Professional Documents
Culture Documents
!السالم علیکم ؒ
یقین نھیں آرہا ہے کہ ”پیپر پرنٹنگ“اس قدر واضح ،روشن اور مربوط ہوسکتی ہے،جس قدر
/۳۲جون والے شمارے کی ہے ،یُوں لگتا ہے جیسے ”اخباری کاغذ“پر(جو مکمل سفید اور چمکدار
بھی نھیں ہوتا) اس قدر روشن اور ”جمی ہوئی“ پرنٹنگ کے ساتھ کسی اسکرین پر روشن ہے۔بہر حال
فوٹو گرافرز ،ٹیکنیشنز ،مدیرہ ،کاپی پیسٹر ،لے آؤٹ اسپیشلسٹ وغیرہ اور سب سے بڑھ کر جنگ
اخبار
ِ گروپ اوف نیوز پیپرز کی بہترین کاوش قرار دی جاسکتی ہے۔اتنی روشن اور اُجلی تو ”
!!جہاں“کی َچھپائی بھی نھیں ہوتی۔ماشاء ہللا
سرورق پر ماڈل کے چہرے کے نقوش (لکیریں) ،کالئی کی گھڑی کا وقت ،ہاتھوں میں کالبتو
اور گوٹے کے کَڑوں کا ایک ایک زاویہ روشن ہے ،اسی طرح اندرونی خاکوں تک کی ”تُک“ بدلی،
نکھری ہوئی ہے ،واہ وا! بہترین ،ہوسکتا ہے میرے پاس کوئی نکھری ،نتھری کاپی آگئی ہو ،لیکن میں
تمہیں ڈاک سے اپنا سن ڈے ایک شرط پر بھیج سکتا ہوں کہ مجھے یہی ”سن ڈے میگزین“اعزازی
بھجواؤ گی۔
٭منور مرزا صاحب نے ۹۱۰۲ء۔ ۰۲ء کے بجٹ(”برجٹ“=مٹی کا تودہ ،چھوٹا پہاڑ) کی
اصلیت ،یعنی تکالیف اور خامیوں کو بڑی ُخوبی سے اُجاگر کیا ،اب کُھل کر تو لکھتے نھیں کہ یُوں لگتا
ہے جیسے فتّو بھکاری نے اپنے کشکول کو کھنکھنا کر ملکی بجٹ ”پینٹ“ کردیا ہے۔
٭بہت خوبصورت لے آؤٹ کے ساتھ روشن رنگ لئے ”سرچشمہئ ہدایت“ اس ہفتہ حضرت
وسی ؑ کا تیسرا حصہ لئے طلوع ہوا۔ محمود میاں نجمی نے اس مرتبہ عالمہ طبری کے بھی بہترین
ُم ٰ
!حوالے شامل فرمائے۔جیتے رہئے ،سالمت رہئے
٭نجم الحسن عطا ء نے آٹو میشن ٹیکنالوجی کے دور میں جدید تعلیم کے فروغ پر زور دیتے
ہوئے اسالم آبا د کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مسائل نہ صرف بیان کئے ،بلکہ ان مسائل اور ”بے
ایمانیوں“کا ایمان دارانہ حل بھی پیش کیا ،چونکہ سنڈے کے تبصرے میں ِگن کر الفاظ لکھنا پڑتے ہیں،
اس لئے اب کیا اور کیسے لکھوں کہ ”ایچ ای سی“میں تعلیم اور اہ ِل تعلیم کے ساتھ کیسا ”کھلواڑ“ہورہا
ہے اور پی ایچ ڈی کے نام پر،اعال تعلیمی مالزمتوں کے لئے جو ”کھلواڑ“ بپا پے ،اُس کی ”قیمت“کس
طرح کس کس جامعہ میں لگائی جارہی ہے کہ چھ الکھ تا دس الکھ روپے نہ ہونے کی بنا پر ایک ”پی
ایچ ڈی“اسکالر اپنی پی ایچ ڈی یا ایم۔اے کی ڈگری سے محروم رکھا جاتا ہے اور اُس کا ”ٹائم
ابارٹ“کرکے اُسے از سر نو داخلہ اور فی سمسٹر پچیس تا چالیس ہزار ماہانہ فیس دینے پر مجبور کیا
جاتا ہے(مجھے معلوم ہے کہ تم یہ سطور نھیں چھاپو گی،لیکن بیٹی! حقیقت یہی ہے ،ایچ ای سی کا پیٹ
)کبھی نھیں بھرنے واال
٭مرکزی صفحات عالیہ کاشف عظیمی صاحبہ نے بہت اچھے،مختصر اور جامع لکھے اور
روشن کمپوزنگ اور حسین و دل کش کمپوزنگ فونٹ بھی مزید پوزیٹو پوائنٹس ہیں۔واہ!”ونڈوز
آئیز(چھوٹے فریموں میں آنکھوں کی تصاویر) بھی الجواب اضافہ ہیں۔
٭ ”ہیلتھ اینڈ فٹنس“ میں عالیہ نے جناح ڈینٹل یونیورسٹی کے ڈینٹل سرجن پروفیسر ڈاکٹر سید
محمد کیفی کو بہت اچھا انٹرویو کیا۔
