You are on page 1of 286

‫ُگم ُ‬

‫شدہ آدھی روح‬


‫انتساب‬
‫ُگم ُ‬
‫شدہ آدھی روح کے نام کہ جو ُمجھے اور جس کو‬
‫میں جانتا ہوں‬
‫تشنہ رہی زندگی‬
‫مُکمل ناں ہوئی کبھی آدھی‬
‫روح‬
‫اور روحیں نینوں سے کالم کرتی ہیں‬
‫—نین ملواتے ہیں نینوں والوں سے‬
‫—اور روحیں نینوں سے کالم کرتی ہیں‪--‬‬
‫‪---‬نین کہ شا ِہ کالم‪---‬‬
‫روح کالم‪--‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬اور نین کہ‬
‫‪---‬اور روحیں کہ نینوں سے کالم کرتی ہیں‪----‬‬
‫‪---‬نین ملواتے ہیں نینوں والوں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور روحیں کہ نینوں سے کالم کرتی ہیں‪---‬‬
‫‪-----‬نین کہ صرف سچ نین‪---‬‬
‫—اور نین کہ صرف دل کالم‪------‬‬
‫—اور روحیں کہ نینوں سے کالم کرتی ہیں‪---‬‬
‫‪---‬نین کہ آتش‪--‬‬
‫‪---‬نین کہ عاشق‪---‬‬
‫‪---‬اور روحیں کہ صرف نینوں سے کالم کرتی ہیں‪---‬‬
‫مسکن روح‪--‬‬
‫ِ‬ ‫‪-----‬نین کہ‬
‫کالم روح‪----‬‬
‫‪---‬نین کہ ِ‬
‫– اور روحیں کہ صرف نینوں سے کالم کرتی ہیں‪---‬‬
‫‪---‬نین کہ پالئیں آنکھوں سے‪---‬‬
‫‪ -----‬نین کہ دکھائیں آنکھوں سے‪-----‬‬
‫‪---‬نین کہ مست آرام‪----‬‬
‫اور روحیں کہ نینوں سے کالم کرتی ہیں‪----‬‬

‫دل کے سرگرداں ہر دم تیری تالش‬


‫دل کے سرگرداں ہر دم تیری تالش‬
‫ہم کہ کہیں تو مل ناں جائے کہیں‬
‫ب وصل اتنی کہ دل ہےفرار تیری تالش‬
‫طل ِ‬
‫اور ہم کہ کہیں تو مل ناں جائے کہیں‬
‫رُوواں رُوواں کہ ہے اب تیری تالش‬
‫اور ہم کہ کہیں تو مل ناں جائے کہیں‬
‫ناں ملنے میں ہے ریحان جو عجب غم‬
‫ہمیں ہے خوف کہ وہ چال جائے ناں کہیں‬
‫دعا کہ ہجر کے رہے اب ہردم تیری تالش‬
‫اور ہم کہ ُتو مل جائے اُسے کہیں‬

‫شام غم کہ آج ُبجھتے دیوے‬


‫ِ‬
‫شام غم کہ آج بُجھتے دیوے‪-‬‬
‫ِ‬
‫‪--‬اور دل کہ سرخ انگارے‪----‬‬
‫منزل غم‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬دل کہ اب‬
‫‪---‬اور ہم کہ آج اس میں سرخ انگارے‪---‬‬
‫ت غم‪---‬‬
‫‪--‬سرخ انگارے کہ شد ِ‬
‫‪---‬اور ہم کہ اس میں جلتے سرخ انگارے‪-----‬‬
‫شام غم‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ اب عجب یہ دوستی کہ ِ‬
‫شام غم کہ آج بُجھتے دیوے‪---‬‬
‫‪---‬اور ِ‬
‫‪---‬اور دل کہ آج سرخ انگارے‪-‬‬

‫شد ِ‬
‫ت ُمحبت ناں ملی ہمیں‬

‫ت مُحبت ناں ملی ہمیں—‬‫شد ِ‬


‫‪---‬اور ناں ملی تمہیں—‬
‫‪----‬اور تم کہ اب رہو شاندار محبتوں کے انتظار میں‪---‬‬
‫‪---‬شام غم کہ اب آتی رہے گی تمہیں ملنے‪---‬‬
‫ِ‬
‫شام غم کہ انتظار میں‪----‬‬
‫‪---‬اور تم کہ رہو ِ‬
‫‪----‬عجب فیصلے کہ اُجاڑ گئے ہمیں—‬
‫‪---‬اور اجاڑ گۓ تمہیں‪---‬‬
‫شام غم کے انتظار میں‪-‬‬
‫‪--‬اب تم کہ رہو ہردم ِ‬
‫‪---‬دل کہ اب تو ناں ملے—‬
‫شام غم کہ اترتی رہے تیرے انتظار میں‬
‫‪--‬اور ِ‬

‫روح مانگے طواف‬


‫روح مانگے طواف—‬
‫‪--‬روح کرے طواف—‬
‫‪--‬طواف مکمل—‬
‫‪---‬روح مکمل‪---‬‬
‫‪-‬عجب آدھی روحیں کہ مبتال انتظار کہ آدھی روحیں—‬
‫‪--‬طوافِ یار کہ بار بار کہ آدھی روحیں—‬
‫‪---‬عجب کھیل عاشق و معشوق کہ نافذ کہ ان روحیں‪---‬‬
‫‪--‬سارے ایک دوسرے کے دلدار کہ طواف یہ روحیں—‬
‫‪---‬عجب کارہ گری قدرت کہ روحیں کہ بار بار طواف کہ آدھی روحیں—‬
‫‪---‬اوہ کیا ہے یہ ہر بار کہ طواف کہ یہ آدھی روحیں‪----‬‬
‫‪--‬دل کہ نہاں خانوں میں یہ کریں طواف کہ یہ آدھی روحیں—‬
‫‪---‬بار بار طواف کہ یہ آدھی روحیں—‬
‫‪--‬دل کا طواف یار کا طواف کہ یہ آدھی روحیں—‬
‫‪--‬روح کہ مانگے طواف –‬
‫‪--‬روح کہ کرے طواف‪---‬‬
‫‪--‬طواف مکمل—‬
‫‪ --‬روح مکمل‬

‫لو ہم نے تمہیں ہجر سے پا لیا‬

‫لو ہم نے تمہیں ہجر سے پا لیا‬


‫ہجر سے ہے دل زندہ یہ راز کہ ہم نے پا لیا‬
‫ہجر کہ زندگی ِء دل‬
‫اور ہجر سے کہ ہم نے یہ راز پالیا‬
‫شام غم کہ ہے ہجر کی آواز‬ ‫ِ‬
‫ب ہجراں کے ہے دل کی آواز‬ ‫ش ِ‬
‫اور ہجر سے ہم نے کہ تمہیں پالیا‬
‫ناں ملنا کہ ہے ملنا‬
‫اور یہ راز کہ ہم نے ہجر سے پا لیا‬
‫ہجر کہ ہے روح کا ساز‬
‫اور یہ راز کہ ہم نے ہجر سے پا لیا‬
‫لو ہم نے تمہیں ہجر سے پالیا‬
‫اور دل کا زندہ رہنا کہ ہم نے ہجر سے پا لیا‬
‫دل اور ہجر کہ ہے الزم و ملزوم‬
‫اور یہ راز کہ ہم نے ہجر سے پا لیا‪ ‬‬

‫تمہارے دریچوں کے شہر میں‬

‫تمہارے دریچوں کے شہر میں –‬


‫‪--‬ہم بھی بستے ہیں اِک با ِد صبا‪---‬‬
‫‪---‬چُھو لو ہمیں—‬
‫‪-‬تھام لو ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ ہیں اِک تازہ با ِد صبا—‬
‫‪---‬لہرا کے ہم کیا جُھومیں تمہارے شہر میں‪---‬‬
‫‪---‬کیونکہ ہم کہ ہیں اِک با ِد صبا‪---‬‬
‫‪---‬با ِد صبا کے ہے بے ثبات بغیر تمہارے‪---‬‬
‫‪---‬اس لیئے چاہے ہیں کہ تم کہ ہمیں چھو لو کہ ہم کہ ہیں تمہارے با ِد صبا—‬
‫‪---‬با ِد صبا کہ منزلیں تم—‬
‫‪---‬اس لیۓ تو ہم ُتم سے کہتے ہیں کہ ہم کہ ہیں تمہارے با ِد صبا‬

‫عجب سے انداز تھے اس دیوانے کے‬

‫عجب سے انداز تھے اس دیوانے کے‬


‫اور وہ تھا محبتوں میں لبریز‬
‫گھومتا تھا وہ میرے گرد ایسے‬
‫کہ مست ہوا کا بگوال تھا جیسے‬
‫وہ تھا سمندر سے آتی مست ہوا‬
‫اور دل اس کا تھا صندل کی خوشبو کی طرح‬
‫مہربان تھا مجھ پہ وہ گھنگور گھٹاؤں کی طرح‬
‫اور وہ تھا عجب سمندروں کی ہوا‬
‫چاہتا تھا وہ مجھے صرف پانا‬
‫اور میں تھا مجبور درختوں کی طرح‬
‫اس کی محبت کہ دیتی تھی مجھے عجب کیف‬
‫اور میں بھی رہتا تھا منتظر‬
‫کہ وہ آۓ مست ہواؤں کی طرح‬
‫شاندار تھا وہ‬
‫کمال محبت تھا وہ‬
‫ِ‬ ‫عجب‬
‫مگر میں اس کی محبتوں کا جواب کہ ہرگز دے ناں سکا‬
‫مجبور تھا میں درختوں کی طرح‬
‫اور پھر میں نصیب کے ساتھ کہ عجب اوڑ کہ چل پڑا‬
‫غرق فراق‬
‫ِ‬ ‫اور پھر ہوا وہ کہ‬
‫غرق فراق‬
‫ِ‬
‫غرق فراق‬
‫ِ‬ ‫اور کہ‬

‫ُمجھ میں ناں اب بسے کوئی‬

‫—مُجھ میں ناں اب بسے کوئی‬


‫—اور میں ہوں کہ اب اِک َعجب عجیب آدمی‪--‬‬
‫—دل کہ اُچاٹ بستی ِء مُحبت‪---‬‬
‫‪---‬اور میں ہوں کہ اب اِک عجب عجیب آدمی‪----‬‬
‫—روگ کہ برباد کرگیا مُجھے‪---‬‬
‫—روگ کہ اچاٹ کرگیا مجھے‪----‬‬
‫‪----‬اور میں ہوں کہ اب اِک َعجب عجیب آدمی‪-‬‬
‫‪---‬مُجھ میں ناں اب بسے کوئی‪---‬‬
‫‪---‬مجھ میں ناں اب بسے کوئی‪----‬‬
‫‪----‬اور میں ہوں کہ اب اِک عجب عجیب آدمی‪----‬‬
‫—دل کہ اب بربا ِد محبت‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ اب بربا ِد جاں‪---‬‬
‫—اور مجھ میں ناں اب بسے کوئی‪----‬‬
‫‪--‬اور میں ہوں کہ اب اِک عجب عجیب آدمی‪----‬‬

‫عشق کہ طوا ِ‬
‫ف یار‬
‫—عشق کہ طوافِ یار‪-----‬‬
‫‪----‬خِرد کہ یہ سب کیا ہے دلدار‪---‬‬
‫‪ ---‬عشق کہ ُگم کہ صرف یار‪---‬‬
‫‪---‬خرد کہ ایسا کیوں ہے یار‪--‬‬
‫امام خرد‪---‬‬
‫—عشق کہ ِ‬
‫‪---‬خرد کہ برابر سوال و جواب‪---‬‬
‫‪ -----‬عشق کہ وجہ ِء اضطراب‪---‬‬
‫‪----‬اور خرد کہ کیونکر ہے یہ اضطراب‪-----‬‬
‫‪---‬اضطراب کہ پائے جواب‪-----‬‬
‫‪----‬عشق کہ جُنوں‪-----‬‬
‫‪----‬جُنوں کہ ھُو‪----‬‬
‫‪----‬اور خرد کہ پاۓ جواب‪----‬‬
‫منزل عشق‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬خرد کہ عاجز اگلی‬
‫ب عشق‪-----‬‬
‫‪---‬اور آخر میں خرد کہ خود کہ جذ ِ‬
‫عشق اول عشق آخر اور خرد کہ ساتھ ساتھ کہ ناں کوئی رہے کہ اب کوئی‪---‬‬
‫منزل اضطراب‬
‫ِ‬

‫میرے الفاظ کی روحیں کہیں تم پہ قبضہ نہ کرلیں‬


‫میرے الفاظ کی روحیں کہیں تم پہ قبضہ نہ کرلیں—‬
‫‪-‬اس لئیے تم میرے خط مت پڑھا کرو‬
‫—جادو ہے میرے لفظ دلداروں میں‪-‬‬

‫‪--‬جادو ہے میرے لفظ الفاظوں میں‪---‬‬


‫‪--‬اس لیئے تم میرے خط مت پڑھا کرو‪---‬‬
‫‪--‬لکھنا گر روح سے ہے تو ہے تعوی ِذ بقا—‬
‫‪---‬وگرنہ الفاظ ہیں الفاظِ بے اثر‪---‬‬
‫‪---‬اس لئے تم میرے خط مت پڑھا کرو—‬
‫‪--‬لفظ کہ ہیں دل کی صدائیں دل کی ادائیں‪---‬‬
‫‪---‬اس لئیے تم میرے خط مت پڑھا کرو—‬
‫‪--‬میرے الفاظ کی روحیں کہیں تم پہ قبضہ نہ کرلیں‪-‬‬
‫‪--‬اس لیۓ تم میرے خط مت پڑھا کرو—‬
‫‪---‬لفظ کہ ہیں وابستہ روحوں سے‪---‬‬
‫‪--‬اور لفظ کہ ہیں روحوں کی زباں‪-‬‬
‫‪--‬اس لئیے تم میرے خط مت پڑھا کرو—‬
‫‪---‬میرے الفاظ کی روحیں کہیں تم پہ قبضہ نہ کرلیں—‬
‫‪---‬اس لیۓ تم میرے خط مت پڑھا کرو—‬
‫‪--‬‬
‫مت پڑھا کرو‬

‫چلو ہم ُگم ہوجائیں‬


‫—چلو ہم ُگم ہوجائیں‬
‫— ُتم مشرق ہوجاؤ ہم مغرب ہو جائیں‪---‬‬
‫—باتیں کہ ساری اُلٹ ہوجائیں‪--‬‬
‫‪---‬تم مشرق ہو جاؤ ہم مغرب ہوجائیں‪---‬‬
‫– شمال جنوب کہ صدیوں سے ہے دشمن‪--‬‬
‫—چلو تم مشرق ہوجاؤ ہم مغرب ہوجائیں‪--‬‬
‫—چاہتے تو تھے کہ ہم اور تم ایک سمت ہوجائیں‪---‬‬
‫—مگر چلو شمال اور جنوب کے لیئے ہم الٹ سمت ہوجائیں‪--‬‬
‫—شمال و جنوب کہ ہے عجب چاالک مست عجب چال مست‪---‬‬
‫‪---‬چلو اُس کے وشنام پہ ہم اب عجب سمت ہوجائیں‪----‬‬
‫—شام وسحر کہ اب رہیں ہم الٹ سمت‪--‬‬
‫‪---‬چلو ہم ُگم ہوجائیں‪----‬‬
‫تم مشرق ہوجاؤ ہم مغرب ہوجائیں‪--‬‬

‫آج بہت عرصے کے بعد اپنے آپ سے مالقات ہوئی‬

‫آج بہت عرصے کے بعد اپنے آپ سے مالقات ہوئی‬


‫اور بہت دیر ہم اپنے آپ سے لپٹے رہے‬
‫زمانے نے جدا کردیا تھا ہمیں اپنے آپ سے‬
‫اور ہم کے تھے اجنبی اپنے آپ سے‬
‫لوگ کے قابض رہے ہم پہ‬
‫اور ہم کے رہے مقبوض ان کےحساب سے‬
‫شام غم کہ کیا منائی ہم نے اس انداز سے‬
‫ِ‬
‫کہ لوگ کے خالص ہوۓ ہم سے‬
‫اور ہم کہ ملے اپنے آپ سے‬

‫کون اب تجھے ڈھونڈے کون ہو اب تیرا ملنگ‬


‫کون اب تجھے ڈھونڈے کون ہو اب تیرا ملنگ—‬
‫‪---‬تیرا انداز کہ ہے اب عجب رنگ کہ اب عجب رنگ—‬
‫‪--‬لشکارہ جو تھا تیرا دلربا‪---‬‬
‫‪--‬وہ کہ ہوگیا ہے اب عجب رنگ کہ عجب رنگ—‬
‫‪----‬شا ِہ محفل کہ جو تھا ُتو کبھی—‬
‫‪---‬اب وہ محفل کہ ہوگئ ہے کہ عجب رنگ کہ عجب رنگ‪---‬‬
‫‪----‬کون اب ہو تیرا ملنگ کہ ملنگ‪---‬‬
‫‪----‬دل جو نکال تھا کبھی جو تجھے ڈھونڈنے‪----‬‬
‫‪--‬وہ خود ہوگیا ہے اب کہ عجب رنگ کہ عجب رنگ‪---‬‬
‫‪---‬کون کہ ہو اب تیرا ملنگ کہ تیرا ملنگ‪---‬‬
‫‪----‬ملنگ کہ منتظر تھے کہ دیدار تیرا—‬
‫‪---‬مگر تو بھی کہ رہا کہ عجب رنگ کہ عجب رنگ—‬
‫‪---‬ڈھونڈو تم بھی کہ وہ تمہارا ملنگ کہ ملنگ‪---‬‬
‫‪---‬اور ملنگ تو ہے تمہارا مگر ہوگیا ہے وہ اب اپنے رنگ‪---‬‬
‫‪---‬ملنگ کہ اب بس اپنا رنگ کہ بس اپنا ہی الگ کہ عجب رنگ‬
‫کہ بس عجب رنگ کہ عجب رنگ بس عجب رنگ‬
‫کہ عجب رنگ‬
‫کون اب تجھے ڈھونڈے کون ہو اب تیرا ملنگ—‬
‫‪---‬تیرا انداز کہ ہے اب عجب رنگ کہ اب عجب رنگ‬
‫کہ اب عجب رنگ‬
‫دل میں اب بھئ اس کے ھے تو‬
‫مگراب وہ ہوگیا ہے عجب رنگ کہ اب عجب رنگ‬
‫مگر وہ ہے تیرا ملنگ کہ تیرا ملنگ‬

‫عشق‪ ،‬آر ُزو‬


‫عشق‪ ،‬آر ُزو—‬
‫َ‬
‫‪----‬غم‪ ،‬سُوز‪---‬‬
‫‪-----‬جُنوں‪،‬جذب‪---‬‬
‫‪ ----‬اور عدم ‪---‬‬
‫‪ ---‬کہ ُنسخہ ِ‬
‫سفر دل‪-‬‬
‫سفر دل کہ عجب بہت ‪----‬‬ ‫مسافر ِ‬
‫ِ‬ ‫‪--‬اور‬
‫ملتے ہیں وہ عجب بہت‬
‫اور ہوتے ہیں وہ عجب بہت‪--‬‬
‫‪---‬عجب بہت‪--‬‬
‫‪--‬اُڑتے ہیں وہ عجب فضاؤں میں‪-‬‬
‫‪-‬عجب دشاؤں میں‪-‬‬
‫‪--‬اور ہوتے ہیں وہ عجب بہت‪---‬‬
‫‪---‬عجب بہت‪---‬‬
‫‪----‬نگاہ اُن کی ہوتی ہے کہ عجب بہت‪--‬‬
‫‪--‬عجب بہت‪---‬‬
‫‪---‬آگ وہ من میں لگا دیتے ہیں کہ عجب بہت‪---‬‬
‫‪--‬عجب بہت‪---‬‬
‫‪--‬عجب جہاں میں وہ بس جاتے ہیں‪---‬‬
‫‪--‬اور ہوجاتے ہیں وہ عجب بہت‪---‬‬
‫‪---‬عجب بہت‪--‬‬
‫‪--‬عجب بہت‬
‫عشق‪ ،‬آر ُزو—‬
‫َ‬
‫‪----‬غم‪ ،‬سُوز‪---‬‬
‫‪-----‬جُنوں‪،‬جذب‪---‬‬
‫‪ ----‬اور عدم ‪---‬‬
‫‪ ---‬کہ ُنسخہ ِ‬
‫سفر دل‬
‫سفر دل کہ عجب بہت‬ ‫مسافر ِ‬
‫ِ‬ ‫اور‬
‫عجب بہت‬
‫کہ عجب بہت‬
‫عجب بہت‬

‫بہت شدید ُمحبتیں تھیں اُسے اپنے آشیاں والوں سے‬


‫بہت شدید مُحبتیں تھیں اُسے اپنے آشیاں والوں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور وہ تھا اپنی ذات کا قاتل—‬
‫‪ --‬محبتوں میں آشیاں کے لیئے مرجانا تھا شیوا اس کا‪----‬‬
‫‪---‬اور تھا نفی ِء ذات میں کمال اُس کو حاصل—‬
‫‪--‬دل کی بستی اس کی مہکتی تو تھی بہت خوب‪---‬‬
‫‪-----‬اور تھا اسے جمال کہ الجواب حاصل‪---‬‬
‫‪--‬مُحبتیں اس کو بھی تھیں کسی دل والے سے—‬
‫‪----‬مگر آشیاں نے جال دیا اسے اپنی خاطر—‬
‫‪---‬اب وہ پھرتا ہے جال ہوا گہنا ہوا‪---‬‬
‫‪---‬اور اس کا جمال کہ چاہتا ہے جواب آخر—‬
‫‪----‬گذر گیا وہ وقت کہ پا جاتا محبتوں کی شہنائیاں وہ‪---‬‬
‫‪--‬اب کہ عجب وقت کہ یا ِد محبت ہی کہ ہے اب شہنائیاں اُس کو—‬
‫‪--‬دل کہ اجڑ گیا اُس کا‪----‬‬
‫‪ --‬اک نیا باب کہ آشیاں نے لکھ دیا اُس کا‪---‬‬
‫‪---‬دل کی آوازیں ہیں اب بہت اس کے دل‪----‬‬
‫قتل دل کے سوا اب راستہ نہ بچا‬ ‫‪---‬مگر ِ‬
‫ہے کچھ اور‪----‬‬
‫‪---‬بہت شدید محبتیں تھیں اسے اپنے آشیاں والوں سے‪-----‬‬
‫‪---‬اور وہ تھ[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[[ا‪ ‬‬
‫اپنی ذات کا قاتل‪ -------‬اپنی ذات کا قاتل‬

‫چلو یہ تو ہونا ہی تھا‬


‫چلو یہ تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪--‬زندگی نے ُکچھ عجب ہونا ہی تھا‪-‬‬
‫‪---‬دل نے اُداس تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪---‬زندگی نے ُکچھ اس انداز ہونا ہی تھا—‬
‫‪---‬زندگی کہ تھی اک عجب رُت بہار کی‪---‬‬
‫‪--‬اور اس نے تو خزاں ہونا ہی تھا‪---‬‬
‫‪--‬ہونا ہی تھا‪---‬‬
‫‪--‬دل لگتا تو تھا بہت اس کے ساتھ‪---‬‬
‫‪--‬اور پھر اس سے ہمیں جدا تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪-‬ہونا ہی تھا‪---‬‬
‫‪---‬دل پسند جب بھی کوئی ٹہرا ہمارا‪---‬‬
‫‪---‬اُسے پھر ہم سے جدا تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪---‬ہونا ہی تھا—‬
‫‪--‬عجب معاملہ زندگی کہ جس کو چاہا وہ نہ مال‪---‬‬
‫‪--‬اور زندگی میں یہ عجب معاملہ تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪--‬ہونا ہی تھا‪----‬‬
‫‪---‬خاموشی کہ ہے اب نیا نام اداسی کا—‬
‫‪---‬اور ریحان اب یہ نیا انداز تو ہونا ہی تھا—‬
‫‪---‬ہونا ہی تھا‪--‬‬

‫عجب سی منزل‪ A‬کہ آزاد ہم ہیں اب آرزؤں سے‬

‫عجب سی منزل کہ آزاد ہم ہیں اب آرزؤں سے‬


‫اور دل کہ خاموش اور کوئی ناں ُگفتگو کہ ہم سے‬
‫‪-‬دل بے تاب کہ کبھی تھا آرزؤں سے بھرا ہوا‬
‫ِ‬
‫اور اب ہے وہ زندہ کہ بغیر آرزؤں کے‬
‫دل کی آرزوئیں کہ سب لے آئیں وحشتیں کے دل کے حصے میں‬
‫اور تب سے دل کی یہ سوچ کہ ناں ہو کوئی آرزو کہ اب دل میں‬
‫شام غم کہ آج قلندری میخانے‬
‫ِ‬

‫شام غم کہ آج قلندری میخانے‬


‫ِ‬
‫شام غم کہ آج فقیری دلدرانے‪-‬‬‫ِ‬
‫شام غم کہ آج مہکتے پروانے‬ ‫ِ‬
‫شام غم کہ آج چہکتے افسانے‬ ‫ِ‬
‫شام غم کہ آج شام میں صُبح‬ ‫ِ‬
‫اور شام غم کہ آج دل کے فسانے‬
‫شام غم کہ آج نہیں وہ شام افسانے‬
‫شام غم کہ آج آنکھوں کے میخانے‬ ‫ِ‬
‫شام غم کہ آج دل کی دھڑکن‬
‫شام غم کہ آج ہر طرف دل کے میخانے‬ ‫اور ِ‬
‫شام غم‬
‫شام غم کہ آج بھرپور ِ‬ ‫ِ‬
‫ُ‬
‫اور شام غم کہ آج کچھ عجب کیفِ غم‬

‫ُکھل گۓ دریچے‪،‬وا ہوۓ بند دروازے‬

‫ُکھل گۓ دریچے‪،‬وا ہوۓ بند دروازے‪---‬‬


‫‪---‬اور ُگھٹن کہ دل کی آج کہ کم ہوئی‪---‬‬
‫‪---‬وسعتیں کہ ہوا کی معلوم ہوئیں—‬
‫‪---‬اور دریا کہ ہوا دوست—‬
‫‪---‬اور زحمتیں کہ دل کی آج کہ کم ہوئیں—‬
‫‪---‬تم کہ ہوئے آج با ِد صبا‪---‬‬
‫‪----‬اور دل کی ضرورتیں کہ آج کہ کم ہوئیں‪---‬‬
‫‪---‬تم ملے کہ زندگی ملی—‬
‫‪---‬اور آج کہ دل کی حسرتیں کہ پوری ہوئیں‪---‬‬
‫خیال دل ہے میرا—‬
‫ِ‬ ‫‪---‬سب یہ ریحان‬
‫‪---‬اور کاش کہ یہ سب صورتیں کہ کبھی کہ سچ ہوئیں‬

‫بھیجے ہیں اس نے مجھے کچھ بند الفاظ‬

‫بھیجے ہیں اس نے مجھے کچھ بند الفاظ—‬


‫‪----‬اور میں حیراں کہ اب بھی اسے ہے کہ میرا خیال‪----‬‬
‫‪---‬کیا شخص ہے وہ باکمال‪---‬‬
‫‪----‬کہ پوری زندگی کہ کرگیا ہے کہ وہ میرے حال ‪----‬‬
‫‪----‬محبت کہ لفظ پہ اترتا ہے وہ کہ بے مثال‪---‬‬
‫‪----‬اور الفاظ کہ اس نے بھیجے ہیں ہمیں کہ الزوال—‬
‫‪---‬محبت کہ اس کی ہم سے ہے الزوال‪---‬‬
‫‪--‬مگر ہم کہ اس کے ہیں اب تک کہ شکرگزار‬
‫کہ شکرگزار‬

‫عشق اور وصل کہ اصل عشق میں ممکن نہیں‬

‫عشق اور وصل کہ اصل عشق میں ممکن نہیں‬


‫گر ہو عشق میں وصل تو یہ عشق کو قبول نہیں‬
‫اختتام عشق‬
‫ِ‬ ‫وصل کہ‬
‫اختتام عشق کہ عشق کو قبول نہیں‬
‫ِ‬ ‫اور‬
‫وصل اور عشق کہ اجنبی ایک دوسرے‬
‫اور ہجر اور عشق کہ الزم ایک دوسرے‬
‫عشق ہو اور ہو وصل یہ ممکن نہیں‬
‫تانگِ یار کہ ہے مقصو ِد عشق‬
‫اور وصل کہ عشق کوہرگز کہ منظور نہیں‬
‫عشق کہ ہو ضرور چاروں طرف کہ یار‬
‫اور وصل کہ عشق کو کہ قبول نہیں‬
‫ہجر کہ دوست عشق‬
‫اور وصل کہ عشق کو کہ قبول نہیں‬
‫عشق کی روح کہ عاشق رہے اور ہجر رہے‬
‫اور وصل کہ اسے قبول نہیں‬
‫عشق دے پھیرے کہ کسی کسی دل پھرے‬
‫اور عشق کہ ہرگز کہ ہرگز کہ عام نہیں‪-‬‬

‫شکوے تو بہت ہیں تم سے‬

‫شکوے تو بہت ہیں تم سے—‬


‫‪--‬مگر ایک شکوہ کہ تم ہمیں ناں ملے—‬
‫‪--‬اچھا ہی ہوا کہ تم ناں ملے‪---‬‬
‫‪--‬اور اس کے بعد کہ ہم اپنے آپ سے ملے—‬
‫‪--‬عجب کھیل تھا کہ ُتم تھے موجود تو ہم تھے ُتم‪---‬‬
‫‪---‬اور اب کہ ہم ہیں موجود اور ہم کہ نہیں ہیں ُتم—‬
‫خیال آرزو ِء ُتم –‬
‫ِ‬ ‫‪---‬۔عجب کہ نہیں ہیں اب ہم‬
‫‪--‬اور اب کہ ہم ہیں کہ صرف اپنی ہی آرزو‬
‫شکوے تو بہت ہیں تم سے—‬
‫‪--‬مگر ایک شکوہ کہ تم ہمیں ناں ملے—‬
‫‪--‬اچھا ہی ہوا کہ تم ناں ملے‪---‬‬
‫‪--‬اور اس کے بعد کہ ہم اپنے آپ سے ملے—‬
‫عجب سی وحشتیں کہ درپیش رہیں تیرے جانے کے بعد‬

‫عجب سی وحشتیں کہ درپیش رہیں تیرے جانے کے بعد‬


‫ت وحشت کہ ہوتے گئے‬ ‫اور پھر ہم کے وحشتوں میں دش ِ‬
‫ویرانی کہ تھی وحشتوں میں ایسی کہ ہم ویراں سے ویراں تر کہ ہوتے گئے‬
‫وحشتوں نےعروج پھر کیا ایسا کہ ہم پھر وحشتوں سے دوست کہ ہوتے گئے‬
‫اب وحشتیں کہ ہیں دوست ہماری‬
‫انداز محبت کہ سمجھنے لگے‬‫ِ‬ ‫اور وحشتوں کو اب ہم تمہارا نیا‬
‫عجب مزاج کہ جدائی کا دوش کہ کبھی تجھے ناں دیا‬
‫اور کسی طوفاں کو اس کا ذمہ دار کہ قرار دیتے رہے‬
‫وحشتیں کہ اب ہیں تیرا اب تک ہمارے ساتھ ہونا‬
‫اس لیئے وحشتوں کو اب تک کہ ہم اپنے ساتھ کہ ہیں لے کے چلے‪-‬‬

‫بھٹکتی رہتی ہے میری‪ُ A‬روح اُن دریچوں اور راہوں میں‬

‫بھٹکتی رہتی ہے میری رُوح اُن دریچوں اور راہوں میں‬


‫جہاں کہ تم کبھی تھے آتے اور ہم کہ ملتے تھے تمہیں راہوں میں‬
‫میں کہ بھاگتا بھاگتا دھواں دھواں سا کہ ہو جاتا ہوں ان درودیواروں میں‬
‫اور تم کہ اب بھی گم سے ہوجاتے ہو ان درودیواروں میں‬
‫میں اور میری طلب کہ اب بھی تو‬
‫اور درو دیوار میرے گواہ کہ میں کہ اب بھی صرف تو‬
‫اب بھی پھرتی ہیں روحیں گئے زمانوں کی میرے ساتھ‬
‫اور میں کہ عجب روح زدہ کہ اب بھی ُتجھے ڈھونڈتا پھرتا ہوں کہ اُن راہوں میں ‪-‬‬
‫چال تو گیا وہ اُس کے ساتھ‬

‫چال تو گیا وہ اُس کے ساتھ‬


‫۔مگر روح اپنی ساتھ لے جا ناں سکا‬
‫رہی جو رُوح اس کی ُگم صُم‬
‫صدیوں وہ اُس کا سُراغ پا ناں سکا‬
‫آج جو کیا ملوایا ہم نے اسے اس کی روح سے‬
‫‪ ‬کے کیف صدیوں کا لمحوں میں وہ پا گیا‬
‫چال تو گیا وہ اُس کے ساتھ‬
‫۔مگر روح اپنی ساتھ لے جا ناں سکا‬
‫روح اپنی ساتھ لے جا ناں سکا‬

‫سب کو ملتی رہے آگِ عشق‬


‫سب کو ملتی رہے آگِ عشق—‬
‫‪-‬اور ہم کہ منتظر کہ آگِ عشق—‬
‫‪--‬عشق کہ مطلب کہ ایمانداری‪---‬‬
‫‪---‬اور ایمانداری کہ مطلب کہ عشق—‬
‫‪-‬اور عشق کہ مگر را ِہ خدا‪-‬‬
‫‪--‬اور را ِہ خدا کہ صرف ایمانداری‪----‬‬
‫‪---‬سب کو ملتی رہے آگِ عشق—‬
‫‪---‬اور ہم کہ منتظر کہ آگِ عشق‪-‬‬

‫آؤ تمہیں بہار کردوں‬


‫آؤ تمہیں بہار کردوں—‬
‫‪ --‬تمہیں بے شمار کردوں—‬
‫‪---‬موسم دل میں یہ حال کردوں –‬
‫ِ‬
‫‪--‬کہ کمال کردوں –‬
‫‪--‬کہ جمال کردوں—‬
‫‪--‬کلیاں کہ چٹکیں تمہارے لیۓ‪-‬‬
‫‪---‬اور بہاریں کہ تمہارے لیئے عام کردوں‪---‬‬
‫‪ --‬بہار پھول کہ ہوجائیں سُرخ تیرے لیئے‪---‬‬
‫‪--‬اور کچھ دل پھول بھی تیرے نام کردوں—‬
‫‪--‬دل چاہتا ہے کہ تیرے لئیے سب کچھ دل کردوں‪---‬‬
‫‪---‬اور ستارہ باتوں کو تیرے لیئے کہ عام کردوں‪-----‬‬
‫‪----‬عجب یہ دل کی خواہشیں—‬
‫‪--‬عجب یہ دل روحیں—‬
‫‪ --‬کہ تیرے لئیے روح بہاریں کہ عام کردوں—‬
‫‪---‬عجب کہ میں عجب کہ میری آرزوئیں‪----‬‬
‫‪---‬کہ میں تیرے لئیے دل کی دنیا کہ عام کردوں‪----‬‬
‫‪--‬دل کہ ہوجائے دل تیرا—‬
‫‪---‬اور بہاریں کہ تمہارے لیئے صبح و شام کردوں—‬
‫‪--‬آؤ تمہیں بہار کردوں‪---‬‬
‫‪ -‬تمہیں بے شمار کردوں‪---‬‬
‫‪---‬موسم دل میں یہ حال کردوں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬کہ کمال کردوں‪---‬‬
‫‪---‬کہ جمال کردوں‬

‫دل کہ آگ زندہ‬
‫دل کہ آگ زندہ—‬
‫‪--‬ہم کہ قیدی ِء بُت—‬
‫‪--‬جُنوں کہ کرنے نصیب پاش پاش‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ ابھی ٹہر جا ٹہر جا‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ آگ زندہ‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ آگ زندہ‪-‬‬
‫‪--‬کشمکش ہجرو وصل کہ اب جان لیوا‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬کہ اب جان لیوا‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ دل ابھی ٹہر جا ابھی ٹہر جا—‬
‫‪----‬پل پل کہ اب دل رنجیدہ—‬
‫‪-‬پل پل کہ اب دل رنجیدہ—‬
‫شہر دل دریدہ‪---‬‬
‫‪--‬ہم کہ اب ِ‬
‫‪--‬اب کہ سمجھ کہ اُس بُت کہ بات تھی وہ سچی—‬
‫‪---‬مگر معنی کہ ہجر کی منزل تھی وہ لکھی‪---‬‬
‫‪---‬منزلیں اور لوگ بدلتے ہیں وقت با وقت‪---‬‬
‫‪--‬ہم کہ منتظر کہ اِس وقت کہ وہ وقت‪---‬‬
‫‪----‬شہر دل کہ جلتا رہے آگ میں—‬
‫‪ُ ----‬دعا کہ نصیب کرے پورا اپنا وقت‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ اب آرزو ِء چین‪----‬‬
‫‪---‬منزلیں کہ ہوں اب پُوری مکمل‪---‬‬
‫‪--‬شکوہ کہ کوئی ناں ہو اُسے ہم سے‪---‬‬

‫‪---‬ہم کہ ہیں اب اثبات کہ وہ جہاں کہ ہے مکمل‬

‫رہنے دو مجھے تم لفظ محبت میں نقطے کی طرح‬


‫رہنے دو مجھے تم لفظ محبت میں نقطے کی طرح—‬
‫‪--‬اگر میں پورا لفظ محبت بن گیا تو تم کیا کروگے—‬
‫‪--‬مت نظر آؤ تم مجھے‪ ،‬مت مال کرو تم مجھے—‬
‫‪---‬اگر میں پورا لفظِ محبت بن گیا تو تم کیا کروگے‪---‬‬
‫‪---‬محبت کہ معنی مجھے کہ شدید—‬
‫‪--‬نقطہ کہ معنی مجھے کہ صرف محبت—‬
‫‪--‬اور میں اگر پورا لفظ محبت بن گیا تو تم کیا کروگے‪---‬‬
‫‪--‬رہنے دو مجھے تم لفظ محبت میں نقطے کی طرح‪---‬‬
‫‪----‬اگر میں پورا لفظ محبت بن گیا تو تم کیا کرو گے‬

‫چھوڑ گیا ہمیں وہ ہماری آرزؤں کے گرداب میں‬

‫چھوڑ گیا ہمیں وہ ہماری آرزؤں کے گرداب میں‬


‫اور گم ہوگیا خود وہ اک چمکتے سراب میں‬
‫سراب کہ وجود کہ اب اس کے ہر طرف سراب‬
‫اور سراب کہ اب اس کی روح اور زندگی کہ اس کی کہ اور سراب‬
‫بھاگنا کہ اس کا تھا کہ عجب خوابوں کے پیچھے‬
‫اور ان خوابوں کو ڈھونڈتے کہ وہ اترگیا تھا کہ عجب چمکتے سراب‬
‫سراب میں اترنا کہ تھا اس کا خود انتخاب‬
‫اور تھا اس کی زندگی کا وہ کہ اک عجب باب‬
‫حاصل و وصول کہ اس کا اب ہے سب سراب‬
‫اور ہم کہ اب بھی کہ وہ ہی صدیوں پرانا کہ وہ آرزؤں کا گرداب‪ ‬‬

‫عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬


‫سفر زندگی‬
‫سفر زندگی‪---‬‬
‫عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫‪----‬عشق کہ لگن عجب نصیب—‬
‫‪----‬آرزو کہ من چاہا ہو کہ نزدیک‪---‬‬
‫‪----‬عشق سچا تو منزل کہ ہو ناں نصیب‪---‬‬
‫‪----‬دوری ِء دلدار کہ عشق نصیب‪---‬‬
‫‪-----‬غم کہ وجو ِد عشق‪----‬‬
‫‪ ---‬کیف غم کہ سوز‪---‬‬
‫‪---‬منزل سوز کہ عجب دل سوز‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬دل کہ تار کہ دلدار سے آگے کچھ سوچ‪----‬‬
‫‪---‬منزلیں پیش کہ جہاں پرسوز‪----‬‬
‫‪--‬عجب دل سوز‬
‫کہ عجب دل جہاں پرسوز‪----‬‬
‫‪--‬عشق کہ عجب دل سوز‬
‫کہ جہاں پھر آگے کہ دل کہ پھر عجب سوز کہ عجب سوز‪---‬‬
‫‪---‬سوز کہ سوز کہ پھر سوز‪-----‬‬
‫‪----‬عجب دل سوز‪---‬‬
‫‪--‬عجب دل سوز‪---‬‬
‫‪---‬عشق کہ بجے کہ ہو سوز—‬
‫‪--‬اور دلدار کہ ناں ہو مگر ہو سوز‪---‬‬
‫‪---‬مگر ہو سوز‪----‬‬
‫‪--‬عجب دل عجب عشق اور عجب سوز—‬
‫‪---‬کہ عشق کا جہاں کہ صرف سوز کہ سوز—‬
‫سفر زندگی‪-- --‬‬
‫‪---‬عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫سفر زندگی‪-‬‬
‫‪---‬عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫اور عشق کہ عجب جہاں کہ دل سوز‬
‫عجب جہاں کہ دل سوز‬

‫اُس کی آر ُزو کہ تھی فرض ہمارا‬

‫اُس کی آر ُزو کہ تھی فرض ہمارا‪---‬‬


‫‪---‬اور اُس کا ناں ملنا کہ ہے اُس پہ قرض ہمارا—‬
‫کشمکش دل‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪----‬مُحبتوں چاہتوں کے ملنے ناں ملنے میں ہے عجب‬
‫‪---‬کہ اُس کی آرزو کہ تھی فرض ہمارا—‬
‫‪---‬اور اُس کا ناں ملنا کہ ہے اُس پہ قرض ہمارا‪---‬‬
‫‪---‬شام غم کی سُنسان گلیوں میں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪ ---‬کہ ہم اب بھی پھرتے ہیں اکیلے آوارہ‪---‬‬
‫‪----‬اور اُس کی آرزو کہ ہے اب بھی فرض ہمارا‪----‬‬
‫‪---‬اور اُس کا ناں ملنا کہ ہے اُس پہ قرض ہمارا‪-‬‬

‫خفا ہم اُس سے نہیں‬

‫خفا ہم اُس سے نہیں –‬


‫شہر دل کہ ہے اُس کے غم میں اب غم زدہ بہت‪---‬‬ ‫‪---‬مگر ِ‬
‫‪--‬دل کہ ٹوٹ گیا ہے چُور ہوگیا ہے زخموں سے بہت‪---‬‬
‫‪---‬مگر ہم کہ خفا نہیں اُس سے کہ بہت‪---‬‬
‫‪----‬اسے کہنا کہ اُس نے یہ کیا یا اس نے یہ ناں کیا –‬
‫‪---‬کہنا یہ ہمارے لیئے ہے بہت عجب‪---‬‬
‫‪----‬خفا ہم اُس سے نہیں‪---‬‬
‫شہر دل کہ ہے اُس کے غم میں ہے اب غم زدہ بہت‬ ‫‪---‬مگر ِ‬

‫جب کبھی ُتم پیال پیرہن پہننا‬

‫جب کبھی ُتم پیال پیرہن پہننا—‬


‫خیال دل کرنا کہ ہم تمہیں دیکھتے ہیں‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪ --‬تو‬
‫اظہار دل—‬
‫ِ‬ ‫‪--‬پیال رنگ کہ ہے شدید‬
‫خیال دل کرنا کہ ہم تمہیں دیکھتے ہیں‬
‫ِ‬ ‫‪--‬اور تم‬

‫آسیب ہے اُس شخص کا ُمجھ پہ‬


‫آسیب ہے اُس شخص کا مُجھ پہ‪-‬‬
‫‪--‬اور وہ مُجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے‪---‬‬
‫‪---‬موجود رہتا ہے وہ میرے اردگرد ہواؤں میں—‬
‫‪---‬اور وہ مُجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے—‬
‫‪--‬زباں سے اب وہ گفتگو نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪--‬اور خاموشی سے وہ مجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے‪----‬‬
‫‪---‬عجب ہے وہ شخص کہ وہ میرے اردگرد نہیں ہوتا‪----‬‬
‫‪---‬مگر وہ مجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے—‬
‫‪--‬اردگرد وہ رہتا ہے میرے خوشبو کی طرح‪----‬‬
‫‪---‬اور وہ مجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے‪-‬‬
‫‪--‬لفظوں سے اب نہیں ہے اسے کوئی تعلق—‬
‫‪----‬اور لہروں میں اب مجھ سے وہ باتیں کرتا ہے—‬
‫‪---‬آسیب ہے اُس شخص کا مُجھ پہ—‬
‫‪----‬اور وہ مجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے—‬
‫‪---‬عجب ہے وہ ش[[[[خص عجب ہے وہ ش[[[[خص کہ وہ م[[[[یرے اردگ[[[[رد نہیں‬
‫ہوتا‪------‬مگر مجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے‬

‫ضرورت زدہ رشتوں میں جئے تو کیا جئے‬

‫ضرورت زدہ رشتوں میں جئے تو کیا جئے‬


‫دل کے رشتوں میں جینا ہی تو اصل بات ہے‬
‫محبتوں میں جینا اور محبتوں کے لئیے مرنا ہی تو اصل بات ہے‬
‫ضرورت زدہ رشتوں میں جۓ تو کیا جئے‬
‫دلوں کے رشتوں میں جینا ہی تو اصل بات ہے‬
‫دل کو دھوکہ کہ ہے جینا ضرورت زدہ رشتوں میں‬
‫اور دل پسند محبتوں کے ساتھ جینا ہی تو اصل بات ہے‬
‫دل کے رشتوں میں کہ زندگی کہ بسر ہو مسلسل‬
‫اور دل سے دل والوں کے ساتھ جینا ہی تو اصل بات ہے‬

‫عِ شق اور ہجر کہ الزم وملزوم‬

‫عِ شق اور ہجر کہ الزم وملزوم‬


‫ورنہ عشق کہ صرف نام کہ عشق‬
‫عاشقوں کی راہیں کہ صرف ہجر‬
‫اور وصل کہ انہیں نامعلوم‬
‫ہجر کہ تانگ ہجر کہ جذب و مستی‬
‫اور اسی میں پھر اک منزل کہ جنوں‬
‫جنوں کہ صرف تو صرف تو کہ صرف تو‬
‫اور اسے کہ کچھ نہیں کہ معلوم‬
‫عشق و عاشقی کہ ہر ذرہ ِء قدرت منظوم‬
‫اور ہجر کہ نصیب ہر صادق کہ عاشق‬
‫اور زندگی کہ اس کی صرف ہجر سے کہ منظوم‬
‫قتل عشق اور عاشق نہیں کہ اس سے منظوم‬ ‫وصل کہ ہے ِ‬
‫عجب سی دنیا اور عجب کہ اص[[ول کہ رہے گ[[ا عاش[[ق دنی[[ا میں اور وص[[ل کہ ہرگ[[ز ن[[اں‬
‫ہوگا کہ اسے وصول‬
‫وصول عشق‬
‫ِ‬ ‫عدم کہ جا حاصل و‬
‫اور اگلی عشق کی منزل کہ عشق کو اور ہوگا کہ عشق وصول‬
‫قتل عشق‬‫وصل کہ ِ‬
‫اور ہجر کہ زندگی ِء عشق‬
‫اور مالک کہ عطا کہ کسے ملتا ہے اس جہاں میں کہ عشق‪-‬‬
‫یاد کرتا ہے ہمیں دل کے اندھیرے دریچوں میں چھپ کے وہ‬

‫یاد کرتا ہے ہمیں دل کے اندھیرے دریچوں میں چھپ کے وہ‬


‫اور لوگوں سے کہتا ہے کہ ہم اسے یاد نہیں‬
‫کیسی مجبوریاں اس کی کیسی دل جبریاں اس کی‬
‫کہ یاد تو ہمیں کرتا ہے وہ مگر چھپ چھپ کہ وہ‬
‫اور لوگوں سے کہتا ہے کہ ہم اسے یاد نہیں‬
‫اس کی دل کی وادیوں میں ہم کہ مقیم ہیں صدیوں سے‬
‫اور کہتا ہے لوگوں سے وہ کہ ہم اسے یاد نہیں‬
‫کیسی دلچسپیاں اس کی کیسی مجبوریاں اس کی‬
‫کہ اب بٹا ہ[[وا ہے وہ کچھ کچھ کہ مُحبت[[وں میں وہ اور کچھ کچھ کہ عجب مجبوری[[وں میں‬
‫کہ وہ‬

‫چلو اب تمہیں کہاں ڈھونڈیں جنگل بیلوں میں‬

‫چلو اب تمہیں کہاں ڈھونڈیں جنگل بیلوں میں—‬


‫‪----‬دل کی اب دل سے مالقات ہی کافی ہے‪-‬‬
‫‪--‬عجب سی یہ خواہش کہ اب تو ناں ملے‪----‬‬
‫‪---‬اور اب دل کی دل سے مالقات ہی کافی ہے‪-----‬‬
‫‪-------‬شام کہ اب دل دن کہ اب دل‪----‬‬
‫‪------‬اور اب دل کی دل سے مالقات ہی کافی ہے‪----‬‬
‫‪----‬دل کی دنیا کہ پرواز عدم—‬
‫‪---‬اور چلو اب دل کی دل سے مالقات ہی کافی ہے‬
‫جاؤ ڈھونڈ الؤ اُس دیوانے کو کہیں سے‬

‫جاؤ ڈھونڈ الؤ اُس دیوانے کو کہیں سے‪---‬‬


‫‪---‬وہ تو اب پھرتا ہے مارا مارا جنگلوں میں بیابانوں میں –‬
‫‪---‬مستی کہ اُس کے دل میں ہے اب بہت بھری ہوئی ‪---‬‬
‫‪---‬اور اب وہ اڑا پھرتا ہے مارا مارا آسمانوں میں ‪---‬‬
‫‪-‬طلب اُسے ہے اب کسی عجب کی—‬
‫‪----‬اور اب وہ پھرتا ہے مارا مارا ویرانوں میں‪----‬‬
‫‪---‬دیوانگی ہے اب اس کی جنگل کی سی –‬
‫‪---‬اور اب وہ پھرتا ہے مارا مارا دیوانوں میں –‬
‫‪---‬جنوں ہے اب اس کے دل میں بھرا ہوا—‬
‫‪---‬اور وہ اور مجنوں ہونے کے خیال میں پھرتا ہے مارا مارا مجنونوں میں‪----‬‬
‫‪---‬مستی ہے اُس کے‪ ‬دل میں اب عجب سی ‪---‬‬
‫‪----‬اور کچھ اور دی[[وانہ ہ[[ونے کے لی[[ئے اب وہ پھرت[[ا ہے م[[ارا م[[ارا دیوان[[وں‬
‫میں‪ ------‬وہ ہے اب مستانہ وہ ہے اب مجنوں‪---‬‬
‫‪----‬اور مستی کہ اس کے دل میں ہے اب بہت عجب سی ‪----‬‬
‫‪-----‬اور اب دور بہت دور وہ پھرت[[ا ہے م[[ارا م[[ارا جنگل[[وں میں بیاب[[انوں میں‬
‫‪-------‬دل میں اب اس کے ہیں اب عجب مستیاں‪---‬‬
‫‪---‬دل میں اب اس کے ہیں اب عجب دل شوخیاں‪---‬‬
‫‪----‬اور اب وہ پھرتا ہے مارا مارا جنگلوں میں بیابانوں میں ‪---‬‬
‫‪--‬جنگلوں میں بیابانوں میں ‪---‬‬
‫‪----‬جاؤ ڈھونڈ الؤ اس دیوانے کو کہیں سے اب وہ پھرتا ہے مارا م[[ارا جنگل[[وں‬
‫میں بیابانوں میں‪--‬‬

