اّما بعد چوتھی تراویح میں آج چوتھے پارے کا تین پاؤ پڑھا گیا اور پانچویں پارے کا آدھا پارہ پڑھا گیا گویا آِل عمران مکمل ہوئی اور نساء شروع ہوئی لیکن نساء مکمل نہیں ہوئی مضمین کل کی بھی دو تین باتیں رہ گئی چوتھے پارے کا پہال پاؤ کل تالوت کیا گیا لیکن اس سے متعلق دو تین باتیں آپکو عرض کرنی ہے یہ تو آپکے ذہن میں ہے اور میں نے پہلے بھی کہا اور کہتا رہونگا پورا خالصہ نہیں ہے یہ بل کہ جو قرآن پڑھا جاتا ہےاسکے منتخب مضامین کا خالصہ بیان کیا جاتا ہے بہر صورت ایک بات کل کی بات میں سے یہ ہے کہ ہللا تعالی نے بیت ہللا کو اپنی قدرت کی نشانی بنایا اور بتایا ہے اس لئے ہللا تعالی نے یہ فرمایا کہ یہ پہال گھر ہے جو میں نے رکھا حاالنکہ گھر تو بنایا جاتا ہے مکان تو بنایا جاتا ہے مسجد بنائی جاتی ہے ہللا یہ فرماتے کہ میں نے اپنا گھر بیت ہللا کعبہ بنایا یہ نہیں فرمایا میں نے رکھا گویا آسمان سے ہللا تعالی نے اتارا بنا بنایا اور کیوں اتارا تا کہ تمھیں اس سے دو فائدے ملے ایک تو اس میں تمہارے لئے ہدایت ہے اور ایک برکت ہے ہدایت اور برکت کا کیا مطلب اب دیکھے میں پھر عرض کرونگا ایک تو واضح بات ہے انتخاب ہے پھر اس انتخاب میں بھی پوری بات عرض کرنا مشکل ہوتا ہے اس لئے کہ اور بھی مضامین بیان کرنے ہوتے ہیں ایک ہی بات کو اگر تفصیل سے عرض کر دینگے تو وقت پورا ہو جائیگا تو ایک لحاظ سے ہمارے لئے اچھا ہے کہ تھوڑی تشنگی باقی رہ جائے تا کہ ہم آپکو شکار کر سکے کس کیلئے شکار کر سکیں کہ آپ یہ سمجھیں اور کہیں کہ ہمیں تو قرآن سمجھنا ہے اور پوری بات تو ہمارے سامنے نہیں آئی بعض ساتھی مسکرا رہے ہیں وہ سمجھ گئے تو ہم انکو کہیں گے آیئے ہمارے پاس رمضان کے بعد ہم آپکو ایک کورس کرایئں گے جس میں دیگر علوم اور دیگر باتوں کے ساتھ قرآن پاک بھی آپکو پورا ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھایا جائیگا تو خیر یہ تو میں نے ضمنا عرض کر دیا تو ہللا تعالی نے بیت ہللا کے بارے میں یہ کہا ہم نے اسکو ہدایت اور برکت کا سامان بنایا ہے اس لئے کہ ہللا نے بیت ہللا کو اپنی قدرت کا مظھر بنایا ہللا نے بیت ہللا کے ذریعے اپنی قدرت کی نشانیاں بتائی مثال کے طور پر موٹی بات بنیادی بات جو ہم بچپن سے اسکول کی کتابوں میں پڑھتے آرہے ہیں سورۃ فیل واال قصہ (الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل) کہ ایک زمانے میں ایک بادشاہ نے بیت ہللا کے ڈھانے کا ارادہ کیا اور بڑے بڑے ہاتھیوں کا لشکر لے کر گیا بیت ہللا پر حملہ اور اس پر چڑھائی کرنے کیلئے ہللا نے اپنے گھر کو بچانا تھا اپنے گھر کو بچانے کے لیے ہللا تعالی نے ایٹم بم نہیں گرایا ان ہاتھیوں کے لشکر پر ہللا تعالی نے پرندوں کو بھیجا اور پرندوں کی چونچ میں اور مرندوں کے پنجوں میں ہللا نے کنکر رکھیں اور وہ پرندے اپنے چونچ سے بھی اور اپنے پنجوں سے بھی وہ پتھر پھینکتے تھے ان ہاتھیوں پر جس پر وہ پتھر جا گرتا تھا تو آر پار ہو جاتا تھا اور ایسا ار پار ہوتا تھا کہ ہاتھی جیسا لحیم اور شحیم جانور وہ ریزہ ریزہ ہو جاتا تھا یہ ہللا بتایا کہ بیت ہللا میں نے اتارا اور اسکی حفاظت میں کرونگا اس لئے کہ یہ میری نشانی ہے اور میری دین کی نشانی ہے تو ہللا نے بیت ہللا کو اپنی قدرت کی نشانی بتایا اور اسی لئے ہم نے سنا یہ بزرگوں سے کہ جس شخص کا اور جس گھر کا اور جس مسجد کا بیت ہللا کے ساتھ جتنا جوڑ بڑھتا رہے گا ہللا تعالی اس کی ایسی حفاظت