You are on page 1of 3

‫بسم ہللا الرحمٰ ن الرحیم‬ ‫‪pp:1/2‬‬

‫آپ کا صفحہ“‪ ،‬اشاعتِ‪ /۳۲ :‬جون تا ‪/۹۲‬جون ‪۹۱۰۲‬ء‪،‬کراچی”‬

‫“!اول تا آخر واہ”‬


‫ّ‬
‫!محترمہ نرجس ملک صاحبہ‬

‫!السالم علیکم ؒ‬

‫یقین نھیں آرہا ہے کہ ”پیپر پرنٹنگ“اس قدر واضح‪ ،‬روشن اور مربوط ہوسکتی ہے‪،‬جس قدر‬
‫‪ /۳۲‬جون والے شمارے کی ہے‪ ،‬یُوں لگتا ہے جیسے ”اخباری کاغذ“پر(جو مکمل سفید اور چمکدار‬
‫بھی نھیں ہوتا) اس قدر روشن اور ”جمی ہوئی“ پرنٹنگ کے ساتھ کسی اسکرین پر روشن ہے۔بہر حال‬
‫فوٹو گرافرز‪ ،‬ٹیکنیشنز‪ ،‬مدیرہ‪ ،‬کاپی پیسٹر‪ ،‬لے آؤٹ اسپیشلسٹ وغیرہ اور سب سے بڑھ کر جنگ‬
‫اخبار‬
‫ِ‬ ‫گروپ اوف نیوز پیپرز کی بہترین کاوش قرار دی جاسکتی ہے۔اتنی روشن اور اُجلی تو ”‬
‫!!جہاں“کی َچھپائی بھی نھیں ہوتی۔ماشاء ہللا‬

‫سرورق پر ماڈل کے چہرے کے نقوش (لکیریں)‪ ،‬کالئی کی گھڑی کا وقت‪ ،‬ہاتھوں میں کالبتو‬
‫اور گوٹے کے کَڑوں کا ایک ایک زاویہ روشن ہے‪ ،‬اسی طرح اندرونی خاکوں تک کی ”تُک“ بدلی‪،‬‬
‫نکھری ہوئی ہے‪ ،‬واہ وا! بہترین‪ ،‬ہوسکتا ہے میرے پاس کوئی نکھری‪ ،‬نتھری کاپی آگئی ہو‪ ،‬لیکن میں‬
‫تمہیں ڈاک سے اپنا سن ڈے ایک شرط پر بھیج سکتا ہوں کہ مجھے یہی ”سن ڈے میگزین“اعزازی‬
‫بھجواؤ گی۔‬

‫٭منور مرزا صاحب نے ‪۹۱۰۲‬ء۔‪ ۰۲‬ء کے بجٹ(”برجٹ“=مٹی کا تودہ‪ ،‬چھوٹا پہاڑ) کی‬
‫اصلیت‪ ،‬یعنی تکالیف اور خامیوں کو بڑی ُخوبی سے اُجاگر کیا‪ ،‬اب کُھل کر تو لکھتے نھیں کہ یُوں لگتا‬
‫ہے جیسے فتّو بھکاری نے اپنے کشکول کو کھنکھنا کر ملکی بجٹ ”پینٹ“ کردیا ہے۔‬

‫٭بہت خوبصورت لے آؤٹ کے ساتھ روشن رنگ لئے ”سرچشمہئ ہدایت“ اس ہفتہ حضرت‬
‫وسی ؑ کا تیسرا حصہ لئے طلوع ہوا۔ محمود میاں نجمی نے اس مرتبہ عالمہ طبری کے بھی بہترین‬
‫ُم ٰ‬
‫!حوالے شامل فرمائے۔جیتے رہئے‪ ،‬سالمت رہئے‬

‫ب اختالف اکرم خان د ُّرانی نے بڑی اہم ”حقیقت“ کی‬


‫٭خیبر پختون خوا اسمبلی کے قائ ِد حز ِ‬
‫جانب توجہ دالئی ہے کہ ”صوبوں میں پائی جانے والی‪ ،‬بلکہ پنپنے والی ”کرپشن“ علم میں ہونے کے‬
‫باوجود ”نیب“ خاموش کیوں ہے؟؟؟ اسی پام کے لہراتے درخت ”کیوں“ کے پیچھے اس دور کا ”اصل‬
‫انصاف“ قہقہے لگا رہا ہے۔‬

