You are on page 1of 90

‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫(الف ) قرآن مجید‪ :‬تعارف اور فضائل‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ قرآن مجید کا جامع تعارف تحریر کریں ‪-‬‬


‫جواب) قرآن مجید کا تعارف ‪:‬‬
‫قرآن کے لغوی معنی ‪ :‬لفظ "قرآن" کے لغوی معنی پڑھنا ہے اور "قرآن" کے معنی پڑی ہوئی کتاب بھی ہے‬

‫قرآن کے اصطالحی معنی ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫آلہ و‬
‫قرآن کریم کے اصطالحی معنی ہیں "ہللا تعالی کا وہ کالم جو حضرت محمد رسول ہللا خاتم النبیین صلی ہللا علیہ وعلی ٖ‬
‫اصحابہ وسلم پر جبریل امین علیہ السالم کے ذریعے نازل ہوا اور مصاحف میں لکھا گیا ‪-‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫پارے ‪ ،‬سورتیں‪ ،‬رکوع اور آیات کی تعداد ‪:‬‬
‫قرآن مجید میں ‪ ٣٠‬پارے ‪ ١١۴‬سورتیں ‪ ۵۵٨‬رکوع اور ‪ ٦٢٣٦‬آیات ہیں‪-‬‬

‫‪C‬‬ ‫پہلی اور آخری سورتیں ‪:‬‬


‫پہلی سورت سورۃ الفاتحہ اور آخری سورت سورۃ الناس ہے ‪-‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫سب سے بڑی اور سب سے چھوٹی سورتیں ‪:‬‬


‫سب سے بڑی سورت سورۃ البقرہ ہے اور سب سے چھوٹی سورت سورۃ الکوثر ہے ‪-‬‬
‫‪gl‬‬

‫سب سے بڑی آیت ‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫ہللا تعالی کی کبریائی اور عظمت بیان کرنے والی سب سے بڑی آیت ‪،‬آیت الکرسی ہے ‪-‬‬

‫قرآن مجید کے نام ‪:‬‬


‫‪F‬‬

‫قرآن مجید کے نام یہ ہیں ‪-‬‬


‫‪-١‬القرآن‬
‫‪M‬‬

‫‪-٢‬الفرقان‬
‫‪-٣‬الکتاب‬
‫‪-۴‬الہدی‬

‫نزول قرآن ‪:‬‬


‫قرآن کریم لوح محفوظ سے زمین پر نزول کے دو مراحل میں پہنچا ہے ‪-‬پہال مرحلہ مکمل قرآن کریم ‪،‬دنیا والے آسمان پر "بیت‬
‫العزت" میں نازل ہوا ‪،‬اس سلسلے میں سورۃ القدر میں ارشاد باری تعالی ہے ‪:‬ترجمہ‪ :‬ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا‬
‫(القدر‪ )١ :‬دوسرا مرحلہ اس کے بعد ضرورت اور موقع کی مناسبت سے وقتا فوقتا حضرت جبریل علیہ السالم ہللا تعالی کے حکم‬
‫سے حضرت محمد رسول ہللا خاتم النبیین صلی ہللا علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم پر مختلف آیتوں اور سورتوں کی صورت میں‬
‫التے تھے جو بتدریج ‪ 22‬برس اور کچھ ماہ میں نازل ہوا ‪-‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫مکی و مدنی سورتیں ‪:‬‬


‫قرآن مجید کی سورتوں کو نزول کے اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے‪ -‬وہ آیات یا سورتیں جو ہجرت مدینہ سے قبل‬
‫نازل ہوئی وہ مکی کہالتی ہیں اور جو ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئی وہ مدنی کہالتی ہے‪ -‬اس اعتبار سے مکی سورتوں کی‬
‫تعداد ‪ 86‬اور مدنی سورتوں کی تعداد ‪ 28‬ہے‪-‬‬

‫‪٢‬۔ قرآن مجید کی چند خوبیاں بیان کریں ‪-‬‬


‫جواب) قرآن مجید کی چند خوبیاں ‪:‬‬

‫‪-١‬قرآن مجید کا الہامی کتاب ہونا ‪:‬‬


‫قرآن کریم ہللا تعالی کی آخری الہامی کتاب ہے جو انسانوں کی ہدایت کے لیے آخری پیغام ہے ‪،‬جو رہتی دنیا کے اقوام کا دستور‬
‫عمل ہے اور دنیا و آخرت کی فالح کا ضامن ہے‪ -‬ہللا تعالی کی اس نعمت عظمی کا کوئی بدل نہیں ‪،‬اس کا پڑھنا اور سننا باعث‬

‫‪er‬‬
‫برکت و ثواب ہے‪ ،‬اس کو سمجھنا‪ ،‬اس کی باریکیوں پر غور و فکر کرنا باعث ہدایت و سعادت دارین ہے‪-‬جب کہ اس کی تعلیمات‬
‫پر عمل کرنا ‪،‬دوسروں کو سنانا اور اس کی برکت سے محروم لوگوں تک اس کو پہنچانا بہت بڑی نیکی اور حصول سعادت دارین‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫کا موجب ہے‬

‫‪-٢‬قرآن مجید کا عربی زبان میں نازل ہونا‪:‬‬


‫‪C‬‬
‫قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے‪ :‬ترجمہ‪ :‬ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا تاکہ تم لوگ سمجھ سکو‪ -‬قرآن کریم ہللا تعالی‬
‫کا وہ کالم ہے جو صدیوں سے اسی طرح پڑھا جارہا ہے ‪،‬جس طرح وہ اپنے نزول کے وقت پڑھا جاتا تھا ‪،‬جس کا خاص سبب‬
‫‪h‬‬
‫اس کا عربی زبان میں ہونا اور خاص طرز بیان ہے‪-‬‬
‫‪is‬‬

‫‪-٣‬انداز و اسلوب میں منفرد ہونا ‪:‬‬


‫‪gl‬‬

‫قرآن کریم کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ یہ ہللا تعالی کا کالم ہے‪ -‬یہ اپنے انداز و اسلوب میں منفرد ہے‪ ،‬یہ بے حد دلکش‬
‫اور روح میں اتر جانے والی کتاب ہے اس کے مضامین اور موضوعات میں کوئی تضاد اور تفاوت نہیں ہے‪ ،‬یہی بات اس کے‬
‫‪En‬‬

‫برحق ہونے کیلئے کافی ہے‪ -‬ہللا تعالی فرماتا ہے ترجمہ ‪:‬بھالیہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے‪ -‬اگر یہ ہللا کے سوا کسی اور کا‬
‫(کالم) ہوتا تو اس میں بہت سا اختالف پاتے ‪(-‬النساء‪)٢٧:‬‬
‫حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ‪ ،‬ترجمہ‪ :‬قرآن کی فضیلت‬
‫‪F‬‬

‫دیگر کالم پر اس طرح ہے جس طرح ہللا تعالی کو تمام مخلوق پر فضیلت ہے‪ (-‬شعب االیمان للبیہقی‪ )٢٢٠٨ :‬جس طرح پوری‬
‫کائنات میں ہللا تعالی کو برتری اور عظمت حاصل ہے اسی طرح اس کے کالم کو بھی بڑی عظمت و فضیلت حاصل ہے‪-‬‬
‫‪M‬‬

‫‪-۴‬شک و شبہ سے باالتر کتاب ‪:‬‬


‫قرآن کریم نے ابتدا ہی میں اپنی عظمت کا اعالن کیا‪ ،‬چنانچہ ترجمہ‪ :‬یہ کتاب یعنی قرآن مجید اس میں کچھ شک نہیں کہ ہللا کا‬
‫کالم ہے پرہیزگاروں کے لئے رہنما ہے‪( -‬سورۃ البقرہ‪- )٢ :‬‬

‫‪٣‬۔ قرآن مجید کے فضائل پر نوٹ تحریر کریں ۔‬

‫قرآن کریم کے فضائل ‪:‬‬


‫قرآن مجید ہللا تعالی کی طرف سے نازل کردہ آخری الہامی کتاب ہے جو بے مثل و بے مثال ہے۔ اس کی عظمت و فضیلت درج‬
‫ذیل ہے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫قرآن کریم کے فضائل قرآن کی روشنی میں ‪:‬‬

‫قرآن کی حفاظت ‪:‬‬


‫جس طرح ہللا تعالی کی ذات عظمت اور بزرگی والی ہے اور ہر نقص و عیب سے پاک ہے۔ اسی طرح اس کی کتاب بھی عظمت‬
‫ٰ‬
‫تعالی ہے کہ ترجمہ‪ :‬بیشک یہ نصیحت‬ ‫اور بلند شان والی ہے۔ ہر قسم کی غلطی تحریف اور تغیر سے پاک ہے۔ ارشاد باری‬
‫والی کتاب ہم ہی نے اتاری ہے اور یقینا ہم اس کے نگہبان ہیں ۔‬

‫قرآن کی تاثیر ‪:‬‬


‫اس کتاب میں بےپناہ تاثیر ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ ترجمہ‪ :‬اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو‬
‫دیکھتے کہ ہللا کے خوف سے دبا اور پھٹا جاتا ہے۔ اور یہ مثال ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں۔( الحشر‬
‫‪)٢١:‬‬
‫قرآن کریم کے فضائل حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫قرآن سیکھنا اور سکھانا ‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنےاور دینے والے کے لئے فرمایا ہے۔‬
‫ترجمہ‪ :‬تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے (صحیح البخاری‪ ،‬حدیث ‪)۵٠٢٧:‬‬

‫‪C‬‬
‫اصحابہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جا‬
‫ٖ‬
‫قرآن کریم کا گمراہی سے بچانا ‪:‬‬
‫آلہ و‬
‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وعلی ٖ‬
‫‪h‬‬
‫رہا ہوں جن پر عمل کرنے کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے ایک قرآن اور دوسری میری سنت ہے‪ ،‬جو دونوں ہرگز جدا نہیں‬
‫‪is‬‬

‫ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر حاضر ہوں‪ ( ،‬مستدرک حاکم‪ ،‬حدیث‪)۴٣٢١:‬‬
‫‪gl‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ لفظ قرآن کا مطلب لکھیں۔‬

‫ٰ‬
‫معنی پڑھی ہوئی کتاب بھی ہے ۔‬ ‫جواب ‪:‬لفظ" قرآن" کے لغوی معنی پڑھنا ہے اور" قرآن" کے‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ سورت اور آیت کا مطلب بیان کریں۔‬

‫جواب ‪":‬سورۃ" کم از کم تین آیات پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر صورت کا ایک خاص مضمون موضوع ہوتا ہے۔ جس کی ابتدا میں‬
‫سورة توبہ کے عالوہ بسم ہللا الرحمن الرحیم لکھا گیا ہے اس کو سورۃ کہا جاتا ہے۔"آیت" کے لغوی معنی ہیں نشانی یا عالمت۔‬
‫اصطالح میں "آیت" قرآن شریف کے ایک فقرہ کو کہتے ہیں اور فقرہ کے آخر میں ‪O‬عالمت ہوتی ہے۔‬
‫‪٣‬۔ مکی اور مدنی سورتوں کا پر تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬قرآن مجید کی سورتوں کو نزول کے اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وہ آیات یا سورتیں جو ہجرت مدینہ سے‬
‫قبل نازل ہوئیں وہ مکی کہالتی ہیں اور جو ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئیں وہ مدنی کہالتی ہیں۔ اس اعتبار سے مکی سورتوں کی‬
‫تعداد ‪ ٨٦‬اور مدنی سورتوں کی تعداد‪ ٢٨‬ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫‪۴‬۔ قرآن کریم کے مشہور نام تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪-١‬القرآن‬
‫‪-٢‬الفرقان‬
‫‪-٣‬الکتاب‬
‫‪-۴‬النور‬
‫‪-۵‬الحق‬

‫‪۵‬۔ قرآن مجید کے فضائل کے متعلق کم از کم دو احادیث بیان کریں۔‬

‫اصحابہ وسلم نےفرمایا ترجمہ‪ :‬تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو‬


‫ٖ‬ ‫آلہ و‬
‫جواب ‪ :‬حدیث نمبر ‪: ١‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وعلی ٖ‬

‫‪er‬‬
‫قرآن سیکھے اور سکھائے (صحیح البخاری ‪،‬حدیث‪)۵٠٢٧:‬‬
‫آلہ واصحابہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں‬
‫حدیث نمبر ‪: ٢‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وعلی ٖ‬

‫‪t‬‬
‫چھوڑے جا رہا ہوں جن پر عمل کرنے کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے ایک قرآن اور دوسری میری سنت ہے‪ ،‬جو دونوں ہرگز‬

‫‪en‬‬
‫جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر حاضر ہوں۔ (مستدرک حاکم‪ ،‬حدیث‪ )۴٣٢١:‬۔‬

‫‪٦‬۔ قرآن مجید کے حقوق و آداب بیان کریں۔‬


‫‪C‬‬
‫جواب ‪:‬قرآن مجید ایک بابرکت کتاب ہے‪ ،‬اس کی شان عام کتابوں سے بڑھ کر ہے ‪،‬اس لیے مسلمانوں پر اس کے حقوق کو آداب‬
‫‪h‬‬
‫الزم ہوتے ہیں‪ ،‬جن کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ۔مثال‪ -١:‬قرآن مجید پر ایمان النا‪ -٢،‬قرآن مجید کو با وضو پڑھنا اور غور‬
‫‪is‬‬

‫سے سننا ‪ -٣،‬قرآن مجید کو سمجھنا‪ ،‬قرآن مجید میں تدبر اور غور و فکر کرنا‪،‬‬
‫‪-۴‬قرآن مجید پر عمل کرنا ‪-۵،‬قرآن مجید کی تعلیم کو عام کرنا ۔‬
‫‪gl‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر"درست کا نشان " کا نشان لگائیں ‪:‬‬
‫‪En‬‬

‫‪-١‬لفظ "قرآن" کے لغوی معنی ہیں ‪:‬‬


‫(ب) سنی ہوئی کتاب‬ ‫(الف) آسمانی کتاب‬
‫‪F‬‬

‫(د) لکھی ہوئی کتاب‬ ‫(ج) پڑھی ہوئی کتاب‬


‫‪M‬‬

‫‪-٢‬ہللا تعالی کا داءمی و عالمگیر قانون ہے‪:‬‬


‫(ب) احادیث‬ ‫(الف) قرآن مجید‬
‫(د) تفسیر‬ ‫(ج) فقہ‬

‫‪-٣‬قرآن مجید کے نام "الذکر" سے مراد ہے‪:‬‬


‫(الف) راہ دکھانے والی کتاب (ب) روشنی والی کتاب‬
‫(د) ثابت شدہ کتاب‬ ‫(ج) نصیحت والی کتاب‬

‫‪-۴‬قرآن مجید ہللا تعالی کا ازلی کالم ‪،‬موجود ہے‪:‬‬


‫(الف) بیت المعمور میں (ب) خانہ کعبہ میں‬
‫(د) لوح محفوظ میں‬ ‫(ج) بیت العزة میں‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪-۴‬د‬ ‫‪-٣‬ج‬ ‫‪٢‬۔‪-‬الف‬ ‫‪-١‬ج‬

‫(ب) منتخب آیات کا ترجمہ و تشریح‬

‫(ب) ‪١‬۔ منتخب آیات‪ ،‬ترجمہ و تشریح سورۃ البقرہ‪ ،١٧٧:‬سورۃ النساء‪ ١:‬تا ‪۴‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪-١‬مندرجہ ذیل آیات کا ترجمہ تحریر کریں‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ اور یتیموں کا مال جو تمہاری تحویل میں ہو ان کے حوالے کر دو اور ان کے پاکیزہ اور عمدہ مال کو اپنے ناقص اور برے‬
‫‪gl‬‬

‫مال سے نہ بدلو اور نہ ان کا مال اپنے مال میں مال کر کھاؤ۔ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے‬
‫مزے سے کھا لو۔‬
‫‪F‬‬

‫‪٢‬۔ آیت لیس البر کی روشنی میں البر کے نکات تحریر کریں ‪-‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ) البر کے نکات ‪:‬‬


‫بر کے لغوی معنی ‪" :‬بر" کے لغوی معنی ہے نیکی۔‬

‫بر کی اصطالحی معنی ‪ :‬اس سے مراد اچھے اور پسندیدہ کاموں کو بالنا ہے ۔‬

‫نیکی کے اصل کا م ‪ :‬نیکی محض ظاہری اعمال کرنے اور رسومات کے بجا النے کا نام نہیں۔ بلکہ نیکی کے اصل کام تو یہ‬
‫ہیں ‪ :‬دین کے بنیادی عقائد پر ایمان النا‪ ،‬معاشرے میں ضرورت مندوں کے کام آنا‪ ،‬ہللا تعالی کے فرائض سرانجام دینا‪ ،‬معاملہ‬
‫داری میں سیدھا ہونا اور دین پر ثابت قدم رہنا وغیرہ نیکی کے کام ہیں۔‬

‫نیکوکار ‪ :‬جو بھی یہ نیکی کے کام سرانجام دے گا وہ ایک نیکوکار‪ ،‬بااخالق‪،‬سچا اورپرہیزگارشخص کہالئے گا۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں چاہیے کہ درست عقائد اپنائیں اور ہمہ وقت اعمال صالحہ اور نیکی کو بجاالنے کی کوشش کرتے رہیں‬
‫تاکہ ہماری دنیا و آخرت سنور جائے۔‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪ -١‬تکلیف ‪-‬‬
‫‪-٢‬پھیالیا ‪-‬‬
‫‪-٣‬گناہ ‪-‬‬

‫‪er‬‬
‫‪-۴‬خوشی سے ‪-‬‬
‫‪-۵‬نا سمجھ ‪-‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫(ج)مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریرکریں‪:‬‬

‫‪C‬‬ ‫‪-١‬آیت لیس البر میں صبر کے مواقع بیان کریں ‪-‬‬
‫‪h‬‬
‫جواب ) ‪١‬۔ مالی تکلیف پر‪ ،‬جس سے مراد فقر‪ ،‬بھوک اور تنگدستی پر صبر ہے ۔‬
‫‪is‬‬

‫‪٢‬۔ جسمانی تکلیف پر ‪ ،‬مثال‪ :‬بیماری وغیرہ پر صبر۔‬


‫‪٣‬۔ جنگ اور جہاد میں صبر ۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪-٢‬صلہ رحمی کا مطلب کیا ہے؟ تحریر کریں‪-‬‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬نسبی اور قریب کے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات برقرار رہنا صلہ رحمی کہالتا ہے ‪-‬‬
‫‪F‬‬

‫ٰ‬
‫‪-‬یتامی کے اعمال کے متعلق سرپرستوں کو کیا ہدایات دی گئی ہیں ؟‬‫‪٣‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪-١‬یتیموں کا مال جو تمہارے پاس ہےان کے جوان ہوتے ہیں ان کے حوالے کر دو ۔‬
‫‪-٢‬ان کی کوئی بھی چیز اٹھا کر اپنے مال سے بدل دو۔‬
‫‪٣‬۔ ان کے مال میں سے ان کو کھالتے اور پہناتے رہو۔‬

‫(د)مندرجہ ذیل سواالت کے درست جوابات پر "درست کا نشان" لگائیں۔‬

‫‪-١‬والموفون بعھدھم اذا عھدوا قطع تعلق ہے ۔‬


‫(ب) معامالت سے‬ ‫(الف) ایمانیات سے‬
‫(د) جانی عبادات سے‬ ‫(ج) مالی عبادات سے‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫‪ -٢‬یا ایھا الناس سے مخاطب کیا گیا ہے ‪:‬‬


‫(ب) انسانوں کو‬ ‫(الف) رشتوں کو‬
‫(د)جنوں کو‬ ‫(ج) حیوانوں کو‬

‫‪ -٣‬البر حسن الخلق کے معنی ہیں ‪:‬‬


‫(الف)نیکی سخاوت کا نام ہے(ب) نیکی بردباری کانام ہے‬
‫(ج)نیکی اچھے اخالق کا نام ہے (د)ایثار کا نام ہے‬

‫جواب ‪:‬‬

‫ج‬ ‫ب‬ ‫ب‬

‫‪er‬‬
‫(ب) ‪٢‬۔ منتخب آیات ‪ ،‬ترجمہ وتشریح ‪:‬سورۃ النساء‪ ٦:‬تا‪١٠‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے جوابات تحریر کریں‪:‬‬
‫‪C‬‬ ‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل آیات کا ترجمہ تحریر کریں‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ ترجمہ‪ :‬اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو ایسی حالت میں ہوں کہ اپنے بعد ننھے ننھے بچے چھوڑ جائیں اور ان کو ان کی‬
‫‪F‬‬

‫نسبت خوف ہو کہ ہمارے مرنے کے بعد ان بچاروں کا کیا ہوگا پس چاہیے کہ یہ لوگ ہللا سے اور درست بات کہیں ۔‬
‫‪ -٢‬ترجمہ‪ :‬جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں۔ اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔‬
‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ سورۃ النساء کی آیت ‪ ٦‬کی روشنی میں یتیموں کے حقوق تحریر کریں۔‬

‫جواب ) یتیموں کے حقوق‪:‬‬


‫آزمائش کرنا ‪ :‬دولت کو سنبھالنے‪ ،‬اس کو جائز تجارت میں لگانے اور نفع و نقصان میں فرق سمجھنے جیسے معامالت سے‬
‫متعلق ان بچوں کی قابلیت اور صالحیت کی آزمائش کی جائے۔‬

‫مال حوالے کرنا ‪ :‬لہذا جب ان میں بلوغ و رشد پایا جائے تو ان کی ملکیت ان کے حوالے کر دی جائے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ ا سے بچنا چاہیے۔‬
‫‪٢‬۔ الزم مقرر کیا ہوا۔‬
‫‪٣‬۔ ان کو کھالؤ‪ /‬ان کو دے دوں۔‬
‫‪۴‬۔ اوالد۔‬
‫‪۵‬۔ وہ ڈر گئے۔‬
‫‪٦‬۔ پیٹ۔‬
‫‪٧‬۔ بھڑکتی ہوئی آگ ۔‬

‫‪er‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪١‬۔ بلوغ اور رشد کا مطلب کیا ہے؟ تحریر کریں۔‬

‫‪C‬‬ ‫جواب ‪:‬‬


‫بلوغ‪ :‬بلوغ سے مراد ہے نکاح کی عمر کو پہنچ جانا۔‬
‫رشد‪ :‬رشد سے مراد مالی انتظام اور کاروبار کی سمجھ بوجھ رکھنا۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪٢‬۔ قرآن کریم میں یتیم کو مال واپس کرنے کا طریقہ کیا بتایا گیا ہے؟‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪:‬یتیم کو مال واپس کرنے کے وقت گواہ مقرر کر دیئے جائیں تاکہ بعد میں کسی پر کوئی الزام عائد نہ ہو‪ ،‬غلط فہمی بھی‬
‫‪En‬‬

‫ختم ہو جائے گی اور آئندہ کسی جھگڑے کا خدشہ بھی نہیں رہے گا ۔‬

‫‪٣‬۔ قرآن مجید نے یتیم کے کفیل‪ /‬سرپرست کی کیا ذمہ داریاں بتائی ہیں؟‬
‫‪F‬‬

‫جواب ‪ :‬سرپرست کی ذمہ داریاں درج ذیل ہیں ۔‬


‫‪M‬‬

‫‪١‬۔ ان کے رشد کی آزمائش کی جائے ۔‬


‫‪٢‬۔ جب ان میں بلوغ و رشد پایا جائے تو ملکیت ان کے حوالے کردیں ۔‬
‫‪٣‬۔ جب تک مال منتقل نہیں ہوا ہو بلکہ مال سرپرست کے پاس ہے اور وہ خود دولت مند ہے تو یتیم بچوں کے مال میں سے کچھ‬
‫استعمال کرنے کی اس کو اجازت نہیں‪،‬البتہ کفیل خود غریب اور محتاج ہے تو اس کو انصاف کے طریقے سے بقدر ضرورت‬
‫دستور کے اس مال میں سے لینے کی اجازت ہے ۔‬
‫‪۴‬۔ لیکن ہللا تعالی نے یتیموں کے کفیلوں کو ہدایت کر دی ہے‪ ،‬کہ اس خیال سے کہ بچے بڑے ہو جائیں گے اور اپنے مال کا‬
‫تقاضا کریں گے‪ ،‬تو جلدی جلدی اور بےجا استعمال میں ان کے مال کو ختم کرنے کی ہرگز گنجائش نہیں ہے۔‬

‫‪۴‬۔ یتیموں کے مال میں خیانت کرنے والوں کی کیا سزا بیان کی گئی ہے ؟‬

‫جواب ‪:‬جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اوردوزخ میں ڈالیں جائیں گے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫(د)درج ذیل سواالت کےدرست جواب پر"درست کا نشان" لگائیں۔‬

‫‪١‬۔ ملکیت حوالے کرنے کے وقت مقرر کیے جائیں ‪:‬‬


‫(ب) گواہ‬ ‫(الف) وکیل‬
‫(د) حاکم‬ ‫(ج) نائب‬

‫‪٢‬۔ یتیموں کو مال حوالے کرنے کے وقت جانچنا ہے ‪:‬‬


‫(ب)صحت اور مرض کو‬ ‫(الف) بلوغ و رشد کو‬
‫(د)تحمل و برداشت کو‬ ‫(ج) علم و دانش کو‬

‫‪٣‬۔ یتیم کے مال سے کفیل کو بقدر ضرورت مال لینے کی اجازت ہے جب وہ ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫(ب) کفیل امیر ہو‬ ‫(الف) کفیل غریب ہوں‬
‫(د) کفیل ہو‬ ‫(ج) کفیل قرضدار ہو‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪۴‬۔ یتیموں اور مسکینوں سے بات کرنی چاہیے ‪:‬‬
‫(ب) نرمی سے‬ ‫(الف) سختی سے‬
‫(د)بد سلوکی‪ /‬ناشائستگی سے‬ ‫(ج) غصے سے‬
‫‪C‬‬
‫‪۵‬۔ قرآن مجید نے یتیموں کا مال ناحق کھانے والوں کا ٹھکانہ بتایا ہے ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫(ب)جہنم‬ ‫(الف) جنت‬
‫(د) قبر‬ ‫(ج) برزخ‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪٦‬۔ یتامی مال ناحق کھانے والے وہ اپنے پیٹ میں بھرتے ہیں‪:‬‬
‫(ب) آگ‬ ‫(الف) مٹی‬
‫‪En‬‬

‫(د) ہوا‬ ‫(ج) پانی‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫‪٦‬۔ ب‬ ‫‪۵‬۔ ب‬ ‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ الف‬ ‫‪١‬۔ب‬


‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫(ب) ‪٣‬۔ منتخب آیات ‪ ،‬ترجمہ و تشریح ‪:‬سورۃ النساء آیت‪٣٦ ،٢٩ :‬۔ سورۃ المائدہ آیت‪،٢٣:‬‬
‫‪٣٣‬۔ ‪٣۴‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل آیات میں سے کسی بھی دو آیات کا ترجمہ تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪ ١‬۔ ترجمہ ‪ :‬مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں! اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو اور اس سے مالی‬
‫فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائز ہے اوراپنے آپ کو ہالک نہ کرو۔ کچھ شک نہیں کہ ہللا تم پر مہربان ہے ۔‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ ہللا کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھالئی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور‬
‫محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غالم سے بے شک ہللا کو‬
‫خوش نہیں آتا کوئی اترانے والے بڑائی مارنے واال ۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ ترجمہ‪ :‬اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے ذمے یہ بات لکھ دی کہ جو شخص کسی کو ناحق قتل کرے گا یعنی بغیر‬
‫اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے تو اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کیا اور جو ایک‬
‫انسان کی جان بچالے تو گویا اس نے سارے انسانوں کو زندگی دے دی۔ اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں‬
‫الچکے ہیں‪ ،‬پھر اس کے بعد بھی ان میں بہت سے لوگ ملک میں ح ِد اعتدال سے نکل جاتے ہیں ۔‬

‫‪٢‬۔ ایک انسان کے ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل کیوں قرار دیا گیا ہے؟‬

‫جواب) وجہ ‪:‬‬


‫‪١‬۔ انسانی خون کے رشتے کو توڑنا اور دل سے بنی نوع انسانی سے ہمدردی کا جذبہ نکلنا ‪ :‬ایک انسان کے‬
‫ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل اس لیے کہا گیا ہے کہ کوئی شخص قاتل اس وقت بنتا ہے‪ ،‬جب وہ انسانی خون کے رشتے کو‬
‫توڑ دیتا ہے اور اس کے دل سے بنی نوع انسانی سے ہمدردی کا جذبہ نکل جاتا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫قتل حق ارتکاب اسی وقت کرتا ہے‪ ،‬جب اس کے دل سے انسان کی حرمت کا‬ ‫‪٢‬۔ مفاد یا سرشت کا تقاضہ ‪ :‬کوئی شخص ِ‬
‫احساس مٹ جائے‪ ،‬ایسی صورت میں اگر اس کے مفاد یا سرشت کا تقاضہ ہوگا تو وہ کسی اور کو بھی قتل کرنے سے دریغ نہیں‬
‫کرے گا اور اس طرح پوری انسانیت اس کی مجرمانہ ذہنیت کی زد میں رہے گی ۔‬

‫‪٣‬۔ قتل کی ذہنیت ‪ :‬جب اس ذہنیت کا چلن عام ہوجائے تو تمام انسان غیر محفوظ ہوجاتے ہیں‪ ،‬لہذا قتل ناحق کا ارتکاب چاہے‬
‫کسی کے خالف کیا گیا ہو‪ ،‬تمام انسانوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ جرم ہم سب کے خالف کیا گیا ہے۔‬

‫‪٣‬۔ قرآن کریم میں امن عامہ میں خلل ڈالنے والوں کے لیے کونسی سزائیں مقرر کی ہیں ؟‬

‫جواب) امن عامہ میں خلل ڈالنے والوں کی سزائیں ‪ :‬ان کی سزائیں درج ذیل ہیں ۔‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ قتل کرنا ‪ :‬اگر ڈاکوؤں نے مسلمان یا کسی ذمی کو قتل کیا اور مال نہ لیا تو اسے صرف قتل کیا جائے گا۔اگر قتل بھی کیا اور‬
‫مال بھی لوٹا تو بادشاہ اسالم کو اختیار ہے کہ ہاتھ پاؤں کاٹ کر قتل کر ڈالے یا صرف قتل کر دے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ سولی پر چڑھانا ‪ :‬اگر ڈاکوؤں نے مسلمان یا کسی ذمی کو قتل بھی کیا اور مال بھی لوٹا تو بادشاہ اسالم کو اختیار ہے کہ‬
‫ہاتھ پاؤں کاٹ کر سولی دے دے یا ہاتھ پاؤں کاٹ کر قتل کریں پھر اس کی الش کو سولی پر چڑھا دے یا قتل کر کے سولی پر‬
‫‪C‬‬ ‫چڑھا دے یا صرف سولی دے دے۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالنا ‪ :‬اگر قتل نہیں کیا صرف مال لوٹا تو ان کا دایاں ہاتھ اور بایاں‬
‫پاؤں کاٹ دیا جائے ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪۴‬۔ جال وطن کر دینا ‪ :‬ہمارے یہاں جالوطن کر دینے کے مراد قید کر دینا ہے ۔اگر نہ مال لوٹا اور نہ قتل کیا صرف ڈرایا‬
‫دھمکایا تو اس صورت میں انہیں قید کر لیا جائے گا یہاں تک کہ توبہ کرلیں۔‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ نہ کھائیں ۔‬
‫‪٢‬۔ اترانے واال ۔‬
‫‪٣‬۔ حد سے بڑھنے واال ۔‬
‫‪۴‬۔ رسوائی ۔‬
‫‪۵‬۔ تم قابو پاؤ ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ یتیم کے مال کی حفاظت کیوں ضروری ہے ؟‬

‫جواب ‪:‬کیونکہ دولت کو سنبھالنے‪ ،‬اس کو جائز تجارت میں لگانے اور نفع و نقصان میں فرق سمجھنے جیسے معامالت سے‬
‫متعلق ان بچوں میں قابلیت نہیں ہوتی جس سے یہ اندیشہ رہتا ہے کہ وہ مال کو ضائع کر دیں گے۔‬

‫‪٢‬۔ "اور اپنے آپ کو قتل مت کرو" کا مفہوم تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪:‬اس کا مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی دوسرے کو ناحق قتل کرے گا تو بدلے میں وہ خود بھی قتل ہوگا۔ اسی طرح اس میں‬
‫خودکشی کرنے کی ممانعت بھی واضح ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٣‬۔ مال حاصل کرنے کے ناجائز طریقے کون سے ہیں ؟‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪:‬‬
‫ایسی چیزیں جو بذات خود حرام ہیں مثال‪ :‬خنزیر‪ ،‬شراب ‪،‬نشہ آور چیزیں وغیرہ ان کو بیچنا مال حاصل کرنے کا ناجائز‬ ‫●‬
‫طریقہ ہے۔‬
‫‪C‬‬
‫لیکن ایسی چیزیں جو اپنی ذات میں حالل اور مباح ہیں ان کو غلط طریقے سے حاصل کیا تو یہ مال حاصل کرنے کا‬
‫ناجائز طریقہ ہوگا۔ مثال‪ :‬چوری‪ ،‬ڈکیتی‪ ،‬رشوت اور سود وغیرہ سے مال حاصل کرنا۔‬
‫●‬
‫‪h‬‬
‫(د) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جوابات پر "درست" کا نشان لگائیں۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪١‬۔ آمدنی کا ناجائز طریقہ ہے ‪:‬‬


‫(الف) زراعت (ب) صنعت‬
‫‪En‬‬

‫(د) رشوت‬ ‫(ج) تجارت‬

‫‪٢‬۔ حقوق العباد سے مراد ہیں ‪:‬‬


‫(الف) ہللا تعالی کے حقوق (ب) انسانوں کے حقوق‬
‫‪F‬‬

‫(د) نباتات کے حقوق‬ ‫(ج) حیوانات کے حقوق‬


‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ ابن السبیل سے مراد ہے ‪:‬‬


‫(ب) مسکین‬ ‫(الف) فقیر‬
‫(د) ہمسایہ‬ ‫(ج) مسافر‬

‫‪۴‬۔ بے گناہ کو قتل کرنا گویا قتل کرنا ہے ‪:‬‬


‫(الف) پوری کائنات کو (ب) پوری انسانیت کو‬
‫(ج) پوری حیوانیت کو (د) پورے خاندان کو‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔ د‬

‫(ب) ‪۴‬۔ منتخب آیات۔ ترجمہ و تشریح‪ :‬سورۃ التوبہ آیت‪٣٣ ،٢۴‬۔ سورۃ الحج آیت‪٣٩:‬۔ ‪۴٠‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل آیات میں سے کسی بھی دو آیات کا ترجمہ تحریر کریں ۔‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫جواب ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪١‬۔ ترجمہ ‪ :‬وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو دنیا کے تمام دینوں پر غالب‬
‫‪is‬‬

‫کرے اگرچہ کافر نہ خوش ہی ہوں۔‬


‫‪gl‬‬

‫‪٢‬۔ ترجمہ‪ :‬جن مسلمانوں سے خواہ مخواہ لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے کہ وہ بھی لڑیں کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور‬
‫ہللا ان کی مدد کرے گا وہ یقینا ان کی مدد پر قادر ہے۔‬
‫‪En‬‬

‫‪٣‬۔ ترجمہ‪ :‬یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں حکومت دے دیں تو نماز قائم کریں اور ٰ‬
‫زکوۃ ادا کریں اور نیک کام کرنے کا‬
‫حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام ہللا ہی کے اختیار میں ہے۔‬
‫‪F‬‬

‫‪٣‬۔ سورۃ التوبہ کی آیت ‪ ٢۴‬کی روشنی میں ایک سچے مومن کو سب سے زیادہ محبت ہللا تعالی اور اس کے‬
‫‪M‬‬

‫رسول (حضرت محمد صلی ہللا علیہ وسلم) اسے کرنی چاہیے۔ وضاحت کریں ۔‬

‫جواب ) ہللا و رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت ‪:‬‬
‫ایمان کی الزمی شرط ‪ :‬امت پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے حقوق میں ایک اہم حق آپ صلی ہللا تعالی علیہ وسلم سے‬
‫محبت کرنا ہے اور ایسی محبت مطلوب ہے جو مال و دولت سے ‪،‬آل اوالد سے بلکہ خود اپنی جان سے بھی بڑھ کر ہو۔ یہ کمال‬
‫ایمان کی الزمی شرط ہے ۔‬