فرمائیں گے جیسے ہللا تعالی نے بیت ہللا کی فرمائی اور ہللا تعالی اپنی قدرت کو ایسے ظاہر فرمائیں گے جیسے بیت ہللا کے لئے اپنی قدرت کو ظاہر فرمایا یہ مین نے مختصرا عرض کردیا ورنہ یہ تفصیل طلب موضوع ہے دوسرا مضمون جو کل رہ گیا وہ یہ کہ ہللا نے یہ فرمایا کہ دیکھو تم ہللا کے رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور آپس میں تفرقہ بازی نہ کرو ہللا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو تو ہللا کی رسی کہاں ہیں کوئی ہمیں زمین پر گول مسجد میں یہاں کوئی نظر آتی ہیں ہللا کی رسی لٹکی ہوئی ہے جو ہمیں یہ کہا جارہا ہے کہ اس رسی کو پکڑ لو تو ہللا کے رسی سے مراد دین ہے تو دین سے چمٹ جاؤ دین سے چمٹ جاؤ کیا مطلب میں پھر یہ عرض کرونگا کہ یہ ایک تفصیلی موضوع ہے میں صرف آپکو گزار رہا ہوں اس اہم موضوع سے وہ یہ کہ تمہاری شناخت کی بہت ساری جہتیں ہو تو اپنے آپ کو میمن کہلواتے ہو گے کسی ملک کا شہری کہلواتے ہوگے کسی برادری کا اپنے آپ کو کہتے ہونگے کہا کرو اپنے تعارف کے لیے پہچان کرانے کیلئے بے شک یہ کہا کرو لیکن جو تمہارے جمع ہونے کا اصل پوایئنٹ وہ ہے تمہارا مسلمان ہونا تم سب ایک اکائی کے تحت جمع ہو جاؤ بے شک مان لیا کہ تم مختلف برادریوں سے تعلق رکھتے ہو لیکن مسلمان ہونے کے ناطے ہللا کے بندے ہونے کے ناطے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے امتی ہونے کے ناطے تم سب ایک ہو تعارف کے لیے پہچان کے لیے بے شک جدا جدا ہو لیکن ہو تم سب ایک اگر اس بنیاد پر تم جمع رہوگے تو تمہاری اکائی برقرار رہیگی ورنہ تو تم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاؤگے تیسرا مضمون جو کل رہ گیا وہ یہ کہ ہللا نے یہ فرمایا کہ اے مسلمانو تم دین پر چلو اور دین پر چلنے کے عالوہ تمہارا ایک اضافی کام ہے اور اس اضافی کام کی وجہ سے تم تمام امتوں میں بہترین امت ہو امتیں تو بہت ساری آئی اصحاب ایمان تو ماضی میں بھی آئے دیگر نبیوں پر ایمان النے والے بھی آئے لیکن تم اس سب میں بہترین ہو اور اس بہترین ہونے کی جو وجہ ہے وہ یہ ہے کہ تمہیں ایک اعزازی عہدہ اور اضافی ذمہ داری دی گئی وہ اعزازی عہدہ اور اضافی ذمہ داری کیا ہے کہ تم لوگوں کو دین پر النے کی فکر کرو گے اس لئے تمام مسلمانوں کو یہ کہا گیا کہ تم دوسروں کے ہمدرد بنو دوسروں کے خیرخواہ بنو ان کو دین کی تلقین کرتے رہو اور تم میں سے ہر آدمی اس کا ذمہ دار اپنے اپنے دائرے میں مثال کے طور پر ایک باپ ہے وہ اپنے بال بچوں میں اس کا ذمہ دار ہے ایک آدمی کاروبار کرتا ہے وہ اپنے ماتحتوں کے سلسلے میں اسکا ذمہ دار ہے ہر آدمی کا کوئی نہ کوئی حلقہ اثر ہے اس حلقہ اثر میں تو کم سے کم وہ ذمہ دار ہے کہ وہ اپنی دینداری پر اکتفا نہ کرے بلکہ دوسروں کو بھی دین کی طرف النے کی تلقین کریں تلقین کرنے کے ہم ذمہ دار ہیں ہدایت میں النے کے ذمے دار نہیں ہے پھر یہ تو تم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے اور اسی رکوع میں یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ تو ایسے الگ سے ہونے چاہیے جن کا اوڑھنا بچھونا یہ کام ہو یہ الگ سے ہونے چاہیے جو ان کو لیڈ ( )leadکرے جو ان کو لے کر چالئے اس کو میں اگر آپ کے ماحول میں بات کروں تو میں یوں عرض کروں گا جیسے ابھی گزشتہ دنوں ہمارے شہر میں بلدیاتی الیکشن ہوئے ناظمین کونسلر یوسی کے سطح پر منتخب ہوئے اب یہ واضح بات ہے کہ ہمارے شہر کے مسائل