Professional Documents
Culture Documents
50دفعہ اگر آپ لندن کی فتح کر سکتے ہیں اور آپ جتنی بار ماسکو کی طرف پیش قدمی کرینگے ،ماسکو آپ کے
قدموں میں ہوگا ،ہللا کی عنایت و کرم سے۔ اگر آپ صرف Egeمیں موجود اپنے ساتھیوں غم گساروں اور ہمارے
لئے ایک نرم گوشہ رکھنے والوں کو جمع ہونے کو ہیں تو کوئی بھی میدان ان کے لئے کافی نہ ہو۔ میں مبالغ نہیں
کر رہا۔ یہ صرف ہللا کی رحمت و کرم ہے۔ انتہائی قلیل وقت میں اتنے محدود وسائل میں اس دائرے کا اتنا وسیع ہونا
( یو نیورسٹیوں ،سکولز اور اکیڈمیوں کا کھانا عقل کو دنگ کر دیتا ہے تقریبا 20سال سے بھی کم عرصے میں۔ اگر
1976سے گنا شروع کریں تو صرف 15سال کا عرصہ ہے ،اس 15سال کے قلیل عرصے میں ہللا نے آپ سے وہ
کروایا جو بڑے عثمانی حکومت کے خالف بھی نہ کر پائے۔ اوائل کے 15سال قلیل عرصے میں هللا کی رحمت و
عنایت کا کرشمہ ہے۔
1:05 - 1:33
اتنی عالیشان حکومت کے کتنے شہزادے اور حکمران اس راہ پر شہید ہوئے تھے۔ ہم میں سے کوئی بی سلیمان شاہ
کے مقابلے میں نہیں ہوسکتا۔ وہ کشف و کرامات سے سرفراز ایک ولی ہللا تھے۔ وہ Thraceکرنے کو اپنا ہدف
بنانے Cnakhaleسے Gulibelaتک کا سفر ایک ایسی کشتی میں کیا جو کہ بلکل قیمتی اور محفوظ تھی ۔ اس سفر
میں انہوں نے شہادت کو بھی گلے لگایا۔ ہم میں سے کوئی فرد بھی انسان ہیں۔
1:34 - 2:20
ہم سے کوئی بھی عثمانی خلیفه مراؤ جیسا بھی نہیں ۔ وہ ایک دو کبیر کے بعد sنماز پڑھتے ہوئے ان کی نگاہوں کے
سامنے کعبہ آجایا کرتا تھا۔ ایک اپنے استاد متر م کی امامت میں نماز پڑھتے ہوئےانہوں نے محسوس کیا کہ ان کے
استاد پہلی تکبیر کے ساتھ ہی اس پر سرور کیفیت میں چلے جاتے ہیں ۔ وہ بے حد فکر مند اندیشے میں گھرے اپنے
استاد کے پاس جاتے ہیں ،دیکھیں ! یہ کوئی عام انسان نہیں تھے۔ اس زمانے کی سپر پاور کے سپہ ساالر تھے۔
دشمنوں کو لوہے کے چنے چبوادینے والے Bosnaتک اپنی حکومت کا دائرہ وسیع کرنے والے ایک عظیم الشان
حکمران۔ و الرزتے لرزتے اپنے استاد کے پاس گئے اور استسفار کیا کہ یا استاد آپ کیسے ایک تکبیر کے ساتھ
کیفیت میں جاتے ہیں جبکہ میں دو بار بیر نالوں ،کعبہ میری نظروں کے سامنے نہیں آتا۔
2:21 - 3:00
ان کو لگتا تھا کہ نماز کی نیت باندھنے واال ہر انسان کعب کو اپنی نگاہوں کے سامنے پاتا ہے۔ استاد بدیع الزمان
سعید نوری نے کعبہ کا اس طرح نگاہوں کے سامنے آ جانے کے بارے میں مسنوی نور میں تفصیل سے بات کی
ہے۔ ایسے عظیم الشان انسان بھی اس مقام تک نہ جا سکے جہاں تک ہللا آپ کو لے گیا۔ میں بلکل مبالغہ آرائی نہیں
کر رہا۔ ترکی میں موجود اور باقی دنیا میں پھیلے اپنے ساتھیوں کو جمع کریں تو ان کی تعداد 847ملین سے تجاوز