‫سخت وعید‪ :‬ہللا اور اس کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت ایسی الزمی و ضروری چیز ہے کہ اس کے‬
‫نا ہونے کی صورت میں سخت وعید ہے کہ ہللا کا عذاب بھی آ سکتا ہے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫ہللا و رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت قرآن کریم کی روشنی میں ‪:‬‬
‫قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے ترجمہ ‪( :‬اے نبی) کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان‬
‫والے اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس میں مندی سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو ہللا اور اس کے رسول‬
‫سے اور ہللا کی راہ میں جہاد کرنے سے تمہیں زیادہ عزیز ہوں تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ ہللا اپنا حکم یعنی عذاب بھیجے اور ہللا‬
‫نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔ (سورۃ التوبہ‪ ،‬آیت‪)٢۴:‬‬

‫ہللا و رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬
‫سیدنا انس رضی ہللا تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "کوئی بندہ اس وقت تک مومن‬
‫نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے اہل و عیال ‪،‬اس کے مال اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔ "‬
‫(صحیح مسلم)‬

‫‪٢‬۔ سورۃ الحج کی آیت ‪ ۴١‬میں اسالمی سلطنت کے مقاصد و اہداف اور خوبیاں تحریر کریں۔‬

‫‪er‬‬
‫یا‬
‫‪۴‬۔ غلبہ و اقتدار ملنے کے بعد مسلمان حکمرانوں کے فرائض کیا ہونگے ؟وضاحت کریں۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب)‬
‫‪١‬۔ نماز قائم کرنا ‪ :‬نماز دین کا اہم رکن اور عبادت ہے‪ ،‬جس کا مقصد یہ ہے کہ انسان کا تعلق ہللا تعالی سے مضبوط ہوجائے‬
‫‪C‬‬
‫اور تزکیہ نفس ہوجائے ۔ چنانچہ اسالمی حکومت کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہوتی ہے ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٢‬۔ زکوۃ ادا کرنا ‪ :‬زکات کا تعلق براہ راست معاشرے کی معاشیات سے ہے‪ ،‬اس لیے ریاست کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ‬
‫‪is‬‬

‫معاش کے وسائل پیدا کرے اور لوگوں کی ضروریات کے لیے مناسب انتظامات کرے۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪٣‬۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر ‪ :‬معروف کے معنی ہے ایسی نیکی اور بھالئی والے کام جسے سب اچھا سمجھتے‬
‫ہوں۔ منکر کے معنی ہے ہر قسم کی بدی یا برائی جسے سب برا اور ناپسندیدہ سمجھیں۔اسالمی حکومت کا کام ہے کہ معاشرے‬
‫‪En‬‬

‫میں اچھے کاموں کو فروغ دے اور ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرے جو معاشرے کے لیے کارآمد ثابت ہوں‪،‬اسی طرح جن‬
‫لوگوں سے معاشرے کے بگاڑ اور فساد کا اندیشہ ہو ان لوگوں کو بدی اور برائی فسق و فجور اور تکبر و غرور سے روکے اور‬
‫ان کے لیے سزائیں اور قوانین نافذ کرے تاکہ معاشرے میں امن و سکون کا دور دورہ ہو۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ کمایا تم نے۔‬
‫‪٢‬۔ اس نے ناپسند کیا ۔‬
‫‪٣‬۔ خانقاہیں۔‬
‫‪۴‬۔ کلیسائیں۔‬
‫‪۵‬۔ ہم نے جگہ دی ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ۔‬

‫‪١‬۔ ہللا تعالی اور حضرت محمد رسول ہللا خاتم النبیین صلی ہللا علیہ وسلم سے محبت کا معیار کیا ہونا چاہیے۔‬

‫جواب ‪:‬ایمان والوں کی زندگی میں والدین‪ ،‬اوالد‪ ،‬بیویاں و دیگر رشتہ دار اور مال و جائیداد یہ سب ہللا اور اس کے رسول سے‬
‫زیادہ محبوب نہیں ہونے چاہیے۔ اگر کوئی شخص ہللا اور اس کے رسول کو سب سے زیادہ محبوب نہیں رکھتا ہے تو پھر وہ ہللا‬
‫کی ناراضگی سے بچ نہیں سکے گا ۔‬

‫‪٢‬۔ قرآن مجید میں اذن قتال کی حکمت کیا بتائی گئی ہے؟‬

‫جواب ‪:‬اسالمی ریاست کے دفاع ‪،‬ظلم کے خاتمہ‪ ،‬دیگر ادیان پر غلبہ اور اعالء کلمۃ ہللا کو اذن قتال کی حکمت بتایا گیا ہے ۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٣‬۔ مکی دور میں مسلمانوں کی حالت کیا تھی ؟‬

‫‪t‬‬
‫جواب ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ میں اعالن نبوت سے لے کر ہجرت مدینہ تک کے تیرہ برس مسلمانوں‬

‫‪en‬‬
‫اور خود حضرت اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے لئے نہایت صبر آزما اور مشکالت والےتھے ‪ ،‬جہاں پر تکلیفوں اور سختیوں پر‬
‫ردعمل کے بجائے صبر و ضبط کا حکم تھا اور کسی قسم کی جوابی کاروائی سے روکا جا رہا تھا۔‬
‫‪C‬‬
‫‪۴‬۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے کیا مراد ہے؟‬
‫‪h‬‬
‫جواب ‪ :‬امر بالمعروف ہر اس کام کے حکم دینے کو کہتے ہیں جس کو عقل اور شریعت اچھا سمجھے اورنہی عن المنکر ہر اس‬
‫‪is‬‬

‫کام سے منع کرنے کو کہتے ہیں جسے عقل یا شریعت برا سمجھے ۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪۵‬۔ ہللا تعالی سے مدد ملنے کی چند صورتیں تحریر کریں۔‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬ہللا تعالی سے مدد ملنے کی چند سورتیں درج ذیل ہیں ۔‬
‫● مسلمان ایک قوم کی حیثیت سے قرآن مجید اور سنت رسول صلی ہللا علیہ وسلم پر پابندی سے عمل پیرا ہوں ۔‬
‫● ہر مسلمان کے دل میں عبادت کا ذوق اور شہادت کا شوق ہو ۔‬
‫‪F‬‬

‫● ہر مسلمان دنیا کی محبت کو چھوڑ کر اپنی آخرت پر نظر رکھے ۔‬


‫● ایک مسلمان ہللا کی ذات پر مکمل توکل کرے۔‬
‫‪M‬‬

‫(د) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬

‫"بی‪ ٙ‬ع" عبادت گاہ ہے۔‬


‫‪١‬۔ ِ‬
‫(الف) ہندوؤں کی (ب) عیسائیوں کی‬
‫(د) یہودیوں کی‬ ‫(ج) سکھوں کی‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب اول ‪:‬قرآن مجید‬

‫‪٢‬۔ مسلمانوں کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کی وجہ تھی ‪:‬‬
‫(ب) قحط سالی‬ ‫(الف) بے روزگاری‬
‫(ج) شدید گرم موسم کفار (د) مکرمہ کے مظالم‬

‫‪٣‬۔ مسلمانوں کو جہاد کی اجازت دی گئی ‪:‬‬


‫(الف)مجبوری کی حالت میں (ب) خوشی کی حالت میں‬
‫(د)غصے کی حالت میں‬ ‫(ج) پریشانی کی حالت میں‬

‫‪۴‬۔ مسلمانوں پر کفار مکہ کے مظالم کی وجہ تھی ‪:‬‬


‫(الف) قومی دشمنی (ب) خاندانی دشمنی‬
‫(د) مذہبی دشمنی‬ ‫(ج) سیاسی دشمنی‬

‫‪۵‬۔ اقامت صلوۃ و ایتاء زکوۃ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا اہتمام کرنے کی ذمہ داری ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫(الف) علماء کی (ب) حکمرانوں کی‬
‫(ج) مجاہدین کی (د) اساتذہ کی‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪:‬‬

‫‪C‬‬
‫‪۵‬۔ ب‬ ‫‪۴‬۔ د‬ ‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ د‬ ‫‪١‬۔ ب‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫(الف) حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حدیث و سنت پر مضمون تحریر کریں ۔‬

‫جواب) حدیث وسنت ‪:‬‬


‫حدیث کے لغوی معنی ‪ :‬لفظ حدیث کے لغوی معنی خبر‪ ،‬بات چیت اور نئی چیز کے ہیں۔‬

‫حدیث کے اصطالحی معنی ‪ :‬اصطالح میں سیدنا محمد رّ سول ہللا خاتم النب ِّییْن صلی ہللا علیہ وسلم کے قول‪،‬فعل (کام) اور‬

‫‪er‬‬
‫تقریر کو حدیث کہا جاتا ہے‪ ،‬اسی طرح حدیث کو "خبر" اور "سنت" بھی کہا جاتا ہے۔‬

‫‪t‬‬
‫حدیث کی اقسام ‪ :‬حدیث کی اقسام درج ذیل ہیں ۔‬

‫‪en‬‬
‫‪١‬۔ حدیث قولی‬
‫‪٢‬۔ حدیث فعلی‬
‫‪C‬‬ ‫‪٣‬۔ حدیث تقریری‬
‫‪۴‬۔ حدیث قدسی‬
‫‪h‬‬
‫سنت کے لغوی معنی ‪ :‬سنت کے لغوی معنی "طریقہ" اور "راستہ" کے ہیں۔‬
‫‪is‬‬

‫سنت کے اصطالحی معنی ‪ :‬اصطالح میں سنت حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زندگی گزارنے کے اختیار کردہ طریقہ‬
‫‪gl‬‬

‫کو کہا جاتا ہے اور اس عمل کو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بار بار کیا ہو۔ سنت کو قرآن کریم نے "اسوہ حسنہ" کے نام سے‬
‫‪En‬‬

‫بیان کیا ہے۔‬

‫حدیث و سنت کی اہمیت ‪:‬‬


‫حدیث و سنت کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں ‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬تمہارے لئے پیغمبر کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ (سورۃ االحزاب‪ ،‬آیت‪)٢١ :‬‬
‫‪M‬‬

‫حدیث و سنت کی اہمیت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬


‫ایک حدیث میں حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ‪" ،‬جس نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت کو‬
‫مضبوطی سے تھاما‪ ،‬اس کے لئے سو شہیدوں کا ثواب ہے۔ (حلیات االولیاء لالصبہانی‪ ،‬ج‪ ،٨‬ص‪ )٢٠٠‬۔‬

‫حدیث اور سنت کا فرق ‪" :‬حدیث" اور "سنت" کم و بیش ایک ہی مفہوم کو ظاہر کرتی ہیں صرف معمولی سا فرق ہے۔ یعنی‬
‫حدیث عمومًا قول کے لیے اور سنت فعل و عمل کے لئے استعمال ہوتی ہے۔‬

‫قرآن و سنت کا باہمی تعلق‪ :‬قرآن مجید "متن" کی حیثیت رکھتا ہے اور سنت و حدیث "شرح" کی حیثیت رکھتے ہیں۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حدیث و سنت کے عملی زندگی پر اثرات ‪:‬‬


‫آدمی اپنی ضروریات اور اعمال کو بہرحال پورا کرنے کی جدوجہد کرتا ہے‪ ،‬پس اگر ان اعمال میں سنت نبوی صلی ہللا‬ ‫●‬
‫علیہ وسلم کا اہتمام ہوگا تو یہ اعمال عبادت میں شمار ہوں گے۔‬
‫سنت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی پیروی اختالفات کو دور کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی پیدا کرتی ہے‪ ،‬تمام لوگوں کو‬ ‫●‬
‫عملی زندگی گزارنے کا مشترکہ دستور ملنے سے ان میں نااتفاقی کا رجحان کمزور پڑ جاتا ہے ۔‬

‫‪٢‬۔ حدیث کی اقسام پر نوٹ تحریر کریں ۔‬

‫جواب) حدیث کی اقسام ‪ :‬حدیث کی اقسام درج ذیل ہیں ۔‬

‫مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کے کسی قول یا فرمان کو بیان کیا‬ ‫ٰ‬ ‫ث قولی کا مطلب ہے جس میں حضرت محمد‬ ‫حدی ِ‬
‫ث قولی ‪ :‬حدی ِ‬
‫ّ‪ٙ‬‬ ‫ْ‬ ‫‪ٙ‬‬
‫جائے جو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے اس طرح فرمایا ہے۔ جیسا کہ قال‪ ٙ‬الن ِبیُّ صلی ہللا علیہ وسلم "سالم کو‬

‫‪er‬‬
‫عام کرو"۔ (سنن ترمذی‪ ،‬حدیث ‪ )١٨۵۴:‬۔‬

‫‪t‬‬
‫ٰ‬
‫مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کے کسی اختیار کردہ عمل اور‬ ‫ث فعلی کا مطلب ہے جس میں حضرت محمد‬ ‫ث فعلی ‪ :‬حدی ِ‬ ‫حدی ِ‬

‫‪en‬‬
‫طریقہ کو بیان کیا گیا ہو کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس طرح کیا۔ جیسا کہ حضرت انس رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ‪:‬‬
‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے بکری کا دودھ نکال کر نوش فرمایا اور پھر پانی سے کلی کی۔ (سنن ابن ماجہ‪ ،‬حدیث‪ )٩٩:‬۔‬
‫‪C‬‬
‫ث تقریری کا مطلب ہے جس میں کسی صحابی نے حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی موجودگی میں‬ ‫ث تقریری ‪ :‬حدی ِ‬‫حدی ِ‬
‫کوئی کام سرانجام دیا یا جس کام کا آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو علم ہوا لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کو اس کام سے نہ منع‬
‫‪h‬‬
‫فرمایا ‪،‬نہ ہی اس کی تعریف کی بلکہ سکوت فرمایا یا آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اجازت دی یا اپنی رضامندی کا اظہار فرمایا ہو۔‬
‫‪is‬‬

‫جیسا کہ حضرت انس رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں کہ‪ :‬میرا ایک چھوٹا بھائی "ابو عمیر" تھا جس نے بلبل پال رکھا تھا اور وہ اس‬
‫سے کھیال کرتا تھا حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم ہمارے گھر میں اکثر آتے رہتے تھے لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کبھی‬
‫‪gl‬‬

‫اس بلبل کو پالنے اور قید رکھنے سے منع نہیں فرمایا۔ (صحیح بخاری‪ ،٦١٢٩:‬صحیح مسلم‪:‬‬
‫‪ )٢١۵٠‬۔‬
‫‪En‬‬

‫ث قدسی کا مطلب ہے جس میں معنی اور مفہوم ہللا تعالی کی طرف سے اور الفاظ سیدنا حضرت محمد‬ ‫ث قدسی ‪ :‬حدی ِ‬ ‫حدی ِ‬
‫ٰ‬
‫مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ایک حدیث مبارکہ ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬ہللا تعالی نے فرمایا ‪:‬اے اوال ِد آدم! تم (میرے‬
‫‪F‬‬

‫بندوں) پر خرچ کرو تو میں تمہارے اوپر خرچ کروں گا۔ (صحیح بخاری‪ )۵٣۵٢:‬۔‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ ہماری زندگی پر سنت سے مرتب ہونے والے اثرات پر نوٹ تحریر کریں ۔‬

‫ٰ‬
‫مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کی سنت کے نہایت‬ ‫جواب) سنت کے عملی زندگی پر اثرات ‪ :‬انسانی زندگی پر حضرت محمد‬
‫اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں‪ ،‬جو سنت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے الزمی نتائج شمار ہوں گے۔ چنانچہ ذیل میں کچھ باتیں بیان کی‬
‫جاتی ہیں‪:‬‬

‫اعمال عبادت ‪ :‬آدمی اپنی ضروریات اور اعمال کو بہرحال پورا کرنے کی جدوجہد کرتا ہے‪ ،‬پس اگر ان اعمال میں سن ِ‬
‫ت نبوی‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کا اہتمام ہوگا تو یہ اعمال عبادت شمار ہوں گے۔ مثاًل ‪ :‬کھانا پینا انسان کی ضرورت ہے‪ ،‬اگر سنت کی نیت سے‬
‫باادب ہوکر دسترخوان پر اکٹھے بیٹھ کر اجتماعی کھانے کا اہتمام کیا جائے تو یہ کھانا بھی عبادت ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫بیماریوں کا دور ہونا ‪ :‬سن ِ‬


‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے اہتمام سے انسانی صحت اور ماحول کی بہتری کا سامان میسر ہوگا‬
‫‪،‬کیوں کہ سنت نبوی حالل و پسندیدہ چیزوں کے استعمال کرنے اور پاکیزگی و صفائی کا درس دیتی ہے جس سے تمام بیماریوں‬
‫کا سبب ہوگا۔‬

‫اتحاد و یکجہتی کا پیدا ہونا ‪ :‬سن ِ‬


‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی پیروی اختالفات کو دور کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی پیدا‬
‫کرتی ہے‪ ،‬تمام لوگوں کو عملی زندگی گزارنے کا مشترکہ دستور ملنے سے ان میں نہ اتفاقی کا رجحان کمزور پڑ جاتا ہے۔‬

‫تمام سماجی اور اخالقی برائیوں کا خاتمہ ‪ :‬سن ِ‬


‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی اتباع سے باطل اور شیطانی راہوں کی‬
‫روک تھام ہوتی ہے‪ ،‬حق اور نیکی کے ماحول کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ جس سے تمام سماجی اور اخالقی برائیوں کا سدباب ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫سنت اور سائنس ‪ :‬بہت سارے مسائل میں سائنس نے بھی سنت کی تائید کی ہے۔ اگرچہ سنت کو سائنس کی تائید کی ضرورت‬
‫نہیں ہے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪C‬‬
‫‪١‬۔ سنت سے کیا مراد ہے؟ قرآن کریم کی روشنی میں تحریر کریں؟‬
‫‪h‬‬
‫جواب ‪ :‬سنت کو قرآن کریم نے "اسوہ حسنہ" کے نام سے بیان کیا ہے اور اسوہ حسنہ نبی کریم علیہ الصلوۃ والسالم زندگی‬
‫گزارنے کے اختیار کردہ طریقے کو کہتے ہیں ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪٢‬۔ حدیث کے لغوی اور اصطالحی معنی تحریر کریں‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬لفظ حدیث کے لغوی معنی خبر‪ ،‬بات چیت اور نئی چیز کے ہیں۔اصطالح میں سیدنا محمد رّ سول ہللا خات ُم النب ِّییْن صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کے قول‪،‬فعل (کام) اور تقریر کو حدیث کہا جاتا ہے‪ ،‬اسی طرح حدیث کو "خبر" اور "سنت" بھی کہا جاتا ہے۔‬

‫‪٣‬۔ سنت کے لغوی اور اصطالحی معنی کیا ہیں ؟‬


‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪ :‬سنت کے لغوی معنی "طریقہ" اور "راستہ" کے ہیں۔ اصطالح میں سنت حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زندگی‬
‫گزارنے کے اختیار کردہ طریقہ کو کہا جاتا ہے اور اس عمل کو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بار بار کیا ہو۔ سنت کو قرآن‬
‫کریم نے "اسوہ حسنہ" کے نام سے بیان کیا ہے۔‬

‫‪۴‬۔ "اسوہ" کس زبان کا لفظ ہے اور اس کے لغوی معنی کیا ہیں؟‬

‫جواب ‪ :‬اسوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے لغوی معنی نمونہ اور مثال کے ہیں ۔‬

‫‪۵‬۔ متن حدیث کسے کہتے ہیں ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫جواب ‪ :‬حدیث شریف کی عبارت کو "متن" کہا جاتا ہے۔‬

‫‪٦‬۔ سند حدیث کی تشریح کریں۔‬

‫جواب ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے ہم تک جن لوگوں نے احادیث بیان کی ہیں ان کو "راوی" اور راویوں کے سلسلہ کو‬
‫"سند حدیث" کہا جاتا ہے۔‬

‫‪٧‬۔ راوی سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کریں۔‬

‫جواب ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے ہم تک جن لوگوں نے احادیث بیان کی ہیں ان کو "راوی" کہتے ہیں ۔‬

‫‪٨‬۔ حدیث جس نے "میری سنت کو زندہ کیا اس کے لئے سو شہیدوں کا ثواب ہے" کریں ۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب ‪ :‬ایک حدیث میں حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ‪"،‬جس نے میری امت کے فساد کے وقت میری‬

‫‪t‬‬
‫سنت کو مضبوطی سے تھاما‪ ،‬اس کے لئے سو شہیدوں کا ثواب ہے۔ (حلیۃاالولیاء لالصبہانی‪ ،‬ج‪ ،٨‬ص‪ )٢٠٠‬۔‬

‫‪en‬‬
‫اس حدیث میں الفاظ "امت کا فساد" استعمال کیا گیا ہے‪ ،‬جس کا مطلب یہ ہے کہ امت میں پھیلی بدعت‪ ،‬جہالت اور گناہوں کے وقت‬
‫جس نے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی سنت پرعمل کیا تو اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔ اس ثواب کی وجہ سے وہ مشقت‬
‫اور مصیبت ہو گی جو فساد امت کے زمانے میں سنت پر عمل کرنے والے کو برداشت کرنا پڑے گی۔‬
‫‪C‬‬
‫(ج)مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ سنت کے لغوی معنی ہیں‪:‬‬


‫(الف) بات چیت (ب) قانون‬
‫‪gl‬‬

‫(ج) رسم و رواج (د) طریقہ‬


‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ مفہوم ہللا تعالی کا اور الفاظ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ہوں تو وہ حدیث کہالتی ہے‪:‬‬
‫(الف) تقریری (ب) فعلی‬
‫(د) قدسی‬ ‫(ج) قولی‬
‫‪F‬‬

‫‪٣‬۔ حدیث کے مفہوم کو ظاہر کرتا ہے لفظ ‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫(الف) سنت (ب) عقل‬


‫(ج) قیاس (د) اجماع‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ د‬ ‫‪١‬۔ د‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫(ب) ‪١‬۔ منتخب احادیث کا ترجمہ و تشریح‪ :‬حدیث ‪ ١‬تا ‪۵‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل احادیث کا ترجمہ تحریر کریں۔‬

‫جواب‪:‬‬
‫‪١‬۔ ترجمہ‪ :‬تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ ترجمہ ‪ :‬قیامت کے دن لوگوں میں مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو کہ مجھ پر سب سے زیادہ درود شریف‬

‫‪t‬‬
‫بھیجنے واال ہوگا ۔‬

‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫جواب) تشریح ‪ :‬اس حدیث میں حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے محبت کو عالم ِ‬
‫ت ایمان بتایا گیا ہے ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫تمام اقسام کی محبتیں ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے محبت کرنے میں تمام اقسام کی محبتیں جو ماں باپ اور بیوی‬
‫بچوں کی محبت کی طرح ہوتی ہیں‪ ،‬دوسرے طبعی اسباب یا نفسانی اسباب کی وجہ سے ہوتی ہیں سب شامل ہیں یعنی حضور‬
‫‪gl‬‬

‫اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ اختیاری محبت رکھ کر جب تک بندہ اپنی خواہشات‪ ،‬اپنی مرضی‪ ،‬اپنا مال‪ ،‬اوالد اور اپنی جان‬
‫بھی ہللا ٰ‬
‫‪En‬‬

‫تعالی اور آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے قربان نہ کردے اس وقت تک وہ کامل ایمان واال نہیں ہو‬
‫سکتا۔‬

‫توثیق میں ایک اور حدیث ‪ :‬اوپر والی بات کی توثیق آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی ایک اور حدیث سے بھی ہوتی ہے‪،‬‬
‫‪F‬‬

‫جس میں آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم فرماتے ہیں‪" :‬تم میں سے کوئی (کامل) مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اس کی خواہش اس‬
‫‪M‬‬

‫شریعت کے تابع نہ ہو جائے جس کو میں لے کر آیا ہوں"۔ شرح السنة للبغوی‪ ،‬ج‪ ،١‬ص‪٢١٢‬۔ ‪ )٢١٣‬۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ ذکر ہللا سے کیا مراد ہے؟ تحریر کریں۔‬

‫ت کمال کے بیان کرنے کو "ذکر‬


‫جواب ‪ :‬ہللا تعالی کی تسبیح و تقدیس‪ ،‬توحید و تمجید‪ ،‬اس کی عظمت و کبریائی اور اس کی صفا ِ‬
‫ہللا" کہا جاتا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫‪٢‬۔ تکمیل ایمان کے چار اصول بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬تکمیل ایمان کے چار اصول درج ذیل ہیں ۔‬


‫‪١‬۔ بندہ کسی سے محبت کرے تو ہللا کے لئے کرے ۔‬
‫‪٢‬۔ کسی سے بغض رکھے تو ہللا کے لئے رکھے ۔‬
‫‪٣‬۔ کسی کو کچھ دے تو ہللا کے لئے دے۔‬
‫‪۴‬۔ کسی کو کچھ دینے سے روکے تو ہللا کے لئے روکے۔‬

‫‪٣‬۔ ال ٰالہ اال ہلل کو افضل ذکر کیوں کہا گیا ہے ؟‬

‫ت کمال کے جامع اور عظمت و‬ ‫جواب ‪ :‬تمام اذکار میں ال ٰالہ اال ہلل کو افضل ذکر اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ کلیمات تمام صفا ِ‬
‫تعالی سے وابستہ کرنے میں سب سے زیادہ موثر‬ ‫کبریائی میں برتر ہیں۔ باطن کی تطہیر اور قلب کو ہر طرف سے موڑ کر ہللا ٰ‬

‫‪er‬‬
‫ہیں۔ نیز اس کو دل کے یقین اور سچائی کے ساتھ اقرار و اعتراف کرنے کے باعث آدمی اسالم میں داخل ہوجاتا ہے اور جنت میں‬
‫داخل ہونے کا حقدار بن جاتا ہے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪۴‬۔ دعا سے کیا مراد ہے ؟‬

‫جواب ‪ :‬دعا سے مراد ہے کہ ہللا ٰ‬


‫تعالی کو قادر مطلق مانتے ہوئے اس کی بارگاہ میں التجا کرنا اور درخواست پیش کرنا۔‬
‫‪C‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ حدیث میں افضل ذکر کہا گیا ہے ‪:‬‬


‫(الف) سبحان ہللا کو (ب) الحمدہلل کو‬
‫‪gl‬‬

‫(د) ال الہ اال ہللا کو‬ ‫(ج) ہللا اکبر کو‬


‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ ہللا ٰ‬
‫تعالی کی بارگاہ میں "التجا کرنا" کہالتا ہے‪:‬‬
‫(الف) حمد (ب) ذکر‬
‫(ج) دعا (د) ٰ‬
‫صلوة‬
‫‪F‬‬

‫‪٣‬۔ اطمینان قلب کا ذریعہ ہے ‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫(الف) شکر (ب) صبر‬


‫(ج) ذکر (د) سخا‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ د‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫(ب) ‪٢‬۔ منتخب احادیث کا ترجمہ و تشریح‪ :‬حدیث ‪ ٦‬تا ‪١٠‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل احادیث میں سے کسی بھی ایک حدیث کا ترجمہ و تشریح تحریر کریں ۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب)‬
‫‪١‬۔ ترجمہ ‪ :‬علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫تشریح ‪ :‬اس حدیث میں علم کی اہمیت و فضیلت بتائی گئی ہے ۔‬

‫‪C‬‬
‫علم کی تعریف ‪ :‬موجودہ دور میں ہر قسم کی معلومات جاننے اور ہر طرح کے علوم و فنون کے بارے میں دست رکھنے کو‬
‫"علم" سے تعبیر کیا جاتا ہے‪ ،‬البتہ ابتدائے اسالم میں خاص طور پر "علم" سے قرآن و حدیث کا علم دیا جاتا تھا‪ ،‬جس کے‬
‫‪h‬‬
‫ذریعے اپنے خالق و مالک کا قرب حاصل ہو سکے اور ہر اچھے اور برے کی پہچان ہو سکے تاکہ اعمال صالحہ کے بجا النے‬
‫کی کوشش کی جاسکے اور معاصی سے اجتناب کیا جاسکے۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫علم کی دو حیثیتیں ہیں ‪:‬‬


‫فرض عین ‪ :‬ہر آدمی چاہے مرد ہو یا عورت کو اتنا علم سیکھنا ہے جس کے ذریعے وہ عقیدہ کی ضروری باتیں‪ ،‬حالل و‬
‫ِ‬ ‫‪١‬۔‬
‫‪En‬‬

‫حرام‪ ،‬پاک و ناپاک اور اپنی ذمہ داریوں کی پہچان کر سکے۔‬

‫فرض کفایہ ہے۔ چنانچہ اس حدیث میں‬ ‫ِ‬ ‫فرض کفایہ ‪ :‬دین کا مکمل علم حاصل کرنا اور دنیاوی علوم و فنون کا حصول‬‫ِ‬ ‫‪٢‬۔‬
‫‪F‬‬

‫انفرادی اور اجتماعی طور پر علم کو الزم قرار دیا گیا ہے۔ اس میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شامل ہیں تاکہ وہ آئندہ کے‬
‫نسلوں کی تربیت اسالمی خطوط پر کریں تاکہ اسالم کا مطلوب صالح معاشرہ تکمیل پا سکے۔‬
‫‪M‬‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں علم حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس کے ذریعے مفید اشیاء کو حاصل کریں اور مضر‬
‫چیزوں سے اجتناب کریں تاکہ فالح دارین حاصل کرسکیں ۔‬

‫‪٢‬۔ ترجمہ ‪ :‬نماز دین کا ستون ہے ۔‬

‫تشریح ‪ :‬اس حدیث میں نماز کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے اور نماز کو دین کا ستون قرار دیا گیا ہے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫لص ٰلوةُ" کا استعمال ‪ :‬قرآن کریم میں ‪"ٙ‬ال ‪ّ ٙ‬‬


‫ص ٰلوةُ" کا لفظ "درود شریف" اور "نماز پڑھنے" کے لئے استعمال‬ ‫"ا ‪ّ ٙ‬‬
‫قرآن میں لفظ ‪ٙ‬‬
‫ہوا ہے‪ ،‬تاہم نماز کے معنی میں سب سے زیادہ آیا ہے۔‬

‫نماز فرض ہونے کی شرائط ‪ :‬ہرعاقل بالغ‪ ،‬مسلمان مرد اور عورت پر پانچ وقت کی نماز ادا کرنا فرض ہے۔‬

‫تعالی سے قائم رہتا ہے۔ نماز ہی کے ذریعے ہللا ٰ‬


‫تعالی‬ ‫ہللا سے رابطہ اور تعلق ‪ :‬نماز کے ذریعے بندہ کا تعلق اور رابطہ ہللا ٰ‬
‫کا قرب اس کی رحمت و رضا حاصل ہوتی ہے‪ ،‬جو نماز ترک کرتا ہے اس کا رابطہ اور تعلق کمزور ہو جاتا ہے۔‬

‫قرآن میں نماز کا حکم ‪ :‬قرآن کریم نے کئی جگہ نماز کے اہتمام کا حکم دیا ہے۔ مثاًل ‪ :‬نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو۔‬
‫(سورۃ البقرہ‪ )۴٣:‬۔‬

‫اسالم کی بنیاد ‪ :‬حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" :‬اسالم کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے‪١ :‬۔ توحید و رسالت کی‬

‫‪er‬‬
‫گواہی‪٢،‬۔ نماز قائم کرنا‪٣ ،‬۔ ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرنا‪۴ ،‬۔ روزے رکھنا اور ‪۵‬۔ بیت ہللا کا حج کرنا۔" (متفق علیہ)‬

‫‪t‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں پانچ وقت نماز کو اہتمام کے ساتھ خشوع وخضوع سے ادا کرنا چاہیے تاکہ ہمارا ہللا ٰ‬

‫‪en‬‬
‫تعالی سے تعلق اور‬
‫رابطہ مضبوط ہو اور قرب و رحمت خداوندی حاصل ہو۔‬

‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب) تشریح ‪ :‬اس حدیث میں ہر آدمی کو نگران قرار دیا گیا ہے ۔‬
‫‪gl‬‬

‫نگران اور رعیت ‪ :‬نگران ہر وہ آدمی ہیں جس کو سماجی طور پر یا دنیاوی اعتبار سے کچھ امور کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے‬
‫اور اس کے ماتحت رہنے والے افراد کو رعیت کہا جاتا ہے۔‬
‫‪En‬‬

‫فرائض منصبی میں سے یہ ہے کہ وہ رعیت کی تربیت و اصالح کا ذمہ دار ہے‪ ،‬یعنی کہ ان‬
‫ِ‬ ‫نگران کے فرائض ‪ :‬نگران کے‬
‫میں سے ہر ایک کو ادب سکھائے اور ان کو ٹھیک حالت میں رکھے۔‬
‫‪F‬‬

‫اپنے اعمال اور رعیت کے اعمال کے بارے میں سوال ‪ :‬اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن ہر ایک آدمی‬
‫‪M‬‬

‫اپنے اعمال کا حساب تو دے گا ہی‪ ،‬لیکن اگر کسی کے پاس دنیا میں کوئی عہدہ یا منصب یا ذمہ داری تھی تو اس کے ماتحتوں‬
‫کے بارے میں بھی اس سے باز پرس ہوگی۔ چنانچہ بادشاہ سے اس کی پوری قوم کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ ان کے ساتھ‬
‫انصاف کیا‪ ،‬ان کے حقوق پورے کئے‪ ،‬ان کے جان و مال کا تحفظ کیا یا نہیں۔ بیوی سے گھر کے متعلق‪ ،‬شوہر سے بیوی بچوں‬
‫اور ان کی بہتر کفالت‪ ،‬تعلیم و تربیت کے متعلق ‪،‬کوئی مالزم یا عہدے دار ہے تو اس سے متعلقہ امور کے بارے میں ضرور‬
‫پوچھا جائے گا۔ استاد سے کالس میں شاگردوں کے متعلق باز پرس ہوگی‪ ،‬پھر اس کے جواب کے مطابق اس سے معاملہ ہوگا۔‬

‫اعضاء کے متعلق سوال ‪ :‬یہاں تک کہ ہر انسان سے اپنے اعضاء کے متعلق بھی پوچھا جائے گا کہ ان کو کہاں پر استعمال‬
‫کیا‪،‬پھر یا تو انعام کا حقدار ہوگا یا سزا کا ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حرف آخر ‪ :‬اس حدیث میں تمام لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اپنے ماتحتوں اور معاشرے کے کمزور لوگوں کے حقوق اہتمام‬
‫سے سر انجام دیں اور ان کے حقوق پر دست اندازی سے پرہیز کریں۔‬

‫جواب) وطن کی سرحدوں کی حفاظت کی فضیلت و اہمیت‪:‬‬


‫جہاد میں شمار ‪ :‬اس حدیث میں اسالمی ریاست کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے کہ‬
‫مورچہ بند ہو کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت و نگرانی کرنا بھی جہاد شمار کیا گیا ہے ۔‬

‫‪er‬‬
‫ایک مہینے کے روزوں اور ایک مہینے کی تعداد دو سو سے زیادہ ثواب ‪ :‬اس کام کو جو لوگ ہللا ٰ‬
‫تعالی کی‬
‫خوشنودی حاصل کرنے کے لئے سرانجام دیتے ہیں۔ ایسے مجاہدین اور اسالمی ممالک کے جانبازوں کے لیے بڑا اجر و ثواب‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫ہے‪ ،‬چنانچہ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ مورچہ بند اسالمی مجاہد اگر ایک دن یا ایک رات سرحدوں کا دفاع کرتے ہیں تو ان کو‬
‫مہینے بھر دن کے روزوں اور راتوں کے تہجد سے بہتر ثواب ملتا ہے۔‬

‫‪C‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اعالء کلمة ہللا کے لیے جہاد‪ ،‬وطن اور وطن کی سرحدوں کی حفاظت کے جذبے سے‬
‫سرشار ہوں۔ تاکہ اسالم‪ ،‬ملک اور وطن پر کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اور دین کا اعزاز بھی قائم رہے‪ ،‬اسی میں ہی فالح‬
‫‪h‬‬
‫دارین ہے۔‬
‫‪is‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬


‫‪gl‬‬

‫‪١‬۔ علم کی دو حیثیتیں کون سی ہیں؟ تحریر کریں ۔‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬ان کی دو حیثیتیں درج ذیل ہیں ۔‬

‫فرض عین ‪ :‬ہر آدمی چاہے مرد ہو یا عورت کو اتنا علم سیکھنا ہے جس کے ذریعے وہ عقیدہ کی ضروری باتیں‪ ،‬حالل و‬
‫ِ‬ ‫‪١‬۔‬
‫‪F‬‬

