You are on page 1of 27

‫قن‬ ‫ش‬

‫می راث کا رعی ا ون‬


‫ف خ‬
‫ص ر ا یل ر ‪1445‬ھ ‪05‬‬
‫ئ‬ ‫‪2023‬ء ‪23‬‬ ‫اگس ت‬
‫ن کفٹ‬ ‫ت‬ ‫ف نن‬ ‫ش‬
‫س ن دھ ج وڈی ل اک ی ڈمی‪ ،‬ی روز ا ا روڈ‪ ،‬ب ا ھ ٓا ی لی ڈ ل ن کراچ ی‬
‫ت‬
‫عارف‬
‫مف ت‬
‫ی دمحم دأود صاحب‬

‫ٹ‬ ‫بن‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬


‫ع‬ ‫م‬ ‫ئ‬
‫ا ب ی و مدرس ج امعہ لوم اسالمی ہ عالمہ دمحم یوسف وری اون کراچ ی‬

‫ت ئ ن کفٹ‬ ‫ج‬ ‫پ‬


‫خ‬
‫ل‬
‫طی ب و یش امام ج امع مسج د طی ب ہ ی او ٓار ب ا ھ ٓا ی لی ڈ ن کراچ ی‬
‫فض ئ‬ ‫ت‬ ‫ع‬
‫ہ‬
‫لم می راث کا عارف ‪ ،‬ا ل اور ا می ت‬
‫ت‬ ‫ف ئ‬
‫• علم را ض کی عریف‬

‫فض‬ ‫ف ئ‬
‫ی لت‬ ‫• علم را ض کی‬

‫ت‬ ‫ش‬ ‫تع ق‬


‫م‬
‫• می راث سے لق رٓان کری م می ں ار اد ب اری ٰ‬
‫عالی‬
‫ت‬
‫س‬
‫• می راث سےم علق رسول ہللا صلی ہللا علی ہ و لم کی احادی ث م ب ارکہ‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ض‬ ‫ت‬
‫• می راث سےم علق صحاب ہ کرام ر ی ہللا ع ھم کے ا وال‬
‫م ب احث‬
‫ت‬
‫تق‬ ‫ق‬
‫• صیح ح‬ ‫• ح نوق م دمہ‬
‫ت‬
‫• خ ارج‬ ‫• موا ع ارث‬
‫خ‬
‫• خم ن اس ہ‬ ‫• جح ب‬
‫ث‬ ‫ث‬
‫• ن ٰی‬ ‫• ور اء کا ب ی ان‬
‫• حمل‬ ‫• عول‬
‫• رد‬
‫تق‬ ‫ق‬
‫ح وق م دمہ‬
‫ف ف‬
‫• ک ند ن‬

