دیکھتا ہوں میں جسے وہ چپ تیری محفل میں ہے اے شہید ملک و ملّت میں ترے اوپر نثار اب تیری ہ ّمت کا چرچہ غیر کی محفل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے
وقت آنے دے بتا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے کھینچ کر الئی ہے سب کو قتل ہونے کی امید عاشقوں کا آج جھمگھٹ کوچہ قاتل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے
ہے لئے ہتھیار دشمن تاک میں بیٹھا ادھر
اور ہم تیّار ہیں سینہ لئے اپنا ادھر خون سے کھیلیں گے ہولی گر وطن مشکل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے ہاتھ جن میں ہو جنوں کٹتے نہیں تلوار سے سر جو اٹھ جاتے ہیں وہ جھکتے نہیں للکار سے اور بھڑکے جو شعلہ سا ہمارے دل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے ہم تو گھر سے نکلے ہی تھے باندھ کر سر پہ کفن جان ہتھیلی پر لئے لو بڑھ چلے ہیں یہ قدم زندگی تو اپنی مہماں موت کی محفل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے
یوں کھڑا مقتل میں قاتل کہ رہا ہے بار بار
کیا تمنّا ے شہادت بھی کسی کے دل میں ہے دل میں طوفانوں کی ٹولی اور نسوں میں انقالب ہوش دشمن کے اڑا دیں گے ہمیں روکو نہ آج دور رہ پاۓ جو ہم سے دم کہاں منزل میں ہے
وہ جسم بھی کیا جسم ہے جسمیں نہ ہو خون جنوں
کیا لڑے طوفانوں سے جو کشتی ساحل میں ہے سرفروشی کی تمنّا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوے قاتل میں ہے