You are on page 1of 3

‫ت‬

‫نن‬ ‫ف‬ ‫ئ‬ ‫حق ی ق ش‬


‫پش‬ ‫ع‬
‫ی م ق براے ای م ل لوم اسالمی ہ‬
‫پ اکست تان می ں ب دع وا ی اورکر ن‬
‫عارف ‪،‬اس ب اب ‪،‬حل‬

‫ن ن‬ ‫ش ن‬
‫ٹزیر گرا ی‬ ‫م ق گار‬
‫ڈاک ر عامر ح ی ات‬
‫ش‬ ‫ش ن عاب د عزیز‬
‫است اد عب ہ علوم اسالمی ہ‬ ‫رجسٹ ریت ن مب ر‪:‬ف ‪PSI07193004‬‬
‫م علم ای م ل علوم اسالمی ہ‬

‫م‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ن ٹ‬


‫ہ‬
‫یو ی ورس ی آف ال ور ‪،‬سرگودھا پس ‪ ،‬سرگودھا‬

‫ت‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫عارف‪:‬‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے لحاظ سےت عینن الع وان‬ ‫ے ی ا پا‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫لی‬ ‫د‬ ‫کرپش ن کے ل ظ ی م نی د نوا ی ے س کا م طلب نوان م ں ت‬
‫ش عن ی ب خ ہ‬‫ی‬ ‫ن عف ب ع ش ہ ن ج‬
‫ط‬
‫ے جس کا م لب وڑ ا “‪To‬‬ ‫ط‬ ‫پ‬
‫ے۔ کر ن ال ی ی زب ان سے ما وذ ہ‬ ‫کے لحاظ سے ا حرا ات کا کار ہ و ا ہ‬
‫‪”Break‬کے ہ ی ں ۔‬
‫ن‬
‫پس م ظ ر‪:‬‬
‫رشوت یا بدعنوانی سے مراد ناجائز ذرائع سے ٓام دنی حاص ل کرن ا ہے‪ ،‬ج و کس ی ف رد ی ا‬
‫سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کو نقصان پہنچنے کا سبب ہو۔‬
‫رشوت اور بدعنوانی جو اس وقت ایک ال عالج م رض کی ط رح ہے اور دن بہ دن بڑھ تی‬
‫ہی جا رہی ہے‪ ،‬جس کا فوری طور پر ک وئی ح ل بھی ممکن نظ ر نہیں ٓارہ ا اس وجہ س ے‬
‫معاش رہ تب اہی کی ل پیٹ میں ہے۔ ای ک ع ام ٓادمی س ے لے ک ر ب ڑے پ ڑھے لکھے ل وگ‬
‫مالزمت پیشہ اور کاروباری لوگوں کی اکثریت اس برائی میں مبتال ہے افسوس ناک پہلو یہ‬
‫اعلی عہدی دار‪ ،‬سیاس تدان‪ ،‬س فارتکار‪ ،‬غ رض یہ کہ س ب کے س ب‬ ‫ٰ‬ ‫ہے کہ حکومت وں کے‬
‫شامل ہیں۔ روز مرہ کے مع امالت میں لوگ وں س ے گفتگ و کے دوران اس ط رح کی ب اتیں‬
‫سننے کو ملتی ہیں کہ "وقت ہے کچھ کرل و"‪" ،‬بچ وں کیل ئے بھی ت و کچھ کرن ا چ ا ہی ئے"‬
‫"خیر ہے سب چلتا ہے " "مہنگائی ہے گزارہ نہیں ہوتا" وغیرہ۔ حاالنکہ س ب ل وگ ج انتے‬
‫بھی ہیں کہ یہ ایک گھنأونا جرم اور گناہ عظیم ہے پھر بھی معاش رے میں اس ح د ت ک بے‬
‫حسی دیکھنے میں ٓائی ہے کہ س رکاری اداروں میں ت و کرپش ن ع ام ہے لین دین کے بغ یر‬
‫کوئی چھوٹا بڑا ک ام ہ و نہیں س کتا‪ ،‬لیکن جیل وں میں قی د لوگ وں اور ان س ے مل نے وال وں‬
‫عزیزوں کو بھی رشوت کے بغیر قیدیوں سے ملنے نہیں دیا ج ا ت ا اور افس وس در افس وس‬
‫کہ قبرستانوں کو بھی نہیں چھوڑا‪ ،‬وہاں ق بر حاص ل ک رنے کیل ئے بھی رش وت ک ا لین دین‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬اس سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہوگا مالزمتوں کا حصول تو رشوت کے بغ یر ممکن‬
‫ہی نہیں‪ ،‬البتہ ہزاروں میں کوئی ای ک ہللا ک ا بن دہ ج و دل میں ہللا ک ا خ وف رکھت ا ہ و ت ویہ‬
‫ممکن ہے‘ اسی طرح کا روبار میں کرپشن بہت زیادہ ہے کہتے ہیں کہ کیا کریں‪ ،‬اوپر تک‬
‫جو پیسہ دینا ہوتا ہے۔ اس لیئے کرپشن شترے مہار کی طرح بڑھتی ہی جا رہی ہے‪ ،‬ک وئی‬
‫پوچھنے واال ہی نہیں۔‬
‫اسباب‪:‬‬
‫اس سلسلے میں ایک خاص وجہ یہ کہ ہمارا طرز زندگی بدل گیا ہے‬
‫۔ اس کے عالوہ غ ربت ‪ ،‬بیروزگ اری اور بڑھ تی ہ وئی مہنگ ائی کی وجہ س ے بھی ل وگ‬
‫ناجائز ذرائع سے ٓامدنی حاصل کرنے میں لگ جا تے ہیں۔‬
‫اعلی کی ط رف س ے کی‬
‫ٰ‬ ‫۔ سرکاری اخراجات جس کی خاص وجہ سیاستدانوں اور افس ران‬
‫جا نے والی شاہ خرچیاں اور کرپشن ہے۔‬
‫جو ادارے اور محکمے کرپشن کو روکنے کیلئے قائم کئے گئے ہیں وہ کرپشن کو بڑھ انے‬
‫ک ا س بب بن رہے ہیں‪ ،‬جن کی بے ش مار مث الیں ہم ٓائے دن دیکھ تے اورس نتے رہ تے ہیں۔‬
‫غرض یہ سیالب اب جلد اور ٓاسانی سے رکنے واال نہیں۔‬
‫مقصد صرف ایک اہم مسئلے کو اہل علم اور اقتدار لوگوں تک اس ارادے س ے پہنچان ا ہے‬
‫کہ وہ اس سلسلے میں ہنگ امی بنی ادوں پرقلی ل م دتی اور دائمی اق دامات تج وایز ک ریں اور‬
‫کرپشن کو کم ا ز کم کچھ کم ہی کیا جا سکے اورٓائندہ کیلئے اس کا راستہ بند ہوجا ئے۔‬

