You are on page 1of 7

‫‪00:00 - 1:05‬‬

‫‪50‬دفعہ اگر آپ لندن کی فتح کر سکتے ہیں اور آپ جتنی بار ماسکو کی طرف پیش قدمی کرینگے‪ ،‬ماسکو آپ کے‬
‫قدموں میں ہوگا ‪ ،‬ہللا کی عنایت و کرم سے۔ اگر آپ صرف ‪ Ege‬میں موجود اپنے ساتھیوں غم گساروں اور ہمارے‬
‫لئے ایک نرم گوشہ رکھنے والوں کو جمع ہونے کو ہیں تو کوئی بھی میدان ان کے لئے کافی نہ ہو۔ میں مبالغ نہیں‬
‫کر رہا۔ یہ صرف ہللا کی رحمت و کرم ہے۔ انتہائی قلیل وقت میں اتنے محدود وسائل میں اس دائرے کا اتنا وسیع ہونا‬
‫( یو نیورسٹیوں ‪ ،‬سکولز اور اکیڈمیوں کا کھانا عقل کو دنگ کر دیتا ہے تقریبا‪ 20‬سال سے بھی کم عرصے میں۔ اگر‬
‫‪ 1976‬سے گنا شروع کریں تو صرف ‪ 15‬سال کا عرصہ ہے‪ ،‬اس ‪ 15‬سال کے قلیل عرصے میں ہللا نے آپ سے وہ‬
‫کروایا جو بڑے عثمانی حکومت کے خالف بھی نہ کر پائے۔ اوائل کے ‪ 15‬سال قلیل عرصے میں هللا کی رحمت و‬
‫عنایت کا کرشمہ ہے۔‬
‫‪1:05 - 1:33‬‬
‫اتنی عالیشان حکومت کے کتنے شہزادے اور حکمران اس راہ پر شہید ہوئے تھے۔ ہم میں سے کوئی بی سلیمان شاہ‬
‫کے مقابلے میں نہیں ہوسکتا۔ وہ کشف و کرامات سے سرفراز ایک ولی ہللا تھے۔ وہ ‪Thrace‬کرنے کو اپنا ہدف‬
‫بنانے ‪ Cnakhale‬سے ‪ Gulibela‬تک کا سفر ایک ایسی کشتی میں کیا جو کہ بلکل قیمتی اور محفوظ تھی ۔ اس سفر‬
‫میں انہوں نے شہادت کو بھی گلے لگایا۔ ہم میں سے کوئی فرد بھی انسان ہیں۔‬
‫‪1:34 - 2:20‬‬
‫ہم سے کوئی بھی عثمانی خلیفه مراؤ جیسا بھی نہیں ۔ وہ ایک دو کبیر کے بعد‪ s‬نماز پڑھتے ہوئے ان کی نگاہوں کے‬
‫سامنے کعبہ آجایا کرتا تھا۔ ایک اپنے استاد متر م کی امامت میں نماز پڑھتے ہوئےانہوں نے محسوس کیا کہ ان کے‬
‫استاد پہلی تکبیر کے ساتھ ہی اس پر سرور کیفیت میں چلے جاتے ہیں ۔ وہ بے حد فکر مند اندیشے میں گھرے اپنے‬
‫استاد کے پاس جاتے ہیں‪ ،‬دیکھیں ! یہ کوئی عام انسان نہیں تھے۔ اس زمانے کی سپر پاور کے سپہ ساالر تھے۔‬
‫دشمنوں کو لوہے کے چنے چبوادینے والے ‪ Bosna‬تک اپنی حکومت کا دائرہ وسیع کرنے والے ایک عظیم الشان‬
‫حکمران۔ و الرزتے لرزتے اپنے استاد کے پاس گئے اور استسفار کیا کہ یا استاد آپ کیسے ایک تکبیر کے ساتھ‬
‫کیفیت میں جاتے ہیں جبکہ میں دو بار بیر نالوں‪ ،‬کعبہ میری نظروں کے سامنے نہیں آتا۔‬
‫‪2:21 - 3:00‬‬
‫ان کو لگتا تھا کہ نماز کی نیت باندھنے واال ہر انسان کعب کو اپنی نگاہوں کے سامنے پاتا ہے۔ استاد بدیع الزمان‬
‫سعید نوری نے کعبہ کا اس طرح نگاہوں کے سامنے آ جانے کے بارے میں مسنوی نور میں تفصیل سے بات کی‬
‫ہے۔ ایسے عظیم الشان انسان بھی اس مقام تک نہ جا سکے جہاں تک ہللا آپ کو لے گیا۔ میں بلکل مبالغہ آرائی نہیں‬
‫کر رہا۔ ترکی میں موجود اور باقی دنیا میں پھیلے اپنے ساتھیوں کو جمع کریں تو ان کی تعداد ‪ 847‬ملین سے تجاوز‬
‫کر جائے گی‪ ،‬آپ اس عنایت و کرم کوبالکل کم نہ تھیں۔‬
‫‪3:00 - 3:31‬‬
‫اب بات کو بجھیں‪ ،‬آپ کا دعوی آج جس مقام پر ہے اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں ‪ ،‬سلیمان شاہ ‪ ،‬مرداقل باشهزاده با‬
