You are on page 1of 113

SHAMIM KHAN

join us at our telegram channel


t.me/KashmirNationalLibrary

‫سرسای ابترا‬
‫مانس‬
‫ترجمه ‪ :‬امیر اللەخاں‬

‫یه کناب کارن سارکس کے ؟'سرناۓ؛‬


‫کجیلد اول کے آٹھویں باب )ركشل ےے ےت‬

‫شائع شدہ‬ ‫یونین میں‬ ‫سوویت‬

‫قرقی؛‬ ‫”دارالاشاعت‬ ‫(‪0‬ع) جمله حقوق بحق‬

‫محفوظ هھیں۔ مےو‪۱ ۹‬ع‬


‫۔_ ‪3011-10101‬‬
‫‪6-11004۱10‬‬ ‫‪+85‬‬
‫فہرست‬
‫کا راز‬ ‫ای جممع‬ ‫قدیم‬ ‫زمانہ“‬

‫زراعت پیشه آبادی کی زسین سے بےدخلی‬


‫پندرھویں صدی کے اواخر سے بےدخل کۓ جانےوالوں کے‬
‫خلاف خونی قانون ۔ پارلیمنٹ کے قانون سے اجرتوں‬
‫کا بالجبر کم کیا جانا‬
‫کاشتکار کی ابتدا‬ ‫سرمایەدار‬

‫سیسن سومائگ‪ِ ۱‬‬ ‫صنعت پر وم انقلاب اٹ‬

‫صنعتی سرنایەدار کایبتدا‬

‫سرمایەدارائه جمع کا تواریخی رجحان‬


‫نظريه‬ ‫کا جدید‬ ‫آبادکاری‬
‫مصنف کے تشریحی نوٹ‬
‫زمانڈ قدیم ک جمع کا راز‬
‫ھم ۔دیکھ چکے ھیں که زرنقد کس طرح سرمائے میں تبدیل هو‬
‫جاتا ے؛ کس طرح سرمائے کے وسیلے سے قدر زائد پیدا هوتی ے‬
‫اور قدرزائد‪ ,‬سے مزید سرنایه ۔ لیکن سرنائے ک جمع قدرزائد میں‬
‫مضمر ھوتی ے؛ فاضل قدر سرمایەدارانه پیداوار میں مضمر ھوتی‬
‫ےے؛ سرمایەدارائه پیداوار اشیائےتجارت پیدا کرنےوالوں کے هاتھوں‬
‫حنت کی پہلے سے موجودگ‬ ‫میں قابل لحاظ مقدار میں سرہائے اور ق‬
‫موت‬
‫ہیں مضعر۔ اس لے پوری نقل وحرکت ایک لامتثاھی چکر میں‬
‫گردش کرتی معلوم‪ :‬ھوتی‪ :‬ے؛ یں میں سے ھم سرمایەداراند‬
‫جمج (آدم اسمتھ کیٌ‪'”:‬تنایقه جمع؛))‬ ‫پہلے ”٭زسانهٴقدیم ک؛؛‬ ‫حمحع _سے‬

‫کو ان کر ‪:‬ھی باھر‪ .‬نکل سکتے ہیں؛ وہ جمع جو سرمایەدارانہ‬


‫بلکە ‪:‬اس کا نقطھٴ آغاز ےہ ۔‬ ‫کا نتیجه نہیں‬ ‫پنداوار*‬ ‫طرز‬
‫ادا‬ ‫زمانهٴ قدیم کی یہ جمع وھی حصه‬ ‫سیانی معاشیات میں‬
‫پکرٹی ھا ہت ادیفیات ‪:‬بین گناہ آدم ‪ --‬حضرت آدم نے ‪.‬سیب کھایا‬
‫اور ‪:‬پھر اس کے باعث توع انسانی عذاب میں مبتلا ھوئی ۔ جب‬
‫اکا‬
‫ضیتی‪:‬ک طرح بیان کیا جاتا ے تو کویا اسآ‪٣‬ف‏کرینٹی‬ ‫اس‬
‫تے ح‬
‫کی وضاحت ‏ کردی جاتیٰ ہے ۔ اس زمانے میں جو مدتوں ھوۓے‬
‫ند چکاےء دو وضع کے ‪.‬لوگ ھوا ‪.‬کرتے‪ .‬تھے ‪:‬ایک تو مجنتیء‬
‫کقایت شعار چیدہ چیدہ لوگ ذڈوسرے‬ ‫ذھین اور تین سے بکڑھ‬
‫رم۔‬
‫اس ہے‬ ‫دیۓےوالے اور‬ ‫اپنی خوراک صرف کر‬ ‫کامل بدمعاش‬
‫یہ کھ عیش وعشرت ک زندگ پزرصرف‪ :‬کرنےوالے ۔‬ ‫ریڑھاکر'‬
‫دچثیاتی گناہ آدغ کیحکایت عمیں قطعی واضح کرتی ے کہ کس طرح‬

‫جک‬
‫با یں‬ ‫انسان کو اپتی روٹی خون پسینەه ایک کر کے حاصل‬
‫عذاب میں سبتلا هونا پڑاء لیکن معاشی گناہ آدم کی تاریخ ھم پر‬
‫رایهد نی‬ ‫یه ید کیو ھکد اے لوک وی مج‬
‫طرح لازم نہیں خ‬
‫۔یر چھوڑئے اعے! چنانچە اس طرح یه قرار پایا‬
‫کە اول الڈکر قسم کے لوگوں نے دولت جمع کرلی اور موخرال ڈکر‬
‫قسموالوں کے پاس آخرکار سوائے خود اپنی کھال فروخت کرنے‬
‫اکثریت‬ ‫سب‬
‫ل‬ ‫م سے‬
‫اا‬ ‫غ‬ ‫کے اور کچھ بھی نە بچا ۔ اور ائٰ‪ :‬كيا آد‬
‫کی مفسی کا آغازؤ ھوتا ےے جس کے پاسء اپنی تمامتر محن ت ‪,‬کشی‬
‫اور‬ ‫فرواحت ا ات‬ ‫کپو‬‫کاؤجوخئ×ا ات تلک سوائے اپنے 'آ‬
‫کچھ نہیں ےء اور معدودے چند کی دولت متواتر بڑھتی رھتی‬
‫ن‬
‫ا۔‬‫ہیں‬ ‫ہے حالانکه مدت ھوئی وہ کام کرنا ترک کرچکے‬
‫میں روزانہ‬ ‫ئی‬
‫فاکی‬ ‫بےلطف بچکانی باتوں کا وعظ ھمیں ام‬
‫صلاک‬
‫ەں‬
‫و‬ ‫ھک‬
‫نتھا‬ ‫سنایا جاتا ےے۔ موسيیو تيیئر کو ثالاًّ اتنا اعتم‬
‫ااد‬
‫نے ایک سیاستداں کی پوری سنجیدگ کے ساتھ فرانسیسی عوام کے‬
‫ایک زمانے میں نہایت ھی روحانیت پسند تھے‬ ‫سامۓء جو کھ‬
‫کا مسثله اٹھ کیڑا ھہوتا ےہ‬ ‫ھی املاک‬ ‫دوھرایا۔ لیکن جیسے‬
‫نی غذا کو ہر عمر کے لوگوں‬
‫ذےھکی‬
‫بچ‬ ‫وشسیےرھخیوار‬
‫کلےئے اور ارتقا کی تمام منزلوں کےلۓ موزوں قرار دیٹا مقدس‬
‫فرض بن جاتا ھے۔ اصل تواریخ میں نام نکلاھوا ے کہ ملک گیریء‬
‫تها‬
‫و حص‬ ‫کا‬
‫هبڑا‬ ‫بەر‬
‫جک‬‫غلام گیری ڈکیتی ؛ء قثتلء مختصر یه‬
‫اس‬ ‫منظر‬ ‫یه دلکش‬ ‫معاشیات کے ناڑزک وقائع میں‬ ‫ےہ ۔سیاسی‬
‫کرتی‬ ‫یاوری‬ ‫یادداشت‬ ‫کہ‬ ‫سے‬ ‫جب‬ ‫ھوا ےے‬ ‫چھايیا‬ ‫سے‬ ‫وقت‬
‫ہے ۔ حق اور ”'محنت؟“ یوم ازل سے دولتمند بتنے کا واحد وسیله‬
‫ھوا کرتا ےے ۔ درحقیقت‬ ‫سے سسشثنا‬ ‫ھیںء ”سال رواںءء بلاشيه اسی‬

‫زساندٴقدیم کی جمع کے طریقے اور کچھ هوں مگر دلکش نہیں ‪-‬۔‬
‫بذات خود ژر اور اشیائے تجارت ذرائع پیداوار اور معاش‬
‫ایے میں بدل جانے کے خواہش مند‬ ‫موہ‬‫ر۔‬ ‫سے زیادہ سرمایه نہیں ھو‬
‫ستے‬
‫دل صرف بعض حالات کے تحت‬ ‫ھوتے هیں ‪ -‬مگر خود یه تغتیربو‬
‫ھی ھوسکتا ےہ جو اسی کے اندر مرکوژڑ ھوتے هیں یعتی اشیائے‬
‫‪5‬افت‬ ‫مالكانٰ‬ ‫وضع کے‬ ‫مختلف‬ ‫ھی‬ ‫نہایت‬ ‫ان دونوں‬ ‫تجارت کے‬
‫ایک‬ ‫دوسرے کے آمنے سامنے هونا اور تعلق میں آنا لازسی ے‬

‫‪۸‬‬
‫قدروں‬ ‫ان‬ ‫جو‬ ‫ذرائع معاشء‬ ‫ذرائع پیداوارء‬ ‫مالکانزرء‬ ‫تو‬ ‫طرف‬

‫نوتت‬
‫موںحکیق‬
‫لیکیت میں ہیں میزانکل دوسرے لوگ‬
‫کا جو امن ک‬
‫خرید کر ء ‪:‬بڑھانے کے شوقین ‏ ھیںء دوسری طرف آزاد محنت کكشء‬
‫اور اس لۓ محنت فروش ‪-‬‬ ‫کرنڑفاازء‬ ‫فروخت‬ ‫خود اپنی قوت محنثت‬
‫وه خود‬ ‫نهە تو‬ ‫گوچتاکھ‬ ‫یعنی‬ ‫میں‬ ‫معنوں‬ ‫دوھرے‬ ‫کن‬ ‫آزاد بث‬

‫ذرائع پیداوار کا جزو ھوتے ھیں؛ جیسے کە غلاموںء زرخریدوں‬


‫وغیرہ کی کیقیت ھوتی ہے نە ذرائع پیداوار ان کے پاس ھوتے‬
‫وہ خود اپنے کسی‬ ‫امسلاک کسانء ا‬
‫لسئے‬ ‫ھیںء جیسے که صاخب‬

‫وضع کے بھی ذرائع پیداوار سے ان کے بار سے آزاد ھوتے ہیں ۔‬


‫اشیائے تجارت کے لئے منڈی کے اس طرح دو مخالف مرکزوں میں‬
‫پیدا ھوجاتی‬ ‫پیداوار کی بنیادی شرائط‬ ‫یٹ جانے سے سرمایەدارانه‬
‫ھیں ۔ سرمایەدارانه نظام کی اولین شرط ان ذرائع کی ساری املاک‬
‫ے جن سے وہ اپنی محنت کا‬ ‫سے محن تکشوں کی قطعی علیحدق‬
‫صله وصول کر سکتے ہیں ۔ جیسے ھی سسرمایەدارانہ پیداوار خود‬
‫اپنے پیروں پر کهڑی ھو جاتی ےء وہ نہ صرف اس علیحدگ‬
‫کو برقرار رکھتی ہے بلکه روزافزوں وسیع پیمانے پر اس کو‬
‫سرںایەدارانه نظام کے لٹ‬ ‫بڑھاتی رھتی ۓےہ۔ اس لۓ وہ عمل جو‬
‫راسته صاف کرتا ے؛ اس عمل کے علاوہ کوئی اور نہیں ھوسکتا‬
‫کے ذرائع پیداوار کا قبضه چھین لیتا‬
‫جو محنت کش سے اس‬
‫اور ذرائع‬ ‫ذرائع پیداوار‬ ‫تو سماجی‬ ‫طرف‬ ‫ایک‬ ‫وہ عمل جو‬ ‫ے؛‬
‫دوسری طرف براەراست‬ ‫معاش کو سرمائے میں تبدیل کردیتا ےء‬
‫پیداوار حاصل کرنےوالوں کو اجرت پر کام کرنےوالے محن تکشوں‬
‫پیداوار۔حاصل کرنےوالے‬ ‫عیء‬
‫مک‬ ‫میں ‪ -‬اس لئے نامنہاد زمانهٴ قد‬
‫جیم‬
‫کو ذرائع پیٔداوار سے الگ کرنے کے تواریخی عمل کے علاوہ اور‬
‫کچھ نہیں ھوتی ۔ یہ زمائہٴقدیم کی معلوم ھوتی ہے کیونکہ‬
‫یه سرمائے کے قبل تواریخی مرحلے کی اور اس سے مطابقت رکھنےوا ی‬
‫طرز پیداوار کی تشکیل کرتی ےہے۔‬
‫جاگیردارانہ‬ ‫وت‬
‫بٴ‬ ‫سرمایەدارانه _سماج کی معاشی تر‬
‫رتیب‬
‫کی‬
‫سماج ى معاشی ترتیب و ترکیب سے عود کرکے آئی تمھےو۔خرال ذکر‬
‫کے تحلیل ھونے ‪.‬سے ‪:‬اولالذ کز‪ :‬کے عناصر ‪:‬آزاه ہو جات ھیں‬
‫‪۹‬‬
‫جب زمین‬ ‫ش‬‫کت‬ ‫براەراست پیداوار حاصل کرنےوالاء محن‬
‫سے بےتعلق هوگیا اور کسی دوسرے کا غلامء زرخرید کسان‬
‫رہ گیا تو وہ خود اپنے آپ کو ھفیروخت‬ ‫ہ بگ‬
‫یوشں‬ ‫یا‬
‫نحلقه‬
‫جو‬ ‫‪:‬کو آزادانھ فروخت کرنےوالا بنت‬
‫لےۓکے‬
‫ے‬ ‫۔کرسکا۔ ‏ قوت محنت‬
‫اپنا مال جہان منڈی ملے لیجائے؛ اس کو ہپمیشہ لوگوں یىی‬
‫انجمنوں کی پابندیوں سے شاگردوں اور کاریگروں کے متعلق ان‬
‫ےو قواغلاو قاط سے (اؤ کلت کی ضواط کو اوھ یں انگ‬
‫بندشوں سے بھی مزید نجات حاصل کرنی پڑی ھوگ۔ اس وجه‬
‫سے وہ تواریخی تحریک جو پیداوار حاصل کرنےوالوں کو اجرت‬
‫پر کام کرنےوالے مزدوروں میں تبدیل کر دیتی ہے ایک طرفق‬
‫تو زرخرید کسان کے زمرے سے اور همپیشہ لوگوں کی انجمنوں‬
‫بیڑیوں سے ان کی نجات معلوعم ھوتی ےء اور همارے بورڑژوا‬
‫لیکن‬ ‫ےہ۔‬ ‫عالم وجود میں‬ ‫صرف یہی حصە‬ ‫تاریخدانوں کلےے‬
‫دوسری طرف یه نوآزاد لوگ اپ آپ کو فروخت کرنے والۓ‬
‫اور پرانے‬ ‫اپنے تمام ذرائع پیداوار سے‬ ‫بنے جبکهە‬ ‫اسی وقت‬ ‫صرف‬

‫گجیاردِارانه انتظامات ‏ نے انھیں‪ :‬زند بسر‪.‬کرنے کی جو غمانتیں‬


‫‪:‬ک‬
‫ایض‬ ‫ان‬ ‫ر‬ ‫ان‪٠‬‏سے ان٘‪.:‬کو ‪,‬محروم۔ کز _دیا‪ :.‬گی‬
‫ااو‪:-‬‬ ‫دتیھیں‬
‫بےدخلی کی تاریخ نوع انسانی کے اخبار میں آتش ولہو کے حروف‬
‫میں لکھی ہےے۔‬
‫اپنی باری میں نہ‬ ‫ان نے سلطانوں کو‬ ‫۔صنعتی سرمایەداروںء‬
‫صرف دستکازیوں کی ہپمیشہ انجمنوں کے کارخانه داروں کو بلک‬
‫جلگیرفاروك‪ :‬کو بھی جو دولت‪ ,‬لے سرچشموں‪7.‬ک )مالک اٹھۓ‬
‫۔کرنۓ‬ ‫حاصل‬ ‫اختیار‬ ‫سماجی‬ ‫سے‬ ‫اس اعتبار‬ ‫ھٹانا تھا‬ ‫جکگه سے‬
‫میں ان ک فتح جاگیردارانه ۔حکمرانی اور اس کی نفرت انگیڑ‬
‫نش‬
‫نوموا‬ ‫اور پیداوار آ‬
‫کزادانه‬ ‫انجمنوں‬ ‫ہراعات کے اور ہپمیشه‬
‫اور ترقی پر ان کی عائد کی ھوئی پابندیوں اور انسان کے ‪ ,‬ھاتھُوں‬
‫انسان کے آزادانہ استحصال دوئوں ھی کے خلاف فاتحالة جدوجہد‬
‫فائدہ اٹھا‪:‬کر‬ ‫ہے‬ ‫ان واقعات‬ ‫لیکی صنعتی سورما‬ ‫معلوم ھوتی ھے۔‬

‫جن سے وخہود پوری طرح ناآشنا تھے؛ تلوار کے دھنیوں کو اکھا ڑکر‬
‫ات کی جگه خود محض جم جانے میں کامیاب هوئے۔ انھوں نے‬
‫وسے ھی ذلیل وسائل سے بلند مقام حاصل کیا ےے جینے کة‬
‫روسا کے غلام نے جے جب آزاد کردیا گیا تو ایک زمانے میں‬
‫اسپنرےپھریستوں کا خود کو آقا بنالیا تھا۔‬
‫اتسغیر کا نقطهٴ آغاز جس نے اجرتی محنتکش کو نیز‬
‫کی غلامی تھی ۔ پ‌یشقدمی‬ ‫سرىایەدار کو جنم دیاء محن تکش‬
‫اس غلامی کی شکل میں تبدیلی پرء جاگیردارانہ استحصال کے‬
‫تھی۔‬ ‫مشتمل‬ ‫جانے پر‬ ‫هو‬ ‫تبدیل‬ ‫میں‬ ‫استحصال‬ ‫سرمایەدارائه‬
‫اس کی پیش ‌قدمی کو سمجھۓ کے لۓے ھمیں بہت زیادہ پیچھے‬
‫جانے کی ضرورت نہیں ۔ اگرچہ سرمایەدارانہ پیداوار ک پہلی‬
‫شروعات هھمیں چودھویں یا پندرعویں صدی جیسے ابتدائی زمانے‬
‫میں کہیں کہیں بحیرڈروم کے بعض شہروں میں مل جاتی ہیں‬
‫لیکن سرمایددارانه دور کا آغاز سولهویں صدی سے ہوتا ے۔‬
‫جہاں کہيں بھی يد نمودار ھوتا ہے وہاں زرخرید کسانوں کا‬
‫اور قرون وسطی کی‬ ‫پہلے ختم ھوچکا ھوتا ےے‬ ‫زمانةه ایک عرصه‬
‫افضل ترین تبدیلی؛ خودمختار شہروں کے وجود کا ایک عرصه‬
‫ے۔‬ ‫ھو چکا ھوتا‬ ‫پہلے زوال شرفع‬
‫زمانهٴ قدیم کی جمع کی تاریخ میں وہ تمام انقلابات عصر آفریں‬
‫بیرم کا‬ ‫زیر تشکیل سرمایەدارانہ طبقے کلےئے‬ ‫ھوتے ہیں جو‬
‫کام دیتے ہیں لیکن سب سے زیادہ وہ لمحے جبکە لوگوں کے‬
‫جم غفیر اچانک اور بزور قوت اپنی روزی کے ذرائع سے نوچ کر‬
‫میں‪.‬۔آؤاد‬ ‫"اوَز' تخنت ‏ کشوت یىی لئ‬ ‫جاتے ‪:‬هن‬ ‫لئے‬
‫اور ”'غیروابستهء پرولتاریوں کی حیثیت سے ڈھکیل دئے جاتے‬
‫یدارا حلص کرتوااے اک اکعان یزوین نے‬ ‫جات‬
‫بےدخلی اس ہپورے عمل کی بنیاد ہے ۔ اس بےدخلی کی تاریخ‬
‫مختلف ملکوں میں مختلف صورت اختیار کر لیتی حے اور تسلسل‬
‫کی مختلفِ ترتیب میں اور مختلف‪:‬مدتوں میں اپنے مختلف ادواز‬
‫سگےزرتی ہے ۔ صرف انگلستان ھی میں جسے هم اپنی مثال ک‬
‫حیثیت سے لے رعے ہیں اس کی ٹکسالی شکل سے (م)۔‬
‫زژراعت پیشه آبادی کی زمین ہے بےدخلی‬
‫انگلستان میں چودھویں صدی کے آخری زمانے میں زرخرید‬
‫کسان قریب قریب غائب هو چکے تھے ۔ آبادی کی بہت ھی‬
‫بڑی اکثریت (م) ان دنوں اور اس سے بھی زیادہ بڑی حد تک‬
‫پندرھویں صدی میں آزاد کسان سالکان پر مشتمل تھی خواہ‬
‫ءانوا ”تا‬ ‫زنک ھی ورک با‬ ‫طااہ ین ےو‬ ‫اینرذها'‬
‫جراگ‬
‫گھییروں میں‬ ‫جیاشا‬
‫تھاء کچھ ھی کیوں نە هزوی۔ادہ بڑی بڑ‬
‫بوڑےے کارندے کی جگمه؛ جو خود زرخرید کسان هوا کرتا تھاء‬
‫آزاد کاشتکار نے لےی۔ زراعت کے اجرتی محنت کش جزوی طور‬
‫کارتے تھے جو اپفنیرصت کے‬ ‫پر اکنسانوں پر مشتمل هو‬
‫اوقات بڑی بڑی جاگیروں میں کام کرکے گزارا کرتے تھے جزوی‬
‫طور پر اجرتی مزدوروں کے آزاد خاص طبقے پر جو نسبتی اور‬
‫قطعی طور پر تعداد میں بہت تھوڑے تھے ۔ موخرالذ کر بھی‬
‫ھوا کرتے تھے‬ ‫ساتھ ھی ساتھ عمااٍ کاشت کرنروالے کسان“‬
‫جم یا اس‬ ‫زمین؛‬ ‫کیونکه اجرت کے علاوہ وہ اپنے لی قابل کاشت‬
‫سے زیادہ ایکڑ تک اپنے رہنے کے ەکانوں کے ساتھ مقرر کرا‬
‫لیا کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ انھیں باقی کسانوں کے ساتھ ساتھ‬
‫دی ه'بيددویلتہ'آن کک‬ ‫ل“‬
‫اعق‬
‫غاناوت ہے آاسھاد‪ 2۹‬کا‬
‫جلانے کی‬ ‫عمارتی لکڑیء‬ ‫آ‪ 0‬کو‬ ‫پ‪+‬وشیوں بدی چراگاھیں ملیںء‬
‫لکڑیء دلدل کا کوئله وغیرہ (م) ۔ یورپ کے تمام ملکوں میں‬
‫ا ا اتا‬ ‫رت ری‬ ‫ای رد ای مو ان‬ ‫او‬ ‫دگررا‬
‫کا‬
‫زیادہ ممکن تعداد میں شکمی؛ چھوٹی چھوٹی جاگیرداریوں میں‬
‫‪8۳‬‬
‫ییرذان کقیوت کاء کسی حکمراں‬ ‫کسی شود ریغب خاگکس‬
‫کی طاقت کی طرح انحصار اس ک زمین سے وصول شدہ لکان پر نہیں‬
‫رذ‬ ‫بلکه اس کی رعایا ی تعداد پر هھوا کرتا تھاء اور موخر‬
‫کال‬
‫کا انحصار کسان زبینداروں کی تعداد پر هوتا تھا (م) ۔ اس لے‬
‫اگرچہ انگلستان ک زسینء نارہنوں ک فتح کے بعد بڑے بڑے تعلقوں‬
‫ہیں ققمیمں جک دی گئیں!تھی ارکثر ‏ جن میں‪ ,‬سے عر ایک میں‬
‫کوئی ‪۰٠۰‬‏ پرانی اینکلوسیکسن جاگیریں شامل هوا کرتی تھیںء‬
‫وہ چھوٹی چھوٹی زسینداریوں سے پٹی پڑی تھی صرف کہیں کہیں‬
‫بیچ بیچ میں بڑی شاھی جاگیریں آجاتی تھیں ۔ ایسے حالات نے‬
‫کە پندرعویں صدی‬ ‫جو‬ ‫شہروں کى خوش حا ی کے ساتھ مکلر‬
‫کی نمایاں کرداری خصوصیت تھی لوگوں کی اس دولت کے جمع‬
‫وش کر نظ انی تصیف‬ ‫سے‬
‫انیس‬
‫م‬ ‫او‬
‫وضاحت کے ساتھ تصوی رکشی‬ ‫نہایت‬ ‫میں‬ ‫انگلیئیء‬ ‫تی لیگوم‬ ‫‪7‬‬

‫بعید تھا۔‬ ‫‪.‬کا ‪:‬امکان اس سے‬ ‫دولت‬ ‫لیکن سزبایەدارانه‬ ‫کی سے‬
‫نے سرںایەدارانه طرز پیداوار‬ ‫جس‬ ‫خیمه‬ ‫کا پیش‬ ‫انقلاب‬ ‫اس‬

‫کی بنا ڈا یل پندرھویں صدی کی آخری تہائی اور سولھویں صدی‬


‫کے پہلے عشرے میں قائم هوا تھا۔ جاگیری خادموں ک جن ہے‬
‫جیساکه سر جیمز اسٹوارٹ نے درست کہا ھے ‪* :‬ھر جگہ محل‬
‫پڑے تھےء٭ء جماعتیں ٹوٹ جانے سے‬ ‫اور قلعے بيکار بھرے‬
‫آزاد پرولتاریوں کا جغمقیر مزدور منڈی میں ٹوٹ پڑا۔ اکرچە‬
‫شاھی حکوہت نے جو بذات خود بورڑوا ارتقا کا نتیجہ تھیء قطعی‬
‫مکمل خودمختاری کے اپنے جھکڑے کے بعد خادموں کی ان جماعتوں‬
‫کو زبردستی توڑنے میں عجلت کہ لیکن یه کسی طرح بھی اس‬
‫اپنی گستاخانه‬ ‫نەه تھی ۔ بادشاہ اور پارلیمنٹ سے‬ ‫کا واحد سبب‬
‫اس‬ ‫لڑائی میں بڑے ‏ بڑے تعلقدار جاگیرداروں‪ .‬نے‪ .‬كسان کو‬
‫زین سے جس پر اکسے خود تعلقەدار یکطرح ھی کجااگیری‬
‫حق تھا زبردستی بھگا کر اور شاملات کو ھڑپ کرےء ناقابل‬
‫موازنه کہیں زیادہ پرولتاریه پیدا کر دفیالا‬
‫۔نڈرس کے اون بنانےوالوں‬
‫پاہے مین‬ ‫اصولوں کک‬ ‫٭ جے ۔ اسٹوارٹ ”'سیاسی معاشیات کے‬
‫ال ین‬ ‫پہ۔‬ ‫صفحهةه‬ ‫دہ‪+‬ےےع؛‬ ‫ڈبلنء‬ ‫اولء‬ ‫جلد‬ ‫تحقیقاتءء‬

‫و‬
‫اون‬ ‫انگلستان میں‬ ‫اور اسی مناسبت سے‬ ‫کے تیزی کے ساتھ عروج‬
‫لے براەراسکت ‪٦‬كا‏ یا‪7‬‬ ‫ے‬ ‫بےدخلیوں‬ ‫مین اضافے نے ان‬ ‫کی قیمت‬

‫پرانے رؤسا کو بڑی بڑی جاگیردارائہ جتگیں ہڑپ کر گئی‬


‫پیسه‬ ‫روپيه‬ ‫میں‬ ‫تھے جس‬ ‫اولاد‬ ‫رؤسا اپنے زماے کی‬ ‫نۓ‬ ‫تھی ۔‬
‫کا بھیڑوں کی‬ ‫زمین‬ ‫زراعت‬ ‫تمام طاقتوں کی ایک طاقت تھا ۔ قابل‬
‫چراکاھوں ميں تبدیل کرناء اس لۓ اس کا نعرہ تھا ۔ هیریسن‬
‫اپنی تصنیف ''انگلستان کا تکذرہ ھولنشید کے روزنامسچے کی تمہید‬
‫کیطرحءء میں بیان کرتے ھیں کە چھوٹے چھوٹے کسانوں کیبےدخلی‬
‫ملک کو کس طرح تباەوبرباد کر رھی ھہ۔ '٭ھمارے ہاں‬
‫کے‬ ‫اور مزدوروں‬ ‫‪۶‬کیا اپڑو ‪1 902:0:‬کسانوتث ‏ کے آکھ‬ ‫‪82‬ے غامتطوق!*کو‬
‫ھونے ‪23‬‬ ‫واد‬
‫رب‬ ‫یا تب‬
‫باہ‬ ‫ڈالے انت تھے‬ ‫کو‬ ‫کضھننڈا ےت تما“‬

‫رولق ‪/‬لکھۓےرمیں ‪0 2‬اک پھر ا کی‬ ‫ت‬


‫ھاکے‬
‫م جئ‬
‫ھوڑا‬
‫ا‬ ‫سو جک‬ ‫کی مسلیں تلاش کی جائیں۔ رر‬
‫‪٠‬‏‬ ‫خی‬ ‫سترہ؛ اٹھارہ یا بیس مکانات سکڑ ‪7‬‬ ‫بس لها گیروںَ میں‬
‫که انگلستان آج سے پہلے کبھی اٹنا کم آراستہ نەه تھا‪..‬ش‪.‬ہروں‬
‫اور قصبوں کا حال یه ے کە یا تو وہ قطعی برباد هو گۓ ھیں یا‬
‫یہان‬ ‫سے زیادہ کم هو گئۓء اگرچہ ا‬
‫میں‬ ‫چوتھائی ‪:‬یآادے‬
‫ان قصبوں ک بات جنھیں‬ ‫ے؛‬ ‫ھوسکتی‬ ‫وہاں کچھ کىم‌بیشی‬
‫اککیاھوں کے لۓ مسمار کر ديیا گیا ے اوز وھاں‬
‫روں‬
‫چیڑ‬
‫بھ‬
‫میق‬ ‫جاگیزدارودت رک اکائاکہاایی‬ ‫سوائے‬ ‫ےے‬ ‫کچھ باقی نہیں‬
‫کچھ کہه سکتا تھا۔ ‪٢‬ء‏ ان پرانے اخبار نویسوں کی شکایات میں‬
‫ھمیشه مبالغه آرائی هھوا کرتی حے لیکن پیداوار کی کیفیتوں میں‬
‫انقلاب کہامعصروں پر جو تاثر هھوا تھا اس کیوہ سچائی کے‬
‫ساتھ عکاسی کرتے ہیں ۔ چانسلر فورتیسکیو اور تھامس مور ک‬
‫تحریروں کا موازنه پندرھویں اور سولھویں صدیوں کے درمیان خلیج‬
‫کو واضح کرتا ھے۔ جیسے کہ تھارنٹن نے درست کہا ہے‬
‫انگریز مزدور طبقه اپنے سٹہری عہد سے آھنی عہد تک کی کوئی‬
‫عبوری منزل طے کۓ بغیر تیار هو گیا تھا۔‬
‫قانون‌سازی اس انقلاب سے خوفزدہ ہو گئی تھی۔ وہ ابھی‬
‫تہذیب کی اس بلندی پر جاکر کھڑی نہیں ھوئی تھی جہاں‬
‫”قوم کی دولتء ی‬
‫(عنی سرنائے کی تشکیلء اور لوگوں کے انبوه‬
‫‪٠‬‬
‫‪:‬‬ ‫‪‎‬مم‬
‫ریاست ساری کیک‬ ‫اور افلاس زدگ) ساری‬ ‫استحصال‬ ‫کا اندھادھند‬
‫تاریخ میں بیکن کہتے ہیں ‪:‬‬ ‫اتمپ کنیی‬
‫حآدخر ھے ۔ هیٹری هف‬
‫”ان دنوں (و رم ‪:‬ع) احاطه بندیاں زیادہ عام ھونی شروع ہو گئیں‬
‫جس سے قابل کاشت زین (جس کو لوگوں اور کنبوں کے بغیر‬
‫زرخیز نہیں بنایا جاسکتا تھا) چراکاھوں میں تبدیل کردی کئی‬
‫جن سے چند چرواے بەآسانی نمٹ لیا کرتے تھے اور برسہا برس‬
‫سے‬ ‫بہت‬ ‫پر‬ ‫(کهہ جس‬ ‫لگان‌داری‬ ‫اور غیر میعادی‬ ‫تاحیات‬ ‫کی‬
‫کاشتکاروں ک گزراوقات تھی) قبضہٴ مالکانه میں تبدیل کر ی کئی۔‬
‫اس سے لوگوں پر زوال آیا اور (اس کے نتیجے میں) قصبوںء‬
‫گرجاؤتنء عشزی‪:‬سحصولؤں اور ايسیٰٴ می دوسریٰ چیڑون پر زوالت‬
‫کا علاج کون می ان دنوں بادشاہ یىیدانشمندی قابل تعریف‬ ‫اتسکلیف‬
‫نے احاطوں کو خا ی کراکےء اور‬ ‫تھی اور پارلیمنٹ ک‪...‬انھوں‬
‫عینری‬ ‫کا راسته اختیار کیا‬ ‫یلبش‬ ‫چراکاھوں کو خایف واھوا‬
‫هفتم کے ایک قانون مجریه و ہ‪۹‬م ع کی دفعه ‪ ۹‬نتےمام ؛ک'اشتکاری‬
‫مکانوں؛؛ کی جن سے کما زکم ‪٠‬ہ‏ ایکڑ زمین وابسته ھوء مسماری‬
‫کی مخالفت کردی ۔ هیٹری ہشتم کے ایک قانون مجریه پچیسویں‬
‫سال جلوس کے ذریعے اسی قانون کی تجدید کردی گئی۔ اس‬
‫میں اور باتوں کے علاوہ یه بھی واضح کیا کیا ہے که بہت سے‬
‫کھیت اور مویشیونء خصوصاً بھیڑوں کے بڑے بڑے کلے چند‬
‫لوگؤں کے هاتھوں میں جمع ھو گۓے ھیں جس کی وجہ سے زمین‬
‫کا‪:‬لگان‪ .‬بہت بڑھ ‪:‬گیا ھھے او" نجتائی‪ :‬گھٹ ‏ کٹ تھے کرجاؤن‬
‫انٰ‬ ‫کوک‬ ‫اور بےشمار‬ ‫کہ کیا گیا ےے‬ ‫اا‪+‬کرت مشاہ‬ ‫اوازن بائر ‪0‬‬
‫وسائل سے محروم کر فئل گنرس حق نین الد روہ (ي< اوز اپنۓ‬
‫یه قانون اس لۓ تباہ شدہ‬ ‫روزی مہیا کرتے۔‬ ‫کےلے‬ ‫چوں‬
‫ببال‬
‫کھیتوں کھلیانوں کی ازسرنو تعمیر کا حکم دیتا اور اناج اکانے‬
‫ک زسین اور چراکاھوں ک زسن کے درىیان ایک تناسب مقرر کرتا‬
‫مالکات‬ ‫بعض‬ ‫کا ایک قانون کہتا عے کہ‬ ‫وغیرە۔ ‪۳۳‬ع‬ ‫ہے‬
‫‪...‬ےم‬ ‫کو‬ ‫اد‬‫ذی‬
‫ع ک‬
‫تکیت‬
‫اؤز مل‬ ‫هزار بھیڑیں ھیں‬ ‫کے پاس مم‬
‫تک محدود کردیتا سے (م) ۔ لوگوںن کی چیخ پکار اور قانوت کی‬
‫چھوٹے کاشتکاروں اور کسانوں‬ ‫برس تک‬ ‫ھینری هفتم کے بعد ‪۰‬ں‬
‫ے‪+‬افٰ‪_ :‬يۓ×نا کار پن‬ ‫ہے‬ ‫بےنتیجہ‬ ‫یکساں‬ ‫‪ 2‬بےدخَلی کی مخالفت‬

‫‪"٠‬‬
‫کا زراء ‏ کی نات انان اط مچروس افو ‪ 1‬کاراادعابر عی‪1:‬لفاد‬
‫ھینری ھفتم کی ترکیب؛ء بیکن نے اپنے ””سضامینء شہری اور‬
‫اخلاقیءء مضمون وع میں لکھا ےے ‪'۶‬دوررس اور قابل تعریف تھی‬
‫کا بنانے‬ ‫ایک معیار‬ ‫فارسوں اور کھیتی‌باڑی کے گھرانوں کو‬
‫میں یعنی ان کو اس تناسب میں زمین دے کر قائم رکھےۓ‬
‫هوئے که وہ ایسی رعایا ک پرورش کرسکیں کہ جو سہولت اور‬
‫خوش حالف ک زندی بسر کرے اور کوئی حالت غلاموں کی سی‬
‫تھ ھوء اور ھل سالکوں کے ھاتھ میں رکھا جائے اور محض‬
‫طرف‬ ‫دوسری‬ ‫کا‬ ‫نظام‬ ‫سرسىایەدارانه‬ ‫‪٢٤‬‏ (ہ)‬ ‫نہیں ے‬ ‫کے‬ ‫اجرتیوں‬
‫مطاليه تھا لوگوں کے جمغفیر کے لئے گھٹیا اور قریب قریب غلاموں‬
‫ت‬
‫کئ ا‬
‫(د تذرا‬
‫کسی جات نات آکود نواڈ ے کی ئروں ہن افز ن‬
‫کی اس مدت کے دوران‬ ‫کا۔ عبور‬ ‫بدل ڈالنے‬ ‫سرسائے میں‬ ‫کو‬
‫میں قانون نے اجرت پر کام کرنےوالے ‏ زراعتی مزدور کے گھر‬
‫کے پاس م ایکڑ زمین کو برقرار رکھۓ کی بھی کوشش کی اور‬
‫کردی۔ جیمڑ‬ ‫یعت‬
‫ن‬ ‫اک‬‫منے‬
‫سہرا‬
‫کون ٹھ‬ ‫لوف‬ ‫و‬ ‫اپنے ان‬
‫اول کے دور حکوست ہیں ے ‪٠٦‬ء‏ میں فرنٹمہل کے روگر کراکر‬
‫کو ابسات پر سزا دی گئی تھی کہ اس نے فرنٹمل کی جا گیر‬
‫میں ایک جھونپڑی بنا لی تھی جس کے ساتھ م ایکڑ زین دائمی‬
‫طور پر ملحق نہیں ک گئی تھی ۔ چارلس اول کے دور حکوبست‬
‫کے لے ایک‬ ‫مییل‬
‫ع ک‬
‫تنین‬
‫میں پرانے قوا‬ ‫رھ‬
‫تک میں بھی‬
‫شاھی کمیشن مقرر هوا تھا خصوصاً اس کی جس میں م ایکڑ‬
‫ضس‬ ‫سیکا الس ما ولکذیر تی ھت ہی‬
‫میل کے حلقے میں مکان کی تعمیر کی اس وقت تک سمانعت تھی‬
‫نام وف اه کزڈی کیں‪:‬حواةذ‬ ‫جنی ااتک‪:‬ا کین ایکڑا یناہن ‪2‬‬
‫اٹھارویں صدی کے پہلے نصف تک بھی زراعتی مزدور کے مکان‬
‫سے ملخحق اگر دو ایک ایکڑ زسین ند ہو تو شکایت کی جاتی‬
‫هو یا اگر‬ ‫ھے۔ آجکل اگر وه ایک چھوٹے سے باغ سآےراست‬
‫وہ اپنے کان سے بہت دور کہیں چھوٹے چھوٹے قطعات زمین لکان‬
‫پر لے سکے تو خوش قسمت هوتا ہے ۔ ؛'زیندار اور کاشتکار‬
‫ڈاکٹر ھنٹر کہتے ہیں ‪”” :‬یہاں ملی بھگت سے کام کرتے ہیں ۔‬
‫‪-7‬‬
‫‪:‬‬ ‫نف‬
‫خودمختار‬ ‫بےحد‬ ‫کو‬ ‫مزدوروں‬ ‫زین‬ ‫مان کے ساتھ چند ایکڑ‬
‫ہیں بی‬ ‫ر‬
‫کاا‬
‫کرق ک اشلق کو‪:‬نو رین‬ ‫بحکحق‬ ‫لوگوں لو ‪2‬اساال‬
‫صدی مین تجدید سیحیت سے اور اس کے نتیجے میں کلیسا کی‬
‫بڑھاوا ملاہ‬ ‫نیا اور خوفناک‬ ‫ایک‬ ‫سے‬ ‫بریادی‬ ‫جائداد یىی ژبردست‬

‫انگلستان ک‬ ‫پہلے کیتھولک کلیسا‬ ‫زمانے سے‬ ‫تجدید مسیحیت کے‬


‫ازاضی اک بہت‪ :‬بڑۓ خضے اکا تگایڑی 'حالکت تھا آشاثقانخؤن وغیرہ‬
‫کو بند کرنے کی وجە سے ان میں رھنےوالے پرولتاریہه میں ۔ڈھکیل‬
‫جللام کی اپزی آعد ئل دای“ ہاکیریں بےحد لالجی شاھی‬
‫مقربین کو دے دی‪ :‬گئیں یا سٹےباز کاشتکاروں اور شہریوں کو‬
‫ےٹی‬‫وںرنو‬ ‫نہایت ھی کم داموں پر فروخت کر دی گئیں جن‬
‫مھو‬
‫اور‬ ‫نکال بھگایا‬ ‫سے‬ ‫ایک سرے‬ ‫وقت‬ ‫کو یکنا‬ ‫شکمی لگان‌داروں‬
‫ازنسی‬
‫کنوں کو ہلاکر ایک کردیا۔ گرجا کے عشرے کے ایک‬
‫طور پر‬ ‫ونی‬ ‫حصے میں سے غریب لوگوں کو دی‬
‫قاهونئی‬
‫ضعانتشدہ جائداد کو چپ چاپ ضبط کر لیا گیا (م)۔ انکلستان‬
‫کے دورے کے بعد ملکه ایلیزبیتھ نے بےساختهةه کہا تھا !پاپ‬
‫دور حکوست کے ہم ویں سال محصول‬ ‫یوپیک جیسیٹ٭ ۔ اکسے‬
‫برائے اسداد غرباٴ نافذ کرکے قوم کے افلاس کو سرکاری طور‬
‫کے مضنقی ایسا‪:‬لگتا ک‬
‫ےہ‬ ‫پوٰااتسلیم اکرنا 'پاڑاسةت‪۸‬‬
‫قاثوت‬
‫اس کے اسباب واضح کرنے پر شرمسار تھے کیونکە (روایتی انداز‬
‫کوئی تمہید نہیں ے؛ (و)۔ چارلس‬ ‫قک‬
‫طیعی‬ ‫کے برعکس) اس‬
‫اول کے قانون چہارم مجریہ سولہویں سال جلوس؛ کے ذریعه اس‬
‫کیا اذائئ) حون ے‪ 751‬آغادق اکرذیا مگیاآ اوانا درحتیتت رات بے‬
‫پا‬
‫ید‬‫ج)د۔‬‫ت(‪۰‬‬‫رت اختیار ک‬ ‫ھی میں اس نے نئی اور زیاد‬
‫صہوسخت‬
‫زیادہ پائیدار نتائج‬ ‫سے‬ ‫مسیحیت کے یه فوری نتائج اس کے سب‬
‫نہیں تھے۔ گرجے کی جائداد نے اراضیاتی املاک کی روایتی‬
‫شرائط کے مذھبی قلعے کی تشکیل کی تھی ۔ اس کے زوا‬
‫سلاکے‬
‫تھ‬
‫ساتھ وہ بھی نافذ ھونے کے لائق نہیں رہ گئیں (م)۔‬

‫کتاب‬ ‫”روڑے ‪۶‬ء‬ ‫ناخوشض ھیں؟ء ‪ --‬اووڈ‬ ‫جگهہ‬ ‫ھر‬ ‫٭‪:/‬فرناڈ‬


‫سے ایک اقتباس ۔ ایڈیٹر‬ ‫اولء بند ہوم‬

‫ے‪1‬‬
‫سترھویں صدی کے آخری عشرے میں بھی ععافی داروں ک‬
‫جو آزاد کسانوں کا ایک طبقه تھاء تعداد کاشتکاروں کے طبقے سے‬
‫زیادہ تھی ۔ کرامویل کی طاقت کے وھی پشت پناہ تھے اور میکالے‬
‫دیہی‬ ‫خادموںء‬ ‫اعتراف کے مطابق بھیء شرابی رقّسا اور اک‬
‫نے‬ ‫کے‬

‫پادریوں کے جنھیں اپنے آقاؤں کی دھتکاری هوئی محبوباؤں سے‬


‫شادی کرنی پڑتی تھی مقابلے میں بہتر تھے۔ ‪٠٠‬ے‏ ء کے لک‬
‫بھک معافی‌داری غإئب هو گئی تھی (‪)۱‬ء اور اسی طرح اٹھارویں‬
‫صدی کے آخری عشرے میں زراعتی محن تکشوں کی شاملات کے‬
‫ھم زراعتی انقلاب کے خالص معاشی‬ ‫بھی ۔ یہاں‬ ‫آخری نشانات‬
‫اسبابپ کو ایک طرف چھوڑ دیتے ہیں ۔ ھم صرف جبری وسائل‬
‫پر بحث کرتے ہیں جو کا‬
‫ممیں لائے گئے۔‬
‫اراضی نے؛ قانونی‬ ‫بعد مالکان‬ ‫اسٹوارٹ کی بحالی کے‬ ‫خاندان‬
‫وسائل سے غاصبانه کارروائی شروع کردی جو براعظم یورپ میں‬
‫هر جگہ کسی قانونی قاعدے کے بقيیر انجام دی گئی تھی۔‬
‫انھوں نے جاگیردارانہ اصول لکان‌داری کا خاتمه کر دیا یعتی‬
‫انھوں نے ریاست کی جانب اس ى تمام ذمەداریوں سے نجات حاصل‬
‫کرلیء کسانوں پر اور باقی عوام الناس پر محصولات عائد کرکے‬
‫ریاست کی ”'تلافیء کر دی؛ ان جاگیروں پر جدید نجی حقوق‬
‫مالکانه اپنے لے جائز قرار دلوا لے جن پر ان کگایصررفدجاارانه‬
‫اور آخر میں یه که انتقال اراضی کے وہ قوانین‬ ‫تھا‬ ‫حق ملکیت‬
‫منظور کۓ جنھوں نے مناسب تغیرو تبدل کے ساتھ انکلستان کے‬
‫زراعتی مزدور پر وھی اثر ڈالا جو روسی‪ .‬کسانوں پر تاتاری‬
‫بورس گودونوف کے فرمان نے ڈالا تھا٭۔‬

‫مجنظاھر ےہ کہ یے ےوئٴ۔ء کے فرمان کا حوالہ حے جؤ‬


‫فیودور ایوانووچ کے دور حکوست میں جاری‪ .‬ھوا تھا جبکە روس‬
‫کااصل حکمراں بورس گودونوف تھا ۔ اس فرمان کے تحت ا۔نکسانوں‬
‫اور‬ ‫ظلم و استبداد‬ ‫برداشت‬ ‫ناقابلن‬ ‫زہین کے‬ ‫اپنے سالکان‬ ‫جو‬ ‫کو‬

‫پانچ برسکے اندر اندر‬ ‫ھۓے‬


‫ے‬ ‫غلامی سے تنگ آ کر بھا‬
‫تگ گ‬
‫تلاش کرنا اور سایق مالکوں کے پاس واپس پہنچانا تھا ‪ -‬ایڈیٹر‬
‫مە‬
‫آرینج کے ولیئم (‪ )۳۱‬کے ساتھ ساتھ‬ ‫انقلابءء٭‬ ‫”'شاندار‬
‫قدر زائد کو تصرف میں لائےوالے زبیتداروں اور سرتایەداروں‬
‫کو بھی برسر اقتدار لے آیا ۔ انھوں نے بڑے ھی زیبردست پیمانے‬
‫پر ریاست کی زمینوں ک چوریاں کرنے کے نۓ دور کا آغاز کیاء‬
‫وه چوریاں جو اب تلک ذرا معمولی پیمانے پر تگژم سے کری‬
‫جایا کرتی تھیں ۔ یه جاگیریں بخشدی جاتیء مضحکہ خیز ۔داموں‬
‫پر فروخت کر دی جاتی یا یہاں تک که براەراست قیضهہ ک رکے‬
‫نججایگیروں میں شامل کر لی جاتی تھیں (م)۔ یہ سب کچھ‬
‫قائونی ضابطوں کی ذرا بھی تعمیل کے بغیر هھوا۔ شاعی زمینوں‬
‫تھ‬
‫اے‬‫سک‬
‫کے اس طرح دھوکے سے ھتھیا لئے جانے سے اور اس‬
‫کە جہاں تک کە وہ جمہوریائی‬ ‫گجرجاےگکییروں‬ ‫ھسیاتھ‬
‫رےان میں ہاتھ سے نکل نہیں گئی تھیںء لوٹ سے‬
‫وک‬‫دلاب‬
‫انت‬
‫انگلستان کے آج کے امراٴ کی نوابی سملکتوں کی بنیاد پڑتی ےہ‬
‫(ہّ) ۔ اس کارروائی ک بورژوا سرمایەداروں نے اور باتوں کے علاوہء‬
‫بڑھاوا‬ ‫اس نظریے سے تائید کی که اراضی ک آزادانه تجارت کو‬
‫لیکت‬
‫مک‬‫ماعت‬
‫پر جدید زر‬ ‫ییاد‬
‫نک‬‫بام‬
‫ملے بفڑاےرسہوں کے نظ‬
‫کو توسیع حاصل هو اور آزاد زراعتی پرولتاریوں ک ان کلےۓے‬
‫علاوہ بینککاری‬ ‫فراھمی جو هھاتھ کے هاتھ ھوء بڑھ جائے ۔ اکسے‬
‫ان مالیات کے اور‬ ‫سے بنتےوالے نئے ریئسوں کےء نوزائدہ بلند پرواز‬
‫حفاظتی‬ ‫انحصار‬ ‫کا ان دنوں‬ ‫کارخانیداروںن کے جن‬ ‫بڑے بڑے‬
‫محصولات پر تھاء قدرتی ساتھی اراضیاتی رؤسا ‏ تھے ۔ انگلستانی‬
‫بورژوازی نے خود اپنے سمفاد میں عمل کیا ٹھیک ۔اسی‬
‫دانشمندی کے ساتھ جس طرح سویڈن ک بورژوازی نے کیا تھا‬
‫ساتھ مل‬
‫کر‬ ‫کے‬ ‫کسانوں‬ ‫ساتھیوں؛‬ ‫اپنے معاشیاتی‬ ‫نے‬ ‫جس‬
‫عمل کو ۔پلٹتے هوئے بادشاعوں کی مدد کی تھی که وہ بالائی‬

‫بورژوا تاریخ نویس‬ ‫انگلستانی‬ ‫انقلاب؛ء کی اصطلاح‬ ‫٭'شاندار‬


‫‪۸۸‬ھ میں حکوست کا تخته الٹنے کے اس واقعے کو بیان کرےۓ‬
‫کلےئۓے استعمال کرتے ھیں جس کے بعد انگلستان مین دستوری بادشاعت‬
‫قائم ھوئی جو اراضیاتی رفسا اور بڑی بورژوازی کے درمیان مصالحت‬
‫پر مپنی تھی ۔ ایڈیٹر‬
‫واپس لے لیں ۔ یه عمل مہ‬
‫مرع‬ ‫طبقھٴ اسراٴ سے شاھی زمینات بالجبر‬
‫سے ھوتا رھا اور چارلس دھم اور چارلس یازدھم کے تحت۔‬
‫ریاستی امسلاک ہے جس کا ابھی‬ ‫شاملاتی آباتع مسقاو‬
‫کو یا کیا ھے؛ ہمیشه الک رعی حپےر‪-‬۔‬
‫انے ٹیوٹونی ادارے‬
‫تھی جو جاگیردارانه نظام کے پردے میں برقرار رھ ۔‬ ‫کحیثیت‬
‫زبردستی ھڑپ ‪:‬کر‬ ‫عمادیکھ چکۓ ہیں کہ کس طرح اکسو‪:‬‬
‫لینے کا عمل؛ جو عسوباً مزروعه زین کو چراکاھوں میں تبدیل‬
‫کرنے کے ساتھ ساتھ انجام پایا تھاء پندرھویں صدی کے آخر ہے‬
‫شروع هوتا اور سولھویں صدی تک بڑھ آتا ہے ۔ لیکن ان دنوں‬
‫یه عمل تشدد کی انفرادی کارروائیوں کے ذریعے انجام دیا جا رھا‬
‫اد کرتا رھا مگر‬ ‫جلہتک‬‫تھا جن کے خلاف قانون ڈیڑھ سو سا‬
‫بےسود۔ اٹھارویں صدی میں جو پیشقدمی کی کگئی ےہ اس کا‬
‫اظہار اس طرح هوتا ہے که خود قانون اب عوام ک زمین کک چوری‬
‫اپنۓ چھوے موے‬ ‫کاشتکار‬ ‫بڑے‬ ‫حالانكکهە‬ ‫بن جاتا ےء‬ ‫کا آلهەٴکار‬

