Professional Documents
Culture Documents
Eid e Gadheer
Eid e Gadheer
فہرست موضوعات
حجۃ الوداع
مدینہ سے روانگی
غدیر میں شرکت کا رسمی اعالن
نزول آی ٔہ تبلیغ
ؐ
خدا فراز منبر پر رسول
حدیث غدیر
آیت تکمیل دین
عہد و میثاق اور عمومی بیعت
حجۃ الوداع
ہجرت کا دسواں سال
ؐ
خداکی عمر شریف کا آخری سال تھا رسول
جب آپ نے تمام اسالمی احکام کی تبلیغ فرما دی
لوگوں کو دین اسالم کے احکام و معارف سے آشنا فرمادیا
جبرئیل امین نازل ہوئے اور خداوندعالم کا درود وسالم پہونچا کر
عرض کی
میں نے ہر رسول کی روح اس وقت قبض کی جب اس نے لوگوں میں
دین کے تمام احکام کی تبلیغ کردی تھی ،آپ کی وفات بھی نزدیک ہے
اور ابھی دو اہم ترین احکام باقی رہ گئے ہیں جن کی عملی تبلیغ کرنا
ضروری ہے :
< ایک فریض ٔہ حج
< خالفت کے لئے حضرت علی بن ابی طالب کا تعین
حجۃ الوداع
چنانچہ جیسے ہی خداوندعالم کا حکم ہوا آپ نے حج کے
لئے اپنے عزم صمیم کا اظہار فرمایا.
آپ کے حکم سے تمام اسالمی مملکت میں یہ عمومی
اعالن کردیاگیا کہ امسال آنحضرت ؐحج کے لئے تشریف لے
جائیں گے ۔
لمحوں میں یہ فرحت انگیز خبر ،بادصبا کے جھونکوں کی
طرح صحرا صحرا اور بستی بستی تک پہونچ گئی ۔
لوگ برسوں سے انتظار میں تھے کہ دیکھئے نصیب کب
جاگتا ہے اور کس قدر حج جیسی عبادت کے اعمال ،سرتاج
انبیاء کے سایہ میں ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوتی ہے ۔
مدینہ سے روانگی
٢٦ذیعقدہ ١٠ھ بمطابق ٢٢فروری ٢٣٣ء ہفتہ کے دن
دوپہر کے وقت سرور کونین مدینہ منورہ سے چلے اور عصر کے
ہنگام '' ذوالحلیفہ ''میں تھے ۔
یہ جگہ مدینہ سے آنے والوں کی میقات ہے ۔ (یثرب سے آنے والے
حجاج کو اسی جگہ حج کے قاعدوں پر عمل پیرا ہونے کی نیت کرنا
پڑتی ہے اور یہیں سے احرام باندھا جاتاہے)
مدینہ سے مکہ تک کا یہ سفر دس دن میں طے ہوا ۔
خدا مختلف راہ و منزل سے ہوتے ہوئے منگل کو ؐ اسی طرح رسول
مکہ معظمہ میں داخل ہوئے ،خانہ کعبہ کا طواف کیا اور پھر ہمارے
پیارے رسول تھے اور عبادتیں تھیں ۔
'' تمام تعریفیں خدا ہی کے لئے مخصوص ہیں ،ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں ،
اسی پر ایمان الئے ہیں اور اسی پر بھروسہ کرتے ہیں ،ہم اپنی نفسانی شرارتوں اور
اپنے برے اعمال سے خدا کی پناہ طلب کرتے ہیں ،وہ خدا جو گمراہ کی ہدایت نہیں
کرتا اور ہدایت پسند کو گمراہ نہیں کرتا ،میں گواہی دیتاہوں کہ معبود برحق کے سوا
کوئی خدا نہیں اور محمد اس کا بندہ اور رسول ہے ۔
اما بعد !اے لوگو!مجھے پروردگار لطیف و خبیر نے خبر دی ہے کہ ہر نبی کی عمر اس
کے پیش رو سے نصف ہوتی ہے ،مجھے جلد ہی بال لیاجائے گا اور میں لبیک کہونگا ،
مجھ سے اور تم سے سوال کیاجائے گا ،تم کیا جواب دو گے ...؟
لوگوں نے کہا :ہم کہیں گے کہ آپ نے پیغام خداوندی پہونچا دیا اور نصیحت و تبلیغ
رسالت میں جد و جہد کی ،خدا آپ کو جزائے خیر دے ۔
آنحضرت نے فرمایا :کیا تم گواہی دیتے ہو کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور
محمداس کے رسول ہیں ،جنت و جہنم برحق ہے ،موت حق ہے ،قیامت آنے والی ؐ
ہے اور خدا لوگوں کو قبروں سے اٹھائے گا ...؟
انہوں نے کہا :ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں ۔
آپ نے فرمایا :خدایا !تو گواہ رہنا ۔
خطبہ غدیر
پھر آنحضرت ؐنے خطاب فرمایا :لوگو!کیا تم سنتے نہیں ہو ؟
