You are on page 1of 68

LECTURE-12

‫م دین تو خدا کے‬ ‫داللّهِ ال ِ ْ‬


‫سل َ ُ‬ ‫عن َ‬
‫ن ِ‬ ‫• إ ِ َّ‬
‫ن الدِّي َ‬
‫نزدیک اسلم ہے) ال عمران ‪)۱۸‬‬
‫من ْ ُ‬
‫ه‬ ‫ل ِ‬ ‫م دِينا ً فَلَن ي ُ ْ‬
‫قب َ َ‬ ‫سل َِ‬‫من يَبْتَِغ غَيَْر ال ِ ْ‬
‫• وَ َ‬
‫ن اور جو‬ ‫ِ َ‬‫ي‬ ‫سر‬ ‫ِ‬ ‫خا‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ن ال‬‫م َ‬‫خَرةِ ِ‬‫وَهُوَ فِي ال ِ‬
‫شخص اسلم کے سوا کسی اور دین کا طالب‬
‫ہوگا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور‬
‫ایسا شخص اخرت میں نقصان اٹھانے والوں‬
‫میں ہوگا (ال عمران ‪)۸۵‬‬
‫پچھلے لیکچروں میں انفرادی اور اجتماعی تمام امور آچکے‬
‫ہیں‪ ،‬اسلم کی مکمل تصویر آچکی ہے‪ ،‬تمام گوشے آچکے‬
‫ہیں۔ پھر آج اسلم کیوں نافذ نہیں ہے۔ ہمارا آج تصور کیا‬
‫ہے۔ اسلم کے لئے ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں۔ کوشش کریں‬
‫گیں کہ مختف جہتوں سے بات سمجھیں۔‬
‫سب سے پہلے سمجھتے ہیں دین اور مذہب۔‬
‫آج اسلم کو مذہب کہہ دیا جاتا ہے۔‬
‫دین کا انگریزی کوئی متبادل نہیں ہے۔‬
‫‪ system‬لفظ قریب تر ہے‬
‫وہی اسلم جو عقیدہ اور عمل کا مجموعہ ہے اور جو موروثی‬
‫فضیلت یا علقائی برتری اور نسلی بالدستی کا سب سے بڑا مخالف‬
‫اور اس کی میزان میں اتباع حق کے سامنے قومی مفاد کوئی وزن‬
‫ہی نہیں رکھتا ۔۔۔آج وہ اسلم خود ایک ’قوم‘بنادیا گیا ہے عقیدہ‬
‫وعمل کی کوئی شرط رکھے بغیر ایک وراثت کی طرح نسل درنسل‬
‫منتقل ہوتا ہے ۔اور ایسی نسل کی ترقی ہی اسلم کی ترقی کہلتی‬
‫ہے مسلمان نام کی اس نسل کو دوسری اقوام پر فتح دلنا اب اسلم‬
‫کی فتح ہے ۔جواسلم پوری انسانی زندگی کو اپنے نقشے پر بدل‬
‫دینے کا مطالبے پر بضد رہا تھا اور باطل سے دست وگریباں رہنا‬
‫دنیا میں اس کا امتیاز ہوا کرتا تھا اب نہ صرف وہ باطل نظاموں کے‬
‫زیر سایہ ہنسی خوشی بس لیتا ہے بلکہ ان شرکیہ نظاموں کی خدمت‬
‫وترقی کی غرض سے اپنے پیروکاروں کو ان سے صلح جوئی اور‬
‫وفاداری کے سبق بھی دینے لگا ہے۔‬
‫مسلمان کے نام سے جو یہ قوم اس وقت موجود ہے وہ خود بھی اس‬
‫حقیقت کو بھول گئی ہے اور اس کے طرز عمل نے دنیا کو بھی یہ‬
‫بات بھلدی ہے کہ اسلم اصل میں ایک تحریک کانام ہے جو دنیا‬
‫میں ایک مقصد اور کچھ اصول لے کر اٹھی تھی اور مسلمان کا‬
‫لفظ اس جماعت کے لیے وضع کیا گیا تھا ۔جو اس تحریک کی‬
‫پیروی اور علمبرداری کے لیے بنائی گئی تھی تحریک گم ہوگئی اس‬
‫کا مقصد فراموش کردیا گیا ۔اس کے اصولوں کو ایک ایک کرکے‬
‫توڑا گیا ۔اور اس کا نام اپنی تمام معنویت کھودینے کے بعد اب‬
‫محض ایک نسلی ومعاشرتی قومیت کے نام کی حیثیت سے استعمال‬
‫کیا جارہا ہے حد یہ ہے کہ ان مواقع پر بھی بے تکلف استعمال کیا‬
‫جاتا رہا ہے جہاں اسلم کا مقصد پامال ہوتا ہے ‪،‬جہاں اس کے اصول‬
‫توڑے جاتے ہیں جہاں اسلم کے بجائے غیر اسلم ہوتا ہے ۔‬
‫بازاروں میں جائیے ”مسلمان رنڈیاں “آپ کو کوٹھوں پر بیٹھی‬
‫نظر آئیں گی اور ”مسلمان زانی“گشت لگاتے ملیں گے جیل خانوں کا‬
‫معائنہ کیجئے ”مسلمان چوروں “‪” ،‬مسلمان ڈاکووٴں “اور ”مسلمان‬
‫بدمعاشوں“سے آپ کا تعارف ہوگا۔دفتروں اور عدالتوں کے‬
‫چکرلگائیے رشوت خوری ‪،‬جھوٹی شہادت ‪،‬جعل ‪،‬فریب ‪،‬ظلم اور‬
‫ہر قسم کے اخلقی جرائم کے ساتھ آپ لفظ ’مسلمان ‘کا جوڑ لگاہوا‬
‫پائیں گے سوسائٹی میں پھرئیے کہیں آپ کی ملقات” مسلمان‬
‫شرابیوں “سے ہوگی ‪،‬کہیں آپ کو ”مسلمان قمار باز“ملیں گے ۔کہیں”‬
‫مسلمان سازندوں “اور ”مسلمان گویوں“ اور ”مسلمان بھانڈوں“ سے‬
‫آپ دوچارہونگے۔اب اس کام کیلئے ”مسلم ریاست “کا ایک باقاعدہ‬
‫ادارہ پاکستان فلم انڈسٹری یا بالی وڈ کے نام سے سرگرم عمل ہے ۔‬
‫اور” مسلم ملک وقوم “کیلئے ان فنکاروں کی شبانہ روز خدمات کے‬
‫صلے میں ریاست ان کو سرکاری سطح پر ایوارڈ دینے کا انتظام‬
‫بھی وقتاً فوقتاً کرتی رہتی ہے۔‬
‫بھل غور تو کیجئے یہ لفظ ”مسلمان “کتنا ذلیل کردیا گیا ہے اور کن کن‬
‫صفات کے ساتھ جمع ہورہا ہے ۔مسلمان اور زانی! مسلمان اور شرابی!‬
‫مسلمان اور قمار باز! مسلمان اور رشوت خور! اگر وہ سب کچھ جو ایک‬
‫کافر کرسکتا ہے وہی ایک مسلمان بھی کرنے لگے تو پھر مسلمان کے‬
‫وجود کی دنیا میں حاجت ہی کیا ہے اسلم تو نام ہی اس تحریک کا تھا جو‬
‫دنیا سے ساری بداخلقیوں کو مٹانے کے لیے اٹھی تھی اس نے مسلمان‬
