Professional Documents
Culture Documents
تفسیر قرآن
تفسیر قرآن
شیعہ: تعریف
مستشرقین: التابعین
دوسری مثال
تیسری مثال
پہلی مثال
دوسری مثال
تیسری مثال
تابعین
اسرائیلیات کی ابتدا
اسرائیلیات کا حکم
حوالہ جات
لغ وی معن ی
ع
ت ف سی ر کا مادہ ف -س-ر=ف سر ہے اور اس مادہ سے ج و الف اظ بنتے ہی ں۔ ان سے ب ال موم ش رح و ای ض اح کے معن ی ش امل
ہ
وت ے ہی ں۔ چ ن ان چ ہ َف ّس َر (ماض ی) کے مصدری معن ی ہی ں :واضح کرنا ،تشریح کرنا ،مراد بتانا ،پردا ہٹانا۔ ج ب ک ہ اسی
ب
سے ت ف سی ر ہے کی ون ک ہ اس می ں ھی عب ارت کھول کر معا ن ی کی وض احت کی ج ا ت ی ہے۔
ت عر ی ف
ل م ل
وہ ع م ج س سے قرآ ن کو س ج ھا ج ا ت ا ہے۔ اس ع م سے قرآ ن کے معا ن ی کا ب ی ان ،اس کے است خراج کا ب ی ان ،اس کے
ے می ں لغ ت ،ن حو ،صرف ،معا ن ی و ب ی ان وغ ی رہ سے مدد ل ی ج ا ت ی ہے۔ احکام کا است خراج معلوم کی ا ج ا ا ہے۔ اور اس سلسل
ت
ب
اس می ں اسب اب ن ز ول ،ن اسخ و من سوخ سے ھی مدد ل ی ج ا ت ی ہے۔ علام ہ امب ہ ا ن ی کہتے ہی ں :ت ف سی ر اص طلاح علما می ں قرآ ن
ض
کر ی م کے معا ن ی اور اس کی مراد کو وا ح کرجن ے اور ب ی ان کرن ے کو کہتے ہی ں ،خ واہ ب اعت ب ار حل الف اظ مش کل ہ و ی ا ب اعت ب ار
ظ ہ
معن ی اہر و ی ا خ ف ی اور ت او ی ل کلام ت ام اور ملوں کا مف ہ وم مت عی ن کرن ے کو کہتے ہی ں۔
امام مات ر ی دی کے ن ز د ی ک :ت ف سی ر
اس ی ق ی ن کا ن ام ہے کہ لف ظ سے ی ہ ی مراد اور اس ق در ی ق ی ن ہ و کہ خ دا کو ش اہد ٹ ھہرا کر کہ ا ج ائج ے کا خ دا ن ے ی ہ ی مراد لی ا
ہے۔ اور ت او ی ل ی ہ ہے کہ چ ن د احت مالات می ں سے کسی ای ک کو ی ق ی ن اور ش ہ ادت الہ ی کے ب غ ی ر ت ر ی ح دی ج ائ ے۔
امام اب و
ل ل ت ہ
ن صر الق ش ی ری کہتے ی ں کہ ف سی ر موق وف ہے سماع اور ا ت ب اع ن ب ی کر ی م ص ی الل ہ علی ہ و آ ل ہ وس م پ ر۔ علام ہ اب و طالب
ش ع بل ی کہتے ہی ں :ت ف سی ر ے م ن ی لف ظ کی وض ع کا ب ی ان کر د ی ن ا ہے ،خ واہ وہ ح ی ق ت وی ا مج از ،مث لا صراط ے م ن ی راست ہ،
ع ک ہ ق ع ک
صی ب کے معن ی ب ارش اور کفر کے معن ی ان کار۔
ظ ظ ح
قرآ ن می ں ج و ب ی ان کی ا گي ا ہے اور ص ی ح سن ت می ں اس کی ت عی ن کی ا گی ا ہے اس کو اہر کرن ا ت ف سی ر ہے۔ ج و ب ی ان اہر کے
مطابق ہ و وہ ت ف سی ر ہے۔
تفسیر کے لغوی
ت او ی ل
معنوں کے لئے ویکی
لغت میں دیکھیے۔
مقدس
متن
ضوعات
تلاوت
ت · حافظ · قاری ·
سہ · ترتیل
تراجم
تاریخ
وطہ قرآن جامع مسجد صنعاء · مخطوطہ قرآن توپ قاپی محل
فسیر
قہ مضامین
اسلام باب
د ·ب ·
)https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=%D8%B3%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%8
" .1الفاِظ قرآن کی ادائیگی کے طریقے" یعنی الفاظ قرآن کو کس کس طرح پڑھا جاسکتا ہے؟ اس کی
توضیح کے لیے قدیم عربی مفسرین اپنی تفسیروں میں ہر آیت کے ساتھ اس کی قرأتیں بھی
تفصیل سے واضح کرتے تھے اور اس مقصد کے لیے ایک مستقل علم" علم قرأت" کے نام سے بھی
موجود ہے۔
" .2الفاظ قرآنی کے مفہوم" یعنی ان کی لغوی معنی ،اس کام کے لیے علم لغت سے پوری طرح باخبر
ہونا ضروری ہے اور اسی بنا پر تفسیر کی کتابوں میں علما لغت کے حوالے عربی ادب کے شواہد بکثرت
ملتے ہیں۔
" .3الفاظ کے انفرادی احکام" یعنی ہر لفظ کے بارے میں یہ معلوم ہونا کہ اس کا مادہ کیا ہے ،یہ
موجودہ صورت میں کس طرح آیا ہے ،اس کا وزن کیا ہے اور اس وزن کے معانی و خواص کیا ہیں؟ ان
باتوں کے لیے علم صرف کی ضرورت پڑتی ہے۔
" .4الفاظ کے ترکیبی احکام" یعنی ہر لفظ کے بارے میں یہ معلوم ہونا کہ وہ دوسرے الفاظ کے ساتھ
مل کر کیا معنی دے رہا ہے؟ اس کی نحوی ترکیب ( )Grammatical Analysisکیا ہیں؟ اس پر موجودہ
حرکات کیوں آئی ہیں اور کن معانی پر دلالت کر رہی ہیں؟ اس کام کے لیے علم نحو اور علم معانی سے
مدد لی جاتی ہے۔
" .5ترکیبی حالت میں الفاظ کے مجموعی معنی" یعنی پوری آیت اپنے سیاق و سباق میں کیا معنی دے
رہی ہے؟ اس مقصد کے لیے آیت کے مضامین کے لحاظ سے مختلف علوم سے مدد لی جاتی ہے ،مذکورہ
علوم کے علاوہ بعض اوقات علم ادب اور علم بلاغت سے کام لیا جاتا ہے ،بعض اوقات علم حدیث اور
بعض اوقات علم اصول ِ فقہ سے۔
" .6معانی کے تکملے"یعنی آیات قرآنی کا پس منظر اور جوبات قرآن کریم میں مجمل ہے اس کی
تفصیل ،اس غرض کے لیے زیادہ تر علِم حدیث سے کام لیا جاتا ہے ،لیکن اس کے علاوہ بھی یہ میدان
اتنا وسیع ہے کہ اس دنیا کے ہر علم و فن کی معلومات کھپ سکتی ہیں کیونکہ بسا اوقات قرآن
کریم ایک مختصر سا جملہ فرماتا ہے مگر اس کی میں حقائق و اسرار کی ایک غیر متناہی کائنات
پوشیدہ ہوتی ہے مثلًا قرآن کریم کا ارشاد ہے:
ْن ُف ُک
َو ِفْی َا ِس ْم َا َف َل ا ُت ْب ِص ُر ْو َن (الذ ار ی ات )21:
ت ف سیرالقرآ ن کے اصول
ب ہ م ہ
اصل وت ی ہے اور اصول کے سات ھ ون ے والے کام کو کام کہ ا ج ا ت ا چہے ،ب ے اصول ی ت و کسی ھی ج رکام کی ای ک
چ
چ ون ک ہ ہ
ہ س ہ ھ ب ک ت س ھ ہ ن ھ
اصول ی ی ں؛ ت اکہ اس می ںت دل پ ی پ ی دا و ،اب اہی ک ب ات ش عب ہ می ں ا ی ی ں س ی ج ا ت ی؛ ا ی اصول پ ر ف سی ر ے
ی ک ف ی ج ہ
کی ج ا سے ،ق ی ن ًا مُّم کو اس
َک ْح ض روری طور پ ر ی ہ رہ ج ا ت ی ہے کہ وہ کی ا ذ را ئ ع اور طر یقے ی ں ن کی ب ن ی اد پ ر رآ ن کر م کی سی ر ْل
ق
ٰم ٌت کے لیے ْل حق سب حان ہ وتَت عال ٰی کی طرف سے رہ ب ری کی گئ ی ہے؛ چ ن ان چ ہ فرمای اُ"
:ھ َو ا ِذ ْٓی َا ْن َز َل َع ْی َک ا ِک ٰت َب ِم ْن ُہ ٰا ٰیٌت
َل َّل
ُم ٰش
ُھ َّن ُا ُّم ا ِک ٰت ِب َو ُا َخ ُر ِب ٰہ ٌت "۔(آ ل عمران )7:
حک ا ل کی ہے ج س کی چ ج ہ
سں ت و م م ہی ں ج ن پ ر کت اب کی اصل ب ن ی اد ہے
ک تھقآ ی ت ی ت
اے رسول!و ی الل ہ ہے س ن ے م پ ر کت اب ن ز
ی م دوطرح پ ر کی گئ ی ہے۔ اورک ھ دوسری آ ی ت ی ں مت ش اب ہ ہی ں۔
گوی ا اس آ یت کی رو سے آ ی ات کی اولی ن
چ
()1
حک
آ ی ات م مات
()2
قس
آ ی ات مت ش اب ہ ات ؛ پ ھرمت ش اب ہ ات دو م پ ر ہی ں:
()1
م ب
مق طعات ج و لف ظ ھی س ج ھ سے ب اہر ہ و جیسے حروف
()2
تقس فہ م
ی م کی ا لف ظ ت و س ج ھ می ں آ ت ے ہ وں؛ لی کن مف ہ وم ان کا ق اب ل م ن ہ ہ و۔
پ ھرآ ی اِت محکمات کو مف سر ی ن ن ے دوطرح پ ر
ہے:
()1وہ آیتیں جن کے سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو جو بالکل واضح ہوں یعنی جس
زبان میں بھی ان کا ترجمہ کیا جائے سمجھنے والے کو مشکل معلوم نہ ہوں اور بظاہر مفسرین کے
پاس کوئی اختلاف رائے نہ ہو ،جیسے پچھلی قوموں سے متعلق واقعات اور جنت وجہنم سے متعلق
آیات۔
()2دوسری وہ آیتیں ہیں جن کے سمجھنے میں کوئی ابہام یااجمال یا کوئی دشواری پائی جائے یا ُا ن
آیتوں کو سمجھنے کے لیے ان کے منظر وپس منظر کو سمجھنا ضروری ہو جیسے وہ آیتیں جن سے
