‫”اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں تھے ا نہیں عذاب دیتا۔اور نہ ایسا تھا‬
‫کہ وہ بخشش مانگیں اور انہیں عذاب دے“۔‬
‫ث افسوس ہوگا اور وہ مغلوب ہوجائے گے۔“‬
‫(خرچ کرنا)انکے لیے باع ِ‬
‫”بے شک جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں) کو خدا‬
‫کے راستے سے روکیں پس ابھی خرچ کرینگے مگر آخر وہ‬
‫”اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا‬
‫اور نہ ایسا تھا کہ وہ بخشش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔“‬
‫کفار کا مطالبہ‬ ‫‪1‬۔‬
‫عذاب نازل نہ کرنے کی وجہ‬ ‫‪2‬۔‬
‫عذاب نازل نہ کرنے کی وجہ‬ ‫‪2‬۔‬
‫‪19‬‬

‫آپ کا بستی میں موجود ہونا‬


‫ؐ‬ ‫‪3‬۔‬
‫آپ کا بستی میں موجود ہونا‬
‫ؐ‬ ‫‪3‬۔‬
‫بخشش مانگنے والے‬ ‫‪4‬۔‬
‫بخشش مانگنے والے‬ ‫‪4‬۔‬
‫مفہوم‬
‫ت ُمبارکہ میں بتایا گیا ہے کہ کفار نے دین اسالم کو مٹانے کے لیے بہت‬
‫اس آی ِ‬
‫زیادہ مال خرچ کیا مگر پھر بھی ناکام ہوئے اور افسوس کرتے رہیں۔‬
‫کفار کا مال خرچ کرنا‬ ‫‪1‬۔‬
‫کفار نے لوگوں کو ہللا کے دین سے روکنے کیلئے اپنا مال خرچ کیا۔روایت ہے‬
‫لشکر کفار کو کھانا کھالیا تھا۔ابو سفیان‬
‫ِ‬ ‫کہ جنگ بد ر کے موقع پر بارہ سرداروں نے‬
‫بہت زیادہ سونا خرچ کیا تھا۔‬ ‫نے بھی‬
‫حسرت و افسوس کے سوا کچھ نہ مال‬ ‫‪2‬۔‬
‫کفار نے مسلمانوں کو ختم کرنے کیلئے بہت زیادہ مال خرچ کیا لیکن پھر بھی‬
‫عبرتناک شکست کھا کر تمام زندگی افسوس کرتے رہیں کہ مال بھی ضائع ہوگیا اور‬
‫مقصد بھی حاصل نہ کرسکے۔‬
‫آیت عام ہے‬ ‫‪3‬۔‬
‫آیت عام ہے۔اس سے ُمراد تمام دوسر ے کفار ہیں جنہوں نے مال خرچ کیا‪،‬خرچ‬
‫کرتے ہیں اور خرچ کرتے رہیں گے۔لیکن ناکام ہی ہوتے رہیں گے اور اسالم پھیلتا‬
‫رہے گا۔‬
‫‪20‬‬

‫اَل َّدرْ سُ الثَّانِ ْی (ب)‬


‫مال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں کیا حکم دیا گیا ہے؟‬
‫سوال نمبر‪1‬۔ اس سبق میں ِ‬
‫مال غنیمت کے معانی‬
‫ِ‬ ‫جواب۔ ٭‬
‫وہ مال جسے کوئی شخص یا جماعت کوشش سے حاصل کرے اُسے ما ِل غنیمت‬
‫کہتے ہیں۔لیکن عام الفاظ میں صرف اُس مال کو غنیمت کہا جاتا ہے جو کفار سے جنگ‬
‫کے بعد حاصل ہوجائے۔‬
‫ما ِل غنیمت کی تقسیم کے اُصول‬ ‫٭‬
‫مال غنیمت کی تقسیم اس طرح کی جائے گی کہ‬
‫تعالی کے ارشاد کے مطابق ِ‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )i‬ہللا‬
‫رسول کا ہے۔‬
‫ؐ‬ ‫اس کا پانچواں ح ّ‬
‫صہ ہللا اور اسکے‬
‫اس کے عالوہ چار حصے مجاہدین میں تقسیم کیے جائیں گے۔‬ ‫(‪)ii‬‬
‫آپ نے پیادہ کو ایک ح ّ‬
‫صہ عنایت فرمایا اور سواری رکھنے والوں کو دو‬ ‫(‪ؐ )iii‬‬
‫صہ سواری کا اور دوسرا حصّہ سوار کا۔‬ ‫حصے۔ایک ح ّ‬
‫(‪ )iv‬جبکہ پانچواں ح ّ‬
‫صہ مندرجہ ذیل لوگوں میں تقسیم کیا جائے گا۔‬
‫رسول کا حصّہ‬
‫ؐ‬ ‫ہللا اور اسکے‬ ‫٭‬
‫ہللا کو اختیار ہے کہ‬
‫رسول کا ہے اور رسول ؐ‬
‫ؐ‬ ‫پانچواں حصّہ ہللا اور اس کے‬
‫جس طرح چاہے اس کو تقسیم کرلے۔‬
‫‪21‬‬

‫اقارب (رشتہ دار)‬ ‫‪1‬۔‬


‫ہللا کے رشتہ دار ہیں یعنی بنی ہاشم اور بنی مطلب کو‬
‫اقارب سے ُمراد رسول ؐ‬
‫کچھ حصّہ تقسیم ہوگا۔‬
‫می (یتیم)‬ ‫اَ ٰ‬
‫لیت ٰ‬ ‫‪2‬۔‬
‫ما ِل غنیمت کا کچھ ح ّ‬
‫صہ ایسے یتیموں میں تقسیم ہوگا جو ضرورت مندہوں اور‬
‫ان کا کوئی سہارا نہ ہو۔‬
‫اَلُ ٰ‬
‫مسکین‬ ‫‪3‬۔‬
‫مساکین سے ُمراد وہ لوگ ہیں جو غریب اور مفلس ہیں لیکن شرم اور خود داری‬
‫کی وجہ سے سوال نہیں کرسکتے تو ما ِل غنیمت کا کچھ حصّہ ان میں تقسیم ہوگا۔‬
‫اِبَ ِن ا َّسبِیْل (مسافر)‬ ‫‪4‬۔‬
‫ت سفر میں محتاج‬
‫ےل سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسافر ہیں اور حال ِ‬ ‫اِبَ ِن ا َّسبِ ْ‬
‫ہوگئے ہوں تو کچھ ح ّ‬
‫صہ ان مسافروں کو تقسیم ہوگا۔‬
‫تعالی نے غزوہ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کیلئے کس کس‬
‫ٰ‬ ‫سوال نمبر‪2‬۔ ہللا‬
‫خصوصی انعام و احسان کا ذکر فرمایا ہے؟‬
‫جواب۔ پس منظر‬
‫غزوہ بدر اسالم کا پہال معرکہ تھا جس میں تین سو تیرہ(‪)313‬مسلمانوں نے ہللا‬
‫میدان بدر میں پہلے‬
‫ِ‬ ‫کی مدد سے ایک ہزار(‪ )1000‬کفار کو شکست دی تھی۔کفار نے‬
‫پہنچ کر اچھی جگہ کا انتخاب کرکے پانی پر بھی قبضہ کرلیا۔لیکن‪ l‬ہللا نے ان کے تمام‬
‫تعالی نے اپنی رحمتوں کی بارش برسا دی۔‬‫ٰ‬ ‫منصوبے ناکام بنا دئیے۔اس وقت ہللا‬
‫بارا ِن رحمت‬ ‫‪1‬۔‬
‫تعالی نے خوب بارش برسائی جس سے مسلمانوں‬
‫ٰ‬ ‫جنگ سے ایک رات پہلے ہللا‬
‫کو تینبڑے فائدے ہوئے۔‬
‫(‪ )i‬بارش کی وجہ سے مسلمانوں کو کافی مقدار میں پانی مل گیا جس سے‬
‫اُنہوں نے اپنی ضرورتیں پُوری کیں۔‬
‫(‪ )ii‬بارش کی وجہ سے ریت بیٹھ کر جم گئی جس پر چلنا آسان ہوگیا۔‬
‫‪22‬‬

