Professional Documents
Culture Documents
Sulphite Complete
Sulphite Complete
سلفائ یٹ
ق
از لم نور راج پوت
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
برستی برش میں اسے سابھ جل لینے دو
برستی بارش میں محسوس کر لی نے دو
برستی بارش میں بس ب ھیگ جانے دو
"ہلکی ب ھلکی یوبدا بابدی نے جب موسال دھار بارش کا روپ دھارا یو ابال نے خوبک کر اس باگل
لس ط م مح ی ب ھ کب ب
ش ی ھ
لڑکی کی طرف د ک ھا خو آ یں موبدے دویوں بازو النے توں کے ہر یں م جیز جگہ بر
نے فکر گھوم رہی بھی ہواوں میں جھوم رہی بھی!
"ماہی"
"ابال نے خو ابک سان و شوکت بر اسرار ابداز میں ک ھڑے ایفل باور جسے دن یا کو خویصورت برین
باور ہونے کا اعزاز جاصل ہے اس کی یصاوبر کو کیمرے کی آبکھ میں مق ید کرنے میں محو بھی،
آخری سی کوشش کرنے ہونے اسے یکارا"
ماہی بس کر جاو!
اب اور کی یا ان تظار کرو گی؟
دبکھو بارش اب تیز ہو رہی ہے ہمیں جل د نیا جا ہنے کسی بھی خطرے کے پیش یطر پہلے اسے
وارن کر رہی بھی۔
"ابال نے بارش میں نے جیر ب ھیگتی ماہی کو یکارا"
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مگر وہ سب جیزوں سے ن تگانہ ان تی دھن میں سر دھیتی بارش سے لطف ابدوز ہو رہی بھی!
ابال نے نیچ ھے سے جا کر ج ھانہ اس کے اوبر ک یا خو کے نے فکری سے ب ھیگ رہی بھی۔
کچھ لمحات یوں ہی گزر گنے!
بارش کی یوبدیں با با کر ماہی نے اوبر کی جانب سر کو ج نیش دی اور ج ھانے کو دبکھ کر برا سا
منہ ن یابا،
خو کہ ابال بھی دبکھ جکی بھی۔
"بس کر جاو ماہی باگل ین کی بھی کوئی ان تہا ہوئی ہے
تمہیں ن یا ہے ابال آج مورخہ 2یومیر ہے۔
"خو کہ نہ دن میرے لنے پہت خویصورت دن ہے"
"نہ وہ دن ہے جب مچ ھے وہ شخص آج پہلی بار پہاں عین اسی جگہ مچھ سے مال ب ھا۔
"ماہی نے اک جذب سے کہا"
اور تم پچ ھلے پین سالوں سے لگا بار پہاں بشریف الئی ہو
ک یا ابک بار بھی ب ھر سے مال ک یا؟؟
"ابال نے ماہی کا ہابھ بکڑ کر اب بافاعدہ جل یا سروع کر دبا ب ھا۔
"روکو ابال۔۔۔"
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابھی صرف سام کے جار ہی یو جپے ہیں۔
میں مزبد اس دشمن جاں کا ان تظار کربا جاہتی ہوں۔۔۔
کچھ لمحات اس کی باد کے بام کربا جاہتی ہوں۔۔۔!
"اس نے ابک بار مچ ھے کہا ب ھا میم اسی جگہ تم سے ملوں گا" دوبارہ"۔۔۔۔۔۔
'' باگل مت ن تو ماہی۔۔۔۔۔اب میں مزبد تمہاری بکواس برداست پہیں کربا جاہتی"
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ کچھ کہ یا جاہتی بھی ل یکن ابال اسے شختی سے جاموش ر ہنے کا ع یدنہ دے جکی بھی۔۔۔۔
خو اس کا ہابھ بکڑ کر تیزی سے گاڑی کی جانب رواں بھی۔
"ماہی نے ابک الوداعی بر سکوہ یطر باور بر ڈالی اور حیسے
کہہ رہی ہو"
"آج ب ھر وہ پہیں آبا"۔۔۔۔۔
حیسے حیسے وہ اس جگہ سے دور جا رہی بھی اسے محسوس ہو رہا ب ھا وہ پہت کچھ نیچ ھے جھوڑ جکی
ہے۔
اک سدت سے وہ گزری میزل کی جانب یطریں واہ کنے ہونے بھی سابد وہ کہیں سے ابک بار
اسے یطر آجانے۔۔۔۔
ی کب
"ل یکن اس کی خواہش کی ل با ہوئی!
م
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس کا دل ہمیشہ کی طرف افشردہ ب ھا،
اور ڈوب رہا ب ھا "
:وہ لمنے کڑے ان تظار کے یعد بھی یطر با آ سکا ب ھا"
پ
"گاڑی کے باس ہیخ نے ہی ابال نے اس کی طرف کا دروازہ کھوال اور ابدر نی ھابا۔۔۔
"ماہی نے اک بار ب ھر سے انتی آب و باب سے بارش میں پہانے باور کو دبک ھنے ہونے ،،دل کی
گہران توں سے شوجا"
"اس سے پہلے کہ وہ مزبد کچھ شوجتی با اس کی خوسی بر اداسی عالب آئی ابال زن سے گاڑی
آگے کی جانب بڑھا جکی بھی"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
رات کا باجانے کوبسا پہر ب ھا۔
ہوا میں ج یکی پہت زبادہ بڑھ جکی بھی۔ آرام دہ بسیر بر برسکون پی ید کے زبرابر یطر آنے واال وہ
شخص ابک ج ھیکے سے ابھ پیی ھا ب ھا۔
لیمپ کی مدھم روستی میں چہرے بر بسی نے کی نیھی نیھی یوبدیں واضح ب ھیں۔ دبک ھنے ہی دبک ھنے
اذ نت کی ابک لہر اس شخص کے چہرے بر ب ھیل گئ۔
خواس پحال ہونے بر اس نے غصے سے ساٸبڈ پی یل بر رک ھا لیمپ ہابھ بڑھا کر ینجے ب ھی یک دبا۔
شسک توں کی آواز واضح س یائی دے رہی بھی۔اور نہ آواز اسکی روح کو کسی بلوار کی طرح زجمی کر
رہی بھی۔ باآلخر اسکی برداست خواب دے گٸی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابسا پہلی بار پہیں ہوا ب ھا۔۔ پچ ھلے پین سالوں میں ابک بھی دن ابسا پہیں گزرا ب ھا جب اس آواز
ہ پ س ب ن ُ
ب ی
نے اسکا چ ھا با ک یا ہو۔ ا ک ھی رات وہ کون سے یں شو بابا ب ھا۔
اور ب ھر ابک ج ھیکے سے وہ اب ھا۔۔ اب اسکا رخ اس سق تق ہستی کے کمرے کی طرف ب ھا جسکی
آغوش اسے سکون پہیحائی بھی۔
پ
ا نے مظلونہ کمرے کے باہر ہیخ نے کے یعد اس نے دروازے بر دس یک دی۔ وہ جان یا ب ھا ابدر وہ
سق تق ہستی جاگ رہی ہوبگی۔
”آجاٶ“
دس یک بر ابدر سے آواز اب ھری بھی۔
”ئی ئی جان“
وہ بڑپ کر ابکی طرف بڑھا۔
ئی ئی جان نے بسین کو غق یدت سے خوم کر ساٸبڈ پی یل بر ر کھے او جپے طاق بر رک ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ساہ پی یا تم۔۔ سب جیرنت یو ہے با۔۔؟“
ئی جان کے چہرے بر بربسائی اب ھری۔
جانے دو آبسو کیسے اسکی آبکهوں سے بھسل کر ئی ئی جان کی گود میں جذب ہو گنے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کوٸی پین سالوں سے لگا بار رو رہا ہے ئی ئی جان۔۔ ابک بھی رات وہ جپ پہیں ہوا۔۔۔
کوٸی ان یا کیسے رو سک یا ہے۔۔؟
ب
"ج ِسم یعقوب کی__مان ید ہیں برستی آ ک ھیں__!!
”ک یا وہ شخص ب ھک یا پہیں ئی ئی جان۔۔۔ کہاں سے آنے ہیں اسکے باس ا نے آبسو۔۔؟ وہ جپ
ک توں پہیں ہوبا ئی جان۔۔۔“
کوٸی ان یا کیسے رو سک یا ہے۔۔؟“
وہ بار بار ابک ہی بات دہرا رہا ب ھا۔
”زجم گہرا دبا ہے تم نے پی یا۔۔ ان یا گہرا زجم کہ تم شوچ بھی پہیں سکنے“
ئی جان نے کہنے کے یعد اسکے سر بر بھوبک ماری حیسے ساری بالٸیں بال یا جاہتی ہوں۔
ُ
”اسے کہہ دیں کہ وہ جپ کر جاۓ ئی ئی جان۔۔ جپ کر جانے جدا کا واسطہ ہے۔۔“
وہ کہہ رہا ب ھا۔۔ اور ئی ئی جان سن رہی ب ھیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کیتی ہی دبر وہ پہی الفاظ دہرا با رہا اور ب ھر ب ھک ہار کر با سابد اس سکون کے باعث خو اسے ئی
ئی جان کی گود میں مال ب ھا وہ ابک بار پی ید کی آغوش میں جاخکا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اوہو امی نے کل کہا ب ھا کہ ج ھت بر سیم یٹ لگا د نیا۔۔ میں ب ھر بھول گٸ۔۔“
آشمان بر ج ھاۓ گہرے بادلوں کو دبکھ کر اس نے شوجا۔
پچ ھلے کچھ دیوں سے ہوئی لگا بار بارش نے ا بکے ابک کمرے کی ج ھت کو ن یکنے بر مخ تور کردبا ب ھا۔
”کاش میں سیمی یٹ لگا ہی د نتی۔۔ اب امی کو مخ یت کرئی بڑے گی اور اگر اپہیں بھی باد با رہا یو
آج رات ب ھر۔۔۔
ُ
”مس ام َجاتم“
وہ مزبد شوچ پہیں باٸی بھی کہ کالس نیچر کی شخت سی آواز اسے ج یالوں کی دن یا سے یکال
کر خق تقت میں لے آٸی بھی۔
”نہ۔۔بس۔۔ میم۔۔“
وہ ہڑبڑا کر ک ھڑی ہوگٸ۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جج۔۔ جی۔۔ وہ۔۔
وہ کچھ کہ یا جاہتی بھی ل یکن الفاظ دم یوڑ گنے۔
”اگر آپ حیسے ستوڈنٹ کالس میں ابسا رونہ ان یاٸیں گے یو باق توں کا ک یا ہوگا؟“
ً
عال یا میم کافی غصے میں ب ھیں۔
لڑکوں کی دئی دئی سی ہیسی کی آواز وہ صاف سن سکتی بھی۔
وہ سر ج ھکانے ک ھڑی بھی۔ واقعی اسکا دھ یان کالس میں پہیں ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ن تق ید کی ب ھریور دغوت دی جائی ہے ل یکن نے برکی ہا بکنے سے گربز ک یا جانے اج یالف رانے کا
آپ کاخق ہے ۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ُ
ز بر رک ھا ہوا کافی کا کپ ب ھیڈا بڑ خکا ب ھا۔ اسکی یطریں گالس ڈور سے باہر تیزی سے گزرئی
گاڑیوں بر جمی ب ھیں۔
جانے کس اجساس کے پخت اس نے یگاہیں ا نے کپ کی طرف مرکوز کیں۔ کپ اب ھابا یو
کافی ب ھیڈی ہوجکی بھی۔ ابک گہرہ سابس لی نے کے یعد اس نے وہ کڑوا اور ب ھیڈا مشروپ ا نے
ابدر ابڈبال ب ھا۔۔۔
میز بر ر کھے موبابل سے باتم دبک ھا۔
”گ ھڑی پہی نے کے باوخود موبابل بر وقت دبک ھنے کی عادت آج بھی پہیں بدلی تمہاری۔۔!!“
اس سے کچھ فاصلے بر پیی ھے ہونے شخص کی یطریں دروازے سے باہر یکلتی لڑکی بر جمی ب ھیں۔
وہ ہلکا سا مسکرابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً
اس شخص کا آدھا چہرہ ج ھیا ہوا ب ھا۔ یقرن یا باپچ م یٹ یعد وہ اب ھا اور اسکے نیچ ھے جل یا سروع کردبا۔
ان دویوں کے جانے کے یعد ابک لڑکا تیزی سے ربستور ن یٹ کے ابدر داجل ہوا اور کاٶتیر کی
طرف بڑھا۔
”اور مون۔۔“
”اگر ب ھروسہ پہیں ہے یو جاٶ با اسکے نیچ ھے۔۔ و بسے بھی تمہاری ان قصول بایوں میں برین گزر جکی
ہوگی۔۔“
”اووو سٹ“
الیرڈ کی بات سن کر م یڈی جالبا اور باہر کی طرف ب ھاگال یکن سابد فسمت نے اسکا سابھ پہیں دبا
ب ھا۔ برین گزر جکی بھی اب اسے ن یدرہ م یٹ ان تظار کربا ب ھا جب بک دوسری برین پہیں آجائی۔
م یڈی کا موڈ بری طرح خراب ہوجک ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ب ج ب گ پہ ی ی ً
جب وہ ھر چی یو قرن یا یوری ھیگ کی ھی۔ اک یڈمی یں اسے ر کسے بر آبا جابا بڑبا ب ھا۔ خو کہ
اسے مین روڈ بر ا بار د نیا ب ھا۔ مین روڈ سے گ ھر بک کا سقر باپچ م یٹ کا ب ھا۔ اور ان باپچ می توں
میں وہ بارش تیز ہونے کی وخہ سے ب ھیگ گٸی بھی۔
”کیتی بار کہا ہے کہ ر کسے والے سے کہہ کر گ ھر بک رکشہ لے آبا کرو۔ ا نے گ ھر کے سا منے ا بارا
کرو“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم نے ان تی پیتی سے کہا خو ہمیشہ ابکی بات ابک کان سے سن کر دوسرے سے یکال
د نتی بھی۔
”اماں ر کسے واال پیسے زبادہ مابگ یا ہے۔ باپچ م یٹ کے سقر ک یلنے میں اسے زبادہ پیسے ہرگز پہیں دے
سکتی۔“
وہ یو لنے سے بال صاف کرنے ہونے بڑبڑاٸی۔
”وہ یو ب ھیک ہے ل یکن کیھی کیھی جاالت کو بھی دبکھ لی یا جا ہنے با۔ آج موشم خراب ب ھا اور انتی
تیز بارش بھی آج یو آجائی با۔۔“
آسنہ ن یگم سے اسکی بات سن کر سر ج ھ تکا۔ وہ اجھی طرح جانتی بھی کہ ابکی پیتی انتی من مائی
کرئی ہے ہمیشہ۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کیڑے بدل لو۔ میں گرم کر کے الئی ہوں ک ھابا۔“
آسنہ ن یگم برآمدے ملخقہ جھونے سے کخن میں جلی گٸی ب ھیں۔ج یکہ وہ کمرے کی طرف بڑھ
گٸی۔
”ج ھت بر ہیں۔ کخن کی ج ھت ن یک رہی بھی یو سیم یٹ لگا رہے ہیں دویوں۔۔
ب ھاٸی صاجب پیسے دے د ننے یو مرمت ہی کروالی تی مکایوں کی ل یکن خو ہللا کو م تظور۔“
آسنہ ن یگم نے ابک گہری سابس لی نے ہونے خواب دبا۔اور ک ھابا برآمدے میں پچھی جارباٸی بر رکھ
دبا۔
”مچ ھے پہیں لگ یا امی کہ وہ ہمیں پیسے د نیگے۔ لوگ نیم توں اور عرن توں کا خق پہت آسائی اور ن یا
خوف کے مار لی نے ہیں“
اور اسے قرآن کی آنت م یارکہ اور اجاد نث م یارکہ باد آئی جس میں پییموں کے خقوق ن یان قرمانے
پ مچش
گنے ہیں اور شوجا ک توں لوگ صرف قران کو صرف بڑ ھنے ہیں ھنے توں یں۔۔۔۔
ہ ک
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
الر ِج ی ِـمْالر ْج ٰـمن َّ #بِ ْسم ّاللـٰہ َّ
ُ ِ ِ ِ
َو ٰا ُیوا ا ْل َ َی ٰٰٓامی َا ْم َو َال ُـہ ْـم ۖ َو َال َپ َ َی َّد ُلوا ْال َحی ْی َث بال َّط ِّیب ۖ َو َال َبْا ُک ُل ٰٓـوا َا ْم َو َال ُـہ ْـم اِ ٰٰٓلی َا ْم َوا ِلک ْم ۚ اِ َّنہۚ َک َان خُو ًباْ
ِ ِ ِ ی ی
ً ْ َ
ک ِی یـرا°
#برجمہ۔۔۔
اور پییموں کو ان کے مال دے دو ،اور باباک کو باک سے نہ بدلو ،اور نہ ک ھاؤ ان کے مال کو
ا نے مال کے سابھ مال کر ،نے سک نہ بڑا گ یاہ ہے۔
#شورۃ الیساء2:
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن عرب میں پییموں کے خقوق کتی طرح سے بامال ہو رہے بھے۔ اپہی خقوق کی بامالی کا
پ ً
بالیرن یب پہاں ذکر ہو رہا ہے۔ م یال خو جیزیں یظور امانت سربرست کے باس ہوپیں ا ہیں وابس
کرنے وقت وہ نہ کوشش کربا کہ اجھی جیز کے بدلے کوئی برائی اور گ ھی یا جیز دے کر جانہ بری
کر دے۔
دوسری صورت نہ بھی کہ ک ھانے پی نے کی اس یاء کو مال جال ل یا جس میں پییم کو کشر لگانے اور ان یا
فابدہ ملحوظ رک ھنے کی کوشش کی جائی بھی۔۔۔۔۔۔۔
”اج ھا تم ک ھابا ک ھا لو میں ذرا ان دویوں کو دبکھ لوں ب ھیگ رہے ہو بگے اوبر“
”آپ ر ہنے دیں امی میں دبکھ لوبگی ک ھانے کے یعد۔۔ آپ بس آواز دے کر دویوں کو ینجے بال
لیں“
وہ کہہ کر ک ھانے کی طرف م توخہ ہوجکی بھی۔ الینہ ذہن بری طرح اپیسار کا سکار ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شور کی آواز بر وہ خوبکی۔ اسکے بالکل سا منے ابک لڑکے کا ن یگ ینجے گر گ یا ب ھا۔ برین کی رق یار
آہسنہ ہوٸی۔
#Marne_la_Vallee_station
وہ ابک دم س یدھی ہوٸی۔ اسکا اس نیشن آگ یا ب ھا ہر وہ ا بسے ہی ج یالوں میں کھوٸی رہتی یو سابد
اس نیشن گزر جا با۔
اس نے مسکرا کر ا نے سا منے پیی ھے پین اپج لڑکے کو دبک ھا حیسے سکرنہ ادا ک یا ہو۔
اور ب ھر برین ر کنے بر وہ برین باہر یکل گٸ۔
) جس سے ابک م یٹ کے Disney villageاسکے بالکل سا منے وہ گاٶں ب ھا۔۔۔ ہاں (
ب ھا۔۔Disney landفاصلے بر
شہزادیوں اور بریوں کا دبس۔۔ اسکے لنے آج بھی وبسا ہی ب ھا۔
پہت سے لوگ برین سے ابرے بھے اور اب ایکا رخ ڈزئی لی یڈ کی طرف ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کا شو ہے۔۔ فسم سے کمال لگ رہا ہے۔۔“”RJارے ہائی ذرا آکر دبکھو آج
ماہم نے آواز ک یا کم کرئی بھی اوبر سے جال کر کہا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“”RJہاں ہائی آئی۔۔ پہت اج ھا لگ یا ہے مچ ھے بھی
خواد نے بھی ماہم کی تیروی کی۔
”عاسقی یو واال آر جے۔۔؟ اققف یونہ ذرا پہیں بس ید مچ ھے با نہ فلم۔۔۔ با اسکے گانے اور با ہیرو۔۔
اور اگر اب تم لوگوں نے آواز کم با کی یو میں امی سے کہہ دوبگی۔۔“
وہ جانے ک توں غصے کرنے لگ گٸی بھی۔۔ سابد جاالت نے اسے خڑخڑا ن یا دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کل رات موالبا صاجب کی #روح برواز کر گٸی“
ہائی کی یطر سا منے ر کھے اج یار بر بڑی بھی۔
ک یا ب ھا۔Captureاسکے دماغ نے لقظ روح کو پہت بری طرح سے
روح۔۔۔ روح۔۔
وہ بڑبڑاٸی۔
”روح ک یا ہے۔۔؟؟“
ابک سادہ سے شوال نے اسکے دماغ میں جیم ل یا۔
اسکا ذہن ایکا ب ھا۔۔ وہ شوجتی رہی ل یکن کوٸی سرا با بکڑ باٸی۔
ب ھک ہار کر اس نے ک یاپیں اب ھا کر ابک طرف رک ھیں اور ل یٹ گٸ۔۔ اسکا ذہن آج کل
بڑھاٸی میں پہیں لگ رہا ب ھا۔
عخ یب و عرنب شوخوں نے اسکے دماغ کو گ ھیرا ہوا ب ھا۔
”کیھی تم لوگ بڑھ بھی ل یا کرو۔۔ہر وقت ئی وی میں گھسے ر ہنے ہو۔۔“
ہائی نے ا نے دویوں پہن ب ھاٸیوں کی طرف دبک ھنے ہونے کہا۔ خو اس سے کچھ فاصلے بر یطریں
ئی وی میں گاڑے پی ی ھے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہمیں ک یائی کیڑا پہیں پی یا۔۔۔ ک توں خواد۔۔؟؟“
ماہم نے خواد کی طرف دبک ھنے ہونے یوج ھا۔
وہ بھی مسکرادبا ب ھا ج یکہ ہائی نے افسوس سے سر ہالبا۔
ُ
نہ بھی ا ِم َجاتم عرف ہائی۔۔ خو ئی ابس سی سال دوٸم کی طالنہ بھی جسکی کل کاٸبات
اسکی ماں اور دو پہن ب ھاٸی بھے۔
ماہم،ہائی سے دو سال جھوئی بھی خو س یک یڈایٸر میں بھی اور خواد ماہم سے جار سال جھوبا ب ھا۔
ایصار صاجب خو کہ ہائی کے والد سات سال پہلے ہی دن یا سے رخصت ہو گنے بھے۔ وقت اور
جاالت نے اسے عمر سے بڑا ن یا دبا ب ھا۔ الینہ ماہم میں ابھی پحی یا ب ھا۔
”روح ک یا ہے؟“
ابک بار ب ھر اسکا ذہن الچ ھا۔۔ باآلخر وہ ابھ کر کمرے سے باہر یکل گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
باٸی بھی۔ اور جاموسی سے وہ ضخن کی طرف بڑھ گٸ بھی چہاں ب ھیڈی ہوا نے اسکا
استق یال ک یا ب ھا۔۔ اسے روزانہ رات کو ضخن میں پہلنے کی عادت بھی۔۔ اور آج یو ب ھر ب ھیڈی
ہواٸیں اسے سکون پحش رہی ب ھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مچھ کو دے جا با ہے ج ھپ کر اسکی خوستو کا ننہ
ابک دیوانے کو نہ باگل ن یا با ہے پہت۔۔!!
پچ ھلے ابک گ ھینے سے وہ شوسل م یڈبا بر مخ یلف اکاٶپیس کو ج یک کر رہی بھی ل یکن وہ شخص
اسے کہیں بھی یطر پہیں آبا ب ھا۔
پیی ھے پی ی ھے اسکی بازک کمر اکڑ گٸی بھی مگر اسکے پحسس میں ذرا برابر بھی کمی پہیں آٸی
بھی۔
”بس کرو ماہی اور کی یا ڈھوبڈو گی اسے۔۔؟“
ابال نے اک یا کر ماہی سے یوج ھا جسکے خویصورت چہرے بر عخ یب سی جمک بھی۔
”پہی بات یو میں جان یا جاہتی ہوں۔۔ اس سے مل کر یوج ھیا جاہتی ہوں کہ ماہی بر کیسا جادو ک یا
ہے اس نے۔۔۔؟؟“
ماہی شوق سے مسکرٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وہ تمہیں با ہی ملے یو پہیر ہے جب ن یا ملے نہ جال ہے نہ یو جانے مل کر ک یا ہوگا۔۔؟؟“
ابال نے ل یپ باپ اسکے سا منے سے اب ھانے ہونے کہا۔
”ہر جیز کا ابک وقت مقرر ہوبا ہے ماہی۔۔ اور وہ جیز ا نے وقت بر ملتی ہے۔۔ اگر اسے مل یا ہوا
با۔۔ یو خود ہی مل جانے گا“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ارے واہ ابال۔۔ بڑی شمچ ھدار ہوگٸ ہو۔۔“
ماہی نے ابال کا گال ک ھییحا۔
”یعریف یعد میں کربا جاٶ ن یار ہوجاٶ میں دعا کروبگی وہ شخص ابک بار تمہیں صرور ملے“
”آمین۔۔آمین۔۔آمین۔۔۔“
ماہی کی خوسی دبک ھنے الٸق بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ہسام“
وہ پہت محو نت سے ک یاب بڑ ھنے میں مشعول ب ھا جب آواز بر خویکا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ارے آپ پہاں۔۔ مچ ھے بال ل یا ہوبا میں آجا با“
ہسام نے س ید حی یل کو اس یڈی روم کے دروازے میں ک ھڑا دبک ھا یو کہا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جلو سکر۔۔۔ اس بر بھی کچھ بڑھ کر بھوبک دو جس سے وہ سدھر جانے باک میں دم کردبا
ہے اس لڑکے نے۔۔“
س ید حی یل سابد پہت ہی ن یگ بھے اس ابسان سے جس کا وہ ذکر کر رہے بھے۔
”آپ فکر با کریں بابا ساٸیں میں اسے شمچ ھاٶں گا اب وہ کچھ ال یا س یدھا پہیں کرے گا“
ہسام نے اعیماد سے کہا ب ھا ل یکن نہ بات وہ بھی ا جھے طر یقے سے جان یا ب ھا کہ ساری دن یا بدل
سکتی بھی۔۔ ق یامت آ سکتی بھی ل یکن ”وہ“ کیھی سدھر پہیں سک یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گاڑی میں م توزک کی آواز کایوں کے بردے ب ھاڑ د ننے کے برابر بھی ل یکن وہ آرام سے ڈران توبگ
کرنے کے سابھ سابھ گ یگ یا بھی رہا ب ھا۔
”ہے مکی۔۔“
اس نے آواز کم کرنے ہونے پچ ھلی سیٹ بر دراز مکی کو یکارہ۔
”بس۔۔بڈی۔۔“
مکی نے خواب دبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“”میرا گ ھر جا کر یور ہونے کا کوٸی ارادہ پہیں ہے ستو تم ب ھی جلدی آجابا
مکی خواب دے کر دوبارہ موبابل کی طرف م توخہ ہو خکا ب ھا۔ ج یکہ م توزک کی آواز ابک بار دماغ میں
حی نے لگی بھی۔
اس نے گاڑی سڑک کے ک یارے ک ھڑی کی اور سیٹ سے ن یک لگا کر آبکہیں ن ید کرلی۔
دو گ ھی نے کی برفارمیس کے یعد وہ بھوڑا سا ب ھک گ یا ب ھا۔
جانے اسکا دماغ کہاں پہیحا ہوا ب ھا جب اجابک گاڑی کے سیسے بر کسی نے دس یک دی۔
اس نے ج ھٹ سے آبکہیں کھولیں۔ اسکی شماعت دوسروں کی بسیت کافی تیز بھی۔
اس نے اک یا کر گاڑی کا سیشہ ینجے ک یا یو سا منے ک ھڑے وخود کو دبکھ کر چہاں اسکی آبکهوں کی
جمک بڑی اسی بل چہرے بر باگواری اب ھری۔
سا منے ابک شچی ستوری لڑکی ک ھڑی بھی۔ وہ اجھی طرح جان یا ب ھا کہ اس عالقے میں اس وقت
کوبسی غورت مل سکتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی جی بالکل۔۔ آٸنے۔۔“
اس سے پہلے وہ کچھ کہ یا مکی اس لڑکی کی دغوت ق تول کر خکاب ھا اور وہ لڑکی بھی گاڑی کی پچ ھلی
سیٹ کی طرف بڑھ گٸی۔
”وخہ۔۔؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”شوہر نے طالق دے دی بھی جھونے جھونے جپے ہیں ان بڑھ ہوں کوٸی کام مال
پہیں۔جابدان میں دوبارہ کسی نے سادی پہیں کی مچھ سے۔۔ آخر مچ ھے اس طرف آبا بڑا۔“
لڑکی جیران بھی کہ کوٸی پہلی بار اس سے کچھ یوجھ رہا ب ھا۔
اس نے سابھ والی سیٹ بر ر کھے ن یگ سے ہابھ بڑھا کر پیسے یکالے اور نیچ ھے لڑکی کی طرف
ب ھی یکے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”دقع ہو جاٶ اب۔۔“
وہ دھاڑا۔
اور لڑکی ابک بل بھی صا یع کنے ن یا گاڑی سے باہر یکل گٸی بھی۔
اور اس نے دوبارہ گاڑی ج ھیکے سے آگے بڑھا دی۔
”نیچ ھے پی ی ھے ِمکی کی شمچھ میں کچھ پہیں آبا۔۔ وہ یو ا نے جساب برابر رک ھنے واال شخص ب ھا ب ھر آج
کیسے۔۔؟؟
مکی شوچ رہا ب ھا ل یکن کچھ یوج ھا پہیں۔ وہ جان یا ب ھا کہ آگے پیی ھے شخص کا دماغ کسی بھی وقت
الٹ سک یا ب ھا۔
الینہ اسکا موڈ بری طرح خراب ہوگ یا ب ھا۔
ّ
ّ“ہمارے ہ یدو دھرم میں طالق پہیں ہے۔۔ تم مسلم لوگ طالق ک توں د ننے ہو۔۔؟ اگر
ً
طالق کے یعد اس غورت سے کوٸی سادی با کرے اور مخ توا وہ جسم قروسی بر آجاۓ یو اسکا
ذمہ دار کون ہوبا ہے۔۔؟؟ تم لوگوں سے اج ھا یو ہمارا دھرم ہے جس میں طالق ہے ہی پہیں
اور غورت ہمیشہ ا نے نتی کے سابھ رہتی ہے۔۔“
اسکے ذہن میں آج صیح اسکی یوسٹ بر ابک ابڈین لڑکی نے خو کمی یٹ ک یا ب ھا وہ گوپج گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً ً
وہ لڑکی وق یا فوق یا اس سے عخ یب و عرنب شوال یوج ھتی رہتی بھی۔ خود وہ اسکی مداح ن یائی بھی۔
ل یکن اسکے شوال ہمیشہ ا جھے ہونے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ک یا ہوا ہے ہائی آج کل تمہارا دھ یان بڑھاٸی میں بالکل بھی پہیں ہے۔ کوٸی بربسائی ہے
ک یا؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ دویوں کالس لے کر باہر یکلی ب ھیں جب مہرو نے انتی پہیرین دوست ہائی سے یوج ھا خو واقعی
کافی دیوں سے الچھی الچھی یطر آئی بھی۔
”میں شوچ رہی ہوں کہ کوٸی جاب کرلوں۔۔ ل یکن شمچھ پہیں آ با کہ جاب دے گا کون
مچ ھے۔۔؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اووہ۔۔ پیسوں کا مسٸلہ ہے؟“
مہرو نے اک یڈمی کے اس جھونے سے الن میں پیی ھنے ہونے یوج ھا چہاں سام کی مدھم مدھم دھوپ
جمک رہی بھی۔
”ہاں۔۔ مسٸلے ہی مسٸلے ہیں۔۔ داجلہ فیس جمع کرائی ہے۔ دکایوں سے خو پیسے
آنے ہیں وہ میری،ماہم اور خواد کی فیس میں جلے جانے ہیں ج یکہ بافی گ ھر کے خرجے میں۔۔
اب داجلہ فیس کہاں سے الٶں۔۔ اماں سے ما بگنے ہونے سرم آئی ہے۔۔ وہ بربسان ہوجاۓ
گی“
دھوپ نے اسکے معصوم چہرے کی جمک کو مزبد بڑھا دبا الینہ آبکہیں اداس ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے وہ کچھ کہتی جاتم کے ن یگ سے واٸبربشن کی آواز اب ھری۔
اس نے ہابھ بڑھا کر موبابل ن یگ سے یکاال۔ نہ ابک جھوبا ک نی یڈ موبابل ب ھا۔ سابد کسی کا میسج آبا
ب ھا۔
”ن یا پہیں کوٸی روبگ تمیر ب ھا اور فکر مت کرو نہ کوٸی شمارٹ فون پہیں ہے خو یونے گا با
خراب ہوگا۔۔ پچ ھلے ابک سال سے استعمال کر رہی ہوں ابھی بک کچھ پہیں بگڑا اسکا۔“
جانے وہ ک توں انتی بلخ ہوگٸ بھی۔
با ب ھر جاالت نے اسے ابسا ن یا دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اج ھا نہ سب جھوڑو۔۔ ن یاٶ جاۓ ن تو گی؟“
مہرو نے شوالنہ یطروں سے اسے دبک ھا۔
“جی۔۔“
جاتم نے ان یات میں سر ہالبا۔
وہ آج سام ہی مل یان پہیحا ب ھا۔ س ّیدوں کی خوبلی میں حیسے خوسی کی لہر دوڑ گٸی بھی۔ الینہ
خوبلی کے سارے مالزمین دعاٸیں مابگ رہے بھے کہ ایکا سام یا س ید خوبلی کے عخ یب و عرنب
ستوت سے با ہو۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ئی جان نے آنے ہی اسکا صدقہ دبا ب ھا۔ اور وہ تیزار تیزار سا سب برداست کر رہا ب ھا۔
اسے س ید خوبلی میں بس ابک ہی شخص بھوڑا پہت بس ید ب ھا اور وہ ب ھا ہسام ین حی یل۔۔
جسکی مخ یت اس تیزار شخص ک یلنے ہمیشہ سے جالص بھی۔
اس وقت بھی وہ ہسام کے سا منے پیی ھا سگر نٹ ئی رہا ب ھا۔
”ہمیشہ ہی باراض ہوئی ہیں وہ۔۔ ل یکن تمہیں ن یا ہے سامو مچ ھے قرق پہیں بڑبا۔۔“
ہسام کا بام یگاڑ کر وہ ڈھ یاٸی سے ہیسا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”سن کر اج ھا لگا سامو۔۔“
وہ پہت ڈھ یٹ ب ھا۔
”ابک دو دن میں جال جاٶں گا و بسے بھی جب سے آبا ہوں یور ہی ہو رہا ہوں۔۔
تمہیں ن یا ہے آج ابک غورت آٸی سابھ میں ابک ماہ پجہ الٸی بھی ان یا۔۔ ئی جان کو کہتی
اسے ن یار دیں س ّیدائی جی نہ بڑا ہو کر آ بکے پی توں حیسا نے۔۔
طیزنہ ہیسی کے سابھ
بات کے آخر بر وہ خود ہی ہیسا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک توبکہ وہ تمہارے کریوت ا جھے سے جانتی ہیں مسیر آر جے۔۔ اسی لنے م تع ک یا “
ہسام نے اسکی بات کائی۔ اسکی بات بر آر جے نے ابک اور قہقہ لگابا ب ھا۔ عخ یب بات بھی وہ
نب ہی ہیس یا ب ھا جب ہسام کے سابھ ہوبا ب ھا۔
پ
”اج ھا تم ن یاٶ تمہاری ئی اپچ ڈی کہاں بک ہیچی سامو بابا۔۔۔؟“
”اگلے ہق نے بک۔۔“
خواب د ننے کے یعد ہسام اب ھا۔۔ یورا کمرہ سگر نٹ کے دھوٸیں سے ب ھر گ یا ب ھا اور اسکے لنے
وہاں مزبد پیی ھیا مشکل ہوگ یا ب ھا۔
”تم کہنے ہو کہ ہللا پہت بڑا ہے۔ وہ نےن یاز ہے۔ اسے کسی جیز سے قرق پہیں بڑبا۔ اسکے
باس ابسایوں حیسے جذبات اور اجساسات پہیں۔۔
ب ھر تمہارے تماز با بڑ ھنے بر وہ غصہ ک توں ہوگا۔۔؟؟
سزا ک توں دے گا۔۔؟ اسکی بات با ما نے بر وہ ابسایوں کی طرح ری ابکٹ ک توں کربا ہے۔۔؟؟
ہے۔۔ پہت بڑا ہے۔۔ اسے یو ابسایوں کی خوسی Creatorاس نے تمہیں ن یدا ک یا ہے۔ وہ
میں خوش ہوبا جا ہی نے با۔۔ ب ھر اگر تم تماز با بڑھ کر خوش ہو یو اسے غصہ ک توں آ با ہے؟ وہ یو
نےن یاز ہے با۔۔ ب ھر بات با ما نے بر ماں باپ کی طرح ک توں غصہ کربا ہے؟؟ ابسایوں حیسے
جذبات ک توں؟؟“
وہ یوال یو یول یا ہی جال گ یا۔ اسکے چہرے بر سیخ یدگی ج ھاٸی بھی الینہ آبکهوں کی جمک برقرار بھی۔
ابک ابسی جمک خو دبک ھنے والے کو ق یا کرنے کی صالج یت رک ھتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تمہاری قصول بایوں ک یلی نے میرے باس وقت پہیں۔۔ تماز سے دبر ہو رہی ہے ورنہ ا جھے سے
ن یا با تمہیں۔۔“
ہسام کہہ کر رکا پہیں ب ھا وہ دروازہ کھول کر باہر یکل گ یا ب ھا۔ ج یکہ نیچ ھے وہ باگلوں کی طرح ہیس
رہا ب ھا۔
)bloody Muslimsبلڈی مسلمز۔۔ (
طیزنہ ہیسی...
وہ باگل ب ھا۔ ک یا وہ شچ میں باگل ب ھا؟؟
ک یا ا بسے شواالت کرنے واال شخص باگل ہوبا ہے؟؟
"پہیں ہر گز پہیں ا بسے لوگ فابل رجم ہونے ہیں ہم ا بسے لوگوں کو خود اسالم سے دور کر
د ننے ہیں اسالم میں شوال خواب کربا گ یاہ پہیں جب کہ ہم کسی بھی ا بسے شوال کو ن یا سنے
ن یا شوجے م تطقی عالم و مقتی ین کر کسی کو بھی دابرہ اسالم سے یکال د ننے کا ق توی صادر
کرنے ہیں خو کہ آر جے حیسے ب ھیکےہونے شخص کو راہ راست نہ النے کے پحانے مزبد باعی ن یا
د نیا ہے اپہیں اسالم سے دلی یعض ہو جا با ہے اور وہ عخ یب و عرنب ک تق یت کا سکار ہو
جانےہیں خو کہ ہمارا ذائی قصور ہوبا ہے۔۔۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً پ
وہ ڈزئی لی یڈ عمارت کے سا منے ییھی بھی۔ وہ یقرن یا ہر ہق نے پہاں آئی بھی ل یکن ابدر خو سل نی یگ
) شہزادی بھی اسے دبک ھنے کی ہمت پہیں بھی۔sleeping beautyن توئی (
پ
عمارت کے باہر ییھی رہتی اور ب ھر وابس بلٹ جائی بھی۔ سی یکڑوں لوگوں کے ہحوم میں وہ گم
ہوجابا جاہتی بھی ل یکن ہوئی پہیں بھی۔
کچھ بادیں ب ھیں کچھ باپیں ب ھیں خو اسکا نیچ ھا پہیں جھوڑئی ب ھیں۔
سردی کی سدت نے حیسے اس بر ابر کربا جھوڑ دبا ب ھا۔
پ
ب ھیڈی ہواٸیں ہڈیوں میں جب رہیں ب ھیں۔ ل یکن وہ ساکن ییھی بھی۔ ک یدھوں بر بک ھرے
بال ہوا جلنے کے باعث چہرے کو جھو رہے بھے۔
سر بر اوڑھا سکارف بھی اڑنے لگ یا ب ھا۔ ل یکن سابد اسے کچھ محسوس ہی پہیں ہوبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہاں۔۔ وہ۔۔ میں ادھر سے گزر رہا ب ھا یو شوجا تم سے مل لوں۔۔۔“
وہ گ ھیراہٹ میں ال یا ہی یول گ یا ب ھا۔
”ک یا وقعی۔۔؟؟ ل یکن تم پہاں سے گزر کر کہاں جا رہے بھے؟ اور ک یا میرا گ ھر پہاں بر ہے خو
تم ملنے آۓ ہو۔۔؟؟“
”یولو اب۔؟؟“
انیحل نے ان تی مسکراہٹ ج ھیاٸی۔
م یڈی اسکا کالس ق یلو ب ھا۔ ل یکن بھوڑا باگل ب ھا اکیر اس انیحل کے چہرے بر مسکراہٹ کا
باعث پی یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اج ھا جلو میں آٸس کرتم لے کر آ با ہوں پہاں سے ہل یا مت۔۔“
م یڈی نے اسے ہدانت کی اور خود آٸس کرتم بار کی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔
اجابک عخ یب سی نےحیتی اس کے ابدر ب ھیل گٸی بھی۔ یطروں کی پیش اسے محسوس
ہونےلگی بھی۔
نب اسکی یطر م یڈی کے باس ک ھڑے اس شخص بر بڑی بھی جشکا آدھا چہرہ ج ھیا ہی رہ یا ب ھا۔ اور
وہ یول بھی پہیں سک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ چہاں بھی جائی بھی وہ شخص اس سے پہلے وہاں موخود ہوبا ب ھا۔
ھ ج
اسکی آبکهوں میں ابک عخب سا بابر ہوبا ب ھا خو اسے ابدر بک ھوڑ د نیا ب ھا۔
چی
وہ یو کیھی کیھی م یڈی کی خرک توں سے اک یا جائی بھی اور اوبر سے نہ شخص۔۔
اسکا موڈ ابک دم خراب ہوا۔ وہ ابھی اور فدم اس نیشن کی طرف بڑھا دنے۔
م یڈی کی یطر ابھی اس بر پہیں بڑی بھی ل یکن وہ شخص اسےجا با دبکھ رہا ب ھا۔
آٸس کرتم لی نے کے یعد جب م یڈی بل یا اور انیحل کو وہاں سے عاٸب دبک ھا یو وہ اس نیشن کی
طرف ب ھاگا۔
ج یکہ نیچ ھے اس شخص کے چہرے بر مسکراہٹ ب ھیل گٸی بھی۔ وہ اسے م یڈی کے سابھ
آٸس کرتم ہرگز پہیں ک ھانے دے سک یا ب ھا۔
ج نی یا اسکی قطرت ب ھا وہ ہمیشہ سےج نی یا آبا ب ھا۔ ن یا کچھ کہے۔۔۔ ن یا کچھ کرے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ر کسے والے نے اسے گلی کے سا منے ا بارا ب ھا۔ وہ کرابا د ننے کے یعد جادر سے خود کو اجھی طرح
ڈھاپیتی گلی میں داجل ہوٸی۔
نہ ابک ن یگ سی گلی بھی خو آگے جاکر ابک خوراہے میں بدل جائی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہاں جاروں طرف گ ھر بھے۔ ابک مسحد بھی۔
جپے گل توں میں ک ھیل رہے بھے۔
اسکا رخ ا نے گ ھر کی طرف ب ھا۔ سیزی کی دکان برلوگوں کا ہحوم ب ھا۔
گلی کے دویوں اطراف او جپے او جپے گ ھر بھے۔ الینہ گل یاں بکی ب ھیں۔
وہ گ ھر سے ابھی کچھ فاصلے بر بھی جب اسکی یطر سا منے سے آنے ققیر بر بڑی۔
وہ ہر جمعرات کو ا بکے محلے میں ما بگنے آ با ب ھا۔
ب ھنے برانے سے کیڑے پہنے۔۔ م یکوں سے لدا وہ شخص پہت ہی عخ یب لگ یا ب ھا۔
”ہللا سے عسق پہیں کر سک یا یو۔۔ ہرگز پہیں کرسک یا۔۔ بس اسے عاشق ن یا لے۔۔ ہاں ہللا کو
عاشق ن یا لے۔۔“
وہ اوپچی آواز میں ہمیشہ پہی بڑبڑا با ب ھا۔
سیزی کی دکان بر ک ھڑے لوگوں نے اسکی بات ستی بھی۔ اور ب ھر سیزی والے نے آلو کی ب ھیلی
سے ابک آلو یکال کر اس ققیر کو دے مارا ب ھا۔
”بکواس کربا ہے باگل جاہل۔۔۔ ہللا کو عاشق ن یا با ہے یکل پہاں سے۔۔ !!“
"نہ یو اک عام شخص نے اسے دھ تکارا ب ھا اگر ہم م تصور جالج کا واقع دہراپیں اس وقت کے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
شونے ہونے علماء نے اسے گمراہ ہونے ق توے صادر کر دنے بھے اس واقع کو یوں ن یان ک یا
جا با ہے ۔۔۔۔
جسین ین م تصور جالج نے انتی ذات کی یقی کی اور ہللا کے عسق میں معرقت کے بل ید برین
مفام بر پہیچ کر "ابالحق" کا یعرہ لگا کر خودی کے راز کو فاش کر دبا...
علماء طاہر کا دل ن یدار نہ ب ھا اس لنے وہ علم و عرفان کے قرق کو بر ک ھنے سے معذور رہے اور
جالج کو گمراہ کہہ کر شولی بر ل تکا دبا...
جالج نے شولی ق تول کر لی ک توبکہ وہ جدا سے مالفات کا ذریعہ بھی...
ڈاکیر یکلس لک ھنے ہیں کہ " جب م تصور کو ب ھابسی د ننے کے لنے البا گ یا یو وہ پخنۂ دار کو دبکھ کر
اس زور سے ہیسا کہ آبکھوں سے بائی پہنے لگا اس کے یعد لوگوں کی طرف دبکھ کر ا نے دوست
ایوبکر س یلی کو کہا آپ کے باس مصلی ہے اپهوں نے کہا ہاں ب ھر م تصور نے مصلی پچ ھا کر دو
رکعت تماز ادا کی ب ھر اسے مصلوب کر دبا گ یا..
"عسق جاطر ہے شولی نہ ل یک جانے کو...
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
موت سے بڑھ کر ک یا سزا دو گے دیوانے کو"
یقول عالمہ اق یال
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کی آبکھون میں نہ س یا ہوا واقع ابک خواب کی مان ید گھو منے لگا سب اسے ب ھر سے ہوبا ہوا
محسوس ہونے لگا ب ھا۔۔۔
جاتم نے انتی جیخ رو کنے ک یلنے منہ بر ہابھ رک ھا ب ھا۔ اسے برا لگا ب ھا کہ ابک سیزی قروش نے ققیر
کو مارا۔
ققیر نے غور سے اسے دبک ھا ب ھا۔ اسکے چہرے بر جمکتی جاص جیز ققیر کو ب ھی ھکا گٸی بھی۔
”اس جمک کو ج ھیا لے۔۔ نہ پہت شوں کو برباد کرے گی اور پہت شوں کو آباد۔۔“
وہ اسکے سا منے ک ھڑا ہوبا جالبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم ڈر کر نیچ ھے ہوٸی۔ اور ب ھر وہ ققیر آگے بڑھ گ یا۔
ب گ مچب ش
ج یکہ وہ ڈھڑ کنے دل کے سابھ کچھ ھی ھے ن یا ھر کی طرف ب ھاگی ھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م توزک کی نےہ یگم آواز نے ئی جان کو کوقت میں می یال ک یا ب ھا۔ ب ھک ہار کر اپهوں نے آرجے
کے کمرے کا رخ ک یا۔
دروازے بر بار بار دس یک د ننے بر بھی جب کوٸی خواب با آبا یو وہ ابدر داجل ہوٸیں۔۔
نےاحی یار ہی اپهوں نے دویوں ہابھ کایوں بر ر کھے۔
اوپچی آواز میں م توزک لگاۓ سا منے لگی سکرین بر کوٸی مووی دبک ھنے میں مگن ب ھا۔
ئی جان کو جیرت ہوٸی کہ اسے م توزک کی کان ب ھاڑ د ننے والی آواز میں مووی کی ک یا شمچھ
آرہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”نہ ک یا تماسہ لگابا ہوا ہے تم نے۔۔؟؟“
س یدوں کے گ ھر میں انتی نےج یاٸی۔۔ سرم پہیں آئی تمہیں۔۔؟؟“
ئی جان نے اسے ڈان یا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”میں یو ابسا ہی ہوں ئی جان۔۔ اورمچ ھے کسی کی برواہ پہیں۔۔“
اس نے ابک بار بھی بلٹ کر پہیں دبک ھا ب ھا اور با ئی جان کو پی ی ھنے کا کہا ب ھا۔
وہ مچ ھلی کی طرح ب ھیڈے بائی میں تیر رہا ب ھا۔ اس عام ابسایوں کی بسیت ب ھیڈ کم لگتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جار جپے وہ ا نے کمرے میں ل یپ باپ کے سا منے پیی ھا ب ھا۔
ً
سالتی کے پہت سے میسچز آنے ہونے بھے۔ اور وہ کوبسا لڑک توں سے دور ب ھاگ یا ب ھا۔ فورا اسے
خواب دبا ب ھا۔
""Call Me Aap
اسکے تم کہنے بر آرجے نے ابک طرح جکم دبا ب ھا کہ مچ ھے آپ بالٶ۔
سالتی کی مسکراہٹ ب ھیکی بڑی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وبسا اج ھا ہوا آپ مسلم پہیں ہیں۔۔ مچ ھے مسلمان پہیں بس ید۔۔۔ ل یکن آپ ہر طرح سے بس ید
ہیں اب۔۔“
سالتی نے خویصورت سی مسکراہٹ اج ھالی بھی۔
”ک توں۔۔۔؟؟“
وہ جیران ہوٸی۔
” تمہارے چہرے بر معصوم یت پہیں ہے۔تمہارے ہونٹ برکسش پہیں ہیں۔۔۔ باک بھوڑی
ب ھیلی ہوٸی ہے۔۔۔ آبکهوں کو تم نے الٸبر لگا کر بڑا ک یا ہوا ہے۔۔ اور ربگ کو فلیر سے گورا
ک یا ہے۔۔!
تمہارے جسم میں ق نیس پہیں ہے۔۔!!!“
وہ کمال مہارت سے خواب دے کر اسے سر سے باٶں بک آگ لگا خکا ب ھا۔
کیتی ہی دبر سالتی کو یقین پہیں آبا کہ کسی لڑکے نے اسکے م تعلق ابسی بات کی بھی وہ خو انتی
پ
خویصورئی اور ذہانت دویوں میں مشهور بھی۔اب گ یگ ییھی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
"How dare you"!!...
ہوش میں آنے کے یعد وہ جالٸی بھی۔ ج یکہ آرجے پی ید کی وادی میں ابر خکا ب ھا۔ ک توبکہ گ ھڑی
نے باپچ کا گ ھی یا پحا دبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ رجمن بروڈکشن کا استوڈیو ب ھا۔ سابدار ک نین کے ابدر مسیر رجمن انتی کرسی بر براجمان ب ھا۔
سا منے ئی وی بر کسی گلوکار کی برفارمیس دبکھ رہا ب ھا۔
”سر آرجے یوخوایوں میں پہت مشهور ہوخکا ہے۔۔اسکی فین فالوٸبگ الکهوں میں پہیچ جکی
ہے۔۔!!
س یکربری نے ا نے سا منے پیی ھے مسیر رجمن سے کہا خو پہت غور سے گابا گانے لڑکے کو دبکھ رہا
ب ھا۔
جان یا ہوں۔۔!!
مسیر رجمن نے دو لقظی خواب دبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ب ھر ک یا شوچ رہے ہیں آپ سر۔۔؟ ہم انتی نٸی الیم مرجان ک یلنے اسے کاسٹ کر سکنے
ہیں۔۔!!!
”ب ھر نہ کہ میں ابھی اسے پہیں کاسٹ کر سک یا۔۔ میں ان تظار کروں گا نب بک کا جب بک
اسکے ابدر جذبات با جاگ جاٸیں۔ اسکے دل سے یکلی آواز جب میرے دل بر لگے گی میں خود
جاٶں گا اسکے باس۔۔۔ اور نب بک مچ ھے ان تظار کربا ہوگا۔۔!!!
"نہ یو طے ہے جب بک ہماری آواز دل سے با یکلے باتیر پہیں رک ھتی جذبات کی آواز میں ابک
الگ جادو ہوبا ہے"
مسیر رجمن نے ان یا ق تصلہ س یابا یو س یکربری نے ان یات میں سر ہالدبا۔ اسے آر جے پہت بس ید ب ھا
وہ جاہ یا ب ھا ابکی اگلی الیم میں وہ کام کرے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن سابد وہ دویوں نہ پہیں جا نے بھے کہ آرجے کے باس جذبات بام کی جیز پہیں بھی۔ اگر
بھی بھی یو وہ اسے کنیرول کربا ا جھے سے جان یا ب ھا۔
"ا جھے ر ہنے ہیں وہ لوگ خو ا نے جذبات کو کسی کے سا منے ع یاں پہیں ہونے د ننے ورنہ نہ دن یا
والے حی نے پہیں د ننے"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ا نے الڈلے کو ا جھے سے شمچ ھا دیں ئی جان کہ جب بک وہ مل یان میں ہے کوٸی ڈرامہ با
کرے ال یکشن کے دن سر بر ہیں۔۔ اور مچ ھے اس بر بالکل بھی ب ھروسہ پہیں ہے۔۔!!
پ
س ید حی یل نے ا نے سا منے ییھی ئی جان سے کہا۔
”پہیں کرے گا اب وہ ابسا کچھ۔۔ پجہ پہیں رہا اب بڑا ہوخکا ہے۔۔!!
ئی جان نے بسلی دی۔
”حی یا وہ بڑا ہوبا جا رہا ہے اسکے کاربامے اس سے بھی بڑھ رہے ہیں۔۔
ہللا جانے نہ لڑکا س ید جابدان کے سابھ ک یا کرے گا۔۔؟؟“
ً
س ید حی یل عال یا ا نے پی نے سے پہت ن یگ بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”میں ہسام سے کرئی ہوں بات۔۔ و بسے بھی کل وہ وابس جال جانے گا بربسان ہونے والی ک یا
بات ہے۔۔“
”ک یا ن یا وہ جانے جانے کچھ کر جانے۔۔ کوٸی اسکی پیشن گوٸی بھی یو پہیں کرسک یا۔۔۔“
س ید حی یل نے اب ھنے ہونے انتی جادر درست کی۔ اور باہر کی طرف جلے گنے۔
”سیڑھ توں بر ک ھڑے آرجے نے ا نے باپ کی آواز صاف ستی بھی اور ب ھر اسکے چہرے بر براسرار
سی مسکراہٹ ب ھیل گٸی۔۔
یعتی یکا وہ کچھ کرنے واال ب ھا۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ابک خویصورت دن یا بھی۔۔ چہاں بک یطر جائی بھی سق ید برف نے ہر جیز کو سق ید ن یا دبا ب ھا۔
اور اس سق ید برف کی جادر کے درم یان ک ھڑی وہ عمارت۔۔
ہاں وہ شہزادیوں کے دبس میں آگٸی بھی۔ اسے یقین پہیں ہورہا ب ھا کہ وہ واقعی وہاں موخود
بھی۔
آس باس سے گزرنے لوگ خو ا نے سے زبادہ وزن کے اوئی کوٹ میں مل توس اسے عخ یب سی
تمانت پحش رہے بھے۔
اس نے فدم بڑھانے اور عمارت کی طرف جل یا سروع ک یا۔۔
ابھی وہ کچھ فاصلے بر بھی کہ۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہایو آئی۔۔“
خواد اسکا بام یگاڑنے میں کوٸی کمی پہیں جھوڑبا ب ھا۔
”ک یا ہے۔۔۔؟؟“
وہ شخت بدمزہ ہوٸی۔
ک
”ابھ جاٶ مہرو آئی کی کال آٸی ہے بال رہی ہے آبکو۔۔“ وہ اسکی رصاٸی ھییخ نے ہونے ن یا رہا
ب ھا۔
وہ بڑبڑا رہی بھی۔ اسے خواب یوٹ جانے کا دکھ ہوا ب ھا۔ ابسا یو ہمیشہ ہوبا آبا ب ھا۔ ل یکن جانے
ک توں بریوں کے دبس جانے کے خواب اسکا نیچ ھا پہیں جھوڑنے بھے۔
وہ الکھ شمچ ھدار شہی الکھ بڑی شہی خو وہ ین گٸ بھی۔۔ اسکا ابدر اب بھی وبسا ہی ب ھا۔ معصوم
بریوں کے خواب دبک ھنے واال۔۔!!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”آرجے آیکا آٸی ک تو ل تول کی یا ہے؟ آپ کو سب کچھ باد رہ یا ہے ک یا آپ ن یاپیں گے بلیز ان یا
آٸی ک تو ل تول۔۔ ؟؟“
اسکی نٸی نٸی برفارمیس کے ینجے کسی نے کم یٹ ک یا ب ھا۔
نہ شچ ب ھا اسے پحین سے لے کر آج بک کا ہر واقعہ باد ب ھا۔ اسے ہر شخص باد رہ یا ب ھا جس کا
اس سے سام یا ہوبا ب ھا۔ اسے کچھ پہیں بھول یا ب ھا۔
لڑکے کی بات سن کر اسکے چہرے بر براسرار سی مسکراہٹ ب ھیلی۔۔۔ اور زبدگی کے کچھ اوراق
اسکے دماغ نے نیچ ھے کی جانب بلنے۔۔
اسکے سا منے کھلے ل یپ باپ بر ابک نٸی فلم جلنے لگی بھی۔۔
”مسیر حی یل آپ نے یو کہا ب ھا کہ آیکا پجہ ابک عیرمعمولی پجہ ہے۔۔ خو عام ابسایوں سے پہت
مخ یلف ہے۔۔ جس کا دماغ پہت سارپ ہے۔۔“
”جی جی بالکل۔۔۔!!
پ
س ید حی یل نے ا نے سابھ والی کرسی بر ییھی انتی ن توی کو ابک یطر دبکھ کر سا منے پیی ھے شخص
کو خواب دبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”علط۔۔ بالکل علط۔۔ آیکا پی یا بافی پحوں کی بسیت پہت ہی باالٸق ہے۔۔۔ اس نے آٸی
ک تو ل تول کا خو پیسٹ دبا ہے اس سے بانت ہوبا ہے کہ اسکا آٸی ک تو ل تول زبرو ہے۔ اگر یقین
پہیں آ با یو پنیر دبکھ لیں۔۔“
اس شخص کی بات سن کر وہ دویوں جیران رہ گنے بھے۔ سکول کے بربس یل نے اپہیں مخ تور ک یا
ب ھا کہ وہ آرجے کا آٸی ک تو ل تول پیسٹ کرواٸیں اور اسکے یعد اگر جاہیں یو اسے کسی اور
سکول میں می تفل کروا سکنے ہیں۔
ل یکن پہاں یو الٹ ہی ہوگ یا ب ھا۔ پیسٹ دبک ھنےکے یعد س ید حی یل کو یقین پہیں آرہا ب ھا۔
ج یکہ آرجے برسکون سا پیی ھا ب ھا۔ جانے اسکے دماغ میں ک یا جل رہا ب ھا۔
دراصل سکول کا بربس یل اور ہر نیچر خو آرجے کی کالس میں آ با ب ھا وہ اس سے ن یگ ب ھا۔ بالسنہ
وہ عیر معمولی پجہ ب ھا ل یکن اسکے شوالوں نے نیچرز کا دماغ ہال دبا ب ھا۔ بربس یل اس جپے کو سکول
سے یو پہیں یکال سک یا ب ھا اس لنے اس نے آرجے کے والدین کو ن یامسورہ دبا ب ھا۔
خو بری طرح باکام رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جلیں پی یا۔۔؟
مشز حی یل نے اب ھنے ا نے پینے سے کہا۔
”بس مام۔۔۔!!
وہ آرام سے ک ھڑا ہوگ یا ب ھا۔
وہ لوگ آفس سے باہر یکل آنے بھے جب وہ ابک دم رکا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آپ نے ابھی خو ابدر مس سے باپیں کی با وہ سب اس میں ریکارڈ ہوجکی ہیں۔۔“
اگر آپ نے دوبارہ س ید حی یل سے کہا با کہ میں باالٸق ہوں یو میں نہ سب کو س یاٶں گا۔
آرجے نے انتی ج یکٹ سے فون یکا لنے ہونے کہا خو اس نے مشکل سے ج ھیابا ب ھا۔
ج یکہ سا منے پیی ھے شخص کو کچھ شمچھ پہیں آبا ب ھا۔
”میں نے کہا با مس ج یا پیسےآ بکے اکاؤنٹ میں برابشقر ہوجاٸیں گے۔۔ میری واٸف کو ن یا
پہیں جل یا جا ہینے۔۔!!
اس نے پین دبا کر ریکارڈبگ آن کی جسے سن کر اس شخص کے بسی نے جھوٹ گنے بھے۔
”پیسٹ آف لک ایکل۔۔۔“
وہ مسکرا با ہو باہر کی جانب آبا ب ھا۔
وہ آرجے ب ھا وہ انتی آسائی سے کسی کو خود کو جا نے کا موقع پہیں دے سک یا ب ھا۔
اسکا دماغ ستظان سے زبارہ تیزی سے کام کربا ب ھا۔ ستظان بھی حیسے آر جے کا کالس ق یلو رہا ب ھا
۔۔۔
وہ ہون توں کے ہلنے سے جان لی یا ب ھا کہ دور ابسان ک یا بات کر رہا ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ن یاپیں با آرجے آیکا آٸی ک تو ل تول کی یا ہے۔۔۔ میں آیکا اتیرویو ا نے م یگزین میں ج ھان یا جاہ یا
ہوں۔۔!!
”زبرو۔۔۔“
ابک لقظی خواب دے کر وہ ل یپ باپ ن ید کرخکا ب ھا۔ اسے فکر پہیں بھی سا منے والے ن یدے
کو کیتی جیرت ہوٸی بھی۔
بس وہ ابسا ب ھا۔ پحین کے وا قعے نے اسکے ہون توں بر مسکراہٹ ب ھیال دی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ب ُ
"ہر کوئی اداس آ ک ھیں لنے ب ھربا ہے""
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
سا منے ل یپ باپ بر اس شخص کی یصوبر جمک رہی بھی۔
کیتی مشکلوں سے ڈھوبڈا ب ھا اسے ماہی نے۔۔
”اسکی مما کا بران تو نٹ کا لج ہے اج ھا جاصا ہے۔ اپہیں دو ماہ ک یلنے ابک نیچر کی صرورت ہے
کل اشمارہ آئی کی کال آٸی ہوٸی بھی وہ یوجھ رہی بھی کہ اگر کوٸی ن یچر ہو۔۔۔
ایف ابس سی کے ستوڈپیس کو بڑھابا بس دو ماہ۔۔“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا وہ مچ ھے رکھ لیں گے۔۔؟؟“
اسکا ذہن مہرو کی بات کو شمچھ گ یا ب ھا۔
”ہاں میں نے بات کی بھی۔ وہ کہہ رہے بھے اگر ڈ تمو اج ھا دبا یو۔۔
”و بسے وہاں سارے نیچرز پہت ہاٸی کوال تفاٸبڈ ہیں ل یکن اب ابکی بھی مخ توری ہے اور اشمارہ
آئی میری بات بھی مان لیتی ہے وہ انتی مما کو م یا لے گی۔۔ ل یکن تم شوچ شمچھ لو دو کام ابک
سابھ کرلو گی؟؟“
“باتم یگ ک یا ہے کا لج کی؟؟“
جاتم نے یوج ھا۔
”بس ب ھیک اک یڈمی کا باتم دو جپے سے سروع ہوبا ہے۔۔بس دو ماہ کی یو بات ہے میں کرلوبگی
کچھ با کچھ۔۔“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کے دماغ سے حیسے پہت سا یوجھ ابر گ یا ب ھا الینہ اب اسے ابک نٸی فکر بھی ن یا پہیں
اسے نہ جاب ملتی با پہیں۔۔؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہسام آرجے کو بالنے اسکے کمرے میں آبا ب ھا ل یکن وہ اسے وہاں یطر پہیں آبا۔ واسروم کا دروازہ
ن ید ب ھا اور ساور کی آواز سے اس نے ابدازہ لگا ل یا ب ھا کہ وہ ابدر ب ھا۔
ابھی وہ کچھ کہنے والے ب ھا جب اسکی یطر آرجے کے موبابل بر بڑی خو بل یک کر رہا ب ھا۔
وہ واجد شخص ب ھا خو اسکے فون کو ہابھ لگا سک یا ب ھا۔
ہسام نے آگے بڑھ کر فون اب ھابا اور دوسرے ہی بل اسےج ھ تکا لگا ب ھا۔ حیسے کوٸی کرنٹ۔۔
ہاں موبابل فون سے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا ہوا سامو کاکا ڈر گنے۔۔۔“
ابدر سے اسکی آواز اب ھری بھی۔ جانے اسے کیسے ن یا جل جا با ب ھا۔
”نہ یو تمہیں ن یا ہوگا سامو کاکا ایگلش لیرپچر یو تم بڑھ رہے ہو۔۔“
ابسان ہیں۔۔ اس بات کا ابدازہ آپ ”Old Fashionedجی بالکل۔۔ سامو کاکا آپ
ا نے کیڑوں سے لگا لیں۔۔“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ برکی نہ برکی خواب دے خکا ب ھا۔
یھ ب
ج یکہ ہسام دانت یچ کر رہ گ یا ب ھا۔
”پہا کر جلدی ینجے مرو۔۔ مدپجہ آٸی ہے تمہیں بال رہی ہے۔۔!!!
(مدپجہ ہسام کی جھوئی پہن بھی خو ڈاکیر ین رہی بھی)
وہ کہہ کر رکا پہیں ب ھا بلکہ کمرے سے باہر یکل گ یا ب ھا۔ ک توبکہ آرجے سے پخث کربا قصول
ب ھا۔
............................
ر ہنے دو ہائی ابک وقت میں تم سے دو کام پہیں ہو بگے ب ھر تم کهو گی کہ بڑھاٸی بر دھ یان
پہیں دے بارہی۔۔!!
آسنہ ن یگم نے ان تی پیتی کو شمچ ھابا جاہا ب ھا۔
”وہ یو و بسے بھی پہیں دے بارہی اماں۔۔ فاٸدہ ہی ہوگا با مچ ھے۔۔ بس دو مہی نے کی یو بات
ہے۔“
ہائی نے خواب دبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اج ھا ہے جانے دیں امی۔۔ گ ھر میں رہ کر بھی یو اس نے ک یاپیں جانتی ہیں باہر یکلے گی باہر
کی دن یا سے ملے گی اسکا غصہ بھی کم ہوگا۔۔“
ماہم نے بابگ ایکاٸی۔ جاتم نے اسے ک ھاجانے والی یطروں سے گھورا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”رک ھنے ک توں پہیں بھٸی۔ پیس ہزار جس نیچر کو د ننے بھے اپهوں نے اب اسکے بدلے اپہیں
دس ہزار میں نیچر مل گٸی ہے۔ کیسے با رک ھنے۔۔؟؟“
ماہم باز پہیں آئی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ فی یال لے کر س یدوں کی خوبلی سے باہر یکل آبا ب ھا۔ اب اسکا رخ گراؤبڈ کی طرف ب ھا چہاں
عالقے کے لڑکے فی یال ک ھیلنے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور وہ مسکرا با ابکی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔
اسکی یطریں ابک ابسان کوبالش کر رہی ب ھیں۔ جشکا کل مدپجہ نے اسے ن یابا ب ھا کہ جب وہ گ ھر
آرہی بھی ڈران تور کے سابھ یو ابک لڑکے نے باٸبک بر ایکا نیچ ھا ک یا ب ھا اور کچھ باز نیا کلمات بھی
اج ھالے بھے نہ جا نے کے باوخود کہ وہ س ید جابدان کی لڑکی بھی۔
جلد ہی اسکے کمی توبر سے تیز جلنے دماغ نے اس لڑکے کو س یکن ک یا اور ب ھر وہ فی یال کے سابھ
م یدان کود بڑا۔
کچھ دبر بارمل ک ھیلنے کے یعد اس نے لڑکے کا بسانہ رکھ کر فی یال کو کک لگائی اور منہ نہ دے
مارا ب ھا۔ اور ب ھر وہ باگل ہوگ یا ب ھا۔
وہ
سارے لڑکے اسکے باگل ین کو دبکھ کر ب ھاگ گنے بھے ج یکہ وہ بری طرح اب اس لڑکے کو
ہابھوں اور الیوں سے ن یٹ رہا ب ھا۔
❤ ❤❤ ❤❤ ❤❤
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے لڑکے کو بری طرح ن یٹ رہا ب ھا اسکے احی یار میں ہوبا یو وہ اس لڑکے کو جان سے مار د نیا۔
دبک ھنے میں وہ دبال ن یال سا ب ھا ابھی ل یکن انتی جسامت کے لحاظ سے وہ کافی طاق تور ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے کی گرقت سے یکلنے کے یعد لڑکا درد سے کراہ رہا ب ھا مالزم اسے اب ھانے کے یعد وہاں سے
یکل گ یا ب ھا۔
”مچ ھے وابس جابا ہے۔ دبر ہورہی ہے ن یک یگ بھی کرئی ہے آجاٶ جانے پی نے ہیں۔۔ ب ھر میں جال
جاٶیگا اور تمہیں موقع پہیں ملے گا “
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکا ان یا ہابھ بھی زجمی ہوا ب ھا۔
وہ جسام کو سلگا با آگے بڑھ گ یا ب ھا ج یکہ جسام سر ن یٹ کر رہ گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
جاتم صیح صیح کا لج کے س یاف روم میں ی یھی بھی۔ آج اسکا پہال دن ب ھا۔ وہ بری طرح سے گ ھیرا
رہی بھی۔
دل ہی دل میں دعاپیں کر رہی بھی کہ اسکا پہال پچرنہ کام یاب رہے۔
”نہ ایف ابس سی بارٹ یو کی کالس ہے۔۔ آج سے آپ اپہیں کمیسیری بڑھاٸیں گی۔۔“
وہ دویوں کالس میں داجل ہوٸیں۔ کالس میں ابک طرف لڑک یاں ج یکہ دوسری جانب لڑکے
پیی ھے بھے۔
وہ خود ابھی جھوئی بھی شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ لڑکوں کو کیسے کنیرول کرے گی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ستوڈ ننیس نہ آپ کی کمیسیری کی نتی میم ہیں۔۔ ا جھے سے خوش آمدبد کرو اپہیں !!
کوآرڈپ ینیر شمعنہ نے اسکا کالس سے یعارف کروابا۔
اپہیں نے کمیسیری میں ماسیر ک یا ہوا ہے!!
کورآڈپ ینیر کی اس بات بر وہ بری طرح خوبکی۔
اس نے جھوٹ یوال ب ھا وہ خود ابھی طالب علم بھی۔ وہ یوج ھیا جاہتی کہ اسکا علط یعارف ک توں
کروابا گ یا ل یکن اسے موقع ہی پہیں مال اس سے پہلے وہ یوج ھتی شمعنہ کالس سے جا جکی بھی۔
کالس میں موخود طلنہ و طال یات اسے غور سے دبکھ رہے بھے۔
وہ انتی خود اعیماد پہیں بھی۔ اور ب ھر نہ موقع بھی پہال ب ھا۔ وہ کافی گی ھرا رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”باٸس نیم میم۔۔!!
لڑکوں کی طرف سے پہال کمی یٹ آبا ب ھا۔
ہللا کا بام لے کر اب وہ کالس کا یعارف سروع کردبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”میں نے پہلے ہی کہا ب ھا کہ نہ لڑکا کوٸی با کوٸی گل کھالنے گا۔۔ نہ اس الٸق پہیں
ہے کہ اسے پہاں بالبا جانے۔۔!!
س ید حی یل کافی غصے میں بھے وہ نےحی تی سے ڈراٸبگ روم میں پہل رہے بھے سا منے ئی
جان لکڑی کی بڑی سے کرسی بر براجمان ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وخہ خو بھی اسے کس نے نہ خق دبا کہ وہ لوگوں کے سر ب ھاڑبا ب ھرے۔۔
اب ک یا خواب دوں میں اسکے ماں باپ کو خو نیحاٸت بالنے کا کہہ رہے ہیں۔۔!!
”بابا ساٸیں آپ بربسان با ہوں میں کربا ہوں بات و بسے بھی اس لڑکے نے علط خرکت کی
پہلے۔۔!!
جسام نے آگے بڑھ کر اپہیں خوصلہ دبا۔
”پیسک اسکی خرکت علط بھی میں خود تمٹ لی یا نہ کون ہوبا ہے مارنے واال۔۔؟؟
پ
اس سارے وا قعے میں مدپجہ جاموش ی یھی ب ھی۔
”دبکھ ل یا آپ نے ہمیں لوگوں کے سا منے سرم یدہ کر کے خود ب ھاگ گ یا۔ !!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اج ھا ہوا بابا ساٸیں جال گ یا پہاں رہ یا یو ب ھر کچھ علط کربا۔۔ آپ آرام کریں میں کربا ہوں بات
ان لوگوں سے۔۔
اگر وہ نیحاٸت کا کہنے ہیں یو ب ھر ب ھیک ہے س یدوں کی لڑکی بر جملے کسنے کی باداش میں ا بکے
جابدان کو بھی سزا ملے گی۔۔۔!!
وہ سرد سے لہجے میں کہ یا خوبلی سے یکل کر درباری خصے کی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔
”مسٸلہ نہ ہے کہ فاصی بھی میں ہی ہوں۔اور اسے کسی ساعر کی بات باد آئی
۔۔۔ اگر آ بکے الڈلے کو معافی مابگتی بڑ گٸی با یو کیھی بھی پہیں ما بگے گا اور ال یا مچ ھے ہی
سرم یدہ کروانے گا۔۔!!
س ید حی یل ئی جان سے کہہ رہے بھے اور ئی جان کو شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ آرجے کو کس
طرح سدھاریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ خوسی خوسی کالس سے باہر یکلی بھی۔کالس کے طالب علم ا جھے بھے۔ کچھ ہی دبر میں اسکا
اعیماد پحال ہوا ب ھا اور اب وہ سکر رہی بھی کہ اسکا پہال دن اج ھا گزر گ یا ب ھا۔
پ
کا لج سے س یدھا وہ انتی اک یڈمی آٸی بھی چہاں وہ اب مہرو کے سابھ ک نی نین بر ییھی شموسے
ک ھا رہی بھی۔
”کیسا گزرا پہال دن؟؟“
مہرو نے وہ یوج ھا۔
”اج ھا ب ھا۔۔!!
”پہیں ابھی بک یو پہیں۔۔ ل یکن میں خود ب ھک گٸی ہوں اور اب پی ید آرہی ہے۔۔!!
جاتم کی بات سن کر مہرو کو اس بر برس آبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کچھ پہیں ہوبا مہرو بس دو مہی توں کی بات ہے تم دعا کرو کہ ہللا باک مچ ھے ہمت دے کر
ر کھے۔۔ جانے وہ لوگ کیسے ہونے ہیں خو دن رات کام بھی کرنے ہیں اور بڑھاٸی میں
باپ بھی کر جانے ہیں۔!!
جاتم کو اجساس ہوا ب ھا کہ دو کام ابک سابھ کربا پہت مشکل ہوبا ہے۔
”تمہارے حیسے ہونے ہیں ہائی۔۔۔ اور تم دبک ھیا ابک دن ہللا باک تمہیں پہت ساری کام یان توں
سے یوازے گا۔۔!!
”آمین ۔۔ آمین!!
جاتم اسکی بات بر مسکراٸی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ماہی تم بربسان با ہو۔۔ سابد اس نے تمہارا میسج با دبک ھا ہو۔۔ سابد وہ مضروف ہو۔۔!!
ابال نے اسے دن میں خوصلہ دبا ب ھا۔ ل یکن اسکا دل ڈوب رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہیں کی۔۔!!”Acceptابھی بک قرن یڈ ربکوبسٹ بھی
وہ مایوس ہوگٸی بھی سابد۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج اسکا کا لج میں پیشرا دن ب ھا جب اسے کالس میں دو نٸے جپے یطر آنے بھے۔ ابک لڑکی
اور ابک لڑکا۔
لڑکےکو پجہ یو پہیں کہا جا سک یا ب ھا۔ وہ آخری پییچ بر پیی ھا ب ھا۔
جاتم کو وہ بھوڑا عخ یب لگا ب ھا۔ گہرے گ ھنے بال ج تہیں ج یل لگا کر نیچ ھے کی طرف ج تکابا گ یا ب ھا
خو گردن کو ج ھو رہے بھے۔
اس نے بافی ستوڈپیس کی طرح یون تفارم بھی پہیں پہ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
لڑک یاں بار بار نیچ ھے مڑ کر اسے دبکھ رہی ب ھیں۔
ج یکہ اسکی یطر ک ھڑکی سے باہر کھلے آشمان بر جمی بھی۔
جاتم کے کالس میں داجل ہونے بر سب نے سالم ک یا ب ھا۔ ج یکہ اس نے ابک یطر جاتم کو
دبک ھنے کے یعد جس میں بھوڑی جیرائی بھی۔ چہرہ دوبارہ ک ھڑکی کی طرف موڑ ل یا ب ھا۔
”ہاں دو دن پہلے۔۔ جب تم اور تمہارا دوست دویوں عیر جاصر بھے۔۔ و بسے تمہاری مام یو بربس یل
ہیں ک یا اپہیں نے ذکر پہیں ک یا؟؟
”پہیں۔۔ مچ ھے یو کسی نے پہیں ن یابا۔۔ و بسے بھی مچ ھے ان بایوں میں کوٸی دلحستی پہیں
ہے۔۔ ہم پہاں کچھ ماہ ک یلنے آنے ہیں ان بایوں سے ہمیں ک یالی یا د نیا۔۔!!
ُرس یا نے ابک ادا سے بالوں کو نیچ ھے کی جانب ج ھ تکا د ننے ہوۓ کہا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آج کالس میں دو نٸے چہرے یطر آرہے ہیں ک یا آپ لوگ ان یا یعارف کرواپیں گے؟؟
جاتم نے کالس میں موخود ان دو ستوڈپیس سے کہا۔
لڑکے نے اسکے لہجے میں ج ھنے غصے کو محسوس کرنے ہونے اسکی جانب دبک ھا۔
مہرون پخ توں سے ذرا اوبر بک آئی قراک پہنے جس بر س یاہ ربگ کا شوتیر پہن رک ھا ب ھا۔ مہرون ڈو ننہ
ل یا وہ لڑکی اسےکہیں سے بھی نیچر پہیں لگتی بھی۔
اسکی آبکهوں نے ابک س یک یڈ میں میم کو سکین کرل یا ب ھا۔ ج یکہ جاتم اسکے اس طرح دبک ھنے بر
گڑبڑا گٸی بھی۔
وہ جانے ک توں ابک دم ک ھڑا ہوا ب ھا۔ یوری کالس میں سرگوس یاں ب ھیل گٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے محسوس ک یا ب ھا کہ وہ کالس میں سب سے لم یا ب ھا۔
سردی میں ئی سرٹ پہنے وہ جاصا برسکون سا لگ رہا ب ھا۔
”بام ک یا ہے آیکا؟؟
وہ یوجھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!!روجان حی یل۔۔ س ید روجان حی یل”
وہ جاتم کی آبکهوں میں دبک ھنے ہونے یوال ب ھا اسکی آواز کافی رعب دار بھی۔
”میم نہ آر ج۔۔“
کالس میں ابک لڑکی نے کچھ کہ یا جاہا ب ھا جب روجان نے گھور کر اسے دبک ھا اسکی زبان کو
وہیں بربک لگی بھی۔
ج یکہ روجان کی سرد یگاہیں اب بھی اسی بر جمی ب ھیں۔ نہ پہلی دقعہ ہوا ب ھا کہ اسے کسی نے
ک ھڑے ہونے اور پیی ھنے کا جکم دبا ب ھا۔
وہ انتی جگہ ک ھڑا رہا۔
جب جاتم نے اسے ا بسے ہی ک ھڑے دبک ھا یو اسکے چہرے بر الچ ھن اب ھری۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پ ہ پ ہ ت َ ُ
ی
”ام جا م بام ہے میرا۔۔ اور میرا یعارف ان یا ا م یں ہے آپ یھ جاٸیں۔۔!!
وہ مسکراٸی بھی۔
روجان کو بھوڑا سا یعخب ہوا ب ھا با وہ اسے واقعی ہی پہیں جان تی بھی با ب ھر جان یوجھ کر اپحان
ین رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ن یا ہے مہرو آج کالس میں ابک ن یا لڑکا آبا ہے۔۔ مظلب ہے یو برابا ہی ل یکن پچ ھلے دیوں وہ
عیر جاصر رہا ب ھا اس لنے آج ہی مال۔۔!!
ب ھر۔۔۔؟؟
مہرو نے شوالنہ یطروں سے اسے دبک ھا۔
”عخ یب ابسان ہے ابک یو ان یا بڑا ہو کر ایف ابس سی میں ہی ہے ابھی اور اوبر سے یورے
ل یکچر وہ باہر دبک ھیا رہا۔۔!!
”لڑکے جلدی بڑے ہوجانے ہیں ہائی۔۔ اور سابد اسکے سابھ کوٸی مسٸلہ ہو۔۔!!
مہرو کی بات بر جاتم نے ان یات میں سر ہالبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابسائی جسم کو بگھال د ننے والی گرمی بڑ رہی ب ھی۔ ا بسے لگ رہا ب ھا حیسے آگ برس رہی ہو۔۔ ن یاس
سے اسکا گال جسک ہو خکا ب ھا۔
دور اسے ابک دربا یطر آبا ب ھا وہ جلتی پیتی زمین بر نیگے باٶں جلتی اس دربا کی طرف بڑھ رہی
بھی۔
باٶں میں آ بلے بڑ گٸے بھے ل یکن ن یاس کی سدت اسے آگے بڑ ھنے بر مخ تور کر رہی بھی۔
ب م ب ہ پ
ی
حیسے ہی وہ دربا کے باس چی ھی۔ ہوا یں گرمی کی سدت مزبد بڑھ گٸی ھی۔
دربا بر یطر بڑنے ہی اسکی آبکہیں ب ھتی کی ب ھتی رہ گٸیں ب ھیں۔
دربا میں بائی کی جگہ الوہ پہہ رہا ب ھا۔
وہ ڈر کر ابک فدم نیچ ھے ہوٸی بھی جب کسی نے اسے نیچ ھے سے دھکا دبا ب ھا اور وہ آگ ا بلنے
دربا میں جا گری بھی!!!
پ
آگ نے جسم کو جالبا یو وہ جیخ مار کر ابھ ییھی بھی۔
چہرہ بسی نے سے برتیر ب ھا۔ موئی رصاٸی میں اسکا دم گ ھٹ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا ہوا ہائی تم ب ھیک ہو۔۔؟؟“
جیخ کی آواز سن کر آسنہ ن یگم ابھ گٸی بھی۔
”اماں وو۔۔وہ۔۔
الفاظ اسکے گلے میں دم یوڑ گٸے بھے۔
کمرے میں ب ھیلی زبرو بلب کی روستی میں اسکے چہرے بر ب ھیال خوف اسکی ماں آسائی سے دبکھ
سکتی بھی۔
”نپ۔۔ بائی۔۔“
جسک ہونے جلق کے سابھ وہ مشکل یول باٸی بھی۔
کچھ س یک یڈز یعد ہی بائی کا گالس آسنہ ن یگم نے اسے بکڑابا ب ھا خو وہ ابک ہی سابس میں ئی
گٸ بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کیتی بار کہا ہے کہ عسا ٕ کی تماز بڑھ کر شوبا کرو۔ کام اور مضروق یت انتی جگہ ل یکن تماز جھوڑبا
کہاں کی دابسم یدی ہے؟؟“
آسنہ ن یگم نے آنت الکرسی بڑھ کر اس بر بھو بکنے کے یعد کہا۔
وہ آج کافی ب ھک گٸ بھی۔ کا لج اک یڈمی اور ب ھر انتی اساٸم یٹ ن یانے کے یعد اس میں
ہمت پہیں بھی کہ وہ ابھ کر عسا ٕ کی تماز بڑھے۔
ستظان نے علنہ بابا یو وہ ن یا تماز بڑھے ہی شوگٸ بھی۔ اب اور اب ڈر کر ابھی بھی۔
کیتی ہی دبر لگی بھی اسکی تیز جلتی دھڑکن کو بارمل ہونے میں۔
”ہللا مچ ھے معاف کردیں آٸبدہ پہیں جھوڑوں گی تماز۔۔!!
اسکی آبکھ سے آبسو یکل آبا ب ھا۔ خواب نے بری طرح اسے ڈرا دبا ب ھا۔
”ستظان نے پہکادبا ہے اور کچھ بھی پہیں۔ شوخو مت اور شوجاٶ۔۔!!
اماں نے اسے ن یار کرنے ہونے کہا ب ھا۔
وہ جاگتی رہی بھی۔سردیوں کی راپیں و بسے بھی لمتی ہوئی ہیں یورے ابک گ ھی نے یعد اسکی آبکھ لگی
بھی۔ وہ پہیں جانتی بھی کہ اس خواب کا اسکی زبدگی بر ک یا ابر بڑنے واال ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچ ھلے کٸی دیوں سے وہ لڑکی اسے لگاربا میسچز کر رہی بھی۔
جسام اس سے بات پہیں کربا جاہ یا ب ھا ل یکن اسکی می نیں کرنے کی وخہ سے آج وہ اسے خواب
دے رہا ب ھا۔
ج یکہ دوسری جانب وہ نےزار سے خواب سا خواب کا می تطر ب ھا ک توبکہ ماہین ہمدان میسج سین
پ
کرنے کے یعد گ یگ ییھی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اے نے شخص میں ب ھال تیرے کس کام آؤں گا
م
اداسی کر جکی ہے اب یو کمل برباد مچ ھے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ماہی نے دبک ھا ب ھا اسکی قرن یڈ لسٹ میں کوٸی لڑکی بھی ابڈ پہیں بھی۔
”ل یکن میں آبکو جانتی ہوں آبکو باد ہوگا ہم ملے بھے تیرس میں ایفل باور کے باس۔۔!!
وہ اسے کچھ باد دالبا جاہتی بھی۔
”پہیں مچ ھے کچھ باد پہیں اور اب آپ مچ ھے ڈسیرب مت کیحی نے گا۔ جدا جاقظ۔۔!!
وہ انتی بات کر کے اسکی سنے ن یا آف الٸن جاخکا ب ھا۔
ج یکہ ماہی ابک گہرا سابس لے کر رہ جکی بھی۔
وہ بات بھی سی یا گوارہ پہیں کر رہا ب ھا جسکے لنے وہ ماری ماری ب ھر رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بھی پہیں د نیا ب ھا۔
جاتم کو وہ پہلے دن سے ہی کسی امیر باپ کا بگڑا ہوا الڈلہ لگا ب ھا۔
”معذرت۔۔
جاتم نے فارموال دوبارہ لک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”و بسے مس آبکی عمر ک یا ہے؟؟
روجان کی طرف سے پہال شوال آبا ب ھا۔
”منیرک کب ک یا ب ھا آپ نے؟؟
دوسرا شوال۔۔
ہپ ی ً
” قرن یا جار سال لے۔۔!!
ط س ب مچش
وہ با ھی سے خواب دے رہی ھی۔ جاتم نے محسوس ک یا ب ھا ا کی آبکهوں میں مق یا یسی
کسش بھی خو اسے خواب د ننے بر مخ تور کر رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اب وہ لوگ ج تہیں خود کچھ پہیں آ با وہ ہمیں بڑھاٸیں گے۔۔؟؟
ہ یک آمیز لہجہ ب ھا۔
جاتم کے چہرے کا ربگ اڑا ب ھا۔ اسے اس وقت پہت برا محسوس ہو رہا ب ھا۔
اس نے جھوٹ پہیں یوال ب ھا ل یکن الزام اس بر آبا ب ھا۔
وہ یوری مخ یت سے ل یکچر ن یار کر کے آئی بھی۔ آج جانے کیسے فارموال علط ہوگ یا ب ھا۔
َ َ
ی ح
اور آج ہی روجان ی ل عرف آرجے اسے بکڑ خکا ب ھا۔
”پہاں سے کل سروع کر نیگے۔۔!!
وہ ن یگ اب ھاکر کالس سے باہر یکل آٸی بھی۔
کالس کا وقت و بسے بھی جیم ہو خکا ب ھا ابک دومٹ بافی بھی۔
اسے محسوس پہیں ہوا ب ھا کب اسکی آبکہیں تم ہوٸی ب ھیں۔ وقت نے اسے پہت جساس ن یا
دبا ب ھا اور آرجے کی بات اسکے دل بر لگی بھی۔
وہ تیز تیز فدم اب ھائی گ یٹ کی طرف جا رہی بھی۔
ابک آبسو اسکی آبکھ سے گال بر بھسال ب ھا جسے اس نے ہی ھیلی سے رگڑ کر جلدی سے صاف ک یا
ب ھا کہ کوٸی دبکھ با لے۔
نہ روجان حی یل کی وخہ سے ام جاتم کی آبکھ میں پہال آبسو آبا ب ھا۔ جانے فدرت نے آگے ک یا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
لک ھا ب ھا۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”وہ ا نے کیڑے ن یگ میں رکھ رہا ب ھا جب دروازے بر دس یک ہوٸی۔
”ہوگٸی ن یاری؟؟
ئی جان نے مخ یت باش یطروں سے اسے دبک ھنے ہونے یوج ھا۔
م
”جی ئی جان۔۔ بس کمل ہوگٸی ہے۔۔!!
وہ مسکرابا ب ھا۔
”تم بھی جلے جاٶ گے گ ھر ابک بار ب ھر جالی ہوجاۓ گا۔ مدپجہ بھی دو پین ماہ یعد جکر لگائی ہے
اور روجان یو آ با ہی ان تی مرصی سے ہے۔۔میں برس جائی ہوں تم لوگوں کا چہرہ دبک ھنے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک یلی نے۔۔!!
ئی جان افشردہ ب ھیں۔
”ارے آپ اداس با ہوں میری ن یاری ماں جان۔۔۔ میں روزانہ آبکو فون ک یا کرویگا اور آرجے سے
بھی کهوں گا کہ جلدی جلدی جکر لگابا کرے۔۔!!
وہ مخ یت سے ئی جان کا ہابھ ب ھا منے ہونےکہہ رہا ب ھا۔ جب اسے زبارہ ن یار آ با ب ھا وہ اپہیں ماں
جان کہ یا ب ھا۔
”مچ ھے سب سے زبادہ روجان کی فکر ک ھائی ہے میرے جپے۔۔ تم یو پہت شمچ ھدار ہو ل یکن اسکے
سابھ جانے ک یا مسٸلہ ہے۔۔؟“
”آپ بربسان با ہوں وہ ابھی پجہ ہے پیس سال زبادہ عمر پہیں ہوئی اور آپ جانتی بھی ہیں کہ
ش
وہ سب حیسا پہیں ہے۔۔ اسے وقت لگے گا ہر جیز کو مچ ھنے ک یلی نے۔۔!!
جسام نے بسلی دی۔
”تم یو ا بسے پہیں بھے جسام۔۔ جب تم پیس سال کے بھے نب بھی پہت شمچ ھدار بھے۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وہ اس لی نے کہ میں آیکا پی یا ہوں۔۔!!
وہ مسکرابا۔
”روجان مچ ھے تم سے زبارہ ن یارا ہے جسام۔۔ میں نے ماں سے زبادہ ن یار دبا ہے اسے۔۔ میں
پہیں جانتی کل کو میری برن یت بر ایگلی ا بھے۔۔!!
ئی جان بربسان ب ھیں۔
”اج ھا اب آپ بربسان با ہوں۔۔ جلدی سے ک ھابا لگوادیں مچ ھے بھوک لگی ہے۔ پہاں سے الہور
جاٶں گا۔ آ بکے الڈلے سے ملنے کے یعد ہی تیرس کی فالٸٹ لویگا۔۔!!
وہ ہساش بساش سا کہہ رہا ب ھا۔
”ابھی لگوائی ہوں تم نے مچ ھے پہلے ک توں پہیں ن یابا کہ بھوک لگی ہے۔۔!!
ئی جان اسے گھورئی ہوٸی اب ھیں یو وہ مسکرادبا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم اسکے رونے سے ن یگ آگٸی بھی۔ وہ ابک دن کالس میں ہوبا یو دو دن عاٸب رہ یا
ب ھا۔ پیسٹ وہ پہیں د نیا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دھ یان ک ھڑکی سے باہر ہوبا ب ھا۔ جاتم حی یا مرصی اج ھا بڑھا لے وہ کوٸی با علظی یکال یا ب ھا اور
ا بسے شوال یوج ھیا ب ھا کہ وہ جاہ کر بھی خواب پہیں دے بائی بھی۔
”آج بھی وہ کالس میں دبر سے آبا ب ھا اور ب ھر موبابل بر پختی ن یل کو دبک ھنے کے یعد اب وہ فون
سن رہا ب ھا۔
جاتم کو اس وقت اس بر ان تہائی غصہ آبا ب ھا۔ ابک یو وہ ل یٹ آبا ب ھا۔ اوبر سے کالس میں فون
استعمال کر رہا ب ھا جسکی اجازت پہیں بھی۔
”اوکے میں آرہا ہوں سامو کاکا۔۔!!
وہ فون ن ید کرنے ہونے اب ھا اور ن یا یو جھے دروازے کی طرف فدم بڑھانے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ا نے والد صاجب کا تمیر یو دیں ذرا۔۔!!
وہ خود پہیں جان تی بھی کہ وہ ک یا یول رہی بھی۔
؟؟""O really
وہ جیرابگی سے مڑا۔
”جی آ بکے کاربامے اپہیں ن یانے ہیں۔۔۔!!
وہ اسے گھورنے ہوۓ کہہ رہی بھی۔
”لکھ لیں۔۔۔!!!
وہ اسے تمیر لکھوا با کالس سے باہر یکل گ یا ب ھا۔
کالس جیم ہونے کے یعد جاتم نے سب سے پہلے رجسیر میں اسکا ریکارڈ ج یک ک یا ب ھا جس میں
وہی تمیر لک ھا ب ھا۔
اس نے خود کے غصے بر فایو بانے وہ تمیر مالبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جسام ،آرجے کے سابھ پیی ھا ب ھا جب اسکے موباٸل بر اپحانے تمیر سے فون آبا ب ھا۔
اس نے کال بک کرنے کے یعد فون کان سے لگابا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آپ روجان حی یل کے گ ھر سے بات کر رہے ہیں۔۔؟؟
کوٸی لڑکی یول رہی بھی جشکا لہجہ شخت ب ھا۔
”میں اسکے کا لج سے مس ام جاتم بات کر رہی ہوں مچ ھے آ بکے پی نے کے م تعلق صروری بات
کرئی ہے آپ سے آپ برانے مہربائی کل کا لج بشریف لے آٸیں۔۔!!
ابک ابک لقظ ج یا ج یا کر کہتی وہ جسام حی یل کے چہرے بر مسکراہٹ ب ھیال گٸی بھی۔
میں اسکے کا لج سے مس ام جاتم بات کر رہی ہوں مچ ھے آ بکے پینے کے م تعلق صروری بات”
!!کرئی ہے آپ سے آپ برانے مہربائی کل کا لج بشریف لے آٸیں۔۔
ابک ابک لقظ ج یا ج یا کر کہتی وہ جسام حی یل کے چہرے بر مسکراہٹ ب ھیال گٸی بھی۔
”اج ھا آپ۔۔
یوں۔۔ یوں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے وہ کچھ خواب د نیا فون ڈسکی یکٹ
ہوخکا ب ھا۔
جسام نے سرد یطروں سے روجان کی طرف دبک ھا۔
”ک یا ہے؟؟“
خود کی طرف گھوربا با کر روجان نے یوج ھا۔
”ک یا؟؟
وہ معصوم ن یا۔
یع
جسام جیران ہوا ب ھا۔ کافی عرصے یعد اسکے کسی لیمی ادارے کی طرف سے اسکی سکانت
آٸی بھی۔
سروع سروع میں سکول کی طرف سے ن یچرز کے فون آنے بھے۔ ب ھر حیسے ہی سب کو ن یا جال
دوبارہ کسی نے فون پہیں ک یا ب ھا۔
اب نہ کافی سالوں یعد ابسا ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تمہاری کسی نیچر کی کال بھی کہہ رہی بھی آ بکے پینے کے م تعلق صروری بات کرئی ہے۔۔!!
باجا ہنے ہونے مسکراہٹ اسکے ل توں کو جھو گتی بھی۔
”جلو ب ھیک ہے ب ھر کل بات ہوگی اس موصوع بر۔۔ تیرس جانے سے پہلے میں تمہاری اس نیچر
سے مل یا بس ید کرویگا جس نے آرجے کی سکانت لگانے کی ہمت کی ہے۔۔!!!
ج یکہ اسکی بات بر روجان کے چہرے کے بابرات ین سے گٸے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”اس نے بات کرنے سے ایکار کردبا ابال۔۔ وہ مچھ سے بات پہیں کربا جاہ یا۔۔!!
ماہی کی آواز ب ھراٸی ہوٸی بھی۔
کخن میں کام کرئی ابال نے بلٹ کر اسے دبک ھا۔
”جسام نے۔۔!!
ماہی کے لب ب ھڑب ھڑاٸے۔
”جس شخص ک یلنے میں ان یا خوار ہوٸی وہ میری بات سی نے بک ک یلنے ن یار پہیں ہے۔۔میں
ش
اسے انتی بدیصیتی مچھوں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”نہ اسکی بدیصیتی ہے ماہی خو اس نے تمہیں پہیں شمچ ھا۔۔!!
ابال نے اسکی بات کائی۔
”یولو۔۔ ک یا اج ھا لگ یا تمہیں؟؟“
ابال نے دوبارہ یوج ھا۔
”پہیں۔۔“
ماہی نے یقی میں سر ہالبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب پ س
ہ ط
”یو مس ماہی خوش ہوجاٸیں آپ کہ آیکا دل کسی چی مرد بر یں آبا خو غورت د کھ کر ہی
مرجا با ہے۔۔بلکہ سکر کرو کہ تمہاری بس ید عام پہیں ہے۔۔!!
ابال نے اسکا گال ب ھیی ھیانے ہونے کہا یو ماہی ابک دم مسکرادی۔
ابال کی بایوں نے اسے ب ھر سے زبدہ دل کردبا ب ھا۔
ابک نٸی ام ید کی شچر اسکے ابدر جاگ گٸی بھی۔واقعی اس نے اس پہلو بر پہیں شوجا
ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
وہ س یاف روم میں ییھی پیسٹ ج یک کر رہی بھی۔ جب اسکے موبابل بر ن یل ہوٸی بھی۔
جاتم نے مضروف سے ابداز میں کال بک بھی۔
”ہ یلو۔۔؟؟“
مس ام جاتم۔۔؟؟
اسکے ہ یلو کے خواب میں یوج ھا گ یا ب ھا۔
”میں جسام حی یل بات کر رہا ہوں کل آپ نے روجان حی یل کے سلسلے میں کال کی بھی اور
ملنے کا کہا ب ھا۔ میں اس وقت کا لج کے باہر ک ھڑا ہوں ک یا آپ اس وقت مل سکتی ہیں؟؟“
ب ھاری مردانہ آواز میں یوج ھا گ یا ب ھا الینہ لہجہ میں ساٸس یگی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ی ً
قرن یا باپچ م یٹ یعد کمرے کے دروازے بر دس یک ہوٸی ھی۔
”بس۔۔۔“
وہ ن یا دروازے کی طرف د بک ھے یولی بھی۔
وہ آج ہی سارے پیسٹ ج یک کربا جاہتی بھی۔
"Excuse me"..
مردانہ آواز بر جاتم نے سر اب ھا کر دبک ھا ب ھا۔
َ َ ُْ
َ ُ
”ال َسالم عل یکم۔۔۔!!
میں پہاں مس ام جاتم سے ملنے آبا ہوں ک یا آپ اپہیں بال سکتی ہیں؟؟
وہ شوالنہ ابداز میں یوجھ رہا ب ھا۔
پ
سا منے ییھی لڑکی اسے کوٸی ستوڈنٹ ہی لگی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا واقعی آپ پہاں نیچر ہیں؟؟“
وہ باجا ہنے ہونے بھی یوجھ خکا ب ھا۔
”جی وہ ہلکہ سا مسکراٸی یو جسام انتی جیرابگی بر فایو بانے ہونے سا منے رکھی کرسی بر براجمان
ہوخکا ب ھا۔
دیوار میں نتی گالس وبڈو سے دھوپ کی سعاٸیں ج ھن کر ابدر آرہی ب ھیں اور ان دویوں کے
درم یان ر کھے میز بر جمک رہی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”دراصل مچ ھے آپ سے نہ کہ یا ب ھا کہ روجان حی یل بھوڑا عخ یب ہے۔ ک یا اسکے سابھ کوٸی
یقس یائی مسٸلہ ہے؟
میرا مظلب۔۔
”ہے با؟ مچ ھے پہلے دن ہی سک ہوگ یا ب ھا۔ وہ کالس میں دبر سے آ با ہے۔۔ زبادہ عیر جاصر رہ یا
ہے۔۔ اور پہت ہی زبادہ۔۔
”جی بالکل۔۔۔“
جاتم کے منہ کے زاونہ بگڑا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اور ا لنے س یدھے شوال کربا ہے۔۔ ہے باں؟؟
وہ ابک بار اسکی بات یوری کرخکا ب ھا۔
”طاہر سی بات ہے مس ام جاتم وہ میرا ب ھاٸی ہے پیس سال سابھ رہا ہے ک یا مچ ھے پہیں
ن یا ہوگا۔۔؟؟“
وہ باجانے ک توں ان یا یول رہا ب ھا۔
”پیس سال۔۔ آج کل جپے سیرہ سال کی عمر میں اتیر کر رہے ہیں اور وہ پیس سال کا ہو کر
بھی اتیر میں ہی گھوم رہا ب ھا۔۔۔!!
جاتم نے انتی طرف سے بڑی بات کی بھی۔
اور جسام حی یل نے مشکل سے ان یا قہقہہ ضتط ک یا ب ھا۔
”لگ یا ہے آبکو کسی نے بھی کچھ پہیں ن یابا اور آپ روجان حی یل کے بارے میں کچھ پہیں
جانتی؟؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پ مچش
”جی۔۔میں ھی ہیں!!
جاتم کو واقعی کچھ شمچھ پہیں آرہا ب ھا۔
) کر رہا ہے۔۔ آخری شمیسیر قربز ”BBAوہ اتیر کا ستوڈنٹ پہیں ہے بلکہ ئی ئی اے (
کرکے وہ دماغ کے الٹ جانے بر ایف ابس سی کرنے آبا ہے۔۔!!
”ک یا۔۔۔؟؟
جیرت سے اسکی آبکہیں ب ھیلی۔
جسام کو ان بڑی بڑی گرے ربگ کی آبکهوں میں ب ھیلی جیرابگی اجھی لگی بھی۔
”جی۔۔
پہلے اس نے کمیسیری پہیں بڑھی بھی و بسے یو اسے صرورت پہیں ہے وہ خود بھی ک یاب بڑھ یا
یو شمچھ جا با۔۔ ل یکن باجانے ک توں وہ پہاں آگ یا۔۔
وہ خو کربا ہے ہمیں اسکی شمچھ پہیں آئی۔۔!!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک توبکہ وہ ابک سلفاٸنٹ ہے۔۔!!
ک یا آپ جانتی ہیں کہ سلفاٸنٹ کسے کہنے ہیں؟؟“
وہ میز بر بھوڑا ج ھک کر رازدانہ ابداز میں یوجھ رہا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساہ حی یل جابدان پچ ھلے کٸی سالوں سے مل یان میں آباد ب ھا۔ س ید جابدان ہونے کے باطے
یورے عالقے میں اپہیں عزت کی یطر سے دبک ھا جا با ب ھا۔
س
حی یل جابدان کے اباٶاجداد نے لوگوں کے مساٸل کو روجائی طر یقے سے لچ ھابا ب ھا۔
دور دور سے لوگ دعاٶں ک یلنے وہاں بشریف النے بھے۔
اور اسی طرح ایکا س یاست میں بھی بڑا بام ب ھا۔
لوگ ان سے غق یدت رک ھنے بھے۔
ص یا ٕ حی یل کے دو جپے بھے ابک پی یا جسام ین حی یل ج یکہ پی تی مدپجہ حی یل بھی۔ اور اسکی ن توی
جدپجہ حی یل پہانت سریف اور ع یادت گزار جایون ب ھیں۔ خو اب ئی جان کے ر نے بر فاٸز
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ھیں۔
ج یکہ ج یدر حی یل کے گ ھر سادی کے آبھ سال یعد بڑی می توں ،مرادوں ،وظ تقوں اور دعاٶں کی
ق تول یت کے یعد وہ ن یدا ہوا ب ھا۔۔
جشکا بام عاٸسہ حی یل،ج یدر حی یل کی ن توی ،نے روجان حی یل رک ھا ب ھا۔
عاٸسہ حی یل کو ا نے پی نے سے پہت مخ یت بھی۔ صرف اسے ہی پہیں بلکہ یوری س ید خوبلی
میں موخود لوگوں کو جن میں مالزمین بھی سامل بھے روجان حی یل پہت عزبز ب ھا۔
ل یکن جب وہ ن یدا ہوا یو روبا پہیں ب ھا۔ جار سال بک وہ یول پہیں بابا ب ھا۔
حی یل جابدان نے پہت عالج کروابا ب ھا اسکا۔ ل یکن ڈاکیروں نے کہا ب ھا وہ ن یداٸسی یقص لے
کر ن یدا ہوا ہے کیھی یول پہیں بانے گا۔
وہ ہر جیز کا پہت گہری یطروں سے مساہدہ کربا ب ھا۔ اسے غصہ پہت آ با ب ھا سدت جذبات سے
اسکی آبکہیں سرخ ایگارہ ہوجائی ب ھیں۔
صرف ابک شخص خو اسے سب سے عزبز ب ھا وہ ب ھا جسام ین حی یل۔۔
یورے جار سال یعد معچزہ ہوا ب ھا۔ وہ پہلی بار کچھ یوال ب ھا۔ پہلی بار اس نے کسی کو یکارہ ب ھا۔
با اس نے ماں کہا ب ھا اور با باپ۔۔
اس نے پہال لقظ خو ان تی زبان سے ادا ک یا ب ھا وہ ب ھا “جسام“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ پہت صاف یول رہا ب ھا کوٸی لک یاہٹ پہیں بھی اسکی زبان میں۔
س ید خوبلی میں خوسی کی لہر دوڑ گٸی بھی۔
صدقے کے بکرے اسکے سر بر سے وارے گٸے بھے۔
بس نہ اسکی آخری خوسی بھی خو س ید خوبلی میں م یاٸی گٸی بھی۔اسکے یعد روجان کی
خرک توں نے سب کو مصی یت میں ڈال دبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”سلفاٸنٹ۔۔۔
وہ زبر لب بڑبڑاٸی بھی۔
”جج۔۔ جی۔۔“
اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ ک یا یولے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی یو بس اب آبکو ا جھے طر یقے سے سب شمچھ جابا جا ہنے اور اسکے رونے کی وخہ سے میں آپ
سے معذرت کربا ہوں۔۔!!
باجانے ک توں جسام کو ابک ان یاٸنت کا اجساس ہو رہا ب ھا۔ وہ پچ ھلے آدھے گ ھی نے سے پہت
سابسنہ ابداز میں اس سے بات کر رہا ب ھا۔
حیسا روجان نے کہاب ھا کہ وہ پہت بک خڑی،معرور اور نےفوف لڑکی ہے جسام کو وہ وبسی
پہیں لگی بھی بلکہ وہ اسے پہت شمچ ھدار اور معصوم لگ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آبکو معذرت کرنے کی صرورت پہیں مسیر حی یل۔۔ میں کوشش کروبگی کہ آج کے یعد اسے
یطر ابداز کرسکوں۔۔“
وہ پیشہ ورانہ ابداز میں مسکراٸی بھی۔ ج یکہ جسام ین حی یل یو حیسے گ یگ ہوگ یا ب ھا۔
”ب ھیک ہے اب میری کالس کا وقت ہے پہت پہت سکرنہ آپ میرے بالنے بر آنے اور
میرے بکنہ یطر کو شمچ ھا۔۔!!
وہ حیسے ہوش میں آبا ب ھا۔
”جی۔۔ ب ھیک ہے آٸبدہ کوٸی مسٸلہ ہو یو آپ مچ ھے ن یا سکتی ہیں۔۔ میری بھی فالٸٹ
ہے رات کو مچ ھے بھی جلدی جابا ہے۔۔!!
وہ ابک دم ک ھڑا ہوا ب ھا۔
ج یکہ جاتم نے صرف سر ہالبا ب ھا۔
”جدا جاقظ۔۔!!
وہ زبردستی مسکرابا ب ھا اور ب ھر دروازے کی طرف بڑھ گ یا۔
دروازے بر پہیچ کر وہ رکا ب ھا۔ جانے ک توں بلٹ کر اسے دبک ھا ب ھا خو سق ید ڈو ننہ لنے روستی میں
پ
ییھی اسے جیران کر رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کوٸی جیز ب ھر جمکی بھی اسکے چہرے بر۔۔
وہ عخب کسمکش کا سکار ہوا ب ھا۔
ً
جاتم نے حیسے ہی اسکی طرف دبک ھا ب ھا وہ فورا بلٹ گ یا ب ھا۔
”نہ جمک پہت شوں کو آباد کرے گی اور پہت شوں کو برباد۔۔۔!!!“
دور کہیں ققیر کے کہے گٸے الفاظ گو جپے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہی روزانہ اسکی بروفاٸل ج یک کرئی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ماہی کا دل کر رہا ب ھا کہ وہ خوسی سے ڈابس کرے۔
وہ آرہا ب ھا۔فاصلہ کم ہو رہا ب ھا اور اسکے دل کی دھڑکن بڑھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ُ
یطر کے سا منے گزرا
میری آبکھوں کے ر سنے وہ
ُ
میرے ابدرکہیں ابرا
میں کیسےجان لی یا کہ
وہ میری جان لے لے گا
مچ ھے اس راہ برجلنے نہ
ب ھر مخ تورکر دے گا
وہ رسنہ میرے وخود کوعموں سے
ماال مال کردے گا
میں اس میں گم ہو کر ب ھر
سیھی کوبھول پیی ھا ب ھا
سگے سب ا نےرستوں کو
میں ن تکارشمچ ھیا ب ھا
کہیں برجھوڑ آبا ب ھا
میں ان یا آپ سیھی ا نے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ھر کچھ اس طرح بل یا وہ
َ
مچ ھے وہ بل نہ بھولے گا
چہاں بر جان یکلی بھی
ب ب ُ
مخ یت یوٹ کے ک ھری ھیّ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ی س ُ
ّ
مخ یت کے ھی چہرے
خوسی کے عم کےسب ملجے
اسی کے بام نہ کر کے
نہ علظی کرخکا ہوں میں
یکل یا اب ب ھیں ممکن
ُ
ّ
مخ یت کرخکا ہوں میں
کب کا مرخکا ہوں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کالس لی نے کے یعد گ یٹ کی طرف بڑھ رہی بھی آج اسکا اک یڈمی میں پیسٹ ب ھا۔
وہ جلد از جلد وہاں پہیخ یا جاہتی بھی جب اسے ا نے بام کی یکار س یائی دی۔
”مس ام جاتم۔۔!!
وہ رکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی۔۔“
وہ بلتی۔
سا منے بربس یل کے آفس کے باہر پیی ھنے واال جیڑاسی ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یو آپ مچ ھے ن یاپیں مس ام جاتم۔۔ ک یا آبکو ان یا پہیں ن یا کہ گ ھر کال کرنے سےپہلے
مسٸلے کو ادارے کے سربراہ سے ڈسکس ک یا جا با ہے۔۔!!
م یڈم نے اسکی بات کائی۔
”سابد آپ اپہیں جانتی پہیں ہیں کہ آپ نے س ید حی یل کو پہاں بلوابا ب ھا۔ آبکو ا بکے جابدان کا
ابدازہ پہیں ہے سابد۔۔!!
وہ نےبسی سے ایگل یاں مروڑ رہی بھی۔ ہلق میں حیسے آبسوٶں کا گوال ابک گ یا ب ھا۔
اسے واقعی آرجے کے بارے میں کچھ ن یا پہیں ب ھا۔ کا لج میں م یل س یاف ہونے کی وخہ سے
وہ ان یا فارغ وقت ل یڈبز روم میں گزارئی بھی۔اسکی کسی نیچر کے سابھ بھی انتی دوستی پہیں بھی
کہ وہ ا نے مسٸلے کو کسی سے ڈسکس کرئی۔ وہ س یاف روم میں کم جائی بھی۔ اگر وہ جائی
یو سابد اسے آرجے کا بھی ن یا ہوبا۔
آٸبدہ نہ علظی با ہو مس ام جاتم۔۔ مسیر حی یل کے کہنے بر میں آبکو معاف کر رہی ہوں۔۔
اب جاٸیں اور ان یا کام پہیر ن یاپیں۔۔!!
وہ جاموسی سے ابھ آٸی بھی۔
اسے اب شمچھ آرہا ب ھا کہ اسے پہلے م یڈم سے بات کرئی جا ہنے بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ش
ل یکن ابک غورت انتی عزت یقس بر مچھوبا پہیں کرئی۔۔
روجان نے یوری کالس کے سا منے دوبار اسے نےعزت ک یا ب ھا۔ جب اسے کچھ شمچھ با آبا یو
اس نے اسکے گ ھر فون کردبا ب ھا۔
جانے ک توں اسے محسوس ہو رہا ب ھا کہ اس نے پہت بڑی علظی کردی ہے۔ نہ مالزمت کر
کے با ب ھر روجان حی یل کے سلسلے میں جسام حی یل سے مل کر۔۔
خو بربس یل نے اس سے کہا وہ علط پہیں ب ھا وہ واقعی اسکی علظی بھی۔ ل یکن وہ ک یا کرئی۔۔
وہ روجان حی یل اسکے گلے کی ہڈی ین گ یا ب ھا۔
کالس میں پہیں آ با یو سکون ہوبا ب ھا۔۔ اور جب آجا با ب ھا یو دماغ خراب کر د نیا ب ھا۔
اس نے ہابھ کے اسارے سے رکشہ روکا اور ب ھر جادر کو ا جھے طر یقے سے لی نی نے ہونے وہ ابدر
پییھ گٸی بھی۔
اسے مصتوط پی یا ب ھا۔ ل یکن ک یا شچ میں روجان حی یل کے ہونے ہونے وہ وہاں رہ سکتی ب ھی؟؟
نہ وہ خود بھی پہیں جان تی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”دبکھو تم آج کے یعد مس ام جاتم کو ن یگ پہیں کروگے۔۔!!“
ایٸر یورٹ کے باہر ک ھڑے جسام نے روجان سے کہا۔
”اگر ک یا یو۔۔۔؟؟“
وہ گاڑی کی جائی کو ایگلی بر گھمانے ہونے یوال ب ھا۔ ج توبگم ج یانے وہ ہمیشہ کی طرح نےن یاز
یطر آرہا ب ھا۔
”دبکھو سامو کاکا تم جانے وقت ان یا موڈ خراب مت کرو۔۔ نہ میری زبدگی ہے اور اس جاتم کو
میں خود دبکھ لویگا۔۔!!“
وہ جسام کی بات کاٹ خکا ب ھا۔ چہرے بر تیزاری سی ب ھیلی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”و بسے با بڑا دلحسپ معاملہ ہے۔۔ ابک یو وہ ہے مچھ سے جھوئی۔۔ اور اوبر سے اسے آ با کچھ
پہیں اسے ذل یل کرنے کا مزہ الگ ہے۔۔!!
وہ انتی تمام بر ج یانت کے سابھ ابک آبکھ دبانے ہونے کہہ رہا ب ھا۔
ایٸر یورٹ نے لوگوں کا ہحوم ب ھا۔ لوگ آ جا رہے بھے۔
جسام کا جانے کو دل پہیں کر رہا ب ھا اس بار۔۔
جانے ک یا جیز اسے روک رہی بھی۔ وہ کچھ بھی کرلی یا مگر آرجے کو کیھی پہیں شمچ ھا سک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آرجے کیھی پہیں بد لنے واال۔۔ مچ ھے بروماٸڈز ین کر حی نے میں کوٸی دلحستی پہیں ہے۔
نہ دن یا جیم بھی ہوجانے با آرجے کو تم ابسا ہی باٶ گے۔۔!!!
وہ بر اعیماد لہجے میں کہہ رہا ب ھا۔ آبکهوں میں عخ یب سی جمک بھی۔
”اوکے سامو کاکا اب ا نے جذبائی ہونے کی صرورت پہیں ہے۔۔مچ ھے سب ن یا ہے وہاں جا کر
تمہیں کچھ باد پہیں رہ یا۔۔!!“
وہ سرارت سے کہہ رہا ب ھا۔
”بکواس ن ید کرو۔۔!!
جسام نے اسے ڈ نیا۔
اور ب ھر وہ ہزاروں دعاپیں آرجے کے بام کر کے جاخکا ب ھا۔
وہ جان یا ب ھا آرجے کیھی محسوس پہیں ہونے دے گا کہ وہ بھی اسے باد کربا ہے اس لنے اس
نے یوج ھیا کہ یا صروری پہیں شمچ ھا ب ھا۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ید با آنے کی وخہ سے وہ تیزار تیزار سا اتیرن یٹ بر باتم گزارنے کی کوشش کر رہا ب ھا جب
اجابک وہ خویکا۔
اسکی شخصیت سے م تعلق خصوص یات۔۔ اسکی بس ید کی جیزیں اسکے سا منے آرہی ب ھیں۔
جاالبکہ اس نے ابک بار بھی انتی شخصیت سے م تعلق کوٸی جیز سرچ پہیں کی بھی۔
ل یپ باپ بر خرکت کرئی ایگل یاں رکی ب ھیں۔
بل کے ہزارویں خصے میں جیزوں کو سکین کرنے والی آبکهوں کی ن یل یاں سکڑیں۔
ب
ہون توں کو ھییچ کر اس نے ابک بار ب ھر ا نے سا منے سکرین کو اوبر ینجے ک یا۔
اسکی بس ید کی ہر جیز اسکے سا منے کی۔
”ڈتم اٹ۔۔“
اس نے ل یپ باپ کو نیخ نے والے ابداز میں ن ید ک یا ب ھا۔
اس بر یطر رکھی جا رہی بھی۔ل یکن ابسا کون کر سک یا ب ھا۔؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آج ب ھر وہ اس الوس پہنے دربا کے ک یارے ک ھڑی بھی۔ ن یاس سے اسکا برا جال ب ھا۔
اسکا یور یور حیسے جل رہا ب ھا۔ اور ب ھر کسی نے اسے دھکا دبا ب ھا۔
ل یکن آگ سے جلنے دربا میں گرنے سے پہلے اسے دھکا د ننے واال شخص یطر آبا ب ھا۔
س یاہ ربگ کی ُہڈی میں اسکا چہرہ ج ھیا ہوا ب ھا۔
اسکی آبکہیں جیرت اور خوف سے ب ھتی رہ گٸی ب ھیں۔
اس سے پہلے وہ آگ کا دربا اسے یگل یا اسکی آبکھ کھل گٸی بھی۔
جانے کیتی مشکل سے اس نے انتی جیخ روکی بھی۔
ڈر اور خوف کی وخہ سے اسکی دھڑکن پہت تیز جل رہی بھی۔
سردی میں بھی بسینہ اسکے چہرے بر جمک رہا ب ھا۔
آج یو وہ تماز بڑھ کر بھی شوٸی بھی۔ باجانے ک توں ب ھر وہ آگ اسے جال رہی بھی۔ اور وہ کون
ب ھا خو اسے د ھکے د نیا ہے۔۔؟
وہ بسیر سے ینجے ابرنے کے یعد دروازے کی طرف بڑھی۔
”ہائی۔۔!!
دروازے کھلنے کی آواز سے اماں کی آبکھ کھل گٸی بھی۔
”جی امی۔۔“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ خود بر فایو بانے ہونے یولی بھی۔
”شوٸی پہیں تم ابھی بک؟؟“
”شوگٸخ بھی اماں بس ابھی ابھی ہوں بائی پی نے ک یلنے۔۔ گلہ جسک ہو رہا ب ھا۔“
”ضخن میں بال کی دھ ید اور ب ھیڈ میں بھی اسے ان یا جسم سلگ یا محسوس ہو رہا ب ھا۔
کیتی مشکل سے اس نے پہال خواب ذہن سے یکاال ب ھا اور آج ب ھر وہی۔۔
وہ بربسان ہوگٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دعا ما بگنے کا خق ہر ابسان کے باس ہے ل یکن وہ پہیں جانتی بھی کہ ہوئی کو کون بال سک یا
ہے۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مچ ھے پہیں لگ یا باس کہ وہ لڑکا ہمارے لنے پہیر بانت ہوگا۔ ک توبکہ کسی بھی مسلمان بر
ب ھروسہ کربا ہمارے لنے ہی مشکل کا باعث ہوگا۔۔!!
دوسرے لڑکے نے ان یا بکنہ یطر ن یان ک یا۔
”میں نےاسکے م تعلق ساری معلومات جاصل کرلی ہے باس۔۔ ہم اسے ابک ا جھے ہی ھیار کے
طور بر پہیر طر یقے سے استعمال کر سکنے ہیں۔۔!!
لڑکی انتی بات بر فاٸم بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یو جپے وہ کا لج پہیچ جائی بھی۔ اسے صرف دو ل یکچر لی نے ہونے بھے دویوں ابک ہی کالس کے
ابک کمیسیری ب ھ توری کا اور ابک بربک تکل کا بافی وقت اسے پییھ پییھ کر گزاربا بڑباب ھا۔ با وہ دبر
سے آ سکتی بھی اور با پہلے جا سکتی بھی۔ نہ کا لج کے فواپین کے جالف ب ھا۔
پہال ل یکچر دس جپے سروع ہوبا ب ھا اور دوسرا ساڑھے بارہ جپے۔
ل یکچر اجھی طرح ن یار کرنے بر وہ کالس میں داجل ہوٸی بھی۔
رس یا،بربس یل کی پیتی اور آرجے کی قرن یڈ،
حی ی ً ً
ابک دن آنے کے یعد دوبارہ یطر پہیں آٸی بھی الینہ روجان ل وق یا فوق یا ا تی ل دک ھا با
کس ن
رہ یا ب ھا۔
وہ کالس میں پہیں ب ھا۔
جاتم نے سکھ کا سابس ل یا ب ھا۔ اس نے بر اعیماد طر یقے سے ل یکچر دبا ب ھا اور ستوڈپیس کے
شواالت کے خواب بھی دے جکی بھی۔
”میم ک یا ہم دوسرے ل یکچر میں بڑھاٸی کے عالوہ کسی موصوع بر بات کر سکنے ہیں؟؟“
نہ خقصہ بھی خو پہت ہی اجھی اور باادب پچی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی ک توں پہیں۔۔ مچ ھے اج ھا لگ یا ہے ہر طرح کے موصوع بر بات کربا۔۔“
جاتم خوسدلی سے مسکراٸی بھی۔
ل یکن اسے نہ پہیں ن یا ب ھا کہ وہ طوفان دوسرے ل یکچر میں موخود ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
”کیسے ہو جسام پی یا جیرنت سے ہیچ گٸے بھے با تم؟؟“
ئی جان نے اسے فون ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا کر رہے ہو تم؟؟ ک ھابا ک ھا ل یا تم نے؟؟“
”جی ئی جان کچھ دبر پہلے یون تورستی سے آبا ب ھا ب ھر ک ھابا ک ھابا گ ھر میں ہی غضر کی تماز بڑھی ہے
ابھی۔۔ آبکو فون کرنے واال ب ھا ل یکن پہلے آیکا آگ یا۔۔!!
”ماساءہللا میرا پجہ ہللا تمہیں سالمت ر کھے اور س یدوں کے یقش ِ فدم بر جلنے کی یوق تق
دے۔۔آمین۔۔!!
ئی جان نے پی ی ھے پیی ھے اسے ڈھیروں دعاپیں دے ڈالی ب ھیں۔
کچھ دبر مزبد بات کرنے کے یعد ئی جان نے فون ن ید ک یا ب ھا۔
وہ مسکرا با ہوا بسیر بر لی یا ب ھا۔ باہر طرف باری نے یورے تیرس کو انتی لی یٹ میں ل یا ہوا ب ھا۔
اس نے آبکہیں ن ید کی ب ھیں جب اسکے کایوں سے آواز بکراٸی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ الچ ھا ہوا ب ھا۔ سابد اسے یوج ھیا جا ہنے ب ھا کہ اسکی جن بر وہ موئی حیسا ک یا ہے خو ابک جمک یا
ہے اور ب ھر مدھم ہوجا با ہے۔
ل یکچر لی نے کے یعد وہ کمی توبر ل یب میں آگٸی بھی۔ اسے کچھ شوال بربسان کر رہے بھے۔
جاص طور بر ا نے خواب۔۔ وہ کسی کو ن یابا پہیں جاہتی بھی کہ اسے خواب میں آگ جال د نتی
ہے۔۔ کوٸی اسے آگ میں ب ھی یک د نیا ہے۔۔
ل یکن وہ نہ جان یا جاہتی بھی کہ خواب ک توں آنے ہیں۔۔؟؟
اسکے باس اتیرن یٹ کی شهولت موخود پہیں بھی۔ لحاظہ کا لج کی نہ ل یب اسکے لنے فابدہ م ید بانت
ہو رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”گڈ مارن یگ میم“
ابک ستوڈنٹ نے اسے دبک ھنے ہونے کہا ب ھا۔ ا نے دیوں میں کافی ستوڈپیس کو ابدازہ ہوگ یا ب ھا
کہ وہ وہاں نیچر ہے لحاظہ اب وہ اسے سالم کر د ننے بھے۔
”سر آبکو کوٸی مسٸلہ یو پہیں ہوگا اگر میں کمی توبر استعمال کرلوں۔۔؟؟“
جاتم نے کالس لی نے سر سے یوج ھا ب ھا۔
”سکرنہ۔۔“
وہ مسکرا کر کہنے ہونے ابک کونے میں پییھ گٸی بھی۔
”ہم خواب ک توں دبک ھنے ہیں؟؟“
کمی توبر آن کرنے کے یعد اس نے گوگل بر سرچ ک یا ب ھا۔
ینجے پہت سے آرن تکل پچربریں اور کوپیسیز یکل آٸی ب ھیں۔
وہ انتی م تعلقہ پچربر ڈھوبڈ رہی بھی۔اور ب ھر اسکی یطر ابک آرن تکل بر بڑی بھی اور ب ھر اس بر
کلک کرنے کے یعد اس نے بڑھ یا سروع ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”#روز_کا_باگل_ین۔۔!!!
ٰٓ
کل میں جس ک تق یت کا سکار ہو گ یا ب ھا اس کو صرپح باگل ین ہی کہا جا سک یا ہے۔ اگر اپ اس
بر سک کا اظہار کریں یو میں اس کی باپچ وخوہات پیش کروں گا۔
ب پ ب ی ٰٓ
مچ ھے وہ جیزیں طر ا رہی یں خو موخود ہی یں یں ،وہ س یائی دے رہا ب ھا ،خو کوئی کہہ ہی
ھ ہ ھ
پہیں رہا ب ھا۔
مچ ھے بر پینے پچربات میری بادداست سے محو ہو گنے ہیں۔ ( اور سکر ہے کہ ابسا ہوا)۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ٰٓ ٰٓ
نہ باپحوں ک تق یات مچھ بر طاری ب ھیں۔ اور اج نہ ھر میرے سابھ ہو گا اور ا کے سابھ ھی۔ یں
م ب ب
خواب دبکھ رہا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بارے میں ہمیں اب ہی کچھ معلوم ہوبا سروع ہوا ہے ل یکن دماغ کی نہ جالت خو رتم پی ید
کہالئی ہے اور اس کے سابھ ہونے والے نہ ذہتی پچربات جس کو خواب کہا جا با ہے ،نہ صرف
بارمل بان تولوج تکل اور یقس یائی جال نیں ہیں بلکہ ان تہائی صروری بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پحاس اور سابھ کی دہائی میں کھوبڑی بر ال یکیروڈ رکھ کر کی جانے والی ریکارڈبگ سے ساپیسدایوں
کو پہلی بار دماغ میں جال ِت خواب جاری ابکی تو نتی کا ابدازہ ہوبا سروع ہوا۔ ل یکن اس دوران دماغ
ت
کی ب ھری ڈا میس یل یصوبر ن یانے ک یلنے ہمیں اکیسویں صدی میں دماغ کے امیج والی مسی توں کا
ان تظار کربا بڑا۔ اور نہ سابدار م یاطر اس فابل بھے کہ ان کے لنے ان یا طوبل ان تظار ک یا جانے۔
اس سے ہونے والے بربک ب ھروز سے سگم یڈ قران یڈ کے ج یاالت علط بانت ہو گنے جن کا یعلق
م
با کمل خواہسات سے ب ھا۔ ابک صدی بک نہ سان یکولوجی اور سان یکنیری بر ج ھانے رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
قران یڈ کی ب ھ توری میں کچھ اجھی باپیں ب ھیں ،ل یکن ان میں گہری کمزورباں ب ھیں۔ رتم پی ید کی
ن توروساپیسی یگاہ سے ہم ساپیسی لحاظ سے پیسٹ ان یل ب ھ توربز د ننے کے فابل ہو گنے ہیں کہ
ہم خواب کیسے دبک ھنے ہیں۔ کس جیز کے بارے میں دبک ھنے ہیں اور سب سے اہم نہ کہ ک توں
دبک ھنے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ہم ال یکیروڈ کے ذر یعے دماغ کی ابکی تو نتی کو دبک ھنے ہیں یو نہ ابک شور س یائی د نیا ہے ،حیسا
ٰٓ
کہ کسی سی یڈتم میں تماسائی انتی انتی یول یاں یول رہے ہوں اور نہ پہیں ن یا لگ یا کہ کوبسی اواز
ہ ی ٰٓ
ل س خ
کہاں سے ا رہی ہے۔ کوبسا صہ جاموش ہے اور کس نی یڈ سے او جپے عرے گ رہے یں۔
ن ک ب م ی س قخ م ی ت س ل ی ت ٰٓ ٰٓ
ی
کن ا م ار ائی نیر اس سی یڈ م کو ہزاروں صوں یں م کر د نیا ہے جن یں ا تو تی ک
کی نیمابش الگ الگ کی جا سکتی ہے اور اس سب ابکی تو نتی کی ب ھری ڈی یصوبر ین سکتی ہے
یعتی دماغ کے درم یان میں ک یا ہو رہا ہے۔ اوبر ،ینجے ک یا جال رہا ہے۔ پہلی بار ان گہرے سیرکچرز
بک پہیخ یا ممکن ہوا خو پہلے ج ھنے ہونے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ھ ب ج ک ک س ت ٰٓ ٰٓ
جب خواب سروع ہوبا ہے یو ا م ار ائی ین دک ھا با ہے کہ تی جگہ روسی یاں ل ا یں۔ جار
ا بسے خصے ہیں چہاں بر زبادہ ابکی تو نتی ہے۔ دماغ کے نیچ ھے یضری خصوں میں ،جن سے ہم دبکھ
ٰٓ
سکنے ہیں۔ موبر کورن یکس میں ،خو خرکات کرنے واال خصہ ہے۔ ن توکیمیس اور اس باس کے
عالقے میں خو شخصی بادداست سے م تعلق ہے۔ اور دماغ کے گہرے جذبائی مرکز امگڈاال اور
س یگول یٹ کورن یکس ،خو جذبات کو ن یدا اور براشس کرنے ہیں۔ خواب کی جالت میں جذبائی
خصوں میں ہونے والی ابکی تو نتی جا گنے والی جالت کے مفا بلے میں پیس ق تصد زبادہ ہوئی ہے!
ابک اور جیران کن جیز نہ بھی کہ دماغ کے کچھ خصے یو حیسے ن ید بڑے ہونے ہیں۔ جاص طور
بر داپیں اور باپیں اطراف کے بری قرپی یل کارن یکس۔ نہ وہ خصہ ہے خو دماغ کے ج تف ابگزبک تو
کا کام کربا ہے۔ شوچ کو برن یب د نیا ہے اور م تطقی رک ھیا ہے۔
خواب کو ہم ابسی جالت کہہ سکنے ہیں چہاں خرکت ،جذبات ،یصارت اور بادداست یو ابکشن میں
ہیں ل یکن م تظق کا جاص دجل پہیں۔ اب ہم خواب کی دن یا کو قرنب سے جاپخ نے کے فابل ہو
گنے ہیں۔ ہم نہ ن یا سکنے ہیں کہ خواب میں جذبات کی سدت ہے با دوڑ ب ھاگ زبادہ ہے۔ ل یکن
ک یا ہم خواب کی نیچر سے بڑھ کر نہ ن یا سکنے ہیں کہ خواب کس بارے میں ہے؟ (کوئی جایون
ی ٰٓ
ہیں با گاڑی ہے با ب ھر ک ھانے کی جیزیں طر ا رہی یں)۔
ہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
(خوں خوں وہ پچربر بڑھ رہی بھی اسکی آبکہیں جمک رہی ب ھیں۔
اسکے ارد گرد ک یا ہو رہا ب ھا وہ سب بھول گٸی بھی۔)
=> جابان میں 2013میں ڈاکیر یوکی باشو کامی بائی کی پخق تفائی نیم نے اس کوڈ کو پہلی بار
کھوال اور ہمیں ابک مشکل انی ھ تکل مفام بر لے گنے ہیں۔ نہ صرف پین اقراد بر ک یا گ یا اور ن یاپج
ٰٓ ٰٓ
ان یدائی سکل میں ہیں۔ اس میں ان اقراد کے کتی روز بک اتم ار ائی سکین کنے گنے۔ جب نہ
شو جانے بھے یو خواب کے یعد ان کو خگا کر یوج ھا جا با ب ھا کہ اپهوں نے ک یا دبک ھا۔ خواب کی نہ
ریورٹ لی جائی بھی۔ “میں نے ابک بڑا کابسی کا محسمہ دبک ھا ،میں ابک جھوئی پہاڑی بر ب ھا اور
ینجے گ ھر ،سڑکیں اور درجت بھے”۔
اس طرح کی ریوربس اکیھی کر کے اس کی پیس کی یاگرباں ن یائی گ نیں جس کے خواب عام طور
پ م ک ن پ ب ٰٓ
بر انے ھے۔ گاڑباں ،ک یا یں ،قر یچر ،ی توبر ،مرد ،خوا ین ،ک ھابا۔ ان ریوربس سے ابدازہ ہو جا با
ب ھا کہ ابک شخص کی ان موصوعات بر برین ابکی تو نتی کیسی رہتی ہے۔ اس کو پیسٹ کرنے
ب
ک یلنے جاگتی جالت میں ابسی یصاوبر دک ھائی گ نیں اور ب ھر نہ ابکی تو نتی د کھی گتی کہ ک یا نہ و بسے ہی
ہے۔ نہ کام کسی خرم والے م تطر میں ڈی این اے کی پیسی یگ حیسا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ت ٰٓ ٰٓ
اس سب کو دبکھ کر ساپیسدان اس فابل ہو گنے کہ ا م ار ائی کی صوبر د کھ کر نہ ن یا د ننے
ب ی
بھے کہ شونے واال خواب میں کسی مرد ،کسی جایون ،کنے ،بسیر ،بھول با جافو کے بارے میں
دبکھ رہا ہے۔ وہ اس شخص کا ذہن بڑھ رہے بھے۔
نہ برق یکٹ یو پہیں ل یکن کام یائی کا ن یاسب اج ھا رہا۔ اور اس سے نہ پہیں ننہ لگ سک یا ب ھا کہ
کوبسی والی جایون خواب میں ہیں۔ ل یکن نہ ن یا لگ سک یا ب ھا کہ خواب میں کمی توبر گیم پہیں
ک ھیلی جا رہی۔ اسے خواب ڈی کوڈ کرنے کا پہال فدم کہا جا سک یا ہے۔ اس با لج سے کتی دماعی
ٗ م ٰٓ
امراض میں مدد مل سکتی ہے۔ جاص طور بر براما کی صورت یں انے والے ڈراونے خوایوں
میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں کوئی سک پہیں کہ نہ ابک ن یگ کرنے واال عالقہ ہے۔ ا نے خواب ابک بڑی ہی
بران تو نٹ جیز رہی ہے۔ ہمارا ان یا انیحاب رہا ہے کہ ہم کس خواب کو سنیر کریں اور کس کو
پہیں۔ اس پچرنے میں لوگوں نے انتی رصام یدی دی بھی۔ ل یکن ک یا نہ کیھی ساپیس سے بڑھ
کر فلشقے اور انی ھکس کے عالقے میں پہیچ جانے گا؟ ک یا ہم مستق یل قرنب میں خواب کو اجھی
طرح ڈی کوڈ کر سکیں گے؟ ا بسے عمل کو جس بر ،ماشوانے ابک پہت جھوئی افل یت کے،
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہمیں خود کوئی احی یار پہیں؟ اور جب نہ ہو جانے گا یو ک یا خواب دبک ھنے والے کو اس کے
خواب کا ذمہ دار ب ھہرابا جا سکیا ہے؟ ک یا اس طر یقے سے اس کی شخصیت کے بارے میں
ٰٓ ٰٓ
ق یاس ارائی کربا لگابا ب ھیک ہو گا؟ ک توبکہ نہ یو ابک ابسا عمل ہے جس کا سعوری طور بر ارکی یکٹ
وہ خود پہیں؟ اور اگر وہ پہیں ،یو ب ھر کون؟ نہ کچھ مشکل شواالت ہیں جن کا سام یا ہمیں کربا
بڑ سک یا ہے۔
#Wahara_Umbakar
ن یدرہ م یٹ یعد ہر لقظ شمچھ کر بڑ ھنے بر اسے کچھ کلیٸر ہوا ب ھا ل یکن پہت سے شواالت ابھی
بھی ذہن میں گردش کر رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کہ مقررہ وقت بر وہ کیسے آگ یا؟
ل یکن اسکی یطریں ابھی بھی ک ھڑکی سے باہر ب ھیں۔
جاتم نے سکر ادا ک یا ب ھا۔
م
وہ اسے کمل طور بر یطر ابداز کر رہی بھی۔
”جی بالکل۔“
وہ بڑھانے کے سابھ سابھ کیھی کیھی کچھ دلحسپ موصوعات بر ان سے بات کر لیتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
َ ُ
ہ َّ
خضرت مچمد ﷺ نے قرمابا ب ھا کہ” میں ا نے خوایوں بر دھ یان د نیا جا ہنے وہ ہللا کی طرف سے
ہمارے لنے ن تعام ہونے ہیں“
یعض اوفات ہمیں جیردار کردبا جا با ہے آنےوالے خطرات سے۔۔ یعض اوفات ہم سارا دن خو
شو جنے ہیں خو جیز ہمیں بربسان کرئی وہ اکیر خواب کا روپ دھار لی تی ہے۔“
”میرے بارے میں ک یا ج یال ہے مس۔۔ میں ا نے خوایوں کو کنیرول کر سک یا ہوں۔۔ میں
ہوں۔۔ اور میرا ہر خواب شحا ہوبا ہے ج یکہ میں کسی ن یانے Lucid dreamerابک
والے کو پہیں مان یا۔۔۔؟؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
سب سے نیچ ھے پی ی ھے آرجے کی آواز کالس روم میں گوپچی بھی۔ جاتم یو اسکی بات سن کر دبگ
رہ گٸی بھی۔
میرے بارے میں ک یا ج یال ہے مس۔۔ میں ا نے خوایوں کو کنیرول کر سک یا ہوں۔۔ میں ابک”
ہوں۔۔ اور میرا ہر خواب شحا ہوبا ہے ج یکہ میں کسی ن یانے والے کو Lucid dreamer
“پہیں مان یا۔۔۔؟؟
سب سے نیچ ھے پی ی ھے آرجے کی آواز کالس روم میں گوپچی بھی۔ جاتم یو اسکی بات سن کر دبگ رہی
بھی۔
ب
اسکی آ ک ھیں ُہڈی میں ج ھتی ہوٸی ب ھیں ج یکہ صرف ہونٹ یطر آرہے بھے۔ الینہ اسکا چہرہ
جاتم کی طرف ب ھا۔ اس وقت جاتم کو اس سے خوف محسوس ہوا ب ھا۔
عخ یب محلوق ب ھا وہ۔۔ براسرار۔۔ خطرباک اور ن یا پہیں ک یا ک یا۔۔
آج اسے دبکھ کر بار بار جاتم کو ان یا خواب باد آرہا ب ھا۔
ک یا وہ روجان حی یل ہی ب ھا جس نے مچ ھے دھکا دبا ب ھا؟؟
جاتم نے ابک بار شوجا اور ب ھر ج ھرج ھری لے کر رہ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یو لنے با نیچر جی۔۔ ک یا ج یال ہےآیکا میرے بارے میں۔۔!!“
وہ طیز کر رہا ب ھا۔
”آ بکے ما نے با با ما نے سے خق تقت بدل پہیں جانے گی مسیر روجان حی یل۔۔۔ اگر آپ کسی
ن یانے با ن یدا کرنے والے کو پہیں ما نے یو اسکی ن یائی کوٸی جیز بدل کر دک ھا دیں۔۔ک یا آپ
کر سکیں گے؟؟“
ل ت ل ب ب
ل
جا م کا ہجہ ھی چی نے ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی میں زبارہ پہیں جانتی ل یکن ساٸبس کچھ کہتی ہے اسکے م تعلق۔۔وہ میں آپ لوگوں کو ن یا
د نتی ہوں۔۔!!
کچھ بل ب ھہرنے کے یعد وہ یول یا سروع ہوٸی بھی۔
ابک روز میں ہمارا دماغ پین پہت مخ یلف سعوری جال توں میں سے گزربا ہے۔ ابک وہ والی جس
کب ٰٓ ٰٓ
میں اپ اس وقت ہیں۔ اگر اپ کے سر بر ال یکیروڈ لگا کر برین ویو د ھی جا یں یو ہر س یک یڈ یں
م پ
پیس سے جالیس بار اوبر اور ینجے ہو رہی ہوں گی حیسے تیز ڈھول پج رہا ہو۔ اس کو فاسٹ
ٰٓ
قربکوبسی برین ابکی تو نتی کہا جا با ہے۔ نہ پنیرن نے ہ یگم ہو گا۔ یعتی اگر اس کو اواز یں ن ید ل
ب م
ک یا جانے (خو ک یا جا سک یا ہے) یو اس بر رقص پہیں ک یا جا سک یا۔ کوئی ردھم پہیں ہے۔ جب
ب س ج ٰٓ
بسیر بر کروپیں بد لنے اپ پی ید یں لے گنے یو نہ عوری جالت یں ہونے والی ابک ن ید لی ہے،
م م
اس وقت برین ویوز ابک بڑے برن یب والے ل یکن شست پنیرن میں جلی جاپیں گی۔ نہ بان
ٰٓ ٰٓ ٰٓ
) پی ید ہے۔ اس میں اپ کا سعور اف ہو گ یا۔ پیشری جالت وہ ہے جب اپ NREMرتم (
ٰٓ ہ ٰٓ
خواب دبکھ رہے ہیں۔اس وقت ا کھ تیزی سے تی ر تی ہے۔ اس کو ر نیڈ ائی مووم یٹ بار م
ت ہ ل ب
) پی ید کہا جا با ہے۔ اس میں دماغ کی ابکی تو نتی جا گنے والی جالت کے قرنب قرنب (REM
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہ س ٰٓ
ہوئی ہے۔ پی ید بر ربشرچ کرنے والے پہت ہی اسائی سے ن یا کنے یں کہ کب خواب سروع
ہوا اور کب جیم۔ ابک رات میں شونے وقت یوے م یٹ کے سان تکل میں رتم اور بان رتم
سل یپ کا سان تکل جل یا ہے۔
دوسرے جابداروں میں بھی ابسا ہی ہے؟ حی نے بھی جابداروں میں ہم نیمابش کر سکنے ہیں ،ان
میں سے تمام بان رتم کی پی ید کی جالت کا پچرنہ کرنے ہیں۔ الینہ کیڑے ،جل ب ھلنے ،مچ ھل یاں
م
اور اکیر ر نیگنے والے جایور رتم کی واضح جالت میں داجل پہیں ہونے۔ بربدے اور ممالنہ ل
م ک
طور بر رتم کی جالت میں داجل ہونے ہیں۔ یعتی نہ خواب دبک ھنے ہیں۔ اس سے طاہر نہ ہوبا
ہے کہ اریفا کی بارپخ میں خواب کی اتیری کچھ دبر سے ہوئی۔
م
”میم خو جایور شم یدر میں ر ہنے ہیں اور تیرنے ہیں وہ ک یا کرنے ہیں؟؟ ک یا وہ کمل پی ید میں
داجل ہونے ہیں؟“
”پہیں۔۔“
جاتم نے ب ھر سے یول یا سروع ک یا۔
ٰٓ
اس میں اس نی یا شم یدری جایور وہ یل اور ڈولفن ہیں۔ اس کی ابک اجھی وخہ شمچھ میں ائی ہے۔
م
رتم پی ید کے دوران ہمارا جسم کمل طور بر مفلوج ہو جا با ہے۔ ابسا ہوبا اس لنے صروری ہے با
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کہ ہم خواب میں م یاطر بر ابکشن ا نے بازو اور بابگوں سے نہ لیں۔ بائی کے جایوروں کے لنے تیربا
م س ٰٓ
صروری ہے۔ اپہیں طح بر ا کر سابس بھی لی یا بڑبا ہے۔ اگر نہ کمل طور بر مفلوج ہو جاپیں یو
ڈوب جاپیں گے۔
جب ہم ابک اور طرح کا گروپ دبک ھنے ہیں جن میں قر س یل حیسے ممالنہ جایور ہیں خو کچھ وقت
شم یدر میں ہونے ہیں اور کچھ وقت بائی میں۔ جب نہ زمین بر ہونے ہیں یو ان کی پی ید میں
رتم اور بان رتم دویوں ہونے ہیں ،جب نہ شم یدر میں شونے ہیں یو بان رتم با بالکل جیم ہو
جس ٰٓ
جائی ہے با پہلے سے دشویں خصے سے بھی کم رہ جائی ہے۔ جب کی بر انے یں یو ھر ر م
ت ب ہ
پی ید سروع۔
ابک وقت میں ج یال ب ھا کہ ابڈے د ننے والے ممالنہ حیسا کہ بالن نیس رتم پی ید پہیں رک ھنے۔
ل یکن ب ھر ننہ لگا کہ نہ بھی رک ھنے ہیں ،الینہ اس کا ابک مخ یلف ورژن ہے۔ ان کا کورن یکس
س
(دماغ کا تیروئی طح واال خصہ) اس پی ید کی لہریں پہیں رک ھیا ل یکن جب اس کو گہرا کر کے دبک ھا
ٰٓ
گ یا یو دماغ کی پیس بر خواب والی اس پی ید کی خویصورت برفی ابکی تو نتی یطر ائی اور نہ کسی بھی
دوسرے ممالنہ سے زبادہ بھی۔
ٰٓ ٰٓ
خواب والی پی ید کی نہ ابک سکل جال میں ابک اسیربلین ج ھ تکلی میں یطر ائی ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”بان رتم پی ید کی اریفائی بارپخ زبادہ برائی ہے ل یکن ک یا نہ والی پی ید خواب والی پی ید سے زبادہ اہم
ہے؟“
ابک اور شوال اب ھرا ب ھا۔
پہیں۔۔ اس کا خواب یقی میں ہے۔ ہم تیزی سے درباقت کر رہے ہیں کہ اس کی اہم یت
گرم خون والے جایوروں کے جسم کے پہت سے ق یکسیز میں ہے۔ جذبات کی ربگولیشن ،بادداست
کی ابسوسی ابشن ،پحل تقی صالج یت ،جسم کے درخہ خرارت کی ربگولیشن اور دل کی ضخت کا اس
بر ابر ہوبا ہے۔
پی ید ابک ابسی جیز ہے جس میں ابسان تمام اپیس سے پہت مخ یلف ہے۔ ن تو ورلڈ اور اولڈ ورلڈ
م یکی میں تمام کی پی ید دس سے ن یدرہ گ ھی نے کے درم یان ہے اور تمام براتم یٹ میں خواب والی پی ید
پ گ ٰٓ
ھ
کا دوراننہ یو ق تصد ہے۔ ابسان کی پی ید ابھ ینے ہے اور خواب والی پی ید کا دوراننہ یس سے
ً
پحیس ق تصد ہے۔ یقرن یا تمام براتم یٹ درج توں کی ساخوں بر با گھوبسال ن یا کر شونے ہیں۔ گر نٹ
انپ ان یا گھوبسال ہر روز ن یانے ہیں۔ ج یکہ ابسان زمین بر شونے ہیں (با اس سے بھوڑا سا اوبر
بسیر بر)۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
زمین بر شونے کا مظلب نہ ب ھا کہ خطرہ زبادہ ہونے کی وخہ سے پی ید کا دوراننہ کم ہو گ یا۔
قطرت کا خویصورت جل پی ید کا زبادہ گہرا ہوبا ب ھا۔ اس ک یلنے خواب واال خصہ بڑھ سک یا ب ھا۔
گرنے کا خطرہ نہ ہونے کی وخہ سے خواب والے خصے کی پی ید کا دوراننہ زبادہ ہو سک یا ب ھا۔
خواب واال خصہ بڑ ھنے کا می یت یعلق پحل تقی صالج یت اور جذبات سے ہے۔ ابسان کی ابک بڑی
جاضیت اس کا شوسل ہوبا ہے۔ خواب والی پی ید جذبات اور چہروں کو پہحان کے لنے صروری
ہے۔ نہ اس خواب والے خصے کی پی ید کی وخہ سے ممکن ہوا۔ کم مگر گہری پی ید سے صرورت
یوری کرنے کا مظلب نہ رہا کہ جا گنے کے دورا نے میں اصاقے سے جا گنے والی سعوری جالت
کے لنے اصافی وقت مل گ یا۔ پحل تقی صالج یت میں پہیری ،پہیر معاسرئی یعلفات اور دسی یاب
ہونے واال اصافی وقت۔۔۔۔۔
خواب یو پہت سے جایور دبک ھنے ہیں ل یکن ابسان حیسے پہیں۔ یو اگر جمینیزی با گر نٹ انپ با
کوئی بھی دوسری یوع جابد بر پہیں پہیچ سکی ،کمی توبر پہیں ن یا سکی ،وبکسین اپحاد پہیں کر سکی یو
اس میں ابک وخہ ہمارے خواب ہیں۔ اور نہ محاورے والے پہیں ،شونے میں د بک ھے جانے
والے خواب ہیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم جاموش ہوٸی بھی۔ یوری کالس میں گہری جاموش ج ھاٸی بھی اور ب ھر کالس بال توں
سے گوپج ابھی بھی۔
”آپ جس جیز میں دلحستی لیں گے اسی کے م یلعق جاپیں گے۔اور میرا ج یال ہے کہ آبکی بس ید
کی جیزیں ج تہیں جا نے کا پحسس آ بکے ابدر ہو۔۔ وہ خود پحود آپ بک پہیحا دی جائی ہیں۔۔!!“
کالس کو اسکی بات شمچھ آٸی بھی با پہیں ل یکن وہ ابدروئی طور بر برسکون بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
سق ید روٸی کے گالوں حیسی برستی برف میں وہ ایفل باور کے باس ییھی بھی۔
سر سے باٶں بک اوئی کوٹ میں ج ھتی ہوٸی بھی۔
سق ید برف خو مسلسل اس بر بڑ رہی بھی اس میں ج ھتی وہ برف کی شہزادی لگ رہی بھی۔
یطریں بار بار جاروں طرف ب ھیک رہی ب ھیں ۔ سابد آج ب ھر اسے کسی کا ان تظار ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے سر اب ھا کر سان و شوکت سے ک ھڑے باور کو دبک ھا جشکا آخری سرا تیز بڑئی برف میں
ج ھپ سا گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے گاڑی انتی مظلونہ جگہ بر روکی بھی۔اور ب ھر گلے میں بڑے مفلر کو ب ھیک کرنے وہ
گاڑی سے باہر یکل آبا ب ھا۔
تیز برف باری نے بریفک کو مشکل ن یادبا ب ھا۔ جانے وہ کیتی مشکل سے پہاں پہیحا ب ھا۔
پ
بارک یگ ابربا سے باور بک ہیخ نے میں برف کے گالوں نے اسکے بھورے بالوں کو سق ید کردبا ب ھا۔
گ ھی توں بک آ با کوٹ پہنے وہ خوبلی میں موخود جسام سے بالکل مخ یلف لگ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”میں اب تمہاری سادی کربا جاہتی ہوں جسام پی یا۔۔!!“
ئی جان کے الفاظ اسکے کایوں سے بکرانے بھے۔
”ب ھاٸی ک یلنے کوٸی پہت بروفار لڑکی ہوئی جا ہنے خو ابکی مصتوط شخصیت کا مفابلہ
کرسکے۔۔“
دور کہیں مدپجہ کے لقظوں نے ان یا آپ م توابا ب ھا۔
”ئی جان مچ ھے ابھی سادی پہیں کرئی۔۔ ابھی پہت کچھ کربا ہے۔۔!!
اسکے ک یلنے پہت مشکل ب ھا ان دویوں غوریوں کو شمچ ھابا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ابسا کچھ پہیں ہے مدپجہ۔۔۔“
وہ اک یاگ یا ب ھا باپیں سن سن کر۔۔
”ب ھر بھی۔۔۔ کوٸی یو جاص بات ن یاپیں باکہ لڑکی ڈھوبڈنے میں ہمیں آسائی ہو۔۔؟؟
مدپجہ ام ید ب ھری یطروں سے اسے دبکھ رہی بھی۔
”ئی جان حیسی شخصیت ہو اسکی۔۔ بارعب۔۔ باوفار۔۔۔ خو اس عالیسان خوبلی میں آنے یو
اس خوبلی کا وفار کہیں دن یا محسوس ہو۔!!“
وہ انتی بس ید ن یا خکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”پہیں ملے گی ئی جان۔۔میری بات لکھ لیں۔ آج کل ک بازک لڑک یاں جسام ین حی یل کے
مع یار بر یورا پہیں ابر سک نیں۔۔!!
وہ ن یڈ سے ابری خونے پہی نے ہوۓ کہا اور کمرے سے باہر یکل گٸ بھی۔
”کوٸی بس ید ہے یو ن یادو۔۔!!“
اسکے جانے کے یعد ئی جان نے یوج ھا ب ھا۔
”ئی جان ابسا کچھ پہیں ہے۔۔ میں ن یا خکا ہوں مچ ھے ابھی سادی پہیں کرئی اور چہاں آبکی
مرصی ہوگی میں وہیں کرلوں گا ل یکن کرویگا ا نے وقت بر۔۔ آپ پیسک لڑکی ڈھوبڈ لیں مگر جب
بک میں با کهوں سادی پہیں ہوگی۔۔!!“
وہ ان یا جیمی ق تصلہ س یا خکا ب ھا۔
اس نے آشمان کی طرف یگاہ اب ھاٸی بھی۔ سارا آشمان حیسے سق ید ہوگ یاب ھا۔
اجابک اسکے یصور بر سق ید ڈو ننہ اوڑھے روستی میں پیتی ام جاتم کا چہرہ اب ھرا ب ھا۔
وہ ابک دم خویکا ب ھا۔
ا نے ج تون سابھی کے بارے میں اسکی بڑی بڑی ڈ تمابڈز پہیں ب ھیں۔
اسے باوفار لڑک یاں اجھی لگتی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ ئی جان کو کہہ آبا ب ھا کہ وہ انتی مرصی سے ڈھوبڈ لیں۔۔ ل یکن باجانے ک توں بار بار وہ لڑکی
اسکے یصور میں اب ھرئی بھی۔
”جی۔۔“
وہ الچ ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی۔۔“
وہ ان یا ہی کہہ بابا ب ھا۔
”میسج۔۔۔
جسام بڑبڑابا ب ھا اور ب ھر کچھ باد آنے بر وہ خویکا ب ھا۔
”اور میں نے آبکو خواب دے دبا ب ھا مس ماہین جمدان کہ مچ ھے کوٸی دلحستی پہیں ہے۔۔!!
اسکا لہجہ شخت ہوا ب ھا۔ اس نے گاڑی کی طرف فدم بڑھانے بھے۔
ماہین کا دل ڈوب کر اب ھرا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اگر وہ اسکی آبکهوں میں جلنے خراغ خو ابک دم پچھ سے گٸے بھے دبکھ لی یا یو سابد لہجہ شخت
با کربا۔
”ل یکن آپ میری بات یو س نیں۔۔ آبکو باد ہے ہم پہاں ملے بھے۔ اسی جگہ بر۔۔سابد آپ بھول
رہے ہیں!!“
وہ اسکے نیچ ھے ل یکی بھی۔
گ ُ
""ربگ ابرے الل الئی سا
کوئی کربا ہے تیری بات ن یا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تیرے سابھ رہوں کھلیں بھول سیھی
تیرے یعد نہ رہےمیری راکھ ن یا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مرد کی قطرت ہے خو غورت خود اسکے باس جل کر آنے وہ اسے کیھی بس ید پہیں آئی۔
ماہی سابد نہ پہیں جانتی بھی۔
وہ جال گ یا ب ھا۔۔ ج یکہ برف کی شہزادی برف بر ک ھڑی رہ گٸی بھی۔
اسکی آبکهوں میں آٸی تمی نے ہر جیز کو دھ یدالکر دبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم بربس یل کے آفس میں موخود بھی۔ آج ب ھر اسکا بالوہ آبا ب ھا۔
اسکا نی ھا سا دل ب ھر کانپ رہا ب ھا۔
اس نے بربسان یطروں سے ا نے سا منے براجمان بربس یل کو دبک ھا ج یکے ہاپهوں میں کچھ پیسٹ
بھے۔
ج یکہ دوسری جانب دیوار کے سابھ ر کھے صوقے بر اس نے روجان حی یل کو دبک ھا ب ھا خو بابگ بر
بابگ جمانے ن یل ج یانے میں مضروف ب ھا۔
اسکی چہرے بر سیخ یدگی ج یکہ آبکهوں میں گہری سرارت بھی۔
وہ شمچھ گٸی بھی کہ آج ب ھر کچھ علط ہونے واال ب ھا اسکے سابھ۔۔ ک توبکہ چہاں آرجے ہو
وہاں کیھی کچھ ب ھیک پہیں ہوسکیا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مس ام جاتم۔۔۔“
بربس یل نے مونے سیسوں والی عی یک کے نیچ ھے سے ج ھا بکنے ہونے کہا ب ھا۔
”بس میم۔۔“
جاتم نے ڈرنے ڈرنے خواب دبا ب ھا۔
”میں نے س یا ہے کہ آپ یوری یوخہ سے با یو ل یکچر لی تی ہیں بلکہ پیسٹ بھی دھ یان سے ج یک
پہیں کرپیں۔۔“
”جی۔۔۔؟؟“
اس الزام بر وہ یوکھال گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے کا پی نے ہابھوں سے پیسٹ اب ھا کر دبک ھنے سروع کنے ری ج یک یگ کی گٸی بھی۔
اس دن دوسری بار خواب دبک ھنے کے یعد اسے پی ید پہیں آرہی بھی یو اس نے عاٸب دماعی
سے پیسٹ ج یک کربا سروع کردنے بھے۔
صرف ابک پیسٹ ابسا ب ھا جس بر وہ ب ھیک سے یوخہ پہیں دے باٸی بھی۔
”میم۔۔ نہ پیسٹ مچ ھے س یاف روم کے باہر ینجے بڑے ہونے ملے بھے۔ ج یک کنے ہونے بھے
مچ ھے لگامیم جاتم نے آبکو ہی د ننے ہو بگے اس لنے میں خود د ننے آگ یا۔۔!!“
روجان حی یل معصوم یت سے کہہ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آٸبدہ ج یال رک ھنے گامس جاتم۔۔اب آپ جا سکتی ہیں“
بربس یل کے جکم بر وہ جاموسی سے باہر یکل آٸی بھی۔
دل یو پہت ب ھا کہ انتی صفائی میں کچھ کہے ل یکن کوٸی فابدہ پہیں ب ھا۔ابدر وہ طوفان موخود
ب ھا۔
”ہائی۔۔“
وہ کالس کی طرف بڑھ رہی بھی جب اسے آواز س یائی دی کسی نے اسے یکارہ ب ھا۔
اس نے دھ یدالئی آبکهوں کو صاف ک یا اور نیچ ھے مڑ کر دبک ھا۔ سا منے بربس یل کی بڑی پیتی اور ابکی
سیتیٸر اشمارہ ک ھڑی بھی۔
”کیسی ہو؟؟“
وہ یوجھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”س یلری مل گٸی بھی آبکو؟؟“
اشمارہ نے یوج ھا۔ اسی کی وخہ سے وہ پہاں بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سام کے وقت کا لج کی ک نی نین ستوڈپیس سے ب ھری بڑی بھی۔
وخہ ستوڈپیس کے ہحوم میں پیی ھا آرجے ب ھا خو پہلی بار کا لج میں س یگ یگ کر رہا ب ھا۔
وخہ بھی جاص بھی۔ جاتم سے خو پیسٹ گرے بھے وہ اسے پہیں کسی اور لڑکے کو ملے بھے۔
لڑکے نے اس سرط بر پیسٹ اسے دنے بھے کہ وہ س یگ یگ کرے گا۔
یورے کا لج کو ن یا جل گ یا ب ھا کہ وہ آرجے ہے جن کو پہلے پہیں ن یا ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن اگر با معلوم ہوسکا یو بس ام جاتم کو خو کب کی جاجکی بھی۔
اسکا مقصد جاتم کو سرم یدہ کربا ب ھا کہ اس سے پیسٹ بھی پہیں سی تہالے جانے۔۔ ل یکن ب ھر
بربس یل نے اسے بال ل یا اور وہ جال گ یا چہاں اپهوں نے پیسٹ دبکھ لنے یوں ن یا کچھ کرے بھی
وہ پہت کچھ کر گ یا ب ھا۔
Baby, baby, I feel crazy, up all night, all night and every
day
Give me something, oh, but you say nothing
What is happening to me?
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
And I don't wanna fit wherever
I just wanna keep calling your name until you come
back home
I just wanna keep calling your name until you come
back home
I just wanna keep calling your name until you come
back home
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گ یارپحانے ہونےل توں سے لقظوں کو آزاد کرنے وہ وہاں موخود لڑک توں کی دھڑک توں کو تیز کرگ یا
ب ھا۔۔۔ اس نے آبکھ اب ھا کر کسی کو پہیں دبک ھا ب ھا الینہ سب کی یطریں اس بر جمی ب ھیں۔
دس م یٹ یعد وہ کرسی سے اب ھا ب ھا۔ گ یار کو ک یدھے بر ل تکانے کے یعد اس نے ابر کے ُہڈ کو
سر بر گرابا ب ھا جس سے اسکا یورا چہرہ ج ھپ گ یا ب ھا۔
اسکے اب ھنے بر وہاں موخود ہر ابک شخص نے بال یاں پحاٸی ب ھیں۔
آرجے نے فدم ک نی نین سے باہر کی طرف بڑھانے بھے۔
اسکے جاروں طرف لڑکوں اور لڑک توں کا ہحوم ب ھا۔ اسے آ با دبکھ کر سب نے اسے راسنہ دبا ب ھا۔
َ
اور وہ ابر کی حی توں میں ہاپهوں کو بھو بسے ،چہرہ ج ھکاۓ،سیتی بر دھن گ یگ یا با وہاں موخود لوگوں
کے ہحوم سے یکل یا جال گ یا ب ھا۔۔ ن یا جانے کہ لوگ کیتی جشرت سے اسے دبکھ رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایوار کا دن ب ھا۔ ماہم،جاتم اور خواد پی توں پہن ب ھاٸی گ ھر میں ہی موخود بھے۔
باہر جلتی ب ھیڈی ہواٶں نے دھ ید کو ج ھی نے بر مخ تور ک یا ب ھا ل یکن ہوا کی وخہ سے لوگ ا نے گ ھروں
میں د بکے بڑے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ کخن میں ک ھڑی باسنہ ن یا رہی بھی۔
کل ہونے والے وا قعے نے اسے روجان حی یل سے مزبد دور کردبا ب ھا۔
جب بربس یل اسے ڈانٹ رہی بھی اس وقت جس طرح سے وہ مخقوظ ہورہا ب ھا جاتم کو باد ب ھا۔
وہ جیز اسے ابدر سے جال رہی بھی۔ وہ کچھ پہیں کر سکتی بھی۔
”میں شچ کہہ رہی ہوں۔ وہ جمدان بھی ان تی ک یاپیں بڑھ یا ب ھا اور ب ھر یوں گم شم ک ھڑا رہ یا
ب ھا۔۔!!“
جمدان کے بام بر جاتم نے خوبک اپہیں دبک ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ کیھی کیھی جمدان کا ذکر کرئی ب ھیں خو ایکا کزن ب ھا۔ ل یکن کیھی با وہ ان سے ملنے گٸیں
با اور جاتم نے جمدان ایکل کو دبک ھا ب ھا۔
”جس دن میری سادی ہوٸی بھی اس سے اگلے دن وہ وابس جال گ یا ب ھا ب ھر ن یا پہیں وابس
پہیں آبا۔۔!!