کو حل کریں گے اور حل کرانے کی ان کی ذمہ داری ہے ان کی ڈیوٹی ہے اس لئے ان کو منتخب کیا گیا جب یہ یہ کام کریں گے تو ان کا جو الگ سا کام تھا نیجی یا معاشی وہ متاثر ہوگا یا نہیں ہوگا لیکن کبھی بھی یہ نہیں کہا جائے گا کہ تم پاگل ہو تم کونسلر بن گئے ہیں یوسی کے چیرمین بن گئے وائس چیئرمین بن گئے تمہارے کاروبار کا کیا بنے گا بلکہ یہ کہا جائے گا کہ تمہارا تو پروموشن ہو گیا پہلے تمہارا محدود کام تھا اب تم بڑا کام کر رہے ہو آپ اس سے اپر چلے جائیں ایک آدمی منتخب ہوتا ہے قومی اسنبھلی میں وہ وزیر بنتا ہے وزیر اعظم بنتا ہے صدر بنتا ہے اس عہدہ پر آنے سے پہلے اس کا کوئی نہ کوئی اور کام ہوتا ہے لیکن اس عہدہ پر آنے کے بعد وہ اپنے اس کام پر توجہ نہیں دیتا اور کوئی یہ نہیں کہتا ہے کہ تم زیادتی کر رہے ہو تو غلط کر رہے ہو یہ سمجھتے ہیں کہ اب تو اس کی بڑی ذمہ داری ہے پہلے جو یہ کام کرتا تھا وہ چھوٹا سا کام کرتا ہے اب یہ بڑا کام کر رہا ہے پورے ملک کی فکر کر رہا ہے اس لئے یہ کہا گیا ایک آیت میں یہ کہا گیا اسی رکوع میں (کنتم خیر امۃ اخرجت للناس) تم سب کے ذمے ہیں کہ لوگوں کو دین کی تلقین کرو اور تم میں کچھ لوگ تو ایسے الگ سے ہونا چاہیے جو وقف ہو جو اپنے آپ کو خاص کر دے دین کے کام کے لئے ہللا تعالی اپنے کرم سے یہ بات ہمیں سمجھا دیں دیکھیں ایک آدمی ایک کام کرتا یا نہیں کرتا یہ ایک بات ہے اور آدمی ایک کام کو اہم سمجھتا ہے یہ جدا بات ہے آپ میری بات سمجھ رہے ہیں دوبارہ عرض کرتا ہوں سنیئے ایک آدمی نماز نہیں پڑھتا اور وہ جانتا ہیکہ نماز پڑھنی چاہیے ایک آدمی ایسا ہے اسے پتہ ہے فجر فرض پڑھنی چاہیے نہ پرھنے پر گناہ ملتا ہے پر آنکھ بھی نہیں کھلتی ایک آدمی ایسا ہے اور ایک آدمی ایسا جس کو فجر پڑھنا فرض ہے یہی نہیں پتہ بلکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ نیند خراب کر کے فجر میں جانا بیکار ہے دونوں ادمیوں مین اپکے نزدیک کوئی فرق ہے یا نہیں بہت بڑا فرق ہے یہ جو پہال آدمی ہے جو یہ جانتا ہیکہ نماز پڑھنی چاہیے لیکن پڑھتا نہیں ہے سستی میں یہ کبھی نہ کبھی توبہ کریگا کبھی نہ کبھی نہیں بلکہ شاید روزانہ صبح اٹھنے پر دل میں سوچے گا کہ میں نے سستی کری دیکھو آج بھی میری فجر قضاء ہوگئی کیوں جانتا ہے کہ یہ کام کرنا چاہیے پر کر نہی رہا اور جو دوسرا آدمی ہے اس کو یہی نہیں پتہ کہ مجھے فجر پڑھنی ہے یہ کب توبہ کریگا یہ کبھی بھی توبہ نہیں کریگا ہمارا المیہ کیا ہوا امت مسلمہ کا اس وقت کہ ہم نے جو یہ تمغہ امتیاز آل عمران چوتھے پارے کے تیسرے رکوع کی پہلی آیت میں جو ہللا نے بات فرمائی (کنتم خیر امۃ اخرجت للناس) ہم نے کام نہیں کیا یہ الگ غم ہے ہم نے اس کام کو بیکار سمجھا کام کو بیکار سمجھا یہ ہمارا دوسرا مسئلہ ہے یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اس لئے ہم سے کیا کہا جا رہا ہے میں آپ سے کیا عرض کر رہا ہوں کہ ہم یہ تو جانیں اور یہ تو مانیں کہ یہ میرے ذمے تھا کر نہیں رہا یہ الگ بات ہے لیکن کرنا چاہیے ہللا تعالی ہمیں اسکی توفیق عطا فرمائے آج جو قرآن پڑھا گیا اور کل کے آخری رکعت میں بھی جو قرآن پڑھا گیا تھا اس میں بدر اور احد کا ذکر ہے میں نے آپکو کل بھی عرض کیا حضرت مریم کا تذکرہ ہو حضرت عیسی علیہ السالم کا تذکرہ ہو بیت ہللا کا تذکرہ ہو جیسے میں نے ابھی کیا اور بدر اور احد کا تذکرہ ہو جیسے کہ ابھی آیا ہے ان میں ایک پہلو یہ ہیکہ ہللا