‫ہمارے اور تمہارے تعلُق کا کیا بتائیں‬


‫ہمارے اور تمہارے تعلُق کا کیا بتائیں—‬
‫‪---‬کہ تھا وہ پ پُراسرار ہمیشہ ُدھند زدہ بارشوں کی طرح—‬
‫‪--‬شدتیں تو تھیں دلوں میں—‬
‫‪----‬مگر دلوں کو کبھی ُدھندلکوں نے پاس ناں آنے دیا‪----‬‬
‫‪--‬پُراسراریت کہ رہی گرد اتنی‪---‬‬
‫‪--‬کہ دلوں کو کبھی کسی نے پاس ناں آنے دیا‪---‬‬
‫‪--‬شدتیں کہ شاید تھیں صرف ہمارے دل—‬
‫‪---‬اور تم کو شاید کسی پُراسرار ُدھند نے ہمارے پاس ناں آنے دیا‪-----‬‬
‫‪ُ ----‬تم کہ تھے اِسرار زدہ اور ہم کہ تھے بارش زدہ‪---‬‬
‫‪--‬اور ُدھندلکوں نے کہ تمہیں ہمارے پاس ناں آنے دیا‬

‫ابھی تو اُس نے ہم سے کچھ باتیں ہی نہیں کی تھیں‬


‫ابھی تو اُس نے ہم سے کچھ باتیں ہی نہیں کی تھیں‪---‬‬
‫‪----‬اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا—‬
‫‪---‬عجب مزاج کہ ہم تھے عجب دل مزاج—‬
‫‪----‬اور جانتا تو تھا ہمیں مگر وہ تھوڑا تھوڑا—‬
‫‪--‬گر کر لیتا باتیں وہ ہم سے زندگی کیں‪---‬‬
‫‪---‬تو کیسے ہوجاتا وہ کہ عجب دوڑا کہ عجب دوڑا ‪---‬‬
‫‪--‬ہم تھے کشادہ دل کشادہ بات—‬
‫‪--‬اور دل سے کہ کرتے تھے کہ عجب دل بات‪-‬‬
‫‪--‬ابھی تو اُس نے ہم سے کوئی باتیں ہی نہیں کی تھیں—‬
‫‪---‬اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا‪----‬‬
‫‪-----‬جو پالیتا وہ ہماری ساری باتوں کو‪---‬‬
‫‪---‬تو کیسے ہوجاتا کہ وہ عجب دوڑا کہ عجب دوڑا ‪---‬‬
‫‪---‬ادھوری باتیں کہ تھیں وجہ ِء دل دوری‪---‬‬
‫‪---‬گر کرلیتا وہ بات پوری—‬
‫‪--‬تو کیسے ناں ہوجاتی کہ دل بات پوری‪----‬‬
‫‪---‬ابھی تو اُس نے ہم سے کوئی بات ہی نہیں کی تھی‪---‬‬
‫‪---‬اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا‪-‬‬
‫مگر تھوڑا تھوڑا‬

‫رہنا ہے مجھے تم سے اجنبی‬


‫رہنا ہے مجھے تم سے اجنبی—‬
‫‪--‬یہ دل ہے میرا کوئی اجنبی نہیں‪---‬‬
‫‪--‬دل کہ سنبھلے ناں سنبھلے‪-----‬‬
‫‪-----‬مگر رہنا ہے مجھے تم سے اجنبی‪---‬‬
‫‪----‬ہزار دکھ یہ کہ ہم اجنبی—‬
‫‪----‬کہ اجنبی—‬
‫‪----‬نصیب کہ کرگیا اجنبی –‬
‫‪--‬اجنبی‪---‬‬
‫‪--‬دل کہ غم کہ سوزو زندگی‪---‬‬
‫‪--‬کہ ہم کہ ہیں اب اجنبی‪---‬‬
‫‪--‬اجنبی‪---‬‬
‫منزل دل –‬
‫ِ‬ ‫‪--‬عجب یہ‬
‫‪--‬کہ دل کی وسعتوں میں تم ہر کہیں‪---‬‬
‫‪--‬مگر ہم کہ اب اجنبی—‬
‫‪---‬اجنبی‪---‬‬
‫‪---‬یہ دل کا موسم ہے کہ ہم اجنبی—‬
‫موسم زمیں‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬کوئی کیا کہے کہ یہ عجب‬
‫‪---‬کہ ہم کہیں تم کہیں‪---‬‬
‫‪--‬رہنا ہے مجھے تم سے اجنبی—‬
‫‪---‬یہ دل ہے میرا کوئی اجنبی نہیں‬

‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‬

‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے—‬


‫‪---‬اور ہم کہ ہیں الجواب‪-‬‬
‫‪---‬عجب روح[[[وں ک[[[ا سلس[[[لہ یہ ہے کہ ہم تجھے ڈھون[[[ڈتے ہیں کہ ہ[[[زاروں‬
‫سال‪-----‬عجب یہ ان دیکھے ہیں سلسلے—‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪---‬دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب‪---‬‬
‫‪--‬مجبتوں کے ہیں عجب صدیوں پرانے سلسلے‪---‬‬
‫‪---‬اور ہمیں کہ ہے تجھے ڈھونڈنا الزم کہ ہزاروں سال—‬
‫‪---‬عجب کہ دل کی جستجو‪---‬‬
‫‪---‬اور اس میں ہیں ہم گم کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪--‬الزم کہ ہے ہمیں تجھے ڈھونڈنا‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں تیری جستجو میں کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪----‬عجب یہ جستجو کا ہے کھیل‪---‬‬
‫‪----‬اور ہم ہے اس میں گم کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪---‬روحوں کی شناسائی کہ ہے ایک دوسرے سے ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬وقت ایک ہے اور ہم ہے اس میں گم کہ ہزاروں سال—‬
‫‪---‬ڈھونڈنا ہے مجھے اسے کیونکہ وہ مجھ سے گم ہے کہ ہزاروں سال‪--------‬‬
‫دل کی بستی میں پھوٹتی ہے ُگلوں کی پھوار‪---‬‬
‫‪--‬اور دل کہ تجھے ڈھونڈ رہا ہے کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬منزلیں کہ پکارتی ہیں ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ تجھے ڈھونڈتے ہیں کہ ہزاروں سال‬

‫باغ دل کی طرف چلیں‬


‫منزل سحر میں ِ‬
‫ِ‬ ‫چلو اس‬

‫باغ دل کی طرف چلیں—‬ ‫منزل سحر میں ِ‬


‫ِ‬ ‫چلو اس‬
‫‪---‬امی ِد سحر کی تالش میں دل سے دل کی طرف چلیں—‬
‫‪---‬منزلیں ہیں راستوں میں عجب سی‪---‬‬
‫‪--‬مگر اب ہم صرف دل سے دل کی طرف کہ صرف چلیں—‬
‫‪---‬سُرخ چینوں کے شہر میں—‬
‫‪---‬اب کہ باتیں صرف دل کی دل سے کریں‪---‬‬
‫باغ دل کی طرف چلیں‪---‬‬
‫منزل سحر میں ِ‬
‫ِ‬ ‫‪----‬چلو اس‬
‫‪----‬امی ِد سحر کی تالش میں دل سے دل کی طرف چلیں‪----‬‬
‫‪---‬عجب سحر ہے اب رونما ہونے کو‪---‬‬
‫‪---‬اور شہر سارا کہ اب صرف دل سے دل کی طرف چلیں‪---‬‬
‫‪----‬قاضی ِء شہر کہ اب ناں باتیں کرے بے حسابوں کیں‪---‬‬
‫‪----‬اب باتیں کہ صرف حساب کی صرف حسابوں سے کریں‪-----‬‬
‫‪----‬منتظر ہے عجب فیصلے کہ راہوں سے—‬
‫‪--‬اب کوئی فیصلہ کہ جانب عجب منزل کہ ناں کریں‪---‬‬
‫‪----‬قاضی ِء شہر کہ منتظر ہے اب تیرے لیئے انداز نۓ—‬
‫‪---‬اور تو اب نئی منزل کی طرف گامزن کہ گامزن کہ چلیں‬
‫دِل زدہ تو ہم شروع ہی سے تھے‬

‫دِل زدہ تو ہم شروع ہی سے تھے—‬


‫‪--‬مگر عشق زدہ تو نے بنا دیا—‬
‫‪--‬یہ عجب تمناءے آرزو تھی کہ ہم ہوں اور عشق ہو‪---‬‬
‫‪--‬اور ان آرزؤں نے کہ ہمیں مگر ُتم زدہ بنا دیا‪---‬‬
‫‪ُ --‬تم کہ ہو یہ سوچ کہ کیا ہے یہ عجب روگ‪---‬‬
‫نظر ذوق سے ملوا دیا‪---‬‬ ‫‪--‬مگر ہم نے کہ تمہیں اِک عجب ِ‬
‫دل زدہ‪ ،‬عشق زدہ اور ُتم زدہ—‬ ‫شوق فطرت کہ اب ہم ہیں ِ‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬عجب یہ‬
‫‪---‬اور مگر اسی شوق نے تو ہمیں فطرت سے ملوا دیا—‬
‫‪---‬دِل زدہ تو ہم شروع ہی سے تھے‪---‬‬
‫‪--‬اور اسی شوق نے تو ہمیں آخر تمہی سے ملوا دیا—‬
‫‪---‬سالمت کہ عشق سالمت کہ جاں‪----‬‬
‫‪---‬اور مگر ہم نے اسی میں آخر اپنا آپ گنوا دیا‪---‬‬
‫‪---‬دِل زدہ تو ہم شروع ہی سے تھے—‬
‫‪---‬مگر عشق زدہ تو نے بنا دیا‪---‬‬
‫‪--‬عجب تمنا کہ اب ہم ہوں اور تم ہو‪-----‬‬
‫‪---‬اور اس آرزو نے ہمیں کہ اب ُتم زدہ بنا دیا‬

‫عجب دُکھ یہ تیرا‬

‫عجب ُدکھ یہ تیرا—‬


‫‪--‬عجب ُدکھ یہ میرا—‬
‫‪---‬کہ ہم کہیں اور ُتم کہیں—‬
‫‪--‬مگر دل کہ کھچیں ہردم ایک دوسرے کی اوڑ‪---‬‬
‫شام غم—‬
‫‪--‬دل کہ اب ِ‬
‫شام ہجر—‬‫‪--‬دل کہ اب ِ‬
‫‪---‬اور دل کہ کھچیں ایک دوسرے کی اوڑ—‬
‫‪--‬دل کہ ہچکیاں دل کہ سسکیاں‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم دم کہ ہر دم کہ رہیں ایک دوسرے کی اوڑ‬
‫عجب ُدکھ یہ تیرا—‬
‫‪--‬عجب ُدکھ یہ میرا—‬
‫‪---‬کہ ہم کہیں اور ُتم کہیں—‬
‫‪--‬مگر دل کہ کھچیں ہردم ایک دوسرے کی اوڑ‪---‬‬

‫عجب ُکشادہ دل تھا وہ‬

‫عجب ُکشادہ دل تھا وہ‪---‬‬


‫‪--‬عجب مُحبت دل تھا وہ –‬
‫دل ہم کا عجب مہماں تھا وہ‪---‬‬
‫شہر ِ‬
‫‪ ---‬اور ِ‬
‫‪--‬آرزو تھی کہ جیتے اس کے ساتھ –‬
‫‪ -‬آرزو تھی کہ مرتے اُس کے ساتھ—‬
‫تلوار نصیب کہ چل نکلی‬
‫ِ‬ ‫‪---‬مگر عجب‬
‫اور زندگی کہ بسر ناں ہوئی اُس ُخوش رُو کے ساتھ‬

‫موسم ہجر میں ہجر سے ملتے ہیں‬


‫ِ‬ ‫چلو‬

‫موسم ہجر میں ہجر سے ملتے ہیں ‪---‬‬


‫ِ‬ ‫چلو‬
‫‪----‬ہجر کہ ہے آرزؤں میں چھپی کہ اک آرزو –‬
‫‪--‬ہجر کہ راز ہے اصل رازوں میں‪---‬‬

‫موسم ہجر میں ہم ہجر سے ملتے ہیں—‬


‫ِ‬ ‫‪---‬چلو اب‬
‫واسع ‪،‬ہجر کہ کمال‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬ہجر کہ‬
‫موسم ہجر میں اپنے آپ سے ملتے ہیں‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫‪---‬چلو‬
‫‪--‬موسم ہجر کہ ہے اصل بہار‪---‬‬‫ِ‬
‫موسم ہجر میں اپنے آپ سے ملتے ہیں‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬چلو کہ‬
‫‪---‬ہجر کی فصلیں کہ اصل باغ و بہار—‬
‫موسم ہجر میں اپنے آپ سے ملتے ہیں‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬آؤ پھر‬
‫‪---‬دل کی اصل ترتیب کہ ہے ہجر –‬
‫موسم ہجر سے ملتے ہیں—‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬آؤ پھر ُکھل کے‬
‫‪---‬دل کی اصل منزل کہ ہے ہجر‪---‬‬
‫‪------‬آؤ کہ پھر موسم ہجر میں ہم ہجر سے ملتے ہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ جگائے دل کے تار—‬
‫‪---‬ہجر کہ ملوائے عجب سے دل راز‪-----‬‬
‫موسم ہجر میں ہم ہجر سے ملتے ہیں‬
‫ِ‬ ‫‪----‬آؤ پھر‬

‫تکلُف اتنا رہا کہ کبھی ُروب ُرو ناں ہوۓ‬

‫تکلُف اتنا رہا کہ کبھی رُوبرُو ناں ہوۓ—‬


‫‪--‬اور یہی تو اِک وجہ بنی ترکِ تعلُق کی‪---‬‬
‫‪----‬مُحبتیں تو اُس سے تھیں مگر ہم اُس سے ُکچھ ُدور رہے‪----‬‬
‫‪-----‬اور یہی تو اک وجہ بنی ترکِ تعلق کی—‬
‫‪-‬دل کی دنیا میں کہ باتیں کہ تھیں اُس سے کہ خاموش گفتگو‪---‬‬
‫‪--‬اور یہ ہی تو اک وجہ بنی ترکِ تعلق کی‪---‬‬
‫‪-‬سادہ دلی ہماری کہ دور سے ہی اُسے کہ دیکھتے رہے‪---‬‬
‫‪ --‬اور یہی تو اِک وجہ بنی ترکِ تعلق کی‪---‬‬
‫‪-‬باتیں تو تھیں بہت اُس سے مگر ُدور ُدور سے‪----‬‬
‫‪---‬اور یہی تو اک وجہ بنی ترکِ تعلق کی ‪----‬‬
‫‪----‬دل میں بیٹھ گئی تھی اُس سے مُحبت ‪---‬‬
‫اور تھا اس سے تھوڑا تھوڑا سا خوف بھی کہ ہمیں‪--------‬‬
‫‪-----‬اور یہی تو اک وجہ بنی ترکِ تعلق کی‪---‬‬
‫‪ُ ---‬دوریوں میں آخر کہ وہ اُلجھ گیا پھر ہر طور‪----‬‬
‫‪----‬اور یہی تو پھر آخر اک وجہ بنی ترکِ تعلق کی‬

‫میں تھا دریا اور ُتم تھے نِیل س ُمندر‬

‫میں تھا دریا اور ُتم تھے نِیل سمُندر‪---‬‬


‫‪----‬اور میں کہ بھاگتا تھا گیلی ریت پر تیری اُوڑ‪----‬‬
‫‪----‬راستے کے جہاں کے تھے پُرپیچ تیری اوڑ‪---‬‬
‫‪----‬مگر میں کہ بھاگتا تھا تیز تیری اُوڑ‪---‬‬
‫‪---‬میں تھا دریا نیال آسماں ‪---‬‬
‫‪---‬اور دل میرا کہ تھا صرف تیری اوڑ‪---‬‬
‫‪--‬جنگل بیلے کہ سب تھے عاشق دریا دلدارم‪-----‬‬
‫‪-----‬مگر میں کہ رہتا تھا ہر دم تیری اوڑ‪-----‬‬
‫‪---‬محبتوں کے سفر میں کہ دریا گم ہوجائے گا سمندر میں‪----‬‬
‫‪-----‬مگر دل دریا کہ پھر بھی رہے گا کہ سمندر کی اوڑ‪---‬‬
‫‪--‬عجب کہ دریا محبور عشق سمندر‪---‬‬
‫‪---‬اور سمندر کہ عجب عاشق کہ رب دل سمندر—‬
‫‪--‬کھیل کہ کہیں کوئی ہے جذب کوئی ہے مجذوب دل سمندر‪----‬‬
‫‪----‬اور ہر طرف کہ کوئی عاشق اور کوئی معشوق ہے دل سمندر‬

‫بھنور‪ A‬تھا دل میں بھنوروں سا‬


‫بھنور تھا دل میں بھنوروں سا‬
‫اور ہم کہ تھے مست ہوا جنگل‬
‫عجب سے بجتے تھے دل میں جلترنگ‬
‫اور ہم تھے کہ عجب مست خوشبو جنگل‬
‫دل کہ تھا بنس باغوں کا‬
‫اور ہم کہ تھے اس میں مست پون‬
‫دل کہ تھا مست چراغوں سا‬
‫اور ہم تھے اس میں اک جنگل پون‬
‫دل کے باغ تھے آباد ہرے ہریالے اور میں کہ اس میں بھٹکتا تھا اک دلدار پون‬
‫دل کے جنگل میں کہ خوشبو تھی ہر پل‬
‫اور میں کہ تھا مست جنگل پون‬
‫ساز دل کہ بجتا تھا دل میں اک عجب لگن‬
‫ِ‬
‫اور میں کہ تھا اک مست جنگل پون‬
‫عجب کہ اب دل میرا اور عجب کہ میں اب مست پون‬
‫عجب کہ اب میں اور کچھ عجب کہ اب میرا رنگ کہ پون‬
‫بھنور تھا دل میں عجب میرا‬
‫اور میں کہ تھا اک مست جنگل پون‬

‫ناتمام ُمحبتوں کے جزیروں میں‬

‫ناتمام مُحبتوں کے جزیروں میں –‬


‫‪--‬ہم کہ اب تیرتے ہیں تنکوں کی طرح—‬
‫‪-----‬بہت چاہتے تھے کہ زندگی کہ اُس کے ساتھ بسر ہو‪---‬‬
‫‪--‬مگر ہم کہ اب تیرتے ہیں تنکوں کی طرح‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ َشق ہے اب دل کہ اضطراب ہے اب‪---‬‬
‫‪---‬اور زندگی کہ اب بسر ہورہی ہے تیرتے تنکوں کی طرح—‬
‫ب من کہ کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪---‬اضطرا ِ‬
‫ب روح کہ کیا بتائیں—‬ ‫‪--‬اضطرا ِ‬
‫‪--‬اور زندگی کہ اب بسر ہورہی ہے تیرتے تنکوں کی طرح‪---‬‬
‫‪--‬جل رہا ہوں کہ میں آگ میں‪---‬‬
‫‪--‬جل رہا ہوں کہ میں اضطراب میں‪---‬‬
‫‪--‬اور زن[[دگی کہ اب بس[[ر ہ[[ورہی ہے ناتم[[ام محبت[[وں کے جزی[[روں میں ت[[یرتے‬
‫تنکوں کی طرح‪----‬‬
‫‪--‬عذاب ہے تیری یاد اضطراب کہ دل ہے برباد‪---‬‬
‫‪---‬اور زندگی کہ اب بسر ہورہی ہے تیرتے تنکوں کی طرح‪-----‬‬
‫‪---‬دل کہ اب تم ناں آؤ ‪---‬‬
‫‪--‬اور زندگی کہ باقی اب بسر ہو تیرتے تنکوں کی طرح‪-‬‬

‫نیند کی باتیں تم کرو اب نیند والوں سے‬

‫نیند کی باتیں تم کرو اب نیند والوں سے‪---‬‬


‫‪--‬ہم تو اب جاگ چکے ہیں زندگی بھر کے لئیے—‬
‫‪---‬شام غم کہ اب اتر ی ہے ہمارے لیۓ—‬
‫ِ‬
‫‪--‬اور اب ہم جاگ چکے ہیں زندگی بھر کے لیئے‪---‬‬
‫‪--‬نیند کی باتیں تم کرو اب نیند والوں سے—‬
‫‪--‬اور اب ہم جاگ چکے ہیں زندگی بھر کے لیۓ‪---‬‬
‫‪--‬ذات میں گھس گئی ہیں عجب مستیاں—‬
‫‪--‬ذات میں گھس گئی ہیں عجب دل ہستیاں—‬
‫‪-‬اب دل کی بات تمہیں کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪---‬اب دل کی بات تمہیں کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪---‬نیند کی باتیں اب تم کرو اب نیند والوں سے—‬
‫‪--‬اور اب ہم جاگ چکے ہیں زندگی بھر کے لئیے‪---‬‬
‫‪---‬آتش کہ ہے کہ کوئی جل اٹھی ہے—‬
‫‪ --‬آتش کہ ہے کوئی دل کشی ہے—‬
‫‪--‬کہ نیند کی باتیں تم ہم سے ناں کرو‪---‬‬
‫‪--‬جاگ چکے ہیں ہم اب زندگی بھر کے لئیے‪---‬‬
‫‪---‬زندگی بھر کے لئیے‪-‬‬

‫ف ہجر ناں ہو جائے‬‫اختتام کی ِ‬


‫ِ‬ ‫عجب خوفِ دل کہ کہیں وصل‬
‫اختتام کیفِ ہجر ناں ہو جائے—‬‫ِ‬ ‫عجب خوفِ دل کہ کہیں وصل‬
‫‪--‬اس لیئے تیرے ناں ملنے کی دعا بار بار کرتے ہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ بن گیا ہے سرمایہ ِء حیات—‬
‫‪---‬اور اس کے رہنے کی اب دعا کرتے ہیں‪---‬‬
‫‪---‬وصل کہ معنی خاتمہ ِء ہستی ِء دل‪---‬‬
‫‪---‬اس لیۓ ہجر کے مستقل رہنے کی دعا کرتے ہیں‪----‬‬
‫منزل دل و ہستی ِء غم وسوز‪----‬‬‫ِ‬ ‫‪-‬ہجر کہ‬
‫‪---‬اور اس کے مستقل رہنے کی ہم دعا کرتے ہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کی بستی کہ عجب اللہ و گل یہاں‪---‬‬
‫‪---‬اور یہاں جو آیا وہ وصل کی کب بات کرتے ہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ جالئے روشن چراغ—‬
‫‪--‬اور ہم ہستی ِء دل کہ ہجر کی دعا کرتے ہیں‪---‬‬
‫رخ روشن‪----‬‬ ‫‪---‬ہجر کہ ِ‬
‫‪----‬ہجر کہ دل چراغ‪----‬‬
‫ہجر مسلسل کی بات کرتے ہیں‪----‬‬ ‫‪---‬اس لیےء ہم ِ‬
‫‪---‬بات کرتے ہیں‬
‫سنبھل جاؤں‪ A‬گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں‬
‫سنبھل جاؤں گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں—‬
‫‪---‬یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں—‬
‫‪--‬تم میں اب بس گئی ہے میں ہماری—‬
‫‪---‬اور اب یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں‪---‬‬
‫‪---‬جاؤ بتادو شہر بھر میں کہ‬
‫میں کہ اب صرف تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫‪--‬اور صرف تم ہوجاؤں‬
‫کہ صرف تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫‪---‬اور دل کا دل سے کہ آخر کہ سکوں ہوجاؤں‪----‬‬
‫‪---‬شام وسحر کہ میں اب تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫‪--‬میں تم ہوجاؤں—‬
‫‪--‬میں تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫‪--‬اور را ِہ عدم میں کہ میں گم ہوجاؤں‪---‬‬
‫‪--‬گم ہوجاؤں—‬
‫‪---‬کہ گم ہوجاؤں‪-‬‬

‫زندگی کے سرد جزیروں میں‬


‫کبھی کبھی کہ لوٹ آتی ہے وہ دل ہوا‬
‫میں پھر سے میں ہو جاتا ہوں‬
‫اور چلنے لگتی ہے وہ مست ہوا‬
‫تازہ دریچے کہ کوئی کیا کھولے‬
‫وہ ہی مست پون کہ ملنے آجاتی ہے مجھ سے کہ پھر یہاں‬
‫یاد کہ مست‬
‫یاد کہ دلربا‬
‫چلو خاص کہ وہ کبھی کبھی آتو جاتی ہے ملنے ہم سے وہ مست ہوا‬
‫دل کی خوش فہمیاں کہ اس ہوا میں ہوتے ہو تم‬
‫اور یہ ہی سمجھ کہ دل بہل جاتا ہے کہ واہ کہ وہ کیا ہوا‬
‫یا ِد غم کہ ہے دلربائی تمہاری‬
‫اور ہم کہ اس میں ہیں خوش کہ واہ کہ تم کہ ہو وہ ہوا‬

‫جہان عشق میں عشق کہ سوزو کیف‬ ‫ِ‬


‫جہان عشق میں عشق کہ سوزو کیف—‬ ‫ِ‬
‫ت سوزو کیف کہ جہاں رخصت‪---‬‬ ‫‪ ---‬رخص ِ‬
‫دیدار یار‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬دل کی دنیا کہ تشنگی‬
‫دیدار یار‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬عجب سوز کہ پوشیدہ تشنگی‬
‫‪--‬عاشقان کہ رسیا سوزو مستی و کیف‪---‬‬
‫دیدار یار‪---‬‬‫ِ‬ ‫‪----‬پوشیدہ کہ تشنگی کہ‬
‫‪--‬دل کہ دنیا کہ عجب مستی کہ عشق و کیف‪---‬‬
‫دیدار یار‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬عجب آرزو کہ تشنگی کہ ہو‬
‫دیدار یار—‬
‫ِ‬ ‫‪---‬مستی سوزو کیف کہ تشنگی ِء‬
‫دیدار یار‪-‬‬‫ِ‬ ‫‪---‬دیدار یار کہ بس‬
‫ِ‬
‫دیدار یار‪---‬‬‫ِ‬ ‫‪---‬دل کی دنیا کہ تشنگی ِء‬
‫دیدار یار‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬عجب سوز کہ پوشیدہ ِء تشنگی ِء‬
‫‪---‬عجب سوز کہ عجب سوز‪---‬‬
‫‪---‬بس یہ ہی ہے کہ جہاں پرسوز—‬
‫‪---‬دل کی دنیا کہ آباد یہاں—‬
‫‪----‬اور یہ ہی ہے کہ جہاں دل سوز‪---‬‬
‫‪--‬دلوں کی بستیوں میں گونجتی ہے شہنائی‪---‬‬
‫‪----‬کہ اب جہاں میں ہو صرف سوز کہ سوز‬

‫جب بھی مال وہ ُمجھے میری طلب میں مال‬

‫جب بھی مال وہ مُجھے میری طلب میں مال—‬


‫‪--‬جب بھی مال وہ مجھے میرے در ِد دل میں مال—‬
‫‪--‬میری چاہتوں میں مبتال تھا وہ شخص‪---‬‬
‫‪---‬اور جب بھی مال مجھے وہ میری طلب میں مال‪---‬‬
‫‪--‬عجب بحر تھی اُس میں عجب لہر تھی اُس میں—‬
‫‪----‬اور جب بھی مال وہ مجھے میری طلب میں مال‪---‬‬
‫‪ ----‬عجب ُگم شخص تھا وہ‪----‬‬
‫‪--‬عجب دل شخص تھا وہ‪---‬‬
‫‪---‬اور جب بھی مال مُجھے وہ میری طلب میں مال‪---‬‬
‫‪--‬راز دل کہ صرف مجھے تھا اُس کا معلوم‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪------‬اور دل کی دھڑکنیں کہ تھیں صرف مجھے اس کی معلوم—‬
‫‪-‬اور جب بھی مال وہ مُجھے میری طلب میں مال‪----‬‬
‫‪----‬میں کہ دل ہوگیا تھا اُس کا‪---‬‬
‫‪---‬مگر ناجانے کیوں میں کسی اور طرف کہ چل نکال‪---‬‬
‫‪---‬عجب شخص تھا وہ—‬
‫‪-----‬جب بھی مال مجھے وہ میری طلب میں مال‪-‬‬

‫ہے وہ ایک بے چین ُروح‬

‫ہے وہ ایک بے چین رُوح‪---‬‬


‫‪---‬اور اضطراب کا ہے وہ مارا ہوا—‬
‫‪--‬دل میں اس کے سوچوں کا ہے بھانبھڑ جلتا‪---‬‬
‫‪---‬اور وہ ہے سوچوں کا مارا ہوا—‬
‫‪--‬اضطراب کہ لئیے پھرتا ہے اسے وادی وادی—‬
‫‪---‬اور وہ سوچوں کا ہے مارا ہوا‪---‬‬
‫‪---‬ڈھونڈ رہا ہے صدیوں سے کسی انجان کو وہ—‬
‫‪---‬اور دل سے ہے وہ کسی کو مانا ہوا—‬
‫‪--‬عجب کہ سوچوں میں گم کہ وہ رہتا ہے—‬
‫‪--‬اور اضطراب کا ہے وہ مارا ہوا‪---‬‬
‫‪---‬عجب ہے وہ عجب ہے وہ‪---‬‬
‫‪--‬اور دل سے ہے عجب اضطراب زدہ وہ‪---‬‬
‫‪---‬انجمن میں بھی ہے وہ اکیال‪---‬‬
‫‪---‬اور اکیلے میں بھی ہے وہ اکیال‪---‬‬
‫‪---‬عجب روح ہے وہ عجب روح ہے وہ‪----‬‬
‫‪----‬کہ اضطراب کا ہے وہ مارا ہوا‪----‬‬
‫‪--‬عجب بے چین روح کہ ہے وہ عجب بے چین روح‪----‬‬
‫‪ ----‬اور اضطراب کا ہے وہ مارا ہوا‪---‬‬
‫‪--‬ہے وہ صدیوں سے اک بے چین روح –‬
‫‪----‬اور اضطراب کا ہے وہ صدیوں سے مارا ہوا‬

‫میں کہ اب اجنبی اپنے آپ سے‬

‫میں کہ اب اجنبی اپنے آپ سے—‬


‫شہر دل کہ ہے اپنے آپ سے ملنے کی کہ آرزو‪---‬‬ ‫‪--‬اور ِ‬
‫‪--‬دل کہ اب بدلے جائیں‪---‬‬
‫شہر خیال میں َمن کی َمن چاہی رُوحیں‬
‫‪--‬اور آرزوئیں کہ پائیں ِ‬

‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‬

‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‪---‬‬


‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪--‬عجب روحوں کا سلسلہ یہ ہے کہ ہم ُتجھے ڈھونڈتے ہیں کہ ہزاروں سال‪-----‬‬
‫عجب یہ اَن دیکھے ہیں سلسلے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪---‬دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪---‬مُحبتوں کے ہیں عجب صدیوں پرانے سلسلے‪---‬‬
‫‪---‬اور ہمیں کہ ہے تجھے ڈھونڈنا الزم کہ ہزاروں سال—‬
‫‪---‬عجب کہ دل کی جستجو‪---‬‬
‫‪---‬اور اس میں ہیں ہم گم کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬الزم کہ ہے ہمیں ُتجھے ڈھونڈنا—‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہیں تیری جُستجو میں کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪---‬عجب یہ جستجو کا‪ ‬ہے کھیل‪----‬‬
‫‪---‬اور ہم ہے اس میں گم کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪---‬روحوں کی شناسائی کہ ہے ایک دوسرے سے ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬وقت ایک ہے اور ہم ہے اس میں ُگم کہ ہزاروں سال—‬
‫‪---‬ڈھونڈنا ہے مجھے اسے کیونکہ وہ مجھ سے ُگم ہے کہ ہزاروں سال‪--------‬‬
‫دل کی بستی میں پُھوٹتی ہے کہ ُگلوں کی پھوار—‬
‫‪---‬اور دل کہ تجھے ڈھونڈ رہا ہے کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪--‬منزلیں کہ پُکارتی ہیں ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ ُتجھے ڈھونڈتے ہیں کہ ہزاروں سال‪-‬‬

‫عجب یہ سوچ کہ چاند ستارے ہوں‬


‫عجب یہ سوچ کہ چاند ستارے ہوں—‬
‫‪--‬اور غموں کی راہیں ہوں—‬
‫‪--‬دل کہ پھیل جاۓ آسمانوں تک‪---‬‬
‫‪--‬اور باتیں کہ تاروں سے ہوں—‬
‫‪--‬عجب یہ اب ہم‪----‬‬
‫‪---‬اور عجب کہ اب ہم یہ –‬
‫‪---‬کہ زندگی کہ پھیل جائے تاروں تک‪---‬‬
‫‪---‬اور عجب اضطراب بھری باتیں ہوں‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ ڈوب جاۓ غم میں ‪---‬‬
‫‪--‬اور اضطراب بھری باتیں ہوں‪---‬‬
‫‪----‬ظلم تنہائی بھی کہ اب مانگتا ہےیہ دل‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪--‬اور اضطراب کی بھی ہے اسے خواہش شدید‪---‬‬
‫‪----‬کہ تاروں سے اب باتیں ہوں‪---‬‬
‫‪---‬کہ تاروں سے اب اضطراب بھری باتیں ہوں‪-‬‬
‫کئی موسم آۓ اور کئی موسم گۓ‬
‫کئی موسم آۓ اور کئی موسم گۓ‪---‬‬
‫‪-‬مگر رہا تیرے ہجر کا موسم مسلسل‪---‬‬
‫‪---‬تیرا جانا کہ اب بھی ہمیں قبول نہیں‪---‬‬
‫شہر دل ہے کہ اب بھی اضطراب‪---‬‬ ‫‪---‬اور ِ‬
‫‪ ---‬زندگی کہ بستی تھی اُن آنکھوں میں—‬
‫‪---‬اور ہم کہ تھے اُن آنکھوں کے چاہنے والے‪---‬‬
‫‪---‬اور ان آنکھوں کا اب ہمیں معلوم نہیں‪----‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ تھے ان آنکھوں کے چاہنے والے‪----‬‬
‫‪----‬کئی موسم آۓ اور کئی موسم گئے‪---‬‬
‫‪--‬مگر رہا تیرے ہجر کا موسم‪ ‬مسلسل‬
‫تیرے ہجر کا موسم‪ ‬مسلسل‬
‫تیرے ہجر کا موسم‪ ‬مسلسل‬

‫کوئی بس گیا ہے مجھ میں‬


‫کوئی بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬کوئی عجب ہوگیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪--‬ذات میری ہوگئ ہے مجھ سے گم کہیں‪-‬‬
‫‪---‬اور وہ کہ بس گیا ہے مجھ میں‪-‬‬
‫‪----‬مجھ میں‪---‬‬
‫‪----‬عجب یہ فیصلے عجب یہ تقدیریں کہ کوئی بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬کوئی بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬میں کہ اب کہاں اب کہاں کہ کہاں—‬
‫‪-‬اور وہ کہ ہے اب سارا جہاں کہ سارا جہاں‪---‬‬
‫‪----‬اور وہ عجب کہ بس گیا ہے مجھ میں—‬
‫‪---‬اور وہ عجب کہ بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪--‬رہتا ہے وہ بُت ُدور بہت ُدور مجھ سے ‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪-----‬‬
‫‪---‬عجب یہ اب معاملہ کہ میں اب ملوں شاید ہی کبھی اپنے آپ سے‪---‬‬
‫‪--‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬اب رہے گا وہ جگنوؤں کی طرح مجھ میں—‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں—‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬ہوگی اب ہردم اُس کی جگنو جگنو یاد‬
‫اور ہوگی ہردم اب میری صحرا صحرا دیوانگی—‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪ --‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪----‬اب میں کہ ڈھونڈوں صحراؤں میں دشاؤں میں اپنے آپ کو‪---‬‬
‫‪----‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪--‬جہاں بھی جاؤں میں ہوجاتا ہوں وہ‪---‬‬
‫‪--‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪----‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪---‬ریحان یہ کیا عجب ہوگیاہے تم میں‪---‬‬
‫‪--‬کہ وہ عجب بس گیا ہے اب تم میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ عجب کہ اب بس گیا ہے تم میں‪---‬‬
‫‪--‬وہ عجب کہ اب بس گیا ہے تم میں‪---‬‬
‫‪---‬تم میں‪---‬‬
‫‪ ---‬اب ہوگی اُس کی جگنو جگنو یاد‬
‫اور ہوگی میری صحرا صحرا دیوانگی—‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں—‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪-‬‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‬

‫غموں کی محفل سے ہم کیا اُٹھ آۓ‬


‫غموں کی محفل سے ہم کیا اُٹھ آۓ—‬
‫‪---‬کہ سوز رخصت[ ہوا—‬
‫‪--‬اور دل کی انجمن کہ ہوئی رخصت—‬
‫‪--‬دل کی آزردگی میں تھی کہ جاں ہماری‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہوئے رخصت سوزودل‪---‬‬
‫‪---‬عجب کہ غموں میں تھا کہ عجب جہاں—‬
‫‪---‬اور ہم کہ تھے ان غموں کے چاہنے والے‪----‬‬
‫‪---‬سوز کہ تھا دل کا سرور دل کا سرود‪---‬‬
‫جہان سوز کے چاہنے والے‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬اور ہم کہ تھے‬
‫‪--‬عجب یہ غموں کی آرزو‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ چا ِہ سوز کہ دل پھر چاہے لوٹ جانا‬
‫کہ پھر غموں کی اوڑ کہ غموں کی اوڑ‬

‫سوز عشق کہ جہاں ڈوب جاۓ اس میں‬


‫ِ‬ ‫عجب یہ‬

‫سوز عشق کہ جہاں ڈوب جاۓ اس میں—‬ ‫ِ‬ ‫عجب یہ‬


‫‪--‬مگر بہت کچھ خاص ہیں جو کہ ڈوبتے ہیں اس میں—‬
‫‪--‬دل کی بستی کے مسافر ہیں کچھ خاص—‬
‫‪---‬جہاں لوگ ڈوبتے ہیں وہاں سے وہ ابھرتے ہیں‪-----‬‬
‫‪---‬دل کی بستی کہ عجب معامالت اس کے‪---‬‬
‫‪ --‬جس کو روگ لگ جائے—‬
‫‪---‬وہ پھر جہاں سے کہاں اٹھتے ہیں‪---‬‬
‫‪--‬دل کی بستیوں میں عجب سازو نغمہ کہ پیوستہ—‬
‫‪---‬جہاں لوگ سر دھنتے ہیں –‬
‫‪---‬وہاں وہ کب کچھ سنتے ہیں‪---‬‬
‫‪--‬عجب لوگ ہیں وہ عجب لوگ‪---‬‬
‫‪---‬اور پھر جہاں سے چاہیں وہ وہاں سے اٹھتے ہیں‬

‫بہت مشکل سے ہوتی ہیں ُمحبتیں‬


‫بہت مشکل سے ہوتی ہیں مُحبتیں‬
‫پھر کبھی ختم نہیں ہوتی ہیں مُحبتیں‬
‫محبتوں کہ چراغ کہ کبھی مدہم کبھی تیز‬
‫مگر پھر یہ ختم نہیں ہوتی ہیں یہ محبتیں‬
‫محبت کہ روح کا تعویذ‬
‫محبت کہ دل کی روح‬
‫محبتوں میں عجب سرور‬
‫محبتوں میں عجب کہ َسرُود‬
‫اور دل کی تنہاںیوں میں محبت کہ عجب سرور‬

‫چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے ہم سے‬

‫چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے ہم سے‪-‬‬


‫‪--‬اور اب ہم ُدور بہت ُدور رہنا چاہتے ہیں اب اُس سے‪---‬‬
‫‪--‬راستے کہ ہو چکے ہیں اب اس سے ہمارے جدا جدا‪---‬‬
‫‪---‬اور چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے کہ ہرگز کہ ہرگز کہ کبھی ہم سے‪-‬‬

‫ساز دل ہے کہ بجے جارہا ہے‬


‫ِ‬
‫ساز دل ہے کہ بجے جارہا ہے—‬ ‫ِ‬
‫‪--‬اور ہم سازوں کی دکان کہ سجائے ہوئے ہیں‪----‬‬
‫‪--‬ساز دل کہ دھڑکن‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪--‬کہ کوئی جل رہا ہے کوئی تڑپ رہا ہے کوئی تڑپ رہا ہے‪---‬‬
‫‪--‬ساز دل کہ بج رہا ہے—‬
‫ِ‬
‫‪--‬اور کوئی کہ تڑپ رہا ہے‪---‬‬
‫‪--‬دل میں اس کے آس ہے کسی سے ملن کی—‬
‫‪--‬اور اس آس میں کہ کوئی جل رہا ہے کوئی تڑپ رہا ہے—‬
‫‪--‬ساز دل کہ بجے جا رہا ہے‪---‬‬
‫ِ‬
‫ساز دل کہ بجے جا رہا ہے‪---‬‬
‫‪--‬اور ِ‬
‫‪--‬ساز دل کی دھڑکن کہ عجب ساز‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪--‬ساز دل کی دھڑکن کہ عجب راز‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪--‬ساز دل کہ جل رہا ہے‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪---‬ساز دل کہ بج رہا ہے—‬
‫ِ‬
‫‪---‬عجب یہ ساز کہ عجب یہ ساز کہ یہ اپنی مستی پہ بج رہا ہے‬

‫دُور کہیں دُور تم بس گۓ ہو ہم سے‬

‫ُدور کہیں ُدور تم بس گۓ ہو ہم سے‬


‫اور ہم بھی اب رہنا چاہتے ہیں اب تم سے ُدور‬
‫کہیں دور کہ بہت ُدور‬
‫ُدوریوں سے محبت کہ ہے اب ہم کو‬
‫او ر ُدوریوں میں اب ہم ڈوبے ہیں کہ دل سے‬
‫دوریاں کہ ہیں اب دل ہمارا‬
‫اور دوریوں میں اب عجب ٹہرا ہے دل ہمارا‬
‫دوریاں کہ اب محبتیں‬
‫دوریاں کہ اب شدتیں‬
‫ب غم ہمارا‬‫دوریاں کہ اب ش ِ‬
‫ب ہجراں ہمارا‬ ‫دوریاں کہ اب ش ِ‬
‫دوریاں کہ اب دل آتش‬
‫دوریاں کہ اب مستقل مزاج ہمارا‬
‫دوریوں میں ہو اب تم‬
‫دوریوں میں ہیں اب ہم‬
‫اور دوریاں ہی ہیں کہ اب سب لُطف کہ دل ہمارا‬

‫چلو کچھ باتیں اب عجب سی کریں‬


‫چلو کچھ باتیں اب عجب سی کریں‪---‬‬
‫‪--‬تم سے شکوہ کریں—‬
‫‪--‬اور کچھ شکایتیں کریں—‬
‫‪--‬شام و سحر میں کہ کچھ گلے ہوں تم سے کچھ شکایتیں ہوں تم سے‪---‬‬
‫‪--‬اور پھر دل کی دل سے کچھ خاموش شکایتیں ہوں تم سے‪----‬‬
‫‪---‬عجب آرزوئیں کہ جل گئیں—‬
‫‪---‬عجب آرزوئیں کہ دفن ہوگئیں‪---‬‬
‫‪---‬مگر دل کی بستی کہ ہوئی تیرے نام صدیوں سے‪----‬‬
‫‪----‬عجب آرزوئیں کہ دفن یہاں‪----‬‬
‫‪--‬عجب آرزوئیں کہ قتل یہاں‪----‬‬
‫‪---‬دل کی دل سے باتیں کہ دفن یہاں‪---‬‬
‫‪--‬چلو آرزوئے دل کہ برباد خانوں سے پھر کچھ شکایتیں کریں‬
‫کچھ شکوے کریں‪---‬‬
‫‪--‬اور کچھ شکایتیں کریں—‬
‫‪--‬چلو کچھ شکایتیں کریں‪----‬‬
‫‪----‬اور چلو کچھ شکایتیں کریں‬

‫جل گیا ہوں میں دُکھوں کی بھٹی میں‬

‫جل گیا ہوں میں ُدکھوں کی بھٹی میں—‬


‫‪---‬اور میری راکھ کہ ہوگئی ہے اب صحرا صحرا‪----‬‬
‫‪---‬کسی کی یاد نے کہ ہے رُال دیا مجھے‪----‬‬
‫‪---‬اور ُدکھوں میں جل جل کے ہوگیا ہوں کہ میں صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪--‬عجب ہُںوک سی ہے کہ غموں کی کہ دل میں اٹھی ہوئی‪---‬‬
‫‪----‬اور میں کہ ہوں گیا ہوں کہ اب صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪--‬تنہائی ہے اور اب اس کی یاد ہے‪----‬‬
‫‪---‬اور اس کی یاد میں کہ میں جل جل کہ ہوگیا ہوں کہ صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستی میں کہ ہیں اب صرف دکھ –‬
‫‪----‬اور اب اس کی یاد میں کہ میں اب کھڑا ہوں کہ صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪----‬دل کہ اب ہے کہ غم سے آگے کہ اب سوز‪---‬‬
‫‪---‬اور سوز کہ ہے اب مجھے کیۓ ہوئے صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪----‬جل گیا ہوں میں دکھوں کی بھٹی میں‪----‬‬
‫‪---‬اور میری راکھ کہ ہوگئی ہے اب صحرا صحرا‪-----‬‬
‫‪----‬کسی کی یاد نے کہ ہے رالدیا مجھے‪---‬‬
‫‪---‬اور دکھوں میں کہ جل کہ میں ہوگیا ہوں کہ صحرا صحرا‬

‫دل میں سوز ہے تو دل آباد ہے‬

‫دل میں سوز ہے تو دل آباد ہے‬


‫ورنہ دل اک بیاباں صحرا ہے‬
‫دل کی ہستی کہ وجود محبت‬
‫اور دل میں اس کے سوا اور کیا ہے‬
‫دل کی عشرت کہ محبت کسی سے‬
‫ورنہ دل میں اور کیا ہے‬
‫دل میں بستی ہیں چاہت کی وادیاں‬
‫اور دل میں اس کے سوا اور کیا ہے‬
‫دل کی پرواز کہ آسماں اور زمیں‬
‫اور دل میں اس کے سوا اور کیا ہے‬
‫محبت ہے اس سے وجود‬
‫اور سوز کہ اس سے وجود‬
‫اور دل اگر یہ نہیں ہے تو پھر یہ اور کیا ہے‪-‬‬

‫یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے—‬

‫یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے—‬


‫‪--‬اور ہلکا ہلکا دھواں کہ ہمارے دل سے بھی اب اٹھ رہا ہے—‬
‫‪--‬کوئی انجان کہیں تڑپ رہا ہے‪---‬‬
‫‪----‬اور ہمیں بھی تڑپ کا نشہ چڑھا رہا ہے‪---‬‬
‫‪--‬پوچھتے ہیں ہم اس سے کہ یہ تو کیا ہے‪----‬‬
‫‪---‬جواب میں وہ ہمیں کچھ اور تڑپ کا نشہ پال رہا ہے‪----‬‬
‫‪----‬کوئی دکھ ہے جو اُسے کھا رہا ہے—‬
‫‪--‬کوئی سوز ہے اسے کہ جو مل رہا ہے‪---‬‬
‫‪----‬اور ہمیں وہ اس میں ُکچھ ساتھ مال رہا ہے‪---‬‬
‫‪---‬بتا رہا ہے ہمیں وہ اپنے دل کی داستاں—‬
‫‪---‬اور کچھ سوز ہمیں بھی وہ عطا کررہا ہے‪-----‬‬
‫‪----‬یہ آگ سی ہے جو کسی کے دل میں اُٹھی ہے‪----‬‬
‫‪----‬اور اُس کا کچھ کچھ دھواں کہ ہمیں آرہا ہے‪---‬‬
‫‪---‬آگِ دل میں وہ جل رہا ہے—‬
‫‪--‬اور ہلکا ہلکا ہمیں بھی جال رہا ہے‪----‬‬
‫‪--‬یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے—‬
‫‪---‬اور ہلکا ہلکا دھواں کہ ہمارے دل سے بھی اب اُٹھ رہا ہے—‬
‫‪---‬کوئی انجان کہیں تڑپ رہا ہے اور ہمیں بھی تڑپ کا نشہ چڑھا رہا ہے‬

‫ُبجھنے لگے ہیں مزاج کے دیئے‬

‫بُجھنے لگے ہیں مزاج کے دیئے‪-‬‬


‫‪-‬اور زندگی کی شام کہ ہونے لگی ہے اب آہستہ آہستہ—‬
‫‪--‬مزاج کہ تھا آتش ہمارا—‬
‫‪---‬اور اس کی شام کہ ہونے لگی ہے اب آہستہ آہستہ—‬
‫‪---‬خیال کہ اب دل ناں دہکے‪---‬‬
‫‪---‬خیال کہ اب محفل ناں مہکے—‬
‫‪---‬کہ زندگی کی شام کہ اب ہونے لگی ہے کہ اب آہستہ آہستہ—‬
‫‪---‬آہستہ آہستہ کہ ہے اب مزاج ہمارا‪---‬‬
‫‪--‬اور زندگی کی شام کہ ہونے لگی ہے کہ اب آہستہ آہستہ‪---‬‬
‫‪--‬آہستہ آہستہ کہ اب اے دل تو چل آہستہ آہستہ—‬
‫‪---‬کہ دل کی شام کہ اب ہونے لگی ہے آہستہ آہستہ‪----‬‬
‫‪---‬مزاج کہ کبھی تھا آتش جواں ہمارا‪---‬‬
‫‪--‬مزاج کہ کبھی تھا آتش فشاں ہمارا‪----‬‬
‫‪---‬اور اب کہ مزاج کہ ہم ہیں کہ ضوفشاں‪---‬‬
‫‪---‬مگر زندگی کی شام کہ ہونے لگی ہے کہ اب آہستہ آہستہ—‬
‫‪---‬ہر چیز کہ اب چلے کہ آہستہ آہستہ—‬
‫‪--‬اور ہر شام کہ اب چلے کہ آہستہ آہستہ—‬
‫‪-----‬کہ دل کی شام کہ اب ہونے لگی ہے آہستہ آہستہ—‬
‫‪---‬آہستہ آہستہ کہ اب ہم شام کو چلیں—‬
‫‪---‬آہستہ آہستہ کہ اب ہم رات کو چلیں‪---‬‬
‫‪---‬کہ زندگی کی شام کہ اب ہونے لگی ہے کہ آہستہ آہستہ‪--------‬‬

‫میں کہ اب خود کالم اپنے آپ سے‬

‫میں کہ اب خود کالم اپنے آپ سے‬


‫اور سارے سوال و جواب کہ اپنے آپ سے‬
‫میں کہ اپنے آپ کو خود سناؤں اپنی بات اپنے آپ سے‬
‫اور میں کہ اب خود کالم کہ خود کالم اپنے آپ سے‬
‫شام کی باتیں دل کی باتیں اور تیری باتیں کہ صرف اپنے آپ سے‬
‫اور میں کہ خود کالم خود کالم کہ اپنے آپ سے‬
‫پڑھوں میں کالم اور خود سنوں کالم اپنے آپ سے‬
‫میں ہوں کہ اب کالم کہ کالم اپنے آپ سے‬
‫عجب سی گفتگوئیں کہ اب اپنے آپ سے‬
‫اور میں اب سنوں کالم اپنے آپ سے‬
‫دل اور میں کہ کریں گفتگو اپنے آپ سے‬
‫اور میں ہوں کہ کالم کہ اب صرف کالم کہ اپنے آپ سے‪ ‬‬

‫عجب ذوق تھا اُس میں ہواؤں جیسا‬

‫عجب ذوق تھا اُس میں ہواؤں جیسا‬


‫جدھر دل چاہا ادھر چل دیئے‪---‬‬
‫محبتوں میں اس کے زور تھا ہواؤں جیسا‬
‫اور جس کو دل سے چاہا اس کی طرف پھر دل زور سے چل دیئے‬
‫تھا وہ محبتوں میں بھری ہواؤں کی طرح‬
‫اور جس کو دل سے چاہا‬
‫اس پر ساون کی بارشوں کی طرح برس دیئے‬
‫ساون مزاج تھا وہ بارش مزاج تھا وہ‬
‫اور محبتوں میں عجب کمال تھا وہ‬
‫اور جس کو دل سے چاہا‬
‫اس کی طرف ٹھنڈی ہواؤں کی طرح چل دیئے‬
‫دل میں اس کے دوڑتی تھیں ہر وقت ہوائیں چنچل سی‬
‫اور وہ تھا کہ اک عجب ذوق چنچل پون‬