دقیق مسائل اور احکام نکلتے ہوں یااسرار ومعارف ُا ن سے نکلتے ہوں ،ایسی آیات کو سمجھنے کے لیے
انسان کو صرف زبان اور اس کی باریکیوں کو جاننا کافی نہیں ہوتا؛ بلکہ اور بھی بہت سی
معلومات کی ضرورت پڑتی ہے ،انہیں معلومات میں سے ایک "ماخِذ " تفسیر کہلاتا ہے۔
ت ف سیری مآ خ ذ
قس ہ ی
عن ی وہ ذ ار ئ ع ج ن سے قرآ ن کر ی م کی ت ف سی ر معلوم وسکت ی ہے ،ی ہ ت قر ی ب ًا چ ھ م کی ب ت لا ئ ی گئ ی ہی ں:
()1تفسیر القرآن بالقرآن۔(قرآن کریم کی کسی آیت یا لفظ کی تشریح قرآن ہی کی کسی دوسری
آیت یا لفظ سے کی جائے)
()2تفسیر القرآن بالاحادیث النبویہ صلی اللہ علیہ وسلم۔(قرآن مجید کے کسی آیت کی وضاحت
آنحضرت ﷺ کے کسی قول یا فعل سے کی جائے)
()3تفسیر القرآن باقوال الصحابۃ رضی اللہ عنہم اجمعین۔(قرآن پاک کے کسی آیت کی تشریح
حضرات صحابہ کرام میں سے کسی صحابی کے قول سے کی جائے ،تفسیری شرائط کے ساتھ)
()4تفسیر القرآن باقوال التابعین رحمہم اللہ۔(قرآن مجید کے کسی آیت کی وضاحت حضرات تابعین
میں سے کسی تابعی کے قول سے کی جائے ،تفسیری شرائط کے ساتھ)
()5تفسیر القرآن بلغۃ العرب۔(قرآن مجید کے کسی آیت یا کسی لفظ کی تشریح اہل عرب کے اشعار
اور عربی محاورات کے مطابق کی جائے ،تفسیری شرائط کے ساتھ)
()6تفسیرالقرآن بعقل السلیم۔(قرآن مجید کی تشریح وتوضیح اپنی صحیح سمجھ بوجھ اور منشائے
خدا وندی کو ملحوظ رکھ کرعلوم اسلامیہ کی روشنی میں ،حالات وواقعات ،مواقع ومسائل پر
اس کا صحیح انطباق کرنا اور اس کے اسرار ورموز کو کھولنا اور بیان کرنا تفسیرالقرآن بعقل سلیم
کہلاتا ہے)
تف
ہرای ک کی ت ھوڑ ی سی صی ل ض روری مث الوں سے ذ ی ل می ں ذ کر کی ج ا ت ی ہے:
اور ج و لوگ الل ہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر ی ں گے ت و وہ ان کے سات ھ ہ وں گے ج ن پ ر الل ہ ن ے ان عام فرمای ا ہے،
ھ ت ی
ے سا ھی ہی ں۔ عن ی ا ن ب ی ا ،صدی ق ی ن ،ش ہ داءاور صالحی ن اور وہ کتنے ا چ
دوسری مثال
ِح َک َف َت َل ّٰٓق
" ـ ی ٰا َد ُم ِم ْن َّر ِّب ٖہ ِل ٰم ٍت َف َت اَب َع َل ْی ِہ ِoا َّن ٗہ ُھ َو الَّت َّو اُب الَّر ْی ُم "۔ (الب قرۃ )37:
ظ
)ک ھ الف ا سی کھ لیے (ج ن کے ذ ری ع ہ ان ہ وں ن ے ت وب ہ مان گی)چ ن ان چ ہ الل ہ ن ے ان پ ھر آ دؑم ن ے ا پنے پ روردگار سے (ت و ہ کے چ
ب
گ
ہے۔
اس آ یت می َّلں ک مات کا ت ذ کرہ ہے م ر وہ ل ان مہر ا کی ت وب ہ ق ب ول کرل ی ،ب ے ش ک وہ ب ہ ت معاف کرن ے والا ،ب
َل َظ ب ڑ
ِم َح َل َت ْغ َل ْن ُف تف کْللما کی ا ت ھ
ے ؟ دوسری آ یت می ں اس کی سی رموج ود ہےَ"
:ق اَل ا َر َّب َن ا ْم َن آ َا َس ـَن اَ ،و ِا ْن ْم ِف ْر َن ا َو َت ْر ْم َن ا َن ُک ْو َن َّن َن ت
ا ٰخ ِس ِر ْی َن "۔(الاعراف )23:
ہ ظل ہ ہ
مارے پ روردگار! م ا پ ن ی ج ان وں پ ر م کر گذ رے ہی ں اور اگرآ پ ن ے می ں معاف ن ہ ہ ے کہ:اے دون وں ب ول ا ٹ ھ
ہ
ہ
فرمای ااور م پ ر رحم ن ہ کی ا ت و ی ق ی ن ًا م ن امراد لوگوں می ں ش امل وج ائ ی ں گے۔
تیسری مثال
َل ُظ ْل َن َل ْل
"سورۃ الان عام" کی آ یت ن از ل ہ وئ ی"
:اَّل ِذ ي َن آ َم ُن وا َو ْم َي ِب ُس وا ِإ ي َم ا ُه ْم ِب ٍم ُا وِٰل ئ َک ُہ ُم اْل َا ْم ُن َو ُہ ْم ُّم ْہ َت ُد ْو َن "۔(الان عام)82:
ب ظل
ج و لوگ ا ی مان لے آ ئ ے ہی ں اور ان ہح وں ن ے ا پپنےہ ا ی مان کے سات ھ کسی م کا ش ا ئ ب ہ ھی آ ن ےہن ہ د ی ا ،امن وچ ی ن ت و بس
ے ہی ں۔ظ
ت وصحاب ہ کرام ن ے عرض کی ا کہ م می ں سے کون ایسا ہے ان ہ ی کا حق ہے اور وہ ی ہی ں ج ظ و ص ی ح را ستے پ ر ن چ چک
ض ل ہ ہ ل ج
طرح کا) م صادر ن ہ وا و ،ت و الل ہ ن ے م کی ت ف سی ر ومراد کو وا ح کرن ے کے لیے ی ہ آ یت ن از ل ِظ س سے ( کسی ن ہ ک َلسی
َع ْل ُظ
ٌم ي ٌم "۔(لق مان )13: فرما ئ یِ "
:إ َّن الِّش ْر َك
ظ ظ ظل ظ
الا م ں ا ی مان کے سات ھ ج س لم کا کرہ آ ا ہے وہاں لم سے مراد رک ہے۔[]9 ی آ ع ی ہ ی
ش ی تذ کہ ش رک م ع م ے۔
ن ی ت ب ی
شی ک ت ف س ر القرآ ن القرآ ن ک
ے موض وع پ رای ک گران ق در کت اب مد ی ن ہ من ورہ ے ای ک عالم خ محمد امی ن ب ن محمد مخ ت ار کی ت الی ف ب ی
ک چ ہ ئ س ک آ
ہے و "ا واء ال ی ان ی ای ض اح القر ن ب القر ن " ے ن ام ے ش ا ع و ی ہے۔ آ ف ب ض ج
ت
دوسرا ماخ ذ ،ف سیرالقرآ ن بالحد یث والسیرۃ
ت ل ک ل ت
قرآ ن پ اک کی ف سی ررسول اکرم ص ی الل ہ علی ہ وس مض ے اق وال واف عال کی روش ن ی می ں کرن ا ف لسی ر القرآ ن ب الحد یث والسی رۃ
کہ لا ت ا ہے ،خ ود قرآ ن کر ی م کی مت عدد آ ی ات می ں ی ہ وا ح کی ا گی ا ہے کہ آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م کے د ن ی ا می ں بھ جیے ج ان ے کا
ی ل ہ
مق صد ی ی ہ ہے کہ آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م ا پنے اق وال واف عال اور عملی ز ن دگی سے آ ی ات قرآ ن ی ہ کی ت ف سی ر وت ش ر ح
ن
فرمائ ی ں۔
(ال حل)44:
ک
ت و ج س طرح الل ہ ت عال ی ن ے ان سا ن ی ز ن دگی کو ب ن دگی ب ن ان ے کے لیے ا پنے احکامات کو قرآ ن ح ی م کی ش کل می ں ن از ل فرمای ا ،اسی
طرح ان احکامات پ ر عمل آ وری کے لیے آ پ ﷺکے پ وری عملی ز ن دگی کو در حق ی ق ت قرآ ن پ اک کی عملی ت ف سی ر ب ن اکر
ہ
ے آ پ ی ن ے عمل کرکے ک ھ احکاما قرآ ن کر ی م کی ش کل می ں از ل کیے گئے ان پ ر سب سے پہل
ن ت
مب عو فرمای ا ،ج و چ
ث
س پ ک مل
دکھلای ا اور ان احکامات خ دا ون دی کو ع ی ج ام ہ پ ہ ن اکر د ن ی ا ے سا منے ی ش کرن ا ی ہ آ پ کی خ صوصی ات می ں ے ای ک ن مای ا
ک
خ صوصی ت ہے ،خ واہ وہ ح م ا ی مان ،ت وحی د ،ن ماز ،روز ہ ،ز کوۃ ،حج ،صدق ہ وخ ی رات ،ج ن گ وج دال ،ای ث ار وقر ب ا ن ی ،عز م
پہ واست ق لال ،صب ر و ش ک ر سے ت علق رکھت ا ہ و ی ا حسن معاش رت وحسن اخ لاق سے ،ان سب می ں قرآ ن ج
م ی د کی سب سے لی
ق ب ک ع
ک گ ک ﷺ آ ن آ ن ل تف
س ب وعمدہ عملی تف سی ر ن مون ہ وآ ئ ی ڈ ی ل کے طور پ ر آ نحض رت ﷺ ہ ی کی ذ ات اق دس می ں مل
ے گی ،اس می ں ھی دو ق م کی
ض ض ی ظ ج
ت ف سی ر ہے ای ک ت ف سی رت و وہ قرآ ن پ اک کے م مل الف ا وآ ی ات کی ت ف سی ر وت و ح ہے ج ن کی مراد خ دا ون دی وا ح ن ی ں ت و ان
ہ
ی س ق ض تف
کی مراد واج مال کی صی ل کو ز ب ان رسالت مآ ب ﷺ ن ے وا ح فرماد ی ا اور دوسری م عملی ت ف سی ر کی ہے ،عن ی قرآ ن
ض ک
ح ی م کی وہ آ ی ات ج ن می ں وا ح احکامات دئ ے گئے ہی ں ج ن کا ت علق عملی ز ن دگی کے پ ورے ش عب حی ات سے ہے ،خ واہ وہ
ب ۂ ہ
عق ا ئ د ،عب ادات ،معاملات کی رو سے وں ی ا حسن معاش رت وحسن اخ لاق کی رو سے اس می ں ھی آ پ ن ہ وہ کمال درج ہ
کی عب د یت اور اطاعت وفرما ن ب رداری کی ایسی ب ے مث ال وب ے ن ظ ی ر عملی ت ف سی ر وت صو ی ر امت کے سا منے پ ی ش فرما ئ ی
ب ج
س طرح کلام الل ہ ت مام ان سا ن ی کلاموں پ ر اعج از وف وق یق ت رکھت ا ہے اسی طرح آ پ کی عملی ز ن دگی کا ہر ق ول وف عل ھی ت مام