‫یزید جیسے عظیم لوگوں کی شہادتیں آپ کی جماعت میں سے نہیں تھیں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ کو جھیں‬
‫کھڑی کر نی پڑ گئی ہوں کسی کا بھی ہونہ بہا۔ بیتو بہت آسانی سے ہو گیا۔‬
‫‪3:32 - 4:00‬‬
‫مجھے یہ بتائیں آپ میں سے کسی کو اس گولی کے لئے اپنا گھر بنایا گیا۔ کس کو خیمے میں رہناپڑا۔ قیمت عاکف‬
‫کے مطابق ہمارے عظیم الشان سپہ ساالر صالح الدین ایوبی ‪ 25‬سال خیمے میں رہے۔ ان کو جب بھی اپنا گھر بنانے‬
‫کا کہا جاتا تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا۔هللا کا گھر جب تک کافروں کے قبضے میں ہو تو صالح الدین ایوبی کیسے‬
‫اپنے گھر کا سوچ ‪SKTA HAI‬‬
‫‪4:00 - 5:02‬‬
‫‪ 25‬سال خیمے میں بسر کیے ! آپ میں سے کس کو خیمے میں رہنا پڑا کہ اب ہم مددی قلت و مشکالت کا بہانہ‬
‫بنائے اپنے ساتھیوں سے تعلقات خراب کر رہے ہیں۔ یہ سب اعلی ہستیاں ہم سے اس سب کے بارے میں جواب طلب‬
‫کریں گی۔ آپ میں سے کس نے بہت تکلیفوں کا سامنا کرا۔ اپنے گھر بار ترک کر کے ہجرت کرنے والے ساتھی جو‬
‫ایشیا‪ ،‬امریکہ‪ ،‬افریقہ کی طرف چلے پڑے۔ ہمت علی خوجہ کی طرح جرمنی بتجدي حوجہ کی طرح امریکہ کا رخ‬
‫کرنے والے ساتھی ۔ آپ لوگوں نے ان کے لئے راستے ہموار کئے۔ ان کی نکٹوں کا‪ ،‬زاد راہ کا بندوبست کیا۔ اگر یہ‬
‫اتناکر سکتے تو آپ کی مدد‪ s‬کی وجہ سے ۔ ان لوگوں کی مشکالت بھی پیچھے لوگوں کی تکالیفات کے مقابلے میں‬
‫رتی بھی نہیں ۔ اگر مبالغہ آرائی کیے بغیر غیر جانبدارانہ طریقے سے دیکھا جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ میں اس‬
‫راستے میں کی تکلیف نے نہیں گیا۔‬
‫‪5:03 - 5:56‬‬
‫کسی کو اپنے گھر بیچنے کی نوبت آئی نہ ہی گاڑی ‪ ،‬صالح الدین ایوبی ایسے سپہ ساالر تھے جنہوں نے دشمنوں‬
‫کی فوجوں کو پسپا کردیا تھا۔ باد بروس جیسے جناب کو زیر کر دینے واال حکمراں جس کے ایک اشارے پر کیا‬
‫نہیں ہوسکتا تھا۔ اس نے اپنی زندگی خیمے میں گزاری ۔ ان کا تعلق ایک بہت اعلی امیر گھرانے سے تھا لیکن ان کی‬
‫ترجیحات پیرا تھی۔ اگر آپ میں سے کوئی ہے جس نے اپنا گھر و گاڑی کو اس راہ کے لئے نچا دیا ہوتو آ ئیں میں‬
‫ان کے اس غم کو انڈوں اور ان کو گھر دیں‪ ،‬ان کو ان کی گاڑی کے بدلے ‪ Motor‬لے دیں ۔ اب ‪ Motor‬سے‬
‫گھومیں۔‬

‫‪6:07 - 6:30‬‬
‫آپ کو نہیں کہنا چاہتا یہ سب االنصاف‘‘ کہ کر دو انہیں کہنا چاہتا تھا جو بے حد ضروری تھیں۔ آپ سب کو میں اس‬
‫میں شمار کر کے آپ کا دل نہیں رنجیدہ کرنا چاہتا۔ االنصاف۔‬
‫‪6:31 - 7:13‬‬
‫آئے‪ ،‬ایک اور مسئلے پرآتے ہیں۔ ہللا نے ہمیں بتا دیا ہے کہ میں تم لوگوں کے لئے ایک دوسرے کو ایک امتحان‬
‫بناؤں گا۔ ہم ایک دوسرے کے لئے امتحان بنیں گے۔ یہ ہمارے لیے ایک زرای ثواب بھی بن سکتا ہے۔ ایک احسن‬
‫اخالق کا مالک ایک علط رویے کے بدلے میں قرآن و سنت کے پیا نے ہی رہتے ہوئے اپنے رول کو کنٹرول کرتا‬