‫محبت کرنا کہ الزم تھا ہم پہ‬

‫محبت کرنا کہ الزم تھا ہم پہ‬


‫اور ہم نے الزم کو کہ بہت الزم نبھایا‬
‫مجال کیا تھی کہ ہم کہ ہوجاتے اس الزم سے ُکچھ ادھر اُدھر‬
‫اس لیۓ جو الزم تھا اسے ہم نے نبھایا کہ ہر زور‬
‫مجبور کہ ہم تھے محبتوں میں‬
‫اور ہم نے دل سے الزم نبھایا کہ محبتوں کو‬
‫میں تم اور محبتوں کا مالک کہ ہے کوئی اور‬
‫اور دل سے محبتیں کرنا کہ الزم تھا ہم پہ کہ ہر طور‬

‫ُکچھ دیر کے لیئے آج جو ہم آۓ اپنے پاس‬

‫ُکچھ دیر کے لیئے آج جو ہم آۓ اپنے پاس—‬


‫‪---‬تو ذات نے کہ ذات میں جگہ ہمیں ناں دی‪---‬‬
‫‪---‬ذات کہ ہوگئ ہے اب صرف تم –‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں اب اس میں اجنبی ذات‪---‬‬
‫‪---‬نفی ِء تم کہ ہے اب اتنی مُقدم—‬
‫‪----‬کہ ذات میں ہم ہوگئے ہیں اب صرف تم‪----‬‬
‫‪--‬ذات کہ اب بک گئ ہے مُحبت کے بازار میں‪---‬‬
‫‪----‬اور ذات نے کہ ذات میں جگہ ہمیں ناں دی‪---‬‬
‫ت تم اتنا کہ اب ہماری ذات ہے صرف تم‪---‬‬ ‫‪--‬اثبا ِ‬
‫‪--‬اور ہم کے ہیں اب اپنی ذات میں اجنبی‪----‬‬
‫‪---‬ذات کہ اب اجنبی اور ذات کہ اب صرف تم‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ اب ہیں اجنبی ِء ذات اور صرف کہ اجنبی ذات‪---‬‬
‫‪---‬ذات کہ اب صرف تم‪---‬‬
‫‪--‬اور ذات کہ اب صرف تم‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہیں اس میں اب صرف اجنبی ذات اور کہ اجنبی ذات—‬
‫‪---‬اور صرف تم ہو اس میں کہ اب ذات‪-‬‬

‫احساس تھا اسے کہ الحاصل محبت میں اُلجھ گیا ہے وہ‬


‫احساس تھا اسے کہ الحاصل محبت میں اُلجھ گیا ہے وہ‪---‬‬
‫‪---‬اور اُس کا دل پریشاں رہتا تھا اُس کے لیئے‪----‬‬
‫‪---‬دل کی اتھا گہرائیوں میں مُحبت بھی تھی اُسے اُس سے‪----‬‬
‫‪-----‬مگر وہ تھا کچھ ازل مجبور ‪----‬‬
‫‪----‬خواہش دل اُس کا صد احترام تھا اسے‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬اور تھا وہ اس کے احساس میں گھرا ہوا‪---‬‬
‫‪--‬عجب آندھی ِء نصیب کہ کیا آئی کہ وہ چل پڑا کچھ اوڑ کہ کچھ اوڑ‪---‬‬
‫‪----‬دل میں اب بھی ہے اس کے جگنو یاد اُس کی‪---‬‬
‫‪--‬اور الحاصل محبتوں کا ادھار بھی ہے اُس پہ کچھ اور کہ کچھ اور‬
‫ناں ظلم قبول ناں ظلم پہ چپ رہنا قبول‬

‫ناں ظلم قبول ناں ظلم پہ چپ رہنا قبول‬


‫دنیا میں بغیر کسی وجہ کسی کی جان لینا ظلم‬
‫پکڑو کہ ظالم بچ کہ ناں جاۓ‬
‫نہیں تو پھر اس کے بعد وہ کرے گا کہ تجھ پہ ظلم‬
‫ناں بولنا ظلم پر بھی ہے ظلم‬
‫بول آواز اٹھا کہ ناں کر سکے کوئی کسی پہ ظلم‬
‫ظلم اور ظالم کو الؤ تختہ دار پر‬
‫کہ آئندہ کوئی ناں کسی کے ساتھ کرے کوئی ظلم‬
‫اٹھو آواز اٹھاؤ اور مت کرو اپنے ساتھ چپ رہنے کا ظلم‬
‫مظلوموں کا تقاضا ہے‬
‫‪---‬کہ تم آگے بڑھ کہ روکو معاشرے میں کہ لوگوں پر ظلم‪--‬‬

‫وصل کی خواہش نہیں‬

‫وصل کی خواہش نہیں‬


‫مگر دعا کہ ہجر کہ رہے مستقل‬
‫ہجر کہ غم‬
‫غم کہ مستقل کیف‬
‫قاتل لُطفِ کیف‬
‫وصل کہ ِ‬
‫اور ہجر کہ اصل حاصل و وصول کہ آرزو‬
‫دل کی تمنا کہ رہے ہجر مطلوب‬
‫قاتل لُطفِ ہجر‬
‫اور وصل کہ ہرگز ناں ہوجاۓ کہ کہیں ِ‬

‫اتنا یاد کیا ہے اُس نے ہمیں‬

‫اتنا یاد کیا ہے اُس نے ہمیں‬


‫کہ اب ہم اُسے اُتنا یاد نہیں آتے‬
‫شدتوں سے جب بھی یاد کیا ہے اس نے ہمیں‬
‫تو پھر اس کے بعد کہ ہم اسے ان شدتوں سے اب یاد نہیں آتے‬
‫اس کا ہمیں چاہنا کہ تھا اس کی آرزو‬
‫اور ہمارا اسے ناں ملنا کہ تھا اک غم‬
‫گر ہم اسے مل جاتے‬
‫تو خوشی کہ ڈالتی ڈیرے اس کے آنگن‬
‫اور پھر مستقل خوشی کہ ہوجاتی کہ غم‬
‫عجب یہ انساں جو ناں مال اس کا ہے اس کو غم‬
‫اور ملنے کی خوشی بھی کہ آخر بن جاتی ہے غم‬
‫خوشی کی اگلی منزل الزم کہ غم‬
‫اور ناں ملنے کی الزم منزل کہ غم‬
‫حاصل و وصول کہ ہیں عجب یہاں مگر غم‬
‫کبھی ناں ملنے کا غم کبھی ملنے کا غم‬
‫عالج غم کہ آرزو ہی پیدا ناں ہو کہ دل میں‬
‫ِ‬
‫اور انساں کے رہے کہ ہردم اپنی ہی آرزو میں کہ مگن‬
‫خوشی کہ مُختصر اس دنیا‬
‫اور غم کہ مکمل وجود آباد کہ اس دنیا‬

‫خرچ غم‬
‫ِ‬ ‫دل کہ‬

‫خرچ غم‪---‬‬
‫ِ‬ ‫دل کہ‬
‫‪--‬اور ہم کہ خرچ پیمانوں کی طرح—‬
‫‪---‬شہر کہ خرچ کر گیا ہمیں—‬
‫‪---‬اور ہم کہ خرچ زمانوں کی طرح‪---‬‬
‫‪--‬ویراں کہ پھریں ہم راستوں میں‪---‬‬
‫‪---‬اور حیراں کہ ہم خرچ ویرانوں کی طرح‪---‬‬
‫‪----‬دل خرچ کہ اب گمشدہ تیری طرح‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور ہم کہ خرچ گذرے زمانوں کی طرح‪---‬‬
‫‪---‬ساری منزلیں کہ اب لگیں ویرانوں کی طرح‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ اب خرچ‪ ،‬خرچ زمانوں کی طرح‪---‬‬
‫خرچ غم‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪----‬دل کہ‬
‫‪---‬اور ہم کہ خرچ پیمانوں کی طرح—‬
‫‪---‬شہر کہ خرچ کرگیا ہمیں—‬
‫‪----‬اور ہم کہ خرچ ‪ ،‬خرچ زمانوں کی طرح‪----‬‬

‫شام غم کے ُبجھے دیوے تو تھے ُبہت اُس کے پاس‬


‫ِ‬
‫شام غم کے بُجھے دیوے تو تھے بُہت اُس کے پاس—‬ ‫ِ‬
‫‪--‬اور وہ تھا غموں کا مارا ہوا‪---‬‬
‫‪--‬شام غم کا تھا وہ عجب رسیا‪-‬‬
‫ِ‬
‫‪--‬اور تھا وہ غموں کا مارا ہوا‪---‬‬
‫‪----‬دل کی بستی کا تھا وہ عجب مسافر‪---‬‬
‫‪--‬اور تھا وہ غموں کا مارا ہوا‪---‬‬
‫‪---‬دل میں اُس کے اُٹھتی تھی بار بار غموں کی ہُوک‪---‬‬
‫‪---‬اور وہ تھا شدید غموں کا مارا ہوا‪-----‬‬
‫‪----‬شام غم کہ بار بار اترتی تھی اس کے آنگن –‬
‫ِ‬
‫‪-----‬اور وہ تھا غموں کا مارا ہوا‪-----‬‬
‫‪----‬شام غم کہ بُجھے دیوے تو تھے بہت اس کے پاس‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪--‬اور وہ تھا غموں کا مارا ہوا‪-‬‬

‫آنکھوں میں بستی عجب کہانیاں کہ تم خود پڑھ لو‬

‫آنکھوں میں بستی عجب کہانیاں کہ تم خود پڑھ لو‬


‫کیا بتائیں لفظوں کی زباں میں‬
‫زباں کہ چپ ہوگئی ظلم وستم پر‬
‫اور لفظ کہ اب بوجھ ناں اٹھائیں کہ ظلم و ستم پر‬
‫حا ضر ہیں حاضر ہیں کہ میری آنکھیں‬
‫اور لفظ کہ بوجھ ناں اٹھائیں کہ ظلم وستم پر‬
‫دل کی بستیاں کہ عجب خیال ہیں اس میں‬
‫اور لفظ کی دنیا کہ بہت محدود الفاظ ہیں اس میں‬
‫ملو ہمیں تم خیال کی دنیا میں‬
‫لفظ کہ اب بوجھ ناں اٹھائیں کہ خیال کی دنیا میں‬
‫خیال کی دنیا کہ جھانکیں آنکھوں سے‬
‫اور لفظ کی دنیا کہ محدود‬
‫اظہار کہ اس دنیا‬

‫عشق کہ لوٹ آیا بہت دیر کے بعد‬

‫عشق کہ لوٹ آیا بہت دیر کے بعد‬


‫اور نئی منزل ِعشق سے کہ ملوا گیا ہمیں‬
‫عشق کہ ما لک عشق کہ آخر‬
‫اور اس دفعہ کہ اور برباد کرگیا ہمیں‬
‫عجب عشق کی ہیں اب یہ نئی منزلیں‬
‫اور عشق اس دفعہ عجب نئی منزلوں سے ہے کہ ملوا گیا ہمیں‬

‫چاہتے ہیں کہ اب جب ُمالقات ہو‬

‫چاہتے ہیں کہ اب جب مُالقات ہو –‬


‫‪---‬تو ُتم صرف رُوح اور ہم صرف رُوح‪---‬‬
‫‪ ----‬بھٹکتے رہے ہیں زندگی بھر ہم ہجر کی وادی[[وں میں ت[[یری تالش میں‪-----‬‬
‫مگ[[[ر اب چ[[[اہتے ہیں کہ جب مالق[[[ات ہ[[[و ت[[[و تم ص[[[رف روح اور ہم ص[[[رف‬
‫[ام غم کے ان[[دھیرے س[[ایوں میں ت[[یری تالش‬
‫روح‪-------‬بھٹک[[تے رہے ہیں ہم ش[ ِ‬
‫میں‪-----‬مگر اب ہم چاہتے ہیں کہ اب جب مالقات ہ[[و ت[و تم ص[[رف روح اور ہم‬
‫صرف روح‪----‬‬
‫دشمن وصل ‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬زمانہ کہ رہا ازل سے ہمارا‬
‫‪--‬اس لیے تو چاہتے ہیں کہ اب جب مالقات ہو تو تم صرف روح اور ہم ص[[رف‬
‫روح‪----‬‬
‫ب دنیا—‬ ‫‪---‬زندگی کہ ہو اب ہر طور باالتر اسبا ِ‬
‫‪--‬اس لیئے تو چ[اہتے ہیں کہ اب جب مالق[ات ہ[و تم ص[رف روح اور ہم ص[رف‬
‫روح‪---‬‬
‫‪--‬نصیب کے شکنجوں سے دل کہ اب چاہتا ہے آزادی مکمل‪---‬‬
‫‪---‬اس لی[[ئے ت[[و اب چ[[اہتے ہیں کہ جب مالق[[ات ہ[[و ت[[و تم ص[[رف روح اور ہم‬
‫صرف روح‪-‬‬

‫وہ تھا فضا دریا کی‬

‫وہ تھا فضا دریا کی‪----‬‬


‫‪--‬اور ہم کے تھے اس میں اڑنے والے –‬
‫‪---‬وہ تھا دلبری دریا کی‪---‬‬
‫‪-----‬اور ہم کے تھے اس کے چاہنے والے—‬
‫‪--‬وہ تھا فیاضی دریا کی—‬
‫‪--‬اور ہم کے تھے اس میں بسنے والے‪----‬‬
‫‪-----‬وہ تھا دریا دلنوازی ‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کے تھے اس کے چاہنے والے‪----‬‬
‫‪---‬دریا تھا سمندر کا چاہنے واال‪-----‬‬
‫‪----‬اور ہم کے تھے فقط اس کے چاہنے والے‪-‬‬

‫وسعتیں تو اُس کے دل میں دریا کی سی ہیں‬

‫وسعتیں تو اُس کے دل میں دریا کی سی ہیں—‬


‫‪---‬مگر وہ مجبور ہے درختوں سا‪----‬‬
‫‪----‬چاہتا تو ہے وہ ہمارا ہونا‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ محبور ہے درختوں سا‪---‬‬
‫‪---‬عجب سی ہماری خاموش محبتوں میں مبتال ہے وہ‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ مجبور ہے درختوں سا‪------‬‬
‫‪---‬تانگ تو اس کے دل میں ہماری ہے‪---‬‬
‫‪--‬مگر وہ مجبور ہے درختوں سا‪---‬‬
‫‪---‬مجبوریاں کہ اسے کرگئی ہیں درخت ‪-----‬‬
‫‪-----‬اور اب وہ ہوگیا ہے درختوں سا‬

‫میں دریا ہونا چاہتا ہوں‬

‫میں دریا ہونا چاہتا ہوں‬


‫‪------‬میں کمال ہونا چاہتا ہوں‪---‬‬
‫‪---‬میں جمال ہونا چاہتا ہوں –‬
‫‪---‬میں کہ اب صرف دریا ہونا چاہتا ہوں—‬
‫‪---‬چاہتا ہوں کہ میں اب عشق دریا ہو جاؤں—‬
‫‪---‬اس لیۓ میں اب دریا کے عشق میں گرفتار ہونا چاہتا ہوں—‬
‫حسن کمال‪----‬‬
‫ِ‬ ‫ہےحسن جمال دریا کہ ہے‬
‫ِ‬ ‫‪----‬دریا کہ‬
‫‪----‬اور میں کہ اب صرف دریا ہونا چاہتا ہوں‪-----‬‬
‫‪ ---‬میں کہ اب صرف جمال ہونا چاہتا ہوں‪---‬‬
‫‪،‬جمال دریا کہ کیا کہئے‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬کمال دریا کہ کیا کہیئے‬
‫ِ‬
‫‪---‬میں کہ اب صرف دریا کے عشق میں فنا ہونا چاہتا ہوں‪-‬‬
‫‪--‬اور میں کہ اب صرف دریا جمال ہونا چاہتا ہوں ‪----‬‬
‫‪----‬عجب خواہش کہ میں اب شام دریا‪ ،‬دن دریا اور رات کہ دریا –‬
‫‪--‬اور میں کہ اب صرف کہ صرف کہ دریا ہونا چاہتا ہوں—‬
‫‪--‬دریا کہ فنا عشق سمندر‪---‬‬
‫‪----‬اور میں کہ اب دل سے صرف اور صرف دریا ہونا چاہتا ہوں‬

‫شام غم کی اُلجھی شاموں میں‬


‫ِ‬

‫شام غم کی اُلجھی شاموں میں—‬‫ِ‬


‫‪---‬ہم سنجیدہ ہیں اب پرانے درختوں کی طرح—‬
‫‪---‬پرانے درخت کہ ہیں اب آرزؤں کے بغیر‪----‬‬
‫‪----‬اور اب وہ ہیں ایستادہ سنجیدہ باتوں کی طرح‪----‬‬
‫‪----‬مزاج کہ اب ہمارا بھی ہے سنجیدہ –‬
‫‪-----‬اور ہم بھی ہیں اب سنجیدہ پرانے درختوں کی طرح—‬
‫‪----‬سنجیدہ درختوں کا جھرمٹ کہ ہے –‬
‫‪---‬ہم سے اجنبی‪ ،‬اجنبی راستوں کی طرح‪----‬‬
‫‪----‬سنجیدگی ان کی کہ التعلقی ہم سے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم سے انجان ہیں وہ اجنبی راستوں کی طرح‪----‬‬
‫راز زندگی—‬‫‪-----‬جانتے ہیں وہ ِ‬
‫راز بندگی‪-‬‬
‫‪--‬جانتے ہیں وہ ِ‬
‫‪--‬اور بندگی میں وہ کھڑے ہیں مطمئن دلوں کی طرح‪-‬‬

‫یہ عشق عطا ہوا ہے یہ دل عطا ہوا ہے‬

‫یہ عشق عطا ہوا ہے یہ دل عطا ہوا ہے‪---‬‬


‫‪--‬اے ساقی ِء دل یہ سوز عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪----‬یہ سوز عطا ہوا ہے—‬
‫‪--‬عجب سوزودل ک عجب یہ محفل ‪---‬‬
‫‪----‬کہ یہ سوز عطا ہوا ہے یہ سوز عطا ہوا ہے‪----‬‬
‫‪ -----‬یہ عشق عطا ہوا ہے یہ عشق عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪---‬عشق‪،‬عقل‪،‬عشق ہے یہی تو تعویذ اصل سفر زندگی—‬
‫‪----‬اور اے ساقی ِء دل کہ یہ ہی تو عطا ہوا ہے—‬
‫‪-‬عشق کہ چاروں طرف پھیرے‪---‬‬
‫‪---‬عقل کہ کیوں کر یہ پھیرے‪---‬‬
‫‪---‬عقل کہ سوال وجواب‪---‬‬
‫‪--‬عشق کہ اب صرف پھیرے‪----‬‬
‫‪-‬عشق کہ دوام کہ گر ہو ساقی‪---‬‬
‫‪--‬عقل کہ بہت محدود کہ پھیرے—‬
‫‪--‬عشق کہ جا پہنچے کہ دلدار سامنے —‬
‫‪--‬عقل کہ محدود پھیرے‪----‬‬
‫‪---‬عشق کہ المحدود پھیرے‪----‬‬
‫‪--‬عشق کہ عطا عقل کہ عطا—‬
‫‪--‬اور دونوں کے اپنے اپنے کہ پھیرے‪----‬‬
‫‪--‬یہ عشق عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪--‬یہ دل عطا ہوا ہے—‬
‫‪---‬اے ساقی ِء دل یہ سوز عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪----‬یہ سوز عطا ہوا ہے‪--‬‬

‫شام غم کی عجیب گلیوں میں‬


‫دل کہ بسر ہو آج زندگی ِ‬
‫شام غم کی عجیب گلیوں میں‪---‬‬ ‫دل کہ بسر ہو آج زندگی ِ‬
‫‪--‬اور ہم کہ رہیں رقصاں غموں کا طوق ڈالے دل کہ تیری یاد‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ تمنا عجب کہ یہ آرزو‪----‬‬
‫‪--‬مگر دل کہ کہے کہ یہ ہی ہے کہ میری آرزو—‬
‫شام غم‪---‬‬
‫‪---‬میں کہ آج عجب کہ پھر سے ِ‬
‫‪--‬اور آرزوئے من کہ آج آرزوئے من اور صرف کہ آرزوئے من‪----‬‬
‫شام غم اور ہو کہ ت[[یری ی[[اد کہ ص[[رف ت[[یری ی[[اد کہ‬
‫‪ --‬کہ دل کہ آج بسر ہو کہ ِ‬
‫شام غم‪-‬‬
‫ِ‬

‫ُمحبتوں میں جو ہے ڈوب گیا‬

‫مُحبتوں میں جو ہے ڈوب گیا –‬


‫‪--‬اُس کا حال دل کیا بتائیں‪-‬‬
‫‪--‬دل میں جو ڈوب گیا ہے—‬
‫‪--‬اُس کا حال دل کیا بتائیں—‬
‫‪--‬چشم دل کہ اب اُس کا ہے دل ُکشا‪---‬‬
‫ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬‫‪---‬اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬مُحبتوں سے پا گیا ہے وہ غم اور سوز—‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬
‫‪----‬اور اب اس کا ِ‬
‫‪--‬سوز کہ اب لیۓ پھرتا ہے اُسےعجب موسموں میں—‬
‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬
‫‪--‬وہ ہوگیا ہے عجب حال مست‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬وہ ہوگیا ہے اب اک سُوز جہاں‪---‬‬
‫‪---‬اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪----‬ہزاروں باتوں میں ہوگیا ہو وہ اب اِک بات‪----‬‬
‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪--‬وہ ہوگیا ہے اب اک عجب جمال—‬
‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ اب اُس کا ہے جُنوں مست—‬
‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬
‫‪--‬وہ کہ ہے اب اِک چاک گریباں—‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪---‬دل میں اُس کے ہے کہ اب کوئی بستا‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪----‬وہ کہ ہوگیا ہے اب اک عجب داستاں‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪-----‬وہ کہ ہوگیا ہے اب وسعتوں کی زباں—‬
‫‪----‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کہ اور ہم کیا بتائیں‬

‫کئی موسم آۓ اور کئی موسم گۓ‬


‫کئی موسم آۓ اور کئی موسم گۓ—‬
‫‪--‬مگر رہا تیرے ہجر کا موسم مسلسل‪---‬‬
‫‪---‬تیرا جانا کہ اب بھی ہمیں قبول نہیں‪---‬‬
‫شہر دل ہے کہ اب بھی اضطراب‪----‬‬ ‫‪---‬اور ِ‬
‫‪ --‬زندگی کہ بستی تھی اُن آنکھوں میں—‬
‫‪---‬اور ہم کہ تھے اُن آنکھوں کے چاہنے والے‪---‬‬
‫‪---‬اور ان آنکھوں کا اب ہمیں معلوم نہیں—‬
‫‪----‬اور ہم کہ تھے ان آنکھوں کے چاہنے والے‪-----‬‬
‫‪---‬کئی موسم آۓ اور کئی موسم گئے—‬
‫‪---‬مگر رہا تیرے ہجر کا موسم‪ ‬مسلسل‬

‫شب بھر جو بیٹھے رہے ُبھجے چراغوں‪ A‬کے ساتھ‬

‫شب بھر جو بیٹھے رہے بُھجے چراغوں کے ساتھ—‬


‫‪-‬رات تھی کہ گھبرا کے صُبح ہوگئ ‪---‬‬
‫‪--‬بُجھے چراغ تھے کہ ہمارے سنگی ساتھی—‬
‫‪--‬اور بُجھنا اُن کا تھا کہ ہم بھی کہ ساتھ بُجھنے لگے –‬
‫‪--‬چراغوں میں جان تھی ہماری یا تھا دل ہمارا‪----‬‬
‫‪ ---‬بُجھنا اُن کا تھا کہ ہم بھی کہ ساتھ بُجھنے لگے‪----‬‬
‫‪---‬بُجھنے لگے‪-‬‬
‫‪--‬شب بھر جو بیٹھے رہے بُجھے چراغوں کے ساتھ‪---‬‬
‫‪--‬رات تھی کہ گھبرا کے صُبح ہوگئی‪---‬‬
‫‪---‬چراغوں کی روشنی تھی کہ دل ہمارا‪---‬‬
‫‪--‬اور اُن کے ساتھ ہم بھی کہ بُجھنے لگے‪------‬‬
‫‪-------‬چراغ کہ تھے ہمارے کہ نیال آسماں‪---‬‬
‫‪---‬چراغ کہ تھے ہمارے کہ ہمارا دل زماں—‬
‫‪ --‬بُجھنا اُن کا تھا کہ ہم بھی کہ ساتھ بُجھنے لگے ‪-----‬‬
‫‪----‬شب بھر جو بیٹھے رہے بُجھے چراغوں کے ساتھ‪---‬‬
‫‪---‬رات تھی کہ گھبرا کے صبح ہوگئی—‬
‫‪---‬رات تھی کہ گھبرا کے صبح ہو گئی‪---‬‬
‫‪---‬دل ہمارا کہ تھا اتنا پریشاں کہ ‪---‬‬
‫‪---‬چراغوں کے ساتھ کہ ہم بھی کہ بُجھنے لگے ‪---‬‬
‫‪---‬ہم بھی کہ بُجھنے لگے‪----‬‬
‫‪----‬شب بھر جو بیٹھے رہے بُجھے چراغوں کے ساتھ –‬
‫‪-----‬رات تھی کے گھبرا کے صبح ہوگئی‪---‬‬
‫‪--‬رات تھی کہ گھبرا کے صُبح ہوگئی‪-‬‬

‫انعام دل‬
‫ِ‬ ‫ہجر کہ‬

‫انعام دل—‬ ‫ِ‬ ‫ہجر کہ‬


‫اختتام دل‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫‪-‬وصل کہ‬
‫‪---‬ہجر کی وادیاں کہ گہری باتیں‪---‬‬
‫اختتام عشق—‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬وصل کہ‬
‫‪----‬ہجر کہ رازو رموزو دل‪---‬‬
‫اختتام ہستی ِء دل‪-‬‬
‫ِ‬ ‫‪--‬اور وصل کہ‬
‫‪-‬ہجر کی آرزو کہ ہر کہ عاشق دل‪---‬‬
‫‪----‬سوزو مستی کہ حاضر کہ ہجر دل—‬
‫‪--‬دل کی بستی کہ ہجر آباد—‬
‫اختتام عشق‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬وصل کہ‬
‫‪---‬ہجر کہ ڈھونڈ الۓ ہر دم کہ نئی بات –‬
‫اختتام عشق—‬
‫ِ‬ ‫‪---‬وصل کہ‬
‫‪--‬پیر عشق کہ دیں ہجر دعا—‬ ‫ِ‬
‫کام عشق‪---‬‬‫‪--‬وصل کہ نہیں کہ ِ‬
‫انعام دل—‬ ‫ِ‬ ‫‪--‬ہجر کہ‬
‫اختتام عشق‪-‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬وصل کہ‬
‫عشق دی بھٹی کہ کوئی کوئی‬
‫عشق دی بھٹی کہ کوئی کوئی‪---‬‬
‫‪--‬ذات ایتھے کہ کوئی کوئی—‬
‫‪--‬آپ ایتھوں کوئی َننگ جاوے—‬
‫‪-‬ایہ َگل ایتھےکوئی نئیں—‬
‫‪-‬عشق دی بھٹی کہ سُٹے کوئی عشق واال‪----‬‬
‫‪----‬ایتھوں آپ کہ کوئی َننگ جاوے—‬
‫‪--‬اے َگل کوئی نئیں‪---‬‬
‫‪--‬اونڑاں نوں سُٹن سایاں عشق بھٹی ‪---‬‬
‫‪--‬جنہانوں سایاں پار نگھاناں‪---‬‬
‫‪--‬اے سودا آپ کوئی کر جاوے—‬
‫‪---‬اے َگل ایتھے کوئی نئیں‪---‬‬
‫‪-‬عشق دی بھٹی کہ اَگ سینے‪---‬‬
‫‪--‬تے اے آپے ای کوئی اللوے—‬
‫‪ --‬اے َگل ایتھے کوئی نئیں‪---‬‬
‫‪ --‬سایاں سُٹن عشق بھٹی –‬
‫‪---‬جینھاں نوں سایاں پار نگھاناں ‪----‬‬
‫‪---‬عشق دا بھانبھڑ‪ ‬کہ مقدر نصیب –‬
‫‪--‬جھنانوں َلگ جاوے اُنھادے کہ فیر نصیب—‬
‫‪--‬بھانبڑ عشق کہ لکھ کروڑ—‬
‫‪---‬ایتوں اَگے کہ فیر کوئی نصیب ناں ہور –‬
‫‪--‬جنانوں عشق لگ جاوے ‪---‬‬
‫‪ --‬او فیر پار َنگ جاوے‪---‬‬
‫‪--‬عشق بھٹی کہ سایاں الون‪---‬‬
‫‪--‬عشق بھٹی کہ سایاں دہکاون—‬
‫الون—‬ ‫‪---‬عشق جنوں کہ سایاں َ‬
‫‪--‬فیر اوہی ہووے جو سایاں چاہون‪---‬‬
‫‪ --‬عشق اَگ صرف سایاں َ‬
‫الون‪---‬‬
‫الون‪---‬‬
‫چاون اونھوں َ‬
‫‪--‬اور جیھنوں َ‬
‫‪---‬عشق دی بھٹی وچ آپے کوئی ناں َنگدا—‬
‫‪---‬جیھنوں سایاں چاون—‬
‫الون—‬‫‪--‬اونھوں عشق اَگ او َ‬
‫‪--‬عشق اَگ فیر عشق اَگ ‪---‬‬
‫الون‪-‬‬‫چاون عشق اَگ او َ‬‫‪--‬تے جینہوں َ‬

‫شوق تو اُسے تھا ُبہت ُمحبتوں کا‬

‫شوق تو اُسے تھا بُہت مُحبتوں کا‪----‬‬


‫‪---‬مگر وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا—‬
‫انجام عشق—‬‫ِ‬ ‫‪--‬کسی نے کہ اسے بتا دیا تھا کہ‬
‫‪---‬اسی لیئے کہ وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا—‬
‫‪--‬شوق تو اُسے تھا بہت محبتوں کا‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا‪---‬‬
‫‪---‬دل میں اُس کے تڑپتا تھا شوق اُس کا‪----‬‬
‫‪--‬مگر کہ وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا‪---‬‬
‫شام ہجر کا تھا اُسے بہت شوق –‬ ‫‪--‬شام غم اور ِ‬
‫ِ‬
‫‪--‬مگر وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا‪---‬‬
‫‪---‬دل میں اُس کے چاہ تھی کہ رُل جائے وہ عشق میں‪---‬‬
‫‪---‬مگر عشق کی راہ سے وہ کہ پلٹ پڑا‪---‬‬
‫‪--‬سوز دل کی تمنا کے تھی اُس کے دل—‬ ‫ِ‬
‫‪--‬مگر وہ عشق کی راہ سے کہ پلٹ پڑا‪---‬‬
‫‪---‬حال دل اب اُس کا ہے بہت عشق زدہ‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪--‬مگر وقت ہے کہ اب کہ کسی اور طرف کہ چل پڑا—‬
‫‪-----‬شوق تو اُسے تھا بہت محبتوں کا‪---‬‬
‫‪-‬مگر وہ عشق کی راہ سے کے پلٹ پڑا‪-‬‬

‫چلو میں کہ ڈھونڈوں تمہیں ہجر کی وادیوں میں‬

‫چلو میں کہ ڈھونڈوں تمہیں ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬


‫‪---‬ہجر کہ ہے سرور—‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے سُرود‪---‬‬
‫‪--‬چلو میں کہ ڈھونڈوں تمہیں ہجر کی وادیوں میں‪-‬‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے دل کی شام—‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے دل کا دوام‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ آتش—‬
‫‪---‬ہجر کہ جذب و مستی—‬
‫‪--‬ہجر کہ سب سے اعلی کہ دل مقام—‬
‫‪--‬چلو میں کہ ڈھونڈوں تمہیں کہ ہجر کی وادیوں میں‪----‬‬
‫‪--‬ہجر کہ دل کا اصل مقام‪---‬‬
‫‪ ---‬لے جاۓ کہ اگلی منزل پہ یہ کہ دل بسرام—‬
‫‪---‬ہجر کہ اول ہجر کہ آخر –‬
‫‪--‬اور یہ ہی کہ ہے بس کہ دل کا مُقام‪-‬‬
‫عجب سی آگ کہ دل میں جل رہی ہے‬

‫عجب سی آگ کہ دل میں جل رہی ہے‪---‬‬


‫‪----‬اور دل کہ ڈوب گیا ہے سوز کے دریا میں‪---‬‬
‫‪--‬عجب سی دل کشتی کہ ڈوب رہی ہے‪---‬‬
‫‪---‬اور عجب سا سوز کہ دل میں جاگ رہا ہے‪---‬‬
‫‪--‬ناجانے کیا یہ آگ ہے کہ بہت دنوں سے دل میں کہ جل رہی ہے‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ ڈوب گیا ہے سُوز کے دریا میں—‬
‫‪---‬اور عجب سی آگ کہ دل میں اُٹھ رہی ہے—‬
‫‪--‬دعا کہ یہ سُوز ناں ہو کم‪---‬‬
‫‪--‬اور دل کی آگ کہ جالئے ہمیں اور جالئے جاۓ ہمیں—‬
‫‪--‬عجب سی آگ کہ دل میں جل رہی ہے—‬
‫‪---‬اور دل کہ ڈوب گیا ہے سُوز کے دریا میں‪---‬‬
‫‪---‬عجب سی دل کشتی کہ ڈوب رہی ہے‪---‬‬
‫‪--‬اور عجب سا سوز کہ دل میں جاگ رہا ہے‪-‬‬

‫تمہاری ساری ُمحبتوں کا اظہار میں کیسے کروں‬

‫تمہاری ساری مُحبتوں کا اظہار میں کیسے کروں‪---‬‬


‫‪---‬تم ہو میر ے دل –‬
‫‪-‬اور میں ہوں تمہارا اظہار‪---‬‬
‫‪ --‬کہ تم میرے کہ خیال—‬
‫‪--‬شب بھر آہوزاری کہ ہے اب میرا نصیب‪---‬‬
‫‪--‬اور تیری یاد کہ ہے اب میرے دل کا افتخار‪---‬‬
‫‪--‬دل کی محبتوں میں کہ ہے اب سوز کی آواز—‬
‫‪--‬اور عجب سوز ہے کہ دل میں کہ اب آباد‪---‬‬
‫‪--‬تیری محبت میں سُلگنا ہے کہ اب تیری یاد‪---‬‬
‫‪---‬محبتوں میں کہ اب سلگنا ہے کہ اب دل کی بات‪---‬‬
‫‪--‬تمہاری ساری محبتوں کا اظہار میں اب کیسے کروں‪---‬‬
‫‪--‬تم ہو میرے دل‪---‬‬
‫‪--‬اور میں ہوں تمہارا اظہار کہ تم میرے کہ خیال‪-‬‬

‫شام غم کی دہلیز پر پھر اُسے یاد کرتے ہیں‬


‫چلو ِ‬

‫شام غم کی دہلیز پر پھر اُسے یاد کرتے ہیں‪---‬‬‫چلو ِ‬


‫‪----‬دل کے سوز کا پھر اُس سے اظہار کرتے ہیں‪------‬‬
‫‪------‬شام غم کے ہے اُترنے کو‪---‬‬
‫ِ‬
‫شام غم کا پھر سے خیال کرتے ہیں‪---‬‬ ‫‪---‬اور چلو ِ‬
‫‪---‬دل میں اب ہے پھر سے اُس کی جُستجو‪---‬‬
‫‪---‬چلو پھر اُسے یاد کرتے ہیں‪----‬‬
‫‪---‬رہے آنکھوں سے دور‪----‬‬
‫‪----‬تو ہے کہ کچھ کہ ہم وجُود‪---‬‬
‫شام غم کا انتظار کرتے ہیں—‬ ‫‪---‬گر اُسے دیکھتے ہیں تو ِ‬
‫شام غم کی دہلیز پر پھر اُسے یاد کرتے ہیں‪---‬‬‫‪--‬چلو ِ‬
‫‪----‬دل کے سوز کا پھر اُس سے اظہار کرتے ہیں‪----‬‬
‫ملوا دیا اُس نے ُمجھے اپنے آپ کے ساتھ‬

‫ملوا دیا اُس نے مُجھے اپنے آپ کے ساتھ—‬


‫‪---‬اور میں ہوں حیراں کہ اتنا کہ ہے مُجھ میں جمال‪---‬‬
‫‪---‬عجب کمال تھا وہ دل میں‪----‬‬
‫‪--‬عجب جمال تھا وہ دل میں‪---‬‬
‫‪---‬کہ ملوا گیا مُجھے وہ میری ہستی کے ساتھ—‬
‫‪--‬میری بستی کے ساتھ‪---‬‬
‫‪--‬دل میں اُس کے تھیں سچائیوں کی گونج‪----‬‬
‫‪ --‬دل میں اُس کے تھیں عجب ستائشوں کی گونج—‬
‫‪----‬کہ ملوا گیا کہ وہ مجھے میری ہستی کے ساتھ‪---‬‬
‫‪--‬میری بستی کے ساتھ—‬
‫‪--‬میں ہوں حیراں کہ اتنا ہے کہ مجھ میں جمال—‬
‫‪----‬اتنا کہ ہے مجھ میں کمال‪---‬‬
‫‪--‬ملوا گیا وہ مجھے میری بستی کے ساتھ میری ہستی کے ساتھ‪-‬‬

‫ہم اُس کے کیا ہیں‬

‫ہم اُس کے کیا ہیں—‬


‫‪--‬یہ ہمیں معلوم نہیں—‬
‫‪---‬مگر دل میں اس کے ہیں ہم موجود—‬
‫‪--‬اس میں ہمیں کہ کوئی شک نہیں‪---‬‬
‫‪---‬رشتۂ ِ دنیاداری کو ہم اب کیا جانیں—‬
‫‪---‬اس کہ دل میں ہم ہیں موجود –‬
‫‪---‬اس سے زیادہ کہ ہمیں اور کچھ منظور نہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہم اُس کے کیا ہیں‪---‬‬
‫‪----‬یہ ہمیں معلوم نہیں‪---‬‬
‫‪--‬مگر دل میں اُس کے ہیں ہم موجود‪---‬‬
‫‪--‬اس میں ہمیں کہ کوئی شک نہیں‬

‫چاہتے تھے کہ زندگی بجے سازوں کی طرح‬

‫چاہتے تھے کہ زندگی بجے سازوں کی طرح‪---‬‬


‫‪--‬مگر یہ رہی کچھ پرانے بند سازوں کی طرح—‬
‫‪--‬شام ُگل کہ کرنا چاہتے تھے زندگی کو‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬مگر یہ رہی کہ کچھ پرانے بند سازوں کی طرح‪---‬‬
‫‪----‬چاہتے تھے کہ زندگی کہ بسر ہو آتش دلوں کی طرح—‬
‫‪--‬مگر زندگی کہ رہی ُکچھ پرانے بند سازوں کی طرح—‬
‫‪ --‬چاہتے تھے کہ زندگی کہ ہو بسر جنگلوں کی ہواؤں کی طرح ‪---‬‬
‫‪----‬مگر یہ کہ رہی کچھ پرانے بند سازوں کی طرح‪---‬‬
‫‪----‬چاہتے تھے کہ زندگی کہ بسر ہو جنگل بارشوں کی طرح‪---‬‬
‫‪----‬مگر زندگی کہ رہی کچھ پرانے بند سازوں کی طرح—‬
‫‪--‬چاہتے تھے کہ زندگی کہ بسر ہو تیز رنگوں کی طرح—‬
‫‪---‬مگر زندگی کہ رہی کچھ پرانے بند سازوں کی طرح‪---‬‬
‫‪--‬چاہتے تھے کہ دل کا رنگ ہو کہ تیز تر زندگی میں‪---‬‬
‫‪--‬مگر یہ کہ رہی کچھ پرانے بند سازوں کی طرح‪---‬‬
‫‪---‬آتش دل کہ ناں مل سکی ہمیں اور ناں مل سکی اُسے‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور زندگی کہ ہردم رہی کہ ُکچھ پرانے بند سازوں کی طرح‬
‫خیال دل‬
‫ِ‬ ‫ُزباں کا کہہ ناں پائے کہ‬

‫خیال دل‪---‬‬
‫ِ‬ ‫ُزباں کا کہہ ناں پائے کہ‬
‫خیال دل—‬
‫ِ‬ ‫‪--‬الفاظ کہ عاجز بیاں کہ‬
‫‪-‬ہم ناں کریں کہ اب کچھ لفظوں سے بیاں—‬
‫خیال دل بیاں‬
‫ِ‬ ‫‪---‬خیال کی زباں میں کہ ہو کہ اب ہو کہ‬

‫رہنا ہے ُمجھے اُس کے عشق میں مبتال‬

‫رہنا ہے مُجھے اُس کے عشق میں مبتال—‬


‫‪---‬یہ نصیب ہے میرا کوئی امتحان تو نہیں—‬
‫‪---‬ہجرو عشق کہ ہیں الزم وملزوم‪---‬‬
‫‪---‬اور عشق میں وصل کہ کوئی کام تو نہیں‪---‬‬
‫‪-----‬رہنا ہے مجھے اُس کے عشق میں مبتال‪---‬‬
‫‪--‬اور یہ میرا نصیب ہے کوئی امتحان تو نہیں—‬
‫‪--‬عاشق اور وصل کہ یہ ممکن نہیں—‬
‫‪--‬رہنا ہے مجھے اُس کے عشق میں مبتال‪---‬‬
‫‪--‬اور یہ کوئی میرا امتحان تو نہیں‪---‬‬
‫‪----‬عاشقوں کی ترتیب کہ ازل سے وجود‪---‬‬
‫‪---‬اور ان کو وصل کہ ملے یہ کوئی کام تو نہیں‪---‬‬
‫‪---‬رہنا ہے مجھے اُس کے عشق میں مبتال‪---‬‬
‫‪---‬اور یہ ہے نصیب میرا کوئی امتحان تو نہیں‪----‬‬
‫‪---‬سوز کہ وجود وصل میں کہاں –‬
‫‪--‬اور یہ کہ صرف ہجر نصیب—‬
‫‪--‬اور ہجر کہ کام اصل ‪---‬‬
‫‪---‬اور وصل کہ کوئی کام تو نہیں‪---‬‬
‫‪---‬رہنا ہے مجھے اُس کے عشق میں مبتال—‬
‫‪---‬اور یہ ہے نصیب میرا اور کوئی امتحان تو نہیں‬

‫دل کہ اب بھی دھڑکتا ہے اُس کا میرے نام پر‬

‫دل کہ اب بھی دھڑکتا ہے اُس کا میرے نام پر‪---‬‬


‫‪---‬مگر اب بھی وہ کسی کے سامنے میرا نام نہیں لیتا—‬
‫‪--‬عجب خاموش مزاج ہے وہ شخص –‬
‫‪--‬کہ لفظوں میں مجھے کسی کے سامنے عام نہیں کرتا—‬
‫‪--‬دل کہ اب بھی دھڑکتا ہے اُس کا میرے نام پر‪---‬‬
‫‪--‬اور لفظوں میں اب بھی وہ میرا نام نہیں لیتا—‬
‫‪--‬دل کہ اب بھی دھڑکتا ہے اُس کا میرے نام پر—‬
‫‪-----‬مگر وہ سب کے سامنے مجھے کہ عام نہیں کرتا ‪---‬‬
‫‪-‬عجب خوبصورت شخص ہے وہ عجب خوبصورت شخص ہے وہ‪----‬‬
‫‪ ---‬کہ اب وہ کسی کے سامنے میرا نام نہیں لیتا‪-‬‬

‫اتنا مایوس ہوۓ ہیں تیری راہ میں‬

‫اتنا مایوس ہوۓ ہیں تیری راہ میں‪-‬‬


‫‪---‬کہ اب کسی سے مُحبت کی طلب ہی نہیں—‬
‫‪-----‬بہت بھٹکے ہیں تیری راہ میں‪----‬‬
‫‪---‬اور اب کسی سے مُحبت کی طلب ہی نہیں‪---‬‬
‫‪--‬راہیں تھیں کہ عجب بھاری ہم پہ –‬
‫‪---‬اور ہم کہ تھے اُس میں کہ صرف تیرا انتظار—‬
‫موسم انتظار‪---‬‬
‫ِ‬ ‫موسم دل عجب تھا‬
‫ِ‬ ‫‪---‬عجب تھا‬
‫‪ --‬کہ ہم کہ تھے کہ صرف تیرا انتظار‪---‬‬
‫‪ ---‬زندگی بھر رہا ناں کس اور کا انتظار ‪---‬‬
‫‪--‬اور تو نے بھی ہمیں رکھا کہ صرف انتظار‪---‬‬
‫‪---‬اور کہ صرف انتظار‪---‬‬
‫‪ --‬اتنا مایوس ہوئے ہیں تیری راہ میں‪---‬‬
‫‪----‬کہ اب کسی سے محبت کی طلب ہی نہیں‪---‬‬
‫‪---‬شام و سحر کہ ہے اب یہی خیال کہ اب ہمیں کسی کی طلب ہی نہیں‪---‬‬
‫‪---‬اب کسی کی طلب ہی نہیں‬

‫تمہیں ڈھونڈنا کچھ ُمشکل نہیں‬

‫تمہیں ڈھونڈنا کچھ مُشکل نہیں‪----‬‬


‫‪---‬مگر اب ہم چاہتے ہیں کہ ُڈھونڈو تم ہمیں—‬
‫‪----‬بہت ڈھونڈا ہےہم نے تمہیں ہر راہ میں ہر کہکشاں میں—‬
‫‪--‬مگر اب ہم چاہتے ہیں کہ ڈھونڈو ُتم ہمیں‪-----‬‬
‫‪-----‬تمہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہم کہ ہیں اب خود ُگم ‪----‬‬
‫‪----‬اس لئیے اب چاہتے ہیں کہ ڈھونڈو ُتم ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬عشق کے دریا میں لگی تھی ہمارے آگ‪---‬‬
‫‪----‬اور ہم کہ تھے اس عشق میں تجھے ڈھونڈنے والے—‬
‫‪----‬تمہیں ڈھونڈنا ُکچھ مُشکل نہیں‪---‬‬
‫‪--‬مگر اب ہم چاہتے ہیں کہ ڈھونڈو ُتم ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬ڈھونڈا ہم نے تمہیں رات کے گہرے ساۓ میں—‬
‫‪------‬ڈھونڈا ہم نے تمہیں خیال کے گہرے ساۓ میں‪----‬‬
‫‪----‬تمہیں ڈھونڈنا کچھ مشکل نہیں‪-----‬‬
‫‪-----‬مگر اب ہم چاہتے ہیں کہ ڈھونڈو تم ہمیں‪-‬‬

‫ُتم سے نین مال کہ اُلجھ سا گیا ہُوں میں‬

‫ُتم سے نین مال کہ اُلجھ سا گیا ہُوں میں‪---‬‬


‫‪--‬اور تم نے تو مُجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے—‬
‫‪---‬دل کہ تھا مجبور کہ دیکھنا تھا تیرے نیناں‪---‬‬
‫‪----‬اور نین ملے ج[[و تجھ س[[ے ت[[و ُت[[و نے ت[[و مجھ پہ قبض[[ہ ہی کرلی[[ا ہے‪-----‬‬
‫تیرے نینوں کا کیا کہوں ُتجھ سے‪---‬‬
‫‪--‬کہ ُتجھ سے جو ملے نیناں تو ُتو نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے—‬
‫‪----‬تم سے نین مال کہ الجھ سا گیا ہوں میں—‬
‫‪---‬اور تم نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪--‬سدا کہ اب یہ ہے کہ الجھن ‪---‬‬
‫‪--‬کہ تو نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا—‬
‫‪---‬تیرے نیناں کہ ہیں گھنگھور گھٹائیں‪----‬‬
‫‪ --‬اور تیرے نیناں کہ ہیں کالے بادل‪----‬‬
‫‪--‬اور تیرے نیناں نے کہ مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪----‬تیرے نیناں کہ ہیں کوئی پرانی شام—‬
‫‪----‬تیرے نیناں کہ ہیں دن میں شام—‬
‫‪--‬اور تیرے نیناں نےکہ مُجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪--‬تم سے نین مال کہ اُلجھ سا گیا ہوں میں—‬
‫‪---‬اور تم نے تو مُجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا ہے—‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪--‬چلو اب قبضہ ہی کرلیا ہے—‬
‫‪-‬تیرے نیناں کہ ہیں جھیل کنول—‬
‫‪----‬اور تم نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪---‬قبضہ ہی کرلیا ہے‪---‬‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا ہے‪-‬‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا ہے‬

‫باغ دل کی طرف چلیں‬


‫منزل سحر میں ِ‬
‫ِ‬ ‫چلو اس‬

‫باغ دل کی طرف چلیں—‬ ‫منزل سحر میں ِ‬


‫ِ‬ ‫چلو اس‬
‫‪---‬امی ِد سحر کی تالش میں دل سے دل کی طرف چلیں—‬
‫‪---‬منزلیں ہیں راستوں میں عجب سی—‬
‫‪---‬مگر اب ہم صرف دل سے دل کی طرف کہ صرف چلیں‪---‬‬
‫‪--‬سُرخ چینوں کے شہر میں‪---‬‬
‫‪--‬اب کہ باتیں صرف دل کی دل سے کریں‪----‬‬
‫باغ دل کی طرف چلیں‪---‬‬
‫منزل سحر میں ِ‬
‫ِ‬ ‫‪---‬چلو اس‬
‫‪----‬امی ِد سحر کی تالش میں دل سے دل کی طرف چلیں‪---‬‬
‫‪----‬عجب سحر ہے اب رونما ہونے کو‪---‬‬
‫‪---‬اور شہر سارا کہ اب صرف دل سے دل کی طرف چلیں‪---‬‬
‫‪----‬قاضی ِء شہر کہ اب ناں باتیں کرے بے حسابوں کیں—‬
‫‪-----‬اب باتیں کہ صرف حساب کی صرف حسابوں سے کریں‪----‬‬
‫‪-----‬منتظر ہے عجب فیصلے کہ راہوں سے—‬
‫‪--‬اب کوئی فیصلہ کہ جانب عجب منزل کہ ناں کریں‪---‬‬
‫‪----‬قاضی ِء شہر کہ منتظر ہے اب تیرے لیئے انداز نۓ—‬
‫‪---‬اور تو اب نئی منزل کی طرف گامزن کہ گامزن کہ چلیں‪-‬‬

‫جب بھی مال وہ ُمجھے میری طلب میں مال‬

‫جب بھی مال وہ مُجھے میری طلب میں مال—‬


‫‪--‬جب بھی مال وہ مجھے میرے در ِد دل میں مال—‬
‫‪--‬میری چاہتوں میں مبتال تھا وہ شخص‪---‬‬
‫‪---‬اور جب بھی مال مجھے وہ میری طلب میں مال—‬
‫‪---‬عجب بحر تھی اُس میں عجب لہر تھی اُس میں‪---‬‬
‫‪---‬اور جب بھی مال وہ مجھے میری طلب میں مال‪----‬‬
‫‪ ---‬عجب ُگم شخص تھا وہ‪---‬‬
‫‪---‬عجب دل شخص تھا وہ‪---‬‬
‫‪---‬اور جب بھی مال مُجھے وہ میری طلب میں مال‪---‬‬
‫‪--‬راز دل کہ صرف مجھے تھا اُس کا معلوم‪----‬‬ ‫ِ‬
‫‪-----‬اور دل کی دھڑکنیں کہ تھیں صرف مجھے اس کی معلوم—‬
‫‪-‬اور جب بھی مال وہ مُجھے میری طلب میں مال‪-----‬‬
‫‪---‬میں کہ دل ہوگیا تھا اُس کا‪---‬‬
‫‪---‬مگر ناجانے کیوں میں کسی اور طرف کہ چل نکال‪---‬‬
‫‪----‬عجب شخص تھا وہ‪---‬‬
‫‪----‬جب بھی مال مجھے وہ میری طلب میں مال‪-‬‬
‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‬