‫کے نام سے ان چیدہ آدمیوں کی جماعت بنائی تھی جو خود بلند ترین اخلق‬
‫کے حامل ہو ں اور اصلح اخلق کے علمبردار بنیں ۔اس نے اپنی جماعت‬
‫میں ہاتھ کاٹنے کی ‪،‬پتھر مارمار کرہلک کردینے کی ‪،‬کوڑے برسابرسا‬
‫کر کھال اڑا دینے کی ‪،‬حتی کہ سولی پر چڑھادینے کی ہولناک سزائیں اسی‬
‫لیے تومقرر کی تھیں کہ جو جماعت دنیا سے زنا کو مٹانے اٹھی ہے خود‬
‫اس میں کوئی زانی نہ پایا جائے جس کاکام شراب کا استیصال ہے وہ خود‬
‫شراب خوروں کے وجود سے خالی ہو ۔جسے چوری اور ڈاکہ کا خاتمہ کرنا‬
‫ہے خود اس میں کوئی چور اور ڈاکو نہ ہو ۔‬
‫اس کا تو مقصد ہی یہ تھا کہ جنہیں دنیا کی اصلح کرنی ہے وہ دنیا بھر‬
‫سے زیادہ نیک سیرت ‪،‬عالی مرتبہ اور باوقار لوگ ہوں اسی لیے قمار‬
‫بازی ‪،‬جعل سازی اور رشوت خوری تو درکنار اس نے تو اتنا بھی‬
‫گوارانہ کیا کہ کوئی مسلمان سازندہ اور گویا ہو ۔کیونکہ مصلحین اخلق‬
‫کے مرتبہ سے یہ بھی گری ہوئی چیز ہے جس اسلم نے ایسی سخت قیود‬
‫اور اتنے شدید ڈسپلن کے ساتھ اپنی تحریک اٹھائی تھی اور جس نے‬
‫اپنی جماعت میں چھانٹ چھانٹ کر بلند ترین کیریکٹر کے آدمیوں کو‬
‫بھرتی کیا تھا اس کی رسوائی اس سے بڑھ کراور کیا ہوسکتی ہے کہ‬
‫گلوکار اور فن کار اور چور اور زانی تک کے ساتھ لفظ ’مسلمان ‘کا‬
‫جوڑ لگ جائے ۔کیا اس قدر ذلیل اور رسواہوجانے کے بعد بھی ’اسلم‘‬
‫اور ’مسلمان‘کی یہ وقعت باقی رہ سکتی ہے کہ سر اس کے آگے عقیدت‬
‫سے جھک جائیں اور آنکھیں اس کیلئے فرش راہ بنیں ؟جو شخص بازار‬
‫بازار اور گلی گلی خوار ہورہا ہو کیا کبھی اس کے لیے بھی آپ نے‬
‫کسی کو ادب سے کھڑے ہوتے دیکھا ہے ؟‬
‫اونچے تعلیم یافتہ طبقہ کی حالت اور زیادہ افسوس ناک ہے ۔یہاں یہ سمجھاجاتا‬
‫ہے کہ اسلم ایک نسلی قومیت کا نام ہے اور جو شخص مسلمان ماں باپ کے‬
‫ہاں پیدا ہوا ہے وہ بہرحال مسلمان ہے خواہ عقیدہ ومسلک اور طرز زندگی کے‬
‫اعتبار سے وہ اسلم کے ساتھ کوئی دور کی مناسبت بھی نہ رکھتا ہو ۔‬
‫سوسائٹی میں آپ چلیں پھریں تو آپ کو ہرجگہ عجیب وغریب قسم کے‬
‫’مسلمانوں ‘سے سابقہ پیش آئے گا ۔کہیں کوئی صاحب خدا اور رسالت اور‬
‫آخرت کے قطعی منکر ہیں اور کسی مادہ پرستانہ مسلک پر پورا ایمان رکھتے‬
‫ہیں مگر ان کے ’مسلمان ‘ہونے میں کوئی فرق نہیں آتا ۔ایک تیسرے صاحب‬
‫سود کھاتے ہیں اور زکوٰة کا نام تک نہیں لیتے مگر ہیں یہ بھی ’مسلمان‘ہی۔‬
‫اب خیر اس کام کیلئے قوم اپنے باقاعدہ آئینی اور قانونی ادارے رکھتی ہے ۔‬
‫پہلے یہ ہوتا تھا کہ ایک اور بزرگ بیوی اور بیٹی کو میم صاحبہ یا شریمتی‬
‫جی بنائے ہوئے سنیما لیے جارہے ہیں ۔یا کسی رقص وسرور کی محفل میں‬
‫صاحب زادی سے وائلن بجوارہے ہیں مگر آپ کے ساتھ بھی‬
‫لفظ’مسلمان‘بدستور چپکا ہوا ہے ۔ اب پوری قوم اپنے پیارے دیس کے ٹی وی‬
‫سکرین پر اپنی بیٹیوں کا فن ملحظہ کرلیتی ہے ۔‬
‫ایک دوسرے ذات شریف نماز ‪،‬روزہ‪ ،‬حج ‪،‬زکوٰة ‪،‬تمام فرائض سے‬
‫مستثنیٰ ہیں شراب‪،‬زنا‪،‬رشوت ۔جوا اور ایسی سب چیزیں ان کے‬
‫لیے جائز ہوچکی ہیں حلل وحرام کی تمیز سے نہ صرف خالی‬
‫الذہن ہیں بلکہ اپنی زندگی کے کسی معاملہ میں بھی ان کو یہ معلوم‬
‫کرنے کی پرواہ نہیں ہوتی کہ ال کا قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے‬
‫خیالت ‪،‬اقوال اور اعمال میں ان کے اور ایک کافر اور مشرک کے‬
‫درمیان کوئی فرق نہیں پایا جاتا ۔مگر ان کا شمار بھی ’مسلمانوں‬
‫‘ہی میں ہوتا ہے ۔غرض اس نام نہاد مسلم سوسائٹی کا جائزہ لیں‬
‫گے تو اس میں آپ کو بھانت بھانت کا’مسلمان‘نظر آئے گا مسلمان‬
‫کی اتنی قسمیں ملیں گی کہ آپ شمار نہ کرسکیں گے۔یہ ایک چڑیا‬
‫گھر ہے جس میں چیل کوے ‪،‬گدھ ‪،‬بٹیر ‪،‬تیتر اور ہزاروں قسم کے‬
‫جانور جمع ہیں اور ان میں سے ہر ایک ’چڑیا ‘ہے کیونکہ چڑیا گھر‬
‫میں ہے۔‬
‫پھر لطف یہ ہے کہ یہ لوگ اسلم سے انحراف کرنے پر ہی‬
‫اکتفا نہیں کرتے بلکہ ان کا نظریہ اب یہ ہوگیا ہے کہ‬
‫’مسلمان‘جو کچھ بھی کرے وہ ’اسلمی ‘ہے حتی کہ اگر وہ‬
‫اسلم سے بغاوت بھی کرے تو و ہ اسلمی بغاوت ہے یہ‬
‫بینک کھولیں تو اس کانام ’اسلمی بینک ‘ہوگا (کبھی یہ ایک‬
‫ناشدنی مذاق تھا مگر اب یہ حقیقت ہے) ۔ یہ انشورنس کمپنی‬
‫قائم کریں تو وہ ’اسلمی انشورنس کمپنی‘ہوگی ‪،‬یہ جاہلیت‬
‫کی تعلیم کا ادارہ کھولیں تو وہ’ مسلم یونیورسٹی‘‪’ ،‬اسلمیہ‬
