Professional Documents
Culture Documents
صلح حدیبیہ - ویکی شیعہ
صلح حدیبیہ - ویکی شیعہ
صلح حدیبیہ
میں شائع کریں
تاریخ
غزوہ حدیبیہ تاریخ اسالم کے اہم واقعات میں شمار
ہوتا ہے جو سنہ 6ہجری میں[ ]1میں رونما ہوا اور
باآلخر مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان صلح نامے پر
منتج ہوا۔ رسول خدؐا نے اس سال ماہ ذوالقعدہ میں
عمرہ بجا النے کا ارادہ کیا اور تمام مسلمانوں ـ حتی کہ
غیر مسلموں ـ کو عمرہ بجا النے کی ترغیب دالئی۔
رسول اللؐہ خود بھی گھر تشریف لے گئے غسل کیا اور
دو لباس پہنے اور اپنی ناقہ "قصواء" پر سوار ہوکر باہر
آئے۔ یہ دوشنبہ (= سوموار)[ ]2اور یکم ذوالقعدہ کا دن
تھا۔[ ]3اس سفر میں ام المؤمنین ام سلمہ بھی آؐپ کے
ہمراہ تھیں۔ رسول اللؐہ نے ابن ام مکتوم کو مدینہ میں
جانشین مقرر فرمایا۔[]4
مقام
حدیبیہ ایک قریہ ہے جو مکہ سے ایک منزل (24
کلومیٹر) اور مدینہ سے 9منازل کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس قریئے کو اہلیان حجاز تشدید کے ساتھ "حدیبّی ہ"
اور اہلیان عراق تشدید کے بغیر تلفظ کرتے ہیں۔ اس
قریئے کی حدود کچھ حرم میں واقع ہیں اور کچھ
ِح ّل میں پھیلی ہوئی ہیں اور اس کا نام حدیبیہ نامی
کنویں یا حدباء نامی درخت سے ماخوذ ہے جو اس
عالقے میں تھا۔[ ]5آج کل یہ عالقہ شمیسی کہالتا
ہے۔[]6
مسلمانوں کا عزم حج
ماہ ذوالقعدہ میں رسول خدؐا نے خواب دیکھا کہ گویا
آؐپ اپنے اصحاب کے ہمراہ مکہ تشریف فرما ہوکر
مناسک عمرہ بجا النے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مذکورہ
خواب کو خداوند متعال نے قرآن میں بیان فرمایا ہے:
َلَق ْد َص َد َق الَّلُہ َر ُس وَلُہ الُّر ْؤ َي ا ِب اْلَح ِّۖق َلَت ْد ُخ ُلَّن اْلَم ْس ِج َد
اْلَح َر اَم ِإ ن َش اء الَّلُہ آِم ِن يَن ُم َح ِّلِق يَن ُر ُؤ وَس ُكْم
َو ُم َق ِّص ِر يَن اَل َت َخ اُف وَۖن َف َع ِلَم َم ا َلْم َت ْع َلُم وا َف َج َع َل ِم ن
ُد وِن َذ ِلَك َف ْت حًا َق ِر يبًا۔
ترجمہ :اللہ نے اپنے رسول کو حقیقتًا بالکل ہی سچا
خواب دکھایا [جو آؐپ نے دیکھا تھا ]:کہ تم لوگ
انشاء اللہ ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے
اطمینان کے ساتھ اپنے سروں کو منڈوائے اور اپنے
کچھ بال یا ناخن کترے ہوئے تمہیں کچھ خوف نہ
ہو گا ،پھر بھی اس نے جانا وہ جو تم نہیں جانتے
تھے تو اس کے پہلے اس نے [آپ کے لئے] ایک دوسری
دی۔[]7 فتح عطا کر
نمائندے کی روانگی
رسول اللؐہ نے قریش کی طرف نمائندہ روانہ کرنے کا
فیصلہ کیا۔ ابتداء میں عمر کو اس مہم کے لئے منتخب
کیا لیکن عمر نے کہا :مکہ میں میرے اعزاء اور اقارب
طاقتور نہیں ہیں جو مجھے قریش کی دست درازی
سے تحفظ دیں اور میری حمایت کریں اور قریش
جانتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ کس قدر دشمنی رکھتا
ہوں لہذا عین ممکن ہے کہ وہ مجھے قتل کریں!؛
چنانچہ انھوں نے جانے سے انکار کیا اور عثمان کے
بطور نمائندہ بھیجنے کی تجویز دی؛ کیونکہ عثمان کا