تعالی نے ان واقعات کے ذریعے اپنی قدرت کو سمجھایا کہ میں ہللا کیسا بڑا بادشاہ ہوں تم تو یہ سمجھتے ہو کہ دشمن سے نمٹنے کے لیے اور جنگ کرنے کے لیے جنگی ساز و سامان سے جنگ لڑی جاتی آپ حضرات کی جتنی توجہ ہوگی نا اتنی بات کرنا کرنے والے کے لئے آسان ہوگی اور توجہ کا دخل آنکھوں سے ہوتا ہے آپ سمجھ رہے ہیں آدمی کی جہاں آنکھیں ہوتی ہے نا وہاں آدمی کی توجہ ہوتی ہے تو آپکی جب آنکھیں گھومتی ہے تو میرا ذہن گھوم جاتا ہے اس لئے ہللا آپ کو جزائے خیر دے آپ کی مہربانی کون آرہا ہے کون جا رہا ہےدس روزہ والے آرہے ہیں نہیں آرہے ہیں مجھے دعا کے بعد فالنے سے ملنا ہے وہ بیٹھا ہوا ہے نہیں بیٹھا ہوا ابھی آپ خدا کے لئے یہ کام نہ کریں ورنہ میرا ذہن جو ہے نا منتشر ہو جاتا ہے ہللا آپ کو جزائے خیر دے آپ کی جو نگاہ ہیں جو مجھے بات کرنی ہے وہ ہللا کے حکم سے کرنی ہے ہللا کے فضل سے کرنی ہے انسان بہت کمزور ہے لیکن وہ سارا ذہن ہل جاتا ہے جب آپ میں سے کوئی گھڑی بھی دیکھتا ہے تو ذہن پر بوجھ پڑتا ہے اچھا اسکا مطلب ٹائم اوور ہو رہا ہے وہ تو خیر مجھے خود کو بھی فکر ہے سامنے بھی گھڑی لگی ہوئی ہے اسلئے ہللا آپکو جزائے خیر دیں محسوس نہ فرمائیں آپ حضرات کی توجہ ہوگی اپکی توجوں کے بقدر ہللا بات کرانے والے سے بات کرائیں گے تو میں عرض یہ کر رہا تھا کہ بدر اور احد کے قصے میں ہللا تعالی نے اپنی قدرت کو بیان کیا کہ میں ہللا کتنا بڑا بادشاہ ہوں جو چاہوں کروں چناچہ تم تو یہ سمجھتے ہو کہ جنگیں ایٹموں کے ذریعے لڑی جاتی ہیں ٹیکنالوجی کے ذریعے لڑی جاتی ہیں میزائل کے ذریعے لڑی جاتی ہیں ہماری فوج ایسی ہماری تعداد ایسی ہماری ٹریننگ ایسی اور بدر کی لڑائی مسلمانوں کی اسالم کی پہلی لڑائی سن 2ہجری آگے بھی دسویں پارے میں اس کا ذکر ہے موقع ملے گا تو وہاں بھی کچھ عرض کرونگا ابھی معتا خالصہ عرض کر دیتا ہوں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو ہللا نے ہللا لے گئے بدر کے مقام پر صحابہ کے ساتھ کتنے صحابہ تھے؟ تین سو تیرہ ( )313اور فجر کے نماز حضور نے پڑھائی اور فجر کے بعد صحابہ سے کہا کہ اس طرح ایک مہم پر جانا ہے اور وقت نہیں ہے ہمارے پاس جو ابھی چل سکتا ہو وہ فورا چلے جیسے ہم نماز کے بعد کسی کو کہے نا کہ ذرا جانا ہے اور اگال یہ کہے میں ذرا گھر سے یہ کام کر کے آجاؤ گھر سے ذرا بٹوہ اٹھالوں گھر میں ذرا بتا دوں اور ہمیں اتنی جلدی ہو کہ نہیں بھئی یتنا وقت نہیں ہے گھر جاؤگے تو دو منٹ اور لگ جائیں گے ابھی چل سکتے ہو تو چلو سمجھانے کے لیے کہہ رہا ہوں ہللا کے نبی نے صحابہ سے یہ کہا جو ابھی چل سکتا ہوں چلے اے ہللا کے رسول میرے اونٹ چراہ گاہ میں ہے اور میری تلوار تو گھر میں ہے ،نہیں نہیں تم اپنا کام کرتے ہو کرتے رہو میرے ساتھ تو ابھی جو چلتا ہو وہ چلے اس طرح گئے اور لڑائی کے لیے نہیں جا رہے تھے ایک لشکر کا پتہ چال جو قافلے کی صورت میں تھا تجارتی قافلہ جس کے بارے میں یہ اطالع تھی کہ یہ انہوں نے ایک کنسورشیم بنایا ہے مسلمانوں کے خالف مہم جوئی کے لیے ذرا انکی خیر خبر تو لے ہللا کے رسول علیہ الصالۃ والسالم جب ان کی طرف پہنچے تو پتہ چال کہ وہ تو راستہ بدل کر مکہ کی طرف چلے گئے اور مکے سے تازہ دم لشکر ہم سے لڑنے کے لیے آگیا گئے کس غرض کے لیے تھے اور کرنی پڑ گئی لڑائی تیاری کوئی نہیں تیاری کا یہ عالم تھا کہ جو اس زمانے کا جنگی ساز وسامان سمجھا اور جانا جاتا تھا کوئی ایک سامان بھی