‫ق‬
‫• رض‬

‫• وصی ت‬
‫ن‬
‫موا ع ارث‬
‫ق‬
‫• تل‬
‫خ‬
‫• ا ت الف دی ن‬
‫غ‬
‫• المی‬
‫خ‬
‫• ا ت الف داری ن‬
‫جح ب‬
‫نق‬
‫• جح ب صان‬
‫غ‬ ‫ش‬
‫( وہ ر‪ ،‬ماں و ی رہ)‬
‫• جح قب حرمان‬
‫ش‬ ‫ٹ‬ ‫ت‬ ‫ق ن‬
‫(چ ھ سم کے وارث کب ھی سا ط ہی ں ہ وے ‪ :‬ب ی ٹ ا ‪ ،‬ی ی‪ ،‬ب اپ ‪ ،‬ماں ‪ ،‬وہ ر ‪ ،‬ب یوہ )‬
‫ب‬
‫نن ہئ‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ج و محروم ہ وے وہ ب ہت سارے ہ ی ں‪ ،‬اس کا اعدہ ج ا ا چ اے۔‬
‫ق‬
‫اعدہ‪:‬‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ج ب ش‬
‫ے کی موج ودگی می ں ی ہ ر ت ہ دار محروم‬ ‫ئھی ر ت ہ دار کسی واس طہ کی وج ہ سے وارث ب ن رہ ا ہ و و اس وا س ط‬ ‫‪1‬۔ و‬
‫ن‬ ‫ہ وج اےگا۔‬
‫ج‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ق‬
‫ب‬ ‫ت‬
‫‪2‬۔ ری ب ی ر ہ دار کو ر ی ح ہ وگی سب ت ب ع ی د کے۔‬
‫ث‬
‫ور اء کا ب ی ان‬
‫ف‬
‫• اصحاب ال روض‬
‫• عص ب ات‬
‫• ذوی االرحام‬
‫ف‬
‫اصحاب ال روض‬
‫ش‬
‫• ب یوہ‬ ‫• وہ ر‬
‫نن‬ ‫• والدہ‬ ‫• والد‬
‫• ج دہ(دادی‪ /‬ا ی)‬ ‫ئ‬ ‫ف‬‫• دادا‬
‫بٹ‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫• ی تی‬ ‫• ا ی ا ی ب ھا ی (ماں ری ک)‬
‫• پوق ی‬
‫ح ق‬
‫• ی فی ب ہن‬
‫ش‬ ‫ب‬ ‫خ‬
‫• ا ی ات ی ہن (ماں ری ک)‬
‫ش‬
‫• عال ی ب ہن (ب اپ ری ک)‬
‫عص ب ات‬
‫ن‬
‫ے ندرج ہ کی م توج ودگی می ں دوسرے درج ہ کو تحصہ نہی ں مل‬
‫ےگا‪ ،‬اسی طرح دوسرے کی‬ ‫چ ار درج ات ہ تی ں‪ ،‬پہل‬
‫ق‬
‫موج ودگی می ں یسرے کو ہی ں اور یسرے کے م اب لہ می ں چ و ھ‬
‫ے کو ہی ں۔‬