‫کالج‘ یا ’اسلمیہ اسکول‘ہوگا ‪،‬ان کی کافرانہ ریاست کو‬
‫’اسلمی ریاست ‘کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔‬
‫ان کے فرعون اور نمرود ‪’،‬اسلمی بادشاہوں ‘کے نام سے یاد کئے جائیں گے‬
‫ان کی جاہلنہ زندگی ’اسلمی تہذیب وتمدن ‘قرار دی جائے گی ۔ان کی‬
‫موسیقی ‪،‬مصوری اور بت تراشی کو ’اسلمی آرٹ ‘کے معزز لقب سے ملقب‬
‫کیا جائے گا ان کے زندقے اور اوہام لطائل کو ’اسلمی فلسفہ‘کہا جائیگا ۔حتی‬
‫کہ یہ سوشلسٹ بھی ہوجائیں تو ’مسلم سوشلسٹ‘کے نام سے پکاریں جائیں گے‬
‫ان سارے ناموں سے آپ آشنا ہوں چکے ہیں اب صرف کسرباقی ہے کہ‬
‫’اسلمی شراب خانے‘ ‪’ ،‬اسلمی قحبہ خانے‘ اور ’اسلمی قمار خانے ‘ جیسی‬
‫اصطلحوں سے بھی آپ کا تعارف شروع ہوجائے ۔مسلمانوں کے اس طرز‬
‫عمل نے اسلم کے لفظ کو اتنا بے معنی کردیا ہے کہ ایک کافرانہ چیز کو‬
‫’اسلمی کفر‘یا’اسلمی معصیت‘کے نام سے موسوم کرنے میں اب کسی تناقض‬
‫فی الصطلح ‪Contradiction in terms‬کا شبہ تک نہیں ہوتا۔حالنکہ اگر‬
‫کسی دکان پر آپ ’سبزی خوروں کی دکان گوشت ‘یا ولیتی سودیشی بھنڈار‘‬
‫کا بورڈ لگا دیکھیں یا کسی عمارت کا نام ”موحدین کا بت خانہ“سنیں تو شاید‬
‫آپ سے ہنسی ضبط نہ ہوسکے گی ۔‬
‫جب افراد کی ذہنیتوں کا یہ حال ہے تو قومی اور قومی پالیسی کا اس تناقض‬
‫سے متاثر نہ ہونا امرمحال ہے آج مسلمانوں کے اخباروں اور رسالوں میں ‪،‬‬
‫مسلمانوں کے جلسوں اور انجمنوں میں مسلمان پڑھے لکھے طبقہ میں آپ ہر‬
‫طرف کسی چیز کی پکار سنتے ہیں ؟بس یہی ناکہ سرکاری ملزمتوں میں‬
‫ہمیں جگہیں ملیں ۔غیر الٰہی نظام حکومت کو چلنے کے لیے جس قدر پرزے‬
‫درکار ہیں ان میں سے کم از کم اپنے پرزے ہم پر مشتمل ہوں شریعت‬
‫سازمجلسوں (‪ )Lagislatives‬کی نشستوں میں کم از کم ا تنا تناسب ہمارا‬
‫ہو”من لم یحکم بما انزل ال “ میں کم سے کم اتنے ہی فیصدی ہم بھی ہوں‬
‫”والذین یقاتلون فی سبیل الطاغوت“میں غالب حصہ ہمارا ہی رہے اسی کی‬
‫ساری چیخ وپکار ہے ۔اسی کانام اسلمی مفاد ہے اسی محور پر مسلمانوں کی‬
‫قومی سیاست گھوم رہی ہے یہی گروہ عملً اس وقت مسلم قوم کی پالیسی کو‬
‫کنٹرول کررہاہے حالنکہ ان چیزوں کو نہ صرف یہ کہ اسلم سے کوئی تعلق‬
‫نہیں بلکہ یہ اس کی عین ضد ہیں ۔غور کرنے کا مقام ہے کہ اگر اسلم ایک‬
‫تحریک کی حیثیت سے زندہ ہوتا تو کیا اس کا نقطہ نظر یہی ہوتا؟‬
‫کیا کوئی اجتماعی اصلح کی تحریک اور کوئی ایسی‬
‫جماعت جو خود اپنے اصول پر دنیا میں حکومت قائم کرنے‬
‫کا داعیہ رکھتی ہو کسی دوسرے اصول کی حکومت قائم‬
‫کرنے کا داعیہ رکھتی ہو کسی دوسرے اصول کی حکومت‬
‫میں اپنے پیرووٴں کو کل پرزے بننے کی اجازت دیتی ہے ؟‬
‫کیا کبھی آپ نے سنا ہے کہ اشتراکیوں نے بینک آف انگلینڈ‬
‫کے نظام میں اشتراکی مفاد کا سوال اٹھایا ہو یا فاشسٹ‬
‫گرانڈ کو نسل میں اپنی نمائندگی کے مسئلہ پر اشتراکیت کی‬
‫بقا وفنا کا انحصار رکھا ہو ؟اگر آج روسی کمیونسٹ پارٹی‬
‫کا کوئی ممبر نازی حکومت کا وفادار خادم بن جائے تو کیا‬
‫آپ توقع کرتے ہیں کہ ایک لمحہ بھر کیلئے بھی اسے پارٹی‬
‫میں رہنے دیا جائے گا ؟‬
‫اور اگر کہیں وہ نازی آرمی میں داخل ہوکر نازیت کو سربلند کرنے کی‬
‫کوشش کرے تو کیا آپ اس کی جان کی سلمتی کی بھی امید کرسکتے ہیں ؟‬
‫مگر یہاں آپ کیا دیکھ رہے ہیں اسلم جس روٹی کو زبان پر رکھنے کی‬
‫اجازت بھی شاید انتہائی اضطرار کی حالت میں دیتااور جس کو حلو سے‬
‫اتارنے کے لیے شرط لگاتا اور پھر تاکید کرتا کہ جس طرح سخت بھوک کی‬
‫حالت میں جان بچانے کے لیے سور کھایا جاسکتا ہے اسی طرح بس یہ روٹی‬
‫بھی بقدر سد رمق کھالو ۔یہاں اس روٹی کو نہ صرف یہ کہ پورے انسباط کے‬
‫ساتھ کھایا جاتا ہے ۔بلکہ اسی پر کفر اوراسلم کے معرکے سر ہوتے ہیں اور‬
‫اسی کو اسلمی مفاد کا مرکزی نقطہ قرار دیا جاتا ہے ۔اس کے بعد تعجب نہ‬
‫کیجئے اگر ایک اخلقی و اجتماعی مسلک کی حیثیت سے اسلم کے دعوائے‬
‫حکمرانی کو سن کر دنیا مذاق اڑانے لگے کیونکہ اسلم کی نمائندگی کرنے‬
‫والوں نے خود اس کے وقار کواور اس کے دعوے کو اپنے معبود شکم کے‬
‫چرنوں میں بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ ماخوذ ( ابوالعلیٰ مودودی از ترجمان‬
‫القرآن نومبر ‪ )1939‬اور (سہ ماہی ایقاظ)‬
(Religion)
(Religion)
(Religion)
(Religion)
(Religion)