کر جائے گی ،آپ اس عنایت و کرم کوبالکل کم نہ تھیں۔
3:00 - 3:31
اب بات کو بجھیں ،آپ کا دعوی آج جس مقام پر ہے اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں ،سلیمان شاہ ،مرداقل باشهزاده با
یزید جیسے عظیم لوگوں کی شہادتیں آپ کی جماعت میں سے نہیں تھیں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ کو جھیں
کھڑی کر نی پڑ گئی ہوں کسی کا بھی ہونہ بہا۔ بیتو بہت آسانی سے ہو گیا۔
3:32 - 4:00
مجھے یہ بتائیں آپ میں سے کسی کو اس گولی کے لئے اپنا گھر بنایا گیا۔ کس کو خیمے میں رہناپڑا۔ قیمت عاکف
کے مطابق ہمارے عظیم الشان سپہ ساالر صالح الدین ایوبی 25سال خیمے میں رہے۔ ان کو جب بھی اپنا گھر بنانے
کا کہا جاتا تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا۔هللا کا گھر جب تک کافروں کے قبضے میں ہو تو صالح الدین ایوبی کیسے
اپنے گھر کا سوچ SKTA HAI
4:00 - 5:02
25سال خیمے میں بسر کیے ! آپ میں سے کس کو خیمے میں رہنا پڑا کہ اب ہم مددی قلت و مشکالت کا بہانہ
بنائے اپنے ساتھیوں سے تعلقات خراب کر رہے ہیں۔ یہ سب اعلی ہستیاں ہم سے اس سب کے بارے میں جواب طلب
کریں گی۔ آپ میں سے کس نے بہت تکلیفوں کا سامنا کرا۔ اپنے گھر بار ترک کر کے ہجرت کرنے والے ساتھی جو
ایشیا ،امریکہ ،افریقہ کی طرف چلے پڑے۔ ہمت علی خوجہ کی طرح جرمنی بتجدي حوجہ کی طرح امریکہ کا رخ
کرنے والے ساتھی ۔ آپ لوگوں نے ان کے لئے راستے ہموار کئے۔ ان کی نکٹوں کا ،زاد راہ کا بندوبست کیا۔ اگر یہ
اتناکر سکتے تو آپ کی مدد sکی وجہ سے ۔ ان لوگوں کی مشکالت بھی پیچھے لوگوں کی تکالیفات کے مقابلے میں
رتی بھی نہیں ۔ اگر مبالغہ آرائی کیے بغیر غیر جانبدارانہ طریقے سے دیکھا جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ میں اس
راستے میں کی تکلیف نے نہیں گیا۔
5:03 - 5:56
کسی کو اپنے گھر بیچنے کی نوبت آئی نہ ہی گاڑی ،صالح الدین ایوبی ایسے سپہ ساالر تھے جنہوں نے دشمنوں
کی فوجوں کو پسپا کردیا تھا۔ باد بروس جیسے جناب کو زیر کر دینے واال حکمراں جس کے ایک اشارے پر کیا
نہیں ہوسکتا تھا۔ اس نے اپنی زندگی خیمے میں گزاری ۔ ان کا تعلق ایک بہت اعلی امیر گھرانے سے تھا لیکن ان کی
ترجیحات پیرا تھی۔ اگر آپ میں سے کوئی ہے جس نے اپنا گھر و گاڑی کو اس راہ کے لئے نچا دیا ہوتو آ ئیں میں
ان کے اس غم کو انڈوں اور ان کو گھر دیں ،ان کو ان کی گاڑی کے بدلے Motorلے دیں ۔ اب Motorسے
گھومیں۔
6:07 - 6:30
آپ کو نہیں کہنا چاہتا یہ سب االنصاف‘‘ کہ کر دو انہیں کہنا چاہتا تھا جو بے حد ضروری تھیں۔ آپ سب کو میں اس
میں شمار کر کے آپ کا دل نہیں رنجیدہ کرنا چاہتا۔ االنصاف۔
