You are on page 1of 2

‫‪10 hrs‬‬

‫*غصہ اور اسکے بداثرات*‬


‫غصہ جسم کے اعضاء کو متاثر کرتا ہے۔ غصے کی حالت میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور خون زیادہ مقدار میں گردوں کی طرف‬
‫جاتا ہے۔ جس کے سبب زیادہ پیشاب آنے لگتا ہے۔ غصے کے وقت دل میں پیدا ہونے والی بائیولوجیکل تبدیلیوں کے تحت دوران‬
‫خون تیز ہونے کی وجہ سے دل کی دھڑکن اور جلد کی رگوں میں خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اس لیئے غصے سے چہرہ سرخ ہوتا‬
‫ہے۔‬
‫غصہ ایک ہیجانی کیفیت کا نام ہے ۔ ماہرین نفسیات نے غصے کو محرومی کا ایک فطری ردعمل قرار دیا ہے۔‬
‫الفریڈ ایڈلر نے کہا کہ غصے کا مقصد اپنی راہ میں حائل تمام دشواریوں رکاوٹوں کو دور کرنا ہوتا ہے۔ اور ناکامی کی صورت میں‬
‫بار بار غصے کے اٹیک ہوتے رہتے ہیں۔‬
‫اکثر کلینیکل سائیکالوجسٹس کے مطابق دل کا تیزی سے دھڑکنا‪ ،‬سانس کا اکھڑنا‪ ،‬شعلہ بار نگاہیں‪ ،‬مٹھیاں بھینچ لینا‪ ،‬چہرہ سرخ‬
‫اور عضلت میں اینٹھن کی علمات غصے کو ظاہر کرتی ہیں۔ جگر سے شکر کی ایک بڑی مقدار خون میں شامل ہوجاتی ہے‪ ،‬جس‬
‫کے سبب ہاضمے کا عمل موقوف ہوجاتا ہے‪ ،‬خون میں ایڈرینالین کی مقدار بڑھ جاتی ہے‪ ،‬یہ ہیجانی کیفیت اسوقت تک کم نہیں‬
‫ہوتی جب تک زائد قوت خارج اور زائد کاربوہائیڈریٹس صرف نہ ہوجائیں۔‬
‫سیگمنڈ فرائیڈ کے مطابق جب انسان اپنے لشعور سے غلط تصورات اور ناپسندیدہ خیالت کا چھٹکارا پانا چاہتا ہے تو یہ صورت‬
‫فطری توانائی یا سائیکک انرجی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ جس سے انسان کے جذبات میں غصہ پیدا ہوجاتا ہے۔‬
‫فرائز ایلیگزینڈر کے مطابق اگر غصے یا جذبات کا اظہار نہ کیا جائے اور اسے ضبط کی کوشش کی جائے تو جسم کا پورا‬
‫اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ غصے کو برداشت یا ضبط کرنے پر السر معدہ‪ ،‬درد سر‪ ،‬بیخوابی‪ ،‬ڈپریشن‪ ،‬منشیات کی خواہش‪،‬‬
‫پھیپھڑوں کی خرابی اور بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔‬
‫امریکن تحقیق سے معلوم ہوا کہ بلڈ پریشر کے ‪ 75‬فیصد مریض غصے اور جذبات کی گھٹن میں مبتل تھے۔ جو غصے کو ضبط‬
‫کرتے تھے جس کے نتیجہ میں شدید جسمانی و ذہنی تناؤ کا شکار ہوکر پشت کمر رد اور گنٹھیا جیسے امراض کا شکار ہوجاتے‬
‫ہیں۔ غصے کو مسلسل ضبط کرنے اور اس کا اظہار نہ کرنے سے انسانی توانائیوں کا بہاؤ رک جاتا ہے اور یہ توانائیاں پروان‬
‫چڑھنے کے بجائے جامد ہونے لگتی ہیں۔ ایسے افراد عوارض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔‬
‫جب غصے کی کیفیت بہت بڑھتی ہے تو خون کے بستگی خلیات چپکنے لگتے ہیں۔ خون کے خلیات میں چپچپاہٹ ہونے لگتی ہے۔‬
‫خلیوں کے آپس میں چپکنے سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے یا اس میں کلٹس بننے لگتے ہیں۔ یہ صورت حال دل کے دورے کا باعث‬
‫بنتی ہے۔‬