‫حرام‪ ،‬پاک و ناپاک اور اپنی ذمہ داریوں کی پہچان کر سکے۔‬


‫‪M‬‬

‫فرض کفایہ ہے۔ چنانچہ اس حدیث میں‬ ‫ِ‬ ‫فرض کفایہ ‪ :‬دین کا مکمل علم حاصل کرنا اور دنیاوی علوم و فنون کا حصول‬‫ِ‬ ‫‪٢‬۔‬
‫انفرادی اور اجتماعی طور پر علم کو الزم قرار دیا گیا ہے۔ اس میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شامل ہیں تاکہ وہ آئندہ کے‬
‫نسلوں کی تربیت اسالمی خطوط پر کریں تاکہ اسالم کا مطلوب صالح معاشرہ تکمیل پا سکے۔‬

‫‪٢‬۔ اسالم کی بنیاد کن باتوں پر ہے ؟‬

‫جواب ‪ :‬اسالم کی بنیاد جن پانچ باتوں پر ہے وہ درج ذیل ہیں ۔‬


‫‪١‬۔ توحید و رسالت کی گواہی‬
‫‪٢‬۔ نماز قائم کرنا‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬
‫‪٣‬۔ ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرنا‬
‫‪۴‬۔ روزے رکھنا‬
‫‪۵‬۔ بیت ہللا کا حج کرنا۔‬

‫‪٣‬۔ روزے کی فضیلت کے متعلق کوئی ایک حدیث تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫ترجمہ ‪ :‬جس نے رمضان کے روزے ایمان اور ثواب کا کام سمجھ کر رکھے (اس کے سبب) اس کے پچھلے سارے گناہ بخش‬
‫دیئے جائیں گے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪۴‬۔ روزہ کن لوگوں پر فرض ہے؟ بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬رمضان کے مہینے میں ہرعاقل بالغ‪ ،‬مقیم اور تندرست آدمی پر روزے رکھنا فرض ہیں۔‬
‫‪C‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ "دین کا مکمل علم حاصل کرنا" ہے‪:‬‬


‫فرض کفایہ‬
‫ِ‬ ‫فرض عین (ب)‬
‫ِ‬ ‫(الف)‬
‫‪gl‬‬

‫(د) مستحب‬ ‫(ج) سنت‬


‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ حدیث میں "دین کا ستون" کہا گیا ہے‪:‬‬


‫(الف) روزے کو (ب) ٰ‬
‫زکوة کو‬
‫(د) نماز کو‬ ‫(ج) حج کو‬
‫‪F‬‬

‫‪٣‬۔ حدیث میں "جہنم کی آگ سے ڈھال" قرار دیا گیا ہے‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫(الف) نماز کو (ب) ٰ‬


‫زکوۃ کو‬
‫(ج) روزے کو (د) حج کو‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ د‬ ‫‪١‬۔ ب‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫(ب) ‪٣‬۔ منتخب احادیث کا ترجمہ و تشریح‪ :‬حدیث ‪ ١١‬تا ‪١۵‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل احادیث میں سے کسی بھی دو احادیث کا ترجمہ و تشریح تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ ترجمہ ‪ :‬تم میں سے مکمل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخالق دوسروں سے اچھے ہوں۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫کمال ایمان کی‬
‫ِ‬ ‫تشریح) ایمان کی شرط ‪ :‬اس حدیث میں اچھے اخالق کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے۔ "اچھے اخالق" کو‬
‫شرط بتایا گیا ہے‪ ،‬ایمان و اخالق کے گہرے تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔‬
‫‪C‬‬
‫حسن اخالق ‪ :‬زندگی گزارنے میں دین کے اصول و ضوابط کو بجا النا‪ ،‬اوروں کو تکلیف دینے کے بجائے ان سے اچھا برتاؤ‬ ‫ِ‬
‫‪h‬‬
‫کرنا‪ ،‬خندہ پیشانی سے پیش آنا اور ان کی مالی مدد کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے سر انجام دیں تو یہ "حسن‬
‫اخالق" کہالتا ہے ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫مجھے سب سے زیادہ محبوب ‪ :‬حسن اخالق کو اسالم میں بڑی اہمیت حاصل ہے چنانچہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے فرمایا‪" :‬تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو اچھے اخالق والے ہیں" (مسند احمد‪ ،‬حدیث‪ )٦٧٣۵:‬۔‬
‫‪En‬‬

‫"حسن‬ ‫حسن اخالق کے بدلے بلند مرتبہ ‪ :‬بسا اوقات آدمی نفلی عبادات کے اعتبار سے سست لگتا ہے تاہم ہللا ٰ‬
‫تعالی کے یہاں‬
‫ِ‬ ‫ِ‬
‫اخالق" کے بدلے بلند مرتبہ پا لیتا ہے۔‬
‫‪F‬‬

‫‪٢‬۔ ترجمہ ‪ :‬بہترین انسان وہ ہے جو انسانوں کو زیادہ نفع پہنچائے ۔‬


‫‪M‬‬

‫تشریح) بہتر ہونے کے لیے ضروری چیز ‪ :‬اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ "لوگوں کے لیے نفع بخش ہونا" آدمی کے بہتر‬
‫ہونے کے لیے ضروری ہے۔ انسان کی بہتری کا دارومدار لوگوں کے نفع مند ہونے پر موقوف ہے۔‬

‫پسندیدہ بندہ ‪ :‬اس حدیث میں حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے ایسے آدمی کو پسندیدہ بندہ شمار کیا ہے‪ ،‬جو ہللا ٰ‬
‫تعالی کی‬
‫مخلوق انسانوں‪ ،‬چرند‪ ،‬پرند‪ ،‬حشرات اور ہر ایک کو نفع پہنچائے۔‬

‫تکلیف نہ پہنچائے ‪ :‬ہللا ٰ‬


‫تعالی کی مخلوق کو تکلیف نہ پہنچائے بلکہ اپنی طرف سے ان کو حتی االمکان نفع پہنچائے‪ ،‬ان کے‬
‫کھانے پینے اور دیگر سہولتوں کا انتظام کرے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حرف آخر ‪ :‬اس مذکورہ حدیث میں سب سے اچھے انسان ہونے کی عالمت بتائی گئی ہے کہ "سب سے اچھا شخص وہ ہے جو‬
‫دوسرے لوگوں (چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم) کے لیے نفع مند ہو۔"‬

‫‪٣‬۔ ترجمہ ‪ :‬اوپر واال ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔‬

‫تشریح ‪ :‬اس حدیث میں فی سبیل ہللا دینے والے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔‬

‫الید العلیا سے مراد ‪ :‬اس سے مراد دینے واال ہاتھ ہے ۔‬

‫الید السفلی ‪ :‬اس سے مراد لینے واال ہاتھ ہے ۔‬

‫‪er‬‬
‫تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لئے جو‬‫بہت بڑی عبادت ‪ :‬ضرورت مندوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اور ہللا ٰ‬
‫کچھ آدمی خرچ کرتا ہے اس کو "صدقہ"‪" ،‬خیرات" اور "انفاق فی سبیل ہللا" کہا جاتا ہے۔ یہ بہت بڑی عبادت ہے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫اوپر واال ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ‪ :‬اوپر واال ہاتھ جو‪ ،‬ضرورت مندوں کو ضرورت کی چیزیں مہیا کرتا ہے‪ ،‬جودو‬
‫سخا کرتا ہے‪ ،‬وہ نیچے والے ہاتھ سے اچھا ہے۔ اور اس کا مقام بہت اونچا اور بلند ہے اس ہاتھ سے جس ہاتھ کے ذریعے‬
‫‪C‬‬
‫دوسروں سے سوال کیا جائے‪ ،‬اپنی حاجتیں مانگی جائیں‪ ،‬وہ نچال ہاتھ اور ذلت کا باعث ہے۔‬
‫‪h‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم جہاں تک ہو سکے سخاوت کرنے والے‪ ،‬دوسروں کو دینے اور دوسروں کے کام آنے والے‬
‫بنں۔‪ ،‬نہ گداگر اور دوسرے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالنے والے سائل بنیں جو کہ ایک گھٹیا بات ہے‪ ،‬اور کسی شخص پر بابر‬
‫‪is‬‬

‫بن کر زندگی نہ گزاریں ایسے کاموں سے بچیں تاکہ فالح دارین حاصل کرسکیں ۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪٢‬۔ "رشوت" کے نقصانات پر تفصیلی نوٹ لکھیں ۔‬


‫‪En‬‬

‫جواب) رشوت کے نقصانات ‪:‬‬


‫قانون کا مفلوج ہونا ‪ :‬رشوت کی بدولت پورا معاشرہ بد امنی اور بے چینی کا شکار ہوجاتا ہے۔ کیونکہ کسی بھی ملک میں‬
‫‪F‬‬

‫رہنے والوں کے امن و سکون کی سب سے بڑی ضمانت اس ملک کا قانون اور اس قانون کے محافظ ادارے ہی ہو سکتے ہیں۔‬
‫لیکن جہاں پر رشوت لی جاتی ہو وہاں بہتر سے بہتر قانون بھی مفلوج اور ناکارہ ہو جاتا ہے ۔‬
‫‪M‬‬

‫جرم کی اہمیت نکالنا ‪ :‬ہم نے اگر کسی مجرم سے رشوت لے کر اسے قانونی سزا سے بچا لیا تو حقیق ًتا ہم نے جرم کی اہمیت‪،‬‬
‫قانون کے احترام اور سزا کی ہیبت کو دلوں سے نکالنے میں مدد دی ہے اور ان مجرموں کا حوصلہ بڑھایا ہے جو کل خود‬
‫ہمارے گھر پر ڈاکہ ڈال سکتے ہیں۔‬

‫سرکاری خزانے کو نقصان اور اس کے بیان کے نتائج ‪ :‬اگر سرکاری کاموں کے سلسلے میں رشوت کا عام لین دین‬
‫ہوتا ہے تو اس سے سرکاری خزانے ہی کو نقصان پہنچتا ہے‪ ،‬اس کا بار صرف حکمران نہیں اٹھائیں گے بلکہ زائد ٹیکسوں کی‬
‫شکل میں عوام کو بھی یہ بھکتنا پڑے گا ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫تعالی کا باغی ‪ :‬رشوت لینے واال پیسوں اور اسٹیٹس کا پوجاری بن جاتا ہے اور یہ چیز اس کی فطرت میں شامل ہو جاتی‬ ‫ہللا ٰ‬
‫ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اس رشوت کو برا سمجھنے کے بجائے اسے اپنا حق سمجھنے لگتا ہے۔ ہللا ٰ‬
‫تعالی کے اصول و قوانین‬
‫کے احکام کی نافرمانی کرتے ہوئے ہللا تعالی کا باغی بن جاتا ہے ۔‬

‫دعا کا قبول نہ ہونا ‪ :‬حرام کمانے اور حرام کھانے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی ہے۔ اگر خانہ کعبہ کے غالف تک کو پکڑ‬
‫کر حرام کمانے اور کھانے واال دعا مانگے تو بھی ہللا اسکی دعا کو ٹھکرا دے گا ۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ "حسن اخالق" سے کیا مراد ہے؟ تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪ :‬زندگی گزارنے میں دین کے اصول و ضوابط کو بجا النا‪ ،‬اوروں کو تکلیف دینے کے بجائے ان سے اچھا برتاؤ کرنا‪،‬‬

‫‪er‬‬
‫خندہ پیشانی سے پیش آنا اور ان کی مالی مدد کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے سر انجام دیں تو یہ "حسن اخالق"‬
‫کہالتا ہے ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ اچھے انسان کی کیا عالمات ہیں؟ تحریر کریں ۔‬

‫‪C‬‬
‫جواب ‪ :‬اچھے انسان کی عالمت یہ بتائی گئی ہے کہ "سب سے اچھا شخص وہ ہے جو دوسرے لوگوں (چاہے مسلم ہو یا غیر‬
‫مسلم) کے لیے فائدہ مند ہو"۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ رشوت کسے کہتے ہیں؟ تحریر کریں ۔‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪ :‬رشوت ہر وہ رقم یا عرض ہے جس کے ذریعے کسی کا حق مارا جائے یا وہ رقم کسی ظلم کے اوپر سے لی جائے‪،‬‬
‫‪gl‬‬

‫ناجائز نذرانہ وغیرہ۔‬


‫‪En‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حدیث میں جو انسانوں کو زیادہ نفع پہنچائے اس کو کہا گیا ہے ‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫(الف) افضل الناس (ب)اکرم الناس‬


‫(د)احب الناس‬ ‫(ج)خیر الناس‬
‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ حدیث میں لعنت کا مستحق قرار دیا گیا ہے ‪:‬‬


‫(الف) چغل خور کو (ب)غیبت کرنے والے کو‬
‫(ج)بہتان لگانے والے کو (د)رشوت لینے والے کو‬

‫‪٣‬۔ حدیث میں اوپر والے ہاتھ کو بہتر کہا گیا ہے۔ کیونکہ وہ‪:‬‬
‫(الف) دینے واال ہے (ب)لینے واال ہے‬
‫(ج)سوال کرنے واال ہے (د)بخل کرنے واال ہے‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ د‬ ‫‪١‬۔ ج‬

‫(ب)‪۴‬۔ منتخب احادیث کا ترجمہ و تشریح‪:‬‬


‫حدیث ‪ ١٦‬تا ‪٢٠‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل احادیث میں سے کسی بھی ایک حدیث کا ترجمہ و تشریح تحریر کریں ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬ ‫جواب ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪١‬۔ ترجمہ ‪ :‬جس نے ہللا ٰ‬
‫تعالی کے لئے حج کیا اور پھر نہ اس نے بد کالمی اور گالی گلوچ کی نہ ہی کوئی گناہ کیا تو وہ حج‬
‫سے اس دن کی طرح واپس ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫تشریح ‪ :‬اس حدیث میں حج کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے ۔‬


‫‪En‬‬

‫حج فرض ہونے کی شرائط ‪ :‬حج ارکان اسالم کا آخری اور تکمیلی رکن ہے‪ ،‬جو عاقل بالغ‪ ،‬صحت مند اور صاح ِ‬
‫ب‬
‫استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔‬
‫‪F‬‬

‫حج کی فضیلت ‪ :‬حج بھی تقرب الی ہللا کا ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے‪" :‬عمرے‬
‫اور حج کو بار بار (نفلی عبادت کے طور پر) ادا کرو یہ دونوں گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتے ہیں۔ جیسے (لوہا اور سنار‬
‫‪M‬‬

‫کی بھٹی) لوہے ‪،‬سونے اور چاندی سے میل کچیل کو صاف کردیتی ہے‪ ،‬اور حج مبرور (گناہوں سے پاک) کا ثواب تو جنت ہی‬
‫ہے" (سنن نسائی‪)٢٦٣١:‬‬

‫بے ہودہ فحش کالم اور بد کالمی سے بچے ‪ :‬اس حدیث میں یہی تلقین کی گئی ہے کہ آدمی حج کے دوران صبر کا‬
‫مظاہرہ کریں‪ ،‬بے ہودہ فحش کالم خاص طور پر شہوت کی باتیں‪ ،‬بدکالمی سے بچے۔‬

‫فسق سے باز رہے ‪ :‬ہللا ٰ‬


‫تعالی کی کسی بھی قسم کی نافرمانی جو فسق کی حد میں آتی ہو‪ ،‬غیر قانونی وغیر شرعی کاموں اور‬
‫لڑائی جھگڑے اور گناہوں سے باز رہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حرف آخر ‪ :‬بے ہودہ فحش کالم‪ ،‬بدکالمی اور فسق سے باز رہ کر حقوق ہللا میں کوتاہی کی معافی اور حقوق العباد میں کوتاہی‬
‫کی تالفی کرلے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا۔ جیسا کہ وہ اپنی پیدائش کے دن بے گناہ تھا ۔‬

‫‪٢‬۔ ترجمہ ‪ :‬یقی ًنا ہللا ٰ‬


‫تعالی تمہارے جسموں اور صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے ۔‬

‫تشریح) اخالص کی اہمیت ‪ :‬اس حدیث میں اخالص کی اہمیت بیان کی گئی ہے کہ انسان کا ظاہر و باطن ایک ہونا چاہیے۔ یہ‬
‫حدیث اصالح و تربیت کے لحاظ سے اہم ہے۔ اسالم اپنے تمام اعمال میں اخالص و ل ٰلّہیت کو خاص اہمیت دیتا ہے۔‬

‫اخالص کی تعریف ‪ :‬جس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی نیک کام کیا جائے صرف ہللا ٰ‬
‫تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لیے کیا‬
‫ب شہرت یا معاوضہ نہ ہو‪ ،‬دکھاوے سے بچا جائے۔‬‫جائے‪ ،‬اس میں دنیاوی غرض‪ ،‬نمود و نمائش‪ ،‬طل ِ‬

‫اگر اخالص ہوگا تو ثواب ملے گا ‪ :‬تمام انسانی اعمال میں انسان کے دل اور صحیح ارادہ و نیت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے‬

‫‪er‬‬
‫کہ اس عمل کے سر انجام دیتے وقت دل کی کیفیت اور رجحان کیسا ہے۔ اگر اخالص و تقوی واال عمل ہے تو ہللا تعالی کے یہاں‬
‫منظور و مقبول ہوگا اور اس کا ثواب بھی ملے گا‪ ،‬اور اگر اس عمل میں دنیاوی مفاد مطلوب ہوگا تو بس وہی بات ملے گی‪،‬آخرت‬

‫‪t‬‬
‫میں ہللا کے یہاں اس عمل کے بدلے کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا ۔‬

‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ مسلمان کے مسلمان کے اوپر چھ خاص باہمی حقوق کی ادائیگی پر مختصر طور پر مضمون لکھیں۔‬
‫‪C‬‬
‫جواب ‪ :‬مسلمان کے مسلمان کے اوپر چھ حقوق ‪ :‬مسلمان کے مسلمان پر یوں تو کئی حقوق ہیں‪ ،‬لیکن جو چھ حدیث میں بیان کئے‬
‫گئے ہیں۔ ان کو ذیل میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ سالم ‪ :‬ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب سے پہال حق یہ ہے کہ وہ جب اس سے ملے تو اس کی جناب میں ہللا تعالی‬
‫‪gl‬‬

‫کی طرف سے سالمتی کا تحفہ پیش کرے اور یہ بات پوری طور پر واضح کر دے کہ میں اپنے بھائی کا خیر خواہ اور اس کے‬
‫لئے دعا گو ہوں۔‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ دعوت قبول کرنا ‪ :‬ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر دوسرا حق یہ ہے کہ جب کوئی ایک دوسرے کو شادی یا کسی اور‬
‫مناسبت سے دعوت پر بالتا ہے تو اس کی دعوت قبول کرے‪ ،‬کیونکہ اس میں اس کی دلجوئی اور عزت افزائی ہے۔نیز اس کے‬
‫یہاں آنے جانے سے آپسی تعلقات اور دلی محبت میں اضافہ ہوتا ہے ۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ نصیحت و خیرخواہی ‪ :‬ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر تیسرا حق یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کا ہمیشہ خیر خواہ رہے۔‬
‫لہذا اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان سے مشورہ طلب کر رہا یا کسی کام سے متعلق رائے رہا ہے تو اسے وہی مشورہ دیا‬
‫جائے جو وہ خود اپنے لیے بہتر سمجھ رہا ہو۔‬

‫‪۴‬۔ چھینک کا جواب ‪ :‬جب کسی مسلمان کو چھینک آتی ہے تو وہ ہللا کے شکر میں "الحمدہلل" کہتا ہے۔ جب دوسرا مسلمان‬
‫بھائی اس کو سنے تو اس پر واجب ہو جاتا ہے کہ وہ "یرحمک ہللا" کہہ کر دعا دے۔‬

‫‪۵‬۔ مریض کی عیادت و زیارت ‪ :‬بیمار شخص تسلی اور صبر و احتساب کی تلقین کا محتاج ہوتا ہے‪ ،‬اس لیے ایسے وقت میں‬
‫دوسرے مسلمانوں پر اس کا ایک حق واجب یہ بھی ہے کہ اس کی عبادت کی جائے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫‪٦‬۔ جنازے میں شرکت ‪ :‬جب انسان کی روح اس کے بدن سے جدا ہو جائے تو اسے زمین کے حوالے کر دینا ہی اس کی‬
‫اصل تعظیم ہے۔ اس وقت وہ الش بے جان اپنے لئے کسی نفع و نقصان کی مالک نہیں ہوتی‪،‬اس لئے اس کے بھائیوں پر اس کا‬
‫حق ہے کہ اسے زمین کے سپرد کردیں اور آگے کی منزل کی آسانی کے لیے دعا کریں۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ علم کی عظمت پر نوٹ تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬انسانی فطرت کا بنیادی تقاضا ہے کہ انسان کو اپنی ذات اور کائنات کے متعلق ہر اچھی اور بری بات کا علم ہو۔ اور علم‬
‫کے بغیر انسان دنیا میں ترقی نہیں کرسکتا۔ اور علم کے حصول کیلئے محنت‪ ،‬جدوجہد اور مشقت برداشت کر ناگزیر ہے۔ حتی کہ‬
‫سفر کرنا پڑے تو وہ بھی کریں۔ چنانچہ حدیث میں ہے‪" ،‬علم حاصل کرو اگرچہ ملکِ چین سے ہی کیوں نہ ہو۔"(کنزالعمال‬
‫‪،‬حدیث‪ )٢٨٦٩٨ ،٢٨٦٩٧:‬۔ یہاں بھی یہی بات کہی گئی ہے کہ علوم و فنون کے حصول کے لیے ہم کو ملکِ چین بھی جانا پڑے‬

‫‪er‬‬
‫تو وہاں بھی جا کر علم حاصل کرنے میں تکلیف و مشقت کو برداشت کرے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪٢‬۔ اخالق سے کیا مراد ہے؟ تحریر کریں ۔‬

‫‪en‬‬
‫جواب ‪ :‬اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی نیک کام کیا جائے صرف ہللا ٰ‬
‫تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لیے کیا جائے‪ ،‬اس میں‬
‫‪C‬‬
‫ب شہرت یا معاوضہ نہ ہو‪ ،‬دکھاوے سے بچا جائے۔‬‫دنیاوی غرض‪ ،‬نمود و نمائش‪ ،‬طل ِ‬

‫‪٣‬۔ ایمان کا ٰ‬
‫اعلی شعبہ اور آخری شعبہ کونسا ہے؟ تحریر کریں ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪ :‬ایمان کا ٰ‬
‫اعلی شعبہ ال الہ اال ہللا کہنا ہے اور آخری شعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪۴‬۔ حیا کا کیا مطلب ہے ؟‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬حیا کے لفظی معنی ہیں شرم اور غیرت‪ ،‬حیا کا مطلب ہے انسان کے اندر ایک فطری اور اخالقی صفت ودیعت کی گئی‬
‫ہے‪ ،‬جس کے باعث وہ انسان خوفِ خدا کے جذبے کے تحت بے حیائی اور بداخالقی جیسے ناشائستہ کام سے اپنے آپ کو بچا لیتا‬
‫ہےاور برائی سے دور بھاگنے کی کوشش کرتا ہے ۔‬
‫‪F‬‬

‫(ج)مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫‪١‬۔ چھینک کے وقت سننے واال کہتا ہے‪:‬‬


‫(الف) الحمد ہلل (ب)یرحمک ہللا‬
‫(ج)بارک ہللا (د)جزاک ہللا‬

‫‪٢‬۔ جب کوئی کسی سے ملے تو کہے‪:‬‬


‫(الف)ہللا اکبر (ب)السالم علیکم‬
‫(ج)سبحان ہللا (د)ماشاء ہللا‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬
‫‪٣‬۔ جو کام ہللا ٰ‬
‫تعالی کی رضا کے لیے کیا جائے وہ کہالتا ہے‪:‬‬
‫(الف) اخالص (ب)ریا‬
‫(د)زہد‬ ‫(ج)تقوی‬

‫ب علم کے لیے کس ملک جانے کے لیے ترغیب دی گئی ہے‪:‬‬


‫‪۴‬۔ حدیث میں طل ِ‬
‫(الف) یمن (ب)شام‬
‫(ج)ایران (د)چین‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪۴‬۔ د‬ ‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔ ب‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫(ب)‪۵‬۔ منتخب احادیث کا ترجمہ و تشریح‪:‬‬
‫حدیث ‪ ٢١‬تا ‪٢۵‬‬
‫‪C‬‬
‫(الف)مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪١‬۔ مندرجہ ذیل احادیث میں کسی بھی ایک حدیث کا ترجمہ و تشریح تحریر کریں ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫‪١‬۔ ترجمہ ‪ :‬جس نے کسی شخص کی اچھائی کی طرف رہنمائی کی تو اس کو وہی اجر ملے گا جو اس بھالئی کرنے والے کو‬
‫‪M‬‬

‫ملے گا۔‬

‫تشریح) نیکی کرنے اور نیکی پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کی تلقین ‪ :‬اس حدیث میں بھالئی اور نیکی کرنے‪ ،‬اور‬
‫نیکی اور بھالئی پر ایک دوسرے سے تعاون کرنے کی تلقین و تاکید کی گئی ہے۔‬

‫قرآن کریم میں نیکی پر ایک دوسرے کی مدد کی تلقین ‪ :‬قرآن کریم پر ہیز گاری اور نیکی کے کام میں دوسرے کے‬
‫تعاون کا حکم دیتا ہے جبکہ گناہ اور نافرمانی میں مدد کرنے سے روکتا ہے‪( ،‬سورۃ المائدہ‪)٢:‬‬

‫معاون کو برابر کا ثواب ‪ :‬اس حدیث میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی کو اچھا مشورہ ‪،‬رہنمائی اور تعلیم و تربیت دینے کے‬
‫ذریعے جو کوئی بھی ثواب اس کام کرنے والے کو ملے گا ‪،‬اس کے برابر اس کے معاون کو بھی ملے گا۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں چاہیے کہ بھالئی اور نیکی کی طرف خود بھی بڑھیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔‬

‫‪٢‬۔ ترجمہ ‪ :‬بدگمانی سے بچو‪ ،‬کیونکہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔‬

‫تشریح) اس حدیث میں بال ضرورت خوامخواہ بدگمانی کی ممانعت بیان کی گئی ہے ۔‬

‫ظن کی تعریف ‪ :‬کسی چیز کی تحقیق اور خبر گیری کے سوا کسی کے بارے میں اندازے سے کچھ کہنا "ظن" یا گمان کہالتا‬
‫ہے۔‬

‫ظن کی اقسام ‪ :‬ظن کی دو اقسام ہیں ۔‬


‫حسن ظن۔‬
‫ِ‬ ‫‪١‬۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ بدظن ۔‬

‫‪t‬‬
‫حسن ظن کی تعریف ‪ :‬اگر اس میں اچھائی مقصود ہو تو یہ "حسن ظن" ہے جو ایک پسندیدہ خوبی ہے‪ ،‬اور حدیث میں اس‬

‫‪en‬‬
‫حسن ظن رکھنا عبادت ہے۔‬ ‫کی ترغیب دی گئی ہے ‪،‬خاص طور پر ہللا ٰ‬
‫تعالی سے‬
‫ِ‬

‫"حسن ظن اچھی عبادت ہے۔" (مسند احمد‪،‬‬


‫ِ‬ ‫‪C‬‬
‫حسن ظن حدیث کی روشنی میں ‪ :‬حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪،‬‬
‫حدیث‪)٧٩۵٦:‬‬
‫‪h‬‬
‫بد ظن (بدگمانی) کی تعریف ‪ :‬اگر کسی کے ساتھ برا گمان کیا جائے تو اس کو "بدظن" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یعنی کسی کی‬
‫‪is‬‬

‫نیت پر شک کرنا اور بے وجہ اپنے دل میں اچھا خیال نہ رکھنا "بدظن" کہالتا ہے۔‬
‫‪gl‬‬

‫بدظن قرآن کریم کی روشنی میں ‪ :‬قرآن کریم میں بدگمانی سے منع فرمایا گیا ہے‪" ،‬اے ایمان والو! بدگمانیوں سے بچو‪،‬‬
‫‪En‬‬

‫کیونکہ یہ گناہ کا کام ہے " سورۃ الحجرات ‪)١٢ :‬‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا کسی انسان کے بارے میں تمہارے پاس کتنی ہی بری شکایت پہنچتی ہوں‪ ،‬لیکن جب تک اس کی تحقیق نہیں‬
‫‪F‬‬

‫ہوتی‪ ،‬تمہیں کسی کے بارے میں بدگمانی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے آپس کا میل مالپ کم ہو جاتا ہے‪ ،‬آہستہ آہستہ‬
‫یہ بدگمانی دلوں میں نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو جاتی ہے جو کہ گناہ ہے ۔‬
‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ ظن‪/‬گمان پر نوٹ لکھیں۔‬

‫جواب) ظن ‪:‬‬
‫ظن کی تعریف ‪ :‬کسی چیز کی تحقیق اور خبر گیری کے سوا کسی کے بارے میں اندازے سے کچھ کہنا "ظن" یا گمان کہالتا‬
‫ہے۔‬

‫ظن کی اقسام ‪ :‬ظن کی دو اقسام ہیں ۔‬


‫حسن ظن۔‬
‫ِ‬ ‫‪١‬۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫‪٢‬۔ بدظن ۔‬

‫حسن ظن کی تعریف ‪ :‬اگر اس میں اچھائی مقصود ہو تو یہ "حسن ظن" ہے جو ایک پسندیدہ خوبی ہے‪ ،‬اور حدیث میں اس‬
‫حسن ظن رکھنا عبادت ہے۔‬ ‫کی ترغیب دی گئی ہے ‪،‬خاص طور پر ہللا ٰ‬
‫تعالی سے‬
‫ِ‬

‫"حسن ظن اچھی عبادت ہے۔" (مسند احمد‪،‬‬


‫ِ‬ ‫حسن ظن حدیث کی روشنی میں ‪ :‬حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪،‬‬
‫حدیث‪)٧٩۵٦:‬‬

‫بد ظن (بدگمانی) کی تعریف ‪ :‬اگر کسی کے ساتھ برا گمان کیا جائے تو اس کو "بدظن" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یعنی کسی کی‬
‫نیت پر شک کرنا اور بے وجہ اپنے دل میں اچھا خیال نہ رکھنا "بدظن" کہالتا ہے۔‬

‫بدظن قرآن کریم کی روشنی میں ‪ :‬قرآن کریم میں بدگمانی سے منع فرمایا گیا ہے‪" ،‬اے ایمان والو! بدگمانیوں سے بچو‪،‬‬

‫‪er‬‬
‫کیونکہ یہ گناہ کا کام ہے " سورۃ الحجرات ‪)١٢ :‬‬

‫‪t‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬لہذا کسی انسان کے بارے میں تمہارے پاس کتنی ہی بری شکایت پہنچتی ہوں‪ ،‬لیکن جب تک اس کی تحقیق نہیں‬

‫‪en‬‬
‫ہوتی‪ ،‬تمہیں کسی کے بارے میں بدگمانی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے آپس کا میل مالپ کم ہو جاتا ہے‪ ،‬آہستہ آہستہ‬
‫یہ بدگمانی دلوں میں نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو جاتی ہے جو کہ گناہ ہے ۔‬
‫‪C‬‬
‫‪٣‬۔ محتاجوں اور مصیبت زدوں کی خدمت و اعانت کی وضاحت کریں۔‬
‫‪h‬‬
‫جواب ‪ :‬محتاجوں اور مصیبت زدوں کی خدمت و اعانت‪ :‬محتاجوں اور مصیبت زدوں کی خدمت و اعانت کی بڑی اہمیت‬
‫‪is‬‬

‫ہے اور اسالم بھی بہت زیادہ تاکید کرتا ہے‪ ،‬جس کا اندازہ درج ذیل باتوں سے لگایا جا سکتا ہے۔‬
‫‪gl‬‬

‫آخرت کی تکلیف کا دور ہونا ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬جس نے کسی مومن سے کوئی دنیاوی تکالیف‬
‫‪En‬‬

‫تعالی قیامت کے روز اس سے کئی تکلیفوں میں سے تکلیف کو دور فرما دے گا۔ اور جس‬ ‫میں سے کوئی تکلیف دور کی تو ہللا ٰ‬
‫ٰ‬
‫نے کسی تنگ دست مومن کو سہولت دی ہللا تعالی اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانیاں پیدا فرمائے گا۔" (صحیح مسلم‪ ،‬حدیث‬
‫‪)٢٦٩٩:‬‬
‫اس حدیث میں محتاجوں‪ ،‬بیماروں اور مصیبت زدوں کی خدمت واعانت اور حاجت روائی کی تاکید و تلقین اور تنگدست قرض‬
‫‪F‬‬

‫دار کو مہلت دینے کے اجر کو بیان کیا گیا ہے۔‬


‫‪M‬‬

‫اس حدیث میں بیان کیا گیا کہ اگر کوئی مومن مختاج‪ ،‬بیمار‪ ،‬تنگدست ‪،‬غریب و مسکین ہے تو اس کی خدمت اعانت و مالی مدد‬
‫کرنا اور اگر کسی مقروض نے کسی سے قرض لیا ہے‪ ،‬تو اس کے قرض میں مہلت دے کر سہولت پہنچانا بھی بہت بڑے اجر کا‬
‫تعالی اس کے لیے دنیا و آخرت میں آسانیاں پیدا فرمائے گا۔‬‫کام ہے‪ ،‬ہللا ٰ‬

‫تعالی اس کے کام میں لگ جاتا ہے ‪ :‬کوئی مومن کسی تکلیف ‪،‬مصیبت یا پریشانی میں ہو تو ایسی صورتحال کے وقت‬ ‫ہللا ٰ‬
‫اس کی تکلیف دور کرنا‪ ،‬مدد اور حاجت روائی کرنا بہت بڑی عبادت ہے۔ جس کے لیے حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا‪" :‬جو اپنے بھائی کے کام میں ہوتا ہے تو ہللا ٰ‬
‫تعالی اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے"۔(مسلم‪)٢٦٩٩:‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہمارے معاشرے میں سے کوئی اچانک کسی آفت میں آجائے تو اس کو آفت سے نکالنے‬
‫ت خلق میں خود بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں تاکہ ہمارے‬ ‫کے لیے کوشش کرنا چاہیے اور خدم ِ‬
‫معاشرے کے افراد سکون و خوشحالی کی زندگی گزار سکیں اور اسی میں فالح دارین ہے۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ پڑوسی کے اقسام بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ پڑوسی جو رشتہ دار ہے ۔‬
‫‪٢‬۔ جو صرف پڑوسی ہے ۔‬
‫‪٣‬۔ اور جو عارضی طور پر پہلو میں کچھ وقت کے لئے ٹھہرا ہو۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ اکرام الظیف کی وضاحت کریں۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪ :‬جب کوئی انسان سفر کر کے کسی بھی مقصد کے لیے کسی آدمی کے یہاں پہنچے تو وہ مہمان کہالتا ہے‪ ،‬اس سے‬
‫مناسب طریقے سے آنے کا مقصد پوچھنا ‪،‬خندہ پیشانی سے پیش آنا‪ ،‬اس کے رہائش‪ ،‬کھانے پینے اور آرام کا انتظام کرنا اور‬
‫‪C‬‬ ‫عزت و تکریم کرنا "اکرام الظیف" (مہمان کا اکرام) ہے۔‬

‫‪٣‬۔ صلہ رحمی سے کیا مراد ہے تحریر کریں ۔‬


‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪ :‬اپنے قرابت داروں اور رشتے داروں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا‪ ،‬بوقت ضرورت ان کے کام آنے اور ان کے ساتھ‬
‫اچھا سلوک کرنے اور ہمدردی کا رویہ اپنانے کا نام "صلہ رحمی" ہے۔‬
‫‪gl‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ اپنے رشتے داروں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا کہالتا ہے‪:‬‬
‫(الف) اکرام الضیف (ب)صلہ رحمی‬
‫‪F‬‬

‫(د)حقوق العباد‬ ‫(ج)حسن ظن‬


‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ کسی چیز کی تحقیق کے سوا کچھ کہنا کہالتا ہے‪:‬‬


‫(الف) یقین (ب)شک‬
‫(د)خیال‬ ‫(ج)ظن‬

‫‪٣‬۔ حدیث میں صلہ رحمی کا فائدہ بتایا گیا ہے‪:‬‬


‫(الف) صحت مند ہونا (ب)شہرت یافتہ ہونا‬
‫(ج)رزق کشادہ ہونا (د)معزز ہونا‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب دوم‪ :‬حدیث شریف‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ ب‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(الف) ایمانیات‬

‫‪۱‬۔ عقیدہ توحید‬


‫(صفات باری تعالی کا تعارف توحید کے تقاضے)‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪۱‬۔ عقیدہ توحید کی وضاحت کریں ۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب ‪ :‬عقیدہ توحید ‪:‬‬
‫عقیدہ کے لغوی معنی ‪" :‬عقیدہ" کے لغوی معنی مضبوط گرہ لگانا ہے ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫توحید کے لغوی معنی ‪":‬توحید" کے لغوی معنی ایک جاننا اور ایک ماننا ہے ۔‬

