You are on page 1of 2

‫سی رت الن ب ٰی ﷺ‬

‫وہ آج شاہ دیں ہے وہ تاج مرسلیں ہے‬


‫وہ طیب وامیں ہے اس کی ثناء یہی ہے‬

‫مصطفی ﷺ‪ ،‬وہ ہستی‬ ‫ٰ‬ ‫وہ انورواکرم‪ ،‬حبیب‪ ،‬یاسین طاحہ‪ ،‬ملجہ و ماوا‪ ،‬سرورکائنات‪ ،‬خاتم المرسلیں‪ ،‬حضرت محمد‬
‫کہ جس کے آنے سے عرب میں نکھار اور بہار آ گئی جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیرے‪ 4‬ختم ہو گئے امن و سکون کا پیغام‬
‫عرب سے نکل کر کل کائنات میں پھیل گیا۔‬

‫قدم قدم پہ برکتیں‪ ،‬نفس نفس پہ رحمتیں‬


‫جہاں جہاں سے وہ شفیع ِ عاصیاں گزر گیا‬
‫جہاں نظر نہیں پڑی وہاں ہے رات آج تک‬
‫وہیں وہیں سحر ہوئی جہاں جہاں گزر گیا‬

‫اکسیراعظم ہے۔جن کے چہرۂ اقدس کا ایک نظارہ مقدرکے تمام ستاروں کو‬
‫ِ‬ ‫ب اطہر بیماروں کے لیے شفا اور‬
‫جن کا لعا ِ‬
‫روشن کردیتاہے۔ جن کے لب و لہجے میں پروردگارکی رحمانیت اور رحیمیت کالطف ہے۔ جن کی ایک ایک بات کلمہ‬
‫ب تقدیر کو رشک آئے اور کون و مکاں‬‫صدق اور حقیقت ِ الزوال کی مثال ہے۔جن کی انگلیوں کی خامہ فرسائی پر کات ِ‬
‫ُ‬
‫دست بستہ ‪ ،‬کان پکڑے عدم سے شہود بننے‪ 4‬کے لیے بے چین اور بے قرار کھڑے ہوں۔ ان کی سیرت کا بیان کسی انسان‬
‫کے بَس کی بات کیونکر ہوسکتی ہے؟سچ کہا شاعر نے کہ‪:‬۔‬

‫حقہ‬
‫الیُمکن الثناِئ کما کان ٗ‬
‫بعد ازخدا برزگ تُوئی قصہ مختصر‬

‫آپ ﷺ کی سیرت نہ کہ صرف عرب بلکہ پوری دنیا کے لئے نمونہ بن گئی اور آپ ﷺ انسان کامل کہالئے‪ 4‬آپ‬
‫ﷺ بچوں‪ ،‬بوڑھوں‪ ،‬عورتوں‪،‬‬

‫جانوروں‪ ،‬قوم درقوم‪ ،‬ملک در ملک‪ ،‬قریہ بہ قریہ‪ ،‬قو بہ قو‪ ،‬جو بہ جو یہاں تک کہ بے جان اور نباتات کے لئے مثال بن‬
‫کر آئے۔‬

‫سورۃ قلم آیت نمبر ‪ 2‬میں رب کائنات فرماتے ہیں‬

‫کہ ہم قلم اور دوات کو اور اسکو جو ان (کے ذریعے) سے لکھا جاتا ہے شہادت کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتے‪ 4‬ہیں۔‬

‫پھر آیت نمبر ‪ 5‬میں فرماتا ہے۔‬

‫اعلی درجہ کے‬


‫ٰ‬ ‫یعنی (اس کے عالوہ ہم یہ بھی قسم کھاتے ہیں) کے تو (محمدﷺ) (اپنی تعلیم اور عمل) میں نہایت‬
‫اخالق پر قائم ہے۔‬

‫اس ارشاد ربی کا ثبوت حضور ﷺ کی روزمرہ زندگی سے ملتا ہے آپکے آنے سے عورت کو وہ مقام مال وہ سایہ‬
‫رحمت مال کہ اس کا دنیا میں انسان کے حقوق سے ماالمال کیا گیا لڑکیوں کو جو زندگہ درگور کرنے کا رواج تھا اس کا‬
‫خاتمہ بھی آپﷺ کے اخالق سے ہوا۔‬

‫آپﷺ کی سیرت ہر طبقے کے بچے کے لئے عام تھی جس کی مثال آپ کی زندگی کے بیشمار واقعات دیتے‪ 4‬ہیں‪،‬‬
‫چنانچہ ایک مرتبہ آپﷺ عید کی نماز پڑھ کر واپس آ رہے تھے کہ آپﷺ نے ایک بچے کو دیکھا جو مایوسی‬
‫کی حالت میں بیٹھا تھا‪ ،‬آپﷺ اسے اپنے ساتھ گھر لے کر آئے اس کے ساتھ حسن سلوک کیا اور اس کے سر پہ‬
‫رحمت و شفقت کا ہاتھ رکھا۔‬

‫آپﷺ نے اپنی پوری زندگی میں کبھی بھی کسی غالم یا عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا‪ ،‬یہ آپ کی سیرت کا سایہ ہی تھا‬
‫کہ جب زید بن حارث کے والدین ان کو لینے آئے تو انہوں نے جانے سے انکار کر دیا۔ اسی طرح ایک مرتبہ ایک حبشی‬
‫کی آنکھوں پر آپﷺ نے ہاتھ رکھا اس نے کہاں کہ یہ رسول ہللا ﷺ ہیں‪ ،‬آپﷺ کے دریافت کرنے پر اس‬
‫نے بتایا کہ سوائے آپﷺ کے مجھ سے کوئی بھی اتنی محبت کا اظہار نہیں کرسکتا۔‬

You might also like