‫(‪ )iii‬پانی کا بہاؤ کفار کی طرف تھا۔اس لیے وہاں پر کیچڑ بننے کی وجہ سے‬
‫کفار کیلئے چلنا مشکل ہوگیا۔‬
‫نیند طاری کرنا‬ ‫‪2‬۔‬
‫تعالی نے ٹھنڈی‪،‬نرم اور ہلکی ہوا چالئی اور مسلمانوں پر نیند‬
‫ٰ‬ ‫بارش کے بعد ہللا‬
‫طاری کردی اور جب وہ صبح اُٹھے تو بالکل تازہ دم تھے۔‬
‫کفار کی تعداد کم کرکے دکھانا‬ ‫‪3‬۔‬
‫تعالی نے مسلمانوں کو خواب میں فتح کی بشارت دی اور کفار کی تعداد کو‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کم کرکے دکھایا جس سے مسلمانوں کے حوصلے مزید بڑھ گئے۔‬
‫خوف کا ُدور کرنا‬ ‫‪4‬۔‬
‫تعالی نے مسلمانوں کے دلوں سے شیطانی وسوسے اور خوف ُدور کردیا‬‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫جس سے مسلمانوں کی ہمت بڑھ کر بہادری کے ساتھ مقابلے کے لیے تیار ہوگئے۔‬
‫ہللا کا معجزہ‬
‫رسول ؐ‬ ‫‪5‬۔‬
‫ہللا کو ایک خاص معجزہ بھی عطا کیا کہ‬‫تعالی نے رسول ؐ‬
‫ٰ‬ ‫غزوہ بدر میں ہللا‬
‫لشکر کفار کی طرف کنکریوں سے بھری ہوئی ایک مٹھی پھینک‬ ‫ِ‬ ‫ہللا نے‬
‫جب رسول ؐ‬
‫لشکر میں ایسا کوئی بندہ نہ تھا جس کی آنکھوں میں کنکریاں نہ‬ ‫دی تو کفار کے‬
‫پہنچی ہوں‪،‬جس کی وجہ سے کفار دیکھنے سے محروم ہوگئے اور وہ کچھ ایسا ڈر‬
‫گئے کہ سب کچھ چھوڑ کر بھاگ گئے۔‬
‫فرستوں کا آنا‬ ‫‪6‬۔‬
‫لشکر کفار میں‬
‫ِ‬ ‫تعالی نے مسلمانوں کی مدد کیلئے لگاتار فرشتے بھیجے‪،‬جنہوں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تباہی مچادی‬
‫اور کفار بھاگنے پر مجبورہوگئے۔‬
‫سوال نمبر‪3‬۔ مندرجہ ذیل عبارت کا مفہوم بیان کریں۔‬
‫عبارت‬
‫ُ ُ َّ ٗ ّٰ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ َ ُ ْ ُ ْ َ ّٰ اَل َ ُ ْ َ ْ ُُٗ َّ ُ‬
‫الدین کلہ ِلل ِہ‪o‬‬
‫نٗۃ ویکون ِ‬ ‫وقا ِتلوھم حتی تکون ِفت ‪G‬‬

‫ترجمہ‬
‫‪23‬‬

‫”اور اُن لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا فساد) باقی نہ‬
‫رہے۔اور دین سب خدا کا ہوجائے۔“‬
‫مفہوم‪:‬۔‬
‫فتنہ‬ ‫‪1‬۔‬
‫فتنہ سے ُمراد ہے زمین پر فساد ہونا ہے اور سب سے بڑا فساد شرک اور‬
‫مشرکوں کی حکمرانی ہے۔‬
‫جہاد کا حکم‬ ‫‪2‬۔‬
‫مسلمانوں کو کفار سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے کہ ان سے اُس وقت تک لڑتے‬
‫رہو جب تک کفر اور شرک کا فتنہ ختم نہ ہوجائے۔‬
‫جزیہ کا حکم‬ ‫‪3‬۔‬
‫مسلمان جہاد اُس وقت تک جاری رکھیں جب تک تمام کفار مسلمان نہ ہو جائیں یا‬
‫مسلمانوں کی اقتدار تسلیم کرکے جزیہ ادا کریں۔‬
‫دین کا غلبہ‬ ‫‪4‬۔‬
‫اعلی کے تحت مسلمانوں کی حکومت ہو۔‬
‫ٰ‬ ‫اقتدار‬
‫ِ‬ ‫تعالی کے‬
‫ٰ‬ ‫دین سے ُمراد یہ ہے کہ ہللا‬
‫آپ کے حدیث کا‬‫ؐ‬
‫مفہوم ہے کہ”زمین پر کوئی ایسا مکان اور خیمہ نہ رہے جہاں پر اسالم داخل نہ‬
‫ہو۔“‬
‫حکم کا عام ہونا‬ ‫‪5‬۔‬
‫ہللا کا یہ حکم اب بھی ہے اور قیامت تک جاری رہے گا کہ مسلمان آپس کے‬
‫اختالف بُھال کر متحد ہو جائیں اور ہللا کے دین کا بول باال کریں تاکہ زمین پر کفر اور‬
‫شرک کا فتنہ نہ رہے۔‬

‫حصہ حدیث مبارکہ‬


‫حدیث نمبر‪1‬‬
‫اْل َ ْ‬ ‫َ ْ َ ُ اْل َ ْ َ اَل ٰ َ اَّل ّٰ‬
‫الل ُہ َو َا ْف َ‬
‫الد َع ِاء ا ْس َتغ َف ُار۔‬
‫ض ُل ُّ‬ ‫افضل ا عم ِال ِالہ ِا‬
‫‪24‬‬