آسنہ ن یگم نے گہری سابس لی بھی۔
جاتم نے کچھ کہے ن یا با سنے کی بل یٹ اب ھا کر کمرے کی طرف فدم بڑھا د ننے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کمرے میں م توزک کی نےہ یگم آواز گوپج رہی بھی۔
ماہم اور خواد دویوں انتی سربلی آواز میں س یگر کے سابھ ہی گا رہے بھے۔
”آواز کم کرو۔۔!!“
جاتم کو شخت غصہ آبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”سکر ہے مل گ یا۔۔!!“
ک یایوں کے اوبر بڑے م یگزین کو دبکھ کر اس نے سکر ک یا ب ھا اور ”جسیحو“ کا صفجہ کھو لنے بر
اسکی آبکہیں جمک ابھی ب ھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ب ھانپ اڑانے کافی کے کپ کو اس نے اب ھا کر حیسے ہی ل توں سے لگابا اسکی یطر ابک کونے
میں پیی ھے شخص بر بڑی بھی خو اسے ہی دبکھ رہا ب ھا یطریں ملنے بر وہ گڑبڑا کر چہرے کا رخ موڑ
گ یا ب ھا۔
انیحل کی ن توری خڑی بھی۔ اس نے کپ کو میز بر نیحا اور انتی جگہ سے اب ھنے کے یعد فدم اس
شخص کی طرف بڑھا دنے بھے جشکا آدھا چہرہ ج ھیا ہوا ب ھا۔
نہ شخص باجانے ک توں اسکا نیچ ھا کربا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
انیحل کو اس سے جددرجے کی کوقت ہوئی بھی۔آج یو اس نے صاف صاف بات کرنے کا
ق تصلہ ک یا ب ھا۔
انیحل کو انتی طرف آ با دبکھ کر وہ سی تہل کر پی ی ھا ب ھا اور اس طرح طاہر کرنے لگا حیسے وہ اسے
جان یا ہی با ہو۔
”مسیر مون آپ گو بگے ہونے کے سابھ سابھ پہرے بھی ہیں ک یا؟؟“
اسکی اس بات بر مون نے خوبک کر ا نے سا منے ک ھڑی انیحل کو دبک ھا ب ھا خو اس وقت انیحل کم
اور ڈاٸن زبادہ لگ رہی بھی۔
مون نے اسکے پہرہ کہنے بر برا سا منہ ن یابا ب ھا۔
”بس۔۔“
آبکهوں سے اسارہ ک یا گ یا ب ھا کہ یو لنے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آپ میرا نیچ ھا ک توں کرنے ہیں۔۔۔؟؟ میں چہاں جاٶں آپ وہاں ک توں موخود ہونے ہیں؟؟“
وہ غصے سے یوجھ رہی بھی۔
”یو۔۔۔“
مون نے یقی میں سرہالبا۔حیسے کہہ رہا ہو کہ میں نے ابسا کچھ پہیں ک یا۔
”یو۔۔“
مون نے ب ھر سر یقی میں ہالبا ب ھا اور ہون توں بر آٸی مسکراہٹ کو مشکل سے ضتط ک یا ب ھا۔
”لشن مسیر مون۔۔ اگر آپ آٸبدہ مچ ھے ا نے آس باس یطر آنے با یو نہ گرم گرم جانے کا کپ
منہ بر گرا کر خو آدھا چہرہ پحا ہوا ہے با وہ بھی جال دوبگی۔۔با ب ھر۔۔
وہ خو سا منے گلدان یطر آرہا با وہ اب ھا کر سر میں ماروبگی۔۔ شمچھ آٸی۔۔!!“
اسکی دھمکی سن کر مون کی آبکہیں جیرت سے ب ھتی کی ب ھتی رہ گٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہی اصل خق تقت ہے
کہ میری نے رجی جاہت
ہوئی م ی ِل ققس مچھ کو
"مچ ھے تم سے مخ یت ہے"
بس انتی بات کہنے میں
لگے کتی برس مچھ کو
”یو۔۔۔“
می ب ھی
وہ ابک بار ب ھر سر یقی میں ہال خکا ب ھا ج یکہ انیحل غصے سے ھیاں تی وہاں سے لی گٸ
ج خی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بھی۔
اسکے لمنے اوورکوٹ کے نیچ ھے ایگلش میں بروکن انیحل لک ھا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بارہ سال کا جب پہلی بار یولیس نے اسے گرق یار ک یا ب ھا۔
وخہ نہ بھی کہ وہ قیرس یان میں موخود ب ھا اور مرخومہ س یدہ عاٸسہ حی یل کی قیر کو کھودنے
ہوٸے بکڑا گ یا ب ھا۔
پہت بار یوج ھنے بر بھی اس نے کچھ پہیں ن یابا ب ھا۔
”سر پجہ ہے وہ قیر اسکی ماں کی ہے سابد ماں کی مخ یت میں اسے دبک ھنے ک یلنے اس نے ابسا ک یا
ہو۔۔!!“
ابک س یاہی کے کہنے بر یولیس ابس یکیر نے ان یات میں سر ہالبا ب ھا اور ب ھر انتی گاڑی میں ن ی ھا کر
وہ اسے س ید خوبلی جھوڑنے گٸے بھے۔
”خواب دو“
اسکے کچھ با یو لنے بر ابس یکیر نے دوبارہ یوج ھا۔
اس نے سر اب ھا کر ابک یطر ابس یکیر کو دبک ھا اور ب ھر کچھ گ یگ یابا سروع کردبا ب ھا۔
ابس یکیر کو لڑکے بر نےپحاسہ غصہ آبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ل یکن قیر کھودنے کا خق کس نے دبا تمہیں۔۔؟؟“
یھ ب
ابس یکیر نے دانت نے ہوۓ یوج ھا۔
خی
”کیسا پچرنہ۔۔؟؟“
ابس یکیر جیران ہوا۔
”پہی کہ مرنے کے یعد قیر میں ابسائی جسم کے سابھ ک یا ک یا ہوبا ہے۔۔ کون کو بسے کیڑے
جسم۔۔
ابس یکیر کو اس بر کسی باگل کا گمان ہوا ب ھا۔ ک یا وہ واقعی باگل ب ھا۔۔۔ ک یا اسکے سابھ کوٸی
ش
یقس یائی مسٸلہ ب ھا۔ ابس یکیر مچ ھنے سے فاصر ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مسیر حی یل کو فون ک یا جاٸے آج اپہیں میں ن یاٶں گا کہ ایکا پی یا ک یا کر رہا ہے۔
ابس یکیر نے ا نے داٸیں طرف ک ھڑے ابک س یاہی سے کہا ب ھا خو نےیقیتی سے ابس یکیر کو دبکھ رہا
ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”سعور ک یا ہے؟“
شوال کے پہلے خصے کا خواب اس نے بڑھ یا سروع ک یا ب ھا۔
=> کچھ شوال شوچ لی نے ہیں۔ ک یا خودکار رویوٹ خو ان یا راسنہ خود بالش کر سک یا ہو ،باسعور ہے؟
ک یا بال تو ک یا خو جذبات کا اظہار کر سک یا ہے اور خود سے ق تصلے بھی لے سک یا ہے ،ک یا سعور رک ھیا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہے؟ ابک یوزان یدہ پجہ خو دودھ ئی کر لڑھک کر شوگ یا ہے ،اسے باسعور کہیں گے؟ با ابک
شونے ہونے شخص کا سعور جا گنے شخص سے قرق ہے؟
اس بارے میں شچ نہ ہے کہ ہمیں ابھی ہمارے باس سعور کی معروصی یعریف با اس کی
نیمابش کا طریقہ با قرتم ورک پہیں۔ مادے با یوابائی کے بارے میں یقص یلی اور کام یاب قرتم
ورک موخود ہیں مگر ذہن کے بارے میں ان کا م توازی پہیں۔ مگر نہ صورپحال اب بدل رہی
ہے۔
ل ف
اس دور کی مسیرکہ زبان معلومات ہے۔ ک یاپیں ،یصاوبر اور یں ہوں با ہماری ج نی یائی سیرکچر،
م
ان سب کو معلومات کے سیرکچر میں ڈھاال جا سک یا ہے جسے صقر اور ابک کی صورت میں بھی
ڈھاال جا سک یا ہے .نہ معلومات خود کسی م یڈتم کی مخ یاج پہیں۔ جاہے نہ کمی توبر کی بادداست
ل
میں برفی جارج کے طور بر رہے با کسی صفجہ بر کھی گتی لکیروں میں۔ و بسے ہی معلومات اغصائی
جل توں کے خوڑوں میں بھی جالت کے طور بر رہ سکتی ہے۔
کمی توبر کے ان یدائی دیوں سے ابک پخث رہی کہ ذہن کو معلومات کی جال توں سے شمچ ھا جا سک یا
ہے مگر اس ج یال کو کسی بھی یطرنے میں بد لنے کے ذرا یع کی کمی رہی۔ پہلی بار گ تول تو ن توئی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نے ابک مریوط یطرنہ پیش ک یا جس کو اپی یگر نیڈ ایقورمیشن ب ھ توری (مریوط معلومات کا یطرنہ) کہا
جا با ہے۔
نہ یطرنہ دو پی یادوں بر ک ھڑا ہے۔ ابک نہ کہ سعور کی جال نیں مم یاز ہیں اور معلومات سے ب ھریور
ہیں۔ دوسرا نہ کہ نہ معلومات مریوط ہے۔ کوشش بھی کی جانے یو ابک جالت کے بکڑے
ب ٰٓ
پہیں کنے جا سکنے۔ یعتی اگر اپ ا نے دوست کو رونے د یں یو نہ یں کر کنے کہ ہرہ د کھ
ب چ س ہ پ ھ ک
لیں اور رونے کو یوبس نہ کر یں ،با کسی م تطر کا ابک خصہ دبکھ کر باد رکھ لیں اور دوسرا جھوڑ
ی م
جاپیں ،یو خو بھی معلومات ہے وہ کمل اور بافاب ِل قسیم ہے۔
حیسے حیسے وہ بڑھ رہی بھی شوچ کی لکیریں اسکے چہرے بر واضح ہو رہی ب ھیں۔ ان یا بڑ ھنے کے یعد
اس نے صفجہ بل یا ب ھا۔
اس مریوط معلومات اور سعور کی اکائی کے نیچ ھے اغصائی یظام کے پہت سے خصے مل کر کام
کرنے ہیں۔ جب نہ یعلق م تقطع ہوبا سروع ہو جانے ،حیسا کہ پی ید با نے ہوسی کی جالت میں
ہوبا ہے ،یو سعور مدہم ہوبا سروع ہو جا با ہے۔
ب ت
اگر م قسم دماغ والے مریٖصوں کو د یں جن کے دماغ کے دو صوں کا رایطہ مرگی کے دوروں
خ ھ ک
ٰٓ
کے عالج کے لنے م تقطع ک یا جا با ہے یو نہ یطر ا جا با ہے کہ ابسا کرنے سے سعور بھی دو
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ی
خصوں میں قسیم ہو جا با ہے۔ اس لنے نہ شمچ ھا جا سک یا ہے کہ سعور کے لنے اکائی کی صورت
س ن س م کی
م
تی ذہن سے زبادہ ہو گی گر ی ی میں مم یاز جال توں کا ریط درکار ہے۔ ابک کمی توبر ہارڈ ڈ ک یں
نہ اکائی کی صورت میں خڑی پہیں۔ اس ہارڈ ڈسک میں معلومات صقر اور ابک کی صورت میں
پ ٰٓ
ہے اور اس میں مخقوظ یصاوبر سے کمی توبر نہ ابدازہ اسائی سے یں کر سک یا کہ اس یں م قوظ
خ م ہ
یصاوبر ابک لڑکی کی ہیں خو پحین سے بڑی ہوئی ہوئی اب پین اپچر ین جکی ہے۔ بان تولوج تکل
ٰٓ
ذہن کم ایفارمیشن رک ھنے کے باوخود ان کو پہت اسائی سے بکحا کر سک یا ہے۔ ابسا ن توروبز کے
کراس ل یک ہونے کی وخہ سے ہے ،حی نے ل یکس بڑ ھنے جانے ہیں ،وہی معلومات انتی مع تی جیز
ہوئی جائی ہے۔ ان سے ن توئی نہ پی یجہ یکال یا ہے کہ اپی یگر نیڈ ایفارمیشن کی نیمابش ہی سعور کی
نیمابش ہے۔
ان ج یاالت کو رباصی کی زبان میں ایفارمیشن ب ھ توری کے یصورات کے طور بر ن یابا جا سک یا ہے اور
اصولی طور بر ان کی نیمابش کسی بھی جیز کے لنے کی جا سکتی ہے۔ بان تولوجی میں کسی ابک
دماغ کے ن تورون ،ابکزون ،ڈن یڈرانٹ اور ساپی نیشز کو دبک ھنے ہونے اس اپی یگربشن کی نیمابش کربا
ممکن ہو سکے گا۔ اس سے خو تمیر یکلے گا خو اس ن یٹ ورک کی جالت کی نیمابش کر دے گا۔
اسے یوں کہہ لیں کہ ان کے اپحاد کا تمیر ہو گا۔ حی یا اپی یگر نیڈ شسیم ہو گا ،ان یا نہ اپحاد زبادہ ہو
گا اور ان یا ہی نہ تمیر۔ اور نہ تمیر سعور کی جالت ن یانے گا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس یطرنے سے ہمیں کتی مشکل شوالوں کے خواب مل جانے ہیں۔ سیرن یلم ،خو کہ دماغ کے
پچ ھلے خصے میں ہے ،اس میں ن توروبز کی یعداد سیرتیرل کوربکس سے زبادہ ہے۔ اگر سیرن یلم کام
کربا جھوڑ دے یو کتی صالحی نیں م یابر ہوئی ہیں مگر مچموعی طور بر سعور بر ابر پہیں بڑبا جب کہ
ی عم ہ س ی لی ھ ب ب
پ
کور کس با مس عور کے لنے ہت صروری یں۔ ابسا ک توں ہے؟ مریوط لومات کا طرنہ
اس کا خواب اس خصے کی سرکٹ کی نیخ یدگی کے قرق سے د نیا ہے۔
پہ ٰٓ
اسی طرح گہری پی ید میں اور جاگتی جالت میں ایقرادی جلنے کی ابکی تو نتی میں قرق یں ا با گر ان
م
جال توں میں سعوری ک تق یت کے قرق کا خواب اس یطرنے سے مل جا با ہے۔
اس یطرنے سے نہ بھی وصاجت ہو جائی ہے کہ سعور کے لنے نہ کوئی جس جا ہنے اور نہ ہی
ی ک م ین ن ٰٓ
کوئی اوٹ نٹ۔ نہ خود ا نے ابدر ابک ڈان یامک ا تی ہے اور اسی یں نیشر کے مر ض کی
ٰٓ
یکل تف ،پحین کی بادیں اور مراقنہ کرنے شخص کا سکون بابا جا با ہے۔ اسکر وابلڈ کی بشرپح کی
ٰٓ
جانے یو گالب کی مہک ،سیب کی سرجی اور کوبل کی اواز اپہیں اس یائی یعامالت میں ہی موخود
ہیں۔
م ٰٓ ٰٓ
ڈس کلیمر :ائی ائی ئی ابھی سعور کی کمل وصاجت پہیں کربا ل یکن اس بارے میں اب بک کی
پہیرین ساپی تفک ب ھ توری اپی یگیرن یڈ ایفارمیشن ب ھ توری ہے۔ نہ 2004میں پہلی بار پیش ک یا گ یا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور اسے پہیر کرنے بر کام ہو رہا ہے۔ اس کی پیشری ریوبژن 2014کی ہے۔ سعور کے
ٰٓ
بارے میں ہونے واال پہیر کام ابھی بک پہی ہے .اسے شمچھ کر اپ اس موصوع بر ہونے
والے کام اور شمت سے م تعارف ہو سکنے ہیں۔
#Wahara_Umbakar
ابسائی دماغ میں 100ارب کے قرنب ن توروبز ہیں -ان میں سے زبادہ بر ن توروبز دماغ کے ان
خصوں میں ہیں جن کا سعور کی براسیس یگ سے کوئی یعلق پہیں ہے -م یال کے طور بر ابسان
میں ہیں خو ہماری خرکات کی cerebellumکے دماغ میں سب سے زبادہ ن توروبز
کا کام کربا ہے -ل یکن اس خصے کا سعور سے کوئی یعلق پہیں ہے -اس coordination
کا مظلب نہ ہے کہ ہم پہت سی ابسی خرکات کرنے ہیں جن کے بارے میں نہ یو ہمیں نہ علم
ہوبا ہے کہ نہ خرکات کیسے طے با رہی ہیں اور اکیر صوریوں میں ہمیں نہ بھی علم پہیں ہوبا کہ
کوئی بھی خرکت ہو رہی ہے -ن توروساپیس کی اپحاد سے پہلے ان خصوں میں ہونے والی براسیس یگ
کو السعور کا بام دبا جا با ب ھا۔
بڑ ھنے کے یعد جاتم نے ابک گہرہ سابس ل یا ب ھا۔ حی یا وہ جیزوں کو جان یا جاہ رہی بھی وہ انتی ہی
نیخ یدہ ہوئی جارہی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”سالم س ید صاجب۔۔۔“
وہ گ یٹ سے ابدر داجل ہوا ب ھا جب گارڈ نے اسے دبکھ کر سالم ک یا ب ھا۔ گارڈ س ّیدوں کا پہت
اجیرام کربا ب ھا ج یکہ وہ بدفسمتی سے س ید جابدان سے یعلق رک ھیا ب ھا۔
وہ ن یا کچھ خواب دیٸے آگے بڑھ گ یا ب ھا۔
کالس کی طرف جانے ہوٸے اسکی یطر الن میں پہلتی جاتم بر بڑی بھی۔
وہ رک گ یا ب ھا۔
وہ فون بر کسی سے بات کر رہی بھی۔ آرجے کی یطر فون بر بات کرئی جاتم بر جمی بھی۔
وہ اسکے ہون توں کی خرکت کو دبک ھنے کے یعد ا جھے طر یقے سے شمچھ رہا ب ھا کہ وہ ک یا بات کر رہی
بھی۔
اجابک اسکے چہرے بر باگواری اب ھری بھی۔
وہ ا نے غصے کو ضتط کربا آگے بڑھ گ یا ب ھا۔
وہ جان گ یا ب ھا کہ جاتم نے فون بر ک یا کہا ب ھا۔
”کون روجان حی یل۔۔۔؟؟ دن یا کی بدفسمت برین لڑکی ہوگی وہ جسکی زبدگی میں روجان حی یل داجل
ہوگا۔۔!!“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
فون بر جاتم نے مہرو سے کہا ب ھا۔
آرجے کی آبکہیں غصے کے باعث سرخ ہوجکی ب ھیں۔
کاربڈور میں داجل ہونے بر اس نے بلر کو زوردار بھوکر ماری بھی۔
سابد جاتم جانتی پہیں بھی کہ وہ اپحانے میں خو کہہ گٸی بھی اسکے بدلے میں آرجےاسے
کیھی معاف پہیں کرنے واال ب ھا۔۔!!
کون روجان حی یل۔۔۔؟؟ دن یا کی بدفسمت برین لڑکی ہوگی وہ جسکی زبدگی میں روجان حی یل داجل”
“!!ہوگا۔۔
فون بر جاتم نے مہرو سے کہا ب ھا۔
آرجے کی آبکہیں غصے کے باعث سرخ ہوجکی ب ھیں۔
کاربڈور میں داجل ہونے بر اس نے بلر کو زوردار بھوکر ماری بھی۔
سابد جاتم جانتی پہیں بھی کہ وہ اپحانے میں خو کہہ گٸ بھی اسکے بدلے میں آرجےاسے کیھی
!!معاف پہیں کرنے واال ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابک بل لگا ب ھا اسے خود کو بارمل کرنے میں اور ب ھر وہ گہری سابس لی یا ہوا آگے بڑھ گ یا ب ھا۔
باپچ م یٹ یعد وہ برسکون سا کالس میں پیی ھا مس ام جاتم کا ان تظار کر رہا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ک یا ن یا ہائی وہ دن یا کی سب سے خوش فسمت برین لڑکی ہو خو روجان حی یل کی زبدگی میں داجل
ہو۔۔!!
ش
اگر جدا کو با مان کر ا نے آبکو غطیم مچ ھے ”Rationalistپہیں ابسا پہیں ہوسکیا۔۔۔ ابک
یو وہ نےفوف ہوا با۔۔
اسکے باس غفل ہوئی یو وہ جدا کی بسان توں کو پہحان لی یا با۔۔!!
”اج ھا جھوڑو ان بایوں کو تم آج جلدی اک یڈمی آجابا کچھ کام ہے۔۔ اور کوٸی ابسان نہ پہیں
جان یا کہ دوسرا ابسان ہللا باک سے کی یا قرنب بر ہے۔!!
”کیسا کام؟؟“
جاتم نے یوج ھا۔وہ اسکی دوسری بات کو یطرابداز کر گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اوکے کالس کا باتم ہوگ یا ہے وہ لے لوں ب ھر آئی ہوں!!
جاتم نے برسکون سے ابداز میں کہنے ہوٸے فون ن ید ک یا ب ھا۔
حیسے ہی وہ کالس میں داجل ہوٸی آرجے کو کالس میں دبکھ کر وہ بھوڑا جیران ہوٸی بھی۔
وہ آج وقت سے پہلے موخود ب ھا۔
اور کمال نہ کہ وہ ک ھڑکی سے باہر آشمان کو پہیں بک رہا ب ھا۔
”ہللا یونہ کی نے روپ ہیں اس شخص کے۔۔ ہللا اس بال سے پحابا مچ ھے“
جاتم نے دل ہی دل میں دعا کی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گ یا ب ھا۔
کچھ دن رہ گٸے بھے جاتم کے اس کا لج میں۔ دو مہی نے یورے ہونے والے بھے وہ نہ کچھ
دن ن یا کسی ہ تگامے کے گزاربا جاہتی بھی ل یکن آرجے ابسا ہونے پہیں د ننے واال ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسنہ ن یگم ماہم کے سابھ بازار آٸی ب ھیں گ ھر کا کچھ سامان لینے کی عرض سے۔ سام
ہوگٸی بھی اپہیں وقت کا ن یا ہی پہیں جال۔
سردیوں کے موشم میں سامیں و بسے بھی جلدی دن کو جیم کرد نتی ہیں۔
”جلدی جلو ماہم ہائی بس آنےوالی ہوگی اور ک ھابا بھی ن یابا ہے۔۔!!
آسنہ ن یگم نے نےدھ یائی میں سڑک بار کرنے ہوٸے کہا ب ھا جب سا منے سے آئی گاڑی ان
سے بکراگٸی بھی۔
”امی۔۔۔!!
ماہم خو بھوڑا نیچ ھے بھی اسکی خوق یاک آواز گوپج کر رہ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ گ یٹ سے باہر یکلی بھی نےدھ یائی میں را سنے میں بڑے ہوٸے نی ھر سے اسکا باٶں بکرا
گ یا ب ھا۔
”جستی ہللا۔۔
جاتم بڑبڑاٸی بھی۔ جانے ک توں اسکا دل گ ھیرا گ یا ابک دم۔
اسے شخت غصہ آبا ہوا ب ھا۔ مہرو نے اسے جلدی آنے کا کہا ب ھا اور وہ خود وہ آٸی بھی پہیں
بھی۔
ابدھیرا ہوبا سروع ہوگ یا ب ھا۔ ب ھیڈ کی سدت میں بھی اصاقہ ہوا ب ھا وہ جلد از جلد اب گ ھر پہیخ یا
جاہتی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ا نے کمرے میں لی یا ب ھا۔ باہر سے اسے شور کی آوازیں آرہی بھی۔
مکی ک ھابا ن یا رہا ب ھا اور آرجے اج ھا سے جان یا ب ھا کہ آج کخن کی جیر پہیں بھی۔
وہ ابھی ن یڈ سے ینجے ابرا ہی ب ھا جب ج یگ ھاڑنے موباٸل نے اسکی یوخہ ان تی جانب میزول
کرواٸی۔
موبابل کی سکرین بر تمیر دبکھ کر اسکے ہون توں بر مسکراہٹ اب ھری۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کیسے ہو سامو کاکا۔۔؟؟“
فون کو کان سے لگانے ہوٸے اس نے یوج ھا۔
”اققف ب ھر سے ل یکچر۔۔ مولوی صاجب آپ مچ ھے اس لی نے فون کرنے ہیں کہ اجالق یات کی
باپیں ن یا سکیں۔۔؟؟“
آرجے نے مصتوعی خفگی سے کہا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مکی۔۔ نہ ک یا ک یا تم نے؟؟“
ج ی ً
وہ قرن یا البا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”پہیں جسام ب ھاٸی۔۔ مالزم کی واٸف کی طی تعت خراب بھی وہ ج ھتی مابگ رہا ب ھا میں نے
دے دی۔۔ اب نہ کہہ رہا کہ ک ھابا تم ن یاٶ۔۔!!
مکی نے رونے ہوٸے اسکی سکانت لگاٸی بھی۔
”بار تم لوگ آرڈر کرلو۔۔ ک توں ا نے آپ کو عذاب میں ڈال رہے ہو۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”سادی خود کسی پہیں ہوئی آرجے۔۔!!“
جسام کو اسکی بات بری لگی بھی۔
”مچ ھے ابھی پہت کچھ کربا ہے میں جاہ یا ہوں کہ تم سادی کرکے ئی جان کی نہ خواہش یوری
کردو۔۔!!
جسام نے صاف بات کی۔
”واٹ۔۔۔
آرجے کو ج ھ تکا لگا۔۔ وہ جسام کی بات بر ہیسا اور ب ھر ہیس یا ہی جال گ یا ب ھا۔
”تمہیں لگ یا ہے کہ سامو کاکا میں ان یا نےوفوف ہوں۔۔ خو دوسروں کی خواہسات یوری کرنے
ک یلنے سادی کرلوں گا۔۔؟؟ وبری اتیرسی یگ!!“
وہ طیزنہ یول رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ل یکن وہ کام خو میں کربا جاہوں۔۔ اور و بسے بھی آج کل کے دور میں سادی کی ک یا صرورت
ہے۔۔ پین جار بام کی ن توباں یو میں و بسے بھی ابک وقت میں رکھ سک یا ہوں۔۔۔!!
وہ مخقوظ ہونے ہوٸے یوال ب ھا۔
”ل یکن کوٸی سادی کے الٸق ہو نب با۔۔ اور ابک ہی غورت کے سابھ زبدگی گزارنے کا
شو جنے سے ہی میرا دم گ ھی یا ہے۔۔
سادی میں صرور کرویگا۔۔ انتی بس ید سے اور پین جار لڑک توں سے کرویگا گا با۔۔!!
وہ اسے ا نے ارادوں سے آگاہ کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم سے بات کربا قصول ہے۔۔!!
جسام کو افسوس ہوا ب ھا۔
”یعتی تم پین جار لڑک توں کی زبدگی برباد کروگے!!
”کون روجان حی یل۔۔۔؟؟ دن یا کی بدفسمت برین لڑکی ہوگی وہ جسکی زبدگی میں روجان حی یل داجل
ہوگا۔۔!!“
ام جاتم کے الفاظ اسکی شماعت میں گوپج گٸے بھے۔
اسکی ہون توں بر ب ھیلی ہیسی ابک دم شمتی بھی۔
”ل یکن تم سے بات کرکے میں اج ھا جاصا قربش ہوجا با ہوں ک توبکہ تم باپیں ہی ابسی کرنے
ہو۔۔!!
روجان حی یل واقعی جسام حی یل کی بایوں بر سب سے زبادہ ہیس یا ب ھا۔
”اور چہاں بک بات ہے لڑک توں کی زبدگی خراب کرنے کی لڑک یاں یو اب بھی خود میرے باس
برباد ہونے آئی ہیں۔۔ الینہ سادی کا ابھی میں نے شوجا پہیں۔۔!!
وہ ابک دم سیخ یدہ ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اور س یاٶ خوبلی کب جارہے ہو۔۔ ئی جان باد کر رہی ب ھیں تمہیں۔۔!!
ج یکہ جسام نے بات بلٹ دی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گاڑی جالنے ہوٸے اسکے موبابل بر ربگ ہوٸی بھی جس سے اسکا دھ یان ب ھ تکا اور گاڑی
سا منے سڑک بار کرنے ہوٸے کسی سے بکرا گٸی۔
آسی۔۔۔!!
وہ بڑبڑابا ب ھا۔
ماہم ہابھ میں بکڑے سابر ابک طرف رک ھنے ہوٸے آسنہ ن یگم کی طرف بڑھی بھی۔
گاڑی نے بس ہلکا سا جھوا ب ھا۔
سییھ جمدان نے بروقت بربک لگا لی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آپ ب ھیک ہیں امی۔۔“
ماہم ابک دم ڈر گٸی بھی۔
لوگوں کا ہحوم ا بکے ارد گرد جمع ہوگ یا ب ھا۔
”آبکو یطر پہیں آ با۔۔۔ جب ڈراٸیوبگ پہیں آئی یو روڈ بر ک توں یکلنے ہیں آپ لوگ؟؟
ماہم اس شخص کو دبک ھنے ہوٸے ابک دم جیچی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
” زبادہ لگی یو پہیں۔۔!!“
وہ باس پیی ھنے ہوٸے یوجھ رہا ب ھا۔
ج یکہ ماہم ہوبک نتی دویوں کودبکھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
حیسے کہیں کوٸی ن یدبلی پہیں آٸی بھی۔
م ل
اور اسے سییھ جمدان کو دبک ھنے ہی اسے انتی ڈابری یں ھی عزل باد آ تی۔۔۔
گ ک
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تمہارے کہنے سے
ن توفا ہو جاؤں گی ک یا؟!
ُ
ب
نہ الزام میں تم بر ھی
یو لگا سکتی ہوں۔۔۔!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ورنہ
نہ تماسہ میں بھی لگا سکتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیسے ہی وہ گلی میں داجل ہوٸی بھی ابک بڑی سی س یاہ ربگ کی گاڑی گلی سے مین روڈ بر
داجل ہوٸی۔
جاتم خوبکی بھی۔ ا بکے محلے میں اس طرح کی گاڑی کسی کی پہیں بھی۔ وہ آس باس کے
گ ھروں کو جانتی بھی۔
”سابد کسی نے نٸی لی ہو۔!!
وہ بڑبڑائی ہوٸی گ ھر کی جانب بڑھی۔
جالف معمول پہلی دس یک بر ہی دروازہ کھل گ یا ب ھا خو ماہم نے کھوال ب ھا۔
”ابدر ہیں۔۔!!“
ماہم بھوڑی سیخ یدہ بھی۔ جاتم نے فدم تیزی سے کمرے کی طرف بڑھاٸے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اماں ک یا ہوا آبکو۔۔طی تعت ب ھیک ہے با؟؟“
آسنہ ن یگم کو بسیر میں لی نے دبکھ کر جاتم ابک دم بربسان ہوگٸی بھی۔
”ارے پہیں میں بالکل ب ھیک ہوں۔ کچھ پہیں ہوا مچ ھے۔۔تم انتی آبکهوں سے دبکھ لو۔۔!!
آسنہ ن یگم نے جاتم کے نیلے بڑنے چہرے کو دبک ھنے ہوٸے کہا۔
”اور کمال نہ کہ وہ گاڑی واال امی کا کزن یکال۔۔ خو ابھی ابھی گ یا ہے۔!!
ماہم کی بات بر جاتم کو وہ گاڑی باد آگٸی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”علظی اسکی کی پہیں ہے میرا ہی دھ یان پہیں ب ھا۔ اور خوسی ہے مچ ھے اس بات کی اگر میں
اسکی گاڑی سے با بکرائی یو ہم دوبارہ کیھی با ملنے۔۔ جلو اس پہانے ملے یو شہی۔۔!!
آسنہ ن یگم کے لہجے میں واقعی خوسی بھی۔
ج یکہ جاتم بربسان ہوگٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”آسی نے ا نے سال ن توگی اور عرنت میں اس جھونے سے گ ھر میں گزار دنے۔۔ میں کیسا
ابسان ہوں کیھی بلٹ کر جیر بک با لی۔۔!!
سییھ جمدان گاڑی ڈران تو کرنے ہوٸے شوچ رہے بھے۔
”ا نے ن یارے جپے ہیں اگر آج میری وخہ سے آسی کو کچھ ہوجا با یو میں کیھی خود کو معاف پہیں
کربا با۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم کی اخڑی جالت دبکھ کر کہیں دور۔۔ پہت برانے شوٸے جذبات ابک دم جاگے
بھے۔
وہ حیتی اہم اسکے لنے کل بھی آج بھی انتی ہی بھی۔ وہ کیھی اسے پہیں بھوال ب ھا۔ آج بھی
پہیں!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم کا آج کا لج میں آخری دن ب ھا۔
اسکے دو ماہ یورے ہوگٸے بھے۔ کا لج کا مستفل نیچر وابس آگ یا ب ھا۔
و بسے بھی اسکے ا نے پنیر ہونے والے بھے وہ مزبد جاب پہیں کر سکتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”میم ہمیں آیکا آیو گراف جا ہی نے۔۔۔!!
جاتم جیران ہوٸی۔۔ اس نے کیھی انتی ستوڈنٹ الٸف میں نہ کام پہیں ک یا ب ھا۔
”آبکو ک یا جا ہی نے۔۔؟؟“
جاتم نے شوالنہ یطروں سے یوج ھا۔
”آبکہیں کھول کر یو سیھی لکھ لی نے ہیں سیھی ساٸن کر لی نے ہیں میں جاہتی ہوں کہ آپ
آبکہیں ن ید کرکے میری ڈابری بر ساٸن کریں۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”بلیز میم۔۔۔ بلیز۔۔ آپ میرے لنے ان یا پہیں کر سکتی۔۔ ان تی سی گزارش ق تول کرلیں۔
خقصہ نے م یت کی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“کھول لیں آبکہیں مس ام جاتم۔۔!!
وہ آواز اسے کرنٹ کی طرح لگی بھی۔ جاتم نے ج ھٹ سے آبکہیں کھولی ب ھیں۔
سا منے روجان حی یل ک ھڑا ب ھا۔ زہربلی مسکراہٹ لنے۔۔
جاتم کو کچھ علط ہونے کا اجساس ہوا ب ھا۔
اسکے ہابھ میں کچھ کاعذ بھے۔
ہے۔۔!!
آرجے نے وہ کاعذ اسکی جانب بڑھاٸے۔
”ک یا ہے نہ؟؟
باگواری سے یوج ھا گ یا۔
”اقف آہسنہ یولو۔۔ مشز۔۔ تم نے ہی کہا ب ھا با دن یا کی بدفسمت برین لڑکی ہوگی جسکی قمست
میں روجان حی یل داجل ہوگا۔۔ لو اب میں نے تمہیں ہی بدفسمت ن یا دبا۔۔
وہ آبکھ دبانے ہوٸے یوال ب ھا اور ب ھر بابگ بر بابگ جما کر آرام سے صوقے بر پییھ گ یا ب ھا۔
جاتم کو یو اسکی بات سن کر ب ھیڈے بسی نے آگٸے بھے۔
اس نے جاروں طرف دبک ھا ب ھا اور سکر ک یا ب ھا کہ وہاں کوٸی موخود پہیں ب ھا۔
”انتی بکواس ن ید کرو۔۔ میں ابھی بربس یل کو ن یائی ہوں تم نے ان تہائی سرم یاک خرکت کی
ہے۔۔!!
جاتم کا دل کر رہا ب ھا کہ وہ اسے مار ڈالے۔۔ اسکا دل ڈوب رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اور تمہیں ک یا لگ یا ہے وہ تمہارا یقین کر نیگی؟؟
وہ ہیسا ب ھا۔
ج یکہ جاتم کو شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ ک یا کرے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ب ھیک ہے مچ ھے ق تول ہے الٶ کدھر کرنے ہیں ساٸن۔۔“
وہ اسکی آواز ریکارڈ کر خکا ب ھا۔
جاتم یو دبگ رہ گٸی بھی۔
”ہاں مکی۔۔ لڑکی نے ساٸن کرد ننے ہیں مولوی کو کهو کہ یکاح بڑھاٸے۔۔!!
ب یھ م ک
اسکے الفاظ نے جاتم کے تیروں ینجے سے ز ین یچ لی ھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے اس طرح کرنے بر جاتم ب ھتی ب ھتی یگاہوں سے اسے دبکھ رہی بھی۔
پین بار مولوی نے یوج ھا ب ھا اور پین بار ق تول ہے وہ سن جکے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!جی ساٸن کردنے ہیں جاتم نے اب میری باری۔۔”
وہ برسکون سا کہہ رہا ب ھا۔
ساٸن وہ پہلے کر جکی بھی۔
اس سے پہلے مولوی مزبد کچھ یول یا۔۔ جاتم کو حیسے ابک ج ھ تکا لگا ب ھا۔
وہ ن یا کچھ یولے س یاف روم سے باہر کی جانب ب ھاگی بھی اور ب ھر وہ ب ھاگتی جلی بھی۔
وہ ابک ج ھیکے سے صوقے سے اب ھا ب ھا۔یکاح بامے کو ب ھاڑنے لگا ب ھا ب ھر اجابک کچھ شوچ کر
رک گ یا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا ن یا کیھی زبدگی میں اسکی صرورت بڑ جاٸے۔۔!!
اس نے خود سے کہا ب ھا۔ اسے اس وقت با یو اس یکاح میں کوٸی دلحستی بھی اور با ہی ام
جاتم میں۔۔
اس ک یلنے نہ ابک ابڈو نیچر حیسا ب ھا۔۔ جاتم کی جالت نے اسے کافی لطف دبا ب ھا۔
”ل یکن جیرت ہے اس گھم یڈی لڑکی نے با معافی مابگی اور با می نیں کی میری۔۔؟؟“
وہ بڑبڑابا ب ھا۔
اور ب ھر اس کاعذ کے بکرے کو ج یب میں رک ھنے کے یعد وہ سیتی پحا با س یاف روم سے باہر یکل
آبا ب ھا۔
وہ ج یت گ یا ب ھا۔۔۔ وہ #قیح کا بادساہ ب ھا۔ وہ وقت اور فسمت دویوں بر جکومت کربا ب ھا۔ وہ حیسا
جاہ یا ب ھا وبسا ہو جا با ب ھا۔۔ وہ فاپح پی یا جاہ یا ب ھا۔۔
اس کا لج میں اب اسکی دلحستی کے الٸق کوٸی جیز پہیں پچی بھی۔
وہ سیتی بر دھن پحا با کا لج سے باہر یکل گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم کو ان یا دماغ ماٶف ہوبا محسوس ہو رہا ب ھا۔ اسے روجان حی یل سے اس درخہ باگل ین کی ام ید
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہیں بھی۔
اگر اسے ن یا ہوبا کہ وہ ابسا کرے گا یو وہ اسکی الٸف بارتیر کے بارے میں کیھی ابسی بات
پہیں کرئی۔
ل یکن اب ک یا ہوگا؟؟
اسکا دل بری طرح سے ڈر رہا ب ھا۔
”ہللا اب ک یا ہوگا؟؟“
وہ پہت بربسان بھی۔ دل پی ی ھا جا رہا ب ھا۔ اگر اس نے بربس یل کو ن یادبا اور کوٸی اور کہائی
س یاٸی یو۔۔؟؟
مچش
سب مچ ھے برا ھیں گے۔۔“
وشوسے اس ک ھاٸے جا رہے بھے۔
اس نے بڑھا ب ھا کہ سلفاٸنٹ ا نے عمل اور ا نے ردعمل دویوں سے لوگوں کو خویکا د ننے ہیں
ل یکن اس آرجے نے یو اسکا دماغ ہی گھما دبا ب ھا۔
اس نے طے کرل یا ب ھا کہ اب وہ اس کا لج میں کیھی پہیں جاٸے گی۔۔
انتی انتی طرف سے وہ دویوں اس کا لج کو ہمیشہ ک یلی نے جھوڑ گٸے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے س یادو کچھ۔۔“
محشن نے اسکی م یت کی بھی۔ کلب کے تیز م توزک اور ب ھرب ھرانے جسموں کی ب ھیڑ میں وہ لوگ
برسکون سے پیی ھے بھے۔
لک ھا ب ھا اور گلے میں حین پہنے جس بر آرجے لک ھا RJس یاہ ربگ کی ج یکٹ کے نیچ ھے جس بر بڑا سا
ہوا ل یک رہا ب ھا۔۔ وہ اس کلب کی سان لگ رہا ب ھا۔
اس نے مکی کو لڑک توں کی ج ھرمٹ میں گ ھرا دبک ھا ب ھا۔۔۔ اسکے دبک ھنے بر مکی نے ابک آبکھ دبا کر
اسے آنے کا اسارہ ک یا ب ھا۔ ل یکن جانے ک توں آج با یو اسے بشہ خڑھ رہا ب ھا اور با ہی پہاں
کوٸی لڑکی اسے م یابر کر رہی بھی۔
وہ پہلے بھی ابسا ہی ب ھا اسے کچھ م یابر پہیں کر با با ب ھا ل یکن آج یو جد ہی ہوگٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یکاح۔۔ واٹ ربش۔۔!!
کوبسا یکاح؟؟ وہ جسٹ برابک ب ھا اس ام جاتم کو ڈرانے ک یلی نے۔
”نہ رہا۔۔
مکی نے اسکے ہابھ سے وہ کاعذ ج ھی یا ب ھا۔
”دلہا دلہن دویوں کے ساٸن ہیں بس گواہوں کےجانے جالی ہیں۔۔ ادھر الٶ ساٸن کربا
ہوں۔۔!!
م مچش
م ب ب
مذاق ھنے ہوٸے کی نے ا نے ساٸن کردنے ھے۔ اور ھر کاعذ کو حشن کی طرف بڑھابا۔
محشن نے بھی ہیسنے ہوٸے ساٸن کنے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے یعد وہ اس کاعذ کے بکڑے کو لے کر گروپ کے دوسروں لڑکوں کی طرف بڑھا ب ھا۔
باپچ م یٹ وہ یکاح بامے کو لہرا با وابس آبا ب ھا۔
م
”نہ لو آرجے کام کمل ہوگ یا ہے۔۔!!“
ستظائی مسکراہٹ لنے وہ آرجے کی طرف دبکھ رہا ب ھا۔
”اتیرسی یگ۔۔“
ب
آرجے ک یلنےنہ سب ابک ن یا ک ھیل ب ھا اسکی آ ک ھیں جمکی ب ھیں۔
ش
اس نے ب ھر وہ کاعذ کا بکرا جسکی اسکے بزدبک کوٸی اہم یت با بھی ن یا شوجے ھے ج کٹ کی
ی مچ
ج یب میں رکھ ل یا ب ھا۔
م
وہ پہیں جان یا ب ھا کہ وہ کاعذ کا بکرا اب فایوئی اور سرعی طور بر ابک کمل یکاح بامے کی حی یت
احی یار کرگ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کا لج سے س یدھا گ ھر آگٸی بھی وہ ان تی اک یڈمی پہیں گٸی بھی۔
اسکا سر درد سےب ھیا جارہا ب ھا۔
اگر مہرو کو ن یا جل گ یا۔۔ اور اشمارہ آئی۔۔ وہ سب لوگ ک یا شوحیں گے میں بارے میں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسی ڈر اور خوف میں اسے رات بک پحار ہوگ یا ب ھا۔
وہ کسی سے کچھ کہہ بھی پہیں سکتی بھی۔
”کس سے بابا۔۔؟؟“
فون کی دوسری جانب سے آواز اب ھری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آسی سے۔۔!!“
سییھ جمدان کے لب کا نے بھے۔
”ہاں۔۔ اور اسکی جالت دبکھ کر مچ ھے پہت افسوس ہوا خود بر۔۔۔ میں پہت سرم یدہ ہوں ابک
ہی شہر میں ر ہنے ہوٸے میں نے کیھی جا کر اسکی جیر پہیں لی۔۔!!
سییھ جمدان شچ میں پہت افسوس ب ھا۔
”میرے لنے یو آج بھی وبسی ہی ہے۔۔ باٸبس سال پہلے والی آسی۔۔ مچھ سے قرمابسیں کر
کر کے جیزیں م یگوانے والی۔۔
ل یکن وقت اور جاالت نے اسے کافی بدل دبا ہے۔۔ اب کچھ پہیں مابگتی وہ۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یو بابا آپ اب ابکی مدد کریں با۔۔ فسمت نے آبکو دوسرا موقع دبا ہے اسے مت گ تواٸیں۔۔!!
ماہی کی بات نے سییھ جمدان کو خویکا دبا ب ھا۔
ج یکہ ماہی جانتی بھی کہ وہ ابسا ک توں کہہ رہی بھی۔
اسکے بابا نے کینے سال اک یلے گزار دنے بھے صرف ماہی کی وخہ سے۔۔
وہ پہلی مخ یت کو آج بھی ا نے دل میں بساٸے پیی ھے بھے۔نہ فدرئی امر ہے ابسان ان تی پہلی
مخ یت کو جاہ کر بھی بھول پہیں سک یا وہ گلے کا طاق ین کر ہمیشہ سابھ رہتی ہے۔ہر ہر ملجے
ا نے ہونے کا اجساس دالئی ہے نہ اک جالص جذنہ ہے۔ جسے جاہ کےکر بھی ہم ب ھال پہیں
سکنے!!!۔
پہلی مخ یت برانے مفدمے کی طرح ہوئی ہے۔۔۔
با جیم ہوئی ہے با ابسان باعزت بری ہوبا ہے۔۔۔
اور مخ یت با ملنے کا دکھ ماہی سے پہیر کون جان یا ب ھا۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
سرد بڑ جانے
ن ی ِاک جاں سے ملنے کی ِروش
پخ بسنہ ہو جانے
ادانے دلیرانہ نے رجی کا روپ دھارے
اور دل کا درد ین جانے
مخ یت جن سے ہوئی ہے
اپہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہ یا ہے
کیھی مخفل میں سب کے سا منے
ً
وہ احی یاطا بھی
یطریں خرا جانے
یو دل بر خوٹ لگتی ہے
آبسوؤں کا منے برس یا ہے
کیھی مضروق یت میں فون کی گ ھیتی کا
وہ یوبس نہ لے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور
را یطے کا سلسلہ موفوف ہوجانے
ُ
ب
دھڑک ا ھیا ہے دل
ُ
ک یا جا نے ک یا ہوگ یا اس کو
یوخہ میں کمی ک توں آگتی
ُ
ک توں اس کی جانب
ب ّ
ا ک س یابا سا ج ھابا ہے
خو ان یا اس فدر ان یا ب ھا
آخر ک توں برابا ہے
مخ یت جن سے ہوئی ہے
اپہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہ یا ہے
مخ یت جن سے ہوئی ہے!!!!!!.....
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ستو آرجے تم نے دوبارہ مس ام جاتم کو ن یگ یو پہیں ک یا؟؟“
جسام ل یپ باپ کی سکرین بر یطر آنے والے آرجے سے یوجھ رہا ب ھا۔
جسام کی بات سن کر وہ ابک دم خویکا ب ھا۔
”ک یا بات ہے سامو کاکا۔۔ و بسے یو تمہیں لڑک توں کے بام باد پہیں ر ہنے اور مس ام جاتم تمہارے
بڑی باد ہے۔۔!!
آرجے سرارت سے کہہ رہا ب ھا۔
”ک توبکہ میں تمہیں ا جھے سے جان یا ہوں۔۔ ن یاٶ ن یگ یو پہیں ک یا با؟؟“
جسام کو باجانے ک توں فکر ک توں رہی بھی۔ وہ ا نے دیوں سے یوج ھیا جاہ رہا ب ھا ل یکن ہمت پہیں
ہوٸی۔ وہ جان یا ب ھا کہ آرجے کی یا جاالک ہے۔
”کیسا ڈرامہ۔۔؟؟“
جسام خویکا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ب ھر کیھی ن یاٶں گا سامو کاکا مچ ھے ابھی کچھ کام ہے۔۔!!
اس سے پہلے جسام کچھ کہ یا۔۔ وہ آف الٸن جاخکا ب ھا۔
”ن یا پہیں اب اس نے ک یا ک یا ہوگا اس معصوم کےسابھ۔۔!!
جسام کو فکر ہو رہی بھی۔ ل یکن وہ کچھ کر پہیں سک یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آرجے انتی نٸی وبڈیوز خو اس نے ابلوڈ کی ب ھیں اپہیں ج یک کر رہا ب ھا۔
اسکی وبڈیوز بر ری ابکٹ کر رہی بھی۔ اور followerپچ ھلے ابک ہق نے سے ابک نٸی
یعریف الگ۔۔
وہ کیھی کسی کے کمی نیس پہیں بڑھ یا ب ھا الینہ کیھی کیھی کچھ جیزیں اسے مسکرانے بر مخ تور کر
د نتی ب ھیں۔
؟؟""Can we be friends
اس نٸی لڑکی رجمہ کی طرف سے میسج آبا ب ھا۔
آرجے نے اسکے بانپ کنے گٸے میسج کو سکین ک یا ب ھا۔۔ اور ب ھر بالاحی یار ہی وہ ہیس دبا
ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
""Don't Try To Make Me fool Miss Shalni
وہ ابک س یک یڈ کے ابدر اسے خق تقت سے روس یاس کرا گ یا ب ھا۔
”استوبڈ“
وہ بڑبڑابا ب ھا۔
ج یکہ دوسری جانب سالتی اسکا میسج بڑھ کر جیران و بربسان رہ گٸی بھی۔ وہ ابسان ب ھا با
کوٸی جادوگر۔۔؟؟
اسے نےفووف ن یابا واقعی باممکن ب ھا۔
وہ کچھ دبر ساکڈ رہی بھی اور ب ھر زبرلب مسکرادی بھی۔ اسکا انیحاب شو ق تصد درست ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گاوں سب ہار کے ہم خو کیھی وابس لوپیں
ک یا ہی اج ھا ہو اگر تیری زبارت کر لیں
جاتم پچ ھلے دو دیوں سے اک یڈمی پہیں گٸی بھی۔ پحار اسکی جان پہیں جھوڑ رہا ب ھا۔ اسے ڈر
ب ھا کہ اگر وہ اک یڈمی جاٸے گی یو مہرو اسے شوال کرے گی۔
موبابل بر آنے والی ہر کال بر وہ ڈر جائی بھی۔ اسے لگ یا ب ھا کہ ابھی بربس یل کا فون آٸے گا
اور ب ھر اسکی ابسلٹ ہوگی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابھی بھی موبابل بر ہونے والی نپ بر وہ گ ھیرا گٸی بھی۔
ل یکن ب ھر تمیراور میسج دبکھ کر وہ خوبکی بھی۔ ابک باگواری اسکے چہرے بر ب ھیل گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسکی تمازیں لمتی ہوئی جارہی ب ھیں۔۔ گڑگڑا کر وہ باجانے ک یا مابگتی بھی۔
ابک ڈر نے اسکے دل میں ڈبرا ڈال ل یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے دوبارہ اک یڈمی جابا سروع کردبا ب ھا۔ با مہرو نے کوٸی بات کی بھی۔ با بربس یل کا فون آبا
ب ھا اور با آرجے نے کوٸی پیش رقت کی بھی۔
دھیرے دھیرے وہ بھی اسے مذاق شمچھ کر بھو لنے لگی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اب ھا لو با ہائی کس کا فون ہے؟؟“
مہرو کی بات بر وہ خوبکی بھی۔
”ن یا پہیں۔۔!!“
جاتم کا موڈ خراب ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”با کریں بات۔۔ ل یکن میری سن لیں بلیز۔۔۔
وہ روجان نے مذاق ک یا ب ھا میم۔۔ برابک۔۔ اس نے مچھ اموس یلی بل یک م یل ک یا ب ھا کہ اگر میں
نے اسکی بات پہیں مائی یو وہ کسی سے بھی نہ کام کروا لے گا۔۔ اور ب ھر سابد سب کو نہ
بات ن یا جل جاٸے۔۔!!
اس نے مچ ھے اس لنے کہا کہ میں کسی کو پہیں ن یاٶبگی ک توبکہ آپ مچ ھے عزبز ہیں۔۔“
وہ آخری بات کہنے بر رو دی بھی۔
”ابس اوکے خقصہ۔۔ کوٸی بات پہیں۔ آپ بھی بھول جاٶ اس بات کو۔۔!!
جاتم نے گہرا سابس ل یا ب ھا۔
”یکا آپ باراض یو پہیں ہیں با اب؟؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا ہوا ہائی؟؟“
مہرو نے خو اسے غور سے دبکھ رہی بھی اسکے فون ن ید کرنے بر یوج ھا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی یڈتم لوگوں کے ہحوم سے ب ھرا بڑا ب ھا۔
ہر طرف یوخوان لڑکے لڑک یاں اسکے ان تظار میں بھے۔
ہر ابک کی زبان بر بس آرجے ب ھا۔ رات کے ابدھرے میں بھی ربگ بربگی روسی توں نے اسی یڈتم
کے درم یان نے اسییج کو م تور ک یا ہوا ب ھا۔
وہ بروفس یل س یگر پہیں ب ھا۔ اور با کسی ک یلنے گا با ب ھا۔ الینہ اسکے فین ڈ تمابڈ کرنے بھے اس سے
سی نے کی۔ اور وہ ابک دن فاٸبل کر د نیا ب ھا۔ اسی دن دبک ھنے اور سی نے والوں کا ہحوم جمع ہوجا با
ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
#حیتی_مارین سے اسکی دوستی شوسل م یڈبا بر ہوٸی بھی۔ وہ برطاننہ سے یعلق رک ھتی بھی۔
پیس ساال حیتی کہیں سے بھی پیس سال کی پہیں لگتی بھی۔
وہ ابک بروفیس یل س یگر بھی جسکی آواز پہانت دلکش بھی۔
الینہ جب سے اس نے آرجے کی آواز ستی بھی وہ جیران رہ گٸی بھی۔ اور اسکی سدبد
خواہش بھی کہ وہ آرجے کے سابھ س یگ یگ کرے۔
اور آج وہ آرہی بھی۔ آرجے کے سابھ۔۔ وہ دویوں ابک سابھ دھماکہ کرنے والے بھے۔
ان تہائی شخت س یک تورئی کے ابدر ابکی گاڑباں آگے نیچ ھے اسی یڈتم میں داجل ہوٸیں ب ھیں۔
اور کچھ دبر یعد م یڈبا ،کمیروں کی جمک اور لوگوں کی زبردست ہون یگ میں وہ اسییج کی طرف بڑھے
بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ً
”رات یقرن یا دو جپے شو جیم ہوگا۔۔ اور اسکے یعد حیتی کی خواہش بر وہ دویوں وابس ہوبل جاٸیں
گے۔۔
حیتی کی نہ خواہش آرجے الزمی یوری کرے گا۔۔
ابک بار وہ دویوں ہوبل پہیچ جاٸیں۔۔ ب ھر ہمارا کام آسان ہوجاٸے گا۔۔!!“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ بروج یکیر کے سا منے ک ھڑی ن یا رہی بھی۔
سکرین بر اسی یڈتم کے ابدر باہر۔۔ اسی یڈتم سے ہوبل بک اور ہوبل کے ابدر بک ہر جیز کا یقشہ
ب ھا اور دوسری سکرین بر اسی یڈتم کی وبڈیو یطر آرہی بھی۔
آرجے انتی طلسمائی آواز سے ابک بار ب ھر شچر بھوبک رہا ب ھا۔
لوگ دیوایوں کی طرح اپہیں سن رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جسام جس فل یٹ میں رہ یا ب ھا اس عمارت میں زبادہ آبادی مسلمایوں کی بھی خو برشوں سے وہاں
رہ رہے بھے۔
اس عمارت ( بلڈبگ) کے سب سے اوبری فل یٹ کو وہاں موخود لوگوں نے مسحد کا بام دبا ہوا
ب ھا چہاں وہ لوگ ع یادت کرنے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے جسام کو ن یابا ب ھا کہ آج اسکا شو ب ھا۔
وہ دبک ھیا جاہ یا ب ھا نیھی اسے جھونے بابا ساٸیں (ج یدر حی یل) کا فون آبا ب ھا۔
ل یا۔۔۔؟؟
ک یا منہ دک ھاٶں گا اگر اس ذات نے جس بر میری جان قربان۔۔ اگر اس نے یوجھ ل یا کہ میں
نے ا نے پینے کی برن یت کیسے کی بھی؟؟
ن یاٶ ک یا خواب دویگا میں۔۔؟؟“
وہ جسام سے یوجھ رہے بھے ج یکہ وہ خود پہیں جان یا ب ھا کہ اگر اس سے یوجھ ل یا گ یا یو وہ ک یا
خواب دے گا؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ن ید کرو نہ نےہودہ جیزیں دبک ھیا۔۔!!
ب ی ج ی ً
وہ قرن یا چی ھی۔
”میں امی کو بالئی ہوں وہ خود آکر دبکھ لیں گی کہ تم لوگ ک یا گ ھی یا جیزیں دبک ھنے ہو۔۔!!
وہ بڑبڑائی باہر یکل گٸی بھی۔ ج یکہ ماہم اوع خواد دویوں نے سکر ادا ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یو ،یو تم یدوئی کہ خوتمی
برگرد پیسم
دن یا و ماق یا سے ن تگانہ وہ دویوں انتی انتی دھن میں گاٸے جا رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مسحد میں اسی یکر پہیں لگا ہوا ب ھا۔ الینہ حی نے بھی مسلمان جابدان وہاں ر ہنے بھے ا بکے فل یٹ
میں آیو می یک ساٶبڈ شسیم کے ذر یعے ازان کی آواز گوپج جائی بھی۔
(شورہ المومن
ُ َ َّ َج َل َف ُ ْ ْ ُ َ ُ َّ ْ ُ ْ َ ُ َّ ْ َ َ َ ُ َّ ُ ْ ُج ُ ْ ْ ً ُ َّ َ ْ ُ ُ َ ُ َّ ُ ْ ُ َّ َ ُ ُ
اب تم ِمن یطق ٍة تم ِمن علق ٍة تم پچِر کم ِطفال تم ِلی یلعوا أسدکم تم ِل یکویوا ٍ ہو ال ِذي کم ِمن بر
َ َ ُ ُ َ ً ُ َ َ َ َّ ُ َ َّ ُْ
ُس ُ ً َ ِم یک ْ نُ َ ٰ ِ ْ ق ْی َ ِلی ْیل َج مس َ لعلک یعف َ
ُ ْ ْ ًّ ُ َ َ ْ
توجا ۚ و م من توفی من ل ۖ و عوا أ ال می و م ِ لون {}67
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کوئی تم میں سے پہلے ہی مرجا با ہے اور تم (موت کے) وقت مقرر بک پہیچ جانے ہو اور باکہ تم
مچش
ھو {)}67
ل یکن وہ ان یا مہربان رجیم و کرتم ہے جس کی اجازت کے ن یا ابک خڑبا بر پہیں ہال سکتی ابک
درجت ن یا پہیں ہال سک یا مگر ا نے ن یدوں کے بار بار با آنے بر ان یا بالوا برک پہیں کربا ہم نہ رزق ن ید
پہیں کربا ب ھر سے یکاربا ہے "جی الفالح" ہے کوئی خو آنے ہے کوئی خو ما بگے ہے کوئی گدا
خوآواز لگانے ہے کوئی مفلس خو مفلسی میں مچ ھے شحدہ کرے کوئی پی ید برک کر کہ شحدہ ربز ہو
ہے کوئی پحسش ما بگنے واال ہے کوئی یونہ کرنے واال آو آو تمہارا رب تمہیں خود یکار رہا ہے ہاں وہی
رب جس کے ق تصے میں تمہاری جان وہی تم باجار لوگوں کو تمہیں تمہاری ہی کام یائی کے لنے یکار
رہا ہے
کون جان یا ب ھا تیرس میں ر ہنے واال۔۔ ایگلش میں ئی اپچ ڈی کرنے واال شخص ابسا ب ھا۔
جھوئی سی مسحد میں سادے سے کیڑے پہنے،لوگوں کو کام یائی کی طرف بال با وہ شخص ہزاروں
کے مچمع میں داد وصول کرنے آرجے سے کہیں پہیر لگ رہا ب ھا۔
تماز بڑ ھنے کے یعد اس نے دعا ک یلنے ہابھ اب ھاٸے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”با ہللا روجان حی یل کو ہدانت دے۔۔ باہللا باک اسکی خفاطت قرما۔۔!!!
اور آج بھی سب سے پہلے اس نے آرجے ک یلنے ہی سب کچھ مایگا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”تم جلنے ہی رہ یا۔۔ دبک ھیا آج میں نہ کام صرور یورا کرویگا۔۔!!
م یڈی کافی برخوش ب ھا۔
ربستور ن یٹ میں اسکی ڈیوئی جار جپے سروع ہوئی بھی۔ وہ پین جپے وہاں موخود ب ھا۔
م یڈی اس ربستور ن یٹ میں بارٹ باتم وتیر کا کام کربا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وہ آگٸی ہے م یڈی۔۔ جاٶ۔۔ اور قیح کرلو۔۔“
الیرڈ نے م یڈی کو اکسابا ب ھا۔
پ
انیحل ان تی مقررہ جگہ بر ییھی بھی۔
”جاٶ اب۔۔۔“
الیرڈ نے کسمکش کا سکار ک ھڑے م یڈی سے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یولو۔۔۔“
سرد سا لہجہ ب ھا۔
”وہ۔۔ میں۔۔
م یڈی کا گلہ جسک ہوگ یا ب ھا۔ اس نے میز بر رک ھا بائی کا گالس اب ھا کر ن یا ب ھا۔
انیحل اسے گہری یطروں سے دبکھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم باگل ہوگٸے ہو م یڈی۔۔اب میرے نیچ ھے مت آبا“
انیحل نے ہیسنے ہوٸے کہا ب ھا اور ب ھر انتی جگہ سے ابھ کر باہر یکل گٸی بھی۔
رات گ یارہ جپے کا باتم ب ھا۔ م یڈی رستور ن یٹ سے فارغ ہو کر اب گ ھر کی طرف جا رہا ب ھا۔
اجابک اسے محسوس ہوا ب ھا کہ اسکے نیچ ھے کوٸی ہے۔
وہ ابک بازک دل کا لڑکا ب ھا۔ وہ ابک دم گ ھیرا گ یا ب ھا۔
ابک دو بار نیچ ھے مڑ کر دبک ھنے کے یعد اب اس نے انتی رق یار تیز کردی بھی۔۔۔ جب اجابک
کوٸی آبدھی طوفان کی طرح آبا ب ھا۔
اسکے سر اور چہرے کو ج یکٹ سے ڈھا پی نے کے یعد مکے اور گھوبسوں کی خوب بارش کی گٸی
بھی اس بر۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کون ہو تم جھوڑ دو مچ ھے۔۔ ک توں مار رہے ہو۔۔؟
پحاٶ مچ ھے۔۔!!“
وہ جیخ رہا ب ھا۔
”میری انیحل کو بریوز کرنے ہو۔۔ جیردار خو آٸبدہ اسکے آس باس بھی یطر آٸے یو۔۔!!
مارنے والے نے اردو زبان میں کہاب ھا۔ م یڈی کو صرف لقظ ”انیحل“ شمچھ آبا ب ھا اور کچھ بھی
پہیں۔
دو جار گھو بسے اسکے ن یٹ میں مارنے اور انتی ب ھڑاس یکا لنے کے یعد اب وہ رات کے ابدھیرے
میں رفو جکر ہوگ یا ب ھا۔۔ج یکہ م یڈی نے ،جسکی جالت بری ہوگٸی بھی مشکل سے ا نے
چہرے سے ج یکٹ ا باری بھی اور ب ھر ن یا آگے نیچ ھے د بک ھے گ ھر کی طرف دوڑ لگادی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شو جیم ہوخکا ب ھا اب وہ لوگ وابس جا رہے بھے۔ آرجے حی تی کو جھوڑنے ہوبل جا رہا ب ھا۔
ابکی گاڑی کے آگے اور نیچ ھے بھی گاڑباں گامزن ب ھیں جن میں حیتی کی یوری نیم بھی۔
آج کے شو کے یعد آرجے کی فین فالوبگ دوگتی بڑھی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ دویوں گاڑی کی پچ ھلی سیٹ بر پیی ھے بھے۔
حیتی کافی ب ھکی یطر آرہی الینہ پی ید آرجے کے آس باس بھی پہیں ب ھیکی بھی۔ اسے اس وقت
پی ید آئی ہی پہیں بھی۔
پ
حیتی آرجے سے ج یکی ی یھی بھی۔ اسے کوقت ہو رہی بھی۔
اجابک آرجے کی یطر سا منے لگے مرر سے ج ھا بکنے ڈران تور بر بڑی بھی۔ وہ ابک دم خویکا ب ھا۔
خو ڈران تور اپہیں لے کر آبا ب ھا وہ کوٸی اور ب ھا۔ وہ آبکهوں سے پہحان گ یا کہ ڈران تور بدل خکا
ہے۔
آرجے کو کسی گڑبڑ کا اجساس ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے وہ کچھ کہ یا اسکے موبابل نے ج یگ ھاڑبا سروع ک یا ب ھا۔
مکی کی کال بھی۔
”گاڑی روکو۔۔۔“
آرجے نے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”گاڑی روکو۔۔۔“
آرجے نے کہا ب ھا۔
وہ اسے کچھ پہیں کہہ سکنے بھے اور با اب روک سکنے بھے۔ وہ انتی مرصی سے ا بکے سابھ جا با یو
الگ بات بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ڈران تور نے گھور کر حیتی کو دبک ھا ب ھا۔
”میرا کوٸی قصور پہیں میں نے کچھ پہیں ک یا،اسے کوٸی سک پہیں ہونے دبا۔۔!!
حیتی اسکے گھورنے بر میم یاٸی بھی۔
ج یکہ ڈران تور نے غصے سے گاڑی آگے بڑھا دی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ابسا پہیں ہو سک یا۔۔۔ ہم انتی میزل کے ان یا قرنب آکر یوں جالی ہابھ پہیں رہ سکنے۔۔!!
وہ جال رہا ب ھا۔۔
کمرے میں بڑے کمی توبر شسیم اور کیمروں کو اس نے اب ھا اب ھا کر ینجے نیخ دبا ب ھا۔
ب پ
”باس۔۔ حی تی نے یوری کوشش کی بھی۔ وہ اسکے سابھ ہو ل نے ہی واال ب ھا۔۔ ھر اجا ک۔۔
ب ب خی ہ
”ک یا اجابک۔؟؟
باس نے اس لڑکی کو منہ سے دیوجا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مچ ھے وہ لڑکا ہر جال میں جا ہنے۔۔ عین مو قعے بر اسے ک یا معلوم ہوا ب ھا۔۔ اسے کس کی کال
آٸی بھی خو وہ گاڑی سے ابر گ یا۔۔؟؟ ن یاٶ مچ ھے۔۔ کون ہے عدار۔۔؟؟“
باس کا غصے اور صدمے سے برا جال ہوا بڑا ب ھا۔
”آرجے۔۔۔۔“
وہ ابک بار ب ھر یوری طاقت سے جالبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ہ یلو آرجے تم کہاں ہو۔۔ ابھی بک ہاسی یل پہیں پہیجے۔۔ میرا ان یا برا ابکسڈ ن یٹ ہوا ہے۔۔
گاڑی الٹ گٸی بھی۔۔ اور میں۔۔۔
حیسے ہی آرجے نے دوبارہ فون اب ھابا ب ھا مکی ابک بار ب ھر سے سروع ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کک۔۔ کوبسا ڈرامہ؟؟“
مکی سی تہل کر یوال۔
”اج ھا۔۔۔
آرجے نے اج ھا بر زور دبا۔
گاڑی الٹ گٸی۔۔ اور تم ال تی گاڑی میں ا لنے لیکے مچ ھے فون بر آرام سے ن یا رہے ہو کہ میرا
ابکس یڈ ن یٹ ہو گ یا ہے۔۔۔ واہ۔۔ آرجے کو ان یا استوبڈ شمچ ھا ہے۔۔؟؟
اس نے طیزنہ کہا۔
آرجے نے اسے گھوری سے یوازا ب ھا۔ وہ گ ھر میں پیی ھا ابکس یڈ ن یٹ کا بابک کر رہا ب ھا۔
”بار میری کوٸی علظی پہیں ہے۔۔ مچ ھے جسام ب ھاٸی نے کہا ب ھا کہ ابکس یڈ ن یٹ کا بابک
کروں۔۔ باکہ تم وابس آجاٶ۔۔
ل یکن مچ ھے جیرت ہو رہی ہے تم شچ میں کیسے آگٸے۔۔؟؟“
مکی کو واقعی جیرت ہو رہی بھی۔ وہ اجھی طرح سے جان یا ب ھا کہ آرجے کا دماغ کی یا تیز جل یا ہے
وہ ابک س یک یڈ سے پہلے اسکا ڈرامہ بکڑ لے گا۔ ل یکن ب ھر بھی اس نے کوشش کی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ٰ
ّ”بس میری مرصی۔۔“
آرجے نے تیزاری سے کہا ب ھا۔
”بار مار ک توں رہے ہو۔۔ میں نے بس جسام ب ھاٸی کی بات مائی ہے پہلی دقعہ۔۔!!
مکی اج ھال ب ھا۔
ج یکہ آرجے نے کوٸی خواب پہیں دبا ب ھا۔ وہ اب دو ایگل توں اور ابک ابگو بھے کی مدد سے انتی
کی نی توں کو مسل رہا ب ھا۔
اسے پچ ھلے کچھ دیوں میں بارہا محسوس ہوا ب ھا کہ کوٸی اس بر یطر ر کھے ہوٸے ہے۔
اسکی ج ھتی جس نے اسے کٸی بار خوک یا ک یا ب ھا۔
ل یکن آج یو جد ہی ہوگٸی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آخر حیتی کس کے کہنے بر باکس یان مچھ سے ملنے آٸی بھی؟؟“
وہ شوچ رہا ب ھا۔
”ل یکن میں وابس ک توں آگ یا؟ میں وہاں جا کر بھی یو ن یا لگاسک یا ب ھا با۔۔؟؟
ل یکن سابد وہ پہیں جان یا کہ جسام حی یل کی دعا اسے کی نے بڑے یقصان سے وابس پحا کر الٸی
بھی ۔۔ باصرف یقصان بلکے گ یاہ سے بھی۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”یونہ یونہ کیسا زمانہ آگ یا ہے آج کل یو ن نی توں بر ذرا ب ھروسہ پہیں ک یا جا سکیا۔۔!!
پ
زن یدہ آبا نے منہ خڑا کر باس ییھی آسنہ ن یگم سے کہا ب ھا۔
”ارے وہ گلی کے کونے بر خو جاجی صاجب ہیں با ابکی پیتی کی سادی بھی کل۔ عین بارات
والے دن لڑکے کو ن یا جل گ یا کہ لڑکی کا پہلے کہیں اور جکر ب ھا۔ جاجی صاجب ان تظار کرنے رہ
گٸے بارات ہی پہیں آٸی۔۔ و بسے یو جاجی نے ب ھرنے ہیں اور اوالد کو لگام پہیں ڈالی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یورے محلے میں بدبام ہوگٸے۔۔!!“
زن یدہ آبا نے خفارت سے کہا ب ھا۔
واس یگ مسین سے کیڑے یکالتی جاتم کے ہابھ کا نے بھے۔ اسکا بازک سا دل ڈوب کر اب ھرا
ب ھا۔ اسے کچھ باد آگ یا ب ھا جس نے اسے ڈرا کر رکھ دبا ب ھا۔
”میں کہتی ہوں کہ جیر سے انتی پخ یاں بھی سادی کے الٸق ہوگٸی ہیں کوٸی دبکھ کر
ایکا بھی کردو۔۔ اس سے پہلے کہ کچھ علط ہو۔۔!!
زن یدہ آبا نے رازداری سے کہا ب ھا۔
ماہم نے کان خو اسی طرف لگے ہوٸے نہ بات سن کر اسے شخت غصہ آبا ب ھا۔
”جی جی بالکل۔۔ ابک اب ھاٸبس سال کی اور دوسری پیس سال کی۔۔ ابھی یو دودھ پیتی ہیں
وہ۔۔ اور ن یک سریف انتی کہ ہروقت دوسرے لوگوں کے گ ھروں میں موخود رہتی ہیں اور لڑکوں
کی ابک لمتی الٸن آ بکے گ ھر کے باہر لگی ہوئی ہے۔۔۔!!“
ماہم نے زن یدہ آبا کے ابداز میں ہابھ ہال ہال کر کہا ب ھا۔
زن یدہ آبا کی یو آبکہیں ب ھتی کی ب ھتی رہ گٸی ب ھیں۔
”یونہ یونہ کی تی زبان جل تی ہے اس لڑکی کی۔۔ دبکھ لی یا آسنہ نہ تمہاری باک ک تواٸے گی۔۔!!
زن یدہ آبا نے جاٸے کا کپ غصے سے جھوئی سی میز بر رک ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ارے آبا۔۔ نہ بادان ہے اسکو میں یوج ھتی ہوں آپ پییھ جاٸیں باراض با ہوں۔۔!!
آسنہ ن یگم نے یوکھال کر کہا ب ھا۔ ج یکہ جاتم نے مشکل سے ان تی مسکراہٹ کو ضتط ک یا ب ھا۔
”با بس۔۔ ہللا معاف کرے تمہاری ن نی توں کو یو میں نے اج ھا شمچ ھا ب ھا۔۔ دبک ھا کیسے زبان جال کر
گٸی ہے نہ ماہم میرے سا منے۔۔“
زن یدہ آبا کو یقین پہیں آرہا ب ھا کہ ماہم یوں ابکی ن نی توں کے بارے میں منہ بر بات دے مارے
گی۔
”پییھ جاٸیں آبا۔۔ سادباں بھی ہو جاٸیں گی ہماری ل یکن ا نے وقت بر۔۔!!
جاتم نے مسکرانے ہوٸے کہا ب ھا۔
دو مہی نے گزز گٸے بھے روجان حی یل بام کا بھوت اسکے دماغ سے ہمیشہ ک یلنے مٹ سکا ب ھا۔
مارچ کے آخری دن بھے۔ سردی کی سدت میں کافی جد بک کمی آگٸی بھی۔
اسکے اور ماہم کے فاٸبل پنیر ہونے والے بھے۔
جاتم نے اب اک یڈمی جابا بھی ن ید کردبا ب ھا۔ وہ گ ھر میں ہی ن یاری کر رہی بھی۔
وہ ان یا تمیر بھی ن ید کر جکی بھی۔ جس سے خقصہ اور اس ابسان کی اسکی جان جھوٹ گٸی
بھی خو اسے میسج کربا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ابک بات یوجھوں آسنہ اگر تم برا با م یاٶ۔۔؟؟“
زن یدہ آبا اب با جانے ک یا جان یا جاہتی ب ھیں۔
”یورے محلے میں باپیں ہو رہی ہیں کہ ہر ہق نے ابک لمتی سی گاڑی تمہارے دروازے بر آکر رکتی
ہے۔۔ جیر سے کون ہے وہ۔۔؟ کس کی گاڑی ہے؟؟“
زن یدہ آبا کے شوال بر جاتم کا ربگ ب ھ تکا بڑا ب ھا۔
”ارے آبا وہ گاڑی میرے بابازاد ب ھاٸی کی ہے۔۔ پہت بڑا آدمی ہے۔۔
پہلے باہر رہ یا ب ھا اب باکس یان سقٹ ہوگ یا ہے۔۔ کیھی کیھی جیرنت درباقت کربا آجا با ہے۔۔!!
آسنہ ن یگم نے سی تہل کر خواب دبا ب ھا۔
”اج ھا اج ھا۔۔
ل یکن ب ھر بھی لوگ یو باپیں ن یانے ہیں با کہ لمتی گاڑی میں جانے کون آ با ہے ا بکے گ ھر۔۔!
بھٸی سریقوں کا محلہ ہے ابسی وبسی بات پی نے دبر پہیں لگتی۔۔!
زن یدہ آبا خو کہ یا جاہ رہی ب ھیں آسنہ ن یگم اور جاتم ا جھے سے شمچھ گٸیں ب ھیں۔
زن یدہ آبا یو خطرے کی گ ھیتی پحا کر جا جکی ب ھیں ج یکہ نیچ ھے وہ دویوں جاموش ہو گٸیں ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کو خود نہ شمچھ پہیں آئی بھی کہ جمدان ایکل ان بر ا نے اجسابات ک توں کر رہے بھے۔
بلکہ یو اپہیں ج یال پہیں آبا ب ھا اب اجابک۔۔
سییھ جمدان اس گ ھر میں ہمیشہ جاتم کی عیر موخودگی میں آٸے بھے۔ وہ اکیر کا لج اور اک یڈمی
ہوئی بھی جب وہ آنے بھے۔
اور اب جب سے وہ گ ھر میں بھی صرف ایکا ڈران تور آ با ب ھا سامان لے کر۔۔
جاتم کو اپہیں دبک ھنے کا پحسس ب ھا ل یکن وہ ابھی کچھ کہہ پہیں سکتی بھی۔
سام کو ب ھر جمدان کا ڈران تور آبا ب ھا۔ گاڑی سامان سے ب ھری ہوٸی بھی۔
ک ھانے پی نے کا سامان ،شودا سلف ،ب ھل،کیڑے ڈھیروں سامان ب ھا۔
ڈران تور کو دبکھ کر جاتم کا موڈ بگڑا ب ھا۔
”امی نہ جمدان ایکل ہم بر ا نے اجسابات ک توں کر رہے ہیں۔۔ پہلے یو اپہیں کیھی ہمارا ج یال
پہیں آبا۔۔!!
”نہ یو میں خود یوج ھیا جاہتی ہوں ان سے۔۔ ل یکن وہ آٸیں نب با۔۔!!
آسنہ ن یگم بھی یوکھال سی گٸی بھی۔
اپہیں محلے والوں کی بایوں سے ڈر لگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ستو ب ھاٸی صاجب۔۔!!
آسنہ ن یگم نے جمدان کے ڈران تور کو محاطب ک یا ب ھا خو گاڑی سے سامان یکال کر گ ھر میں ال کر
رکھ رہا ب ھا۔
”جی ئی ئی جی۔۔؟؟“
ڈران تور نے ادب سے خواب دبا ب ھا۔
”ب ھیک ہے ئی ئی جی آیکا ن تعام صاجب بک پہیحا دویگا میں۔۔ وہ پچ ھلے ابک مہی نے سے تیرس
گٸے ہیں کی انتی پی تی سے ملنے۔۔ ل یکن مچ ھے فون بر بلقین کرنے ہیں با میں نہ سب آ بکے
گ ھر وقت بر پہیحا با رہوں۔۔!!
ڈران تور انتی ڈیوئی یوری کر رہا ب ھا۔
”ب ھیک ہے ل یکن اس بار فون آٸےیو اسے کہ یا کہ جب وابس آٸے یو مچھ سے ملے۔۔!!
آسنہ ن یگم نے الچ ھے ہوٸے لہجے میں کہا ب ھا۔ ڈران تور سر ج ھکا کر وابس جال گ یا ب ھا۔
زن یدہ آبا کی بایوں نے آسنہ ن یگم کو بربسائی میں ڈال دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آرجے نے کچھ دیوں ک یلنے ا نے شوسل م یڈبا بر حی نے بھی اکاٶپیس بھے ن ید کر دنے بھے۔
وہ کچھ دن اس دن یا سے الگ رہ یا جاہ یا ب ھا چہاں لوگ اسے جا نے لگے بھے۔۔ اور جا نے کے
سابھ سابھ اس بر یطر بھی رکھی جا رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی،آرجے اور جسام پی توں تیرس کے مشهور ربستور ن یٹ میں پیی ھے بھے۔
وہ وہاں ڈبر کرنے کی عرض سے آٸے بھے۔
”پہت بھوک لگی ہے جسام ب ھاٸی۔۔“
مکی نے ا نے ن یٹ بر ہابھ رک ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ﻣﯿﺮﯼ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺎﻥﮐﻮ ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮑﺎ،
ﻣﯿﺮﮮ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﺎﻡ ﮨﯽ --------ﺩﻝ ﺑﮯﻧﻮﺍﺀ ﮐﯽ ﺷﮑﺴﺖ ﮨﮯ،
”دوست۔۔؟؟ جسام کو دبکھ کر لگ یا یو پہیں کہ اسے دوست ا بسے ہو بگے۔۔ نہ یو سکل سے ہی
لوقر لگ رہا ہے۔۔!!
ماہی نے قہقہہ لگانے مکی کو دبکھ کر کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا ہوا ابال۔۔ بائی ن تو۔۔“
ماہی نے اسے بائی کا گالس بھمابا ب ھا۔
آرجے نے ج یکٹ کی بازوٶں کو فولڈ ک یا ہوا ب ھا اور یطر آئی بازو بر عخ یب سا پی تو ن یا ہوا ب ھا جس
میں آرجے لک ھا یطر آرہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آواز بر آرجے نے بلٹ کر دبک ھا ب ھا۔
اور ابال نے منہ بر ہابھ رکھ کر انتی جیخ کو روکا ب ھا۔
وہ واقعی آرجے ب ھا۔
”پہیں یو۔۔۔“
آرجے کی آبکهوں میں سرارت اب ھری۔
”آپ آرجے ہی ہیں نہ آیکا پی تو۔۔ نہ میں نے دبک ھا ہے آبکی بکچرز میں۔۔ گ یار کے سابھ۔۔ آپ
نے اکیر اس ہابھ میں بکڑا ہوبا ہے۔۔!!“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابال نے سابد اسے کچھ زبادہ ہی قرصت سے دبک ھا ہوا ب ھا۔
وہ مسکرادبا ب ھا۔
ّ
ّآیو گراف بلیز۔۔۔“
ابال نے ان یا ہابھ آگے بڑھابا۔
”اووہ سیربسلی۔۔؟؟“
ابال کو جیرائی ہوٸی۔ لوگ یو ا نے مداخوں کو دبکھ کر شوجے ہوجانے ہیں ابک وہ ب ھا جسے قرق
بک پہیں بڑا ب ھا۔ برسکون سا پیی ھا ب ھا۔ سابد اسے نہ جیزیں م یابر پہیں کرئی ب ھیں۔ با سابد وہ انتی
اہم یت کو ا جھے سے جان یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے کے سابھ بکچر ن یانے اور کچھ باپیں کرنے کے یعد وہ ماہی کے باس وابس آٸی بھی خو
اسے ک ھا جانے والی یطروں سے گھور رہی بھی۔
”وابس آنے کا دل یو پہیں کر رہا ب ھا۔۔۔ مچ ھے یقین پہیں آرہا میں آرجے سے ملی ہوں۔۔۔“
ابال کی خوسی دبک ھنے الٸق بھی۔
”افسوس رہے گا ساری عمر۔۔۔ زبدگی میں صرف ابک ابسی لڑکی آٸی ہے جسے مکی جاصل
پہیں کرسکا۔۔،
خو مکی سے پچ کر یکل گٸی۔۔!!“
مکی نے جشرت سے موبابل کی سکرین جمکنے تمیر کو بکنے ہوٸے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم مکی بھے با اس لنے۔۔ آرجے ہوبا یو جانے با د نیا۔۔ بلکہ وہ خود پہیں جائی۔۔!!!“
وہ دویوں ج یانت کی تمام جدیں بار کرنے ہوٸے قہقہہ لگا کر ہیسے بھے۔
پ
دور ییھی ابال س یاٸش سے اس ہی یڈشم سے لڑکے کو دبکھ رہی بھی جس بر اسے جال ہی میں
کرش ہوا ب ھا۔
ل یکن سابد وہ پہیں جانتی بھی کہ خو ابسان باہر سے خویصورت یطر آ با ہو۔۔ صروری پہیں اسکا ابدر
بھی ان یا ہی خویصورت ہو۔۔!!
“!!!تم مکی بھے با اس لنے۔۔ آرجے ہوبا یو جانے با د نیا۔۔ بلکہ وہ خود پہیں جائی۔۔”
وہ دویوں ج یانت کی تمام جدیں بار کرنے ہوٸے قہقہہ لگا کر ہیسے بھے۔
پ
دور ییھی ابال س یاٸش سے اس ہی یڈشم سے لڑکے کو دبکھ رہی بھی جس بر اسے جال ہی میں
کرش ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن سابد وہ پہیں جانتی بھی کہ خو ابسان باہر سے خویصورت یطر آ با ہو۔۔ صروری پہیں اسکا ابدر
بھی ان یا ہی خویصورت ہو۔۔!!
آرجے کی یطر جسام بر بڑی بھی خو ابکی طرف بڑھ رہا ب ھا۔
اسے دبکھ کر وہ دویوں س یدھے ہو کر پی یھ گٸے بھے۔ جسام کو ابسی باپیں پہیں بس ید
ب ھیں اس لینے جاص طور بر مکی یو ڈربا ب ھا اس سے۔۔ اور اسکے سا منے اس طرح کی باپیں
کرنے سے گربز کربا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہاں۔۔ ب ھیک ہے۔ جلو۔۔“
ماہی کسی برابس کے زبر ِ ابر بھی۔
وہ دویوں بھی دروازے کی طرف بڑھ گٸی ب ھیں۔
ابال آگے جل رہی بھی ج یکہ ماہی اسکے نیچ ھے بھی۔
ابال دروازے سے باہر یکل جکی بھی۔ حیسے ہی ماہی نے دروازے سے باہر فدم بڑھاٸے ابک
زور دار وزئی جیز اسکے سر سے بکراٸی بھی۔
ماہی کو ان یا دماغ گھوم یا ہوا محسوس ہوا ب ھا۔
درد کی سدت نے اسے کرا ہنے بر مخ تور ک یا ب ھا۔
ب ج ھ ی ین پ
وہ یجے تی لی گٸی ھی۔
آبکهوں کے آگے ابدھیرا ج ھا گ یا ب ھا۔ ینجے گرنے سے پہلے اس نے بھوڑی سی آبکہیں کھولی
ب ھیں اور ا نے سا منے ابک او جپے لمنے لڑکے کو ک ھڑا بابا ب ھا۔
خو جیرابگی سے اسکی طرف دبکھ رہا ب ھا۔
اسکے یعد ماہی کا ذہن باربک توں میں ڈوب گ یا ب ھا۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم آج صیح سے ہی دعاپیں مابگ رہی بھی۔ اسکا ئی ابس سی کا ربزلٹ آنے واال ب ھا۔
”آج یو ہایو آئی کا اعمال بامہ کھلنے واال ہے۔۔ہللا جیر کرے۔۔!!
خواد اسے بربسان دبکھ کر مزبد بربسان کر رہا ب ھا۔
”اج ھا دعا کرو با۔۔ اگر میرے مارکس ا جھے آٸے یو صرور دبک ھنے دوبگی۔۔!!
جاتم نے حیسے م یت کی۔
”یکا برامس۔۔“
وہ بلنے واال پہیں ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ب ھیک ہے ب ھر۔۔ ابک دو ک یایوں میں ہایو آئی یکا اڑے گی۔۔!!“
وہ ابک دم ہی پحومی ین گ یا ب ھا۔
”یو ب ھر وعدہ کریں کہ آرجے کا شو ہمارے سابھ دبک ھا کر نیگی آپ۔۔ اور اگر پہیں دبک ھیا یو ہمیں
دبک ھنے د نیگی۔۔!!“
خواد نے ابک ہابھ میں ر تموٹ بکڑا ب ھا ج یکہ دوسرا ہابھ اسکے سا منے ب ھیالبا۔
”آرجے گ یا ب ھاڑ میں۔۔ تم نے مچ ھے بد دعا دی۔۔۔ ابک ب ھرڈ کالس س یگر ک یلنے مچ ھے بددعا
دی۔۔!!
جاتم کا صدمے سے برا جال ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اب اس گ ھر میں با یو آرجے رہے گا با ہائی۔۔!!“
جاتم ان یا غصہ ضتط کرئی کمرے سے باہر یکل گٸی بھی۔
”اوووہ ہایو آئی آپ کی تی نےوفوف ہیں۔۔ آرجے کو کوٸی پہیں یکال سک یا۔۔ آپ اس موشم
میں کہاں جاٸیں گی۔۔!!
خواد شمچ ھداری سے سر ن یٹ کر رہ گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہی کی جب آبکھ کھلی یو اس نے ا نے آپ کو ہاسی یل کے ن یڈ بر بابا ب ھا۔
ی ی یپ
وہ ابک ج ھیکے سے ابھ ھی کن سر بر گنے والی خوٹ کی وخہ سے اجا ک کر سا آگ یا ب ھا۔
ج ب ل ل
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”خوٹ کیسے؟؟ ہم یو ربستور ن یٹ سے باہر یکل رہے بھے با۔۔ وہاں
”ان یا مت شوخو ماہی۔۔ سب ب ھیک ہے۔ میں ڈاکیر سے بات کر کے آئی ہوں اپهوں نے کہا
ب ھا کہ ہوش میں آنے ہی تمہیں ڈشحارج کردبا جاٸے گا۔۔!!
ش
ابال اسکا ہابھ ب ھیی ھیانے باہر یکل گٸی بھی۔ ج یکہ ماہی با ھی سے اسے باہر جا با دبکھ رہی
مچ
بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ہ یلو مسیر خورڈن۔۔!!“
ابال نے ہاسی یل کی راہداری میں رکھی کرسی بر پیی ھے خورڈن کو یکارا۔
خورڈن ہی وہ شخص ب ھا جسکی وخہ سے ماہی کو خوٹ آٸی بھی۔
باجانے اس نے ا نے ن یگ ابسا ک یا ڈال رک ھا جسکے لگنے کی وخہ سے ماہی کا سر ب ھٹ گ یا ب ھا۔
وہ انتی ہی دھن میں ن یگ کو گھمانے ہوٸے ربستور ن یٹ کے ابدر داجل ہو رہا ب ھا جب باہر
یکلتی ماہی کے سر سے وہ ب ھاری وزئی ن یگ بکر گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا اپہیں ہوش آگ یا ہے؟؟“
ابال کے بالنے بر وہ اسکی طرف ل تکا۔
”ہاں ماہی کو ہوش آگ یا ہے۔۔ ل یکن اگر اسے کچھ ہوجا با یو میں تمہیں ہرگز با جھوڑئی۔۔!!
ابال نے خوپحوار یطروں سے اسے دبک ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔
”جب بک وہ ڈشحارج پہیں ہوجائی تم کہیں پہیں جا سکنے۔۔ اور ابھی تمہیں ماہی سے معذرت
کرئی جا ہی نے۔۔!!
”واٹ۔۔۔؟؟“
وہ جیران ہوا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہے۔۔!!
ابال نے اسکے ن یگ کی طرف اسارہ ک یا خو خورڈن نے ک یدھے بر ڈال رک ھا ب ھا۔
خورڈن برا ب ھیسا ب ھا وہ یولیس سے پہیں ڈربا ب ھا ل یکن ربستور ن یٹ کے باہر نےہوش ہوئی ماہی اور
اسکے سر سے یکلنے خون کو دبکھ کر وہ ابک دم گ ھیرا گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم پہت خوش بھی اسکے سابھ سابھ وہ پہت اداس بھی بھی۔
خوش اس لنے بھی کہ وہ پہت ا جھے گربڈز کے سابھ باس ہوٸی بھی۔ الینہ اداس ہونے کی
وخہ کافی سیخ یدہ بھی۔
وہ نہ شوچ شوچ کر بربسان ہو رہی بھی کہ آگے ک یا کرے گی؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“بربسان پہیں ہوں شوچ رہی ہوں کہ اب ک یا کروبگی؟؟ ماسیرز کربا جاہتی ہوں ل یکن یون تورستی
کی فیس کہاں سے الٶبگی۔۔!!
جاتم نے ابک گہرہ سابس ل یا ب ھا۔
”فکر با کرو کچھ با کچھ ہو ہی جاٸے گا و بسے بھی تمہارے ا نے ا جھے مارکس ہیں سکالرسپ مل
جاٸے گا۔۔!!
ماہم نے ام ید دالٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خورڈن بڑبڑا با کمرے میں داجل ہوا ب ھا۔ اسے ان تہا کا غصہ آبا ہوا ب ھا جاالبکہ علظی بھی اسی کی
بھی۔
حیسے ہی اسکی یطر سا منے ن یڈ بر موخود ماہی بر بڑی بھی وہ ب ھیک سا گ یا ب ھا۔
وہ لڑکی معصوم بھی بھی اور ن یاری بھی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دل سے خوستو یو آرہی ہے عدم
ک یا جیر کس بگر میں رات ہوئی""
ماہی نے کمرے میں کسی کی موخودگی کو محسوس کرنے ہوٸے آبکہیں کھولی ب ھیں اور ب ھر
سا منے ک ھڑے شخص کو دبکھ کر اسکے چہرے بر واضح الچ ھن اب ھری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دبک ھا ب ھا۔
”شوری میری وخہ سے آبکو سر بر۔۔
خورڈن کو شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ کیسے معافی ما بگے۔
خورڈن کو ابدازہ پہیں ب ھا کہ وہ اسے معاف کردے گی۔۔ اگر با بھی کرئی یو وہ اسکا کچھ یگاڑ
پہیں سکتی بھی۔۔
ل یکن وہ شچ میں جیران ہوا ب ھا۔ ماہی کے چہرے بر سق تق سی مسکراہٹ بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کمرے میں ڈاکیر داجل ہوا ب ھا۔ وہ اب ماہی کا ج یک اپ کر رہا ب ھا۔ ابال غصے سے بڑبڑا رہی
بھی۔ خورڈن کو جب ان یا آپ وہاں اصافی لگا یو وہ جاموسی سے وہاں سے یکل آبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”میں بھی ماہین سے مل کر آبا ہوں ابھی کچھ دن پہلے۔۔ بزبس یور ب ھا۔۔ معذرت کربا ہوں
ا نے دیوں سے جیرنت یوج ھنے پہیں آبا۔۔!!
وہ جاٸے کا کپ اب ھانے ہوٸے کہہ رہا ب ھا۔
جاتم کو جیرت ہوٸی بھی کہ ان یا بڑا آدمی کیسے عام لوگوں کی طرح ا بکے گ ھر میں موخود ب ھا اور
یو اور اوبر سے معذرت کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گرے ربگ کی پی یٹ بر سق ید سرٹ اور گرے ہی کوٹ پہنے وہ شخص ان تہا کی سابدار شخصیت
کا مالک ب ھا۔
عمر پحاس کے قرنب بھی ل یکن وہ جالیس ن نی یالیس سے زبادہ کا پہیں لگ یا ب ھا۔
”کیسی ہے آبکی پیتی۔۔ جھوئی ہوگی با وہ یو۔۔؟؟ ک توبکہ میری سادی کے یعد ہی آبکی سادی
ہوٸی بھی با۔۔“
آسنہ ن یگم اب پیس باٸبس پہلے کی طرح اسے تم پہیں بال با رہی بھی۔
وہ اب کافی رعب دار شخصیت کا مالک ین گ یا ب ھا۔
ابکی بات سن کر ابک بل ک یلنے سییھ جمدان کے چہرے کا ربگ ب ھ تکا بڑا ب ھا۔
“ہاں وہ ب ھیک ہے۔۔!!
وہ ہیس دنے بھے۔۔ یوئی بھوئی سی ہیسی۔
وہ باکردہ خرم کی سزا آج بک ب ھگت رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی۔۔۔“
جمدان صاجب نے خواب دبا ب ھا۔
”وہ یو ابھی پہت جھوئی ہوگی با۔۔ آپ نے اک یلے انتی دور ب ھیج دبا؟؟“
باآلخر آسنہ ن یگم نے وہ شوال یوجھ ہی ل یا ب ھا جس سے جمدان صاجب پخ یا جاہ رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باٸبگر باکس یگ کلب تماش پی توں سے ب ھرا بڑا ب ھا۔
”خورڈن۔۔۔ خورڈن۔۔“
ہر طرف سے خورڈن کے یعرے لگ رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ستو خورڈن۔۔۔ تم نے ہاربا ہے اس بار۔۔
اگر تم خوئی سے ہار گٸے یو ہم پہت سا پیشہ کما سکنے ہیں۔۔!!
پ
ا یی ھتی اسکے باس ک ھڑا اسکے کایوں میں حیسے منیر بھوبک رہا ب ھا۔
”سن رہے ہو با تم۔۔؟؟“
پ
ا یی ھتی نے اسے م توخہ با باکر دوبارہ کہا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خورڈن نے ابک زوردار گھوبسا خوئی کے منہ بر مارا ب ھا۔
خوئی نیچ ھے کی جانب لڑک ھڑابا۔
ہر طرف سے خورڈن کی صداٸیں گوپج ابھی ب ھیں۔ وہاں اسکے جا ہنے ساٸفین کی پہت بڑی
یعداد موخود بھی۔
پ
ا یی ھتی نے خورڈن کو اسارہ ک یا ب ھا۔ اور خورڈن نے خود کو ڈھ یال جھوڑ دبا ب ھا۔
اب خوئی اسے بری طرح ن یٹ رہا ب ھا ج یکہ خورڈن صرف مارنے کا یکلف کر رہا ب ھا۔
خورڈن بر پیشہ لگانے والے لوگ ابک دم پچھ سے گٸے بھے۔
خورڈن کا دماغ ابک دم گھوما ب ھا۔ وہ کسی خوپحوار جایور کی طرح خوئی کی طرف بڑھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کی جیر پہیں بھی۔
وہ ہارنے کے سابھ سابھ انتی ہڈباں بھی بڑوانے والے ب ھا۔
انی ھتی سر ن یٹ کر رہ گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گ ھر آبا جابا اسکے محلے والوں کو پہیں بس ید۔۔!!
وہ دلیرداسنہ سے کہہ رہے بھے۔
”وہ کون ہونے ہیں بابس ید کرنے والے۔۔ وہ آبکی کزن کا گ ھر ہے جب جاہیں جا سکنے
ہیں۔۔“
ً
ماہی کو خق تق یا غصہ آبا ب ھا۔ وہ ا نے باپ کے جاالت و واقعات سے ا جھے سے واقف بھی۔
”وہ کہہ رہی بھی کہ ابک ن توہ جسکی دو خوان ن نی یاں ہوں اسکے گ ھر میرے یوں آنے جانے سے
اسکی مشکالت میں مزبد اصاقہ ہوگا۔۔!!
”بابا آپ ان سے ابسا رسنہ ن یاپیں جس سے دن یا کا منہ ن ید ہوجاٸے اور لوگ آ بکے اور ا بکے
جالف کوٸی بات با کر سکیں۔۔!!
ماہی کی بات بر سییھ جمدان بری طرح خو بکے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”بابا آپ ان سے ابسا رسنہ ن یاپیں جس سے دن یا کا منہ ن ید ہوجاٸے اور لوگ آ بکے اور ا بکے
جالف کوٸی بات با کر سکیں۔۔!!
ماہی کی بات بر سییھ جمدان بری طرح خو بکے بھے۔
”اوکے بابا مچ ھے کام ہے۔۔ میں کچھ دبر یعد کال کرئی ہوں آبکو۔۔!!“
ماہی فون ن ید کرجکی بھی مگر وہ سییھ جمدان صاجب کو گہری شوچ میں ڈال گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”خود ہی یو کہہ رہی بھی کہ تمہیں پہت صرورت بڑئی ہے۔۔
”میں نے یو پہیں ن یابا۔۔ اپهوں نے انتی مرصی سے ب ھیحا ہے۔۔ پہیں رک ھیا یو ب ھیک ہے وابس
کرد نیگے۔۔!!
آسنہ ن یگم نے صاف بات کی۔
”امی ایکل کو برا لگے گا۔۔ اپهوں نے ا نے ن یار سے پخقہ دبا ہے۔۔ اور ہائی تمہیں اجھی طرح
سے ن یا ہے کہ پحایف وابس کربا اجھی بات پہیں ہے۔۔!!
ماہم نے شمچ ھداری کی بات کی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ل یکن ک یا پی یا۔۔ کل کو آپ یون تورستی جاٸیں گی آبکو پہت صرورت بڑنے والی ہے۔۔!!
یون تورستی کا بام سن کر جاتم کے دل میں جشرت اب ھری بھی۔ اب وہ ک یا کہتی کہ وہ لوگ ان یا
کچھ افورڈ پہیں کرسکنے بھے۔
”ایکل۔۔ ن یا پہیں یون تورستی جابا بھی ہے با پہیں اور اگر فسمت لے کر گٸی نب لے لیتی
با۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ی
”ک توں۔۔ فسمت کی بات ک توں۔۔ ک یا آپ مزبد علیم جاری پہیں رک ھیا جاہ نیں؟؟“
وہ پہت ساٸس یگی سے یوجھ رہے بھے۔
”اج ھا آپ ابسا کریں کہ جس یون تورستی میں دل جاہے ابالٸے کردیں بافی میں خود دبکھ
لویگا۔۔!!
جمدان صاجب کی بات نے اسے سن کر دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ مزبد کچھ باپیں کرنے کے یعد فون ن ید کر جکی بھی۔ اسکی خوسی کی ان تہا پہیں رہی بھی۔۔
جاتم کو لگ رہا ب ھا حیسے اسکے خواب اسکے پہت قرنب ہیں۔۔ وہ ہابھ بڑھاٸے گی اور ابکی یعنیر
با لے گی۔
ل یکن سابد وہ نہ بھول گٸی بھی کہ خوایوں کی یعنیر کیھی کیھی التی بھی یکل آئی ہے۔۔
نہ خواب ابسان کو کام یائی کی بل یدیوں بر لے جانے کی پحاٸے ا بسے ابدھیروں میں ب ھی یک
د ننے ہیں چہاں ابسان ساری عمر بڑ نیا اور شسک یا رہ یا ہے ل یکن ان ابدھیروں سے پہیں یکل
سک یا۔۔
اور بارپخ گواہ ہے غورت کو خواب دبک ھنے کی ہر زمانے میں ابک پہت ب ھاری قیمت خکائی بڑی
ہے۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”University ofمیں دعا کر رہی ہوں مہرو کہ میرا نیحاب یون تورستی (
) میں داجلہ ہو جاٸے۔۔ باکہ میں ایکل بر زبادہ یوجھ با ن توں۔۔“Punjab,Lahore
مہرو اس سے ملنے گ ھر آٸی بھی دویوں نے ابک سابھ اتم ابس سی ک یلنے پین جار یون تورسی توں
میں ابالٸے ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم چہاں ابڈمیشن لو گی میں تمہارے سابھ رہوں گی ہائی۔۔ فکر با کرو۔۔!!
مہرو نے اسے دالسہ دبا ب ھا۔
مچ ھے اجھی لگتی ہے بس دعا کرو میں وہاں جلی جاٸیں۔۔ ”PUوہ یو میں جانتی ہوں ل یکن
پہت بڑی ہے میں نے سرچ ک یا ب ھا ن یٹ بر۔۔
انتی بڑی ہے کہ ابسان وہاں جا کر گم ہوجاٸے۔۔!!
وہ باجانے کس اجساس کے پخت کھوٸے کھوٸے سے لہجے میں کہہ رہی ہے۔
”ک یا اول فول یول رہی ہوں ہائی۔۔ ہزار دقعہ کہا ہے کہ ابسی باپیں با ک یا کرو۔۔۔!!
آسنہ ن یگم نے شخت سے لہجے میں کہا ب ھا۔
”بس آنتی نہ ا بسے ہی کرئی ہے۔۔ میرا خوصلہ ہے خو میں اسے ج ھیل تی ہوں۔۔!!
مہرو نے سرارت سے کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بلے گراؤبڈ باسکٹ بال کی بربکیس کر رہا ب ھا جب موبابل بر آنے والی کال نے اسے انتی
طرف م توخہ ک یا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یو تم ل یدن جلے جاٶ۔۔ با ب ھر امربکہ۔۔ با جسام کے باس۔۔ میں جاہ یا ہوں تم اتم ئی اے کرو
اور بر بزبس میں میرا سابھ دو۔۔ تم جسام کو یو ا جھے سے جا نے ہو اسے بزبس میں دلحستی
پہیں۔۔ وہ تمہارے بابا کی طرح گدی بر پیی ھے گا س یاست کرے گا اور لوگوں کی جدمت کرے
گا۔۔!!!
م
اپهوں نے صاف صاف انتی بات کمل کی بھی۔
” بڑے ڈبڈ آپ مچ ھے ا جھے سے جا نے ہیں میں وہی کام کربا ہوں خو میرا دل جاہے۔۔۔
اور میں انتی یون تورستی کو جھوڑ کر ابھی یو پہیں جانے واال۔۔ الینہ اگر کچھ ماہ میں میرا موڈ بدل
گ یا یو آبکو ن یادویگا۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا مصی یت ہے بار ک توں نیچ ھے بڑ گٸے ہیں میرے۔۔ حی نے ک توں پہیں د ننے۔۔!!
آرجے نے بڑبڑانے ہوٸے موباٸل آف ک یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”دبکھو آسنہ میں تم سے پہت صروری بات کرنے آٸی ہوں میری بات کو دھ یان سے
سی یا۔۔۔“
زن یدہ آبا آج ب ھر ا بکے گ ھر جاصر ب ھیں۔
جاتم کو کچھ عیر معمولی سا محسوس ہو رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ارے سکر ادا کرو آسنہ میں تمہاری پیتی یعتی انتی ہائی ک یلنے رسنہ الٸی ہوں۔۔!!
جاتم یو ابکی بات سن کر دھک سے رہ گٸی بھی۔
”اسی لنے یو کہہ رہی ہوں کہ سکر ادا کرو۔۔ گ ھر پیی ھے ہی ہللا نے تمہاری سن لی۔۔ سابد ہللا کو
پییم پچی بر برس آگ یا۔۔ اس لنے خود ہی رسنہ آسان کردبا۔۔!!
زن یدہ آبا کی بات سن کر جاتم کے ابدر ج ھن سے کچھ یوبا ب ھا۔
پییمی اور عرنت ا بکے لنے گالی ین کر رہ گٸی بھی۔
”لگ یا ہے نہ اس دن والی عزت بھول گٸی ہیں آج دوبارہ کرئی بڑے گی۔۔!!
ماہم نے رسالہ ابک طرف رک ھا اور ن یڈ سے ینجے ابر خونے پہی نے ہوٸے کہا ب ھا۔
پ مچش
”میں کچھ ھی ہیں آبا۔۔ کس کا رسنہ۔۔؟؟
”طارق کو جانتی ہو با۔۔ نہ خو دورسری گلی میں رہ یا۔۔ اسکا رسنہ الٸی ہوں۔۔ اسکے گ ھر والے
دلوں جان سے ق تول کرنے کو ن یار ہیں ان تی پچی کو۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کیسی باپیں کر رہی ہیں آبا آپ۔۔۔؟؟ وہ طارق محلے کا سب سے بدبام لڑکا ہے۔۔ آپ اسکے
لنے میری ہائی کا رسنہ۔۔؟؟
آسنہ ن یگم یو دبگ رہ گٸی بھی۔ ج یکہ طارق کا بام سن کر جاتم کا دماغ گھوما ب ھا۔
وہ ابک ان تہائی گ ھی یا فسم کا لڑکا ب ھا۔ وہ جب بھی کا لج اور اک یڈمی جائی بھی اکیر خوک بر ک ھڑا مل یا
ب ھا۔
بان ج یا با۔۔ سرخ دانت۔۔ جاتم کو اسے دبکھ کر گ ھن آئی بھی۔ وہ اسے دبکھ کر منہ ج ھیا لیتی
بھی۔
”ارے ک یا ہوگ یا۔۔ دبک ھا ب ھاال لڑکا ہے۔۔ اور و بسے بھی کون لی یا ہے آج کل عرنب اور پی یم کی
پیتی کا رسنہ۔۔ وہ یو ب ھال ہو اس طارق کا خو اس نے خود ر سنے کی بات کی ہے۔۔۔“
کسک ب
”کی نے پیسے دنے ہیں اس لق یگے نے آبکو۔۔ خو آپ پہاں اسکا رسنہ لینے آگٸی۔۔ ل د ھی
ہے اس نے انتی۔۔ میرا بس جلے با خوئی ماروں اسکے منہ بر۔۔!!
ماہم زن یدہ آبا کے سا منے آکر ابک دم ب ھٹ بڑی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کب
”زبان سی تہال کر بات کرو لڑکی۔۔۔ انتی اوفات د ھی ہے م لوگوں نے۔۔ ھر آٸی رجمت
گ ت
کو ب ھکرا رہے ہو۔۔!!
زن یدہ آبا نے ب ھڑک کر کہا ب ھا۔
”ہم لوگ انتی اوفات ا جھے سے جا نے ہیں۔۔ اوفات یو آپ دک ھانے آٸی ہیں انتی۔۔ جار پیسے
لے کر دین اتمان نیچ کر ابک گ ھی یا لڑکے کو ن یک اور سریف ن یا رہی ہیں۔۔!!
ماہم کا غصہ سایویں آشمان کو جھو رہا ب ھا۔
ابسا ہی کچھ جال جاتم کا بھی ل یکن وہ ساکڈ بھی۔
”ارے سادی با شہی م یگتی یو کرلو۔۔ شہارا ہوگا ابک۔۔ و بسے بھی اک یلی لڑک توں کا یوں باہر آباجابا
اج ھا پہیں ہوبا۔۔!!
اپهوں نے جاتم کے کا لج اور سام کو اک یڈمی جانے بر طعنہ مارا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”آپ اب ھیں اور یکلیں ابھی ہمارے گ ھر سے۔۔ ہمیں کوٸی م یگتی س یگتی پہیں کرئی۔۔“
ماہم نے آگے بڑھ کر باہر کا دروازہ کھوال ب ھا۔
زن یدہ آبا کا منہ اس عزت اقزاٸی بر غصے سے سرخ ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”با ہللا باک رجم کر ہم بر ان یا۔۔!!
وہ تم آبکهوں سے دعا کر رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”پہیں۔۔ ابک برائی ہے۔۔ بس دل کربا ہے وہ مل جاٸے کہیں سے۔۔ اسے جاصل
کرنے کی طلب بڑھ سی گٸی ہے۔۔!!
اور آرجے نے مکی کی بات بر قہقہہ لگابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“تم باگل ہوگٸے ہو مکی۔۔ ابک مڈل کالس لڑکی۔۔ خو یقول تمہارے جاہل سی ہے اسکے
لنے مر رہے ہو۔۔!!
آرجے نے اسکا مذاق اڑابا۔
“بار جاہل یو واقعی ہے اس لنے یو کیھی ملنے پہیں آٸی مچھ سے اور عرصہ ہوگ یا کیھی بات
پہیں کی۔۔ ل یکن ب ھر بھی دلکش پہت ہے۔۔!!
مکی نے اسکی یصوبر کو ذہن میں النے ہوٸے کہا خو اس نے انتی کزن کے موبابل میں
ب کب
د ھی ھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”بار و بسے میرا یو اس لڑکی سے کوٸی رسنہ پہیں تم یو بڑے دل والے ہو۔۔ ب ھابھی کو جھوڑ
دبا یکاح کرکے۔۔!!
مکی نے ابک آبکھ دبانے ہوٸے کہا ب ھا۔
”و بسے مان یا بڑے گا بار۔۔ موبابل یو اسکے باس پی توں واال ب ھا اور عرور یونہ یونہ۔۔
وہ جالص جاہالنہ فسم کے ابداز میں یوال ب ھا۔۔ بالکل مکی واال ابداز۔۔!!
آرجے کو ا جھے سے باد ب ھا کہ جاتم کے باس اشمارٹ فون پہیں ب ھا۔
اسکی بات سن کر مکی کا ج ھت ب ھاڑ قہقہہ گوپحا ب ھا۔
ابک بل کے ابدر وہ وابس آرجے ین گ یا ب ھا۔۔ جسے کسی جیز سے با قرق بڑبا ب ھا اور با کسی جیز
سے دلحستی بھی۔ ل یکن باجانے ک توں جاتم کے ذکر بر اسے عخ یب سی نےحیتی ہوٸی بھی۔
اور مکی کو کیھی کیھی جیرت ہوئی بھی کہ آرجے ام جاتم کا مذاق کیسے اڑا لی یا ب ھا اسکے سابھ مل
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کر۔۔
جاالبکہ اس نے کیھی کسی لڑکی کو موصوع گق یگو پہیں ن یابا ب ھا۔
آرجے نے سگر نٹ کا ابک گہرہ کش لے کر دھواں قصا میں اج ھاال ب ھا۔
ج یکہ مکی نے موبابل یکال کر دوبارہ سے وہ تمیر مالبا ب ھا خو اس نے کچھ عرصہ پہلے تیرس کے
ربستور ن یٹ میں مالبا ب ھا خو ن ید جا رہا ب ھا۔
ل یکن جالف معمول اس وقت اس تمیر بر ن یل جا رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زن یدہ آبا کی بایوں نے جاتم کو بربسائی میں ڈال دبا ب ھا۔
باجانے ک توں اسکا دل ڈر رہا ب ھا۔ ابھی بھی وہ تماز بڑھ کر دعا مابگ کر ابھی بھی ج یکہ موبابل بر
ہونے والی نپ نے اسے م توخہ ک یا ب ھا۔
جب وہ تماز بڑھ رہی بھی نب فون بھی آبا ب ھا ل یکن اس نے غور پہیں ک یا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بھی خو اس نے نٸی شم میں کائی ک تئ بھے۔
اور آج اسے ب ھر میسج آگ یا ب ھا۔
جاتم کا دل مزبد برا ہوا ب ھا۔ اس شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ ابسا ک یا کرے جس سے وہ شخص
اسکی جان جھوڑ دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمدان صاجب کا فون آبا ب ھا۔ باجانے اس بار آسنہ ن یگم خود بر ضتط پہیں رکھ باٸی ب ھیں اور
اپهوں نے رونے ہوٸے طارق کے م تعلق سب کچھ جمدان کو ن یادبا ب ھا۔
وہ اک یلی غورت ب ھک گٸی بھی جاالت کا مفابلہ کر کر کے۔۔
طارق نے دھمکی دی ب ھی کہ سادی یو وہ جاتم سے ہی کرے گا۔۔ ورنہ اج ھا پہیں ہوگا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم کو روبا دبکھ کر سییھ جمدان کا بارہ ہاٸی ہوا ب ھا۔
ایکا دل کر رہا ب ھا کہ وہ ابھی اس لڑکے کو شوٹ کردیں۔
”آسنہ روپیں پہیں اور میری بات غور سے ستو۔۔ جب بک میں ہوں با کوٸی تم لوگوں کو
کچھ پہیں کہہ سک یا۔۔
”آپ کب بک سابھ د نیگے ہمارا۔۔؟ اس بات کا بھی لوگ علط مظلب یکال رہے ہیں۔۔!!
آسنہ ن یگم نے دک ھی لہجے میں کہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
میں ہمیشہ سابھ دویگا۔۔ بس تم ابسا کرو کہ مچ ھے سابھ د ننے کا خق دےدو۔۔
!!مچھ سے یکاح کرلو آسی۔۔ یکاح کرلو۔۔
جس بات کو کرنے ک یلنے وہ ا نے دیوں سے الفاظ ڈھوبڈ رہے بھے۔ اور بات کرنے کی ہمت
پہیں بھی۔ وہ آج ابک ہی بل میں کہہ گٸے بھے۔
آسنہ ن یگم کو لگا ب ھا کہ اپهوں نے کچھ علط س یا ہو۔۔
!!وہ جیرت سے منہ کھولے موبابل کو دبکھ رہی ب ھیں جس سے جمدان کی آواز اب ھر رہی بھی۔۔
”آیکا دماغ خراب ہوگ یا ہے جمدان سرم پہیں آئی ابسی بات کرنے ہوٸے۔۔؟؟”
آسنہ ن یگم ب ھڑک ابھی بھی۔
آسنہ کا ب ھڑک یا بھی پحا ب ھا
ا نے آفس میں پیی ھے جمدان نے بربسائی سے چہرے بر ہابھ ب ھیرا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ جانتی بھی ہمارا معاسرہ کس فدر م یافق ہے اسے وہ تمام اسالمی واقعات باد انے جب م تعدد
بار ن توہ سے یکاح معزز لوگوں نے کنے بھے حیسا کہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ﺣﺎالﺕ ﻭ ﺟﺬﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺩﮬﮑﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﮐﯿﻼ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ؟
ﯾﺎﺭﻏﺎﺭ ،ﻏﯿﺮ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻓﻀﻞ ﺷﺨﺺ ﯾﻌﻨﯽ ﺣﻀﺮﺕ
ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍُﻧﮭﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻭﺟﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺎﭖ ﺟﯿﺴﯽ ﮔﮭﻨﯽ ﺷﻔﻘﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﺴﺮ ﺁ ﮔﺌﯽ ،ﮧﻠﻟﺍ ﻧﮯ ﺍُﻧﮭﯿﮟ ﺍﯾﮏ
ﺑﯿﭩﺎ ﺑﮭﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﺎ۔
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﺎ
ٰ ﭘﮭﺮ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﻧﮯ ﻏﺴﻞ
ٰ ﻭﺻﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ،ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺳﻤﺎﺀ ﺑﻨﺖ ﻋﻤﯿﺲ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺩﻟﻮﺍﯾﺎ۔
ﺩﻭ ﺩﻓﻌﮧ ﺑﯿﻮﮦ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺗﻨﮓ ﻧﻈﺮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﻧﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﻭﮦ ﻏﯿﺮﺕ ﻣﻨﺪ ﺭﺟﻼﻥ ﺍﻥ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﺎﻭﺍﻗﻒ ﺗﮭﮯ ،ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ
ﻓﻮﺭﺍ ﻣﻌﺎﺷﺮﺗﯽ ﺩﮬﺎﺭﮮ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺁﮨﻨﮓ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺳﮯ
ﺗﻦ ﺗﻨﮩﺎ ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺬﺑﺎﺗﯽ ﺟﻨﮓ ﻧﮧ ﻟﮍﻧﯽ ﭘﮍ ﺟﺎﺋﮯ۔
ﺍﺱ ﺩﻓﻌﮧ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻏﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﭘﯿﮑﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ؛ ﺑﻠﮑﮧ ﺷﯿﺮ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺗﮭﮯ۔ ﺁﭖ
ٰ ﺧﺪﺍ ،ﺍﺑﻮ ﺗﺮﺍﺏ ،ﻓﺎﺗﺢ ﺧﯿﺒﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭖ
ٰ ﺣﻀﺮﺕ ﺟﻌﻔﺮ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﻧﮯ ﺻﺮﻑ ﺑﮭﺘﯿﺠﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻔﺎﻟﺖ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﻓﺮﺯﻧﺪ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ
ﺍﺳﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﭘﺎال ﺟﯿﺴﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮭﺘﯿﺠﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎال -
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ﺳﻦ
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﻘﻮﻕ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﻣﺤﺎﻓﻆ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ُ
ﮐﮯ ﺭﺷﮏ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮨﻢ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ
ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ،ﺍﻥ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻨﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ،ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻧﻔﺲ ﭘﺮ ﺯﺩ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ
ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﺍﻭﮌﮬ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺑﯿﻮﮦ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﺤﻔﻆ ﺩﯾﻨﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﭼﺎ ﺑﺴﺎ ﮐﺎﻡ
ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻘﺮﯾﺮﮐﺮﻧﮯ ،ﮐﻮﺋﯽ ﻣﮩﻢ ﭼﻼﻧﮯ ،ﮐﻮﺋﯽ ﺣﮑﻤﺖ
ﻋﻤﻠﯽ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ۔
ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﻭﯾﮯ ----؟؟؟
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ
ٰ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﺻﺤﺎﺑﯿﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺗﮑﮧ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﺎ -
ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﮨﻮﺍ ،ﺁﭖ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﭘﮩﻼ ﻧﮑﺎﺡ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﮧﻠﻟﺍ ﺑﻦ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺟﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ٰ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﻋﺮﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﺜﺎﻝ ﺑﻦ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ -
ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﮧﻠﻟﺍ ﺑﻦ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﮐﺮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻋﮩﺪ ﮐﺮﻭﺍ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ
ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ۔
ﻋﻨﮧ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﻌﺪ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﭘﮭﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﮧﻠﻟﺍ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﻮﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﻮ ﺗﻨﮩﺎ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﻣﺤﯿﺮ ﺍﻟﻌﻘﻞ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ﺗﮭﯽ ،ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺑﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﺁﭖ ﻧﮑﺎﺡ ﺛﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ
ﮔﺌﯿﮟ۔
ﻋﻨﮧ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭼﭽﺎ ﺯﺍﺩ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ۔
ٰ ﺍُﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺗﮑﮧ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﻋﻨﮧ ﺑﮭﯽ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ۔
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﻋﺪﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﺸﺮﮦ ﻣﺒﺸﺮﮦ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﺑﯿﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﻌﻮﺍﻡ
ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺗﮑﮧ ﺭﺿﯽ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮔﺌﯿﮟ۔ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﺑﯿﺮ
ٰ ﮧﻠﻟﺍ
ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻡ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﻧﻮﺵ ﮐﯿﺎ۔
ﺗﻌﺎﻟﯽ ٰ
ٰ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ
ٰ ﺁﭖ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﻟﮯ -
ٰ ﺟﺴﮯ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﺗﻤﻨﺎ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺁﭖ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﻮ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﮐﯽ ﺯﻭﺟﮧ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ
ٰ ﺍﺳﯽ ﻣﻨﺎﺳﺒﺖ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺭﺿﯽ ﮧﻠﻟﺍ
-
ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﻣﺜﺎﻝ ﮐﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﺳﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﯾﮟ !.
ﮧﻠﻟﺍ ﮧﻠﻟﺍ ...ﮐﯿﺴﺎ ﮐﮭﻠﮯ ﺩﻝ ﻭﺍال ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﮐﯿﺴﺎ ﺗﻨﮓ
ﻧﻈﺮ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﭩﻦ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﮬﮯ ،ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﻮ ﺗﻦ ﺗﻨﮩﺎ
ﺣﺎالﺕ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ،ﺟﻦ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﻭ ﻣﺼﺎﺋﺐ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ ،ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻃﻌﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﯾﮧ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺯﻧدگی گزارئی ہیں معاسرہ ان سے حی نے کا خق سلب کر لی یا ہے
وہ نہ تمام وقعات شوچ کر افشردہ سی جاموشخ احی یار کر گتی بھی""
" جسے جمدان نے اجھی طرح ب ھانپ کر بات بدلی اور محاطب ہونے؛
”اج ھا نہ سب جھوڑو میری ہائی پیتی سے بات کرواٶ مچ ھے ابک صروری بات کرئی ہے۔۔!!
جمدان نے بات بد لنے ہوٸے کہا وہ جاہ یا ب ھا کہ آسنہ اس بات کا ق تصلہ شوچ شمچھ کر
کرے کس کے دباؤ میں آکر پہیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج یکہ جاتم یو دبگ رہ گٸی بھی اسے یقین پہیں آرہا ب ھا کہ وہ واقعی میرٹ بر یورا ابری ہے۔
کی نے ہی بل وہ خوسی سے کچھ یول پہیں باٸی بھی۔
”جی جی۔۔ ایکل۔۔ مچ ھے اسی یون تورستی میں بڑھ یا ہے اب مچ ھے ک یا کربا ہوگا؟؟“
وہ یوجھ رہی بھی۔
”کچھ پہیں بس آپ نے کل ن یار رہ یا ہے بارہ جپے کے قرنب میں لی نے آٶیگا ب ھر آ بکے ابڈمیشن
ک یلنے جلیں گے۔۔!!“
م
وہ انتی بات کمل کر کے فون ن ید کر جکے بھے۔
ج یکہ جاتم کا دل خوسی سے اڑ رہا ب ھا۔ وہ ابک دم حیسے سارے دکھ بھول گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم سے میں نے کیتی بار کہا ب ھا کہ ہاربا ہے ہاربا ہے خورڈن۔۔ تمہیں بات شمچھ ک توں پہیں
آئی ہے۔۔؟؟“
پ
ا یی ھتی سر بر ہابھ ر کھے افسوس سے پیی ھے خورڈن سے کہہ رہا ب ھا۔
”لڑکی۔۔ کوبسی لڑکی۔۔؟؟ دبکھو خورڈن اگر کسی لڑکی کا جکر ہے یو ابھی جیم کردو۔۔ نہ لڑک یاں
مردوں کو کمزور ن یا د نتی ہیں۔۔!!
ش ھ ی یپ
ا تی نے اسے مچ ھابا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”کوٸی جکر پہیں ہے۔۔ مچ ھے خود شمچھ پہیں آرہا کچھ۔۔!!
وہ جیحا ب ھا۔
پ
اس سے پہلے ا یی ھتی کچھ کہ یا خورڈن کے موبابل بر آنے والی کال نے اسے م توخہ ک یا ب ھا۔
”ہ یلو مسیر خورڈن۔۔۔ کہاں ہیں آپ؟؟ آبکی مدر کی جالت پہت بازک ہے۔۔ ایکا آبربشن
کرنے بڑا گا اگر آپ کچھ دبر بک پیسے لے کر با پہیجے یو ہم آبربشن پہیں کر نیگے۔۔ اور ایکا پخ یا
مشکل ہو جاٸے گا۔۔!!
ڈاکیر کی بات سن کر خورڈن کے چہرے کی ہوان یاں اڑ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پ
”مچ ھے پیسے جا ہنے ا یی ھتی۔۔ کہا با دوبارہ ابسا پہیں ہوگا۔۔ تم حیسے کهو گے میں و بسے ہی
کرویگا۔۔!!
پ
وہ انتی زور سے جالبا ب ھا کہ ا یی ھتی ڈر کر نیچ ھے ہوا ب ھا۔ وہ خورڈن کے غصے سے ا جھے سے واقف
ب ھا۔
”کک۔۔ کی نے پیسے۔۔؟؟
ھ ی یپ
ا تی نے ڈرنے ڈرنے یوج ھا۔
”سام کو فاٸٹ ہے۔۔۔ خو تمہیں ہرجال میں ج نیتی ہے۔۔ شمچھ گٸے با تم۔۔؟؟“
ھ ی یپ
ا تی نے کہا ب ھا۔
”ہاں۔۔۔!!
خورڈن ان یات میں سر ہال با پیسے لے کر باہر یکل گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسنہ ن یگم کو اس رات پی ید پہیں آٸی بھی۔ جمدان اور طارق کی بایوں نے اسکا سکون جیم
کردبا ب ھا۔
وہ ساری رات جاگتی رہی بھی۔
ھ ج ب
کیھی جاتم کو چہرہ د تی یو ھی طارق کا ج یال اسے ھوڑ د نیا۔
چی ی ک ھ ک
”اورجمدان اس نے ابسا شوجا بھی کیسے۔۔ وہ سادی سدہ ہے۔۔ ابک پیتی کا باپ ہے۔۔ ب ھر
اسکے ذہن میں نہ ج یال کیسے آبا؟؟“
جمدان کی باپیں اسے سلگنے بر مخ تور کر رہی ب ھیں۔
ساری رات شو جنے شو جنے گزر گٸی ل یکن وہ کسی پی یجے بر پہیں پہیچ باٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”باہللا ہماری مدد قرما۔۔ ہمارا اس دن یا میں تیرے شوا کوٸی بھی پہیں۔۔ ہم بر رجم کر
مالک۔۔!!
وہ باجانے کیتی دبر دعا مابگتی رہی ب ھیں۔
ہللا کے خصور رونے اور گڑگڑانے سے اسکا دل ہلکا ہوگ یا ب ھا۔ اسے یقین ب ھا کہ ہللا ابکی مدد صرور
کرے گا۔ پیسک وہ سی نے اور جا نے واال ہے۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”مام آپ ب ھیک ہو جاٸیں گی۔۔ میں پیسے لے آبا ہوں۔۔ آیکا آبربشن ہوگا اور ب ھر آپ ب ھیک ہو
جاٸیں گی۔۔!!
خورڈن نے تم آبکہیں سے کہا ب ھا اور انتی ماں ہابھ ہون توں سے لگابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مام ابسی باپیں مت کریں۔۔ آبکو حی یا ہے۔۔ ہمارے لنے۔۔ میرے لنے۔ ا نے خورڈن
ک یلنے۔۔!!
وہ رو دبا ب ھا۔
”تمہارا ڈبڈ۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اگر وہ ن یار کرنے وہ جھوڑ با جانے مام۔۔
خورڈن کی آبکهوں سے ابک آبسو بھسل کر مارب ھا کے ہابھ بر گرا ب ھا جسے اس نے ا نے ہاپهوں
میں ب ھام رک ھا ب ھا۔
”پہیں میں پہیں جاٶں گا۔۔ مام آبکو میرے لنے حی یا ہے۔۔ اگر آبکو کچھ ہوا با یو میں اس
شخص کو پہیں جھوڑوں گا۔۔!!
خورڈن کی آبکهوں میں خون ابر آبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ہایو آئی ایکل آگٸے ہیں باہر۔۔ جلدی آجاٶ۔۔!!
خواد نے جیر دی۔
جاتم ن یار بھی۔ اس نے جادر اب ھا کر اجھی طرح سے اوڑھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جمدان صاجب ابدر پہیں آٸے بھے۔ وہ باہر ہی گاڑی میں پی ی ھے رہے بھے۔
جاتم نے دکان کے باہر ک ھڑے طارق کو دبک ھا ب ھا خو اسے گھور گھور کر دبک ھا ب ھا۔
وہ اسے یطرابداز کرئی گاڑی میں پییھ گٸی جسے جمدان صاجب ابک س یک یڈ بھی صا یع کنے ن یا
آگے بڑھا دبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ئی جان اس گدھے کو فون کر کے شمچ ھا دیں کہ وہ اب سیخ یدہ ہوجاٸے ا نے مستق یل کو
لے کر۔۔“
س ید حی یل ئی جان سے کہہ رہا ب ھا اور یعریف آرجے کی ہورہی بھی۔
حی یل صاجب آرجے کو ہمیشہ گدھا ہی کہنے بھے۔اسکی خرک نیں ہی ابسی ب ھیں۔
”ساہ نے فون ک یا ب ھا اسے۔۔ وہ کہہ رہا ہے کہ یون تورستی پہیں جھوڑبا جاہ یا۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ئی جان نے ن یابا ک توبکہ کچھ دن پہلے ص یا ٕ حی یل نے اسے فون ک یا ب ھا خو بات سی نے کو راصی
پہیں ب ھا۔
”ب ھاٸی جان آپ بربسان با ہوں ابھی پجہ ہے شمچھ جاٸے گا۔۔!!
ئی جان نے بسلی دی بھی۔
”پجہ پہیں ہے وہ۔۔ باپ ہے سب کا۔۔ ل یکن غفل یو اس میں گدھے حی تی بھی پہیں
ہے۔۔!!
وہ بڑبڑانے باہر یکل گٸے بھے۔ ج یکہ ئی جان شوچ رہی ب ھیں کہ ابسا ک یا ک یا جاٸے
جس سے آرجے خو غفل آجاٸے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”آپ خوش ہیں با ہائی پی یا۔۔؟؟“
پ
جمدان صاجب نے جاموش ییھی جاتم سے یوج ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جی ایکل پہت۔۔ میں نے کیھی شوجا پہیں ب ھا کہ میں اس یون تورستی میں بڑھ باٶبگی۔۔!!
اسکا ابڈمیشن ہوخکا ب ھا۔ وہ اب وابس آرہے بھے۔
جاتم کے ڈ نیارتم یٹ والے سییھ جمدان صاجب کو ا جھے سے جا نے بھے۔
اپہیں زبادہ دبر پہیں لگی بھی۔ جلدی ہی اسکا ابڈمیشن ہوگ یا ب ھا۔
”ایکل ب ھر کیھی دبکھ لوبگی۔۔ آپ مچ ھے گ ھر جھوڑ دیں امی ان تظار کر رہی ہوگی۔!!
جاتم نے خواب دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جب ماہین ن یدا ہوٸی بھی وہ نب ہی مچ ھے جھوڑ گٸی بھی۔۔!!
وہ افشردہ سے کہہ رہے بھے۔
جاتم کو افسوس ہو رہا ب ھا۔
”ہرگز پہیں۔۔
وہ سیخ یدہ بھے۔
”میں جاہ یا ہوں کہ اسکی ساری مچروم توں کا ازالہ کروں۔۔۔ ساری زبدگی اس نے بربسان توں میں
گزاری ہے۔۔۔ اگر آپ لوگ میرے سابھ ہو بگے یو محلے کا یو ک یا دن یا کا کوٸی ابسان آپ
لوگوں کو ن یگ پہیں کر باٸے گا۔۔!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کو ابکی بات شمچھ آرہی بھی۔
”ل یکن ایکل امی؟؟“
”اگر آسی مان گٸی آپ لوگوں کو کوٸی اعیراض یو پہیں ہوگا با۔۔؟؟“
وہ اب جاتم سے یوجھ رہے بھے۔
”پہیں ایکل۔۔ ہمیں کوٸی اعیراض پہیں ہوگا۔۔میں خود جاہتی ہوں کہ وہ خوش رہیں۔۔!!
وہ مسکراٸی بھی۔
”میں بھی پہی جاہ یا ہوں۔۔!!
گاڑی میں ابک گہری جاموسی ج ھا گٸی بھی۔
”میں نے پحین سے آسی کو جاہا ہے۔۔ میں باہر بڑ ھنے گ یا ب ھا باکہ اسے اج ھا مستق یل دے
سکوں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن سابد وہ میری فسمت میں پہیں بھی۔۔۔“
وہ غور سے ابکی بات سن رہی بھی۔
”جب آسی کی سادی ہوٸی اس سے پہلے ہی میری سادی ہوگٸی بھی۔ میں آبا صرور ب ھا
ل یکن پہت بربسان ب ھا۔ ان تی جاہت کو کسی اور کا ہونے دبک ھیا پہت یکل تف دہ ب ھا۔
ل یکن میں اسے دھوکا پہیں دے سک یا ب ھا۔
وہ کسی اور کی ہوگٸی بھی اور میں جپ جاپ دبک ھیا رہا ب ھر وابس جال گ یا۔
”ایکل آبکی واٸف کون بھی۔۔ مظلب کیسے سادی ہوٸی بھی؟؟
”وہ ابک باکس یائی لڑکی بھی۔۔۔ پہاں کی ابک کمیتی میں کام کرئی بھی۔ کمیتی والوں نے اسے
امربکہ ب ھیج دبا ب ھا۔۔ اور اسے وہاں جا کر ن یا جال ب ھا کہ اسکے سابھ دھوکہ ہوا ہے۔۔
ً
وہ رات وہ ہوبل سے ب ھاگ گٸی بھی اور ایفافا میری گاڑی سے بکرا گٸی بھی۔
ابسان یت کے باطے مچ ھے اسے پخقظ د نیا بڑا۔
میں نے اس سے سادی کرلی اور یوں آسی مچھ سے پچ ھڑ گٸی۔۔۔!!
ً
جاتم کو ابکی کہائی سن کر خق تق یا دکھ ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ان یا یو کیھی ایو نے بھی امی کو پہیں جاہا ہوگا حی یا جمدان ایکل جا ہنے ہیں۔۔ ہللا ابکی خواہش
یوری کرے۔۔ آمین۔
جاتم نے صدق دل سے دعا کی بھی۔
کچھ دبر یعد جمدان ایکل نے اسے گ ھر کے سا منے ا بارا ب ھا۔ وہ ابدر پہیں آٸے بھے۔
”کوٸی بھی مسٸلہ ہو مچ ھے فون کرد نیا میں خود دبکھ لویگا۔۔!!
جاتم ایکا اسارہ شمچھ جکی بھی۔
”اور میں آ بکے لنے دعا کروبگی ایکل کہ وہ آ بکے اور امی ک یلنے پہیر کریں۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کی نہ لڑائی خورڈن کو ہر قیمت بر ج نیتی بھی۔
اسے ا نے مدمفابل شخص میں ان یا باپ یطر آرہا ب ھا جس سے وہ ان تہا کی یقرت کربا ب ھا۔
وہ لوگ بری طرح سے ابک دوسرے کو مار رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
باآلخر وہ ج یت گ یا ب ھا۔
زجموں سے خور وہ بافی پیسے لے کر ہاسی یل کی طرف ب ھاگا ب ھا۔
وہ انتی ماں کو ہرجال میں پحابا جاہ یا ب ھا۔
ل یکن سابد فسمت کی دیوی اس سے باراض ہوگٸی بھی اور موت کی دیوی نے مارب ھا کو ان یا
ن یا ل یا۔
”ہم معذرت کرنے ہیں مسیر خورڈن۔۔ ہم آبکی مدر کو پہیں پحا سکے۔۔!!
ڈاکیر کے الفاظ اس بر کسی تم کی طرح گرے بھے۔
وہ انتی زور سے جالبا ب ھا کہ یورا ہاسی یل شہم سا گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ جسمائی طور بر ان تہائی طاق تور شخص ذہتی طور بر پہت کمزور بانت ہوا ب ھا۔
وہ عش ک ھا کر گر گ یا ب ھا۔ اسے ا نے جسمائی زجموں کی برواہ پہیں بھی۔ خو زجم اسکی روح بر لگا
ب ھا وہ گہرا ب ھا۔۔ وہ پہیں ب ھرنے واال ب ھا۔
پ
ا یی ھتی اسکے نیچ ھے آبا ب ھا اور ب ھر اسے یوں یوبا بھوبا دبکھ کر رودبا ب ھا۔
کی نے گ ھی توں یعد اسے ہوش آبا ب ھا۔
مارب ھا کو اسکے ہوش آنے بر دق یا دبا گ یا ب ھا۔ وہ دوبارہ پہیں روبا ب ھا۔ انی ھتی کو اس بر نی ھر کا گمان
ہوا ب ھا۔
وہ جاموش ب ھا ل یکن اسکے ابدر کی یا پہت بڑا طوفان بل رہا ب ھا نہ صرف وہی جان یا ب ھا۔ اسکے جسم کا
ُرواں ُرواں جل رہا ب ھا نہ صرف وہی جان یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ہ یلو اسالم و عل یکم ایکل کیسے ہیں آپ؟؟
ساہ حی یل نے ا نے بکمے پی نے کو فون ک یا ب ھا جسے آرجے نے پہیں اب ھابا ب ھا۔ اب اپهوں نے
لی یڈ الٸن برفون ک یا ب ھا جسے مکی نے اب ھابا ب ھا اور آواز سن کر وہ تمیز سے بات کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وعل یکم اسالم۔۔ کہاں ہے وہ گدھا،الو کا ن ی ھہ،دن یا چہان کا بکما شخص۔۔؟؟
وہ غصے سے یوجھ رہے بھے۔
مکی یو ا بکے ا نے الفابات بر عش عش کر اب ھا ب ھا۔
”اس گدھے کو کہ یا کہ ا نے باپ کا فون اب ھا لے۔۔ پہیں یو میں الہور آکر اسکی کالس
لویگا۔۔!!
وہ غصے سے کہنے فون ن ید کر جکے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی نے ان یا ایکا سابس پحال ک یا ب ھا اور ب ھر جسمگیں یگاہوں سے ا نے سا منے صوقے بر براجمان
آرجے کو دبک ھا ب ھا خو پہت دلحسپ یطروں سے اسے دبکھ رہا ب ھا۔ اور سابھ سابھ یوڈلز ک ھانے میں
مگن ب ھا۔
”ہاں سن ل یا۔۔“
آرجے نے اسکے گدھا کہنے بر مکی کو گھورا۔
”بار میں پہیں ایکل کہہ رہے بھے۔۔ فسم سے ک یا کمال کے الفابات سے یوازنے ہیں وہ
تمہیں۔۔ شچی میں فین ہوگ یا۔۔ آرجے کے باپ کو ابسا ہی ہوبا جا ہی نے۔۔!!
مکی برخوش سا کہہ رہا ب ھا۔ آرجے کے گھورنے بر وہ س نی یا کر رہ گ یا ب ھا۔ ج یکہ آرجے یوری یوخہ
سے یوڈلز ک ھا رہا ب ھا حیسے دن یا میں اس سے اہم اور کوٸی کام پہیں۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم کو ابھی گ ھر آٸے کچھ ہی دبر گزری بھی جب دروازے بر دس یک ہوٸی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”میں دبک ھیا ہوں۔۔“
خواد کہ یا دروازے کی طرف ل تکا ب ھا۔ اور ب ھر اسکی جیخ س یاٸی دی بھی۔
”ہائی کدھر ہے۔۔ باہر یکالو اسے۔۔ ا بسے نےج یا اور بدکردار لڑک توں کی اس محلے میں کوٸی
جگہ پہیں ہے۔۔!!
وہ غصے سے کہنے ہوٸے آگے بڑھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم کی آبکہیں سرخ ہوجکی ب ھیں۔
شور کی آواز سن کر یورا محلہ حیسے وہیں بر اکی ھا ہوگ یا ب ھا۔
طارق کی آواز سن کر جاتم کا بازک دل کسی خڑبا کی مان ید ب ھڑب ھڑا رہا ب ھا۔ اس نے کچھ علط
پہیں ک یا ب ھا اور وہ کیسے کیسے الزام لگا رہا ب ھا اس بر۔۔
وہ باہر جابا جاہتی بھی جب ماہم نے اسکا ہابھ بکڑ کر اسے باہر جانے سے روکا۔
کچھ باد آنے بر ماہم نے جاتم کا موبابل اب ھا کر جمدان ایکل کا تمیر مالبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”وہ کسی علط جگہ بر پہیں گٸی بھی۔ داجلہ لی نے گٸی بھی یون تورستی میں۔۔“
آسنہ ن یگم نے خواب دبا ب ھا۔
”دبکھ رہے ہو محلے والو۔۔؟ کیسے ہماری باک کے ینجے ک ھیل رجابا جا رہا ہے۔۔ نہ لڑکی کا لج
یون تورستی کے پہانے جانے کہاں کہاں جائی ہے۔۔!!
”میں نے کہا جپ کر جاٶ طارق۔۔ جدا کا خوف کرو کچھ۔۔ ک توں ابک معصوم بر الزام لگا
رہے ہو۔۔؟؟
آسنہ ن یگم کو یو اسکی باپیں سن کر حیسے سکنہ سا ہوگ یا ب ھا۔
خواد سعلہ بار یگاہوں سے طارق کو گھور رہا ب ھا۔ وہ جھوبا سا ب ھا کچھ پہیں کر سک یا ب ھا۔ ل یکن اسے
طارق کا یوں انتی پہن ہایو کے م تعلق بات کربا پہت برا لگ رہا ب ھا۔
ا بکے گ ھر کے سا منے کچھ فاصلے بر مسحد بھی۔ تمازی معرب کی تماز بڑ ھنے کے یعد مسحد سے
باہر یکل رہے بھے اور شور کی آواز بر اب سب وہاں جمع ہوگٸے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”باہر یکلو۔۔ کس نے اجازت دی تمہیں لوگوں کے گ ھروں میں یوں ن یا اجازت ابدر داجل ہونے
کی۔۔؟؟
امام مسحد بھی وہاں آگ یا ب ھا۔
”میری بران یاں آپ لوگوں کو یطر آرہی ہیں اس لڑکی کی یطر پہیں آرہی خو یورے محلے کی آبکهوں
میں دھول جھوبک رہی ہے۔۔“
طارق ب ھڑکا ب ھا۔
”ب ھاٸی صاجب میری پیتی نے کوٸی علط کام پہیں ک یا۔۔ وہ ابک عزت دار لڑکی ہے۔۔
یون تورستی میں دا جلے ک یلنے گٸی بھی۔۔
ل یکن نہ گ ھی یا ابسان بالوخہ الزام لگا رہا ہے میری پچی بر۔۔!!
آسنہ ن یگم نے آگے بڑھ کر امام مسحد اور اس شخص سے کہا ب ھا۔
”اج ھا میں الزام لگا رہا ہوں۔۔؟ یو ن یاٶ کون ہے وہ شخص جس کے سابھ گٸی بھی
ہائی۔۔؟؟“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”جا نے واال ہے میرا۔۔ بابا زاد ب ھاٸی ہے۔۔!!
آسنہ ن یگم نے خواب دبا ب ھا۔
جاتم سے اب برداست کربا مشکل ہوگ یا ب ھا۔ وہ ان یا خو جان تی بھی کہ یورے محلے کے سا منے
طارق کچھ پہیں کر سک یا۔۔ وہ ماہم کو ج ھ تکا دے کر باہر یکلی بھی۔
”ک توں شور محا رہے ہو تم۔۔ پہیں ہوں میں ب ھاگی پہیں ہوں۔۔!!
وہ جانے انتی ہمت کہاں سے الٸی بھی۔
جاتم کو دبکھ کر طارق کی آبکہیں جمکی ب ھیں۔وہ جس مقصد ک یلنے آبا ب ھا اسے ہر قیمت بر یورا
کربا جاہ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے بس یل کو ق یاقٹ ج یب میں ڈاال ب ھا۔
ج ید ہی س یک یڈز میں جمدان صاجب یولیس والوں کے سابھ ابدر داجل ہوا ب ھا۔ دروازے بر لگے
لوگوں کے ہحوم نے اپہیں رسنہ دبا ب ھا۔
یولیس کو دبکھ کر کافی لوگ رفوجکر ہوگٸے بھے۔
”نہ شخص بالوخہ گ ھر میں گھس کر مارنے کی دھمکی دے رہا ہے ابس یکیر صاجب۔۔!!
آسنہ ن یگم کا گلہ ربدھ گ یا ب ھا۔
اس سے پہلے طارق کچھ کہ یا دو پین س یاہ توں نے آگے بڑھ کر اسےہی ھکڑی لگاٸی بھی۔
جب ماہم نے جمدان ایکل کو کال کی وہ ابھی زبادہ دور پہیں گٸے بھے۔ عالقے کے
کمسیر اپہیں اجھی طرح سے جا نے بھے۔ ا بکے فون کال کرنے بر ابس ئی خود آبا ب ھا طارق کو
گرق یار کرنے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہم معذرت جا ہنے ہیں سییھ صاجب۔۔!!
ابس ئی جمدان ایکل سے محاطب ہوا ب ھا۔
”معذرت کی صرورت پہیں ہے اسے لے جاٸیں اور کڑی سے کڑی سزا دیں۔۔!!!
وہ طارق کی طرف دبکھ کر خوپحوار لہجے میں یولے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”امام صاجب مچ ھے آپ سے صروری بات کرئی ہے۔۔!!
جمدان صاجب نے امام مسحد کو جانے دبک ھا یو کہا۔
وہ رک گٸے بھے اور سابھ میں وہ شمچ ھدار اور غفلم ید جاجی بھی ب ھا خو محلے کا سربراہ کہال با
ب ھا۔ جسکی انتی پی تی کی بارات نے عین موقع بر آنے سے ایکار کردبا ب ھا۔ وخہ خو بھی بھی ل یکن
الزام لڑکی برآبا ب ھا۔
طارق کہ یا رہا ب ھا ل یکن یولیس والوں نےاسکی ابک با ستی بھی۔ وہ اسے لے گٸے بھے۔
”جی کہنے۔۔۔؟؟“
امام مسحد نے عزت سے خواب دبا ب ھا۔ اسے جمدان صاجب شخصیت سے ہی کوٸی بڑے
س
آدمی لگے بھے خو پہت ھے ہوٸے ھے۔
ب لچ
”میں انتی جحا زاد کزن آسنہ سے خو پچ ھلے دس سالوں سے ن توگی اور عرنت کی زبدگی گزار رہی ہے،
یکاح کربا جاہ یا ہوں۔۔ ک یا میں کرسک یا ہوں؟؟ ک یا اس میں کوٸی گ یاہ یو پہیں ہے؟؟
وہ سیخ یدہ سا یوجھ رہا ب ھا۔
لوگ جا جکے بھے۔ صرف جاجی صاجب اور امام مسحد وہاں موخود بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم کو یو حیسے کرنٹ لگا ب ھا۔ ایکا سر جکرا گ یا ب ھا۔ پہلے طارق نے ابک ڈرامہ لگابا اور اب
جمدان۔۔
”پہیں کوٸی گ یاہ والی بات پہیں ہے۔۔ بلکہ نہ یو سیت رشول ﷺ ہے اور پہت ہی ن یک
کام ہے۔۔!!
اور نہ جد نث س یائی
وہ کچھ کہ یا جاہتی بھی جب امام مسحد نے ساٸس یگی سے خواب دبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”یو ب ھر آپ اس ن یک کام کا قریصہ سر اپحام دیں۔۔ میں آسنہ اور پحوں کو آج ہی ا نے سابھ
لے جاٶں گا۔۔
پہاں بر نہ لوگ مخقوظ پہیں ہیں۔۔!!
”امی مان جاٸیں۔۔۔ ایکار مت کیچیٸے گا۔۔ جمدان ایکل پہت ا جھے ہیں۔۔
وہ آیکا پہت ج یال رک ھیں گے۔!!
جاتم نے ا بکے باس پیی ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔
”میں نے کیھی شوجا پہیں ب ھا کہ ا بسے دن بھی دبک ھنے بڑیں گے۔۔
وہ رودی ب ھیں۔
”ماما روٸیں با۔۔“
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خواد ان سے ل یٹ گ یا ب ھا۔
کیتی ہی دبر ماہم اور جاتم نے اپہیں شمچ ھابا ب ھا۔ آسنہ ن یگم جاالت سے ہار گٸی ب ھیں۔ ابک
گ ھی نے یعد ابکی رصام یدی سے جمدان صاجب اور آسنہ ن یگم کا یکاح کروا دبا گ یا ب ھا۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ً
یقرن یا رات یو جپے وہ لوگ جمدان صاجب کے پہیجے بھے۔
ایکا گ ھر پچرنہ باٶن میں ب ھا۔ آسنہ ن یگم یو ان یا بڑا گ ھر دبکھ کر جیران رہ گٸی ب ھیں۔
ابک ن یگ میں ا بکے ج ید کیڑے بھے خو مالزموں نے آگے بڑھ کر آسنہ ن یگم کے ہابھ سے بکڑ ل یا
ب ھا۔
وہ پہت روٸی ب ھیں۔ وہ سب ہی روٸے بھے۔ ان سب ک یلنے نہ جادنہ یکل تف دہ ب ھا۔
”حی یا روبا ب ھا تم نے رول یا آسی۔۔۔ آج کے یعد تمہاری آبکهوں میں ابک آبسو پہیں آٸے
گا۔۔!!
وہ کیتی سیخ یدگی سے کہہ رہے بھے۔
وہ الٶ پج میں پی ی ھے بھے۔ جاتم کا سر درد سے ب ھٹ رہا ب ھا۔ طارق نے خو ک یا ب ھا آج وہ بافابل
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
قراموش ب ھا۔
صیح وہ کی تی خوسی خوسی گٸی بھی یون تورستی دا جلے ک یلنے ۔۔ اب ابک ہی رات میں ابکی زبدگی
بدل گٸی بھی۔
”رصنہ ماہین کے سابھ والے کمروں کو ہائی اور ماہم پیتی ک یلنے صاف کردو ق یا قٹ۔۔!!
وہ جکم دے رہے بھے۔
ماہم گھور سے ہرابک مالزم کو دبکھ رہی بھی۔
اسکی تیز یطروں نے مالزمین کی گیتی بھی کرلی بھی۔
”جی صاجب۔۔!!
مالزم خو ان سب کو جیرت سے دبکھ رہے بھے۔اسکے جکم بر دوڑے جلے گٸے بھے۔
”آپ لوگ بھی قربش ہوجاٸیں پی یا وہ اوبر داٸیں طرف ماہی کا کمرہ ہے وہاں جلی جاٸیں
اور حییج کرلیں ب ھر سب ک ھابا ک ھانے ہیں۔۔!!
ا بکے کہنے کی دبر بھی خواد نے اوبر کی طرف دوڑ لگادی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم اور ماہم آگے نیچ ھے سیڑھ توں کی طرف بڑھی ب ھیں اور آسنہ ن یگم بھی صوقے سے ابھ کر
ا بکے نیچ ھے جانے لگی بھی کب جمدان کی آواز گوپچی۔۔
”اوبر مرو۔۔“
جاتم نے اسے گھورنے ہوٸے کہا ب ھا اور وہ کھلکھالئی اوبر کی جانب بڑھ گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”مام۔۔ آپ ک توں جلی گٸی ہیں۔۔“
جالی گ ھر میں اسکی آواز گوپج کر رہ گٸی بھی۔
وہ رو رہا ب ھا۔
اور ب ھر تم آبکہیں لنے ا نے ماں کے کمرے کی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔
وہ اب کچھ ڈھوبڈ رہا ب ھا۔۔ کوٸی ابسا سراغ خو اسے اس شخص بک لے جاٸے خو اسکی
ماں کی موت کا ذمے دار ب ھا۔
پ
اسے باد ب ھا مارب ھا اکیر لکڑی کا باکس کھولے ییھی رہتی بھی۔
وہ اب اسکی الماری کھولے اس باکس کو ڈھوبڈ رہا ب ھا۔
اسکے سر بر خون شوار ب ھا۔ وہ انتی ماں کی گٸی ہر یصیخت کو بھول گ یا ب ھا۔
کچھ دبر یعد وہ اس باکس کو ڈھوبڈنے میں کام یاب ہوگ یا ب ھا جس بر موبا سا باال لگا ب ھا۔
ل یکن پہت کوشش بر بھی اسے جائی پہیں ملی بھی۔
ی ً
وہ اس باکس کو بکڑے اب کخن کی طرف بڑھ گ یا ب ھا قی یا وہ اس بالے کو یوڑنے واال ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمدان صاجب کا موبابل کب سے ربگ کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ الچ ھن زدہ یطروں سے کیھی موبابل یو ک یھی واسروم کے دروازے کو دبکھ رہی بھی چہاں وہ
کیڑے بدل رہا ب ھا۔
کچھ دبر یعد وہ سلوار قم تض پہنے باہر یکلے بھے
آسنہ ن یگم کو محسوس ہوا ب ھا حیسے وقت اسکو جھو کر پہیں گزرا ب ھا۔
وہ آج بھی ا نے ہی خوان یطر آرہے بھےحی نے باٸبس سال پہلے۔۔ بلکہ اب اسکی شخصیت مزبد
رعب دار ہوگٸی بھی۔
”گ ھیرانے کی صرورت پہیں ہے آسی اب نہ تمہارا گ ھر ہے۔۔ اسے تم نے ہی سی تہال یا
ہے۔۔!!!
وہ سابد اسکی الچ ھن ب ھانپ گٸے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے وہ کچھ کہ نیں موبابل بر دوبارہ ربگ ہوٸی بھی۔
موبابل کی سکرین بر جسام حی یل جمک رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”بس ایکل۔۔ حی یا مرصی دور رہ لوں بابا ساٸیں ب ھر مچ ھے گھسیٹ لی نے ہیں اس بزبس کی دن یا
میں۔۔!!
جسام نے گہری سابس لینے ہوٸے کہا ب ھا۔
”جلو کوٸی بات پہیں۔۔ میں قری ہو کر خود بات کربا ہوں تمہارے بابا سے۔۔ تم بربسان
مت ہو۔۔!!
جمدان صاجب اسے بسلی د ننے فون ن ید کر جکے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہین کا کمرہ پہت خویصورت ب ھا۔ وہاں موخود ہر جیز پہت قیمتی بھی۔ اسکی الماری میں پہت
سے نٸے کیڑے لیکے ہوٸے بھے۔ ماہم نے حییج کرل یا ب ھا۔ الینہ جاتم ک ھڑکی کھولے آس
باس کا معاٸنہ کرنے میں مگن بھی۔
اس نے کیھی آساٸشوں والی اور برابڈڈ زبدگی گزارنے کی خواہش پہیں کی بھی۔
وہ پہیں جانتی بھی کہ زبدگی اسکے سابھ ک یا کرنے والی بھی۔
جاروں طرف و بسے ہی بڑے بڑے ن تگلے بھے۔
گل یاں کھلی اور صاف سی ھری ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”نہ ڈربس مچ ھے عخ یب یو پہیں لگ رہا با۔۔؟؟“
ماہم کی آواز بر وہ خوبکی بھی۔
اس نے ماہین کے کیڑے پہنے ہوٸے بھے۔ خو بڑے بھے الینہ سرٹ جھوئی ہونے کی وخہ
سے ب ھیک لگ رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
رات کی جاموسی میں ابکی آوازیں گوپج کر رہ گٸی ب ھیں۔
وہ ابک دم خوبکی بھی۔ س یاہ ربگ کی ج یکٹ پہنے گ ھنے بالوں والے لڑکے بر اسے روجان حی یل کا
اجساس ہوا ب ھا۔
َ َْ ْ
”أستع ِق ُر اّٰللہ۔۔۔۔
اس نے انتی ہی شوچ بر ہللا سے معافی مابگی بھی باجانے وہ شخص کہاں سے ذہن میں آگ یا
ب ھا۔
مالزمہ اپہیں ک ھانے ک یل نے بالنے آٸی بھی اور وہ سر ج ھیکتی ک ھڑکی سے ہٹ گٸی
بھی۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ باپچ م یٹ میں منہ ہابھ دو کر ینجے جانے ک یلنے ن یار بھی۔
ماہم سکون سے آرام دہ ن یڈ بر لیتی بھی۔ اسے انتی زبدگی میں آنے والی نہ ن یدبلی پہت بس ید آرہی
بھی۔
”رکو ہائی۔۔
ماہم کی آواز بر وہ بلتی بھی۔
”ک توں ک یا ہوا ان کیڑوں کو۔۔ ابھی صیح ہی یو پہنے بھے۔۔ بالکل ن یا شوٹ ہے میرا۔۔؟؟“
جاتم جیران ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”پہیں میرا مظلب اس والی الماری میں سارے نٸے کیڑے ہیں خو استعمال پہیں کنے
گٸے۔۔یو اس لنے۔۔
ماہم بات ادھوری جھوڑ گٸی بھی۔
”میں پہیں جاہتی کہ کل کو جمدان ایکل کی پیتی کو ن یا جلے اور وہ کہے کہ ہم نے آنے ہی
اس کی ہر جیز بر ق تصہ کرل یا۔۔!!
”ہوبا یو وہی ہے خو یصیب میں ہے۔۔ لوگوں کی بایوں سے قرق پہیں بڑبا۔۔ جس جیز بر جس
ابسان کا بام لک ھا ہوبا ہے وہ اسے ہی ملتی ہے۔۔!!
ماہم نے ن یڈ سے ابرنے ہوٸے کہا ب ھا۔ وہ اکیر خڑ جائی بھی جاتم کے فلشقوں سے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن دوپہر کے ک ھانے کے یعد جمدان صاجب اپہیں سان یگ کروانے مال لے آٸے
بھے۔
اپهوں نے سب کو ابکی بس ید اور صرورت کی ہر جیز دالٸی بھی۔
وہ پہلی بار پیشہ خرچ کرکے ان یا خوش ہوٸے بھے۔
نہ خو امیر لوگ ہونے ہیں با نہ اکیر رستوں کے معا ملے میں عرنب ہونے ہیں۔۔!!
کچھ پہی جال سییھ جمدان کا بھی ب ھا جسکے باس پیسے یو پہت بھے ل یکن خرچ کرنے والے
پہیں بھے۔۔
شواٸے ماہی کے خو ا بکے باس رہتی ہی پہیں بھی۔
اب ا نے سارے رستوں کو باکر وہ کافی خوش اور خود کو برسکون محسوس کر رہے بھے۔
ا بکے ہونے ہوٸے بھی آسنہ نے ا نے سال عرنت میں ان تی خواہسات کو جیم کرنے گزار
دنے بھے۔۔ نہ جیز ا بکے دل میں ب ھابس کی طرح ابکی بھی۔
اب وہ اس جیز کا ازالہ کربا جا ہنے بھے۔ خو کہ کافی جد بک کر جکے بھے۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہائی پی یا صیح سے آبکی کالسز س یارٹ ہورہی ہیں ن یاری کرلی آپ نے۔۔۔؟؟“
وہ پہت ن یار سے یوجھ رہے بھے۔
”جی ایکل۔۔۔ دبک ھا ب ھا میں نے۔۔ ن یاری ک یا کرئی ہے ابھی ،یون تورستی جا کر ہی کچھ علم
ہوگا۔۔!!
جاتم نے خواب دبا ب ھا۔
”ب ھیک ہے میں نے رجیم (ڈران تور ) کی ڈیوئی لگادی ہے وہ بک اور ڈراپ ک یا کرے گا آبکو۔۔
پہاں سے آبکی یون تورستی کافی فاصلے بر ہے۔۔!!
”جی ایکل۔۔
وہ بس ان یا ہی کہہ باٸی بھی۔
اسکی یون تورستی سروع ہونے والی بھی یعتی اسکی روپین بد لنے والی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو اور جاتم دویوں ک تقے تیربا میں موخود ب ھیں۔
”ج یت روڈ پہت خویصورت ہے با۔۔!!“
جاتم نے خوس کا سپ لی نے ہوٸے کہا۔
” میں پہیں جانتی مچ ھے اس جگہ میں انتی دلحستی ک توں یطر آئی ہے۔۔؟ میں پہیں جان تی نہ روڈ
مچ ھے ک توں اج ھا لگ یا ہے؟؟
سابد اس لنے کہ اس روڈ کا بام ج یت ہے۔۔!!
وہ خود ہی ا نے شوال کا خواب دے جکی بھی۔
ک تقے کے بالکل سا منے ایکا ڈ نیارتم یٹ ب ھا۔
اجابک اپهوں نے پہت سارے ستوڈپیس کو ڈ نیارتم یٹ کے ابدر جانے دبک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”نہ ستوڈپیس انتی جلدی میں ک توں جا رہے ہیں؟؟ ک یا کوٸی جاص وخہ ہے۔۔؟؟“
جاتم بڑبڑاٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور ب ھر نی ھر سے نے پییچ بر گ یار ہابھ میں ب ھامے گ یگ یانے شخص کو دبکھ کر جاتم کو جیرت کا
سدبد ج ھ تکا لگا ب ھا۔
اسے ڈ نیارتم یٹ کی یوری بلڈبگ ا نے اوبر گرئی محسوس ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا اسے سب باد ہوگا۔۔؟؟“
”ک یا ب ھر وہ مچھ سے کوٸی بدلہ لے گا؟؟“
جاتم کے ذہن میں شوال کسی آبدھی طوفان کی طرح ابھ رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نہ رسنہ ن یدل آنے جانے والے ستوڈپیس ک یلنے ب ھا جسکے دویوں جانب باڑ لگی بھی۔
وہ اب تیزی سے برج کی سیڑھ یاں خڑھ رہی بھی خو ڈبل روڈ کراس کرنے ک یلنے ن یابا گ یا ب ھا۔
ً
یقرن یا ن یدرہ م یٹ کے وقت میں وہ ک تقے سے برج کراس کرکے اب ہاس یل کے گ یٹ بر پہیچ
گٸی بھی۔۔۔ یون تورستی کے دوسری جانب ہاس یل ابربا ب ھا خو باہر سے برج کی مدد سے اور ابدر
سے ابڈر باس کی مدد سے یون تورستی سے ملخقہ ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ایکل میں شوچ رہی ہوں کہ ہاس یل سقٹ ہوجاں۔۔ پہاں سے یون تورستی کا فاصلہ پہت
ہے۔۔ کافی باتم لگ جا با ہے اور ب ھر میری کالسز بھی س یک یڈ باتم ہوئی ہیں۔۔
ایکل رجیم صیح خواد کو سکول جھوڑنے جا با ہے اور ب ھر بارہ جپے مچ ھے یون تورستی لے کر جا با ہے۔۔
ب ھر خواد کو لےکر آ با ہے اور بر سام کو وابس مچ ھے۔۔
وہ سارا دن اسی کام بر لگا رہ یا ہے۔۔!!
وہ آج پہلے دن یون تورستی گٸی بھی اور اسے ابدازہ ہوگ یا ب ھا کہ پچرنہ سے یون تورستی کا سقر
کافی ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور بریفک کی وخہ سے وہ آج پہلے ہی دن ل یٹ ہوگٸی بھی۔
پہت شو جنے بر اس نے جمدان ایکل کے سا منے پحوبز پیش کی بھی۔
”امی بربسائی ہوگی با سب کو۔۔ اب ابک دو دن بک ماہم کا رزلٹ آجاٸے گا ب ھر اسکا ابڈمیشن
ہوگا۔۔ ڈران تور ایکل کس کس کو بک ان یڈ ڈراپ کی سروس د نیگے۔۔
اور ب ھر میری کالسز بھی سام بک ہوئی ہیں ،بافاعدگی سے پہیں ہوپیں۔۔“
جاتم نے یقص یل سے خواب دبا ب ھا۔
جمدان ایکل گہری شوچ میں بھے۔
”ل یکن پی یا ہاس یل میں یو کافی مشکل ہوگی با۔۔ وہاں کا رہن شہن۔۔۔ ماخول اور ب ھر ک ھابا
پی یا۔۔“
وہ ب ھی فکرم ید یطر آرہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ایکل میں سی تہال لوبگی سب۔۔ اب ابڈمیشن ل یا ہے یو مشکالت بھی برداست کرئی بڑیں گی
با۔۔؟؟“
وہ مسکراٸی بھی۔
”جمدان آپ بھی اسکا سابھ دیں رہے ہیں نہ یو جذبائی ہے۔۔ جھوئی جھوئی بایوں بر گ ھیرا جائی
ہے ابک دن ل یٹ ہوگٸی یو ک یا ہوا۔۔
ہاس یل ر ہنے کی اجازت میں پہیں دے سکتی۔۔
اگرمشکالت برداست پہیں کر سکتی یو بڑھاٸی جھوڑ دے۔۔ ل یکن میں اسے ہاس یل پہیں
جانے دوبگی۔۔!!!
آسنہ ن یگم نے خفگی سے ان یا ق تصلہ س یابا ب ھا۔
ّ
ّ”امی آپ یوں کہیں با کہ آیکا دل پہیں لگے گا ہائی کے یعیر۔۔
ماہم نے منہ ن یابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور امی آپ بالکل مت جانے د نیا اسے۔۔ ابھی کچھ دن پہلے میں نے ابک ڈرامے میں
ڈاٸبالگ س یا ب ھا کہ ہاس یل میں ر ہنے والی لڑک توں کے ر سنے پہیں آنے۔۔!!“
م
ماہم نے انتی طرف سے کام کمل ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ل یکن ہاس یل۔۔میرا دل پہیں مان یا جمدان۔۔“
آسنہ روہابسی ہوٸی بھی۔
”کچھ پہیں ہوبا آسنہ۔۔ ماہی کو دبکھو وہ بھی یو رہ رہی ہے اور وہ بھی دوسرے ملک میں۔۔
ا نے پحوں بر ب ھروسہ رک ھیا جاہتئ۔۔ ان ساء ہللا سب ب ھیک ہوگا۔۔!!!
وہ ہمیشہ می یت شو جنے بھے۔
آسنہ ن یگم جانے فاٸل ہوٸی ب ھیں با پہیں ل یکن اپهوں نے ان یات میں سرہال دبا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تم آسنہ سے بات کرو میں آ با ہوں کچھ دبر بک۔۔!!
وہ موبابل جس بر وبڈیو کال جل رہی بھی آسنہ ن یگم کو بکڑا کر کمرے سے باہر جلے گٸے
بھے۔
وہ دویوں ہی ڈر رہی ب ھیں۔۔ دویوں کو خوف ب ھا کہ باجانے سا منے واال کا رونہ کیسا ہوگا۔
ماہی نے ساٸس یگی سے سالم ک یا ب ھا اور اس سے زبادہ ن یار سے آسنہ ن یگم نے خواب دبا ب ھا۔
چہرے سے ہی ماہی کو آسنہ ن یگم رجم دل محسوس ہوٸی ب ھیں۔
”آنتی مچ ھے پہیں ن یا ماں کیسی ہوئی ہے؟؟ اسکا ن یار کیسا ہوبا ہے۔۔ میرے لنے میری ماں
میرے بابا ہی بھے۔
اپهوں نے پہت مشکلوں سے باال ہے مچ ھے۔۔ میں ان سے پہت ن یار کرئی ہوں۔۔ آپ سے
درخواست ہے بلیز کیھی میرے بابا کو مچھ سے دور مت کیحی نے گا۔۔ میرا اس دن یا میں ا بکے عالوہ
اور کوٸی پہیں ہے۔۔!!
ماہی کا لہجہ ب ھرا گ یا ب ھا۔۔ اسکی آبکہیں تم ہوٸی ب ھیں۔۔ پیسک اس نے ا نے باپ کے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
چہرے بر خوسی محسوس کرلی بھی ل یکن ابک شون یلی ماں کا خو جاکہ اسکے ذہن میں ن یا ہوا ب ھا وہ ڈر
گٸی بھی۔
ماہی کی بات سن کر آسنہ ن یگم کے دل کو کچھ ہوا ب ھا۔ اس نے کیھی ابسا پہیں شوجا ب ھا نہ یو
وقت اور جاالت اسے پہاں بک لے آٸے بھے۔
اور وہ ا جھے سے جان تی ب ھیں کہ جمدان اسکے پحوں کو ا نے جپے ہی شمچھ رہے بھے اور ابکی
سققت اور مخ یت دے رہے بھے۔۔ بدلے میں وہ خود ابسا ہی کربا جاہتی ب ھیں۔
”سکرنہ آنتی۔۔“
ماہی کو ابکی بایوں میں شحائی محسوس ہوٸی بھی۔ اسکے ابدر بک سکون ابر گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہرو نے جاتم کو وہاں با باکر ا نے آس باس یطریں دوڑاٸی ب ھیں ل یکن وہ اسے کہیں بھی یطر
پہیں آٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”نہ ہائی کہاں جلی گٸی؟؟“
وہ جیران ہوٸی بھی۔
وہ خود آرجے کی پہت بڑی مداح بھی۔ آرجے اسکے کزن مستقیم کا دوست ب ھا۔
وہ اکیر و پیسیر مستقیم سے اسکا ذکر سیتی رہتی بھی۔ یصوبروں میں دبک ھا ب ھا اسے ل یکن کیھی ملی
پہیں بھی۔
مگر وہ نہ پہیں جانتی بھی کہ جس روجان حی یل کا جاتم ذکر کرئی وہ آرجے ہی ب ھا۔
”ہائی۔۔۔
مہرو نے باگلوں کی طرح آواز لگاٸی بھی اور ب ھر ہحوم سے ہٹ گٸی بھی اب وہ اسکا تمیر
مال رہی بھی۔
”کہاں ہو تم۔۔؟؟“
اسکے ہ یلو کہنے بر مہرو نے ب ھاڑ ک ھانے والے ابداز میں یوج ھا ب ھا وہ اسے ڈ نیارتم یٹ اور ک تقے ہر
جگہ ڈھوبڈ جکی بھی۔
”ہاس یل ہوں۔۔“
جاتم نے برسکون سے لہجے میں خواب دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا لی نے گٸی ہو ہاس یل۔۔ تمہیں ن یا ہے با ابھی ابک کالس رہتی ہے۔۔؟؟“
مہرو کو شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ جاتم کو اجابک ک یا ہوا ب ھا۔
”ہاٸیں۔۔ سر میں درد کب ہوا۔۔؟ ابھی کچھ دبر پہلے بک یو تم ب ھیک بھی۔۔“
مہرو نے احیی ھے سے یوج ھا۔
ب ک سقی
”بار اب ک یا فون بر ہی یوری یش کرو گی جاٶ جا کر الس لو اور میرے ھی یوبس لے
لی یا۔۔!!
وہ غصے سے کہہ کر فون ن ید کرجکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بڑھتی آٸیں ب ھیں۔۔ اب کیسے مہرو اسے اک یلی کو حی نے د نتی۔۔؟؟ اور وہ دویوں ابک ہی ہاس یل
میں ابک ہی کمرے میں رہ نیں ب ھیں۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خورڈن اس باکس کا بالہ یوڑنے میں کام یاب ہوگ یا ب ھا اب وہ اسے لنے جھونے سے ڈراپی یگ
روم میں پیی ھا ب ھا۔
اسکی آبکهوں میں ابھی بھی تمی سی بھی۔
دکھ پہت گہرا ب ھا۔ خو اسکی روح بک کو ج ھلسا گ یا ب ھا۔
باکس میں اسکی ماں اور باپ کی پہت سی یصوبریں ب ھیں۔۔ وہ ابک دوسرے کے سابھ پہت
خوش یطر آرہے بھے۔
خورڈن نے کیھی ا نے باپ کو پہیں دبک ھا ب ھا۔
یصوبر میں موخود شخص پہت وج تہہ ب ھا۔ وہ مشرفی مرد ب ھا سابد اسی لنے مارب ھا اس بر دل ہار
گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یصوبروں کے عالوہ اس باکس میں سے ابک الکٹ یکال ب ھا۔
لک ھا ہوا ب ھا۔Jabailجس بر
یقرت کی ابک لہر خورڈن کے یورے جسم میں ب ھیل گٸی بھی۔
”میں تمہیں پہیں جھوڑوں گا مسیر حی یل۔۔ میں تمہیں جیم کردوگا۔۔!!
وہ جیخ رہا ب ھا۔۔
وہ باگل ہوگ یا ب ھا۔۔ ہاں باگل۔۔انتی ماں کے دکھ میں۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”ک یا میں یوجھ سکتی ہوں کہ ابسی ک یا آقت آگٸی بھی خو تم یوں ڈ نیارتم یٹ سے ب ھاگ
آٸی۔۔؟؟“
پ
مہرو نے ن یگ کو ن یڈ بر ب ھی یکنے ہوٸے سکون سے ییھی جاتم سے یوج ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”تمہیں ک یا آقت بڑی بھی خو میرے نیچ ھے نیچ ھے ب ھاگ آٸی ہو۔۔؟؟“
جاتم نے ال یا شوال ک یا۔
”وہ کون۔۔؟؟“
مہرو اسکی بات بر خوبکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا۔۔ شچ میں۔۔؟؟“
مہرو کو لگا ب ھا حیسے کوٸی دھماکہ ہوا ہو۔ اس باد آبا ب ھا روجان حی یل جس نے کا لج میں جاتم
کی باک میں دم کردبا ب ھا۔
”اققف۔۔۔ ک یا واقعی۔۔۔
ک یا آرجے ہی روجان حی یل ہے۔۔ وہی روجان خو کا لج میں ب ھا۔۔؟؟
”ہاں وہی۔۔۔“
جاتم کو کوقت ہوٸی بھی۔
”فسم ک ھاٶ۔۔۔“
مہرو کا غصہ رفو جکر ہوگ یا ب ھا اب وہ دلحستی سے یوجھ رہی بھی۔
اسکے اس طرح کہنے بر جاتم نے اسے گھورا ب ھا۔ ج یکہ مہرو نے ڈھ یٹ ین سے دانت یکالے
بھے۔
”مزہ آنے واال ہے ن یا ہے وہ ہمارا ہی کالس ق یلو ہے۔۔ ہمارے ڈ نیارتم یٹ کا ہمارے نیج
کا۔۔!!!
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ک یا۔۔؟؟“
مہرو نے کی بات سن کر جاتم کرنٹ ک ھاکر اج ھلی بھی۔
”ہاں میرا کزن ن یا رہا ب ھا۔۔ میں نے پہت س یا ب ھا اسکے بارے میں۔۔ صیح میں اس سے ملوں
گی۔۔ میرا کزن ملواٸے گا اور تمہیں میں ا نے کزن سے ملواٶں گی۔۔
مستقیم عرف مکی۔۔ آرجے کا پہت اج ھا دوست ہے۔۔!!
مہرو اور بھی کچھ کہہ رہی بھی ج یکہ جاتم کی سکل دبک ھنے الٸق بھی۔ آبسو اسے ا نے گلے میں
ا بکنے محسوس ہو رہے بھے۔
”وہ ہمارا کالس ق یلو کیسے ین گ یا۔۔ اسی سال اس نے بری م یڈ یکل میں ایف ابس سی کی
ہے۔۔اتم ابس سی سے پہلے ئی ابس ای کرئی ہوئی ہے۔۔ وہ ڈاٸربکٹ ماسیرز میں کیسے
آگ یا۔۔؟؟“
وہ جیرت سے یوجھ رہی بھی۔
”وہ سب کر سک یا ہے۔۔ کچھ بھی۔۔ حی یا میں نے س یا ہےاسکے بارے مچ ھے پہیں لگیا کہ اسکے
لنے مشکل ہوگا ابڈمیشن لی یا۔۔ کوٸی با کوٸی خگاڑ لگا ل یا ہوگا۔۔!!
مہرو انتی دھن میں کہہ رہی بھی۔ وہ پہیں جان تی بھی کہ کا لج میں آرجے نے جاتم کے سابھ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک یا ک یا ب ھا؟ جاتم نے اسے کچھ پہیں ن یابا ب ھا۔
اس نے جاتم کے چہرے بر غور پہیں ک یا ب ھا جس بر بربسائی واضح بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”کیسی ہیں آپ ئی جان اور بابا ساٸیں کیسے ہیں۔۔؟؟“
جسام نے گاڑی بارک کی اور باہر یکلنے ہوٸے کان سے لگاٸے فون بر ئی جان سے یوج ھا
ب ھا۔
”میں ب ھیک ہوں پی یا۔۔ تمہارے بابا پچ ھلے پین دن سے بزبس یور بر گٸے ہیں میرا فون
پہیں اب ھابا اور با خود کال کی ہے۔۔!!
ئی جان افشردہ سی کہہ رہی ب ھیں۔
ا بکے لہجے میں دکھ محسوس کرکے جسام کا دل دک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ئی جان بابا ساٸیں آپ سے انتی مخ یت ک توں پہیں کرنے حی نے جھونے بابا ساٸیں ( ج یدر
حی یل،ج تہیں سب لوگ ساہ حی یل کہنے بھے) جھوئی ماں (عاٸسہ حی یل) سے کرنے بھے۔
ا بکے اس دن یا سے جانے کے یعد بھی جھونے بابا ساٸیں نے دوسری سادی پہیں کی۔۔ وہ
اب بک اپہیں جا ہنے ہیں۔۔
اور ابک میرے بابا ساٸیں ہیں ج تہیں آبکی زبادہ فکر پہیں ہوئی۔۔؟؟“
جس شوال سے ئی جان ڈر رہی ب ھیں کہ ابکی اوالد ان سے وہ شوال با کرلے وہی شوال آج
جسام کے ل توں بر آہی گ یا ب ھا۔
ئی جان کا دل دکھ سے ب ھر گ یا ب ھا۔
وہ ص یا ٕ حی یل کی بس ید پہیں ب ھیں۔ وہ ان سے عمر میں بڑی ب ھیں۔ ئی جان سے سادی ص یا ٕ
حی یل نے ا نے جابدان کی روابات ک یلنے کی بھی۔
ا بکے جابدان میں لڑکے اور لڑک توں کی سادی س ید جابدان میں ہی کی جائی بھی۔
”پہیں یو۔۔ ابسی بات پہیں ہے پی یا۔۔ وہ مچھ سے پہت ن یار کرنے ہیں اور ج یال بھی رک ھنے
ہیں۔۔!!