6:31 - 7:13
آئے ،ایک اور مسئلے پرآتے ہیں۔ ہللا نے ہمیں بتا دیا ہے کہ میں تم لوگوں کے لئے ایک دوسرے کو ایک امتحان
بناؤں گا۔ ہم ایک دوسرے کے لئے امتحان بنیں گے۔ یہ ہمارے لیے ایک زرای ثواب بھی بن سکتا ہے۔ ایک احسن
اخالق کا مالک ایک علط رویے کے بدلے میں قرآن و سنت کے پیا نے ہی رہتے ہوئے اپنے رول کو کنٹرول کرتا
ہے۔ اور جب ہم اس اصول کو آپس میں بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم سے بہترین وہ ہے جو کہ بر صفت انسانوں
کو بھی گلے لگا لیتے ہیں۔
7:14 - 8:05
ہندو یوگیوں سے کم ظرف تو نہیں ہم اوہ سانپ تک دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ ایک ایسا جاندار جو انسانوں کا ڈستار
ہا اور شیطان کو جنت میں لے کر جانے میں مددگار بھی بنا۔ وہ لوگی تاگ و کو برا کے ساتھ بھی آرام و سکون سے
رہتے ہیں۔ خدمت میں موجود ہمارے ساتھی اگر نبی کریم کے اخالق کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں لیکن دوسری
طرف اگر انسان اور انسانوں میں بھی مومن ،دائرہ مزید چھوٹا کریں تو رسائل نور کے طلبا ،مزید گھٹائیں تو خدمت
میں موجود ہمارے فعال لوگوں سے تنگ ہوتے اور پڑتے ہیں تو ان کو اپنی ضمیر کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑ
ہونا چاہے اور اپنے بارے میں ایک خفت علم سنانا چاہئے۔
8:06 - 8:42
اس خدمت کی راہ کے لئے زندگی وقف کرنے والوں کے ساتھ اگر کسی کو اچھی نہیں بن رہی تو وہ یا تو عقل کا
توازن کھو بیٹھا ہے یا پھر اخالق کے پکانے میں پہنچ sگیا۔ خدا کے واسطے جو کرتے ہیں کریں ۔ استاد کے مطابق
اس راہ پر چلنے واال اس راہ کا اہم فرد ہے۔ ان کے طلبا بھی بشر تھے ،بشری کمزوریوں کے ہاتھوں ایسے حاالت
سے ان کا بھی سامنا ہوگالیکن استاد ہمیشہ میرا ساتھی ،میرا ساتھی رہے گا کہتے تھے۔ وہ اس پر اپنی جان بھی
نچھاور کر سکتے تھے۔
8:43 - 9:53
آئیں وعدہ کریں۔ اگر کو برا کی طرح ہمیں کوئی ڈس بھی لے تو ہم اف نہ کریں ۔ انسانوں کے قصوروں پر بات نہ
کریں ،ان کو اپنی صفوں سے نہی
ں ۔ ہر مومن کو خاص طور پر اگر وہ اس دعوی کے لئے اپنی زندگی وقف کر چکا ہے ،اپنے آپ پر کڑی نگاہ
رکھنی چاہئے ،اپنے نفس کوئٹہرے میں کھڑا کر کے کہنا چاہئے کہ تم ایک غفلت میں ڈوبے تن پرور انسان ہو جو
سات گھنٹے کے بعد بھی باہر قدم نہیں رکھتا۔ ایک بدن کے جاری ہو تم ایسے خائن ہو جو دوسرے فردکا ایک ناگوار
رویہ جو شرعا حرام بھی نہیں s،اس پرتنقید کر ہے ہو۔ اس بندے sکی کوئی حرکت قرآن وسنت کے مطابق حرام ہے؟
چلو ،اگر حرام بھی ہے تو تمہاری تنقید زنا سے بھی شدید تیج عمل ،غیب میں شمار ہورہی
ہے۔
9:54 - 10:33