‫ترجمہ‬
‫”سب سے زیادہ فضلیت و االعمل”ال ال ٰہ اال ہللا“ ہے۔اور سب سے بہترین ُدعا‬
‫”استغفار“ ہے۔“‬
‫تشریح‬
‫اکرم کی اس حدیث مبارکہ کے دو حصّے ہیں پہلے حصّے میں ہللا‬ ‫حضور ؐ‬
‫تعالی کی توحید کو سب سے فضلیت واال عمل قرار دیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصّے‬ ‫ٰ‬
‫میں استغفار یعنی اپنی غلطیوں اور گناہوں کی معافی مانگنے کو بہترین ُدعا قرار دیا گیا‬
‫ہے۔‬
‫٭ بہترین عمل‬
‫ٰ‬
‫الالہ اال ہللا کلمہ توحید ہے جو کہ اسالم کی بنیاد ہے۔ اس سے ُمراد یہ ہے کہ ہللا‬
‫تعالی کے سوا کسی کو معبود اور اِ ٰلہ نہ ماننا اور اپنے عمل سے اس کا اظہار کرنا سب‬
‫ٰ‬
‫سے فضلیت اور عظمت واال عمل ہے۔‬
‫تو حید کا مطلب‬ ‫‪1‬۔‬
‫تعالی ہی کو عبادت کے الئق ماننا اور اسکے ساتھ‬
‫ٰ‬ ‫توحید کا مطلب ہے صرف ہللا‬
‫کسی کو شریک نہ ٹھہرانا کیونکہ ہللا کا فرمان ہے۔‬
‫”بے شک میں ہی ہللا ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور صرف میری‬
‫ہی عبادت کرو۔“‬
‫فضائل ذکر‬
‫ِ‬ ‫‪2‬۔‬
‫ہیں۔آپ کے ارشادات ہیں۔‬
‫ؐ‬ ‫ٰ‬
‫الالہ اال ہللا کے بے شمار فضائل‬
‫جس نے کلمہ طیبہ کہا تو ہللا نے اُس پر دوزخ کی آگ حرام کردی۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫ٰ‬
‫الالہ اال ہللا کی شہادت دینا جنت کی کنجی ہے۔‬ ‫(‪)ii‬‬
‫موسی ؑ!اگر ساتوں آسمان اور‬
‫ٰ‬ ‫موسی ؑسے فرمایا!اے‬‫ٰ‬ ‫تعالی نے حضرت‬‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬ہللا‬
‫ساتوں زمین ایک پلڑے میں اور ٰ‬
‫الالہ اال ہللا دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو کلمہ‬
‫طیبہ بھاری ہوگا۔‬
‫٭ بہترین ُدعا‬
‫‪25‬‬

‫صے میں استغفار کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔استغفار کے‬ ‫حدیث کے دوسرے ح ّ‬
‫معنی ہیں ”بخشش طلب کرنا“ یعننی ہللا سے اپنے گناہوں اور نافرمانیوں کی معافی‬
‫مانگنا ہے۔ انسان بعض اوقات ُدنیا کی ظاہری رنگینیوں‪ l‬میں کھو کر اپنے خالق و مالک‬
‫کی نافرمانی کرتا ہے اور گناہ میں مبتال ہو جاتا ہے۔انسان خطا کا پُتال ہے۔لیکن بہترین‬
‫انسان وہ ہے جو جلد اپنے رب کو راضی کرے اور اپنی غلطیوں اور گناہوں کی‬
‫معافی مانگے۔‬
‫فضائل استغفار‬
‫ِ‬ ‫‪1‬۔‬
‫آپ کے ارشادات ہیں۔‬
‫استغفار کہنے کے بھی بے شمار فضائل ہیں ؐ‬
‫خوشخبری ہے اس شخص کیلئے جس کے اعمال نامہ میں استغفار کی کثرت ہو۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫(‪ )ii‬گناہ سے تو بہ کرنے واال شخص ایسا پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے اُس نے گناہ‬
‫کیا ہی نہیں۔‬
‫ن‬
‫حدی ث مب ر ‪:۲‬‬
‫ض ٗۃُ ع َٰلی ُک ِّل ُم ْسلِ ٍم‬ ‫طَلَبُ ْال ِع ْل ِم فَ ِر ْ‬
‫ے َ‬
‫ترجمہ‬
‫”علم کی طلب ہر مسلمان(مرد و عورت) پر فرض ہے۔‬

‫تشریح‬
‫ِعلم کے معانی‬ ‫‪1‬۔‬
‫علم کے معنی ہیں جاننا اور آگاہ ہونا یعنی کسی چیزکے متعلق معلومات حاصل‬
‫کرنا۔‬
‫انسان کی بنیادی ضرورت‬ ‫‪2‬۔‬
‫انسان کی فطرت میں ایک جستجو شامل ہے جو ہروقت کسی نہ کسی چیز کے‬
‫متعلق سوچتا رہتا ہے۔اس لیے انسانی فطرت کا بنیادی تقاضہ ہے کہ اسے اپنی ذات اور‬
‫کے بارے میں علم ہو جس کے بغیر وہ ترقی نہیں کرسکتا۔‬ ‫کائنات‬
‫تعالی کی پہچان کا ذریعہ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬ ‫‪3‬۔‬
‫‪26‬‬

‫ایک انسان کی بنیادی ضرورت یہ ہے کہ اسے اپنے خالق و مالک یعنی ہللا‬
‫آپ نے علم کو ہر مسلمان کے‬‫تعالی کی پہچان ہو جو علم کے بغیر ممکن نہیں۔اس لئے ؐ‬
‫ٰ‬
‫لئے الزمی قرار دیا ہے تاکہ وہ صحیح طریقے سے ہللا کی عبادت کرسکے۔‬
‫علم ذریعہ نجات‬ ‫‪4‬۔‬
‫علم کے بغیر انسان اپنی ذمہ داریاں اور فرائض نہ جان سکتا ہے اور نہ اس کو‬
‫تعالی کے احکامات جان کر اور اس پر عمل‬
‫ٰ‬ ‫ادا کرسکتا ہے۔علم کے ذریعے انسان ہللا‬
‫کرکے ُدنیا اورآخرت میں کامیابی و نجات حاصل کرسکتا ہے۔‬
‫لڑکیوں کی تعلیم‬ ‫‪5‬۔‬
‫آپ نے (مرد و عورت) دونوں کیلئے علم حاصل کرنا الزمی قرار دیا ہے۔اس‬ ‫ؐ‬
‫لئے والدین کا فرض بنتا ہے کہ لڑکوں کے سا تھ ساتھ لڑکیوں کو بھی تعلیم دلوائیں تاکہ‬
‫معاشرے میں باعزت مقام حاصل کر سکے۔‬
‫علمی شعبے‬ ‫‪6‬۔‬
‫آپ کے فرمان کے مطابق علم کے دو شعبے ہیں۔ایک علم االدیان یعنی دینی علم‬ ‫ؐ‬
‫اور دوسرا علم االبدان یعنی تمام فنون‪،‬سائنسی اور دنیاوی علوم۔انسان کو زندگی میں جن‬
‫چیزوں سے واسطہ پڑتا ہے اُن سب کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔‬
‫حدیث نمبر‪3‬‬
‫َّ‬ ‫َ َّ ْ‬ ‫َ ُ‬
‫خ ُیرک ْم َم ْن ت َعلم ال ُق ْر َآن َو َعل َم ٗہ‬