ئی جان نے جھوٹ یوال ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”اج ھا مچ ھے کچھ کام ہے ہم ب ھر بات کرنے ہیں۔۔!!
وہ جسام کی بات سنے ن یا ہی فون ن ید کرجکی ب ھیں۔ جسام ابک گہری سابس لے کر رہ گ یا ب ھا۔
وہ سر ج ھیک کر ابک کچھ جیزیں ج یک کرنے س یلف کی طرف بڑھا ب ھا جب اجابک خویکا۔
اس سے کچھ فاصلے بر ابک لڑکی سق ید سکارف سے جحاب کنے ک ھڑی بھی۔ اسکے چہرے کا رخ
دوسری جانب ب ھا۔
ی یب ک م پ
جسام ب ھی ھکا ب ھا۔ اسے سق ید ڈو ننہ اوڑھے کا لج کے ا ک مرے یں ھی ام جا م باد آگٸی
ت
بھی۔
”جسام حی یل۔۔“
ماہی کا منہ جیرت سے کھل گ یا ب ھا۔ اور شش و نیج میں می یال اسے دشمن جان کو بکنے لگے بھی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
"کیھی خود کو خود سے ج ھگڑنے دبک ھا
کیھی سبء ن تہائی میں خود کو بڑ ننے دبک ھا
کیھی ج تونء عسق میں ،لکھ دبا بام تیرا دیواروں نہ
یو کیھی نے بسی میں تیرا بام خود کو م یانے دبک ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ان یا سب ہونے کے یعد ققط ابک پچرنہ ہوا جاصل
تیرے یعد جب بھی دبک ھا یو خود کو سیی ھلنے دبک ھا""
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دویوں ابھی ڈ نیارتم یٹ سے کچھ فاصلے بر ب ھیں جب دوسری جانب سے اج ھلنے کودنے
ڈ نیارتم یٹ کی طرف آنے مکی کی یطر مہرو کے سابھ جلتی جاتم بر بڑی بھی۔
وہ دبگ رہ گ یا ب ھا۔ وہ ابک ج ھیکے سے رکا ب ھا۔
اسے انتی آبکهوں بر یقین پہیں آرہا ب ھا۔
مہرو کے سابھ خو لڑکی بھی ک یا وہ واقعی وہی بھی جسے وہ جان یا ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”ہائی۔۔۔“
مکی نے زب ِر لب دہرابا ب ھا۔
وہ قہقہہ لگا کر ہیسا ب ھا۔ اسکی آبکهوں کی جمک بڑھ گٸی بھی۔
اسے پہاں آنے میں کوٸی دلحستی پہیں بھی وہ پہاں جس کام ک یلنے آبا ب ھا وہ یورا ہو خکا ب ھا۔
وہ ا نے گال بر ہابھ ر کھے اسے شہال رہا ب ھا۔ الینہ ہون توں بر مسکراہٹ ک ھیل رہی بھی۔
زبدگی میں ابسا پہلی بار ہوا ب ھا کہ کسی نے آرجے بر ہابھ اب ھابا ب ھا اور بدلے اسے غصہ پہیں آبا ب ھا
بلکہ وہ مسکرا رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم لڑک ھڑانے فدموں کے سابھ باہر آٸی بھی۔ اسکا دل ابھی بک کانپ رہا ب ھا۔ اسے ام ید
پہیں بھی کہ آرجے یوں اک یلے میں اسکے قرنب آنے کی خرات کرے گا۔
مہرو اسکے نیچ ھے ل یکی بھی۔ ل یکن وہ ان ستی کرنے ہوٸے گ یٹ کی طرف بڑھ گٸی بھی۔
“ہائی رک جاٶ۔۔بلیز”
وہ اسکی می نیں کر رہی بھی ل یکن جاتم کو لگا ب ھا کہ اگر وہ رکی یو کچھ علط کردے گی۔ ا نے سابھ با
مہرو کے سابھ۔
ہائی۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!!میرے نیچ ھے مت آٶ۔۔”
وہ ابک دم ر کنے ہوٸے جیچی بھی۔ جاتم کا چہرے غصے کو ضتط کرنے کی وخہ سے سرخ ہو خکا
ب ھا۔
مہرو کے خودہ ظ تق روسن ہوٸے بھے اسے ابدازہ پہیں ب ھا کہ جاتم ان یا غصہ کرے گی۔
اسکے اس طرح جالنے بر مہرو کے فدم رک گٸے بھے۔ اور جاتم جاموسی سے گ یٹ بار کر
گٸی بھی۔
جاتم کے جانے کے یعد مہرو بھی گ ھر جلی گٸی بھی۔ اسکے یعد آرجے اور بافی لڑکے،لڑک یاں
بھی ن یا سال م یانے ک یلنے باہر جا جکے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم گ ھر آنے کے یعد خوب روٸی بھی۔ اسے اجساس ہو رہا ب ھا کہ اگر اسکے ب ھیڑ مارنے بر
آرجے اسے سزا د نیا یو۔؟؟
اگر وہ مستق یل میں اسکے مارے گٸے ب ھیڑ کو معاف با کرے یو۔۔؟؟
اسے ان یا سر ب ھی یا ہوا محسوس ہو رہا ب ھا۔ باآلخر رات کے آخری پہر رونے کے یعد ،سر میں ہونے
والے درد کی وخہ م یڈبشن لے کر وہ مشکل سے ہی شوگٸی بھی۔
یون تورستی باپچ ج توری کو اوین ہوئی بھی۔مہرو نے اسے سی یکڑوں مرننہ فون ک یا ب ھا ل یکن جاتم نے
بات پہیں کی بھی۔ وہ اسے سدبد باراض بھی۔
ب ھک ہار کر مہرو نے بھی فون اور میسچز کرنے ن ید کر دیٸے بھے۔ اب وہ اسے یون تورستی میں
ہی م یانے والی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج ھی یاں کب جیم ہوٸیں کچھ ن یا ہی پہیں جال ب ھا۔
جار ج توری کی سام کو ڈران تور نے جاتم کو ہاس یل جھوڑا ب ھا۔ مہرو بھی کچھ دبر پہلے ہی آٸی بھی۔
کمرے میں داجل ہونے بر جاتم نے مہرو کو دبکھ کر سرسری سا سالم ک یا ب ھا۔
مہرو اسے غور سے دبکھ رہی بھی خو سیخ یدہ سی ا نے کیڑے الماری میں رکھ رہی بھی۔
“ہائی۔۔”
مہرو نے اسے یکارہ ب ھا۔ اسے جاتم کی جاموسی سے وجست ہو رہی بھی۔
“یولو۔۔”
جاتم کا لہجہ سرد ب ھا۔ ج یکہ مہرو کو شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ کیسے بات کرے؟ کیسے معافی ما بگے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“باراض ہو۔۔؟؟”
مہرو نے ڈرنے ڈرنے یوج ھا ب ھا۔ اسکا چہرہ مرج ھابا ہوا ب ھا۔
!!بار بلیز غصہ کرو با مچھ بر۔۔جیحو جالٶ برا ب ھال کهو مچ ھے ل یکن یوں یطرابداز مت کرو۔۔”
جاتم اب موبابل جارج بر لگارہی بھی۔ ابک بل ک یلنے اسکے ہابھ ساکت ہوٸے بھے۔
مہرو ا جھے سے جانتی بھی کہ جاتم برا ب ھال پہیں کہتی بھی وہ بس جاموسی کی موت مارئی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دبکھو اقصی نے کہا ب ھا اسکی کزبز آرجے سے مل یا جاہتی ہیں۔۔ اگر آرجے آگ یا یو اسکی وبل تو بڑھ”
،جاٸے گی اسکی کزبز کے بزدبک
،اور آرجے کا اسکے بالنے بر آبا بامکمن ب ھا۔ اسی لنے اس نے تمہیں بالبا
ک توبکہ وہ جانتی بھی آرجے اور تم ابک دوسرے کو بابس ید کرنے ہیں ،اگر تم آٶ گی یو تمہارا موڈ
!!خراب کرنے وہ صرور آٸے گا۔۔
میں کوٸی سیڑھی پہیں ہوں مہرو جسکے ذر یعے لڑک یاں آرجے بک پہیخ یا جاہتی ہیں۔۔میں ابک”
!!ابسان ہوں اور مچ ھے دھوکے سے سدبد یقرت ہے۔۔
باآلخر وہ یول بڑی بھی۔ جاتم کی آواز ربدھ گٸی بھی۔ سب نے مل کر اسے آرجے ک یلنے دھوکا
دبا ب ھا اور نہ بات اسے دکھ پہیحا رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
معاف کردو بلیز آٸبدہ ابسا پہیں ہوگا۔۔ میں فسم اب ھائی ہوں آٸبدہ کیھی ابسا کچھ پہیں”
!!کروبگی۔۔
مہرو رونے ہوٸے اسکے گلے لگ گٸی بھی اور اس سے زبادہ یو جاتم بھی اس سے باراض
پہیں رہ سکتی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم نے سیمی یار ہال میں جابا جھوڑ دبا ب ھا۔ چہاں اسے آرجے کی موخودگی محسوس ہوئی وہ اس جگہ
سے شو فدم کے فاصلے بر رہتی بھی۔
ایکا اب بک دوبارہ آم یا سام یا پہیں ہوا ب ھا۔ سابد وہ خود بھی جاتم کو یطرابداز کر رہا ب ھا۔
جاتم اسے شمچھ پہیں باٸی بھی ،عخ یب شخص ب ھا کام کرنے کے یعد ا بسے ہوجا با ب ھا حیسے وہ
کام اس شخص نے پہیں کسی بلکہ اور نے ک یا ہو۔۔
ل یکن وہ سکر ادا کر رہی بھی کہ ب ھیڑ کے بدلے میں آرجے کی طرف سے اب بک کوٸی پیش
فدمی پہیں ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً
جاتم نے نہ بات بھی مہرو کو پہیں ن یائی بھی کہ اس نے آرجے کو ب ھیڑ مارا ب ھا۔۔ یقی یا نہ سن کر
مہرو کو ان یک ہوجابا ب ھا۔
وہ جاہتی بھی کہ وقت حیسا گزر رہا ب ھا۔۔ اسے گزرنے دبا جاٸے۔۔
وہ کوٸی تماسہ پہیں جاہتی بھی۔ ل یکن وہ نہ پہیں جانتی بھی کہ جاموسی سے پہتی زبدگی کی
برسکون بدی میں ابک ابسا نی ھر گرنے واال ب ھا خو اسکی زبدگی کے پہاٶ کا رخ ابک بل میں بلٹ
!!دے گا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کے فاٸبل پنیر سروع ہونے والے بھے۔ جاتم اور مہرو ڈ نیارتم یٹ کے الن میں دھوپ میں
ھ ب ب کت یک ب ی یپ
ھی بر لز کی یوٹ کس ن یار کر رہی یں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ہائی اج ھا نہ ن یاٶ تمہیں ان تی زبدگی میں کیسا لڑکا جا ہنے۔ مظلب الٸف بارتیر۔۔؟؟”
مہرو نے اجابک ہی کائی کو ابک طرف رکھ کر اسی یاق سے جاتم سے یوج ھا ب ھا۔
جاتم نے موبابل سے کچھ دبکھ کر کائی بر لک ھنے ہوٸے خواب دبا ب ھا۔
ب ھر بھی بار۔۔۔ کچھ یو ،کچھ یو ابسا ہوگا با جسکی تمہیں خواہش ہو ،خو تمہیں لگے کہ میرے ہسی یڈ”
“میں نہ بات ہوئی جا ہی نے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ سابد دن یا کی پہلی لڑکی نے جس نے ا نے ج تون سابھی کے بارے میں ابسی خواہش کی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابک ابسا شخص جسکے باس پہت سا علم ہو ،ابک ابسا شخص جسکے باس لوگ انتی الچ ھنیں لے”
کر آنے ہوں۔۔ ابک ابسا شخص خو لوگوں کے دل ب ھیر د ننے کی صالج یت رک ھیا ہو۔۔ پیسک
ہدانت د نیا ہللا کا کام ہے ل یکن اس میں کچھ ابسا ہو جس سے لوگ م یابر ہو جاٸیں۔۔ وہ خو
اسالم کا ابک علط یصور لوگوں میں ذہن میں ہے ،وہ شخص اس علط یصور کو جیم کرنے کی
!!!صالج یت رک ھیا ہو۔۔
“!!با ممکن۔۔۔”
ہو۔۔۔؟؟ یعتی جسکے ) (Mutantک یا تم نے کیھی ابسا ابسان دبک ھا ہے ہائی خو ابک م تون یٹ”
کروموشومز میں حی نی تکلی م توپیسیز آٸی ہوں اور م توپیسیز اس شخص ک یلنے فابدہ م ید بانت ہوٸی
“ہوں۔۔؟؟
جاتم نے دماغ بر زور د ننے ہوٸے خواب دبا ب ھا۔ اس نے ہمیشہ ا بسے م تون نیس د بک ھے بھے خو
م توپیسیز (ن یدبل توں )کی وخہ سے ان یارمل ہونے بھے۔
ا بکے برانے محلے میں بھی ا بسے جپے بھے خو ب ھیک سے یول پہیں بانے بھے ،کچھ جل پہیں سکنے
بھے ،بڑا سا سر ہوبا ب ھا اور کمزور ہابھ باٶں۔۔ کچھ ا بسے بھی بھے خو رونے بھے ابسا لگ یا ب ھا حیسے
بلی رو رہی ہو۔۔ نہ سب م توپیسیز سے ہونے والی نیماریوں کی عالمات ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن اسے کیھی کوٸی می یت م تون یٹ پہیں مال ب ھا۔ خو بارمل سے بھی عیر معمولی ہو۔
یو ب ھر تمہاری نہ خواہش بھی کچھ ابسی ہی ہے۔۔ مچ ھے پہیں لگ یا تمہیں کوٸی ابسا ابسان ملے”
گا۔۔
!!مچ ھے یو سی یکڑوں مولوی یطر آنے ہیں خو قرقہ وار نت بر بات کرنے ہیں۔۔ دین بر پہیں۔۔
مہرو نے ابک کڑوی شحائی ن یان کی بھی۔آج کے دور میں زبادہ بر ابسا ہی ہو رہا ب ھا۔
اج ھا جلو نہ سب جھوڑو۔۔ نہ ن یاٶ کہ وہ تمہارے لی نے ک یا کرے؟ کچھ جاص۔۔ خو تمہیں اج ھا”
“ لگے۔۔ خو تمہاری خواہش ہو۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اگر یواب اور گ یاہ کے داٸرے سے باہر یکل کر خواہش کی جاٸے یو میں جاہتی ہوں کہ وہ”
!!خویصورت برستی بارش میں میرے لنے کچھ گ یگیاٸے۔۔ صرف میرے لنے۔۔
جھ
جاتم کے چہرے بر سایوں ربگ لمل کر رہے بھے۔
َ َْ ْ َ َْ ْ َ َْ ْ
“،ال خولہ وال فوت۔۔۔ أستع ِق ُر اّٰللہ ،أستع ِق ُر اّٰللہ ،أستع ِق ُر اّٰللہ”
مہرو کی بات بر جاتم نے ا بسے رد عمل کا اظہار ک یا ب ھا حیسے آرجے کوٸی ابسان پہیں بلکہ
ستظان ہو۔
اب وہ ک ھا جانے والی یطروں سے مہرو کو گھور رہی بھی خو ہمیشہ آرجے کا بام لے کر اسکا موڈ خراب
کرئی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو نے معذرت کی بھی۔ اس نے کافی دیوں یعد جاتم کے سا منے آرجے کا ذکر ک یا ب ھا۔
!!پہت شوٹ کر رہا ہے۔۔ New Hair cutو بسے آرجے کو”
مہرو نے مکی کے سابھ ڈ نیارتم یٹ سے باہر جانے آرجے کو دبکھ کر کہا ب ھا۔ وہ دو دن یعد
ً
ڈ نیارتم یٹ آبا ب ھا اور فورا ہی مکی اسے بالنے آگ یا ب ھا۔
اسکے بال گ ھنے بھے۔ خو گردن کو ج ھونے بھے۔۔ل یکن اب نیچ ھے سے کٹ جکے بھے اور ج یل لگا کر
سر بر موخود بالوں کو ک ھڑا ک یا گ یا ب ھا۔
اس میں شوٹ کرنے واال ک یا ہے۔۔؟ ا بسے لگ یا ہے حیسے بالوں کا ابک یوکرا سا سر بر رکھ دبا”
“ہو۔۔ ہوپہہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
م
جاتم نے باک سے کھی اڑانے والے ابداز میں کہا ب ھا۔
“واہ واہ۔۔ اسکے ا نے ا جھے ہیٸر اس یاٸل کو تم نے یوکرے کا بام دے دبا ہے۔۔۔”
جاتم نے دویوں ہاپهوں کو منہ بر رک ھنے ہوٸے خواب دبا ب ھا حیسے کچھ علط کہہ دبا ہو۔ اور ب ھر
دویوں کی ہیسی قصا میں بک ھر گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جسام برخوش سا یوجھ رہا ب ھا۔
بھی۔ اسے اتم ئی اے ڈگری ملنے والی بھی۔ اور سابھ گولڈ Convocationآج آرجے کی
م یڈل بھی۔۔
اس نے اس بار بھی باپ ک یا ب ھا۔ جسام اسکی کام یائی کو لے کر پہت خوش ب ھا۔
!!گ ھر میں سب پہت خوش ہو بگے۔۔ ئی جان ،مدپجہ ،بڑے اور جھونے بابا ساٸیں۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ا بکے بزدبک یو میں گدھا ہی ہوں۔۔ اب گدھا جارہ ک ھاٸے با شوبا۔۔ اپہیں قرق پہیں بڑنے
!!واال۔۔
“ھاھا۔۔ واہ آرجے ک یا الجک یکاال ہے۔۔و بسے تم مان گٸے آخر کہ تم ابک گدھے ہو۔۔“
“سامو کاکا۔۔”
ج ج ً
وہ ا یحاجا البا ب ھا۔
جسام نے بات یوری کی بھی۔ وہ ہیس دبا ب ھا۔ وہ خوش ب ھا آرجے کی کام یائی بر ،ل یکن
آرجے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ ان سب جیزوں کا عادی ب ھا۔ اسے ک یا قرق بڑنے واال ب ھا۔۔۔؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!!یو نہ ب ھیں م توپیشن سے ہونے والی نیماریوں کی افسام۔۔ اب ہم ابکی یقص یل بڑھیں گے۔۔”
بروفیشر نے بروج یکیر بر کچھ یواٸپیس کی طرف اسارہ کرنے ہوٸے کہا ب ھا۔
حی نی یک ایوولوسن بر ابکی کالس ہو رہی بھی کہ کیسے وقت کے سابھ سابھ کروموشوز اور حین میں
ن یدبل یاں آٸیں۔۔
اریفا ٕ کہ یا کہ پہلے ابک س یل ب ھا ب ھر ڈبل ہوٸے اور ب ھر وقت کے سابھ سابھ ن یدروں سے”
ابسان وخود میں آٸے۔۔ نہ اریفا ٕ کا یطرنہ ہے۔۔
!!ل یکن ہمیں اسالم کچھ اور ن یا با ہے کہ ہم سب خضرت آدم علنہ اسالم کی اوالد ہیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بروفیشر ل یکچر دے رہے بھے۔
اس سے پہلے کہ ہم آگے جلیں میں آپ لوگوں ابک دلحسپ بات ن یابا جاہ یا ہوں جسے سن کر”
ً
!!یقی یا آپ لوگ جیران ہو بگے۔۔
جاتم ابک تو ہو کر پییھ گٸی بھی۔ بروفیشر ابراہیم اکیر اپہیں دلحسپ معلومات سے یوازنے ر ہنے
بھے۔
:اپهوں نے انتی اس ربشرچ میں کہا ہے کہ ”ابسان زمی تی محلوق پہیں ھے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،اریفائی ساپیسدان ال خواب ہو جکے ہیں
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،اس کا کہ یا ھے کہ ابسان جس ماخول میں پہلی بار پحل تق ک یا گ یا اور چہاں نہ رہ یا رہا ہے وہ س یارہ
وہ جگہ اس فدر آرام دہ برسکون اور م یاسب ماخول والی بھی جسے وی آئی ئی کہا جا سک یا ھے وہاں
بر ابسان پہت ہی برم و بازک ماخول میں رہ یا ب ھا اس کی بازک مزاجی اور آرام برست طی تعت
سے معلوم ہوبا ہے کہ اسے انتی روئی روزی کے لنے کچھ بھی بردد پہیں کربا بڑبا ب ھا ،نہ کوئی
پہت ہی الڈلی محلوق بھی جسے ان تی لگژری الیف میشر بھی ۔ ۔ وہ ماخول ابسا ب ھا چہاں سردی اور
گرمی کی پحانے پہار حیسا موشم رھ یا ب ھا اور وہاں بر شورج حیسے خطرباک س یارے کی تیز دھوپ اور
الیراوابل یٹ سعاعیں بالکل پہیں ب ھیں خو اس کی برداست سے باھر اور یکل تف دہ ہوئی ہیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا واقعی ابسا ب ھا۔۔؟؟”
اس کو کسی علظی کی وخہ سے اس آرام دہ اور ع یاسی کے ماخول سے یکال کر ب ھی یک دبا گ یا ب ھا
۔جس نے ابسان کو اس س یارے سے یکاال لگ یا ہے وہ کوئی ان تہائی طاق تور ہستی بھی جس کے
کنیرول میں س یاروں س یاروں کا یظام بھی ب ھا ۔۔۔ وہ جسے جاہ یا ،جس س یارے بر جاہ یا ،سزا با خزا
کے طور بر کسی کو ب ھحوا سک یا ب ھا۔ وہ محلوفات کو ن یدا کرنے بر بھی فادر ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ڈاکیر سلور کا کہ یا ہے کہ ممکن ہے زمین کسی ابسی جگہ کی مان ید بھی جسے ج یل قرار دبا جاسک یا ھے
۔ پہاں بر صرف مچرموں کو سزا کے طور بر ب ھیحا جا با ہو۔ ک توبکہ زمین کی سکل۔۔ کاال بائی ج یل کی
،طرح ہے ۔۔۔ جسکی کے ابک ا بسے بکڑے کی سکل جس کے جاروں طرف شم یدر ہی شم یدر ھے
وہاں ابسان کو ب ھیج دبا گ یا۔
ڈاکیر سلور ابک سان نیسٹ ہے خو صرف مساہدات کے ن یاپج جاصل کرنے یعد رانے فاتم کربا ہے
۔ اس کی ک یاب میں ساپیسی دالبل کا ابک ان یار ہے جن سے ایکار ممکن پہیں۔
اس کے دالبل کی بڑی پی یاد جن یوان نیس بر ھے ان میں سے ج ید ابک بانت سدہ نہ ہیں۔۔
آرجے نے بروفیشر کی بات کائی بھی۔ سب نے خوبک کر اسے دبک ھا ب ھا۔ بروفیشر کو جیرت ہورہی
بھی کہ واقعی وہ لڑکا اس ربشرچ کو جان یا ب ھا۔۔ اگر جان یا ب ھا یو ب ھر بھی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تمیر ابک ،زمین کی کش یفل اور چہاں سے ابسان آبا ہے اس جگہ کی کسش یفل میں پہت زبادہ
قرق ہے ۔ جس س یارے سے ابسان آبا ہے وہاں کی کسش یفل زمین سے پہت کم بھی ،جس کی
وخہ سے ابسان کے لنے جل یا ب ھربا یوجھ اب ھا وعیرہ پہت آسان ب ھا۔ ابسایوں کے ابدر کمر درد کی
سکانت زبادہ گریوئی کی وخہ سے ہے ۔
تمیر دو ؛ابسان میں حی نے داتمی امراض بانے جانے ہیں وہ بافی کسی ابک بھی محلوق میں پہیں خو
زمین بر بس رہی ہے ۔ ڈاکیر ابلیس لک ھیا ہے کہ آپ اس رونے زمین بر ابک بھی ابسا ابسان دک ھا
دپچیٸے جسے کوئی ابک بھی نیماری نہ ہو یو میں ا نے دغوے سے دسنیردار ہوسک یا ہوں ج یکہ
میں آپ کو ہر جایور کے بارے میں ن یا سک یا ہوں کہ وہ وقتی اور عارصی نیماریوں کو جھوڑ کر کسی
ابک بھی مرض میں ابک بھی جایور گرق یار پہیں ہے ۔
تمیر پین ؛ ابک بھی ابسان زبادہ دبر بک دھوپ میں پیی ھیا برداست پہیں کر سک یا بلکہ کچھ ہی دبر
یعد اس کو جکر آنے لگنے ہیں اور سن سیروک کا سکار ہوسک یا ہے ج یکہ جایوروں میں ابسا کوئی ابسو
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہیں ھے مہی توں دھوپ میں ر ہنے کے باوخود جایور نہ یو کسی جلدی نیماری کا سکار ہونے ہیں اور
نہ ہی کسی اور طرح کے مرض میں می یال ہونے ہیں جس کا یعلق شورج کی تیز سعاغوں با دھوپ
سے ہو۔
جاتم آبکہیں ب ھاڑے اسے سن رہی ب ھیں۔۔ حیسے آرجے یول رہا ب ھا۔۔ جاتم کا دل تیز تیز”
دھڑک رہا ب ھا۔۔ اسکے ذہن میں کچھ گردش کرنے لگا ب ھا۔
تمیر جار ؛ ہر ابسان پہی محسوس کربا ہے اور ہر وقت اسے اجساس رہ یا ہے کہ اس کا گ ھر اس
س یارے بر پہیں۔ کیھی کیھی اس بر بالوخہ ابسی اداسی طاری ہوجائی ہے حیسی کسی بردبس میں
ر ہنے والے بر ہوئی ہے جاہے وہ پیسک ا نے گ ھر میں ا نے قرنتی خوئی ر سنے داروں کے باس ہی
ک توں با پیی ھا ہوں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تمیر باپچ ،زمین بر ر ہنے والی تمام محلوفات کا تمیرپچر آیومی یک طر یقے سے ہر س یک یڈ یعد ربگول یٹ ہوبا
رہ یا ہے یعتی اگر شخت اور تیز دھوپ ھے یو ان کے جسم کا درخہ خرارت خود کار طر یقے سے
ربگول یٹ ہو جانے گا ،ج یکہ اسی وقت اگر بادل آ جانے ہیں یو ان کے جسم کا تمیرپچر سانے کے
مظایق ہو جانے گا ج یکہ ابسان کا ابسا کوئی شسیم پہیں بلکہ ابسان بد لنے موشم اور ماخول کے
سابھ نیمار ہونے لگ جانے گا۔ موشمی پحار کا لقظ صرف ابسایوں میں ہے۔
تمیر جھ ؛ابسان اس س یارے بر بانے جانے والے دوسرے جابداروں سے پہت مخ یلف ہے ۔
اسکا ڈی این اے اور جنیز کی یعداد اس س یارہ زمین نہ جانے والے دوسرے جابداروں سے پہت
مخ یلف اور پہت زبادہ ہے۔
تمیر سات :زمین کے اصل رہابسی (جایوروں )کو انتی عذا جاصل کربا اور اسے ک ھابا مشکل پہیں ،وہ
ہر عذا ڈابربکٹ ک ھانے ہیں ،ج یکہ ابسان کو ان تی عذا کے ج ید لقمے جاصل کرنے ک یلی نے ہزاروں
حین کربا بڑنے ہیں ،پہلے جیزوں کو یکا کر برم کربا بڑبا ھے ب ھر اس کے معدہ اور جسم کے مظایق
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ عذا استعمال کے فابل ھوئی ھے ،اس سے بھی طاہر ہوبا ہے کہ ابسان زمین کا ر ہنے واال
پہیں ھے ۔ جب نہ ا نے اصل س یارے بر ب ھا یو وہاں اسے ک ھابا یکانے کا ج ھیخٹ پہیں اب ھابا بڑبا
ب ھا بلکہ ہر جیز کو ڈابربکٹ عذا ک یلی نے استعمال کربا ب ھا۔
مزبد نہ اک یال دو باؤں بر جلنے واال ہے خو اس کے پہاں بر ابلین ھونے کی بسائی ھے۔
تمیر آبھ :ابسان کو زمین بر ر ہنے ک یلنے پہت برم و گداز بسیر کی صرورت ھوئی ھے ج یکہ زمین کے
اصل باستوں یعتی جایوروں کو اس طرح برم بسیر کی صرورت پہیں ہوئی۔ نہ اس جیز کی عالمت
ھے کہ ابسان کے اصل س یارے بر شونے اور آرام کرنے کی جگہ ان تہائی برم و بازک بھی خو اس
کے جسم کی بازکی کے مظایق بھی ۔
تمیر یو :ابسان زمین کے سب باستوں سے بالکل الگ ہے لہذا نہ پہاں بر کسی بھی جایور (ن یدر با
جمینیزی وعیرہ )کی اریفائی سکل پہیں ھے بلکہ اسے کسی اور س یارے سے زمین بر کوئی اور محلوق
ال کر ب ھی یک گتی ھے ۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابسان کو جس اصل س یارے بر پحل تق ک یا گ یا ب ھا وہاں زمین حیسا گ یدا ماخول پہیں ب ھا ،اس کی برم
و بازک جلد خو زمین کے شورج کی دھوپ میں ج ھلس کر س یاہ ہوجائی ہے اس کے ن یدابسی
س یارے کے مظایق بالکل م یاسب ن یائی گتی بھی ۔ نہ ان یا بازک مزاج ب ھا کہ زمین بر آنے کے
یعد بھی انتی بازک مزاجی کے مظایق ماخول ن یدا کرنے کی کوشسوں میں رھ یا ھے۔جس طرح اسے
ا نے س یارے بر آرام دہ اور بریعیش بسیر بر شونے کی عادت بھی وہ زمین بر آنے کے یعد بھی
اسی کے لنے اب بھی کوشش کربا ھے کہ زبادہ سے زبادہ آرام دہ زبدگی گزار سکوں۔ حیسے
خویصورت قیمتی اور مصتوط محالت مکابات اسے وہاں اس کے ماں باپ کو میشر بھے وہ اب بھی
اپہی حیسے ن یانے کی کوشش کربا ہے ۔ ج یکہ بافی سب جایور اور م حلوفات اس سے نے ن یاز ہیں۔
پہاں زمین کی محلوفات غفل سے عاری اور ب ھرڈ کالس زبدگی کی عادی ہیں جن کو نہ اج ھا شو جنے کی
یوق تق ہے نہ اج ھا ر ہنے کی اور نہ ہی امن سکون سے ر ہنے کی۔ ابسان ان محلوفات کو دبکھ دبکھ کر
خوپحوار ہوگ یا۔ ج یکہ اس کی اصل یت مخ یت ق تون لط تقہ اور امن و سکون کی زبدگی بھی ۔۔نہ ابک ابسا
ق یدی ہے جسے سزا کے طور بر ب ھرڈ کالس س یارے بر ب ھیج دبا گ یا باکہ انتی سزا کا دوراننہ گزار کر
وابس آ جانے ۔ڈاکیر ابلیس کا کہ یا ہے کہ ابسان کی غفل و سعور اور برفی سے ابدازہ ہوبا ہے کہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس ابلین کے والدین کو ا نے س یارے سے زمین بر آنے ہونے کچھ زبادہ وقت پہیں گزرا ،ابھی
کچھ ہزار سال ہی گزرے ہیں نہ ابھی ان تی زبدگی کو ا نے برانے س یارے کی طرح لگژری ن یانے
کے لنے ب ھریور کوشش کر رہاہے ،کیھی گاڑباں اپحاد کربا ہے ،کیھی موبابل فون اگر اسے آنے
ہونے ج ید الکھ بھی گزرے ہونے یو نہ خو آج اپحادات یطر آ رہی ہیں نہ ہزاروں سال پہلے وخود
میں آ جکی ہوپیں ،ک توبکہ میں اور تم ا نے گنے گزرے پہیں کہ الکھوں سال بک جایوروں کی طرح
نیحارگی اور برس کی زبدگی گزارنے ر ہنے۔
ڈاکیر ابلیس ِسلور کی ک یاب میں اس خوالے سے پہت کچھ ہے اور سب سے بڑی بات نہ ہے”
کہ اس کے دالبل کو ابھی بک کوئی جھوبا پہیں بانت کر سکا۔۔
میں اس کے ساپیسی دالبل اور مقروصوں بر غور کر رہا ب ھا۔۔ نہ کہائی ابک ساپیسدان ن یان کر رہا”
لک م ت ق پہ ب خ
ھے نہ کوئی کہائی یں لکہ قی داس یان ہے جسے ابسایوں کی ہر الہامی ک یاب یں با ل اسی
طرح ن یان ک یا گ یا ہے۔ میں اس بر اس لنے یقص یل پہیں لکھوں گا ک توبکہ آپ سیھی ا نے باپ
آدم ؑ اور خوا ؑ کے قصے کو اجھی طرح جا نے ہیں۔۔ ساپیس ہللا کی طرف جل بڑی ہے ۔۔
ساپیسدان وہ سب کہنے بر مخ تور ہو گنے ہیں خو اپی یاء کرام انتی بسلوں کو ن یانے رہے بھے ۔ میں
نے بسل ابسائی بر لک ھیا سروع ک یا ب ھا۔ اب اس پچربر کے یعد میں اس سلسلے کو پہیر ابداز میں
آگے بڑھا سکوں گا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اریفاء کے یطربات کا ج یازہ ابھ خکا ہے ۔۔ اب ابسایوں کی شوچ کی شمت درست ہو رہی ہے ۔۔
نہ س یارہ ہمارا پہیں ہے ۔نہ میں پہیں کہ یا بلکہ ن یارے آفا صلی ہللا علنہ و آلہ وسلم نے پیسمار بار
ن یا دبا ب ھا۔ ہللا باک نے انتی غطیم ک یاب قران جکیم میں بھی بار بار الیعداد مرننہ پہی ن یا دبا کہ اے
ابسایوں نہ دن یا کی زبدگی تمہاری آزمابش کی جگہ ہے ۔ چہاں سے تم کو تمہارے اعمال کے مظایق
“سزا و خزا ملے گی۔
آپ نے کہا اسکے مساہدات کو علط بانت پہیں ک یا جا سک یا۔۔ ل یکن کوٸی بھی ساٸبسدان”
ابلس سلور سے م تقق پہیں ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یواٸنٹ تمیر باپچ میں اس نے کہا ہے کہ جایوروں کو موشمی پحار پہیں ہوبا۔۔ ج یکہ نہ علط ہے۔
موشمی نیماریوں کے اکیر جایوروں کو اپخ یکشن لگنے ہیں۔۔
اسالم کا بھوڑا ابر ہوگ یا ہوگا اس بر اسی لی نے اس نے نہ سب لکھ دبا۔۔ ورنہ خو پی یجہ آپ نے یکاال
!!!ہے ابسا کچھ پہیں ہے۔۔
ساٸبس کہتی ہے کہ م توپیشن سے ہونے والی ن یدبل توں سے خو نیمارباں ن یدا ہوئی ہیں جاص طور بر
( جس میں ابک کروموشوم اصافی ہوبا ہے )میں جابدار کو فاٸدہ ہوبا ہے ج یکہ میںTrisomy
نے ابسا کوٸی ابسان پہیں دبک ھا خو ابک م تون یٹ ہو۔۔ جسے م توپیشن کی وخہ سے کوٸی
جاضیت ملی ہو۔۔ اس بارے میں ک یا کہیں گے آپ۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کی بات سن کر آرجے مسکرابا ب ھا۔ ابسا محسوس ہو رہا ب ھا کہ وہ پہت مخقوظ ہوا ب ھا اسکی بات
سن کر۔۔
“آ بکے باس ک یا ن توت ہے کہ ابسا کوٸی م تون یٹ موخود پہیں ہے۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً
عموما اسے لوگ پحین میں ہی مرجانے ہیں ا بکے حی نے کے جابشز پہت کم ہونے ہیں۔۔۔ ل یکن”
نہ ک یڈبشن میرے لنے فابدہ م ید بانت ہوٸی ہے۔۔
ہیں۔۔ میرا دماغ پہت تیزی سے کام کربا ہے ،میں scanning eyesمیرے باس
!!کرسک یا ہوں یعتی مچ ھے کیھی ابڈز پہیں ہوسک یا۔۔ resistکو HIV
جس میں م تون نیس X-Menوہ پحین میں ہالی ووڈ مووبز پہت دبک ھا کرئی بھی۔ جاص طور بر
ہونے ہیں اور ان م تون نیس کے باس کوٸی با کوٸی جاضیت ہوئی ہے۔
آج وہ خق تقت میں ابک م تون یٹ کو دبکھ رہی بھی۔ وہ واقعی سکین کرنے والی آبکہیں اور دماغ
!!رک ھیا ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے عیر معمولی جیزوں کا س یا ب ھا۔۔ آج خق تقت میں ابک ا بسے ابسان کو دبک ھا یو جالت عخ یب
ہو رہی بھی۔
ٰ
وہ شخص سابد جان یا پہیں ب ھا کہ ہللا یعالی نے اسے کیتی بڑی یعمت سے یوازا ب ھا۔
ی
“اور تم ا نے رب کی کون کون سی عم توں کو ج ھیالٶ گے۔؟؟”
اور سا منے ک ھڑا شخص ج ھیال با ب ھا۔ہر ابک یعمت خو اسے دی گٸی بھی وہ صرف اسے ان یا خق
شمچھ کر استعمال کربا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس میں جدا کو ما نے والی ک یا بات ہے۔۔؟؟”
!!نہ ابک نیماری ہے بس میری فسمت کہ نہ نیماری میرے لنے فابدے م ید بانت ہوٸی۔۔
پہیں نتی با۔۔ اور میں کسی جیز کو قرض پہیں کربا کہ ابسا ہوگا۔۔ با ابسا ہوبا۔۔ یو ،ابسا ہوا ہی”
پہیں۔
!!جیر کالس کا وقت جیم ہو خکا ہے۔۔ ب ھر مالفات ہوگی بروفیشر۔۔ گڈ باٸے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم جاموسی سے اسے جا با دبکھ رہی بھی ج یکہ اسکے ذہن میں صیح بالوت کی گٸی آنت گوپج
گٸی بھی۔
ُ ْ ُ َ
ْ ُ ْ َ ُ
ص ّ ُب ع ْ ق ْ َ
خ
مم کم می ھم ال بر ِ عون۔ (ال قرة)١٨:
ت
“اور وہ پہرے ہیں ،گو بگے ہیں ،ابدھے ہیں اب نہ پہیں بل نیں گے۔ ”
ی
آرجے یو جال گ یا ب ھا ل یکن جاتم کو الچ ھن میں ڈال گ یا ب ھا۔۔ اس نے انتی یوری زبدگی میں عم توں
سے ان یا یوازاگ یا شخص پہیں دبک ھا ب ھا۔۔
چہاں اسے آرجے بر رسک آبا ب ھا وہیں افسوس بھی ہوا ب ھا کہ ا بسے یوازے ہوٸے شخص کا ک یا
فاٸدہ جسے کچھ یطر با آ با ہو۔۔۔۔؟؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“اووہ ماٸے گاڈ۔۔ مچ ھے یو یقین پہیں آرہا۔۔”
جاتم نے سیخ یدگی سے خواب دبا ب ھا۔ بروفیشر جا جکے بھے اور کچھ دبر یعد وہ دویوں بھی کالس سے
باہر یکل آٸی ب ھیں۔
“ام جاتم۔۔۔ ”
اسے ا نے غقب سے آواز س یائی دی بھی۔ جاتم نے حیسے ہی بلٹ کر عیمان ملک اسکے سا منے
ک ھڑا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
َ
“جی الچ ْم ُد ِهلل۔۔ آپ کیسے ہیں۔۔؟؟”
میں بالکل ب ھیک دراصل مچ ھے آپ سے بات کرئی بھی۔ میں نے آبکو ان تی نیم کا خصہ پی نے کی”
“آقر کی بھی آپ نے ن یابا پہیں کچھ۔۔؟؟
!!جی مچ ھے باد ہے۔۔ دراصل پنیرز ہوجاٸیں فاٸبل یو میں سیمی یار اپی یڈ کربا سروع کردوبگی۔۔”
!!جلیں ب ھیک ہے پیسٹ آف لک۔۔ جلدی سے اگزامز دیں اور ب ھر میری نیم کی میمیر ن نیں۔۔”
وہ مسکرا کر کہ یا وابس جا خکا ب ھا ج یکہ وہ دویوں بھی گ یٹ کی طرف بڑھ گٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ا بکے فاٸبل پنیر سروع ہوگٸے بھے۔ ہر کوٸی ک یایوں اور یوبس میں سر دیٸے بڑھ یا
یطر آ با ب ھا۔
کچھ دبر بڑ ھنے کے یعد جاتم اک یا جائی بھی اور ب ھر موبابل بکڑ کر وبڈیوز دبک ھیا سروع کر د نتی بھی۔
ابھی بھی وہ یون توب بر کسی لڑکے کا اتیرویو سن رہی بھی خو مسلمان ہونے سے پہلے ملحد ب ھا اور
اب انتی کہائی س یا رہا ب ھا۔
م
میں کسی مذہب بر یقین پہیں رک ھیا ب ھا مچ ھے لگ یا ب ھا کہ کوٸی بھی مذہب ل یں ہے۔۔”
ہ پ م ک
میرا دوست پهودی ب ھا میں نے ا بسے ہی شوقنہ طور بر پهود نت کا مظالعہ ک یا اور میں م یابر ہوا۔مچ ھے
لگا کہ مچ ھے نہ مذہب ان یابا جا ہی نے۔۔ ل یکن میری فسمت پهودیوں کے رئی نے کہا کہ وہ ا نے مذہب
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
میں کسی کو داجل پہیں ہونے د ننے۔۔ مچ ھے افسوس ہوا اور ب ھر ہللا کا کرم ہوا۔۔ اسالم کو بڑھا
!!جابا اور ب ھر دل اتمان لے آبا۔۔
“ک یا۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہاں ب ھیک کہہ رہا ب ھا وہ۔۔ پهودی کسی باہر والے کو ا نے مذہب میں داجل پہیں ہونے”
!!د ننے۔۔
جاتم نے ن یابا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ٰ ٰ
ک توبکہ نتی اسراٸبل ہللا یعالی کی سب سے الڈلی فوم بھی حیسے موسی علنہ اسالم الڈلے نتی”
بھے۔
پهودیوں کو لگ یا ہے کوٸی فوم ان سے بڑھ کر پہیں ہے۔ اور اگر اپهوں نے باہر سے کسی
ابسان کو ا نے مذہب میں داجل ک یا ب ھا یو ابکی فوم باباک ہو جاٸے گی۔۔ ابکی صدیوں سے جلی
!!آرہی الڈلی اور باک بسل کا بسلسل یوٹ جاٸے گا۔۔
ً
جاتم نے مخ تضرا خواب دبا ب ھا۔
“کمال ہے۔۔”
اس سے پہلے وہ کوٸی اور شوال کرئی جاتم نے موبابل رک ھنے کے یعد اب بڑ ھنے ک یلی نے یوبس
اب ھا لینے بھے اور وہ جاموش ہوگٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الٸبربری میں داجل ہونے بر داٸیں طرف س یلف لگے بھے۔ ہر س یلف کے ابدر باکس نے
بھے اور اب بر تمیر لک ھا ہوا ب ھا۔
ن یگ ،ک یاب با یوبس وعیرہ الٸبربری کے ابدر لے جابا شخت م تع ب ھا۔
مہرو نے آگے بڑھ کر کاٶتیر بر پیی ھے ایکل سے دو باس لی نے بھے۔ نہ باس ان باکس کے ابک
طرح کی جائی بھے خو س یلف میں نے بھے اور ب ھر اس نے ا نے اور جاتم کے ن یگ کو س یلف
میں رکھا ب ھا۔
اگزامز کے دن بھے الٸبربری ستوڈپیس سے ک ھحا ک ھچ ب ھری یطر آئی بھی۔ عام دیوں میں بھی
ستوڈپیس کی ابک بڑی یعداد الٸبربری میں موخود ہوئی بھی۔
نہ باکس یان کی سب سے بڑی الٸبربری بھی چہاں ابک کروڑ کے قرنب ک یاپیں ،جیرلز ،ربشرچ پنیرز
ہر جیز موخود بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اتیری ڈور بر دویوں نے ان یا کارڈ سکین ک یا ب ھا اور ب ھر وہ دویوں الٸبربری میں داجل ہوٸی
ب ھیں۔
وہ دویوں گروپ اس یڈی ک یلی نے آٸی ب ھیں۔ اور گروپ اس یڈی کا س یکشن دوسرے فلور بر ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا واقعی۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ جیران ہوٸی بھی۔
“ہاں۔۔”
مہرو سرارت سے کہتی آرجے کی طرف بڑھ گٸی بھی۔ جب جاتم ہویق سی اسے جا با دبکھ رہی
بھی۔
“ہاٸے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گردن موڑ کر دبک ھا یو بھوڑے سے فاصلے بر منہ ن یاٸے ک ھڑی جاتم اسے یطر آرگٸی ب ھی۔ وہ
زبرلب مسکرا دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ ن یا د بک ھے بھی محسوس کر سک یا ب ھا کہ جاتم اس وقت کی نے غصے میں بھی۔
لگ یا ہے آبکی دوست کافی غصے میں ہے۔۔ اگر آپ ابک م یٹ سے پہلے پہاں سے با گٸی”
!!یو وہ آبکو کحا ج یا جاٸے گی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج گ ب ب
ی
“!!میں نے اسے کہا ہے کہ آ کی ا چم یٹ ہو کی ہے۔۔”
“رٸبلی۔۔”
!!اور آبکی دوست اس وقت شوچ رہی ہوگی کہ کس کی زبدگی برباد ہوٸی ہے۔۔”
دانت یو ا بسے یکال رہا ہے حیسے ج یت مل گٸی ہو۔۔۔ن یا پہیں کس کی فسمت بھوئی ہے”
“خو اسکی زبدگی میں آگٸی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو جیران ہوٸی۔
!!جی اس سے بھی زبادہ ،پیسک جا کر یوجھ لیں وہ اس وقت پہی شوچ رہی ہے۔۔”
اس سے پہلے جاتم وہاں آئی مہرو اسے باٸے کہتی جاتم کی طرف بڑھ گٸی بھی ج یکہ آرجے
ان دویوں کو دلحستی سے سیڑھ توں کی طرف جا با دبکھ رہا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پ
بر ییھی ب ھیں کچھ دبر یعد مکی ،آرجے اور Millennialاگلے دن آخری پنیر کے یعد وہ دویوں
ُرسنہ خو اشمارہ کی پہن اور بربس یل کی پیتی بھی وہاں آگٸے بھے۔
“یو۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ھاڑ میں جاٸے وہ اور اسکی بر نٹ۔۔مچ ھے کوٸی شوق پہیں ہے اور تم بار بار اسکا ذکر مت”
“ک یا کرو۔۔
کے سا منے گاڑی رکی بھی اور اس میں سے ابک س یابلش سی لڑکی Millennialکچھ دبر یعد
یکلی بھی۔ وہ اب آرجے کی طرف فدم بڑھا رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“کون ہو تم۔۔”
بھول گٸے انتی جلدی۔۔ل یکن میں پہیں بھولی۔۔ میں تمہیں کیسے بھول سکتی”
“ہوں۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابک سال کا ربلیشن سپ رہا ہے ہمارا۔۔ ا بسے کیسے تم مچ ھے بھول سکنے ہو۔۔؟؟ جب مچ ھے تم”
سے ن یار ہوا یو تم اک یا گٸے مچھ سے۔۔؟؟ جھوڑ دبا مچ ھے۔۔ ل یکن میں تمہیں پہیں بھول
“سکتی اور با جھوڑ سکتی ہوں۔۔
تمہیں اب بک کی نے لڑکوں سے ن یار ہوخکا ہے نہ میں ا جھے سے جان یا ہوں۔۔اب جاٶ پہاں سے
!!تماسہ کرنے کی صرورت پہیں ہے۔۔
وہاں موخود تمام ستوڈپیس جیرت اور دلحستی سے اپہیں دبکھ رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بلیز آرجے۔۔ میں تم سے پہت ن یار کرئی ہوں بلیز میرے سابھ ابسا مت کرو۔۔ میں سب کو”
“جھوڑ دوبگی۔۔ میں تم سے سادی کربا جاہتی ہوں۔۔ بلیز مچ ھے ان یا لو۔۔
میں نے کہا با دماغ خراب مت کرو۔۔ جاٶ پہاں سے مچ ھے تم میں کوٸی دلحستی پہیں”
!!ہے۔۔
“ل یکن میں تمہیں پہیں جھوڑ سکتی۔۔ اور اگر تم میرے با ہوٸے یو دبک ھیا۔۔ پہت برا ہوگا۔۔”
وہ اسے دھمکی د نتی جاجکی بھی۔ ج یکہ آرجے برسکون ہوخکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اجابک آرجے کی یطر جاتم بر بڑی بھی خو ک ھاجانے والی یطروں سے اسے گھور رہی بھی۔
“ک یا ب ھا۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اب وہ پی توں انتی پی یل سے ابھ جکے بھے۔ گزرنے کے راسنہ مہرو اور جاتم کی پی یل کے باس سے
ب ھا۔
جاتم ابک دم گڑبڑا گٸی بھی اسے ابدازہ پہیں ب ھا کہ وہ یوں شوال کرے گا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یقین پہیں ہوبا کہ اکیسویں صدی میں بھی کوٸی کیسے جدا بر یقین کر سک یا ہے۔۔؟؟ جب”
ساٸبس ہر م یدان میں اپحادات کر رہی ہے اور ابک ہمارے لوگ ہیں خو جدا کی رٹ لگا کر پیی ھے
!!!ہیں۔۔۔
وہ دوسروں کے سا منے اسے ”آپ “کہتی بھی ل یکن آج وہ ب ھرم بھی جیم کردبا ب ھا۔ وہ سب کے
سا منے ہی ”تم “بر ابر آٸی بھی۔
“!!ل یکن آپ یو جدا بر یقین رک ھتی ہیں یو ب ھر دالٸل سے بانت کریں کہ جدا ہے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!جلو بار آرجے ہر وقت پخث پہیں کرئی جا ہی نے۔۔”
“جلو آرجے ک توں وقت صا یع کر رہے ہو۔۔ ا بسے لوگوں کے منہ پہیں لگنے”
میں جدا کو مانتی ہوں۔۔ تم پہیں۔۔ مچ ھے دالٸل پہیں صرورت پہیں ہے ل یکن تمہیں ہے۔۔”
اور جسے صرورت ہوئی ہے وہی ڈھوبڈبا ہے۔۔ انتی ذہانت لیٸے ب ھرنے ہو یو ڈھوبڈ لو
“دالٸل۔۔ک یا ان یا سا بھی پہیں کرسکنے تم۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ی
وہ ج لیج کرنے والے ابداز میں کہتی وہاں سے جلی گٸی بھی ابک م یٹ ک یلینے بھی پہیں رکی
بھی۔ مہرو اسکے نیچ ھے ل یکی بھی۔
وہ جب بھی ملنے بھے سب الٹ ہوبا ب ھا۔ باجا ہنے ہوٸے بھی ابکی پخث ہوجائی بھی۔
آرجے جان یا ب ھا کہ اگر وہ جاہتی یو خواب دے سکتی ل یکن اس بار ابسا پہیں ہوا ب ھا۔
یعتی وہ اس سے ان یا جار ک ھانے لگی بھی کہ اسکی بات کا خواب د نیا بھی بس ید پہیں کرئی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیرز کے یعد اپہیں ابک ہق نے کی شمیسیر بربک ملی بھی۔ آبھ دن یعد وہ دوبارہ ڈ نیارتم یٹ میں موخود
بھے۔
آج ب ھر سیمی یار ب ھا۔ عیمان ملک اسے ڈھوبڈ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آخر وہ اسے گراؤبڈ میں یطر آہی گٸی بھی۔
خوبکہ قروری کا مہینہ ب ھا۔ بادل امڈ امڈ کر آنے بھے۔ سردی کم ہوٸی بھی ل یکن جیم پہیں۔۔
آج سیمی یار ہے آپ جانتی ہیں آج یو آپ میرے سابھ جلیں۔۔ آپ میری نیم کا خصہ ین جکی”
!!ہیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ّ
“ب ھیک ہے ب ھر جلیں۔۔ّ
اس سے پہلے جاتم کوٸی خواب د نتی اسکے موبابل بر ربگ ہوٸی بھی۔ گ ھر سے آسنہ ن یگم کا
فون ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج یکہ جاتم نے کال ربستو کرنے کے یعد فون کان سے لگابا ب ھا۔
کچھ دبر بات کرنے کے یعد جاتم سیمی یار ہال کی طرف بڑھ گٸی بھی۔ ابدر سابد سیمی یار
سروع ہوخکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
حیسے ہی اس نے دروازہ کھو لنے کی کوشش کی بھی ن یلم خو کہ عیمان ملک کی نیم کی میمیر ب ھی اسکا
راسنہ روک کر ک ھڑی ہوگٸی بھی۔
میری مرصی۔۔ نہ خو تم ک ھیل ک ھیال ہے با۔۔ سب ا جھے سے جانتی ہوں۔۔ عیمان کو ابربکٹ”
کرنے ک یلنے تم نے نہ سب ک یا۔۔ تم نیم کا خصہ یو ین گٸی ہو ل یکن میں تمہیں اسکے قرنب
“پہیں ہونے دوبگی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ن یلم ب ھ تکار رہی بھی۔
جاتم کا دماغ اسکی بات سن کر ب ھک سے اڑا ب ھا۔ اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ ک یا کر رہی بھی۔
میرا یو ب ھیک ہے ل یکن سابد عیمان کو دبکھ کر تمہاری ن یت خراب ہوگٸی ہے۔۔ میں تمہیں”
ا جھے سے ن یادوں کہ میں اور عیمان کزبز ہیں اور پہت جلد ہمارا یکاح ہونے واال ہے یو انتی
!!گ ھیاٶئی جالوں سے باز آجاٶ۔۔
جاتم کا دل ک یا ب ھا کہ ابک زوردار ب ھیڑ اس ن یلم کا رس ید کرے۔۔ ل یکن وہ تماسہ پہیں ن یابا جاہتی ّٕ
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسے دکھ ہوا ب ھا۔ لوگ کیسے الزام لگا د ننے ہیں دوسروں بر اسے یقین پہیں آرہا ب ھا۔
،مچ ھے آ بکے عیمان ملک اور ابکی نیم کا خصہ پی نے میں کوٸی دلحستی پہیں ہے۔۔”
اور آپ سیتیٸر ہیں آٸبدہ ابسی بات کرنے سے پہلے شوچ لیحی نے گا مچ ھے اج ھا پہیں لگے گا کہ
“میں آپ سے کچھ کهوں۔۔۔
گراؤبڈ جالی ب ھا کچھ ستوڈپیس سیمی یار کے بام بر ہی ڈ نیارتم یٹ سے ب ھاگ جانے بھے۔ ج یکہ کچھ کی
کالس ہورہی بھی اور بافی سیمی یار ہال میں بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آبکہیں تم ہوبا سروع ہوٸی ب ھیں۔ وہ اج ھا کربا جاہتی بھی یو برا ہو جا با ب ھا۔ وہ خو شوج تی بھی
پہیں بھی لوگ وہ الزام لگا د ننے بھے اس بر۔۔
وہ ا نے ن یگ بر ایگلی سے کچھ لکھ رہی بھی۔ آبسوٶں کو ضتط کرنے کی کوشش جاری بھی۔
گردن ج ھکی ہوٸی بھی۔ اسے لگ رہا ب ھا کہ اگر اس نے آبکہیں اوبر کیں یو لوگ اسکے آبسو دبکھ
لیں گے۔
وہ حیتی شخت دل یطر آئی بھی انتی جساس ب ھی بھی۔ جھوئی جھوئی بایوں بر آبکہیں ب ھر آئی
ب ھیں۔
جانے زبدگی کے کس پچرنے نے اسے بلخ ن یادبا ب ھا وہ پہلے یو ابسی پہیں بھی۔ اسے غصہ سدبد
آ با ب ھا۔
کچھ ہی بل گزرے بھے جب اسے محسوس ہوا کہ کوٸی اسکے باس آکر پیی ھا ب ھا۔
اووہ یو مس ام جاتم روئی بھی ہیں۔۔ اسیرن یج۔۔ مچ ھے یو لگا ب ھا کہ وہ ا نے کاٹ دار لہجے سے بس”
“دوسروں کو گ ھاٸل کرئی ہیں۔۔
آواز بر حیسے جاتم کو کرنٹ لگا ب ھا۔ اس نے مڑ کر ا نے داٸیں طرف دبک ھا ب ھا۔
آرجے پییچ کے اوبر خڑھ کر پیی ھنے والے خصے بر باٶں جماٸے ،ن یک لگانے والے خصے بر خڑھ
کر پیی ھا ب ھا۔
جاتم نے ق یاقٹ آبکهوں میں آٸی تمی کو صاف ک یا ب ھا۔ وہ سیمی یار ہال میں ب ھا۔ جاتم اسے وہاں
دبکھ کر جیران ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم جانتی بھی وہ اسے جالٸے ن یا باز پہیں آنے واال ب ھا۔
ہاں۔۔ ب ھا یو۔۔ ابک نےوفوف لڑکی سے پخث کرئی بھی ل یکن وہ ڈر کر ب ھاگ گٸی وہاں”
“!!آٸی ہی پہیں یو میں بھی باہر آگ یا۔۔۔
وہ سرارت سے کہہ رہا ب ھا۔ جاتم نے گھور کر اسے دبک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے لہجے کا ابداز ابک دم بدال ب ھا۔
جاتم نے شوالنہ یطروں سے اسے دبک ھا ب ھا۔ گرے آبکہیں رونے کے باعث گالئی ہوجکی ب ھیں۔
بلکیں تم ب ھیں۔
“ک یا بات۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ُ
کیھی کیھی کسی ابسان کو دبکھ کر ابسا ک توں لگیا ہے کہ اس ابسان سے ہمارا صدیوں برابا یعلق”
ہے۔۔؟؟ ابسا ک توں لگ یا ہے وہ ابسان ہمیں پہلے بھی کہیں مل خکا ہے۔۔؟؟ وہ ہمیں ان یا حیسا
“ک توں لگ یا ہے۔۔؟؟
اسے آرجے سے اس شوال کی یوقع پہیں بھی۔ وہ جیران بھی ہورہی بھی۔ وہ کی نے بارمل لہجے میں
بات کر ہا ب ھا۔ با کوٸی غصہ ،با طیز۔۔
تم یو جدا بر یقین پہیں رک ھنے ،تم عالم ارواح کو ک یا مایو گے۔۔؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!نہ سب روخوں کے ک ھیل ہیں مسیر آرجے۔۔ نہ تمہارے بس کی بات پہیں۔۔
“ک یا مظلب۔۔؟؟”
مظلب نہ کہ اس چہاں کے عالوہ اور بھی چہاں ہیں۔۔ اور ابک روخوں کا چہان ہے۔۔”
ہیں با۔۔ ل یکن تم ب ھر بھی وہ سب پہیں دبکھ بانے خو scanning eyesتمہارے باس
!!مچ ھے یطر آ با ہے۔۔
نہ اسکا بس یدبدہ موصوع ب ھا۔ بادلوں سے ڈ ھکے آشمان نے اسے برسکون ک یا ب ھا۔ جانے وہ وہاں کسے
دبکھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہت کچھ یطر آکر بھی پہت کچھ ج ھیا ہوبا ہے۔۔ اسے دبک ھنے ک یلنے یصارت کی صرورت ہوئی ہے”
خو سابد تمہارے باس پہیں ہے۔۔ ل یکن مچ ھے ام ید ہے کی ابک وقت آٸے گا۔۔ جب تمہیں
سب یطر آبا سروع ہوجاٸے گا۔۔ ابک وقت آٸے گا جب تم کسی جیز کا ایکار پہیں کر باٶ
!!گے۔۔ ل یکن باجانے وہ وقت کب آٸے گا۔۔
آرجے نے اسکی بات کو یطر ابداز کرنے ہوٸےان یا شوال دہرابا ب ھا۔
جاتم کے شوال بر وہ خویکا ب ھا۔ وہ واقعی روح حیسی کسی جیز بر بھی یقین پہیں رک ھیا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جب روح بر یقین پہیں ہے یو اسکے چہان کے بارے میں جان کر ک یا کرو گے۔۔؟؟ و بسے بھی”
!!وہ دوسرا چہان ہے۔۔ وہ تمہارے بس کی بات پہیں ہے۔۔ تمہارے بس کی بات پہیں ہے۔۔
جاتم کا لہجہ جذبائی ہوگ یا ب ھا۔ اس نے ابک بار ب ھر آشمان کی طرف دبک ھا ب ھا۔
بارش کی پہلی یوبد نے اسکے چہرے کو جھوا ب ھا ،جاتم آبکہیں ن ید کر گٸی بھی۔ بادلوں کے
گرجنے کی زوردار آواز کے سابھ پحلی جمکی بھی۔
آرجے نے خود کو اس وقت پہت نےبس محسوس ک یا ب ھا۔ اسکے الفاظ گم ہونے لگے بھے۔
بارش کی یوبدوں نے سدت بکڑی بھی۔ بک لخت ہر طرف گہرے س یاہ بادلوں کی وخہ سے ابدھیرا
سا ب ھیل گ یا ب ھا۔
جاتم ا نے ن یگ کو سی تہا لنے ہوٸے پییچ سے ابھی بھی۔ اور گ یٹ کی طرف فدم بڑھا دیٸے
بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے بارش تیز ہوئی وہ ہاس یل پہیخ یا جاہتی بھی۔
آرجے کی یطر پییچ بر ر کھے اسکے موبابل بر بڑی بھی۔ اس نے نےاحی یار ہی ہابھ بڑھا کر جاتم کا
موبابل اب ھابا ب ھا۔
وال پنیر بر لک ھا ب ھا اور ینجے ابک سانپ منہ کھولے ڈ سنے کو ن یار ب ھا۔
آرجے کا نےساجنہ قہقہہ بل ید ہوا ب ھا۔ اس نے چہرہ اب ھا کر آشمان کی طرف دبک ھا ب ھا۔ اسکا چہرہ
بارش سے ب ھیگ گ یا ب ھا۔
وہ نےپحاسہ ہیس رہا ب ھا۔ اسے یقین پہیں آرہا ب ھا کہ واقعی وہ اس لڑکی کا موبابل ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ اوپچی آواز میں جالبا ب ھا۔
جاتم کرنٹ ک ھا کر بلتی بھی۔ ب ھر تیز تیز فدموں سے اسکی جانب بڑھی بھی۔ آرجے دلحسپ یطروں
سے اسے دبکھ رہا ب ھا۔
جاتم نے اسکے ہابھ سے موبابل بکڑا پہیں ج ھی یا ب ھا اور ب ھر ابک گھوری سے یوازئی وابس جاجکی
بھی۔
ب ھر ہابھ بڑھا کر اس نے انتی ج یکٹ سے ان یا موبابل یکاال ب ھا جسکے وال پنیر بر
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ا بسے لوگ بھے خو عام Muggleسیربز کے مظایق HPبروماٸڈز عام لوگ بھے۔ ج یکہ
ہونے بھے۔ ج تہیں جادو پہیں آ با ب ھا۔
وہ کیتی ہی دبر بارش میں پیی ھا ب ھیگ یا اور ہیس یا رہا ب ھا۔ اسے یقین پہیں آرہا ب ھا کہ دن یا میں کوٸی
ب ھا خو اسکے حیسے شوج یا ب ھا۔
اور کون کہہ سک یا ب ھا کہ وہ دو لوگ ابک حیسے پہیں بھے۔۔؟ کون کہہ سک یا ب ھا کہ وہ دویوں”
“سلفاٸنٹ پہیں بھے اور کون کہہ سک یا ب ھا کہ وہ دویوں جادوگر پہیں بھے۔۔؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم دو دن ڈ نیارتم یٹ پہیں گٸی بھی۔ اسے بارش میں ب ھیگنے کی وخہ سے ب ھیڈ لگ
گٸی بھی۔ ڈ نیارتم یٹ میں ستوربس گاال کی ن یارباں جل رہی بھی۔
آج ا بکے ڈ نیارتم یٹ میں مساعرہ ب ھا۔ مشهور ساعروں کو دغوت دی گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے کچھ دن پہلے عیمان ملک اور مہرو کی باپیں سن خکا ب ھا۔
ً
یقی یا اب وہ اسکی نہ سام خراب کرنے واال ب ھا۔
اجابک اسکی یطر ک تقے کے باس درج توں کے ینجے ک ھڑی جاتم بر بڑی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کرستوں،درج توں اور یودوں بر بھی روس تی کی شحاوٹ کی گٸی بھی۔
نہ یورا ہقنہ بارسیں بھی۔ اور اس وقت بھی ب ھیڈی ہواپیں ہڈیوں میں گھسی جا رہی ب ھیں۔
وہ گ یار ب ھامے گ یگ یا با اسکی طرف بڑھ رہا ب ھا۔ جاتم جیرت سے گ یگ منہ کھولے اسے دبکھ رہی
بھی۔ آرجے کی آبکهوں میں عخ یب سی الوہی جمک بھی۔ وہ جمک آج سے پہلے کسی نے بھی
ب کپہ ب
یں د ھی ھی۔
اسکی آبکہیں کچھ اور ن تعام دے رہی ب ھیں جسے وہاں موخود کوٸی شخص پہیں بڑھ بابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،دل کہہ رہا ہے گ تہگار ین جا”
وخہ تم ہو۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،وخہ تم ہو۔۔
وہ گ یگ یا با ان یا کام جیم کرکے ڈ نیارتم یٹ کی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔ ستوڈپیس اسکے نیچ ھے گٸے بھے۔
جاتم کا موڈ بگڑا ب ھا۔ اس نے کی نے دل سے خواہش کی بھی اور وہ آرجے بائی ب ھیر گ یا ب ھا اسکے
ارمایوں بر۔۔
میں تمہاری دوست کی لو استوری کا ہیرو پہیں ہوں۔۔ بلکہ ولن ہو ولن۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو کے موبابل بر میسج آبا ب ھا۔ وہ قہقہہ لگا کر ہیسا ب ھا۔
اسکی جالت دبکھ مہرو کا قہقہہ بل ید ہوا ب ھا۔ وہ کیتی ہی دبر ہیستی رہی بھی۔
ب
جاتم نے می ھیاں ھییچ کر خود کو اور بددعا د ننے سے روکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
روسی توں سے جگمگ کرنے ج یت روڈ بر لوگوں ستوڈپیس نے اسے ن یار س یار ینجے پیی ھا یو مذاق
اڑانے ابدر جلے گٸے۔
مچ ھے ہاس یل جابا ہے۔۔ وہ میحوس آرجے ابدر موخود ہے اسکے ہونے ہوٸے میں خوش پہیں رہ”
!!سکتی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا واقعی۔۔؟؟”
جاتم خوبکی۔
“ہاں شچی۔۔”
وہ ج ھٹ سے ک ھڑی ہوگٸی بھی ج یکہ مہرو اسکے یوں موڈ بد لنے بر جیران رہ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کے غور کرنے بر آرجے اسے کہیں یطر پہیں آبا ب ھا۔ وہ واقعی جا خکا ب ھا۔ جاتم نے اسکی
عیر موخودگی بر سکر ادا ک یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
رات کا باجانے کوبسا پہر ب ھا جب عخ یب سے اجساسات کے سابھ جاتم کی آبکھ کھلی بھی۔کوٸی
اس بر ج ھکا اسے اب ھا رہا ب ھا۔
“ہائی وہ ماما۔۔”
مہرو شسک یاں لے رہی بھی۔ وہ رونے ہوٸے جاتم کے گلے لگ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا ہوا آنتی کو۔۔ تم رو ک توں رہی ہو۔؟؟”
جاتم کا دل کانپ اب ھا ب ھا۔ اسے کچھ علط ہونے کا اجساس ہوا ب ھا۔
“میں۔۔ ICUب ھاٸی نے ن یابا۔۔ وہ لی نے آرہا ہے۔۔ ماما ہاسی یل میں ہیں۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نہ سب سن کر ہائی کی انتی آبکہیں تم ہوگٸی ب ھیں۔
صیح کے جار جپے کا وقت ب ھا۔ جاتم کمرے سے باہر یکلی بھی۔وہ س یدھا کاٶتیر بر گٸی بھی
چہاں رات کو گارڈ ڈیوئی د نیا ب ھا۔
کچھ دبر یعد مہرو ا نے ب ھاٸی کے سابھ جا جکی بھی ج یکہ وارڈن نے جاتم کو اس وقت مہرو کے
سابھ جانے کی اجازت پہیں دی بھی۔
جاتم کو غصہ یو آبا ب ھا ل یکن وہ ہاس یل کے فواپین کو پہیں یوڑ سکتی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خورڈن تم آج کل کہاں ہونے ہو۔۔ میں کچھ دیوں سے دبکھ رہا ہوں کہ تم زبادہ بر وقت باہر”
“گزارنے ہو۔۔ ک توں۔۔؟؟
“ک یا ل یکن۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“کچھ علط خرکت مت کربا۔۔۔”
انی ھتی نے درخواست کی بھی۔ وہ خورڈن کے غصے اور اسکی شخصیت سے اجھی طرح واقف ب ھا۔
پہلے یو زبادہ وقت گ ھر اور جم میں گزاربا ب ھا با بربکیس کرنے ہوٸے ل یکن آج کل وہ بھوڑا عخ یب
سا رونہ ان یاٸے ہوا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تیرس میں ساالنہ پہت بڑا فیشن شو ہو رہا ب ھا جشکا ابال کو کافی عرصے سے ان تظار ب ھا۔
اسے روڈ بر ابک باٸبک ک ھڑی یطر آٸی بھی۔ اور اس بر شوار ہ یلمٹ پہنے وہ شخص۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“آں۔۔ہاں۔۔ جلو۔۔”
ماہی کے چہرے بر الچ ھن واضح بھی وہ گاڑی میں پییھ گٸی بھی ل یکن اسکی یطر ن یک مرر
سے گاڑی کے نیچ ھے آئی باٸبک بر بھی۔ اسکے خواس باجنہ ہونے لگے بھے۔
“واٹ۔۔۔ رٸبلی۔۔؟؟”
ہاں مچ ھے کچھ دیوں سے محسوس ہو رہا ہے کہ کوٸی ہم بر یطر ر کھے ہوٸے ہے۔۔ ابسا لگ یا”
!!ہے حیسے ہم کسی کی یطروں میں ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ماہی بربسائی سے ن یا رہی بھی۔
ماہی نے اسارہ کرنے ہوٸے دوبارہ مرر میں دبک ھا ب ھا ل یکن اب وہ باٸبک عاٸب بھی۔ اسکا
دماغ جکرا گ یا ب ھا۔
“کہاں۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!تمہیں ربسٹ کی صرورت ہے ماہی۔۔ جسام کو لے کر تم ذہتی طور بر ڈسیرب ہوجکی ہو۔۔”
ابال نے سیخ یدگی سے کہا ب ھا۔ ج یکہ ماہی جاموش ہوگٸی بھی۔ وہ اب اسے ک یا ن یائی ک یا شمچ ھائی
اس نے واقعی پہت دقعہ اس ہ یلمٹ پہنے شخص کو ا نے آس باس دبک ھا ب ھا۔
ل یکن وہ نہ بھی جان تی بھی کہ ابال کیھی اسکا یقین پہیں کرنے والی بھی۔ اسی لی نے اس نے پخث
کربا صروری پہیں شمچ ھا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو دن گزر گٸے بھے مہرو وابس پہیں آٸی بھی۔ اسکی امی کی طی تعت اب کچھ ب ھیک
بھی۔ وبک ان یڈ آگ یا ب ھا جاتم بھی گ ھر جلی گٸی بھی۔ اور ب ھر گ ھر سے آسنہ ن یگم کو سابھ لے کر
وہ مہرو کی ماں کی جیرنت درباقت کرنے گٸی بھی۔
اسکی امی کی طی تعت کافی جد بک سی تہل گٸی بھی ل یکن وہ ابھی بھی نیمار ب ھیں۔
کافی دبر پیی ھنے کے یعد وہ اب وابس جانے ک یلی نے ن یار ب ھیں۔
آفس کے باس NABکل تم ڈ نیارتم یٹ پہیں جاٶ گی۔۔ سام جار جپے سے پہلے تم نے”
پہیخ یا ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!ہاس یل سے آیو لے لی یا با ب ھر اوبر کروالی یا۔۔ ل یکن کسی کو ن یابا پہیں ہے۔۔
“ک توں جیرنت یو ہے تم ا بسے ک توں کہہ رہی ہو؟ ن یابا ک توں پہیں۔۔؟؟”
NABوہ سب میں تمہیں یعد میں ن یاٶں گی۔۔ اب ھی بس ان یا باد رکھو کہ جار جپے سے پہلے۔۔”
“آفس کے سا منے۔۔ میں وہیں آجاٶبگی۔۔
!!نہ تم دویوں سرگوستوں ک یا میں باپیں کر رہی ہو۔۔؟؟ بھوڑا اوپحا یولو۔۔ہمیں بھی ن یا جال۔۔”
ً
مہرو کی ب ھابھی نے سراربا دویوں کو ھیڑا ب ھا۔
ج
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو کی بایوں نے جاتم کو الچ ھا دبا ب ھا۔ وخہ ک یا بھی نہ یو مہرو مل کر ہی ن یا سکتی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم مہرو کی بات کو لے کر ساری رات شوجتی رہی بھی۔۔ اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ مہروکو ن یب
آفس کے باس ک یا کام ب ھا۔۔؟؟
اس نے مہرو سے یوج ھنے ک یلی نے دو پین بار اسکا تمیر مالبا ب ھا خو آف جا رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا مصی یت ہے بار۔۔؟؟”
ب یھ ج
ھ چ
وہ ال گٸی ھی۔
اگلے دن بھی وہ اسکا تمیر مالئی رہی بھی۔ ابک یو وہ ج ھی یاں کر رہی بھی خو کہ علط ب ھا اوبر سے فون
بھی آف جا رہا ب ھا۔
پین جپے کا وقت ب ھا وہ کالس لے کر قری ہوٸی بھی جب اسے مہرو کی کال آٸی بھی۔
مہرو یوجھ رہی بھی۔ جاتم کا اسکی بات سن دماغ گھوما ب ھا۔
تمہارا دماغ خراب ہوگ یا ہے مہرو۔۔ فون ک توں ن ید ب ھا تمہارا اور تمہیں اس جگہ بر ک یا کام”
“ہے۔۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے غصے سے یوج ھا ب ھا۔
مہرو کہہ کر فون ن ید کر جکی بھی ج یکہ جاتم سر ب ھام کر رہ گٸی بھی۔
کسی کو بھی ن یا ن یاٸے یوں کالس جھوڑ کر اسکی ن یائی جگہ بر پہیخ یا جاتم ک یلی نے پہت عخ یب ب ھا۔
اجابک اسکے ذہن میں ج یال آبا ب ھا اور باآلخر وہ ہمت کرکے یون تورستی سے باہر یکل آٸی بھی۔
پین پج کر جالیس م یٹ بر وہ ن یب آفس کے سا منے بھی۔ وہاں آرمی کی کنیر یعداد یطر آرہی بھی۔
جاتم کا دل گی ھرا رہا ب ھا۔ مہرو کا کہیں بام و بسان پہیں ب ھا۔
ن یدرہ م یٹ وہ روڈ بر ک ھڑی رہی بھی۔ لوگ اسے عخ یب و عرنب یطروں سے گھور رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے انتی بڑی سی جادر کو ا جھے سے خود بر لی یٹ رک ھا ب ھا اور آدھا منہ ج ھیا ہوا ب ھا۔
جاتم نے کا پی نے ہاپهوں سے موبابل یکاال ب ھا۔ اس سے پہلے کہ وہ مہرو کا تمیر مالئی موبابل اسکے
ہابھ سے جھوٹ کر ینجے گرا ب ھا۔
جاتم کے اب اوسان خظا ہوٸے بھے۔ اسے محسوس ہو رہا ب ھا کہ وہ کیتی بڑی علظی کر جکی
بھی۔
ساڑھے جار ہوگٸے بھے ل یکن مہرو پہیں آٸی بھی۔ سام کا ابدھیرا ب ھیل خکا ب ھا۔
موشم ابر آلود ہورہا ب ھا۔ اور اسکا دل دھک دھک کر رہا ب ھا۔
بار بار کوشش کرنے بر بھی اسکا موبابل آن پہیں ہوا ب ھا۔
اس جگہ بر وہ آیو میں آگٸی بھی ل یکن اب وابس جانے کی شمچھ پہیں آرہی بھی۔
گاڑباں ،لوگ اور ہر طرف ب ھیال شور اسے باگل کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ ہمیشہ کا لج سے گ ھر اور گ ھر سے کا لج سے اک یلے گٸی بھی۔
الہور میں ر ہنے کے باوخود اس نے دوسروں کی طرح الہور یورا پہیں دبک ھا ب ھا۔
حیسے ہی باپچ جپے بھے جاتم کی آبکہیں تم ہوبا سروع ہوٸی ب ھیں۔
ابدھیرا ب ھیل خکا ب ھا۔ مہرو پہیں آٸی بھی وہ اسے کال بھی پہیں کر سکتی بھی۔ اس وقت
سیحوبشن ابسی بھی کہ جاتم کا دماغ کام پہیں کر رہا ب ھا۔
اس نے دل سے دعا کی کہ ہللا اسکی مدد کرے۔ اور ب ھر کچھ دبر یعد ابک گاڑی اسکے سا منے رکی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہلی بار اسے آرجے کو دبکھ کر اج ھا لگا ب ھا۔ وہ اس وقت اسکے لی نے ابک مسیحا ین کر آبا ب ھا۔
“وہ۔۔وہ میں۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے بارمل سے لہجے میں یوج ھا ب ھا۔
جاتم نے خود بر فایو بانے ہوٸے کہا ب ھا الینہ اسکی آواز ربدھ گٸی بھی۔
“اوکے۔۔۔”
ج ید م یٹ کی جاموسی کے یعد آرجے نے دوبارہ یوج ھا ب ھا۔ ج یکہ جاتم ا نے آبسو ضتط کرنے کی
کوشش کر رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نہ شوچ کر ہی اسکی جان ہوا ہونے لگی بھی۔ اسے مہرو بر ان تہا کا غصہ آرہا ب ھا اور اس سے بھی
زبادہ خود بر خو نےوفوفوں کی طرح وہاں جلی آٸی بھی۔
آرجے کو اسکی جاموسی خڑا رہی بھی۔ اس نے گاڑی میں م توزک لگا دبا ب ھا۔
اسکے بات کا آرجے بر ال یا ابر ہوا ب ھا اس نے گاڑی کی رق یار کم ج یکہ م توزک کا وال توم تیز کردبا ب ھا۔
جاتم نے آبکہیں میچ کر خود کو کچھ علط کہنے سے روکا ب ھا۔ اس وقت وہ اسکے رجم و کرم بر بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“مچ ھے پہاں مہرو نے بالبا ب ھا کچھ کام ب ھا ہمیں ل یکن وہ ل یٹ ہوگٸی آ پہیں سکی۔۔”
باآلخر اسے یول یا ہی بڑا ب ھا۔ اسکی بات سی نے ک یلی نے آرجے م توزک ن ید ک یا ب ھا۔
“اوکے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ہاں با۔۔ ان تی ہی ہاٸنٹ ہے تمہاری۔۔ ابک اپچ اوبر ینجے ہو سک یا ہے۔۔”
و بسے تمہارا میری گاڑی میں پیی ھیا اس بات کی گواہی د نیا ہے کہ با یو میں پہانت باکردار لڑکا”
!!ہوں۔۔ با ب ھر۔۔ تم بھی میرے ہی حیسی ہو۔۔
جاتم بس خود بر ضتط کر رہی بھی۔ وہ کچھ ابسا پہیں یول یا جاہتی بھی جس سے آرجے کو غصہ آ با اور
وہ اسے جھوڑ کر جال جا با۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک یا بات ہے۔۔ و بسے با مچ ھے تم میں کوٸی دلحستی پہیں ہے۔۔ اگر ہوئی یو بھی میں زبردستی کا”
فاٸل پہیں ہوں۔۔
اور و بسے بھی مچ ھےباد آبا تم یو میری فایوئی ن توی ہو۔۔ میری گاڑی بر خق رکھ رک ھتی ہو اسی لی نے میں
!!تم بر کوٸی اجسان پہیں کر رہا بلکہ تم ان یا خق استعمال کر رہی ہو۔۔
وہ اسے خڑانے میں کوٸی کمی پہیں جھوڑ رہا ب ھا۔
“میں نے خود۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے ن یابا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“واٶٶ۔۔”
!!اور مچ ھے دن یا میں تمہاری روح سے زبادہ عالطت میں لیتی روح کسی اور کی یطر پہیں آٸی۔۔”
آرجے کے قہقہے کو بربک لگی بھی۔ اجابک اسکے چہرے بر شختی ج ھاگٸی بھی۔
اور مچ ھے اس جیز سے کوٸی قرق پہیں بڑبا کہ میں کیسا ہوں اور کیسا پہیں۔۔ اور تمہیں بھی”
!!مچھ بر انتی گہری یطر رک ھنے کی صرورت پہیں ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ لوگ گ یٹ تمیر 4سے ہاس یل ابربا میں داجل ہوگٸے بھے۔
پہلے یواٸز ہاس یل بھے۔ ہاس یل ابربا میں رویق لگی ہوٸی بھی۔
والے را سنے بر لڑک یاں اور لڑکوں کے گروپ چہل فدمی کر رہے بھے۔ stcکچھ آگے آنے بر
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“گ یارہ۔۔”
جاتم ن یا کچھ کہے گاڑی سے باہر یکلی بھی۔ اور ق یاقٹ ہاس یل کے گ یٹ کی طرف بڑھ گٸی
بھی۔
حیسے ہی وہ گ یٹ کھول کر ابدر داجل ہوٸی بھی آرجے نے ابک گہرہ سابس ل یا ب ھا۔ سام کے
سات پج رہے بھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے ہاس یل آنے کے یعد سکرانے کے یفل ادا کی نے بھے۔ ہللا نے اسکی خفاطت کی بھی۔
اسے مہرو بر سدبد غصہ ب ھا۔ اور اسی غصے کی وخہ سے اس نے دوبارہ مہرو کو کال پہیں کی بھی۔
اگلے دن مہرو ہاس یل آٸی بھی۔ اسکے سر بر نتی ن یدھی ہوٸی بھی جاتم اسے یوں دبکھ کر جیران
رہ گٸی بھی۔
“شوری جاتم کل جب میں تمہارے باس آرہی بھی یو جھوبا سا ابکس یڈ ن یٹ ہوگ یا ب ھا۔۔”
“بلیز معاف کردو۔۔ میں نے یعد میں تمہارا تمیر مالبا ب ھا ل یکن وہ ن ید جارہا ب ھا۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم انتی بھی نی ھر دل پہیں بھی۔ اب وہ اس سے ڈران تور کے بارے میں یوجھ رہی بھی جسے
زبادہ خوٹ آٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
وہ دویوں ڈ نیارتم یٹ کے الن میں ییھی ب ھیں۔
مہرو کے والد کا اسالم آباد میں برابشقر ہوا ب ھا وہ لوگ کچھ دیوں بک وہاں سقٹ ہونے والے
بھے۔ مہرو کا ابھی ک تقرم پہیں ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب
جب مہرو اسے یقین پہیں دال سکی یو اس نے موبابل یکال کر یون توب کر وبڈیوز د ک ھتی سروع
کردی ب ھیں۔
“ حی یا وقت تم ان وبڈیوز دبک ھنے میں لگائی ہو اگر ان یا بڑھو با تم یو باپ کرجاٶ۔۔ آرجے پہیں”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کی بات نے مہرو کو گ یگ کردبا ب ھا۔ وہ پہت گہری بات کہہ گٸی بھی۔
اور ان سے کچھ فاصلے بر نیچ ھے ک ھڑے آرجے کے فدم خو مہرو سے کچھ یوج ھنے آبا ب ھا نی ھر کے
ہوٸے بھے۔
ب
اس نے دانت ھییچ کر خود بر فایو بابا ب ھا اور ب ھر وابس بلٹ گ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے مکی سے کچھ بات کر رہا ب ھا ج یکہ مکی کی یطریں موبابل کی سکرین بر جمی ب ھیں۔
لک ھا ہوا ب ھا۔ وہ مکی کی کوٸی ابکس گرل قرن یڈ بھی جس سے اب اسکا بربک اپ X_Hنیمر بر
ہو خکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کچھ شو جنے ہوٸے آرجے نے وہ تمیر مالبا ب ھا۔ مکی کے چہرے کا ربگ فق ہوا ب ھا۔
ن یل جا رہی بھی۔ ا بکے سا منے دوسرے میز بر رک ھا ہوا جاتم کا موبابل پحا ب ھا۔ آرجے خویکا ب ھا۔
ً
جاتم نے موبابل اب ھا کر دبک ھا ب ھا اور تمیر دبکھ کر اسکے چہرے کا ربگ اڑا ب ھا۔ اس نے کال فورا
کٹ کی بھی۔
آرجے نے دوبارہ کال مالٸی بھی۔ اس بار ب ھر جاتم کے موبابل بر ربگ ہوٸی بھی۔ جاتم
نے کا پی نے ہاپهوں سے کال ربستو کی بھی۔
“ہ یلو۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکی آواز میں غصہ اور خوف دویوں بھے۔
کال اب ھانے اور ہ یلو یو لنے والی جاتم بھی۔ آرجے کو یون تورستی کی بلڈبگ ا نے سر بر گرئی ہوٸی
محسوس ہو رہی بھی۔
اس نے ج ھیکے سے مکی کی طرف دبک ھا ب ھا خو ب ھیکے بڑنے چہرے کے سابھ کیھی جاتم یو کیھی
آرجے کو دبکھ رہا ب ھا۔۔
“اس نے آرجے کو دبک ھنے ہوٸے یقی میں سرہالبا ب ھا حیسے کہہ رہا ہو۔۔”مت کرو آرجے
آرجے کا دماغ جکرابا ب ھا۔۔ اسے انتی آبکهوں کے سا منے ابدھیرا ج ھا با محسوس ہو رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے ج ھیکے سے مکی کی طرف دبک ھا ب ھا خو ب ھیکے بڑنے چہرے کے سابھ کیھی جاتم یو ک یھی
آرجے کو دبکھ رہا ب ھا۔۔
“اس نے آرجے کو دبک ھنے ہوٸے یقی میں سرہالبا ب ھا حیسے کہہ رہا ہو۔۔”مت کرو آرجے
آرجے کا دماغ جکرابا ب ھا۔۔ اسے انتی آبکهوں کے سا منے ابدھیرا ج ھا با محسوس ہو رہا ب ھا۔
ج یکہ دوسری طرف جاتم بربسان سی موبابل کی سکرین کو گھور رہی بھی۔
مکی اسکے نیچ ھے ل تکا ب ھا۔ ل یکن آرجے ر کنے واال پہیں ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“آں۔۔ہاں وہ۔۔”
جاتم گڑبڑا گٸی بھی۔ اس سے پہلے وہ کچھ کہتی مہرو کے موبابل بر ربگ ہوٸی بھی۔
مہرو نے کہنے ہوٸے کال ربستو کی بھی۔ اور ب ھر بات سینے کے یعد اسکے چہرے کے ربگ اڑے
بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے یوج ھا ب ھا۔
پہیں ہائی۔۔ ماما کی طی تعت پہت زبادہ خراب ہے ب ھاٸی ہاس یل کے باہر میرے ان تظار کر”
“!!رہے ہیں مچ ھے جابا ہوگا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“__ہللا جیر کرے۔ تم دھ یان سے جاٶ”
مہرو ان یات میں سر ہالئی آگے بڑھ گٸی بھی ج یکہ جاتم وابس ان تی جگہ بر پییھ گٸی بھی۔
اسکے سا منے خوس کا گالس رک ھا ب ھا۔
کچھ دیوں سے سب علط ہو رہا ب ھا۔ پہلے مہرو کی امی کو ہارٹ ان یک ،مہرو کا اسے ن یب آفس کے
باس بالبا ،مہرو کا ابکسڈ ن یٹ ،رات اس نے ب ھر سے وہی خواب دبک ھا ب ھا جس میں کسی نے اسے
____آگ اگلنے دربا میں دھکا دے دبا ب ھا
اور اب اس ملک کی کال آبا __جاتم کی کسی اپهوئی کا اجساس ہو رہا ب ھا۔ اسکا دل کانپ رہا
__ب ھا
م
وہ ک تقے سے اب ھنے کے یعد ڈ نیارتم یٹ کی طرف بڑھ گٸی بھی۔ اسکی اساٸم یٹ ل یں
ہ پ م ک
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
م
“__اگر میں ہاس یل جلی گٸی یو شوجاٶں گی ک توں با الٸبربری میں پییھ کر کمل کرلوں”
آج ج یت روڈ بر ستوڈپیس کا رش پہیں ب ھا۔۔ روڈ اور ک تقے جالی جالی سا یطر آرہا ب ھا
ً
پہلی وخہ یو نہ بھی کہ ج یت روڈ کے دویوں یقرن یا آبھ دس ڈ نیارتم یٹ بھے۔ جن میں سے کچھ
ڈ نیارتم نیس کے فاٸبل پنیرز ل یٹ ہوٸے بھے اور اب اپہیں شمیسیر بربک بھی۔۔ اس لی نے
کافی ڈ نیارتم یٹ ن ید بھے۔
ج یکہ دوسری وخہ نہ بھی کہ اس دن ق تصل آڈ نتورتم میں ن یک یالوجی بر ابک پہت بڑا سیمی یار ب ھا
س ب ی ً
جس میں بڑی بڑی شخص یات نے سرکت کرئی بھی۔ ا بکے ڈ نیارتم یٹ کے ھی قرن یا ھی
ی
جاتم نے موبابل دبک ھا ملک کی کال بھی__خو ابھی کچھ دبر پہلے بھی آٸی بھی اور وہ مہرو میں
الچھ کر بھول گٸی بھی۔
تمیر دبکھ کر جاتم کی ن توری خڑھی بھی۔ اس نے غصے سے کال اب ھاٸی بھی۔
“__ہ یلو”
ّ
“کیسی ہو مس ہائی۔۔؟؟ّ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے جاتم کچھ یولتی وہ دوبارہ یوال ب ھا۔ جاتم کو وہ آواز جائی پہحائی محسوس ہوٸی
بھی۔اسکی ابک کمزوری بھی۔ وہ آوازوں میں جلدی سے قرق محسوس پہیں کر بائی بھی۔
اگر مہرو بھی کسی اپحان تمیر سے اسے کال کرئی بھی یو جاتم کافی دبر یعد اسے پہحانتی بھی۔
“کک۔۔کون__؟”
“___ہاہاہا”
دوسری طرف سے آرجے کا قہقہہ بل ید ہوا ب ھا۔۔ وہ اسکے قہقہہ لگانے کے ابداز سے نیحان گٸی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ کہہ کر فون ن ید کر خکا ب ھا۔
جاتم کا دل ڈوب گ یا ب ھا۔۔ اسے جس بات کا ڈر ب ھا وہی ہوا ب ھا__ملک بام کے ڈر کا سانپ اسکے
___سی نے میں ک یڈلی مارے پیی ھا ب ھا خو آج اسکے ابدر سے یکال ب ھا
موبابل اسکے ہابھ سے جھوٹ کر گود میں جا گرا ب ھا اور وہ جسک ہونے ہلق کے سابھ جاالت کو
ب مچش
__ ھنے کی کوشش کر رہی ھی
______________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نہ ان دیوں کی بات ہے خو وہ قرسٹ ایٸر میں بھی اور اس نے ن یا ن یا کا لج جابا سروع ک یا ب ھا۔
کا لج گ ھر سے کافی فاصلے بر ب ھا۔ اکیر دبر ہوجانے کے باعث آسنہ ن یگم کافی بربسان ہوئی ب ھیں۔
کچھ پیسے جمع کرنے کے یعد اپهوں نے جاتم کو ابک جھوبا سا الگ موبابل لے کر دے دبا ب ھا۔
پیسک ا بکے گ ھر میں عرنت بھی ل یکن زبدگی ابک برسکون بدی کی مان ید پہہ رہی بھی۔ اور اس بدی
میں پہال نی ھر ملک کے آنے سے بڑا ب ھا۔
بارئی دی بھی۔ Fare wellقرسٹ ایٸر میں اپهوں نے کا لج میں سینٸرز کالسز کو
مہرو ان یا اشمارٹ فون الٸی بھی۔ خوبکہ کا لج میں صرف لڑک یاں ہی ب ھیں اس لی نے وہ دویوں خوب
ا جھے سے ن یار ہوٸی ب ھیں۔مہرو نے اجھی اجھی کافی فویوز ن یاٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی مہرو کے موبابل میں فکیشن کی یصوبریں دبکھ رہا ب ھا جب اسکی یطر مہرو کے سابھ مسکرائی
جاتم بر بڑی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو کے ن یک کہنے بر مکی دل میں ہیسا ب ھا۔
____________________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“____ہ یلو ہائی”
جاتم ان یا کمیسیری کا پیسٹ باد کر رہی بھی جب اسکے موبابل بر ن یل ہوٸی بھی۔
مکی نے مہرو کے موبابل سے تمیر لی نے کے یورے ابک ماہ یعد جاتم کو میسج ک یا ب ھا۔
“کیسی ہو۔۔؟؟”
جاتم ابھی شوچ ہی رہی بھی کہ نہ تمیر کس کا ب ھا نیھی دوسرا مسیج موصول ہوا۔
وہ شش و نیج میں م یال بھی کہ ر نیالٸے کرے با نہ کرے نیھی اس تمیر سے کال آٸی بھی۔
لڑکے کی آواز اور اسکے منہ سے ان یا بام سن کر جاتم دھک سے رہ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً
اس نے فورا کال کا نے کے یعد موباٸل ن ید کردبا ب ھا۔
اور ب ھر نہ سلسلہ ن ید پہیں ہوا ب ھا۔ روز صیح و سام میسج آنے لگے۔
چہاں مہرو اسے انتی جھوئی جھوئی بات ن یائی ب ھی وہیں جاتم ا نے بڑے بڑے اس سے ج ھیائی
__بھی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“__تم بر مرم یا ہوں،دوستی کا خواہاں ہو”
_____________________
لسھ پہ ب
،لگے رہو۔۔ ابک با ابک دن مان جاٸے گی ،دن یا میں ابسی کوٸی لڑکی یں خو تی با ہو”
گھل م ب
“___بس کچھ وقت لیتی ہیں اور کچھ محوں یں ل جائی یں
ہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اور ب ھر مکی نے ہار پہیں مائی بھی۔
دبکھو بلیز ابک بار بات کرلو۔ میں بافی لڑکوں حیسا پہیں ہوں ،میں پہت الگ ہوں میں شچ میں”
“___تمہیں بس ید کربا ہوں
ب
ابک بھولی ب ھالی لڑکی جسکی دن یا اسکی جھوئی سی قیملی بھی۔ جس نے آساٸسیں پہیں د کھی
ب ھیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دو ماہ کی انی ھک مخ یت کے یعد آخر وہ اسکی طرف ماٸل ہوہی گٸی بھی۔
گ ھر میں رونے دھونے والے جاالت دبکھ کر اسکا دل کڑھ یا ب ھا ،ا بسے میں جب ملک اس سے
___بات کربا ب ھا یو وہ اسے خوایوں کی دن یا میں لے جا با ب ھا
،وہ جانتی بھی نہ سب علط ہے ،ابسان معصوم ہے ج یکہ ستظان ساطر ہے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،اسے ستظان نے کیسے ورعالبا ب ھا نہ وہ خود بھی پہیں جانتی بھی
__ملک سے بات کرنے ہوٸے بھی صمیر کا شور اسے سکون پہیں لی نے د نیا ب ھا
اس روز خواد کو ساٸیکل جا ہی نے بھی۔ آسنہ ن یگم با کسی اور کے باس ا نے پیسے پہیں بھے کہ وہ
اسے ساٸیکل ال کر دے سکنے۔۔
“بابا ہمیں ک توں جھوڑ گٸے ہیں آئی۔۔ ک توں جلے گٸے وہ۔۔؟؟”
خواد نے رونے ہوٸے شوال یوج ھا ب ھا۔ ج یکہ جاتم خود رودی بھی۔
اس روز پہلی بار جاتم نے ابک لمنے میسج کی سکل میں پہت سے الفاظ لکھ کر ب ھیجے بھے۔ورنہ وہ
بس ہوں ،ہاں میں خواب د نتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“وہ یوجھ رہی ہے مچ ھے جھوڑ یو پہیں دو گے۔۔؟؟”
اس رات جاتم شو پہیں باٸی بھی۔ وہ ساری رات شوجتی رہی بھی۔ صمیر نے اسے نہ بات
شمچ ھا دی بھی کہ وہ علط کر رہی ہے۔
اسکی تمازیں قصا ہونے لگی ب ھیں ،اسکی بڑھاٸی م یابر ہورہی بھی۔
ملک سے بات کرنے کا گ یاہ اسکے جسم سے کسی خوبک کی طرح جمٹ گ یا ب ھا خو لمجہ نہ لمجہ اسکا خون
__خوس رہی بھی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کا دل ملک سے اک یانے لگا ب ھا۔ اسکی باپیں جاتم کا دل خراب کرئی ب ھیں۔
خو بھوڑی سی دلحستی ن یدا ہوٸی بھی وہ اسکی ج یپ بایوں سے جیم ہوگٸی بھی۔
وہ اسکا تمیر بالک پہیں کرسکتی بھی ک توبکہ اسکے باس موبابل سادہ ب ھا۔
اسی گ ھیراہٹ،ڈر اور گ یاہ کے یصور میں اسے پحار ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ یورا مہینہ نیمار رہی بھی۔
جاتم کو انتی علظی کا سدت سے اجساس ہوا ب ھا۔انتی ن یاری ماں بھی اسکے باس خو اس بر جان
د نتی بھی اور وہ ان تی ماں کو دھوکہ دے رہی بھی۔
“__مچ ھے ڈر لگ یا ہے ملک”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ڈر۔۔؟؟ ل یکن کس سے۔۔؟؟”
“___ہللا سے”
ہللا کا واسطہ ہے میرا نیچ ھا جھوڑ دو۔ میں تمہیں بس ید پہیں کرئی اور با کیھی کروبگی۔ آٸبد مچ ھے میسج”
“___مت کربا
سیرہ سال اور کچھ ماہ عمر بھی اسکی اس وقت۔۔ اور اسکے صمیر نے اسے کی نے بڑگ گ یاہ سے پحا
__ل یا ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے چہرے کی رویق لوٹ آٸی بھی ل یکن جب بھی وہ اسے میسج کربا ب ھا جاتم کو سب باد آنے
__لگ یاب ھا۔ اسکا دل اذ نت سے ب ھر جا با ہے
اور وہ ملک یع تی مکی بھی اسکی جان پہیں جھوڑ رہا ب ھا۔
دو سال گزر گٸے بھے جاتم نے فوربھ ایٸر کے اگزامز بھی دے دیٸے بھے۔
ل یکن وہ اسے پہیں بھوال ب ھا اور با جاتم کو بھو لنے د نیا ب ھا۔
جب جمدان ایکل نے اسے موبابل گقٹ ک یا ب ھا نب جاتم نے تمیر بدل ل یا ب ھا۔
ل یکن کچھ دن یعد کچھ صروری تمیر کائی کرنے ک یلی نے اس نے انتی برائی شم موبابل میں ڈالی بھی۔
“وہ پہلے ہی دکھی بھی اوبر سے ملک کے میسج نے کہ ”بھول گٸی ہو تم مچ ھے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے ابدر بک جاک کر ڈاال ب ھا۔
نب جاتم نے رونے ہوٸے اسے دوپین سالوں یعد میسج ک یا ب ھا کہ
نب جاتم نے ملک سے دویوک بات کرنے کا قصلہ ک یا ب ھا۔ اس نے تمیر دوبارہ آف پہیں ک یا ب ھا
بلکہ شوچ رک ھا ب ھا کہ اس بار اگر اس نے کال با میسج ک یا ب ھا وہ اس سے صاف صاف بات کرے
___گی
ل یکن اسکے ان الفاظ نے مکی کے ہابھ جکڑ دنے بھے۔ اس نے کیھی دوبارہ کال با میسج پہیں ک یا
__ب ھا اور یوں جاتم بھی حیسے ان واقعات کو برا خواب شمچھ کر بھول گٸی بھی
ل یکن نہ اسکی سب سے بڑی علظی بھی۔ آج ب ھر وہ اسکے سا منے ک ھڑا ب ھا۔ یقرن یا ابک سال کے
___عرصے کے یعد
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
________________________
پ
وہ الٸبربری میں ییھی خود کو بارمل کرنے کی کوشش کر رہی بھی۔ اس نے کیھی خواب میں بھی
پہیں شوجا ب ھا کہ اسکا سام یا کیھی ملک سے ہوگا۔
وہ کا پی نے فدموں سے ک ھڑی ہوٸی بھی۔ اسے بالوہ آبا ب ھا اور جابا ہی ب ھا۔
ب ج ب ین سھ گ
ت
خود کو تی وہ گراؤبڈ کی طرف بڑھ گٸی ھی چہاں ا ل اسکا ان ظار کر رہی ھی۔
__________________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی نے گراؤبڈ میں ر کھے لکڑی کے پییچ بر پی ی ھے آرجے سے کہا ب ھا خو انتی ایگل توں کی مد سے ان تی
کی نی توں کو شہال رہا ب ھا۔
آرجے دھاڑا ب ھا۔ نب اسکی یطر ن یگ ب ھامے ابکی طرف فدم بڑھائی جاتم بر بڑی بھی۔ تیز ہواپیں
اسکے ڈو ننے کو اڑا کر لےجانے کی کوشش کر رہی ب ھیں ل یکن اس نے انتی جادر کو اجھی طرح
سے سی تہاال ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“پہاں ک توں بالبا ہے مچ ھے۔۔؟؟”
“ن یانے ہیں انتی بھی ک یا جلدی ہے۔۔ جاٸیں پہلے وہ بڑھیں۔۔”
آرجے نے اسے گراٶبڈ میں لگے یودے کی طرف اسارہ ک یا ب ھا جس بر ابک اس تہار لگا ب ھا۔
سق ید کاعذ بر لک ھے لقظوں کو بڑھ کر جاتم کی روح ق یا ہوٸی بھی۔ وہ اسکی اور مکی کی باپیں ب ھیں
اوبر اسکا بام اور تمیر لک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
لڑک توں کو لگ یا ہے کہ وہ انتی طرف سے اگر ن تعامات اور تمیر کو جیم کرد نیگی یو سب واقعی ج یم ہو ”
کر پہلے حیسا ہوجاٸے گا___ل یکن نہ لڑک توں کی جام ج یالی ہوئی ہے ،وہ ن تعامات ہمیشہ ک یلی نے
بامہ اعمال اور مرد کے باس مخقوظ ر ہنے ہیں ،بامہ اعمال سے یو سابد یونہ اور بدامت کے آبسوں
ان ن تعامات اور گ یاہوں کو م یادیں ل یکن ابک مرد کے باس سے ان گ یاہوں کا می یا بامکمن
“___ہے
آج اسکے گ یاہ اژدھے کا روپ دھار کر اسے یگلنے کو ن یار ک ھڑے بھے۔
___وہ پین جار سال پہلے ڈر گٸی بھی کہ رب کی بکڑ بڑی سدبد ہے
جاتم کا دل انتی زور سے دھڑک رہا ب ھا حیسے ابھی بسل یاں یوڑ کر باہر یکل آٸے گا ،اس نے
جسک ہو جکے ہون توں بر زبان ب ھیری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آشمان بر س یاہ بادلوں نے ابدھیرا سا کردبا ب ھا ،اور کچھ ابسی ہی س یاہی اسکے مفدر بر مل دی
گٸی بھی۔
واہ مس جاتم واہ !جس لڑکی کا یون تورستی میں کوٸی یواٸے قرن یڈ پہیں وہ لڑکی مکی ملک کی”
“جی ایف یکلی۔۔ واہ
آرجے کا لہجہ کاٹ دار ب ھا۔ اس نے بال یاں پحا کر داد بھی۔
،مستقیم ملک
اس نے کیھی غور ک توں پہیں ک یا ب ھا کہ مکی ہی ملک ہوسک یا ب ھا۔ اور وہ مہرو کا کزن بھی ب ھا۔۔
__اسکے باس تمیر بھی آسکیا ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“آرجے میری بات ستو۔۔”
ک یا کہا ب ھا تم نے کہ میری روح سے عالطت لیتی ہے۔۔ ا نے بارے میں ک یا ج یال ہے
تمہارا__؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ صور بھوبک رہا ب ھا۔۔ اور جاتم جل کر جاک ہورہی بھی۔
مچ ھے زبدگی میں پہلی بار محسوس ہوا ب ھا کہ ام جاتم دن یا کی سب سے الگ لڑکی ہے ل یکن تم یو”
__سب سے گ ھی یا یکلی
آرجے نے ا نے چہرے بر ہابھ ب ھیرا ب ھا۔ اسکے بال بک ھرے بڑے بھے۔
بڑا عرور ب ھا با تمہیں ا نے کردار بر۔۔ ل یکن کس بات کا عرور ہے۔۔ نہ کاعذ دبکھ رہی ہو نہ”
!!___تمہاری بدکرداری کا منہ یول یا ن توت ہیں
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم آبکہیں میچ گٸی ب ھیں۔ وہ سابد آبکهوں میں آٸی تمی کو ج ھیانے کی کوشش کر رہی
بھی۔
کچھ دن پہلے اسی گراؤبڈ میں وہ دیوں اسی موشم میں پیی ھے دن یا کے جسین برین لوگ لگ رہے
بھے۔۔ اور آج اسی گراؤبڈ میں ابکی بدولت انتی بدصورئی ب ھیلی بھی۔
وہ جس لڑکی کو میں نے دن یا میں پہلی بار ن یک شمچ ھا ب ھا وہ میرے ہی دوست کی گرل قرن یڈ”
___یکلی۔۔ یقین پہیں ہوبا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکی آبکہیں سعلے اگل رہی ب ھیں۔۔ اور جاتم بھسم ہو رہی بھی۔
دن یا میں آرجے کو انتی یقرت کسی سے پہیں ہوٸی بھی حیتی اس وقت اسے ا نے سا منے ک ھڑی
اس لڑکی سے ہورہی بھی۔
تمہیں یو سب نے الگ شمچ ھا ب ھا ل یکن تم بھی وہی یکلی با ب ھرڈ کالس،ماں باپ سے ج ھپ کر”
“____ َمردوں سے باپیں کرنے والی
ی ب ب یھ ب
ھ س
جاتم نے می ھیاں یچی ھیں۔ اذ نت کی ابک گہری لہر ا کے جسم و جان میں ل گٸی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم اور اسکا کردار ان یا بدصورت ب ھا نہ جاتم کو آج ن یا جال ب ھا۔
__ڈ نیارتم یٹ کے باہر اجل منہ کھولے اسکا ان تظار کر رہی بھی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بارش نے جاتم کے جاک ہونے وخود بر پہلی یوبد برساٸی بھی۔
وہ مرے مرے فدموں سے مکی طرف بڑھی بھی۔ اس نے انتی جادر کو ہلنے پہیں دبا ب ھا۔
اور یو تم مستقیم بھے با ___میں غورت ہوں ب ھیک یا مفدر ب ھا ب ھیک گٸی ،ہللا نے ہمیشہ”
ل
مستقیم کو صراط کے سابھ رک ھا ہے ،صراط ا مستقیم۔۔ س یدھا راسنہ__تم کیسے ب ھیک
گٸے____تم یو مستقیم بھے___؟؟
کیتی ال یحاٸیں کی ب ھیں کہ معاف کردو مچ ھے،پہیں ک یا با __تم یو کر سکنے بھے با تم یو مستقیم
“___ بھے
وہ رو رہی بھی۔ اسکی آواز ربدھ جکی بھی۔ وہ اسکی آبکهوں میں دبکھ رہی بھی۔
وہ کچھ کہنے لگا ب ھا ل یکن جاتم آرجے کی طرف بڑھ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خو کچھ آپ نے کہا بالکل ب ھیک کہا ،ابک ابک لقظ شحا ہے ،میں کسی جیز سے ایکار پہیں کر“
،رہی
جس دن ہر ذی روح کو زبدہ ک یا جاٸے گا اور ُمردوں کو قیروں سے اب ھابا جاٸے گا با میری دعا
!!___ہے کہ ہمارا اس دن بھی سام یا نہ ہو
جاتم نے آبکهوں میں آٸی تمی کو ہابھ کی ہی ھیلی سے رگڑنے ہوٸے کہا ب ھا۔
“!!تم حیسی م یافق لڑکی کو دبک ھیا بھی کون جاہے گا۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ڈ نیارتم یٹ سے باہر ج یت روڈ چہیم کا روپ دھارے آگ کے سعلے اگل رہی بھی۔
___انتی ہیسی
___ان یا کردار
___ان یا اعیماد
___انتی ن یک بامی
___انتی ذات
،اور سابد
،اسکی سابسوں کی ڈور الچھ رہی بھی ،جاتم کو ان یا سابس رک یا ہوا محسوس ہو رہا ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!__مکی نے تم آبکهوں سے اسے ڈ نیارتم یٹ سے باہر جانے دبک ھا ب ھا ،اور ب ھر سب جیم ہوگ یا ب ھا
،اسکی سابسوں کی ڈور الچھ رہی بھی ،جاتم کو ان یا سابس رک یا ہوا محسوس ہو رہا ب ھا
!!__مکی نے تم آبکهوں سے اسے ڈ نیارتم یٹ سے باہر جانے دبک ھا ب ھا ،اور ب ھر سب جیم ہوگ یا ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“___تم سب جا نے بھے ،تم نے ن یابا پہیں مچ ھے”
آرجے کی آبکہیں سرخ ایگارہ ہورہی ب ھیں۔ تیز ہوا کے سابھ بارش نی ھروں کی مان ید ا بکے جسم سے
بکرا رہی بھی۔
مچ ھے پہیں ن یا ب ھا کہ جس جاتم کا تم ذکر کرنے ہو وہی ہائی ہے ،جس دن میں نے اسے”
،یون تورستی میں دبک ھا نب مچ ھے ن یا جال ب ھا
میں نے صرف اس لی نے پہیں ن یابا کہ نہ کوٸی انتی بڑی بات پہیں بھی ،اور مچ ھے لگا ب ھا کہ
“___تمہیں سابد برا لگے گا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مچ ھے ک توں برا لگ یا؟؟ ک توں برا لگ یا ہاں۔؟؟ تم مچ ھے پہلے ن یا د ننے یو میرے ذہن میں اسکی”
“___اج ھاٸی کا جاکہ با پی یا
آرجے کا دل جل رہا ب ھا ،ل یکن ک توں؟ نہ وہ خود پہیں جان یا ب ھا۔
پہلے بھی ابسی ہزار لڑک یاں ہماری زبدگی میں آٸی ہیں پہلے یو تم نے کیھی ا بسے ری ابکٹ”
“پہیں ک یا۔۔ ب ھر آج ک توں۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک توبکہ وہ لڑک یاں حیسی ہوئی ہیں وبسی دک ھتی ہیں ،اج ھاٸی کا ل یادہ پہن کر مردوں کو گمراہ پہیں”
!!کرپیں۔۔
“تم اسکی انتی طرفداری ک توں کر رہے ہو۔۔؟؟ تمہیں عسق یو پہیں ہوگ یا اس سے۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی کا لہجہ اسکی بات کی شحائی کا اعیراف کر رہا ب ھا۔
مکی دھاڑا ب ھا۔ اس نے پہلی بار آرجے کے سا منے اس طرح بات کی بھی۔
اور چہاں بک بات ہے اسکی بارساٸی کی یو میں گواہ ہوں۔۔ ہاں میں گواہ ہو ام جاتم کی
“!!___باکیزگی،اسکے اتمان کا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب
آرجے غصے می ھیاں ھییچ کر رہ گ یا ب ھا۔ ابسا پہلی بار ہوا ب ھا کہ کسی لڑکی کی وخہ سے ان میں لڑائی
ہوٸی بھی۔
اور میرا کوٸی علط رسنہ پہیں ب ھا اس سے ،کیھی ین ہی پہیں بابا ،میری باپیں اور تمہارے
ڈاٸبالگ ،اگر تمہیں باد ہوں یو جاتم کو اس را سنے بر گھسیٹ ہی پہیں باٸے ،اسکی خفاطت کی
!!___گٸی ہے ،ابک لڑکین کی بادائی کی وخہ سے تم نے اسے بدکراد ن یا دبا ،واہ
مکی کی آواز ربدھ گٸی بھی اسے جاتم کی جالت دبکھ کر خوف آبا ب ھا ،وہ جاموش ن یا بددعا
دیٸے جلی گٸی بھی اور مکی ہللا کو ما نے واال ب ھا ،ان یا یو وہ جان یا ب ھا کہ خو بد دعاپیں دی
پہیں جاپیں ،وہ ن یاہ کر د نتی ہیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکی آبکھ سے آبسو بھسال ب ھا خو بارش کی یوبدوں جذب ہو کر گم ہوگ یا ب ھا۔
مکی اب گراؤبڈ میں لگے ان اس تہارات کی طرف بڑھا ب ھا خو آرجے وہاں لگاٸے بھے۔
تیز طوفائی بارش ،اور بادلوں کی دل دہال د ننے والی گرج و جمک کی وخہ سے ڈ نیارتم یٹ کے گ یٹ
کے باس نے س یک تورئی روم سے کوٸی گارڈ باہر پہیں یکال ب ھا۔
خو ستوڈپیس ڈ نیارتم یٹ میں موخود بھے وہ ڈ نیارتم یٹ کے ابدر ک نی نین اور جھونے سے الن میں
بارش سے لطف اب ھا رہے بھے۔
مکی نے ا نے فدم ڈ نیارتم یٹ سے باہر کی جانب بڑھا دیٸے بھے۔ یورے ج یت روڈ کے دویوں
طرف دیواروں بر لگے اس تہارات وہ ا نے ہابھوں سے ب ھاڑ رہا ب ھا ،جن بر ام جاتم کا بافاعدہ
بام،شمیسیر اور رولیمیر واضح ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی کے جانے کے ن یدرہ م یٹ یعد وہ ان تی جگہ سے اب ھا ب ھا۔ آرجے کو ان یا دماغ گھوم یا محسوس ہو رہا
___ب ھا
وہ ج یت روڈ بر ن یدل جل رہا ب ھا ،وہ خود پہیں جان یا ب ھا کہ اس نے ا نے سابھ ک یا ک یا ب ھا ،وہ خود
___پہیں جان یا ب ھا کہ اس نے آج ک یا کھوبا ب ھا
وہ انتی یقرت میں ان یا ابدھا ہوگ یا ب ھا کہ اسے نہ یطر پہیں آبا کہ ج یت روڈ کے دویوں طرف ابک
___بھی اس تہار پہیں ب ھا
َجی َ َع ٰ ُف ُ ْ ِپ ِہ ْ َ َع ٰ َش ْم ِع ِہ ْ َ َع ٰ َ ْ َ ِہ ْ َ َ َّ َل ُہ ْ َ َ َغ ِطیْ
○ م اّٰللہُ لی لو م و لی م ۗ و لیۗ ایص ِار م عِساوة و م عذاب م“
ال تقرہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہللا نے ان کے دلوں اور ان کے کایوں بر مہر لگا دی ہے اور ان کی آبکھوں بر بردہ بڑ گ یا ہے”
“وہ شخت سزا کے مسیحق ہیں
_________________________
جاتم پہیں جانتی بھی کہ اس نے ڈ نیارتم یٹ سے ہاس یل کا فاصلہ کیسے طے ک یا ب ھا۔۔؟؟ اسکا
دماغ ساٸیں ساٸیں کر رہا ب ھا۔۔
_______ہللا”
ن یگ ن یڈ بر ب ھی یکنے کے یعد اس نے دل دہال د ننے والی جیخ ماری بھی۔ باہر بادلوں کی گرج و جمک
میں اسکی جیخ کہیں دب کر رہ گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ قرش بر پییھ گٸی بھی۔ اور ا نے سر کو گ ھی توں میں دیٸے ہزبائی ابداز میں رو رہی بھی۔
کیتی دعاپیں مابگی ب ھیں اس نے ہللا سے کچھ بھی ہوجاٸے اسے اسکی کم عمری کی ابک جھوئی
__سی بادائی کی وخہ سے رشوا با ک یا جاٸے
وہ کیھی کسی شخص کے راز فاش پہیں کرئی بھی اور اس نے ہللا سے بدلے میں پہی ام ید
____لگاٸی بھی ،ب ھر کیسے آج اسے رشوا کردبا گ یا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
_____ہللا”
__اسکا رواں رواں بڑپ رہا ب ھا ،اور ہللا کو یکار رہا ب ھا
اسکا شسک یاں لی یا وخود آہسنہ آہسنہ ساکت ہوا ب ھا اور وہ قرش بر ڈھے گٸی بھی۔
___________________________
“پہیں امی۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ن یا پہیں میری کل سے اس سے بات پہیں ہوٸی ،عخ یب سا دل ہو رہا ہے ،ہللا جیر”
“!!__کرے
اج ھا آپ بربسان با ہوں مضروف ہوگی ،با شوٸی ہوگی ،اسکا موبابل اکیر ساٸبل یٹ بر ہوبا ہے”
“__جب د بک ھے گی یو کرلے کی آبکو فون
ماہم نے خوصلہ دبا ب ھا ل یکن آسنہ ن یگم کے دل کو قرار پہیں آبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ نے حیتی میں بار بار جاتم کا تمیر مال رہی ب ھیں۔
_______________________
دماغ میں ابک فلم سی جلنے لگی بھی۔ جاتم کی شسکی اب ھری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“___امی”
وہ دوبارہ ب ھر رو دی بھی۔ دماغ سے اب ھنے واال درد اسے باگل کر رہا ب ھا۔
جاتم میں اب ھنے کی ہمت پہیں بھی۔ مشکل سے اس نے ن یڈ بک پہیچ کر ن یگ سے فون یکاال ب ھا۔
موبابل کی تیز روسی توں اسکی آبکهوں سے بکراٸی یو اسکے دماغ میں ابک جی ھن سی ہوٸی بھی۔
“کہاں ہو تم ہائی میں کب سے فون کر رہی ہوں فون ک توں پہیں اب ھا رہی ہو۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“امی۔۔”
جاتم رو دی بھی۔
“ک یا ہوا سر کو۔۔؟؟ درد ہو رہا ہے۔؟؟ دواٸی لے لیتی۔۔ مہرو کہاں ہے۔۔؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“__مہرو پہیں ہے”
“!!__اج ھا میں ڈران تور کو ب ھیج رہی ہوں تم فکر با کرو بس ن یار رہو با میں آجاٶ سابھ”
آسنہ ن یگم خود یوکھال گٸی ب ھیں۔ وہ پہلے ہی جاتم کے ہاس یل جانے بر راصی پہیں ب ھیں اب
اسے یکل تف میں دبکھ کر ابکی خود کی جان ہوا ہورہی بھی۔
وہ شوج یا پہیں جاہتی بھی ل یکن آرجے کا خفارت ب ھرا لہجہ اور آبکہیں بار بار اسکے سا منے آرہی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے کمرے میں لگا زبرو بلب روسن کرکے ا نے کچھ کیڑے ن یگ میں ر کھے بھے ،ا نے گ یلے
کیڑے بد لنے کی اس میں سکت پہیں بھی۔
اسکا وخود ابھی بھی کانپ رہا ب ھا ،شسک یاں بھمنے کا بام پہیں لے رہی ب ھیں۔
ڈران تور کا ان تظار کرنے کرنے ابک بار ب ھر وہ نےہوسی کی دن یا میں جلی گٸی بھی۔
________________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جمدان میری پچی شسک توں سے رو رہی بھی۔ اور ابسا اس وقت ہوبا ہے جب وہ سدبد یکل تف”
“میں ہو۔۔
جمدان ایکل کچھ دبر پہلے آفس سے آٸے بھے۔آسنہ ن یگم کو یوں بربسان اور آبسوں صاف کربا
دبکھ کر وہ خود بربسان ہوگٸے بھے۔
تم مچ ھے کال کر د نتی میں جال جا با ہائی کو لی نے ،با ب ھر خود جلی جائی۔۔ بس اب ڈران تور اسے لے”
“کر آ با ہی ہوگا تم بربسان با ہو۔۔
!!__اوبر سے موشم ان یا طوفائی ہو رہا ہے میرا دل جانے ک توں پہت گ ھیرا رہا ہے”
“اج ھا میں رجیم کو کال کر کے یوج ھیا ہوں تم بلیز بربسان مت ہو۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ ان یا موبابل یکا لنے ہوٸے ابھ ک ھڑے ہوٸے بھے۔
_______________________
دروازے بر دس یک کی زور دار آواز اسکے دماغ بر ہیھوڑے کی طرح لگ رہی بھی۔
ام جاتم تمہارے گ ھر سے ڈران تور تمہیں لینے آبا ہے۔۔ وہ کب سے باہر تمہارا ان تظار کر رہا”
!!__ہے
باہر ابدھیرا ب ھیل گ یا ب ھا۔ بارش ابھی بھی ہلکی ہلکی سی جاری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کیھی نہ موشم جاتم کی جان ہوبا ب ھا ،اور آج اسی موشم میں اسکی جان لی گٸی بھی۔
جمنہ نے اسکی سرخ اور شوج ھن زدہ آبکهوں کو دبکھ کر یوج ھا ب ھا۔
جاتم نے آبسوٶں کا گوال گلے میں ہی رو کنے ہوٸے مشکل سے خواب دبا ب ھا۔
جاتم کے فدم اب باہر کی طرف ابھ رہے بھے۔ جمنہ نے بربسائی سے اسے جانے دبک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
لڑک توں کی ہیسی کی آوازیں اسے باگل کر رہی ب ھیں۔ سب وہاں خوش بھے۔
تیز روسی توں میں یودوں بر بڑے بارش کے قطرے مون توں کی طرح جمک رہے بھے۔
اس نے ابک الوداعی یطر ا نے ہاس یل بر ڈالی بھی۔ جاتم کا دل ب ھر آبا ب ھا۔ رجیم ایکل نے
ب ی یم پ
آگے بڑھ کر اسکا ن یگ بکڑا ب ھا۔ وہ عاٸب دماعی سے گاڑی یں ھی ھی۔
میں کب سے آیکا ان تظار کر رہا ہوں ہائی پی یا آنے میں انتی دبر لگادی۔۔ گ ھر سے صاجب کا کیتی”
!!__بار فون آخکا ہے
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
رجیم ایکل بربسائی سے کہہ رہے بھے ج یکہ جاتم آبکہیں ن ید کی نے سیٹ سے ن یک لگاٸے خوش و
خرد سے ن تگانہ بڑی بھی۔
_________________________
آسنہ ن یگم ہائی کا نےصیری سے ان تظار کر رہی ب ھیں جب اپهوں یورچ میں گاڑی ر کنے کی آواز
،آٸی بھی۔ وہ دروازے کی طرف ب ھاگیں
“ہائی پی یا۔۔”
م
با وہ کمل خواشوں میں بھی اور با نےہوسی میں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“آبکہیں کھولو پی یا گ ھر آگ یا ہے”
وہ اسے اب ھانے کی کوشش کر رہے بھے۔ اور ب ھر کچھ دبر یعد اس نے آبکہیں کھولی ب ھیں۔
رجیم ایکل نے اسکی باساز طی تعت کو دبک ھنے ہوٸے گاڑی سے باہر یکل کر اسکی جانب واال
دروازہ کھوال ب ھا۔
ورنہ وہ اس بات کا پہت غصہ کرئی بھی۔ ان یا ن یگ خود بکڑئی بھی اور دروازہ بھی خود کھولتی بھی۔
اسے ئی ئی جی کہلوابا پہیں بس ید ب ھا اس لی نے رجیم ایکل اسے اسکے بام سے یکارنے بھے۔
“ہائی۔۔”
جاتم کا اپہیں دبکھ کر دل ب ھر آبا ب ھا۔ وہ ا بکے گلے لگ کر خوب روٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا ہوا ہائی۔۔؟ تم ب ھیک ہو با۔۔؟؟”
“جلو ابدر۔۔۔”
اج ھا تم جاٶ میں جاٸے ن یا کر الئی ہوں اور نہ تمہارے کیڑے ک توں ب ھیگے ہوٸے”
“ہیں۔۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کچھ دبر یعد جمدان ایکل ا نے کمرے سے باہر یکلے بھے۔ وہ فون بر کسی سے بات کر رہے بھے۔
اپهوں نے ہائی کو ا نے کمرے میں جانے دبک ھا ب ھا۔
وہ بربسان سے ڈاکیر کا تمیر مال رہے بھے۔ ج یکہ آسنہ ن یگم کخن کی طرف بڑھ گٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خواد اک یڈمی گ یا ب ھا جسے اب رجیم ایکل لینے گٸے بھے ج یکہ ماہم شوٸی ہوٸی بھی۔
ب ھر اس نے ان یا موبابل یکال کر اسے میز بر رک ھا ب ھا۔ اسے اس موبابل سے سدبد خوف آرہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یونے بھونے موبابل کو اس نے الٹ کر اس میں سے شم یکالی ب ھیں جسے اس نے واسروم میں
جا کر بائی میں پہا دبا ب ھا۔
“___بدکراد ہو تم”
آرجے کی آواز کسی ہیھوڑے کی طرح اسکے شماعت سے بکراٸی بھی۔ اسے لگ رہا ب ھا کہ
کوٸی اسکے کایوں میں بگھال سیشہ ابڈبل رہا ب ھا۔
آہسنہ آہسنہ جاتم کو سب گھوم یا محسوس ہوا ب ھا۔ ہر طرف ابدھیرا ب ھیل گ یا ب ھا۔
اسکے دماغ میں درد کی ابک ب ھیس ابھی بھی اور ب ھر وہ جکرا کر گر جکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
__________________________
آسنہ ن یگم کب سے دروازہ ک ھیک ھیا رہی ب ھیں ل یکن جاتم دروازہ پہیں کھول رہی بھی۔
ماہم انتی کمرے سے باہر یکلی بھی ل یکن جاتم نے دروازہ پہیں کھوال ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گ ھر کے سارے مالزم بھی ڈرے ہوٸے بھے۔
“ہائی۔۔۔”
آسنہ ن یگم جالنے ہوٸے اسکی جانب بڑھی ب ھیں ل یکن جاتم ا نے ہوش کب کی کھوجکی بھی۔
_________________________
رات ہوگٸی بھی مکی گ ھر پہیں آبا ب ھا۔ آرجے الٶ پج میں پی ی ھا اسکا ان تظار کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے کا دماغ گھوما ب ھا۔ ابسا پہلے کیھی پہیں ہوا ب ھا۔ مکی اسے ن یا کر جا با ب ھا۔ اور اسکا تمیر کیھی ن ید
پہیں ہوا ب ھا۔
آرجے نے کیھی خود کو کسی بسے کا عادی پہیں ن یابا ب ھا۔ اور اس وقت اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ
وہ ک یا کرے۔
الٶ پج میں رکھی میز کے دراز سے اس نے سگر نٹ یکاال ب ھا۔ اسے جالنے کے یعد اب وہ
دھوٸیں اڑا رہا ب ھا۔
جس دن ہر ذی روح کو زبدہ ک یا جاٸے گا اور ُمردوں کو قیروں سے اب ھابا جاٸے گا با میری دعا
!!___ہے کہ ہمارا اس بھی سام یا نہ ہو
حی یا جاتم کی آبکهوں میں دکھ ب ھا ان یا ہی آرجے کی آبکہیں یقرت اور خفارت سے لیربز ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“___ک یا مصی یت ہےبار”
آرجے نے سگر نٹ کو دور ب ھی تکا ب ھا اور ب ھر ابھ کر ا نے کمرے کی طرف بڑھ گ یا ب ھا۔
______________________
پ
کے باہر ر کھے صوقے بر ییھی بری طرح سے رو رہی بھی۔ ICUآسنہ ن یگم
جاتم کو بروس بربک ڈاٶن ہوا ب ھا۔ڈاکیر نے کہا ب ھا اسے کوٸی گہرہ صدمہ پہیحا ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہیں۔ آپ لوگ دعا کریں کہ مریصہ کو ہوش criticalاگلے خوپیس گ ھینے مریصہ ک یلینے پہت”
“!!آجاٸے
!!__آرجے کو اجساس بھی پہیں ب ھا کہ اس نے کسی جاتم کو جیم کر ڈاال ب ھا ہمیشہ ہمیشہ ک یلی نے
______________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کو دو دن یعد ہوش آبا ب ھا۔ آسنہ ن یگم کی جان میں جان آٸی بھی۔ نہ دو دن ا بکے لی نے
شولی بر ل یکنے کے برابر بھے۔
حیسے ہی جاتم کو ہوش آبا ب ھا۔ آرجے کے الفاظ کسی گ ھات لگاٸے پی ی ھے دشمن کی طرح اس بر
جملہ آور ہوٸے بھے۔
جمدان صاجب اسکی طرف بڑھے بھے۔ آسنہ ن یگم تماز بڑھ رہی ب ھیں۔
!!ہائی پی یا کچھ پہیں ہوا تم ب ھیک ہو۔۔ سب ب ھیک ہے۔۔ ربل یکس۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“میں ڈاکیر کو بال با ہوں۔۔”
نہ ص یا ٕ حی یل بھے خو جمدان صاجب کے دو دن آفس با آنے بر ہاسی یل آگٸے بھے۔ اپہیں
جمدان صاجب نے ہی ہائی کی خراب طی تعت کا ن یابا ب ھا۔ وہ ہائی کی ع یادت ک یلی نے آٸے بھے۔
دویوں پہت ا جھے دوست بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!__ایکل۔۔ وہ۔۔ میں نے کچھ پہیں ک یا۔۔ جاٶ پہاں سے میں نے کچھ پہیں ک یا”
وہ دروازہ کی طرف دبکھ کر جالٸی بھی۔ اسے وہاں آرجے ک ھڑا مسکرا با یطر آرہا ب ھا۔ وہ اس بر قہقہے
لگا رہا ب ھا۔
ڈاکیر نے کمرے میں آنے کے یعد اسے پی یدآور اپخ یکشن لگابا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے بھی وہیں بڑھ یا ہے۔۔ اسی یون تورستی میں اور اسی سیخ یکٹ میں وہ ماسیر کر رہا ہے نہ صرور”
!!__اس نے ہی کچھ علط ک یا ہوگا
______________________
آرجے کو ص یا ٕ حی یل کی کال آٸی بھی۔ وہ اسے کیھی کیھی فون کرنے بھے۔ ل یکن اس طرح
ا نے غصے میں کیھی بات پہیں کی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“کوبسی لڑکی بڑے ڈبڈ۔۔؟؟”
جا نے ہو وہ بزبس بارتیر ہے میرا۔۔ سابھ ق تصد سیٸرز کا مالک ہے وہ میری کمیتی
“!!___میں
جمدان۔۔۔”
آرجے زبر لب بڑبڑابا ب ھا۔ اسکی زبدگی میں حیتی بھی لڑک یاں آٸی ب ھیں وہ اسے ان یا شچرہ ِ بسب
ن یاد نتی ب ھیں خو آرجے کو ہمیشہ باد رہ یا ب ھا۔
نہ پہلی بار ہوا ب ھا۔۔ اسے باد ب ھا اسکی کسی گرل قرن یڈ کے باپ کا بام سییھ جمدان پہیں ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہاں جمدان۔۔ وہ لڑکی اسکی پیتی ہے جسکے سابھ تم نے ن یا پہیں ک یا ک یا ہے اور اس وقت”
ہاسی یل میں ہے بروس بربک ڈاٶن ہوا ہے اسے۔۔ اگر اسے کچھ ہوا ہوگ یا با یو تمہاری جیر
!!___پہیں
“واٹ ربش۔۔۔”
آرجے کا دماغ گھوما ب ھا۔ وہ پہلے ہی بری طرح ڈسیرب ب ھا۔ اب ن یا پہیں کس کی علظی اور گ یاہ کا
اسے قصور وار ب ھہرابا جا رہا ب ھا اسے خود شمچھ پہیں آرہی بھی۔
_______________________
سب کچھ بدل گ یا ب ھا۔ جاتم کی ربگت میں زردباں گھل گٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسے ہر طرف آرجے یطر آ با ب ھا۔۔ قہقہے لگا با ہوا۔۔
جاٶ پہاں سے۔۔ میں نے کچھ پہیں ک یا__میں کسی سے پہیں ملی__جاٶ جان جھوڑو”
!!__میری
وہ صوقے بر ر کھے کشن اب ھا اب ھا کر الٶ پج کے دروازے بر مار رہی بھی چہاں اسے آرجے یطر آرہا
ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مچ ھے پہاں پہیں رہ یا۔۔ مچ ھے دور جابا ہے پہت دور __بلیز ایکل مچ ھے کہیں دور ب ھیج دیں”
!!___بلیز
وہ آبسوٶں سے ب ھیگے چہرے کے سابھ جمدان ایکل کی می نیں کر رہی بھی۔
جمدان ایکل اسکی باپیں سن کر گہری شوچ کا سکار یطر آرہے بھے۔
پہی صالح اپہیں ڈاکیر نے بھی دی بھی کہ پچی کو کچھ دیوں ک یلی نے پہاں سے دور لے جابا
جاٸے۔۔
______________________
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آج یورے ابک مہی نے یعد 28ابربل کے دن آرجے کو مکی کی کال آٸی بھی۔
!!بدیصیتی کے مرا پہیں ل یکن ڈر ہے کہ سزا سے پہلے موت پہیں آٸے گی”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تمہیں باد ہے آرجے تم نے مچ ھے ابک بار ن یابا ب ھا کہ تم نے خواب میں ہائی کو آگ میں دھکا”
!!!__میں دے دبا ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
م یارک ہو۔۔ تم نے ان یا خواب یورا کردک ھابا آرجے۔۔ تم نے حی نے جی ام جاتم کو چہیم میں”
دھک یل دبا ہے۔۔
تم نے اسے آگ کے اس دربا میں ب ھی تکا ہے جس میں با صرف اسک جسم بلکہ روح بھی ج ھلس
!!!___گٸی ہوگی
وہ دویوں ابھی ڈ نیارتم یٹ سے کچھ فاصلے بر ب ھیں جب دوسری جانب سے اج ھلنے کودنے
ڈ نیارتم یٹ کی طرف آنے مکی کی یطر مہرو کے سابھ جلتی جاتم بر بڑی بھی۔
“ہائی۔۔۔”
اس نے کیھی خواب میں بھی پہیں شوجا ب ھا کہ وہ ہائی کو یوں ا نے سا منے د بک ھے گا۔
“مکی۔۔۔”
مہرو کی آواز بر اسکا سکنہ یوبا ب ھا۔ مکی جاتم کو ا نے سابھ لنے اسی کی طرف بڑھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!اس سے ملو نہ میری سب سے ن یاری دوست ہے ام جاتم عرف ہائی۔۔
ام جاتم “نہ بام وہ کیتی مرننہ آرجے کے منہ سے سن خکا ب ھا۔”
“!!اور ہائی نہ میرا کزن ہے مستقیم عرف مکی۔۔۔ سب اسے مکی ہی بالنے ہیں۔۔”
َ َ ُْ
کی لع َ َس ُ
“ال الم م ۔۔۔”
جاتم نے مسکرا کر سالم ک یا ب ھا۔ اسے وہ لڑکا جلنے سے بھوڑا عخ یب لگا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اگر آرجے کو ن یا جل گ یا کہ۔۔”
مہرو جالٸی بھی ل یکن وہ تیز تیز فدم اب ھا با ستوڈپیس کے ہحوم میں عانب ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
و بسے ہی بار دل کر رہا ب ھا۔۔آرجے کوبسا روز ڈ نیارتم یٹ آ با ہے کل آبا ب ھا ا نے دیوں میں آج ن یا”
!!پہیں وہ آٸے گا با پہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“جسام آپ۔۔۔؟؟”
ماہی کو یقین پہیں آرہا ب ھا کہ اسکے سا منے جسام حی یل ک ھڑا ب ھا۔۔ اور یو اور اس نے خود ہی ماہی کو
محاطب بھی ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ اسے نیچ ھے ل یکی بھی۔ الینہ ابک دم ڈوب کر اب ھرا ب ھا جب جسام نے کسی اور کا ذکر ک یا ب ھا۔
پچ ھلے کچھ دیوں سے ماہی کے سر میں درد ر ہنے لگا ب ھا اور بال بھی رو کھے سے ہورہے بھے۔
آسنہ ن یگم نے اسے پین جار آٸل کو مکس کرکے بالوں میں لگانے کا کہا ب ھا۔
اس وقت اس نے وہی کام ک یا ب ھا ہوا ب ھا۔ ابال کو کچھ جیزیں لی نے ب ھیں۔ وہ ماہی کو زبردستی اب ھا
الٸی بھی۔ اور ماہی نے بالوں کو بابدھ کر گلے میں ل تکا سق ید سکارف سر بر جحاب کی طرح ج یکے
لی نے ب ھا جس بر جسام دھوکا ک ھا گ یا ب ھا۔
ماہی نے اسکے نیچ ھے جلنے ہوٸے یوج ھا ب ھا ج یکہ جسام کو کوقت ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ اب خود کو کوس رہا ب ھا کہ کسی بھی اپحان لڑکی کو محاطب کرنے کی ک یا صرورت بھی۔
اس نے ب ھہر کر سرد سے لہجے میں یوج ھا ب ھا ماہی کے چہرے کا ربگ ابک دم ب ھ تکا بڑا ب ھا۔
“ہللا جاقظ۔۔”
وہ س یاٹ لہجے سے کہ یا آگے بڑھ گ یا ب ھاج یکہ ماہی ابک بار ب ھر اسے تم آبکهوں سے جانے ہوٸے
دبکھ رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پ
وہ دویوں سیمی یار روم میں ییھی ب ھیں۔ جاتم نے سکر ادا ک یا ب ھا اب بک اسے آرجے کہیں یطر
پہیں آبا ب ھا۔
شوسانتی نے ابک سیمی یار رک ھا ب ھا۔ Debating and literaryڈ نیارتم یٹ میں موخود
اس شوسانتی کا مقصد ستوڈپیس میں اور جاص طور بر نٸے آنے والے ستوڈپیس میں سعور کو
اجاگر کربا ب ھا۔
نہ شوسانتی ڈ نیارتم یٹ میں ہر ہقنے میں ابک بار سیمی یار کروائی بھی۔
پی یل ڈسکشن ہوئی بھی۔ ستوڈپیس ا نے ل یڈرز خود حی نے بھے اور ب ھر مخ یلف موصوعات بر پخث
سروع ہوئی بھی۔
آہسنہ آہسنہ سیمی یار روم ستوڈپیس سے ب ھرنے لگا ب ھا۔ ڈ نیارتم یٹ کے دو نیچرز وہاں بر کورآڈپ ینیر
کےطور بر موخود بھے۔
سیم یار سروع ہوخکا ب ھا۔ ڈاٸز بر ک ھڑے ہوٸے عیمان ملک نے یول یا سروع ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
حیسے کہ آپ سب جا نے ہیں کہ ہمارا سیم یار کروانے کا مقصد ستوڈپیس کو یو لنے کا موقع د نیا
ہے۔۔۔ ہر ابسان کے ذہن میں ہر موصوع سے م تعلق کچھ با کچھ شوال ہونے ہیں۔۔ اور
!!اپہی شوالوں کا خواب د ننے میں ہر بار نٸے موصوعات کو لے کر آ با ہوں۔۔
اس بار میرا موصوع پہت عام سا ہے۔۔ ل یکن صرف سی نے اور دبک ھنے میں۔۔ میں اور میری نیم”
اس موصوع بر روستی ڈال یا جاہیں گے کچھ الگ طر یقے سے۔۔
آج کا ہمارا موصوع ہے۔۔ ”اسالم سے لوگ ڈرنے ک توں ہیں۔۔؟؟ لوگ اس مذہب کو ابک فون یا
مچش
ہ
“ ھنے یں۔۔
ہم ان پہلوؤں بر روستی ڈالیں گے کہ کن وخوہات کی ن یا بر لوگوں کو اسالم فون یا ہے۔۔ اور کن ”
بایوں اور کاموں سے ہم اس فون یا کو اور اسالم کے سابھ لگے دہست گردی کے باٸبل کو جیم کر
“سکنے ہیں۔۔؟؟
اس نے ا نے پہلے میمیر کو دغوت بھی۔ جس نے اسالم کی خق تقت بر روستی ڈالی بھی۔ اور ن یابا
ب ھا کہ کیسے اسالم امن و سالمتی واال ملک ہے۔۔۔
خ
“اسالم ابک ق تقی اور پہیرین مذہب ہے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اب اس بر میں انتی پہت ہوپہار نیم میمیر کو دغوت دویگا۔
وہ لڑکی اسییج بر آٸی بھی اور اس نے دالٸل اور واقعات سے بانت ک یا ب ھا اسالم ابک پہیرین
خ
اور ق تقی مذہب ہے۔۔
نہ موصوع ابسا ب ھا کہ وہاں پیی ھا کوٸی بھی ستوڈنٹ مذہب بر شوال پہیں اب ھابا جاہ یا ب ھا۔
خوبکہ نٸے سال کا آعاز ب ھا یو سیمی یار کا آعاز بھی ہللا اور اسکے دین سے ک یا گ یا ب ھا۔
”??“Any Question..