Autocratic System

Democratic System
(Religion)
---------------- NILL -------------
---------------- NILL -------------
---------------- NILL -------------
---------------- NILL -------------
---------------- NILL -------------

Vice Regent
---------------- NILL -------------

Vice Regent
---------------- NILL -------------

Vice Regent
‫بہت سارے مذاہب ایک ساتھ رہ سکتے ہیں‬
‫آج جو نظام چل رہا ہے وہ دین اللہ نہیں ہے۔ وہ سیکولرازم ہے‪ ،‬سیکولر دین ہے‬
‫ایک وقت میں ایک ہی نظام چل سکتا ہے دو نہیں‬
‫آج اللہ کا نظام نافذ نہیں ہے‪ ،‬اللہ کا نظام مغلوب ہے‬
‫آج اللہ کا دین صرف انفرادی زندگی میں مذہب بن کر رہ گیا ہے‬
‫مسلمانوں کی کوتاہی کہ اسلم کو مذہب مان لیا ہے‬
‫جب مذہب کو پھیلنا ہوتا ہے تو اس کی تبلیغ کرنی ہوتی ہے‪ ،‬جیسے کہ عیساءی کرتے ہیں‬
‫اس کے برعکس دین کو پھیلنا ہو تو اسے نافذ کرنا ہوتا ہے‬
‫ٓآج ہماری سعی کوشش مذہبی گوشے میں جیسے عقیدہ کی اصلح عبادات میں لگاءو وغیرہ‬
‫مگر اسلم بطور دین اس کا احساس نہیں‬
‫واءے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا‬

‫اسلم ایک لفظ میں نام ہے توحید کا‬


‫نظری طور پر توحید ‪ :‬ایک اللہ کو ماننا‬
‫عملی طور پر توحید ‪ :‬ایک اللہ کا بندہ بننا یعنی حاکم صرف اللہ‪ ،‬مالک صرف اللہ اور خالق‬
‫صرف اللہ‬
‫نظری اور عملی توحید دونوں مطلوب ہے‬
‫زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحید کبھی آج کیا ہے فقط ایک مسءلہ علم کلم‬
‫زمینی حقائق‬

