You are on page 1of 29

‫بے معنی کسے‬

‫کہےت ھیں؟‬
‫بامعنی کلمہ کی ‪ 2‬اقسام ھیں‬

‫ْ‬ ‫ُ‬
‫اصطالحی‬ ‫لغ ِوى‬
‫معنى‬ ‫معنى‬
‫ُ‬
‫لغوی کسے کہےت‬
‫ھیں؟‬

‫کسی لمےب چوڑے مضمون یا معنی کو‬


‫ایک لفظ کے اندر سمو دیاجائے‬ ‫اصطالحی‬
‫ّ‬
‫‪،‬ضم‪،‬کردیا جائے‪،‬مدغم کر دیا جائے‬
‫۔اسے اصطالحی کہےت ھیں۔مثالً‬ ‫کسے کہےت‬
‫َ‬
‫‪:‬صلوة‪،‬زکوة‪،‬صوم‪،‬حج‪،‬جہاد وغیرہ۔‬ ‫ھیں؟‬
‫عربی میں تعریف‬

‫لي‬
‫َ‬ ‫ع‬
‫َ‬ ‫م‬ ‫ٍ‬ ‫و‬‫َ‬ ‫ق‬ ‫ُ‬
‫اق‬‫َ‬ ‫ف‬ ‫ت‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ا‬‫"(‬
‫َوضعِ ال َّ‬
‫شي ِء)‬

‫"کسی شے کو بنانے میں قوم کا اتفاق‬


‫ھونا‬
‫یا‬
‫"لغوی معنی کے عالوہ دوسرے معنی لیےن کے لےی کسی لفظ کا استخراج‬
‫اصطالحی کہالتا ھے۔اور جس سے لغوی معنی کی ضروت ھی نہ‬
‫رھے۔مثال۔صلوة۔زکوة۔صوم۔حج وغیرہ۔‬
‫علم المصطلح کسے کہےت ھیں‪،‬؟‬
‫علم المصطلح کا موضوع کیا‬
‫ھے؟‬
‫علم المصطلح کا مقصد کیا ھے‬
‫؟‬
‫حدیث کی تعریف لغوی اعتبار سے‬
‫حدیث کی تعریف‬
‫‪:‬حدیث کی تعریف اصطالحی طور‬
‫پر۔۔‬
‫علم حدیث کسے کہےت ھیں‬
‫علم حدیث کی ‪ 2‬اقسام‬
‫ھیں۔‬
‫لفظ حدیث کا استعمال‬
‫حدیث کی اصطالح اپےن لغوی معانی میں قران وحدیث‬
‫دونوں میں استعمال ھوا ےہ‪-‬‬

‫جن میں مندرجہ ذیل تین اقسام زیادہ مستعمل ہیں‬


‫‪:1‬قرآن بذات خود‪:2 -‬تاریخہ واقعہ‪-‬‬
‫‪:3‬عام گفتگو‬
‫قرآن بذات خود‬
‫ِ‪-‬‬‫ب ِب ذٰ َذا ال ََ ِدی ِ‬‫فَ َذر ِنی َو َمن یُّ َک ِذ ُ‬
‫تو چٰوڑدومجٰے اوران‬
‫‪-‬‬ ‫کو‬ ‫کالم‬ ‫اس‬
‫َدیِ میں بٰی قرآن کو َدیِ‬ ‫ھیں‬ ‫کوجوجٰٹالتے‬
‫(القلم‪)44-‬‬
‫کہا گیا ھے‪-‬‬
‫ِ ِکت َ ُ‬
‫اب ِ‬
‫لل‬ ‫اِ َّن اََ َ‬
‫س َن ال ََ ِدی ِ‬
‫بےشک بہترین بات لل کی •‬
‫تاریخی واقعہ‬

‫ک ََ ِدی ُ‬
‫ِ ُمو ذسی‪-‬‬ ‫ذ‬
‫َو َھل ا َ َ‬
‫ت‬
‫اورکیا اپﷺ کو ٰ‬
‫موس ؑی کی خبر معلوم ےہ‪(-‬سورہ طہ‪)9-‬‬