اسکی یقربر بر یورا ہال بال توں سے گوپج اب ھا ب ھا۔ پیسک کو اج ھا یولتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آواز بر سب نے بلٹ کر دبک ھا ب ھا۔ آرجے سب سے آخر میں پیی ھا ب ھا۔ اور اس وقت وہ ک ھڑا ب ھا ان یا
شوال لی نے۔۔
“نہ کب آبا۔۔؟؟”
!!جاتم نے اسے دبکھ کر ان یا چہرہ ج ھیابا ب ھا حیسے وہ اسے ہی ڈھوبڈ رہا ہو۔۔
خ
آپ نے کہا کہ اسالم ابک ق تقی مذہب ہے۔۔ !!میں اس موصوع بر میں کچھ کہ یا جاہوں”
گا۔۔ ک یا میں وہاں آسک یا ہوں۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کو کچھ عخ یب سا محسوس ہو رہا ب ھا۔ اسے یقین ب ھا وہ کچھ الٹ ہی یو لنے واال ب ھا۔
پ
ڈاٸز بر ہیخ نے کے یعد آرجے نے ان یا موبابل سا منے یطر آئی سکرین یعتی بروج یکیر سے انیج ک یا ب ھا۔
وہاں پیی ھا ہر ستوڈنٹ جیران ب ھا۔ سب دلحستی سے اسے دبکھ رہے بھے۔ وہ پہیں جا نے کہ اس
چہاز کا مذہب سے ک یا یعلق ب ھا۔؟؟
“نہ خو آپ ابک پچری چہاز دبکھ رہے ہیں باں ،نہ آپ کو باگل کر سک یا ہے۔۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے یول یا سروع ک یا ب ھا۔
نہ معمہ 50برس یعد از مسیح َدور کے ابک یوبائی ڈرامہ یگار اور راپنیر “بلوبارش ”نے ا نے ڈرامے
پ م ن سیھ ب
بادساہ یس کی زبدگی ” یں یش ک یا ہے۔“
وہ ابک بل ک یلنے جاموش ہوا ب ھا۔ اور ب ھر یول یا سروع ک یا ب ھا۔
پ ی ً
یو ،ستوڈپیس ،بلوبارش یوج ھیا ہے کہ آپ کا ک یا ج یال ہے؟ قی یا آپ یں سے زبادہ بر ہی
م
شوحیں گے کہ نہ عین وہی چہاز ہے۔ اگر ابسا ہے یو آگے ستیٸے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ُ
صدیوں یعد 16ویں صدی میں ب ھامس ہوبز نے اِ س معمہ بر کام کربا سروع ک یا۔ اس نے جل
د ننے کی پحانے جان یوجھ کر معمہ مزبد نیخ یدہ کر دبا۔ پہلے یو کچھ بھی رانے رکھ سکنے بھے مگر اب
خو بھی رانے رک ھیں گے ،ہر صورت میں ن یاپج س یگین ہو سکنے ہیں۔ حیسے اگر کان یات میں ہماری
“زمین کے عالوہ کہیں اور زبدگی بھی ہے یو واہ واہ …اور اگر ہم اک یلے ہیں یو سدبد ساوا۔
اسکی بات بر ہال میں ستوڈپیس کی دھیمی دھیمی ہیسی کی آواز گوپج گٸی بھی۔
ُ
ب ھامس نے اس معمہ میں مزبد یقص یل سامل کرنے ہونے کہا کہ بالقرض اس منیرک چہاز کے”
ُ
پچ ھلے تمام پخنے اور خو بھی ن یدبل ک یا گ یا ب ھا ان سے چہاز دوبارہ ن یا کر ن یدرگاہ یں ھڑا کر دبا جانے یو
ک م
اب آپ کے باس دو چہاز ہو گنے :ابک ن یدبل توں میں سے گزرا ہوا چہاز اور ابک اصل لکڑی سے
ن سیھ ب
یس کا چہاز کوبسا ہے؟؟؟ ن یا ہوا چہاز۔ شوال ن یدا ہوبا ہے کہ اِ ن میں سے
جاتم آبکہیں سکوڑے اور کان کھولے اسے سن رہی بھی۔ وہ کافی دلحسپ باپیں کر رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ستوڈپیس کے ذہن میں کھل یلی سی مچ گٸی بھی۔
بلوبارش سے پہلے ہیراکل نیس اور بالیو بھی اسی فسم کا شوال یوجھ جکے بھے۔ اپهوں نے یوج ھا ب ھا”
کہ ابک لکڑہارے نے ا نے کلہاڑے کا دسنہ ن یدبل کروابا۔ کچھ عرصہ یعد د سنے میں لوہے کی تیز
دھار ن یدبل کروا لی۔ ک یا وہ کلہاڑا وہی ہے با کوئی اور ہو خکا ہے؟ ب ھامس نے پہاں بھی ن تگا ل یا اور
یوج ھا کہ کلہاڑا کے فدتم برزوں کو خوڑ کر اگر کلہاڑا ن یا ل یا جانے یو اب دو کلہاڑے ہو گنے۔ شوال نہ
“ہے کہ اصلی واال کلہاڑا کوبسا ہے؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!پہیں۔۔ یعد واال اصلی ہوگا۔۔”
ابک ستوڈنٹ نے ہال سے خواب دبا ب ھا۔ اور لڑکی کی یقی کی بھی۔
اِ س فلشق یانہ معمہ کا سان یڈ ایق یکٹ ابھی کچھ عرصہ پہلے ابک فایوئی ج یگ کی صورت میں یطر آبا
ُ
ب ھا۔ یقص یل کے مظایق 1854میں امربکی ج یگی چہاز یو-ابس-ابس کوبس یالیشن ن یابا گ یا اور اس
ی یل ُ ب خ ُ
گ
نے شو برس امربکہ کی سروس کی۔ رقنہ رقنہ اس کے صے ن ید ل ہونے نے۔ نب اسے با مور
م ُ
کے عحانب گ ھر میں می تفل کر دبا گ یا۔ 1990یں اس چہاز کے فد م صوں کو خوڑ کر چہاز دوبارہ
خ ت
پحل تق کر ل یا گ یا۔ بارپخ دایوں نے کیس دابر کر دبا کہ ن یدبل توں میں سے گزرا ہوا چہاز ہی اصلی ہے۔
برائی لکڑی والے چہاز کو یو-ابس-ابس کوبس یالیشن نہ کہا جانے۔ نہ کیس 2004بک بھی جل
نہ ہو سکا۔ اب جب بھی کوئی افشر ر نیابر ہوبا ہے اور ن یا افشر آ با ہے وہ ان تی مرصی سے کسی ابک
ہ س ج ُ ص
ب ذا قہ ساز یں سروع ہو جائی یں۔ی چہاز کو ا ل مان لی یا ہے نب اس کے الف جس ِ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جابان میں ِسی تو مذہب کی ع یادت گاہیں مذہتی رشوم کے سلسلے میں ہر 20برس یعد دوبارہ یعمیر
ُ
ہوئی ہیں مگر ب ھر بھی اپہیں فدتم ع یادت گاہیں کہا جا با ہے۔ ابک ع یادت گاہ 62بار یعمیِر یو
سے گزری ..ب ھر بھی وہ فدتم کہالئی ہے۔ ج یکہ دوسرے مذاہب کے لوگ اِ ن ِسی تو ع یادت
گاہوں کی فدامت کو بسلیم پہیں کرنے۔
ہیراکل نیس نے اس معمہ کا جل پیش کرنے ہونے کہا ب ھا کہ “جب تم دربا میں فدم رک ھنے ہو یو ہر
ُ
ب
لمجہ نہ دربا وہ رہ یا ہے اور نہ ہی تم ….ل یکن اس ن ید لی سے س یاجت پہیں بدل جائی۔ ”ب ھامس
نے اعیراض ک یا کہ ب ھیا ،دربا میں صرف بائی بدل یا ہے ،ک یارے پہیں بد لنے اس لنے دربا کی م یال
علط ہے۔
م ُ
ہر دور میں مخ یلف فلشق توں نے اس معمہ کا جل پیش ک یا ہے گر ان بشرپحات یں فا ص
ی ی م
ہمیشہ موخود رہے۔ ہر جل ا نے آپ کو علط بانت کر د نیا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،نہ سب فالسق توں کا ج یال ب ھا۔ اب آنے ہیں ساٸبس کی طرف۔۔
آج 21ویں صدی میں بھی نہ معمہ خوں کا یوں موخود ہے اور کتی اسکال میں سا منے آبا ہے۔
بالقرض ابک ابسان کے جسم کے تمام غصالت رقنہ رقنہ برابس یالنٹ ہو جانے ہیں ..دل اور دماغ
م ُ
شم یت۔ نب اس ابسان کی اصل س یاجت ک یا ہو گی۔۔۔؟؟ ابھی ابسا کمل طور بر ہوا یو پہیں
مگر مستق یل قرنب میں ہونے لگ جانے گا۔
ہر 5سے 7برس کے ابدر ابسان میں موخود تمام انیم نے انیموں سے ن یدبل ہو جکے ہونے ہیں۔
اس دوران سکل و صورت اور جسم بھی بدل جا با ہے۔ ن یدابش سے لے کر بڑھابا بک ابسان کتی
بار بدل یا ہے۔ خو انیم بر ِاہ راست ہوا میں ج ھڑ جانے ہیں وہ کسی نہ کسی صورت کسی اور ابسان کے
،جسم میں سامل ہو جانے ہیں۔ یعتی آپ کے جسم میں ج ید ارب انیم سابد عالمہ اق یال کے ہوں
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کچھ انیم فاب ِداغظم کے ہوں گے ،کچھ ہ یلر کے اور کچھ گوتم بدھ کے بھی ہوں گے۔ آپ کے
ا نے انیم بھی دوسرے م تعلقہ با عیرم تعلقہ ابسایوں میں ہوں گے۔ کہہ سکنے ہیں کہ آپ کی نے
شمار “السیں ”اس وقت آپ کے جسم سے باہر کسی نہ کسی صورت موخود ہیں۔ میرا ج یال ہے
کہ پی یاڈول ک ھا لیں۔
ُ
یعتی دربا یو بدل یا ہی ہے ،تم زبادہ بدل جانے ہو ،بلکہ بالکل نے جسم کے مالک ہو جانے ہو۔
م ُ
یو شوال ن یدا ہوبا ہے کہ اصلی والے آپ کون ہیں؟ ہر ابسان یں اس کا ان یا م یو موخود ہی
سج
اس نے ستوڈپیس سے شوال ک یا ب ھا۔ ل یکن کسی کے باس خواب پہیں ب ھا۔
خ
اب آپ مچ ھے ن یاپیں مس کہ آپ نے کہا اسالم ق تقی مذہب ہے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خ
اور آپ انتی یقربر میں کہہ رہی ہیں کہ یعد میں آنے واال اسالم ق تقی مذہب ہے اس سے پہلے
!!والے پہیں۔۔
خ
میرا آپ سے شوال ہے مس کہ اگر کلہاڑا پہلے واال اصلی اور ق تقی ب ھا یو ن یدبل توں سے گزر کر آخر
خ
“میں آنے واال مذہب اسالم ق تقی کیسے ہو سک یا ہے۔۔؟؟
وہاں پیی ھے کسی شخص نے گمان پہیں ک یا ب ھا کہ وہ اپہیں اپہی کے موصوع میں بری طرح سے
ب ھیسا دے گا۔
جاتم کا منہ جیرت سے کھل گ یا ب ھا۔ وہ جانتی پہیں بھی کہ آرجے ک یا جیز ب ھا۔ ک یا وہ انتی گہراٸی
میں جا با ب ھا جیزوں کو لے کر۔۔؟؟
اسے ا نے دماغ میں درر کی ابک ب ھیس اب ھتی محسوس ہوٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“!!نہ لوگوں کو گمراہ کربا جاہ یا ہے۔۔”
پ
جاتم نے غصے سے باس ییھی مہرو کے کانے میں کہا ب ھا۔
آرجے کو الکهوں لوگ جا نے بھے اور الکهوں لوگ نہ بھی جا نے بھے کہ وہ ملحد ب ھا۔۔ اسکے کسی
مذہب سے یعلق پہیں ب ھا۔۔
شوال جاتم کے مذہب بر اب ھابا گ یا ب ھا۔۔ وہ بلمال رہی بھی اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ وہ ک یا خواب
دے آرجے کو۔۔
اسے فلشقہ کا زبادہ علم پہیں ب ھا۔ اسے یو ساٸبس بڑ ھنے کے باوخود ان یا علم جاصل پہیں ہوا ب ھا
حیتی باپیں وہ کر گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“کوٸی بھی۔۔؟؟
اس نے جال کر ہال میں پیی ھے ستوڈپیس سے کہا ب ھا۔ وہ شو آف پہیں کروا رہا ب ھا۔۔ ل یکن جاتم کو
“ابسا ہی محسوس ہو رہا ب ھا کہ وہ شو آف کروا رہا ب ھا کہ ”میں پہت بڑی جیز ہوں۔۔
وہ یو صرف ا نے ذہن میں بلنے شواالت کے خواب لینے آبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے آبکہیں ن ید کرکے ابک گہری سابس لی بھی اور ب ھر ابک دم انتی جگہ بر ک ھڑی ہوگٸی
ً
بھی۔ اسکا دل تیز تیز دھڑک رہا ب ھا۔ وہ وہاں پیی ھے یقرن یا ہر ستوڈنٹ سے کم اعیماد بھی۔ ل یکن
اس سے مذہب بر شوال برداست پہیں ہوا ب ھا۔
سب نے بلٹ کر اسے دبک ھا ب ھا اور اس بار جیران ہونے کی باری آرجے کی بھی۔ اس نے بھی
کیھی شوجا پہیں ب ھا کہ وہ ام جاتم سے دوبارہ ملے گا۔
اسکی آبکهوں میں جمک اب ھری بھی۔ ابک بار ب ھر وہ اسکے سا منے ک ھڑی بھی۔۔ یع تی آرجے کے
سا منے۔۔۔
آپ ساٸبس کی بات کر رہے ہیں۔۔ ج یکہ ساٸبس سے زبادہ جدبد مذہب ہے ہمارا۔۔ ابھی”
میرے باس آ بکے شوال کا دالٸل کے سابھ خواب پہیں ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ل یکن مذہب کا یعلق غق یدت اور اتمان سے ہوبا ہے۔۔ اور غق یدت کسے کہنے ہیں اتمان کسے کہنے
“ہیں نہ آبکو ک یا ن یا۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!خو اسے مان یا ہے وہ ہی اصل ہے وہی خق بر ہے ہے۔۔
اب کی بار ہال بال توں سے گوپج اب ھا ب ھا اور اسکی سروعات اسییج بر پیی ھے نیچرز نے کی بھی۔ وہاں
ً
پیی ھا یقرن یا ہر شخص ہللا کو مان یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ڈبڑھ گ ھینہ کیسے گزر گ یا ب ھا ن یا ہی پہیں جال ب ھا۔ ستوڈپیس ک یلنے آج کا سیمی یار پہت دلحسپ رہا ب ھا۔
آج کے سیمی یار کا وقت جیم ہو خکا ہے۔۔ آبکو آ بکے شوال کے خواب ہم ن یکسٹ سیشن میں”
!!د نیگے۔۔
عیمان ملک نے آگے بڑھ کر بات کو سی تہاال ب ھا۔ اور آرجے مسکرا با ان یا موبابل ا بار کر اسییج سے
ینجے ابر گ یا ب ھا۔ اسکی مسکراہٹ میں طیز تماباں ب ھا۔
ل یکن جانے جانے خو ستوڈپیس اسکو پہیں جا نے بھے اپہیں دل و جان سے م یابر کر گ یا ب ھا۔
ہر طرف آرجے کی قصا بل ید بھی۔ وہ اپہیں شو جنے کی ابک نٸی چہت دے کر گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج یکہ جاتم کا دل ابھی بھی تیز دھڑک رہا ب ھا۔
سیمی یار جیم ہوخکا ب ھا۔۔ سب باری باری باہر یکل رہے بھے۔۔ سابد وہ اگلے سیشن بک بھول
بھی جانے۔۔۔
ل یکن پہاں سے آعاز ہوا ب ھا دو سلفاٸپیس کی ابک عخ یب و عرنب داس یان کا جشکا اپحام کوٸی
!!!پہیں جان یا ب ھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک
جاتم نے جیٸر کو ھییخ نے ہوٸے دھیمی آواز میں کہا ب ھا اور ب ھر دھپ سے اس بر پییھ
گٸی۔۔ الینہ اسکا لہجہ شخت کا۔۔
جاتم نے گالس میں بائی ڈا لنے ہوٸے یوج ھا۔ اب وہ سکون سے بائی ئی رہی بھی۔
میس میں ابھی لڑک یاں آبا سروع ہوٸی ب ھیں۔ ا بکے پی یل بر صرف وہ دویوں پیی ھیں ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو نے یوج ھا ب ھا۔
“پہیں۔۔۔”
“پہیں۔۔۔”
ک یا اس نے کیھی تمہیں ہراس کرنے کی کوشش کی۔۔؟؟ک یا اس نے کیھی تمہیں جھونے کی”
کوشش کی۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“پہیں۔۔۔”
“پہیں۔۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!تم مان ک توں پہیں لیتی ہائی کہ آرجے کو مس ام جاتم میں کوٸی دلحستی پہیں ہے۔۔
ن یا ہے پچ ھلے کٸی مہی توں سے اسکا کوٸی افیٸر م تطر عام بر پہیں آبا۔۔”
ُ
شوسل م یڈبا بر کسی نے اس سے یوج ھا ب ھا کہ آرجے کوٸی نٸی گرل قرن یڈ پہیں
ن یاٸی۔۔؟؟
ب ُ
!!!اس نے خواب دبا ب ھا کہ غورت ذات سے اسکا دل ھر خکا ہے۔۔”
!!اسیرنیج۔۔ اکیس سال کی عمر میں ابک لڑکےکا غورت ذات سے دل ب ھر خکا ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مچش
“اورتم ن یا پہیں ک یا ھتی ہو اسے۔۔؟؟
مہرو کا موڈ بگڑ خکا ب ھا۔ ابک بل ک یلنے جاتم الخواب ہوگٸی بھی۔
وہ انتی شوچ ،ا نے عمل اور ردعمل ہر جیز سے لوگوں کو خویکا د نیا ہے بس اسی لنے تمہیں برا”
لگ یا ہے۔۔
!!!!اگر تم غور کروگی یو وہ تمہیں ابک دلحسپ اور عخ یب و عرنب محلوق معلوم ہوگا۔۔
غورت ذات سے دل ابک گ ھی یا ابسان کا ہی ب ھربا ہے با مہرو۔۔ اور مچ ھے وہ اس لنے برا لگ یا ہے”
!!کہ وہ ابک ملحد ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یو بار نہ اسکا مسٸلہ ہے با۔۔ و بسے بھی اس نے یو نٹ ک یا ب ھا کہ ”مذہب ہر ابسان کا ذائی”
مسٸلہ ہوبا ہے اسکی ن یا بر کسی ابسان کو جج پہیں کربا جا ہنے اور با خفارت کا بسانہ ن یابا
!!جا ہی نے۔۔
جاتم نے اسکی بات سن کر افسوس ک یا ب ھا۔ اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ ک یا کرے۔۔
یون تورستی میں وہ خود موخود ہوبا ب ھا۔۔ اور ہاس یل میں مہرو اسکا بام لی نے پہیں ب ھکتی بھی۔۔
اسکے جاروں جانب آرجے ب ھا۔۔ !!جاتم کو بالوخہ کی کوقت ہونے لگی بھی۔
ب ھیک ہی یو کہہ رہی ہے مہرو۔۔ نہ اسکا ذائی مسٸلہ۔۔ وہ کاقر ہو کر مرے ،عیساٸی ین”
!!کر مرے با ملحد ہی مرے مچ ھے ک یا۔۔ ہوپہہ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے سر ج ھ تکا ب ھا اور ب ھر ک ھانے کی طرف م توخہ ہوگٸی بھی۔
ان جیزوں کے بارے میں بات کرئی جا ہنے خو کہ ہیں نہ کہ حیسی ہوں گی_مستق یل کے“
م تعلق کسے معلوم؟ ابک بار لوگ آزاد ہو گنے یو وہ خود ق تصلہ کر لیں گے کہ ان کے لنے سب
_سے پہیر ک یا ہے؟ لوگوں کے دماغوں میں ان کے کہے یعیر پہلے ہی پہت کچھ ب ھر دبا گ یا ہے
!!رات کے دو جپے کا وقت ب ھا۔۔ جاتم م یکسم گورکی کا باول #ماں بڑ ھنے میں مگن بھی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اجابک اسکے ذہن میں آرجے کی باپیں گوپج گٸی ب ھیں اس نے ک یاب کو اب ھا کر ابک طرف
رک ھا اور شوج یا سروع کردبا ب ھا۔
پیسک خوشوال اس نے یوج ھا ب ھا وہ بالکل ب ھیک یوج ھا ب ھا۔ اگر اسکی جگہ کوٸی عیساٸی اور
پهودی با کوٸی اور شوال کربا یو ا بسے ہی کربا۔۔
آرجے قرآن اور جد نث سے د ننے گٸے دالبل بر یقین پہیں کرنے واال۔۔ اسے اسی کے”
ابداز میں خواب د نیا ہوگا۔۔ میں نے جذبات میں آکر اسے خواب د ننے کا کہہ یو دبا ہے ل یکن میں
“!!کیسے دوبگی۔۔؟؟باہللا میری مدد کربا۔۔
اسکی شوچ کے دھارے مخ یلف شم توں میں پہہ رہے بھے۔۔ ”ہللا جانے نہ شخص ان یا ذہین ک توں
“ہے۔۔ ان یا دماغ کہاں سے آبا ہے اسکے باس۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آسنہ ن یگم اور جمدان صاجب دویوں ابک سابھ پیی ھے بھے اور پہت خوش یطر آرہے بھے۔۔
آسنہ ن یگم کو خوش دبکھ کر جاتم کے چہرے بر مسکراہٹ ب ھیل گٸی بھی۔
م
اسکی ماں خوش اور برسکون بھی اور پہی جیز اسے ظمین ر کھے ہوٸے بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باسنہ کربا ِمکی اسکی بات سن کر گڑبڑا گ یا ب ھا۔ اس نے یطریں خراٸی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“تم کل ک توں وابس جلے آٸے بھے۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ش ب
آرجے نے مکی کے چہرے بر زبدگی میں پہلی دقعہ بربسائی د کھی بھی ل یکن وہ ھنے سے فاصر ب ھا
مچ
!!ل یکن آرجے کو یوج ھنے میں دلحستی پہیں بھی وہ جان یا ب ھا کہ مکی خود ہی ن یادے گا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاتم مہرو کو اب ھانے کی کوشش کر رہی بھی خو گ ھینہ پہلے شوٸی بھی۔ بارہ پج رہے بھے ابک جپے
ابکی کالس سروع ہوئی بھی۔
وہ اسے اب ھا رہی بھی ک توبکہ مہرو اب ھنے اب ھنے اور ب ھر ن یار ہونے دبر کر د نتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم اسے آخری دھمکی د ننے ہوٸے کمرے سے باہر یکل گٸی بھی ج یکہ اسکی دھمکی سن
کر مہرو نے ج ھٹ سے آبکہیں کھولی ب ھیں۔ وہ ا جھے سے جانتی بھی کہ جاتم شچ میں اسے جھوڑ کر
جا سکتی بھی۔
مہرو کو کوقت ہو رہی بھی۔ اور ب ھر وہ جاتم کے آنے سے پہلے بسیر سے ابھ گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موشم ابر آلود ہو رہا ب ھا۔ س یاہ بادلوں نے نیلے آشمان کو کہیں ج ھیا ل یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے دل میں ابک خوف صرور ب ھا کہ کہیں سے آرجے اسکے سا منے آٸے گا اور کہے گا ”تم زبادہ
ذہین پیتی ہو با اب خواب دو۔۔ !!!با ب ھر کہے گا کہ ”تمہیں مچھ سے نیگے لی نے کی عادت ک توں
“ہے۔۔ تم آرام سے ک توں پہیں رہ سکتی۔۔؟؟
مہرو نے کہا ب ھا اور جاتم نے اسکی بات بر سر ان یات میں ہالبا ب ھا۔
وہ دویوں کیھی ڈ نیارتم یٹ کے ک تقے پہیں جائی ب ھیں بلکہ ڈ نیارتم یٹ سے باہر نے ک تقے بر جابا
اپہیں اج ھا لگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس نے س یاہ گ ھنے بالوں کو ج یل کی مدد سے نیچ ھے کی جانب ج یکے رک ھا ب ھا۔ اور وہ گرے پی یٹ بر
بل یک ئی سرٹ پہنے لوگوں کو ابربکٹ کر رہا ب ھا۔
ابک بل ک یلنے جاتم کا دل شہما ب ھا کہ وہ ابھی ابھ کر اسکی جانب آٸے گا اور اسکا مذاق
اڑاٸے گا۔۔
ل یکن پہیں۔۔ آرجے کی یطر اس بر نےدھ یائی میں بڑی بھی اور ب ھر وہ اسے یطر ابداز کر گ یا ب ھا
حیسے جان یا ہی با ہو۔۔
“سکر ہے۔۔”
وہ پہت جلد لوگوں کے دلوں میں گ ھر کر لی یا ب ھا۔ اب یو و بسے بھی وہ س یگر ب ھا۔۔ لوگ خودپحود
اسکی طرف ماٸل ہونے بھے۔
اور آرجے۔۔ نےدھ یائی کی یطر میں بھی اسے اج ھا جاصا یوٹ کرگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ اس وقت بل یک براٶزر بر نیچ کلر کی سرٹ پہنے ہوٸی بھی۔
وہ جب کا لج جائی بھی یو اسکے کیڑے ا نے مہیگے اور برابڈڈ پہیں ہونے بھے ل یکن اب۔۔ وہ کافی
برابڈڈ کیڑے پہی یا سروع ہوگٸی بھی۔
اسکے چہرے بر خو سب سے زبادہ م توخہ کرنے والی جیز بھی وہ اسکی آبکہیں ب ھیں۔۔
بڑی بڑی گرے آبکہیں۔۔ باٸیں آبکھ کے باٸیں طرف ابک بل ب ھا۔۔۔ جب وہ آبکہیں کھول
ب ب ھ کب
ی
کر د تی ھی یو وہ ل واضح طر آ با ب ھا۔
بالسنہ وہ خوش سکل لڑکی بھی۔۔ جسے معصوم اور ن یاری کہا جاسک یا ب ھا۔
آرجے نے ابھی بک اسکی بھوڑھی (جن )بر جمکنے اس بسان کو پہیں دبک ھا ب ھا خو اسے ن یداٸسی
مال ب ھا۔
با سابد اسکی آبکهوں کے باس وہ خویصورئی وہ وسعت پہیں بھی جس سے وہ ابک جمکتی جیز کو دبکھ
سکے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو خوس لے کر آگٸی بھی۔۔ اسکا یورا گروپ ابھ کر جال گ یا ب ھا اور وہ بھی سابھ ہی گ یا ب ھا۔
اسکے جانے کے یعد جاتم کے چہرے کی جمک بڑھ گٸی بھی اب وہ مہرو کی کسی بات بر
کھلکھال کر ہیستی موشم کا لطف اب ھا رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواد،ماہم اور وہ پی توں بارش میں الن میں قٹ بال ک ھیل رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جمدان صاجب آفس گٸے بھے۔ آسنہ ن یگم ابدر مالزموں کے سابھ ک ھابا ن یا رہی ب ھیں۔
اور ا بکے سابھ اس گ ھر کے مالزم بھی ک توبکہ ا بکے آنے سے گ ھر میں رویق میں اصاقہ ہوگ یا ب ھا۔
جاتم اسکے نیچ ھے ب ھاگی بھی ج یکہ ماہم ب ھک ہار کر پییھ گٸی بھی۔
ی ل ھ ب ب یک ہ پ گی ن ب ج ی ب م کپی م
وہ توں ل طور بر ھ گ کے ھے۔۔ آسنہ م ا یں تی بار النے آٸی یں کن وہ
ک ھیلنے میں مگن بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ گ یٹ سے منہ باہر یکالے اس لڑکے کو آوازیں لگا رہی ب ھیں خو اسکے باس سے گزر کر آگے
ب ھاگ گ یا ب ھا۔ خواد کی یطر آرجے بر پہیں بڑھی بھی۔
انتی دور سے بھی جاتم نے آرجے کو دبکھ ل یا ب ھا۔ وہ ابک ج ھیکے سے ابدر ہوٸی بھی اور ب ھاہ کی
آواز سے گ یٹ ن ید ک یا ب ھا۔
“آرجے پہاں۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ج یکہ خواد کچھ دبر یعد وابس آگ یا ب ھا۔
باآلخر مکی ہیسا ب ھا۔ اسے لگا ب ھا کہ آرجے کو وہم ہوگ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ہاں۔۔۔ مچ ھے ابسا ہی لگا ب ھا کہ وہ ام جاتم بھی۔۔”
“بکو مت۔۔۔”
معمول کے مظایق آرجے ب ھڑکا ب ھا۔ بھوڑی دبر پہلے واال جیران سا آرجے کہیں عاٸب ہوگ یا ب ھا۔
پہلی بار زبدگی میں اسے وہم ہوا ب ھا۔۔ نہ اسے لگ رہا ب ھا۔
وہ جان یا ب ھا کہ ام جاتم ابک عرنب گ ھر کی لڑکی بھی۔ وہ پہاں کیھی بھی پہیں ہو سکتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعتی میرا اس دن واال وہم ب ھیک یکال ہے۔۔ وہ آرجے ہی ب ھا۔۔ وہ پہاں رہ یا ہے۔۔ ہللا جیر”
!!کرے۔۔
نہ میحوس ہر جگہ میرے نیچ ھے پہیچ جا با ہے۔۔!!ماہم کا دل خراب ہوگ یا ب ھا۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نےج یالی میں اسکی یطر سا منے لگے آٸ نے میں بڑی بھی۔ وہ ابک دم خوبک گٸی بھی۔
جب سے وہ یون تورستی گٸی بھی ن یاری ہوئی جارہی بھی۔
س یاہ ربگ کے کیڑوں میں اسکا ربگ دمک رہا ب ھا۔ اسکے س تہری لمنے بال کمر بر بک ھرے بڑے بھے۔
بربسان یاں اور دکھ ابسان کو ک ھا جانے ہیں۔۔ اور اب اسے با کوٸی بربسائی بھی اور با ہی دکھ۔۔
وہ خوش بھی ک توبکہ اسکی ماں خوش بھی۔۔ اپہیں اب جھوئی جھوئی جیزوں ک یل نے برس یا پہیں بڑبا
ب ھا۔۔
اور پہی جیز اپہیں خویصورت ن یا رہی بھی۔ وہ بک ھرئی جا رہی بھی۔۔ خویصورئی اور ذہانت دویوں
!!میں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
کچھ موشم کا ابر ب ھا کچھ بارش میں ب ھیگنے کا اور کچھ ا نے آبکو خویصورت محسوس کرنے کا۔۔
آرجے کا ج یال کہیں اڑن جھو ہوگ یا ب ھا۔۔ وہ مسکراٸی بھی۔۔ اور ب ھر دوبارہ ا نے آبکو آٸ نے
میں دبکھ کر سرما گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈران تور اسے گاڑی میں جھوڑ جا با ب ھا۔ آسنہ ن یگم اسے ک ھانے کی پہت سی جیزیں ن یا کر د نتی
ب ھیں۔۔
ہر ن یدرہ دن یعد جمدان ایکل اسکے اکاٶنٹ میں اجھی جاصی رقم برابشقر کرواد ننے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسے شمچھ پہیں آ با ب ھا کہ وہ پیسے کہاں خرچ کرے۔۔ ک توبکہ اسے قصول خرجی کی عادت پہیں
بھی۔۔
اس میں اعیماد ن یدا ہو رہا ب ھا۔ وہ ا نے آبکو آزاد محسوس کر رہی بھی۔
آج ب ھر ڈ نیارتم یٹ میں ایکا سیشن ب ھا۔۔ یعتی ب ھر سیمی یا ب ھا۔ آرجے وہ دویوں کالس میں ا بسے
ہونے بھے حیسے ابک دوسرے کو جا نے ہی با ہوں۔۔
اور پہی جیز جاتم کو برسکون کنے ہوٸے بھی وہ بالوخہ اسکا سام یا پہیں کربا ب ھا۔
اس دن حیسے ہی وہ دویوں کالس میں داجل ہوٸی ب ھیں اپہیں ابک اقرا یقری سی یطر آٸی
بھی۔
ستوڈپیس ابک لڑکی کے گرد جمع بھے خو بری طرح سے رو رہی بھی۔
وہ کومل بھی۔۔ جسکی نٸی نٸی سادی ہوٸی بھی ابھی کچھ دن پہلے۔۔ اس نے شوہر
نے اسے طالق دے دی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکے ماں باپ پہیں بھے۔ وہ ا نے ماموں کے گ ھر رہتی بھی۔ طالق کے یعد اسکے ماموں نے بھی
اسے رک ھنے سے ایکار کردبا ب ھا۔
اجابک جاتم کی یطر آرجے بر بڑی بھی۔ جسکے چہرے بر کافی غصہ یطر آرہا ب ھا۔ وہ جیران ہوٸی
بھی کہ اسے کس بات بر غصہ آرہا ب ھا۔
ابک ل یکچر لی نے کے یعد ایکا سیمی یار سروع ہوا ب ھا۔ جاتم ا نے آبکو اس بار ن یار کرکے آٸی بھی کہ
اگر آرجے نے خواب مابگ ل یا یو وہ اسے دے سکے۔
کالس میں نیچرز نے افسوس ک یا ب ھا۔ آج کل و بسے بھی طالق کی سرح بڑھتی جا رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہمارا آج کا سیم یار کسی جاص موصوع بر پہیں ہے بلکہ آج آپ لوگ معاسرے سے م تعلق خو”
آپ شوال آ بکے ذہن میں ہوں اپہیں یوجھ سکنے ہیں۔۔ آج ہم معاسرے میں ب ھیلی کچھ
“براٸیوں کا ذکر کر نیگے۔۔
اس نے باپچ میمیرز کو اسییج بر نی ھابا ہوا ب ھا خو کافی ذہین کہالنے بھے اور کافی ن یاری کے سابھ
آٸے بھے۔
شوال خواب کا سیشن سروع ہوا ب ھا۔ مخ یلف ستوڈپیس نے مخ یلف شوال کنے بھے ج تکا خواب دبا
گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“میرا ابک شوال ہے۔۔”
اسے دبکھ کر عیمان ملک اور اسکی نیم کے چہرے کا ربگ اڑا ب ھا۔ وہ ڈر گٸے بھے کہ جانے
وہ ک یا یوج ھنے واال ب ھا۔
اسالم میں طالق ک توں دی جائی ہے۔۔؟؟ ج یکہ ہ یدو مذہب میں ابسا پہیں ہے۔۔؟؟”
اسالم میں غورت کو طالق کے یعد گ ھر سے یکال دبا جا با ہے۔۔ کوٸی دوسری سادی کرنے کو
ً
راصی پہیں ہوبا۔۔ اگر وہ مخ تورا م قروسی سروع کردے یو کس کا صور ہوگا۔۔؟؟ ا الم سے
س ق سج
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم کے چہرے بر غصہ ب ھیل گ یا ب ھا۔ اسے آرجے کی بات کے ہ یدو مذہب پہیر ہے سن کر خود
بر برداست کربا مشکل ہوگ یا ب ھا اسکا دل کر رہا ب ھا کہ آرجے کو شوٹ کردے۔
بلیز اب نہ مت کہ یا کہ نہ ہمارے جدا کا جکم ہے۔۔ ہمارے دین کا خصہ ہے۔۔ مچ ھے الجک”
“سے شمچ ھابا جاٸے کہ ابسا ک توں ہوبا ہے اسالم میں۔۔؟؟
اسییج بر پیی ھے میمیر نے خواب د ننے ک یلنے منہ کھوال ہی ب ھا کہ آرجے نے پہلے ہی اجھی جاصی س یا
کر اسے جپ کروادبا ب ھا۔
وہاں پیی ھے ستوڈپیس اسے اسالم کے خوالے سے ہی شمچ ھا سکنے بھے ل یکن آرجے نے م تع کردبا
ب ھا۔
سب جاموش بھے۔ عیمان ملک کی یطریں ستوڈپیس میں کسی کو ڈھوبڈ رہی ب ھیں۔۔ اور ب ھر
یطروں نے جاتم کو ڈھوبڈ ل یا ب ھا۔
پ
وہ جاموش ی یھی بھی الینہ اسکے چہرے بر ابک جمک بھی۔
آواز بر آرجے نے بلٹ کر دبک ھا ب ھا۔ وہ انتی جگہ بر ک ھڑی بھی۔ آرجے کے چہرے بر جاتم کو دبکھ
کر باگواری اب ھری بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ اب ینجے کی جانب ابر رہی بھی۔
سیم یار ہال میں ہمیشہ کرس یاں نیچ ھے کی جانب اوپحاٸی میں رکھی ہوئی ہیں۔۔
اووہ یو مس ام جاتم اب آپ کہیں گی کہ بسیت ابک ہی ہے۔۔ ہمارا اتمان ہے۔۔ دین”
“ہے۔۔ وعیرہ وعیرہ۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ہے با پہیں۔۔؟؟”
!!ہاں ہے۔۔۔ ”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“پہیں۔۔۔۔”
ھ
ممم۔۔ وہ کچھ فدم بڑھا کر اسکے سا منے اسییج بر جا کر ک ھڑی ہوگٸی بھی۔ مہرو جیرت سے منہ
کھولے اسکے اعیماد کو دبکھ رہی بھی۔
قرض کریں کہ آبکی پہن کی سادی ہوجائی ہے اور اسکا شوہر ابک پہانت ل تقگا ابسان یکل یا ہے۔۔”
!!خو بشہ کربا ہو۔۔ خوا ک ھیل یا ہوا۔۔ بری عادیوں میں می یال ہو۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!ربل یکس مسیر آرجے صرف قرض کربا ہے۔۔ ”
وہ روزانہ سراب پی نے کے یعد آبکی پہن کو بری طرح سے ماربا ہو۔۔ اذ نت د نیا ہو۔۔ اسے جایور”
شمچ ھیا ہو۔۔ اور اسکے سابھ جایوروں کی طرح پیش آ با ہو۔۔ آپ ک یا کر نیگے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ غصے سے یوال ب ھا۔
!!اسکا مظلب آپ انتی پہن کو ن توہ کردیں گے۔۔ ل یکن طالق پہیں دلواٸیں گے۔۔”
!!میں انتی پہن ک یلنے ابسا گ ھی یا اور وجسی ابسان پہیں ڈھوبڈوں گا۔۔”
آخری بات کہنے ہوٸے جاتم کا چہرہ سرخ ہوا ب ھا ل یکن وہ آرجے کا ردعمل دبک ھیا جاہتی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا کر نیگے آپ۔۔؟؟”
“ک یا آپ انتی پہن کو ساری عمر ا بسے شخص کے سابھ ر ہنے دے سکنے ہیں۔۔؟؟”
“پہیں۔۔۔”
ً
وہ فورا یوال ب ھا۔
ک یا آپ کسی بھی معصوم لڑکی ک یلنے ا بسے شوہر کا شوچ سکنے ہیں۔۔؟؟”
“پہیں۔۔۔”ّ
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک یا آپ جاہیں گے کہ آبکی پہن کی اس شخص سے ہمیشہ ک یلی نے جان جھوٹ جاٸے۔۔؟؟”
“ہاں۔۔”ّ
اسالم میں طالق کو رک ھا گ یا کہ اگر م یاں ن توی ابک دوسرے کے سابھ با رہ یا جاہیں یو وہ الگ
ہوسکنے ہیں۔۔
ابک بار طالق د ننے کے یعد دویوں قریقین کو علظی کا اجساس ہو یو رخوع ک یا جاسک یا ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
چہاں مرد کو طالق کا خق دبا گ یا ہے وہیں غورت کو جلع کا خق جاصل ہے اگر کسی بھی وخہ سے“
غورت م ید کو بابس ید کرے عدالت سے رخوع کر کر جلع کا خق استعمال کر سکتی ہےکسی اور
مذہب میں ابسا فایون دک ھا سکنے ہو؟؟
اس دین کی بات کرنے ہو جس میں غورت کو ن یدا ہونے زبدہ گاڑ دبا جا با ب ھا جلتی جاملہ غورت نہ
سرط لگائی جائی بھی کہ ن یٹ میں لڑکا ہے با ل یکی اور اس کا ن یٹ جاک کر دبا جا با ب ھا غورت کو
تمام بر بران توں کا محور شمچ ھا جا با ب ھا
غورت کو ستظان سے بسی یح دی جائی بھی غورت کو حی نے مرنے کا خق با ب ھا شوہر کے مرنے ہی
غورت کو ستی کر کے زبدہ جال دبا جا با ب ھا اس کا حی یا مربا مرد کے ہابھ مین ب ھا جب زبدگی دے
”“ کب ق یل کر دے
معاسرہ بران توں کے ابدھیرے میں ڈوبا ہوا ب ھا ب ھر ابک دین آبا جسے دین اسالم کہنے ہیں اس نے
غورت کو بستی جکی سے یکاال بسی توں سے یکال کر آشمان کی بل یدیوں نہ پہیحابا
اگر غورت ماں ہے فدموں بلے ج یت رکھ دی اگر ن توی ہے یو اسے سکون کا بام دبا گ یا اگر پیتی
ہے یو اسے رجمت جداوبدی کا بام دبا گ یا ہے کوئی مذہب خو غورت کو ان تی عزت دے سکے؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آج بھی فدتم یوبائی فالسقر غورت کو تمام بر پحوست کی خڑ قرار د ننے ہیں ل یکن ابک اسالم ہے خو
م
غورت کو معاسرے میں کمل پخقظ قراہم کربا ہے آپ اس نہ ن یا دل یل کے کیسے شوال کر سکنے
””ہیں؟؟؟
نہ یو مسلمان ہیں ج تهوں نے معاسرے میں یگاڑ ن یدا ک یا ہوا ہے۔۔ زکوۃ کی مدد سے ن توہ اور ا بکے
پحوں کی کفالت کی جا سکتی ہے۔۔
وہ خود پییم بھی اور وہ عرنت کا دکھ بھی ا جھے سے جانتی بھی۔
کب
آپ مسلمایوں کو پہیں اسالم کو د یں مسیر آرجے توبکہ م لمان برق کٹ یں یں کن”
ی ل ہ ہ پ ی س ک ھ
!!!اسالم برق یکٹ ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہال ابک بار ب ھر بال توں سے گوپج اب ھا ب ھا۔ اگر آرجے مچمع کو جاموش کروانے کی صالج یت رک ھیا ب ھا یو
وہ لوگوں کو خوش کرنے کی صالج یت رک ھتی بھی۔
ب
آپ مسلمایوں کو پہیں اسالم کو د ک ھیں مسیر آرجے ک توبکہ مسلمان برق یکٹ پہیں ہیں ل یکن”
!!!اسالم برق یکٹ ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہال ابک بار ب ھر بال توں سے گوپج اب ھا ب ھا۔ اگر آرجے مچمع کو جاموش کروانے کی صالج یت رک ھیا ب ھا یو
وہ لوگوں کو خوش کرنے کی صالج یت رک ھتی بھی۔
آرجے کو پہلی بار محسوس ہوا ب ھا کہ کوٸی اسکے حیسی شوچ رک ھنے واال بھی اس دن یا میں موخود ہے۔
“وبل ڈن مس ام جاتم۔۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
م
!!!سکرنہ۔۔۔ ابھی میرا خواب کمل پہیں ہوا۔۔ ابھی مچ ھے کچھ اور بھی کہ یا ہے۔۔”
اسکی آواز بر دروازے کی طرف فدم بڑھانے آرجے نے بلٹ کر اسے دبک ھا ب ھا۔
کچھ وقت اور مسیر آرجے آ بکے ب ھیسس کے چہاز کا معمہ بھی جل کرنے ہیں۔۔”
جاتم نے کہنے ہوٸے ڈاٸز بر ر کھے ہوٸے ل یپ باپ سے ان یا موبابل انیچ ک یا ب ھا جسکی سکرین
اب بروج یکیر بر یطر آرہی بھی۔
بروج یکیر کی سکرین بر اب ہیرے اور شونے کے ہار یعتی ن تکلس یطر آرہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک یا آپ لوگ ن یا سکنے ہیں کہ ان دویوں میں سے کوبسا ن تکلس قیمتی ہے۔۔ ہیرے کا با شونے”
“کا۔۔؟؟
آرجے اب انتی سیٹ بر پییھ گ یا ب ھا۔ دویوں کہی توں کو گ ھی توں بر جماٸے دویوں ہابھوں کی میھی
ن ید کی نے بھوڑی کے ینجے ر کھے وہ غور سے سکرین کو دبکھ رہا ب ھا الینہ اسکے کان جاتم کی طرف لگے
بھے۔
“یو ہم کہہ سکنے ہیں کہ ڈاٸم یڈ کا ن تکلس ب ھیسس کا چہاز ہے یعتی نہ منیرک ہے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے کہنے ہوٸے ل یپ باپ بر ایگل توں کو جال کر سکرین کو بدال ب ھا۔
اب بھی سکرین بر ہیرے اور شونے کے ہار یطر آرہے بھے۔ ابک ہیرے کا اور پین شونے
کے۔
اگر ہم ڈاٸم یڈ والے ن تکلس میں سے پین ڈاٸم یڈز یکال کر ان پین گولڈ والے ن تکلس میں لگا”
“دیں یو ک یا گولڈ والے ن تکلشز کی قیمت بڑھے گی مسیر آرجے۔۔۔؟؟
جاتم نے آرجے سے یوج ھا ب ھا ابسا ہی کچھ سکرین بر یطر بھی آرہا ب ھا۔ پین شونے کے ہاروں میں
پین ہیرے خڑے بھے۔ یعتی ہر ابک ہار میں ابک ہیرا۔۔
آرجے نے یوخہ سے خواب دبا ب ھا۔ ۔وہاں پیی ھے ہر ستوڈنٹ ک یلتئ نہ ابک دلحسپ گیم بھی۔ خو
آرجے اور جاتم نے درم یان جل رہی بھی۔ وہ سب اسے پہت اپحواٸے کر رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
یعتی ابک منیرک جیز کا خصہ اگر کسی عام جیز میں جال جاٸے یو عام جیز بھی منیرک ہوجائی”
“ہے۔۔ دوسرے لقظوں میں ہیروں کے خڑنے سے ہار کی قیمت بڑھ گٸی ہے۔۔؟؟
یو نہ خواب ہے آ بکے ب ھیسس کے چہاز کے شوال کے دوسرے خصے کا خواب کہ اگر ب ھیسس”
کے منیرک چہاز کے کچھ خصوں سے ابک ن یا چہاز ن یابا جاٸے یو وہ اصلی ہوگا؟ منیرک ہوگا با
پہیں۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب
اب اس ن تکلس کو د ک ھیں۔۔ نہ وہ ن تکلس ہے جس سے پین ڈاٸم یڈز یکال کر اس میں گولڈ”
لگاد ننے گٸے ہیں۔۔ Pearlsکے
نہ ب ھا ب ھیسس کا اصلی چہاز۔۔ جس میں یوٹ بھوٹ کے یعد پہت سے برزوں کو بدال گ یا ب ھا۔۔
“خوبکہ ابھی اس میں ڈاٸم یڈز موخود ہیں یو ک یا نہ منیرک پہیں رہا۔۔؟؟
نہ قیمتی ہے اور منیرک ہے۔۔ ل یکن پہلے سے کم ک توبکہ اب اس میں ڈاٸم یڈز کم ہوگٸے”
!!ہیں ل یکن موخود ہیں یو ہم کہہ سکنے ہیں کہ نہ بھی اصلی ہے۔۔ یع تی منیرک ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جی بالکل۔۔ یو نہ ب ھا ب ھیسس کے شوال کے پہلے خصے کا خواب کہ جب ب ھیسس کا چہاز خو”
یوٹ بھوٹ کا سکار ہوا اور اسکے کچھ برزوں کو بدلے گ یا خوبکہ پہلے چہاز کا کچھ خصہ بافی ب ھا یو وہ
“ابھی بھی منیرک ہی ب ھا۔ ج یکہ اسکے تمام برزے با ن یدبل کر دنے جانے۔۔
ل یکن مس ام جاتم ب ھیسس چہاز کا صرف ابک خوالہ دبا ب ھا میں نے ،اصل شوال یو مذہب بر”
خ
“ب ھا کہ ن یدبل توں سے گزرنے بر آخر میں آنے واال مذہب ق تقی کیسے ہو سک یا ہے۔۔۔؟؟
درست قرمابا آپ نے مسیر آرجے میں نے بھی ابھی صرف ابک م یال دی ہے۔۔ مذہب بر”
،بھی میں آئی ہوں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب
اب د ک ھیں مسیر آرجے نہ ابک ن یا ڈاٸم یڈ ن تکلس ہے۔۔ جس میں پین ڈاٸم یڈز کی کمی”
،ہے۔۔
سکرین بر اب ابک ہیرے کا ہار یطر آرہا ب ھا جس میں بڑے بڑے پین ہیروں کی جگہ جالی بھی۔
اب اگر ہم ان پین گولڈ والے ن تکلشز میں سے پی توں ڈاٸم یڈز کو یکال لیں خو ہم نے پہلے قٹ”
“کی نے بھے یو ک یا اب نہ پین گولڈ والے ن تکلس قیمتی با منیرک جپے با پہیں۔۔؟؟؟
اگلی سکرین بر اب پی توں شونے والے ہار میں سے پی توں ہیرے یکال لنے بھے وہ یطر آرہے
بھے۔
پہیں۔۔ ک توبکہ پہلے ہی میں نے کہا ب ھا کہ قیمتی اور منیرک جیز ڈاٸم یڈ با کہ گولڈ اگر وہی پہیں”
“رہا ن تکلس میں یو ن تکلس کی کوٸی قیمت پہیں رہی۔۔
اور اگر ہم ان پین ڈاٸم یڈز کو اس نٸے ن تکلس میں قٹ کردیں جس میں جگہ جالی ہے یو”
“ک یا اس ن تکلس کی قیمت بڑھے گی۔۔ ک یا نہ منیرک ہوگا۔۔؟؟
اب سکرین بر وہ پی توں ہیرے اس نٸے ہار میں خڑے یطر آرہے بھے جس میں جگہ جالی
بھی۔
م
“جی بالکل ہوگا۔۔ ک توبکہ اب نہ کمل ڈاٸم یڈز کا ن تکلس ہے یو قیمتی ہوگا با۔۔؟؟”
جاتم کی شوالنہ یطریں آرجے بر جمی ب ھیں جس نے ان یات میں سر ہالبا ب ھا۔
“that’s great..,
اب غور کیحی نے گا مسیر آرجے کہ نہ خو پہال ڈاٸم یڈ واال ن تکلس ب ھا نہ وہ ن تعام ب ھا خو خضرت آدم”
علنہ اسالم لے کر آٸے بھے کہ ہللا ابک ہے اسی کی ع یادت کی جاٸے۔۔ خو پہت جالص
،ب ھا۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب ھر اس ن تکلس میں سے پین ڈاٸم یڈز یکال لی نے گٸے یعتی وقت گزربا گ یا لوگوں گمراہ ہونے
،گٸے
خ
وہ خو جیز اصل بھی خو ن تعام ق تقی ب ھا وہ چہالت کے ابدھیروں میں قیمت کھو گ یا ب ھا۔
ب
اب آپ ان پین ن تکلشز کو د ک ھیں نہ گولڈ والے ن تکلس جن میں پین ڈاٸم یڈز خڑے ہیں نہ وہ
پین مذہب ہیں جن بر قرآن باک سے پہلے ک یاپیں بازل کی گٸی۔۔
خ
ان میں خڑے ڈاٸم یڈز اس بات کی بسابدہی کرنے ہیں منیرک،جالص اور ق تقی ن تعام ان میں
،بھی ابک ہی ب ھا یعتی ہللا ابک ہے صرف اسی کی ع یادت کی جاٸے۔۔
اور خو گولڈ خڑا ہے وہ اس بات کی بسابدہی کربا ہے کہ نہ مذہب جالص پہیں رہے۔۔ وقت کے
سابھ لوگوں نے ان میں انتی مرصی سے ن یدبل یاں کی اور ابکی قیمت کم ہوگٸی۔۔ ل یکن خوبکہ
ڈاٸم یڈز ابھی بھی خڑے یو طاہر ب ھا کہ نہ ن تعام ہللا کا ہی ب ھا۔۔ جسے یوڑ مروڑ کر عخ یب و عرنب
،سکل دے دی گٸی ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ب
اب آپ اس ن تکلس کو د ک ھیں خو ن یا ب ھا جس میں ڈاٸم یڈز کی کمی بھی اور وہ پین ڈاٸم یڈز گولڈ”
،والے ن تکلس سے یکال کر اس میں ڈال دنے گٸے بھے۔۔
نہ ن یا ن تکلس دین اسالم ہے۔۔ خو ن یدبل توں سے گزرا ہے۔۔ آپ نے خود کہا کہ نہ قیمتی اور منیرک
،ہے۔۔
اس ن تکلس میں خو پین ڈاٸم یڈز لگے ہیں وہ پچ ھلے مذاہب کی یصدیق کرنے ہیں اور اس بات کا
اقرار کرنے ہیں کہ پہلے بھی ن تعام ابک ب ھا یعتی ہللا ابک ہے اور اب بھی ن تعام ابک ہی ہے یعتی
،ہللا ابک ہے صرف اسی کی ع یادت کی جاٸے۔۔
،خوبکہ نہ ن تکلس یورا کا یورا ڈاٸم یڈز کا ہے۔۔ پیسک نہ ن یدبل توں سے گزرا ہے ل یکن نہ قیمتی ہے
خ
،منیرک ہے ،جالص اور ق تقی ہے۔۔
“!!نہ ہے ن یدبل توں سے گزر کر آخر میں آنے والے دین اسالم کی خق تقت۔۔
“وبڈر فل۔۔”
وہ کمال کا الجک الٸی بھی۔ با ساٸبس کا خوالہ دبا ب ھا با کوٸی آنت لے کر آٸی بھی وہ
اسے اسی کے ابداز میں شمچ ھا گٸی بھی۔
ہال میں ج ھاٸی جاموسی کو آرجے نے یوڑا ب ھا۔ ستوڈپیس کو حیسے سانپ شوبگ گ یا ب ھا۔
ل یکن ابھی بھی میرے پہت سے شوال ہیں۔۔ اس مذہب میں پہت سے جھول ہیں جن”
“کے مچ ھے خواب جا ہی نے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
صرور ملیں گے مسیر آرجے خوبکہ اس سیشن کا وقت جیم ہو خکا ہے ،آ بکے بافی شوالوں کے”
!!خواب اگلے سیشن میں ملیں گے۔۔
آرجے کی ن توری خڑھی بھی۔ اسے ا نے اور جاتم کے درم یان مداجلت کربا عیمان ملک زہر لگ رہا
ب ھا۔
مسیر آرجے بات س نیں۔۔ آ بکے ذہن میں ا بسے شواالت کہاں سے آنے ہیں۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پ
اسییج بر ییھی ن یلم خو کہ عیمان ملک کی نیم کی ہ یڈ اور اسکی چہی تی بھی اس وقت جل کر راکھ
ہوگٸی بھی۔
وہ یصد ب ھا۔ اس سے پہلے جاتم کچھ یولتی مہرو آبدھی طوفان کی طرح اسکی طرف بڑھی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ستوڈپیس کے ہحوم میں گ ھرے آرجے کا ذہن کہیں اور الچ ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
پہن جی میرا دماغ ہے آہسنہ جلے،تیز جلے،ڈبل سی یڈ سے جلے ،ال یا گھومے با با جلے۔۔ انتی”
“برابلم۔۔؟؟
وہ ابک ج ھیکے سے آگے بڑھ گ یا ب ھا ج یکہ لڑکی ان یا سا منہ لے کر رہ گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو ابھی بک ساکڈ بھی۔
طالق واال خواب میں نے پہت سرچ ک یا ،اتیرپیس یل سکالرز کو س یا نب جا کر مچ ھے الجک شمچھ میں”
،آبا کہ آرجے کو کیسے فاٸل کربا ہے۔۔
جب مچ ھے الجک کی شمچھ آٸی ب ھر میں دین والی اور ب ھیسس کے چہاز والی بات میں ان یا دماغ
!!لگابا اور باآلخر میں بال یا۔۔
وہ دویوں ہاس یل جا رہی ب ھیں۔ سام کے جھے پخ نے والے بھے ،شورج عروب ہوبا سروع ہوخکا ب ھا۔
“ل یکن ا نے اطمی یان اور اعیماد سے خواب دبا تم نےپہلے یو تم ابسی پہیں بھی۔۔”
مہرو کو جانے کس بات کا صدمہ لگا ب ھا اسے یقین پہیں آرہا ب ھا کہ خو ابھی ابدر لوگوں کو فاٸل کر
رہی بھی وہ ہائی ہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اسکی بات سن کر ہائی مسکراٸی بھی اور اسکا ذہن نیچ ھے کہیں ب ھ تکا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ پچ ھلے وبک ان یڈ کی بات بھی جب وہ گ ھر گٸی بھی۔ وہ آرجے کے شواالت کو لے کر بربسان
بھی۔ اسے شمچھ پہیں آرہا ب ھا کہ اس نے ہامی یو ب ھر لی بھی ل یکن خواب کیسے دی گی۔۔؟
س ک ب ب ی یم پ
وہ معرب کی تماز کے یعد الن یں ھی ھی کرسی سے ن ک لگاٸے ،آ یں ن ید نے ،ا کے
یک ہ ی
چہرے بر بربسائی واضح بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ خوبک کر س یدھی ہوٸی بھی۔
پ
“پہاں اک یلی ک توں ییھی ہو۔۔؟؟ کوٸی بربسائی ہے۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ً
وہ ابک پچرنہ کار ابسان بھے۔ فورا شمچھ گٸے بھے۔
ایکل اگر ابک ساٸبس کا تیروکار آ بکے مذہب بر شوال اب ھاٸے اور آبکو الجک کے فلشقے میں”
“الچ ھادے ،یو اسکو کیسے خواب د نیا جا ہی نے۔۔؟؟
مچش
پی یا پہلے یو نہ ھیں کہ وہ جاہ یا ک یا ہے۔۔؟؟”
ب ھر اسکے شواالت بر دھ یان دیں۔۔ یوٹ کر اسے ک یا جیز بربسان کرئی ہے۔۔؟
مچس م تظ ش
ب ھر ا کی ق کو ھنے کی کوشش کریں کہ وہ یسے فاٸل ہو ک یا ہے۔۔؟؟
س ک
!!ب ھر کاٸبات سے بسان یاں ڈھوبڈیں اور اسے اسی کے ابداز میں خواب دیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اورا یکل ان سب ک یلنے مچ ھے ک یا کربا ہوگا۔۔؟؟”
شوج یا ہوگا۔۔ خوابات کے م یلعق ،اگر ابک ابسان شواالت کی کھوج میں رہ یا ہے یو دوسرے کو”
،خوابات بالش کرنے جا ہی نے۔۔
“!!اگر وہ ابسان آبکو شوالوں الچ ھا با ہے یو آپ اسے خوابات میں الچ ھا دیں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم نے ان یات میں سرہالدبا ب ھا۔
ِ َْ َّ َ ْ َّ َ َ ْ َ ْ َ ل َّ ْ َ َّ َ
ض واج یِال ِف ا ل ی ِل وال ت َہ ِار آل َب ٍ
ات ْلُِولي اْلَْل یاب “ ِ َر ْل
ْ ا و ات
ِ او ○،إن ِفي جلق الس َ
م ِ ِ
ً
برجمہ :یقی یا آشمایوں اور زمین کی ن یدابش میں ،اور سب و روز کے باری باری آنے جانے میں ِّ
”اہل غفل کے لنے پہت سی بسان یاں ہیں ۔ [آل عمران ]190:
اس آنت میں ہللا یعالی نے لوگوں کو اس کان یات میں غور و فکر کی برع یب دی ہے کہ کان یات کی
”بسان توں سے یصیرت جاصل کریں ،اس کی پحل تق میں غور و فکر کریں ،اس کے لنے لقظ “آبات
کو م تہم رک ھا اور نہ پہیں کہا کہ“ :اس میں فالں فابدہ ہے ”؛ ک توبکہ ان فوابد اور آبات کی افسام ہی
پہت زبادہ ہیں ،اس کی وخہ نہ ہے کہ اس کان یات میں ابسی مخیر العقول بسان یاں ہیں خو دبک ھنے
والوں کو دبگ کر دیں ،ان میں غور و فکر کرنے والے اپہیں بسلیم کنے یعیر رہ پہیں سکنے ،نہ
عت م یھ ک
بسان یاں م یالس یان خق کے دلوں کو انتی طرف تی ہیں ،ہللا یعالی کے تمام اہداف کے لق
خی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
روسن دماغوں کو م نینہ بھی کرئی ہیں ،ج یاپجہ اس کان یات میں موخود اخرام فلکنہ اور اس یا کی یقص یل
م
کسی بھی محلوق کے لنے شمار کربا ممکن پہیں ہے ،یقص یل یو ک یا کسی ابک جیز کی کمل معلومات
! جاصل کربا بھی ممکن پہیں
مخ تضر نہ کہ اس کان یات کے جچم ،وسعت ،اور اس کا م تظم یظام خرکت ،اس کان یات کے جالق
کی غظمت ،غطیم سلط یت ،احی یارات اور وستع فدرت کی واضح دل یلیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابک جھونے سے لکڑی کے ڈبسک کے نیچ ھے پیی ھے،لمتی داڑھی والے مولوی نے سات سال کے
روجان سے یوج ھا ب ھا خو جانے کن ج یالوں میں کھوبا ہوا ب ھا۔
مولوی صاجب کے دویوں طرف پحوں کی لمتی قظاریں ب ھیں ،جپے سر ہال ہال کر اور زور لگا کر اوپچی
اوپچی آواز میں بڑھ رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
روجان ان تمام پحوں میں سب سے ذہین اور الٸق پجہ ب ھا۔ وہ جار سال کا ب ھا جب اس مسحد
میں باطرہ بڑ ھنے آبا ب ھا۔ وہ ابک سال میں قرآن باک بڑھ گ یا ب ھا۔ وہ دوسرے پحوں کی بسیت کم
گو ب ھا ا نے ستق بر دھ یان د نیا ب ھا۔
وہ قرآن باک کے صفحات بر لک ھے خروف کو غور سے دبک ھیا ب ھا حیسے کیمرہ کسی جیز کو سکین کربا
!!ہو۔۔
م
دو سال میں اس نے دوبارہ قرآن باک کمل ک یا ب ھا اب وہ خقظ کر رہا ب ھا۔ ل یکن اجابک وہ عخ یب
و عرنب شوال کرنے سروع ہوگ یا ب ھا۔ ج تہیں سن کر کیھی یو مولوی صاجب جیران رہ جانے،کیھی
گ ھیرا جانے بھے اور سدبد غصہ کرنے بھے۔
“پہیں بڑھی۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ک توں پہیں بڑھی آبکو ن یا ہے با ہللا باک سزا د ننے ہیں تماز با بڑ ھنے بر۔۔؟؟”
ل یکن ک توں۔۔؟؟ ک توں سزا د ننے ہیں وہ۔۔؟؟ آپ یو کہنے ہیں کہ وہ ہم سے پہت ن یار کرنے”
“ہیں ب ھر سزا ک توں د نیگے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہللا ہونے مظلب سزا د نیا ہوبا ہے۔۔۔؟؟ اگر ہم ہللا ین گٸے یو ک یا ہم بھی سزا”
د نیگے۔۔؟؟ اور مچ ھے ابسا ہللا پہیں بس ید خو سزاد ننے ہو۔۔ مچ ھے پہیں بس ید۔۔ آٸی ڈونٹ الٸک
“ہم۔۔
،وہ معصوم ب ھا۔پہیں جان یا ب ھا کہ ک یا یوجھ رہا ہے۔ ک یا یول رہا ہے
ج یاخ کی آواز یورے ہال میں گوپج گٸی بھی۔ مولوی صاجب کے ہابھ کی ایگل توں کے بسان
اسکے بازک گال بر بری طرح ج ھپ گٸے بھے۔
وہ جیران سا مولوی کو دبکھ رہا ب ھا جسکے چہرے بر وجست ج ھاٸی بھی۔
وہ اسے بازو سے بکڑ کر خوبلی لے آٸے بھے۔ مولوی صاجب کی یورے عالقے میں پہت عزت
بھی۔ حی یل صاجب خود ایکا پہت اجیرام کرنے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آ بکے گ ھر میں ابسان کے روپ میں ستظان ن یدا ہوا ہے س ید صاجب۔۔”
اسے پہاں سے دور لے جاٸیں اور آٸبدہ مسحد مت ب ھیخ یا بافی پحوں کو بھی خراب کرے
“!!گا۔۔
روجان کی بڑی بڑی آبکهوں سے آبسو کا قطرہ ن تکا ب ھا خو اسکے بھولے گالوں بر ہھسل گ یا ب ھا۔
ایگل توں کے بسان ابھی بھی واضح بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اپهوں نے کہا ب ھا کہ ہللا تماز با بڑ ھنے بر سزا د ننے ہیں میں نے یوج ھا ک توں؟ اپهوں نے کہا کہ”
وہ بڑے ہیں۔۔
!!اور ب ھر میں نے کہا کہ مچ ھے سزا د ننے واال ہللا پہیں بس ید۔۔ مچ ھے ابسا ہللا پہیں جا ہی نے۔۔
،اسکا شوال ان یا برا پہیں ب ھا کہ ابک معصوم جپے کو ستظان کا بام دے دبا جا با
ہمارے معاسرے کا پہی المنہ ہے کہ ہمیں ڈرابا جا با ہے ،دھمکابا جا با ہے ،ہللا کو سزا د ننے واال
ن یابا جا با ہے ،ہمیں صرف نہ کہا جا با ہے کہ تماز بڑھو پہیں یو ہللا مارے گا۔
،ہمیں ہللا کی مخ یت پہیں شمچ ھاٸی جائی ،ن یدے اور ہللا کا یعلق پہیں ن یابا جا با۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ پجہ ب ھا اسکے معصوم شوالوں کے خواب د ننے جا سکنے بھے ل یکن اسے ستظان کہہ کر دھ تکار دبا
!!گ یا ب ھا۔۔۔
کسی نے پہیں شوجا ب ھا ان سب کے شخت الفاظ واقعی اسے ہللا سے پہت دور اور اسکا ایکار
!!کرنے واال ن یا د نیگے۔۔
”نہ پہیں ن یابا جا با وہ سیر ماوب سے زبادہ ن یار کرنے واال بھی ہے غقورورجیم ہے“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آٸی ب ھیں۔ نہ ستوڈپیس نیچرز سینیر ب ھا خو ہاس یل ابربا STCوہ دویوں ڈ نیارتم یٹ سے س یدھا
میں ب ھا خو ابک جھونے سے سان یگ مال کی طرح ب ھا ،چہاں صرورت اور بس ید کی ہر جیز مل جائی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“میں ب ھک گٸی ہوں بار۔۔”
جاتم نے ابک طرف پیی ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔ وہ ڈ نیارتم یٹ سے وہاں بک ن یدل آٸی ب ھیں خو
اج ھا جاصا فاصلہ ب ھا۔
بر ستوڈپیس کا ابک م یلہ لگا ہوبا ب ھا۔ stcمہرو ساپ کی طرف بڑھ گٸی بھی۔ رات کو
اجابک جاتم کی یطر لڑکوں کے ابک گروپ میں پیی ھے آرجے بر بڑی بھی خو سگر نٹ ئی رہا ب ھا۔
“بشٸی۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ا نے چہرے بر کسی کی یطروں کی پیش محسوس کرکے آرجے نے جاروں طرف یطریں دوڑاٸی
ب ھیں اور ب ھر جاتم بر اسکی یطریں رکی ب ھیں خو اسے ہی دبکھ رہی بھی اور ب ھر آرجے کے دبک ھنے بر
یطریں خرا گٸی ب ھیں۔
وہ سگر نٹ کا دھواں اڑانے جاتم کو دبکھ رہا ب ھا۔ دھوٸیں کے مرغولوں میں جاتم کا چہرہ کیھی
دھ یدال جا با ب ھا اور کیھی واضح ہوجا با ب ھا۔
“لق تگا۔۔”
وہ اسے ہی بک رہا ب ھا۔ جاتم ابک ج ھیکے سے ابھی بھی اور ب ھر اس ساپ کے ابدر جلی گٸی
بھی چہاں مہرو گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈ نیارتم یٹ میں مڈ برم ابگزامز جل رہے بھے۔ سیمی یا کو کچھ دیوں ک یلی نے مل توی کردبا گ یا ب ھا۔
ابک ہق نے بک وہ بری طرح سے بڑھاٸی میں عرق رہے بھے۔ آج ایکا رزلٹ ب ھا۔
جاتم کو اسکے باپ کرنے بر کوٸی مسٸلہ پہیں ب ھا الینہ وہ جیران بھی کہ کیھی وہ کالس میں
،آجا با ب ھا اور کیھی دیوں عاٸب رہ یا ب ھا
الینہ ابک بات بر وہ سکر کرئی بھی کہ کیھی ابکی براہ راست بات پہیں ہوٸی بھی۔
!!وہ سیمی یار روم کے باہر ا بسے ہوبا ب ھا حیسے اسے جان یا ہی با ہو۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دشمیر کا دوسرا ہقنہ جل رہا ب ھا۔ سردی کی سدت میں اجابک ہی اصاقہ ہوگ یا ب ھا۔ الہور کا درخہ
خرارت باپچ سے جار ڈگری بر جال گ یا ب ھا۔
پ
جاتم بسیر میں دبکی ی یھی بھی۔ باہر جلنے والی تیز ہواپیں اسے ابدر رکے ر ہنے بر مخ تور کر رہی ب ھیں
ک توبکہ اسے جد سے زبادہ ب ھیڈ لگتی بھی۔
وہ یوری طرح سے ا نے موبابل میں مگن بھی جب مہرو کی آواز بر خوبکی۔
جانے کی stcجاتم ک یلنے مہرو نے گوبا دھماکہ ک یا ب ھا۔ وہ ب ھیڈ سے مری جا رہی بھی اور مہرو کو
بڑی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“با بابا۔۔ پہت ب ھیڈ ہے۔۔”
بار جلو با۔۔ ڈ نیارتم یٹ سے آکر کمرے میں گھس جائی ہو،ہم کہیں باہر بھی گھو منے پہیں”
“جانے۔۔
ابھی قرسٹ شمیسیر ہے مہرو دو سال بڑے ہیں گھوم لیں گے ،و بسے بھی کہہ یو ا بسے رہی ہو”
!!حیسے تم نے الہور پہیں دبک ھا۔۔
دبک ھا ہے بار ل یکن ہم دویوں نب سابھ پہیں ب ھیں با۔۔ اور میں ا جھے سے جان تی ہوں نہ”
“دوسال بھی ا بسے ہی گزر جاٸیں گے تمہیں یو قرق پہیں بڑنے واال۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
فسم کی لڑکی بھی۔ ا نے کمرے میں رہ یا ،گوگل بر جیزیں سرچ کربا اور introvertجاتم کافی
ک یاپیں بڑھ یا نہ اسکا اولین مشعلہ ب ھا ،اسے باہر گھوم یا ب ھربا ابک جد بک اج ھا لگ یا ب ھا وہ ان جیزوں
ک یلنے باگل پہیں بھی۔ با وہ زبادہ شوسل بھی اس سے قرن یڈز پہیں ن یانے جانے بھے اور اسکا
ن توت ب ھا کہ یوری سکول ،کا لج اور اب یون تورستی الٸف میں اسکی کوٸی قرن یڈ پہیں بھی
،شواٸے مہرو کے۔۔
وہ اکیر جیران ہوئی بھی کہ مہرو اسکی دوست کیسے ین گٸی بھی۔۔؟؟ نہ سابد مہرو کی پیش
،فدمی بھی
وہ ا نے آپ میں مگن ر ہنے والی لڑکی بھی اور لوگ اسے اکیر یوربگ کہنے بھے۔
“کل جلیں گے با۔۔ اب یو سام ہوگٸی ہے و بسے بھی باہر پہت ب ھیڈ ہے۔”
“اوہ سٹ۔۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو نے ا نے سر بر ہابھ مارا ب ھا۔
“ک یا ہوا۔۔؟؟”
وہ اسکا اتیرویو کیسے مس کر سکتی بھی۔ ج یکہ جاتم افسوس سے سر ہال کر رہ گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“جی آپ کہہ سکتی ہیں۔۔”
آپ بر جیزیں ،موشم اور خویصورئی ابر پہیں کرئی ک یا۔۔۔؟؟ موشموں کا بدل یا آبکی شخصیت بر کی یا”
“ابر کربا ہے۔۔؟؟
خ
کمال ہے۔۔ جیر نہ سب جھوڑیں ان یا ق تقی بام ن یاپیں مچھ شم یت پہاں پہت سے لوگ پہیں”
“جا نے ہو بگے کہ آرجے کا اصل بام ک یا ہے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،اس نے گرل قرن یڈز بر زور دبا ب ھا یعتی کوٸی ابک پہیں بھی
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“آرجے تم ابک تمیر کے گدھے اور الو کے نی ھے ہو ،تم سے زبادہ نےوفوف کوٸی پہیں۔۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آبکی آواز پہت اجھی ہے۔۔ جادو کرئی ہے۔۔ آپ بروفس یل اور آفیسل س یگر ک توں پہیں ین”
جانے۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
س ید خوبلی میں مرد غوریوں کا اور غورپیں مردوں کا جاص اجیرام کرئی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بڑے بابا ساٸیں ،جھونے بابا ساٸیں اور جسام آج بک مدپجہ کے کمرے میں پہیں گٸے
بھے۔ کوٸی کام ہوبا یو ن تعام ب ھیج کر بال لی نے بھے۔
ابک آرجے ب ھا خو طوفایوں کی طرح آ با اور جا با ب ھا ،با کسی کا ڈر با لحاظ ،شواٸے س ید حی یل کے
جن سے وہ جار ک ھا با ب ھا۔
نہ لڑکا پہیں سدھرنے واال۔۔ ہللا جانے اسکا ک یا نے گا۔۔؟؟ کربا ہوں اس گدھے کو ”
فون۔۔“۔
وہ افسوس کرنے جا جکے بھے ج یکہ مدپجہ ابک بار ب ھر سر ج ھیک کر اتیرویو کی طرف م توخہ ہوجکی
بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حی یل کا سیٹ ب ھا۔ چہاں بر زبادہ بر نٸی نٸی شہرت جاصل Shining Starsنہ
کرنے والے یوخوایوں کے اتیرویو ہونے بھے۔
ان یکر صیم پچ ھلے کٸی مہی توں سے آرجے کو اتیرویو ک یلی نے بال رہی بھی خو مسلسل ایکار کر رہاب ھا۔
اسے شہرت کا زبادہ شوق پہیں ب ھا وہ نہ جیز بروفس یل س یگر ین کر بھی جاصل کر سک یا ب ھا۔
پہیں۔۔۔ موڈی پہیں ہوں۔۔ ل یکن میرے موڈ کا کوٸی ب ھروسہ پہیں ہوبا۔۔ میں پہت”
“!!ربس یابس د نیاہوں ہر جیز کا۔۔ سابد اسی وخہ سے لوگوں کو ابسا محسوس ہوبا ہے۔۔ quick
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
قرض کریں مسیر آرجے کہ آبکو کسی سے مخ یت ہو جائی ہے۔۔ کسی سے بھی۔۔ ک یا ہو سکتی”
“ہے۔۔؟؟
،یو ن تور۔۔۔”
جلیں مخ یت با جھوڑیں بس یدبدگی ہی لگا لیں۔ کوٸی آبکو اج ھا لگنے لگے اور ب ھر آبکو محسوس ہو کہ”
وہ ابک دھوکے باز شخص ہے ،قرض کریں وہ آ بکے دل کے پہت قرنب ہوجاٸے ،قرض کریں
“وہ آبکو جھوڑ جاٸے اور آپ اسکی باد میں روٸیں کیسے لگا گا آبکو۔۔؟؟
لڑک توں کی قرماٸش بر خو آرجے کی مداح ب ھیں ان یکر صیم اس سے مخ یت کے بارے میں پہت
شوال کر رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،ھاھاھا۔۔۔”
ان یکر کی بات سن کر آرجے نے زوردار قہقہہ لگابا ب ھا ،وہ ہیسا ب ھا اور ب ھر ہیس یا جال گ یا ب ھا۔
پہت دلحسپ ہوگا نہ سب۔۔ مچ ھے اج ھا لگے گا اگر ابسا ہوا یو۔۔ ایق یکٹ میں جاہوں گا اب ابسا
!!ہو۔۔
وہ نےپحاسہ ہیس رہا ب ھا۔ اسکی آبکہیں جمک رہی ب ھیں۔ جن میں پہت زبادہ ہیسنے کے باعث
اب تمی سی ب ھیل گٸی بھی۔
جس بات کے یصور سے ہی عام لوگ کانپ جانے بھے کہ اپہیں مخ یت میں دھوکا با ملے ،وہ اس
بات بر قہقہے لگا رہا ب ھا اور کہہ رہا ب ھا کہ اسکے لنے نہ سب دلحسپ ہوگا۔
لوگ جیران و بربسان سے اسکا شو دبکھ رہے بھے۔۔وہ انتی شوچ میں سلفاٸنٹ ہونے کا ن توت
دے رہا ب ھا ،ان یکر صیم جانتی بھی کہ آج کا نہ شو سیر ہٹ ہونے جا رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو نے فل وال توم میں اسکا اتیرویو لگابا ہوا ب ھا۔ آخری بات سن کر جاتم بڑبڑاٸی بھی۔
ہاں یو میں نے کب کوٸی گالی دی۔۔؟ میں یو بس ڈبش کہا ہے۔۔ اور جسے خود ا نے جابدان”
“کا اجساس با ہو دوسروں سے یوقع ک یا رک ھتی۔۔؟؟
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ہللا معاف کربا ،بس علظی سے منہ سے یکل گ یا۔۔ ورنہ آپ جا نے ہیں میں ہر ابسان کی عزت”
“کرئی ہوں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکی اور آرجے سینیرل بالزہ کے سا منے گاڑی میں پیی ھے بھے ،مکی کی یطریں بار بار بالزہ کی طرف ابھ
رہی ب ھیں چہاں سے ا بکے دوست نے باہر آبا ب ھا۔ وہ اسی کا ان تظار کر رہے بھے۔
دبک ھنے ہی دبک ھنے مکی اجابک خویکا ب ھا۔ اسے گاڑی سے کچھ فاصلے بر ابک تیزا ہٹ کی طرف جائی
،ہوٸیں مہرو اور جاتم یطر آٸی ب ھیں
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ان تہا کی دھ ید بڑ رہی بھی ،مہرو اور جاتم دویوں گ ھی توں بک آنے کوٹ پہنے بالو لگ رہی ب ھیں ل یکن
ب ھر مکی اپہیں پہحان گ یا ب ھا۔
“تم کس بات کی فکر ہو رہی ہے؟ تمہاری ہونے والی زوخہ ہے ک یا مہرو۔۔؟؟”
“!!میرے ہونے والی زوخہ ہو با با ہو۔۔ ل یکن تمہاری فایوئی واٸف بھی اسی کے سابھ ہے۔۔”
آرجے نے چہرہ اسکی جانب کرکے دبک ھا ب ھا۔ وہ واقعی وہی دویوں بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے سیخ یدہ سے لہجے میں کہا ب ھا۔ جب خود بر بات آئی بھی وہ سیربس سے ہوجا با ب ھا۔
و بسے میں جیران ہوں اجھی جاصی لڑکی ہے جاتم ابھی بک یون تورستی میں با باہر کوٸی”
“یواٸے قرن یڈ پہیں ن یابا اس نے۔۔؟؟
“پہیں ،میری انتی محال کہ میں آرجے کی فایون واٸف کی طرف م یلی آبکھ سے دبکھوں۔۔ ”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مکی کھس یائی ہیسی ہیسا ب ھا۔
ُ
“اجھی بات ہے۔۔ دوشو فدم دور رہ یا جا ہنے اس سے۔”
آرجے کی بات بر مکی نے خوبک کر اسے دبک ھا ب ھا ،اسے شمچھ پہیں آبا ب ھا کہ آرجے نے مذاق ک یا
ب ھا با شچ میں وہ سیخ یدہ ب ھا۔
اس سے پہلے وہ کچھ کہ یا ایکا دوست وابس آگ یا ب ھا اور آرجے نے ن یا کچھ یو جھے گاڑی آگے بڑھا دی
!!!بھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس رات جاتم کو پی ید پہیں آرہی بھی ،ص یح اپہیں یون تورستی سے دشمیر کی ج ھی یاں ہوئی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے پچ ھلے دو ہق توں سے یون تورستی پہیں آبا ب ھا۔ وہ اکیر شوجتی بھی کہ انتی ج ھی یاں کرنے کے
،باوخود بھی ڈ نیارتم یٹ والے اسے کچھ پہیں کہنے بھے
اس دوران ابک سیمی یار ہوا ب ھا جس میں آرجے پہیں ب ھا اور جاتم کو اس میں مزہ پہیں آبا ب ھا۔
اسکے شوال دماغ کو ہالنے والے ہونے بھے ،وہ شو جنے بر مخ تور کرد نیا ب ھا ج یکہ بافی ستوڈپیس انتی
گہرائی میں پہیں جانے بھے۔
ً
اس نے مہرو سے بھی پہیں یوج ھا ب ھا کہ آرجے ک توں پہیں آ با؟ اگر وہ ابسا کرئی یو مہرو الزما اسے
،ن یگ کرئی۔۔
وہ یور ہو رہی بھی اور ب ھر اس نے مہرو کا ل یپ باپ اب ھاکر ا نے شوالوں کا خواب ڈھوبڈنے سروع
کنے بھے۔
“روح ک یا ہے۔۔۔؟؟”
اس نے باٸپ ک یا ب ھا ،ل یپ باپ کی روستی میں اسکی گرے آبکہیں جگمگ کر رہی ب ھیں۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
”(القرآن(
اگر روح کی ماہ یت کو شمچ ھیا جا ہنے ہیں یو ابھی بک ساپیس اس فدر برفی پہیں کر بائی کہ آخر روح
ہے ک یا ابک ابسان ہی کو بافی جابداروں سے زبادہ سعور ک توں ہے ؟؟
ل یکن م تطقی طور بر ان یا جان ل یا گ یا ہے کہ روح ہی وہ امر ہے جسکی وخہ سے ابسان انتی اور ا نے
ارد گرد ماخول کی یفا کی فکر میں سر گرداں رہ یا ہے اسی روح کی بدولت وہ موت اقر یعد از موت ک یا
ہوبا ہے کے خواب کا بھی م یالسی ہے۔ اسکا خواب بھی ساپیس کے باس پہیں ہے ک توبکہ
ساپیس کا دابرہ احی یار سے نہ موصوع باہر ہے۔
ابک بات زہن میں رکھ لیخ نے کہ موت کا یعلق روح سے پہیں موت با زبدگی کا یعلق مادہ کی جاص
برکیتی ن یاوٹ سے ہے۔ خو برفی کرکے ابک مان یکرو سے م یکرو جابدار ین جا با ہے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ممکن ہے ق توخر میں ساپیس خود یوئی س یلولر ن یانے کے فابل ہو جانے اور موت بر بھی فایو با لے
ل یکن نہ باممکن کے قرنب بر ہے۔
ل یکن اس مادہ کو سعور د نیا ابسان ک یلنے با ممکن ہی رہے گا۔ وہ سعور جس سے ابسان خود اپحادات
!!کرنے کے فابل ہوا ہے۔۔۔
صرف مذہتی ہی پہیں بلکہ ساپیس دان بھی موت سے ق یل کے عیرمعمولی پچرنے کو مظالعہ کر
رہے ہیں۔ اس معا ملے کو ققط کوانیم ظ تع یات کے ذر یعے ہی شمچ ھا جا سک یا ہے۔ جس کے بارے
ن یلز یوہر نے پیش گوئی کی بھی۔ ن یلز یوہر کے مظایق ابک می تع سے م تعلق ذرات کے درم یان
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابک مصتوط ریط بابا جا با ہے۔ باہم آین اس یاین نے اسے ’بھون یا رایطہ ‘قرار دے کر مسیرد کر دبا
ب ھا۔ اس یطرنے کے مظایق دو مریوط ذرات یعتی ابک می تع سے الگ الگ کنے جانے والے
ذرے آبس میں ابک یعلق فاتم رک ھنے ہیں اور ان کے درم یان نہ ریط کان یائی فاصلے کے باوخود بھی
م
فاتم و داتم رہ یا ہے۔ کوانیم طی تعات سے وابسنہ ساپیس دان اب اس یطرنے کو کمل طور بر
بسلیم کرنے ہیں۔ اسی یطرنے کو سا منے رکھ کر یعض مخققین کہنے ہیں کہ جسم اور روح اسی طرز بر
ابک می تع سے خڑے دو الگ الگ ع یاصر ہیں اور جسم سے روح دور ہو جانے کے باوخود ان کے
نیچ ابک یعلق بافی رہ سک یا ہے۔ باہم ساپیسی طور بر ابھی اس مقروصے کا بانت با رد ک یا جابا بافی
ہے۔
“موت ک یا ہے۔۔؟؟”
ظ تعی زبدگی کا عمل عموماﹰ مخ یلف اغصاء کے باکارہ ہونے ،فلتی یظام کے بھم جانے ،ب ھنیڑوں اور
دماغ کے باکارہ ہونے کی صورت میں رک یا ہے۔ ظتی بکنہ ہانے یگاہ سے موت کی مخ یلف افسام
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ک
ہیں ،ابک طرف یو ’ ل نی تکل موت ‘ہے ،جس میں فلتی یظام رک جا با ہے ،جس کے پییجے میں
آکسیخن کی مخ یلف اغصاء بک برس یل ن ید ہو جائی ہے۔ کلی تکل موت کو با لنے کے لنے منہ سے
سابس د ننے ،با مصتوعی سابس د ننے اور سینے کو دبانے سے اسے بال یا ممکن ہو سک یا ہے۔
ل یکن اگر دماغ باکارہ ہو جانے ،یعتی موت دماعی ہو ،یو ب ھر اسے بال یا ممکن پہیں ہوبا۔ گو کے
دماغ کی پحلی پهوں میں کچھ جل یات برین ڈ نیھ کی صورت میں بھی زبدہ ہو سکنے ہیں ،مگر سعور جا با
رہا ہے۔ نہ بات باہم اہم ہے کہ دماعی طور بر مرنے والوں کو بھی مصتوعی طر یقے سے طوبل
عرصے بک زبدہ رک ھا جا سک یا ہے۔ دماعی طور بر مر جکی خواپین کو جپے کی ن یدابش بک مصتوعی طور
بر زبدہ رک ھنے کے واقعات ہمارے سا منے ہیں۔ دماعی طور بر مردہ ہو جکے یعض مریض تیروئی غوام
بر ردعمل طاہر کر سکنے ہیں ،باہم ماہرین کا نہ بھی کہ یا ہے کہ اس کی وخوہات ربڑھ کی ہڈی سے
وابسنہ ہو سکتی ہے اور اصل میں نہ درد با تیروئی جھونے کا ردعمل پہیں ہونے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابک کرنٹ سا جاتم کے یورے جسم میں دوڑ گ یا ب ھا۔ وہ جانتی بھی کہ موت ابل ہے۔ اور ہر ذی
روح کو اسکا ذایقہ جک ھیا ہے۔ ل یکن نہ سب بڑھ کر اسکا دل کانپ اب ھا ب ھا۔
ابھی یو اس نے کوٸی پخق تق پہیں کی بس سادے سا خواب ڈھوبڈا اور اسے ان یا دل ن ید ہوبا
محسوس ہوا ب ھا۔
ابسان کے ابدر صدیوں حی نے کی جاہ صدیوں سے موخود ہے ،ل یکن موت ب ھر بھی ابل ہے۔
وہ ان شواالت بر پہت پخق تق اور ربشرچ کربا جاہتی بھی ل یکن وہ ا جھے طر یقے سے جانتی بھی کہ
موت،ج یات اور روح کا علم ہللا کے عالوہ اور کسی کو پہیں معلوم۔
موت کے قرنب جا کر وابس آنے والے کتی لوگوں نے ن یابا کہ اپہیں ابک دلکش روستی یطر آئی
بھی۔ سابد موت انتی بری با خوق یاک جیز پہیں ہے۔ مگر نہ بھی دبک ھا گ یا ہے کہ موت سے ج ید
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ملجے پہلے اکیر لوگ سدبد یکل تف میں ہونے ہیں۔ نہ یکل تف جایوروں میں یطر آئی ہے۔ مگر موت
کے یعد ک یا ہوبا ہے نہ ابھی بک معلوم پہیں ہو سکا۔ ،دن یا سے جانے والوں کے سابھ ہم رایطہ
ٰ
فاتم پہیں کر سکنے۔ مگر کچھ لوگوں کا دغوی ہے کہ دوسرے چہان کے کسی شخص سے ایکا رایطہ
ہوا ہے ،جسے ساپیس ما نے کو ن یار پہیں۔ اس قرہء ارض بر موت ابک صرورت ہے۔ نہ جھوبا سا
س یارہ جس کا سیر ق تصد شم یدر ہے ابسایوں با ج توایوں کی پہت بڑی یعداد کو سیی ھال پہیں سکتی۔
پ
اس لنے اس چہان میں موت باگزبر ہے۔ میری ذائی رانے میں موت اگلے چہاں بک ہیخ نے کا
ذریعہ ہے۔ اور اگلے چہاں میں ہم پہت پہیر اور بامقصد زبدگی میں داجل ہو بگے۔ بلکہ سابد ہم
!!!اس #یور کا خصہ ین جاپی یگے جس میں خوس یاں ہی خوس یاں ہوبگی۔۔۔
،جاتم نے ابک گہرہ سابس ل یا ب ھا ،کچھ ابسا ب ھا جسے دبکھ کر اسے سکون ہوا ب ھا
،ک یا ن یا وہ ابک اور چہاں ہو۔۔ چہاں واقعی ابدی خوس یاں ہوں۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،ان سب میں کوٸی الجک پہیں ب ھا ،الجک اسے خود بالش کربا ب ھا
!!وہ شونے ک یلنے ل یٹ گٸی بھی اور ب ھر کچھ دبر یعد وہ پی ید کی وادی میں ابر گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آرجے قٹ بال لنے گراؤبڈ میں بربکیس کر رہا ب ھا۔ آج ایکا قٹ بال میچ ب ھا خو ڈ نیارتم یٹ کی ہی
مخ یلف نیمز کے درم یان ب ھا۔
وہ دویوں کسی بات بر ہیس رہی ب ھیں۔ باپچ م یٹ یعد جاتم کے باس کالس کا ابک لڑکا آبا ب ھا۔
آرجے اسے غور سے دبکھ رہا ب ھا۔ اسکے ذہن میں کل والی مکی کی بات گھوم رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“ہ یلو جاتم کیسی ہو۔۔؟؟”
َ
“جی الچ ْم ُد ِهلل میں ب ھیک ہوں۔۔”
اسے ہلنے ل توں کو دبکھ کرآرجے کا خرکت کربا ہوا قٹ بال واالہابھ رکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
تم پہت اج ھا یولتی ہو ،میں نے ہمیشہ تمہیں آرجے سے پخث کرنے دبک ھا ہے ،اور مچ ھے پہت”
“اج ھا لگ یا ہے تمہیں سی یا۔۔۔
وہ صاف صاف ن یا رہا ب ھا۔ جاتم کے چہرے کا ربگ ب ھ تکا بڑا ب ھا۔
“سکرنہ۔۔”
ک یا ہم ا جھےدوست ین سکنے ہیں۔۔؟؟ میرا مظلب ہے صرف دوست ،و بسے بھی ہم کالس”
“ق یلوز ہیں۔۔
،اسکی بات کو شمچھ کر جاتم اور آرجے دویوں کا دماغ گھوما ب ھا
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو یو منہ کھولے اس سیراز کو دبکھ رہی بھی۔ اسے یوقع پہیں بھی کہ وہ اسکے سا منے ہی یول
دے گا۔
ک ب
سح
آج ج ھی یاں ہو جاٸیں گی میں جاہ یا ہوں ہم تمیر ا ییج کرلیں۔۔ و بسے یو کالس گروپ سے”
!!بھی میں لے سک یا ب ھا ل یکن ب ھر میں نے شوجا سابد تمہیں برا لگے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مچ ھے آپ سے بات کرنے میں کوٸی دلحستی پہیں ہے ،اور بلیز آٸبدہ میرے سا منے اس”
!!طرح کی باپیں کرنے سے برہیز کیحی نے گا۔۔
اس نے صرف دوستی کا کہا ب ھا کوٸی اور بات پہیں کی بھی۔ ل یکن باجانے ک توں جاتم کا ردعمل
پہت شخت ب ھا۔
یون تورستی میں ابسی دوسی یاں کربا عام سی بات ہوئی ہے۔ دوستی با بھی ہو ا نے گروپ کے لڑکوں
سے اجھی یول جال ہو جائی ہے۔
“آپ بلیز پییھ جاٸیں ،میں ا بسے ہی یوجھ رہا ب ھا شوری اگر برا لگا ہو یو۔۔”
وہ اب معذرت کر رہا ب ھا۔ اور ب ھر کچھ سنے ن یا ہی وہاں سے جال گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“نہ ک یا ہو رہا ب ھا۔۔؟؟”
ک
آدھے گ ھی نے یعد مہرو اسے ھییچ کر میچ دبک ھنے الٸی بھی۔
آرجے کی نیم اور ابک دوسری نیم ک ھیل رہی ب ھی۔ دوسری نیم میں وہ سیراز ب ھا۔
ک ھیل ک ھیل کے دوران آرجے نے سیراز کا بسانہ لے کر قٹ بال یوری فوت سے اسے دے مارا
ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ دھڑام سے اوبدھے منہ ینجے گرا ب ھا۔ جاتم جیرت سے منہ کھولے کیھی آرجے یو کیھی اس سیراز
کو دبکھ رہی بھی خو ینجے بڑا کراہ رہا ب ھا اور بافی لڑکے اسکی طرف لیکے بھے۔
اس سے پہلے کوٸی کچھ شمچ ھیا با آرجے کو کچھ کہ یا وہ ہابھ ج ھاڑبا ہوا گراؤبڈ سے باہر آبا ب ھا اور ب ھر
!!ابک سرد کی یگاہ جاتم بر ڈال کر نہ جا وہ جا۔۔
جاتم کا دل ابک دم کانپ اب ھا ب ھا۔ آرجے کی سرد یگاہ خو وہ اس بر ڈال کر گ یا ب ھا،جاتم کو اسکی
شمچھ پہیں آٸی بھی۔
سیراز زمین بر بڑا کراہ رہا ب ھا۔ فی یال اسکے سی نے بر لگا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ستوڈپیس اسے اب ھا کر ابدر لے گٸے بھے۔ جاتم کے دل میں اجابک ہی آرجے ک یلی نے یقرت
کی ابک لہر دوڑ گٸی بھی۔
اسے پہت غصہ آبا ب ھا۔ وہ کسی کو خوش پہیں دبکھ سک یا ب ھا نہ جاتم شمچھ گٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ تیرس بر ک ھڑا ب ھا۔ ب ھیڈی ہوا میں ابک باربک سی ئی سرٹ پہنے جب مکی اسکے نیچ ھے تمودار ہوا
ب ھا۔
ہابھ میں جلنے سگار کے وہ قرصت سے کش لگا رہا ب ھا الینہ اسکا ذہن کہیں اور پہیحا ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“یو۔۔؟؟”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اووہ کم آن آرجے۔۔ یقین پہیں ہوبا نہ تم کہہ رہے ہو۔۔ ک یا تم خود کیھی کسی لڑکی کے قرنب”
پہیں گٸے۔۔؟؟
میں نے لڑک توں کی مرصی سے ک یا ہے خو بھی ک یا ہے۔۔ ج یکہ وہ سراسر زبردستی دوست پی نے کو”
!!کہہ رہا ب ھا اور آرجے کو زبردستی پہیں بس ید۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اوہ ب ھاٸی ہالکو جان کی اوالد سرٹ پہن لے۔۔ ہر وقت لڑنے مرنے بر بلے ر ہنے ہو۔۔”
!!کیھی ب ھیڈے دماغ سے بھی شوچ ل یا کرو۔۔
ب ھیڈی ہوا مکی کی ہڈیوں میں گ ھسی جارہی بھی وہ آرجے کو بلقین کربا ابدر جاخکا ب ھا ک توبکہ وہ ا جھے
سے جان یا ب ھا کہ آرجے ہمیشہ انتی مرصی کربا ب ھا۔
ج یکہ آرجے ابھی بھی وہیں ک ھڑا ب ھا۔ اسکے چہرے بر سیخ یدگی ج ھاٸی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہم یوجھ رہی بھی۔ دشمیر کی ج ھی یاں ہوجکی ب ھیں۔ جمدان ایکل اسے ہاس یل سے لے آٸے
بھے۔ مہرو ا نے گ ھر جا جکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
بار ک یا مسٸلہ ہے کیھی بات مان بھی ل یا کرو۔۔ سب ہی واک کرنے جانے ہیں۔۔ سام کو”
ان یا اج ھا یظارہ ہوبا ہے باہر۔۔
!!میں اور خواد بھی روزانہ جانے ہیں آج تم بھی جلو با۔۔
ماہم نے م یت کی بھی۔
جاتم جان گٸی بھی کہ آرجے اسی باٶن میں دو گ ھر جھوڑ کر رہ یا ب ھا۔ اور اسکی سدبد خواہش
بھی کہ اسے علظی سے بھی نہ ن یا با جلے کہ وہ بھی وہیں رہتی بھی۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس لنے وہ باہر جانے سے گربز کرئی بھی۔
ماہم ب ھاڑ ک ھانے والے ابداز میں کہتی باہر یکل گٸی بھی جب اسکی بات بر جاتم کا قہقہہ اب ھرا
ب ھا۔ وہ اسکے جانے کے یعد بھی کافی دبر بک ہیستی رہی بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انی ھتی نے بش ابس کرنے خورڈن سے یوج ھا ب ھا۔ جب سے مارب ھا کی موت ہوٸی بھی انی ھتی
اسے ا نے باس لے آبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“پہیں۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
و بسے میں نے س یا ہے کہ خوزف کی واٸف باکس یان سے ہے۔۔ اور اس کرشمس میں اسکی”
!!قیملی بھی آٸے گی۔۔
انی ھتی نے صوقے بر پیی ھنے ہوٸے کہا ب ھا۔ وہ برجھی یگاہوں سے خورڈن کو دبکھ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آدھے گ ھی نے یعد وہ ن یار ہوکر باہر یکال ب ھا۔ خورڈن اب الٶ پج میں صوقے بر پیی ھا ئی وی دبکھ رہا ب ھا۔
نہ دغوئی کارڈ ہے۔۔ اگر تمہارا موڈ بدل جاٸےیو آجابا۔۔ اسکے یعیر ابدر داجل پہیں ہونے”
!!د نیگے۔۔
انی ھتی میز بر کارڈ رک ھیا باہر کی جانب بڑھ گ یا ب ھا۔ ج یکہ خورڈن نے اسکی بات بر یوخہ پہیں دی
بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسیر خوزف کا گ ھر روسی توں شحا ب ھا۔ مسیر خوزف تیرس مشهور کسی تو کا مالک ب ھا۔ اسی وخہ سے
انی ھتی اسے جان یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
گ ھر کے باہر بڑے سے الن میں کرشمس بری ن یابا گ یاب ھا۔ مہمان آبا سروع ہوگٸے بھے۔ کچھ
دبر پہلے ہونے والی برف باری نے الن کو سق ید ن یا دبا ب ھا جس بر کی گٸی شحاوٹ نے اس
جگہ کو بریوں کے دبس میں بدل دبا ب ھا۔
!!ہاں ہر سال ابسا ہی ہوبا ہے۔۔ اسی لنے میں تمہیں پہاں الٸی ہوں۔۔”
ابال نے خواب دبا ب ھا۔ اس سے پہلے وہ مزبد کچھ کہتی اسکی یطر گ یٹ کی طرف سے آنے خورڈن بر
بڑی بھی وہ اسے لمحوں میں پہحان گٸی بھی۔
بل یک ڈبر شوٹ پہنے وہ بھوڑا پہذ نب باقنہ لگ رہا ب ھا ورنہ ابال نے یو اسکا بام ہی ج تگلی رکھ دبا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خورڈن اب مسیر خوزف اور انی ھتی کے باس ک ھڑا ب ھا۔ مسیر خوزف اسے کسی بات بر ک یدھا ب ھیی ھیا کر
داد دے رہا ب ھا۔
ماہی نےاسکی یطروں کے یعاقب میں دبک ھا ب ھا۔ اسے بھی خورڈن یطر آگ یا ب ھا۔
“وہی ج تگلی۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!اج ھا ک یا خورڈن تم آگٸے۔۔ میرے کسی تو کو جالنے میں تمہارا پہت بڑا کردار ہے۔۔”
“اپحواٸے کرو۔۔”
مسیر خوزف ان یا مشروب کا گالس میں ب ھامے وہاں سے دوسرے مہمایوں کی طرف جال گ یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“مچ ھے ن یا ب ھا تم آٶ گے۔۔”ّ
انی ھتی نے مسکرانے ہوٸے خورڈن کے ک یدھے بر ہٹ ک یا ب ھا۔ ج یکہ خورڈن کی یگاہیں وہاں
موخود ہر شخص کے چہرے کا طواف کر رہی ب ھیں۔ وہ ان چہروں میں مشرفی چہروں کو بالش کر رہا
ب ھا کہ سابد کوٸی اسے اسکی میزل بک پہیحا دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آدھی رات کا وقت ب ھا جب ابک ج ھیکے سے جاتم کی آبکھ کھلی بھی۔ آج کافی دیوں یعد اسے ان یا وہ
خواب یطر آبا ب ھا جس میں اسے کوٸی آگ کے دربا میں دھکا دے د نیا ہے۔
اسکی سابسیں تیز تیز جل رہی ب ھیں۔ کچھ م یٹ وہ خود بر فایو باجکی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
میز بر ر کھے بائی کے جگ سے اس نے بائی ن یا ب ھا۔
وہ ن یڈ سے ینجے ابری اور ب ھر کمرے میں موخود ک ھڑکی کو کھول کر اس میں ک ھڑی ہوگٸی بھی۔
اس نے گ ھر کے سا منے گاڑی کو ر کنے اور ب ھر اس میں سے لڑک توں کو ابرنے دبک ھا ب ھا ج تکا ل یاس
فابل اعیراض ب ھا۔
ہ پ ت ھ سج ب ج ی ً
ب م
قی یا وہاں کوٸی بارئی ل رہی ھی۔ اور توزک کافی تیز ب ھا کی مد م آواز جا م ک یچ رہی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ یصور کر سکتی بھی کہ ابدر ک یا ہو رہا ہوگا۔
غصےاور باگواری کی ابک لہر اسکے یورے جسم میں دوڑ گٸی بھی۔
وہ اسے کچھ کہہ کر انتی زبان گ یدی پہیں کربا جاہتی بھی اسی لنے ب ھاہ کی آواز سے ک ھڑکی ن ید کر جکی
بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہی نے جیرت سے اسے جانے ہوٸے دبکھ کر یوج ھا ب ھا۔ ل یکن ابال ان ستی کر گٸی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
دوپین م یٹ مسیر خوزف سے بات کرنے کے یعد وہ اب لوگوں کے ہحوم کے درم یان ک ھڑی
ہوگٸی بھی۔
حیسے کہ آپ سب جا نے ہیں نہ رات ہمارے ک یلنے پہت ہی جاص ہے ،یو ک توں با اس جاص”
“موقع کو مزبد جاص ن یابا جاٸے۔۔؟؟
“پہاں میری ابک ن یاری سی دوست ہے جسے کیھی گانے کا پہت شوق ہوبا ب ھا۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ابال نے گوبا دھماکہ ک یا ب ھا۔ ماہی ب ھتی ب ھتی یطروں سے اسے دبکھ رہی بھی۔
،پچ ھلے سال اسے م توزک کا شوق خڑھا ب ھا اور اس نے م توزک س یک ھا بھی ب ھا بافاعدہ کالسز لے کر
اسکے گ ھر میں ن یایوں ب ھا وہ کیھی کیھی پحا لیتی بھی ،ہزاروں بار پحانے بر وہ صرف ابک دوبار
گ یگ یاٸی بھی۔ ماہی کی آواز اجھی بھی۔
لوگ اب اسکی طرف دبکھ رہے بھے اور انتی بال توں سے اسے آنے کی دغوت دے رہے بھے۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
ماہی غصے سے ان تی جگہ سے ک ھڑی ہوٸی اور ابال کی طرف بڑھی بھی۔
ماہی نےکاٹ ک ھانے والے ابداز میں کہا ب ھا الینہ اسکی آواز دھیمی بھی۔
پ
!!تم کب سے رونے واال منہ ن یا کر ییھی بھی میں نے شوجا کچھ ن یا ہوجاٸے۔۔”
اجابک ساری الٸبس ن ید ہوگٸی ب ھیں۔ ابک س یاٹ الٸٹ برف سے نے فالین بر ر کھے
ن یایو بر بڑی بھی جسکے ارد گرد رکھی مشعلیں کسی اور دن یا کا یظارہ پیش کر رہی ب ھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
خورڈن کرشمس ہمیشہ ان تی ماں کے سابھ م یا با ب ھا۔ اسے باد ب ھا پچ ھلے سال بھی مارب ھا پہت نیمار
ن یابا ب ھا اور ب ھر س نی یا والے Treeبھی ل یکن ب ھر بھی اس نے خورڈن کےسابھ مل کر کرشمس
کیڑے پہن کر اسے خوش کرنے کی کوشش کی بھی۔
وہ اب خوان ہوگ یا ب ھا ل یکن مارب ھا اسے پحوں کی طرح بر نٹ کرئی بھی۔
مارب ھا کے باد آنے ہی اسکی تم ہوٸی ب ھیں اور آس باس کا سارا م تطر دھ یدال سا گ یا ب ھا۔
خورڈن کا دل وہاں موخود ہر جیز سے اجاٹ ہوگ یا ب ھا۔ اس نے ن یا انی ھتی کو ن یانے وابسی ک یلنے فدم
بڑھا د ننے بھے جب اسکے کایوں نے ابک ب ھلی سی آواز ستی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،کوٸی دل سے پحا رہا ب ھا
خورڈن کے فدم ساکت ہوٸے بھے اس نے نیچ ھے مڑ کر دبک ھا ب ھا چہاں اسے لوگوں کا ہحوم ابک
جگہ یطر آبا ب ھا۔
وہ ابک لڑکی کی آواز بھی۔ وہاں موخود لوگ گول داٸرے میں ۔ماہی کے ارد گرد ک ھڑے بھے۔ اس
نے لوگوں کے نیچ ھے ک ھڑے ہوکر اسے دبک ھنے کی کوشش کی بھی ل یکن اسکی طرف ماہی کی بست
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،میری نہ برج ھاٸباں۔۔۔
،ہیں نہ شحاٸباں۔۔
وہ گول داٸرے میں جلنے ہوٸے اسکے سا منے کی طرف بڑھ رہا ب ھا۔ وہ خو بھی پہت اج ھا گا
رہی بھی۔ اسکے سا منے پہخ نے کے یعد خورڈن کے فدم ساکت ہوٸے بھے۔
میرے سی نے کی جال۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
،ہیں نہ ن تہان یاں۔۔۔۔
،اسکی آواز میں ان تہا کا درد ب ھا۔ وہی درد خو خورڈن کے سی نے میں موخود ب ھا
اسکی آواز میں انتی ہی تمی گھلی بھی حیتی خورڈن کی آبکهوں میں رہتی بھی۔
،زمین کو جھوئی م یکسی بر بھورے ربگ کا کوٹ پہنے ،بھورے بالوں کو ک یدھے ہر بک ھراٸے
خورڈن کو اس وقت اس بر کسی اداس شہزادی کا گمان ہوا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جسام کی آواز اسکے کایوں سے بکراٸی بھی اور ماہی کے ہابھ ابک دم ساکت ہوٸے بھے۔
لوگوں کا سکنہ یوبا ب ھا۔ ماہی نے انتی آبکھوں میں آٸی تمی کو ہابھ بڑھا کر صاف ک یا ب ھا۔
خورڈن اسے پہیحان گ یا ب ھا۔ وہ وہی لڑکی بھی جسے کچھ ماہ پہلے خورڈن کی وخہ سے خوٹ آٸی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ خورڈن کی یطروں میں بھی۔ وہ ا بکے سابھ والے پی یل بر پیی ھا ب ھا اور وہ ابسا ک توں کر رہا ب ھا نہ وہ
بھی پہیں جان یا ب ھا۔
حی یل کے بام بر خورڈن کے کان ک ھڑے ہوٸے بھے۔ اسکے چہرے کے زاونے ابک دم بدل
گٸے بھے۔
اجابک ہی اسکی آبکهوں میں خون ابر آبا ب ھا۔ وہ جان یوجھ کر ا بکے قرنب پیی ھا ب ھا کہ ابکی باپیں سن
سکے۔۔ ل یکن اسے ابدازہ پہیں ب ھا کہ وہ لڑکی حی یل کو جان تی بھی۔۔ جسے وہ جیم کربا جاہ یا ب ھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
جاتم اور آرجے دویوں ابک بس اس نیشن بر ک ھڑے بھے۔
ہر طرف بارش ہورہی بھی،طوفائی بارش ،ان دویوں کے عالوہ اس اس نیشن بر اور کوٸی پہیں
ب ھا۔
ش
ڈری ہمی سی جاتم با جانے ک توں آرجے کو غصہ دال رہی بھی۔
وہ اسکی جانب بڑھا ب ھا۔ جاتم شہم کر ابک فدم نیچ ھے ہوٸی بھی۔
وہ دویوں لوہے کی ن تی اس ج ھت کے ینجے ک ھڑے بھے چہاں مساقروں کے ان تظار کرنے ک یلنے
کرس یاں رکھی ب ھیں۔
لوہے کی ج ھت بر طوفائی بارش کے برسنے کی آواز کسی خوق یاک خڑبل کے جیخ نے حیسی بھی۔
حیسے حیسے وہ اسکی طرف بڑھ رہا ب ھا جاتم نیچ ھے ہو رہی بھی۔
اب وہ ک یارے بر پہیچ گٸی بھی۔ اگر وہ ابک فدم باہر یکالتی یو اسے بارش کا سام یا کربا بڑبا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے نے اسکی آبکهوں میں دبک ھا ب ھا۔ چہاں ڈر ب ھا اور الیحا بھی کہ مچ ھے پحش دو۔۔
ل یکن وہ پحس نے والوں میں سے پہیں ب ھا۔ اس نے ہابھ بڑھا کر جاتم کو دھکا دبا ب ھا۔ وہ باہر سڑک
بر گری بھی۔
اجابک بائی کا ربگ سرخ ہوا ب ھا اور بارش خوئی بارش میں بدل گٸی بھی۔
جاتم کی جیحیں بل ید ہوٸی ب ھیں۔ دبک ھنے دبک ھنے بارش اب آگ کا روپ دھار گٸی بھی۔ خو
اسے بری طرح سے ج ھلسا رہی بھی۔
کی نے ہی بل وہ ساکڈ پیی ھا رہا ب ھا۔ اسکے دل کی دھڑکن پہت تیز جل رہی بھی۔ اس نے ہابھ بڑھا
کر چہرے بر آبا بسینہ صاف ک یا ب ھا۔ ۔اگر وہ خواب ب ھا یو اس نے انتی یوری زبدگی میں ان یا برا
خواب پہیں دبک ھا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
وہ لوگ صیح باپچ جپے شوٸے بھے۔ ساری رات تیز م توزک میں نےہ یگم ڈابس کرنے ب ھک جکے
بھے۔ صیح فچر کی اذان کے وقت م توزک ن ید ہوا ب ھا۔
ا نے کمرے سے باہر یکلنے کے یعد وہ اب ینجے آبا ب ھا۔ یورا الٶ پج بک ھرا ب ھا۔ کاپچ کی یوبلیں ،کین
کے ڈنے ،ک ھانے پی نے کی جیزیں ہر جگہ بڑی یطر آرہی ب ھیں۔
آرجے کا دماغ گھوما ب ھا۔ وہ ابھی ابک گ ھینہ پہلے شوبا ب ھا۔
ابھی جھ جپے رہے بھے۔ ل یکن راپیں لمتی ہونے کی وخہ سے باہر ابدھیرا ب ھا۔
اسکے کچھ دوست رات کو ہی جا جکے بھے ج یکہ کچھ گیسٹ روم میں شوٸے بڑے بھے۔
الٶ پج میں ابک صاف سی ھرا صوقہ دبک ھنے کے یعد وہ اس بر پییھ گ یا ب ھا۔ خواب نے اسے بری
طرح ڈرا دبا ب ھا۔
پی ید بھی کہ اس بر علنہ با رہی بھی اور ب ھر وہ کچھ دبر یعد گہری پی ید شوخکا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اک نیس دشمیر کا دن ب ھا۔ مہرو صیح سے اسے فون کر رہی بھی۔
مہرو اور جاتم کی کالس میں ابک لڑکی اور لڑکے سے اجھی یول جال ہوگٸی بھی۔ ایق یکٹ لڑکی
یو اب اپہیں انتی قرن یڈز ہی کہتی بھی۔ جس کا بام اقصی ب ھا۔
ہائی مان جاٶ با بلیز دبکھو اقصی مچ ھے روزانہ فون کال کرئی ہے وہ جھوئی سی ن تو ایٸر بارئی”
“دے رہی ہے۔ ہم جلنے ہیں با۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
مہرو میرا رات کے ق یکشن اپی یڈ کرنے کو دل پہیں کربا نہ تم بھی جانتی ہو۔۔۔ اور ب ھر ن تو”
ایٸر۔۔ بارہ جپے بک۔۔۔
میرا پہیں یو اقصی کا ہی دل رکھ لو۔۔وہ اس نیسل ہمارے لنے نہ سب کر رہی ہے۔۔ ہمیں جابا”
!!!جا ہی نے۔۔
“میں انتی رات گٸے بک باہر پہیں رہ سکتی امی بربسان ہوبگی”
!! آنتی سے میں بات کر لوبگی بس تم ہاں کرو۔ ہم یو دس جپے بک وابس آجاٸیں گے۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
!!ب ھیک ہے۔۔۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقصی کا گ ھر گلیرگ میں ب ھا۔ وہ دویوں سات جپے کے قرنب اسکے گ ھر پہیچ گٸی ب ھیں۔
اقصی نے خوسدلی سے ایکا استق یال ک یا ب ھا۔ اسکے گ ھر میں اسکی پہن،امی اور مالزموں کے عالوہ
اور کوٸی مرد پہیں ب ھا۔
کالس کی کچھ اور لڑک یاں اور اقصی کی کزبز بھی ب ھیں۔ ان سب نے مل کر بارئی ک تو ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
عرض کہ ق یکشن اج ھا جا رہا ب ھا۔
ہللا کرے آجاٸے۔۔ پہت می نیں کی ب ھیں مکی کہ کسی طرح وہ اسے لے آٸے۔۔”
!!وہ کہہ رہا ب ھا کہ آرجے آج بک ا نے ر سنےداروں کے گ ھر بھی پہیں گ یا اسکا آبا باممکن ہے۔۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اقصی کی کزن نے س تہری بالوں والی لڑکی طرف اسارہ ک یا ب ھا۔ جسکے بال کمر بر بک ھرے بڑے
بھے۔ جن میں ینجے سے کرل ڈالے گٸے بھے۔
!!ہاں نہ ام جاتم ہے ،و بسے یو پہت اج ھی ہے ل یکن آرجے کو کافی بابس ید کرئی ہے۔۔”
جاتم مہرو کے سابھ بارئی ک تو کرنے میں مگن بھی۔ وہ کافی اپحواٸے کر رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اجابک کافی شور اب ھرا ب ھا۔ باہر کا گ یٹ کھال ب ھا اور ب ھر ابدر کافی سارے لڑکے آٸے بھے۔
جاتم کا ربگ یو لڑکوں کو دبکھ کر ب ھ تکا بڑا ب ھا۔ مہرو نے اسے کہا ب ھا کہ وہاں کوٸی لڑکا پہیں
ہوگا۔۔ اور اب۔۔۔
جاتم نے ابک سکانتی یطر مہرو بر ڈالی خو یطریں خرا گٸی بھی۔ ابسا پہلی بار ہوا ب ھا کہ مہرو نے
جاتم سے جھوٹ یوال ب ھا اور دھوکا دبا ب ھا۔
وہ ا جھے سے جانتی بھی جس ق یکشن میں لڑکےہونے بھے وہاں جاتم کو ان کمقرپی یل محسوس ہوبا
ب ھا۔
وہ س یدھا اقصی کے کمرے میں آٸی بھی۔ اس نے سب سے پہلے گ ھر فون ک یا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
“میں نے اسے ن یدہ م یٹ پہلے ہی ب ھیج دبا ب ھا۔ میرا ان یا دل پیی ھا جا رہا ب ھا۔”
بالوں کو ا جھے طر یقے سے بابد ھنے کے یعد اب وہ ا نے ڈو ننے سے جحاب کرنے میں مضروف
بھی۔
جب اسے یقین ہوگ یا کہ اب ڈو ننہ پہیں ہلنے واال اس نے ان یا کوٹ اب ھاکر پہ یا ب ھا۔ خو پہاں آنے
کے یعد ا بار دبا ب ھا۔
حیسے ہی وہ دروازے کی طرف بڑھی دروازے میں ک ھڑے ابسان کو دبکھ کر دھک سے رہ گٸی
بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
آرجے دروازے میں ک ھڑا ن نیسی یکالے اسے دبکھ رہا ب ھا۔
جاتم کا اسے ا نے سا منے دبکھ کر سر جکرا گ یا ب ھا۔ اسکے قرستوں نے بھی پہیں شوجا ب ھا کہ وہ
پہاں آٸے گا۔
“راسنہ دو۔۔”
جاتم نے لہجے کو شخت ن یانے کی کوشش کی بھی۔ الینہ اسکا بازک سا دل کانپ رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
نہ پہلی مرننہ ب ھا خو وہ دویوں اس طرح ذائی طور بر آ منے سا منے آٸے بھے۔ پہیں یو اکیر سیمی یار
روم میں ہی ملنے بھے۔
“نہ تمہارے باپ کا گ ھر پہیں ہے شمچھ آٸی۔ سراقت سے راسنہ جھوڑو میرا۔۔ ”
“سراقت بام کی جیز مچ ھے جھو کر پہیں گزری۔۔میں بس پہاں بر کچھ ج یک کرنے آبا ب ھا۔”
جاتم ابک دم اج ھلی بھی ل یکن وہ انتی جگہ سے پہیں ہلی بھی۔
میں نے س یا ہے مس ام جاتم۔۔”
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
اس سے پہلے وہ انتی بات یوری کربا جاتم کا ہابھ اب ھا ب ھا۔ اور آرجے دبگ رہ گ یا ب ھا۔
وہ اسکے منہ بر ب ھیڑ مارنے کے یعد اب وہاں سے ب ھاگ گٸی بھی۔
میں نے س یا ہے کہ مس ام جاتم بافی لڑک توں سے پہت الگ ہے ،وہ دوسروں کی طرح آرجے”
کی خوش آمد پہیں کرئی ،میں نے س یا ہے وہ واجد لڑکی ہے خو آرجے کو دل سے بابس ید کرئی ہے۔۔
وہ قہقہہ لگا کر ہیسا ب ھا۔ اسکی آبکهوں کی جمک بڑھ گٸی بھی۔
اسے پہاں آنے میں کوٸی دلحستی پہیں بھی وہ پہاں جس کام ک یلی نے آبا ب ھا وہ یورا ہو خکا ب ھا۔
وہ ا نے گال بر ہابھ ر کھے اسے شہال رہا ب ھا۔ الینہ ہون توں بر مسکراہٹ ک ھیل رہی بھی۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
Classic Urdu Material
زبدگی میں ابسا پہلی بار ہوا ب ھا کہ کسی نے آرجے بر ہابھ اب ھابا ب ھا اور بدلے میں اسے غصہ پہیں
آبا ب ھا بلکہ وہ مسکرا رہا ب ھا۔
Posted on https://www.classicurdumaterial.com/
email address Classicnovels04@gmail.com
سلفائ یٹ
ازقلم نور راج پوت
السٹ پارٹ
”مبارک ہو۔۔ تم نے ائبا خواب نورا کردکھاپا آرجے۔۔ تم نے جیتے جی ام حاتم کو جہنم میں
دھکبل دپا ہے۔۔
تم نے اسے آگ کے اس درپا میں پھی نکا ہے جس میں پا صرف اسک جسم پلکہ روح پھی ج ھلس
گٸی ہوگی___!!!
مکی کی پات سن کر اپک پل کو آرجے کا دل رکا پھا۔
وہ دپگ رہ گبا پھا۔
”آخر تم نے اسے ائبا سر پر سوار ک پوں کرلبا ہے مکی۔۔ کچھ غلط نہیں کبا میں نے اسکے
ساپھ__“
آرجے کڑھ کر نوال پھا۔
”صروری نہیں کہ جسمانی اذ ئت ہی غلطی کے زمرے میں آنی ہو۔۔ ذہنی اور روحانی اذ ئت
س
انسان کی دھجباں پک ھیر د ئنی ہے یہ تم نہیں مچھو گے___“
مکی اسکا اسارہ سمچھ چکا پھا۔
”نس کرحاٶ مکی مچھے سمچھ نہیں آرہی کہ تمہیں ہو کبا گبا ہے۔۔؟؟“
آرجے کو اسکی پانوں سے کوفت ہورہی پھی۔
”یہ میں خود نہیں حائ با نس ڈر لگ رہا ہے نہت۔۔ اس سے پات کرنے کی ہمت نہیں ہورہی،
میں معافی ماپگبا حاہبا ہوں ام حاتم سے__“
مکی نے خواب دپا پھا۔ وہ نہت نے نس نظر آرہا پھا۔
”معافی۔۔ حد ہے مکی،
کس پات کی معافی۔۔؟؟“
”اسکے ساپھ خو کچھ ہوا میں اسکا ذمہدار ہوں اس پات کی معافی__!!“
”کنھی نہیں___“
مکی نے خواب دپا پھا۔
”کبا مطلب کنھی نہیں۔۔؟؟“
آرجے حیران ہوا۔
وہ ا ئتے کیڑے ئبگ میں رکھ رہی پھی۔ جہرے پر سنجبدگی جھاٸی پھی۔
اس اپک مہیتے میں وہ سر سا پیر پدل گٸی پھی۔
آپکهوں کے ئنچے سباہ ہلکے پڑھبا سروع ہوگٸے پھے۔
احاپک دروازہ کھلتے کی آواز پر حاتم نے مڑ کر دپکھا پھا۔
”آحاٸیں امی۔۔“
حاتم نے آپکهوں میں آٸے آنسوٶں کو پیتے ہوٸے کہا پھا۔
”امی___“
حاتم کہنی آسیہ ئبگم کے گلے لگ گٸی پھی۔ وہ کمزور نہیں پڑپا حاہنی پھی لبکن وہ مضپوط
پھی نہیں رہ سکی پھی۔
وہ جی پھر کر روٸی پھی۔ وہ آسیہ ئبگم سے ا نسے لیٹ رہی پھی جیسے حدانخواسیہ پھر کنھی نہیں
لونے گی۔
_______________________
”حلد ہی ہانی پینی تمہارے پاس نہنچ حاٸے گی مچھے امبد ہے تم اسکا جبال رکھو گی ماہی__!!“
جمدان انکل فون پر ماہی کو ہانی کے م نعلق سمچھا رہے پھے۔
وہ خود سچ نہیں حا ئتے پھے۔ ڈاکیرز نے پھی انہیں م نع کبا پھا کہ کوٸی پھی حاتم سے اس
حادنے کے پارے میں پا نو جھے۔
انکا کہبا پھا پار پار ہانی کو اس واقعہ کی پاد دالپا چظرپاک ہوسکبا ہے۔
وہ حا ہتے پھے کہ حاتم خود ہی سب کچھ ئباٸے۔۔ لبکن ساپد حاتم اسکے لیتے کنھی ئبار نہیں
ہونی۔
ماہین اور حاتم نے پراہ راست اپک دوسرے کو اپھی پک نہیں دپکھا پھا۔ الییہ نصوپریں دپکھ رکھی
پھیں اور یہ کنھی دونوں کی پات ہوٸی پھی۔
”جی پاپا۔۔“
ماہی کو زپادہ فرق نہیں پڑ رہا پھا اسکے آنے سے۔
”وہ ذہنی طور پر نہت پرنسان ہے۔۔ نہلے اسے کچھ وفت د ئ با۔۔ اور پھر اسکے فرئب ہونے کی
کوشش کرپا ،ہانی نہت اجھی اور صاف دل کی لڑکی ہے ان ساء ہللا تمہاری اس سے حلد دوسنی
ہوحاٸے گی__!!
”جی۔۔“
وہ حاتم کی نعرنف ا ئتے پاپ کے میہ سے سن کر نس ائبا ہی کہہ پاٸی پھی۔
وہ حاتم کو نہیں حائنی پھی۔ آج وہ اسکے پاس آرہی پھی۔
ماہی کے عج یب سے اجساسات پھے۔ آسیہ ئبگم سے اسکی اجھی حاصی نےنکلفی ہوگٸی
پھی۔
لبکن حاتم سے نو کنھی پات پھی نہیں ہوٸی پھی۔
”پھبک ہے پھر ائبا جبال رکھبا اور مچھے امبد ہے تم حاتم کو حلد ا ئتے ساپھ وانس الٶ گی وہ پھی
ہیستے مسکرانے__!!
وہ پرعزم سے کہہ رہے پھے۔ ماہی نس سر ہال کر رہ گٸی پھی۔
____________________
_______________________
پیرس حاپا اسکا خواب نو نہیں پھا لبکن اکیر خو ہم نے یہ سوحا ہو وہی ہو حاپا ہے۔
وہ پیرس کی سرزمین پر قدم رکھ حکی پھی۔
پھبگی پلکوں اور اداس دل کے ساپھ__
م ن ً
اگر وہ اس حادنے سے نہلے نہاں آنی نو قیبا ھو نی پوپکہ نہاں پر ڈزنی لیبڈ پھا۔۔
ک ج
اسکے خوانوں کی دئبا__
وہ دئبا جسے وہ دپکھبا حاہنی پھی ،پرنوں کا دنسی__
اسکی جھونی جھونی خواہسات پھیں جنہیں آرجے کے لفظوں نے جنم کردپا پھا۔اب نو مسکرانے
کو دل ہی نہیں کرپا پھا۔
وہ آہسیہ آہسیہ حلنی ہوٸی ایٸر نورٹ سے پاہر آٸی پھی۔
حادر سے خود کو لپیبا ہوا پھا۔ وہ ماڈرن لوگوں کے درمبان عج یب سی لگ رہی پھی سب سے
الگ___
اب اسے ماہی کو ڈھوپڈپا پھا،
جمدان انکل نے اسے ئبا موپاپل لے کر دپا پھا جسکو اس نے جھونے کی پھی ہمت نہیں کی
پھی۔
اسے لگبا پھا یہ موپاپل اسکی پرپادی کا ذمہدار پھا۔ اور وہ ائنی اس سوچ میں پھبک پھی پھی۔
____________________
”ہاں میں ایٸر نورٹ پر ا ئتے دوست کو لیتے آپا ہوں۔ جی نی حان میں پالکل پھبک
ہوں__!!“
وہ مگن سا فون ہر کہبا آگے پڑھ رہا پھا۔
”جی میں کوشش کرونگا کہ ان جھی پوں میں پاکسبان آسکوں۔۔“
جسام نی حان سے پات کر رہا پھا۔ وہ مسکرا رہا پھا۔
کبا اسے کسی نے ئباپا نہیں پھا کہ پیرس میں ائنی خونصورنی سے مسکراپا نہیں کرنے___نہاں
پر موخود لوگ انسی حادوٸی مسکراہٹ پر دل پھی ہار سکتے ہیں__ جہاں ماہی ہار گٸی
پھی!!
اپک پیز ہوا کا جھونکا جسام کے وجنہہ جہرے سے پکراپا پھا۔ وہ پھبک کر رکا پھا۔ اور پھر گردن
موڑ کر پاس سے گزرنی اس لڑکی کو دپکھا پھا خو حادر میں لینی پھی۔
اسے کچھ محسوس ہوا پھا۔ وہ خو سال نہلے ہوا پھا حب ام حاتم اس سے ملی پھی۔
جسام کا دل زور سے دھڑکا پھا۔ اسے اس لڑکی پر ام حاتم کا گمان ہوا پھا۔
اس سے نہلے کہ وہ اسکے ئنچھے حاپا اسے مارکیٹ واال واقعہ پاد آگبا پھا حب ام حاتم کے دھوکے
میں وہ ماہی سے حامال پھا۔
”ہانی تم فرنش ہو حاٶ پھک گٸی ہوگی پا ئب پک میں کھاپا لگوانی ہوں۔“
ماہی نے اسے مسورہ دپا پھا۔
اسے لگا پھا کہ حاتم کافی حاالک ہوگی ،لبکن وہ جینی نصوپروں میں معصوم نظر آنی پھی چق نقت
میں پھی ائنی ہی پھی۔
”پھبک ہے“
وہ ائبات میں سرہالنی اپھ گٸی پھی۔
مالزمہ اسکا سامان اپھا کر کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھی اور ئنچ ھے ئنچ ھے وہ پھی۔
”ماہی تمہاری کزن پھوڑی عج یب ہے پا۔۔“اپال نے اسکے حانے کے نعد نوجھا پھا۔
ماہی نے اسے گھور کر دپکھا پھا۔
”تمہارے ڈپڈ کی کزن کی پینی تمہاری پھی سبکبڈ کزن ہوٸی پا__!!
اسکے گھورنے پر اپال نے کبدھے اچکا کر کہا۔
”حیر اب یہ میرے پاس آگٸی ہے نو پھبک ہوحاٸے گی۔۔!!
اپال نے دائت نکالے پھے۔
ماہی کچھ سوجتے ہوٸے کچن کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
__________________________
کھاپا حاموسی سے کھاپا گبا پھا۔ کھانے کے نعد حاتم ا ئتے کمرے میں آگٸی پھی۔ رات
ہوگٸی پھی اور وہ کافی پھک گٸی پھی۔
پالوں کو پاپدھتے کی عرض سے وہ اپھی پھی۔
کمرے میں موخود فرئنچر کافی فنمنی پھی۔
کسی حیز نے پھی اسے ائنی طرف م پوجہ نہیں کبا پھا۔
وہ جہاز ساٸز آٸ ئتے کے سا متے کھڑی پھی۔ سنہری پالوں کی آنسار کمر پر پکھری پڑی پھی۔
پالوں کو دپکھتے ہوٸے اسکا ذہن ئنھکا پھا۔ اپک قلم سی اسکے سا متے حلتے لگی پھی۔
”تمہیں پانی اماں کہا کرنی پھیں کہ لمتے پال ئبک لڑک پوں کی نسانی ہونے ہیں___“
”ہاٸیں____“
آسیہ ئبگم کی پات پر حاتم نے گھوم کر انهوں دپکھا پھا۔ اسکی آپکہیں ائنی ماں کی عج یب م نظق
پر حیرانی سی پھبلی پھیں۔
”فبامت کے دن لمتے پال عورت کا پردہ ئپیں گے ،اور میری پات کان کھول کر سن لو
ہانی۔۔اگر تم نے دوپارہ پال ک پوانے کا پام لبا نو مچھ سے پرا کوٸی نہیں ہوگا___!!“
وہ اسے دھمکی اور حکم دونوں سباپیں کچن میں حاحکی پھیں جبکہ حاتم حیرت سے انہیں حاپا دپکھ
رہی پھی۔
آٸ ئتے میں دھواں سا اپھتے لگا پھا ،اسکا گھر،آسیہ ئبگم اور وہ۔۔ دور کہیں قضا میں نجلبل ہوپا
سروع ہوٸے پھے۔
حاتم کی آپکہیں تم ہوٸی پھیں۔
”حپ کر حاٶ___“
وہ جنخی پھی اور سنگار کی میز سے پرف پوم کی اپک نوپل اپھا کر نوری فوت سے آٸ ئتے میں دے
ماری پھی۔
ائنی طرف سے اس نے آرجے کو مارا پھا۔ اسے حاموش کرواپا پھا۔
جھن کی آواز کے ساپھ کانچ پکھرا پھا۔ وہ کہیں غاٸب ہوگبا پھا۔
حاتم کی ہمت خواب دے گٸی پھی۔وہ وہیں ئنچے پینھ کر پھوٹ پھوٹ کر رودی پھی۔
وہ آرجے کے آسیب سے نجتے کبلیتے نہت دور آگٸی پھی لبکن ساپد ہو پھول گٸی پھی
کہ آسیب نو سات سم بدر پار پک ئنچھا کرپا پھا۔
کافی دپر رونے کے نعد وہ اپھی پھی اور پھر کراہ کر پینھ گٸی پھی۔
نونے ہوٸے کانچ کا پکڑا اسکے پاٶں میں جنھ گبا پھا۔
درد کی اپک لہر اسکے نورے جسم میں پھبل گٸی پھی۔
”امی۔۔“
حاتم نے نےاجیبار کی آسیہ ئبگم کو آواز دی پھی لبکن پھر پاد آنے پر کہ وہ کوسوں دور پھیں
اسکا دل مزپد پڑپا پھا۔
پ
مشکل سے کانچ کا پکرا پاٶں سے نکا لتے کے نعد وہ ئبڈ پر ینھی پھی۔ اسکے پاٶں سے خون نکل
رہا پھا لبکن اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ کبا کرے۔۔
اس نے کمرے میں نظریں دوڑاٸی پھیں اور پھر اسے میز پر نسو کا ڈپا رکھا نظر آگبا پھا۔ وہ لبگڑا
ہ ن
کر حلنی میز پک خی ھی اور ھر کافی سارے نسو نکال کر ز م پر ر ھے ھے۔
پ ک ج پ پ ن
آہسیہ آہسیہ خون رسبا ئبد ہوا پھا۔
وہ لیٹ گٸی پھی۔ لبکن اسکی شسکباں ئبد نہیں ہوٸی پھیں۔
اسے سب پاد آرہے پھے۔ اور حاص طور پر آرجے کی پاپیں خو کنھی اسکے ذہن سے نہیں نکلنی
پھیں۔
درد میں ڈونی رات آہسیہ آہسیہ ئ یت رہی پھی اور شسکپوں کی آواز پڑھنی حارہی پھی۔
_______________________
صنح حار نچے کا وفت پھا۔ آرجے پیبد سے نوجھل آپکہیں لیتے سونے کبلیتے لیبا پھا۔ اسے حار سے
پانچ نچے کے درمبان پیبد آنی پھی۔ اپھی اسے سوٸے کچھ ہی دپر گزری پھی حب وہ عج یب
سے اجساسات کے نحت ہڑپڑا کر اپھ پینھا پھا۔
اسے کسی لڑکی کے رونے کی آواز آرہی پھی۔
ساٸپڈ لنمپ آن کرکے ا ستے نورے کمرے میں نظر دوڑاٸی پھی لبکن اسے کہیں کچھ نظر
نہیں آپا پھا۔
وہ اسے و ئ با وہم سمچھ کر سر جھبک کر نورا سونے کبلیتے لیٹ گبا پھا۔ لبکن جیسے ہی اس نے
آپکہیں ئبد کی شسکتے کی آواز سبانی صاف سبانی دی پھی۔
وہ اپک جھبکے سے اپھ پینھا پھا۔
”کون ہے۔۔؟؟“
آرجے نے نوجھا پھا لبکن کوٸی خواب نہیں آپا پھا۔ آواز ہ پوز آرہی پھی۔
وہ نشیر سے ئنچے اپر آپا پھا۔ کمرے کی کھڑک پوں کو کھو لتے کے نعد اس نے ہر طرف نظر
دوڑاٸی پھی۔
کہیں کس لڑکی کا پام و نسان نہیں پھا۔ لبکن آواز آرہی پھی۔
”یہ کانچ کیسے نوپا۔۔۔؟ ہم کو پالپا لبا ہوپا ہم خود ہی اسکو صاف کرد ئ با__!!“
وہ حاتم کو حا گتے ہوٸے دپکھ کر کہہ رہی پھی۔
نسو اپارنے کے نعد لوسی ماں کی نظریں اب کچھ ڈھوپڈ رہی پھیں۔
کچھ پاد آنے پر وہ کمرے میں ر ک ھے پڑے سے میز کی ئنچے والے درواز کی طرف پڑھی۔
فرسٹ اپڈ پاکس نکال کر وہ دوپارہ حاتم کے پاس آٸی پھی۔
حاتم حکرانے سر کے ساپھ اسے دپکھ رہی پھی خو کافی پرنسان نظر آرہی پھی۔
رونے کے پاعث حاتم کی آپکہیں سوجھن کا سکار پھیں۔
سیرٹ سے زجم صاف کرنے کے نعد لوسی ماں نے اسکے پاٶں پر ئنی پاپدھی پھی۔
”ہم مبڈنشن اور حاٸے لے کر آپا ہے۔ روپا نہیں ،تم پھبک ہوحاٸے گا__!!“
لوسی ماں خوسدلی سے کہنی پاہر حلی گٸی پھی۔
جبکہ حاتم ا ئتے سر کو پھا متے ہوٸے دوپارہ لیٹ گٸی پھی۔
_____________________
ڈ ئ بارتمیٹ میں کوٸی فبکشن پھا۔ اسے روسی پوں سے سجاپا گبا پھا۔
آرجے کے ڈ ئ بارتمیٹ کی طرف اپھتے قدم رکے پھے۔
اسے روسیباں دپکھ کر ک نفے کے پاس درج پوں کے ئنچے ،چفگی سے گھورنی ہوٸی ،حاتم کھڑی
نظر آٸی پھی۔
نہی حگہ پھی جہاں اس نے حاتم کو خڑانے کبلیتے اسکے لیتے گاپا گاپا پھا۔
اپک مہییہ ہوگبا پھا حاتم کو پیرس آٸے۔ اس نے کنھی ا ئتے کمرے سے پاہر دروازے پک کا
قاصلہ طے نہیں کبا پھا۔
وہ گھر میں ہی گھوم لینی پھی کنھی پاہر حانے کی خواہش نہیں کی پھی۔
اسکا موپاپل خو اسے جمدان انکل نے دپا پھا وہ ئبد پڑا پھا۔ اسے آن کرنے کی حاتم میں ہمت
نہیں پھی۔
لوسی ماں اسکا نہت جبال رکھنی پھی۔ گھر سے فون آپا نو وہ ماہی کے فون سے ہی پات کرنی
پھی۔ اور اسی کے لیپ پاپ سے وہ ا ئتے ئباروں کی سکل دپکھ پانی پھی۔
دن گزرنے حا رہے پھے لبکن حاتم نے میہ نہیں کھوال پھا۔ اس نے کنھی پھولے سے پھی
اس واقعہ کا ذکر نہیں کبا پھا خو اسکی زپدگی کا پاسور ین گبا پھا۔
وہ درد اوڑھ کر سوحانی پھی ،ڈر اور خوف کے ساٸے اسے حا گتے پر مجپور کر د ئتے پھے__
اسے ماٸگرین نے آلبا پھا۔
ذرا سی پیز روسنی ،سور اسے پاگل کرد ئ با پھا۔ دل ہر وفت خراب رہتے لگا پھا ،مبلی ہونی پھی ،سر
حکراپا پھا۔
عرض کہ وہ اپدھیروں کی دئبا میں حلی گٸی پھی۔
ہر وفت اسکے کمرے میں اپدھیرا رہبا سروع ہوگبا پھا۔ اسے پارمل ہونے کبلیتے پیرس پھنجا گبا پھا
لبکن وہ نہاں آکر مزپد دئبا سے کٹ گٸی پھی۔
م مکم
ئ
آرجے پام کے آسیب نے اسے ل طور پر ا تے نس یں کرلبا پھا۔
”میرے پاپا کہتے ہیں کہ اپدھیرا انسان کو نگل حاپا ہے ،انسان میں ساری ساری م نفی سوجیں
ادھیرے کی وجہ سے ئبدا ہونی ہیں۔۔ تمہیں اس اپدھیرے کی دئ با سے پاہر نکل کر روسنی کا
سامبا کرپا ہوگا__!!
آج ماہی اسے قاٸل کرنے آٸی پھی۔ پاحانے ک پوں حاتم اس ائنی ائنی سی لگتے لگی پھی۔
وہ معصوم پھی ،حاموسی کا اپک گہرہ نہرہ پھا اس پر!
”میں نے سبا پھا کہ ام حاتم اپک پاہمت لڑکی ہے ،وہ کنھی کسی حیز سے نہیں ہاری ،وہ ہمیشہ
حاالت کا مفاپلہ کرکے انہیں ہرانے کی ہمت رکھنی اپک نہادر لڑکی ہے__!!!
ماہی کی پات پر حاتم کا دل کٹ سا گبا پھا۔ وہ نہادر لڑکی اپک این آدم سے پری طرح ہار کر
آٸی پھی صرف اس وجہ سے کہ وہ ئ یت ہوا پھا۔
”ہمم۔۔ ہوگی الزمی ہوگی ،ل بکن اب اسے نہادر پیبا ہوگا۔۔ اگر ام حاتم کو پیرس میں پزدلی اور مردہ
دلی کے ساپھ زپدگی گزارنی ہے نو اسے وانس پاکسبان حلے حاپا حا ہیتے۔۔
پیرس ا نسے لوگوں کو خوسآمدپد نہیں کہبا__!!
پاکسبان وانس حانے کے پام پر حاتم نے لرز کر ماہی کو دپکھا پھا ،اسکی آپکهوں میں نے نقینی
پھی۔
”پالکل۔۔ تمہیں وانس حاپا ہوگا ،یہ اپدھیروں کی زپدگی تم وہاں پھی گزار سکنی ہو ،ف نضلہ تمہارے
ہاپھ میں ہے ہانی۔۔۔ تمہیں نہاں رہبا ہے پا وانس حاپا ہے۔۔؟؟
اگر نہاں رہبا ہے نو دس میٹ میں ئبار ہوحاٶ تمہارے موپاپل اور سم رجشیرنشن کبلیتے حاپا ہے اور
اگر اس کام کبلیتے نہیں حاپا حاہنی نو ائبا سامان ئبک کرلو ،تمہیں وانسی کا پکٹ مل حاٸے
گا___!!
وہ دو نوک لہچے میں کہنی وانس حاحکی پھی۔
جبکہ حاتم پرنسان سی اسے حاپا دپکھ رہی پھی۔
ماہی حائنی پھی کہ وہ وانس نہیں حاپا حاہنی ،اور وہ یہ پھی حائنی پھی کہ اسکی یہ دھمکی کارآمد
پائت ہوگی،
وہ اب مزپد اسے نوں ائبارمل لوگوں کی طرح زپدگی گزارنے نہیں دپکھ سکنی پھی۔
______________________
آرجے نے ہر اس حگہ پر حاپا جھوڑ دپا پھا جہاں کنھی حاتم گٸی پھی۔
وہ اسے نہیں دپکھبا حاہبا پھا۔ اسکی زپدگی سے سکون پام کی حیز کہیں غاٸب ہوگٸی پھی وہ
رات کو سو نہیں پاپا پھا۔ شسکپوں کا سلسلہ جنم ہونے کا پام نہیں لے رہا پھا۔
اسے دن میں پیبد نہیں آنی پھی ،اس نے پی بد کی گولباں کھا کر دن میں سوپا سروع کردپا پھا۔
وہ رات کو جیسے ہی آپکہیں ئبد کرپا پھا وہ آواز اسکی سماعت میں ہنھوڑوں کی طرح لگبا سروع
ہوحانی پھی۔ وہ ساری رات الٶ نج میں پینھا رہبا پھا۔
وہ سمچھ نہیں پارہا پھا کہ اسکے ساپھ کبا ہو رہا پھا اور ک پوں ہو رہا پھا،
وہ ملبان حال گبا پھا اور پھر وانس پھی آگبا پھا وہ شسکباں اسکا ئنچھا نہیں جھوڑنے والی پھیں۔
مکی کے ئبا دوسپوں کی مخفلوں میں اسکا دل نہیں لگبا پھا،
رفیہ رفیہ وہ ائنی سوسل زپدگی سے کیتے لگا پھا
یہ وفت کا نہت پڑا ائ نفام پھا__!!
_______________________
پ
وہ ماہی اور اپال کے ساپھ گاڑی میں ینھی پھی ،حب سے وہ پیرس آٸی پھی آج نہلی پار گھر
سے پاہر نکلی پھی،
ماہی کی دھمکی کام کر گٸی پھی اب اسے ل پوں پر اپک خونصورت سی مسکراہٹ رئ بگ رہی
پھی۔
حاتم کے جہرے پر سنجبدہ جھاٸی پھی۔ اپال کچھ کہتے کبلیتے ئنچھے کی طرف مڑی پھی اور پھر
اپک دم خوپک گٸی پھی۔
پ
حاتم کے گاڑی کے سیسے کے پاس ینھی پھی۔ آدھے کھلے سیسے سے سورج کی روسنی اپدر آرہی
پھی
خو حاتم کے جہرے کو جھو رہی پھی۔
”کبا۔۔؟؟“
حاتم نے کے جہرے پر الچھن پھبلی پھی۔
”وہ ئبداٸسی نسان ہے نعنی پرپھ مارک۔۔ حب میں ئبدا ہوٸی پھی یہ ئب سے ا نسے ہی
ہے__!!
حاتم نے ئباپا پھا۔
یہ اپک مونی کے ساٸز کا سقبد رپگ کا دھیہ پھا جیسے سباہ رپگ کا پل ہوپا ہے ،لبکن یہ سقبد
پھا اور حب کنھی سورج کی روسنی اس پر پراہ راست پڑنی پھی نو نہاں سے اپک جمک ئبدا ہونی
پھی۔
""!!__Woww... it just amazing
اپال اب دلحسنی سے اسے دپکھ رہی پھی۔ اس نے زپدگی میں نہلی پار کوٸی انسا پرپھ مارک دپکھا
پھا۔
اسے ام حاتم سب سے الگ لگی پھی ،اداسپوں کی شہزادی،
خو ساپد راسیہ پھبک کر پیرس آگٸی پھی!!
______________________
الییہ پاہر کی پازہ ہوا نے اسے ذہنی طور پر سکون نہنجاپا پھا۔ وہ سبدھا ا ئتے کمرے میں آٸی
پھی۔
کیڑے پد لتے کے نعد وہ آٸ ئتے کے سا متے کھڑی ہوٸی پھی،
یہ وہ حاتم نو نہیں پھی خو کچھ ماہ نہلے جسین پرین ہونی حارہی پھی،
یہ نو گھن زدہ ،دتمک کا کھاپا ہوا محسمہ لگنی پھی۔
وہ پلیتے والی پھی حب وہ آٸ ئتے میں اپھرا پھا۔ اس پر قہقہے لگاپا اسکا مذاق اڑاپا،
اسکے لمتے پالوں اور اسکی ئبک پامی پر جملے کسبا۔۔
حاتم کے جہرے کا رپگ اڑا پھا۔۔
آنسو اسکی آپکهوں میں پھبلتے لگے پھے۔ اور پھر وہ پاگلوں کی طرح کمرے میں کچھ ڈھوپڈ رہی پھی،
آرجے کے قہقہے اسکا ئنچھ نہیں جھوڑ رہے پھے۔
پاآلخر اسے اپک دراز سے ائنی مطلویہ حیز مل ہی گٸی پھی۔
ک
وہ ینخی کو ہاپھ میں پکڑے آٸ ئتے کے سا متے کھڑی پھی،
اسے ا ئتے اپدر سے ہر وہ حیز جنم کرنی پھی خو اسکے مذاق کا سیب ئنی پھی۔
ک
ینخی واال ہاپھ پڑھا کر اس نے ا ئتے لمتے پالوں کو نےدردی سے کاٹ ڈاال پھا۔
اس نے ا ئتے ئبک ہونے کا اپک نسان مبا ڈاال پھا۔۔ اب اسے رفیہ رفیہ ام حاتم کو جنم کرپا
پھا__!
_____________________
”کبا ہوگبا ہے آرجے تم ا ئتے خڑخڑے ک پوں ہوگٸے ہو۔۔۔؟؟“
جسام نے آرجے کو فون کبا پھا خو کب سے نج رہا پھا لبکن وہ اپھانے کی زجمت نہیں کر رہا پھا
اور حب اپھاپا نو آواز میں واصح پاگواری پھی۔
”کبا پات ہے آرجے کافی دنوں سے دپکھ رہا ہوں تم کچھ عج یب سا رویہ ر ک ھے ہوٸے ہو
کوٸی پرنسانی ہے کبا___؟؟“
جسام کے لہچے میں قکر اور پرنسانی واصح پھی۔
________________________
رمضان گزر چکا پھا ،دونوں ع بدین پھی گزر حکی پھیں۔
وفت گزرپا حا رپا پھا ،وہ پھی پدل گٸی پھی لبکن نہیں پدال پھا نو صرف اسکا اپدر نہیں پدال پھا
جس میں دکھ کے گہرے ساٸے ا ئتے ئنچے گاڑھے پینھے پھے۔
سنمیر کا مہییہ سروع ہوگبا پھا۔ پیرس میں پھبڈ پڑھبا سروع ہوٸی پھی۔
پ
وہ الٶ نج میں نی وی کے سا متے ینھی پھی ،ہاپھ میں مگیزین پھا۔ نی وی حل رہا پھا الییہ اسکا
دماغ یہ نو مبگزین پڑھتے میں پھا اور یہ نی وی پر حلتے پروگرام دپکھتے میں۔۔
کھلے پال کمر پر پکھرے پھے جنہیں وہ و قفے و قفے سے ک پوا لینی پھی۔
کہاں پالوں کی آنسار پھی اور اب کہاں پال مشکل سے آدھی کمر پک آنے پھے۔
سباہ رپگ کی حییز پر گھیپوں پک آنی سرٹ نہن رکھی پھی۔ ڈو ئیہ گلے میں ل نکا ہوا پھا۔
______________________
جسام اسکے سا متے پینھا پھنی پھنی نگاہوں سے اسے دپکھ رہا پھا۔ اسے نقین نہیں آرہا پھا یہ وہی
آرجے اسکا ائبا پھاٸی__
”مچھے نقین نہیں ہوپا آرجے تم ائبا پھی گر سکتے ہو__؟؟ تمہاری پرئ یت انسی نو نہیں کی
گٸی پھی__!!
جسام کے لہچے میں افسوس پھا اور اس سے پھی زپادہ حاتم کبلیتے دکھ پھا۔
وہ پاکسبان آپا ہوا پھا۔ اسکے مکی اور حاتم کے پارے میں نوجھتے پر آرجے نے غصے میں سب ئبا
دپا پھا۔
”تمہیں اب پھی لگبا ہے کہ میری غلطی ہے۔۔؟؟“
آرجے کو اس سے اس خواب کی امبد نہیں پھی۔ اسے لگا پھا کہ وہ پھی حاتم کو پرا پھال کہے
گا۔
”اور اس گباہ کا ئ پوت یہ ہے خو تم سو نہیں پانے ہو۔۔ خو نےسکونی تمہارے اپدر پھبل
گٸی ہے پا یہ سب اس گباہ کی وجہ سے ہوا ہے__!!
”میہ ئبد رکھو سامو میں نے کوٸی گباہ نہیں کبا پلکہ گباہ نو اس حاتم نے کبا پھا ،پارسا پینی
پھی جبکہ پھی وہ__
”تم ڈر گٸے پھے پا کوٸی انسان وہ پھی لڑکی نہلی پار تمہارے مفا پلے پر آپا پھا ،نہلی پار
کسی نے آرجے کے غالوہ کسی کو سراہا پھا ،تم سے پرداست نہیں ہوا نو تم نے اسے اس طرح
سے نوئ پورسنی جھوڑ حانے پر مج پور کردپا۔۔!!“
جسام کی پات سن کر آرجے کا دماغ پھک سے اڑگبا پھا۔ انسا نو کچھ پھی نہیں ہوا پھا یہ نو
سراسر الزام لگاپا پھا جسام نے اس پر۔۔
”انسی کوٸی پات نہیں ہے ،میں اپک لڑکی ک پوں جبلس ہونگا۔۔؟؟“
وہ حالپا پھا۔
”اگر انسی پات نہیں ہے نو نوجھو ا ئتے دل سے پھر کس گباہ کی سزا دی تم نے اسے۔۔
اسکی کم عمری کی غلطی کو تم نے اسکے لیتے غذاب ئبا دپا۔۔!!
اور آرجے مزپد نہیں سن سکبا پھا وہ غصے سے اپھا پھا اور گھر سے پاہر نکل گبا پھا جبکہ ئنچھے
جسام کا دل کرال رہا پھا۔
______________________
گرم پوں کی جھی پوں کے نعد نوئ پورسنی دوپارہ کھلی پھی۔ ڈ ئ بارتمیٹ میں نٸے سپوڈپیس آرہے
پھے ک پوپکہ نٸے دا حلے ہوٸے پھے۔
آرجے خود کنھی کنھی ڈ ئ بارتمیٹ حاپا پھا۔
کالس جنم ہونے کے نعد جیسے ہی وہ وانسی ک بلیتے پڑھا پھا اسے کسی نے نکارہ پھا۔
”ہبلو آرجے___!!
آواز پر اس نے پلٹ کر دپکھا پھا۔ سا متے اسکا کالس فبلو مرنضی کھڑا پھا۔ اسکے ہاپھ میں
اپک گقٹ ئبک پھا۔
”نہیں۔۔۔“
آرجے نے سرد سے لہچے میں خواب دپا پھا۔
”مچھے لگا ساپد تمہیں ئبا ہوگا۔۔ مچھے امبد پھی کہ جہاں مہرو گٸی ہے وہیں حاتم نے پھی
ماٸگرنشن کرواٸی ہوگی۔
آج ام حاتم کا پرپھ ڈے ہے نو سنمیر۔۔
یہ اسکے لیتے گقٹ پھا۔ مچھے وہ نہت اجھی لگنی پھی__!!
مرنضی ائنی دھن میں نول رہا پھا۔
”مچھے پاد آپا مہرو کا کزن تمہارا دوست ہے پا نو یہ گقٹ تم اسے دےد ئ با وہ مہرو کو دے دنگا اور
مہرو حاتم کو۔۔ مچھے دلی خوسی ہوگی!!“
مچس
اس نے وہ گقٹ آرجے کی طرف پڑھاپا پھا جسے اس نے ئبا کچھ سوجے ھے پھام لبا پھا۔
”تم وہ واحد لڑکی ہو ام حاتم جسکے ساپھ آرجے پینھا ہوا دل سے مسکرا رہا پھا___ میں نے انسی
پ
جمک کنھی آرجے کی آپکهوں میں نہیں د کھی پھی اور یہ ہی کسی لڑکی کے جہرے سے پھوئنی
پ م کب ن م
روسنی___تم دونوں اپک دوسرے کے س گ ہت ل گ رہے ھے__ حب ھی یں
م پ ل
اس نصوپر کو دپکھبا ہوں مچھے ہمیشہ لگبا ہے کہ تم دونوں اپک دوسرے کبلیتے ئتے
ہو___!!!“
مرنضی
مہرو اور حاتم کی اقضی کے ساپھ مرنضی سے پھی اجھی حاصی نےنکلفی ہوگٸی پھی۔ وہ ان
دونوں کو نہت پاد کرپا پھا۔
آرجے کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ اس نصوپر کا کبا کرے۔۔
دل کی دھڑکن کی پیز رفباری اسکی سمچھ سے پاہر پھی۔
”حاتم کا پرپھ ڈے ہے آج۔۔۔“
اسکا دل کہہ رہا پھا۔
اس نے نصوپر میں محسم حاتم کو دوپارہ دپکھا پھا۔
اور پھر اسکی نظر سا متے گراؤپڈ میں ر ک ھے پینچ پر پڑی پھی۔
اس وفت اسکے دل نے سدپد خواہش کی پھی کہ کاش وہ اس وفت وہاں موخود ہونی۔۔ جبال
میں نہیں چق نقت میں__
خواہسیں کب نوری ہونی ہیں۔
وہ ا ئتے دل کی اداسی نہیں سمچھ پاپا پھا اور نےجین سا دل لیتے ڈ ئ بارتمیٹ سے پاہر نکل گبا
پھا۔
____________________
رات کے اپک نچے کے فرئب وہ گھر وانس آپا پھا۔ گیٹ پر گارڈ اسے دپکھ کر حیران ہوا پھا۔
”صاحب آپ گٸے نہیں___؟؟“
گارڈ نے جسک ل پوں پر زپان پ ھیرنے ہوٸے نوجھا پھا۔
آج اس نے ا ئتے دوسپوں کے ساپھ مل کر سمالی غالقہ حات کی سیر کو حاپا پھا۔
لبکن ڈ ئ بارتمیٹ میں اسکا دل ائبا خراب ہوا کہ نورے الہور میں آوارہ گردی کر کے وہ اب گھر
لوپا پھا۔
”نہیں۔۔۔“
آرجے اپک لفطی خواب دپا پھا۔
گارڈ کے جہرے کے رپگ اڑے ہوٸے پھے۔ وہ ائنی الچھن میں دپکھ ہی نہیں پاپا پھا۔
گیٹ ئبد کرنے کے نعد گارڈ اسکے ئنچھے ئنچ ھے آپا پھا۔
”کبا ہوا۔۔۔“
آرجے نے رک کر نوجھا پھا۔
”کبا ہوا۔۔۔“
آرجے نے رک کر نوجھا پھا۔
آرجے جیسے ہی الٶ نج میں آپا پھا اسے گھر میں اپک عیر معمولی سا اجساس ہوا پھا۔
الٶ نج میں صوفے پر کچھ کیڑے پکھرے پڑے پھے۔
احاپک اسکے دماغ میں چظرے کی گھینی نخی پھی۔ گارڈ اسکے ئنچھے ئنچھے الٶ نج میں داحل ہوا پھا۔
______________________
وہ دس سال کا پھا حب غاٸشہ جیبل نعنی اسکی ماں دئبا جھوڑ گٸی پھیں۔
ظالم سماج کی کڑی دھوپ میں وہ اسکے لیتے اپک مخفوظ ئباہ پھیں۔ وہ روپا نہیں پھا اپک پھی
آنسو اسکی آپکھ سے نہیں ئ نکا پھا۔
سبد جیبل ائنی مج پویہ ئ پوی کی وقات پر نوٹ گٸے پھے۔
جسام نہت روپا پھا ،نی حان کو نقین نہیں آپا پھا کہ اپکی حان سے ئباری دنوارنی دئبا جھوڑ
گٸی پھیں۔
رات کو نوری خوپلی میں سور پھبل گبا پھا۔ آرجے غاٸب پھا۔
سبد حاپدان کے افراد اور مالزمین نے اسے ہر حگہ ڈھوپڈا پھا اور پر وہ ائنی ماں کی فیر پر پینھا مال
پھا۔
یہ سلسلہ رکا پھا ہر رات نہی ہونے لگا پھا۔ پھک ہار کر جیبل حاپدان نے اسے امرپکہ اسکے
ئنھبال پھنج دپا پھا۔
دوسال وہ وہاں سے وانس آپا پھا اور اسے اپک رات غاٸشہ جیبل کی فیر کھودنے پکڑا گبا پھا۔
سبد جیبل نے نہلی پار ا ئتے الڈلے پیتے کے میہ پر پ ھیڑ ماڑا پھا۔ کچھ دن رہتے کے نعد اسے
دوپارہ وانس امرپکہ پھنج دپا گبا پھا۔
وہاں سکول میں اسے اجمد مال پھا خو اس سے اپک سال سینیٸر پھا۔
دونوں میں کافی حد پک دوسنی ہوگٸی پھی۔
احاپک اجمد کی نوجہ دین کی طرف میزول ہوگٸی پھی وہ امرپکہ سے وانس آگبا پھا اور اپک
مدرسے میں پڑھبا سروع کردپا پھا۔
دو سال مزپد امرپکہ رہتے کے نعد اسے سکول سے نکال دپا گبا پھا۔ وجہ اسکی خرکپیں پھی۔
سکول میں اس نے اپک لڑکے کا سر پھاڑ دپا پھا جسکی وجہ سے اسے سکول سے نکال دپا گبا
پھا۔
وہ اپک پار پھر پاکسبان آگبا پھا۔ اور اس پار سبد جیبل نے اسے الہور پھنج دپا گبا پھا۔
یہ اپکی اجھی فسمت پھی پا خود آرجے کی۔۔
اسے الہور راس آگبا پھا___
___________________________
وہ کمرے میں آنے کے نعد دھپ سے ئبڈ پر پینھ گبا پھا۔ اسکا دماغ گھوما ہوا پھا۔
اسے نقین نہیں آرہا پھا کہ اپھی خو ئنچے کمرے میں اس نے دپکھا وہ اپک چق نقت پھی۔۔
اپک پری چق نقت__
ن
اسے حیرت ہورہی پھی کہ جہرے پر داڑھی سجا کر ،مدرسے میں فرآن پاک کی علنم د ئتے واال
سخص اسکے ہی گھر میں زپا کا ارنکاب کر رہا پھا۔
اجمد سے اسکی کچھ دن نہلے مالقات ہوٸی پھی پھر وہ اس سے ملتے آنے لگا پھا۔
وہ سمچھ ہی نہیں پاپا پھا کہ اسکے ارد گرد کینی غالطت پھی۔ اسکے حانے کے نعد گارڈ لوگوں سے
پیسے لےکر انہیں گھر میں رات گزارنے کی احازت د ئ با پھا۔
غالم دین پھی اکیر اسکے ملبان پا کہیں اور پر حانے پر ا ئتے گاٶں حال حاپا پھا۔
وہ انکا حاپدانی مالزم پھا اور اس وفت سے اس گھر میں موخود پھا حب جسام ا ئتے ماسیر کی
پڑھاٸی کبلیتے نہاں رہبا پھا__
وہ اپک وقادار مالزم پھا۔ اور گارڈ کا نو اسے آج ئبا حال پھا۔
اگر وہ آج گھر یہ آپا نو کنھی حان ہی نہیں پاپا کہ اسکی عیر موخودگی میں گھر میں کبا کبا ہوپا پھا۔
”اور مچھے دئبا میں تمہاری روح سے زپادہ غالطت میں لینی روح کسی اور کی نظر نہیں آٸی۔۔!!
ام حاتم کے الفاظ اسکی سماعت میں گو نچے پھے۔ آرجے نے نےساحیہ ا ئتے سر کو دونوں
ہاپھوں سے پھاما پھا۔ آج صنح سے اسکی ط نعیت پھبک نہیں پھی۔
اسکے گھر میں اور ارد گرد کینی غالطت پھی یہ اسے آج ئبا حلی پھی۔۔
اور حاتم نے پھبک ہی نو کہا پھا وہ یہ غالطت دپکھ حکی پھی ،ک پوپکہ وہ خود پھی انسی غالطت کا
چضہ رہ چکا پھا۔
______________________
رات گبارہ نچے کا وفت پھا حب اپال اسے کمرے سے نکال کر الٸی پھی۔
_______________________
نچھے دو دنوں سے آرجے پیز نجار میں پھبک رہا پھا۔ اسکے سارے دوست دس دن کبلیتے نور ہر
گٸے پھے۔
غالم دین پھی گاٶں گبا ہوا پھا۔
گارڈ ڈرپا اسکے سا متے نہیں آپا پھا۔ رات کو اسے شسکپوں کی آواز نہیں سونے د ئنی پھی اور دن
میں جسم کی نکل نف۔۔
اسکی طی نعت کافی زپادہ خراب پھی۔ دو دن سے اس نے کھاپا نہیں کھاپا پھا پلکہ کچن میں ر ک ھے
پرپڈ ہی نگل رہا پھا اور وہ پھی فے کے ذر نعے پاہر نکل رہے پھے۔
آرجے نے کنھی خود کو ائبا نےنس محسوس نہیں کبا پھا۔
گارڈ معافی ما پگتے کبلیتے ڈرنے ڈرنے اپدر آپا پھا اور پھر الٶ نج میں اسے نےسود پڑے دپکھ کر
اسکی پاپگوں پک کی حان نکل گٸی پھی۔
______________________
_19سنمیر
پھبک دس نعد آج آرجے کا جنم دن پھا۔ می پوں مرادوں سے مانگا گبا سخص__
”ئبا ہے تم پاٸنس سال کے ہوگٸے ہو آرجے اور میں نے سوحا پھا کہ اس عمر میں
تمہاری سادی کردونگا۔۔!!“
اب کی پار قہقہہ لگانے کی پاری آرجے کی پھی۔
”ک پوں___؟؟“
جسام نے دلحسنی سے نوجھا پھا۔
”ک پوپکہ سامو کاکا تمہارا پام ح سے سروع ہوکر م پر جنم ہوپا ہے ،جسام___ اور مچھے ا نسے پاموں
سے عسق ہے“
آرجے سرسار سا ئبا رہا پھا۔
_____________________
وفت کا سب سے اجھا کام گزرپا ہوپا ہے یہ جیسا پھی ہو گزر حاپا ہے،
وفت پھوڑا سا اور آگے سرکا اور الہور میں اپک پار پھر پھبڈ نے ا ئتے پر پھبالٸے پھے۔ آرجے
کا ا ئتے دوسپوں سے دل اپھتے لگا پ ھا ،ک پوں۔۔۔؟ یہ وہ خود پھی نہیں حائبا پھا۔
وہ حاتم کا جبال ا ئتے ذہن سے نکال د ئ با پھا لبکن پھر کچھ پا اکچھ انسا صرور ہوپا پھا خو اسے
وانس اسی موڑ پر ال کر کھڑا کر د ئ با پھا جیسے سال نہلے ڈ ئ بارتمیٹ کے الن میں خو ہوا
پھا_____
کنھی کنھی وہ سے گہری نفرت محسوس کرپا پھا اور کنھی کنھی اسکی تم آپکہیں ،جن سے اس نے
آخری پار آرجے کو دپکھا اور جن میں حانے کبا پھا ،وہ اسے نےجین کیتے رکھنی پھیں۔
ہر حیز کو ا ئتے دماغ سے نکا لتے کبلیتے اس نے نہلی پار کسی م پوزک پیبڈ کو خواٸن کبا پھا۔
ردھم پیبڈ۔۔
اسکی قان قالوپگ پڑھنی حا رہی پھی۔ لوگ آرجے کے دنوانے پھے۔
اسکا سوسل مبڈپا اکاؤئٹ اپک پار پھر سے مداخوں کے سواالت سے پھرنے لگا پھا،
”ہبلو آرجے ،میں آنکا نہت پڑا فین ہوں۔۔ ل بکن میں ائنی زپدگی سے پیزار ہوں،میں مرپا حاہبا
ہوں مگر آنکا م پوزک اور آپکی آواز دونوں مچھ میں جیتے کی اپک آس پھر د ئتے ہیں۔۔
میں حائبا حاہبا ہوں کہ حب ہم مانوس ہونے ہیں نو مرپا ک پوں حا ہتے ہیں____؟؟“
اس لڑکے نے سوال اپک پل کبلیتے آرجے کو ساکت کبا پھا۔
”ئباٶ پا۔۔؟؟“
”کہ___؟؟“
حاتم نے نوجھا پھا۔ لبکن آرجے کوٸی خواب نہیں ین پاپا پھا۔
”نہلے یہ نو حان لو کہ تم جی ک پوں رہے ہو؟؟ تمہارے زپدہ ہونے کی وجہ کبا ہے؟؟ موت پر
نعد میں حاپا آرجے__!!“
وہ سحت سے لہچے میں کہنی جہرہ دوپارہ ائنی حائب والے سیسے کی طرف موڑ حکی پھی۔
آرجے اپک پل کبلیتے اسکی حاصر دماغی پر دپگ رہ گبا پھا۔
“حلو یہ نو ئبادو ہم مرنے کے نعد کہاں حاٸیں گے؟ تمہارا اسالم اس پارے میں کبا کہبا
ہے۔۔؟؟ حاص طور پر میں۔۔ میں کہاں حاٶں گا__؟؟
وہ اسے زچ کر رہا پھا۔
”حب تم نہی نہیں حا ئتے کہ ئبدا ہونے سے نہلے کہاں پھے نو میں کیسے ئباٶں کہ تم مرنے
کے نعد کہاں حاٶ گے__؟؟“
حاتم کا لہجہ کاٹ دار پھا۔
”ہاں__!!“
حاتم کے پرجسیہ خواب پر وہ کافی دپر پک ہیسبا رہا پھا۔
”اقف اقف ائنی پکی دسمنی۔۔ و نسے اپک پات پاد رکھبا تم ج یت میں حاٶ گی نو میں پھی ج یت
س
میں تمہارے ئنچھے ہی آٶں گا آخر اپک تم ہی میرے سواالت کو ھتے ہوٸے الحک سے ھے
مچ مچ
قاٸل کرنے کی کوشش کرنی ہو ،اب جہنم میں نو مچھے تمہارے جیسا ملے گا نہیں ،نو ج یت
میں حاپا پڑے گا پا مچھے__؟؟“
وہ معصومیت سے کہہ رہا پھا۔
حاتم حاموش رہی پھی۔
”و نسے پانچ فٹ حار انچ مائبا پڑے گا تمہارا دماغ کافی پیز حلبا ہے!!“
ا ئتے قد پر کیتے گٸے کمیٹ پر حاتم نے کھاحانے والی نظروں سے اسے گھورا پھا اور اسکا
نوں گھورپا آرجے کو قہقہے لگانے پر مج پور کرپا پھا۔
اپک حاپدار سی مسکراہٹ اسکے ل پوں پر پھبل گٸی پھی وہ ماصی سے اپک دم حال میں
وانس آپا پھا۔
حاتم نہیں پھی وہ حاحکی پھی اسکی دئبا سے نہت دور،
اپک پل کبلیتے آرجے کا دل اسے دپکھتے کو پڑپا پھا ،مسکراہٹ کہیں غاٸب ہوٸی پھی اور
اسکی حگہ جہرے پر پاحانے اذ ئت سی ک پوں پھبل گٸی پھی۔
اس نے کچھ سوجتے ہوٸے ا ئتے سا متے ر کھے لیپ پاپ پر سوسل مبڈپا اکاؤئٹ کھو لتے کے
نعد اسکا پام لکھ کر سرچ کبا پھا ،وہ خود نہیں حائبا پھا وہ یہ ک پوں کر رہا پھا،
ام حاتم۔۔۔ اسکی پروقاٸل آرجے کے سا متے پھی۔
پ ہن ن ً
فرئبا دس ماہ لے کی اپڈئٹ ھی۔
نچھلے دس ماہ سے اسکا اکاؤئٹ ئبد پڑا پھا۔
آجے کے اپدر کچھ ہو رہا پھا۔۔ اپک نےجینی سی اسکے اپدر پھبل گٸی پھی۔
”جس دن ہر ذی روح کو زپدہ کبا حاٸے گا اور مردوں کو فیروں سے اپھاپا حاٸے گا پا میری
دغا ہے کہ ہمارا اس پھی سامبا یہ ہو___!!
ً
وہ ائنی پات میں سخی پائت ہوٸی پھی۔ نفرئ با اپک سال سے آرجے نے اسے نہیں دپکھا پھا وہ
سمچھ نہیں پارہا پھا کہ وہ دغا کرکے گٸی پھی پا آرجے کو پددغا دے کر گٸی پھی۔
___________________
“تم جس طرح حاہو زپدگی نسر کرو ،میں تمھارے را ستے میں روکاوٹ نہیں ڈالوں گی۔ مگر میں
صرف اپک پات حاہنی ہوں۔ ذرا اجھی طرح جبال رکھبا کہ کن لوگوں سے پات کرنی ہے کن سے
نہیں۔ ہمیشہ لوگوں سے ڈرنے رہبا ،وہ اپک دوسرے سے نفرت کرنے ہیں۔ ان کی زپدگی اللچ
اور جسد میں گزرنی ہے۔ وہ اپک دوسرے کو نکل نف نہنجا کر خوش ہونے ہیں۔ اپک پار تم
انہیں ان کی اصلی سکل دکھا دو ،ان پر الزام لگا دو پھر دپکھو وہ تم سے کینی نفرت کرنے لگیں
گے اور تمہیں جنم کرنے پر پل حاپیں گے۔”
وہ حب ہاسبل جھوڑ کر گٸی پھی نو م بکسم گورکی کی کباب ماں پڑھ رہی پھی اور اس نے
ائنی نسبدپدہ جملوں کو نوسٹ کبا پھا۔
آرجے کو محسوس ہوا پھا جیسے یہ اسے ہی سباپا گبا پھا،
حاتم نے اسکی ذات پر پات کرنے کی ہمت کی پھی اور پدلے میں آرجے نے اسکا میہ ئبد کردپا
پھا ہمیشہ کبلیتے۔۔
یہ جبد جملے سظر سظر سجانی لیتے ہوٸے پھے۔ اسکی نےجینی میں مزپد اصاقہ ہوا پھا۔
وہ کچھ سوچ کر ائنی پرم و مالٸم ئبڈ سے ئنچے اپرا پھا۔ اب اسکا ارادہ مکی سے پات کرنے کا
پھا۔
____________________
”ہبلو مکی میں تم سے ملبا حاہبا ہوں کہاں ہو تم__ ائبا اپڈرنس مچھے دو“
آرجے نے مکی کو فون کبا پھا۔
”لبکن میں تم سے نہیں ملبا حاہبا اور میں الہور پا ملبان میں نہیں ہوں“
مکی نے سجنی سے خواب دپا پھا۔
”لبکن مچھے تم سے ملبا ہے الزمی میں حائ با ہوں تم اسالم آپاد میں ہو میں اسی طرف آرہا ہوں ائبا
اڈرنس دو“
”کہا پا مچھے تم سے ملبا ہے ،نو اپڈئٹ تمہیں سمچھ ک پوں نہیں آرہا__
وہ گاڑی حالنے ہوٸے ائنی زور سے حالپا پھا کہ دوسری طرف موخود مکی ڈر گبا پھا۔ آج کافی
دنوں نعد اسے ہالکو حان کی اوالد آرجے کی جھلک نظر آٸی پھی۔
____________________
م پ
وہ اپارتمیٹ کے ئنچھے کی حائب ئباٸے گٸے الن یں ھی ھی۔ نہاں ماہی اور ا ال نے
پ پ ن ی
”کچھ حاص نہیں نس انسان کی دلحسنی کنھی اپک حیز سے جنم ہو کر دوسری میں سروع ہوحانی
ہے اور یہ اپک قدرنی پات ہے!!“
”نہیں نو۔۔۔ زپدگی سے پیزار لوگ نو مرنے کی کوشش کرنے ہیں جبکہ میں نو جیتے حارہی
ہوں“
”پانوں میں الچھاپا آپا ہے تمہیں“
مسز سی نفن مسکرا دی پھیں۔
”کبا واقعی۔۔؟؟“
حاتم نے حیرت سے نوجھا پھا۔
”ہاں اور مچھے ا نسے لوگ نہت نسبد ہیں جن کے پاس پانوں میں الچھانے کا ہیر ہو ،نو آج سے
ہم دوست ہوٸے“
مسز سی نفن اپک ئپیپیس سالہ خونصورت سی عورت پھیں۔ خو اس وفت ا ئتے پیشہ ورایہ اپداز
میں مسکرانی نظر آرہی پھیں۔
___________________
”مچھے لگبا ہے کہ میں اس روز کچھ زپادہ ہی ری اپکٹ کر گبا پھا ،مچھے ام حاتم سے وہ سب
نہیں کہبا حا ہیتے پھا ،مچھے محسوس ہوپا ہے کہ ہر انسان کی ائنی پرسبل الٸف ہونی ہے جسے وہ
جیسے حاہے گزار سکبا ہے“
آرجے نے نظریں خرانے ہوٸے کہا پھا مکی اسکا اسارہ سمچھ گبا پھا ،لبکن وہ آرجے کے اپدر
حلتے االٶ کو محسوس نہیں کر پاپا پھا خو یہ پات کہتے ہوٸے اسکے اپدر حل اپھا پھا۔
وہ حب پھی حاتم اور مکی کو اپک ساپھ سوجبا پھا اسکا اپدر حل کر حاکشیر ہوحاپا پھا اور انسا کپوں
ہوپا پھا یہ وہ پھی نہیں حائباپھا۔
”جیسا تم نے اسے سمچھا وہ ونسی نہیں پھی ،وہ الگ پھی آرجے“
مکی نے مری مری سے آواز میں کہا پھا وہ کافی پدل گبا پھا ،پھنی حییز کی حگہ اب ڈھبگ کے
کیڑے نہتے ہوٸے پھے ،جہرے پر وہ جبائت نہیں پھی پلکہ سنجبدگی جھاٸی پھی۔
”تم ائبا سب کچھ ہوحانے کے نعد میں پھی مچھے ہی غلط کہہ رہے ہو ،تمہیں نہیں ئبا میں نے
اسے اس دن ہاسبل جھوڑا پھا حانے وہ کس سے ملتے۔۔۔
”مہرو اور حاتم کی اپک کالس فبلو پھی جس نے ائنی نسبد سے گھر والوں سے ج ھپ کر سادی
کرلی پھی ،اسکے گھر والوں نے اس سے ہر رسیہ نوڑ ل با پھا ،اس لڑکی کی پدفسمنی کہ وہ لڑکا نعنی
اسکا سوہر اسے دھوکا دے گبا پھا ،یہ پات مہرو حائنی پھی ک پوپکہ مہرو کا اس سے رانطہ پھا،
اس نے مہرو سے کچھ مالی مدد ماپگی پھی ،اس دن حاتم اور مہرو نے اسکے گھر حاپا پھا ،مہرو نے یہ
پات حاتم کو نہیں ئبانی پھی ک پوپکہ اگر وہ ئباد ئنی نو حاتم کنھی اسکے ساپھ نہیں حانی،
مہرو کے پاس جیتے پھی پیسے پھے وہ اسے د ئتے حارہی پھی لبکن اس دن انکا اپکسبڈئٹ ہوگبا پھا
اور مہرو وفت پر نہنچ نہیں پاٸی پھی“
مکی کی پات نے آرجے کو سرمبدہ کردپا پھا وہ اسے کیبا غلط سمچھ رہا پھا،
”میں حاتم سے اپک پار ملبا حاہبا ہوں__میں اسے اپکسکپوز کرپا حاہبا ہوں“
آرجے نے ائنی سرمبدگی مبانے ہوٸے کہا پھا۔
”مہرو کو ئبا ہوگا۔۔ مچھے اسکا تمیر حا ہیتے میرا اس سے ملبا الزمی ہے“
”مہرو پھی نہیں حائنی اسے ممانی کی خراب طی نعت کے پاعث اتمرجیسی میں اسالم آپاد آپا پڑا پھا،
ہ ن ت ھ چن ن ً
وہ خود نہت پرنسان ہے ک پوپکہ فرئبا لے ا ک سال سے اسکا حا م سے را طہ یں ہوا اسکا میر
ت ن پ
ئبد حا رہا ہے“
”میرے پاس خو تمیر ہے وہ ئ بد حا رہا ہے نچھلے اپک سال سے ،میں حیران ہوں کہ ہانی نے اگر
تمیر پدلبا پھا نو مچھ سے رانطہ نو کرنی میرا تمیر نو پھا پا اسکے پاس۔۔“
مہرو کافی پرنسان نظر آرہی پھی۔
”تمہیں ئبا ہے ہانی آرجے کا گھر پھی نچریہ پاٶن میں ہی ہے۔۔“
”نہیں۔۔“
حاتم نے خواب دپا پھا۔
”پھبک ہے۔۔۔“
مہرو نے ائبات میں سر ہالپا پھا۔
_____________________
”تمہیں ئبا ہے آرجے حاتم نے حاہے تمہیں جینی پھی پاپیں سباٸی ہوں اس نے کنھی تمہیں
پدکراد نہیں کہا پھا اور پا تمہاری پات کی پھی ۔!!
وہ اس وفت رنسپورئ یٹ میں موخود پھا ،کھاپا اسکے سا متے میز پر پرئ یب سے رکھا ہوا پھا۔
مکی کے کہتے پر پھی وہ رکا نہیں پھا ،اسے سدپد پھوک لگی پھی وہ رنسپورئ یٹ آگبا پھا۔
سدپد پھوک لگتے کے پاوخود پھی وہ کچھ کھا نہیں پارہا پھا۔
مکی کی پاپیں اسکی سماعت میں گونج رہی پھیں۔
”اس نے تمہیں سنطان تمہاری سوچ اور گھیبا تمہاری پانوں کی وجہ سے کہا پھا لبکن کنھی
تمہارے ملجد ہونے کے پاوخود تمہیں کمیر نہیں سمچھا پھا“
اس نے اپک جمچ حاول کھاٸے پھے جبکہ دوسرا جمچ وہ میہ پک پھی نہیں لے کر گبا پھا۔
اسکا دل احاٹ ہوگبا پھا۔۔ وہ نس حلد از حلد ام حاتم سے ملبا حاہبا پھا___
وہ ان شسکپوں حان جھڑاپا حاہبا پھا خو اسے سونے نہیں د ئنی پھیں۔
____________________
وہ رات کو گبارہ نچے کے فرئب الہور نہنجا پھا اور اگلے دن وہ ڈ ئ بارتمیٹ نہنچ گبا پھا وہ وہاں حاتم
کے ڈاکومیپیس سے یہ ک نفرم کرپا حاہبا پھا کہ خو اپڈرنس اسے مہرو نے ئباپا پھا وہ پھبک پھی پھا
پا نہیں۔۔
وہ حاہبا نو ڈ ئ بارتمیٹ سے ہی اسکے مبلعق معلومات حاصل کر سکبا پھا لبکن اسکا مہرو سے ملبا
صروری پھا۔
ڈ ئ بارتمیٹ میں پروفیسر اپراہم سے پات کرنے کے نعد اس نے حاتم کے ڈاکومیپیس جبک کیتے
پھے۔ وہی ئیہ لکھا ہوا پھا۔
وہ پروفیسر کا سکریہ ادا کرپا ڈ ئ بارتمیٹ سے پاہر نکل آپا پھا۔۔۔
وہاں ج یت روڈ پر دھبد میں حلتے اسے حاتم کی ہیسی کی آواز سبانی دے رہی پھی__
لبکن وہ اسے دپکھ نہیں پارہا پھا۔۔۔
اسی ج یت روڈ پر وہ کھلکھالنی پھی اور اسی روڈ پر آرجے نے اسے جہنم جیسی آگ میں دھکبل دپا
پھا___
وہ اسکا جبال لیتے گیٹ کی طرف پڑھبا حا رہا پھا۔۔
وہ حاہبا نو ائنی گاڑی پھی اپدر السکبا پھا___
لبکن اسے سدپد دھبد میں حاتم کو سوجتے ہوٸے ج یت روڈ پر ئبدل حلبا اجھا لگتے لگا پھا__!!
___________________
ح م گ ج م ن ً
رات کے فرئبا نو نچے کا وفت پھا حب وہ گاڑی کو ین روڈپر ھوڑ کر ئبدل ہی لی یں دا ل
ہوا پھا۔۔
کچھ دپر گلی میں حلتے کے نعد وہ اپک کھلے سے خوک پر نہنجا پھا۔۔
یہ مہرو کا دپا گبا ئیہ پھا__
یہ حاتم کا پراپا گھر پھا۔ وہ دھڑ کتے دل کے ساپھ قدم اپھاپا اسکے گھر کی حائب پڑھ رہا پھا۔
مجلے کی الٸئٹ گٸی ہوٸی پھی۔ کچھ گھروں میں روسنی جبکہ پاہر اپدھیرا پھا۔
وہ جیسے جیسے گھر کے فرئب نہنچ رہا پھا اسکی پاپگوں کی حان نکلنی حا رہی پھی۔
پاآلخر وہ اس دروازے پر نہنچ گبا پھا۔۔۔
لبکن دروازے پر لگے پالے کو دپکھ کر اسکا دل زور سے حالنے کو کبا پھا___
”آگبا نو____ پڑی دپر کردی__!!“
آواز پر وہ اپک دم اجھال پھا۔
دروازے سے کچھ قاصلے پر دنوار کے ساپھ ئبک لگاٸے کوٸی پینھا پھا۔
آرجے نے ائبا موپاپل نکال کر پارچ آن کی پھی۔
وہ اپک ققیر پھا خو پھنی سی حادر کو ا ئتے گرد ل پیتے پینھا پھا۔
”کون ہو تم۔۔؟؟“
آرجے نے حیرت سے نوجھا پھا اور ققیر کے پھتے ہوٸے سباہ ہوئ پوں پر پراسرار سی مسکراہٹ
پھبل گٸی پھی۔
دروازے سے کچھ قاصلے پر دنوار کے ساپھ ئبک لگاٸے کوٸی پینھا پھا۔
آرجے نے ائبا موپاپل نکال کر پارچ آن کی پھی۔
وہ اپک ققیر پھا خو پھنی سی حادر کو ا ئتے گرد ل پیتے پینھا پھا۔
”کون ہو تم۔۔؟؟“
آرجے نے حیرت سے نوجھا پھا اور ققیر کے پھتے ہوٸے سباہ ہوئ پوں پر پراسرار سی مسکراہٹ
پھبل گٸی پھی۔
”کہا پھا میں نے کہ پیرا پیبا کسی کی زپدگی پرپاد کرے گا۔۔ کسی نے مانی نہیں پھی میری۔۔“
ققیر کی پاپیں آرجے کی سمچھ سے پاہر پھیں۔
”پدنضیب۔۔۔“
ققیر گہرے پراسرار لہچے میں کہتے ہوٸے اپک دم اسکی طرف ل نکا پھا۔ آرجے اجھل کر ئنچ ھے ہوا
پھا۔
”پیرے پاس آٸی وہ۔۔ پیرے ساپھ رہی۔۔ پا نہیں سکا اسے نو___“
ققیر مسکراپا پھا۔
”اسکا پام پیرے پام سے خڑا ہوا ہے۔۔ پھر پھی جھو نہیں سکا اسے نو___؟؟
ققیر نے قہقہہ لگاپا پھا۔
ً
آرجے کا دل ڈوب کر اپھرا پھا۔ نقیبا وہ سخص حاتم کی پات کر رہا پھا۔
”کبا نچھے ئبا پیرا عورت ذات سے دل ک پوں پھر گبا ہے۔۔۔؟؟“
ققیر نے رازدایہ اپداز میں نوجھا پھا۔ آرجے کے حاموش رہتے پر اسکے ل پوں مسکراہٹ گہری
ہوٸی پھی۔
حاتم کے گھر سا متے مسجد پھی۔۔ اور اپک مسجد گھر سے کچھ قاصلے پر ئنچھے کی حائب پھی۔
ً
مسجد کے میباروں پر پڑی پڑی روسیباں نعنی راڈ لگے ہوٸے پھے۔۔ جن کا میہ انفاقا حاتم کے
گھر کی طرف پھا۔۔ اور دونوں میباروں سے پیز روسنی نکل کر حاتم کے گھر پر پڑ رہی پھی۔
”دپکھ رہا ہے یہ روسنی۔۔ وہ لوگ نہاں سے حا حکے ہیں پھر پھی حدا نے ا پکے گھر کو م پور کبا ہوا
ہے ،ئ پوت ماپگبا ہے پارساٸی کا حا حال حا___!!
ققیر نے غصے سے کہتے ہوٸے آرجے کو دھکا دپا پھا خو لڑکھڑا کر ئنچھے ہوا پھا۔ اور حیرت سے
اس جھونے سے روسن گھر کو دپکھ رہا پھا۔۔
اسکے جسم کے رو پگتے کھڑے ہوگٸے پھے۔
”حال حا پیرے نضیب میں نہیں ہے۔۔ اور یہ نچھے ملے گی۔۔ حلی گٸی ہے اب حا نو
پھی__!!
ققیر وانس ائنی حگہ پر حا کر پینھ گبا پھا۔
اور آرجے ققیر کی اس پات پر پڑپ اپھا پھا۔
آسیہ ئبگم نے ائنی زپدگی کے پاٸنس سال عرئت میں گزار دیٸے لبکن کنھی کچھ غلط نہیں
کبا پھا۔۔ اور یہ ائنی ئپی پوں کو کرنے دپا پھا۔۔ آسیہ ئبگم کو اسکے صیر اور ئبک ہونے کے پھل
جمدان کی صورت میں مال پھا۔۔ جبکہ حاتم کے ساپھ آرجے نے کبا کبا پھا۔۔
اسے نو نوازا حاپا حا ہیتے پھا اور آرجے نے اپدھیرا کردپا پھا اسکی زپدگی میں__
آرجے کے لب کبکباٸے پھے لبکن وہ کچھ نول نہیں پاپا پھا۔ اسے ا ئتے دل کے دھڑ کتے کی
آواز صاف سبانی دے رہی پھی۔
اسے اجساس ہوا پھا کہ وہ کینی پڑی غلطی کرچکا پھا۔
”پیری فسمت میں نہیں وہ۔۔۔ اور فسمت کو نو پدل نہیں سکبا۔۔ حا حال حا اب___“
”نو حاہے نو نہت کچھ کر سکبا ہے__ اب حال حا وفت صاٸع مت کر!!“
رات پارہ نچے کے فرئب وہ گھر وانس آپا پھا۔۔ اسکی حالت انسی ہی پھی جیسے سب کچھ ہار کے
آپا ہو۔۔
کمرے میں آنے کے نعد سب سے نہلے اس نے میز سے وہ نصوپر اپھاٸی پھی خو اس نے
اس روز فونو فرتم سمیت دنوار پر دے ماری پھی۔
مالزم نے صفانی کی نو وہ اپھاکر میز پر رکھ دی پھی۔
اس نے شہادت کی انگلی سےنصوپر میں موخود حاتم کے جہرے کو جھوا پھا۔
”میں مکی سے کہبا پھا کہ تم نہت خود سر اور گھم بڈی لڑکی ہو۔۔ اور میں پالکل پھبک کہبا پھا۔۔
تم نے نظر پا آنے کی فسم اپھاٸی پھی اور ائنی اس فسم پر نورا اپر رہی ہو۔۔“
وہ اب میز کے پاس رکھی کرسی پر پینھ کر اس سے پاپیں کر رہا پھا۔
”لبکن پاد رکھبا میں پھی آرجے ہوں ،جس دن مل گٸی پا نحسوں گا نہیں۔۔“
اس نے مضپوغی غضہ کبا پھا۔
اگر کوٸی اسے دپکھ لیبا نو نقین نہیں کرپا کہ وہ آرجے پھا جسکی آپکھ میں کنھی آنسو نہیں آپا
پھا اور اب وہ تم آپکہیں لیتے پینھا پھا۔
”معافی ماپگنی پھی مچھے اکیر غصے میں نہت غلط نول حاپا ہوں۔۔۔!!“
ائبا پرم لہجہ۔۔ خود حاتم دپکھ لینی نو نےہوش ہوحانی۔
”تم پھبک کہنی پھی کہ میں صرف حاالک ہوں۔۔ ذہین نہیں ہوں۔۔ اگر ذہین ہوپا نو یہ سب
کرنے سے نہلے سوچ لیبا__“
آرجے نے اپک گہری سانس لی پھی۔
”دپکھو اگر تم نے معاف نہیں کرپا نو پھبک ہے پھر میرا ئنچھا جھوڑ دو۔۔ ک پوں ہر حگہ نظر آنی
ہو__!!“
اسکے لہچے میں النجا پھی۔
”صرف اپک پار۔۔ اپک پار مل لو۔۔ اپک پار نظر آحاٶ میں سب پھبک کردونگا__“
اسکے دل نے دہاٸی دی پھی۔
لبکن حانے والے وانس کب آنے ہیں۔
______________________
”آرجے میں حاہبا ہوں کہ تم ملبان حاٶ۔۔ مدنجہ کی م بگنی پر تمہارا ہوپا الزمی ہے اگر اتمرجیسی میں
یہ رسیہ پا طے کبا حاپا نو میں صرور آپا۔۔“
”مدنجہ کی مبگنی۔۔۔؟؟“
جسام کی پات نے اسے حیرت میں ڈال دپا پھا۔
”ہاں۔۔ پاپا ساٸیں نے ا ئتے کسی دوست کے پیتے کے ساپھ اسکا رسیہ طے کبا ہے۔۔ تمہیں
سب فون کرنے ہیں لبکن تم کسی سے پات کرو ئب تمہیں کچھ ئبا حلے پا۔۔
اب تمہیں حاپا حا ہیتے۔۔!!“
جسام پھبک کہہ رہا پھا اس نے کیتے دنوں سے گھر پات نہیں کی پھی اور یہ ہی کسی کی کال
اپھاٸی پھی۔
وہ ئبا نہیں نےمفضد سارا سارا دن الہور کی حاک جھائبا پھا۔۔ جسے ڈھوپڈ رہا پھا وہ اسے نہیں
ملتے والی پھی۔
م ن
”ا نسے کیسے اپھی سے رسیہ طے کردپا اپھی وہ نخی ہے۔۔ پڑھ رہی ہے اسکی علنم نو کمل ہونے
د ئتے۔۔“
آرجے کو غضہ آپا پھا۔
وہ اور مدنجہ رصاٸی نہن پھاٸی پھے۔ آرجے کے ئبدا ہونے پر کچھ ئنجبدگ پوں کے پاعث
غاٸشہ جیبل اسے دودھ نہیں پال پاٸی پھیں اور یہ کام نی حان نے کبا پھا۔ وہ اور مدنجہ عم
عمر پھی پھے۔۔ وہ اس سے کچھ دن جھونی پھی۔
”نخی نہیں رہی اب وہ پاٸنس سال کی ہوگٸی ہے ائبا پھی نہیں سمچھبا۔۔“
جسام نے فون کو دپکھتے ہوٸے کہا پھا۔ اور پھر سر جھبک کر نوئ پورسنی حانے کبلیتے ئبار ہوگبا
پھا۔
____________________
سبدوں کی خوپلی کو دلہپوں کی طرح سجاپا گبا پھا۔ وجہ اس خوپلی کی وہ اکلونی پینی پھی جسکی کی
آج مبگنی پھی۔
نی حان کے کہتے پر وہ ڈھبگ کے کیڑے نہتے ہوٸے پھا۔ مدنجہ ئبار ہوٸی نہت ئباری لگ
رہی پھی۔
”آپا ہوں۔۔“
آرجے نے خواب دپا پھا۔
”دپکھو کوٸی پھی مسٸلہ ہو نو مچھے ئباد ئ با۔۔ لڑکا یہ نسبد آٸے ئب پھی۔۔۔ سمچھ رہی ہو
پا میری پات۔۔“
ہ
” ممم۔۔“
مدنجہ نے جھکے سر کو ائبات میں ہالدپا پھا۔
_______________________
”ڈپڈ آپ نے پالپا۔۔؟؟“
وہ سبد جی بل کے پاس حا کر نوجھ رہا پھا۔
”تم اپدر کبا کر رہے ہو تمہیں ئبا نہیں کہ مہمان آنے والے ہیں انکا اسنقبال پھی کرپا ہے
جسام نہیں ہے نہاں پر اسکے کام تم نے کرنے ہیں۔۔۔ حاٶ پھاٸی صاحب کے پاس اور
مہمانوں کا اسنقبال کرو۔۔“
وہ سحت سے لہچے میں کہہ رہے پھے۔
جبکہ آرجے سر ج ھبک کر صبا ٕ جیبل کی طرف پڑھ گبا پھا خو مہمانوں میں گھرا ہوا پھا۔
کچھ دپر نعد لڑکے والے آگٸے پھے۔ لڑکے کو دپکھ کر آرجے کو خوصلہ ہوا پھا۔
سبد فرقان اپک پڑھا لکھا اور پاسعور انسان لگ رہا پھا۔
وہ ا جھے سا حائبا پھا کہ سبد جیبل نعنی اسکے ڈپڈ رسپوں کے معا ملے میں اسکی پات نہیں سیتے
والے پھے۔
اگر مدنجہ خوش پھی نووہ کچھ غلط نہیں کرپا حاہبا پھا۔
ا پکے حاپدان کی رواپات کے مطانق لڑکے اور لڑکی کی سادی سبد حاپدان سے پاہر نہیں کی حانی
پھی۔ یہ وہ سب ا ج ھے سے حا ئتے پھے۔
حب اپگوپھی نہبانے کی رسم ہورہی پھی نو لڑکے والوں کے ساپھ آٸی لڑک پوں کو اس نے خود
پر گھورنے پاپا پھا۔
وہ سب اسے سباٸسی نظروں سے دپکھ رہی پھیں۔۔
”حد ہے پار۔۔۔“
آرجے کو نہلی پار کوفت ہوٸی پھی۔۔ وریہ لڑک پوں کے اس طرح گھورنے پر وہ ائنی ئپیسی
الزمی دکھاپا پھا۔
پھر احاپک اسکی نظر سا متے اپک پیش فنمنی صوفے پر پینھے فرقان اور مدنجہ پر پڑی پھی ج نکا مبگنی
کا کہہ کر اپھی پھوڑی دپر نہلے نکاح ہوا پھا۔۔
یہ نس ائبا احاپک ہوا پھا کہ وہ خود حیران رہ گبا پھا۔۔
پڑے لوگوں کی سرگوسباں اسے کچھ پھی ئبا نہیں پاٸی پھیں۔
دپکھتے ہی دپکھتے پیش فنمنی صوقہ لکڑی کے پینچ میں پدل گبا پھا۔۔ روسی پوں کی جھلمالہٹ کم ہو
کر نجلی کی جمک میں پدل گٸی پھی۔۔
وہاں موخود لڑک پوں کے قہقہے۔۔ پادلوں کی گرجتے کی آواز میں پدل گٸے پھے۔۔
اس نے دپکھا پھا۔۔ صاف دپکھا پھا۔۔
سا متے پینچ پر حاتم اور آرجے پینھے پھے۔۔
وہ گھور رہی پھی۔۔ جبکہ آرجے مشکارہا پھا۔۔
اسکی دل کی دھڑکن رکی پھی۔۔۔ وفت جیسے پھہر سا گبا پھا۔۔
دل ڈوب کر اپھرا پھا۔۔۔
وہ اپک پل پھا۔۔ نس اپک پل۔۔ پھر سب پارمل ہوگبا پھا۔۔
شسکپوں کی آواز اسکے کانوں سے پکراٸی پھی اور آرجے کا سارا سکون پرپاد کرگٸی پھی۔
وہ ا لتے قدموں حلبا خوپلی سے پاہر نکال پھا۔۔
اسکی آپکهوں میں پھبلی تمی نے ہر م نظر کو دھبدال کر رکھ دپا پھا۔
______________________
”پھر اب اسکا ذکر نہیں کرنی۔۔ پا اسکے ئنچھے حانی ہو۔۔ کبا مجیت جنم ہوگٸی۔۔؟؟“
اپال کی پات سن کر ماہی پڑپ اپھی پھی۔
”نہیں اپال۔۔ اپا نہیں۔۔ یہ اپا نہیں ہے۔۔ میں نو نہلے ہی حاک ہوحکی ہوں نجا کچھ پھی
نہیں۔۔ لبکن میں ا ئتے پاپا کا مان نہیں نوڑ سکنی۔۔“
وہ مسکراٸی پھی پھر خوس کا گالس اپھا کر ل پوں سے لگاپا پھا۔۔ وہ دنوں نوئ پورسنی کے ک نفے
میں موخود پھیں۔ اور اپال صرف سر ہال کر رہ گٸی پھی۔
ﺗﻮ ﭼﻼﮔﯿﺎ ُﻣﺠﮭﮯ ﭼﮭﻮﮌﮐﺮ میں نے ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ نچھکو صدﺍﺋﯿﮟ ﺩﯾﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﺗﻮ ُﺭﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ --یہ ﻣﯿﺮﯼ صدا ﮐﯽ ﺷﮑﺴﺖ ﮨﮯ،
”آرجے آپا پھا جسام پھاٸی۔۔ اسے ائنی غلطی کا اجساس ہوگبا ہے۔۔ وہ حاتم سے ملبا حاہبا پھا
اسکا ئیہ ماپگ رہا پھا۔۔ مچھے خود نہیں ئبا پھا۔۔ خو مہرو نے اسے ئیہ دپا وہ اسے وہاں نہیں
ملی___!!