‫ایک تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جارحانہ طبیعت اور غصیلے افراد کی شریانوں کی تنگی ہارٹ اٹیک کا باعث بنتی ہے۔‬
‫یہ مرض اگر ایک بار ہوجائے تو بار بار اسی رفتار سے ہوتا رہتا ہے۔‬
‫امریکہ کی ایک تحقیق کے درمیانی حصہ میں ڈھائی سو سے زائد مردوں اور عورتوں جن کا غصہ معمول سے زائد تھا اندازہ‬
‫لگایا گیا کہ ان میں حملہ قلب سے موت کے امکان دوسروں کی نسبت زیادہ ہیں۔‬
‫نیز غصہ انسانی ذہن کو نقصان پہنچانے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ غصے کی حالت میں انسانی ذہن ماؤف ہوجاتا ہے۔ جذباتی‬
‫توازن بگڑ جاتا ہے۔ یاداشت میں کمی ہونے لگتی ہے۔ دیگر دماغی صلحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ غصیل فرد حالت کا مقابلہ کرنے‬
‫سے قاصر ہوجاتا ہے‪ ،‬اور منفی سوچ کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ خود کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ غصے کی حالت میں دل زور سے‬
‫دھڑکتا ہے جسم کپکپانے لگتا ہے‪ ،‬طبیعت چڑچڑی ہوجاتی ہے‪ ،‬جسم کے اعضاء سن ہونے لگتے ہیں۔ کانوں میں سیٹیاں بجنے‬
‫لگتی ہیں۔ نیند اڑ جاتی ہے۔ خلف مزاج بات پر بھڑک اٹھنا‪ ،‬طیش میں آ کر خود کو نقصان پہنچانا‪ ،‬غصے کے وقت چیخنا چلنا‬
‫اور رونا‪ ،‬بعض اوقات خود کو مارنا پیٹنا‪ ،‬غصے کی خاص علمات ہیں۔‬
‫*نوٹ۔۔ غصے کی حالت میں دل پر انتہائی پریشر سے دل رک کر اچانک موت واقع ہوسکتی ہے*۔‬
‫*یونیفیکیشن تھیوری کے مطابق ماہیت مرض*‬
‫غصہ کے وقت تحریک قشری عضلتی ہوتی ہے یعنی مزاج میں گرمی خشکی سے جگر کے فعل میں تیزی آجاتی ہے اور خون‬
‫میں صفراء بڑھ جاتا ہے۔ بول براز زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ انسان جذباتی ہوجاتا ہے یہاں سے غصہ کی ابتداء ہوتی ہے۔‬
‫درحقیقت یہ مرض سوزش قلب کا دوسرا قشری درجہ ہے۔‬
‫جب دل حرارت سے ضعیف ہو جاتا ہے‪ ،‬تو تیسرا تسکین قلب کا درجہ مرض شروع ہوکر اعصابی قشری تحریک ہوجاتی ہے‪،‬‬
‫مستقل ڈپریشن‪ ،‬ہیجانی دورے‪ ،‬رات کو بلڈ پریشر بڑھنا‪ ،‬سر درد‪ ،‬خوف‪ ،‬وسوسے‪ ،‬متلی‪ ،‬کھانسی‪ ،‬سانس پھولنا‪ ،‬بھوک بند جیسی‬
‫اعصابی علمات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ لیکن غصہ اس درجہ میں بھی رہتا ہے۔ مریض یا مریضہ اکثر کڑھتی رہتی ہے اور اچانک‬
‫پھٹ پڑتی ہے۔ غصے کے بعد دل غمزدہ ہوجاتا ہے۔‬
‫طبی علج۔۔۔۔‬
‫مریض کو نہایت محبت و شفقت سے پیش آئیں۔ ہمدردی و دلسہ دیا جائے‪ ،‬اسے خوشکن خبر سنانے کی کوشش کی جائے‪ ،‬سیر و‬
‫تفریح پر لے جانا مفید ہے‪ ،‬مریض کی مرضی کے خلف کوئی بات یا کام نہ کیا جائے‪ ،‬اسے ہر طرح پرسکون رکھنے کی کوشش‬
‫کی جائے‪،‬‬
‫نظریہ اربعہ فارماکوپیا میں سے ایم سی ایم اور تریاق ‪ 67‬مفید و مجرب ترین علج ہے۔‬
‫اور جب بھی شدید غصے کا حملہ ہو مریض کو فورا ٹھنڈا پانی دیں اور ایک رتی یاقوتی یا ایک گرام مفرح دیں۔‬
‫تحریر۔ ڈاکٹر سید رضوان شاہ گیلنی۔‬

You might also like