محبتیں جب شمبر کرنب تو سبزشیں بھی شمبر کرنب جو میرے حصیں میں آئی ہیں ،وہ ازیتیں بھی شمبر کرنب جالۓ رکھوں گی صبح تک ے تمھبرے ستے میں اپنی آنکھیں مگر کہیں ضبط ٹوٹ جبئیں تو ببرشیں بھی شمبر کرنب جو حرف لوہے وفب پہ لکھے ہوۓ ہیں ان کو بھی دیکھ لینب جو رائیگبں ہوگئیں وہ سبری عببرتیں بھی شمبر کرنب یہ سردیوں کب اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئ ہیں جب ان کی یخ بستگی پرکھنب ،تمبزتیں بھی شمبر کرنب تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنب وضبحتوں سے بجھی ہیں ،وہ خواہشیں بھی شمبر کرنب --جو میری آنکھوں میں جل ُ)نوشی گیالنی(