‫سیکولرزم کا غلبہ‬
‫ی ہاں تک ک ہ مسلمان ممالک ب ھی اس‬
‫کی زد میں ہیں‬
‫سیکولر نظام میں دین کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس طرح‬
‫عبادت کرو جو چاہو رسومات ادا کرو ۔‬
‫چرچ خرید کر مسجد بنالو۔ اس نظام میں مذہب‪ ،‬یہ انفرادی‬
‫معاملہ ہے‪ ،‬ذاتی مسئلہ ہے۔ یہ نظام انفرادی‬
‫گوشوں میں کچھ نہیں دیتا‪ ،‬یوں یہ ہمہ مذہبیت کو سپورٹ‬
‫کرتا ہے۔‬
‫غور کیجئے کہ یہ کہتا ہے کہ اسلم بھی بطور مذہب ٹھیک‪،‬‬
‫عیسائت بھی ٹھیک‪ ،‬یہودیت بھی ٹھیک‪،‬‬
‫بدہ مذہب ہندو چینی وغیرہ ہر مذہب ٹھیک = یعنی کوئی‬
‫بھی ٹھیک نہیں ہے۔ سچائی صرف ایک ہی ہوتی ہے۔‬
‫مگر اجتماعی سطح پر اس کا اپنا نظام ۔‬
‫حاکمیت عوام کی‪ ،‬کوئی خدا کا معاملہ نہیں۔ کوئی بھی قانون پاس‬
‫ہوسکتا ہے‪ ،‬شرط اکثریت کی ہے۔‬
‫معاشی نظام ‪ ،‬اپنا نظام‪ ،‬جوا سود اسٹاک بینک‬
‫دولت چند ہاتھوں میں۔ ‪ ٢٥٠‬لوگوں کے ہاتھوں میں دنیا کی بہت‬
‫بڑی دولت ہے۔‬
‫یہ لوگ جب چاہیں کسی بھی ملک کا نظام بدل سکتے ہیں۔‬
‫معاشرتی سطح پر مکمل آزادی۔ کوئی الہی پابندی نہیں۔ قانونی ماں‬
‫باپ نہیں۔ شادی نہیں۔‬
‫کلنٹن نے کہا تھا کہ عنقریب اکثریت حرامی بچوں پر مشتمل ہوگی۔‬
‫ہمارے یہاں بھی اس کے اثرات۔ جس کو پسند ہے ڈارھی‬
‫رکھے برقعہ پنے مگر ہمیں نہ چھیڑے۔‬
‫فحش پسند نہیں تو آنکھیں بند کرلے۔‬
‫آج بھی ویسے بھی ہم غلم ہیں ساتھ ہی ذہنی غلمی بھی۔‬
‫غلمانہ ذہن۔‬
‫یوں اسلم کو مذہب میں محدود کردیا ہے۔‬
‫‪Scope‬کار‬
‫اسلم‪of‬کا دائرہ‬
‫‪Islam‬‬
‫خاندان‬ ‫عالمی معاشر ہ‬

‫اجتماعی زندگی‬
‫انفرادی زندگی‬

‫اخلقیات‬ ‫سیاست‬

‫روحانیت‬ ‫معیشت‬

‫نظری ہ‬ ‫معاشرت‬
‫اسلم کا دعوی۔ یہ ایک مکمل نظام ہے۔ اللہ کے قابل قبول صرف‬
‫اسلم بطور دین۔‬
‫ہر جہت میں ہدایت ‪ ،‬انفرادی اور اجتماعی تمام گوشوں میں۔‬

‫وہاں مکمل آزادی اب ‪ Incest‬نفسیاتی ڈاکٹروں کے وارے‬


‫نیارے‬
‫یہاں اوچ نیچ کی تقسیم ختم خوف الہی ۔ معاشی سطح پر پاندیاں‬
‫آزاد نہیں ہو۔‬
‫ملکیت صرف اللہ کی ہے۔ وللہ مافی السموات و مافی الرض‬
‫بندے صرف امین‪ ،‬اللہ یہ کے حکم سے کمانا اور خرچ کرنا ہے۔‬
‫سیاسی طور پر ان الحکم ال للہ ہم خلیفہ‪ ،‬جیسے وائسرائے‬
‫ہماری ذمہداری اللہ کے احکامات نافذ کرنا ہے۔ یوں صرف اسلم‬
‫ہی مکمل نظام زندگی ہے۔‬
‫اسلم‬
‫ایک مکمل نظام ِ زندگی‬

‫صرف‬ ‫جزوی داخلہ‬


‫مکمل داخلہ‬ ‫ل‬
‫ناقاب ِ‬
‫مطلوب ہے‬ ‫قبول ہے‬
‫(البقرۃ‪)208 :‬‬ ‫(البقرۃ‪)85 :‬‬

‫شک دین الله کی نگا ہ میں صرف اسلم ہے” (ال ع‬


‫ی دوسرا دین قبول ن ہیں کیا جائ ے گا (ال عمران‪)85 :‬‬
‫کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو۔‬
‫تم میں سے جو کوئی بھی ایسا کرے اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ‬
‫دنیا میں رسوائی اور قیامت ک دن سخت عذاب کی مار‪ ،‬اور اللہ تعالی‬
‫تمھارے اعمال سے باخبر نہیں۔‬

‫ہم میں سے کوئی بھی اس سے بچا نہیں ہے۔‬


‫آج ذلت و رسوائی اس لئے کہ ہم نے جزوی اسلم قبول کیا‬
‫ہے‪ ،‬یا ہمارے پاس جزوی اسلم ہے۔ اور اس زیاں کا‬
‫احساس بھی ہمیں نہیں ہے۔‬
‫دین کے ٹکرے ٹکرے ہوجانا‬

‫اکثر مسلمان اسلم کو محض مذہب‬


‫سمجھتے ہیں اور صرف انفرادی طور پر چند‬
‫مذہبی صفات اختیار کرکے مطمئن ہیں۔ وہ‬
‫الله کے اس حکم کو بھول گئے ہیں‪:‬‬
‫ة (البقرة‪)208 :‬‬ ‫َ‬
‫سلْم ِ کَافّ ً‬
‫خلُوْا فِی ال ِّ‬
‫اد ْ ُ‬
‫”اسلم میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ۔“‬
‫آج عظیم اکثریت اسلم کو صرف مذہب تصور کرتی ہے۔‬
‫بہت کم لوگ اپنے معاش کے حلل و حرام ک فکر کرتے‬
‫ہیں۔ اور انتہائی قلیل تعداد اس بات کا فکر کرتی ہے کہ اسلم‬
‫کا نفاذ کیسے ہو۔‬
‫آج مذہب بندہ کا انفرادی معاملہ ہے۔ ایک بے نمازی بھی‬
‫مجبور ہے کہ مولوی کو بل کر نکاح پڑھوائے۔ مولوی سے‬
‫نماز جنازہ پڑھوائے۔ بچہ کی پیدائش پر اذان پڑھوائے۔ یوں‬
‫معاشرہ کے رسومات پورا کرنا ضروری ہے۔‬
‫مجبور ہے آج کا مسلمان اور المیہ یہ کہ سمجھتا ہے کہ وہ‬
‫اسلم پر کاربند ہے۔ آج عظیم اکثریت سمجھتی ہے کہ وہ‬
‫اسلم پر کاربند ہے‬
‫(گائوں ‪ ،‬مسجد اذان اقامت نہیں‪ ،‬تم مسلمان ہو گالی مت دینا)‬
‫(لٹا دیا‪ ،‬کلمہ پڑھو‪ ،‬نہیں آتا)‬
‫آج ہمارا بھی یہی مسئلہ ہے۔‬
‫ہندو یہودی عیسائی جھنم میں ہم جنت میں۔‬
‫وہ اپنے مذہب کے گھر میں پیداہوا جھنمی ہم مسلمان کے‬
‫گھر میں تو جنتی‬
‫کتنی سستی ہوگئی جنت‬
‫کیا عدل ہے۔‬
‫یا‬
‫کیا ناانصافی ہے‬
‫کلمہ‬
‫نماز‬
‫زکوٰۃ‬
‫روزہ‬
‫حج‬
‫اسلم کے پانچ ارکان‬
‫یہ اسلم کی بنیادیں ہیں۔‬
‫عمارت کی مضبوطی ‪ ،‬بنیادوں کی مضبوطی سے ہوتی ہے۔‬
‫چنانچہ ان بنیادوں کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔‬
‫مگر ساتھ ہی یہ بھی ذہن میں رہے کہ یہ مکمل عمارت نہیں‬
‫ہے۔‬
‫ہم نے آج ان بنیادوں کو مکمل عمارت یعنی صرف نماز روزہ‬
‫حج زکوہ کو دین سمجھ لیا ہے۔‬
‫اور المیہ یہ ہے کہ اس پر بھی مکمل کاربند نہیں ہیں۔‬
‫حالنکہ پہل سوال ہی نماز کے متعلق ہوگا۔‬
‫ہمارای انتہائی محدود تصور اور اس پر بھی کاربند نہیں ہیں۔‬
‫کیا اللہ تعالٰی ہم سے راضی ہوں گیں۔‬
‫نظام ِ زندگی کی مختلف گوشوں میں تقسیم‬
‫)‪(Disintegration of life support System‬‬

