You are on page 1of 2

‫بہاری‬

‫سید اعظم حبیب‬

‫تیرے پرچم کو سر بام اڑایا جس نے‬


‫راہ میں تیری سدا خون بہایا جس نے‬
‫تیر ی ناموس پہ گھر بار لٹایا جس نے‬
‫اورترےعشق کوسینے میں بسایاجس نے‬

‫بارہا جس نے تری زلف سنواری اے وطن‬


‫اسی دیوانے کو کہتے ہیں بہاری اے وطن‬

‫جو مہاجر بنا تقلید پیمبر کر کے‬


‫جیتے جی مر گیا جو اورجیا مر مر کے‬
‫اپنے بیگانوں کے ہر گام پہ کھا کر چرکے‬
‫زندگی جس نے گزاری ہے ترا دم بھر کے‬

‫خون دے دے کے سنوارا ہے ترا جس نے چمن‬


‫کچھ تو جرم اس کا بتا مجھ کو مرے پیارے وطن‬

‫ایک پرچم کا محافظ تھا وفادار تھا وہ‬


‫عاشق فخر رسل احمد مختار تھا وہ‬
‫وہ بہاری تھا مگر صاحب کردار تھا وہ‬
‫پہلوئے دشمن اردومیں بس اک خارتھا وہ‬

‫اب زماں ہے نہ مکاں ہے نہ وطن اس کے لئے‬


‫اس زمیں پر نہیں اب گور و کفن اس کے لئے‬
‫اس نے کب تم کوکہا میرے عزا دار بنو‬
‫تم سدا شاد رہو قوموں کے سردار بنو‬
‫تم بڑھو پھولو پھلو زینت گلزار بنو‬
‫ہوسکے تم سے توکچھ اورطرح دار بنو‬

‫کی وفا تم سے بڑا جرم کیا ہے اس نے‬


‫جام اس زہر ہالہل کا پیا ہے اس نے‬

‫ہوئی اندھیر زمانے کی فضا جس کے لئے‬


‫ہے فقط رنج ومحن کرب وبالجس کے لئے‬
‫اب ترے پاس دوا ہے نہ دعا جس کے لئے‬
‫اب کراچی ہےنہ ڈھاکہ نہ گیا*جس کے لئے‬

‫اس کی قسمت تیرے چوکھٹ پہ کھڑی روتی ہے‬


‫اور غیرت تری مدہوش پڑی سوتی ہے‬
‫کیا مال تجھ سے اسے اس کی وفائی کا ثمر ؟‬
‫خاک ہو کر بھی کبھی چھوڑا نہ جس نے ترا در‬
‫اس پہ کیا بیت گئی اس کی بھی ہے تجھ کو خبر؟‬
‫خاکساران جہاں را بہ حقارت منگر‬

‫تو چہ دانی کہ دریں گرد سوارے باشد‬


‫ہم پئے گلشن تو ابر بیمارے باشد‬

‫*ہندوستان کا شہر بودھ گیا‬

You might also like