ی س
ب ت ار خ ،کت ب دلائ ل اور ک ان سا ن ی ز ن دگی وں پ ر اعج از وف وق ی ت رکھت ا ہے ،دوسری م کی مث الی ں کت ب سی ر ،کت ب مغ از ی ،کت
کت ب ش مائ ل می ں ب کثرت ملی ں گے؛ ب لک ہ ی ہ کت اب ی ں ت و آ پ ہ ی کی عمل پیی ت ف سی ر پ ی ش کرن ے کے لیے ل ھی گئ ی ہی ں ج ن کی مث الوں
ہ ک
کو ی ہ قاں ذ کر ن ہ ی ں کی ا ج ا رہا ہے اگر دی ھن ا چ اہی ں ت و مارے ہ وم ج کے عن وان "سی رت طی ب ہ" می ں ملا ظ
ح ہ فرماسکتے ہی ں اور
ہ پہ س
لی م کی مث الی ں کت ب احاد یث وت ف سی ر می ں ب کثرت ملی ں گی ان می ں سے ب غ رض اخ ت صار صرف ت ی ن مث الی ں پ ی ش کی ج ا ر ی
ہی ں:
پہلی مثال
ْل َف ْل َل ُک ْل َت
سورۂ ب قرہ کی آ یت ش ری ف ہَ"
:و ُک ُل ْو ا َو اْش َر ُب ْو ا َح ّٰت ى َی َب َّی َن ُم ا َخ ْی ُط اْل َا ْب َی ُض ِم َن ا َخ ْی ِط اْل َا ْس َو ِد ِم َن ا ْجِر "۔(الب قرۃ
)187:اور اس
ہ ض ہ ب
وق ت ت ک کھاؤ پ ی و ج ب ت ک ص ح کی سف ی د دھاری سی اہ دھاری سے ممت از وکرت م پ ر وا ح (ن ہ) و ج ائ ے۔
آ َّلپ صلی الل ہ
علی ہ وسلم ن ے خ ی ط ا ب ی ض اور خ ی ط اسود کی مراد کو ا پنے ارش اد مب ارک سے واض ح فرمای اِ "
: إ َّن ا َذ ِل َك َس َو اُد ال ْي َو َب َي اُض
ِل َم
الَّن َه ار"۔[
]10کہ خ ی ط ا ب ی ض سے مراد صب ح صادق اور خ ی ط اسود سے مراد صب ح کاذ ب ہے۔
دوسری مثال
الل ِا ُک ْن ُت ُت ِم ُک
سورہ ن ور کی آ یت َ"
:ا لَّز ا ِن َی ُۃ َو الَّز ا ِن ْی َف اْج ِل ُد ْو ا ُک َّل َو اِح ٍد ِّم ْن ُہ َم ا ِم اَئ َۃ َج ْل َد ٍۃ َّ ،و َل ا َت ْا ُخ ْذ ِب ا ْا َف
ْم ْؤ ُن ْو َن ِب الل ِہ ِہ ْن ْم ِہ َم َر ٌۃ ِفْی ِد ْی ِن ْل
َو اْل َی ْو ِم اْل ٰا ِخ ِر َ ،و َی ْش َہ ْد َع َذ اَب ُہ َم ا َط اِئ َف ٌۃ ِّم َن اْل ُم ْؤ ِم ِن ْی َن "۔ (الن ور)2:
ز ن ا کرن ے وال ی عورت اور ز ن ا کرن ے والے مرددون وں کو سوسو کوڑ ے لگاؤ اور اگر ت م الل ہ اوراس کے رسول پ ر ا ی مان
ب
ر کھتے ہ جو ت و الل ہ کے د ی ن کے معامل ہ می ں ان پ ر ت رس کھان ے کا کوئ ی ج ذ ب ہ ت م پ رغ الب ن ہ آ ئ ے اور ی ہ ھی چ ا ہیے کہ مؤ من وں
ے۔کا ای ک م مع ان کی س ا کو کھلی آ ن کھوں د یکھ
ز
ظ
اہر ہے کہ اس آ یت سے ز ا ن ی ہ اور ز ا ن ی کی سز امی ں سو کوڑ ے مارن ے کاذ کر ہے ،اس می ں ش ادی ش دہ اور غ ی ر ش ادی ش دہ
ہ ض س تف کا کوئ ی فرق ن ہ
وں کی سز ا دی ج ائ ے گی ادی ش دہ کو کوڑ َّل ی ں کی ا گی ا؛اس کی سی ر احاد یِث پ اک ے وا ح وت ی ہے کہ غ ی ر ش
َن َل ِف َّل
ج ی سا کے ب خ اری ش ر ی ف می ں ہےَ"
:ع ْن َز ْي ِد ْب ِن َخ اِل ٍد َر ِض َي اُهَّلل َع ْن ُه َع ْن َر ُس وِل اِهَّلل َص ى اُهَّلل َع َل ْي ِه َو َس َم َأ َّن ُه َأ َم َر ي َم ْن َز ى َو ْم
َت ُي ْح َص ِب
ْن َج ْل ِد ِم اَئ ٍة َو ْغ ِر يِب َع ٍم
ا "۔[]11
ز ی د ب ن خ الد سے مروی ہے کہ رسول الل ہ ﷺن ے غ ی ر ش ادی ش دہ ز ن ا کرن ے والوں کو سو کوڑ ے مارن ے کا اور ای ک
ک
سال کے لیے وطن سے ن کا لنے کاح م د ی ا۔
َّش َّش
اور ادی دہ مرد وعور کو سن گسار کی ا ج ائ ے گا"
:ال ْي ُخ ال ْي َخ َذ اَز َن ا َف ا ُج ُم وُه ا َأ ْل َب َّت َ ،ج َم ُس ُل الل َص َّل ى ا َع َل
ُهَّلل ْي ِه ِه َر ْو َة َر َي ُر ُة ِإ َو ت ش َّل ش
َم ج
َو َس َم َو َر َج ْم َن ا َب ْع َد ٗه "۔[
]12ش ادی ش دہ مرد وعورت ج ب ز ن ا کے مرت کب ہ وں ت وہان کو ر م کرو ،ی عن ی سن گسار کردو ،راوی
ب
ح ور ﷺ ن ے ا پ ن ی ز ن دگی می ں ایسی سز ادی ہے اور ب عد می ں م ن ے ھی ایسی سز ا دی ہے۔ کہتے ہی ں کہ خ ود ض
تیسری مثال
َع َل ْل
ْی ِہ ْم َو َل اا َّض
ل اِّل ْی َن "۔ کی ج اسکت ی ہےَ"
:غ ْی ا َم ْغ ُض قرآ ن کی ت ف سی ر حد یث سے کرن ے کی مث ال می ں ی ہ آ یت پ ی ش
ْو ِب ِر
(الف ات ح ۃ )7:
کہ ہ کہ ان لوگوں کے را ستے پ ر ج ن پ ر غ ض ب از ل ہ وا ہے اور ہ ان کے را ستے کی ج
ے وئ ے ہی ں۔
قرآ ن پ اک می ں و بھٹ ن ہن ن
ہ
ض
مت ی ن کر ے و ے ح ور اکرم
ئ ت ع ل ال کا مصداق مت عی ن ن ی ْلں کی ا گی ا ہَلے ؛لی کن ان دون وں کا مصداق المغ ض وب اور ا ض
َع ِه ْل ل
َص اَر ٰى "۔[
]13ج ن پ ر غ ض ب ن از ل صلی الل ہ علی ہ وس م ن ے ارش اد فرمای اِ"
:إ َّن ا َم ْغ ُض وِب ْي ْم َأ َي ُه ْو ُد َو ِإ َّن ا َّض
ل اِّل ْي َن الَّن
4۔ اردو زبان میں تفسیر حقانی(فتح المنان)مولانا عبد الحق حقانی دہلوی کی ہے۔
ص
ت ی سرا ماخ ذ ،ت ف سیرالقرآ ن باق وال ال حابہ
ل ج س
حض رات صحاب ہ چ ون ک ہ ب تج عالطور پ ر خ ی ر امت کہ لان ے کے م ت حق ہی ں ن ھوں ن ے رسول اکرم صلی الل ہ علی ہ وس م سے ب راہ
راست قرآ ن کر ی م کی ی م وت ر ب ی ت حاصل کی ،ان می ں سے ب عض وہ ہی ں ج و ا پ ن ی پ وری ز ن دگی اس کام کے لیے وق ف کر
ل
د ی ں کہ قرآ ن کر ی م اوراس کی ت ف سی ر و ت او ی ل کو ب لاواسطہ آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م سے حاصل کر ی ں ،اہل ز ب ان ہ ون ے کے
ل
ب اوج ود ان کو صرف ز ب ان دا ن ی پ ر ب ھروسا ن ہ ت ھا؛ چ ن ان چ ہ بعضے صحاب ہ ن ے آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م سے سب ق ًا سب ق ًا قرآ ن کر ی م
َك ل
ْب دالرحمن س می فرمات ے ہی ںَ"
:ح َّد َث َن ا اَّل ِذ ْي َن َك اُن ْو ا َي ْق َر َؤ ْو َن َل اْل ُق َر آ َن ُع ْث َم ا ْلَن ْب َع ْل َّف اَن َو َع ْب ِد اِهّٰلل بع ہ
کو پ ڑ ھا ،مش ور ت َّنا ی اب وعب َت َّل
[ِ ]14ن ِع ْل ِن َع َي َت َل َّن
َم ْس ُع ْو ٍد َو َغ ْيِر ِه َم ا َأ ُه ْم َك اُن ْو ا ِإ َذ ا َع ُم ْو ا ِم َن ال ِب ﷺ َع َش آ َي اِت ْم َي َج اَو ُز ْو َه ا َح َّت ى ْع ُم ْو ا َم اِف ْي َه ا ِم َن ا ِم َو ا َم "۔
ِل َر ِّي
ل ت عل
ے ،مث لًا عث مان ب ن عف ان ،عب د الل ہ ب ن صحاب ہ می ں سے ج و قرآ ن کی ی م آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م ے حاصل کی ا کرت ے ھ
ت س
ل ہ
مس عود وغ ی رہ ان ہ وں ن ے می ں ی ہ ب ت ای ا کہ وہ لوگ ج ب آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م سے دس آ ی ت ی ں سیکھتے ت و ان آ ی ت وں سے
ل
آ گے ن ہ ب ڑ ھتے ج ب ت ک ان آ ی ت وں کی ت مام ع می وعملی ب ات وں کو ن ہ ج ان لیتے ۔
ب ک ت عل ل
ی ہہ ہے حض رات صحاب ہ کا ب راہ راست آ پ صلی الل ہ علی ہ وس م سے ی م وت ر ب ی ت کا سی ھن ا کہ ج ت ن ا سیکھتے ا ت ن ا عمل کا ھی
ْل
ا ت مام فرمات ے ش ای د اسی وج ہ سے مسن د احمد می ں ان س کا ی ہ اث رمن ق ول ہےَ"
:ك اَن الَّر ُج ُل ِإ َذ اَقَر أ ا َب َق َر َة َو آ َل ِع ْمَرماَن َج َّد
ہ ہ ش ی
ِف ْي َن ا"۔[
]15عن ی ج ب کوئ ی خ ص سورۃ ب قرہ وآ ل عمران کو پ ڑ ھ لی ت ا ت ووہ ماری ن ظروں می ں ب ہَّل ت ی عز ت والا س ج ھا ج ا ت ا
َت َي
اور موطا مالک کی روایت می ں ہےَ"