‫ترجمہ‬
‫”تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (دوسروں کو)سکھایا۔“‬
‫تشریح‬
‫آپ نے قرآن سیکھنے اور سکھانے والے فضلیت بیان کی‬
‫ث مبارکہ میں ؐ‬
‫اس حدی ِ‬
‫ہے۔‬
‫قرآن کریم کا موضوع‬ ‫‪1‬۔‬
‫قرآن کریم کا موضوع انسان ہے جو انسان کی ُدنیاوی اور اُخروی زندگی کے‬
‫معامالت کے بارے میں مکمل ہدایت اوررہنمائی فراہم کرتا ہے۔جس پر انسان عمل‬
‫کرکے دونوں جہانوں میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔‬
‫‪27‬‬

‫قرآن سیکھنا فرض ہے‬ ‫‪2‬۔‬


‫کالم ٰالہی ہے جس پڑھنا‪،‬سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مسلمان مرد‬
‫قرآ ِن کریم ِ‬
‫اور عورت پر فرض ہے۔ جس کے بغیر انسان ذلیل اور خوار ہوتا ہے۔‬
‫قرآن کی فضلیت‬ ‫‪3‬۔‬
‫قرآن کے ایک ایک حرف کی تالوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫اس میں مریضوں کے لیے شفاء ہے۔‬ ‫(‪)ii‬‬
‫(‪ )iii‬قرآن کا ماہر معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔‬
‫(‪ )iv‬جو شخص قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے تو‬
‫اس کو ُدگنا ثواب ملے گا۔‬
‫(‪ )v‬جس انسان نے قرآن کریم کی تالوت کی‪،‬اسکو سمجھا اور اس پر عمل کیا تو‬
‫قیامت کے روز یہ قرآن اُس انسان کی مغفرت کی سفارش کرے گا۔‬
‫قرآن کریم ذریعہ نجات‬ ‫‪4‬۔‬
‫تعالی نے انسان کی کامیابی اور نجات کے لئے بڑے سادہ اور واضح‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫احکامات فرمائے ہیں۔جس پر ہر مسلمان عمل کرکے ُدنیا اور آخرت میں کامیابی و‬
‫نجات حاصل کر سکتا ہے۔‬
‫حدیث نمبر‪4‬‬
‫ْ‬ ‫ّٰ َ‬ ‫ً َ‬ ‫َ ْ َ ّٰ َ‬
‫صلی َعل َّی َم َّرۃ ف َت َح اللہ ل ٗہ َبا ًبا ِم َن ال َعا ِف ِ‪G‬یۃ‬ ‫من‬

‫ترجمہ‬
‫”جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا‪،‬ہللا نے اُسکے لئے عافیت کا ایک‬
‫دروازہ کھول دیا۔‬
‫تشریح‬
‫تعالی نے تمام عالموں کیلئے رحمت بنا کر‬
‫ٰ‬ ‫آپ چونکہ محس ِن انسانیت ہیں اور ہللا‬
‫ؐ‬
‫ہللا پر زیادہ سے زیادہ درود و سالم‬
‫بھیجا ہے۔اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ رسول ؐ‬
‫کیونکہ اس کے بے شمار فضائل ہیں۔‬ ‫بھیجیں‬
‫رحمتوں کا نزول‬ ‫‪1‬۔‬
‫‪28‬‬

‫انس سے روایت ہے کہ رسول ہللا ؐ نے فرمایا ہے کہ ”جو شخص مجھ‬ ‫حضرت ؓ‬


‫پر ایک مرتبہ درود بھیجے تو ہللا اُس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا‪،‬دس خطائیں‬
‫معاف کردیگا اور دس درجے بلند کردے گا۔“‬
‫ہللا کا ارشاد ہے کہ”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود‬
‫ایک اور جگہ پر رسول ؐ‬
‫بھیجے گا تو ہللا اُس پر ستررحمتیں نازل فرمائے گا۔“‬
‫رسول‬
‫ؐ‬ ‫ذریعہ شفاعت‬ ‫‪2‬۔‬
‫ہللا کی شفاعت حاصل کرسکتا‬
‫درود شریف کی برکت سے ایک مسلمان رسول ؐ‬
‫ہے۔آپ کا ارشاد ہے کہ”جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود بھیجے گا‬
‫ؐ‬
‫تو اُس کو میری شفاعت مل جائے گی۔“‬
‫رسول‬
‫ؐ‬ ‫ذریعہ قُر ِ‬
‫ب‬ ‫‪3‬۔‬
‫ہے۔آپکا ارشاد‬
‫ؐ‬ ‫آپ کے بُہت قریب ہوجاتا‬
‫درود شریف کی وجہ سے ایک مسلمان ؐ‬
‫ہے کہ”جو شخص مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجے گا تو قیامت کے دن وہ میرے‬
‫ہوگا(آپ نے اپنی دو انگلیوں‪ l‬مبارک کو جوڑ کر دکھاتے ہوئے‬
‫ؐ‬ ‫اس قدر قریب‬
‫فرمایا۔“)‬
‫ُکم الہٰی‬
‫درود کے متعلق ح ِ‬ ‫‪4‬۔‬
‫تعالی سورۃ االحزاب کی آیت نمبر‪56‬میں فرماتا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اکرم پر درود بھیجتے ہیں۔اس لیے اے‬
‫”بے شک ہللا اور اس کے فرشتے نبی ؐ‬
‫آپ پر درود و سالم بھیجا کرو۔“‬
‫ایمان والو!تم بھی ؐ‬
‫حضرت جبرائیل ؑکا فرمان‬ ‫‪5‬۔‬
‫تعالی نے مجھے اتنی طاقت دی ہے کہ ُدنیا‬
‫ٰ‬ ‫حضرت جبرائیل ؑ فرماتے ہیں کہ ہللا‬
‫میں موجود درخت اور اس کے پتے‪،‬ریت کے ذ ّرے اوربارش کے قطرے گن سکتا ہوں‬
‫لیکن جو شخص ایک مرتبہ رسول ہللا ؐپر درود بھیجتا ہے اُس کی رحمتیں‪،‬برکتیں‬
‫اور فضیلیتں نہیں گن سکتا۔‬
‫مندرجہ باال روایات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ہر مسلمان کو زیادہ سے زیادہ‬
‫تعالی اس کے دین و ُدنیا کی مشکالت آسان بنا کر کامیابی‬
‫ٰ‬ ‫درود پڑھنا چاہیے تاکہ ہللا‬
‫عطا فرمائے۔‬
‫‪29‬‬