‫آزادائه طریقوں کو بھی کام میں لاتے ھیں (ہم)۔ ڈکیتی کی‬
‫پارلیعانی شکل شاملات کے کرد احاطہ بنانے کے قوائین کی ھےء‬
‫یهالفاظ دگر وہ حکمتاہے جن کے بموجب عوام ک زمین کو زمیندار‬
‫اپنی نجی ملکیت کی حیثیت سے خود اپنے نام منظور کر لیے‬
‫ایم ‪-‬۔‬ ‫ایف۔‬ ‫سر‬ ‫نے حکمناے ۔‬ ‫بے دخل اکر‬ ‫ھیںء عوام کو‬

‫خاص پیروی کی تردید ک جس میں وہ‬ ‫فن‬ ‫اپ‬


‫پنیرھی‬ ‫ایڈ‬
‫خنونے‬
‫د‬
‫شاملاتی انلاک کو بڑے زبینداروں کی جنھوں نے جاگیردار‬
‫سالکوں ی جگه لے یفہے نجی املاک ظاھر کر‬
‫کنےویىی‬
‫شش‬
‫رر ھیںء جبکە وہ خود ‪'۶‬شاملات کی احاطەبندی کے لے پارلیمنٹ‬
‫اس طرح تسلیم کرلیے‬ ‫کے عام قانون؛ء کا مطالبه کرتے ہی‬
‫اںو(ر‬
‫ہیں کہ نجی ملکیت ہیں اتسبکدییلی کلےئے ایک پارلیمانی‬
‫”انقلابء ضروری ے)ء اور اس کے علاوہ قانونساز ادارے‬
‫سے بےدخل غربا کی قانونی چارہەجوئی سے تحفظ کا مطالبه کرتے‬
‫ھیں (ے‬
‫)۔‬
‫کاشتکاروںء‬ ‫جبکكه خودسختار معاقیدار کی جگەہ غیمریعادی‬
‫سالانه پٹوں پر ۔چھوٹے چھوٹے _کاشتکاروںء زمینداروں ک خوشنودی‬
‫پر منحصر رےھوالے تابعداروں کے مجمع بےترتیب نے للےی تو‬
‫‪٣٣‬‬
‫شاملاتی زمینوں کی باقاعدہ ڈکیتی نےء ریاستی علاقوں ک چوری‬
‫کے ساتھء ان بڑے بڑے فارہوں کء جو اٹھارویں صدی میں سرمائے‬
‫کے فارم (ہ ) یا تاجروں کے فارم (و‪ )0‬کہلاتے تھے توسیع میں‬
‫اور اشیاسازی کی صنعت کےلۓے پرولتاریوں کی حیثیت سے زراعت‬
‫دی۔‬ ‫مدد‬ ‫سے‬ ‫طور‬ ‫خاص‬ ‫٭”'آزاد کرنے میں‬ ‫پیشهہ آبادی کو‬
‫نے قومی دولت اور عوام کے افلاس‬ ‫صدی‬ ‫اٹھارویں‬ ‫لیکن‬
‫کے دربیان یگانگت کو اس قدر مکمل طریقے سے ابھی تسلیم نہیں‬
‫کیا تھا جس قدر که ‪,‬انیسویں صدی نے کرلیا ےے۔ یہی وجه‬
‫شیاتی تحریروں میں ”'شاملات کی احاطه بندیءء‬
‫عےاک‬
‫مان‬
‫ہے که اس زم‬
‫پر انتہائی زوردار مناظرے ملتے ہیں ۔ میرے سامنے جو ڈھیروں‬
‫مساله پڑا ھوا ےے اس میں سے صرف چند اقتباسات پیش کررھا‬
‫هھوں جو اس زمانے کے حالات پر تیز روشنی ڈالیں گے ۔ ایک‬
‫برھم شخص لکھتا ھ ‪ :‬؛٭”ھرٹفورڈشائر کے کئی حلقوں میں مم‬
‫ایکڑ تک ‪:‬کے تھے ملا ‪:‬کر‬ ‫فازموں کو خی راسطا ٭طات یہ‬
‫تین فارہوں میں تبدیل کر دیا گیا ھے۔ ‪٢‬ء‏ (‪۰‬م) ”'نارتھمیٹن‌شائر‬
‫اور لسیسٹرشائر میں شاملات کی احاطەبندی بہت ھی بڑے پیمانے‬
‫هہ‬ ‫جکا‬‫یدی‬
‫تبن‬
‫نطه‬
‫ترر نمئیلکیتیںء جو احا‬ ‫شاو‬‫بییےء‬‫پر ھوئ‬
‫تیدیل کی اادی گی عیںی جیں کا تیجے‬ ‫ہس‬ ‫جی؛زبو‌ااخوو‬
‫بھی‬ ‫میں‬ ‫ایکڑ‬ ‫‪.‬ہ‬ ‫سملکیتوں کے اندر اب سالانة‬ ‫بہتسی‬ ‫میں‬
‫کھیتی نہیں هوتی جہاں پہلے ‪٠٥‬م‏ میں ھوا کرتی تھی۔‬
‫سابقه رہائشی مکانوںء کھلیانوںء اصطیبلوں وغیرہ کے کھنڈراتءء‬
‫کھلے کھیت کے‬ ‫ہیں ۔ ”بعض‬ ‫سابقه باشندوں کی واحد علامات‬
‫اھ‬ ‫کون گھٹا کر‬ ‫اور ۓ‪::‬۔‬ ‫ہہانات‬ ‫سو‬ ‫ایک‬ ‫میں‬ ‫کاوؤں‬
‫هوئے صرف‬ ‫پرہ ‪.‬گے ھیں‪ ...‬جن حلقوں ہیں احاطەبندی‬ ‫یا‪ :,‬دس‬
‫ہر یا ‪٠‬‏ برس هوئے ھیں ان میں سے بیشتر میں مالکان زمین تعداد‬
‫میں وھاں کھلے کھیتوں کی حالت میں قبضہ رکھنےوالوں ک‬
‫تعداد کی بەنسبت بہت ھی کم ہیں ۔ یه کوئی غیرىعموی بات‬
‫نہیں ہےے کہ اس جگہە چار یا پانچ چرواھی کرانےوالوں ک بڑی‬
‫بڑی احاطه بند مجموعی ملکیتیں ھوں جو پہلے بیس یا تیس کاشتکاروں‬
‫اور مالکوں‬ ‫اتتے ھی چھوے لگان داروں‬ ‫اور‬ ‫تھی‬ ‫میں‬ ‫ھاتھوں‬ ‫کے‬

‫کو بال بچوں سمیت اور بہت ہے‬ ‫سب‬


‫کے پاس۔ اب تلک ان‬

‫‪۲۲‬‬
‫انھیں کے هاں ملازم تھے اور‬ ‫زیادەتر‬ ‫دوسرے کنبوں کو جو‬
‫نکال باعر کردیا‬ ‫اپنی رهھائش کاھوں سے‬ ‫تھے‬ ‫ان ‪-‬يی‪ -‬کفالت میں‬
‫؛م) صرف بیکاز پڑیٰ ھوئی 'زمین ھی کو نہیں‬
‫گیا ےت (‬
‫لکان‬ ‫‪۵‬ک‪۱‬ا‬
‫زدم امععیعہ‪/:‬‬ ‫کت‪۷‬‬ ‫یا آبزاد ری‬ ‫نے کول‬ ‫بلکه' ‪:‬اکھز خَا‬
‫پر ی ھوئی مزروعه زمین کو بھی پڑوس کے زمینداروں نے احاطهبندی‬
‫کے بہانے ۔اپنے قیضے میں کر لیا تھا۔ *‪۶‬یہاں‪ :‬میرے پیش نظر‬
‫کھلے کھیتوں اور ‪:‬ان زسینوں کی احاطەبندیاں ھیں جن ک پہلےھی‬
‫احاطه بندیوں کے دفاع میں لکھےوالے بھی‬ ‫اصلاح کی جاچق ہے ۔‬

‫تسلیم کرتے ھیں کە یه گھۓے ھوئے دیہات فارموں ک اجارەداریون‬


‫میں اضافه کرتےء اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھاتے اور بستیوں‬
‫کے اجڑنے کا باعث ھوتے ہیں‪ ...‬اور بنجر زمینوں کی احاطه بندی‬
‫رھی ے) غربا کو روزی کے ایک‬ ‫جیسے کھ اجباکی‬ ‫ب(ھی‬
‫فارموں‬ ‫اور‬ ‫باعث آزار ے؛‬ ‫حصے سے محروم کرکے ان کلےۓے‬
‫کی توسیع ھی کا باعث بنتی ےے جو کہ پہلے ھی حد سے زیادہ‬
‫بڑے هو چکے ہیں۔ ؛ (ہم) ڈاکٹر پرائس کہتے ہیں کہ‬
‫يف زمین چند بڑے بڑے کاشتکاروں کے ہاتھوں میں پہنچ‬ ‫”جب‬
‫اہ کاخ رک چھیے جو لوا مرن‬ ‫جا‪ 2‬تھے وہ تھے‬
‫پہلے انھوں نت ””بیشمار چھوے چھوے مالکان اور‬ ‫( جٹھیں اس سے‬
‫جو‬ ‫سے‬ ‫پیداوار‬ ‫ک‬ ‫زین‬ ‫اس‬ ‫و‬ ‫‪'۶‬ٴجو‬ ‫دیا ےے؛‬ ‫قرار‬ ‫لگان‌دارءء‬
‫قیضے میں ہے شاملات میں ۔رکھی جانےوا ی بھیڑون‬ ‫کهھ اکنے‬
‫سے؛ مرغیوںء سور وغیرہ سے اپٹا اور اپنے بال بچوں کا گزارہ‬
‫کرتے ھیں اور اس لۓے جٹھیں گزراوقات یىیکسی چیز کے خریدنے‬
‫کا کی ‪ 61‬موق ‪:‬مرتا ]جھ‪ )6‬وا الؤکرت ئ‪٥‬‏ اماعت ‪:‬یچ‬
‫تبدیل هو جائیں گے جو دوسروں کے لۓ ‪.‬کام کر کے اپتی روزی‬
‫کماتے ھیں اور جن کے لۓے ضروری هو جائیگا که اپتی تمام‬
‫ضروریات کے لئے بازار جائیں‪ ...‬غالیاً سزدور زیادہ هو جائیں کے‬
‫کیونکہ اس کے لۓ مجبوریاں زیادہ ھونی‪ ...‬قصبے اور اشیاٴسازی‬
‫میں‬ ‫تیجو‬ ‫س ک‬ ‫کے مرکز بڑھیں گے؛ كکیونکه جگہوں اور نو‬
‫جکری‬
‫زیادہ لوگ وہان ھنکا دئے جائیں گے ۔ فارموں کو جمع کرنے کا‬
‫عمل قدرتی طور پر اسی طرح رونما هوتا ے ۔ اور یہی وہ طریقه‬
‫ہے جس کے مطابق کئی برس سے درحقیقٹ یه اس سلطتت میں‬
‫رو‬
‫جاری حے ۔ ؛؛ (م) احاطہ بندیوں کے اثر کا خلاصہ وہ اس طرح‬
‫پیش کرتے ہیں ‪” :‬بحیثیت مجموعیء لوگوں کے نچلے درجوں‬
‫کی صورت حالات قریب قریب هر اعتبار سے بذتری کی جانب‬
‫زمین پر قبضهہ رکھنےوالوں ہے گھٹ کر‬ ‫بدل جاتی ہمےخ۔تصرسی‬
‫رہ جاتا ے؛‬ ‫مزدور‬ ‫اور اجیر‬ ‫پانےوالا کامکار‬ ‫وہ یوميه مزدوری‬
‫اور اس کے ساتھ ھی ساتھ اس حالت میں ان کک گزر اوقات زیادہ‬
‫مشکل ہو گئی ہے ۔ ‪٤‬ء‏ (مء) درحقیقت شاملات کی زمینیں مؤپ‬
‫هوجانے اور اس‪ .‬کے ساتھ ساتھ زراعت میں جو انقلاب هوا اس نے‬
‫زراعت پیشه مزدوروں کو اس قدر شدت کے ساتھ مثاثر ‪:‬کیا کە؛‬
‫ہے ء کے درمیان‬ ‫اور‬ ‫ەمہےاع‬ ‫بھی‬ ‫ببیان کے مطابق‬ ‫ایڈن کے‬
‫ان ی اجرتیں کم از کم سطح سے بھی نیچے کرنے لگیں اور ان‬
‫شامل‬ ‫جانے وا لی امداد‬ ‫دی‬ ‫مطابق‬ ‫سرکاری قانون غربا؛ کے‬ ‫میں‬
‫کی جانے لگی۔ وہ کہتے ھیں کہ ان کی اجرتیں ”'قطعی ضروریات‬
‫آزیادہ نہیں تھییءء ‪-‬‬ ‫ھونے سے‬ ‫کاخ‬ ‫‪0‬‬
‫ایک حامی‬ ‫آئیے ایک لمحے کے لے ھم احاطہ بندیوں ے‬
‫اھم‬ ‫٭*نهہ ھی یه کوئی‬ ‫پرائس کے سخالف کی ستیں‬ ‫ٹرڈا‪:‬ائش‬ ‫افو‬
‫بات ے که بستیاں ضرور اجڑیں‌گ کیونکہ کھلے کھیتوں میں‬
‫لوگ اپنیمحنت ضائع کرتے نظرنہیں آتے‪ ...‬اکر چھوۓ چھوے‬
‫کاشتکاروں کو ایسے لوگوںن کی جماعت میں تبدیل کرکے جنھیں‬
‫زیادہ مہیا ھوجاتے‬ ‫کام کرنا پڑتا هوء مزدور‬ ‫دوسروں کلےئے‬
‫چین‬ ‫شءيهہ‬ ‫لک‬
‫اوء‬ ‫(ق‬
‫یوم‬ ‫هوںء تو یه ایک ایسا فائدہ ےے جس کا‬
‫سے بادلے ھوؤں؛ء کا تعلق نہیں ے) ””خواہاں ھؤنا چاھۓ‪...‬‬
‫کە جب ان کی مشترکهہ محنت سے ایک ھی فارم پر استفادہ‪ :‬کیا‬
‫جاتا ےے تو پیداوار زیادہ حاصل ھوتی ے؛ اشیا"سازی کے مرکزوں‬
‫کلےئے قراوان عوگ او اس ذریعے۔ے' اشیاٴنازیٰ‪: :‬رکز ء؟وجکە‬
‫قوم ک کانوں میں سے ایک ےء اناج کی پیدا شدہ مقدار کےٴ تتاسپ‬
‫میں بڑھیں‌گے۔ ‪٤‬ء‏ (وم)‬
‫اور ذھنی سکون کے ساتھ سیاسی معاشیاتداں‬ ‫ترحومل‬
‫جس صب‬
‫”ملاک کے مقدس ‏ حقوق؛ء کی انتہائی بےشرمی کے ساتھ خلاف‬
‫ورزیوں کو اور لوگوں پر شدیدترین تشدد کو جونہی وہ‬
‫سرمایەدارانه طریقهٴ پیداوار کی بنیادیں استوار کرنے کلےۓ ضروری‬
‫اوس‬
‫ایم ۔‬ ‫ایف۔‬ ‫کا سظاعرہ سر‬ ‫اس‬ ‫ھیں؛‬ ‫دیکھا کرتے‬ ‫ھیںء‬ ‫ھوتے‬
‫ایڈن کرتے ھیں جو سرتاپا عمدرد بنی نوع انسان اور ٹوری هیں ۔‬
‫دست اندازیاں اور عام لوگوں‬ ‫کا پورا سلسلهء ناجائز‬ ‫چوریوں‬
‫کی پریشائی جو پندرھویں صدی کے آخری تہائی سے اٹھارویں‬
‫اخذ‬ ‫نتیجهہ‬ ‫پراطمیئنان‬ ‫یه‬ ‫محض‬ ‫ان سے‬ ‫صدی کے آخر تک رعیںء‬
‫کرا سکیں ‪'* :‬مزروعه زمین اور چراگاہ کے درمیان موزوں تناسب‬
‫قائم کیا جانا تھا ۔ پوری چودھویں صدی اور پندرھویں کے بڑے‬
‫حصے کے دوران ایک ایکڑ چراگاہ پر م؛ سٍ اوز یہاں تک که‬
‫م ایکڑ مزروعه زین تسھیول۔ھویں صدی کے وسط کے قریب تک‬
‫یتهناسب بدل کر ب ایکڑ چراکاہ پر ہپ بعد میں ‪ ,‬ایکڑ پر‬
‫وہ گیا تھاء یہاں تک کہ آخرکار چراکاہ کے سم ایکڑ‬ ‫ایک مزروعه‬
‫پر مزروعه زین کے ایک کا جائز تناسب حاصل هو گیا۔ ؛‬
‫انیسویں صدی میں زراعتی مزدور اور شاملات کے دریان‬
‫تعلق ک یاد بھی واقعیء غائب هو گی ۔ زیادہ قریبی زمانے کے‬
‫کو‬ ‫ااعت پیآشبهادی‬
‫زیرکی‬
‫بارے میں کچھ نه کہا جاتے تو بھ‬
‫راع‬ ‫ایکڑ شاملات کی زمین کے معاوضے میں جو‬ ‫ے‪٥‬‏‬
‫اور تر رع کا درساق ا‪۵‬ك عائتا سے رچوری کر گت تو‬
‫اور پارلیمانی ترکیبوں سے زبینداروں نے زممنداروں ىی خدمت میں‬
‫بھی ملی؟‬ ‫ایک چھدام‬ ‫تھی؛‬ ‫کڑکی‬ ‫پیش‬

‫زراعت پیشه آبادی کی نہایت بڑے پیمانے پر بےدخلی کا‬


‫آخری عمل؛ انجام کارء جاگیروں کی نام نہاد صفائی ہےء یعنی‬
‫تا معن‬ ‫کتاب‬ ‫لگور کی رومام سے میٹ کر رکال زیائ تدکر‬
‫کنا‬
‫انگلستانی طریقوں کو زیربحث لایا گیا ے ان کا اختتام ”صفائیءء‬
‫پر ھوا ہے ۔ پچھلے باب میں جدید حالات کی جو تصویر پیش ک‬
‫گئی ہے جہاں خودسختار کسان باقی نہیں رہکۓے ہیں کہ جن‬
‫سے چھٹکارا حاصل کیا جائےء اس میں جیسے کہ ہم نے دیکھا‬
‫تھاء جھونپڑیوں کی ””صفائی؛ء شروع هوجاتی سے ؛ چنانچە زراعت‬
‫پیشه مزدوروں کو اس زین پر جہاں انھوں نے کاشت کی هوئی‬
‫ھوتی ہے اتنی جگه بھی نہیں ملتی جس ک نہیں خودِ اپنے‬
‫ضرورت هوتی ہے ۔ لیکن ؛'جا گیروں‬ ‫ےے‬ ‫رہنے کو مکان بنان‬
‫لے ک‬
‫مراد کیا ے؛ يە ہمیں جدید‬ ‫کی صفائی؛ سے حقیقی اور صحیح‬

‫ابرف‬
‫رومان کی ارض موجودہ؛ اسکاٹلینڈ کے ھائیلینڈز ھی ہے معلوم‬
‫ایک‬ ‫اس کی باقاعدگء‬ ‫کا طرۂُ امتیاز‬ ‫اس عمل‬ ‫وہاں‬ ‫ھوتا ے۔‬
‫هی اضرب ‏ میں‪:‬اجس پیمانے ‪:‬پر اس کی تحعیل ھو جاتی ے ‪:‬اس ی‬
‫وسعت (آئرلینڈ میں زبہندار ایک ھی وار میں کئی کئی کاؤں‬
‫کصفاایا کر دینے کی حدتک چلے گۓ ہیں ؛ اسکاٹلیٹڈ میں اتنے‬
‫بڑے خطے جتنی که جرمن ریاستیں ہیں نمٹا دئے جاتے ہیں)‬
‫آخر میں مخصوص وضع کی املاک جس کے مطابق غبن کی ھوئی‬
‫زمینوں کو قبضے میں رکھا گیا تھا۔‬
‫ھائی‌لینڈ کے کلٹی قبیلوں میں سنظم تھے جن ہیں سے ہر‬ ‫ایک‬
‫ھوتا تھا جسں پر وہ آباد تھا ۔ قبیلے کا‬ ‫کم‬
‫االک‬ ‫ز ا‬
‫یسن‬
‫نمائندہہ اس کا سردار یا ”'مرد بزرگ؛ء اس جائداد کا محض‬
‫هوا کرتا تھاء جیسے ملکهٴ انگلستان قوم ک پوری‬ ‫خطابی مالک‬
‫سرزمین کی خطابی مالک ہوتی ہے ۔ جب انگلستانی حکومت ان‬
‫”یزرگ لوگوں؛ کی اندروتی لڑائیوں کو اور لولینٹ کے میدانوں‬
‫میں ان کی متواتر دست درازیوں کو دباتے میں کامیاب ہو گئی‬
‫رںدکاےروں نے ڈکیتوں کا اپنا قدیمی پیشہ ترک‬ ‫تو ان قبسیلو‬
‫صلوورت بدل دی ۔ بزعم‬ ‫نہیں کیا؛ انھوں نے اس کی محض ثک‬
‫چمارے کے حق کو نجی املاک کے حق‬ ‫خود انھوں نے اپنے نا‬
‫میں تبدیل کرلیاء اور چونکہ اس کی وجہ سے اپتے اھل قبیله ہے‬
‫ان کا ٹکراؤ ھوا اس لئے انھوں نے کھلے عام زبردستی ان کو‬
‫بھی‬ ‫بادشاہ‬ ‫کا کوئی‬ ‫”انگلستان‬ ‫کرلیا۔‬ ‫کا فیصله‬ ‫ساربھگانے‬
‫اپنی رعایا کو سمندر کے اندر بھگا دینے کا بخوبی دعویدار هو‬
‫سکتا ہے ‪--‬یھ پروفیسر نیوین نے کہا سے (ہم)۔ اس انقلاب‬
‫حامیوں ‪:‬ک‪٠‬‏ آخری‬ ‫کے‬ ‫‪”۶‬مدعیٴ تخک؛ء٭‬ ‫میں‬ ‫اسکاٹلینڈ‬ ‫جو‬ ‫ہے‬

‫اسٹوارٹ‬ ‫جو‬ ‫و مے ‪١‬ع‏ کی اس بغاوت کا حوالهہ ے‬ ‫مے ‪,‬رع‬


‫کا مطاليه تھا که چارلس‬ ‫خاندان کے حامیوں نے ک تھی جن‬
‫تخت‬ ‫تھاء‬ ‫جاتا‬ ‫کےا‬ ‫مدعی* تخت‬ ‫”چھوٹا‬ ‫جے‬ ‫کو‬ ‫ایڈورڈ‬

‫اور انکلستان‬ ‫اسکاٹلینڈ‬ ‫یه بغاؤت‬ ‫بیٹھنا چاہئۓ۔‬ ‫پر‬ ‫انگلستان‬


‫میں زینداروں کے ہاتھوں اپنے استحصال کے اور زمین سے نہایت‬
‫وسیع پیمانے پر بےدخلی کے خلاف عوام الناس کے احتجاج کی بھی‬
‫د‪9‬‬
‫میں‬ ‫بارے‬ ‫ابتدائی مرحلوں کے‬ ‫ھوا تھاء‬ ‫بجع شروع‬ ‫بغاوت کے‬
‫سر جیمز اسٹوارٹ (ےم) اور جیمز اینڈرسن (ہ) کی تحریروں ہے‬
‫صدی میں جب کلٹ‬ ‫یں‬
‫و ۔‬
‫ر ہیں‬
‫اکتی‬
‫ھا س‬
‫ٹی ج‬
‫ال ک‬
‫معلوسات حاص‬
‫نسل کے گالوں کو مار مارکر بھگایا جا رھا تھا تو انھیں نقل وطن‬
‫کی اس امرکے پیش نظر ممانعت تھی کہ ان کو زبردستی گلاسکو‬
‫ازرب انہائیا زی ‪1‬ک دسریئ ری اس ھھانا ےا ینان نت‬
‫انیسویں صدی میں جو طریقے رائج تھے (‪٠‬م)ء‏ ان کی ایک شثال‬
‫کحییثیت سے اس ؛'صفائی؛ء کتاذکرہ یہاں کافی ھوکا جو سدرلینڈ‬
‫موصوفه جو معاشیات سے بخوبی آگاہ تھیںء‬ ‫کی‪:‬ڈچیڑ نے کی تھی‬
‫بئیادی علاِج کرنے کے لے اپتی حکومت سے کارروائی شروع کرنے‬
‫اور پورے ملک کو جس کی آبادی ایسی ھی سابقه ‪:‬کارروائیوں‬
‫بتا‬ ‫ککاہ‬ ‫رںا ک‬ ‫رہ گئی تھی بھ‬
‫چیڑؤ‬ ‫‪٥٦‬‏‬ ‫کدولت گٹھکز‬ ‫ب‬
‫ان ‪٠٠‬‏‬ ‫ک‬ ‫سے لیکر مہ‬
‫ت ٴء‬ ‫مع‬‫رم‬ ‫ڈالنے کفایصله کی‬
‫یا۔‬
‫دا فا‪5‬‬ ‫‪6‬سکمالف‬ ‫ی‬ ‫برمتاوں ‪:‬رات فیا سی‪2‬کبیی‪ /‬کیا اناقا‬
‫اعدی‬
‫بمگایا گیا اون ڑ پنیاد نے اکھا )کرا‪,‬ٹھٹک ‪:‬دیا گیا ان کے‬
‫تمام گاؤں مسمار ‪:‬اور جلاکر خاک کر دئے گۓ؛ اکنے سارے‬
‫کھیتوں کو چراگاھوں میں تبدیل کر دیگایا ‪ -‬برطانوی فوجیوں‬
‫اکراقی جاور تمورظاہ ومک ونامسوونا‪:‬قے‬ ‫‪7‬کینتعمتل ‏‬ ‫ال‬ ‫ےراس‬
‫مارپیٹ کی۔ ایک بوڑھی عورت جھونپڑی کے جس میں سے اس‬
‫لاک‬ ‫کںر‬
‫امی‬
‫للوں‬ ‫نبےاہر نکلنے سے انکار کر دیا تھا‬
‫جء شع‬
‫ےلاکن‬ ‫کو دین گی تاد طرے) اماھایرت غرم مہ گی‬
‫اس زمین کو ھتهيا لیا جو مدت مدید سے اس قبیلے کی ملکیت‬
‫انھوں نے سمندر کے کنارے‬ ‫تھی ۔ نکالے هوئے باشندوں کو‬
‫ایکڑ فکینبھہ۔ یه ‪...‬ہہ‬ ‫ی ‏‬
‫ولیک زمین دے د۔‬ ‫تقریباً مم‬
‫آمدنی‬ ‫کو‬ ‫بنجر پڑے تھے اور مالکان کو‬ ‫اس وقت تلک‬ ‫ایکڑ‬
‫کیا‬ ‫یہاں تک‬ ‫نہیں دنے رے تھےا۔ ڈچیز نے از راہ نیک دی‬

‫اس بقاوت کو‬ ‫آئینەداری کرتی‪ .‬تھی ۔ انگلستانی فوجوں نے جب‬


‫کچل اندیا تو اض کی بعد ااستاطالیطظ کے اعائنلینك یں بائل انظال‬
‫درھم برھم ھونےلگا اور ”'جاگیروں ک عفائی؛ نے اور بھی‬
‫شدید نوعیت اختیار کرلی۔ ایڈیٹر‬
‫چا‬
‫قکان؛ کے بعاندانے ان‬ ‫ونھرت‬
‫وک سربراھوت مکج‬ ‫ہان‬
‫ک‬ ‫ی‬
‫صدیوں تک اپنا خون بہایا تھاء اوسطاً م شلنگ ہہ پینس فی ایکڑ‬
‫کے لگان پر دیا۔ چراکر حاصل کی هوئی قبیلوں ک ساری زمین‬
‫کو انھوں ‪:‬نے بھیڑوں کے ‪۹‬م بڑے بڑے فارموں میں تقسیم‬
‫کر دیاء جن میں سے هر ایک میں ایک کنبے کو یسایا جو بیشتر‬
‫کۓے ھوئے فارموں کے ملازمین تھے ‪٣ -‬ء‏ میں‬ ‫مد‬
‫رانآسے‬
‫دلست‬
‫انگ‬
‫بھیڑیں لے چکی تھیں ۔ باقی‬ ‫‪۰۰۰‬م‬ ‫جوںگکه‬
‫گال‬ ‫ص‪۰‬‬
‫دیا‬ ‫پھیٹنکٹ‬ ‫پر‬ ‫سمندر‬ ‫یکو ساحل‬ ‫نے جن‬ ‫باشندوں‬ ‫اصلٰ‬ ‫ساندہ‬
‫گیا تھاماھی گیری عے گزراوقات کرنے ک کوشش ی۔ وہ بیک وقت‬
‫بری اور بحری بن گئے اور ایک انگلستانی مصنف کے قول کہ‬
‫سطابق آدےے زميین پر اور آدعے پائی میں رہتے تھے اور اس کے‬
‫(م)۔‬ ‫پر‬ ‫دونوں‬ ‫آدےے‬ ‫علاوهە‬
‫لیکن جرأت آزسا کالوں کو اپنی پرجوش عقیدت تخئیل پرستی‬
‫کا کفارہ قبیلے کے ”یزرگ لوگوںء کو‬ ‫اور کوھستانوں‬
‫موس‬ ‫کرنا اک‬ ‫ادا‬ ‫اتی‬ ‫ا اور تلیخوعن‬

‫منافع‬ ‫تک پہنچ گئی۔ امسیں اکنو‬ ‫وں‬ ‫بڑے لو‬


‫نگوں‬
‫اککی‬
‫آئی اور ساحل سمندر کو انھوں نے لندن کے بڑے‬ ‫کخیوشبو‬
‫بڑے ىافھریوشوں کو پٹے پر دے دیا۔ دوسری بار کالوں کو‬
‫نکال باھر کیا گیا (ہم)۔‬
‫لیکن انجام‌کار بھیڑوں ک چراکاھیں ھرنوں کی محفوظ شکارکاعوں‬
‫متیبںدیل کر دی جاتی ہیں ۔ هر شخص جانتا ےہ کہ انکلستان‬
‫امراٴ کے سبزہ زاروں میں ھرن‬ ‫میں اصل جنگلات نہیں ہیں‬
‫گمبھیر گھریلو مویشی ھوتے ھیں لندن کے مددکار میربلاہ ی‬
‫طرح موٹے ۔ چنانچہ اسکاٹلینڈ ””امیروں کے چونچلوں؛ء کی آخری‬
‫پنامگاہ ہے ۔ سوبرس رمہر‪,‬ع میں کہتے ہیں ‪”۶ :‬ھائیلینڈز میں‬
‫گفیک‬ ‫ک طرح نمودار هو رے ہی‬
‫یںہ۔اں‬ ‫بتیوں‬ ‫نکے ج‬
‫ھنگ‬
‫ملا‬
‫کے ایک پہلو میں کلینفیشی کے نۓ جنگلات ہیں اور وہاں‬
‫دوسرے پہلو میں آرڈ ویریی کے نئے جنگلات۔ اسی انداز میں‬
‫میں‬ ‫ھی‬ ‫حال‬ ‫جو‬ ‫علاقه‬ ‫بنجر‬ ‫ژبردست‬ ‫"‪72‬ایک‬ ‫ماؤئٹ‬ ‫یلیک‬
‫نمودار ھوا ےے ۔ مشرق سے مغرب تک‪ -‬ابرڈین کے گردونواح‬
‫جنگلات کی ایک مسلمسل‬ ‫ا ۔ِ‬
‫ب‬ ‫سے لیکر اوبان ک گھاٹیوں تک‬

‫ے‪٢۲‎‬‬
‫قطار ے؛ جبکھ ھائی لینڈز کے دوسرے حصوں میں لوچ آرکائیگ‪:‬‬
‫گگلھایٹنیگویریء کلین‌مورسٹن وغیرہ کے نۓ جنگلات ہیں ۔ ان تنگ‬
‫ں میں بھیڑیں لائی گئیں جہاں پہلے چھوٹے کاشتکاروں‬
‫یک بستیاں تهیں؛ اور موخرالذ کر کو زین کے زیادہ خراب اور‬
‫قظفات ور وزوعاتخاضللکزرنے‪ ,+‬ہو بیارےچھکاباا گیا‬ ‫زیادمُ ہو‬
‫تپھھار ‪ -‬اب ‪.‬بھیڑوں‪ :‬ی‪,,‬جگھ‪ .‬مرن لے رے‪ :‬هیں‪ :‬اور اپ ایک با‬
‫یه‬
‫ہیں‬ ‫رے۔‬ ‫چھوٹے چھوۓ لگان‌داروں کو محروم کۓ د‬
‫ےا‬
‫ماف نات ا رعی رز‬ ‫جیب لازی رطو نزو واااان بھی ازیاد خ‬
‫ارب زس‬
‫مشقت کے لئے ہٹکا دئے‪ :‬جائیں گے ‪:‬ھزنوں‪ :‬کے ‪.‬بن (م) ‪:‬اور ‪:‬لوگ‬
‫ات ک ‪:‬تقائےٴ باعم ‪:‬نہیں وکیا دونوں سض )نے ‪.‬ایک تد ایک‬
‫مسا اوڑیکا‪ ,‬اگلی _چوتھائیٰ ‪:‬صدئ۔ ہیں ۔جنگلات کوا تعداد‬ ‫کو‬
‫اور رقیے میں بڑھۓے دیجۓ جیسے کہ پچھلے ربعه میں ھوتا‬
‫رجا۔ یہ یس ‪.‬پھر گال ‪:‬انی جی!اسرزتین ر رتپا ناپید بھی جائتی کے۔‬
‫ھوس‬ ‫بعضوں میں‬ ‫٭ء‌ھائی‌لینڈز کے سالکات اراضی میں یه تحریک‬
‫کال‬
‫اق وہیدات جوئیں نف اہی مغعضوت اسو الشیع نگاا کیا اعت‬
‫۔جبکه باقی؛ زیادہ‪ .‬عملی وضع ‪.‬کی طبیعت ‪.‬رکھتےوالے ھزنوں‪ ..‬کا‬
‫بین کار‬
‫یا محفق ساقعا کہ نظریتی۔ می( کرت نمٹیینوانکد یه‬
‫ایک حتیقت ھی ‪15‬و ہاڑی قدائن کی بنایتگل لگادذا گنا ھی‬
‫مالک اراضی کے لئے بھیڑوں کی چراگاہ کیحیثیت سے کرائے پر اٹھا‬
‫کا‬ ‫ہرنوں‬ ‫جے‬ ‫دینے کی بەنسبت سنافع بخش ھوتا ے ‪..‬‬
‫ش‪.‬کاری‬
‫کسی اور کت کا‬ ‫برھ فے می خی کش ا‬ ‫ای‬
‫حساب نہیں رکھتا‪.‬سوائے‪ :‬اہتی جیب کی گنجائشی کے ‪ ,...‬انگلستان‬
‫ہیی ۔تارین‪ :‬باتشاحوت )کی زقالیشی ‏ کی باعث‪ :‬آئی موی اممخّتون مد‬
‫ھ‬
‫ائی‌لینڈز میں جی مصییتیں ‏ نازل‪ :‬هوئی ھیں ‪٠‬وہ‏‪:‬شاید عی کم‬
‫شدید ھوں۔ ھرتوں کی حدوں میں توسیع ہو کفی جبکہ لوگوں‬
‫کو ہنتماکر زیادہ سے زیادہ تنگ حلقے میں محدود کر دیا گیا۔۔‬
‫لوگوں آ‬
‫کزادیاں یکے بعد دیگرے تارتاز ک جا رھی ھیں‪ ,..‬اور‬
‫دد دن پر دن بڑھ رھا ہے۔ لوگوں کو نکالے اور‬ ‫ظل‬
‫تمشو‬
‫کرنے پر مالکان اراضی ایک طےشدہ اصول ک طرح ایک‬ ‫منتشر‬

‫که‬ ‫سے‬‫یرح‬‫جی ط‬‫زرعی ضرورت کی طرح عمل کر رع ہیں اس‬


‫اسریکھ یا آسٹریلیا کے بیابانوں‪ .‬سے درختوں 'اوز جھاڑیوں کو صاف‬
‫ہ‪۲‬‬
‫کاروباری طریقے سے جاری‬ ‫کیا جاتا ہے ؛ اور یه عمل خاموش؛‬
‫‪٢٤‬‏ (مسم)‬ ‫وغیرہ۔‬ ‫ےہ‬ ‫رھتا‬
‫اڑخائت ئا افادائ آاہز ‏ زرمتی۔ تیضندی ریاست‪ :‬ری عاصعرت‬
‫کو دھوکے بازی سے ھتھیاناء شاملات کی زمینوں ڈککیتیء انتا كت‬
‫پسندی‬ ‫کی اسلاک ھڑپ اک جاناء اور بے دھ ڑرک دھشت‬ ‫اور قبیلوں‬

‫کے حالات میں اس کو جدید نجی‌ملکیت میں تبدیل کرلیناء یه‬


‫سب ژسانهٴ قدیم کی جمع کے محض چند مثالی طریقے ہیں ۔ انھوں‬
‫نسرےمایەدارانه زراعت کا میدان ماراء زمین کو سرمایے کا حصهہ‬
‫بنایا اور شہری صنعتوں کے لئے ”'آزادء اور غریب الوطن پرولتاریه‬
‫کی ضروری فراھمی کا اھتمام کیا۔‬

‫پتدرھویں صدی کے اواخر سے‬


‫بےدخل کئۓے جانےوالوں کے خلاف خونی قانون ‪-‬‬
‫پارلیمنٹ کے قانون ہے اجرتوں کا بالجبر کم‬
‫کیا جانا‬
‫اور‬ ‫کا۔توڑ دئے جانے‬ ‫"'اخادموت کک ادستون‬ ‫جاءگیرداررت‬
‫زمین سے لوگوں کے زبردستی بےدخل کردئے جانے سے جو پرولتاریه‬
‫نوزائدہ صنعت‬ ‫سے‬ ‫تیزرفتاری‬ ‫کا اس قدر‬ ‫پرولتاریه‬ ‫بناء اس ‪۶‬آ‪۶‬زادءء‬
‫میں کسی طرح جذب هوجانے کا اىکان ھی نہیں هو سکتا تھا‬
‫سری‬ ‫کھ جس تیزی سے اس کو دنیا میں پھیٹکا جا رھا تدھاو۔‬
‫تن اس طرززندگق سے جس کے وعہادی تھے‬ ‫طرف یه تو‬
‫اچانک گھسیٹ لایا گیا تھاء اپنی نئی 'حالت کے نظم میں اسی‬
‫طرح اچانک اپنے آپ ‪:‬کول وڑوں رن ہی کر سکتے تھے ۔ وہ ایک‬
‫آوارہ گرد بن گۓء کچھ تو طبیعت‬ ‫تعداد میں بھکاریء ڈا کو‬ ‫کم‬
‫کے رجحان کے باعثء بیشتر حالات کے دباؤ کے زیرائثر ۔ چنانچه‬
‫پندرھویں صدی کے آخر اور پوری سولھویں صدی کے دوران میں‬
‫پورے مغربی یورپ میں آوارەگردی کے خلاف خونی قوانین ینے۔‬
‫‪۲۰۹‬‬
‫موجودہ مزدور طبقے کے اجداد کو آوارہ گرد اور قلاش بن جانے‬
‫سازی نے ان‬ ‫پر مجبور هو جانے کا خمیازہ بھگتنا پڑا تقھاا۔‬
‫نون‬
‫برتاؤ کیا اور یه فرض کر‬ ‫سے‬ ‫؛”رضا کارء سجرم۔ کی حیثیت‬ ‫سے‬
‫پا کڈ پرانے حالات کے ‪:‬تحت جو کە موجود نہیں تھے کام کرتے‬
‫رھنے کا انحصار خود ان کی اپنی مرضی پر تھا۔‬
‫هوا۔‬ ‫ھیٹری ھفتم کے تحت‬ ‫انگلستان میں اس قانون کآاغاز‬
‫بوڑےے اور کام نہ کر سکنےوالے‬ ‫ھینری ہشتم ‪۰ -‬ء ع‪:‬‬
‫بھیک مانگنے کا اجازت نامه سلتا ے ۔ دوسری‬ ‫کو‬ ‫بھکسنگوں‬
‫طرف ۔تندرست آوارہ گردوں کی بیدزنی اور سزائے قید۔ ان کو‬
‫کاڑی کے پیچھے باندھ کر کوڑے لگائے جاتے ہیں یہاں تک‬
‫ی‬ ‫ت‏ ی‬‫اسم‬ ‫کە ان کا جسم لہولہان هو جاتا ے ۔ پھر ان‬
‫جسے ق‬
‫ےہ کہ وہ اگساؤں جائیں گے جہاں پیدا ھوئے تھے یا پچھلے‬
‫تین برس سے جہاں رھتے تھے اور ٭”'محنت پر لگ جائیں کے))۔‬
‫هشتم کے قانون مجریه‬ ‫هیٹری‬ ‫کیسی اندوہناک ستم ظریفقی عے!‬
‫ستائیسویں سال جلوس ہیں سابقد قائون دوھرایا گیا ےہ مگر نی‬
‫دی گئی ‪ -‬آوارہگردی میں دشرق‬ ‫تقؤیث دے‬ ‫دفعات سے اس‬
‫کو‬
‫کرغازی پر بیدزنی دومرائی جابی تھے اون اتھاا ہتاو‪ 0‬ایٹ کیا‬
‫جاتا ےہے؛ لیتکن‬
‫یسری خطا پر مجرم کو عادی جرائم پیشهہ‬
‫اور عام بہبودی کے دشمن کی حیثیت سے پھانسی دے دی‬
‫اتی ےن‬
‫سال جلوس ےم‪٠‬ع‏ کے ایک قانون کا‬ ‫ایڈورڈ ششم ‪ :‬اکسے‬
‫فرنان ہے کە اگر کوئی کام کرنے ہےانکار‪ :‬کرنے تو وہ بطور‬
‫زا اس شخص کی غلامی میں دے دیا جائیگا جس نے اس پر کاہلن‬
‫روٹی اور پانی دےکاء پتلا‬ ‫آقا غلام کو‬ ‫کا الزام عائد کیا ہے‬
‫شوربا اور ایسا بچا کھچا گوشت جو وہ مٹاسب سمجھے۔ اے‬
‫هوتا ےہ کہ اس کو کوئی بھی کام کرےۓ پرء خواہه وه‬ ‫حق‬

‫کتناھی نفرت انگیز کیوں نەه هو؛ کوڑے اور زنجیروں کی مدد‬
‫سے مجبور کرے۔ اگر غلام ایک پندرھواڑے غیرحاضر رھ‬
‫دی جائے اور اس‬ ‫بھر کی غلامی کی سزا دے‬ ‫عک‬
‫مور‬ ‫تو اس‬
‫کی پیشانی یا پیٹھ پر حرف ‪ 8‬داغدیا جائے؛ اگر وتہین مرتبه‬
‫بھاگ جائے تو اس کو ستگین مجرم قرار دیکر پھانسی دے دی‬
‫‪٠‬‬ ‫کے‪‎‬‬
‫ےء‬ ‫ا‬‫دے‬
‫کںت‬
‫سے می‬
‫ہے ورثئ‬ ‫ترا‬
‫کک‬‫سخت‬
‫جائے ۔ آقا اس کو فرو‬
‫دے سکتا ہے بالکل‬ ‫پر‬ ‫غلام کی حیثیت سے اس کو کرائے‬
‫اسی طرح ‪,‬جس طرح کہ کسی اور نجی‪.‬سامان یا مویشی کو ۔‪:‬اگز‬
‫تو بھی‬ ‫کریںء‬ ‫یشن‬
‫وش‬‫کنے‬
‫غلام آقاؤںن کے خلاف کچھ کر‬
‫دی جائے ۔ اطلاع ملنے پر مقامی منصفوں‬ ‫ان کو پھانسی دے‬
‫کا فرض ےہ کہ وہ بدمعاشوں کو ڈھونڈ نکالیں ۔ اگر ایسا هو‬
‫کە کوئی آوارہ گرد‪.‬تین دبنیسکےار گھوبتا پھر رھا هوء تو‬
‫اس کو پڑککر وہاں لیجایا جائے جہاں وه پیدا ھوا هوء لوا‬
‫سرخ کرکے اکسے سینے پر حرف ‪ ۷‬داغ دیا جائے اور ژتجیرین‬
‫باندھ کر اس سے سڑکوں پر یا مشقت کی کسی اور جگہ کام‬
‫آکرایا‪ .‬جائۓ۔ )گان‪: :‬کوئی‪::‬آوارہ۔ گرڈ ‪.‬اپتی ‪:‬جائےتیدائشن‪:‬غلط‪:‬بتا‬
‫دے تو اس کو پھر عمر بھر کے لئے اس جگھ کا اس کے باشندوں‬
‫کا غلام بنا دیا جائے اور اس کو۔ حرف‬ ‫ویریشن‬
‫پک‬‫ااراس‬
‫ککا ی‬
‫که وہ‬ ‫کہےشر داغ دیا جائے۔ تمام لوگوں کو یه احق حاصل ے‬
‫طرح‪:‬رکھیںء‬ ‫آوارہ گردوں کے بچوں کو لے جائیں اور شاگردوں کی‬
‫لڑکیوں کو بیسویں‬ ‫وکر‬‫ا ت‬‫سال‬ ‫ویں‬ ‫یںسکو‬‫بڑکو‬
‫ول‬ ‫چوان‬
‫نوج‬
‫تک۔ اگر وہ بھاگ جائیں تو اکتو اعسمز‪ .‬تک اپنے آقاؤن‬
‫کغالام بنکر رھنا وکا جو اگر چاھیں تو ان کو زنچیروں میں‬
‫باندھ کر رکھ سکتے ہیں کوڑے مار سکتے ہین وغیرہ‪× -‬عز‬
‫ناکرا ھا ضس رن غاع کی زیاہ اآقفاقی‪:‬لے _وہجان ‪:‬اور‬
‫اس کے متعلق ژیادہ یقین کے ساتھ کچھ کہنے کی غرض ہے اس‬
‫کردنء ‪.‬بازو یا پیر میں لوے کا کڑا پہتا سکتا ھھہ (س)۔‬
‫گ‬
‫اس قانون کے آخری حصے میں اس بات کک گنجائش روکھی گئی‬
‫کام دینے‬ ‫اور‬ ‫پینے کو‬ ‫کە کوئی مقام یا اشخاص ‪.‬کھانے‬ ‫ے‬

‫کو رضامند ھوں تو وہ غریب لوگوں کو ملازمت دے سکتے‬


‫صذی‬ ‫انیسویں‬ ‫میں‬ ‫بلدیاتی غلام انگلستان‬ ‫ھیں ‪-‬۔ اس قسم کے‬
‫میں عرصەدراز تک ر”اؤنڈزمین؛ء کے نام سے رکھے جاتے رےے۔‬
‫سے قیادہ کے بغیرٌ‬ ‫برس کی ‪:‬عمر‬ ‫م‪۱‬‬ ‫‪,‬ع‪:‬‬ ‫ہے‬ ‫ایلیزنیتھه‬
‫سزا دی‬ ‫لگانے ک سخت‬ ‫لائسینسوالے بھکاریوں کو کوڑے‬
‫ساوت‬ ‫یکو‬ ‫ابو دیس‬ ‫کو‬ ‫اف‬ ‫لگز مکوئی‬ ‫جائے > اور‬
‫رت نے و بتاھتردرنائیں اکات کی ۔عات دواد جائیء‬ ‫ا‬
‫‪۱‬‬
‫اگر جرم _دویا رہسرزد ھی اوَز و ہن ‪:‬برسا کی ععز ے۔ زیادہ‬
‫کے ھوگۓ هھوں اور کوئی ان کو دو برس تک ملازمت پر‬
‫مگر تیسری خطا‬ ‫نر٭کھ لے تو انھیں پھانسی دے دجیائے؛‬
‫پھانسی‬ ‫کھائے‬ ‫ان کو سنگین مجرم کی حیثیت سے بلا ترس‬ ‫پر‬
‫دے دیجائے ۔ ایسے ھی قوائین ‪ :‬ایلیزبیتھ کا قانون مجریه اٹھارواں‬
‫سال جلوس باب "مم اور دیگر ے‪٥ ۹‬ء‏ کا۔ (ہم)‬
‫جیمز اول ‪ :‬جو کوئی بھی مارا مارا‪ :‬پھرے اور بھیک مانگے‬
‫اس کو بدمعاش ‪.‬اور آوارہگرد قرار دِیا جاتا ہے ۔ مقامی منتصف‬
‫جو سختصر اجلاس میں هو انہیں اختیار ديا جاتا ہے کە ان‬
‫کو برسرعام کوڑے لگوائیں اور پہلے جرم پر ہ ساہ قید سکزا‬
‫سال کی۔ جب وە قیدخانے میں ھوں اکنو‬ ‫دیں؛ دوسرے کلےئے‬
‫اتتے اور اتنی بار کوڑے لگائے جائیں جتنے اور جتنی بار مقامی‬
‫بدمعاشوں‬ ‫ناقابل اصلاح اور خطرناک‬ ‫منصف مناسب سمجھیں‪...‬‬
‫قتت‬
‫شسخ‬ ‫دجیائے اور ان‬
‫مکو‬ ‫غ‬ ‫کے بائیں شانے پر حر‬
‫دفا‪8‬ا‬
‫بھیک مانگتے ھوئے پھر پکڑا‬ ‫اف جک‬ ‫ان‬ ‫اور‬ ‫دی جائےء‬ ‫دے‬

‫دی جائے ۔ یه قوانین‬ ‫جائے تو بغیر ترس کھائے پھانسی دے‬


‫قانون‬ ‫این کے‬ ‫ملکه‬ ‫نافذ رے؛‬ ‫شروع تک‬ ‫کے‬ ‫صدی‬ ‫اٹھارویں‬ ‫جو‬

‫مجریه بارھویں سال جلوسء باب ‪٣‬‏ ک روسے ھی کہیں منسوخ‬


‫دئے کت‬ ‫قرار‬
‫نافذ‬ ‫صدی کے وسط تک‬ ‫ایسے ھی قوانین فرانس میں سترھویں‬
‫(ام چھو ڑکر بھاگے‪ ,‬ھوؤں)‬
‫رے جہاں پیرس میں آوارہ گردوں ک‬
‫قائم ہو گئی تھی ۔ لوئی‪ .‬شانزدھم کے عہد‬ ‫طنت‬
‫لیک‬
‫سا‬‫ک‬
‫حکوست کے شروع میں بھی (س‪ ۱‬جولائی ےےےاع کا حکم) ‪٦٠‬‏‬
‫سے ‪٠‬ہ‏ برس تک کی عمر کے هھر تندرست آدمی کو اگر بغیر‬
‫ذریعه معاش کے پایا جائے اور وه کوئی کاروبار نه کرتا هو‬
‫تو اس کو غلام بناکر بادبانی جہازوں پر کام کرنے بھیچج دیا‬
‫جاتا۔ اسی نوعیت کے قوانین چارلس پنجم کے ندرلینڈز کلےۓ‬
‫کا پہلا قانون‬ ‫‪,‬ع)ء ہالینڈ کی ریاستوں اور شہروں‬ ‫(اکتوبر ے‪۰‬‬
‫(مم جون‬ ‫(وم مارچ م؛مہمع)ء صوبجات متحدهہ کا ”'ہله کات‬
‫وغیرہ‪-:‬‬ ‫‪۹‬م‪۰۹۱‬ع)ء‬

‫‪7‬ہو‬
‫‪2‬‬
‫اس ظرح زراعت پیشهہ لوگوں کو پہلے ژسیؿن سے ژبردستی‬
‫کی کیا اپنے گھروں سے نکال دیا گیاء آوارہگرد بتا‬ ‫بسےن‬
‫‏‪ "7٦۳‬ور کے‬
‫تر دفما کا قوائین کے ‪:‬سوجب۔ کوڑگد‬
‫اس‬ ‫پہنچاکر ان‬
‫کو‬ ‫سای ان وش ‪ +‬داغ داغ کر ہ ایذائیں‬
‫تھا۔‬ ‫ضروری‬ ‫ے‬ ‫نظم وضبط میں لایا کیا جو اجرتی نظا‬
‫لمئکے‬
‫یه کافی نہیں ہے کم محنت کے‪ .‬حالات ایک ڈھیر میں))‬
‫سرمائے ک شکل میں سماج کے ایک سرے پر جمع کر دئے کۓ‬
‫یر ہے جن کے‬ ‫ہیں جبکە دوسرے سرے پر ان لوگوں کغافجم‬
‫اپنی قوت محنت کے علاوہ اور کچھ‬ ‫پاس فروخت کرنے کلےئے‬
‫نہیں بے ۔ نه ھی یه بات کافی ہے کہ اس کو وہ رضا کارآند‬
‫طور پر فروخت کرنے کو مجبور رهیں ۔ سرىایەدارانہ پیداوار‬
‫دیتی ہے جو‬ ‫کی پیش قدمی ایک ای‬
‫مسزےدور طبقے کو نشوونما‬
‫پمداوار یکو اییے قوانین‬ ‫اس طرز‬ ‫سے‬ ‫تعلیم؛ روایاتء عادات کی رو‬