:أ َّن َع ْب َد اِهَّلل ْب َن ُع َم َمَك َث َع َل ى ُس وَر ِة اْل َب َق َر ِة َث َم ا ِن َي ِس ِن ي َن َع ُمَه ا"۔[
]16عب د الل ہ اب عمر کو
ِن ے ۔
ی ہ اں سوال ی ہَر پ ی دا ہ و ا ہے کہ کی ا اب ن عمر ا تنے کم ور ذ ن والے ت ھ
ہ
ے کہ سورۂ ب قرہ ز س ت
سورۂ ب قرہ ی اد کرن ے می ں آ ٹ ھ سال لگ
س ت ل
ے ،ج ب ک ہ موج ودہ دور می ں کمز ور ے کمز ور طالب ع م ا نے عرص ہ ے کم می ں پ ورا قرآ ن کر ی م حف ظ ی اد کرن ے می ں آ ٹ ھ سال لگ
ف ت ظ ک ھ ت
کرلی ت ا ہے ،دراصل ب ات ی ہ ی کہ آ ٹ ھ سال کی مدت اب ن عمر کو سورۂ ب قرہ ے الف ا اور اس کی سی ر و ت او ی ل اور اس
کے مت علق ات کے سات ھ حاصل کرن ے می ں لگی ،اس کی ت ا ئ ی د اب ن مس عود کے اس اث ر سے ہ وت ی ہے ج س کو اب ن کث ی ر ن ے
ل ل ل ف
ن ق ل کی ا ہے"
:والذ لا إ ل ہ غ ي رہ ،ما ن ز لت آ ي من ،كت اب الل ہ إ لا وأ ن ا أ ع م ي من ن ز لت ؟ وأ ي ن ن ز لت ؟ ولو أ ع م أ حد اأ ع م
ة ي
[]17
ب کت اب الل ہ من ی ت ن ال ہ الم طای ا لا ت ی ت ہ"۔
ہ ج ج قس
م ہے اس ذ ات کی س کے علاوہ کوئ ی معب ود ن ہ ی ں کہ قرآ ن کر ی م کی کوئ ی آ یت ایسی ن از ل ن ہ ی ں وئ ی س کے ب ارے
ی س عل ے معلوم ہ و ا کہ کوئ ی ش خ
ے ی ہ معلوم ہ ہ و کہ وہ کس ب ارے می ں اور کہ اں از ل ہ وئ ی اور اگر مجھ می ں مجھ
ص ا ی م ومات ت ک پ ن ش ن
ہ ک ہ
ص ت ک ون چ اس ت ی ی ں ت و می ں اس ے پ اس ض رور ج اؤ ں گا۔ خ م ھ سے ز ی ادہ رکھت ا ہے اور سوار ی اں اسج
پہلی مثال
َل ہ ش
ای ک دف ع ہ اب ن عمؓر کی خ دمت می ں ای ک خ ص حاض ر وا اور درج ذ ی ل آ یت کی ت ف سی ر در ی اف ت کیَ"
:أ َو ْم َي َر اَّل ِذہ ي َن َك َف ُر وا َأ َّن
ے پ ھر م ن ے ان کو الَّس اَو اِت َو اْل َأ ْر َض َك ا َن َت ا َر ْت ًق ا َف َف َت ْق َن اُه ا"۔(الا ن ب ی اء
)30:کی ا کف ار ن ے دی کھا ن ہ ی ں کہ آ سمان وز می ن ب ن د ت ھ
َم َم
کھول د ی ا۔
اب ن عمرن ے اس سے فرمای ا کہ ت م اب ن عب اس کے پ اس ج اؤ اور ان سے اس کی ت ف سی ر چمعلوم کرو اور وہ ج و ت ف سی ر
پہ ش ھب
ے ھی ب ت ات ے ج ا ن ا ،وہ خ ص اب ن عب اس keپ اس ن چ ااور درج ب الا آ یت کی ت ف سی ر پ و ھی ت و آ پ ﷺ ن ے ب ت ائ ی ں وہ مج
ک ہ ن چ س ھ ت ج ن ھ ت ہ ہ ن س ت
ے ُا
ی ں وت ی ی اور ز می ن ب ا ھ ی اس ے ک ھ گت ا ی ں ت ھا ،ب ارش ے ب ارش فرمای ا کہ
:آ سمان ش ک ے ان
ھ خ
دوسری مثال
ْل
ُم ْح ُک
" َو َا ْن ِف ُق ْو ا ِفْی َس ِب ْی الل ِہ َو َل ا ُت ْل ُق ْو ا ِب َا ْی ِد ْی ْم ِا َل ى الَّت ْہ ُل َک ِۃ َ ،و َا ْح ِس ُن ْو اِ ،ا َّن الل ُی ِح ُّب ا ـ ْی َن "۔(ال قرۃ
)195:اور خ رچ کرو الل ہ کی
ب ِن ِس
َہ ِل
راہ می ں اور ن ہ ڈ الو ا پ ن ی ج ان کو ہلاکت می ں اور ن ی کی کرو ،ب ے ش ک الل ہ ت عال ی دوست رکھت ا ہے ن ی کی کرن ے والوں کو۔
اس
ی
آ یت کی ت ش ر ح می ں مف سر ی ن ن ے اب وای وب ان صاری کا ارش اد ن ق ل کی ا ہے کہ"
:الت ھلک الاق ام ف ی الاھل والمال وت رک
ۃ ۃ ُک ْل
ال ھاد"۔(ت ف سی ر اب ن کث ی ر ،ت حت ق ول ہ َو َل ا ُت ُق ْو ا ِب َا ْی ِد ْی ْم ِا َل ى الَّت ْہ ُل َک ِۃ ) ج
بی چ
"الت ھلک "سے مراد گھر اور مال کی مصروف ی ات می ں لگا رہ ن ا اور ج ہ اد کو ھوڑ ٹ ھن ا ہے۔ عام مف سر ی ن ن ے ا پ ن ی ا پ ن ی ت ف اسی ر
ۃ
می ں اس ت ف سی ر کو خ اص طور سے ن ق ل کی ا ہے۔
تیسری مثال
دوسری مثال
ْل
ارش اد ب ْلاری ت عال ی ہےَ "
:ا لَّت ا ِئ ُب ْو َن اْل ٰع ُد ْو َن ا ٰح ِم ُد ْو َن الَّس اِئ ُح ْو َن الّٰر ِک ُع ْو َن الّٰس ِج ُد ْو َن اْل ٰا ِم ْو َن اْل َم ْع ْو ِف َو الَّن اُہ ْو َن َع
ِن ِب ُر ُر ْل ِب ْل
ا ُم ْن َک ِر َو ا ٰح ِف ُظ ْو َن ِل ُح ُد ْو ِد الل ِہ َ ،و َب ِّش ِر ا ُم ْؤ ِم ِن ْی ََن "۔ (الت وب ہ)112:
ت وب ہ کرن ے والے ،الل ہ کی ب ن دگی کرن ے والے ،اس کی حمد کرن ے والے ،روز ے ر کھنے والے ،رکوع می ں جھکنے واظلے،
ہ ئ ل س ل لق سج دہ گ ارن ے وال ی ک
ے ،ن ی کی تس ی ن کرن ے وا ے ،ب را ئ ی ے رو کنے وا ے اورالل ہ کی ق ا م کی وئ ی حدوں کی حف ا ت پی ز
کرن ے والے(اے غ مب ر )ا ی ے مؤ من وں کو خ وش خ ب ری دے دو۔
ی ج ج ِئ
آ یت می ں ای ک لف ظ "َأ لَّس ا ُح ْو َن " آ ی ا ہے ،س کا م طلب مہ ور مف سر ی ن کے ہاں"َص اِئ ُم ْو َن " عن ی روز ہ دار مراد ہی ں اور عب د
ب
الل ہ ب ن عب اس ن ے فرمای ا کہ قرآ ن می ں ج ہ اں کہ ی ں ھی سائ حی ن کا لف ظ آ ی ا ہے وہاں صائ می ن مراد ہی ں ،عک رم ہ ج و کب اِر ت اب عی ن
ل ل
می ں سے ہی ں ان ہ وں ن ے کہ ا سی احت کرن ے والوں سے مرادطالب ع م ہی ں ج و ع م کی طلب می ں ملکوں می ں پ ھرت ے
[]24
ہی ں۔
تیسری مثال
ْل
ارش اد ب اری ت عال ی ہےِ" :ا َّن َم ا ا َّص
ل َد ٰق ُت ِل ُف َق َر اِء (الت وب ہ)60:
ک ک
صدق ات ت و صرف غ ر ی ب وں ے لیے ہی ں۔۔الخ ۔
اس آ یت کی ت ف سی ر می ں مف سر ی ن ن ے غ ن ی اور ف ق ی ر ے درمی ان می ں فرق
ج ش ض
کو وا ح کی ا ہے ،غ ن ی سے مت لق امام اب و حن ی ف ہ ن ے فرمای ا کہ غ ن ی وہ خ ص ہے س ے پ اس اص ی ض رورت وں کو پ ورا
ل ک ع
کرن ے کے ب عد ب ق در ن صاب ز کوۃ مال ب اق ی رہے۔[
]25عام مف سر ی ن ن ے امام اب و حن ی ف ہ کے ذ کر کردہ ت عر ی ف غ ن ی کو ا پ ن ی
ت ف اسی ر می ں ب لا کسی ن کی ر کے ذ کر فرمای ا ہے۔
ک ب
اور رغ ائب اس موض وع پ ر ھی ب ہ ت سی ت ف اسی رل ھی گئ ی ہی ں؛ چ ن ان چ ہ علام ہ ن ی ش اپ وری کی ت ف سی ر"غ رائب القرآ ن
ب ب ن
الفرق ان " ق اب ل ذ کر ہے اور علام ہ سف ی کی مدارک التز ی ل ھی ق اب ل ذ کر ہے اور علام ہ آ لوسی کی روح المعا ن ی ھی ای ک
وق ی ع ت ف سی ر ہے۔
ن ی ز اردو ت ف اسی ر می ں مف ت ی محمد ش ف ی ع صاحب کی ت ف سی ر معارف القرآ ن (http://islamicbookslibrary.w
ہ ب
)/ordpress.com/2012/02/23/maarif-ul-quran-urdu-shaykh-mufti-muhammad-shafi-r-aھی ا م ت ف اسی ر
می ں سے ای ک ہے۔
پہلی مثال
َل َت
کیے َ"
:أ ْو َي ْأ ُخ َذ ُه ْم َع ى َخ ُّو ٍف "۔ ای ک مر ب ہ خ لی ہ ا ن ی عمر ف اروق ن ے صحا ہ کرام سے درج ذ ی ل آ ی ک ع
ے م ن ی در ی اف ت ت ب ف ث ن ت
(ال حل)47:
ش می ں لے کہ وہ دھی رے دھی رے گھٹ تے چل
ے ج ائ ی ں۔
ی ہ سن کر ق ب ی ل ہ ب ن و ھذ ی ل کا ای ک خ ص کھڑ ا طرح گرف ت ی ا ان ہ ی ں اس
ہ
ہ وکر کہنے لگاکہ ماری ز ب ان می ں"ت خ وف "کمی اور ن ق صان کو کہتے ہی ں ،امی ر المؤ من ی ن عمر ن ے پ وچ ھا عر ب ی اش عار می ں ی ہ لف ظ
ہ
اس معن ی می ں است عمال وا ہے؟اس ن ے کہ ا ج ی ہاں اور ف ورًا ی ہ ش عر پ ڑ ھ د ی ا:
الَّر ُح ُل منها تاِم كًا َق ِر دًا * كما َت َخ َّو َف ُع وَد النبعِة الَّس ِف ُن * َت َخ َّو َف
ہ
ت رج م ہ :کج اوہ کی رسی اون ٹ ن ی کے کوہان کے ب ال کو کم کر ت ی ر ت ی ہے ،ج ی سا کہ لوہا کش ت ی کی لک ڑ ی کو کم کرت ا رہ ت ا ہے۔