‫‪‬‬
‫معاشی قوت‬
‫‪Military‬‬ ‫(‪)Economic power‬‬
‫‪Worships‬‬ ‫‪Economics‬‬ ‫قارونيت‬
‫‪Family‬‬ ‫سیاسی قوت‬
‫‪values‬‬
‫دين اسلم‬ ‫روحانی طاقت ‪Media‬‬
‫طاقت‬ ‫و‬ ‫محنت‬ ‫‪)Political‬‬
‫‪(System‬‬ ‫(‪)Mystical power‬‬ ‫(‪Power‬‬
‫)‪of life‬‬ ‫صوفی‪ ،‬درویش ‪Cultural‬‬ ‫تصورات‬ ‫محدود‬
‫‪Judiciary‬‬ ‫فرعونيت‬
‫‪Education‬‬
‫‪Legislation‬‬
‫‪norms‬‬

‫‪‬‬ ‫مذہب‬
‫(‪)Religious power‬‬
‫‪‬‬
‫‪Administration‬‬ ‫مذہبی‬
‫اجارہ داری‬ ‫‪‬‬
‫ن ِمنَ الّذِينَ‬
‫ن الْمُشْرِكِي َ‬
‫)‪(31‬‬ ‫صلَ َة وَ َل تَكُونُوا ِم َ‬
‫مُنِيبِينَ ِإلَيْ ِه وَا ّتقُو ُه وََأقِيمُوا ال ّ‬
‫ب بِمَا لَدَ ْيهِ ْم فَرِحُونَ )‪(Rome 31-32‬‬ ‫شيَعًا كُلّ حِزْ ٍ‬
‫فَ ّرقُوا دِي َنهُ ْم وَكَانُوا ِ‬
‫کوئی مال کوئی قوت کوئی مساجد کوئی خانقاہیں ۔۔۔‬
‫اپنی اپنی جگہ خوش‬
‫میں بہتر مسلمان‬
‫جزوی دین پر خوش‬
‫اور دوسروں کے لئے کفر کے فتوے‬

‫باطل کے اقتدار میں تقوی کا آرزو‬


‫کتنا حسین فریب کھا رہے ہیں ہم‬

‫شیطان کا رقص ہے‪ ،‬مگر ہمیں پرواہ ہی نہیں ہے۔ بلکہ اپنے‬
‫انفرادی جزوی مذہب پر خوش ہیں۔‬
‫بیقھی کی حدیث کے مطابق ایک وقت آئے گا کہ اسلم اور‬
‫قرآن کے صرف نام رہ جائے گا۔‬
‫عمل درآمد نہیں رہے گا۔‬
‫آج قرآن مسجد اور گھر میں الماریوں میں‪ ،‬خوبصورت‬
‫جزدانوں میں‪ ،‬سونے سے بنائے گئے ریکارڈرز میں۔‬
‫اسلم کہیں بھی نہیں‪ ٥٧ ،‬ممالک میں کہیں بھی اسلم نہیں۔‬
‫اسلم‪ ،‬اب محض ایک دعوے کی طور پر رہ گیا۔‬
‫مسلم کی حدیث کے مطابق اسلم ابتدا میں اجنبی تھا‪ ،‬پھر اجنبی‬
‫ہوجائے گا۔‬
‫اُس وقت بھی اور آج بھی ‪ ،‬جو دین پر چلنے کی ابتدا بھی کرے‪،‬‬
‫لوگ حیرت سے اسے دیکھیں‪،‬‬
‫پاگل ہوگئے ہو‪ ،‬اس سے بات کرنا لوگ اچھا نہیں سمجھتے۔ داڑھی‬
‫رکھ لی ہے‪ ،‬پردہ کرتی ہو‪ ،‬اس عمر میں‪،‬‬
‫ابھی بہت عمر باقی ہے۔ مولوی کی باتوں میں مت آئو۔ حجاب اور‬
‫داڑھی کی وجہ سے رشتہ ٹوٹ جاتے ہیں۔‬
‫دنیا کے ہر موضوع پر ہم بات کرلیتے ہیں مگر دین لے معاملے میں‬
‫نہیں۔ دین کی طرف دعوت دینے پو لوگوں کو‬
‫شرم آتی ہے۔ فاسٹ فوڈ کھا کر ‪ ٥٠٠٠‬کا بل دینا کوئی مسئلہ نہیں‬
‫ہے مگر اللہ کے دین پر خرچ کرتے ہوئے گھر والے اور ان کے‬
‫حقوق یاد آجاتے ہیں۔‬
‫تو‬
‫تو ایسے اجنبیوں کے لئے خوشخبری ہے۔ کون سے اجنبی‪،‬‬
‫ان کو محفل میں نہ بلنا‪ ،‬موسیقی بند کرنی پڑجائے گی۔‬
‫جہاں بیٹھتے ہیں دین کی باتیں شروع کردیتے ہیں۔ ہم کس‬
‫طرح ایڈجیسٹ کریں گیں ایسے اجنبیوں کے ساتھ۔‬