‫‪C‬‬
‫عقیدہ توحید کی اصطالحی تعریف ‪ :‬دین کی اصطالح میں عقیدہ توحید کا مطلب ہے‪ :‬کہ اس کائنات کا خالق و مالک و مختار‬
‫کل ہللا تعالی ہے جو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا ‪،‬جس کی نہ ابتداء ہے اور نہ انتہا اور نہ کبھی اس پر فنائیت آئے گی۔‬
‫‪h‬‬
‫معبود حقیقی ہللا تعالی ہے‪ ،‬اس نے اس کائنات کی ہر چیز کو پورے تناسب اور اس کے نظام کو پورے نظم و ضبط کے ساتھ بنایا‬
‫‪is‬‬

‫ہے۔ جس کا علم پوری کائنات کے ذرے ذرے پر محیط ہے‪ ،‬جو پوری کائنات کو دیکھتا ہے اور سب کی سنتا ہے اور سب کو‬
‫رزق پہنچاتا ہے اور انہیں ہدایت دیتا ہے۔ جس کی نظیر اور مثال کوئی نہیں ۔وہ ہی مخلوق کے نفع و نقصان کا مالک ہے‪ ،‬اس‬
‫‪gl‬‬

‫کے عالوہ کوئی نہیں ‪،‬وہ ہی موت کے بعد دوبارہ ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی دینے واال ‪،‬وہ صرف ایک ہے‪ ،‬اس کے ساتھ کوئی‬
‫شریک نہیں۔‬
‫‪En‬‬

‫عقیدہ توحید قرآن مجید کی روشنی میں ‪:‬‬


‫قرآن مجید میں جابجا توحید کی تعلیم دی گئی ہے خصوصا سورۃ االخالص میں نہایت ہی جامع انداز میں اس طرح بیان کیا گیا‬
‫‪F‬‬

‫ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬کہو کہ وہ معبود برحق ہللا ہے۔ وہ ایک ہے۔ ہللا بے نیاز ہے۔ وہ نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس‬
‫کا ہمسر نہیں۔ (سورۃاالخالص‪)۴-۱:‬‬
‫‪M‬‬

‫عقیدہ توحید حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬


‫حضور کریم صلی ہللا علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم نے فرمایا کہ ترجمہ‪ :‬ال الہ اال ہللا کہہ دو کامیاب ہو جاؤ گے۔‬

‫صفات باری تعالی ‪:‬‬


‫ہللا تعالی کی ذات عالیہ بہت ساری صفات کمالیہ اور اوصاف حمیدہ سے موصوف ہے۔ اس کی صفات اس کی ذات کی مانند ہیں‬
‫وہ اس کی ذات کی طرح ازلی و ابدی ہیں ۔اس کی صفات میں سے چند درج ذیل ہیں۔‬

‫‪۱‬۔ ہللا تعالی ازلی اور ابدی ہے ‪:‬اس کا مطلب ہے کہ پہلے کچھ نہیں تھا اور وہ موجود تھا اور کچھ آخر میں نہیں ہوگا مگر‬
‫وہ موجود ہوگا ‪،‬وہ ہمیشہ سے ہے اور تا ابد رہے گا‪ ،‬کسی نے اسے پیدا نہیں کیا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۲‬۔ الخالق (پیدا کرنے واال)‪ :‬وہ خالق ہے یعنی اس نے تمام کائنات کو پیدا کیا ہے اور عدم سے وجود میں الیا ہے ۔‬

‫‪۳‬۔ البصیر(سب کچھ دیکھنے واال )‪:‬وہ بصیر ہے۔ کائنات کی کوئی چیز اور کوئی کام اس سے اوجھل نہیں چاہے وہ ظاہر‬
‫ہو یا پوشیدہ‪ ،‬سمندر کی گہرائی میں ہو یا زمین کی تہوں میں سب کو دیکھتا ہے۔‬

‫توحید کے تقاضے ‪:‬‬


‫قرآن مجید اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ارشادات بتاتے ہیں کہ عقیدہ توحید کے کچھ اہم اور بنیادی تقاضے ہیں‪ ،‬جن پر‬
‫یقین رکھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے ان میں سے کچھ اہم یہ ہیں‪:‬‬

‫بے مثال ذات ‪ :‬ہللا تعالی کی ذات بے مثال ہے۔ کائنات کی کوئی بھی چیز ہللا تعالی جیسی نہیں۔‬
‫عبادت کا ہللا کے لئے مخصوص کرنا ‪ :‬تمام اعمال و حرکات جو عبادت کے زمرے میں آتے ہوں‪ ،‬ان کو ہللا ہی کے لیے‬

‫‪er‬‬
‫مخصوص کرنا چاہیے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫عبادت والے جذبات و احساسات ہللا کے لئے مخصوص کرنا ‪ :‬تمام جذبات و احساسات بھی ہللا ہی کے لیے مخصوص‬
‫کیے جائیں جن میں عبادت کی روح پائی جاتی ہو ؛جیسے حمدوشکر‪ ،‬امید ‪،‬توکل اور حقیقی محبت و عقیدت وغیرہ ۔‬

‫‪C‬‬ ‫‪۲‬۔ توحید کے تقاضے پر تفصیلی نوٹ تحریر کریں ۔‬


‫‪h‬‬
‫جواب) توحید کے تقاضے‪ :‬قرآن مجید اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ارشادات بتاتے ہیں کہ عقیدہ توحید کے کچھ اہم‬
‫‪is‬‬

‫اور بنیادی تقاضے ہیں‪ ،‬جن پر یقین رکھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے‪ ،‬ان میں سے کچھ اہم یہ ہیں ‪:‬‬
‫‪gl‬‬

‫بے مثال ذات‪ :‬ہللا تعالی کی ذات بے مثال ہے۔ کائنات کی کوئی بھی چیز ہللا تعالی جیسی نہیں۔‬
‫شوری‪ ،‬آیت ‪)۱۱:‬۔‬‫ٰ‬ ‫ارشاد باری تعالی ہے ترجمہ ‪:‬اس جیسی کوئی چیز نہیں (سورۃ‬
‫‪En‬‬

‫ہللا کی رضا‪ :‬صرف ہللا تعالی ہی ہے جس کی رضا جوئی کی انسان کو فکر کرنی چاہیے ۔‬
‫‪F‬‬

‫عبادت کا ہللا کے لئے مخصوص کرنا ‪ :‬تمام اعمال و حرکات جو عبادت کے زمرے میں آتے ہوں‪ ،‬ان کو ہللا ہی کے لیے‬
‫‪M‬‬

‫مخصوص کرنا چاہیے۔‬


‫چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے‪ :‬ترجمہ ‪:‬اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو (االسراء ‪ )۲۳:‬۔‬
‫سجدہ اسی کو کیا جائے گا ‪،‬نذر اور منت اسی کے لئے مانی جائیں گی‪ ،‬دعائیں اور مناجات اسی سے کی جائیں گی‪ ،‬پناہ اسی سے‬
‫مانگی جائے گی‪ ،‬غیبی امداد کے لئے صرف اسی کو پکارا جائے گا۔‬

‫عبادت والے جذبات اور احساسات ہللا کے لئے مخصوص کرنا‪ :‬تمام جذبات و احساسات بھی ہللا ہی کے لیے مخصوص‬
‫کیے جائیں جن میں عبادت کی روح پائی جاتی ہو؛ جیسے حمدوشکر‪ ،‬امید ‪،‬توکل‪،‬خوف و تقوی اور حقیقی محبت و عقیدت و‬
‫خشیت‪ ،‬خشوع و خضوع وغیرہ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫ہللا ‪،‬مقتدر اعلی‪ :‬اس پوری کائنات کا حقیقی مقتدر اعلی صرف ہللا کو ماننا چاہیے۔ حکم دینے اور منع کرنے کا حق صرف اسی‬
‫کو ہے۔ حقیقی شارع اور قانون ساز بھی صرف وہی ہے۔ مخلوق کی زندگی کا قانون متعین کرنے‪ ،‬اسے معاف کرنے یا سزا دینے‬
‫کا حق صرف اسی کو ہے۔‬

‫ہللا کے امر و نواہی کے مطابق زندگی گزارنا ‪ :‬ہللا تعالی کی بھیجی ہوئی ہدایت اور امر و نواہی کے مطابق اس دنیا کی‬
‫زندگی بسر کی جائے ۔‬

‫ساری صفات پر ایمان ‪:‬ہللا تعالی پر اس کی ساری صفات کے ساتھ ایمان النا چاہیے ۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪۱‬۔ ایمان کا مفہوم کیا ہے ؟‬

‫‪er‬‬
‫جواب ‪" :‬ایمان "کے لغوی معنی تصدیق کرنا( سچا ماننا) ہے ۔ شریعت کی اصطالح میں ایمان سے مراد سچے دل سے ان سب‬

‫‪t‬‬
‫باتوں کی تصدیق کرنے کا نام ہے جو ضروریات دین سے ہیں۔‬

‫‪en‬‬
‫‪۲‬۔ عبادت کسے کہتے ہیں ؟‬
‫‪C‬‬
‫جواب‪" :‬عبادت" کے لغوی معنی بندگی‪ ،‬عاجزی و انکساری اور اطاعت و فرماںبرداری کے ہیں۔ اصطالح میں ہللا تعالی کی‬
‫خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کا نام "عبادت"‬
‫‪h‬‬
‫ہے۔‬
‫‪is‬‬

‫‪۳‬۔ عقیدہ توحید کے اثرات پر نوٹ تحریر کریں ۔‬


‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬جب عقیدہ توحید دل و دماغ میں راسخ ہو جاتا ہے تو اس کی شخصیت میں کچھ اثرات‪/‬ثمرات نمایاں ہوتے ہیں۔ جو درج‬
‫ذیل ہیں ‪:‬‬
‫● انسان کو حریت و آزادی کا بلند ترین مقام عطا ہو تا ہے۔‬
‫● انسان کے اندر پرہیزگاری‪ ،‬خودداری و عزت نفس کے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔‬
‫‪F‬‬

‫● انسان میں استقامت و بہادری ‪ ،‬قناعت‪،‬بےنیازی‪ ،‬عزم و حوصلہ‪ ،‬صبر و تو کل کی طاقت پیدا ہوتی ہے ‪ ،‬جس کی وجہ‬
‫سے وہ دنیا کی مصیبتوں کا جوان مردی سے مقابلہ کرتا ہے ۔‬
‫‪M‬‬

‫‪۴‬۔ ہللا تعالی کی ذات ازلی و ابدی ہے۔وضاحت کریں۔‬

‫جواب ‪ :‬جو ہمیشہ سے ہو اس کو ازلی کہتے ہیں اور جو ہمیشہ رہے اس کو ابدی کہتے ہیں۔ لہذا اس کا مطلب ہے کہ پہلے کچھ‬
‫نہیں تھا اور وہ موجود تھا اور کچھ آخر میں نہیں ہوگا مگر وہ موجود ہوگا‪ ،‬وہ ہمیشہ سے ہے اور تا ابد رہے گا‪ ،‬کسی نے اسے‬
‫پیدا نہیں کیا ہے۔‬
‫ارشاد باری تعالی ہے ترجمہ ‪" :‬وہی اول ہے اور وہی آخر ہے۔" (سورۃ الحدید آیت‪)۳:‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۵‬۔ توحید کا کیا مطلب ہے ؟‬

‫جواب ‪":‬عقیدہ" کے لغوی معنی مضبوط گرہ لگانا ہے ۔‬


‫"توحید" کے لغوی معنی ایک جاننا اور ایک ماننا ہے ۔‬
‫دین کی اصطالح میں عقیدہ توحید کا مطلب ہے‪ :‬کہ اس کائنات کا خالق و مالک و مختار کل ہللا تعالی ہے جو ازل سے ہے اور ابد‬
‫تک رہے گا ‪،‬جس کی نہ ابتداء ہے اور نہ انتہا اور نہ کبھی اس پر فنائیت آئے گی۔ معبود حقیقی ہللا تعالی ہے‪ ،‬اس نے اس کائنات‬
‫کی ہر چیز کو پورے تناسب اور اس کے نظام کو پورے نظم و ضبط کے ساتھ بنایا ہے۔ جس کا علم پوری کائنات کے ذرے ذرے‬
‫پر محیط ہے‪ ،‬جو پوری کائنات کو دیکھتا ہے اور سب کی سنتا ہے اور سب کو رزق پہنچاتا ہے اور انہیں ہدایت دیتا ہے۔ جس‬
‫کی نظیر اور مثال کوئی نہیں ۔وہ ہی مخلوق کے نفع و نقصان کا مالک ہے‪ ،‬اس کے عالوہ کوئی نہیں ‪،‬وہ ہی موت کے بعد دوبارہ‬
‫ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی دینے واال ‪،‬وہ صرف ایک ہے‪ ،‬اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں۔‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ توحید کے لغوی معنی ہیں ‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫(الف) ایک ماننا (ب)یقین کرنا‬

‫‪en‬‬
‫(ج)نظم و ضبط رکھنا (د)ہدایت و رہبری کرنا‬

‫‪٢‬۔ ایک مسلمان کو پہلے ‪:‬‬


‫‪C‬‬ ‫(الف) عقیدہ درست کرنا چاہیے (ب)نماز پڑھنا چاہیے‬
‫(د)حج کرنا چاہیے‬ ‫(ج)بااخالق ہونا چاہیے‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ انسان کی فالح و نجات کا مدار ہے ‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫(الف) صبر و شکر پر (ب)اخالق و تقوی پر‬


‫‪gl‬‬

‫(ج)ایمان و عمل صالح پر (د)تحمل و بردباری پر‬


‫‪En‬‬

‫‪٣‬۔ج‬ ‫‪٢‬۔الف‬ ‫‪١‬۔الف‬


‫‪F‬‬

‫‪٢‬۔عقیدہ رسالت‬
‫‪M‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں۔‬

‫‪١‬۔ رسالت اور نبوت کے لغوی اور اصطالحی معنی و مفہوم تحریر کریں ۔‬

‫جواب ) نبوت و رسالت کے لغوی و اصطالحی معنی و مفہوم ‪:‬‬


‫دوسرا اہم بنیادی عقیدہ ‪ :‬اسالم کے سلسلہ عقائد میں توحید کے بعد "رسالت" کا درجہ ہے ۔عقیدہ رسالت اسالم کا دوسرا اہم‬
‫اور بنیادی عقیدہ ہے ۔‬

‫نبوت کے لغوی معنی ‪ :‬لفظ "نبوت" "نبا" سے ماخوذ ہے‪ ،‬جس کے لفظی معنی خبر کے ہیں۔ اور خبر دینے والے کو "نبی" کہا‬
‫جاتا ہے‪ ،‬اس کی جمع انبیاء ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫رسالت کے لغوی معنی ‪" :‬رسالت" لغت میں پیغام پہنچانے کو کہتے ہیں۔ اور پیغام پہنچانے والے کو "رسول" کہا جاتا ہے‪،‬‬
‫جس کی جمع رسل ہے۔‬

‫اعلی روحانی منصب ہے جس پر ہللا تعالی‬ ‫ٰ‬ ‫نبوت و رسالت کے اصطالحی معنی ‪ :‬دین کی اصطالح میں نبوت و رسالت ایک‬
‫اپنے بندوں میں سے خاص خاص بندوں کو منتخب کرکے فائز فرماتا ہے۔ جس کے ذریعہ انسان کو معرفت الہی حاصل ہوتی ہے۔‬
‫مطلب کہ نبوت و رسالت ایک ایسا منصب ہے جو ہللا تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ ہللا تعالی اس‬
‫کے ذریعے اپنے احکام و ہدایات اپنے بندوں تک پہنچاتا ہے اور اس کے ذریعے انسانوں کی ہدایت اور اصالح و تربیت کرتا ہے۔‬
‫جو شخصیت اس منصب پر فائز ہوتی ہے اسے نبی یا رسول کہا جاتا ہے۔ "الرسول" سے مراد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ہیں۔‬

‫سب انبیاء اور رسل پر ایمان النا فرض ہے‪ :‬ہللا تعالی نے اس دنیا میں جتنے بھی انبیاء اور رسل بھیجے ہیں‪ ،‬سب پر‬
‫ایمان النا فرض ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬سب ہللا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے‬
‫ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے ۔(سورۃ البقرہ‪)٢٨۵:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ عقیدہ رسالت پر تفصیلی مضمون لکھیں ۔‬

‫‪C‬‬ ‫جواب )عقیدہ رسالت ‪:‬‬


‫نبوت و رسالت کے لغوی معنی ‪ :‬لفظ "نبوت" "نبا" سے ماخوذ ہے‪ ،‬جس کے لفظی معنی خبر کے ہیں ۔ اور خبر دینے‬
‫والے کو "نبی" کہا جاتا ہے۔ "رسالت" لغت میں پیغام پہنچانے کو کہتے ہیں اور پیغام پہنچانے والے کو "رسول" کہا جاتا ہے ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫نبوت و رسالت کے اصطالحی معنی ‪ :‬نبوت و رسالت ایک ایسا منسب ہے جو ہللا تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان‬
‫‪gl‬‬

‫رابطے کا کام کرتا ہے۔ ہللا تعالی اس کے ذریعے اپنے احکام و ہدایات اپنے بندوں تک پہنچاتا ہے اور اس کے ذریعے انسانوں کی‬
‫ہدایت اور اصالح و تربیت کرتا ہے۔ جو شخصیت اس منصب پر فائز ہوتی ہے اسے نبی یا رسول کہا جاتا ہے۔ الرسول سے مراد‬
‫‪En‬‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ہیں۔‬

‫سب انبیاء اور رسل پر ایمان النا فرض ہے‪ :‬ہللا تعالی نے دنیا میں جتنے بھی انبیاء اور رسل بھیجے ہیں‪ ،‬سب پر ایمان‬
‫النا فرض ہے۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫عقیدہ رسالت قرآن کی روشنی میں‪:‬‬


‫ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬سب ہللا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے‬
‫ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے۔( سورۃ البقرہ ‪)٢٨۵:‬‬

‫ضرورت نبوت و رسالت ‪:‬‬


‫‪١‬۔ اسالم نے انسان کی پیدائش اور زندگی کا مقصد "ہللا تعالی کی بندگی اور اطاعت" انبیاء اور رسل کے ذریعے بتایا ہے اور یہی‬
‫وہ چیز ہے جس پر انسان کی دنیا و آخرت کی فالح و نجات کا دارومدار ہے۔‬
‫‪٢‬۔ انسان فطری طور پر چاہتا ہے کہ عملی زندگی کے لئے اس کے سامنے کوئی مثال یا نمونہ ہو‪ ،‬جسے دیکھ کر اس کے موافق‬
‫زندگی گزار سکے اور پیغمبروں کی زندگی لوگوں کے لیے بہترین مثال یا نمونہ ہوتی ہے۔‬
‫‪٣‬۔ ہللا تعالی اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے نبی اور رسول پر کتاب نازل فرماتا ہے۔ صاحب کتاب اس کی تعلیمات اور احکامات‬
‫اور حکمتیں سکھاتا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٣‬۔ اطاعت و اتباع رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر تفصیلی نوٹ لکھیں۔‬

‫جواب) اطاعت و اتباع رسول صلی ہللا علیہ وسلم‪:‬‬


‫اطاعت کے معنی ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت یہ ہے کہ زندگی کے تمام معامالت میں آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے جو احکام بتائے ہیں یا ہدایات دی ہیں یا عمل فرمایا ہے اس کی "اطاعت" کی جائے اور ان پر عمل کیا جائے ۔‬

‫معنی ‪ :‬دل کی حقیقی محبت اور طبیعت کی پوری آمادگی اور ایک گہرے قلبی لگاؤ کے ساتھ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫ٰ‬ ‫اتباع کا‬
‫وسلم کی ہر قدم اور ہر ادا کی پیروی الزمی کرنا "اتباع" کہالتا ہے ۔‬

‫اطاعت اور اتباع کا تعلق ‪ :‬جب اطاعت کلی اور محبت قلبی جمع ہوں گی تو اتباع کہالئے گا ۔‬

‫‪er‬‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دینے کی وجہ ‪ :‬سیدنا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت کا‬
‫حکم دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہللا تعالی اپنی اطاعت چاہتا ہے اور ہللا تعالی کی اطاعت کا واحد ذریعہ رسول ہی ہوتا ہے کیوں‬

‫‪t‬‬
‫کہ ہللا تعالی براہ راست اپنے بندوں سے کالم نہیں کرتا بلکہ اپنے رسول کے واسطے سے ہی کالم کرتا ہے ۔‬

‫‪en‬‬
‫اطاعت و اتباع رسول قرآن مجید کی روشنی میں‪:‬‬
‫‪C‬‬
‫ارشاد باری تعالی ہے‪،‬ترجمہ ‪" :‬جس نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے ہللا تعالی کی اطاعت کی۔" (سورت‬
‫النساء‪ ،‬آیت ‪)٨٠:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪۴‬۔ عقیدہ ختم نبوت کی تشریح کریں ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫جواب) ختم نبوت ‪:‬‬


‫ٰ‬
‫معنی ہیں مہر لگانا‪ ،‬کسی چیز کی انتہا اور کسی کام کو پورا کر کے فارغ ہو جانا۔‬ ‫ختم لغوی معنی ‪" :‬ختم" کے لغوی‬
‫‪En‬‬

‫ختم نبوت کے اصطالحی معنی ‪ :‬ختم نبوت کا مطلب ہے کہ نبوت کا سلسلہ جو حضرت آدم علیہ السالم سے شروع ہوا یکے‬
‫بعد دیگرے کئی انبیاء کرام علیہم السالم آئے یہ سلسلہ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔‬
‫‪F‬‬

‫ختم نبوت قرآن کی روشنی میں ‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی تشریف آوری سے ہدایت کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچا‪ ،‬دین مکمل ہو گیا اب ختم‬ ‫●‬
‫نبوت ہوگئ ۔‬
‫قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا ہے اور اپنی نعمتیں تم پر‬
‫پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسالم کو بطور دین پسند کر لیا (سورۃ المائدہ‪ ،‬آیت ‪ )٣:‬۔‬
‫ایک اور مقام پر ہللا تعالی نے فرمایا ‪،‬ترجمہ‪ :‬محمد (صلی ہللا علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں‬ ‫●‬
‫ہیں لیکن ہللا کے پیغمبر اور نبیوں کی مہر یعنی سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں ۔‬

‫ختم نبوت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬


‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا " میری امت میں تیس ایسے جھوٹے ہوں گے جن میں سے ہر ایک اپنے نبی ہونے کا‬
‫دعوی کرے گا حاالنکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔" (ابوداود‪ ،‬حدیث ‪ )۴٢۵٢:‬۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫ختم نبوت اجماع کی روشنی میں ‪:‬‬


‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر تمام امت کا اجماع و اتفاق ہے ۔‬

‫حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت کو ختم کرنے کی وجہ ‪:‬‬
‫حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت کو ختم کرنے کی وجوہات یہ ہیں ۔‬
‫● حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم پر ایک ایسی جامع اور ہمیشہ رہنے والی کتاب نازل کی گئی جس کے الفاظ اور احکام‬
‫ابھی تک محفوظ ہیں اور قیامت تک محفوظ رہیں گے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو دین کامل اور مکمل شریعت دی گئی‪،‬‬
‫جس میں ایسی جامع اور اصولی تعلیم دی گئی ہے کہ اس کو سامنے رکھ کر قیامت تک پیش آنے والے مسائل کا حل‬
‫نکاال جاسکتا ہے ۔‬
‫● حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے پہلے تمام انبیاء علیہم السالم اپنی اپنی قوموں ‪،‬عالقوں اور قبیلوں کی طرف نبی ہو‬
‫کر آئے۔ یہ مخصوص وقت کے لئے نبی تھے اور اپنی قوموں کے لیے خاص تھے ‪،‬جب کہ آنحضرت صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی نبوت پوری انسانیت اور بین االقوامیت کے لیے عام ہے اور قیامت تک آنے والے سب انسانوں کے لیے ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫‪۵‬۔ دین اسالم میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی محبت کی کیا اہمیت ہے؟ تحریر کریں۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب) اسالم میں رسول ہللا کی محبت کی اہمیت ‪:‬‬
‫تعلق کی بنیاد محبت ‪ :‬قرآن کریم کی روشنی میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ہمارے تعلق کی چار بنیادی ہیں جو درج‬
‫ذیل ہیں‪:‬‬
‫‪C‬‬ ‫‪١‬۔ایمان ۔‬
‫‪٢‬۔ اطاعت ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ اتباع ۔‬
‫‪is‬‬

‫‪۴‬۔ محبت ۔‬
‫‪gl‬‬

‫تمام محبتوں پر غالب محبت ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا تعالی علیہ وسلم سے محبت محض ظاہری اور رسمی قسم کی نہ ہو بلکہ‬
‫ایسی محبت ہو جو تمام محبتوں پر غالب آجائے‪ ،‬جس کے مقابلے میں عزیز سے عزیز تر رشتے اور محبوب سے محبوب تر‬
‫‪En‬‬

‫تعلقات کی بھی قدر و قیمت نہ رہ جائے‪ ،‬جس کے لئے دنیا کی ہر چیز کو چھوڑا جاسکے۔‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی محبت کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں ‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫ارشاد باری تعالی ہے‪،‬ترجمہ ‪ :‬نبی کریم (صلی ہللا علیہ وسلم) مومنوں کے لئے انکی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں‬
‫(سورۃاالحزاب ‪،‬آیت ‪ )٦ :‬۔‬
‫‪M‬‬

‫رسول ہللا کی محبت کی اہمیت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬


‫ب رسول ہللا صلی ہللا تعالی علیہ وسلم کو عالمت ایمان قرار دیا گیا ہے۔ فرمایا "تم میں سے کوئی شخص اس‬
‫حدیث شریف میں ح ِ‬
‫وقت تک مومن ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنے والدین‪ ،‬اوالد اور تمام لوگوں سے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے"‬
‫(صحیح بخاری‪ ،‬کتاب االیمان ‪،‬حدیث ‪)١۵:‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪١‬۔ نبی یا رسول کسے کہتے ہیں ؟‬

‫جواب ‪ :‬نبوت و رسالت ایک ایسا منصب ہے جو ہللا تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ ہللا تعالی اس‬
‫کے ذریعے اپنے احکام و ہدایات اپنے بندوں تک پہنچاتا ہے اور اس کے ذریعے انسانوں کی ہدایت اور اصالح و تربیت کرتا ہے۔‬
‫جو شخصیت اس منصب پر فائز ہوتی ہے اسے نبی یا رسول کہا جاتا ہے۔‬

‫‪٢‬۔ آخری رسالت محمدی صلی ہللا علیہ وسلم کی خصوصیات تحریر کریں ۔‬

‫درج ذیل ہیں ‪:‬‬


‫ِ‬ ‫جواب ‪ :‬رسالت محمدی صلی ہللا علیہ وسلم کی چند خصوصیات‬
‫● عمومیت وعالمگیریت ۔‬
‫● پہلی شریعتوں کا نسخ ۔‬
‫● کاملیت ۔‬

‫‪er‬‬
‫ت کتاب۔‬‫● حفاظ ِ‬

‫‪t‬‬
‫‪٣‬۔ ختم نبوت کے متعلق قرآن مجید و حدیث ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے ۔‬

‫‪en‬‬
‫جواب ‪:‬قرآن مجید و حدیث ہماری یہی رہنمائی کرتی ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا تعالی علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں اور آپ‬
‫کے بعد کسی قسم کا نبی یا رسول نہیں آئے گا ۔‬
‫‪C‬‬
‫ارشاد باری تعالی ہے ‪،‬ترجمہ ‪:‬محمد (صلی ہللا علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں لیکن ہللا کے پیغمبر‬
‫اور نبیوں کی مہر یعنی سلسلہ نبوت ختم کر دینے والے ہیں۔‬
‫‪h‬‬
‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ‪":‬میری امت میں تیس ایسے جھوٹے ہوں گے جن میں سے ہر ایک اپنے نبی ہونے کا‬
‫‪is‬‬

‫دعوی کرے گا حاالنکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں" (ابوداود ‪،‬حدیث‪ )۴٢۵٢:‬۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪۴‬۔ ایمان کامل کی پہچان کیا ہے؟ تحریر کریں ۔‬


‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬ایمان کامل کی پہچان رسول ہللا صلی ہللا تعالی علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہے ۔جیسا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا‪" :‬تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنے والدین‪ ،‬اوالد اور تمام لوگوں سے زیادہ‬
‫مجھ سے محبت نہ کرے"‬
‫(صحیح بخاری‪ ،‬کتاب االیمان ‪،‬حدیث ‪)١۵:‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" نشان لگائیں۔‬

‫‪١‬۔ نبوت و رسالت ایسا منصب ہے جو ‪:‬‬


‫(الف) کوئی بھی انسان محنت کرکے حاصل کرسکتا ہے ۔‬
‫(ب) عبادت گزار لوگوں کو ملتا ہے۔‬
‫(ج) خدمت خلق کرنے والوں کو ملتا ہے ۔‬
‫(د) ہللا تعالی اپنے خاص منتخب بندوں کو عطا کرتا ہے ۔‬

‫‪٢‬۔ ہللا تعالی نے ہر قوم کی ہدایت و رہبری کے لئے بھیجا ہے ‪:‬‬


‫(الف) کتاب (ب) نبی‬
‫(ج) فرشتہ (د) جن‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٣‬۔ ہللا تعالی کی طرف سے بھیجے گئے پہلے نبی ہیں ‪:‬‬
‫(الف) حضرت آدم علیہ السالم‬
‫(ب) حضرت موسی علیہ السالم‬
‫(ج) حضرت عیسی علیہ السالم‬
‫(د) حضرت ابراہیم علیہ السالم‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔ د‬

‫(ب) عبادات‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ عبادات کی اہمیت و افادیت‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬
‫‪C‬‬ ‫‪١‬۔ "عبادت" پر تفصیلی مضمون تحریر کریں ۔‬
‫‪h‬‬
‫جواب) عبادت ‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫عبادت کے لغوی معنی ‪ :‬عبادت کے لفظی معنی بندگی‪ ،‬عاجزی و انکساری اور اطاعت و فرماںبرداری کے ہیں۔‬
‫‪gl‬‬

‫عبادت کے اصطالحی معنی ‪ :‬اصطالح میں ہللا تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے حضور اکرم صلی ہللا علیہ‬
‫‪En‬‬

‫وسلم کے اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کا نام "عبادت" ہے۔‬

‫عبادت کی اہمیت ‪ :‬اسالم میں ایمان یا عقیدہ کی درستی کے بعد سب سے پہلے عبادت پر زور دیا گیا ہے۔ عبادات ہللا تعالی کے‬
‫ب الہی کی عملی صورت ہے۔‬ ‫ساتھ براہ راست رابطہ اور تعلق‪ ،‬قر ِ‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫عبادت کی اہمیت قرآن کی روشنی میں ‪:‬‬


‫ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ ‪:‬اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں۔ (الذاریات‬ ‫●‬
‫‪،‬آیت ‪)۵٦:‬‬
‫دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالی ہے‪،‬ترجمہ ‪ :‬اے لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے‬ ‫●‬
‫پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو۔ (سورۃ البقرہ‪ ،‬آیت‪)٢١:‬‬

‫کے تقاضے ‪ :‬عبادت کے تقاضے درج ذیل ہیں ۔‬ ‫عبادت‬


‫ہمیں ہللا تعالی کے تمام احکام ماننا چاہیے اور عمل کرنا چاہیے ۔‬ ‫●‬
‫جس کو اس نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ترک کرنا چاہئے اور جن چیزوں کو واجب اور فرض قرار دیا ہے ان کو ادا‬ ‫●‬
‫کرکے ہللا تعالی کی مکمل اطاعت کرنی چاہیے ۔‬
‫زندگی کے ہر شعبے کو ہللا تعالی کی اطاعت کے دائرے میں النا چاہیے ۔‬ ‫●‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫انسان کی عملی زندگی پر عبادت کے اثرات‪:‬‬


‫عبادات انسان کو معاشرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کا سبق دے دیتی ہیں ‪ ،‬اس لیے انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ‬ ‫●‬
‫مل جل کر رہنا سیکھ جاتا ہے اور معاشرہ پسند بن جاتا ہے ۔‬
‫عبادت کی پابندی سستی‪ ،‬کاہلی اور وقت کے ضائع کرنے جیسی بری خصلتوں کو ختم کر دیتی ہے ۔‬ ‫●‬
‫حج عالمی طور پر اجتماعیت کا درس دیتا ہے ۔‬ ‫●‬

‫‪٢‬۔ عبادت کے عام زندگی پر اثرات تحریر کریں ۔‬

‫جواب) عبادت کے عام زندگی پر اثرات ‪:‬‬


‫مل جل کر رہنے کا سبق ‪ :‬عبادات انسان کو معاشرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کا سبق دیتی ہیں‪ ،‬اس لئے انسان دوسرے انسانوں‬
‫کے ساتھ مل جل کر رہنا سیکھ جاتا ہے اور معاشرہ پسند بن جاتا ہے ۔‬

‫‪er‬‬
‫سستی ‪،‬کاہلی اور وقت کو ضائع کرنے سے نجات ‪ :‬عبادت کی پابندی سستی ‪،‬کاہلی اور وقت کے ضائع کرنے جیسی‬

‫‪t‬‬
‫بری خصلتوں کو ختم کر دیتی ہے ۔‬

‫‪en‬‬
‫طہارت ‪ :‬عبادت کی بدولت انسان کو ظاہری و باطنی طہارت و پاکیزگی حاصل ہوتی ہے ۔‬
‫‪C‬‬
‫تقوی کا حصول ‪ :‬روزہ انسان میں تقوی پیدا کرتا ہے یعنی خوف خدا آدمی کو نیکی اور برائی کی تمیز کراتا ہے ۔‬
‫‪h‬‬
‫مال کی محبت کا خاتمہ ‪ :‬زکوۃ کے ذریعہ انسان کے اندر سے مال کی محبت کم ہوتی ہے اور وہ اپنے جیسے دیگر انسانوں‬
‫‪is‬‬

‫کی مالی مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے۔‬


‫‪gl‬‬

‫اجتماعیت کا درس ‪ :‬حج عالمی طور پر اجتماعیت کا درس دیتا ہے ۔‬


‫‪En‬‬

‫تعلقات کی بہتری ‪ :‬لوگوں کے کام آنا‪ ،‬صلہ رحمی کرنا اور اپنے ماتحتوں کی کفالت کرنے والے اعمال سے آپس میں میل جول‬
‫اور تعلقات بہتر ہوتے ہیں ۔‬
‫‪F‬‬

‫معاشرے میں بھالئیوں نے کیوں کی ترویج ‪ :‬یہی وہ عبادات ہیں جو انسان کی اصالح کے ساتھ ساتھ معاشرے میں‬
‫‪M‬‬

‫بھالئیوں نیکیوں کی ترویج کا ذریعہ بنتی ہیں اور مومن کے لئے دنیاوی و اخروی سعادتوں کا سبب بنتی ہیں۔‬

‫‪٣‬۔ عبادت کی اہمیت و افادیت تحریر کریں ۔‬

‫جواب) عبادت کی اہمیت و افادیت ‪ :‬اسالم میں ایمان یا عقیدے کی درستی کے بعد سب سے پہلے عبادات پر زور دیا گیا ہے‬
‫ب الہی کی عملی صورت ہے ۔‬‫۔عبادات ہللا تعالی کے ساتھ براہ راست رابطہ اور تعلق‪ ،‬قر ِ‬

‫جنوں اور انسانوں کو عبادت کے لیے پیدا کیا ‪:‬ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ ‪:‬اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس‬
‫لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں۔ (الذاریات‪ ،‬آیت‪)۵٦:‬۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫ہللا کی عبادت کرو ‪ :‬دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالی ہے‪،‬ترجمہ ‪ :‬اے لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو‬
‫اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو۔ (سورۃ البقرہ‪ ،‬آیت‪)٢١:‬۔‬

‫ٰ‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬یہ بھی کہہ دو کہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور‬ ‫ہللا کے لیے ‪ :‬قرآن کریم میں ارشاد باری‬
‫میرا مرنا سب ہللا رب العالمین ہی کے لئے ہے۔ (سورۃ االنعام‪ ،‬آیت‪ )١٦٢:‬۔‬
‫آیت میں بتایا گیا کہ مسلمان کا ہر سانس‪ ،‬ہر قدم اور ہر کام ہللا تعالی کے لئے ہوتا ہے کسی غیرہللا یا اپنی خواہش نفس کے لئے‬
‫نہیں۔ اور یہی مسلمان کی زندگی کا مقصد و منشا ہے۔‬