‫قدرت تصور کرتا ہے جو بطورخود واضح ہیں ۔ پیداوار کے‬


‫حاصل‬ ‫سرمایەدارانه عمل کی تنظیمء ایک دفعه پوری طرح نش‬
‫نوموا‬
‫کر لے تو ساری مدافعت کو ختم کر دیتی ے۔ نسبتاً فاضل‬
‫آبادی کمتیواتر تخلیق مزدور کی رسد اور طلب کے قانون کک تعمیل‬
‫'کرتی ہے اور ااسجلرۓتوں کو ایک ایسی پابند ڈگر پر رکھتی‬
‫سے مطابقت رکھتی ہمےع۔اشی‬ ‫ور‬
‫کتوں‬ ‫ہے کہ جو سر‬
‫ضما‬
‫رئے‬
‫تعلقات کا غیر محسوس دباؤ مزدور کے سرمایەدار کی تابعداری‬
‫میں چلے جانے کے عمل کی تکمیل کر دیتا ہے ۔ معاشی حالات‬
‫مگر‬ ‫ےء‬ ‫ھوتا‬ ‫استعمال‬ ‫بھی بلاشبه‬ ‫۔دباؤ‬ ‫برامڑاست‬ ‫علاوہء‬ ‫کے‬

‫محض غیرہعمولی طور پر۔ معمولی صورت حالات میں مزدور کو‬
‫”پیداوار کے قدرتی قوانینء پر چھوڑا جاسکتا ےہ یعنی سرمائے‬
‫پہ اس کے متحصر ہونے پرء وہ انحصار جو خود پیداوار کے‬
‫کرتے یں ۔‬ ‫انت‬ ‫حالات سے پیدا ھوتا اور وھی؛ ازل تک اض‬
‫سمکی‬
‫هوتا‬ ‫دوران‬ ‫ابتدا کے‬ ‫تواریخی‬ ‫پیداوار کے‬ ‫ورنه یه سرںایەدارانه‬
‫ہے ۔ بورژوازی اپے عروج میں اجرتوں کو ”'”باقاعدہ رکھنۓےء‬
‫ےء‬ ‫اکوتی‬ ‫استعمال‬ ‫‪2‬‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫چاھتی‬ ‫اقتدار‬ ‫کے لئے ریاستی‬

‫یعتی ان کو ان حدود میں زبردستی لانے کے لئے جو قدر زائد‬


‫اور خود مزدور‬ ‫بنانے کے لیے کام کا دن طویل ۔کرنے کلےۓ‬
‫‪۳٣‬‬
‫درجے میں روکھئے کے لۓ مناسب‬ ‫لی‬ ‫عگ‬
‫مے ح‬
‫وسب‬ ‫کو انح‬
‫مصار‬
‫اور موزوں هوں ۔ زسائهٴقدیم کی جو جمع کہلاتی ےہ اس کا یه‬
‫یھ کے‬ ‫لازسی توق‬
‫کا طبقه جو چودھویں صدی کے دوسرے‬ ‫اجرتی مزدوروں‬
‫نصف میں پیدا هواء ان دنوں اور اگلی صدی ہيں آبادی کا بہت‬
‫ھی مختصر حصه تھاء دیہات میں خود مختار کسان کے نظام ملکیت‬
‫نے اس کو بخوبی اپنی حفاظت ہیں لیا ھوا تھا اور شہر میں‬
‫یم نے۔ دیہات اور قصبات میں مالک اور‬ ‫نںظکی‬ ‫ھم پیش لو‬
‫تگو‬
‫مزدور سماجی اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب تھے۔ محنت‬
‫نی خود طرز پیداوار‬
‫کا سرمائے کے ماتحت هوتا محض رسمی تھیاع۔۔‬
‫کا ابھی تلک کوئی مخصوص سںایعدارانه کردار نہیں تھا۔‬
‫غیرمستقل سرنایه مستقل سے مقدار میں بہت زیادہ تھا۔ اجرتی‬
‫مزدور کی ہانگ اس لۓ سرمائے کی ہر جمع کے ساتھ تیزی کے‬
‫پیچھے چلی مگر‬ ‫ساتھ بڑھیء جبکە اجرتی مزدور کفیراھمی اکسے‬
‫بعد میں‬ ‫کا ایک بڑا حصه جو‬ ‫امفتار سے ۔ قوسی پیداوار‬ ‫سست‬
‫کی‬ ‫ابھی کے مزدور‬ ‫ذخیرے میں بدل کیا‬ ‫سرما یه دارانه جمع ‪8‬‬

‫کھت کے ذخیرے میں شمار تھا۔‬


‫کا مقصد مزدور‬ ‫پر قانون (شروع ھی سے جس‬ ‫اجرتی محنت‬
‫کا استحصال کرنا تھا اور جیسے جیسے اس کا قدم بڑھاء حمیشهہ‬
‫‪۹‬م‪۴٣۳٣‬ء‏ کے‬ ‫ایڈورڈ سوئم؛‬ ‫(ےم)ء‬ ‫رھا)‬ ‫سخالف‬ ‫ھی‬ ‫کا اتنا‬ ‫ا‪ٛ‬س‬
‫زسانے میں مزدوروں کے قانون سے انگلستان میں شروع ھوتا ےے۔‬
‫فرانس میں ‪.‬ەٴس ‪ ,‬کا حکم نامهء جو شاہەجان کے نام سے جاری‬
‫انگلستانی اور فزانسیسی‬ ‫رکھتا ہے ۔‬ ‫ھوا تھاء اس سے مطابقت‬
‫قانون متوازی اور مقصد میں ایک جیسے ہیں ۔ جہاں تک مزدور‬
‫قوانین کا مقصد کام کے دن کو جبراً بڑھانے کا ےء ان پر میں‬
‫حبل‬
‫ث‬ ‫اس نکتے پر اس‬
‫بہے ق‬ ‫دویارہ بحث نہیں کر رکھا‬
‫یءونکه‬
‫کی جا چی سے (باب دھمء پانچواں حصم) ۔‬
‫سزدوروں کا قانون دارالعوام کے فوری مطالیے پر منظور کیا‬
‫*‪۶‬پہلے‬ ‫گیا تھا۔ ایٹ ٹوری کا سادەلوحیٰ کے ساتی کتھنا ہہ‬
‫اور دولتٹ کو‬ ‫غرباٴ نے اتی زیاده اجرتیں عانگیں که صنعت‬
‫تع کی میں‪3‬اکو مت‬ ‫ن‬
‫م"ا‬
‫ککی‬
‫می اق‬ ‫اد ‪2‬میکا‬
‫نطوة پہ‬

‫‪۳٣‬‬
‫آزیادہ خطزۃ غو گیا‬ ‫کو خاتنادا عیٰءا او شاید ‪:‬ای‬ ‫اواڑ'' ول‬
‫مگر دوسرے طریقے سے۔ ‪>٤‬‏ (رم) قصبات اور دیہات کلےئے‬
‫اسائی کے کام اور دن کے کام کلےئۓے اجرتوں ی ایک شرح از‬
‫عنال بھز‬ ‫کردی ‏ گئید' زراعٹی مزدوروں کو‬ ‫روئے اقائون مرن‬
‫اہ کی مڑدوری کی لۓ‪ :‬شش ‪:‬کرتلاتھاء فہاتیرت‬ ‫ک مات لااو‬
‫کو *٭کھلی منڈی ہیں؛ء۔ از روئے قانون مقررہ اجرتوں سے زیادہ‬
‫دینے کی سمانعٹ تھی؛ خلاف ورزی کی صورت ہیں سزائے قید مقرر‬
‫زیادہ سخت‬ ‫دینے کی بەنسبت‬ ‫ژیادہ اجرت لینے کسیزاء‬ ‫تھی ۔ مگر‬
‫دی جایا کرتی تھی ۔ (اسیٰ طرح سے ایلیزبیتھ کے شاگردوں کے‬
‫قانون کی دفعات ‪۸‬ہ اور ‪ ۹‬میں زیادہ اجرتیں دیۓےوالے کو دس‬
‫دن کی قید کی سزا مقرر ہجےبکهہ جو تیادہ وصول کرے اس‬
‫‪۱۰‬ء‏ کے ایک قانون نے سزاؤں میں اضافه‬ ‫امہ ‪١‬‏ دن ک) ۔ ‪٣‬‬
‫ہئی سزا دے کر‬ ‫موا‬ ‫کە‬‫جس‬‫کردیا اور مالکوں کو اجازت دے دی‬
‫اجرتون ىی قانونی شرح سے کام کرا سکیں ۔ تمام جتھے بندیوںء‬
‫ٹھیکوںء حلف ناسوں وغیرہ کو جن کے بموجب راج مزدور اور‬
‫بڑھئی ایک دوسرے کے پابند تھے کالعدم قرار دے دیا گیا۔‬
‫تک‬ ‫‪۲‬ہع‬ ‫سے‬ ‫صدی‬ ‫چودھویں‬ ‫ک جتھے بندیوں کو‬ ‫مزدوروں‬
‫کە جس سال ٹریڈیونیٹوں کے خلاف قوائین مسترد کۓ گیۓء سنگیں‬
‫کے مزدوروں کے قانون اور اس‬ ‫جرم تصور کیا جاتا رھا‪۹ -‬‬
‫‪۱‬مء‬
‫ےہ که‬ ‫هوجاتا‬ ‫سے بخوبی واضح‬ ‫احسقیقت‬ ‫کجاذبہ‬ ‫کشیاخوں‬
‫ریاست نے زیادہا ےے زیادہ اجرتیں تو ‪:‬اپنے حکم‪ :‬سے مقزر کردیں‬
‫مگر کم سے کم کسی حساب نہیں ۔‬
‫سولھویں صدی میں مزدوروں کک حالتء جیساکه ھم جانتے‬
‫اضاقه‬ ‫تو‬ ‫اجرت میں‬ ‫نقد‬ ‫ع وگئی تھی ے‬ ‫زیادہ خراب‬ ‫ھیںء کہیں‬

‫اوں‪:‬اَشیائے تجارت‪ :‬ٴي قیعتون مین‬ ‫عفاہ مگر'امالیت‪ :‬زز ‪:‬کی‬


‫اس لۓء‬ ‫اجرتیںء‬ ‫نہیں ۔‬ ‫سے‬ ‫اضافے ‪.‬ہے تتاسب‬ ‫مطابق‬ ‫اسی کے‬

‫یاوجود“ اتھیں کم رکھنۓ کا‬ ‫درحقیقت ‪:‬کم هو گئیں۔ اکسے‬


‫قوائین ''جنھیں کوئی‪ .‬کسی خدمت پر ماتور کرنے کو راضی‬
‫کان کترنے اور داغنے کے قوانین کے ساتھ ساتھ‬ ‫نہ هوءء ان‬
‫کے‬
‫ناقد رھےہ‪:‬۔ شاگردوں کے متعلق ایلیزبیتھ کے قانون مجریة پانچویں‬
‫کے مطابق مقامنی ستصت کؤ اختیار حاصل‬ ‫سال جلؤس کے باب‬
‫‪۳٣‬‬
‫تھا کہ وہ بعض اجرتیں مقرر کریں اور سال کے ژمائے اور جٹس‬
‫اول ے‬ ‫ترسیم کرتے رہ‬
‫جیںی۔‬
‫مز‬ ‫کقییمتوں کے مطابق امنیں‬
‫محنت کے ان قوانین کو وسعت ے‬
‫دکر کپڑا بننےء سوت کاتنےوالوں‬
‫اور مزدوروں کے تمام سمکن زنروں تک پر عائد کر دیا (وم)۔‬
‫جارج دوئم نے مزدوروں کی جتھے بندیوں کے خلاف قوانین کو‬
‫اشیاسازی کے تمام مرکزوں تتوکسیع_ دےدی ۔ اغیاشازی کے‬
‫پیداوارء اتنی کافی مضبوط‬ ‫عروج کے دور میں سرمایەدارانه طرز‬
‫کو قانون کے ذریعہ نظ‬
‫ضمبوط‬ ‫رتوں‬ ‫کہ اا‬
‫سجنے‬ ‫هو چتیھی‬
‫میں لانا اسی قدر ناقابل عمل کر دیا تھا جس قدر کە غیر ضروری ؛‬
‫پاس‬ ‫لحیک‬
‫کنمراں طبقے راضی نہیں تھے کہ بوقت ضرورت اکنے‬
‫نه ھوں۔ پھر بھی جارج دوئم کے‬ ‫پرانے اسلحدخانے کے ھتھيار‬
‫قانونء مجریە آٹھویں سال جلوس؛ نے لندن اور نواح میں کاریگر‬
‫زیادہ کی ممانعت‬ ‫یومیهە سے‬ ‫ڈدںەے پینس‬ ‫ى شلنگ‬ ‫درزیوں کی اجرت‬
‫کردی تھی ماسوا عام سوگ ک صورتوں میں ؛ تاھم جارج سوئم‬
‫کے قانون مجریه تیرھویں سال جلوس کے باب ہہ نے ریشمی کپڑا‬
‫قائم رکھنے کی ذمەداری مقامی‬ ‫بننےوالوں کی اجرتوں پر نظ‬
‫ضمبوط‬
‫ہوےركے میں یفهیصله‬ ‫بھی‬ ‫اس پر‬ ‫منصف کے سسپرد کر دی؛‬
‫طۓ‪:‬۔ کرے‬ ‫ه۔کي‬ ‫کزنے کے لے ‪:‬اونچی عدالتون ‪:‬کے دو فی‬
‫یصل‬
‫٭وں‬
‫کلےۓ ضرورت سمجھی گئی کہ اجرتوں کے متعلق مقامی منصف‬
‫ہیں یا‬ ‫بھی واجب‬ ‫کے فیصلے غیرزراعت پیشه مزدوروں کلےئے‬
‫نہیں؛ پھر ووےاع میں پارلیمنٹ کے ایک قانون نے حکم دیا‬
‫کہ اسکاٹلیتڈ کے کانکتوں کی اجرتیں ایلیزبیتھ کے قاتون اور‬
‫اسیاٹلینڈ ے رہہاع اور ہے‪+‬رء کے دو قانونوں کے بموجب‬
‫لائی جائیں ۔ اسی دوران میں صورت حالات کس‬ ‫میں‬ ‫نظ‬
‫ضمیوط‬
‫قدر مکمل طور سے بدل گئی تھی ایک واقعه سے ایت ھوتی‬
‫آہیاے تجھاو۔ اانسگیلستجانگەککےه ایجوان زیریں میں پہلے کبھی سنے میں نہیں‬
‫ہاں ‪٠‬م‏ برس سے زیادہ تلک قوانین زیادہ‬
‫سے زیادہ کے لۓ کە جس سے اجرتیں قطعی تجاوز نہیں کرسکتی‬
‫تھیںء بنائے جاتے رےے تھے وھٹبریڈ نے ہوے|ء میں زراعت‬
‫پیشهہ مزدوروں کے لے ایک قانونیء کم از کم اجرت تجویز کی۔‬
‫پٹ نے اس کی مخالفت کە مگر تسلیم کیا کە 'غریبِ کی حالت‬
‫نف‬
‫ضمبوط‬
‫قابل رحم تھی ۔ انجامکار ‪۳‬ہ عم میں اجرتوں کو نظ‬
‫میں رکھنے کے قوائین منسوخ کر دنے گۓ۔ وہ ایک ہےمعتی‬
‫چیز بنکر رہ گۓ تھے کیونکہ اپنیفیکٹری کا نظم و ضبط‬
‫سے قائم کیا کرتا تھا اور کم‬ ‫وبط‬
‫وا‬‫ضاعد‬
‫اپنے نجی قو‬ ‫سرمایەدار‬
‫شرحیں رکھکر زراعت پیشه مزدور کی اجرت ناگزیر کم از کم‬
‫درسیان معاعدون‬ ‫اؤز‪ :‬مژٌدور‪ :‬کے‬ ‫رکھ سکتا‪ :‬تھا۔ مالک‬ ‫پر‬ ‫حدٴ‬
‫کے بارے میں سزدور قوائین کا جہاں تک تعلق ہے نوٹس دینے‬
‫اور ایسی ھی دوسری چیمزوں کا تعلق ہے جن کے بموجب معاعدے‬
‫دعوی‬ ‫دیواتی‬ ‫صرف‬ ‫کی خلاف ورزی کرنےوالے مالک کے خلاف‬
‫کرئے کا اختیار نے لیکن اہن کے برعکس معاهدے کی خلاف 'ورزی‬
‫دائر کرۓ کی‬ ‫مقدمه‬ ‫فوج‌داری میں‬ ‫خلاف‬ ‫کے‬ ‫”َو وُوالے مزدور‬
‫اجازت سے تادم تحریر پوری طرح نافذ ہیں ۔ ٹریڈیونینوں کے‬
‫خلاف وحشیانه قوانین پرولتاريه کے دھمکی آمیز رویے کے مقابلے‬
‫پر‬ ‫جزوی طور‬ ‫باوجود وہ محض‬ ‫میں ٹوٹے۔ اک‬
‫سے‬ ‫راع‬ ‫میں‬
‫ٹوٹے ۔ پرانے قانون کے بعض حسین حصے ‪ ۹۷۸‬میں ھی کہیں‬
‫پارلیمنٹ کے قانون نے‬ ‫ء‬
‫کے‬ ‫ختم هھوئے۔ آخرکار وم جوت ےہ‬
‫ٹریڈیونیٹنوں کو آئینی طور پر تسلیم کرکے اس زمرے کے قوانین‬

‫کے پارلیمنٹ کے ایک قانون (تشددء دھمکیوں اور چھیڑخانی کرنے‬


‫فوج‌داری ے قانون میں ترمیم کے ایک قاتون) نے دراصل‬ ‫مل‬ ‫نی‬
‫نئی شکل میں سابقه صورت حال پھرٴ سے قائم کردی ۔ اس پارلیمانی‬
‫شعبدے بازی کے ذریعه ان ذرائع کو جنھیں مزدور ھڑتال یا‬
‫تاله بندی کی صورت میں کام میں لے سکتے تھے ان قوانین میں‬
‫سے نکال ‪.‬لیا‪ .‬گیا اور ان کو غیرمعمولی تعزیراتیٰ قانون کے تحت‬
‫کردیاء جس کی تعبیر کرنے کے فرائض خود مالکوں کے ہاتھ میں‬
‫مقامی منصف هونے کے باوصف آگۓے ۔ ‪:‬دو سال پہلے؛ اسی دارالعوام‬
‫بےلاگ انداز‬ ‫مشہورومعروف‬ ‫سسٹر گلیٹڈسٹون؛‬ ‫میں اور 'یہی‬
‫طبقے کے خلاف تمام غیرنعمُوی تعزیراتی قوانیق کو‬ ‫میں مزدور‬
‫مسترد کرنے کے لۓ ایک سسودۂ قانون لیکر آئے تھے مگر اس‬
‫کو دوسری خواندی سے آگے کبھی بڑھےۓ ھی نہیں دیا کیا اوز‬
‫‪۶‬عظیم‬ ‫رہکار‬
‫خک‬‫ھسیٹا گآیا‬
‫گک‬‫اطسرح سمےعاملے کو یہاں ت‬

‫ے‪۳‬‬
‫اعتدال پسند پارٹی؛ء کو ٹوریوں کے ساتھ اتحاد عمل کرکے‬
‫اسی پرولتاريه کی مخالفت کر کی جرأت ہو ای مو میں کے‬
‫اس کو اقتدار تک پہنچایا تھا۔ اس دغابازی سے بھی چین‬
‫نه آیا تو ”'عظیم اعتدال پسند پارٹی؛ء نے انگلستاتی ججوں کوء‬
‫جو حکمران طبقوں کی خدمت کے لۓ ھمیشه مروت کا اظہار کرتے‬
‫ہیںء ”'سازش؟ء کے خلاف٭ پہلے کے قوانین پھر کھود کر نکال‬
‫لینے اور مزدوروں کے اتحادوں پر عائدکر لینے دئے۔ ھم دیکھے‬
‫ھیں که اپنی مرضی کے خلاف اور عوام الناس کے دباؤ کہ تحت‬
‫ھی انگلستانی پارلیمنٹ نے ہڑتالوں اور ٹریڈیوٹینوں کے خلاف ٭٭‬
‫قوانین کو اکسے بعد ترک کیا جبکہ وہ خود ‪٠٥‬ء‏ برس تک‬
‫بےشرمی کے ساتھ خودپسندی دکھاتے ھوئے؛ مزدوروں کے خلاف‬
‫سرمایەداروں کی مستقل ٹریڈیونین کی حیثیت اختیار کۓ رھی۔‬

‫میں قرون وسطی تک‬ ‫انکلستان‬ ‫قانون‬ ‫خلاف‬ ‫کے‬ ‫٭'سازشض؟‬


‫کوئی سازشی کارروائیء اس‬ ‫میں موجود تھا۔ اس کے مطابق ”‪۶‬‬
‫ممنوع تھئٹت‬ ‫ھوں؛؛‬ ‫اس کے قانونی اسباب موجود‬ ‫بھی جبکه‬ ‫وقت‬
‫اس قانون کی بنیاد پر مزدوروں کی تنظیموں اور منتظمین کے خلاف‬
‫ان کی جدوجہد کو اتحادوں کے قوانین کی منظوری سے پہلے‬
‫(اگلا ذیلی حاشيہ ملاحظه فرمائیں) اور ان کے منسوخ ھونے کے‬
‫بعد دونوں ھی صورتوں میں کچل دیا گیا تھا ۔ (ایڈیٹر)‬
‫انگلستانی‬ ‫اشارہ ےے جو‬ ‫٭داتحادوں کے خلاف قوانین کی جانب‬
‫پارلیمنٹ میں ووےںع اور برع تیر متظور" کئئۓ‪ ,‬گئے تھے‬
‫اور جنھوں تے مزدوروں کی تنظیمیں قائم کرنے کی اور ان ک‬
‫ئن‬ ‫موگرئی' کی سمائعت ‪:‬اکرڈیئ ‏ تی ”اعد فوائن کو رف‬
‫منسوخ هوۓ‬ ‫پارلیمنٹ نے منسوخ کر دیا تھاء اگلے سال اکنے‬
‫ک توئیق کردی گئی۔ پھربھی ارباب اختیار نے مزدوروں ک‬
‫کوشش‬ ‫رہی کو محدود کرنے کی اپنی سی بہترین‬‫روںگک‬ ‫یو‬
‫سٹین‬
‫ی۔ مثلا مزدوروں کی یوئین میں شامل هوتے یا ہڑتال میں حصه‬
‫کیا‬ ‫تصور‬ ‫ا'٭تشدد‬ ‫اوز‬ ‫”'جبہںءء‬ ‫ہاج‬ ‫هلچل رک‬ ‫لیے کےلۓ‬

‫دی جایا کرتی‬ ‫سک‬


‫زیا‬ ‫سے اس‬ ‫جاتا اور فوجداری کے جر‬
‫حمیکثییت‬
‫تھی ۔ (ایڈیٹر)‬
‫فرانسیسی‬ ‫دوران میں؛‬ ‫پہلے ھی طوفانوں کے‬ ‫انقلاب کے‬
‫مقجلس‬‫بورژوازی کو یه جرأت ھوئی کہ اس نے مزدوروں سے وہ ح‬
‫چھین لیا جو انھوں نے ابھی حال ھی میں حاصل کیا تھا۔ م؛ جون‬
‫مزدوروں کی تمام انجمنوں‬ ‫وے اع کے ایک قانون کے بموجب‬
‫ایلفت‬ ‫خک‬‫ممے‬
‫کو انھوں نے ؛'آزادی اور حقوق انسانی کے اعلان نا‬
‫نزا ‪٣٠‬‏ لیورے جزسانه اور‬ ‫کی ‪,‬کوئیشا‪:٤:‬قرا‏ رز دیے ‪:‬دِیا‪ :‬چین سکی‬
‫سال کے لئے سرگزم شہری کے حقوق سے محرومیت‬ ‫امن کے ساتھ‪:‬ایک‬
‫تھی (‪.‬م) ۔ یه قانون جس نے ریاست کے زور ہے؛ سرمائے اور‬
‫محنت کے دربیان جدوجہد کو سرمائے کے لئے مناسب اور موزوں‬
‫انقلابوں اور حکمراں خاندانوں میں‬ ‫میں پابند کردیا‪ :‬ےء‬ ‫حدون‬
‫تبدیلیوں کے باوجود برقرار رھا۔ عہد دہشت نے بھی اس کو‬
‫هاتھ نہیں لگایا ۔ ابھی حال ھی میں اکسو قوانین تعزیرات میں‬
‫سے خارج کیا گیا ے۔ اس بورژوا تغیر ناگہانی کے بہانے ہے‬
‫نهە ھوق۔‬ ‫چیز‬ ‫واضح کرنےوال یف اور فی‬ ‫خاصیت‬ ‫زیادہ کرداری‬
‫اس قانون سے متعلق منتخبه کمیٹی کے ‪:‬خبرنویس شیپیلے کہتے‬
‫ہیں ‪” :‬انا کھ اجرتوں کو جتنی کەہ ہیں اس ہے ذرا زیادہ‬
‫تق وما‪ .95‬جس ولیئ تجھون ارک لئے ڈاتھچن۔ اتا کااقی ‪.‬جوا‬
‫چاھے کە وہ ضروریات زندگ کی قلت کے باعث قطعی انحصار کک‬
‫فییت‬ ‫یک‬ ‫کامی‬
‫اےد رےء اور جو کە قریب قریب غل‬ ‫زس‬ ‫آفیت‬
‫کی‬
‫جیسی ھوتی ےء؛ پھر بھی مزدوروں کو ھرگز اجازت نہ ھونی‬
‫پر پہنچ‬ ‫عمت‬ ‫اسی‬
‫فک‬‫معاق‬
‫چاہئۓے کە وہ خود اپنے مفادات کے مت‬
‫جائیں؛ نہمشترک طریقے سے کوئی عمل کریں اور اطسرح اپنے‬
‫”'قطعی انحصارء کو کم کر دیں ”٭کە جو قریب قریب غلامی‬
‫اس حرکت‬ ‫کیونکەء؛ سچ پوچھۓے توء‬ ‫ے؛ء‬ ‫هھوتا‬ ‫جیسا‬ ‫ی‪ :‬کیفیت‬
‫منتظموں کک آزادیءء نو مجروح‬ ‫وہ ”اپےۓ سابقه آقاؤںء موجودہ‬ ‫سے‬

‫کریں گے اور کیوٹنکہ کارپوریشنوں کے سابقه مالکوں کک من مانیوں‬


‫کارپوریشنوں کے‬ ‫۔‬
‫ن‬ ‫ا‪-‬‬
‫لگائیے کیا ھے!‬ ‫‪-‬زہ‬
‫ندد۔ا‬
‫احا‬
‫ات‬ ‫کے خلاف‬
‫بحال کرنے کے مترادف عے جنھیں فرانسیسی آئین نخےتم کر‬
‫(رم)‬ ‫ے۔‬ ‫دیا‬

‫‪2۹‬‬
‫اب جبکە هم قانون سے خارج پرولتاریوںن کے ایک طبقے ک‬
‫تخلیق پر خونی نظم وضبط پر جس نے انھیں اجرتی مزدوروں‬
‫کت نازیبا پر کہ جس نے محنت‬ ‫رکی‬ ‫میں تبدیل کردیاء ریا‬
‫حست‬
‫کے استحصال کے درجے میں اضافه ر‬
‫ککے سرمائے کی جمع کی رفتار‬
‫بڑھاتے میں پولس سے کام لیاء غور کرچکے ہیں تو سوال رہ‬
‫زراعت‬ ‫سے؟ کیونکه‬ ‫آئے کہاں‬ ‫ے ‪ :‬اصل میں سرمایەدار‬ ‫جاتا‬
‫پیش آبادی کی بےدخلىی ہےء براەراست بڑے بڑے مالکان اراضی‬
‫کے علاوہ اور کوئی پیدا نہیں هوتا۔ لیکن جہاں تک کشتکار‬
‫امی‬
‫سںکے‬ ‫کابیتدا کا تعلق ہےء هھم اس کوء گویا کە؛ گر‬
‫لفت‬
‫ہیں کیونکد یه ایک سست رفتار عمل ہے جس کا ارتقاٴ کئی‬
‫صدیوں میں هوتا ہے ۔ زر خرید کسانوں نیز آزادء چھوٹے چھوے‬
‫مالکان اراضی کے پاس زمیتیں شہایت مختلف شرطوں اور میعادوں‬
‫حالات سکھ‬ ‫معاشی‬ ‫نہایت مختلف‬ ‫لۓ وہ‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫تھیں‬ ‫شور‬

‫کارندے‬ ‫کی پہلی شکكل‬ ‫کاشتکار‬ ‫انگلستان میں‬ ‫آزاد هوئے ۔‬ ‫تحت‬

‫خود زرخرید کسان هھوتا ہے ۔ اس کی حیثیت قدیم روما‬ ‫و‬ ‫کی‬


‫ج ےہ‬
‫دالومغعل‬ ‫ایج نکر آببابتا لو شود‬ ‫ایك کیو ای مو‬
‫ہایچںو۔دھویں صضدی کے دوسرتے ‪+‬نصف میں اس کی جگھٴ ایک‬
‫ایسا کاشتکار لے لیتا ہے جس کو ژمیندار بیجء مویشی اور آلات زراعت‬
‫مھیا کرتا ہے ۔ اس کیحالت ‏ ‪:‬کسان ‪.‬کی حالت سے چنداں مختلف‬
‫يد هوتا ہے کہ وە زیادہ اجرتی مزدوروں کا‬ ‫نہیں ھوتی ۔ محض‬
‫بن جاتا‬ ‫کاشتکار‬ ‫ثتصف‬ ‫عانبٹ جلدھی وہ بٹائی دارء‬ ‫استحصال کرتا‬
‫اور دوسرا‬ ‫پیش وه دیتا ہے‬ ‫کا ایک حصه‬ ‫سامان زراعت‬ ‫ےے۔‬
‫حصة“ ژہیندار ے‪:‬مجموعی ‏ پیداوارز‪" -‬کو وه دوٹوں معاغدے ‪:‬میں‬
‫ے‪ 7‬اعطانا گےاحعولم۔ کوتا ري‪ 1‬مود‬ ‫گزرے کی مرتےقامب‬
‫انگلستان میں یصهورت جلد ھی غائب ھوجاتی ہے اصل کاشتکار‬
‫اجرتی مزدوروں کو اپتے ہاں‬ ‫که جو‬ ‫کو جگہ دینے کلےۓء‬
‫کرنے لگتا ے اور‬ ‫زےاکی‬
‫ئش‬ ‫کام پر لگا کر خود اپن‬
‫اے سر‬
‫فسائ‬
‫کا ایک حصہہ‬ ‫زمیندار کو لگان کے طور پرء فاضل پیداوار‬
‫‪۰٣‎‬م‬
‫وکی‬
‫رت میں ادا کرنے لگتا ہے ۔ اب تلکء پندرھویں‬ ‫نقد یا ج‬
‫صنس‬
‫اور خود اپنے لئے نیز‬ ‫خودمختار کسان‬ ‫کے دوران میں‬ ‫دی‬
‫خود اپنی‬ ‫کام کرنےوالے رکھیت مزژدور کی حیثیت سے‬ ‫اجرت پر‬
‫کے‬ ‫کاشتکاز‬ ‫تھے‬ ‫اپنے مال و زر میں اضافهہ کیا کر‬ ‫محثت ہے‬
‫حالات اور اس کا دائرۂ پیداوارء ‪:‬یکہماں اوسط درجے اي" تھۓ ۔‬
‫ژراعتی انقلاب نے جو پندرھویں صدی کے آخری تہائی میں شروع‬
‫ھوا تھا اور قریب قریب پوری سولھویں صدی کے دوران میں‬
‫جاری رها (صرف اس کے آخری دس برسوں کو چھوڑ کر) اس‬
‫کی دولت میں اسی رفتار سے اضافه کیا جس سے که زراعت پیشہ‬
‫عام لوگوں کی مفلسی میں ۔ (ہم)‬
‫مارتات' کے) دزبرات کر‪,‬لئ‬
‫اےنی لےزاس کو موشہرت کے انے‬
‫بڑا اضافہ کرنے کا‬ ‫ۓ‬ ‫گلے میں قریب قریب بغیر کچھ‬
‫ک خرچ‬
‫موقع ملا جبکه ان سے اس کو زسین کی کاشت کے لۓ کھاد بڑی‬
‫مقدار میں حاصل ھوئی ۔ سولھویں‪ .‬صدی میں اس میں ایک ‪١‬ھم‏‬
‫کے پطےویل عرصے‬ ‫یدن‬
‫تونوں‬ ‫عنصر کااضافه هو گی‬
‫کا۔ھان‬
‫کے ‪:‬اکثر و و ‪:‬یرس کے ھوا کرتے تھے۔ قیمتیٰ دھاتوںن اور ‪.‬ا‬
‫وسجه‬
‫اور متواتر کمی نے کاشتکار کو‬ ‫یج‬ ‫ریں‬ ‫تقد‬
‫در م‬ ‫بکی‬ ‫سے ژر‬
‫سنہری پھل دئے۔ ان تمام صورت حالات کے علاوہ جن سے سندرجهہ‬
‫بالاسطور میں بحث ھوچکی ہے اس نے اجرتیں گھٹا دیں ۔ سوخرالذ کر‬
‫کا ایک حصه اب فارم کے سنافعوں میں جمع ھونے لک گیا تھا۔‬
‫اناجء اونء گوشت مختصر یه کہ زراعتی پیداوار کی تمام اشیاٴ‬
‫اضافے نے کاشتکار کے نقسدرمائے میں بڑا‬ ‫ایںتر‬‫وم‬ ‫کی‬
‫م قی‬
‫تمت‬
‫اضافه اکیا جس کے لۓٴ اس‪:‬نے کوئی عمل نہیں ‪.‬کیا تھاء لگان جو‬
‫اس نے ادا کیا (زر ک پرانیٰ قدر کے مطابق حساب میں لائے جانے‬
‫کے باعث) درحقیقت گھٹ گیا (‪+‬م) ۔ اس طرح سے وہ اپنے مزدوروں‬
‫سالدار بن گۓے۔ اس لۓ‬ ‫اور اپنے زہینداروں دونوں کے سر‬
‫صدی‬ ‫لانھ می‬
‫وںیں‬ ‫کوئی تعجب کیبات نہیں ہے ک‬
‫س ان‬
‫وگلست‬
‫کے آخر میں سربایددار کاشتکاروں کا ایک طبقه پیدا هو‬
‫گر گاو سی چاو مابی ک حالاترت کی خنعطدرولحمسة‬
‫کیافارتوجن‬

‫‪۴۱‬‬
‫صنعت پر زراعتی انقلاب کا ردعمل ‪-‬‬
‫صنعتی سرمائے کے لۓ گھریلو منڈی‬
‫کا قیام‬
‫زراعت پیش آبادی کی بےەدخلى اور اخراج نے جو وقفوں میں‬
‫ھوا مگر بار بار پھر سشےروع هوتا رھاء جیسا کہ ہم نے دیکھا‬
‫فراھم کیا‬ ‫قصبات کی صنعتوں کو پرولتاریوں کا ایک جغمفیر‬
‫جن کا ہمپیشہ لوگوں کی انجمنوں سے قطعی کوئی تعلق نہیں‬
‫تھا اور جو ان کى بندشوں سے آزاد تھے ؛ خوش قسمتی کی ایک‬
‫ایسی صورت حال که جس کے متعلق بزرگ اے۔ اینڈرسن نے‬
‫(جیمز اینڈرسن سے خلط ملط مت کیجئیگا) اپنی ”تاریخ تجارتہء‬
‫میںن۔اس عقیٰدے کا اظہار کیا کە یه براەراست نتیجه رحمت خداوندی‬
‫لاکے‬
‫ے‬ ‫اون غور ک‬
‫‪:‬ر ن‬ ‫کا زھتمادا۔ئە؟قدیم کی جم کے اتی عق‬
‫ھمیں پھر ایک لمجے توقف کرنا چاھۓ۔ خودەمختار خود کیل‬
‫کسانوں کی آبادی چھدری ھوجانے سے نہ صرف صنعتی پرولتاریه‬
‫ٹوٹ کر ایک جگھ جمع ہوا اس طریقے سے که جیسے جیوفری‬
‫سط اخیلیفر اوخلائی۔ ماد کا ایک کا اتکی بی ات‬
‫کہم) ۔ کاشت کرنےوالوں‬ ‫دوسری جگہ اس کے لطیف ھوجانے سے (‬
‫کتیعداد میں کمی کے باوجودہ مٹی نے اتٹی ھی یا اس سے زیادہ‬
‫انقلاب‬ ‫میں‬ ‫ذا‬
‫دات‬ ‫چ‬ ‫ابات کٹ اراضی کڈ‬ ‫نکر‬ ‫فراھم کی‬ ‫پیداوار‬

‫کے ساتھ ھی ساتھ کاشت کے بہتر طریقوں کو رواج ملا زیادہ‬


‫مکوز ھوۓے لگ گۓ وغیرہ‬ ‫بڑا تعاون ھونے لگاء ذرائع پیداوار ر‬
‫اور اس وجد سے کہ نە صرف زراعتی اجرتی مزدوروں پر زیادہ‬
‫شندات سے زور ‪,‬پڑگیا‪( :‬ہم) بلکه ‪:‬پیداوار‪ -‬کا'میدات ععل‪:‬نجسں' پر‬
‫وہ خود‪.‬کام کیا کرتے تھے دن پر دن زیادہ سکڑگیا ۔ زراعت پیشهة‬
‫آبادی کے ‪.‬ایک حصے کے آزاد ھونے کے ساتھ ھی ساتھ اس لئے‬
‫وه‬ ‫ا۔‬
‫ب‬ ‫ذرائع بھی صرف ہونے سے بچ رھ‬ ‫قےه‬‫بک‬‫اخذا‬
‫س کی‬
‫ان‬
‫غیرہستقل سرمائے کے مادی اجزأً میں تبدیل ہو گۓ تھے۔‬
‫‪"۳‬‬
‫کدسان کوٴ اپتی قدر اپنے‬ ‫بےدحَل اور ہگےھر هوجانے کے بع‬
‫نے مالک صنعتی سرنایەدار سے اجرتوں کی شکل میں خریدنی‬
‫صنعت‬ ‫وھی‬ ‫ےے‬ ‫ذرائع پر صادق‬ ‫بات _۔گذراوقات کے‬ ‫پڑی۔ جو‬
‫پر متحصر ہوتی ہے کچے مال‬ ‫ایعت‬ ‫کے جو ملک کے ان‬
‫زدرر ک‬
‫مین‬ ‫بھی ۔‪.‬صادق آتی سے ۔ وہ مستقل سرہائے کے ایک عنصر‬ ‫و‬
‫اےا سان لیجٹے کہ ‪:‬ویسٹ فالیان کے کساتون کا‬ ‫ثا ن‬ ‫تبذدیل ‪,‬ہ‬
‫موگی‬
‫کں‪:‬تکایئی کیا کرتۓ‬ ‫جو ‪.‬فریڈرکتاذوٹم کے زساتے میں سب فل‬
‫‪:‬یکن‬
‫تھے ایک حصه زبردستی بےدخل کرديا اور زمینوں سے نکال‬
‫کاشتکاروں‬ ‫باقی بچا وہ بڑے بڑے‬ ‫دوا کی اور دوسرا حصه جو‬
‫اھان اناج کے بدلے ‪:‬کام کرنےوالے‪ :‬ہزدورون ‪:‬میں تیدیل عوگیا۔‬
‫اس کے ساتھ ھی ساتھ فلیکس کی کتائی اور بنائی کے بڑے بڑے‬
‫کاروبار بھی قائم ھوتے ہیں جن میں وہ لوگ جو ””آزاد هو گۓ‬
‫یکس دیکھۓے مین بالکل‬ ‫تھے؛ء اجرتِ پر‪ .‬کام کرنے لگتے ہی‬
‫فںل۔‬
‫پہلے ھی جیسا ھوتا ہے ۔ اس کا ایک ریشه بھی تبدیل نہیں‬
‫روح داخل ھوگئی‬ ‫ھوتا لیکن اس کے جسم میں ای‬
‫سکمنایجی‬
‫مالک کے مستقل سرمائے کے ایک حصے‬ ‫ہے ۔ اب وہ کارخانەدار‬

‫تشکیل کرتا ھے۔ پہلے کئی چھوٹے چھوٹےء مال تیار کرنےوالوں‬
‫اس کی کاشت خود کیا کرتے تھے اور اپنے بال بچوں‬ ‫میں جو‬
‫کے ساتھ تھوڑا تھوڑا کرکے اس کی کتائی کیا کرتے تھے یبدٹا‬
‫ھوا تھاء اب ایک سرمایەدار کےہاتھ میں ایک جکە جمع هو گیا‬
‫۔‬ ‫ے‬ ‫بنواتا‬ ‫اور‬ ‫آکٹواتا‬ ‫ہے‬ ‫دوسروں‬ ‫اپنے لۓ اس ‪0‬‬ ‫جو‬ ‫ےے‬

‫فلیکس کی کتائی میں جو فاضل محنت صرف ہوتی وہ پہلے بہت‬


‫ریت میں وصول هو جاتی‬ ‫وک‬ ‫ضیل آمد‬
‫صنی‬ ‫اک‬ ‫سارے کسان کن‬
‫فبوں‬
‫تھی ياءٴ غالباء فریڈرک دوئم کے زمانے میں وہ پروٹنیا کے ‪.‬واجا‬
‫"کو دئےجاۓےوالے محصولات کی شکل! اختیارٌ _کرلیتی ‪,‬هو ‪.-‬اب‬
‫یه چند سرمایەداروں کے مبافع کی صورت میں وصول ھوتی ےہ۔‬
‫‪٥‬ین‏ بھنلے؛ پڑے‬ ‫زک‬
‫تہین‬ ‫َم‬
‫رلک‬ ‫کے ‪ (19‬کرکوے یں پہلے‪ .‬پو‬
‫مرے۔‬
‫تھے اب مزدوروں کی چند بڑی بڑی باڑیوں میں مزدوروں اور‬
‫اب‬ ‫رہ کچامال‬ ‫تکلےء ا‬ ‫کچے مال کے ساتھ جمع ہی‬
‫اںو‪-‬ر‬
‫کتائی اور بنائی کرنےوالوں کے آزادانہ وجود کے ذریعے ہے تبدیل‬
‫هھوکر ات پر غلبے کا اور ان میں سے وہ محنت چوس کر نکالےۓ‬

‫اخ‬
‫ے‬ ‫یکی‪:‬جا‬
‫ءقی‬ ‫کااوسیلع بی گئۓ' )میں بن ای آغرت ادا‬
‫(تھی‬
‫دیکھتے ہیں‬ ‫جب‬ ‫اور بڑے فارسوں کو‬ ‫کارخانوں‬ ‫بڑے بڑے‬
‫تو ینهظر نہیں آتا کھ پیداوار کے بہت سے چھوے چھوے‬
‫مرکزوں کو ایک جگھ لاکر جمع کر دیۓ سے ان کیابتدا‬
‫ھوئی ےے اور بہت سارے چھوٹے چھوٹے خودمختار مال تیار‬
‫کرنےوالوں ک بےدخلىی سے ان کی تعمیر ہوئی ےےہ۔ پھر بھی‬
‫عام لوگوں کی قوت ادراک غلط نہیں تھی ۔ شیر انقلابء میرابو‬
‫کے زسانے میں اشیاٴسازی کے بڑے بڑے مرکزوں کو ابھی‬
‫سجموعهٴ کارگاہ کا تام ديا جاتا تھا جیسے که ھم ایک جگه‬
‫۔ابو نلےکھا‬
‫یر‬‫جمع کۓ ھوئے کھیتوں کی بات کیا کرتے همیں‬
‫سے ‪”۶ :‬ھم صرف اشیاٴسازی کے بڑے بڑے مرکزوں پر توجەدے‬
‫رے هیںء جن میں سیکڑوں لوگ ایک ھدایت کار کے تحت کام‬
‫کرتے ھیں اور جو عرف عام میں مجموغهٴ کارکاہ کہلاتے ہیں ۔‬
‫ان پر جہاں بہت سارے مزدور کام کرتے ھیں؛ ھر ایک الگ‬
‫بمشکل کوئی توجه دی جاتی رۓ ؛ ان کو‬ ‫الگء اپنے حسابوںء‬
‫دوسروں سے غیرمتعین فاصلے پر پہنچا دیا جاتا ے ۔ یه ایک بڑی‬
‫غاطل کع ‏ کیونکلاہ مرف موردرالڈک تھی تی هر خال کگلااک‬
‫اھم شے ےے‪ ...‬بڑی کارگاہ (مجموعهٴ کارگہ) تو صرف ایک یا دو‬
‫تو‬ ‫لیکن مزدور‬ ‫دےگء‬ ‫بےحساب ىالامال کر‬ ‫کاروباریوں کو‬
‫مزدوری‬ ‫صرف اجرت پر کام کرنےوالے کاریگر ھوں گے کبمی‬
‫وش‬
‫نہیں‬ ‫کوئی خصه‬ ‫ان کو‬ ‫ملےگء اور کاروبار کی کامیابی مین‬
‫نہیں‬ ‫اس کے یبرعکسء ؟کوئی بھی مالدار‬ ‫کارکاہ میںء‬ ‫ملےکا۔ علحدہ‬
‫بنےگاہ لیکن بہت سے مزدور آرام سے رہیں گےء کفایت شعار اور‬
‫محنتی تھوڑاسا سرمایة اکٹھا کرسکیں گےء گھر میں خُوٹنی کے لئے‬
‫کر‬ ‫‪.‬ن‪,‬ککے‬
‫چھ'بُچا‬ ‫ئ”غ‬
‫ۓزی‬
‫‪:‬زو‬ ‫بکیھماری کے لئ اپتےٴ لئے یا اپ‬
‫لتے‬ ‫د‬
‫رکھ سُکیں ػ ۔ کفایت شعار اور جفاکش مزدوروں ک تعداد‬
‫میں اضاقد ھوگا کیوٹکہ نیک چلٹی میں سرگرمی میں ان کو‬
‫ایلت کو بھتر کریں کے‬‫حک‬ ‫وڈہرائع نظر آئیں گے جو اصل میں ات‬
‫اور اجرت میں تھوڑے ہے اضاقے میں نہیںء جو کمہستقبل کے لے‬
‫جس ‪:‬کا واحد‬ ‫اور‬ ‫نہیں هھوسکتا‬ ‫کا حامل‬ ‫احمیث‬ ‫کیقیٰ کسی‬
‫نتیجہ ید ےہ که لوگ ذرا بہتر زندگ بسر کرتے کے لائق هو‬
‫ى‪۳۴‬‬
‫جاتے ہیں لیکن محض روژ به روژ‪ ...‬بڑی بڑی کارکاہیںء بعض‬
‫اجرت دیتے‬ ‫روزائه‬ ‫نجی لوگوں کے کاروبار جو مزدوروں کو‬
‫ہیں اپنےلۓےمنافع حاصل کرنے کیغرض ہے ممکن ےہ کھ‬
‫ان نجی افراد کو سہولت پہنچائیںء لیکن یه حکوستوں کی توجه‬
‫کے لائق کبھی بھی نہیں ھوںگ۔ الگ الگ کارکاہیں ھی جو‬
‫بیشتر چھوٹی چھوٹی زمینوں پر کاشت کے ساتھ وابسته ھوا کرتی‬
‫پیشه آبادی‬ ‫زراعت‬ ‫ھیںء واحد آزاد کارگاھیں ھوتی ھیں ‪٤ -‬‏ (ہم)‬
‫ھونے ‪.‬لے رف‬ ‫ر‬
‫گ‪.‬ھہے‬
‫بے دخل اور گھر ‪:٠‬‏تے‬ ‫می‬
‫کے اک‬
‫ھی خا یں‬ ‫سامان‬ ‫کے لۓ‬ ‫محنت‬ ‫اور‬ ‫ذرائع معاش‬ ‫ہے‬ ‫مزدورء‪:.‬ان‬

‫هو گئی۔‬ ‫ئم‬


‫ق باھی‬
‫‪.‬ڈی‬
‫من‬ ‫نہیں ھوئے اگسھسرےیلو‬
‫اجرتی مزدوروں‬ ‫انکی‬ ‫واقعات نے چھوے ارت‬ ‫درحقیقت جن‬
‫میں؛ اور ان کے رزق اور ذرائع محنت کو سرمائے کے مادی‬
‫ان اك ‪1:‬کیا لتھوب ات تھی اس کک ستقاااساتھموخوالذکر‬ ‫گا‬
‫کلکئۓ "گھزیلو‪:‬منڈی! بھئنقائماکء پہلۓ۔‪:‬کسان کینهە‪:‬رزق‪:‬اور‬
‫ام 'اشیاغ کے ذرائح' اچ‪.‬ید‪:‬ا‪:‬کرکتیا‪:‬تھاء‪ :‬جیں‪ :‬کابیشتر خصع‪:‬وہ‬
‫خود مصرف میں لے آیا کرتا تھا ۔ خام اشیاٴ اور اشیائے خوردنی‬
‫اب اشیائے تجارت بن گئی ہیں ۔ بڑا کاشتکار انھیں فروخت کرتا‬
‫اسے ان کی منڈٹی مل جاتی‬ ‫مرکزوں میں‬ ‫ہے ؛ اشیاٴسازی ے‬
‫وہ چیزیں جن کا‬ ‫ے۔ سوت کبڑاء موٹی جھوٹی اونی چیزیں‬
‫کچامال هر کسان کنبے کی پہنچ میں تھاء وہ انھیں اپنے استعمال‬
‫یا‌تیدین‬
‫تا‪:‬صلعتس ک‬
‫مات‬ ‫کا حود راوطاظادر تع تط‬
‫ااض‬
‫ملک کے اضلاع فوراً منڈیوںٗ کا کام‬ ‫ه وگئی تھیںء جن کلےے‬
‫تتربتر وہ کاھک جنھیں ‪١‬اک‏ا دکا دستکارء‬ ‫دینے لگے ۔ بہت سارے‬
‫خود اپنے حسابوں کام کرکے چھوٹے پیمانے پر سامان تیاز کرنےوالوں‬
‫میں اب تک بنا لیا کرتے تھےء اب ایک جگه جمع ھوکر صنعتی‬
‫ہیاک آھمٹنا‪:‬ایک ابڑیٰمنٹئا‪ :‬ن جگے ‪:‬ھی (مم) تاس‬ ‫رن ئ‪1‬ئا‬
‫طرح خود کفیل کسان کی بےدخلىی کےء ذرائع پیداوار سے ان ک‬
‫ایھی بھی‬ ‫یک‬ ‫تعت‬
‫علحدی کے ساتھ ‪:‬سھیاتھء دیہی گھریلو صن‬
‫ھوتی' ے اشیاٴسازی‪:‬اوز زراعت کے درىیان علحدق کا عمل بھی‬
‫ھکیسی‬ ‫باکیھی‬
‫تعت‬
‫دِیہی‪ .‬گھریلو‪ -‬صن‬ ‫ےو۔ر‬
‫رونما‪ .‬هوتا ا‬
‫سکتی‬ ‫بخش‬ ‫پائدازی‬ ‫اور‬ ‫وہ وسعت‬ ‫اندرونی اسنتلق‪1.‬کی‬ ‫ملکت ‏ ق‬