‫٭نجم الحسن عطا ء نے آٹو میشن ٹیکنالوجی کے دور میں جدید تعلیم کے فروغ پر زور دیتے‬
‫ہوئے اسالم آبا د کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مسائل نہ صرف بیان کئے‪ ،‬بلکہ ان مسائل اور ”بے‬
‫ایمانیوں“کا ایمان دارانہ حل بھی پیش کیا‪ ،‬چونکہ سنڈے کے تبصرے میں ِگن کر الفاظ لکھنا پڑتے ہیں‪،‬‬
‫اس لئے اب کیا اور کیسے لکھوں کہ ”ایچ ای سی“میں تعلیم اور اہ ِل تعلیم کے ساتھ کیسا ”کھلواڑ“ہورہا‬
‫ہے اور پی ایچ ڈی کے نام پر‪،‬اعال تعلیمی مالزمتوں کے لئے جو ”کھلواڑ“ بپا پے‪ ،‬اُس کی ”قیمت“کس‬
‫طرح کس کس جامعہ میں لگائی جارہی ہے کہ چھ الکھ تا دس الکھ روپے نہ ہونے کی بنا پر ایک ”پی‬
‫ایچ ڈی“اسکالر اپنی پی ایچ ڈی یا ایم۔اے کی ڈگری سے محروم رکھا جاتا ہے اور اُس کا ”ٹائم‬
‫ابارٹ“کرکے اُسے از سر نو داخلہ اور فی سمسٹر پچیس تا چالیس ہزار ماہانہ فیس دینے پر مجبور کیا‬
‫جاتا ہے(مجھے معلوم ہے کہ تم یہ سطور نھیں چھاپو گی‪،‬لیکن بیٹی! حقیقت یہی ہے‪ ،‬ایچ ای سی کا پیٹ‬
‫)کبھی نھیں بھرنے واال‬

‫٭مرکزی صفحات عالیہ کاشف عظیمی صاحبہ نے بہت اچھے‪،‬مختصر اور جامع لکھے اور‬
‫روشن کمپوزنگ اور حسین و دل کش کمپوزنگ فونٹ بھی مزید پوزیٹو پوائنٹس ہیں۔واہ!”ونڈوز‬
‫آئیز(چھوٹے فریموں میں آنکھوں کی تصاویر) بھی الجواب اضافہ ہیں۔‬

‫٭ ”ہیلتھ اینڈ فٹنس“ میں عالیہ نے جناح ڈینٹل یونیورسٹی کے ڈینٹل سرجن پروفیسر ڈاکٹر سید‬
‫محمد کیفی کو بہت اچھا انٹرویو کیا۔‬

‫٭”نئی کتابیں“ تمام شاندار ہیں۔ ”ملتان‪،‬ا دب و تصوف“ پڑھنے کا اشتیاق ہے۔‬

‫٭شاہان القریشی کا ”جاپان‪،‬جاپان ہے“ سفرنامہ پڑھ کر ابن انشاء مرحوم یاد آگئے۔شیر محمد‬
‫ابن انشاء کے چین‪ ،‬جاپان‪ ،‬یورپ پر کئی سفرنامے ہیں جن کے کارٹون جناب نجمی نے بنائے‬ ‫خان ِ‬
‫تھے‪ ،‬نجمی اُن کی کتب کے خاص مصور ہوا کرتے۔‬

‫٭”کچھ توجہ اِدھر بھی“ کی تحریرات توجہ طلب ہیں‪ ،‬یہ بڑے اہم مسائل ہیں جن کے حل متعلقہ‬
‫افسران کو جلد از جلد تالشنا چاہئے۔‬

‫٭رعنا فاروقی ”ناقاب ِل فراموش“ میں دو عدد مزے دار‪ ،‬سبق آموز کہانیاں پڑھوا گئی‪ ،‬آج کل‬
‫مجھ سے خاصی ناراض ہیں‪ ،‬اَن فرینڈ کیا ہوا ہے فیس بک پر‪ ،‬اب چھ مرتبہ دوستانہ درخواست بھیج‬
‫چکا ہوں‪ ۰۰۰۵ ،‬دوستوں سے زائد بنا نھیں سکتا(یہ مارک زکر برگ نے پابندی لگادی ہے کم بخت نہ‬
‫تو‪،‬بڑی مشکل‬