‫دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‪---‬‬


‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪--‬عجب روحوں کا سلسلہ یہ ہے کہ ہم ُتجھے ڈھونڈتے ہیں کہ ہزاروں سال‪-----‬‬
‫عجب یہ اَن دیکھے ہیں سلسلے—‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪---‬دل کہ ڈھونڈتا ہے تجھے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہم کہ ہیں الجواب—‬
‫‪---‬مُحبتوں کے ہیں عجب صدیوں پرانے سلسلے‪---‬‬
‫‪---‬اور ہمیں کہ ہے تجھے ڈھونڈنا الزم کہ ہزاروں سال—‬
‫‪---‬عجب کہ دل کی جستجو‪---‬‬
‫‪---‬اور اس میں ہیں ہم گم کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬الزم کہ ہے ہمیں ُتجھے ڈھونڈنا—‬
‫‪---‬اور ہم کہ ہیں تیری جُستجو میں کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪---‬عجب یہ جستجو کا‪ ‬ہے کھیل‪---‬‬
‫‪----‬اور ہم ہے اس میں گم کہ ہزاروں سال‪----‬‬
‫‪---‬روحوں کی شناسائی کہ ہے ایک دوسرے سے ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬وقت ایک ہے اور ہم ہے اس میں ُگم کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪--‬ڈھونڈنا ہے مجھے اسے کیونکہ وہ مجھ سے ُگم ہے کہ ہ[[زاروں س[[ال‪--------‬‬
‫دل کی بستی میں پُھوٹتی ہے ُگلوں کی پھوار—‬
‫‪---‬اور دل کہ تجھے ڈھونڈ رہا ہے کہ ہزاروں سال‪---‬‬
‫‪---‬منزلیں کہ پُکارتی ہیں ہمیں‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ ُتجھے ڈھونڈتے ہیں کہ ہزاروں سال‪-‬‬
‫چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے ہم سے‬

‫چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے ہم سے—‬


‫‪-‬اور اب ہم ُدور بہت ُدور رہنا چاہتے ہیں اب اُس سے‪---‬‬
‫‪--‬راستے کہ ہو چکے ہیں اب اس سے ہمارے جدا جدا‪---‬‬
‫‪---‬اور چاہتے نہیں کہ اب وہ ملے کہ ہرگز کہ ہرگز کہ کبھی ہم سے‪-‬‬

‫جل گیا ہوں میں دُکھوں کی بھٹی میں‬

‫جل گیا ہوں میں ُدکھوں کی بھٹی میں—‬


‫‪---‬اور میری راکھ کہ ہوگئی ہے اب صحرا صحرا‪----‬‬
‫‪---‬کسی کی یاد نے کہ ہے رُال دیا مجھے‪----‬‬
‫‪---‬اور ُدکھوں میں جل جل کے ہوگیا ہوں کہ میں صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪--‬عجب ہُںوک سی ہے کہ غموں کی کہ دل میں اٹھی ہوئی‪---‬‬
‫‪----‬اور میں کہ ہوں گیا ہوں کہ اب صحرا صحرا—‬
‫‪---‬تنہائی ہے اور اب اس کی یاد ہے‪---‬‬
‫‪----‬اور اس کی یاد میں کہ میں جل جل کہ ہوگیا ہوں کہ صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستی میں کہ ہیں اب صرف دکھ –‬
‫‪----‬اور اب اس کی یاد میں کہ میں اب کھڑا ہوں کہ صحرا صحرا‪----‬‬
‫‪---‬دل کہ اب ہے کہ غم سے آگے کہ اب سوز‪---‬‬
‫‪---‬اور سوز کہ ہے اب مجھے کیۓ ہوئے صحرا صحرا‪---‬‬
‫‪----‬جل گیا ہوں میں دکھوں کی بھٹی میں‪---‬‬
‫‪----‬اور میری راکھ کہ ہوگئی ہے اب صحرا صحرا‪-----‬‬
‫‪----‬کسی کی یاد نے کہ ہے رالدیا مجھے‪---‬‬
‫‪---‬اور دکھوں میں کہ جل کہ میں ہوگیا ہوں کہ صحرا صحرا‬

‫یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے‬

‫یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے—‬


‫‪--‬اور ہلکا ہلکا دھواں کہ ہمارے دل سے بھی اب اٹھ رہا ہے—‬
‫‪--‬کوئی انجان کہیں تڑپ رہا ہے‪----‬‬
‫‪---‬اور ہمیں بھی تڑپ کا نشہ چڑھا رہا ہے—‬
‫‪---‬پوچھتے ہیں ہم اس سے کہ یہ تو کیا ہے‪---‬‬
‫‪----‬جواب میں وہ ہمیں کچھ اور تڑپ کا نشہ پال رہا ہے‪-----‬‬
‫‪---‬کوئی دکھ ہے جو اُسے کھا رہا ہے—‬
‫‪--‬کوئی سوز ہے اسے کہ جو مل رہا ہے‪----‬‬
‫‪---‬اور ہمیں وہ اس میں ُکچھ ساتھ مال رہا ہے‪---‬‬
‫‪---‬بتا رہا ہے ہمیں وہ اپنے دل کی داستاں—‬
‫‪---‬اور کچھ سوز ہمیں بھی وہ عطا کررہا ہے‪----‬‬
‫‪-----‬یہ آگ سی ہے جو کسی کے دل میں اُٹھی ہے‪----‬‬
‫‪----‬اور اُس کا کچھ کچھ دھواں کہ ہمیں آرہا ہے‪---‬‬
‫‪---‬آگِ دل میں وہ جل رہا ہے—‬
‫‪--‬اور ہلکا ہلکا ہمیں بھی جال رہا ہے‪---‬‬
‫‪---‬یہ آگ سی ہے کسی کے دل کی جو ہمیں چھو رہی ہے‪---‬‬
‫‪--‬اور ہلکا ہلکا دھواں کہ ہمارے دل سے بھی اب اُٹھ رہا ہے—‬
‫‪---‬کوئی انجان کہیں تڑپ رہا ہے اور ہمیں بھی تڑپ کا نشہ چڑھا رہا ہے‬
‫‪ -‬یاد کرنا اُس کو ض ُروری‬

‫یاد کرنا اُس کو ضرُوری—‬


‫‪ --‬بُھال دینا اُس کو ضروری ‪---‬‬
‫شہر دل کے لئیے ضروری ‪---‬‬ ‫‪-----‬اور یہ ِ‬
‫‪--‬رنگِ زندگی کہ یاد کرنا اُس کو—‬
‫‪--‬رنگِ زندگی کہ بھال دینا اُس کو‪---‬‬
‫شہر دل کے لئیے ضروری ‪---‬‬ ‫‪----‬اور یہ ِ‬
‫ت لُطفِ یاد ‪---‬‬
‫‪----‬مسلسل یاد اُس کی کہ رخص ِ‬
‫‪--‬اس لیےء رخصت یاد اُس کی کہ ضروری ‪----‬‬
‫‪---‬پلٹ آئے یاد اُس کی اور الۓ لطفِ یاد اس کی‪---‬‬
‫‪-----‬اُس لیئے کچھ دن کہ رخصت کہ یاد اُس کی ‪-----‬‬
‫‪---‬یاد کا آنا کہ زندگی—‬
‫‪ --‬یاد کا جانا کہ زندگی—‬
‫‪--‬لطفِ یاد کہ لوٹ آئے کہ یہ ضروری‪---‬‬
‫‪ --‬اُس کو یاد کرنا کہ ضروری ‪---‬‬
‫‪--‬اُس کو بھال دینا کہ ضروری ‪-----‬‬
‫‪--‬یاد کہ آتی رہے‪---‬‬
‫‪---‬یاد کہ جاتی رہے‪----‬‬
‫‪----‬اور لُطفِ یاد کہ پھر کہ لوٹ کہ آتی رہے‪---‬‬
‫‪-----‬اور یہ زندگی کے لئیے کہ ضروری‪-‬‬

‫چاہتے ہیں کہ جہاں ہو تم وہاں تم رہو‬


‫چاہتے ہیں کہ جہاں ہو تم وہاں تم رہو‪---‬‬
‫‪---‬مگر کبھی کبھی دریچے سے تم ہمیں دیکھ لیا کرو—‬
‫‪--‬شام ُگل کہ جب بھی کبھی آۓ تمہیں ملنے آۓ‪---‬‬ ‫ِ‬
‫‪--‬تم اس کے ساتھ مل کہ ہمیں کبھی کبھی دیکھ لیا کرو—‬
‫‪--‬زرد موسم کی دہلیز جب بھی دستک دے تمارے دل ‪---‬‬
‫‪---‬تم اس کے ساتھ مل کے ہمیں کبھی کبھی دیکھ لیا کرو—‬
‫‪---‬دل میں جب بھی تم ملو اپنے آپ سے‪---‬‬
‫‪-‬تو تم ہمیں کبھی کبھی دیکھ لیا کرو—‬
‫‪-‬جب کبھی موسم ہو تمہارا سُرخ گالب—‬
‫‪---‬تو تم ہمیں کبھی کبھی دیکھ لیا کرو—‬
‫‪---‬جب بھی مہکے تمہارا دل—‬
‫‪--‬تو تم ہمیں کبھی کبھی دیکھ لیا کرو‪----‬‬
‫‪--‬چاہتے ہیں کہ رہو تم دریچوں میں بند اور ُدور—‬
‫‪--‬مگر کبھی کبھی سال کے شروع میں –‬
‫‪--‬اور کبھی کبھی سال کے آخر میں‪---‬‬
‫‪ --‬تم ہمیں دیکھ لیا کرو‪----‬‬
‫‪----‬دل کی اداسیاں کہ ہوں ناں کبھی تمہارے نصیب‪----‬‬
‫‪---‬مگر کبھی کبھی اداس رُتوں میں بھی تم ہمیں دیکھ لیا کرو—‬
‫‪--‬کوئی شکوہ نہیں کوئی شکایت نہیں تم سے‪----‬‬
‫‪---‬مگر ُدور ُدور سے کبھی کبھی تم ہمیں دیکھ لیا کرو‪---‬‬
‫‪--‬دیکھ لیا کرو‪---‬‬
‫‪--‬چاہتے ہیں کہ جہاں تم ہو وہاں تم رہو‪---‬‬
‫‪---‬مگر کبھی کبھی دریچے سے تم ہمیں دیکھ لیا کرو‪---‬‬
‫‪-‬دیکھ لیا کرو‪-‬‬
‫تڑپ تو ہے کہ نہ کوئی دلدار ہے نہ کوئی طواف ہے‬

‫تڑپ تو ہے کہ نہ کوئی دلدار ہے نہ کوئی طواف ہے‪-‬‬


‫‪--‬س[[وچا نہ تھ[[ا کبھی کہ دل کی دنی[[ا کہ کبھی ایس[[ے بھی کہ اب ک[[وئی خ[[واب‬
‫محور طواف تھے کبھی ہم‪---‬‬ ‫ِ‬ ‫ہے‪------‬عادتیں تھیں کہ‬
‫‪----‬مگر اب کہ دل کی دنیا کہ اب صرف کہ اک خواب ہے‪---‬‬
‫‪----‬ل[[[[وگ ک[[[[وئی تھے کہ رہ[[[[تے تھے کہ دی[[[[دار میں ہم[[[[ارے ط[[[[واف میں‬
‫ہمارے‪------‬مگر اب ان کی محفل ہمارے لیئے کہ اب کوئی خواب ہے‪---‬‬
‫‪---‬ہم کو خاص کرنے والے کہ رخصت ہوئے‪---‬‬
‫‪--‬اور اب ہمارے دل کی محفل کہ اب کوئی خواب ہے‪---‬‬
‫‪---‬پریشاں ہیں ہم حیراں ہیں ہم‪---‬‬
‫‪---‬کہ ہمارے دل کی حیثیت کہ اب اتنی عام ہے‪---‬‬
‫‪--‬ناں کوئی دلدار ہے ناں کوئی طواف ہے‪----‬‬
‫‪----‬ہمیں خاص کرنے والے کہ اب نہ ہمارے پاس ہے‪----‬‬
‫‪----‬تڑپ تو ہے کہ نہ کوئی دلدار ہے نہ کوئی طواف ہے‪---‬‬
‫‪--‬سوچا نہ تھا کہ کبھی دل کی دنیا کہ کبھی ایسے بھی کہ اب کوئی خواب ہے‬

‫ُمحبتوں میں جو ہے ڈوب گیا‬

‫مُحبتوں میں جو ہے ڈوب گیا –‬


‫‪---‬اُس کا حال دل کیا بتائیں—‬
‫‪-‬دل میں جو ڈوب گیا ہے—‬
‫‪--‬اُس کا حال دل کیا بتائیں—‬
‫‪--‬چشم دل کہ اب اُس کا ہے دل ُکشا‪---‬‬
‫ِ‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬ ‫‪---‬اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬مُحبتوں سے پا گیا ہے وہ غم اور سوز‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬‫‪---‬اور اب اس کا ِ‬
‫‪--‬سوز کہ اب لیۓ پھرتا ہے اُسےعجب موسموں میں—‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬وہ ہوگیا ہے عجب حال مست—‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬ ‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪-‬وہ ہوگیا ہے اب اک سُوز جہاں‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬ ‫‪---‬اب اُس کا ِ‬
‫‪----‬ہزاروں باتوں میں ہوگیا ہو وہ اب اِک بات‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں—‬ ‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪---‬وہ ہوگیا ہے اب اک عجب جمال—‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬ ‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪---‬دل کہ اب اُس کا ہے جُنوں مست—‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬ ‫‪---‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬وہ کہ ہے اب اِک چاک گریباں—‬
‫حال دل کیا بتائیں‪---‬‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪--‬دل میں اُس کے ہے کہ اب کوئی بستا‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں‪----‬‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪---‬وہ کہ ہوگیا ہے اب اک عجب داستاں‪---‬‬
‫حال دل کیا بتائیں‪----‬‬ ‫‪--‬اور اب اُس کا ِ‬
‫‪----‬وہ کہ ہوگیا ہے اب وسعتوں کی زباں—‬
‫‪----‬اور اب اُس کا ِ‬
‫حال دل کہ اور ہم کیا بتائیں‪-‬‬
‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫عجب یہ‬

‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫‪-‬عجب یہ‬
‫‪-‬کہ تنہا نہیں مگر آباد ہوں میں‪---‬‬
‫—سمجھ کہ جو سمجھ ناں آۓ‪---‬‬
‫—تنہائی کہ اُسے سمجھا دے مجھے‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ سخت تنہائی ‪،‬تنہائی کہ آساں تنہائی‪-‬‬
‫—ہم کے مگر اِس کہ بہت احساں کہ تنہائی‪--‬‬
‫—تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫—عجب منزل کہ یہ ہے آباد کہ تنہائی‪--‬‬
‫—دل کی بستیاں کہ راہ اس سے‪--‬‬
‫—اور ہم کہ مانگیں کہ اور تنہائی‪--‬‬
‫—تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ اب رسیا کہ اور کہ ہو کہ اب اور کہ ہو کہ تنہائی‪--‬‬
‫شام غم کی عجیب گلیوں میں‬
‫دل کہ بسر ہو آج زندگی ِ‬

‫شام غم کی عجیب گلیوں میں‬


‫دل کہ بسر ہو آج زندگی ِ‬
‫‪---‬اور ہم کہ رہیں رقصاں غموں کا طوق ڈالے دل کہ تیری یاد‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ تمنا عجب کہ یہ آرزو‪---‬‬
‫‪---‬مگر دل کہ کہے کہ یہ ہی ہے کہ میری آرزو‪---‬‬
‫شام غم‪--‬‬
‫—میں کہ آج عجب کہ پھر سے ِ‬
‫‪---‬اور آرزوئے من کہ آج آرزوئے من اور صرف کہ آرزوئے من‪---‬‬
‫شام غم اور ہو کہ تیری یاد کہ صرف تیری یاد کہ ‪---‬‬
‫کہ دل کہ آج بسر ہو کہ ِ‬
‫‪-‬شام غم‬
‫ِ‬

‫—یہ عشق عطا ہوا ہے‬

‫—یہ عشق عطا ہوا ہے‬


‫—یہ دل عطا ہوا ہے ‪--‬‬
‫—اے ساقی ِء دل یہ سوز عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫—یہ سوز عطا ہوا ہے‪----‬‬
‫‪ ---‬عجب سوزودل ک عجب یہ محفل‪--‬‬
‫‪-----‬کہ یہ سوز عطا ہوا ہے یہ سوز عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪-‬یہ عشق عطا ہوا ہے ‪----‬‬
‫‪---‬یہ عشق عطا ہوا ہے ‪--‬‬
‫سفر زندگی‪---‬‬
‫—عشق‪،‬عقل‪،‬عشق ہے یہی کہ اصل تعوی ِذ ِ‬
‫—اور اے ساقی ِء دل کہ یہ ہی تو عطا ہوا ہے‪----‬‬
‫‪----‬عشق کہ چاروں طرف پھیرے‪-‬‬
‫‪---‬عقل کہ کیوں کر یہ پھیرے‪--‬‬
‫—عقل کہ سوال وجواب‪---‬‬
‫‪---‬عشق کہ اب صرف پھیرے‪---‬‬
‫‪---‬عشق کہ دوام کہ گر ہو ساقی‪--‬‬
‫—عقل کہ بہت محدود کہ پھیرے‪--‬‬
‫—عشق کہ جا پہنچے کہ سامنے کہ دلدار‪--‬‬
‫‪----‬عقل کہ محدود پھیرے‪--‬‬
‫‪---‬عشق کہ المحدود پھیرے‪---‬‬
‫—عشق کہ عطا عقل کہ عطا‪---‬‬
‫‪---‬اور دونوں کے اپنے اپنے کہ پھیرے‪--‬‬
‫‪-‬یہ عشق عطا ہوا ہے‪---‬‬
‫‪---‬یہ دل عطا ہوا ہے‪----‬‬
‫‪---‬اے ساقی ِء دل یہ سوز عطا ہوا ہے‪--‬‬
‫‪----‬یہ سوز عطا ہوا ہے‪----‬‬

‫‪---‬دل کہ ڈوب رہا ہے دریاؤں میں‬

‫‪---‬دل کہ ڈوب رہا ہے دریاؤں میں‬


‫‪---‬دل کہ ڈوب رہا ہے فضاؤں میں‪---‬‬
‫—دل کی ہستی کہ اب جذب و مستی‪---‬‬
‫—اور یہ کہ ڈوب رہا ہے دریاؤں میں فضاؤں میں‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ عجب دنیا‪---‬‬
‫‪-‬اور دل کہ ڈھونڈ رہا ہے کہ اپنے آپ کو فضاؤں میں دریاؤں میں‪---‬‬

‫چلو جاؤ امی ِد وصل چھوڑو‬

‫چلو جاؤ امی ِد وصل چھوڑو‬


‫—اور پناہ لو تم ہجر کی وادیوں میں‬
‫—ہجر کہ ہے اب حرفِ آرزو‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے اب دل تمنا‪---‬‬
‫—چلو تم جاؤ بسو اب ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫ب عشق‪---‬‬
‫—ہجر کہ جنگل کہ آسی ِ‬
‫‪---‬اس لئیے جاؤ اب بسو کہ تم اب ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫—ہجر کہ کیف و مستی کہ سرور عجب‪---‬‬
‫‪----‬وصل کہ نامعلوم کہ کیا ہے یہ عجب‪--‬‬
‫‪---‬جاؤ بسو تم اب ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬
‫‪---‬جاؤ بسو تم اب ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬
‫—ہجر کہ گم انساں کہ عجب آرزو‪-----‬‬
‫اختتام آرزو‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬وصل کہ اک جہاں کہ‬
‫‪---‬جاؤ بسو تم ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫‪---‬جاؤ بسو تم ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫– ہجر کہ ہے اب ترکیب ہماری‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے اب ترتیب ہماری‪---‬‬
‫‪---‬اس لئیے اب تم جاؤ بسو ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫‪---‬ہجر کی وادیوں میں‪-----‬‬
‫‪----‬ہجر کہ اب دل ہمارے‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ اب ساتھ ہمارے‪---‬‬
‫‪----‬تم جاؤ بسو اب ہجر کی وادیوں میں‪-‬‬
‫‪---‬ہجر کی وادیوں میں‪------‬‬
‫‪---‬شام غم کہ اب ہجر‪---‬‬
‫ِ‬
‫ب غم کہ اب ہجر‪---‬‬
‫‪---‬ش ِ‬
‫‪---‬اور ہجر ہی کہ اب ہماری دل ہستی‪----‬‬
‫‪---‬اس لیۓ اب تم جاؤ بسو ہجر کی وادیوں میں‪--‬‬
‫‪-‬ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬

‫‪---‬یاد تم اب کرو مجھے ہجر کی وادیوں میں‬


‫‪---‬یاد تم اب کرو مجھے ہجر کی وادیوں میں‬
‫– اب ہجر ہی ہے کہ اُمی ِد واسع‪----‬‬
‫‪-‬اور تم اب صرف ہجر ہی کی بات کرو‪--‬‬
‫‪---‬ہم کہ اب ہیں ہجر خیال‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ اب ہیں ہجر بیاد‪-----‬‬
‫‪---‬اب تم ہم سے صرف ہجر ہی کی بات کرو‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ ہے اب آرزو‪---‬‬
‫—ہجر کہ ہے اب تمنا‪----‬‬
‫اب تم ہم سے صرف ہجر ہی کی بات کرو‪----‬‬

‫‪-‬اُس سے ناں ملنا ہی ضروری ہے‬


‫‪-‬اُس سے ناں ملنا ہی ضروری ہے‬
‫—اُس سے دور رہنا ہی ضروری ہے‪---‬‬
‫—ہجر میں ہے جو بات وہ ہی کہ اصل ضروری ہے‪---‬‬
‫—دور دور رہیں یہ ہی تو اچھا ہے‪---‬‬
‫‪ ---‬وصل میں کوئی بات ہے ایسی کہ اصل میں وہ دوری‪---‬‬
‫‪---‬چُھپا رہنا ہے مجھے ہجر کے جزیروں میں ‪----‬‬
‫‪-‬میرے لئیے یہی بات کہ اک ضروری ہے‪--‬‬
‫‪---‬اس سے ناں ملنا ہی تو اصل میں ضروری ہے‪--‬‬
‫‪---‬ہجر میں رہنا ہی تو ضروری ہے‪----‬‬
‫—خوفِ وصل کہ ہے مجھے بے شمار‪-----‬‬
‫—اس لیئے ہجر کے جزیروں میں میرا وجود کہ ضروری ہے‪---‬‬
‫‪---‬دور بھاگنا ہے مجھے ہجر کے جزیروں میں‪--‬‬
‫‪---‬اس لیئے میرا اس سے دور رہنا ہی ضروری ہے‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ عجب کیف ہجر کہ عجب جواز‪-----‬‬
‫—اس لیۓ وصل سے دور رہنا ہی ضروری ہے‪---‬‬
‫—اس سےناں ملنا ہی ضروری ہے‪---‬‬
‫‪---‬اس سے دور رہنا ہی ضروری ہے‪--‬‬
‫‪---‬ہجر میں ہے جو بات وہ اصل میں ضروری ہے‪-‬‬
‫جواز محبت‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬ہجر کہ‬
‫اختتام محبت‪--‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬وصل کہ‬
‫‪-‬اس لئیے میرا ہجر میں رہنا کہ ضروری ہے‪---‬‬
‫‪---‬ہجر کہ وسعتیں منزلیں کہ بے شمار‪--‬‬
‫اختتام عشق‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬اور وصل کہ سب‬
‫—اس لیۓ ہجر میں رہنا ضروری ہے‪---‬‬
‫‪-‬اس لیۓ اس سے دور رہنا ضروری ہے‪---‬‬

‫‪---‬لطفِ یاد کہ لوٹ آئے کہ یہ ضروری‪--‬‬


‫– اُس کو یاد کرنا کہ ضروری ‪--‬‬
‫‪ ----‬اُس کو بھال دینا کہ ضروری‪---‬‬
‫‪---‬یاد کہ آتی رہے‪---‬‬
‫‪----‬یاد کہ جاتی رہے‪---‬‬
‫‪----‬اور لُطفِ یاد کہ پھر کہ لوٹ کہ آتی رہے‪----‬‬
‫‪-‬اور یہ زندگی کے لئیے کہ ضروری‪----‬‬
‫ہم کہ پیاسے تھے شجروں کی طرح‬
‫—ہم کہ پیاسے تھے شجروں کی طرح‬
‫—اور دریا کہ تھا عجب خفا ہم سے‪--‬‬
‫ت محبت کہ تھی دریا کو ناپسند‪--‬‬
‫—شد ِ‬
‫—مگر ہم کہ تھے بضِ د شدتوں کی طرح‪--‬‬
‫—کشمکش پیاس و دریا کہ اتنی مستقِل‪---‬‬
‫ِ‬
‫—کہ دریا رہا مستقِل دریا‪---‬‬

‫اور ہم کہ رہے مستقِل پیاسے شجروں کی طرح‪--‬‬

‫عجب خوبصورت‪ A‬تھا وہ شخص‬


‫عجب خوبصورت تھا وہ شخص‬
‫کہ دھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫پیال پیرہن کہ جب پہنتا تھا وہ‬
‫تو دھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫عجب خوبصورت نین نقش تھے اس کے‬
‫کہ دھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫عجب سیماب صفت شخص تھا وہ‬
‫اور دھرتی کہ تھی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫عجب جمال رُو دل تھا وہ‬
‫اوردھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫چلنا تھا اس کا کہ دھرتی پہ خمار‬
‫اور دھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫ہمیں کہ رہتا تھا ہر وقت کہ اس کا انتظار‬
‫اور دھرتی کہ سج جاتی تھے کہ اس کے آنے سے‬
‫ہم کہ جادو زدہ تھے کہ اس کے حُسن کہ اثرات‬
‫اور دھرتی کہ سج جاتی تھی کہ اس کے آنے سے‬
‫ہجر کہ اب مسلسل وجود ہے اس سے ہمارا‬
‫‪-‬مگر ہمیں یقیں کہ اب بھی دھرتی کہ سج جاۓگی کہ اس کے آنے سے‬

‫ُتم سے نین مال کہ اُلجھ سا گیا ُہوں میں‬

‫‪ُ ---‬تم سے نین مال کہ اُلجھ سا گیا ہُوں میں‬


‫– اور تم نے تو مُجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪--‬‬
‫—دل کہ تھا مجبور کہ دیکھنا تھا تیرے نیناں‪-‬‬
‫—اور نین ملے جو تجھ سے تو ُتو نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪-----‬‬
‫—تیرے نینوں کا کیا کہوں ُتجھ سے‪---‬‬
‫—کہ ُتجھ سے جو ملے نیناں تو ُتو نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫‪---‬تم سے نین مال کہ الجھ سا گیا ہوں میں‪----‬‬
‫‪---‬اور تم نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪--‬‬
‫‪ ---‬سدا کہ اب یہ ہے کہ الجھن‪--‬‬
‫‪---‬کہ تو نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪--‬‬
‫‪----‬تیرے نیناں کہ گھنگھور گھٹائیں‪--‬‬
‫‪---‬تیرے نیناں کہ کالے بادل ‪--‬‬
‫‪---‬اور تیرے نیناں کہ مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫‪---‬تیرے نیناں کہ کوئی پرانی شام‪----‬‬
‫‪-‬تیرے نیناں کہ دن میں شام‪---‬‬
‫‪---‬اور تیرے نیناں کہ مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫—تم سے نین مال کہ الجھ سا گیا ہوں میں‪--‬‬
‫‪---‬اور تم نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫‪---‬چلو قبضہ ہی کرلیا‪--‬‬
‫‪---‬چلو اب قبضہ ہی کرلیا‪---‬تیرے نیناں کہ جھیل کنول‪--‬‬
‫—اور تم نے تو مجھ پہ قبضہ ہی کرلیا‪---‬‬
‫—قبضہ ہی کرلیا‪----‬‬
‫‪-‬چلو قبضہ ہی کرلیا‪----‬‬
‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫عجب یہ‬
‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫—عجب یہ‬
‫—کہ تنہا نہیں مگر آباد ہوں میں‪--‬‬
‫—سمجھ کہ جو سمجھ ناں آۓ‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ اُسے سمجھا دے مجھے‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ سخت تنہائی ‪،‬تنہائی کہ آساں تنہائی‪--‬‬
‫—ہم کے مگر اِس کہ بہت احساں کہ تنہائی‪--‬‬
‫—تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫—عجب منزل کہ یہ ہے آباد کہ تنہائی‪--‬‬
‫—دل کی بستیاں کہ راہ اس سے‪--‬‬
‫—اور ہم کہ مانگیں کہ اور تنہائی‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫اور ہم کہ اب رسیا کہ اور کہ ہو کہ اب اور کہ ہو کہ تنہائی‪---‬‬
‫دل میں ہم اس کے بسے ہیں خوشبوؤں کی طرح‬
‫دل میں ہم اس کے بسے ہیں خوشبوؤں کی طرح‬
‫مگر وہ ہم سے انجان سا رہتا ہے اجنبی راستوں کی طرح ‪-------‬‬
‫گم سا ہوجاتا ہے ہمیں دیکھ کہ وہ‪----------‬‬
‫مگر وہ ہم سے انجان سا رہتا ہے اجنبی راستوں کی طرح‪---------‬‬
‫دل کہ وادی ِء خوشبو‪------‬‬
‫اور وادی ِء خوشبو کہ عالم کہ حیرت‪-------‬‬
‫مگر وہ ہم سے انجان سا رہتا ہے اجنبی راستوں کی طرح‪--------‬‬
‫دل میں بسنا ہی تو اصل بات ہے‪-------‬‬
‫اور پھر وہ ہم سے انجان بھی رہے تو کیا بات ہے‪--------‬‬
‫عجب کہ مجبوریاں اس کی عجب کہ دوریاں اس کی‪---------‬‬
‫چلو ہم اس کے دل میں تو ہیں‪------‬‬
‫باقی پھر تو ریحان کیا بات ہے‪-------‬‬

‫تھک گئے ہیں آج‬


‫تھک گئے ہیں آج‬
‫—اور دل کہ جاہے آج چارہ گر‬
‫‪-‬چارہ گر کہ نایاب اس دنیا‪--‬‬
‫—اور دل کہ اب ُتو اسے مت سوچ‪--‬‬
‫—پی صبر کی مے اور کر تو رُخ ُکچھ اور‪--‬‬
‫‪---‬کوئی چارہ گر ناں کوئی دل کا دوست‪---‬‬
‫‪-‬مگر دل کہ نجانے کیوں پھر چارہ گر کی اوڑ‪--‬‬
‫‪-‬سمجھ کہ اب ناں کوئی چارہ گر ناں اب کوئی دوست‪--‬‬
‫‪-‬لیکن پھر بھی تانگ کہ ہو کوئی کہ دل کا دوست‪--‬‬
‫‪---‬چارہ گروں کی محفل کہ ناپید اس دنیا‪--‬‬
‫‪---‬اور گزارا کہ اب ہو صرف خواہش کہ کوئی چارہ گر‪--‬‬
‫—مگر ہم کہ اب بھی کہ کوئی چارہ گر‪---‬‬
‫‪----‬چارہ گر کہ نایاب اس دنیا‪--‬‬
‫اور ہم کہ اب چلو زندگی کہ اب بسر ہو کہ بغیر کہ کوئی چارہ گر‪---‬‬

‫سورج کہ ناں طلوع دل فسانے‬

‫سورج کہ ناں طلوع دل فسانے‬


‫زمانہ کہ ازلی ُدشمن کہ دل دنیا‪---------‬‬
‫عجب سی آرزوئیں عجب سی دنیا‪---------‬‬
‫سورج کہ ناں طلوع کہ دل دنیا‪-----‬‬
‫زمانہ کہ عجب چلن کہ دل اجنبی‪---------‬‬
‫اور دل کی دنیا کہ عجب ستم کہ اس دنیا‪---------‬‬
‫زمانہ کہ ستمگر زمانہ کہ عجب اس دنیا‪-------‬‬
‫دل کہ ازل سے مقتول کہ اس دنیا‪---------‬‬
‫دل کی دنیا کہ کمال دنیا‪------------‬‬
‫اور زمانہ کہ مجبور کہ اس کی ہے کچھ الگ دنیا‪----------‬‬
‫دلوں کی دنیا کہ زندگی عدم‪----------‬‬
‫—مگر زمانے کی ہے کہ کچھ الگ کہ الگ دنیا‪---------‬‬

‫اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬


‫‪-‬اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬
‫—برباد ہونے کو آج جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫—کچھ چھوڑ دینے کو آج جی چاہتا ہے ‪--‬‬
‫‪---‬تمناؤں سے رُخصت ہوجانے کو آج جی چاہتا ہے‪----‬‬
‫—غموں میں ڈوب جانے کو آج جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬جی چاہتا ہے کہ عجب بستیاں ہوں کہ سوز میں ڈوبی ہوئیں‪--‬‬
‫—اور ان بستیوں میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫—دل کی بستیاں کہ سوز کہ جل رہا ہو جن میں‪--‬‬
‫‪---‬اُن بستیوں میں آج کہ جل جانے کو جی چاہتا ہے ‪----‬‬
‫—اداس ہو جانے کو جی چاہتا‪---‬‬
‫‪----‬دل میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستی کہ سوز ہو آباد جس میں‪----‬‬
‫‪---‬اُس بستی میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے ‪--‬‬
‫—شام ہو اداس دن کہ ہو اب اداس‪---‬‬
‫‪-‬اور اب کچھ اداس لمحوں میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪----‬‬

‫تم کہ ہوا سمندروں سے‬


‫—تم کہ ہوا سمندروں سے‬
‫—اور ہم کہ مہکتے دل انگارے‪--‬‬
‫—دل انگارے کہ تم سے‪--‬‬
‫—اور تم کہ ہمارے دل انگارے‪--‬‬
‫—سمندر ہوا کہ ہمیں قبول‪--‬‬
‫—اور ہم کہ اِک منجمند سمندر تارے‪--‬‬
‫—شام غم کہ اب ہمیں قبول‪---‬‬
‫ِ‬
‫—اور کبھی کہ سمندر کہ رہا ہے کبھی کسے کے سہارے‪--‬‬
‫‪-‬گذار لیں گے ہم اب وقت اپنا‪---‬‬
‫‪----‬اب تم کہ رہو اپنے ہی دوارے‪---‬‬
‫—شام غم کہ گزار لیں گے ہم‪--‬‬
‫ِ‬
‫—اور ہم کہ ہیں کہ زندگی پھر بھی تیرے ہی دوارے‪--‬‬
‫‪---‬عجب یہ تو اور عجب یہ ہم‪--‬‬
‫منزل عجیب کہ زندگی پھر بھی تیرے ہی دوارے‪--‬‬
‫ِ‬ ‫—اور عجب یہ‬
‫‪---‬تم کہ ہوا سمندروں سے‪----‬‬
‫اور ہم کہ زندگی کہ اب انگارے‪--‬‬

‫یاد ہیں ہمیں اس کی آنکھوں میں جلتے جھل مل تارے‬


‫یاد ہیں ہمیں اس کی آنکھوں میں جلتے جھل مل تارے‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں کِھلتے دل تارے‪--------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں تیرتے موتی‪--------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں بھیگتا آسماں‪-----------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں تیرتے بادل‪-------------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں جاگتی بارشیں‪----------------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں جاگتے نظارے‪------- --‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں پھرتے تارے‪-------------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی آنکھوں میں پھرتی دل دل مہکتی باتیں‪-------------‬‬
‫یاد ہے ہمیں اس کی گل مہکتی آنکھیں‪---------‬‬
‫لمحے تھے عجب اور ہم کہ تھے دلدار اس کے سارے‪------‬‬
‫نصیب کا تیر کہ کیا چال‪----------‬‬
‫کہ دل کہ اب بُجھ سا گیا ہے اس کا ‪-------------‬‬
‫اورکچھ بُجھ سی گئیں ہیں اب اس کی وہ زندگی زندگی سُنہری دل آنکھی‪------‬‬

‫‪-‬‬

‫عجب سی لہروں سے گذر گیا ہوں میں‬

‫– عجب سی لہروں سے گذر گیا ہوں میں‬


‫عجب سی بحروں سے گذر گیا‪--‬‬
‫ہوں میں‬
‫زندگی کہ کبھی تلخ سی رہی‪----------‬‬
‫زندگی کہ کبھی جلن سی رہی‪------‬‬
‫زندگی کہ کبھی قہر سی رہی‪--------‬‬
‫زندگی کہ کبھی جہر سی رہی‪------------‬‬
‫زندگی کہ کبھی تیز شام وسحر رہی‪-------‬‬
‫زندگی کہ کبھی جلد سی کوئی بات کہ رہی‪------‬‬
‫زندگی کہ کبھی شعلہ رہی‪----‬‬
‫زندگی کہ کبھی تیز آگ سی رہی‪-----‬‬
‫زندگی کہ عجب نصیب سی رہی‪--------‬‬
‫زندگی کہ رہی عجب عجب کہ رنگ اس کے‪------‬‬
‫‪-‬اور زندگی کہ ہر دم ہردم کہ رہی عجب کہ الگ ہم سے‪-------‬‬
‫عجب سی مجبوریاں عجب سی زندگیاں اس کی‬
‫عجب سی مجبوریاں عجب سی زندگیاں اس کی‬
‫کہ خاموش اور اداس بھی وہ مگر تھوڑا تھوڑا خوش بھی کہ وہ‪------‬‬
‫اُلجھ سا گیا ہے مُحبتوں اور ضُرورتوں میں وہ‪---------‬‬
‫اور اب تھوڑا تھوڑا مُحبت ہے وہ اور تھوڑا تھوڑا ضرورت کہ ہے وہ‪--------‬‬
‫دل میں اس کے مُحبت کی گھنٹیاں کہ ہیں پُرشور‪-------‬‬
‫مگر محبوریاں کہ کچھ ہیں پُرزور‪---‬‬
‫اس لیۓ اب تھوڑا تھوڑا مُحبت کہ ہے وہ تھوڑا تھوڑا ضرورت کہ ہے وہ‪------‬دل‪----‬‬
‫کے جزیروں میں اب بھی مُحبت کہ ہے وہ‬
‫مگر مجبُوریاں کہ اب تھوڑا تھوڑا ضرُورت کہ ہے وہ تھوڑا تھوڑا محبت کہ ہے‪--------‬‬
‫وہ‬
‫تھا وہ کبھی صرف محبت‪---------‬‬
‫اور دل کہ صرف دھڑکتا تھا کہ صرف محبت‪----- --‬‬
‫‪------‬مگر اب وہ تھوڑا تھوڑا محبت ہے وہ تھوڑا تھوڑا ضرورت کہ ہے وہ‪---‬‬
‫فیصلے کہ ضرورت کے کرگیا وہ‪----‬‬
‫اس لیۓ اُلجھ گیا کہ وہ شدید کہ اُلجھ گیا کہ وہ‪-------‬‬
‫‪----‬اس لئے اب تھوڑا تھوڑا مُحبت ہے وہ تھوڑا تھوڑا ضرورت کہ ہے وہ‪--------‬‬

‫کب تک اختیار میں ہے کہ وہ یاد ناں آۓ‬


‫کب تک اختیار میں ہے کہ وہ یاد ناں آۓ‬
‫اس نے تو یاد آنا ہے اس لیئے تو وہ یاد آۓ‪---------‬‬
‫بہت کوشش کی کہ اب وہ ناں یاد آۓ‪-------‬‬
‫مگر اس نے تو یاد آنا تھا اس لیئے تو وہ بہت یاد آۓ‪-------‬‬
‫‪-----‬شام غم کے اندھیرے سایوں میں بہت اس کی یاد منا چکے تھے ہم‪--------‬‬
‫ِ‬
‫اور یقیں تھا کہ اب وہ یاد ناں آۓ‪-----‬‬
‫مگر اس نے تو یاد آنا تھا اس لیئے تو وہ پھر سے بہت یاد آۓ‪-----------‬‬
‫دل کی بستیوں میں ہے اس کی یاد مسلسل‪----------‬‬
‫وہ خود آۓ ناں آۓ‪-------‬‬
‫اس کی یاد تو مسلسل آۓ‪--------‬‬
‫عجب یہ رشتے عجب یہ ناتے‪---------‬‬
‫کہ جس کو دل دے دیا‪--------‬‬
‫وہ تو پھر مسلسل یاد آۓ‪--------‬‬
‫کب تک اختیار میں ہے کہ وہ یاد ناں آۓ‪-----‬‬
‫اس نے تو یاد آنا تھا اس لیئے تو وہ بہت یاد آۓ‪---------‬‬
‫محبتوں میں جو ایک بار ڈوب گیا‪---------‬‬
‫اس کو تو پھر دلدار کی یاد کہ پھر آۓ کہ آۓ‪------‬‬
‫شام غم بھی آۓ اور پھر یاد دلدار کی کہ الۓ‪----------‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬کتنا اختیار میں ہےکہ اس کی یاد ناں آۓ‪-------‬‬
‫یہ اس کی یاد ہے کہ اب آۓ کہ آۓ‪------‬‬
‫سبک رفتاری سے چلیں‬
‫چلو زندگی میں ُ‬
‫—چلو زندگی میں سُبک رفتاری سے چلیں‬
‫—کام جہاں پورے کریں اور دلداری کریں‪--‬‬
‫ِ‬
‫—الجھ گۓ ہیں فطرت کی تاروں میں‪----‬‬
‫—انہیں پورا کریں ‪--‬‬
‫—اور پھر صرف دلداری کریں‪---‬‬
‫‪---‬سچ کہ سچ ٹہرے جہاں‪---‬‬
‫—آؤ اس جہاں کی طرفداری کریں‪--‬‬
‫—چلو زندگی میں سُبک رفتاری کریں‪---‬‬
‫—کام جہاں پورا کریں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور صرف دل کی طرف داری کریں‪--‬‬
‫—ساز دل کے صرف بجے جہاں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬چلو اس جہاں میں جانے کی تیاری کریں‪---‬‬
‫—چلو زندگی میں سُبک رفتاری سے چلیں‪----‬‬
‫‪---‬کام جہاں پورا کریں‪-----‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور دلداری کریں‪--‬‬
‫—سچ کا جہاں کہ صرف سچ جہاں‪---‬‬
‫‪---‬اور چلو اس جہاں میں جانے کی تیاری کریں‪--‬‬
‫—چلو زندگی میں سُبک رفتاری سے چلیں‪--‬‬
‫—کام جہاں پورا کریں‪---‬‬
‫ِ‬
‫اور دلداری کریں‪--‬‬

‫خوشبو زدہ روحوں کی فراخی ِء دل کیا بتائیں‬

‫خوشبو زدہ روحوں کی فراخی ِء دل کیا بتائیں‬


‫کہ فراخ ہیں وہ بارشوں کی طرح‪--------‬‬
‫موسم ہجر کہ ہے ان کا فراخ‪------‬‬
‫ِ‬
‫موسم وصل کہ ہے ان کا فراخ‪--------‬‬
‫ِ‬
‫اور وہ کہ ہیں بارشوں کی طرح‪-------‬‬
‫فراخی طبع ان کی کہ جمال ان کا‪---------‬‬
‫—اور وہ کہ ہیں فراخ کہ بارشوں کی طرح‪--------‬‬

‫زندگی کہ عجب سے راستوں سے ایسے کہ گذرتی ہے‬


‫زندگی کہ عجب سے راستوں سے ایسے کہ گذرتی ہے‬
‫کہ لوگ ان راستوں میں کھا جاتے ہیں انسانوں کو‪-------‬‬
‫زندگی کہ ایسے گذرتی ہے ان راستوں سے کہ‪------------‬‬
‫لوگ کہ کھا جاتے ہیں ہوس میں انسانوں کو‪-----------‬‬
‫عجب کہ انساں‪-------‬‬
‫سامان زیست کے لیئے کھا جاتے ہیں انسانوں کو‪--------‬‬
‫ِ‬ ‫‪-‬عجب کہ ہوس زدہ انساں کہ‬

‫دل کی رنگینیوں میں ڈوبے ہوئے مزاج تھے کبھی ہم‬


‫دل کی رنگینیوں میں ڈوبے ہوئے مزاج تھے کبھی ہم‬
‫اور اب کہ مزاج کہ اب وہ نہیں ہم‪------‬‬
‫مزاج کہ تھا کبھی دل جواں‪-----------‬‬
‫اب کہ ہم ہیں صرف جواں‪-----‬‬
‫دل کہ ہے اب لوگ آشنا‪-----‬‬
‫‪-‬اور اب کہ دل کہ نہیں لگانا کہ کسی کے ساتھ کہ اب یہاں‪-------‬‬

‫نیناں کہ تیرے ُرسوا نیناں‬


‫—نیناں کہ تیرے رُسوا نیناں‬
‫—نیناں کہ تیرے دل نیناں‪-‬‬
‫‪-‬نیناں کہ تیرے ہم نیناں‪--‬‬
‫—نیناں کہ تیرے زندگی نیناں‪-‬‬
‫—نیناں کہ تیرے قُرباں نیناں‪--‬‬
‫‪---‬نیناں کہ تیرے دیکھتے نیناں‪---‬‬
‫‪---‬نیناں کہ تیرے خاموش نیناں‪--‬‬
‫—نیناں کہ تیرے سوچتے نیناں‪--‬‬
‫—نیناں کہ تیرے اُداس نیناں‪--‬‬
‫‪---‬نیناں کہ تیرے مجبور نیناں‪--‬‬
‫—نیناں کہ تیرے روتے نیناں‪--‬‬
‫‪---‬نیناں کہ تیرے ہاۓ ہائے جدائی نیناں‪---‬‬
‫—نیناں کہ صرف تیرے نیناں‪----‬‬
‫—نیناں کہ صرف تیرے نیناں‪--‬‬
‫‪--‬ہائے ہائے صرف تیرے نیناں کہ صرف تیرے نیناں کہ صرف تیرے نیناں‪--‬‬

‫تازہ بارشوں کا مزاج کہ ہمارا مزاج ہوا جاتا ہے‬

‫تازہ بارشوں کا مزاج کہ ہمارا مزاج ہوا جاتا ہے‬


‫اور ہم کہ اب ہیں برستے کالے بادل‪--------‬‬
‫کالے بادل کہ دلدارے محبت‪-------‬‬
‫اور محبتوں کہ انبار کہ بھرے اُن میں‪------‬‬
‫ہم کہ اب شدید محبت کہ بارش‪----‬‬
‫اور ہم کہ اب کہ برستے کالے بادل‪------------‬‬

‫مزاج کہ بارش ہوا جاتا ہے‬

‫مزاج کہ بارش ہوا جاتا ہے‬


‫اور بارش کہ تیز بارش اور تیز بارش‪------‬‬
‫اور کہ جنگلوں میں برستی تیز بارش‪---‬‬
‫بارش کہ وہ بارش کہ آسودہ بارش‪------‬‬
‫اور کہ دلوں میں برستی محبتوں کی بارش‪--------‬‬
‫بارش مزاج کہ ہم ہیں اب بارش مزاج کہ بارش مزاج‪-------‬‬
‫اور ہم ہیں کہ جنگلوں میں برستی ہوئی کہ تیز بارش‪------‬‬
‫تھم جائیں گے رُک جائیں گے جب کہ دل رک جائیں گے‪------‬‬
‫اور اس وقت تک ہمارا مزاج کہ کچھ اور ہو کہ تیز بارش‪-----‬‬

‫دل کہ پرواز تیری طرف‬


‫—دل کہ پرواز تیری طرف‬
‫‪-‬اور ہم کہ ہر آواز تیری طرف‪--‬‬
‫—چار سُو کہ نظارے تمہارے‪--‬‬
‫‪-‬اور تم کہ اطراف ہمارے‪--‬‬
‫—چراغوں کے دیس میں تم ہو ہمارے‪--‬‬
‫—اور ہم ہیں تمہارے‪----‬‬
‫—دل کہ پرواز تیری طرف‪---‬‬
‫اور ہم کہ ہر آواز تیری طرف کہ تیری طرف‪---‬‬

‫ُتمہیں ق ِ‬
‫ِصہء پارینہ لکھوں یہ ُمجھے قبول نہیں‬

‫ُتمہیں قِصہ ِء پارینہ لکھوں یہ مُجھے قبول نہیں‬


‫تم تو ہر دم رہے ہو کہ حال میرا‪--------‬‬
‫تمہیں قصیدہ لکھوں یہ مجھے کہ قبول نہیں‪------‬‬
‫تم تو ہردم رہے ہو کہ حال میرا‪-----‬‬
‫تمہیں گذری ہوئی کہانی لکھوں یہ مجھے قبول نہیں‪----------‬‬
‫تم تو ہر دم رہے ہو کہ حال میرا‪--------‬‬
‫تمہیں کوئی گذری ہوئی منزل لکھوں یہ مجھے قبول نہیں‪------‬‬
‫تم تو ہردم رہے ہو کہ حال میرا‪------------‬‬
‫تمہیں گذرا ہوا وقت لکھوں یہ مجھے قبول نہیں‪------‬‬
‫تم تو ہردم رہے ہو کہ حال میرا‪--------‬‬
‫تمہیں کوئی گذری ہوئی پہیلی لکھوں یہ مجھے قبول نہیں‪-------‬‬
‫تم تو ہر دم رہے ہو کہ حال میرا‪-----------‬‬
‫تمہیں کوئی گذری ہوئی بات لکھوں یہ مجھے قبول نہیں‪--‬‬
‫تم تو ہردم رہے ہو کہ حال میرا‪-------‬‬
‫تم اور گئے وقت میں کہ تم ممکن نہیں‪------------‬‬
‫اور تم تو ہردم رہے ہو کہ حال میرا‪---------‬‬
‫پاتے ہیں ہم تمہیں ہر وقت پاس اپنے‪---------‬‬
‫اور تم ہو کہ ہر وقت کہ ہر وقت کہ حال میرا‪---‬خیال‪------‬ریحان‪----------‬‬

‫چاند کہ تم‬
‫‪-‬چاند کہ تم‪ ،‬سورج کہ تم‬
‫—اور تم ہو کہ ہمارے یاد سہارے‪---‬‬
‫—چمن میں خوشبو‪ ،‬چمن میں آرزو تم‪-‬‬
‫—اور تم ہو کہ ہمارے یاد آوازے‪--‬‬
‫—دل کہ پرواز تیری طرف‪--‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ ہر آواز تیری طرف‪--‬‬
‫—اور تم کہ ہو ہمارے یاد سہارے‪--‬‬
‫اور ہم کہ ہیں دل تمہارے‪--‬‬

‫شام غم کے اندھیرے سایوں میں‬


‫ِ‬
‫شام غم کے اندھیرے سایوں میں‬
‫ِ‬
‫ہم کہ ہیں اک گہرا اضطراب‪-------‬‬
‫اضطراب کہ کھا رہا ہے ہمیں‪-----‬‬
‫اضطراب کہ جال رہا ہے ہمیں‪-------‬‬
‫اور ہم کہ ہیں گہرا اضطراب‪-------‬‬
‫شام غم کہ زہر ہم پہ‪---‬‬
‫شام غم کہ قہر ہم پہ ِ‬
‫اور ہم کہ ہیں کہ شدید اضطراب[‪----------‬‬
‫اضطراب کہ دل میں آگ کہ جل رہی‪-------‬‬
‫اور ہم دل زدہ کہ زندگی کہ شدید اضطراب‪----------‬‬

‫ہجر قبول مگر فراق نہیں‬


‫ہجر قبول مگر فراق نہیں‬
‫اور ہم کہ مزاج ہجر مگر فراق کہ نہیں‪-------‬‬
‫اُس سے شدید محبت اور جواب میں ہجر قبول‪------‬‬
‫مگر فراق کہ نہیں‪------‬‬
‫نصیب کہ دے ہمیں ہجر کہ قبول‪-------‬‬
‫مگر فراق کہ نہیں‪--------‬‬
‫ہجر کہ جدائی کچھ وقت‪------‬‬
‫اور فراق کہ جدائی مُستقل‪-----‬‬
‫اور ہجر کہ ہمیں کہ قبول مگر فراق کہ نہیں‪---------‬‬
‫دل کی بستیاں کہ مستقل اس کی یاد‪--------‬‬
‫اور اس میں ہجر کہ قبول مگر فراق کہ نہیں‪-------‬‬
‫‪---‬دل کی بستیوں میں وہ ہی کہ ہے پھرتا خوشبوؤں کی طرح‪---------‬‬
‫‪-‬اور اس میں کہ ہمیں ہے ہجر قبول مگر فراق کہ نہیں‪------‬‬