مثال اگر کوئی بازار سے گزرتے کسی عورت کے ساتھ بفعلی میں ملوث ہو ،ٹھیک ہے کہ یہ گناہ ہے ،لیکن عصر
رسالت میں اس گناہ کے سرزد ہوجانے کے بعد ایک شخص بارگاو رسالت میں سر جھکائے کھڑا تھا۔ بے حد
شرمندہ تھا ،فقط نبی کریم کچھ نہ بولے۔ ایک دم آیت نازل ہوئی آیت نازل ہونے پہلے ہللا کے رسول نے یہ سنا تھا۔
یارسول هللا بازار میں ،میں خود پر حاکم نہ ہو سکا اورمیرانفس مجھ پر بھاری پڑ گیا اور اسی
با دو تا
عالم میں ،میں نے ایک عورت کو گلے لگایا اور اس کو معذرت کے ساتھ ) بوسہ دیا۔ میں
اس گناہ کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ | وہ بے حد شرمنده سر جھکائے کھڑا تھا۔ نبی کریم بھی سر جھکائے بیٹھےs
تھے ۔ آیت نازل ہوئی۔
10:49 - 11:14
کسی کی عزت و ناموں پر ہاتھ ڈاال گناہ کبیرہ ہے ،فقط وی کی آواز پرکان دھر میں اور غور کریں کہ وہ کیا کہہ
رہی ہے۔
اور نماز قائم رکھوں دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں ،بے شک
نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں مطلب اگر استغفار بھی کرتے لیکن نماز قائم کرنے سے گناہ کبیرہ بھی ڈھل جاتی
ہیں۔
11:55 - 11:27
یہ قرآن کے احکامات ہیں اس معاملے میں ۔ معذرت کے ساتھ لیکن اگر تم قرآن وسنت کے احکامات کو نہیں مان
رہے تو کس احکامات پر چل رہے ہو؟ اگر قرآن وسنت نہیں تو پھر تمہیں sمیں شیطان کے احکامات ماننے سے
خبردار کرتا ہوں۔
11:29 -
اگر قرآن کے احکامات گناہ کبیرہ کے بارے میں ایسے ہیں تو وہ افعال جو گناہ کی کیٹگری میں نہیں sآتے ،ان کے
تعلق کیا حکم ہوگا؟ مثال فالں نے گردن ایسے کوئی جھکائی کیوں؟ فالں کے چہرے پر زن تنگ کر رہا ہوگا کسی کا
ہر معاملے میں دخل اندازی کرنا آپ کے صبر کو آزمارہا ہوگا۔ اس پر آگ بگولہ ہونا کتنا بے بنیاد ہے۔ پھر اس بات
پر تو آپ کو آگ میں ڈال دینا چاہیے۔ آپ اس
کے مستحق ہو۔ آپ تنگ ہورہے ہیں کسی کے صرف بیٹھنے پر۔ یہ سات گناه کباڑ میں نہیں شامل ہوتے ۔ چلو جب
تعداد 70کر دیں تب بھی یہ گناہ کبیرہ میں نہیں ۔ بلکہ 700کی تعداد sکر دیں
ہے۔ استاد بدیع الزمان کے مطابق اگر رسائل نور کا طالبعلم ایک جگہ پر موجود ہے تو وہ فتح کی جگہ ہوگی کے
مترادف ہے۔ یہ استاد بدیع الزمان کا طال نور کے لئے سیٹ کرده پیانہ ہے ،ہم میں سے کون ہے جس نے اس ادارے
کو فتح کر لیا ہو جہاں پڑھنے جاتا ہو ،کون ہے جس نے اپنا گاؤں بھی فتح کر لیا ہو؟ ہم سے کس نے کسی عالقہ کو
هللا کی راہ میں متحرک کر لیا ہے؟ اگر جواب ”نا“
ہے تو ایسے لوگ استاد کے مطابق طلبا ونور کی فہرست میں نہیں آتے ۔ لیکن لوگوں پر کڑی تنقید سے اور ان کو
صفر کر دینے سے کوئی بھی راہ کی خدمت میں کھڑا نہیں ملے گا۔
14:11 - 15:02