‫عبادت سے تقوی پیدا ہوتا ہے ‪ :‬ع‍‍بادت سے تقوی پیدا ہوتا ہے جو کہ دل کی پاکیزگی‪ ،‬روح کی صفائی اور عمل کے‬
‫اخالص کے بعد کی منزل ہے‪ ،‬یہ انسان کی وہ قلبی کیفیت ہے جس سے نیک اعمال کا شوق اور برائیوں سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔‬

‫(ب) درج ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ۔‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ عبادت کے لغوی اور شرعی معنی کیا ہیں؟‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪ :‬عبادت عربی زبان کا لفظ ہے جو "عبد" سے مشتق ہے‪ ،‬عبادت کے لفظی معنی بندگی‪ ،‬عاجزی و انکساری اور اطاعت و‬
‫فرماںبرداری کے ہیں۔ شریعت میں ہللا تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے صرف حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے‬
‫‪C‬‬
‫اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کا نام "عبادت" ہے۔‬

‫‪٢‬۔ عبادت کے چند تقاضے تحریر کریں ۔‬


‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪:‬عبادت کے چند تقاضے درج ذیل ہیں ۔‬


‫● ہمیں ہللا تعالی کے تمام احکام ماننے چاہیے اور ان پر عمل کرنا چاہیے ۔‬
‫‪gl‬‬

‫● جس کو اس نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ترک کرنا چاہئے اور جن چیزوں کو واجب اور فرض قرار دیا ہے ان کو ادا‬
‫کرکے ہللا تعالی کی مکمل اطاعت کرنی چاہیے ۔‬
‫‪En‬‬

‫● زندگی کے ہر شعبے کو ہللا تعالی کی اطاعت کے دائرے میں النا چاہیے۔ ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬مومنو! اسالم‬
‫میں پورے پورے داخل ہو جاؤ۔ (سورۃ البقر‪،‬آیت‪ )٢٠٨:‬۔‬
‫‪F‬‬

‫‪٣‬۔ قل ان صالتی و نسکی و محیای و مماتی ہلل رب ٰ‬


‫العلمین (اعراب کے لیے کتاب دیکھیں ) کا ترجمہ تحریر‬
‫کریں ۔‬
‫‪M‬‬

‫جواب) ترجمہ ‪:‬یہ بھی کہہ دو کہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب ہللا رب العالمین ہی کے لئے ہے۔‬
‫(سورة االنعام‪ ،‬آیت‪ )١٦٢:‬۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں۔‬

‫‪١‬۔ ہللا تعالی نے انسانوں اور جنوں کو پیدا کیا ہے ‪:‬‬


‫(الف) عبادت کے لیے (ب) زراعت کے لیے‬
‫(د) صنعت و حرفت کے لیے‬ ‫(ج) تجارت کے لئے‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٢‬۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کا نام ہے ‪:‬‬
‫(الف) معیشت (ب) معاشرت‬
‫(د) تجارت‬ ‫(ج) عبادت‬

‫‪٣‬۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد ہے ‪:‬‬


‫(الف) زمین کو آباد کرنا (ب) ہللا تعالی کی عبادت کرنا‬
‫(د) کھیتی باڑی کرنا‬ ‫(ج) تجارت کرنا‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ب‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ الف‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ جہاد‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫تعارف‪ ،‬اہمیت اور اقسام‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬


‫‪C‬‬ ‫‪١‬۔ جہاد کی فضیلت و اہمیت بیان کریں۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب) جہاد کی فضیلت و اہمیت ‪ :‬اسالم نے جہاد کو بہت زیادہ اہمیت و فضیلت دی ہے۔ کیونکہ دنیا میں بگاڑ‪ ،‬ظلم اور ہر‬
‫قسم کی بد اعمالیاں‪ ،‬جو معاشرے کے اندر فتنہ و فساد کا سبب بنتی ہیں‪ ،‬ان سب کو ختم کرکے‪ ،‬دنیا میں امن و سالمتی کی فضا‬
‫‪gl‬‬

‫قائم کرنا اور انسانی حقوق کا تحفظ صرف اور صرف جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔‬
‫‪En‬‬

‫جہاد کی اہمیت و فضیلت قرآن کی روشنی میں ‪:‬‬


‫جہاد بہتر ہے ‪ :‬ارشاد باری تعالی ہے‪،‬ترجمہ ‪ :‬اور ہللا کی راہ میں جہاد کرو اپنے مال سے اور اپنی جانوں سے‪ ،‬یہ بہتر ہے‬
‫تمھارے حق میں اگر تم علم رکھتے ہو۔ (سورۃ التوبہ‪ ،‬آیت‪)۴١:‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جہاد پر ابھارنے کا حکم ‪ :‬ہللا تعالی نے حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اے نبی (صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم) آپ مومنین کو جہاد کی ترغیب دیجیے ۔‬

‫جہاد کی اہمیت و فضیلت حدیث کی روشنی میں‪:‬‬


‫نفاق کے درجے پر وفات ‪ :‬رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس نے اپنی‬
‫زندگی میں عملی طور پر نہ جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کی خواہش کی تو اس نے نفاق کے ایک درجے پر وفات پائی۔" (صحیح‬
‫مسلم‪ ،‬حدیث‪)١٩١٠:‬‬

‫زمین کی ساری دولت سے افضل ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪" ،‬جہاد کی نیت سے جنگ لڑنا چند‬
‫گھنٹے سفر کرنا روئے زمین کی ساری دولت سے افضل ہے۔" (مسلم)‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٢‬۔ جہاد کی قسمیں بیان کریں ۔‬

‫جواب) جہاد کی قسمیں ‪:‬جہاد کی تین قسمیں ہیں جو درج ذیل ہیں ۔‬

‫‪١‬۔ نفسانی خواہشات کے خالف جہاد ‪ :‬انسان کو ہللا تعالی کی اطاعت و عبادت سے جو اندرونی قوت روکتی ہے وہ اس کا‬
‫نفس امارہ ہے جو انسان کو گناہوں‪ ،‬برائیوں اور نافرمانیوں کے لیے ابھرتا ہے۔ اس نفس امارہ پر قابو پانا جہاد کے زمرے میں آتا‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ ‪ :‬اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے نفس کی‬ ‫ٰ‬ ‫ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری‬
‫خواہشات سے خود کو روکے رکھا تو اس کے لئے ہمیشہ رہنے والی جنت ہے۔ (سورۃ النازیات‪ ،‬آیت‪)۴٠:‬‬

‫‪٢‬۔ منکرات کو ختم کرنے کے لئے جہاد ‪ :‬کسی بھی معاشرے میں جب انفرادی برائیاں عام ہو جاتی ہیں تو آگے بڑھ کر‬
‫اجتماعی شر کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ ان تمام برائیوں کو اسالم نے منکرات کا نام دیا ہے جیسے ظلم و زیادتی ‪،‬چوری اور‬
‫لوٹ مار وغیرہ یہ منکرات ہیں۔‬

‫‪er‬‬
‫چونکہ اسالمی معاشرہ باہمی خیر و فالح کے اصولوں پر قائم ہے۔ لہذا ہر وہ عمل جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرے اسالم نہ‬
‫صرف اسے رد کرتا ہے بلکہ مومنوں کو اسے مٹانے کا حکم دیتا ہے۔ لہذا منکرات کو مٹایا جائے گا اور یہ عمل منکرات کو ختم‬

‫‪t‬‬
‫کرنے کیلئے جہاد کہالئے گا ۔‬

‫‪en‬‬
‫‪٣‬۔ جہاد باسیف یعنی تلوار سے جہاد ‪ :‬اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی دشمن قوت کسی اسالمی ملک پر حملہ کردے تو‬
‫‪C‬‬
‫اس ملک پر اپنی سرحدوں اور شہریوں کے دین‪ ،‬ایمان‪ ،‬جان و مال ‪،‬عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے قتال فرض ہو جاتا ہے۔‬

‫‪٣‬۔ جہاد کی شرائط تحریر کریں ۔‬


‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب) جہاد کی شرائط ‪ :‬اسالم نے مسلح جہاد کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں ان شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے جہاد کرنا‬
‫‪gl‬‬

‫چاہیے ۔‬
‫‪En‬‬

‫الف‪ :‬اعالء کلمۃ ہللا۔ (ہللا کے دین کی سربلندی کے لیے)‪ :‬مسلح جہاد کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ صرف ہللا کے دین کی‬
‫سربلندی کے لئے ہو ۔‬

‫ب‪ :‬اسالمی ریاست کی طرف سے اعالن‪ :‬مسلح جہاد کی دوسری شرط یہ ہے کہ قتال کا اعالن ریاست کی طرف سے ہو۔‬
‫‪F‬‬

‫اسالم میں قتال کے اعالن کی مجاز صرف اور صرف ریاست ہے کسی فرد یا جماعت کے اعالن یا فتوی (جنگ کے لئے) کی‬
‫‪M‬‬

‫شرعی حیثیت نہیں ہے بلکہ اس قسم کے فتوے یا اعالن فساد فی االرض کے زمرے میں آتے ہیں ۔‬

‫ج‪ :‬مناسب حد تک فوجی طاقت میسر ہو‪ :‬مخالف قوت سے لڑنے کے لیے حکومت کے پاس موافق طاقت و قوت میسر ہو۔‬
‫قرآن مجید نے اسالمی ریاست کو مضبوط رکھنے کے لئے تاکید کی ہے۔ فرمایا‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور جہاں تک ہو سکے (قوت کے) زور‬
‫سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے لئے) مستعد رہو کہ ہللا کے دشمنوں اور تمھارے دشمنوں اور ان کے‬
‫سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور ہللا جانتا ہے۔ ہیبت بیٹھی رہے گی اور تم جو کچھ بھی ہللا کی راہ میں خرچ کرو گے‬
‫اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیا جائے گا ۔ اور تمہارا ذرا نقصان نہ کیا جائے گا ۔‬
‫اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں تمہارے پاس سامان جنگ اور ایک مستقل فوج ہر وقت تیار رہنی چاہیے تاکہ بوقت‬
‫ضرورت فورً ا کاروائی کر سکوں اور دشمن کا بھرپور مقابلہ کر سکو۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫د‪ :‬لڑائی میں جاہلیت والے طریقے استعمال نہ کیے جائیں‪ :‬لڑائی کے وقت صرف ان سے لڑا جائے جو مقابلے میں‬
‫ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں اور جنگ کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ عورتوں‪ ،‬بچوں‪ ،‬بوڑھوں‪ ،‬زخمیوں اور عام شہریوں پر دست‬
‫درازی نہ کی جائے‪ ،‬دشمنوں کے مقتولوں کا مثلہ نہ کیا جائے‪ ،‬مکانوں اور مویشیوں کو خوامخواہ برباد نہ کیا جائے۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ۔‬

‫‪١‬۔ جہاد کا معنی و مفہوم کیا ہے ؟‬

‫جواب ‪ :‬جہاد عربی زبان کا لفظ ہے جو "جہد" سے ماخوذ ہے۔ اس کے لغوی معنی محنت و جدوجہد‪ ،‬انتہائی کوشش و جستجو‬
‫کرنا ہیں ۔ شرعی اصطالح میں ہللا عزوجل کی رضا کی خاطر ہر وہ جدوجہد د و کوشش کرنا جو ہللا کے دین کی سربلندی‪،‬‬
‫حفاظت‪ ،‬ملک و ملت کے تحفظ و دفاع کے لئے ہو۔ نیز ہر وہ کوشش و جدوجہد جو معاشرے کی اصالح کی خاطر نیکی و بھالئی‬
‫کی ترویج کے لیے ہو۔ اور برائیوں خرابیوں کو ختم کرنے کے لیے ہو۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ جہاد کے مقاصد بیان کریں ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪ :‬جہاد کے مقاصد درج ذیل ہیں ‪:‬‬
‫‪١‬۔ عہد شکنی کی سزا دینے کے لیے ۔‬
‫‪C‬‬ ‫‪٢‬۔ احترام انسانیت اور مظلوموں کی دستگیری کے لیے ۔‬
‫‪٣‬۔ فتنہ وفساد کے خاتمہ کے لئے ۔‬
‫‪h‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں۔‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ جہاد کی اقسام ہیں ‪:‬‬


‫‪gl‬‬

‫(ب) ‪۴‬‬ ‫(الف) ‪٣‬‬


‫(د) ‪٦‬‬ ‫(ج) ‪۵‬‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ جہاد بھی سیف کا مطلب ہے جہاد کرنا ‪:‬‬


‫(الف) دل سے (ب) زبان سے‬
‫‪F‬‬

‫(ج) اسلحہ سے (د) قلم سے‬


‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ بعض روایات میں نفس کے ساتھ جہاد کرنے کو کہا گیا ہے ‪:‬‬
‫(الف) جہاد اصغر (ب) جہاد اکبر‬
‫(د) جہاد اعظم‬ ‫(ج) جہاد اوسط‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ب‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ الف‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫‪١‬۔ بعث ِ‬
‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ بعثت نبوی پر مضمون تحریر کریں ۔‬

‫جواب) بعثت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم ‪:‬‬


‫بعث ِ‬
‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کا مفہوم ‪ :‬حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال کو پہنچ گئی تھی‬
‫غار حرا کی تنہائیوں میں مشغول عبادت تھے کہ ایک دن‬
‫ب معمول ِ‬ ‫اور آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں حس ِ‬
‫جبریل علیہ السالم ہللا سبحانہ و ٰ‬
‫تعالی کے حکم سے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس آئے اور نور نبوت کی جو شمع آپ کریم‬

‫‪er‬‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کے سینہ مبارک میں مخفی تھی اسے پہلی وحی کے ساتھ روشن کرکے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو نبوت‬
‫و رسالت سے سرفراز کیا ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫بعثت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے آثار ‪:‬‬
‫ایک روشنی اور چمک کا نظر آنا ‪ :‬بعثت سے چھ برس قبل نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو ایک روشنی اور چمک نظر آنے لگی‬
‫تھی‪ ،‬جس کو دیکھ کر آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم بے حد مسرور ہوتے تھے۔‬
‫‪C‬‬
‫سچے خواب دیکھنا ‪ :‬یہ ہللا تعالی کا قانون ہے کہ جب کبھی کسی پیغمبر پر وحی کی شروعات ہوتی ہے تو سب سے پہلے‬
‫‪h‬‬
‫انہیں سچے خواب دکھائے جاتے ہیں۔ بخاری شریف میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی ہللا عنھا سے مروی ہے کہ حضور‬
‫‪is‬‬

‫اکرم صلی ہللا علیہ وسلم پر وحی کی ابتدا سچے خوابوں سے ہوئی‪ ،‬چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم رات کو جو بھی خواب دیکھتے‬
‫وہ صبح کو روشنی کی طرح واضح اور سچا ہوتا تھا ۔‬
‫‪gl‬‬

‫درختوں اور پتھروں کا سالم کرنا ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ کے راستوں سے گزرتے تو پتھروں‬
‫‪En‬‬

‫اور درختوں سے آواز آتی ‪ ،‬اے ہللا کے رسول! آپ پر سالم ہو۔ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ "میں مکہ میں ایک‬
‫پتھر کو پہچانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سالم کیا کرتا تھا۔" (صحیح مسلم‪ ،‬حدیث‪)٢٢٧٧:‬‬
‫‪F‬‬

‫بعث ِ‬
‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے مقاصد ‪:‬‬
‫ت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کا بنیادی مقصد تعلیم و تدریس ہے۔‬
‫بعث ِ‬ ‫●‬
‫‪M‬‬

‫موسیقی کے آالت کو مٹانا ہے ۔‬ ‫●‬


‫بت پرستی کو ختم کرنا ہے ۔‬ ‫●‬
‫جہالت کی رسومات کو ختم کرنا ہے‬ ‫●‬

‫‪٢‬۔بعثت نبوی سے قبل حاالت عرب بیان کریں۔‬

‫جواب)بعثت نبی صلی ہللا علیہ وسلم سے قبل حاالت عرب‪:‬‬


‫زندگی کی ہر سہولت سے ماالمال ‪ :‬مکہ مکرمہ عربستان کا بڑا شہر اور قریش کا روحانی و سماجی مرکز بن چکا تھا‪،‬‬
‫تجارتی سرگرمیوں‪ ،‬تمدن‪ ،‬معیشت اور ترقی کے باعث یمن کے مشہور شہر صنعاء کے ہم پلہ ہوچکا تھا۔ قریش کے تجارتی قافلے‬
‫سال میں دو مرتبہ شام اور یمن کا سفر کرتے تھے‪ ،‬جس کی بدولت اہل مکہ زندگی کی ہر سہولت سے ماالمال تھے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫انتظامی ڈھانچہ ‪ :‬پانچویں صدی عیسوی کے دوران مکہ کے سردار قصیّ بن کالب (جو حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی‬
‫پانچویں پشت میں دادا ہیں) نے مکہ کا جو انتظامی ڈھانچہ بنایا تھا وہ اس وقت تک برقرار تھا‪ ،‬جس کی بنیاد اتحاد‪ ،‬تعاون‬
‫اجتماعی ‪،‬عمومی مفاہمت اور انتظامی امور کی باہمی تقسیم پر تھی‪ ،‬چنانچہ جنگی معامالت‪ ،‬تجارت اور دیگر سماجی معامالت‬
‫کے حل کے لئے "دارالندوہ" نامی مجلس مشاورت قائم تھی ۔‬

‫مکہ کے نیک لوگ ‪ :‬مکہ کے بہت سے خاندان بڑے مالدار اور سرمایہ دار تھے‪ ،‬ان میں سے بعض ایسے لوگ بھی تھے جو‬
‫صدقہ خیرات کرتے‪ ،‬محتاجوں اور مساکین کی امداد کرتے تھے۔‬

‫مکہ کے بد لوگ ‪ :‬بعض ایسے لوگ بھی تھے جن کا سودی اور ناجائز ذرائع کا کاروبار تھا‪ ،‬وہ عیاش‪ ،‬ضدی‪ ،‬اور کمزور‬
‫طبقے کے لیے سخت گیر تھے‪ ،‬سماجی برائیوں مثال‪ :‬شراب نوشی ‪،‬بدکاری ‪،‬فحاشی وغیرہ کو برا نہیں سمجھتے تھے۔ اپنی بچیوں‬
‫کو زندہ درگور کرنے پر فخر کرتے تھے۔‬

‫‪er‬‬
‫بت پرستی ‪ :‬جہالت عام ہونے کی وجہ سے بت پرستی ان کا مذہبی شعار بن چکی تھی ۔ صرف خانہ کعبہ کے اندر ہی تین سو‬

‫‪t‬‬
‫ساٹھ بت موجود تھے۔‬

‫‪en‬‬
‫فساد برپا تھا ‪ :‬بعثت کے وقت جب آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے تو دنیا کا حال یہ تھا کہ ترجمہ‪ :‬خشکی اور تری‬
‫‪C‬‬ ‫میں فساد برپا تھا۔ (سورۃالروم‪ ،‬آیت ‪)۴١:‬‬

‫‪٣‬۔ بعثت نبوی کے آثار بیان کریں۔‬


‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب) بعثت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے آثار ‪:‬‬


‫‪gl‬‬

‫نبوت کے آثار کی تعریف ‪ :‬اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا غیر معمولی واقعہ جو عمومی طریقے اور طرز سے نمودار نہ ہو اور‬
‫کسی نبی کی بعثت کی طرف اشارہ کرتا ہو وہ "نبوت کے آثار" میں شمار ہوتا ہے ۔‬
‫‪En‬‬

‫ایک روشنی اور چمک کا نظر آنا ‪ :‬بعثت سے چھ برس قبل نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو ایک روشنی اور چمک نظر‬
‫آنے لگی تھی‪ ،‬جس کو دیکھ کر آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم بے حد مسرور ہوتے تھے۔‬
‫‪F‬‬

‫سچے خواب دیکھنا ‪ :‬یہ ہللا تعالی کا قانون ہے کہ جب کبھی کسی پیغمبر پر وحی کی شروعات ہوتی ہے تو سب سے پہلے‬
‫‪M‬‬

‫انہیں سچے خواب دکھائے جاتے ہیں۔ بخاری شریف میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی ہللا عنھا سے مروی ہے کہ حضور‬
‫اکرم صلی ہللا علیہ وسلم پر وحی کی ابتدا سچے خوابوں سے ہوئی‪ ،‬چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم رات کو جو بھی خواب دیکھتے‬
‫وہ صبح کو روشنی کی طرح واضح اور سچا ہوتا تھا ۔‬

‫درختوں اور پتھروں کا سالم کرنا ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ کے راستوں سے گزرتے تو پتھروں‬
‫اور درختوں سے آواز آتی ‪ ،‬اے ہللا کے رسول! آپ پر سالم ہو۔ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ "میں مکہ میں ایک‬
‫پتھر کو پہچانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سالم کیا کرتا تھا۔" (صحیح مسلم‪ ،‬حدیث‪)٢٢٧٧:‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ پہلی وحی کی آیات کا ترجمہ لکھیں ۔‬

‫جواب) ترجمہ ‪ :‬اے نبی صلی ہللا علیہ وسلم اپنے پروردگار کا نام لیکر پڑھو جس نے تمام کائنات کو پیدا کیا۔(‪ )١‬جس نے انسان‬
‫کو خون کی پھٹکی سے بنایا۔(‪ )٢‬پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے ۔(‪ )٣‬جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا۔(‪)۴‬اور‬
‫انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اس کو علم نہ تھا ۔(‪)۵‬‬

‫‪٢‬۔ بعثت نبوی کا مفہوم بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال کو پہنچ گئی تھی اور آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم رمضان‬
‫ب معمول غار حرا کی تنہائیوں میں مشغول عبادت تھے کہ ایک دن جبریل علیہ السالم ہللا سبحانہ و ٰ‬
‫تعالی کے‬ ‫کے مہینے میں حس ِ‬
‫ِ‬

‫‪er‬‬
‫حکم سے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس آئے اور نور نبوت کی جو شمع آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے سینہ مبارک میں‬
‫مخفی تھی اسے پہلی وحی کے ساتھ روشن کرکے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو نبوت و رسالت سے سرفراز کیا ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٣‬۔ بعثت نبوی کے چند مقاصد بیان کریں ۔‬

‫‪C‬‬
‫جواب ‪ :‬بعثت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کے چند مقاصد درج ذیل ہیں ۔‬
‫‪١‬۔ جہالت کو دور کرنے کے لئے ۔‬
‫‪٢‬۔ موسیقی کے آالت کو مٹانے کے لیے ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے ۔‬
‫‪is‬‬

‫‪۴‬۔ عورتوں کے حقوق دالنے کے لئے ۔‬


‫‪gl‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست "کا نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ قریش مکہ سال میں دو مرتبہ جن ملکوں کی طرف سفر کرتے تھے وہ تھے ۔‬
‫(الف) ایران۔چین (ب) عراق مصر‬
‫(د) حبش۔یمن‬ ‫(ج) شام۔یمن‬
‫‪F‬‬

‫‪٢‬۔ اہل مکہ کی مجلس مشاورت کا نام تھا‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫(الف) دارالندوہ (ب) دارالہجرة‬


‫(ج) خانہ کعبہ (د) صفہ‬

‫‪٣‬۔ سب سے پہلے سورت نازل ہوئی ‪:‬‬


‫(الف)القلم (ب) المدثر‬
‫(ج) المزمل (د) العلق‬

‫‪۴‬۔ پہلی وحی کس اسالمی مہینے میں نازل ہوئی ‪:‬‬


‫(الف) محرم الحرام (ب) رمضان المبارک‬
‫(د) شعبان المعظم‬ ‫(ج) ربیع االول‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ د‬ ‫‪٢‬۔ الف‬ ‫‪١‬۔ج‬

‫‪٢‬۔ دعوت و تبلیغ‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ دعوت و تبلیغ کے مراحل کیا ہیں؟ نوٹ تحریر کریں۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب) دعوت و تبلیغ کے مراحل ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی مکی زندگی میں دعوت و تبلیغ کے تین مرحلے ہیں‬

‫‪t‬‬
‫۔جو درج ذیل ہیں ‪:‬‬

‫‪en‬‬
‫پہال مرحلہ خفیہ تبلیغ ‪ :‬بعثت کے بعد سے تین برس تک کا عرصہ ہے جو حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بڑی خاموشی‬
‫‪C‬‬
‫اور رازداری کے ساتھ توحید کی تبلیغ میں گزار دیا۔ اس خاموش اور حکیمانہ طرز دعوت و تبلیغ کا نتیجہ یہ نکال سب سے پہلے‬
‫مردوں میں حضرت ابوبکر رضی ہللا عنہ ‪،‬عورتوں میں حضرت خدیجہ رضی ہللا عنھا ‪،‬غالموں میں حضرت زید بن حارثہ‬
‫رضی ہللا عنہ اور بچوں میں حضرت علی رضی ہللا عنہ مشرف بہ اسالم ہوئے۔ چنانچہ ابتدا میں اہل خانہ اور قابل بھروسہ‬
‫‪h‬‬
‫دوستوں پر محنت کی گئی‪ ،‬آہستہ آہستہ لوگ اسالم میں داخل ہوتے گئے اور تھوڑے ہی عرصے میں مسلمانوں کی ایک چھوٹی‬
‫‪is‬‬

‫سی جماعت بن گئی‪ ،‬دارارقم حضرت ارقم رضی ہللا عنہ کا گھر جو صفا پہاڑی پر واقع تھا ان کے اجتماعات کا مرکز بنا‪ ،‬جہاں‬
‫پر وہ قرآن کریم کی تعلیم سیکھتے اور نماز ادا کرتے تھے۔‬
‫‪gl‬‬

‫دوسرا مرحلہ اعالنیہ تبلیغ ‪ :‬خفیہ تبلیغ کے بعد آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی دعوت و تبلیغ کا دوسرا مرحلہ اس وقت‬
‫‪En‬‬

‫شروع ہوا۔ جب آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو خبردار کیجیے۔(سورۃ‬
‫الشعراء‪ ،‬آیت‪ )٢١۴:‬۔ اس حکم ملنے کے چند روز بعد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے خاندان عبدالمطلب کو دعوت پر بالیا جس‬
‫میں ان کے چیدہ چیدہ اور برگزیدہ ارکان شامل تھے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے چچا اور دیگر چالیس کے قریب لوگ شامل‬
‫‪F‬‬

‫تھے‪ ،‬کھانا کھانے کے بعد آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے محفل کو اسالم کی تبلیغ فرمائی۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے‬
‫بیان کے بعد پوری محفل میں سناٹا چھا گیا اور خاندان کے تمام افراد میں سے صرف نو عمر حضرت علی المرتضی رضی ہللا‬
‫‪M‬‬

‫عنہ نے اسالم قبول کیا۔ شرکاء محفل نے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی دعوت کی طرف توجہ نہ دی اور اٹھ کر اپنے اپنے‬
‫گھروں کو چلے گئے۔‬

‫کوہ صفا ‪ :‬کوہ صفا پر عزیزواقارب اور اہل مکہ تک ہللا تعالی کے پیغام کو پہنچانے کے بعد ہللا ذوالجالل نے حضور اکرم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کو قدرے وسیع پیمانے پر اس پیغام کو پھیالنے کا حکم فرمایا کہ قوم کو دعوت دیں‪ ،‬قرآن کریم میں ہے‪،‬‬
‫ترجمہ‪ :‬ہم نے آپ کی طرف قرآن عربی وحی کے ذریعے بھیجا ہے تاکہ آپ اہل مکہ اور گرد و نواح کے لوگوں کو خبردار‬
‫الشوری ‪،‬آیت‪)٧:‬۔ چنانچہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر اہل قریش کو قبیلوں کے‬ ‫ٰ‬ ‫کریں۔(سورۃ‬
‫نام لے کر پکارا ‪،‬قریش جمع ہوگئے۔ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬کہو ہللا کے سوا کوئی عبادت کے الئق نہیں‪ ،‬تم‬
‫کامیاب ہو جاؤ گے۔" لیکن آپ کی دعوت کو قبول نہ کرتے ہوئے یہ مجمع منتشر ہو گیا ۔‬
‫اگلے مرحلے میں ہللا تعالی نے اس پیغام کو پوری نوع انسانی یعنی بین االقوامی درجہ دیتے ہوئے فرمایا‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور ہم نے آپ‬
‫کو تمام انسانوں کے لیے خوشخبری دینے واال اور خبردار کرنے واال بنا کر بھیجا ہے۔(سورۃ السبا‪ ،‬آیت‪ )٢٨:‬۔چنانچہ رسول ہللا‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫صلی ہللا علیہ وسلم اپنی دعوتی مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے عرب کے موسمی بازاروں عکاظ‪ ،‬مجنہ اور ذوالجاز (جہاں لوگ کثرت‬
‫سے جمع ہوتے تھے) میں بھی جا کر آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے انھیں اسالم کا پیغام پہنچایا۔ اسالم کی تبلیغ کے لیے طائف‬
‫بھی گئے اور وہاں تقریبًا دس دنوں تک لوگوں کو ہللا کی طرف بالنے میں مصروف رہے ۔‬

‫‪٢‬۔ دعوت و تبلیغ کے کیا اصول ہیں؟ تحریر کریں۔‬

‫جواب) دعوت و تبلیغ کے اصول ‪ :‬ہللا ٰ‬


‫تعالی نے قرآن کریم میں جس طرح اسالم کی دعوت و تبلیغ کا حکم فرمایا ہے اسی‬
‫طرح اس کے اصول و ضوابط بھی بتائے ہیں فرمان ٰالہی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اپنے پروردگار کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے‬
‫وعظ کے ذریعے لوگوں کو بالئیے اور ان سے بہتر طریقے سے مکالمہ کریں۔ (سورۃ النحل‪)١٢۵:‬‬
‫اس آیت میں دعوت و تبلیغ کے تین اصول بیان کیے گئے ہیں‪١ ،‬۔ حکمت‪٢ ،‬۔ موعظ حسنہ‪٣ ،‬۔ عمدہ طریقے پر بحث و مباحثہ۔‬

‫حکمت سے تبلیغ ‪ :‬دانائی سے مخاطبین کی ذہنی صالحیت کو سمجھ کر حاالت اور موقع و محل کے مطابق علمی و عقلی دلیل‬

‫‪er‬‬
‫کے ساتھ دعوت و تبلیغ کی جائے۔‬

‫‪t‬‬
‫موعظ حسنہ ‪ :‬پُراثر گفتگو سے مخاطب کے سامنے اچھائی اور برائی کو ظاہر کرکے نصیحت والے انداز میں بات کرنا کہ‬

‫‪en‬‬
‫کسی کی دل آزاری نہ ہو اور وہ حق کا قائل ہو جائے "موعظ حسنہ" ہے ۔‬

‫ت حال پیش آئے تو پُر دلیل گفتگو کرے اور مخالف‬ ‫‪C‬‬
‫بحث و مباحثہ ‪ :‬اپنی بات کہنے کے لیے اگر مباحثہ یا مکالمہ کی صور ِ‬
‫کے موقف کو غلط ثابت کرنے کے لیے اچھی اور شائستہ زبان میں گفتگو اختیار کرنا جس میں افہام و تفہیم ہو‪،‬غصہ‪ ،‬جوش اور‬
‫چیخ چیخ کر بات کرنا نہ ہو۔‬
‫‪h‬‬
‫دعوت و تبلیغ کرنے والے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ جس بات کی وہ دوسروں کو تبلیغ کرتا ہے اس پر وہ خود بھی عامل‬
‫‪is‬‬

‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور اس شخص سے بڑھ کر بات کا اچھا کون ہو سکتا ہے جو ہللا کی طرف بالئے‬‫ٰ‬ ‫ہو‪ ،‬قرآن میں ارشاد باری‬
‫اور نیک عمل کرے" (فصلت‪)٣٣:‬‬
‫‪gl‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ دعوت و تبلیغ کے معنی اور مفہوم کیا ہیں ؟‬


‫‪F‬‬

‫جواب ‪ :‬عربی زبان میں "دعوت" کے لغوی معنی‪ :‬پکارنے اور بالنے کے ہیں۔ جبکہ "تبلیغ" کے معنی پہنچانے کے ہیں۔ دینی‬
‫‪M‬‬

‫اصطالح میں لوگوں کو اسالم کی طرف بالنا‪ ،‬اچھی باتوں اور دینی تعلیم کی طرف بالنےکو "دعوت دین"۔ جبکہ اچھی باتوں اور‬
‫دینی تعلیم کو خیر خواہی کے جذبے سے دیگر لوگوں‪ ،‬اقوام اور ملکوں تک پوری طرح پہنچانے کا نام "تبلیغ" ہے ۔‬

‫‪٢‬۔ دعوت و تبلیغ کے مقاصد کیا ہیں؟ تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪:‬دعوت و تبلیغ کے مقاصد درج ذیل ہیں ۔‬


‫‪١‬۔ لوگوں تک ہللا تعالی کا پیغام پہنچانا ہے۔‬
‫‪٢‬۔ ہللا تبارک و تعالی کو ایک ٰالہ اور رب جائے ۔‬
‫‪٣‬۔ اسالم کو دینے حق سمجھ کر ہللا کے سامنے اپنے آپ کو اس کے ہاں جواب دے سمجھا جائے ۔‬
‫‪۵‬۔ ہللا کے پیغمبروں پر پورا ایمان ال کر ان کی پیروی و اتباع کی جائے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫‪٣‬۔ دعوت و تبلیغ کے اثرات کو مختصر لکھیں ۔‬

‫جواب ‪ :‬ابتدا میں انصار مدینہ میں سے ایک شخص سوید بن صامت رضی ہللا عنہ مکہ مکرمہ آئے اور اسالم قبول کیا۔پھر ان کے‬
‫میالن اسالم کا اثر دیگر اہل مدینہ پر پڑا جس کے نتیجے میں دو تین برسوں کے اندر مدینہ منورہ کے لوگوں کی کچھ تعداد‬
‫مسلمان ہوئی ۔اس کے بعد مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف مسلمانوں اور حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے ہجرت کی ۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ دعوت کی لغوی معنی ہے‪:‬‬


‫(الف) بتانا (ب) پڑھانا‬
‫(ج) پکارنا (د) بالنا‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ نیک اور اچھی بات دوسروں تک پہنچانے کو کہا جاتا ہے ‪:‬‬
‫(الف) تقریر (ب) تدریس‬

‫‪t‬‬
‫(ج) تبلیغ تجویز (د) تحقیق تحصیل ترتیب‬

‫‪en‬‬
‫‪٣‬۔ مکہ مکرمہ میں دعوت و تبلیغ کا ابتدائی مرکز تھا‪:‬‬
‫‪C‬‬ ‫(الف) دار ارقم (ب) شعب ابی طالب‬
‫(ج) کوہ صفا (د) مسجدالحرام‬
‫‪h‬‬
‫‪۴‬۔ داعی کا کام ہے کہ مخاطب کی تنقید سن کر اس سے‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫(ب) درگزر کریں‬ ‫(الف) بدلہ لے‬


‫(ج) جھگڑا کرے (د) غصہ کرے‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪En‬‬

‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ ج‬


‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ ہجرت مدینہ اور غزوات‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ ہجرت کے واقعے سے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟ وضاحت کریں۔‬

‫جواب) ہجرت کا واقعہ ‪:‬‬


‫مشرکین مکہ نے جب دیکھا کہ مسلمان ہجرت کرنے کے بعد مدینہ منورہ میں اپنے اہل و‬
‫ِ‬ ‫دارالندوہ میں کفار کا مشورہ ‪:‬‬
‫عیال کے ساتھ سکون و آرام کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور اوس و خزرج جیسے طاقتور قبائل ان کے حمایتی اور مددگار بن‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫چکے ہیں‪ ،‬تو ان کو مسلمانوں اور خاص طور پر حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے حسد کی وجہ سے پریشانی ہوئی‪ ،‬چنانچہ‬
‫تمام زعماء قریش دارالندوہ میں جمع ہو کر حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے خالف تدبیر کرنے لگے۔‬