‫عجب سا جادُو تھا اُس شخص میں‬

‫عجب سا جا ُدو تھا اُس شخص میں‬


‫کہ اُس نے مجھے آسماں بنا دیا‪------‬‬
‫میں کہ ناں جانتا تھا اپنے آپ کو‪------‬‬
‫اور اس نے کہ مجھے آسماں بنا دیا‪------‬‬
‫‪---‬عجب سا انبساط عجب سا سحر کہ وہ شخص دے گیا مُجھے‪---------‬‬
‫اور عجب سے تفاخر سے کہ ملوا گیا مجھے‪-----‬‬
‫عجب ُکشادہ شخص تھا وہ‪----‬‬
‫عجب دِلدَارہ شخص تھا وہ‪----------‬‬
‫کہ مجھے کہ ملوا گیا اپنے آپ سے وہ‪--------‬‬
‫‪-‬کہ مجھے کہ ملوا گیا اپنے آپ سے وہ‪-------‬‬

‫شدید خواہش تھی کہ ُتم ہو اور ہم ہوں‬


‫شدید خواہش تھی کہ ُتم ہو اور ہم ہوں‬
‫مگر ہواؤں نے کہ ہمیں عجب رُخ کردیا‪-------‬‬
‫شدید شکوہ کہ ہوائیں کچھ اتنی تیز بھی ناں تھی‪------‬‬
‫مگر تم نے ہواؤں کو کہ کچھ خود اپنے رُخ کرلیا‪------‬‬
‫ہم کہ تھے رُخ با ِد صبا‪------‬‬
‫مگر تم نے کہ خود مخالف ہواؤں کو کہ اپنے رخ کرلیا‪-----‬‬
‫ہوائیں کہ لے اُڑی ہیں اب تمہیں اُس اوڑ‪----‬‬
‫کہ با ِد صبا کہ اب خود اڑ چکی ہے کسی اور اوڑ‪-------‬‬
‫اب تم رہو کہ حیراں حیراں‪-----‬‬
‫—اور اب تم رہو کہ میں اب کہاں میں اب کہاں اور میں کہ اب ہوگیا ہوں کہ کہاں‪-----‬‬

‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫عجب یہ‬
‫منزل تنہائی‬
‫ِ‬ ‫—عجب یہ‬
‫—کہ تنہا نہیں مگر آباد ہوں میں‪--‬‬
‫—سمجھ کہ جو سمجھ ناں آۓ‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ اُسے سمجھا دے مجھے‪--‬‬
‫‪-‬تنہائی کہ سخت تنہائی ‪،‬تنہائی کہ آساں تنہائی‪--‬‬
‫—ہم کے مگر اِس کہ بہت احساں کہ تنہائی‪--‬‬
‫—تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫—عجب منزل کہ یہ ہے آباد کہ تنہائی‪--‬‬
‫—دل کی بستیاں کہ راہ اس سے‪--‬‬
‫—اور ہم کہ مانگیں کہ اور تنہائی‪--‬‬
‫—تنہائی کہ شاد تنہائی کہ آباد‪--‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ اب رسیا کہ اور کہ ہو کہ اب اور کہ ہو کہ تنہائی‪--‬‬

‫عجب سا خالی پن ہے آج‬


‫—عجب سا خالی پن ہے آج‬
‫‪-‬اور آج دل کہ وہ دل نہیں‪--‬‬
‫—رت جگا آج ہے ایسا‪--‬‬
‫‪-‬کہ ہم تو ہیں اس میں‪-‬‬
‫—مگر اس میں ہم وہ آج نہیں‪--‬‬
‫— َمن کہ آج شدید عاری جذبات و احساسات‪--‬‬
‫‪---‬اور دل کہ برف زدہ اور رنجور کہ ہرگز نہیں‪--‬‬
‫—عجب آج دل میں‪ ،‬میں میں کی گردان ہے‪--‬‬
‫‪---‬اور تم دل میں تو ہو مگر وہ تم نہیں‪--‬‬
‫—دل کہ آج تنگ پڑگیا ہے الحاصل محبتوں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور اب تم دل میں تو ہو مگر وہ تم نہیں‪---‬‬
‫—الجواب محبتوں کی صدائیں کہ ہیں اب خاموش صدائیں دل میں‪----‬‬
‫—اور دل میں تم تو ہو‪-‬‬
‫‪---‬مگر وہ تیری تمنا کی وہ صدائیں کہ اب کہ وہ نہیں‪--‬‬
‫‪---‬عجب ہے خالی پن یہ آج‪----‬‬
‫‪----‬کہ اس میں ُتو تو ہے مگر وہ خاص ُتو کہ نہیں‪--‬‬
‫‪---‬یہ مزاج کہ ہے اب خاص مزاج ہمارا‪-‬‬
‫‪-‬اور اب ہم مزاج میں تو ہیں مگر اب وہ خاص مزاج کہ ہم آج نہیں‪--‬‬

‫ب َغم کی آخر تو کوئی حد ہوگی‬


‫ش ِ‬

‫ب َغم کی آخر تو کوئی حد ہوگی‬


‫ش ِ‬
‫اور دل کے ڈوبنے کی آخر تو کوئی حد ہوگی‪------‬‬
‫ظلم کہ چھو رہا ہے حدوں کو‪-------‬‬
‫—اور ظلم کے ہونے کی آخر تو کوئی حد ہوگی‪-------‬‬
‫کیا عجب تعویز تھے تم‬
‫—کیا عجب تعویز تھے تم‬
‫—کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫‪-‬سب باتوں کی ایک ہی بات تھی‪-‬‬
‫‪---‬کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫—تم کہ تھے تعویذ فضاؤں سے‪---‬‬
‫—اور عالج تم تھے میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫—میں کہ تھا اندھیرا ویرانوں کا‪---‬‬
‫‪---‬اور تم تھے عالج میری وحشتوں کا‪---‬‬
‫شام غم کی الجھنوں میں الجھا ہوا‪--‬‬
‫‪-‬میں تھا ِ‬
‫—اور تم تھے عالج میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫‪ ---‬عجب تعویذ تھے تم‪--‬‬
‫کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪---‬‬

‫ُچپ سا تھا وہ اپنے نصیب‪ A‬پر‬


‫چُپ سا تھا وہ اپنے نصیب پر‬
‫اور ہم بھی کہ تھے بے بس اپنے نصیب پر‪------‬‬
‫زور کہ نصیب کا ایسا چال‪-----------‬‬
‫کہ دل کی بستیاں کہ مکمل جلی اپنے نصیب پر‪------‬‬
‫چُپ کہ غم اور غم کہ چُپ‪--------‬‬
‫اور وہ عجب تابعدار تھا کہ اپنے نصیب پر‪-------‬‬
‫دل کی بستیاں کہ تھی شدید ہلچل ان میں‪----‬‬
‫مگر وہ عجب تابعدار کہ تھا اپنے نصیب پر‪--------‬‬
‫بہت خاموشی سے دل کی بستیاں کہ اس نے اجڑنے دیں‪----‬‬
‫اور وہ کہ بہت تابعدار تھا کہ اپنے نصیب پر‪--------‬‬

‫عجب سا ُمحبت کے بندھنوں میں بندھا ہوں میں‬

‫عجب سا مُحبت کے بندھنوں میں بندھا ہوں میں‬


‫اور شدید مُحبت کی تمنا کہ لیئے جارہی ہے عدم کی اوڑ‪--------‬‬
‫سامان زیست کہ درکار نہیں وہاں‪----‬‬
‫ِ‬ ‫آواز کہ عدم میں‬
‫اور دل کہ شدید دوڑ کہ عدم کی جانب کہ چلیں وہاں‪-----------‬‬
‫شدید مُحبت کہ پُرزور محبت کہ وہاں‪---------‬‬
‫سامان زیست کہ مطلوب ہرگز ناں وہاں‪------‬‬
‫ِ‬ ‫۔۔اور‬
‫دل کی منزلیں کہ گرہںن ناں وہاں‪---‬‬
‫اور ہر دل کا دوست کہ موجود وہاں‪------‬‬
‫عدم کہ قبول صرف سچ وہاں‪-----------‬‬
‫اور سچ کہ سوا کہ ُکچھ مقبول ناں وہاں‪---------‬‬
‫آواز کہ مُحبت ہی محبت ہے وہاں‪--------‬‬
‫اور دل والے کہ صرف مقبُول وہاں‪---------‬‬
‫سچاںی کہ کوزہ گر دل وہاں‪----------‬‬
‫خیال دل کہ مُکمل وہاں‪--------------‬‬
‫ِ‬ ‫اور مُحبت کہ تمام‬
‫چلو چلیں کہ عدم کی اوڑ‪------‬‬
‫—اور وہاں کہ موجود ہے کہ مکمل دل کا ساماں‪-----‬‬

‫ناراض تھے ہم اُس سے بے شمار‬

‫ناراض تھے ہم اُس سے بے شمار‬


‫مگر دل تو اس سے کبھی ناراض ناں تھا‪------‬‬
‫عجب تھی دل کی محبتیں اس سے‪----‬‬
‫اور دل تو کبھی ناراض ناں تھا‪-------‬‬
‫عجب سا انداز تھا اس کا ہمارے ساتھ‪---------‬‬
‫مگر دل تو کبھی ناراض ناں تھا اس کے ساتھ‪-------‬‬
‫عجب یہ دل کہ شکوہ اسے تھا اس کے ساتھ‪--------‬‬
‫مگر دل تو کبھی ناراض ناں تھا اُس کے ساتھ‪-------‬‬
‫بھاگتا تھا میں اندھا دُھند اُس کے ِپیچھے‬

‫بھاگتا تھا میں اندھا ُدھند اُس کے ِپیچھے‬


‫اور وہ تھا کہ اپنی ذات کی بُھول بھلیوں میں ُگم‪------‬‬
‫زندگی کہ بسر ہوئی اسے ڈھونڈتے‪-------‬‬
‫اور وہ کہ تھا اپنی ذات کی بھُول بھلیوں میں ُگم‪-----‬‬
‫سفر زیست کہ اس کا طے کیا نصیب نے‪-----------‬‬
‫ِ‬
‫اور وہ کہ خود تھا اپنی ذات کی بھول بھلیوں میں گم‪--------‬‬
‫اعتبار تھا اس کو اپنے نصیب پر‪----‬‬
‫اور وہ تھا اپنی ذات کی بھول بھلیوں میں گم‪-------‬‬
‫شام غم کہ اتری ہم پہ‪-------- --‬‬
‫ِ‬
‫مگر وہ رہا کہ اپنی ذات کی بُھول بھلیوں میں گم‪--------‬‬
‫دل کی بستی کہ ہماری رہی اُس کی طلب میں ُگم‪------‬‬
‫اور وہ تھا کہ نصیب کی بھول بھلیوں میں گم‪---------‬‬
‫ہماری زندگی کہ تشنہ کہ وہ ناں ساتھ‪---------‬‬
‫اور وہ شخص کہ تھا اپنی ذات کی بھول بھلیوں میں ُگم‪------‬‬
‫اب کہ وہ شخص ہے خود اپنی ذات میں ذات‪-------‬‬
‫مگر ہم ہیں کہ اب اپنی ذات کی بھول بھلیوں میں گم‪---‬‬

‫وحشتوں کا دور تھا‬


‫وحشتوں کا‬
‫دور تھا‬
‫—اور وحشتیں ہی کام تھیں‪--‬‬
‫‪---‬تھا اکیال پن اور وحشتیں کہ عام تھیں‪-----‬‬
‫—دل کی ویرانیوں کا کیا بتائیں‪----‬‬
‫‪---‬دل کی ویرانیاں کہ عام تھیں‪-‬‬
‫—شام وسحر تھیں وحشتیں‪--‬‬
‫—اور وحشتیں کہ عام تھیں‪--‬‬
‫‪---‬وحشتیں تھیں کہ دل میں بستیں‪--‬‬
‫‪---‬اور وحشتیں ہی کہ کام تھیں‪--‬‬
‫‪-‬راستے کہ بن گئے وحشت‪--‬‬
‫‪-‬اور منزل کہ اُس میں ناکام تھیں‪---‬‬
‫‪---‬دل کی آرزوئیں جب سے قتل ہوئیں‪--‬‬
‫‪---‬اس دن سے ہم میں وحشتیں کہ عام تھیں‪---‬‬
‫ت تنہا‪---‬‬
‫—ہم کے تھے وحش ِ‬
‫‪---‬اور دل میں صحراؤں کی ہوائیں کہ عام تھیں‪----‬‬
‫‪-‬ہم کے ہوۓ وحشت اور وحشت‪--‬‬
‫—اور وحشتیں کہ ہم میں بہت عام تھیں‪--‬‬
‫—دل کی وحشتیں کہ آسماں‪---‬‬
‫‪---‬دل کی وحشتیں کہ یہ جہاں‪--‬‬
‫—وہ ناں مال ہمیں‪----‬‬
‫—اور اس وجہ سے وحشتیں کہ عام تھیں‪--‬‬
‫‪---‬دل کی بستی کہ وحشتیں‪---‬‬
‫‪----‬وحشتیں کہ عام کہ عام تھیں‪--‬‬
‫—عجب رنج وغم کہ یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—عجب رنج ودل کہ یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—چلو کچھ دور ہو کہ یہ وحشتیں‪--‬‬
‫‪---‬چلو کچھ دور اور یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—یہ زمیں وحشتیں‪--‬‬
‫—یہ آسماں یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ ویراں کہ یہ وحشتیں‪---‬‬
‫—ہمیں اب سرور کہ یہ وحشتیں‪--‬‬
‫‪----‬اور دل کی منزلیں کہ اب یہ وحشتیں‪--‬‬
‫‪---‬شام و سحر کہ اب یہ وحشتیں‪----‬‬
‫—اور زندگی بھر کہ ہو یہ وحشتیں‪----‬‬
‫—وحشتیں کہ دل حیراں‪--‬‬
‫‪---‬وحشتیں کہ دل پریشاں‪---‬‬
‫‪-‬اور دل کہ اب چاروں طرف کہ اب ہوں یہ وحشتیں کہ یہ وحشتیں‪----‬‬

‫بٹا ہوا ہوں میں ُمحبت کی قِسموں میں‬

‫بٹا ہوا ہوں میں مُحبت کی قِسموں میں‬


‫اور کچھ قِسمیں کہ ہیں شدید جان لیوا‪-------‬‬
‫قسم محبت‪--------‬‬
‫تیری مُحبت کہ ہے ایک خاص ِ‬
‫اور تجھ سے ملنا تھا کہ شدید جان لیوا‪-----‬‬
‫مُحبتوں کی عجب یہ وادیاں کہ رہتا ہے اس میں انساں مجبور‪-----------‬اور انساں‪-------‬‬
‫پابن ِد قیدوبن ِد محبت اور کہ شدید مجبور‬
‫محبت کہ غم‪--------‬‬
‫اور انسان کہ محبت کے ہاتھوں کہ شدید مجبور‪-------‬‬
‫میں کہ تیری محبت میں مجبور‪---‬‬
‫‪-‬اور میں کہ انساں کہ تیری مُحبت میں کہ ڈوبا ہوا‪-------‬‬
‫کچھ عجب ُمحبت زدہ شخص تھا وہ‬

‫کچھ عجب مُحبت زدہ شخص تھا وہ‬


‫کہ کرگیا ہمیں وہ اور مُحبت زدہ‪--------‬‬
‫اسباق محبت تھے اُس کے ‪--‬‬
‫ِ‬ ‫کمال‬
‫مگر اُس کی محبتوں کا جواب کہ میں دے ناں سکا‪-----‬‬
‫محبت کا ظرف و قرار تھا وہ شخص‪---‬‬
‫مگر میں اُس کی محبتوں کا جواب کہ دے ناں سکا‪---‬‬
‫دل کہ کچھتا ہے اب بھی اُس کی اُوڑ‪---------‬‬
‫مگر میں کہ اب بھی اُس کی محبتوں کا جواب کہ دے ناں سکا‪-------‬‬
‫کمال تھا مُحبتوں میں وہ‪---------‬‬
‫اور میں کہ محبتوں کا اسباق کہ اُس سے صرف کہ لے سکا ‪-------‬عجب محبت‪-------‬‬
‫زدہ شخص تھا وہ‬
‫‪------‬عجب محبت زدہ شخص تھا وہ‪-------‬‬
‫کہ جس کو کہ میں کبھی قرار کہ‬
‫دے ناں سکا‬
‫کہ میں جس کو کبھی قرار کہ دے ناں سکا‪---------‬‬
‫عجب کمال تھا اسے محبتوں میں‪-------‬‬
‫اور میں اس کے سوالوں کے جواب کہ کبھی دے ناں سکا‪-----------‬‬
‫انداز محبت‪----------‬‬
‫ِ‬ ‫عجب تھا وہ عجب تھے اس کے‬
‫اور میں اس کی محبتوں کا جواب کہ کبھی دے ناں سکا‪--------‬‬
‫عجب محبت زدہ شخص تھا وہ‪--------‬‬
‫عجب محبت زدہ شخص تھا وہ‪----------‬‬
‫کہ جس کی محبتوں کا جواب کہ میں کبھی دے ناں سکا‪-------‬‬
‫کہ میں کبھی دے ناں سکا‪-----‬‬
‫کہ میں کبھی دے ناں سکا‪-----‬‬

‫عشق دے ڈیرے ہر جنگل بیلے‬

‫عشق دے ڈیرے ہر جنگل بیلے‬


‫عشق کہ مطلوب عشق کہ مقصود‪-----‬‬
‫عشق دیاں تانگاں کہ ہر اک ڈیرے‪------‬‬
‫ہر اک کہ مطلوب‪--------‬‬
‫ہر اک کہ منسوب‪-----‬‬
‫عشق جاری کہ عشق ساری‪------‬‬
‫ساری خدائی کہ اسے مطلوب‪ ،‬اسے مطلوب‪--------‬‬
‫عشق کہ سچائی عشق کہ خدائی‪-------‬‬
‫اور سچ کہ اسے ہر سُو مطلوب‪-------‬‬
‫ہر جا ہر سو کہ سچ مطلوب‪--------‬‬
‫عشق کے پھیرے کہ یار مطلوب‪-----‬‬
‫عشق کہ سچائی‪ ،‬عشق کہ مطلوب‪-- -------‬‬
‫کھیل زیست کہ سچ اصول‪---------‬‬
‫ِ‬
‫اور عشق کہ مطلوب‪ ،‬عشق کہ منسوب‪---‬‬
‫عشق کہ انساں‪ ،‬عشق کہ مطلوب‪-------‬‬
‫سچ کہ ہرطرف مطلوب‪ ،‬سچ کہ ہر طرف مطلوب‪----‬‬
‫عشق کہ ہر ڈیرے عشق کہ ہردم مطلوب‪----------‬‬
‫سچ کہ ہر ڈیرے‪-------‬‬
‫سچ کہ ہر طرف مطلوب‪------‬‬
‫سچ کہ ہر اک جنگل بیلے‪---‬‬
‫سچ کہ ہر طرف مقصود‪---------‬‬
‫عشق کہ نفی ِء ذات‪-----‬‬
‫عشق کہ ہر جا وجود‪---------‬‬
‫عشق کہ کل زندگی‪-------‬‬
‫عشق کہ ہر دم مقصود‪-----------‬‬
‫عشق کہ ہر جنگل بیلے‪---------‬‬
‫عشق کہ مقصود‪------‬‬
‫عشق کہ زندگی‪-----------‬‬
‫‪---‬عشق کہ مطلوب‪------‬‬
‫داستان غم کہ شدید غم‬
‫ِ‬ ‫ہماری‬
‫داستان غم کہ شدید غم‬
‫ِ‬ ‫ہماری‬
‫اور ہم کہ غنی کہ کیفِ غم‪--------‬‬
‫محبتوں کی منزلوں میں کہ عجیب غم‪------------‬‬
‫اور ہم کہ شدید کیفِ غم‪--------‬‬
‫کہ شدید کیفِ غم‪----------‬‬
‫تاروں کی زباں کہ ہم شدید کیفِ غم‪----------‬‬
‫ہم کہ اے دل کہ واہ کیا ہے یہ کیفِ غم‪------‬‬
‫کیفِ غم کہ عجب عطا‪--------‬‬
‫ناقابل بیاں کہ کیا کہ کیفِ غم‪---------‬‬
‫ِ‬ ‫اور کیف کی زباں کہ‬
‫– اور ہم کہ زور کہ ہونا چاہئے ضرور کہ یہ کیفِ غم‪-----------‬‬

‫عجب سا خالی پن ہے آج‬

‫—عجب سا خالی پن ہے آج‬


‫‪-‬اور آج دل کہ وہ دل نہیں‪--‬‬
‫‪-‬رت جگا آج ہے ایسا‪--‬‬
‫‪-‬کہ ہم تو ہیں اس میں‪--‬‬
‫‪-‬مگر اس میں ہم وہ آج نہیں‪--‬‬
‫— َمن کہ آج شدید عاری جذبات و احساسات‪---‬‬
‫‪---‬اور دل کہ برف زدہ اور رنجور کہ ہرگز نہیں‪--‬‬
‫—عجب آج دل میں‪ ،‬میں میں کی گردان ہے‪--‬‬
‫‪---‬اور تم دل میں تو ہو مگر وہ تم نہیں‪--‬‬
‫—دل کہ آج تنگ پڑگیا ہے الحاصل محبتوں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور اب تم دل میں تو ہو مگر وہ تم نہیں‪---‬‬
‫‪-‬الجواب محبتوں کی صدائیں کہ ہیں اب خاموش صدائیں دل میں‪----‬‬
‫—اور دل میں تم تو ہو‪--‬‬
‫‪----‬مگر وہ تیری تمنا کی وہ صدائیں کہ اب کہ وہ نہیں‪--‬‬
‫—عجب ہے خالی پن یہ آج‪---‬‬
‫‪---‬کہ اس میں ُتو تو ہے مگر وہ خاص ُتو کہ نہیں‪---‬‬
‫‪---‬یہ مزاج کہ ہے اب خاص مزاج ہمارا‪--‬‬
‫‪-‬اور اب ہم مزاج میں تو ہیں مگر اب وہ خاص مزاج کہ ہم آج نہیں‪--‬‬

‫عجب سا اک جزیرہ تھا جہاں تو کہ کبھی مال تھا جہاں‬


‫عجب سا اک جزیرہ تھا جہاں تو کہ کبھی مال تھا جہاں‬
‫آتی تھی عجب سے درختوں سے روشنی کہ چھن چھن کہ وہاں‪---------‬‬
‫پھول کہ اکثر دیکھ دیکھ کے مسکراتے تھے مجھے وہاں ‪-----‬‬
‫میں کہ اجنبی تھا تم سے اور تم کہ اجنبی تھے مجھ سے وہاں‪-------‬‬
‫اک دن کہ دلوں نے کہ پہچان لیا تھا ایک دوسرے کو وہاں ‪------‬‬
‫میں کہ ہوا دل تمہارا اور تم کہ ہوئے دل جاں ہماری وہاں‪------‬‬
‫صدیوں کی شناسائی کہ ہوئی وجود وہاں‪-------‬‬
‫اور دل کے ٹہرے تیز دھڑکن کہ ہردم وہاں‪-------------‬‬
‫جزیرہ کہ اب بھی مقیم وہاں‪------------‬‬
‫‪-‬مگر ہم اور تم کہ رخصت کہ نئی منزلیں کہ تھی اب ہماری کہ مختلف مختلف مکاں‪-----‬‬

‫میری عجب یہ دل کی داستاں تم سے‬


‫میری عجب یہ دل کی داستاں تم سے‬
‫کہ دل ٹوٹ کہ بکھر رہا ہے صحرا کی ریت پر‪--------‬‬
‫ریت کہ شکستہ دل آپ‪-------‬‬
‫اور تڑپ رہی ہے مجھ سے کہ شدید دل کر‪-------‬‬
‫داستان غم‪-------‬‬
‫ِ‬ ‫عجب کہ یہ ریت اور عجب کہ میری‬
‫اور ریت کہ ٹوٹ کہ بکھر رہی ہے ریت پر‪----------‬‬
‫شام غم کہ آنسو میرے اب اس ریت پر‪-------‬‬
‫عجب ِ‬
‫اور ریت کہ انتہائی دلبرداشتہ کہ کیا ظلم بیاں کہ اس ریت پر‪----‬‬
‫ریت کہ اب میں اور میں کہ اب ریت‪------‬‬
‫اور انتہائی افسوس کہ اب زندگی ہوگئ ہے ریت اس ریت پر‪--------‬‬

‫میں کہ عجب سے راستوں کا عجب سا مسافر‬


‫میں کہ عجب سے راستوں کا عجب سا مسافر‬
‫کہ دریا بہتے ہیں میرے راستوں میں دلوں کے‪--------‬‬
‫میں کہ عجب سی یہ سوچ کہ لوگ کہ کھا جاتے ہیں بھوک کے راستے دلوں کو‪-----‬‬
‫دل کی دنیا کہ عجب اشتہار اس دنیا‪-----------‬‬
‫اور لوگ کہ بھوک کی منزلوں میں کھا جاتے ہیں دلوں کو ‪-----------‬‬
‫دل کی دنیا کہ لکھ کروڑ دنیا‪---------‬‬
‫اور لوگ کہ کھا جاتے ہیں بھوک کے رستے دلوں کو‪-------‬‬
‫ب دل کہ لکھ کروڑ دنیا‪-------‬‬
‫ش ِ‬
‫‪-‬مگر لوگ کہ بھوک کی منزل میں کھا جاتے ہیں دلوں کو‪--------‬‬
‫میں وقت کا مسافر کیۓ جارہاہوں وقت میں سفر‬
‫میں وقت کا مسافر کیۓ جارہاہوں وقت میں سفر‬
‫کہ کہیں تجھ سے کسی وقت مالقات ناں ہو جائے کہیں‪--------‬‬
‫بچھڑنے اور ملنے کا ہوتا ہے اک وقت‪-------‬‬
‫اور ملنے کا وقت کہ کہیں آجائے ناں کہیں‪------------‬‬
‫میں وقت کا مسافر کہ چلنا ہی وقت میں کہ زندگی‪------‬‬
‫جو ساتھ کہ وہ ناں ساتھ ‪-------‬‬
‫جو ناں ساتھ وہ کہ ساتھ‪--------‬‬
‫اورآخر کہیں سچ کی سچ کے ساتھ آخر مالقات ناں آجاۓ کہیں‪-----‬عجب کہ‪----------‬‬
‫سب کہ مسافر سچ‬
‫اور آخر سب کہ مسافر سچ‪--------‬‬
‫اور سچ کی سچ سے مالقات ناں آجاۓ کہیں‪-------‬‬
‫میں کہ وقت کا مسافر اور میری کہ سچ سے مالقات ناں آجاۓ کہیں‪-----------‬‬
‫دل کہ مسافر سچ‪------‬‬
‫اور وقت کہ مسافر سچ‪-------‬‬
‫اور دونوں کی مالقات کہ آجاۓ ناں کہیں‪-----------‬‬

‫بھٹکتی رہتی ہے میری‪ُ A‬روح اُن دریچوں اور راہوں میں‬


‫بھٹکتی رہتی ہے میری رُوح اُن دریچوں اور راہوں میں‬
‫جہاں کہ تم کبھی تھے آتے اور ہم کہ ملتے تھے تمہیں راہوں میں‪------‬‬
‫میں کہ بھاگتا بھاگتا دھواں دھواں سا کہ ہو جاتا ہوں ان درودیواروں میں ‪---------------‬‬
‫اور تم کہ اب بھی گم سے ہوجاتے ہو ان درودیواروں میں‬
‫میں اور میری طلب کہ اب بھی تو‪------‬‬
‫اور درو دیوار میرے گواہ کہ میں کہ اب بھی صرف تو‪---------‬‬
‫اب بھی پھرتی ہیں روحیں گئے زمانوں کی میرے ساتھ‪-------‬‬
‫‪ ‬اور میں کہ عجب روح زدہ کہ اب بھی ُتجھے ڈھونڈتا پھرتا ہوں کہ اُن راہوں میں‪------‬‬

‫کھڑا ہوں رستے میں کھڑے درختوں کی قطاروں کی طرح‬

‫کھڑا ہوں رستے میں کھڑے درختوں کی قطاروں کی طرح‬


‫کہ شاید کہ تو کہیں پاس سے گذر جائے کہیں‪------‬‬
‫اے ساقی ِء ہجر کہ درپیش ہجر کہ ہو آج مکمل‪-----‬‬
‫اور اگر کہ تو اے کاش کہیں تھوڑا پاس سے گذر جائے کہیں‪----‬‬
‫دل کہ جاری ہجر کہ ہو آج ہر طور مکمل‪-------‬‬
‫دور ہجر کہ کیوں ناں شروع ہو جاۓ کہیں‪---------‬درخت‪------،‬‬
‫چاہے پھر سے ایک نیا ِ‬
‫میں اور تم ہیں انتظار کے ساتھی‬
‫موسم ہجر کہ مکمل ہو جاۓ کہیں‪------‬‬
‫ِ‬ ‫‪-‬اور دل چاہے کہ کیوں ناں آج یہ‬

‫زندگی کے سرد جزیروں میں‬


‫زندگی کے سرد جزیروں میں‬
‫‪-‬کبھی کبھی کہ لوٹ آتی ہے وہ دل ہوا‪-------‬‬
‫میں پھر سے میں ہو جاتا ہوں‪--------‬‬
‫اور چلنے لگتی ہے وہ مست ہوا‪-----‬‬
‫تازہ دریچے کہ کوئی کیا کھولے‪-------‬‬
‫وہ ہی مست پون کہ ملنے آجاتی ہے مجھ سے کہ پھر یہاں‪------‬‬
‫یاد کہ مست‪--------‬‬
‫یاد کہ دلربا‪-------‬‬
‫چلو خاص کہ وہ کبھی کبھی آتو جاتی ہے ملنے ہم سے وہ مست ہوا‪------‬‬
‫دل کی خوش فہمیاں کہ اس ہوا میں ہوتے ہو تم ‪----‬‬
‫اور یہ ہی سمجھ کہ دل بہل جاتا ہے کہ واہ کہ وہ کیا ہوا‪-------‬‬
‫یا ِد غم کہ ہے دلربائی تمہاری‪------‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ اس میں ہیں خوش کہ واہ کہ تم کہ ہو وہ ہوا‪-----‬‬

‫بھنور تھا دل میں بھنوروں‪ A‬سا‬


‫‪-‬بھنور تھا دل میں بھنوروں سا‬
‫اور ہم کہ تھے مست ہوا جنگل‪----‬‬
‫عجب سے بجتے تھے دل میں جلترنگ‪-----‬‬
‫اور ہم تھے کہ عجب مست خوشبو جنگل‪---------‬‬
‫دل کہ تھا بنس باغوں کا‪----------‬‬
‫اور ہم کہ تھے اس میں مست پون‪------‬‬
‫دل کہ تھا مست چراغوں سا‪------‬‬
‫اور ہم تھے اس میں اک جنگل پون‪-------‬‬
‫دل کے باغ تھے آباد ہرے ہریالے اور میں کہ اس میں بھٹکتا تھا‪-------‬‬
‫اک دلدار پون‪------------‬‬
‫دل کے جنگل میں کہ خوشبو تھی ہر پل‪----‬‬
‫اور میں کہ تھا مست جنگل پون‪------‬‬
‫ساز دل کہ بجتا تھا دل میں اک عجب لگن‪--------‬‬
‫ِ‬
‫اور میں کہ تھا اک مست جنگل پون‪-------‬‬
‫عجب کہ اب دل میرا اور عجب کہ میں اب مست پون‪--------‬‬
‫عجب کہ اب میں اور کچھ عجب کہ اب میرا رنگ کہ پون‪----‬‬
‫بھنور تھا دل میں عجب میرا‪-------‬‬
‫اور میں کہ تھا اک مست جنگل پون‪-------‬‬

‫یہ عشق آگ ہے یہ جل اُٹھی‬


‫‪-‬یہ عشق آگ ہے یہ جل اُٹھی‬
‫—یہ دل آگ ہے یہ جل اُٹھی‪--‬‬
‫‪-‬اس میں ہم نے جلنا تھا اس لئیے یہ جل اُٹھی ‪--‬‬
‫‪---‬اُس نے ہم سے جلنا تھا اس لیئے وہ جل اُٹھی‪-‬‬
‫—عجب عشق آگ کہ جل اُٹھی‪---‬‬
‫‪----‬عجب دل آگ کہ جل اُٹھی‪--‬‬
‫—عشق آگ جالل اتنی کہ خودبخود کہ جل اُٹھی‪--‬‬
‫—اور اس میں ہم نے جلنا تھا‪--‬‬
‫‪---‬اس لیئے عشق آگ کہ جل اُٹھی‪---‬‬
‫‪---‬عشق اور تقدیر کہ سازش کہ ہمیں جالنے‪--‬‬
‫—اس لیےء عشق آگ کہ جل اُٹھی‪--‬‬
‫—عشق کہ سبق کہ سچ ہوں معاملے‪---‬‬
‫‪----‬اس لئیے عشق آگ کہ جل اُٹھی‪--‬‬
‫—عشق کہ دشمن جھوٹ‪---‬‬
‫‪---‬اس لئیے عشق آگ کہ جل اُٹھی‪---‬‬
‫—عجب اب ہمارا مزاج کہ عشق مزاج‪-‬‬
‫‪-‬اس لیےء عشق آگ کہ جل اُٹھی‪--‬‬

‫ُمسلط تھا کوئی اُس کے دل پر‬

‫مُسلط تھا کوئی اُس کے دل پر‬


‫اور دل کی دنیا کہ بند تھی اُس پر‪-----‬‬
‫‪---‬چلن تھا لوگوں کا ایسا‪----‬‬
‫‪-‬اور عجب منطق کہ رکھی تھی انہوں نے اس کے دل پر‪-----‬‬
‫—دل کی دنیا کے بند تھی اس پر‪---‬‬
‫‪-‬اور عجب سی دنیا کہ انہوں نے رکھی تھی اس کے دل پر‪-----‬‬
‫—ہم بھی تھے عجب اور دل بھی تھا عجب‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم نے بھی اس کے دل پہ دستک کہ رکھی تھی عجب دیر تک‪---‬‬
‫‪---‬بند رہا دل اس کا صدیوں‪----‬‬
‫—اور ہمارے دل کی تاریخ کہ ناں نکلی کبھی صدیوں تک‪---‬‬
‫‪----‬اب کہ عجب غیر مسلط ہے اس کا دل‪----‬‬
‫‪ ‬مگر ہمارے دل کی دنیا کہ اب نکلی ہے گئ کہیں اور دور تک‪----‬‬

‫کچھ خاص سے انداز سے چلتا تھا وہ شاہکار‬


‫‪----‬کچھ خاص سے انداز سے چلتا تھا وہ شاہکار‬
‫—اور ہم کے راستے کہ شہر کے بھول جاتے تھے ہر بار‪----‬‬
‫—عجب سے انداز تھے کہ اس کے دلنواز‪---‬‬
‫‪ ----‬اور وہ خود شہر سا کہ بن جاتا تھا ہر بار‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ دل بچھاتے تھے اس کے راستوں پر‪--‬‬
‫‪---‬اور وہ عجب سا ہوجاتا تھا ہر بار‪---‬‬
‫—جانتا تھا وہ ہماری دل نوازیاں‪--‬‬
‫‪---‬۔اور وہ انجان سا بن جاتا تھا ہر بار‪--‬‬
‫‪---‬دل کی بستیوں میں کہ تھی ہماری اُس سے بات‪---‬‬
‫‪----‬مگر وہ انجان سا بن جاتا تھا ہر بار‪----‬‬
‫‪---‬جب بھی مال وہ ہمیں عجب سا مال‪---‬‬
‫‪---‬مگر دل کی گلیوں میں وہ جانتا تھا ہمیں سو بار‪---‬‬
‫‪---‬وقت کہ گزر گیا وہ عجب انداز‪--‬‬
‫‪---‬اور اب بھی ہم اس کے دل میں بستے ہیں سو بار‪----‬‬
‫—وہ کہ ہمارا ہم کے اس کے ہمارے‪---‬‬
‫‪-‬اور دل کی بستیوں میں اب بھی وہ بستا ہے ہر انداز‪---‬‬

‫—تم کہ حسیں‬

‫—تم کہ حسیں‬
‫—ہم کہ حسیں‪---‬‬
‫‪-‬چاروں طرف کہ حسیں‪--‬‬
‫‪-‬قدرت کے کرشمےکہ سب کہ حسیں ِ‪--‬‬
‫‪---‬اور چاروں طرف کہ ہیں ہردم حسیں‪---‬‬
‫‪---‬قدرت کہ مالک و قدرت کہ حسیں‪--‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ حسیں‪--‬‬
‫—اور تم کہ حسیں‪---‬‬
‫– عجب کہ قدرت کے حُسن کرشمے کہ اس دنیا‪---‬‬
‫—اور اس سے دنیا کہ حسیں‪--‬‬
‫—اور تم کہ حسیں‪---‬‬
‫—اور ہم کہ حسیں‪--‬‬
‫‪---‬عجب حسن وعشق کی کہ منزل حسیں‪-‬‬
‫ب جلیل کی قدرت کہ ہر طرف کہ ہر اک حسیں‪----‬‬
‫‪-‬عطاءے ر ِ‬

‫ش ِ‬
‫ب غم کی کہ کیا انتہا ہوگی‬
‫ب غم کی کہ کیا انتہا ہوگی‬
‫‪---‬ش ِ‬
‫‪----‬کہ آج کہ شاید وہ دنیا سے رہا ہوگی‪---‬‬
‫‪----‬منظر نامے کہ ہوں گے تبدیل‪----‬‬
‫‪---‬اور شاید کہ وہ آج خود سے رہا ہوگی‪----‬‬
‫‪---‬۔۔دل کی دنیا کہ آج پھیل گئی ہے شام سویرے‪--‬‬
‫‪---‬اور دل کی دنیا کہ دنیا سے رہا ہوگی‪--‬‬
‫‪---‬شام غم کہ آگئی ہے منہ اندھیرے‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬اور شاید کہ تیرے دل سے کہ یہ دعا ہوگی‪---‬‬
‫شام غم کی آخر کہ آج آخری انتہا ہوگی‪--‬‬
‫صبح کہ وہ طلوع ہو دل میں کہ ِ‬

‫میں اور میری تنہائیوں کی عجب یہ داستاں‬

‫‪ ---‬میں اور میری تنہائیوں کی عجب یہ داستاں‬


‫– کہ عمر بڑھتی گئی اور ہم کہ اور اکیلے ہوتے گئے‪-----‬‬
‫‪---‬پہلی تنہائی کہ تو نے دی‪--‬‬
‫‪-----‬اور پھر ہر اک کہ مجھے تنہا کرتے گۓ‪------‬‬
‫‪-----‬اب کہ ہر اک کہ پرہیز ہم سے‪--‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ اور تنہا کہ ہوتے گئے‪-----‬‬
‫‪----‬یہ کیا کہ ہم کہ تنہا ہوتے گئے ‪-‬‬
‫‪-----‬کہ میں‪،‬دل‪،‬سوچ اور آرزو کہ ایک تر ہوتے گئے‪---‬‬
‫خیال تنہائی کہ اب دل کہ رہے تنہائی‪------‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬عجب‬
‫خواہش میں کہ ہم اور تنہا کہ ہوتے گۓ‪-----‬‬
‫ِ‬ ‫اور اس‬

‫‪----‬ہما ری ُمحبتوں کے انداز ہیں اب بہت سنجیدہ‬

‫‪----‬ہما ری مُحبتوں کے انداز ہیں اب بہت سنجیدہ‬


‫‪ ---‬اور دل میں اب دل کہ کوئی اور بہت دل ہے سنجیدہ‪----‬‬
‫‪-------‬وہ دل جو پھڑکتا تھا تیری آرزو میں‪----‬‬
‫‪ -----‬وہ دل کہ اب سنجیدہ کہ اور بہت ہے سنجیدہ ‪----‬‬
‫—دیوانہ جو رہا تیرا ہر پل‪---‬‬
‫‪ ---‬وہ دل کہ اب سنجیدہ کہ اور بہت ہے سنجیدہ‪---‬‬
‫– محبتوں کی راہوں نے جو سبق کہ پڑھائے اسے‪----‬‬
‫‪ -----‬اس سے وہ دل کہ اب سنجیدہ اور مگر کہ ہے بہت سنجیدہ‪---‬‬
‫‪----‬سنجیدگی کہ طبع اب اس دل سنجیدہ‪-----‬‬
‫‪ ----‬اس لیئے وہ دل کہ اب سنجیدہ اور مگر کہ ہے بہت سنجیدہ‪----‬‬
‫—شام غم کہ دیکھ چکا وہ دل کہ اب بہت بار‪----‬‬
‫ِ‬
‫– اس لیۓ تو وہ دل کہ اب ہے رنجیدہ اور کہ بہت رنجیدہ‪---‬‬

‫مع ُمحبت کہ َجل اُٹھی‬


‫ش ِ‬‫‪-‬عجب َ‬

‫مع مُحبت کہ َجل اُٹھی‬


‫‪---‬عجب َش ِ‬
‫‪---‬عجب وجہ ِء محبت کہ بن اٹھی‪---‬‬
‫‪---‬عجب دل میں آگ کہ جل اٹھی‪----‬‬
‫‪----‬عجب دل میں دل کی محفل کہ بن اٹھی‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ ہوئے دل میں بسیر‪---‬‬
‫شمع محبت کہ دل میں جل اٹھی‪--‬‬
‫ِ‬ ‫—اور‬
‫‪---‬آگ کہ شعلے کہ دل رہے پذیر‪--‬‬
‫—اور شمع ِ محبت کہ جل اٹھی‪--‬‬
‫‪-‬جل اٹھنا ہی تو دل میں کھچنا تھا‪---‬‬
‫—اس لئیے تو شمع ِ محبت کہ دل میں جل اٹھی‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ شمع ِ محبت اور دل کہ شمع ِ محبت‪--‬‬
‫—اور شدید محبت کہ دل میں جل اٹھی‪---‬‬
‫—میں آگ کہ میرا دل آگ‪----‬‬
‫‪---‬اور شمع ِ محبت نے کہ جلنا تھا‪--‬‬
‫اس لئیے وہ کہ دل میں جل اٹھی‪----‬‬

‫کسک سی ہے خلش سی ہے کہ تو نہیں‬


‫‪---‬کسک سی ہے خلش سی ہے کہ تو نہیں‬
‫‪----‬عجب کمی سی ہے اور طلب سی ہے کہ تو نہیں‪--‬‬
‫عجب سے فیصلوں نے کہ عجب سی کسک کہ دے دی زندگی بھر‪------‬عجب سے‪--‬‬
‫—وقت کی خلش سی ہے کہ تو نہیں‬
‫‪---‬فیصلہ کہ وقت بھر کا‪---‬‬
‫—اور کمی کہ زندگی بھر کی کہ تو نہیں‪--‬‬
‫—عجب سے فیصلے کہ اب ہر کوئی ہے ساتھ مگر تو نہیں‪----‬‬
‫—عجب سی خلش ہے عجب سی کشش سی ہے کہ تو نہیں‪----‬‬
‫‪---‬تو ہی تو تھا کہ اصل زندگی‪---‬‬
‫—مگر اب اک بھر پور سی خلش ہے کہ تو نہیں‪--‬‬
‫‪---‬زندگی کہ اب ڈھونڈے گی محبت کہ رشتے نئے رشتوں میں‪---‬‬
‫‪-‬چلو وہ تو الزم ملیں گے مگر دل میں یہ دائم خلش کہ تو نہیں‪---‬‬
‫—زندگی کہ بسر ہوگی اب تیرے بغیر‪--‬‬
‫اور یہ خلش کہ ہم بھال دیں یہ کہ اب کہ ہرگز کہ یہ کہ ممکن نہیں‪--‬‬
‫– جس کی طلب نہیں اسے ہم قبول‬

‫– جس کی طلب نہیں اسے ہم قبول‬


‫‪ ---‬اور جس کی طلب ہمیں اسے ہم ناں قبول‪---‬‬
‫جو چاہے ہیں‪---‬‬
‫ہمیں وہ ناں قبول‬
‫اور جسے ہم چاہیں‪----‬‬
‫‪---‬اسے ہم ناں قبول‬
‫‪ ---‬عجب معاملہ ِء پسندیدگی و نا پسنددیدگی کہ درپیش چار سُو‪---‬‬
‫‪-‬ہر اک عاشق کہ ہر اک معشوق‪--‬‬
‫—عجب معاملہ ِء زندگی کہ ہر طرف معروف‪----‬‬
‫‪-‬دل کی دنیا کہ محبت اور غم وجود‪---‬‬
‫—عجب معاملہ ِء دنیا کہ جسے میں پسند وہ مجھے ناں محبوب‪----‬‬
‫‪------‬متاثرین عشق و وجود کہ ہر طرف کہ موجود‪---‬‬
‫ِ‬
‫—کسی کو وہ پسند کسی کو ناں پسند‪-----‬‬
‫‪----‬عجب معاملہ کہ ہر وقت وجود‪--‬‬
‫‪----‬عجب یہ فلسفہ ِء زندگی عجب یہ کھیل پسندیدگی کہ وجود‪--‬‬
‫چاروں طرف کہ یہ کھیل کہ صدیوں سے وجود‪---‬‬
‫دل کہ ٹہر گیا ہے اُس کا‬
‫—دل کہ ٹہر گیا ہے اُس کا‬
‫—دل کہ سنبھل گیا ہے اُس کا‪--‬‬
‫‪----‬مزاج کہ عجب مزاج ہوگیا ہے اب اُس کا‪---‬‬
‫‪---‬عجب آتش مزاج تھا کبھی وہ‪---‬‬
‫—عجب دنیا مزاج تھا کبھی وہ‪---‬‬
‫ت دل کہ اب بدل گئ ہے اُس کی‪--‬‬
‫– حال ِ‬
‫ت دل کہ اب ہوگئ ہے عجب فقر مزاج اُس کی‪--‬‬
‫‪----‬حال ِ[‬
‫‪---‬دل کہ ٹہر گیا ہے اُس کا‪--‬‬
‫‪---‬دل کہ سنبھل گیا ہے اُس کا‪---‬‬
‫‪----‬اور دل کہ اب فقر مزاج ہوگیا ہے اُس کا‪--‬‬
‫راز دل اس نے‪------‬‬
‫—پا لیا ہے ِ‬
‫ب دل اس نے‪----‬‬
‫‪---‬پالیا ہے جوا ِ‬
‫– اور اس لیئے اب وہ ہوگیا ہے فقر مزاج‪----‬‬
‫‪ -‬اس لیئے اب وہ ہوگیا ہے فقر مزاج‪----‬‬

‫‪---‬تم جاؤ جہاں تم نے جانا ہے‬


‫‪---‬تم جاؤ جہاں تم نے جانا ہے‬
‫‪-‬اور ہم تو ابھی اور بھٹکیں گے زرا کچھ دیر اور عشق کی وادیوں میں‪---‬‬
‫ت دل‪--‬‬
‫—عشق کی وادیاں کہ حکوم ِ‬
‫– اور دل کہ عشق کا سمندر‪---‬‬
‫‪------‬عشق کہ تعریف نقش و نگار و قدرت‪----‬‬
‫حسن قدرت‪-------‬‬
‫ِ‬ ‫‪----‬عشق کہ مجذوب و‬
‫مظاہر قدرت‪-----‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬عشق کہ سچائی کہ‬
‫‪---‬عشق کہ سچائی کہ سچائی کہ قدرت‪------‬‬
‫‪---‬عشق کی وادیاں کہ جھوٹ پرہیز‪----‬‬
‫—عشق کہ صرف سچ کہ سمندر‪--‬‬
‫‪----‬عاشق و معشوق کہ رشتہ ِء سچ‪--‬‬
‫‪----‬اور سچ کہ صرف رب کہ رب‪--‬‬
‫‪----‬دل کہ جھوٹ کبھی ناں‪-----‬‬
‫‪----‬سچ کہ صرف سچ اس کی حکومت‪---‬‬
‫– دل کہ سمندر دل کہ دریا‪--‬‬
‫—دل کہ آگ محبت اور آگِ محبت‪---‬‬
‫‪---‬عشق اور دل کہ سچ‪--‬‬
‫‪------‬اور جھوٹ کہ اس سے کوئی ناں لگ‪---‬‬
‫خیال عدم‪----‬‬
‫ِ‬ ‫—عشق کی وادیاں کہ‬
‫—اور سچ کہ صرف راستہ ِء عدم‪--‬‬
‫‪---‬دل کہ دریا دل کہ سمندر‪--‬‬
‫‪----‬اور دل کی وادیاں کہ دل سمندر‪--‬‬
‫—محبت کہ سچائی‪---‬‬
‫‪----‬محبت کہ عشق‪---‬‬
‫اور عشق محبت سب کہ سچائی اور کہ صرف سچائی اور کہ سچائی‪----‬‬
‫—مُحبتوں کے بکھیڑے کہ عجب بکھیڑے ہیں‬
‫کہ کبھی دل کے دروازے کہ کبھی محبتوں کے لیۓ بند نہیں ہوتے‪---‬‬

‫‪---‬میرے مزاج کے رنگوں میں ہے عجب سے رنگوں کی مال وٹ‬

‫‪---‬میرے مزاج کے رنگوں میں ہے عجب سے رنگوں کی مال وٹ‬


‫‪---‬میں کہ رنگ ہوں گیا رنگوں سے مل کر‪---‬‬
‫‪---‬رنگ کہ ملیں مجھے محبتوں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور میں کہ شدید کہ رنگ ہو چکا ہوں‪--‬‬
‫—رنگ کہ کریں رنگین مجھے‪----‬‬
‫‪---‬اور میں کہ رنگ بھنگ ہو چکا ہوں‪----‬‬
‫‪---‬زندہ میں اب رنگوں سے‪----‬‬
‫‪---‬زندہ میں اب رنگ افسانوں سے‪---‬‬
‫– رنگوں کی شدید تمنا‪---‬‬
‫‪---‬کہ رنگ کہ ملتے جلتے ہیں میرے رنگ فسانوں سے‪---‬‬
‫‪---‬محبت کہ ترتیب‪----‬‬
‫‪---‬رنگ کہ زندگی‪---‬‬
‫‪----‬اور میں کہ اب رنگ اور کہ رنگ اور شدید کہ پیال رنگ‪----‬‬
‫‪---‬میرے مزاج میں کہ رنگ‪----‬‬
‫‪---‬اور میں کہ شدید رنگ اور کہ شدید رنگ‪--‬‬
‫‪---‬زندگی کہ اب رنگوں سے‪---‬‬
‫‪---‬میں کہ اب رنگوں سے‪---‬‬
‫‪----‬اور میں کہ اب شدید رنگ‪----‬‬
‫اور دل کہ اب صرف اور صرف رنگوں کی کہ اک عجب جل ترنگ‪----‬‬
‫—عجب سے مزاج کے عجب موسم میں‬

‫عجب سے مزاج کے عجب موسم میں‬


‫‪---‬اب کہ شام اتری ہوئی ہے صبح میں‪----‬‬
‫‪---‬دل کہ ہے رنجیدہ بہت‪----‬‬
‫‪---‬اور شام کہ اتری ہوئی ہے صبح میں‪---‬‬
‫‪---‬تمہاری یاد کہ اب نہیں آتی‪---‬‬
‫‪---‬مگر ناں جانے کہ شام کہ کیوں اتری ہوئی ہے صبح میں‪---‬‬
‫‪ ---‬عجب مزاج کہ عجب موسموں میں سنجیدگی تو ہے ازل سے‪---‬‬
‫‪----‬مگر ناں جانے کہ شام کہ کیوں اتر آئی ہے آج صبح میں‪-----‬‬
‫‪---‬عجب مزاج ہیں ہم اب بہت عجب مزاج‪--‬‬
‫‪---‬اور شاید اس لیۓ کہ شام بھی آج ہوگئ ہے کہ عجب مزاج‪---‬‬
‫‪-‬اور کہ یہ ناں جانے کیوں اتر آئی ہے کہ آج صبح میں ‪---‬‬
‫‪----‬میرے ُمحبت کے مزاجوں میں عجب سی لگن تھی‬