‫نن‬ ‫ٹ ن ن ن ٹ ن یش ن ن‬ ‫صورتحال‪:‬‬ ‫عصری ن‬


‫نن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ک‬
‫ممالک می ں ب دع وا ی‬ ‫ے والے عالمی فادارے ' را سپ یر سی ا ر ل' ے د ی ا کے ‪180‬‬ ‫ب دع توا ثی پر ظ ر ر ھ‬
‫ن‬
‫ے جس کے م طابق پ اکست ان کی درج ہ ب دی می ں ای ک‬ ‫ن‬ ‫کے ب ئ‬
‫ارے می ں ساال ہ ہرست ج اری کی ہ‬ ‫ن‬ ‫کے ا ر ت‬ ‫ئن‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫پوا ٹ کی زلی و ی ہ‬
‫بدعنوانی کو روکنے کیلئے چند تجاویز ‪:‬‬
‫ملک کا ناکام سیاسی نظام بتدریج تبدیل کیا جا ئے ت اکہ ع وام کے مس ائل مثالًسس تا انص اف‬
‫مہیاکرنے اور کرپشن فری معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہوسکے۔‬
‫احتس اب ک ا م وثر نظ ام رائج کی ا ج ا ئے جس کے تحت ہ ر ش خص اور ادارہ جواب دہ ہ و۔‬
‫موجودہ قومی احتساب بیورو‬
‫(‪ )National Accountability Bureau‬کو مزید فعال بنا کر یہ کام کیا جا سکتا ہے۔‬
‫مالزمتوں میں سیاسی مداخلت ختم کرکے اہلیت کا اصول اپنا یا جا ئے۔‬
‫قومی اداروں کو سیاست سے پاک کرکے عوام دوست ماحول بنا یا جا ئے۔‬
‫میڈیا کے ذریعے عوام میں رشوت اور ب دعنوانی کیمتعل ق ٓاگ اہی اور ش عور اج اگر کی ا ج ا‬
‫ئے۔‬
‫لوگوں کو اس المی تعلیم کے ح والے س ے معاش رے میں موج ود رش وت اور ب دعنوانی کی‬
‫خرابیاں اور حالل اور حرام کے اصول بتا ئے جا ئیں۔‬
‫چین‬
‫ز‪:‬‬ ‫ج‬ ‫ل‬
‫ن فق‬ ‫قن‬
‫ا ون کی کمرا ی کا دان‬ ‫ح‬
‫ن‬
‫لص لوگ اپ ی د ہ ی ں‬ ‫ش‬ ‫س ی است می ں مخ ت‬
‫ئ‬ ‫ک‬ ‫نت‬
‫ا ت خ ابی ا الحات ی ل دی ج ا ی ں‬ ‫ص‬
‫ن‬
‫ی ج ہ ب حث‪:‬‬
‫ش‬ ‫ین‬ ‫قن‬
‫سزا کا‬
‫ب معا رے مینں سے ن‬ ‫ں‪ .....‬ج ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫سزا‬
‫ن‬ ‫و‬ ‫زا‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ے‬
‫پہ‬ ‫ا‬ ‫ھ‬ ‫چ‬
‫ت‬ ‫ں‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫اف‬ ‫ص‬‫ت‬ ‫صرف یا‬
‫صرف تاور ت‬ ‫خحل ن‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ے و م ی ں بشڑھا ا و ای ک طرف انی ن‬ ‫ت ک‬
‫دعوی کرے سے ہی ں‬ ‫ےت دا ہ شوے کا ش ف‬ ‫سان" اپ‬ ‫کک"ا ت‬ ‫وف ل ج ا ا ہ‬
‫ے و معا رہ می ں را ت اور عزت کے‬ ‫ا‪ ......‬اور ج ب معا رے سے ج زا کا ع صر ل ج ا ا ہ‬ ‫ت‬ ‫گھب را‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫مع ئی ار ب دل ج اے ہ ی ں‪ ....‬ن‬
‫صاف کو ب س ن د کون کرے گا؟ ای ک پعالم ج ب اپ ی‬
‫ت‬ ‫صاف تکون کرے گا؟ ا‬
‫ں‪ ....‬ا ت ت‬ ‫ن ن‬ ‫مس لہ پ ھر وہ ی ں نکا وہ ی‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫ب‬
‫ے می ں ہت چ ھ‬ ‫م‬
‫ے ا صاف پ س د ہی ں کر ا کر ا و س ی است دان اور عوام و دی ن کے معا ل‬ ‫ذات کے لی‬
‫ہ ی ں‪.....‬‬

You might also like