‫عن بَ ِنی اِس َرا ِئی َل َو َل‬ ‫ُ‬


‫ََ ِدث َ‬
‫ا‬‫و‬
‫ََ َر َج۔‬
‫بنی اسرائیل کےبارے میں بات کرو اور اس مین کوئی حرج نہیں‪-‬‬
‫عام گ فتگو‬
‫اج ِہ‬ ‫َ‬ ‫ذ‬
‫ی اِلی بَع ِ‬
‫ض از َو ِ‬ ‫ُّ‬ ‫ب‬
‫ِ‬ ‫َّ‬ ‫ن‬‫ال‬ ‫ر‬
‫َّ‬ ‫س‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫َواِذ ا‬
‫ََ ِدیثًا۔‬
‫اور جب نبیﷺ نے اپنی بعض ازواج سے بات چھپائی۔‬
‫ِ قَو ٍم َوھمُ‬ ‫التَریم۔ َد‪3‬ی) ِ‬
‫ی ََ‬ ‫ذ‬
‫ع اِ(لسورہ‬ ‫َ‬
‫َم ِن است َ َ‬
‫م‬
‫ار ُھو َن‬ ‫َ‬
‫لُ ِ‬
‫ک‬ ‫ہ‬‫َ‬
‫جس نے کسی قوم کی بات سنی جسے وہ ناپسند کرتے‬
‫ھیں‪،‬‬
‫حدیث کی اہمیت ‪ /‬حجیت حدیث‬

‫وَی ذالہی کے تابع ہوتے ہیں ۔‬


‫ِ‬ ‫نبیﷺ کے اقوال و افعال‬
‫ُ‬ ‫ْ‬
‫ہمارے نزدیک حدیث و سنت ُمن ِزل ِمن ہللا ےہ ۔ شرعی اصطالع‬
‫َ‬ ‫ّ‬
‫ٰ‬
‫میں وحی سے مراد ہللا تعالی کا اپےن منتخب ِ‬
‫انبیاء کرام کو اخبار و‬
‫احکام سے خفیہ طور پر اگاہ کرنا ےہ۔ جس سے انہیں قطعی اور‬
‫یقینی علم ہو جاۓ ۔ اس لےی رسول ہللا ﷺ نے دینی لحاظ سے‬
‫وہ سب کا سب‬ ‫جو کچھ فرمایا اور جوکچھ کر کے دکھایا‬
‫ٰ‬
‫وحی الہی کی اتباع میں ےہ۔‬
‫ِ‬
‫ٰ‬
‫رسول ہللاﷺ کے ارشادات کے متعلق فرمان الہی ےہ ۔۔۔‬
‫ی یُو ذَی‬ ‫َ‬ ‫و‬ ‫ل‬ ‫َّ‬
‫ع ِن ال َٰ ذوی ۝ اِن ُھ َو اِ َ ٌ‬ ‫َو َما یَن ِط ُق َ‬
‫۝‬
‫اور وہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہےت ‪ ،‬جو کہےت ہیں وہ ان پر‬
‫نازل کردہ وحی‬
‫ہوتی ےہ ۔‬
‫(النجم ‪) 3‬‬
‫ی ٰ‬
‫ارشاد بار تعالی ےہ‬
‫اپﷺ کے معموالت کے متعلق ِ‬
‫۝‬ ‫ی‬‫ِإن اَت َّ ِبع َّال َما یُو ذَی اِلَ َّ‬
‫‘’میں تو اسی کی اتباع کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ےہ ”‬
‫ان ایات سے معلوم ہوا کہ رسول ہللا ﷺ نے دینی اعتبار‬
‫ٰ‬
‫سے جو کہا ا ور جو کیا اس کی بنیاد وحی الہی ےہ ۔‬
‫اور ان ایات سے یہ چیز بھی معلوم ہوئی کہ نبی ﷺ پر‬
‫نازل ہونے والی وحی ‪ 2‬طرح کی تھی ۔‬

‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬


‫وحی متلو‪/‬وحی‬‫ٌ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫‪)1‬‬
‫جلیّ‬