جواب دیا :ہاں !ہم سن رہے ہیں ۔
فرمایا :میں حوض کوثر پر پہلے پہونچنے واال ہوں اور تم میرے پاس وہاں
پہونچوگے ،اس کا پھیال ٔو صنعاء و بصرہ کے درمیان والی زمین کے برابر ہے ،
اس میں ستاروں کی تعداد کے برابر چاندی کے پیالے ہیں ،ذرا غور کرو کہ تم
میرے بعد ثقلین کی بابت کیا رعایت کروگے ۔
مجمع میں موجود ایک شخص نے عرض کی :یا رسول ہللا !ثقلین سے کیا
مراد ہے ...؟
آپ نے فرمایا :ثقل اکبر خدا کی کتاب ہے ،اس کا ایک سرا خدا کے ہاتھ میں
اور دوسرا تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے ،اگر تم اس سے وابستہ رہو گے تو کبھی
گمراہ نہ ہوگے ۔ ثقل اصغر میرے اہل بیت ہیں ،رب لطیف و خبیر نے مجھے خبر
دی ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے کبھی جدا نہ ہوں گے ،یہاں تک کہ
حوض کوثر پر میرے ساتھ وارد ہوں ،ان دونوں کے آگے بڑھنا یا پیچھے رہ جانا
ہالکت کا باعث ہے ۔
حدیث غدیر
حدیث ثقلین کے
بعد آنحضرت ؐنے
امیر المومنین
حضرت علی کو
اپنے دونوں ہاتھوں
پر بلند کرکے
انتہائی مشہور و
معروف فقرہ ارشاد
فرمایا جسے حدیث
غدیر کہتے ہیں۔
حدیث غدیر
آنحضرت نے حضرت علی ؑکو بلند کرکے فرمایا :
ان ہللا موالی و انا مولی المومنین و
انا اولیٰ بھم من انفسھم فمن کنت
موالہہوں اور خود ان
فعلی کا موال موالہ
میں مومنین خدا میرا موال ہے ،
سے زیادہ ان پر اختیار رکھتاہوں پس جس کا میں موالہوں
اس کے یہ علی موال ہیں
اللھم وال من واالہ و عادمن عاداہ
وانصر من نصرہ واخذل من خذلہ و
کرےدار
اسے تو دوست رکھ حیثمعہمحبت
الحق سے
ادر !جو علی
''خدایا
اور جو علی سے دشمنی کرے اس سے تو بھی دشمنی
برتاوکر ،علی کی نصرت کرنے والوں کی مدد فرما
ٔ کا
اور جو لوگ علی سے روگردانی کریں ان سے توبھی
منہ موڑ لے اور پالنے والے !علی جدھر کا رخ کرے
تو حق کو اسی طرف موڑ دے ''۔
آیت تکمیل دین
خداکے اعالن والیت کے بعد مجمع اپنی جگہ سے متفرق بھی • ؐ رسول
آیہ مبارکہ لے کر نازل ہوئے
نہیں ہوا تھا کہ جبرئیل امین ٔ
ہللا اکبر علی اکمال دین و اتمام النعمة و رضی الرب برسالتی
والوالیہ لعلی من بعدی
''ہللا کی شان کہ اس نے دین کامل اور نعمت تمام
کردی ،پروردگار میری رسالت اور میرے بعد علی
کی والیت سے راضی و خوشنود ہوگیا''۔
عہد و میثاق اور عمومی بیعت
زید بن ارقم کہتے ہیں کہ سرکاررسالت کےحکم دیتے ہی لوگ جوق در جوق منبر
کی طرف بڑھے ،سارے مجمع نے ایک آواز ہوکر عرض کی:
بسر و چشم !ہم دل و جان سے ہللا اور اس کے رسول کا حکم بجا الئیں گے ۔لیکن
آنحضرت نے صرف زبانی اقرار بیعت پر اکتفا نہیں کی بلکہ عملی بیعت کا شاندار
اہتمام فرمایا۔
چنانچہ تاریخ کے مطابق آپ نے دو خیمے نصب کروائے ،ایک میں خود بہ نفس
خدا تشریف فرما ہوئے اور دوسرے میں علی بن ابی طالب علیہما ؐ نفیس رسول
السالم کو جلوہ افروز فرمایا ،پھر لوگوں کو حکم دیا کہ پہلے میرے خیمہ میں آکر
بیعت کریں اور مجھے تبریک و تہنیت پیش کریں پھر دوسرے خیمہ میں علی کے
پاس جاکر امامت و خالفت کے عنوان سے ان کی بیعت کریں ،
امیر المومنین
کہہ کرسالم کریں اور انہیں تبریک و تہنیت پیش کریں۔
عہد و میثاق اور عمومی بیعت
جن لوگوں نے امیر المومنین کو مبارکباد پیش کی ان میں سر
فہرست ابو بکر ،عمر بن خطاب ،عثمان بن عفان اور طلحہ و
زبیر تھے
ان کی تہنیت کے الفا ظ یہ ہیں