‫‪pp:2/2‬‬

‫سے دو دوست کم کئے‪ ،‬دو نئے آگئے چ ھالنگ مار کر‪،‬لیکن رعنا جی نھیں آئیں‪ ،‬وجہ وہی ہللا ماری‬
‫)سیاست‪ ،‬بیڑا غرق اس سیاست کا جو اچھے پائیدار دوستوں کو ُجدا کردے‬

‫٭لو بھئی‪ ،‬انیسویں صفحہ پر ”آپ کا صفحہ“ چاند طلوع ہوا۔ آٹھ عدد ناموں اور چار عدد ای میل‬
‫کے اختصار کے ساتھ بھی‪،‬دوستوں اور مدیرہ صاحبہ سے بے حد مزے دار‪،‬ہفتہ وار مالقات‬
‫ہوگئی‪،‬محمد سلیم راجا‪ ،‬الل کوٹھی گاؤ تکیہ سنبھال بیٹھے۔ اُن کے سامنے گھٹنے ٹیکے سعدیہ‪،‬‬
‫پروفیسر منصور‪ ،‬پرنس افضل شاہین(خبردار جو تم نے آپ کا صفحہ بند کیا تو)‪ ،‬پروفیسر مجیب‬
‫ظفر‪،‬چاچا چھکن(جنھیں کسی حال میں سکون نھیں کہ شمارا پھیکا ہے‪ ،‬پھیکا ہے‪ ،‬چینی کے ساتھ پڑھا‬
‫کریں نا گوکہ ان دنوں ملک میں چینی(شکری)سیاست زوروں پر ہے‪،‬اب میگزین کے ساتھ شکر کے‬
‫ساشے تو نھیں مال کریں گے‪ ،‬عجیب سر پھٹول خطوط ہوتے ہیں چاچا کے)‪،‬رونق افروز‪ ،‬سیّد محمد‬
‫آصف اپنی اپنی سنائے جاتے ہیں۔ای میل میں پیار و محبت بھی ہے اور احمقانہ سوال بھی‪” ،‬کیا اپنی‬
‫تحریر ای میل کردوں؟“کوئی بہتّر ہزار مرتبہ تو تم اس بات کا جواب دے چکی ہو کہ ان پیج میں لکھ‬
‫کرفائل ”نتھی“ کردیں۔اب بیٹی! میری عقل و خرد کو داد دو کہ اس قدر مہنگی ڈاک میں بھی دو مرتبہ‬
‫ای میل بھیجتا ہوں اور تین عدد مختلف ڈاک خانوں سے تبصرہ‪،‬کہ اگر ایک ب ّچے کا دل للچائے اور وہ‬
‫لفافہ پھاڑ کر پڑھنا شروع کردے تو دوسرا یا تیسرا تو ایمان دار نکلے گا‪،‬یہ سچ ہے صدر کے پوسٹ‬
‫ماسٹر صاحب شارق صاحب میرا لفافہ چاک کرکے تبصرہ اور تحریر پڑھتے ہیں اور گھنٹوں قہقہے‬
‫لگاتے ہیں‪ ،‬اُس روز وہ اسٹاف کو”خوشی کے موقع پرکی“ اسٹوڈنٹ بریانی بھی کھالتے ہیں اور‬
‫مجھے فون کرکے پوچھتے ہیں کہ سرجی بریانی کھائیں گے؟؟کیا شاندار لکھتے ہیں آپ خط‪ ،‬بے فکر‬
‫رہئے‪ ،‬بڑی مہارت سے لفافہ پیچھے سے بند کرکے آپ کی امانت پوسٹ کردی ہے‪،‬‬

‫!!! یہ حال ہئے‬

‫دیکھ لیا تم نے بیٹی؟؟؟‬

‫وہ سن ڈے میگزین‪،‬جو ّاول یا آخر ”واہ“ہو اور جس کی ”آہ“کی پس منظر میں بھی ”واہ“‬
‫دبستان لکھنؤ“کا حسین امتزاج لگے ہے‪ ،‬الکھوں دعائیں‬
‫ِ‬ ‫دبستان دلّی“اور ”‬
‫ِ‬ ‫روشن ہو‪ ،‬وہ تو مجھے ”‬
‫)(پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی‪ ،‬گلبرگ ٹاؤن‪ ،‬کراچی‬

‫رابطہ‪02136345725 :‬‬

You might also like