Professional Documents
Culture Documents
کی رحمت نے
غضب پر سبقت کی ہے۔ جس کے کرم کی کوئی سرحد نہیں ،جس کو کبر و عزت میں مخلوق میں سے کس ی س ے تش بیہ
نہیں دے سکتے ،جس کی عظمت میں فرشتے من وعن تسلیم ہیں ،جسے وہ بغ یر کس ی ع ذر کے س جدہ ک رتے ہیں ،جس
نے کونین کی کلمہ کن سے تخلیق کی ،جبل کے ذریعے زمین کی ل رزش میں س کون ودیعت کی ،پھ ر ہ ر قس م کی نعمت
سے زمین کو فلک پر فضیلت بخشی ،جس کے لئے وہ کسی تجربہ و نصرت سے غنی ہے ،جس نے بشر کو فرشتوں پ ر
فضیلت دی کہ وہ رب کونین کے خلیفہ کے روبرو حکم وحدت سے سجدہ ریز ہ وئے بغ یر کس ی حیلے و ع ذر کے ،پھ ر
جبرئؑی ل کے توسط سے حق کی نویدوں کے در کھول دیے ،بدی و خیر کی تعلیم دی ،کفر وتوحی د کے دروس س ے ن بیوں
کے سینے کو پر نور کر کے جملہ خلق پر حجتیں مکمل کی ،لوگوں پر دلیلیں کو مبین کئے ،جس نے ہر دشت و جبل میں
بشیرو نذیر بھیجے ،وصیوں کے ذریعے گزشتی پیغمبروں کے طریق زندگی ،علوم و نصیحتوں کو قلعہ ربوبیت میں حفظ
کر کے بعد کے نبیوں کے لئے منتقل کر دی ،جس نے نبیوں کے شیخ ،نوؑ ح کو و دیگر خلق کے ج وڑوں ک و کش تی میں
مصیبت سے رحمت کے سفینے میں منتقل کرکے وعدے کی تکمیل کی ،حضرت ہؑو د کی قوم و ثمود جیسے منک روں ک و
ریت کے ذروں کی طرح ختم کر کے بعد کے قوموں کیلئے نصیحتیں وضع کیں ،خلؑی ل کو ملکوت کے عجوبوں سے خلق
کی رہبری و بلندی دی ،پھر نسل خلؑی ل میں نبی بھیجے ،لوؑ ط کی بد فعل قوم پر حجتیں ،روشن دلیلیں ل وؑ ط س ے برگزی دہ
پیغمبر کے وسیلے سے بھیجییں ،مگر وہ ضد کے سبب جہنم کی تہہ میں ہنچے ،جس ہستی نے یعقوؑ ب کے چشم کو شکر
و صبر کے منزلوں سے گزرنے پر کرتہ فرزند سے نور بخشی ،شعیبؑ کو عربی لحن دی ،یوسؑف کن ویں کی ظلمت س ے
مصر کے عزیز کی بلندی دی ،نبی کے بیٹے ،پوتے و پر پوتے ہونے کی عزت دی ،یوکؑب د کے بیٹے پر پھر ت وریت کے
دس ن وری حکم س ے ہمیش ہ کے ل ئے س جدہ رب عظیم ،من ع س جدہ غ یر رب عظیم ،تح ریم بت و ص نم پرس تی ،رب کی
جھ وٹی قس م پ ر تح ریم ،س بت کے تق دس ،علت خل ق مول ود کے ع زت ک رنے ،قت ل س ے رک نے ،غل ط جنس ی رش تے
جوڑنے،چوری کرنے ،حسد و بغض کرنے ،جھوٹے ثبوت دہندہ بننے کو ہمیشہ کیل ئے من ع ک ر دی۔ وہی ت و ہے جس نے
صلب پدر کے نطفہ سے رحم ،پھر جنین ،جنین سے روح ،روح سے بدن ،ب دن پ ر ہ ڈی و گوش ت ،و حتمی م رحلے میں
مسلم بشر کو صورت بخشی ،جو ہر شے پر قدرت رکھتی ہے ،ہر شے پر علیم ہے ،سخت ترین محتسب روز محش ر ہے،
جو موجود ہے ،مگر عدم سے نہیں ،وحدت غیر عدد ،وحدت وجود و صفت ،موجود غیر مرکب ،غ یر جس م ،غ یر م رئی،
غیر محل ،بے شریک ہے۔ جو حق و سچ ہے ،جو معنی و لف ظ میں مقی د نہیں ،ج و دیکھ نے کیل ئے چش م بص ری ،س ننے