‫صا‬
‫ہے جس کسےرمایەدارائه طرزژ پیداوار کو غرورتٹ ہوٹی ے۔‬
‫پھر بھی صحیح معنوں میں جسے اشیاٴسازی کی ہدت کہا جاتا‬
‫تبدیلی کو بنیادی اور مکمل طور پر لانے میں کامیاب‬ ‫س‬ ‫ے‬
‫اوہ‬
‫معنوں میں اشیاٴسازی‬ ‫حہ جس‬
‫یےح‬ ‫نہیں ھوتی ۔ آپ کو یاد ھہوگ‬
‫صا ک‬
‫کہا جاتا ھے وہ قوسی پیداوار کی مملکت پر محض جزوی فرمان روائی‬
‫حاصل کرپاتی ہے اور ھمیشه شہری ؛ستکاریوںء دیہی اضلاع ک‬
‫گھریلو صنعت کا اپنی قطعی بنیاد کی حیثیت سے سہارا لۓ رھتی‬
‫اکر ؟ایک ضورتا سض 'امحصوعل ‏ اناعوں' میں بعف مقاثات‬
‫پر وہ اکنو تباەوبرباد کر ڈالتی ہے تو دوسری جگہ کہیں‬
‫وہ ان کو پھر طلب بھی کر لیتی ہے کیونکه ایک خاص نکتے‬
‫تک اکسو کچامال تیار کرنے کے لۓ اضنرکورت ھوتی ہے ۔‬
‫اس لۓ وہ چھوے چھوٹے دیہاتیوں کا ایک نیا طبقه پیدا کرتی‬
‫رحی‬ ‫جے ک‬
‫اکطر‬ ‫ے جو زمجینوکتونے کا کام اپنے ذیلی پیش‬
‫رکھتے ھوئے صنعتی محنت کو اپنا خاص پیشه بنا لیتے ھیں کهہ‬
‫جس کی پیداوار کو وہ براەراست یا سوداگروں کے وسیلے ہے‬
‫کیاه‬ ‫مظہر‬ ‫ہیں'۔ ان‬ ‫دیٹقے‬ ‫‪:‬کر‬ ‫'قروخت'‬ ‫اشیاٴسازون ۔کو‬
‫یں مگر ایک سبب ضرور ہے جو پہلے پہل تاریخ‬ ‫نصہتو‬ ‫خا‬
‫انگلستان کے طالب علم کو چکرا دیتا ے ۔ پندرھویں صدی کے‬
‫متواترء بیچ بیچ میں صرف کہیں‬ ‫آخری تہائی زمانے ہے اکسو‬
‫کہیں ھی وقنے آتے هیںء دیہی اضلاع میں سرمایەدارائه کاشتکاری‬
‫کی دست درازیوں اور کسان کی بڑھتی ھوئی تباعی کی شکایتیں ملتی‬
‫ھیں ‪-‬۔دوسری طرف یه کسان اس کو بار بار پھر آتے دکھائی‬
‫دے جاتے ھیں اکرچہ کھٹی ہوئی تعداد میں اور عمیشه پہلے‬
‫میں (‪۰‬م)۔ خاص وجہ یه ے ‪ :‬انکلستان‬ ‫حالت‬ ‫سے زیادہ خراب‬
‫باری باری سے کبھی تو خاص اناج کی پیداوار حاصل کرنےوالا‬
‫ملک ہوتا ہے؛ کبھی خاص طور سے مویشی پالئےوالاہء اور اس‬
‫کے ساتھ کسان کی کاشت کے رقبے میں کمی بیشی ہوتی ہےے۔‬
‫میں‬ ‫و ک‬
‫رىت‬ ‫صرف جدید صنعت ھی اور حتمی طور پر مشی‬
‫صٹری‬
‫زراعت‬ ‫ہے‬ ‫بنياد فراہم کرتی‬ ‫زراعت کی پائیدار‬ ‫سرمایەدارانہ‬
‫اکثریت کو بنیادی طور پر بےدخل کر‬ ‫اک‬
‫ریی‬ ‫پیش‬
‫به آ‬
‫ھبادی‬
‫۔‪-‬‬ ‫دیتی ےء اور زراعت اور دیہی گھریلو صنعت کو ججسڑکی‬
‫وں‬
‫‪-‬‬ ‫ہت‬
‫سے‬ ‫دوسر‬ ‫ایک‬ ‫رء‬ ‫‪:‬اکتاٹی اور بنائی کوک ا کھاڑ پھینک‬
‫الگ کر دینے کے عمل کو پورا کرتی ے (‪۱‬ن)۔ اس لۓ یه‬
‫بھی‬ ‫پوری گھریلو منٹڈی کو‬ ‫لےۓے‬
‫پہلی بار صنعتی سرنائے ک‬
‫لیتی سے (ہم)۔‬ ‫فتح کر‬

‫صنعتی سرمایە‌دار کی ابتدا‬


‫صنعتی (م) سرمایە‌دار کا ارتقاٴ اتنا رفته رفته نہیں وا جتنا‬
‫کہ کاشتکار کا۔ بلاشبہ بہت سے چھوے چھوٹے ہپمیشه انجمنوں‬
‫چھوٹے چھوے‬ ‫حودمختار‬ ‫زیادہ‬ ‫بھی‬ ‫ہے‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫سربراھوں‬ ‫کے‬

‫دستکاروں یا یہاں تک کە اجرتی مزدوروں نے بھی‪ .‬اپنے آپ کو‬


‫رفتهہ‬ ‫بنالیا اور (اجرتی محنت کے استحصال کو‬ ‫چھوٹا سرمایەدار‬
‫رفته وسیع کر کے اور اسی مطابقت سے جمع بڑھاکر ) پورمپار‬
‫اسی‬ ‫واقعات‬ ‫میں‬ ‫کی طفولیت‬ ‫پیداوار‬ ‫سرسایغدارانه‬ ‫سرتایە‌دار ‪-‬‬
‫طرح رونعا هوئے جس طرح کے قرون‌وسطی کے شہروں کی طفولیت‬
‫گے ھوئے زرخرید کسانوں‬ ‫بفیص‬
‫ھلهاکہ‬ ‫میں جہاں اسسسئلے کا‬
‫میں سے کون آقا هو اور کون نوکرء بڑی حد تک اکنے فرار‬
‫کو کے ساس رس تی شر ھا جانا ما‬
‫طب ا‬
‫تمیک‬
‫سست رفتاری نئی عالمی منڈی کی جوکه پندرھویں صدی کے اختتام‬
‫کی عظیمالشان دریافتوں نے قائم ک تھی کاروباری ضرورتوں ہے‬
‫کسی طرح بھی مطابقت نہیں رکھتی تھی ۔ لیکن قرون‌وسطی نے‬
‫سرمائے کی دو واضح صورتیں سپرد کی تھیںء جو انتہائی مختلف‬
‫یجیلوں میں پختیق حاصل کرتی ھیں اور جو‬ ‫کما‬‫شس‬
‫تاشی‬‫مع‬
‫سرمایە‌دارانه طرز پیداوار کے عہد سے قبل اصل سسرمايه تصور‬
‫کی جاتی ہیں ‪ :‬سودخور کا سرنایه اور تاجر کا سرمایه‪-‬۔‬
‫”جکل سماج ک دولت پہلے سرمایەدار کے قیضے میں جاتی‬
‫کٹ‬ ‫مزدور‬ ‫کا لگان ادا پکڑتا ے؛ء‬ ‫پا سالک اراضی ‪۲‬کی اس‬ ‫‪0‬و‬

‫اس کی اجرت؛ محصول اور عشرہ وصول کرنے والوں کو ان کے‬


‫کا ۔ایک یڑاء دراصل‪ :‬سی‬ ‫مطالیات ‏ اور ‪.‬محنت‪ :‬ک سالانه پیداوار۔‬
‫سبےڑا اور متواتر بڑھتا هوا حصه اپنے لے رکھ لیتا ے ۔ سرمایەدار‬
‫ےےء‬ ‫‪.‬کا پہلا مالک کہا جاسکتا‬ ‫؛دولت‬ ‫ریی‬
‫ت ک‬
‫ا‬ ‫سمل‬
‫اب‬ ‫رک‬

‫‪۳‬‬
‫ے‬
‫اک پر یه حق اس کو کسی قائون نے نہیں‬ ‫مل‬
‫اس‬ ‫حال‬
‫اانکد‬
‫دیا ھے‪ ...‬يە تبدیلی سرمائے پر سود لینے ہے ظہور میں آئی‬
‫کم عجیب نہیں ہے کہ یورپ کے تمام‬ ‫چتھ‬ ‫کبا‬‫سے‪ ...‬اور یە‬
‫قانون‌سازوں نے قوانینء جیسے کہ سودخوری کے خلاف قوائین کے‬
‫کی ے‪ ...‬مل‬
‫سکاکی‬
‫ری‬ ‫ذریعے اسکا حفظ ماتقدم کر‬
‫کنےویک‬
‫شش‬
‫اشق لہروہ پیٹزمکھ‬ ‫دولت ہا فراممدانں کا ااز لکیت‬
‫آئی؟ءء‬ ‫میں‬ ‫یه عمل‬ ‫سے‬ ‫قوائین کی رو‬ ‫یا سلسلهٴ‬ ‫اور ئن قانون‬

‫یاد رکھٹا چاھۓ تھا کہ انقلابات قوانین کے‬ ‫(مم) مصنف کو‬
‫ذریعے‪ :‬اہیی ھوا‪:.‬کرتے ‏‬
‫تشکیل سودخوری اور تجارت ہے‬ ‫نقد سرہائے کو جسکی‬
‫میں تبدیل ہهونے سے دیہاتٴ میں‬ ‫ھوتی تھی صنعتی سرمائے‬
‫میں هھمپیشەوروں ک تنظیم نے روکا‬ ‫گجیاردارانه آئین نے شہروں‬
‫تھا (‪٥‬ہ)‏ ۔ جاگیرداروں کے خادموں کے دستوں کے توڑدئے جانے‬
‫سے دیہات کی آبادی کی بےدخلى اور جڑوی طور پر گھروں سے‬
‫غائب ھوگئیں ۔ نۓ اشیاٴسازی‬ ‫ثکال دئے جانے سے یه بندشیں‬
‫کے مرکز بحری بندرکاھوں میں قائم ھوئے یا ان بری مقامات پر‬
‫پرانی میونسپلٹیوں اور ان ک هھم پیشەوروں کی تنظیموں کے‬ ‫جو‬
‫یلدیاتی شہروں‬ ‫انکلستان میں‬ ‫تھے ۔ چنانچه‬ ‫باھر‬ ‫حلقه“ اختیار سے‬
‫کاین نی صنعتی طفل کاھوں کے خلاف تلخی کے حد تک جدوجہد‬
‫ھوئی ‪-‬‬

‫ک‬ ‫باشندوں‬ ‫مقامی‬ ‫اور چاندی کی دریافتء‬ ‫سونے‬ ‫امریكکهە میں‬

‫جڑ بئیاد اکھیڑنےء غلام بنانے اور کانوں کے اندر انی تدفین‬
‫وارتگری‬‫سے؛ جزائرشرق الہند کے مغلوب ھوجانے اور ان میں تباھی غ‬
‫شروع هوجانے افریقہه کو سیاہ جلد والوں کک شکارکاہ میں تبدیل‬
‫کرلیۓ سے سرمایەدارانه پیداوار کے عہد کی صگبح‬
‫لابی کی نوید‬
‫لمحات‬ ‫واقعات کی رونمائی زسانهٴ قدیم کی جمع کے‬ ‫ان دلکش‬ ‫سلی ۔‬

‫کے پیچھے پیچھے یوربی قوسوں کی تجارتی جنگ‬ ‫ہںی‬


‫۔ں‬ ‫عظ‬
‫ایم‬
‫نهی‬
‫آتی ےے جسکا میدان کرۂارض حے ۔ اس کا آغاز اسپین سے نیدرلینڈ‬
‫کبیغاوت نے هوتا ےہ؛ جو انگلستان کی مخالف جیکوین جنگ‬
‫قامت اختیار کرلیتی ہے اور چین کے خلاف افیمی جنگوں‬ ‫کدایو‬
‫وغیره کی صورت ميں اب بھی جاری ےہ۔‬
‫‪7‬و‬
‫‪۸‬‬
‫اب کموبیش تاریخ وار‬ ‫لمحات‬ ‫ژمانە٭قدیم نا جمع کے مختلف‬

‫تسلسل سے اپنے آپ کو تقسیم کرلیتے ہیںء خصوصاً اسپینء‬


‫سترھؤیں‬ ‫میں‬ ‫پر جج اگلسات‬ ‫فرانس اویں) ا‬
‫لاف‬ ‫ھالینڈ‬ ‫پرتگالء‬

‫میں وہ ایک مقررہ نظام اتصال کے مطابق آتے ہیں‬ ‫ر‬


‫آیخکے‬
‫صد‬
‫اور نظام تحفظات‬ ‫انداز محصول‬ ‫قوی قرضےء جدید‬ ‫اور نوآبادیوںء‬

‫جزوی‬ ‫کا اتحصار‬ ‫ان طریقوں‬ ‫کا احاطةه کے ھوئے هوتے ہیں ۔‬
‫طور پر وحشیانه قوت مثلا نوآبادیاتی نظام پر هوتا ہے۔ مگر‬
‫زہ اور منظم قوت کا گجیاردارانەہ‬
‫ویم‬‫کک‬ ‫وہ سب ریاستی اقتدارء سم‬
‫راج‬
‫طرز پیداوار کو سرىایعدارانہ طرز میں تبدیل کرنے کے عمل‬
‫بی تیزیا لایع الگنرامئے۔ کا سل‪ ,‬انغاز‪ :‬وید کزنے؛ اور عیوزی‬
‫ہیں ‪ -‬هر پرانے‬ ‫ہدت کو سختصر کرنے کے لئے استعمال کرتے‬
‫سماج کے لئے جس کے ہاں نے سماج کا حمل قرار پاچکا هوء‬
‫ذائی‪ .‬کا کام۔قوت کرتی ہے ۔ یە بجائے خود ایک معاشی طاقت‬
‫بے رت‬
‫جتنھون‬ ‫ڈبلو ۔ ھاویٹء‬ ‫نوآبادیاتی تظام کے بارے میں‬ ‫مسیحی‬
‫ک؛ہتے ہیں ‪:‬‬ ‫نے‪.‬مسیحیت میں مہارت خصوصی حاصل کرلں ے‬
‫”دنیا کے ہر خطے میں ساری جگھ اور هر قوم پر جسکو قابو‬
‫میں کرسکە نام نہاد مسیحی نسل ک بربریت اور بےدھڑوک‬
‫مظالم کا کرۂارض کے کسی بھی عہد کی کسی اور نسل کے‬
‫مظالم کے متوازی قرار نہیں دیا جاسکتا خواہ وہ کتنی ھی جاعل‬
‫ء۔‬
‫؛‬ ‫اور شرموحیا سے عاری کیوں نه رھی هو‬ ‫اور کتیٰ ھی برےحم‬

‫حھالینڈ‬ ‫و۔‪-‬‬
‫ر‬ ‫تار‬
‫ایخ‬ ‫کی‬ ‫نظمونسق‬ ‫نوآبادیاتی‬ ‫کے‬ ‫ھالینڈ‬ ‫(م)‬
‫کا سربراہ ت”ھا”د‪--‬‬
‫غابازیء‬ ‫سترھویں صدی کی سسرنایەداز قوہوں‬
‫رشوت ستانیء قتل عام اور کمینەپن کے انتہائی غیرمعمولی تعلقات‬
‫میں سے ایک جے ۔ ‪( +۶‬ےم) جاوا کے لغۓلام حاضل کرنے ی‬
‫غرض سے آدمیوں کو چرانے کے ان کے طریقے سے زیادہ کرداری‬
‫چرانے‬ ‫نوعیت کی اور کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس غرض ہآےدمی‬
‫والوں کو خاص تربیت دی جايیا کرتی تھی۔ اس تجارت کے‬
‫کارکن چور؛ مترجم اور فروخت کرنے والے ھوا کرتے‬ ‫خاص‬
‫تھے دیسی راجهة خاص قروخت کرنے والا هوتا تھا۔ جو نوجوان‬
‫چوری کۓ جاتے تھے اکنو سیلےبس کے خقفيیهدخانوں میں‬
‫‪"۴۹‬‬
‫ڈالدیا جاتا تھا حتی کہ وہ غلاسوں کے جہازوں میں بھیجے جائے‬
‫کے لۓ ثیار ھوجاتے ‪ -‬ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ےہ ‪:‬‬
‫ایک‬ ‫”کسر کا یه شہر بثلًً خفميه قیدخانوں سے بھرا پڑا ےء‬
‫اور جوروستم کے شکار‬ ‫جن ہیں حرص‬ ‫سے ایک زیادہ وحشتناکء‬
‫بدقسمت لوگ جو زنجیروں میں جکڑے هوئے ہیں اور جن کو‬
‫اپ گھر ‪:‬والوں سے زبردستیٰ الگ‪٠‬‏ کردیا گیا تھے ٹھونیٰ ٹھوٹس‬
‫کر ابھردئے کئے ہیں ‪],‬ملک اپر' قیلضه خاضل‪ :‬کرنۓ کلےئے‬
‫ولندیزیوں نے پرتگا یلگورئر کو رشوت کیپیش کش کی۔ اس نے‬
‫فوراً ھی وہ‬ ‫ہونے دیا۔‬ ‫ميں داخل‬ ‫ربہرع میں ان کو شہر‬
‫لیک کر اس کی رھائشکاہ پر پہنچے اور اسکو قتل کردیا‬
‫ادا کرنے ہے‬ ‫م‬
‫رنڈقک‬
‫پاؤ‬ ‫‪.‬ے‪۸‬‬ ‫میت‬
‫یک‬‫قری‬
‫تاکه اسکو غدا‬
‫بھی انہوں نے قدم رکھاء‬ ‫”'چھٹی؛ء مل جائے۔ جہاں کہیں‬
‫پیچھے آئی ۔ جاوا کے ایک صوبے بانجوانگق‬ ‫تباھی اور ویرانی پیچھے‬
‫رہ‬ ‫‪...‬ىہ‬ ‫وہ‬ ‫رریررع میں‬ ‫‪۸.‬ہ تھیء‬ ‫‪.‬‬ ‫میں‬ ‫بھےاع‬ ‫آبادی‬ ‫ک‬
‫گئی ۔ واہ ری تجارت!‬
‫اچھی‬ ‫انگلستان کی ایسٹ انڈیا کمپنی٭ نے جیسا کهہ سب‬

‫جو‬ ‫انگلستانی تجارتی کمپنی‬ ‫ک‬


‫ی۔۔‬‫انی‬
‫انڈیا کمپ‬ ‫٭ایسٹ‬
‫ا تک رھی ۔ یه هندوستانء چین اور‬ ‫اوح‬
‫نوآبادیاتی‬ ‫کی غارتگرانه‬ ‫انگلستان‬ ‫میں‬ ‫ایشیائی ملکوں‬ ‫دوسرے‬
‫چلاق ‪ 8‬ایک آلهٴ کار تھی ۔ اٹھارویں صدی کے وسط کے بعد‬
‫کے زسانے میں یە٭ کمپٹی جس کی کمان میں ایک بری اور بحری‬
‫ایئندگ کرتی تھی جس کو‬ ‫فوج تھی ایک طاقتور فوجی قنوتم ک‬
‫استعمال‬ ‫لہۓ‬
‫انگریز نوآبادکاروں نے هندوستان کو فتح کرنے کے‬
‫ہے‬ ‫هندوستان‬ ‫اس کمپنی کو‬ ‫ایک عرصے تک‬ ‫۔ے‬
‫ص‬ ‫اھا‬
‫خا ت‬
‫کی‬
‫تجارت پر بلاشرکت غیرے اجارەداری حاصل رھی اور اس ملک‬
‫پر اس کو سیاسی اقتدار حاصل رھا۔ لیکن ےیررعے ‪۹‬یہ ‪۱‬ع‬
‫اپنۓ‬ ‫کو‬ ‫نے انگریزوں‬ ‫آزادی کی بغاوت‬ ‫قوہی‬ ‫هندوستانی‬ ‫میں‬
‫نوآبادیاتی اقتدار ی صورتیں بدلنے پر مجبور کردیا‪ :‬کمپنی کو‬
‫بن گیا۔‬ ‫ییت‬ ‫کک‬‫لايه‬
‫مبرط‬
‫ختم کر دیا گیا اور ھندوستان تاج‬
‫(ایڈیٹر)‬
‫ھندوستان میں سیاسی حکمرانی کے علاوہ چائے‬ ‫طرح واقف ہیں‬
‫کی تجارت یء نیز عموبا چینی تجارت کی اور یورپ سامان لانے لیجانے‬
‫کی تنہا اجارەداری حاصل کرلی تھی ۔ لیکن هندوستان کی ساحلی‬
‫تجارت اور جزیروں کے درمیان آپس کی اور هندوستان کی اندروتی‬
‫تجارت پر بھی کمپنی کے اعلی عہدیدار ملازموں نے اجارہ قائم‬
‫اشیائے تجارت کی اجارہ‬ ‫دوسری‬ ‫اور‬ ‫اقیم؛ پان‬ ‫‪/‬اٹھا ‏ َتمَی‪٤‬؛‏‬ ‫کَزلیا‬
‫داریاں دولت کی لازوال کانیں تھیں ۔ یه ملازمین خود قیمتیں مقرر‬
‫جیسے جی چاهتا لوٹا‬ ‫هندوستائیوں کو‬ ‫کیا کرتے اور بدقسمت‬
‫کرتے تھے ۔ اس نجی لی‬
‫دنین میں گورٹر جترل حصه وصول کیا‬
‫ایسی شرائط پر ٹھیکے حاصل کیا‬ ‫کرتا تھا اس کے منظورنظر‬
‫کرتے تھے جن ک رو سے وہ جکویمیاگروں سے زیادہ چاللاک‬
‫بنایا کرتے ۔ راتوں رات‬ ‫ےا‬
‫ن‬ ‫تھے جہاں کچھ نه هوتا وہ‬
‫ساںوس‬
‫بھی‬ ‫ایے' خلعت‬ ‫نا‪-‬لکٹگ نی‬ ‫کٹ انبا‬ ‫پاکھنہیون تی طرحء دلوع‬
‫پیش دئے بغیر ابتدائی جمعبنتی چلی گئی۔ وارن ہیسٹنگز کا‬
‫کسی‬ ‫دیکھۓ ۔‬ ‫تال‬ ‫ایک‬ ‫۔‬ ‫بھرا پڑا ے‬ ‫سے‬ ‫اییے واقعات‬ ‫مقدمه‬

‫سلیوان کو هندوستان کے ایک ایسے علاقے میں جو افی‬


‫خم ک‬
‫طےے‬
‫سے بہت دور واقع تھا سرکاری کام پر روانه ھوتے وقت افیم کا‬
‫ی‬ ‫۔ؤان نے اپنا ٹھیکە ٭"ہزار پاؤن‬
‫کڈ م‬
‫سیں‬ ‫ٹھیکە دیدیا گسیلای‬
‫بن کو فروخت کردیا ۔ اسی روز بن نے اسے ‪۰٠‬‏ هزار پاؤنڈ میں‬
‫فروخت کیا اور آخرکار جس نے یه ٹھیکه خرید کر پورا کیا اس‬
‫وں میں سے ایک فرد‬ ‫ر۔دان‬ ‫نے اسسب کے بعد بسڑناافع کم‬
‫فایا‬
‫کمےطابق جو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تھیںء کمپنی اور اس‬
‫هندوستانیوں سے بطور‬ ‫ہہے‪,‬ع تک‬ ‫کے ملازسین نے ےەے اع سے‬
‫کے‬ ‫ےے ا‬ ‫اور‬ ‫لاکی پاؤنڈ حاصل کئے۔ وہےاے‬ ‫‪۰‬ہ‬ ‫تحفه‬
‫درىیان انگریزوں نے سارا چاول خرید کر اور اسکو باےنتہا‬
‫سہنگے داموں کے علاوہ دوبارہ فروخت کرنے سے انکار کرکے ایک‬
‫مصنوعی قحط تیار کیا (ہم)۔‬
‫دیسی باشندوں سے سلوکە قدرتی طور پرء سب سے زیادہ‬
‫خوفنا کک باغات وا ی ان نوآبادیات میں تھا جو صرف برآمدی تجارت‬
‫کے لئے بنائی گئی تھیں جیسے کم ویسٹ انڈیز اور مالدار اور‬
‫ندوستانء‬ ‫اور‬ ‫میکسیکو‬ ‫کا‬ ‫والے ممالک جسے‬ ‫آبادی‬ ‫گنجان‬

‫‪1‬‬
‫جن میں خوب لوٹ مچائی گئی۔ لیکن اننوبادیوں میں بھی کە‬
‫جو صحح معنوں میں نوآباد تھیں) ابتدائی جمع کی مسیحیتی خاصیت‬
‫نے اپنے آپ کو جھٹلایا نہیں ۔ پروٹیسٹنٹازم کے سنجیدہ صاحبان ذوق؛‬
‫اپنی اسمبلی‬ ‫میں‬ ‫نے ‪۰‬ے‬ ‫صداقتپسندوں‬ ‫نیوانگلینڈ کے کٹر‬
‫میں قوانین پاس کرکے ہر انڈین کے کاسهٴسر پر اور لال چمڑی‬
‫کے قید کۓ ھوئے ہر آدمی پر ‪٠‬م‏ پاؤنڈ کا انعام مقرر کیا تھا‬
‫٭ےاع میں هر كاسة سر پر ‪ ,۰۰‬پاؤنڈ کا انعام؛ ممےاع‬
‫ممییںساچوسیٹس ۓے کسی ایک قبیلے کو باغی قرار دیا تھا تو‬
‫سندرجهٴ ذیل دام لگائے کۓے تھے‪ ۲ :‬سال یا‪:‬اس سے زیادہ عمر‬
‫نسی میں)ء مرد قیدی‬ ‫ک (ن‬
‫رئی‬ ‫کسےرد کے کاسة سر پر ‪ ۰۰‬پاؤ‬
‫‪:‬نڈ‬
‫کے لۓ ‪.٠‬‏ پاؤنڈ قیدی عورتوں اور بچوں کے لے ہہ پاؤنڈ‬
‫عورتوں اور بچوں کے کاسڈسر کے لۓ ‪٠‬ء‏ پاؤنڈ‪ -‬کچھ عشروں‬
‫اس‬ ‫زائر اجداد کی اولاد ہے جو‬ ‫بعد نوآبادیاتی نظام نے دیندار‬
‫عرصے میں آمادۂ بغاوت ھوگئی تھی بدله لیا ‪ -‬انگریزوں کے اکسانے‬
‫پر اور انگریزوں کی تتخواء پر لال چمڑی والوں نے اپنے هتھیار‬
‫ٹوسہاک سے ان کے ٹکڑے کرڈالے ۔ برطانوی پارلیمنٹ نے خونی‬
‫کتے چھوڑنے اور سر قلم کرنے کو ”'خدا کی اور قدرت کی طرف‬
‫ذنات‬ ‫رات‬ ‫دئے ھوئے وسائلءء‬ ‫میں‬ ‫ھاتھ‬ ‫سے‬

‫نوآبادیاتی نظام نے تجارت اور جہاز رانی کو گرخمانے‬


‫میں پودے کی طرح پختد کیا ۔ لوتھر ک ؟'سوسائیٹیز مونوپولیاءء‬
‫بتیں ۔‬ ‫وسیلہ‬ ‫سرنائے کو ایک جگهھ مرکوز کرنے کطیاقتور‬
‫نوآبادیوں نے ابھرتے هوئے کارخانوں کی اشیاٴ کےلۓے منڈیاں حاصل‬
‫پر اجارہ داری کے ذریعےء بڑھی ھوئی جمع ۔‬ ‫کردیں اور منڈی‬
‫کھلے عام لوٹ مار کرکے غلام بناکر اور قتل وخون کرکے‬
‫بیرون یورپ جو خزانے هتھیائے گے وہ مادر وطن پہنچ گے اور‬
‫کردیا گیا۔ ہالینڈہ جس ے سب سے پہلے‬ ‫بم‬
‫دیں‬
‫یل‬ ‫انکو سرم‬
‫تائے‬
‫نوآبادیاتی نظام کو پوری طرح نشوونما دی تھی ہرمہرع ھی‬
‫میں اپنی تاجرانہ عظمت کے انتہائی عروج پر پہنچج گیا تھا۔‬
‫”وہ مشرقی هندوستانی تجارت اور یورپ کے جنوب مغرب اور شمال‬
‫مشرق کے درتیان کاروبار پر قریب قریب تنہا قابض تھا ۔ اس ک‬
‫ایک‬ ‫هر‬ ‫دوسرے‬ ‫کو‬ ‫مصنوعات‬ ‫تجارتء‬ ‫ساھی گیریء بحری‬

‫‪٠۲‬‬
‫ھوگئی تھی۔ اس جمہوریہ کا مجموعی‬ ‫ملکے پر سیقت حاصل‬
‫سرمائے کی بنەسبت‬ ‫مجموعی‬ ‫کے‬ ‫یورپ‬ ‫سارے‬ ‫باقی‬ ‫سرمايه‬
‫کھ‬ ‫وت‬ ‫بھول‬ ‫کہتا‬ ‫اور‬ ‫گولچ یه‬ ‫اھم کھلجہ"رءء‬ ‫غالبا زیادہ‬
‫ھالیند ا ‪ .‬لوگ یاتی‪:‬سارے ‪:‬ورپ ‪:‬کے مجموغعی‬ ‫برا ع‪ 0‬تک‬
‫طور پر بەنسبت کام کے بوجھ میں زیادہ دبے هوئے زیادہ مقلس‬
‫بےرحمی کے ساتھ سظلوم تھے ‪-‬‬ ‫زیادہ‬ ‫اور‬
‫تجارت میں فقوقیت بھی شامل تصور‬ ‫آج صنعتی افضلیت میں‬
‫صحیح معنوں میں اشیاٴسازی کا دور کہتے ہیں‬ ‫سے‬ ‫ھوتی ے‬
‫جہ۔‬
‫تجارت میں فوقیت صنعتی فضیلت بخشتی‬ ‫اض کے برعکسء‬ ‫اس میں‬
‫وجه ے که اس زمانے میں نوآبادیاتی نظام غالب کردار‬ ‫۔ی‬
‫یہ‬‫ے‬
‫پرانے خداؤں‬ ‫کے‬ ‫یورپ‬ ‫جو‬ ‫تھاءء‬ ‫عچجہنا‪+‬مولا‬ ‫‪1+41‬‬ ‫(قایت کرجا‬
‫‪:‬پر کال ‪:‬سے کال> تل کر ٴبیٹھ گیا ‪:‬اؤؤ‪. :‬ایک دن‬ ‫ابا‬
‫ہ‬ ‫کے سن‬
‫ناتھ‬
‫گا قو‬
‫آکیا دِل‪:‬میں آیا کە ایک عی لپیٹے میں ‪,‬لات تار کر سی کو‬
‫ڈھیر‪::‬کزدیا۔ اس نے زائد قدر سازی کو نوع انسانی کا واحد‬
‫دیدیا۔‬ ‫قرار‬ ‫مقص‬
‫سدزول‬
‫دا‬ ‫تکی‬‫ابجس‬‫امه کے یعتی قومی مقروضیت کے نظام نے‬ ‫قعرض‬
‫تںی‬ ‫منسلمی‬
‫ھمیں آج سے بہت قبل قرون وسطی میں جینوآ اور وی‬
‫ے؛ اشیاٴسازی کے دوز میں عام طوز پر یورپ کو اپتی گرقت‬
‫میں لے رکھا تھا ۔ نوآبادیاتی نظام نے اپنی بحری تجارت اور تجارتی‬
‫جنگوں کے ذریعے اس کے جلدی بڑھۓ میں گوغ خافز کی طرح مدد‬
‫جڑیں پہلے ہھالینڈ میں مضبوط ہوئیں ۔ قومی‬ ‫ی۔ چنانچه اکسی‬
‫قرضے یعنی ریاست کی علیحدی نخےو‪-‬اہ مطلق العتان هوء آئینی‬
‫کا آغاز کیا۔‬ ‫عہد‬ ‫سرمایەدارانہ‬ ‫سے‬ ‫مہر‬ ‫ی‬
‫ن۔‪-‬‬
‫پائی‬
‫اوری‬
‫یا جمہ‬

‫جسے قوبی دولت کہا جاتا ےے اس کا نے زمانے کی قوہوں کے‬


‫اجتماعی قبضے میں درحقیقت جو حصہ داخل ہوتا ےہ وہ ے ۔۔‪-‬‬
‫لازمی نتیجے کی حیثیت‬ ‫ان کا قوبی قرضه (‪۹‬ہ) ۔ چنانچهہ اکسے‬
‫اصول وجود ميں آیا کە کوئی قوم جس قدر‬ ‫سے یه جدید‬
‫ھوتی سے ۔ قرض عامه‬ ‫وہ اسی قدر زیادہ مالدار‬ ‫ہو‬ ‫زیادہ مقروض‬

‫سرمائے کا جزوایعان بجناتا ھے ۔ اور قوبی قرض سازی کے فروغ‬


‫شا تھا ساتھ قوسی قرضے میں اعتقاد کا فقدان روح القدس کے خلاف‬

‫‪20‬‬
‫کلمات کفر کی جگھ لےلیتاء جس کو ممکن ہے کبھی بھی معاف‬
‫جا سکے۔‬ ‫نشکیا‬
‫قرضدٴعامه زسانهٴقدیم ک جمع کے سب سے زیادہ طاقتور‬
‫کچیھڑی‬ ‫و‬ ‫دکه‬ ‫بیرموں میں سے ایک بیرم بن جاتا ے‬
‫ج۔ ج‬
‫اس ے‬
‫افزائش نسل کقیوت‬ ‫کی ایک ضرب سےء یه بانجھ نقدوزر کو‬
‫کردیتا‬ ‫یل‬ ‫ب م‬
‫دیں‬ ‫ے اور اس طرح سے اس کو سرم‬
‫تائے‬ ‫عکطرادیتا‬
‫ے؛ اور اس کو ان مشکلوں اور خطروں میں سبتلا ھونے کا‬
‫نوعت‬ ‫صک‬‫خطرہ سول لیۓ ک ضرورت بھی پیش نہیں آتی جو اس‬
‫میں لکانے کا یاسود پر بھی چلانے کالازسی جزو ہوےی۔استی‬
‫قرضے دینےوالے درحقیقت دیتے کچھ نہیں کیونکه جو رقم ادھار‬
‫دی جاتی ہے اس کو سرکاری قرض ناموں‪ .‬میں تبدیل کرلیا جاتا‬
‫ہے جو بەآسانی قابل قروخت ھوتے ہیں جو اکنے ہاتھوں میں‬
‫ساےسیبطھیرحاچجلکتے کراھھت ہیں جیسے کہ اتنی‪:‬ھینقد رقم۔ مگر اس‬
‫ل سالیانه خوروں کے ایک طیقے کے علاوہ جو‬
‫اس طرح پیدا هوجاتا ے؛ اور حکوست اور قوم کے درمیان بچولی‬
‫اسی طرح سمحصول‬ ‫علاوہء‬ ‫کے‬ ‫دولت‬ ‫یعنی سرمایه کاروں کی برچجسته‬
‫ادا کرنے والے کاشتکاروںء سوداگروںء نجی صنعت کاروں کے بھی‬
‫علاوہ جن کے لۓ ہر قومی قرضے کخااصا بڑا حصہ آسمان سے ٹھپکے‬
‫وےبی قرضے نے مشترکه سرمائے‬ ‫قہ‬‫‪-‬تا‬ ‫ھوئے سرمائے کی طرح کا‬
‫۔م آ‬
‫کیمپٹیوں کوء ہر وضع کے قابل فروخت اثائے کے کاروبار اور‬
‫صرافے کا کام کرنے کو مختصر یه کہ اسٹاک ایکسچینج کی‬
‫جوئے بازی کو اور جدید بیٹک کاز نوکرشاھی کو فروغ دیا ےہ ۔‬
‫اپنے جنم کے وقت بڑے بیٹنک جوکە قومی ناموں سے آراسته‬
‫تھے محض نجی سٹےبازوں کی انجمن کی حیثیت رکھتے تھے جو‬
‫اپنے آپ کو حکوبتوں کی بغل میں پہنچادیا کرتے اور انکو جو‬
‫مراعات ملتیں ان کی بدولت ریاست کو رقم پیش کرنیکا درجه‬
‫حاصل کرلیا کرتے۔ چنانچہ قوبی قرضے کا جمع هھوجانا اس ہے‬
‫زیادہ کوئی بےخطا کارروائی نہیں ہے کہ ان بیٹکوں کا سرمایه‬
‫ارتقاٴ کا آغاز مو ہرء‬ ‫بڑھتا رھتا ہے ؛ جن کے مکمل‬ ‫متواتر‬
‫ینا یناف اگیط تیم ےکمرظا تد رولف لکل ری‬
‫کاروبار شروع‬ ‫اپنا روپیہ حکومت کو ‪۸‬م فیصدی پر قرض دیے سے‬

‫سب‬
‫سو اختیار دیا‬‫کیا تيها؛ اس کے ساتھ ھسیاتھ پارلیمنٹ نے اک‬
‫رت میں عام لوگوں‬ ‫وی‬ ‫تھا کە اسسریمائے کو بینک کے نوٹ‬
‫صوں‬
‫کو پھر سے ادھار دیکر اس سے رقمیں بنائے ۔ اس کو اجازت‬
‫ادائیگ‬ ‫ہی‬ ‫پر‬ ‫تھی وگ ھنڈیوں یی ادائیق کے لۓء ساسان تجارت‬
‫کے لۓ اور قیمتی دھاتیں خریدنے کے لۓے ان نوٹوں کو استعمال‬
‫کرے۔ کچھ زیادہ دن نہیں لگے کە یه زرقرضء جو خود بیتک‬
‫کا اپنابنایا ھوا تھاء وہ سکهہ بن گیا جس میں بیٹک آف انکلینڈ‬
‫ریاست کو قرض دیا کرتا تھاء اور ریاست کے حساب میں قرضه عامهہ‬
‫کافی نہیں تھا کہ بینک نے ایک ھاتھ‬ ‫ےو زاذلة' کیاب یه‬ ‫و‬
‫هاتھ سے اس سے زیادہ وصول کرلی؛‬ ‫رقم دی اور دوسرے‬ ‫سے‬
‫وصولیابی کرتے هوئے بھی وہ پیش دئے هھوئے آخری شلنگ تک‬
‫قوم کا دائمی قرض خواہ رہا۔ رفتہ رفته ناگزیر طور پر وہ ملک‬
‫کا مال‌خانه اور تاجرانھ قرضی حاصل کرنے کا ر‬
‫مکز‬ ‫کی دھاتوں‬
‫ثقل بی ‪:‬گیا۔‪ .‬بیتک‪ :‬کارتوکرشاہی ۔غَیرمایه کاروںنء سُودخوروںء‬
‫دلالوں؛ رشوت خوروں وغیرہ کے پورے اس جھول کے اچانک فروغ‬
‫کا‪:‬ان کے۔ ممعصزوں‪ :‬پرہ ‪,‬کیا اثر ھوا تھا‪,.‬اس شہکیادت امن زناتے‬
‫کی تحریروں مثلا بولنٹ بروک کی تخلیقات سے ملتی ہ(ے‪.‬‬
‫۔ہ)‬
‫قوسی قرضداری کے ساتھ بین‌الاقوامی ادھار کا نظام بھی شروع‬
‫ھوا جس میں اکثر کسی ایک یا دوسری قوم ک زہانهٴقدیم کی‬
‫هھوتا سے ۔ چنانچه‬ ‫پوشیدہ‬ ‫ایک وسیله‬ ‫سے‬ ‫جمع کے وسائل میں‬
‫وینیس کے چوری کے نظبادممکعیاشیوں نے ھالینڈ کے سرمائے ک‬
‫دولت کا ایک خفيه اڈہ بنالیا تھا جس کو وینیس اپنے زوال کے‬
‫دنون میں بڑی بڑی نقد رقمیں ادھار دیا کرتا تھا ۔ یہی کیفیت‬
‫ھالینٹڈ‬ ‫حالینڈ اور انگلستان کی تھی ۔ اٹھارویں صدی کے آغاز تک‬
‫کے اشیاٴساز بہت پیچھے رہ گۓ تھے ۔ هالیٹڈ اب تجارت اور صنعت‬
‫کے > فروغ وا یہ نیہ و اش کے اسلۓ رےرع‪-‬ہےےرع‬
‫سے اک‬
‫سے کاروبار کی اعم شاخوں میں سے ایک‪٠‬‏ سرمائے ک رقعیں‬
‫‪.‬کو ‪:‬اہ ھا‬ ‫الات‬ ‫اذیا( دیبا‪ 7‬لتصربا ایی پڑتے ار‬
‫آج یہی چیز _انگلستان اؤر ریاستہائے متحدہ کے درتیات جاری ے ۔‬
‫اسسرمائے میں سے بہت سارا جو آج ریاستہائے متحدہ میں بغیر‬
‫‪723‬‬
‫سند پیدائش کے نمودار هوتا ےء کل انکلستان میں بچوں کا وہ‬
‫خون تھا جس ۓ سرمائے کی صورت اختیار کر تھی ۔‬
‫چونکہ قوسی قرضے کو آمدعامه سے سہارا سلتا ہہ جسکو‬
‫وغیرہ‬ ‫ھیںء‬ ‫کزئن ھوتی‬ ‫پوری‬ ‫ھی‬ ‫ضرور‬ ‫ادائیکیاں‬ ‫سود کی سالانه‬

‫اس لۓے محصول عائد کرتے کا جدید نظام قوسی قرضوں کے نظام‬
‫کا لازسی تتمہ هوٹا سے ۔ قرضوں کی مدد سے حکوست غیرمعموی‬
‫اخراجات پورے کرنے کے قابل ھوجاتی ہے اور محصول ‪:‬ادا کرےۓ‬
‫جیه ہے‬ ‫والوں کو اس کا فوری احساس نہیں ھوتا؛ مگر ات‬
‫وک‬
‫بعد‬ ‫ضرورت درپیش ھوتی ے کہ محصولات بڑھیں۔ دوسری طرف یکے‬
‫دیگرے لے هھوئے قرضے جمع هھوجائے ہے محصولات عائد کرے‬
‫میں اضافه کرنے ہے حکوست ہمیشهھ مجبور ھوتی ےہ کە نۓ‬
‫غیر معمویى اخراجات کےلۓ نۓ قرضوں کا سہارا لے۔ جدید نظام‬
‫مالگزاریء جس کا محور گزراوقات کے انتہائی ضروری وسائل‬
‫پر محصول عائد کرنے (اور اس طرح ان کی قیمتوں میں اضافے) ہے‬
‫تشکیل پاتا ے ۔ اس طرح محصول عائد کرنے کا خودبخود تسلسل‬
‫پیدا کرنے کا جرثوه جدید نظام سالگزاری کے اندر موجود هوتا‬
‫ہمےح‪-‬صول کعاائد هونا اتفاق نہیں هوتا بلکہ اصول بن جاتا‬
‫ہے ۔ اس لۓ ہالینڈ میں جہاں اس نظام کا سب سے پہلے افتتاح‬
‫؟'قاعدےءء٭‬ ‫ھوا تھاء عظیم سحبوطن ڈے وٹ اق اپنی تصنیف‬
‫اور‬ ‫میں اسے اجرتی مزدور کو فرمانبردارء کفایتشعارء جفاکش‬

‫نظاعر ہے کہ مارکس ””جمہوریهٴ ھالینڈ اور مغربی فرائزلینڈ‬


‫کے بنیادی سیاسی اصولوں اور قاعدوں کا بیان؛ء کے انگریزی زبان‬
‫کے ایڈیشن کحاواله دے رعے ہیں جس کے متعلق کہا جاتا‬
‫‪,‬گے میں‬ ‫‪٦‬ہ‏‬ ‫تھا کے یه جان ڈےوٹ کی تصنیت ےے اؤر جو‬
‫لائڈین سے شائع ھوئی تھی ۔ بعد میں حقیقت حال یه دریافت ھوئی‬
‫کے لکھے هوئے دو بابوںن کے‬ ‫کا متصنفت (ڈےوٹ‬ ‫اس کتاب‬ ‫کے‬
‫پیتر‬ ‫صنع تکازء‬ ‫پیش رؤ‬ ‫اور‬ ‫داں‬ ‫معاشیات‬ ‫ولندیزی‬ ‫ایک‬ ‫علاومٌ)‬

‫دلا کور کے نام سے بھی مشہور‬ ‫وان دین حوف تھا (جو پیٹر‬
‫ے) ۔‪( -‬ایڈیٹں)‬

‫جح‬
‫سحنت کے بوجھ کو حد سے زیادہ اٹھانے والا بنانے کے ‪.‬لے بہترین‬
‫کی حالت‬ ‫تظام کی حیثیت نے خوب سراھا ے ‪ -‬مکر اجرتی مژدور‬
‫یہاں کم‬ ‫هھ‬
‫کمو‬ ‫کن اثر هھوتا ے؛‬
‫س اس‬
‫ے‬ ‫پر اس‬
‫تکابجاوە‬
‫واسطه ےے؛ بەنسبت بالجبر بےدخلی کے جو کسانوںء‪ :‬دستٹکاروں‬
‫اور مختصر ية کہ نچلے درمیانی طبقے کے تمام عناصر ک؛ اس‬
‫سے ھوتی سے ‪ -‬بورژڑوا معاشیات دانوں میں بھی اس کے متعلق دو‬
‫رائیں نہیں ہیں ۔ اسی غاصباته کارگزاری میں تحفظ کے نظام‬
‫سے جو اکسے لاینفک اجزاٴ میں سے ایک هوتا ےء اور بھی‬
‫اضافه هوجاتا ے ۔‬
‫رکھۓ والے نظام مالگزاری‬ ‫مطابقت‬ ‫اس سے‬ ‫اور‬ ‫قرض عامه‬
‫نے دولت کو سسرائے میں تبدیل کرنے اور عوامالناس کو بے‬
‫ایاعت‬ ‫بخل ببکروی میں تی _و ردین حصلد ادا کیا کے ۔اکضین‬
‫جدید‬ ‫دوسرےء۔‬ ‫اور‬ ‫ڈبلٹڑے‬ ‫کابیٹء‬ ‫جسے‬ ‫قلمء‬ ‫اھل‬ ‫سے‬ ‫بہت‬
‫کا بنیادی سبب غلطی سے اسی میں تلاش کزنے‬ ‫صںیکبیتوں‬
‫ممو‬
‫قو‬
‫لگ گی متتیہ‬
‫مزدوروں کو‬ ‫کا نظام صنعت کار بنانےکاء خودسختار‬ ‫تحفظ‬
‫کاء قومسی ذرائع پیداوارو معاش کے سرسائے میں‬ ‫بے دخل کو‬
‫تبدیل کرنے کاء قرونوسطی کی طرزپیداؤفار کو جدید طرز میں‬
‫بدلے کے لۓ عبوری دور کو زبردستی مختصر کرنے کا ایک‬
‫مصنوعی وسیله تھا ۔ اس ایجاد کو پیٹینٹ کرانے کے متعلق یوربی‬
‫ریاستوں نے ایک دوسرے کی تکابوٹی کرڈایء اورء ایک بار قدز‬
‫یل‬ ‫مکی‬‫کصد‬ ‫زائد بنانے والوں ىی خدست میں داخل ھوکر اس‬
‫ت مق‬
‫کجیستجو میں نہ صرف اپنی قوم پر بالواسطه تحقفظی محصولات کے‬
‫عائد ‪:‬اکرهقاء‬ ‫برآمدی عطیوں کے ذ ریعے محصول‬ ‫ذریعے اور پراەراست‬

‫بلکه انہوں نے اپنے محکوم ملکوںن میں پوری‪ :‬صنعت کو زبردستی‬


‫سے جڑ سمیت اکھاڑ پھیٹکاء مثلا جیسے کہ انگلستان نے آئرستائی‬
‫اونی صنعتِ کے ساٹھ کیا ۔ براعظم یورپ میں کولیرٹ ی پیش کردہ‬
‫مع‬ ‫مثال کے مطابقء یه عمل کہیں ژزیادہ سادہ کردیا اد فی‬
‫سرىایه یہاں جزوی طور پر براەراست ریاست کے خزانے سے آیا۔‬
‫”*کیوںءء میرابو چیختے ہیں ”کیوں اتنی دور جاؤ یە دیکھۓ‬
‫‪‎‬ے‪٠‬‬
‫کے لۓ کہ جنگ سے پہلے سیکسونی کی اشیاٴسازی ی عظمت کا‬
‫سبب کیا تھا۔ ہ؛ کروڑ کا قرض جو قسمائرواؤں نے کرلیا‬
‫(رم)‬ ‫تھااء‬
‫تاجرانه‬ ‫تحفظء‬ ‫محصولاتء‬ ‫بھاری‬ ‫نوآبادھاتی نظامء قرض عامه؛‬

‫جنگیں وغیرہ جو سچی شیاٴسازی کے دور کی اولاد ھیںء جدید‬


‫خرال ذکر‬
‫صنعت کی طفلی میں زبردست پیمائے پر بڑھ جاتے ہمیںو۔‬
‫کپیدائش کا خیرمقدم معصوسوں کے بہت بڑے پیمانے پر قتل عام‬
‫فیکٹریوں میں بھی بھرتی‬ ‫ح‬
‫طیهرکی‬
‫بحر‬ ‫سے کیا جاتا ے‬
‫شہا۔ھی‬
‫جبريه پکڑ لانے والوں کے گروھوں کی مدد سے ک جاتی تھی۔‬
‫پندرھویں صدی کے آخری تہائی زمانے سے لیکر خود اپے زمانے‬
‫زین سے زراعت پیشه آبادی کی بےدخلی کی هولناکیوں سے‬ ‫تک‬
‫سر ایف۔ ایم ایڈن جس طرح بیزار ہیں اس عمل سے جو‬
‫سرمایه دارانه زراعت اور ”'مزروعه اور چراکاھی زمین کے درمیان‬
‫موڑوں تناسب‪٤‬‏ قائم کرنے کے لۓ ”'ضروری؛ء اس عمل ہے جس‬
‫معاشی دوراندیشی‬ ‫ی‬‫س‪-‬‬ ‫اطمینان کے ساتھ وہ لطف اندوژ ھوتے ہی‬
‫اں ۔‬
‫کا ودیگرئ افیاڈساڑی ‪۰‬اتال )اکوفکازی لی ااشکطال ہی‬
‫تبدیل ھوئے کے لے بچوں کے چرائے جانے اور بچّوں کو حلقه‬
‫بگوش امتارت سی)مارح اک مہا رت اف کارکا اور رت وت‬
‫کے دربیان ””صحیح تعلق؛ء کے قیام کے لۓ اظہار_ نہیں کرتے۔‬
‫غور کرنا لوگوں کی توجه‬ ‫وہ کہتۓ هیں ‪ :‬؛'غالباً اس بات پر‬
‫کامیابی‬ ‫کے قابل هو کہ اشیا؟سازی کا کوئی کارخانهء جس کو‬
‫کے ساتھ چلانے کےلۓ ضرورت هوتی ےےہٴ کہ جھونپڑوں ‪.‬اور‬
‫کارکاعوں کو غریب بچوں کی خاطر سسمار کردیا جائے؛ یه‬
‫کهە انکو باری باری رات کے زیادہ عرصے کام ‪.‬پر لگایا جائے اور‬
‫ین لجیائے؛ جو اگرچە سب هکیے لنۓاگزیر‬ ‫ھے‬‫وآرہام اچن س‬
‫ھوتا ے؛ مگر بچوں کے لۓ سب سۓ زیادہ؛ اور یە کە دونوں‬
‫جنسوں کے؛ مختلف عمروں اور رجحانوں کے بہت سے افراد کو‬
‫ایک ساتھ جمع کرنا چاہئے کہ مثال کے متعدی‬ ‫اس طرح سے‬
‫اور کوئی انجام‬ ‫علاوہ‬ ‫اور عیاشی کے‬ ‫اوباشی‬ ‫تحت‬ ‫آکری کا‬
‫میں اضافه‬ ‫مانی‬
‫ته ھوسکے؛ آیا وہ انفرادی یا قومی مشسراتدو‬
‫_کرےگا؟ءء (‪۰‬ہ)‬