‫ت غ‬ ‫ت‬
‫درج ہ اول‪ :‬ج زء المی ت (ب ی ٹ ا ‪ ،‬پو ا ‪ ،‬پڑ پو ا و ی رہ)‬
‫غ‬
‫درج ہ دوم‪ :‬اصل المی ت (ب اپ ‪،‬ئ دادا ‪ ،‬پڑ دادا وئ ی رہ)‬
‫ت غ‬
‫درج ہ سوم‪ :‬ج زء اب المی ت (ب ھا ی ‪ ،‬ب تھی ج ا ‪ ،‬ب ھا ی کا پو ا و ی رہ)‬
‫ت غ‬
‫درج ہ چہارم‪ :‬ج زء ج د المی ت چ‬
‫( چ ا ‪ ،‬چ چ ا کا ب ی ٹ ا‪ ،‬چ چ ا کا پو ا و ی رہ)‬
‫ذوی االرحام‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ف‬ ‫خ‬
‫ے واسہ واسی‬ ‫ج‬
‫درج ہ اول ‪ :‬ود می ت کی وہ اوالد ج و ذوی ال روض اور عص ب ات می ں دا ل ہی ں ی س‬ ‫•‬
‫غ‬
‫و ی رہ ۔‬
‫غ‬ ‫ج نن‬ ‫ن‬ ‫ف‬
‫ے ا ا ی ا دادی کا ب اپ و ی رہ ۔‬ ‫• درج ہ دوم ‪ :‬می ت کے اصول ج و ذوی ال روض اور عص ب ات ہی ں ی س‬
‫نج غ‬ ‫ن‬
‫ج‬
‫ن‬ ‫ف‬
‫• درج ہ سوم ‪:‬می ت کے ماں ب اپ کے اوالد ج و ذوی ال روض وعصب ہ ہی ں ی س‬
‫ے ب ھا ج ا ب ھا ی و ی رہ ۔‬
‫غ‬ ‫خ ف‬ ‫نن‬
‫ے پ ھوپ ھی‪،‬خ الہ ‪،‬ماموں ‪،‬ا ی ا ی چ چ ا و ی رہ ۔‬
‫• درج ہ چہارم ‪:‬دادا اور دادی اور ا ی کی اوالد ج ی س‬
‫ق‬
‫رٓان کری م می ں ب ی ان کردہ حص‬
‫ے‬
‫ن‬
‫• صف (ٓادئھا)‬
‫ت‬
‫• ثر ب ع (چ و ھا ی)‬
‫ٹ‬
‫• ث من (ٓا ت ئ‬
‫ھواں)‬
‫• ث لث ( ہات ئ‬
‫ی)‬
‫• لث ان (دو ہا ی)‬
‫• سدس (چ ھ ٹ ا)‬
‫تق‬
‫چ ھ حصوں کی سی م‬
‫ث‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫• پ ہلی سم ‪ :‬صف ‪ ،‬ر ب ع ‪ ،‬من‬
‫ق‬
‫ث‬ ‫ث‬
‫• دوسری سم ‪ :‬لث ‪ ،‬لث ان ‪ ،‬سدس‬
‫تق‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ہ‬
‫پ لی اور دوسری صورت کی ا راک کی صورت می ں سی م کا طری ہ‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ےگا۔‬ ‫• صف کا دوسری سم سے ا راک ہ و و اس صورت می ں ‪ :‬مس لہ ‪ 6‬ب‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ےگا۔‬ ‫• ر ب ع کا دوسری سم سے ا راک ہ و و اس صورت می ں ‪ :‬مس لہ ‪ 12‬ب‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ث‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ےگا۔‬ ‫• من کا دوسری سم سے ا راک ہ و و اس صورت می ں ‪ :‬مس لہ ‪ 24‬ب‬
‫عول‬
‫ج ن‬ ‫ح‬ ‫کت‬ ‫ئ ت‬ ‫ئ‬ ‫سئ‬
‫ے‬ ‫کہ‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫کم‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫عول‬ ‫کو‬ ‫اس‬ ‫و‬ ‫ں‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ادہ‬ ‫ز‬ ‫ے)‬ ‫ص‬ ‫سہام(‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ڑ‬ ‫کم‬ ‫لہ‬
‫ت‬ ‫ی ہ‬ ‫ہ یت‬ ‫یہ جن ی ی ن‬ ‫تحن‬ ‫ے) ہ وں س ئ‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫م‬