کیلئے سمع بشری جیسے چ یزوں س ے غ نی ہے ،جس ک و خل ق س ے محبت ہے لیکن یہ محبت نس بت نہیں رکھ تی ج ذبہ
بشری سے ،جس کے تخت کی وسعت سب فلک و زمین سے وسیع تر ہے ،ج و بول نے کیل ئے منہ پ ر منحص رنہیں ،جس
کی خلقت کی قدرت کن فیکون ہے ،جو صمد ہے ،لم یلد و لم یولد ہے ،لم یکن لہ ہے ،جس کے جیسی کوئی ش ے نہیں ،نہ
جس کی ہستی کسی شے جیسی ہے ،جس کے وجوب کی دلیل یہ ہے کہ وہ ہمیشہ سے ہے ،شروع خلقت سے قبل ،م وت
کی موت کے بعد ،جو یوم محشر پر قدرت و علم رکھتی ہے ،جو مخلوق کے نقص سے دوری رکھے ہوئے ہے مگ ر بے
خبر نہیں۔ جس نے ہر شے کو جوڑے کی صورت میں مزین کر دی ہے ،جس کے ہمیشگی کی وض عیت ہے کہ وہ م وت
و زندگی کی ضرورتوں سے پرے ہے ،جو معجزوں ،نعمتوں ،رحمتوں ،عزت ،ملک و مملکت ،کبر و تق دس ،وہ بیت کی
حقیقت ہے ،رزق رب ہی کی طرف سے ہے ،وہی تو عیوب کی س تر ک رتی ہے ،جس کے قبض ے میں زمین و فل ک کے
ملکوت ،کل نظم ہستی ،رفعت و بسط ،زندگی و موت ،عز و ذل ،سمع و بصر ،علم و حکمت ہے ،جو ع دل محض ،لطی ف
و خبیر ،حلیم و عظیم ،غفور و شکور ،کب یر ،حفی ظ و مقیت ،حس یب و جلی ل ،ک ریم و رقیب ،رفی ق حقیقی ،مجیب دع وت،
حکیم و ودود ،و خلق کے عمل پر شہید ہے ،حق و وکیل ،قوی و م تین ،ولی و حمی د ،مب دی و معی د ہے ،ج و محی و ممیت ،حی و
قیوم ہے ،مقتدر و منتقم ،عفو و روف ،وہ مقسط ہے ،وہ ہستی سب کو جمع کرتی ہے موت کے بعد ،وہی نفع دہندہ ہے ،ن ور
ہے ،صبور و رش ید ہے -ج و رب حقیقی ہے ،جس کی مع رفت علم کی ح د و کنہ ہے ،مع رفت تص دیق ،تص دیق ت نزیہ و
تخلیص کی مقتضی ہے ،تنزیہ نفی کسب صفت ہے ،جو قریب ہے مگر بعد و نزدیکی کی نسبت س ے نہیں ،دور ہے مگ ر
بعد محل میں نہیں ،جس کے ھکم سے نظم فطرت بنتی بگڑتی ہے ،جس کے کنہ کی معرفت غیر ممکن ہے ،ج و جس تجو
گروں کی منزل ہے ،نبیوں کی عشق ہے ،جس سے زندگی حکم ع دولی نہیں ک ر س کتی ،نہ م وت بغ یر رب کےحکم کے
زندگی کو شکست دے سکتی ہے۔جس کی طرف سب کی برگشت ہے ،جو لوح و قلم کی بدیع ہے۔ جو پودوں کو موت کے
بعد زندگی دیتی ہے۔طلسم بود و عدم ،بشر کے وجود محی و ممیت رب کےحکم سے ہی ہے۔ جس کی حقیقت تک عق ل و
تخیل دسترسی کرنے سے معذور ہیں،فرشتے شکر سے عجز تسلیم کر چکے ہیں ،جس کی صنعت بے مثل ہے ،حکمت و
مصلحت بشر کی خرد سے دور ہے۔ جس کی قدرت سے بیج پودے کی شکل میں تبدیل ہوتی ہے،جس کے ہ نر س ے ن وع
زندہ پھلتی پھولتی ہے۔کس میں مجال ہے کہ شمس و قمر کے وقت طلوع و غروب پر دسترس ی ک ر س کے ،ک ون ہے ج و
بیج میں پودے کی جگہ کسی دوسرے چیز کےدخول کو ممکن کر سکے۔ جس کی رحمت نے غض ب پ ر س بقت کی ہے ،
فض ل جس کی ص فت ہے۔ جس کی ف وق بص ری ق وتیں ت وجیہ نہیں ک ر س کتیں ،وہ خ یر متکلمین ہے ،وہ مش یت میں ذی