کیا میں سمجھ پارہا ہوں؟ میر بھی اپنے مطابق دعوة حق کے لیے کچھ حساسیت ہے لیکن میں ان کو کچھ بیان نہیں
کرتا۔ وہ لوگ جو میں سال کی عمرکو چھوتے ہی شادی کے خواب دیکھتے sہیں۔ مجھے ان سے
گھن آتی ہے مجھے ان کے ساتھ بیٹھے انہیں پسند لیکن میں نے کبھی بھی اس بات کا سرعام ذکرنہیں sکیا کیونکہ
ایسی بات کرنا لوگوں کو بھگانے کے مترادف ہے۔ میری یہ سوچ بھی دینی اصولوں کے مطابق نہیں ۔ میرے لیے
ماہانہ مخواہ لینا بھی مشکل ہوتا تھا۔ باوا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک انسان دین حق کی خدمت کے عوض تنخواہ
لے؟ یقین مانیں وہ نہیں سال جب تک واعظ کے طور پر خواہ لیتارہا ،میرے لئے زہرکھانے کے مترادف تھا ،میرے
پاس کوئی اور زر یہ معاش نہ تھا ،اور اب وہ تنخواہ نہیں لیتا کسی اور طریقے سے کھائے پھر وپوں میں گزر بسر
کر رہا ہوں ۔
15:02 - 15:28
دین کی خدمت کا معاوضہ لینے کا موضوع ہمیشہ سے میری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دینے sکے مترادف
ہے۔ اس دین کی ایسے خدمت نہیں ہوگی۔ اس دین کی خدمت انبیاء کرام کے رستے پر چلتے ہوئے نے بے غرض
ہوکر ہوگی لیکن اگر اس نقطے کو ایک کسوٹی کی طرح پیش کریں گے اور لوگوں کو اس پر جانچیں گے تو اس
طرح خدمت دین میں کوئی چے گا ،وہ حق کی خدمت نہیں کر پائیں گے
آپ۔
15:29 - 16:27
آپ صرف ستاد بدیع الزمان سعید نوری کی آفتی سوچ کو مالحظہ کریں۔ دیکھیں ،حافظ تو فیق شاملی
کو ۔ وہ ایک عظیم انسان تھے ،اس دور میں جب استاد سے دور بھاگتے تھے ،وہ ان کے پاس رسالے نور لکھنے
آتے تھے۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے میں رسالہ دور کے ایک عظیم واعلى جاشار کو ہلکا لے رہا ہوں (ہللا معاف کرے)
وہ ہمیشہ انگریزی ہیٹ ( )hatاہتمام سے پہنتے تھے۔ جب استاد کے پاس رسالے لکھنے کے لئے حاضر ہوتے ،
اپنے ہیٹے کو باہر رکھتے۔ وہ سگریٹ نوشی کی عادت کا شکار تھے۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ ان کے لئے بھی وہ
برداشت نہ رکھ سکتے جو استاد بدیع الزمان نے دکھائی ۔ وہ ہر پانچ لکھنے
کے بعد sاپنے اپنا دھیان کھو بیٹھتے اور انہیں سگریٹ کی طلب ہوتی ۔ استاد بدیع الزمان ان کو میرے پیارے تو فیق
ھو اور باہر کا ایک چکر لگا کر آو کہتے s۔ ہللا میں استاد کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے
۔
16:28 - 17:01
جب ان کے طلبا ء آپس میں جھگڑتے ،معاف کیجئے ،جب آپس میں کسی مختلف سوچ کی وجہ سے سخت مناقشے
کرتے تو استادفور اس کا قصور وارخودکوٹھراتے sتھے۔ اگر کوئی قصورطلباء میں ہے تو اس کی قباحت مجھ میں
ہے کہتے ۔ وہ ہر شے اپنے اوپر الگوکرتے وہ اپنی زندگی کے آخری سانس تک اس فکری وسعت ،رحم دلی اور
