Professional Documents
Culture Documents
خانقاہی نظام میں فقہ کا کردار
خانقاہی نظام میں فقہ کا کردار
تصوف
حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں تصوف سے یہ مراد ہے کہ تجھے
1
بالواسطہ ہللا کی معیت حاصل ہوجائے۔
تصوف کی ابتداء
بعض لوگ تصوف کی ابتداء کے بارے میں درج ذیل روایت پیش
کرتے ہیں۔
صلَّى سلَ ْی َمانَ ب ِْن ب َُر ْیدَةََ ،ع ْن أ َ ِبی ِه ،قَا َلَ :جا َء َما ِع ُز ب ُْن َمالِكٍ ِإلَى النَّ ِبي ِ َ ع ْن ُ َ
ار ِج ْع ط ِھ ْر ِني ،فَقَا َلَ « :و ْی َح َكْ ، سو َل ہللاَِ ، سل َم ،فَقَا َلَ :یا َر ُ َّ علَ ْی ِه َو َ ہللاُ َ
سو َل فَا ْست َ ْغ ِف ِر ہللاَ َوتُبْ ِإلَ ْی ِه» ،قَا َل :فَ َر َج َع َغی َْر َب ِعیدٍ ،ث ُ َّم َجا َء ،فَقَا َلَ :یا َر ُ
ار ِج ْع سلَّ َمَ « :و ْی َح َكْ ، صلَّى ہللاُ َ
ع َل ْی ِه َو َ سو ُل ہللاِ َ ط ِھ ْر ِني ،فَقَا َل َر ُ ہللاَِ ،
سو َل فَا ْست َ ْغ ِف ِر ہللاَ َوتُبْ ِإلَ ْی ِه» ،قَا َل :فَ َر َج َع َغی َْر َب ِعیدٍ ،ث ُ َّم َجا َء ،فَقَا َل :یَا َر ُ
ت سلَّ َمِ :مثْ َل ذَ ِل َك َحتَّى ِإذَا َكانَ ِ علَ ْی ِه َو َصلَّى ہللاُ َ ي َ ط ِھ ْرنِي ،فَقَا َل النَّ ِب ُّ ہللاَِ ،
سأ َ َلالزنَى ،فَ َ ط ِھ ُر َك؟» فَقَا َلِ :منَ ِ یم أ ُ َ سو ُل ہللاِ« :فِ َ الرا ِب َعةُ ،قَا َل لَهُ َر ُ َّ
ون، ْس ِب َم ْجنُ ٍ ون؟» فَأ ُ ْخ ِب َر أَنَّهُ لَی َ سلَّ َم« :أ َ ِب ِه ُجنُ ٌ علَ ْی ِه َو َ صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللاِ َ َر ُ
ام َر ُج ٌل فَا ْست َ ْن َك َھهُ ،فَلَ ْم یَ ِج ْد ِم ْنهُ ِری َح خ َْم ٍر ،قَا َل، ب خ َْم ًرا؟» فَ َق َ فَقَا َل« :أَش َِر َ
ْت؟» فَقَا َل :نَ َع ْم ،فَأ َ َم َر ِب ِه سلَّ َم« :أَزَ نَی َ ع َل ْی ِه َو َصلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللاِ َ فَقَا َل َر ُ
ت ِب ِه اس ِفی ِه فِ ْرقَتَی ِْن ،قَائِ ٌل یَقُولُ :لَقَ ْد َهلَ َك ،لَقَ ْد أَ َحا َ
ط ْ فَ ُر ِج َم ،فَ َكانَ النَّ ُ
ض َل ِم ْن تَ ْوبَ ِة َما ِع ٍز ،أَنَّهُ َجا َء ِإلَى النَّبِي ِ َطیئَتُهَُ ،وقَائِ ٌل یَقُولَُ :ما ت َ ْوبَةٌ أ َ ْف َ خ ِ
ارةِ ،قَا َل: ض َع یَدَہُ فِي یَ ِدہِ ،ث ُ َّم قَا َل :ا ْقت ُ ْلنِي بِ ْال ِح َج َ سلَّ َم فَ َو َ علَ ْی ِه َو َ صلَّى ہللاُ َ َ
سلَّ َم َو ُه ْم علَ ْی ِه َو َصلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللاِ َ فَلَبِثُوا بِذَ ِل َك یَ ْو َمی ِْن أ َ ْو ث َ َالثَةً ،ث ُ َّم َجا َء َر ُ
سَ ،فقَا َل« :ا ْستَ ْغ ِف ُروا ِل َما ِع ِز ب ِْن َمالِكٍ » ،قَا َل :فَقَالُوا: سلَّ َم ث ُ َّم َجلَ َوس ،فَ َ ُجلُ ٌ