جبروت ہے ،جسکے زیب تحسین و تمجید کسی سےممکن نہیں ،جو عمل و حکومت ،تخلیق و تکوین ،تشریع و تزئین
میں مشیر وزیر سے مستغنی ہے ،وہ علیم ہے تو عیب کی سترپوشی میں بہترین ہے ،وہ مل ک ممل وک ہے ،وہ دہن دہ
و گیرندہ ہے ،جو حی غیر موت ہے ،قیوم بعد موت ہے ،مفس رین جس ی تفس یر نہیں ک ر س کتے ،ملح دین تکف یر نہیں ک ر
سکتے ،وہ عشق و رحم میں بسیط ہے ،روز محشر فضل و غضب میں شدید ،قول میں سدید ،جس کی تع ذیب س خت ت رین
ہے ،جس کی رحمت جنت فردوس ہے ،جو غیر مبصرہ و متصورہ نعمت و رحمت س ے پ ر ہے ،جس کی جہنم وحش ت و
بندش میں بدترین ہے۔ میں نے تسلیم و تشہد کی ،محمد)ص( کی بن دگی و نب وت ،رس ول ہ ونے کی ،ص فی و ح بیب ہ ونے
کی ،شہر علم ہونے کی ؑ،ح ہونے کی ،مقرب ہونے کی ،خیر کے لئے معبوث ہ ونے کی ،خل ق پ ر رحمت ہ ونے کی ،ختم
نبوت ہونے کی ،نوید مسی فصیح و بلیغ ہونے کی ،مومن و رضی ہونے کی ،سخی و کریم ہونے کی ،ذکی و مزکی ہو نے
کی ،درور فرشتہ و ربؑ ح کے بندہ کریم کے نزول کی ،جو قریب و مجیب و حکیم ہے۔ نیز میں نے تیقن کر لی ،فرش توں
کے نوری ہونے کی ،مسیؑ رب کریم ہونے کی ،متقی ہونے کی ،نبی ہونے کی ،بے صلب پ در متول د ہ ونے کی ،عظیم و
رسول ہونے کی ،فرزند مریم معجزہ و کلمہ ہونے کی ،قرب محشر نزول دوم کی ،و دین محم دی ص پ ر رہ نے کی ،کتب
گزشتہ کے رب کی طرف سے نزول کی ،یوم دین کے ،خلق کے پھر سے زندہ ہونے کی کہ یہی حکم معبود برح ق ہے۔
میں نے طلب کی خضوع و خشوع کی ،ذکر و تسبیح کی ،عدل کی ،توبہ کے توفیق کی ،فق ر س ے قب ل وس عت کی ،م وت
سے قبل مغفرت کی ،وقت نزع کلمہ کی ،قبر میں نرمی کی ،سیئتہ پر ندم و رجوع کی ،ضعف ا مرض س ے پہلے ص حت
کی ،تکبر سے پرہیز کی ،شغل سے پہلے فرص ت کی ،محش ر میں ن رمی کی ،فض ل رب کی ،نعمت عق ل و حکمت کث یر
کی ،تمحید و تکبیر کی ،دین کی فی حقہ تفہیم کی ،علم میں رسوخ کی یعنی غوص فطن کی ،فتنوں سے تحفظ کی کہ رب
کی رحمت کے بغیر ممکن نہیں۔ میری وصیت ہے موقع سے مستفید ہونے کی ،خ یر کیل ئے عجلت کی ،کہیں یہ نہ ہ و کہ
مرض غلبہ کر لے ،کہ طبیب تندرسی سے عجز کو ترجیح دے ،گھر کے ل وگ مجب وری میں ت وجہ دی نے لگیں ،دوس ت
منہ موڑلیں ،زندگی گرفت تنگ کر لے ،موت رسی کس دے ،عقل موت کے شکنجے میں جکڑے ہونے کے سبب مجہول
ہو ،قریبی و دور کے لوگ موت کیلئے عجلت کے متمنی ہو ،ب دن پس ینے میں غ رق ہ و ،گفتگ و کی ق وت چھن چکی ہ و،
روح بدن سے دور ہو چکی ہو ،بیوی چند دنوں کے لئے مرگ پر گریہ کن ہو ،قبر کھدی گئی ہو ،بشے یتیم ہو چکے ہوں،
زر وغیرہ تقسیم کر دی گئی ہو ،جسم تختہ پر بس سدھ ہو ،رزق ختم ہو چکی ہو ،غسل دے کر بدن قبر میں منتق ل ک ر دی
گئی ہو ،منہ قبلہ رخ ہو ،جس م بے ح رکت ،کفن میں ملب وس ،تلقین س ننے کیل ئے بے ق وت روح و م ردہ ب دن موج ود ہ و،