‫تعالی نے پہلے ہی کفار کے اس مکر سے باخبر فرما دیا تھا ۔آپ‬ ‫غار ثور میں قیام ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کو ہللا ٰ‬
‫نے حضرت علی رضی ہللا عنہ کو حکم دیا کہ وہ کفار کی امانت لوٹا کر مدینہ منورہ آئیں ۔‬
‫حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم رات کی تاریکی میں حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کو اپنے ساتھ لے کر مکہ مکرمہ‬
‫شہر مکہ کو مخاطب کرکے اس سے‬ ‫سے نکل کر ثور پہاڑ کی طرف روانہ ہوئے۔ راستہ میں آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ِ‬
‫غار ثور کے اندر تین دن تک قیام فرمایا۔‬‫اپنی محبت کا اظہار فرمایا۔ پھر آپ دونوں نے ِ‬
‫ادھر صبح کے وقت جب کفار نے حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے گھر میں جا کر دیکھا تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫کے بستر پر حضرت علی رضی ہللا عنہ کو پایا اور ان سے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے متعلق دریافت کرتے رہے اور پھر‬
‫تعالی کے حکم سے ان کو‬ ‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی تالش میں نکل پڑے۔ یہاں تک کہ غار ثور تک آپہنچے۔ مگر ہللا ٰ‬
‫ِ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی ہللا عنہ نظر نہیں آئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کا نوجوان‬
‫بیٹا حضرت عبدہللا رضی ہللا عنہ آپ رضی ہللا عنہ کو حاالت سے باخبر کرتے۔ حضرت ابوبکررضی ہللا عنہ کا غالم عامر بن‬

‫‪er‬‬
‫فہیرہ رضی ہللا عنہ آپ رضی ہللا عنہ کو روزانہ دودھ دے جاتے۔ اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کی بڑی‬
‫صاحبزادی حضرت اسماء رضی ہللا عنھا کھانا دے جاتی۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫غار ثور سے مدینہ منورہ روانگی ‪ :‬چوتھے دن حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم غار سے باہر تشریف الئے‪ ،‬عبدہللا بن‬
‫اریقط نامی شخص کو جرات پر بطور راستہ دکھانے واال لیا۔ اسی طرح یہ چھوٹا قافلہ ایک دن اور رات مسلسل چلتا رہا‪ ،‬دوسرے‬
‫‪C‬‬
‫دن دوپہر کے وقت گرمی اور دھوپ کی تپش کی وجہ سے حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے چاہا کہ آپ کریم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کچھ وقت آرام فرما لیں۔ پھر یہ اشخاص بڑے ٹیلے کے قریب سایہ میں پڑاؤ کے لیے رک گئے۔ حضرت ابوبکر رضی‬
‫‪h‬‬
‫ہللا عنہ نے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو دودھ پیش کیا‪ ،‬جب سورج ڈھلنے لگا تو آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے آگے کوچ‬
‫کیا۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫قبا میں تشریف آوری ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سن ‪ ١۴‬نبوت بمطابق سنہ ایک ہجری کو بحفاظت قبا بستی میں پہنچ‬
‫گئے‪ ،‬جہاں آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے چند دن قیام فرمایا اور وہاں ایک مسجد تعمیر کی اور اس میں نماز پڑھی جس کو "مسجد‬
‫‪En‬‬

‫قبا" کہا جاتا ہے۔‬


‫مدینہ منورہ میں پہلے ہی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خبر پہنچ چکی تھی اس لیے تمام شہر والے آپ کریم صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی آمد کا بڑی شدت سے انتظار کر رہے تھے‪ ،‬ایک یہودی نے جو (اپنے قلعہ پر تھا) آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھا‬
‫اور ِچاّل کر مسلمانوں کو بتانے لگا‪ :‬اے اہل عرب! تمہارا مہمان آ پہنچا ۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫تعالی کے حکم سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے‪،‬‬ ‫مدینہ منورہ میں داخلہ ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم جمعہ کے دن ہللا ٰ‬
‫بنو سالم بن عوف کی بستی میں پہنچ کر بطن وادی میں جمعہ کی نماز پڑھائی‪ ،‬اسی طرح آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ‬
‫اہل مدینہ نے آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا پُرجوش استقبال کیا اور آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی تشریف‬
‫منورہ آپہنچے‪ِ ،‬‬
‫آوری پر خوشی کا اظہار کیا اور دل کھول کر آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا ۔‬

‫‪٢‬۔ ہجرت مدینہ کے اسباب بیان کریں ۔‬

‫جواب) ہجرت مدینہ کے اسباب ‪:‬‬


‫مکہ مکرمہ میں دعو ِ‬
‫ت اسالم پر پابندی ‪ِ :‬‬
‫کفار مکہ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اعالن نبوت کے بعد آپ کریم صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم کے جانی دشمن بن گئے‪،‬چنانچہ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے لیے لوگوں کو اسالم کی دعوت دینا بے حد مشکل‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫ہوگیا‪ ،‬اس کے باوجود آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم ابتداء میں خفیہ طریقے سے لوگوں کو دین کی تعلیم دیتے رہے اور تربیت‬
‫کرتے رہے۔‬

‫مسلمانوں پر مظالم ‪ :‬مکہ مکرمہ میں دشمنوں نے اسالم قبول کرنے والے ہر شخص پر مظالم ڈھائے‪ ،‬ان کو جسمانی‪ ،‬ذہنی‬
‫اذیتیں پہنچانے کا کوئی موقع نہ چھوڑتے‪ ،‬یہاں تک کہ انہوں نے حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم اور دیگر مسلمانوں کو تین‬
‫سال تک شعب ابی طالب میں محصور کر دیا اور ان سے مقاطعہ کر لیا۔ عالوہ ازیں بہت سے صحابہ کرام رضی ہللا عنھم کو‬
‫اذیت دے کر شہید کردیا ۔‬

‫قریش مکہ کی سخت روی سے تنگ آ کر دو مرتبہ صحابہ کرام رضی ہللا عنھم حبشہ‬ ‫ِ‬ ‫ہجرت حبشہ کا حوصلہ افزاء تجربہ ‪:‬‬
‫کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے جہاں ان کو اطمینان و آرام میسر ہوا تاہم مخالفوں کی سازشوں کی وجہ سے وہ دوبارہ‬
‫کفار مکہ سے تکلیفیں اور اذیتیں سہتے رہے۔‬
‫مکہ مکرمہ لوٹ آئے اور ِ‬

‫‪er‬‬
‫اہل مدینہ کا اشتیاق ‪ :‬مدینہ کے کچھ نیک حضرات حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے عقبہ کے مقام پر دو مرتبہ بیعت کر‬
‫چکے تھے اور ان کی تمنا تھی کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ آکر ہمیں دین کی باتیں سکھائیں لیکن آپ کریم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم ہللا ٰ‬

‫‪t‬‬
‫تعالی کے حکم و اذن کے منتظر تھے۔‬

‫‪en‬‬
‫اذن ٰالہی ‪ :‬ان تمام مشکالت کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے اصرار پر حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے مسلمانوں کو‬
‫ِ‬
‫‪C‬‬
‫بعثت کے چودھویں برس ‪ ٢٧‬صفر کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت فرمائی اور لوگ چھپتے چھپاتے‪ ،‬مدینہ کے لئے روانہ‬
‫ہوتے رہے۔ یہ ہجرت تمام مسلمانوں پر فرض تھی۔‬
‫‪h‬‬
‫‪٣‬۔ مختلف غزوات کا اجمالی تعارف لکھیں ۔‬
‫‪is‬‬

‫جواب) غزوات ‪:‬‬


‫‪gl‬‬

‫مشرکین مکہ‬
‫ِ‬ ‫غزوہ بدر ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ایک سال پورا کیا تھا کہ ما ِہ رمضان سن ‪٢‬ھ میں‬
‫‪En‬‬

‫نے ابوجہل کی قیادت میں مدینہ پر حملے کا ارادہ کیا‪ ،‬آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم کو اطالع مل گئی تو‪ ،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے آگے بڑھ کر "بدر" کے مقام پر مشرکین کا مقابلہ کیا۔ ہللا ٰ‬
‫تعالی نے مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی۔‬

‫مشرکین مکہ ابو سفیان(رضی ہللا عنہ‪ ،‬جو اس وقت تک ایمان نہ الئے تھے) کی‬
‫ِ‬ ‫غزوہ احد ‪ :‬غزوہ بدر کے ٹھیک ایک سال بعد‬
‫‪F‬‬

‫قیادت میں ماہ شوال ‪ ٣‬ہجری میں مدینہ منورہ پر حملہ آور ہوئے‪ ،‬مسلمانوں نے "احد" کے مقام پر ان کا مقابلہ کیا۔ اس جنگ میں‬
‫‪M‬‬

‫مسلمانوں کا بھاری نقصان ہوا مگر دشمن بھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوا۔‬

‫غزوہ خندق ‪ :‬تیسری مرتبہ ماہ ذوالقعدہ سن ‪ ۵‬ہجری میں پورے عرب کے مشرکین و کفار اکٹھا ہو کر بڑی طاقت کے ساتھ‬
‫مدینہ پر حملہ آور ہوئے‪ ،‬اس جنگ کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔ ہللا ٰ‬
‫تعالی نے طوفان اور آندھی بھیج کر کفار کے عزائم کو‬
‫خاک میں مال دیا۔‬

‫غزوہ خیبر ‪ :‬سن ‪ ٧‬ہجری میں خیبر کے یہودیوں نے سخت بغاوت شروع کر دی۔ یہودیوں نے کئی قلعہ بنائے تھے۔ سارے‬
‫قلعے فتح کیے گئے آخری قلعہ قموص تھا‪ ،‬جس کو شیر خدا حیدر کرار حضرت علی کرم ہللا وجہہ کی کمان میں فتح کیا گیا ۔‬

‫فتح مکہ ‪ :‬مسلمانوں نے رمضان المبارک سن ‪ ٨‬ہجری میں مکہ مکرمہ فتح کیا۔‬
‫ِ‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫غزوہ حنین ‪ :‬سن ‪ ٨‬ہجری میں "غزوہ حنین" ہوا۔ اس جنگ میں مسلمانوں کو کامیابی ہوئی۔‬

‫غزوہ تبوک ‪ :‬سن ‪ ٩‬ہجری میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو اطالع ملی کہ رومی اور اس کے اتحادی مسلمانوں کے ساتھ‬
‫لڑائی کرنے کے ارادے سے نکل چکے ہیں‪ ،‬تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اپنے مجاہد ساتھیوں کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنے‬
‫کے لیے تبوک کی طرف روانہ ہوئے۔ مگر جب رومیوں نے مسلمانوں کا عزم دیکھا تو وہ واپس چلے گئے۔ اور اسالمی لشکر‬
‫بغیر لڑائی کے واپس آگیا۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حضرت کا معنی اور مفہوم بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬عربی زبان میں "ہجرت" کے معنی جدائی‪ ،‬علیحدگی اور ایک جگہ قطعا ً چھوڑ کر دوسری جگہ چلے جانا ہیں‪ ،‬اسالم میں‬

‫‪er‬‬
‫"ہجرت" کا مفہوم ہے‪ :‬رضائے ٰالہی کے حصول کے لئے اصل وطن اور گھر بار کو چھوڑ کر دوسرے ملک میں سکونت اختیار‬
‫کرنا‪ ،‬خاص طور پر جہاں وہ محکوم اور مظلوم ہوں‪ ،‬ان کو اسالم پر عمل کرنے میں زندگی گزارنا مشکل ہو تو ایسے حاالت میں‬

‫‪t‬‬
‫نقل مکانی کر کے ایسی جگہ جائیں‪ ،‬جہاں دین کے تقاضے پورے کیے جا سکیں اور اس پر عمل کرنا آسان ہو۔‬

‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ غزوہ بدر کب اور کیوں ہوا ؟‬

‫مشرکین مکہ نے ابوجہل کی قیادت میں مدینہ منورہ پر‬


‫ِ‬
‫‪C‬‬
‫جواب ‪ :‬غزوہ بدر ما ِہ رمضان سن ‪ ٢‬ہجری میں ہوا ۔اس کا سبب یہ تھا کہ‬
‫حملہ کا ارادہ کیا‪،‬آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم کو اطالع مل گئی تو‪ ،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر "بدر" کے مقام‬
‫‪h‬‬
‫پر مشرکین کا مقابلہ کیا۔‬
‫‪is‬‬

‫‪٣‬۔ ہجرت کی فضیلت کیا ہے؟ نوٹ تحریر کریں۔‬


‫‪gl‬‬

‫تعالی کی رحمت کے بھی حقدار ہوتے‬ ‫جواب ‪ :‬ہجرت کرنے والے مسلمانوں کو دنیا و آخرت میں فائدہ ہوتا ہے۔ اور ہللا تبارک و ٰ‬
‫‪En‬‬

‫ہیں۔ اور ان کے لیے مغفرت‪ ،‬جنت اور بہترین اجر کا انعام رکھا ہے۔ اور انہیں یقین دالیا گیا ہے کہ ان کے اعمال ضائع نہیں ہوں‬
‫گے‪ ،‬چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے ترجمہ‪ :‬تو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرلی اور فرمایا کہ میں کسی عمل کرنے‬
‫والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ہو ضائع نہیں کرتا۔ تم ایک دوسرے کے ہم جنس ہو۔ تو جو لوگ میرے لئے وطن چھوڑ گئے‬
‫‪F‬‬

‫اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور (ہللا کی راہ میں) لڑے اور قتل کیے گئے‪ ،‬میں ان کے گناہ دور کر دوں گا‬
‫اور ان کو بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ ہللا کے ہاں سے بدلہ ہے اور ہللا کے ہاں اچھا بدلہ ہے۔‬
‫‪M‬‬

‫(آل عمران‪)١٩۵:‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬

‫‪١‬۔ ہجرت لفظ کے معنی ہیں‪:‬‬


‫حصول علم کے لئے سفر کرنا‬
‫ِ‬ ‫(الف) مسلمان ہونا (ب)‬
‫(ج) دین کی خاطر نقل مکانی (د) کرنا قیام کرنا‬

‫سفر ہجرت کے دوران حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم ٹھرے‪:‬‬
‫‪٢‬۔ ِ‬
‫غار ثور میں‬
‫غار حرا میں (ب) ِ‬
‫(الف) ِ‬
‫(د) طائف میں‬ ‫(ج)کہف میں‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫(ج) سیرت طیبہ‬

‫ت خود جس جنگی مہم میں شامل ہوں وہ کہالتا ہے‪:‬‬


‫‪٣‬۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم بذا ِ‬
‫(الف) غنیمت (ب) جزیہ‬
‫(د) سریہ‬ ‫(ج) غزہ‬

‫‪۴‬۔ دوسرا غزوہ ہے‪:‬‬


‫(الف) تبوک (ب) خیبر‬
‫(د) بدر‬ ‫(ج) احد‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪۴‬۔ ج‬ ‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔ ج‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۴‬۔ خصائل و شمائل نبوی صلی ہللا علیہ وسلم‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ خصائل و شمائل نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی اہمیت و فضیلت پر نوٹ لکھیں ۔‬

‫جواب) خصائل و شمائل نبوی صلی ہللا علیہ وسلم کی اہمیت و فضیلت ‪:‬‬
‫اسالم کی صحیح اور کامل تصویر ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی ہی اسالم کی صحیح اور کامل تصویر‬
‫ہے۔ آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور حیات مبارکہ کا اتباع مومن کے لئے نجات دہندہ ہے۔ ارشاد باری تعالی‬
‫ہے‪،‬ترجمہ ‪( :‬مسلمانو!) درحقیقت تم لوگوں کے لیے ہللا کے رسول میں ایک بہترین نمونہ ہے۔ (سورۃ االحزاب‪ ،‬آیت‪ )٢١:‬۔‬

‫‪er‬‬
‫اعلی سیرت بلند‪ ،‬اخالق اور عمدہ صفات کا مجموعہ‪ :‬ہللا تعالی نے رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کو عمدہ صورت کی‬
‫طرح اعلی سیرت ‪ ،‬بلند اخالق اور عمدہ صفات کا مجموعہ بنایا تھا‪ ،‬جس کی گواہی خود قرآن کریم نے بھی دی ہے ‪ ،‬ترجمہ‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫یقی ًنا آپ کے اخالق بڑے ٰ‬

‫‪en‬‬
‫اعلی ہیں۔ (سورۃ القلم ‪،‬آیت‪)۴:‬‬

‫سب سے اچھا کردار ‪ :‬رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی ذات اقدس سیرت اور صورت دونوں اعتبار سے کامل اور اکمل‬
‫‪C‬‬
‫تھی۔ اپنی قوم میں اچھے کردار‪ ،‬فاضالنہ اخالق اور کریمانہ عادات کے لحاظ سے ممتاز تھے اور حضور اکرم صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی شخصیت نہایت بارعب اور پر وقار تھی۔ سب سے زیادہ با مروت ‪ ،‬سب سے زیادہ خوش اخالق‪ ،‬سب سے زیادہ راست‬
‫‪h‬‬
‫گو‪ ،‬سب سے زیادہ کریم‪ ،‬سب سے زیادہ نیک عمل‪ ،‬سب سے زیادہ بڑھ کر پابند عہد‪ ،‬سب سے زیادہ امانت دار تھے۔‬
‫‪is‬‬

‫حرف آخر ‪ :‬پس جو اشخاص اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگانی خوبصورت اور کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو انہیں آپ کریم صلی‬
‫‪gl‬‬

‫ہللا علیہ وسلم کے خصائل و شمائل کی طبیعت کی پوری آمادگی اور ایک قلبی لگاؤ کے ساتھ پیروی کرنی چاہیے۔‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ دوسرے کے کام آنے میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا کیا طریقہ تھا ؟‬

‫جواب) دوسروں کے کام آنے میں طریقہ مبارک ‪ :‬معاشرتی معامالت میں رشتہ داروں‪ ،‬پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرنا ان‬
‫‪F‬‬

‫کی ضروریات کا خیال رکھنا‪،‬ان کو تحفے تحائف بھیجنا ‪،‬طبع پرسی کرنا ‪،‬تعزیت کرنا ‪،‬ایک دوسرے کو دعوت دینا ‪،‬معاشرے‬
‫کے نادار لوگوں کے کام آنا ‪،‬دشمنوں سے بھی نیکی کرنا وغیرہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے خصائل مبارک میں سے تھے۔‬
‫‪M‬‬

‫نادار طبقے سے شاہانہ طرز رکھنے والے جیسا سلوک ‪ :‬ام المومنین حضرت خدیجہ رضی ہللا تعالی عنھا حضور کریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر فرماتی ہیں کہ‪" ،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں‪ ،‬بے سہاروں کا بوجھ‬
‫اٹھاتے ہیں‪ ،‬خالی ہاتھ والوں کی مدد کرتے ہیں‪ ،‬مہمان کی میزبانی کرتے ہیں اور حق کے سلسلے میں پیش آنے والے مصائب‬
‫میں مدد فرماتے ہیں ہللا تعالی آپ کو اکیال نہیں چھوڑے گا۔ (صحیح بخاری کتاب بدء الوحی‪ ،‬حدیث‪ )٣:‬۔‬
‫یہ تمام خوبیاں پیارے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ہمدردی اور خیر خوانہ رویہ کی عکاسی کرتی ہیں‪ ،‬جس میں معاشرہ میں‬
‫کمزور سمجھے جانے والے نادار طبقے سے بھی ایسا ہی سلوک روا رکھنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے جو کسی شاہانہ طرز‬
‫رکھنے والے سے رکھا جائے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫عبادت مؤخر کرنا ‪ :‬ایک اجنبی حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس آکر التجا کرنے لگا کہ ابوجہل کے ذمہ میرا قرض‬
‫ہے وہ ادا نہیں کر رہا ہے اس وقت آپ صلی ہللا علیہ وسلم حرم مکہ میں عبادت کر رہے تھے‪ ،‬لیکن عبادت کو موخر کیا اور‬
‫اپنے ذاتی دشمن ابوجہل کے پاس ایک اجنبی کی مدد کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے‪ ،‬اور اس سے حق وصول کروادیا ۔(تہذیب‬
‫سیرۃ ابن ہشام ‪،‬ص‪ )٧۴ :‬۔‬

‫حرف آخر ‪ :‬لہذا ہمیں بھی چاہیے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے خصائل و شمائل کو اپنا کر سعادت دارین حاصل کریں ۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ خصائل اور شمائل نبوی صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا مراد ہے۔‬

‫جواب ‪ :‬خصائل کے معنی عادات (اچھی یا بری) ہیں ۔ شمائل کے لغوی معنی اچھی طبیعت ‪،‬عمدہ عادت اور نیک صفت و خصلت‬

‫‪er‬‬
‫کے ہیں ۔ اصطالح میں خصائل اور شمائل نبوی صلی ہللا علیہ وسلم سے مراد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی ظاہری خوبیاں و‬
‫باطنی خصائل اور عمدہ عادات ‪ ،‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی شب و روز کی زندگی جیسے اٹھنا‪ ،‬بیٹھنا‪ ،‬کھانا ‪،‬پینا‪ ،‬سونا‪ ،‬جاگنا‪،‬‬

‫‪t‬‬
‫مزاج‪ ،‬معاشرت اور لباس ‪،‬اخالق‪ ،‬پاکیزہ خصوصیات اور خوبیاں و اوصاف‪ ،‬بالخصوص آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا اہل خانہ‬

‫‪en‬‬
‫سے برتاؤ‪ ،‬لوگوں سے میل جول‪ ،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ساتھیوں سے رویہ ‪،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی ظاہری‬
‫صورت اور سیرت‪ ،‬حلیہ مبارک اور جسمانی بناوٹ مراد ہیں۔‬
‫‪C‬‬
‫‪٢‬۔ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی گھریلو مصروفیات کیا تھی ؟‬
‫‪h‬‬
‫جواب‪ :‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے اور اپنے کام خود سر انجام دیتے تھے۔‬
‫‪is‬‬

‫ام المومنین حضرت عائشہ رضی ہللا تعالی عنھا بتاتی ہیں کہ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم اپنے کپڑے خود صاف فرماتے‪،‬‬
‫بکری کا دودھ نکالتے‪ ،‬اپنے کام خود کر لیتے تھے‪ ،‬کپڑوں اور جوتوں کو پیوند لگانا اور اپنے کپڑوں کو سینا یہ تمام اعمال خود‬
‫‪gl‬‬

‫سر انجام دیتے تھے۔ (مسند احمد ‪،‬حدیث ‪ )٢۵٣۴١:‬۔‬


‫‪En‬‬

‫‪٣‬۔ رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی مبارک زندگی اہل محلہ سے کیسا رویہ رکھنے کا درس دیتی ہے ؟‬

‫جواب ‪:‬معاشرتی معامالت میں رشتہ داروں‪ ،‬پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرنا ان کی ضروریات کا خیال رکھنا‪،‬ان کو تحفے تحائف‬
‫‪F‬‬

‫بھیجنا ‪،‬طبع پرسی کرنا ‪،‬تعزیت کرنا ‪،‬ایک دوسرے کو دعوت دینا ‪،‬معاشرے کے نادار لوگوں کے کام آنا ‪،‬دشمنوں سے بھی نیکی‬
‫کرنا وغیرہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے خصائل مبارک میں سے تھے۔‬
‫‪M‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں ۔‬

‫‪١‬۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے خصائل و شمائل سے مراد ہے ‪:‬‬
‫(الف) سیرت نبوی صلی ہللا علیہ وسلم (ب) اسوہ حسنہ‬
‫(د) عمدہ عادات و خصوصیات‬ ‫(ج) سنت‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ د‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۵‬۔ مناقب اہل بیت اطہار رضی ہللا عنھم‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ۔‬

‫‪١‬۔ حدیث کی روشنی میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی اہل بیت اطہار سے محبت و عقیدت پر روشنی‬
‫ڈالیں ۔‬

‫جواب) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی اہل بیت اطہار سے محبت و عقیدت ‪:‬‬
‫حضرت علی رضی ہللا عنہ سے محبت ‪ :‬حضرت علی رضی ہللا تعالی عنہ کو مخاطب کر کے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا‪" ،‬تم میرے لیے ایسے ہو جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السالم حضرت موسی علیہ السالم کے لیے تھے مگر یہ کہ‬

‫‪er‬‬
‫میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۔‬

‫حضرت فاطمۃ الزہرا رضی ہللا عنھا سے محبت ‪ :‬سیدہ فاطمہ الزہراء رضی ہللا عنہا کے متعلق حضور اکرم صلی ہللا‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪" ،‬فاطمہ میرے بدن کا ٹکڑا ہے۔ جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (صحیح‬
‫البخاری‪ ،‬حدیث‪)٣٩٠٣:‬‬

‫‪C‬‬
‫حضرات حسنین رضی ہللا عنھما سے محبت ‪ :‬حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی ہللا عنھما کے لیے حضور‬
‫اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬یہ دونوں میرے بیٹے ہیں۔ اے ہللا میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت‬
‫‪h‬‬
‫کر اور اس سے بھی محبت کر جو ان سے محبت کرتے ہیں۔ (سنن الترمذی‪ ،‬حدیث ‪ )٣٧٧۵:‬۔‬
‫‪is‬‬

‫‪٢‬۔ امہات المومنین رضی ہللا عنھن کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟‬
‫‪gl‬‬

‫جواب) امہات المومنین رضی ہللا عنھن ‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی گیارہ ازواج ہیں جنہیں امہات المؤمنین کہا جاتا‬
‫‪En‬‬

‫ہے۔ ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔‬

‫‪١‬۔ ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی ہللا عنھا ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ رضی ہللا عنھا سے‬
‫‪F‬‬

‫نکاح کیا اس وقت آپ رضی ہللا عنھا کی عمر چالیس سال تھی۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان النے والی‬
‫خاتون آپ ہی ہیں۔ ان کی حیات میں آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دوسری شادی نہیں کی‪ ،‬اور آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی‬
‫‪M‬‬

‫تمام اوالد انہی کے بطن سے تھیں۔‪ ،‬سوائے حضرت ابراہیم رضی ہللا عنہ کے۔ ‪ ٦۵‬سال کی عمر میں سنہ ‪ ١٠‬نبوت میں ان کی‬
‫وفات ہوئی‪ ،‬ان کی دین اسالم کے لیے بے مثال خدمات ہیں۔‬

‫‪٢‬۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنھما ‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے‬
‫شوال سنہ ‪ ١١‬نبوت میں نکاح کیا۔ ہجرت کے سات مہینے بعد سوال ‪ ١‬ہجری میں آپ کی رخصتی ہوئی۔ حضرت عائشہ صدیقہ‬
‫رضی ہللا عنھا امت کی سب سے زیادہ فقیہ عورتوں میں شامل ہیں۔ نہایت بہادر اور دلیر تھیں۔ غزوہ احد میں رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کے زخم صاف کیے۔ زخمی غازیوں کو پانی پالتی۔ آپ رضی ہللا عنھا کا ‪ ١٧‬رمضان ‪ ۵٧‬ہجری کو انتقال ہوگیا‪ ،‬اور‬
‫آپ رضی ہللا عنھا جنت البقیع میں مدفون ہیں۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٣‬۔ ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی ہللا عنھا ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے رمضان ‪ ۴‬ہجری‬
‫میں نکاح فرمایا‪ ،‬انہیں "ام المساکین" کہا جاتا تھا۔ کیونکہ وہ مسکینوں کو کھانا کھالتی تھی ۔‬

‫‪۴‬۔ ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی ہللا عنھا ‪ :‬آپ رضی ہللا عنہا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی پھوپھی‬
‫حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب رضی ہللا عنھا کی صاحبزادی تھیں۔ ذوالقعدہ ‪ ۵‬ہجری میں سرکار دو عالم صلی ہللا علیہ وسلم نے ان‬
‫سے شادی کی۔ حضرت زینب رضی ہللا عنھا بڑی عبادت گزار اور خوب صدقہ کرنے والی خاتون تھیں ۔‪ ۵٣‬سال کی عمر میں‬
‫سنہ ‪ ٢٠‬ہجری میں ان کی وفات ہوئی اور جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔‬

‫دیگر ازواج مطہرات ‪ :‬ان کے عالوہ دوسری ازواج مطہرات یہ ہیں ‪:‬‬
‫‪۵‬۔ ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی ہللا عنھا ۔‬
‫‪٦‬۔ ام المومنین حضرت حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی ہللا عنھما ۔‬
‫‪٧‬۔ ام المومنین حضرت ام سلمہ بنت ابوامیہ رضی ہللا عنھا۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٨‬۔ ام المومنین حضرت جویریہ بنت الحارث رضی ہللا عنہا۔‬
‫‪٩‬۔ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان رضی ہللا عنھا ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪١٠‬۔ ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی ہللا عنھا ۔‬

‫‪en‬‬
‫‪١١‬۔ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی ہللا عنھا۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬


‫‪C‬‬ ‫‪١‬۔ مناقب کے معنی و مفہوم تحریر کریں ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪ :‬مناقب عربی زبان کا لفظ ہے اس کا واحد "م‪ْ ٙ‬ن ‪ٙ‬قب‪ ٙ‬ة" ہے‪ ،‬جس کے معنی تعریف‪ ،‬اچھے کام‪ ،‬خوبیاں اور فضائل کے آتے‬
‫ہیں۔ اصطالح میں کسی مشہور شخصیت کے کارناموں اور فضائل کو منقبت کہا جاتا ہے‪ ،‬چاہے وہ نثر میں ہو یا نظم میں‪ ،‬اہل‬
‫‪gl‬‬

‫بیت‪ ،‬برگان دین اور اصحاب کرام کی ثنا ‪،‬اوصاف اور تعریفیں۔‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ اہل بیت سے مراد کون ہیں ۔‬

‫جواب ‪ :‬قرآن مجید کی اصطالح کے مطابق "اہل بیت" سے مراد حضوراکرم صلی ہللا علیہ وسلم کا گھرانہ ہے جس میں آپ کریم‬
‫‪F‬‬

‫صلی ہللا علیہ وسلم کی آل پاک‪ ،‬ازواج مطہرات اور اوالد شامل ہیں ۔‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ اہل بیت کے حقوق تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬اہل بیت کے حقوق درج ذیل ہیں ۔‬


‫● ان حضرات سے محبت رکھی جائے ۔‬
‫● ان حضرات کی اطاعت کی جائے ۔‬
‫● ان کے عادل ہونے کا اعتقاد رکھا جائے ۔‬
‫● ان کے محبین سے محبت اور ان کے مبغضین سے بغض رکھا جائے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۴‬۔ حدیث الکساء کی روشنی میں اہل بیت اطہار کے اسمائے گرامی تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬
‫حضرت فاطمہ الزہرہ رضی ہللا عنھا ۔‬ ‫●‬
‫حضرت علی رضی ہللا عنہ ۔‬ ‫●‬
‫حضرت امام حسن رضی ہللا عنہ ۔‬ ‫●‬
‫حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ ۔‬ ‫●‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو قرآن کریم میں کہا گیا ہے ‪:‬‬
‫(ب) امہات المسلمین‬ ‫(الف) امہات المومنین‬

‫‪er‬‬
‫(د) سیدات المسلمین‬ ‫(ج) اخواۃ المومنین‬

‫‪t‬‬
‫‪٢‬۔ اہل بیت کے لغوی معنی ہیں ‪:‬‬

‫‪en‬‬
‫(ب) شاعری کرنے والے‬ ‫(الف) بیت لکھنے والے‬
‫(د) ایمان والے‬ ‫(ج) گھر والے‬

‫‪C‬‬ ‫جواب ‪:‬‬


‫‪h‬‬
‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔الف‬
‫‪is‬‬

‫‪٦‬۔مناقب صحابہ کرام اور عشرہ مبشرہ رضی ہللا عنھم‬


‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔مناقب صحابہ کرام رضی ہللا عنھم پر مضمون تحریر کریں ۔‬


‫‪F‬‬

‫جواب) مناقب صحابہ کرام رضی ہللا عنھم ‪:‬‬


‫‪M‬‬

‫کوئی صحابہ کے درجے تک نہیں پہنچ سکتا ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے بابرکت صحبت کی بدولت وہ عظیم‬
‫شخصیات ایسے بلند مقام تک پہنچ چکے ہیں کہ بعد والوں میں کوئی ان کے درجے تک نہیں پہنچ سکتا‪ ،‬کیوں کہ نبوت کا دروازہ‬
‫بند ہو چکا اور کسی نبی سے ملے بغیر کوئی صحابی نہیں بن سکتا۔ وہ اس دور میں گزرے ہیں جس دور کو آپ کریم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے "بہترین زمانہ" فرمایا ہے۔ (بخاری ‪،‬حدیث‪)٣٦۵١:‬‬

‫صحابہ کو برا بھال مت کہو ‪ :‬صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کی پاکباز جماعت سے دلی محبت اور عقیدت رکھنا عین ایمان ہے۔‬
‫ادنی سے ٰ‬
‫ادنی بے ادبی اور گستاخی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد گرامی‬ ‫جبکہ ان کی شان میں ٰ‬
‫ہیں‪" ،‬میرے صحابہ کو برا بھال مت کہنا کیونکہ اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے گا تو بھی وہ ان کے‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫ایک "مدّ" کے برابر نہیں پہنچے گا‪ ،‬نہ ہی آدھے م ّد کے برابر۔" (صحیح بخاری‪ ،‬حدیث‪ /٣٦٧٣:‬صحیح مسلم‪ ،‬حدیث‪)٢٢٢:‬۔ ایک‬
‫م ّد صاع کے چوتھے حصے کو کہا جاتا ہے جو ‪٧٩٦.٠٦٨‬‬
‫گرام کا ہوتا ہے۔‬

‫صحابہ کی پیروی ہدایت کی ضمانت ہے ‪ :‬رسول پاک صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں‬
‫‪،‬تم میرے صحابہ میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔‬

‫‪٢‬۔ صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کے فضائل بیان کریں۔‬

‫جواب) صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کے فضائل‪ :‬ایسی بابرکت ہستیاں جن کو صحابی ہونے کا شرف حاصل ہوا وہ روئے‬
‫زمین پر انبیاء کرام علیہم السالم کے بعد دنیا کے باقی تمام لوگوں میں ٰ‬
‫اعلی شان اور بلند مرتبہ رکھتے ہیں۔‬

‫‪er‬‬
‫صحابی اور تابعی کو خوشخبری ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪"،‬اس شخص کے لئے بڑی خوشخبری‬
‫ہے جس نے مجھے دیکھا‪ ،‬اور اس کے لئے بھی جس نے ایسے آدمی کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا ہو۔" (میزان االعتدال‬

‫‪t‬‬
‫للذہبی‪،‬ج‪ ،١‬ص‪)۴٢٢‬‬

‫‪en‬‬
‫بہترین لوگ ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬تم میں سے بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں‪ ،‬پھر وہ جو ان کے‬
‫‪C‬‬
‫بعد آئیں گے‪ ،‬پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے۔" (صحیح بخاری ‪،‬حدیث‪ )٦٦٩۵:‬۔‬

‫ہللا ان سے راضی اور یہ ہللا سے راضی ‪ :‬ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬انصار‪ ،‬مہاجرین اور ان کے پیروکار جو ایمان‬
‫‪h‬‬
‫میں سبقت کرنے والے ہیں ہللا تعالی ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں۔ ہللا تعالی نے ان کے لئے ایسے باغات تیار کر‬
‫‪is‬‬

‫رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں‪ ،‬وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ (سورۃ توبہ‪ ،‬آیت‪)١٠٠:‬‬
‫‪gl‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ صحابی کے لفظی و اصطالحی معنی تحریر کریں ۔‬


‫‪F‬‬

‫جواب ‪ :‬صحابی عربی زبان کے لفظ "صحب" سے ماخوذ ہے‪ ،‬جس کے لفظی معنی "رفاقت" کے ہیں۔ اصطالح میں صحابی اس‬
‫شخصیت کو کہا جاتا ہے‪ ،‬جس نے ایمان کی حالت میں آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے مالقات کی ہو اور ایمان کی سالمتی کے‬
‫‪M‬‬

‫ساتھ اس کی وفات ہوئی ہو۔‬

‫‪٢‬۔ عشرہ مبشرہ کے لفظی معنی بتائیں ۔‬

‫جواب ‪ :‬عربی زبان میں "عشرة" کے معنی دس ہے‪ ،‬جبکہ "مبشرة" بشارت سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں‪ :‬بشارت دیا ہوا‪،‬‬
‫اس طرح عشرہ مبشرہ کے معنی ہوئے خوشخبری سنائے جانے والے دس آدمی ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٣‬۔ عشرہ مبشرہ کے نام تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٢‬۔ حضرت عمر فاروق بن الخطاب رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٣‬۔ حضرت عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪۴‬۔ حضرت علی المرتضی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪۵‬۔ حضرت طلحہ بن عبیدہللا رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٦‬۔ حضرت زبیر بن عوام رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٧‬۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٨‬۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ ۔‬
‫‪٩‬۔ حضرت سعید بن زید رضی ہللا عنہ ۔‬

