Professional Documents
Culture Documents
ِ
عمر بن عبد العزیز جھنگ
میں محبت کرنا چاہ رہا ہوں ،مگر کر نہیں پا رہا۔ اور محبت بھی ان سے کرنا چاہتاہوں جو مجھ سے محبت بھی کرتے
ہیںٓ ،اج سے نہیں بلکہ اس وقت سے میرے ساتھ محبت کر رہے ہیں جبکہ مجھے کوئی جانتا تک نہ تھا۔ اور اِس وقت
بھی وہ مجھ سے محبت کر تے ہیں جب کوئی بھی مجھ سے محبت نہیں کرتا ،بلکہ کرنا ہی نہیں چاہتا ،حتی کہ وہ اس
وقت بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں جب خود میں بھی اپنے ٓاپ سے محبت نہیں کرتا۔ میں پھر بھی چاہنے کے با وجود
اس سے محبت نہ کر سکآ ،اخر کیوں…؟
یا اس لیے کہ وہ میرے ساتھ کسی اپنی غرض کی وجہ سے محبت کرتے ہیں؟ …
یا اس لیے کہ وہ مجھ سے اتنے دور ہیں کہ مجھے دیکھ نہیں سکتے؟ …
٭…نہیں ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے ،کیونکہ اس محبت میں نقصان کا تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ،اس میں
فائدہ ہی فائدہ ہے ،بلکہ ان سے محبت نہ کرنے میں نقصان ہے۔
:٭… اور وہ مجھ سے جو محبت کرتےہیں وہ بھی میرے ہی فائدے کے لیے کرتے ہیں،ہللا تعالی فرماتے ہیں
‘‘اے انسان! ہر کوئی تجھ سے اپنی ذات کے لیے محبت کرتا ہے جبکہ میں تیرے ساتھ تیرے لیے ہی محبت کرتا ہوں۔’’
‘‘سیاہ رات ہو سیاہ پہاڑ ہو اس پر سیاہ رنگ کی چیونٹی ہو اس کو بھی دیکھتے ہیں۔’’
:٭… میری پکار بلکہ سرگوشی بھی سنتے ہیں ،خود فرمایا
َّاع ِا َذا َد َع ِ
ان﴾ [البقرۃ﴿]۱۸۶: َف ِا ِّنىْ َق ِريْبٌ ا ُ ِجيْبُ َدعْ َو َۃ الد ِ
‘‘میں اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکارنے والے کی پکار کو سنتا ہوں۔’’
٭… اور ان سے محبت کرنا کوئی مشکل بھی نہیں ہے ،بہت زیادہ بلکہ سب سے زیادہ ٓاسان ہے ،اتنا ٓاسان کہ ہر بندہ
محبت کر سکتا ہے ،نہ اس میں مال کی شرط ہے ،نہ ہی منال کی شرط ہے ،بلکہ غریب تو بہت زیادہ محبت کرسکتے
:دعا مانگا کرتے تھے bہیں ،اسی لیے مسکنت کی دعائیں مانگی گئی ہیں،نبی
ِين َي ْو َم ْال ِق َيا َمةِ(( ]سنن الترمذي،حدیث)) [۲۳۵۲:اللَّ ُه َّم َٔاحْ ِينِى مِسْ كِي ًنا َؤَا ِم ْتنِى مِسْ كِي ًنا َواحْ ُ
شرْ نِى فِى ُز ْم َر ِة ْال َم َساك ِ
اے ہللا مجھے مسکینی کی زندگی عطا فرما ،اور مسکینی کی حالت میں موت عطا فرما ،اور قیامت کے دن مساکین ’’
‘‘کے ساتھ میرا حشر فرما۔
دوری کی وجہ بھی اس محبت میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ،کیونکہ وہ تو میرے اتنا قریب ہے کہ اتنا میں خود بھی اپنے
قریب نہیں ہوں۔
َو َنحْ نُ اَ ْق َربُ ِالَ ْي ِہ مِنْ َحب ِْل ْال َو ِر ْي ِد۱۶﴾ [ق﴿]۱۶:
تو معلوم ہوگیا کہ اس محبت میں رکاوٹ ا ُس طرف سے نہیں بلکہ میری طرف سے ہی ہے ،جو بھی کمی ہے میری
طرف سے ہے۔ ٰلہ ذا مجھے اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ چاہت کے ہوتے ہوئے بھی ٓاخر میں ان سے محبت کیوں نہیں کر
پارہا…؟؟؟
:اصل بات تو یہ کہ اس کی بات ماننے میں کمی کوتاہی کرتا ہوں ،مثال
انہوں نے نماز کا حکم دیا ،میں نماز میں سستی کرجاتا ہوں۔ جوکہ مجھے نہیں کرنی چاہیے۔ روزے کا حکم دیا ،میں
کمی ،کوتاہی کرجاتا ہوں ،اپنے محبوب کی اطاعت کا حکم دیا اور میں یہود و نصاری کی نقالی کو پسند کرتا ہوں۔
مجھے نہیں احساس کہ لباس کون سا اور کیسے پہننا چاہیے ،کھانا کونسا اور کیسے کھانا چاہیے ،میں کھڑے ہوکر
کھانے میں فخر محسوس کرتا ہوں اور اسی کو ترقی سمجھتا ہوں ،ماں باپ کے ادب اور خدمت کا حکم دیا ،میں
گستاخیاں کرتا پھرتا ہوں ،قرٓان کی تالوت کا حکم دیا ،میرے گھر میں قرٓان پر گرد و غبار چڑھی ہوئی ہے ،اٹھاکر
پڑھنا نصیب نہیں ہوتا ،انہوں نے حالل کھانے کا حکم دیا ،جبکہ حالل سے میرا پیٹ نا ٓاشنا ہوچکا ہے ،سچ بولنے کا
حکم دیا ،اور سچ سے میرا کام نہیں چلتا ،نگاہیں نیچی کرنے کا حکم دیا ،جبکہ میں اپنی نگاہوں کو کنٹرول نہیں
کرسکتا ،غلط اور ہوس بھری نگا ہیں باربار اور ہر طرف ڈال رہا ہوتا ہوں۔
جب یہ سب کچھ ہے تو کیسے میں اس پاکیزہ اور مقدس محبت کو حاصل کرسکتا ہوں لیکن چاہتا بھی ہوں کہ مجھے uیہ
محبت نصیب ہوجائے۔
مگر اپنے دل کا میں کیا کروں اسے پھر بھی شوق وصال ہے
کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ مالقات uکسی اور انداز کی ہو کہ مجھے زنجیروں میں باندھ کر ہتھ کڑیاں لگاکر اور بیڑیاں پہناکر
ان کے دربار میں پیش کیا جائے پھر غصہ ہو ناراضگی ہو غضب ہو اور بآالخر جہنم کا فیصلہ ہو کیا میں اس کیفیت کو
برداشت کر سکوں گا ؟ نہیں ہرگز ہرگز ہرگز نہیں۔
تو کیوں نہ ٓاج ہی ان رکاوٹوں کو دور کردوں جو اس راستے میں حائل ہوجاتی ہیں۔
لہذا اب کسی شیطان کو ہمت نہیں ہونے دوں گا کہ اس راستے میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈال سکے اب میں اوامر پر
عمل کروں گا اور جواہی سے مکمل طور پر بچنے کی کوشش کروں گا تقوی اختیار کرنے کی پوری کوشش کروں گا
صلحاء کی صحبت اختیار کروں گا ان کی ہدایات پر مکمل طور پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ زیادہ سے
زیادہ یہ نعمت حاصل کرسکوں۔