‫حدیث نمبر‪5‬‬
‫‪From 1 to 5 Hadith Part2‬‬
‫اَل ْیؤم ُن َا َح ُد ُک ْم َح ّٰتی ُیک ْو َن َھ َو ُاہ َتب ًعا َا ج ُ‬
‫ئت ِب ٖہ‬ ‫ِ مِل ِ‬ ‫ِ‬
‫ترجمہ‬
‫”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ اس کی خواہش‬
‫اس(تعلیم) کے مطابق نہ ہوجائے جو میں الیا ہوں۔“‬
‫تشریح‬
‫ہللا نے اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے جو کامل مومن‬
‫ث مبارکہ میں رسول ؐ‬
‫اس حدی ِ‬
‫بننے کے لئے ضروری شرط ہے۔‬
‫کامل مومن بننے کے لئے شرائط‬ ‫‪1‬۔‬
‫رسول کے تمام‬
‫ؐ‬ ‫آپ نے ہر مومن بندے کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ ہللا اور اُس کے‬‫ؐ‬
‫احکامات کو تسلیم کرلے اوراس پر عمل کرے۔کیونکہ انکار کرنے کی صُورت میں‬
‫انسان مومن نہیں بلکہ نافرمان بن کر کافر ٹھہرتا ہے۔‬
‫رسول‬
‫ؐ‬ ‫ت‬
‫تعلیما ِ‬ ‫‪2‬۔‬
‫تعالی کی تعلیمات یعنی قرآن کریم کو لے کر تمام انسانوں کو عملی‬
‫ٰ‬ ‫آپ نے ہللا‬
‫ؐ‬
‫آپ نے خود ہی ہر عمل ہللا کی مرضی کے مطابق کیا اس لئے‬ ‫طور پر پیش کردیا۔اور ؐ‬
‫قرآن کریم اور اپنی سنت پر عمل کرنے کا حکم دیا جو کہ ایک مومن کے‬ ‫آپ نے‬
‫ؐ‬
‫لئے فرض ہے۔‬
‫رسول اطاعت الہٰی ہے‬
‫ؐ‬ ‫ت‬
‫اطاع ِ‬ ‫‪3‬۔‬
‫ہللا کی‬
‫ہللا کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے اور رسول ؐ‬
‫تعالی نے بھی رسول ؐ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ‬
‫ہللا کی اطاعت کی اُس نے حقیقت میں ہللا کی اطاعت کی۔“‬
‫”جس نے رسول ؐ‬
‫خواہشات کی نفی‬ ‫‪4‬۔‬
‫‪30‬‬

‫ث ُمبارکہ میں نفس کی مخالفت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ مسلمان‬ ‫اس حدی ِ‬
‫رسول کے احکامات کی پیروی‬‫ؐ‬ ‫اپنے نفسانی خواہشات کی پیروی نہ کریں بلکہ ہللا اور‬
‫تعالی کا ارشاد ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کریں۔ ہللا‬
‫”کیا تُو نے اُسے دیکھا جو اپنی خواہش کو اپنا معبود بناتا ہے۔“‬

‫موضوعی مطالعہ‬
‫سبق‪ :‬قرآن مجید‬
‫تعارف ‪ ،‬حفاظت اور فضائل‬
‫سوال نمبر‪ 1.‬قرآن مجید کا مختصر تعارف بیان کریں۔‬
‫جواب۔ ‪1‬۔ قرآن کے معنی‬
‫لفظ قرآن قراۃ سے بنا ہے جس کے معنی پڑھنے کے ہیں اور قرآن کے معنی‬
‫ہیں بار بار پڑھی جانی والی کتاب۔چونکہ یہ کتا ب بار بار اور بکثرت پڑھی جاتی ہے‬
‫اس لئے اس کا نام قرآن رکھا گیا ہے۔‬
‫نزول قرآن‬
‫ِ‬ ‫‪2‬۔‬
‫ہللا پر ایک ہی وقت میں نازل نہیں ہوا بلکہ تقریبا ً تیئس(‬
‫(‪ )i‬قرآ ِن مجید رسول ؐ‬
‫‪)23‬سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا۔‬
‫ب وحی یعنی حضرت زید بن ؓ‬
‫ثابت کو بلوا‬ ‫آپ کات ِ‬
‫(‪ )ii‬جونہی کچھ آیات نازل ہوتیں تو ؐ‬
‫کر لکھوا دیتے۔‬
‫آپ یہ رہنمائی بھی فرماتے کہ انہیں کس سورۃ سے پہلے یا بعد میں کو نسی‬
‫(‪ؐ )iii‬‬
‫سورۃ میں کن آیات کے ساتھ رکھا جائے۔‬
‫(‪ )iv‬مسجد نبوی میں ایک مقام مقرر تھا جہاں یہ عبارت رکھ دی جاتی اور صحابہ‬
‫کرام اس کی نقل کرکے لے جاتے اور یاد کرلیتے۔‬
‫ؓ‬
‫یہ آیات فرشتہ حضرت جبرائیل ؑالیا کرتے تھے۔‬ ‫(‪)v‬‬
‫(‪ )vi‬قرآن مجید میں ‪30‬پارے‪114،‬سورتیں اور سات منزلیں ہیں۔‬
‫شک سے پاک کتاب‬ ‫‪3‬۔‬
‫‪31‬‬

‫قرآ ِن مجید سے پہلے جتنی بھی کتابیں نازل ہوئی تھیں وہ اپنی اصلی حالت میں‬
‫محفوظ نہ رہ سکیں لیکن قرآن وہ واحد اور محفوظ کتا ب ہے جو ہر قسم کی غلطی اور‬
‫پاک ہے اور قیامت تک قائم رہے گی۔‬ ‫شک وشبہ سے‬
‫مھیمن ‪ /‬محفوظ ترین کتاب‬ ‫‪4‬۔‬
‫قرآ ِن مجید کو پچھلی کتابوں کیلئے مھیمن کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کتابوں‬
‫میں جو تعلیمات اور عقائد اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہ رہ سکے انہیں قرآ ِن مجید‬
‫قرآن کریم کی حفاظت‬‫ِ‬ ‫نے اپنے اندر از سر نو بیان کرکے محفوظ کردیا ہے اور یہ کہ‬
‫تعالی ہے‬
‫ٰ‬ ‫کا ذمہ ہللا نے خود لیا ہے۔ ارشاد باری‬
‫”بے شک یہ ذکر ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اس کے محافظ ہیں“۔‬
‫آخری کتاب اور ہدایت کا ذریعہ‬ ‫‪5‬۔‬
‫تعالی کی آخری کتاب ہے اور اس کے بعد قیامت تک کوئی کتاب‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )i‬قرآ ِن کریم ہللا‬
‫نازل نہیں ہوگی۔‬
‫یہ کتاب انسانوں کے تمام معامالت کے متعلق مکمل ہدایت و رہنمائی دیتا ہے۔‬ ‫(‪)ii‬‬

