You are on page 1of 1

‫شبلی نعمانی‬

‫۔۔۔۔۔‬
‫مضر معاشرہ ہیں۔ سال بھر پہلے جب شبلی کے‬ ‫ِ‬ ‫مضرفکر و‬
‫ِ‬ ‫افراط و تفریط دونوں ہی‬
‫مقاالت پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا تو بے اختیار قلم سے چند سطریں فیس بک پر نکلی تھیں کہ‬
‫بالشبہ ماضی قریب میں اگر ابن حزم و ابن تیمیہ کی عبقریت کسی میں پائی جاتی تھی تو‬
‫وہ شبلی نعمانی تھے۔ ان کے بعض افکار سے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان کی فکری‬
‫تنوع سے اختالف اپنی جگہ لیکن ان کی علمیت‪ ،‬ان کی نیک نیتی اور مسلم امت کے لئے‬
‫ان کے علمی کارناموں کا انکار سخت بدطینتی ہوگی۔ یہی فکر یہی سوچ ہمارے علمی‬
‫ارتقاء کے لئے سم قاتل بنتی جارہی ہے۔‬
‫اس میں کوئی شک نہیں کہ سرسید کی مصاحبت نے شبلی کے افکار پر اچھا اثر نہیں ڈاال‪،‬‬
‫لیکن یہ مانے بغیر چارہ نہیں کہ شبلی علم کا ایک سمندر تھے‪ ،‬ان سے الکھ فکری‬
‫اختالف رکھنے کے باوجود ہر صاحب عدل کو ماننا ہوگا کہ شبلی کی تحریریں اپنے اندر‬
‫اسالف کا سا علم و طرز رکھتی ہیں۔ ہر تحریر گویا علم کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر‬
‫ہے جس کے اندر کئی گوہر نایاب چھپے بیٹھے ہیں اور اس پر طرہ یہ ہے کہ ہر تحریر‬
‫اپنی کاوش ہے کسی سے مستعار لی ہوئی تحقیق نہیں۔ بر صغیر کی تاریخ میں اگر ابن‬
‫حزم و ابن تیمیہ واال مقام کسی کو ملنا چاہیئے تو وہ بال شبہ شبلی نعمانی ہیں۔‬
‫تحریر‪ :‬محمد فھد حارث‬

You might also like