سلَّ َم« :لَقَ ْد صلَّى ہللاُ َ
علَ ْی ِه َو َ سو ُل ہللاِ َ غفَ َر ہللاُ ِل َما ِع ِز ب ِْن َمالِكٍ ،قَا َل ،فَقَا َل َر ُ َ
ت َبیْنَ أ ُ َّم ٍة لَ َو ِس َعتْ ُھ ْم» اب تَ ْوبَةً لَ ْو قُ ِس َم ْ تَ َ
4
ماعز بن مالک ؓ کے لئے بخشش مانگو ۔ کہا :تو لوگوں نے کہا :ہللا
ماعز بن مالک ؓ کو معاف فرمائے! تو رسول ہللاﷺ نے فرمایا :بالشبہ
انہوں نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ایک امت میں بانٹ دی جائے
2
تو ان سب کو کافی ہو جائے ۔
اس روایت میں ایک صحابی رسول ﷺکے تزکیہ نفس کا تذکرہ ہے
کہ انہوں نے کس طرح اپنے تزکیہ نفس کی فکر کی۔ اور تصوف
بھی اپنے نفس کو پاک کرنے کی جدو جہد کا نام ہے لہذا کہا جاسکتا
ہے کہ تصوف کی ابتداء دور نبویﷺ سے ہوئی۔
سالسل طریقت
اہل تصوف،طریقت کے باقاعدہ سلسلوں کا آغاز دور تابعین اور تبع
تابعین سے کرتے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
()1سلسلہ عجمیہ(150ه)از حبیب عجمی
()2سلسلہ ادہمیہ(150ه)از ابو اسحاق ابراہیم بن ادهم
()3سلسلہ عیاضیہ(170ه)از فضیل بن عیاض
()4سلسلہ کرخیہ (190ه)از حضرت معروف بن فیروز کرخی
()5سلسلہ محاسبیہ(230ه)از حارث بن اسد محاسبی
عیسی بسطامی
ٰ ()6سلسلہ طیفوریہ(240ه)از طیفور بن
()7سلسلہ سقطیہ(245ه)از ابوالحسن سری سقطی
()8سلسلہ جنیدیہ(270ه)از حضرت جنید بغدادی
()9سلسلہ نوریہ(280ه)از ابوالحسن احمد بن محمد نوری
6
سلسلہ قادریہ میں رضائے الہی کی طلب کے لیے ذکر پر توجہ دی
جاتی ہے۔یہ ذکر دل کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور زبان کے ساتھ بھی
ہوتا ہے نسبت فاروقی کا ظہور اور ذکر پر توجہ سلسلہ قادریہ کے
اختصاصات ہیں۔یہ سلسلہ عراق اور پاک و ہند میں معروف ہے۔شیخ
ابوالمعالی(متوفی 1024ه)شیخ داؤد کرمانی(متوفی 289ه)اور
حضرت میاں میر الہوری(متوفی 1045ه) ہیں اسی سلسلے سے
4
وابستہ تھے۔
()3سلسلہ سہروردیہ
یہ سلسلہ شیخ شہاب الدین ابو حفص عمر بن عبدہللا سہروردی(متوفی
630ه) سے منسوب ہے آپ شافعی المذہب تھے۔تصوف کی تربیت
ابو نجیب سہروردی اور عبد القادر جیالنی رحمہ ہللا سے پائی
عوارف المعارف آپ کی مشہور تصنیف ہے جو علم تصوف پر اعلی
ترین تصنیف تسلیم کی جاتی ہے۔ چشتی سلسلہ سے منسلک خانقاہوں
میں بھی عوارف پڑهی جاتی ہے۔ مشہور فارسی شاعر و ادیب سعدی
شیرازی آپ کے مرید تھے برصغیر پاک و ہند میں آپ کا سلسلہ آپ
کے خلیفہ شیخ بہاوالدین زکریا ملتانی(متوفی 661یا 666ه) کے
توسط سے پھیال۔5سلسلہ سہروردیہ میں تزکیہ کے متعین اسباق
ہیں۔جن کی طالبعلم کو تعلیم دی جاتی ہے ان کے ہاں ذکر قلبی اور
توجہ کو بھی اہمیت حاصل ہے۔