‫میرے مُحبت کے مزاجوں میں عجب سی لگن تھی‬


‫‪---‬کہ دل بھٹکتا گیا اور بھٹکتا گیا ‪----‬‬
‫سفر زندگی رہا کہ جو گم ہوتا گیا‪---‬‬
‫—عجب ِ‬
‫‪---‬وہ ہی تو ملتا گیا‪----‬‬
‫—سفر ناتمام کہ کچھ کہ رہے کہ درپیش‪----‬‬
‫ِ‬
‫سفر نامکمل تھا‪---‬‬
‫‪---‬اور جو ِ‬
‫سفر مکمل ہوا‪---‬‬
‫‪---‬وہ ہی تو ِ‬
‫راز زندگی کہ جس کو چاہا وہ ناں مال‪--‬‬
‫‪---‬عجب سا ِ‬
‫‪----‬اور جو مال اس کو ناں چاہا‪---‬‬
‫—دور رہا جو وہ کہ ہمیں مال‪---‬‬
‫—قریب رہا جو وہ ہمیں کبھی ناں مال‪---‬‬
‫‪---‬لوگوں کی تقسیم کہ عجب اس دنیا‪--‬‬
‫‪----‬کہ جس کو چاہا جس نے وہ اس کو کبھی ناں مال‪---‬‬
‫‪---‬ضرورت زدہ رشتے کہ چار طرف‪---‬‬
‫‪----‬مگر دل کا ساتھی کہ کبھی کسی کو ناں مال‪---‬‬
‫‪---‬عجب کہ دنیا مصروفِ عجب‪---‬‬
‫—کبھی کسی کو کسی سے چھین لیا‪---‬‬
‫‪---‬اور کبھی کسی کو کسی سے ملوا دیا‪---‬‬
‫—الٹ مزاج کہ یہ دنیا‪----‬‬
‫‪-‬کہ دل کی دنیا کو اس نے کہ الٹا دیا‪--‬‬

‫زندگی کے شب و روز کہ چمکتے تھے اس کی آمد پر‬

‫‪----‬زندگی کے شب و روز کہ چمکتے تھے اس کی آمد پر‬


‫‪----‬وہ تھا پری چہرہ اور ہم کہ تھے اس کے عجب پرستار‪--‬‬
‫‪----‬آمد کہ اس کی تھی کہ بہار مانند‪-------‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ کھل اٹھتے تھے مانند سرخ گالب‪---‬‬
‫‪----‬عجب کے تھے وہ موسم‪---‬‬
‫‪---‬اور عجب کہ تھیں وہ بہار‪---‬‬
‫‪---‬دل کی انجمن میں کیا وہ برستی تھیں پھولوں کی پھوار‪---‬‬
‫‪ ---‬کہ ہم کہ ہوتے تھے انجمن میں‪-----‬‬
‫‪---‬اور خیالوں میں ہوتے تھے اس کے پاس‪--‬‬
‫—وہ تھا خود بہار‪----‬‬
‫—اور ہم کہ تھے اس کے پرستار‪---‬‬
‫—اس کی آمد کہ عجب خوشبو اور دل میں کہ ہر طرف التی تھی بہار‪--‬‬
‫‪---‬عجب کہ تھی دل کی خوشیاں‪------‬‬
‫‪---‬۔عجب کے تھے اس کے بہار انداز‪--‬‬
‫—ہم کہ تھے دیوانے اس کے‪----‬‬
‫موسم بہار‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪----‬اور وہ تھا ہمارا سارا‬
‫– بہار وہ کیا رخصت ہوئی ہم سے‪----‬‬
‫موسم بہار‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—کہ ہم کہ اب بھی ترستے ہیں کہ کاش کہ وہ‬
‫—موسم بہار کہ کہاں اب ہمارے نصیب‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬اب وہ ہو گا کہ کہیں عجب نصیب‪---‬‬
‫‪---‬چلو زندگی کہ رہو تم اب بہار بغیر‪---‬‬
‫اور اب کہ ہم دل کے خانوں سے ڈھونڈیں گے کہ وہ جا چُکی کہ بہار‪---‬‬
‫میرے ناخوش مزاج کے عجب یہ لمحے‬
‫‪ ---‬میرے ناخوش مزاج کے عجب یہ لمحے‬
‫‪----‬کہ خوشی اب کسے کہتے ہیں ہمیں کہ اب معلوم ہی نہیں‪---‬‬
‫مزاج دل‪-----‬‬
‫ِ‬ ‫‪----‬عجب یہ دل کی دھڑکن عجب یہ‬
‫‪---‬کہ خوشی کسے کہتے ہیں ہمیں کہ اب معلوم ہی نہیں‪----‬‬
‫‪---‬سمجھ کہ خوشی ناں اس دنیا‪----‬‬
‫‪---‬اور غم کہ شدید پیوست کہ اس دنیا‪---‬‬
‫—عجب یہ مزاج کے لمحے‪----‬‬
‫‪----‬کہ خوشی کہ کسے کہتے ہیں کہ اب ہمیں کہ معلوم نہیں‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ اب ناں دوڑ تعاقب اس دنیا‪------‬‬
‫‪----‬کہ خوشی کسے کہتے ہیں کہ ہمیں کہ معلوم ہی نہیں‪---‬‬
‫‪----‬غم میں کمی کہ شاید کہ ہے خوشی‪----‬‬
‫‪-----‬اور یہ شدید خوشی کہ ہمیں کہ کچھ کچھ کہ معلوم رہی‪----‬‬
‫‪-----‬مکمل خوشی کہ ہے نامعلوم ہمیں اس دنیا‪-----‬‬
‫‪ ----‬مگر غموں میں کمی کہ ہے خوشی کہ ہمیں کہ معلوم‪---‬‬
‫—انتظار خوشی کہ ناپید اب ہمارے دل یہاں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪-----‬اور غموں میں کمی کہ اب صرف کہ مطلوب رہی یہاں‪----‬‬
‫‪---‬دل کی دنیا کہ اب ہے عجب دنیا‪-----‬‬
‫‪-‬اور خوشی تو کیا خوشی کا پیام بھی اسے کہ قبول نہیں‪---‬‬

‫عجب کہ میرے دل کی آرزو‬

‫—عجب کہ میرے دل کی آرزو‬


‫‪---‬عجب کہ میرے دل کی انجمن‪--‬‬
‫‪---‬کہ بزم آراء ہے جس میں صرف تو‪ ،‬صرف تو اور صرف کہ تو‪----‬‬
‫‪---‬شام و سحر کہ تیرے خیال‪----‬‬
‫‪---‬اور اس میں صرف تو‪ ،‬صرف تو اور کہ صرف تو‪----‬‬
‫—دل کی دھڑکنیں کہ نام تو‪--‬‬
‫—۔اور اس میں کہ مرکز کہ صرف تو اور صرف تو‪---‬‬
‫– میں کہ عجب کہ میرئ سوچ عجب‪---‬‬
‫—مگر اس میں آرزو کہ صرف تو کہ صرف تو ‪--‬‬
‫‪---‬دل کی تمنائیں کہ صرف تو‪--‬‬
‫‪---‬مگر تم کہاں ہم کہاں مگر آرزو کہ تو اور صرف تو‪----‬‬
‫‪---‬شام کہ اب تو سحر کہ اب تو‪----‬‬
‫‪----‬دل کہ اب تو جاں کہ اب تو‪----‬‬
‫‪-‬دل کی انجمن کہ اب تو اور کہ صرف تو اور کہ صرف تو‪---‬‬

‫شام غم کے افسانے تو بہت تھے اُس کے پاس‬


‫ِ‬

‫‪---‬شام غم کے افسانے تو بہت تھے اُس کے پاس‬


‫ِ‬
‫—مگر وہ اس کا نام کہ کبھی ناں لے سکا‪---‬‬
‫‪----‬پاس تھا اسے اس کا اتنا‪----‬‬
‫‪-‬کہ وہ لفظوں مں کبھی اس کا نام ناں لے سکا ‪---‬‬
‫شام غم کہ آئی تھی اس پہ بے شمار‪---‬‬
‫– ِ‬
‫‪---‬مگر وہ کبھی کھل کے نام اس کا ناں لے سکا‪--‬‬
‫‪---‬دل کی بے دلی اور وحشت کی دوستی کہ تھی اس کے ساتھ‪----‬‬
‫‪---‬مگر وہ اس کا نام کہ کبھی ناں لے سکا‪---‬‬
‫‪----‬دل کی دنیا کہ تھی شدید آباد اس کے نام کے ساتھ‪----‬‬
‫—مگر وہ اس کا نام کہ کبھی لے ناں سکا‪---‬‬
‫‪----‬زندگی کہ گزاری تھی اس نے اس نام کے ساتھ‪--‬‬
‫مگر‪---‬‬
‫‪---‬اس کا نام کہ وہ کبھی لے ناں سکا‪ ‬‬
‫‪---‬شام اور دن کی اس کی تھی کہ عجب کہانی‪---‬‬
‫‪----‬مگر وہ اس کا نام کہ کبھی لے ناں سکا‪----‬‬
‫– اب کہ اس نے اس کا نام تو خوب پڑھا‪-----‬‬
‫‪---‬پھر بھی وہ اس کا نام کہ محفل میں ناں لے سکا‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ اس کے ساتھ دل اس کا‪---‬‬
‫‪----‬کہ کبھی اس کا نام کہ وہ کہیں لے ناں سکا‪----‬‬
‫—عجب یہ دل اس کا عجب یہ داستان اس کی‪---‬‬
‫‪-‬کہ اس کا نام کہ کہیں وہ لے ناں سکا‪----‬‬

‫نوحہ کیا پڑھیں اب ُجدائی کا‬


‫—نوحہ کیا پڑھیں اب جُدائی کا‬
‫منزل جُدائی سے آگے کچھ اور‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—منزلیں تو ہیں اب‬
‫جنوں کی یہ منزل کےاب ہم ہیں منزلوں سے آگے کچھ اور ‪--‬‬
‫ِ‬ ‫کہتی ہے‬
‫نصیب کے اب پورا کرے اپنا وقت ہم کے اب اُس کو پانے دنیا سے آگے ہر طور‪----‬‬
‫ب قدیر‪- -‬‬
‫– م َُسلِم فیصلہ ِء ر ِ‬
‫‪---‬خالص ملے گا خالص کو ‪---‬‬
‫—اور نصیب کے بگھتنے اپنی سزا‪---‬‬
‫‪-‬ہم کے اب نہیں پیٹتے جدائی کو‪-‬‬
‫‪-‬منزلیں کے اب جدائی سے ہیں آگے اب کچھ اور‪--‬‬
‫‪---‬نصیب کے محدود صرف اس دنیا‪--‬‬
‫ہم کے ُدنیا اِس ُدنیا سے اب آگے ُکچھ اور‪---‬‬

‫چنگاریء ہجر کے کہیں ُتجھے پکڑ ناں لے‬


‫ِ‬

‫‪-------‬چنگاری ِء ہجر کے کہیں ُتجھے پکڑ ناں لے‬


‫اصل کی ُدعا دیتے ہیں‪---------‬‬
‫وصل َ‬
‫ِ‬ ‫‪--------‬اس لئے ُتجھے‬
‫اصل ِہجر‪---------------‬‬
‫‪--------‬کاٹتے ہیں جو َ‬
‫وصل کا َمل کی ُدعا دیتے ہیں‪-------‬‬
‫ِ‬ ‫وہ ہی صرف‬
‫—چنگاری ِء ہجر کہ دل آگ سمندر‬
‫‪----‬چنگاری ِء ہجر کہ آتش کہ آتش‪---‬‬
‫وصل اصل کی دعا دیتے ہیں‪-----‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬اس لیئے تجھے‬
‫اصل ِہجر‪-‬‬
‫‪--------‬کاٹتے ہیں جو َ‬
‫وصل کا َمل کی ُدعا دیتے ہیں‪-------‬‬
‫ِ‬ ‫وہ ہی صرف‬
‫سرخ ُگالبوں کے موسم میں‬
‫ُ‬

‫‪---‬سُرخ ُگالبوں کے موسم میں‬


‫ہم کے ہیں اب پھر سے اِک سُرخ ُگالب‬
‫—سرخ گالب کہ تھا کبھی دل ہمارا‬
‫‪-‬اور ہم آج کہ پھر سے ہیں اِک سُرخ گالب‬
‫—کبھی ہم تھے مجبتوں میں بھرے اک سرخ گالب‬
‫—اور آج پھر سے ہیں ہم اِک سرخ گالب‬
‫‪----‬سرخ گالب کہ ہوگیا ہے اب دل ہمارا‬
‫‪-‬سرخ گالب کہ اب ہوگیا ہے من ہمارا‬
‫اس لیۓ ہم اب پھر سے ہو گۓ ہیں کہ اِک سرخ گالب‬
‫ہم کہ ُحسن کے کیا پرستار‪ A‬ہوۓ‬
‫‪----‬ہم کہ حُسن کے کیا پرستار ہوۓ‬
‫‪---‬کہ حُسن والے کہ ہم سے فرار ہوۓ ‪---‬‬
‫– دل والے کہ ہم تھے اتنے‪---‬‬
‫کہ پھر بھی اس کے حُسن کے پرستار ہوۓ‪--‬‬
‫‪---‬حُسن رہا کہ اتنا ظالم کہ کبھی دل کی بات ہم سے ناں کی‪------‬‬
‫‪-----‬مگر ہم کہ پھر بھی اُس کےحُسن کے پرستار ہوۓ‪-----‬‬
‫‪---‬حُسن کے اب ہمیں ڈھونڈتا ہیے عشق کی وادیوں میں‪-----‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ اب بھی اُس کے پرستار ہوۓ‪--‬‬
‫‪----‬عجب رشتہ ِء حُسن و عشق‪---‬‬
‫‪-‬کہ ہم تو اب بھی اس کے حُسن کے گرفتار ہوۓ‪----‬‬

‫‪-‬‬

‫لوگ کہ حبس زدہ اور‬

‫‪-----‬لوگ کہ حبس زدہ اور‬


‫شام حبس‪------‬‬
‫—اور ہم کہ انتظار کہ اختتام ِ‬
‫‪----‬بستی کے بستی کہ دشمن زدہ‪--‬‬
‫شام حبس‪----‬‬
‫‪-------‬اور ہم کہ اختتام کے ِ‬
‫—زندگی کہ زندگی کہ ظلم زدہ‪------‬‬
‫شام ظلم‪--‬‬
‫‪-----‬اور ہم کہ انتظار کہ اختتام ِ‬
‫‪ ---‬انسان کے انسان کے حیرت زدہ‪-------‬‬
‫‪---‬کہ کیوں کر یہ شام ُ‬
‫ظلم‪---‬‬ ‫ِ‬
‫انسان کہ اب اتنا دشمن زدہ کہ اب روز نئی ہے اس کے ساتھ شام ُ‬
‫ظلم‪---‬‬ ‫ِ‬

‫زندگی کہ بستی تھی اُن آنکھوں میں‬

‫‪---‬زندگی کہ بستی تھی اُن آنکھوں میں‬


‫‪---‬اور ان آنکھوں کا پتہ کہ اب ہمیں معلوم نہیں‪-----‬‬
‫—شام غم کہ منانی تھی اُن آنکھوں کے ساتھ‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور اُن آنکھوں کا پتہ کے ہمیں معلُوم نہیں‪--‬‬
‫شام غم‪---‬‬
‫‪-----‬شام غم کہ آج اکیلی ِ‬
‫ِ‬
‫اور اُن آنکھوں کا پتا کہ ہمیں معلوم نہیں‪----‬‬

‫شام کہ فرار ہوئی رات کے ساتھ‬

‫—شام کہ فرار ہوئی رات کے ساتھ‬


‫‪---‬اور صبح کہ پھر گرفتار کرے گی اسے کچھ آرام کے بعد‪--‬‬
‫—شام کہ ڈر کہ کہیں شام غم ناں ہوجاۓ‪-----‬‬
‫‪----‬اس لیئے یہ فرار کہ ہوتی ہے رات کے ساتھ‪---‬‬
‫شام غم‪-----‬‬
‫– شام کہ خوفزدہ کہ کہیں ِ‬
‫شام غم‪--‬‬
‫‪---‬اور یہ کہ ڈر کہ کہیں ہو ناں جاۓ ِ‬
‫‪---‬شام غم کہ بھاری انساں پر‪---‬‬
‫ِ‬
‫شام غم‪----‬‬
‫‪---‬اور شام کہ ڈرتی ہے کہ ناں ناں یہ ِ‬
‫شام غم کہ روز روز‪---‬‬
‫– ہم کہ ِ‬
‫شام غم‪---‬‬
‫‪-‬اور شام کہ ہم سے ڈر کہ کہیں یہ خود تو نہیں ِ‬

‫‪ -‬صفِ ماتم کے ِبچھنے لگی ہے تیرے انتظار میں‬


‫—صفِ ماتم کے ِبچھنے لگی ہے تیرے انتظار میں‬
‫‪---‬اور تم ہو کہ ُگم اندھیرے بادل‪--‬‬
‫—بادل بھی ناں بتائیں تیرا رستہ‪----‬‬
‫‪-----‬اور تم ہو کہ گہرے بادل‪---‬‬
‫شام غم کہ ٹہر جا‪----‬‬
‫شام غم کہ رک جا ِ‬
‫– ِ‬
‫ہوسکتا ہے کہ آج ہو وہ برستے بادل‪--‬‬
‫‪---‬عذاب کہ بدبودار لوگ‬
‫اور دل کہ اتنے بدبودار لوگ ‪---‬‬

‫دل کی حالت کہ ناگفتہ بہ‬

‫—دل کی حالت کہ ناگفتہ بہ‬


‫—اور وعدہ فردا کہ کوئی ناں‪----‬‬
‫‪---‬شمع دل کہ جالنی تھی اس کے ساتھ‪----‬‬
‫ِ‬
‫—اور اس کا پتہ کہ کوئی ناں‪------‬‬
‫ت دل اور عجب یہ دل گرفتگی‪--‬‬
‫‪---‬عجب یہ حال ِ‬
‫کہ شمع کہ جالنی تھی اس کے ساتھ اور اس کا پتہ کہ کوئی ناں‪--‬‬

‫عجب ذات طالق شخص تھا وہ‬

‫—عجب ذات طالق شخص تھا وہ‬


‫—اپنی محبتوں کو لوگوں پر قربان کر بیٹھا‪--‬‬
‫‪---‬چل پڑا وہ رات کی جانب‪-‬‬
‫‪---‬اور صبح کو جواب دے بیٹھا‪--‬‬
‫—محبتوں میں اس کی کچھ سرور تھا اس کو‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ محبتوں کو جواب دے بیٹھا‪---‬‬
‫‪---‬تڑپتا ہے اب وہ محبتوں کی چاہتوں میں‪----‬‬
‫‪---‬مگر اب وہ محبتوں کو جواب دے بیٹھا‪--‬‬
‫‪---‬وقت کہ اب لوٹ کے ناں آۓ گا اب‪---‬‬
‫‪ -‬اور اب محبتوں کو وہ جواب کہ جواب کہ دے بیٹھا‪----‬‬

‫اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬


‫—اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬
‫‪-‬برباد ہونے کو آج جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬کچھ چھوڑ دینے کو آج جی چاہتا ہے ‪---‬‬
‫‪---‬تمناؤں سے رُخصت ہوجانے کو آج جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫—غموں میں ڈوب جانے کو آج جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬جی چاہتا ہے کہ عجب بستیاں ہوں کہ سوز میں ڈوبی ہوئیں‪--‬‬
‫—اور ان بستیوں میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستیاں کہ سوز کہ جل رہا ہو جن میں‪--‬‬
‫‪---‬اُن بستیوں میں آج کہ جل جانے کو جی چاہتا ہے ‪---‬‬
‫—اداس ہو جانے کو جی چاہتا‪---‬‬
‫‪----‬دل میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستی کہ سوز ہو آباد جس میں‪----‬‬
‫‪---‬اُس بستی میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے ‪--‬‬
‫—شام ہو اداس دن کہ ہو اب اداس‪---‬‬
‫اور اب کچھ اداسیوں میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪----‬‬

‫کھڑا ہوں رستے میں کھڑے درختوں کی قطاروں کی طرح‬


‫—کھڑا ہوں رستے میں کھڑے درختوں کی قطاروں کی طرح‬
‫—کہ شاید کہ تو کہیں پاس سے گذر جائے کہیں‪----‬‬
‫– اے ساقی ِء ہجر کہ درپیش ہجر کہ ہو آج مکمل‪---‬‬
‫—اور اگر کہ تو اے کاش کہیں تھوڑا پاس سے گذر جائے کہیں‪--‬‬
‫‪---‬دل کہ جاری ہجر کہ ہو آج ہر طور مکمل‪-----‬‬
‫دور ہجر کہ کیوں ناں شروع ہو جاۓ کہیں‪---------‬درخت‪---،‬‬
‫چاہے پھر سے ایک نیا ِ‬
‫‪---‬میں اور تم ہیں انتظار کے ساتھی‬
‫موسم ہجر کہ مکمل ہو جاۓ کہیں‪---‬‬
‫ِ‬ ‫اور دل چاہے کہ کیوں ناں آج یہ‬

‫میں وقت کا مسافر کیۓ جارہاہوں وقت میں سفر‬


‫‪ ---‬میں وقت کا مسافر کیۓ جارہاہوں وقت میں سفر‬
‫‪ ---‬کہ کہیں تجھ سے کسی وقت مالقات ناں ہو جائے کہیں‪-----‬‬
‫‪-----‬بچھڑنے اور ملنے کا ہوتا ہے اک وقت‪----‬‬
‫‪---‬اور ملنے کا وقت کہ کہیں آجائے ناں کہیں‪-------‬‬
‫‪---‬میں وقت کا مسافر کہ چلنا ہی وقت میں کہ زندگی‪---‬‬
‫‪----‬جو ساتھ کہ وہ ناں ساتھ ‪----‬‬
‫‪----‬جو ناں ساتھ وہ کہ ساتھ‪----‬‬
‫—اورآخر کہیں سچ کی سچ کے ساتھ آخر مالقات ناں آجاۓ کہیں‪------‬‬
‫‪----‬عجب کہ سب کہ مسافر سچ‪---‬‬
‫‪---‬اور آخر سب کہ مسافر سچ‪----‬‬
‫‪----‬اور سچ کی سچ سے مالقات ناں آجاۓ کہیں‪----‬‬
‫میں کہ وقت کا مسافر اور میری کہ سچ سے مالقات ناں آجاۓ کہیں‪------‬دل کہ‪-------‬‬
‫‪----‬مسافر سچ‪-------‬اور وقت کہ مسافر سچ‬
‫اور دونوں کی مالقات کہ آجاۓ ناں کہیں‪------‬‬

‫میں کہ عجب سے راستوں کا عجب سا مسافر‬


‫‪---‬میں کہ عجب سے راستوں کا عجب سا مسافر‬
‫—کہ دریا بہتے ہیں میرے راستوں میں دلوں کے‪----‬‬
‫‪------‬میں کہ عجب سی یہ سوچ کہ لوگ کہ کھا جاتے ہیں بھوک کے راستے دلوں کو‪--‬‬
‫‪-----‬دل کی دنیا کہ عجب اشتہار اس دنیا‪-----‬‬
‫‪-----‬اور لوگ کہ بھوک کی منزلوں میں کھا جاتے ہیں دلوں کو ‪------‬‬
‫‪----‬دل کی دنیا کہ لکھ کروڑ دنیا‪----‬‬
‫‪---‬اور لوگ کہ کھا جاتے ہیں بھوک کے رستے دلوں کو‪---‬‬
‫ب دل کہ لکھ کروڑ دنیا‪----‬‬
‫‪----‬ش ِ‬
‫مگر لوگ کہ بھوک کی منزل میں کھا جاتے ہیں دلوں کو‪----‬‬

‫میری عجب یہ دل کی داستاں تم سے‬


‫‪---‬میری عجب یہ دل کی داستاں تم سے‬
‫—کہ دل ٹوٹ کہ بکھر رہا ہے صحرا کی ریت پر‪-----‬‬
‫‪---‬ریت کہ شکستہ دل آپ‪-----‬‬
‫‪---‬اور تڑپ رہی ہے مجھ سے کہ شدید دل کر‪----‬‬
‫داستان غم‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪-----‬عجب کہ یہ ریت اور عجب کہ میری‬
‫‪---‬اور ریت کہ ٹوٹ کہ بکھر رہی ہے ریت پر‪-----‬‬
‫شام غم کہ آنسو میرے اب اس ریت پر‪----‬‬
‫—عجب ِ‬
‫‪---‬اور ریت کہ انتہائی دلبرداشتہ کہ کیا ظلم بیاں کہ اس ریت پر‪--‬‬
‫‪----‬ریت کہ اب میں اور میں کہ اب ریت‪---‬‬
‫اور انتہائی افسوس کہ اب زندگی ہوگئ ہے ریت اس ریت پر‪----‬‬
‫عشق دے ڈیرے ہر جنگل بیلے ‪-‬‬
‫‪---‬عشق دے ڈیرے ہر جنگل بیلے ‪-‬‬
‫—عشق کہ مطلوب عشق کہ مقصود‪--‬‬
‫‪----‬عشق دیاں تانگاں کہ ہر اک ڈیرے‪----‬‬
‫‪----‬ہر اک کہ مطلوب‪-----‬ہر اک کہ منسوب‪----‬‬
‫‪----‬عشق جاری کہ عشق ساری‪--‬‬
‫‪---‬ساری خدائی کہ اسے مطلوب‪ ،‬اسے مطلوب‪----‬‬
‫‪---‬عشق کہ سچائی عشق کہ خدائی‪----‬‬
‫‪---‬اور سچ کہ اسے ہر سُو مطلوب‪----‬‬
‫—ہر جا ہر سو کہ سچ مطلوب‪-----‬‬
‫‪-- --‬عشق کے پھیرے کہ یار مطلوب‪---‬‬
‫‪----‬عشق کہ سچائی‪ ،‬عشق کہ مطلوب‪-----‬‬
‫—کھیل زیست کہ سچ اصول‪-----‬‬
‫ِ‬
‫—اور عشق کہ مطلوب‪ ،‬عشق کہ منسوب‪-‬‬
‫—عشق کہ انساں‪ ،‬عشق کہ مطلوب‪----‬‬
‫‪-----‬سچ کہ ہرطرف مطلوب‪ ،‬سچ کہ ہر طرف مطلوب‪--‬‬
‫‪----‬عشق کہ ہر ڈیرے عشق کہ ہردم مطلوب‪-----‬‬
‫‪---‬سچ کہ ہر ڈیرے‪---‬‬
‫—سچ کہ ہر طرف مطلوب‪---‬‬
‫‪-----‬سچ کہ ہر اک جنگل بیلے‪-‬‬
‫‪---‬سچ کہ ہر طرف مقصود‪---‬‬
‫‪----‬عشق کہ نفی ِء ذات‪--‬‬
‫‪----‬عشق کہ ہر جا وجود‪-----‬‬
‫‪------‬عشق کہ کل زندگی‪---‬‬
‫‪----‬عشق کہ ہر دم مقصود‪-----‬‬
‫‪---‬عشق کہ ہر جنگل بیلے‪-----‬‬
‫‪-----‬عشق کہ مقصود‪---‬‬
‫‪---‬عشق کہ زندگی‪------‬‬
‫‪-‬عشق کہ مطلوب‪---‬‬
‫‪---‬ہر اک کہ عاشق ہر اک کہ معشوق‪---‬‬
‫اور عشق کہ ہر جا کہ کھیل جذب و مجذوب‪-----‬‬

‫اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬


‫—اُداس ہونے کو آج جی چاہتا ہے‬
‫—برباد ہونے کو آج جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬کچھ چھوڑ دینے کو آج جی چاہتا ہے ‪--‬‬
‫‪---‬تمناؤں سے رُخصت ہوجانے کو آج جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫—غموں میں ڈوب جانے کو آج جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬عجب بستیاں ہوں کہ سوز میں ڈوبی ہوئیں‪--‬‬
‫—اور ان بستیوں میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬
‫—دل کی بستیاں کہ سوز کہ جل رہا ہو جن میں‪--‬‬
‫‪---‬اُن بستیوں میں آج جل جانے کو جی چاہتا ہے ‪----‬‬
‫‪---‬اداس ہو جانے کو جی چاہتا‪---‬‬
‫‪----‬دل میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے‪--‬‬
‫‪---‬دل کی بستی کہ سوز ہو آباد جس میں‪----‬‬
‫‪---‬اُس بستی میں آج ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے ‪--‬‬
‫‪---‬شام ہو اداس دن کہ ہو اب اداس‪---‬‬
‫‪-‬اور اب کچھ اداس لمحوں میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے‪---‬‬

‫ُمحبتوں کے دریاؤں میں بہہ گیا ہوں میں ُمحبتوں کے س ُمندر سے ملنے کے لیئے‬

‫مُحبتوں کے دریاؤں میں بہہ گیا ہوں میں مُحبتوں کے سمُندر سے ملنے کے لیئے‬
‫اور عجب سی وسعتیں ہے کہ دل میں اب اتری ہوئیں‬
‫کشادگی ِء دل اب کیا بتائیں کشادگی دریا سی ہیں اب دل میں اتری ہوئی‬
‫محبت کے سمندر میں اتر جانے کو اب جی چاہتا ہے‬
‫اور عجب سی محبتیں کہ ہے اب دل میں اتری ہوئی‬
‫عجب سی قید سے کہ آزاد آج ہوا ہوں میں‬
‫—اور عجب سے وسعتیں اور قدرتیں کہ ہیں اب دل میں بسی ہوئیں‬
‫دل کہ اب پانی مزاج ہوئے جاتا ہے اور پانی کی وسعتیں کہ ہیں کہ اب دل سے ملی‪---‬‬
‫‪---‬ہوئیں‬
‫‪------‬پانی کہ نواز پانی کہ عجب مزاج‪---‬‬
‫‪-‬اور پانی کی محبتیں کہ ہیں اب مزاج سے ملی ہوئیں‪-------‬‬

‫عشق کہ لوٹ آیا بہت دیر کے بعد‬

‫‪-‬عشق کہ لوٹ آیا بہت دیر کے بعد‬


‫‪---‬اور نئی منزل ِعشق سے کہ ملوا گیا ہمیں‪-----‬‬
‫‪----‬عشق کہ ما لک عشق کہ آخر‪---‬‬
‫‪---‬اور اس دفعہ کہ اور برباد کرگیا ہمیں ‪----‬‬
‫‪---‬عجب عشق کی ہیں اب یہ نئی منزلیں ‪----‬‬
‫اور عشق اس دفعہ عجب نئی منزلوں سے ہے کہ ملوا گیا ہمیں‪----‬‬

‫بہت مشکل سے ہوتی ہیں ُمحبتیں‬

‫‪---‬بہت مشکل سے ہوتی ہیں مُحبتیں‬


‫‪---‬پھر کبھی ختم نہیں ہوتی ہیں مُحبتیں‪---‬‬
‫‪---‬محبتوں کہ چراغ کہ کبھی مدہم کبھی تیز‪---‬‬
‫‪---‬مگر پھر یہ ختم نہیں ہوتی ہیں یہ محبتیں‪---‬‬
‫‪---‬محبت کہ روح کا تعویذ‪---‬‬
‫‪-‬محبت کہ دل کی روح‪----‬‬
‫—محبتوں میں عجب سرور‪--‬‬
‫‪---‬محبتوں میں عجب کہ َسرُود‪---‬‬
‫اور دل کی تنہاںیوں میں محبت کہ عجب سرور‪----‬‬

‫دُوریاں کہ چاہتیں‬
‫‪ُ ---‬دوریاں کہ چاہتیں‬
‫—نزدیکیاں کہ نفرتیں ‪------‬‬
‫‪--‬اچھا رہا کہ تم دور رہے‪----‬‬
‫‪---‬چاہتیں کہ بڑھتی رہیں‪-----‬‬
‫‪---‬اور نزدیکیاں کہ وجود ناں ہوئیں‪----‬‬
‫– گر ہوتیں نزدیکیاں‪---‬‬
‫منزل دوراں کہ ناں ہوتی‪---‬‬
‫ِ‬ ‫ت‬
‫ت عشق کہ میری شد ِ‬
‫تو شاید کہ شد ِ‬

‫اضطرا ِ‬
‫ب َمن ناں بچھڑ جائے ہم سے‬

‫ب َمن ناں بچھڑ جائے ہم سے‬


‫‪---‬اضطرا ِ‬
‫‪---‬اس لیۓ ہم شگفتگی ِء دل کی آرزو نہیں کرتے‪----‬‬
‫‪---‬شام غم کہ اب دوست اتنی‪--‬‬
‫ِ‬
‫—کہ اب اس کے جانے کی ہم آرزو نہیں کرتے‪---‬‬
‫—اُس کا ناں ملنا ہے اضطراب[ میں کیف‪---‬‬
‫اس لیۓ اب ہم اُس کے ملنے کی آرزو نہیں کرتے‪---‬‬

‫ت محبت کہ اب اُس کے دل‬


‫شد ِ‬

‫ت محبت کہ اب اُس کے دل‬


‫—شد ِ‬
‫‪---‬اور میں کے اب تو بھی تو تھوڑا جل دل کی آگ میں‪--‬‬
‫‪---‬جلنے سے ہی تو ہے یہ دل کی زندگی‪--‬‬
‫اس لیۓ تو ُتو زرا تھوڑا اور جل دل کی آگ میں‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ پاک دل ہے جلنے سے‪-----‬‬
‫‪---‬اس لیۓ تو زرا اورکھل کے جل دل کی آگ میں‪----‬‬
‫‪-‬دل کی آگ کہ آگِ سچائی اور کہ دل کہ محبت‪---‬‬
‫—اور منزل اس کی کہ دل اور اس کی آگ کہ محبت‪--‬‬
‫—اس لیئے تو ُتو زرا اور تھوڑا جل دل کی آگ میں‪---‬‬
‫ت محبت کہ اب اور اس کے دل‪---‬‬
‫‪---‬شد ِ‬
‫اور میں کہ اب تو تھوڑا اور زرا جل دل کی آگ میں‪----‬‬

‫‪ --‬چل پڑا ہوں تیری جانب‬


‫‪---‬چل پڑا ہوں تیری جانب‬
‫‪----‬اور خواہش کہ ُتو ناں ملے‪--‬‬
‫—چل پڑا ہوں تیری جانب‪--‬‬
‫—اور خواہش کہ تیرے در پہ کہیں تو ناں ملے‪---‬‬
‫—اڑان کہ بھری ہے تیری جانب‪----‬‬
‫‪---‬اور خواہش کہ تو ناں ملے‪-----‬‬
‫—ناں ملنے کا ہے جو لطف‪---‬‬
‫وہ کہ ملنے میں کہیں ناں ملے‪----‬‬
‫ساز دل ہے‬
‫یہ جو ِ‬
‫ساز دل ہے‬
‫—یہ جو ِ‬
‫—یہ عجب عطا ہے مالک کی‪---‬‬
‫‪-‬اس کی گونج کہ گونجتی ہے تاروں میں‪---‬‬
‫‪ ---‬اور مسکن میں کہ عجب اس کے خاموشی‪--‬‬
‫—باتیں یہ کرے اپنے آپ سے‪----‬‬
‫‪----‬اور سیراب یہ کرے سچ کے ٹھنڈے راستے‪----‬‬
‫—ساز دل کی دھن کے صرف سچ‪-----‬‬
‫ِ‬
‫– اور آواز میں عجب اس کے روشنی‪---‬‬
‫‪---‬چاہ میں یہ جب کسے کے بجے‪---‬‬
‫‪ ---‬تو عجب اس میں مدہوشی‪-----‬‬
‫ساز دل‪---‬‬
‫‪-----‬شام غم میں جب بجے یہ ِ‬
‫ِ‬
‫‪ ---‬تو سننے والے کی عدم سے عجب دوستی‪----‬‬
‫‪---‬شام غم اور یہ کہ ہیں عجب دوست‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪ ----‬اور عجب کہ ان کی دوستی‪----‬‬
‫‪-‬ساز دل کہ بجتا رہے گا ہم میں‪----‬‬
‫ِ‬
‫– اور ہم کے عجب محبت کے روگی‪---‬‬
‫‪---‬کافی دھنیں کہ یہ سنا چکا ہمیں‪----‬‬
‫‪ -----‬اور ہم کے اب کچھ اور سننے کے دل میں اس سے دوستی‪---‬‬
‫ساز دل‪----‬‬
‫‪---‬عجب یہ ِ‬
‫‪---‬اور عجب یہ عطاۓ مالک‪---‬‬
‫‪---‬آخر کہ عطا قبول‪---‬‬
‫‪----‬اور یہ کہ رہے ہردم ساتھ ہمارے اور گونج کہ اس کی گونجتی رہے ہر ستارے‪---‬‬
‫ساز دل بھی ہے یہ‪---‬‬
‫‪----‬ساز غم بھی ہے یہ ِ‬
‫ِ‬
‫—اور دعا کہ ہر دم یہ ساتھ رہے ہمارے اور ہماری اس سے ہے کہ عجب دوستی‪---‬‬

‫یہ قہقہےجو ہم سے پھوٹتے‪ A‬ہیں‬


‫—یہ قہقہےجو ہم سے پھوٹتے ہیں‬
‫‪------‬یہ چنگاریاں ہیں تیرے غم کی‪---‬‬
‫‪---‬یہ بار بار جو ہم مسکراتے ہیں‪-------‬‬
‫‪----‬یہ غم بیانیاں ہیں تیرے غم کی‪---‬‬
‫‪---‬یہ بالوجہ جو ہم کبھی کبھی چہچہاتے ہیں‪----‬‬
‫‪---‬یہ تباہ کاریاں ہیں تیرے غم کی‪-----‬‬
‫‪---‬یہ جو اونچے اونچے نعرے جو ہم کبھی لگاتے ہیں‪---‬‬
‫‪----‬یہ آگ لگانیاں ہیں تیرے غم کی‪-----‬‬
‫—تیرا غم کہ ہے ہر وقت غالب مزاج‪-----‬‬
‫—تیرا غم کے ہے ہر وقت عذاب‪---‬‬
‫مائل نئےاظہار‪--‬‬
‫ِ‬ ‫‪ ---‬تیرا غم کہ ہر وقت‬
‫اور ہم کہ ہروقت اُس کے نئے اظہار‪---‬‬
‫‪-----‬گزرے ماہ و سال کہ بستے ہیں چہروں میں‬
‫‪-----‬گزرے ماہ و سال کہ بستے ہیں چہروں میں‬
‫تصویر زندگی‪--------‬‬
‫ِ‬ ‫‪-----‬اور چہرہ کہ مُکمل‬
‫ابن آدم کہ چلتے ہیں ساتھ ساتھ‪------‬‬
‫‪ ----‬نصیب اور ِ‬
‫ب آدم‪----‬‬
‫ابن آدم کہ نصیب کا نصیب اور کبھی نصیب کہ نصی ِ‬
‫‪---‬اور کبھی ِ‬
‫ابن آدم پہ اِک نئی کہانی‪-----‬‬
‫‪---‬نصیب کہ کبھی لکھتا ہے چہرہ ِء ِ‬
‫ابن آدم کہ دیتا ہے چہرا ءے نصیب کو نئی کہانی‪----‬‬
‫‪----‬اور کبھی ِ‬
‫‪ ---‬چہرے کہ ظالم چہرے کہ مظلوم‪-----‬‬
‫—اور ہر آدم چہرہ کہ گزرے شام وسحر کی کہانی‪----‬‬
‫—نصیب کے اتارتا ہے وقت سے پہلے قبروں میں‪-‬‬
‫‪----‬اور یہ ہے نصیب کے ظلم و ستم کی عجیب کہانی‪--‬‬
‫—ہم کے اب نصیب آشنا‪-----‬‬
‫‪-‬اور لکھنے ناں دیں گے نصیب کو نئی ُ‬
‫ظلم کہا نی‪---‬‬

‫کون کے سوچتا ہے مجھے سرد راتوں کی طرح‬


‫‪------‬کون کے سوچتا ہے مجھے سرد راتوں کی طرح‬
‫‪-----‬کون کہ چاہتا ہے مجھے سرد بارشوں کی طرح‪-----‬‬
‫‪---‬مہرباں کہ مجھ پہ وہ ٹھنڈے پانیوں کی طرح‪----‬‬
‫‪----‬قرباں کے مجھ پہ وہ چاندنیوں کی طرح‪-----‬‬
‫‪----‬دل کہ الکھ دل ہوۓ جاتا ہے اُس کی مہربانیوں کی وجہ‪---‬‬
‫‪---‬نفی ِء ذات کہ اُس کی کہ ہے میرا اثبات‪-----‬‬
‫‪---‬اور میں کہ رواں اُس کی مہربانیوں کی وجہ‪---‬‬
‫تابع اُس کے دل‪---‬‬
‫‪----‬دل کے ِ‬
‫‪---‬اور ہم کہ شکر گزار اُس کی مہربانیوں کی وجہ‪---‬‬
‫—تاقیامت کے رہے وہ قائم آسمانوں کی طرح‪--‬‬
‫ہم کہ ہیں اُس سے اور اُس سے ہیں ہم اور وہ کے قائم رہے روشن زمانوں کی‪-----‬‬
‫‪-‬طرح‬

‫نوحہ کیا پڑھیں اب ُجدائی کا‬


‫‪---‬نوحہ کیا پڑھیں اب جُدائی کا‬
‫منزل جُدائی سے آگے کچھ اور‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—منزلیں تو ہیں اب‬
‫جنوں کی یہ منزل کےاب ہم ہیں منزلوں سے آگے کچھ اور ‪--‬‬
‫ِ‬ ‫– کہتی ہے‬
‫‪---‬نصیب کے اب پورا کرے اپنا وقت ہم کے اب اُس کو پانے دنیا سے آگے ہر طور‪---‬‬
‫ب قدیر‪--- -‬‬
‫– م َُسلِم فیصلہ ِء ر ِ‬
‫—خالص ملے گا خالص کو ‪--‬‬
‫‪-‬اور نصیب کے بگھتنے اپنی سزا‪----‬‬
‫‪-‬ہم کے اب نہیں پیٹتے جدائی کو‪--‬‬
‫‪-‬منزلیں کے اب جدائی سے ہیں آگے اب کچھ اور‪--‬‬
‫‪---‬نصیب کے محدود صرف اس دنیا‪--‬‬
‫ہم کے ُدنیا اِس ُدنیا سے اب آگے ُکچھ اور‪---‬‬

‫—راستے اور منزلیں اب جُدا ایسے‬


‫کے شاید ہی کبھی بُت ہوں آمنے سامنے‪--‬‬

‫ہم ہجر ہیں جذب ہیں یا ہیں انبساط‬

‫– ہم ہجر ہیں جذب ہیں یا ہیں انبساط‬


‫لہر عشق‪--‬‬
‫—مگر ہیں اِک ِ‬
‫‪-‬عشق کہ صرف سچائی‪--‬‬
‫‪---‬اور سچائی کہ صرف عشق‪---‬‬
‫—اور ہم کہ صرف عشق‪--‬‬
‫‪---‬اور عشق کہ صرف ایمانداری‪---‬‬
‫‪----‬اور ایمانداری کہ صرف عشق‪---‬‬
‫—عشق کی سرحدیں کہ جذب و مجذوب‪---‬‬
‫—اور پار کہ اس کے کہ پھر سے عشق‪----‬‬
‫—عشق کہ دنیا‪--‬‬
‫—عشق کہ مجذوب‪---‬‬
‫—اور ہر طرف کہ عشق‪--‬‬
‫اور ہر طرف کہ ہے کہ ہر طرف کہ عشق جذب ومجذوب‪---‬‬

‫شام کہ آج زرد پتے‬

‫—شام کہ آج زرد پتے‬


‫خیال دل‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—اور ہم کہ اس میں زرد‬
‫خیال دل کہ سنہرا پن‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—زرد‬
‫—اور سنہرا پن کہ سچ اور سچائی‪---‬‬
‫‪---‬شام کہ آج زرد پتے‪----‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ اس میں زرد دل‪--‬‬
‫‪---‬دل کی دنیا کہ عجب دنیا‪--‬‬
‫—اور سچ کہ اس کی کل دنیا‪--‬‬
‫خیال دل‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬شام کہ آج زرد پتے اور ہم کہ اس میں زرد‬
‫—چاہو تو تمہیں بھی آج کردیں زرد‪---‬‬
‫‪---‬نہیں نہیں یہ تو تہماری دنیائے دل‪----‬‬
‫‪---‬شام کہ آج زرد پتے‪----‬‬
‫خیال دل‪----‬‬
‫ِ‬ ‫اور ہم کہ اس میں اِک زرد‬

‫ناں ہجر ہوں ناں وصل ہوں اور ناں ہی اب ہوں تیری‪ A‬آرزو‬

‫—ناں ہجر ہوں ناں وصل ہوں اور ناں ہی اب ہوں تیری آرزو‬
‫منزل عشق‪---‬‬
‫ِ‬ ‫—دل کہ اب مسافر کسی انجانی نئی‬
‫منزل عشق کہ خامشی کہ سفر‪----‬‬
‫ِ‬ ‫‪ ---‬نئی‬
‫اظہار خیال‪---‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬اور کالم کہ معذور‬
‫‪---‬خیال کی دنیا کہ آباد اس میں عجب جہاں‪--‬‬
‫—عجب جہاں کہ آباد یہاں کہ کچھ خاص‪---‬‬
‫‪---‬خاص جمال کہ آباد یہاں‪--‬‬
‫‪----‬خاص کمال کہ آباد یہاں‪--‬‬
‫‪---‬تمنائے آرزؤے دلدار سے آگے کہ کچھ منزلیں یہاں‪----‬‬
‫—اور آرزؤں کا چمن کہ کچھ خاص یہاں‪---‬‬
‫—عشق کی منزلیں کہ رب جانے‪---‬‬
‫‪---‬انسان کہ مجبور والچار بیچارہ‪---‬‬
‫‪---‬اور عشق کہ صرف حکمران یہاں ‪----‬‬
‫—عشق کہ صرف سچ‪---‬‬
‫‪---‬سچ کہ صرف سچ اور سچ کہ صرف سچ‪---‬‬
‫‪---‬اور سچ کہ ُکل جہاں‪---‬‬
‫—عشق کہ سب کا بھال سب کی خیر‪--‬‬
‫اور عشق کی منزلیں کہ سچائی کہ ُکل جہاں‪----‬‬

‫ُتم سے مالقات ناں ہوجاۓ کہیں‬

‫— ُتم سے مالقات ناں ہوجاۓ کہیں‬


‫‪---‬خوشی سے ہم کہیں مر ناں جائیں کہیں‪---‬‬
‫‪-‬بات مالقا ت میں کہیں ہو ناں جاۓ کہیں‪--‬‬
‫‪---‬دم ہمارا نکل ناں جاۓ کہیں‪---‬‬
‫—صدیوں سے آرزو ِء مالقات میں ہے یہ دل‪---‬‬
‫—اور دل کی مالقات میں جان نکل ناں جاۓ کہیں‪---‬‬
‫—تم سے مالقات میں گر ہوگئ مکمل ہماری آدھی روح‪--‬‬
‫‪-‬تو ہے ہمیں یقیں کہ خوشی میں جان نکل ناں جائے کہیں‪---‬‬
‫‪---‬آرزو ِء مالقات کہ ہے صدیوں پرانی‪---‬‬
‫—اور کہیں مالقات میں آرزو کا دل کہ بند ناں ہوجاۓ کہیں‪---‬‬
‫—تم سے مالقات کہ ہے ہمارا مکمل ہونا‪--‬‬
‫‪---‬اور کہیں یہ بات زندگی میں ناں ہو جاۓ کہیں‪---‬‬
‫‪---‬خواہش کہ ہے کہ زندگی میں تو ناں ملے ہمیں کہیں ‪-----‬‬
‫‪---‬اور عدم میں تو ہمارا ہو جاۓ کہیں‪---‬‬
‫—تشنہ رہے روح یہ ہی تو اصل بات ہے‪---‬‬
‫اور عدم میں تجھ سے مالقات ہو یہ ہی تو اصل بات ہے‪----‬‬

‫مظلوم تھا میں اس کا‬

‫‪---‬مظلوم تھا میں اس کا‬


‫—اور وہ تھا ظالم میرا‪---‬‬
‫– اس پہ بھی تھا اک ظلم کا پہرا‪--‬‬
‫‪---‬اور وہ تھا مظلوم اس کا‪--‬‬
‫– ظالم و مظلوم کا کھیل تھا نافذ یکساں ہم پہ‪---‬‬
‫—اور ہم دونوں کہ تھے یکساں مظلوم‪----‬‬
‫ت ظالم میں میرا ظالم کہ رخصت ہوا عجب اوڑ‪---‬‬
‫‪---‬محب ِ‬
‫‪---‬اور زندگی کہ ہوئی اس کی عجب اوڑ‪---‬‬
‫—عجب اوڑ میں ڈھونڈتا تھا کہ میرا ظالم شبیہ ِہ اپنا مظلوم‪----‬‬
‫مگر کہاں کہ مکمل کہ وہ موجود کہ اس شبیہہ میں کہ اس کا مظلوم‪---------‬ہجر کی‪---‬‬
‫‪---‬وارداتیں کہ وجود کہ اب میرے ظالم اور میں کہ مظلوم‬
‫‪----‬ہجر کہ اب معلوم کہ اصل ہستی ِء علوم‪---‬‬
‫—اور ظالم کہ رہا اب بھی ہمیں کہ بہت محبوب‪---‬‬
‫‪---‬عجب ظالم تھا وہ اور عجب مظلوم تھا میں وہ‪-‬‬
‫کہ زندگی کہ اب ہجر میں ہوگئی ہے کہ مکمل مقسوم‪-----‬‬

‫میں" اب پوچھتی ہے دل سے بتا تجھے چاہتوں میں کیا مال‬


‫میں" اب پوچھتی ہے دل سے بتا تجھے چاہتوں میں کیا مال"‬
‫‪-‬دل" کہتا ہے کہ مجھے چاہتوں میں "ہجر"مال"‪--‬‬
‫‪-‬آرزؤں کی زبان کہ دل کہ بولتا تھا بہت خوب‪--‬‬
‫—اور "میں" کہ اے دل بتا کہ تجھے آرزؤں کے پیچھےجا کے کیا مال‪-----‬‬
‫دل کہ آرزؤں کی دنیا کہ خوب دنیا جو نہیں مال وہ ہی تو آخر یہاں مال‪"----‬میں" کہ اے‪--‬‬
‫‪-‬دل جالیا ہے تو نے مجھے بھی بہت اپنے ساتھ‬
‫—اور آرزؤں کے پیچھے جا کے مجھے اور تجھے کیا مال‪--‬‬
‫—اے دل جل گیا ہوں تھک گیا ہوں آرزؤں کے پیچھے بھاگتے میں‪----‬‬
‫‪ ‬اب بس کر کہ تو ان آرزؤں سے اور مجھے بھی آزاد کر کہ تو ان آرزؤں سے‪---‬‬
‫بستیء نصیب میں‬
‫ِ‬ ‫— ُگم ہے وہ شخص اب اپنی‬

‫ُ‬
‫—گم ہے وہ شخص اب اپنی بستی ِء نصیب میں‬
‫شہر دل سے بھی اب دھواں تو اُٹھتا ہے مگر کبھی کبھی‪---‬‬
‫‪----‬اور ہمارے ِ‬
‫‪----‬شہر دل کہ جل جل کہ ہوگیا ہےسرد آگ‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪----‬اور سرد آگ کہ اب جالئےتو ہے ہمیں مگر اب کبھی کبھی‪-----‬‬
‫شہر دل کہ دہکا ہے صدیوں سے کہ اُس کی طلب‪---‬‬
‫– ِ‬
‫—اور دل انگارے کہ ہیں اب سرد بہت‪--‬‬
‫‪----‬اور دھواں تو اُٹھتا ہے اُن میں مگر اب کبھی کبھی ‪---‬‬
‫‪---‬شام غم کہ ہوگی کہ اب برف آگ‪-----‬‬
‫ِ‬
‫ب ہجراں کہ ہوگی کہ اب برف آگ‪----‬‬
‫‪----‬ش ِ‬
‫‪-‬چلو زندگی کہ اب کچھ دیر کہ کٹے گی کہ اک برف آگ‪---‬‬