‫‪er‬‬
‫‪١٠‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی ہللا عنہ ۔‬

‫‪t‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے درست کا نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪en‬‬
‫‪١‬۔ عشرہ مبشرہ کے معنی ہیں‪:‬‬
‫‪C‬‬ ‫(الف) دس دوست (ب) دس ساتھی‬
‫(ج) دس عمل (د) خوشخبری سنائے جانے والے دس آدمی‬
‫‪h‬‬
‫‪٢‬۔ صحابی وہ ہے جس نے ایمان کی حالت میں حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے ‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫(الف) مالقات کی ہو (ب) تجارت کی ہو‬


‫(د) مواخات کی ہو‬ ‫(ج) دوستی کی ہو‬
‫‪gl‬‬

‫‪٣‬۔ حدیث شریف میں سب سے بہتر زمانہ قرار دیا گیا ہے‪:‬‬
‫‪En‬‬

‫(الف) موجودہ زمانے کو‬


‫(ب) حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانے کو‬
‫(ج) بعثت سے قبل کے زمانے کو‬
‫(د) آخرت کے زمانے کو‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ب‬ ‫‪٢‬۔الف‬ ‫‪١‬۔د‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(د) اخالق و آداب‬

‫علم کی اہمیت و فضیلت‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ علم کی اہمیت و فضیلت و افادیت پر مضمون تحریر کریں ۔‬

‫جواب) علم کی اہمیت و فضیلت و افادیت ‪ :‬ہللا تعالی کی اپنےبندوں پر بے شمار انعامات و احسانات ہیں اور انسانوں کے‬
‫اوپر جو خاص نعمت اور نوازشیں ہیں‪ ،‬ان میں سے علم کا عطا کرنا سب سے بڑی نعمت اور احسان ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫ان کی بنیاد پر انسان اشرف المخلوقات ‪ :‬رب کائنات نے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دے کر اسے علم و عقل سے‬
‫نوازا۔ علم کے ذریعے ہی انسان کے لئے ساری کائنات مسخر کر دی گئی۔ علم ہی کی وجہ سے انسان کو تمام باقی مخلوقات پر‬

‫‪t‬‬
‫شرف حاصل ہے۔ علم ہی انسان کے لیے عظمت و شرف کی بنیاد ہے اور سربلندی کا ذریعہ ہے۔‬

‫‪en‬‬
‫علم ہللا کی صفت ‪ :‬علم ہللا تعالی کی صفت ہے۔ وہ عالم الغیب‪ ،‬عالم الغیوب اور عالیم بذا ِ‬
‫ت الصدور جیسی صفات رکھتا ہے ۔‬
‫‪C‬‬ ‫علم کی اہمیت و فضیلت قرآن کی روشنی میں ‪:‬‬
‫ٰ‬
‫‪h‬‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬تم میں سے جو‬ ‫درجات بلند کرے گا ‪ :‬علم اور اہل علم کی فضیلت کے بارے میں قرآن کریم میں ارشاد باری‬
‫لوگ ایمان الئے اور جن کو علم عطا کیا گیا ‪ ،‬ہللا ان کے درجے بلند کرے گا۔ (سورۃ المجادلہ‪ ،‬آیت‪ )١١:‬یہاں بلندئ درجات میں‬
‫‪is‬‬

‫علم کو ایمان کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔‬


‫‪gl‬‬

‫ٰ‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬کہو بھال جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے کیا‬ ‫جاھل اور عالم برابر نہیں ‪ :‬ارشاد باری‬
‫‪En‬‬

‫دونوں برابر ہو سکتے ہیں۔ پس نصیحت تو وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہیں۔ (سورۃ الزمر‪ ،‬آیت‪ )٩:‬۔‬

‫علم کی اہمیت و فضیلت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬


‫انبیاء کے وارث ‪ :‬علم اور اہل علم کی فضیلت میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪" ،‬اہل علم ہی انبیاء کرام علیہم‬
‫‪F‬‬

‫السالم کے وارث ہیں۔" سنن ترمذی‪ ،‬حدیث‪)٢٦٨٢:‬‬


‫‪M‬‬

‫شیطان پر بھاری ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‪" ،‬ایک سمجھ واال عالم ‪،‬شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ‬
‫بھاری ہے۔ (سنن ابن ماجہ‪ ،‬حدیث‪)٢٢٢:‬‬

‫کارآمد فرد بن جانا ‪ :‬علم و اخالق کے زیر سایہ اگر بہتر تربیت کا اہتمام ہو تو انسان میں اچھے برے کی تمیز‪ ،‬صحیح اور‬
‫غلط کا امتیاز‪ ،‬خالق و مالک کی پہچان‪ ،‬اس کی مخلوق سے محبت‪ ،‬ہمدردی اور خیر خواہی جیسی صفات پیدا ہوتی ہیں اور وہ‬
‫سیرت و کردار کے اعتبار سے باوقار اور کارآمد بن جاتا ہے اس لئے اسالم میں علم حاصل کرنا فرض شمار کیا گیا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ علم کے معنی اور مفہوم کیا ہیں ؟‬

‫جواب ‪" :‬علم" کے لغوی معنی جاننے اور آگاہ ہونے کے ہیں۔ جب کہ تعلیم کا لفظ دوسروں کو علم دینے اور سکھالنے کے لئے‬
‫استعمال ہوتا ہے۔ اصطالح میں "انسان کا حواس خمسہ اور عقل کے ذریعے کسی چیز کی حقیقت کو جاننے کا نام علم ہے"۔‬

‫‪٢‬۔ علم کی اہمیت سے متعلق قرآن کریم کی کوئی ایک آیت اور اس کا ترجمہ بیان کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬ی‪ ٙ‬رْ ‪ٙ‬ف ِع ہللاُ الّ ِذی ‪ْٙ‬ن ٰام‪ُ ٙ‬ن ْوا ِم ْنکُ ْم ال ‪ٙ‬و الّ ِذی ‪ْٙ‬ن ا ُ ْو ُتوا ْالع ِْل ‪ٙ‬م ‪ٙ‬د ‪ٙ‬ر ٰجت (ت پر اعراب دو زیر ہے)‬
‫ترجمہ ‪ :‬تم میں سے جو لوگ ایمان الئے اور جن کو علم عطا کیا گیا ‪ ،‬ہللا ان کے درجے بلند کرے گا۔ (سورۃ المجادلہ‪ ،‬آیت‪)١١:‬۔‬

‫‪er‬‬
‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪١‬۔ حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ انبیاء کرام علیہم السالم کے وارث ہیں ‪:‬‬

‫‪en‬‬
‫(ب) اولیائے کرام‬ ‫(الف) علمائے کرام‬
‫(د) طلباء کرام‬ ‫(ج) اساتذہ کرام‬
‫‪C‬‬ ‫جواب ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪١‬۔الف‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫اسالم میں خاندان کی اہمیت‬


‫‪En‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ اسالم میں خاندان کی اہمیت پر مضمون تحریر کریں ۔‬


‫‪F‬‬

‫جواب) اسالم میں خاندان کی اہمیت ‪ :‬خاندان اور کنبے سے ہی معاشرتی زندگی کی شروعات ہوتی ہے ۔ اسالم میں خاندان‬
‫‪M‬‬

‫کی اہمیت درج ذیل ہے ۔‬

‫نسل انسانی کی بقا ‪ :‬خاندانی نظام یا عائلی زندگی کا مقصد نسل انسانی کی افزائش اور اس کی بقا ہے۔ اسالم یہی چیز تو چاہتا‬
‫نسل انسانی باقی رہے ۔‬
‫ہے کہ ِ‬

‫نکاح ‪ :‬عائلی زندگی مرد و زن کے درمیان نکاح سے شروع ہوتی ہے اور نکاح رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی سنت ہے۔ لہذا‬
‫معاشرے کا بنیادی ستون خاندان نکاح کے ذریعے وجود میں آتا ہے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫بدکاری سے حفاظت ‪ :‬خاندانی زندگی سے مرد و عورت دونوں کو پاکیزہ زندگی گزارنے کا موقع ملتا ہے کیونکہ بدکاری اور‬
‫زنا کو ہللا نے بہت برا راستہ قرار دیا ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔‬

‫معاشرے کا استحکام ‪ :‬کسی معاشرے کی بنیاد خاندانی نظام اور مرد و عورت کی پاکیزہ عائلی زندگی ہے۔ اس سے معاشرے‬
‫میں استحکام پیدا ہوتا ہے۔ اگر اس بنیاد یعنی خاندانی زندگی کو ختم کر دیا جائے تو معاشرے میں انتشار و فساد پیدا ہو جائے گا‪،‬‬
‫جو اسالم کبھی نہیں چاہتا۔‬

‫سکون کا ذریعہ ‪" :‬اور ہللا کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہاری ہی جانوں سے تمہارے جوڑے پیدا کئے تاکہ ان سے‬
‫تم سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کی ۔"‬

‫‪٢‬۔ شوہر بیوی کے حقوق و فرائض پر نوٹ تحریر کریں ۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب) شوہر بیوی کے حقوق و فرائض ‪ :‬حدیث میں ہے کہ "تم سب نگران ہو اور تم سے تمہاری نگرانی میں موجود افراد‬
‫اور رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔" (صحیح بخاری‪ ،‬حدیث‪)٢۴٠٩:‬۔ اسالمی تعلیمات کے مطابق زوجین کے ایک دوسرے‬

‫‪t‬‬
‫پر کچھ حقوق و فرائض مقرر کیے گئے ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور عورتوں کا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسے‬

‫‪en‬‬
‫دستور کے مطابق مردوں کا حق عورتوں پر ہے۔ (سورۃ البقرہ‪ ،‬آیت‪ )٢٢٨:‬۔‬

‫‪C‬‬ ‫شوہر کے فرائض‪ /‬بیوی کے حقوق ‪:‬‬


‫‪١‬۔ کھانا پینا‪ ،‬لباس اور مکان مہیا کرنا شوہر کا فرض اور بیوی کا حق ہے۔‬
‫‪٢‬۔ عالج معالجہ اور دیگر ضروریات مہیا کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے ۔ اپنے مالی وسائل کے اعتبار سے یہ ضروریات پوری‬
‫‪h‬‬
‫کرے گا۔‬
‫‪is‬‬

‫‪٣‬۔ بیوی کو مہر میں دی گئی رقم یا دیگر ذاتی ملکیت رکھنے کی اجازت دے گا۔‬
‫‪۴‬۔ کاروبار کرنے کی جائز حدود میں اجازت دے گا ۔‬
‫‪gl‬‬

‫مرد کے فرائض میں یہ امور بھی شامل ہیں ‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫‪١‬۔ بیوی اور گھر کے دوسرے افراد سے پیار و الفت سے پیش آئے‬
‫‪٢‬۔ بیوی پر ظلم و زیادتی نہ کریں ۔‬
‫‪٣‬۔ عدل و احسان کا رویہ اختیار کرے ۔‬
‫‪F‬‬

‫‪۴‬۔ ان کے حقوق شریعت کے مطابق ادا کرے ۔‬


‫‪M‬‬

‫بیوی کے فرائض اور شوہر کے حقوق ‪:‬‬


‫‪١‬۔ بیوی کی ذمہ داری ہے کہ شوہر کی عدم موجودگی میں اس کے مال و اسباب کی امانت کی طرح حفاظت کریں۔‬
‫‪٢‬۔ شوہر کی اجازت کے بغیر کسی نامحرم کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے ۔‬
‫‪٣‬۔ شوہر کی آمدنی اور مالی حیثیت سے بڑھ کر خرچہ کا مطالبہ نہ کرے ۔‬
‫‪۴‬۔ شوہر کے گھر میں کوئی تکلیف یا تنگی دیکھے تو خوامخواہ دوسروں کو اس کی شکایت نہ کرے بلکہ درگزر اور برداشت‬
‫کرے۔‬
‫‪۵‬۔ شوہر گھر کے راز افشاں نہ کرے۔‬
‫‪٦‬۔ نسب و نسل کی حفاظت اور بچوں کی نگہداشت و تربیت کرے ۔‬
‫‪٧‬۔ شوہر کی خدمت و اطاعت کرے ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ خاندان سے کیا مراد ہے؟ تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪" :‬خاندان" فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے لفظی معنی گھرانہ‪ ،‬کنبہ‪ ،‬قبیلہ‪ ،‬بال بچے‪ ،‬حسب نسب کے ہیں۔ اصطالح میں‬
‫ایک ہی نسل کے قریبی رشتہ داروں کا مجموعہ خاندان کہالتا ہے۔‬

‫‪٢‬۔ والدین کے آداب و احترام کے متعلق تحریر کریں ۔‬

‫جواب ‪ :‬تمام رشتوں میں والدین کا رشتہ اہم اور قابل احترام ہے‪ ،‬ان ہی کی وجہ سے ہم اس جہان میں آئے‪ ،‬اور ان کی دیکھ بھال‬
‫اور پرورش سے ہمارے اندر قوت پیدا ہوئی‪ ،‬اس لیے ہمیں والدین کی خدمت اور احترام میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔ ارشاد باری‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور آپ کے پروردگار نے یہ فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم لوگ ہللا کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو‪ ،‬ماں باپ‬‫ٰ‬

‫‪er‬‬
‫ُ‬
‫کے ساتھ بہتر سلوک کرو‪ ،‬اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہو‪،‬‬
‫اور نہ ان کو جھڑکو‪ ،‬ان کے ساتھ خوب ادب کے ساتھ بات کرو۔ ان کے سامنے نیازمندی سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو‪ ،‬اور‬

‫‪t‬‬
‫دعا کرتے رہو‪ :‬اے میرے رب! جیسے ان دونوں نے بچپن میں میری پرورش کی ُتو ان پر اسی طرح رحم فرما ۔(سورۃ االسراء‪،‬‬

‫‪en‬‬
‫آیت‪ )٢۴-٢٣:‬۔‬
‫والدین اگر کافر اور مشرک ہی کیوں نہ ہوں‪ ،‬دنیا میں ان کا ادب و احترام کرنا‪ ،‬ان کی فرمانبرداری کرنا‪ ،‬اچھا سلوک کرنا اور‬
‫خدمت کرنا الزمی امر ہے۔ ہاں اگر وہ ہللا کی نافرمانی یا کفروشرک اختیار کرنے کا حکم کریں تو ان سے معذرت کی جائے گی۔‬
‫‪C‬‬ ‫‪٣‬۔ اوالد کے حقوق تحریر کریں ۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫جواب ‪ :‬خاندان کی رونق اوالد ہے اور اوالد کا مقصد بقاء نوع اور زندگی کا سبب ہے‪،‬ساتھ ہی والدین پر ان کے لئے بعض ذمہ‬
‫داریاں عائد ہوتی ہیں جن کو اوالد کے حقوق سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔‬
‫‪gl‬‬

‫● اوالد کو دین کی ضروری باتیں‪ ،‬قرآن کریم کی تعلیم اور نماز کی تربیت دینا۔‬
‫● اوالد کو اسالمی اقدار کی تعلیم دینا ۔‬
‫‪En‬‬

‫● اوالد کے درمیان برابری اور انصاف کا معاملہ رکھنا‪ ،‬بیٹیوں کو بھی بیٹوں کی طرح تحفہ تحائف اور پیار میں شریک‬
‫کرنا۔‬
‫● اوالد پر بے جا سختی و تشدد سے پرہیز کرنا اور ان سے شفقت اور پیار و محبت کا رویہ رکھنا ۔‬
‫‪F‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪M‬‬

‫‪١‬۔ تمام رشتوں ناطوں میں سے اہم رشتہ ہے‪:‬‬


‫(الف) ماں باپ کا (ب) میاں بیوی کا‬
‫(ج) بہن بھائی کا (د) استاد شاگرد کا‬

‫‪٢‬۔ خاندان کی خوبصورتی ہے ‪:‬‬


‫(الف) نعمت‪/‬افراد خانہ (ب) دولت‬
‫(د) وراثت‬ ‫(ج) اوالد‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪٣‬۔ جن رشتہ داروں سے نکاح نہیں ہو سکتا وہ کہالتے ہیں‪:‬‬


‫(الف) دوست (ب) محرم‬
‫(ج) پڑوسی (د) قریبی رشتے دار‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ ب‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ الف‬

‫احترام انسانیت‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جواب تحریر کریں‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ احترام انسانیت پر دس نکات تحریر کریں ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب ‪:‬‬
‫‪١‬۔ اسالم سے پہلے والے زمانے کو "دور جہالت" کہا جاتا ہے‪ ،‬اس دور میں انسانیت کا احترام تقریبًا لوگوں کے اندر سے ختم‬
‫ہوچکا تھا۔ لوگ پتھروں‪ ،‬درختوں‪ ،‬دریاؤں‪ ،‬سمندروں اور دیگر طاقتور چیزوں کو محترم اور الئق عزت سمجھتے تھے۔ ان بے‬
‫‪C‬‬
‫جان اور بے اصل چیزوں کو دیوتا مان کر ان کی پرستش کرتے‪ ،‬ان کے سامنے منتیں مانتے اور جانور الکر نظر کے طور پر‬
‫قربان کرتے‪ ،‬بعض مشرکین تو ان دیوتاؤں کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اپنی اوالد تک ان کے سامنے قربان کر دیتے تھے۔‬
‫‪h‬‬
‫اسالم نے ایسے باطل خیاالت اور رسومات کو رد کیا۔‬
‫‪is‬‬

‫‪٢‬۔ اسالم نے ایک طرف انسانوں کو انسانیت کے احترام کا درس دیا اور دوسری طرف بڑائی‪ ،‬تکبر اور خودپسندی جیسی‬
‫خصلتوں کو برا ٹھہرایا۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪٣‬۔ انسان بھی محترم ہے اور اس کا خون بھی محترم ہے۔ لہذا اس کی قتل و غارت گری کسی صورت جائز نہیں۔ اسی سبب سے‬
‫رسول محترم صلی ہللا علیہ وسلم نے احترام انسانیت پر غیر معمولی زور دیا۔‬
‫‪En‬‬

‫‪۴‬۔ اسالم میں انسان کا کتنا شرف ہے‪ ،‬اس چیز کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسالم میں تعلیم دی گئی ہے کہ انسان کا‬
‫احترام موت کے بعد بھی ضروری ہے اور یہ حکم ہے کہ مردے کو احترام کے ساتھ غسل دیا جائے‪ ،‬صاف ستھرا کفن پہنا کر‬
‫اس کو خوشبو لگائی جائے‪ ،‬نماز جنازہ پڑھی جائے‪ ،‬پھر کاندھوں پر اٹھا کر قبرستان لے جایا جائے اور دفن کیا جائے۔‬
‫‪۵‬۔ زمانہ جاہلیت میں جنگ کے دوران دشمن کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا تھا۔ ان کے اعضاء کاٹ دیے جاتے تھے اور ان کی‬
‫‪F‬‬

‫شکلیں بگاڑ دی جاتی تھیں۔ اسالم نے انسانی حرمت کو پامال کرنے والے ان تمام کاموں سے روک دیا اور مردوں کی ہر طرح‬
‫‪M‬‬

‫کی بے حرمتی ناجائز قرار پائی ۔‬


‫‪٦‬۔ بال تفریق قوم و مذہب تمام انسانوں پر رحم و کرم اسالم کی خصوصیات میں داخل ہے‪ ،‬اسالم کے عالوہ کسی اور مذہب میں‬
‫انسانوں پر رحم و کرم کا وہ تصور نہیں ملتا‪ ،‬جو اسالم نے پیش کیا ہے ۔‬
‫‪٧‬۔ رسول کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے پہلی بار انسانی حقوق کا تعین فرمایا اور توحید باری تعالی کے فورً ا بعد حقوق العباد پر‬
‫بےحد زور دیا ۔‬
‫ٰ‬
‫‪٨‬۔ حضرت محمد مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ،‬ہللا تعالی فرماتا ہے کہ میں اپنے حقوق تو معاف کر سکتا ہوں لیکن‬
‫بندوں کے حقوق معاف نہیں کر سکتا جب تک کہ بندہ معاف نہ کرے۔‬
‫‪٩‬۔ ارشاد نبوی صلی ہللا علیہ وسلم ہے‪" ،‬ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو‪ ،‬نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو‪ ،‬آپس میں بغض و‬
‫عداوت نہ رکھو‪ ،‬باہمی حسد نہ کرو اور ہللا کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔"‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪١٠‬۔ اسالم میں انسانی جان‪ ،‬مال اور عزت کو بے حد احترام دیا گیا ہے‪ ،‬خواہ یہ جان‪ ،‬مال اور عزت مسلمانوں کی ہو خواہ غیر‬
‫مسلموں کی ۔‬

‫احترام انسانیت سے متعلق قرآن کریم کیا حکم دیتا ہے؟‬


‫ِ‬ ‫‪٢‬۔‬

‫جواب) احترام انسانیت سے متعلق قرآن کریم کا حکم ‪:‬‬


‫ہم نے عزت بخشی ‪ :‬ہللا تعالی نے انسان کو تمام مخلوقات پر بڑا شرف اور عزت بخشی ہے۔ اس نے زمین و آسمان اور ان کے‬
‫درمیان والی تمام اشیاء انسانوں کے فائدے اور آسانی کی خاطر پیدا فرمائی ہیں‪ ،‬تمام چیزیں سب انسانوں کے لیے مشترکہ میراث‬
‫ہیں۔ ہر انسان نعمتوں سے بہرہ ور ہو رہا ہے۔ انسانیت کے اس بڑے شرف کو قرآن کریم نے اس طرح بیان فرمایا ہے‪ ،‬ارشاد‬
‫باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬ہم نے اوالد آدم کو عزت بخشی ہے‪ ،‬ہم نے ان کو خشکی اور تری میں سواری دی ہے‪ ،‬ان کو پاکیزہ‬
‫چیزیں رزق دی ہیں‪ ،‬اور ہم نے ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت سے نوازا ہے۔ (سورۃ االسراء‪ ،‬آیت‪ )٧٠:‬۔‬

‫رنگ و نسل‪ ،‬زبان اور وطن کی کوئی حیثیت نہیں ‪ :‬اسالم رنگ و نسل‪ ،‬زبان اور وطن کے امتیازات کو باطل کر دیتا‬

‫‪er‬‬
‫ہے ۔اس کے نزدیک بڑائی اور بزرگی کا معیار صرف تقوی اور ہللا تعالی کا خوف ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬بیشک ہللا‬

‫‪t‬‬
‫کے نزدیک تم میں زیادہ عزت واال وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ (سورۃالحجرات‪ ،‬آیت‪ )١٣:‬۔‬

‫‪en‬‬
‫ٰ‬
‫تعالی ہے‪،‬‬ ‫تمام لوگ ایک ہی اصل سے ہیں ‪ :‬اسالم سکھاتا ہے کہ دنیا کے تمام لوگ ایک ہی اصل سے ہیں۔ ارشاد باری‬
‫ترجمہ‪ :‬تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اوّ ل)اس سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت پیدا کر‬
‫‪C‬‬ ‫کے روئے زمین پر پھیال دیئے۔ (سورۃ النساء‪ ،‬آیت‪ )١:‬۔‬
‫‪h‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬قرآن مجید نے انسان کو اس کے صحیح منصب سے آگاہ کیا۔ ہللا تعالی نے اسے زمین پر خلیفہ نائب بنایا ہے۔ اس‬
‫‪is‬‬

‫کو اس کی ذمہ داریوں کی اصل حیثیت سے آگاہ کر کے اسے بہت سے باطل معبودوں کی غالمی سے آزاد کر دیا اور اسے ذمہ‬
‫دار اور باوقار بنا دیا‪ ،‬اسے بتایا گیا ہے کہ وہ صرف ایک ہللا کے احکام کا پابند ہے‪ ،‬کسی کو کسی پر سوائے ایمان‪ ،‬علم اور‬
‫‪gl‬‬

‫تقوی کے کوئی فضیلت نہیں ہے۔ ان تمام آیات مبارکہ میں عمومی طور پر مجرد انسان ہی کو حیثیت دی گئی ہے خواہ وہ مسلمان‬
‫ہوں یا غیر مسلم ۔‬
‫‪En‬‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جواب تحریر کریں‪:‬‬


‫‪F‬‬

‫‪١‬۔ احترام انسانیت کا مفہوم تحریر کریں ۔‬


‫‪M‬‬

‫جواب ‪" :‬احترام" کے معنی عزت اور قدر‪ ،‬فضیلت اور برتری کے ہیں۔ "احترام انسانیت" کا مطلب ہے انسان کی عزت اور‬
‫بڑائی۔ کسی بھی رنگ و نسل‪ ،‬مذہب و زبان‪ ،‬قوم اور ملک سے تعلق رکھنے والے ہر انسان کو دوسرے انسان کی جان‪ ،‬مال اور‬
‫عزت کا تحفظ دینا "احترام انسانیت" کہالتا ہے۔‬

‫‪٢‬۔ احترام انسانیت کے منافی صورتیں تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪ :‬احترام انسانیت کی منافی سورتیں درج ذیل ہیں‪:‬‬


‫● تکبر ہللا تعالی یا مخلوق کے سامنے خود کو فکری ‪،‬علمی‪ ،‬مالی یا نسبی اعتبار سے قابل فخر سمجھنا ہے ۔‬
‫● لوگوں کو حقیر سمجھنا‪ ،‬ان سے تمسخرانہ یا ہتک آمیز رویہ اختیار کرنا‪ ،‬اور الزام بازی کرنا۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫لوگوں سے ظلم و زیادتی یا غیر منصفانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرنا۔ ان کی عیب جوئی اور تجسس بازی کی کوشش‬ ‫●‬
‫کرنا۔‬
‫اوالد میں چھوٹے بڑے‪ ،‬عقلمند‪ ،‬نا سمجھ یا بیٹے اور بیٹی کی بنیاد پر غیر مساوی سلوک کرنا ۔‬ ‫●‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬

‫‪١‬۔ اسالم سے قبل زمانہ جاہلیت میں احترام انسانیت تھا ‪:‬‬
‫(ب) کم‬ ‫(الف) زیادہ‬
‫(د) بہتر‬ ‫(ج) ختم‬

‫‪٢‬۔ تم میں سے ہللا تعالی کے نزدیک زیادہ عزت واال وہ ہے جو واال ہے ‪:‬‬
‫(الف) زیادہ تقوی واال ہو (ب) زیادہ مرتبہ واال ہوں‬
‫(د) زیادہ دولت واال ہوں‬ ‫(ج) زیادہ علم واال ہو‬

‫‪er‬‬
‫جواب ‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٢‬۔ الف‬ ‫‪١‬۔ ج‬

‫‪C‬‬
‫عدل اجتماعی‬
‫ِ‬
‫‪h‬‬
‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪١‬۔ عدل اجتماعی کو نظر انداز کرنے سے کون سی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں ؟‬
‫‪En‬‬

‫عدل اجتماعی کو نظر انداز کریں گے تو مختلف معاشرتی برائیاں عام ہوتی چلی‬
‫ِ‬ ‫جواب ‪ :‬اگر ہم معاشرے کی مختلف سطح پر‬
‫جائیں گی۔‬

‫‪١‬۔ حکومتی اور سیاسی سطح پر عدل اجتماعی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے اقرباء پروری‪ ،‬رشوت خوری ‪ ،‬بدعنوانی اور‬
‫‪F‬‬

‫مفاد پرستی عام ہوتی چلی جائیگی۔‬


‫‪M‬‬

‫عدل اجتماعی کو نظر انداز کرنے سے ظلم و زیادتی اور جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ طبقاتی محرومی میں‬ ‫ِ‬ ‫‪٢‬۔ عدالتی سطح پر‬
‫اضافہ ہوتا ہے جو آگے چل کر ملک میں فتنہ و فساد کا سبب بنتی ہے۔ بے قصور لوگ جب ظلم و زیادتی کا شکار ہوتے ہیں اور‬
‫پرسان حال نہیں ہوتا تو نتیجتا ً وہ بدلہ لینے کے لیے جرائم کی دنیا میں داخل ہوجاتے ہیں۔ دہشت گردی میں اضافہ ہوتا‬
‫ِ‬ ‫کوئی ان کا‬
‫ہے۔‬

‫عدل اجتماعی کو نظر انداز کرنا طبقاتی محرومی‪،‬احساس کمتری اور مایوسی کا سبب بنتا ہے‪ ،‬جو دہشت گردی‬
‫ِ‬ ‫‪٣‬۔ معیشت میں‬
‫اور دیگر جرائم کو جنم دیتے ہیں ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫عدل اجتماعی قائم کرنے کے لیے کیا تدابیر اختیار کرنی چاہیے ؟‬
‫‪٢‬۔ آپ کی نظر میں ِ‬

‫جواب) عدل اجتماعی قائم کرنے کی تدبیریں ‪:‬‬


‫حکومتی اور سیاسی عدل ‪ :‬حکومتی اور سیاسی سطح پر عدل قائم کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امور سلطنت میں اعتدال‬
‫قائم کیا جائے۔ معاشرے کے تمام عناصر‪ ،‬طبقات‪ ،‬قبائل اور دیگر گروہوں کے ساتھ انصاف کرنا‪ ،‬ان کے حقوق ادا کرنا‪ ،‬انہیں‬
‫فرائض کی ادائیگی کے لئے تیار کرنا۔‬

‫عدالتی عدل ‪ :‬عدالتی عدل قائم کیا جائے‪ ،‬اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی مظلوم کسی حاکم یا جج کے سامنے کوئی فریاد لے‬
‫کر جائے تو بغیر سفارش اور بغیر رشوت کے اسے انصاف مل سکے۔ کسی شخص کی غربت یا معاشرے میں اس کی کمزور‬
‫حیثیت حصول انصاف کے لئے اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے اور نہ یہ ہو کہ کوئی شخص اپنے منصب یا دولت کی وجہ سے‬
‫انصاف پر اثرانداز ہوسکے۔‬

‫‪er‬‬
‫معاشی عدل ‪ :‬معاشی عدل قائم کیا جائے۔ آجر اجیر کے ساتھ اور اجیر آجر کے ساتھ عدل کرے۔ سرمایہ کاروں‪ ،‬سرمایہ داروں‪،‬‬
‫صنعتکاروں‪ ،‬تاجروں‪ ،‬دکانداروں اور صارفین سبھی کا اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ عدل ہو۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫مذہبی عدل ‪ :‬مذہبی عدل قائم کیا جائے۔ لیکن مذہبی عدل کے فقدان نے فرقہ واریت کو ہوا دی اور اسالم کے ٰ‬
‫اعلی اصولوں کو‬
‫اختیار کرنے کی ترغیب دینے والے حاالت پیدا کرنے کے بجائے ان سے گریز کرنے والے حاالت پیدا کیے گئے۔‬
‫‪C‬‬
‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫عدل اجتماعی کے معنی اور اس کا مطلب بیان کریں ۔‬
‫‪١‬۔ ِ‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪ :‬عدل عربی زبان کا لفظ ہے‪ ،‬جس کے لغوی معنی ہیں سیدھا کرنا‪ ،‬برابری کرنا۔ دو چیزوں کے درمیان موازنہ کرنا۔ دو‬
‫حالتوں میں توسط اختیار کرنا۔ اصطالح میں عدل کا مفہوم بہت وسیع ہے کسی چیز کو دو برابر حصوں میں تقسیم کرنا اس طرح‬
‫‪En‬‬

‫کہ دونوں میں کمی بیشی نہ ہو۔ کسی چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھنا۔ یعنی قول و عمل میں سچائی کی میزان کو کسی ایک‬
‫طرف جھکنے نہ دینا‪ ،‬وہی کام کرنا چاہیے اور وہی بات کہنی چاہیے جو سچائی کی کسوٹی پر پوری اترے۔ نیز ہر شخص کے‬
‫ساتھ بال رو رعایت معاملہ کیا جائے جس کا وہ مستحق ہے۔‬
‫‪F‬‬

‫‪٢‬۔ قرآن کریم عدل اجتماعی کے بارے میں کیا رہنمائی کرتا ہے ۔‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪ :‬قرآن کریم میں ارشاد پاک ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬بے شک ہللا انصاف کرنے کا اور بھالئی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا‬
‫حکم کرتا ہے اور بے حیائی اور بری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے‪ ،‬تمہیں سمجھتا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (سورۃالنحل‪ ،‬آیت‪)٩٠:‬‬
‫اس آیت کے نازل ہونے کا مقصد یہی ہے کہ تمام انسان اپنی اجتماعی زندگی میں عدل و انصاف کے ساتھ رہیں‪ ،‬ظلم و زیادتی کو‬
‫ختم کریں تاکہ ان کی معاشرتی زندگی امن و سکون کا گہوارہ بن جائے۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ عدل عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں ‪:‬‬


‫(الف) انصاف قائم کرنا‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(ب) لوگوں سے اچھا سلوک کرنا‬


‫(ج) کسی چیز کو دو برابر حصوں میں تقسیم کرنا‬
‫(د) مظلوم کی دعا سے بچنا‬

‫‪٢‬۔ قران کریم میں حکم ہے عدل کرو‪ ،‬کیونکہ وہ زیادہ قریب ہے‪:‬‬
‫ٰ‬
‫تقوی کو‬ ‫(الف) نیکی کو (ب)‬
‫(ج) جنت کو (د) فرمابرداری کو‬

‫‪٣‬۔ ملک میں عدل و انصاف قائم ہو گا تو معاشرہ بن جائے گا ‪:‬‬


‫(الف) امن و سکون واال (ب) ترقی یافتہ‬
‫(د) نیکی واال‬ ‫(ج) عام بھالئی واال‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔ ج‬

‫عفت و حیاء‬ ‫‪C‬‬


‫‪h‬‬
‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ عفت و حیاء کے مظاہر کیا ہیں؟ مثالوں سے واضح کریں۔‬


‫‪gl‬‬

‫جواب) عفت و حیاء کے مظاہر ‪ :‬انسان کے عفت و حیاء کا تعلق نہ صرف اس کے کردار و عمل سے ہے بلکہ اس کی سوچ‬
‫‪En‬‬

‫و فکر‪ ،‬گفتار و انداز میں بھی اس کی بڑی اہمیت ہے۔ چنانچہ ہر انسان اور خصوصی طور پر ایک مسلمان مرد و عورت کو اپنی‬
‫طرز زندگی میں عفت و حیاء کو اولیت دینی چاہیے تاکہ وہ معاشرے کے باعزت‪ ،‬کارآمد شہری اور آخرت کے لئے مستعد شمار‬
‫ہو‪ ،‬ذیل میں وہ باتیں قابل توجہ ہیں جن میں عفت و حیاء کی عکاسی ہونا الزم ہے‪:‬‬
‫‪F‬‬

‫گفتار ‪ :‬مومن کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ گالی گلوچ‪ ،‬بد کالمی اور نا شائستہ انداز گفتگو اپنائے‪ ،‬بلکہ اس کو اچھی بات یا‬
‫‪M‬‬

‫خاموشی اختیار کرنی چاہیے‪ ،‬اور نازیبا گفتگو سے بچنا چاہیے‪ ،‬اور فضول باتوں سے کراہت محسوس کرے یہ گفتار کی عفت و‬
‫حیاء ہے۔‬

‫لباس ‪ :‬اسالم نے لباس کے دو مقاصد گنوائے ہیں‪ ،‬ایک اس میں ستر ہو دوسرا زینت بھی ہو‪ ،‬چنانچہ مرد و خواتین کو اپنے حیاء‬
‫اور پردے کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسا لباس اختیار کرنا چاہیے جس میں یہ مقاصد حاصل ہوں‪ ،‬اس اعتبار سے وہ لباس جو حیاء‬
‫اور پردہ داری کے خالف یا دوسروں سے مشابہت رکھتا ہو وہ عفت و حیاء کے خالف ہے۔‬

‫نشست و برخواست ‪ :‬ایک سچے مومن کو اپنی روزانہ معموالت میں ہر وقت بے حیائی اور نازیبا سرگرمیوں سے اجتناب‬
‫کرنا چاہئے‪ ،‬قرآن کریم مومن مرد و عورت کو حکم فرماتا ہے کہ وہ اپنی نظروں کو جھکا کر رکھیں اور اپنی عفت وعصمت کی‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫حفاظت کریں۔ اسی طرح وہ اپنی نظر اور سوچ کو بے حیائی والی بات پر مرکوز نہ کریں‪ ،‬کیونکہ ہللا تعالی فرماتا ہے‪ ،‬ترجمہ‪:‬‬
‫وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور جو باتیں سینوں میں پوشیدہ ہیں ان کو بھی۔ (سورۃ الغافر‪،‬آیت ‪ )١٩:‬۔‬

‫مجلس ‪ :‬انسان اپنی بعض گھڑیاں کسی مجلس‪ ،‬میٹنگ یا مشاورتی سرگرمی میں صرف کرتا ہے اس لئے جو بھی وقت آدمی‬
‫دوسرے لوگوں کے ساتھ گزارتا ہے اس دوران بھی اس کی حرکات ‪،‬سکنات‪ ،‬گفتگو اور انداز میں عفت و حیا‪،‬ء برقرار رہنا‬
‫چاہیے۔‬