‫ارت‬
‫زیادہ‬ ‫اور‬ ‫ناٹنگھمشائر‬ ‫ہیں ‪'” :‬ڈربی‌شائرء‬ ‫کہتے‬ ‫فلڈین‬
‫خصوصیت کے ساتي لٹکا شائر میں ان بڑی بڑی فیکٹریوں میں نمی‬
‫رے‬ ‫ا کے‬‫نموں‬ ‫شےیوناییں‪:‬لگائی گئیں جو ایس‬
‫کے چش‬ ‫نئی ایجاد ھسون‬
‫تعمیر کیگئی ھیں جو آبی پہیوں کو چلا سکتے هیں ۔ ان مقامات‬
‫پر جو شہروں سے دور واقع تھے اچانک ہھزاروں لوگوں ک ضرورت‬
‫اور خاص طور سے لنکاشائر کو جو اب تک نسبتاً چھدرا چھدرا‬
‫آباد اور زیادہ بنجر تھاء اب صرف آبادی ھی کی ضرورت بیاقی رہ‬
‫گئی تھی۔ چھوٹے چھوٹۓ بچوں کی نٹھی اور پھرتیلی انگلیوں‬
‫لھنیدنء برمتگھم‬ ‫ی مقابلتاً بہت ھی زیادہ مانگ تھی افسولرۓاً‬
‫اور دوسری جگہوں کے حلقوں کی مختلف کارکاھوں ہے شاگرد‬
‫حاصل ‪ :‬کرنے ‪:‬کا رواج پیدا عوگیا ‪-‬۔کئی‪ :‬کی عزار یه نٹھی نتھی‬
‫بدنصیب مخلوق جسی عمر سات سے تیرہ چودہ برس تک کی هوا‬
‫کرتی تھیء شمال کیطرف بھیجی جانے لگی۔ رواج یه تھا کە شاگردوں‬
‫پھناتاء کھانے کو دیتا اور فیکٹری کے‬ ‫ڑے‬ ‫کو مال‬
‫ککپھی‬
‫قریب ”'شاگرد گھرؤںءء میں ان کو رکھتا۔ کاموں کی نگہداشت‬
‫کا مفاد بچوں سے ژزیادہ سے زیادہ‬ ‫کے لئۓانگران' مقرو کئڑ ‪:‬جات جخ‬
‫اس کام ک مقدار‬ ‫کام نکلوانے سے وابسته ھوتا کیونکە اتننکخیواہ‬
‫کے تناسب سے ہوتی جو وہ ان سے جبرً کرا سکتۓء نتیجه ظاعر‬
‫''خوعاہریب اقااری نظ ‪,‬تکرزرں‪ -‬گیا ہف نے‬ ‫یسا تھی‬
‫علاقوں میں لیکن خاص طور ہے اس قصوروار صوبے میں جسکا‬
‫میں رعےوالا ھوں (لٹکا شائر) دل هلا دینے والے مظالم اس بےضرر‬
‫اور بےیارومددگار مخلوق پر کۓ جاتے جو اشیاٴسازی کے استادوں‬
‫کے اس طرح سپرد کردئے جاتے تھے؛ بے حد مشقت سے ان کو‬
‫ناف کرک اکر رتریست الگل دیان جاتا؟‪ ,‬کیڑتھا‪:‬لگےۓ‪:‬مباتزہ‬
‫زنجیروں سے باندھ دیا جاتا اور انتہائی کریٹاک مقطع سنگ دلی‬
‫سے ایڈائیں پہنچائی جاتیں‪ ...‬بہت سی صورتوں میں ان سے اتنے‬
‫فاقے کرائے جاتے کە هڈیاں نکل آتیں اور کوڑے مارمار کر‬
‫وہ‬ ‫میں‪...‬‬ ‫صورتوںن‬ ‫بعض‬ ‫کھ‬ ‫تک‬ ‫حاتا ‪.‬ےی نبا‬ ‫لچخاتا‬ ‫کام پں‬
‫تنگ آ کر اقدام خودکشی کر بیٹھتے‪ ...‬ڈربی شائر ء ناٹنگھم شائر‬
‫اور لنکاغائر کک حسین اور روانانگیڑ وادیاںء ‪:‬جو ‪,‬لوگوں‪ .‬کی‬
‫‪۹‬‬
‫نگاھوں سے پوشیدہ تھیں؛ ایذارسانیوں اور خون ناحق کے وحشت‬
‫االغ رت‬
‫انکیر ۔ویبرالوث‪+‬نوں ‪:‬بد للاگیئا۔ باھیا“ عنازوة اک ف‬
‫ادساننگےزا٭مسیںجں‪:‬ہاویررکا'ضافهک ھوی اکردیان؛ک ایور کےاس آلدۓویاش‪.‬یاجسااسزیےانکیےن‬
‫لیا جو معلوم هھوتا‬ ‫مکرزوں کے سالکوں نے اس طریقے کساپارا‬
‫تھا که ان کو لاانتہا منافع فراھم کرتا رےکگا؛ انہوں نے جہے‬
‫رات پالیح قرار دیا ‪٤‬‏ شروع "کودیٰ یعنی مزدوروں‬
‫اصطلاح میں ‪۶‬‬
‫ردے‬
‫س بع‬
‫وے کے‬
‫د دین‬
‫ےلے کر تھکا‬
‫کے ایک جتھے سے سارا دن کلام‬
‫انھیں‬ ‫۔الے‬
‫نی‌او‬
‫دل‬‫تازەدم جتھے کو رات بھر کام کرنے کو لے‬
‫بستروں میں جا کچھستے جن ‪:‬میں سے رات والے‪ 7‬ابھی نکل کو‬
‫پھر وھی بسٹر‬ ‫گے تھے اور اپنی بازی میں رات والؤں کو‬
‫ىربگوی‬ ‫تن جات فی میڈ ہے مدن؟ئ پلڑچوا ے‪3‬ھب تک و ئل‬
‫ھلوتتےنک۔اشائر میں عام کہاوت ہے کە بستر کبھی ٹھنڈے نہیں‬
‫هوتے ۔ ‪٤‬ء‏ (‪+‬ہ)‬
‫اشیاٴ سازی کے زمانے میں سرمایەدارانه پیداوار ک نشوونما اور‬
‫ترقی کے ساتھ یورپ کی رائےعامه کی غیرت اور ضمیر کی بیداری کا‬
‫بچا کھچا حصه بھی ختم ھوچکا تھا ۔ سرنایەدارانہ جمع کے ذریعه‬
‫بدخوئی‬ ‫کحییثیت سے کام آنےوا یل ھر یدنامی کے بارے میں قومیں‬
‫کا‬ ‫اشن‬ ‫اابت‬
‫ے‬ ‫ردہ'‬
‫نا‪ ۵‬مازؤبز‬ ‫ھانکنے لکیی‬ ‫ساتھ نک‬ ‫کے‬
‫انگلستانیی‬ ‫پڑھئے ‪-‬۔ یہاں‬ ‫”'روزنامچهٴ تجارتءء‬ ‫مبنی‬ ‫پر‬ ‫سادەلوحی‬
‫فانصرام زیاستٹ کے ڈھول اس بات پر پیے گئے ھیں کہ صلح نامهہ‬
‫انگلستان نے اسپیٹیوں‪ :‬سے معاعدۂ۔ آسیٹنتو ٭ کے بموجبٰ‬ ‫اتریخت میں‬
‫نیگرو تجارت کا اختیار حاصل کرلیا جوکە ان دنوں افریقه اور‬
‫افریقه اور‬ ‫ھوتی تھی‬ ‫دریان‬ ‫غخرب الہند کے‬ ‫انگلستانی جزائر‬
‫سے انگلستان نے اسپینیٰ ۔‬ ‫اسپینی اسریکه کے دربیان بھی ۔ اطسرح‬
‫سالانه فراھم اکرکئۓے ک‪5‬‬ ‫ٹیگرو‬ ‫‪١‬ع‏ رک اوکبک‬ ‫سے‬ ‫کی‬ ‫امریکهە‬

‫۔‬ ‫ان معاهدوں کا نام جن کے تحت سولھویں سترھویں‬ ‫٭آسیئنتو ۔‬


‫اور اٹھارویں صدیوں میں اسەپین غیرریاستوں اور نجی طور پر‬
‫لوگوں کو اپنے اىریی مقبوضات سے تیگروٴ تجازت ۔کرتے یىی‬
‫مراعات آدیا')کرتا! تھا (اؤایٹن)‬
‫ال‬
‫حق حاصل کرلیا تھا ۔ ساٹھ ھی ساتھ اس ئے برطانوی غیرقانوئی‬
‫تجارت پر سرکاری پردہ بھی ڈال دیا تھا غلاموں کی تجارت پر‬
‫زمانهٴقدیم اک‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫یہ‬ ‫رھاہ‬ ‫هوتا‬ ‫موٹا‬ ‫چڑھاکر‬ ‫لیورپول چربی‬

‫جمع کا طریقه تھا۔ اور آج تلک لیورپول کے ؟”'شرفاءء غلاموں‬


‫کتیجارت ے گن کایا ‪.‬کرتے ھیں جو ‪--‬آئیکن (ہ وے ؛ع) کی تصنیف‬
‫آزساء‬ ‫ٴت‬
‫ا۔۔‬
‫رے ۔‬
‫ججئ‬
‫موازنہه کی‬ ‫سے جسکا پہلے حواله دیا جاچکا ے؛‬
‫سہم جوئی کے مترادف ھوگئی ے؛ جس نے لیورہول‪ ,‬ک تجارت ک‬
‫کرداری خصوصیت حاصل کرلیف سے اور تمزرفتاری سے اس ‪.‬کو‬
‫۔پنہنچادیا ۔رٹف‪::‬؛_ جبہاززانی ‪:‬اور‬ ‫موجچودوا خوش حا یىی کی آحیئیتتی ‏ تک‬
‫ملاحوں کو بڑے پیعانے پر کام دینے کا باعث بنی اور ملک کی‬
‫اشیاسازی کی ہمصنوعات کی ہانگ میں بڑا اضافه کیا ےےہء (صفحد‬
‫و٭م) ۔ غلاموں کتیجارت میں لیورپول نے ٭‪٠‬ے‪,‬ء‏ میں ‪۰‬م جہاز‬
‫من‬ ‫و‬ ‫بے‬ ‫ہے>‬ ‫رعامےں‬ ‫‪09۲۵‬‬ ‫وہ ے زو میق‬ ‫کام پر لگائےء‬
‫جو اور ‪+‬یوۓ رع میں۔ ‪۲‬مر ۔‬
‫انگلستان میں ‪.‬تو سوتی کپڑے کی صنعت نے بچوں کو غلام‬
‫بنانے‪ ::‬کو رواج دیاء ریاستہائے متحدہ میں اس نسےایقهء کموبیشی‬
‫کارویاری استحصال کے ایک نظام میں تبدیل‬ ‫کلیسائی غلامی کو‬
‫کرنے کو بڑھاوا دیا۔ درحقیقت یورپ ہیں اجرتی مزدوروں ک‬
‫ای فا کو دابنی ‪:‬چیک کابے بت دنما س‪:‬صافہ ایر‬
‫)‬ ‫رت‬ ‫می‬ ‫ہ‬
‫تھی ۔ (مہ‬ ‫کی ضرو‬ ‫غلا‬ ‫ساد‬
‫نافذ‬ ‫_٭”؛لازوال قوانین قدرتءء‬ ‫کے‬ ‫طرز و ہیداوائ‬ ‫سرمایەدارانه‬
‫کرنے کے لئے مزدوروں اور مزدوری کے حالات کے درمیان علیحدق‬
‫لانے کے عمل کی تکمیل کے لۓےء ایک طرف تو پیداوار اور روزک‪5‬ر‬
‫طرف؛‬ ‫دوسری‬ ‫کرے‬ ‫ذرائع کو سرہائے ہیں تبدیل‬ ‫سماجی‬ ‫کے‬
‫پر عوامالناس کو اجرتی مزدوروں میں جدید سماج‬ ‫مقایل سرے‬
‫غریب؛ء میں تبدیل کرنے کے‬ ‫ش‬
‫کت‬‫کی مصنوعی پیداوار ”'آزاد محن‬
‫لے یسهاری تکلیفیں‪ .‬اٹھانی ضروری تھیں (ہہ) ۔ اگر بقول آگئیر‬
‫(ہہ) مال وزر ”دنیا میں جب آتا ے تو اسکا ایک رخسار پیدائثٹی‬
‫حون آلود ھوتا ےء تو سرنايه جب آتا ے تو اس کے سر سے‬
‫پاؤں تک ایک ایک مسام سے خون اور غلاظت ٹیپکتی هوئی‬
‫(ےہ)‬ ‫سے ۔‬ ‫ھوتی ‏‬
‫سرما یەدارانه جمع کا تواریخخی رجحان‬
‫سرنائے کی زىائه“قدیم ک جغ؛ یعنی اسی تواریخی ابتداء‬
‫تبدیل ھوکر کیا صورت اختیار کرلیتی ے؟ چونکہ یہ غلاموں‬
‫اور زرخرید کسانوں کی اجرتی مزدوروں ہیں فوری تبدیلی نہیں‬
‫بےراەرااوسرت اپسیداولارےمححاصضلہیکٹرتنیےتبودایللولں نکہ‪:‬یںبدےچہخلتےیانچےھ اسکےمعنی‬
‫یعنی مالک‬
‫بمقابله‬ ‫نجی اسلاک)‬ ‫‪3‬ا‪9‬‬
‫يج‬‫کا‬ ‫پر مبنی نجی اٹاک(‬ ‫کمیحیتثت‬
‫جہاں ڈذرائع محنت‬ ‫ھیں‬ ‫ھوتی‬ ‫صرف وهھاں‬ ‫سماجیء اجتماعی الاک‬
‫اور محنت کے خارجی حالات نجی افراد کے قبضهٴ قدرت میں ھوتے‬
‫ھیں ۔ لیکن نجی افراد مزدور ہیں یا مزدور نہیں ھیںء اس کے‬
‫ھیں ۔ پہلی‬ ‫ھوا حرج‬ ‫تفیں‬
‫یتل‬
‫ص مخ‬
‫ا کی‬
‫خاک‬
‫نجی امل‬ ‫مطابق‬
‫نظر میں اسکے جو بےشمار رنگ دکھائی دیتے ھیں وہ ان درمیانی‬
‫مرحلوں سے مطابقت رکھتے ھیں جو ان دونوں سروں کے درمیان‬
‫واقع ھوتے هیں ۔ ذرائع پیداوار کی شکل میں مزدور کی نجی املاک‬
‫چھوٹیمسوٹی صنعت کی بنیاد ھوتی هیں خواہ وہ زراعتی هوں؛ اشیاٴسازی‬
‫کی یا دونوں؛ چھوٹی موٹی صنعتء پھر سماجی پیداوار کی اور خود‬
‫سزدور کآیزاد انفرادیت کی نشوونما ی ایک لازمی شرط ھوتی ہے ۔‬
‫پیداوار کی یه چھوٹی موٹی صورت بلاشبہ غلامیء زرخرید کسانوں‬
‫کے نظام اور محکومیت کی دوسری حالتوں کے تحت بھی موجود‬
‫کا خود نجی مالک‬ ‫رھتی ا ۔ لیکن جہاں مزدور اپنے ذرائع محنت‬
‫ھوتا ےے اور خود ھی ان سے کام لیتا ہے وھیں اس کو قروغ‬
‫حاصل هوتا ہے وھیں اسکو مناسب ٹکسا لی صورت حاصل ھوتی‬
‫ے‪ :‬اس زین کا کسان جسے وہ خود جوتتا هوء اس اوزاز کا‬
‫دسٹکار جسے وہ چایکدستی سے استعمال کرتا هو ‪ -‬یه طریقهٴ پیداوار‬
‫زین کے ٹکڑے ٹکڑے ہهونے کو اور پیداوار کے دوسرے ذرائع‬
‫پھیلے ھوئے ھونے کو پہلے ھی سے موجود تصور کرلیتا ےہ ۔‬
‫چونکه وه ذرائع پیداوار کے ایک جگە مرکوز ہھونے کو خارج‬
‫رکھتا ےء اسی طرح سے و تعاون کوء پیداوار کے ھر علیحدہ‬
‫ویں‬ ‫تت ک‬
‫وقدر‬‫قعے‬
‫عمل کے اندر تقسیم محنت کو سماج کے ذری‬
‫کو اور‬ ‫پر نظموضبط اور پیداوار دینےوالے اس کے استعمال‬
‫‪٦‬‬
‫‪.‬‬ ‫‪‎‬ےب‬
‫سماجی پیداواریٰ قوتون کی آزادانه نشوونما اور ترقی کو بھی‬
‫یه صرف ایک ایسے نظام پیداوار اور اییے‬ ‫خارج کردیتا ے۔‬
‫اور زمانہٴ‬ ‫سماج کے لۓے ہوزوں هھوتا ے جو تنگ اور ک‬
‫ومبیش‬
‫قدیم کے حدود میں سرگرم عمل هو ۔ اسکو دا‬
‫بئنمایناء جیسے که‬
‫ل؛مگیر معمولیپن کو ناقد‬ ‫پیکور نے بجا طور پ؟ر'کہ‬
‫عاا ے‬
‫اپنے‬ ‫‪۲‬اوہ خود‬ ‫ھوکا۔ ارتقاٴ آیق‪:‬اانک ‏ ضؤل‪ ::‬میں‬ ‫کرنے؛ء کے سترادف‬
‫ہے‬ ‫حے‬ ‫تحلیل ھوجانے کے بادی وسائل کو جنم دیتا ے‬
‫ل۔ماس‬
‫سماج کے سینے میں نقئویتیں اور نئۓے جذیات موجزن ھوجاتے ہیں ؛‬
‫لیکن پرانی سماجی تنظیم ان کو بیڑیاں پہنادیتی ھے اور انھیں‬
‫کرنا ضروری هوتا ے ؛‬ ‫دبائے رکھتی ےے ۔ اسکو نیستونابود‬
‫اور‬ ‫انفرادی‬ ‫هوناء‬ ‫اسکا نیستونابود‬ ‫ھوجاتا ےے ۔‬ ‫وہ نیست ونابود‬

‫سنتشر ذرائع پیداوار کا سماجی اعتبار سے مرکوز ذرائع پیداوار‬


‫میں؛ یہت سوں کی مختصر املاک کا چند کی بہت بڑی املاک‬
‫میں تبدیل هوجاناء زین سے؛ زوزی کے ذرائع سے اور محنت کے‬
‫ذرائع سے لوگوں کے ائبوہ کشیر کا بےدخل کردیا جاناء عوامالناس‬
‫کے حرف اول‬ ‫اےرکی‬
‫یخ‬ ‫اور تکلیف دہ بےدخلی سر‬
‫تمائ‬ ‫کی یخهوفناک‬
‫سکلسلے پر مشتمل‬ ‫قیوں کے ای‬ ‫یجبر‬‫ط۔ریه‬‫کا ایک جزو ے‬
‫ےے جن میں سے ہم نے صرف انکا ایک سرسری سا جائزہ لیا ے‬
‫جو زمانهٴقدیم کے سرمائے ک جمع کے عہدآفرین طریقے رعے ہیں ۔‬
‫نہایت بدےرد‬ ‫کرنےوالوں کی ہدےخلی‬ ‫حاصل‬ ‫پیداوار‬ ‫براەراست‬
‫تہذیب سوزی کے ساتھ اور انتہائی بدنامء انتہائی تنگدلء چھعچھورے‬
‫پر کی گئی۔‬ ‫حک‬
‫رییک‬ ‫انتہائی کمینە پنکے قابل نفرت جذ‬
‫تبات‬
‫خودمختار‬ ‫ھال‬
‫لگگء‬ ‫کڑے یع‬
‫تنی‬ ‫اتلاکن‬ ‫خود کمائی ھوئی نجی‬
‫سحنت کرنےوالے فرد کو ‪:‬اس یىی محنت کے ‪.‬حالات میں گویاء‬
‫مدغم کرنے پر مینی ھوتی ہے اکھاڑکر اسی جگە سرمایەدارانہ‬
‫دوسروں ک نام‬ ‫جو‬ ‫ے‬ ‫جاتا‬ ‫کرديا‬ ‫نصب‬ ‫کو‬ ‫نجی املاک‬
‫چارے کو آزاد محنت پر یعنی اجرتی محنت پر (‪۸‬ہ) مبنی ھوتی ہے ۔‬
‫جیسے ھی تغیروتبدل کا یه عمل پرانے سماج کو ایڑی ہے‬
‫چوٹی اتک کاقییٰ اکا اود چکتا‪ :‬ےہ جسے حیٰ۔مزدوں پرولتاریوں‬
‫میں تبدیل ھوجاتے یں اکنے ذرائع محنت سرمائے میں جیسے‬
‫طریقهٴ پیداوار اپنے پیروں پر کھڑا هوجاتا ےء‬ ‫سھریىایەدارانه‬
‫‪۳‬‬
‫ویسے ھی محنت کو مزید سماجی بنانے کا عمل اور زژمین اور دوسرے‬
‫ذرائع پیداوار کا سماجی طور پر استحصال کی جانےوال ی چیزیں اوز‬
‫اس‌لئےء مشترک ذرائع پیداوار میں مزید تبدیلی کرنے کا عمل نیز‬
‫ایک نئی صورت‬ ‫کرنیکا عملء‬ ‫نجی سالکان کو مزید بےدخل‬
‫کرنا ھوتا ھے وہ خود اپنے لے‬ ‫دسے‬
‫خل‬ ‫اکتا ےکر نپتا ہے‬
‫ب۔ ا‬
‫ےب ج‬
‫کا‬ ‫تئیہ بلک بہیر سۓ>اعبت؟کھوںل‬ ‫کاجح۔ کرتےقالا زمحکو کش‬
‫خود‬ ‫اس بےدخلی ک‬ ‫ھوتا ےے۔‬ ‫استحصال کرنےوالا سرساید‌دار‬
‫سرمایه دارانہ پیداوار کے طبعیٰ قوائین کے عمل سے سرنائے کے‬
‫حمیشهہ‬ ‫هھونے میں تکمیل هہوتی ہے۔ ایک سرمایەدار‬ ‫مرکوز‬
‫یا‬ ‫سار ڈالتا ے ۔ اس ارتکاز کے ساتھ ھسیاتھ‬ ‫کو‬ ‫ٹھگ وہ‬
‫چند کے هاتھوں بہت سے سرمایە‌داروں کی اس بےدخلی کے ساتھ ھی‬
‫روزافزوں پيمانے پر محنت کے عمل کی امداد باھمی کی صورت‬
‫کیء سائنس سے شعوری طور پر ٹکنیکی استفائے ک؛ زمین کک ایک‬
‫نظام کے مطابق کاشت ک‪,‬ء محنت کے آلات کی صرف ایسے آلات محنت‬
‫میں تبدیلی کی جو صرف مشترک طور پر استعمال ھوسکتے ھوںء‬
‫پیداوار کے تمام ذرائع کی ملی ھوئیء سماجی صورت میں بدلی ھوئی‬
‫محنت کے ذرائع کی طرح استعمال سے کفایت ک؛ تمام قوموں کے‬
‫ساتھ سرمایەدارانه‬ ‫عالمی منڈی کے جال میں پھنس جانے اور اکسے‬
‫حکمرانی کے بینالاقوامی کردار کی نشوونما ھوتی ہے ۔ سرنائے‬
‫کے بڑے لوگوں کجیو تغیروتبدل کے اس عمل کے تمام فائدوں کو‬
‫خود ھی ھڑپ کرجاتے اور اپنا اجارہ قائم کرلیتے ھیںء تعداد میں‬
‫استبدادء غلامیء ذلت؛ استحصال‬ ‫اکا ساتھ ساتھء مصیبت‬ ‫متواتر‬

‫ساتھ ھسیاتھ مزدور طبقے‬ ‫کا ڈھیر بڑھ جاتا ےء مگر اکسے‬
‫کی جو تعداد میں ہمیشه بڑھتا رھتا ےۓ اور جو‬ ‫کی اطسبقے‬
‫هوتا ہے وہ خود سزرمایە‌دارانہ پیداوار‬ ‫نظم وضبطہ کا پابند متحد‬
‫هھوتا ےء بغاوت بھی‬ ‫ظیم‬ ‫نھ‬ ‫نری کے ذری‬
‫معے‬ ‫شلیکی‬‫کے عم‬
‫بڑھتی رھتی بے ۔ سرہائے ک اجارەداری اس طپریزداوار ک بیڑی‬
‫پیدا‬ ‫ماتحت‬ ‫اور اس‬
‫کے‬ ‫ساتھ ھسیاتھ‬ ‫بن جاتی ےے جو اس‬
‫کے‬
‫هوئی اور پروان چڑھی تھی ۔ ذرائع پیداوار کا ایک مرکز پر‬
‫کا سماجی صورت اختیار کرنا‪ :‬آخزکار ایک‬ ‫جمع هونا اور محنت‬
‫ایسے نکتے پر پہنچ جاتے ہیں کہ وہ اپنے سرمایەدارانہ خول میں‬
‫‪4‬مھ‬
‫‪:‬‬ ‫‏‪٦‬‬
‫سما نہیں پاتے ۔ یخهول پھٹ پڑتا ھے ۔ سرسایه داراقہ ٹجی اماک‬
‫دےخل کرنےوالے بےدخل کردئے‬ ‫سی ای خلت پہنچتا ہے ۔ ب‬
‫جاتے ‪:‬ہیں ۔‬
‫سرمایەدارانه‬ ‫جو‬ ‫طرزء‬ ‫جمانے کی سرمایەدارانہه‬ ‫قبضهٴمالکانه‬
‫سسرسایعەدارانه نجی ملکیت کو‬ ‫ےء‬ ‫ھوتی‬ ‫کا نتیجه‬ ‫طرز پیداوار‬
‫مال‬
‫مکحکی‬
‫نت‬ ‫ملکیت کی جو‬ ‫تجی‬ ‫انفرادی‬ ‫یه‬ ‫حے ۔‬ ‫دیتی‬ ‫جنم‬
‫پہلی نفی سے ۔ لیکن سرمايه دارانه پیداوارء‬ ‫پر مبٹی ھوا۔ کرتی ےء‬
‫قدرت کے قانون جیسی سنگد لی کے ساتھ خود اپنی نفی پیدا کرتی‬
‫یه پیداوار حاصل کرنےوالے کے لۓ‬ ‫یه نفی کی نفی ہے‬ ‫ے۔‬
‫نجی ملکیت پھر سے 'قائم نہیں کرتی لیکن سرسایە‌دارانه دور کی‬
‫حاصل کی هوئی چیزوں پر یعنی تعاون پر اور زین اور ذرائع‬
‫پیداوار پر مشترکہ قبضه ھونے پر مبنی انفرادی املاک مہیا‬
‫ھتہ‬ ‫کی‬
‫نجی‬ ‫ھوئی‬ ‫میں آنے والیل بکھری‬ ‫ظہور‬ ‫ہے‬ ‫محنت‬ ‫انفرادی‬
‫کو سرنایەدارانه تجی املاک میں تبدیل کرناء قدرتی‬ ‫الاک‬
‫سرەایەدارانہ نجی املاک کے‬ ‫ےہ جو‬ ‫ایسا عمل‬ ‫ایک‬ ‫پر‬ ‫طور‬
‫تغیروتبدل کی به نسبت ؛ جو عمسلامٌاجی کی ھوئی پیداوار کساہارا‬
‫لئے هوئے ھوتی ے؛ سماجی کی هوئی املاک میں تبدیل کرت‬
‫کی بەنسبت زیادہ لمبا کهنچا هواء تشدد آمیز اور ہمشکل عمل‬
‫صورت میں چند غاصبوں نے عوامالناس‬ ‫ھوا کرتا ہے ۔ اول اذلکزر‬
‫کو بےدخل کردیا تھاء موخرالذ کر میں ہمیں عوامالناس کے‬
‫ماتھوی چند غاصبوہ‪:‬ک‪ :‬ہۓ حخلی می ہ۔ے۔(ون‬

‫آبادکاری کا جدید نظریه“*‬


‫نہایت ھمیختلف‬ ‫دو‬ ‫سے‬ ‫اصول کے اعتبار‬ ‫معاشیات‬ ‫سیاسی‬
‫قسموں کی نجی انلاک کو جن میں سے ایک تو اشیاٴ پیدا‬
‫خیود اپنی محنت پر مبنی ھوتی ہے اور دوسری اوروں‬
‫کرنےوالے ک‬
‫وہ‬ ‫دیتی ہے‬ ‫کی محنت سے کام لینے پرء باہم خلط ملط کر‬
‫کر نە صرف یراہ راست ضد ے اول ا ذل کر‬ ‫رے ک‬
‫اەلذ‬ ‫خی ہ‬
‫وات‬ ‫بھو‬
‫مل ج‬

‫بت‬
‫کی بلک صرف اس کی بر پر ھی قطعی نشووئما حاصل کرتی مہ ۔‬
‫مغربی یورپ میں جو سیاسی معاشیات کا گھر ہے زہمانہ“قدیم‬
‫نظام‬ ‫ھؤگیا ہے ۔ یہاں سرمایەدارانہه‬ ‫مکمل ‏‬ ‫کا عمل کموبیشی ‏‬
‫حکوست نے یا تو قوبی پیداوار ک پوری مملکت کو براہ راست‬
‫پائے ھوئے‬ ‫یاء جہاں معاشی حالات کم نشوونما‬ ‫فتح کرلیا ہے‬
‫ھیںء وہ کما زکم بالواسطہ سماج کے ان طبقوں کو جو اکرچہ‬
‫پہلو بہ پہلو‬ ‫متروک طرزپیداوار سے تعلق رکھتے ہیں اکسے‬
‫۔ائے کی‬
‫ییت میں باقی رجہاتے ہسیںرم‬
‫یف‬‫کنے‬
‫بتدریج فنا ھو‬
‫پہلے‬ ‫ہے‬ ‫اس بٹی بنائی دنیا پرء سیاسی معاشیات داںء سرمایەداری‬
‫کدینیا سوےرئے میں ملے ھوئے قانون کے اور الاک کے تصورات‬
‫زیادہ‬ ‫اتنے ھی‬ ‫اور‬ ‫سے‬ ‫شدومد‬ ‫زیادہ پرشوق‬ ‫اتتے ھی‬ ‫کا اطلاق‬

‫جوش وخروشض سے کرتا ےہ جتنے زیادہ زور سے حقائق اس کے‬


‫نظرثے کی مخالفت میں آواز بلند کرتے ہیں ۔ نوآبادیوں میں صورت‬
‫پیداوار‬ ‫ھرجگە‬ ‫نظام حکومت‬ ‫سرمایەدارانه‬ ‫وہاں‬ ‫ہے ۔‬ ‫دوسری‬
‫حاصل کرنےوالے کی مخالفت سے ٹکراتا نے جو اپنی محنت کے‬
‫کو سرمایەدار کے‬ ‫سے امسحنت‬ ‫ثییت‬
‫یک‬‫حنے‬
‫ھو‬ ‫حالات کا مالک‬
‫بجائے اپنے آپ کو دولتمند بنانے کےلۓے کام میں لاتا هھے ۔ ان‬
‫دو برعکس مخالف معاشی نظاموں کا تضاد یہاں دونوں کے درمیان‬
‫عمااٌ جدوجہد میں ظاھر هوتا ے ۔ جہاں سرمايه دار کی پشثت‬
‫پر اس کے اپنے وطن کی طاقت ھوتی ے وہاں وہ۔ پیداوار حاصل‬
‫ملکیت‬ ‫اور‬ ‫پیداوار‬ ‫پر مہنیء‬ ‫محنت‬ ‫مختارانهہ‬ ‫”کرنےوالۓ ‪:‬کی خود‬

‫کے طور طریق اپنے راستے سے بزور قوت ھٹانے کی کوشش ‪ :‬کرتا‬
‫لت تا وھی مفاد جو سرمائے کیچا پلوسی کرنےوالےء سیاسی معاشیاتداںء‬

‫کو اپنے وطن میں سرنایەدارانه طرزپیداوار کو اس کے برعکس‬


‫ھیک ھی‬
‫ٹ؛‬‫سے نظریاتی یکسانیت کا اعلان "کرنے 'پزمور کرتا ے‬
‫مفاد نوآبادیوں میں اس کو مجبور کرتا ھے که صَاف صاف اقرار کرے‬
‫اور‪ :‬پیداوار ک دونوں طرزوں کی تضاد کا بەآواز بلند اعلاِن کرے۔‬
‫اس غرض سے وہ ثابت کرتا عۓ کہ کس طرح محنت کی سماجی‬
‫پر‬ ‫پیمانے‬ ‫بڑے‬ ‫تقسیم سحنت)؛ ‏‬ ‫تعاونء‬ ‫کا ارتقا‬ ‫قوت‬ ‫پیداواری‬

‫مشینوں کا استعمال وغیرہ مزدوروں کی بےدخلیء اور ان کے ذرائع‬


‫پیداوار کو اسی حساب سے سرسائے میں تبدیل ۔کۓے بغیر ناممکن‬

‫‪٦‬‬
‫کی‬ ‫فک‬
‫لیسی‬ ‫هایمںن<ہاد قوئی دولت کے مفاد میں فہ لو‬
‫مگوں‬
‫ضمانت کرنے کے مصنوعی ذرائع تلاش کرتا ہے ۔ یہاں اس کا‬
‫تائیدی زرہ بکتر ؛ گلی ھوئی سوخته لکڑی کی طرح ریزہ ریزہ ھوکر‬
‫بکھرجاتا ہے ۔ ای۔ جویی۔کفیلڈ کا نوآبادیوں (‪,‬ے) کے متعلق‬
‫نئی کوئی چیز نہ‬
‫نیوں؛آببلک‬
‫ادیوں کے اندر اپنے سوطرنمکاییەدارانه‬
‫پیداوار کے حالات کے بارے میں حقیقت کو دریافت کرلینا بڑی‬
‫خوبی ے۔ جس طرح کے تحفظ کے نظام نے ابتدائی طور پر (ہے)‬
‫وطن میں سرمایەدار مصنوعی طور پر بنانے کی کوشش کی تھی‬
‫ویکفیلڈ کے نوآباد کاری کے نظرثے نے جسے کچھ‬ ‫اسی طرح سے‬
‫ذریعے نافذ کرۓ‬ ‫قوانین کے‬ ‫انگلستان نے پارلیمنٹ ے‬ ‫عرے تک‬

‫کی کوشش کی تھی نوآبادیوں میں اجرتی مزدور کھڑنے ىی کوشش‬


‫کےت سیت کو وہ ”'باقاعدہ منظم آباد کاریءء کہتے ہیں ۔‬
‫سب سے پہلے ویکفیلڈ نے دریافت کیا کہ نوآبادیوں میں نقد‬
‫صورت میں ذرائع آمدنیء مشینوں اور دوسرے ذرائع پیداوار کی‬
‫کا‬ ‫ابھی سرمایەدار‬ ‫تک‬ ‫وقت‬ ‫اس‬ ‫اساڈتی آدمی پر‬ ‫شکل وو‬

‫مزدورء‬ ‫جوم‬
‫ر۔ت۔ی‬ ‫ٹهپه نہیں لگوا سکتیں جبتک کە اس کا‬
‫املز‬
‫وہ دوسرا آدمی نہ ھو جو اپنے آپ کو خود اپنی آزادانہه مرضی‬
‫کے مطابق فروخت کرنے کو مجبور هو ۔ انھوں نے دریافت کیا‬
‫کەٴ سرمایه کوئی چیڑز نہیں بلک افراد کے درمیان ایک سماجی‬
‫تبعھلرق ےہ جسے بعض ذرائع نےقائم کیا ہ(ےمے)۔ وہٹھنڈا سانس‬
‫کر کہتے ہیں کہ سسٹر پیل اپنے ساتھ انگلستان سے مغربی‬
‫اسٹریلیا میں واقع دریائے سوان کسےاحل پر پچاس ہزار پاؤنڈ‬
‫کی مالیت کا سامان خوردونوش اور ذرائع پیداوار لے گئے۔ اس‬
‫طبقے‬ ‫بھی تھے کہ مزدور‬ ‫کے فو سمٹر پیل اتنے دوراندیش‬
‫کے تی‬
‫هنزار‬
‫افراد مردہ عورتوں اور بچوں کو بھی اپنے ساتھ لے گۓ‬
‫پر پہنچتے ھی مسنٹر پیل کے پاس ایکملازم‬ ‫صزل‬
‫ود‬ ‫تھ‬
‫مےق‬
‫۔من‬
‫اتنا نہیں بچا کہ جو انکا بستر کرتا یادریا سے ان کے لئے پانی‬
‫جلنکھەوں نے ھر چیز کا‬ ‫) پیچارے سسٹر پی‬ ‫ےہ‏‬ ‫لے‬
‫(آتا‬
‫م۔ ‪٤‬‬
‫بندویست کیا سوائے دریائے سوان پر پیداوار کی انگلستانی طرزوں‬
‫جو ابد کر کپ کا‬
‫ویکفیلڈ گی مندرجه ذیل دریائتوں کو سمجھۓ کے لۓء دو‬
‫تمہیدی باتیں ‪ :‬ھم جانۓے ھیں کم ذرائع پیداوار ومعاش جب تک‬
‫سرنايه‬ ‫رھتے ھیں؛‬ ‫حاصل ۔کرنےوالے کی ملکیت‬ ‫براہ راست پیداوار‬
‫هوجاتے ین‬ ‫نہیں ھوتے ۔ وسہرمایہ صرف ان ھی حالات کے تحت‬
‫جن میں وہ ساتھ ھی ساتھ مزدوروں کے استحصال اور محکومیت کا‬
‫ذریعه بھی ھوجاتے هیں ۔ لیکن سیاسی معاشیاتداں کے ذھہن میں‬
‫پر‬ ‫قریبی طور‬ ‫اس قدر‬ ‫شے ہے‬ ‫رفح مادی‬ ‫ان کی یه سرمایەدارانه‬
‫ان میں‬ ‫تمام صورت حالات میں‬ ‫وابسته ھوتی ہے کہ وہ ان کو‬
‫ہوئ' چیکہ فو ایا کک'اقطی برعکی) موتے )مین )سزبائے“ )کناام‬
‫دیدیتا ‏ اے ۔ یہی حالت ویکفیلڈ کی ۓ ۔ مزید یه کھ ‪:‬ع بہت ہے‬
‫کام کرتے ہوںء‬ ‫خود اپنے حسابوں‬ ‫ُودسختار مزدوروں کی جو‬
‫انفرادی اسلاکے ‪:‬کے آذرائع )پیداواں میں‪::‬تتمییںکو! وی فرنائے‬
‫هوتا‬ ‫معاشیات کے ساتھ وھی‬ ‫اسی‬ ‫تقسیم کہتے ھی‬
‫سںی۔‬ ‫سساوی‬
‫وتفرد‬ ‫مر‬ ‫لد ھی رکگارداق‪ :‬یی ذلفاخ ‪0‬اتوم دزن سھٹ سا‬
‫وکحرالكَ کن نے خالص عا یىی تعلقات پر وہ نام چسپاں کردئے جو‬
‫اتھیں جاگیردارانه 'قانون نے ‪:‬مہیا کے تھے۔‬
‫ئے‬ ‫مناکو‬‫رراک‬ ‫ویکفیلڈ کہتے ھیں کە گر سماج کے تما‬
‫سم ا‬
‫کے برابر کے حصے کمیلکیت رکھنےوالا تصور کرلیا جائے‪ ...‬تو‬
‫ھوکگ کہ ؤہ اس سے زیادہ‬ ‫کو تحریک نہیں‬ ‫بھی شخص‬ ‫کسی‬

‫سرمایة جمع کرے جتنا کە وہ خود اپنے ھاتھوں سے خرچ کرسکے۔‬


‫نئی اىریی بستیوں میں کسی حد تک یہی صورت حال حے جہاں‬
‫زمین کی ملکیت کا پرجوش شوق اجرت پر حاصل ھونےوالے مزدوروں‬
‫تلک‬ ‫کے زمرے کے وجود میں سانع ھوتا ہے ۔ ء‪٤‬‏ (ہے) چنانچہ جب‬
‫اه‬ ‫او‬
‫ےو‬ ‫کرسکتا اف‬ ‫اپنے لئے سرمایەدارانه جمع تحاصل‬ ‫مزدور‬
‫ہے جب تک کہ وہ ذرائع پیداوار کا‬ ‫وه اس وقت تککرسکتا‬
‫ناممکن‬ ‫جمع اور سرمایەدارانه طرزپیداوار‬ ‫سالک رسےرم۔ا‪-‬یەدارانه‬
‫ان کے لۓ ضروری‬ ‫هیں ‪ -‬اجرتی مزدورؤں کے طبقے کا جو‬
‫ےء فقدان هوتا ھے ۔ تو پھر پرانے یورپ میں مزدور ک؛ اس کی‬
‫محنت کے حالات سے یعتی سرہائے اور اجرتی مزدور کی بقائے باھم‬
‫سے بےدخلی کس طرح انجام دی گئی؟ قطعی نئی وضعکےسماجی‬
‫اقرار ناہے سے ۔ ”نوع انسانی نے‪ ...‬سرمائے کی جمع کو فروغ دینے‬
‫ہ‪۸‬‬
‫بلاشيه حضرت‬ ‫جو‬ ‫کی ایک آسان ترکیب‪ ,..‬اختیار کرلی ہے‬
‫انجام‬ ‫تصور میں اپنے وجود کے قطعی‬ ‫آدم کے زمانے سے اکسے‬
‫اپنے آپ کو سرمائے کے‬ ‫کحییثیت سے پھر رھی ےہ ‪۶ :‬ناسے‬
‫یه تقسیم‬ ‫مالکوں اور محنت کے مالکوں میں تقسیم کرلیا ھے‪...‬‬
‫یه کھ نواعنسانی‬ ‫(ہے)د۔ مختصر‬ ‫هوئی ے؛‬ ‫رضاورغیبت سے‬
‫و‬ ‫کے اعزاز میں اپنے‬
‫ک آپ‬ ‫؛ی؛‬
‫عک‬‫مئے‬ ‫کے ایک جمغفیر نے ”'س‬
‫جرما‬
‫ایثار‬ ‫کا والہانه‬ ‫ےہ کوئی سوچے‬ ‫سمکن‬ ‫اب‬ ‫بےدخل داب‬

‫کے اس جذبے کا نوآبادیوں میں خاص طور پر پورے زور شور‬


‫حالات ھوتے‬ ‫اور‬ ‫ایسے اوک‬ ‫وھیں‬ ‫صرف‬ ‫ھوکا کیونکه‬ ‫اظہار‬ ‫ہے‬

‫بدل‬ ‫خواب سے حقیقت میں‬ ‫ایک سماجی اقرارنانے کو‬ ‫ھیں جو‬
‫سکتے ہیں ۔ لیکن پھر ‪”'”۶‬منظم نوآباد کاری؛؛ کو اپنے برعکس کء‬
‫بلا ارادہہ غیر ستضبط توآباد کاری کی جگە لیے کو کیوں طلب‬
‫۔کی وفاق کی شما ی ریاستوں میں‬ ‫رنی‬‫میک‬
‫‪۶‬کنا۔ ل‬‫کیا جائے؟ لی‬
‫افن‪ :‬مین بھی شک خوگا_ کھ‪:‬سارنے ‏ لوکوں کا دسواں حصه بھی‬
‫تحشتنکٹی‬ ‫اجرتی مزدوروں کی تعریف میں آسکےکا‪ ...‬انگلستان میں‬
‫طبقه لوگوں کے بہت بڑے حصے کی تشکیل کرتا ہے (ےے)۔‬
‫نہیں اپنے آپ کو بےدخل کر دینے کا جذیهە محنت کش نوع انسانی‬
‫کاء سرمائے کشیان دو بالا کرنے ی غرض سےء اقسدر قلیل مقدار‬
‫ویکفیلڈ کے قول کے مطابقء نوآبادیاتی دولت‬ ‫وهد‬ ‫میں موجؤد ہے‬
‫خ ک‬
‫کی واحد قدرتی بنیادء غلامی ےہ ۔ ان کی منظم نوآبادکاری محض‬
‫واسطه‬ ‫انھیں‬ ‫سے‬ ‫بدقسمتی‬ ‫۔کیوتنکہ‬ ‫نے‬ ‫کام چلاؤ ت‬
‫کریب‬ ‫ایک‬
‫آزاد‪:‬لوگوںن سے ہے ‪:‬غلاموں سے ۔نہینء ‏ اسینٹ‪ ,‬دومنگو۔‪.‬میں چاکر‬
‫آباد ھونےوالے سب سے پہلے اسپیٹیوں نے مزدور اسپین سے نہیں‬
‫سنگوائے تھے ۔ لیکن مزدوروں کے بغیر ان کا سرمایہ ختم ھوگیا‬
‫سالگ گریھ کر اح عقلق اتھدارے میں و‬ ‫کرناظ اجا‪ :‬کیاکی‬
‫اا۔‬
‫تلگ‬
‫کیں‬ ‫گهیواتا کە جو هر شخصض انفرادی طور پر کا‬
‫سم م‬
‫سوان کی بستی ۔‪-‬‬ ‫ردیی۔ا۔ئے‬ ‫انگریزوں کی آباد کی ھوئی آخری نو‬
‫دآبا‬
‫حواء پا جنہاں ڈھیروں سرمایهء بیجء آلات زراعتء‬ ‫واقعی ایسا‬ ‫میں‬

‫سویشیء انھیں استعمال میں لانے والے مزدوروں کی قلت کے باعث‬


‫برباد ھوگۓے اور جہاں جاکر بسےوالا کوئی فرد بھی اس ہے‬
‫‪۹‬‬
‫زیادہ سرمایه محفوظ نہیں رکھ سکا جو وہ خود اپنے ہاتھوں ہے‬
‫لاسکا۔ (‪۸‬ء)‬ ‫استعمال میں‬
‫ھم دیکھ چکے ہیں کہ غوامالناس ک زمین سے بےدخلی‬
‫سرمایەدارانه طرز پیداوار کی بنیاد بنتی ے ۔ ایک آزاد نوآبادی‬
‫ھ‪ -‬زمین کا بہت بڑا‬ ‫تها ھے‬
‫ک۔‪-‬‬ ‫و ی‬ ‫الیابء اکسے برع‬
‫ھکسء‬ ‫کلب‬
‫لک‬
‫کییت ھوتا ے؛ اؤر اس لئے اس پر‬ ‫حصه اب بھی عام لو‬
‫مگوں‬
‫اور‬ ‫نجی ملکیٹ‬ ‫ایک حصے اق‬ ‫فرد اس‬
‫کے‬ ‫آباد ھونےوالا غر‬

‫پیداوار کے انفرادی ذرائع میں تبدیل کرسکتا ے؛ ساتھ ھی بعد‬


‫کوئی رکاوٹ ڈالے‬ ‫بغیر‬ ‫میں آشن آباد ھونے والوں کے راستے میں‬

‫رعی‬
‫مبا۔‪-‬‬
‫ئے‬ ‫ھوئے (وے) ۔ نوآبادیوں کی خوش حالی اور ان کےپرا‬
‫سنے‬
‫دونوں کا یہی راز ہ”ے'۔جہاں زمین بہت ھی‬ ‫خک‬
‫ایلفت‪:‬‬ ‫کے قی‬
‫مام‬
‫چا ےۓ‬ ‫اگ‬ ‫اور تمام لوگ آزاد ھیںء جہاں هر شض‬ ‫سستی بے‬
‫وفریء‬ ‫دصر‬ ‫ے‬
‫م؛زنه‬ ‫کلتا‬ ‫بەآ‬
‫کسان‬
‫ریسحاص‬ ‫ضی‬‫اطعه‬ ‫تو اپن‬
‫اے ل‬
‫رئے ق‬
‫پیداوار میں مزدور کے حصے کے اعتبار سے بڑی مہنگی ےء بلکهھ‬
‫کسی قیمت پر مشترکە مزدور حاصل کرنا بھی سشکل ہے ۔‪-‬ء؛ (ہم)‬
‫چونکە توآبادیوں میں مزدوروں کو محنت کے حالات اور ان‬
‫کجیڑ یعنی زمین سے علیحدگ کا ابھی تک کوئی وجود نہیں ے‬
‫یا محض کہیں کہیں؛ بہت ھی محدود پیمانے پر ہاےسی لۓ‬
‫نھ تو صنعت سے زراعت کو علیحدہ کرنے کا وجود هوتا ےہ نهہ‬
‫صنعت کو تباه کرتے کا۔ تو پھر سزمائے‬ ‫ھوںر ک‬
‫ییلو‬ ‫کس‬
‫گان‬
‫کا‬ ‫کی آبادی‬ ‫آئے؟ ‪۶‬ا‪۶‬مریكه‬ ‫سے‬ ‫نلیا کان‬ ‫‪7 80‬‬ ‫‪2‬‬
‫کوئی حصه قطعی طور پر زراعت پیشه نہیں ے؛ سوائے غلاموں‬
‫اور انکو ملازم رکھۓے والوں کے جو سخصوص کاسوں میں سرمائے‬
‫اہریی جو زمین ک کاشت کرتے‬ ‫اور محنت کو ملالیتے یآںز۔‬
‫اد‬
‫هیں؛ بہت سے دوسرے پیشے بھی اختیار کۓ هوئے ھوتے ہیں ۔‬
‫وہ استعمال میں لئے ھیں‬ ‫جو‬ ‫حصه‬ ‫کا ایک‬ ‫اوزاروں‬ ‫اور‬ ‫فرنیچر‬
‫ھی‬ ‫عموباً ان کا اپنا بنایا ھوا ھوتا ھے ۔ اکثر اپنے مکان وخہود‬
‫بتٹڈی میں خود می‬ ‫پیداؤار کو‬ ‫بناتے ھیں اوز اپنی صنعت ک‬
‫لیجاتے ھیں؛ خواہ وہ کتنی ھی دور کیوں نە ہو ۔ وہ سوت کاتتے‬
‫اور کپڑا بنتے هیں ؛ وہ صابن اور مومبتیاں بناتے ہیں نیز بہت‬
‫سی صورتوں میں؛ اپنے استعمال کے جوتے اور کپڑے بھی ۔ امریکه‬
‫‪7‬ے‬
‫زین کی کاشت کسی لوہارء آٹا پیسنے کی چکی کے مالک‬ ‫میں‬
‫(مم) ان جسے‬ ‫کا انوی پيیشه ھوا کرتا ے۔ ‏‬ ‫یا دوکاندار‬
‫عجیب ‌وغریب لوگوں کے ہاں سرمایەداروں کے لۓ ٭٭ایٹار کرے‬
‫کا میدان عمل؟ء کہاں ھے؟‬
‫سرمایەدارانه پیداوار کی بڑی خوبصورتی یه ہے کم یه اجرتی‬
‫مزدوروں کو ستواتر پھر سے اجرتی مزدور بناتی رہتی ےہ‬
‫اجرتی مزدوروں کی همیشهہ‬ ‫بلکة سرمائے کی جمع کی مناسبت سے‬
‫مزدوروں‬ ‫اس طرح سے‬ ‫ہے ۔‬ ‫رھتی‬ ‫تسبتا فاضل آبادی تیار کرتی‬
‫کیرسد اور طلب کے قانون کو صحیح ڈگر پر رکھا جاتا ےہ‬
‫کو ان حدود میں گھیرے رکھا جاتا ےے‬ ‫بیشی‬
‫مںی ک‬
‫کرتو‬
‫اج‬
‫استحصال کے لۓ اطمینان بخشی هوں؛ اور آخری‬ ‫جو سرىایەدارائه‬
‫ایک‬ ‫جو‬ ‫انحصارء‬ ‫کا سماجی‬ ‫پر مزدور‬ ‫بات یه که سرنایە‌دار‬
‫ناگزیر ضرورت ےےء محفوظ رھ ؛ انحصار کا وہ صریحی تعلق جس‬
‫کو گھر ہیں فطن کا تنگ نظن سای؛ شامیاتداننبادو >‪2‬‬
‫زور سے خریدار اور بیچے والے کے درمیانء اشیائے تجارت کے برابر‬
‫کے خود مختار مالکوں؛ تجارتی سرمائے کے مالک اور تجارتی محنت‬
‫لیکن‬ ‫بدل سکتا هے۔‬ ‫اقرارنامے میں‬ ‫درمیان آزاد‬ ‫کے مالک ‪.‬کے‬
‫نوآبادیوں میں یه حسین تصور پاشض پاش هوجاتا ہے ۔ یہاں‬
‫کل آبادی وطن کی بەنسبت زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھتی ہے کیونکهہ‬
‫داخل هوتے‬ ‫ح‬
‫رکی‬ ‫طغوں‬
‫اس دنیا میں بہت سے مزدور بنے بنائے بال‬
‫ھیں؛ اور پھر بھی مزدور منڈی میں ھمیشه مال کی کمی رھتی‬
‫ہے ۔ مزدور کی رسد اور طلب کا قانون پاش پاش هوجاتا ے ۔‬
‫سرتايیه‬ ‫اور ''ایثارءء کی پیاس میں‬ ‫ایک طرف پرانی دنیا استحصال‬
‫متواتر جھونکتی رعتی ہے ؛ دوسری طرف اجرتی مزدور کی اجرتی‬
‫مزدوروں کی طرح باقاعدہ تجدید ان رکاوٹوں سے ٹکراتی ےہ جو‬
‫انتہائی بیہودہ اور جزوی طور پر ناقابل تسخیر ہوتی ہیں ۔‬
‫اجرتی مزدوروں کی پیداوار کا جو سرمائے کی جمع کے تناسب کے‬
‫اعتبار سے تعداد میں زیادہ ھوتی ےے؛ کیا بنتا حے؟ آج کاء اجرتی‬
‫مزدور کل کا ایک خودەسختار كسانء یا دستکار ھوتا ہے جو خود‬
‫منٹڈی سے غائب هوجاتا ے‬ ‫ےز۔دور‬
‫اپنے لے کام کیا کرتا م‬
‫مگر کارگاہ میں جاکر نہیں ۔ اجرتی مزدوروں کی خودمحتارانہ‬
‫‪۱‬ے‬
‫پیداوار حاصل کرنے والوں میں متواتر تبدیلیء جو سزمائے کے‬
‫بجائے خود اپنے لئے کام کرتے اور سرمایەدار حضرات کے بجائے‬
‫اپنے آپزن ھا سادا بناتے ھیں اپنی باری میں مزدور منٹڈی کے‬
‫رف یہی نہیں ھوتا کهہ‬‫ص۔‬‫حالات پر نہایت ناموافق اثر ڈالتی سے‬
‫اجرتی مزدور کے استحصال کا درجہ ناشائسته حد تک کم رهتا‬
‫ہے ۔ اجرتی سزدور تابعداری کے تعلق کو گنوائے کے ساتھ‬
‫ساتھ رونگھن میں پرہیزکار سرنایەدار پر انحصار کے جذبے‬
‫تموں کی‬ ‫زا‬
‫حن ت‬
‫مما‬ ‫۔ی ‪,‬وج ہے‬ ‫کو بھی کھو بیٹھتا ھیےہ‬
‫ای۔ جی۔ ویکفیلڈ اس قدر جبالے بن کرء اس قدر‬ ‫جو ھمارے‬
‫مکاپیش‬ ‫ىی‬ ‫عشرتااکی؟انواز*‪:‬‬ ‫‪:‬ابو ارت‬ ‫میاتھ‪.‬‬ ‫قادرکلامی کے‬
‫کرتے ہیں ۔‬
‫اجرتیٰ نزدور' کی فراہمی کے بارتے‪ ,‬میں آوہ‪:‬لکایت‪” :‬کرت ین‬
‫نە باقاعدہ نہ کافی۔ ؛'مزدورون کی‬ ‫ہے‬ ‫یه نه تو ستواتر‬ ‫پک‬
‫فراعمی ھمیشه نة صرف کم بلکه غیر یقیٹی عوتی ہے ۔ ء (مم)‬
‫چاتے‬ ‫پیداوار‬ ‫تقسیمشدہ‬ ‫درییان‬ ‫کے‬ ‫مزدور‬ ‫اور‬ ‫”'سرمایە دار‬