‫َ‬
‫‪ )2‬و ِحی غیر متلو ‪ /‬وحی خفی‬
‫وَی متلو‬
‫وہ وحی جس کی تالوت کی جاتی ےہ‬
‫۔‬
‫قرانی ایات جن کے الفاظ اور معنی‬
‫وحی‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ہیں‬ ‫ہللا‬ ‫َ‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ّ‬ ‫ل‬‫ُ‬ ‫ز‬ ‫ْ‬
‫ن‬ ‫م‬‫ُ‬ ‫دونوں‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫وحی متلو کہا جاتا ےہ۔‬ ‫یا‬ ‫ی‬ ‫ّ‬
‫جل‬
‫ِ‬
‫وحی غیر متلو‬
‫وہ وحی جس کی تالوت نہ کی جاۓ بلکہ پڑھ کر سمجھا اور‬
‫عمل کیاجاۓ ۔مزید یہ کہ مضامین اور معنی رسول ہللا ﷺ کے‬
‫قلب مبارک پر نازل ہوۓ اور ان مضامین کی تعبیر کے لےی الفاظ‬
‫کا استعمال رسول ہللا ﷺ نے خود فرمایا ‪ ،‬اسے وحی خفی یا وحی‬
‫غیرمتلوکہےت ہیں ۔‬
‫یہ بات کہ رسول ہللا ﷺ پر قران کےعالوہ بھی وحی نازل ہوتی‬
‫تھی ۔ اس حقیقت پر خودقران کریم شہادت دیتا ےہ ‪ ،‬قران کریم‬
‫میں کسی منتخب نبی پر وحی بھیجےن کے‪ 3‬طریقے مذکور ہیں ‪،‬‬
‫ی ٰ‬
‫ارشاد بار تعالی ےہ ۔۔۔۔‬
‫َ‬ ‫َ َ َ َ َ َ َ ْ ُّ َ َ ُ ٰ ُ ا َ ْ ً َ ْ ْ ا َرۤ‬
‫وما کان ِلبش ٍران یک ِلمه اّلل ِإال وحیا او ِمن و ا ِئ ِحجا ٍب‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ٖ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ً‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫اویر ِسل رسوال فیو ِح َی ِب ِاذ ِنه ما یشاء ؕ (الشوری ‪) 51‬‬
‫‘اور یہ کسی بھی بشر کی شان نہیں کہ ہللا اس سے ہمکالم ہو مگر وحی (الہام)‬
‫کے طریقے پر یا پردے کی اوٹ سے یا کسی قاصد (فرشےت) کو بھیج دے کہ وہ ہللا‬
‫کے حکم سے جو ہللا چاےہ وحی پیغام دے جاۓ’’‬
‫اس ایت کریمہ میں کسی رسول یا نبی کو احکامات پہنچانے کے ‪ 3‬تین طریقے‬
‫بیان کےی گ ےئ ہیں ۔‬
‫‪ )1‬براہ راست رسول کے قلب مبارک پر‬
‫‪ )2‬پردے کی اوٹ سے براہ راست کالم‬
‫‪ )3‬ہللا کے حکم سے فرشےت کا وحی لے کر انا ۔‬
‫حدیث کی اہمیت‬
‫اس لےی حدیث نبیﷺ کی طرف بھیجی جانےیوالی غیرقرانی وحی ےہ ‪ ،‬اور ہللا‬
‫ٰ‬
‫تعالی کی طرف سے نبیﷺ کی ذاتی حیثیت میں رہنمائی ےہ ۔‬

‫َدیِ میں آتا ہے‬


‫اب َو ِمثلَ ٗه َمعَ ٗه‬‫َ‬
‫ِ َ‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ال‬ ‫ُ‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫و‬‫ُ‬
‫أ َ َل ! ِإ ِنی أ ِ‬
‫‘‬
‫’خبردار ! بے شک مجھے قران دیا گیا ےہ اور اس کے ساتھ اس جیسی ایک اور‬
‫چیز’’۔‬
‫(سنن ابوداؤد ؛ ک تاب السنه )‬
‫ٰ‬
‫قران میں ہللا تعالی کا فرمان ےہ‬

‫ک ال ِذک َر ِلتُبَ ِی َن‬‫َواَنزَ لنَا ِإلَی َ‬


‫اس َما نُ ِزل اِلَی ِٰم‬‫ِللنَّ ِ‬

‫اور ہم نے تم پر یہ ک تاب نازل کی ےہ تاکہ جو (ارشادات) لوگوں کے لےی‬


‫نازل ہوۓ ہیں وہ ان پر ظاہر کر دو ۔‬
‫( النَل ‪) 44‬‬

You might also like