‫ہے۔ اور جب ہم اس اصول کو آپس میں بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم سے بہترین وہ ہے جو کہ بر صفت انسانوں‬
‫کو بھی گلے لگا لیتے ہیں۔‬
‫‪7:14 - 8:05‬‬
‫ہندو یوگیوں سے کم ظرف تو نہیں ہم اوہ سانپ تک دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ ایک ایسا جاندار جو انسانوں کا ڈستار‬
‫ہا اور شیطان کو جنت میں لے کر جانے میں مددگار بھی بنا۔ وہ لوگی تاگ و کو برا کے ساتھ بھی آرام و سکون سے‬
‫رہتے ہیں۔ خدمت میں موجود ہمارے ساتھی اگر نبی کریم کے اخالق کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں لیکن دوسری‬
‫طرف اگر انسان اور انسانوں میں بھی مومن‪ ،‬دائرہ مزید چھوٹا کریں تو رسائل نور کے طلبا‪ ،‬مزید گھٹائیں تو خدمت‬
‫میں موجود ہمارے فعال لوگوں سے تنگ ہوتے اور پڑتے ہیں تو ان کو اپنی ضمیر کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑ‬
‫ہونا چاہے اور اپنے بارے میں ایک خفت علم سنانا چاہئے۔‬
‫‪8:06 - 8:42‬‬
‫اس خدمت کی راہ کے لئے زندگی وقف کرنے والوں کے ساتھ اگر کسی کو اچھی نہیں بن رہی تو وہ یا تو عقل کا‬
‫توازن کھو بیٹھا ہے یا پھر اخالق کے پکانے میں پہنچ‪ s‬گیا۔ خدا کے واسطے جو کرتے ہیں کریں ۔ استاد کے مطابق‬
‫اس راہ پر چلنے واال اس راہ کا اہم فرد ہے۔ ان کے طلبا بھی بشر تھے‪ ،‬بشری کمزوریوں کے ہاتھوں ایسے حاالت‬
‫سے ان کا بھی سامنا ہوگالیکن استاد ہمیشہ میرا ساتھی ‪ ،‬میرا ساتھی رہے گا کہتے تھے۔ وہ اس پر اپنی جان بھی‬
‫نچھاور کر سکتے تھے۔‬
‫‪8:43 - 9:53‬‬
‫آئیں وعدہ کریں۔ اگر کو برا کی طرح ہمیں کوئی ڈس بھی لے تو ہم اف نہ کریں ۔ انسانوں کے قصوروں پر بات نہ‬
‫کریں‪ ،‬ان کو اپنی صفوں سے نہی‬
‫ں ۔ ہر مومن کو خاص طور پر اگر وہ اس دعوی کے لئے اپنی زندگی وقف کر چکا ہے‪ ،‬اپنے آپ پر کڑی نگاہ‬
‫رکھنی چاہئے ‪ ،‬اپنے نفس کوئٹہرے میں کھڑا کر کے کہنا چاہئے کہ تم ایک غفلت میں ڈوبے تن پرور انسان ہو جو‬
‫سات گھنٹے کے بعد بھی باہر قدم نہیں رکھتا۔ ایک بدن کے جاری ہو تم ایسے خائن ہو جو دوسرے فردکا ایک ناگوار‬
‫رویہ جو شرعا حرام بھی نہیں‪ s،‬اس پرتنقید کر ہے ہو۔ اس بندے‪ s‬کی کوئی حرکت قرآن وسنت کے مطابق حرام ہے؟‬
‫چلو‪ ،‬اگر حرام بھی ہے تو تمہاری تنقید زنا سے بھی شدید تیج عمل ‪ ،‬غیب میں شمار ہورہی‬
‫ہے۔‬
‫‪9:54 - 10:33‬‬
‫مثال اگر کوئی بازار سے گزرتے کسی عورت کے ساتھ بفعلی میں ملوث ہو‪ ،‬ٹھیک ہے کہ یہ گناہ ہے‪ ،‬لیکن عصر‬
‫رسالت میں اس گناہ کے سرزد ہوجانے کے بعد ایک شخص بارگاو رسالت میں سر جھکائے کھڑا تھا۔ بے حد‬
‫شرمندہ تھا‪ ،‬فقط نبی کریم کچھ نہ بولے۔ ایک دم آیت نازل ہوئی آیت نازل ہونے پہلے ہللا کے رسول نے یہ سنا تھا۔‬
‫یارسول هللا بازار میں‪ ،‬میں خود پر حاکم نہ ہو سکا اورمیرانفس مجھ پر بھاری پڑ گیا اور اسی‬
‫با دو تا‬

‫عالم میں‪ ،‬میں نے ایک عورت کو گلے لگایا اور اس کو معذرت کے ساتھ ) بوسہ دیا۔ میں‬