ایسا نہ تھا جو دس کی عدد تک پہنچا ہو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پریشان ہوئے پریشان اس لیے نہیں ہوئے کہ میں کیسے مقابلہ کروں گا پریشان اسلئے ہوئے کہ ان ساتھیوں کو میں الیا کس نام پر اور کرنا کیا پڑ رہا ہے یہ میرا ساتھ دیں گے نہیں ساتھ دیں گے تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے صحابہ سے بات کری اور پیش کری کہ تم میرے ساتھ ہمت کرو گے تمام صحابہ نے بیک زباں کہا کہ ہم آپکے ساتھ ہے آپ جو حکم دیں گے ہم کریں گے کیا کہا صحابہ نے یہ ایک الگ ایمان افروز کارگزاری ہیکہ مہاجرین نے کیا کہا انصار نے کیا کہا لیکن مجھے تو خالصہ سنانا ہے چناچہ پھر جب صحآبی کی طرف سے آمادگی ہوئی اور لڑائی کی تیاری کری تو اگلی صبح جب لڑائی ہونی تھی حضورﷺ نے تیاری کری تیاری کیا کری ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کہتے ہیں رات کے وقت مجھے خیال ہوا کہ میں دیکھوں کہ ہللا کے نبی کیا کررہے ہیں تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ اسالمی لشکر میں ہمارے سپہ ساالر ہمارے قائد ہمارے لیڈر ہمارے نبی کیا کررہا ہے ہمارے لیے تو وہ نمونہ ہے رو ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ آئے جس جگہ رسول ہللا ﷺ موجود تھے جو جگہ حضورﷺ کیلئے تجویز کی گئی تھی چپھڑ نما تو کیا دیکھتے ہیں ہللا کے نبی نماز میں کھڑے ہیں اور نماز میں رو رہے ہیں اور اتنا بلک بلک کر رو رہے ہیں کہ رسول ہللا ﷺ کے جسم پر جو چادر ہے وہ آپکے رونے کی وجہ سے بلکنے کی وجہ سے آپکے جسم پر ٹھہر نہیں رہی ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے چادر کو سیٹ کیا اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو تسلی دی کہ آپ اتنا رو لئے اب تو ہللا کی مدد آہی گئی ہوگی آپ نا اتنا اپنے آپکو ہلکان کرے یہ کیفیت تھی رسول ہللا ﷺ کی نماز سے فارغ ہوئے اور باہر تشریف الئیں اور زباِن مبارک میں یہ تھا (سیھزم الجمع و یولون الدبر) دیکھنا یہ سب کے سب ہالک ہو جائیں گے اور جو بچ جائیں گے وہ پیٹھ پھیر کر چلے جائیں گے پھر صحابہ کو ہللا کے نبی میدان کارزار میں لے کر گئے جیسے آپ کے یہاں ِپن لوکیشن ہوتی ہے ایسے ِپن پوائنٹ کر کے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو اس جگہ نا فالنا کافر جس کا فالنا نام ہے یہ اس جگہ مارا جائے گا اور یہ جو کونا ہے نا اس جگہ پر فالنا کافر مارا جائیگا یہ لڑائی سے پہلے ہللا کے نبی نے اطالع دے دی اور جب لڑائی ہوئی تو صحابہ رضی ہللا عنہم نے ہللا تعالی کی حیرت انگیز مدد کے مظاہرے دیکھے یہ بدر کی لڑائی میں اس طرح ہللا تعالی نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور صحابہ کی مدد فرمائی اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور مسلمانوں کو ہللا تعالی نے غالب کیا حالنکہ تعداد میں تھوڑے آالِت جنگی سازوسامان میں تقریبا کھالی اور دوسری طرف تازہ دم لشکر دوسری طرف ایسا لشکر جو اسلحہ سے لیس پھر وہ حق کا بھی ذکر کیا یہاں ایک بات یہ بھی عرض کر دوں آگے بھی کرتا رہوں گا لیکن ابھی بات آگئی تو ابھی کہہ رہا ہوں اور احد کا ذکر کیا یہ قرآن پاک کا اسلوب ہے کہ قرآن پاک قصے کو قصے کے انداز سے نہیں سناتا جیسے میں اورآپ کوئی واقعہ سناتے ہیں تو قرآن اس طرح نہیں سنا تسلسل کے ساتھ قرآن اس طرھ نیہں سناتا ایک قصہ ہے جو قرآن نے تسلسل کے ساتھ سنایا ہے وہ یوسف علیہ السالم کا قصہ ہے باقی سب قصے قران پاک میں توڑ توڑ کر سنائے گئے بیچ بیچ میں سے سنایا ہے ،کیوں؟ کیونکہ قرآن کا مقصد قصہ خوانی نہیں بلکہ کس سے حاصل ہونے واال سبق اور عبرت تو یہی احد کے تذکرے میں ہوا اگلے سال ایسا ہوا کہ کافروں کو بدر کی لڑائی کا غم تھا بدلہ لینے کے لیے اگلے سال چڑھائی کرنے آئے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے پھر تیاری کری اس تیاری کی بھی تفصیل ہے لیکن میں آپکو پھر نھیں سنا پاؤنگا جب لڑائی کا میدان لگا تو رسول ہللا ﷺ نے ایک دستے کی تشکیل لگائی ایسی جگہ کی طرف جہاں پر خدشہ تھا کہ یہاں سے دشمن حملہ کر سکتا ہے وہ ایک ایسا خالی ایریا تھا اس کو پر کرنا ضروری تو ایک دستے کی وہاں تشکیل فر،ائی اور انکو یہ کہا کہ شکست ہو یا فتح تم نے یہ جگہ نہیں چھوڑنی پھر لڑائی شروع ہوئی تو ہللا نے تھوڑی دیر میں ہی ایسا پانسا پلٹا کہ کافر بدر کی طرح پھر پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے اس زمانے میں کل بھی میں نے آپکو سنایا کل بھی نام آیا یا پرسوں خالددیکھ لیں کہ یہاں سے مسلمانوں پر حملہ کیا جاتا اور وہ جو تھا انہوں نے وہ جگہ چھوڑ دیں کیوں چھوڑ دی تھی زی زمانے میں کل بھی میں نے آپ کو سنایا کل بھی نام آیا یا پرسوں خالد بن ولید دشمن کے ساتھ مسلمان نہیں ہوئے جگہ دیکھ لیں کہ یہاں سے مسلمانوں پر حملہ کیا جا سکتا اوراور وہ جو دستہ تھا انہوں نے وہ جگہ چھوڑ دی تھی کیوں چھوڑ دی تھی انہوں نے یہ سوچا کہ ہللا کے نبی نے جو یہ کہا تھا کہ شکست ہو کے فتح تم نے یہ جگہ نہیں چھوڑنی یہ تو محاوراۃ کہا تھا جیسے ہم کوئی سودا خریدنے جاتے ہیں تو ہم دکاندار کو کیا کہتے ہیں کوئی کمی بیشی ہو جائے گی ہمارا مقصد بیشی کرانا ہوتا ہے؟ ہمارا مقصد تو کمی کرانا ہوتا ہے بیشی تو نہیں کرانا ہوتا لیکن ہم محاورۃ کیا بولتے ہیں کوئی کمی بیشی ہو جائیگی انہوں نے یہ سوچا کہ ہللا کے نبی نے یہ جو فرمایا کہ شکست ہو کہ فتح یہ تو محاورۃ ہے اب تو ہماری فتح ہوگئی جب فتح ہوگئی تو یہاں ناکے پر ڈیوٹی دینے کی کیا ضرورت ہے تم بھی نیچے اتر جاؤ پوسٹ کو چھوڑ دو چوکی کو چھوڑ دو یہ ان کا خیال تھا نافرمانی مقصد نھیں تھی اپنے ذہن سے انہوں نے یہ سمجھا اور وہ جو جگہ تھی ناکہ تھی محاذ تھا وہ خالی رہ گئی اور خالد بن ولید نے وہی سے حملہ کردیا مسلمانوں کو اس کی وجہ سے وقتی پریشانی ہوئی یہ ہللا نے قصہ سنایا اور یہ بتایا کہ دیکھو اے مسلمانوں بدر میں تو تم تعداد میں تھوڑے اسلحہ میں صفر اور میں ہللا نے مدد کری میں ہللا اگر بدر میں مدد کرسکتا تھا تو احد میں بھی کر دیتا لیکن میں نے نہیں کری کیوں نہیں کری اس لئے کہ کل میں نے آپ کو بتایا کہ ہللا کو اپنی سنت دکھانی ہوتی ہے مجھے تمہیں اور تمہارے ذریعے رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کو سبق پڑھانا کہ میری مدد جو اترتی ہے اس کا کوئی کرائیٹیریا ہے اسکی کوئی کسوٹی ہے اسکی کسوٹی یہ ہیکہ تم کتنا میری اور میرے نبی کی بات مانتے ہو اب دیکھو وہ جو ڈیوٹی پر مامور چند لوگ تھے انہوں نے گھات کو چھوڑ دیا اور چھوڑ دیا کوئی نافرمانی کے ذہن سے نہیں بلکہ غلط فہمی اس کے باوجود کہ نبی موجود اور صحابہ موجود لیکن چند لوگوں نے تھوڑی سی غلط فہمی میں ایک کام کو چھوڑ دیا تو دیکھو میری مدد اٹھ گئی اور تمہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا یہ تمہیں ہمیشہ کے لئے سمجھ لینا چاہیے باقی دیکھو میں ہللا تم