مکی جسام کو ئ با رہا پھا۔
”ھمم۔۔ پھر کہاں حلی گٸی وہ۔۔ آسمان کھا گبا اسے پا زمین نگل گٸی۔۔“
جسام سوچ رہا پھا۔
”نہت پرا کبا ہے ہم نے اسکے ساپھ۔۔ میں حب سوجبا ہوں کہ اسکا مکاقات عمل ہوا نو کبا
ہوگا۔۔؟؟“
مکی کو سزا سے ڈر لگبا پھا۔
”خو ہوپا پھا وہ ہوگبا اور خو ہوپا ہے اسے پالبا ممکن نہیں۔۔ کوشش کرو کہ اسے ڈھوپڈ سکو۔۔
اس سے نہلے کہ کچھ غلط ہو اس سے معافی ماپگنی حا ہیتے تم لوگوں کو۔۔ وریہ مکاقات عمل کی
لی یٹ میں نہت سے لوگ آٸیں گے۔۔!!“
جسام کہہ کر فون ئبد کرچکا پھا جبکہ مکی کا دل اپک پار پھر لرز اپھا پھا۔
_____________________
آج اسکا نہت پڑا سو ہونے حا رہا پھا وہ ساری رات نہیں سوپا پھا۔۔ اسے وہ آوازیں سونے نہیں
د ئنی پھیں۔
پیبد اور درد کی سدت سے سرخ آپکہیں لیتے وہ سو میں حانے کبلیتے ئبار پھا۔
یہ ردھم پیبڈ کا اب پک کا سب سے پڑا سو پھا۔ آرجے کی ڈ تماپڈ نہت پھی نہت سی م پوزک
کم پیباں اس سے خڑنے کو ئبار پھیں۔ لبکن وہ مائبا ہی نہیں پھا۔
وہ ساری رات اس نے الٶ نج میں صوفے پر پینھ کر گزاری پھی۔۔ اسے ائنی آپکهوں کے سا متے
حاتم نوئ پورسنی میں گھومنی نظر آرہی پھی۔۔
اسکا حاص ہوپا اسکے لیتے کیبا نکل نف دہ پھا یہ صرف وہی حائبا پھا۔۔
وہ ائبا درد کسی سے کہہ نہیں سکبا پھا۔۔ کسی کو ئبا نہیں سکبا پھا۔۔۔ وہ ا ئتے اجساسات کو
کوٸی پام نہیں دے پا رہا پھا۔
وہ دن میں پھی نہیں سوپا پھا۔۔ اسکی ئنم اسے پرپکیس کبلیتے پالنی رہی پھی لبکن وہ نہیں گبا
پھا۔
سباہ پی یٹ پر مہرون سرٹ اور سباہ ہی ج بکٹ نہتے وہ اجھا لگ رہا پھا۔۔
اسکی پازو پر موخود پی پو آرجے اسے اپک سبگر ئبا رہا پھا۔۔ جیسے پروفسبل سبگر ہونے ہیں۔
کچھ دپر نعد اس نے ائنی گبار اپھاٸی اور گاڑی میں پینھ کر سفر پر نکل پڑا پھا۔ نچھلے دو دنوں
سے اسکا دل نہت اداس پھا۔۔
اپک عج یب سی نےجینی اسے اداس کیتے ہوٸے پھی۔
لبکن حانے سے نہلے وہ حاتم کی نصوپر دپکھبا نہیں پھوال پھا۔
پ
وہ نہیں حائبا پھا کہ وہ کس سفر پر نکال پھا۔۔ انسا سفر جہاں موت گھات لگاٸے ینھی
پھی__
وہ ساپد کنھی وانس نہیں لو ئتے واال پھا۔
_____________________
آج وہ گانے نہیں حا رہا پھا پلکہ ا ئتے دل کا حال کو لفظوں کی سکل د ئتے حا رہا پھا۔
اس نے آپکہیں کھولی پھیں جن میں تمی پھبلی پھی اور خو سرخ ہوحکی پھیں۔
”جس دن ہر ذی روح کو زپدہ کبا حاٸے گا اور مردوں کو فیروں سے اپھاپا حاٸے گا میری
دغا کہ ہمارا اس دن پھی سامبا یہ ہوا___“
حاتم کے جملے اسکے کانوں میں گو نچے پھے۔۔ کیبا درد د ئتے اسکے یہ الفاظ یہ صرف وہی حائبا پھا۔
”زمین پر یہ شہی
نو آسمان میں آ مل___
پیرے ئبا گزارہ
اے دل ہے مشکل__“
یہ الفاظ نہیں پھے اسکی سدت پھی اسکی خواہش پھی۔۔
اسکے اپدر کی پڑپ رہی خو لفظوں کا روپ دھار کر پاہر نکل رہی پھی۔
لوگ آج اسکے درد پر عش عش کر ا پھے پھے۔ عوام اس سے پات کرنے کبلیتے پاگل ہو رہی
پھی۔۔ وہ اسکا آنوگراف لی با حا ہتے پھے۔ اور وہ کسی اور دئبا میں نہنجا ہوا پھا۔
”ادھورا ہو کے پھی
ہے عسق میرا کامل__
پیرے ئبا گزارہ
اے دل ہے مشکل__“
پ
آرجے نے آ کھیں کھولی پھیں۔۔ وہ اسے پھر کہیں نظر نہیں آٸی پھی۔
وہ اسینج سے ئنچے اپرا پھا اور پھر سب کے آواز د ئتے د ئتے پھی وہ اس حگہ سے پاہر نکل آپا پھا۔
_______________________
” واہ کمال کردپا آج اس لڑکے نے۔۔۔ ائبا درد ائنی سدت۔۔ نہی حیز نو حاہبا پھا میں۔۔ گاڑی
نکالو مچھے یہ لڑکا حا ہیتے___!!
مشیر رجمن ا ئتے اسپوڈنو کے کپین میں پینھا آرجے کی پرقارمیس دپکھ کر عش عش کر اپھا پھا۔
”جی پھبک ہے پاس۔۔۔“
اسکا سبکرپری ائبات میں سرہالپا پاہر نکل گبا پھا۔
_____________________
اس نے رو ئ پوں سے پھرا ئبگ دو خراتم پیشہ افراد کے سا متے رکھتے ہوٸے کہا پھا خو سکل سے
خوفباک نظر آنے پھے۔
”اتم سوری آرجے لبکن میں ائنی نسبد کسی اور نہیں د ئنی___!!“
وہ افسردہ لہچے میں کہہ رہی پھی۔
______________________
رات کے اس نہر وہ پیز رفبار سے گاڑی حال رہا پھا۔ اسکی آپکهوں کی تمی کم ہونے کا پام نہیں
لے رہی پھی۔
راسیہ سیسان پھا سڑک پر اپک دو گاڑپاں ہی نظر آرہی پھیں۔
اسکا موپاٸل اور والٹ ساپھ والی سیٹ پر رکھا پھا۔
آج وہ اسے نوری سدت سے پاد آٸی پھی اور اسکے نظر یہ آنے پر وہ پاگل سا ہو رہا پھا۔
کچھ دپر کبلیتے اسکی نظر سا متے سے ہنی پھی اور پھر اپک زور دار دھماکہ ہوا پھا۔ سا متے سے آنے
اپک پیز رفبار پرک نے اسے نوری وفت سے پکر مارنے کے نعد اڑا دپا پھا۔
اسے سینہلتے کا موقع ہی نہیں مال پھا۔
گاڑی اجھل کر دور حاگری پھی۔ آرجے کو ہر حیز گھومنی محسوس ہو رہی پھی۔
نکل نف کی اپک لہر اسکے نورے جسم میں پھبل گٸی پھی۔
آرجے نے مشکل سے آپکہیں کھولی پھیں۔۔ اسکے سر سے خون نکل رہا پھا___
جیسے ہی اس نے آپکہیں کھولی پھیں اسکی آپکہیں جبدھبا گٸی پھیں۔
”ماما__“
دس سالہ روحان ائنی ماں کی طرف پھاگا پھا۔
وہ دونوں آدمی پرک سے ئنچے اپرے پھے۔ راسیہ سیسان پڑا پھا۔ سڑک کے اپک حائب ج نگل پھا
جبکہ دوسری طرف ئباپان۔۔۔
وہاں اس وفت کوٸی نہیں پھا۔ دونوں آدم پوں کے جہروں پر پھوڑی سی پرنسانی پھی۔
انهوں نے رات کے اپدھیرے میں حلدی حلدی پرک سے پیرول کی اپک نہت پڑی نوپل نکالی
پھی اور پھر النی پڑی نونی پھونی گاڑی پر اسے جھڑک کر آگ لگادی پھی۔
ان ظالموں کے ہاپھ نہیں کا ئتے پھے انسا کرنے ہوٸے۔۔ ساپد وہ خرم اور ظلم کرنے کے
غادی ہو حکے پھے___
گاڑی میں آگ کسی سوکھی لکڑی کی طرح لگی پھی۔
آس پاس نظریں دوڑانے کے نعد کہ کسی نے غلطی سے دپکھا نو نہیں وہ لوگ پرک میں پینھ کر
وانس حلے گٸے پھے۔
ڈپڑھ سال سڑکوں پر آوارہ گردی کرنے کے نعد ،ڈپڑھ سال کسی کو دپکھتے کبلیتے پڑ ئتے کے
نعد اور پھر اسی پڑپ کو دل میں لیتے،
وہ سخص اپدی پیبد سو چکا پھا___!!
____________________
نی حان کا دل سام سے ہی نہت گ ھیرا رہا پھا وہ پار پار آرجے نو کنھی جسام کا تمیر مال رہی پھیں۔
جسام سے اپکی پات ہوحکی پھی جبکہ روحان فون نہیں اپھا رہا پھا اور اب اسکا تمیر ئبد حا رہا پھا۔
”میرا دل نہت گ ھیرا رہا ہے جسام پیبا تم روحان کو فون کرو پا__!!!“
نی حان پرنسانی سے کہہ رہی پھیں۔
”رات اسکا سو پھا میں نوجھبا ہوں اسکے کسی دوست سے آپ پرنسان پا ہوں__!!
وہ نی حان کو نسلی د ئتے کے نعد فون ئبد کرچکا پھا۔
وہ پار پار کنھی آرجے کا نو کنھی اسکے دوسپوں کا تمیر مال رہا پھا لبکن کسی سے رانطہ ممکن نہیں
ہو رہا پھا۔
رات اس نے آرجے کو لے کر اپک پرا سا خواب دپکھا پھا ،اس نے آرجے کو نہت نکل نف میں
دپکھا پھا ،وہ اسے سنطان کا نہکاوہ سمچھ کر خود کو نسلی دے چکا پھا لبکن اب اسکا دل ہول رہا
پھا،
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ کبا کرے؟
_____________________
جسام اداس دل کے ساپھ نوئ پورسنی آگبا پھا۔ لبکن اسکا ذہن آرجے میں انکا پھا۔
آخری کالس لیتے کے نعد جیسے ہی وہ نوئ پورسنی سے پاہر نکال پھا اسے مدنجہ کی کال آٸی پھی۔
وہ پار پار فون کر رہی پھی۔ جسام گاڑی حالنے ہوٸے فون نہیں سیبا پھا۔
اسے پار پار فون کرنے کے پاعث جسام نے کال اپھاٸی پھی۔
”جسام پھاٸی۔۔“
مدنجہ کی دل حیر د ئتے والی آواز اپھری پھی۔
”ہانی نچے تمہیں کوٸی پار پار فون کر رہا ہے نہلے فون سن لو___!!“
لوسی ماں کی آواز اپھری پھی۔
حاتم کچن میں حلنمہ نی کے ساپھ مل کر کوکبگ کرنے کی کوشش کر رہی پھی۔ وہ نچین
سے لے کر اب پک ائنی پڑھاٸی میں ائنی مشعول رہی پھی کہ اسے گھر کے کام سبکھتے کا
موقع ہی نہیں مال پھا۔
اور اب وہ ائبا وفت گزارنے کبلیتے حلنمہ نی کے ساپھ کوکبگ کرنے کی کوشش کرنی پھی۔
”آرہی ہوں لوسی ماں____“
حاتم نے کچن سے ہی خواب دپا پھا۔
وہ خود کو پارمل دکھانی پھی ،دن میں وہ سب کے ساپھ ہونی پھی ،اس نے ائبا درد جھباپا سروع
کردپا پھا۔
الییہ رات کو ماصی کی پادیں اسے کسی زہر پلے سائپ کی طرح ڈسنی پھیں۔
وہ سبک پر ہاپھ دھونے کے نعد کچن سے نکل کر الٶ نج میں آٸی پھی۔ جہاں میز پر رکھا اسکا
فون پار پار رپگ کر رہا پھا۔
لوسی ماں اپکپورتم میں گھومنی رپگی پرپگی مچھل پوں کو اپکی خوراک ڈال رہی پھیں۔
”آنی وہ مرگبا۔۔۔!!“
خواد پری طرح سے رو رہا پھا۔
”نی وی پر دپکھا ہر حگہ ئ پوز حل رہی ہے ،ئبا ہے رات اسکا سو پھا ،ائبا اجھا لگ رہا پھا وہ۔۔ مچھے
لگا کہ کہیں اسے نظر یہ لگ حاٸے اور۔۔ اور۔۔ اسے نو موت نے۔۔ہی۔۔“
خواد سے نوال نہیں حارہا پھا وہ فون ئبد کرچکا پھا۔
السعوری طور پر حاتم کی آپکھ سے آنسو نکال پھا ،اسکے گال سے پھسلتے کے نعد اسکی گود میں ر ک ھے
ہاپھ پر حا گرا پھا۔ وہ اپک دم خوپکی پھی۔
”کبا اس سخص کے مر حانے سے حاتم کی اذ ئت میں کمی آحانی پھی۔۔؟؟ کبا وہ سب کچھ
پھول سکنی پھی__؟؟
حاتم کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ اسے اس انسان کی موت پر افسوس کرپا حا ہیتے پا خوش ہوپا
حا ہیتے۔۔؟؟
اسے ا ئتے دماغ میں درد کی اپک لہر اپھنی ہوٸی محسوس ہوٸی پھی۔
وہ مرے مرے قدموں سے اپھ کر ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
___________________
َ
ْ ُک ُّ ن ْ َ ن ْل َ
ت- ” ل ف ٍس ذا قة ا مو ِ
ہر نفس کو موت کا مزہ حکھبا ہے“
حالق کائبات ہللا رب العزت نے ہر حاپدار کے لیتے موت کا وفت اور حگہ م نعین کردی ہے اور
موت انسی شہ ہے کہ دئبا کا کونی پھی سخص خواہ وہ کافر پا قاخر جنی کہ دہریہ ہی ک پوں یہ ہو،
موت کو نقینی مائبا ہے۔ اور اگر کونی موت پر سک وسیہ پھی کرے نو اسے نے وفوفوں کی
قہرست میں سمار کبا حاپا ہے ک پوپکہ پڑی پڑی مادی ظافپیں اور مسرق سے معرب پک قاتم
ساری حکومپیں موت کے سا متے غاخز ونے نس ہوحانی ہیں۔
موت ئبدوں کو ہالک کرنے والی ،نخوں کو پینم کرنے والی ،عورنوں کو ئ پوہ ئبانے والی ،دئباوی
ظاہری شہاروں کو جنم کرنے والی ،دلوں کو پھرانے والی ،آپکھوں کو رالنے والی،نسی پوں کو
احاڑنے والی ،جماع پوں کو مپیسر کرنے والی ،لذنوں کو جنم کرنے والی ،امبدوں پر پانی پ ھیرنے
والی ،ظالموں کو جہنم کی وادنوں میں جھلسانے والی اور م نق پوں کو ج یت کے پاالحانوں پک
نہنجانے والی سی ہے۔
ن
موت یہ جھونوں پر سفقت کرنی ہے ،یہ پڑوں کی عظنم کرنی ہے ،یہ دئباوی خوہدرنوں سے ڈرنی
ہے ،یہ پادساہوں سے ان کے درپار میں حاصری کی احازت لینی ہے۔ حب پھی حکم حداوپدی
ہوپا ہے نو تمام دئباوی رکاونوں کو حیرنی اورپھاڑنی ہونی مطلوب کو حاصل کرلینی ہے۔
موت یہ ئبک صالح لوگوں پر رجم کھانی ہے ،یہ ظالموں کو نحسنی ہے۔ ہللا کے راسیہ میں جہاد
کرنے والوں کو پھی موت ا ئتے گلے لگا لینی ہے اور گھر پینھتے والوں کو پھی موت نہیں جھوڑنی۔
اخروی اپدی زپدگی کو دئباوی قانی زپدگی پر پرجنح د ئتے والے پھی موت کی آعوش میں سوحانے
ہیں ،اور دئبا کے دنوانوں کو پھی موت ائبا لقمہ ئبالینی ہے۔
موت آنے کے نعد آپکھ دپکھ نہیں سکنی ،زپان نول نہیں سکنی ،کان سن نہیں سکتے ،ہاپھ پیر
کام نہیں کرسکتے۔ موت پام ہے روح کا پدن سے نعلق جنم ہونے کا اور انسان کا دار قانی سے
دار نفا کی طرف کوچ کرنے کا۔
ٰ س
پرفی پافیہ ساپیس پھی روح کو مچھتے سے قاصر ہے ،حاالپکہ ہللا نعالی نے فرآن کرتم میں واصح
طور پر اغالن فردپا ہے:
ُق ُّ ْ ُ ْ َ ْ َ ِّ
” ( ِل الروح ِمن امِر رنی)"
روح صرف ہللا کا حکم ہے۔۔۔“
موت پر انسان کے اعمال کا رجشیر ئبد کردپا حاپا ہے ،اور موت پر نویہ کا دروازہ ئبد اور خزا وسزا
کا وفت سروع ہوحاپا ہے۔
چصور اکرم صلی ہللا غلیہ والہ وسلم نے ارساد فرماپا :
ُ ٰ
”ہللا نعالی ئبدے کی نویہ ف پول کرپا ہے نہاں پک کہ اس کا آخری وفت آحانے۔“
ہم ہر روز ،ہر گھییہ ،پلکہ ہر لمجہ ائنی موت کے فرئب ہونے حارہے ہیں۔ سال ،مہیتے اور دن
گزرنے پر ہم کہتے ہیں کہ ہماری عمر ائنی ہوگنی ،لبکن چق نقت یہ ہے کہ یہ اپام ہماری زپدگی
سے کم ہو گتے۔
ٰ
موت اپک مضی یت پھی ہے جیسا کہ ہللا ئبارک ونعالی فرماپا ہے:
”ہر حاپدار کو موت کا مزہ حکھبا ہے ،اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) نورے نورے پدلے
فبامت ہی کے دن ملیں گے۔ پھر جس کو دوزخ سے نجا لبا گبا اور ج یت میں داحل کردپا گبا،
وہ صجنح معنی میں کامباب ہوگبا ،اور یہ دئباوی زپدگی نو (ج یت کے مفا پلے میں) دھوکے کے
سامان کے سوا کچھ پھی نہیں۔ “(سورۂ آل عمران)۱۸۵
ن ٰ
اس آئت میں ہللا ئبارک و عالی نے انسانوں کی کامبانی کا عبار ذکر کبا ہے اور وہ یہ ہے کہ
م
ول ج یت کا ف نضلہ دخ اور ارے کن ج سے من ہ اس حال میں ہماری موت آنے کہ ہمارے لتے ج
ِ ھ
ہوچکا ہو۔
”اس زمین میں خو کونی ہے ،فبا ہونے واال ہے۔ اور (صرف) تمہارے پروردگار کی حالل والی اور
قضل وکرم والی ذات پافی رہے گی۔“ (سورۂ رجمن ۲۶۔)۲۷
ُ
”ہر حیز فبا ہونے والی ہے ،سوانے ہللا کی ذات کے۔ حکومت اسی کی ہے ،اور اسی کی طرف
تمہیں لوٹ کرحاپاہے۔ “(سورۂ الفصص )۸۸
”( اے ئ نعمیر!) تم سے نہلے پھی ہمیشہ زپدہ رہبا ہم نے کسی فرد نسر کے لتے طے نہیں کبا۔
جبانجہ اگر تمہارا ائ نفال ہوگبا نو کبا یہ لوگ ا نسے ہیں خو ہمیشہ زپدہ رہیں؟ ہر حاپدار کو موت کا مزہ
حکھبا ہے۔ اور ہم تمہیں آزمانے کے لتے پری اور اجھی حال پوں میں میبال کرنے ہیں اور تم سب
ہمارے ہی پاس لوٹ کر آؤگے۔۔۔“(سورۂ االپیباء ۳۴۔ )۳۵
”تم جہاں پھی ہوگے(اپک یہ اپک دن) موت تمہیں حا پکڑے گی۔ حاہے تم مضپوط قلعوں میں
ہی ک پوں یہ رہ رہے ہو۔“(سورۂ الیساء)۷۸
انسان پڑے پڑے مجل اور قلعے نعمیر کرکے سوجبا کہ اسے ہمیشہ نہاں رہبا ہے۔۔ اسے کنھی
فبا ہوپا ہی نہیں لبکن ساپد وہ حا ئتے نہیں کہ موت قلعوں میں آحانی ہے۔
”(اے ئنی!) آپ کہہ دنجتے کہ جس موت سے تم پھا گتے ہو ،وہ تم سے آملتے والی ہے۔ نعنی
وفت آنے پر موت تمہیں صرور احک لے گی۔“ (سورہ الچمعہ )۸
ہ ن چن ئ گ پ پ ُ م ُ
”جبانجہ حب ان کی فررہ م نعاد آحانی ہے نو وہ ھڑی ھر ھی اس سے آگے ھے یں
ہوسکتے۔“(سورۂ االعراف )۳۴
ُ
”اور یہ کسی می نفس کو یہ ئیہ ہے کہ زمین کے کس چضہ میں اسے موت آنے گی۔“(سورہ
لقمان )۳۴
ان مذکورہ آپات سے معلوم ہوا کہ ہر سخص کا مرپا نقینی ہے لبکن موت کا وفت اور حگہ سوانے
ہللا کی ذات کے کسی نسر کو معلوم نہیں۔ جبانجہ نعض نچین میں ،نونعض ع نفوان سباب میں
اور نعض ادھیڑ عمر میں ،جبکہ پافی پڑھانے میں داغی احل کو لیبک کہہ حانے ہیں۔ نعض صحت
مبد ئ بدرست نوخوان سواری پر سوار ہونے ہیں لبکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ موت کی سواری پر
سوار ہو حکے ہیں۔
لبکن اپک پات نو طے ہے موت نہت پرا قعل نہیں ہے۔۔ موت اپک عمل ہے اپک راسیہ
ہے۔۔
موت کا اپک وخود ہے۔۔
ہم ک پوں کہتے ہیں کہ موت آگٸی۔۔؟؟ موت آٸے گی۔۔؟؟
ھ ک ن ً
قیبا پک اپک وخود ر نی ہے خو حب آنی ہے نو انسان کو اپک دئ با سے کاٹ کر دوسری دئبا سے
خوڑ د ئنی ہے___
____________________
پ
وہ صوفے پر ینھی سا متے دنوار میں لگی پڑی سی سکرین پر اس سخص کی موت کی حیر سن رہی
پھی جسے حا ہتے کا وہ دعوی کرنی پھی۔
وہ سماٸل ئبازی وزپرحارجہ کی پینی جسکے پاپ کی دور دور پک نہنچ پھی وہ اپک سخص کو ائبا
نہیں ئبا سکی نو اسے جنم کردپا۔۔ وہ وہی پھی خو اس دن نوئ پورسنی میں ک نفے پر آرجے کو دھمکی
دے کر گٸی پھی۔
اسکی آپکهوں میں تمی پھبلی پھی لبکن اسکے جہرے پر مسکراہٹ پھی۔ اسے پاد پھا کچھ دن نہلے
کا واقعہ حب اس نے آرجے کو فون کبا پھا۔
”پلیز آرجے دپکھو مان حاٶ پا مچھے ئبادو کہ مچھ میں کس حیز کی کمی ہے۔۔ میں تمہیں نہت
حاہنی ہوں مچھے اگپور مت کرو__!!
اس نے آرجے کی میت کی پھی۔
”ک پوں۔۔ آخر ک پوں۔۔ کون ہے وہ جسکے عسق میں تم گرفبار ہو حکے ہو___؟؟“
وہ حالٸی پھی۔
”مجیت ہوپا پا ہونے میرا ذانی مسٸلہ ہے۔۔ اور وہ خو پھی ہے الگ ہے،
وہ میرے ساپھ نہیں ہے ،مچھے اس سے عسق نہیں ہے۔۔ نس اسے دپکھتے کی حاہ ہے__!!
وہ ائنی دھن میں نول رہا پھا۔
سماٸل کو نو وہ گوپا آگ لگا چکا پھا۔
”میری اپک پات پاد رکھبا میں اسے جنم کردوں گی۔۔“
اس نے دھمکی دی پھی۔
اسکی پات سن کر سماٸل گبگ رہ گٸی پھی اسے نقین نہیں آرہا پھا کہ یہ دوسال نہلے
واال آرجے پھا خو اسکے ساپھ رہبا پھا۔
وہ خونصورنی سے گبگباپا فون ئبد کرچکا پھا۔۔ نعنی وہ مرنے کو ئبار پھا لبکن اسے ائبانے کو
نہیں۔۔
کیتے ہی پل وہ اسکی آواز کے سچر میبلہ رہی پھی اور پھر سمچھ آنے پر فون زور سے دنوار پر دے
مارا پھا۔
”میں تمہیں نہیں نحسوں گی آرجے__!!
وہ حالٸی پھی اور اب اس نے ائبا دعوی سچ کر دکھاپا پھا۔
وہ واقعی ائنی حان دے گبا پھا۔۔ کسی طرح پھی۔۔ کہیں شہی___!!!
___________________
ن
”میں حاہبا ہوں کہ اب آپ ائنی علنم کو حاری کریں نہت سا وفت ہوگبا آپکو دئبا سے کٹ کر
رہتے ہوٸے___!!“
جمدان انکل پیرس آٸے پھے اور اس وفت حاتم کے سا متے پینھے انہیں سمچھا رہا پھا۔
اپکی پات پر حاتم نے خوپک کر انہیں دپکھا پھا۔
پ ن لنع
ل
اسے می اداروں کے پام سے ھی خوف ہونے گبا پھا۔
ھ کنہ پ
وہ حاموسی سے ا یں نی رہی۔
”زپدگی کا ہر حادیہ ہمیں اپک ئبا سپق دے کر حاپا ہے۔۔ دوسال صا نع کر دیٸے آپ نے
ائنی زپدگی کے۔۔۔ زپدگی نہت جھونی سی نعمت ہے اسکو مزپد صاٸع مت کریں۔۔“
حاتم کا سر جھک گبا پھا۔
دوسال۔۔ دوسال اس سخص کی وجہ سے حاتم نے ئنہا گزارے پھے۔۔
م
اب پک نو اسکا ماسیر پھی کب کا ل ہوحاپا پھا۔ ا کے دل یں ہوق ا ھی ھی۔
پ پ م س م ک
لبکن وہ اب خود ہی نہیں پھا۔
”میں آ پکے سارے کاغذات لے آپا ہوں۔۔ مچھے امبد ہے ہانی پی با آپ ہم سب کو مانوس نہیں
کرئ بگی__!!
نعنی وہ ف نضلہ کرکے آٸے پھے۔
نعنی اسے نس ف نضلہ سباپا گبا پھا ،اسے نس کرپا پھا۔
اس نے ماہی کی طرف دپکھا پھا خو کبدھے اچکا گٸی پھی کہ تم لوگوں کا آنس کا معاملہ
ہے۔
”پا پھر وانس پاکسبان حلو وہاں ائنی ماں۔۔ ائنی فنملی سب کے ساپھ رہو__!!
جمدان انکل کی اس پات پر وہ خوپک گٸی پھی۔ یہ نو طے پھا کہ اسے وانس کنھی نہیں
حاپا پھا۔
آرجے اب اسے قہقہے لگاپا نظر نہیں آپا پھا ،لبکن اسکے الفاظ آج پھی حاتم کے کانوں میں گونجتے
پھے۔۔
اسے وہ واقعہ آج پھی کسی ڈراٶنے خواب کی طرح پاد پھا۔
پ ئ ئ ھ کپ
وہ نچھے پلٹ کر د نی نو اسے ا نی پرپادی صاف دکھاٸی د نی ھی۔۔
وہ ساپد اسکے مرنے کے نعد پھی اس سے نفرت کرنی پھی___
_____________________
وہ نوئ پورسنی حانے کبلیتے ئبار ہو رہی پھی۔ اسکا اپڈمیشن ہوچکا پھا۔
اس نے اپک پار پھر اتم انس سی میں دوپارہ داحلہ لبا پھا۔
زپدگی دو اڑھاٸی سال صا نع کرنے کے نعد وہ پھر سے سروغات کر رہی پھی۔ ساپد اسکا خوف
اس لجاظ سے کم ہوگبا پھا کہ آرجے مرچکا پھا۔
لبکن خو اسکے اپدر سب پدل چکا پھا وہ کنھی دوپارہ پھبک نہیں ہونے واال پھا۔
اس نے ڈ ئنم کے پاٶں پک آپا سباہ رپگ کا گاٶں نہن رکھا پھا۔
جمڑے کے خونے نہتے سنہری پالوں کو نونی کی سکل دیٸے وہ اس حاتم سے نہت مجبلف
لگ رہی پھی خو پڑی سی حادر لی یٹ کر نوئ پورسنی حانی پھی۔
ڈو ئیہ اپک جھونے سے سکارف کی صورت میں گردن کے گرد لیبا پھا۔
حاتم نے اپک آخری نظر خود پر ڈالی پھی اور پھر دروازے کی طرف قدم پڑھا دنے پھے۔
ن
دروازے پر ہنجتے کے نعد وہ رکی پھی۔
حانے ک پوں ئبا سر ڈھا ئتے پاہر حانے کو دل نہیں کر رہا پھا۔
وہ وانس آٸ ئتے کے سا متے آٸی پھی۔ گلے میں لیتے سکارف کو کھول کر اس نے سر پر اوڑھا
پھا۔
م
الماری سے Shrugنکال کر اسے اوپر نہبا پھا۔ اب وہ کمل طور پر coverپھی۔
اسکے shrugپر ئنچھے کی حائب پڑا سا Angelلکھا پھا۔
سر کو ڈھائپ کر اسے پھوڑا سکون محسوس ہوا پھا۔
آسیہ ئبگم نے اسے پاہر کھلے سر پھرپا نہیں سکھاپا پھا۔ وہ گھر پھا جہاں وہ کچھ پھی نہن سکنی
پھی ک پوپکہ اس گھر میں کوٸی مرد نہیں پھا۔
لبکن اب وہ پاہر حارہی پھی۔اور آسیہ ئبگم کی نہت سی پاپیں اسکے ذہن میں گونج رہی پھی۔
اپک سرسری سی نظر خود پر ڈال کر وہ پاہر نکل گٸی پھی۔
اور سچ نو یہ ہے کہ ہم کنھی پد لتے ہی نہیں ہیں۔۔ ہمارا اپدر اگر اجھا ہو نو وہ کنھی نہیں مرپا۔۔
ک پوپکہ اجھاٸی کنھی مرنی نہیں ہے___ ہم وفنی طور پر کسی اور جہرے کے ئنچ ھے ج ھپ
م
حانے ہیں جس سے ہماری نکل نف کم ہو۔۔ ل بکن ہم کمل طور پر پالکل پھی نہیں
پد لتے___!!!
_____________________
پ
نوئ پورسنی کی دئبا نہت الگ پھی۔ وہ ج پولوجی ڈ ئ بارتمیٹ کے ک نفے پر ینھی پھی۔
اس نے حانے ک پوں اس مضمون کا ائنجاب کبا پھا۔ اسے پڑھتے میں اب کہاں دلحسنی پھی
اسے نس ا ئتے وفت گزارپا پھا۔
حاتم نے سا متے پڑے کافی کے کپ کو اپھا کر ل پوں سے لگاپا پھا۔
لڑکے،لڑک پوں کے گرونس اسے دوسپوں کی پاد دال رہے پھے لبکن وہ سوجبا نہیں حاہنی پھی۔
”کدھر ہے___؟؟“
مبڈی نے خوپک کر نوجھا پھا۔ وہ نہلے کالس میں موخود نہیں پھا لبکن اب آپا پھا نو اسکے دوست
نے اسے ئباپا پھا۔
”اپیرسیبگ۔۔۔“
وہ مسکرانے ہوٸے اسکے سا متے حا کر حالی کرسی پر پراجمان ہوچکا پھا۔
حاتم نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔۔ پھر وہ پارمل ہوگٸی پھی وہ حائنی پھی یہ پیرس کی
نوئ پورسنی پھی اسکی نی نو نہیں جہاں لڑکے کم از کم لڑکی کی احازت کے ئبا اسکے پاس نہیں
پینھ سکتے پھے۔
"___What Is This؟؟"
اس نے انگلی سے حاتم کے جہرے کی طرف اسارہ کبا پھا۔
”پرپھ مارک۔۔۔“
وہ کیتے سکون سے خواب دے رہی پھی۔
حاتم نے نوئ پورسنی حاپا نو سروع کردپا پھا لبکن اسے لبکچر کی کچھ سمچھ نہیں آنی پھی۔ دو سال
وہ کبانوں سے دور رہی پھی،دو سال وہ ا ئتے آپ سے دور رہی پھی،
پروفیسر کچھ پڑھا پھا لبکن وہ غائب دماغی سے نس ستے حارہی پھی__
ن ً
پروفیسر اگر اس سے لبکچر کے دوران کچھ نوجھ لیبا نو قیبا نوری الس کے سا متے ا کی نےعزنی
س ک
الزمی پھی ،لبکن صد سکر کہ پروفیسر نس ائنی سبانے والوں میں سے پھا،
کالس میں کوٸی اور پھی پھا خو اس پر نظر ر ک ھے ہوٸے پھا اور وہ پھا مبڈی___
اسے سروع دن سے حاتم پھوڑی عج یب لگی پھی وہ حب سے آٸی پھی اس نے کوٸی
دوست نہیں ئباپا پھا ،مبڈی نے اسے ہمیشہ اکبلے پاپا پھا___
لبکچر کب جنم ہوا کالس کب پاہر گٸی وہ محسوس ہی نہیں کر پاٸی پھی۔ وہ اس خوپکی
حب مبڈی نے ڈنسک نجا کر اسے ہوش میں الپا حاہا پھا۔
مبڈی کا ڈنسک نجاپا کام آگبا پھا ،حاتم اپک دم خوپکی پھی۔
کالس حالی پھی نس اپک دو سپوڈپیس موخود پھے۔
”مچھے لگبا ہے کہ تمہیں اس پات کا حاص جبال رکھبا حا ہیتے کہ کالس کب جنم ہونی
ہے___“
وہ غام سے لہچے میں نول رہا پھا۔
”سکریہ___!!“
اپک لفطی خواب د ئتے کے نعد وہ ائنی حگہ سے اپھی پھی اور پھر کالس سے پاہر نکل گٸی
پھی۔
پیرس میں جمکبلی دھوپ پھبلی پھی۔ حاتم ا ئتے ڈ ئ بارتمیٹ سے نکل کر مین گیٹ کی طرف پڑھ
گٸی پھی اسکا پڑھتے کی طرف پالکل پھی دھبان نہیں پھا۔
جیسے ہی وہ نوئ پورسنی سے پاہر نکلی پھی پاہر سڑک کے پار اپک نہر پھی اور پھر دوسری طرف
سڑک پھی۔۔
نعنی ڈپل وے کے درمبان سے نہر گزر رہی پھی۔
وہ نہر کبارے حا کر پینھ گٸی پھی۔
کینی ہی دپر پینھے رہتے کے نعد اسے ا ئتے پاس کسی کی موخودگی کا اجساس ہوا پھا۔
حاتم نے خوپک کر ا ئتے داٸیں حائب دپکھا پھا۔
”میں نے سبا ہے کہ حاموش نہتے پانی کے اپدر نہت سا سور ہوپا ہے___اگر وہ ائبا یہ سور
پاہر نکال دے نو دئبا ڈوب حاٸے____!!“
ً
وہ پانی پر گہری نظریں جماٸے نول رہا پھا۔ حاتم نے اسے ائنی کالس میں نہیں دپکھا پھا نقیبا
وہ کسی اور ڈ ئ بارتمیٹ سے پھا۔
وہ اسے حیرانی سے دپکھ رہی پھی۔
”اسی لیتے حدا پاک نے پانی کو اسکی اوقات میں نعنی پائبد رہبا سکھاپا ہے!!!
وہ نولی نو لہچے میں مان پھا۔
اب کی پار خو کتے کی پاری لڑکے کی پھی۔
ن ً
وہ پی یٹ پر ئبا پازٶں کی سرٹ نہتے ہوا پھا۔ قیبا وہ م حاپا پھا۔۔ ا کے کسرنی م لز تماپاں
س س ج
پھے۔
پالوں میں نونی نہتے ہوٸے پھی۔
حاتم نس گہری سانس لے کر رہ گٸی پھی ،نہاں ہر انسان ا ئتے آپ میں اپک عخویہ پھا۔
”اپک تم ہو خو مچھے اس لڑکی پک نہنجاٶ گی خو میرے لیتے جیبل حاپدان پک راہ ہموار کرے
گی__!!
ن ً
وہ حاتم کو حانے ہوٸے دپکھ رہا پھا ،قیبا اس نے حا م کو ماہی کے ساپھ د کھا پھا اور اب وہ
پ ت
حاتم سے اس لیتے مل رہا پھا کہ خو کچھ ماہی کے پارے میں نہیں حائبا وہ حان سکے۔۔
اسے نوری امبد پھی ماہی جی بل حاپدان کو صرور حائنی پھی___
مشیر خوزف کی پارنی سے پر اب پک۔۔ اس نے ماہی کا نہت ئنچھا کبا پھا۔۔
لبکن وہ کسی ا نسے سخص سے نہیں ملی پھی جس کا پام جیبل پھا،
وہ اس پر نظر ر ک ھے ہوٸے پھا۔۔ لبکن ائ نطار مشکل پھا___!!
______________________
”کنھی کنھی
حاڑے کی کہر پھری سام میں
حانے ک پوں اداس ہونے کو جی حاہبا ہے
کسی نچھڑے ہوٸے کی پاد میں
رونے کو جی حاہبا ہے___
درد کے دھاگوں میں لفظوں کے
مونی پرونے کو جی حاہبا ہے
ج ھٹ ئتے کے اس موسم میں
صرف پرت پرت کھو لتے ہیں
میرے اپدر دکھ ہی دکھ نو لتے ہیں
کنھی کنھی ___
حاڑے کی کہر پھری سام میں۔۔۔!!“
الٶ نج میں نی وی کی ہلکی ہلکی آواز اپھر رہی پھی۔ اپال نوڈلز کی پلیٹ پکڑے کھانے میں مگن
پھی۔
پاہر موسم اپرآلود ہو رہا پھا۔
پیز ہواٸیں روٸی کے گالوں کی آمد کا ئبا دے رہی پھیں۔
جیسے ہی سام ہونی پھی جمکبلی دھوپ اپک دم سے غاٸب ہوحانی پھی۔
پ
وہ الٶ نج میں ینھی گالس وپڈو سے پاہر پرم پرم گرنے روٸی کے گالوں کو دپکھ رہی پھی۔
اسے پاد پھا حب پھی موسم زپادہ پھبڈا ہوپا پھا ماہم کچن میں گھس حانی پھی۔۔ اسے کھانے کا
نہت سوق پھا۔
وہ کچھ پا کچھ ئبا ئبانی رہنی پھی۔
اس وفت حاتم کا دل سدت سے ا ئتے گھر والوں سے ملتے کو حاہا پھا۔
وہ گہری سانس لیتے ہوٸے رخ موڑ گٸی پھی۔ کچھ دپر نعد ماہی پھی ا پکے پاس آکر پینھ
گٸی۔۔
پاہر گرنی پرف نے ماہی کو وہ دن پاد دال دپا پھا حب اسے نہلی پار جسام مال پھا۔۔
وہ مسکرا دی پھی۔
”ہاں صرور۔۔۔“
”تمہیں ائبا عرصہ ہوگبا ہے پیرس آٸے ہوٸے ،اور اپک سال ہوگبا ہے نوئ پورسنی حانے
ہوٸے تمہیں اپھی پک پیرس میں کسی سے مجیت نہیں ہوٸی۔۔۔
انسا ک پوں۔۔۔ پیرس میں آکر پھی تمہیں کوٸی نسبد نہیں آپا۔۔ ک پوں___؟؟“
حاتم ماہی کا سوال سن کر سپیبا گٸی پھی اسے اس سوال کی امبد نہیں پھی۔
”ہر حیز کا نعلق نوجہ سے ہوپا ہے۔۔ حب انسان کسی حیز میں دلحسنی لیبا اور اس حیز کے
م نعلق سوجبا ہے نو اکیر وہ ہوپا سروع ہوحاپا ہے!!
”اب اس پر عور کرو۔۔ اور دپکھو اس میں سب سے خونصورت مچھلی کونسی ہے۔۔؟؟“
حاتم نوجھ رہی پھی۔
اپال نے نی وی ئبد کردپا پھا۔
اب وہ دونوں عور سے سیسے کے حار نعنی اپکپورتم کے اپدر پیرنی مچھل پوں کو دپکھ رہی پھیں۔
”کمال ہے ائنی خونصورت مجلوق پر میں نے نہلے نوجہ ک پوں نہیں دی۔۔“
ماہی پڑپڑاٸی پھی۔۔ اسے وہ مچھلی واقعی ہی نہت ئباری لگی پھی۔
اسکی پات سن کر حاتم کے جہرے پر مسکراہٹ پھبل گٸی پھی۔
”اور پھر۔۔۔؟؟“
”اگر تم دونوں ان مچھل پوں پر عور پا کرپیں نو تم دونوں کو کنھی اس پات کا اجساس نہیں ہوپا
پھا کہ انہیں دپکھبا حا ہیتے پا جھوپا حا ہیتے۔۔ یہ پات پائت کرنی ہے کہ کام کوٸی پھی ہو اسے
ہماری نوجہ حاص ئبانی ہے۔۔۔
مجیت پھی کچھ انسی ہی م نظق رکھنی ہے۔۔ حب پک کسی انسان پر عور نہیں کروگے وہ غام سا
ہوگا۔۔
لبکن جیسے ہی ہم اس سخص کے م نعلق سوج با سروع کرنے ہیں اس پر نوجہ د ئتے ہیں نو ہمیں
اسکی اجھاٸپاں نظر آنی ہیں۔۔
آہسیہ آہسیہ وہ ہمیں نسبد آپا ہے۔۔ اور اپک وفت انسا آپا ہے حب ہمیں محسوس ہوپا ہے کہ
ہمیں اس سے مجیت ہوگٸی ہے۔۔!!
وہ ائنی الحک پیش کر حکی پھی۔۔
وہ دونوں اسے حیرت سے دپکھ رہی پھیں۔
کچھ انسا ہی ہوا پھا ماہی کے ساپھ حب اسے نہلی دقعہ جسام نظر آپا پھا۔۔
سیبکڑوں لوگوں میں اس نے جسام پر عور کبا پھا۔۔ پھر اسے محسوس ہوا پھا وہ کافی وجنہہ پھا۔۔
کپ
وہ اس دن حب وہ نہلی پار انفل پاور کے پاس مال پھا کینی ہی دپر اسے عور سے د نی رہی
ھ
پھی۔۔
وہ اسے نعد میں سوجنی رہی پھی۔۔
وہ اسکے خواسوں پر جھانے لگا پھا۔۔ وہ اسے حا ئتے کا اسیباق رکھنی پھی۔۔ وہ کینی حگہ ماری
ماری پھری پھی۔
اور پاآلخر اسے محسوس ہوا پھا کہ اسے جسام سے مجیت ہوگٸی پھی۔۔!!
”میں نے کنھی کسی انسان پر ائنی نوجہ نہیں دی کہ میں اس سے مجیت کرسکوں۔۔۔
میرا دل اور دماغ ہمیشہ کسی اور رخ میں حلبا رہا ہے۔۔ میری سوچ کا دھارا مجیت سے کہیں
کپ
آگے ان د ھی حیزوں کی طرف نہبا رہا ہے۔۔!!
حاتم ئبا رہی پھی۔
”لبکن مجیت ا ئتے اجیبار میں کب ہونی ہے۔۔ یہ نو نےاجیبار ہونی ہے!!
ماہی نے حانے کس اجساس کے نحت کہا پھا۔
خو حاہے حانے کی ظلب رکھبا ہے اسکی آزمانش ہونی کہ اسے نہلے مجیت ہونی ہے۔۔ اسے کسی
کی ظلب میں میبال کردپا حاپا ہے۔۔ اور اسکی یہ خواہش کہ کوٸی اسے حاہے وہ اسکی آزمانش
کے نعد نوری ہونی ہے۔۔
لبکن اپک اہم پات۔۔ خو اپال نے کہی کہ خونصورت مچھلی کو دپکھ کر جھونے کو دل کرپا ہے،
جس طرح ہللا پاک نے انسان کو نسحیر کی احازت د ئتے کے نعد ائنی اور انسان کی ذات میں
اپک پردہ رکھا ہے وہ حاہے جینی کوشش کرلے حب پک ہللا پاحاہے وہ اس پردے کو اس حد
کو پار نہیں کرسکبا۔۔
پالکل اسی طرح مجیت میں پھی کچھ حدود و ف پود ہونی ہیں۔۔
حب ا نسے انسان سے مجیت ہونی ہے جس سے ہمارا کوٸی حاٸز رسیہ نہیں ہوپا۔۔ اس محب
میں ان حدود کو پار نہیں کبا حاسکبا۔۔
جس طرح انسان ائنی ہٹ دھرمی میں ہللا اور ا ئتے درمبان حاٸل پردے کو پار کرنے کی
کوشش کرپا ہے نو فبا ہوحاپا ہے۔۔کوہ طور کا واقعہ نو پاد ہی ہوگا۔۔
پالکل اسی طرح اگر انسان پامچرم کی مجیت میں ان حدود کو پار کرپا ہے خو اسے نہیں کرنی
حاہیٸے پھیں نو وہ انسان نہیں رہبا۔۔
ائنی خواہسات کا غالم ہوحاپا ہے__
حانوروں سے پدپر ہو حاپا ہے!!
”پروفیسر م نکال نہت صدی ہیں کل تم عیر حاصر پھی انهوں نے کہا خو سپوڈپیس کالس میں
موخود ہیں صرف انہیں ہی نونس ملیں گے پافی کل ا پکے آفس میں حا کر لے لیں۔۔!!
انکا یہ آخری سمیشیر حل رہا پھا اور اسی وجہ سے ان پر کافی سجنی کی حا رہی پھی۔
”اوکے میں لے کر آنی ہوں۔۔“
حاتم غصے سے پروفیسر م نکال کے آفس کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
ن
کمرے کے پاہر ہنجتے کے نعد حاتم نے دروازہ پر دسبک دی پھی۔
”نس۔۔۔“
اپدر سے آواز آٸی پھی۔
”ام حاتم۔۔۔“
وہ زپر لب پڑپڑاپا پھا۔
حاتم کو ائبا دل ڈوئبا ہوا محسوس ہوا پھا۔ وہ اس سخص سے صرف اپک دقعہ ملی پھی۔
کچھ سال نہلے کالج کے مپیبگ والے کمرے میں جہاں اس سخص نے ائبا نعارف جسام ین
جیبل کے پام سے کرواپا پھا۔
جسام حیرت اور خوسی کے ملے حلے پاپرات سے اسے دپکھ رہا پھا۔
وہ اپک جھبکے سے مڑی پھی اور آفس سے پاہر نکل گٸی پھی۔ حاتم کا دل دھک دھک کر
رہا پھا وہ حائنی پھی کہ آرجے مرچکا پھا لبکن اس نے کنھی سوحا نہیں پھا کہ اسکا سا متے آرجے
کی فنملی کے کسی سخص سے ہوحاٸے گا۔
انسی ہی کچھ حالت جسام کی پھی پھی۔ پروفیسر م نکال سے اسکی اجھی حاصی دوسنی پھی آج وہ
اسے ملبا آپا پھا۔۔ لبکن اسے نقین نہیں آرہا پھا کہ فسمت اس پر نوں پھی مہرپان ہو سکنی پھی۔
پروفیسر م نکال حب آفس میں داحل ہوا نو جسام کو کرسی پر پراجمان کسی گہری سوچ میں عرق
پاپا پھا۔
”کبا ہوا۔۔۔؟؟“
”ہاں۔۔“
پروفیسر م نکال نے کچھ دپر سوجتے کے نعد خواب دپا پھا۔
آواز پر خوپک کر حاتم نے دپکھا پھا۔ اپک پار پھر اسکے جہرے کا رپگ اڑا پھا لبکن وہ خود پر
کییرول کر گٸی پھی۔
”حب میں ا ئتے پھاٸی کے سلسلے میں آپ سے ملتے کالج گبا اور حب میں وہاں سے وانس آپا
پھا نو میں نے کنھی سوحا نہیں پھا کہ میں آپ سے نہاں اس شہر میں نوں احاپک ملوں
گا۔۔!!
وہ کیبا خوش پھا یہ صرف وہ حائبا پھا وہ اسے ئبا نہیں سکبا پھا۔
اس نے آرجے کا پام نہیں لبا پھا۔
”سوحا نو میں نے پھی نہیں پھا کہ جس سخص سے میں ائنی نفرت کرنی ہوں اسکے پھاٸی سے
نہاں نوں احاپک ملوں گی۔۔!!“
حاتم کے لہجہ کاٹ دار پھا۔ جسام کے جہرے کا رپگ پھ نکا پڑا پھا۔
”میں نچھلے دس سالوں سے پیرس میں رہ رہا ہوں لبکن مچھے پیرس کنھی ائبا اجھا نہیں لگا پھا“
اسکی پات پر حاتم نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔
”ا جھے لوگوں سے مل کر سب اجھا لگتے لگبا ہے اور پھر آپ نو نہت حاص ہیں اس نسان کی
وجہ سے۔۔!!“
اس نے حاتم کے پرپھ مارک کی طرف اسارہ کبا پھا۔
”کافی اجھی پاپیں کرلیتے ہیں آپ۔۔“
حاتم مسکرادی پھی۔
”میں خود پھی نہت اجھا ہوں یہ آپ کچھ دنوں پک حان حاٸیں گی۔۔“
وہ پر اعنماد لہچے میں کہہ رہا پھا۔
”دپکھتے ہیں۔۔۔“
ب
حاتم نے ج لنج کرنے والے اپداز میں کہا پھا اور پھر ائنی حگہ سے اپھ کھڑی ہوٸی پھی۔
وہ کالج میں ہونے والی مالقات میں ہی حان گٸی پھی کہ آرجے اور جسام اپک دوسرے
سے نہت مجبلف پھے۔
اور اب اسے یہ محسوس پھی ہو رہا پھا۔
”ہللا حاقظ۔۔۔“
جسام کے حپ رہتے پر وہ کہنی نوئ پورسنی کی طرف پڑھ گٸی پھی جبکہ جسام اسے حانے دپکھ
رہا پھا۔
_______________________
”ماہی تم جسام جیبل کو ئبا ک پوں نہیں د ئنی کہ تم اسکے ڈپڈ کے پزنس پارپیر کی پینی ہو۔۔؟؟“
اپال کو ماہی کی ائنی مجیت کے معا ملے میں نوں حاموسی کوفت میں میبال کر د ئنی پھی۔
”اس سے اسے یہ اجساس نو ہوگا پا کہ تم کوٸی غام لڑکی نہیں ہوں۔۔ ساپد اسے تمہاری قدر
ہو۔۔“
”پیبا پیرس میں صبا ٕ کا پیبا رہبا ہے ساپد میں نے تمہیں ئباپا ہو۔۔
آج سام ہماری پیرس میں مپیبگ پھی جس میں میرا اور صبا ٕ کا ہوپا الزمی پھا۔
کل کچھ مصروفبات کی وجہ سے میں نہیں آسکا اور صبا ٕ پھی ئنمار ہے۔۔ تم پزنس کو ا ج ھے سے
حان گٸی ہو میں حاہبا ہوں میری طرف وہ مپیبگ پک اپیبڈ کرو۔۔ اور ا ئتے ساپھ جسام
جیبل کو پھی لے کر حاٶ۔۔
میں اپھی تمہیں ساری ڈپیبل پھنج د ئ با ہوں۔۔ اور جسام کا تمیر اور اڈرنس پھی۔۔“
سالم دغا کے نعد جمدان صاحب نے کام کی پات کی پھی۔
”جی پاپا۔۔“
وہ نس ائبا ہی کہہ پاٸی پھی۔
”لو ہوگٸی تمہاری خواہش نوری۔ اب ئبا حل حاٸے گ مشیر جیبل صاحب کو۔۔“
ماہی مسکرادی پھی۔ وہ خوش پھی اور یہ خوسی جسام جیبل سے ملتے کی پھی۔
______________________
جسام ماہین جمدان کو دپکھ کر حیران رہ گبا پھا۔۔ اس نے کنھی سوحا نہیں پھا کہ ماہین جمدان
سینھ جمدان کی پینی پھی۔۔
وہ دونوں م پیبگ کبلیتے نکلے پھے۔۔ اسے دپکھ کر ماہی کی آپکهوں میں حگپو سے حل ا پھے پھے یہ
ہ محسوس کرچکا پھا۔۔
لبکن اسے دلحسنی نہیں پھی۔۔ اور اب نو ہوپھی نہیں سکنی پھی ک پوپکہ اب اسے حاتم مل
گٸی پھی۔
اپکی مپیبگ اجھی رہی پھی۔
”لبکن مچھے آپ سے مل کر نہت اجھا لگ رہا ہے۔۔ میں نے کنھی سوحا نہیں پھا کہ ہم دونوں
کنھی اپک ساپھ کسی سفر پر نکلیں گے۔۔!!“
ماہی کے لہچے سے خوسی جھلک رہی پھی۔
جسام نے کوٸی خواب نہیں دپا پھا۔ گاڑی اپک جھبکے سے رکی پھی۔
ُ
میری امبد کو نجا کہہ کر
سب مرا دکھ پڑھانے حاپیں گے
ٓ
اگ سے کھبلبا ہے سوق ائبا
اب پیرے چط حالنے حاپیں گے
خون اپلبا
________________________
ن ً
جسام نہانوں نہانوں سے حاتم سے ملتے لگا پھا۔ وہ جہاں حانی وہ پھی انفاقا نچ حاپا پھا۔ حا م نے
ت ہ
آج پھی وہ اسے ہی پالش کر رہا پھا۔۔ نی حان اسے سادی کا کہہ رہی پھیں۔۔ وہ اس پر دپاؤ
ڈال رہی پھیں۔
اور آج وہ اسی سلسلے میں حاتم سے ملتے واال پھا وہ اسے ا ئتے دل کی پات ئبانے واال پھا پاکہ نعد
میں نی حان کو ائنی نسبد ئباسکے۔۔
لبکن وہ نہلے حاتم کی نسبد حائبا حاہبا پھا۔
وہ اسے نہر کے کبارے پرپدوں کو دایہ ڈالنی نظر آگٸی پھی۔
جسام ہاپھ میں پکڑا کبک لیتے اسکی طرف پڑھا پھا۔۔
آج جسام کی پرپھ ڈے پھی۔۔
وہ حائبا پھا کہ حاتم نہیں حائنی پھی۔۔ اور وہ یہ پھی حائبا پھا کہ وہ اسے وش نہیں کرے
گی۔۔
لبکن وہ اس دن کو حاص ئ باپا حاہبا پھا۔
”آج میرا پرپھ ڈے ہے۔۔ اور حب سے میں پیرس آپا ہوں یہ نہال موقع ہے کہ میں کبک
کا ئتے حا رہا ہوں وہ پھی نہت ہی حاص سخضیت کے ساپھ۔۔!!
”دپر نہیں کرنی حا ہیتے پھر و نسے پھی مچھے کبک نہت نسبد ہے کھانے میں۔۔“
وہ دونوں وہیں کبارے پر پینھ گٸے پھے۔
”جی ماپگیں۔۔!!“
حاتم نے دھڑ کتے دل سے کہا پھا۔
”آج اس خونصورت دن کے اجنمام پر۔۔ جس میں آپ میرے ساپھ ہیں۔۔ مچھے آپ سے حاتم
حا ہیتے۔۔ آپ میرے لیتے سب سے پڑا نخقہ ہیں،
مچھ سے سادی کرئ بگی مس ام حاتم___؟؟“
جسام نے گوپا دھماکہ کبا پھا۔۔
حاتم ا ئتے ئ بلے پڑنے جہرے کے ساپھ اسے دپکھ رہی پھی۔۔
اسے جسام سے اس پات کی امبد نہیں پھی۔
” آپ ا جھے انسان ہیں لبکن مچھے آپ میں دلحسنی نہیں ہے اور پا کنھی پھی۔۔!!
”کہ میں اگر مسکرا کر پات سن لی آپکی نو میں آپ میں دلحسنی لیتے لگی ہوں۔۔؟؟ یہ لگا پھا
آپکو۔۔؟؟“
ل ئ پ
حاتم کا لہجہ کاٹ دار پھا جسام حیرت سے اسے دپکھ رہا پھا۔۔ ا نی خی آرجے کے ہچے یں ہوا
م ل
کرنی پھی۔
”اگر لڑکی مسکرا کر پات کرلے نو مردوں کو انسا ک پوں لگبا ہے کہ وہ الٸن پر آگٸی
ہے___؟؟“
سدت حذپات سے حاتم کی آواز کائپ رہی پھی۔
اب کی پار جسام کا جہرہ سرخ ہوا پھا۔۔ اسے امبد نہیں پھی کہ حاتم اس طرح ری اپکٹ کرے
گی۔ حا
”لبکن ک پوں۔۔۔ کبا کمی ہے مچھ میں۔۔ پا پھر کسی کو اور کو نسبد کرنی ہیں آپ۔۔؟؟“
جسام کا دل کرال رہا پھا۔ اس نے کنھی سوحا نہیں پھا کہ اس جیسی سخضیت کا مالک حب
کسی کو پرنوز کرے گا نو اسے آگے سے اس طرح کی پاپیں سیتے کو ملیں گی۔
”کوٸی کمی نہیں ہے آپ میں۔۔۔ اور پا میں کسی اور کو حاہنی ہوں۔۔ لبکن میں کسی انسان
سے رسیہ نہیں ئبا سکنی خو مچ ھے اپک ا نسے سخص کی پاد دالٸے جس سے میں نفرت کرنی
ہوں۔۔!!
حاتم نے صاف لہچے میں کہا پھا۔
جسام اپک گہری سانس پھر کر رہ گبا پھا۔
اس سے نہلے جسام کچھ کہبا سڑک کبارے ماہی کی گاڑی آکر رکی پھی اسے حاتم نے ہی کال
کرکے پک کرنے کو کہا پھا۔۔ اور پھر جسام آگبا پھا۔
ّ
ٰ”مچھے امبد ہے آٸپدہ یہ پات دہراٸی نہیں حاٸے گی۔۔!!“
وہ کہہ کر گاڑی کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
ماہی نے حاتم کو جسام کے ساپھ دپکھ لبا پھا۔۔
وہ پھنی پھنی آپکهوں سے دونوں کو دپکھ رہی پھی۔ اس نے کنھی خواب میں پھی نہیں سوحا پھا
کہ وہ دونوں اپک ساپھ ہو پگے_____
”کافی سالوں نہلے پاکسبان میں مالقات ہوٸی پھی لبکن حان نہجان اپھی کچھ دن نہلے نوئ پورسنی
میں ہوٸی ہے۔۔!!“
حاتم نے صاف صاف ئ بادپا پھا۔
”ہاں۔۔“
حاتم نس ائبا ہی کہہ پاٸی پھی۔ وہ جسام والے موصوع پر پات نہیں کرپا حاہنی پھی۔ اسے
سر درد اپھبا محسوس ہو رہا پھا۔
ماہی کا دل کٹ کر رہ گبا پھا۔ یہ وہ پھی حائنی پھی کہ آج جسام کا پرپھ ڈے پھا اور وہ اسے
صنح سب سے نہلے وش کرحکی پھی۔۔ لبکن جسام نے اسکے میسج کا خواب د ئ با پھی صروری نہیں
سمچھا پھا۔
اور خود حاتم کے ساپھ کبک کاٹ رہا پھا۔
ماہی نے آپکهوں میں آٸی تمی کو مشکل سے اپدر کی طرف کھینجا پھا۔
”پاپا کے پزنس پارپیر کا پیبا ہے۔۔ کچھ دن نہلے میں اسی کے ساپھ مپیبگ کبلیتے گٸی
پھی۔۔!!
ماہی کے لہچے میں تمی سی گھل گٸی پھی جسے حاتم نے صاف محسوس کبا پھا لبکن وہ کچھ پا
نولی۔۔
اس نے ف نضلہ کرلبا پھا آج کے نعد وہ جسام جیبل کی پات نہیں سیتے والی پھی۔
___________________
وہ رات جسام کبلیتے نہت پری گزری پھی۔۔ پیسک وہ انسی پانوں کو لے کر زپادہ حذپانی نہیں
ہوپا پھا۔۔
پیسک وہ اسے کافی سالوں سے حاہبا آرہا پھا۔۔ لبکن اسکے لیتے سب سے زپادہ اہم اسکی نی حان
پھیں۔۔
خو نہت اجھی پھیں اور اس سے نہت ئبار کرنی پھیں۔۔
مج یت کے معا ملے میں زپردسنی نہیں حلنی۔۔ یہ پات جسام حان چکا پھا۔۔
وہ جیسے ماہی کو ائبا نہیں سکا و نسے ہی حاتم نے اسے ائبانے سے انکار کردپا پھا___
دل نو نوپا پھا اسکا۔۔ جیسے وہ ماہی کا نوڑپا لبکن اس سے روپا نہیں حا رہا پھا__
”میں نے تمہارے لیتے سارہ کو نسبد کرلبا ہے جسام__ وہ نہت اجھی لڑکی ہے اور سب سے
پڑھ کر میری ائنی پھانخی ہے__!!
نی حان نے گوپا تم پھوڑا پھا۔
”لبکن نی حان۔۔“
وہ کچھ کہبا حاہبا پھا۔
”لبکن کبا جسام۔۔ کوٸی اور نسبد ہے تمہیں نو ئ باٶ۔۔ لبکن پاد رکھبا خو پھی نسبد ہو مچ ھے ف پول
ہوگی نس وہ سبد حاپدان سے ہو۔۔ تم ا ئتے حاپدان کی رواپات کو ا جھے سے حا ئتے ہو___!!
نی حان کی پات سن کر وہ اذ ئت سے آپکہیں منچ گبا پھا۔
وہ ہر طرف سے پھیسا ہوا پھا۔ سب سے نہلے نو حاتم انکار کرحکی پھی۔۔
اگر وہ مان پھی حانی نو جھونے پاپا ساٸیں نعنی سبد جیبل کنھی پا ما ئتے۔۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ کبا کرے۔
”کیبا وفت۔۔؟؟ اور پات سالوں پر پا حاٸے میں اب تمہارے سر ہر شہرا دپکھبا حاہنی ہوں۔۔
تمہاری عمر کے سنھی لڑکوں کی سادی ہوحکی ہے نس اپک تم ہی رہتے ہو___!!
نی حان کا اپداز حکمیہ پھا۔
وہ رسپوں میں ئبدھا لڑکا۔۔۔
جسکے لیتے رستے اسکی مجیت سے زپادہ معنی رکھتے پھے ،وہ کنھی نعاوت نہیں کر سکبا پھا__
یہ پات نی حان ا جھے سے حائنی پھیں۔
____________________
حاتم کو امبد پھی کہ جسام اسے کنھی ئبگ نہیں کرے گا اور وہ اسکی امبد پر نورا اپرا پھا۔
دو مہیتے گزر حکے پھے اسکا جسام سے دوپارہ سامبا نہیں ہوا پھا۔
اسکے آخری سمیشیر کے پییر پھی جنم ہوگٸے پھے۔
وہ اس دن کچھ کباپیں اسو کروانے کبلیتے سنی الٸپرپری آٸی پھی۔
کافی دپر ڈھوپڈنے کے نعد پھی اسے ائنی مطلویہ کباب نہیں ملی پھی۔
ب پ ن ھ ت ج
ج ل
حا م النے ہوٸے کاٶپیر پر موخود الٸپرپرین کے پاس گٸی ھی۔ کن یسے ہی وہ ھ چ
پ ن ک مط ئ ہ ن
ن
کاٶپیر پر خی اسے وہاں ا نی لویہ کباب ر ھی ظر آگٸی ھی۔
”مشیر جسام جیبل خو کباب آپ اسو کروا حکے ہیں وہ ام حاتم کو نعنی مچھے حا ہیتے۔۔ آپکو کوٸی
مسٸلہ نو نہیں۔۔۔؟؟“
وہ اسکے ئنچھے کھڑی اونخی آواز میں نول رہی پھی۔
جسام کرئٹ کھا کر پلبا پھا۔ اس نے حیرت سے حاتم کو اور پھر گ ھیرا کر فون کو دپکھا پھا۔
______________________
وفت کیسے گزرپا ہے کچھ ئبا ہی نہیں حلبا۔۔ انسا لگبا پھا جیسے اپھی کل کی ہی پات پھی حب
نوئ پورسنی میں اپکی کالس کا نہال دن پھا۔۔ اور اب وہ لوگ ا ئتے کورس کے دو سال پھی نورے
کر حکے پھے۔۔
انسان جن لوگوں کے ساپھ رہبا ہے وفت گزرنے پر ان سے انسیت ہوہی حانی ہے۔ کچھ انسا
ہی حاتم کے ساپھ ہوا پھا۔
مبڈی نوری کالس کو لے کر کافی ساپ پر آپا پھا۔ یہ وہ کافی ساپ پھی جہاں وہ حاب کرپا
پھا۔
اسے نہلی ئنخواہ ملی پھی اور اسی خوسی میں وہ ائنی کالس کو اسی ساپ میں کافی پالنے الپا پھا۔
اس ساپ میں اسکی الیرڈ سے نہت اجھی دوسنی ہوگٸی پھی۔
حاتم اس کافی ساپ کو نہلے حائنی پھی۔ وہ نچھلے جھ ماہ سے اس ساپ پر آرہی پھی۔
اسے نہاں کی حاٸے خو الیرڈ حاص طور پر اسکے لیتے ئباپا پھا نہت نسبد پھی۔
کالس نے نوری ساپ میں سوروغل مجا رکھا پھا۔
کالس کے لڑکے لڑکباں کھلے دل سے کافی کی نعرنف کر رہے پھے خو مبڈی نے ا ئتے ہاپھ
سے سب کبلیتے ئباٸی پھی۔
وہ سپوڈپیس کے درمبان گھرا سیتے پر ہاپھ رکھ کر سر جھکا جھکا کر سکریہ ادا کر رہا پھا۔
کینی ہی دپر کافی اور ماخول سے لطف اپدوز ہونے کے نعد اسکی نوری کالس کے سپوڈپیس حا
حکے پھے۔
کچھ سوچ کر حاتم پھی ساپ سے پاہر نکل آٸی پھی۔
”ائنجل۔۔۔“
مبڈی اسکے ئنچھے ل نکا پھا۔ ان دو اڑھاٸی سالوں میں اسکی مبڈی سے کافی نےنکلفی ہوگٸی
پھی۔ مبڈی نو اسے ائنی سب سے اجھی دوست مائبا پھا۔
”میں کوٸی نخی نہیں ہوں مبڈی نچھلے اڑھاٸی سال سے میں پیرس میں آوارہ گردی کر رہی
ہوں۔۔
اور تم مچھے گھر جھوڑنے کی پات کر رہے ہو!!
وہ ہیس دی پھی۔
یہ پات واقعی سچ پھی۔ جیسے اس نے نہلے دوسال گھر میں ئبد رہ کر گزارے و نسے ہی اب اس
نے یہ اڑھاٸی سال پیرس کی سڑکوں پر گھومتے گزارا پھا۔
”سوری پرو۔۔ گاڑی میں کچھ مسٸلہ ہوگبا پھا پرپک نہیں لگ رہی پھی۔۔ تمہیں اس سخص
کا سکریہ ادا کرپا حا ہیتے جسے مچھے جبل حانے اور تمہیں heavenمیں حانے سے نجا لبا۔۔!!
نس سے اپک آدمی نے اپر کر کہا پھا۔
اگلے دن حاتم ساپ پر آٸی نو مبڈی نے اسے سارا واقعہ سباپا پھا۔ وہ ہیس ہیس کر پاگل
ہوگٸی پھی۔
”مون۔۔۔“
مبڈی نے اسے آواز لگاٸی پھی۔ وہ آواز سن کر اپکی طرف پڑھا پھا۔
”ک پوپکہ میرے جہرے پر داغ ہے۔۔ اور داغ نو مون پر ہی ہوپا ہے__!!
مچس
مون نے پاٸپ کرکے اسے ئباپا پھا جبکہ مبڈی پا ھی سے گردن ہال کر رہ گبا پھا۔
_____________________
اور پھر اپک ئبا سلسلہ سروع ہوگبا پھا۔ حب حاتم ساپ میں آنی ئنھی مون آحاپا پھا اور اسکے
حانے کے نعد حال حاپا پھا۔
وہ جہاں پھی حانی پھی وہ اسکا ئنچھا کرپا پھا۔
وہ سارا دن غاٸب رہ کر رات کو مبڈی کے گھر نہنجبا پھا۔
حاتم کا ئنچھا کرنے والی پات سب سے نہلے الیرڈ نے نوٹ کی پھی۔
”مچھے لگبا ہے وہ ائنجل میں دلحسنی لے رہا ہے۔۔ اس سے نہلے وہ کوٸی قدم اپھاٸے تمہیں
کچھ کرپا حا ہیتے۔۔!!
الیرڈ کی پات نے مبڈی کو سوچ میں ڈال دپا پھا۔
وہ خود ڈزنی لیبڈ پر حاتم کے ئنچھے مون کو دپکھ چکا پھا۔
اسے اجساس ہو رہا پھا جیسے اس نے مون کو ا ئتے پاس رکھ کر نہت پڑی غلطی کردی پھی۔
اس سے نہلے مون کچھ کرپا مبڈی نے حاتم کو پرنوز کردپا پھا۔۔ اسکی پات سن کر حاتم کینی دپر
ہیسنی رہی پھی۔
”ساپد تم عمر میں پھی مچھ سے جھونے ہو مبڈی۔۔ تم نے انسا ک پوں سوحا۔۔؟؟“
وہ پاگلوں کی طرح ہیس رہی پھی۔
اس رات وہ نہت دکھی پھا۔۔ اور پھر گھر حانے ہوٸے اسے کسی نے پری طرح سے پیبا
پھا۔۔ کوٸی کہہ رہا پھا کہ اسکی ائنجل کو پرنوز ک پوں کبا۔۔؟؟
مبڈی نو پری طرح سے ڈرگبا پھا۔۔ حب وہ گھر نہنجا نو مون صوفے ہر لی با نی وی دپکھ رہا پھا۔۔
اسے اپک پل کبلیتے مون پر سک ہوا پھا لبکن وہ نو نول ہی نہیں سکبا پھا۔۔
مبڈی کا خون کھول کر رہ گبا پھا لبکن وہ کچھ نہیں کر سکبا پھا۔
___________________
حاتم نے پھی ا ئتے ارد گرد مون کی موخودگی کو محسوس کبا پھا۔۔ پاحانے ک پوں اسے مون کے
جہرے سے خوف آپا پھا۔۔
وہ اسے اجھا نہیں لگبا پھا۔۔ اور سرد آپکهوں سے دپکھبا۔۔ حاتم کو ائنی رپڑھ کی ہڈی میں
سیسباہٹ سی ہونی محسوس ہونی پھی۔
”اپکسکپوز می۔۔“
پاس حانے پر حاتم نے سحت سے لہچے میں اسے نکارہ۔
وہ حاۓ پیتے میں ا نسے مگن پھا جیسے سبا ہی پا ہو۔
”مشیر مون آپ گو پگے ہونے کے ساپھ ساپھ نہرے پھی ہیں کبا؟؟“
اسکی اس پات پر مون نے خوپک کر ا ئتے سا متے کھڑی ائنجل کو دپکھا پھا خو اس وفت ائنجل کم
اور ڈاٸن زپادہ لگ رہی پھی۔
مون نے اسکے نہرہ کہتے پر پرا سا میہ ئباپا پھا۔
”نس۔۔“
آپکهوں سے اسارہ کبا گبا پھا کہ نو لتے۔
”آپ میرا ئنچھا ک پوں کرنے ہیں۔۔۔؟؟ میں جہاں حاٶں آپ وہاں ک پوں موخود ہونے ہیں؟؟“
وہ غصے سے نوجھ رہی پھی۔
”نو۔۔۔“
مون نے نفی میں سرہالپا۔جیسے کہہ رہا ہو کہ میں نے انسا کچھ نہیں کبا۔
”نو۔۔“
مون نے پھر سر نفی میں ہالپا پھا اور ہوئ پوں پر آٸی مسکراہٹ کو مشکل سے ضنط کبا پھا۔
”لشن مشیر مون۔۔ اگر آپ آٸپدہ مچھے ا ئتے آس پاس نظر آنے پا نو یہ گرم گرم حانے کا کپ
میہ پر گرا کر خو آدھا جہرہ نجا ہوا ہے پا وہ پھی حال دوپگی۔۔پا پھر۔۔
وہ خو سا متے گلدان نظر آرہا پا وہ اپھا کر سر میں ماروپگی۔۔ سمچھ آٸی۔۔!!“
اسکی دھمکی سن کر مون کی آپکہیں حیرت سے پھنی کی پھنی رہ گٸی پھیں۔
”نو۔۔۔“
من پھ نجی
وہ اپک پار پھر سر نفی میں ہال چکا پھا جبکہ ائنجل غصے سے ھباں نی وہاں سے لی گٸ
ح
پھی۔
اسکے لمتے اوورکوٹ کے ئنچھے انگلش میں پروکن ائنجل لکھا پھا۔
”یہ آپ کبا کہہ رہے ہیں پاپا میں انسان ہوں کوٸی حیز نہیں جسے آپ ا ئتے پزنس کی نظر
کرد ئ بگے۔۔“
وہ الٶ نج میں نہلتے ہوٸے غصے سے کہہ رہی پھی۔
”میں یہ سادی ہرگز نہیں کر سکنی۔۔ میں ائنی نسبد سے سادی کرپا حاہنی ہوں یہ آپ ا جھے سے
حا ئتے ہیں۔۔!!
”یہ ماہی کس لہچے میں پات کر رہی ہے۔۔ اس نے نو ا نسے وہ پھی انکل سے کنھی پات نہیں
کی۔۔“
حاتم کو حیرت ہو رہی پھی۔
”آنکا پزنس ڈوئبا ہے نو ڈونے۔۔ میں کسی ا نسے انسان سے سادی نہیں کر سکنی جسے میں حائنی
پک نہیں۔۔۔!!
وہ اونخی اونخی آواز میں نول رہی پھی۔
لوسی ماں ،حلنمہ نی اور حاتم پی پوں حیرت سے اسے پک رہی پھیں۔
”آپ پھبک سمچھ رہے ہیں پاپا میں نہت پدل گٸی ہوں۔۔
نو میں کبا کروں اگر آپکی طی نعت خراب ہے۔۔ میں فرپانی نہیں دے سکنی۔۔!!
ماہی کی پکظرقہ پات سن کر حاتم کو نو گوپا اجھو ہی لگ گبا پھا۔۔
اسے نقین نہیں ہو رہا پھا کہ وہ ماہی ہی پھی خو اس طرح سے نول رہی پھی۔
”اگر آپکو پاد ہو نو آپکی دو ئپیباں اور پھی ہیں آپکو فرپانی کبلیتے میں ہی ک پوں نظر آٸی ہوں۔۔؟؟
آپ ائنی دوسری ئپی پوں سے فرپانی ماپگ لیں مچھے امبد ہیں وہ انکار نہیں کرئ بگی__!!
ماہی اپک اپک لفظ جبا کر کہنی حاتم پر اپک سرد سی نظر ڈال کر اپدر حاحکی پھی۔۔ ج بکہ حاتم کو
نو جیسے سکیہ ہوگبا پھا۔۔
”پیبا جمدان کے اجساپات کا پدلہ چکانے کا وفت آگبا ہے۔۔ تمہیں فرپانی د ئنی ہوگی کبا تم اسکے
لیتے ئبار ہو___؟؟“
آسیہ ئبگم نوجھ رہی پھیں۔
”امی صاف صاف پات کریں۔۔ میرا دل گنھرا رہا ہے۔۔ کس فرپانی کی پات کر رہی ہیں
آپ۔۔؟؟“
حاتم کو ا ئتے اپدر ہول اپھتے محسوس ہو رہے پھے۔۔ حانے آسیہ ئبگم اس سے کبا ما پگتے والی
پھیں___؟
”پیبا جمدان کے اجساپات کا پدلہ چکانے کا وفت آگبا ہے۔۔ تمہیں فرپانی د ئنی ہوگی کبا تم اسکے
لتے ئبار ہو___؟؟“
آسیہ ئبگم نوجھ رہی پھیں۔
”امی صاف صاف پات کریں۔۔ میرا دل گ ھیرا رہا ہے۔۔ کس فرپانی کی پات کر رہی ہیں
آپ۔۔؟؟“
حاتم کو ا ئتے اپدر ہول اپھتے محسوس ہو رہے پھے۔۔ حانے آسیہ ئبگم اس سے کبا ما پگتے والی
پھیں___؟
”جمدان کے پزنس میں کوٸی مسٸلہ ہوگبا ہے نوری پات نو میں پھی نہیں حائنی لبکن اگر
ہم ان لوگوں سے رسیہ ئبا لیں نو نعلفات مزپد اسپوار ہو پگے اور جمدان کی سالوں کی مجیت ڈو ئتے
سے نچ حاٸے گی۔۔!!“
آسیہ ئبگم نے ا ئتے غلم کے مطانق حاتم کو سب ئبا دپا پھا۔
”یہ نو میں پھی نہیں حائنی۔۔ لبکن لڑکا اجھا ہے ،ماہی نے نو انکار کردپا ہے وہ کسی صورت پھی
یہ سادی نہیں کرے گی۔۔ اب ہماری امبد تم ہو__!!“
”سام پک ا جھے سے سوچ لو پھر ئباپا۔۔ لبکن مچھے امبد ہے کہ تمہارا خواب ہاں میں ہوگا__!! “
پ ن یپ
وہ ائنی سبا کر فون ئبد کرحکی پھیں جبکہ وہ حیران سی ھی رہ گٸی ھی۔
فرپانی نہت پڑی ماپگی پھی اسکی ماں نے۔۔ پا فرپانی د ئتے کی ہمت پھی اور پاانکار کرنے کا
خوصلہ۔۔
وہ اپھ کر ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
سام ہونے ہی والی پھی۔۔
حاتم کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ کبا خواب دے۔۔ وہ ماہی سے اس وفت نفصبل پھی نہیں نوجھ
سکنی پھی ک پوپکہ وہ نہلے ہی نہت غصے میں پھی___
اس نے اپک پل کو سوحا پھا کہ ماہم کا نکاح کروادے گھر والوں سے کہہ کر۔۔
لبکن دوسرے ہی پل اس نے ا ئتے دماغ سے یہ سوچ نکال دی پھی۔
خو کام وہ خود نہیں کر سکنی پھی۔۔ کیسے مطلب پرسپوں کی طرح اس حیز کی فرپانی ماہم سے
ماپگ سکنی پھی۔۔؟؟
_____________________
”ہاں وہی میری حان۔۔ مچ ھےنقین نہیں ہوپا کہ تم ائنی حلدی کیسے مان گٸی ہو__؟؟“
ماہین نے آگے پڑھ کر اسکے گال پر ئبار کبا پھا ،حاتم سے حیرت سے دپگ اسے دپکھ رہی پھی۔
یہ صنح والی ماہی نو کہیں سے پھی نہیں لگ رہی پھی،
یہ نو نہت خوش نظر آرہی پھی۔۔ ائنہانی خوش۔۔
حاتم نے کچھ دپر نہلے ہی فون کر کے آسیہ ئ بگم کو اس نکاح کبلیتے ہاں کردی پھی اور اب
ماہی اسکے کمرے میں موخود پھی۔
”تم دپکھبا تمہیں وہ لڑکا ان ساء ہللا نہت نسبد آٸے گا۔۔ نہت خوش ر ک ھے گا تمہیں___!!
ماہی اسکا ہاپھ پھا متے ہوٸے نولی پھی۔
جبکہ حاتم اپھی پک صدمے کی حالت میں پھی۔
”اب تم آرام کرو۔۔ پرسوں نعنی جمعیہ الم بارک کے دن غصر کے نعد تمہارا نکاح ہے۔۔ مچھے اپال
کے ساپھ مل کر نہت سی ئبارپاں کرنی ہیں__!!
س
وہ اسے پلقین کرنی حا حکی پھی جبکہ حاتم پا ھی سے سوچ رہی ھی کہ آخر یہ ہو کبا رہا
پ مچ
پھا__؟؟
__________________
اگلے دن جمدن صاحب ،آسیہ ئبگم ،ماہم اور خواد وہ سب لوگ پیرس آگٸے پھے۔
حاتم نو انہیں دپکھ کر سکتے میں حلی گٸی پھی۔ اسے ائبا پڑا سرپراٸز دپا گبا پھا کہ وہ
حیرت سے گبگ انہیں دپکھ رہی پھی۔
حب ہوش آپا نو سب سے لیٹ لیٹ کر روٸی پھی۔
خواد اب لڑکین کی عمر سے نکل کر خوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا پھا۔
وہ خواب کی حالت میں سب کو دپکھ رہی پھی۔ اسے نقین نہیں آرہا پھا وہ ا ئتے سالوں نعد ا ئتے
گھر والوں سے مل رہی پھی۔
ان لوگوں کے آنے ہی گھر میں رونق پڑھ گٸی پھی۔
ماہم ،ماہی اور اپال کے ساپھ مل کر پازار حاتم کے نکاح کا خوڑا لیتے گٸی پھی۔
حاتم نے خود حانے سے انکار کردپا پھا۔ وہ آسیہ ئبگم کے ساپھ ائبا وفت پیباپا حاہنی پھی۔
سب نہت خوش نظر آرہے پھے۔۔ حاتم کو کہیں سے پھی یہ نکاح فرپانی کبلیتے پاخوسی کے اپداز
میں کبا گبا نہیں لگ رہا پھا۔
یہ نکاح اسکے لتے مبارک پائت ہوا پھا ک پوپکہ اس نکاح میں وہ ائ پوں سے مل پاٸی پھی۔
____________________
وہ سرخ و سقبد رپگ کے خوڑی دار نجامے اور قم نض میں پک سک سی ئبار ہوٸی نہت ئباری
لگ رہی پھی۔
گھر کو پھی روسی پوں سے سجاپا گبا پھا۔
ہر کوٸی ئ بار پھا صرف دو لہے صاحب کا ائ نطار کبا حارہا پھا۔
حاتم کو نقین نہیں ہورہا پھا کہ واقعی یہ اسی کے نکاح کی نفرئب پھی۔۔؟؟
سب نہت خوش لگ رہے پھے۔
کچھ دپر نعد لڑکے والے آگٸے پھے۔ انہیں ڈراٸپگ رو میں ئنھاپا گبا پھا۔
حاتم سے کسی نے ا ئتے کمرے سے پاہر آنے کو نہیں کہا پھا اور پا وہ خود گٸی پھی۔
اسکا دل پیز پیز دھڑک رہا پھا۔ حذپات و اجساسات پالکل نٸے پھے۔
کچھ دپر نعد قاصی نکاح کبلیتے آپا پھا۔
وہ حاتم سے اسکو روحان ج بدر کے نکاح میں دیٸے حانے کا نوجھ رہا پھا
جبکہ حاتم کو روحان کے پام پر کرئٹ لگا پھا۔ اسے ائنی آپکهوں کے سا متے اپدھیرا جھاپا محسوس
ہو رہا پھا۔
وہ اس سخص کے کسی ہم پام سے پھی نہیں ملنی کہاں اسکے ہم پام سے سادی۔۔؟؟
”جی۔۔“
وہ ائبات میں سر ہالگٸی پھی۔
پانچ میٹ نعد قاصی حاچکا پھا۔۔۔ جبکہ حاتم ا ئتے دل کو سمچھانے کی کوشش کر رہی پھی۔
___________________
نکاح ہوچکا پھا۔۔ ماہی نے اسے پاہر آنے کا کہا پھا پاکہ اسے روحان جبدر کے ساپھ ئنھاپا
حاسکے۔۔
__________________
ڈراٸپگ روم میں کافی جہل نہل پھی۔ روحان جبدر حاموش لبکن پرسکون سا پینھا پھا۔
خواد اسکے ساپھ ج نکا پینھا پھا جبکہ جمدان صاحب روحان کے پڑے پھاٸی کے ساپھ پینھے پانوں
میں مصروف پھے۔
کھاپا خوسگوار ماخول میں کھاپا گبا پھا۔
”تم نہت خوش نضیب ہو ہانی کہ تمہیں روحان جبدر جیسا لڑکا مال ہے__
سخی مچھے لگبا پھا کہ دئبا میں جسام جیبل سے زپادہ خونصورت مرد کوٸی نہیں ،لبکن روحان کو
دپکھا نو مچھے ائبا ئ بان پدل با پڑا__“
وہ مسکرادی پھی جبکہ حاتم حیرت سے اسے دپکھ رہی پھی۔ وہ حان گٸی پھی کہ ماہی جسام
کو نہت نسبد کرنی پھی۔
ساپد اسی وجہ سے اس نے روحان سے سادی کرنے سے انکار کردپا پھا۔
حاتم نے خو ہلکہ پھلکا زنور نہبا پھا وہ اپار دپا پھا۔ اب نس جھوڑپاں نہنی پھیں اور نکاح کا خوڑا۔۔
وہ پھکی ہوٸی نظر آرہی پھی۔
اس نے مشکل سے پھوڑا سا کھاپا کھاپا پھا۔
ج پوری کا مہییہ پھا۔۔ آج 18ج پوری پھی،
یہ کیسا دن پھا۔۔ اور اس دن کبا ہوا پھا حاتم کو پاد پھی نہیں پھا،
”میں سوحاٶں۔۔؟؟“
اس نے ماہی کو لگاپار نو لتے دپکھا نو نوجھا۔
_____________________
نکاح سے نہلے وہ ائنی پرنسان نہیں پھی جینی نکاح کے نعد ہوگٸی پھی۔
سب کچھ احاپک ،اپک دم،ائنی حلدی پدل حاپا ہے کہ انسان سوچ پھی نہیں سکبا___
صنح وہ اپھی نو ام حاتم پھی اور اب اسے روحان جبدر کا ئباپا حاچکا پھا__
حاتم کو سمچھ نہیں آرہی پھی کہ اسکے ساپھ کبا ہوا پھا۔ آرجے مرچکا پھا یہ وہ حائنی پھی اور اسکا
پام روحان جیبل پھا ،لبکن اسکا ہم پام۔۔۔
اسے سدپد کوفت ہورہی پھی،
نکاح سے نہلے اور نکاح کے نعد اسے سب نے کہا پھا کہ اگر وہ روحان سے ملبا حاہے نو مل
لے۔۔
لبکن وہ اپھی ذہنی طور پر خود کو ئبار نہیں کر پاٸی پھی کہ وہ اس سخص سے ملے خو اسکی
زپدگی کا اہم چضہ ین گبا پھا___
ساپد آج پھی ماصی کا خوف اسکے دل میں کبڈلی مارے پینھا پھا۔۔
سوجتے سوجتے وہ پیبد کی وادی میں اپر گٸی پھی۔ رات کو احاپک زور دار آواز پر اسکی آپکھ
کھلی پھی۔
کمرے میں اپدھیرا پھا۔ حاتم نے کھڑکی کے پاس کسی مرد کا ہ پولہ دپکھا پھا۔۔
پ
وہ اپک جھبکے سے اپھ ینھی پھی۔ ہاپھ پڑھا کر ئبڈ کے ساپھ میز پر رکھا لنمپ آن کبا اور دوپارہ
کھڑکی کی حائب دپکھا۔۔
لبکن کھڑکی کے پاس کوٸی پھی نہیں پھا۔ اپک پھاری سیبل کا گلدان خو کہ کھڑکی کے ساپھ
میز پر رکھا پھا وہ ئنچے گرا ہوا پھا۔۔ اسی کے گرنے سے حاتم کی آپکھ کھلی پھی_
کمرے میں اپک عج یب سی خوسپو پھبلی پھی۔ اسے محسوس ہو رہا پھا جیسے کوٸی انسان اسکے
کمرے میں کافی دپر موخود رہا پھا___
ڈر سے حاتم کا حلق جسک ہوگبا پھا۔۔ اسے ا ئتے دل دھڑ کتے کی آواز صاف سباٸی دے رہی
پھی___!!!
اسے اجھی طرح پاد پھا حب وہ سوٸی نو کھڑکی ئبد پھی ،ائنی پھبڈ میں وہ اسے کھو لتے کا سوچ
پھی نہیں سکنی پھی۔۔ لبکن اب وہ کھلی ہوٸی پھی۔
پ ک ک ن ً
قیبا وہ سی نے ھولی ھی۔
اور ئنچے پڑا گلدان۔۔۔ وہ ا ئتے آپ کیسے گرگبا۔۔؟؟
حاتم کو خوف محسوس ہو رہا پھا۔
وہ دھیرے دھیرے ئ بڈ سے ئنچے اپری پھی۔
اور پھر ڈرنے ڈرنے کھڑکی ئبد کی پھی۔
اسے پھاری کیڑے نہن کر سونے کی غادت نہیں پھی۔ اور وہ دو دنوں سے ہونے والے
واقعات میں ائنی الچھی ہوٸی پھی کہ ا نسے ہی سوگٸی پھی۔
الماری سے اپک سادہ سا سوٹ نکا لتے کے نعد وہ ڈرنسبگ روم کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
اپھی خو کچھ پھی کمرے میں ہوا حاتم کو وہ ائبا وہم لگ رہا پھا__!
__________________________
وہ لوگ اپک ہقتے نعد وانس حلے گٸے پھے۔۔ حاتم کبلیتے یہ اسکی زپدگی کے جیسے سب سے
خونصورت دن پھے۔۔
اس اپک ہقتے میں اسے پا نو آرجے پاد آپا پھا اور پا روحان جبدر۔۔
سب وانس حلے گٸے پھے اور اب سے روپا آرہا پھا۔۔
گھر کی رونق اپک دم جنم ہوگٸی پھی۔
حاتم کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ کبا کرے۔۔
”ہانی تمہاری روحان سے مطلب روحان پھاٸی سے پات ہوٸی۔۔“
پ
حاتم الٶ نج میں ینھی غاٸب دماغی سے نی وی دپکھ رہی حب اسے اپال نے ج ھیڑا۔۔
”کمال ہے۔۔نکاح ہوگبا ہے اب نو تم دونوں کو پات کرنی حا ہیتے اپک دوسرے سے پاکہ ا جھے
سے اپک دوسرے کو سمچھ سکو۔۔“
”روحان کہہ رہا پھا کہ حب پک حاتم اس سے خود پات نہیں کرے گی وہ پھی نہیں کرے
گا۔۔ ک پوپکہ وہ زپردسنی سر پر سوار ہونے والوں میں سے نہیں__!!“
ماہی نے اپال کی پات کا خواب دپا پھا جبکہ حاتم حاموسی سے اپکی پاپیں سن رہی پھی۔
”ہونہہ۔۔ آپا پڑا شہیساہ۔۔ حاتم نے نو کنھی خود کو میسج نہیں کبا۔۔!!“
حاتم دل ہی دل میں پڑپڑاٸی پھی۔
جبکہ وہ دونوں اپھی پک روحان کے گن گانے میں مگن پھیں۔
حاتم یہ روحان پامہ سن سن کر پھک گٸی پھی اسے خڑ ہونے لگی پھی اس سخص سے۔۔
وہ اپک جھبکے سے اپھی اور ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھی۔
جبکہ ئنچ ھے ماہی اور اپال کا قہقہہ اپھرا پھا۔
______________________
عسا ٕ کی تماز پڑھتے کے نعد وہ سونے کی ئباری کر رہی پھی حب ماہی نے اسکے فون پر اپک وپڈنو
سیبڈ کی پھی۔
وہ وپڈنو ڈاٶپلوڈ کرنے کے نعد نےمفضد ہی اسے دپکھتے لگی پھی۔
وپڈنو میں اپک نہت پڑا ہال دکھاپا گبا پھا۔ ساپد وہ کوٸی سنمیبار ہال پھا۔
ہال کے اپدر نہت سے سپوڈپیس نظر آرہے پھے۔ داٸیں پاٸیں لمنی قطاریں پھیں جن پر
سپوڈپیس اوپر کی حائب ئنی کرسپوں پر پینھے پھے۔
قطاروں میں کافی قاصلہ پھا۔ درمبان میں اپک اونخی لکڑی کی کرسی پر اپک ادھیڑ عمر آدمی موپا
سا جسمہ لگاٸے پینھا پھا۔
حاتم کے جہرے پر الچھن اپھری پھی۔ اسے سمچھ نہیں آرہی پھی کہ یہ کس حیز کی وپڈنو پھی۔
احاپک پاٸیں حائب والے سپوڈپیس کی قطار میں اپک لڑکا کھڑا ہوا پھا۔
”اسالم کی پیباد ہی واحدائ یت ہے ،اگر ہللا اپک ہے نو اس کے لتے جمع کا ضنعہ ک پوں؟
َ
" فرآن مجبد میں جہاں ہللا کالم کرپا ہے وہاں لفظ " ن ُچن " ہم " اسنعمال کبا گبا ہے ،
”جیسے ہم نے یہ ذکر اپارا اور ہم ہی اسکی چفاطت کرنے والے ہیں___“
نہاں پر ہم سے مراد کون ہے۔۔ صرف ہللا پا پھر کوٸی پھی اور اسکے ساپھ ہے۔۔؟؟
جیسے میں نے پڑھا کہ فرآن کی آپات کو اپک فرسیہ حیراٸپل لے کر آپا پھا۔۔ نو کبا ہم سے
مراد ہللا اور وہ حیرٸپل ہے۔۔
اگر انسا ہے،
نو کبا اسالم م نعدد دنوپاؤں پر اتمان رکھبا ہے ؟"
ہال میں اسکے سوال پر پال پوں کی آواز گونج گٸی پھی۔ لڑکے کا سییہ فچر سے خوڑا ہوگبا پھا۔
اس نے اسالم کی پیباد پر ہی سوال اپھاپا پھا۔
اب کنمرے کا رخ گھوما پھا۔
ً
داٸیں طرف سے اپک سپوڈئٹ کھڑا ہوا پھا۔ نقیبا وہ روحان پھا۔۔
لبکن یہ کبا اسکا جہرہ دھبدال پھا۔۔ صاف نظر نہیں آرہا پھا۔
حاتم کو نہت الچھن ہوٸی پھی۔ وہ اسے خواب د ئتے دپکھبا حاہنی پھی۔
”آپ نے نہت اجھا سوال کبا ہے۔۔ لبکن ان ساء ہللا میں خواب دونگا۔۔“
اسکی آواز نہت پھہری ہوٸی اور پرسوز پھی۔
”اسالم سجنی کے ساپھ نوجبد کا مذہب ہے ،یہ نوجبد پر اتمان رکھبا ہے اور اس پارے میں
کونی مضالحت گوارا نہیں کرپا۔ اسالمی غقبدے کے مطانق ہللا اپک ہے اور ائنی صفات میں
َ
نے مبل ہے ،فرآن مجبد میں ہللا نعالی اکیر ا ئتے پارے میں لفظ " ن ُچن " ( ہم ) اسنعمال کرپا
ہے ۔ لبکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلمان اپک سے زپادہ مع پودوں پر اتمان رکھتے
ہیں۔۔۔“
”ساپد آپ لوگوں کو ئبا ہو کہ م نعدد زپانوں میں جمع کے ضنعے کی دو فسمیں ہیں۔ اپک غددی
جمع کا ضنعہ ہے خو یہ ظاہر کرپا ہے کہ زپ ِر نحث حیز نعداد میں اپک سے زپادہ ہے ،جمع کا
دوسرا ضنعہ احیرام کے لیتے نوال حاپا ہے۔ جیسا کہ اپگرپزی زپان میں ملکہ انگلسبان ائبا ذکر " آنی
" ( )Iکی حگہ " وی " ( )Weکے لفظ سے کرنی ہے۔ یہ اپد ِاز نجاطب راپل پلورل
( )Royal Pluralنعنی " ساہی ضنعہء جمع " کے الفاظ کے سے معروف ہے۔
پھارت کے سانق وزپر اغظم راج پو گاپدھی ہبدی میں کہا کرنے پھے:
" ہم دپکھبا حا ہتے ہیں " گوپا ہبدی اور اردو میں "ہم " راپل پلورل ہے۔
اسی طرح عرنی میں حب ہللا فرآن میں ائبا ذکر کرپا ہے نو وہ اکیر عرنی لفظ " نچن " اسنعمال فرماپا
ہے۔ یہ لفظ غدد کی جمع کو نہیں پلکہ احیرامی جمع کو ظاہر کرپا ہے۔ نوج بد اسالم کے سپونوں
چ
میں سے اپک سپون ہے ،اپک اور صرف اپک مع پود ق نفی کا وخود اور اس کا نے مبل ہوپا وہ
مضامین ہیں جن کا فرآن مجبد میں م نعدد پار ذکر کبا گبا ہے۔ مبال کے طور پر سورہء احالص
میں ارساد ہوا:
ٌ ََ َ ُق ْ ُ
ل ہو اَّللهُ أحد ()١
اگر آپ گراٸمر کو پڑھیں نو آپکو اپدازہ ہوگا کہ ہر لفظ کے اپک سے زپادہ معنی نکلتے ہیں حاص
طور پر عرنی زپان میں___
مچھے امبد ہے کہ آپکو سمچھ آگٸی ہوگی۔۔۔“
وہ کہہ کر حاموش ہوچکا پھا۔ ہال میں سباپا جھا گبا پھا۔
لبکن اسکا جہرہ اپھی پک پلر پھا۔
وپڈنو جنم ہوگٸی پھی جبکہ حاتم اپھی پک اس سخص کی پانوں کے چضار میں میں پھی۔
”تمہارا سوہر۔۔“
سماٸل کے ساپھ خواب حاصر پھا۔
”لبکن یہ ہے کون۔۔؟؟“
دوپارہ نوجھا گبا پھا۔
”مچھے نو اسالمک سکالر لگ رہا ہے۔۔اگر نہیں ہے نو ین حاٸے گا۔۔ تمہیں کبا لگبا کہ وہ
کون ہے۔۔؟؟“
ماہی اسے خڑا رہی پھی۔
”تمہیں اسکی سوسل مبڈپا اکاٶئٹ کی آٸی ڈی پھنج رہی ہوں قالو کر سکنی ہو تم اسے۔۔!!
کچھ دپر نعد ماہی کا میسج آپا پھا اور ساپھ ہی لبک پھی پھا۔
پ
جبکہ حاتم اپھی پک ساکڈ ینھی پھی۔ اسے نقین نہیں ہو رہا پھا کہ خو اس نے اپھی کچھ دپر
نہلے دپکھا کبا وہ سچ پھا___؟؟
____________________
دو دن کی ذہنی کسمکش اور سوچ و نجار کے نعد حاتم نے ائبا موپاپل اپھاپا پھا۔
آج وہ ا ئتے سالوں نعد پھر سے سوسل مبڈپا کو اسنعمال کرنے والی پھی۔
اس نے فیس پک کر ائنجل کے پام سے آٸی ڈی ئباٸی پھی۔ ماہی کا پھنجا گبا لبک اوین
کبا پھا۔
حاتم کو ا ئتے دل کے دھڑ کتے کی آواز صاف سباٸی دے رہی پھی۔
وہ اس سخص کو دپکھتے حارہی پھی جشکا اسے ئبادپا گبا پھا۔
پ س
اسکا پام لکھا گبا پھا لبکن پاحانے کس زپان میں۔۔ حاتم وہ زپان ھتے سے قاصر ھی۔ساپد وہ
مچ
خرمن زپان پھی۔ الییہ خرمن زپان میں لکھے گٸے پام کے ئنچے روحان لکھا پھا خو اسکی
نساپدہی کر رہا پھا۔
ن
”کبا دئبا میں کونی انسا ذی روح پھی ہے جس کو کونی نکل نف پا ہنخی ہو؟ مچھے ائنی نکل نف دی
گنی ہے کہ اب میں اس کا جبال ہی نہیں کرپا۔ حب لوگ ہی اس فسم کے ہیں نو پھر کونی
کر ہی کبا سکبا ہے۔ اگر اس کا جبال کرو نو کام میں حلل پڑپا ہے۔ اور پھر نکل نف پر دل
کڑھانے سے وفت صا نع کرنے کے غالوہ کچھ نہیں ہوپا۔ نہی ہے زپدگی کا غالم۔ زپدگی ا نسے ہی
گذرنی ہے میری ماں۔“
حاتم کی نسبدپدہ کباب ”ماں“ سے افیباس ل با گبا خو اسکے Aboutمیں لکھا پھا۔
وہ سچر زدہ سی پڑھ رہی پھی۔
م
حاتم کو پاد پھا اسکی وہ کباب آج پھی ادھوری پھی۔ وہ کمل نہیں ہوٸی پھی لبکن وہ سخص
م
ساپد کمل کرچکا پھا۔
وہ اب اسکی فونوز دپکھ رہی پھی لبکن حیرت کی پات یہ پھی کہ اسکی کسی نصوپر میں روحان کا
جہرہ واصح نہیں پھا۔
کچھ نہت دور سے لی گٸی پھیں کچھ ئنچھے سے اور کچھ ساٸپڈ۔۔
کہیں پھی جہرہ نظر نہیں آرہا پھا۔
اب وہ فونوز کو جھوڑ کر وپڈنوز دپکھ رہی پھی۔ اسکے الکهوں قالورز پھے۔ جن میں زپادہ نعداد
نهودنوں،عیساٸنوں اور ملجدوں کی پھی وہ حیران پھی۔
”جس انسان کے ا ئتے حا ہتے والے ہوں اسے میں کہاں پاد رہ سکنی ہوں۔۔۔“
حاتم نے دل میں سوحا پھا۔اسے ائبا آپ اصافی سا محسوس ہوا پھا۔
وہ اسکی سروع سے لے کر اب پک کافی وپڈنوز دپکھ حکی پھی خو ساٸنس اور جپیبکس کے
م نعلق پھیں ،جیتے اس سے کمیپیس میں سوال نو جھے گٸے پھے وہ سب کے خواب پڑھ
حکی پھی۔
اور اسکا دل صدمے کا سکار پھا۔ وہ سخص غلم اور معلومات کا حلبا پھرپا انساٸنکلو ئ بڈپا پھا۔
”نہت خوب۔۔۔ نقین نہیں آپا کہ کسی سخص کے پاس ائبا غلم کیسے ہوسکبا ہے۔۔ کوٸی
ہللا سے ائنی مجیت کیسے کر سکبا ہے___؟؟“
حاتم نے کمیٹ کبا پھا۔
”کیسی ہو حاتم۔۔۔؟؟“
اسکا میسج آپا پھا حاتم نو دھک سے رہ گٸی پھی اس نے کنھی خواب میں پھی نہیں سوحا پھا
کہ وہ اسے نہجان لے گا۔
وہ زپدگی میں نہلی پار خود کو کسی کے سا متے نےجینی محسوس کر رہی پھی۔
”آپ کی نصوپروں میں جہرہ واصح نہیں ہے۔۔ اسکی کبا وجہ ہے۔۔؟؟“
وہ ہڑپڑاہٹ میں غلط سوال نوجھ گٸی پھی۔
ساپد وہ ہیسا ہوگا۔
”دپکھبا حاہنی ہو مچھے___؟؟“
وپڈنو میں اسکا جہرہ پھر واصح نہیں پھا۔ یہ وپڈنو اس ہال کی نہیں پھی خو ماہی نے اسے سیبڈ کی
پھی یہ کہیں اور پھی۔
م ن ً
”میں اپک ہبدو ہوں اور میں اپک حدا پر نہیں مائبا۔۔ ہمارے مذہب یں فرئبا 33کروڑ حداٶں
پر نقین رکھا حاپا ہے۔۔
آپ مچھے یہ پائت نہیں کر سکتے کہ ہللا اپک ہی ہے۔۔ اور یہ دوسروں کی طرح مچ ھے مبدر سے
نکال کر مسجد میں ئنھا سکتے ہیں__
آ پکے پاس کوٸی ئ پوت ہے کہ حدا اپک ہے__؟؟“
اپک ہبدو لڑکے کا سوال پھا۔
”آپ نے اپک اجھا سوال کبا ہے۔۔ میں اسکا خواب دونگا۔۔
نہلے پات نو یہ کہ ہبدو کسے کہتے ہیں۔۔؟؟
ہبدو کوٸی مذہب نہیں ہے پلکہ اپڈس کی زمین پر رہتے والوں کو ہبدو کہا حاپا ہے۔۔
حب عرنی لوگ اس چطے میں آٸے نو انهوں نے چعرافبانی لجاظ سے نہاں کے رہتے والوں کو
ہبدو نکارا۔
روحان نے نولبا سروع کبا پھا۔
”ئبڈت خواہر الل نہرو نے ائنی کباب Discovery of Indiaمیں لکھا ہے کہ ہبدو لفظ
کسی مذہنی کباب میں اسنعمال نہیں ہوا۔۔۔
اب خو لوگ اپڈپا کی سرزمین پر رہتے ہیں انہیں ہبدو کہا حاپا ہے۔۔ لبکن وفت گزرنے کے
ساپھ یہ لفظ اپک مذہب کے پام سے خڑ گبا۔ اس لتے ئ پوں کی عبادت کرنے والوں کو ہ بدو
کہا حانے لگا۔
”نو آپ نے ا ئتے پاپ سے سبا کہ حداٶں نعنی پھگوانوں کی نعداد 33کروڑ ہے۔۔
میں کہہ رہا ہوں کہ حدا اپک ہے۔۔ آپ میری پات پر نقین کپوں نہیں کرنے۔۔۔؟؟
کبا میں آنکا دسمن ہوں۔۔۔
وہ مسکرا رہا پھا۔
لڑکے کو گوپا سائپ سوپگ گبا پھا۔۔ وہ حیرت سے اس سخص کو دپکھ رہا پھا خو اسکے مذہب کی
کبانوں سے خوالے دے رہا پھا۔
”نو میرے پھاٸی میں آپکو م بدر سے مسجد کی طرف لے کر نہیں گبا پلکہ آپکی کبانوں کی طرف
لے کر گبا ہوں۔۔ اور ان سے پائت کبا ہے حدا اپک ہی ہے۔
آپ نے کہا کہ آپ نے ا ئتے پاپ سے اور پافی لوگوں سے سبا کہ حدا 33کروڑ ہیں۔۔
”ک پوں نہیں ماپیں گے۔۔؟؟ کپوپکہ آپ حا ئتے ہیں کہ دو جمع دو پانچ نہیں پلکہ حار ہونے
ہیں۔
اسی طرح آپکو حدا کا غلم نہیں۔۔ لوگوں نے جیسا کہا آپ نے مان لبا۔۔
حب آ پکے پاپ نے کہا کہ حدا 33کروڑ ہیں نو کبا آپ نے خوالہ مانگا کہ انسا کہاں لکھا
ہے۔۔۔؟؟
حاموسی۔۔۔
ً
”نقیبا نہیں نو میں نے جیتے پھی خوالے اوپر ئبان کیتے ہیں آپ انہیں لکھ لیں اور حا کر
پڑھیں۔۔
ل ن ً
قیبا انسا ہی کھا ہوا ہے۔۔
حدا اپک ہی ہے۔۔ اور وہ ہللا ہے___!!
روحان کا لہجہ آخری پات کہتے وفت مجیت سے خور ہوچکا پھا_____
وپڈنو جنم ہوحکی پھی۔
حاتم کا سکیہ نوپا پھا۔۔ اس نے کا پیتے ہاپھوں سے موپاپل کو ئبڈ پر پھیبک دپا پھا۔ اسکا دل کبا
پھا کہ وہ جنچے حالٸے اور زور زور سے روٸے۔۔ دھاڑیں مارے____
اسے کس انسان سے نواز دپا گبا پھا یہ وہ پھی نہیں حائنی پھی۔
آنسو اسکی آپکهوں سے حاری پھی۔
عرصے نعد آج اس نے نہجد کی تماز ادا کی پھی۔
اس نے سکرانے کے نواقل ادا کیتے پھے۔ وہ کنھی سوچ پھی نہیں سکنی پھی کہ اسکی ین ماپگی
دغا کو نوں ف پول کرلبا حاٸے گا۔۔
پیسک اس نے اپک سکالر کی خواہش کی پھی۔۔
اور وہ نوری ہوحکی پھی۔
ا ئتے سالوں میں اسکا حدا سے خو قاصلہ پڑھ گ با پھا وہ پک لحت سم با پھا۔۔
حاتم کی ہجکباں ئ بد گٸی پھیں۔۔
کیسے وہ ا ئتے ہللا کو پھول گٸی پھی۔۔ کیسے وہ اس سے دور ہوگٸی پھی۔۔
یہ سخص کسی مسنجا کی طرح آپا پھا جس نے حاتم کا ہاپھ پکڑ کر ہللا سے مال دپا پھا جس سے وہ
پاراض پھی۔
”اور کہہ دنچیتے کہ ہللا اپک ہے___!!“
وہ پار پار اپک ہی آئت پڑھ رہی پھی۔۔ اسکا دل رو رہا پھا___
اور ئبک لوگ نو فسمت والوں کو ملتے ہیں۔ اسے آج محسوس ہوا پھا وہ کینی فسمت والی پھی!!
کنھی کنھی زپدگی ا نسے موڑ لے لینی ہے کہ انسان سوچ پھی نہیں سکبا__
ان پانچ سالوں میں حاتم کی زپدگی پھی ا ئتے موڑلے حکی پھی اسے سمچھ نہیں آرہا پھا اسکی زپدگی
میں کونسا موڑ اپدی ہے کونسا نہیں___
حب سے روحان جبدر اسکی زپدگی میں آپا پھا اس نے ہر حیز کو خونصورت پاپا پھا۔۔
پیرس کی پرف اور پارش۔۔ دونوں میں اسے مجیت کی جھلک نظر آٸی پھی۔
وہ اسکے لیتے صروری ہوپا حا رہا پھا۔۔ اور حاتم اسے ائنی صرورت پیتے دے رہی پھی ،ان پانچ
سالوں میں وہ خود سے ،وفت سے ،لوگوں سے اور حاالت سے ائبا پھاگی پھی کہ اب پھک حکی
پھی___
اسے پاد پھا آج وہ پھی دن حب اس نے روحان جبدر سے نہلی پار فون کال پر پات کی پھی۔۔
اسکی آواز دل سوز پھی۔۔
اسکے پات کرنے میں اپک پھہراٶ پھا ،کنھی کنھی حاتم کو محسوس ہوپا پھا اسکی پھہری ہوٸی
پرسکون آواز کے ئنچھے اپک گہری سدت جھنی پھی۔۔۔ خو اسے محسوس ہونی پھی۔
پ
وہ الن میں ینھی پھی پھبڈی ہوا میں اڑنے اسکے سنہری پال۔۔
خو اب نہلے کی نسیت لمتے ہو حکے پھے۔ موسم اپر آلود پھا۔۔
پارش آہسیہ آہسیہ سروع ہوٸی اور پھر حل پھل ئبدا کرنے لگی پھی۔۔
وہ اب الن کی حائب کھلتے والے دروازے میں کھڑی پارش کو پک رہی پھی۔۔ ل بکن اسکا دھبان
موپاپل میں لگا ہوا پھا۔ وہ خود اسے فون نہیں کرنی پھی پلکہ ساپد وہ پر لمجہ اسکے فون کا ائ نطار
کرنی پھی۔۔
اسکی امبد پھر آٸی پھی ،موپاپل پر رپگ ہوٸی پھی۔ حاتم نے دھڑ کتے دل کے ساپھ فون
اپھاپا پھا۔
”جی۔۔“
وہ نس ائبا ہی کہہ پاٸی پھی۔
”انسا ک پوں۔۔؟؟“
وہ نوجھ رہا پھا۔
”وہاں کی پارش سے نہت سی خوفباک پادیں خڑی ہیں۔۔ خو روح کو گھاٸل کرنی ہیں۔۔!!“
حاتم نے آپکہیں منجتے ہوٸے کہا پھا۔ روحان اپک گہری سانس لے کر رہ گبا پھا۔
”خو پرا ہو اسے پھول حاپا حا ہیتے۔۔ ہمیشہ ائنی زپدگی میں اجھی حیزوں کا نصور کرو۔۔ خوش
رہو۔۔!!
وہ مسکراپا پھا۔
حاتم پھی مسکرادی پھی۔۔
اسے ہر حیز خونصورت لگتے لگی پھی یہ وہ اسے کیسے ئبانی۔۔
وہ اس سخص کو ہر لمجہ ا ئتے آس پاس محسوس کرنی پھی۔۔
اور مجیت نو انسی ہی ہونی ہے خو انسان کے کردار سے ہونی ہے۔۔
اور حب مجیت ہونی ہے نو ہر جہرہ خونصورت ہوحاپا ہے۔
م
”ماسیر کمل ہوگبا تمہارا۔۔؟؟“
”ہمم۔۔ گڈ۔۔“
”لبکن یہ نو ساٸنس کہنی ہے۔۔ ہللا نے نو زمین کو نچھا دپا ہے۔۔ مچھے فرآن سے زمین کی
جینی ہونے کی نسائباں ملی ہیں۔۔!!
وہ ساپد الچھی ہوٸی پھی اس لیتے نوجھ رہی پھی۔
” زمین کی نجل پق آسمان سے نہلی ہونی لبکن اس کو ہموار آسمان کی ئبدانش کے نعد کبا گبا
ہےاور نہاں اسی چق نقت کا ئبان ہے۔ اور ہموار کرنے پا پھبالنے کا مطلب ہے کہ زمین کو
ً
رہانش کےقاپل ئبانے کے لتے جن جن حیزوں کی صرورت ہے ہللا نے ان کا اہنمام فرماپا ،مبال
زمین سے پانی نکاال ،اس میں حارہ اور خوراک ئبدا کی ،نہاڑوں کو منخوں کی طرح مضپوط گاڑ دپا پاکہ
زمین یہ ہلے۔
لبکن اسکا ہرگز مطلب نہیں ہے کہ زمین جینی ہے۔
اس نے سر اپھا کر آسمان کو دپکھا پھا۔۔ اسکا دل ہللا کی مجیت سے لیرپز حارہا پھا۔
عرصہ ہوا پھا اس نے فرآن کی آپات پر پدپر کرپا جھوڑ دپا پھا۔۔ اب وہ سخص اسے وانس اسی
حاتم کے پاس لے حا رہا پھا خو ہر حیز میں الحک ڈھوپڈنے والی پھی۔
______________________
وہ پیز پیز قدموں سے ئنھر سے ئنی سڑک پر آگے کی طرف پڑھ رہی پھی۔ پھبڈی ہواپیں اسکی
ہڈنوں سے ہونی ہوٸی گزر رہی پھیں۔
اسکا پھاری وزنی اونی کوٹ پیز ہوا حلتے کے پاعث ئنچ ھے کی حائب اڑ رہا پھا۔ پھاری جبکی ہبلز
(خونوں) کی آواز و قفے و قفے سے اپھر رہی پھی۔
پیز پیز حلتے کے پاعث وہ ہائپ رہی پھی۔
”جی کافی عرصہ نہلے الٸپرپری سے کچھ کباپیں لی پھی انہیں وانس کرنے حا رہی
ہوں__!!“
حاتم نے پاپاں ہاپھ کوٹ کی ج یب میں اڑستے ہوٸے ئباپا۔
اس سڑک پر حلبا ہر سخص خو نول رہا پھا اور سانس لے رہا پھا ان کے میہ سے دھواں پھائپ
کی صورت نکل رہا پھا۔
”آج کباپیں وانس کرنی الزمی پھیں کبا__ اور ماہی سے کہہ د ئنی وہ الٸپرپری جھوڑ د ئنی
تمہیں!!“
وہ قکر مبد ہو رہا پھا۔ حاتم کا اسے ائنی قکر اجھا لگا پھا۔
”ماہی کو کچھ کام پھا وہ صنح ہی حلی گٸی پھی۔ میں و نسے نو پرین میں آٸی ہوں نس یہ
پھوڑا سا قاصلہ پھا خو اب ئبدل طے کر رہی ہوں___!!
وہ ہا پیتے ہوٸے ئبا رہی پھی۔
پھبڈی ہوا اسکے ئنھ پوں سے پکرا کر پاک کے ذر نعے اپدر حلی گٸی پھی۔
حاتم کو لگا پار دو جھیبکیں آٸی پھیں۔
َ
”الچ ْم ُد ِهلل۔۔“
وہ زپرلب پڑپڑاٸی پھی۔
”حب انسان جھیبکبا ہے نو ملی سبکبڈز نعنی پل کے ہزارویں چصے کبلیتے انسان کا دل ئبد ہوحاپا
ہے۔۔
َ
اس لیتے ہم مسلمان جھیبک آنے کے نعد الچ ْم ُد ِهلل نعنی ہللا پیرا سکر ہے کہتے ہیں اور دوسرا اسکے
خواب میں پا رجمک ہللا کہبا ہے نعنی ہللا تم پر رجم کرے۔۔ اور نہی پافی پان مسلم God
Bless Youکہتے ہیں۔۔
ن ب ج ل ُ ْ َ
ی
الچمد ِهلل اسی تے کہا حاپا ہے ھی ک آنے کے عد انسان کا دل دوپارہ دھڑکبا سروع کرد ئ با
ہے۔۔ اسی لیتے سکر ادا کبا حاپا ہے۔۔
اور دوسرا ”انسان ہللا تم پر رجم کرے“ اسی لیتے کہبا ہے کنھی کنھی جھیبکتے کے نعد انسان
کافی دپر پارمل نہیں ہو پاپا نو اسے یہ دغا دی حانی ہے__!!
وہ کہہ کر حاموش ہو چکا پھا۔۔
جبکہ حاتم کے پیز قدموں کو پرپک لگی پھی۔ ہر حیز جیسے نس م نظر میں حلی گٸی پھی۔۔
وہاں سے گزرنے لوگ ساکت ہوٸے پھے ،وہ سڑک کے درمبان کھڑی ا ئتے دل کے دھڑ کتے
کی آواز صاف سن رہی پھی۔۔ اس نے ا ئتے دل کو ر کتے اور پھر مسرت سے دھڑ کتے پاپا پھا۔
سکارف کے ئنچے سے اسکے سنہری پال اپک لٹ کی صورت نکل کر پار پار جہرے کو جھو رہے
پھے۔
اس نے ہواٶں کے سور کو سبا پھا۔۔۔ محسوس کبا پھا،
سرسرانی ہواٸیں اسکے اپدر سے گزرنی کسی کے پام کی ماال حپ رہی پھیں۔۔
حاتم نے نہلی پار خود کو نےنس محسوس کبا پھا۔
”اگر ہم جھیبک ہی روک لیں نو۔۔ پھر نو دل نہیں ئبد ہوگا پا۔۔؟؟“
حاتم نے خود کو پارمل کرنے کبلیتے نوجھا پھا۔
”نو مسز خو انسان انسا کرپا ہے ا کسے دماغ کی رگ پ ھٹ سکنی ہے۔۔ جھیبک نہت زور آور ہونی
ہے اسے نہیں روکبا حا ہیتے۔۔۔“
”پھبک ہے پھر حلدی سے ئباری کرلیں میں آپ سے ملبا حاہنی ہوں وہ پھی نہت حلد۔۔“
وہ جیسے حکم دے رہی پھی۔
______________________
جیسے ہی وہ الٸپرپری میں داحل ہوٸی پھی اسے سا متے والے میز پر جسام پینھا نظر آپا پھا۔
کیتے مہی پوں نعد وہ اسکی سکل دپکھ رہی پھی۔
”حائبا ہوں۔۔“
پھبکی سی مسکراہٹ اسکے ل پوں پر پھبل گٸی پھی۔
حاتم نے محسوس کبا پھا وہ نہلے سے کافی کمزور ہوگبا پھا۔ اسکی آپکہیں اپدر کو دھیسی نظر آرہی
پھیں۔
”آپکی طی نعت نو پھبک ہے۔۔؟؟“
پ
وہ نےاجیباری میں نوجھ ینھی پھی۔
جسام نے اپک سکوہ پھری نظر اس پر ڈالی پھی۔
حاتم کو اب محسوس ہو رہا پھا کہ اسے جسام کے سا متے نہیں آپا حا ہیتے پھا۔
”حائبا ہوں۔۔۔“
اسکے خواب پر حاتم خوپکی پھی۔ وہ اسے سوالیہ نظروں سے دپکھ رہی پھی۔
”سکریہ۔۔“
”رچصنی کب ہے۔۔ اور تم روحان سے ملی ہو کبا۔۔؟؟“
”نہیں اپھی نہیں ملی۔۔ ساپد اگلے مہیتے ملیں۔۔ ہم سوچ رہے پھے کہ اپی پورسری پر ملیں۔۔“
حاتم مسکراٸی پھی۔
جسام نہلو پدل کر رہ گبا پھا۔
”اجھا لگبا ہے۔۔ مچھے داسباپیں پڑھتے کا سوق ہے اور کچھ میرا نعلق انگلش ادب سے ہے نو
ساپد اسی لیتے۔۔“
جسام نے جس نوئ پورسنی سے خود پڑھا وہ اب وہاں انگلش کا پروفیسر پھا۔
سپوڈپیس حاص طور پر لڑکباں اسکی سخضیت کی گروپدہ پھیں۔
”حلیں پھبک ہے آپ پڑھیں میں حلنی ہوں مچھے کچھ کام ہے۔۔“
وہ اپھی پھی۔
”ہللا حاقظ۔۔“
جسام کے الفاظ نے حاتم نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔۔ وہ اسے پھبک نہیں لگ رہا پھا۔
وہ ائبات میں سر ہال کر آگے پڑھ گٸی پھی۔
جسام اسے حانے ہوٸے دپکھ رہا پھا۔
”عورت کی خونصورنی،د لکسی اور پزاکت مرد کے ہاپھ میں ہونی ہے ،وہ جیبا اسے خونصورت کہبا
ہے وہ ہونی حانی ہے۔۔
وہ جینی اس پر نوجہ د ئ با وہ ائنی ہی پکھرنی حانی ہے ،دلکش ہوحانی ہے،
اور حب مرد عورت کو نظر اپدازی اور ئ نگاپگی کی موت مارپا ہے عورت کے جشن کو زپگ لگبا
سروع ہوحاپا ہے___
اسکی خونصورنی جیسے پدصورنی میں پدل حانی ہے۔۔
اسکا جشن ماپد پڑ حاپا ہے۔۔ جیسے دھنمک لکڑی کو کھاحانی ہے و نسے ہی مرد کی النعلفی اسکی
الپراوہی عورت کو کھاحانی ہے۔۔
وہ گلتے سڑنے لگنی ہے۔۔ اور پھر جنم ہو حانی ہے___!!“
حاتم کے ساپھ انسا ہی ہوا پھا۔۔ وہ پکھرنی حارہی پھی۔
اسے محسوس ہوپا پھا کہ اسے مجیت ہوگٸی پھی اب اسے افرار کرپا پھا۔۔ خو نہت ہی مشکل
مرحلہ پھا۔
____________________
_____________________
جسام کے سر میں سدپد درد ہو رہا پھا۔ اس نے میز کے دراز سے مبڈنشن نکال کر کھاٸی
پھی۔ اس سے نہلے وہ سونے کبلیتے لپیبا اسکے موپاپل پر ئبل ہوٸی پھی۔
کوٸی انجاپا تمیر پھا۔
جسام نے کچھ سوجتے ہوٸے فون اپھاپا پھا۔
”اگر ائنی مج پویہ کی زپدگی حا ہتے ہو نو ئبا کوٸی حاالکی کیتے میرے ئباٸے ہوٸے ئتے پر نہنچ
حاٶ۔۔“
اپک اپک لفظ جبا جبا کر کہا گبا پھا۔
”ہبلو۔۔ کون۔۔۔؟؟“
جسام حیراپگ سے نوال پھا لبکن دوسری طرف سے فون ئبد ہوچکا پھا۔
جسام کے جہرے پر پرنسانی کی لکیریں اپھری پھیں۔
اسکے ذہن میں نہال جبال حاتم کا آپا پھا۔
اس سے نہلے وہ کچھ اور سوجبا ئپ کی آواز سے اسکے موپاپل پر MMSآپا پھا۔
وہ اپک وپڈنو پھی۔۔ ماہی کی وپڈنو اسے کرسی سے پاپدھا گبا پھا۔۔
یہ ان دنوں کی پات ہے حب صبا ٕ جیبل پیرس میں معاسبات پڑھتے آپا پھا۔ خوپرو وجنہہ سخص خو
حلد ہی کالس میں موخود لڑک پوں کی دل کی دھڑکن ین گبا پھا۔
مسرفی مرد و نسے پھی معرنی عورنوں کی سروع سے کمزوری رہے ہیں ا نسے میں مارپھا خو کہ اپک
پ
عیساٸی لڑکی پھی وہ صبا ٕ جی بل پر پری طرح سے دل ہار ینھی پھی____
وہ اسے لبکچر کے دوران ،کالس سے پاہر عرض کہ ہر حگہ پر جہاں وہ پاپا حاپا پھا فرصت سے
پ
د کھنی پھی۔
وہ خونصورت پھی،ذہین پھی اور کالس کی پاپر لڑکی پھی۔۔
اسکی صبا ٕ جیبل سے دنواپگی پڑھنی حا رہی پھی اور اسی وجہ سے پڑھاٸی مباپر ہونے لگی پھی۔
مارپھا کی پڑھنی ہوٸی القت صبا ٕ سے جھنی نہیں رہی پھی۔
وہ پھی اسکی ان کہی مجیت میں گرفبار ہونے لگا پھا۔۔
مارپھا کی ا ئتے لیتے دنواپگی دپکھ کر وہ کنھی کنھی حیران ہوپا پھا۔۔ اور نہت حلد دونوں کی پک
طرقہ مجیت افرار کے نعد اپک رستے میں ئبدھ گٸی پھی___
وفت گزرپا گبا اور اپک سال نعد دونوں نے سادی کرلی پھی۔
انہی دنوں صبا ٕ سے نو ج ھے نعیر گھر والوں نے اسکا رسیہ سبدہ حدنجہ سے کردپا پھا۔
حب صبا ٕ نے گھر ائنی نسبد اور سادی کا ئباپا نو سبد خوپلی میں اپک پھونجال آگبا پھا۔۔
اسے مارپھا کو ظالق د ئتے کا کہا گبا۔۔
اسے کہا گبا کہ اپک عیساٸی لڑکی کو کنھی پھی ف پول نہیں کبا حاٸے گا۔۔
وہ پرنسان رہتے لگا پھا۔۔ اسے حاٸداد سے غاق کرنے کی دھمکی دی گٸی پھی۔
وہ پزنس کی دئبا میں نہت آگے حاپا حاہبا پھا۔
اور پاآلخر اسکا حاپدان ج یت گبا اور مجیت ہار گٸی۔۔
صبا ٕ جیبل نے مارپھا کو جھوڑنے کا ف نضلہ کرلبا پھا۔
حب مارپھا نے یہ سبا نو وہ پاگل ہوگٸی پھی۔
اس نے صبا ٕ کی نہت میپیں کی پھیں کہ وہ اسے ظالق پا دے پھلے جھوڑ کر حال حاٸے لبکن
کنھی اسے ظالق پا دے۔۔
صبا ٕ جیبل کی سبدہ حدنجہ سے سادی ہوگٸی پھی۔۔ لبکن وہ اسے وہ مجیت نہیں دے پاپا پھا
خو وہ مارپھا سے کرپا پھا۔۔ نہی وجہ پھی وہ آج پھی سبدہ حدنجہ نعنی نی حان سے غاقل پھا۔۔
اس نے مارپھا کو ظالق نہیں دی پھی لبکن پھر اس سے کوٸی رسیہ نہیں رکھا پھا۔۔ اس نے
مارپھا کے اکاٶئٹ میں اپک پڑی رقم جمع کروادی پھی خو ا پکے پیتے نعنی خورڈن کی پرورش میں
کام آنی۔۔
وہ وفت کے ساپھ مارپھا کو پھوال پھا پا نہیں لبکن مارپھا اسے اپک پل کبلیتے پھی نہیں پھول
پاٸی پھی۔۔
اس نے ائنی نوری زپدگی حب پک زپدہ رہی صبا ٕ جیبل سے وقا کرنے گزاری پھی۔
وہ اسکے دکھ میں گھل گھل کر دئبا سے حلی گٸی پھی لبکن صبا ٕ کو نہیں پھول پاٸی
پھی۔
خورڈن نے ائنی ماں کو پل پل مرنے دپکھا پھا۔۔ اور اس حیز نے اسے سبد جیبل حاپدان سے
نفرت کرنے پر مج پور کردپا پھا۔
_____________________
______________________
”تم مچھے نہاں ک پوں الٸے ہو ج نگلی انسان میں نے تمہارا کبا نگاڑا ہے۔۔؟؟“
ماہی حال حال کر نوجھ رہی پھی۔ وہ سخص کو نہجان گٸی پھی جس نے نہلے ماسک نہبا پھا
جہرے پر اور اب وہ اسے اپارے پرسکون سا ماہی کے سا متے پینھا پھا۔۔ وہ خورڈن پھا۔۔
اپک پاکسر۔۔ خو غام روپین میں پھی کسی سے لڑپا پھا نو ہڈی نسلی نوڑ کر ہی سکون لیبا پھا۔۔
اپال نے اسے ج نگلی پام کا چطاب دپا پھا خو کہ کافی حد پک درست پھی پھا۔
”حالٶ مت۔۔۔ تم سے کوٸی دسمنی نہیں ہے۔۔ تمہارے نواٸے فرئبڈ سے ہے۔۔!!
خورڈن نے غصے سے خواب دپا پھا۔
”میرا کوٸی نواٸے فرئبڈ نہیں ہے۔۔“
ماہی نے اسے نقین دالنے کی کوشش کی پھی۔
”زپادہ سوجتے کی صرورت نہیں ہے وہ کچھ دپر میں نہنچ حاٸے گا نہاں۔۔“
وہ پرسکون سا ئبا رہا پھا۔ پھبڈ میں پھی ماہی کے جہرے پر نسیتے کے قظرے تماپاں پھے۔
خورڈن عور سے اسے دپکھ رہا پھا۔ ماہی کے ہوئٹ جسک ہو حکے پھے۔ وہ جسک ہونے ل پوں پر
زپان پ ھیر رہی پھی۔ وہ اپھ کر ماہی کی طرف پڑھا پھا۔
”مچھے نقین ہے تم پھا گتے کی کوشش نہیں کروگی ک پوپکہ تمہارا مج پوب ادھر ہی آرہا ہے۔۔!!“
”حانور ہو تم۔۔“
وہ حالٸی پھی۔
خورڈن کی آپکہیں غصے سے سرخ ہوحکی پھیں۔ وہ حب سے ماہی کو نہاں الپا پھا اس نے ماہی
سے کوٸی پدتمیزی اور عیر احالفی خرکت نہیں کی پھی اور یہ اسے مارا پھا۔
پ
خورڈن نے منھباں ھینچ کر خود پر ضنط کبا پھا۔ ماہی اپک مضپوط اغضاب کی مالک لڑکی پھی وہ
حلدی سے واقعات و حادپات سے خوفزدہ نہیں ہونی پھی۔
جیسے جیسے اسکے دماغ سے ع پودگی کا اپر جنم ہو رہا پھا و نسے و نسے اسکا دماغ پیزی سے کام کر رہا
پھا۔
”یہ نی لو۔۔“
وہ خوس کی نوپل کرسی کے ساپھ والے میز پر رکھ کر وانس ائنی حگہ پر حا چکا پھا۔
ماہی حیرت سے اس سخص کو دپکھ رہی پھی جسکے رونے کو وہ سمچھ نہیں پارہی پھی۔
وہ ا جھے سے حائنی پھی کہ وہ اس حگہ سے پھاگ نہیں سکنی پھی۔۔ اور انسی کوشش کرکے وہ
ا ئتے ساپھ کچھ غلط نہیں کرپا حاہنی پھی۔
وہ عور سے خوس پیتے خورڈن کو دپکھ رہی پھی جس کے اپداز میں اپک اطمیبان الییہ آپکهوں میں
گہری نفرت اور غضہ پھا۔
وہ اسے سخص کو سمچھ نہیں پا رہی پھی۔
_____________________
”ہانی نچے کبا تمہاری ماہی نچے سے پات ہوٸی وہ اب پک گھر نہیں آپا۔۔ فون ئبد حا رہا ہے
اسکا۔۔“
لوسی ماں پرنسان سی حاتم کے کمرے میں داحل ہوٸی پھیں۔
”آپ پرنسان پا ہوں لوسی میں اسکا تمیر مالنی ہوں۔۔ مپیبگ میں ہوگی آحاٸے گی۔۔“
حاتم نے انہیں نسلی دی پھی۔
” ان ساء ہللا سب پھبک ہوگا آپ پرنسان یہ ہوں آپ آرام کریں حا کر میں کرنی ہوں کچھ۔۔“
حاتم کی پات سن کر لوسی ماں حلی گٸی پھیں لبکن حاتم پرنسانی سے ماہی کا تمیر مال رہی
پھی۔
____________________
جسام حب خورڈن کے دنے گٸے ئتے پر نہنجا نو کافی رات ہوحکی پھی۔ یہ اپک سیسان سا
غالقہ پھا۔ ساحل سم بدر کے فرئب۔۔ جہاں گ ھر اپک دوسرے سے کافی قاصلے پر ئتے ہوٸے
پھے۔
وہ گاڑی گھر کے پاہر کھڑا کر کے اپدر گبا پھا۔ گیٹ کھال پھا اسے کوٸی مسٸلہ نہیں ہوا
پھا۔ اسے ائنی نہیں ماہی کی قکر ہو رہی پھی۔
وہ جیسے ہی الٶ نج کا دروازہ کھول کر اپدر داحل ہوا پھا ساکت رہ گبا پھا۔
پ
سا متے کرسی پر ماہی ینھی پھی اور صوفے پر خورڈن جس کے ہاپھ میں نسبل پھا اور اسکا رخ
جسام کی طرف پھا۔
”جسام آپکو نہاں نہیں آپا حا ہیتے پھا۔۔ آپ حاٸیں نہاں سے۔۔“
پ
ماہی ائبا ضنط کھو ینھی پھی وہ پری طرح سے رو دی پھی۔
ً
”نقیبا تم مچھے نہیں حا ئتے ہوگے لبکن میں ا جھے سے حائبا ہوں تمہیں جسام جیبل۔۔
لبکن کوٸی پات نہیں آج تم مرنے سے نہلے سب حان حاٶ گے۔۔“
خورڈن کی آپکهوں میں گہری سفاکی پھی۔
”آٶ پینھو۔۔“
خورڈن کے اسارے پر جسام صوفے کی طرف پڑھ گبا پھا۔
وہ حائبا حاہبا پھا کہ خورڈن اس سے نفرت ک پوں کرپا پھا۔۔ اسکی وجہ کبا پھی۔
”میں ہوں خورڈن جی بل۔۔ صبا ٕ جیبل کا پیبا۔۔ پدفسمنی سے تمہارا سوئبلہ پھاٸی۔۔“
جسام کو لگا پھا جیسے گھر کی عمارت اسکے اوپر گر گٸی ہو۔۔ وہ حیرت سے گبگ خورڈن کو
دپکھ رہا پھا۔
خورڈن نے ا ئتے پاس صوفے پر ر ک ھے پڑے سے ڈنے سے کچھ نکاال پھا اور پھر اسے جسام کی
طرف پھی نکا۔۔
وہ مارپھا اور صبا ٕ کی نصوپریں پھی کچھ سادی سے نہلے کی کچھ نعد کی اور کچھ سادی کی۔۔
جسام پھنی پھنی نگاہوں سے انہیں دپکھ رہا پھا۔
اسکے سر میں سدپد درد پھا جسے وہ مشکل سے کییرول کیتے ہوٸے پھا۔
”حا ئتے ہو میری ماں مارپھا ساری عمر تمہارے پاپ کی نےوقاٸی کی وجہ سے رونی رہی۔۔ وہ
گ ھٹ گ ھٹ کر مر گٸی۔۔
میں نے پاپ کے ہونے ہوٸے پینمی کی زپدگی گزاری ہے۔۔
مچھے ائنہا کی نفرت ہے تم سب سے۔۔ تمہارے حاپدان سے۔۔
حب وہ مجیت ئنھا نہیں سکبا پھا نو ک پوں میری ماں کو پرپاد کبا۔۔ آخر ک پوں۔۔؟؟“
وہ حالپا پھا۔۔ خورڈن کی آپکهوں میں تمی جبکہ لہچے میں اذ ئت پھی۔ اسکے حالنے سے ماہی ڈر
گٸی پھی۔
جبکہ جسام نو زلزلوں کی زد میں پھا۔۔ اسے آج ئبا حال پھا اسکا پاپ اسکی نی حان کو ک پوں نظر
اپداز کرپا پھا۔
جینی اذ ئت اس وفت خورڈن کے اپدر پھبلی پھی ائنی ہی جسام کی رگوں میں پھی اپری پھی۔
اس نے ا ئتے پاپا ساٸیں کی زپدگی کا یہ رخ نو کنھی دپکھا نہیں پھا۔۔
”تمہارے پاپ نے مچھ سے میری سب سے فنمنی حیز جھینی ہے۔۔ میرا واحد شہارا میری ماں۔۔
اور آج میں تمہیں مار کر ائبا پدلہ لونگا صبا ٕ جیبل سے۔۔۔
نہت ئبار کرپا ہے پا وہ تم سے۔۔ آج میں اس سے اسکی فنمنی حیز جھی پوں گا۔“
وہ نےرجم ہوا پھا۔
”نہت پار تم دونوں کو اپک ساپھ دپکھا ہے۔۔ تم ماہی کے گھر پھی آنے حانے رہے ہو۔۔ مچھے
نےفوف سمچھا ہے۔۔“
س
”غضہ انسان سے اسکی سوجتے ھتے کی الجیت ین لیبا ہے۔۔ اگر م عور کرنے نو حان
ت ھ ج ص مچ
لیتے۔۔“
”میں نہاں تم دونوں کی پکواس ہرگز نہیں سیتے واال۔۔ تم نو مرو گے جسام جیبل۔۔ تم مرو گے
ئب ہی مچ ھے سکون ملے گا۔۔“
اس نے نسبل کا رخ جسام کی طرف کبا پھا۔
”اگر میری موت سے میرے پاپ کا گباہ۔۔ خو کہ انهوں نے مج پوری میں کبا مٹ حاٸے
گا۔۔۔ اور تمہاری نکل نف کم ہوحاٸے گی۔۔ مارپھا ماں کی روح کو سکول مل حاٸے گا نو ماردو
مچھے۔۔!!
جسام کا لہجہ جنمیہ پھا۔
خورڈن نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔۔ جسام نے اسکی ماں کو ماں کہا پھا۔۔
وہ رسپوں کو خود سے پڑھ کر عزت د ئتے واال سخص پھا۔
اپک پل کبلیتے خورڈن کا دل پدال پھا دوسرے ہی پل اس نے نسبل کو جسام کی پیسانی پر رکھا
پھا۔
”نہیں خورڈن۔۔ پلیز معاف کردو۔۔ جسام کو کچھ مت کہبا۔۔ میں تمہارے آگے ہاپھ خوڑنی
ہوں۔۔۔“
ماہی اسکے سا متے ہاپھ خوڑے کھڑی پھی۔
خورڈن اسے ا ئتے پاٶں کی طرف جھکبا دپکھ کر پڑپ کر ئنچھے ہوا پھا۔
اسے رونی ہوٸی ماہی میں مارپھا نظر آرہی پھی۔
وہ حب پھی ا ئتے پاپ کو مارنے کی پات کرپا پھا مارپھا ا نسے ہی رونی پھی۔
وہ اسے کہنی پھی کہ نفرت سے کچھ حاصل نہیں ہوپا۔۔
مجیت کرپا سبکھو۔۔ لبکن سارے رسپوں کے ہونے ہوٸے پھی اسے مجیت نہیں ملی پھی۔
جینی مجیت ماہی جسام سے کرنی پھی ائنی ہی مارپھا صبا ٕ سے کرنی پھی۔
”ماہی تم روٶ مت۔۔ نہاں سے تمہیں مخفوظ تمہارے گھر نہنجاپا میری ذمہداری ہے۔۔“
جسام نے نہلی پار اسے تم کہہ کر پالپا پھا۔
”مچھے امبد ہے کہ مچھے مارنے کے نعد تم ماہی کو شہی سالمت اسکے گھر نہنجاٶ گے۔۔!!“
جسام کے الفاظ پر ماہی پڑپ اپھی پھی۔
”نہیں خورڈن پلیز حانے دو ہمیں۔۔ تمہیں تمہاری ماں کا واسطہ ہے۔۔!!“
”تمہیں نہاں اکبلے نہیں رہبا حا ہیتے خورڈن۔۔ تمہیں پاپا ساٸیں سے ملبا حا ہیتے۔۔“
جسام نے کہا پھا۔
”حلیں جسام۔۔“
ماہی نے اسکا ہاپھ پکڑ کر کھینجا پھا۔ کچھ دپر نعد وہ اس گھر سے نکل آٸے پھے۔
_____________________
سارے را ستے وہ گاڑی میں رونی آٸی پھی۔ جسام اسے رونے ہوٸے دپکھ رہا پھا اسے سمچھ
نہیں آرہی پھی کہ وہ کیسے ماہی کو حپ کرواٸے۔۔
پیسک آج اسے پھی نہت پڑا جھ نکا لگا پھا اسکا ائبا دماغ سن ہو کر رہ گبا پھا لبکن ماہی۔۔
“ماہیں پلیز حپ ہوحاٸیں مت روٸیں۔۔ میں آپ سے معافی ماپگبا ہوں میری وجہ سے سب
ہوا۔۔“۔
وہ معذرت کر رہا پھا۔
ن ً
ماہی کو اسکا ماہین کہبا نہت اجھا لگبا پھا۔۔ کوٸی اور موقع ہوپا نو قیبا وہ ہت خوش ہونی کن
ب ل ن
اس وفت وہ لوگ موت کے میہ سے آٸے پھے۔
”اگر آپکو کچھ ہوحاپا نو میں مرحانی جسام۔۔ میں پھک گٸی ہوں خود سے لڑنے لڑنے۔۔ مچھ
میں مزپد ہمت نہیں ہے__!!
وہ رودی پھی۔
جسام کو نہت افسوس ہوا پھا۔ وہ پازک سی ماہی کبلیتے کچھ نہیں کر سکبا پھا۔۔ اسکے گھر والے
ماہی کبلیتے کنھی پا ما ئتے اور اگر مان پھی حانے نو اسکا حال مارپھا جیسا ہوپا۔۔
اور وہ ماہی کو دکھ نہیں د ئ با حاہبا پھا۔۔ حاص کر اب حب نی حان نے اسکا رسیہ سارہ سے نکا
کردپا پھا۔
وہ نہت پری طرح سے پھیسا ہوا پھا۔
جسام نے داٸیں ہاپھ کی انگل پوں اور اپگو پھے کی مدد سے ا ئتے سر کو شہالپا پھا۔
”انسا کچھ ہوا نو نہیں پا۔۔ پلیز آپ روپا ئبد کریں مچھے نکل نف ہو رہی ہے۔۔!!“
جسام نے مشکل سے کہا پھا۔
ماہی نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔ اور پھر روپا ئبد کردپا پھا۔گاڑی میں اب حاموسی جھا گٸی
پھی۔
”مچھے اجھا لگا حان کر کہ میرا اپک پھاٸی پھی ہے۔۔ کاش وہ پھی مچ ھے ف پول کرلے۔۔“
جسام نے نہلی پار ماہی کے سا متے ا ئتے دل کی کوٸی پات کی پھی۔
”دئبا کا ہر انسان اجھا ہوپا ہے ماہین۔۔ نس فرق یہ کہ جس سے ہم مجیت کرنے ہیں ہمیں
اسکے غالوہ کسی اور کی اجھاٸی نہیں نظر آنی۔۔“
وہ پالکل پھبک کہہ رہا پھا۔۔ ماہی نس حاموسی سے اسے دپکھ رہی پھی۔
____________________
”موپاپل کی پییری جنم ہوگٸی پھی اس لیتے موپاپل ئبد پھا۔مچھے پیبد آٸی ہے میں سونے
حا رہی ہوں۔۔“
ماہی سباٹ لہچے میں کہنی ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھی جبکہ وہ سب اسے حیرت
سے حاپا دپکھ رہی پھیں۔
”سکر ہے ماہی نجہ پھبک ہے۔۔ سب ا ئتے ا ئتے کمرے میں حا کر سوحاٶ۔۔ رات نہت ہوگبا
ہے۔۔“
لوسی ماں کے کہتے پر اپال اور حاتم ا ئتے ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گٸی پھیں۔
_____________________
#18___January
آج کی صنح پیرس کی سب سے جسین پرین صنح پھی۔۔ حاص طور پر حاتم کبلیتے آج وہ ا ئتے
روحان سے ملتے والی پھی۔ آج اپکی سادی کی نہلی اپی پورسری پھی__
ن
وہ صنح جھ ساپھ نچے کی قالٸئٹ سے پیرس ہنجتے واال پھا۔ اور حاتم اسکا اسنقبال کرنے والی
پھی۔
اس نے اپک خونصورت سی حگہ پر جہاں لوگوں کا ہخوم کم ہوپا پھا روحان کا وپلکم کرپا پھا۔۔
سقبد پرف سے نچھی قالین پر۔۔ گول میز کے گرد دو خونصورت کرسباں ر ک ھے۔۔
پرف کے قالین پر سرخ گالب نچھاٸے اس نے اس حگہ کو ظلسمانی ئبا دپا پھا۔
وہ خود پھی سرخ و سقبد رپگ کی مبکسی نہتے ہوٸے پھی۔
سقبد رپگ کا اونی کوٹ جس سے اسکا پازک وخود جھبا ہوا پھا۔ وہ اپک گڑپا لگ رہی پھی۔
سر پر خونصورنی سے ججاب کبا گبا پھا۔
اسے جسین اسکی خونصورنی اور مسکراہٹ ئبا رہی پھی۔
وہ آج خوش پھی۔۔ ائنہا کی خوش۔۔
اسے ہر حیز مسکرانی ہوٸی محسوس ہو رہی پھی___
اسکے سا متے میز پر حاٸے اور پا ستے کا سامان رکھا پھا۔۔ روحان نے سبدھا ایٸر نورٹ نہاں آپا
پھا۔۔ وہ دونوں پاسیہ اپک ساپھ کرنے والے پھے۔
اس نے خونصورت الفاظ کو میز پر رکھی خونصورت سی نوٹ ئبڈ پر لکھا پھا جس پر اس نے آج کا
دن پارنخ اور وفت لکھا پھا۔۔
ب پ ن ً
نہاں کہیں کہیں پر اسے لوگ نظر آرہے ھے خو قیبا ل ھے اور پا ستے کی عرض سے آٸے
پ ک
پھے۔
یہ اپک اوین رنسپورئ یٹ پھا۔۔ جسے آٸس رنسپورئ یٹ کا پام دپا گبا پھا۔۔ وجہ نہاں کی سقبدی
پھی۔۔
اپک نو طرف پر ئبا پھا۔۔ اور دوسرا نہاں ہر حیز کرسبل کے پرئ پوں میں پیش کی حانی پھی۔
لبکن جیسے ہی حاتم کی نظر روحان کے جہرے پر پڑی پھی۔۔ اس ائبا دل ئ بد ہوپا محسوس ہوا
پھا۔۔
اس نے خود کو پیرس کی پرف میں دفن ہوپا محسوس کبا پھا۔
”گڈ مارئبگ مسز حاتم روحان___!!“
وہی سچر اپگیز آواز اسکے کانوں سے پکراٸی پھی۔
حاتم کو ائبا سانس اپکبا محسوس ہوا پھا۔ وہ اپک جھبکے سے اپھی پھی اور پلٹ کر دپکھا پھا۔۔
ً
نقیبا وہ اسکے ئنچھے کھڑا پھا۔
لبکن جیسے ہی حاتم کی نظر روحان کے جہرے پر پڑی پھی۔۔ اس ائبا دل ئ بد ہوپا محسوس ہوا
پھا۔۔
اس نے خود کو پیرس کی پرف میں دفن ہوپا محسوس کبا پھا۔
”میری دغا ہے کہ جس دن ہر ذی روح کو زپدہ کبا حاٸے گا اور ُمردوں کو فیروں سے اپھا
حاٸے گا ہمارا اس دن پھی سامبا یہ ہو___!!
اس نے کینی سدت سے دغا کی پھی اور آج جھ سال نعد وہ سخص اسکے سا متے کھڑا پھا۔
زپدہ ،شہی سالمت۔۔ جسے اس نے پانچ سال نہلے مرا ہوا نصور کرلبا پھا۔
کچھ دپر نعد روحان کا سکیہ نوپا پھا۔ وہ حائبا پھا حاتم کا ری اپکشن کچھ انسا ہی ہوگا۔۔
اور انسا ہی اپدھیرا روحان کو ائنی زپدگی میں جھاپا محسوس ہوا پھا حب اس نے حاتم کو سڑک پر
گرے پاپا پھا اور اسکی پیسانی سے خون نکل رہا پھا۔
”حاتم__“
وہ نوری فوت سے حالپا پھا اور پھر پڑپ کر اسکی طرف پڑھا پھا۔
_____________________
کنھی کنھی انجانے کی گٸی غلظباں انسان کی زپدگی کا پاسور ین حانی ہیں جنہیں یہ کنھی
پھالپا حاپا ہے اور یہ اپکی معافی دی حانی ہے___
کچھ انسا ہی اسکے ساپھ پھی ہونے حا رہا پھا۔ وہ ہاسیبل کے ئبڈ پر ئنم دراز ائنی اس کاٸپات کو
دپکھ رہا پھا جسکے لیتے وہ سالوں پڑپا پھا___
کوٸی اسکی پڑپ سے واقف نہیں پھا۔۔۔ اس نے پھی اپدھیروں کی زپدگی گزاری پھی۔۔
حاتم کی پیسانی پر خوٹ لگتے کے پاعث گہرا زجم ہوگبا پھا جس سے خون نکال پھا۔ اور کسی گہرے
پ
صدمے کی وجہ سے وہ ا ئتے خواس کھو ینھی پھی۔
وہ ہاسیبل میں کمرے کے پاہر ر ک ھے ائ نطار گاہ میں ر ک ھے صوفے پر پینھ چکا پھا۔سب اسکی
غلطی پھی۔۔ اسے محسوس ہو رہا پھا۔۔
وہ سبد روحان ین جبدر جی بل جس نے دئبا میں سب سے زپادہ نکل نف اپھاٸی پھی ،وہ آرجے
پھا۔
آرجے سے روحان جیبل کا سفر اس رات سروع ہوا پھا جس رات اسکا اپکسڈئ یٹ ہوا پھا۔۔ اور
سب نے اسے مرا ہوا سمچھ لبا پھا۔
______________________
”وانس حلے حاٶ روحان تمہارا وفت نہیں ہوا مچھ سے ملتے کا۔۔“
وہ مسکرا کر کہہ رہی پھیں۔
”نہیں ماما۔۔ مچھے آ پکے پاس آپا نے مچھ سے کوٸی ئبار نہیں کرپا۔۔“
وہ دس سال کا نجہ رو رہا پھا۔
”حاٶ روحان وانس حاٶ۔۔ یہ حگہ تمہارے لیتے نہیں ئنی۔۔ حاٶ تمہیں اپھی نہت کچھ کرپا ہے،
تم نو میرے ئبارے روحان ہو۔۔ میرے ئبارے پیتے۔۔ حاٶ اب۔۔“
احاپک سرپگ میں اپدھیرہ پھبلبا سروع ہوا پھا۔۔ روسنی دھیرے دھیرے جنم ہو رہی پھی۔۔
اسکی ماں کی سینہہ دھبدلی ہونی حارہی پھی۔
”ماما۔۔ مت حاٸیں۔۔“
وہ زور زور سے حال رہا پھا۔
اسے مدھم سی روسنی میں آخری پار ائنی ماں مسکرانی نظر آٸی پھی اور پھر ہر طرف اپدھیرہ جھا
گبا پھا۔
______________________
جسم میں اپھنی نکل نف کے پاعث آرجے کی آپکھ کھلی پھی۔ اس نے ا ئتے آپ کو زمین پر
گرے پاپا پھا۔ اس سے اپھا نہیں حا رہا پھا۔
یہ معچزہ پھا پا کچھ اور۔۔ جس وفت پرک نے اسکی گاڑی کو اڑاپا پھا۔ وہ اس سے نکل گبا پھا۔۔
پرک کی ائنی الٸنس ئبد پھی۔ اپدر پین ھے لوگ اسے دپکھ نہیں پاٸے پھے۔ اور سڑک کے
پاٸیں طرف ئتے اس ج نگل میں گرا پھا خو ئنچے(گہرانی ) پر پھا۔
وہ مشکل سے کراہبا ہوا زمین سے اپھا پھا۔ رات ہونے کی وجہ سے اسے ہر حیز دھبدلی نظر آرہی
پھی۔
آرجے نے ائنی آپکهوں کو مسل کر دپکھا پھا۔ اسے کچھ قاصلے پر اونجاٸی پر سڑک نظر آٸی
پھی۔
وہ لبگڑاپا ہوا حل رہا پھا۔۔ ساپد اسکے پاٶ کی ہڈی نوٹ حکی پھی۔
ً
وہ جینی زور سے سڑک پر اور پھر ئنچے گرا پھا نقیبا جسم کی نہت سی ہڈپاں نوٹ حکی ہوپگی۔
اسے ائنی گردن پر گہرہ سبال ماٸع نہبا محسوس ہو رہا پھا۔ وہ خون پھا خو اسکے سر سے نکل رہا
پھا۔
وہ مشکل سے سڑک پک آپا پھا اور ائنی حلنی ہوٸی گاڑی کو دپکھ رہا پھا۔ آرجے کو ائنی پاپگوں
کی حان نکلنی محسوس ہو رہی پھی۔
اسے ائنی آپکهوں کے سا متے اپدھیرہ جھاپا محسوس ہو رہا پھا اور پھر وہ سڑک پر ڈھے گبا پھا۔
____________________
گاڑی میں جھونے جھونے نخوں کی ہیسی گونج رہی پھی۔ گاڑی ائنی رفبار سے آگے پڑھ رہی
پھی۔
وہ سخص اسکا محشن پھا خو موت و جبات کی کسمکش میں پڑا پھا۔
”یہ میرے محشن ہیں پاسط صاحب۔۔۔ ہمیں ہر حال میں انہیں نجاپا حا ہیتے۔۔“
اور پھر وہ دونوں مباں ئ پوی اسے ائنی گاڑی میں ڈال کر لے گٸے پھے۔۔ ئبا یہ حانے کہ
وہ کون پھا۔۔؟؟ کہاں سے پھا۔۔۔؟؟
___________________
ڈاکیر پاسط اجمد شہر کی اپک معزز سخضیت پھے وہ پا صرف پاکسبان کی پلکہ پاہر کی دئبا میں پھی
حانے حانے پھے۔ وہ اتمیرنولوجی کے مبدان میں ماہر ہونے کے ساپھ اپک اپیرپیسبل اسالمک
سکالر پھے۔ دئبا پھر کے مسلمان ان سے واقف پھے۔
عمر نچین سے ساپھ سال پھی۔ کسی زمانے میں لبدن ڈاکیرئٹ کی ڈگری لیتے گٸے پھے
دل انسا پلبا کہ اسالمی دئبا میں اپک پڑا پام کما لبا۔
اپکی ئ پوی مفدس اپک ئپیس سالہ عورت پھی جن سے انهوں نے دوسری سادی کی پھی۔
اس رات وہ آرجے کو اپھا کر ا ئتے ہاسیبل الٸے پھے جس کا پام ال پور پھا۔
آرجے کی حالت نہت خراب پھی۔ اسکے نجتے کی امبد نہت کم پھی۔ پھر پھی ڈاکیرز نے ائنی
کوشش حاری پھی۔
اسکے سر پر گہری خوٹ لگی پھی۔ پین دن نعد آرجے کو ہوش آپا پھا۔ اس نے پھوڑی سی آپکہیں
کھولی پھیں۔
آرجے کو ائبا سانس اپکبا محسوس ہو رہا پ ھا۔ وہ زپدہ پھا۔ کبا کسی کو نظر نہیں آرہا پھا۔
ڈاکیر پاسط اسکے کمرے میں دروازے میں اپھرے پھے۔ وہ حیرت سے پی پوں میں حکڑے آرجے
کو دپکھ رہے پھے۔ جسکے سر اور میہ پر پھی پیباں لگی پھیں۔
کمرے میں نہت پیز یہ شہی ل بکن اجھی حاصی روسنی پھی۔ پھر اسے ک پوں اپدھیرا محسوس ہو رہا
پھا۔
”مچھے لگبا ہے ڈاکیر مرنض کے سر پر ئنچھے کی حائب خوٹ کے لگتے کے پاعث ساپد وہ ائنی
پیباٸی کھو حکے ہیں۔۔!!
اپک دوسرے ڈاکیر نے ڈاکیر پاسط سے کہا پھا۔ خو افسوس سے سر ہال کر رہ گٸے پھے۔
______________________
حب آرجے کو ڈاکیروں نے ئباپا پھا کہ وہ ائنی پیباٸی کھو چکا ہے نو اسے نقین نہیں آپا پھا۔
وہ پاگلوں کی طرح ہزپانی اپداز میں حالپا پھا۔
وہ نو سکپیبگ آٸپز رکھبا پھا۔ ا نسے کیسے وہ اپدھا ہو سکبا پھا۔
حب وہ ائنی اس مچرومی پر حالپا پھا نو اسے دماغ سے درد کی پیسیں اپھنی محسوس ہونی پھیں۔۔
پھوڑا سا اپھ کر ہلتے حلتے کی کوشش کرپا پھا نو جسم لرز حاپا پھا۔
”میرے ساپھ انسا نہیں ہو سکبا۔۔ میں اپدھا نہیں ہو سکبا۔۔۔“
وہ حالنے حالنے رونے لگ حاپا پھا۔
وہ آرجے خو الکهوں دلوں کی دھڑکن پھا۔ وہ ہاسیبل میں گم پام پڑا پھا کسی کو اسکی حیر پک
نہیں پھی۔
آرجے کو ائبا دل پھیبا محسوس ہوپا پھا۔ حانے کیتے دن ہوگٸے پھے وہ ا ئتے حاروں طرف
اپدھیرا دپکھ رہا پھا۔
اور اپدھیروں میں جیبا نہت نکل نف دہ ہوپا ہے۔۔ نہت زپادہ____
_____________________
سبدوں کی خوپلی میں فبامت نوٹ پڑی پھی۔ جسام پاکسبان آگبا پھا۔
آرجے کی گاڑی سے کچھ قاصلے پر نولیس والوں کو اسکا موپاپل اور والٹ مال پھا جس سے اسکی
گاڑی کی سباحت ہوٸی پھی۔
نولیس والوں کو اسکی پاڈی نہیں ملی پھی۔ ا پکے مطانق اسے حالدپا گبا پھا گاڑی کے ساپھ
ہی۔۔
”آرجے نہیں مر سکبا۔۔ صرور اسے کسی نے کڈئ یپ کبا ہے۔۔ وہ حان نوجھ کر گاڑی حال
گٸے ہیں۔۔۔ وہ نہیں مر سکبا۔۔ مچھے میرا پھاٸی حا ہیتے۔۔ میں نہیں جھوڑوں گا کسی
کو۔۔“
اس نے زپدگی میں نہلی پار ائبا ئنمیر لوز کبا پھا۔ نولیس جھان پین میں لگی ہوٸی پھی لبکن
کہیں سے پھی اسکی حیر نہیں آٸی پھی۔
سیسان غالقہ پھا وہ۔۔ آس پاس خو غالفے پھے وہاں ئبا گبا پھا لبکن کہیں سے پھی اسکی حیر
نہیں ملی پھی۔
حب مکی کو ئبا حال پھا وہ پھی نہت روپا پھا۔۔ ہر آپکھ اسکبار پھی۔ لبکن جسام کو نقین پھا آرجے
مر نہیں سکبا پھا۔۔
___________________
ڈاکیر پاسط اجمد کی ئ پوی مفدس آرجے کو ملتے ہاسیبل آٸی پھی لبکن اسکی پاگلوں جیسی حالت
دپکھ کر وہ پرنسان ہوگٸی پھی۔
کمرے کے پاہر کھڑے ہو کر وہ اسے کھڑکی سے دپکھ رہی پھی۔ خو نےسود نشیر پر پڑا پھا۔
اسکے جسم کی کافی ہڈپاں نونی پھیں خو رفیہ رفیہ پھبک ہو رہی پھیں۔
اسےاپک مہییہ ہوگبا پھا اس ہاسیبل میں آٸے ہوٸے وہ اپک نس اپک ہی پات پار پار دہراپا
پھا۔
”میرے ساپھ انسا نہیں ہوسکبا۔۔ میں اپدھا نہیں ہوسکبا۔۔ تم لوگ مذاق کر رہے ہو میرے
ساپھ۔۔“
وہ پاگلوں کی طرح حالپا پھا۔ آہسیہ آہسیہ اسکے جسمانی زجم مبدمل ہو رہے پھے لبکن اس
اپدھیرے نے اسکی روح میں زجم کیتے پھے۔ اپدھیرا اسکی روح میں ئنچے گاڑ کر پینھ چکا پھا۔
مسز مفدس پاسط تم آپکہیں لیتے اسے دپکھ رہی پھی۔
اسے آج پھی وہ رات پاد پھی حب وہ ئ یٹ پھرنے کبلیتے جسم فروسی کرنی پھی اور اپک انسی ہی
رات میں وہ مکی اور آرجے سے ملی پھی۔
مکی نے اسے گاڑی کے اپدر ئنھاپا پھا لبکن آرجے نے اسے پیسے دے کر پاہر نکال دپا پھا۔
وہ حیران رہ گٸی پھی۔ اور اس روز وہ نہت روٸی پھی اس نے ف نضلہ کبا پھا کہ وہ پھوکی
مر حاٸے گی لبکن یہ گباہ دوپارہ نہیں کرے گی۔
پھر اس نے کام کرنے کی نہت کوشش کی۔۔ لوگوں کے گھروں میں حانی نو وہاں کے مرد
اسے خوس پھری نظروں سے پکتے پھے۔
کیتے ہی گھروں سے وہ ئبا پیسے لیتے کام جھوڑ آٸی پھی ک پوپکہ وہ گباہوں کی دلدل میں مزپد
دھیسبا نہیں حاہنی پھی۔
اور اپک ا نسے ہی دن وہ ڈاکیر پاسط اجمد خو پاکسبان میں موالپا کی جی یت سے حاپا حاہبا پھا اسکے
حلسے میں نہنچ گٸی پھی۔ اس نے ڈاکیر سے سوال کبا پھا کہ اس پر اور اسکے نخوں پر
خودکسی حالل ہوسکنی ہے۔۔؟؟
ڈاکیر پاسط اسکی پات سن کر کائپ ا پھے پھے اور پھر اسکے زپدگی کے حاالت حان کر انهوں نے
مفدس سے پاصرف سادی کی پھی پلکہ اسکے نخوں کو پھی ائباپا پھا____
اور مفدس اسے ائنی خوش نجنی سمچھ رہی پھی زجمی حالت میں آرجے انہیں مال پھا۔۔ لبکن اسکی
حالت دپکھ کر دل نہت دکھبا پھا____
______________________
دو مہیتے گزر حکے پھے۔ آرجے کے جسم کے گھاٶ کافی حد پک پھر حکے پھے۔ اب اسکے حالنے
میں پھی کمی آگٸی پھی۔
م
ڈاکیر پاسط نے اسے سمچھاپا پھا کہ وہ جیسے ہی جسمانی طور پر کمل پھبک ہوگا اسکی آپکهوں کو
م
آپرنشن کبا حاٸے گا۔۔ وہ کمل پھبک ہوحاٸے گا۔
لبکن وہ حاموش رہا پھا۔۔۔
اب حاموسی نے اس پر غلیہ پالبا پھا۔ اسے نہلی پار محسوس ہوا پھا کہ کاٸپات کسی انسی ذات
کے ہاپھ میں ہے حب پک وہ یہ حاہے کوٸی کچھ نہیں کر سکبا۔۔
اسکا دل روپا پھا۔۔ آپکهوں سے آنسوں نکلتے پھے لبکن وہ کس کو سباپا۔۔
حب اس سے اسکی فنملی کے م نعلق نوجھا گبا نو وہ حاموش رہا پھا۔ اور اس نے کہہ دپا پھا کہ
اسکا کوٸی نہیں پھا۔۔
اسے حیرت ہونی پھی کوٸی اسکی پالش میں نہیں نکال پھا۔۔۔
سب اسے پھول گٸے پھے۔۔ وہ جن سے پات کرنے کا وفت پھی نہیں ہوپا پھا آرجے
کے پاس آج ان سے دوری پر وہ پڑپ رہا پھا۔۔۔
لبکن ساپد وہ نہیں حائبا پھا۔۔ یہ مکاقات عمل پھا۔ اس نے حاتم کو اپدھیروں کی زپدگی میں
دھکبل دپا پھا۔۔ اور پھر اس سے اسکی پیباٸی جھین لی گٸی پھی،
اس نے حاتم کو سب سے دور کردپا پھا اور آج وہ خود سب سے دور پھا___
_______________________
ڈاکیر پاسط اور مفدس اسے ا ئتے گھر لے آٸے پھے۔ آرجے کے ہوئ پوں پر حاموسی کی مہر لگ
حکی پھی۔
اسے اس اپدھیری زپدگی میں ہر طرف حدا کی ذات محسوس ہونی پھی۔
وہ آرجے کیبا پھاگا پھا لبکن وہ اپک غام سی لڑکی کو نہیں ڈھوپڈ پاپا پھا۔۔
وہ آرجے جسے ا ئتے وخود پر گھم بڈ پھا آج وہ پارپکپوں کی نظر پھا۔۔
وہ کچھ نہیں کر سکبا پھا۔۔
مفدس نے اسے سب ئ بادپا پھا کہ وہ کون پھی۔ وہ آرجے کو ائ با میہ نوال پھاٸی مائنی پھی۔۔
سب حا ئتے کے نعد پھی اسکے ہوئ پوں سے اپک لفظ نہیں نکال پھا۔
”انسان حاہے جیتے مرصی گباہ کرلے۔۔ اسے ہللا نے آزاد جھوڑا ہوا ہے۔۔۔ لبکن حب ہللا رسی
کھینجبا ہے نو انسان پڑپ پھی نہیں پاپا۔۔ خوش فسمت ہونے ہیں وہ لوگ خو کلمہ گو مرنے
ہیں۔۔۔ جنہیں ہللا معافی کا موقع د ئ با ہے۔۔
آج پھی وفت ہے نویہ کرلو۔۔ نویہ کرلو۔۔ کہ حب میرا رب پکڑنے پر آپا ہے نو کچھ کام نہیں
آپا۔۔ پیسک میرے رب کی پکڑ پڑی زپردست ہے__!!“
حب حب آرجے اپکی پاپیں ا پکے ئباپات سیبا پھا اسے حدا کی ذات کا اجساس ہوپا پھا۔۔ اسے
محسوس ہوپا پھا کہ وہ کچھ نہیں پھا۔۔ ہللا ہی سب کچھ پھا ہے اور رہے گا۔۔
ڈاکیر پاسط کی آواز میں پاپیر پھی۔ وہ لوگوں کے دلوں کو پ ھیر د ئتے کی صالجیت رکھتے پھے۔ساپد
اسی لیتے ہللا نے آرجے کی ذمہداری انہیں سوئنی پھی۔
____________________
”مباں اب نو تم کافی حد پک پھبک ہو حکے ہو۔۔ حاہو نو پینھ کر اساروں سے تماز پڑھ سکتے
ہو۔۔“
اس رات ڈاکیر پاسط اسکے پاس نسرنف الٸے پھے۔
اپکی پات سن کر آرجے خونکا پھا۔ اس نے ڈاکیر پاسط کو نہیں دپکھا پھا۔۔ لبکن وہ کہہ سکبا پھا
کہ وہ سخص دپکھتے میں پھی نہت پارعب ہوگا۔
تماز کا لفظ سن کر اسے وہ وفت پاد آپا پھا حب تماز پر سوال اپھانے پر اسے مولوی نے مارا پھا
اور سنطان کہا پھا۔۔۔
اس روز وہ نجہ ائنی معصومیت کھو کر سنطان ین چکا پھا۔ خو ہللا کے وخود کا انکاری پھا۔
آج عرصے نعد اس سے کسی نے یہ سوال کبا پھا۔
”ملجد ہو۔۔۔؟؟“
وہ مجیت سے نوجھ رہے پھے۔ آرجے ا پکے لہچے پر حیران ہوا پھا۔ اسے لگا پھا حب ڈاکیر پاسط کو
یہ ئبا حلے گا کہ وہ اپک ملجد پھا نو وہ اسے گھر سے نکال کر پاہر پھیبک دے گا۔۔
”حلو اجھی پات ہے۔۔۔“
وہ سن کر مسکراٸے پھے۔
اپکی پات سن کر آرجے کو جھ نکا لگا پھا۔
”پھبک ہی نو کہہ رہا ہوں۔۔ پلکہ مبارک ہو م باں تمہارے کہ تم اپک ملجد ہو۔۔ تم کافر پا
مسرک نہیں ہو۔۔!!“
آرجے اب پھی اپکی پات نہیں سمچھا پھا۔ اپک موالپا اپک ملجد کو اسکے ملجد پر مبارکباد دے رہا پھا۔
وہ حیران پا ہوپا نو کبا کرپا۔
”کافر اور مسرک لوگ کلمے سے انکاری ہونے ہیں۔۔ وہ اپک ہللا پر نقین نہیں رکھتے۔۔ جبکہ
مسلمان کلمہ گو ہونے ہیں جبکہ ملجد انجانے میں کلمہ کے نہلے چصے پر خود ہی نورا اپرنے۔۔ وہ
خود ہی اعیراف کرنے ہیں۔۔۔
ڈاکیر پاسط کہہ رہے پھے جبکہ آرجے کو سمچھ نہیں آرہی پھی۔
وہ خونصورنی سے ئبان کر رہے پھے جبکہ آرجے نو اپکی پات سن کر دپگ رہ گبا پھا۔
وہ خونصورنی سے ئبان کر رہے پھے جبکہ آرجے نو اپکی پات سن کر دپگ رہ گبا پھا۔
اسکے ملجد ہونے پر اسے دھ نکارا گبا پھا۔۔ نفرت کی گٸی پھی۔ یہ کون پھا خو اس سے
مجیت کر رہا پھا۔۔
آج پک کسی نے اس سے اسکے ملجد ہونے کی وجہ نہیں نوجھی پھی۔ نس دھ نکارا گبا پھا۔
آج کسی نے اسکے ملجد ہونے پر اسے مبارک کہا گبا پھا۔۔
”وہ اگر تم مجیت پا کرپا ہوپا نو تمہیں ئبا کلمہ پڑھے ،ئبا نویہ کیتے موت کے خوالے کر د ئ با۔۔ اس
نے تمہیں دوسری زپدگی دی ،تمہیں ائبا آپ پد لتے کا موقع دپا۔۔ اس سے زپادہ مجیت کون کرپا
ہے کسی سے۔۔؟؟ تم اسکے انکاری ہوں مباں!! لبکن وہ رب ہے ،وہ ا ئتے ئبدوں کو ا ج ھے سے
ً
حائبا ہے۔۔ اس نے تمہیں آزمانش میں ڈاال ہے۔۔ اور نقیبا انعام نہت پڑا رکھا ہوگا___!!
کہتے ہیں ئبک لوگ پھولوں کی طرح ہونے ہیں خو پھی ا پکے فرئب ہوپا ہے وہ اسے خوسپوٶں
سے معظر کر د ئتے ہیں۔۔۔
انسان کی صجیت سے اسکی نہجان ہونی ہے۔۔اس لیتے ئبک لوگوں میں پینھتے کا کہا گبا ہے ،اور
ئبک لوگوں کا اپر کنھی پا کنھی ہو ہی حاپا ہے۔
آرجے دل پدل رہا پھا۔۔ ڈاکیر صاحب کی ہللا سے مجیت دپکھ کر اسے اپھی اس ذات سے مجیت
ہو رہی پھی۔۔
واقعی وہ رجنم پھا۔۔ اس نے آرجے کے جسم کا کوٸی چضہ مفلوج نہیں کبا پھا۔۔
م
وہ جسمانی طور پر کمل پھا۔۔ نس اس سے پیباٸی جھین کر آزماپا گبا پھا۔۔۔۔
”اور کہتے ہیں حب کچھ نہیں نظر آپا ئب ہللا نظر آپا ہے___
اور آرجے کو ہرحگہ ہللا نظر آنے لگا پھا___!!!