ی ہ سن کر عمرن ے حاض ر ی ن کو مخ اطب کرکے فرمای ا ا پنے د ی وان کو ت ھامے رکھو ،صحاب ہ ن ے عرض کی ا د ی وان سے کی ا مراد ہے
ہ
[]27
ت و آ پ ﷺ ن ے فرمای ا ج ا لی ش اعری ،اس می ں قرآ ن کی ت ف سی ر اور ت مہ اری ز ب ان کے معا ن ی موج ود ہی ں۔
دوسری مثال
ہ
ے سوال کرن ے والوں کا ای ک ج وم ت ھادو آ دمی آ پ کی علام ہ سی وطی لکھتے ہی ں کہ اب ن عب اس صحن کعب ہ می ں ت ش ر ی ف فرما ت ھ
ک ھ سوالات کرن ا چ ا ْلہتے ہی ں ،اب ن عب اس می ں حاض ر ہ وئ ے اور عرض کی ا کہ ہ م آ پ سے ت ف سی ر قرآ ن کے مت علق چ
خ دمت
ِّش
ال ا َع َي
ا ِم َع ت ل چ
ن ے فرمای ا دل ک ول کر پ وچھیے ،ا وں ن ے پ و ھا کہ آ پ اس آ یت ب اری ت عا ی کی سی ر ب ت ا ئیے "
:
ف ہ ن ھ
َم ِل ي ِن َو ِن ِن
ِع ِز ي َن "۔ (المعارج )37:
ہ
دائ ی ں ب ائ ی ں حلقے ب ا ن دھے وں گے۔
اب ن عب اس ن ے فرمای ا عز ی ن کے معن ی ہی ں سات یھ وں کے حلقے ،ان ہ وں ن ے پ ھر سوال
ج ہ س
کی ا کہ کی ا اہل عرب اس م ن ی ے واق ف ی ں؟ اب ن عب اس ن ے فرمای ا :ی ہاں پ ھر آ پ ن ے عب ی د ب ن الاب رص کا ش عر پ ڑ ھا
ع
َف
َج اُؤ ا ُي ْه ُع ْو َن ِإ َل ْي ِه َح ًت
َي ُك ْو ُن ْو ا َح ْو َل ِم ْن َبِر ِه ِع ِز ْي ًن اوہ لوگ اس کی طرف ب ھا گتے ہ وئ ے آ ت ے ہی ں
اس کے من ب ر کے گرد حلق ہ
َر
ب ا ن دھ لیتے ہی ں[
]28دیکھیے ی ہ اں اب ن عب اس ن ے آ یت ب الا کی ت ف سی ر لغ ت عرب کی مدد سے کی ہے۔
تیسری مثال
پہلی مثال
ِل َم ْن َي َش اُء الُّذ ُك وَر َ oأ ْو ُيَز ِّو ُج ُه ْم ُذْك ا ًا َو ِإ َن ا ًا َو َي ْج َع ُل َي ِل َم َي َي ْخ ُل ُق اْل َأ الَّس ا ا
ث َر ن َم اَي َش اُء َه ُب ْن َي َش اُء ِإ َن ا ث ًا َو َه ُب ُم ُك َع ِق َم َو ِتَع ِل ي َو ْر ِض
"ِهَّلِل ْل
ٌم ِد ي ٌر " (الش وری)49،50: َق ًا
َم ْن َي َش اُء ي م َّن
ِإ ُه
سارے آ سمان وں اور ز می ن کی سلطن ت الل ہ ہ ی کی ہے ،وہ ج و چ اہ ت ا ہے پ ی دا کرت ا ہے ،وہ ج س کوچ اہ ت ا ہے لڑ کی اں د ی ت ا
ج ب ب ج
ہے اور س کو چ اہ ت ا ہے لڑ کے د ی ت ا ہے ی ا پ ھر ان کو ملاکر لڑ کے ھی د ی ت ا ہے اورلڑ کی اں ھی اور س کو چ اہ ت ا ہے
ب ب ل
ب ان ج ھ ب ن اد ی ت ا ہے ،ی ق ی ن ًا وہ ع م کا ھی مالک ہے ق درت کا ھی مالک۔
ب عض لوگوں کا کہ ن ا ہے کہ اس آ یت می ں خ ن ث ٰی (ایسا
ش
خ ص ج و ن ہ مرد ہ و ن ہ عورت ) کا ت ذ کرہ ن ہ ی ں کی ا ہے اور اس سے ی ہ ن ت ی ج ہ ن کالا کہ ان کا کوئ ی وج ود ہ ی ن ہ ی ں ہے؛لی کن اب ن
ہ
العر ب ؒی ن ے اس کا ج واب د ی ا ہے کہ ایسا کہ ن ا عق ل کے خ لاف ب ات ہے اس لیے کہ الل ہ ن ے آ یت کے اب ت دا ی می ں
ب ھ ی امل ہے۔[]31 خن ہ َي ْخ ُل ف
ش رماد ی ا" ُق َم ا َي َش اُء "وہ ج و چ ا ت ا ہے پ ی دا کرت ا ہے ،لہ ذ ااس می ں ث ٰی
دوسری مثال
لک ب
ت ک تف آ ک ک ک ق ل
ک
ب چ
بموسٰی علی ہ السلام کی ق وم ن ے ان کے ب عد ز ی ورات سے ای ک ھڑ ا ب ن الی ا۔
اس آ یت کی تف سی ر می ں علام ہ ت ستری لکھتے ہی ں کہ
ہ ج چ
ھڑ ے سے مراد ہر وہ چ ی ز ہے س کی محب ت می ںب گرف ت ار وکر ان سان الل ہ سے من ہ موڑ لے ؛مث لًا اہل واولاد اور مال وغ ی رہ
ہ چ س س ک پ چ ج خت ہ
ان سان ت مام خ وا ش ات کو م کر دے س طرح ھڑ ے ے ج اری اس ے ا ی حالت می ں ھ ٹ کارا پ اسکتے ی ں ج ب
[]32
وہ ا پ ن ی ج ان وں کو ت لف کر د ی ں۔
ب ل ب
ھی ن ہ ی ں ک س ک ق
ی ہ ت ف سی ر ھی عق ل س ی م کی روش ن ی می ں کی ج ان ے وال ی ت ف سی ر ے ب ی ل ے ہے اور ی ہ اصول ش رعی ہ ے مخ الف
ہے۔
تیسری مثال
ہ
قرآ ن پ اک ن ے اب را ی م علی ہ السلام کا واق ع ہ ذ کر کی ا ہے ج س می ں الل ہ ت عال ی ن ےِظ ان کو ا پنے لخ ت ج گ ر حض رت اسماعی ل
َع ک ب
علی ہ السلام کو ذ ح کرن ے کا ح م د ی ا ت ھا قرآ ن پ اک می ں ی وں ہےَ"
:و َف َد ْي َن اُه ِب ِذ ْب ٍح ي ٍم "۔(الصاف ات )107:
ہ ہ
م ن ے ای ک ب ڑ ا ج ان ور دے د ی ا۔
اس کی ت ف سی ر می ں علام ہ ت ستری لکھتے ہی ں کہ حض رت اب را ی م علی ہ اور اس کے عوض
ب ک ل ت ح س
ے طور پ ر اس کو ذ ح ے اس لیے الل ہ ت عا ی ن ے آ ز مائ ش ے م ب ت کرت ے ھ السلام چ ون ک ہ ب ت ق اض ائ ے بش ر یت ا پنے بیٹے
ح ب ی ک
کرن ے کا ح م د ی ا ،من ش أ خ دا ون دی دراصل ی ہ ن ہ ت ھا کہ اب راھ ؑم بیٹے کو ذہ ح کرڈ الی ں؛ ب لک ہ مق صود ی ہ ت ھا کہ غ ی ر الل ہ کی م ب ت کو
ہ
دل سے ن کال د ی ا ج ظائ ے ،ج ب ی ہ ب ات پ وری و گئ ی اور حض رت اب را ی م علی ہ السلام ا پ ن ی عادت سے ب از آ گئے ت و اسماعی ل
ب ب ہ ب
کے عوض ذ ح ع ی م عطا وئ ی۔[
]33ی ہ ت ف سی ر ھی اسی ق ب ی ل سے ہے اور اصول شکرعی ہ کے معارض ھی ن ہ ی ں ہے اس
ب
لیے اسسکول ق ب ول کرن ے می ں کوئ ی حرج ن ہ ی ں ہے۔
اس عن وان پ ر ت ف سی ر ی ں ھی ل ھی گئ ی ہی ں ،علام ہ اب والس عودکی"ارش اد
ال عق ل ال ی م ال ی مز ای ا الکت اب الک ر ی م" اور" ت ف سی ر الت ستری"ق اب ل ذ کر ہی ں۔
ے ۔
اس آ یت کو سننے کے ب عدعدی اورکھات ے پیتے رہ و ی ہ اں ک کہ سف ی د اور سی اہ دھاگے می ں ت مہ ی ں فرق معلوم ہ ون ے لگ
ت
ب ن حات م رض ی الل ہ عن ہ(67ھ) ن ے سف ی د اورسی اہ دھاگے ا پنے ت کئے کے ن چیے رکھ لیے ؛ ت اکہ ج ب دون وں ای ک دوسرے
سے وہ ا پنے روز ے کی اب ت دا کر لی ا کر ی ں؛اسی طرح اور ای ک روایت می ں سہ ل ب ن س م ہ ن گ
گ س ہ ے م ت از و ے ہل ی ں چت و اس ج
سعد(951ھ) کہتے ی ں:ک ھ لوگ ن ھوں ن ے روز ے کی ن ی ت کی وت ی وہ ا پنے دون وں پ اؤ ں ے سف ی د اورسی اہ دھا ے
ہ
ب ا ن دھ ر ہتے اور ب راب ر سحری کھامت ے ر ہتے ؛ی ہ اں ت ک کہ وہ دون وں دھاگے آ پس می ں ممت از ن ہ وج ائ ی ں ،آ ن حض رت صلی الل ہ
ہ ل
[]34
علی ہ وس م ن ے صحاب ہ کرام کو س ج ھا ی ا کہ ی ہ اں سف ی د اورسی اہ دھاگے سے مراد دن کی سف ی دی اورش ب کی سی ا ی ہے۔
ب ل
الغ رض !قرآ ن کر ی م کی ت ف سی ر کرن ے کے لیے ع م ت ف سی ر کا ج ا ن ن ا ض روری ہے ،کسی ھی آ یت کی ت ف سی ر ا پ ن ی رائ ے سے
ب ہ ب ل
کرن ے والا غ طی پ ر ہے ،خ ود ھی گمراہ وگا اور دوسروں کو ھی گمراہ کرے گا ،قرآ ن کر ی م کی ت ف سی رسمجھنے کے لیے مست ن د
ض
ت ف اسی ر کا مطالع ہ کرن ا چ ا ہیے اور علما سے است ف ادہ کرن ا چ ا ہیے ،اس م مون کے آ خ ر می ں مست ن داردو ت ف اسی ر کے ن ام ذ کر کیے
ہ
گئے ہی ں ،درج ذ ی ل احاد یث می ں ت ف سی ر قرآ ن کی ب ار ی کی کا ا ن داز ہ وت ا ہے:
ک
ت ف سیر بالرائ ے کا ح م
ج
ن ٹ ل ک گف گ ک ق آ ش خ ْق ْل َف ْل َت ْأ ْل ُق آ ِف
جہ ل ْل ْل
"َم ْن َق اَل ِف اْلُق آ ِب َغ ْيِر ِع ٍم َف َي َت َب َّو ْأ َم ْق َع َد ُه ِم ْن الَّن اِر "۔
ج و شخ ص قرآ ن می ں ب غ ی ر ع م کے گف ت گو کرے وہ اپ ن ا ٹ ھکا ن ا ن م می ں
ي ْر ِن
ے می ں (محض ) ا پ ن ی رائ ے ب ن الے۔
"َم ْن َق اَل ِف ِك َت ا اِهَّلل َعَّز َو َج َّل ِب َر ْأ ِه َف َأ َص ا َف َق ْد َأ ْخ َط أ "۔