‫اس گناہ کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ | وہ بے حد شرمنده سر جھکائے کھڑا تھا۔ نبی کریم بھی سر جھکائے بیٹھے‪s‬‬
‫تھے ۔ آیت نازل ہوئی۔‬
‫‪10:49 - 11:14‬‬
‫کسی کی عزت و ناموں پر ہاتھ ڈاال گناہ کبیرہ ہے ‪،‬فقط وی کی آواز پرکان دھر میں اور غور کریں کہ وہ کیا کہہ‬
‫رہی ہے۔‬
‫اور نماز قائم رکھوں دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں‪ ،‬بے شک‬
‫نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں مطلب اگر استغفار بھی کرتے لیکن نماز قائم کرنے سے گناہ کبیرہ بھی ڈھل جاتی‬
‫ہیں۔‬
‫‪11:55 - 11:27‬‬
‫یہ قرآن کے احکامات ہیں اس معاملے میں ۔ معذرت کے ساتھ لیکن اگر تم قرآن وسنت کے احکامات کو نہیں مان‬
‫رہے تو کس احکامات پر چل رہے ہو؟ اگر قرآن وسنت نہیں تو پھر تمہیں‪ s‬میں شیطان کے احکامات ماننے سے‬
‫خبردار کرتا ہوں۔‬
‫‪11:29 -‬‬
‫اگر قرآن کے احکامات گناہ کبیرہ کے بارے میں ایسے ہیں تو وہ افعال جو گناہ کی کیٹگری میں نہیں‪ s‬آتے‪ ،‬ان کے‬
‫تعلق کیا حکم ہوگا؟ مثال فالں نے گردن ایسے کوئی جھکائی کیوں؟ فالں کے چہرے پر زن تنگ کر رہا ہوگا کسی کا‬
‫ہر معاملے میں دخل اندازی کرنا آپ کے صبر کو آزمارہا ہوگا۔ اس پر آگ بگولہ ہونا کتنا بے بنیاد ہے۔ پھر اس بات‬
‫پر تو آپ کو آگ میں ڈال دینا چاہیے۔ آپ اس‬
‫کے مستحق ہو۔ آپ تنگ ہورہے ہیں کسی کے صرف بیٹھنے پر۔ یہ سات گناه کباڑ میں نہیں شامل ہوتے ۔ چلو جب‬
‫تعداد ‪ 70‬کر دیں تب بھی یہ گناہ کبیرہ میں نہیں ۔ بلکہ ‪ 700‬کی تعداد‪ s‬کر دیں‬

‫تب بھی موجود ہیں۔ تو پھر کیا مناقشہ کررہے ہوں؟‬


‫‪12:11 - 12:33‬‬
‫میری روح اس سے لرز جاتی ہے جب قصور ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم کسی کی اس راہ میں کوششوں اور جدوجہد‬
‫کوتحته عدم تک پہنچا دیتے ہیں۔ میں گزشتہ ‪ 20‬برس سے اس پر کام کرنے کی کوشش میں ہوں۔‬
‫‪12:35 - 12:58‬‬
‫ہللا پر ایمان رکھنے والخض تن پرور ہو یہ میری عقل نہیں مانتی ‪ ،‬بازار میں کھڑے ہو کر ایک خاتون کو دیکھنے‪s‬‬
‫کے بعد‪ s‬اس کے بدن کی آرزو کرنا ایسے ہی ہے جیسے قصائی کی دوکان پر کھڑے ہو کر گوشت‬
‫کے ٹکڑوں کو چنا۔ دعوت حق کی راہ کو چھوڑ کر شہوت وراحت کے پیچھے بھاگنا‪ ،‬اپنی آل و اوالد کے ساتھ‬
‫مشغول ہو کر خدمت کو پچھ گھنٹوں کے لئے ترک کرنا ۔ میرے لیے بے حد حیرانی کا سبب ہے عقل ان سب کو‬
‫ماننے سے عاجز ہو جاتی ہے۔ مجھے بھی بہت عجیب لگتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ہللا تن پرور اور بدن کی پرستش‬
‫کرنے واال کیا دین کی خدمت کریں گے۔ قہقہے لگانے والوں پر مجھے تعجب ہوتا ہے۔ فارغ فارغ بیٹھ کر چائے سے‬
‫لطف اندوز ہونے والے لوگ مجھے ایسے لگتے ہیں جیسے دین کا مذاق اڑا رہے ہوں۔ لیکن یہ سب میری تھی اور‬
‫انفرادی سوچ ہے اگر میں اس پر سب کو پرکھنا شروع کر دوں تو کوئی بھی ایسانہ ہوجواس دعوت حق کا بیڑا‬
‫اٹھانے کے الئق ہو لیکن مجھے کس نے حق دیا کہ میں پرکھوں؟‬
‫‪13:36 - 14:10‬‬