برداشت کا مظاہرہ کرتے رہے۔ اگر ہم آج اپنے بہن بھائیوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو دنیا کے مختلف ممالک
کے مختلف تقاضوں اور طرز حیات سے تعلق رکھنے والوں کے لئے کیسے دل کھولیں گے؟ ہم ایک وحدت کا
خواب دیکھتے ہیں ،یہ کیسے ممکن ہوگا کہ ہمارے رویے میں ہوئے؟
17:02 - 17:32
اگر ایک جگہ کا پانی پینے والے ،ایک سوچ رکھنے والے ،ایک جیسی تربیت پانے والے انسانوں کے دلوں تک
رسائی نہیں مل رہی تو اس وسیع دنیا میں موجود جم غفیر تک کیسے پہنچے گا۔ عزیز و جبار او عظیم اب ہمارے
دلوں کو نرم کر دے اور اپنے بھائیوں کو ان کی خطاؤں کے ساتھ قبول کرنے میں ہمارے مدد فرمائے (آمین)۔ ہمیں
تو خاص طور پر دور حاضر میں سب کے لئے انہیں کھولتی ہیں ۔
17:34 - 18:00
میں شاید یح طریقے سے بیان نہیں کر سکا لیکن آج کے اس دور میں ہمیں ہر کسی کو اس کی افکار
سوچ اور خطاؤں کے ہمراہ قبول کرنا ہے۔ کوئی سیکولر ہوگا تو کوئی نہیں ،کوئی جمہوریت کے حق بولے گا ،تو
کوئی مخالفت کرے گا ،کوئی اتا ترک کا حامی ہوگا تو کوئی مخالف ہمیں ہر کسی کو دل سے قبول کرنا ہوگا۔ کچھ
لوگ آپ جیسے ہوں گے اور کچھ نہیں۔ آپ کو ہر کسی سے اچھا بھانا آنا چاہیے۔
18:00 - 18:40
اگر اسالم کا کوئی موضوع بافضیلت بیان کرنی ہے تو میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اسے غیبت کی بجائے اپنے
اعمال سے سمجھائیں ۔ اسالم پر ایسے عمل کریں کہ دیکھنے والے ہیں کہ یا ہللا اگر یہ کام اتنا خوبصورت ہے تو
میں اس سے التعلق کیوں ہوں؟ اس طرح کی سختیاں اور تنگ دینی آپ کے اور لوگوں کے درمیان دوریاں پیدا کر
دیں گی ،پھر لوگوں کو ساتھ لے کر چلناممکن نہ ہوگا۔ آپ کو ہر ایک کو قبول کرنا ہے۔ اگر کوئی نماز نہیں پڑھتا،
روزہ ،زکوة ،ج اور قربانی سے بھی کوسوں دور ہے تب بھی آپ نے اس کوقبول کرنا ہے۔
18:41 - 19:15
ایک جمہوری نظریے کے ساتھ آپ سب کے لئے انہیں کھولیں گے اور میں سب اس کو اپنے مل سے بیان کروں
گا‘‘ کی سوچ کے ساتھ قدم اٹھائیں گے۔ اب ایک طرف آپ کے ساتھ ایک
جیسی ذمہ داری اٹھانے والے اور هللا کی راہ میں بھاگنے والے ساتھی ہیں۔ میں یہاں آپ کی اجازت سے کچھ کہنا
چاہتا ہوں ۔ میری جان سے قریب میرے ساتھی عبد الہ آئنما ز یا ساعیل چلیی کا مزاج میرے مزاج سے کبھی بھی
مطابقت نہیں رکھے ۔ لیکن میں پھر بھی دل سے کہتا ہوں کاش ان جیسے 5اور ہوتے ۔ ہمت علی شینگل سے بھی
بھی کسی بات پر اختالفات ہوسکتے ہیں لیکن یقین ما نہیں میں نے ہر ایک پر داستان لکھنے کا سوچا ہے۔
19:15 - 20:00
پچھلے پچیس سال سال سے ان لوگوں نے ایک سنجیدہ ہونا کے ساتھ اپنے دل و دماغ کو رات میں لگا دیا اور حق