تعلق بنو امیہ سے تھا اور قریش کے درمیان ان کے
تھے۔[]28 اعزاء و اقارب با اثر
صلح کی قرارداد
کچھ عرصہ بعد معلوم ہوا کہ عثمان قتل نہیں ہوئے
تھے بلکہ مکہ میں قید تھے۔[ ]31قریش نے ایک نمائندہ
مسلمانوں کی طرف روانہ کیا تاکہ ان کے ساتھ صلح
کے معاہدے پر دستخط کرے جس کے تحت مسلمان
اس سال خانۂ خدا کی زیارت کئے بغیر مدینہ واپس
چلے جائیں اور اگلے سال مکہ کا سفر کریں تا کہ قریش
کو دوسرے عربوں کی مالمت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس شخص کا نام "سہیل بن عمرو" تھا اور رسول خدؐا
نے سہیل کو دیکھ کر فرمایا" :قریش اس شخص کو
بھیج کر ،مصالحت کا ارادہ رکھتے ہیں"۔[ ]32فریقین کے
درمیان قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہونے کے بعد ،صلح
نامے پر رسول اللؐہ اور قریش کے نمائندے نے دستخط
کئے۔ رسول خدؐا ـ جو صلح کے فوائد سے بخوبی آگاہ
تھے ـ نے زیادہ لچکدار رویہ اپنایا۔ اس لچکدار رویئے کا
ایک نمونہ یہ تھا کہ آؐپ نے سہیل بن عمرو کے اس
مطالبے سے اتفاق کیا کہ "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کو
معاہدے کے سرنامے سے حذف کیا جائے اور اس کے
بجائے "باسمک اللہم" لکھا جائے؛ نیز آؐپ نے سہیل کا یہ
مطالبہ بھی قبول کیا کہ رسول اللہ کا عنوان حذف کیا
جائے اور اس کے بجائے محمد بن عبداللہ لکھا
جائے۔[]33
مدینہ واپسی
مختلف روایات کے مطابق مسلمانوں نے 10سے کچھ
زیادہ دن اور ایک قول کے مطابق 20دن سرزمین
حدیبیہ میں قیام کیا۔[ ]42رسول خدؐا نے اپنا خیمہ حرم
کی حدود سے باہر نصب کیا تھا لیکن نماز حرم کی
حدود میں بجا التے تھے۔ جب معاہدے پر دستخط ہوئے
اور مسلمانوں اور مشرکین میں سے بعض افراد اس کے
انعقاد کے گواہ بنے تو رسول خدؐا نے حکم دیا کہ اپنے
اونٹوں کو قربانی کے عنوان سے نحر کریں اور اپنے سر
منڈوا دیں۔ زیادہ تر مسلمانوں نے ـ جو صلح حدیبیہ
کے انعقاد اور مناسک حج بجا نہ النے سے ناراض تھے
اور اس کو مسلمانوں کی شکست سمجھتے تھے ـ
رسول اللؐہ کی حکم عدولی کی؛ لیکن جب آؐپ نے بذات
خود ان مناسک کے بجا النے کا اہتمام کیا تو مسلمانوں
نے بھی پیروی کی۔[ ]43بعذ ازاں مسلمان مدینہ واپس
آئے۔[]44
حدیبیہ کے معاہدہ صلح کے مطابق ،اگلے سال (سنہ 7
ہجری میں) رسول اللؐہ اور مسلمان مکہ چلے گئے اور
تین روز تک قریش کی عدم موجودگی میں وہیں قیام
کیا اور عمرہ کے اعمال انجام دیئے۔ یہ واقعہ عمرۃ
ہے۔[]45 القضاء کے نام سے مشہور
متعلقہ صفحات
واقعات سنہ 6ہجری حدیبیہ
قمری کے بیعت رضوان
حوالہ جات
.1ابن عقبۃ ،المغازی النبویۃ ،ص320۔
.2بالذری ،انساب االشراف ،ج ،3ص463۔
.3ابن سعد ،الطبقات الکبری ،ج ،2ص95۔
.4ابن سعد ،وہی ماخذ۔
مآخذ
ابن اثیر ،علی بن محمد ،الکامل فی التاریخ ،بیروت،
دارالکتاب العربی۱۹۶۶ – ۱۹۶۵ / ۱۳۸۶ – ۱۳۸۵ ،۔
ابن سعد ،کتاب الطبقات الکبیر ،تحقیق ادوارد زاخاو،
لیدن ،۱۹۴۰ – ۱۹۰۴ / ۱۳۴۷ – ۱۳۲۱چاپ افست تہران
[بیتا۔]
ابن ہشام ،عبدالملک بن ہشام ،السیرۃ النبویۃ ،تحقیق