‫سوال نمبر‪ 2.‬قرآ ِن حکیم کی حفاظت کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟‬
‫تعالی بہترین محافظ‬
‫ٰ‬ ‫جواب۔ ‪1‬۔ ہللا‬
‫تعالی کی طرف سے نازل شدہ محفوظ ترین اور مکمل کتاب ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫قرآ ِن مجید ہللا‬ ‫(‪)i‬‬
‫تعالی ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے خود لیا ہے۔ارشاد باری‬
‫ٰ‬ ‫اس کی حفاظت کا ذمہ بھی ہللا‬ ‫(‪)ii‬‬
‫”بے شک یہ ذکر ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اس کے محافظ ہیں“۔‬
‫تعالی کا قرآ ِن کریم کی حفاظت کا یہ وعدہ اس طرح پورا ہوا کہ پورہ دنیا میں‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬ہللا‬
‫موجود قرآ ِن مجید کے نسخوں میں ایک لفظ یا زیر زبر کا بھی فرق نہیں۔‬
‫عہد رسالت میں قرآن کی حفاظت‬ ‫‪2‬۔‬
‫ہللا پر ایک ہی وقت میں نازل نہیں ہوا بلکہ تقریباًتیئس(‪)23‬سال‬
‫(‪ )i‬قرآ ِن مجید رسول ؐ‬
‫کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا۔‬
‫‪32‬‬

‫ب وحی یعنی حضرت زید بن ؓ‬


‫ثابت کو‬ ‫آپ کات ِ‬
‫(‪ )ii‬جو نہی کچھ آیات نازل ہوتیں تو ؐ‬
‫بلوا کر لکھوا دیتے۔‬
‫آپ یہ رہنمائی بھی فرماتے کہ انہیں کس سورۃ سے پہلے یا بعد میں کونسی‬
‫(‪ؐ )iii‬‬
‫سورۃ میں کن آیات کے ساتھ رکھا جائے۔‬
‫(‪ )iv‬مسج ِد نبوی میں ایک مقام مقرر تھا جہاں یہ عبارت رکھ دی جاتی اور صحابہ‬
‫کرام اس کی نقل کرکے لے جاتے اور یاد کرلیتے۔‬‫ؓ‬
‫یہ آیات فرشتہ حضرت جبرائیل ؑالیا کرتے تھے۔‬ ‫(‪)v‬‬
‫صدری حفاظت‬ ‫‪3‬۔‬
‫جُوں ُجوں قرآن مجید نازل ہوتا گیا لکھا بھی جاتا رہا اور حفظ بھی ہوتا رہا۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫کریم‬
‫ؐ‬ ‫حتی کہ نبی‬
‫(‪ )ii‬اس عمل میں صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی شامل رہیں ٰ‬
‫کرام اور صحابیات کو‬ ‫ؓ‬
‫المؤمنین‪،‬صحابہ ؓ‬ ‫قرآن کریم اُمہات‬
‫ِ‬ ‫ت طیبہ ہی میں مکمل‬‫کی حیا ِ‬
‫حفظ ہوچکا تھا‬
‫ؓ‬
‫صدیق کے عہد میں قرآن کی حفاظت‬ ‫حضرت ابو بکر‬ ‫‪4‬۔‬
‫ہللا کے‬ ‫ؓ‬
‫صدیق نے رسول ؐ‬ ‫پاک کی رحلت کے بعد حضرت ابو بکر‬‫(‪ )i‬رسول ؐ‬
‫آپ کی مقرر کردہ ترتیب کے مطابق یکجا کراکے محفوظ‬
‫لکھوائے ہوئے تمام اجزا کو ؐ‬
‫کرادیا۔‬
‫ہللا نے ہللا کے حکم‬
‫(‪ )ii‬آیات کی ترتیب اور سورتوں کے نام وہی تھے جو رسول ؐ‬
‫سے مقرر فرمائے تھے۔‬
‫غنی کے عہد میں قرآن کی حفاظت‬
‫حضرت عثمان ؓ‬ ‫‪5‬۔‬
‫غنی نے اپنے عہ ِد خالفت میں اس کی متعدد نقول تیار کراکے‬
‫حضرت عثمان ؓ‬
‫تمام صوبائی دارُالحکومتوں‪ l‬میں ایک ایک نسخہ کے طور پر بھجوادیں۔‬

‫سوال نمبر‪3‬۔ فضائ ِل قرآن پر نوٹ لکھیے۔‬


‫جواب۔ قرآ ِن کریم کے فضائل بے شمار ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔‬
‫کامیابی کا دارومدار‬ ‫‪1‬۔‬
‫‪33‬‬

‫(‪ )i‬قرآ ِن کریم میں ہر زمانے اور ہر خطے کے تمام انسانوں کیلئے مکمل ہدایت و‬
‫رہنمائی موجود ہے۔‬
‫اور انسان کی ُدنیا و آخرت کی حقیقی فالح کا دارمدار اس پر عمل کرنے میں‬ ‫(‪)ii‬‬
‫ہے۔‬
‫بہترین انسان‬ ‫‪2‬۔‬
‫قرآ ِن کریم کو بڑی فضلیت حاصل ہے۔جس طرح یہ کالم تمام کالموں سے بہتر‬
‫ہے‪،‬اسی طرح وہ انسان بھی تمام انسانوں سے بہتر ہے جو خود بھی اس کا علم حاصل‬
‫کرے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔‬
‫نبوی ہے۔‬
‫ؐ‬ ‫ارشا ِد‬
‫”تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا“۔‬
‫ایک حرف پر دس نیکیاں‬ ‫‪3‬۔‬
‫قرآ ِن کریم کی تالوت بڑی نیکی ہے۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫اس کے ایک ایک حرف کی تالوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔‬ ‫(‪)ii‬‬
‫حافظ کے والدین کو تاج پہنایا جائے گا‬ ‫‪4‬۔‬
‫قرآن کریم کی تعلیم دی اور اس کو حفظ کروایا تو‬
‫ِ‬ ‫جس انسان نے اپنی اوالد کو‬
‫قیامت کے دن اس بچے کے والدین کو ایک تاج پہنایا جائے گا۔اور بہت سی دوسری‬
‫قوموں کو اس کی غفلت کی وجہ سے گرا دے گا۔‬
‫قوموں کی سربلندی‬ ‫‪5‬۔‬
‫نبوی ہے کہ‬
‫ؐ‬ ‫ارشاد‬
‫”ہللا بہت سی قوموں کو اس قرآن کی وجہ سے سربلندی عطا فرمائے گا۔‬
‫اور بہت سی دوسری قوموں کو اس سے غفلت کی وجہ سے گرا دے گا“۔‬
‫قرآن سفارش کرے گا‬ ‫‪6‬۔‬
‫جس انسان نے قرآن کی تالوت کی‪،‬اس کو سمجھا اور اس پر عمل کیا تو قیامت‬
‫کے روز یہ قرآن اُس انسان کی مغفرت کی سفارش کرے گا۔‬
‫‪34‬‬