‫زیاده هو مزدور اس قدر بڑا حصه لیجاتا ے که جلدی عی وہ‬


‫رن ک‬
‫ییں‬ ‫سے‬
‫عبھ‬
‫می ج‬ ‫ں‬ ‫بسھرینایەدار بجناتا ہے‪ ...‬چن‬
‫مدیان‬
‫غیرمعمولی طور پر طویل ھوتی ہیں دولت کے بڑے انبار جمع‬
‫کرسکتے ھیں ۔ ‪٢٤‬‏ (‪۳‬م) مزدوز سرنایەداروں کو اپنی محنت کے‬
‫زیادہ‬
‫بڑے حمحے کی اجرت دینے کو قربان کرنے کی نہایت واضح‬
‫طور پر اجازت نہیں دیتے۔ وہ اگر یه چالای کرے کھ یورپ‬
‫سخےود اپ اجرتی مزدور خود اپنا سرمایه صرف کرکے درآمد کرے‬
‫تون اس سن بھی امن )کو کچھ حاصل ہیی ھوقا‪:‬ذ 'جلدامی وہ‬
‫وہ جاتے ؛ ‪009‬‬ ‫نہیں‬ ‫کام کرنےوالے مزدور‪ .+.‬‏‬ ‫اجرت پر‬
‫اع‬
‫یوَدووامنلیئ میں اپنے سابق آقاؤں کے سدمقابل نہیں ‪.‬تو خود مختار‬
‫ا(ہر) اس ائلری ہرتا تی غوز‬ ‫لسکااٹ‪:‬اراضید رینم اجاتے یت‬
‫اپنی نیک کمائی‬ ‫نے خود‬ ‫فرسائیے ! اعلق ہدنخ کے سرمایەدار‬
‫خرچ کرکے یورپ سے خود اپنے مدمقابل مجسم درآمد کرلۓے! دنیا‬
‫کآیخری گھڑی آنپہنچی ے! کوئی تعجب کیبات نہیں ےہ که‬
‫ویکفیلڈ فریاد کررے ہیں کہ نوآبادیؤں کے اجرتی مزدوروں میں‬
‫کا فقدان سے ۔ ان تی‬ ‫رھتے کے تمام جذبات‬ ‫اؤر متحصر‬ ‫انحصار‬

‫‪۲‬ے‬
‫کے چیلے؛ میریویل؛ کہتے ہیں کہ اج‬
‫سرتہوںن ک‬
‫گیائی کے باعث‬
‫نوآبادیوں میں 'زیادہ سستے اور زیادہ فرمانبردار مزدوروں کک فوری‬
‫سے سرمایە‌دار‬ ‫ایسے طبقے کے لۓے‪ ,‬کهہ جس‬ ‫ایک‬ ‫ے۔‬ ‫ضرورت‬
‫بات‬ ‫پے‬
‫نی‬ ‫اپنی شرائط حکماً متوا سکے؛ بجائے اس کے کہ وہ ااس س‬
‫حکعاً منوائے‪ ...‬قدیم؛ تہذیب یافته ہلکوں میں مزدورء‪ :‬اکرچه‬
‫آزاد هوتا ے؛ مگر قانون قدرت کی رو ہے سرمایه داروں ‪.‬کا محکوم ؛‬
‫نوآبادیوں میں یه محکوبیت مصنوعی ذرائع سے پیدا کرنی ضروری‬
‫(مہ)‬ ‫‪.2‬۔۔ تم‬
‫ویکفیلڈ کے بیان کے بەوجب نوآبادیوں میں اب اس افسوسٹناک‬
‫صورت حال کا نتیجده کیا ھوا حے؟ پیداوار حاصل کرنےوالوں‬
‫بے شمار‬ ‫انتشارءء (جہ)۔‬ ‫اور قومی دِولت ‪:‬کا۔!‪”۶‬غیر‪ :‬سہذبانه رجحان‬

‫رےے هوں ذرائع پیداوار‬ ‫اپنے حسابوں کام کر‬ ‫مالکوں میں جو‬
‫الگ الگ کرکے تقسیم‪ .‬کزڑتے سے سرنائے کے ایکچ نوک‬ ‫کے‬
‫برح ماق کےاساتو اتوہ؛اہل لیکن یجان وا ہجت‬
‫کتیمام بنیادیں بھی ختم ھوجاتی ہیں ۔ هر طویل اور پیچ در‬
‫پیچ کام؛ جو کئی برسوں میں پھیلا ھوا ھوء جامد سرمایه لکائے‬
‫جانے کا طالب هو تعمیل نہیں ھوپاتا۔ یورپ میں سرمایه ایک‬
‫چیاھٹ کے بفیر لک جاتا ہے کیونکە مزدور‬ ‫ھحےچکی‬
‫کبھ‬ ‫لم‬
‫طبقة اس کا جیتا جاگتا ساسان فےء هر وقت فاضل؛ هر وقت مہیا۔‬
‫ویکفیلڈ نے نہایت هی المناک قصه سنایا‬ ‫لیکن توآبادیوں میں!‬
‫ہے ۔ وہ کیٹیڈا اور ریاست نیویارک کے جہاں آونےالے سہاجرین‬
‫کی لہر عموباً ٹھیر جاتی ےے اور ”'فاضل؛ مزدوروں کا تلچھٹ‬
‫بچ جایا ‪:‬کرتا ے؛ کچھ سرایەداروں۔ سے ‪.‬باتچیت کررے‪ :‬تھے ۔‬
‫اس رقت انگیز تمثیل کے کرداروں میں سے ایک _کہتا ہے ؛‪۶‬ھمارا‬
‫صۓی‬
‫اے ل‬
‫خے ک‬
‫سرمایة بہت سے عوامل کے لۓ جنھیں انجام پان‬
‫مدت درکار ھوتی ےء تیار پڑا تھا؛ لیکن ایسیے عوامل ھم ایے‬
‫مزدوروں کو ساتھ لیکر شروع نہیں کرسکتے تھے جو ھم جانتے‬
‫ہیں کہ جلد ھی هميیں چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ اگر ہمیں‬
‫یقین هو کہ ایسے مہاجرین میں سے مزدوروں کو هھم روکے رکھ‬
‫سکیں کے تو ان کو ھم نے بخوشی ملازمت دیدی هوتی اور زیادہ‬
‫شرح اجرت پر ؛ اور اس کو ھم عملازمت اس صورت میں بھی‬
‫کے‬
‫دیدیتے کہ ہمیں معلوم ھوتا کہ وہ ھمیں چھوڑ کر چلے جائیں کے‬
‫بشرطیکە هھمیں یقین هوتا کەہ جب کبھی ضرورت هوگ تازہ رسد‬
‫ہ‪200 1‬‬ ‫متریال اخوجائک‬
‫انگلستانی‬ ‫ہے‬ ‫کاشتکاری‬ ‫هوئی‬ ‫کی پھیلی‬ ‫اسریی کسانوں‬
‫کائبل عزز حتف کا کا وکسیف‬ ‫راید ارانسوراعت اما‬
‫کا دوسرا‬ ‫موازنه کرچکے تو انہوں نے انجانے میں ھہمیں تصویر‬
‫خوش حالء خود‬ ‫رخ دکھایا۔ انہوں نے اسریکی عوامالناس کو‬
‫مختارء ہن چلا اور نسبتاً مہذب دکھایا ہے جبکهە ٭انگریز‬
‫زراعت پیشه مزدور مصیبتزدہ بدحالء قلاش هوتا ھے‪ ...‬سوائے‬
‫شما ی امریکہ اور بعض نئی نوآبادیوں کے کسی ملک میں زراعت‬
‫پیشه آزاد مزدور کی اجرتیں اس مزدور کو محض زندہ رکھنے کی‬
‫حد' عے زیادہ ھیں؟‪ ..‬انگلستان میں کھیتی ‌باڑی ے گھوڑوں کوء‬
‫چونکه وہ قیمتی املاک کی حیثیت رکھتے ہیں انگریز کسانوں‬
‫سے بلاشبه زیادہ اچھا کھلایا پلایا جاسکتا ہے ۔ ؛ (ہم) مگرء‬
‫اس کی ھرگز پرواء مت کیجۓ قوبی دولت؛ مکرر عرض ہے‬
‫اعضاز تا لوکوں دیا نات ا اعلقی جلیٰ‬ ‫یک‬ ‫اخناضیت‬
‫۔‬ ‫ے‬ ‫ھوتی‬

‫تو پھر نوآبادیوں میں سرمایەداری کی دشمنی کے سرطان کا‬


‫علاِج کیسے کیا جائے؟ اگر لوگ اس بات پر رضامند ھوتے کە‬
‫میںء کل اراضی کو عام لوگوں کی ملکیت سے نجی‬ ‫ر‬
‫وکاھی‬
‫ای‬
‫کی‬ ‫اید‬
‫س ش‬
‫کیم سے کول کہد ول درا نات ودستاری راب‬
‫ا‬ ‫کمویااکرڈالتون کی ماتھ ‪:‬مت اباد رتا کی ابی تی‬
‫۔‬ ‫یں‬
‫ئۓ‬‫اک‬
‫جسے‬
‫یهمعلوم کرنی ہے کہ ایک تیر سے دو شکار کی‬
‫حکوبت یه کرے کە اجوت زہین کی مصنوعی قیمتء رسد اور‬
‫طلب کے قانوت سے بےنیاز ھوکر؛ مقرر کرے؛ وه قیمت جو‬
‫مہاجرین کو عرصهٴ دراز تک اجرت پر کام کرتے رہنے کو‬
‫مجبور کرے جب کہيں جاکر واهتتی رقم کما سکیں جو زمین‬
‫خریدنے کو کافی ہو اور وە اپنے آپ کو خودمختار کسان‬
‫میں تبدیل کریں ۔ (‪۹‬م) اجرتی مزدوروں کے لئے نسیتاً امتناعی‬
‫قیمت پر زمفینرکویخت سے جو رقم جمع هو وہ رقم جو رسد اور‬
‫طلب کے مقدس قانون کی خلاف ورزی کے ذریعه مزدوروں کی اجرتوں‬
‫‪٣‎‬ے‬
‫سے اینٹھ کر جمع هو اسے حکومت اضافے کے تناسب سے نوآبادیوں‬
‫ہیں یورپ سے ناداروں کو درآمد کرنے پر صرف کرے اور اسی‬
‫طرح سے اجرتی مزدور کی سمنڈی کو سرمایەداروں کے لۓ لبریڑز‬
‫دنیاؤں سے اچھی اس دنیا میں‬ ‫”سب‬ ‫رکھے ۔ ان حالات کے تحت‬
‫ھر چیز بھلائی کے لۓے ھی ھوگ۔ ؛؛ يہ ےہ ””باقاعدہ منظم‬
‫نوآبادکاری؛ کا بڑا راز ‪ -‬ویکفیلڈ نعرہ شوق بلند کرتے هوئے کہتے‬
‫هیں که اس منصوبے‪ :‬کے ذریعے‪'” .‬مزدوروں کی فراعمی لازمی طور‬
‫پر یکساں اور باقاعدہ هوگ کیونکه اول تو چونکه کوئی بھی‬
‫بازسدورلۓداسدازرسےت سمےہاجرقم حاصل ‪:‬کۓ بغیر‪ ,‬زین حاصل نہیں کرسکےگا‬
‫ایک‬ ‫اور‬ ‫پر‬ ‫اجرت‬ ‫تک‬ ‫ایک مدت‬ ‫مزدور‬ ‫ر‬

‫دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے هوئے اور بھی مزدوروں کو‬


‫ملازم رکھنے کے لسۓرمايه پیدا کریں ےۓ؛ دوسرے اس لکۓهھ‬
‫هر مزدور جو اجرت پر کام کرنا ترک کرکے مالک اراضی بن‬
‫جائیگا وہہ زمین خرید کر ء نوآبادی میں مزدوروں ک تازہ کھیپ لانے‬
‫زین کی جو قیمت ریاست مسلط‬ ‫کا موقع فراھم کرےکگا۔ ؛(؛‪)۰۹‬‬
‫کرے وہ یقینی طور پر ””خاصی قیمت؛؛ ھوتی چاھۓ یعنی اتنی‬
‫زیادہ کہ ”'مزدوروں کو خودمختار سالکان اراضی بن جاتے ہے‬
‫داوسرفقت تک آتاؤل رکھا‪]:‬جاسکے جب ‪:‬تک کھ‪:‬انکی جک لیۓ‬
‫یه ”زین کی کافی قیمت؛ء اس یرغمال‬ ‫نہ آجائیں ۔ )(‪۶٤‬‏‬ ‫سرے‬
‫کخیوبصورت القاظ میں هیر پھیر کر بات کرنا ھجےوکه اجرتی‬
‫مزدور کى منڈی چھوڑ کر زمین پر کام کرنے جانے کے لۓ مزدور‬
‫ادا کرتا ہے ۔ پہلے تو اسے سرمایەدار کے لۓ‬ ‫سرنایە‌دار کو‬
‫کرت‪-‬اؤؤاز‬ ‫سی بی نشددل سب وخرالق‬ ‫اع‬ ‫‪ 0010‬کر‬ ‫وا‬
‫اپنے خرچے‬ ‫اسے خود‬ ‫کرسکے ؛ پھر‬ ‫کا استحصال‬ ‫بھی مزدوروں‬
‫حکومت‬ ‫اپنا عوضی بلانا چاہھے جسے‬ ‫منلڈی میں‬ ‫پر مزدور‬
‫اس کے پراتے مالکء سرمایەدار کے سنافع کے لۓ سمندر پار نے‬
‫کہ‬ ‫منگواتی‬

‫یه بات بڑی کرداری نوعیت کی حے کہ برطانوی حکوست‬


‫”زسانهٴ قدیم کى جمع؛ کی اس ترکیب پر جو مسٹر ویکفیلڈ نے‬
‫خاص طور پر نوآبادیوں میں استعمال کے لۓ تجویر کی ےء برسوں‬
‫سے عمل کرتی رھی هے ۔ ناکامی یقیناً اتتی ھی مکمل تھی جتتی‬
‫‪۰٠‎‬ے‬
‫کە سر رابرٹ پیل کے قانون بینک ٭ کو ھوئی تھی۔ ھجرت کے‬
‫اق کو انگلستانی نوآبادیوں سے ریاستہائے متحدہ کی طرف منتقل‬
‫۔کردھا گیا تھا اس عرصے میں یورپ کی سرسایەدارائہ ترقی نےء‬
‫کا دباؤ بھی بڑھاء ویکفیلڈ کے نسخے‬ ‫جس کے ساتھ ساتھ حکومت‬
‫کو بیکار کردیا ہے ۔ ایک طرف تو لوگوں کے زبردست اور‬
‫لامتٹاھی سیل رواں نے جو سالہاسال سے امریکه پر چڑھتا چلا آیا‬
‫دی‬ ‫ایک قائم تلچھٹ چھوڑ‬ ‫میں‬ ‫ریاستہائے متحدہ کے مشرق‬ ‫ےء‬

‫ہے کیونکە یورپ سے مہاجرین کی آنے وای لہر مزدور منڈی میر‬
‫لوگؤں؟ اکوش)نتیزی سی رمیٹکیتم زا ترق ا سرکنی نات‬
‫مہاجرین کی لہر ان کو بہاکر نہیں لیجاپاتی ۔ دوسری طرف‬
‫امریکی خانه جن کے پیچھے پیچھے زبردست قومی قرضهہ لیکر آئی‬
‫اور اس کے ساتھ ھی محصولوں کا دباؤء نہایت ھی گھٹیا قم‬
‫کے سالیاتی روٗسا کا فروغء لوگوں ک زسن کے بہت بڑے حصر‬
‫کی ریلوں؛ کانوں وغیرہ کے کام میں لانے وا ی سٹه باز کمپتیوں کے‬

‫اشارہ ے ۔ بینک کے نوٹ‬ ‫ف‬ ‫قانون بین‬


‫طکر‬
‫کی‬ ‫کے‬ ‫‪۴‬ءھ‬
‫سونے میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں درپیش آنےوا ی مشکلوں سے‬
‫بچنے کے لئے برطانوی حکوست نے سر رابرٹ پیل کی۔ پیش قدمی کی‬
‫حایت کی تھی اور ‪٣۴‬ھ‏ میں بینک آف انگلینڈ ‪ 1‬اصلاح کک‬
‫غرض سے ایک قانون پاس کیا تھا اس کو دو الک الگ شعبوں‬
‫اوت دوسزا‪ .‬ڈینے کا؛‬ ‫نک‬ ‫ایک‬ ‫ہیں۔ تم یککن برای گلا تا‬
‫اس کے علاوہ نوٹوں کو بدل کر سونا لینے کے لۓ ایک قطعیٰ‬
‫تناسپ‪ :‬مقزر۔ ‪:‬کر ۔دیا‪ :‬گیا تھا۔‪.‬ایسے‪:‬نوٹوں کے اجراٴ کو جن‬
‫ئیی هو ایک کروڑ ‪٠‬م‏ لاکھ پاؤنڈ‬ ‫گک‬ ‫کی ضمانت سونے سے نه‬
‫تک محدود کر دیا گیا تھا ۔ لیکن قانون بیٹک کی دقعات کے‬
‫باوجود نوٹوں کی مقدار کا دراصل انحصار ضعانت کی خد پر نہیں‬
‫بلکه گشت میں نوٹوں کی مانگ پر رھا ۔ معاشی بحرانوں کے دوران‬
‫میں جب نقدی کی ضرورت خاص طور پر شدید تھی تو برطانوی‬
‫حکوست نے مكم‪۸‬ء کے قانون کو عارضی طور پر معطل کردیا‬
‫تھا اور سونے کی ضمانت ہے محروم نوٹوں کی مقدار میں اضافه‬
‫کر دیا تھا۔ (ایڈیٹر)‬
‫‪٦‎‬ے‬
‫هاتھوں لوٹ غرضیکە سرہائے کو انتہاٹی تیزرفتاری کے ساتھ ایک‬
‫م رکز پر لانے کے عمل کو بھی۔ اس لئے یه عظیم جمہوریة‬
‫سہاجر مزدوروں کے لسۓرزمین موعودہ نہیں رگہئی ہسرےم۔ایەدارانہ‬
‫ھی بڑے بڑے کانی نون کو بڑھتی ے؛ حالانکه‬ ‫پیداوار وهاں بہت‬
‫کا انحصار یورپی‬ ‫اجرتوں کی سطح کا گرنا اور اجرتی مزدور‬
‫کل بت‬ ‫دو‬ ‫بہت‬ ‫ابھیٰ تک‬ ‫پہنچنا‬ ‫سطح کے معمول کے مطابق‬

‫غیر مزروعهھ نوآبادیاتی زمین بشےرمی کے ساتھ امراٴ اور سرمایەداروں‬


‫کو حکوست کی طرف سے دل کھولِ کر ردیدئے جاتے سے جسی‬
‫ویکفیلڈ تک نے اتنی بلند آواز سمےذمت کی ےء ان لوگوں کے‬
‫اش میں کھنچے چلے آئے ہیں اور‬ ‫سیلاب کے ساتھ؛ جو سو‬
‫تنےلکی‬
‫انگلستان اشیائے تجارت کی درآمد‬ ‫اس مقابلے کے ساتھ مل کر جو‬
‫؛'محنت کش‬ ‫سے چھوٹے سے چھوے دستکار تک کو کزنا پڑتا ے؛‬
‫آبادی کو نسبتاً ضرورت سے زیادہ؛ء کردیا ہے خصوصاً آسٹریلیا‬
‫میں (مو) جس کا نتیجھ یه ہے کە قریب قریب ھر ڈاک میں‬
‫”رفزگارء کی خبروں میں ”'آسٹریلیائی مزدور منڈی میں مال ک‬
‫بھرمارء کی خبریں آتی ھیں اور وهاں بعض مقامات میں پیشه‬
‫کمانے کیہژبونگ ویسی ھی ے جیسی کہ لندن کے ھیمارکٹ میں ۔‬
‫لیکن یہاں ھمارے زیربحث نوآبادیوں کی حالت نہیں ھے ۔ عمیں‬
‫جس چیز سے دلچسپی ےہ وہ صرف وہ وار‪ -‬تھے حقى‪ ,‬ہوانی دتیا‬
‫کی سیاسی معاشیات نے نئی دنیا میں دریافت کرلیا ے اور جسکا‬
‫اؤز‬ ‫‪6‬و رای داراتة طرزپیداوار‬ ‫گیا"‬ ‫کردا‬ ‫رغام ‪۲‬عون‬
‫خود‬ ‫شرط‬ ‫کی بنیادی‬ ‫نجی ملکیت‬ ‫اس لے سرمایەدارانہ‬ ‫اور‬ ‫جمع‬
‫فهاظد گر‬
‫لب‬‫کاقلع قمع کیا جانا اےء‬ ‫ایک‬
‫لاینج‬ ‫ای جا‬
‫منے و‬ ‫کعائ‬
‫کی بےدخلی ۔‬ ‫مزدور‬
‫مصنف کے تشریحی نوٹ‬
‫پہلے‬ ‫سے‬ ‫نے سب‬ ‫‏‪ - ١‬اٹلی میں جہاں سرمایه دارانه پیداوار‬
‫زرخرید کسانوں کے نظام کخااتمه‬ ‫ی‬ ‫حاص‬
‫تلھکی‬ ‫تش‬
‫نوموا‬
‫بھی اور جگہوں سے پہلے شروع هو گیا تھا۔ اس ملک‬
‫میں زرخرید کسانوں کو زمین پر کوئی فرمانی حقوق‬
‫حاصل ھونے سے پہلے هی آزاد کردیا گیا تھا۔ نجات نے‬
‫اس کو فوراً ھی آزاد پرولتاری میں تبدیل کردیا تھاء‬
‫علاوەازیںء شہروں میں اپٹا آقا تیار ء اپنے لئے منتظر‬ ‫جےء‬
‫مل گیا جو بیشتر سلطنت روسا کے زبانے سے ورٹے میںملتا‬
‫عالمی منڈی کے انقلاب ن(ےعالمی منڈی‬ ‫چلا آیا تھا ۔ جب‬
‫کی مراذ اس حصے میں تیڑی کے ساتھ‬ ‫اس‬
‫رےکس‬ ‫کے انق‬
‫ملاب‬
‫ابتری پیدا ہو جانے ہے ےے جو کہ جینوآء وینس اور شمالی‬
‫اٹل کے دوسرے شہر گذرگاھی تجارت میں ادا کیا کرتے‬
‫تھے ۔ یه پندرھویں صدی کے آخر میں بڑی بڑی جغرافیائی‬
‫دریافتوں جیسے یت کیوباء ھائتیء جزائریہاماء شما لی امریکهء‬
‫افریقہ کے گرد ہوکر ھنڈوستان "کے تخری؛ رائ'ے اور حر‬
‫میں جنوبی امریکه کی دریافت کے نتیجے میں رونما ھوا۔‬
‫ایڈیٹر) پندرھویں صدی کے اختتام کے قریب شما ی اٹلی کی‬
‫تجارتی فضیلت کو ختم کر دیا تو ایک تحریک مخالف‬
‫ایک‬ ‫هوئی ۔ شہروں کے مزدوروں کو‬ ‫میں شروع‬ ‫سمت‬
‫وکی‬
‫رت میں دیہات بھگا دیاگیا اور بہت ھی چھوٹی‬ ‫ان‬
‫صبوہ‬
‫کاشت کو جو پہلے کبھی دیکھے میں نہیں آئی تھی اور‬
‫جو باغبانی ى صورت میں کیجاتی تھی بڑھاوا دیا ۔ صفحه ‪٠‬‏‬
‫و‬
‫ہے‬
‫کنے‬
‫ھیت خود اپنے ھاتھوں سے جوتا‬ ‫”‬
‫‪-‬چھوٹے زمیتدار جو اپ‬
‫کرت تھے اور جنہیں معقول آسودگق حاصل تھی‪9 ...‬‬
‫ک‬ ‫قوم کے >کچیں زیادہ اھم حصے‬ ‫وہ آج یی به‬
‫نھسبت‬ ‫دنوں‬

‫کے اعداد وشمار‬ ‫هم اس دور‬ ‫اک‬ ‫کرتے تھے۔‬ ‫تشکیل‬


‫لکھنےوالے بہترین اھل قلم پر اعتماد کریں؛ تو کما زکم‪...‬‬
‫پوری۔ آبادی‬ ‫سمیت‬ ‫اپنے اع‬
‫علیوال‬ ‫‏‪ ۹٠۰‬تةسیٹدار جو‬
‫کے ساتویں حصے سے [یادہ کی تشکیل کرتے ھوں گےء اپنی‬
‫روڑی چھوٹے چھوے معاقی کے علاقوں سے حاصل کیا کرتے‬
‫تھے۔ ان چھوٹے چھوٹے زمینداروں کی اوسط آمدنی‪ ...‬کا‬
‫اککاری دو اوی د سااں پاونل سااه ‪:‬گا‪ :‬بھات‪ ,‬جچساي لگیا‪ :‬گیا‬
‫لوگ خود اپتی زمیٹیٔں جوٹا کرتے تھّےٴ ان ک‬ ‫جک‬
‫وه‬ ‫تھا‬
‫تعداد دوسروں کی زمیٹوں پر کاشت کرنےوالوں کی بەنسیت‬
‫ایڈیشن ۔‬ ‫دسواں‬ ‫‪٤‬ء‏ میکالے ‪” :‬تا ریخ انگلیٹڈء‬ ‫زیادہ تھی ‪-‬‬
‫کے‬ ‫صدی‬ ‫سترھویں‬ ‫مسسم۔‬ ‫پسپپ؛‬ ‫صفحات‬ ‫لندنء‬ ‫أمہر‬
‫آخری تہائی میں بھی پانچ میں سے چار حصه انگلستانی لوگ‬
‫اس‬ ‫کا اقتباس میں‬ ‫زراعت پیشہ تھے (صفحه ‪۱‬م‪۳‬می)ک۔‬
‫الے‬
‫کر رھا موم ت٭تواریخ ک باقاعدی کےپیاتھ غلط‬ ‫لپےیش‬
‫اانضکیا کرجتاے ہیںک۔و‬
‫بی‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫ر‬ ‫رت‬
‫جتنا سمکن ہو سکتا ہے کم کرکے‬
‫‪١‬‏‬ ‫صفحه‬

‫عمیں یه بات ھرکز فراسوش نہیں کرنی چاھۓے کھ‪ .‬زرخرید‬


‫رف‬‫ص نہ‬‫کسان بھی اپتے مکان ہے ملحق قطعهٴ زمین کا‬
‫مالک خواه باجگڈذاز مالک ھی سہی۔ ‪ :‬بلکه‪ :‬شاملات ک‬
‫ملکیت میں بھی شریک هھوا کرتا تھا۔ میرابو‪ .‬نے لکھا ےہ‬
‫زرخرید‬ ‫سیلسیا میں)‪2* :‬کسان‬ ‫ذوئم کے تخت‬ ‫کە (فریڈرک‬
‫باؤجود ان زرِجُرید‪ :‬کسانوں‬ ‫کسان ھؤوا کزتا ے؛ء۔ اس‬
‫کے‬
‫کشاملاتل پزٴحق‪ .‬ھؤتا ت‪-‬ھ‪.‬ا”'سیلسیا‪ :‬کے_لوگوں ‪:‬کو ابھی‬
‫تشکاملات يک زمینؤں کو بائ‬
‫لنیٹنے کے لئے راضی نہیں‬
‫کیا جا سکا ہے حالانکەہ نیمارک میں مشکل ‪:‬ھی نے کوئی‬
‫ایسا‪:‬کاؤں ھوکا جہاں اس طرح کا بٹوارہ انتچائی' کامیابی کے‬
‫‪۹‬ے‬
‫ساتھ نہیں کر ديا گیا هو ۔ (میرابو‪:‬ٴ ”٭دےلا مناریق‬
‫‪۰‬ء‬ ‫صفحات‬ ‫دوئم؛‬ ‫باب‬ ‫ہہےہوعء‬ ‫لاندریسء‬ ‫پراسیئنےء‬
‫‪۱‬‬ ‫صفحه‬ ‫ہ‪+‬م)۔‬
‫ج‪-‬اپانء جہاں املاکاراضی کی تنظیم قطعی جگیاردارانہ ے؛‬
‫اور جہاں چھوٹی کاشت ترقییافته ے؛ یوربی قرون وسطی‬
‫هماری تواریخ کی تمام کتابوں کی بنھسبت؛ چونکه وہ‬
‫بت لعوں اکی‬ ‫ہم مار‬ ‫پیےجرٹ حا کت ہروووا مان‬
‫ھیںء کہیں زیادہ سچی تصویر پیش کرتا ہے ۔ قرون وسطی‬
‫سہل‬ ‫نہایت‬ ‫هونا‬ ‫اعتدال پسندء‬ ‫لکا کک‬ ‫پر‬ ‫داؤں‬ ‫‪86‬‬

‫ہے ۔ صفقحه ‪۳۱‬‬ ‫ھوتا‬

‫'”'یوٹوپیاءء میں تھامس ہور کہے ہیں کہ‬ ‫ہ‪-‬۔اپنی تصتیف‬


‫انگلستان ہیں ؛'آپ ک بھیڑیں جو کم مسکین اور پالتو‬
‫ابء‬ ‫تھیںء‬ ‫ھوتی‬ ‫اتتی ‪1‬م خوراک‬ ‫اور‬ ‫ھوا ‪:‬کرتی تھیںء‬

‫پیٹو ھو‬ ‫ر‬


‫قءداس‬
‫جیسے که ہیں یہاں بیان کر رھا ھوں‬
‫اور اتتیٗ جنگلی کم وہ خود آدمیوں کو کھا لیتی‬ ‫ضر‬
‫روین‌سن ‪-‬‬ ‫ھیںء نگل جاتی ہیں ۔ ء؛ (”'یوٹوپیاءء مترجمہ‬
‫‪+‬م) صفحه‪١‬‏‬ ‫صفحه‬ ‫وہررع‬ ‫لدنء‬ ‫اربرء‬ ‫ایڈیٹر‬

‫نے آزادء خوش حال کسان اور اچھی پیدل فوج کے‬ ‫‪-‬کن‬
‫بی‬‫ہ‬
‫بڑا واسطه‬ ‫ھی‬ ‫کیا بہت‬ ‫واضحج ککیتا بھی ہے ‪0‬س‪0‬و‬ ‫تعلق‬ ‫درمیان‬
‫اییے‬ ‫م‬‫رہ‬
‫اا ک‬
‫فتھ‬
‫اور رکھ رکھاؤ سے‬ ‫یت‬
‫ق‬ ‫اک‬
‫طنت‬
‫سلط‬
‫ھوں جیسے کھ ایکے معيار جو اتیکندوست جسم کو‬
‫منکاستی‪ :‬سے بچا کر رکھنے کےکٹے کافی هو“ اور عملی‬
‫ینىوں کے ایک بڑے حصے کو ععافیدار‬ ‫مطنت‬
‫زسل‬
‫طور پر‬
‫کسانوں یا متوسط درجے کے لوگوں کے تام جو شرفاٴ اور‬
‫جھونپڑی کے مالکوں اور کسانوں ک درمیان کے حالت کے‬
‫لوگوں‬ ‫تھے بطور وقف ستقل کر دیا‪ ...‬كکیونکہ جن‬
‫کو جنگوں کا بہترین اندازہ ہے ان ک یہی عام رائے رعی‬
‫ہے کهہ کسی فوج کی خاص قوت پیدل فوج یا پیادوں پر‬
‫ۓے‬ ‫سشتمل‪: :‬ھوا کرتی سے ۔ اور اچھی پیدل فوخ بنان‬
‫لے ک‬
‫‪7‬ہو‬ ‫َو‬
‫وہ لوگ چاھۓ ھوتے ھیں جنہوں ئے غلامی یا ناداری میں‬
‫نہیں بلک خوش حال طربقے سے زندگ بسر کک ھہو۔ اس‬
‫فا‪ .‬دوڑےء 'اور‬‫طا*ر ى‬
‫لے" اگر‪"-‬کوئی امت امرائ اوں‪:‬مزف‬
‫اور ھا ی ان کا کام 'کرنےوالے اور مزدور‬ ‫یه کہ کاشتکار‬
‫بنا دئے جائیںء یا محض جھونپڑی کے مالک (جو کە ایے‬
‫بھکاری ھی هھوا کرتے ھیں جن کے سر پچرھپر هھو)ء تو‬
‫دیہ‬‫مک‬‫عدوں‬
‫سواروں کی فوج تو عمدہ بن سکتی ہے مگر پیا‬
‫پائیدار ٹکڑیاں هگرز نہیں اور یه بات دیکھتی چاھۓے‬
‫اەں‬
‫ہ جگ‬ ‫فرانیس میں اور اٹلی اور غیر ممالک میں دوس‬
‫جری‬
‫عملاٌ سب طیقه امراٴ میں سے هھوتے ھیں یا غریب‌ تر کسانوں‬
‫ھوکرء اپتی‬ ‫یہاں تک که ان کو مجبور‬ ‫میں‪٠‬‏ سے‪...‬‬
‫پیادہ بٹالینوں کے لئے سوئٹزرلینڈ کے لوگوں اور انہیں جیسوں‬
‫کے فوجیوں کے دستے لینے پڑتے ھیںء جس‬ ‫بںھسے‬
‫اڑے‬ ‫می‬
‫تو‬ ‫سے یه بھی پتھ چلتا ے کہ ان قوسوں کے پا‬
‫لسوگ‬
‫یہت ہیں اور سپاھی کم۔ ؛ (اھنتٹری ہقفتم کا‬
‫ورے‪,‬ھء۔‬ ‫ایڈیشن‬ ‫انگریزی‬ ‫کے‬ ‫کینیٹ‬ ‫کوست۔‬
‫عحہد‬
‫)‬ ‫اقتباس ۔‬ ‫فهظ‬
‫لب‬‫لفظ‬ ‫ہے‬ ‫پر‪.‬س‬ ‫صفحد‬ ‫ےےہر اع‬ ‫لندنء‬
‫صفحه ‪١‬‏‬
‫لندنء‬ ‫رع‬ ‫مہہ‬ ‫رپورٹء‬ ‫عامه؛ ساتویں‬ ‫”'صحت‬ ‫ھنٹر‬ ‫دکان‬
‫بہرری صفحه مس‪ ۱‬۔ ””زنین کی جو مقدار مقرر کی گئی‬
‫ےءء (پرانے قوانین میں) ”اس کو اب مزدوروں کلےۓ بہت‬
‫ہے وہ ان‬ ‫زیادہ تصور کیا جائیگا اور شاید اتنا کہ ممکن‬
‫کو چھوٹے موٹے کاشتکار میں تبدیل کر دے۔ ءء (جارج‬
‫رابرٹس ‪۶ :‬گ<ذشته صدیوں میں انگلینڈ کے جنوبی اضلاع کے‬
‫صقحات‬ ‫ہمہر‪ّ۱‬عء‬ ‫لندن؛‬ ‫تاریخ ۔ء‬ ‫یک سماجی‬ ‫نےکی‬
‫ے‪١‬‏‬ ‫صفحد‬ ‫‪١۷۶۸‬۔یم|۔)‏‬

‫‪ ۶‬گرجا کے عشرے میں سے حصه پانے کے غرباٴ کا حق قوانین‬


‫آبادی‬ ‫‪٥‬ہخت‏ ت کش‬ ‫ہے ۔‪-‬۔ء؛) (ٹکیٹء‬ ‫محفوظ‬ ‫قدیم کے بموجب‬
‫کی گذشتهہ اور حاليه کیفیت کتیاریخ ‪٤‬‏ لندن ہر رع جلد‬
‫ے‪١‬‏‬ ‫صفحھ‬ ‫ر۔)‬ ‫مر‬ ‫دوئمء؛ صفحات‬

‫‪۸۱‬‬
‫تاریخ ءء‬ ‫کی‬ ‫مسیخیت‬ ‫تجدید‬ ‫''پرو ہیس‬ ‫کابیٹ ‪:‬‬ ‫ولیئم‬ ‫‪۹‬‬

‫ے‪١‬‏‬ ‫صفحهھ‬ ‫رےم۔‬ ‫نمبر‬ ‫پیرا‬

‫‪٠‬ے‏ پروٹیسٹینٹازم ک ٭”'روح؛ء اور باتوں کے علاوہ مندرجهٴ ذیل‬


‫امر میں بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔ جنوبی انگلیٹڈ میں بعض‬
‫کاشتکار سر جوڑ کر بیٹھے اور‬ ‫اور خوشحال‬ ‫زہیندار‬
‫کے قانون غرباٴ کی صحیح‬ ‫زہ‬
‫بیتھ‬ ‫یک‬
‫کۓ‬ ‫دس سوالات واضع‬
‫یل‬
‫تشریح کیا ہے ۔ یه انہوں نے اپنے زمانے کے مشہور قانون‌داں‬
‫سارجینٹ اسٹیگے کے سامے (جو بعد میں جیمس اول کے تحت‬
‫ڑکھے ۔‬ ‫ھوئۓ)۔ وائے۔‪ :‬دریافٹا‪٠-‬کڑئے‪:‬‏ کلاے‬ ‫مصئمقزر'‬
‫”سوال و‪ :‬گرجے کے ایک حلقے کے بعض زیادہ ‏ مالدار‬
‫سے‬ ‫جس‬ ‫ثکایق ےے‬ ‫ا‬ ‫دانشمندانه‬ ‫نے ایک‬ ‫کاشتکاروں‬
‫کہ اس قانون کی تعمیل کی تمام مصیبتوں سے بچا جا سکتا‬
‫اس‬ ‫تی‪25‬ی‪:‬‬ ‫یبنفل‬
‫ےت م‬ ‫كق‬
‫رنغا‬ ‫تاعنےہ)رت نی تشری ‪7‬گ‬
‫حلقے میں ایک قیدخانه تعمیر کریں اور پھر پاس پڑوس‬
‫میں اطلاع کرا دیں کە اگر کوئی صاحب اس حلقے کے‬
‫عرباۃ کا فییھے ہو یر نی اخواسفعد مو اتو ان کو‬
‫چاہئے کھ وه مہربند تجویز پیش کریںء ایک مقررہ دن‬
‫کم از کم قیمت ی کہ جس پر وہ ان کو ہجم س‬
‫اےئلے‬
‫یں ؛‬
‫بجز‬ ‫حق‬
‫کا‬ ‫اور یة کھ انہیں کسی کو انکار کرنے کهاو‬
‫اس‬ ‫قیدخانے میں بند هو ۔‬ ‫امی' اذ‪ ..‬کے وچ قد کوروب ظا‬
‫کا خیال ےہ کہ پڑوس کے علاقوں‬ ‫متصوبے کے مجوزوں‬
‫میں ایسے لوگ مل جائیں گےجنہیںء چونکە وہ محنت کرنے‬
‫کو رضامند نه ھوں ‪٤‬ء‏ اور جکنے پاس کھیت یا جہاز‬
‫لینے ی دولت یا ساکھ ئە ھوگء تاکە بغیر محنت کے گزر‬
‫کر سکیںء وہ گرجے کے حلقے کو نہایت هی سودمند پیشکش‬
‫یدار‬ ‫کیب‬‫اںگ۔ر کٹوئھییغر‬‫کرنے کو آمادہ هو سکتے ہی‬
‫کنیگہداشت ہین رھتے هوئے مرجائے تو گناہ اس کے سر‬
‫کس‬
‫دےوش‬ ‫برض‬ ‫ھوگا کیونکه گرجا تو اس کی جانب اپن‬
‫سے ف‬
‫قانون‬ ‫‪.‬مؤجودہ‬ ‫که‬ ‫ےہ‬ ‫خلدشه‬ ‫جچکا ھوکا۔ لیکن ھمیں‬ ‫ھو‬
‫نہیں‬ ‫قرار‬ ‫جائز‬ ‫اقدام کو‬ ‫اندیشانه‬ ‫اس وضع کے عاقبت‬

‫‪۲‬ہ‬
‫دےگاء لیکن آپ کو معلوم ہوٹا‪ .‬چاہئے کہ اس علاقے کے‬
‫کے بھی‬ ‫باقی مالکان مطلق اور پژڑومں کے علاقدہ ؛'”ب؛ء‬
‫دینے‬ ‫یه ھدایت‬ ‫نہایت مستعدی کے ساتھ اپنے ہیمبرؤں" کو‬
‫کو شامل هو جائیں گے کە وہ ایک قانون ک تجویز رکھیں‬
‫جو کرجے‪ :‬کے‪ :‬حلقے ‪,‬کو ‪:‬کسی شخص ‏ سے ٹھیکھ‪ :‬کرنے‬
‫اور غرباٴ کو مقید کرنے اور کام لینے کا اختیار دیدے ؛‬
‫اور یه اعلان کرے کم ‪.‬اگر کوئی شخص اسی طرح سے‬
‫مقید ھونے اور کام پر لگنے سے انکار کرے تو اس کو‬
‫کوئی امداد حاصل کرنے کا حق نہیں رجہائیگا۔ اس سے ء‬
‫توقع ک جاتی ے؛ ضرورتمند لوگ امداد چاہنے سے اور‬
‫یہ مان سی ا سای دک تا ×زذیم بے“ کن‬
‫تحریروں ک تاریخء‬ ‫با ‪7‬عق کے ‪(1 0‬ک(ا رز بلیکے ‪” :‬سیاسی‬
‫جلد دوئم صفحات‬ ‫لندن؛ یع‬ ‫قدیم ترین زنانے ہے‬
‫‪-٣‬ہ‪۰‬‏‪٥‬م)‏ ۔ اسکاٹلینڈ میں زر خرید کسانوں کے نظام کا‬
‫خاتمه انگلستان سے چند صدیوں بعد ھوا۔ روہ‪,‬ع تک میں‬
‫سیلٹون کے فلیچر نے اسکاٹالینڈ کی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے‬
‫مانگنےوالوں ک‬ ‫بھی‬ ‫میں‬ ‫تھا‪٤‬‏ ا‪۶‬سکاٹلینڈ‬ ‫هوئے کا‬
‫لاکھ سے" کم کناہیں تجھ'م۔ُاصہول‬
‫واریائی‬ ‫فلا کا آفناازہ‬
‫ھونے ک رو سے واحد علاِج جو میں تجویڑز کر سکتا عوں‬
‫یه ۓے کھ زرخرید کسانوں کے نظام کی پرانی کیفیت بحال‬
‫کر دجیائے؛ ان سب کو غلام بنا لیا جائے جو اپنی‬
‫ایذتء‬ ‫‪')۵-‬‬ ‫‪١‬اقل*‏ نہیں ؟ میں‬ ‫"تک‬ ‫کرت‬ ‫صا‬ ‫‪01‬‬
‫باتے' 'اوَلٌء‬ ‫آول‪::‬‬ ‫یا عالت‪ 8 ۶‬لت کے ہے رھ ۔خجاب‬ ‫‪+‬‬
‫رون‬
‫ک‬ ‫””زرخرید کسانوں‬ ‫ہیں‬ ‫فرماتے‬ ‫میں‬ ‫صفحات ‪.٠‬ہ۔‏ رہ‬
‫میعاد میں کمی سے لازمی طور پر معلوم ھوتا مہ که‬
‫غرباٴ کیایتدا کا دور رھا ھوگا۔ اشیاٗسازی اور تجارت عمارے‬
‫ا کاٹ لیڈ| ‪2‬ھ ھماررے‬ ‫)‪٢‬‏‬ ‫ھیں ‪-‬‬ ‫والدین‬ ‫کے دو‬ ‫دوتی رفا‬

‫اصولّا جمہوریائی ک طرحء ایڈن صرف اس بات میں غلطی کرتے‬


‫بلکه‬ ‫یں‬‫نتےہنے‬ ‫انوں کی یعاد کے خا‬ ‫ھیں ‪ :‬زر‬
‫کخر‬
‫سید‬
‫زراعت پیشهہ محنت کش کی اراضی کی صورت میں املاک‬
‫کے خاتے نے ‪:‬اس کو پرولتاری اور انجام کار گداگر بٹا ۔‬
‫‪۸۳‬‬
‫ک‬ ‫طریقے سے‬ ‫بے دخلی دوسرے‬ ‫جہاں‬ ‫میںء‬ ‫فرائس‬ ‫دیا۔‬

‫اور ہںہاع‬ ‫رےەّاع‬ ‫کا حک‪۱‬تامه‬ ‫مولنس‬ ‫تھی‬ ‫و‬


‫کا‬
‫رکھٹے ہیں ۔‬ ‫فرسان انگریزی قوائین غرباٴ سے مطابقت‬
‫صفحه ے‪١‬‏‬
‫پروفیسر روگرسء اگرچہ پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی میں جو‬
‫کہ ‪:‬پرولیمیٹہ کرین آیماگاء موی بای ضافات سے‬
‫میں‬ ‫اپتی تمہید‬ ‫زراعت؛ء کی‬ ‫تاریخ‬ ‫مگر‬ ‫تھے‬ ‫پروفیسر‬

‫هو جانے‬ ‫وشض‬ ‫لا‬


‫قلس‬
‫تجدید مسیحیت سے عوام الناس کے مف‬
‫حهھ ے‪١‬‏‬ ‫صںف۔‬‫کحیقیقت پر زور دیتے ہی‬
‫ووش‬
‫”سر ٹی ۔ سی۔ بن‌بری؛ بیرونٹ کے نام اشیائے خورد ن‬
‫کے ای‬
‫صکاحب کی طرف‬ ‫وک‬
‫فط۔‬ ‫کمیہنگائی پر ای‬
‫سک خ‬
‫بڑے کھیتوں کے نظام‬ ‫م۔‬ ‫صفحه‬ ‫ہوےرع؛‬ ‫ایپس‌وچء‬ ‫ہے))‬

‫ک‬ ‫کرنےوالےء ''اشمائے خو‬


‫نردووش‬ ‫پیروی‬ ‫کی اندھادھند‬
‫ہےےرء‬ ‫لندنء‬ ‫موجودہ قیمت ‏ کے درییان تعلق کی تحقیقاتء؛‬
‫بن ھیں ‪ :‬معافی داروںء‬ ‫بھی‬ ‫مصنف‬ ‫کے‬ ‫‪,۹۳۱‬ء؛‬ ‫صفحد‬

‫کد مختاری کے حقیقی‬ ‫خمو‬‫ان لوگوں کے جو هماری قو‬


‫نگہبان تھے نه رعنے پر مجھے سب سے زیادہ افسوس سے ؛‬
‫اور افسوس ےے مجھے یه دیکھ کر کہ ان کی زمینیں اب‬
‫اجارہ قائم کرنےوالے مالکوں کے ہاتھوں میں ہیں چھوٹے‬
‫کساتوں‪ :‬کو لعان پر دیدی کی می سن یی لہہْ‌داری‬
‫ان باجگزاروں ہے کچھ ھی بہتر‬ ‫جو‬ ‫ایسی شرائط پر ے‬
‫انگیزی کے هر موقع پر بلائے جانے کو‬ ‫نا‬
‫اا‬
‫ہ‪۱‬‬ ‫صفحہ‬ ‫‪۶‬ء‬ ‫ھيں ‪-‬‬ ‫بیٹھے رھتے‬ ‫تا‬

‫اس بورژوا هیرو کے ذاتی اخلاقی کردار پر اور باتوں کے‬


‫م‪١+۹‬ء‏ میں اراضی‬ ‫علاوہ ‪'' :‬ائرلینڈ میں لیڈی آرکنے کو‬
‫اور مذ کورہ خاتون کے رسوخ‬ ‫بادشاہء کے عشق‬ ‫کاچڑا عطيه؛‬

‫کی آشکارا ثال ےہ‪ ...‬لیڈی آرکنے کے فرائض منصبی کے‬


‫متعلق خیال کیا جاتا ہے که وہ نازیبا وظائف لربخوسار‬
‫محافظخانے میں سلون کے مجموعهٴ دستاویزاتء‬ ‫۔؛طءانوی‬
‫بر‬‫ت(ھے‬
‫میں ۔ اس دستاویز کسیرخی ہے ‪'۶ :‬شاہ ولیئمء‬ ‫نمبر مہم‬

‫سر‬
‫سومیرسء‬ ‫کا اظہار‬ ‫منٹلازلینڈ وغیرہ کے اطوارو عاداتء جن‬
‫ہلیفیکس؛ آکسفورڈء سیکریٹری ورنون وغیرہ کی جانب سے‬
‫شریوزبری کے ڈیوک کے نام اصل خطوط سے ہوتاے؛ء۔‬
‫کا ایک مرقع ےےہ۔) صفحه و‪١‬‏‬ ‫یعهجائبات‬
‫”شاعی جاگیروں کی غیرقانونی انتقال ملکیتء کچھ بذریعه‬
‫باب‬ ‫ایک‬ ‫فروخت؛ کچھ از روئے عطليهء تاریخ انکلستان میں‬
‫باعث رسوائی ے‪ ,..‬قوم کے ساتھ ایک زبردست دھوکە ہءے ۔‬
‫؛‬
‫‪٥۱‬ہی‏‬ ‫لندنء‬ ‫لیکچر ‪:‬؛؛ ء‬ ‫پر‬ ‫معاشیات‬ ‫”'سیاسی‬ ‫(نیومن‬

‫اس تفصیل کے لۓے کہ انگلستان کے‬ ‫صفحات ‪,۱۹‬۔‪۰‬م)‬


‫موجودہ بڑے بڑے مالکان اراضی ان پر کس طرح قابض هوئے‬
‫پرانے رؤسا۔ از نوبلیس اوبلائجءء پڑھئۓے ۔ لندنء‬ ‫”ھمارے‬
‫و‪١‬‏‬ ‫ایٹکلس] صفحه‬ ‫فریڈرک‬ ‫وےہ‪۸‬ھ۔‬
‫مثلا بیڈفورڈ کے ڈیوک کے خاندان کے متعلق کهہ جس ک‬
‫ایک شاخ ”اعتدالپسندی کی بلبل ہزار داستانءء لارڈ‬
‫و‪١‬‏‬ ‫ف۔‬
‫حه‬ ‫کا کتابچهھ پڑ‬
‫صھۓ‬ ‫برکے‬ ‫ای۔‬ ‫رسل تھے‬ ‫جان‬
‫کاشتکار اس بہانے ہے‬ ‫”'جھونپڑیوں میں رھنےوالوں کو‬
‫وخات‬ ‫کكق'‬ ‫جاندار‬ ‫بچوں تگکے۔ علاوۃ کسی‬ ‫خود اپنے اور‬

‫رکھنے کیممانعت کرتے ھیں کە اگر وہ کوئی جانور یا‬


‫گزارے کے لۓ وہ کاشتکار‬ ‫مرغیاں رکھتے ھیں تو اک‬
‫نے‬
‫کے کھلیانوں سے چوری کریں‌گے ؛ وہ یه بھی کہتے ہیں کهہ‬
‫جھونپڑیوں میں رھنےوالوں کو مفلس رکھو تو ان کو‬
‫محنتی بھی رکھوگ‪٤‬ء‏ وغیرہ؛ لیکن اصلحقیقت میرے خیال‬
‫اپنے ھی پاس رکھ‬ ‫میں کو شافادت'' کان سار حق‬ ‫مین ‪8‬ة‬
‫سکیں۔ ؛‪٤‬‏ (”بنچر زمینوں کو احاطوں میں گھیر لینے کے‬
‫مہرے ‪١‬ع‏‬ ‫نتیجوں کے بارے میں سیاسی تحقیقات‪٤ -‬ء‏ لندن؛‬
‫ےم‬ ‫صفحد‬ ‫‪٥‬ے‏‬ ‫صفحهہ‬

‫جم‬ ‫تہد ٹ‪ 1‬صفح‬ ‫فاس‪0‬ا‬ ‫مت‬ ‫م‪0‬وم‬


‫‪00‬‬ ‫رارف‬
‫”'سرمائے کے فارم؛؛ ۔ (آٹے کی تجارت اور اناج کی مہنکگائی‬ ‫ہ۔‬
‫لندن؛‬ ‫خطوط۔ تجارت کے ایک فرد کے قلم سے ۔‬ ‫دو‬ ‫پر‬
‫‪١‬‏‬ ‫صفحهہ‬ ‫صفحات ‪.۹‬ر‪۰--‬م)‬ ‫ےہےّع‬
‫ہ‪۸‬‬
‫موجودہ‬ ‫یک‬ ‫خورد و نوش‬ ‫”٭اشمائے‬ ‫فارم‪٤‬ء‏ ‪-‬‬ ‫کے‬ ‫”تاجروں‬

