Professional Documents
Culture Documents
Violence Against Women
Violence Against Women
خواتی ن کے خالف تشدد تشدد ،حقوق سے انکار اور معاشرے کے متعدد شعبوں میں خواتین کے خالف
امتیازی سلوک کے سلگتے ہوئے مسئلے کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ پاکستان کے تمام خطوں میں رائج
ہے۔ خواتی ن کے خالف تشدد کو گھریلو تشدد سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے جس میں اس کے شوہر یا
خاندان کے کسی دوسرے بالغ مرد رکن کی طرف سے جسمانی ،جنسی اور ذہنی تشدد شامل ہے۔ اس
جاری مسئلے کی بہت سی وجوہات ہیں جیسے ناخواندگی ،بے روزگاری ،جہیز کا نظام وغیرہ۔
خواتین ہمارے معاشرے میں ،گھر ،کام کی جگہ ی ا باہر مختلف قسم کے تشدد کا شکار ہیں۔ خواتین کے
خالف تشدد کی سب سے عام قسمیں ہیں :گھریلو تشدد ،جنسی تشدد ،معاشی تشدد ،سماجی تشدد ،سیاسی
تشدد۔
گھریلو تشدد میں اس کے شوہر یا خاندان کے کسی دوسرے بالغ مرد رکن کی طرف سے جسمانی،
جنسی اور ذہنی تشدد شامل ہے۔ یہ ایک ای سا گھناؤنا جرم ہے جس سے نہ صرف خواتین کے حقوق کی
خالف ورزی ہوتی ہے بلکہ اس کی عزت بھی پامال ہوتی ہے۔
جنسی تشدد کسی بھی قسم کی جنسی سرگرمی ہے جو دوسرے شخص کی رضامندی کے بغیر کی جاتی
ہے۔ اس میں عصمت دری ،چھیڑ چھاڑ ،ہراساں کرنا اور جنسی حملہ شامل ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ
ہے کیونکہ اس سے نہ صرف خواتین کے حقوق کی خالف ورزی ہوتی ہے بلکہ اس کی عزت بھی
پامال ہوتی ہے
معاشی تشدد ایک عورت کی زندگی کو کنٹرول کرنے کے لیے معاشی طاقت کا استعمال ہے۔ اس میں
رقم روکنا ،بنیادی ضروریات کے لیے رقم دینے سے انکار ،تعلیم اور روزگار تک رسائی سے انکار،
اور خواتین کو جنسی کام پر مجبور کرنا شامل ہے۔ اس قسم کے تشدد کا خواتین کی زندگیوں پر بہت بڑا
اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ ان کی عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کی صالحیت کو محدود کر دیتا ہے۔
سماجی تشدد میں وہ تمام کارروائیاں شامل ہیں جو جسمانی ،جنسی ،ذہنی یا جذباتی استحصال کے
ذریعے خواتی ن کو کنٹرول اور ماتحت کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ اس میں جہیز سے متعلق تشدد،
غیرت کے نام پر قتل ،تیزاب کے حملے ،خواتین کے جنسی اعضا کو مسخ کرنے ( ،)FGMجبری
شادی اور تشدد کی بہت سی دوسری شکلیں شامل ہیں۔
سیاسی تشدد میں وہ تمام کارروائیاں شامل ہیں جو ان خواتین کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے کی
جاتی ہی ں جو اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس میں قتل ،عصمت دری ،تشدد ،قید ،جبری جالوطنی
اور دھمکیاں شامل ہیں۔ ان کارروائیوں سے نہ صرف خواتین کے حقوق کی خالف ورزی ہوتی ہے
بلکہ ان کے وقار کو بھی مجروح کیا جاتا ہے۔
تشدد کی وجوہات
1۔ ناخواندگی:
خواتین پر تشدد کی ایک بڑی وجہ ناخواندگی ہے۔ پاکستان میں اب بھی کئی ایسے عالقے ہیں جہاں
لڑکیوں کو سکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ تعلیم کی یہ کمی بیداری کی کمی
کا باعث بنتی ہے اور انہی ں استحصال کا شکار بنا دیتی ہے۔
2۔ بے روزگاری:
پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد کی ایک اور بڑی وجہ بے روزگاری ہے۔ جب مرد بے روزگار
ہوتے ہیں تو وہ مایوس ہو جاتے ہیں اور یہ اکثر اپنی بیوی وں کے خالف تشدد کا باعث بنتا ہے۔
پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد میں جہیز کا نظام بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جہیز وہ ادائیگی ہے
جو دلہن کے اہل خانہ کو شاد ی کے وقت دولہا کے خاندان کو ادا کرنی چاہیے۔ یہ اکثر خاندانوں کے
درمی ان جھگڑے اور دالئل کا باعث بنتا ہے ،اور بعض اوقات دلہن کے خالف تشدد کا نتیجہ ہوتا ہے۔
پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد کی ایک بڑی وجہ سماجی عدم مساوات بھی ہے۔ خواتین کے ساتھ
اکثر دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور ان کے حقوق کا احترام نہیں کیا جاتا۔ اس سے
خواتین میں مایوسی اور غصے کا احساس پیدا ہوتا ہے جس کا نتیجہ بعض اوقات تشدد کی صورت میں
نکلتا ہے۔
پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد کی ایک بڑی وجہ ذہنی بیماری بھی ہے۔ دماغی بیماری کنٹرول
کھونے کا باعث بن سکتی ہے اور اس کے نتیجے می ں پرتشدد دھماکے ہو سکتے ہیں۔
6۔ غربت:
پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد کی ایک اور بڑی وجہ غربت ہے۔ خراب معاشی حاالت اکثر
مایوسی اور غصے کا باعث بنتے ہیں ،جس کا نتیجہ بعض اوقات تشدد کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
پدرانہ اقدار کا مضبوط ہونا بھی پاکستان میں خواتین کے خالف تشدد کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پدرشاہی
ایک ای سا نظام ہے جہاں تمام اختیارات مردوں کے پاس ہیں اور عورتیں ان کے ماتحت ہیں۔ یہ اکثر
مردوں کو ی ہ محسوس کرنے کا باعث بنتا ہے کہ انہیں خواتی ن کو کنٹرول کرنے اور ان کے ساتھ
زیادتی کرنے کا حق ہے۔
خواتین پر تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے سے
نمٹنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں ،جیسے :اس مسئلے کے بارے میں آگاہی بڑھانا،
متاثرین کو مدد فراہم ک رنا ،متاثرین کے لیے ہیلپ الئنز اور محفوظ جگہیں بنانا ،اور خواتین کے حقوق
کا تحفظ کرنے والے قوانین کا نفاذ۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ خواتی ن پر تشدد نہ صرف خواتین کا مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک انسانی مسئلہ
ہے۔ ہمی ں اس سلگتے ہوئے مسئلے سے لڑنے کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور
اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے معاشرے می ں ہر عورت عزت اور احترام کے ساتھ زندگی بسر
کرے۔