سے جدا نہ ہوئے۔ جن کو ہللا کے در پر مقبولیت ملی ہے ،مجھ جیا قص ان کو اپنے در سے
کیسے بھگا سکتا ہے۔ مجھے ہللا معاف کرئے۔ میرے الئق یہ ہے کہ ان لوگوں کے رستے میں جنہوں نے صبر،
صداقت اور احسان کے ساتھ ق کی راہ میں اپنا آپ عرض کر دیا ،جن کا ذکر کیا ،جن کا نہیں sکر سکا ،ان سب کی
راہ میں اپنا سر کھ دوں ،مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ میں تنقید کروں۔ میں کسی کو اس بنا پر کوم نہیں sکر سکتا
کہ ان مزاج میرے جیسا نہیں ،میر امزاج کوئی کسوٹی نہیں جس پر پرکھا جائے۔ ایک بار میرے ایک مخالف گروہ
کو چھوڑ کر ایک فرد میرے پاس آئے اور جب ان
کے بارے میں کہنے کچھ لئے تو میں ان کو ان کے بارے میں منفی بات کرنے سے روکا ،کہنے sلگے لیکن وہ تو
آپ کے بارے میں بالکل اچھا نہیں سوچتے۔ میں نے عرض کیا کہ مقصد مجھے جانا نہیں ہے۔ منکر نکیر کے
سواالت ہوں گے؟ تمہارا رب کون ہے؟ نبی کون ہے؟ تمہارا دین کہا ہے؟
20:34 - 20:55
یہ سوال نہیں ہوگا کہ خالہ کون تھا؟ اگر نہ آیا تو آپ پکڑے گئے اور آ گیا تو پاس۔ اس مرحلے میں کامیاب ہونے کے
لئے یہ تین سواالت اگر آ گئے تو آپ کا میاب آپ سے مزید ادھر سوال نہیں
ہوں گے۔ ہمیں ان متفرک تعلیمات کو مضبوٹی سے وفا وصداقت کے ساتھ گلے لگانا ہوگا۔
20:56 - 21:27
اگر آپ اس جمہوری سوچ کو اپنا لیں گے تب آپ سیکولرزم یا پھر دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ملت کے
ساتھ گزارہ کر پائیں گے ۔ یا تو ستان ،ملد وہ ،بورا طودا وغیرہ کے لوگوں کے ساتھ بھی رہ لیں گے ۔ لیکن مسئلہ کا
ایک پہلو یہ ہے کہ آپ اپنی جیسی سوچ ،منزل ،مقصد اور احساسات رکھنے والے اپنے دوستوں کے ساتھ گزارہ
کرنا اتنا مشکل کیوں؟
21:30 - 21:56
االنصاف‘‘ کہ کر سب اس ذات کے حوالے کرتا ہوں ۔ صرف مسلمان ہونے سے کام نہیں ہوگا۔ میں نے کچھ دوستوں
کا مزاج مجھ سے نہ ملنے کی بات کی تھی ،انشا اگر وہ مجھے معاف کردیں گے۔ کیونکہ کسی بھی کا مزاج سب
سے نہیں مل سکتا لیکن نہ ہم اپنے مزاج کے حاکم اور نہ ہی دوسرے ہمار کے مزاج کے محکوم ہیں ۔ لیکن ہر کس
کا مزاج ایک سا نہیں ہوسکتا۔
21:57
ایک صحابی ظاہر بہت خوبصورت نہیں sتھے ۔ شاید آپ ان کے چہرے پر دوسری نگاہ بھی نہ ڈالنا پسند کریں لیکن
نبی کریم ان سے بہت پیار کرتے تھے۔ لیکن می چہرے کے اندر ایک بہت خوبصورت باطن اور وسیع افقوں کو
چھوتی شخصیت بھی تھی ،ایک دن نبی کریم پیچھے سے آئے اور ان کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیا۔ وہ کچھ ہی پل میں
آپ کو پہچان گئے اور ان کو گلے لگا
بی بی کریم صلى هللا عليه وسلم اور ان کی دی تھی۔ وہ نبی کریم کے پھول لے کر آتے تھے۔ اس لئے نبی کر یم