‫کیا میں اپنے پوائنت کو سمجھا پارہا ہوں ۔ میرے نزدیک تو ‪ 5‬گھٹے‪ s‬نیند میں ضائع کر دینے‪ s‬واال خض غفلت کی‬
‫کھائی میں گرا ہوا ہے۔ اپنے کام کو وقت پر نہ کرنے واال بھی غفلت کی سیاہی میں لپٹا ہوا‬

‫ہے۔ استاد بدیع الزمان کے مطابق اگر رسائل نور کا طالبعلم ایک جگہ پر موجود ہے تو وہ فتح کی جگہ ہوگی کے‬
‫مترادف ہے۔ یہ استاد بدیع الزمان کا طال نور کے لئے سیٹ کرده پیانہ ہے‪ ،‬ہم میں سے کون ہے جس نے اس ادارے‬
‫کو فتح کر لیا ہو جہاں پڑھنے جاتا ہو‪ ،‬کون ہے جس نے اپنا گاؤں بھی فتح کر لیا ہو؟ ہم سے کس نے کسی عالقہ کو‬
‫هللا کی راہ میں متحرک کر لیا ہے؟ اگر جواب ”نا“‬
‫ہے تو ایسے لوگ استاد کے مطابق طلبا ونور کی فہرست میں نہیں آتے ۔ لیکن لوگوں پر کڑی تنقید سے اور ان کو‬
‫صفر کر دینے سے کوئی بھی راہ کی خدمت میں کھڑا نہیں ملے گا۔‬
‫‪14:11 - 15:02‬‬
‫کیا میں سمجھ پارہا ہوں؟ میر بھی اپنے مطابق دعوة حق کے لیے کچھ حساسیت ہے لیکن میں ان کو کچھ بیان نہیں‬
‫کرتا۔ وہ لوگ جو میں سال کی عمرکو چھوتے ہی شادی کے خواب دیکھتے‪ s‬ہیں۔ مجھے ان سے‬
‫گھن آتی ہے مجھے ان کے ساتھ بیٹھے انہیں پسند لیکن میں نے کبھی بھی اس بات کا سرعام ذکرنہیں‪ s‬کیا کیونکہ‬
‫ایسی بات کرنا لوگوں کو بھگانے کے مترادف ہے۔ میری یہ سوچ بھی دینی اصولوں کے مطابق نہیں ۔ میرے لیے‬
‫ماہانہ مخواہ لینا بھی مشکل ہوتا تھا۔ باوا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک انسان دین حق کی خدمت کے عوض تنخواہ‬
‫لے؟ یقین مانیں وہ نہیں سال جب تک واعظ کے طور پر خواہ لیتارہا‪ ،‬میرے لئے زہرکھانے کے مترادف تھا‪ ،‬میرے‬
‫پاس کوئی اور زر یہ معاش نہ تھا‪ ،‬اور اب وہ تنخواہ نہیں لیتا کسی اور طریقے سے کھائے پھر وپوں میں گزر بسر‬
‫کر رہا ہوں ۔‬
‫‪15:02 - 15:28‬‬
‫دین کی خدمت کا معاوضہ لینے کا موضوع ہمیشہ سے میری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دینے‪ s‬کے مترادف‬
‫ہے۔ اس دین کی ایسے خدمت نہیں ہوگی۔ اس دین کی خدمت انبیاء کرام کے رستے پر چلتے ہوئے نے بے غرض‬
‫ہوکر ہوگی لیکن اگر اس نقطے کو ایک کسوٹی کی طرح پیش کریں گے اور لوگوں کو اس پر جانچیں گے تو اس‬
‫طرح خدمت دین میں کوئی چے گا‪ ،‬وہ حق کی خدمت نہیں کر پائیں گے‬

‫آپ۔‬
‫‪15:29 - 16:27‬‬
‫آپ صرف ستاد بدیع الزمان سعید نوری کی آفتی سوچ کو مالحظہ کریں۔ دیکھیں ‪ ،‬حافظ تو فیق شاملی‬
‫کو ۔ وہ ایک عظیم انسان تھے‪ ،‬اس دور میں جب استاد سے دور بھاگتے تھے‪ ،‬وہ ان کے پاس رسالے نور لکھنے‬
‫آتے تھے۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے میں رسالہ دور کے ایک عظیم واعلى جاشار کو ہلکا لے رہا ہوں (ہللا معاف کرے)‬
‫وہ ہمیشہ انگریزی ہیٹ (‪ )hat‬اہتمام سے پہنتے تھے۔ جب استاد کے پاس رسالے لکھنے کے لئے حاضر ہوتے ‪،‬‬
‫اپنے ہیٹے کو باہر رکھتے۔ وہ سگریٹ نوشی کی عادت کا شکار تھے۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ ان کے لئے بھی وہ‬
‫برداشت نہ رکھ سکتے جو استاد بدیع الزمان نے دکھائی ۔ وہ ہر پانچ لکھنے‬