_________________________
کہتے ہیں حب انسان کی خواہسات ،اسکے ارادے اور اسکا پھرم نوئبا ہے نو انسان ہللا کی نہجان کرپا
ہے___
حار مہیتے گزر گٸے پھے۔
آرجے کی آپکهوں کا آپرنشن ہوا پھا۔ آج اسکی آپکهوں سے ئنی اپری پھی۔ اور اسکا دل کٹ کر رہ
گبا پھا حب وہ کچھ دپکھ نہیں پاپا پھا__
اس نے اپدھیرے کی زپدگی میں روسنی کی سدپد خواہش کی پھی ،حانے کبا کبا سوحا پھا،
لبکن روسنی نہیں پلکہ اپک پار پھر اپدھیرا ہی اسکا می نظر پھہرا پھا۔
عم ائبا پڑا پھا کہ اپک آنسو اسکی آپکھ سے ئ نکا اور گال پر پھسلبا حال گبا پھا___
پ ن ً
”ہللا کی ذات سے مانوس نہیں ہونے ،قیبا اس یں ھی ہللا کی ہی کوٸی ہیری ہوگی اس پر
ن م
پھروشہ رکھو وہ سب پھبک کرے گا___“
ڈاکیر پاسط نے اسکا آنسو نونچھا پھا۔
”نہی کہ میں ائنی پافی زپدگی اپدھیروں میں گزاروں گا اور کنھی ا ئتے من نسبد لوگوں کو نہیں دپکھ
پاٶں گا۔۔!!!“
اس وفت حاتم اسے سدت سے پاد آٸی پھی۔
اس نے خواہش کی پھی کہ حب اسکی ئنی اپرے گی اور وہ دپکھ پاٸے گا نو کاش اس وفت
حاتم اسکے سا متے ہو اور وہ اسے د پکھے۔۔
لبکن انسا نہیں ہوا پھا۔
”پالکل نہیں۔۔ حلو آج میں تمہیں فسمت کا کھبل سباپا ہوں۔۔
ڈاکیر پاسط نے پرم لہچے میں کہا پھا۔
پ
”حب ہللا کسی انسان کو دئ با میں ھنجتے کا ارادہ کرپا ہے نو وہ سب حائبا ہے کہ یہ انسان ئ بک
ہوگا پا پد ہوگا۔۔
کچھ حیزیں انسان کی زپدگی میں Fixہونی ہیں جیسے انسان کا ئبدا ہوپا اور اسکا مرپا وعیرہ جنہیں ہللا
قکس لکھبا ہے اور جنہیں کوٸی نہیں پدل سکبا۔۔
اور رہی پات پافی حیزوں کی نو سپو۔۔
ٰ
ہللا نعالی کے پاس ”غلم الع یب“ ہے۔۔ حا ئتے ہو غلم الع یب کسے کہتے ہیں_____؟؟
اس حیز کا غلم رکھبا کہ مسنقبل میں کبا ہونے واال ہے۔۔۔؟؟
اگر اپک منچر دو پاٸلیس جنهوں نے ئبا ئبا جہاز اڑاپا سبکھا ہو ،ان میں سے اپک پاٸلٹ کو کہے
کہ یہ نہت اجھا جہاز اڑاٸے گا جبکہ دوسرے کو کہے کہ اسکا جہاز گر حاٸے گا۔۔
اور حب واقعی وہ دونوں جہاز اڑاٸیں اور نہلے واال اجھی اڑان پھرے جبکہ دوسرے والے کا جہاز
کرنش ہوحاٸے وہ مر حاٸے نو کوٸی پھی اسکے جہاز کے کرنش ہونے کا الزام منچر پر
نہیں لگا سکبا۔۔
پ پ
منچر نے صرف یسین گوٸی کی ھی ک پوپکہ اس نے دوسرے پاٸلٹ کو ِ
دوران پرپیبگ جہاز
پر کم نوجہ د ئتے دپکھا پھا۔
کوٸی یہ نہیں کہہ سکبا کہ منچر نے کہا پھا اس لیتے اسکا جہاز کرنش ہوا۔۔ پالکل نہیں___
ڈاکیر پاسط نے اپک گہرہ سانس لبا پھا۔ آرجے عور سے انہیں سن رہا پھا۔
” نو مباں ہللا کو ئبا ہوپا کہ اس انسان نے دئ با میں حانے کے نعد نوجبد سے انکار کرپا ہے ،نو ہللا
اسے کافر لکھبا ہے۔۔
س
لبکن وہ اس انسان کو سوجتے مچھتے کی صالجیت د ئ با ہے۔
خو لوگ کافر سے مسلمان ہونے ہیں یہ پھی ہللا کو نہلے سے غلم ہوپا ہے اس لیتے ہللا لکھبا ہے
کہ یہ اپک وفت پر مسلمان ہوگا۔۔۔ ک پوپکہ ہللا کو ئبا ہوپا ہے کہ یہ انسان اپک وفت میں میری
کھوج کرے گا اور پھر اتمان لے آٸے گا۔۔ اس لیتے ہللا اسکی نفدپر میں مسلمان ہوپا لکھبا
ہے،
یہ یہ کہ ہللا نے اسکی نفدپر میں مسلمان ہوپا لکھا اس لیتے وہ ہوگبا__
ہللا یہ پھی حائبا ہے کہ کس انسان پر کونسی مشکل آٸے گی۔۔۔ اور پھر وہ انسان دغا ما پگے
گا۔۔ خوپکہ ہللا کو نہلے سے ئبا ہوپا ہے کہ یہ انسان دغا ما پگے گا نو ہللا لکھ د ئ با ہے کہ یہ اپک
وفت پر مضی یت کے پل حانے کی دغا ما پگے گا لجاطہ اس انسان پر سے اس مضی یت کو پال
دپا حاٸے گا۔۔
اسکو کہتے ہیں دغا سے نفدپر پدلبا۔۔
دراصل نفدپر پدلی نہیں حانی پلکہ نہلے سے لکھا ہوپا ہے کہ اپک وفت پر انسان دغا کرے گا۔۔
جشکا ہللا کو نہلے سے غلم ہوپا ہے
اس لیتے ہللا وہ مضی یت پال د ئ با ہے،
سب کچھ نہلے سے لکھا حاچکا ہے۔۔۔ ل بکن ہللا نے سب کچھ نہلے سے دپکھتے کے نعد لکھا ہے،
ک پوپکہ ہللا غلم الع یب رکھبا ہے____
وہ ہر انسان کی قظرت کو ا جھے سے حائبا ہے ،وہ سباہ رات میں سباہ ئنھر پر حلتے والی سباہ کیڑی
کی خرکت کو پھی نہجان لیبا ہے ،نو کبا وہ دلوں کے راز سے واقف نہیں ہوگا___؟؟
کبا وہ ا ئتے ئبدا کردہ انسان کی قظرت سے الغلم رہ سکبا ہے۔۔؟؟
نہیں ہرگز نہیں_____
یہ اب تمہارے ہاپھ میں مباں کہ تم ہللا کے وخود کا افرار کرو گے پا انکار۔۔؟؟ ک پوپکہ اس نے
س
تمہیں ہر طرح کی جھوٹ دے رکھی ہے ،سوج تے ھتے کی الجیت۔۔
ص مچ
عور کرنے والی غفل___
ان سب کے پاوخود تم کبا ائبانے ہو یہ تمہارے ہاپھ میں ہللا نے تمہیں مج پور نہیں کبا__
یہ پات میں نہیں حائبا لبکن ہللا حائبا ہے کہ تم ہللا کے وخود کا اب انکار کروگے پا افرار۔۔ اور
اسی لجاظ نے اس نے تمہاری نفدپر میں تمہارے مسلمان پا ملجد ہونے کا لکھا رکھا ہے____
اگر تم نویہ کرو گے نو یہ مت سمچھبا کہ ہللا نے لکھا کہ میں نویہ کرونگا نو اس لیتے ئبا کچھ سوجے
س
مچھے نویہ کر رہا ہوں____
پلکہ ہللا نہلے سے حائبا ہے کہ تم نویہ کرو گے پا نہیں۔۔ اگر کرو گے نو اس نے لکھا ہے کہ یہ
سخص نویہ کرے گا،
س
اور اگر نہیں کروگے نو یہ پھی لکھا ہللا نے کہ یہ انسان سوجتے ھتے کی الجیت کے پاوخود نویہ
ص مچ
نہیں کرے گا___
مچس
لوگ ائنی پا ھی کا نوجھ نفدپر پر ڈال کر پری الذمہ ہوحانے ہیں۔۔
جبکہ وہ حا ئتے ہی نہیں کہ انهوں نے انسا ہی کرپا پھا یہ ہللا نہلے سے حائبا پھا اس لیتے ہللا پاک
نے انسا لکھا___
”تم پر ہللا کا حاص کرم ہے۔۔ مچھے ئ با ہے کہ تم صرور اسکی ذات کے م نعلق سوخو گے۔۔ تم
س
حاالت و واقعات کو مچھو گے۔۔ اور پھر اگر تمہارے ہدائت کی ظلب ہوگی۔۔ اور تم ہدائت
حا ہتے ہو نو ا ئتے دل سے نوجھو۔۔ اگر انسا ہے
خ ل ن ً
ظ س
نو قیبا ہللا کھ چکا ہے کہ اس ص کو ہدائت کی لب ہوگی۔۔ اور اسے ہدائت دی حاٸے
گبا___!!
ڈاکیر پاسط نو حا حکے پھے لبکن آرجے کو اپک ئبا رخ دکھا گٸے پھے۔
گہرے اپدھیرے میں اسے روسنی کی اپک کرن نظر آٸی پھی۔
___________________
”کاش۔۔ کاش آرجے یہ مرپا۔۔۔ کیبا اجھا ہوپا کہ وہ زپدہ رہبا۔۔ اور مرحان کبلیتے کام
کرپا___!!
یہ رجمن اسپوڈنو پھا جہاں مشیر رجمن نچھلے حار مہی پوں سے روزایہ اپک ہی پات دہرانے پھے۔
انہیں آرجے کی موت کا گہرا صدمہ نہنجا پھا۔ اپھی نو انہیں نے آرجے کی آواز میں وہ حادو
محسوس کبا پھا جسکی انہیں پالش پھی ،اور اس سے نہلے کہ وہ اس حادو کو فبد کر سکتے
وہ سخص ہی مرگبا پھا___
کیتے ہی لوگ پھے خو مشیر رجمن کی طرح آرجے کی موت کا عم مبا رہے پھے۔۔
جبکہ کچھ لوگ ا نسے پھی پھے خو کہہ رہے پھے کہ
”ا نسے لوگوں کو انسی ہی پھباپک موت ملنی ہے ،اور پھر ا نسے گنہگار ،کافر لوگ ساری عمر جہنم
میں سڑنے ہیں___“
ئبا ا ئتے اعمال کا حاٸزہ لیتے ہر سخص اسکی ذات پر ئ نصرہ کر رہا پھا۔۔
اور اپک آرجے پھا خو اپدھیروں میں روسنی کو پالش کر رہا پھا___
ئبا یہ حانے کہ لوگ اسکے م نعلق کیسی کیسی پاپیں ئبا رہے پھے۔
حانے لوگ ائبا نچزیہ ک پوں نہیں کرنے___
_______________________
ﺟﺐ ﺩﻝ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﻮ
ﭘﺮ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﺍﺳﮑﯽ ﮨﻮﮞ
ﺟﺐ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﻮﮞ
ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁﺗﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﮨﻮ
ﺟﺐ ﺣﺪ ﺩﺭﺟﮧ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮ ﺗﻢ
ﻭﮦ ﯾﺎﺩ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ____
ﺟﺐ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﯿﻨﺪ ﺳﮯ ﺑﻮﺟﮭﻞ ﮨﻮﮞ
ﺗﻢ ﭘﺎﺱ ﺍﺳﮯ ﮨﯽ ﭘﺎﺅ ﺗﻮ ___
ﭘﮭﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ
ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺟﺎ ﮐﮯ کہہ ﺩﯾﻨﺎ
ﺍﺱ ﺩﻝ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﺗﻢ ﺳﮯ__
اس دل کو مجیت ہے
تم سے ____!!
”دغا کریں میری پیباٸی لوٹ آٸے۔۔ نہت کچھ دپکھتے کی سدت سے خواہش ئبدا ہو حکی
ہے۔۔!!
وہ حانے کس حذنے کے نحت کہہ رہا پھا۔
” ان ساء ہللا سب پھبک ہوگا۔۔!!“
مفدس نے نورے نقین سے کہا پھا۔
آرجے حیران ہوپا پھا وہ دونوں مباں ئ پوی یہ نو اس پر غضہ کرنے پھے اور یہ نفرت کرنے
پھے۔۔
نےلوس مجیت کرنے پھے۔۔ اسے اجساس ہو رہا پھا۔۔ حدا کی ئباٸی گٸی کاٸپات میں
اجھاٸی ا ئتے نورے وخود کے ساپھ موخود پھی۔
___________________
آج صنح سے ہی موسم کافی جسگوار پھا۔ پھبڈی پھبڈی ہواٸیں روح کو معظر کر رہی پھیں۔
گرمی کا موسم رچصت ہونے کو پھا۔
نو سنمیر کا دن پھا۔۔ آرجے کو اجھی طرح پاد پھا یہ حاتم کا جنم دن پھا۔۔۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ خوش ہوٸے پا روٸے۔۔
آج ڈاکیر پاسط پھی گھر پر ہی پھے۔ وہ اسکا ہاپھ پکڑ کر کمرے سے پاہر نکال الٸے پھے۔ اب
انکا رخ الن کی طرف پھا۔
وہ الن میں رکھی کرسپوں کو جھوڑ کر صاف ،سنھری پرم و مالٸم گھاس پر پینھ حکے پھے۔
”نہت نہت سکریہ ڈاکیر صاحب___ آپ سے رسیہ کبا ہے میں نہیں حائبا۔۔ لبکن آپکو سیبا
اجھا لگبا ہے___!!
ساپد موسم کا اپر پھا پا خونصورت دن کا۔۔۔ آرجے خوسدلی سے کہہ رہا پھا۔
”حلو مباں آج اس خونصورت موسم میں تمہیں سب سے خونصورت کلمات سباپا ہوں۔۔۔ ائنی
سب سے من نسبد سورت۔۔ کبا سیبا حاہو گے پرجمہ کے ساپھ میری نسبدپدہ پرین آپات
کو__؟؟“
وہ نوجھ رہے پھے۔
”جی صرور۔۔“
آرجے نے ائبات میں سر ہالپا پھا
ڈاکیر پاسط حاقظ فرآن پھے اور اس وفت پاوصو پھے۔
انهوں نے خونصورنی سے پڑھبا سروع کبا پھا۔
،سروع ہللا کے پام سے خو پڑا مہرپان اور نہائت رجم کرنے واال ”﷽
ہے___!!
آرجے کے ذہن میں اپک جھماکہ ہوا پھا۔۔ اسے وہ مجلے کی مسجد پاد آگٸی پھی جس میں نچے
زور زور سے سر ہال کر پڑھتے نظر آرہے پھے۔
وہ خود پھی انہیں نخوں میں سامل پھا۔
”جن لوگوں نے کفر کبا اور لوگوں کو ہللا کے را ستے سے روکا ہللا نے ا پکے اعمال پاظل
کردیٸے۔۔“
سورہ مچمد ،آئت تمیر ١
یہ سورہ مچمد پھی۔۔ ڈاکیر پاسط کی نسبدپدہ پرین سورت پھی۔
ُ هَ
”خو لوگ اتمان الٸے ئبک عمل کرنے رہے اور خو کباب مچمد ﷺ پر پازل ہوٸی اسے
ما ئتے رہے خو کہ ا پکے رب کی طرف سے پرخق ہے۔ ا پکے گباہ دور کردیٸے گٸے اور
اپکی حالت سپوار دی گٸی۔۔“
آئت ٢
آرجے کو ا ئتے جسم پر روپگھتے کھڑے ہونے محسوس ہو رہے پھے۔ اسے اپک عج یب سا۔۔ حاپا
نہجاپا اجساس ہو رہا پھا___
”اور خو لوگ کافر ہیں ا پکے لیتے آخرکار ہالکت ہے اور وہ ا پکے اعمال کو پرپاد کردے گا“
آئت ٨
آرجے کو ا ئتے جسم میں خوف کی اپک لہر دوڑنی محسوس ہوٸی پھی۔
”یہ اس لیتے کہ ہللا نے خو کباب پازل فرمانی انهوں نے اسکو پانسبد کبا نو ہللا نے ا پکے اعمال
اکارت کر دیٸے۔۔“ آئت ٩
آرجے کو پاد پھا وہ فرآن پاک میں اکیر ساٸپی نفک غلظباں نکاال کرپا پھا۔ کسی نے اسکو سمچ ھاپا
نہیں پھا۔ پیسک اس نے وہ سب حان نوجھ کر نہیں کبا پھا لبکن اسے ائبا دل پھیبا محسوس
ہوا پھا۔
ڈاکیر پاسط کی آواز نہت خونصورت پھی اور وہ اپک لہہ میں پڑھ رہے پھے۔
”(اے مباقفو) تم سے عحب نہیں اگر تمہیں اجیبار مل حاٸے نو معاسرے میں فساد ئبدا کردو
اور ا ئتے فرئنی رسیہ داروں کوہی نوڑ ڈالو۔۔“ آئت ٢٢
اسے پاد آپا پھا حب وہ امرپکہ گبا پھا۔۔ وہاں پر غضہ ہونے کی صورت میں جھگڑا کبا پھا ،لڑکوں
کو مارا پیبا پھا اور پھر ا ئتے ئنھبال کو جھوڑ کر ان سے نعلق نوڑ کر وانس آگبا پھا۔
”اور نہی لوگ ہیں جن پر ہللا نے لعیت کی ہے اور اپکو نہرا اور اپکی آپکهوں کو اپدھا کر رکھا
ہے۔۔“
آئت ٢٣
آرجے کی آپکهوں سے آنسو حاری ہوگٸے پھے۔ اسے ا ئتے دل پر ائنی روح پر آری کے کا ئتے
سے ئبدا ہونے والی نکل نف کا اجساس ہو رہا پھا۔
”اور خو لوگ کافر ہوٸے اور ہللا کے را ستے سے رو کتے رہے اور پھر کافر ہی مر گٸے ہللا
اپکو ہرگز نہیں نحسے گا۔۔“ آئت ٣٤
”ہللا___“
نےساحیہ اسکے میہ سے نکال پھا۔
وہ زمین پر پینھا پھا اور یہ آئت سیتے کے نعد وہ سجدے میں گرگبا پھا۔
اس نے ا ئتے کافر یہ ہونے پر سجدہ سکر ادا کبا پھا۔ اس نے کنھی دوسروں کو ہللا کے را ستے
سے نہیں روکا پھا۔
اس نے سکر کبا پھا کہ ہللا نے اسے ملجد مرنے سے نجاپا پھا اسے اپک اور موقع دپا پھا۔
(کافر وہ لوگ ہونے ہیں خو ہللا کا انکار کرنے ہیں پافی ئ پوں اور دوسری حیزوں کو حدا ما ئتے ہیں
مسرک لوگ ہللا کی ذات میں سرک کرنے ہیں وہ اپک حدا پر نقین نہیں رکھتے جیسے عیساٸی خو
ٰ
چصرت عیسی کو ہللا کا پیبا ما ئتے ہیں اور اسے پھی حدا کہتے ہیں۔
جبکہ ملجد وہ لوگ ہونے ہیں خو کہتے ہیں کاٸپات ا ئتے آپ ہی ئنی ہے دئ با میں کوٸی حدا
نہیں
جبکہ کچھ ملجد اس پات پر نقین رکھتے ہیں کہ کاٸپات کو کوٸی سیر ئنچرل پاور کییرول کر رہی
ہے۔۔ ل بکن پا نو وہ اس پاور کو ہللا کا پام د ئ تے ہیں اور پا پگھوان کا۔ وہ ا ئتے طر نفے سے جیتے
ہیں )
”اور تم ہمت مت ہارو اور اسالم کی دعوت د ئتے رہو۔ آخرکار تم غالب رہو گے اور ہللا تمہارے
ساپھ ہے وہ ہرگز تمہارے ان اعمال کو پال پینجہ نہیں جھوڑے گا“ آئت ٣٥
ڈاکیر پاسط حاموش ہوگٸے پھے۔ وہ خود پھی رو رہے پھے۔ انهوں نے آرجے کے کبدھے پر
ہاپھ رکھا پھا۔
”مبارک ہو مباں تم ال الہ (نہیں کوٸی مع پود) سے اال ہللا( سواٸے ہللا کے) پک کا سفر
کرنے میں کامباب رہے ہو___“
وہ سرسار سے کہہ رہے پھے۔ آرجے سجدے سے اپھ کر ا پکے گلے لگ گبا پھا۔
آج اس خونصورت موسم میں حب ہواپیں پھی سالم کرنے ہوٸے گزر رہی پھیں۔
اس نے کلمہ نوجبد پڑھا پھا۔۔ اس نے ہللا اور اسکے رسولﷺ کو دل و حان سے ف پول کبا پھا۔
وہ اسالم کی طرف Revertہو گبا پھا۔
”آرجے مرگبا۔۔ جنم ہوگبا وہ سخص خو حدا کے وخود سے انکاری پھا۔۔ روحان جیبل زپدہ ہوگبا
ہے۔۔ اور تمہیں ئبا ہے روحان حب اپک انسان داٸرہ اسالم میں داحل ہوپا ہے نو اسکے نچھلے
تمام گباہوں کو مبا دپا حاپا ہے ،اسکی پرائ پوں کو ئبک اعمال میں پدل دپا حاپا ہے۔ اور وہ اس
طرح گباہوں سے پاک ہوحاپا ہے۔۔ جیسے اپھی جنم لبا ہو۔۔ اور اسی لیتے تم آج سے روحان
ہو۔۔ روحان جیبل۔۔ روخوں جیسا پاک صاف___!!“
ڈاکیر پاسط اسکی نچھلی زپدگی سے اجھی طرح واقف پھے۔
اور ا پکے ان الفاظ نے روحان کو روح پک سرسار کردپا پھا۔ وہ مسکرا دپا پھا۔۔ اس نے ائنی روح
کو نہت ہی ہلکا پھلکا محسوس کبا پھا۔۔۔
اور غاٸشہ جیبل نے ا ئتے می پوں مرادوں سے ما پگے گٸے پیتے کا پام روحان ک پوں رکھا
پھا۔۔
___________________
سات مہیتے گزر حکے پھے۔ اکپوپر کا مہییہ پھا۔ رات کے وفت ہوا میں جبکی پڑھتے لگی پھی۔
اسے جسام پاد آپا پھا۔۔ اور اسکے ساپھ ہی حاتم پھی۔۔
اسے پاد پھا حب وہ حاتم کو ڈھوپڈ ڈھوپڈ کر پاگل ہوگبا پھا اور اس روز نجار کی حالت میں ئپ رہا
پھا نو جسام نے اس سے کچھ کہا پھا۔۔
جسے وہ سمچھا نہیں پھا لبکن آج اسے سمچھ آگٸی پھی۔
”تمہیں ئبا ہے آرجے تم نے کی با پڑا گباہ کبا ہے۔۔ مچھے ڈر ہے اس گباہ اور ظلم کی زد میں
کہیں ہمارا نورا حاپدان یہ آحاٸے۔۔
”تمہیں ئبا ہے اس معصوم لڑکی کا پام ام حاتم پھا۔۔ ئبا ہے حاتم کا مطلب کبا ہے۔۔ حاتم
کا مطلب عورت ہے۔۔ نعنی مفدس حیز۔۔ جسے ہللا نے آدم کی نسلی سے ئباپا ہے پاکہ فرسپوں
کو پھی اسکا غلم یہ ہو۔۔ اور تم نے اپک عورت کے نفدس کو پامال کرنے کی کوشش
کی___
تمہیں اپک راز دپا گبا۔۔ خو تمہیں انجانے میں معلوم ہوا۔۔ تم نے اس راز کو احاگر کرنے کی
کوشش کی جسے ہللا نے خود جھباپا ہوا پھا۔۔ تم اسے دئبا کو ئ باپا حا ہتے پھے۔۔
پیسک عزت و ذلت ہللا کے ہاپھ میں ہے اور ہللا نے اسکا پردہ پھی رکھ لبا لبکن تم۔۔
تم نہیں سمچھ سکے۔۔
معافی ماپگو اس دن سے حب اسکا پدلہ ہم سے لبا حاٸے گا۔۔ معافی ماپگو آرجے___!!
جسام کی پات سن کر اسے غضہ آپا پھا۔ وہ پار پار اسے اسکی غلطی پاد کروا د ئ با پھا۔ اسے کوفت
ہوٸی پھی۔۔ وہ فون ئبد کرچکا پھا۔
لبکن آج اسے سدت سے یہ الفاظ پاد آٸے پھے۔ آج وہ واقعی ڈر گبا پھا۔۔
حاتم کو دپکھتے اور ڈھوپڈ کر اس سے معافی ما پگتے کی ظلب پڑھ گٸی پھی۔۔ اسے پاد آپا پھا
اسکی اپک رصاٸی نہن پھی۔۔
مدنجہ۔۔ خو سادی سدہ پھی۔۔ لبکن پھر پھی اسے خوف محسوس ہوا پھا۔۔
اور اس نے صدق دل سے حاتم کے مل حانے کی دغا کی پھی۔ پاکہ اس سے معافی ماپگ سکے۔
______________________
روحان اور ڈاکیر پاسط لبدن آٸے پھے۔ روحان کا دوپارہ آپرنشن ہوپا پھا آپکهوں کا۔۔
ڈاکیر پاسط نے اسے کہا پھا کہ وہ حاہے نو ا ئ تے گھر والوں کو حیر کردے۔۔ ان سے مل لے۔۔
لبکن آرجے اس حالت میں ان سے ملبا نہیں حاہبا پھا۔۔
اس نے اپھی ملتے سے انکار کردپا پھا۔۔
اور نوں ڈاکیر پاسط اسے اکبلے کو ہی لبدن لے آٸے پھے۔
”مچھے کچھ دپر الن میں ئنھا دیں میں پھبڈی ہوا میں سانس لیبا حاہبا ہوں ئب پک آپ ڈاکیر
سے رنورنس کے م نعلق پات کرلیں__!!“
آرجے کی پات سن کر ڈاکیر پاسط اسے الن میں ر ک ھے ئنھر کے پینچ پر ئن ھا کر خود ہاسیبل کے اپدر
حلے گٸے پھے۔
وہ لوگوں کی آوازیں سن سکبا پھا۔۔ محسوس کر سکبا پھا لبکن دپکھ نہیں سکبا۔۔
وہ اپدر سے ہی نہیں پاہر سے پھی پدل چکا پھا۔۔
”آرجے___“
وہ خوسی سے حالپا اسکی طرف پڑھا پھا۔
جسام جیسے ہی فون کال رنسپو کرکے الن میں داحل ہوا پھا۔۔ سا متے ئنھر کے پینچ پر پینھے وخود
کو دپکھ کر دپگ رہ گبا پھا۔ وہ آرجے پھا۔۔
اسکا سب کچھ۔۔
وہ کینی ہی دپر نےنقینی سے اسے دپکھبا رہا پھا۔
پھر جیسے سکیہ نوپا پھا۔
”آرجے___“
وہ خوسی سے حالپا اسکی طرف پڑھا پھا۔
”آرجے یہ تم ہی ہو پا۔۔؟؟“
جسام اسے جھو کر دپکھ رہا پھا۔ جسام کی آواز سن کر روحان کی روح فبا ہوٸی پھی۔ وہ پھی
ا ئتے گھر والوں سے ملبا حاہبا پھا لبکن اس حالت میں نہیں___
”سامو کاکا۔۔“
اسکے لب پھڑپھڑاٸے پھے۔ وہ نےدھبانی میں ہاپھ مار رہا پھا۔
”اور سامو کاکا یہ ڈاکیر پاسط ہی۔۔ میرے رہنما میرے محشن۔۔ اپکی وجہ سے آج میں زپدہ
ہوں__!!“
روحان کی پات سن کر جسام ڈاکیر پاسط کی طرف پڑھا پھا۔
”نہت نہت سکریہ ڈاکیر صاحب۔۔ آپ نے سبد خوپلی حان نجاٸی ہے۔۔“
جسام ڈاکیر پاسط کے گلے لگے انکا سکریہ ادا کر رہا پھا۔
”انسی کوٸی پات نہیں ہے۔۔ جسے ہللا نجاٸے اسے کوٸی مار نہیں سکبا۔۔“
ڈاکیر پاسط نے پرمی سے کہا پھا اور پھر روحان کی طرف دپکھا جسکے جہرے پر الگ ہی جمک پھی۔
روحان پینچ کے ساپھ رکھی Stickاپھا کر کھڑا ہوا پھا۔ یہ م نظر دپکھ کر جسام کو ائنی روح ف با
ہونے محسوس ہوٸی پھی۔ اسکے جہرے کا رپگ زرد پڑ چکا پھا۔
”قکر پا کرو۔۔ نہت حلد روحان ائنی آپکهوں سے اس دئبا کو نسحیر کرے گا___!!“
س مچس
جسام کی حالت ھتے ہوٸے ڈاکیر پاسط کے ا کے کبدھے پر ہاپھ رکھ کر اسے دالشہ دپا پھا۔
جسام نس سر ہال کر رہ گبا پھا۔ اس نے آپکهوں میں آٸی تمی کو صاف کبا پھا۔ اور پھر روحان
کی طرف پڑھ گبا۔
____________________
وفت گزر رہا پھا۔ ان پین مہی پوں میں وہ سخص سر پا پیر پدل گبا پھا۔
کیتے خوش ہوٸے پھے سبد خوپلی کے نفوس حب وہ زپدہ سالمت ا ئتے پیروں پر حل کر خوپلی
میں داحل ہوا پھا۔
نی حان نو پاقاغدہ گلے لگ کر روٸی پھیں۔ مفدس آنی کی دغاپیں ف پول ہوٸی پھیں۔
روحان کا نقین رپگ لے آپا پھا۔ ہللا نے اسے اسکی آپکهوں کی پیباٸی لوپا دی پھی۔
سبد خوپلی میں سب اسے زپدہ سالمت دپکھتے سے زپادہ اسے پدال ہوا دپکھ کر حیران ہوٸے پھے۔
سبد جیبل کو ائنی آپکهوں پر نقین نہیں آپا پھا حب انهوں نے ماصی کے آرجے اور حال کے
روحان کو تماز پڑھتے دپکھا پھا۔
وہ نہیرین طر نفے سے تماز ادا کرپا پھا۔ سبد جیبل نہت روٸے پھے حب انہیں آرجے کی موت
کی حیر ملی پھی۔
”میں می پوں مرادوں سے ماپگی گٸی تمہاری اس نعمت کی چفاطت نہیں کر سکا۔۔ مچھے
معاف کرد ئ با غاٸشہ مچھے معاف کرد ئ با__!!
وہ دئبا کے سا متے مضپوط نظر آنے واال سخص اکبلے کمرے میں ائنی مج پویہ ئ پوی کی نصوپر کے
سا متے خوب روپا پھا۔
”تم دپکھبا جبدر۔۔۔ مچھے نورا نقین ہے میرا روحان اپک دن دئبا میں وہ روسن سبارہ ین کر جمکے گا
جسکی روسنی لوگوں کے وحدان کو م پور کردے گی۔۔۔ وہ دئبا کو وہ راہ دکھاٸے گا جس پر حلتے
سے لوگ حدا کو پا لیں گے__!!“
آج غاٸشہ جیبل کی پات اسے سچ ہونے محسوس ہو رہی پھی۔
”نہت نہت مبارک ہو سبد صاحب۔۔ ہللا نے آپکو نہت پڑا نخقہ دپا ہے۔۔“
اسے تماز پڑھتے دپکھ کر مجلے کے لوگوں نے سبد جیبل کو م بارکباد دی پھی۔
مسرت حذپات سے سبد جیبل کی آپکہیں تم ہوٸی پھیں۔
____________________
حاالت و واقعات نے مکی نعنی مسنقنم کو پدل ڈاال پھا۔
وہ روحان سے ملتے آپا نو حیران رہ گبا پھا۔
مہرو کی امی کی وقات ہوحکی پھی۔ مہرو اور مکی کی سادی ہوحکی پھی۔
مکی کو حاتم کے الفاظ نے پد لتے میں نہت مدد کی پھی۔
”ہللا نے ہمیشہ مسنقنم کو صراط کے رکھا ہے۔۔ تم نو مسنقنم پھے تم کیسے پھبک
گٸے__!!“
آج پھی حاتم کے الفاظ اسکے کانوں میں کسی ہنھوڑے کی مائبد لگتے پھے۔
مکی کی دو نہپیں پھیں اپک پڑی خو سادی سدہ پھی اور اپک جھونی جسکی سادی طے پھی۔
اسے خوف پھا کہ انهوں نے خو حاتم کے ساپھ کبا پھا اسکا پدلہ لبا حاٸے گا۔۔ وہ حائبا پھا
مکاقات عمل طے ہے۔۔
اس نے نہت دغاپیں کی پھیں کہ اسکے گباہوں کی سزا کی لی یٹ میں اسکی نہپیں یہ
آحاٸیں۔۔
لبکن حدا کا کرپا انسا ہوا پھا کہ پڑی نہن ئ پوہ ہوگٸی پھی اور جھونی نہن کا رسیہ نوٹ گبا
پھا۔
سادی سے کچھ دن نہلے لڑکے والوں نے ئبا وجہ ئباٸے رسیہ نوڑ دپا پھا۔
وہ ا ئتے رب کے چصور نہت روپا پھا۔
حانے ک پوں انسان گباہ کرنے سے نہلے نہیں سوجبا۔۔
اس پر خو مشکل وفت آپا پھا اس نے مکی کو پدل دپا پھا۔۔
اسے مسنقنم ئبا دپا گبا پھا۔۔ اور وہ اب ا ئتے آپکو پرسکون محسوس کرپا پھا۔۔ نس حاتم سے معافی
ماپگنی پافی پھی۔
”وفت سب کچھ پدل د ئ با ہے۔۔ مچھے خوسی ہے ہللا نے ہمارا رخ گمراہی کے رستے سے موڑ
دپا__!!
مسنقنم کہہ رہا پھا۔
”میں نے پھی تمہیں ائنی ہر آوارہ گردی میں نہت پاد کبا جس میں ،میں نے اکبلے ہی حاتم کو
نہت ڈھوپڈا۔۔ تم حلے گٸے پھے مکی۔۔ تم پھی جھوڑ گٸے پھے حاتم کی طرح___!!
ساپد اسے پھی سب پاد پھا۔
”معاف کردو مچھے۔۔ میں ڈر گبا پھا مچھے لگا کہ خو ہم نے۔۔ حاص طور پر تم نے کبا اسکی سزا
ہر اگر میں تمہارے ساپھ رہونگا نو مچھے پھی ملے گی۔۔ ل بکن میں پھول گبا پھا خو میں نے کبا
اسکی سزا نو مچھے ہی ملنی پھی۔۔“
وہ روحان کے گلے لگا پھا۔۔ اور روحان کو اپک پار پھر سب پاد آگبا پھا۔
وفت ظالم پھا نو مہرپان پھی ہوا پھا۔۔ پین سال نہلے نچھڑے دو دوست اپک پار پھر سے مل
گٸے پھے__!!
____________________
رات کا پاحانے کونسا نہر پھا۔
ہوا میں جبکی نہت زپادہ پڑھ حکی پھی۔ آرام دہ نشیر پر پرسکون پیبد کے زپراپر نظر آنے واال وہ
سخص اپک جھبکے سے اپھ پینھا پھا۔ وہ روحان جیبل۔۔ وہ آج پھی درد کی لی یٹ میں پھا__
لنمپ کی مدھم روسنی میں جہرے پر نسیتے کی ئنھی ئنھی نوپدیں واصح پھیں۔ دپکھتے ہی دپکھتے
اذ ئت کی اپک لہر اس سخص کے جہرے پر پھبل گنی۔
خواس نجال ہونے پر اس نے غصے سے ساٸپڈ پیبل پر رکھا لنمپ ہاپھ پڑھا کر ئنچے پھیبک دپا۔
شسکپوں کی آواز واصح سبانی دے رہی پھی۔اور یہ آواز اسکی روح کو کسی پلوار کی طرح زجمی کر
رہی پھی۔ پاآلخر اسکی پرداست خواب دے گٸی۔
”آحاٶ“
دسبک پر اپدر سے آواز اپھری پھی۔
”نی حان“
وہ پڑپ کر اپکی طرف پڑھا۔
نی حان نے نسین کو غقبدت سے خوم کر ساٸپڈ پیبل پر ر ک ھے او نچے ظاق پر رکھا۔
حانے دو آنسو کیسے اسکی آپکهوں سے پھسل کر نی حان کی گود میں حذب ہو گتے پھے۔
”کوٸی پین سالوں سے لگاپار رو رہا ہے نی حان۔۔ وہ اپک رات وہ حپ نہیں ہوا___
کوٸی ائبا کیسے رو سکبا ہے__؟؟؟“
وہ نےجینی سے نوجھ رہا پھا۔
پ
"ج ِسم نعفوب کی__مائبد ہیں پرسنی آ کھیں__!!
”کبا وہ سخص پھکبا نہیں نی حان۔۔۔ کہاں سے آنے ہیں اسکے پاس ا ئتے آنسو۔۔؟ وہ حپ
ک پوں نہیں ہوپا نی حان__“
کوٸی ائبا کیسے رو سکبا ہے۔۔؟“
روحان پار پار اپک ہی پات دہرا رہا پھا۔
”زجم گہرا دپا ہے تم نے پیبا۔۔ ائ با گہرا زجم کہ تم سوچ پھی نہیں سکتے“
نی حان نے کہتے کے نعد اسکے سر پر پھوپک ماری جیسے ساری پالٸیں پالبا حاہنی ہوں۔
ُ
”اسے کہہ دیں کہ وہ حپ کر حاۓ نی حان۔۔ حپ کر حانے حدا کا واسطہ ہے۔۔“
وہ کہہ رہا پھا۔۔ اور نی حان سن رہی پھیں۔۔
کینی ہی دپر وہ نہی الفاظ دہراپا رہا اور پھر پ ھک ہار کر پا ساپد اس سکون کے پاعث خو اسے نی
نی حان کی گود میں مال پھا وہ اپک پار پیبد کی آعوش میں حاچکا پھا۔
روحان نے نی حان کو ئباپا پھا کہ اس نے اپک لڑکی کے کردار پر انگلی اپھاٸی پھی اور اب
اسے ڈھوپڈ رہا پھا پاکہ اس سے معافی ماپگ سے۔۔
نی حان نوری پات نو نہیں حائنی پھیں لبکن ائبا صرور حائنی پھیں کہ اپک لڑکی کے کردار پر انگلی
اپھاپا۔۔ اسے زپدہ درگور کرنے کے میرادف ہوپا ہے__
”میں دغا کروپگی میرے نچے کہ وہ لڑکی روپا ئبد کردے۔۔ وہ جہاں پھی ہے ہللا اسے سب کچھ
پھال کر نہت ساری خوسباں دے پاکہ تم پھی سکون سے جی سکو۔۔!!“
نی حان نے جھک کر اسکی پیسانی پر ئبار کبا پھا۔
اور صدق دل سے اسکے لیتے دغا کی پھی۔
____________________
کمرے میں ہلکی ہلکی روسنی پھی۔ روحان لیپ پاپ کھولے سکرین پر نظر آنے ڈاکیر پاسط سے
پات کرنے میں مگن پھا۔
اپک مہییہ ہوگبا پھا اسے سبد خوپلی آٸے ہوٸے۔ وہ فرآن پاک کو سمچھ کر پڑھ رہا پھا۔ اس
نے ڈاکیر پاسط کے ہر ئبان ہر لبکچر کو سبا پھا۔
اسے خو پھی الچھن ہونی پھی وہ سب سے نہلے انہیں کال کرپا پھا۔
اور اپک انسی ہی الچھن لیتے وہ آج پھی حاصر پھا۔
فرآن پاک وہ کباب ہے جسے سمچھتے کبلیتے اپک معلم کی صرورت ہونی ہے۔۔ وہ معلم خو ص نحج
" اپک مفام پر فرآن کرتم میں ئبان کبا گبا ہے کہ انسان کو نطفے ( مادہ م پویہ ) سے ئبدا کبا گبا
جبکہ اپک دوسرے مفام پر کہا گبا ہے کہ آدمی کو منی سے ئ بدا کبا گبا۔ کبا یہ دونوں آپات
پاہم م نضادم نہیں؟؟؟ آپ ساٸنسی طور پر کیسے پائت کریں گے کہ انسان کو منی سے ئبدا
کبا گبا ہے۔۔؟؟
مچھے یہ حیز الچھا رہی ہے آپ میری الچھن کو دور کریں۔
روحان کی پات سن کر ڈاکیر پاسط مسکرا دیٸے پھے۔ اور پھر انهوں نے نولبا سروع کبا پھا
” تم پالکل پھبک کہہ رہے ہو فرآن کرتم میں ئنی نوع انسان کی چقیر ائبدا کی طرف اسارہ
کرنے ہونے کہا گبا ہے کہ اسے مادہ م پویہ کے اپک قظرے سے ئبدا کبا گبا۔ یہ پات م نعدد
آپات میں کہی گنی جن میں سورۃ فبامہ کی جسب ذپل آئت پھی سامل ہے:
َ َ ْ َ ُ ُ ْ َ ً ْ َ ٍّ ُت ْ َ
ألم پك نطقة ِمن منِي منی ()٣٧
" کبا وہ ( اپک چقیر ) پانی کا نطقہ یہ پھا خو ( رجم مادر میں ) ئ نکاپا حاپا ہے۔"
"لوگو! اگر تمہیں زپدگی ن ِعد موت کے پارے میں کچھ سک ہے نو ( تمہیں معلوم ہوپا حا ہیتے کہ )
نے سک ہم نے تمہیں منی سے ئبدا کبا۔ "
اگر تم عور کرو نو دوسرے سوال کا خواب کہ انسان منی سے ئبا ہے آسانی سے حان سکتے ہو۔
موخودہ دور میں ہمیں معلوم ہے کہ ج ِسم انسانی کے عباصر نعنی کے ،Elementsجن سے
مل کر انسانی جسم وخود میں آپا ہے ،سب کے سب کم پا زپادہ مفدار میں منی میں سامل ہیں ،سو
یہ اس آئ ِت فرآن کی ساپیسی نوحیہ ہے جس میں کہا گبا ہے کہ انسان کو منی سے ئبدا کبا گبا
۔
اور یہ نو تم پھی حا ئتے ہو کہ انسانی جسم اپک Matterہے۔۔ اور matterنعنی مادے
میں منی پھی سامل ہے۔
فرآن کی نعض آپات میں اگر یہ فرماپا گبا ہے کہ آدمی نطفے سے ئبدا کبا گبا جبکہ نعض اور آپات
میں کہا گبا ہے کہ اسے منی سے ئبدا کبا گبا ،نو ان دونوں پانوں میں کونی نضاد نہیں۔ نضاد سے
مراد نو ا نسے ئباپات ہیں ،خو پاہم مجبلف ہوں پا م نضادم ہوں اور ئبک وفت صجنح یہ ہوں۔
”نعض مفامات پر فرآن کرتم یہ پھی کہبا ہے کہ انسان کو پانی سے ئ بدا کبا گبا۔ مبال کے طور
پر سورۃ الفرقان میں کہا گبا :
َ ُ َ ه َح َ َ َ ْ َ َ ًَ
وہو ال ِذي لق ِمن الم ِاء نسرا ف ()٥٤
”اجھا۔۔ فرض کنجتے میں یہ کہبا ہوں کہ حانے کا کپ ئبار کرنے کے لتے پانی درکار ہے لبکن
اس کے لتے حانے کی ئنی اور دودھ پا ملک پاؤڈر پھی درکار ہوپا ہے۔نو کبا یہ دونوں ئباپات
م نضاد ہیں۔۔؟؟؟“
ڈاکیر پاسط نوجھ رہے پھے۔
”نو مباں تم ا ئتے سوال کا خواب خود دے حکے ہو۔۔ ک پوپکہ پانی اور حانے کی ئنی دونوں ہی
م
حانے کی ئبالی ئ بار کرنے کے لیتے صروری ہیں ،مزپد پرآں اگر میں ینھی حانے ئباپا حاہوں نو
اس میں جینی پھی ڈال سکبا ہوں ،لہذا فرآن حب یہ کہبا ہے کہ انسان کو نطفے ،منی اور پانی
سے نجل پق کبا گبا نو اس میں کونی نضاد نہیں پلکہ پی پوں میں امیباز قاتم کبا گبا ہے۔ حیزوں میں
امیباز ( )Contradistinctionکا مطلب اپک ہی موصوع کے ا نسے دو نصورات کے
پارے میں پات کرپا خو پاہم م نضادم یہ ہوں ،مبال کے طور پر اگر میں یہ کهوں کہ انسان ہمیشہ
ک م ب ل ج ً
ن پ
سچ نولبا ہے اور غادپا ھوپا ہے نو یہ ا ک م ضاد پات ہوگی کن اگر یں یہ هوں کہ یہ آدمی
دپائت دار ،مہرپان اور مجیت کرنے واال ہے نو یہ اس کی مجبلف صفات میں امیباز ظاہر کرنے
واال اپک ئبان ہوگا۔
اس لیتے کوٸی پھی فرآنی آئت دوسری آئت کے م نضاد نہیں ہے۔۔ پلکہ ساری آئپیں اپک
دوسرے کے م نضادم ہیں خو مجبلف حگہ پر انسانی جسم کی نجل پق کے مجبلف عباصر کو ئ بان
کرنی ہیں۔۔
سمچھ گٸے مباں۔۔؟؟“
وہ اب خوسدلی سے نوجھ رہے پھے۔
___________________
وہ انسا ہی اپک غام سا دن پھا۔ روحان الٶ نج میں نی وی لگاٸے حیریں سن رہا پھا اور ساپھ
ساپھ ا ئتے لیپ پاپ پر کام کر رہا پھا۔
اسے تمام گھر والوں نے اب ائنی پڑھاٸی حاری کرنے کا کہا پھا۔
روحان کو ا ئتے پاپ کی طرح یہ نو سباسبات پڑھتے میں دلحسنی پھی اور یہ ہی ص با ٕ جیبل کی طرح
معاسبات میں۔۔
جسام نے پھی دونوں سے الگ اپگرپزی ادب کو جبا پھا اور روحان پھی Geneticsمیں اتم
قل کرپا حاہبا پھا۔
وہ اس وفت مجبلف نوئ پورسی پوں میں دا حلے کبلیتے اپالٸے کر رہا پھا حب نی وی پر حلتے والی
حیر نے دھماکہ کبا پھا۔
پ
لیپ پاپ پر ھسلنی انگلباں کائپ کر رکی پھیں۔
نی وی پر ائبکر کسی لڑکی کی خودکسی کی حیر دے رہی پھی۔
”محیرمہ ام حاتم اس دارالمان میں کچھ دن نہلے آٸی پھیں۔ انکا جہرہ جھلسا ہوا پھا۔۔ کہتے ہیں
کسی لڑکے نے ا پکے جہرے پر پیزاب پھیبک کر مارنے کی کوشش کی پھی۔
لبکن خوش فسمنی سے وہ نچ گٸیں لبکن پد فسمنی کے انکا جہرہ جھلس گبا۔۔ کل رات
دارالمان کے اپک کمرے میں ئبکھے سے لبک کر ام حاتم نے خود کسی کرلی۔۔
ن
جیسے کہ آپ دپکھ سکتے ہیں پاطرین نولیس فسیش و نخق پق کبلیتے نہاں نہنچ حکی ہے۔۔!!
ائبکر کچھ اور پھی کہہ رہی پھی لبکن روحان کو خوپلی کی عمارت ا ئتے سر پر گرنی محسوس ہو رہی
پھی۔
”ام حاتم۔۔۔“
اسکے لب پھڑپھڑاٸے رہے پھے۔
”ئبا نہیں جی۔۔۔ حب وہ نہاں آٸی نو اسکا جہرہ حال ہوا پھا۔ساپد وہ نہلے انسی ہی ہو___!!
لڑکی نے غام سے لہچے میں خواب دپا پھا۔
کسی کو پھی مرنے والی لڑکی کے پام کے سوا کچھ معلوم نہیں پھا۔
روحان کو ا ئتے سا متے ہر م نظر دھبدالپا محسوس ہوا پھا۔ اسکی آپکهوں میں تمی پھبل گٸی
پھی۔ اس نے ا ئتے دل کو دھاڑیں مارنے پاپا پھا۔
وہ وہاں کے اپک مالزم کے ساپھ فیرسبان آپا پھا۔
پازہ فیر۔۔۔ تم منی۔۔ پازہ پھول۔۔۔
”حاتم۔۔۔“
وہ نوری فوت سے حالپا پھا۔
”تم ا نسے نہیں مر سکنی۔۔ میرے ساپھ اپک پار پھر ائبا پڑا ظلم نہیں ہوسکبا۔۔“
وہ رودپا پھا۔ ان پین سالوں میں اپک دن پھی انسا نہیں پھا حب اس نے حاتم کو یہ سوحا ہو۔
وہ اسکی سوخوں میں رچ نس گٸی پھی۔
حانے وہ اس فیرسبان میں پینھا کینی دپر پک روپا رہا پھا۔۔۔۔
آہسیہ آہسیہ وہ ا ئتے خواس کھو رہا پھا ،اور پھر اس نے سب جنم ہونے محسوس کبا پھا ائبا آپ
پھی۔___
______________________
اپک مہییہ گزر گبا پھا۔ روحان ئنھر کا ہوچکا پھا۔ مسکراہٹ اسکے ل پوں سے جھن گٸی پھی۔
سبد خوپلی کے لوگ اسکی حالت پر کڑھتے لگے پھے۔
کمرے میں گہری حاموسی جھاٸی پھی۔ اور اس حاموسی میں ارنعاش اسکے فون پر ہونے والی
ئبل سے ئبدا ہوا پھا۔
مدنجہ کا فون پھا۔ وہ رچصت ہو کر ا ئتے گھر حاحکی پھی۔ اس نے ئ با نہیں کبا سوچ کر فون اپھا
لبا پھا۔
”تم ائنہانی ذل بل اور گھیبا عورت۔۔ تمہیں میں آج نہیں جھوڑوں گا۔۔
فون سے آواز اپھری پھی۔ یہ مدنجہ کے سوہر فرقان کی آواز پھی روحان ا جھے سے نہجائبا پھا اس
آواز کو۔۔۔
احاپک مدنجہ کی جنجتے کی آواز اپھری پھی اور پھر فون ئبد ہوگبا پھا۔
وہ کچھ دپر پرنسانی سے کمرے میں نہلبا رہا۔ وہ پار پار مدنجہ کا تمیر مال رہا پھا خو ئبد حا رہا پھا۔
کچھ سوجتے کے نعد پھر وہ کمرے سے پاہر نکل گبا۔
____________________
مدنجہ کا شسرال ملبان میں ہی پھا۔ وہ اسکے شسرال نہنچ گبا پھا۔
___________________
ہاٸی وے پر جہاز کے نہپوں سے رگڑ کھانے کی آواز اپھری پھی۔
وہ ع پودگی کی حالت سے اپک دم ئبدار ہوا پھا۔
جہرے کا رخ موڑ کر جہاز کے سیسے سے پاہر دپکھا پھا۔
جہاز لیبڈ کر چکا پھا۔وہ لبدن نہنچ چکا پھا۔ جہاز کے سیسے پر ہلکی ہلکی پارش کی نوپدوں نے پاہر
کے م نظر کو دھبدال کبا پھا۔
پارکبگ اسپیبڈ پر لگی ئ پوب سے مسافر جہاز سے پرمیبل پر اپر رہے پھے۔
روحان پھی آہسیہ آہسیہ قدم اپھاپا پرمیبل سے الٶ نج کی طرف پڑھا۔۔۔
سام ا ئتے پر پھبال حکی پھی ،ہلکی ہلکی نوپدا پاپدی نے لبدن کو خوسگوار ئبا دپا پھا۔
الٶ نج میں کاغذات کی کارواٸی کے نعد وہ الٶ نج سے پاہر نکال پھا___
ئنھر سے ئتے فرش گبلے ہوگٸے پھے۔ خونصورت ،مدہوش اور پھبڈی ہوا نے اسکا اسنقبال کبا
پھا۔
سیبل اسے لیتے آنے واال پھا مگر اپھی پک نہیں نہنجا پھا۔ وہ وپیبگ اپرپا میں ر ک ھے ئنھر کے پینخوں
میں سے اپک پر پینھ گبا پھا___
کبدھے پر ل بکے ئبگ اور اپک سوٹ کیس کے غالوہ وہ کچھ نہیں الپا پھا۔۔
ئنھر کے پینچ پر پینھتے کے نعد روحان نے اپک نظر آسمان کی طرف دپکھا__
وفت نے اس م نظر کو فبد کبا پھا ،وفت یہ م نظر نہلے پھی دہرا چکا پھا__
ئنجاب نوئ پورسنی میں لکڑی کے پینچ پر جہرہ آسمان کی طرف کیتے وہ حالٶں میں حانے کبا ڈھوپڈ
رہی پھی۔۔
پارش کی نوپدوں نے روحان کے جہرے کو جھوا نو وہ اس لڑکی کے سچر سے پاہر نکال پھا۔
کچھ من حلے لڑکے لڑک پوں کو اس نے پارش میں پھبگتے دپکھا پھا۔۔
وہ خود پھی نو پھبگ رہا پھا۔۔ وہ ائبا پاطن حل پھل کرپا حاہبا پھا خو صدنوں سے کسی آگ کی
پھنی میں حل رہا پھا____
لبکن اپدر حلنی آگ کو نچھاپا پارش کے نس میں پھی نہیں ہوپا۔۔
یہ نس ظاہر کو پھ نگا سکنی ہے۔۔ پھڑ کتے سعلوں کو کس نے دپکھا ہے۔
کیبا کچھ پدل گبا پھا۔۔ وہ کیبا کچھ پدل کر آپا پھا۔۔
روحان نے پینچ کے نچھلے چصے سے کمر نکاٸی اور آپکہیں موپد لی پھیں۔۔
دور کہیں ہر حیز گڈمڈ ہونے لگی پھی۔
_____________________
روحان نے ا ئتے آپکو اس فیرسبان میں پاپا پھا جہاں وہ ام حاتم کی فیر پر پاگلوں کی طرح روپا
پھا۔۔ اسے اپھی قدرت کے ف نضلوں کی ائنی سمچھ نہیں آٸی پھی۔
اسے اپھی سفر طے کرپا پھا۔۔۔ حداٸی کی آگ کو سیتے میں لے کر خو سفر طے کبا حاپا ہے وہ
مزپد مشکل ہوحاپا ہے۔۔ پیروں میں آ پلے پڑ حانے ہیں۔
حاردار جھاڑنوں سے خو را ستے پر اگی ہونی ہیں پاٶں لهو لہان ہوحانے ہیں۔۔۔
لبکن میزل کا نشہ انسان کو ر کتے نہیں د ئ با۔۔۔
کٸی دور اسکے دل میں پھی اپک موہوم سی امبد پافی پھی۔۔۔ اس ساخرہ کے مل حانے کی
امبد۔۔ کہیں احاپک نظر آحانے کی خواہش___
”دئبا میں کسی مرد نے کسی عورت سے ائنی مجیت نہیں کی ہوگی جینی روحان ین جبدر جیبل
نے ام حاتم سے کی پھی__!!“
”خوصلہ رکھو مباں! قدرت کے ف نضلوں میں ج ھنی مضلحت ہم نہیں حا ئتے۔۔ یہ نس حدا ہی نہیر
حائبا ہے۔۔ تم خود کو مضپوط ئباٶ تمہیں اپھی نہت کچھ کرپا ہے۔۔۔
اور پاد رکھبا اس مشکل سفر میں تمہاری مجیت ہی تمہاری ظافت ئتے گی یہ میرا وغدہ ہے تم
سے___!!!“
ڈاکیر پاسط کی پات سن کر وہ مسکرادپا پھا۔
_____________________
وفت نہت پڑا کھالڑی ہے۔۔ وفت سے زپادہ ساطر کوٸی نہیں۔۔۔ یہ انسان کو نوڑنے میں
کوٸی کمی نہیں جھوڑپا۔۔
حب اپک انسان وفت و حاالت کا مفاپلہ کرنے کبلیتے کھڑا ہوحاپا ہے۔۔ وفت اس پر حاالت
کی انسی کاری صرپیں لگاپا ہے کہ انسان پلبال کر رہ حاپا ہے۔۔
وفت نے روحان کے ساپھ پھی انسا ہی کچھ کبا پھا۔ اسکی حان سے ئباری اکلونی نہن کو اسکے
سوہر نے پری طرح سے مارا پھا۔ اسکے جسم پر حگہ زجموں کے نسان پھے۔
روحان غصے سے پاگل ہورہا پھا۔ وہ اسے اپھا کر ہاسیبل لے کر آپا پھا۔
مدنجہ کے زجموں پر حگہ حگہ پیباں کی گٸی پھیں۔۔ اور پی پوں میں حکڑے اسکے وخود کو دپکھ
کر روحان کا دل کر رہا پھا کہ وہ سب کو آگ لگادے___
لبکن وہ مدنجہ کے ہوش میں آنے کا ائ نطار کر رہا پھا پاکہ اس سے نفصبل سے پات کر سکے۔
اپک گھیتے نعد ڈاکیر نے اسکے ہوش میں آنے کی اظالع دی پھی۔
”مدنجہ۔۔“
وہ نےاجیبار ہی کمرے کی طرف پھاگا پھا۔ مدنجہ ائنی آپکہیں کھو لتے کی کوشش کر رہی پھی خو
سوجن کا سکار پھیں۔
وہ نہلے سے نہت زپادہ کمزور ہوگٸی پھی۔ مبڈنکل کی ظالیہ ہونے کے پاوخود مدنجہ ائبا نہت
جبال رکھنی پھی۔ وہ جیبل حاپدان سے پھی اور اس حاپدان میں موخود تمام نفوس کی طرح وہ پھی
نہت ئباری پھی۔
ئبڈ پر پڑا وہ وخود کہیں سے پھی روحان کو مدنجہ جیبل کا نہیں لگا پھا۔
”پھاٸی۔۔“
مدنجہ نے اسے نہجا ئتے کے نعد نکارہ پھا۔
”کبا ہوا گڑپا رو کپوں رہی ہو۔۔ اور یہ سب کبا ہوا ہے۔۔“
روحان نے اسکا ہاپھ پھا متے ہوٸے نوجھا پھا۔
وہ پری طرح ہجکپوں سے رو رہی پھی۔ اسکا پازک وخود کائپ رہا پھا۔ روحان کو ائبا دل کیبا
محسوس ہو رہا پھا۔ اس نے نو آج پک گھر میں کسی کو مدنجہ کو ڈا پیتے پک نہیں دپا اور کہاں اب
اسے حانوروں کی طرح نسدد کا نسایہ ئباپا گبا پھا۔
ہوا کچھ نوں پھا کہ مدنجہ جس ادارے میں پڑھنی پھی وہاں اسکا اپک کالس فبلو پھا ارجم پام کا خو
اسے نہت نسبد کرپا پھا اور کینی پار ائنی نسبدپدگی کا اظہار کرچکا پھا۔
نسبد نو مدنجہ پھی اسے کرنی پھی لبکن اس نے کنھی افرار نہیں کبا پھا۔۔ وہ ا ئتے حاپدان کو
حائنی پھی۔۔ وہ حائنی اسکی سادی اسکے پڑے پاپا اور جھونے پاپا ساٸیں کی مرصی سے ہوگی۔۔
ً ً
اس سے نہلے اس نسبد کو اظہار موقع ملبا آپا قاپا اسکا رسیہ نکا ہوا اور نکاح ہوگبا۔
وہ کیتے دل نوئ پورسنی نہیں گٸی۔
”کبا ہوا مدنجہ تم پھبک ہو۔۔ ا ئتے دنوں سے نوئ پورسنی نہیں آٸی۔۔؟؟“
ارجم کا میسج پڑھ کر اسے نہت دکھ ہوا پھا۔ اپکی کنھی فون پر پات نہیں ہوٸی پھی۔ ارجم کا
نہلی دقعہ میسج آپا پھا۔
”میرا نکاح ہوچکا ہے۔۔۔ مچھے اب ئ بگ مت کرپا۔۔“
وہ اسے خواب دے حکی پھی۔
”انسا نہیں ہو سکبا۔۔ میں تمہیں نہت نسبد کرپا ہوں۔۔ تم کسی اور سے کیسے سادی کر سکنی
ہو۔۔؟؟“
دکھ ائبا پڑا پھا کہ مدنجہ ائبا دکھ پھول گٸی پھی۔ اور پھر اپک دن لڑکے والوں کی طرف سے
زور د ئتے پر اسکی رچصنی کر دی گٸی۔۔
پ نہ پ ن ً
اسی رات حب فرقان کمرے میں آپا نو مدنجہ ئ بڈ پر یں ھی۔ قیبا وہ واسروم یں ھی۔۔
م
الییہ اسکا موپاپل ئبڈ پر پڑا ہوا پھا خو کب سے رپگ کر رہا پھا۔
”کہاں مصروف ہو تم مدنجہ۔۔ پات ک پوں نہیں کرنی ہو۔۔ میں حائبا ہوں تم پھی مچھ سے مجیت
پ
کرنی ہو۔۔ پھر تم نے کسی اور سے سادی ک پوں کی۔۔ میں ا ئتے گھر والوں کو تمہارے گھر ھنجتے
ہی واال پھا___!!“
ارجم پان سباپ نول رہا پھا۔ کسی لڑکے کے میہ سے اس طرح کی پاپیں سن کر فرقان کا پارہ
ہاٸی ہوا پھا۔ اس نے موپاپل کو غصے سے دنوار میں مارا پھا۔
کچھ نو ئتے کی آواز سن کر مدنجہ پاہر نکلی پھی۔ وہ ا ئتے کیڑے پدل حکی پھی۔ مسلسل پھاری
کیڑوں میں پینھتے کی وجہ سے اسکی کمر اکڑ گٸی پھی۔
رات کے ساڑہے پین کا وفت پھا۔ وہ اب آپا پھا۔
مدنجہ نے حیرت سے نہلے فرقان اور پھر موپاپل کو دپکھا خو کٸی پکڑوں میں ئٹ چکا پھا۔
مدنجہ کو ائنی پاپگوں کی حان نکلنی محسوس ہوٸی پھی۔
سبد فرقان اور کچھ نہیں پلکہ اپک پڑھا لکھا حاہل پھا۔
وہ غصے پھ نکارپا مدنجہ کی طرف پڑھا پھا اس سے نہلے وہ کچھ کہنی فرقان نے اسکے میہ پر پ ھیڑ مارا
پھا۔
وہ ئنچے گری پھی۔ مدنجہ کے نو ہوش اڑ گٸے پھے۔
اور پھر یہ سلسلہ رکا نہیں پھا۔ سال ہونے واال پھا وہ ا نسے ہی فرقان کے نسدد کا نسایہ ئنی پھی۔
اسے حاپدان کو وہ گھیبا کہبا پھا۔۔ اسے پدکردار کہبا پھا۔۔
وہ کہنی نو کس سے کہنی۔۔
نی حان نے رچصنی کے وفت کہا پھا کہ اب اسکا سب کچھ فرقان ہی ہے۔۔وہ تمہارا مجاقظ ہے۔
لبکن نہاں نو وہ اسکے لتے موت کا فرسیہ ین کر آپا پھا۔۔
اسکی خوش فسمنی پھی کہ آج روحان نے فون پر سب سن لبا۔۔ وریہ مزپد کچھ دنوں میں وہ مر
ہی حانی___
ائنی نہن کے میہ سے دل دہال د ئتے والی پاپیں سن کر روحان کے نورے جسم میں اذ ئت کی لہر
پھبل گٸی پھی۔
”پھاٸی مچھے فرقان کے ساپھ نہیں رہبا۔۔ وہ نہت پرا ہے۔۔۔ میں نے کچھ نہیں کبا۔۔“
وہ رو رو کر ئبا رہی پھی۔
”کچھ نہیں کبا میں نے۔۔ یہ تمہاری نہن۔۔ دپکھ رہے ہو اسے۔۔ حکر حالنی ہے دوسرے
لڑکوں سے۔۔ پدکردار ہے یہ۔۔!!“
فرقان کے لہچے میں چفارت پھی۔ اپک ل کبلیتے روحان سن ہوا پھا۔
”تمہاری ہمت کیسے ہوٸی یہ پاپیں کہتے کی۔۔ تم حا ئتے پھی ہو وہ تمہاری ئ پوی ہے۔۔ اور تم
اس پر ہی کنچڑ اجھال رہے ہو۔۔!!“
”میں حائبا ہوں وہ میری ئ پوی ہے لبکن تم ساپد پھول گٸے ہو۔۔ وہ میری ہے میں خو
حاہے کروں اور یہ ہمارا آنس کا مسٸلہ ہے۔۔“
خواس نجال ہونے پر فرقان جنجا پھا۔ مدنجہ نو پ ھنی پھنی نگاہوں سے دونوں کو دپکھ رہی پھی۔
اس سے نہلے فرقان مزپد کچھ کہبا روحان نے اسے پکڑ لبا پھا اور اب وہ اسے پری طرح ئ یٹ رہا
پھا۔
نفاہت کی وجہ سے مدنجہ کی جنخ پھی نہیں نکل رہی پھی۔ وہ ئبڈ سے اپرپا حاہنی پھی لبکن ہاپھ
میں لگی ڈرپ اسے اس پات کی احازت نہیں دے رہی پھی۔
”میرا اتمان اور غقبدہ پدلہ ہے۔۔ میری قظرت پدلی ہے۔۔ میرا رخ ہللا کی طرف مڑا ہے۔۔ ل بکن
یہ مت سمچھبا کہ میں لڑپا پھول گبا ہوں۔۔ میں تم جیسے گھیبا لوگوں کبلیتے آج پھی آرجے
ہوں۔۔ اگر تم نے دوپارہ کسی لڑکی کو جھوا پا اسکے ساپھ انسا سلوک کبا نو
تمہیں حان سے مار ڈالوں گا___!!“
وہ دنی دنی آواز میں جنجا پھا۔ کمرے میں رکھی حیزوں سے ا پکے پکرانے کے پاعث ئنچے گر کر
آوازیں اپھری پھی۔ جسے سن کر پرسیں اور ڈاکیر کمرے میں آٸے پھے۔
دونوں کو مشکل سے جھڑواپا گبا پھا۔
دونوں پری طرح سے ہائپ رہے پھے۔ فرقان خو ا ئتے آپکو سیر سمچھ با پھا روحان سے اجھی حاصی
دالٸی کروانے کے نعد اب صدمے میں پھا۔ وہ گھو گھور کر مدنجہ کو دپکھ رہا پھا۔۔
”آپ لوگوں کو ئبا نہیں کہ یہ ہسی بال ہے۔۔ حاٸیں نہاں سے۔۔“
ڈاکیر نے فرقان کی طرف دپکھ کر کہا پھا۔
وہ غصے سے سب کو دپکھبا حال گبا پھا۔
_______________________
”پڑے ڈپڈ اس مسٸلے کا صرف اپک ہی حل ہے۔۔ مدنجہ اس حانور کے ساپھ نہیں رہبا
حاہنی۔۔ نہیر نہی ہوگا کہ فرقان اسے ظالق دے۔۔!!
وہ آرام سے ائنی پات کہہ چکا پھا۔۔ لبکن اسکی اس پات نے سبد خوپلی کی پیبادوں کو ہال دپا پھا۔
نی حان نے دہل کر ا ئتے سیتے پر ہاپھ رکھا پھا۔
”یہ میرا نہیں مدنجہ کا ف نضلہ ہے اور میں اسکا ہر فنمت پر ساپھ دونگا۔۔ میں اسے مرنے کبلیتے
اس حانور کے خوالے نہیں کر سکبا۔۔!!“
”لبکن اس حاپدان میں کنھی کسی نے ظالق کا لفظ اسنعمال نہیں کبا۔۔ اور تم کینی آسانی
سے یہ سب کہہ رہے ہو۔۔؟؟“
سبد جیبل گرجے پھے۔
”صروری نہیں خو نہلے یہ ہوا ہو وہ اب پھی یہ ہو۔۔
آپ لوگوں کو ائنی اکلونی پینی ئباری ہے یہ پھر اس خوپلی کی رواپات__؟؟“
روحان نے کاری صرب لگانی پھی۔
لبکن حب آج اس پر گزری نو۔۔ وہ حان گبا پھا کہ ہللا نے ظالق کو ک پوں رکھا ہے۔۔!!
”تم پھبک پھی حاتم۔۔ تم ہر پات میں پھبک پھی۔۔ جس پر گزرنی ہے وہی حائ با ہے۔۔ مچھ
سے پر گزری نو میں نے ہللا کو حاپا۔۔۔ آج حب ائبا کچھ دپکھا نو دل پ ھٹ سا گبا۔۔
خو پاپیں مچھے آج سمچھ آٸی وہ تم سالوں نہلے حان گٸی پھی۔۔
تم ہللا کے اچکام کو مچھ سے نہلے سمچھ گٸی پھی__!!“
وہ ا ئتے کمرے میں تم آپکہیں لیتے اسکی نصوپر سے مجاطب پھا۔
________________________
وہ روحان ین جبدر جیبل ہی کبا خو ائنی پات سے ئنچھے ہٹ حاٸے پا پھر ظلم کے حالف یہ
نولے۔۔
جسام کو حب ئبا حال پھا نو اس نے پھی روحان کی جمائت کی پھی۔
اور روحان نے کردکھاپا پھا۔۔ فرقان نے مدنجہ کو ظالق دے دی پھی۔
”آپ نے مچھ پر نہت پڑا اجسان کبا ہے۔۔ میں زپدگی پھر نہیں پھولوں گی۔۔“
مدنجہ اسکے سا متے رو پڑی پھی۔
”نگلی گڑپا یہ میرا اجسان نہیں پلکہ میرا فرض پھا۔۔ اور میں نے ائبا فرض ئنھاپا ہے۔۔“
وہ مسکراپا پھا نو مدنجہ پھی مسکرادی پھی۔ اسکے زجم آہسیہ آہسیہ مبدمل ہو رہے پھے۔
”ہاپھ ہوال رکھبا پھا روحان غالم دین ئبا رہا پھا تم نے فرقان کے حیڑے ہال دنے۔۔!!“
جسام کی پات سن کر روحان نےساحیہ ہیس دپا پھا۔
”سکر کرو سامو کاکا کہ وہ نچ گبا۔۔ اسکا میں وہ غالج کرپا کہ ساری عمر کسی لڑکی کو ہاپھ لگاپا نو
درکبار دپکھبا پھی نہیں۔۔!!“
روحان کو واقعی نہت غضہ پھا اس پر۔۔
”مچھے ارجم نسبد آگبا ہے۔۔میں نہت حلد ڈپڈ سے پات کرونگا۔۔“
وہ پرسکون سا کہہ رہا پھا۔ مدنجہ نو اسکی پات سن کر ہوپک ئنی اسے پک رہی پھی۔
”کبا ہوا ا نسے ک پوں دپکھ رہی ہو۔۔ آج ہی مل کر آپا ہوں اسے۔۔ تم سے مجیت کرپا ہے۔۔
خوش ر ک ھے گا۔۔!!
”نہیں پھاٸی۔۔ مرد ذات سے نقین اپھ گبا ہے۔۔ میں اب اکبلے جیبا حاہنی ہوں اور ائنی
پڑھاٸی دوپارہ سروع کرپا حاہنی ہوں۔۔ میری ڈاکیری کا آخری سال ہے۔۔ میں ڈاکیر ین کر
انسائ یت کی حدمت کرپا حاہنی ہوں۔۔!!“
مدنجہ اداس لہچے میں کہہ رہی پھی۔
روحان کو حاتم پاد آٸی پھی۔ اس نے خو حاتم کے ساپھ کبا پھا۔۔ کبا وہ کسی پر نقین کر
سکنی پھی۔۔ نہیں اور ساپد کسی لڑکے کو انکار کرنے کی وجہ سے اس نے حاتم کا جہرہ حال دپا
ہوگا۔
یہ جبال ائبا نکل نف دہ پھا کہ وہ آپکہیں ئبد کر گبا پھا۔۔ اسے ائبا دل کرال پا ہوا محسوس ہو رہا
پھا۔۔
اسے ا ئتے اپدر سے دل کے رونے اور جنجتے کی آوازیں صاف سباٸی د ئنی پھیں۔
”حلو پھبک ہے۔۔ جیبا وفت حاہے لے لو۔۔ لبکن تمہارا ف نضلہ ارجم کے خق میں ہوپا حا ہیتے۔۔
وہ تمہارے ائ نطار میں ہے۔۔!!“
روحان نے اسکا گال پھینھباپا اور کمرے سے پاہر نکل گبا پھا۔
وہ نہیں حاہبا پھا کہ مدنجہ اسکی آپکهوں میں تمی د پکھے۔۔
_____________________
”مدنجہ کی غدت نوری ہونے کے نعد وہ لوگ مبگنی کبلیتے آٸیں گے۔۔ مچھے امبد ہے آپ ڈپڈ
اور پڑے ڈپڈ دونوں کو سمچھا لیں گی۔۔!!“
روحان نی حان کا ہاپھ پکڑے انہیں ئبا رہا پھا۔ روحان کے لہچے میں پرمی پھی۔ نی حان حیرت
سے اسے دپکھ رہی پھیں۔۔
یہ لڑکا پل پل میں رپگ پدلبا پھا۔۔ کنھی ائبا غضہ کہ سب کچھ نہس نہس کردے۔۔ اور کنھی
نےحد سق پق__
وہ ئب پھی لوگوں کو ساک کرد ئ با پھا اور آج پھی پھبکتے پر مج پور___
وہ کبا پھا نی حان پھی سمچھ نہیں پاٸی پھیں۔
”وفت اور حاالت انسان کو نہت حلد سب سمچھا د ئ با ہے نی حان۔۔ اور مچھے افسوس ہے
میرے معا ملے میں وفت نے پھوڑی دپر کردی۔۔“
وہ سرارت سے کہہ رہا پھا۔
وہ سب لوگ ایٸر نورٹ پر موخود پھے۔ روحان لبدن حارہا پھا۔ سبد جیبل نے اسے زور سے گلے
لگاپا پھا۔ روحان کو نہت سکون مال پھا۔
سب نہت خوش پھے اور ساپھ ہی اداس پھی۔
”وہ مچھے ملے پا ملے۔۔ وہ نہاں نسنی ہے۔۔ اور نہیں رہے گی___!!“
روحان نے ا ئتے دل کی طرف اسارہ کرکے مفدس آنی کی پات کا خواب دپا پھا۔
وہ ائبات میں سر ہال گٸی پھیں۔
”اپک نہت پڑی دئبا۔۔ جس میں روسنی کم اور اپدھیرا زپادہ ہے تمہارے ائ نطار میں ہے۔۔ یہ
اپک ئبا سفر ہے۔۔
ال پور اپیرپیسبل مسلم سکول کو تم نے سینہالبا ہے۔ اور نہلے اس قاپل پیبا ہے کہ تم ال پور کی
رہنمانی کر سکو___!!
ڈاکیر پاسط نے اسے کبدھوں سے پکڑنے ہوٸے کہا پھا۔ انکا لبدن میں اپک اپیرپیسبل اسالمک
سکول پھا جس کا پام ال پور پھا۔ جہاں نٸے مسلمان ہونے والے لوگوں کبلیتے رہتے کی حگہ
پھی جنہیں ا پکے حاپدان فپول نہیں کرنے پھے۔
ن
مسلمان نخوں کی علنم و پرئ یت کی حانی پھی اور ہر وپک ائبڈ پر ال پور میں نہت پڑا احالس ہوپا
پھا جس میں پان مسلم اور ملجد لوگوں کے اسالم پر اعیراض اور مجبلف سواالت کے خواب دنے
حانے پھے۔ اس احالس میں دئبا کے نہیرین مسلم سکالرز ائبا لبکچر د ئتے پھے۔
پاکسبان میں پھی موسم اپر آلود پھا۔ اسکی قالٸئٹ میں نس ئ بدرہ میٹ پافی پھے۔
س
”ا ئتے غصے پر قانو کرپا سبکھو۔۔ غصے انسان کی سوجتے ھتے کی الجیت کو م کر د ئ با
ن ج ص مچ
ہے۔۔ حائبا ہوں اپھی تم سبکھتے کے مراحل میں ہو۔۔ لبکن تم سب سے الگ سب سے حاص
ہو۔۔
”حاٶ پرخودار۔۔ حاٶ اور فنح کرلو۔۔ تمہارا سب سے پڑا ہنھبار مجیت ہے___!!“
ڈاکیر پاسط نے اسے گلے لگاپا اور وہ تم آپکهوں سے مسکرا دپا پھا۔
وہ سب ائنی گاڑنوں کی طرف جبکہ روحان اپدر کی طرف پڑھ گبا پھا۔
_____________________
”سوری آرجے۔۔ میں پھوڑا لیٹ ہوگبا۔۔ کورٹ میں کچھ کام پھا__!!
سیبل نے اسے نہجان لبا پھا۔ وہ پارش میں پینھا پھبگ رہا پھا۔ روحان نے اسکے اوپر جھایہ کبا
پھا خو گہری سوچ میں عرق پھا۔۔ اسکی آپکہیں ئبد پھیں۔
”آرجے۔۔۔“
سیبل نے اسے کبدھے سے پکڑ کر ہالپا۔
وہ خوپک کر ماصی سے حال میں وانس آپا پھا۔ ہاں وہ لبدن نہنچ چکا پھا۔
”کمال ہے پھٸی۔۔ ائنی پیز پارش میں خو انسان کو جہرے کو جھو رہی ہو۔۔ اور پرف جما د ئتے
والی پھبڈ میں تمہیں پیبد کیسے آگٸی۔۔؟؟“
سیبل نے نوجھا پھا۔
“میرا نعلق مجیت کے فیبلے سے ہے۔۔ اور مجیت کرنے والوں کو آس پاس کی دئبا کی کوٸی
حیر نہیں ہونی___!!
روحان پھبکی سی ہیسی ہیس دپا پھا۔
”گرئٹ۔۔ نو مشیر مجیت کے دنوپا۔۔ گھر حلیں۔۔ ک پوپکہ نہاں پر نہت سی مجیت کی دنوپاں
تمہیں کسی اور دئبا میں نہنچے ہوٸے دپکھ کر کافی دپر سے حیرت سے تمہیں پک رہی ہیں انسا پا
ہو کہ مجیت کا دنوپا انہیں نسبد آحاٸے اور پھر مشکل ہوحاٸے۔۔!!“
سیبل کی پات سن کر روحان نے حیرت سے ارد گرد دپکھا پھا۔ ئنھر کے پینخوں پر جھایہ لیتے
اسے کچھ لڑکباں نظر آٸی پھیں خو اسے ہی گھور رہی پھیں۔
جیسے ہی وہ گاڑی سے پاہر نکال اسے ائبا خون جم با محسوس ہوا پھا۔ گاڑی میں ہییر لگا پھا اسے
زپادہ پھبڈ محسوس نہیں ہوٸی پھی۔۔ اسکے کیڑے پھبگے ہوٸے پھے اور اب پھبڈ کا اجساس
ہوا پھا۔
”حلیں۔۔۔“ سیبل حانی کو انگلی پر گھمانے ہوٸے نوجھ رہا پھا۔ اور روحان ائبات میں سر ہال
کر اسکے ئنچھے گھر میں داحل ہوا۔
_________________________
”تمہارا گھر ہے حب حاہے جہاں حاہے آ حا سکتے ہو۔۔ احازت کی صرورت نہیں۔۔!!
”جسام نے ئباپا مچھے اس لڑکی کا۔۔ سن کر نہت افسوس ہوا۔۔ لبکن حداٸی کاموں میں ہم
انسان دحل نہیں دے سکتے۔۔
اپک پات نوجھبا حاہبا ہوں اگر تم پرا پا مانو۔۔ حب سے تمہاری کہانی سنی ہے یہ سوال ذہن میں
گونج رہا ہے۔۔!!
سیبل نے کہا پھا۔ روحان نے سوالیہ نظروں سے اسے دپکھا۔
”حب تم اس لڑکی سے ائنی مجیت کرنے پھے نو اسے حانے ک پوں دپا۔۔؟؟“
سیبل کے سوال نے روحان کی روح کو اپدر پک جھلنی کردپا پھا۔ وہ نس پڑپ کر رہ گبا پھا۔
کچھ دپر حاموسی جھاٸی رہی__
”کوٸی پات نہیں ساپد اپھی مچھ میں وہ خوصلہ نہیں ہے جس سے میں ائنی کہانی کو ئ بان
کرسکوں۔۔!!
”کوٸی پات نہیں۔۔ جھوڑو ان پانوں کو حلو کھاپا کھانے ہیں۔۔ میں مالزم سے کہہ کر آپا
پھا۔۔ اس نے لگا دپا ہوگا۔۔!!“
سیبل اپک دم کھڑا ہوا۔
روحان کا دل نہیں حاہ رہا پھا۔۔ لبکن وہ سیبل کا دل نہیں نوڑپا حاہبا پھا اس لیتے اسکے ئنچھے
ئنچھے کمرے سے پاہر نکل گبا۔
______________________
کھاپا کھانے کے نعد وہ الٶ نج میں ئنی کھڑکی میں آگبا پھا خو پاہر الن میں کھلنی پھی۔ سیبل ا ئتے
کمرے میں حال گبا پھا۔۔ اسے آفس کا کام کرپا پھا۔
روحان نے جیسے ہی کھڑکی کھولی نو اپک پھبڈی ہوا کا جھوپکہ اسکے جہرے سے پکراپا پھا خو اسے
اپدر پک سرسار کرگبا پھا۔
یہ پازہ ہوا پھی قدرت کی کینی پڑی نعمت پھی۔۔ خو انسان کو اپک پل کبلیتے مسکرانے پر مج پور
کر د ئنی پھی۔
جیسے ہی روحان کی نظر الن میں پرسنی پارش پر پڑی وہ حیران رہ گبا پھا۔
وہ وہاں پھی۔۔ پارش میں پھبگ رہی پھی۔
وہ نہت خوش پھی۔۔ کھلکھال رہی پھی__ اسکی ہیسی سے قضا میں اپک عج یب سا حلیرپگ ئبدا
ہورہا پھا___
وہ مجیت پا عسق کے اس چصے میں داحل ہوگبا پھا جہاں مج پوب کا نظروں کے سا متے ہوپا پا یہ
ہوپا کوٸی اہمیت نہیں رکھبا۔۔
وہ پاحانے کہاں پھی۔۔ پھی پھی پا نہیں پھی۔۔
لبکن روحان کو وہ ائنی آپکهوں کے سا متے نظر آ ہو رہی پھی۔
”روحان آٶ پا۔۔“
اس نے روحان کو نکارہ پھا۔ وہ اپک پرانس کی ک نق یت میں کھڑکی کے رستے ہی پاہر الن میں
کودا پھا۔
اب وہ حاتم کی طرف پڑھ رہا پھا۔
”نہیں۔۔۔“
روحان نے نفی میں گردن ہالٸی پھی۔
”مجیت وہ حذیہ ہے۔۔ وہ آگ ہے جسے لفظوں میں ئبان نہیں کبا حا سکبا۔۔
پ م ّ
میں نے نہت دقعہ مجیت کو الفاظ کی صورت یں ئ پوں پر ھیرنے کی کوشش کی ہے۔۔ اور
ک
ئ پ ح ّ
ہر پار میں کاغذ کے ئ پوں کو لتے پاپا ہے۔۔ یں حب ھی ا نی مجیت کو سی حیز کے خوالے
ک م
کرپا حاہبا ہوں وہ حیز خون اگلنی ہے۔۔ حل حانی ہے۔۔ جنم ہوحانی ہے___!!“
پارش کے پانی میں روحان کی آپکهوں کی تمی گھل سی گٸی پھی۔
”سب جنم ہوحاپا ہے۔۔ مجیت پھی۔۔ جیسے تمہاری مجیت جنم ہوٸی پھی۔۔ اپک پل میں۔۔
اپک لمچے میں۔۔ ئ با سجاٸی حانے___
مجیت کا کوٸی وخود نہیں ہے۔۔!!“
وہ اب رفیہ رفیہ روحان سے دور ہو رہی پھی۔
”رکو۔۔ نہیں۔۔ مجیت جنم نہیں ہوٸی پھی۔۔ مجیت کی نو سروغات ہوٸی پھی۔۔!!
روحان نے دہاٸی دی پھی۔ اسکا دور حاپا روحان کو پرا لگ رہا پھا۔
”نہیں۔۔ مچھے سب پاد ہے۔۔ سب پاد ہے۔۔!!“
اس نے حاتم کے لہچے میں اذ ئت محسوس کی پھی۔
اس سے نہلے وہ مزپد دور حانی۔۔ روحان نے آگے پڑھ کر اسے پکڑپا حاہا پھا۔۔ لبکن وہ دھواں
ین کر قضا میں نجلبل ہوگٸی پھی___
اور یہ ساپد اسکے لیتے اذ ئت کی آخری حد پھی۔
ہوا کے ہلکے جھو پکے کی ،حب آہٹ پانی کھڑکی پر
محسوس ہوا تم گزرے ہو ،اجساس تمھارے جیسا پھا
ئنہا میں ،حال پھر پارش میں ،ئب اپک جھو پکے نے ساپھ دپا
میں سمچھا تم ہو ساپھ میرے ،وہ ساپھ تمھارے جیسا پھا
مالزم سیبل کے کمرے میں حاٸے د ئتے گبا پھا۔ دسبک د ئتے پر سیبل نے اسے اپدر آنے
کی احازت دی پھی۔
”نہیں۔۔ وہ دراصل میں نے اپھی انہیں الن میں کسی سے پاپیں کرنے دپکھا۔۔ لبکن وہاں
کوٸی نہیں پھا۔۔!!“
”حاٶ تم انسی کوٸی پات نہیں ہے۔۔ اور ا ئتے کام سے کام رکھا کرو۔۔!!
سیبل نے سحت سے لہچے میں کہا نو مالزم سکر کرپا وہاں سے پھاگا۔
جبکہ ئنچ ھے سیبل کو روحان کے م نعلق حان کر افسوس ہوا پھا۔
________________________
اگلے دن انوار پھا۔ سیبل کام کے سلسلے میں گھر سے پاہر گبا پھا۔ روحان اکبال الٶ نج میں پینھا
پھا۔ نچھلی رات وہ کینی دپر پک حاگبا رہا پھا۔۔ پر یہ حانے کب اسکی آپکہ لگی پھی۔۔
لبکن وہ ساپد سوپا نہیں پھا۔۔ پیبد نو وہ ہونی ہے جسکے نعد ہم اپھیں نو پرسکون ہوں۔۔ جبکہ
روحان کے معا ملے میں انسا نہیں پھا۔۔
وہ سونے میں حاگبا پھا۔۔ اور حا گتے میں سوپا۔۔
کچھ دپر وہ پینھا رہا۔۔ پھر اپھا اور ظہر کی تماز ادا کی۔
تماز کے نعد وہ پرجمے واال فرآن کھول کر پینھ گبا پھا۔۔
کل رات اس نے ائنی الماری پھی سیٹ کی پھی۔۔
وہ پاکسبان سے ا ئتے ئبگ اور سوٹ کیس میں کیڑے کم کباپیں زپادہ الپا پھا۔۔ اسے جن
کبانوں پر سک پھا کہ لبدن سے نہیں ملیں گی وہ ان سب کو اپھا الپا پھا۔۔ جن میں زپادہ پر
اسالمی کباپیں پھیں۔
فرآن پاک کو پڑھتے کے نعد اسکے ذہن میں اپک سوال اپھرا پھا خو وہ ڈاکیر پاسط سے نوجھبا حاہبا
پھا۔
اس نے اپھی کچھ دپر نہلے مومپین کی صفات پڑھی پھیں۔
روحان کو حیرت ہو رہی پھی وہ مومن نو کبا اجھا مسلمان پھی نہیں پھا ،وہ اپھی دھوکے پاز
سمچھبا پھا خود اور جھوپا پھی۔۔
اپھی پک وہ پڑوں کی ہر پات نہیں مائبا پھا پلکہ ائنی مرصی کرپا پھا۔
اس نے ڈاکیر پاسط کے اکاٶئٹ کو کھوال اور اور وہاں ائبا سوال لکھا پھا۔۔
اسے امبد پھی سرچ کرنے پر خواب مل حاٸے گا۔۔ ساپد اس سے نہلے پھی نہت سے لوگوں
نے یہ سوال کبا ہو__
اور اسکے جہرے پر اپک دم رونق جھا گٸی پھی حب اسے ا ئتے سوال سے م نعلق وپڈنو ملی۔
” اسالم اور مسلمانوں کے عمل میں واصح فرق ک پوں؟
” اگر اسالم نہیرین مذہب ہے نو نہت سے مسلمان نے اتمان کپوں ہیں اور دھوکے پازی ،اور
رسوت اور میسبات فروسی میں ک پوں ملوث ہیں ؟ “
یہ سوال کسی ملجد نے کبا پھا۔۔ اور ڈاکیر پاسط کا خواب موخود پھا۔
” میں آپکی پات سے انفاق کرپا ہوں پرادر۔۔ آپ پالکل پھبک کہہ رہے ہیں__
”اسالم پال سیہ نہیرین مذہب ہے لبکن مبڈپا معرب کے ہاپھ میں ہے خو اسالم سے خوفزدہ
ہے ،مبڈپا مسلسل اسالم کے حالف حیریں نسر کرپا وہ اسالم کے پارے میں غلط معلومات
نہنجاپا ہے وہ اسالم کے پارے میں غلط پاپر پیش کرپا ہے ،غلط خوالے د ئ با ہے اور واقعات کو
پڑھا خڑھا کر ئبان کرپا ہے ،حب کسی حگہ کونی تم پھیبا ہے نو نعیر کسی ئ پوت کے سب سے
نہلے مسلمانوں پر الزام لگا دپا حاپا ہے۔ وہ الزام حیروں میں سب سے زپادہ تماپاں ہوپا ہے۔ لبکن
نعد میں حب یہ ئیہ حلبا ہے کہ اس کے ذمہ دار عیر مسلم پھے نو یہ اپک عیر اہم اور عیر تماپاں
حیر ین کر رہ حانی ہے۔ اسی طرح اگر کونی نجاس پرس کا مسلمان کسی ئ بدرہ سالہ لڑکی سے اس
کی احازت سے سادی کرپا ہے نو معرنی اجبارات میں وہ نہلے صفچے کی حیر پینی ہے ،ل بکن حب
کونی 50سالہ عیر مسلم 6سالہ لڑکی کی غضمت دری کرپا ہے نو یہ سانجہ اپدر کے صفجات میں
اپک معمولی سی حیر کے طور پر سا نع ہوپا ہے۔ امرپکہ میں روزایہ غضمت دری کے 2713
واقعات پیش آنے ہیں لبکن حیروں میں حگہ نہیں پانے ک پوپکہ یہ امرپکپوں کی ِ
طرز زپدگی کا اپک
چضہ ہے۔۔!!
ً
ہر معاسرے میں پاکارہ لوگ ہونے ہیں ،میں اس پات سے پاحیر ہوں کہ ا نسے مسلمان نقیبا
موخود ہیں خو دپائبدار نہیں اور دھوکے پازی اور دوسری مچرمایہ سرگرم پوں میں ملوث ہیں۔ لبکن
مبڈپا یہ پائت کرپا ہے کہ صرف مسلمان ہی ان کا ارنکاب کرنے ہیں ،حاالپکہ ا نسے افراد اور
خراتم دئبا کے ہر ملک اور ہر معاسرے میں ہونے ہیں۔ اور میں یہ پھی حائبا ہوں کہ نہت
سے مسلمان پال نوش ہیں ،اور عیر مسلموں کے ساپھ مل کر سراب نوسی کرنے ہیں۔
لبکن مسلم معاسرے کی مچموغی حالت نہیر ہے ،اگرجہ مسلمان معاسرے میں پھی کالی
پ ھیڑیں موخود ہیں مگر مچموغی طور پر مسلمانوں کا معاسرہ دئبا کا نہیرین معاسرہ ہے۔ ہمارا
معاسرہ دئبا کا وہ سب سے پڑا معاسرہ ہے خو سراب نوسی کے حالف ہے ،نعنی ہمارے ہاں
غام مسلمان سراب نہیں پیتے۔ مچموغی طور پر ہمارا ہی معاسرہ ہے خو دئبا میں سب سے زپادہ
حیرات کرپا ہے۔ اور جہاں پک جبا ،مبائت ،انسانی اقدار اور احالفبات کا نعلق ہے دئبا کا کونی
معاسرہ ان کی مبال پیش نہیں کرسکبا۔ نوسیبا ،عراق اور اقعانسبان میں مسلمان فبدنوں سے
عیسائ پوں کا سلوک اور پرظانوی حانون صجافی کے ساپھ ظالبان کے پرپاؤ میں واصح فرق صاف
ظاہر ہے۔
اس پات کو میں اپک مبال سے سمچھاپا ہوں،
اگر آپ حائبا حا ہتے ہیں کہ مرسبڈپز کار کا ئبا ماڈل کیسا ہے اور اپک انسا سخص خو ڈرائ پوپگ
نہیں حائبا سییرپگ پر پینھ حانے اور گاڑی کہیں دے مارے نو آپ کس کو الزام دیں گے؟
کار کو پا ڈرائ پور کو ؟قظری پات ہے کہ آپ ڈرائ پور کو الزام دیں گے۔ یہ دپکھتے کے لتے کہ کار
کینی اجھی ہے ،ڈرائ پور کو نہیں پلکہ کار کی صالجیت اور اسکے مجبلف نہلوؤں کو دپکھبا حا ہیتے کہ
یہ کینی پیز حلنی ہے ،ائبدھن کیبا اسنعمال کرنی ہے ،کینی مخفوظ ہے وعیرہ وعیرہ۔
اسی طرح اگر یہ پات مخض دلبل کے طور پر مان پھی لی حانے کہ مسلمان خراب ہیں ئب پھی
ہم اسالم کو اس کے پیروکاروں سے نہیں حانچ سکتے۔ اگر آپ یہ دپکھبا حا ہتے ہیں کہ اسالم کیبا
جص عن ھ ک ن ُ
اجھا ہے نو اسے اس کے مسی بد ذرا ع سے پر یں ،نی فرآن مجبد اور نح احاد ئث سے!
اگر آپ عملی طور پر یہ دپکھبا حاہیں کہ کار کینی اجھی ہے نواس کے سییرپگ وہبل پر کسی
ماہر ڈرائ پور کو ئن ھاپیں ،اسی طرح یہ دپکھتے کے لتے کہ اسالم کیبا اجھا دین ہے نو اس کا نہیرین
پ
طرنقہ یہ ہے کہ ہم ہللا کے آخری ئ نعمیر ﷺ کو سا متے رکھ کر د یں ،م لمانوں کے الوہ ہت
ن غ س ھ ک
سے دپائبدار اور عیر م نعصب عیر مسلم مؤرخون نے غالئیہ کہا ہے کہ چصرت مچمد ﷺ نہیرین
انسان پھے ،مائ نکل انچ ہارٹ نے " پارنخ پر اپر اپداز ہونے والے سو انسان " کے ع پوان سے
ل سم س س ن ئ م کل
ع
کباب ھی جس یں سر قہرست میر ا الم مچمد ﷺ کا ا م گرامی ہے ،عیر موں کی اور
ً
پھی نہت سی م بالیں ہیں جن میں اپھوں نے ئنی ﷺ کی نہت نعرنف کی ہے ،مبال پھامس
کا الپل ،ال مارین وعیرہ۔
نو یہ آنکا کہبا درست ہے۔۔۔ مسلمان اور اسالم میں کے عمل میں واصح فرق ہے۔۔ لبکن خوپکہ
مسلمان اپک انسان ہے خو آدم کی اوالد ہے اور غلطی اسکی قظرت میں سامل ہے۔۔ نو نہیر ہے
پ
آپ اسالم کے نہیرین لوگوں کو د کھیں۔ آپکو ئبا حل حاٸے گا کہ اسالم کیبا مضپوط دین
ہے۔“
ڈاکیر پاسط حاموش ہو حکے پھے۔۔ ہال پال پوں سے گونج اپھا پھا۔۔
روحان سکتے کی حالت میں انہیں سن رہا پھا۔
”مسلمان پرفبکٹ نہیں ہیں جبکہ اسالم پرفبکٹ ہے مشیر آرجے۔۔ نو آپ مسلمانوں کو نہیں
پ
اسالم کو د کھیں۔۔۔“
ام حاتم کے الفاظ اسکی سماعت سے پکراٸے پھے۔۔ اس سوال کا خواب نو دو جملوں میں
نہت نہلے دے حکی پھی۔۔
س
وہ ک پوں نہیں سمچھا پھا۔۔ ساپد ہر حیز کا اپک وفت مفرر ہے۔۔ اور ساپد ھتے کا ھی__
پ مچ
______________________
وپڈنو دپکھتے کے نعد روحان حلدی سے اپھا اور کیڑے پدلے۔۔ اسے ال پور ادارے میں حاپا پھا خو
ن
ڈاکیر پاسط کا پھا۔۔ وہ وہاں سے علنم حاصل کرپا حاہبا پھا۔
سیبل گھر نہیں پھا اور پا ہی گاڑی پھی۔ اور روحان نے اپھی گاڑی نہیں لی پھی۔ اس نے
پرین سے حانے کا ف نضلہ کبا پھا۔ ئیہ اسے معلوم پھا۔
ً
نفرئبا ئبدرہ میٹ نعد وہ پرین میں پینھا پھا۔ سیسے سے وہ ئنچ ھے کی حائب پھا گتے نطاروں کو دپکھ رہا
پھا۔
اسکے سا متے سیٹ پر اپک لڑکا اور اپک لڑکی پینھے پھے۔
”تم حائنی ہو میری گرل فرئ بڈ نہت مذہنی فسم کی پھی۔ اپک دن وہ کہتے لگی کہ اسے حدا سے
عسق ہے۔۔
مچھے حیرت ہوٸی۔۔ میں نے کہا کہ تم حدا سے عسق نہیں کر سکنی۔۔ تمہاری ائنی اوقات
نہیں۔۔ ہاں الییہ تم حاہو نو اسے غاسق ئبا سکنی ہو۔۔!!
نس ائنی سی پات پھی وہ اپھی اور حاٸے گا کپ میرے سر پر مار کر حلی گٸی۔“
لڑکے کی پات سن کر لڑکی خوب ہیسی پھی الییہ روحان پھ نکا پھا۔
اسے وہ رات پاد آگٸی پھی۔۔ اس رات حب وہ حاتم کو ڈھوپڈنے ہوٸے اسکے گھر نہنچ گبا
پھا۔ حب وہاں پر اس نے ققیر نے اس پلٹ حانے کو کہا پھا۔۔
لبکن روحان میں ائنی ہمت نہیں پھی۔۔ وہ وہیں گھیتے زمین پر نکا کر پینھ گبا پھا۔۔۔
اسکی حالت عیر ہو رہی پھی۔۔ وہ ہر حالت میں حاتم سے ملبا حاہبا پھا۔
”اپک پات کهوں۔۔ اگر تم اس پر عمل کرو گے نو سب کچھ تمہاری میسا کے مطانق ہوگا۔۔“
”حاٶ۔۔ اور حا کر ہللا کو غاسق ئبا لو۔۔ حب نو اسے ائبا ئبا لے گا اور اسکا ین حاٸے گا نو
سب مل حاٸے گا نچھے خو پامکمن ہے۔۔
سب ممکن ہوحاٸے گا۔۔“
ققیر کی پات سن کر آرجے کو حیرت ہوٸی پھی۔ اسے ائبا ئبا پھا کہ ہللا کو غاسق کہبا غلط پھا۔
وہ حائبا پھا اسکے گھر میں ہللا سے عسق کرنے کی پاپیں کی حانی پا کہ اسے غاسق ئبانے کی۔
اسے ققیر پر کس پاگل کا گمان ہوا پھا۔۔
__________________________
وہ ال پور سکول نہنچ چکا پھا۔ گیٹ پر گارڈ نے اسکا سباجنی کارڈ جبک کبا پھا اور پھر اسے اپدر
حانے کی احازت دے دی پھی۔
یہ ادارہ نہت خونصورت پھا۔۔ نہت پڑا پھا۔۔ اور نہت خونصورنی سے سجاپا گبا پھا۔
وہ نفاست سے قدم اپھاپا رنسپیشن کی طرف پڑھا پھا۔
رنسپیشن پر اپک لڑکا پینھا پھا خو ساپد معرب کا ہی رہتے واال پھا۔
َ َ ُْ
ُ َ َس ُ غلبک َ َ َ ُ َ َ َ ُ
َ ْ
”ال الم م ورجمة اهللِ وپرکایہ“،
اس سے نہلے روحان کچھ کہبا اس لڑکے نے روحان کو سالم کبا پھا۔۔ جشکا خواب روحان نے
حیران ہونے ہوٸے دپا پھا۔
”روحان جیبل۔۔“
”اوووہ۔۔ کبا واقعی۔۔ ماساءہللا ماساءہللا ڈاکیر صاحب نے ئباپا پھا کہ انکا پیبا آٸے گا اس حگہ
پر اسکا حاص جبال رکھبا ہے۔۔“
وہ لڑکا کہبا ہوا روحان کے گلے لگ گبا۔ جبکہ روحان نو حیرت سے گبگ کھڑا پھا۔ اسے نقین
نہیں آرہا پھا کہ ڈاکیر پاسط اسے ائبا پیبا مائبا پھا۔ سدت حذپات سے اسکی آپکہیں تم ہوٸیں۔
اس سے نہلے وہ کچھ کہبا وہ لڑکا اسے لے کر اپک کمرے کی طرف پڑھ گبا پھا۔
________________________
اگلے دن کورٹ حانے ہوٸے سیبل نے اسے نوئ پورسنی جھوڑا پھا۔
”پیسٹ آف لک۔۔۔ مجیت کے دنوپا اور نہاں مجیت کی دنونوں سے نچ کر رہبا۔۔“
وہ سرارت سے کہبا گاڑی پھگا کر لے گبا پھا جبکہ روحان اسکی سرارت پر مسکرا کر رہ گبا پھا۔
وہ اپک گہری سانس لے کر نوئ پورسنی میں داحل ہوا پھا۔
کچھ دپر آوارہ گردی کرنے کے نعد اسے ائبا ڈ ئ بارتمیٹ مل گبا پھا۔
نہاں کا ماخول پالکل ونسا ہی پھا جیسا اپک نوئ پورسنی کا ہوپا ہے۔۔
ہر طرف قہقہے۔۔ زپدگی سے پھرنور سپوڈپیس۔۔ سرارپیں کرنے کچھ پین انج___
وہ سب دپکھ کر نس ہلکا سا مسکرادپا پھا۔۔ اسے مکی سے ساپھ گزارے ا ئتے دن پاد آگٸے
پھے۔
نہلے لبکچر میں کبا پڑھاپا گبا پھا اسے کچھ حاص سمچھ نہیں آٸی پھی۔ اسکا دماغ کل والے
سوال میں انکا پھا۔ وہ حلد از حلد ڈاکیر پاسط سے پات کرپا حاہبا پھا۔
نہال لبکچر کب جنم ہوا۔۔ پروفیسر کب کالس سے گبا اسے کچھ حیر نہیں پھی۔
وہ ئب خونکا حب دورسرا پروفیسر کالس میں داحل ہوا___
روحان کالسز سروع ہونے کے نعد اپک ہقیہ لیٹ آپا پھا۔
ہ ن پ ن ً
سب کا نعارف قیبا ہوچکا پھا۔۔ اسے وہاں ا ھی پک کوٸی یں حائبا پھا۔
”روحان جیبل۔۔“
روحان نے کھڑے ہونے ہوٸے ئباپا۔
پروفیسر کے جہرے پر حیرت پھبل گٸی پھی۔
”کبا تم سچ میں وہی ہو۔۔ ہمیشہ سے گولڈ مبڈل حاصل کرنے۔۔ عیر معمولی صالجی پوں کے
مالک۔۔؟؟“
وہ حیرت سے نوجھ رہے پھے۔
”جی۔۔۔“
روحان کو سمچھ نہیں آرہی پھی وہ ا ئتے حیران ک پوں ہو رہے پھے۔
ب ک م س مت پ کپ
”میں نے تمہاری قاٸل د ھی ھی اور ئب ہی یں اس نوئ پور نی یں اپڈ یشن لیتے اوکے کبا
م ہ
پھا۔۔ لبکن سک پھا کہ ساپد اپڈمن آفس والے تمہیں ری جبکٹ پا کردیں۔۔
وپل میں ہوں پروفیسر جسین۔۔ نہاں کا HODاور مچھے تم سے مل کر اجھا لگا۔۔!!“
ئ پ ک م ہ
پروفیسر کے اسکی نعرنف کرنے پر الس یں ل سی مچ گٸی ھی۔ سپوڈ یس ھے مڑ مڑ
چن پ ج ل
کر اسے دپکھ رہے پھے۔
____________________
کالس کے نعد وہ الن میں ئتے پینچ پر آکر پینھ گبا پھا۔ موسم خوسگوار پھا۔ الن کے ئنخوں ئنچ اپک
خونصورت سا فوارہ پھا جس پر پرپدوں کا ہخوم پھا خو وہاں سے پانی نی رہے پھے۔
اپکی جہجاہٹ کانوں کو پھلی محسوس ہو رہی پھی۔
روحان نے کچھ سوجتے ہوٸے ڈاکیر پاسط کا تمیر مالپا پھا۔ دو پین ئبل حانے کے نعد اسکی
کال رنسپو کرلی گٸی پھی۔
”ہللا سے عسق ک پوں نہیں کبا حا سکبا۔۔ میں نے اپک ققیر کے میہ سے سبا پھا ہللا کو غاسق
ئبا لو۔۔ اس سے عسق کرپا انسان کے نس کی پات نہیں۔۔ اسکی کبا وجہ ہے۔۔؟؟“
روحان کی پات سن کر ڈاکیر پاسط مسکراٸے پھے۔
”غاسق وہ خو مج پوب کے کہتے پر حلے۔۔ اسکا حاص جبال ر ک ھے۔۔ خو مج پوب کرے وہ وہی
کرے۔۔ مج پوب پھوکا ہو اور کچھ پا کھاٸے نو وہ پھی پھوکا رہے۔۔!!
روحان نے ائنی طرف سے اپک غاسق کی چصوصبات ئبان کردی پھیں۔
”پالکل۔۔ نو مچھے ئ باٶ کہ اگر تم ہللا سے عسق کرپا حاہو نو ان سب چصوصبات پر نورا اپر سکتے
ہو۔۔؟؟ ہللا کو اوپگ نہیں آنی کبا تم اسکے لیتے ساری زپدگی حاگ سکتے ہو۔۔؟؟
ہللا تمہیں ہر وفت دھبان میں رکھبا ہے کبا تم اسے ہر وفت دھبان میں رکھ سکتے ہو۔۔۔؟؟
ہللا تمہارے دل کے راز حائبا ہے کبا تم ہللا کو ائبا حان سکتے ہو۔۔؟؟
ع ن
ہللا تمہیں نہت سی یں غطا کرپا ہے م ہللا کو کبا دے کتے ہو۔۔۔؟؟“
س ت پ م
ڈاکیر پاسط حاموش ہو حکے پھے۔۔ اور روحان اپک سکتے سے پاہر آپا پھا۔
ن ً
پات نو پھبک کہی پھی ڈاکیر پاسط نے۔۔ قیبا وہ قیر اور وہ لڑکا اس راز کو حان گبا پھا کہ انسان
ق
عسق کے نفاصوں پر نورا نہیں اپر سکبا۔۔
یہ اپک نہت مشکل کام ہے۔۔ ساپد دئبا میں کچھ ا نسے لوگ گزرے ہوں جنهوں نے ہللا سے
عسق کبا ہو____
یہ اپک غام انسان کے نس کی پات نہیں پھی۔
وہ اپھی اسی سوچ میں عرق پھا حب اپک ادھیڑ عمر آدمی اسکے پاس آکر پینھ گبا پھا۔
”لگبا ہے کوٸی نہت اہم راز پاپا ہے۔۔ ئنھی جہرہ ائبا جمک رہا ہے۔۔!!
اس آدمی نے کہا پھا۔۔ روحان نے خوپک کر اسے دپکھا۔
”لگبا ہے کوٸی نہت اہم راز پاپا ہے۔۔ ئنھی جہرہ ائبا جمک رہا ہے۔۔!!
اس آدمی نے کہا پھا۔۔ روحان نے خوپک کر اسے دپکھا۔
کچھ دپر نہلے وہ آدمی اس فوارے کے فرئب کھڑا وہاں آس پاس اڑنے پرپدوں کو دایہ ڈال رہا
پھا۔
”عسق نو نفا غطا کرپا ہے ،اپک انسان حب فبا ہوپا ہے ئب ہی نفا پاپا ہے۔۔۔۔!!“
روحان کے پاس خواب موخود پھا۔
”کبا حدا سے عسق ہو سکبا ہے۔۔ کبا کنھی کسی نے اس ذات سے عسق کبا ہے۔۔؟؟“
”نہی نو راز پاپا ہے کہ عسق کے نفاصے کڑے ہیں۔۔۔ حدا سے عسق کرپا جیبا مشکل ہے ائبا
ہی آسان ہے۔۔!!“
”میں نے سبا ہے حدا ا ئتے ئبدے سے سیر ماٶں سے زپادہ ئبار کرپا ہے۔۔ نو حدا کو غاسق کہبا
درست ہوگا۔۔؟؟“
روحان خونکا پھا۔
”آج کل ہم نے عسق اور مجیت کو ائبا غلط رپگ دے دپا ہے حب ہم غاسق کی پات کرنے
ہیں نو نہت ہی غلط نصور ذہن میں اپھرپا ہے۔۔ حاالپکہ حدا نے ہر حذنے کو ئبدا فرماپا ہے لبکن
انسان نے کسی حیز کو نہیں نحسا۔۔!!“
”نو انسی صورنجال میں کبا کرپا حا ہیتے۔۔؟؟ لفظ غاسق حدا کبلیتے اسنعمال کرپا کچھ عج یب سا لگبا
ہے۔۔!!“
”وہی نو کہہ رہا ہوں۔۔ کہ ہم نے حذپات کو نو غلط رپگ دپا ہی پھا اسکے ساپھ الفاظ کی سباحت
کو پھی مسخ کردپا ہے۔۔ انسان نہت ظالم واقع ہوا ہے۔۔ اس نے عسق کو انسا رپگ دے دپا
ہے کہ حب لفظ غاسق زپان پر آپا ہے نو دماغ اس لفظ کا تمسچر اڑاپا ہے۔۔،
میرے جبال سے حدا کو غاسق کہتے سے نہیر ہے ا ئتے آپکو حدا کا مج پوب ئبدہ ئباپا
حاٸے۔۔!!“
روحان نے نہلی پار کسی سوال کا خواب دپا پھا۔
”ہبلو۔۔ میرا پام پھامس ہے۔۔ مچھے تمہارا خواب نہت نسبد آپا ہے۔۔ نہت عرصے نعد کوٸی
انسا سخص مال ہے خو الفاظ کا ہیر پ ھیر حائبا ہے۔۔ تم سے مل کر اجھا لگا مشیر۔۔؟؟“
ً
اس آدمی نے روحان کی طرف ہاپھ پڑھاپا پھا نقیبا وہ اسکا پام نہیں حائبا پھا۔
”روحان جیبل۔۔“
روحان کے اسکے سوا لتے جہرے کی طرف دپکھتے ہوٸے اسکا ہاپھ پھامہ اور ائبا پام ئباپا۔
”پاٸس ئنم۔۔ میں سا متے والے قالسفی ڈ ئ بارتمیٹ میں پروفیسر ہوں۔۔ نچھلے پیس سالوں سے
نہاں پڑھا رہا ہوں۔۔ لبکن آج نہلی پار کسی سے سوال و خواب کرکے مزہ آپا ہے۔۔!!
پروفیسر پھامس نے سرسار سے لہچے میں ئباپا۔
”اووہ آپ پروفیسر ہیں۔۔۔ معاف کنچیتے گا میں نہاں ئبا ہوں مچھے معلوم نہیں پھا کہ آپ اپک
اسباد ہیں۔۔!!“
روحان ادب سے اپک دم کھڑا ہوا۔
”پینھ حاٶ پرخودار ،مچ ھے اسباد سے زپادہ دوست پیبا اجھا لگبا ہے۔۔“
پروفیسر پھامس مسکراٸے نو روحان پینھ گبا۔
”جی۔۔“
روحان نس ائبا ہی کہہ پاپا۔
”نہت خوب۔۔ ،اجھی پات ہے۔۔ انسان کو ا ئتے پارے میں حائبا حا ہیتے۔۔!!
”پھبک ہے پرخودار میں اب حلبا ہوں میرے لبکچر کا وفت ہو رہا ہے۔۔ نہت حلد مالقات ہوگی
حاٸے پر۔۔!!“
اس سے نہلے روحان کچھ کہبا پروفیسر پھامس ائنی حگہ سے ا پھے اور مسکرا کر کہتے آگے پڑھ
گٸے۔۔
روحان حیرانی سے انہیں حانے ہوٸے دپکھ رہا پھا۔
____________________
”نہیں۔۔“
روحان کے ل پوں پر مسکراہٹ اپھری۔
”ھاھا۔۔ درست فرماپا۔۔ انسی انسی دنوپاں ہیں انسان نس دپکھبا رہ حاٸے۔۔“
روحان کا خواب سن کر سیبل کا قہقہہ اپھرا پھا۔
”حاٸے ئ پو گے۔۔؟؟“
سیبل نوجھ رہا پھا۔
”تمہاری اردو کافی اجھی ہوگٸی ہے۔۔ اپڈئٹ ،سپوپڈ کہتے واال سخص معذرت اور نوازش پر اپر
آپا ہے۔۔ کمال ہے۔“
________________________
روحان نے ال پور حاپا سروع کردپا پھا۔ اب وہ پاقاغدہ وہاں کا اپک ظالب غلم پھا۔ اسکی فرأت
اجھی پھی۔
وہاں نہت ا جھے معلم موخود پھے خو نخوں کو اور نٸے آنے والے مسلم کو پڑھانے پھے۔
روحان حیران ہوپا پھا۔۔ وہ حب کچھ پڑھبا سروع کرپا پھا نو لفظ نہیرین اپداز میں اسکے میہ سے ادا
م
ہونے پھے۔ اسے پاد آپا پھا وہ فرآن پاک کمل کرچکا پھا اور چفظ کر رہا پھا حب مولوی نے اس
پر سنطان کا ڈھیہ لگا کر اسے مسجد سے نکال دپا پھا اور پھر اسکی ماں نے اسے پڑھاپا سروع کبا
پھا۔۔
م
اس سے نہلے وہ ائبا چفظ کمل کرپا۔۔ وہ ہمیشہ کبلیتے دئبا جھوڑ کر حلی گٸی پھیں____
روحان کو اب سمچھ آپا پھا وہ سب آپات۔۔ وہ سب الفاظ وہ اسکے السعور میں کہیں مخفوظ
ہوگٸے پھے۔۔ اور اب اسے یہ حان کر خوسی ہونی پھی کہ وہ کنھی اس پاک کالم سے خڑا
رہا پھا۔
__________________________
ہ
اس دن روحان کالس میں داحل ہوا نو وہاں اپک عج یب سی لجل مخی پھی۔ کالس میں کوٸی
پھی پروفیسر موخود نہیں پھا پلکہ پروفیسر کی حگہ پر ڈاٸز کے فرئب اپک لڑکی کھڑی پھی۔ وہ
اسکی کالس فبلو پھی۔
روحان نے اسے نہلے پھی دپکھا پھا۔
ّ
ٰ”ہاں نہت حاص اغالن ہے۔۔“
اتمی نے مسکرا کر خواب دپا۔
نو اسکا پام اتمی پھا۔ روحان کو اپھی کسی سپوڈئٹ کا زپادہ نہیں ئبا پھا۔ وہ وفت پر کالس میں آپا
اور پھر حال حاپا پھا۔
وہ مسلمان پھا۔۔ اسکے کالس فبلو خو کہ زپادہ پر عیساٸی اور نهودی پھے اسکے مسلم ہونے سے
حار کھانے پھے۔۔ اور ساپد اسی وجہ سے کوٸی اس سے زپادہ پات نہیں کرپا پھا۔۔ اور پا ہی
روحان نے کسی سے دوسنی کرنے کی کوشش کی پھی۔
وہ کالس میں زپادہ پر حاموش رہبا پھا۔
”جیسے کہ سب کو معلوم ہے آج ہماری نوئ پورسنی کی سان۔۔ ہماری کالس کی حان #اپلف
لوٹ آٸی ہے خو کہ اپک نور پر گٸی پھی۔۔۔
اپک نو یہ نہت پڑی خوسحیری ہے۔۔!!“
اتمی کی پات سن کر اپلف کے پام پر کالس میں ہوئبگ ہوٸی پھی۔
پ
سارے سپوڈپیس نہلی سیٹ پر ینھی اس لڑکی کو دپکھ رہے پھے جسکی روحان کی طرف نست
پھی۔
”اور اپلف ہمیشہ کی طرح اس پار پھی ہماری کالس کے لتے اپک Honourلے کر آٸی
ہے۔۔
جنمیر آف ڈسکشن کا آپر۔۔ خو وہ خود ئباٸے گی۔۔!!“
اتمی کی پات پر زور سور سے ہوئبگ ہوٸی پھی۔ وہ ڈاٸز سے ئنچے اپر آٸی پھی۔
اور پھر اپلف ائنی حگہ سے اپھی پھی۔
اپلف کے کھلے پال کبدھوں پر پکھرے ہوٸے پھے۔ پالسیہ وہ اپک خونصورت لڑکی پھی۔
روحان نے اپک نظر اسے دپکھا پھا اور پھر ا ئتے جہرے کا رخ کھڑکی کی موڑ لبا۔۔
اب وہ پاہر کچھ پالش کر رہا پھا۔۔ آسمان کی وسع پوں میں۔۔
”نو جیسا کہ آپ سب حا ئتے ہیں کہ جنمیر آف ڈسکشن میں ڈسکشن کا چضہ پیبا نہت ہی مشکل
ً
ہے اور نہت کم لوگ اس ڈسکشن میں چضہ لے سکتے ہیں۔۔۔ اور نقیبا وہ لوگ خوش فسمت
ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوپا ہے۔۔
پروفیسر جسین نے ہمیں اپک اساٸمیٹ دی ہے۔۔ ہر سپوڈئٹ کا پاپک الگ ہے۔۔
اور پروفیسر جسین حا ہتے ہیں کہ ہم سب ائنی اس اساٸمیٹ کو جنمیر آف ڈسکشن میں پرپزئٹ
کریں۔۔“
روحان جنمیر آف ڈسکشن کے پارے میں کچھ نہیں حائبا پھا۔۔ وہ نس حاموسی سے اپلف کو سن
رہا پھا۔
”اور یہ پھی سب کو معلوم ہے کہ خو انسان اپک پار اس جنمیر کا چضہ ین حاٸے وہ مشهور
ہوحاپا ہے۔۔“
”ہاں پالکل۔۔ جیسے کہ تم اپلف۔۔ تم ہر پات ائنی رنسرچ اور ائنی پرپزئ پیشیز کو جنمیر میں پیش
کرنی ہو۔۔ اور ساپد اسی لتے تمہیں نوری نوئ پورسنی حائنی ہے۔۔!!“
ئنچھے سے اپک لڑکے کی آواز اپھری پھی۔۔ اپلف نے اپرو اپھا کر اسے دپکھا پھا۔
”میں اس جنمیر کا چضہ اس لتے ہوں کہ مچھ میں یہ قاپلیت ہے۔۔ اگر تم لوگ اس قاپل ہو
نو حاٶ کچھ کر کے دکھاٶ۔۔“
اپلف کے لہچے میں طیز کی آمیزش پھی۔
”وپل۔۔ یہ کچھ سپوڈپیس کے پام اور ا پکے پاپکس ہیں خو پروفیسر جسین نے دیٸے ہیں۔۔
ائبا پام اور ائبا پاپک دپکھ لیں اور خو سپوڈئٹ ائنی پرپزئپیشن کو جنمیر میں پیش کرپا حاہے وہ مچھے
کالس کے نعد مل لے۔۔ اور جبال رکھیتے گا۔۔ صرف وہی لوگ آٸیں خو اس قاپل ہوں۔۔ وریہ
جنمیر میں مذاق پھی ین سکبا ہے۔۔!!“
م
وہ ائنی پات کمل کر کے وانس ائنی حگہ پر پینھ حکی پھی۔۔
سپوڈپیس کا اپک ہخوم نورڈ کی طرف ل نکا پھا۔
کچھ سپوڈپیس خوسی سے اجھل رہے پھے۔۔ ج بکہ کچھ مانوس پھے۔ روحان پرسکون سا ائنی حگہ پر
پینھا پھا۔
”رو۔۔رو۔حان حائبل۔۔“
کسی نے اسکا پام نکارہ پھا۔ روحان نے خوپک کر
آواز کی سمت میں دپکھا پھا۔
”تمہارا پام ہے اس لسٹ میں۔۔ ائبا پاپک دپکھ لو۔۔“
وہ اتمی پھی۔ جسکے پال نہت جھونے پھے پالکل لڑکوں جیسے۔۔ پامشکل کانوں کو جھو رہے
پھے۔
روحان کو حیرت ہوٸی پھی۔۔ ائنی حلدی اسکا پام آگبا پھا لسٹ میں۔۔
ً
وہ ائنی حگہ سے اپھا پھا۔۔ نورڈ پر ائبا پام اور پاپک دپکھ کر وہ کالس سے پاہر نکل گبا پھا۔۔ نقیبا
آج کالس نہیں ہونے والی پھی___
__________________________
روحان کالس روم سے سبدھا الٸپرپری گبا پھا۔ سی یٹ ہاٶس الٸپرپری۔۔ جس نے روحان کی
نوجہ ائنی حائب میزول کرواٸی پھی۔ وہ الٸپرپری کا کارڈ نہلے ہی ئ پوا چکا پھا۔
الٸپرپری میں ا ئتے پاپک سے م نعلقہ کباپیں ڈھوپڈنے کے نعد وہ وہاں سے پاہر نکل آپا پھا۔
اب اسے اپلف سے ملبا پھا۔ وہ ائنی پرپزئپیشن کو جنمیر آف ڈسکشن میں پیش کرنے واال پھا۔
اسکا پاپک نہت ہی دلحسپ پھا جسے دپکھ کر اسکی آپکهوں میں جمک اپھری پھی۔
الٸپرپری سے پاہر اسے ائبا اپک کالس فبلو نظر آپا پھا۔
”اپکسکپوز می مس اپلف۔۔“
اس نے اپلف کے پاس حا کر اسے مجاطب کبا پھا۔ اپلف نے خوپک کر اسے دپکھا۔
”میرا پام روحان جیبل ہے اور مچھے پروفیسر جسین نے پرپزئپیشن دی ہے۔۔ آپ میرا رولنمیر اور
پاپک لکھ لیں میں جنمیر آف ڈسکشن میں ائنی پرپزئپیشن دونگا۔۔!!“
وہ اسکی طرف د پکھے ئبا ائنی پات کہہ کر وانس مڑا پھا۔
”رکو۔۔“
اپلف نے اسے نوں حانے دپکھا نو نکارا۔
روحان رک گبا پھا۔ وہ ائنی کرسی سے اپھ کر اسکی طرف پڑھی۔ جہرے پر سحت سے پاپرات
پھے۔
”مسلم ہو۔۔؟؟“
وہ ئبکھے ج پونوں سے نوجھ رہی پھی۔
َ
”جی الچ ْم ُد ِهلل“
روحان کا خواب سن کر ہواٸیں مسکراٸی پھیں۔
”نہیں لبکن پام سے ظاہر ہے کہ اس جنمیر میں مجبلف موصوغات پر نحث ہونی ہوگی۔۔ سوال
و خواب سیشن ہوگا۔۔
اور روحان جیبل سے اجھی نحث کون کر سکبا ہے۔۔؟؟“
روحان نے ا ئتے دونوں ہاپھوں کو پی یٹ کی ج یب میں ڈال کر اپک قدم آگے پڑھ کر اپلف کی
آپکهوں میں دپکھتے ہوٸے کہا پھا۔
اسکے جہرے پر مسکراہٹ پھبلی پھی۔ اسکا اعنماد دپکھ کر اپلف اپک پل کبلیتے حیران ہوٸی
پھی۔
آس پاس پینھے سپوڈپیس حیرت سے دونوں کو دپکھ رہے پھے۔
”پراعنماد ہوپا اجھا ہے ۔۔ لبکن میں لکھ کر دے سکنی ہوں کہ تمہاری پرپزئپیشن نہلے مرحلے میں
ہی رد کر دی حاٸے گی۔۔ سب سے نہلے یہ پرپزئپیشن پروفیسر جسین کے پاس حاٸے گی
اور وہ خود ہی تمہیں رنجبکٹ کرد ئ بگے۔۔!!
”دپکھتے ہیں۔۔ پروفیسر جسین نے کچھ سوچ کر نہلی پار میں ہی پرپزئ پیشن کبلیتے مچھے مینحب
کبا ہوگا۔۔۔ حیر آپ لکھ لیں مس اپلف۔۔ کبا ئبا آپکو ائبا لکھا ہوا مباپا پڑھ حاٸے۔۔!!“
روحان نے مسکرا کر کہا پھا۔
اپلف اسکی پات سن کر آگ پگولہ ہوگٸی پھی۔
اس سے نہلے وہ کچھ کہنی کوٸی ان دونوں کی طرف پڑھا پھا۔
”ہے اپلف۔۔ لپیس گو۔۔ آج میری پرقارمیس ہے۔۔ حلو حلتے ہیں۔۔تمہیں نسبد آٸے
گی۔۔“
یہ اپک لڑکا پھا جشکا حلیہ دپکھ کر روحان اپک پل کبلیتے ساکت رہ گبا پھا۔
سباہ حییز ،سباہ سرٹ اور اس پر سباہ جبکٹ۔۔ کبدھے پر لبکنی س باہ رپگ کی گبار۔۔
لمتے پال لڑکے کے کبدھوں پر پکھرے پڑے پھے۔ ما پھے پر ئبدھا اپک پیبڈ۔۔
روحان اسے حیرت سے پک رہا۔۔
”آرجے۔۔ آرجے۔۔۔ “
اسکے حاروں طرف سے سور اپھرا پھا وہ اپک پل کبلیتے ماصی میں نہنچ گبا پھا۔
اپلف اسے اپک گھوری سے نوازنی اس لڑکے کے ساپھ حلی گٸی پھی اور ان دونوں کے
ئنچھے ا پکے گروپ کے پافی سپوڈپیس پھی ل بکے پھے۔
اس لڑکے کی جبکٹ کے ئنچھے پڑا سا آرجے لکھا پھا اور اسکے اوپر نصوپر ئنی پھی۔۔ نعنی اپک
پرئٹ۔۔ جسے روحان نہلی نظر میں نہجان گبا پھا۔۔ وہ اسی کی نصوپر پھی حب وہ آرجے پھا۔۔
اسکی اپک طرف سے لی گٸی نصوپر جس میں اس نے اپک ہاپھ میں گبار پکڑا پھا اور اسکی
کالٸی پر RJکا پی پو واصح پھا۔
روحان نے ا ئتے داٸیں ہاپھ سے پاٸیں ہاپھ کی کالٸی پر سے جبکٹ کے کف کو فولڈ کبا
پھا۔۔ اور اسکی کالٸی پر آرجے کا پی پو جمک رہا پھا۔۔
”نس۔۔“
روحان نے سوالیہ نظروں سے اسے دپکھا۔
”ہو سکبا ہے۔۔ لبکن تمہیں کبا لگبا ہے پروفیسر جسین اپک مسلم لڑکے کو جنمیر آف ڈسکشن کا
چضہ پیتے د ئ بگے۔۔؟؟“
اتمی نے سوال کبا۔
”ک پوں۔۔ ک پوں نہیں پیتے د ئ بگے۔۔ انہیں مسلمانوں سے ڈر لگبا ہے کبا۔۔؟؟“
روحان کے ا لتے سوال پر اتمی گڑپڑا گٸی پھی۔
”پاد آپا۔۔ تم پھی نو پاکسبان سے ہو پا۔۔ کبا تم نے آرجے کو دپکھا ہے۔۔۔ کبا تم کنھی اس
سے ملے ہو۔۔ وہ پھی پاکسبان سے پھا۔۔۔ نہت اجھا گاپا پھا۔۔ کنھی کنھی سوجنی ہوں نو حیران
ہونی ہوں کہ پاکسبان جیسے ملک میں پھی کوٸی آرجے جیسا انسان ئبدا ہو سکبا ہے۔۔کیسے؟؟
حیر۔۔میں پھی اسکی نہت پڑی فین ہوں۔۔ لبکن اسکی موت کا سن کر نہت افسوس ہوا۔۔ اور
سچ مانو نو مچ ھے نقین ہی نہیں ہوپا کہ وہ مرچکا ہے۔۔“
اتمی ئبا پرپک نولے حا رہی پھی۔ ساپد اس نے حپ رہبا پا دوسرے سخص کی پات سیبا نہیں
سبکھا پھا۔
اتمی کے لہچے میں روپلڈ کبلیتے طیز جبکہ آرجے کبلیتے سباٸش پھی۔ روحان اتمی کو نس دپکھ کر
رہ گبا پھا۔۔
وہ اسے کیسے ئباپا کہ آرجے سے روحان پک کا سفر اس نے کینی مشکلوں سے طے کبا پھا۔۔
اور نہاں سب آرجے پر مرنے پھے۔
”پھبک کہا آپ نے۔۔ آرجے پام رکھتے سے کوٸی آرجے پھوڑی ین حاپا ہے۔۔!!
وہ پھبکی سی ہیسی ہیس دپا پھا۔
اتمی اس پار خوپکی پھی۔ موسم کافی خراب ہو رہا پھا۔
پھبڈی ہواٸیں ان دونوں کی ہڈنوں سے میں گھسی حا رہی پھیں۔۔
روحان نے ائنی جبکٹ کے کالر کو کھڑا کبا پھا۔ اسے نقین پھا کچھ دپر پک پارش سروع ہونے
والی پھی۔
اس سے نہلے اتمی کچھ کہنی پارش کے ئنھے ئن ھے قظروں نے زمین کو جھوا پھا۔
”مچھے انسا ک پوں لگبا ہے کہ میں نے تمہیں نہلے کہیں دپکھا ہے۔۔ تمہارا جہرہ کسی سے ملبا
ہے۔۔“
اتمی نے اسکے جہرے کو نظروں کے چضار میں فبد کرنے ہوٸے کہا پھا۔۔ ل بکن کوشش کے
پاوخود پھی وہ اس سے یہ نہیں کہہ پاٸی پھی کہ اسکا جہرہ آرجے سے ملبا پھا۔۔
اسکی سچر اپگیز مسکراہٹ__اسکا ائپی پوڈ__
”کس سے__؟؟“
روحان نے دھڑ کتے دل سے نوجھا۔
”آرجے سے۔۔ ساپد کچھ کچھ۔۔ ل بکن نہیں وہ کافی الگ پھا۔۔ اسکا اپداز ہی الگ پھا۔۔
لبکن۔۔ لبکن۔۔ نےساحیہ حب میری نہلی پار تم پر نظر پڑی پھی نو مچھے لگا پھا کہ میں آرجے
کو دپکھ رہی ہوں۔۔ لبکن پھر تمہارے حلتے پر عور کرنے سے ئبا حال کہ ساپد وہ میرے دماغ کچھ
زپادہ ہی حاوی ہوچکا ہے۔۔ اس لتے نظر آپا ہے۔۔!!“
اتمی کی پاپیں سن کر روحان کا قہقہہ لگانے کو دل کبا پھا۔__لبکن وہ خود پر ضنط کرگبا پھا۔
ق
”آپکو غلط ہمی ہوٸی ہے مس اتما رخرڈ۔۔ میں روحان ین جبدر جی بل ہوں۔۔ آرجے نہیں۔۔
دئبا میں نہت سے لوگوں کی سکل دوسروں سے ملنی ہے۔۔ ساپد آرجے کی پھی مچھ سے ملنی
ہو۔۔ ل بکن اپک پات نو طے ہے۔۔ آرجے پھی اپک ہی پھا۔۔۔ اس جیسا کوٸی نہیں پھا__
اور روحان جیبل پھی اپک ہی ہے۔۔ آرجے روحان جیبل جیسا نہیں ہو سکبا__!!
وہ پراسرار سے لہچے میں کہبا مسکراپا پھا۔۔ اور پھر اتمی کو گڈ پاٸے کہبا مضپوط قدم اپھاپا۔۔
اس سے دور ہوپا حال گبا پھا__
اتمی رم جھم پرسنی پارش میں کھڑی اسے حانے دپکھ رہی پھی۔۔ پالسیہ وہ نہت سچر اپگیز پاپیں
کرپا پھا۔۔ اتمی کو وہ نہلے دن سے سب سے الگ لگا پھا۔۔ وہ اس سے پاپیں کرپا حاہنی پھی۔۔
لبکن اسکا سنجبدہ اپداز اتمی کو پات کرنے ہی نہیں د ئ با پھا۔ لبکن آج۔۔ آج اتمی کو اسکا اعنماد
نسبد آپا پھا۔۔ اور حاص طور پر اتمی کو اسکا اتما کہبا اجھا لگا پھا___
ن ھ ج پ ھ کپ
پ ہ ن
وہ اسے دور پک حانے د نی رہی ھی حب پک وہ ظروں سے او ل یں ہوگبا پھا۔۔اور ھر
مسکرا کر آگے پڑھ گٸی پھی۔
_________________________
اس رات روحان نے گھر آکر سب سے نہلے ا ئتے پرانے آرجے والے اکاؤئٹ کو اوین کبا پھا۔۔
سالوں نعد۔۔
اور پھر اس نے اس اکاؤئٹ کو ہمیشہ کبلیتے ڈپلیٹ کردپا پھا۔۔ وہ حاہبا پھا کہ لوگ آرجے کو
پھول حاٸیں ہمیشہ کبلیتے۔۔
لبکن اسکے حا ہتے سے کبا ہوپا پھا۔۔
لوگ حاص لوگوں کو حلد نہیں پھول پانے۔۔ اور آرجے پھی حاص لوگوں کی قہرست میں سب
سے اوپر پھا___
_________________________
وہ ا ئتے کمرے میں آرام دہ کرسی پر ئبک لگاٸے آپکہیں موپدے لیبا پھا۔۔
اسکی سوچ نس اپک انسان کے گرد گھوم رہی پھی۔۔ اس نے ا ئتے دل کو پڑ ئتے پاپا پھا__
اپھی کچھ دپر ہی گزری پھی حب اسے کمرے میں اپک مانوس سی خوسپو کا اجساس ہوا پھا۔۔
وہ آگٸی پھی۔۔ ہاں وہ اسکے نصور پر حاوی ہوگٸی پھی___
”حائبا ہوں۔۔ آرجے کا اکاؤئٹ ڈپلیٹ کردپا میں نے۔۔ اس پر جینی پھی گانے کی وپڈنوز پھیں
ً
سب جنم ہوگٸیں۔۔ لبکن نہت سے لوگوں کے پاس نقیبا اپھی پھی مخفوظ ہوپگی۔۔ اور انہیں
جنم کرنے کبلیتے مچھے ہبکر پیبا پڑے گا۔۔!!“
وہ مسکرا کر ئبا رہا پھا۔ وہ اسکی پات سن کر مسکرا دی پھی۔
”ہاں مچھے یہ کام نسبد آپا۔۔ دئبا کو حا ہیتے کہ وہ آرجے کو پھول حاٸے۔۔ اور روحان جیبل کو
پاد ر ک ھے۔۔“
وہ اسکے نہت آس پاس پھی۔۔ آواز صاف سبانی دے رہی پھی۔
”مچھے ئبا پھا تمہیں نسبد آٸے گا۔۔ تمہیں آرجے نہیں نسبد پھا دپکھو میں نے آرجے کو جنم
کردپا۔۔!!
کمرے کے پاہر مالزم اس سے حاٸے کا نوجھتے آپا پھا اور پھر اسکے کمرے سے پانوں کی آوازیں
سن کر پھبک کر رک گبا پھا۔ ڈرنے ڈرنے اس نے کمرے کا دروازہ پھوڑا سا کھول کر دپکھا
پھا۔۔
سا متے کرسی پر ئبک لگاٸے روحان نول رہا پھا۔۔ وہ پاپیں کر رہا پھا کسی سے۔۔ لبکن کمرے
میں کوٸی نہیں پھا۔۔
مالزم کا یہ م نظر دپکھ کر سانس جسک ہوا پھا۔۔ اسے نو نہلے ہی دن سے روحان پر سک پھا۔
روحان کو نوں کسی سے پاپیں کرنے دپکھ کر مالزم ائبا ڈر گبا کہ دروازہ ئبد کیتے ئبا ہی ئنچے کی
ً
حائب دوڑ لگادی پھی۔۔ نقیبا اب وہ دوپارہ اسکے کمرے کا رخ نہیں کرنے واال پھا۔۔
”نہت پدل گٸے ہو تم۔۔“
وہ زپرلب پڑپڑاٸی پھی۔ لبکن روحان اسکی سرگوسی سن چکا پھا۔
کمرے میں روحان کی پرسوز آواز سرگوسپوں کی صورت میں پکھری پھی۔۔ وہ حاحکی پھی۔۔ کمرے
میں کوٸی نہیں پھا۔۔ صرف وہ پھا اسکی ئنہانی پھی۔۔
اپک آنسو اسکی ئبد آپکھ کے کونے سے نکال پھا۔۔ اور پھر کپینی سے ہوپا ہوا ئنچھے کرسی کی پرم و
گداز گدی میں حذب ہوگبا پھا__
روحان نورے دھبان سے ائنی اساٸمیٹ کی طرف م پوجہ ہوگبا پھا۔ اتمی اسے اکیر الٸپرپری میں
کبانوں کے درمبان سر خوڑے پین ھے پانی پھی۔ زپدگی میں انسا نہلی پار ہوا پھا کہ روحان جیبل ائنی
پڑھاٸی کو لے کر ائبا سنجبدہ ہوا پھا۔
”یہ حاہے جینی مرصی کوشش کرلے۔۔ یہ جنمیر پک نہیں نہنچ سکبا___!!“
اپلف نے اسے پڑھتے دپکھا نو ئ نفر سے کہا پھا۔
”مچھے وہ کافی ذہین لگبا ہے۔۔“
اتمی نے سرگوسی کی پھی۔
”یہ نو تم پھبک کہہ رہی ہو۔۔ اپلف کا مفاپلہ کرپا واقعی آسان نہیں۔۔“
اسکی پات سن کر اتمی مسکرا دی پھی۔
_________________________
روحان ال پور اسکول آپا پھا۔ آج وہاں پر اپک نہت پڑا حلشہ پھا جسے مسلمانوں اور عیر مسلمانوں کی
اپک کییر نعداد جمع پھی۔
موالپا قاسم خو کہ ادارے کے اپک نہت پڑے معلم اور سکالر پھے عوام سے چطاب کرنے حا
رہے پھے۔
روحان حلسے کی ئباری میں پری طرح سے مصروف پھا۔ لوگوں کو انفاق اور سلوک کے ساپھ
ئنھانے کے ساپھ ساپھ اپکی چفاطت کا پھی پاخونی ائ نطام کبا گبا پھا۔
ن
موالپا قاسم ہنجتے والے پھے حب اپک پری حیر نے سب کو ہال کر رکھ دپا پھا۔ موالپا دوسرے شہر
سے نسرنف ال رہے پھے حب احاپک اپکی طی نعت پگڑ گٸی۔۔ ہسیبال حانے پر معلوم ہوا
کہ انہیں ہارٹ ائبک ہوا پھا__
پازک وفت پھا۔ عیساٸنوں،نهودنوں،ملجدوں اور ساٸنس کے پیروکاروں سے ہال پھرا پڑا پھا۔
ڈاکیر پاسط اجمد پھی پاکسبان میں پھے۔ ان دو ہسی پوں کے غالوہ پھی نہت سے معلم ادارے
میں موخود پھے لبکن یہ صرف مسلمانوں کا حلشہ نہیں پھا جس میں مسلمانوں سے ئبان کرپا
پھا۔۔ پلکہ یہ اپک پڑا حلشہ پھا جہاں دوسرے مذاہب سے نعلق رکھتے والے لوگوں کے سوالوں
کے خواب دنے حانے پھے۔
_______________________
”تم نہت قاپل ہو روحان پیبا۔۔ مچھے نورا پھروشہ ہے تم اس امنجان میں کامباب پھہرو گے۔۔
سروغات نو کرنی ہی ہے تم نے۔۔ ک پوں پا آج سے۔۔؟؟“
___________________________
لبدن اور ال پور ادارے کی عوام ڈاکیر پاسط اور موالپا قاسم کو ا جھے سے حائنی پھی لبکن آج ا پکے
سا متے اپک خوان لڑکا پھا۔۔ جنہیں وہ نہیں حا ئتے پھے۔
سب سے نہال سوال خو پھا اپک ملجد کی طرف سے کبا گبا پھا۔
س
”میں نہاں پر ڈاکیر پاسط کبلیتے آپا پھا ک پوپکہ میرے اکیر سواالت کو نہت ا جھے سے ھتے یں
ہ مچ
اور انکا خواب پھی د ئتے ہیں۔۔۔ ل بکن وہ نہاں نہیں ہیں نو میں سوال جھوڑ نہیں سکبا۔۔ پلکہ
اب اور مزہ آٸے گا۔۔ ئبا حلے گا کہ ڈاکیر پاسط نے ا ئتے سپوڈپیس کو کیبا سکھاپا ہے__“
اس ملجد کی پات سن کر روحان مسکرادپا پھا۔ وہ ہزاروں کے مچمع کے سا متے کھڑا پھا۔۔ اسکا
دل حذیہ اتمان سے پھرنور پھا۔۔۔وہ خوش پھا کہ ہللا نے ا ئتے نسبدپدہ کام کبلیتے اسے جبا پھا۔
”میرا سوال یہ کہ کفار کے دلوں پر مہر لگتے کے نعد وہ قصور وار ک پوں؟
اگر ہللا نے کافروں ،نعنی عیر مسلموں کے دلوں پر مہر لگا دی ہے نو پھر انہیں اسالم ف پول یہ
کرنے کا قصور وار کیسے پھہراپا حاسکبا ہے؟؟“
روحان نے عور سے اسکا سوال سبا پھا اور پھر مسکرادپا پھا۔
آپ نے پھبک کہا ہللا نعالی سورہ نفرہ کی آئت تمیر 6اور 7میں فرماپا ہے کہ،
َجن َ َغ َ ُق ُ ِن ِہ ْ َ َغ َ َس ْم ِع ِہ ْ َ
ه ه َ َک َ ُ َ َ ٌ َغل ْن ِہ ْ َ َ ْ َ ْ َن ُہ ْ َ ْ َل ْ ُ ْ ْ ُہ ْ ُ ْ ِم ُ َ
ِإن ال ِذین فروا سواء م ءأپذر م أم م ئب ِذر م ال پؤ پون ( )٦م اَّللهُ لی لو م و لی م
َ َغ َ َ ْ َ ِہ ْ َ َ ٌ َ َل ُہ ْ َ َ ٌ َغ ِظن ٌ
و لی أنض ِار م عِساوة و م غذاب م ()٧
" نے سک جن لوگوں نے کفر کبا ان کے لتے پکساں ہے ،خواہ آپ انہیں حیردار کریں پا یہ
کریں ،نہرحال وہ اتمان النے والے نہیں ،ہللا نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی
ہے اور ان کی آپکھوں پر پردہ پڑ گبا ہے۔ اور ان کے لتے نہت پڑا غذاب ہے۔ "
یہ آپات غام کفار کی طرف اسارہ نہیں کرپیں خو اتمان نہیں النے۔ فرآن کرتم میں ان کے لیتے
ن ن ُ ه ه َ ََ
پ ع
ِ(إن ال ِذین کفروا ) کے الفاظ ا عمال کتے گتے ہیں ،نی وہ لوگ خو خق کو رد کرنے پر لے
س
ہونے ہیں۔ ئنئ کرتم ﷺ سے چطاب کرنے ہونے فرماپا گبا۔ کہ
" تم حیردار کرو پا یہ کرو ،یہ اتمان النے والے نہیں ہیں۔ اور یہ اس وجہ سے نہیں کہ ہللا نعالی
مچس
ہ ہ
نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے ،اس لتے وہ ھتے یں یہ اتمان النے یں ،پلکہ معاملہ
پرغکس ہے ،اس کا سیب یہ ہے کہ یہ کفار نہرصورت خق کو مشیرد کرنے پر پلے پینھے ہیں اور
آپ انہیں ئپییہ کریں پا یہ کریں ،وہ ہرگز اتمان نہیں الپیں گے۔ لہذا اس کا ذمہ دار ہللا نہیں
پلکہ کفار خود ہیں۔
ٰ
ن
ہللا نعالی کی طرف گمراہ کرنے پا دلوں پر مہر لگانے کی نسیت اس لتے درست ہیں کہ ہللا نعالی
نے اپیباء و رسل پھنج کر اور آسمانوں سے کباپیں پازل فرما کر انسانوں کے لتے ِراہ خق واصح
کردی۔ اب جنهوں نے خق ف پول کبا وہ ہدائت پافیہ اور کامباب پھہرے اور جنهوں نے خق سے
میہ موڑا اور اپیباء و رسول کو سباپا ،ہللا نے انہیں گمراہی میں پڑا رہتے دپا اور خق کی نوف پق یہ دی۔
فرض کنچیتے اپک نچریہ کار اسباد آخری ( قائبل ) امنجاپات سے فبل یہ پیش گونی کرپا ہے کہ
قالں ظالب غلم امنجان میں فبل ہوحانے گا ،اس لتے کہ وہ نہت سرپر ہے ،سپق پر نوجہ
نہیں د ئ با اور ا ئتے ہوم ورک پھی کرکے نہیں الپا۔ اب اگر وہ امنجان میں پاکام رہبا ہے نو اس
کا قصور وار کسے پھہراپا حانےگا۔ اسباد کو پا ظالب غلم کو؟ اسباد کو صرف اس وجہ سے کہ اسباد
نے پیش گونی کردی پھی۔ اس لتے اسے ظالب غلم کی پاکامی کا ذمہ دار فرار نہیں دپا حاسکبا۔
اسی طرح ہللا نعالی کو یہ پھی پیسگی غلم ہے کہ نعض لوگ ا نسے پھی ہیں جنهوں نے خق کو
پھکرانے کا نہیہ کر رکھا ہے اور ہللا نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔
لہذا وہ عیر مسلم خود اتمان اور ہللا سے میہ موڑنے کے ذمہ دار ہیں۔ ہللا نے نو غلم الع یب کا
غلم رکھتے ہوٸے انہیں صدا کبلیتے اس پھپور میں جھوڑ دپا ہے ک پوپکہ دلوں کے راز نخونی حائبا
ہے۔۔ اور اسے ئبا ہے کہ کچھ پھی کرلو یہ لوگ اتمان النے والے نہیں__
”جی آپ سوال نوجھ سکتے ہیں لبکن میں ڈاکیر نہیں ہوں۔۔“
وہ مسکراپا پھا۔
”اوکے۔۔۔ ڈپیس گرئٹ۔۔ لبکن میرا یہ سوال میرے نہلے سوال سے ہی خڑا ہے،
سوال سن کر روحان مسکرا دپا پھا۔۔ کنھی وہ خود ساٸنس اور مذہب کی جبگ میں سوال کرکے
ً
لوگوں کو دھبگ کرد ئ با پھا۔۔ اور آج پھر وہ اس جبگ کا چضہ پھا۔۔ نقی با اس پات پھی وہ لوگوں
کو الخواب کرنے واال پھا۔
َجن َ َغ َ ُق ُ ِن ِہ ْ َ َغ َ َس ْم ِع ِہ ْ َ
ه ه َ َک َ ُ َ َ ٌ َغل ْن ِہ ْ َ َ ْ َ ْ َن ُہ ْ َ ْ َل ْ ُ ْ ْ ُہ ْ ُ ْ ِم ُ َ
ِإن ال ِذین فروا سواء م ءأپذر م أم م ئب ِذر م ال پؤ پون ( )٦م اَّللهُ لی لو م و لی م
َ َغ َ َ ْ َ ِہ ْ َ َ ٌ َ َل ُہ ْ َ َ ٌ َغ ِظن ٌ
و لی أنض ِار م عِساوة و م غذاب م ()٧
” نے سک جن لوگوں نے کفر کبا ،ان کے لتے پکساں ہے خواہ آپ نہیں حیردار کریں پا یہ
کریں ،نہرحال وہ اتمان النے والے نہیں ،ہللا نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا
دی ہے۔ اور ان کی آپکھوں پر پردہ پڑ گبا ہے۔ اور ان کے لتے نہت پڑا غذاب ہے۔“
عرنی زپان میں لفظ " قلب " کے معنی دل کے پھی ہیں اور ذہائت کے پھی ،ان آپات میں خو
لفظ قلب اسنعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد دل پھی ہے اور ذہائت پھی ،لہذا مذکورہ پاال آپات کا
س
مطلب یہ پھی ہے کہ ہللا نعالی نے کفار کی سوجتے ھتے کی الجیت پر مہر لگا دی ہے۔ اور
ص مچ
عرنی زپان میں " قلب " سے قہم و ادراک کا مرکز پھی مراد لبا حاسکبا ہے۔ اور یہ قہم و ادراک
کے مقهوم میں اسنعمال کیتے حانے ہیں۔ ان کی جبد مبالیں مالچطہ ہوں۔
لفظ Disasterکا معنی و مطلب منخوس سبارہ ہے لبکن آج کل یہ لفظ احاپک پازل ہونے
والی پدفسمی پا آفت کے لتے اسنعمال کبا حاپا ہے۔ حاالپکہ ہم سب اجھی طرح حا ئتے ہیں کہ
پدفسمنی کا کسی منخوس سبارے سے کونی نعلق نہیں۔ غالمہ افبال کہتے ہیں۔
لفظ Trivialکا لعوی مطلب وہ مفام ہے جہاں پین سڑکیں ملنی ہوں۔ آج کل یہ لفظ کسی
معمولی نوعیت کی پا نہت معمولی اہمیت کی حامل حیز کے لیتے نوال حاپا ہے۔ ہمیں خوب معلوم
ہے کہ اگر کونی حیز معمولی قدر و فنمت رکھنی ہو نو اسے پین سڑکوں کے سبگم سے کونی سروکار
نہیں ہوپا۔
سن راپز ( )Sunriseکا ٖلعوی مطلب ہے سورج کا خڑھبا ،آج حب لفظ Sunriseپا
ظلوع آفباب کہا حاپا ہے نو لوگ اس چق نقت سے نے حیر نہیں ہونے کہ زمین سورج کے گرد
گردش کرنی ہے پڑھے لکھے لوگ حا ئتے ہیں کہ سورج کہیں خڑھ نہیں رہا ہوپا۔ اس کے پاوخود
ماہرین قلکبات پھی لفظ Sunriseہی اسنعمال کرنے ہیں۔ اسی طرح ہم اس پات سے پھی
واقف ہیں کہ " عروب آفباب پا Sunsetکے وفت سورج کہیں عروب نہیں ہوپا۔ اس کے
پاوخود اصطالح نہی اسنعمال ہونی ہے۔
مجیت اور حذپات کا مرکز :
اپگرپزی زپان میں مجیت اور حذپات کا مرکز دل ہی کو کہا حاپا ہے اور دل سے مراد وہ غ ِصو پدن
ہے خو خون کو تمپ کرپا ہے۔ نہی لفظ دل کے جباالت ،مجیت اور حذپات کے می نع اور مرکز
کے معنی میں پھی اسنعمال کبا حاپا ہے۔ آج ہمیں معلوم ہے کہ جباالت ،مجیت اور حذپات کا
مرکز دماغ ہے ،اس کے پاوخود حب کونی سخص حذپات کا اظہار کرپا ہے نو اکیر نہی کہبا ہے ” :
میں تم سے دل کی گہرائ پوں سے مجیت کرپا ہوں۔۔“
نصور کنچیتے! اپک ساپیسدان حب ائنی اہلیہ سے ان الفاظ میں اظہار مجیت کرپا ہے نو کبا وہ یہ
کہے گی کہ تمہیں ساپیس کی اس پیبادی چق نقت کا غلم پھی نہیں کہ حذپات کا مرکز دماغ ہے،
دل نہیں؟؟
کبا وہ اسے یہ مسورہ دے گی کہ تمہیں کہبا حا ہیتے کہ میں تم سے ا ئتے دماغ کی گہرائ پوں سے
مجیت کرپا ہوں؟؟
روحان کے غام سے اپداز میں کیتے گٸے سوال نے ہال میں موخود لوگوں کو ہیستے پر مجپور
کردپا پھا۔
”لبکن نہیں ۔۔وہ انسا نہیں کہنی پلکہ حاوپد کے دل کی گہرائ پوں سے مجیت کے دعوے کو
نسلنم کرنی ہے۔ لفظ قلب ،مرکز جباالت اور ادراک کے معنی میں پھی نوال حاپا ہے۔
کونی عرب کنھی یہ سوال نہیں نو جھے گا کہ ہللا نے کافروں کے دلوں پر ک پوں مہر لگانی ہے
ک پوپکہ اسے نخونی غلم ہے کہ اس سباق و سباق میں اس سے مراد انسان کا مرکز جباالت و
حذپات ہے۔
فرآن پاک عرنی کی سب سے پڑی گرامر کی کباب ہے۔۔ اس میں اپک لفظ کے نہت سے
معنی نکل آنے ہیں۔۔ مچ ھے امبد ہے آپ سمچھ گٸے ہو پگے___!!
”دپکھا میں نے کہا پھا پا کہ یہ لڑکا نہت آگے حاٸے گا__کمال کردپا ہے اس نے نو__“
ڈاکیر پاسط ا ئتے نی وی پر احالس کو پراہ راست دپکھ رہے پھے۔
__________________________
کالس کے نونس نورڈ پر اپک حگم با پھا۔۔ سپوڈپیس یہ حا ئتے کبلیتے پیباب پھے کہ کن خوش
نضیب سپوڈپیس کی اساٸممیٹ جنمیر میں پیش ہونے کی سبد پاحکی ہے۔
سارے سپوڈپیس پروفیسر جسین کو ائنی اساٸمیٹ Mailکر حکے پھے۔ اور اپلف کی حیرانی
کی ائنہا نہیں رہی پھی حب اس نے ا ئتے پام کے پد روحان جی بل کا پام نونس نورڈ پر دپکھا پھا۔
صرف دس سپوڈپیس کو اساٸمیٹ ملی پھی جن میں سے صرف دو کی پاس ہوٸی پھی۔۔
اور وہ دو لوگ اپلف آسکر اور روحان جیبل پھے۔
___________________________
یہ جنمیر آف ڈسکشن کا اپدرونی م نظر پھا۔ جنمیر آف ڈسکشن کی ظاہری صورت اور پرئ یب کمرہ
غدالت سے ملنی پھی۔ اس جنمیر کا اپک صدر پھا۔۔ پروفیسر اپلیس۔۔
خو کہ پڑے سے میز کے ئنچ ھے اپک اونخی کرسی پر پراجمان پھا۔
اسکے سا متے دونوں طرف سپوڈپیس کی دوقطاریں پھیں۔
نوئ پورسنی کی ائ نطامیہ کے غالوہ پڑے پڑے موقعوں پر شہر کی معزز ہسی پوں کو پالپا حاپا پھا۔
م
نہلے پرپزئپیشن اپلف نے دی پھی خو کمل طور پرئبار پھی۔ اور نہیرین اپداز میں ائنی ارنفا ٕ پر کی
گٸی نخق پق کو پیش کبا پھا۔
جنمیر میں موخود سپوڈپیس اور پروفیسرز اسکی قاپلیت سے واقف پھے۔
اور حب روحان جیبل اسینج پر آپا نو پروفیسر جسین خوکبا ہوگٸے پھے۔۔ وہ حا ئتے پھے یہ لڑکا
کچھ ئبا کرنے واال پھا۔
پ م ج کل
ن ت
اور م پوپیشیز پر ھی گٸی اساٸ میٹ کو حب اس نے میر یں یش کبا سب دپگ رہ
گٸے پھے۔ اس نے اس طرح سے ہر حیز کو ئبان کبا پھا کہ کسی پھی سخص کے ذہن
میں کوٸی سوال نہیں اپھرا پھا۔۔
اور حب م پوئپیس پر اپھتے والے اپک سوال کے خواب میں پراٸسومی پر اس نے ائنی مبال
پیش کی نو نورا جنمیر ہل گبا پھا___
”کبا واقعی وہ اپک م پوئ یٹ ہے۔۔ نوری نونی میں رنورٹ ہونے والے ان پین کیسز میں سے
اپک۔۔ خو عیر معمولی صالجیپیں رکھبا ہے___!!
اپلف دپگ رہ گٸی پھی۔۔ وہ اسے کبا سمچھ رہی پھی اور وہ کبا نکال پھا۔۔
اپلف آسکر کا پام کہیں ج ھپ سا گبا پھا۔۔ نورے جنمیر اور ڈ ئ بارتمیٹ میں نس روحان جیبل کا
پام گونج رہا پھا۔
_________________________
”میں حائبا پھا۔۔ مچھے نقین پھا۔۔ مچھے نقین پھا کہ تم کچھ الگ کروگے۔۔ تم نے کردکھاپا مشیر
روحان جیبل۔۔ آج سے تم میرے ساپھ کام کرو گے۔۔ میری لیب میں۔۔ل بدن کی سب سے
پڑی لیب میں۔۔ اپک ساٸنسدان کے طور پر__!!“
پروفیسر جسین کی پات سن کر روحان حیران ہوا پھا۔ اسے نقین نہیں آرہا پھا کہ پروفیسر جسین خو
اپک ساٸنسدان پھی پھا وہ اسے ا ئتے ساپھ کام کرنے کی آفر رہا پھا۔۔
یہ اسکے ساپھ کبا ہو رہا پھا وہ خود نہیں حائبا پھا۔۔ اسکا پام پیبا حا رہا پھا۔۔ لوگ اسکے گروپدہ
ہونے حارہے پھے۔۔
وہ نہاں یہ سب کرنے نہیں آپا پھا۔۔ وہ نو غلم حاصل کرنے آپا پھا۔۔ ال پور سے د ئنی اور
نوئ پورسنی سے دئباوی۔۔
لبکن ڈاکیر پاسط نے پھبک کہا پھا۔۔ وہ نو نہاں لوگوں کو فنح کر رہا پھا۔۔
کیسے۔۔ ک پوں۔۔ کبا حیز اسکی مدد کر رہی پھی وہ خود نہیں حائبا پھا___
____________________________
ان حار سالوں میں انسا نہلی پار ہوا پھا کہ اپلف نے ا ئتے پام سے زپادہ کسی اور کے پام کی
گونج سنی پھی۔
وہ حار سالوں سے جیپیبکس پڑھ رہی پھی ل بکن اسکے پاس ائبا غلم ائنی معلومات نہیں پھیں جینی
روحان جیبل کے پاس___
”نقین نہیں ہوپا کہ کوٸی ائبا غلم کیسے رکھ سکبا ہے۔۔؟؟“
وہ روحان کے سا متے کھڑی اسنفسار کر رہی پھی۔
”اور میں پھی حیران ہوں کہ اپک لڑکی ائنی اجھی رنسرچ کیسے کر سکنی ہے۔۔؟؟“
وہ سرارت سے کہہ کر مسکراپا پھا۔ اپلف نے عور کبا پھا وہ وجنہہ پھا۔
اسکے پات کرنے کا اپداز اسکی سخضیت میں وقار الپا پھا۔
ً
”زپادہ خوش قہم ہونے کی صرورت نہیں ہے۔۔ اپھی قاٸپل اگزامز پافی ہیں۔۔ اور نقی با نچھلے
حار سالوں کی طرح اس پار پھی اپلف پاپ کرنے والی ہے__!!“
وہ خود کو پارمل کرنے ہوٸے نولی پھی۔
م س ن ً
” قیبا اپلف آ کر پاپ کرنے والی ہے۔۔ یں نے کب انکار کبا۔۔ وش نو گڈ لک۔۔“
وہ مسکرا کر کہبا آگے پڑھ گبا پھا۔۔ اسے پاپ کرنے سے کوٸی سروکار نہیں پھا۔۔ وہ یہ
کام نچین سے کرپا آپا پھا۔۔
اسکے پزدپک اب اس حیز کی کوٸی اہمیت نہیں پھی۔۔
ہاں الییہ اور نہت سے کام پھے خو اسے سرانجام د ئتے پھے۔
___________________________
”میں نے کچھ پھی نہیں کبا پروفیسر پھامس۔۔ مچھے خو کام مال پھا وہی نورا کبا ہے۔۔“
”تم نے جنمیر کو نہلی پاری میں ہی ہال دپا ہے مشیر جیبل۔۔ حیران ہوپا ہوں کہ تم آگے کبا
کروگے۔۔؟؟“
پروفیسر پھامس پھی اسکے مباپرین میں نظر آرہے پھے۔
”دپکھتے ہیں پروفیسر۔۔ ل بکن میرا جنمیر ہالنے کا ارادہ نہیں ہے۔۔“
وہ اداسی سے مسکراپا پھا۔
”حاٸے ہوحاٸے اپک ساپھ۔۔۔ سام کو میرے اپارتمیٹ آحاپا۔۔ مچھے تمہارے ساپھ
حاٸے نی کر اجھا لگے گا__!!“
پروفیسر پھامس اسے حاٸے کی دعوت دے کر حا حکے پھے جبکہ روحان انہیں حاپا دپکھ رہا
پھا۔۔اسکا حانے کو دل نہیں حاہ رہا پھا لبکن وہ پروفیسر کو انکار پھی نہیں کر سکبا۔۔
________________________
احاپک اسکے ذہن میں اپک جھماکہ ہوا پھا اور وہ میز پر ر ک ھے ا ئتے لیپ پاپ کی طرف لبکی__
____________________________
رات کے اس نہر کافی پھبڈ پھی۔ وہ پروفیسر پھامس کے اپارتمیٹ کے پاہر کھڑا پھا۔
کوٹ کے کالر کو کھڑا کرکے اس نے خود کو پھبڈ سے نجاپا ہوا پھا۔
کچھ دپر نعد دروازہ کھال پھا۔
”معاف کرپا میں نے دروازہ دپر میں کھوال۔۔ مالزم حاچکا ہے میں خود حاٸے کا سامان میز پر
لگا رہا پھا__!!