‫ے کر کے ہ ر وارث کو‬‫ے گا ع ی سہام کے برابر رکہ کے حص‬ ‫ت ب‬ ‫ی‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫لہ‬ ‫سہام ( حص ئ م‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ہ‬ ‫اس کا صہ دی ا ج ا قے گا ‪ ،‬اس کو عول ک‬
‫نن‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ً شح‬
‫ئ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ح‬
‫مث ال‪ :‬وہ ر اور دو ی ی ں(مس لہ ‪ 6‬سے ب اے کے ب عد عول ‪ 7‬ہ وگ ی ا)۔‬
‫رد‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ئ ت‬
‫ذوی ال روض پر ان‬ ‫کو‬ ‫ام‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫صورت‬ ‫سی‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫سہام کم ہ وں اور ان کا کو ی مس حق ن‬
‫ق‬ ‫ب س ئ لہ ز ادہ اور ت‬
‫ج م‬
‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ق‬ ‫ی‬
‫ے کہ وہ ر اور ب یوہ پر رد‬ ‫ے ہ ی ں۔ ل ی کن ی اد رکھ ن ا چ ا ہ‬ ‫نکے ح تصص کے ب در س ی م کر دی ا ج ا ے گا۔ اس کو رد کہ‬
‫ہی ں ہ و ا۔‬
‫ٹ‬ ‫ً‬
‫مث ال ‪ :‬دو ب ی ی اں‬
‫ت‬
‫ص‬
‫یح ح‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫تق‬
‫ت‬
‫ج ب سہام ورث ہ کے عد درؤوس پر برابر سی م ن ہ ہ وں ‪ ،‬کسر آ رہ ا ہ و و کسر کے دور کرے کا ام‬
‫ے۔‬ ‫ح‬ ‫ص‬
‫ح‬
‫ی‬
‫ہ‬
‫ت‬
‫خ ارج‬
‫ش‬ ‫ث‬ ‫ئ‬
‫ث‬
‫اس رط تپ ر اپ ن ا ح ق ورا ت چ ھوڑ دے کہ‬ ‫سے‬ ‫دی‬ ‫کو ی وارث دوسرےئور اء کی رض ا م ن‬
‫کت‬ ‫ئ ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں۔‬‫اس کو ر کہ می ں سے کو ی اص چ یز دے دی ج اے و اسے خ ارج ہ‬
‫ن خ‬
‫م اس ہ‬
‫ئ‬ ‫ق‬ ‫تق‬ ‫ئ‬ ‫نت‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے اور اس کی می قراث کی سی م سے ب ل کو ی اور ای ک وارث ی ا ای ک سے زا د‬ ‫ت‬ ‫ئ‬‫اگر کسی کاتا ال ہ وج ا‬
‫ث‬
‫ن خ کت‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں۔‬‫ور اء کا ا ال ہ وج اے و اس طرح کی سی م کو م اس ہ ہ‬
‫ث‬ ‫خ‬
‫ن‬
‫ن ٰ نی‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫می راث می ں اس کا حصہ ا ل ال صی ب ی ن ی ع ی جس می ں اس کو صان ہ و و اس کو وہ ی ج س مار کری ں گے۔‬
‫ت‬ ‫ین‬
‫ے و اس کو مذکر شکے حساب سے حصہ دی ں گے اور اگر‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ع ن ی اگر مذکر کی صورت می ں اس کا حصہ کم ور ا ت‬
‫ہ‬
‫ن‬
‫ے و اس کو مٔو ث مار کرکے حصہ دی ں گے۔‬ ‫مٔو ث کے حساب سے اس کا حصہ کم ہ ورہ ا ہ‬
‫خ ث‬
‫ے کی صورت‬
‫ن ٰی کے حص‬
‫ن‬ ‫بٹ خ ث‬ ‫بٹ خ ث‬
‫• بخ ی ٹ ا ‪ ،‬ی ی ‪ ،‬ن ٰی ب ت‬ ‫• خب ی ٹ ا ‪ ،‬ی ی ‪ ،‬ن ٰی اب ن‬
‫ث‬ ‫ث‬
‫( ن ٰی کا حصہ کم ہ ورہ ا ہ‬
‫ے)‬ ‫( ن ٰی کا حصہ زی ادہ ہ ورہ ا ہ‬
‫ے)‬

