Professional Documents
Culture Documents
Presentation 1
Presentation 1
ادبی خدمات:۔
شعور کی پختگی:
دیر پا تاثیر : غالم عباس اپنی تحریروں میں ایک پختہ شعور رکھنے والے
کسی بھی ادیب کی بڑی کامیابی یہ ہوتی ہے کہ اس کے پیش کردہ ادیب دکھائی دیتے ہیں اور وہ کہانی کی ترتیب سے اس بات کو ثابت
ماحول کا تاثر دیر پا ہو اور کافی دور تک قاری کے ساتھ سفر کرے بھی کرتے ہیں کہ ان کی نگاہ معاشرتی زندگی پر بڑی گہری ہی نہیں
اور غالم عباس یہ ہنر اچھی طرح جانتے ہیں ان کے اف4سانے اپنے اندر بلکہ دور تک دیکھنے کی اہلیت رکھتی ہے اسی لئے وہ اپنے
موضوعات کے بعد اثرات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے ان کی
اس قدر بھرپور تاثر لیے ہوئے ہوتے ہیں کہ پڑھنے واال کہانی ختم کرنے ٹریٹمنٹ کرتے ہیں۔وہ بظاہر عام
کے بعد بھی کرداروں کے ساتھ کچھ نہ کچھ وق4ت گزارنے پر مجبور ہوتا سی نظر آ نے والی بات کو محض اپنے شعور کی کار فرمائی
ہے۔ زندگی غالم عباس کے نزدیک صرف خوشی یا صرف غم کا نام سے آسمان پر پہنچا دیتے ہیں۔
نہیں وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ دونوں کیفیات مل کر زندگی
میں رنگ •
بھرتی ہیں اس لیے ان کی کہانیاں اپنے اندر بیک وقت دونوں گہرے مشاہدے: •
کیفیات لیے ہوئے ہوتی ہیں وہ اس بات کی ہر ممکن کوشش • می ں غالم عباس کا مشاہدہ کافی گہرا ہے اور وہ اس کی جھلکیاں اپنی تحریروں
دکھا کر قارئین کو اپنے قلم کے سحر میں گرفتار رکھتے ہیں ان کی یپ ش کردہ ہر ہر
کرتے ہیں کہ اپنی بات کو بغیر کسی الجھاؤ کے قاری کے ذہن نشین کر صورت حال پڑھنے والے پر اپنی گرفت اس قدر مضبوط رکھتی ہے کہ وہ اس کے
دیں یہی وجہ ہے کہ الفاظ کی سادگی اور پرکاری سے جو تاثر غالم تانے بانے میں گھرتا چال جاتا ہے۔ غالم عباس زندگی کی نبض پر ہاتھ رکھ کر
جذبات کو فکر سے ہم آہنگ کرتے ہیں اور پھر جو
عباس کے افسانوں میں یپ دا ہوتا ہے وہ آ ج تک ادب کردار سامنے آ تا ہے وہ ان کے عمیق مشاہدے کا ثبوت ہوتا ہے۔ان کے ہاں
کی دنیا میں موجود ہے۔ زندگی کے ہر رخ کو نہایت چھان 4پھٹک سے یپ ش کیا جاتا ہے اور وہ تمام
پہلوؤں کو مکمل ر4نگ دے کر قاری کے سامنے یپ ش کرتے ہیں۔یہ بات
کلرک بابو کی ہو یا کسی بادشاہ کی وہ ہر طرح کے کردار کو اس طرح
سنوارتے ہیں کہ وہ پڑھنے والے سے ہمکالم ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے
سیاسی خدمات:
تعلیمی خدمات: تقسیم ہند کے حاالت :
انداز بیان کی سادگی : دیگر ادیبوں کی طرح غالم عباس پر بھی تقسیم ہند کے حاالت
نے گہرا اثر چھوڑا تھا ۔اور آ پ اپنے مضامین میں تقسیم کے
آ پ کے یب ان میں سادگی اور روانی پائی جاتی ہے ۔نہ اس میں موقع پر یپ ش آ نے والے واقعات کے نہ صرف متاثر نظر آتے
دوسری زبانوں کے الفاظ ٫نہ تراکیب اور نہ ہی اردو کے ہیں بلکہ ان کا ذکر بھی کرتے ہیں ۔اپ کی نثر میں آپ کے