”کوٸی پات نہیں پروفیسر۔۔ آپکو معذرت کرنے کی صرورت نہیں ہے۔۔“
روحان سرمبدہ ہوا پھا۔
ن ن
” علنم حاصل کر رہے ہو پا علنم دے رہے ہو؟؟ کافی اجھا نول لیتے ہو تم پھی۔۔ میں نے وہ
ت م ہ کپ
وپڈنوز د ھی یں جن یں م اپک سکالر کا کام کر رہے ہو۔۔“
روحان اس پار شہی مع پوں میں خونکا پھا۔
”نہیں۔۔ میں سکالر نہیں ہوں۔۔ میں نس ا ئتے مذہب کے پارے میں خو لوگوں کی الچھپیں
ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کرپا ہوں۔۔“
روحان نے حاٸے کا گھوئٹ پھرنے ہوٸے خواب دپا پھا۔
”کچھ زپادہ نہیں۔۔ اپگرپزی،اردو ،فرانسیسی حائ با ہوں جبکہ اور عرنی سبکھ رہا ہوں۔۔“
روحان نے سچ ئ باپا پھا۔
”اگر میں ہسبانوی زپان میں تم سے کچھ سوال کروں نو کبا تم خواب دے سکو گے۔۔۔؟؟“
”نہیں۔۔“
روحان نے الچھتے ہوٸے خواب دپا پھا۔۔ اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ پروفیسر یہ سب ک پوں
نوجھ رہے پھے۔
”ھمم۔۔۔“
پروفیسر ائنی کرسی سے اپھ کھڑے ہوٸے پھے اور ئبد کھڑکی میں حا کر کھڑے ہوگٸے
پھے جس کے دھبد جمے سیسوں سے لبدن دھ بدال سا نظر آرہا پھا۔
”عہد الست کے پارے میں حا ئتے ہو۔۔؟؟“ حدا نے کس زپان میں وغدہ لبا پھا ہر انسان
سے۔۔۔؟؟“
پروفیسر کے سوال پر روحان خونکا پھا۔۔ اسے اب سمچھ آپا پھا کہ وہ مجبلف زپانوں کا ذکر ک پوں
کر رہے پھے۔
”یہ نو ہللا ہی نہیر حائبا ہے لبکن میرے پاقص غلم کے مطانق وہ گقبگو عرنی میں ہوٸی
پھی۔۔“
روحان نے خواب دپا۔
”ک پوں۔۔؟؟“
سوال حاصر پھا۔
”ک پوپکہ یہ ہللا کے مج پوب ئنیﷺ کی زپان ہے۔۔۔ اسی زپان میں آخری کباب کو پازل کبا گبا
پھا۔۔ اور نہت سی رواپات میں آپا ہے کہ عرنی ہی ج یت کی زپان ہوگی۔۔!!“
”میں نے پڑھا ہے کہ مرنے کے نعد انسان سے عرنی زپان میں کچھ سوال کیتے حاٸیں
گے۔۔ اور عہدالست کی نوجھ گوجھ ہوگی___ جن لوگوں کو عرنی زپان نہیں آنی وہ کبا
کر ئ بگے۔۔؟؟“
پروفیسر کی پات سن کر روحان مسکراپا پھا۔ وہ انکا سوال سمچھ چکا پھا۔
وہ ائنی حگہ سے اپھا اور پروفیسر کے پراپر میں حا کر کھڑا ہوگبا پھا۔
روز فبامت پا فیر میں جساب عرنی میں ہو”مسلمانوں کا اتمان ہے اور نعض رواپات میں ہے کہ ِ
ُ
گا ،ہمارے اسباد کا جبال پھا کہ ہماری ہی زپان میں ہو گا___
سوال و خواب کسی زپان میں پھی ہوں ہمیں نس اس وفت کبلیتے ئبار رہبا ہوگا۔۔۔“
روحان نے کہبا سروع کبا۔
ال پور میں میرا اپک دوست ہے خو کہبا یہ جساب کسی زپان میں ہو گا ہی نہیں یہ سارا معاملہ
س
ا نسے مفاہم کے دوطرقہ اپالغ اور می نفلی سے وفوع پزپر ہو گا جسے ھتے سے م ا ھی اس م
سج پ ہ مچ
یہ میرے دوست کا گمان ہے۔۔ اور میں مائبا ہوں کہ کنھی کنھی کوٸی گمان انجانے میں
گباہ پھی ین حاپا ہے۔۔ اس لتے میں اسکی پات سے نوری طرح م نفق نہیں۔
اسکے کہتے کا مطلب نس یہ ہے کہ اگر آپ کو عرنی نہیں آنی نو گ ھیرانے کی صرورت نہیں
چ
نسرطیہ کہ آپ م پوازن زپدگی گزار کر ائنی ق نفی سخضیت میں می نفل ہونے ہیں۔ وہاں آپ الفاظ
کے مجباج نہیں ہو پگے۔ آ پکے اجساسات آ پکے خق میں پا آ پکے حالف گواہ ہو پگے۔۔۔
میں نے ا ئتے دوست کے گمان کو آپ سے اس لتے ئبان کبا اگر آپ دین اسالم پر نقین
نہیں رکھتے اور عرنی کو نہیں حا ئتے۔۔ اور یہ نہایہ ئبانے کی کوشش کر رہے کہ آپکو عرنی نہیں
آنی اور آپ جساب کباب سے نچ حاٸیں گے نو انسا سوجبا سراسر نےوفوفی ہے۔۔
جس زپان میں ہم نے وغدہ کبا پھا اسی زپان ہم خواپدہ ہو پگے۔۔ حاہے وہ زپان عرنی ہو پا کچھ
اور۔۔
ہمیں نس خود کو اس قاپل ئباپا ہے کہ حب حدا ہمارا پام لے کر ہمیں مجاطب کرے گا نو
ہماری زپان پا لڑکھڑاٸے۔۔ ہمارا دل پا کا ئتے۔۔ پلکہ حدا کی نکار پر ہم سرسار سے اسکی طرف
حلتے حاٸیں___
”اور خو حدا انسان کو ئ بدا کرکے دئبا میں پھنج سکبا ہے۔۔ خو حدا موت کے نعد انسان کو زپدہ کر
سکبا ہے۔۔۔ کبا لگبا ہے آپکو کہ وہ اپک انسان سے عرنی میں جساب نہیں لے سکبا۔۔
وہ صرف کن کہے گا۔۔ فبکون ہوحاٸے گا۔۔اگر عرنی نہیں آنی نو انسان مسین کی طرح نولبا
سروع کردے گا اور پیسک اس حدا کبلیتے کچھ مشکل نہیں___“
روحان مسکرا کر کہبا کھڑکی سے ہبا پھا۔
___________________________
اپلف آپکہیں پھاڑے ا ئتے سا متے لیپ پاپ کی سکرین پر اپھرنے والی نصوپر کو پک رہی پھی۔
اسکے سا متے روحان جیبل کی نصوپر پھی جسے اس نے مجبلف زاونوں سے اپڈٹ کبا پھا۔۔
کنھی لمتے پال نوکنھی ساٸڈ کٹ۔۔ آٸی پرو پر لگا ہوا کٹ۔۔
کافی دپر اپڈئبگ کرنے کے نعد وہ کامباب پ ھہری پھی اور اب ا ئتے سا متے موخود نصوپر کو دپکھ
کر وہ حیران رہ گٸی پھی۔
”آرجے۔۔۔“
وہ زپر لب پڑپڑاٸی پھی۔
________________________
ا پکے نہلے سمیشیر کے قاٸپل پییر سروع ہوگٸے پھے۔ اپلف گہری نظروں سے روحان کا
مساہدہ کر رہی پھی۔
”اووہ نو وہ مسلم ا ئتے دین کی ئبل نغ کرنے آپا ہے۔۔ کبا ئبا وہ اپک دہست گرد ہو جس نے
روپ پدل رکھا ہو۔۔!!“
اپلف نے دل میں سوحا پھا۔
”کہاں گم ہوگٸی۔۔ میں نے کہا پھا پا کہ وہ سب سے الگ ہے۔۔ دپکھا تم نے۔۔ اس
نے ساٸنس کی پھی جھنی کردی۔۔“
اتمی سرسار سی کہہ رہی پھی۔ اور اپلف کو کہیں اور م پوجہ پاکر آگے پڑھ گٸی پھی۔۔ ج بکہ
اپلف اپک پار پھر سدپد الچھن کا سکار ہوحکی پھی۔
_________________________
”نو تم انجانے میں ہی شہی لبکن اس رستے پر نکل پڑے ہو جسکی حاتم نے کنھی خواہش کی
پھی۔۔“
فون سے جسام کی آواز اپھر رہی پھی۔ وہ پاکسبان گبا ہوا پھا۔ مدنجہ اور ارجم کا سادگی سے نکاح
کبا حا رہا پھا۔
روحان ا ئتے اگزامز کی وجہ سے نہیں حا پاپا پھا۔
”یہ رسیہ میں نے خود نہیں جبا۔۔ انسا لگبا ہے جیسے کوٸی ہاپھ پکڑ کر مچھے اس رستے پر لے
حا رہا ہو۔۔ حب کنھی کوٸی مشکل آنی ہے نو سا متے حاتم مسکرانی نظر آنی ہے۔۔
وہ میری ہمت پڑھانی اور میں حلبا حاپا ہوں۔۔“
روحان کسی پرانس کی ک نق یت میں کہہ رہا پھا۔
حب پھی حاتم کا ذکر ہوپا پھا وہ نوں ہی پاگل سےلگتے لگبا پھا۔
انکا آخری پییر پھا۔۔ Vivaحل رہا پھا۔۔ ان دنوں اپلف پری طرح سے پرنسان رہی پھی۔۔ وہ
جیبا روحان سے جھ نکارہ حاہنی پھی اسکی کوٸی پا کوٸی پات اپلف کو م پوجہ کر لینی پھی۔۔
اسکی ذات کے نہت سے نہلو پھے۔۔ جنہیں وہ سمچھ نہیں پا رہی پھی۔
اپھی واٸنوا کے دوران وہ پانچ میں سے اپک سوال کا نےدھبانی میں غلط خواب دے حکی
پھی۔۔
انسا نہلی پار ہوا پھا۔
روحان اسے عور سے دپکھ رہا پھا۔۔ اسے وہ الچھی الچھی نظر آٸی پھی۔۔ وہ اپک زپدہ دل لڑکی
پھی۔۔ خو سچ نولنی پھی اور ہر مشکل کا مفاپلہ کرنے کبلیتے ئبار رہنی پھی۔
اب روحان کی پاری پھی۔۔ نہلے پین سوالوں کے وہ درست خواب دے چکا پھا۔ اپلف کا رپگ
فق ہوا پھا۔۔ اسے نہلی پات ہارنے کا خود ہوا پھا۔۔ وہ ڈر گٸی پھی۔۔
روحان نے اسکے جہرے پر خوف محسوس کبا پھا۔
وہ لبدن کے میٸر کی پینی پھی۔۔ اسکا پاپ اپک پڑی سخضیت کا مالک پھا۔۔ اور یہ خو پڑی
سخصبات کے نچے ہونے ہیں انہیں غام نخوں کے مفا پلے میں ا ئتے ماں پاپ کی نظروں میں
کچھ پیتے کبلیتے نہت مجیت کرپا پڑنی ہے___
خوپکہ ماں پاپ خود کامباب ہونے ہیں ا پکے پزدپک نخوں کی جھونی جھونی کامبائباں کچھ حاص
اہمیت نہیں رکھپیں۔
ا نسے نچے نہت سی مچروم پوں کا سکار رہ حانے ہیں۔۔ وہ اگر پاپ کرنے ہیں نو ا پکے ماں پاپ،
غام ماں پاپ کی طرح خو کہ ا ئتے نخوں کی انسی کامبانی پر پھولے نہیں سمانے ،ج ھٹ سے
انہیں گلے نہیں لگا لیتے۔۔ پلکہ ا نسے نخوں کو ائبا آپ م پوانے کبلیتے۔۔ ائنی سخضیت ئبانے
کبلیتے نہت مجیت کرنی پڑنی ہے۔۔
اور انسی ہی اپک زپدگی اپلف جی رہی پھی۔۔ وہ سالوں سے پاپ کر رہی پھی۔۔ اور ائبا اپک پام
ئبانے میں کامباب پھی ہوگٸی پھی۔۔ ل بکن اب۔۔ اب روحان جیبل کے آنے سے وہ میبا
محسوس ہو رہا پھا۔۔ اور اسی دکھ میں روحان نے اپلف کو گھلتے پاپا پھا___
سر جسین نے اس سے خونہا سوال نوجھا پھا۔۔ اور روحان اپلف سے نظریں ہبا کر کچھ سوچ رہا
پھا۔۔ اور پھر حب اس نے خواب دپا نو پروفیسر حیران رہ گبا پھا۔۔ خواب غلط پھا۔۔
اپلف کے ئتے ہوٸے کبدھے اپک دم ڈھبلے پڑے پھے۔۔
اسکے جہرے پر سکون پھبل گبا پھا۔
لبکن اگلے سوال کا خواب پھی غلط د ئتے پر اپلف خوپکی پھی۔۔ وہ حیرت سے روحان کو دپکھ رہی
پھی جسکے جہرے پر گہرا سکون جھاپا پھا۔
پروفیسر نےنقینی سے کنھی روحان نو کنھی اپلف کو دپکھ رہے پھے۔۔
”رکو مشیر۔۔“
ن
وہ ہاپینی اس پک ہنخی پھی۔ روحان کے قدم رک گٸے پھے۔
”رکو مشیر۔۔“
پ ہ ن
وہ ہاپینی اس پک خی ھی۔ روحان کے قدم رک گٸے ھے۔
پ ن
”کون آرجے۔۔۔؟؟“
وہ اب حیرانی سے نوجھ رہا پھا۔
اپلف سبدھی ہوٸی۔ وہ سباہ اور ئ بلے رپگ کے معرنی کیڑوں میں مل پوس پھی۔ پالوں کی اونخی
نونی ئ بل کیتے وہ اتم قل کی نہیں پلکہ کالج کی سپوڈئٹ لگ رہی پھی۔
”وہی۔۔ روحان جیبل عرف آرجے۔۔ اپک پاکسبانی سبگر جسکے پاکسبان سے زپادہ نورپ میں فین
ہیں__!!“
اپلف نے روحان کے جہرے کے پاپرات کو حانجتے ہوٸے کہا پھا۔
”جھوٹ۔۔۔ سراسر جھوٹ۔۔ مشیر روحان جی بل کو کسی سوال کا خواب پا آپا ہو انسا ہو نہیں
سکبا۔۔“
وہ انجانے میں ہی شہی لبکن اسکی نعرنف کر گٸی پھی۔ روحان کے ل پوں کو مسکراہٹ نے
جھوا پھا۔
”روحان جیبل کی ائنی مجال کہ وہ جنمیر پر راج کرنے والی لڑکی کا مفاپلہ کرے پا اسے
ہراٸے۔۔“
وہ اسکے سا متے کھڑے ہونے ہوٸے کہہ رہا پھا۔
”نہیں پالکل نہیں۔۔۔ خو پاپیں اور حیزیں تمہارے لتے اہمیت کی حامل ہیں مچھے ان میں
دلحسنی نہیں۔۔ میں نہاں مفاپلہ کرنے نہیں آپا۔۔“
اسکا لہجہ سنجبدہ پھا لبکن ل پوں پر مسکراہٹ پھی۔ وہ کہہ کر رکا نہیں پھا۔
اپلف حیرانی سے اسے حانے ہوٸے دپکھ رہی پھی۔۔ وہ حانے کون پھا۔۔ کبا پھا۔۔ک پوں
پھا؟؟ وہ نہیں حائنی پھی۔
_______________________
وہ پروفیسر جسین کی لیب میں پھا۔۔ یہ اپک حدپد طرز کی نہت پڑی لیباپری پھی۔
ا پکے نہلے سمیشیر کا رزلٹ آچکا پھا اور ہمیشہ کی طرح اپلف پاپ پر پھی۔
”آپکی لیب نہت کمال کی ہے۔۔ مچھے لگبا ہے آ پکے ساپھ کام کر کے میں نہت کچھ سبکھ
پاٶں گا۔۔“
وہ پات پدل گبا پھا۔
”ہاں۔۔ میں تمہیں اسی لتے نہاں الپا ہوں۔۔ ورائنی ئنمارپاں خو کہ پاقاپل غالج ہیں انکا غالج
درپافت کرنے میں تم میری مدد کرو گے۔۔“
پروفیسر جسین کو جیسے پاد آپا پھا۔
”مچھے اجھا لگے گا اگر میں ائبارمل نخوں کبلیتے کچھ انسا کرسکوں کہ وہ پارمل زپدگی گزار سکیں۔۔“
روحان کے ارادے ا جھے پھے۔
”وپری گڈ۔۔“
پروفیسر جسین اسکا کبدھا پھینھبانے ہوٸے نولے پھے اور لیب کے دوسرے چصے کی طرف
پڑھ گٸے پھے۔
_________________________
”پھیبک نو مشیر آرجے۔۔ لبکن مچھے نہلی پار ج یت کر اجھا نہیں لگ رہا۔۔ ک پوپکہ میں حائنی ہوں
یہ اپلف کی نہیں آرجے کی ج یت ہے۔۔“
اپلف اسے ڈ ئ بارتمیٹ میں ملی پھی۔
”لبکن تم قکر مت کرو مچھے آرجے نسبد پھا اور میں لوگوں کو نہیں ئباٶں گی کہ تم آرجے
ہو۔۔وہ اس لتے کہ لوگ نہلے ہی روحان جیبل سے نہت مباپر ہیں اگر میں نے یہ راز کھول دپا
کہ روحان جیبل کی آرجے ہے نو ہر طرف روحان جیبل ہوگا۔۔ اپلف کو گم ہوپا پڑے گا۔۔اور
میں انسا نہیں حاہنی“
پات کے آخر پر اپلف کے میہ کے زاونے پگڑے پھے۔ اپلف کی پات سن کر روحان
نےساحیہ ہیس دپا پھا۔
________________________
سارے سپوڈپیس اپک پار پھر جنمیر میں موخود پھے۔ آج کا موصوع ساٸنس اور ئبکبالوجی پھا۔۔
صدر اپلیس ائنی اونخی صدارنی کرسی پر پراجمان ساٸنس کے پیروکار خو سپوڈپیس پھے اپکی
نخق نفات کو سراہ رہے پھے۔
”مچھے لگبا ہے کہ خو لوگ مذہب کو زپادہ اہمیت د ئتے ہیں انہیں یہ پات ذہن نسین کرلینی
حا ہیتے کہ مذہب کچھ پھی نہیں۔۔ خو کچھ ہے نس ساٸنس ہے۔۔“
ً
ساٸنس کے کرسمات پر نفرپر کرنے والے لڑکے نے ا ئتے راٸے کا اظہار کبا پھا۔ نقیبا وہ
اپک ملجد پھا۔
”میرے دوست نے خو مذہب کے پارے میں کہا کہ مذہب کچھ نہیں۔۔ ل بکن میں کہبا ہوں
کہ مذہب نہت کچھ ہے۔۔“
روحان نے اس لڑکے کی حائب اسارہ کرنے ہوٸے کہا پھا۔
”میں پھبک کہہ رہا ہوں ساٸنس کے مفا پلے میں مذہب کچھ پھی نہیں ہے۔۔ آپ دپکھ سکتے
ہیں ماٸے لورڈ کے ساٸنس روز پروز پرفی کر رہی ہے۔۔ ج بکہ مذہب رکا ہوا ہے۔۔ ائنی پرانی
اور نوسبدہ نعلنمات کو ر ک ھے ہوٸے ہے۔۔ مذہب میں کوٸی پرفی نہیں ہو رہی۔۔“
لڑکے نے ائبا ئبان دپا پھا۔
صدر اپلیس نے اسکی پات سے انفاق کرنے ہوٸے سر ائبات میں ہالپا پھا۔
”آپ کبا کہتے ہیں اس پارے میں۔۔؟؟“
اب وہ روحان سے نوجھ رہے پھے۔ لڑکے کی پات سن کر روحان کے جہرے پر
مسکراہٹ اپھری پھی۔ اسے مسکراپا دپکھ کر اس لڑکے کی ئ پوری خڑھی۔
”کبا مذہب ہے تمہارا اور کو نسے ملک سے ہو تم۔۔؟؟“ وہ اب روحان سے نوجھ رہا پھا۔ لہجہ کاٹ
دار پھا۔
“”Bloody Terrorist
روحان اس لڑکے کی سرگوسی کو اسکے ل پوں کی خرکت سے سن چکا پھا۔
”میرے دوست کا کہبا ہے کہ مذہب رکا ہے جبکہ ساٸنس منچرک ہے۔۔ روز نٸی
نٸی انجادات کر رہی ہے۔۔ لبکن مذہب کے پاس پرانی نعلنمات ہیں۔۔،
آپ پھبک کہہ رہے ہیں میرے دوست۔۔ تمام مذاہب ساکن ہیں سواٸے اسالم کے۔۔
لبکن اسالم کی نعلنمات میں کوٸی ئبدپلی نہیں آٸی پلکہ خودہ سو سال سے وہ ائنی نعلنمات
کو لتے ہوٸے ہے۔۔“
روحان نول رہا پھا۔۔ جبکہ روپلڈ ،اتمی ،اپلف اور پافی صدر سمیت تمام سپوڈپیس اور پروفیسر اسے دم
سادھے سن رہے پھے۔
”میرا آپ سے اپک سوال ہے۔۔ آپ لبدن میں رہتے ہیں انگلیبڈ میں اپک پرفی پافیہ ملک
ہے۔۔ درست کہا نے میں نے۔۔؟؟ جبکہ میں پاکسبان سے ہوں خو کہ اپک پرفی پذپز ملک
ہے۔۔؟؟ وہ سوالیہ اپداز لیتے نوجھ رہا پھا۔
”کبا آپ ئباپیں گے کہ پرفی پافیہ اور پرفی پذپر میں کبا فرق ہے۔۔۔؟؟
نقیبا آپ کہیں گہ پرفی پافیہ ممالک وہ ہیں خو پرفی کر حکے ہیں۔۔ خو معاسی لجاظ سے مضپوط ہیں
ن
خو علنم کے لجاظ سے آگے ہیں نعنی خو ہر طرح سے ممکل ہیں۔۔؟؟“
م
”اب آپ نے کہا کہ ساٸنس پرفی کر رہی ہے نو اسکا مطلب ہوا وہ کمل نہیں ہوٸی۔۔
م
اس میں کمی ہے اس لتے وہ پرفی کر رہی ہے۔۔ جبکہ مذہب کمل ہوچکا ہے۔۔ نعنی وہ پرفی
پافیہ ہے۔۔ اس لتے آپکو ساکن لگبا ہے۔۔“
روحان کی پات سن کر اپک پل کبلیتے جنمیر کے سارے لوگ جیسے سکتے میں حلے گٸے
پھے۔
”اگر آپ دئبا میں سب سے او نچے مفام پر حاپا حاہیں نو کہاں حاٸیں گے۔۔۔ ؟؟ زمین کی
پات کر رہا ہوں حال کی نہیں۔۔“
روحان کا اپک اور سوال موخود پھا۔
ً
”نقیبا اسالم کے م نعلق آنکا غلم نہت کم ہے۔۔۔ خو چفوق معرب نے عورت کو نچھلی صدی
میں دنے وہ اسالم خودہ سو سال نہلے عورت کو دے چکا ہے۔۔۔“
روحان نے پرسکون سے لہچے میں خواب دپا پھا۔
”تم کچھ پھی کهو۔۔ مذہب ساٸنس کا مفاپلہ نہیں کر سکبا۔۔ساٸنس اور مذہب دو الگ اور
الٹ حیزیں ہیں۔۔“
”کبا آپ ائنی پات کو نفصبل سے ئبان کریں گے کہ مذہب ساٸنس کا مفاپلہ ک پوں نہیں
کرسکبا۔۔؟؟“
روحان نوجھ رہا پھا۔
”مذہب کہبا ہے کہ دئ با حدا نے ئباٸی۔۔ جبکہ ساٸنس پگ پیبگ کی پھ پوری پیش کر حکی
ہے۔۔ یہ دئبا اپک دھماکے سے وخود میں آٸی پھی۔۔!!“
”نہیں۔۔“
”نو کبا آپکی غفل اس پات کو نسلنم کرنی ہے کہ اپک گھڑی نو خود ین نہیں سکنی۔۔ نوری دئبا
کا نطام کیسے خود نخود حل رہا ہے۔؟؟
اور رہی پات پگ پیبگ کی۔۔ کبا آپ ئباپیں گے پگ پیبگ کی پھ پوری کب پیش ہوٸی اور
ساٸنسدان کو نوپل پراٸز کب مال۔۔؟؟
وہ اپک ساپھ دو سوال کر رہا پھا۔
فرآن پاک میں سورہ اپیبا ٕ آئت میں تمیر پیس میں لکھا ہے کہ،
َ َ َ ْ َ َ ه ْ َ َ َ ُ ٓ َ ه ه َ َ َ َْ ْ َ َ َ َ َ ْ ً َ َ َ ْ َ ُ َ َ َ َ ْ َ َ ْ َ ُک ه َ ْ َ ٍّ َ َ َ
ات واالرض کائبا رنفا قق نقباہما ۖ وچعلبا ِمن الم ِآء ل سی ٍء جي ۖ اقال اولم پر ال ِـذین کفروا ان السماو ِ
ُْ ُ ْ َ
پؤ ِمبـون ()30
کبا مبکروں نے نہیں دپکھا کہ آسمان اور زمین خڑے ہونے پھے پھر ہم نے اپھیں حدا حدا کر
دپا ،اور ہم نے ہر حاپدار حیز کو پانی سے ئباپا ،کبا پھر پھی نقین نہیں کرنے۔
اس سے رؤئت عینی نہیں ،رؤئت قلنی مراد ہے۔ نعنی کبا انهوں نے عور قکر نہیں کبا؟ پا
انهوں نے حاپا نہیں؟۔
ٌ ْ َ ٌ َْ
ن م م
رنق کے عنی ،ئبد کے اور ف پق کے عنی پھاڑنے ،کھو لتے اور الگ الگ کرنے کے ہیں۔ عنی
آسمان و زمین ،ائبدانے امر ہیں ،پاہم ملے ہونے اور اپک دوسرے کے ساپھ ئ پوست پھے۔ ہم
نے ان کو اپک دوسرے سے الگ کبا ،آسمانوں کو اوپر کر دپا جس سے پارش پرسنی ہے اور
زمین کو ائنی حگہ پر رہتے دپا ،پاہم وہ ئبداوار کے قاپل ہوگنی۔
*** -اس سے مراد اگر پارش اور جسموں کا پانی ہے ،ئب پھی واصح ہے کہ اس کی روئبدگی
ہونی ہے اور ہر ذی روح کو جبات نو ملنی ہے اور اگر مراد نطقہ ہے ،نو اس میں پھی کونی اسکال
نہیں کہ ہر زپدہ حیز کے وخود کے پاعث وہ قظرہ آب ہے خو پر کی پینھ کی ہڈنوں سے نکلبا اور
مادہ کے رجم میں حاکر فرار پکڑپا ہے۔
اگر آپ عور کریں نو آپ حاپیں گے یہ آئت پگ پیبگ کی طرف پھی اسارہ کرنی ہے۔۔ زمین و
آسمان کو پھاڑ کر الگ الگ کبا گبا۔۔
ً
نقیبا اپک دھماکہ ہوا ہوگا۔۔ خو پا آپ نے دپکھا اور پا میں نے۔۔
ساٸنس خو پاپیں آج کہہ رہی ہے۔ وہ ہماری مذہنی کباب خودہ سول نہلے ئبا حکی ہے۔۔
م
نو میرے عزپز دوست آپکو مان لیبا حا ہیتے کہ مذہب صدنوں نہلے کمل ہوچکا ہے۔۔ وہ نوری پرفی
م
کرچکا ہے۔۔ جبکہ ساٸنس پا کمل ہے۔۔ اسی لیتے آج وہ اپکساقات کر رہی ہے۔ خو ہمارے
مذہب نے صدنوں نہلے کر دنے پھے۔۔!!
________________________
”تم نے کمال کردپا ہے مشیر روحان جیبل۔۔۔ میں حیران ہوں تم نے یہ سب کہاں سے
سبکھا ہے۔۔؟؟
جنمیر کے پاہر ہمیشہ کی طرح سب سے نہلے اسے اتمی ملی پھی۔
”میں حائنی پھی تم آج پھی کوٸی دھماکہ کرنےوالے ہو۔۔۔ اور تم نے کردپا Proud
“ ..of You Man
وہ دل سے خوش پھی۔
”میرا انسا کوٸی ارادہ نہیں پھا۔ لبکن حب اس نے مذہب کا ساٸنس سے مفاپلہ کبا نو مچھے
نولبا پڑا۔۔“
وہ غام سے لہچے میں کہہ رہا پھا۔
”حیر یہ سب جھوڑو تم آرہے ہو پا۔۔۔ اپلف نے پاپ کرنے کی خوسی میں نوری کالس کو
پرئٹ دی ہے۔۔۔ تم آٶ گے پا۔۔؟؟“
وہ روحان سے ا نسے پات کرنی پھی جیسےوہ جیسے وہ اسکا نچین کا دوست پھا۔
روحان کی نظر ئب احاپک ا ئتے گروپ کے ساپھ کھڑی اپلف پر پڑی پھی خو انہیں ہی دپکھ رہی
پھی اوراسکی آپکهوں میں عج یب سا پاپر پھا۔
”کبا واقعی۔۔۔ مچ ھے لگا پھا اپلف سب سے نہلے تمہیں انواٸٹ کرے گی۔۔“
اتمی الچھن زدہ سی کہہ رہی پھی۔
”حیر وہ تمہیں صرور پالٸے گی میرا پاسکٹ پال کا منچ ہے میں ذرا پرپکیس کرلوں پھر
ملتےہیں۔۔۔“
پاد آنے پر اتمی اسے کہنی گراؤپڈ کی طرف لبکی پھی۔ وہ نہت اجھی کھالڑی پھی۔
جبکہ روحان وہاں سے ک نفے کی طرف پڑھ گبا پھا اسے پھوک لگی پھی وہ کچھ کھاپا حاہبا پھا۔
__________________________
”ہاں۔۔۔ ک پوپکہ جس قدر تم مذہنی ہو اور ا ئتے مذہب کا پرحار کر رہے ہو۔۔ اس سے نو تم اپک
دہست گرد لگتے ہو۔۔۔“
ً
اپلف کا اسارہ نقیبا ال پور کی طرف پھا۔ جسے روحان سمچھ گبا پھا۔
وہ اسکی پات سن کر ہیس دپا پھا۔۔۔ اذ ئت سے پھرنور ہیسی۔۔۔
کمال پھا۔۔حب وہ پاکسبان میں پھا نو اپک ملجد پھا۔۔۔ اسکا کوٸی مذہب نہیں پھا۔لوگ الدین
کہتے پھے اب حب وہ لبدن آپا پھا اور دین کو ائباپا پھا لوگ اسے دہست گرد سمچھ رہے پھے۔۔۔
وہ کنھی پارمل رہا نہیں پھا اور پا لوگوں نے سمچھا پھا__
ساپد اسے پارمل ئباپا ہی نہیں گبا پھا___
”کبا واقعی تمہاری مذہنی کباب ائنی دلحسپ ہے۔۔؟؟“
اسے حاموش دپکھ کر اپلف نے نوجھا پھا۔
”ہمارا نو نورا مذہب ہی نہت دلحسپ ہے۔۔۔۔ نقین نہیں آپا نو مطالعہ کرکے دپکھ لو۔۔“
”میں صرور کروپگی۔۔۔ مچھے نہلی پار جیپیبکس سے زپادہ کوٸی اور حیز دلحسپ لگی ہے۔۔میں
صرور کروپگی مطالعہ۔۔۔“
اپلف نے سر ہالنے ہوٸے کہا پھا۔
”حیر میں تمہیں انواٸئٹ کرنے آٸی ہوں۔۔ میں اپک جھونی سی پرئٹ دے رہی ہوں نوری
کالس میرے گھر مدعو ہوگی۔۔ مچھے امبد ہے تم صرور آٶ گے۔۔“
اپلف اسے ا ئتے گھر کا ئیہ ئبا حکی پھی۔۔ جس پر روحان مسکرا دپا پھا۔۔
یہ نو اسکا پاٶن پھا۔۔ اور اسی الٸن میں اپلف کا گھر پھا جہاں وہ سیبل کے ساپھ رہبا
پھا____
________________________
ال پور میں اپک عیساٸی لڑکا آپا پھا خو اسالم فپول کرپا حاہبا پھا۔لبکن اس سے نہلے اسکے کچھ
سوال پھے جبکے خواب وہ روحان جیبل سے حائبا حاہبا پھا۔۔
اور روحان جیبل دل و حان سے حاصر پھا۔
کبا اسالم نسدد ،اور خوپرپزی کی اور ہزتمت کو فروغ د ئ با ہے۔ اس لتے فرآن کہبا ہے مسلمانوں
کو حا ہیتے کہ وہ جہاں کہیں کفار کو پاپیں انہیں فبل کردیں؟“
لڑکے نے نہت اہم سوال اپھاپا پھا۔
”فرآن کرتم سے نعض مخصوص آپات کا غلط طور پر اس لتے خوالہ دپا حاپا ہے کہ اس غلط
نصور کو قاتم رکھا حاسکے کہ اسالم نسدد کی جمائت کرپا ہے اور ا ئتے پیروکاروں پر زور د ئ با ہے کہ وہ
داپرہ اسالم سے پاہر رہتے والوں کو فبل کردیں۔
َ ْ ُب ُ ْل ُ ْ ِک َ َ ْ ُ َ َ ْ ُت ُ ُہ ْ
قاف لوا ا مسِر ین ج یث وحد مو م ()٥
در چق نقت پاقدی ِن اسالم اس ائت کا خوالہ سباق و سباق سے ہٹ کرد ئتے ہیں۔ آئت کے
مچس
سباق و سباق کو ھتے کے لیتے صروری ہے کہ اس سورت کا مطالعہ آئت تمیر 1سے سروع
کبا حانے۔ اس آئت میں ارساد ہوپا ہے کہ مسلمانوں اور مسرکین کے درمبان خو معاہد ِ
ات امن
ہونے پھے ،ان سے پراءت کا اغالن کبا حاپا ہے۔ اس پراءت ( معاہدات کی میسوجی ) سے
ً
عرب میں سرک اور مسرکین کا وخود عمال حالف قانون ہوگبا ک پوپکہ ملک کا غالب چضہ اسالم کے
زپر حکم آچکا پھا۔ ان کے لتے اس کے سوا کونی حارہ کار پافی یہ رہا کہ پا نو لڑنے پر ئبار ہوحاپیں
پا ملک جھوڑ کر نکل حاپیں پا پھر ا ئتے آپ کو اسالمی حکومت کے نظم و ضنط میں دے دیں۔
مسرکین کو
ائبا رویہ پد لتے کے لتے حار ماہ کا وفت دپا گبا۔
ٰ
ل
ارساد ا ہی ہوا:
" نس حب خرمت ( دی گنی مہلت ) والے مہیتے گزر حاپیں نو تم مسرکین کو جہاں کہیں پاؤ
فبل کردو اور ان کر پکڑ لو اور گ ھیرو اور ہر گھات میں ان کی پاک میں پینھو ،پھر اگر وہ نویہ
کرلیں اور تماز قاتم کریں اور زکوۃ د ئتے لگیں نو ان کا راسیہ جھوڑ دو ،نے سک ہللا پڑا نحستے واال اور
رجم کرنے واال ہے۔
ہم سب حا ئتے ہیں کہ اپک وفت پھا امرپکہ و ئت (رپاست) پام پر پرسر ئ نکار پھا۔ فرض کنچیتے کہ
صدر امرپکہ پا امرپکی خرئبل نے جبگ کے دوران میں امرپکی سباہ پوں سے کہا :جہاں کہیں و ئت
پام پوں کو پاؤ انہں ہالک کردو۔ اس کا خوالہ د ئتے ہونے اگر آج میں سباق و سباق سے ہٹ
کر یہ کهوں کہ امرپکی صدر پا خرئ بل نے کہا پھا کہ جہاں کہیں و ئت پام پوں کو پاؤ انہیں فبل
کردو ،نو نوں معلوم ہوگا کہ میں کسی قضانی کا ذکر کرر رہا ہوں۔ لبکن اگر میں اس کی نہی پات
صجنح سباق و سباق میں ئبان کروں نو یہ پالکل م نطفی معلوم ہوگی ک پوپکہ وہ دراصل جبگ کے
حاالت میں ائنی سباہ کا خوصلہ پڑھانے کے لیتے اپک ہ نگامی حکم دے رہا پھا کہ دسمن کو جہاں
کہیں پاؤ جنم کردو ،حالت ج بگ ہونے کے نعد یہ حکم ساقط ہوگبا۔
ارون سوری ،پھارت میں اسالم کے سدپد پاقدوں میں سے ہے۔ اس نے پھی ائنی کباب "
فب ٰاوی کی دئبا " کے صفجہ 572پر سورۃ نویہ کی آئت تمیر 5کا خوالہ دپا ہے۔ آئت تمیر 5کا
ً
خوالہ د ئتے کے نعد وہ دقع با سانویں آئت پر آحاپا ہے ،نہاں ہر معفول آدمی یہ محسوس کرپا ہے
کہ اس نے حان نوجھ کر آئت تمیر 6سے گرپز کبا ہے۔
سورۃ نویہ کی آئت تمیر 6اس الزام کا سافی خواب د ئنی ہے کہ اسالم ( نعوذ پاهلل ) نسدد ،نہنمت
ٰ
اور خوپرپزی کو فروغ د ئ با ہے۔ ارس ِاد پاری نعالی ہے:
َ
َ ْ َ َ ٌ ِ َ ْل ُ ْ ِک َ ْس َ َ َ َ َ َ ْ ُ َج ه ن ْس َم َ َک َ ُت ه َ ْپل ْ ُ َ ْ َ َ ُ َ َ َ هن ُہ ْ َ ْ ٌ نَ ْع َل ُ َ
و ِإن أحد من ا مسِر ین ا نجارك قأ ِخرہ نی ع الم اَّللهِ م أ ِ عہ مأمیہ ذ ِلك ِپأ م فوم ال مون
( )٦
" ( اے ئنی! ) اگر کونی مسرک آپ سے ئباہ ما پگے نو اسے ئباہ دنچیتے پاکہ وہ ہللا کا کالم سن سکے
،پھر اسے اس کی امن کی حگہ نہنجا دنچیتے ،یہ ( رغائت ) اس لیتے ہے کہ نے سک وہ لوگ
غلم نہیں رکھتے۔ "
( سورۃ ال پویہ 9آئت )6
فرآن کرتم یہ صرف یہ کہبا ہے کہ اگر کونی مسرک حاالت جبگ میں ئباہ ظلب کرے نو اسے
ئباہ دی حانے پلکہ یہ حکم د ئ با ہے کہ اسے مخفوظ مفام پر نہنجا دپا حانے ،ہوسکبا ہے کہ موخود
پین االفوامی م نظر پامے میں اپک رجم دل اور امن نسبد خرئبل جبگ کے دوران میں دسمن کے
سباہ پوں کو امن ظلب کرنے پر آزادایہ حانے دے لبکن کون انسا فوجی خرئبل ہوگا خو ا ئتے
سباہ پوں سے یہ کہ سکے کہ اگر دوران جبگ دسمن کے سباہی امن کے ظلب گار ہوں نو انہیں
یہ صرف یہ کہ رہا کردو پلکہ مخفوظ مفام پر نہنجا پھی دو؟؟
اس لیتے حب کوٸی سخص فرآن کی کسی آئت کا خوالہ دے نو اسکے آئت کے سباق و سباق
کو دپکھ لیبا حا ہیتے___
وہ نہال دن پھا حب کسی مسرک نے روحان جیبل کے سا متے کلمہ پڑھا پھا۔۔ روحان کا رواں
رواں حدا کا مسکور پھا___اسے آج سے نہلے ائبا سکون کنھی محسوس نہیں ہوا پھا جیبا آج ہوا
پھا۔۔
ن
اسے کیسی کیسی عم پوں سے نواز دپا گبا پھا وہ حیران پھا___
____________________
اپلف کے گھر نوری کالس جمع پھی۔وہ یہ حان کر حیران رہ گٸی پھی کہ روحان اور وہ
دونوں اپک ہی الٸن میں رہتے پھے۔
نوری پارنی کے دوران اپلف کی نظریں روحان پر جمی رہی پھیں۔۔ وہ اسےجیبا پاہر سے پرسکون
نظر آپا پھا اپدر سے ائبا ہی نےجین اور اداس لگباپھا۔۔
وہ اسکی اداسی کی وجہ نہیں حائنی پھی لبکن حائبا حاہنی پھی۔
وہ روحان کے پاس حاپا حاہنی پھی خو الگ پھلگ پینھا پھا۔ لبکن اس سے نہلے ہی اتمی اسکے پاس
حلی گٸی۔۔
اتمی کو روحان کے ساپھ دپکھ کر اپلف کے جہرے پر پاگواری اپھری۔۔
”مچھے لگبا پھا کہ صرف میں ہی تم سے مباپر ہوں لبکن اب لگ رہا ہے کہ نوئ پورسنی کی ملکہ
روحان جیبل کی ذات کا سکار ہوحکی ہے۔۔“
اتمی نے اپلف کو دپکھتے ہوٸے کہا پھا۔
روحان خونکا پھا۔
___________________________
نوری پارنی میں روحان سے پات کرنے کا موقع نہیں مال پھا۔۔ اب وہ اسے پاہر پک جھوڑنے
آٸی پھی۔
الٸن کے آخر پر روحان کا گھر پھا۔
”سکریہ کی پات نہیں۔۔ حب پارنی کالس کبلیتے پھی نو مچھے آپا حا ہیتے پھا۔۔“
ً
”تم نے سراب کو نہیں جھوا۔۔ نقیبا تمہارے مذہب میں خرام ہوگی۔۔ لبکن یہ ئباٶ تم ائنی
حییز کو نج پوں سے اوپر ک پوں رکھتے ہو۔۔؟؟“
اپلف نے عج یب سا سوال کبا پھا۔ اس نے ہمیشہ روحان کو پی یٹ نج پوں سے اوپر فولڈ کیتے
ہوٸے نہتے دپکھا پھا۔
”اووہ یہ۔۔ اسالم میں مردوں کو حاہے سلوار ہو پا پی یٹ نج پوں سے اوپر رکھتے کا حکم دپا گبا
ہے۔۔!!“
روحان نے ا ئتے پاٶں کی حائب دپکھتے ہوٸے خواب دپا پھا۔
”ملجدوں اور دہرنوں کے مکر وفرئب میں یہ سب سے پڑا مکر ہے خو یہ لوگ سادہ لوح انسانوں کا
اتمان نگاڑنے کے لتے اسنعمال کرنے ہیں۔ یہ لوگ "قالسفی آف ساپیس" کو "ساپیس" ئبا کر
پیش کرنے ہیں۔ یہ "لوہے" کو "سونے" میں مال کر سونے کا پاپر دے کر ئنجتے ہیں۔
"ساپیس" اور حیز ہے اور "قالسفی آف ساپیس" اور حیز ہے۔ ئ پور ساپیس یہ نو حدا کا انکار کرنی
ہے اور یہ ہی ائبات۔ الییہ حدا کے ائبات کی اپک غالمت صرور ہو سکنی ہے۔ اس لتے "ئ پور
سائپیسٹ" کنھی پھی دہریہ نہیں ہو گا پلکہ پا نو حدا کا ائبات کرے گا جیسا کہ اکیر کا معاملہ
ہے ،پا پھر غاخزی کا اظہار کرے گا کہ مچھے نہیں معلوم ،پا یہ ساپیس کی ڈومین نہیں ہے۔
اس کے پرغکس "قالسفی آف ساپیس" پرا الجاد ہے ،خو ساپیس کے پام سے پڑھا پڑھاپا حا رہا
ہے۔ "فزکس" کہ جس کا لیبارپری میں ائبات کبا حاپا ہے ،وہ ئ پور ساپیس کا ڈومین ہے اور
"نظرپانی فزکس" کے اکیر مباحث "طن ونچمین" سے زپادہ کچھ نہیں ہیں۔
"نظرپانی ساپیس" میں خو کچھ پیش کبا حا رہا ہے ،وہ ساپیس کا مذہنی ورژن ہے ،وہ ساپیس
قکشن ہے ،جسے ما ئتے کے لتے ساپیسدانوں پر اس سے زپادہ اتمان الپا پڑپا ہے کہ جیبا کسی ئنی
اور رسول پر اتمان النے کا مطالیہ ہے۔۔۔
اس لیتے ملجدوں سے گزارش ہے کہ ائنی قالسفی آف ساٸنس کو ا ئتے پاس سینھال کر
رکھیں۔۔ اسے ساٸنس ئبا کر پیش کرنے کی صرورت نہیں ہے__“
اسکی حلسے میں کی گٸی نفرپر نے آگ لگادی پھی۔ نوئ پورسنی کے سپوڈپیس دھڑا دھڑ ال پور
خواٸن کر رہے پھے۔۔
لوگ سچ کی پالش میں نکل پڑے پھے___
کچھ ملجد ا ئتے سوالوں الچھ کر رہ گٸے پھے__وہ لوگوں کو ا پکے طر نفے سے ڈپل کر رہا
پھا___
اسکے پاس ساٸنس سے م نعلق خواب ہوپا پھا۔۔
سپوڈپیس نے ا ئتے مذہب کا مطالعہ کرنے کے نعد اسالم کا مطالعہ سروع کردپا پھا۔۔
اور وہ حیران رہ گٸے پھے حب انهوں نے اسے ہر حیز سے آگے پاپا پھا___
______________________
”تم کہتے ہو کہ حدا سے زپادہ غلم کسی کے پاس نہیں۔۔ نو آج میں تمہیں ئباپا ہوں کہ
ساٸنس کس طرح حدا کو ئنچھے جھوڑ رہی ہے___“
جیسے ہی وہ ڈ ئ بارتمیٹ میں داحل ہوا اسے جنمیر واال لڑکا مل گبا پھا خو ملجد پھا جس سے نحث
ہوٸی پھی۔
” فرآن کرتم کہبا ہے کہ کسی ماں کے رجم میں موخود نچے کی جیس صرف ہللا ہی کو معلوم
ہونی ہے۔ لبکن اب ساپیس پرفی کرحکی ہے اور ہم پآسانی الیرا سونو گرافی کے ذر نعے سے جپین
کی جیس کا نعین کرسکتے ہیں۔ کبا یہ آئت فرآنی مبڈنکل ساپیس سے م نضادم نہیں؟؟“
روحان نے سنجبدگی سے اسکا سوال سبا پھا۔
اور پھر نولبا سروع کبا۔
"نے سک فبامت کا غلم ہللا ہی کے پاس ہے اور وہی پارش پازل کرپا ہے اور وہی حائبا ہے کہ
خو کچھ ماؤں کے پی پوں میں ہے۔ "
اس طرح کا اپک ئ نعام مبدرجہ ذپل آئت میں دپا گبا ہے:
َ ُ َ ُ َ َ َ
َ ْ َ ُ َ َ َ ْ َ ُ َ ک ُّ ْ ْ َ ُ ْ ُ ن َ َ ْ ُ ُّ ُ ْ ُ نْ
ع
َ ک م چ ن َ
اَّللهُ لم ما ِ ل ل أئنی وما ِع نض اۡلرحام وما پزداد و ل سي ٍء ِعبدہ ت ِمفد ٍار ()٨
" ہللا ہی حائ با ہے خو کچھ ہر مادہ ئ یٹ میں اپھانے پھرنی ہے۔ اور ارحام کی کمی پیسی پھی ،اور
اس کے ہاں ہر حیز کی مفدار ( مفرر ) ہے۔
موخودہ ساپیس پرفی کرحکی ہے اور ہم الیرا سونو گرافی ( )Ultrasonographyکی مدد
سے حاملہ حانون کے رجم میں نچے کی جیس کا نعین پآسانی کرسکتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ فرآن مجبد کی اس آئت کے م نعدد پراجم اور نسرنجات میں یہ کہا گبا ہے کہ
صرف ہللا ہی یہ حائبا ہے کہ رجم مادر میں موخود نچے کی جیس کبا ہے۔ لبکن اگر آپ اس آئت
ج کپ
کا عرنی مین پڑھیں نو آپ د یں گے کہ ا گرپزی کے لفظ یس ( )Sexکا کونی میبادل عرنی
پ ھ
لفظ اسنعمال نہیں ہوا۔ درچق نقت فرآن کرتم خو کچھ کہبا ہے ،وہ یہ ہے کہ ارحام میں کبا ہے،
ق
اس کا غلم صرف ہللا کو ہے۔ نہت سے مفسرین کو غلط ہمی ہونی اور انهوں نے اس سے یہ
مطلب لبا کہ ہللا ہی رجم مادر میں نچے کی جیس سے واقف ہے۔ یہ درست نہیں،
یہ آئت جپین کی جیس کی طرف اسارہ نہیں کرنی پلکہ اس کا اسارہ اس طرف ہے کہ رجم مادر
میں موخود نچے کی قظرت کیسی ہوگی۔ کبا وہ ا ئتے ماں پاپ کبلتے پاپرکت اور پا سعادت ہوگا پا
پاعث زجمت ہوگا؟
کبا وہ معاسرے کے لتے پاعث رجمت ہوگا پا پاعث غذاب؟ کبا وہ ئبک ہوگا پا پد؟
کبا وہ ج یت میں حانے گا پا جہنم میں ؟
م
ان تمام پانوں کا کمل غلم صرف ہللا ہی کے پاس ہے ،دئبا کا کانی ساپیس دان ،خواہ اس کے
پاس کیسے ہی پرفی کے آالت ک پوں یہ ہوں ،رجم مادر میں موخود نچے کے پارے میں کنھی ان
پانوں کا صجنح خواب نہیں دے سکے گا۔۔“
روحان کو نو لتے دپکھ کر نہت سے سپوڈپیس ا پکے گرد جمع ہوگٸے پھے۔۔ انہیں روحان کو
سیبا اجھا لگبا پھا___
”ائبدانی مراحل میں حب نطقہ اور غلقہ رجم مادر میں ہوپا ہے نو کونی ساپیسدان پھی اس کا نعین
نہیں کرسکبا کہ اس کی جیس کبا ہے۔ پھر آالت کے ذر نعے سے معلوم کرپا نو ا نسے ہی ہے
جیسے کونی آپرنشن کرکے کہے کہ مچھے اس کی جیس معلوم ہوگنی ہے ،حاالپکہ یہ اسباب کے نعیر
معلوم کرنے کی نفی ہے۔ اور ا نسے واقعات پھی سیتے میں آنے ہیں کہ ڈاکیر کی رنورٹ کے
حالف پینجہ نکال ہے ،نعنی ڈاکیری رنورٹ جنمی اور نقینی نہیں۔۔
امبد ہے آپ سمچھ گٸے ہو پگے۔۔ راسیہ دنچیتے میری کالس کا وفت ہو رہا ہے۔۔“
روحان نے ا ئتے آپکو نہت مصروف کرلبا پھا۔۔ صنح ڈ ئ بارتمیٹ پھر ال پور اور پھر لیب۔۔ وہ سارا
دن مصروف رہبا پ ھا۔۔ لبکن اپک پھی پل انسا نہیں پھا حب اسے حاتم کا جبال نہیں آپا
پھا۔۔۔
وہ پھک ہار کر رات کو حب سونے لپیبا پھا نو آپکهوں کے پردے پر جھم سے اپر آنی پھی۔۔۔
کنھی کنھی وہ نہت اداس ہوحاپا پھا۔۔ اور کنھی کنھی اسکو سوجبا اجھا لگبا پھا___
اپھی وہ پھی اسی کے جبالوں میں گم پھا حب دروازے پر ہونے والی دسبک نے اسکی ئنہانی
میں حلل ڈاال۔
”نورے ل بدن کو ہالنے کے نعد مجیت کا دنوپا ادھر آرام فرما رہا ہے__کمال ہے۔۔“
سیبل نے اسے ج ھیڑا پھا۔
”آحاٶ اپدر۔۔“
روحان کے پالنے پر وہ اپدر آپا پھا۔
”میں تمہیں سمچھانے آپا ہوں تم نہت پیز حا رہے ہو شہزادے___ائنی رفبار پھوڑی آہسیہ
کرو__ یہ لبدن ہے__!!“
سیبل نے سنجبدہ لہچے میں کہا پھا۔ ج بکہ روحان اسکی پات سن کر خونکا پھا۔
میں تمہیں سمچھانے آپا ہوں تم نہت پیز حا رہے ہو شہزادے___ائنی رفبار پھوڑی آہسیہ
کرو__ یہ لبدن ہے__!!“
سیبل نے سنجبدہ لہچے میں کہا پھا۔ ج بکہ روحان اسکی پات سن کر خونکا پھا۔
”لبکن ک پوں۔۔؟؟“
وہ نوجھ رہا پھا۔
ھ ج
”تمہاری مذہب کے م نعلق کی گٸی نفرپر نے لوگوں کو ھوڑ کر رکھ دپا ہے۔۔ نہت سی
چن
نهودی اور عیساٸی مذہنی کم پوپیباں اپکپو ہوحکی ہیں___ تم اپکی نظروں میں آگٸے ہو۔“
”دپکھو روحان میں تمہیں سمچھاپا حاہبا ہوں۔۔یہ پاکسبان نہیں ہے اور پا ہی اپک اسالمی رپاست
ہے۔۔ تمہاری وجہ سے نہت سے سپوڈپیس اور نہت سے لوگ ا ئتے غقبدے سے ہٹ رہے
ہیں لوگ اسالم کی طرف م پوجہ ہو رہے ہیں۔۔“
”نو اس میں غلط کبا ہے؟؟“
روحان کے لہچے میں الچھن پھی۔
”اگر تم اپک عیر اسالمی رپاست میں آکر وہاں کے لوگوں کو اسالم کی طرف راعب کرو گے۔۔
س
اور ا پکے مذہنی غقبدے کو کمزور پائت کرو گے نو حکومت تمہیں غلط ہی مچھے گی__!!
سیبل اسے سمچہاپا حاہبا پھا۔
”میں اسالم کی طرف راعب نہیں کر رہا کسی کو۔۔ میں اس قاپل نہیں ہوں کہ اسالم کی
ئبل نغ کرسکوں۔۔ میں نس لوگوں کی الچھپیں دور کر رہا ہوں۔۔ لوگ خود سجاٸی کی پالش میں
نکل پڑے ہیں۔۔۔
اور و نسے پھی ڈاکیر پاسط عرصہ دراز سے یہ کام کر رہے ہیں انہیں نو کنھی کسی نے کچھ نہیں
کہا۔۔ نو پھر میں ک پوں؟؟“
”ک پوپکہ تمہارا نعلق نوئ پورسنی سے ہے۔۔ تمہیں نوخوان ط نقہ قالو کر رہا ہے۔۔ نہاں کی مذہنی
کم پوپیپوں کو لگ رہا ہے کہ تم اپکی نوخوان نسل کو گمراہ کر رہے ہو۔۔ خو نوخوان اسالم ف پول کر
ن ً
رہے ہیں وہ اس ملک کا مسنقبل ہیں۔۔ اگر انسا حلبا رہا نو قیبا دوسرے مذاہب کو ہت
ن
نفضان ہوگا۔۔!!“
”ہاں۔۔۔ ساپد۔۔ تم نہاں جس کام کبلیتے آٸے وہ کرو اور وانس حاٶ“
کچھ لمچے حاموش رہتے کے نعد سیبل نے خواب دپا پھا۔
اسکا خواب سن کر روحان نے اپک سرد آہ پھری پھی۔ اسے سیبل کی سوچ پر افسوس ہو رہا پھا۔
”اور وہ اپلف آسکر۔۔ تم حا ئتے ہو وہ کون ہے۔۔ نہاں کہ میٸر کی پینی ہے۔۔ اگر اسکے
ً
پاپ کو پھبک پھی پڑی پا کہ تم اس میں دلحسنی لیتے ہو پا وہ لینی ہے نو نقیبا وہ تمہیں نوئ پورسنی
کے ساپھ ساپھ لبدن سے پھی نکلوادے گا۔۔“
سیبل اسے ئپینہہ کر رہا پھا۔
”نہلی پات نو یہ کہ مچھے اپلف میں کوٸی دلحسنی نہیں ہے۔۔ اور دوسری پات یہ کہ میں
کسی سے نہیں ڈرپا۔۔!!“
روحان نے دونوک خواب دپا پھا۔
”حائبا ہوں۔۔۔ تم ڈرنے نہیں ہو۔۔۔ نہی نو سارا مسٸلہ ہے۔۔ اور نہی میں تمہیں سمچ ھانے
آپا ہوں کہ پھوڑا خوف رکھو۔۔ نہاں کا مذہنی مافبا پھی نہت مضپوط ہے۔۔۔ کب کبا کردیں کچھ
ئبا نہیں حلبا۔۔“
سیبل پھبک کہہ رہا پھا۔۔ روحان اسکی پات سمچھ رہا پھا لبکن کسی کے ڈر سے وہ ا ئتے مفضد
سے ئنچھے نہیں ہٹ سکبا پھا۔۔ اسے ال پور سینہالبا پھا۔۔
اور اپھی نو وہ ال پور کا Headپھی نہیں ئبا پھا۔۔اپھی نو وہ صرف اپک سپوڈئٹ پھا۔ لوگ نہلے
ہی ڈر گٸے پھے۔
”دپکھو روحان میں حاہبا ہوں کہ تم خوش رہو۔۔ تمہاری زپدگی میں کنھی کوٸی مسٸلہ یہ
ہو۔۔ اور انسا ئنھی ہوگا حب تم لوگوں کی نظر میں نہیں آٶ گے۔۔“
سیبل اسکا حیروخواہ پھا۔
______________________
اگلے دن روحان نوئ پورسنی گبا نو عج یب ہی سماں پھا۔ سپوڈپیس کا ہخوم اسکی طرف ل نکا پھا۔
”کبا ہوا۔۔؟؟“
روحان نے حیرت سے نوجھا۔
”یہ سب کبا ہو رہا پھا۔۔ اور سب لوگ نہاں ک پوں جمع ہیں۔۔؟؟“
سپوڈپیس کا ہخوم ڈ ئ بارتمیٹ کے گیٹ پر موخود پھا۔
”ساپد تمہارے غلم نہیں ہے۔۔ ڈ ئ بارتمیٹ والوں نے تمہیں دس دن کبلیتے نوئ پورسنی سے
معطل کردپا ہے۔۔“
اتمی نے گوپا دھماکہ کبا پھا۔
”لبکن ک پوں۔۔“
روحان کے جہرے پر الچھن پھی۔
”انکا کہبا ہے کہ تم نے جنمیر میں ا ئتے مذہب کی ئبل نغ کی ہو سراسر فواپین کے حالف
ہے۔۔“
اتمی نے ئباپا۔
”لبکن میں نے انسا کچھ نہیں کبا۔۔ میں نے نو نس کچھ سوالوں کے خواب دنے پھے۔۔ اور
سر اپلیس حا ئتے ہیں وہ ئبل نغ میں نہیں آپا۔۔“
روحان کو حیرت ہو رہی پھی دو دن کے اپدر ک با سے کبا ہوگبا پھا۔
”روحان تمہیں پروفیسر اپلیس نے پالپا ہے۔۔ لبکن تم پرنسان مت ہوپا۔۔ ہم سب تمہارے
ساپھ ہیں۔۔!!“
اپلف سنجبدہ سی اپکی طرف پڑھی پھی۔
”تم سب لوگ کالس میں حاٶ۔۔ میں پروفیسر سے پات کرپا ہوں۔۔ اور یہ میرا مسٸلہ
ہے۔۔ میں خود سینہال لوں گا۔۔ تم لوگ نوئ پورسنی کا ماخول مت خراب کرو۔۔“
روحان نے سپوڈپیس کو سمچھاپا پھا۔ وہ انہیں وہاں جھوڑ کر پروفیسر اپلیس کے خو کہ جنمیر کے
صدر پھے ا پکے آفس کی طرف پڑھا پھا۔
__________________________
”کبا میں وجہ حان سکبا ہوں کہ میرے ساپھ انسا ک پوں کبا حا رہا ہے؟؟“
”لبکن پروفیسر آپ ا ج ھے سے حا ئتے ہیں میں نے نس کچھ سوالوں کے ساٸنسی خوالے سے
خواب دنے پھے۔۔ میں ئ بل نغ کرنے نہیں آپا نہاں۔۔ اور اگر انسا پھا نو آپ مچھے نہلے دن کہہ
سکتے پھے پا کہ میں آٸپدہ مذہب پر پات پا کروں۔۔“
روحان پھبک کہہ رہا پھا۔
”تمہیں ئبا ہوپا حا ہیتے پھا۔۔۔ ل بکن اب کچھ نہیں ہو سکبا۔۔ تم نے فواپین نوڑے ہیں۔۔ اور
اب پھی تم دپکھ رہے ہو تمہاری وجہ سے نہاں کا ماخول کیبا خراب ہو چکا ہے۔۔ سپوڈپیس
پاغی ہو رہے ہیں__!!
یہ پروفیسر نہیں پھے خو جنمیر میں پاٸے حانے پھے۔
ً
”میں معذرت کرپا ہوں پروفیسر پاہر خو ہو رہا ہے مچھے قطعا اسکا غلم نہیں پھا۔۔ مچھے اپھی ئبا حال
اور ساپد آپ لوگ اپک خود اپک قانون نوڑ رہے ہیں۔۔
آپ حا ئتے ہیں کسی پھی سپوڈئٹ کو معطل کرنے سے نہلے اسے وارن کبا حاپا ہے۔۔ لبکن
مچھے حیردار نہیں کبا گبا۔۔ مچھے کسی نے کچھ نہیں ئباپا۔۔“
روحان پری طرح سے سنجبدہ ہوچکا پھا۔
”مشیر حارلس کا کہبا ہے کہ انهوں نے تمہیں وارن کبا پھا۔۔ لبکن تم نے اپکی پات نہیں
سنی۔۔“
___________________________
روحان نہت مشکل سے سپوڈپیس کو سمچھا نچھا کر نوئ پورسنی سے وانس آگبا پھا۔
سپوڈپیس اس زپادنی کے حالف پھے خو ڈ ئ بارتمیٹ والوں نے روحان کے ساپھ کی پھی۔۔ ل بکن
روحان نہیں حاہبا پھا کہ سپوڈپیس ڈ ئ بارتمیٹ کے حالف کھڑے ہوں۔
اتمی حاہنی پھی کہ ڈ ئ بارتمیٹ والوں کے حالف نوئ پورسنی کی Justice CORT FOR
STUDENtsمیں کیس درج کرواپا حاٸے۔۔
ب س
لبکن وہ م نع کر آپا پھا۔ اسکے ساپھ خو ہوا پھا اسے ھتے یتے روحان کو کچھ وفت حا یتے پھا۔۔
ہ ل ک مچ
وہ سوجبا حاہبا پھا۔۔ اور انسا ئب ہوپا حب اسکا دماغ پھبڈا ہوپا۔۔ اسی لیتے وہ نوئ پورسنی سے نکل
آپا پھا۔
اور اب اسکا رخ ال پور کی طرف پھا۔
_________________________
ال پور میں ماہایہ ہونے واال حلشہ م نفعد پھا۔۔ اور روحان سب سے آگے پھا۔۔ وہ اسے نہیں جھوڑ
سکبا پھا___
”میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ میں فرآن کو اپگرپزی میں پڑھا ہے۔۔ فرآن میں کہیں پھی نہیں
لکھا ہے کہ گاپا نجاپا اور موسنفی خرام ہے۔۔ پھر اسالم میں خرام کپوں ہے___؟؟“
سوال انسا پھا جس نے روحان کو اپدر پک حیر کر رکھ دپا پھا۔۔ وہ خود زپدگی کے پاٸنس سے
خوپیس سال پک اس حیز سے میسلک رہا پھا۔ اپک ہی پل میں ماصی کی نوری قلم اسکے ذہن میں
گھوم گٸی پھی۔
”آپ نے درست کہا۔۔ فرآن پاک میں موسنفی کے مبلعق کوٸی آئت نہیں ہے الییہ ہللا
اپک حگہ پر فرمانے ہیں کہ،
ن َ ِغ َ َ ه َ ُ ُ ً ُ َ َل ُ ب
ِ نُ ه َ َ
ض ل َ َ َ َ ّ َ ََ َ
اس من نشیرى لهو الجدئ ِث ِ ل عن سی ِل اَّللهِ ِعیِر ٍلم و ئن ِجذہا ہزوا ۚ أولـ ِٰبك ہم
”و ِمن الب ِ
ٌ َ ٌ ُ
م
غذاب ہین﴾ ......سورة القمان“
پرجمہ،
غ
”لوگوں میں سے نعض ا نسے پھی ہیں خو لعو پانوں کو مول لیتے ہیں پاکہ نے لمی کے ساپھ
لوگوں کو ہللا کی راہ سے نہکاپیں اور اسے مذاق ئباپیں۔ نہی وہ لوگ ہیں جن کے لتے رسوا کن
غذاب ہے“
جمهور صجایہ وپانعین اور غام مفسرین کے پزدپک لهو الجدئث غام ہے جس سے مراد گاپا نجاپا اور
اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان ،موسنفی کے آالت او رہر وہ حیزخو انسان کو حیر او
رپھالنی سے غاقل کر دے اور ہللا کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان پدنج پوں کا ذکر ہے
خو کالم ہللا سیتے سے اِ عراض کرنے ہیں اور سازو موسنفی ،نعمہ وسرور اور گانے وعیرہ خوب
سوق سے سیتے اور ان میں دلحسنی لیتے ہیں۔ خرپدنے سے مراد پھی نہی ہے کہ آالت ِطرب
وسوق سے ا ئتے گھروں میں النے ہیں اور پھر ان سے لطف اپدوز ہونے ہیں۔
اسی طرح اسالم میں فرآن کے ساپھ ساپھ حدئث کو پھی پڑا درجہ حاصل رہا ہے۔۔
رسول پاک ﷺ فرماپا ” ہر وہ حیز خو انسانی دماغ کے پارمل نسلسل میں حلل ئبدا کرے وہ خرام
ہے“
اب ان حیزوں میں سراب ،موسنفی ،گاپا نجاپا ،ا نسے قضہ و واقعات خو انسانی ذہن کو غلط سمت
میں پھ نکاٸیں اور اسکے ساپھ ساپھ انسا ادب پا پاول۔۔ خو فجاسی و نےجباٸی سے پھر نور ہوں
سب سامل ہیں۔۔
”لبکن ان سب حیزوں کو خرام ک پوں فرار دپا گبا ہے۔۔ وجہ کبا ہے؟؟“
وہ دوسرا سوال نوجھ رہا پھا۔
”اپھی میری پات نوری نہیں ہوٸی۔۔ اگر آپکو معلوم ہو نو آپ نے سبا ہوگا کہ اسالم
دف(موسنفی کا آلہ) نجانے کی احازت دی گٸی ہے۔ اور اس پر آپ وہ الفاظ گا سکتے ہیں
خو لعو یہ ہوں۔۔
اور رہا آنکا سوال کہ م نع ک پوں گبا ہے۔۔ نو اسالم میں سب سے پڑا گباہ سرک ہے۔۔
جسکی معافی نہیں ہے۔
حب انسان ہنجان حیز موسنفی سی با ہے۔۔ اور گاپا ہے نو اسکا دماغ پارمل نسلسل سے نہیں
حلبا۔۔ اور انسا ہی کچھ سراب نی ہو کر ہوپا ہے__
آپ نے آج کل کے گانوں پر عور کبا ہوگا۔۔ جن میں ا نسے الفاظ اسنعمال ہوٸے ہیں خو
قاپل مذمت ہیں۔۔
کہیں پر مج پوب کو حدا کہا حاپا ہے۔۔ اور کہیں پر اسے سجدہ کرنے کی پات کی حانی ہے۔۔ خو
کہ سرک ہے___
اس گباہ سے نجتے کبلیتے ان حیزوں سے م نع کبا گبا ہے۔ ہللا ا ئتے ئبدوں سے نہت ئبار کرپا
ہے۔۔ وہ نہیں حاہبا کہ اسکے ئبدے حذپات میں نہہ کر کوٸی انسا گباہ کرے جسکی معافی
یہ ہو___ یہ وجہ ہے م نع کرنے کی۔“
”میں مسلمان ہوں اور میں اپک ساعر ہوں۔ حب سے میں دین کی طرف م پوجہ ہوا ہوں میں
نے فحش ساعری لکھبا ئبد کردی ہے۔۔ میری ئ پوی حاہنی ہے کہ میں اسکے لیتے کچھ لکھوں اور
گبگباٶں۔۔۔ کبا انسا کرپا گباہ ہوگا۔؟؟“
اپک سخص نے سوال کبا پھا۔
روحان نے عور سے اسکی پات سنی پھی۔
”نہلی پات نو یہ کہ دف نجانے کی احازت دی گٸی ہے۔۔۔ ل بکن ہنجان حیز موسنفی اور
لعو پانوں سے م نع کبا گبا ہے۔۔ ئ پوی کو خوش رکھبا آنکا فرض ہے۔۔۔ آپ ا پکے لیتے کچھ لکھ
سکتے ہیں لبکن جبال رہے وہ سرک کے زمرے میں پا آپا ہو۔۔۔۔
آپ انہیں گبگبا کر سبا سکتے ہیں لبکن جبال رہے آپکی آواز کوٸی اور عورت پا ستے خو پامچرم ہو
اور پھر آپکی طرف ماٸل ہو___
اسالم نے کچھ حدود طے کی ہیں آپ ان سے پاہر پا نکلیں۔۔۔پافی آپ ائنی ئ پوی کو خوش رکھتے
کبلیتے ہر حاٸز کام کر سکتے ہیں__“
وہ خود کیتے دنوں پک پڑئ با رہا پھا حب وہ ا ئتے گانوں کو مجبلف جیبلز پر حلتے دپکھبا پھا۔ اس نے
سرچ کرکے ہر وہ جیبل ہر وہ ساٸٹ نکالی پھی جہاں اسکے گانے موخود پھے۔
جسام کی مدد لے کر جیبل والوں سے پات کرکے اس نے ا ئتے گانے ئبد کرواٸے پھے۔
نہت کچھ وہ خود جنم کرچکا پھا۔ لبکن پھر پھی یہ جبال اسے سکون نہیں لیتے د ئ با پھا کہ لوگ
حاص طور پر لڑکباں اسکی آواز کی دنوانی پھیں____
عرصہ نہلے اس نے یہ گباہ جھوڑ دپا پھا۔ اگر وہ کچھ گبگباپا پھا نو پھی اکبلے میں اور اس لڑکی
کبلیتے خو موخود نہیں پھی لبکن کنھی اس نے کوٸی غلط جبال ا ئتے ذہن میں آنے نہیں دپا
پھا جس سے وہ گباہ گار کہالپا___
_________________________
سام نے شہر میں ا ئتے خونصورت پر پھبالٸے پھے۔ موسم احاپک ہی اپرآلود ہوا پھا__
پادلوں کی گرج و جمک کی آواز سے اپلف کا سکیہ نوپا پھا۔
وہ اسالمی جیبل پر حلتے والی روحان کی وپڈنو دپکھ رہی پھی خو کل کی پھی۔
نوئ پورسنی میں اسکی کمی کو سدت سے محسوس کبا حا رہا پھا___ تمام سپوڈپیس اسکے ساپھ
ہوٸی پاانضافی پر غضہ پھے۔ وہ خود اسے ہر حگہ محسوس کرنی پھی___
احاپک وہ خوپکی پھی اور لبک کر ا ئتے کمرے کی کھڑکی کی طرف پڑھی خو پاہر سڑک کی حائب
کھلنی پھی__
اپکی الٸن میں دونوں طرف گھر پھے اور درمبان میں گلی پھی خو صرف پام کی گلی پھی لبکن
چ
ق نفی طور پر وہ اپک نہت کسادہ سڑک پھی۔ ہر گھر کے سا متے الن پھا خو حاروں طرف سے پاڑ
میں فبد پھا۔
اپلف نے کھڑکی سے گردن پاہر نکال کر الٸن کے آخر میں موخود روحان کے گھر کی طرف
دپکھا پھا۔
پارش نے آہسیہ آہسیہ لبدن کو پھ نگاپا سروع کبا پھا۔
پھوڑی دپر نعد نوقع کے عین مطانق اسے روحان آپا دکھاٸی دپا پھا۔
اس نے پرسانی کوٹ نہن رکھا پھا۔ اپلف کو امبد پھی وہ صرور پاہر آٸے گا___
اسکے ہاپھ میں اپک کاغذ پھا جسے وہ عور سے دپکھ رہا پھا۔۔
اپلف نہیں حائنی پھی وہ صرف کاغذ نہیں پھا روحان کبلیتے سب کچھ پھا۔۔
وہ عور سے نکاح پامے کو دپکھ رہا پھا___سب اپک ڈرامہ ہی شہی لبکن اس ڈرامے نے حاتم
کو اس سے خوڑا پھا۔۔ اور اسے یہ خوڑ نسبد آپا پھا۔
پارش پیز ہوٸی نو اس نے نکاح پامے کو نہہ کر کے ائنی ج بکٹ کی اپدر والی ج یب میں ڈاال
پھا۔۔ وہ اسکے دل کے نہت فرئب پھا اب__
اپلف عور سے اسکی ہر خرکت کو نوٹ کر رہی پھی۔
ّ
ٰمہرو یہ دپکھو نہاں پارش کینی ئباری لگ رہی ہے۔۔“
حاتم کی آواز اسکی سماعت سے پکراٸی پھی۔ روحان کرئٹ کھا کر پلبا پھا۔۔
وہ اب ہیس رہی پھی اور نخوں کی طرح مہرو کے ساپھ کاغذ کی کسیباں جن پر انکا پام لکھا ہوا پھا
ئبا کر پانی میں جھوڑ رہی پھی___
”حاتم۔۔“
وہ اس آواز کے ئنچھے پھاگا پھا۔ وہ مسکرا رہی پھی۔ روحان نے اپک پار پر خود کو فبا ہونے محسوس
کبا پھا۔
پھک ہار کر اس نے ا ئتے کانوں پر ہاپھ ر ک ھے پھے۔آواز آپا ئبد ہوگٸی پھی۔۔ الییہ پارش
حاری پھی۔۔ جشکا حاتم سے گہرا نعلق پھا۔
اس نے جہرہ اپھا کر آسمان کو دپکھا پھا۔۔۔ پارش کی نوپدیں اسکے جہرے پر گری پھیں۔
اپلف اسے عور سے دپکھ رہی پھی۔ وہ حائنی پھی وہ آرجے پھا۔۔ وہ یہ پھی حائنی پھی اسکے لب
کچھ گبگبا رہے پھے۔۔ لبکن وہ نہیں حائنی پھی وہ کس کو پاد کرکے گبگبا رہا پھا__
”کہیں اک ساز ہے گونخی
پیری آواز ہے گونخی
میری حاموسپوں کو کردے
اب ئباں___
پیرے ین نےوجہ سب ہے
نو اگر ہے نو مطلب ہے
نہیں نو نوپا سا ادھورا
کارواں______
وہ روحان کو نہت سدت سے پاد آٸی پھی۔۔ وہ اسے پھولبا پھی حاہبا نو انسا ممکن نہیں پھا۔
کینی عج یب پات پھی۔۔ کنھی کنھی انسان کسی دوسرے میں ائبا مگن ہوحاپا ہے کہ اسے کچھ
محسوس نہیں ہوپا___
یہ پاگل ین انسان سے عج یب و عرئب کام کرواپا ہے۔۔ جیسے کچھ دپر نہلے روحان حاتم کو
سوجتے ہوٸے پارش میں پھبگ رہا پھا۔۔ و نسے ہی وہ خود اسے دپکھتے میں مگن ہو کر خود پھبگ
حکی پھی۔
_______________________
پ ہ ن
وہ درپاٸے ئنمز کے کبارے پر پینھا پھا حب اپلف اسے ڈھوپڈنے وہاں خی ھی۔
ن
”انسا نہلی پار ہوا ہے کہ ڈ ئ بارتمیٹ والوں نے کسی کو معطل کبا ہو اور سپوڈپیس پانچ دنوں کے
اپدر ہی اسے نوری نوئ پورسنی کو ہال کر اسے وانس لے آٸیں۔۔“
اسکی پات سن کر روحان خونکا پھا۔
”ہاں۔۔۔ تمہیں وانس پالپا گبا ہے۔۔ اتمی نے سپوڈپیس کی غدالت میں تمہارا کیس درج کبا
پھا۔ حانچ پڑپال کے نعد انہیں ئبا حال کہ تم نےقصور ہو___“
اپلف نے اسے دپکھتے ہوٸے ئباپا۔
”پروفیسر اپلیس تم سے پات کرپا حا ہتے ہیں۔ غدالت میں خو پروفیسرز نظور جج ف نضلہ سبانے ہیں
انهوں نے پروفیسر اپلیس کو پال کر اجھی حاصی پاپیں سباٸی ہیں___
اور میں حیران ہوں۔۔ انسا کیسے ہو سکبا ہے۔۔؟؟“
”انکا کہبا ہے پروفیسر اپلیس نے ئبا نخق پق کیتے ائبا ف نضلہ سباپا۔۔ انہیں انسا نہیں کرپا حا ہیتے
پھا__ اور پروفیسر جسین نے تمہاری گواہی دی ہے کہ تم نے انسا کچھ غلط کام نہیں
کبا___!!
”میں آج پک دئبا میں نس اپک انسان سے م باپر ہوٸی پھی۔۔ میں اسکی نہت پڑی مداح
پھی۔۔ البگزئ بڈر___ حا ئتے ہو اسے۔۔ خو پیس سال کی عمر میں پادساہ ئبا پھا___ اور 33
سال کی عمر میں مرگبا۔۔
اس نے سیرہ الکھ مرنع مبل رفیہ فنح کبا پھا۔۔ دئبا نے اسے پادساہوں کے پادساہ سکبدراغظم کا
چطاب دپا پھا___
اور مچھے لگبا ہے کہ تم ئبا کسی ہنھبار اور فوج کے دئبا فنح کرنے نکلے ہو۔۔
تم نے نورے لبدن کو ہال کر رکھ دپا ہے۔۔۔ تم نے لوگوں کو خو کتے پر مج پور کردپا ہے____
کمال ہے۔۔“
اپلف واقعی حیران پھی۔
”تم نے صرف البگزئ بڈر نعنی سکبدراغظم کے پارے میں سبا ہے۔۔ لبکن اپک اور سخص انسا
گزرا ہے خو چق نقت میں پادساوں کے پادساہ کے چطاب کا چفدار پھا___ لبکن وہ مسلمان پھا
ساپد اس لیتے دئبا نے اس پر عور نہیں کبا۔۔ اور اسی وجہ سے آج کی نوخوان نسل کو حاص نو
عیر مسلم کو ال بگزئ بڈر دی گرئٹ نو پاد ہے لبکن وہ غظنم ہسنی کا نہیں ئبا۔۔۔
اگر تم ا پکے م نعلق حانو نو تمہیں محسوس ہوگا کہ البگزئ بڈر دی گرئٹ نہت ئنچھے رہ حاپا ہے۔۔
ہماری پدفسمنی یہ کہ آج مسلمان اسالم سے نہت دور ہو حکے ہیں۔۔۔ وریہ معرنی ساٸنسدانوں
کے کارپامے خو آج تم سینی ہو اپکی پیباد رکھتے والے پھی مسلمان پھے۔۔ خوپکہ وہ مسلمان پھے
اس لیتے پڑی حاالکی سے انکا پام اور کام صاف کر دپا گبا ہے___
”تم اسالمی پارنخ سے واقف نہیں ہو اپلف___ اگر تم اسالمی پارنخ کو پڑھو اور حانو نو نقین مانو
البگزئ بڈر عرف اسکبدر اغظم کا پام تمہاری لسٹ میں کہیں پھی نہیں رہے گا۔۔!!“
وہ پراعنماد لہچے میں کہہ رہا پھا جبکہ اپلف نس اسے دپکھ کر رہ گٸی پھی۔
________________________
اسے نوئ پورسنی میں وانس دپکھ کر نہت سے سپوڈپیس خوش ہوٸے پھے۔ روحان حیران پھا
اسے اپدازہ نہیں پھا کہ سپوڈپیس اسے ائبا نسبد کرنے لگے پھے۔
وہ پھی کچھ دنوں کبلیتے اس ہ نگامے دور رہبا حاہبا پھا۔ اپھی وہ سپوڈپیس کے درمبان گھرا اس
صورنجال پر سوچ رہا پھا حب اسے پروفیسر اپلیس کا پالوا آپا۔
”تم خو کھ بل کھبل رہے ہو پا وہ میں سب سمچھ رہا ہوں۔۔ یہ تمہارا آخری موقع ہے۔۔ اگر
پھوڑی سی پھی غلطی کی نو تم نچ نہیں پاٶ گے۔۔“
وہ کاٹ دار لہچے میں کہہ رہے پھے۔ روحان نے اپرو اچکا کر
انہیں دپکھا پھا۔۔ وہ پرفیسر اپلیس کو پھبک سمچھ رہا پھا لبکن نہاں معاملہ الٹ نکال پھا۔
”آج میرا Birthdayہے۔۔ کبا تم میرے ساپھ میری نسبدپدہ حگهوں پر حلو گے۔۔“
اس دن ہقیہ پھا۔۔ اسے صنح صنح اپلف کا میسج موصول ہوا پھا۔
”اوکے۔۔“
وہ کچھ سوچ کر اپھ کھڑا ہوا پھا۔
پاہر پرف پاری ہورہی پھی۔ وہ مونے اونی کیڑے نہتے ہوٸے پھا۔
اپلف سقبد رپگ کا موپا وزنی اونی کوٹ نہتے پرف کی ملکہ لگ رہی پھی۔
""Happy Birthday
وہ اسے دپکھ کر مسکراپا پھا۔
وہ سب سے نہلے خرچ گٸی پھی۔ روحان کو کوٸی اعیراض نہیں پھا۔ اسکے نعد اس نے
ا ئتے نسبدپدہ ہوپل سے حاٸے نی پھی۔
”کبا واقعی۔۔؟؟“
وہ حیران ہوٸی۔
”ہاں حلو۔۔“
روحان اسے لے کر مطلویہ حگہ پر پھا خو اتمی کا گھر پھا اور وہاں پر اپلف کبلیتے سرپراٸز پارنی
پھی۔ روحان مزپد اسکے ساپھ اکبلے گھومبا نہیں حاہبا پھا۔ اس لیتے اس نے اتمی کو سب ئبا کر
پارنی کا ائ نطام کرواپا پھا۔
اپلف سب دپکھ کر حیران ہوٸی پھی اور نہت خوش پھی۔ اسکی نوری کالس وہاں موخود پھی۔
وہ کچھ ذہن پلوں کبلیتے اسکے ذہن سے اپری پھی کہ زمانے نے پھر پاد کروادپا۔
روحان کو اب وہ پارنی قصول لگ رہی پھی۔ وہ سب کی نظروں سے نجتے ہوٸے وہاں سے پاہر
نکل آپا پھا۔۔ لبکن اسے انسا کرنے پرف کی ملکہ نے دپکھ لبا پھا۔
”پلیز رک حاٶ۔۔“
اپلف سے پھاگا پھی نہیں حارہا پھا۔۔ پاہر پرف نے سقبد قالین نچھا دپا پھا۔
پاحا ہتے ہوٸے پھی اسے رکبا پڑا پھا۔
”کبا ہوا۔۔؟؟“
وہ نوجھ رہی پھی۔
”کچھ نہیں۔۔“
ٕروحان کے لہچے میں سنجبدگی پھی۔
”مچھے کچھ کہبا ہے۔۔“
اپلف نے ائبا ئ نفس نجال کرنے ہوٸے کہا۔
”و نسے تم نہت پیز ہو۔۔ میں یہ دن صرف تمہارے ساپھ گزارپا حاہنی پھی اور تم نے۔۔
حیر مچھے نہت اجھا لگا سب۔۔ نہت نہت سکریہ میرا یہ دن ائبا حاص ئ بانے کبلیتے۔۔“
وہ مسکرا رہی پھی۔۔ اسکی آپکهوں میں اپک الوہی سی جمک پھی۔۔ کچھ پرم گرم حذنوں کی سدت
پھی۔
”کوٸی پات نہیں۔۔ کالس فبلو کبلیتے ائبا نو کبا حا سکبا ہے پا۔۔“
مچک ب س
”کبا تم صرف مچھے الس ف لو ھتے ہو۔۔؟؟“
وہ حیران ہوٸی۔ روحان حاموش رہا پھا۔ اسکی حاموسی سے اپلف کو نکل نف ہوٸی پھی وہ
اسکا خواب سمچھ حکی پھی۔
مچس
”اوکے۔۔ کوٸی پات نہیں۔۔ لبکن میں تمہیں نہت حاص ھنی ہوں۔۔اور نہت ہی حاص
رسیہ ئباپا حاہنی ہوں“
وہ مسکراٸی پھی۔ روحان خونکا پھا۔
”میں نہیں حائنی انسا کب ہوا؟ کپوں ہوا۔۔؟ میں نے خود پر نہت ضنط کبا لبکن میں نےنس
ہوں مشیر جیبل۔۔ میں ہار گٸی ہوں۔۔ اپلف آسکر نے زپدگی میں نہلی پار ہار مانی ہے۔۔
وہ دل و حان ست ہار گٸی ہے۔۔ مچھے ئ با ہی نہیں حال کہ کب تم سے مجیت
ہوگٸی۔۔ میں تمہیں نہت حاہنی ہوں روحان۔۔ نہت زپادہ__“
اسکا لہجہ حذپات کی آنچ سے دہک رہا پھا۔ روحان نے حیرت سے اسکی آپکهوں میں دپکھا اور پھر
اپک سرد آہ پھر کر سر جھکا لبا۔
مجیت کے دنوپا نے سر اپھا کر آسمان کی طرف دپکھا پھا__سدپد دھبد میں روٸی کے گالے
ان دونوں کو جھو رہے پھے۔
اس نے اپک گہری سانس لی پھی اور پھر ئبا کچھ کہے پلبا اور حانے کبلیتے قدم پڑھاپا۔
”لبکن___
وہ کچھ کہبا حاہنی پھی۔
”کچھ مت کہبا۔۔ میں کسی کو پھی نکل نف نہیں دے سکبا۔۔ مچھے جشکا ہوپا پھا میں ہوچکا
ہوں___ کسی اور کا ہوپا میرے اجیبار میں نہیں__!!“
مجیت کے دنوپا نے اس سے حپ رہتے کی النجا کی۔
پرف کی ملکہ کو اسکے انکار پر ا ئتے رگوں میں خون منچم بد ہوپا محسوس ہوا پھا۔ وہ اسے کھو نہیں
سکنی پھی۔۔ کسی فنمت پر پھی نہیں___
”ششش۔۔“
وہ ا ئتے ہوئ پوں پر انگلی ر ک ھے اسے پھر سے حپ رہتے کا اسارہ کر رہا پھا۔
اب وہ ا لتے قدموں ئنچ ھے کی حائب حل رہا پھا۔ اسکا سر نفی میں ہل رہا پھا۔۔ اسکے ہوئ پوں پر
حان ل پوا مسکراہٹ پھی جبکہ آپکهوں کی تمی کو وہ واصح محسوس کر سکنی پھی__
اسکے قدم دوری پڑھا رہے پھے ،پرف کی ملکہ کو ائبا دل ئبد ہوپا محسوس ہو رہا پھا__
کچھ دپر ا لتے قدموں حلتے کے نعد وہ پلبا پھا__اور پھر پیز پیز قدم اپھاپا دھبد میں کہیں غاٸب
ہوگبا پھا۔
پرف کی ملکہ اسکے قدموں کے نسان پک رہی پھی۔۔ ہوا ساٸیں ساٸیں کرنی اسکے وخود سے پکرا
رہی پھی۔۔ اسے پھی ا ئتے سا متے ہر م نظر دھ بدال ہوپا محسوس ہوا پھا___ساپد اسکی آپکہیں تم
ہوٸی پھیں__!!
_________________________
”تم حا ئتے ہو جسام۔۔ میں انسا نہیں کر سکبا۔۔ کسی اور کا ہوپا میرے نس میں نہیں۔۔“
”کچھ پھی پاممکن نہیں ہوپا۔۔ اپلف اجھی لڑکی ہے تم نے خود ئباپا پھا۔۔ اب نو وہ تم سے
مجیت پھی کرنی ہے۔۔ پھر کبا مسٸلہ ہے۔۔؟؟“
جسام کو غضہ آگبا پھا۔۔ نچھلے کچھ مہی پوں سے حاتم کے ذکر پر وہ ا نسے ہی رد عمل کا اظہار کرپا
مچس
پھا۔ جسے روحان ھتے سے قاصر پھا۔
جسام حاہبا پھا کہ روحان حلد سے حلد سادی کرلے کسی سے۔
”لبکن میں اس سے مجیت نہیں کرپا۔۔ اور پا کنھی کر سکوں گا۔۔ میں نے نس اپک لڑکی کو
حاہا ہے یہ تم حا ئتے ہو۔۔“
”وہ لڑکی اب نہیں رہی روحان۔۔ اگر زپدہ پھی ہوٸی نو تم سے ساپد سدپد نفرت کرنی ہوگی۔۔“
جسام نے اسے سمچھانے کی کوشش کی۔
”نفرت م نظور ہے مچھے۔۔نس کہیں پا کہیں وہ مل حاٸے۔۔ میرا دل کہبا ہے وہ کہیں آس
پاس ہے۔۔“
روحان نے ئباپا پھا۔
”مشیر جسام جیبل خو کباب آپ اسو کروا حکے ہیں وہ ام حاتم کو نعنی مچھے حا ہیتے۔۔ آپکو کوٸی
مسٸلہ نو نہیں۔۔۔؟؟“
جسام کے فون سے آواز اپھری پھی۔ اور روحان کو جیسے کرئٹ لگا پھا۔
وہ لیبا ہوا پھا اپک جھبکے سے اپھ کر پینھ گبا۔
”کبا واقعی وہ حاتم پھی۔۔ لبکن وہ نو__ نہیں وہ زپدہ ہے۔۔ میں حائبا ہوں۔۔ میرا دل کہبا پھا
کہ حاتم زپدہ ہے__“
خوسی کی لہر روحان کے نورے جسم میں دوڑ گٸی پھی۔
وہ اب پار پار جسام کا تمیر مال رہا پھا خو فون نہیں اپھا رہا پھا۔
”جسام تم فون ک پوں نہیں اپھا رہے میرا۔۔ وہ اور وہ لڑکی۔۔ وہ حاتم کی آواز پھی۔۔ اور اس
نے ائبا پام پھی لبا پھا۔۔۔وہ سچ میں حاتم ہے پا۔۔؟؟“
اسکی زپان سے الفاظ نوٹ پھوٹ کر نکل رہے پھے۔
اسکی پانوں کو سیتے کے نعد جسام نے اپک گہرا سانس لبا پھا۔
اور اب دپکھتے کا وفت ہوچکا پھا___ روحان جیبل کے ہوئ پوں پر زپدگی سے پھرنور خونصورت
مسکراہٹ دوڑ رہی پھی۔
________________________
گیراج کے گاڑی نکا لتے کے نعد سیبل جیسے ہی گیٹ کی حائب پڑھا اسے اپلف آسکر اپدر آنی
دکھاٸی پھی۔ وہ اپک پل کبلیتے حیران رہ گبا پھا۔
”اپلف نہاں۔۔“
وہ انچن ئبد کرکے گاڑی سے پاہر نکل آپا پھا۔
”گڈ مارئبگ۔۔“
سیبل حیرت سے اسے دپکھ رہا پھا۔
”کوٸی پات نہیں مچھے صروری کام ہے میں ائ نطار کرلوں گی۔۔“
وہ مسکرا کر کہنی اپدر داحل ہوحکی پھی۔ جبکہ سیبل حیرانی سے کبدھے اچکا کر رہ گبا پھا۔۔ کچھ
دپر وہ کھڑا رہا۔ اور پھر گاڑی میں پینھ کر غدالت کی طرف روایہ ہوگبا۔
_______________________
”لڑکی۔۔؟؟“ روحان خونکا۔ اسکے ذہن میں اتمی کا جبال آپا پھا۔
وہ ساری رات نہیں سوپا پھا۔ حاگبا رہا پھا۔۔ وہ جسام سے نہت کچھ نوجھبا حاہبا پھا لبکن اسکا تمیر
مسلسل ئبد حارہا پھا۔
پھک ہار کر اس نے فچر کی تماز ادا کرنے کے نعد کباپیں اپھاٸی۔۔ آج اپک نچے اسکا آخری
پییر پھا۔
روحان کبانوں کو ئبد کرکے کرسی سے اپھبا مالزم کے ساپھ ہی ئنچے آپا پھا۔
الٶ نج میں صوفے پر اپلف کو پراجمان دپکھ کر حیران رہ گبا پھا۔
اپلف کی نظر سیڑھباں اپرنے روحان پر پڑی نو وہ کھڑی ہوگٸی۔
”سوری مشیر آرجے۔۔ میں نہاں آگٸی۔۔ لبکن مچھے نہت صروری پات کرنی ہے تم
سے۔۔“
اپلف کے لہچے میں نےپانی تماپاں پھی۔
”کونسی پات۔۔۔؟؟“
وہ ذہن پر زور د ئتے ہوٸے نوال۔
اپلف کے جہرے کا رپگ پھ نکا پڑا پھا۔
”کیسے پھول سکتے ہو تم۔۔ میں اپک رات پھی پھبک سے نہیں سوٸی۔۔ میں پھبک سے پڑھ
نہیں پارہی۔۔ میں روزایہ اس ام بد سے ڈ ئ بارتمیٹ حانی ہوں کہ ساپد آج مچھے میری پات کا
خواب مل حاٸے۔۔ اور تم کہہ رہے ہو کونسی پات۔۔؟؟“
وہ پ ھٹ ہی پڑی پھی۔ روحان سپیباگبا پھا۔ اسے اپدازہ نہیں پھا کہ اپلف سنجبدہ پھی۔
وہ نو اب پک اپلف کی مجیت کے افرار کو پھول پھی گبا پھا۔
”میں نے آپکو اسی وفت خواب دے دپا پھا۔۔ ساپد آپ پھول حکی ہیں۔۔“
وہ تم سے آپ پر آگبا پھا۔ اپلف کو وہ اپک دم ہی نہت اجینی سا لگا پھا۔
”مچھے اتمی نے ئباپا پھا کہ ساپد وہ لڑکی تمہیں جھوڑ کر حا حکی ہے۔۔ جسے تم نے حاہا پھا۔۔ اس
نے دھوکہ دپا ساپد۔۔ لبکن میرا نقین نہیں کرو میں انسا کچھ نہیں کروپگی۔۔“
اپلف کی آواز پھرا گٸی پھی۔۔ اسکی آپکہیں تم ہوٸی پھیں۔۔ مجیت جیسے میہ زور حذنے
نے اس پازک لڑکی کو نوڑ کر رکھ دپا پھا۔
”انسی پات نہیں ہے___ میں نہلے ئبا چکا ہوں مچھے جس کا ہوپا پھا ہوچکا ہوں اب سوال ئبدا
ہی نہیں ہوپا__“
”آخر ک پوں۔۔ حب وہ ہے ہی نہیں نو اسکی پاد میں رونے پا اداس ہونے کا کبا قاپدہ۔۔ ک پوں
تم خود کو میرا نہیں کر د ئتے__!!
ضنط کرنے کے پاوخود پھی اپلف رو دی پھی۔
”پلیز اپلف آپ روٸیں مت__ میں حائبا ہوں مجیت پا ملبا نہت نکل نف دہ ہوپا ہے__ میرا
مفضد آپکی دل آزاری کرپا نہیں پھا__ آپ رکیں میں آپکو کچھ دکھاپا ہوں“
وہ کہتے ہوٸے صوفے سے اپھا اور اوپر ا ئتے کمرے کی حائب پڑھ گبا پھا۔
جبکہ ئنچ ھے اپلف ا ئتے آنسو ضنط کرنے کی کوشش کر رہی پھی۔
اس اپک ماہ میں وہ نہت کمزور ہوگٸی پھی۔ مجیت کے حذنے نے جہاں اسے اپک دوسری
دئبا کی سیر کروانی پھی وہیں روحان کے انکار پر مجیت جیسے اسے جہنم میں پھیبک آٸی پھی۔۔
وہ روز حل رہی پھی۔
جبد میٹ نعد روحان اسے وانس آپا دکھاٸی دپا پھا اسے۔۔
اسکے ہاپھ میں کچھ پھا۔۔ اپک کاغذ۔۔ جسے اس نے اپلف کی طرف پڑھاپا پھا۔
ھ کپ
”یہ د یں___“
اپلف نے کبکبانے ہاپھوں سے اس کاغذ کو پھاما پھا۔
اور پھر جبد پلوں پک نظریں اس کاغذ پر جماٸے رکھتے کے نعد اپلف اپک جھبکے سے وہ کاغذ
کا پکرا اسکے خونصورت پازک ہاپھ سے جھوٹ کر ئنچے حا گرا پھا۔
”نہلے ک پوں نہیں ئباپا تم نے آرجے۔۔ ک پوں جھباپا ائبا پڑا سچ۔۔؟؟“
اپلف پاحا ہتے ہوٸے پھی حال اپھی پھی۔ اسکا پازک وخود ہولے ہولے کائپ رہا پھا۔
”آپ حان حکی ہیں کہ میں آرجے ہوں۔۔ یہ سچ ہے۔۔میں آرجے ہی ہوں۔۔“
اپلف کو اپک اور جھ نکا لگا پھا۔
وہ آنسوٶں سے لیرپز جہرے کے ساپھ اسے دپکھ رہی پھی۔
” معصوم روحان سے آرجے اور پھر آرجے سے روحان جیبل پک کا سفر__ آسان نہیں پھا“
روحان اب سیتے پر ہاپھ پاپدھ کر الٶ نج میں لگی کھڑکی میں حا کر کھڑا ہوگبا پھا۔
وہ پاہر آسمان کو پک رہا پھا___اسکی وسع پوں اور حالٶں میں حانے وہ کبا پالش کرپا پھا___
روحان نے اپک گہرا سانس لیتے کے نعد نولبا سروع کبا پھا۔
_________________________
”نہت پڑپا ہوں اسے اپک نظر دپکھتے کبلیتے۔۔ اپک پار ملتے کبلیتے۔۔ خوش فسمت ہونے ہیں وہ
لوگ ج نکا مج پوب اپکی نظروں کے سا متے ہوپا ہے اور وہ اسے اور کچھ نہیں دپکھ نو سکتے ہیں
پا___میں یہ نونے پانچ سال اسے دپکھتے کی حاطر درپدر پھرا ہوں__ مچھے کہیں اسکا نساں
نہیں مال___“
دو گھی پوں سے وہ اپلف کو ائنی کہانی سبا رہا پھا۔ حاتم کے ذکر پر اسکی آپکهوں میں تمی اپھری
پھی۔
اپلف اسکی کہانی سیتے سیتے رو دی پھی۔ حاتم کی موت کا سن کر اسکی شسکباں اپھری
پھیں۔
”مچھے معاف کردو آرجے۔۔ میں نہت خود عرض ہوں۔۔ میں نے صرف ائنی مجیت کا سوحا__“
وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی پھی۔
”ارے نہیں آپ آپ روٸیں نہیں پلکہ یہ وفت نو خوش ہونے کا ہے__ آج پک وہ مچھے
نہیں ملی پھی
لبکن رات۔۔ ساپد میری خوش فسمنی مچ ھے اسکا سراغ مل گبا__!!“
اپلف نے خوپک کر اسے دپکھا پھا جسکے جہرے پر الوہی سی جمک پھی۔
”نہاں سے میری زپدگی کا اپک اور سفر سروع ہوا ہے۔۔ خو نہت مشکل ہے۔۔ خو مچھے اکبلے ہی
طے کرپا ہے۔۔ مچ ھے اس سفر میں کسی اور کی صرورت نہیں پڑے گی__ اگر میں نے کسی
اور کا ہاپھ پھاما نو میری میزل کھو حاٸے گی۔۔ کنھی نہیں ملے گی__!!
روحان نے اپلف کی آپکهوں میں دپکھتے ہوٸے کہا۔ اپلف اسکا اسارہ سمچھ حکی پھی وہ نظرں
جھکا گٸی۔ اذ ئت کی لہر اسکے جسم میں سرائت کر گٸی پھی۔
لبکن اسے خوسی ہوٸی پھی ک پوپکہ وہ سخص خوش پھا جسے وہ حاہنی پھی۔
ن
”لبکن ہاں مچھے اس سفر میں نہت سی دغاٶں کی صرورت ہے__خو حاتم پک ہنجتے میں میری
مدد کریں___وہ نو نہلے ہی مچھے پانسبد کرنی پھی اب نو نفرت کرنی ہوگی___ آگ کے درپا کو پار
کرنے کا وفت آگبا ہے__ اور میں نے سبا ہے ا جھے لوگوں کی دغاپیں ف پول ہونی ہیں۔۔!!“
_________________________
”نہت حلد۔۔ ل بکن ڈر لگ رہا ہے اسکا رد عمل حانے کبا ہوگا۔۔ خو جہرہ اپلف کو اجھا لگبا ہے
اس جہرے سے نفرت ہے حاتم کو۔۔“
وہ پھبکی مسکراہٹ لیتے کہہ رہا پھا۔ وہ دونوں اس وفت درپاٸے ئنمز کے کبارے پر پینھے
پھے۔
”میں اس سے ملبا حاہوں۔۔ میرا اسیباق پڑھ گبا ہے۔۔ اور اپک سلفاٸئٹ__ نقین نہیں
ہوپا۔“
__________________________
اسے اتمی جیسی حاالک اور اپلف جیسی نہادر لڑکباں اجھی لگی پھیں۔ اسکا مائبا پھا کہ لڑک پوں کو
ائبا مضپوط ہوپا حا ہیتے کہ مردوں کے الفاظ نو کبا ا پکے قعل پھی لڑک پوں کو نفضان یہ نہنجا سکے۔
لبکن نہاں نو معاملہ ہی الٹ ہوگبا پھا___ وہ حاتم نو کہیں سے پھی نہیں پھی۔
حاموش اور رجم دل حاتم۔۔ یہ نو ائنجل پھی۔۔ خو ائنجل کم اور ڈاٸن زپادہ پھی___
اسے اپدازہ پھا اسکا یہ سفر کافی مشکل پھا__ لبکن اب حاتم کو دپکھ کر وہ حان گبا پھا ئ بگے
پیروں انگاروں پر حلتے کا وفت آگبا پھا۔
_________________________
پیرس جیسے شہر میں حاتم کو ڈھوپڈپا مشکل پھا پامکمن نہیں۔ روحان نے جسام پر نظر رکھی پھی۔
وہ اپک دو پار کام کے سلسلے میں ماہی کے گھر گبا پھا اور وہیں روحان کو ائنجل نعنی حاتم ملی
پھی__
روحان کو اب سمچھ آپا پھا کہ صبا ٕ جیبل نعنی اسکے پڑے ڈپڈ نے اسے ک پوں ڈائبا پھا۔ وہ لڑکی
حاتم ہی پھی جسے پروس پرپک ڈاٶن ہوا پھا۔ اسکی ائنی پری حالت کا ذمہ دار وہی پھا۔ روحان کا
دل پھر سے حلتے لگا پھا__ دکھ اور نچھباوا اسے نوجتے لگے پھے۔
لبکن اسے نہت کچھ کرپا پھا اب۔۔ حاتم کے ملتے کے نعد اس نے جسام کو جھوڑ کر حاتم پر
نظر رکھنی سروع کردی پھی اور پھر وہ مبڈی پک نہنچ گبا۔
مبڈی پھوڑا معصوم اور نےفوف لڑکا پھا۔۔ اسکو اپکسبڈئٹ سے نجا کر خو وہ خود کروا رہا پھا۔۔
روحان اسکے گھر میں حگہ ئبانے میں کامباب ہوگبا پھا__
حب مبڈی نے نہلی پار روحان کو حاتم سے ملواپا نو الوہی جمک لتے اسے دپکھبا رہا پھا__ اسکے
اس طرح دپکھتے سے حاتم کو کوفت ہوٸی پھی۔ اور پھر وہ ہر حگہ مون ین کر ائنجل کے ئنچھے
رہتے لگا۔
اسکو مبڈی کا ائنجل کے ساپھ گھومبا نسبد نہیں پھا۔
اور حب مبڈی نے ائنجل کو پرنوز کبا پھا نو مون نعنی روحان نے اجھی حاصی دھالٸی کی پھی
اسکی۔۔
دو پین ماہ وہ مون ئبا حاتم کے ئنچ ھے گھومبا اورجس روز حاتم نے اسے دھمکی دی کہ وہ اسکا نجا
ہوا جہرہ پھی حال دے گی۔۔ اس روز وہ خوب ہیسا پھا__
اور اس نے اپک ف نضلہ کرلبا پھا۔
اگلے روز وہ جسام کے پاس حانے واال پھا۔۔۔ مون نہیں پلکہ روحان جیبل ین کر___
____________________________
”نہیں میرا مطلب۔۔ کافی دنوں سے تم سے رانطہ نہیں ہوا آج نوں احاپک۔۔؟؟“
جسام کے وجنہہ جہرے پر پرنسانی کی لکیریں واصح پھیں۔
”کیسے خواب۔۔؟؟“
”تم حا ئتے پھے حاتم زپدہ ہے۔۔ تم یہ پھی حا ئتے پھے کہ میں اسے ڈھوپڈ رہا ہوں۔۔ پھر پھی
تم نے جھباپا۔۔ ک پوں۔۔؟؟“
اسے جسام سے یہ امبد نہیں پھی۔ وہ اسکا سب سے اجھا دوست اور پھاٸی پھا۔ روحان کو دکھ
ہو رہا پھا۔
” نولو جسام۔۔ نچ ھلے پانچ سالوں سے میں گباہ کی آگ میں سلگ رہا ہوں۔۔ نچھباوا مچھے جیتے
نہیں د ئتے۔۔ اسے دپکھتے کی پڑپ مچھے سکون نہیں لیتے د ئنی__تم سب حا ئتے پھے پھر
پھی۔۔ پھر پھی تم نے مچھ سے جھباپا۔۔۔ ک پوں۔؟؟“
وہ دنی دنی آواز میں جنجا پھا۔ جسام اس سے جھ سال پڑا پھا لبکن اس وفت وہ دونوں اپک
دوسرے کے آ متے سا متے کھڑے پھے۔
ان دونوں میں کہیں پھی کوٸی فرق نہیں پھا۔ دونوں خوپرو پھے۔
دونوں ہی اپک لڑکی کو حا ہتے پھے۔
روحان کی پاپیں سن کر جسام دپگ رہ گبا پھا۔ اسے اپدازہ نہیں پھا کہ روحان اس قدر حاہبا پھا
حاتم کو۔۔ اسے لگبا پھا کہ نس وہ اس سے مل کر معافی ماپگبا حاہبا ہے۔۔ لبکن نہاں نو وہ نورا
کا نورا گھاٸل پھا۔
”میں صرف یہ حاہبا پھا کہ وہ خوش رہے۔۔ تم نو اسے مردہ سمچھ ہی حکے پھے۔۔ اگر تمہیں
ح م س ہن ت ن ً
ئباد ئ با نو قیبا م لے کی طرح ا کی زپدگی یں د ل اپدازی کرنے__!!“
جسام اب پینھ چکا پھا۔ روحان نے اذ ئت سے آپکہیں موپد لی پھیں۔
”وہ تمہارے لتے نہیں ئنی۔۔ اگر ئنی ہونی نو مل حانی اب پک تمہیں__!!“
جسام کی پات سن کر روحان کے ل پوں پر خونصورت سی مسکراہٹ کھبل گٸی پھی۔ وہ
جسام کی پات سے لطف اپدوز ہوا پھا۔
”کس نے کہا ہے وہ میرے لتے نہیں ئنی۔۔ وہ میرے لتے ہی ئنی ہے اور سالوں نہلے میں
اسے ائبا چکا ہوں__!!
روحان کی پات نے جسام کو خو پکتے پر مج پور کردپا پھا۔ اس نے ج یب سے وہ نکاح پامہ نکال کر
جسام کو دکھاپا پھا۔
جسے دپکھ کر جسام سکتے میں حال گبا پھا۔
ً
”میں حائبا ہوں یہ سب اپک ڈرامہ پھا۔۔ لبکن اس ڈرامے میں ہم دونوں خڑ حکے ہیں__ سرغا
پا شہی قانونی طور پر یہ نکاح پامہ گواہ ہے کہ وہ میری ئ پوی ہے۔۔ اس سے پڑا کبا ئ پوت حا ہیتے
تمہیں جسام کہ وہ میری نہیں ہے۔۔“
روحان کی پات سن کر جسام نے اپک سرد آہ پھری پھی۔ وہ ہار گبا پھا۔
”اور جہاں پک پات ہے حاتم کے مرنے اور پگڑ کر ائنجل پیتے کی نو تم قکر مت کرو۔۔ میں نے
نگاڑا پھا میں ہی سپواروں گا___ وہ حاہے نفرت کرے پا مجیت۔۔ لبکن سرط یہ ہے کہ مچھ
سے ہی کرے__!!
جسام اسکا پاگل ین دپکھ کر حیران رہ گبا پھا۔
____________________________
”تمہارا دماغ خراب ہوگبا ہے جسام۔۔ تم حا ئتے ہو ہمارے حاپدان میں حاپدان سے پاہر سادی
نہیں کرنے۔۔“
جسام کی پات سن کر سبد جیبل پھڑک ا پھے پھے۔
”میں حائبا ہوں جھونے پاپا ساٸیں۔۔ لبکن روحان ان پانوں کو نہیں مائبا۔۔ اور وہ اسی لڑکی
سے سادی کرپا حاہبا ہے۔۔ آپ اسے ا جھے سے حا ئتے ہیں نکاح کرپا اسکا خق ہے۔۔ اگر آپ
احازت نہیں دیں گےنو وہ پاپا ساٸیں کو ا ئتے ساپھ مال کر یہ نکاح کرلے گا۔۔ نہیر ہوگا ہم
سب دل سے اسکی خوسی میں سرپک ہوں۔۔“
جسام نے ہی روحان کے نکاح کی پات گھر کی پھی۔ یہ سزا اسے روحان نے دی پھی۔
”ڈپڈ نسل مردوں سے حلنی ہے عورنوں سے نہیں__ مچھے امبد ہے آپ ائنی مرصی سے اس
رستے کی احازت دیں گے۔“
روحان نے سبد جیبل کی پات نوری ہونے سے نہلے جسام کے ہاپھ سے فون لے کر ائنی سبا کر
فون ئبد کرچکا پھا۔
اپال نو آپکہیں پھاڑے روحان کو دپکھ رہی پھی۔ اسے نقین نہیں آرہا پھا وہ ائبا پدل گبا پھا۔
__________________________
اور پھر جمدان انکل کے فون آنے۔۔ اور ماہی کے پدتمیزی کرنے سے نکاح ہونے پک سب
کچھ ماہی کا پالن پھا۔
سواٸے آسیہ ئبگم جنہیں پزنس میں نفضان کا کہا گبا پھا سب کو چق نقت معلوم پھی۔ اسی
لتے سب خوش پھے___
سب سے زپادہ خوش خواد پھا۔۔ خو اب نجہ نو نہیں رہا پھا لبکن آرجے کبلیتے وہ اب پھی پاگل
پھا__
اسے اپک نٸے روپ میں ا ئتے سا متے دپکھ کر وہ خوسی سے آپکہیں تم کر پینھا پھا۔
ک
روحان جیبل نے ھینچ کر اسے ا ئتے گلے لگاپا پھا۔
ماہم پھی اسے نکاح والے دن دپکھ کر حیران رہ گٸی پھی۔
آرجے کی موت کے دکھ سے کہیں زپادہ خوسی خواد کو روحان جیبل کے ملتے کی ہوٸی پھی۔
یہ روحان کے خق میں اجھا رہا پھا کہ حاتم نے اسے دپکھتے پا ملتے میں کوٸی دلحسنی ظاہر نہیں
کی پھی۔ اور نوں سادگی سے نکاح ہوا پھا۔
نہی وہ وفت پھا حب خورڈن نے جسام اور صبا ٕ جیبل کو اپک ساپھ دپکھا پھا۔ اور پھر اس نے
جسام کو مار کر ائبا پدال لیتے کا ف نضلہ کبا پھا۔
________________________
وہ سرخ و سقبد سادہ سے خوڑے میں دلہن کا روپ لیتے نہت ئباری لگی پھی۔
وہ کینی ہی دپر اسے دپکھبا رہا پھا۔
روحان کو نقین نہیں ہورہا پھا وہ اب ہر طرح سے اسکی پھی۔
”تم نہیں حائنی حاتم میں کہاں کہاں پھ نکا ہوں صرف تمہیں اپک نظر دپکھتے کبلیتے۔۔ میں حائبا
ہوں حب تمہیں سجانی ئبا حلے گی نو تمہیں نہت پرا لگے گا۔۔ لبکن میرا نقین کرو میں سب
پھبک کردونگا__!!
وہ اسکے ئبڈ کے پاس پینھتے ہوٸے کہہ رہا پھا۔
پ
”تم نہت ئباری لگ رہی ہو۔۔ ائنی ئباری کہ میں نے کنھی ائنی ئباری لڑکی نہیں د کھی۔۔
لبکن تم نہت ظالم ہو۔۔ جہرہ حالنے جیسی خوفباک پاپیں کرنی ہو۔۔!!“
وہ رنسپورئ یٹ کا م نظر پاد کرکے مسکرادپا پھا۔
کینی ہی دپر وہ سرگوسپوں میں سوٸی ہوٸی حاتم سے پاپیں کرپا رہا پھا۔۔ لبکن حب وہ حانے
لگا نو کھڑکی کے پاس رکھا گلدان ئنچے گرگبا۔۔ جس سے حاتم اپھ گٸی پھی۔
لبکن وہ نکل آپا پھا۔
وہ دونوں اپک سال نعد اپھارہ ج پوری کو ا ئتے نکاح کے دن ملتے والے پھے۔
انکا نہال نکاح خو نکاح کا اپک ڈرامہ پھا وہ پھی اپھارہ ج پوری کو ہوا پھا۔۔ اور اصل نکاح پھی۔۔
اور آج پھی اپھارہ ج پوری پھی حب روحان جیبل کی مجیت___ ام حاتم___خو ساپد اب اس
سے سدپد مجیت کرنی پھی پیرس میں اسے خوش آمدپد کہتے والی پھی___
روحان جہاں خوش پھا وہیں اسکا دل ڈر پھی رہا پھا__ وہ حاتم کے ردعمل کو لے کر خوفزدہ پھا۔
اور کنھی کنھی جس پات کا ہمیں ڈر ہو۔۔ خو انهونی ہمیں خوفزدہ کرنی ہو۔۔ وہ نورا ہو حاپا
ہے__ وہ انهونی ہو حانی ہے___
حاتم نے اسکی نوقع سے پھی زپادہ سدپد ردعمل کا اظہار کبا پھا۔۔ اور اب ہسیبال میں سر پر
لگتے والی خوٹ کی وجہ سے نےسود پڑی پھی۔
نکل نف نو نہت ہوٸی پھی روحان کو۔۔ لبکن وہ ہار نہیں مائبا حاہبا پھا___ جھ سال نعد آج
ملن کا دن آپا پھا۔۔ وہ اس سے پری طرح پاراض ہوگٸی پھی۔
زپدگی کا اپک نہر اور گزر گبا پھا__ اپال اور ماہی دونوں اسکے سا متے کھڑی پھیں۔ وہ دونوں حائنی
پھیں آج روحان آنے واال پھا۔
”یہ ئنجاری ہانی کی قمست کہ اسے ساک ()Shockد ئتے واال سوہر مال ہے۔۔ اسے معلوم ہی
نہیں روحان جیبل نو ل بدن کی پڑی پڑی سخصبات کو گہرے Shocksد ئ با ہے۔۔ اور یہ وہ
نو پھر اپک پازک سی لڑکی ہے__!!
اپال سرارنی لہچے میں کہہ رہی پھی۔
”یہ ئنجاری ہانی کی قمست کہ اسے ساک ()Shockد ئتے واال سوہر مال ہے۔۔ اسے معلوم ہی
نہیں روحان جیبل نو ل بدن کی پڑی پڑی سخصبات کو گہرے Shocksد ئ با ہے۔۔ اور یہ وہ
نو پھر اپک پازک سی لڑکی ہے__!!
اپال سرارنی لہچے میں کہہ رہی پھی۔
اپال کی پات سن کر ماہی نے اسے گھورا پھا جبکہ روحان پرنسان کھڑا پھا۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ آگے کبا ہوگا۔۔؟
وہ حاتم کے ردعمل سے پاپلد پھا__
ھ کہم م پ
” م۔۔ یں د نی ہوں۔۔“
ماہی کہنی کمرے کے اپدر حلی گٸی پھی۔
جبکہ اپال عور سے روحان کو دپکھ رہی پھی۔ اسکی آپکهوں میں نےنقینی پھی۔
”اپک سال نعد ملی ہوں آج آپ سے۔۔ مچھے آج پھی نقین نہیں ہوپا کہ آپ آرجے ہی
ہیں___ مطلب کوٸی ائبا کیسے پدل سکبا ہے__؟؟“
اپال نے ا ئتے دل کی پات کر ہی دی پھی۔
روحان نے گہری نظروں سے اپال کو دپکھا پھا۔ اسکی آپکهوں میں عج یب سی جمک پھی۔ اسکے اس
طرح دپکھتے پر اپال سپیبا گٸی پھی۔
”کوٸی پھی انسان کنھی پھی پدل با نہیں ہے۔۔ وہ وہی رہبا ہے۔۔ اسکا اصل وہی ہوپا ہے__
مچہ س
نس پا نو وہ پگڑ حاپا ہے پا پھر سدھر حاپا ہے__ اور م ھتے یں انسان پدل گبا ہے__!!
ہ
وہ گہرے سنجبدہ لہچے میں کہہ رہا پھا۔
اس سے نہلے اپال کچھ کہنی احاپک حاتم کے کمرے سے سور کی آوازیں اپھری پھی۔
”ا ئتے دل سے نوجھو ہانی۔۔ تمہیں محسوس ہوگا تمہیں کسی نے دھوکا نہیں دپا۔ سب تم سے ئبار
کرنے ہیں۔۔ سب___“
ماہی نے اسکا ہاپھ پکڑنے ہوٸے اسے اسارہ کبا پھا۔
حاتم آنسوں ضنط کرنی سرخ آپکهوں سے اسے دپکھ کر رہ گٸی پھی۔
”حلو اپھو اب ہم نے گھر حاپا ہے۔۔ اور اس سے نہلے روحان سے مل لو۔۔ کب سے پاہر پینھا
تمہارے ہوش میں آنے کا ائ نطار کر رہا ہے۔۔“
ماہی اسکا ہاپھ دپانی اپال کو لے کر کمرے سے پاہر نکل گٸی پھی۔
حاتم نے پھک ہار کر ئبڈ سے ئبک لگا لی پھی۔
وہ پھک گٸی پھی۔ وہ ماصی کو نہیں سوجبا حاہنی پھی۔۔ روحان کے آنے سے اسکی زپدگی
کینی خونصورت ہوگٸی پھی۔ وہ جیسے سارے عم پھول گٸی پھی۔۔
اور اب روحان کو دپکھ کر جیسے اسکے سارے زجم ہرے ہوگٸے پھے۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ کبا کرے۔۔؟؟
دماغ جیسے سن ہو کر رہ گبا پھا۔
کوشش کے پاوخود پھی اسکی ئبد آپکهوں سے اپک آنسو نکال اور کپینی پر پھسلبا حال گبا۔
”میں نے ا ئتے آپ سے وغدہ کبا پھا کہ میں کنھی تمہاری آپکھ میں آنسو نہیں آنے دونگا۔۔ اور
آج مچھے خود پر افسوس ہو رہا ہے__!!
روحان کی آواز پر وہ کرئٹ کھا کر اجھلی پھی۔ وہ اسکے سا متے کھڑا پھا ائنی تمام پر وحاہت کے
ساپھ۔
سقبد رپگ کی سرٹ کی پازو پر سرخ داغ لگے پھے۔ وہ ساپد حاتم کا خون پھا خو پیسانی پر خوٹ
کی وجہ سے نکال پھا۔
نعنی وہ اپھا کر الپا پھا۔ حاتم یہ سوچ پر دپگ رہ گٸی پھی۔
پ
وہ جہرہ دوسری حائب پ ھیر حکی پھی۔ اور ہوئ پوں کو سجنی سے اپک دوسرے میں ھینچ ل با پھا۔
روحان اسکے نوں جہرے کا رخ پد لتے پر حیران ہوا پ ھا۔ اسے لگا پھا کہ وہ جنچے گی پرا پھال کہے
گی۔۔ لبکن نہیں۔ وہ حاموش پھی_____
”حاتم۔۔“
کیتے حذب سے نکارہ پھا اس نے۔ حاتم نے آپکہیں منچیں۔ اسکا دل دھڑکا پھا۔ ا نسے ہی وہ اسے
فون پر نکارا کرپا پھا۔
”میں آرجے نہیں رہا اب__ میں ائنی صفانی میں کچھ نہیں کهونگا۔۔ اور پا ہی معافی ماپگوں
گا۔۔ ساپد مچھے اسکا خق نہیں لبکن ائبا صرور کهوں گا کہ میں تم سے نہت مجیت کرپا
ہوں___ تم سے گزارش ہے کہ میری مجیت کو مت دھ نکارپا__!!
اسکا پرم گرم لہجہ حذپات کی آنچ سے دہک رہا پھا۔
وہ حاموش رہی پھی۔ آنسوٶں کو ہاپھ کی ہنھبلی سے صاف کبا پھا۔
کیبا خوش پھی وہ آج کے دن___ لبکن پھر ساری خوسباں جیسے آنسوٶں میں پدل گٸیں۔
کچھ پل گہری حاموسی کی نظر ہوٸے پھے۔ حاتم ا ئتے جہرے پر اسکی گہری نظروں کی پیش کو
محسوس کر رہی پھی۔ حاتم کو لگا پھا اسکا سانس رک حاٸے گا۔
”دھبان سے۔۔“
روحان پیبانی سے اسکی حائب ل نکا پھا۔ وہ اسے پکڑپا حاہبا پھا۔
”میں پھبک ہوں۔۔“
حاتم نے ہاپھ پڑھا کر اسے دور رہتے کا اسارہ کبا پھا۔ اسکا لہجہ سرد پھا۔
روحان اپک سرد آہ پھر کر رہ گبا پھا۔
وہ ا ئتے سکارف کو اجھی طرح سر پر لیپیتے ہوٸے اب خونے نہیتے کی کوشش کر رہی پھی۔
روحان سنجبدہ جہرہ لتے نعور اسکا حاٸزہ لے رہا پھا۔ وہ پاراض اور مصروف سی اجھی لگ رہی پھی۔
سال نعد اسے ائنی نظروں سے دپکھ رہا پھا۔
ئنچے جھک کر خونے نہیتے پر درد کی اپک پھیس اسکے سر میں اپھی پھی۔
ساپد ئنچے گرنے کی وجہ سے گردن پر پھی خوٹ آٸی پھی۔ اسے کرا ہتے دپکھ کر وہ حاتم کی
طرف ل نکا۔
”مچھے لگا پھا کہ ان جھ سالوں میں تم پھی پدل گٸی ہوگی۔۔ لبکن نہیں۔۔ مجال ہے خو ام
حاتم پدل حاٸے__ وہ آج پھی ونسی ہی صدی اور ہٹ دھرم ہے__!!
اسکے خونصورت خونے کو ئنچے سے اپھاکر اسکی حائب پڑھانے ہوٸے وہ گھمییر سنجبدہ لہچے میں
کہہ رہا پھا۔
حاتم نے اسکے فرئب آنے پر گھور کر اسے دپکھا پھا۔
”ا نسے کبا دپکھ رہی ہو۔۔ اب یہ خوپا میرے سر میں مت مار د ئ با۔۔ نہیتے کے لیتے دپا
ہے__!!
اسکے ئبکھے لہچے پر حاتم کا جہرہ سرخ ہوا پھا۔ وہ ائنہا کا صاف گو پھا۔
”ئت۔۔ تم۔۔“
وہ کہبا حاہنی پھی ل بکن تم کا لفظ اسکی زپان سے ادا نہیں ہوا پھا۔ وہ نورا اپک سال اسے آپ
آپ کہنی رہی پھی۔ مجیت سے زپادہ وہ روحان جبدر سے غقبدت رکھنی پھی۔
”سکریہ۔۔“
م
حاتم اسکے ہاپھ کو کمل نظراپداز کرکے ئبڈ سے اپھی پھی اور دروازے کی طرف پڑھ گٸی۔
روحان نس اپک سرہ آہ پھر کر رہ گبا پھا۔
_________________________
انہیں گھر جھوڑنے کے نعد روحان جسام کے گھر کی طرف پڑھ گبا پھا۔
پ ھ کپ
نورا راسیہ وہ حاموش سی گاڑی سے پاہر د نی رہی ھی۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا روحان جیسے ہمشفر کے ملتے پر ہیسے۔۔ پا آرجے کے لوٹ آنے پر
روٸے۔۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ قمست کی اس سنم طرنفی پر وہ کبا کرے___
حاتم کو اب افسوس ہو رہا پھا کہ کاش وہ نکاح والے دن اسے دپکھ لینی__ لبکن خو ہوپا پھا وہ
نو ہوگبا پھا__
گاڑی ر کتے پر وہ سب سے نہلے گاڑی سے اپری پھی اور پھر ئبا ئنچھے د پکھے وہ پلڈپگ کی طرف
پڑھی پھی۔
”پرنسان مت ہوپا روحان۔۔ وہ پھوڑی پاگل ہے۔۔ تم پھی حا ئتے ہو۔۔ لبکن سب پھبک ہو
حاٸے گا۔۔“
ماہی نے اسے نسلی دی پھی جس پر وہ مسکرا کر رہ گبا پھا۔
____________________________
حاتم ا ئتے کمرے میں پرنسانی سے ادھر ادھر نہل رہی پھی۔ اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ کبا
کرے__
ن ً
اگر وہ آسیہ ئبگم سے پات کرنی نو قیبا وہ سب نو یں۔
پ ھ ج
”ہانی تمہیں کسی نے دھوکا نہیں دپا۔۔ وہ روحان ین جبدر جیبل ہے آرجے نہیں“
ماہی نے کہاپھا۔
”اقفف“
حاتم نے دونوں ہاپھوں سے ائبا سر پھاما پھا۔ وہ انجانے میں کبا نول گٸی پھی لبکن خو
پ ئ ن ن ً
خواب ماہی نے دپا پھا اسے اب اجساس ہو رہا پھا قیبا وہ ہت کچھ حا نی ھی۔
”یہ کبا ہو رہا ہے میرے ساپھ۔۔؟؟“
حاتم کو ائبا دماغ سن ہوپا محسوس ہوا پھا۔
وہ ئبڈ پر پین ھے پینھے لیٹ گٸی پھی۔ آپکهوں کو ئ بد کبا پھا۔ وہ سوحاپا حاہنی پھی۔۔
پرنسائ پوں سے نجتے اور غلط سوخوں کو ا ئتے ذہن سے نکا لتے کا نہی اپک نہیرین طرنقہ پھا۔
وہ اس وفت کچھ سوجبا نہیں حاہنی پھی___ سب کبا ہوا پھا کپوں ہوا پھا؟ کچھ پھی نہیں۔
وہ کینی ہی دپر آپکہیں موپدے لینی رہی پھی اور پھر ساپد اپھی پک وہ دواٶں کے زپراپر پھی اسی
لیتے سوگٸی۔
_______________________
”مچھے خود سمچھ میں نہیں آرہا پھا۔ مچھے جس ردعمل کی نوقع پھی وہ نہیں ہوا۔۔ لبکن خو نہیں
سوحا وہ ہو رہا ہے___ وہ حاموش ہے۔ اس نے کچھ نہیں کہا مچھ سے__“
روحان نے یہ حا ہتے ہوٸے پھی اپلف کو ئ بادپا پھا۔ وہ اجھی لڑکی پھی اور ہمیشہ مقبد مسورہ
د ئنی پھی۔
”نعنی اپک سلفاٸئٹ نے دوسرے سلفاٸئٹ کو حیران کردپا ہے۔۔“
وہ مسکراٸی پھی۔
____________________________
”صرف اپک ہقیہ رہ گبا ہے ماہم کی سادی میں۔۔ میں حاہنی ہوں ماہی پیبا اب تم پھی سادی
کرلو۔۔ حاتم کی پھی ہوحکی ہے۔۔ میں حاہ رہی ہوں ماہم کے ساپھ ہی حاتم کی پھی رچصنی
ہوحاٸے۔۔ نس اپک تم رہ گٸی ہو۔۔“
آسیہ ئبگم کا فون پھا۔ ماہی عور سے اپکی پاپیں سن رہی پھی۔
”آپ میری حاہت سے واقف ہیں جھونی امی۔۔ میں جسام کے غالوہ کسی اور کا نہیں سوچ
سکنی__ حب پک وہ سادی یہ کرلے میں پھی نہیں کروپگی۔۔ میں اسکا ائ نطار کروپگی۔۔“
ماہی اب انہیں جھونی امی کہہ کر پالنی پھی۔ وہ دونوں اپک دوسرے کے ساپھ پرحلوص پھیں۔
”جمدان تمہیں لے کر پرنسان رہتے ہیں ماہی۔۔ اور مچ ھے پھی اجھا نہیں لگبا کہ میری ائنی ئ پی پوں
کی سادی ہوحاٸے اور تمہاری نہیں___ میں تمہیں پھی ا ئتے گھر میں خوش دپکھبا حاہنی
ہوں۔“
”میں حائنی ہوں پاپا پھی نہی حا ہتے ہیں۔۔ اگر آپ مچھے خوش دپکھبا حاہنی ہیں نو میرے لیتے دغا
کبا کریں۔۔ میری خوسی جسام ہے۔۔ صرف جسام۔۔“
”لبکن ماہی پیبا اسکا نو رسیہ ہوچکا ہے۔۔ مبگنی پھی۔۔ تم اپھی پھی۔۔“
آسیہ ئبگم پات ادھوری جھوڑ گٸی پھیں۔
نی حان نے جسام کا رسیہ ائنی پھانخی سارہ سے کردپا پھا۔
اپکی پات سن کر ماہی کو ا ئتے اپدر کچھ کیبا محسوس ہوا پھا۔ لبکن وہ آنسو ضنط کر گٸی پھی۔
”حائنی ہوں اور اپھی نکاح نہیں ہوا۔۔ نکاح ہونے پک مچھے ائ نطار کرپا ہے“
ماہی کا لہجہ اپل پھا۔ آسیہ ئبگم گہری سانس لےکر رہ گٸی پھیں۔
_________________________
وہ پین سے گرم دودھ کو گالس میں ڈال رہا پھا حب دروازے پر ہونے والی مسلسل ئبل نے
اسکی نوجہ ائنی حائب مزول کرواٸی۔
دودھ کے گالس کو الٶ نج میں پڑے میز پر رکھتے کے نعد وہ دروازے کی طرف پڑھا پھا۔
جیسے ہی اس نے دروازہ کھوال پاہر کھڑے لوگوں کو دپکھ کر دپگ رہ گبا پھا۔ نہلے وہ حیرت سے
جسام جیبل،روحان جیبل اور صبا ٕ جیبل کو دپکھبا رہا پھا اور پھر اسکی آپکهوں میں نفرت کے سعلے
پھڑکے۔
ھ پ
اپک ہی پل میں غصے سے اسکا دماغ گھوما۔ خورڈن نے ائنی منھ پوں کو نچ کر سا متے ھڑے
ک ی
اس سخص کو دپکھا خو اسکا پاپ پھا۔۔ جسے وہ ائنی ماں کا قا پل سمچھبا پھا۔
خورڈن نے ئبا کچھ کہے دروازہ ئبد کرپا حاہا جسے آگے پڑھ کر جسام نے پکڑا پھا۔
”پلیز خورڈن اپک پات ہماری پات سن لو۔۔“
جسام نے میت کی پھی۔ صبا ٕ جیبل کی آپکهوں میں ا ئتے کڑپل خوان پیتے کو دپکھ کر تمی اپھری
پھی۔ وہ مارپھا سے نہت مسانہت رکھبا پھا۔
وہ اسے مجیت پاش نظروں سے دپکھ رہے پھے۔
”ک پوں آٸے ہو تم لوگ۔۔ دقع ہوحاٶ نہاں سے میں تم سب سے نفرت کرپا ہوں۔۔“
خورڈن دھاڑا پھا۔
صبا ٕ جیبل کو پیرس جسام نے پالپا پھا۔ خورڈن سے ملتے کے نعد کیتے ہی دن جسام پرنسان رہا
پھا۔ وہ ا ئتے پاپ سے پاراض رہا پھا۔ غضہ پھبڈا ہونے پر اس نے اب صبا ٕ جیبل کو پالپا پھا
پاکہ وہ خورڈن سے معافی ماپگ سکیں اور اسے ائباٸیں۔
____________________________
صبا ٕ جیبل نے خورڈن سے معافی ماپگی پھی وہ اسے پاکسبان لے حاپا حا ہتے پھے۔ وہ اسکا خون
پھا۔
خورڈن حاموش پینھا رہا پھا۔
”آپ مچھے میری ماں وانس نہیں لوپا سکتے۔۔ میری مچروم پوں والی زپدگی اور نچین کا مداوہ نہیں کر
سکتے۔۔ آپ کچھ نہیں کر سکتے پھر ک پوں آٸے ہیں آپ نہا۔۔ مچھے آپکی صرورت نہیں
ہے۔۔ میری ماں آپکی نےوقاٸی کے دکھ میں مری ہے۔۔ مچھے آپکی صرورت نہیں ہے
حاٸیں نہاں سے“
وہ دنی دنی آواز میں حال رہا پھا۔
”میں تم سے نہت مجیت کرپا ہوں میرے نچے۔۔ میں تمہیں ا ئتے سالوں میں اپک پل کبلیتے
پھی نہیں پھوال۔۔ مچھے معاف کردو۔۔“
صبا ٕ جیبل رو دیٸے پھے۔
پ س ہ مت ن ً
” قیبا پاٸی امی نے یں معاف کرپا کھاپا ہوگا خورڈن۔۔ معاف کردو پڑے ڈپڈ کو۔۔ وہ ا ھی
ا ئتے سالوں سے سکون کی پیبد نہیں سوٸے۔۔ نچھباوے کی آگ میں حلتے رہے ہیں___“
روحان نے آگے پڑھ کر اسکے کبدھے پر ہاپھ رکھا پھا۔ اور خورڈن کو مارپھا پاد آگٸی پھی۔۔ خو
اسے معاف کرنے اور مجیت کا درس د ئنی پھی۔
جسام سارا وفت حاموش رہا پھا۔ وہ ان دونوں پاپ پی پوں کو ا ئتے ا ئتے دل کی پاپیں کہہ د ئتے
ہوٸے دپکھبا حاہبا پھا۔
_________________________
ماہی نے عور سے حاتم کو دپکھا پھا جسکے جہرے پر سنجبدگی جھاٸی پھی۔ ماہی حائنی پھی حاتم
نہت غصے میں پھی۔ اگر وہ کم غصے میں ہونی پھی نو لڑجھگڑ لینی پھی۔
لبکن نہت زپادہ غضہ اسے صدمے میں نہنجا د ئ با پھا۔ اور اس وفت پھی وہ گہرے صدمے میں
پھی۔ اسی لیتے حاموش پھی۔
”پھبک ہے اجھی پات ہے۔۔ ئبکبگ کرکے آحاٶ پاسیہ کرلو۔۔ روحان پھی آپا ہے۔۔“
ماہی اسے اظالع د ئنی حا حکی پھی۔ جبکہ حاتم کی غصے سے ئ پوری خڑھی۔
____________________________
وہ پی پوں خورڈن کے پاس سے وانس آگٸے پھے۔ خورڈن نے پاحا ہتے ہوٸے پھی انہیں
معاف کردپا پھا۔ لبکن پاکسبان حانے سے م نع کردپا پھا۔
وہ کسی صورت پاکسبان حا کر ا پکے ساپھ نہیں رہبا حاہبا پھا۔
صبا ٕ جیبل نے نہت میپیں کی پھیں۔لبکن وہ لوگ اسے نہیں مبا پاٸے۔۔
اپک نوجھ سا صبا ٕ جیبل کے دل سے اپر گبا پھا۔
جبکہ خورڈن کے انکار نے انہیں مزپد اپک نوجھ پلے دپا دپا پھا۔
وہ نوجھل دل کے ساپھ وانس آگٸے پھے۔
______________________________
وہ ئبار سبار ہو کر ا ئتے کمرے سے پاہر نکلی پھی۔ ئنچے کھانے کی میز پر سب کے ساپھ روحان
موخود پھا۔
حاتم انہیں نظر اپداز کرنی پاہر کی طرف پڑھی پھی۔
_____________________________
جسام نوری نوجہ سے کالس کو لبکچر دے رہا پھا حب کالس روم کے دروازہ پر ہونے والی دسبک
نے خونکاپا۔
”مچھے آپ سے نہت صروری پات کرنی ہے مشیر جسام جیبل۔۔“
حاتم کو دپکھ کر وہ حیران رہ گبا پھا۔ نوری کالس کنھی جسام کو نو کنھی حاتم کو دپکھ رہی پھی۔
وہ کالس سے معذرت کرپا پاہر نکل آپا پھا۔
”آپ حا ئتے پھے پا کہ میں آرجے سے نفرت کرنی ہوں آپ نے مچھے نہیں ئباپا کہ وہ زپدہ
ہے۔۔ اور اور۔۔“
سدت حذپات سے حاتم کی آواز کائپ رہی پھی۔
”سالوں پک روحان پھی تمہیں مرا ہوا سمچھبا رہا ہے۔۔ ہر سکے کے دو رخ ہونے ہیں حاتم۔۔
ً پ
آپ نے نس اپک دپکھا ہے___ حب آپ دوسرا د کھیں گی نو نقیبا آپکو آ پکے ہر سوال کا خواب
مل حاٸے گا۔۔“
وہ سنجبدہ لہچے میں کہبا اسکی پات کاٹ چکا پھا۔
حاتم نس اسے دپکھ کر رہ گٸی پھی۔
حاموسی___گہری حاموسی___
وہ آہسیہ آہسیہ قدم اپھانی جسام کے سا متے آکر کھڑی ہوگٸی پھی۔
”آپ مچھ سے سادی کرپا حا ہتے پھے پا۔۔؟؟ مچھے آرجے کے ساپھ نہیں۔۔ کبا آپ مچھ سے
سادی کر ئ بگے اگر میں اس سے ظالق لے لوں۔۔“
وہ حاہ کر پھی ”روحان سے ظالق“ کا لفظ اسنعمال نہیں کر پاٸی پھی۔
جسام نو اسکی پات سن کر دپگ رہ گبا پھا۔ وہ حیرت سے حاتم کو دپکھ رہا پھا خو کافی پرسکون
کھڑی پھی۔
کچھ دپر پک وہ حاتم کی آپکهوں میں دپکھبا رہا پھا جیسے نضدنق حاہبا ہو کہ وہ مذاق کر رہی پھی پا سچ
کہہ رہی پھی۔
سورج کی روسنی حاص زاونے سے حاتم کے جہرے کو جھو رہی پھی۔ اور پھر اسکا ئبداٸسی نسان
جمکا پھا۔۔ پیز روسنی جسام کی آپکهوں سے پکراٸی نو وہ رخ پ ھیرنے پر مج پور ہوگبا پھا۔
یہ روسنی ہمیشہ اسکی نظروں کو حاتم کے جہرے سے ہبا د ئنی پھی۔۔ اور یہ پائت کرنی پھی اسے
دپکھبا کا خق جسام کو نہیں____
”ہرگز نہیں۔۔“
جسام نوال نو اسکا لہجہ سحت پھا۔
”لبکن ک پوں۔۔۔؟؟“
حاتم نے نوجھا۔
”آپ پاگل ہوگٸی ہیں ام حاتم۔۔ آپ میرے پھاٸی کی ئ پوی ہیں۔۔ میرے لیتے قاپل
س
احیرام۔۔ لگبا ہے روحان کو زپدہ دپکھ کر آ پکے سوجتے ھتے کی الجیت کام کرپا ھوڑ گٸی
ج ص مچ
ہے۔۔ ل بکن اسکا زپدہ ہوپا ہللا کا حکم اور مرصی ہے___ میرے دل میں خو حذپات پھے وہ دو
س
سال نہلے پھے اب نہیں رہے__ نہیر ہوگا آپ حاالت کو ھتے کی کوشش کریں اور آٸپدہ
مچ
اس طرح کا جبال ا ئتے ذہن میں مت الٸیں___!!“
جسام کا لہجہ سحت پھا۔وہ کافی غصے میں پھا۔
حاتم اسکی پات سن کر الخواب ہوحکی پھی۔ وہ کافی دپر حاموش کھڑی رہی اور ئبا کچھ کہے وہاں
وانس حلی گٸی۔
جسام خو رخ موڑے کھڑا پھا اسکے حانے کے نعد پلبا اور تم آپکهوں سے اسے دور حاپا دپکھ رہا پھا۔
نہت مشکل ہوپا ہے اس سخص کا دل نوڑپا جسے آپ نےئباہ مجیت کرنے ہوں______
وہ دھیرے دھیرے اسکی نظروں سے دور ہورہی پھی۔ اسے حاتم سے اس نےوفوفی کی ام بد
نہیں پھی۔
جسام نے اسے حانے ہوٸے دپکھ کر سوحا پھا۔۔ لبکن وہ یہ ا جھے سے حائبا پھا صرف وہی
اسکو دل میں پھرنے واال پھا۔۔ صرف وہی اسے ر ئتے واال پھا___ یہ وہ اسے حاہنی پھی اور یہ
کنھی انسا ممکن پھا۔ وہ اس وفت غصے میں پھی۔ کچھ سوچ نہیں پارہی پھی۔۔
لبکن وہ یہ پھی ا ج ھے سے حائبا پھا کہ وہ صرف روحان جی بل سے مجیت کرنی پھی___
__________________________
وہ تمام لوگ اس وفت ایٸر نورٹ پر موخود پھے۔ ماہی،اپال ،حاتم ،روحان ،جسام اور صبا ٕ جیبل
وہ سب پاکسبان حا رہے پھے۔
ماہم کی سادی پھی۔ خو کافی دھوم دھام سے ہونی پھی۔
حاتم کی دوپارہ اپھی پک پراہ راست روحان سے مالقات نہیں ہوٸی پھی۔
وہ اس سے ج ھپ رہی پھی۔۔ اسے نظر اپداز کر رہی پھی۔ روحان یہ پات ا جھے سے حائبا پھا۔ وہ
مچس
حاموش پھا وہ حاہبا پھا کہ حاتم پھوڑا وفت لے اور سب ھتے کی کوشش کرے۔
ماہی عور سے جسام کو دپکھ رہی پھی۔ اسے خوسی ہو رہی پھی وہ ا پکے ساپھ حا رہا پھا۔ کچھ دپر نعد
ماہی کو اجساس ہوا پھا کہ جسام کے جہرہ کا رپگ زرد پڑ چکا پھا۔
اسے محسوس ہو رہا پھا کہ وہ کافی کمزور ہوگبا پھا۔ لبکن وہ نوجھ نہیں پاٸی پھی۔
سام کے اس نہر میں وہ پیرس کو حیر آپاد کرکے پاکسبان کی طرف روایہ ہو حکے پھے۔
____________________________
جسام اور صبا ٕ جیبل اکنھے پینھے پھے۔ حاتم کی سیٹ ماہی کے ساپھ لبکن اسکی سیٹ پر اپال پینھ
حکی پھی۔
”سوری لبکن مچھے اور ماہی کو اپک ساپھ سفر کرنے کی غادت ہے۔۔ و نسے پھی میرا دل خراب
ہوحاپا ہے۔ میں ا ئتے کرش کے پاس پینھ کر اسکا پھی دل خراب نہیں کر سکنی۔۔“
اپال سرارت سے کہہ رہی پھی۔ حاتم نے اسے گھورا پھا۔
”حاٶ ا ئتے سوہر کے ساپھ حا کر پینھو انسا موقع پار پار نہیں ملبا۔۔“
اپال نے اپک آپکھ دپانے ہوٸے کہا پھا۔ حاتم کا جہرہ سرخ ہوا۔ وہ مزپد اپال کی پاپیں نہیں سن
سکنی پھی۔ اسی لیتے روحان کی طرف پڑھ گٸی۔
”مچھے اس طرف پینھبا ہے۔۔“
روحان کے پاس نہنچ کر اس نے جیسے حکم دپا۔
”کبا ہم پات۔۔
”پالکل نہیں۔۔“
پ ح ت ہن م کم
روحان کی پات ل ہونے سے لے حا م انکار کر کی ھی۔
”ک پوں“
”میری مرصی“
حاتم نے میہ ئباپا۔ روحان نے ائنی مسکراہٹ ضنط کی۔
______________________________
جمدان وال میں اپک دم ہی نہت رونق ہوگٸی پھی۔ وہ لوگ رات کو نہنچے پھے۔
آسیہ ئبگم ماہی اور حاتم کو دپکھ کر نہت خوش ہوٸی پھی۔ وہ دونوں سالوں نعد پاکسبان آٸی
پھیں۔
ماہم نہت خونصورت اور خوش نظر آرہی پھی۔
رات کا کھاپا نہت ا جھے ماخول میں کھاپا گبا پھا۔
کھانے کے نعد جسام اور صبا ٕ جیبل ا ئتے گھر حلے گٸے پھے خو پاس ہی پھا۔ الییہ روحان
جمدان صاحب کے ساپھ پینھا کچھ اہم پاپیں کر رہا پھا۔
جمدان انکل اس سے سادی کے م نعلق پاپیں کر رہے پھے۔
انہیں الٶ نج میں پانوں میں مگن دپکھ کر حاتم کچن میں آسیہ ئبگم کے پاس آگٸی پھی خو
حاٸے ئبا رہی پھیں۔
جبکہ اپال اور ماہی ماہم کے کمرے میں اسکی سائبگ دپکھ رہی پھیں۔
”نہت خوسی ہوٸی آج مچھے ا ئتے نخوں کو گھر میں دپکھ کر۔۔“
آسیہ ئبگم واقعی خوش نظر آرہی پھیں۔
”مچھے پھی۔۔“
حاتم مسکرا دی پھی۔
”میں نے اور جمدان نے ف نضلہ کبا ہے کہ ماہم کے ساپھ ہی تمہاری پھی رچصنی کردیں۔۔“
آسیہ ئبگم نے مصروف سے لہچے میں کہا پھا۔
پ
سپول پر ینھی حاتم اپک دم اجھلی پھی۔
”ہاں۔۔ تمہیں پھی ساپھ ہی رچصت کبا حاٸے گا۔۔ دو پین دنوں میں ائنی سادی کی ئباری
کرلو۔۔“
آسیہ ئبگم ئبا رہی پھیں جبکہ حاتم حیراپگی سے اپکی نست کو گھور رہی پھی۔
”میری رچصنی ک پوں۔۔ حیرئت۔۔؟؟“
”ک پوں۔۔ تم نے رچصت ہو کر ا ئتے گھر نہیں حاپا۔۔ و نسے پھی تمہاری ساس کہہ رہی پھی کہ
اپکی سبد خوپلی وپران پڑی ہے۔۔ وہ تمہیں اب ائنی خوپلی میں دپکھبا حاہنی ہیں۔۔“
حاتم کو ائبا دم گھیبا محسوس ہوا پھا۔
”ا نسے کیسے میں رچصت ہو کر حلی حاٶں؟؟ آپ لوگوں نے یہ پھی نہیں دپکھا کہ لڑکا کماپا
پھی ہے پا نہیں۔۔ اماں آپکو ئ با پھی ہے آنکا داماد نےروزگا پھرپا ہے۔۔“
حاتم نے گوپا ا ئتے دل کی پھڑاس نکالی پھی۔
”نےروزگار۔۔؟؟“
آسیہ ئبگم نے حیرت سے اسے پلٹ کر دپکھا۔
”پڑھ رہا ہے ساپھ ساپھ۔۔ اور ئبا رہا پھا اپک نہت پڑی لیب میں اپک ساٸنسدان کے طور پر
کام کرپا ہے۔۔ ائبا کم ہے کبا تم مسنقبل کے اپک غظنم ساٸنسدان کی ئ پوی ہو۔۔“
حاتم حیرت سے میہ کھولے ائنی ماں کو دپکھ رہی پھی خو روحان کے م باپرین میں سامل پھی۔
”اور نو اور دین کا کام پھی کر رہا ہے ماساءہللا ا ئتے ا جھے ئبان کرپا ہے سن کر خوش ہوحانی
ہے۔۔“
حاتم نے ائبا سر ئ یٹ لبا پھا۔ نہاں اسکی دال نہیں گلتے والی پھی۔
”ائبا ئبک سرنف نجہ ہے۔۔ ا ئتے ادب سے پات کرپا ہے__“
_________________________
”آحاٶ۔۔“
وہ اب لیٹ حکی پھی۔ کم بل اوپر لبا۔ پھک گٸی پھی۔ اسے ہمیشہ سفر کے نعد نہت پیبد
آنی پھی۔
ئنھی دروازہ کھال اور وہ اپدر آپا۔
”کیبا پاگل ہوں پا میں پھی۔۔ حب تم پاس پھی نو حیر نہیں پھی کہ کہاں رہنی ہو۔۔ اور حب
دور ہوٸی نو نہاں نس گٸی۔۔“
روحان کھڑکی میں کھڑے ہوٸے ا ئتے سیتے پر دل کے مفام پر انگلی ر ک ھے ئبا رہا پھا۔
حاتم حیرت سے اسے دپکھ رہی پھی۔
”میں سوجبا پھا کہ کبا کنھی مچھے کسی سے مجیت ہوگی؟؟ میں اکیر سوحا کرپا پھا کہ پاحانے مچھے
کینی سادپاں کرنی پڑیں گی۔۔“
وہ خود ہی مسکرا دپا۔
اپک پل کبلیتے حاتم اسکی مسکراہٹ میں گھم سی ہوگٸی پھی۔
”لبکن حب مجیت نے مچھ پر جملہ کبا نو میں دپگ رہ گبا___ اپک لڑکی کبلیتے میں درپدر پھرا
ہوں___ ساپد تم نقین یہ کرو مسز ام حاتم لبکن روحان جیبل کو ام حاتم سے سدپد مجیت
ہے__!!“
وہ پھر مسکرادپا پھا۔
حاتم اسکی پات سن کر سپیبا گٸی پھی۔
”سپو۔۔ تم خو حاہو سزا دے لو۔۔ لبکن مکی والی پات کو کسی کے سا متے مت الپا۔۔ میں تمہارا
پام کسی اور کے ساپھ پرداست نہیں کر سکبا۔۔!!“
روحان کے لہچے میں النجا پھی۔
حاتم کے دل کی دھڑکن پیز ہوٸی پھی۔ اسکی پلکیں جھک گٸی پھیں۔
وہ حائنی پھی وہ اس سخص سے پدتمیزی نہیں کر سکنی پھی۔۔ وہ حاہنی پھی کہ وہ اس پر جنچے
حالٸے۔۔ اسے پرا پھال کہے۔۔ لبکن حب پھی وہ سامبا آپا پھا۔۔ حاتم کی زپان سے کوٸی
غلط لفظ ادا ہی نہیں ہوپا۔۔ وہ اب آرجے نہیں پھا جسے سے آگ لگانے والے جملے سبانی پھی۔
وہ روحان جیبل پھا___ سبد روحان ین جبدر جیبل__
کچھ لوگوں کی سخضیت انسی ہونی ہے کہ ہللا لوگوں کے دلوں میں انکا رعب اور عزت ڈال د ئ با
ہے۔۔ اور ساپد روحان جیبل ان خوش نضیب لوگوں میں سے اپک پھا جسے ہللا نے ہمیشہ نہت
عزت سے نوازا پھا۔
”جھوٹ پھول رہے ہیں آپ۔۔ کوٸی مجیت نہیں کرنے۔۔ یہ مچھے نقین ہے۔۔“
حاتم نے ہمت کر کے کہا پھا۔
”کیسے نقین کروگی۔۔؟؟“
وہ نوجھ رہا پھا۔
اسکی پات سن کر سوچ میں پڑھ گٸی پھی۔ وہ حائنی پھی روحان جیبل کبلیتے کچھ پھی
مشکل نہیں پھا۔۔ وہ اس سے سدپد نفرت کرپا حاہنی پھی۔ لبکن نہیں کر پارہی پھی___ وہ
اس سخص کے سا متے نےنس ہوگٸی پھی۔
وہ کافی دپر سوجنی رہی پھی۔
”یہ لو۔۔“
روحان نے اپک قاٸل حاتم کے سا متے ئبڈ پر پھیبکی۔
”ہمارے حاپدان میں روائت ہے خو سخص گدی پر پینھبا ہے اسکی ئ پوی کے پام سبد خوپلی کو
کبا حاپا ہے۔۔ حب میرے ڈپڈ نے گدی سینہالی نو یہ خوپلی میرے مام کے پام ہوحکی پھی۔۔
جسے میں نے دوسپوں سے سرط لگا کر دھوکے سے مام کے ساٸن کروا کر ا ئتے پام کروالبا
پھا__ یہ میرے پام پھی۔۔ اور اب تمہاری ہوٸی۔۔ یہ ئباٶ اور کچھ___!!“
وہ پرسکون سے اپداز میں ئباپا حاتم کو ورطہ حیرت میں ڈال گبا پھا۔ وہ میہ کھولے حیرت سے
اسے دپکھ رہی پھی۔ ہللا حانے وہ سخص کبا حیز پھا__!!
”ہمارے حاپدان میں روائت ہے خو سخص گدی پر پینھبا ہے اسکی ئ پوی کے پام سبد خوپلی کو
کبا حاپا ہے۔۔ حب میرے ڈپڈ نے گدی سینہالی نو یہ خوپلی میرے مام کے پام ہوحکی پھی۔۔
جسے میں نے دوسپوں سے سرط لگا کر دھوکے سے مام کے ساٸن کروا کر ا ئتے پام کروالبا
پھا__ یہ میرے پام پھی۔۔ اور اب تمہاری ہوٸی۔۔ یہ ئباٶ اور کچھ___!!“
وہ پرسکون سے اپداز میں ئباپا حاتم کو ورطہ حیرت میں ڈال گبا پھا۔ وہ میہ کھولے حیرت سے
اسے دپکھ رہی پھی۔ ہللا حانے وہ سخص کبا حیز پھا__!!
”کبا مطلب۔۔؟؟“
وہ اب ئبکھے ج پون لتے نوجھ رہا پھا۔
”مچھے نہیں لگبا اپک سلفاٸئٹ کو مطلب سمچھانے کی صرورت ہے۔۔“
وہ سحت سے لہچے میں کہہ رہی پھی۔ کاغذات والی قاٸل اپھا کر ئبڈ کے ساپھ میز پر رکھی۔
”یہ خوپلی اپھی آپ کے پام ہے۔۔ حب میرے پام ہوحاٸے گی ئب پات کنچیتے گا۔۔ آپ
حاہیں نو یہ قاٸل لے حا سکتے ہیں۔۔“
وہ ئبڈ پر لیٹ کر کم بل سر پک پان حکی پھی۔
روحان نس اسے دپکھ کر رہ گبا پھا۔
اس نے آگے پڑھ کر وہ قاٸل اپھاٸی پھی جسے وہ کچھ دپر نہلے ا ئتے فرئنی گھر سے الپا پھا۔
قاٸل اپھانے کے نعد اس نے اپک نظر حاتم پر ڈالی پھی خو اسی نوزنشن میں لینی پھی۔
وہ قاٸل اپھانے کے نعد لنمپ ئ بد کرپا اسکے کمرے سے پاہر نکل آپا پھا۔
اس نے ہرگز نہیں سوحا پھا کہ حاتم اسکی پات سے غلط مطلب نکال لے گی۔
وہ پھکے پھکے قدموں سے سیڑھباں اپر رہا پھا۔
سنھی لوگ ساپد ا ئتے ا ئتے کمرے میں سونے حا حکے پھے۔
روحان گہری سوچ میں عرق پاہر کی طرف قدم پڑھا چکا پھا۔
___________________________
”حیرئت۔۔؟؟“
سبد جیبل خو پکے۔
”روحان دس سال کا ہونے واال ہے۔۔ اور میرے پیتے نے مچھ سے فرماٸش کی ہے اس
سالگرہ پر میں اسے وہ نخقہ دوں خو آج پک اس حاپدان میں کسی ماں نے ا ئتے پیتے کو نہیں
دپا__!!
وہ پرسکون سی کہہ رہی پھیں۔
”غاٸشہ تم پاگل ہوگٸی ہو؟؟“
سبد جیبل نے ئبکھے ج پونوں سے نوجھا پھا۔
”میں یہ خوپلی روحان کے پام کر رہی ہوں جیبل۔۔ میں ا ئتے پیتے کو خوش دپکھبا حاہنی
ہوں۔۔“
”غاٸشہ۔۔ غاٸشہ۔۔۔ تم ا ئتے پیتے کی مجیت میں پاگل ہوگٸی ہو۔۔ اس خوپلی پر روحان
کا خق نہیں ہے پلکہ اس لڑکی کا خق ہوگا خو کل نہاں دلہن ین کر آٸے گی۔۔ خو لڑکے کی
خو اس گدی کو سینہالے گا۔۔“
سبد جیبل نے ا پکے پاس پینھتے ہوٸے سمچھاپا پھا۔
”ہاں نو پھبک ہے پا۔۔ کل حب روحان کی دلہن آٸے گی وہ اسے یہ خوپلی نخفے میں دے
دنگا۔۔“
”تمہیں نقین ہے کہ روحان اس حاپدان کی گدی کو سینہالے گا۔۔ نہیں ہرگز نہیں__ روحان
اپک پاگل نجہ پھا۔۔ صدی اور ہٹ دھرم__ آج تم خوپلی اسکے پام کرو گی کل پاحانے وہ خوپلی
کو کسی داٶ پر لگا کر ہار حاٸے۔۔ پھر۔۔۔؟؟“
سبد جیبل نے مسنقبل کا اپدنشہ ئبان کبا پھا۔
غاٸشہ جیبل سوچ میں پڑ گٸی پھیں۔
”کہہ نو آپ پھبک رہے ہیں۔۔ لبکن۔۔“
”لبکن کچھ نہیں۔۔ تم یہ خوپلی روحان کے پام نہیں کرو گی۔۔ یہ کسی اور کی امائت ہے۔۔
سمچھ گٸی پا۔۔؟؟“
وہ اب ئبار سے سمچھا رہے پھے۔
”جی۔۔“
وہ ائبات میں سر ہال حکی پھیں۔
”اجھا نو ڈپڈ میرے را ستے میں رکاوٹ ین رہے ہیں۔۔ میں انسا نہیں ہونے دونگا۔۔ یہ گھر میرا
ہے۔۔ اور میرا رہے گا۔۔“
پاہر دروازے پر کھڑے روحان نے کسی ساطر عورت کی طرح سوحا پھا۔ وہ کچھ دپر نہلے ائنی
ماں سے پات کرنے آپا پھا اور پھر اپدر سے آنی آوازوں پر پاہر ہی رک کر ساری پات سنی پھی۔
اسکے معصوم جہرے پر ئ پوری خڑی ہوٸی پھی۔ وہ گہری سوچ کا سکار نظر آرہا پھا۔
اور پھر وہی ہوا پھا خو روحان حاہبا پ ھا۔ اگلے دن حب وکبل کاغذات دے کر گبا نو غاٸشہ جیبل
نے ان کاغذات کو الماری کے اوپر والے حانے میں سینہال کر رکھ دپا پھا۔
انهوں نے اپھی ساٸن نہیں کتے پھے۔ ا پکے حانے کے نعد روحان کمرے میں داحل ہوا پھا۔
وہ دس سالہ نجہ جس کا ہاپھ اوپر پک نہیں حاپا پھا۔ اس نے سپول کو الماری کے سا متے رکھ کر
وہ قاٸل نکالی پھی۔۔ اور پھر اسے لے کر دنے پاٶں ا ئتے کمرے کی طرف پڑھ گبا پھا۔
حب روحان الہور پڑھتے آپا نو وہ اس قاٸل کو ساپھ لے آپا پھا۔ وہ اسکے نچریہ والے گھر میں ہی
پڑی پھی جسے اب وہ حاتم کے کہتے پر لے کر آپا پھا__
___________________________
اگلے نورے دن روحان جمدان وال نہیں آپا پھا۔ حاتم نے اسکے پا آنے پر سکر ادا کبا پھا۔ رات
والے خواب کے نعد اسے وہ پھر سے زہر لگتے لگا پھا۔
”حاتم میں حاہنی ہوں آج تم ماہی اور ماہم کے ساپھ حا کر ائنی سادی کا خوڑا لے آٶ۔۔ اگر تم
روحان کے ساپھ حاپا حاہنی ہوں نو پھی پھبک ہے۔۔ لبکن خوپکہ دن نہت کم رہ گٸے ہیں
م
نو تم ائنی ئ باری کمل کرلو۔۔“
آسیہ ئبگم نے اسے ا ئتے کمرے میں پالپا پھا جہاں ماہم نہلے سے موخود پھی۔
”ک پوں کہ تمہاری رچصنی پھی ساپھ ہی ہو رہی ہے۔۔ میں تمہیں نہلے ہی ئبا حکی ہوں۔۔“
آسیہ ئبگم نے زنور کا اپک ڈیہ اپھا کر ماہم کی طرف پڑھاپا پھا۔ ئبڈ پر پین خونصورت زنور کے
سیٹ پھے۔۔ جن کا ڈپزاین مجبلف پھا۔۔ ان پی پوں میں سے اپک ماہی ،اپک حاتم اور اپک ماہم
کبلیتے پھا۔
”امی میں نہلے ئبا حکی ہوں میں اپھی سادی نہیں کرپا حاہنی۔۔“
حاتم نے دہانی دی۔
”تم پھول حکی ہو حاتم۔۔ تمہاری سادی ہوحکی ہے۔۔نس رچصنی پافی ہے۔۔“
آسیہ ئبگم نے پاد دہانی کرواٸی۔
حاتم کا دل آسیہ ئبگم کی پات سن کر کٹ کر رہ گبا پھا۔
کیبا خوش پھی وہ اس سادی سے۔۔ لبکن اب۔۔ سب پدل گبا پھا۔
”سام کو حار نچے ئبار رہبا۔۔ تمہیں مارکیٹ حاپا ہے۔۔ سمچھ آگٸی پا۔۔ اور ان میں سے اپک
سیٹ نسبد کرلو۔۔ میں نے زپادہ قصول خرجی نہیں کی نس اپک اپک سیٹ ئ پواپا ہے۔“
آسیہ ئبگم کا لہجہ کافی سحت پھا۔ وہ اب حاتم کو مزپد ڈھبل نہیں د ئ با حاہنی پھیں۔
حاتم کچھ دپر کھڑی آنسو ضنط کرنی رہی اور پھر ئبا کچھ کہے کمرے سے پاہر نکل گٸی پھی۔
ماہم نے ئبد دروازے کو دپکھ کر افسوس سے سرہالپا پھا۔
___________________________
”آخر تمہیں رچصنی سے مسٸلہ ک پوں ہے؟؟ جہاں پک مچھے پاد ہے تم اس سادی سے کافی
خوش پھی پا۔۔ پھر اب احاپک کبا ہوگبا ہے۔؟؟“
پ
ماہم ا ئتے سا متے ئبڈ پر ینھی حاتم سے نوجھ رہی پھی جسکی آپکہیں رونے کے پاعث سرخ ہوحکی
پھیں۔
پ
وہ اب سر جھکاٸے ینھی پھی۔
”نہلے کی پات اور پھی۔۔ لبکن اب میں اس سخص کے ساپھ نہیں رہبا حاہنی۔۔“
”لبکن ک پوں۔۔؟؟“
”جی نہیں۔۔ کوٸی دھوکہ نہیں دپا تمہیں روحان پھاٸی نے۔۔ تم نے خود سادی سے نہلے
نصوپر دپکھتے سے انکار کبا پھا۔۔ اور نکاح کے نعد ملتے سے پھی۔۔“
ماہم نے اسے پاد دالپا۔
”لبکن تم اور ماہی۔۔ تم دونوں حائنی پھیں پا کہ وہ آرجے ہے۔۔ تم نے مچھے نہیں ئباپا۔۔ کسی
نے پھی نہیں ئباپا۔۔ سب نے مل کر مچھے دھوکہ دپا۔۔“
حاتم کی آواز پھراگٸی پھی۔
”ہانی۔۔ تم غلط سوچ رہی ہو۔۔ تمہیں کسی نے دھوکہ نہیں دپا۔۔ وہ حاالت ہی ا نسے پھے۔۔ اور
روحان پھاٸی۔۔ وہ تم سے نہت مجیت کرنے ہیں۔۔اور جہاں پک مچھے پاد ہے۔۔ نچھلے دنوں
تم پھی انہیں حاہنی پھی پا۔۔؟؟“
”وہ میرا پاگل ین پھا۔۔ ئب میں نہیں حائنی پھی کہ وہ آرجے ہے۔۔ وریہ میں کنھی پھی انسی
غلطی نہیں کرنی۔۔“
”آخر انهوں نے تمہارے ساپھ کبا پرا کبا ہے ہانی۔۔ ک پوں نفرت کرنی ہو ان سے۔؟؟“
”ک پوپکہ کرادر پر انگلی اپھانے والے سخص سے مجیت نہیں نفرت کی حانی ہے۔۔“
حاتم کے لہچے سے نفرت جھلک رہی پھی۔
”کرادر پر انگلی۔۔۔ ساپد تم پھول گٸی مس ام حاتم کہ تمہارے کرادر پر پات نو زئبدہ
آپا نے پھی کی پھی۔۔
ساپد تم پھول گٸی ہو کہ تمہیں پدکرادر نو ظارق نے پھی کہا پھا۔۔ کبا تم آج پھی ان سے
نفرت کرنی ہو۔۔؟؟“
ماہم کی پات سن کر حاتم اپک دم خوپکی پھی اور اسے سالوں نہلے ا ئتے پرانے گھر کا واقع پاد آگبا
پھا۔
”حب انهوں نے تمہارے کردار پر انگلی اپھاٸی ئب نو تم ڈپرنشن میں نہیں گٸی پھی۔۔
ئب نو تمہیں پروس پرپک ڈاٶن نہیں ہوا پھا___
پھر آرجے کے کہتے پر انسا کپوں ہوا؟؟
ک پوں تم نے ائبا Stressلبا کہ تم گہرے صدمے میں حلی گٸی پھی؟؟ آخر
ک پوں۔۔۔؟؟“
اسے ماہم سے ان سوالوں کی امبد نہیں پھی۔
پ
وہ سن سی ینھی ماہم کو دپکھ رہی پھی خو اسکے سامبا کھڑی پھی۔۔ اور کافی سنجبدہ نظر آرہی پھی۔
حاتم نے محسوس کبا پھا اب وہ نخی نہیں رہی پھی پلکہ اپک سمچھدار لڑکی ین گٸی پھی۔
”ک پوپکہ آرجے نے نوری نوئ پورسنی کے سا متے مچھے ذلبل کرنے کی۔۔
”نس کرو ہانی۔۔ تم ساپد پھول گٸی ہو۔۔ ل بکن مچھے روحان پھاٸی نے ئباپا پھا۔۔ اس
روز نہت سے ڈ ئ بارتمیٹ کی جھنی پھی۔۔ اور خو انهوں نے تم سے کہا وہ صرف دو لوگوں نے سبا
پھا۔۔ اپک وہ خود اور اپک تم۔۔ اور کون پھا وہاں۔۔؟؟
ماہم کافی غصے میں پھی۔۔ ساپد روحان مکی کی پات گول کرگبا پھا۔ اسکا مفضد ائنی غلطی جھباپا
نہیں پلکہ وہ حاتم کی غلطی کو عباں نہیں کرپا حاہبا پھا دوپارہ سے۔۔ اور پا اپک پار پھر وہ مکی
کے ساپھ انکا پرداست کر سکبا پھا۔
م ج ن ً
”اور ساپد تم پھول گٸی ہو۔۔ حب ظارق نے تم پر الزام لگاپا پھا ئب فرئبا نورا مجلہ ع
پھا۔۔ پھر تمہیں اس وفت پروس پرپک ڈاٶن ک پوں نہیں کبا ہوا۔۔
اور اپک ملجد کے غلط پات کرنے پر تم صدمے میں حلی گٸی۔۔؟؟ آخر ک پوں۔۔؟؟ تمہیں
نو نفرت پھی پا آرجے سے۔۔ پھر تمہیں صدمہ کس پات کا پھا۔۔؟؟
ماہم آج اسے نحستے کے موڈ میں نہیں پھی۔
”ائنی م باققت کس لتے ہانی۔۔۔؟؟ تم دہرا رویہ ائباٸے ہوٸے ہو۔۔ آخر ک پوں۔۔؟؟“
حاتم اسکی پات سن کر پڑپ گٸی پھی۔۔ اسے مبافق لفظ پیر کی طرح جھبا پھا۔
پ س پ مچس
ک ن ھ
خو روحان کو م بافق نی ھی وہ خود پر مبافق کا ڈھیہ پرداست ہیں کر نی ھی۔۔
انسان کو یہ خق کسی نے نہیں دپا کہ وہ دوسرے انسان کے اتمان پر انگلی اپھاٸے۔۔ اسکے
ئبک پا پد ہونے ہو نسایہ ئباٸے۔۔ ہللا ﷻ کو یہ پات نہیں نسبد__
”روحان پھاٸی خو اس وفت آرجے پھا وہ تمہیں ئب پھی حاہبا پھا۔۔ وہ تمہیں کسی اور کے
ساپھ پرداست نہیں کر سکا۔۔ اور ا ئتے غصے میں اپک غلط کام کردپا۔۔ لبکن تمہیں نو نفرت پھی
پا آرجے سے۔۔ پھر۔۔ پھر انسا ک پوں کبا پھا تم نے ا ئتے ساپھ کہ خود کو نورا کا نورا پدل
لبا۔۔؟؟
اسکے پاس ماہم کے سوالوں کا خواب نہیں پھا۔ اس نے کنھی خود کا نچزیہ کبا ہی نہیں پھا۔۔
اس ڈپرنشن میں اور کچھ سوحا ہی نہیں پھا۔
”تم مان لو ہانی کہ اس وفت آرجے پھی تمہارے لتے کچھ حاص پھا۔۔
تم حائنی پھی کہ وہ تمہیں سب سے الگ سمچھبا ہے۔۔ اور تم یہ پھی حائنی پھی کہ وہ تمہیں
سب سے زپادہ اہمیت د ئ با ہے___ ساپد کہیں پا کہیں تم نے اسکی آپکهوں میں ا ئتے لتے
ہ ن ت ت پ ک پ
حاہت د ھی ھی۔۔ ساپد اسی لتے حب اس نے م پر الزام لگاپا نو م سے پرداست یں
ہوا___
تمہارا دماغ اس پات کو ف پول نہیں کر پاپا پھا۔۔ اور تم گہرے صدمے میں حلی گٸی پھی۔
ہانی ہمیں دکھ اس پات پر نہیں ہوپا حب کوٸی ہمارے کرادر پر انگلی اپھاپا ہے۔۔ پلکہ ئب
ہوپا ہے حب ”کوٸی ائبا“ ہم پر الزام لگاپا ہے۔۔
تم ا ئتے سال پیرس میں رہی ہو اگر تم سڑک پر کسی لڑکے کے ساپھ کھڑی ہو اور تمہیں
کوٸی دوسرا لڑکا آکر کہے کہ یہ تمہارا نواٸے فرئبڈ ہے۔۔ پا کچھ اور ہے۔۔ نو تم کبا کرو
گی۔۔۔؟؟ کبا تم صدمے میں حلی حاٶ گی۔۔؟؟
نہیں پا۔۔ پلکہ تم اسے نظر اپداز کروگی۔۔
نو تم آرجے کو نظر اپداز ک پوں نہیں کبا پھا۔۔؟؟ وہ پھی نو اپک ملجد پھا۔؟؟ پھر۔۔؟؟
پات کرادر پر انگلی اپھانے کی نہیں پلکہ ہماری نوقعات کی ہونی ہے۔۔ اپک انسا انسان جس
سے ہماری نوقعات خڑی ہوں اگر وہ ہمارا مان نوڑ دے ہم ئب صدمے میں حانے ہیں ہانی۔۔
اور تم مان لو۔۔ تمہیں آرجے پر مان پھا۔۔ ک پوپکہ اس نے کنھی تمہارے ساپھ غلط خرکت نہیں
کی پھی۔۔۔ اس نے تمہیں شہی سالمت ہاسبل نہنجاپا پھا___ وہ تمہیں دوسری لڑک پوں کی طرح
نہیں سمچھبا پھا۔۔ وہ تمہیں عزت د ئ با پھا ہانی۔۔ اور اس اہمیت کی خو آرجے تمہیں د ئ با پھا
السعوری طور غادی ہوگٸی پھی۔۔۔ اور حب اس نے تمہیں دی گٸی اہمیت وانس لی نو
تمہارا سعور پرداست نہیں کر سکا۔۔
تم صدمے میں حلی گٸی پھی۔۔ نہی چق نق یت ہے تم مان حاٶ اب۔۔“
”کیبا غلط کبا پھا۔۔؟؟ کبا تم نے کنھی سوحا ہے ان لڑک پوں کا ج نکا رئپ (غضمت دری) ہوپا
ہے۔۔ جنہیں جسمانی نسدد کا نسایہ ئباپا حاپا ہے۔۔؟؟
کبا تمہارے ساپھ انسا ہوا۔۔؟؟ کبا تم نے کنھی سوحا ہے حب اپک مرد ئبا عورت کی مرصی
کے اسکے جسم کو جھوپا ہے نو وہ کس کرب سے گزرنی ہے۔۔ کبا تمہارے ساپھ انسا ہوا؟؟
تمہیں لگبا ہے روحان پھاٸی نے تمہارے دھوکہ دپا ہے۔۔
کبا تم نے کنھی سوحا ہے ان لڑک پوں کا جنہیں مجیت میں دھوکہ ملبا ہے اور وہ کسی کو پھے کی
زئ یت ین حانی ہیں___ وہ ہر رات مرنی ہیں اور پھر زپدہ ہو حانی ہیں۔۔
کبا تمہارے ساپھ انسا ہوا۔۔ کبا روحان پھاٸی نے تمہیں انسا دھوکہ دپا۔۔؟؟
پھر کس دھوکے کی پات کر رہی ہو تم۔۔؟؟
تمہارے ساپھ آرجے نے پرا کبا پھا ہانی خو اپک ملجد پھا۔۔
آرجے مرچکا ہے۔۔ اور حب انسان داٸرہ اسالم میں داحل ہوپا ہے نو اسکے نچھلے تمام گباہ مبا
دنے حانے ہیں___ آرجے نے خو ائنی پادانی،ا ئتے غصے پا پاگل ین میں گباہ کبا پھا وہ کب
کا مٹ چکا ہے پلکہ اسکے تمام گباہ ئبکپوں میں پدل گٸے ہیں۔۔ پھر تم اسے کس گباہ کی
سزا دے رہی ہو؟؟
تمہارے ساپھ نو روحان پھاٸی نے نکاح کبا ہے۔۔ تمہیں ائنی عزت ئباپا ہے۔۔ اور تم ماصی
پ
کو لے کر ینھی ہو۔۔ ک پوں؟؟“
”تمہیں ئبا ہے حاتم تم نچھلے جھ سالوں سے۔۔ پا ساپد اس سے پھی نہلے سے تم آرجے سے
نفرت کرنی آرہی ہو۔۔ اور نفرت انسان کے اعمال کو اس طرح کھانی ہے جیسے دتمک لکڑی کو
کھاپا ہے۔
تم سوخو تمہیں اس نفرت نے کبا دپا ہے؟؟
تمہیں ئبا ہے جھ سال نہلے حب تمہیں پروس پرپک ڈاٶن ہوا پھا۔۔ ئب تم گہرے صدمے میں
حلی گٸی پھی۔۔
تم اب پارمل نظر آنی ہو۔۔ انسا سب کو لگبا ہے کہ تم پارمل ہوحکی ہو۔۔ لبکن میں حائنی ہو
ہانی۔۔ تمہیں آج پھی اسی صدمے کے زپراپر ہو۔۔ اور اس پات کا ئ پوت ہے یہ کہ تم سوچ
سمچھ نہیں پانی۔۔
س
تم اپک رونوٹ کی زپدگی جی رہی ہو جسکے پاس سوجتے مچھتے کی صالجیت نہیں ہونی۔۔
واقعی وہ اپدھیروں کی زپدگی گزار رہی پھی۔۔ آج اسے اجساس ہوا پھا کہ اس نے ائنی زپدگی کے
کیتے فنمنی سال پرپاد کیتے پھے۔۔ وہ حاہنی نو کچھ کر کے دکھا سکنی پھی۔۔ وہ حاہنی نو آرجے کو
پ
خواب دے سکنی پھی۔۔ لبکن وہ پزدلوں کی طرح دماغی نوازن کھو ینھی پھی۔ اور آج پک ذہنی
ئنماری کا سکار پھی۔
اپک لڑکی کو ائبا کمزور نہیں ہوپا حا ہیتے کہ وہ ائ پوں پا عیروں کی پاپیں سن کر صدمے میں حلی
حاٸے۔۔جی با جھوڑ دے۔۔ رونوٹ ین حاٸے__ پلکہ اسے حاالت کا مفاپلہ کرپا حا ہیتے__
اسے پائت کرپا حا ہیتے کہ وہ کمزور نہیں ہے___وہ مضپوط ہے۔۔ وہ سلفاٸئٹ ہے۔۔ وہ
حاص ہے۔۔ ائنی سوچ اور ا ئتے اعمال دونوں میں حاص ہے وہ غام نہیں ہے__
جھ سالوں کے طوپل سفر کے نعد پاآلخر حاتم آج یہ سمچھ گٸی پھی۔
اور کنھی کنھی کچھ پرے حادنے ہمیں اپک پڑا سپق دے کر حانے ہیں___
_______________________________
وہ شہہ نہر ساڑھے پین نچے کمرے سے پاہر نکلی پھی۔ آپکهوں کے ئ پونے رونے کے پاعث
سو جھے ہوٸے پھے۔
”جی پھبک ہے۔۔ زپادہ سو لی ہوں ساپد اس لیتے آپکو انسا محسوس ہو رہا ہے۔۔“
وہ زپردسنی مسکراٸی پھی۔ آج وہ ائبا مجاسیہ کرکے آٸی پھی۔
وہ حان گٸی پھی روحان جیبل سے اسکی سادی حدا کا ف نضلہ پھا۔۔ اور اپک انسان کبلیتے
ٰ
ائنی حاہت جھوڑ کر ہللا نعالی کی حاہت ائ باپا نہت مشکل ہوپا ہے۔۔
وہ حان گٸی پھی اسے اپک لمنی جبگ لڑنی پھی۔۔ ا ئتے نفس کے حالف۔۔ سنطان کے
حالف۔۔ خو اسے ماصی کی جھلکباں دکھا کر اسے روحان سے خو اسکا سوہر پھا پدطن کرپا حاہبا
پھا____
اس نے آج سوجبا سروع کبا پھا۔۔ اور وہ رات والے خواب کا مطلب سمچھ گٸی پھی۔
سنطان کا کام وسوسے ڈالبا ہوپا ہے۔۔ اور یہ کام حاری رہبا پھا۔۔ ساپد ئب پک حب پک وہ
روحان جیبل سے الگ نہیں ہوحانی___
آج اسکا سلفاٸٹ واال ذہن وانس آپا پھا__ حب وانس آپا پھا نو اسے ہر حیز صاف نظر آنے لگی
پھی۔۔ پلکہ وہ سب کچھ پھی نظر آنے لگا پھا۔۔ خو کنھی نہلے نظر آپا پھا۔۔ جسے وہ دوسرا جہاں
فرار د ئنی پھی۔۔ جسے وہ کہنی پھی کہ دپکھتے کبلیتے نصیرت کی صرورت پڑنی ہے۔۔ خو غام آپکھ
سے نظر نہیں آپا۔۔
اسے الٶ نج میں صوفے پر خواد کے ساپھ پینھے ہوٸے روحان کے پاٸیں طرف اپک پھباپک
ن ً
سکل والی مجلوق نظر آٸی پھی۔۔ خو قیبا سنطان پھا۔۔ خو اپک ئ بک انسان کا نچھا یں
ہ ن ئ
جھوڑپا___
وہ جیسے حاتم کو دائت خڑا رہا پھا۔۔ اور اسے خواب میں ئنھکانے کے نعد نہت خوش نظر آرہا
پھا___
حاتم عور سے روحان کو دپکھ رہی پھی۔۔۔ حاتم پر نظر پڑنے پر وہ خونکا پھا۔ اور پھر سے خواد کے
ساپھ پانوں میں مصروف ہوگبا پھا۔
اور پھر حاتم کو روحان کے داٸیں طرف اپک سقبد لباس میں مل پوں پزرگ نظر آپا پھا۔۔ جسکے
جہرے پر سق پق مسکراہٹ پھی___
ن ئ ب گ غ ن ً
پ ق
خو قیبا پزرگی کی المت پھا۔ خواد کا دھبان گو سے ھ نکا پھا۔۔ اسے ماہی نے نکارا پھا۔ ھی
روحان نے آپکہیں ئبد کی پھی۔
اسکے لب ہل رہے پھے۔۔ حاتم نہیں حائنی پھی کہ کبا پڑھ رہا پھا۔۔
پھوڑی دپر نعد احاپک سقبد دودھبا روسنی اس پزرگ کے وخود سے نکل ہر روحان کے حاروں طرف
پھبلی پھی۔۔ اور وہ پھباپک سکل واال سنطان دم دپاپا پھاگ گبا پھا____
وہاں موخود کوٸی سخص یہ م نظر نہیں دپکھ پاپا پھا۔۔۔
صرف اور صرف ام حاتم دپکھ پاٸی پھی___
حاتم نے اپک لم با سانس اپدر کو کھینجا پھا اور پھر ا ئتے ئتے اغضاب کو ڈھبال جھوڑا پھا۔ اب اسکا
رخ کچن کی طرف پھا۔۔ وہ آسیہ ئ بگم کو رچصنی کبلیتے ہاں کرنے حا رہی پھی___
وہ حان گٸی پھی اسے اپک پڑی جبگ لڑنی پھی اور یہ جبگ اسکے اور روحان جیبل کے
درمبان نہیں پھی۔۔ پلکہ اسکے اور سنطان کے درمبان پھی___ خو اسے مفدس رستے کو نوڑ کر
ائنی من مانی کرنے پر اکساپا پھا___ یہ جبگ اسکے اور ماصی کے درمبان پھی خو خو سائپ کی
طرح پھن پھبالٸے میہ کھولے اسے نگلتے کو ئبار پھا پاکہ پھر سے وہ ادھیروں کی دئبا میں حلی
حاٸے____
پ
کنھی جبگ انسانوں کے درمبان نہیں ہونی۔۔ پلکہ اپک انسان اور ان د ھی حیزوں کے درمبان
ک
روحان جیبل اپک ئبک انسان پھا وہ یہ ا ج ھے حائنی پھی___ وہ آرجے سے نفرت کرنی خو اب
نہیں پھا___ اس نے ا ئتے سوہر کو ان د پکھے انجانے میں حاہا پھا___ لبکن وہ روحان جیبل
نکال پھا___
وہ حان گٸی پھی مجیت کرپا ائبا آسان نہیں پھا۔۔ وہ جسے مجیت سمچھ رہی پھی وہ مجیت
نہیں پھی۔۔ وہ نس حاہت پھی___
اور وہ حیران پھی۔۔ روحان جی بل نے مجیت کیسے کرلی پھی___؟؟
اور اسے اپک جبگ اور لڑنی پھی۔۔ مجیت اور نفرت کے ئنچ کی جبگ___
اور نفرت نو غام لوگوں کا کام ہے۔۔ حاص لوگ نو مجیت کی داسباپیں رقم کرنے ہیں___ اور
داسبان ائنی حلدی نہیں رقم ہونی___ اپک لم با سفر طے کرپا پڑپا ہے___ ئب حا کر مجیت،
مجیت کہالنی ہے___
اور حاتم نے ساری جبگیں لڑنے کا ف نضلہ ک با پھا___ اس طوپل حاردار سفر پر نکلتے کا ف نضلہ
ً
کبا پھا___ نقیبا مشکل سفر کی میزل جسین ہونی ہے___!!