‫خ ث‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫خ ث خ‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ش‬


‫• وہتر‪ ، 3‬ام‪ ، 1‬ماں ری ک ہن‪ ،1‬ن ٰی اخ‬ ‫• وہتر‪ ، 3‬ام‪ ، 1‬ماں ری ک ہن‪ ،1‬ن ٰی ا ت‬
‫خعال ی‪1‬‬ ‫خعال ی‪3‬‬
‫ث‬ ‫ث‬
‫ے ‪ 6‬می ں سے ‪)1‬‬ ‫ہ‬
‫( ن ٰی کا حصہ کم ورہ ا ہ‬ ‫ے ‪8‬می ں سے ‪)3‬‬ ‫ہ‬
‫( ن ٰی کا حصہ زی ادہ ورہ ا ہ‬
‫ل‬ ‫حم‬
‫ق‬
‫مدت حمل‬ ‫ال ِ‬
‫حم‬ ‫ث‬
‫اک ر مدت ل‬
‫ئ‬ ‫نت‬ ‫ض‬
‫ب ہت ر صورت ی ہ کہ و ع حمل کا ا ظ ار ک ی ا ج اے۔‬
‫ئ‬ ‫ق‬ ‫کن‬
‫ے کے ب در مال رکھا ج اے؟‬ ‫ے حص‬‫ت‬
‫امام صاحب ‪4 :‬‬
‫ق‬
‫امام دمحم ‪ 3 :‬دوسرا ول ‪2‬‬
‫ق‬
‫امام اب و یوسف ‪ 2 :‬دوسرا ول ‪1‬‬
‫ن شق‬ ‫ف‬
‫ہ‬ ‫اصحاب ال روض کے احوال کا‬
‫نمبر‬ ‫وارث‬ ‫احوال‬ ‫حصہ‬ ‫شرائط‬
‫شمار‬
‫‪1‬‬ ‫والد‬ ‫تین حالتیں‬ ‫‪-1‬عصبہ‬ ‫جب میت کی اوالد نہ ہو ‪،‬نہ مذکر نہ مؤنث‬
‫‪-2‬سدس‬ ‫جب میت کی صرف مذکر اوالد ہو یا مذکر مؤنث دونوں ہوں‬
‫‪-3‬سدس مع عصبہ‬ ‫جب میت کی صرف مؤنث اوالد ہو‬
‫‪2‬‬ ‫دادا‬ ‫چار حالتیں‬ ‫‪-1‬محجوب‬ ‫جب میت کا والد زندہ ہو۔‬
‫‪-2‬عصبہ‬ ‫جب میت کا والد اور اوالد نہ ہو‪،‬نہ مذکر نہ مؤنث‬
‫‪-3‬سدس‬ ‫جب میت کا والد نہ ہو اور صرف مذکر اوالد ہو یا مذکر اور مؤنث دونوں ہوں‬
‫‪ -4‬سدس مع‬ ‫جب میت کا والد نہ ہو ‪،‬اور صرف مؤنث اوالد ہو‬
‫العصبہ‬

‫‪3/4‬‬ ‫ماں شریک‬ ‫تین حالتیں‬ ‫‪-1‬محجوب‬ ‫جب میت کے اصول یا فروع ہوں‬
‫بھائی اور‬ ‫‪-2‬سدس‬ ‫جب میت کے اصول اور فروع دونوں نہ ہوں ‪،‬اور ماں شریک یا بہن ایک ہو‬
‫بہن‬
‫‪-3‬ثلث‬ ‫جب میت کے اصول اور فروع دونوں نہ ہوں ‪،‬اور ماں شریک یا بہن ایک سے‬
‫زائد ہوں‬
‫‪5‬‬ ‫شوہر‬ ‫دو حالتیں‬ ‫‪-1‬نصف‬ ‫جب میت کی اوالد یا اوالد کی اوالد نہ ہو‬
‫‪-2‬ربع‬ ‫جب میت کی اوالد یا اوالد کی اوالد ہو‬
‫‪6‬‬ ‫بیوی‬ ‫دو حالتیں‬ ‫‪-1‬ربع‬ ‫جب میت کی اوالد یا اوالد کی اوالد نہ ہو‬
‫‪-2‬ثمن‬ ‫جب میت کی اوالد یا اوالد کی اوالد ہو‬
‫‪7‬‬ ‫بیٹی‬ ‫تین حالتیں‬ ‫‪-1‬عصبہ‬ ‫جب بیٹی کے ساتھ میت کا بیٹا ہو‬
‫‪-2‬نصف‬ ‫جب میت کا بیٹا نہ ہو‪،‬اور بیٹی ایک ہو‬
‫‪-3‬ثلثان‬ ‫جب میت کا بیٹا نہ ہو ‪،‬اور بیٹی ایک سے زائد ہوں‬
‫‪8‬‬ ‫پوتی‬ ‫‪-1‬بیٹی کی طرح پانچ حالتیں‬ ‫جب میت کی اوالد نہ ہو ‪،‬نہ مذکر نہ مؤنث‬
‫‪-2‬محجوب‬ ‫جب میت کی صرف مذکر اوالد ہو یا مذکر مؤنث دونوں ہوں‬
‫جب میت کی صرف فرع مؤنث اور یہ فرع ایک ہو ‪،‬البتہ اگر اس کے ‪-3‬سدس‪،‬عصبہ‬
‫‪ ‬‬ ‫ساتھ کوئی لڑکا ہو تو یہ عصبہ بن جائے گی‬