‫ع‪٤‬‏‬ ‫ے |ے‬ ‫لندنء‬ ‫تحقیقاتءء ‪-‬‬ ‫اسہاب ککت متعلق‬ ‫سہنگائی ‪19‬‬

‫گمنام رك‬ ‫جو‬ ‫تصنیف‬ ‫شاندار‬ ‫یه‬ ‫نتوٹ۔‬ ‫‪“(۱,۱.,‬۔‬ ‫صفحەة‬

‫ریوریٹڈ نیتھیٹیئل فورسٹر ک لکھی هوئی‬ ‫کا ہے تھی‬


‫‪۳‬م‬ ‫صفحه‬ ‫ےے۔‬

‫فارسموں کی اجارہ داری پر لوگوں ہے‬ ‫تھامس رائٹ ‪””:‬بڑے‬


‫رم‬ ‫صفحه‬ ‫پ۔سپ۔‬ ‫صقحات‬ ‫ےےرع‬ ‫فا‪2‬‬ ‫مختصر‬

‫ریورینڈ ایڈنگٹن ‪ :‬امت ‪,‬کھیتوں‪ -‬ی۔ احاطەبندی کي‪ :‬موافقتٰ‬ ‫‪-+5.0‬ے‪-‬٭‬

‫|ع؛ صفحات‬ ‫ہےے‬ ‫اسباب کی تحقیقاتءء ۔‪ -‬لندن؛‬ ‫یا مخالفت کے‬


‫‪٤‬م‏‬ ‫صفحه‬ ‫چجابچا۔‬ ‫سم ۔‬ ‫ےس۔‬

‫رائےءء چھٹا ایڈیشنء‬ ‫بھگتانوں پر‬ ‫ڈا کیا پرائس 'واپسی کے‬ ‫اا‬
‫ارب‬

‫ایڈنگٹنء‬ ‫فرسٹرء‬ ‫ےئم ۔‬ ‫صفحهھ‬ ‫‪+‬ہ؛‬ ‫جلد‬ ‫ری‬‫و‬ ‫لندنء‬


‫اینڈرسن کا مطالعه کرنا اور کاسەلیس‬ ‫یاو‬
‫مرز‬ ‫کینٹ؛ پرا‬
‫جئس‬
‫کا ادب؛ء‬ ‫”سیاسی معاشیات‬ ‫اہج جات فہزست‬ ‫ہی ککلوچ‬
‫بےمايه لفاظی کی ےہ اس سے ان‬ ‫لندنء مہراع میں جو‬
‫‪٣‬م‏‬ ‫کا موازنه کرنا چاہئے۔ صفحه‬
‫صفحهہ مم‬ ‫ےم‪,‬۔‬ ‫کكکتاب؛ صفحه‬ ‫پرائس مکدورە‪ .‬صدر‬ ‫‪ ۳۴‬ہہ‬

‫پرائں ہکذور صدر کتاب صفحه وم ۔ همیں قدیم رونا‬ ‫ا‬ ‫ںا‬

‫بے‬ ‫زمین کے‬ ‫نے غیر تقسیم شدهہ‬ ‫‪'۶‬ٴمالداروں‬ ‫یاد۔ آتا ھے ۔‬

‫حصے کو قبضا لیا تھا۔ ان کو زمانے کے حالات پر بھروسه‬


‫کو ان سے واپس نہیں لیا جائیکا‬ ‫وان‬
‫ضات‬ ‫تھا‬
‫مءقیه‬
‫بکە‬
‫اور اس لئے کچھ قطعات جو ان کی زسیتوں کے پاس پڑے‬
‫تھے مان کے سلاان کی‬ ‫یے؛' اور آفریت؟ لوگوں ای لک‬
‫رضا ورغبت سے خرید لۓ اور کچھ کو ژزبردستی لے لیاء‬
‫تھلگک کھیتوں کے بجائے تہایت‬ ‫اب وه الگ‬ ‫اس طرح سے‬

‫توسی شدہ الاک پر کاشتکاری کر رے تھے۔ پھر انہوں‬


‫نے زراعت میں اور مویشیوں کے پالنے میں غلاموں کو لکا‬
‫ی‬ ‫و۔ ک‬
‫جر‬ ‫لیا" کیونکه) آزادہ‪:‬لؤکوں۔ کی کام پر سے‬
‫فلیجا‬

‫‪٦‎‬ہ‬
‫خدمات پر لگا دیا جاتا۔ غلاموں کے رکھنے سے ان کو‬
‫بڑا نفع هواء اس حدتک کە ان کی تعداد میں فوجی خدسمت‬
‫سارے‬ ‫بہت‬ ‫اؤر‬ ‫ھوسکا‬ ‫اضافه‬ ‫آزادانهہ‬ ‫باعثء‬ ‫کے‬ ‫استثنا‬ ‫ہے‬
‫بچے هوئے ۔‪:‬اس طرح طاقتور لوگوں ٴنے ساری دولت اپنے‬
‫پاس کھینچ ‏ ی اور ساری زمیتوں پر غلاسوں کے ٹھٹ لک‬
‫ھمیشهہ‬ ‫میں‬ ‫تعداد‬ ‫طرف؛‬ ‫دوسری‬ ‫باشندے‬ ‫اطالوی‬ ‫قب‬
‫خدمات‬ ‫فوجی‬ ‫اور‬ ‫مفلسیء؛ محصولات‬ ‫کیونکه‬ ‫رےء‬ ‫وی‬
‫ان کو خعم کر ڈالا تھا‪:‬۔ !امن کزاتاته[حبآیا‪ :‬بھی‬ ‫تے‬
‫رسای‬ ‫رک محند سر ھب‬ ‫رت‬
‫پر مالدار قابضن تھے اور اس پر _کاشت کلےئے آزاد لوگوں‬
‫کام لیتے تھے ۔ ء (ایپیان ‪” :‬٭خانه‬ ‫کے بجائے غلاموں سے‬
‫جنگیاںءء صفحهہ ے۔ ) اس عبارت میں لیسینیائی قوانین سے‬
‫کہلے ٹک اسان از خوافت دنا گار تھے( لہستیائی توائی٘ن×بتب‬
‫ق۔ م۔ میں منظورشدہ قانون ‪ -‬اس نے‬ ‫ےہ‬ ‫قدیم روسا میں‬
‫شاملات کی زمینوں کو نجی ملکیت میں منتقل کرنے کے‬
‫ک‬ ‫قرضوںن‬ ‫اور‬ ‫تھا‬ ‫دیا‬ ‫وکر‬ ‫محدود‬ ‫حدتک‬ ‫ایک‬ ‫کی‬ ‫حق‬
‫کا مقصد‬ ‫اس قانون‬ ‫کا اھتمام کیا تھا۔‬ ‫منسوخی‬ ‫جزوی‬
‫بڑی بڑی زمینداریوں میں اور طبقهٴ امراٴ کے افراد کی مراعات‬
‫میں اضافے کو روکنا تھا ۔ اس سے عامیوں کی معاشی اور‬
‫سیاسی حیثیت میں ایک حدتک استحکام کک عکاسی بھی ھوتی‬
‫سے ۔ روسی روایت کے مطابق مقبول عام نمائندے لیسینشیس‬
‫میٹ‬ ‫کت‬ ‫مصنفین‬ ‫کے‬ ‫قانون‬ ‫اس‬ ‫سیکسٹیئس‬ ‫اور‬
‫‪۲‬وی عاہون ی بریادی‬ ‫ای سآ‬ ‫(ا ‏ اوتحت‬
‫کی رفتار بہت بڑی حدتک تیز کر دی وہ خاص ذریعه‬
‫نوں کو‬ ‫امن‬
‫کادسجر‬
‫بھی تھی جس سے چارلس اعظم نے آز‬
‫زرخرید کسانوں اور غلاسوں میں زبردستی تبدیل کر دیا‬
‫‪۳‬م‬ ‫صفحد‬ ‫تھا۔‬

‫”اشیائے خوردونوش؛ وغیرہ کی موجودہ قیمت کے درمیان تعلق‬ ‫ہج‬

‫کتیحقیقاتء صفحات م‪+‬مء ‪ ۹‬۔ یہی تاثرء مگر مخالف‬


‫رجحان کے ساتھ‪” :‬سجن تکشوں کو ان کے جھونپڑوں سے‬
‫ےہ‪۸‬‬
‫منکا دیا رجاتا بے اور افاذزیت ری قاتیق کاےم قضیوں میں‬
‫زبردستی ٹھونس دیا جاتا ے ؛ لیکن پھر زیادہ فراوانی هو‬
‫جاتی ے؛ اور اس طرح سے سسرمایه بڑھ جاتا ےے۔ ؛؛‬
‫ہجمہرّرع‬ ‫لندن؛‬ ‫ایڈیشنء‬ ‫دوسرا‬ ‫خطراتہء‬ ‫کے‬ ‫(ا''قوم‬
‫‪۳‬م‬ ‫م‪)۱‬۔ صفحھ‬ ‫صفحه‬

‫ٹیومن ”س'یاسی معاشیات پلریکچر“' صقفحه ‪ ۳۱‬۔ صفحد ہم‬

‫اسٹوارٹ کہتے ہیں ‪۶ :‬ان زسینوں کے لگان کا اگر آپ‬ ‫ج‪٣‬‏ ے‬


‫کارندوں‬ ‫موازنهء (یہاں وہ اس معاشی زمرے میں غلطی سے‬
‫کے اس خراج کو بھی شامل کر لیتے ھیں جو وہ اپنے‬
‫قبیلے کے سردار کو ادا کیا کرتے تھے) ”اس کے رقبے‬
‫سے کریں تو یه بہت هی قلیل معلوم ھوتا ھے ۔ اگر موازنہ‬
‫فارم سے پیٹ بھرنےوالوں کی تعداد سے کریں تو معلوم ھوکا‬
‫اچھے اور زرخیز صوبے میں‬ ‫یکر‬ ‫ا کی‬
‫گ ای‬ ‫کەہ ھائی‬
‫جلینڈ‬
‫اسی قدروقیمت کی کسی اور کی بە نسبت دس کگنے لوگوں‬
‫کی پروزش کرتی ےے۔ ؛*٭ (۔''سیاسی معاشیات کے اصولوں‬
‫باب‬ ‫اولء‬ ‫جلد‬ ‫‪,‬عء‬ ‫ےہے‬ ‫لندن؛‬ ‫تحقیقاتء‬ ‫ہیں‬ ‫بارے‬ ‫کے‬
‫پہر؛ صفحه مم ٘‪.‬م۔) صفحده ہں‬

‫کے جذبے کو بیدار کرنے‬ ‫غص‬


‫ینعت‬
‫رہ‬ ‫جممز اینڈرسن ''ق‬
‫وومی‬ ‫مج‬
‫ہم‬ ‫صفحد‬ ‫ےےے‪,‬ھ۔‬ ‫ایڈینبراء‬ ‫مشاعدات؛ء‬ ‫ذرائع پر‬ ‫کے‬

‫رای‬ ‫اک‬ ‫احا‬ ‫لوگوں‬ ‫میں جن‬ ‫‪ -‬٭‬


‫راع‬
‫دیا گیا تھا۔‬ ‫برآمد کر‬ ‫بہانوں ‪+72‬‬ ‫جھوے‬ ‫انتھیں‬
‫کچھ بھاگ کر پہاڑوں اور پڑوس کے جزیروں میں جا‬
‫چھپے ‪ -‬پولیس نے ان کا پیچھا کیاء ہاتھا ہائی هوئی اور‬
‫وہ بھاگ ئنکلے‪ -‬صفحہ ‪٦‬م‏‬
‫آدم اسمتھ پر تبصرہ کیا ہےء‬ ‫ں‬
‫میاع‬
‫بوچانن جنہوں نے مہ‬
‫کہتے پھیں ‪ :‬ا‪۶‬سیاٹلینڈا کے‪:‬ھائی لیناز ‪:‬میں ابلاک‪ :‬کی‬
‫قدیم صورت ک روزانه تخریب هوتی رھہتی ہے‪ ...‬زمیندارء‬
‫اعلطء ‪:‬کیا‬ ‫انتعمالن‬ ‫کا یہاں‬ ‫زمرے‬ ‫لگان‌دارءء (اس‬ ‫موروثی‬

‫‪۸۸‬‬
‫یر ء اب اپتی‪ :‬زین سب سے زیادہ‬
‫غئۓ‬
‫االی‪:‬ک‬
‫کا‪,‬خی‬ ‫گیا ۓ)‪”۶::‬‬
‫دام لگانےوالے کو پیش کرتا ہے جو اگر اصلاح کرنے‬
‫ےء تو فورا ھی کاشت کا نیا نظام اپنا لیتا ے ۔‬ ‫کمااھر‬
‫ژیح ا جیں ہیں' اپہلے ‪.‬چھوٹے چھوٹے لکانذار یا‪::‬مزدوری‬
‫کرنےوالے رہتے تھے پیداوار کے تناسب سے آباد تھی‬
‫لیکن اصلاحشدہ کاشت کے نئے نظام کے اور بڑعےہ هوئے‬
‫لگانوں کے تحت زیادہ سے زیادہ ممکن پیداوار کم سے کم‬
‫خرچ پر حاصل هھوتی ے اور اس نظریے تار لوگون‬
‫کی ھا دئے' جانے ۔ی۔ بعد آبادی‪ ::‬گھٹ ‏ گئی؛ ‪.‬امن ‪:‬حدٴ‪ :‬تک‬
‫نہیں کہ جتتوں کییه زمین پرورش کریگی بلک اس حد تک‬
‫کجہتنے اس پر کام کریں گے ۔ قبضے سے محروم کر دئے‬
‫جانےوالے لگاندار یا تو ذریعه معاش کی تلاش پڑوس کے‬
‫مغیرہ؛ء (ڈیوڈ بوچائن ‪” :‬اے۔‬ ‫قصبوں میں کرتے ہیں‬
‫ایڈینبراء‬ ‫وغیرہءء‬ ‫مشاھدات‬ ‫پر‬ ‫دولت‬ ‫ک‬ ‫قوموں‬ ‫کی‬ ‫اسمتھ‬

‫امراٴ نے‬ ‫؛‪۶‬اسکاچ‬ ‫م‪۱‬۔)‬ ‫صفحه‬ ‫جلد چہارم؛‬ ‫ببہرع‬


‫خاندانوں کو اس طرح محروم کر دیا جس طرح کہ جنگلی‬
‫اور‬ ‫پھینکتے ہیں اور انھوں نگےاؤں‬ ‫جھاڑیوں کو اکھاڑ‬
‫ان میں رھنےوالوں سے ایسا برتاؤ کیا جیسا کہ جنگلی‬
‫اس‬ ‫بدله لینے ےلۓ‬ ‫جانوروں کے ستائے ھوئے هندوستانی‬
‫ایک‬ ‫انسان کو‬ ‫ھوں‪...‬‬ ‫رھتے‬ ‫شیر‬ ‫میں‬ ‫جس‬ ‫ہے‬ ‫جنگل‬
‫راس کے بدلے فروخت کر‬ ‫ک‬
‫اتیکی‬
‫بھیڑ کے اون یا گوش‬
‫نہیںء اس سے بھی سستا‪ ...‬کیوںء ان مغلوں‬ ‫دیا جاتا ے؛‬
‫کے ارادے سے یه کس قدر بدتر جےہنھوں نے چین کے‬
‫شما ی صوبوں کو تاراج کرکے تجویز رکھی تھی که یہاں‬
‫نستابوود کر دیا اور زمین کو چراکاھوں‬
‫یسنےوالوں کو نی‬
‫میں بدل دیا جائے۔ اس تجویز کو ھائیلینڈز کے بہت‬
‫خود اپنے هموطنوں کے‬ ‫سے سالکات نے خود اپنے ملک میں‬
‫خلاف عملی جامه پہنایا ےہ ۔ ‪۶‬ء (جارج اینسور ‪'” :‬قوموں‬
‫صفحات‬ ‫لندنء ہ وہ وع‬ ‫تحقیقاتء‬ ‫کی آبادی کے بارے میں‬
‫ہں‬ ‫ہم‪0‬حں!۔) صفحه‬ ‫پر‬

‫‪۹‬ہ‬
‫سدرلینڈ کی موجودہ ‪.‬ڈچیز نے جب ”'چچا ٹام ک کوٹھری؛‬ ‫ا‬ ‫رر‬

‫کی مصنفه سز بیچیر اسٹو کضییاقت امریی جمہوریہ کے‬


‫نیگرو غلاموں سے اپنی همدردی کا وه ھمدردی جو وہ‬
‫نخائھ جلئ اتک دوران تین ہی ںادان ھرفا‪:/‬؟؟ کا‪ :‬حز‬
‫رھا تھاء اپنے ھم‬ ‫کے لے دھڑک‬ ‫کوں‬ ‫دل غل‬
‫ماسو‬
‫اںلکے‬
‫کرنے‬ ‫چشم رۂؤسا کے ساتھ مصلحتاً بھؤل گئی تھ‬
‫ایںظہ‪-‬ار‬
‫ٴتو میں ۓ ٭'نیویارک‬ ‫ھیی‬‫تک‬‫کلےئے بڑے کروفر سے‬
‫ٹریبیونءء میں سدرلینڈ کے غلاموں کے متعلق حقائق دۓے‬
‫تھے (جن کی تخلیق جزوی طور پر کیری نے ”'تجارت‬
‫میں‬ ‫پ٭‬
‫پمپ‬ ‫صفحات‬ ‫‪+‬حہر؛ع؛‬ ‫فلاڈلفیاء‬ ‫غلامان)ء‬

‫کی تھی)۔ میرا مضمون اسکاٹ‌لینڈ کے ایک اخبار میں نقل‬


‫کیا گیا تھا اور اس پز ٴموخرالڈ کر اور سدرلینڈ گھرانے‬
‫تھا۔‬ ‫رھا‬ ‫بناظرہ‬ ‫خاصا‬ ‫درسان‬ ‫کے‬ ‫کاسەلیسوں‬ ‫کے‬
‫ے‪۲‬‬ ‫صفحہ‬

‫مچھلیوں کی اس تجارت پر دلچسپ تفصیلات سٹر ڈیوڈ‬ ‫کک‬

‫یت ناو‬ ‫عق میں سا‬ ‫ےق‬ ‫کا‬ ‫آر‬


‫ڈبلو سیٹیئر اپنی تصنیف مطبوعه پسںمرگ میں جس کا‬
‫میں ہھونےوا ی‬ ‫‪'۶‬سدرلینڈشائر‬ ‫پہلے ھی حواله دیا جا چک ےء‬
‫زیادہ“ سودمند‬ ‫سے‬ ‫‪:‬انسائی یادداشت کی سب'‬ ‫کازروائیوں کو‬
‫‪-‬آئرلینڈ سے متعلق رسالےء‬
‫”صفائیوں میں؛ء شمار کرتے ہیں (‬
‫صفحدے؟‬ ‫ہہ‬
‫۔)‬ ‫ع‬‫خیالات اور انشائیے؛ ‪ -‬لندنء ہ‬ ‫تبادلهٴ‬

‫‪۳‬۔ اسکاٹ‌لینڈ کے ھرنوں کے بنوں میں ایک بھی درخت نہیں‬


‫تھا۔ چٹیل پہاڑیوں پر سے پہلے بھهیڑوں کو باہر ھتکا‬
‫دئے‬ ‫پہنچا‬ ‫وهھاں‬ ‫ھرت! عانی‪ :‬کر‬ ‫پھر‬ ‫اور‬ ‫جے‬ ‫ديا كیاتا“‬

‫جاتے هیں اور تب اس کو ہھرتوں کا بن کہنے لگتے ہیں ۔‬


‫درخ لگائے بھی نہیں جاتے اور اصلی جنگل بھی نہیں‬
‫ھوتے ۔ صفحھهھ ہ‪۲‬‬
‫رابرٹ سوسرس ‪* :‬ھائی لینڈز کے خطوط یا ےم کا قحطءء ۔‬
‫لندنء ہہر‪,‬رع صفحات ر۔ ہر جابجا۔ يةہ خطوط اصل‬
‫میں ٭‪۶‬ٹائمز؛ء میں شائع ھوئے تھے ۔ انگلستانی معاشیات دانوں‬

‫‪۹۰‬‬
‫ےہ‬ ‫ظاھر‬ ‫یضاحت‬
‫گالوں کے ہاں قحط کو‬ ‫ں‬
‫‪,‬ع‬‫مہی‬
‫نے ےم‬
‫زیادہ اضافے سے کی تھی ۔ بہرحال‬ ‫سے‬ ‫میں حد‬ ‫ان کآیبادی‬
‫وہ 'اپنی غذا فکریاعمی پر بوجھ ڈال رھے تھے ۔ ”جا گیروں‬
‫کی صفائی؛ء یا ”'باورن‌لیگن؛ جیساکہ جرمٹنی میں اس کو‬
‫اکر میں اتی نے ڈاتار حخضوصا' تہنی ععالة جنگ کے‬
‫بعد رونما ھوئی اور کرساشین میں تو ایک عرصے بعد وےرع‬
‫جرمنی‬ ‫مئیشںر۔قی‬
‫باعث کسان بغاوتیں ھو‬ ‫تک میں اکسے‬
‫میں یه خاص طور پر هوئی ۔ پروشیا کے بیشتر صوبوں میں‬
‫فریڈرک دوئم نے پہلی بار کسانوں کلےۓے حق ملکیت‬
‫محفوظ کیا ۔ سیلیسیا کی فتح کے بعد انسے زسینداروں کو‬
‫جھونپڑیاںء کھلیان وغیرہ دوبارہ تعمیر کرنے اور کسانوں‬
‫کو مویشی اور آلات زراعت فراھم کرنے کلےۓے مجبور‬
‫کیا۔ اس کو اپٹی فوج کےلے سپاعی اور خزانے کلےۓ‬
‫کے‬ ‫خاعتے ا ٹھی دا ۔باقیٰءفریڈرکٴ‬ ‫کرنےوالے‬ ‫ادا‬ ‫محصول‬
‫زندی اور سمطلق‬ ‫ویار‬
‫گک‬‫شنوں‬
‫وسا‬ ‫نظام مالیات کے تح‬
‫خت ک‬
‫نکرشاھی اور جگیاردارانہ نظام ی گڈمڈ حکمرانی‬
‫العناثیتء و‬
‫کا اندازہ اس کے مداح سیرابو کے مندرجەذیل اقتباس ہے‬

‫کسانوں کےلۓے نقدی حاصل کرنے کے خاص سرچشے ک‬


‫ہے یه‬
‫صرف‬ ‫متی‬
‫قیسکی‬
‫دسان‬ ‫حیثیت رکھتی حے ۔ نوع‬
‫ب ان‬
‫غریبی کو دور رکھۓ کا ھی کام کر سکتی ہے کیونکهہ‬
‫اس کو سکھ اور خوش حالف کا ذریعه نہیں سمجھا جا‬
‫بیکار اور طرح طرح کی غلامی‬ ‫سکتا۔ براەراست محصولء‬
‫ملجل کر جرسن کكکسان کا کچوبر نکال ديتی ےہ۔ اس‬
‫کے علاوه وه جو چیز بھی خریدتا عے اس پر اسے بالواسطه‬
‫محصول بھی دیےۓ پڑتے ہیں‪ ...‬مصیبت چونکهہ کبھی‬
‫وہ‬ ‫جہاں‬ ‫کی‬
‫بئان ‪2+‬‬ ‫اتی‬ ‫اس لۓ وہ‬ ‫انخططة نہیں آقء‬
‫ےآ‬ ‫طرح نہیں‬ ‫اس‬ ‫چاےء‬ ‫طرح وہ‬ ‫جس‬ ‫اور‬ ‫وھاں‬ ‫چا ےء‬
‫سکتا۔ اپنی ضرورت کی چیزیں وہ ان بیوپاریوں سے نہیں خرید‬
‫سکتاء جو ان کو سب سے کم داموں پر بیچۓے کو تیار‬
‫وه چوپٹ هو‬ ‫سے دھہیرے دھیرے‬ ‫ھیں ‪ -‬ان تمام وجہوں‬

‫‪۹۱‬‬
‫وف‬ ‫کروی‬ ‫۔کرےء‬ ‫ئن‬ ‫مددہ‬ ‫ک‬ ‫اس‬ ‫چرخا‬ ‫انت‬ ‫اور‬ ‫ےےء‬ ‫جاتا‬
‫اسسشککیلوں‬ ‫خا‬ ‫بالواسطه محصول بھی نه ادا کر پا‬
‫چئےر۔‬
‫کرتا ہے ءٴکیونکه‬ ‫مدد‬ ‫حل کرنے میں‬ ‫کو کچھ حد تک‬
‫سے بچوں؛ اک‬
‫سے کھیت مزدوروں‬ ‫اس سے اس کی بیوی اک‬
‫اور خود اس کو بھی ایک کارآمد دھندا کرے کو مل‬
‫اس کی زندگق كععی‬ ‫باوجود‬ ‫لیکنؿ! امن امداد کے‬ ‫جاتا۔ عے۔‬
‫قابل رحم ھوتی ے! گرمیوں میں وہ ناؤ کھیےوالے غلام‬
‫کطیرح کام کرتا ہے زین جوتتا ے اور فصل کگاٹتا‬
‫ے۔ رات کو و بجے وم سونے کے لۓ لیٹتا ے اور صبح‬
‫نکھ اکر وه دیر کرے‬ ‫وء‬‫یے‬ ‫کو پ بجے اٹھ کھڑا هو‬
‫کتا‬
‫تدون کا کام پورا نہیں هو سکتا۔ جاڑوں میں اسے دیر‬
‫ت‬
‫آکرام کزکے اپتی ‪:‬ظاقت کو‪ :‬لوٹانا_ هوتا ے‪:‬۔ لیکن ویاعت‬
‫کسےحصول ادا کرنے کےلۓے اۓے رقم چاھۓ اور رقم حاصل‬
‫کرنے کے لۓ اسے اپنا سارا اناج بیچ دینا چاھۓے اور اگر‬
‫کھانے‬ ‫رن‬ ‫اس کے پاس‬ ‫تو‬ ‫وہ اپنا سارا انلج پیچ دیتا ےے‬

‫کلےئے اور اکلی فصل بوئے کے لۓ کافی بیج نہیں بچتے۔‬


‫اس کتائق کروی کاعبر‪12‬‬ ‫ا‬ ‫کو بیرا کر‬
‫لنی‬
‫یکے‬ ‫اک‬
‫یی‬
‫اور اس میں خوب محنت کرنی چاھۓ ۔ چنانچه جاڑوں میں‬
‫کسان آدھی رات کو یا ایک بجے سونے کےلۓ لیٹتا ےھ‬
‫بجے اٹھ جاتا عے۔ یا وه رات کو و بجے‬ ‫ے یا‬ ‫اور‬
‫سوجاتا تھے افو صح ےم انج ےت ھی 'اٹھ کیہ کا یں گت‬
‫سار‬ ‫'اتعا واج ‪-‬کم ‪٤‬او‏و خاتی ‪۷‬کم ایند ای‪5‬‬ ‫جاتا ےےے‬
‫ست چوس لیتی ے؛ اور یہی وجه ے که شہروں کی یەنسبت‬
‫ہیں ۔ ؛؛‬ ‫بہت جلدی بوڑعے ہجواتے‬ ‫گاؤں میں لوگ‬
‫ہم اور‬ ‫(میرابو ‪ :‬مذکور صدر کتابء جلد سومء صقحه‬
‫صفحات) ‪-‬‬ ‫ائلے‬

‫ایڈیشن کا حاشيه۔ اپریل ہہ ‪١‬ھ‏ میں وابرٹ‬ ‫دوسرے‬


‫‪ 5:‬اتی ںن۔حوالف دیا اگیاانعء تتتف کے‬ ‫ن‬ ‫سور‬
‫‪:‬سجای‬
‫اشاعت کے ہہ برس بعد پروفیسر لیئون لیوی نے بھیڑوں ک‬
‫چراکاھوت کے ‪:‬ھرتوں کے بن میں تبدیل' ھوتے کے متعلق‬
‫انھوں تے‬ ‫دیا جس میں‬ ‫ایک لیکچر‬ ‫انجمن فنون کے سامے‬

‫‪۹۳‬‬
‫واضح کیا که اسکاٹ‌لیٹنڈ کے ھائی‌لینڈز کے تاراج کرنے‬
‫میں کیا پیش قدمی هوئی ہے ۔ اور باتوں کے علاوہ وہ کہتے‬
‫ہیں ‪'” :‬؛بغیر کچھ خرچ کۓ آمدنی حاصل کرنے کا سب‬
‫سے سہل طریقه بستیوں کو اجاڑنا اور اکنو بھیڑوں ک‬
‫چراگاھوں میں تبدیل کرنا تھا‪ ...‬بھیڑوں کی چراکاہ کی جکه‬
‫عرنوں کا ین 'غائیلینڈز میں ایک عام تبدیل تھی ‪-‬مالکان ازاضیٰ‬
‫نے بھیڑوں کو اسی طرح نکال دیا جس طرح انھوں نے آدمیوں‬
‫نںک۔‪--‬‬
‫لی‬ ‫کو اپتی جاگیروں سے نکالا تھا اور نۓ مک‬
‫جینو‬
‫جانوروں اور پروں‌والے پرندوں کا خیرمقدم کیا‪ ...‬فورفرشائر‬
‫میں ڈلهوزی کے ارل کک جاگیر سے جان اوگروٹس کک‬
‫جاگیرہ ای تر اف ءا وکو کڑھیاتا یاسرزمین نے‬
‫لوسڑیاںء‬ ‫میں‬ ‫بہتوں‬ ‫ہے‬ ‫میں‬ ‫ان بنوں‬ ‫با هر نه نکلنا ھوکا‪...‬‬

‫جنگلی بلیاںء سموری نیولے پولکیٹ؛ واسو نیولے اور پہاڑی‬


‫خرگوش عام ہیں ؛ جب کہ سفقید خرگوشء گلہریاں اور‬
‫چوعےےہ پچھلے دنوں اس علاقے میں داخل ہو گئے ہیں ۔‬
‫زہین کے بڑے بڑے قطعات ‏ جس میں بہت ساروں کو‬
‫وسیحع‬ ‫اور‬ ‫سالامال‬ ‫نہایت‬ ‫میں‬ ‫و شمار‬ ‫اسکاٹالینڈ کے اعداد‬

‫رقبوں میں نہایت اعلی درجے کی چراکاھہیں بنایا جاتا ےء‬


‫اس طرح سے هر وضع ک کاشت اور اصلاح سے محروم عو کگۓ‬
‫ھیں اور سال کے ایک مختصر سے عرصے کے لے کچھ‬
‫لوگوں کے شوق کو پورا کرنے کلےے وقف ہیں۔ ؟؛‬
‫ہجوت ہہ ‪١‬ء‏ کے لندن کے ‪'۶‬اکناسٹء نے لکھا تھے ‪:‬‬
‫”پچھهلے ہفتے اسکاٹلینڈ کے ایک اخبار میں ہم نے‬
‫یه خبر بھی پڑھی‪' ...‬سدرلینڈشائر میں بھیڑوں کے ایک‬
‫بہترین فارم کو جس کا ابھی حال ھی میں ‪۰٠٠‬‏ پاؤنڈ‬
‫پے کے‬ ‫ھی‬
‫ودہ‬ ‫کش هو‬
‫مئی‬
‫وتج‬ ‫ش‬‫یی‬ ‫سالانه لگان دین‬
‫پے ک‬
‫کر دیا‬ ‫تم‬
‫بیں‬
‫دیل‬ ‫امسال خاتے کے بعد ھرنوں کے بن‬
‫جائیگا‪١‬ء‏ یہاں ہم کو جاگیرداری ک نی حس کا پتد چلتا‬
‫ے‪ ...‬جس کے فظائف قریب قریب وھی ہیں جبکه نارسن‬
‫‪ 0‬و سا اف ام کی ایم ڈکارل‬ ‫‪0‬‬
‫میں‬ ‫جن‬ ‫‪.٠‬‏ لاکھ ایکڑ‪ ...‬قطعی غیرمزروعهء‬ ‫تھے‪...‬‬
‫‪۹۳‬‬
‫اسکاٹ‌لینڈ ک بعض انتہائی زرخیز زمیٹیں تک آجاتی ہیں ۔‬
‫سب سے زیادہ‬ ‫کلین‌ٹلٹ کقیدرتی گھاس پرتھ کے ضلع ک‬
‫غذائیت وا ی تھی ۔ بآنلڈر کا ھرنوں کا بن باڈیٹوچ کے‬
‫وسیع خطے میں اب تک کی بہترین چراگاھوں میں تھا؛‬
‫میں کالے مہ‬ ‫اسکاٹلینڈ‬ ‫حصہ‬ ‫کا ایک‬ ‫بن‬ ‫بلیک ماؤنٹ‬
‫ک بھیڑوں کلےئے بہترین چراگاہ تھا ۔ اسکاٹ لینڈ میں محض‬
‫شوق شکار کی غرض سے جو زمین زراعت سے محروم کر دی‬
‫کا کچھ اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ےہ‬ ‫سہ‬‫ا ے‬ ‫گئی‬
‫کە یه مجموعیٰ طور پر پرتھ کے پورے ضلع کرےقیے ہے‬
‫وسائل‬ ‫ھوے ہہت سے بی انڈر ھ‪ 2‬بقع ہے‬ ‫ےت‬ ‫کا احاطه‬ ‫زیادہ‬

‫کا کچھ انذازہ هو سکتا ے جؤو‪ :‬اس کو‬ ‫سنےقاس‬


‫صان‬
‫اس زمین پر‬ ‫رھہا ےے۔‬ ‫زبردستی سے ببیابان بنانے ہے ھو‬
‫ہك ھزار بھیڑیں پلتیں اور چونکہ اسکاٹ لینڈ میں پرانی‬
‫‪:‬کحصے کے براہر بھی‬ ‫جنگلاتی زین کے تیس میں سے ای‬
‫یه زین نہیں تھی‪ ,..‬اس لئے‪ ...‬وغیرہ‪ ...‬وہ ساری جنگلاتی‬
‫زمین اسی طرح سے قطعی غیرمنافع بخض ہے‪ ...‬اچھا ھوتا‬
‫یه بحیرۂ جرمنی میں غرق ھوگئی ھوتی‪ .,..‬اس قسم کے‬
‫کا قانون سازی کی فیصله کن‬ ‫بیابانوں یا ویرانوں‬ ‫برجسته‬
‫وم‬ ‫ء؛ صفحه‬ ‫سے خاتمد کرديا جانا چاہئے۔‬ ‫مداخلت‬

‫”ایڈورڈ‬ ‫ام‬ ‫یت‬ ‫کا مصنف‬ ‫سضمون؛ء‬ ‫پر‬ ‫وغیرہ‬ ‫تجارت‬

‫واقعی صنعتوں ک‬ ‫انگریز‬ ‫میں‬ ‫ششم کے عہدحکوہت‬


‫ھمت افزائی کرنے اور غریبوں کو ملازمت دینے پر ستجیدگ‬
‫س کعالم ھم کو ایک قابل غور‬ ‫ا۔‬‫سے' آمادہ نظر آتے ھیں‬
‫قانون سے ہوتا ےہ جو یہ ہے ‪ :‬؛یہ که تمام آواره کردوت‬
‫وغیرہ؛ ‪ -‬؛) (مذ کورہ صدر کاب‬ ‫کر‬
‫تکا‬ ‫کے داغ ڈیا گایا' ت‬
‫س‪۳‬‬ ‫صفحده‬ ‫ەت‪)-‬‬ ‫صفحهہ‬ ‫دےے‪+١‬ع؛‏‬

‫جد تھاس سور اپنی تصنیف ”'یوٹوهیاءء میں لکھتا ہے ‪ :‬اس‬


‫لے وہ لالچی اور حریص اور اپنے وطن کے حق میں عذاب‬
‫الہی ہھزاروں ایکڑ زمین کو حلقے میں لے کر ایک ھی‬
‫جنکلۓ آیا' باڑھ‪:‬میں گھیز سکتا ھ؛ کھیٹی کرتے والے اکسانون‬
‫‪:‬‬
‫‪۶‬‬ ‫"‪۹‬‬
‫)کی ‪:‬اپنے ھی گھزرؤںل غط‪ ,‬تکال ‪:‬دیا۔جاتا ےۓ‪ +‬یا تو مکاڑی اور‬
‫فریب سے یا زور زبردستی کرکے انھیں گهر سے باھر‬
‫َاتتاف‪: :‬کرھے‬ ‫ساتھ‬ ‫یا طرح طرح سے ان‬
‫کے‬ ‫۔‪.‬ھیں‬ ‫دیتے‬ ‫ری‬
‫جاتا ےہ که‬ ‫اور تکلیفیں پہنچاکر اس قدر پریشان کدریا‬
‫هوجاتے ہیں ‪ :‬ایک‬ ‫بیچ ڈالنے پر مجبور‬ ‫ک سب‬
‫چھ‬ ‫وہ‬
‫یا‬ ‫اس لئے یا دوسرے طریقے ہے سیدعے سبھاؤ‬ ‫طریقے سے‬
‫غلامء‬ ‫وہ غریب‪٤‬‏‬ ‫یه چاھہئے که‬ ‫تو‬ ‫ان کت‬ ‫خالائی ار‬
‫بیوائیںء‬ ‫بچے‬ ‫یتیم‬ ‫بیویاںء‬ ‫خاؤوند‬ ‫عورتیںء‬ ‫مرد‬ ‫تباہ حال‬
‫بضوبت 'زدہ سائھی) اپنن۔ کوڈا لک ‪:‬بچویاا کے سناتھء‪ :‬اؤر ان‬
‫ک اار‪ 2‬میں رفا تال اسیا گھڑڑاء جعولہ‪ :‬مین ‪:‬زیاہہ‬
‫کیوتکه کھیتی کرنےوالوں کو کام کرنے والے بہت سے‬
‫چاھئے ھوتے ھیں ‪ -‬تو میں کہتا هوںء وہ نکل کھڑے هوتے‬
‫چھپانے ک‬ ‫ہیں اپنے جانے بوجھے مانوس گھروں سے سر‬
‫گھربار کساارا‬ ‫میں جو نہیں ملی۔ اکنے‬ ‫جگ‬
‫تەلکی‬
‫اش‬
‫حالانکهہ‬ ‫هوتی ھے‬ ‫ھی تھوڑی‬ ‫سامانء؛ جس کی مالیت بہت‬
‫اچانک‬ ‫چونکه‬ ‫لیکخ‬ ‫اٹھا لے‬ ‫دام‬ ‫تو‬ ‫جائے‬ ‫کیا‬ ‫فروخت‬

‫نکالے ھوئے ھوتے ہیں اس لۓے مٹی کے مول بیچۓ پر مجبور‬


‫ھوتے ہیں ۔ اور جب فە مارے مارے پھرکر سب ختم‬
‫کر ڈالتے هيں؛ تو پیر وه کیا کریں جو چوریاںن نەَ‬
‫کریںء اور پھر پھانسی پر لٹکا دئے جائیںء یا پھر بھیک‬
‫کو آوارہ گرد ٹھہراکر‬‫مانگتے پھریں ۔ یه بھی نہیں تو ان‬
‫‪3‬ے ماردىے‬ ‫کے‪ 2‬گنگ‬ ‫دانوں دیان ا‪3‬ا‬ ‫کا وی وو ؛مکی‬
‫مارے پھرتے رھتے هھيں اور کام نہیں کرتے‪ :‬وہ کہ‬
‫جنھیں کوئی بھی آدمی کام نہیں دےکاء حالانکم وہ خود‬
‫بھی اپنی مرضی سے ایسا کرنے کو کبھی ھرگز تیار نہیں‬
‫ھوں کے ۔ ء‪٠‬‏ گھروں سے نکالے ھوئے ان ناداروں میں سے جن‬
‫کے متعلق تھاسس مور نے کہا عے کہ وەہ چوریاں کرنے‬
‫پر مجبور کر دئے گۓ تھے ‪۲ .۶.۰‬ے بڑے اور چھوے‬
‫چوروں کو؛؟؛ هینری مشتم کے عہد حکوست میں ”'سزائے‬
‫جلد‬ ‫انگستافی‬ ‫تا‬ ‫(ھولنشیڈ‬ ‫کی نے‬ ‫دی‬ ‫دے‬ ‫مہوت‬

‫۔ ) ایلیزیمتھ کے عہد میں ”ب‪۶‬دمعاشوں ک‬ ‫اولء صفحه ہہ‬

‫‪۹۰‬‬
‫فور ھی مشکیں کس دی جایا کرتی تھیں اور یکهەہ“‬
‫عام طور سے ایک سال بھی ایسا نہیں جاتا تھا کہ جب‬
‫تین یا چار سو کو پھانسی کے تختے ھڑپ کرکے ختم نہ‬
‫سیحیت‬ ‫تجدید‬ ‫کی ”'وقائع‬ ‫(اسٹرائپ‬ ‫ءء‬ ‫ڈالتے ھوں ‪-‬‬ ‫وت‬

‫اور قیام ہذھب پر اور ملکہ ایلیزبیتھ کے عہد مپارک‬


‫پرءء ء‬ ‫واقعات‬ ‫مختلف‬ ‫دوسرے‬ ‫کے‬ ‫انگلستان‬ ‫کلیسائے‬ ‫میں‬
‫کے‬ ‫موصوف‬ ‫دوئم) ۔‪ -‬اسٹرائپ‬ ‫جلد‬ ‫ہہےرع‬ ‫ایڈیشنء‬ ‫دوسرا‬
‫‪.‬مم‬ ‫ایک سال میں‬ ‫قول کے مطابقء سوبرسٹ شائر میں‬
‫افراد کو پھانسی دی گئیء سم ڈاکوؤں کے هاتھ داخۓ‬
‫کئنء کا کےا آکوڑے ‪:‬لگائے کے اور ‪۳‬ہ *؟ناقابل اصلاح‬
‫باوجود‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫کین‬ ‫چھوڑدئے‬ ‫ےھر‬ ‫آوارہ گردہء قرار‬
‫ان ی رائے یه ے کم قیدیوں کی یه بڑی تعداد جرائم پیشهہ‬
‫حصه بھی نہیں وجہ یه‬ ‫تعداد کپاانچواں‬ ‫لیکن کی ضا‬
‫لاپروا ہیں اور لوگوں کے دلوں‬ ‫که پاسبان حاقنوصاف‬
‫کے‬ ‫انگلستان‬ ‫ہے‬ ‫اعتبار‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫ہمدردی ‏‬ ‫احمقانه‬ ‫میں‬
‫اضلاع سوبرسٹ شائر سے بہتر نہیں تھے جبکھ‬ ‫دوسرے‬
‫صفحه ہم‬ ‫ب۔‬‫اھی‬
‫رب‬‫خسے‬
‫کچھ تو اس‬
‫کبھی بھی قانون ساز ادارہ‬ ‫آدم اسمتھ کہتے ہیں ‪” :‬جب‬ ‫ہت‬
‫ہے‬
‫وبط‬
‫کامگاروں کے درمیان اختلافات میں نظم ر‬ ‫آقاؤں اور اکنے‬
‫کرتا ہے اس کے مشیر ہمیشهہ آقا‬ ‫شش‬
‫کنےوکی‬
‫پیدا کر‬
‫ھوا کرتے هہیں ۔ ‪٢٤‬‏ لنگوئیت نکےہا ہے ‪ :‬؛'قانونوں ک روح‬
‫ااہ کت س عع 'اصفحھ رپسپ‬ ‫تھب‬

‫‪66‬ھ‬ ‫ازقلم ایک بیرسٹر کے تحوقن‬ ‫ے مغالطےءء‬ ‫تجارت‬ ‫وت‬ ‫ں۔‬

‫صقحه ہ‪٠‬‏ ۔ انھوں نے تٹیکھے انداز میں مزید کہا ےہ‬


‫کو‬ ‫دو‬ ‫دخل اندازی‬ ‫ہے‬ ‫کی طرف‬ ‫””ھم مالک‬ ‫یت‬
‫کچھ نہیں‬ ‫ر‬
‫اورطکی‬
‫خمزد‬
‫خاصے تار رھتے ھیںء کیا اب‬
‫ےس‬ ‫صفحه‬ ‫کیا جا سکتا؟ءء‬

‫جیمز اول کے قانون مجریە دوسرے سال جلوس کے باب ہ‬ ‫وس‬


‫کی ایک دفعد ہے ھميں معلوم هوتا ےہ کہ بعض کٹڑا‬

‫‪74‬وہم‬
‫‪۹‬‬
‫بنانےوالوں نے مقامی منصف کے اھنے اختیارات سے کام لیے‬
‫هوئے اپٹتی کارگاھوں میں اجرتوں کی سرکاری شرحیں مقرر‬
‫۔‪:.‬جرمٹی میں‬ ‫‪:‬اوپر ‏ لےلی‬ ‫کرنے‪ .‬کی ذمه دارئ‪ .‬خوداپنے‬
‫کم رآکھۓ وخ‬ ‫اجرتیں‬ ‫بعد‬ ‫کے‬ ‫تیس ساله جنگ‬ ‫خصوصا‬
‫گھٹ گئی تھی ان‬ ‫باکیدی‬ ‫قوانین غام تھے ۔ ””جن ضل‬
‫آعوں‬
‫نوکروں اور مزدوروں کی قلت‬ ‫میں سالکان اراضی کلےئے‬
‫بڑی ھی تکلیف دہ ھوگئی تھی ۔ تمام کاؤں والوں کو تنہا‬
‫مردوں اور عورتوں کو کمرے کرائے پر دیتے کی ہمانعت‬
‫اک دی کی تھی ۔ موخرالذ کر تمام کلےۓ لازم تھا کە‬
‫ان کے بارے میں حکام کو اطلاع دی جائے اور اگر وه‬
‫حادمه بے کو رضامند نه ھوں تو ان کو قید کر دیا‬
‫کهھ‬ ‫جیسے‬ ‫کام کے سلسلے میں‬ ‫کسی اور‬ ‫جائے خواہه وہ‬

‫روزانه کی اجرت پر کسانوں کے ہان بیج بونے پر ملازم‬


‫هو یا یہاں تک کە اناج خریدنے اور فروخت کزنے کا کام‬
‫ھوں ‪ -‬؛) (”'سیلیسیا ے لئے شاعی مراعات اور قوانینءء ء‬ ‫ا‬

‫چھوٹی چھوٹی جرمسن‬ ‫‪)۲۱١‬۔‏ پُوری ایک صدی‪ ,‬تک‬ ‫اولء‬


‫ریاستوں کے قوانین میں بدقماش اور گستاخ گنواروں کے‬
‫اپنی قسمت‬ ‫متعلق بار بار چیخ پکار ھہوتی ہے که جو‬
‫کی مصیبتیں چپ چاپ نہیں جھیلتے قانون کے مطابق اجرت‬
‫پر مطمئن نہیں هوتے ؛ انفرادی طور پر مالکان اراضی کو‬
‫ریاست کی طرف سے متررہ شرح سے زیادہ مزدوری دینے ک‬
‫ممانعت ےے ۔ اور پھر بھی ملازمت کے حالات جنگ کے بعد‬
‫ییں‬
‫سیا‬ ‫سال بعد کے ؛ ‪۲‬‬
‫سہا‬
‫یمل م‬ ‫‪۰۰‬‬ ‫بہتر تھے بەنسبت‬
‫کے کھھتوں پر کام کرنےوالے مزدور هقتے میں دو بار‬
‫گوشت کھاتے تھے جبکہ هماری موجودہ صدی میں ایسے‬
‫ضلعوں کا علم ہے جہاں وہ سال میں صرف تین بار گوشت‬
‫کھاتے ھیں ۔ علاوہ ازیںء جنگ کے بعد اجرتیں اکلی صدی‬
‫کی بەنسبت زیادہ تھیں (‬
‫۔جی'۔ فریٹاگ) صفحه ہم‬
‫طے۔ اور‬ ‫لاک‬
‫س ہے‬
‫ی‬ ‫رر ہم‬ ‫و تاقت خوب‬ ‫پ‪+‬م۔۔‬

‫کے لوگوں کی ہر طرح کی تنظیموں کو ختم۔‪:‬کر۔ دینا‬ ‫پیٹ‬

‫ے‪۹‬‬
‫اس لۓے ایسی تنظیموں‬ ‫چونکە فرانسیسی آئین کی بنیاد ےء‬
‫کے کسی بھی بہانے سے اور کسی بھی شکل میں پھر سے‬
‫کا‬ ‫می‬ ‫عائد کی جاتی ا سای رہ ادقعوں‬ ‫پابندی‬ ‫قیام پر‬
‫یا دستٹکاریوں میں‬ ‫فنوں‬ ‫پیشوںء‬ ‫”یکساں‬ ‫کے‬ ‫و‬ ‫گیا تھی‬
‫لگے ھهوئے شہری ‪:‬اپنئ دستکازی یا 'اپنی‪:,‬تحنت کشیکل میں‬
‫مدد دینے سے انکار کرنے کی غرض سے یا صرف ایک مقررہ‬
‫معاوضے پر فروخت کرنے کی غرض سے آپس میں صلاح مشورہ‬
‫کریں گے یا کوئی سمجھوته کریں گے تو اس قسم کے ہر‬
‫غیرقانونی قرار دے‬ ‫اور سمجھوتے کو‪...‬‬ ‫ایک مشورے‬
‫دیا جائیگا اور اسے آزادی اور حقوق انسانی کے اعلان نامے‬
‫کے‬ ‫؛) چنانچھ مزدوروں‬ ‫وکا جائیگاء وغیرہ‪-‬‬ ‫تصور‬ ‫حمله‬ ‫پر‬
‫سنگین جرم۔ ('”روالوسیاں‬ ‫پرانے قوانین ھی کے بموجب؛‬
‫جہم۔)‬ ‫صفحه‬ ‫پ؛‬ ‫جلد‬ ‫ےر‬ ‫پیرس؛‬ ‫داپاریء؛‬
‫‪۹‬س‬ ‫صفحه‬

‫صفحات‬ ‫دھمء‬ ‫باب‬ ‫‪۶*۶‬ھستوری 'ٴ پارلیمینٹر ؛ء‬ ‫ایترو ‪:‬‬ ‫بوشیز‬ ‫ی‬
‫ایں‬

‫۔ جابجا۔ صفحه وس‬ ‫‪۳۱-۹‬‬


‫عیں ‪:‬‬ ‫لکھے‬ ‫ھیریسن‬ ‫میں‬ ‫”ە”بیان انگلستان؟ء‬ ‫اپتی تصئیف‬
‫”پرانے لکان کے چار پاؤنڈ اتفاق سے اگر بڑھاکر چالیس‬
‫مک اکمے‬ ‫کز آدئے جاس کی ای تما کا حا و‬
‫پاس چھ یا سات برس کا لگان جمع باقی نە رہگیا هوء پچاس‬
‫کا‬ ‫کذہ اس‬ ‫وچےکا‬
‫کاشتکار یسہی‬ ‫پاؤنڈ پھز بھی‬ ‫یساو‬
‫صفحه ہوم‬ ‫نافع بہت تھوڑا رھا۔ ‏‬
‫سولهویں صدی میں قدر زر کی کمی کے سماج کے مختلف‬ ‫پہ دہ‬

‫طبقوں پر اثرات کے متعلق ڈبلو ۔ ایس ۔ جنٹلمین کی تصنیف‬


‫(لندن؛ رمہںع) ”اجکل کے زنانے میں همارے مختلف‬
‫هموطنوں کی بعض معمولی ثشکایتوں کا ایک جامع یا مختصر‬
‫تصنیف کو طرز تحریر‬ ‫فرمائیے ‪ -‬اس‬ ‫ملاحظده‬ ‫معائینهہء‬
‫مکالماتی ھونے کے باعث عرصه دراز تک لوگ شیکسپئیز‬
‫رےء ‪:‬اور ووےٰ عاقت میں یه ان ھی‬ ‫سے منسوب کرتے‬