‫رسول کی محبت و اطاعت‬


‫ؐ‬ ‫سبق‪ :‬ہللا تعالی اور اُس کے‬
‫تعالی کی محبت سے کیا مراد ہے؟‬
‫ٰ‬ ‫سوال نمبر‪ 1.‬ہللا‬
‫تعالی کی اپنے مخلوق اور خاص‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی سے محبت کے دو پہلو ہیں۔ایک ہللا‬
‫ٰ‬ ‫جواب۔ ہللا‬
‫طور پر انسانوں سے محبت اور دوس‪ll‬را بن‪ll‬دوں کی محبت اپ‪ll‬نے خ‪ll‬الق و مال‪ll‬ک یع‪ll‬نی ہللا‬
‫تعالی سے۔‬‫ٰ‬
‫ہللا کی محبت‬ ‫‪1‬۔‬
‫انسان جب اپنے وج‪l‬ود اور کائن‪l‬ات کے بے ش‪l‬مار چ‪l‬یزوں پ‪l‬ر غ‪l‬ور کرت‪l‬ا ہے ت‪l‬و‬
‫اس‪ll‬ے یہ س‪ll‬مجھنے میں ک‪ll‬وئی مش‪ll‬کل پیش نہیں آتی کہ ان تم‪ll‬ا م چ‪ll‬یزوں اور نظ‪ll‬ام ک‪ll‬و‬
‫تعالی ہی کی ذات ہے۔اور اس نظام اور تمام‬ ‫ٰ‬ ‫چالنے واال کوئی ہے جو صرف ایک ہللا‬
‫چیزوں کو اپنے بندوں کی خدمت پر لگا دیا۔ جیسے!‬
‫(‪ )i‬سورج کو حکم دیا کہ انسان کو روشنی اور حرارت فراہم ک‪l‬رو اور انکی فص‪l‬لوں‬
‫اور پھلوں کو پکاؤ۔‬
‫(‪ )ii‬گھوڑے کو حکم دیا ہے کہ انسانوں کی خدمت ک‪ll‬رو‪،‬ان ک‪ll‬ا ب‪ll‬وجھ اُٹھ‪ll‬اؤ اور انہیں‬
‫سواری فراہم کرو۔‬
‫(‪ )iii‬ہوا کو حکم دیا کہ چلو اور میرے بندوں کو آرام و سکون اور تازگی پہنچاؤ۔اس‪ll‬ی‬
‫طرح ہر چیز کو خدمت پر لگائی ہے۔‬
‫تعالی نے آخ‪l‬رت میں بھی اپ‪ll‬نے بن‪ll‬دوں کیل‪ll‬ئے جنت اور الزوال انعام‪l‬ات تی‪l‬ار‬‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫‪l‬الی کی محبت ہے کہ اپ‪ll‬نے بن‪ll‬دوں ک‪ll‬و ہ‪ll‬ر وقت بن م‪ll‬انگے تم‪ll‬ام‬
‫ک‪ll‬یے ہیں اور یہ ہللا تع‪ٰ l‬‬
‫ت زندگی عنایت فرماتے ہیں۔‬ ‫ضروریا ِ‬
‫ہللا سے محبت‬ ‫‪2‬۔‬
‫تعالی کے بے شمار احسانات اور نعمت‪ll‬وں ک‪ll‬ا تقاض‪ll‬ہ ہے کہ انس‪ll‬ان بھی اپ‪ll‬نے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫رب سے محبت کرے۔اور ہللا کی رحمتوں اور احسانوں کا ُشکر ادا کرے۔‬
‫ایمان کی تکمیل‬ ‫٭‬
‫‪35‬‬

‫ایمان کی تکمیل محبت کے بغیر ممکن نہیں اور ہللا س‪ll‬ے محبت ک‪ll‬رنے ک‪ll‬ا مطلب‬
‫تع‪l‬الی کے تم‪ll‬ام احکام‪l‬ات پ‪ll‬ر‬
‫ٰ‬ ‫ہے کہ انسان زیادہ سے زیادہ ہللا کی عبادت ک‪ll‬رے اور ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد ہے۔‬‫ٰ‬ ‫پوری طرح سے عمل کرے۔ کیونکہ ہللا‬
‫َََ ُ‬ ‫ُ َّ‬
‫اع ُب ُد ْوا َر َّبک ُم ال ِذ ْی خلقک ْم۔‬
‫اس ْ‬ ‫آیھا َّ‬
‫الن ُ‬ ‫ے َ‬‫ٰ‬

‫ترجمہ ”اے لوگوں اپنے اُس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا“۔‬
‫ہللا سے محبت کی صورتیں‬ ‫٭‬
‫انسان کا فرض ہے کہ ہللا کا ُشکر ادا کرتا رہے۔‬ ‫(‪)i‬‬
‫صرف ہللا کی عبادت اور بندگی کرے۔‬ ‫(‪)ii‬‬
‫تعالی کے احکامات پر خوشی سے عمل کرے۔‬
‫ٰ‬ ‫(‪ )iii‬ہللا‬
‫(‪ )iv‬ہللا کی مخلوق کی خدمت کرے۔‬
‫ہللا کی نافرمانی سے بچیں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں۔‬ ‫(‪)v‬‬
‫ہللا کی اطاعت کیوں ضروری ہے؟‬
‫سوال نمبر‪ 2.‬رسول ؐ‬
‫جواب۔ ‪1‬۔ اطاعت کے معنی‬
‫اطاعت کے لغوی معنی ہے تابعداری‪،‬فرمانبرداری۔یعنی‪ l‬کسی کا حکم مان کر اس‬
‫پر عمل کرنا۔‬
‫اسالم میں اطاعت کا مفہوم‬ ‫‪2‬۔‬
‫ج‪ll‬ائے۔آپ کے‬
‫ؐ‬ ‫آپ کی س‪ll‬نت پ‪ll‬ر عم‪ll‬ل کی‪ll‬ا‬
‫رس‪ll‬ول س‪ll‬ے ُم‪ll‬راد ہے کہ ؐ‬
‫ؐ‬ ‫ت‬
‫اط‪ll‬اع ِ‬
‫‪l‬ول کی‬
‫ت رس‪ؐ l‬‬
‫اعمال‪،‬اخالق ا ور ارشادات کی پ‪ll‬یروی کی ج‪ll‬ائے۔اور کس‪ll‬ی بھی لمحہ ُس‪l‬ن ِ‬
‫خالف نہ کی جائے۔‬

‫رسول کی ضرورت‬
‫ؐ‬ ‫ت‬
‫اطاع ِ‬ ‫‪3‬۔‬
‫ہللا‬
‫‪l‬الی کی اط‪ll‬اعت کے ل‪ll‬یے ض‪ll‬روری ہے کہ رس‪ll‬ول ؐ‬ ‫ایمان کی تکمیل اور ہللا تع‪ٰ l‬‬
‫آپ‬‫کی اطاعت کی جائے۔اور حقیقت یہ ہے کہ انسان کے پاس کامیابی و نجات کے ل‪ll‬یے ؐ‬
‫‪l‬الی نے واض‪ll‬ح ط‪ll‬ور پ‪ll‬ر‬
‫کی اطاعت کے سوا کوئی دوسرا راس‪ll‬تہ نہیں۔کی‪ll‬ونکہ ہللا تع‪ٰ l‬‬
‫فرمایا ہے۔جیسے!‬
‫‪36‬‬

