Professional Documents
Culture Documents
بلخصوص ہندستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ مگر 1980کے بعد غیر
تحریری ادب جو سینہ با سینہ اگلی نسل میں منتقل ہوتا رہا ان کے ساتھ ہی دفن ہوتا گیا اور ساتھ ہی ساتھ زبان پر اردو اور بعد میں
انگلش کا غلبہ بھی ہوتا گیا۔ بلخصوص اسکولز اور گھروں میں بچوں کو ماں بولی پر اردو کو ترجیح ملنے لگی۔
ایسے حاالت کے پیش نظر کچھ اہل نظر جن میں سردار کبیر خان ڈاکٹر صغیر لیاقت الئق حمید کامران شکور گردیزی اور نثار
نجمی نے شاعری نثر اور مختلف اصناف کو محفوظ کرنے کے لیے کتابیں لکھیں۔ اس کے عالوہ ریڈیو پروگراموں اور مشاعروں
میں ماں بولی کو خوب پزیرائی ملی ۔
زیر نظر کتاب ماں بولی کی ترویج میں ایک اچھا اضافہ ہے۔ جس کی تحریر کے لیے مصنف محمد عباس حجازی نے متروک
ہونے والے الفاظ محاورے اور آخان کو اردو انگریزی ترجمہ کے ساتھ لکھ کر آنے والی نسل کے لیے اپنی مادری زبان کو سمجھنا
آسان کر دیا۔
محمد عباس حجازی درس و تدریس سے وابستہ ہیں یہی وجہ ہےکہ انھیں یہ محسوس ہوا کہ ہمارے معاشرے کی مشترکہ قدروں
میں سب اہم ہماری ماں بولی ہے جس کے لیے بڑی محنت اور تحقیق کے بعد کتاب النے کا فیصلہ کیا جو ایک خوش آئند ہے۔
مصنف نے پہاڑی زبان میں شاعری بھی کر رکھی ہے جو بہت جلد کتاب کی صورت سامنے آئے گی۔ مجھے pامید ہے کہ یہ کتاب
پونچھی پہاڑی زبان کے ترقی اور ترویج میں اہم کردار ادا کرے گی۔ خدا کرے زور قلم اور زیادہ۔
۔07۔182022