‫کے بعد‪ s‬اپنے اپنا دھیان کھو بیٹھتے اور انہیں سگریٹ کی طلب ہوتی ۔ استاد بدیع الزمان ان کو میرے پیارے تو فیق‬
‫ھو اور باہر کا ایک چکر لگا کر آو کہتے‪ s‬۔ ہللا میں استاد کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے‬
‫۔‬
‫‪16:28 - 17:01‬‬
‫جب ان کے طلبا ء آپس میں جھگڑتے ‪ ،‬معاف کیجئے‪ ،‬جب آپس میں کسی مختلف سوچ کی وجہ سے سخت مناقشے‬
‫کرتے تو استادفور اس کا قصور وارخودکوٹھراتے‪ s‬تھے۔ اگر کوئی قصورطلباء میں ہے تو اس کی قباحت مجھ میں‬
‫ہے کہتے ۔ وہ ہر شے اپنے اوپر الگوکرتے وہ اپنی زندگی کے آخری سانس تک اس فکری وسعت ‪ ،‬رحم دلی اور‬
‫برداشت کا مظاہرہ کرتے رہے۔ اگر ہم آج اپنے بہن بھائیوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو دنیا کے مختلف ممالک‬
‫کے مختلف تقاضوں اور طرز حیات سے تعلق رکھنے والوں کے لئے کیسے دل کھولیں گے؟ ہم ایک وحدت کا‬
‫خواب دیکھتے ہیں‪ ،‬یہ کیسے ممکن ہوگا کہ ہمارے رویے میں ہوئے؟‬

‫‪17:02 - 17:32‬‬
‫اگر ایک جگہ کا پانی پینے والے‪ ،‬ایک سوچ رکھنے والے‪ ،‬ایک جیسی تربیت پانے والے انسانوں کے دلوں تک‬
‫رسائی نہیں مل رہی تو اس وسیع دنیا میں موجود جم غفیر تک کیسے پہنچے گا۔ عزیز و جبار او عظیم اب ہمارے‬
‫دلوں کو نرم کر دے اور اپنے بھائیوں کو ان کی خطاؤں کے ساتھ قبول کرنے میں ہمارے مدد فرمائے (آمین)۔ ہمیں‬
‫تو خاص طور پر دور حاضر میں سب کے لئے انہیں کھولتی ہیں ۔‬
‫‪17:34 - 18:00‬‬
‫میں شاید یح طریقے سے بیان نہیں کر سکا لیکن آج کے اس دور میں ہمیں ہر کسی کو اس کی افکار‬
‫سوچ اور خطاؤں کے ہمراہ قبول کرنا ہے۔ کوئی سیکولر ہوگا تو کوئی نہیں ‪ ،‬کوئی جمہوریت کے حق بولے گا‪ ،‬تو‬
‫کوئی مخالفت کرے گا‪ ،‬کوئی اتا ترک کا حامی ہوگا تو کوئی مخالف ہمیں ہر کسی کو دل سے قبول کرنا ہوگا۔ کچھ‬
‫لوگ آپ جیسے ہوں گے اور کچھ نہیں۔ آپ کو ہر کسی سے اچھا بھانا آنا چاہیے۔‬
‫‪18:00 - 18:40‬‬
‫اگر اسالم کا کوئی موضوع بافضیلت بیان کرنی ہے تو میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اسے غیبت کی بجائے اپنے‬
‫اعمال سے سمجھائیں ۔ اسالم پر ایسے عمل کریں کہ دیکھنے والے ہیں کہ یا ہللا اگر یہ کام اتنا خوبصورت ہے تو‬
‫میں اس سے التعلق کیوں ہوں؟ اس طرح کی سختیاں اور تنگ دینی آپ کے اور لوگوں کے درمیان دوریاں پیدا کر‬
‫دیں گی ‪ ،‬پھر لوگوں کو ساتھ لے کر چلناممکن نہ ہوگا۔ آپ کو ہر ایک کو قبول کرنا ہے۔ اگر کوئی نماز نہیں پڑھتا‪،‬‬
‫روزہ‪ ،‬زکوة ‪ ،‬ج اور قربانی سے بھی کوسوں دور ہے تب بھی آپ نے اس کوقبول کرنا ہے۔‬
‫‪18:41 - 19:15‬‬
‫ایک جمہوری نظریے کے ساتھ آپ سب کے لئے انہیں کھولیں گے اور میں سب اس کو اپنے مل سے بیان کروں‬
‫گا‘‘ کی سوچ کے ساتھ قدم اٹھائیں گے۔ اب ایک طرف آپ کے ساتھ ایک‬

‫جیسی ذمہ داری اٹھانے والے اور هللا کی راہ میں بھاگنے والے ساتھی ہیں۔ میں یہاں آپ کی اجازت سے کچھ کہنا‬
‫چاہتا ہوں ۔ میری جان سے قریب میرے ساتھی عبد الہ آئنما ز یا ساعیل چلیی کا مزاج میرے مزاج سے کبھی بھی‬