‫‪۹۸‬‬
‫ا ا اس کے مصنف ولیئم اسٹیفورڈ‬ ‫شائع‬ ‫کے نام سے‬
‫ہیں ۔ ایک جگه سردار اس طرح گویا ہوتا ہے ‪:‬‬
‫سردار‪ :‬تم میرے پڑوسی کاشتکارء تم صاحبزادے‬
‫میرہر ‪:‬اور تم بھلے مانس کوپرء دوسرے دستکاروں کے‬
‫ہو ۔ کیونکه‬ ‫اچھی‪ :‬طرح بچت کرسکتے‬ ‫اپنی خوب‬ ‫ساتھء‬
‫پہلے سے اب ساری چیزڑیں ‪:‬جتنی زیادہ مہنگی ہیں اتنی می‬
‫تم اپنے بیچنے کے سامان کے دام بڑھا دیتے هو اور مزدوری‬
‫بسیچۓے کو‬ ‫بھی جو تم لیتے ھو۔ نکر همارے پا‬
‫تو کچھ نہیں ےہ کہ جس کے ہم دام بڑھا سکیںء ان‬
‫چیزوں‪ :‬کے ۔ایرایں‪ :‬کرنے کو جو ہمیں ‪.‬پھر خریدنی پڑتی‬
‫ہیں ۔ ‪٤٤‬‏ ایک اور جگھ سردار ڈاکٹر سپےوچھتا ھ‬
‫؛ے'‪:‬‬
‫میں‬
‫پوچھتا ھوں آپ سے؛ وہ کس قسم کے لوگ ہیں جن سے آپ‬
‫ے‬‫رکے‬ ‫پہلے تو وہ‬
‫بکہ‬
‫اجن‬ ‫ےے۔ اور سبسے‬ ‫کریاد‬
‫میں آپ سمجھتے ھیں کہ اس طرح سے ان کو کوئی نقصان‬
‫ھے جو‬ ‫ہے‬ ‫نہیں هوتا؟ءء ڈاکٹر ‪ :‬میری ىراد ‪.‬ان سب‬
‫روزی کماتے ہیں ۔ كیونکهہ جتنا مہنکا‬ ‫سے‬ ‫خریدوفروخت‬
‫سںر۔دار‬ ‫وہ خریدتے هیںء اتنا‪ :‬ھی پھر بیچتے بھی ہی‬
‫دوسری وضع کونسی ےہ جس کی آیە کہتے ھیں اس سے‬
‫جیت رھیگی؟ ڈاکٹر ‪ :‬ارے وعی سب جو' پرانے لگان پر‬
‫اکھیت! لئے هوئے ھیں نود ‪:‬کھیتی ‪:‬کڑتے ھیںءٍ کیو بھلا‬
‫اس لئے که دیتے تو ہیں پرانے داموںء بیچتے ھیں نۓ‬
‫دا‬
‫۔م‪-‬وںمطلب یه کھ زین کا تو دیتے ھیں بہت عی‬
‫سستا اور اس پر چیزیں جو اگاتے ھہیں وہ سب بیچتے ہیں‬
‫مہتی۔ سردار‪ :‬وه کونسی قسم ےہ جسے آپ نے کہا‬
‫زیادہ نقصان ھوگا اس ہے جتنا نفع ھوکا ان لوگوں کو؟‬
‫باقی‬ ‫اور‬ ‫لوک‬ ‫شریف‬ ‫لوگ‬ ‫امیر‬ ‫ہیں‬ ‫یه سب‬ ‫ا‬
‫‪2-‬‬ ‫یا تو محدود لگان داری ‪+0‬‬ ‫جن کآیمدنی‬ ‫سب‬
‫یاوظیفے سے یا جو زہین پر کھیتی نہیں کرتے یا خرید و فروخت‬
‫وم‬ ‫صفحة‪.‬‬ ‫کرتے ‪2‬ء‬ ‫‏‪ 7٦‬کہمیی"‬
‫رڑے سرء‬ ‫ابتدائی زمانے میں‬ ‫فرانیں میں قرون وسطی کے‬ ‫‪--‬‬ ‫حم‬

‫کازندہء ساکرد اوو یا کےسمطالبے جمع کرنےوالا منشیء تھوڑے‬

‫‪۹۹‬‬
‫دنوں میں تاجر بن گیا اور جس نے مال وزر اینٹھ کرء‬
‫عیاری وغیرہ سے اپنے آپ کو سرسایەدار بٹلایا ۔ یه رڑے سر‬
‫کے‬ ‫‪.‬اوقات خود امراٴ ھوتے تھے ۔ مثال ٭*‪۶‬‬
‫نبےکسا‬
‫وں‬ ‫بعض‬
‫نے دے جوں میں‬ ‫ھد‬
‫وےریں‬ ‫قلعه دار سردار جناب جتیک‬
‫حضاا؟۔ کغاِ‬ ‫کاؤنث تی اطرف ”سن‬ ‫سیت گلا ڈوی ساوت‬

‫رکھےوالے رئیس کے سانے ہذکورە صدر جاگیر میں ےم‬


‫‪٣‬ع‏ کے اٹھائیسویں دن تکے‬ ‫سے دسمبر‬ ‫دسمبر ‪۹‬س‪۱‬ع‬
‫ہے لكان کی فصوف کاافرد ۔پہشی ید ‪+‬ہ‪ :‬ژالیکسی‪+‬مونتنلء‬
‫مم‬ ‫وغیرہ؛ ‪ -‬صقحات‬ ‫سہتیریا میٹوس کریتس‬ ‫”'ترایئتے دے‬
‫کہ کس طرح‬ ‫ہ‪۳‬م)۔ یہیں یه بات واضح ہوگئی ہے‬
‫بچولی کو ملتا‬ ‫سماجی زندگ کے تمام شعبوں میں بڑا حصہ‬
‫ہمےث۔ال کے طور پر معاشی میدان عمل میں پونجی لگانے والےء‬
‫والےء سوداگر ء دوکاندار بالائی نکال‬ ‫یهلے‬ ‫سٹه بازار ‪:‬ہی‬
‫کںھسٹ‬
‫اپنے موکلوں‬ ‫لے جاتے ہیں ؛ دیوانی معاملات میں وکیل‬
‫کھینچ لیتے ھیں؛ ‏ سیاست میں ووٹ دینے والوں‬ ‫ککیھال‬
‫سے ژیادہ اھمیت نمائندے کو حاصل هوتی ہے وزیر کو‬
‫ۂ'شفاعت کرانے والاہء‬ ‫بادشاہ سے زیادہ؛ مذھب میں حخدا کو‬
‫میں دھکیل دیتا ےء موخرال کر کو پھر پادری‬ ‫پسمنظر‬
‫بھیڑوں‬ ‫اور‬ ‫اچھے کله بان‬ ‫جو‬ ‫یکس‬ ‫ھیںء‬ ‫دیتے‬ ‫ھٹا‬ ‫پرے ‏‬

‫کے دربیان ناگزیر بچولی ھوتے هیں ۔ فرانس میںء انگلستان‬


‫ک طرحء بڑے بڑے جاگیری علاقے بشےمار چھوٹے چھوے‬
‫عکدھییتوں ہیں تقسیم کردئے گۓ تھے لیکن عوام کلےے‬
‫صدی‬ ‫م الم‬
‫ثال زیادہ ناسوافق حالات کے تحت ۔ چودھویں‬
‫محوادنی‬ ‫ل‪٤‬ی‏ اتعوات*‬ ‫آفات‬ ‫مین‬ ‫وجود‬ ‫فارم یا تیریئے‬ ‫ہیل‬

‫وہ کل‬ ‫میں‬ ‫زیادہ تلکگ۔ان‬ ‫بڑھٹیٰ "رَخیء ایک 'لااکھ سے‬
‫پیداوار کے بارھویں سے پانچویں حصے تک نقد یا جنس‬
‫میں ادا کیا کرتے تھے ۔ علاقوں کی قدروقیمت اور رقبے‬
‫کے مطابق یه فارم جاگیروں اور ذیلی جاگیروں وغیرہ میں‬
‫تقسیم تھے ۔ ان میں سے بہتیرے تو صرف چند ایکڑ پر‬
‫زمین پر‬ ‫مشتمل تھے ۔ لیکن ان کاشتکاروں کو اسسرکی‬
‫رھ والوں پر کچھ اختیارات حاصل تھے‪ :‬چار درجے‬
‫کر‬
‫وٹے چھوٹے جابروں کے تحت زراعت‬ ‫چھسب‬‫مقرر تھے۔ ان‬
‫پیشە آبادی کی منظلومیت بہ آسائی سمجھ لی جائیگی۔ مونتیل‬
‫کہے ھیں کھ ایک بار ایسا ھوا کە فرانس میں ججوں‬
‫پہنچ گئیء جبکه‬ ‫کی تعداد ایک لاکھ ‪٠‬ہ‏ ہزار تک‬
‫آج م ہزار عدالتیں جن میں مقامی منصف بھی شامل ھیںء‬
‫ہام‬ ‫صفحه‬ ‫ھيں۔‬ ‫ہوتی‬ ‫کافی‬

‫جرع۔‬
‫دا فلاسوفی ناتوریل؛ء ‪٤‬‏ پیرس؛ ہر‬ ‫”“'نوشنز‬ ‫اپنی تصنیف‬ ‫ہم‬

‫پم‬ ‫صقحه‬

‫ہم‬ ‫صںفحه‬
‫وہ تکتة جس پر سر جیمز اسٹوارٹ زور دیتے ہی‬ ‫کم ۔‬

‫سرمایەدار کا کہنا يہ ھے که ''ميں تمھیں یە عزت بخشونگا‬


‫کہ تم سے اپنی عزت کراؤنگاء بشرطیکە تمھیں حکم دینے‬
‫پاس‬ ‫ہںازے‬
‫تضممی‬
‫وگ اس کے عو‬ ‫جو تکلیف‬ ‫جھے‬
‫ممیں‬
‫۔ جے۔‬ ‫وہ ‪:‬تم مجھے سونپ دو ا۔ ۔(جے‬ ‫جو کچھ بچا ے؛‬
‫روسو ‏ ”'دسکورس سور ایکونومی پول‌تیکہ؛۔) صفحه مم‬

‫‪١‬‏‬
‫و‪-‬‬‫میرابوء مکذورہ صدر کتاب؛ جلد سوئم؛ صفحات ‪۰‬ہ‬ ‫یت‬
‫پر‬
‫جابجا۔ ‪:‬اس بات کی وضاحت که میرابو الگ الگ ‪.‬کارکاہوں‬
‫ساتھ ملی ھوئی؛؛ ای ایەنہٹبنتٴ زیادہ 'کفایٹی اور‬ ‫ایک‬ ‫وق‬
‫اور موخرالذ کر‬ ‫ہیں‬ ‫پیداوار دینے وا ی سمجھتے‬ ‫زیادە‬
‫کو محض حکوست کی کوشش کے تحت مصنوعی طور پر‬
‫باھر سے لائی ھوئی چیزء ان دنوں براعظم کک اشیاٴسازی کے‬
‫ہو جاتی‬ ‫مرکزوں کے ایک بڑے حصے کی حالت سے‬
‫ہم‬ ‫صفقفحد‬ ‫ےے۔‬

‫کے‬ ‫انکت مذوڑَ‬ ‫رکاوٹ ڈالے ابا‬ ‫کی‬ ‫پاؤنڈ اونء‬ ‫ا‬ ‫‪-۹‬۔‬
‫‪:‬بھر کے ‪:‬کپڑوؤں میں ‪:‬ااسپکی‬
‫نی‬ ‫اکے‬
‫ل‬ ‫کے کے‪٢‬‏ پنہن‬
‫سنے‪:‬‬
‫کام کے بیچ‪ .‬تیچ‪:‬میں کرنے سے تبدیل‬ ‫محنت سے دوسرے‬
‫جائے؛‬ ‫ئی‬ ‫ھک‬
‫اه‪:‬‬ ‫هوجائے ‪--‬تو ی‪.‬هکوئی ‪,‬ایسی با‬
‫دت ن‬
‫کہیں‬
‫ھ‪:‬اآئ‬
‫ینےنر‬
‫جلیکٹ‬
‫دزییجۓء‬ ‫۔دسبن ل‬ ‫یی‪,‬ک‬
‫ںو۔م‬
‫۔تلع‬ ‫بگمڑاا‬
‫‪8'۴‬‬
‫وہاں سے دلال کے پاسء وہاں سے دوکاندار کے پاس اور‬
‫کور اور نام‬ ‫هو‬ ‫تجارتی سودے‬ ‫آپرڈدیکھیں ي اکھد بن‬
‫چارے کسارمايه اپنی قدر سے سو گنی رقم بن گمیاز۔‬
‫دور‬
‫طیھ کمایں لج امشائ کساٹ بی کاو ہے کے‬
‫طفیلی‬ ‫قائم کرنے والے ایک‬ ‫کارکاہیں‬ ‫کو؛‬ ‫آبادی‬ ‫بدحال‬
‫کاروباری‪ :‬سال ی اور سالیاتی نظام‬ ‫اور ایک جعلی‬ ‫طبقے کو‬
‫کو سہارا دئے رعے۔ ء (ڈیوڈ ر‬
‫اکہارٹء ہ‪.‬ذکورہ صدر‬
‫ےم‬ ‫صفحه‬ ‫‪۶‬ص‬ ‫صفحهہ‬ ‫کتابء‬

‫ب تلک جمہوریه‬ ‫ج۔‬ ‫کرامویل کا زمائه ستثنات میں سے ىے‬


‫برقرار رھی تب تلک انگلستان کے تمام درجوں کے عوام‬
‫الناس اس ذلت سے نکل آئے تھے کہ جس ہیں ٹیوڈروں کے‬
‫تحت وه غرق ھوگۓے تھے۔ صفحه ہم‬
‫مکی کڈکو علم ےے کہ جدید اونی صنعتء مسشینوں کے متعارف‬
‫اور‬ ‫اور دیہی‬ ‫هونے کے ساتھ ساتھ اصل اشیاٴسازی سے‬
‫گھرتلی میں کے تا درتے سے امیر مج اتیل جوا‬
‫کا پیشهہء تھے؛ کیا تکله‬ ‫”دیوتاؤں کی ایجاد اور سورناؤں‬
‫اور ‪:‬کرگھا‪ ,‬یا‪,.‬اٹیرت کچھ کم ذیحیعیت کی اولاد‪ :‬عیں۔‬
‫اٹیرن اور ھل کو تکلے اور جوئے کو الگ کر دیجۓ‬
‫تو آپ کو فیکٹریاں اور محتاج خانے قرضے اور خوف و ھراس‬
‫مل جائیں گے دو دشمن قوہیں؛ زراعتی اور کاروباری۔ ؛ء‬
‫۔) لیکن‬ ‫‪۳‬‬ ‫صفحه‬ ‫کتابء‬ ‫صدر‬ ‫(ڈیوڈ ارکہارٹء ہکذور‬
‫هیںء‬ ‫رےے‬ ‫چیخ‬ ‫پر‬ ‫انگلستان‬ ‫وہ‬ ‫ات ھیں اور‬ ‫تشرق‬ ‫انان‬
‫ایک‬ ‫محض‬ ‫کی‬ ‫غیرتلک‬ ‫ہت‬ ‫کسی‬ ‫تھا تاد نانوی‬

‫زرل مت تو ای اتیل تس جم وو تا‬


‫اوہ‬
‫ھر‬ ‫ظ۔‬‫تھے کا یں کا صنعت کار انگلستان کو ھونا ے‬
‫کرتے ھیں کہ جیسے ترک اسی طرح سے تباہ ھوا هوء کیونکه‬
‫”زسین کے سالکوں اور پدۓاروں کو انگلستان نے کبھی‬
‫موقع ھی نہیں دیا کہ وہ ھلٴ اور کرگھے کےء ھتھوڑے اور‬
‫سراون کے درئیان قدرتی اتحاد سے اپنے آپ کو طاقتور‬
‫قول‬ ‫ان ‪+‬ىے‬ ‫‪١١٢١‬‏ س)‬ ‫صفحه‬ ‫غلتمانءء‬ ‫‪'( 7۰-7.‬اتجارت‬ ‫بنائین ‪-‬‬

‫ا‬ ‫اک‬
‫کے سطابق ارکہارٹ خود ترک کيی بربادی کاء جہاں انھوں‬
‫نے انگلستان ‪:‬کے مفاد میں آزادانه تجارت کے حق میں ڈھول‬
‫پیٹے تھے سب سے بڑا وسيله تھے ۔ اس میں لطف یه ےہ‬
‫کہ کیریء جو ویسے بڑے ‪.‬روس دوست ہیں علیحدگ کے‬
‫عمل کو تحفظ کے اسی نظام کے ذریعے باز رکھنا چاھتے‬
‫ےم‬ ‫ح۔ہ‬ ‫صافہےے‬
‫ھیں جو ارسفکتیار کو قيیز کرت‬
‫انسان دوسٹ معاقیات دال جیسے کە مل روگرسء گولڈونء‬ ‫‪٣‎‬م‬

‫کار جیسے کەه‬ ‫اسمتھء فاسیٹ وغیرھم اور اغتدال پسند صنعت‬
‫پوچھا‬ ‫جان برائٹ اینڈ ۔کمپتی انگلستانی مالکان اراضی سے‬
‫تتعلق‬ ‫آکئے می جسے ‏ ہة“الله نعا‪ .‬ہن ہت الک‬
‫کہان‬ ‫شاو‬ ‫دائمی سالجا‬ ‫ہزارعا‬ ‫همارے‬ ‫ےء‬ ‫پوچھتا‬
‫ان یرت عادی۔ کافتجارون‬ ‫کئے؟ نکر بر رض کات سان‬
‫کی تباعھی سے۔ آگے کچھ اور کیوں نہیں پوچھتےء کپڑا‬
‫آزاد تھے وہ‬ ‫جو‬ ‫دستکار‬ ‫بننے والےء سوت کاتے والے اور‬
‫ےم‬ ‫صفحه‬ ‫تو‬ ‫کہاں‬

‫حے ۔ ٭”'قطعیءء‬ ‫میں‬ ‫معنوں‬ ‫برعکس‬ ‫زراعتی کے‬ ‫یہاں‬ ‫صنعتی‬ ‫٭ہ۔‬

‫ےہ‬ ‫ھوتا‬ ‫سرمایەدار‬ ‫صنعتی‬ ‫اسی قدر‬ ‫کاشتکار‬ ‫میں‬ ‫معنون‬


‫ےم‬ ‫جتنا‪ .‬کكەٴ کوئی صنعت کار ۔‪ -‬صفحها‬
‫”'قدرتی اور مصنوغی حقوق ملکیٹ کاٴ موازثه؛ لندن‬ ‫ہرہ۔‬

‫پرو؛ وو ۔ گمنام تصنیف کے مصنف کا‬ ‫حات‬‫صہرفرع‬‫إس‬


‫پرم‬ ‫صفقحد‬ ‫میں‬ ‫ھا کرک‬ ‫تام ‪“ :‬ھا ۔‬

‫‪۳‬ے اع تک بھی لیڈس کے چھوٹے چھوٹے کپڑا بنانےوالوں‬


‫نے ایک وفد پارلیمنٹ کو یه عرضداشت لیکر بھیجا تھا کە‬
‫ئس كت کزتادیے ‪-‬کا‬
‫ا کی‬‫سئی‬
‫وع تار بتحا‬ ‫‪۷‬دا کر خود‬
‫‪:‬ہے‬ ‫کے ‪+:‬‬ ‫بنایا جائۓ۔ (ڈاکٹر‪::‬ائیکن‪۶:‬مینچسٹر‪:‬‬ ‫قانوت‬
‫ووےّءع۔)‬ ‫لندنء‬ ‫کی کک رسفافا حر کا تراکرم‪6‬‬ ‫سلپ‬
‫ہرم‬ ‫صفحه‬

‫ولیئم ھاویٹ ””نوآباد کاری اور مسیحیت ‪ :‬اپنی تمام نوآبادیوں‬


‫میں یوروپیوں کے دیسیوں کے ساتھ برتاؤ کی ایک عام فہم‬

‫‪"٠‬‬
‫غلاموں ہے‬
‫ساتھ‬ ‫صفحہه ‪۹‬ا۔‬ ‫رہررع‬ ‫لندن؛‬ ‫تاریخ ء ۔‬
‫برتاؤ پر چارلس کوہۓ کی ایک اچھی تالیف ہے !'ترائیتے‬
‫اس‬ ‫ےسہراع۔‬ ‫دلا لیجسلاسیوںء ء تیسرا ایڈیشن برکسیلز؛‬
‫یه دیکھۓ کے لۓ‬ ‫سوضوع کا تفصیلی مطالعه کرنا چاھئےء‬
‫کە بورژوازی کا جہاں کہیں بھی بس چلتا ے وہ اپنا اور‬
‫کا کیا حال ‪.‬کرتی ے؛ ‪:‬دنا کو خود اپنۓ تصور‬ ‫سزدوروں‪.‬‬
‫وم‬ ‫ڈھالتی ےے ۔ صفحه‬ ‫مطابق کیسے‬ ‫ےک‬

‫تھاس اسٹیمفورڈ ریفلس؛ اس جزیرے کے سابق لیفٹنٹ گورنر ‪:‬‬


‫‪۹‬م‬ ‫صفحه‬ ‫ھ۔‬ ‫ےہ‬ ‫”“'جاوا یىی تاریخ ءء ۔‪ -‬لندنء‬

‫ایک‬ ‫[یادہ هندوستانی صرف‬ ‫لاکھ سے‬ ‫دس‬ ‫میں‬ ‫ببررع‬ ‫ہہ۔‬

‫‪.‬بھی فاقے‬ ‫بھوکوں مرگ ۔ 'پھر‬ ‫صوبے اڑیسه ھی‪.‬میں‬


‫کرنےوالے لوگوں کے ہاتھوں ضروریات زندگی جس قیمت پر‬
‫فروخت ک جایا کرتی تھیں اس ہے هندوستانی خزاتے کو‬
‫ناما‪ 0‬کون یا نوشتشن ریا تاب مع ہا‬
‫ولیئم کابیٹ کہتے ہیں کہ انگلستان میں عام لوگوں کے‬
‫ایں کں)‌پاسنگ‬ ‫کڈا جاتا‪ :‬ے‬ ‫؛‪:‬شاعیء‬ ‫تمام اداروں کو‬
‫سہ‬ ‫صفحد‬ ‫ے۔‬ ‫ھوتا‬ ‫”قومی‪:‬؛‬ ‫قرضه‬ ‫وھاں_‬ ‫مگرء‬ ‫میں‬

‫”گر تاتاری آچکل نورب ہا خملاد کی تا آن‪3‬ڑکو ‪.‬ید‬


‫سمجھانا بہت ھی مشکل هوگا کہ ہم جسے سہتمم مالیات‬
‫کہتے ہیں وکہیا ‪,‬بلا ھوتی ہے ۔ ء‪٤‬‏ انت سکیو '‪۶‬ایسپریت‬
‫دے لوئیء جلد چہارم؛ صفحه ہے الندنء وہےّء۔‬
‫مہ‬ ‫صفقحە‪+‬‬

‫۔صفحە ہہ‬ ‫میرابوء مذ کورہ صدر کتاب ۔ جلد ششم؛ صفحه ہ‪۰‬‬
‫دوئم؛ باب اولء‬ ‫جلد اولء حصه‬ ‫ایڈنء مذ کورہ صدر کاب‬ ‫اعد‬

‫یرہ‬ ‫عمج‬ ‫وم‬ ‫صجچه‬

‫ہمر ‪١‬ع‏‬ ‫لندنء‬ ‫نظام کی لعنتء؛‪-‬‬ ‫جان فلڈین ‪':‬فیکٹری‬ ‫‪۷‬ت‬


‫صفحات ہ؛ ہپ ۔ فیکٹزی کے نظام کی اس سے 'پتہلے ک برائیوں‬
‫ہذا‬ ‫(ەوے ‪,‬ع) کتاب‬ ‫آئیکن‬ ‫ڈاکٹر‬ ‫فرمائیے‬ ‫ملاحظه‬ ‫پر‬

‫اور کسبورن‪'” :‬آدمیوں کے فرائض کی تحقیقءء ء‬ ‫صفحد ‪۹‬‬


‫‪‎‬ك‪“٠‬‬
‫دخانی انجن نے فیکٹریوں کو‬ ‫دوئم ۔ جب‬ ‫ہەوےرع جلد‬
‫دیہاتی آبشاروں کے پاس سے ھٹاکر شہروں کے بیچوں‬
‫بیچ پہنچا دیا تو '”'پرھیزگارء قدرزائد بنانے والے کو‬
‫بچکانه مال قریب ھی تیار مل گیا اور اس کو ۔کارکاہھوں‬
‫نجات‬ ‫سے‬ ‫لانے کی مجبوری‬ ‫کرکے‬ ‫تلاش‬ ‫کو‬ ‫غلاموں‬ ‫سے‬
‫انکاناتہ؛ کے‬ ‫ابل ‏ اےے(ااوزنر‬ ‫بز گی وب فو ‪71‬‬
‫جدامجد) جب مبرع میں بچوں کے تحفظ کلےئے اپنا‬
‫مسودۂ قانون پیش کیا تو فرنسس ہرئنر ”ە”بلیئن کمیٹی؛ کے‬
‫روح رواں اور ریکارڈو کے قریبی ددوساترانلےعوام۔میں کہا‬
‫تھا ‪'”* :‬اس بات کی تو تشہیر ھوچکی ہے کە ایک دیوالیۓ‬
‫یه لفظ‬ ‫کے سامان ‏ کے آساتھإِكَتَابَچوٹ تی ‪:‬ایك توك اکو‬
‫اور‬ ‫‪:‬شگکئیی‬
‫میں استعمال‪,:‬کز سکوں تو فروخت کے لۓے' پی‬
‫کے ایک حصے کی طرح‬ ‫اک‬
‫لو‬‫اداد‬
‫برسر عام اس کو جائ‬
‫مشتھر آواٹیا گیا ثفات ا ہے دو برس چہلے‪::‬عدالت شاھی‬
‫امہائی ایت نڈ ک رسالئ‪,‬جش کک کی‬
‫کے مور میں اتا ن‬
‫میں سے کئی جنہیں لندن کے ایک‬ ‫وں‬
‫ڑبکان‬
‫لی ج‬
‫تھ‬
‫کون بظورں‪:‬فلاگرد ضط دا تھاء‬ ‫علاقی نر ایک سکیتار‬
‫کر ‪:‬دئے گئے‪+‬اور ‪.‬ایعفی ‪:‬مخیر‬ ‫دوسرے (کر ‏ بقل‬ ‫کسی‬
‫حضرات نے ان کو بھ وکوں مرتے پایا تھا ۔ ایک اور ھولناک‬
‫واقعے کا مجھے اس وقت علم هھوا تھا جبکھ میں ایک‬
‫ھی‬ ‫چند‬ ‫کہ‬ ‫یه‬ ‫۔تیا‪..,.‬‬ ‫میمبر‬ ‫ک‪5‬‬ ‫کمیٹی‬ ‫(پارلیمنٹری)‬
‫‪:‬ایک‬ ‫اور لتَاكَائِنَ‪3‬ۓ‬ ‫لاصو‬ ‫وک‬ ‫ات‬ ‫کرو‬
‫طے‬ ‫بموجب‬ ‫کے‬ ‫جس‬ ‫هواء‬ ‫سمجهوته‬ ‫درمیان‬ ‫صنعت کار کے‬
‫تفدرست بچوں پر ایک غبی بچه لیا جائے ۔ ؛‬ ‫پایا کھ ‪:‬مو ٭‪.‬‬
‫‪.‬ہ‬ ‫صفحه‬

‫ایک آزاد آدمی‬ ‫میں انگلستاتی جزائرغرب الہند میں‬ ‫‪١۰‬ھ‏‬ ‫جو‬
‫چودہ‪ ':‬ولندیزی‬ ‫پر‬ ‫ایک‬ ‫میں‬ ‫دس غلام تھے فرانسیسی‬ ‫پر‬
‫کی‬ ‫طاقتوں‬ ‫بزوگھم ”٭یوربی‬ ‫تیئیس ۔ (ھینری‬ ‫پر‬ ‫ایک‬ ‫میں‬
‫جلد‬ ‫ہروع‬
‫'ایڈینبراء س‬ ‫پالیسی کی تحقیقاتء؛۔‬ ‫نوآبادیاتی‬
‫ںہ‬ ‫صفحه‬ ‫مے)۔‪-‬‬ ‫صفحهہ‬ ‫دوئمء‬

‫‪“٠٠‬‬
‫اس‬ ‫ہیں‬ ‫قوائین‬ ‫کا فقرہ انگلستانی‬ ‫مخنت ۔کشن غریب؛‬
‫کا طبقه نمایاں‬ ‫وقت سے ھی سلتا ے جبکه اجرتی مزدوروں‬
‫ھونے لگتا ہے ۔ یه اصطلاح ایک طرف تو '”بےکار غریبءء ء‬
‫بھکاریوں وغیرہ کے برعکس استعمال کی جاتی عے اور دوسری‬
‫ان کبوتروں کی طرح‬ ‫طرف ان مزدوروں کے برعکس جو‬
‫اپجنےن ذکراوئع ابمحھنیتپرقکیےنچ مانلہکیں هکیا گیا ھوء ابھی تک خود‬
‫وں۔ کتاب قانون سے منتقل‬
‫ھوکر یسهیاسی معاشیات میں چلی گئی اور کولپیپرء جے ۔‬
‫ایڈن‬ ‫اور‬ ‫آدم اسمتھ‬ ‫هوئی‬ ‫هھوتی‬ ‫منتقل‬ ‫چائلڈ وغیرہ سے‬
‫تک‪ :‬پہنچا گئی ‪:-‬اہں ‪:‬کہ بعد ‪”۶‬ماحونآمامنی‪ +‬ریاکار‪٥‬‏ ایڈمنڈ‬
‫جبکهہ‬ ‫کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے‬ ‫نیتیء‬ ‫برے یق ”نیک‬
‫کو ”ملعون‬ ‫انھوں نے ”محنت کش غریب؛ کی اصطلاح‬
‫امراٴ کا تنخواءدار‬ ‫سیاسی ریاکاریءء کہا تها۔ انگلستانی‬
‫جس نے فرانسیسی انقلاب کے خلاف کی جانےوالىی‬ ‫یه خوشامدی‬
‫کارروائیوں کی خوب تعریفیں کیںء ٹھیک اس طرح جس طرح‬
‫که شما لی امریکی توآبادیوں کے تنخواہ دار کی حیثیت ےہ اس‬
‫نے امریی جھگڑوں کے شروع میں انگریز طبقهٴ امراٴ کے خلاف‬
‫اعتدال پسند ھونے کا ڈھونگ رچا تھاء سرتاپا اوچھا بورڑوا‬
‫تھا ۔ ”تجارت کے قوانینء قوانین قدرت اور اس لے خدائی‬
‫قوانینء (ای۔ برکے ؛اقلت کے متعلق غوروفکر اور‬
‫چپات ) چنانچھ‬ ‫ہم‬ ‫صفحات‬ ‫‪١‬ع‏‬ ‫‪۰‬س‪٠‬‏‬ ‫لندنء‬ ‫۔‬ ‫تفصیلاتء‬

‫نہیں ہے ک‬
‫خەدا کے اور قدرت کے‬ ‫ت‬ ‫کوئی تعج‬
‫بباکی‬
‫قوانین کی پابندی کرتے هھوئے اس شخص نے اپ آپ کو‬
‫کا‬ ‫اسی ایڈمٹڈ بزکے‬ ‫کیااٴ‬ ‫فروخت*‬ ‫۔)منڈیٴ میں‬ ‫بہترین‬
‫چریه‬ ‫اچھا‬ ‫ھی‬ ‫بہت‬ ‫ایک‬ ‫کا‬ ‫زمانے‬ ‫کے‬ ‫اعتدال پسندی‬

‫ایوریٹڈ مسٹر ٹکر کی تحریروں میں ملتا ہے ۔ ٹکر ایک‬


‫پادری اور ٹوری تھے لیکن اس کے علاوہ وہ ایک معزژ‬
‫آےج۔کل کے کردار‬ ‫شخص اور لائق سیاسی معاشیات داں تھ‬
‫اور ‪'۶‬قوانین تجارت؛ءء‬ ‫میں‬ ‫بزدان‪ :‬کے مقابلے‬ ‫‪ 9‬رسوائے رىاتهت‬

‫میں انتہائی لگن کے ساتھ عقیدہ رکھۓے والوں کے زمانے میں‬


‫غمارا لازنی فرض ہے ‪:‬که بزاکوں ‪:‬کی جو اجپھاۓنھیتون نے‬
‫گھتی‬
‫بار بار‬ ‫ہیں‬ ‫۔ میں مختلف‬ ‫صرف ایک ھی چی‬
‫صزل۔ا‬
‫۔حیت‬
‫رمق‬ ‫نقات وھ کربی ا صقفح‬

‫یر وا‬ ‫ےورس‬ ‫ویک‬ ‫‏‪ ٥0۷007‬دسا‬ ‫ٹا‬ ‫رب‬


‫وہ‬ ‫صفحه‬

‫طوفان اٹھاتا‬ ‫ع‬


‫سےرکمەايه‬ ‫جائزے ککاہنا‬ ‫ایک سمەاھی‬ ‫‪7‬ے‬
‫ے‬

‫جو‬ ‫ےےء‬ ‫هوتا‬ ‫صورت‬ ‫مسکین‬ ‫اور‬ ‫ےے‬ ‫مچاتا‬ ‫جھکگڑے‬ ‫اور‬

‫بیان‬ ‫کے ؛ لیکن یه قضۓ ‪ .‬کا نہایت اسکمل‬ ‫نہایت صحیح‬


‫ہے ۔ سرمایة کسی سناقع سے یا نہایت قلیل منافع سے پرعیز‬
‫نہیں 'کرتاہ ٹھیک اس طرح جس طرح کہ قدرت کے متعلق‬
‫پہلے کہا جاتا تھا که اس کو خلا سے نفرت ھوتی ے ۔‬
‫ا‬ ‫کافی منافع سسےرمائے میں بڑی ھی جرأت آجاتی و‬
‫فیصدیٰ یقینی اگر هو تو اس کے کہیں بھی لگنے کی ضمانت‬
‫ھے؛ ‪٠‬ب‏ فیصدی سے یقیناً اشتیاق پیدا حوکاہ‬ ‫هسوکتی‬
‫ےای ‪۰٠۰‬‏ فیصدی اس کو تمام‬‫بب‬ ‫عی‬ ‫قدی‬
‫ط سے‬ ‫‏‪ ٠‬فیص‬
‫قوانین انسائی پاسال کرنتے کو مستعدہ کر دیکای ‪.‬ےس‬
‫فیصدی اور پھر تو کوئی بی جرم ایسا نہیں جس کے‬
‫ارتکاب سے نکەوئی خطرہ جسے مول لیے سے وہ ھچکچائےء‬
‫مک‬
‫اےلک کے پھانسی پر لٹک جانے‬ ‫اس‬ ‫ے‬ ‫اکھ‬
‫که‬ ‫یہا‬
‫چں ت‬
‫و جدل‬ ‫تہ مزت تا گزا بدامنی اور جنگ‬ ‫اف‪ ۸‬کیو‬ ‫کا‬
‫عمت افزائی کرے کگا۔‬ ‫زںا ک‬
‫دیانه‬ ‫هو تو وہ دو‬
‫آنو‬ ‫سمےنافع‬
‫کچھ بخوبی‬ ‫اور غلاموں کی تجارت نے وہ سب‬ ‫اسمگلنگ‬
‫یہاں بیان )کیا‪::‬گیا ے‪.-‬ءء (ئی۔‬ ‫و‬ ‫ثابت اکر 'دیا‬
‫ج جے‬
‫٭ہہرّعء‬ ‫لندنء‬ ‫جے ۔ ڈننگ ‪ 2 :‬ورونوودستتوں اور ھڑتالیںءء ‪-‬‬
‫ہہ‬ ‫صفحه‬ ‫ہج)۔)‬ ‫وب؛‬ ‫صفحات‬

‫”ھم آجکل پوری طرح نۓے سماجی حالات میں زندگ بسر کر‬ ‫و‬

‫رےے ہیں‪ ...‬ھمارا رجحان يد ےہ که ھم هر طرح ک‬


‫ء‬ ‫یں۔‬ ‫رقدختم‬‫کتعل‬‫نت کا‬ ‫حی‬ ‫الاک سے ہر طر‬
‫مح ک‬
‫(سسموندی ”نووے ‏ ٴپرنسی پے دےلاایکنوسی پولیتکء ء‬
‫پیرس؛ جلد دوئم؛ صفحده مہم ۔) صفحد ہہ‬

‫ے‪10.‬‬
‫طور پر بڑھاوا بورژوازی‬ ‫کا فروغ جس کا غیرارادی‬ ‫صنعت‬ ‫‪۹‬ہ۔‬
‫سقابله بازی کے باعث مزدوروں کے الگ تھلگ‬ ‫دیتی ے؛‬
‫رھ کی جکھ تنظیم وانجمن کے باعث ان کے انقلادبی‬
‫اتصال واتحاد کو مل جاتی ےہ۔ اس لۓ جدید صنعت‬
‫کی نشوونما اور ترقی اس بنیاد کو هی بورژوازی کے پیروں‬
‫سیت کھسکا تی اف ضس پر رو ‪:‬فصسنوعات‬ ‫کا نے‬
‫تیار کرتی اور اینٹھ لےجاتی سے ۔ اس لۓ بورژوازی سب‬
‫سمےقدم جو کچھ پیدا کرتی ےہ وخہود اکسے گورکن‬
‫هیں۔ اس کا زوال اور پرولتاریه کی فتح یکساں ناگزیر‬
‫ھیں‪ ...‬ان تمام طبقوں ہیں سے جو آج بورژوازی کے آمنے‬
‫سامۓ کھڑے ہیں صرف پرولتاریه ھی حقیقی انقلابی طبقہ‬
‫ہے ۔ دوسرے طبقے جدید صبنعاتلکمےقابل ختم اور غائب‬
‫ایص اور لازسی پیداوار ے‪...‬‬ ‫ھوجاتے هیںء پرولتاریه اخس ک‬
‫دوکاندارء‬ ‫چھوٹے صنعت کارء‬ ‫طبقے ‪ :‬چھوٹے‬ ‫نچلے درمیانی‬
‫درسیانی طبقے کے ٹک‬
‫حڑوں‬
‫ی ک‬
‫ثییت‬ ‫دستکارء کسان یه سب‬
‫سے اپنے وجود کو ہٹۓ سے بچانے کلےۓ بورژوازی کے‬
‫خلاف لڑتے ہیں‪ ...‬وہ رجعت پسند ھوتے ھیں کیونکه وہ‬
‫تاریخ کے پہیے کو الٹا گھمانا چاھتے ہیں ۔ ( کارل مارکس‬
‫پارٹیءء ‪0‬‬ ‫”'مینی فیسٹ ڈر کمونسٹیشین‬ ‫انڈ فریڈرک اینگلسء‬
‫ےہ‬ ‫و‪۹۷۳۱۰‬ح۔) صفح‬ ‫صفحات‬ ‫لندنء؛ رہرری‬
‫یہاں ھمارے زیربحث اصل نوآبادیاںء اجوت زمیتیں یں جن‬
‫میں آزاد مہاجرین جاکر آباد عو گۓ تھے ۔ ریاستہائے‬
‫متحدہ معاشیاتی اعتبار سے اگر کہیں تو اب بھی یورپ‬
‫کی محض نوآبادی سے ۔ علاوہ ازیں اس زسرے میں وہ پرانے‬
‫غلامی کے خاتمے سے سابقه‬ ‫ں‬‫ین‬ ‫باغات بھی آ جاتے هیْ‬
‫مں ج‬
‫ین‬ ‫مع‬ ‫حالات' قطفیح بد کے میں‬

‫جدید آباد کاری کے موضوع پر ویکفیلڈ کی چند جھلکیوں‬ ‫‪۱‬ے جج‬

‫کی فطری طرز حکوسمت کے حامی ىبرابو پیرے اور اس سے‬


‫بھی بہت پہلے انگریز معاشیات دانوں نے مکمل پیش بینی‬
‫ےہ‬ ‫تھی ۔ صفحہ‬ ‫کرلی‬
‫بعد میں یه ب‌یانلاقوامی مقابلے بازی کی جدوجہد میں ایک‬ ‫عے۔ے‬

‫عارضی ضرورت بن گئی ۔ لیکن نیت خواہ کچھ ھوء نتائج‬


‫ےہ‬ ‫ہیں ۔ صفحه‬ ‫رھتے‬ ‫وھی‬
‫وہ ایک‬ ‫حالات میں‬ ‫صورت‬ ‫ھوتا ےہ ۔ بعض‬ ‫بکےرو‬ ‫‪7‬‬
‫کروی‬ ‫یہ ای‬

‫وت کاتۓ کی مشین کتائی ی مسشین‬


‫ہسے۔‬ ‫غل‬
‫جامابتنا‬
‫ھوتی ہے ۔ صرف بعض صورتوں میں ھی وہ سرمایه بن جاتی‬
‫زیادہ سرمایه‬ ‫علاوہ وہ اس سے‬ ‫ان صورت حالات کے‬ ‫ہے ۔‬
‫نہیں هوتا جتنا کہ سونا بطور خود زر ھوتا ے؛ یا شکر‬
‫قیمت هھوتی ےے شکر کی‪ ...‬سرمایه پیداوار کا ایک سماجی‬
‫کا ایک تواریخی تعلق‬ ‫رشتده ھوا کرتا ہے ۔ یە پیداوار‬
‫یک‬ ‫انڈ ‪0‬‬ ‫”'لوھٹار بائٹ‬ ‫سازکی‬ ‫‪٤‬ء‏ (کارل‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫ھوتا‬

‫‪۹‬م‪۸۱۶‬۔)‬ ‫اپریلء‬ ‫ے‬ ‫آرایچ ۔ زیڈ ۔ شمارہ ہہ‬ ‫این ۔‬


‫ےو‬ ‫صتحه‬
‫دوئمء‬ ‫جلد‬ ‫امریكه؛ء‬ ‫اور‬ ‫ویکفیلڈ ‪ ۶ :‬انگلستان‬ ‫ای ۔ جی ۔‬ ‫ہے۔‬

‫ےہ‬ ‫سس ۔ صفحھ‬ ‫صفحه‬


‫تن‬ ‫عارے‬ ‫۔طفر ‪۴‬‏ صفحة‬ ‫اکائب ‪6‬کدورہ‬
‫ون‬ ‫صفعہہ‬ ‫پوت‬ ‫صفح‬ ‫ض‪0‬‬
‫ناف مکدورہ رو‬ ‫۔‬ ‫کے‬

‫وہہ‬ ‫۔ صفحهہ‬ ‫ہ۔‬


‫م‬ ‫صفحات ہم‬ ‫ہذکورە‪ .‬صدرء‬ ‫کتاب‬ ‫۔‬ ‫ےے‬

‫کتاب ہذکورە صدرء جلد دوئمء صفحہ ے۔م صفحه ۔ے‬ ‫ہے۔‬

‫بن کےلئۓے زمین نە صرف غیرآباد بلکه‬ ‫''آبادکاری کا عنصر‬ ‫وھ‬

‫مشترکە ملکیت هھچونایھۓ جس کو نجی ملکیت میں تبدیل‬


‫کیا جا سکے۔ ؛ (کتاب ہذکورە صدرء جلد دوئمء صفحه‬
‫‪.‬ےے‬ ‫صفحه‬ ‫ہ٭ہم۔)‬

‫‪+‬ے‬ ‫کتاب مذکورە صدرء جلد اولء صفحه ےم ۔ صفحه‬ ‫‪۰‬ہ۔‬

‫رے‬ ‫صفحهہ‬ ‫‪۱‬ن ‪۲‬‬


‫۔‬ ‫صفحات‬ ‫کتاب مذکورە صدرء‬
‫کتاب مذکورە صدرء جلد دوئمء صفحه ہر ۔ صفحهد ہے‬
‫کتاب بمذکورە صدرء جلد اول؛ صفحه رس ۔ صفحهپے‬
‫پے‬ ‫صفحه‬ ‫ہے‬ ‫دوئمء صفحهہ‬ ‫جلد‬ ‫صدرء‬ ‫مذ کورہ‬ ‫کثانی‬

‫‪۹‬‬
‫لندنء‬ ‫لیکچرء ۔‬ ‫پر‬ ‫نوآبادیوں‬ ‫اور‬ ‫مہ ۔ میری ویل ؟'آبادکاری‬
‫مزاجء‬ ‫ر۔‬
‫م‬ ‫سم جا‬
‫ٹبجا‬ ‫جلد دوئمء صفحات وم‬
‫۔م‬ ‫برع‬
‫تک‬ ‫مولیتاری‬ ‫عامیانه معاشیات داں‪:‬‬ ‫حامیء‬ ‫آزاد تجارت کے‬
‫کہتے یں ‪” :‬جن نوآبادیوں میں غلام رکھنے کے نظام کو‬
‫ختم کر دیا گی‬
‫لایعے‬
‫کن بیکار کی جگہ آزاد محنت اتنی‬
‫کچھ‬ ‫جو‬ ‫وہاںء‬ ‫ہے‬ ‫نہیں کرسی‬ ‫میں حاصل‬ ‫ھی مقدار‬
‫هم روزانه اپنی آنکھوں کے ساہے هھوتے هھوئے دیکھتے ھیںء‬
‫اس کا بالکل الٹا ھوتا ہوےہ۔اں ھم یه پاتے ہیں که‬
‫الٹے پیش رو صنعت کاروں کا استحصال کرۃ‬ ‫عام مزدور‬
‫زیادہ‬ ‫بہت‬ ‫سے‬ ‫اور پیداوار کے معقول حصے‬ ‫لگتے ہیں‬
‫امت‬ ‫چونکه اپنی شکڑ‬ ‫دا سالک‬ ‫زیاعوں‬ ‫سانگنے لگتے یی‬
‫اونچے داہوں پر نہیں بیچ پاتےء جن سے کہ بڑھی هوئی‬
‫ہزدوری کا پڑتا پورا هو سکے اس لۓ ان کو مجبوز‬
‫ھوکر اسے پہلے اپ منافع میں سے اور پھر اپنے اصل زر‬
‫میں سے پورا کرنا پڑتا ے ۔ اس طرح باغوں کے بہت ہے‬
‫بچے‬ ‫ایک دم برباد ع وکےت دوسروں نے بربادی سے‬ ‫مالک‬
‫کلرئے دک راہ کی اوت کراجات کید کر منھ میں جر‬
‫اس میں تو شک نہیں کہ آدمی کی کئی پیڑھیوں کے برباد‬
‫سیبت بہتر یہ ےہ کہ جمع پونجی ضائع هو‬ ‫نک‬‫ەانے‬‫بج‬‫هو‬
‫جائے ۔ ‪٤٤‬‏ ک‬
‫(یا دریا دیق ےء سسٹر مولیناری ی!) ٭٭لیکن‬
‫اس سے بھی بہتر کیا یه نہیں هوتا کە پونجی بھی جوں‬
‫کی توں رہتی اور انسان بھی زندہ رھتے؟ء‪( ,,‬مولیناریء کتاب‬
‫مسٹر‬ ‫مولیتاریء‬ ‫سسٹر‬ ‫‪+‬م)‬ ‫‪,‬ی؛‬ ‫صفحات‬ ‫مہذکورە صدرء‬
‫سولیناری! اگر یورپ میں ”پیش رو صنعت کار سزدور کے‬
‫جائز حصے میں اور جزائر غرب الہند میں مزدور پیش رو‬
‫صنعت کار کے حصے کو کم کرسکتا حے تو پھر دس‬
‫کاء رسد اور طلب کے‬ ‫احکام الہی کا ہوسی اور پیغمبروں‬
‫قانون کا کیا هھوتا حے؟ اور ذرا یه تو بتائیے یه ”جائز‬
‫حصهء کیا ےے جو خود آپ کے قول کے مطابق یورپ میں‬
‫سرسایددار روژڑ ادا کرتے میں کوتاھیئ کرتا ےے؟ وھانء‬
‫نوآیادیوں میں تو جہاں مزدور اتۓ ؟”'سادەلوحءء ھیں که‬
‫‪7.‬‬
‫‪‎‬ئ‪٥‬‬
‫سرمایەدار کا ””استحصال‪:‬ء کرتے ہیںء مسٹر مولیناری ک‬
‫تو زبردست خواعشض یہ ہوتی ہہ کہ رسد اور طلب کے‬
‫قانون کو جو اور جگه تو خودبخود کام کرتا ےء بذریعه‬
‫پولیس صحیح ڈگر پر لآےئیں ۔ صفحه ہے‬
‫٭ہہ۔ہ‬ ‫صفحهةه‬ ‫دوئم؛‬ ‫جلد‬ ‫صدرء‬ ‫مذ کورہ‬ ‫کتاب‬ ‫ویکفیلڈء‬ ‫‪٦‎‬ہ‪-‬‬
‫مے‬ ‫صفحد‬

‫ہے‬ ‫‪۲‬م ۔ صفحه‬ ‫‪(۱۹+‬‬ ‫مذکورە صدر کتاب؛ صفحات‬ ‫‪۸7‬ت‬

‫ہجمم۔‬ ‫ےم‬ ‫صفحات‬ ‫اولء‬ ‫جلد‬ ‫کتاب؛‬ ‫صدر‬ ‫مذکور‪.‬‬ ‫ہہ۔‬


‫صفحه ہے‬
‫”تو آپ کا‪ -‬کہنا یه عے که زین اور سزسائے پر کچھ اقراد‬ ‫وہ‬
‫کا ھی يد نتیجہ ہے کہ جس آدمی کے پاس‬ ‫کیت‬
‫لجی‬
‫من‬‫کی‬
‫اپنے هاتھوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے اسے بھی کام‬
‫مسلکتا ے اور وە اپتی زندگ بسر کرسکتا ھےہ‪ ...‬میں‬
‫تا ھوں که بات اس کی الٹی ہے ۔ زمین پکرچھ‬‫آکپہسے‬
‫ایے‬ ‫کا ھی یہ نتیجہ عے کە کچھ‬ ‫لوگوں کی نجی 'فلکیت‬

‫لوگ ہیں جن کے پاس اپنے ہاتھوں کے سوا اور کچھ نہیں‬


‫یتت‪ +:‬کو دیتے‬ ‫تی اخقیں کیا اعاو سن‬ ‫‪60‬ک‬ ‫جب‬ ‫تھ رج‬
‫عیں تب آپ اس کے لۓے هھوا پانا ناممکن کر دیتے ہیں ‪-‬‬
‫پر قبضه کر لیتے ھیں تب بھی آپ یہی‬ ‫ین‬
‫جزبمآپ‬
‫آکڑکے مین ںااد انتان کو انکیٹ ای خلا میں ید کر‬
‫دیتے ھیں جس میں ذرا بھی دولت نہیں چھوڑی گئی ہے‬
‫ای نے ا نے ھیں کہ وہ آدمی ھمیشهہ آپ کی‬ ‫اور یآ‬
‫هپ‬
‫‪ ۶‬لاایکنٹومی پولی تیکء‬ ‫او ( کولس‬ ‫ا‬ ‫کا غلام ا‬ ‫خواعشض‬
‫سورس ریوالوسیوں ایتدے یوتوپی پریتاندو سوسیالستےءء‬
‫باب سوئمء صفحات رہم ‪ -‬رےءء جابجا۔)‬ ‫مع‬ ‫پیرس ؛ ے‬
‫صفحه مے‬
‫‪۲‬و‪۹‬مر۔ہ‬ ‫صفقحه‬ ‫دوئم؛‬ ‫جلد‬ ‫صدرء‬ ‫”کتابپ مذ کور‬ ‫ویکفیلڈء‬ ‫ہے‬

‫ےے‬ ‫صفحد‬

‫ےے‬ ‫صفحه‬ ‫ےم۔‬ ‫صفحه‬ ‫مذکورە صدرء‬ ‫رو۔ کتاپ‬


‫جیسے هی آسٹریلیا نے اپنے قوائین خود بنانے شروع کر دئے‬ ‫جو۔‬
‫کۓ جو نوآباد‬ ‫ےہ که اس نے ایسے قوانین منظور‬ ‫ظاھر‬
‫موافق تھے لیکن انگلستانی حکوست زمین‬ ‫لوگوں کلےے‬
‫کو لٹا کی جو کارروائیاں کرچکی تھی وہ راستے میں حائل‬
‫چیز سب سے‬ ‫ع کے نۓ قانون اراضی میں جو‬ ‫ھیں ۔ ہہ‬
‫پہلے اور خاص طور پر پیش نظ رکھی گئی ے ‪.‬اس کا‬
‫تقصد ‪:‬لوکوں دی ‪0‬ا‪ "2‬قوت لئ سہولتیں ‏ می اضاقة‬
‫کر کے انھیں سہیا کرنا سے ۔ ‪٢‬ء‏ (‪”۶‬وکثوریهە کا قانون اراضیءء‬
‫اراضیات عامهء‬ ‫برائے‬ ‫وژیر‬ ‫ڈفیء‬ ‫جی ۔‬ ‫سی ۔‬ ‫عزت ماب‬ ‫از‬

‫ےے‬ ‫) صفحہ‬ ‫ہرمع‬ ‫لندنء‬

‫سے‬ ‫پڑھنےۓ والوں‬

‫شک دا‬ ‫کا بہت‬ ‫۔ترقی آپ‬ ‫دارالاشاعت‬


‫اسوی ہسائں کی ترجے‪٤‬‏‬ ‫آپ ھمیں‬ ‫اگر‬ ‫ھوکا‬
‫ڈیزائح ”اوق طباعت“ ‪:‬ب رابے' مین انی ‪:‬راے‬
‫آپ “کوئی‬ ‫اک‬ ‫بھی‬ ‫اس کے علاوہ‬ ‫لکھهھیں۔‬
‫مشور‪ .‬دےسکيں تو ہم ممنون ہوں کے ۔‬
‫ھمارا پتد‪ :‬زوبوفسکی بلوارء نمبر ‪۱‬ءء‬
‫ماسکوء سوویت یونین‬
‫‪,‬ا‪2‬‬ ‫نا‪027‬‬ ‫اد‬ ‫ەظ‬‫د×‬
‫ا ‪۷‬‬
‫‪[,‬‬ ‫‪×,.‬٭ہ٭‪:‬ہ‪۸۸‬‬ ‫‪7550‬ا‬
‫مک‬ ‫‪۴۶۰‬‬
‫‪1138115۲‬‬ ‫‪۸01۸‬‬
‫‪1٦‬ا‪1‬‏‬ ‫‪3‬ع‬ ‫سأ‬

You might also like