‫اب ہم سوچ لیں‪ ،‬بھیڑ چال میں یا اجنبیوں کے ساتھ۔‬


‫اگر اجنبیوں کے گروہ میں‪ ،‬حق والوں کے ساتھ تو لزما‬
‫مشکلت آئیں گیں۔‬
‫مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشخبری بھی‬
‫ہے۔‬
‫امت كى تباهى كا سبب‬
‫قران کو نظر انداز کردینا‬
‫ب‬
‫ِ‬ ‫ا‬‫َ‬ ‫ت‬‫ِ‬ ‫ک‬‫ْ‬ ‫ال‬ ‫ا‬‫َ‬ ‫ذ‬ ‫ذ‬ ‫ذ‬ ‫ھ‬
‫ٰ‬ ‫ب‬
‫ِ‬ ‫ع‬
‫ُ‬ ‫ف‬‫َ‬ ‫ر‬ ‫َ‬
‫َ ْ‬‫ی‬ ‫ه‬ ‫الل‬ ‫ن‬ ‫َ‬ ‫اِ ّ‬
‫ن‬ ‫ی‬
‫ِ ْ َ‬ ‫ر‬ ‫خ‬
‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ذا‬ ‫ہ‬‫ب‬‫ُ ِ‬‫ع‬ ‫ض‬
‫َ‬ ‫ی‬ ‫َ‬
‫و‬
‫ا َ ً ّ َ‬ ‫ما‬ ‫وا‬‫ق‬‫ْ‬ ‫َ‬
‫(مسلم)‬
‫”ب ے شک الله تعالی ٰ اس کتاب‬
‫ک ے ذریع ہ ب ہت س ے قوموں کو‬
‫عروج عطا فرمائ ے اور اس ے‬
‫چ ھوڑن ے کی وج ہ س ے ب ہت سی‬
‫قوموں کو ذلیل و رسوا کرد ے‬
‫گا ”‬
Target of Islam (‫(اسلم كا نصب العين‬

Prayer Charity Fasting Hajj


‫صلة‬ Work (‫(كام‬
‫زكاة و انفاق‬ ‫روزه‬ ‫حج‬

Spiritual Power Economic Power Piety


Output/Resource
‫جانى جهاد‬ ‫ما لى جهاد‬ ‫(قوت(نفس كا جهاد‬
‫اجتمائى جهاد‬
Unity

Human Welfare
‫انسانيت كى فلح‬

Social Welfare
‫امر بالمعروف‬
‫ونهى عن المنكر‬
Outcome (‫(مقصد‬
Spiritual Welfare
‫دعوت و تبليغ‬
Political Welfare
‫اقامت دين‬
‫ہر مسلمان کی ذمہ داری‬

‫دوسروں كى فلح‬ ‫ذاتى فلح‬


‫)‪(Human Welfare‬‬ ‫)‪)Personal Welfare‬‬

‫تبليغ‬
‫بالمعروف ونهى عن‬ ‫و امر‬
‫)‪(Moral Welfare‬‬
‫اقامت دين دعوت‬
‫)‪(Spiritual Welfare‬‬ ‫)‪(System Welfare‬‬

‫شرَعَ لَكُم مّنَ الدّينِ مَا وَصّى ِبهِ نُوحًا وَالّذِي أَ ْوحَيْنَا إِلَ ْيكَ َومَا‬ ‫َ‬
‫شهَدَاء عَلَى النّاسِ‬ ‫سطًا لّتَكُونُواْ ُ‬‫وَكَذَ ِلكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمّةً َو َ‬
‫وَصّيْنَا ِبهِ إِ ْبرَاهِيمَ وَمُوسَى َوعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدّينَ وَلَ تَتَ َفرّقُوا‬
‫)‪(Shoora 13‬‬ ‫شهِيدًا‬
‫وَيَكُونَ الرّسُو ُل عَلَيْكُمْ َ‬
‫)‪(Baqra 143‬‬
‫اسلم کی دعوت دینے اور اسے قائم کرنے کے مختلف گوشے‬

‫انذار و تبشير‬
‫یا د د ہانی‬ ‫تواصى با لحق‬ ‫‪(Warning /‬‬
‫)‪(Reminder‬‬ ‫)‪(Advises‬‬ ‫)‪Good News‬‬

‫دعوت الى الله‬ ‫تبليغ‬ ‫شهادت الى الناس‬


‫)‪(Invitation‬‬ ‫)‪(Propagation‬‬ ‫)‪(Witness‬‬

‫امر باالمعروف و‬
‫تعاون على البر‬
‫اقامت دين نهى عن المنكر‬
‫)‪(Cooperation‬‬ ‫)‪(Reform‬‬ ‫)‪(Establishment‬‬

‫اللهفى سبيل الله‬


‫اظهار دين الحق‬ ‫جهاد‬‫قتال فى سبيل‬
‫)‪(Domination‬‬ ‫)‪(Jehad‬‬ ‫)‪(War‬‬
‫کرنا کيا ہے‬
‫دینی فرائض کی‬
‫ادائیگی‬ ‫دین کو قائم کرنا‬