‫‪-‬عاشق روحیں کہ خاص روحیں‬


‫‪-‬عاشق روحیں کہ خاص روحیں‬
‫—رُلنا اُن کا ہے کہ بہت خاص کہ یہ روحیں‪---‬‬
‫‪---‬عاشقی کہ ذاتی خواص ناں ان روحیں‪--‬‬
‫—مجبور کہ انہوں نے رُلنا ہے عشق میں کہ یہ روحیں‪---‬‬
‫‪---‬دلدار کہ ناں کبھی مل سکے ان روحیں‪--‬‬
‫—یہی تو کام ہے کہ ان خاص روحیں‪---‬‬
‫‪---‬منزلیں کہ ہجر میں طے کرنا ہے کہ یہ روحیں‪---‬‬
‫ب جلیل کے عشق میں آخر گرفتار ہونا ہے کہ یہ روحیں‪---‬‬
‫‪-‬ر ِ‬

‫شام غم کی اُداس گلیوں میں‬


‫ِ‬
‫—شام غم کی اُداس گلیوں میں‬
‫ِ‬
‫‪---‬دل کہ پرخچے اُڑ گئے ہیں آج‪--‬‬
‫—عجب بے ترتیبی کہ ہے دل میں آج‪---‬‬
‫‪----‬عجب اداسی کہ ہے دل میں آج‪--‬‬
‫‪---‬دل کی منزلیں کہ عجب رُوداد ہے آج یہاں‪---‬‬
‫‪-‬اور منزلیں کہ عجب منزلیں کہ ہیں آج یہاں‪----‬‬
‫– دل کے پرخچے کہ اڑ گئے ہیں آج‪----‬‬
‫—دل کے پرخچے کہ اڑ گئے ہیں آج‪---‬‬
‫شام غم کی اداس گلیوں میں پھر سے ہم پھر رہیں ہیں آج‪--‬‬
‫اور ِ‬

‫لفظ نہیں چاہئیں اب اُسے بات کرنے کے لیئے‬

‫—لفظ نہیں چاہئیں اب اُسے بات کرنے کے لیئے‬


‫—اور اب وہ صرف لہروں سے باتیں کرتا ہے ‪---‬‬
‫– لفظوں کی زباں سے ہے اب وہ بہت آگے‪---‬‬
‫‪---‬اور اب وہ صرف لہروں سے باتیں کرتا ہے ‪--‬‬
‫—لفظوں سے ہے اب وہ بہت دور جا چکا‪---‬‬
‫‪---‬اور اب وہ صرف لہروں سے باتیں کرتا ہے‪---‬‬
‫‪ ---‬دل وارداتیں اس کی کہ لفظ ناں اب بیان کر پائیں‪---‬‬
‫—اس لیئے باتیں اب وہ صرف لہروں میں بیان کرتا ہے‪---‬‬
‫‪---‬جا چکا ہے اب وہ لفظوں سے بہت آگے‪--‬‬
‫—اس لیئے اب وہ صرف لہروں سے باتیں کرتا ہے‪---‬‬
‫—لہریں کہ ہیں اب دل کالم اُس کا‪--‬‬
‫‪---‬لہریں کہ ہیں اب روح کالم اس کا‪---‬‬
‫اور اس لیئے اب وہ صرف لہروں سے ہی باتیں کرتا ہے‪--‬‬

‫جانتا ہے ہمارے اُجڑے دل کی داستاں وہ‬


‫‪ ------‬جانتا ہے ہمارے اُجڑے دل کی داستاں وہ‬
‫‪---‬اور الپرواہ وہ ہم سے نہیں‪----‬‬
‫—دِل کی دنیا کا ادراک بھی ہے اب اُسے ُخوب‪---‬‬
‫—اور دل میں اب وہ تڑپتا بھی ہے اب بہت ُخوب‪---‬‬
‫ت دِل کہ واضح ہے اب اُس پہ ُخوب‪----‬‬
‫—حقیق ِ‬
‫—اور دل کی ُدنیا کہ وہ جانتا ہے اب بہت ُخوب‪---‬‬
‫—محبتوں کو مانتا ہے وہ اب بہت ُخوب‪---‬‬
‫‪---‬اور دل کی دنیا کہ جانتا ہے وہ کہ اب بُہت ُخوب‪---‬‬
‫‪---‬دل کی دنیا کہ آباد ہے اب اُس کی بہت ُخوب‪---‬‬
‫‪-‬اور اُس کے دل میں ہم اب بستے ہیں کہ بُہت ُخوب‪----‬‬

‫‪ ----‬اجنبیت بھی تھی اور تھا اپنا پن بھی‬


‫—اور تھی عجب کہانی اُن نینوں والوں کی ‪----‬‬
‫‪-----‬غم کہ مرتا نہیں یہ عجب بات ہے‬
‫‪---‬اپنی راکھ سے جنم یہ لیتا بار بار ہے‪----‬‬
‫‪---‬ہم کے اس کو دفنا چکے کئی بار‪---‬‬
‫‪----‬مگر یہ پھر سے جنم لیتا ہے بار بار‪----‬‬
‫‪----‬تازہ غم کہ ہوگا اب جان لیوا‪---‬‬
‫اس لیئے وجہ ِء غم کہ محبت سے مُکمل توبہ‪-----‬‬

‫اُٹھتی تو ہو گی دل میں اُس کے کبھی کبھی دُکھ کی ہُوک‬

‫‪-------‬اُٹھتی تو ہو گی دل میں اُس کے کبھی کبھی ُدکھ کی ہُوک‬


‫‪-----‬اور دل کہ اُس کا کہتا تو ہوگا کہ یہ ُتو نےکیا کِیا‪------‬‬
‫شام غم بھی کہ برپا تو ہںوتی ہوگی اُس کے دِل میں اب کبھی کبھی‪----- -------‬‬ ‫ِ‬
‫‪----‬اور اُس کا دل کہتا تو ہںوگا کہ یہ تو نے کیا کِیا‬
‫دل کو اُجاڑ دیا دل کو برباد کردیا کہ ُکچھ مصلحتوں نےاُس کی کچھ‪-----‬‬
‫– ضُرورتوں نے اُس کی‬
‫مگر دل کی ہںوک کہ آتی تو ہوگی اُسے بتانے کہ یہ ُتو نے کیا کِیا‪------------‬‬
‫‪----‬دل کی ہُںوک کہ تانگ دلدار‬
‫—دل کی ہُوک کہ ہائے ہائے او میرا دلدار‪-----‬‬
‫اور ان ہُوکوں نے الزم اُسے سچے ِدل کی مُحبتوں سے تو ملوا دیا تو ہوگا‪---‬‬

‫بستیء نصیب میں‬


‫ِ‬ ‫ُگم ہے وہ شخص اب اپنی‬

‫ُ‬
‫—گم ہے وہ شخص اب اپنی بستی ِء نصیب میں‬
‫شہر دل سے بھی اب دھواں تو اُٹھتا ہے مگر کبھی کبھی‪----------‬‬
‫اور ہمارے ِ‬
‫‪----‬شہر دل کہ جل جل کہ ہوگیا ہےسرد آگ‬
‫ِ‬
‫‪---‬اور سرد آگ کہ اب جالئےتو ہے ہمیں مگر اب کبھی کبھی‪-----‬‬
‫شہر دل کہ دہکا ہے صدیوں سے کہ اُس کی طلب‪----‬‬
‫– ِ‬
‫—اور دل انگارے کہ ہیں اب سرد بہت‪---‬‬
‫‪------‬اور دھواں تو اُٹھتا ہے اُن میں مگر اب کبھی کبھی ‪---‬‬
‫‪---‬شام غم کہ ہوگی کہ اب برف آگ‪---‬‬
‫ِ‬
‫ب ہجراں کہ ہوگی کہ اب برف آگ‪----‬‬
‫‪---‬ش ِ‬
‫‪-‬چلو زندگی کہ اب کچھ دیر کہ کٹے گی کہ اک برف آگ‪----‬‬
‫عجب کہ میرے دل کی آرزو‬

‫‪-‬عجب کہ میرے دل کی آرزو‬


‫‪---‬عجب کہ میرے دل کی انجمن‪--‬‬
‫‪-‬کہ بزم آراء کہ جس میں صرف تو‪--‬‬
‫—صرف تو اور کہ صرف تو‪---‬‬
‫‪----‬شام و سحر کہ تیرے خیال‪--‬‬
‫‪---‬اور اس میں صرف تو صرف تو اور کہ صرف تو‪----‬‬
‫—دل کی دھڑکنیں کہ نام تو‪---‬‬
‫‪-‬اور اس میں مرکز کہ صرف تو اور کہ صرف تو‪--‬‬
‫‪---‬میں کہ عجب میری سوچ کہ عجب‪--‬‬
‫—مگر اس میں آرزو کہ صرف تو اور صرف تو کہ صرف تو‪--‬‬
‫—دل کی تمنائیں کہ صرف تو‪---‬‬
‫‪---‬مگر تم کہاں ہم کہاں مگر آرزو کہ تو اور صرف کہ تو‪--‬‬
‫—شام کہ اب تو سحر کہ اب تو‪----‬‬
‫‪---‬دل کہ اب تو جاں کہ اب تو‪---‬‬
‫‪---‬دل کی انجمن کہ اب تو‪---‬‬
‫اور چاروں طرف کہ اب تو اور صرف کہ تو‪--‬‬

‫ہم کہ پیاسے تھے شجروں کی طرح‬


‫—ہم کہ پیاسے تھے شجروں کی طرح‬
‫—اور دریا کہ تھا عجب خفا ہم سے‪--‬‬
‫ت محبت کہ تھی دریا کو ناپسند‪--‬‬
‫—شد ِ‬
‫—مگر ہم کہ تھے بضِ د شدتوں کی طرح‪--‬‬
‫—کشمکش پیاس و دریا کہ اتنی مستقِل‪---‬‬
‫ِ‬
‫—کہ دریا رہا مستقِل دریا‪---‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ رہے مستقِل پیاسے شجروں کی طرح‪--‬‬

‫تھک گئے ہیں آج‬


‫—تھک گئے ہیں آج‬
‫—اور دل کہ جاہے آج چارہ گر‪--‬‬
‫‪-‬چارہ گر کہ نایاب اس دنیا‪--‬‬
‫—اور دل کہ اب ُتو اسے مت سوچ‪--‬‬
‫—پی صبر کی مے اور کر تو رُخ ُکچھ اور‪--‬‬
‫‪-‬کوئی چارہ گر ناں کوئی دل کا دوست‪---‬‬
‫‪-‬مگر دل کہ نجانے کیوں پھر چارہ گر کی اوڑ‪----‬‬
‫—سمجھ کہ اب ناں کوئی چارہ گر ناں اب کوئی دوست‪--‬‬
‫‪-‬لیکن پھر بھی تانگ کہ ہو کوئی کہ دل کا دوست‪-‬‬
‫—چارہ گروں کی محفل کہ ناپید اس دنیا‪--‬‬
‫‪---‬اور گزارا کہ اب ہو صرف خواہش کہ کوئی چارہ گر‪---‬‬
‫—مگر ہم کہ اب بھی کہ کوئی چارہ گر‪---‬‬
‫‪----‬چارہ گر کہ نایاب اس دنیا‪--‬‬
‫‪-‬اور ہم کہ اب چلو زندگی کہ اب بسر ہو کہ بغیر کہ کوئی چارہ گر‪---‬‬

‫تم کہ ہوا سمندروں سے‬


‫—تم کہ ہوا سمندروں سے‬
‫‪---‬اور ہم کہ مہکتے دل انگارے‪--‬‬
‫‪-‬دل انگارے کہ تم سے‪-‬‬
‫‪---‬اور تم کہ ہمارے دل انگارے‪---‬‬
‫—سمندر ہوا کہ ہمیں قبول‪-‬‬
‫‪---‬اور ہم کہ اِک منجمند سمندر تارے‪--‬‬
‫‪-‬شام غم کہ اب ہمیں قبول‪--‬‬
‫ِ‬
‫—اور کبھی کہ سمندر کہ رہا ہے کبھی کسے کے سہارے‪---‬‬
‫—گذار لیں گے ہم اب وقت اپنا‪---‬‬
‫‪----‬اب تم کہ رہو اپنے ہی دوارے‪--‬‬
‫—شام غم کہ گزار لیں گے ہم‪--‬‬
‫ِ‬
‫—اور ہم کہ ہیں کہ زندگی پھر بھی تیرے ہی دوارے‪--‬‬
‫‪---‬عجب یہ تو اور عجب یہ ہم‪--‬‬
‫منزل عجیب کہ زندگی پھر بھی تیرے ہی دوارے‪--‬‬
‫ِ‬ ‫‪---‬اور عجب یہ‬
‫—تم کہ ہوا سمندروں سے‪---‬‬
‫اور ہم کہ زندگی کہ اب انگارے‪---‬‬

‫دل کی رنگینیوں میں ڈوبے ہوئے مزاج تھے کبھی ہم‬

‫‪----‬دل کی رنگینیوں میں ڈوبے ہوئے مزاج تھے کبھی ہم‬


‫‪------‬اور اب کہ مزاج کہ اب وہ نہیں ہم‪--‬‬
‫‪---‬مزاج کہ تھا کبھی دل جواں‪-----‬‬
‫—اب کہ ہم ہیں صرف جواں‪--‬‬
‫‪---‬دل کہ ہے اب لوگ آشنا‪--‬‬
‫اور اب کہ دل کہ نہیں لگانا کہ کسی کے ساتھ کہ اب یہاں‪---‬‬

‫کیا عجب تعویز تھے تم‬


‫—کیا عجب تعویز تھے تم‬
‫‪-‬کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫‪-‬سب باتوں کی ایک ہی بات تھی‪--‬‬
‫‪---‬کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫—تم کہ تھے تعویذ فضاؤں سے‪---‬‬
‫‪---‬اور عالج تم تھے میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫—میں کہ تھا اندھیرا ویرانوں کا‪--‬‬
‫‪---‬اور تم تھے عالج میری وحشتوں کا‪---‬‬
‫شام غم کی الجھنوں میں الجھا ہوا‪--‬‬
‫‪-‬میں تھا ِ‬
‫—اور تم تھے عالج میری وحشتوں کا‪--‬‬
‫‪ ---‬عجب تعویذ تھے تم‪--‬‬
‫‪-‬کہ عالج تھے تم میری وحشتوں کا‪---‬‬

‫اب بھی ہو تم دل میں بسے بسے‬


‫—اب بھی ہو تم دل میں بسے بسے‬
‫—اور اب بھی تم یاد آتے ہو‪--‬‬
‫—دل کے بستے میں ہیں اب بھی کچھ تیری یادیں‪---‬‬
‫—اور اب بھی تم یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪----‬‬
‫—چاہتیں تم سے تھیں عجب سچی سیں‪---‬‬
‫‪---‬ا ور اب بھی تم یاد آتے ہو‪--‬‬
‫‪---‬اب بھی تم یاد آتے ہو‪--‬‬
‫‪---‬دل کی دنیا کہ ہے عجب سچ اس میں‪----‬‬
‫‪----‬کہ تم اب بھی یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪----‬‬
‫‪----‬دل کی دنیا کہ مدھر خیال اس میں‪-----‬‬
‫‪-‬اور اب بھی تم یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ مہکتے خیال اس میں‪--‬‬
‫‪-‬اور اب بھی تم یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪--‬‬
‫—عجب اب یہ ہم اور عجب یہ اب تم‪----‬‬
‫‪---‬مگر تم اب بھی یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪---‬‬
‫‪---‬عجب حال کہ ہم برباد تیری یاد‪---‬‬
‫—مگر اب بھی تم یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪----‬‬
‫‪---‬شام وسحر کہ کچھ اور بھی ہیں خیال‪--‬‬
‫مگر تم پھر بھی یاد آتے ہو یاد آتے ہو‪--‬‬

‫زندگی چراغ در چراغ جلتی رہی‬


‫‪-‬زندگی چراغ در چراغ جلتی رہی‬
‫—اور ہم چراغ در چراغ بٹتے رہے‪---‬‬
‫—شام غم ہمارے حصے میں آئیں بہت‪----‬‬
‫ِ‬
‫شام غم ہوتے گۓ‪---‬‬
‫شام غم ِ‬
‫– اور ہم ِ‬
‫– دل کی تصویر کشی رہی بہت‪-‬‬
‫—اور ہم دل کو سمجھاتے رہے سمجھاتے رہے بہت‪---‬‬
‫‪---‬شام غم سے دوستی ہماری ہوگئی تھی بہت‪---‬‬
‫ِ‬
‫شام غم کہ ہوتے گۓ بہت‪--‬‬
‫شام غم ِ‬
‫—اور ہم ِ‬
‫‪---‬شام غم کہ سمجھا گئی ہمیں‪----‬‬
‫ِ‬
‫—شام غم کہ جگا گئی ہمیں‪--‬‬
‫ِ‬
‫ب غم ہوتے گۓ ہوتے گۓ بہت‪---‬‬
‫شام غم سے آگے ش ِ‬
‫‪---‬اور ہم پھر ِ‬
‫‪-‬دل میں اب جلتی ہیں ہمارے مختلف آگ تصویریں‪---‬‬
‫‪---‬اور اب ہم ہیں کچھ عجب دل رنگ کہ عجب دل رنگ‪--‬‬
‫—زندگی چراغ در چراغ کہ جلتی رہی‪---‬‬
‫‪---‬اور ہم چراغ در چراغ کہ بٹتے رہے‪---‬‬
‫ب غم ہوتے گۓ ہوتے گۓ‪--‬‬
‫ب غم کہ ش ِ‬
‫‪-----‬شام غم سے ہم اب ش ِ‬
‫ِ‬
‫اور زندگی میں ہم یونہی کچھ عجب رنگ کہ عجب رنگ کہ ہوتے گۓ‪---‬‬
‫ہوتے گۓ‬

‫شدتیں ساری ویسی کی ویسی ہیں‬


‫‪-‬شدتیں ساری ویسی کی ویسی ہیں‬
‫—مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪ ---‬تم سے لگن ویسی کی ویسی ہے‪----‬‬
‫‪---‬مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪---‬دل کی انجمن میں گرہیں اب کچھ ایسی ہیں ‪--‬‬
‫—کہ تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪---‬محبتیں تم سے ویسی کی ویسی ہیں‪---‬‬
‫‪---‬مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪----‬شام غم تمہارے نام پہ ویسی کی ویسی ہیں‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪----‬‬
‫ب غم بھی ویسے ہی دوڑ کہ آتی ہے ہمیں ملنے‪---‬‬
‫‪----‬ش ِ‬
‫‪---‬مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫– راستے تیرے دل کہ ویسے ہی بالتے ہیں ہمیں‪---‬‬
‫‪----‬مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‪---‬‬
‫‪-‬عجب یہ خواہش کہ رہے یہ خواہش مستقل‪---‬‬
‫‪----‬کہ اب تجھے ڈھونڈنے کو دل نہیں کرتا‪--‬‬
‫‪---‬کہ اب تجھے ڈھونڈنے کو دل نہیں کرتا‪-----‬‬
‫‪-‬کہ اب تجھے ڈھونڈنے کو دل نہیں کرتا ‪-‬‬

‫سنبھل جاؤں‪ A‬گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں‬


‫—سنبھل جاؤں گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں‬
‫—یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں‪---‬‬
‫‪-‬تم میں اب بس گئی ہے میں ہماری‪--‬‬
‫‪---‬اور اب یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں‪----‬‬
‫‪---‬جاؤ بتادو شہر بھر میں کہ میں کہ اب صرف تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫—اور صرف تم ہوجاؤں کہ صرف تم ہوجاؤں‪--‬‬
‫‪---‬اور دل کا دل سے کہ آخر کہ سکوں ہوجاؤں‪----‬‬
‫—شام وسحر کہ میں اب تم ہوجاؤں‪----‬‬
‫—میں تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫—میں تم ہوجاؤں‪--‬‬
‫—اور را ِہ عدم میں کہ میں گم ہوجاؤں‪---‬‬
‫—گم ہوجاؤں‪---‬‬
‫کہ گم ہوجاؤں‪---‬‬

‫شام غم پھر سے اُترنے کو ہے آنگن میں آج‬


‫لگتا ہے کہ ِ‬
‫شام غم پھر سے اُترنے کو ہے آنگن میں آج‬
‫‪---‬لگتا ہے کہ ِ‬
‫—اور دل کہ اب ٹکڑے ہوں گے پھر سے ہزار‪--‬‬
‫شام غم سے ُدور کہیں ُدور کہیں‪---‬‬
‫‪---‬ہم کہ بھاگتے ہیں ِ‬
‫شام غم پھر سے اترنے کو ہے تیار کہ تیار‪---‬‬
‫—مگر لگتا ہے ِ‬
‫‪---‬ہم کہ غم کہ بے شمار‪---‬‬
‫شام غم ناں اترے کہ آج‪---‬‬
‫‪---‬مگر ہم کہ ِ‬
‫‪---‬دل کہ ٹکڑے ہوں گے پھر سے ہزار‪--‬‬
‫شام غم ناں ہو کہ آج‪----‬‬
‫—ہم کہ ِ‬
‫‪---‬کہ آج‪--‬‬
‫‪----‬شام غم کہ بھاری ہم پہ کہ پہاڑ‪--‬‬
‫ِ‬
‫شام غم کہ اُترے ناں آج‪--‬‬
‫‪---‬ہم کہ ِ‬
‫—دل کہ ٹکڑے ہوں گے ہزار‪---‬‬
‫‪---‬دل کے ٹکڑے ہوں گے ہزار‪---‬‬
‫شام غم پسند بھی بہت‪----‬‬
‫‪---‬عجب کہ ِ‬
‫‪---‬مگر دل کہ ٹکڑے کون چُنے گا بار بار‪---‬‬
‫‪---‬شام غم کہ ہے اترنے کو تیار‪----‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬مگر ہم کہ یہ ناں اُترے آج‪---‬‬
‫‪-‬یہ ناں اُترے آج‪--‬‬

‫جاؤ شام و سحر ڈھونڈو تم اسے عشق کی وادیوں میں‬


‫‪---‬جاؤ شام و سحر ڈھونڈو تم اسے عشق کی وادیوں میں‬
‫‪---‬وہ تو گم ہوچکا ہے ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬
‫‪----‬مت ڈھونڈو اسے تم عشق کی وادیوں میں‪-----‬‬
‫‪---‬پلٹ کہ اب اس نے نہیں آنا عشق کی وادیوں میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ گم ہوچکا ہے ہجر کی وادیوں میں‪---‬‬
‫‪----‬اور گم رہنا چاہتا ہے وہ ہجر کی وادیوں میں‪-----‬‬
‫—جاچکا ہے وہ ہجر سے آگے کوئی منزل‪----‬‬
‫‪-----‬اب تم ناں ڈھونڈو اُسے عشق کی وادیوں میں‪---‬‬
‫‪---‬وصل سے ہے وہ بہت خوفزدہ‪---‬‬
‫‪---‬اب اسے ہے بہت سرور ہجر کی وادیوں میں‪----‬‬
‫‪---‬عجب ہے وہ عجب ہے وہ‪-----‬‬
‫اور وہ رہنا چاہتا ہے تیرے عشق میں مبتال‪---‬‬
‫مگر ہجر کی وادیوں میں‬

‫سچ بتا کہ اُس نے آج شیطان کو شرمندہ کردیا‬


‫—سچ بتا کہ اُس نے آج شیطان کو شرمندہ کردیا‬
‫‪---‬اپنے آپ کو آج دل پرندہ کرلیا‪--‬‬
‫واہ کیا شخص تھا وہ‪---‬‬
‫‪---‬کہ اپنے آپ کو زندہ کرلیا‬
‫—سچ بول کہ اپنا دل پرندہ کرلیا‪--‬‬
‫‪ ---‬کیا آج نبھائی اس نے دل کی بات‪--‬‬
‫‪---‬کہ سچ بول کہ اُس نے اپنے آپ کو زندہ کرلیا‪---‬‬
‫‪----‬دل پرندہ کرلیا‪---‬‬
‫کیا کمال کرلیا‪---‬‬
‫‪---‬کیا جمال کرلیا‬
‫‪---‬سچ بول کہ اپنے آپ کو پرندہ کرلیا‪----‬‬
‫‪-‬پرندہ کرلیا‪-----‬‬
‫کوئی بھی غمزدہ ہونا نہیں چاہتا‬
‫‪---‬کوئی بھی غمزدہ ہونا نہیں چاہتا‬
‫—کوئی بھی دل اداس ہونا نہیں چاہتا‪--‬‬
‫—طلب ہے سب کو خوشیوں کی‪---‬‬
‫—اور کوئی بھی دل اداس ہونا نہیں چاہتا‪---‬‬
‫‪---‬سب کو تانگ ہے خوشیوں کی‪--‬‬
‫‪---‬اور کوئی اداس ہونا نہیں چاہتا‪---‬‬
‫‪---‬غم بھی ہے خوشی کا ہمسفر‪--‬‬
‫—مگر اس کا نام کوئی سننا نہیں چاہتا‪--‬‬
‫‪---‬عجب نفرت کہ غم سے‪----‬‬
‫مگر اس کے بغیر اصل خوشی تک پہنچا نہیں جاتا‪----‬‬
‫‪-‬غم اور خوشی ایک ہی بات ہے‪---‬‬
‫اور ان کو الگ خیال کرکے چھوڑا نہیں جاتا ‪-‬‬

‫دل کہ اب راہ چلتے ہوئے بھٹکتا ہے میرا‬


‫—دل کہ اب راہ چلتے ہوئے بھٹکتا ہے میرا‬
‫‪----‬اور بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪--‬‬
‫—دل نے جان لیا ہے خود کو‪-----‬‬
‫‪---‬اور بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪---‬‬
‫‪---‬عجب مدہوش ہے یہ دل اب میرا‪--‬‬
‫—کہ بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں ‪--‬‬
‫—عجب سرور ہے اسے کسی بات کا‪----‬‬
‫‪----‬اور بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ دل کہ اب رکھتا ہے اپنا دل‪---‬‬
‫‪---‬اور بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪--‬‬
‫‪---‬فرار ہوجاتا ہے اب یہ دل مجھ سے‪---‬‬
‫‪----‬اور بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪--‬‬
‫‪---‬دل کی دنیا میں اب ہوگئ ہے کوئی عجب اس کی دل بات‪-----‬‬
‫‪---‬اس لیئے بات یہ اب میری مانتا ہی نہیں‪---‬‬
‫‪---‬عجب دل روح چیزوں پہ بہکتا ہے یہ‪---‬‬
‫‪---‬عجب دل روح باتوں پہ مہکتا ہے یہ‪--‬‬
‫– اب عجب ہے یہ بہت عجب ہے یہ‪----‬‬
‫‪----‬کہ یہ بات اب میری مانتا ہی نہیں‪--‬‬
‫‪-‬مانتا ہی نہیں‪---‬‬
‫دل کہ اب عجب مزاج‬
‫‪---‬دل کہ اب عجب مزاج‬
‫‪ ---‬عجب کہ اس کی حاضریاں‪---‬‬
‫‪----‬عجب کہ اس کی خانہ بدوشیاں‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ کہ باتیں تاروں سے‪-----‬‬
‫‪----‬عجب یہ کہ باتیں بہاروں سے‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ کہ چپ کہیں‪--‬‬
‫‪----‬عجب یہ کہ حاضر کہیں‪-‬‬
‫‪-‬عجب یہ کہ غائب کہیں‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ کہ کبھی نور دل گماں کہیں‪--‬‬
‫– عجب یہ کہ سرگوشیاں اس کی کہیں‪----‬‬
‫—عجب یہ کہ باتیں اس کی خاموش زباں کہیں‪---‬‬
‫‪---‬عجب کہ دل کہ انداز الگ‪-----‬‬
‫‪---‬اور بہت انداز الگ‪---‬‬
‫‪---‬الگ اس کا جہاں‪--‬‬
‫‪----‬الگ اس کی زباں‪---‬‬
‫‪---‬سچ سے کہ اس کا وجود یہاں‪---‬‬
‫‪----‬دل کہ شاہ دل کہ شہنشاہ‪----‬‬
‫‪---‬اور سچ کہ وجود ہرجا کہ اس کا جہاں‪--‬‬
‫‪-----‬اور دل کہ حاکم کہ دل جہاں‪----‬‬
‫حاکم کہ دل جہاں‪----‬‬

‫ہر وقت اداس رہنا‬


‫‪ ---‬ہر وقت اداس رہنا‬
‫‪----‬ہروقت اسے یاد کرنا‪---‬‬
‫‪---‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪--‬‬
‫‪-‬اداس رُتوں کا انتخاب[ کرنا‪---‬‬
‫—اور پھر دن بھر اداس رہنا‪--‬‬
‫‪----‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪-‬‬
‫‪---‬دل کی گہرائیوں میں اتر کہ صرف اس کی بات کرنا‪---‬‬
‫‪---‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪---‬‬
‫—اپنے آپ کو بھول کہ صرف اس کی یاد کرنا‪----‬‬
‫‪----‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪----‬‬
‫—اپنی روح میں اس کو بسا کہ رکھنا‪----‬‬
‫– اور اسے صرف دل یاد رکھنا ‪----‬‬
‫‪------‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪----‬‬
‫ریحان کہ تو بھی ہے کہ بہت عجب‪-----‬‬
‫‪----‬اور تیرے دل انداز بھی ہیں کہ بہت عجب‬
‫‪ ---‬اور یہ تیرے دل کا عجب معاملہ ہے‪---‬‬
‫یہ عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے‪----‬‬

‫محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے سخت خاموشی‬


‫—محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے سخت خاموشی‬
‫‪---‬اور دل کہ چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ اب ہے اک ویرانہ‪--‬‬
‫‪---‬اور چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫‪---‬محبتوں کو بھی چاہیئے کہ ہو کچھ دیر خاموشی‪---‬‬
‫‪---‬چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫—دل کہ شہر میں دل بتیاں کہ آج ہیں ُگل‪----‬‬
‫‪---‬چلو ریحان یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫‪---‬خاموشی کہ بعد ہی تو ہوتی ہیں باتیں‪---‬‬
‫‪----‬اور باتوں کہ بعد ہی تو ہوتی ہے خاموشی‪---‬‬
‫‪----‬چلو ریحان یہ بھی تو اک مزاج ہے‪--‬‬
‫—محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے خاموشی‪------‬‬
‫—چلو یہ بھی تو اک انداز ہے‪----‬‬
‫‪-‬چلو یہ بھی تو اک انداز ہے‪---‬‬
‫ہر وقت اداس رہنا‬
‫‪ ---‬ہر وقت اداس رہنا‬
‫‪---‬ہروقت اسے یاد کرنا‪---‬‬
‫‪---‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪---‬‬
‫‪-‬اداس رُتوں کا انتخاب[ کرنا‪---‬‬
‫‪-‬اور پھر دن بھر اداس رہنا‪--‬‬
‫‪---‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪--‬‬
‫—دل کی گہرائیوں میں اتر کہ صرف اس کی بات کرنا‪----‬‬
‫‪---‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪----‬‬
‫‪---‬اپنے آپ کو بھول کہ صرف اس کی یاد کرنا‪----‬‬
‫‪----‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪---‬‬
‫‪---‬اپنی روح میں اس کو بسا کہ رکھنا‪----‬‬
‫‪ ---‬اور اسے صرف دل یاد رکھنا ‪---‬‬
‫‪-----‬عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے یہ‪---‬‬
‫ریحان کہ تو بھی ہے کہ بہت عجب‪------‬‬
‫‪---‬اور تیرے دل انداز بھی ہیں کہ بہت عجب‬
‫‪ ---‬اور یہ تیرے دل کا عجب معاملہ ہے‪----‬‬
‫‪-‬یہ عجب معاملہ ہے یہ عجب معاملہ ہے‪----‬‬
‫محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے سخت خاموشی‬
‫—محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے سخت خاموشی‬
‫—اور دل کہ چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫—دل کی دنیا کہ اب ہے اک ویرانہ‪---‬‬
‫‪---‬اور چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫محبتوں کو بھی چاہیئے‪---‬‬
‫‪---‬کہ ہو کچھ دیر خاموشی‬
‫‪---‬چلو یہ بھی اک مزاج ہے‪---‬‬
‫‪---‬دل کہ شہر میں دل بتیاں کہ آج ہیں ُگل‪----‬‬
‫‪---‬چلو ریحان یہ بھی اک مزاج ہے‪--‬‬
‫—خاموشی کہ بعد ہی تو ہوتی ہیں باتیں‪---‬‬
‫‪---‬اور باتوں کہ بعد ہی تو ہوتی ہے خاموشی‪----‬‬
‫‪------‬چلو ریحان یہ بھی تو اک مزاج ہے‪---‬‬
‫‪---‬محبتوں کے شہر میں اب کہ ہے خاموشی‪----‬‬
‫—چلو یہ بھی تو اک انداز ہے‪---‬‬
‫‪-‬چلو یہ بھی تو اک انداز ہے‪---‬‬

‫بھاگنا تھا مجھے اُس کے پیچھے‬


‫‪-‬بھاگنا تھا مجھے اُس کے پیچھے‬
‫‪---‬اور یہ تھا نصیب میرا‪---‬‬
‫‪---‬تھا میرا قبیلہ عشق‪-‬‬
‫—اور رُلنا تھا مجھے اُس کے عشق‪----‬‬
‫‪---‬عجب کہ یہ قبیلہ عشق‪---‬‬
‫—عجب کہ یہ کہ قبیلہ عشق‪--‬‬
‫—ہجر کہ نصیب اس قبیلہ ِء عشق‪---‬‬
‫‪---‬اور وصل کہ ناں وصول کہ اس قبیلہ ِء عشق‪---‬‬
‫—ہجر کہ دکھ وصول کہ اس قبیلہ ِء عشق‪---‬‬
‫‪---‬عشق کہ دکھ اس قبیلہ ِء عشق‪----‬‬
‫—عشق کی منزل کہ عجب دکھ یہاں عجب سوز یہاں‪----‬‬
‫—عشق کہ عجب تر عدم وجود یہاں‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ قبیلہ ِء عشق‪--‬‬
‫‪---‬عجب یہ قبیلہ ِء عشق‪--‬‬
‫—بھاگنا تھا مجھے اس کے پیچھے‪--‬‬
‫‪---‬اور تھا یہ نصیب میرا‪--‬‬
‫‪----‬عجب یہ میرا قبیلہ ِء عشق‪--‬‬
‫‪-‬عجب یہ میرا قبیلہ ِء عشق‪---‬‬
‫عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫سفر زندگی‬
‫سفر زندگی‬
‫‪---‬عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫—عشق کہ لگن عجب نصیب‪----‬‬
‫‪---‬آرزو کہ من چاہا ہو کہ نزدیک‪----‬‬
‫‪---‬عشق سچا تو منزل کہ ہو ناں نصیب‪----‬‬
‫‪----‬دوری ِء دلدار کہ عشق نصیب‪----‬‬
‫‪----‬غم کہ وجو ِد عشق‪----‬‬
‫‪---‬کیف غم کہ سوز ‪---‬‬
‫‪----‬منزل سوز کہ عجب دل سوز‪---‬‬
‫ِ‬
‫‪---‬دل کہ تار کہ دلدار سے آگے کچھ سوچ‪---‬‬
‫—منزلیں پیش کہ جہاں پرسوز‪----‬‬
‫‪---‬عجب دل سوز کہ عجب دل جہاں پرسوز‪----‬‬
‫عشق کہ عجب دل سوز کہ جہاں‪---‬‬
‫‪---‬پھر آگے کہ دل کہ پھر عجب سوز کہ عجب سوز‬
‫‪-----‬سوز سوز کہ پھر سوز‪---‬‬
‫—عجب دل سوز‪----‬‬
‫‪---‬عجب دل سوز‪---‬‬
‫—عشق کہ بجے کہ ہو سوز‪---‬‬
‫‪---‬اور دلدار کہ ناں ہو مگر ہو سوز‪--‬‬
‫‪---‬مگر ہو سوز‪---‬‬
‫‪---‬عجب دل عجب عشق اور عجب سوز‪---‬‬
‫‪---‬کہ عشق کا جہاں کہ صرف سوز کہ سوز‪--‬‬
‫سفر زندگی‪--‬‬
‫—عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬
‫سفر زندگی‪-----‬‬
‫عشق کہ عجب تعوی ِذ ِ‬

‫ابھی تو اُس نے ہم سے کچھ باتیں ہی نہیں کی تھیں‬


‫‪---‬ابھی تو اُس نے ہم سے کچھ باتیں ہی نہیں کی تھیں‬
‫—اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا‪----‬‬
‫—عجب مزاج کہ ہم تھے عجب دل مزاج‪---‬‬
‫—اور جانتا تو تھا ہمیں مگر وہ تھوڑا تھوڑا‪----‬‬
‫‪---‬گر کر لیتا باتیں وہ ہم سے زندگی کیں‪--‬‬
‫‪---‬تو کیسے ہوجاتا وہ کہ عجب دوڑا‪---‬‬
‫—ہم تھے کشادہ دل کشادہ بات‪--‬‬
‫—اور دل سے کہ کرتے تھے کہ عجب دل بات‪--‬‬
‫—ابھی تو اُس نے ہم سے کوئی باتیں ہی نہیں کی تھیں‪-‬‬
‫‪----‬اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا‪---‬‬
‫‪---‬جو پالیتا وہ ہماری ساری باتوں کو‪-----‬‬
‫‪---‬تو کیسے ہوجاتا کہ وہ عجب دوڑا‪---‬‬
‫‪---‬ادھوری باتیں کہ تھیں وجہ ِء دل دوری‪---‬‬
‫—گر کرلیتا وہ بات پوری‪---‬‬
‫‪---‬تو کیسے ناں ہوجاتی کہ دل بات پوری‪--‬‬
‫—ابھی تو اُس نے ہم سے کوئی بات ہی نہیں کی تھی‪----‬‬
‫‪-‬اور جانتا تو تھا ہمیں وہ کچھ مگر تھوڑا تھوڑا‪----‬‬

‫کوئی بس گیا ہے مجھ میں‬


‫‪---‬کوئی بس گیا ہے مجھ میں‬
‫‪---‬کوی عجب ہوگیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫—ذات میری ہوگئ ہے مجھ سے گم کہیں‪--‬‬
‫‪---‬اور وہ کہ بس گیا ہے مجھ میں‪--‬‬
‫‪----‬مجھ میں‪--‬‬
‫‪---‬عجب یہ فیصلے عجب یہ تقدیریں کہ کوئی بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬کوئی بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪-‬میں کہ اب کہاں اب کہاں کہ کہاں‪---‬‬
‫‪---‬اور وہ کہ ہے اب سارا جہاں کہ سارا جہاں‪--‬‬
‫—اور وہ عجب کہ بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫—اور وہ عجب کہ بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫– رہتا ہے وہ بُت ُدور بہت ُدور مجھ سے‪---‬‬
‫‪---‬مگر وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪-----‬بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬عجب یہ اب معاملہ کہ میں اب ملو شاید ہی کبھی اپنے آپ سے‪---‬‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪--‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫—اب رہے گا وہ جگنوؤں کی طرح مجھ میں‪---‬‬
‫—اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫ہوگی اب ہردم اُس کی جگنو جگنو یاد اور ہوگی ہردم اب میری صحرا‪---‬‬
‫—صحرا دیوانگی‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں ‪--‬‬
‫‪----‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬اب میں کہ ڈھونڈو صحراؤں میں دشاؤں میں اپنے آپ کو‪----‬‬
‫‪---‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫—وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫—جہاں بھی جاؤں میں ہوجاتا ہوں وہ‪----‬‬
‫‪----‬اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫‪---‬وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫‪---‬ریحان یہ کیا عجب ہوگیاہے تم میں‪----‬‬
‫—کہ وہ عجب بس گیا ہے اب تم میں‪--‬‬
‫—وہ عجب کہ اب بس گیا ہے تم میں‪----‬‬
‫‪----‬وہ عجب کہ اب بس گیا ہے تم میں‪---‬‬
‫‪---‬تم میں‪--‬‬
‫‪-‬اب ہوگی اُس کی جگنو جگنو یاد اور ہوگی میری صحرا صحرا دیوانگی ‪---‬‬
‫—اور وہ کہ اب بس گیا ہے مجھ میں‪----‬‬
‫—بس گیا ہے مجھ میں‪---‬‬
‫بس گیا ہے مجھ میں‪--‬‬

‫احساس تھا اسے کہ الحاصل محبت میں اُلجھ گیا ہے وہ‬


‫—احساس تھا اسے کہ الحاصل محبت میں اُلجھ گیا ہے وہ‬
‫‪----‬اور اُس کا دل پریشاں رہتا تھا اُس کے لیئے‪----‬‬
‫‪----‬دل کی اتھا گہرائیوں میں مُحبت بھی تھی اُسے اُس سے‪---‬‬
‫‪ ---‬مگر وہ تھا کچھ ازل مجبور‪-----‬‬
‫‪---‬خواہش دل اُس کا صد احترام تھا اسے‪-----‬‬
‫ِ‬
‫—اور تھا وہ اس کے احساس میں گھرا ہوا‪-----‬‬
‫‪---‬عجب آندھی ِء نصیب کہ کیا آئی کہ وہ چل پڑا کچھ اوڑ کہ کچھ اوڑ‪---‬‬
‫‪---‬دل میں اب بھی ہے اس کے جگنو یاد اُس کی‪----‬‬
‫اور الحاصل محبتوں کا ادھار بھی ہے اُس پہ کچھ اور کہ کچھ اور‪--‬‬

‫سنبھل جاؤں‪ A‬گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں‬


‫—سنبھل جاؤں گر جاؤں یا کیا ہوجاؤں‬
‫—یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں‪---‬‬
‫—تم میں اب بس گئی ہے میں ہماری‪--‬‬
‫‪----‬اور اب یہ طے ہے کہ میں تم ہو جاؤں‪---‬‬
‫‪---‬جاؤ بتادو شہر بھر میں کہ میں کہ اب صرف تم ہوجاؤں‪--‬‬
‫‪---‬اور صرف تم ہوجاؤں کہ صرف تم ہوجاؤں‪--‬‬
‫‪---‬اور دل کا دل سے کہ آخر کہ سکوں ہوجاؤں‪---‬‬
‫—شام وسحر کہ میں اب تم ہوجاؤں‪----‬‬
‫—میں تم ہوجاؤں‪---‬‬
‫—میں تم ہوجاؤں‪--‬‬
‫—اور را ِہ عدم میں کہ میں گم ہوجاؤں‪---‬‬
‫—گم ہوجاؤں‪---‬‬
‫کہ گم ہوجاؤں‪---‬‬

‫‪---‬دل کی بستی میں آج کوئی آواز تیری یاد کی نہیں‬


‫‪-‬گماں کہ آج ہوں میں بےوفا تیرا مگر تھوڑا تھوڑا‪---‬‬

‫یہ جو آدھی زندگی ِبیت گیء‬


‫اِس میں ُتم تھے ‪،‬مگر تھے کہیں کہیں ‪،‬‬

‫"خان اعظم ‪",‬خان عمران خان‪-‬‬


‫ِ‬
‫‪,‬عالج بدنصیبی ِء قوم ہو تم‬
‫ِ‬ ‫مقرر نصیب ہو تم‬
‫ِ‬
‫شدتیں ساری ویسی کی ویسی ہیں۔"‬
‫"مگر تمہیں ڈھونڈنے کو اب دل نہیں کرتا‬

‫یہ نفی ِء ذات کی کیا انتہا‬


‫کے ُگم ُتم میں ہے اثبا ِ‬
‫ت جہاں‬

‫چاہتے ہیں کے چرچا ناں ہو تیرے آس پاس۔‬


‫اس لیےء تو دل کے رستے تمہیں تالش کر تے ہیں‬

‫نین ملِنا چاہتے ہیں اُن نینوں سے‬


‫مگر نصیب ہے کے راستہ نہیں دیتا‬

‫خوف ُتمہیں کےکہیں طوافِ جُنوں پھر سے ناں شروع ہوجاےء‬


‫توسُن لو کے ہم نے وہ ُتمہارے گِرد کرنا چُھوڑ دیا‬

‫'قاتل لُطفِ فراق' ناں ہو جاےء‬


‫ِ‬ ‫کہیں وصل‬
‫'وصل اصل' جانتے ہیں‬
‫ِ‬ ‫'خواہش وصل'' کو ہی‬
‫ِ‬ ‫"اس لیے‬

‫‪--‬‬
‫ت جُنوں سے نکل آیا ہوں میں‬
‫کیفی ِ‬
‫ُتم مُجھ سےمحبت کی باتیں مت کرو‬

‫"مزاج وقت"۔‬
‫ِ‬ ‫تا بع ہے آدم‬
‫ب آدم"‬
‫بتدریج تخری ِ‬
‫ِ‬ ‫مزاج وقت" ہے"‬
‫ِ‬ ‫ت‬
‫بغاو ِ‬

‫جسم محدود و پا بن ِد دنیاءے روح‬


‫‪.‬روح دنیاءے ارادہ و محسوسات و المحدود‬

‫یہ جو ذات نے ذات سے بات ناں کی"‬


‫"اسی نے تو بستی ِء دل برباد کی‬

‫یہ جو ُتمہاری آنکھوں میں َمستی ہے‬


‫یہ شام ہے دِریا میں اترئ ہوئ‬

‫عاشق وقت تھا پا گل ‪,‬وہ میرا مج ُنوں تھا"‬


‫ِ‬ ‫‪,‬وہ میرا‬
‫غرق فراق کردیا‬
‫ِ‬ ‫میں نے اُسے‬
‫ُتم ہوتے تو ہماری رُوح کی تکمیل ہوجاتی‬
‫اب تو حالت یے ہے کہ کبھی آدھی روح اُدھار دیتے ہیں‬
‫اور کبھئ آدھی روح ادھار لیتے ہیں‬

‫ُمر آتِش تھی کردی تیرے نام‬


‫‪.‬یہ جو ع ِ‬
‫‪. ‬اب تو َبسر کرنے کے لیےء ُکچھ بھی نہی‬

‫نفی میں"‪ ،‬اثبات ُتم۔"‬


‫اصول نصیب‬
‫ِ‬ ‫"ہے یہی ازل سے‬

‫دور رہو تم ہم سے‪ ،‬پاس ناں آنا۔"‬


‫یہ آنکھیں اب امتحان لیتی ہیں‬

‫مانتا ہے دریا ہر اُس کی بات‬


‫اور اسے یقیں ہے کہ اس کے دل میں سمندر ہے‬
‫عشق‪ ،‬عقل‪،‬عشق۔"‬
‫سفر زندگی‬
‫تعویز ِ‬
‫ِ‬ ‫"ہے یہی‬

‫الکھ تعویز لے لو۔"‬


‫" ُتم پے قبضہ ہمارا ہی رہے گا‬

‫یہ تخیل کی کِن حدوں کو ُتم چُھوتے ہو‬


‫خیال ُتم" پہ دِل میرا‬
‫ِ‬ ‫پرواز‬
‫ِ‬ ‫‪" ‬کے کرتے ہو"‬

‫ُتم سے نین مال کے اُلجھ سا گیا ہوں‬


‫تم نے تو مجھ پے قبضہ ہی کر لیا ہے۔‬

‫چاہتے ہیں کہ جہاں ہو تم وہاں رہو‬


‫مگر کبہی کبہی دریچے سے ہمیں ریکھ لیا کرو‬

‫بھٹکتی رہتی ہے آس کی رُوح میرے آس پاس۔‬


‫وہ مُجھے اپنے ہونے کا احساس دالتا رہتا ہے۔۔‬
‫محرم دل‬
‫ِ‬ ‫عجب شخص تھا وہ میرا‬
‫نصیب" سے اپنے دل کی بستی جلؤا گیا"‬

‫تعویز بقا‬
‫ِ‬ ‫‪، ‬لکھنا گر روح سے ھے تو ھے‬
‫وگرنہ الفاظ ھیی الفا ظِ بےاثر‬

‫‪ ,‬لو ُتمھیں آدھی رُوح کر دیتے ھیں‬


‫کچھ دنوں کے لیےا پنے سے ُدور کر دیتے ھیں‬

‫وہ شخص میرے ِگرد ُگھومتا تھا ایسے‬


‫کے ھوا کا بگوال تھا جیسے‬

‫پھیلی ھے تاریک شب تیرے گم ہونے کی طر ح‬


‫اِس کو ُتو صبح مل جائے گی۔‬
‫مگر تو تو ہمیی کبھی ناں مِال‬

‫تکلُف اتنا رہا کے کبھی رُوبرُو ناں ہوءے‬


‫یہ ہی تو اِک وجہ بنی ترکِ تعلُق کی‬
‫عشق دَرو دہر نبھاوء۔"‬
‫ِ‬ ‫تم اپنا‬
‫"شہر دل" کو اپنے مزاج پے رکھتے ہیں۔‬
‫ِ‬ ‫ہم اپنے‬

‫یہ خیال کی دنیا کیا عجب دنیا ہے‬


‫۔ کے محد'ود ہوتا ہے ال محد'ود‬

‫اُس کے دِل میں لگی ہے آگ کہیں۔‬


‫دھواں ہے کے اُس کے دِل میں ہی اُترے جا رہا ہ‬

‫ساز دل جو بجانا چاہتے تھے وہ کبھی ناں بجا‬


‫ِ‬
‫‪ ‬عجب رنگ دیے گیا نصیب زندگی کو‬

‫یہ نصیب میں جو لوگ ہیں‬


‫مِلتے نہیں یہ جا ُدوگری سے‬

‫راسم میں ُ‬
‫تعطل ایسا آیا‬ ‫اب کے َم َ‬
‫‪-‬کے اب ناں وہ ہمیں ڈھونڈتے ہیں ناں ہم اُنہیں ڈھونڈتے ہیں‬

‫جا ُدو تھا ‪,‬سِ َحر تھا یا تھا اُس کا ا َثر‬


‫کےٹہرا وہ منزلوں میں منزل ہماری‬

‫یہ جو نصیب کےجلے ہیں‬


‫سُلگتے ہیں صبح و شام روشنی کے لےء‬

‫یہ فاصلے یہ دوریاں تم جانو۔‬


‫ہم تو جانتے ہیں المکانیاں دل کی‬

‫وہ جو "درو دیوار" جو میرے دوست تھے‬


‫اُن میں اب بھی رہتی ہیں رُوحیں میرے گےء مزاجوں کی‬

‫روح عدم۔‬
‫ِ‬ ‫رموز‬
‫ِ‬ ‫دل ہے بادشا ِہ‬
‫لوگ عقل کو با دشا ِہ ُکل کہتے ہیں‬

‫مقیم تم رہو مکاں میں۔‬


‫ہم کے کریں المکاں کو مکاں‬

‫منزلیں ہیں کے ہمیں پُکارتی ہیں‬


‫ت سفر باندھے ہوءے ہیں‬
‫ہم ہیں کے رخ ِ‬
‫میں" کو" میں" میں بند ناں کر"‬
‫کرنے دے اسے آوارگی اپنے مزاج پہ‪-‬‬