‫‪٢‬۔ عفت و حیاء کی فضیلت پر قرآن و حدیث کی روشنی میں نوٹ تحریر کریں۔‬

‫جواب)عفت و حیا کی فضیلت ‪ :‬عفت و حیا اسالمی اخالق کی فہرست میں روح رواں اور جان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہللا تعا‬
‫ٰلی نے مسلمانوں کو عفت و حیاء کی تعلیم دی ہے اور اس خلق عظیم کو تمام اسالمی فضائل میں بڑا قرار دیا ہے۔‬

‫‪er‬‬
‫عفت و حیاء کی فضیلت قرآن کی روشنی میں ‪ :‬قرآن کریم میں سچے مومن کئ اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ جن میں سے‬
‫ایک "عفت" ہے‪ ،‬ہللا ٰ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے‪ ،‬ترجمہ‪ :‬اور (کامیاب مومن وہ ہے) جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫عفت و حیاء کی فضیلت حدیث کی روشنی میں ‪:‬‬
‫اسالم کا اخالق حیاء ‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے‪" ،‬ہر دین کے کچھ اخالق ہیں اور اسالم کا اخالق‬
‫‪C‬‬ ‫ہے۔" (موطا امام مالک‪ ،‬حدیث‪)٢٦٣۴:‬‬

‫ہللا حیا کو پسند کرتا ہے ‪ :‬دوسری حدیث میں ہے‪" ،‬یقی ًنا ہللا ٰ‬
‫تعالی حیادار اور پردہ پوشی کرنے واال ہے اور خود حیاء اور پردہ‬
‫‪h‬‬
‫پوشی کو پسند کرتا ہے۔" (سن ابی داود‪،‬حدیث‪)۴٠١٢:‬‬
‫‪is‬‬

‫جو چاہے کرتے پھرو ‪ :‬حیا ایک ایسی صفت ہے جس کی وجہ سے انسان بڑے سے بڑے رزائل سے بچ جاتا ہے۔ جب کہ‬
‫‪gl‬‬

‫جس شخص سے یہ صفت مفقود ہو جاتی ہے تو وہ کسی شر اور گناہ کے ارتکاب کی کوئی پرواہ نہیں کرتا نہ اس کو ندامت ہوتی‬
‫‪En‬‬

‫ت حال کے پیش نظر حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪"،‬جب تم میں حیاء ہی نہ رہے تو جو چاہے‬ ‫ہے‪ ،‬اس صور ِ‬
‫کرتے پھرو۔ " (سنن ابی داود‪ ،‬حدیث ‪ )۴٧٩٧:‬۔‬

‫دین اسالم میں عفت و حیاء کی کیا اہمیت ہے ؟‬


‫‪٣‬۔ ِ‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫دین اسالم میں عفت و حیاء کی اہمیت ‪ :‬شرم و حیاء ایک مسلمان کی شناخت اور اسالمی معاشرے کی بنیاد ہے۔‬ ‫جواب) ِ‬
‫اسالمی معاشرہ و نظام میں شرم و حیاء کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔‬

‫بدنظری کی ممانعت ‪ :‬قرآن کریم میں بدنظری یا دوسرے الفاظ میں کسی غیر محرم کو دیکھنے سے سختی سے منع کیا گیا‬
‫ہے۔ اگر بد نظری پر ہی قابو پا لیا جائے تو ساری بے حیائیاں ختم ہوسکتی ہیں۔ ارشاد باری ٰ‬
‫تعالی ہے‪ ،‬ترجمہ ‪ :‬اے نبی! مومن‬
‫مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ اے نبی! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی‬
‫نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ (سورۃالنور)‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ عفت و عصمت کا مفہوم کیا ہے ؟‬

‫جواب ‪" :‬عفت" عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لفظی معنی ہیں پرہیزگاری اور پاکیزگی۔ اور عفت کا شرعی مفہوم ہے‪ :‬پاک دامن‬
‫رہنا‪،‬اخالقی پاکیزگی اور نفسانی خواہشات کو قابو میں رکھ کر بے راہ روی‪ ،‬بدکاری‪ ،‬بے حیائی جیسے کاموں سے نفس کو‬
‫محفوظ رکھنا۔ اس کے ساتھ دوسرا لفظ آتا ہے "عصمت" کا جس کی معنی ہے پاک دامنی‪ ،‬بے گناہی اور عزت۔‬

‫‪٢‬۔ حیاء کے لغوی معنی اور مطلب تحریر کریں۔‬

‫جواب ‪" :‬حیا" کے لفظی معنی ہیں شرم اور غیرت‪ ،‬حیا کا مطلب ہے‪ ،‬انسان کے اندر ایک فطری اور اخالقی صفت ودیعت کی‬
‫گئی ہے‪ ،‬جس کے باعث وہ انسان خوف خدا کے جذبے کے تحت بے حیائی اور بد اخالقی جیسے ناشائستہ کام سے اپنے آپ کو‬

‫‪er‬‬
‫بچا لیتا ہے اور برائی سے دور بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔‬

‫‪t‬‬
‫‪٣‬۔ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی عفت و حیاء کو حدیث میں کس طرح بیان کیا گیا ہے ؟‬

‫‪en‬‬
‫جواب ‪ :‬حضرت ابوسعید رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ‪ :‬ہمارے پیارے نبی حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سب سے بڑھ کر‬
‫‪C‬‬
‫عفت و حیاء کے پیکر تھے‪ ،‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کسی پردہ نشین عورت سے زیادہ حیاء دار تھے اور کوئی ناپسند چیز‬
‫دیکھتے تو ہمیں اس کا احساس آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ہو جاتا جبکہ فحش باتوں سے آپ کریم صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم کو طبعی نفرت تھی۔‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب کے سامنے "درست" نشان لگائیں۔‬
‫‪gl‬‬

‫‪١‬۔ عفت کے لفظ کے ساتھ دوسرا لفظ استعمال ہوتا ہے‪:‬‬


‫‪En‬‬

‫(الف) عصمت (ب) پاک دامنی‬


‫(ج) پرہیزگاری (د) پاکیزگی‬

‫‪٢‬۔ حیا کو اہم شعبہ کہا جاتا ہے ‪:‬‬


‫‪F‬‬

‫(الف) اسالم کا (ب) ایمان کا‬


‫(ج) شریعت کا (د) قرآن و سنت کا‬
‫‪M‬‬

‫‪٣‬۔ اسالم میں لباس کے دو مقاصد ہیں ‪:‬‬


‫(الف) سادگی اور صفائی (ب) عمدگی اور نفاست‬
‫(د) سفیدی اور کشادگی‬ ‫(ج) ستر اور زینت‬

‫‪۴‬۔ حدیث میں ایمان کی شاخوں کی تعداد فرمائی گئی ہیں ‪:‬‬
‫(الف) پچاس سے زیادہ (ب) ساٹھ سے زیادہ‬
‫(د) اسی سے زیادہ‬ ‫(ج) ستر سے زیادہ‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫باب سوم‪ :‬موضوعاتی مطالعہ‬

‫‪۵‬۔ بعض حکماء نے حیاء کے مراتب بتائے ہیں‪:‬‬


‫(الف) دو (ب) تین‬
‫(ج) چار (د) پانچ‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪۵‬۔ ب‬ ‫‪۴‬۔ ج‬ ‫‪٣‬۔ ج‬ ‫‪٢‬۔ ب‬ ‫‪١‬۔الف‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫‪en‬‬
‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫سیدنا امام حسین رضی ہللا عنہ‬

‫(الف)مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کے فضائل کے بارے میں حضور کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کیا‬
‫فرمایا؟‬

‫جواب) حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کے فضائل‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی مبارک زبان سے آپ رضی‬
‫ہللا عنہ کے فضائل کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہیں۔‬

‫‪er‬‬
‫جنت کے نوجوانوں کے سردار ‪ :‬حضور اقدس صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ "حضرت فاطمہ الزہراء رضی ہللا عنہا‬
‫جنت کی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین رضی ہللا عنھما جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔" (سنن ترمذی‪ ،‬حدیث‬

‫‪t‬‬
‫‪)٣٧٨١:‬‬

‫‪en‬‬
‫مجھ سے محبت اور مجھ سے بغض ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪"،‬جو شخص حسن اور حسین سے محبت‬
‫‪C‬‬
‫کرتا ہے وہ گویا مجھ سے محبت کرتا ہے‪ ،‬اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ گویا مجھ سے بغض رکھتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ‪،‬‬
‫حدیث ‪)١۴٣:‬‬
‫‪h‬‬
‫حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ‪ :‬آپ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪" ،‬حسین مجھ سے ہے اور میں حسین‬
‫‪is‬‬

‫سے‪ ،‬جس کی حسین سے محبت ہو گی ہللا تعالی اس کو محبوب رکھے گا۔ میرے نواسوں میں سے حسین ایک نواسہ ہے۔" (سنن‬
‫ابن ماجہ‪ ،‬حدیث ‪)١۴۴:‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬

‫جرات و سخا ‪ :‬حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے اپنی ہیبت و سرداری حسن کو اور جرات وسخا حسین کو عطا‬
‫کی (المعجم الکبیر للطبرانی‪ ،‬حدیث‪)١٨۵٠٨:‬‬

‫‪٢‬۔ واقعہ کربال کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ اس پر ایک مختصر نوٹ تحریر کریں ۔‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب) واقعے کربال ‪:‬‬


‫کوفے سے خط آنا ‪ :‬امام حسین رضی ہللا عنہ نے مکہ مکرمہ میں چار ماہ فرمایا۔ اس دوران کوفہ کے لوگوں نے آپ رضی‬
‫ہللا عنہ کی طرف خطوط بھیجے کہ آپ رضی ہللا عنہ کوفہ آجائیں‪،‬تاکہ آپ رضی ہللا عنہ کے ہاتھ پر بیعت کریں‪ ،‬آپ رضی ہللا‬
‫عنہ کے سوا ہمارا کوئی پیشوا اور امام نہیں اس لیے کہ یزیدی حکومت میں اسالمی اقدار کی پامالی ہو رہی ہے اور اسالمی‬
‫احکامات کا تمسخر اڑایا جارہا ہے۔‬

‫حضرت مسلم بن عقیل رضی ہللا عنہ کو کوفہ بھیجنا ‪ :‬آپ رضی ہللا عنہ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم بن عقیل‬
‫رضی ہللا عنہ کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ جا کر حاالت کا جائزہ لیں ۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫حضرت مسلم رضی ہللا عنہ کا اطالق بھیجنا ‪ :‬اسی دوران مسلم بن عقیل رضی ہللا عنہ نے حضرت امام حسین رضی ہللا‬
‫عنہ کو اطالع دی کہ آپ رضی ہللا عنہ کوفہ آجائیں اور کوفہ کے لوگ میرے ہاتھ پر آپ رضی ہللا عنہ کی بیعت کر چکے ہیں۔‬
‫ادھر ابن زیاد نے مسلم بن عقیل رضی ہللا عنہ کو شہید کروا دیا۔‬

‫حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کا کربال پہنچنا ‪ :‬حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ ‪ ٨‬ذی‬
‫الحجہ ‪ ٦٠‬ہجری کو مکہ مکرمہ سے کوفہ کے لئے روانہ ہوئے۔ چوبیس دنوں کا نہایت طویل اور کٹھن سفر طے کر کے ‪ ٢‬محرم‬
‫الحرام ‪ ٦١‬ہجری کو مقام کربال پہنچے۔‬

‫باطل کے سامنے جھکنے سے انکار ‪ :‬یزیدی لشکر کے کمانڈر عمر بن سعد نے حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کو یزید‬
‫کی بیعت پر اصرار کیا اور اس بات چیت کا سلسلہ دو محرم الحرام سے دس محرم الحرام تک چلتا رہا‪ ،‬مگر حضرت امام حسین‬
‫رضی ہللا عنہ نے یزید کی بیعت اور باطل کے سامنے جھکنے سے صاف انکار کردیا ۔‬

‫‪er‬‬
‫شہادت امام حسین رضی ہللا عنہ ‪ :‬باآلخر ‪ ١٠‬محرم الحرام ‪٦١‬ہجری کو حق و باطل کا معرکہ ہوا‪ ،‬جس میں حضرت امام‬
‫حسین رضی ہللا عنہ نے اپنے اہل و عیال اور جان نثاران کے ساتھ بھوک اور پیاس کی حالت میں شہید کر دیئے گئے ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫حرف آخر ‪ :‬اس طرح حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ نے دین اسالم کی سربلندی اور کلمہ حق کی برتری کے لیے عظیم‬
‫عالم اسالم کے لئے ایک مثال قائم کر دی۔‬
‫الشان قربانی دے کر ِ‬
‫‪C‬‬
‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪١‬۔ حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کا سلسلہ نسب بیان کریں ۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪ :‬حسین بن علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم ۔‬


‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ نے ایک آدمی کے وضو کو کس طرح درست کروایا ۔‬

‫جواب ‪ :‬ایک دفعہ آپ رضی ہللا عنہ اپنے بھائی سیدنا امام حسن رضی ہللا عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے کہ آپ رضی ہللا عنہ نے‬
‫دیکھا کہ ایک آدمی وضو کر رہا ہے‪ ،‬لیکن اس کا وضو کرنے کا طریقہ درست نہیں تھا‪ ،‬تو آپ رضی ہللا عنہ نے ان سے‬
‫‪F‬‬

‫فرمایا‪ ":‬اے چچا! ہم چھوٹے ہیں‪ ،‬وضو کر رہے ہیں‪ ،‬دیکھنا کہیں وضو میں غلطی تو نہیں کرتے۔" جب آپ رضی ہللا عنہ نے‬
‫‪M‬‬

‫وضو کیا تو وہ آدمی دیکھ کر متنبہ ہوگیا کہ یہ دونوں تو وضو صحیح کر رہے ہیں‪ ،‬مگر میرا وضو درست نہیں۔" (بحار االنوار‪،‬‬
‫امام مجلسی‪،‬ج‪ ،۴٣‬ص‪ )٣١٩‬۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر "درست" کا نشان لگائیں ‪:‬‬

‫‪١‬۔ حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کی آخری آرام گاہ ہے‪:‬‬
‫(الف) کوفہ (ب) بصرہ‬
‫(ج) کربال (د) مدینہ منورہ‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫‪٢‬۔ یزید نے کوفہ کا نیا گورنر بنایا تھا‪:‬‬


‫(الف) عبیدہللا بن زیاد کو (ب) ولید بن عتبہ کو‬
‫(د) نعمان بن بشیر کو‬ ‫(ج) مسلم بن عقیل کو‬

‫‪٣‬۔ حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ کی شہادت ‪ ٦١‬ھ میں ہوئی‪:‬‬
‫(الف) ‪ ١٠‬محرم الحرام (ب) ‪ ١۵‬شعبان‬
‫(ج) ‪ ١٢‬ربیع االول (د) ‪ ١٠‬شوال‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ الف‬ ‫‪١‬۔ج‬

‫‪er‬‬
‫حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪C‬‬
‫‪١‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کا خاندانی تعارف کیا ہے؟‬
‫‪h‬‬
‫جواب ‪ :‬آپ رضی ہللا عنہ کا تعلق قریش کی شاخ "بنو فھر" سے تھا ‪،‬جب کہ آپ رضی ہللا عنہ کی والدہ قبیلہ بنو حارث میں سے‬
‫تھیں۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫‪٢‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کی پیدائش کب ہوئی اور آپ رضی ہللا عنہ نے اپنے آپ کو دادا‬
‫کی طرف کیوں منسوب کیا؟‬
‫‪En‬‬

‫جواب ‪ :‬آپ رضی ہللا عنہ کی پیدائش عام الفیل کے گیارہ برس بعد ہوئی ۔ اسالم کی حمیت میں آپ رضی ہللا عنہ نے اپنے نام میں‬
‫غیر مسلم والد کا نام شامل کرنا گوارا نہ کیا اور دادا کی طرف نسبت کرکے ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کہالنے لگے۔‬
‫‪F‬‬

‫"ا ِم ْینُ ٰھ ِذ ِہ ااْل ُ ‪ّ ٙ‬مةِ" کیوں کہا جاتا ہے۔‬


‫‪٣‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کو ‪ٙ‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪ :‬ہجرت کے نویں سال بعد یمن کی طرف سے عالقے نجران کے بعض اہل کتاب حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی‬
‫خدمت میں علمی مناظرے کے لئے حاضر ہوئے اور ناکام ہو کر باآلخر جزیہ کے لئے آمادہ ہوئے تو انہوں نے عرض کیا‪ :‬یا‬
‫رسول ہللا! آپ ہمارے اوپر جو بھی جزیہ مقرر فرمائیں گے ہم وہ ادا کردیں گے۔ آپ ہمارے ساتھ ایک امین آدمی بھیجیے تو آپ‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کے ہاتھ کو پکڑ کر فرمایا‪ٰ :‬ھ ‪ٙ‬ذا ‪ٙ‬ا ِمیْنُ ٰھ ِذ ِہ ااْل ُ ‪ّ ٙ‬م ِة ‪،‬ترجمہ ‪:‬یہ‬
‫شخص اس امت کا امین ہے۔ (صحیح بخاری‪ ،‬حدیث ‪)۴٣٨٠:‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫‪۴‬۔ "سریہ سیف البحر" میں مسلمانوں کی خاص مدد کا کون سا واقعہ پیش آیا ۔‬

‫جواب ‪ :‬حضرت جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ابو‬
‫عبیدہ رضی ہللا عنہ کو امیر بنا کر تین سو آدمیوں کا ایک لشکر ساحل کی طرف بھیجا ہم چل پڑے ہم راستے ہی میں تھے کہ‬
‫زادے راہ ختم ہو گیا ابو عبیدہ رضی ہللا عنہ نے تمام لشکر کے توشے حکم دے کر جمع کر لئے تو وہ کھجور کے دو تھلے‬
‫ہوئے ابو عبیدہ رضی ہللا عنہ ہمیں روز تھوڑا تھوڑا دیتے یہاں تک کہ وہ بھی ختم ہوگیا اب ہم نے ایک ایک کھجور ملنے لگی تو‬
‫راوی کہتے ہیں ‪:‬میں نے جابر رضی ہللا تعالی عنہ سے کہا ایک کھجور سے کیا پیٹ بھرتا ہوگا جابر رضی ہللا عنہ نے کہا اس‬
‫ایک کھجور کے ملنے کی حقیقت جب معلوم ہوئی کہ جب وہ بھی ختم ہوگئی یہاں تک کہ ہم (ساحل) سمندر پر پہنچ گئے تو دیکھا‬
‫کہ ایک مچھلی پہاڑی کی طرح موجود ہے اس لشکر نے وہ مچھلی اٹھارہ دن تک کھائی پھرحضرت ابو عبیدہ رضی ہللا عنہ نے‬
‫اس مچھلی کی دو پسلیاں کھڑی کرائیں اور ایک سواری کو اس کے نیچے سے گزارا تو بغیر اس کے لگے ہوئے سواری نیچے‬
‫سے صاف نکل گئی۔ (صحیح بخاری‪ ،‬جلد دوم‪ ،‬حدیث ‪ )١۵۴٩:‬۔‬

‫‪۵‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کی سادہ زندگی سے کوئی ایک مثال پیش کریں ۔‬

‫‪t‬‬ ‫‪er‬‬
‫جواب ‪ :‬حضرت عمر فاروق رضی ہللا عنہ کے زمانے میں جب آپ رضی ہللا عنہ شام و فلسطین کی مہم پر لشکر کے سپہ ساالر‬

‫‪en‬‬
‫تھے کہ ایک دن امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی ہللا تعالی عنہ آپ رضی ہللا عنہ کے خیمے میں آ پہنچے تو وہاں تلوار‬
‫اور ڈھال کے عالوہ کوئی اور سامان نہیں پایا تو فرمانے لگے‪(" :‬اے ابو عبیدہ!) ضرورت کا کچھ تو سامان اپنے پاس رکھ لیا‬
‫کرو"۔ اس وقت آپ رضی ہللا عنہ نے جواب دیا کہ‪ :‬اے امیر المومنین ہماری یہی (سادگی والی) حالت ہمیں بہت جلد ہماری آسائش‬
‫‪C‬‬
‫گاہ تک پہنچا دے گی۔ (مصنف عبدالرزاق‪ ،‬کتاب الجامع‪ ،‬باب زہد الصحابہ‪ )٣١١ / ١١‬۔‬
‫‪h‬‬
‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کا نام تھا‪:‬‬
‫‪gl‬‬

‫(الف) عبدہللا (ب) عمر‬


‫(ج)عمران (د) عامر‬
‫‪En‬‬

‫‪٢‬۔ ‪"ٙ‬ا ِمیْنُ ٰھ ِذ ِہ ااْل ُ ‪ّ ٙ‬مةِ" لقب تھا‪:‬‬


‫(الف) حضرت انس رضی ہللا عنہ کا‬
‫(ب) حضرت زید رضی ہللا عنہ کا‬
‫‪F‬‬

‫(ج) حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کا‬


‫‪M‬‬

‫(د) حضرت اسامہ رضی ہللا عنہ کا‬

‫‪٣‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ نے دو ملکوں کی طرف ہجرت کی ‪:‬‬
‫(الف) حبشہ مدینہ منورہ (ب) مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ‬
‫(د) طائف و مدینہ منورہ‬ ‫(ج) شام و فلسطین‬

‫‪۴‬۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کی وفات کا سبب تھا ‪:‬‬
‫(الف) شہادت (ب) طاعون کی وبا‬
‫(د) دل کا دورہ‬ ‫(ج) بخار‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫جواب ‪:‬‬

‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ الف‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔د‬

‫جابر بن حیان‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪١‬۔ جابر بن حیان کی علم کیمیاء میں خدمات تحریر کریں۔‬

‫‪er‬‬
‫جواب) جابر بن حیان کی علم کیمیاء میں خدمات ‪:‬‬
‫علم کیمیا سے متعلق اصول ‪ :‬جابر بن حیان نے دواسازی اور دھات سازی میں بہت سے تجربات کیے اور نئی نئی چیزیں‬

‫‪t‬‬
‫دریافت کیں اور خاص طور سے علم کیمیا سے متعلق اصول وضع کئے جو آج تک قابل اعتبار سمجھے جاتے ہیں۔‬

‫‪en‬‬
‫قرع انبیق کی تیاری ‪ :‬جڑی بوٹیوں اور پھولوں کو گرم کر کے ان سے عرق نکالنے کے لیے انہوں نے "قرع انبیق" نامی آلہ‬
‫‪C‬‬ ‫تیار کیا‪ ،‬جس کو آج کے زمانے میں قرنفل کہا جاتا ہے۔‬

‫مشہور ایجادات اور علم کیمیا میں خدمات ‪ :‬انہوں نے "گندھک کا تیزاب"‪" ،‬نمک کا تیزاب"‪" ،‬کاربونیٹ آرمینک سلفائیڈ"‪،‬‬
‫‪h‬‬
‫"خضاب بنانے کا طریقہ"‪ ،‬دھات کو کشتہ بنانے"‪ ،‬لوح پر وارنش کرنے کے طریقے ایجاد کیے۔‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬

‫مادہ کی تقسیم ‪ :‬یہ پہال کیمیا دان تھا جس نے مادہ کی تین حصوں میں درجہ بندی کی۔ نباتات‪ ،‬حیوانات اور معدنیات۔‬
‫‪En‬‬

‫معدنیات کی تقسیم ‪ :‬پھر معدنیات کو بھی تین حصوں میں تقسیم کیا‪ :‬بخارات میں تبدیل ہونے والی اشیاء‪ ،‬آگ پر پگھلنے والی‬
‫اشیاء اور وہ اشیاء جو گرم ہو کر پھٹ جائیں۔‬

‫تیزاب کی ایجاد ‪ :‬مختلف دھاتی اجزاء اور کیمیائی عوامل کے ذریعہ انہوں نے ایک مادہ مائع حالت میں تیار کیا جو ہر چیز کو‬
‫‪F‬‬

‫جال رہا تھا‪ ،‬اس کا نام "تیزآب" سے "تیزاب" پڑ گیا۔ اس طرح ان کی کاوشوں سے ایک نئے سائنسی فن "کیمیا" کی بنیاد پڑ گئی ۔‬
‫‪M‬‬

‫‪٢‬۔ جابر بن حیان کی تصانیف کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟‬

‫جواب) جابر بن حیان کی تصانیف ‪:‬‬


‫کثیر التصانیف شخص ‪ :‬جابر بن حیان کو کثیرالتصانیف لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے‪ ،‬ان کے رسائل اور کتب کی تعداد ‪٢٣٢‬‬
‫سے تجاوز کر جاتی ہے‪ ،‬ایک قول کے مطابق ان کی پانچ سو سے زیادہ تالیف تھیں‪ ،‬جن میں سے اکثر زمانے کے حاالت کی‬
‫نظر ہو کر ضائع ہوگئیں۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫انگریزی زبان میں ترجمہ ‪ :‬جابر بن حیان کی بہت سی عربی کتابیں الطینی اور پھر الطینی سے انگریزی زبان میں ترجمہ‬
‫ہو کر یورپ تک پہنچ گئیں‪ ،‬اس طرح ان کی بدولت یورپ علم کیمیا سے روشناس ہوا ۔‬

‫علم کیمیا سے متعلق کتابیں ‪ :‬علم کیمیا سے متعلق ان کی درج ذیل کتابیں ہیں ‪:‬‬
‫● ایضاح‬
‫● الخواص الکبیر‬
‫● المیزان‬

‫دیگر کتابیں ‪ :‬جب کہ دیگر کتب فلکیات‪ ،‬طبعیات‪ ،‬جیومیٹری‪ ،‬فلسفہ و منطق اور علم سیاسیات کے بارے میں ہیں۔‬

‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر جوابات تحریر کریں‪:‬‬

‫‪er‬‬
‫‪١‬۔ جابر بن حیان کے خاندان اور جائے پیدائش کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں ؟‬

‫‪t‬‬
‫جواب ‪ :‬جابر بن حیان کے آباؤ اجداد خراسان و سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد حیان بن عبدہللا اصل میں شام کے رہنے‬

‫‪en‬‬
‫والے تھے لیکن پھر وہ نقل مکانی کر کے طوس آئے اور یہیں پر جابر بن حیان کی والدت ہوئی۔‬

‫‪C‬‬ ‫‪٢‬۔ جابر بن حیان کے والد کا کون سا کاروبار تھا؟‬

‫جواب ‪ :‬جابر بن حیان کے والد کا عطر کا کاروبار تھا۔‬


‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪٣‬۔ جابر بن حیان بغداد کس طرح پہنچے اور وہاں ان کا کیسے استقبال ہوا ؟‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪ :‬خلیفہ ہارون رشید جب تخت نشین ہوئے تو ان کا وزیر جعفر برمکی عالموں کی قدر کرنے واال تھا‪ ،‬اسے علم ہوا کے‬
‫‪En‬‬

‫کوفہ میں ایک نوجوان علم کیمیا میں بڑی بڑی خدمات سرانجام دے رہا ہے‪ ،‬تو اس نے جابر بن حیان کو بغداد باللیا۔ وہاں پر ان کا‬
‫شاندار استقبال ہوا ۔‬

‫‪۴‬۔ جابر بن حیان کی کونسی مشہور ایجادات ہیں؟‬


‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪" :‬قرع انبیق"‪"،‬گندھک کا تیزاب"‪" ،‬نمک کا تیزاب"‪" ،‬کاربونیٹ آرمینک سلفائیڈ"‪" ،‬خضاب بنانے کا طریقہ"‪ ،‬دھات کو کشتہ‬
‫بنانے"‪" ،‬لوح پر وارنش کرنے کے طریقے" جابر بن حیان کی مشہور ایجادات ہیں ۔‬

‫‪۵‬۔ جابر بن حیان کی تصانیف میں سے علم کیمیا سے متعلق کتابوں کے نام بتائے ۔‬

‫جواب ‪ :‬علم کیمیا سے متعلق ان کی درج ذیل کتابیں ہیں ‪:‬‬


‫● ایضاح‬
‫● الخواص الکبیر‬
‫● المیزان‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر "درست" کا نشان لگائیے۔‬

‫‪١‬۔ جابر بن حیان کے دادا کا نام تھا ‪:‬‬


‫ٰ‬
‫الرحمن (ج) عبد ہللا‬ ‫(الف) عبیدہللا (ب) عبد‬

‫‪٢‬۔ جابر بن حیان کا خاندان تھا ‪:‬‬


‫(الف) قریش (ب) صدیقی (ج) ازد‬

‫‪٣‬۔ جابر بن حیان کے والد کا کاروبار تھا ‪:‬‬


‫(الف) لکڑیاں بیچنے کا‬
‫(ب) خشبو کا‬
‫(ج) چمڑا تیار کرنے کا‬

‫‪er‬‬
‫‪۴‬۔ جابر بن حیان کی مشہور ایجاد ہے ‪:‬‬
‫(الف) کمپیوٹر (ب) بلب (ج) تیزاب‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪۵‬۔ عرق نکالنے کے لیے انھوں نے ایجاد کیا ‪:‬‬
‫(الف) مٹکا (ب) قرع انبیق (ج) بوتل‬
‫‪C‬‬ ‫جواب ‪:‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬

‫‪۵‬۔ ب‬ ‫‪۴‬۔ ج‬ ‫‪٣‬۔ ب‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ج‬


‫‪gl‬‬

‫حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا تعالی علیہ‬


‫‪En‬‬

‫(الف) مندرجہ ذیل سواالت کے تفصیلی جوابات لکھیں ‪:‬‬


‫‪F‬‬

‫‪١‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا ٰ‬


‫تعالی علیہ کی علمی و روحانی خدمات تحریر کریں ۔‬
‫‪M‬‬

‫جواب) حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمۃ ہللا علیہ کی علمی و روحانی خدمات ‪:‬‬
‫کتابوں کا شوق دالنا ‪ :‬لوگوں کو کتابوں کا شوق دالنے کے لیے آپ فرماتے‪ "،‬جو کوئی بھی مہنگی کتابیں خریدے گا‪ ،‬اس کی‬
‫اوالد سے کبھی علم ختم نہ ہوگا۔"۔‬

‫دین کی دعوت ‪ :‬حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا ٰ‬


‫تعالی علیہ عوام کو رشد و ہدایت اور دین کی دعوت کی طرف‬
‫بالتے رہے تھے۔‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫ٰ‬
‫الحسنی‬ ‫تصانیف اور ملفوظات ‪" :‬جمع الجوامع" فارسی لغت چار زخیم جلدوں میں‪ ،‬آداب المریدین‪ ،‬مکتوبات‪ ،‬شرح اسماء ہللا‬
‫اور جامع سندھی کالم آپ کی مشہور تصانیف ہیں‪ ،‬جبکہ آپ کے مواعظ‪،‬اقوال و احوال کا مجموعہ "ملفوظات شریف پیر محمد‬
‫راشد روضہ دھنی" کے نام سے مشہور ہے جو آپ کے خلفاء نے مرتب کیے۔‬

‫علمی و روحانی فیض دینا ‪ :‬اپنے وال ِد گرامی سے سلوک میں خالفت حاصل کرنے کے بعد آپ سندھ کے عالوہ پنجاب‪ ،‬کچھ‬
‫بھوج‪ ،‬راجستان گجرات‪ ،‬کاٹھیاواڑ اور بلوچستان تک سفر کر کے لوگوں کو علمی و روحانی فیض دیتے رہے۔‬

‫غلط رسوم و بدعات کو ختم کرنا ‪ :‬معاشرے کے اندر غلط رسوم و بدعات کو ختم کرنے میں بھی آپ نے مجاہدانہ کردار ادا‬
‫فرمایا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کے اندر جس طرح شرک و بدعات کے خالف حضرت مجدد الف ثانی رحمة ہللا تعالی اور‬
‫شاہ ولی ہللا محدث دہلوی رحمۃ ہللا تعالی علیہ نے جہاد کرکے سنت رسول صلی ہللا علیہ وسلم کو جالء بخشی اور لوگوں کے‬
‫دلوں میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کی محبت اور عقیدت کو راسخ کیا‪ ،‬اسی طرح حضرت‬
‫محمد راشد روضہ دھنیرحمة ہللا علیہ نے سندھ کے اندر یہ کارنامہ سرانجام دیا ۔‬

‫‪er‬‬
‫‪٢‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا علیہ کو "روضہ دھنی" کا لقب کیوں دیا گیا ۔‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫جواب) "روضہ دھنی" لقب دینے کی وجہ ‪ :‬کہا جاتا ہے کہ رمضان المبارک میں دودھ پیتے بچے حضرت محمد راشد‬
‫روضہ دھنی کی یہ عادت ہوگئی کہ سحری کے وقت اپنی والدہ کا دودھ پی کر سارا دن روزہ داروں کی طرح گزارتے اور مغرب‬
‫‪C‬‬
‫کی اذان کے وقت پھر دودھ کے لیے اپنی ماں سے چمٹ جاتے۔ چنانچہ اس روش کے سبب آپ کو "روزہ دھنی" (روزہ واال) کہا‬
‫جانے لگا‪ ،‬بعد میں آپ کے روضہ (مزار) کی طرف منسوب کر کے آپ کو "روضہ دھنی" (روضہ واال بزرگ) کہا گیا ۔‬
‫‪h‬‬
‫(ب) مندرجہ ذیل سواالت کے جوابات لکھیں ‪:‬‬
‫‪is‬‬

‫‪١‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا ٰ‬


‫تعالی کا خاندانی نسب بیان کریں ۔‬
‫‪gl‬‬

‫جواب ‪ :‬حضرت محمد راشد رحمۃ ہللا ٰ‬


‫‪En‬‬

‫تعالی علیہ سندھ کے مشہور سادات قبیلہ "راشدی خاندان" کے جدامجد ہیں‪ ،‬آپ کا سلسلہ‬
‫نسب چھتیس پشتو کے بعد حضرت امام حسین بن امیرالمومنین حضرت علی کرم ہللا وجہہ سے ملتا ہے۔‬

‫‪٢‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا ٰ‬


‫تعالی علیہ نے ابتدائی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫جواب ‪ :‬آپ نے اپنے والد‪ ،‬اپنے والد کے عالوہ حافظ زین الدین مھیسر رحمۃ ہللا علیہ اور میاں محمد اکرم گھمرو رحمۃ ہللا علیہ‬
‫سے بھی ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔‬

‫(ج) مندرجہ ذیل سواالت کے درست جواب پر "درست" کا نشان لگائیں‪:‬‬

‫‪١‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا علیہ کا سلسلہ نسب ملتا ہے‪:‬‬
‫(الف) حضرت ابوبکر رضی ہللا عنہ سے‬
‫(ب) حضرت عباس رضی ہللا عنہ سے‬
‫(ج) حضرت امام حسین رضی ہللا عنہ سے‬
‫(د) حضرت حمزہ رضی ہللا عنہ سے‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬
‫مشاہیر اسالم‬
‫ِ‬ ‫باب چہارم‪ :‬ہدایت کے سر چشمے اور‬

‫‪٢‬۔ آپ کا گاؤں "رحیم ڈنو کلھوڑو" واقع ہے‪:‬‬


‫(الف) شکارپور میں (ب) سکھر میں‬
‫(ج) خیرپور میرس میں (د) نواب شاہ میں‬

‫‪٣‬۔ حضرت محمد راشد روضہ دھنی رحمة ہللا علیہ کی اقوال و احوال پر مشتمل کتاب ہے ‪:‬‬
‫(الف) سندھی کالم (ب) تحفۃ السالکین‬
‫(د) جمع الجوامع (د) ملفوظات شریف‬

‫‪۴‬۔ اسالم کی اشاعت کے لیے آبائی وطن چھوڑ کر سکونت اختیار کی ‪:‬‬
‫(الف) سیہون (ب) لک آری‬
‫(ج) میھڑ‬ ‫(ج) آمری‬

‫‪er‬‬
‫جواب ‪:‬‬

‫‪t‬‬
‫‪en‬‬
‫‪۴‬۔ ب‬ ‫‪٣‬۔ د‬ ‫‪٢‬۔ ج‬ ‫‪١‬۔ ج‬

‫‪C‬‬
‫‪h‬‬
‫‪is‬‬
‫‪gl‬‬
‫‪En‬‬
‫‪F‬‬
‫‪M‬‬

‫نوٹس کے مصنف ہیں‪ :‬سر ا سا مہ الرحمن‬


‫جماعت ‪ 9‬اور ‪ 10‬کے نیو کتابوں کے لیکچر کے لیے یوٹیوب چینل (‪ )MF English Center‬وزٹ کریں‬
‫نیو کتابوں کے ( پی ڈی ایف ) نوٹس کے لیے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں ( ‪) 03408057780‬‬

You might also like