سے ناراض نہیں ہوں تم سے یہ جو غلطی ہوئی وہ میں نے معاف کر دیا لیکن میں نے تمہارے ذریعے دوسروں کو بھی تو سبق پڑھانا ہے اور میں نے تمہارے ذریعے فلٹر بھی تو کرنا ہے میں نے تمہارے ذریعے کھرے اور کھوٹے کو جدا بھی تو کرنا ہے اس لئے یہ احد کی لڑائی رونما ہوئی پھر کھرے کھوٹے کی بات کری ایک تیسرا قصہ بھی سنایا یہ جو احد کی لڑائی ہوئی اور احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو وقتی پریشانی ہوئی اور جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور کافر تھوڑی دیر کے لئے غالب آ گئے تھے اور باوجود اسکے کہ کافر آگئے تھے اور مسلمانوں کو زیادہ نقصان پہنچاتے بس پتہ نہیں کیا ہوا ایسی عقل پر پردہ پڑا ابو سفیان کے جو کہ لشکر کا سردار تھا کافروں کے اس نے کہا چلو واپسی کرتے ہیں حاالنکہ بہت سنہری موقع تھا مسلمانوں کو زیادہ تکلیف پہنچانے کا لیکن بس اس نے فیصلہ کرلیا کہ واپس چلتے ہیں واپسی کا ارادہ کرلیا واپسی کا جب ارادہ کر لیا تو واپس جا کر انکو خیال ہوا کہ یہ ہم نے کیا کرا بہت اچھا موقع تھا مسلمانوں کی کمر کو توڑڈالنا چاہیے تھا کیوں نہ دوبارا پ؛ٹے اب دوبارہ پلٹے مسلمانوں پر ایک اب مسلمانوں پر ایک اور مرتبہ حملہ کرنے کے لیے ہللا نے اپنے نبی کو بتال دیا کہ تم پر حملہ کرنے کے لیے دوبارہ یہ چڑھائی کررہے ہیں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے صحابہ کو اعالن کیا کیا اعالن کیا عجیب اعالن کیا جو دنیا کا کوئی سپہ ساالر اعالن نہیں کرے گا عقل کا تقاضہ اور سمجھ داری کا تقاضا یہ ہیکہ احد میں جو لوگ شریک تھے اس میں بیچارے کچھ لوگ تو شہید ہوگئے اور جو زخمی تھے ان کو یہ کہا جاتا تم تو آرام کرو اور مدینہ منو رہ سے تازہ دستہ منگوایا جاتا لیکن اعالن کیا کرا اعالن یہ کرا کہ کافر دوبارہ حملے کا ارادہ کر رہے ہیں اور ہمیں مقابلے کے لئے جانا ہے ہللا کے بھروسے پر اور جب ہللا کے بھروسے پر جانا ہے تو اسی کو لے جاؤنگا جو احد کا زخمی ہے ہللا کی مدد کو ان کے ساتھ آئے گی عقل نہیں مانتی کسی کی سمجھ یہ نہیں قبول کرتی لیکن اعالن یہ کرا کہ اس جگہ حمراء االسد کا یہ واقعہ ہے اس جگہ پر تو وہ چلے گا جو احد میں ہمارے ساتھ تھا بے شک زخمی ہو زخم کا کیا حال تھا ایسا زخم مسلمانوں کو تھا کہ زخم سے چور ہو کر چلنے کی ہمت نہیں تھی ایک صحابی دوسرے کو کہتا کہ ہللا کے نبی نے تو یہ کہا ہے کہ جو احد کا زخمی ہے وہی چلے گا میں تو چل بھی نہیں سکتا تم ایسا کرو مجھے کندھے پر چڑھا لو اور کندھے پر چڑھا کر مجھے لے جاؤ یہ جب انہوں نے قربانی دی مسلمانوں کو بتایا کہ اے مسلمانوں میرا نظام سمجھو کہ میں کیسے تمہارے ساتھ معاملہ کروں گا جب مسلمان یہ ہمت کرنے والے بنے تو ہللا نے لڑائی کے بغیر کافروں کو پسپا کرکے رخصت کردیا یہ ہللا نے سنایا یہ چوتھے پارے میں جو آل عمران کا حصہ ہے اس میں یہ کچھ مضامین ہے اور بھی باتیں ہے لیکن ان میں سے موٹی موٹی باتیں میں نے عرض کردی آخری رکوع جو آِل عمران کا ہے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اس آخری رکوع کو جب تہجد میں جب اٹھا کرتے تھے تو تالوت کیا کرتے تھے ایک تابعی ہے عطاء ابِن رباح وہ عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا کے پاس آئے اور ان سے عرض کیا کہ مجھ کو حضور کی عجیب بات بتائیں تو ارشاد فرمایا کوئی عجیب بات کوئی عجیب بات حضور کی کون سی عجیب نہیں تھی میں تمہیں کیا سناؤں اچھا