‫مطابقت نہیں رکھے ۔ لیکن میں پھر بھی دل سے کہتا ہوں کاش ان جیسے ‪ 5‬اور ہوتے ۔ ہمت علی شینگل سے بھی‬
‫بھی کسی بات پر اختالفات ہوسکتے ہیں لیکن یقین ما نہیں میں نے ہر ایک پر داستان لکھنے کا سوچا ہے۔‬
‫‪19:15 - 20:00‬‬
‫پچھلے پچیس سال سال سے ان لوگوں نے ایک سنجیدہ ہونا کے ساتھ اپنے دل و دماغ کو رات میں لگا دیا اور حق‬
‫سے جدا نہ ہوئے۔ جن کو ہللا کے در پر مقبولیت ملی ہے‪ ،‬مجھ جیا قص ان کو اپنے در سے‬
‫کیسے بھگا سکتا ہے۔ مجھے ہللا معاف کرئے۔ میرے الئق یہ ہے کہ ان لوگوں کے رستے میں جنہوں نے صبر‪،‬‬
‫صداقت اور احسان کے ساتھ ق کی راہ میں اپنا آپ عرض کر دیا‪ ،‬جن کا ذکر کیا‪ ،‬جن کا نہیں‪ s‬کر سکا‪ ،‬ان سب کی‬
‫راہ میں اپنا سر کھ دوں ‪ ،‬مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ میں تنقید کروں۔ میں کسی کو اس بنا پر کوم نہیں‪ s‬کر سکتا‬
‫کہ ان مزاج میرے جیسا نہیں ‪ ،‬میر امزاج کوئی کسوٹی نہیں جس پر پرکھا جائے۔ ایک بار میرے ایک مخالف گروہ‬
‫کو چھوڑ کر ایک فرد میرے پاس آئے اور جب ان‬
‫کے بارے میں کہنے کچھ لئے تو میں ان کو ان کے بارے میں منفی بات کرنے سے روکا‪ ،‬کہنے‪ s‬لگے لیکن وہ تو‬
‫آپ کے بارے میں بالکل اچھا نہیں سوچتے۔ میں نے عرض کیا کہ مقصد مجھے جانا نہیں ہے۔ منکر نکیر کے‬
‫سواالت ہوں گے؟ تمہارا رب کون ہے؟ نبی کون ہے؟ تمہارا دین کہا ہے؟‬
‫‪20:34 - 20:55‬‬
‫یہ سوال نہیں ہوگا کہ خالہ کون تھا؟ اگر نہ آیا تو آپ پکڑے گئے اور آ گیا تو پاس۔ اس مرحلے میں کامیاب ہونے کے‬
‫لئے یہ تین سواالت اگر آ گئے تو آپ کا میاب آپ سے مزید ادھر سوال نہیں‬

‫ہوں گے۔ ہمیں ان متفرک تعلیمات کو مضبوٹی سے وفا وصداقت کے ساتھ گلے لگانا ہوگا۔‬
‫‪20:56 - 21:27‬‬
‫اگر آپ اس جمہوری سوچ کو اپنا لیں گے تب آپ سیکولرزم یا پھر دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ملت کے‬
‫ساتھ گزارہ کر پائیں گے ۔ یا تو ستان‪ ،‬ملد وہ‪ ،‬بورا طودا وغیرہ کے لوگوں کے ساتھ بھی رہ لیں گے ۔ لیکن مسئلہ کا‬
‫ایک پہلو یہ ہے کہ آپ اپنی جیسی سوچ ‪ ،‬منزل‪ ،‬مقصد اور احساسات رکھنے والے اپنے دوستوں کے ساتھ گزارہ‬
‫کرنا اتنا مشکل کیوں؟‬
‫‪21:30 - 21:56‬‬
‫االنصاف‘‘ کہ کر سب اس ذات کے حوالے کرتا ہوں ۔ صرف مسلمان ہونے سے کام نہیں ہوگا۔ میں نے کچھ دوستوں‬
‫کا مزاج مجھ سے نہ ملنے کی بات کی تھی ‪ ،‬انشا اگر وہ مجھے معاف کردیں گے۔ کیونکہ کسی بھی کا مزاج سب‬
‫سے نہیں مل سکتا لیکن نہ ہم اپنے مزاج کے حاکم اور نہ ہی دوسرے ہمار کے مزاج کے محکوم ہیں ۔ لیکن ہر کس‬
‫کا مزاج ایک سا نہیں ہوسکتا۔‬
‫‪21:57‬‬
‫ایک صحابی ظاہر بہت خوبصورت نہیں‪ s‬تھے ۔ شاید آپ ان کے چہرے پر دوسری نگاہ بھی نہ ڈالنا پسند کریں لیکن‬
‫نبی کریم ان سے بہت پیار کرتے تھے۔ لیکن می چہرے کے اندر ایک بہت خوبصورت باطن اور وسیع افقوں کو‬
‫چھوتی شخصیت بھی تھی ‪ ،‬ایک دن نبی کریم پیچھے سے آئے اور ان کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیا۔ وہ کچھ ہی پل میں‬