‫‪-4‬‬ ‫جب فرع مؤنث ایک سے زائد ہوں ‪،‬البتہ اگر اس کے مقابلے میں یا‬
‫محجوب ‪،‬عصبہ‬ ‫اس سے نیچھے کوئی لڑکا ہو تو یہ عصبہ بن جائے گی‬

‫‪9‬‬ ‫سگی بہن‬ ‫چارحالتیں‬ ‫‪-1‬محجوب‬ ‫جب میت کے اصول یا فرع مذکر ہو‬
‫‪-2‬عصبہ‬ ‫جب میت کی صرف فرع مؤنث ہو‬
‫‪-3‬بیٹی کی طرح‬ ‫جب میت کی فرع نہ ہو ‪،‬نہ مذکر نہ مؤنث‬
‫‪10‬‬ ‫باپ‬ ‫پانچ حالتیں‬ ‫‪-1‬محجوب‬ ‫جب میت کے اصل یا فرع مذکر ہو یا باپ شریک بھائی ہو‬
‫شریک‬ ‫‪-2‬محجوب‬ ‫جب میت کی صرف فرع مؤنث ہو سگی بہن کے ساتھ‬
‫بہن‬
‫‪-3‬بیٹی کی طرح‬ ‫جب میت کے اصول نہ ہو‪،‬نہ فرع مذکر ومؤنث ہواور نہ ہی باپ‬
‫‪-4‬عصبہ‬ ‫شریک بھائی ہو‬

‫‪-5‬سدس‪،‬عصبہ‬ ‫جب میت کی صرف فرع مؤنث ہو ‪،‬سگی بہن نہ ہو‬


‫جب ایک سگی بہن ہو ‪،‬فرع مؤنث نہ ہو ‪،‬البتہ اگر اس کے ساتھ بھائی ہو تو‬
‫‪-6‬‬
‫عصبہ بن جائے ہوگی‬
‫محجوب‪،‬عصبہ‬
‫جب سگی بہنیں ایک سے زائد ہوں ‪،‬اگر اس کے ساتھ بھائی ہو تو‬
‫عصبہ بن جائےگی‬
‫‪11‬‬ ‫ماں‬ ‫تیں حالتیں‬ ‫‪-1‬سدس‬ ‫جب میت کی اوالد ہو یا بھائی بہن ایک سے زائد ہوں‬
‫‪-2‬مابقی کا ثلث‬ ‫جب میت کا والد ہو اور میاں بیوی میں سے کوئی ایک موجود ہو‬
‫‪-3‬کل کا ثلث‬ ‫جب میت کا والد نہ ہو میاں بیوی میں سے کسی ایک کے ساتھ ‪،‬یا بھائی بہن‬
‫ایک سے زائد نہ ہوں‬
‫‪12‬‬ ‫جدہ‬ ‫دو حالتیں‬ ‫‪-1‬سدس‬ ‫جب وجوہ حجب نہ پائی جائیں (ماں کا ہونا‪،‬قریبی رشتہ دار کا‬
‫صحیحہ‬ ‫‪-2‬محجوب‬ ‫ہونا‪،‬واسطہ کا ہونا)‬
‫جب وجوہ حجب پائی جائیں‬
‫تق‬
‫مث الوں سے حصص کی سی م‬

‫ن‬ ‫ن خ‬
‫م اس ہ کی چ د مث الی ں‬

You might also like