چلو ایک بات سناتی ہوں ایک رات ایسا ہوا کہ ہللا کے نبی میرے برابر میں لیٹے اور ایک دم لحاف اتارا اور یہ کہا کہ میں تو نماز پڑھونگا نماز کی نیت باندھ لی اور رونا شروع کر دیا قیام میں بھی روتے رہے رکوع میں بھی روتے رہے سجدے میں بھی روتے رہے روتے روتے ساری رات گزار دی میں بڑی پریشان ام المومنین کہہ رہی ہے میں بڑی پریشان اتنا کیوں رو رہے ہیں جب نماز ختم کی صبح صادق پر تو میں نے عرض کیا اے ہللا کے رسول اپنی جان پر آپ رحم کھائے اتنا روئے ،میں کیوں نہ رؤں میرے اوپر یہ رکوع نازل ہوا ہے اس طرح کا ایک اور قصہ بھی ہے درود شریف کے اوپر خیر میں کیوں نہ روؤں آج ہللا تعالی نے میرے اوپر آِل عمران کا آخری رکوع نازل کیا اور اس میں ہللا نے یہ باتیں فرمائیں تو اب میں رؤونا تو کیا کروں یہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا عجیب قصہ ام المومنین نے عطاء ابن ابی رباح نامی تابعی کو سنایا یہ آِل عمران کے مضامین ہوئے ایک بات کل کسی ساتھی نے مجھے کہا کہ آِل عمران کے بارے میں فالں بات تم نے نہیں سنائی میں نے کہا وہ تو میں نے بہت ساری باتیں نہیں سنائی ساری باتیں میں تو بار بار کہہ رہا ہوں کہ قابو میں النا مشکل ہے لیکن خیر انہوں چونکہ چھیڑا اسی لئے میں عرض کردیتا ہوں گے آِل عمران میں ایک جگہ پر عام پر آپ حضرات ان آیت کو پڑھا بھی کرتے ہیں تو اس لیے میں سنا رہا ہوں (قل ہللا مالک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعز من تشاء وتذل من تشاء) یہ دو آیتیں جنگ احزاب کے موقع پر نازل ہوئی جنگ احزاب کا بیان ان شاء ہللا اکیسویں پارے میں آئے گا تو وہاں یہ ذکر آئیگا اسکا مضمون یہ کہ آپ ان کو کہہ دیجئے کہ بادشاہوں کا بھی بادشاہ ہللا ہے وہ جو جس کو چاہے حکومت دے جس کو چاہے اس کو حکومت سے ہٹا دے جس کو چاہے تخت پر بٹھائے جسکو چاہے تختے پر چڑھادے جس کو چاہے مال دے جس کو چاہے فقیر کردے رات کو دن سے نکالے دن کو رات سے نکالے زندہ کو مردے سے نکالے مردے کو زندہ سے نکالے وہ بے تاج بادشاہ ہے اس کے حکم سے ساری دنیا چلتی ہے یہ احزاب کی جب لڑائی ہوئی اور احزاب کے لڑائی کے موقع پر جب خندق کھودی جارہی تھی تو نکتہ سنا دیتا ہوں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دکھائی دے ریا ہے اور مجھے تو ہللا بتا رہے ہیں کہ روم اور فارس فتح ہونگے تو منافقین ہنسنے لگے شکل دیکھو شکل دیکھو میں آپکے لحظ سے بول رہا ہوں ہمارے ہاں اس طرح بولتے ہیں دیکھو تو سہی جنگ لڑی نہیں جاتی کھانے کو کچھ ہے نہیں پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے ہے اور خواب دیکھ رہے ہیں روم اور فارس کو فتح کرنے کی یہ کبھی جیت سکتے ہیں؟ یہ منافقین نے مذاق اڑایا ہللا کو غیرت آئی تو ہللا نے یہ آیت اتاری تم کیا سمجھتے ہو یہ تو سب میرے ہاتھ میں میں جس کو چاہوں جو معاملہ کروں یہ آِل عمران میں دو آیتیں ہے اسکا مضمون سنا دیا اسکے بعد سورۃ نساء ہے اس میں بھی بہت سارے مضامیں ہے نساء تو اس وجہ سے کہتے ہے کہ نساء کا معنی عورت ہے اور عورتوں سے متعلق اس میں بہت سارے احکام ہیں لیکن وقت زیادہ ہوگیا ہے ان شاء ہللا کل ہی عرض کریں گے ان شاء ہللا سمٹ جائیگا اللھم صل علی محمد عبدک ورسولک وصل علی المومنین والمومنات والمسلمین والمسلمات ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی االخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار برحمتک یا ارحم الراحمین