‫آپ کو پہچان گئے اور ان کو گلے لگا‬
‫بی بی کریم صلى هللا عليه وسلم اور ان کی دی تھی۔ وہ نبی کریم کے پھول لے کر آتے تھے۔ اس لئے نبی کر یم‬
‫مسکرا کر کہا کرتے ’’ظاہرمیرا صحرا ہے ایک دن نبی کریم نے مذاقا کہا کہ یہ میرا غالم ہے۔ میں اس کو بیچنا‬
‫چاہتا ہوں‪،‬‬
‫کوئی ہے خریدنے واال ۔ ظاہر کہنے‪ s‬لگے کہ یا رسول ہللا اگر میری مشکل وصورت اور لباس دیکھا جائے تو آپ کو‬
‫چند روپے بھی نہ مل سکیں ۔ اس پر نبی کریمہ کہنے لگے لیکن تمہاری قدرو قیمت ہللا کے ہاں بہت زیادہ ہے۔‬
‫‪22:57 - 23:22‬‬
‫میرے ساتھی ایک دن ہللا اور رسول کے جھنڈے‪ s‬ہر جگہ گاڑیں گے ۔ ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو ہللا کے ہاں‬
‫دراجات پر دراجات حاصل کر چکے ہیں۔ اور ایسے میں میرے ناقص اور پرخطا مزاج کے مطابق ان کو پرکھوں‬
‫اور جانچوں تو ایک خوفناک ظلم کبیر ہوگا۔‬
‫‪23:25‬‬
‫آئیں! اس ظلم کو ارتکاب نہ کریں‪ ،‬ہر کسی کو گلے لگا میں سب سے پیار کریں ۔ پیار کے نتج ہر جگہ بودیں۔ پیالہ‬
‫کی اس قدر نعمتوں کے بعد ہماراشکر ہو تو بات بھی ہوگئی اور شاید میری یہ باتیں آپ‬
‫کے سر درد کی وجہ بھی بن گئی ہوں۔ مطلب کہ میر وجدان بھی بے حد چور چور تھا ان زخموں سے اپنی مخرف‬
‫وجدان کو مخاطب کر کے تنبیہ کرنا چاہی اور شاید آپ کو بھی رنجیدہ کر دیا۔ شاید مجھے ہی زیادہ برا لگتا ہے تو‬
‫میں نے اس طرح بیان کر دیا۔ مجھے معاف کر دیکھئے۔‬
‫‪24:13 - 24:25‬‬
‫ابھی بھی آپ کے سامنے بیٹھا ہوں ۔ کاش میں نہ ہوتا اور یہ سب نہ ہوتا۔ یہ سب میرے لئے ہے۔ میرے لئے تنبیہ ہے۔‬
‫‪24:31 - 25:32‬‬
‫میں نے محض دو یا تین ناموں کا ذکر کیا۔ صرف اسے نہیں ہیں۔ میرے وہ دوست جو پچھلے میں‬

‫سالوں سے جانتا ہوں ان کی انتھک کوششوں اور کام کا میں بھی شاہد ہوں ۔ انہوں نے بھی اپنے آرام کو تر یہ نہیں‬
‫دی۔ اگر میری شہادت ہللا کے نزدیک کوئی اہمیت رھتی ہے تو میں آخرت میں ہللا سے کہوں گا کہ ہللا مجھے ایک‬
‫قطیر کی حیثیت سے گواہی دینے دیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے تیری راہ میں ہر کام احسن طریقے سے‬
‫پورا کیا کیمپ کو اپنی تری بنانے والے‪ ،‬اپنےگھروں پر خدمت کو تر نہ دینے والے‪ ،‬رمضان شروع ہوتے ہی خدمت‬
‫کے لئے بھاگنے والوں‪ ،‬ہشتم کے موسم میں خدمت کو ہاتھ میں پڑے سلسل شوق و جذبے سے رنگے جلنے والوں‬
‫کو ہللا ھوتا ہے اور نہ ہی اس کا نی ‪ ،‬تو میں کیسے بھول سکتا ہوں ان کو۔ آپ کو بھی ان کی قربانیوں اور کوششوں‬
‫کونہیں بھولنا چاہئے اور نہ ہی بھولے ہوں گے آپ۔‬
‫‪25:34 - 25:51‬‬
‫اور انشا ہللا ان تین سوالوں کے جواب میں ایک دوسرے سے اختالف نہ رکھتے ہوں گے۔ آپس میں جھگڑا نہیں‬
‫کرتے ہوں گے ۔ انشا هللا حسیات کو ایک سا بنانے کی بجائے اکٹھے بیٹھ کرمنطقی وحدت کو منزل بنانے اس کے‬
‫لئے سوچتے اور کام کرتے ہوں گے۔‬
‫‪25:53 - 25:57‬‬
‫رب غفر ورحیم وامت خیر الرمین‬

You might also like