ج و ش خ ص قرآ ن کے معا مل
ل ب َب ِي
ب ح
ی ِب ي
[]35
سے گف ت گو کرے اور اس می ں کوئ ی ص ح ب ات ھی کہ ہ دے تب ھی اس ن ے غ طی کی۔
م
علام ہ ماوردی فرمات ے ہی ں کہ ب عض غ لو پسن د لوگوں ن ے اس حد یث سے ی ہ م طلب س ج ھا کہ قرآ ن کر ی م کے ب ارے می ں
ب
ے قرآ ن کر ی م سے ا یسے معا ن ی ھی مست ن ب ط کوئ ی ب ا ف ک ر ورائ ے کی ب ن ی ا د پ ر کہ ا ج ائ ن ہ ی ں؛ ی ہ اں ک کہ اج ت ہ اد کے ذ ر یع
ت ز ن ت
ن ہ ی ں کیے ج اسکتے جسو اصول ش رعی ہ کے مطابق ہ وں؛ لی کن ی ہ خ ی ال درست ن ہ ی ں؛ کی ون ک ہ خ ود قرآ ن کر ی م ن ے ت د ب ر اور
تح
است ن ب اط کو ج ا ب ج ا م سن قرار د ی ا ہے اور اگر ف ک ر و ت د ب ر پ ر ب الکل پ اب ن دی لگادی ج ائ ے ت وقرآ ن وسن ت سے ش رعی احکام
س ق ہ ہ
وق ون ی ن مست ن ب ط کرن ے کا درواز ہ ی ب ن د و ج ائ ے گا ؛لٰہ ذ ا اس حد یث کا م طلب ہر م کی رائ ے پ ر پ اب ن دی لگا ن ا ن ہ ی ں
ہے۔[]36
ج
ہ ش چ ن ان چ ہ اس ب ات پ ر مہ ور علما مت ف ق ہی ں کہ خ ود قرآ ن وسن ت کے دوس
رے دلائ ل کی رو ن ی می ں اس حد یث کا من ش ا ی ہ ر گز
ن ہ ی ں ہے کہ معامل ہ می ں غ ور و ف ک ر اور عق ل ورائ ے کو ب الکل است عمال ن ہ ی ں کی ا ج اسکت ا ؛ب لک ہ اس کا اصل من ش ا ی ہ ہے کہ قرآ ن
سل
کر ی م کی ت ف سی ر کے لیے ج و اصول اج ماعی طور پ ر م م اور طے ش دہ ہی ں ان کو ن ظر ا ن داز کرکے ج و ت ف سی ر محض حرائ ے کی
ی ت ش ہ
پب ن یہ اد پ ر کی ج ائ ے وہ ن اج ائ ز وگی اور اگر اس طرح ت ف سی ر کے معامل ہ می ں دخ ل دے کر کوئ ی خ ص ات ف اق ًا کسی ص ح ن ی ج ہ پ ر
ش ہ
ن چ ج ائ ے ت و وہ خ طا کار ہے ،اب اصول ت ف سی ر کو ن ظر ا ن داز کرن ے کی ب ہ ت سی صورت ی ں وسکت ی ہی ں مث لًا 1
:۔ ج و خ ص
ہ
ت ف سی ر قرآ ن کے ب ارے می ں گف ت گو کرن ے کی ا لی ت ن ہ ی ں رکھت ا وہ محض ا پ ن ی رائ ے کے ب ل ب وت ے پ ر ت ف سی ر ش روع کر
س ظ ہ دے۔
2۔ کسی آ ی کی کوئ ی ت ف س ر آ ن حض ر صلی ال ہ عل ہ وسلم ا صحا ہ و اب عی ن س
ے ث ابت و اور وہ ا ے ن ی ر ا ن داز ب ت ی ل ی ت ی ت
ے ۔
3۔ ج ن آ ی ات می ں صحاب ہ کرام و ت اب عی ن سے کوئ ی صر ح ت ف سی ر کرکے محض ا پ ن ی عق ل سے کوئ ی معن ی ب ی ان کرن ے لگ
ی
من ق ول ن ہ ی ں ان می ں لغ ت اور ز ب ان وادب کے اصولوں کو پ امال کرکے کوئ ی ت ش ر ح ب ی ان کرے۔
4۔ قرآ ن وسن ت سے
ب ہ
ب راہ راست احکام وق وان ی ن مست ن ب ط کرن ے کے لیے اج ت ہ اد کی ا لی ت ن ہ رکھت ا ہ و اور پ ھر ھی اج ت حہ اد ش روع کر دے
5۔
قرآ ن کر ی م کے مت ش اب ہ آ ی ات (ج ن کے ب ارے می ں قرآ ن ن ے خ ود کےہ د ی ا ہے کہ ان کی سو ف ی صد ص ی ح مراد سوائ ے الل ہ کے
ہ
کوئ ی ن ہ ی ں ج ا ن ت ا) ان کی ج ز م ووث وق کے سات ھ کوئ ی ت ف سی ر ب ی ان کرے اور اس پ ر مصر و۔ 6۔ قرآ ن کر ی م کی ایسی ت ف سی ر
مروح وت ے وں
7۔
ہ ہ ب ی ان کرے ج س سے اسلام کے دوسرے اج ماعی طور پ ر مسلم اور طے دہ عق ا د ی ا احکام ج
ی ئ ش
ت ف سی ر کے معامل ہ می ں ج ہ اں عق ل وف ک ر کا است عمال ج ائ ز ہے وہاں کسی ق طعی دلی ل کے ب غ ی ر ا پ ن ی ذ ا ت ی رائ ے کو ق ی ن ی طور پ ر
ی
م ت ہ د ی ن کی آ راء کو ق ی ن ی طور سے ب اطل قرار دے۔
ی ہ ت مام صورت ی ں اس ت ف سی ر ب الرائ ے کی ہی ں ج ن درس اور دوسرے ج
ت
یے می ں سم سے مذ کورہ ب الا حد ی می ں من ع کی ا گی ا ہے؛ چ ان چ ہ ای ک دوسری حد ی می ں ان ت مام صورت وں کو اس مخ ت صر جمل
ٹ ث ل فل ن ث
د ی ا گی ا ہے
: من ق ال ف ی القرآ ن ب غ ی ر ع م ی ت ب وأ مق عدہ من لن ار
(ت رمذ ی ،ب اب ماج اء ی ف سر القرآ ن ،حد یث ن مب ر)2874:
جہ ل
ے می ں ع م کے ب غ ی ر کوئ ی ب ات کےہ ت و اپ ن ا ٹ ھکا ن ا ن م می ں ب ن الے۔
الب ت ہ ت ف سیظر کے اصولوں ج و ش خ ص قرآ ن کر ی م کے معا مل
رائ ے کا ا ہ ار کی ا ج ائ ے ظ اور اسلام کے اج ماعی طور پ ر طے ش دہ ض واب ط کی پ اب ن دی کرت ے ہ وئ ے اگر ت ف سی ر می ں کسی ایسی
ب قس
ج و قرآ ن وسن ت کے خ لاف ن ہ ہ و ت و وہ حد یث کی وعی د می ں داخ ل ن ہ ی ں ہے؛ الب ت ہ اس م کا ا ہ ار رائ ے ھی قرآ ن
ک ھ کار آ مد وسن کے وسی ع وع یم ق علم اور اسلامی علوم می ں مہ ار کے ب غ ی ر ممکن ن ہ ی ں اور علما ن ے اس کے لے ب ھی چ
ی ت ت
ہ تف
اصول مقرر فرمائ ے ہی ں ج و اصول ف ق ہ اور اصول ت ف سی ر می ں صی ل سے ب ی ان وئ ے ہی ں اور ان کا ای ک ن ہ ایت مف ی د
خ لاص ہ علام ہ ب درالد ی ن ز رکش ی رحم ہ الل ہ ن ے ا پ ن ی کت اب "الب رہان ف ی علوم القرآ ن کی ن وع 41می ں ب الخ صوص اق سام
ب
الت ف سی ر کے ز ی ر عن وان (صف ح ہ164:۔)170ب ی ان فرمای ا ہے ،ی ہ پ وری حث ن ہ ایت ق اب ل ق در ہے ؛لی کن چ ون ک ہ عر ب ی ز ب ان
وعلوم کی مہ ارت کے ب غ ی ر اس سے ف ا ئ دہ ن ہ ی ں اٹ ھای ا ج اسکت ا ،اس لیے اس کا ت رج م ہ ی ہ اں ن ق ل کرن ا ب ے ف ا ئ دہ ہے ج و عر ب ی
ح ہ فرماسکتے ہی ں۔ داں حض رات چ اہی ں وہاں ملا ظ
ہ
ک ھ ض روری علوم وت ے ہی ں ج ن کے ب غ ی ر ت ف سی ر کرن ا ایسا م ی د کے لیے چ ساب ق ہ ت مام ت ف صی ل سے ی ہ ث ابت ہ واکہ ت ف سی ر قرآ ن ج
ب ل ہ ب
ہے جیسے ب غ ی ر آ لات کے صن اعی کرن ا کہ جیسے کوئ ی ھی ف ن ب غ ی ر آ لاِت ض روری ہ کے ن ہ ی ں آ ت ا ا یسے ی ہر ع م کا ھی ی ہ ی مسئ ل ہ
ل ت ل
ہے؛ چ ن ان چ ہ مف سر ی ن اوراہل ع م ن ے ض روری علوم کی ف صی ل ی وں ب ت لا ئ ی ہے:ع م لغ ت ،صرف ون حو ،معا ن ی ،ب ی ان ،
ل ل ل ک ل
ب د ی ع ،عر ب ی ادب ،ع م کلام ،من طق ،ح مت وف لسف ہ ،ع م عق ا ئ د ،ع م ت ف سی ر ،پ ھر اس می ں درج ات اہل ع م کے ہاں مان ے
گئے ہی ں ،چ ن ان چ ہ اب ت دا ئ ی لغ ت وصرف ن حو ادب ی ہ عر ب ی ز ب ان سیکھنے اور اس کی ب اری کی وں کو ج ا ننے کے لیے ہی ں؛ کی ون ک ہ
ط کم م ی د عر ب ی ز ب ان می ں ن از ل کی ا گی ا ن ی ز معا ن ی ب ی ان وب د ی ع وغ ی رہ اس کی رعن ای وں کو
قرآ ن ج
سمجھنے کک لیے اورمن ق لح ت ک ک س
ف ت ھ پ ف ہ ک ہ
وف لسف ہ کلام ،دوسری ز ب ان وں ے م ت عا رعلوم ے ذ ری ع ہ ج و گمرا ی اں آ س ت یم ی ں اس ے د ع ے لیے ،ر ع م سی ر
س
ج ب
کے ا ن در ھی کئ ی ت ف صی لات ب ت لا ئ ی گئ ی ہے؛ مث لا وحی اوراس کی ض رورت کو س ھن ا پ ھر وحی کی اق سام مث لًا ،وحی ق بل ی ،وحی
الرس اورفر ش تے کاان سا ن ی ش کل می ں آ ن ا ،روی ائ ے صادق ہ ،ن ف ث ف ی الروع، ملکی ،پ ھر وحی کی مخ ت لف ش کلی ں جیسے صلصل ج
ہ ۃ
پ ھر وحی مت لو وغ ی ر مت لو ،پ ھر قرآ ن کر ی م کے ن ز ول ے مت علق ت ف صی لات اورسورت وں کی ت دو ی ن مکی ومد ن ی ون ے ے
ک ک
اعت ب ار سے ن ی ز ب عض مد ن ی سورت وں می ں مکی آ ی ت ی ں اورب عض مکی سورت وں می ں مد ن ی آ ی ت ی ں کون سی ہی ں اس کا است ق صاء پ ھر قرآ ن
ہ