‫رہنے دو اب تم سے بات کیا کرنی‬


‫لوگ ہیں کے دل سے ہی اُترے جارہے ہیں‬

‫تم بھی بات کرکے‬


‫دیکھ لو ہم سے‬
‫ہم کے سنجیدہ ترکِ تعلق‬

‫دل ہےکے اُٹھ گیا ہے اُس کی چاہ سے‬


‫‪-‬ہم ہیں کے دل کو پھر سے دل کیےء جارہے ہیں‬

‫زندگی میں ُتم پابن ِد ُدنیا ہوگےء تو کیا‬


‫منزل پر تو مالقات طے ہے‬

‫یہ تیری مُحبت کے ُگنگھرو کیا پہن لیےء ہم نے‬


‫نگھروگنگھرو ُگنگھرو ُگنگھرو‬
‫ُ‬ ‫کےلوگ ہیں کے بجاءے جارہے ہیں ہمیں ُگ‬

‫مُسلط ہم پہ ارادے کسی کے‬


‫ہم کے بض ِد انتقام‬

‫رُوح ُگمشدہ مُبتال ُ‬


‫ظ ِلم نصیب‬ ‫ِ‬
‫خواہش وصل‬
‫ِ‬ ‫ہم کے مُبتال‬

‫نصیب بدل دیتا ہے منزلوں کو‬


‫لوگ" ہیں کے "لوگ" بُھول جاتے ہیں"‬

‫جُھوٹ کے کھینچ الءے رات‬


‫ُبح نو‬
‫سچ کے پھر سے بَضِ د ص ِ‬

‫جھوٹ کے چاہے کھانا سچ‬


‫سچ کے مالک ہر شے‪-------‬‬
‫ٹوٹ گءے تار بُجھ گءے دیوے‬
‫زندگی کے پھر سے عام ہوگءی‬

‫ہیں جُڑے وہ عدم سے‬


‫ُنتظر داخلہ‬
‫ہم کے م ِ‬

‫متانت تو اتری ہوگی چہرے پہ اسکے‬


‫‪ ‬اور ہم کے‬
‫ُنتظر دیدار‬
‫سنجیدہ م ِ‬

‫منزل سنجیدہ پر آءی ہے سردی پھر سے‬


‫ِ‬
‫اور ہم کے سنجیدہ پھر سے بٹھکنے تیری تالش‬

‫یہ جو تم کیا گےء‬


‫کے ہم ہوءےدشت و صحرا‬

‫صحراحیراں ہماری ویرانی ِء دل‬


‫ہم کے عاجز بیاں اپنی کہانی ِء دِل‪------‬‬
‫سوز چاہیے ساز بجانے کے لیےء‬
‫ساز مُجمہل‪-----‬‬
‫ورنہ ساز ہیں ِ‬

‫منزل عشق‬
‫ِ‬ ‫عجب یہ نئی‬
‫عشق ہجر‪------‬‬
‫ِ‬ ‫کے ہجر مُبتال‬

‫کیا عجب تعویز تھے ُتم‬


‫‪-‬کے عِ الج تھے ُتم میری وحشتوں کا ‪------‬‬

‫موسم کے بدلے جارہا ہے‬


‫موسم ہجر مُسلسل ‪----‬‬
‫ِ‬ ‫اور ہم کے‬

‫ناراض تو ہم اُس سے صدیوں سے‬


‫تسلسل ناراضگی‪-----‬‬
‫ِ‬ ‫دل کے اب چاہے‬

‫کمال ہے ُدنیائے روح‬


‫جمال خیال‪------‬‬
‫ِ‬ ‫کے آباد اِس میں‬

‫بسے ہو ُتم کیا دِل میں‬


‫کے ہم ہوۓ ہیں میں سے ُتم‪-----‬‬

‫اظہار خیال تھا تم سے‬


‫ِ‬ ‫وہ الفاظ کے جن سے‬
‫وہ الفاظ کے اب بھی گونجتے ہیں سماعتوں میں‪-----‬‬

‫ہماری چاہتوں کو جانتا ہے وہ‬


‫‪-‬مگر وہ کے بےرُخی مسلسل‪-----‬‬

‫اضطراب کے مہماں مُسلسل‬


‫ہم کے سوال و جواب مُسلسل‪----‬‬

‫تمہیں کیا خبر کے کیا بیتی ہم پر‬


‫دل اُچاٹ مسلسل‪------‬‬
‫ہم ہیں کے اب ِ‬

‫ُخ شمال ہم کے رُخ جنوب‬


‫تم کے ر ِ‬
‫‪ ‬زندگی کے اب ایسے ہی بسر ہو‪----‬‬

‫زندگی کے بے کیف مسلسل‬


‫ختم قیدو بند‪---‬‬
‫ہم کے انتظار ِ‬
‫دل کے آج کہیں پگھل ناں جاۓ‬
‫‪ ‬صبر کے آج ہے صبر سے آگے ُکچھ اور‪----‬‬

‫جو نصیب کا چُنگل ہے‬


‫یہ ِ‬
‫‪ ‬خامُوش قا تل ہے انسانوں کا ‪----‬‬

‫دل کے اب اُکتا گیا ہے مُحبت سے‬


‫ہم ہیں کے اب زمانے اور‪-----‬‬

‫انسان ہے ُد ِ‬
‫شمن انساں‬
‫‪-‬بے ربط ہے اب یہ فطرت سے‪------‬‬

‫تالش نیناں‬
‫ِ‬ ‫دل کے اُن‬
‫کے جن کو ڈھونڈتے تھے ہم صبح و شام‪----‬‬

‫جان لیوا ہے یاد اُس کی‬


‫ہم کے اب کبھی کبھی یاد اُس کی‪----‬‬

‫بےتاب مُحبتوں کا زما نہ ختم ہوا‬


‫‪-‬ہم کے اب باخبر سزائے محبت‪---‬‬

‫مُحبتیں تو صرف اُس خاص سے تھیں‬


‫‪-‬اور وہ تھا خاصوں میں کچھ خاص اور‪---‬‬

‫ناتمام مُحبتوں کے جزیروں میں‬


‫ہم کے اب تیرتے ہیں تنکوں کی طرح‪----‬‬

‫ہوتی تھی کبھی صُبح تیرے نام سے‬


‫دِن کے گزرتا تھا کبھی تیرے نام سے‪---‬‬
‫اب کے ہیں ہم خود ُگم تو اب یاد کریں ہم ُتجھے کس نام سے‪---‬‬

‫ہماری خاموش مُحبتیں اب بھی کرتی ہیں اُس کا پیچھا‬


‫وہ کے اب بھی پہچانتا ہے ہماری لہروں کو‪-----‬‬
‫‪---‬کی نفی ہم نے تو تم ہوۓ اثبات‬
‫ورنہ کون تھا تمہیں خاص کرنے واال‪----‬‬

‫ت تنہائی اتنی کہ‬


‫‪---‬شد ِ‬
‫اب ہم بٹے جاتے ہیں تنہائی دَر تنہائی‪----‬‬

‫‪---‬زندگی کہ تھی سُرخ پھولوں کی کہکشاں‬


‫اور ُتم کہ تھے اِس میں اِک سُرخ ُگالب‪----‬‬

‫—زندگی کہ تھی چلچالتی ُدھوپ ‪-‬‬


‫—اور ہم کہ تھےسرد برف کی طرح‪---‬‬
‫‪---‬دھوپ کہ پگھال گئ ہمیں ‪---‬‬
‫اور ہم کہ اب ہیں گرم پانیوں کی طرح‪----‬‬

‫‪---‬دل کہ اضطراب ِ زندگی‬


‫اور ہم کہ دل بہل جا بہل جا‪----‬‬

‫—مُحبت کہ جُرم َسنگین‬


‫‪-‬اور ہم کے مُسلسل سزا‪---‬‬

‫—آدھی عمر کہ کٹ گئی تیری چاہ میں‬


‫‪ ---‬آدھی عمر کہ بیت گئی تیرے انتظار میں ‪----‬‬
‫اختتام زندگی پہ اب دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے تیرے انتظار میں ‪---‬‬
‫ِ‬

‫‪---‬لوگ کہ ُکچھ زیرو زبر اور ُ‬


‫شدو َمد‬
‫اور کچھ کہ سیدھے سیدھ الف ‪----‬‬

‫‪---‬ہم کہ تھے تمہارے اور تم کہ تھے ہمارے‬


‫اور تمہاری آنکھیں کہ تھی برسات کالے بادل‪----‬‬

‫—روتی کہانیاں کہ آج اتنی عجب مُسکرائیں ‪-‬‬


‫کہ غم ہوا روگ کی عجب منزل‪---‬‬

‫‪-‬‬
‫‪---‬ساز عشق کہ لے آیا اِس منزل‬
‫ِ‬
‫ساز عشق سے آواز آ رہی ہے‪ ،‬عِ شق قبُول‪ ،‬عِ شق قبُول‪---‬‬
‫کہ اب ِ‬

‫—مزاج کہ اب اضطراب اُلٹ‬


‫اور دل کے اب برف دل‪----‬‬

‫کشمکش ہجرووصل‬
‫ِ‬ ‫‪ ----‬شدید غم ہے اور ہے‬
‫تم فیصلہ کرو اور بات ختم کرو‪-----‬‬

‫‪---‬راز عشق کہ یہ کہ‬


‫ِ‬
‫‪-‬عشق ہے سچ کا دریا ‪---‬‬

‫‪---‬میری دنیا کہ عجب سے ستاروں میں‬


‫‪-‬تم کہ اب بھی بستے ہواک کہکشاں ستارے‪---‬‬
‫بھاگتا ہوں اُس کے پیچھے تیز ہواؤں کی طرح‬
‫اور وہ ہے گہرا سمندر محبتوں کا‬

‫بسر ہںو رہی ہے زندگی نصیب کہ شکنجے میں‬


‫‪-‬مرضی کی زندگی کہ نصیب ہوگی عدم میں‪-----------‬‬

‫—سدا منزلیں رہتی نہیں ایک سی‬


‫کبھی کوئی کہاں کبھی کوئی کہاں‪--‬‬

‫—چلتے رہو چلنا ہی زندگی‬


‫‪-‬بڑھتے رہو بڑھنا ہی زندگی‪--‬‬
‫ب موت‪--‬‬
‫رکنا کہ ہےقدم جان ِ‬

‫‪-‬‬
‫‪------‬چار سُو کوئی ناں اور ہم کہ ذات اکیلے‬
‫عجب سی خوشی کہ گھیرے ہوئے ہمیں‪-----‬‬

‫‪---‬دل کہ آج غمزدہ اور ٹکڑے ٹکڑے‬


‫غم کہ کھوکھال کر گیااسے‪--‬‬

‫—دیار کہ اجڑ گیا تیرے بعد‬


‫اور ہم کہ ہوۓ زندہ درگور‪---‬‬

‫‪---‬تیری یاد تے میرے ہنجُو ُکج اینج دوست نیں‬


‫جیویں دشت تے اودھے وچ چلدیاں گرم ہواواں‪---‬‬

‫‪---‬میں کہ مجنوں تیرا اور پیمانہ تیرا‬


‫ذات کہ میری شیشہ اور اس میں ترانہ کہ صرف تیرا‪--‬‬

‫– ہم کے اب ہوئے ہیں اک عجب شخص‬


‫اور زمانہ کے پہلے ہی تھا بہت عجب‪---‬‬

‫میرے دل کی انجان بستیوں میں۔۔۔‬


‫۔۔۔۔۔ کبھی کبھی گونجتی ہے دور کہیں بجتی کوئی انجان شہنائی‬

‫سامان زیست کہ اتنی مطلوب ‪-‬‬


‫ِ‬ ‫ب‬
‫‪-‬طل ِ‬
‫کہ مُحبت ہے مقتول اب ہر جا‪--‬‬
‫‪---‬تم سے بات کیےء کہ صدیاں بیت گئیں‬
‫اور ناجانے کہ کیا اندا ِذ گفتگو ہوگا کہ اب تمہارا‪---‬‬

‫‪---‬دل کہ ٹوٹ گیا‪ ،‬برباد ہوا اور گیا روٹھ زما نے سے‬

‫لوگ کہ نکلے کہ شدید ُد ِ‬


‫شمن جاں‪---‬‬

‫‪ ---‬من چاہی مُحبتوں کی تالش میں زندگی کہ ایسے ُگزری‬


‫کہ سکت نہیں اب کہ اک دور اور ہو کہ تیری تالش ‪--‬‬

‫‪---‬نہیں ڈھونڈنا چاہتے ہم تمہیں شہر کی گلیوں میں ‪-‬‬


‫شہر کہ اب خود تجھے ڈھونڈے ہم سے ملوانے‪----‬‬

‫‪---‬میں کہ اب عجب میری ذات کہ اب عجب‪ ‬‬


‫عجب یہ بے وفائی کہ اپنے آپ سے اور عجب کہ اب نا شناسائی کہ اپنے آپ سے‪---‬‬

‫—میں اور میری عجب کہ سوچ‬


‫رہتے ہیں دست و گریباں کہ اب ایک دوسرے کے ساتھ‪---‬‬
‫—چلو کتنی سی رہ گئی ہے زندگی‬
‫ایک عشق اور کرو تو دیکھو کیسے تیزی سے کٹتی ہے باقی کہ زندگی‪---‬‬

‫‪----‬عجب کہ رنجور عجب کہ مجبور کہ دل ہمارا‬


‫ساز دل ہوۓ جارہی ہے‪--‬‬
‫مگر دل کی دھڑکن کہ ِ‬

‫‪---‬عجب اندا ِذ محبت تھا اس کا‬


‫جب بھی وہ مال بچھڑا ہوا ہی مال‪-‬‬

‫یہ نامعلُوم جزیرے یہ نامعلُوم حوالے‬


‫بُالتے ہیں مُجھے آوارگی سے‬

‫دل کی عجب مجبوری کہ یہ محبت زدہ‬


‫اور ہماری اپنی مجبوری کہ ہم تم زدہ‬

‫‪---‬کچھ موسم ایسے آئے کہ چاہتا تھا وہ شدید التعلقی ہم سے ‪-‬‬


‫مگر ہم بھی تھے کہ رند پرانے‪----‬‬

‫‪----‬عجب بے بسی کہ محبت میں رہی‬


‫جس کو چاہا وہ عجب عشق نکال‪---‬‬

‫‪---‬ہماری مجبوری کہ تم سے محبت ‪-‬‬


‫اور تم کہ تھے کچھ عجب ذوق‪----‬‬

‫‪---‬خوش تھا وہ اس کے ساتھ جاتے ہوئے‬


‫مگر ہم کو دیکھ کہ ٹھٹک سا جاتا تھا وہ‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫‪----‬دل کہ ناں چاہے اب اُس سے ملنا‬
‫اور دل کی اب یہ کہ اپنی ایک نئ منزل‪----‬‬

‫‪ -----‬عجب پرانے خیالوں کی طرح ہم ہیں‬


‫اور اس کو بھی کردیا ہے ہم نے ماضی زدہ‪----‬‬
‫‪---‬مجبور ناں تھے ہم مُحبت میں ‪-‬‬
‫اور دل تھا کہ ہمارا بھنورا‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫‪---‬زندگی میں اب اس کی طلب نہیں‬
‫مگر اس کی یاد کہ دریچے کہ ہم نے کبھی بند نہیں کیۓ‪-----‬‬

‫‪---‬عجب شدید دوستی ہے اب اپنے آپ سے‬


‫اور نہیں چاہیے اب کوئی دوست اُکھڑا ہوا‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫‪ ---‬اب عاشقی‪ ،‬دل لگی اور چاہت صرف اپنے آپ سے‬
‫اور اب ہم میں اور دل ہے کہاں‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫‪------‬کسی کے انتظار میں اب نہیں ہیں ہم‬
‫ہم صرف اب اپنا ہی کرتے ہیں انتظار‪-----‬‬
‫‪---‬دل کہ خرچ ہوچکا برسوں پہلے‬
‫اب کہ یہ اور خرچ ہونے کے لیۓ تیار نہیں‪---‬‬
‫‪ ---‬محبت کہ نایاب‬
‫اور دیتی ہے ذات میں جگہ کہ ذات کو‪---‬‬

‫‪---‬عجب سے ویران فسانے ہیں ہماری جیب میں‬


‫اور زندگی کا مطلب ہی اب کچھ اور ہے‪---‬‬

‫‪-‬‬
‫—زندگی کی انتظار گاہوں میں‬
‫‪---‬کبھی میں کروں تمہارا انتظار‪--‬‬
‫اور کبھی تم کرو میرا انتظار‪---‬‬

‫‪---‬شام غم کہ آواز دیتی ہے مجھے‬


‫ِ‬
‫مگر میں ہوں کہ اب دل کی ویرانیوں سے التعلق‪----‬‬

‫‪----‬جب کبھی وہ ہم سے ملے گا‬


‫‪-‬خاموش رہے گا وہ اور دل سے کرے گا باتیں ‪----‬‬
‫‪---‬دل کے جزیرے میں چلنے والی ہوائیں سرد ہیں‬
‫تیرے چُپ ہونے کی طرح‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫ب غم کی کہ اپنی دہلیز‬
‫‪-----‬شام غم کی کہ اپنی دہلیز‪ ،‬ش ِ‬
‫ِ‬
‫صبح نو کہ مٹاتی جائے سب کو‪----‬‬
‫ِ‬ ‫اور‬

‫‪----‬غم کی سب کریں کہ اپنی اپنی تعریف‬


‫ہم کہ غم ہے زمانے سے شکوہ‪----‬‬

‫‪-‬‬
‫‪---‬ہر اک کہ غم میں ہے‬
‫احساس غم کہ کسی کسی کو‪---‬‬
‫ِ‬ ‫مگر‬

‫‪---‬بےتاب زمانوں کی باتیں کہ تھیں صرف ُتم سے ‪-‬‬


‫اور ٹہرے زمانوں کی باتیں کہ بھی ہیں صرف تم سے‪------‬‬
‫ت زندگی کہ ساتھ ساتھ‬
‫‪------‬آزمائش ‪،‬تلخیاں اور حقیق ِ‬
‫اور دل کے تجربے کہ ساتھ ساتھ‪------‬‬

‫‪---‬میرے دل کے دریچوں میں نظر آرہی ہے تیرے غم کی جھلک ‪--‬‬


‫ُول زمانہ‪--‬‬
‫اور تو کہ اب سیکھے گا نۓ اص ِ‬

‫‪---‬چلو ُکچھ اور دیر زندگی ُگذارو ہجر کے جزیروں میں‬


‫وادی ِء وصل کہ گذر کہ آتی ہے ہجر کے جذیروں سے‪------‬‬

‫‪---‬دل کی وادیاں کہ شدید ُدھندلکے‬


‫اور تازہ منظر نامے کہ شدید ُدھند زدہ‪---‬‬

‫—دل کی عجب کہ مجبُوری اور ہماری کہ عجب مجبُوری‬


‫‪-‬ہم کہ ٹہرے دل زدہ اور تم کہ ٹہرے ُکچھ عجب زدہ‪---‬‬

‫‪-‬‬

‫منظر دل میں ہم ُگم ہوۓ جاتے ہیں‬


‫ِ‬ ‫—عجب‬
‫اور دل ہے کہ اپنی رفتار آج‪---‬‬
‫‪-‬‬

‫‪---‬ہماری عادتوں کے جزیرے میں‬


‫اک عادت مُستقل کہ تیری یاد ‪---‬‬

‫—ویراں دل کی ویرانی کیا بتائیں‬


‫کہ اُلجھا ہوا ہوں میں ُتجھے سوچ سوچ کر‪---‬‬

‫‪---‬میں اور میرے دل کی عجیب یہ شہنائی‬


‫کہ اس میں گم ہوئی جارہی ہے صدائیں صحراؤں کی‪----‬‬

‫—ہمیشہ کہ گفتگو خاموش زبان میں رہی‬


‫اور وہ کہ سمجھتا تھا زباں میرے دل کی‪---‬‬

‫—میں کہ عجب اور میری ذات کہ عجب ‪-‬‬


‫اور اس میں گم کہ میری تم سے قدیم شناساءںیاں‪---‬‬
‫‪----‬میں اور میری اپنے ساتھ عجب کہ پارسائی‬
‫کہ جب بھی سوچا صرف تمہیں سوچا‪---‬‬

‫ضرورت زدہ تعلقوں میں جئے تو کیا جئے‬


‫‪-‬دل کے تعلقوں کی ضرورت کہ ہے اصل ضرورت‪-------‬‬

‫خاموشی کہ پسند تھی اُسے باتوں میں‬


‫اور ہم کہ تھے اظہار مُسلسل اور وہ کہ تھا خاموش مُسلسل‪---------‬‬

‫‪-----‬آؤ کیوں ناں آج غموں کا جام پھر سے پی لیں‬


‫ہمیں تو شاید غموں کی عادت ہی بُہت تھی‪----‬‬

‫—چلو کہ چلیں عجب راستوں پر‬


‫اور ہم کہ کہاں اب دل کہ اس دنیا‪---‬‬

‫‪-‬‬

‫‪---‬دل کی دنیا کہ عجب ابواب اس میں‬


‫اور تم ہمارے حصے میں اک خاص باب کہ ضرور آئے‪----‬‬
‫‪---‬نامعلوم کہ کیسے کٹے گی یہ زندگی‬
‫اور ہم کہ مُسافر اجنبی راستے‪---‬‬

‫‪---‬اب کہ ہم ملیں گے بچھڑی ہوئی رُتوں کی طرح‬


‫اور میں کہ ہوجاؤں گا پھر سے دیوانہ تیرا‪---‬‬

‫‪----‬جنگلوں میں چہکتی بارشوں کی طرح‬


‫ہم کہ تمہارے گرد مہکتے تھے پھولوں کی طرح‪----‬‬

‫—احساس جُدائی کہ ہے اتنا شدید ‪-‬‬


‫ِ‬
‫کہ ہروقت سُلگتا ہوں تیری یاد میں‪---‬‬

‫‪---‬بیلے ‪،‬جنگل‪ ،‬نہر ‪ ،‬رستے کہ عاشق و معشوق‬


‫اور دنیا کہ کھیل جذب و مجذوب‪-----‬‬
‫‪---‬بیگانگی ہے اب ُتجھ سے‬
‫اور دل ہے کہ اب ُگم اپنے آپ میں‪--‬‬

‫‪---‬تیرے ناں ملنے کا اب اتنا یقیں کہ‬


‫اگر تو مل بھی جائے تو یقیں کہ یہ ُتو نہیں‪---‬‬

‫—چلتے رہو چلنا ہی زندگی ‪-‬‬


‫‪-‬بڑھتے رہو بڑھنا ہی زندگی‪--‬‬
‫ب موت‪--‬‬
‫‪-‬رکنا کہ ہےقدم جان ِ‬

‫‪---‬یہ قہقہے جو ہم سے پھوٹتے ہیں‬


‫‪-‬یہ چنگاریاں ہیں تیرے غم کی‪---‬‬

‫‪---‬ہم ہیں موسموں کے اثر میں‬


‫—مگر تیرے ہجر کا موسم ہے جان لیوا‪---‬‬
‫‪ ---‬چاہتے تھے کہ تمارے سا تھ مل کے اک منزل بنائیں‬
‫‪-‬مگر ہم کے راستہ ڈھونڈتے خود اک راستہ ہوئے‪------‬‬

‫‪---‬اُس کی چاہتوں کے شہر میں‬


‫ہم کے ہیں اب اک ُگمشدہ آر ُزو ‪--‬‬

‫‪----‬کہاں گۓ وہ لوگ کے جن کی آنکھوں میں دوڑتی تھی زندگی‬


‫ہم کے تھے کے اُن کے چاہنے والے اور وہ کے تھے‪---‬‬
‫‪-‬ہمارے دیوانے‬

‫—جانتا ہے وہ میری دیوانگی کو‬


‫اور وہ کے ہے صدیوں سے چُپ چاپ مُسلسل‪---‬‬

‫‪---‬یاد کے ُکچھ دن اب ہم تمہیں نہیں آئیں گے‬


‫‪-‬کیونکہ ہم کے ہیں آجکل اپنی یاد مُسلسل ‪---‬‬

‫—زندگی کے مُسلسل تیری آنکھیں‬


‫—ہم کے ہر وقت کوشِ ش ُتجھے بُھالنے‪---‬‬
‫—زندگی کے نئ مُحبتوں سے ملوانے‬
‫‪-‬ہم کے خوفزدہ ِء مُحبت‪--‬‬

‫‪----- --‬میں" کو" میں" میں بند ناں کر" ‪-‬‬


‫کرنے دے اسے آوارگی اپنے مزاج پہ‪----------‬‬

‫‪----‬دل ہےکے اُٹھ گیا ہے اُس کی چاہ سے‬


‫ہم ہیں کے دل کو پھر سے دل کیےء جارہے ہیں‪----‬‬

‫‪-‬‬

‫تم بھی بات کرکے‬


‫دیکھ لو ہم سے‪-------‬ہم کے سنجیدہ ترکِ تعلق‬

‫محنت ُدعا ہی کی ایک قسم ہے۔‪ ‬‬


‫لوگ ہیں کے عاری اس سے‬

‫‪---‬زندگی میں ُتم پابن ِد ُدنیا ہوگےء تو کیا‬


‫منزل پر تو مالقات طے ہے‪---‬‬
‫‪ ----‬یہ تیری مُحبت کے ُگنگھرو کیا پہن لیےء ہم نے ‪-‬‬
‫نگھروگنگھرو[ ُگنگھرو ُگنگھرو ‪---‬‬
‫ُ‬ ‫‪-‬کےلوگ ہیں کے بجاءے جارہے ہیں ہمیں ُگ‬

‫‪---‬رُوح ُگمشدہ مُبتال ُ‬


‫ظ ِلم نصیب‬ ‫ِ‬
‫خواہش وصل ‪-------‬‬
‫ِ‬ ‫ہم کے مُبتال‬

‫‪-----‬جُھوٹ کے کھینچ الءے رات‬


‫ُبح نو‪----‬‬
‫سچ کے پھر سے بَضِ د ص ِ‬

‫منزل سنجیدہ پر آءی ہے سردی پھر سے ‪-‬‬


‫ِ‬ ‫‪-----‬‬
‫اور ہم کے سنجیدہ پھر سے بٹھکنے تیری تالش‪-----‬‬

‫—سوز چاہیے ساز بجانے کے لیےء‬


‫ساز مُجمہل‪---‬‬
‫ورنہ ساز ہیں ِ‬

‫باغ وبہار کہ اب ہوۓ جاتا ہوں تیری یادوں سے‬


‫اور دل کہ تم اب خوب یاد آیا کرو‪-----‬‬
‫‪-‬‬

‫منزل عشق‬
‫ِ‬ ‫‪----‬عجب یہ نئی‬
‫عشق ہجر‪--‬‬
‫ِ‬ ‫کے ہجر مُبتال‬

‫‪-‬‬
‫‪ ----‬کیا عجب تعویز تھے ُتم‬
‫کے عِ الج تھے ُتم میری وحشتوں کا ‪--‬‬

‫—موسم کے بدلے جارہا ہے‬


‫موسم ہجر مُسلسل ‪--‬‬
‫ِ‬ ‫اور ہم کے‬

‫‪---‬ناراض تو ہم اُس سے صدیوں سے‬


‫تسلسل ناراضگی‪--‬‬
‫ِ‬ ‫دل کے اب چاہے‬

‫‪---‬کمال ہے ُدنیائے روح‬


‫جمال خیال‪---‬‬
‫ِ‬ ‫کے آباد اِس میں‬
‫—بسے ہو ُتم کیا دِل میں‪ ‬‬
‫‪--‬کے ہم ہوۓ ہیں میں سے ُتم‪---‬‬

‫—بیگانگی ہے اب ُتجھ سے‬


‫اور دل ہے کہ اب ُگم اپنے آپ میں‪---‬‬

‫شہر دل کے آج تیری یادیں‬


‫– ِ‬
‫اوردھڑکن دل کے آج تیز تر‪---‬‬
‫ِ‬

‫— ُتمہاری مُحبتوں کے شہر میں‬


‫ہم کے ہیں اب ُ‬
‫شہرت اِک ادھ جلی مُحبت‪---‬‬

‫‪---‬اُس کی چاہتوں کے شہر میں‬


‫‪-‬ہم کے ہیں اب اک ُگمشدہ آر ُزو ‪--‬‬

‫—راستے اور منزلیں کیا بدلے کے‬


‫شہر دل میں ہوئے ُکل سے جُز‪---‬‬
‫ہم تمہارے ِ‬
‫‪---‬انتظار کے اُس وقت کہ میں صرف روح اور تم کہ صرف روح‬
‫اور زندگی کے لوٹے اُس جا کےجدائی کا سمُندر تھا جہاں سے پُھوٹا‪-------‬‬

‫—زندگی کے بستی تھی اُن آنکھوں میں‬


‫اور ہم کے تھے اُن آنکھوں کے چاہنے والے۔‪----‬‬

‫‪---‬تیرا جانا کے اب بھی ہمیں قبول نہیں‬


‫اور‪---‬‬
‫شہر دل ہے کے اب بھی اضطراب‬
‫ِ‬

‫‪---‬کئ موسم آئے اور کئ موسم گۓ‬


‫مگر رہا 'تیرے ہجر' کا موسم ُم َسل َسل‪----‬‬

‫‪----‬یہ ُتم کیا جُدا ہوۓ‬


‫کہ لفظ جُدائی کے پھیل گیا تمام آسماں‪----‬‬

‫‪---‬عِ شق کے َمطلب ایمانداری‬


‫ایمانداری کے مطلب عِ شق‪--‬‬
‫—سب کو ملتی رہے آگِ عشق‬
‫اور ہم کے منتظر کے آگِ عشق‪---‬‬

‫‪-----‬اُس کے چہرے کی انفرادیت کیا بتائیں‬


‫وہ تھا خوبصورت اپنی ہی ادا میں ‪----‬‬

‫‪-----‬نصیب جو الجھنیں دے گیا زندگی کو‬


‫‪----‬آج بھی الجھنا ہے ان سے صبح و شام‪-----‬‬
‫‪---‬بد نصبی نے ڈالے ہیں جو گھیرے‪----‬‬
‫آج بھی نبٹنا ہے ان سے صبح و شام‪---‬‬

‫—دیکھے الکھ چہرے جہاں میں‬


‫مگر تجھ سا کوئی کہاں‪----‬‬

‫—یہ جو تم آج کیا نظر آۓ‬


‫کہ اُداس ہوا اور اُداس‪--‬‬

‫‪----‬یہ جو بیٹھے بیٹھے اکثر جو تمہارا خیال ہوتا ہے‬


‫اظہار خیال ہوتا ہے‪----‬‬
‫ِ‬ ‫یہ کچھ نہیں مگر دل کا دل سے‬

‫—ہماری عادتوں کے شہر میں‬


‫ایک عادت مُستقل کہ تیری یاد‪---‬‬

‫سدا تم بنے رہے اجنبی ہم سے‬


‫اور تم ہی تو تھے ہم کو خوب جاننے والے‬

‫اب کسی اور نئی مُحبت کا بوجھ دل کہ اٹھاتا ہی نہیں‬


‫انجام محبت‬
‫ِ‬ ‫اور دل کہ ہے باخبر بہت‬

‫دل کہ تھا محبتوں سے بھرا ہوا‬


‫اور ہم کہ تھے تم پر مُحبتیں نچھاور کرنے والے‪-‬‬
‫کبھی کبھی اب اس سے مالقات بھی اب ضروری نہیں‬
‫ہم کہ اب ہیں ناں کوئی خوشی ناں کوئی غم‬

‫سارے مو سموں میں ہماری کہ عجب یہ کہانی‬


‫کہ ہجر مسلسل‪ ،‬ہجر کہ مسلسل اور ہجر کہ مسلسل‬

‫عاشق و ہجر کہ الزم و ملزوم اس دنیا‬


‫عدم کہ اصل حاصل وصول کہ عشق‬

‫اس کے سُنہری چہرے میں د َمکتا سُنہری جا ُدو‬


‫تالش میں ہے آج کسی معلُوم اَدھ جلی رُوح کے‬

‫"شام غم" مناتے ہیں اہتمام سے‬


‫ِ‬ ‫‪-‬جب بھی‬
‫ت طویل‬
‫"غم ہے کے لیتا ہے رُخص ِ‬

‫تمہارے جانے کے بعد وہ ماتم ہوا۔‬


‫کے اب بھی اُس کی اداءیگی صبح و شام ہے۔‬
‫اختتام غم ہے‬
‫ِ‬ ‫ت غم‬
‫شد ِ‬
‫اس لیےء مناتے ہیں تیرا غم کبھی کبھی‬

‫تیری مُحبتوں کے چراغ کہ اب بھی جلتے ہیں میری آنکھوں میں‬


‫اور میں کہ اب بھی مُبتال ہوں تیری آرزو میں‪-------‬‬

‫دل میں تو ضرور اس کے اٹھتی ہوگی آہ‬


‫مگر وہ کہ رکھتا ہے کہ ہم سے انداز اجنبی‪-------‬‬

‫جنگلوں بیابانوں سے مجھے وہ پکارتا ہے‬


‫اور میں ہوں کہ خاموش سدا کا خاموش‪------‬‬

‫میرے مزاج کہ موسموں میں‬


‫تم کہ تھے ساون کی پہلی بارش ‪-----‬‬

‫‪---‬جہاں کہ ُگم جذب و مستی‬


‫‪-‬اور عشق کہ اصُول یہاں‪--‬‬
‫تم ہوتے ہمارے ساتھ‬
‫تو منزلیں کہ ُدور رہتے قریب ہوتیں ہمارے پاس‪------‬‬

‫‪-‬‬

‫ناں وصل کی خواہش ہے ناں ہجر کی خواہش ہے‬


‫‪-‬دل کو اب صرف کہ تنہائی کی خواہش ہے‪---------‬‬

‫دل کہ اکتا گیا ہے آرزؤں سے‬


‫اور شدید تمنا کہ اب نجات ہو آرزؤں سے‪----‬‬

‫ہمیں معلوم ہے کہ اس کی دعاؤں میں ہم شامل ہیں‬


‫‪-‬اور وہ بالتعلُق دعا کسی کو دیتا ہی نہیں‪----‬‬

‫زندگی کہ گزرے اب عجب نصیب میں‬


‫اور زندگی کے لمحے کہ اب سُلگتے انگارے‪--------‬‬

‫‪-‬‬

‫ب مُحبت کہ تھا اُس کے دل‬


‫گردا ِ‬
‫‪-‬اور ہم کہ تھے اس گرداب میں ڈوبنے والے‪-------‬‬
‫الزم تھا ُکچھ رُوحوں کے پیچھے بھاگنا میرا‬
‫‪-‬اور وہ روحیں کہ تھیں الزم نصیب میرا‪-----------‬‬

‫جُدائی کہ مُختلف وجُود اس کے‬


‫مقام زندگی‪-----‬‬
‫‪-‬اور تم سے جُدائی کہ تھی اک خاص ِ‬

‫اظہار مُحبت کہ تھا درکار ہم کو‬


‫ِ‬ ‫کچھ ہلکا سا‬
‫‪-‬اور ہم کہ تھے تمام مُحبت ُتم سے‪---------‬‬

‫بہت خوش تھا وہ بچھڑ کے‬


‫‪ ‬اور اسے معلوم ناں تھا کہ بچھڑنا ہی آخر ملنا ہے‪----‬‬

‫اُڑنا چاہتا ہوں اُس کے ساتھ عدم کی اُوڑ‬


‫‪-‬اور منزلیں کہ المحدود ہیں عدم کی اُوڑ‪------‬‬
‫اجنبی راستوں پر چلنے کی خواہش ہے بہت‬
‫اور منزلیں عجب کہ پکارتی ہیں صبح و شام‪-----------‬‬

‫دل کہ صرف سچ وصول‬


‫‪-‬اور عدم کہ صرف سچ کہ اصول‪------‬‬

‫میں اور میری اپنے ساتھ عجب کہ پارسائی‬


‫‪ ‬کہ جب بھی سوچا صرف تمہیں سوچا‪-------‬‬

‫میں کہ عجب اور میری ذات کہ عجب‬


‫‪-‬اور اس میں گم کہ میری تم سے قدیم شناساءںیاں‪-----‬‬

‫زندگی کی انتظار گاہوں میں‬


‫کبھی میں کروں تمہارا انتظار‪----‬‬
‫اور کبھی تم کرو میرا انتظار‪------‬‬

‫عجب سے ویران فسانے ہیں ہماری جیب میں‬


‫اور زندگی کا مطلب ہی اب کچھ اور ہے‪------‬‬

‫محبت کہ نایاب‬
‫اور دیتی ہے ذات میں جگہ کہ ذات کو‪------‬‬
‫دل کہ خرچ ہوچکا برسوں پہلے‬
‫‪-‬اب کہ یہ اور خرچ ہونے کے لیۓ تیار نہیں‪------‬‬

‫کسی کے انتظار میں اب نہیں ہیں ہم‬


‫‪-‬ہم صرف اب اپنا ہی کرتے ہیں انتظار‪-----------‬‬

‫اب عاشقی‪ ،‬دل لگی اور چاہت صرف اپنے آپ سے‬


‫‪-‬اور اب ہم میں اور دل ہے کہاں‪-------‬‬

‫عجب شدید دوستی ہے اب اپنے آپ سے‬


‫—اور نہیں چاہیے اب کوئی دوست اُکھڑا ہوا‪-------‬‬

‫زندگی میں اب اس کی طلب نہیں‬


‫—مگر اس کی یاد کہ دریچے کہ ہم نے کبھی بند نہیں کیۓ‪--------‬‬

‫مجبور ناں تھے ہم مُحبت میں‬


‫اور دل تھا کہ ہمارا بھنورا‪-------‬‬

‫عجب پرانے خیالوں کی طرح ہم ہیں‬


‫اور اس کو بھی کردیا ہے ہم نے ماضی زدہ‪---------‬‬

‫دل کہ ناں چاہے اب اُس سے ملنا‬


‫اور دل کی اب یہ کہ اپنی ایک نئ منزل ہے‪--------‬‬

‫خوش تھا وہ اس کے ساتھ جاتے ہوئے‬


‫مگر ہم کو دیکھ کہ ٹھٹک سا جاتا تھا وہ‪-------‬‬

‫ہماری مجبوری کہ تم سے محبت‬


‫‪-‬اور تم کہ تھے کچھ عجب ذوق‪-------‬‬

‫عجب بے بسی کہ محبت میں رہی‬


‫جس کو چاہا وہ عجب عشق نکال‪-------‬‬

‫کچھ موسم ایسے آئے کہ چاہتا تھا وہ شدید التعلقی ہم سے‬


‫‪-‬مگر ہم بھی تھے کہ رند پرانے‪-------‬‬
‫دل کی عجب مجبوری کہ یہ محبت زدہ‬
‫اور ہماری اپنی مجبوری کہ ہم تم زدہ‪------‬‬

‫‪---‬رہنے دو اب تم سے بات کیا کرنی‬


‫‪-‬لوگ ہیں کے دل سے ہی اُترے جارہے ہیں ‪----‬‬

‫‪---‬دل ہےکے اُٹھ گیا ہے اُس کی چاہ سے‬


‫‪-‬ہم ہیں کے دل کو پھر سے دل کیےء جارہے ہیں‪-----‬‬

‫‪ ----‬منزلیں ہیں کے ہمیں پُکارتی ہیں‬


‫ت سفر باندھے ہوءے ہیں ‪----‬‬
‫ہم ہیں کے رخ ِ‬

‫ہر اک کہ عاشق ہر اک کہ معشوق‪-‬‬


‫اور عشق کہ ہر جا کہ کھیل جذب و مجذوب‪--------‬‬

‫بیلے ‪،‬جنگل‪ ،‬نہر ‪ ،‬رستے کہ عاشق و معشوق‬


‫‪-‬اور دنیا کہ کھیل جذب و مجذوب‪--------‬‬

‫احساس جُدائی کہ ہے اتنا شدید‬


‫ِ‬
‫کہ ہروقت سُلگتا ہوں تیری یاد میں‪-----‬‬

‫جنگلوں میں چہکتی بارشوں کی طرح‬


‫ہم کہ تمہارے گرد مہکتے تھے پھولوں کی طرح‪--------‬‬

‫چلو تم ناں ہوسکے ہمارے‬


‫مگر ہم تو ہیں تمہارے‪----‬‬

‫ہمیشہ کہ گفتگو خاموش زبان میں رہی‬


‫اور وہ کہ سمجھتا تھا زباں میرے دل کی‪-----‬‬
‫میں اور میرے دل کی عجیب یہ شہنائی‬
‫‪-‬کہ اس میں گم ہوئی جارہی ہے صدائیں صحراؤں کی‪-------‬‬

‫ویراں دل کی ویرانی کیا بتائیں‬


‫کہ اُلجھا ہوا ہوں میں ُتجھے سوچ سوچ کر‪-----‬‬

‫ہماری عادتوں کے جزیرے میں‬


‫اک عادت مُستقل کہ تیری یاد ‪------‬‬

‫منظر دل میں ہم ُگم ہوۓ جاتے ہیں‬


‫ِ‬ ‫عجب‬
‫اور دل ہے کہ اپنی رفتار آج‪------‬‬

‫دل کی عجب کہ مجبُوری اور ہماری کہ عجب مجبُوری‬


‫ہم کہ ٹہرے دل زدہ اور تم کہ ٹہرے ُکچھ عجب زدہ‪-----‬‬

‫دل کی وادیاں کہ شدید ُدھندلکے‬


‫‪-‬اور تازہ منظر نامے کہ شدید ُدھند زدہ‪------‬‬

‫چلو ُکچھ اور دیر زندگی ُگذارو ہجر کے جزیروں میں‬


‫وادی ِء وصل کہ گذر کہ آتی ہے ہجر کے جذیروں سے‪---------‬‬

‫میرے دل کے دریچوں میں نظر آرہی ہے تیرے غم کی جھلک‬


‫ُول زمانہ‪-----‬‬
‫اور تو کہ اب سیکھے گا نۓ اص ِ‬

‫ت زندگی کہ ساتھ ساتھ‬


‫آزمائش ‪،‬تلخیاں اور حقیق ِ‬
‫اور دل کے تجربے کہ ساتھ ساتھ‪------------‬‬

‫بےتاب زمانوں کی باتیں کہ تھیں صرف ُتم سے‬


‫‪-‬اور ٹہرے زمانوں کی باتیں کہ بھی ہیں صرف تم سے‪---------‬‬

‫ہر اک کہ غم میں ہے‬


‫احساس غم کہ کسی کسی کو‪------‬‬
‫ِ‬ ‫مگر‬

‫غم کی سب کریں کہ اپنی اپنی تعریف‬


‫‪-‬ہم کہ غم ہے زمانے سے شکوہ‪--------‬‬

‫ب غم کی کہ اپنی دہلیز‬
‫شام غم کی کہ اپنی دہلیز‪ ،‬ش ِ‬
‫ِ‬
‫صبح نو کہ مٹاتی جائے سب کو‪---------‬‬
‫ِ‬ ‫اور‬

‫زندگی کہ تازہ دموں کا قافلہ‬


‫‪-‬اور بہت دیر چلنے والے کہ کہالتے ہیں استاد یہاں‪------‬‬

‫دل کے جزیرے میں چلنی والی ہوائیں سرد ہیں‬


‫‪-‬تیرے چُپ ہونے کی طرح‪-------‬‬

‫چاند کے عجب سے چاند سے جملے ہم سے‬


‫‪-‬کہ وہ کون بے وفا تھا ڈھلتی شام میں چاند سا‪--------‬‬

‫چلو کہ چلیں عجب راستوں پر‬


‫اور ہم کہ کہاں اب دل کہ اس دنیا‪-----‬‬

‫دل کی دنیا کہ عجب ابواب اس میں‬


‫اور تم ہمارے حصے میں اک خاص باب کہ ضرور آئے‪-------‬‬

‫نامعلوم کہ کیسے کٹے گی یہ زندگی‬


‫‪-‬اور ہم کہ مُسافر اجنبی راستے‪------‬‬

‫شام غم کہ آواز دیتی ہے مجھے‬


‫ِ‬
‫مگر میں ہوں کہ اب دل کی ویرانیوں سے التعلق‪-------‬‬

‫‪-----‬عجب کمال تھا وہ ‪،‬عجب جمال تھا وہ‬


‫—کرتا تھا نفی اپنی اور کردیتا تھا اثبات کہ مجھے وہ‪----‬‬

‫‪-‬عجب اندا ِذ محبت تھا اس کا‬


‫جب بھی وہ مال بچھڑا ہوا ہی مال‪---‬‬

‫‪----‬میرے انجام زدہ لفظوں کی قسم‬


‫‪-‬میں کہ مر مٹ چکا ہوں مُحبت کی وادیوں میں‪--‬‬
‫‪-----‬دل کہ اب زندہ ہے تیری باتوں کے لیۓ‬
‫اور دل کہ اب نئے افسانے کہ لکھتا نہیں‪----‬‬

‫—‬

‫—حسن وعشق کی تمنا کہ ہمارے دل ٹہری‬


‫‪-‬اور ہم کہ ہوے ازل سے گرفتار کہ تیری آرزو‪----‬‬

‫‪----‬عجب کہ رنجور عجب کہ مجبور کہ دل ہمارا‬


‫ساز دل ہوۓ جارہی ہے‪--‬‬
‫مگر دل کی دھڑکن کہ ِ‬

‫‪----‬زندگی کہ بسر ہو عشق کی وادیوں میں‬


‫اور تشنگی ِء عشق کہ کہیں رہ ناں جائے باقی‪------‬‬

‫—چلو کتنی سی رہ گئی ہے زندگی‬


‫ایک عشق اور کرو تو دیکھو کیسے تیزی سے کٹتی ہے باقی کہ زندگی‪---‬‬
‫‪---‬دل کی بستیاں کہ عجب راز ُگم یہاں‬
‫اور دل کی دنیا کہ دنیا میں دفن کہاں‪----‬‬

‫‪---‬عجب سی آرزو عجب سی تمنا‬


‫کہ وہ ناں اب ملے ہمیں زندگی بھر‪---‬‬

‫—عجب سے مزاج کی عجب سی یہ بات‬


‫کہ اب تو نہیں چاہیے مگر تیرا انتظار کہ چاہئیے‪---‬‬

‫‪---‬سورج کہ مجذوب چاند کہ مجذوب‬


‫‪-‬عجب سی گردش میں گھوم رہا ہے کہ زمانہ‪---‬‬

‫—وہ جادو چہرہ کے چُھپ گیا کہیں‬


‫مگر ہم ہیں کے اب بھی دیکھتے ہیں اُسے یا ِد ماضی میں‪--‬‬

‫—ہم کے اب لوگ آشنا ‪-‬‬


‫دل کے اب صرف اپنی دھڑکن‪---‬‬
‫‪-‬‬
‫—یہ تم کیا رخصت ہوئے‬
‫کہ چلنے لگیں آندھیاں دل میں صحراؤں کی‪--‬‬

‫—محبت کہ پالنا ہے غموں کو‬


‫—اور عشق کہ مرنا ہے غموں سے‪---‬‬
‫—تازہ محبت کے اب پالے کوئی‪--‬‬
‫ہم کے اب ناں ناں اور عشق سے توبہ‪----‬‬

‫‪----‬جب کبھی پیال پیرہن جو ُتم پھر سے پہنو‬


‫خیال دِل کرنا کہ ہم تمہیں دیکھتے ہیں‪----‬‬
‫ِ‬ ‫تو‬

‫‪----‬رنجش تو تمہیں ہم سے کوئی ناں تھی‬


‫مگرنجانےکیوں یہ غم ُتم نے ہمیں دیا‪----‬‬

‫‪---‬ہم ہیں موسموں کے اثر میں‬


‫مگر تیرے ہجر کا موسم ہے جان لیوا‪---‬‬
‫‪---‬یہ قہقہے جو ہم سے پھوٹتے ہیں‬
‫یہ چنگاریاں ہیں تیرے غم کی‪---‬‬

‫—چاہت کے پیمانے کہ اب ُتمہارے ایسے‬


‫کہ اب کوئی چاہنے میں ہمارا ثانی نہیں‪--‬‬

‫شام غم کی طرح تڑپتے اپنے مزاج میں‬


‫‪---‬رہو تم ِ‬
‫ہم کے ڈوب کر اب زندہ ہوۓ ہیں غموں کے دریا میں‪---‬‬

‫—میں اور میری کہ عجب شناسائی اپنے آپ سے‬


‫اور میں کہ دل تو اب بس کر دھڑکنا کسی کے نام پہ‪----‬‬

‫‪---‬دل کی دھڑکن کہ کم ہوئی جاتی ہے تیرے نام پر‬


‫‪-‬شاید کہ تیرا دل بھی دھڑکتا ہوگا کہ میرے نام پر‪----‬‬

‫انداز مُحبت تھا اُس کا‬


‫ِ‬ ‫‪---‬عجب‬
‫‪-‬کہ تھا وہ محبت سے بھرا مگر کہ ڈرا ہوا‪--‬‬

‫‪-‬نصیب کےجوماضی ہوا برباد کرگیا‬


‫اب کے نصیب کے بخیے ہم ادھیڑیں‪---‬‬

‫—بے ترتیبی جو دی نصیب نے‬


‫ہم کے اس میں اب ترتیب ڈھونڈتے ہیں‪--‬‬

‫‪ ---‬خیال کے گزرے گی زندگی اب بے ترتیبی میں‪-‬‬


‫ت بد نصیبی بے شمار‪----‬‬
‫‪---‬ہم کے اب بھگتنے اثرا ِ‬

‫‪-‬‬

‫‪---‬زندگی کی بے ترتیبی نے دی جو اُلجھنیں‬


‫ہم کے درپے اب ان الجھنوں کو الجھانے‪--‬‬
‫دام اُلفت‬
‫– گرفتار ہے وہ صدیوں سے اُس کے ِ‬
‫مگر وہ کے صدیوں سے تابعداری ِء نصیب‪---‬‬

‫آؤ کیوں ناں آج غموں کا جام پھر سے پی لیں‬


‫ہمیں تو شاید غموں کی عادت ہی بُہت تھی‪---------‬‬

‫اب کہ ہم ملیں گے بچھڑی ہوئی رُتوں کی طرح‬


‫‪-‬اور میں کہ ہوجاؤں گا پھر سے دیوانہ تیرا‪------‬‬

‫‪----‬جنگلوں میں چہکتی بارشوں کی طرح‬


‫ہم کہ تمہارے گرد مہکتے تھے پھولوں کی طرح‪----‬‬

‫—احساس جُدائی کہ ہے اتنا شدید ‪-‬‬


‫ِ‬
‫کہ ہروقت سُلگتا ہوں تیری یاد میں‪---‬‬

‫‪---‬بیلے ‪،‬جنگل‪ ،‬نہر ‪ ،‬رستے کہ عاشق و معشوق‬


‫اور دنیا کہ کھیل جذب و مجذوب‪-----‬‬
‫‪---‬بیگانگی ہے اب ُتجھ سے‬
‫اور دل ہے کہ اب ُگم اپنے آپ میں‪--‬‬

‫‪------‬عجب کہ روشنی عجب کہ دل کی نوازیاں‬


‫کہ لفظ کہ بنتے جاتے ہیں لفظوں سے مل کر‪----‬‬

‫‪-----‬زندہ مُحبتوں کے بازار میں‬


‫ہم کہ تحقیق مُحبت کیا ہے ‪----‬‬

‫‪---‬شام وسحر کہ عجب افراتفری ‪-‬‬


‫اور دل کے اب خاموشی اور عجب تنہائی‪------‬‬

‫جُھوٹ َسچ کو کھینچ الۓ اور سچ جُھوٹ کو‬


‫اور اسی کھینچا تانی میں بسر کہ ہوتی ہے کہ زندگی‬

‫‪---‬یہ بڑھتی ہوئی رات کہ سرک رہی ہے ریت کی طرح‬


‫اور دل ہے کہ شکستگی صدیوں کی‪-----‬‬

‫—میں اور میری عجب کہ سوچ‬


‫—رہتے ہیں دست و گریباں کہ اب ایک دوسرے کے ساتھ‪---‬‬

‫بہت عادت ہے تیرے بغیر رہنے کی‬


‫اور زندگی کہ اب بسر ہو اس عادت کے ساتھ‪-‬‬

‫اس کی آنکھوں سے جانکھتی ہیں وفا کی خوشبُوئیں‬

‫‪-‬اہتمام کیا ہے تمہارا‬


‫‪-‬احترام کیا ہےتمہارا‪--‬‬
‫‪-‬اس سے بڑھ کراہتمام کیا کیا ہے تمہارا‪--‬‬
‫—صرف اک شخص کہ ہے جو جانتا ہے مجھے‬
‫‪-‬اور وہ شخص کہ رہتا ہے اب اجنبی مجھ سے‪--‬‬

‫‪---‬چلو شام و سحر غم کی باتیں کریں‬


‫کیسے دل اجڑا تھا وہ باتیں کریں‪---‬‬

You might also like