مسکرا کر کہا کرتے ’’ظاہرمیرا صحرا ہے ایک دن نبی کریم نے مذاقا کہا کہ یہ میرا غالم ہے۔ میں اس کو بیچنا
چاہتا ہوں،
کوئی ہے خریدنے واال ۔ ظاہر کہنے sلگے کہ یا رسول ہللا اگر میری مشکل وصورت اور لباس دیکھا جائے تو آپ کو
چند روپے بھی نہ مل سکیں ۔ اس پر نبی کریمہ کہنے لگے لیکن تمہاری قدرو قیمت ہللا کے ہاں بہت زیادہ ہے۔
22:57 - 23:22
میرے ساتھی ایک دن ہللا اور رسول کے جھنڈے sہر جگہ گاڑیں گے ۔ ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو ہللا کے ہاں
دراجات پر دراجات حاصل کر چکے ہیں۔ اور ایسے میں میرے ناقص اور پرخطا مزاج کے مطابق ان کو پرکھوں
اور جانچوں تو ایک خوفناک ظلم کبیر ہوگا۔
23:25
آئیں! اس ظلم کو ارتکاب نہ کریں ،ہر کسی کو گلے لگا میں سب سے پیار کریں ۔ پیار کے نتج ہر جگہ بودیں۔ پیالہ
کی اس قدر نعمتوں کے بعد ہماراشکر ہو تو بات بھی ہوگئی اور شاید میری یہ باتیں آپ
کے سر درد کی وجہ بھی بن گئی ہوں۔ مطلب کہ میر وجدان بھی بے حد چور چور تھا ان زخموں سے اپنی مخرف
وجدان کو مخاطب کر کے تنبیہ کرنا چاہی اور شاید آپ کو بھی رنجیدہ کر دیا۔ شاید مجھے ہی زیادہ برا لگتا ہے تو
میں نے اس طرح بیان کر دیا۔ مجھے معاف کر دیکھئے۔
24:13 - 24:25
ابھی بھی آپ کے سامنے بیٹھا ہوں ۔ کاش میں نہ ہوتا اور یہ سب نہ ہوتا۔ یہ سب میرے لئے ہے۔ میرے لئے تنبیہ ہے۔
24:31 - 25:32
میں نے محض دو یا تین ناموں کا ذکر کیا۔ صرف اسے نہیں ہیں۔ میرے وہ دوست جو پچھلے میں
سالوں سے جانتا ہوں ان کی انتھک کوششوں اور کام کا میں بھی شاہد ہوں ۔ انہوں نے بھی اپنے آرام کو تر یہ نہیں
دی۔ اگر میری شہادت ہللا کے نزدیک کوئی اہمیت رھتی ہے تو میں آخرت میں ہللا سے کہوں گا کہ ہللا مجھے ایک
قطیر کی حیثیت سے گواہی دینے دیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے تیری راہ میں ہر کام احسن طریقے سے
پورا کیا کیمپ کو اپنی تری بنانے والے ،اپنےگھروں پر خدمت کو تر نہ دینے والے ،رمضان شروع ہوتے ہی خدمت
کے لئے بھاگنے والوں ،ہشتم کے موسم میں خدمت کو ہاتھ میں پڑے سلسل شوق و جذبے سے رنگے جلنے والوں
کو ہللا ھوتا ہے اور نہ ہی اس کا نی ،تو میں کیسے بھول سکتا ہوں ان کو۔ آپ کو بھی ان کی قربانیوں اور کوششوں
کونہیں بھولنا چاہئے اور نہ ہی بھولے ہوں گے آپ۔
25:34 - 25:51
اور انشا ہللا ان تین سوالوں کے جواب میں ایک دوسرے سے اختالف نہ رکھتے ہوں گے۔ آپس میں جھگڑا نہیں
کرتے ہوں گے ۔ انشا هللا حسیات کو ایک سا بنانے کی بجائے اکٹھے بیٹھ کرمنطقی وحدت کو منزل بنانے اس کے
لئے سوچتے اور کام کرتے ہوں گے۔
25:53 - 25:57
رب غفر ورحیم وامت خیر الرمین