متروکات کا استعمال ہے۔نہ اشعار کا بے جا استعمال اور نہ ہی الفاظ حب وطن اور حب قوم ہونے کا جذبہ نمایاں ہے ۔
کو توڑنے مروڑنے کے نئے تجربات ہیں جیساکہ منٹو ،اشفاق،انتظار "ق4ومی ایثار و قربانی کا عظیم طوفان تھا---------کالجوں کے طلباء
حسین یا پریم چند کے افسانوں میں ہے ۔اپ سیدھی اردو زبان میں اپنی تعلیم کے اوقاف کے بعد بیلچوں سے نہریں
لکھتے ہیں جیساکہ مندرجہ ذیل اقتباس سے ظاہر ہوتا ہے ۔"------ کھودتے ،پل بناتے ،مہاجروں کے یل ے جھونپڑیاں یت ار کرتے
رفتہ رفتہ فکر معاش نے مجھے --------میں پولیس کو حقارت کی نظر سے دیکھتا تھا یل کن
٫س4عارہ مشرق،میں مالزمت کرنے پر مجبور کر دیا یہ ایک ہوٹل تھا اب میرا دل چاہا کہ ان سے لپٹ جاؤں ان کو یپ ار کروں
جس کا مالک بمبئی کا ایک سیٹھ تھا ۔میرے زمہ یہ خدمت تھی کہ کیونکہ وہ میرے وطن کے محافظ ہیں"
ہوٹل میں ٹہرنے والوں کا خیال رکھوں ۔"
• تعلیمی خدمات:۔
وسیع مطالعہ: •
عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ لکھنے واال صرف •
موضوع کی وضاحت سے الجھتا رہتا ہے اور اس میں وہ
کسی نہ کسی طرح کامیاب بھی ہوجاتا ہے لیکن اس کی کم علمی
اور شعور کی ناپختگی اس کی تحریروں سے جابجا عیاں ہوتی
رہتی ہے لیکن غالم عباس اس الزام کی رد میں نہیں آ تے وہ اپنی
تحریروں میں ایک وسیع المطالعہ شخص دکھائی دیتے ہیں ان کی
تحریریں ایک ایسے شخص کے
ش 4عور کی عکاس 4ی ک 4رتی ہیں جو زن4دگی ک 4و پڑھن4ا ہی نہیں برتن4 4ا بھی
جانت4 4ا ہے۔ غالم عباس ک 4ا مطالعہ انہیں اس اعتب4 4ار سے بھی دوسروں
سے ممتاز کرتا ہے کہ وہ مختلف علوم اور دوسری
زبانوں کے اد4ب کے اثرات اپنے اف4سانوں میں دکھاتے ہیں۔
:زندگی کےمختلف پہلو
المیاتی انجام :
متوازی کردار :
غالم عباس کے افسانوں کا انجام اکثر المی 4اتی ہوت 4ا ہے یل کن
جسا کے اوپر یب ان ہوا کہ یہ غمگین فضا لوگوں میں مایوس44ی غالم عب 4 4اس کی اک44ثر کہانیوں میں دو ک4 4ردار ایس4 4ے نظر آ
پی44دا نہیں ک4 4رتی لب کہ ای 4ک چنگ44اری بن ک4 4ر کس44ی حقیقت ک4 4و تے ہیں جو ب4 4ڑی ح4د ت4 4ک ای 4 4ک دوس44رے کے مت4 4وازی
ے۔و"4راس کی شہ""میمیںںدوش بڈھ ً4
پڑھنے والے کے دماغ میں روشن کر مشاد ا ن۔ر"وسای
دہ ف
ںہمثااولر" ن بضرری4
چیلتںےن ہیجم
یب وی" م
دی4تی ہے جیسے کہ افسانہ" کتبہ" کے کلرک شریف مختار اور "بھنور "4میں بہار اور گل۔"غازی مرد"میں
حسین کے انجام ن4ے پڑھنے و4الے پر معاشی نا ہمواری
کے دروازے کھول دیے۔وہ وقتی طور پر اپنے قاری کو چراغ بی بی اور حمتے۔اس کے برعکس "تنکے کا
دکھ میں مبتال ضرور کرتے ہیں لیکن کچھ دیر کے بعد یہ دکھ س ہارا"م4یں حاجی صاحب اور امام نورالحد ہے۔غالم
ایک فکر انگیز کیفیت میں تبدیل ہو جاتا عباس اپنے کرداروں میں دوہری نگاہ سے ایک طرح
ہے۔ کا دہرا طنز پیدا کرتے ہیں ۔