‫زکو ٰۃ‬
‫روز ہ‬
‫نماز‬

‫حج‬
‫دین کو دوسروں تک پہنچانا‬

‫زکو ٰۃ‬
‫روز ہ‬
‫نماز‬

‫حج‬
‫خود دین پر عمل کرنا‬

‫زکو ٰۃ‬
‫روز ہ‬
‫نماز‬

‫قانونی ایمان‬ ‫حج‬


‫حقیقی ایمان‬
‫اس مقصد کے حصول کے لئے شرائط‬

‫‪1‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪3‬‬


‫قران‬ ‫جماعت‬ ‫جہاد‬

‫اور‬
‫ھے‬
‫ے‬ ‫س‬ ‫مج‬
‫پر‬
‫ت‬ ‫ہ‬‫لله بن‬
‫اللهے‬‫ہ‬ ‫لئے‬
‫ذریع‬ ‫وں‪ ،‬ا‬
‫ے‬ ‫دیتا ہ‬
‫ایمان‬
‫ک‬ ‫حکمجو‬
‫کتاب‬ ‫یں‬
‫اس‬ ‫کا ہ‬
‫لوگ‬‫باتوں‬
‫ٰ‬ ‫صرف وہ‬
‫تعالی‬ ‫پانچ‬
‫الله‬‫یں‬‫تو‬ ‫مومنتمہ‬
‫شک‬ ‫میں‬
‫ے‬ ‫””‬
‫ب‬
‫”تم پر لزم میں جماعت اختیار کرنا اور اکیلے رہنے سے‬
‫حق۔” (‬
‫ہے۔‬ ‫کا‪،‬‬
‫ےیں‬‫وڑننہ‬
‫اور‬ ‫سنن‬
‫تصور‬
‫کا‬‫ےےے‬
‫ھ‬ ‫چ‬ ‫ے‬‫کا‪،‬ن‬
‫کوئیہکرن‬
‫پڑ‬ ‫اد‬
‫میں‬
‫اس‬ ‫کرنج‬
‫ےہ‬ ‫کا‬
‫میں‬
‫شک‬
‫اور‬ ‫اختیار‬
‫اسلم‬
‫ے‬‫راہ‬
‫کسی‬ ‫جماعتے‬
‫کی‬
‫فرمائ‬‫اسرک‬‫جماعت‬
‫اور پھ‬
‫عطا‬ ‫ہے۔کہ‬
‫جیسا‬
‫عروج‬ ‫دیا‬
‫بغیرپر‬
‫رسول‬ ‫حکم‬
‫فرمایا‪:‬‬
‫میں“‬
‫کو‬ ‫کا‬
‫راہ‬
‫ے‬ ‫اس ک‬
‫قوموں‬ ‫عمرؓ نے‬
‫اس‬
‫کی‬ ‫ت‬
‫رو الله‬
‫بچنا۔ شیطان اس شخص کا ساتھی بن جاتا ہے جو تنہا‬
‫رسوا”‬
‫اور‬‫کا۔‬
‫ساتھ‬‫کرنے‬‫ے‬
‫و‬ ‫ک‬ ‫اد‬
‫ذلیل‬‫ہ‬ ‫ج‬
‫مالوں‬ ‫میں‬
‫کو‬‫ے‬ ‫ہ‬‫را‬
‫اپن‬
‫قوموں‬ ‫کی‬
‫میں‬ ‫الله‬
‫ہ‬‫را‬‫سی‬ ‫اور‬
‫کی‬ ‫ت‬ ‫کا‬
‫الله‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫جرت‬
‫کیا‬
‫ے‬ ‫س‬‫اد‬‫ہ‬‫ہ‬‫ہ‬‫کا‪،‬‬
‫ج‬
‫وج‬ ‫ے‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫مانن‬
‫انہوں‬
‫کی‬
‫ہوتا ہے لیکن اگر دو افراد ہوں تو وہ بھاگ جاتا ہے۔”‬
‫ترمذی)سچے ہیں۔” (الحجرات‪:‬‬
‫اپنی جانوں کے ساتھ۔ یہ(ی لوگ‬
‫‪LEVELS OF JEHAD‬‬

‫دین کو قائم‬
‫کرنے کے لئے‬
‫صبر محض‪ ،‬اقدام‪ ،‬مسلح تصادم‬
‫(النساء‪ ،77 :‬الحج‪ ،39 :‬البقرة‪)216 :‬‬

‫اللٰہ کی اطاعت کی‬ ‫دوسروں کو ّ‬


‫دعوت دینے کے لئے‬
‫حکمت کے ساتھ‪ ،‬عمدہ وعظ کے ساتھ‬
‫اور مجادلہٴ احسن کے ساتھ (النحل‪)145 :‬‬

‫ّ‬
‫اللٰہ کی مکمل اطاعت کرنے کے لئے‬
‫س کے خلف‪ ،‬شیطان کے خلف اور بگڑے ہوئے معاشرے کے خلف‬
‫(یوسف‪ ،53 :‬فاطر‪ ،6 :‬النعام‪)116 :‬‬
‫انقلب کے مراحل‪:‬‬
‫سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں‬

‫پہل مرحلہ‬
‫(‪ 13‬سالہ مکی دور)‬

‫دعوت‬ ‫تنظیم‬ ‫تربیت‬ ‫صبر محض‬

‫دوسرا مرحلہ‬
‫(‪ 10‬سالہ مکی دور)‬

‫اقدام‬ ‫مسلح تصادم‬

‫اور‬
‫دے‬
‫ک ّ‬
‫باطل ر‬
‫عمل‬
‫کسی‬
‫یوں‬‫نشرو‬
‫یدّھ‬
‫سات‬
‫میں‬
‫کو‬
‫اورے ہ ر‬
‫والوںے‬
‫ک‬
‫وتے‬
‫جواب‬
‫س‬
‫نظام‬
‫دعوتہ‬
‫م‬
‫اعتبار‬
‫فرا‬
‫ےہ‬ ‫باطلے‬
‫کرن‬
‫کیک‬
‫وسائل‬
‫تشدد‬
‫قبولے‬
‫میںہ ک‬
‫نوعیت‬
‫نظری‬
‫ّ‬ ‫دعوتیا‬
‫اور‬
‫زاءے‬
‫ٓ‬ ‫انقلبی‬
‫نتیج‬
‫کی‬
‫قوت‬
‫است ہ‬
‫انقلبے‬
‫مناسبوک‬
‫اقدام‬
‫طنز‬
‫بالخر اللٰہ کے دین کا قیام‬
‫کرنا ڈٹ ے ر ہنا‬
‫نظری ہ پر‬‫چیلنج‬
‫کرناے جانا‬
‫ٹ‬‫اپن‬
‫کو‬
‫تربیت‬
‫اشاعت‬
‫میں ڈ‬
‫اور‬
‫نظام‬
‫منظم‬
‫کی‬
‫کرنا‬
‫مقابل ے‬
‫عادلن ہ‬
‫غیرہار ن ہ‬
‫عمل کا اظ‬
Ground check: see at what stage you are?

Action
7
‫عمل‬
Conviction 6
‫حق اليقين‬
r

Preference
e

5
d

‫ترجيح‬
la d

Liking

4
e
‫پسند \ فائده مند‬
t h
p Knowledge

3
u
‫علم و تربيت‬

v e
Aware

2
‫سرسرى‬

M
‫معلومات‬
Ignorant

1
‫\جهالت‬
‫ل علمى‬
‫جزاکم الل ہ‬
‫قرآن مرکز گلستان جوہر‬
40301194255995,

‫جزاکم الل ہ‬
www.quranacademy.com
www.tanzeem.org

03332299598 ‫فاروق احمد‬


farooqpk@gmail.com
www.hamditabligh.net

You might also like