٭”نئی کتابیں“ تمام شاندار ہیں۔ ”ملتان،ا دب و تصوف“ پڑھنے کا اشتیاق ہے۔
٭شاہان القریشی کا ”جاپان،جاپان ہے“ سفرنامہ پڑھ کر ابن انشاء مرحوم یاد آگئے۔شیر محمد
ابن انشاء کے چین ،جاپان ،یورپ پر کئی سفرنامے ہیں جن کے کارٹون جناب نجمی نے بنائے خان ِ
تھے ،نجمی اُن کی کتب کے خاص مصور ہوا کرتے۔
٭”کچھ توجہ اِدھر بھی“ کی تحریرات توجہ طلب ہیں ،یہ بڑے اہم مسائل ہیں جن کے حل متعلقہ
افسران کو جلد از جلد تالشنا چاہئے۔
٭رعنا فاروقی ”ناقاب ِل فراموش“ میں دو عدد مزے دار ،سبق آموز کہانیاں پڑھوا گئی ،آج کل
مجھ سے خاصی ناراض ہیں ،اَن فرینڈ کیا ہوا ہے فیس بک پر ،اب چھ مرتبہ دوستانہ درخواست بھیج
چکا ہوں ۰۰۰۵ ،دوستوں سے زائد بنا نھیں سکتا(یہ مارک زکر برگ نے پابندی لگادی ہے کم بخت نہ
تو،بڑی مشکل
pp:2/2
سے دو دوست کم کئے ،دو نئے آگئے چ ھالنگ مار کر،لیکن رعنا جی نھیں آئیں ،وجہ وہی ہللا ماری
)سیاست ،بیڑا غرق اس سیاست کا جو اچھے پائیدار دوستوں کو ُجدا کردے
٭لو بھئی ،انیسویں صفحہ پر ”آپ کا صفحہ“ چاند طلوع ہوا۔ آٹھ عدد ناموں اور چار عدد ای میل
کے اختصار کے ساتھ بھی،دوستوں اور مدیرہ صاحبہ سے بے حد مزے دار،ہفتہ وار مالقات
ہوگئی،محمد سلیم راجا ،الل کوٹھی گاؤ تکیہ سنبھال بیٹھے۔ اُن کے سامنے گھٹنے ٹیکے سعدیہ،
پروفیسر منصور ،پرنس افضل شاہین(خبردار جو تم نے آپ کا صفحہ بند کیا تو) ،پروفیسر مجیب
ظفر،چاچا چھکن(جنھیں کسی حال میں سکون نھیں کہ شمارا پھیکا ہے ،پھیکا ہے ،چینی کے ساتھ پڑھا
کریں نا گوکہ ان دنوں ملک میں چینی(شکری)سیاست زوروں پر ہے،اب میگزین کے ساتھ شکر کے
ساشے تو نھیں مال کریں گے ،عجیب سر پھٹول خطوط ہوتے ہیں چاچا کے)،رونق افروز ،سیّد محمد
آصف اپنی اپنی سنائے جاتے ہیں۔ای میل میں پیار و محبت بھی ہے اور احمقانہ سوال بھی” ،کیا اپنی
تحریر ای میل کردوں؟“کوئی بہتّر ہزار مرتبہ تو تم اس بات کا جواب دے چکی ہو کہ ان پیج میں لکھ
کرفائل ”نتھی“ کردیں۔اب بیٹی! میری عقل و خرد کو داد دو کہ اس قدر مہنگی ڈاک میں بھی دو مرتبہ
ای میل بھیجتا ہوں اور تین عدد مختلف ڈاک خانوں سے تبصرہ،کہ اگر ایک ب ّچے کا دل للچائے اور وہ
لفافہ پھاڑ کر پڑھنا شروع کردے تو دوسرا یا تیسرا تو ایمان دار نکلے گا،یہ سچ ہے صدر کے پوسٹ
ماسٹر صاحب شارق صاحب میرا لفافہ چاک کرکے تبصرہ اور تحریر پڑھتے ہیں اور گھنٹوں قہقہے
لگاتے ہیں ،اُس روز وہ اسٹاف کو”خوشی کے موقع پرکی“ اسٹوڈنٹ بریانی بھی کھالتے ہیں اور
مجھے فون کرکے پوچھتے ہیں کہ سرجی بریانی کھائیں گے؟؟کیا شاندار لکھتے ہیں آپ خط ،بے فکر
رہئے ،بڑی مہارت سے لفافہ پیچھے سے بند کرکے آپ کی امانت پوسٹ کردی ہے،
وہ سن ڈے میگزین،جو ّاول یا آخر ”واہ“ہو اور جس کی ”آہ“کی پس منظر میں بھی ”واہ“
دبستان لکھنؤ“کا حسین امتزاج لگے ہے ،الکھوں دعائیں
ِ دبستان دلّی“اور ”
ِ روشن ہو ،وہ تو مجھے ”
)(پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی ،گلبرگ ٹاؤن ،کراچی
رابطہ02136345725 :