سات حروف پ ر نجاز ل ون ے کا کی ا م طلب ہے؛ پ ھر ن اسخ و من سوخ آ ی ت وں کی ت ف صی لات ،سب ع ہ احرف سے کی ا مراد ہے ظ کر ی م
ہ ک
اورحف ا ت قرآ ن اور مع قرآ ن کی ت ف صی لات پ ھر اس ے ا ن در دی ے وئ ے علامات وق ف کی ت ف صی لات اوراسی می ں
ک ک گ ق آ ک ک ک تقس
ت ل ت ف
قس
م امی ن ذ کر کئے گئے ہی ں، پ اروں کی ت ی م اوراس کے اعراب وحرکات سے مت علق تف صی لات پ ھر قرآ ن کر ی م می ں ج و ض
نع
مث لا عق ا ئ د ،واق عات اورای ام الل ہ وا م الل ہ ،پ ھر آ ی ات مق طعات و مت ش اب ھات ومحکمات وغ ی رہ کی ت ف صی لات ،ب ہرحال ی ہ ت و
تف
چ ن دض روری علوم کی طرف اش ارہ کی ا گی ا ہے ،ان کی صی ل می ں ج ائ ی ں ت و ب ہ ت وق ت لگ ج ائ ے۔
تابعین
پ ہ
حض رات صحاب ہ رض ی الل ہ عن م ن ے چ ون ک ہ مخ ت لف علاق وں اورمق امات می ں ھی ل کر قرآ ن کر ی م کی خ دمت کا سلسل ہ ش روع
ل
کی ا ،ج س کی وج ہ سے ت اب عی ن کی ای ک ب ڑ ی ج ماعت اس کام کے لیے ت ی ار ہ وئ ی ،ج س ن ے ع م ت ف سی ر کو محف وظ ر کھنے می ں
کیے ج ات ے ہی ں: ک ھ ب رائ ے ت عارف پ ی ش
ن ما اں خ دما ان ج ام د ی ں ،ان می ں سے چ
ت ی
.1مجاہؒد یہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں پورا نام ہے ابوالحجاج مجاہد بن جبر
المخزومی ،ولادت سنہ 21ھ اور وفات سنہ 103ھ۔
.3عکرمؒہ
ی ہ
ت ف اسیر کی ا م کت ا ں
ب
ک
مف سر ی ن ن ے ا پنے ا پنے ذک وق کے لحاظ سے کئ ی ن ق طۂ ن ظر سے ت ف سی ر ی ں ل ھی ہی ں؛ مث لًاکاد ب ی ،عق لی اور کلامی وغ ی رہ ،ب عض
ی ب
ن ے ت ف سی ر ب الماث ور ھی ل ھی ،ب عض ن ے ت ف سی ر اش اری عن ی صوف ی ان ہ ا ن داز پ ر ت ف سی رل ھی ،غ رض مخ ت لف ن ق اط ن ظر سے
قرآ ن کی خ دمت کی گئ ی ہے۔
م ب
ت ف سی ر طب ری ،ت ف سی ر حرالعلوم از سمر ق ن دی ،الکش ف وا بل ی ان عن ت ف سی ر القرآ ن از ث عالب ی ،معالم الت نز ی ل از ب غ وی ،ال حرر
الوج ی ف ی ت ف سی ر الک اب لاب ن عطی ہ ،ت ف سی ر اب ن کث ی ر ،الدر المن ث ور ف ی ت ف سی ر الماث ور از سی وطی ،ا ج
ل واہر الحسان ف ی ت ف سی ر القرآ ن ت ز
از ث عا بل ی -خ اص طور پ ر ق اب ل ذ کر ہی ں۔
ی
مف ا ت ح الغ ی ب از راز ی ،ان وارالت نز ی ل واسرار الت او ی ل از ب ی ض اوی ،مدارک الت نز ی ل (http://islamicbookslibrary.word
)/nوحق ائ ق الت او ی ل ف ی معا ن ی الت نز ی ل از خ از ن ،غ رائب القرآ ن ورغ ائب الفرق ان از ن ی سا پ وری ،ت ف سی ر ج لالی ن (http://i
press.com/2012/01/18/tafseer-ul-madarik-tafseer-e-nasafi-urdu-translation-by-shaykh-shamsuddi
ب
عوغ ی رہ ق اب ل ذ کر ہی ں۔ آ س م ن ،)/ammad-jamal-saifi-bulanshehriالسراج المن ی راز خ طی ب ش ر ی ن ی،
slamicbookslibrary.wordpress.com/2012/08/21/jamalain-sharah-jalalain-6-volumes-by-shaykh-muh
روح ال ت عا ی از لو ی۔ ظ ف س ک
صوف ی ان ہ ن ق طۂ ن ظر ے ل ھی ج ان ے وال ی ت ف اسی ر می ں
ت ف سی ر اب ن عر ب ی ،ت ف سی ر ی ض ی ،ف سی ر القرآ ن ال ی م از ت ستری ،حق ائ ق
ل
الت ف سی ر از س می ،عرائ س ا بل ی ان ف ی حق ائ ق القرآ ن وغ ی رہ ہی ں۔
•ت ف سی ر ب ی ان القرآ ن
القرآ ن • معارف
• ہدایت القرآ ن
•ت ف سی ر مظ ہری
ث ن تف
•تف سی ر عث ما ن ی
.1
.1
ک
اسرائ ی لیات کا ح م
ہ ک ظ ہ
اس سلسل ہہمی ں ت قر ی ب ًا علمائ ے امت ن ے ای ک ی ج واب د ی ا ،الف ا وت عب ی رات اگر چ ہ مخ ت لف ہی ں؛ لی کن ح م ای ک ی
ظ ش
س ل ی
ے خ الاسلام مف ت ی محمد ت ق ی عث ما ن ی مد ل ہ کے ے پہ گ پ ل خ
ہے ،آ ے م م ت لف ع ما کرام کی ت حر ی ر ی ں ی ش کر ی ں ے ،سب
گ
پ س ک ہ دلن ش ی ن اورصاف وش ف اف
ے حوال ہ ے ی ش کی ہے؛ چ ن ان چ ہ
ؒر س ت حر ی ر کو ن ق ل کرت ے ی ں ج و ان ہ وں ن ے علام ہ اب ن کث ی پہ ق
ک ہ س ج ق
چ
ار ی دلائ ل ے و ی ہے مث لا :فرعون کا غ رق س
کی ت صد یق دو رے خ یح ر مطراز ہی ں کہ #:لی م وہ اسرائ ی لی ات ی ں ن
ج ہ
ہ
ون ا وغ ی رہ ،ایسی روای ات اسی لیے ق اب ِل اعت ب ار ہی ں کہ قرآ ن کر ی م ی ا ص ح احاد یث ن ے ان کی ت صد یق کردی ہے۔
ل ہ ہ ج قس
#دوسری م وہ اسرائ ی لی ات ہی ں ج ن کا ھوٹ ون ا خ ارج ی دلائ ل سے ث ابت وچ کا ہے ،مث لا :ی ہ کہ ا ن ی کہ حض رت س ی مان
ے ی ہ روایت اس لیے ق طعا ب اطل ہے کہ قرآ ن کر ی م ن ے علی ہ السلام آ خ ر عمر می ں (معاذ الل ہ) ب پ رست ی می ں مب ت لا ہ و گئے ت ھ
ہ ک ت قس
ے ب ارے می ں خ ارج ی دلائ ل ہے ن ہ ی ہ ث ابت و صراح ًاس کی ت رد ی د فرما ئ ی ہے۔#ت ی سری م ان اسرائ ی لی ات کی ہے ج ن
ج
س ی ہی ں اورن ہ ی ہ ث ابت ہ وت ا ہے کہ ھوٹ ہی ں ،مث لا ت ورات کے احکام وغ ی رہ ایسی اسرائ ی لی ات کے ب ارے ا ہ ۃے کہ وہ چ
قس ل ت
می ں ن ب ی کر ی م صلی الل ہ علی ہ وس م کا ارش اد ہے"
:لا ت صدق وھا ولات کذ ب وھا"۔
اس م کی روای ات کو ب ی ان کرن ا ت و ج ائ ز ہے؛
قس
لی کن ان پ رن ہ کسی د ی ن ی مسئ ل ہ کی ب ن ی اد رکھی ج اسکت ی ہے ن ہ ان کی ت صد یق ی ا ت کذ یب کی ج اسکت ی ہے اوراس م کی
ب
روای ات کو ب ی ان کرن ے کا کوئ ی خ اص ف ا ئ دہ ھی ن ہ ی ں۔
(علوم القرآ ن )364:
م بھ ہ ہ س ح یہ
ی ب ات علام ہ م مد ح ی ن ی ذ ب ؒی اور علام ہ اب ن ت ی می ؒہ وغ ی رہ ن ے ی ک ی ہے۔
(الت ف سی ر و ال ف سرون للذ ھب ی ،ب اب
ث ا ن ی ا:الااسرائ ی لی ات )4/14:
ک ہ
مسن د الہ ن د امام ش اہ ول ی الل ہ محدث د لو ؒی (المت وف ی )1176:ن ے ن ہ ایت اخ ت صار کے سات ھ مگ ر ج امع ب ات ل ھی ہے کہ
سل ب
ت ف سی ر می ں اسرا ئ ی لی روا ی ت وں کو ب ی ان کرن ا دراصل ی ہ ھی ای ک ساز ش ہے ج ب ک ہ ی ہ ق اعدہ م م ہے کہ اہل کت اب کی ن ہ ت صد یق
کرو ن ہ ان کی ت کذ یب کرو؛ لٰہ ذ ا اس ق اعدہ کی ب ن ی اد پ ر دوب ات ی ں ن ہ ایت ض روری ہی ں#:ج ب حد یث می ں قرآ ن کر ی م کے اش ارہ
ج ہ تف
کی صی ل موج ود و ت و اسرا ئ ی لی روای ات کو ت ف سی ر می ں ن ق ل ن ہ ی ں کرن ا چ ا ہیے ۔#قرآ ن کر ی م می ں س واق ع ہ کی طرف اش ارہ آ ی ا
ب ہ ہ ہ تف ہ
و اس کی صی ل ض رورت کے ب ق در ی ب ی ان کر ن ی چ ا ہیے ت اکہ قرآ ن کر ی م کی گوا ی سے اس کی ت صد یق و کی ون ک ہ ی ہ ھی
ق اعدہ ہے کہ ض روری ب ات ب ق در ض رورت ما ن ی ج ا ت ی ہے۔
(الف وز الکب ی ر مع ش رح الخ ی ر الکث ی ر)453:
ل ض ن ہ
ا ل کت اب کی روایات ق ل کرن ے وا ے ح رات
ب
عہ د صحاب ہ اوراس کے ب عد کے ادوار می ں ھی ت ف سی ر قرآ ن کے ماخ ذ کے طور پ ر ی ہ ودون صار ٰی رہے ہی ں؛ کی ہون ک ہ قرآ ن کر ی م
ب عض مسائ ل می ں عمومًا اورق صص ا ن ب ی ا اور اق وام ساب ق ہ کے کوائ ف واحوال می ں خ صوصًا ت ورات کے سات ھ م آ ہ ن گ ہے،
ب ن
اسی طرح قرآ ن کر ی م کے ب عض ب ی ا ن ات ا ج ی ل سے ھی ملتے ہی ں؛ مث لًا حض رت عی سٰی علی ہ السلام کی ولادت کا واق ع ہ
ن ع
اوران کے م ج ز ات وغ ی رہ۔
الب ت ہ قرآ ن کر ی م ن ے ج و طرز و من ہ اج اخ ت ی ار کی ا ہے وہ ت ورات وا ج ی ل کے اسلوب ب ی ان