‫رسول کی اطاعت کی درحقیقتاُس نے ہللا کی اطاعت کی“۔‬


‫ؐ‬ ‫”جس نے‬ ‫(‪)i‬‬
‫رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال ضائع نہ کرو“۔‬
‫ؐ‬ ‫”ہللا اور اس کے‬ ‫(‪)ii‬‬
‫رسول کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑگیا“۔‬
‫ؐ‬ ‫”اور ہللا اور‬ ‫(‪)iii‬‬
‫تعالی سے محبت رکھتے ہوتو میری اتباع ک‪ll‬رو‬
‫ٰ‬ ‫”کہہ دیجئے کہ اگر تم ہللا‬ ‫(‪)iv‬‬
‫ہللا تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا‬
‫تعالی بخشنے واال رحم کرنے واال ہے“۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ث ُمبارکہ‬
‫رسول اور احادی ِ‬
‫ؐ‬ ‫ت‬
‫اطاع ِ‬ ‫‪4‬۔‬
‫آپ کے احس‪ll‬انات‬ ‫محسن انسانیت ہیں اور خاص طور پر مسلمانوں پ‪ll‬ر ؐ‬
‫ِ‬ ‫ہللا‬
‫رسول ؐ‬
‫نہیں۔آپ اک‪ll‬ثر اپ‪ll‬نی اُمت کے ل‪ll‬ئے روتے تھے اور انکے ل‪ll‬ئے فک‪ll‬ر من‪ll‬د‬
‫ؐ‬ ‫کا ک‪ll‬وئی ش‪ll‬مار‬
‫آپ نے اپنی امت کو اپنی اطاعت کرنے کا بار بار حکم دیا ہے۔‬ ‫رہتے تھے اس لئے ؐ‬
‫جیسے!‬
‫”تم میں س‪ll‬ے ک‪ll‬وئی اُس وقت ت‪ll‬ک ایم‪ll‬ان واال نہیں ہوس‪ll‬کتا جب ت‪ll‬ک میں ؐ‬ ‫(‪)i‬‬
‫اُسے اپنے آباء اوالد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں“۔‬
‫”تم میں سے کوئی اُس وقت ت‪ll‬ک ایم‪ll‬ان واال نہیں ہوس‪ll‬کتا جب ت‪ll‬ک اس‪ll‬کی‬ ‫(‪)ii‬‬
‫خواہشات اُن احکام کے تابع نہ ہو جائیں جو میں الیا ہوں“۔‬
‫”جس نے م‪llll‬یری اط‪llll‬اعت کی اُس نے ہللا کی اط‪llll‬اعت کی اور جس نے‬ ‫(‪)iii‬‬
‫میری نافرمانی کی اُس نے ہللا کی نافرمانی کی“۔‬

‫ختم نبوت ک‪ll‬ا مفہ‪ll‬وم واض‪ll‬ح‬


‫قرآن کریم کی کسی یک آیت کے حوالے سے ِ‬
‫ِ‬ ‫سوال نمبر‪3‬۔‬
‫کریں۔‬
‫ختم نبوت‬
‫جواب۔ ِ‬
‫اکرم پوری انسانیت کے لئے ابدی ص‪ll‬حیفہ ہ‪ll‬دایت کے ک‪ll‬ر تش‪ll‬ریف الئے۔‬ ‫حضور ؐ‬
‫آپ کی تشریف آوری سے ہدایت کا سلسلہ اپنے اتمام کو بھی پہنچا اور اختتام کو بھی کہ‬ ‫ؐ‬
‫ارشاد ہوا۔‬
‫ُ ُ اْل اْل َ‬ ‫ُ‬ ‫َْ‬ ‫ُ‬ ‫َْ ْ َُ‬ ‫َْ‬
‫یت ِلک ْم ا ِ ْس َم ِد ًینا۔‬‫ال ْیو َم اک َمل ُت لک ْم ِد َینک ْم َو ات َم ْم ُت َع ْلیک ْم ِن ْع َم ِت ْی َو َر ِض‬
‫‪37‬‬

‫ترجمہ‬
‫”آج میں نے تمہارے لئے دین مکم‪ll‬ل کردی‪ll‬ا‪،‬تم‪ll‬پر اپ‪ll‬نی نعمت تم‪ll‬ام ک‪ll‬ردی‬
‫اور تمہارے لئے اسالم کو بطور دین پسند کرلیا“۔‬
‫‪l‬رم‬ ‫ٰ‬
‫دین مکمل‪،‬نعمت مکمل اور اسالم پر رضائے الہی کا واض‪ll‬ح اظہ‪l‬ار رس‪l‬ول اک‪ؐ l‬‬
‫پر آخری ن‪ll‬بی اور رس‪l‬ول ہ‪ll‬ونے ک‪l‬ا اعالن ہے کہ اب کس‪ll‬ی اور ن‪l‬بی کی ض‪l‬رورت نہیں‬
‫مشعل راہ بنانا ہے اور‬
‫ِ‬ ‫رسول کو تا ابد‬
‫ؐ‬ ‫رہی اس لئے احکام ٰالہی مکمل ہوگئے۔اب اسوہ‬
‫دستور حیات سمجھنا ہے۔‬
‫ِ‬ ‫پیغام ٰالہی کو اپنا‬
‫ختم نبوت کے حوالے سے سورۃ االحزاب میں ارشاد ہے‪:‬‬ ‫ِ‬
‫َ َ َ ُ َ َّ ُٗ َ َ َ َ ّ ْ ّ َ ُ ْ َ ْ َّ ُ ْ َ ّٰ‬
‫اللہ َو َخ َات َم َّ‬
‫النب َ‬
‫یین‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ماکان محمد ابآ اح ٍد ‪ِِّG‬من ‪ِِّ G‬رج ِالکم و ِلکن رسول‬

‫ترجمہ‬
‫‪l‬الی کے رس‪ll‬ول‬
‫آپ ت‪ll‬و ہللا تع‪ٰ l‬‬
‫”محمد تم میں سے کسی م‪ll‬رد کے ب‪ll‬اپ نہیں ؐ‬
‫ؐ‬
‫اور انبیاء کے خاتم ہیں“۔‬
‫ختم نبوت کاعقیدہ اسالم کے بنی‪ll‬ادی عقائ‪ll‬د میں س‪ll‬ے ہے جس ک‪ll‬ا مطلب یہ ہے کہ‬
‫ِ‬
‫آپ کے بعد کوئی دوسرا نبی ی‪ll‬ا رس‪ll‬ول ّنے واال نہیں۔‬
‫محمد خاتم النبین ہیں یعنی ؐ‬
‫ؐ‬ ‫حضرت‬
‫ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتا وہ دائرہ اسالم سے خارج ہے‬ ‫اور جو شخص ِ‬
‫ہللا فرماتے ہیں کہ‬
‫رسول ؐ‬
‫”میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں“۔‬

You might also like