You are on page 1of 2

‫معصیت مسلسل سے اجتناب کیسے کیا جائے؟‬

‫ت کبیرہ‬
‫دوست نے سوال کیا کہ تم نے کہا کہ عبادات میں دل لگانے کے لئے معصی ِ‬
‫سے اجتناب ضروری ہے لیکن اصل مسئلہ یہی تو ہے کہ معصیت سے اجتناب کیسے‬
‫صلوۃ میں خشوع و خضوع معصیت کی وجہ سے پیدا نہیں ہوپاتا جب کہ اس‬ ‫کیا جائے؟ ٰ‬
‫صلوۃ معصیت سے مجتنب کرنے میں مددگار ثابت نہیں‬ ‫خضوع کے نہ ہونے سے ٰ‬
‫ہوپاتی۔ دیکھئے علمائے کرام نے معصیت سے اجتناب کے کئی طریقے بیان کئے ہیں‬
‫جن میں سے کسی پر بھی عمل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم جو طریقے مجھے سب سے آسان‬
‫اور مفید معلوم ہوتے ہیں وہ دو ہیں‪:‬‬

‫پہال تو یہ کہ صالح لوگوں کی ہم مجلسی اختیار کی جائے‪ ،‬اپنا زیادہ وقت ایسے لوگوں‬
‫میں گزارا جائے جو دنیا سے بے رغبت اور دین کے پرستار ہوں۔ اس کے لئے فوری‬
‫عالج یہ ہے کہ کسی انتہائی نیک انسان کی مجالست اور صحبت میسر آجائے جس کے‬
‫پاس بیٹھنے کے بعد محسوس ہو کہ دل کی دنیا کچھ بدل گئی ہے۔ صوفیت کی اصطالح‬
‫میں اس کو کسی مرشد کی بیعت کرنا کہتے ہیں لیکن اس بیعت میں غلوئے تصوف نے‬
‫کئی قباحتیں شامل کردی ہیں سو مناسب یہی ہے کہ بیعت کی اصطالح سے کنارہ کش‬
‫رہتے ہوئے بس ایسے کسی انسان کی صحبت کو ترجیح دی جائے جس کو دیکھ کر‬
‫دین سے رغبت اورہللا کی رضا کی چاہ پیدا ہوجائے۔ جیسا کہ سورۃ کہف آیت ‪ ۲۸‬میں‬
‫ہللا نے حکم فرمایا ہے کہ‬

‫"اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسکی خوشنودی کے طالب‬
‫ہیں ان کے ساتھ صبر کرتے رہو اور تمہاری نگاہیں ان میں سے (گزر کر اور طرف)‬
‫نہ دوڑیں کہ تم آرائش زندگانی دنیا کے خواستگار ہوجاؤ اور جس شخص کے دل کو ہم‬
‫نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام‬
‫حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ ماننا"۔‬

‫اس کے ساتھ کوشش کی جائے کہ بُری صحبت اور فحش کاموں سے حتی االمکان‬
‫گریز کیا جائے۔ کیونکہ بعض دفعہ کئی بُرے کاموں کی لت بُری صحبت کی وجہ سے‬
‫پڑجاتی ہے۔ اکثر بچے سگریٹ پینا شروع ہی اس وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کے دوست‬
‫سگریٹ پیتے ہوتے ہیں۔ کئی بچے زناکاری میں اس لئے پھنس جاتے ہیں کیونکہ وہ‬
‫ایسی سنگت و صحبت میں رہتے ہیں جہاں زناکاری کے قصے مزے لے لے نہ صرف‬
‫سنائے جاتے ہیں بلکہ ان سے مجتنب رہنے پر یار لوگ اپنے دوستوں کو بچہ‪ ،‬پپو‪،‬‬
‫لڑکی‪ ،‬پٹھو جیسے القابات سے نوازتے ہیں اور پھر صرف دوستوں کے سامنے سبکی‬
‫و شرمندگی سے بچنے کے لئے حضرت میاں ان الٹے سیدھے کاموں کا ارتکاب شروع‬
‫کردیتے ہیں۔ سو کوشش کرنی چاہیئے کہ ایسی سنگت و صحبت سے حتی االمکان دور‬
‫رہا جائے اور ایسے اشخاص سے دوری بنائے رکھی جائے جن کی صحبت آپ کی‬
‫طبیعت و مزاج پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔‬

‫ایسے کام جن کو عام آدمی فحش نہیں سمجھتا لیکن وہ اس کو فحاشی کی طرف رغبت‬
‫دے سکتے ہیں ان سے بھی مجتنب رہنے کی کوشش کی جائے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ‬
‫نوجوان راستے چلتے پھرتے نگاہیں اٹھائیں چلتے ہوئے کسی خاتون کو دیکھ لیتے ہیں‬
‫اور اس خاتون کے چہرے کی خوبصورتی ان کی نفسانی خواہش کو بھڑکادیتی ہے‬
‫جس کی تسکین وہ کسی غلط کام کی صورت میں پورا کرلیتے ہیں۔ یہ غلط کام فحش‬
‫فلمیں دیکھنا بھی ہوسکتا ہے اور بعض اوقات زنا کی صورت میں بھی متشکل ہوجاتا‬
‫س ِد ذریعہ کے طور پر کوشش کی جائے کہ چھوٹے سے چھوٹے برے کام کے‬ ‫ہے۔ سو ّ‬
‫ارتکاب سے بچا جائے‪ ،‬کیونکہ بعض دفعہ معمولی نظر آنے والے برے کام انسان کو‬
‫غیر معمولی فحاشیوں کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔‬

‫سو اچھے لوگوں کی صحبت اور بری مجالست سے انحراف ان دونوں باتوں پر‬
‫عملدرآمد سے انسان میں یہ ہمت و داعیہ پیدا ہونے کے قوی امکانات ہوجاتے ہیں کہ وہ‬
‫معصیت سے چھٹکارا پاسکے۔‬

‫تحریر‪ :‬محمد فھد حارث‬

You might also like