ٹھوڑی بندھ گئی ہو ،برزخ دعوت دے رہی ہو ،بے سجود و رکوع تکبیر دے کر مردہ قبر ک و س ونپ دی گ ئی ہ و،زن دگی
کی نعمت چھینی گئی ہو ،محل گھر سے بدل کر قبر میں بدل گئی ہو ،جو کہ تنگ ہے ،مٹی س ے پ ر ہے ،پتھ ر س ے س ل
دی گئی ہے ،گرد چہرے پر لپت گئی ہے ،منذرہ خبر متیقن ہو چکی ہے ،سینہ و جسم وزنی ہے ،مدفون مفقود ہے ،قری بی
غیر ہو چکے ہیں ،رفیق بدل چکے ہیں ،طین و روح دونوں تہہ قبر ہیں ،کیڑے رینگ رہی ہیں ،قبر س کڑ رہی ہے ،خ ون
خشک و بدن ہڈی بننے کیلئے مستعد و چست ہے ،مردہ قبر میں قید ہے ،تب تک جب تک وہ یوم محش ر ک و زن دہ ہ و ک ر
صم و بکم رب کے حضور کھڑی ہوگی ،صور پھونکی گئ ہو گی ،نیتوں کی پرکھ ہو گی ،پوش یدہ رم وز کھ ل گ ئے ہ وں
گے ،لوگ گردن تک پسینے میں غرق ہونگے ،صغیر و کبیر جم ع ہ ونگے ،پعغ بروں ،ص دیقوں اور ش ہیدوں کے مق دس
وجود رب کے حضور کھڑے ہونگے ،لوگ نیک و بد کے نتیجے کو دیکھیں گے ،نہ گریہ کی قبولیت ہوگی ،نہ ہی محشر
میں توبہ سننے کیلئے رب کی طرف سے مہلت ہو گی ،چیخ بے سود ہونگے ،عضو بدن کے فریق ہونگے ،چشم ب د بی نی
گے ،دست بد عملی کے ،قدم سفر بد کے ،جلد نسبت بد کے ،ستر بد فعلی کے متعلق مبینہ ثبوت ہونگے ،دست گردن س ے
بندھے ہونگے ،منکر و نکیر سے گزر کے بہشت و دوزخ منزل ب نیں گے ،منہ ک و جھلس دی نے کیل ئے تلخ ت رین و گ رم
ترین تھوہڑو زقوم ہونگے ،سختی و سکون پمیشہ کیلئے ہونگے ،موت قتل ہو گی ،منکرین لوہے کے گرز سے مض روب
ہونگے ،جلد جل کر نئی ہوگی پھر معذب ہوگی ،مگر م وت نہیں ہ و گی،جہنم کے قی دی رحم کے مس تغیث ہ ونگے ،مگ ر
سمیع کوئی نہیں ڈھونڈ سکیں گے -میں خضوع و خشوس سے مستدعی ہوں،رب کی عفو و مرضی پر ص بر و ش کر کی،
کہ وہی ولی و منجی ہے ،مغفرین فی سحر کے جیسے ،مل ک حقیقی میں رحمت کی ،مقص ود حقیقی کے ل ئے توفی ق کی،
جہنم سے توبہ کی ،ہمیشہ کی جنت میں دخول کیلئے لوگوں کے حقوق کے ل ئے تن دہی کی ،بہش ت کے خوش بو کے ل ئے
نیک عمل کی ،معرفت پسندوں کے جیسے عب د بن نے کی ،نفس کے ف ریب س ے دوری کی ،رب س ے ہی ہمیش ہ نعمت و
رحمت کے لیے مسجود ہونے کی ،وحی پر عمل کی ،بعد م وت فرش توں کی معیت کی،جبرئؑی ل کے ذریعے بھیجے گ ئے
نس خہ ص دق و ح ق کی ،جس کے رب کے تخت ہمیش ہ کیل ئے ہے ،جس کے لش کر ک و شکس ت کبھی نہیں ،وح دت بے
دوئیت ،قریب بے دوریت ،میرے جد و بشریت کے پدر کو مسجود فرشتہ بننے کیل ئے علم دہن دہ ہس تی ،جس کی تفس یر و
تمجید لوح و قلم ،کتب ،قوت و تعقل بشریہ ،نسبت عمق ،وسعت ،ط ول و کعب س ے غ یر ممکن ہے ،ج و غیب مطل ق ہے،
شمس و قمر جس کے وجو د کی دلیلیں ہیں -میں رب ک ریم و رحیم و عظیم ،حکیم و علیم ،،ق دیر و مقت در س ے خ ود کے
بشمول سب کے مغفرت کیلئے ملتجی ہوں۔