س ج ک ص نہ ب تف ص ج سے ب ی حد ک مخ ت لف ہے ،قرآ ن کر ی م کس
س ئ ی ات و ہی لات ی ان ی ں کرت ا ،ب لک ہ واق ع ہ تےف صرف ل ا ی ز ک ی واق ع ہ کی ز ت ڑ
ی ی واق ع ہ کو ے ن ق طۂ ن ظر ے ض روری وت ا ہے ،ی ہ ان سا ن ی ف طرت ہے کہ ت
ظ
وموع ت ر ب ع و پ ر اکت ف اء کر ا ہے ج
ت
ت
پسن د ی دگی کی ن گاہ سے دی کھا ج ا ت ا ہے ،اسی کا ن ی ج ہ ت ھا کہ صحاب ہ کرام اورب عد کے ادوار می ں ت اب عی ن اور ت ب ع ت اب عی ن حض رات اہل
ے رج وع کی اے قرآ ن می ں ذ کر کردہ واق عا کی ت ف صی ل کے واسط ے تھ ک اب کے ان اہل علم سے ج و حلق ہ ب گوش اسلام ہ و چک
ت ت
ے ،اسرا ئ ی لی روای ات کا مدار وان حصار ز ی ادہ ت ر حسب ذ ی ل چ ار راو ی وں پ ر ہے
:عب د الل ہ ب ن سلاؓم ،کعب احب ار، کرت ے ت ھ
ل ی
وھب ب ن من ب ہ ،عب د الملک ب ن عب د العز ی ز اب ن ج ر ج ،ج ہ اں ت ک عب د الل ہ ب ن سلام کی ب ات ہے ت و آ پ کے ع م وف ض ل می ں
ل
کسی ش ب ہ کی گن ج ائ ش ن ہ ی ں ہے اور ث ق اہ ت و عدالت می ں آ پ اہل ع م صحاب ہ می ں ش مار ہ وت ے ہی ں ،آ پ ؓ کے ب ارے می ں
ش
اہل کت اب کی روایات پ ر م ت مل کت ب ت ف اسیر
ہ ج ج
کوئ ی ایسی کت اب س می ں خ اص اسرا ئ ی لی(اہل کت اب کی) روای ات کے مع کرن ے پ ر ت وج ہ دی گئ ی وایسی ت وکوئ ی ت ف سی ر ن ہ ی ں
ل ج ب
ہے؛ الب ت ہ آ ی ات کی ت ف سی ر می ں عمومًا کت ب ت ف اسی ر می ں اسرا ئ ی لی روای ات ھی ذ کر کی گئ ی ہی ں ،س کا ع م راوی کو د ی کھ کر ی ا
پ ھر ان کی ب ی ان کردہ ب ات وں کو اصول ش رعی ہ کی روش ن ی می ں پ رکھ کر معلوم کی ا ج اسکت ا ہے ،مولا ن ا اسی ر ادروی صاحب کی ای ک
ج
کت اب اردو می ں" ت ف سی روں می ں اسرا ئ ی لی روای ات " کے ن ام سے آ چ کی ہے ،س کے مق دم ہ می ں اسرا ئ ی لی روای ات سے
ہ ب
مت علق عمدہ حث اکٹ ھا کردی ہے اور پ ھر ج و اسرا ئ ی لی روای ات ان کو معلوم وسکی ں ان پ ر الگ الگ کلام کی ا ہے
ف ت ظ ب ہ
اورمعت ب ر ت ف اسی ر سے ان کا اسرا ئ ی لی روای ات کے ق ب ی ل سے ون ا ھی اہر کی اہے ،صی ل کے لیے اسی کت اب کی طرف
ے ج ا رہے ہی ں اور اردومی ں صرف مست ن د ت ف اسی ر کے ن ام رج وع کی ا ج ائ ے۔
ی ہ اں پ ر چ د عر ب ی اور اردو ت ف اسی رکے ام لکھ
ن ن
ے گئے ہی ں۔ لکھ
ک ھ کمز وری ہے پس اب اگر ت م اب الل ہ ن ے ت مہ ارے لیے آ سا ن ی پ ی دا کردی ہے اور الل ہ کو علم ہے کہ (اب )ت م می ں چ
ٹ ہ
می ں سے ای ک ہز ار افراد است ق امت ر کھنے والے وں گے ت و وہ دو سو پ ر غ الب رہی ں گے اور اگر ت م می ں سے ای ک ہز ار
پ ک
ہ وں گے ت و دو ہز ار پ ر الل ہ کے ح م سے غ الب ہ وں ے اور الل ہ صب ر کرن ے والوں ے سات ھ ہے۔ اس آ یت ن ہ لی
ہ ک گ
ک
آ یت کے ح م می ں ت ب د ی لی پ ی دا کردی اور دس گنے د ش من کی ب ج ائ ے دو گنے کی حد مقرر کردی کہ اس حد ت ک راہ فرار اخ ت ی ار
َل
کرن ا ج ائ ز ن ہ ی ں۔ ت ی سری آ یت جسے ش اہ صاحب ن ے من سوخ قرار د ی ا ہے سورۂ احز اب کی ی ہ آ یت ہےَ
: ل ا َی ِح ُّل َک الِّن َس اء
ُح
ِم ن َب ْع ُد َو َل ا َأ ن َت َب َّد َل ِب ِہ َّن ِم ْن َأ ْز َو ا َو َل ْو َأ ْع َج َب َک ْس ُن ُہ ن ۔
(الاحز اب )52:
ٍج
(اے ن ب ی )آ پ کے لیے اس کے ب عد عورت ی ں حلال ن ہ ی ں ہی ں اور ن ہ ی ہ حلال ہے کہ ان (موج ودہ از واج ) کو ب دل کر دوسری
عورت وں سے ن کاح کر ی ں خ واہ ان کا آ پ کا حسن پسن د آ ئ ے۔
ک ل
اس آ یت می ں آ ن حض رت صلی الل ہ علی ہ وس م کو مز ی د ن کاح کرن ے سے من ع فرماد ی ا گی ا ت ھا ب عد می ں ی ہ ح م من سوخ کر د ی ا گی ا اور
َّن ی اس کی اسخ آ یت وہ ہے ج و قرآ ن کر ی م کی موج ودہ ت ر ت ی ب می ں مذ کور ب الا آ یت سے پہل
ے مذ کور ہے عن یَ"
:ی ا َأ ُّی َہ ا ال ِب ُّی ِإ َّن ا َل ن
َأ ْح َل ْل َن ا َک َأ ْز َو اَج َک الَّل ا ِت ْی آ َت ْی َت ُأ ُج وَر ُہ َّن "۔
(الاحز اب )50:
ج ہ
(اے ن ب ی) م ن ے آ پ کے لیے آ پ کی وہ از واج حلال کردی ہی ں ن ھی ں آ پ ن ے ان کا مہر دے د ی ا ہ و۔
نس
ش اہ صاحب وغ ی رہ کا کہ ن ا ہے کہ اس کے ذ ری ع ہ ساب ق ہ ممان عت من سوخ ہ و گئ ی لی کن حق ی ق ت ی ہ ہے کہ اس آ یت می ں خ
ی ب ی
ق ی ن ی ن ہ ی ں ہے’ ب لک ہ اس کی وہ ت ف سی ر ھی ب ڑ ی حد ت ک ب ے ت کلف اور سادہ ہے ج و حاف ظ اب ن ج ر ی ر ن ے اخ ت ی ار کی ہے عن ی
َل َّن ہ ہ
ی ہ کہ ی ہ دون وں آ ی ت ی ں ا پ ن ی موج ودہ ت ر ت ی ب کے مطابق ی ن از ل وئ ی ہی ںَ
:ی ا َأ ُّی َہ ا ال ِب ُّی ِإ َّن ا َأ ْح َل ْل َن ا َک َأ ْز َو اَج َک ۔
(الاحز اب )50:
ک ھ مخ صوص عورت وں کا ذ کر فرمای ا ہے کہ ان کے سات ھ ن کاح آ پ کے لیے حلال ہے پ ھر اگلی وال ی آ ی می ں الل ہ ت عال ی ن ے چ
ت
ک ک َل
ے لیے حلال ے علاوہ دوسری عورت ی ں آ پ آ یت َل ا َی ِح ُّل َک الِّن َس اء ِم ن َب ْع د(احز اب ):می ں ارش اد فرمای ا ہے کہ ان
ن ہ ی ں۔
(ت ف سی ر اب ن ج ر ی ر)
.1چوتھی آیت جو شاہ صاحب کے نزدیک منسوخ ہے ،سورۂ مجادلہ کی یہ آیت:
حوالہ جات
.1تفہیم القرآن ،القرآن و علوم القرآن ،پروفیسر جواد احمد خاکوانی صفحہ 107
http://dictionary.sakhr.com/idrisidic_2MM.asp?Lang=E-A&Sub=%dd%d3%d1 .2
crulp.org – Resources and Information (http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx?refid=4244 .3
)4
crulp.org – Resources and Information (http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx?refid=1058 .4
)3
)crulp.org – Resources and Information (http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx .5
.6البرھان فی علوم القرآن131:
.7روح المعانی4/1:
.8علوم القرآن323:۔325
.10بخاریَ ،ب اب َق ْو ِل الَّل ِه َت َع اَل ىَ ،و ُك ُل وا َو اْش َر ُب وا ،حدیث نمبر،1783:
َو الَّس اِر ِق َو الَّز اِن ي ،حدیث نمبر،2455: .11بخاریَ ،ب اب َش َه اَد ِة اْل َق اِذ ِف
.16مؤطا مالکِ ،ک َت اُب الِّن داِء ِل لّص لاِة َ ،ب اب َم اَج اَء ِف ي اْل ُق ْر آِن ،حدیث نمبر428:
.17ابن کثیر1/3:
.27روح المعانی10/179
.28الاتقان2/68 ،
.29الاتقان2/69:
.32التفسیر التستری1/169:
.33التفسیر التستری1/439:
.34بخاریَ ،ب اب َق ْو ِل الَّل ِه َت َع اَل ىَ ،و ُك ُل وا َو اْش َر ُب وا ،حدیث نمبر1783:
.35ترمذی ،باب ماجاء فی یفسر القرآن ،حدیث نمبر2874:۔ ابو داؤد ،الکلام فی کتاب اللہ بغیر علم،
حدیث نمبر3167:
.36الاتقان 2/18:
.37ڑ
اس صفحہ میں آخری بار مورخہ 18جون 2022ء کو 16:45بجے ترمیم کی گئی۔
تمام متن کریئیٹیو کامنز انتساب /یکساں-شراکت اجازت نامہ کے تحت دستیاب ہے ،اضافی شرائط بھی عائد ہوسکتی ہیں۔
تفصیل کے لیے استعمال کی شرائط ملاحظہ فرمائیں۔ ویکیپیڈیا® ایک غیر منفعت بخش تنظیم ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن
انکارپوریشن کا تجارتی مارکہ ہے۔