()4سلسلہ نقشبندیہ
اس سلسلے کی نسبت بہاؤالدین نقشبند(متوفی 791ه) سے ہے جن
کا تعلق بخارا سے تھا۔پہلی ہی صحبت میں سالک کے دل سے ما
سوا ہللا(ہللا کے سوا ہر چیز کا نقش مٹا کر)ہللا تعالی کا نقش دل پر
جمانے کی وجہ سے نقشبند کے لقب سے مشہور ہوئے مدت کے
9
معروف معنوں میں خانقاہ وہ جگہ ہے جہاں راہب صوفی اور درویش
قسم کے تارک دنیا لوگ گوشہ نشینی اختیار کرکے عبادت و ریاضت
میں مصروف رہتے ہیں۔خانقاہ عموما کسی بزرگ کی قیام گاہ یا مزار
پر بنائی جاتی ہے۔ لفظ خانقاہ دو الفاظ "خان" اور "قاہ" کا مرکب
ہے۔لفظ خان بمعنی بزرگ اور قاہ بظاہر فارسی لفظ "کاہ" سے بگڑا
ہوا لفظ ہے جس کے معنی کسی زندہ بزرگ کی جائے قیام یا مردہ
آدمی کے مزار کے ہیں۔
اردو لغت میں خانقاہ سے مراد درویشوں اور صوفیوں کی عبادت
گاہ ،مسیحی عبادت خانے کے متعلق راہبوں کا مسکن ،نیز بده مذہب
کے ٹوپے لیے گئے ہیں۔
بعض نے خانقاہ کی اصل لفظ "خانق" لکھا ہے جس کا معنی تنگ
کرنا ہے۔ کیونکہ گوشہ نشینی سے نفس پر تنگی ہوتی ہے اس لئے
گوشہ نشین فقراء کے مساکین کو خانقاہ کہا جانے لگا۔
خانقاہ فارسی کا لفظ ہے جس سے مراد عموما ایک ایسی عمارت
ہے جو سلسلہ تصوف میں مسلم صوفیوں کے لیے مخصوص ہوتی
ہے۔ خانقاہ کو عربی میں رباط کہتے ہیں جس کے معنی ہیں رسی،
بند باندهنے کی چیز ،دل ،روح ،گھوڑے ،قلعہ یا ایسا مکان جس میں
فوج رکھی جائے۔خانقاہ کے لیے انگریزی میں monasteryکا لفظ
استعمال ہوتا ہے جس کے معنی راہبوں کے رہنے کی جگہ کے ہیں۔
مذہبی کمیونٹی کے لوگوں کا یہ مخصوص طرز زندگی جس میں وہ
معمول کی زندگی سے ہٹ کر صرف مذہبی تعلیمات کو مکمل طور
پر اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ monasticismکہالتا ہے۔
مذکورہ تعریفوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خانقاہ دراصل ایسے آدمی
کی پناہ گاہ اور رہائش گاہ ہے جو دنیا کے تمام معموالت سے الگ
12
اسالم چونکہ کامل اور مکمل دین ہے اس لئے اسالم میں تحریف
نہیں ہو سکتی۔ ہر زمانے میں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جنہوں
نے اسالم کی تعلیمات کو صحیح طور پر دوسروں تک پہنچایا ہے۔
اور ساتھ ہی ساتھ انسانیت سے محبت کی تعلیم دی ہے۔ اصطالح میں
ایسے لوگوں کو فقہاء اور صوفیاء کہا جاتا ہے۔ ضروری ہے ایسے
علوم سے ہمیں آگاہی حاصل ہو اور ہم دوسروں کو بھی بتا سکے کہ
دین کی صحیح شکل یہ ہے جن پر فقہاء اور صوفیاء نے عمل کر
ہے۔ دکھایا کے
اس کے بارے میں معلومات نصاب کا حصہ ہونی چاہیے تاکہ ہر
تعلیم یافتہ کے پاس فقہ اور خانقاہی نظام کے بارے میں معلومات ہو
تاکہ اسالم کی غلط تشریح کرنے والوں سے بچا جا سکے۔