Professional Documents
Culture Documents
ختم نبوت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
ختم نبوت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
ختم نبوت
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعاٰل ٰی کے آخری
نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیا کا سلسلہ
ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا
گیا ہے ارشاِد خداوندی ہے:
َّم ا َكاَن ُم َح َّم ٌد َأ َبا َأ َح ٍد ِّم ن ِّر َج اِل ُكْم َو َلِك ن َّر ُس وَل اِهَّلل َو َخ اَت َم الَّن ِب ِّي يَن َو َكاَن اُهَّلل ِب ُكِّل َش ْي ٍء َع ِل يًم ا( oاالحزاب)40 : 33 ،
ترجمہ :محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمھارے َم ردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور
سب انبیا کے آخر میں (سلسلِۂ نبوت ختم کرنے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے واال ہے۔
اس آیِت کریمہ میں اللہ تعاٰل ٰی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعالن فرما دیا کہ آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی
منصب رسالت پر۔
قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو اشارًۃ یا کنایًۃ عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ لٰہ ذا اب
قیامت تک کسی قوم ،ملک یا زمانہ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور نبی یا رسول کی کوئی ضرورت
باقی نہیں اور مشیت اٰل ہی نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلسلۂ نبوت اور رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زباِن حق
ترجمان سے اپنی ختِم نبوت کا واضح الفاظ میں اعالن فرمایا۔
انس بن مالک سے مرفوعًا روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ِاَّن الِّر َس اَلَة َو الُّن ُب َّو َة َق ْد اْنَق طَع ْت َف اَل َر ُس ْو َل َبْع ِد ْي َو اَل َن ِب َي ۔ (ترمذي ،الجامع الصحيح ،کتاب الرويا ،163 : 4 ،باب :ذهبت النبوة،
رقم )2272 :
ترجمہ :اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لٰہ ذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔
اس حدیث پاک سے ثابت ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعوٰی کرے وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشان دہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أّن ہ َس َي ُکْو ُن ِف ْي ُأ َّم ِت ْي َث اَل ُث ْو َن َکَّذ اُبْو َن ُ ،کُّلُه ْم َي ْز ُع ُم َأ ّن ہ َن ِب ٌّی َو َأ َن ا َخ اَت ُم الَّن ِب ِي ْي َن اَل َن ِب َي َبْع ِد ْي ۔ (ترمذي ،السنن ،کتاب الفتن ،باب :
ماجاء ال تقوم الساعة حتی يخرج کذابون ،499 : 4 ،رقم )2219 :
ترجمہ :میری امت میں تیس ( )30اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حاالنکہ میں
خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعوٰی کرے (خواہ کسی معنی میں
ہو) وہ کافر ،کاذب ،مرتد اور خارج از اسالم ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن ،مجتہد یا
مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم روئے زمین کی ہر قوم اور ہر انسانی طبقے کی طرف
رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ کی الئی ہوئی کتاب قرآن مجید تمام آسمانی کتب کے احکام منسوخ کرنے والی اور
آئندہ کے لیے تمام معامالت کے احکام و قوانین میں جامع و مانع ہے۔ قرآن کریم تکمیل دین کااعالن کرتا ہے۔ گویا انسانیت
اپنی معراج کو پہنچ چکی ہے اور قرآن کریم انتہائی عروج پر پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ اس کے بعد کسی دوسری کتاب کی
ضرورت ہے ،نہ کسی نئے نبی کی حاجت۔ چنانچہ امت محمدیہ کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ آپ کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے
گا۔ انسانیت کے سفر حیات میں وہ منزل آ پہنچی ہے کہ جب اس کا ذہن بالغ ہو گیا ہے اور اسے وہ مکمل ترین ضابطۂ حیات
دے دیا گیا ،جس کے بعد اب اسے نہ کسی قانون کی احتیاج باقی رہی نہ کسی نئے پیغامبر کی تالش۔
قرآن و سنت کی روشنی میں ختم نبوت کا انکار محال ہے۔ اور یہ ایسا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ خود عہد رسالت میں
مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعوی کیا اور حضور کی نبوت کی تصدیق بھی کی تواس کے جھوٹا ہونے میں ذرا بھی تامل
نہ کیا گیا۔ اور صدیق اکبر کے عہد خالفت میں صحابہ کرام نے جنگ کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس کے بعد بھی
جب اور جہاں کسی نے نبوت کا دعوی کیا ،امت مسلمہ نے متفقہ طور پر اسے جھوٹا قرار دیا اوراس کا قلع قمع کرنے میں
ہر ممکن کوشش کی۔ 1973ء کے آئین میں پاکستان میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والے کو
غیر مسلم قرار دیا گیا۔
قرآن میں ختم نبوت
قرآن مقدس۔
قرآنی آیات کے مطابق محمد صل للہ علیہ والہ وسلم پر نبوت ختم ہے ،آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اس ضمن میں کئی آیات
قرآن میں مذکور ہیں:
َّم ا َكاَن ُم َح َّم ٌد َأ َبا َأ َح ٍد ِّم ن ِّر َج اِل ُكْم َو َلِك ن َّر ُس وَل اِهَّلل َو َخ اَت َم الَّن ِب ِّي يَن َو َكاَن اُهَّلل ِب ُكِّل َش ْي ٍء َع ِل يًم ا
[]1
شیخ فخر الدين الرازی کہتے ہیں ختم نبوت کے باب میں؛ ان کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے
[]2
گا۔
کچھ آیات ایسی ہیں جن سے خاتمیت پر استدالل کیا جا سکتا ہے ،لیکن وہ مندرجہ باال آیات کی طرح صرف ختم نبوت کے
بیان پر مبنی نہیں ہیں ،جیسے ا:
ُح ِّر َم ت َع َليُكُم الَم يَت ُة َو الَّد ُم َو َلحُم الِخ نزيِر َو ما ُأ ِه َّل ِل َغ يِر اِهَّلل ِب ِه َو الُم نَخ ِن َق ُة َو الَم وقوَذ ُة
َو الُم َت َر ِّد َي ُة َو الَّنطيَح ُة َو ما َأ َكَل الَّس ُب ُع ِإ اّل ما َذ َّكيُت م َو ما ُذ ِب َح َع َلى الُّنُص ِب َو َأ ن َت سَت قِس موا ِب اَألزالِم ۚ
ٰذ ِل ُكم ِف سٌق ۗ الَي وَم َيِئ َس اَّلذيَن َكَف روا ِم ن ديِن ُكم َف ال َت خَش وُه م َو اخَش وِن ۚ الَي وَم َأ كَم لُت َلُكم ديَن ُكم
َو َأ تَم مُت َع َليُكم ِن عَم تي َو َر ضيُت َلُكُم اِإل سالَم ديًناۚ َف َم ِن اضُط َّر في َم خَم َص ٍة َغ يَر ُم َت جاِنٍف ِإِل ثٍم ۙ
[]4
َف ِإ َّن اَهَّلل َغ فوٌر َر حيٌم
اَل َي ْأ ِت يِه اْلَب اِط ُل ِم ن َب ْي ِن َيَد ْي ِه َو اَل ِم ْن اَّلِذ يَن َكَف ُر وا ِب الِّذ ْكِر َلَّم ا َج اءُه ْم َو ِإ َّن ُه َلِك َت اٌب َع ِزيٌز ِإ َّن
َت نِزيٌل ِّم ْن َح ِك يٍم َح ِم يٍد َخ ْلِف ِه
[]6
ِإ َّن ا َن ْح ُن َنَّز ْلَنا الِّذ ْكَر َو ِإ َّن ا َلُه َلَح اِف ُظ وَن
ِإ َّال ُه َو ُق ْل َيا َأ ُّي َه ا الَّناُس ِإ ِّن ي َر ُس وُل اِهّلل ِإ َلْي ُكْم َج ِم يًع ا اَّلِذ ي َلُه ُم ْلُك الَّس َم اَو اِت َو اَألْر ِض ال ِإ َلـَه
َت ْه َت ُد وَن ُي ْح ِي ـي َو ُي ِم يُت َف آِم ُنوْا ِب اِهّلل َو َر ُس وِلِه الَّن ِبِّي اُألِّم ِّي اَّلِذ ي ُي ْؤ ِم ُن ِب اِهّلل َو َكِلَم اِتِه َو اَّت ِب ُع وُه َلَع َّلُكْم
ُه َو اَّلِذ ي َأ ْر َس َل َر ُس وَلُه ِب اْلُه َد ى َو ِد يِن اْلَح ِّق ِل ُي ْظ ِه َر ُه َع َلى الِّد يِن ُكِّلِه َو َلْو َكِرَه اْلُم ْش ِرُكوَن
َت َب اَرَك اَّلِذ ي َنَّز َل اْلُف ْر َق اَن َع َلى َع ْب ِد ِه ِل َي ُكوَن ِل ْلَع اَلِم يَن َن ِذ يًر ا
َو َم ا َأ ْر َس ْلَناَك ِإ اَّل َكاَّف ًة ِّللَّناِس َبِش يًر ا َو َن ِذ يًر ا َو َلِك َّن َأ ْكَث َر الَّناِس اَل َيْع َلُم وَن
[]7
َو َلْو َج َع ْلَناُه َم َلًكا َّلَج َع ْلَناُه َرُج ًال َو َلَلَب ْس َنا َع َلْي ِه م َّم ا َي ْلِب ُس وَن
یہ آیات قرآن کے اخری آسمانی کتاب ہونے کا اعالن کرتی ہیں کہ اب صرف اسالمی قانون ایک عالمگیر ،مستحکم اور دائمی
[]9[]8
قانون ہے۔
مزید دیکھیے
حوالہ جات