__________________________
خواد ان حاروں کو لے کر مارکیٹ آپا پھا۔ حاتم اور ماہم دونوں نے سادی کا خوڑا خرپدپا پھا اور پافی
ساری سائبگ پھی کرنی پھی۔
حاتم پرسکون پھی۔۔ وہ ماہی،ماہم اور اپال کے ساپھ مل کر دل سے حیزیں خرپد رہی پھی۔ وہ
حاروں پرخوش پھیں۔ الییہ خواد پھک چکا پھا۔
____________________________
حاتم کچن میں حاٸے ئبا رہی پھی۔ صبا ٕ جی بل ،روحان اور جسام پی پوں الٶ نج میں جمدان انکل
کے پاس پینھے پھے۔
وہ مصروف سی حاٸے کے لوازمات ڈش میں رکھ رہی پھی حب اسے ئتے ئنچھے آہٹ سباٸی
پھی۔ حاتم نے پلٹ کر دپکھا نو روحان ہاپھ میں قاٸل لتے کھڑا پھا۔
حاتم نے اسے ئبکھے ج پونوں سے گھورا پھا۔
”کیسی ہو مسز۔۔؟؟“
وہ نوجھ رہا پھا
”ک پوں؟؟“
وہ سرد لہچے میں نوجھ رہی پھی۔
وہ کروڑوں کی ملکیت کی خوپلی۔۔صرف دل کے کہتے پر اسکے پام کر رہا پھا۔۔ حیرت پھی۔
”جی نہیں۔۔ جھوٹ نول رہے ہیں آپ۔۔ میں نے ئ پوت مانگا پھا آپ سے ساپد اسی لتے۔۔“
حاتم اب اسے خڑا رہی پھی۔
”تم روحان جی بل کو نہیں حائنی۔۔ روحان جی بل کسی کے کہتے پر کچھ نہیں کرپا۔۔ یہ نو میں
نے نہلے سے سوچ رکھا پھا__ اسی لتے نو کاغذات کو سینھال کر رکھا پھا__!!
مالزمہ کے کچن میں داحل ہونے پر روحان حاموش ہوگبا پھا اور پھر حاتم کے خواب پا د ئتے پر
وہاں سے حال گبا پھا۔۔ جبکہ حاتم وہ قاٸل اپھا کر ا ئتے کمرے کی طرف حلی گٸی پھی۔
مالزمہ کو اس نے حاٸے لے حانے کا حکم دپا پھا۔
___________________________
جمدان صاحب اب حلدی سے ماہین پینی کبلیتے پھی رسیہ ڈھوپڈ لو۔۔ اب حلدی سے اسکے ہاپھ
پھی ئ بلے ہوحانے حاہیٸے۔۔“
سبد صبا ٕ جیبل مسکرا کر کہہ رہے پھے۔
”اب دپکھو پا روحان کی سادی ہو حاٸے گی۔۔ جسام کا رسیہ نکا ہو چکا ہے۔۔ کچھ دنوں میں
اسکی آزادی پھی جنم ہو حاٸے گی۔۔ سارے نخوں کی سادپاں ہو حاٸیں گی میں حاہبا ہوں
کہ لگے ہانهوں ماہین پینی کی خوسی پھی دپکھ لوں۔۔“
جسام کے رستے کی پات پر ماہی نے سکائنی نظروں سے اسکی طرف دپکھا پھا خو نظریں خرا گبا پھا۔
”انکل۔۔ آپ پرنسان پا ہوں۔۔ لڑکا میں ڈھوپڈ حکی ہوں۔۔ لبکن۔۔۔
ماہی نے پات ادھوری جھوڑی۔
”لبکن انکل جس کو میں نے نسبد کبا وہ انسان کم طرف نکال۔۔ اسے مجیت کی قدر نہیں
ہوٸی۔۔“
ماہی کا لہجہ کاٹ دار پھا۔ جسام نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔
وہ حیران پھا۔۔ جبکہ ماہی کے ل پوں پر زجمی مسکراہٹ اپھری پھی۔
ماہی کی نظروں میں سکائ پوں کے غالوہ گہرہ دکھ اور مالل پھا___ اور ساپھ ہی سرد ین پھی جسے
جسام جیبل نخونی سمچھ گبا پھا۔
ماہی کی نظروں میں سکائ پوں کے غالوہ گہرہ دکھ اور مالل پھا___ اور ساپھ ہی سرد ین پھی جسے
جسام جیبل نخونی سمچھ گبا پھا۔
اپین کبلیتے ئباٸے گٸے ئ بلے خوڑے۔۔ اور خوڑپاں۔۔ گھر میں ئبارپاں حاری پھیں۔ اپال
کو نہاں کا ماخول نہت نسبد آپا پھا۔ وہ سب سے زپادہ ئنی سپوری پھر رہی پھی۔
ماہم کو ا جھے سے ئبار کبا گبا پھا۔ اسکی ئبد اور ساس نے رسم کرنے آپا پھا۔
”ہانی۔۔“
مہرو اسے دپکھ کر خوسی سے حالٸی پھی اور پھر ائنی حگہ سے اپھ کر حاتم کی طرف
پھاگی۔ اس نے سدت سے حاتم کو گلے لگاپا پھا۔ حاتم نو گبگ رہ گٸی پھی۔ اس نے
کنھی سوحا پھی نہیں پھا کہ مہرو اسے نوں احاپک مل حاٸے گی۔
_______________________________
وہ دونوں سالوں نعد ملی پھیں۔ مہرو کو حاتم سے نہت سے سکوے پھے۔ جنہیں وہ اب رونے
ہوٸے کر رہی پھی۔
”ذرا پاد کرو۔۔ جھوڑکر کون گبا پھا؟؟ تم گٸی پھی نہلے مہرو۔۔ حب تم نہیں رہی نو میرا پھی
دل نہیں لگا اس لیتے مچھے پھی حاپا پڑا۔۔“
“ہاں۔۔ اسکے لیتے میں معذرت کرنی ہوں۔۔ اب روپا ئبد کرو۔۔“
حاتم مسکراٸی پھی۔
____________________________
سبد جیبل ،نی حان ،مدنجہ اور اسکا سوہر ارجم سب الہور آ حکے پھے۔ اب سب نے سادی پک
نہیں رہبا پھا۔
روحان اور جسام دونوں اپک ہی کمرے میں پھے۔ جسام ئبار ہو کر رہا پھا۔ روحان اسے گہری
نظروں سے دپکھ رہا پھا۔
جسام کا جہرہ سباٹ پھا۔
”کبا مطلب۔۔؟؟“
وہ خونکا۔
روحان کی پات سن کر جسام گبگ رہ گبا پھا۔ اسے اپدازہ نہیں پھا کہ وہ سب حائبا پھا۔
”کبا غلط کبا میں نے اسکے ساپھ؟؟“
جسام کا لہجہ کاٹ دار پھا۔
پ
”تم اسکا معصوم دل نوڑ رہے ہو۔۔ ج بکہ وہ تمہارے ائ نطار میں ینھی ہے۔۔“
”تم نے پھی نو ہزاروں لڑک پوں کا دل نوڑا ہے۔۔۔ کبا میں نے کنھی کچھ کہا۔۔؟؟“
جسام کا لہجہ پلخ ہوا۔ روحان خونکا پھا۔ یہ اسکا سامو کاکا نہیں پھا۔
”ک پوں۔۔؟؟ کبا مچھے ائنی مرصی سے زپدگی جیتے کا خق نہیں ہے کبا؟؟“
وہ دنی دنی آواز میں حالپا پھا۔ روحان کو حیرت ہورہی پھی۔ وہ آج پدال پدال س لگ رہا پھا۔
”انسی پات نہیں ہے۔۔ لبکن سارہ سے سادی کرپا۔۔ یہ پھی نو تمہاری مرصی نہیں ہے۔۔“
روحان نے پرم لہچے میں کہا پھا۔
”وہ نی حان کی نسبد ہیں مچھ میں ائنی ہمت نہیں ہے روحان کے میں تمہاری طرح ائنی مجیت
کبلیتے نی حان کے سا متے کھڑا ہو سکوں۔۔ نہیں ہے مچھ میں ائنی ہمت۔۔“
وہ پلخ لہچے میں کہبا کمرے سے پاہر نکل گبا پھا جبکہ ئنچھے روحان کے جہرے پر پرنسانی کی
لکیریں اپھری پھیں۔
__________________________
نچریہ پاٶن میں پاس پاس موخود دونوں گھروں کو دلہن کی طرح سجاپا گبا پھا۔ دونوں گھروں میں
خوسپوں کے سادپانے نج رہے پھے۔
نی حان اور مدنجہ اس وفت جمدان ولہ میں موخود پھیں۔
نی حان اور مدنجہ دونوں کو حاتم نہت نسبد آٸی پھی۔ حاتم نے پھی دونوں سے ئبار سے پات
کی پھی۔
مدنجہ کی اپک ساال پینی جس میں روحان کی حان پھی حاتم کو نہت نسبد آٸی پھی۔
”مچھے اپدازہ پھا کہ روحان پھاٸی کی نسبد غام نہیں ہو سکنی۔۔ اور آج آپکو دپکھ کر یہ نقین
پھی ہو گبا ہے۔۔“
مدنجہ حاتم سے کہہ رہی پھی۔ جبکہ حاتم اسکی پات سن کر مسکرا دی پھی۔
اس حاپدان کے سنھی لوگ نہت ا جھے پھے۔ حاص طور پر نی حان خو نہت سق پق حانون پھیں۔
”حب پک روحان پیبا آرجے پھا میں ہمیشہ ڈرنی رہنی پھی۔ لبکن حب وہ ساہ ئبا نو میرا ڈر جنم ہو
گبا پھا۔۔ ئب میں پرسکون ہوگٸی پھی کہ اب حب پھی وہ سادی کرے گا خوپلی کے مفام
کی نهو الٸے گا۔۔“
حاتم کو نی حان کی پات پھوڑی عج یب لگی پھی لبکن وہ پھر پھی مسکرا دی پھی۔
ئ بلے سادہ سے خوڑے میں مل پوس دونوں نہپوں کو اپین لگاپا پھا۔
حاتم نے سکر ادا کبا پھا روحان اپک پار پھی نہیں آپا پھا۔
رسم کے نعد نی حان ،مدنجہ اور مہرو پی پوں سبد ہاٶں حا حکی پھیں۔
اور ا پکے پھوڑی دپر نعد ماہم،ماہی اپال اور آسیہ ئبگم پھی۔۔
صرف حاتم نہیں گٸی پھی۔ اور اس نے سکون کا سانس لبا پھا۔
خوپکہ فروری کا مہییہ پھا سردی کی سدت میں اپھی پک کمی نہیں ہوٸی پھی۔
پاہر موسم اپر آلود ہوا پھا۔ حاتم کو سونے کا موقع مال پھا اور وہ کم بل اوڑھ کر سو گٸی پھی۔
__________________________
الٶ نج میں موخود سنھی لوگ روحان کو گ ھیرے پینھے پھے جسے سدپد کوفت ہو رہی پھی۔ وہ اپین
نہیں لگواپا حاہبا پھا لبکن اسے کوٸی پھی نحستے کے موڈ میں نہیں پھا۔
”ارے پھاٸی آپ پرنسان پا ہوں۔۔ جیبا آپ اپین لگواٸیں گے ائبا ہی حاتم پھاپھی کو آپ
سے ئبار ہوگا۔۔“
مدنجہ نے سرارنی لہچے میں کہا پھا۔
”کبا واقعی۔۔؟؟“
روحان کا میہ حیرت سے کھال پھا۔
”ہاں پا۔۔ سچ کہہ رہی ہوں میں۔۔ آپ حاہیں نو نہاں موخود ساری لڑک پوں سے نوجھ سکتے
ہیں۔۔“
”نہیں نہیں مچھے نقین ہے اب جیبا حاہے لگادو۔۔ میں ئ بار ہو۔۔“
روحان کی پاجھیں کھلی پھیں۔۔ اسکی پات سن کر سب نے قہقہہ لگاپا پھا۔
___________________________
جسام ا ئتے کمرے میں پھا اسکی طی نعت پھبک نہیں پھی۔ اس نے میز کے دراز سے ائنی
دواٸی نکالی پھی اور پھر یہ دپکھ کر پرنسان ہوگبا پھا کہ دواٸی جنم ہو حکی پھی۔
”سٹ۔۔“
جسام نے ا ئتے جسم میں اپھنی درد کی پھیسوں کو پرداست کرنے ہوٸے کہا پھا۔
ُ
کچھ دپر کمرے میں اِ دھر ادھر نہلتے کے نعد اس نے ڈاکیر کا تمیر مالپا پھا۔
سالم و دغا کے نعد اس نے ائنی طی نعت کا ئ باپا پھا۔ پکبلف کے پاعث جسام کے جہرے پر
نسییہ تمودار ہوا پھا۔
”مشیر جسام جیبل آپکی رنورنس ئبار ہیں۔۔ آپ ہر حال میں ہسیبال آحاٸیں میں آپکو نچ ھلے دو
دن سے کال کر رہا ہوں جبکہ آپ کوٸی رنسبانس نہیں دے رہے ہیں۔۔“
ڈاکیر کا لہجہ سحت پھا۔
”معذرت ڈاکیر صاحب۔۔ میرے پھاٸی کی سادی ہے۔۔ نس اسی لیتے نہیں آ سکا۔۔“
جسام نے سرمبدہ لہچے میں ئباپا پھا۔
____________________________
اگلے دن ڈاکیر پاسط اور مفدس آنی ا ئتے نخوں سمیت سبد ہاٶس میں نہنچ حکے پھے۔ انسا ممکن
نہیں پھا کہ روحان کی زپدگی کی سب سے پڑی خوسی میں وہ دونوں سامل پا ہونے۔۔
”زپدگی کی نٸی سروغات کرنے حا رہے ہو پرخوردار حدا تمہیں ہزاروں خوسپوں سے
نوازے۔۔“
ڈاکیر پاسط نے اسے دل سے دغا دی پھی۔
روحان کی خوسی کا کوٸی پھکایہ نہیں پھا۔ اسے نو اس پات پر نقین کرپا مشکل ہو رہا پھا کہ
حاتم رچصنی کبلیتے مان گٸی پھی۔
لبکن نچھلے دو دنوں سے اسکا حاتم سے سامبا نہیں ہوا پھا۔ وہ اس سے مل کر نوجھبا حاہبا پھا کہ
وہ خوش پھی پا نہیں___ لبکن موقع نہیں مل پا رہا پھا۔
وہ حاتم سے ملتے کی پرکیب سوچ ہی رہا پھا حب سبد جیبل اسکے کمرے میں داحل ہوٸے۔۔
”ڈپڈ آپ۔۔؟؟“
وہ حیران ہوا پھا۔
”تمہارے لیتے وہ حاپدان کی ہر روائت کو نوڑنے کبلیتے ئبار رہنی پھی۔۔ اور میں نے پھی صرف
اسکا سوچ کر تمہیں حاپدان سے پاہر سادی کرنے کی احازت دی ہے۔۔ کہ کہیں فبامت کے
روز وہ میرا گرئ بان پا پکڑ لے۔۔“
وہ چق نقت ئبان کر رہے پھے۔
______________________
پ
مہبدی کی رسم حاری پھی۔ ماہم اور حاتم دونوں سخی سپوری ینھی پھیں۔
آسیہ ئبگم نے دونوں کی نظر اپاری پھی۔ ماہم اور ساس اور ئبد ائنی نهو کو دپکھ کر نہت خوش
ہوٸی پھیں۔
گ
نورے گھر میں گہما ہمی پھی۔ ماہی کی خونصورت آپکهوں میں ائ نطار کے د ئپ حل رہے پھے۔
وہ جسام کو اپک نظر دپکھبا حاہنی پھی۔
وہ کل سے نہیں آپا پھا۔ اسکی پیباب نظریں پار پار دروازے کی طرف اپھ رہی پھیں۔
لبکن پا اسے آپا پھا اور پا ہی وہ آپا پھا۔ ماہی دل مسوس کر رہ گٸی پھی۔
____________________________
پ
رات کے اپک نچے کا وفت پھا۔ حاتم سبگھار میز کے سا متے ینھی ائبا زنور اپار رہی پھی۔
کمرے میں مدھم روسنی پھی۔ اسکا پھاری پھکرم ڈو ئیہ ئبڈ پر پڑا پھا۔
وہ نوری نوجہ سے خوڑپاں اپار رہی پھی حب کمرے میں کسی کے موخودگی کے اجساس سے
خوپکی۔۔
حاتم نے گردن موڑ کر دروازے کی طرف دپکھا نو دھک سے رہ گٸی پھی۔ اس سے کچھ
قاصلے پر سیتے پر پازو پاپدھے ،دنوار سے ئبک لگاٸے۔۔ روحان کھڑا پھا۔ خو فرصت سے اسے ہی
دپکھ رہا پھا۔
”آ۔۔آپ۔۔ نہاں۔۔؟؟“
وہ اپک جھبکے سے کھڑی ہوٸی۔ گود میں رکھی خوڑپاں ئنچے گر حکی پھیں۔
”کیسی ہو مسز؟؟“
وہ جمکنی آپکهوں سے نوجھ رہا پھا۔ وہ سادہ سے کیڑوں میں مل پوس پھا۔ سباہ رپگ کی واسکیٹ نہتے
اسکی سخضیت پکھر آٸی پھی۔
”نہیں۔۔“
حاتم نے سحت لہچے میں خواب دپا پھا۔
”میرا جبال ہے پھر آپکو ا ئتے شسر سے اس وفت مالقات کرنی حا ہیتے۔۔ میں انہیں پالنی
ہوں۔۔ نہاں اس وفت وہ آپکو دپکھ کر خوش ہو پگے۔۔“
حاتم غصے سے کہتے ہوٸے دروازے کی طرف پڑھی۔
”ائنی پھی کبا حلدی ہے مسز۔۔ ظالم سماج کو درمبان میں مت الٶ۔۔ نہلے ہی نی حان میں
مچھے مہبدی کی رسم میں سرپک نہیں ہونے دپا۔۔“
وہ اسکے را ستے میں حاٸل پھا۔ اسکا دکھ سن کر حاتم نے پامشکل ائنی ہیسی ضنط کی پھی۔
”تمہیں ئبا ہے نچھلے دو پین دنوں سے میں نے تمہیں نہیں دپکھا۔۔ نقین مانو سب کچھ پھ نکا لگتے
لگا پھا۔۔“
حاتم کو نقین نہیں ہو رہا پھا کہ یہ وہی روحان جیبل پھا جسے وہ نچھلے اپک سال سے حائنی پھی۔
یہ ائبا سوخ کیسے ہو سکبا پھا۔
روحان نے ہاپھ پڑھا کر وہ ڈو ئیہ حاتم کے سر پر اوڑھاپا پھا۔
حاتم کے سنہری پال کمر پر پکھرے پڑے پھے۔ ہلکے مبک اپ سے مزین جہرہ ڈو ئتے کے ہالے
میں مزپد خونصورت ہو گبا پھا۔
”جی پالکل۔۔“
حاتم نے نظریں جھکاٸے کہا پھا۔
”مچھے لگا ساپد تم پھی ملبا حاہنی ہو۔۔ میں اسی لیتے آگبا۔۔“
وہ لہچے میں ئنجارگی سمونے کہہ رہا پھا۔
”میری پد نضینی کہ میرا جہرہ آرجے سے ملبا ہے۔۔ میں نو جہرہ پدل کر تمہارے سا متے آپا پھا۔۔ در
چق نق یت حلے ہوٸے جہرے کے ساپھ۔۔ ل بکن ہللا نویہ تم نے ئب پھی مچ ھے ف پول نہیں
کبا۔۔“
”مچھے لگا پھا کہ ائنجل اپک پرم دل لڑکی ہوگی۔۔ لبکن اس سے ملتے کے نعد ئبا حال کہ وہ نو
ڈاٸن ہے۔۔“
روحان نے مسکراہٹ ضنط کرنے ہوٸے ئ باپا۔
حاتم کرئٹ کھا کر اجھلی پھی۔
اسے اب کچھ کچھ سمچھ آرہا پھا۔
”مچھے سمچھ نہیں آپا کہ آپ کون ہیں؟ آرجے ،مون پا پھر روحان جیبل؟؟“
اسکی پات سن کر وہ ائنی حگہ سے اپھا پھا۔ سیب کو وانس پلیٹ میں رکھتے کے نعد وہ اپک پار
پھر اسکے سا متے کھڑا پھا۔ آپکهوں میں حاتم کبلیتے حذپات مجل رہے پھے۔
جبکہ جہرے پر سنجبدگی جھاٸی پھی۔
”میں ہانی کبلیتے آرجے ،ائنجل کبلیتے مون جبکہ ام حاتم کبلیتے روحان جیبل ہوں____ تم
زپدگی کے سارے نہروں میں جیتے پھی روپ پدلو گی___ ہر نہر میں اپک نٸے روپ میں،
مچھے ا ئتے ساپھ پاٶ گی___“
روحان نے حاتم کا ہاپھ پھا متے ہوٸے کہا پھا۔
”تم حاہے سات پراغظموں کی سیر کو حاٶ پا سات سم بدروں کی___ تم حاہے سانویں آسمان
کو جھو کر آٶ پا سم بدر کی گہراٸی سے سیپ نکا لتے حاٶ___ تم مچھے ہر حگہ پر ا ئتے ساپھ پاٶ
گی__ میں نے زپدگی کے نہت سے نہر تمہارے ئبا گزارے ہیں___ میں اب تمہارے ساپھ
جیبا حاہبا ہوں__ تم میرا ہر قدم پر ساپھ ئنھاٶ گی نو میں ہر مشکل کا مفاپلہ کروں گا__ میں
ہر طوقان سے پکرا حاٶں گا___ کبا تم مچھے ا ئتے ساپھ دپکھبا حاہنی ہو؟ کبا تم میرا ساپھ ئنھاٶ
گی؟؟“
وہ دل سوز آواز میں سچر پھوپک رہا پھا۔
حاتم نے اسکے پھو پکے گٸے سچر میں ا ئتے وخود کو گم ہونے محسوس کبا پھا۔
اسکی آواز سن کر حاتم جیسے ہوش میں آٸی پھی۔ اپک جھبکے سے ائبا ہاپھ کھینجا پھا۔ وہ
سپیباگٸی پھی۔ اس نے روحان کا یہ روپ آج دپکھا پھا__
اسے سمچھ نہیں آرہی پھی کہ اسکے کیتے روپ پھے۔
”آپکو اب حاپا حا ہیتے۔۔ مچھے سوپا ہے۔۔ سدپد پیبد آٸی ہے اور اگر کسی نےآپکو نہاں دپکھ لبا
نو__
”کہاں پا نہیں آٸے گی۔۔ وہ حائنی ہے میں ا نسے موقعوں پر تمہیں دپکھتے صرور آپا ہوں۔۔“
وہ اپک پار پھر اسے خونکا گبا پھا۔
”مطلب وہ حائنی ہے کہ حب میں نکاح والے دن تمہیں دپکھتے آسکبا ہوں نو آج ک پوں
نہیں۔۔؟؟
یہ دپا پھا اپک اور ساک روحان جیبل نے ام حاتم کو۔۔ وہ نےنسی سے ا ئتے سا متے کھڑی اس
سخص کو دپکھ رہی پھی خو رستے میں اسکا سوہر پھا لبکن حاتم کا اس وفت دل کر رہا پھا کہ
کوٸی حیز مار کر اسکا سر پھاڑ دے۔
پ ک س گ ن ً
اگر وہ ا نسے ہی ساک د ئ با رہبا نو قیبا کچھ دنوں پک وہ پا ل ہو نی ھی۔
حاتم نے حاموسی سے الماری سے ا ئتے کیڑے نکالے اور ڈرنسبگ روم کی طرف پڑھ گٸی۔
”اگر آپ میرے پاہر نکلتے سے نہلے نہاں سے نہیں گٸے نو سخی میں۔۔
حاتم نے ائبا غضہ ضنط کرنے ہوٸے کہا پھا۔
_______________________
گ
دونوں پاراپیں آحکی پھیں۔ ہر طرف گہما ہمی پھی۔ دونوں د لہے نہت وجنہہ لگ رہے پھے۔
مہرون رپگ کی سیروانی نہتے روحان نہت خوش نظر آرہا پھا۔
جسام کی نظریں کسی کو ڈھوپڈ رہی پھیں۔
کچھ دپر ڈھوپڈنے کے نعد اسے ماہی نظر آگٸی پھی۔ وہ اپال کے ساپھ پھی۔
”جی نولیں۔۔“
وہ سنجبدہ لہچے میں نولی پھی۔ دو دنوں سے وہ اس دسمن حان کو دپکھتے کی دغاپیں ماپگ رہی
پھی۔ اور آج حب وہ سا متے آپا نو نظروں نے دپکھتے سے انکار کردپا پھا۔پلکیں جھک گٸی
پھیں۔
”دل نوڑنے کی معافی نو نہیں ہونی لبکن میں پھر پھی معافی ماپگبا ہوں آپ سے۔۔“
جسام نے ا ئتے اپدر اپھتے درد کو ضنط کرنے ہوٸے کہا پھا خو جسم کے ساپھ ساپھ دل میں
پھی ا ئتے ئنچے گاڑے پینھا پھا۔
”حب آپ حا ئتے ہیں کہ معافی نہیں ہونی نو ماپگ ک پوں رہے ہیں؟؟“
ماہی نے تم آپکہیں لیتے نوجھ رہا پھا۔
نہلے ماہم کی رچصنی ہوٸی پھی وہ مہرون پھاری کامدار لہبگے میں روائنی دلہن ئتے نہت
خونصورت لگی پھی۔
آسیہ ئبگم نے اپھی اسے پھبگی آپکهوں سے تم کبا ہی پھا حب سبد جیبل نے رچصنی کی پات کی
پھی۔ وہ سب لوگ سادی ہال میں پھے۔
اور خراب موسم کے پیش نظر حلدی نکلبا حا ہتے پھے۔ آج روحان جیبل نہت خوش پھا۔ ائبا کہ
ن
اسکی خوسی کا کوٸی عمل وپدل نہیں پھا۔
اس نے حاتم کو اپک نظر دپکھا پھا۔ ا ئتے پالوں سے امیزاج نعنی گولڈن رپگ کے لہبگے میں وہ
سخی سپوری روحان کے دل کے ساز ج ھیڑ گٸی پھی۔
جسام جیبل خو کافی قاصلے پر موخود ان دونوں کو دپکھ رہا پھا جنہیں ساپد اپک دوسرے کبلیتے ئباپا
گبا پھا۔
روحان کے جہرے سے جھلکنی خوسی___اسکے جہرے کی مسکراہٹ نے جہاں جسام کو خوش
کبا پھا وہیں ام حاتم پر نظر پڑنے ہی اکے اپدر اذ ئت کی اپک گہری لہر اپھی پھی۔
ائنی مجیت کو جھوڑ د ئ با ائ با آسان نہیں ہوپا___اسے اب ماہی کی مجیت کا اجساس ہوپا پھا جسے
اس نے اپک پار پھکراپا پھا۔
وہ نو حاتم کے ئنچ ھے اپک پار گبا پھا جبکہ ماہی نو پاگل پھی اسکے لیتے___
لبکن مجیت صرف پا لیتے کا پام ہی نو نہیں ہے کچھ لوگوں کے چصے میں نس ہچر اور فرپانی ہی
آنی ہے۔
اور یہ ہچر جسام کے چصے میں آپا پھا۔۔ اور کون حائبا پھا وفت کے ساپھ ساپھ ساپد سنھی لوگ
ہچر کی آگ میں حلتے والے پھے___
______________________________
حاتم کبلیتے یہ سب نہت مشکل پھا۔ آسان نہیں پھا اس سخص سے سادی کرپا جسکے ساپھ
اسکی ماصی کی اپک خوفباک پاد خڑی ہوٸی پھی۔
پیسک آرجے اب روحان جیبل ین چکا پھا۔ ل بکن انسان نو انسان ہونے ہیں وہ دوسرے انسان
کے مرنے کے نعد پھی اسکی غلطی نہیں پھو لتے___ خو غلطی ہم انجانے میں کرنے اور خو
غلطی ہمارے پزدپک غلطی نہیں ہونی___ وہ دوسروں کے پزدپک گباہ کا درجہ رکھنی ہے۔
اور اس انسان کی الچھ پوں کو کون سمچھ سکبا ہے جسے نفرت پھی اور حاہت پھی اپک ہی سخص
سے ہوٸی ہو____
سام سات نچے کے فرئب وہ لوگ پارات وانس لے کر سبد ہاٶس نہنچ حکے پھے۔
سردی اور خراب موسم کے پیش نظر مجبلف رسومات سے حلدی قارغ ہونے کے نعد حاتم کو
اسکے کمرے میں نہنجادپا گبا پھا۔
حاتم نے اپک لمنی سانس حارج کی پھی اور پھر ا ئتے ئتے ہوٸے اغضاب کو ڈھبال جھوڑ دپا
پھا۔
پ
وہ آپکہیں ئبد کیتے ئبڈ سے نست نکاٸے ینھی پھی حب احاپک امڈنی آوازوں اور سور نے اسے
ہڑپڑانے پر مجپور کردپا پھا۔
________________________
وہ سادی ہال میں ہی پھا حب جسام کو ا ئتے سر میں سدپد درد اپھبا محسوس ہوا پھا۔
ڈاکیر نے اسے ہسیبال آنے کی ہدائت کی پھی جسے وہ نظر اپداز کرکے سادی کی ئبارنوں میں
مگن ہوگبا پھا۔
پارات سے وانسی پر جسام کو ا ئتے ہاپھوں اور پیروں کی حان نکلنی محسوس ہوٸی پھی۔ اسکے
نورے جسم میں سدپد درد پھا۔ وہ پاحانے کیسے ضنط کیتے ہوٸے پھا۔
اس سے نہلے جسام کچھ کہبا روحان اسکے گلے لگ گبا پھا۔ وہ جسام سے جھ سال جھوپا پھا اور
جسام نے اسکی ہر خواہش اور الڈ کو سر آپکهوں پر رکھا پھا۔
جسام اسکی اس خرکت پر دھک سے رہ گبا پھا۔
”تمہیں ئبا ہے سامو کاکا میری زپدگی میں دو لوگ ا نسے آٸے ہیں ج نکا پام ح سے سروع ہو کر
م پر جنم ہوپا ہے___ اپک جسام اور دوسری حاتم___ میں تم دونوں سے نہت مجیت کرپا
ہوں__ تم دونوں روحان جیبل کی ظافت ہو__اسکے مسکرانے کی وجہ ہو___“
روحان کا چضار نہت ئبگ پھا۔ پاحانے ک پوں آج اسکا دل ڈر رہا پھا وہ جسام کو نہیں جھوڑپا حاہبا
پھا۔
”گ ھیرا کھال کرو جباب اب نچے کی حان لو گے کبا؟؟“
جسام نے سرارنی لہچے میں کہا پھا۔
”دپکھو سامو کاکا مچھے دھوکہ د ئتے کی کوشش کی پا نو میں تمہیں حان سے ماڑ ڈالوں گا۔۔“
روحان نے صدی لہچے میں کہا پھا اور پھر اس سے الگ ہوا۔
”ادھر آٶ۔۔“
جسام نے اسے ہاپھ کے اسارے سے پالپا پھا۔ اور مدنجہ پیز پیز قدموں سے پھا گتے کے اپداز میں
ان دونوں کی حائب پڑھی۔
”دکھاٶ ادھر۔۔“
روحان نے اسکی پیسانی کو جھو کر دپکھا پھا۔
”پھاٸی میں ڈاکیر ہوں۔۔ آپ مچھ سے جھوٹ نہیں نول سکتے۔۔ آپکو واقعی نہت پیز نجار
ہے۔۔“
مدنجہ چفگی لیتے کہہ رہی پھی۔
”حلیں اپدر میں آپکو دوا د ئنی ہوں اور حاٸے پھی۔۔“
ک
مدنجہ نے اسکا ہاپھ ھینجتے ہوٸے کہا پھا۔
وہ پی پوں اسے کچن کے پاہر سے الٶ نج میں لے آٸے پھے۔ وہ اسے صوفے پر پینھا حکے پھے۔
جسام کی رپگت اب ئبلی پڑ رہی پھی۔
___________________________
”وہ جی جھونے ساٸیں کی طی نعت نہت خراب ہوگٸی ہے سب انہیں ہسیبال لے کر
گٸے ہیں۔۔“
مالزمہ نے ئ باپا پھا۔
”جی اجھا۔۔“
مالزمہ سر کو ہالنی حا حکی پھی۔ ج بکہ ئنچھے حاتم کے ہاپھ کائپ رہے پھے۔ اسکا پازک سا دل
پیزی سے دھڑک رہ پھا۔
پ ً
نفرئبا پیس میٹ نعد وہ سادہ سے حلتے میں الٶ نج میں نی حان کے پاس ینھی پھی۔ نی حان
کافی پرنسان نظر آرہی پھیں۔ انکا خوان پیبا خو نےہوش ہو چکا پھا اور وجہ پھی نہیں معلوم پھی۔۔
نی حان کے دل میں سو طرح کے وسوسے سر اپھار رہے پھے۔ جنہیں وہ جھبکنی دغا ما پگتے میں
مشعول پھیں۔
” ان ساء ہللا“
نی حان ا ئتے آنسوں ضنط کر رہی پھیں۔
”پیبا تم نے دلہن کا خوڑا ک پوں اپار دپا۔۔ نہتے رہنی پلکہ آرام کرو ا ئتے کمرے میں سب پھبک
ہوگا۔“
نی حان کچھ سینہلیں نو حاتم کو اس حلتے میں دپکھ کر ئبار سے کہا۔
”غالم دین ساہ پیتے کو فون مالٶ اور ئبا کرو جسام کیسا ہے اب۔۔“
نی حان نے ا ئتے پرسوں پرانے مالزم سے کہا پھا خو سر جھکاٸے اپک حائب کھڑا پھا۔
اپک ہی پل میں سب پدل گبا پھا۔ خوسپوں والے گھر میں اب اپک گہری خوفباک حاموسی
جھاٸی پھی۔
روحان کا دماغ ساٸیں ساٸیں کر رہا پھا۔ وہ ہسیبال کی راہدری میں کھڑا پھا۔
وہاں موخود ہر سخص پرنسان پھا۔ اپھی کچھ پل ہی گزرے پھے حب روحان کی ج یب میں رکھا
فون پھرپھراپا۔
یہ جسام کا موپاپل پھا جسے وہ آنے ہوٸے نےدھبانی میں صوفے سے اپھا الپا پھا۔
کسی ڈاکیر راجبل کی کال پھی۔
روحان نے جسک پڑنے ل پوں پر زپان پ ھیرنے ہوٸے فون اپھاپا پھا۔
”مشیر جیبل آپ آج پھر نہیں ہاسیبل آٸے___ آپ حا ئتے ہیں آپکی حان کو کیبا چظرہ اور
پا آپ ائنی رنورنس الٸے ہیں__ خو میں نے آپکو کہا پھا۔۔“
کسی مرد کی آواز اپھری پھی جسے سن کر روحان گبگ رہ گبا پھا۔
”ڈاکیر راجبل۔۔“
روحان کاپینی آواز میں نوال پھا۔
دس میٹ نعد نورچ میں گاڑی ر کتے کی آواز آٸی پھی۔ غالم دین پاہر کی حائب پھاگا پھا۔
پانچ میٹ نعد وہ اپک قاٸل سمیت کمرے سے پاہر نکال پھا۔
”ساہ پیبا جسام کیسا ہے؟؟“
نی حان نے نوجھا پھا۔
کنھی کنھی احاپک فبامت آحانی ہے۔۔ اس طرح وارد ہونی ہے کہ انسان سوچ پھی نہیں
سکبا__ ساری خوسباں جیسے ملبا میٹ ہو کر رہ حانی ہیں۔
روحان ڈاکیر راجبل سے مل کر پار نکال پھا۔ وہ سن دماغ اور ہارے ہوٸے خواری کی طرح
راہداری سے گزر رہا پھا۔
اسے نقین نہیں ہو رہا پھا کہ خو اسکے کانوں نے سبا وہ سچ پھا۔۔۔؟؟
قاٸل کو گاڑی میں رکھتے کے نعد وہ کینی ہی دپر پیز پرسنی پارش میں گاڑی سے ئبک لگاٸے
کھڑا پھا۔ اسکے جسم کے ساپھ ساپھ جیسے اسکی روح پھی حل رہی پھی۔
کچھ آنسو اسکی آپکھ سے نکلے پھے اور پارش میں پانی میں مل کر نہہ گٸے۔
_________________________
حاتم نے فون کرکے جمدان صاحب کو سب ئبادپا پھا۔ کچھ ہی دپر وہ سب لوگ گھر آگٸے
پھے۔
مدنجہ کو حب جسام کی ئنماری کا ئبا حال اس نے میہ پر ہاپھ رکھ کر ائنی جنخ کا گال گھوئبا پھا۔
صبا ٕ جیبل جیسے ڈھہہ گٸے پ ھے۔
ہر سخص سدپد صدمے کے زپر اپر پھا۔
جسام کو ائنہانی پگہداست کے نوئٹ میں رکھا پھا۔ اسے آکسنچن لگی ہوٸی پھی۔
ڈاکیرز نے کہا پھا کہ وہ لوگ کافی لیٹ ہوگٸے پھے لبکن وہ ائنی طرف سے جسام کا غالج
کرنے کی نوری کوشش کر ئ بگے۔
انهوں نے کہا پھا پلڈ کپیسر کے مرنض کنھی کنھی نو کافی عرصہ جی لیتے ہیں لبکن کنھی کنھی
نہت حلد جنم ہوحانے ہیں___
”دپکھتے مشیر جیبل امرپکہ جیسے پرفی پافیہ ملک میں پھی ہر نو میٹ میں اپک انسان پلڈ کپیسر
سے مر حاپا ہے۔۔ یہ نو پھر پاکسبان ہے الییہ ہم نوری کوشش کر ئ بگے۔۔“
ڈاکیر کی پات پر روحان نس انہیں دپکھ کر رہ گبا پھا۔
_________________________
نورے جیبل حاپدان میں اپک خوف و ہراس پ ھبل گبا پھا۔
ماہی کو ائبا آپ جنم ہوپا محسوس ہوا پھا۔ اسے نقین نہیں ہو رہا پھا۔
وہ ئبا پانی کی مچھلی کی طرح پڑپ رہی پھی۔
اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ حذپات و اجساسات کو کس سے ئبان کرے؟؟
وہ اپدر ہی اپدر رو رہی پھی۔ حاک ہو رہی پھی۔ وہ جسام کو دپکھبا پھی حاہنی پھی اور دپکھتے کی
ہمت پھی نہیں پھی۔
”تم مچھے نوں دھوکہ نہیں دے سکبا مشیر جسام جیبل۔۔ سبا تم نے۔۔ تم دھوکے پاز نہیں ہو
سکتے۔۔“
وہ موپاپل میں اسکی نصوپر دپکھتے ہوٸے حالٸی پھی۔ اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رو دی پھی۔
___________________________
صبا ٕ جیبل کی طی نعت کافی خراب ہوگٸی پھی۔ خوان پیتے کی ئنماری کا سن کر وہ شہم
گٸے پھے۔ مدنجہ کو اور انہیں گھر پھنج دپا پھا گبا پھا۔
ہسیبال میں موخود ہر سخص اپک دوسرے سے نظریں خرا رہا پھا۔
سب لوگ ا ئتے آپ کو قصوروار سمچھ رہے پھے حاالپکہ ان میں سے کسی کا قصور نہیں پھا۔
اس نے روحان کو نہیں ئباپا پھا ئباپا پھا کہ حاتم زپدہ پھی۔
وہ اسکی خوسی میں خوش پھا۔ اپک پار ائنی خواہش کا اظہار کرنے اور حاتم کا انکار سیتے کے نعد
اس نے کنھی حاتم کو ئبگ نہیں کبا پھا۔
ت س س ن س
ھ پ پ م م ہ
وہ خی مرد ہرگز یں پھا۔ ا کی پانوں یں ،اور ا کی ذات یں ا ک ہراٶ پھا۔ حا م نے اسے ط
سدت نسبد نہیں پاپا پھا__
وہ مضپوط کردار کا مالک پھا۔ حانے ہللا نے اسے کس منی سے ئ باپا پھا کہ کنھی کوٸی سکوہ
نہیں کبا پھا اس نے___
ہمیشہ روحان کا ساپھ دپا پھا۔
حاتم نے آپکہیں ئبد کرکے صوفے سے ئ بک لگا لبا پھا۔ اسکا ہاپھ اپھی پک روحان کے ہاپھ پر
پھا۔
روحان کو اسکے ہاپھ کا سرد ین محسوس ہوا پھا خو پھبڈ اور موسم کی وجہ سے پھا۔ اس نے ا ئتے
دونوں ہانهوں میں حاتم کا پازک ہاپھ دپا لبا پھا۔ وجہ ا ئتے گرم ہانهوں سے اسکے سرد پڑنے ہاپھ
کو گرماٸش نہجاپا پھا۔
پارش میں پھبگی رات آہسیہ آہسیہ سرکتے لگی پھی۔
_________________________
اگلے دن سام کے وفت جسام کو ہوش آپا پھا۔ نی حان پھی ہسیبال میں موخود پھیں۔
وہ پھوڑی پھوڑی دپر سب سے مال پھا۔ اس سے نوال نہیں حا رہا پھا لبکن پھر پھی خوصلے پر پھا۔
”مچھے نقین نہیں ہوپا کہ سامو کاکا مچھے دھوکہ دے سکبا ہے۔۔“
روحان نے سکوہ کبا پھا۔ جسام مسکرادپا پھا۔ پھبکی سی مسکراہٹ___
حاتم اسکی خواہش کا سن کر حیران رہ گٸی پھی۔ رات پھر حا گتے کی وجہ سے اسکی آپکهوں
میں گالنی ین اپھر آپا پھا۔ وہ کافی پھکی ہوٸی محسوس ہو رہی پھی۔
وہ کا پیتے قدموں سے کمرے میں داحل ہوٸی پھی۔ جسام کو اس طرح نشیر پر لیتے دپکھ کر
حاتم کو دکھ ہوا پھا۔ ڈاکیر پاحانے کن کن پیسپوں کبلیتے اسکی رگوں سے خون نکال رہے پھے۔
حاتم کو ا ئتے سا متے دپکھ کر جسام کی آپکهوں میں اپک دم جمک اپھری پھی۔ وہ ہلکہ سا مسکراپا
پھا۔
ساخروں والی مسکراہٹ___
حاتم اسکے ئبڈ سے کچھ قاصلے پر رکھی کرسی پر پینھ حکی پھی۔
”معاف کردو مچھے میں نے آپکی زپدگی کی سب سے جسین پل ئباہ کر دنے ہیں۔۔“
حاتم نے پڑپ کر اسے دپکھا پھا۔
”میں آپکو آج اپک کہانی سباپا حاہبا ہوں۔۔ اپک خونصورت کہانی۔۔“
جسام کی پات پر حاتم الچھی۔
”جی۔۔“
حاتم نے ائبات میں سر ہالپا پھا۔
____________________________
”یہ کہانی خو ہانی اور آرجے سے سروع ہوٸی__ اپک نہت ہی عج یب موڑ سے۔۔
جس میں میں پاحانے کہاں سے سامل ہوگبا پھا__؟؟
مچھے خود سمچھ نہیں آٸی۔۔
اپک لڑکی کا ئبداٸسی نسان۔۔ جس نے مچھے سالوں پاگل کیتے رکھا۔ مچھے پاپدھے رکھا__ لبکن وہ
جمک وہ نسان میرے لیتے نہیں پھا___
میں حب پھی اسے دپکھبا حاہا اس نسان کی جمک نے مچھے نظریں جھکانے اور رخ موڑنے پر مج پور
کبا کہ مچھے دپکھتے کی احازت نہیں___
ہر کہانی میں اپک پیسرا ہوپا ہے لبکن میں حیران ہوں اس کہانی میں کسی پیسرے کو آنے ہی
نہیں دپا گبا___
حب مکی نے آنے کی کوشش کی نو آرجے موخود پھا۔
حب مبڈی نے آنے کی کوشش کی نو مون موخود پھا__
حب جسام نے آپا حاہا نو روحان جیبل دنوار ین کر کھڑا پھا___
کسی پیسرے کو آنے ہی نہیں دپا گبا___
دو لوگوں نے اپک دوسرے سے نفرت کی___ اور پھر مجیت پھی___
پا کوٸی پیسرا ان لوگوں کو پدطن کر سکا اور پا ہی مال سکا___
آپکو لگبا ہے کہ آرجے نے آ پکے ساپھ غلط کبا پھا۔۔ لبکن اگر و انسا نہیں کرپا نو کبا ہوپا؟؟
کبا وہ کنھی آرجے سے روحان جیبل پک کا سفر طے کر پاپا___
ہللا کچھ ئبدوں کو جن لیبا ہے جنہیں آزماپا حاپا ہے اور انہی کے ذر نعے دوسروں کو امنجان میں
ڈاال حاپا ہے۔۔
آپکو لگبا ہے کہ آ پکے ساپھ پرا ہوا؟ کبا کنھی آپ نے سوحا ہے کہ اگر انسا پا ہوپا نو کبا ہوپا؟؟
ً
اگر ہللا نے کسی اور کو جن لبا ہوپا نو کبا آج آپکو روحان ملبا۔۔؟؟ نقیبا نہیں اسی لڑکی کو ملبا جسے
اس کرب سے گزارا حاپا___
آپ خوش نضیب ام حاتم__ آپکو آزماپا گبا اور آزمانش ہللا ا ئتے نسبدپدہ ئبدوں کی ہی کرپا
ہے___
خو آرجے نے کبا وہ اپک سلفاٸئٹ کی طرف سے قظری عمل پھا۔
”وہ ہمیشہ کہبا پھا کہ انسان کو سدت نسبد ہوپا حا ہیتے۔۔ امرپکہ میں اسکا سکول ئنچر پھا خو کہبا پھا
کہ فبل ہو حاٶ پا پاپ کر حاٶ۔۔ یہ پاس ہونے والے لوگ مچھے نہیں نسبد___“
”پانی۔۔“
جسام کا گلہ جسک ہوچکا پھا۔
حاتم نے اپھ کر اسے گالس میں پانی ڈال کر دپا۔
جسام نے گھوئٹ گھوئٹ ئبا پھا۔
”مچھے لگبا پھا کہ وہ صرف ام حاتم سے معافی ماپگبا حاہبا ہے۔۔ اسکی مجیت کا اپدازہ نعد میں
ہوا۔۔
میں سرمبدہ ہوں کہ میں نے ائنی نسبدپدگی کی وجہ سے سادی کا کہا۔۔ حاالپکہ مچھے اسکا کوٸی
خق نہیں پھا____
ئبا ہے جس دن اس نے نکاح کا ڈرامہ کبا پھا اسی دن اسکی زپدگی سے ہر لڑکی نکل گٸی
پھی۔ اسے لگبا پھا کہ اسکا دل پھر گبا ہے۔۔ لبکن یہ معاملہ ہی کچھ اور پھا__ خو مچھے نعد میں
سمچھ آپا۔
دو سال نہلے میں جج پر گبا نو روحان سے کہا کہ حلو جج پر حلتے ہیں۔۔
اس نے کہا کہ ”میں نے حاتم سے کہا پھا نو سو خوہے کھا کر پلی جج کو حلی___ آج مچ ھے لگ
رہا ہے کہ یہ مجاورہ مچھ پر ہی فٹ ہوپا ہے__ میرا ضمیز احازت نہیں د ئ با کہ وہاں حاٶں۔۔
سرم آنی ہے مچھے ہللا سے__ کسی کا دل دک ھا کر کسی کو موت کے میہ میں دھکبل کر اس
مالک کے گھر پر حاصری لگانے ہوٸے مچھے جبا آنی ہے___“
اور پھر میرے پار پار کہتے پر پھی وہ نہیں گبا۔
لبدن میں وہ اکبال نہیں پھا___ام حاتم کی پادیں اسکے ساپھ پھیں۔ اس نے سماٸل ئبازی
کے ہانهوں خود کی حان کو گ پواپا پھا۔۔
اور پھر اپلف کو نہیں ائباپا خو اپک نہیرین لڑکی پھی___
میں حب سوجبا ہوں نو حیران ہوپا ہوں کوٸی ائنی مجیت پھی کر سکبا___؟؟
اس داسبان کے جھ نہر گزر حکے ہیں۔
تمیر اپک جس میں حاتم اور آرجے کی ائبدانی زپدگی پھی___
تمیر دو جس میں وہ دونوں نوئ پورسنی میں اکنھے ہوٸے___
تمیر پین جس میں حاتم اپدھیروں کی دئبا کی پاسی ئنی ،جس میں اس نے ائنجل کی زپدگی
جی___
تمیر حار جس میں آرجے کی پڑپ کا دور حال ،اس نے پگر پگر حاتم کو ڈھوپڈا__
تمیر پانچ جس میں آرجے کو اپدھیروں کا پاسی ئ باپا گبا اس سے اسکا سب کچھ جھین کر ہللا نے
اسے انسان کی اوقات دکھاٸی___
اور تمیر جھ جس میں وہ آرجے روحان جیبل ئبا لوگوں کے دلوں کو فنح کبا___ حاتم کو دوپارہ
پاپا___
اور اب۔۔ تمیر سات سب سے خونصورت نہر کا آغاز ہوا ہے۔۔ خو سب سے مشکل پھی ہے اور
سب سے جسین پھی___
مشکل اس لیتے کہ روحان جیبل نے خو راسیہ جبا ہے وہ سجانی کا راسیہ ہے مشکالت سے پھرا
ہوا۔۔ لبکن جسین اس لیتے ہے کہ آپ دونوں اپک دوسرے کے ساپھ ہو__
ہرمشکل میں ہر قدم پر___ اور ہمیشہ ساپھ رہو گے___“
حاتم کی آپکہیں تم ہوٸی پھی۔ اسکے لب کبکباٸے پھے۔ لبکن وہ کچھ نول نہیں پاٸی
پھی۔
”میری اپک آخری خواہش ہے۔۔ کبا آپ اسے نورا کرئ بگی؟؟
جسام نے پات پر حاتم نے پڑپ کر اسے دپکھا پھا۔
”روحان جیبل کا ساپھ کنھی پھی مت جھوڑپا ام حاتم___ اس نے ائنی زپدگی میں نہت
نکل نف پرداست کی ہے__ اسکا ہر قدم پر ساپھ ئنھاپا___ ساپد میں یہ رہوں اسکی مشکل میں
اسے خوصلہ د ئتے کبلیتے___ اسکے پاس صرف آپ رہو گی__ صرف آپ___ ح سے سروع
ہو کر م پر جنم ہونے والی حاتم___ م نعنی مجیت___ خو لوگ مجیت پر جنم ہو حانے__
اور آنکا پام پھی م پر جنم ہوپا___ حاتم کی ائنہا پھی مجیت ہی ہے___ وغدہ کریں مچھ
سے__ آپ روحان کا ہمیشہ ساپھ ئنھاٸیں گی__!!“
جسام نے سکون سے آپکہیں موپدھ لی پھیں۔ ساپد اس سے مزپد نوال نہیں حا رہا پھا۔ حاتم
کبکبانے ل پوں اور گالنی آپکهوں سے ا ئتے سا متے پڑے اس سخص کو دپکھ رہی پھی خو شہیساہوں
جیسا مزاج رکھبا پھا۔
خو پیرس میں انفل پاور کے فرئب اگر رک کر اپک نظر کسی کو دپکھ لیبا پھا نو اسے ئنھر کا پیتے پر
مج پور کرد ئ با پھا___
”جش۔۔سام۔۔“
نونے پھونے الفاظ اسکے ل پوں میں دم نوڑ گٸے پھے۔
”کچھ لوگوں کے میہ سے ائبا پام سیبا نہت اجھا لگبا ہے__“
جسام نے آپکہیں کھولی پھیں۔ اسکی پلکیں تم پھیں۔
”اب آپکو حاپا حا ہیتے__ وریہ سانس لیبا مشکل ہوحاٸے گا“
وہ زپردسنی مسکراپا پھا۔ حاتم کو ائبا آپ لرزپا محسوس ہوا پھا۔ وہ اپک جھبکے سے اپھی پھی اور
دروازے کی طرف قدم پڑھا دیٸے پھے۔
وہ لڑکھڑانے قدموں سے کمرے سے پاہر آٸی پھی۔ حاتم کا سر پری طرح حکرا رہا پھا۔
”حاتم تم پھبک ہو۔۔؟؟“
روحان خو پاہر ائ نطار کر رہا پھا حاتم کو نوں لڑک ھڑانے دپکھا نو اسے کبدھوں سے پھا متے ہوٸے
نوجھا۔
”تمہیں گھر حاپا حا ہیتے حاتم۔۔ مچھے تمہاری طی نعت پھبک نہیں لگ رہی__ تم کافی کمزور نظر
آرہی ہو۔۔“
روحان قکرمبدی سے کہہ رہا پھا۔
حاتم واقعی نہت پھک گٸی پھی۔ نہلے سادی کی پھکن اور اب کل سے وہ ہسیبال میں
ہی پھی۔ پھبک سے کھا نہیں پاٸی پھی اور اوپر سے پرنسانی۔
”پھبک ہے۔۔“
حاتم نے حانے کبلیتے حامی پھری پھی۔ وہ مزپد نہاں نہیں رک سکنی پھی۔
اسے روپا آرہا پھا۔
”تمہیں کھانے پر نوجہ د ئنی حا ہیتے۔۔ مچھے تم سے اس نےوفوفی کی امبد نہیں پھی۔۔“
روحان اسے زپردسنی کھاپا کھال رہا پھا۔ جبکہ جسام نچرے کر رہا پھا۔
”دپکھو سامو کاکا زپادہ Over actingکی صرورت نہیں ہے۔۔ یہ نچرے ائنی ئ پوی کو دکھاپا
مچھے نہیں۔۔ میں تمہاری ئ پوی نہیں ہوں۔۔“
روحان خڑ گبا پھا۔ جبکہ جسام اسکی پات سن کر ہیس دپا پھا۔
اسے روحان کا یہ اپداز نہت نسبد پھا۔
ماہی نے یہ م نظر کمرے کے پاہر سے دپکھا پھا۔ سیسے کے اسے پار___ قاصلہ کم پھا اسکے اور
جسام کے درمبان لبکن اس میں یہ قاصلہ مبانے کی ہمت نہیں پھی۔
وہ تم آپکہیں لیتے اسے دپکھ رہی پھی۔ جسام کو ہیسبا دپکھ کر وہ پھی مسکرادی پھی۔
اور اسکی حالت دپکھ کر پھر سے رودی پھی۔
کچھ دپر نعد روحان کمرے سے پاہر نکال نو وہ رخ پدل کر کھڑی ہوگٸی پھی۔ ڈو ئتے کی مدد
سے آپکهوں میں امڈنے آنسوٶں کو صاف کبا۔
”میں حاہبا ہوں کہ ماہین جمدان مچھے کنھی معاف پا کرے پلکہ نفرت کرے“
جسام نے آپکہیں کھول کر اسے دپکھا پھا۔ ان آپکهوں میں اپک عج یب سی جمک پھی۔۔ الوہی
جمک___
کچھ دپر پک گہری حاموسی جھاٸی رہی پھی۔ جسام اسے دپکھبا رہا پھا۔ پھر وہ پلنی اور کمرے
سے پاہر نکل گٸی پھی۔
___________________________
کنھی کنھی ہماری تمام دغاپیں جیسے آسمان پک نہنچ ہی نہیں پاپیں___ امبدیں جیسے نوٹ حانی
ہیں__کچھ انسا ہی سبد جیبل حاپدان میں ہوا پھا__
نچھلے دو دنوں پھبک گزرے پھے جبکہ سام سے جسام طی نعت پگڑ گٸی پھی۔ اسے سانس
نہیں آرہا پھا___
سیتے میں سدپد درد پھا___ اور پھر وہی ہوا پھا جس سے ہر سخص ڈر رہا پھا___
وہ حال گبا پھا ہمیشہ کبلیتے___ کنھی پا وانس آنے کبلیتے__ روحان اسکے پاس پھا__ حب
اسکی روح نے پرواز کبا پھا___
فبامت کا لمجہ پھا۔ اسکے جہرے پر نسییہ اور اسکی نوئنی سانسیں روحان جیبل کو ئنھر کا ئبا
گٸی پھیں۔
”جسام تم مچھے جھوڑ کر نہیں حا سکتے۔۔ سبا تم نے۔۔ تم دھوکا نہیں دے سکتے ہمیں__!!“
لبکن حانے والے کب پلیتے ہیں ،وہ کب آہیں سیتے ہیں انہیں کب پرس آپا ہے شسکپوں
پر__ انہیں نو نس حاپا ہوپا ہے__ اور کچھ لوگوں کو حانے کی نہت حلدی ہونی ہے۔۔ اور
جسام جیبل ان میں سے اپک پھا___
روحان جیبل کو ائبا دل رکبا ہوا محسوس ہوا پھا۔ پاہر پادل زور سے گرحا پھا___ اور اپدر جیسے
روحان جیبل کا دل پ ھٹ گبا پھا۔
وہ سخص جیبا مضپوط پھا ائبا ہی کمزور پائت ہوا پھا۔ پا وہ ائنی خوسی نوری کرسکا پھا ،پا نی حان کی
اور پا ماہی کی___
وہ کسی کو دکھ د ئ با نہیں حاہبا پھا لبکن وہ آج سب کو اپک گہرا زجم دے گبا پھا۔
”پھاٸی اپھ حاٸیں پا۔۔ آپ نو کنھی ائنی کسی کو پرنسان نہیں کرنے پھے۔۔ کنھی کسی کو
پ
رونے نہیں د ئتے پھے۔۔ آج سب رو رہے ہیں آپ اپھیں آپکہیں کھولیں۔۔ د کھیں پا۔۔ سب
آپکی وجہ سے پرنسان ہیں۔۔“
مدنجہ جیسے پاگل ہوگٸی پھی۔ ارجم سے اسے سینھالبا مشکل ہوگبا پھا۔
ماہی نے اپک نظر نی حان اور ص با ٕ جیبل کو دپکھا جبکی زپدگی کی جمع نونخی جیسے لٹ گٸی
پھی۔
نی حان صبا ٕ جیبل کے سیتے سے سر نکاٸے رو رہی پھیں۔
”حپ کر حاٶ سب۔۔ جسام سو رہا ہے۔۔ اسے پیبد آٸی ہے۔۔“
روحان دنی دنی آواز میں حالپا پھا اور پھر اسکے سرہانے کے فرئب رکھی کرسی پر پینھا پھا۔ اسکے
خونصورت ہاپھوں کو پھام رکھا پھا۔
اس سخص کے درد کا اپدازا نو ماہی پھی نہیں لگا سکنی پھی۔ خو نجہ ئبداٸش کے نعد حار سال
پک حاموش رہا پھا۔ حب وہ نوال نو نہال لفظ اسکی زپان نے ”جسام“ ادا کبا پھا۔
اور جسام آج اسے جھوڑ گبا پھا اسکا مرپا نقینی پھا۔
وہ سخص خو ائنی ماں کے مرنے پر نہیں روپا پھا۔ وہ اب جسام کے نہلو میں پینھا اسے اپھتے کی
گزارسیں کر رہا پھا۔
اپک دم سب کچھ ساکت ہوا پھا۔ ماہی نے ائ با دھڑکبا دل ئبد ہونے محسوس کبا پھا۔
اسکی سماعت خواب دے گٸی پھی۔ اسکا دماغ سن ہوچکا پھا۔ وہ نو جسام سے مجیت کی
دعوے دار پھی۔۔
وہ حاچکا پھا اور وہ اب پک زپدہ پھی۔
”ماہی۔۔“
کسی نے اسکے کبدھے پر ہاپھ رکھا پھا۔ وہ پلنی پھی۔
حاتم اسکے پاس کھڑی پھی۔ پھبگی پلکیں لیتے__اسکے پازک ہوئ پوں پر جسکی پھی۔ اسکے جہرے
پر جیسے وپرانی پھی۔
”وہ ہمیں جھوڑ کر نہیں حا سکبا پا۔۔ وہ زپدہ ہے پا۔۔ جسام زپدہ ہے پا۔۔“
پ ھ ج
ماہی نے حاتم کو کبدھوں سے پکڑ کر ھوڑا پھا۔ حا م نے ھوٹ ھوٹ کر رودی ھی۔
پ پ ت چن
”نولو پا۔۔ جسام کو کچھ نہیں ہوا۔۔ جسام زپدہ ہے پا۔۔“
وہ ہزپانی اپداز میں حالٸی پھی۔
”جسام کو کچھ نہیں ہوا۔۔ جسام زپدہ ہے۔۔۔ جسام زپدہ ہے۔۔“
ماہی کی زپان جسام کا ورد کر رہی پھی۔
حاتم اسکے ساپھ ئنچے پینھ گٸی پھی۔
”نولو پا۔۔ جسام پھبک ہے پا۔۔ سب سے کہہ دو حاموش ہوحاٸیں۔۔ اسے ئبگ پا کریں۔۔“
پاہر ماہی اس سب سے حاموش ہونے کی النجا کر رہی پھی۔
ان دو لوگوں نے اپک سخص سے جیسے عسق کبا پھا۔ اسکی ذات سے اسکے کردار سے___
ه َ ه َ ْ َ ِچ َ
ِ”إپا َّللِّ و ِإپـا ِإلی ِہ را عون“
سبد جیبل نے آگے پڑھ کر جسام کی آپکهوں پر ہاپھ رکھ کر انہیں ا جھے ئبد کبا پھا۔
روحان نے اپک جھبکے سے سر اپھا کر ا ئتے پاپ کی طرف دپکھا خو رو رہے پھے۔
اور پھر جیسے اپدھیرا جھا گبا پھا۔۔ ماہی کو سب نس م نظر میں حاپا ہوا محسوس ہوا پھا۔ وہ خواس
م
کھو رہی پھی___ اور پھر کچھ دپر نعد ہر طرف کمل اور گہری حاموسی جھا گٸی
پھی___!!
___________________________
لبکن اسے پرواہ نہیں پھی۔ وہ آج ہی پیرس آٸی پھی۔ یہ اپک مہییہ اس نے پاکسبان میں
کیسے گزارا پھا یہ نس وہی حائنی پھی۔
کچھ دکھ پاقاپل ئبان ہونے ہیں___ کچھ حادنے پاقاپل فراموش ہونے ہیں___
ماہی کا دکھ کوٸی نہیں لکھ سکبا پھا__ وہ زپدہ پھی لبکن زپدگی نو جیسے روپھ گٸی پھی۔
روحان اس سے پاپیں کر رہا پھا۔ یہ م نظر دپکھ کر حاتم کا دل جیسے پھیبا پھا۔ لبکن وہ نچھلے اپک
پ کن ن پ
مہیتے سے ہی م ظر د نی آرہی ھی۔
ھ
روحان جیبل دوسروں کے سا متے کیبا ہی مضپوط اور سمچھدار ک پوں پا نظر آپا ہو۔۔ لبکن اکبلے میں
وہ نہی کام کرپا پھا__ جسام سے پاپیں
حاتم کنھی اسکے اس کام میں دحل اپدازی نہیں کرنی پھی۔ لبکن آج وہ روحان کی طرف پڑھی
پھی۔
وہ حاٸے کا کپ میز پر رکھتے کے نعد روحان کے ساپھ ئنچے پینھ گٸی پھی۔
اور عور سے جسام کی نصوپر دپکھتے لگ گٸی پھی۔
”کچھ لوگ نہاں نستے ہیں۔۔ ہیستے مسکرانے ہیں۔۔ کچھ لوگوں کو مسکن یہ ہوپا ہے۔۔“
اس نے روحان کے سیتے پر دل کے مفام پر ہاپھ رکھتے ہوٸے کہا پھا۔
روحان تم آپکہیں لیتے اسے دپکھ رہا پھا۔
پ
“آپ نہاں جھاپک کر د کھیں وہ آپکو نہاں ملے گا“
”کچھ لوگ ہمارے اپدر نستے ہیں۔۔ وہ ہم سے دور کنھی نہیں حانے۔۔ اور پھول گٸے آپ
حب ام حاتم کو آپ نے مردہ سمچھا پھا__ کبا وہ آپکو جھوڑ کر گٸی پھی۔۔؟؟ وہ ہمیشہ
آ پکے ساپھ رہی پھی پا۔۔ نقین کریں جسام ہمیشہ آ پکے ساپھ رہے گا۔۔“
حاتم نے روحان کا ہاپھ کو پھا متے ہوٸے کہا پھا۔
روحان نے اسکا ہاپھ پکڑ کر ائنی تم آپکهوں سے لگاپا پھا۔
اور ائبات میں سر ہالدپا پھا۔ حاتم مسکرادی پھی۔
وہ اسکے درد کو کم نہیں کر سکنی پھی لبکن پائٹ نو سکنی پھی پا۔۔ اور وہ انسا ہی کر رہی پھی۔
___________________________
پ
وہ نی حان کے کمرے میں ا پکے گھی پوں سے ئبک لگاٸے پینھا پھا۔ نی حان صوفے پر ینھی
پھیں۔
پاہر جمکبلی دھوپ نکلی پھی لبکن پھبڈی ہواٸیں حل رہی پھی۔
”میں حائبا ہوں میں حاسام کی حگہ نہیں لے سکبا نی حان۔۔ ل بکن میں Tryکرونگا کہ اس
جیسا ین سکوں۔۔“
وہ کافی حد پک نہیر اردو نول رہا پھا۔
اسکا لہجہ پرنش پھا۔
”تمہیں ئبا ہے پیبا__ جسام کہا کرپا پھا کہ اس خوپلی میں اسکی دلہن ین کر انسی لڑکی آٸے
گی خو اس خوپلی کی سان و سوکت کا مفاپلہ کرسکے۔۔ خو پروقار ہو___ اور مچھے ا ئتے جسام کبلیتے
انسی لڑکی مل حکی ہے ،اب تم میرے لیتے جسام ہو حاٶ اس لڑکی کو لے آٶ__ جسکی پلقین
تمہیں جسام نے کی ہے“
نی حان تم آپکهوں اور پھبگے لہچے میں کہا پھا۔
خورڈن نے سر اپھا کر انہیں دپکھا پھا۔
نی حان اسکے پالوں کو شہال رہی پھیں۔ وہ آنسو ضنط کرنے کی کوشش کر رہی پھیں۔
خورڈن کو جسام کے ائ نفال کی حیر اپال نے دی پھی۔ جسے سن کر وہ دپگ رہ گبا پھا۔ جسے وہ خود
ا ئتے ہانهوں سے مارپا حاہبا پھا وہ سخص نو خود ہی دئبا جھوڑ گبا پھا۔
وہ پاکسبان آگبا پھا۔
حب وہ خوپلی نہنجا نو صبا ٕ جیبل اس سے لیٹ کر روٸے پھے۔
خورڈن کا دل سحت نہیں پھا پلکہ وہ پدلے کی آگ میں ائبا سحت دل ین گبا پھا۔
اس نے اپک پار ماہی کے اسکی ماں کے واسطہ د ئتے پر ہاپھ سے نسبل پھیبک دپا پھا۔
وہ آپا نہیں حاہبا پھا لبکن پاحانے ک پوں وہ آگبا پھا۔
اور نی حان کو دپکھ کر اسے ائنی ماں پاد آگٸی پھی۔
وہ اپک دم ڈر گبا پھا اسے لگا پھا اسے دھ نکار دپا حاٸے گا
لبکن نہیں نی حان نے آگے پڑھ کر اسکی پیسانی پر ئبار کبا پھا۔
وہ اسکا پھی پیبا پھا۔۔ سگا یہ شہی سوئبال ہی شہی۔۔
جسام نے مرنے سے نہلے نی حان کو سب ئبادپا پھا اور وغدہ کبا پھا نی حان خورڈن کو ائبا پیبا
مچ س
ہی ھیں گی۔۔
اس نے ساری زپدگی پینمی میں گزاری پھی___
اور پھر نی حان حائنی پھی نفرت کو نفرت سے نہیں مجیت سے جنم کبا حاپا ہے۔
سبد جیبل نے پھی خورڈن کو کھلے دل سے ف پول کبا پھا۔
جسام خود نو حال گبا پھا لبکن حاپدان کی خود ساحیہ رواپات پر کاری صرب لگا کرگبا پھا جنهوں نے
مارپھا کی حان لے پھی۔
صبا ٕ جیبل کو کنھی خوش نہیں ہونے دپا پھا۔
نی حان کو اداس رکھا پھا۔ جسام کو پاپدھ کر رکھا پھا__ جنهوں نے ماہی کا دل نوڑا پھا۔
اسکی موت اپک نہت پڑا ئ نعام جھوڑ گٸی پھی جسے سب نورا کرنے کی کوشش کر رہے
پھے۔
”میں آپ سے وغدہ کرپا ہوں نی حان میں جسام کی ہر خواہش کو نورا کرونگا۔۔“
خورڈن نے صدق دل سے وغدہ کبا پھا۔ اور نی حان تم آپکہیں لیتے مسکرا دی پھیں۔
_________________________
”مشیر آرجے عرف سلفاٸئٹ۔۔ آپ سے ملتے کوٸی آپا ہے۔۔ حلدی نسرنف لے آٸیں۔۔“
خورڈن نے اسبڈی روم میں کبانوں کے درمبان پینھے روحان سے کہا پھا۔
روحان نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔ اسکا اپداز پالکل جسام جیسا پھا۔
وہ کینی ہی دپر اسے پکبا رہا پھا۔
”ا نسے کبا دپکھ رہے ہو؟؟“
خورڈن نے سوالیہ نظروں سے نوجھا پھا۔
روحان نے سر سے پاٶں پک اسے دپکھا پھا۔ وہ کافی حد پک جسام سے مسانہت رکھبا پھا۔ وہ
احاپک ائنی حگہ سے اپھا اور خورڈن کی طرف پڑھا پھا۔
خورڈن کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ وہ اسے ک پوں دپکھ رہا پھا۔
اس سے نہلے وہ کچھ کہبا روحان نے اسکے گلے میں ا ئتے پازو ڈال دیٸے پھے۔۔ پالکل و نسے
ہی جیسے وہ جسام کے ساپھ کبا کرپا پھا۔
اب وہ اس سے لیبا کھڑا پھا۔ ا ئتے آنسو ضنط کرنے کی کوشش کر رہا پھا۔
”یہ اپک لمنی پات ہے۔۔ جس میں میرا معافی ماپگبا پھی پیبا ہے لبکن اس وفت تم سے
کوٸی ملتے آپا ہے۔۔ حاٶ نہلے مل لو۔۔“
”پھبک ہے۔۔“
روحان ائبات میں سر ہالپا کمرے سے پاہر نکل گبا پھا۔
_______________________
پ پ
روحان الٶ نج میں آپا نو حاتم صوفے پر ینھی پھی اور اسکے پاس وہبل جیٸر پر اپک لڑکی ینھی
پھی جسے دپکھ کر وہ حیران رہ گبا پھا۔
”میں تم سے معافی ما پگتے آٸی ہوں۔۔ میں نے ائنی صد اور اپا میں تمہاری حان لیتے کی
کوشش کی پھی اور ائنی طرف سے لے پھی حکی پھی۔۔ لبکن میں پھول گٸی پھی یہ دئبا
مکاقات عمل ہے۔ دپکھو آج میں حلتے کے قاپل نہیں میں خود کا اپکسبڈئٹ ہوگبا پھا۔۔“
وہ پدامت و سرمبدگی لیتے کہہ رہی پھی۔
”آپکو کبا لگبا ہے مس سماٸل ئبازی کہ مچھے حیر نہیں ہوگی میرے ساپھ یہ حادیہ کس نے
کرواپا پھا۔۔؟“
روحان کی پات پر وہ خوپکی پھی۔
”پھبک ہونے کے نعد میں نے سب سے نہال کام نہی کبا پھا اور سراغ پھی لگا لبا پھا۔ لبکن
حب ئبا حال کہ اس حادنے کے ئنچھے تمہارا ہاپھ پھا نو حاموش ہوگبا اور معاف کردپا۔۔ ساپد تم ائنی
حگہ پھبک پھی۔۔“
سماٸل اسکی پات سن کر دپگ رہ گٸی پھی۔ اسے نقین نہیں ہورہا پھا کہ اسکے سا متے
پینھا سخص آرجے ہی پھا۔
”میں آرجے نہیں ہوں۔۔ آنکا نعلق اور دسمنی آرجے سے پھی۔ میں روحان جیبل ہوں مچھ سے
پا آنکا کوٸی نعلق ہے اور پا کوٸی دسمنی۔۔“
وہ جیسے اسکی سوچ پڑھ گبا پھا۔
سماٸل کے پاس کہتے کو کچھ نجا ہی نہیں پ ھا۔
پرے حادنے پڑے پڑے لوگوں کا عرور نوڑ د ئتے ہیں۔
اور سماٸل ئبازی پھی میہ کی کھاحکی پھی۔
_________________________
”تمہیں اب وانس آحاپا حا ہیتے روحان پیبا ال پور کو تمہاری صرورت ہے“
ڈاکیر پاسط اسے لبدن وانس حانے کا کہہ رہے پھے۔ سب کچھ ادھورا پھا۔
نہاں ملبان کی زمین میں جسام دفن پھا۔ روحان کا دل نہیں کرپا اس شہر کو جھوڑ حانے کو۔
”میں کوشش کرونگا۔۔“
”کوشش نہیں تمہیں حلد آپا ہوگا۔۔ اور جسام پھی نو نہی حاہبا پھا پا کہ تم نہت آگے حاٶ“
”جی۔۔“
روحان نے آپکهوں میں آٸی تمی کو صاف کرنے ہوٸے کہا پھا۔
________________________
اپک نوجھل سام میں ڈھیروں دغاٶں کے چضار وہ دونوں لبدن کبلیتے روایہ ہو حکے پھے۔
_____________________________
وہ کلف لگے سقبد کیڑے نہتے ،کبدھوں پر سباہ حادر پھبالٸے الٶ نج میں اس دنوار کے سا متے
کھڑا پھا جس پر اپک نصوپر لگی پھی۔
جسام جیبل کی نصوپر،
وہ پھی کلف لگے سقبد کیڑوں میں مل پوس پھا ،کبدھوں پر حادر پھبالٸے ،پاپگ پر پاپگ
جماٸے وہ خونصورنی سے مسکرا رہا پھا___ آپکهوں میں الوہی سی جمک پھی۔
نصوپر کے پاہر کھڑا جسام نصوپر کے اپدر موخود جسام کو عور سے دپکھ رہا پھا۔
”دپکھو آج میں نے نہت کچھ سینہال لبا ہے__ جیسا تم حا ہتے پھے۔۔ تم نے ائنی آخری چط
میں خو خو کہا پھا میں نے ونسا ہی کبا ہے۔۔ نس اپک کام رہ گبا ہے۔۔ سب سے اہم کام۔۔
میں کل پیرس حا رہا ہوں۔۔ تم دغا کرپا کہ وہ مان حاٸے۔۔“
وہ نصوپر سے مجاطب پھا۔
واقعی اس نے سب سینہال لبا پھا۔ غالفے کے معامالت۔۔ گدی پر پینھتے کے معامالت ،سبد
جیبل اس سے نہت خوش پھے۔
”تمہیں ئبا ہے انسان زپدہ ہونے ہوٸے دئبا فنح کرپا ہے اور تم نے مر کر سب کچھ فنح
کرلبا۔۔“
وہ تم آپکہیں لیتے کہہ رہا پھا۔
وہ پھبک ہی نو کہہ رہا پھا۔ وہ روحان اور حاتم کو ملوا گبا پھا۔
وہ نی حان اور سبد صبا ٕ جیبل کے درمبان کی سرد مہری کو جنم کرگبا پھا۔
وہ اسے اس حاپدان کا چضہ ئبا گبا پھا۔
وہ سبد جی بل کو اپکی خود ساحیہ رواپات سے پاہر نکلتے پر مجپور کرگبا پھا___
اس نے کبا حاص کام کبا پھا؟؟ کچھ پھی نہیں۔۔ اس نے صرف مجیت کی پھی۔۔
ہر سخص سے۔۔ انسان سے مجیت کی پھی اس نے۔۔ اور آج مجیت نے اسے قانح ئبا دپا پھا۔
”جسام پیبا۔۔“
غقب سے نی حان کی آواز اپھری پھی۔
وہ خوپک کر سبدھا ہوا۔
”جی نی حان۔۔؟؟“
وہ اپکی طرف پڑھا پھا۔
”میرا پیبا اہم مفضد کبلیتے حا رہا ہے۔۔ ہللا اسے کامباب کرے۔۔ آمین۔۔“
نی حان نے اسکا صدقہ اپارا پھا۔ اپکی آپکہیں جھلمال رہی پھیں۔
__________________________
پ
آج دو نومیر پھا۔ ماہی اسی حگہ پر ینھی پھی جہاں نہلی پار اسے جسام جیبل مال پھا۔ اس نے کہا
پھا وہ دوپارہ نہیں ملے گا۔
اور ماہی کو نقین پھا۔
اسکی دئبا جیسے اخڑ گٸی پھی۔ جہرے کی اداسی آپکهوں کی وپرانی۔۔ وہ اپک زپدہ الش لگنی
پھی۔ لبکن پھر پھی اسکے ملتے کے ائ نطار میں پھی۔
کیتے مہیتے گزر گٸے پھے۔ لبکن اسکے وخود میں ئبدپلی نہیں آٸی پھی۔
وہ ساکت ئبل پوں سے پاور کو گھور رہی پھی حب اسکی آپکهوں کی ئبل پوں میں جیسے جپیش ہوٸی
پھی۔
اپک لڑکا خو اس سے کافی قاصلے پر پھا حلبا ہوا پاور کی طرف پڑھ رہا پھا اور پھر پھبک اسی حگہ پر
حا کر رک گبا پھا جہاں جسام اسے نہلی پار کھڑا نظر آپا پھا۔
”جسام۔۔“
ماہی کے لب پھڑپھڑاٸے پھے۔
”جسام۔۔“
وہ اپھتے ہوٸے حالٸی پھی اور اس طرف پھاگی پھی جہاں وہ کھڑا پھا۔
پ ہ ن
ہاپینی کاپینی وہ اس پک خی ھی خو پی یٹ کی پوں یں ہاپھ ڈالے پاور کو ھو رہا پھا۔
گ م یج ن
ماہی نے کبدھے سے پکڑ کر اسکا رخ ائنی طرف کبا پھا۔ وہ اس وفت پاگل نظر آرہی پھی۔
اور پھر ا ئتے سا متے کھڑے سخص کو دپکھ کر وہ دپگ رہ گٸی پھی۔
جبکہ خورڈن نو جیسے اپک حانور پھا۔ حانوروں جیسے کمر پر پکھرے لمتے پال،
جہرے پر کرجبگی ،الفاظ میں سجنی جبکہ آپکهوں میں نفرت۔۔ یہ خورڈن نو نہیں پھا۔۔
یہ نو جسام جیبل پھا۔
”یہ لو۔۔“
جسام نے جبکٹ کی ج یب سے اپک لفاقہ نکال کر ماہی کی طرف پڑھاپا پھا۔
”یہ تمہارے جسام کا تمہارے لیتے آخری ئ نعام ہے۔۔“
اسکی پات سن کر ماہی کا سانس انکا پھا جیسے۔۔
اور پھر اس نے ہاپھ پڑھا کر غقبدت سے وہ لفاقہ پھاما پھا جس میں جسام کا آخری چط پھا۔
خو ماہیں جمدان کبلیتے آب جبات کی مائبد پھا۔
ماہی کو ائبا دم گھیبا محسوس ہوا پھا۔ اسکے جہرے پر حیرانی پھبلی پھی۔
وہ پھنی پھنی آپکهوں سے ا ئتے سا متے کھڑے جسام جیبل کو دپکھ رہی پھی۔
اور پھر پھا گتے والے اپداز میں پیز پیز قدم اپھانی وہاں سے حلی گٸی پھی۔
ئنچھے جسام کی نظروں نے دور پک اسکا ئنچھا کبا پھا۔
__________________________
پ
گھر آنے کے نعد کینی ہی دپر وہ اس چط کو آپکهوں سے لگاٸے ینھی رہی پھی۔ وہ اسکے جسام
نے اسکے لیتے لکھا پھا۔۔ ماہی کو نقین نہیں ہو رہا پھا۔
اپک خونصورت سعر اسکا پام چط کے سروع میں جمک رہا پھا۔ ماہی کے ہوئ پوں پر دلکش
مسکراہٹ رئ بگ گٸی پھی۔ انسا لگبا پھا جیسا اسکا چط نہیں پلکہ جسام خود اس سے مجاطب
ہو۔
”سمچھ نہیں آرہا کبا لکھوں___ نچھلے کٸی گھی پوں سے میں قلم ہاپھ میں لتے پینھا
ہوں__ اپک ائنی اجھی سخضیت کبلتے کبا لکھوں الفاظ نہیں مل رہے۔۔
میں حائبا ہوں حب تم اس کاغذ کے پکڑے کو پڑھوں گی ئب پک میں دوسرے جہاں میں حا
چکا ہونگا___
لب م م
یہ اپک نکل نف دہ قعل ہے ،کن یں ین ہوں،
م ظ
ماہین جمدان میں حب پھی آپکو دپکھبا ہوں حیران ہوپا ہوں ،نقین نہیں ہوپا کوٸی ائنی
نےلوس مجیت کیسے کر سکبا ہے؟؟
ٰ
کوٸی ائبا اغلی طرف کیسے ہوسکبا ہے کہ کم طرف جسام جیبل سے ائنی مجیت کرے؟؟
مچھے لگا پھا ”مجیت“ صرف جسام جیبل نے کی ہے لبکن حب ماہین جمدان کی مجیت کو دپکھا نو
دل رک سا گبا پھا،
وہ رات ،حب خورڈن جسام کو جنم کرپا حاہبا پھا اس رات مچھ پر ماہین جمدان کی مجیت کی سدت
عباں ہوٸی پھی___ کوٸی ائنی مجیت کبلیتے کسی سخص کے پاٶں کیسے پکڑ سکبا ہے؟؟
اور اسی رات مچھ پر اپک اور مج یت آسکار ہوٸی پھی۔
خورڈن ین جیبل کی مجیت___ حیران کن،
ماہی کا دل زور سے دھڑکا پھا۔ پاحانے وہ کس راز سے پردہ اپھانے واال پھا۔
”آپکو ئبا ہے ماہین اپک انسان جسکے پاس حان لیتے کے سارے اجیبارات ہوں اور پھر وہ حان
نحش دے نو کیسا لگبا ہے؟؟
ہم غام لوگوں کبلیتے یہ اپک معچزہ ہوپا ہے ،اور ا نسے معچزے صرف مجیت میں ہونے
ہیں___!!
میں نے اس رات دو پاگلوں کو دپکھا پھا ،دونوں ہی مجیت میں پاگل پھے،
اپک حان نجانے کبلیتے پاگل پھا،
اور دوسرا حان نجانے والے کبلیتے،
ُ
میں نے ان آپکهوں میں نفرت کی ج نگارنوں کو مجیت کی پرسات میں نچھتے دپکھا پھا۔
میں اکیر سوجبا پھا کہ ماہین جمدان جیسی لڑکی خو جسام جیبل سے عسق کرنی ہے ،جسام جیبل
اسے ائبا ک پوں نہیں لیبا؟؟
اگر جسام جیبل حاہبا نو غلط پھی کر سکبا پھا،
لبکن اس رات مچھے سمچھ آپا کہ ماہین جمدان کو کسی اور کبلیتے ئباپا گبا ہے ،اسے مچھ جیسا
انسان نظر پھر کر دپکھ پھی نہیں سکبا،
ساپد کوٸی اور اس سے عسق کرپا ہے ،اور یہ عسق کب سروع ہوا ماہین جمدان ا جھے سے
حائنی ہے،
ئبا ہے اس رات اس لڑکے نے میرا دل ج یت لبا پھا صرف اس وجہ سے نہیں کہ اس نے
میری حان نحسی پھی۔۔ پلکہ اس لتے کہ اسکی نفرت پر مجیت پھاری پڑ گٸی پھی ،جس اپداز
سے اس نے گن کو ئنچے پھی نکا پھا ،جینی اسکی آپکهوں میں اذ ئت پھی وہ مچھے آج پھی پاد ہے،
ماہی کو وہ رات پاد آگٸی پھی حب خورڈن نے اسکی میپیں کرنے پر جسام کی حان نحش دی
پھی،
ٰ
مچھے امبد ہے آپ اسکا ساپھ کنھی نہیں جھوڑیں گی ،آپ اغلی طرف ہیں___ اور میں یہ پھی
حائبا ہوں کہ دو نومیر کو جسام جیبل اسی حگہ آپ سے ملے جس حگہ وہ نہلی پار ملے گا،
اور اس پار جسام جیبل ماہین جمدان سے اسکا ساپھ ما پگے گا ،اور مچھے امبد ہے ماہین جمدان انکار
نہیں کرے گی،
ماہی کا سانس جیسے اپک سا گبا پھا ،اسے سمچھ نہیں آرہا پھا کہ جسام نے اس سے کی ماپگ لبا
پھا؟؟
وہ آپکہیں پھاڑے اسکے الفاظ پر عور کر رہی پھی۔
یہ میری آخری خواہش ہے___ اسے میری گزارش سمچھ لیں ،مجیت کو دم نوڑنے مت دنچیتے
گا،
اور رہی پات جسام جیبل اور ماہین جمدان کے رستے کی نو جسام جیبل کو ماہین جمدان سے مجیت
نہیں لبکن غقبدت صرور ہے ،ماہین جمدان کی مجیت سے جسام جیبل کو غقبدت ہے نےائنہا،
نے ئباہ____!!
موپاپل پر ہونی ئبل نے حاتم کی نوجہ ائنی حائب مبذول کرواٸی پھی۔
وہ میز پر رکھی کبانوں کو پرئ یب سے لڑکی کے سبلف میں رکھ رہی پھی۔
اس نے کمرے میں حاروں طرف نظر دوڑاٸی کمرہ کافی حد پک صاف ہوچکا پھا۔
پھر اس نے آگے پڑھ کر میز کی دوسری حائب ر ک ھے موپاپل کو اپھاپا پھا۔
ماہم کی کال پھی۔
”لبدن اپک قدتم شہر ہے اور تم حائنی ہوں ماہم کہ مچھے قدامت نسبد ہے“
حاتم نے کھڑکی سے پردہ اپھانے ہوٸے کہا پھا۔ پاہر پڑے پڑے قدتم گھر پھے۔
اور سا متے ہی سیبل کا گھر پھا جہاں روحان نہلے رہبا پھا۔
لبکن حب وہ حاتم کو لبدن لے کر آپا نو اس نے گھر پدل لبا پھا۔
”ا جھے ہیں___ حاموش ہو حکے ہیں رات گٸے پک پاہر رہتے ہیں__!!“
حاتم نے اپک گہری سانس لیتے ہوٸے خواب دپا پھا۔
آج روحان کو ال پور کا ہبڈ ئباپا حاپا پھا۔ وہ نورا د وہاں مصروف رہا پھا۔
اسے حاتم سے پات کرنے کا وفت ہی نہیں مال پھا۔ وریہ وہ روزایہ اس سے دن میں دو پین پار
فون کرپا پھا۔
جھونی سی نفرئب سے قارغ ہونے کے نعد ،جس میں ال پور کو اسے سوئپ دپا گبا پھا ،روحان نے
موپاپل نکاال پھا۔
پ
وہ حاتم کو فون کرنے واال پھا حب احاپک اتمی کی طرف سے ھنخی گٸی اپک نصوپر کو دپکھ
کر حیران رہ گبا پھا۔
وہ جینی پھی۔۔ جینی مارپر ،جسکے ساپھ مل کر کنھی اس نے گانے گاٸے پھے۔
اس نے خودکسی کرلی پھی۔ روحان کبلیتے یہ حیر کافی حیران کن پھی۔
اسے نقین نہیں ہو رہا پھا کہ جینی جیسی لڑکی خودکسی کر سکنی پھی۔
لع ن م یج ً
اس نے فورا اپیرئ یٹ پر نی کے ق سرچ کبا پھا۔
لوگ کافی صدمے میں پھا۔ وہ اجھی گلوکارہ پھی۔
کچھ لوگ اسکی خودکسی سے دکھی پھے ج بکہ کچھ لوگ اسے فبل کرار دے رہے پھے۔
روحان گہری سوچ میں پڑھ گبا پھا۔
________________________
”تم لوگوں نے کہا پھا کہ آرجے مرچکا ہے۔۔ لبکن نہیں وہ زپدہ ہے۔۔ اور اس روپ میں زپدہ
ہوگا میں نے کنھی سوحا نہیں پھا۔“
یہ وہی سباہ کھڑک پوں اور دنواروں واال کمرہ پھے۔
اور اس پکونی میز کے گرد آج سالوں نعد پھی وہی پین لوگ موخود پھے۔ اپک پاس اور دونوں وہ۔
ق
”پاس آپکو غلط ہمی ہوٸی ہے۔۔ آرجے مرچکا ہے۔۔“
لڑکی خو کہ سر سے پاٶں پک سباہ کیڑوں میں مل پوس پھی سنجبدگی سے کہہ رہی پھی۔
”آرجے زپدہ ہے۔۔ اور اس لڑکے کو دپکھ رہے ہو پا۔۔ یہ آرجے ہی ہے۔۔ نہلے میں اسے زپدہ
حاہبا پھا۔۔ ا ئتے مفضد کبلیتے اسنعمال کرپا حاہبا پھا۔۔ لبکن اب یہ دسم پوں میں سمار ہوچکا
ہے۔۔ اسے ہرحال میں جنم کرپا ہوگا۔۔ ہر طرح سے۔۔“
پاس کے جہرے پر کرجبگی جھاٸی پھی۔
وہ لڑکی اور لڑکا ائبات میں سر ہال کر رہ گٸے پھے۔
_____________________________
سام حار نچے کا وفت پھا حب حاتم کی آپکھ کھلی پھی۔ وہ کافی دپر سونی رہی پھی۔ اس نے
سب سے نہلے ئبڈ پر ہی پھوڑا قاصلے پر رکھا موپاپل اپھاپا پھا۔
روحان نے اسے کافی دقعہ فون کبا پھا لبکن خوپکہ موپاپل ساٸلیٹ پر پھا اسے ئبا ہی نہیں حال
پھا۔
___________________________
روحان سے سوال کبا گبا پھا۔ حاتم آپکہیں سکیڑے عور سے نی وی دپکھ رہی پھی۔ وہ روحان کا
خواب سیبا حاہنی پھی۔
” تمام مذاہب پیبادی طو رپر انسان کو صجنح راہ پر حلتے اور پرانی سے نجتے کی پلقین کرنے ہیں۔
لبکن اسالم ان سب سے پڑھ کر ہے۔ یہ ہمیں صجنح راہ پر حلتے اور ائنی انفرادی اور اجنماغی
زپدگی سے پرانی کو حارج کرنے میں عملی رہنمانی فراہم کرپا ہے۔ اسالم انسانی قظرت اور
معاسرے کی ئنج بدگ پوں کو پی ِش نظر رکھبا ہے۔ اسالم خود حال ِق کائبات کی طرف سے رہنمانی
ہے۔ اس لتے اسالم کو دین قظرت ،نعنی انسان کا قظری دین کہا گبا ہے۔ اسالم اور دوسرے
مذاہب کا پیبادی فرق درج ذپل امور سے واصح ہوپا ہے،
زکوۃ کا حکم:
اسالم انسانی قالح کے لیتے زکوۃ کا نطام پیش کرپا ہے۔ اسالمی قانون کہبا ہے کہ ہر وہ سخص
جس کی مالی نحت نضاب 85 ،گرام سونے پا اس کی مالیت کو نہنچ حانے نو وہ ہر سال اس
خ ن س فم ن
میں سے اڑھانی ف نضد ہللا کی راہ یں م کرے۔ اگر ہر امیر ص اتماپداری سے زکواۃ ادا
س
کرے نو اس دئبا سے عرئت ،خو ڈاکہ زنی کی اصل مچرک ہے ،جنم ہوحانے گی اور کونی سخص
پھی پھوک سے نہیں مرے گا۔
اسالم خوری کرنے والے کا ہاپھ کا ئتے کی سزا د ئ با ہے۔ سورۃ ماپدہ میں ہے:
َ ه ُ َ ه َ ُ َ ْق َط ُ َ ْ َن ُ َ َ َ ً َ َ َ َ َ َ ِ َ َ َ ٌ َح ِکن ٌ
والس ِارق والس ِارقة قا عوا أپ ِد ہما خزاء تِما کسبا نکاال من اَّللهِ واَّللهُ عِزپز م (سورۃ الماپدہ 5آئت
)38
" خوری کرنے والے مرد اور خوری کرنے والی عورت کا ہاپھ کاٹ دو ،یہ ہللا کی طرف سے ان
دونوں کے کیتے ہونے خرم کی سزا ہے۔ اور ہللا نہت ظافپور اور نہت حکمت واال ہے۔"
اس پر عیر مسلم یہ کہ سکتے ہیں کہ " 20ویں صدی میں ہاپھ کانے حاپیں؟ اسالم نو اپک
س
ظالم اور وجسبایہ مذہب ہے " لبکن ان کی یہ سوچ خی اور قت سے عبد ہے۔
ن ن ق چ ط
امرپکہ کو دئبا میں سب سے زپادہ پرفی پافیہ ملک سمچھا حاپا ہے۔ پدفسمنی سے وہاں خراتم ،خوری،
ڈکینی وعیرہ کی سرح پھی سب سے زپادہ ہے۔ فرض کریں کہ امرپکہ میں اسالمی سرنعت پاقذ کی
حانی ہے اور ہر امیر آدمی نضاب کے مطانق ،نونی 85گرام سونے سے زاپد مال پر ہر سال
زکوۃ ادا کرپا ہے اور ہر خور کا ہاپھ سزا کے طور کاٹ دپا حاپا ہے نو کبا امرپکہ میں خوری اور ڈکینی
ً
کی سرح پڑھ حانے گی ،کم ہوحانے گی ،پا ائنی ہی رہے گی؟ نقیبا کم ہوگی۔ مزپد پرآں یہ سحت
م ُ
قانون ممکیہ خوروں کو ارنک ِ
اب خرم سے رو کتے یں مدد گار پائت ہوگا۔
میں اس پات سے م نفق ہوں کہ اس وفت دئبا میں خوری کرنے والوں کی نعدار نہت زپادہ
ہے اور اگر قظر پد کی سزا پاقذ کی گنی نو الکھوں کی نعدار میں لوگوں کے ہاپھ کپیں گے۔ لبکن
یہ پکیہ پی ِش نظر رہے کہ خونہی آپ اس قانون کو پاقذ کریں گے۔ خوری کی سرح فوری طور پر
کم ہوحانے گی ،پاہم اس سے نہلے اسالم کا نط ِام زکوۃ کار فرما ہو اور معاسرے میں صدقات و
حیرات اور ہللا کی راہ میں مال خرچ کرنے اور عرئ پوں اور پاداروں کی مدد کا حذیہ فراواں ہو اور پھر
سزاؤں کا نطام پاقذ ہو نو خوری کرنے واال خوری کرنے سے نہلے سو پار سوجے گا کہ وہ ائبا ہاپھ
کیتے کا چظرہ مول لے رہا ہے۔ عیرئباک سزا کا نصور ہی ڈاکوؤں اور خوروں کی خوصلہ سکنی
کرےگا ،نہت کم خوری کریں پا ڈاکہ ڈالیں گے۔ پھر جبد ہی غادی مچرموں کے ہاپھ کانے
حاپیں گے اور الکھوں لوگ خوری اور ڈکینی کے خوف کے نعیر سکون سے رہ سکیں گے۔ اس
طرح اسالمی سرنعت کے عملی نفاذ سے خوسگوار ئبانج پھی پرآمد ہوں گے۔
اسالم کے ججاب کا نطام ائنی مبال ہے۔ فرآن مجبد نہلے مردوں کو ججاب کا حکم د ئ با ہے اور
پھر عورنوں کو۔ مردوں کے ججاب ( پردہ ) کا ذکر مبدرجہ ذپل آئت میں ہے:
َ نَ ْ َ
ضن ُ َ ه ْ ُ َ ْ ْ َ ْ َ ُ ُ َُ ْ َ َ َ ْ َ َ ُّ ُ َ ْ ْ ْ ُ
قل ِلل ُمؤ ِم ِپی َن نعصوا ِم ْن أن َض ِار ِہم َونخفظوا ف ُروجہم ذ ِلك أزکی لہم ِإن اَّللهَ حیِی ٌر تِ َما عون (سورۃ ال پور
24آئت )30
" (اے ئنی!) مومن مردوں سے کہ دنچیتے کہ وہ ائنی نگاہیں ئنخی رکھیں اور ائنی سرمگاہوں کی
ُ
چفاطت کریں۔ یہ ان کے لتے نہت پاکیزگی کی پات ہے۔ اور ہللا ان تمام پانوں سے نخونی وا ف
ق
ہے خو وہ کرنے ہیں۔"
ئ ً
اسالم کہبا ہے کہ خو سخص کسی عیر مچرم کو د پکھے نو اسے حا ہیتے کہ فورا نگا یں خی کرلے۔
ن ہ
عورنوں کے لتے ججاب:
"( اے ئنی) مؤمن عورنوں سے کہ دنچیتے کہ وہ ائنی نگالیں ئنخی رکھیں اور ائنی سرمگاہوں کی
چفاطت کریں اور ائنی زئ یت کی تمانش یہ کریں سوانے اس کے خو از خود ظاہرہو۔ اور ان کو
حا ہیتے کہ ا ئتے سی پوں پر اوڑھیباں ڈالے رکھیں اور ائنی زئ یت ظاہر یہ کریں مگر ا ئتے سوہر پر پا
ا ئتے پاپ پر پا ا ئتے شسر پر پا ا ئتے پیپوں پر پا ا ئتے سوہر کے پی پوں پر پا ا ئتے پھائ پوں پر پا ا ئتے
ل م پ س ئ یھ پ
ک
نخوں پر پا ا ئتے پھانخوں پر پا ا نی ( م لمان ) عورنوں پر پا ا ئتے دا یں ہاپھ کی کیت ( ییزوں
) پر پا عورنوں سے رع یت یہ رکھتے والے نوکروں پر پا عورنوں سے جھنی پانوں سے پاواقف لڑکوں
پر ،اور وہ ( عورپیں ) ا ئتے پاؤں زور زور سے زمین پرمارنی یہ حلیں کہ ان کی زئ یت ظاہر ہو
حانے جسے وہ جھبانی ہیں۔ اور اے موم پو! تم سب ہللا سے نویہ کرو پاکہ تم قالح پاؤ۔" ( سورۃ
ال پور 24آئت )31
چفاطنی چضار :
ہللا نعالی ججاب کا حکم ک پوں د ئ با ہے؟ اس کی وصاحت سورۃ االخزاب کی مبدرجہ ذپل آئت میں
کی گنی ہے۔
ْ ْ َ ْ َ َ َ ْ ه ْ َ ه َ َ َ ْ َ َ ْ ُ ْ َْ َ َ َ َ َ َ ْ ْ َ ه ُّ ُ
َپا أ ُّن َہا الی ِني قل ۡلزو ِاحك وئَب ِاپك ون َِس ِاء ال ُمؤ ِم ِپین ُپد ِپین لن ِہن ِمن حال ِپی ِن ِہن ذ ِلك أدنی أن نع َرفن
غ
ً َ ً َُ َ َ َ َ ْ َ ْ ُ
َ
قال پؤذین وکان اَّللهُ غفورا ر ِجنما (سورۃ االخزاب 33آئت )59
"اے ئنی! ائنی ئ پونوں اور ائنی ئپی پوں اور مؤم پوں کی عورنوں سے کہ دنچیتے کہ وہ ا ئتے اوپر ائنی
حادریں اوڑھ لبا کریں ( حب وہ پاہر نکلیں ) یہ ( پات ) ان کے لتے فرئب پر ہے کہ وہ ( جبا
دار مؤمبات کے طور پر ) نہجانی حاپیں اور انہیں اپذا یہ دی حانے ( کونی ج ھیڑ جھاڑ یہ کرسکے ) اور
ہللا نہت نحستے واال اور رجم کرنے واال ہے۔ "
فرآن کے مطانق ججاب کا حکم عورنوں کو اس لتے دپا گبا ہے کہ وہ پاجبا عورنوں کے طو رپر
نہجانی حاسکیں اور ج ھیڑ جھاڑ سے مخفوظ رہیں۔
اسالمی سرنعت غضمت دری کرنے والے کی سزا موت فرار د ئنی ہے ( ڈاکیر ذاکر پائبک نے
غضمت دری کرنے والے ( )Rapistکی سزا کو ”سزانے موت“ لکھا ہے جبکہ اسالمی
سرنعت کے نفطہء نظر سے زانی کی سزا پا حدود دو فسم کی ہے :
رجم (سبگسار) اور کوڑے۔
زانی اگر سادی سدہ ہے نو رجم ( سبگسار ) کبا حانے گا اور اگر عیر سادی سدہ ہے نو سو کوڑے
اور اپک سال کی حالوطنی ( پا فبد ) کی سزا دی حانے گی۔ )۔ عیر مسلم خوفزہ ہوں گے کہ ائنی
پڑی سزا! نہت سے لوگ اسالم کو وجسی اور ظالمایہ مذہب فرار د ئتے ہیں۔ لبکن ان کی یہ سوچ
عیر چق نقت نسبدایہ ہے۔ میں نے یہ سوال سیبکڑوں گیر مسلموں سے نوجھا ہے کہ فرض کنچیتے
حدانخواسیہ کونی آپ کی ئ پوی ،آپ کی ماں پا آپ کی نہن کی غضمت دری کرے اور آپ کو
م نصف ئ باپا حانے اور خرم کرنے والے کو آپ کے سا متے الپا حانے۔ آپ اس کے لتے کبا
سزا نخوپز کریں گے؟ سب نے کہا” :ہم اسے فبل کردیں گے۔“
اور کچھ اس حد پک گتے کہ ” ہم اس کے مرنے پک اسے نسدد سے پڑپانے رہیں گے۔“ اب
اگر کونی آپ کی ئ پوی پا پینی پا آپ کی ماں کی غضمت دری کرے نو آپ اس مچرم کو فبل کرپا
حاہیں گے۔ لبکن حب کسی اور کی ئ پوی ،پینی پا ماں کی غضمت دری کی حانی ہے نو مچرم کے
لتے سزانے موت وجسبا یہ ک پوں کہا حاپا ہے؟ آخر یہ دوہرا معبار ک پوں؟
امرپکہ کو دئبا میں سب سے زپادہ پرفی پافیہ ملک سمچھا حاپا ہے۔ 1990ء کی انف پھی آنی کی
رنورٹ کے مطانق غضمت دری ( )Rapeکے 1،02،555مفدمات درج کتے گتے۔ اس
میں مزپد کہا گبا ہے کہ صرف 16ف نضد مفدمات کا اپدراج ہوا پا ان کی رنورٹ کی گنی۔ نوں
1990ء میں پیش آمدہ غضمت دری کے واقعات کی اصل نعداد معلوم کرنے کے لتے
16/100نعنی 6۔ 25سے صرب دی حانے نو وہ 6،40،968پینی ہے۔ اور اگر اس
ن
مچموغی نعداد کو سال کے 365دنوں سے فسنم کبا حانے نو روزایہ اوسط 1،756نکلنی ہے۔
ً
نعد کی اپک اور رنورٹ کے مطانق امرپکہ میں اس پرس غضمت دری کے اوسطا 1900واقعات
روزایہ پیش آنے ،امرپکی مجکمہ انضاف کے پیسبل کراتم سروے ئ پورو کے اغداد و سمار کے
مطانق صرف 1996ء میں آپرورپزی کے 3،07،000واقعات کی رنورٹ کی گنی اور یہ اصل
نعداد کا صرف 31ف نضد پھی۔ اس طرح غضمت دری کے واقعات کی اصل نعداد
9،90،332پینی ہے خو دس الکھ کے فرئب ہے۔ گوپا امرپکہ میں اس سال ہر 32سکیبڈ
کے نعد غضمت دری کا اپک واقعہ پیش آپا۔ ہوسکبا ہے اب امرپکہ میں ا نسے گھباؤنے خراتم کا
ارنکاب کرنے والے اور دلیر ہو گتے ہوں۔ 1990ء کی انف نی آنی کی رنورٹ کے مطانق وہاں
غضمت دری کے جیتے پھی واقعات کی رنورٹ کی گنی ان کے مچرموں میں سے صرف 10
ف نضد گرفبار کتے گتے خو زائ پوں کی کل نعداد کا صرف 1۔ 6ف نضد پھے۔ اور گرفبار سدگان میں
سے پھی 50ف نضد کو مفدمے کی نوئت آنے سے نہلے ہی جھوڑ دپا گبا۔ اس کا مطلب ہے کہ
صرف 0۔ 8ف نضد مچرموں کو مفدمات کا سامبا کرپا پڑا۔ دوسرے لفظوں میں اگر اپک سخص
125مرئیہ یہ خرم کرپا ہے نو اسے صرف اپک پار سزا ملتے کا امکان ہے۔ اپک دوسری رنورٹ
کے مطانق 50ف نضد لوگ جن کو ان مفدمات کا سامبا کرپا پڑا انہیں اپک سال سے پھی کم فبد
کی سزا سبانی گنی۔ اگرجہ امرپکی قانون کے مطانق ا نسے خرم کے مرپکب افراد کی سزا سات سال
فبد ہے مگر نہلی دقعہ انسا گھباؤپا خرم کرنے والے کے ساپھ جج پرمی کا رویہ اجی بار کرپا ہے۔ ذرا
نصور کریں کہ اپک سخص 125دقعہ یہ خرم کرپا ہے اور اس کے مچرم پھہرانے حانے کا
امکان اپک ف نضد ہوپا ہے اور اس میں پھی نصف مرئیہ جج کا رویہ اجیبار کرنے ہونے اسے اپک
سال سے پھی کم کی سزا د ئ با ہے۔ اور 2018میں 101,151کیس رنورٹ ہوٸے ہیں۔
فرض کریں امرپکہ میں اسالمی سرنعت کا نفاذ کبا حاپا ہے۔ حب کونی سخص کسی عورت کی
طرف دپکھا ہے نو وہ ائنی نگاہ ئنخی کرلیبا ہے اور ہر عورت اسالمی ججاب ،نعنی پردے میں رہنی
ہے اور اس کا نورا جسم سوانے ہاپھوں اور جہرے کے ڈھکا ہوپا ہے پا جہرہ پھی ڈھکا ہوپا ہے۔
صورت حال کے پاخود اگر کونی غضمت دری کرپا ہے اور مچرم کو سزانےموت دی حانی اس ِ
ہے۔ نو سوال یہ ئبدا ہوپا کہ اس طرح عمضمت دری کی سرح پڑھ حانے گی ،وہی رہے گی پا
ً
کم ہو حانے گی؟ نقیبا سرح کم ہوحانے گی اور یہ اسالمی سرنعت کے نفاذ کا پاپرکت پینجہ ہوگا۔
طرز زپدگی ہے ک پوپکہ اس کی نعلنمات مخض نظرپانی ہی نہیں پلکہ وہ انسائ یت کو
اسالم نہیرین ِ
س
درپیش مساپل کے عملی حل پھی پیش کرنی ہیں۔ لہذا اسالم انفرادی اور اجنماغی طخوں پر نہیر
طرز زپدگی ہے ک پویہ یہ قاپل عمل غالمگیر مذہب ہے خو کسی ئبانج حاصل کرپا ہے۔ اسالم نہیرین ِ
اپک فوم نسل پک مجدود نہیں ،اسی لتے دوسرے مذاہب کے مفا پلے میں صرف اسالم ہی انسا
دین ہے جس کو ائباکر انسان ائنی ساہر ِاہ جبات پالکل سبدھی ئ با کر اخروی زپدگی میں کامبانی و
چ
کامرانی حاصل کرسکبا ہے۔ اور اخروی کامبانی ہی ق نفی کامبانی ہے۔۔!!“
حاتم نے دلحسپ نظروں سے نی وی پر حلنی نفرپر کو سبا پھا اور پھر اسکے جہرے پر مسکراہٹ
پھبل گٸی پھی۔
___________________________
ً
رات کے نفرئبا نونے پارہ نچے کا وفت پھا۔ حاتم پیبد سے نوجھل آپکہیں لیتے الٶ نج میں صوفے پر
پ
ینھی پھی۔ سحت سردی پڑ رہی پھی۔
وہ روحان کا ائ نطار کر رہی پھی۔ مالزمہ کب کی سو حکی پھی اور حاتم کو سدپد غضہ آپا ہوا پھا۔
کچھ دپر نعد روحان اپدر داحل ہوا پھا۔ حاتم کو صوفے پر پینھا دپکھ ہر وہ خونکا پھا۔
اسالم و غلبکم!
روحان نے سالم کرنے ہوٸے کوٹ اپار کر صوفے پر رکھا۔
حاتم اسے کھا حانے والی نظروں سے گھور رہی پھی۔ اس نے سالم کا خواب پھی دل میں ہی دپا
پھا۔
”تم آج اپھی پک حاگ رہی ہو؟؟ مچھے لگا سوگٸی ہوگی۔۔ حیر حاگ ہی رہی نو کھاپا مل سکبا
ہے مچھے۔۔ کافی پھوک لگی ہے۔۔“
روحان نے ئبد آپکهوں سے کہا پھا۔ وہ صوفے سے ئبک لگاٸے پینھا پھا۔ حاتم کا پارہ ہاٸی
ہوا۔
”جہاں ائنی رات پک رہتے ہیں وہاں کھاپا پھی کھا لبا کریں۔۔“
حاتم نے اپک اپک لفظ جبا جبا کر کہا پھا۔ وہ صوفے سے اپر کر خونے نہن رہی پھی۔
روحان نے خوپک کر آپکہیں کھولی پھیں۔ اسے نقین نہیں آرہا پھا یہ خواب حاتم نے ہی دپا
پھا؟؟
وہ لبدن آنے کے نعد کافی پرسکون ہوگٸی پھی۔ اسے کام ئبا کہے کر د ئنی پھی۔
اور آج۔۔ آج کبا ہوا پھا اسے؟؟
”تمہارے غضہ میرے کھاپا ما پگتے پر آپا ہے پا لیٹ گھر آنے پر؟؟“
روحان نے ائنی حگہ سے اپھتے ہوٸے کہا پھا۔وہ کافی پھکا ہوا پھا۔
اسے اجساس ہو رہا پھا وہ کافی مصروف رہتے لگا پھا۔
صنح صنح حلے حاپا پھا رات دپر سے وانس آپا پھا۔ دن میں فون کرلبا کرپا پھا لبکن کنھی پات
ہوحانی پھی کنھی نہیں۔۔
وہ ائبا الچھ گبا پھا نچھلے دنوں میں کہ حاتم پر دھبان ہی نہیں دے پا رہا پھا۔
”میں کوٸی مسین نہیں ہوں جسے سارا دن اکبلے رکھا حاٸے گا نو رہ لوں گی۔۔
میں سارا دن نہاں اکبلی ہونی ہوں ،آپکو اجساس پھی ہے؟؟“
وہ کچن کی طرف قدم پڑھانی غصے سے کہہ رہی پھی۔
روحان کو اسکا حالص ئ پونوں والے اپداز میں سکوے کرپا اجھا لگ رہا پھا۔ وہ حاہبا پھا کہ وہ نولنی
رہے۔
”سوری میں آٸپدہ جبال رکھوں اور حلدی گھر آٶں گا۔۔“
وہ اب سنجبدہ لہچے میں کہہ رہا پھا آپکهوں میں الییہ سرارت پاچ رہی پھی۔
حاتم نے اسکا خواب سن کر کچھ نہیں کہا پھا۔ وہ سمچھ سکبا پھا حاتم کو واقعی پیبد آرہی پھی۔
وہ اب سباٹ سا جہرہ لیتے کھاپا جھونی سی میز پر لگا رہی پھی خو کچن میں ہی رکھی پھی۔
اسے دپکھ کر جیسے روحان کی ساری پھکن اپر سی گٸی پھی۔ وہ اب دلحسپ نظروں سے
اسکی ہر خرکت کو نوٹ کر رہا پھا۔
کھاپا لگانے کے نعد وہ کچن سے حانے لگی نو روحان نے اسکا ہاپھ پکڑ لبا۔
”تم نہیں کھاٶ گی؟؟“
”جی نہیں مچھے پیبد آٸی ہے۔ میں مزپد نہیں حاگ سکنی۔۔“
وہ ائبا ہاپھ جھڑوا کر حاحکی پھی۔
”یہ کیسے کرے گی مچھ سے مجیت۔۔ اسکو نو پیبد ہی نہت آنی ہے۔۔ سارا دن سونی ہے۔۔ پھر
رات کو پھی سونی ہے۔۔ پھر پھی اسکی پیبد نوری نہیں ہونی۔۔ اور اوپر سے غضہ پھی مچھ پر ہی
کرنی ہے۔“
روحان سرد آہ پھر کر رہ گبا پھا۔ اور پھر سر جھبک کر میز کی طرف پڑھ گبا۔
_________________________
کھانے کے نعد روحان حب کمرے میں آپا نو حاتم سر پک کم بل پانے گہری پیبد سوٸی
ہوٸی پھی۔ کمرے میں ہییر کی گرماٸش پھی۔
روحان کو گرمی کا اجساس ہوا پھا لبکن اس نے ہییر ئبد نہیں کبا پلکہ ائنی جبکٹ اپار دی پھی۔
وہ حائبا پھا حاتم سے سردی پرداست نہیں ہونی پھی۔ پیرس میں پھی اسکا نہی حال پھا اور اب
نہاں آکر پھی۔
”پاگل۔۔“
روحان اسے دپکھ کر زپرلب پڑپڑاپا پھا۔ جہرے پر دلکش مسکراہٹ پھی۔ ائبا ہی کافی پھا کہ وہ
اسکی نظروں کے سا متے پھی۔
وہ لیپ پاپ اپھا کر صوفے پر پینھ چکا پھا۔ کچھ دنوں سے ا ئتے اکاؤپیس میں کچھ عیر معمولی
خرکات محسوس ہو رہی پھیں۔ آج وہ حاٸزہ لیبا حاہبا پھا کہ انسا ک پوں پھا؟؟
اور اوپر سے جینی کی موت نے اسے الچھن میں ڈال دپا پھا۔
اسے آج پھی وہ رات پاد پھی حب وہ جینی کے ساپھ حانے واال پھا لبکن اسکے پیبڈئٹ میں اسے
منی کنمرہ نظر آپا پھا___
اسکے سوسل مبڈپا اکاؤپیس کو ہبک کرنے کی کوشش کی گٸی پھی۔۔
اور آج سالوں نعد دوپارہ سے اسے وہی خرکات محسوس ہو رہی پھیں۔
وہ سنجبدہ جہرے کے ساپھ ائنی سکپیبگ آپکهوں کو لیپ پاپ پر جماٸے ہر حیز کا پارپک پینی
سے حاٸزہ لے رہا پھا۔
کچھ نو پھا خو پھبک نہیں پھا۔
_________________________
اگلی صنح وہ کافی دپر سے حاگی پھی۔ روحان حا چکا پھا اس نے پا ستے کبلیتے حاتم کو نہیں اپھاپا
پھا۔
”اجھا کبا نہیں اپھاپا اب انہیں یہ نو لگے گا پا کہ میں پاراض ہوں اس لیتے نہیں اپھی“
دن کے دس نچے کا وفت پھا۔ اس سے نہلے وہ کچھ سوجنی اسکے موپاپل پر پھرپھراہٹ ہوٸی
پھی۔ حاتم نے موپاپل اپھا کر دپکھا نو روحان کا ہی میسج پھا۔
”گھر میں دھبان سے رہبا ،پالوجہ کسی کبلیتے پھی دروازہ مت کھولبا ،اور مسکوک افراد سے ہرگز
پات مت کرپا ،اور گھر سے پاہر پھی مت نکلبا۔“
”میں کوٸی نخی نہیں ہوں خو نہاں کھو حاٶں گی میں پاہر الزمی حاٶں گی۔“
حاتم نے خواب دپا پھا۔
اسے خود سمچھ نہیں آرہا پھا وہ اس سے ک پوں پاراض پھی۔
اطمیبان سے پاسیہ کرنے کے نعد وہ اپھی۔ ئ بار ہوٸی۔
نج پوں سے ذرا اوپر پک کے اوور کوٹ میں وہ نوری طرح سے ج ھپ گٸی پھی۔
ا ئتے نسبدپدہ جبکی ئبد خونے نہیتے کے نعد جھایہ لے کر پاہر نکل گٸی پھی۔
”سمچھبا کبا ہے خود کو میں کوٸی حار سال کی نخی ہوں پا مچھے لبدن کا نہیں ئبا ،نی حان سے
سکائت کرنی پڑے گی۔ مچ ھے نہاں فبد کرکے رکھا ہے___“
وہ زپرلب پڑپڑارہی پھی۔
پاہر موسم کافی سرد پھا۔ آسمان پادلوں سے ڈھکا ہوا پھا۔ صنح صنح ہی سام کا گمان ہو رہا پھا۔
پ ن ً
قیبا کچھ دپر پک پرف پاری ہونے والی ھی۔
گھروں کے سا متے سے گزرنے ہوٸے احاپک اسکی نظر اپک گھر پر پڑی پھی۔ ہر گھر کے
سا متے پاڑ لگی پھی اور اپدر حانے کبلیتے ج نگلے تما گیٹ۔
”اپلف آسکر۔۔“
دروازے کے اپک طرف اپلف کا پام پڑھ کر وہ خوپکی پھی۔
اس نے یہ پام نہلے پھی سبا پھا۔ احاپک اپک جھماکہ ہوا اور اسے پاد آگبا پھا۔ جسام نے یہ پام لبا
پھا___ اس پام کی لڑکی کو روحان نے رنج بکٹ کبا پھا۔
____________________________
”سپو۔۔نہت ہوگبا یہ روپا دھوپا۔۔ نی حان نہت چفا ہیں ،انہیں رونے دھونے والی نهو نہیں
نسبد۔۔“
ماہی نے خوپک کر اسے دپکھا پھا۔ عج یب پھا وہ سخص حائبا پھی پھا وہ نور نور کسی اور کی مجیت
میں ڈونی پھی۔ پھر پھی۔۔؟؟
”سبد خوپلی کی سان کے پراپر اپک ہی لڑکی ہے اور وہ آپ ہیں مس ماہین جمدان۔۔“
وہ جمکنی آپکهوں سے نول رہا پھا۔
”میری لو اسپوری پھوڑی عج یب ہے ،ہاں میں حائبا ہوں میں اپک ج نگلی انسان ہوں ،حب میں
نہلی پار ماہین جمدان سے مال پھا نو اسکا سر پھاڑ دپا پھا___ لبکن نقین کرو میں ماہین سے جسام
کی طرح مجیت کرپا ہوں۔۔“
جسام جیبل نے ائنی مجیت کا اظہار کبا پھا۔
اور ماہی۔۔ وہ نو جسام جیبل کی آخری خواہش سے ئبدھ گٸی پھی____
”آپ حا ئتے ہیں مچھے آپ سے کنھی مجیت نہیں ہوگی ،میں ہمیشہ صرف اسی کو حاہوں گی پھر
پھی آپ۔۔؟؟“
وہ پات ادھوری جھوڑ گٸی پھی۔
”ماہین جمدان کو صرف جسام جیبل سے مجیت ہے ،اور مس ذرا نوجہ فرماٸیں میں جسام جیبل
ہوں۔۔“
وہ خوسدلی سے مسکراپا پھا۔
”یہ ج نگلی حانور پدل کیسے گبا؟؟ نقین نہیں ہوپا یہ وہی ہے۔۔“
ہن پ پ ن یص پ
کچھ قا لے پر ھی ا ال نے اسے د کھ کر لو پدال پھا۔
_________________________
دو نچے کے فرئب وہ گھر وانس حا رہی پھی حب اسے خواد کا فون آپا۔
”یہ سب کبا ہو رہا ہے ہانی آنی؟؟ اور آپ کہاں ہیں آپ پھبک نو ہیں پا؟؟“
وہ پرنسانی سے نوجھ رہا پھا۔
”کبا ہوا۔۔؟؟“
حاتم حیران ہوٸی۔
”آپکو نہیں ئبا؟؟“
خواد حیران ہوا۔
”کبا۔۔ نولیس۔۔؟؟“
حاتم کا دل زور سے دھڑکا پھا۔
”میرے ما ئتے پا پا ما ئتے سے کبا فرق پڑپا ہے۔۔؟؟ فرق اس پات سے پڑپا ہے کہ تمہاری
پیروی کرنے والے تمہارے حالف ہوگٸے ہیں__ اور دہست گردوں سے نعلق رکھتے پر
لبدن کی پڑی سخصبات اور مذہی کم پوپیباں نہت زپادہ غصے میں ہیں__!!“
”میرا صرف اتمان پدال ہے۔۔ میرا دماغ آرجے واال ہی ہے__ یہ خو میرے حالف سازش کی
گٸی ہے اسکا نو میں ئبا حال ہی لونگا۔۔“
روحان کا لہجہ اپل پھا۔
”یہ کافی مشکل کام ہے ،تمہارا دسمن کافی ساطر ہے۔ تمہارے پیبک اکاٶئٹ ملین ڈالرز
پرانشفر ہوٸے ہیں__ اور اس وپڈنو کے مطانق تم نے یہ لبدن میں دہست گردی پھبالنے
کا معاوصہ لبا ہے۔“
”کمال ہے۔۔ یہ نو ئبا حل گبا کہ میرے اکاٶئٹ میں پیسے پرانفسر ہوٸے ہیں یہ معلوم نہیں
کبا کسی نے کہ یہ کہاں سے آٸے ہیں کیسے پرانشفر ہوٸے ہیں۔؟؟“
”نہی کام ہے ہمارا۔ میں اپک وکبل ہوں اگر ہم یہ معلوم کرنے میں کامباب ہوگٸے کہ
ً
یہ پیسے کیسے پرانشفر ہوٸے ہیں نو نقیبا تم نےگباہ پائت ہوگے۔ فی الوفت نو میں تمہاری
ضمائت کرواپا ہوں۔“
سیبل نے میز پر رکھی قاٸل اپھانے ہوٸے کہا پھا۔ جبکہ روحان گہری سوچ میں پھا۔
اسے اس پات سے فرق نہیں پڑپا پھا کہ لوگ اسے کبا سمچھ رہے پھے پلکہ وہ حائبا حاہبا پھا کہ
اسکے حالف ائنی پڑی سازش کس نے کی پھی۔
________________________
ن
حاتم نے گھر ہنجتے کے نعد نی وی لگاپا پھا۔ ئ پوز جیبل پر حلنی حیروں کو سن کر وہ گبگ رہ
گٸی پھی۔
روحان کی وپڈنوز پار پار دکھاٸی حا رہی پھی۔ لوگوں کی اپک پڑی نعداد ال پور کے پاہر جمع
ہوگٸی پھی۔
لوگ اسے پرا پھال کہہ رہے پھے۔
اسکا سر حکرا گبا پھا۔
________________________
”ڈپڈ وہ انسا نہیں ہے میں اسے ا جھے حائنی ہوں۔ یہ اسکے حالف سازش کی گٸی ہے۔آپ
مچ س
نو ھتے کی کوشش کریں۔“
اپلف ا ئتے پاپ کے ئبان سن کر پرنسان ہوگٸی پھی۔ وہ روحان جی بل کو سحت سزا د ئتے
اور لبدن سے نکا لتے کی پات کر رہے پھے۔
مذہنی کم پوپیباں ال پور کو ئبد کرپا حاہنی پھیں انکا کہبا پھا کہ یہ ادارہ دہست گرد ئبدا کر رہا پھا۔
”کوٸی سازش نہیں ہے صاف ظاہر ہے اس نے الکھوں ڈالرز لتے ہیں اس کام کبلتے۔“
مشیر آسکر غصے میں پھے۔
اپلف نے ئبگ آکر فون ئبد کردپا پھا۔ وہ دوسرے شہر آٸی ہوٸی پھی۔ ائنی ماں کے شہر۔۔
وہ حائنی پھی روحان حاتم کے ساپھ وانس آگبا پھا اور اپلف میں انکا سامبا کرنے کی ہمت نہیں
پھی۔ لبکن اب پات روحان کی آگٸی پھی___
وہ اپھی اور ائبا ئبگ ئبک کبا۔ آج سام کی پرین سے وہ وانس لبدن حا رہی پھی۔
___________________________
”ان لوگوں کی ہمت کیسے ہوٸی تمہیں گرفبار کرنے کی__ میں جھوڑوں گا نہیں کسی کو
پھی۔۔“
ڈاکیر پاسط کافی غصے میں پھے۔ اپکی رساٸی کافی اوپر پک پھی۔ انہیں غضہ پھا۔ روحان کے
سر الزام لگاپا حا رہا پھا۔
”آپ پرنسان یہ ہوں ڈاکیر صاحب۔ میں اپھی نو گھر حا رہا ہوں سیبل ہے میرے ساپھ۔۔ یہ
پ م ن ق مچس
سب ائبا احاپک ہوا ہے کہ مچھے ھتے کا مو ع ہی یں ال ہے۔۔ یں ھر حا کر د کھبا ہوں۔“
گ م ہ
روحان کافی پرسکون پھا۔ اسکی ضمائت ممکن نہیں پھی۔ یہ نو سیبل کا کام پھا وہ کافی ذہین
اور ساطر وکبل پھا۔
کھبل کافی حاالکی سے کھبال گبا پھا۔ جسکی روحان کو پھبک پھی نہیں پڑی پھی۔
________________________
روحان حب گھر نہنجا نو حیران رہ گبا پھا۔ اتمی آدھی سے زپادہ کالس کے ساپھ اسکے گھر میں
موخود پھی۔
”مچھے لگا تمہاری واٸف اکبلی ہوگی گھر میں کوٸی چظرہ ہو سکبا ہے اس لیتے میں فرئبڈز کے
ساپھ نہاں آگٸی پھی۔“
اتمی نے ا ئتے آنے کی وجہ ئبانی۔
”نہت اجھا کبا۔ میں پھی حاتم کے اکبلے ہونے کی وجہ سے پرنسان پھا۔“
روحان نے حاتم کے جہرے کی طرف دپکھتے ہوٸے کہا پھا۔
حاتم کے جہرے پر عج یب سا پاپر پھا۔ جسے وہ سمچھ نہیں پاپا پھا۔
”اوکے اب ہم حلتے ہیں پھر آٸیں گے۔ کوٸی پھی مسٸلہ ہو ہمیں ئباپا۔۔ ہمیں تم پر
نورا پھروشہ ہے۔۔“
اتمی نے اسے نقین دالپا پھا۔ روحان کے جہرے پر مسکراہٹ پھبل گٸی پھی۔ کم از کم وہ
پ مچس
نو اسے نےگباہ ھنی ھی۔
ا پکے حانے کے نعد روحان صوفے پر پینھ گبا پھا۔ وہ کافی پھک چکا پھا۔ یہ جسمانی نہیں پلکہ
ذہنی پھکاوٹ پھی۔
کچھ ہی دپر نعد حاتم حاٸے لے آٸی پھی۔
”مچھے تمہارے سارے اکاٶپیس کی ڈپیبل حا ہیتے۔ اور یہ پھی پاد کرو کہ ان وپڈنوز پر خو وفت درج
ہے اس وفت ،اس دن اور اس پارنخ کو تم کہاں پھے۔
کہتے کو نو یہ کمیرہ سے لی گٸی وپڈنوز ہیں لبکن انسا نہیں ہے__ یہ تم حا ئتے ہو۔
اگر ہمارے پاس ئ پوت مضپوط ہوں نو کورٹ میں نہلی پیسگی پر ہی ہم تمہیں نےگباہ پائت کر
سکتے ہیں۔۔“
سیبل کافی سنجبدگی سے کہہ رہا پھا۔ روحان نے ائبات میں سر ہالپا پھا۔ ان دونوں کو مصروف
دپکھ کر حاتم وہاں سے کھسک گٸی پھی۔
_______________________
سیبل سے اہم پاپیں کرنے کے نعد وہ کمرے میں آپا نو حاتم کھڑکی میں کھڑی پھی۔ کمرے
میں کافی پھبڈ پھبل حکی پھی۔ پاہر اپدھیرا پھا۔ رات ہوحکی پھی۔
وہ گہری سانس لے کر دھنمے قدم اپھاپا اسکی طرف پڑھا پھا۔
”آپکو نو ئبا نہیں کبا کبا لگبا رہبا ہے سب سچ نو نہیں ہوپا پا۔۔“
حاتم نے غصے سے گھورنے ہوٸے کہا پھا اور پھر رخ پاہر کی حائب موڑ لبا پھا۔
ً
”مبال کبا لگبا ہے مچھے؟؟“
وہ اسے نو لتے پر اکسا رہا پھا۔
”پاراض ک پوں ہو؟؟ پا پھر مچھ پر نقین نہیں ہے؟ تمہیں لگبا ہے خو دکھاپا حا رہا ہے وہ سب سچ
ہے؟؟“
وہ اب سنجبدگی سے نوجھ رہا پھا۔ حاتم نظریں جھکا گٸی پھی۔
”اگر نقین ائبا اہم ہے نو پھر مچھے سب ئبانے ک پوں نہیں ہیں آپ؟؟ مچھ سے کچھ پھی
سیٸر نہیں کرنے ہیں آپ۔۔ میں کبا ہوں؟؟ میری کبا جی یت ہے اگر آپکو مچھ پر نقین ہی
نہیں۔۔؟؟“
وہ نولی نو آواز پھرا گٸی پھی۔ روحان کو اسکی الچھن سمچھ آگٸی پھی۔
”میں ائنی الچھپیں تم سے اس لتے سیٸر نہیں کرپا کہ میں تمہارے پرنسان نہیں کرپا حاہبا
س
اور میں خود ہی لچھا سکبا ہوں۔“
روحان نے صفاٸی دی پھی۔
حاتم کو لگبا پھا کہ روحان کے پزدپک اسکی کوٸی اہمیت نہیں پھی۔
”تم میرے لتے سب سے اہم ہو ام حاتم۔۔ حب سب نے مچھے غلط سمچھا ئب نہال جبال تمہارا
آپا پھا میرے ذہن میں۔۔ حانے تم مچھ پر پھروشہ کروگی پا نہیں۔۔!!“
وہ پھی کہیں اپدر سے ڈرا ہوا۔
”آپکھوں دپکھا نعض اوقات سچ نہیں ہوپا۔ میں حائنی ہوں یہ سب جھوٹ ہے۔۔ لبکن مچ ھے دکھ
اس پات کا ہے کہ آپ مچھے کچھ ئبانے نہیں ہیں۔۔!!!!“
”اوکے۔۔ اس پات کبلتے میں معافی ماپگبا ہوں۔ آٸپدہ سے ہر پات تم سے سیٸر کبا
کرونگا۔۔ اگر تم پاراض پا ہوٸی نو۔۔ و نسے تم ہر وفت مچھ سے چفا ہی رہنی ہو۔۔“
روحان نے اسکے جہرے پر آٸی لٹ کو انگل پوں کی مدد سے کان کے ئنچ ھے کبا پھا۔
”میں کب پاراض ہونی ہوں۔۔ آپ میہ پھال کر رکھتے ہیں ہر وفت۔۔ اور نو اور مچھ سے لڑاٸی
پھی کرنے ہیں۔۔ مچھے گھر میں فبد کرکے رک ھتے ہیں۔۔ یہ سب آج میں نے نی حان کو ئ باپا
ہے۔۔“
حاتم نے ائبا ہاپھ جھڑوانے ہوٸے کہا پھا۔ روحان کا میہ حیرت سے کھل گبا پھا۔
”تم نے نی حان سے میری سکائت کی؟؟“
وہ گہرے صدمے میں پھا۔
”جی ہاں۔۔“
حاتم نے افرار کبا پھا۔
”ہوپا پڑپا ہے۔۔ آپکی ئبکھباں ہی ائنی ہیں۔ نی حان نے مچھے ہوسبار رہتے کو کہا پھا۔“
حاتم نے سچ اگال۔
”سب حائنی ہوں میں۔۔ یہ پھی نی حان کو ئباٶں گی کہ انکا پیبا مچھے ڈرامہ کوٸین اور قلم
کہبا ہے اور کنھی کنھی نو پرانی سی ڈی اور VCRسے نسینہہ د ئ با ہے۔۔“
وہ کمال سنجبدگی سے کہتے ہوٸے کمرے سے پاہر نکل گٸی پھی۔
جبکہ اسکی پانوں سے نوں ا ئتے مطلب کے معنی نکا لتے پر روحان ائبا سر ئ یٹ کر رہ گبا پھا۔
_____________________________
شہر میں اپک نےجینی سی پھبل گٸی پھی۔ لوگ کسمکش کا سکار پھے۔ کچھ روحان جی بل
کے ساپھ پھے نو کچھ اسکے حالف ہو حکے پھے۔
سدت نسبد لوگ سڑکوں پر نکل آٸے پھے۔ انکا کہبا پھا کہ روحان جیبل کو سزا دی حاٸے
اور اسے لبدن سے نکاال حاٸے۔
لوگوں کو اسکے گھر کا نہیں ئبا پھا۔ سب ال پور کے پاہر جمع پھے۔ روحان کو حیرت ہورہی پھی کہ
یہ نوخوان خو ساپد اسے حا ئتے پھی نہیں پھے وہ اسکے حالف نعرے لگا رہے پھے۔ کون پھے یہ
لوگ؟؟
شہر میں امن کی خراب صورنجال کا ذمہدار اسے پھہراپا حا رہا پھا۔
وہ ساری رات سو نہیں پاپا پھا۔
”وہ سوٸی ہوٸی ہے۔ مالزمہ اپھی آٸی نہیں ساپد اسے پھی مچھ سے ڈر لگ رہا ہوگا۔۔“
ائنی پات سے وہ مخفوظ ہوا پھا۔
”میں نے رات ا ئتے کچھ فرئبڈز کو پالپا پھا وہ ہبکبگ کی دئبا سے واقف ہیں__ تمہارے
اکاٶئٹ میں پیسے کہاں سے پراسفر ہوٸے ہم نے اسکا ئیہ لگا لبا ہے۔۔“
اپلف نے گوپا دھماکہ کبا پھا۔
روحان نو اپھی پارے میں سوچ ہی رہا پھا اور وہ اسکا آدھا کام آسان کر حکی پھی۔
”میں نے پافی کی نفصبل نہیں نکالی۔۔ ہوسکبا ہے تمہارا کوٸی حا ئتے واال ہو۔۔ تم خود ج بک
کرلی با۔۔“
اپلف نے لیپ پاپ اسکے سا متے کبا پھا۔
”مچھے لگبا ہے ان لوگوں کی تم پر نہت گہری نظر ہے۔۔ ساپد سالوں سے۔۔“
اپلف نے ائبا جبال ظاہر کبا پھا۔
”آپ پھبک کہہ رہی ہیں۔ سالوں نہلے میرے ساپھ کچھ انسی سرگرمباں ہوٸی پھیں۔ میرے
اکاٶپیس کو ہبک کبا گبا پھا___ اور اپھی پھی انسا ہی کچھ ہوا ہے۔۔“
سکرین پر نظریں جماٸے وہ ئبا رہا پھا۔
اپلف نے گہری نظروں سے اسے دپکھا پھا۔ وہ اجھا لگ رہا پھا___ پھر کچھ پاد آنے پر وہ
نظروں کا زاویہ پدل حکی پھی۔
الییہ دل میں اپک ہول اپھا پھا۔
گرم پراٶزر پر گھیتے پک آنی گرم سرٹ نہتے اور اس پر کیپ سال لیتے___ سر کو اونی نونی
سے ڈھا ئتے وہ حاتم پھی۔۔ ام حاتم۔۔ اپلف اسے نہجان گٸی پھی۔
لبکن اسے نقین نہیں آرہا پھا__ اسے لگبا پھا کہ روحان کی نسبد کوٸی نہت ہی رعب دار
لڑکی ہوگی___ جسکے جہرے پر سنجبدگی جھاٸی ہوگی___ لبکن یہ کبا؟؟ وہ نو پالکل لڑکی سی
پھی۔
اسکے ذہن میں پاکسبانی لڑک پوں کو حانے کبا حاکہ ئبا ہوا پھا۔۔ لبکن اس وفت حاتم اسے پین
نفش کے غالوہ کہیں سے پھی پاکسبانی نہیں لگی پھی۔
”میری سب سے پڑی خواہش ین حکی پھی کہ میں ام حاتم سے ملوں۔۔ اور آج یہ نوری
ہوگٸی ہے۔۔ و نسے میں اپلف ہوں۔۔ آرجے کی کالس میٹ۔۔“
اپلف نے دھماکہ کرنے ہوٸے ائبا ہاپھ آگے پڑھاپا پھا جسے حاتم نے پھام لبا پھا۔
”میں نے پھی اکیر روحان سے آنکا ذکر سبا ہے۔۔ آپ نہت اجھی ہیں۔۔“
وہ دونوں اب پینھ حکی پھیں۔
___________________________
ح پھ ن ً
یہ اپک پراپا سا غالقہ پھا۔ جہاں موخود عمارپیں کافی نوسبدہ ہو کی یں۔ قیبا نہاں پر ہت ہی
ن
عرئب نعنی کے پھرڈ کالس سے نعلق رکھتے والے لوگ رہتے پھے۔
روحان نے سر اپھا کر ائنی کٸی میزلہ عمارت کو دپکھا پھا۔
اور پھر ہڈی سے سر ڈھائپ کر عمارت کی طرف پڑھ گبا پھا۔ اسکی آپکهوں پر سباہ جسمہ پھا۔
لقٹ خراب پھی۔ سیڑھباں خڑھتے کے نعد وہ ائنی مطلویہ قلیٹ پک نہنچ چکا پھا۔
اپک گہری سانس لے کر روحان نے ئبل نجاٸی پھی۔
جس اکاؤئٹ سے اسے پیسے پرانشفر ہوٸے پھے۔ اس اکاؤئٹ کی ڈپیبل نکال چکا پھا وہ___
جس اپداز میں اسے پھیساپا گبا پھا وہ پھی اسی اپداز میں ان پک نہنجا پھا___
یہ اس لڑکی کا گھر پھا جسکے اکاؤئٹ سے پیسے پرانشفر ہوٸے پھے۔ وہ کوٸی مس روزی
پھی۔
پانچ میٹ کھڑا رہتے کے نعد پھی دروازہ نہیں کھال پھا۔
روحان نے دوپارہ ئبل نجاٸی پھی۔
اب کی پار دروازہ کھال پھا۔ اور ائنی سا متے کھڑی لڑکی کو دپکھ کر وہ ساکت رہ گبا پھا۔
”سالنی۔۔“
وہ پڑپڑاپا پھا۔ وہ اسے نہلی نظر میں ہی نہجان گبا پھا۔
اور سالنی کی حالت خراب ہوحکی پھی۔ وہ روحان کو دپکھ کر گبگ رہ گٸی پھی۔ اس نے
کنھی خواب میں پھی نہیں سوحا پھا کہ وہ ان پک نہنچ حاٸے گا۔
اس نے اپک جھبکے سے دروازہ ئبد کرپا حاہا پھا۔
اس نے آگے پڑھ کر دروازہ پکڑا پھا۔
اس نے دروازے کو جھوڑ کر ا ئتے داپاں ہاپھ میہ کی طرف پڑھاپا پھا۔
ً
روحان کی نظر پڑ حکی پھی۔ اس نے اپک اپگوپھی نہنی ہوٸی پھی۔ جس میں خڑا پگییہ نقی با
زہرپلہ پھا۔
روحان نے دھکا دپا پھا۔ سالنی لڑکھڑاٸی پھی۔
اس سے نہلے وہ دوپارہ انسی خرکت کرنی وہ اسکا ہاپھ پکڑ چکا پھا۔اور اس نوری فوت لگا کر وہ
اپگوپھی نکال لی پھی۔
”آج ا ئتے سالوں نعد آخر تم سے مالقات ہو ہی گٸی ہے۔۔ تم نو میری پڑی پکی مداح
نکلی۔۔ آپھ نو سال ہوگٸے اپھی پک میرا ئنچھا نہیں جھوڑا۔۔“
روحان نے اسے اپک جھ نکا دپا پھا۔ وہ ئنچھے صوفے پر گر گٸی پھی۔
”حان لیتے کی غلطی مت کرپا۔۔ تم اپھی آرجے کے رجم و کرم پر ہو۔۔ مس سالنی۔۔ اور تم
آرجے کو ا جھے سے حائنی ہو۔۔ نہیر ہوگا تم خود ہی سب سچ ئبا دو۔۔“
روحان نے سفاک لہچے میں کہا پھا۔ سالنی کی رپڑھ کی ہڈی میں سیسباہٹ ہوٸی پھی۔
___________________________
ماہی حاموسی سے ائبا ئبگ ئبک کر رہی پھی۔ آج اسے وانس حاپا پھا پاکسبان۔۔ ہمیشہ ہمیشہ
کبلتے__ خو جسام پاہر پینھا اسکا ائ نطار کر رہا پھا وہ اس سے مجیت کرپا پھا___ لبکن جس جسام
سے اس نے مجیت کی پھی وہ اسے نہت پڑی آزمانش میں ڈال گبا پھا۔
پاہر ائ نطار کرپا جسام حائبا پھا کہ وہ اس سے ساپد کنھی پھی مجیت نہیں کر پاٸے گی۔ ل بکن
وہ اسے پھر پھی لیتے آپا پھا___ کپوپکہ وہ اسے حاہبا پھا___ اور مجیت میں صرف دپا حاپا
ہے۔ وانس نہیں لبا حاپا__
”میں تمہیں نہت پاد کروپگی ماہی۔۔ لبکن میں خوش ہوں تم نے اپک اجھا ف نضلہ کبا ہے۔۔“
اپال نے اسے گلے لگاپا پھا۔
”میں جسام کی خواہش کیسے نہیں نوری کرنی؟؟ اس نے نہلی اور آخری پار کچھ مانگا پھا___
میں کیسے انکار کردوں؟؟“
وہ رودی پھی۔
”ہم سب نہت خوش ہیں ماہی۔۔ اور مچھے نقین ہے تم پھی نہت خوش اور پرسکون رہو
گی___ جسام تمہیں نہت خوش ر ک ھے گا__“
اپال نے نقین دالپا پھا ماہی صرف ائبات میں سر ہال کر رہ گٸی پھی۔
_________________________
سالنی کا نعلق اپک چقیہ ئ نظنم سے پھا جشکا پام اپینی اسالمک لبگ پھا__ اس ئ نظنم کا کام
اسالم کے حالف کام کرپا پھا___ یہ ئ نظنم مسلمانوں میں اپیسار پھبالنی پھی۔
سک و سنہات والے سوال نکال کر نوخوان نسل کی پرین واسبگ کرکے انہیں ملجد ئباپا
پھا___
اس ئ نظنم کا سرپراہ کون پھا یہ کوٸی پھی نہیں حائبا پھا۔۔ الییہ سالنی جس سخص کبلتے کام
کرنی پھی وہ اپک ہبدو ہی پھا__ ئ نظنم میں نہت سے دوسرے مذاہب کے لوگ پھی سامل
پھے۔
ج نکا راج سوسل مبڈپا پک پھا۔
سالوں نہلے سالنی کی نظر آرجے پر پڑی پھی۔ خو اپک ملجد پھا اور اسے لگبا پھا کہ وہ لوگ نہیر
طر نفے سے اسے اسالم کے حالف اسنعمال کر سکتے پھے۔
لبکن آرجے نے سالنی کو نظر اپداز کبا پھا۔۔ پھر جینی مارپر کو پھنجا گبا پھا___ اسے اعوا کرکے
مارنے کی دھمکی دی گٸی پھی__
لبکن اس رات وہ کام باب نہیں ہو سکی پھی۔ جسام کی دغاٶں نے اسے نجا لبا پھا۔ جینی کو
انهوں نے نشہ آور ادوپات کا غادی ئبا دپا پھا__ اور اسے زپدگی میں ائبا الچھا دپا پھا کہ اس نے
خودکسی کرلی پھی___
سالنی نے رونے رونے سب ئ باپا پھا۔ روحان کو سب حان کر افسوس ہوا پھا۔
”اگر تم ا نسے ظالم لوگوں کا پردہ قاش کرنے میں میری مدد کرو میں تمہاری مدد کرونگا___ میں
تمہیں ان ظالموں کے ج نگل سے نکال سکبا ہوں۔۔“
روحان نے نسلی دی پھی۔
سالنی اور اس جیسی کٸی لڑکباں خو روزی کی پالش میں نکلنی ہیں اور پھر غلط لوگوں کے
ہاپھ لگ حانی ہیں___
”اب پک ان لوگوں کو حیر مل حکی ہوگی کہ کوٸی مچھ سے ملتے آپا ہے۔۔ اور وہ سارے ئ پوت
مبا د ئ بگے۔۔“
سالنی پھبک کہہ رہی پھی۔
”تم نس میری نےگباہی پائت کرنے میں مدد کرو۔۔ ا نسے لوگوں کے حالف میں نعد میں جبگ
لڑونگا۔۔“
اسکی پات سن کر سالنی سوچ میں پڑ گٸی پھی۔
_________________________
آج روحان نے کورٹ میں پیش ہوپا پھا۔ اپک ہقتے کا وفت مال پھا اسے۔۔ ڈاکیر پاسط پھی لبدن
آ حکے پھے۔
اس پر کیس داٸر کرنے والے وکبل نے نہلے ا ئتے ئ پوت پیش کیتے پھے۔
سیبل پھی نوری طرح سے ئبار پھا۔
سالنی نے سچ اگال پھا۔ اس نے ئباپا پھا کہ وہ زپادہ نہیں حائنی لبکن اس نے ائنی کہانی ئبانی
پھی__ اسے اسنعمال کبا گبا پھا___ سالنی کو گواہ کے طور پر دپکھ کر غدالت میں اپک
کھلبلی سی مچ گٸی پھی___
ً
نقیبا ئ نظنم کے لوگ خو کتے ہوگٸے پھے۔
روحان نے سالنی سے وغدہ کبا پھا کہ وہ اسے چفاطت سے جہاں وہ حاہے وہاں نہنجا دے
گا__ لبکن ساپد سالنی حائنی پھی وہ دئبا کے دوسرے کونے پر پھی حلی حانی نو اسے ڈھوپڈ لبا
حاپا پھا___
یہ حیر نہت پری پھی۔ سالنی کے دنے گٸے ئباپات سے اپک پار پھر سوسل مبڈپا پر
کھلبلی سی مچ گٸی پھی۔
خو لوگ روحان کو غلط سمچھ رہے پھے وہ اب حاموش پھے۔
”تم ج یت گٸے روحان جی بل__ نہت نہت مبارکباد“
اپلف نے میسج کبا پھا۔
”اپھی نو ج بگ سروع ہوٸی ہے ،اپھی نو میں نے سروغات کی ہے__ اپھی ہار ج یت کا
ف نضلہ نہیں ہوا__ لبکن نہت نہت سکریہ آپ نے ائنی مدد کی میری___!!“
وہ مسکرادپا پھا۔
”لبدن میں اپک پار پھر سے اپک نٸی جبگ جھڑ گٸی ہے ،لوگ اسالم کے ا ئتے حالف
ک پوں ہیں__؟؟ ک پوں ائبا خوف کھانے ہیں اس سے؟؟ اور خو لوگ اس مذہب کو حاطر میں
نہیں النے وہ پھی آج سوچ میں پڑگٸے ہیں کہ آخر اس مذہب میں انسا کبا ہے جسے جنم
ہ م ن ظکب چ ئ ن
کرنے لتے قیہ یں ئ بانی حانی یں___!!“
یہ پات کرنے ہوٸے روحان کو اتمی کافی سمچھدار لگی پھی۔
ئ کش ن ً
”جس جبگ کی تم نے سروغات کی ہے ،قی با ہت ل ہے___ فرپائباں د نی پڑیں
م ن
گی___ لبکن اپک وفت آٸے گا حب سچ کھل کر سا متے آحاٸے گا___ رات کا اپدھیرا
کنھی احالے کو نگل نہیں سکبا__تم قانح پھہرو گے__ جیتے رہو میرے نچے___!!“
ڈاکیر پاسط نے اسے گلے لگاپا پھا۔
اس طوقان نے خو روحان کی زپدگی میں آکر گزر گبا پھا اسے مزپد مضپوط ئبا دپا پھا__ اسکے
ارادے جبان کی مائ بد نحیہ ہو حکے پھے۔
”سالوں نہلے میں نے نس اپک خواہش کی پھی___ اپک جھونی سی خواہش___ میں نے
کنھی سوحا پھی نہیں پھا کہ وہ نوری ہوحاٸے گی___ آج میں نے لبدن کے ہر جیبل پر
روحان جیبل کا پام سبا نو اجساس ہوا___ واقعی میں سکالر کی ئ پوی ہوں جسے دین کی حدمت
کرنے دپکھ کر لوگ سازسیں کر رہے ہیں___ انسان کے حالف ہونے والی سازسیں ہی
انسان کے Levelکا ئیہ د ئنی ہیں___ اسے ہی م بانے کی کوشش کی حانی ہے جشکا
کوٸی وخود ہوپا ہے__ نہت نہت مبارکباد مشیر روحان جیبل آج آپ ائبا اپک وخود ئ با حکے
ہیں___ اس وخود سے پکرانے سے نہلے لوگ سیبکڑوں دقعہ سوجیں گے__!!“
حاتم نے مسکرا کر ائبا ہاپھ آگے پڑھاپا پھا۔
اس موقع پر جسام جیبل کو پاد کرکے سب کی آپکہیں تم ہوٸی پھیں۔ وہ سب کو مال کر سب
میں خوسباں پائٹ کر حا چکا پھا__ ساپد کچھ لوگ صرف دوسروں کو مالنے کی عرض سے دئبا
میں آنے ہیں___
ماہی کا پازک سا دل نہت پڑپا پھا لبکن وہ ائنی مجیت کی خواہش پھی نوری کرپا حاہنی پھی۔
جمدان صاحب کے دل سے اپک نوجھ سے اپر گبا پھا۔ پاآلخر اپکی پینی پھی عملی زپدگی میں داحل
ہوحکی پھی___
اسے پاد کرکے سب روٸے پھے۔ اور پھر دونوں کو اپک ساپھ پینھا دپکھ کر سب کے جہرے
پر جمک اپھری پھی___
وہ پالکل جسام جیسا ہی لگ رہا پھا___ نہت خوش نظر آرہا پھا۔
ً پ
جسام نے اپک نظر ا ئتے نہلو میں گردن جھکاٸے ینھی ماہین کو دپکھا پھا۔۔ نقیبا وہ آنسو ضنط
کرنے کی کوشش کر رہی پھی۔
”مس ماہین جمدان___ میں آج اور اپھی آپ سےکچھ ماپگبا حاہبا ہوں__ وہ پھی سب کے
سا متے___“
سب اسکی پات پر م پوجہ ہوٸے پھے۔
ماہی کی تم آپکهوں میں الچھن پھی۔
وہ گھمییر لہچے میں گ نگاپا پھا___ ماہی حیرت سے اسکے جہرے کو پک رہی پھی۔
________________________
”ارے ماہین پیبا یہ دپکھو___ تمہارے لیتے اپک پارسل آپا ہے__!!“
نی حان نے نکارہ پھا۔
________________________
”نہیں نو۔۔ میں پالکل پھبک ہوں۔۔ میں ائ با اور حارث پام دے د ئنی لبکن سرط یہ کہ وہ خوڑا
لبدن میں ہی رہبا ہو__
ا ئتے لوگوں میں سے صرف نو خوڑے جتے گٸے ہیں۔۔ ان میں سے اپک تم لوگوں کا
ہے__ تمہیں نو خوش ہوپا حا ہیتے___!!“
”مفررہ وفت جنم ہونے واال پھا__ اس لیتے میں نے تم دونوں کا نعارف دے دپا ہے۔۔ پافی
معلومات وہ خود نکلوا لیتے ہیں__ اور پھر انهوں نے جن لبا__ اپک پا دو راٶپڈ ہو پگے___ تم
قکر مت کرو۔۔ نس یہ انوارڈ ج یت لیبا___!!“
ماہم ائنی دھن میں نول رہی پھی جبکہ حاتم سر ئ یٹ کر رہ گٸی پھی۔
”تم نے حاتم سے ہی سادی ک پوں کی؟؟ میرا مطلب مجیت کے غالوہ کوٸی وجہ ئباٶ؟؟“
اپلف نے ا ئتے ساپھ حلتے ہوٸے روحان سے نوجھا پھا۔ وہ دونوں لیب سے پاہر نکلے پھے۔
اپلف پروفیسر جسین سے ملتے لیب آٸی پھی اور وہیں اسے روحان مال پھا۔
”اجھا۔۔ لبکن مچ ھے انسا محسوس نہیں ہوا ،میں اس سے دو پار ملی ہوں__ پا ساپد میں اسے سمچھ
نہیں پاٸی__“
اپلف نے ا ئتے دل کی پات کی پھی۔
”وہ ام حاتم ہے اپلف__ آپ اسے ائنی حلدی سمچھ نہیں پاٸیں گی__“
روحان کے لہچے میں سرساری پھی ،مان پھا ،سب کچھ پھا۔
اپلف نس دپکھ کر رہ گٸی پھی۔
”کبا واقعی؟؟ میں نے سبا تمہارے آپاٶ احداد کافی امیر رہے ہیں__ اور میں یہ پھی حائنی ہوں
تمہارے پام کروڑوں کی حاٸپداد ہے پھر تم انسا ک پوں کہہ رہے ہو؟؟“
”لبکن وہ سب میری کماٸی سے نو نہیں ئبا پا؟؟ وہ مچھے ورائت میں مال ہے__اسے میں کسی
اور مفضد کبلیتے اسنعمال کرونگا۔ میں حاہبا ہوں حاتم کی ہر صرورت ہر خواہش کو میں ائنی
مجیت کی کماٸی سے نورا کروں___ وہ میری ذمہداری ہے__اور میری ہی ہے ،اس پر خو
پھی خرچ ہو وہ میرا ہو__!!“
روحان کافی سنجبدہ پھا۔
”اپھی پک نو نہیں__“
”حلو اجھی پات ہے لبکن پاد رکھو کہ اسے نورا وفت دپا کرو۔۔ اگر تم اسے وفت نہیں دو گے نو
وہ تم سے دور ہو حاٸے گی__ اور یہ وفت پار پار نہیں آپا__!!“
اپلف نے اسے سمچھاپا پھا۔ اور روحان اسکی پات سمچھ پھی گبا پھا۔
”میں نوری کوشش کرونگا__“
وہ مسکرادپا پھا۔
”کیتے__؟؟“
وہ حیران ہوا پھا۔ حاتم نے نہلی پار اس سے کچھ مانگا پھا۔
”اپک الکھ۔۔“
حاتم نے ئبا د پکھے خواب دپا پھا۔
”اپک الکھ؟؟ حیرئت؟؟“
وہ اب سبدھا ہوا پھا۔ کچھ دنوں سے وہ حاتم خو حان نوجھ کر نظر اپداز کر رہا پھا__ وہ ساپد دپکھبا
حاہبا پھا کہ اسکے نظر اپداز کرنے سے حاتم کو فرق پڑپا پھا پا نہیں__
اور ساپد پڑپا پھا اسکا اپداز ئباپا پھا۔
”کس کے ساپھ؟؟“
روحان کو سمچھ نہیں آرہا پھا کہ اسے نوں احاپک پینھے ئنھاٸے سائبگ کا سوق کیسے خڑھ گبا
پھا۔
”اتمی کے ساپھ۔۔“
م
وہ اسے دپکھتے سے کمل اجیباب کر رہی پھی۔
”اتمی۔۔؟؟“
روحان خونکا۔
”ہاں۔۔“
”ہاں پا۔۔ میری ئنخواہ اپھی نہت کم ہے۔ اس گھر کے کچھ پیسے ادا کرنے پھے وہ ادا کیتے ہیں
میں نے__ میرے اکاؤئٹ میں نجاس ہزار نچے ہوٸے ہیں اگر تم حاہو نو وہ سارے لے
سکنی ہو۔۔ لبکن میں حاہبا ہوں تم سائبگ کرنے میرے ساپھ حاٶ۔۔ پا کہ اتمی پا کسی اور کے
ساپھ__ ہاں الییہ تم گھومتے حاپا حاہو نو حا سکنی ہو ا پکے ساپھ__
کبا تم کم ئنخواہ میں گزارا کرلو گی میرے ساپھ؟؟ ئب پک حب پک میں امیر نہیں
ہوحاپا___؟؟“
وہ سادگی لیتے نوجھ رہا پھا۔ اسکی امیر ہونے کی پات سن کر حاتم کو ہیسی آٸی پھی جسے وہ
ضنط کر گٸی پھی۔
اسے وہ وفت پاد پھا حب ا پکے گھر میں مہیتے کے پیس ہزار مشکل سے آنے پھے۔
وہ وفت پھی اس نے ئبا کوٸی سکوہ کیتے گزارا پھا۔
”لبدن میں رہ کر پھی آپ عرئب ہیں کمال ہے__ لوگ نو الکھوں کمانے ہیں۔“
حاتم نے حان نوجھ کر اسے ج ھیڑا پھا۔
”ہاں تم پھبک کہہ رہی ہو ،میں سوچ رہا ہوں اپک اور حاب سروع کردوں__“
”نی حان نے میرے اکاؤئٹ میں کافی پڑی رقم پرانشفر کی ہوٸی ہے اور پاپا ساٸیں پھی
کروانے رہتے ہیں___ آپ ان سے نہیں لیتے لبکن وہ حا ئتے ہیں ہمیں لبدن جیسے شہر میں
کنھی پھی پڑی رقم کی صرورت پڑ سکنی ہے___ اور اگر آپکو پیسوں کی صرورت ہو نو آپ مچھ
سے ادھار لے سکتے ہیں نعد میں وانس کردنچیتے گا__!!
حاتم نے گردن اکڑانے ہوٸے کہا پھا۔
اسکی پات سن کر روحان کے جہرے پر مسکراہٹ اپھری پھی۔
ب ک مچس
”سکریہ میری پات ھتے لیتے__!!“
اس نے حاتم کے ہاپھ کو ہولے سے دپانے ہوٸے کہا پھا۔
”حکم کرو“
وہ مسکراپا۔
اسکے نوجھتے پر حاتم نے اسے پیسٹ کبل آف دی ایٸر کے سو کے پارے میں ئبادپا پھا۔
”ہمیں وہاں حاپا ہوگا__ اپک راٶپڈ میں کھبل حکی ہوں خو آپالٸن ہوا پھا__ ہم قاٸپل میں
نہنچ حکے ہیں__ میں نہت خوش ہوں ،اپک میٹ رکیں میں آپکو دکھانی ہوں__“
وہ پروخوش سی اپھی پھی کچھ دپر نعد وہ لیپ پاپ اپھا کر الٸی پھی۔
پ
”یہ د کھیں__ دو کبل نہنچ حکے ہیں قاٸپل پک__ دوسرا کبل نہت مضپوط ہے__ نہال
راٶپڈ میری طرح اس لڑکی نے کھبال ہے__“
حاتم نے لڑکی کا پام ئباپا پھا۔
روحان اسیباق سے اسے دپکھ رہا پھا۔ خو نہت خوش نظر آرہی پھی۔
”مچھے جپیتے میں دلحسنی نہیں ہے ،میرے لیتے یہ گنم دلحسپ ہے__ آپ حلیں گے پا میرے
ساپھ؟؟“
حاتم کی آپکهوں میں امبد پھی۔
روحان مجیت پاش نگاہوں سے اسے دپکھ رہا پھا__ وہ اپھی پک اسے کچھ نہیں دے پاپا پھا__
سواٸے اس گھر کے اور حالل رزق کے__،
وہ نہلی پار کچھ ماپگ رہی پھی۔
”کبا واقعی؟؟“
حاتم کا جہرہ دپکھتے الٸق پھا۔ وہ اپک دم ہی کھل اپھی پھی۔
_______________________
”ساعری پھی پارش ہے۔۔!!
حب پرستے لگنی ہے،
سورج کی زمی پوں کو رپگ نحسنی ہے
ئت نٸے جبالوں کی کوئبلیں
نکلنی ہیں__
اور پھر روانی پر نوں نہار آنی ہے۔۔
جیسے پھوس پرئت سے گبگبانی
وادی میں آنسار آنی ہے،
ساعری پھی پارش ہے۔۔۔!!
ان دلوں کی دھرنی پر
عم کی آگ نے جن کو راکھ میں پدل ڈاال پھا،
ذہن و دل کا ہر حذیہ جیسے حاک کر ڈاال پھا،
انسی زمی پوں پر۔۔۔،
پارش پرستے سے فرق کچھ نہیں پڑپا
مگر اب
دل کی زمین پر پارش پرستے سے
فرق پڑنے لگا پھا___!!
پارسوں کا موسم پھا۔ حاتم کو سالوں نعد آج پارش نہت خونصورت لگ رہی پھی۔ وہ پھبڈ کی قکر
پا کرنے ہوٸے پارش میں پھبگتے لگی پھی___
پ ج ہ
دل میں اپک عج یب سی ل خی ھی۔ سب اجھا لگ رہا پھا___
م ل
گرجتے پادل ،پرسنی پارش ،اسکے دل کی سوکھی زمین پر پھوار سی پڑی پھی__
اسے ا ئتے اپدر پھبڈک اپرنی محسوس ہوٸی پھی۔
”لبکن ساپد تم پھول گٸی ہو ہمیں سو میں حاپا ہے اور پانچ نج حکے ہیں۔۔“
روحان نے اسے پاد دالپا۔
”ارے ہاں میں نو پھول ہی گٸی پھی__ ئنچھے ہپیں آپ پھی پا۔۔ مچھے پانوں میں لگا
لبا__اور دپر کروادی۔۔اپھی نو ئبار پھی ہوپا ہے۔۔“
وہ اس پر الزام لگانی اسے ہاپھوں سے پرے دھکبلنی کمرے کی حائب پھاگی پھی۔
___________________________
وہ دونوں ئبار ہو رہے پھے۔ حاتم نے ائبا کوٹ نہیتے ہوٸے اپک نظر ا ئتے ئنچھے کھڑے روحان
کو دپکھا پھا خو مصروف سا ائنی کف کے پین ئ بد کر رہا پھا۔
وہ کافی وجنہہ لگ رہا پھا__
”ہمم نوجھو۔۔“
حاتم کے سوال پر روحان کے ہاپھ ساکت ہوٸے پھے۔ اسکا دل احاپک دھڑکا پھا۔ حاتم نے
یہ سوال ک پوں کبا پھا۔۔ کچھ کچھ وہ سمچھ رہا پھا__ لبکن اسے نقین نہیں ہو رہا پھا___ کبا
واقعی وہ انسا سوچ رہی پھی__
لفظ خور فرآن کرتم میں کم از کم حار مجبلف مفامات پر اسنعمال ہوا ہے۔
ِ
ع َ َ َ َ َ ه ْ َ ُہ ْ ِ ُ
کذ ِلك وزوجبا م نخ ٍور ی ٍن ()٥٤
”نوں ہی ہوگا اور ہم ان کا نکاح کردیں گے پڑی پڑی آپکھوں والی خوروں سے۔“
ِ
ع َم ْص ُ َ َ َ ه ْ َ ُہ ْ ِ ُ
فوق ٍة وزوجبا م نخ ٍور ی ٍن ()٢٠
” اور ہم ان کا نکاح پڑی پڑی اور روسن آپکھوں والی خوروں سے کردیں گے۔“
”اور ان کے لتے خونصورت آپکھوں والی خوریں ہوں گی ،انسی جسین جیسے جھبا کر ر ک ھے ہونے
مونی۔۔“
دوسری کنی آپات میں فرآن کرتم میں فرماپا گبا ہے کہ ج یت میں تمہارے ازواج ،نعنی خوڑے
ٰ
ہوں گے۔ اور تمہیں تمہارا خوڑا پا پاکیزہ ساپھی غطاء کبا حانے گا۔ ارساد پاری نعالی ہے:
ْ َ ْ َ ْ َ ُ ُک ه َ ُ ُ ْ َ ْ َ َ َ ْ ً ْ َ ه َُْ ه َ َ َ ِّ ه َ َ ُ َ َ ُ
َ ل َ ه
ات أن ہم جب ٍ
ات نچِري ِمن نج ِنہا اۡلنہار لما ر ِزفوا ِمنہا ِمن تمر ٍة ِرزقا ونسِر ال ِذین آم پوا وع ِملوا الضا ِلج ِ
َ ُ َ َ ه ُ ْ َ ِ ْ َف ْب ُ َ ُ ُ ُ َ َ ً َ َل ُہ ْ َ َ ْ َ ٌ ُم َ هظ َ ٌ َ ُہ ْ َ َ ُ َ
قالوا ہذا ال ِذي ر ِزفبا من ل وأنوا ی ِہ میس ِانہا و م فِنہا أزواج ہرة و م فِنہا ح ِالدون ()٢٥
”اور ( اے ئ نعمیر! ) خو لوگ اس کباب پر اتمان الپیں اور ئبک عمل کریں ،انہیں خوسحیری
دے دیں کہ ان کے لتے ا نسے پاغ ہیں جن کے ئنچے نہریں نہنی ہوں گی۔ حب پھی ان میں
سے کونی پھل انہیں کھانے کو دپا حانے گا نو وہ کہیں گے کہ یہ نو وہی ہے خو اس سے نہلے
ہم کو دئبا میں دپا حاپا پھا۔ ان کے لتے وہاں پاکیزہ ئ پوپاں ہوں گی ،اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں
گے۔“
( سورۃ ال نفرہ 2آئت )25
ْ َ ْ َ ْ َ ُ َ َ َ َ َ ً َل ُہ ْ َ َ ْ َ ٌ َْ ه ْ ُ ُ ُ َ ه َ َُ َ َ ُ
َ ل ح
ِ ْ َ َ ه
ات سبد ہم جب ٍ
ات نچِري ِمن نج ِنہا اۡلنہار ح ِال ِدین فِنہا أپدا م فِنہا أزواج وال ِذین آم پوا وع ِملوا الضا ِلج ِ
ُ َ ٌ َ ُ ْ ح ُل ُ ْ َ
م هظہ َرة وپد ِ ہم ِظال ظ ِلبال ()٥٧
” اور جن لوگوں نے ہماری آپات کو مان لبا اور ئبک عمل کیتے ،ان کو ہم ا نسے پاعوں میں
داحل کریں گے جن کے ئنچے نہریں نہنی ہوں گی جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ،اور ان کو پاکیزہ
ئ پوپاں ملیں گی اور انہیں ہم گھنی جھاؤں میں رکھیں گے۔ "
( سورۃ الیساء 4آئت )57
ن ُ
ٰلہذا لفظ ( خور ” سی حاص یس پا ضنف کے یتے م صوص یں ،المہ مچمد اسد نے لفظ خور کا
غ ہ خ ل ج ک
پرجمہ حاوپد پا ئ پوی ( )Spouseکبا ہے جبکہ غالمہ عبدہللا نوسف غلی نے اسکا پرجمہ
( )Companionنعنی ساپھی کبا ہے۔ جبانجہ نعض غلماء کے پزدپک ج یت میں کسی مرد
کو خو خور ملے گی وہ اپک پڑی پڑی جمکنی ہونی آپکھوں والی خونصورت دوسیزہ ہوگی جبکہ ج یت میں
داحل ہونے والی عورت کو خو ساپھی ملے گا وہ پھی پڑی پڑی روسن آپکھوں واال ہوگا___
سمچھ آٸی؟؟“
حاتم کو سمچھ آگٸی پھی لبکن اسکی الچھن دور نہیں ہوٸی پھی۔
”ہاں لبکن__
”لبکن کبا؟؟“
روحان نے نوجھا۔
”کچھ نہیں۔۔“
حاتم نے ائبا رخ دوپارہ آٸ ئتے کے سا متے کبا۔
وہ ا ئتے اجساسات کو روحان پر عباں نہیں ہونے د ئ با حاہنی پھی۔
”نولو پھی۔۔“
وہ اسے ان حان نوجھ کر خڑا رہا پھا۔
”کبا نولوں۔۔؟؟“
وہ روہانسی ہوٸی۔
”اپک جینی عورت خوروں سے کٸی درجے نہیر ہوگی__ اور تم قکر پا کرو میں نے اس دئبا
ُ
میں تمہیں ُجبا ہے اور آخرت میں پھی تمہیں ہی ج پوں گا___ ھے خوروں کی ظلب یں
ہ ن مچ
رہی__مچھے ام حاتم سے سروکار ہے“
وہ مسکرانے ہوٸے کہہ رہا پھا۔
حاتم کا سانس اپک سا گبا پھا۔ وہ اسکی الچھن سمچھ گبا پھا۔
وہ دونوں ئبار ہو کر گھر سے نکلتے ہی لگے حب احاپک حاتم کو جھیبکیں آپا سروع ہوگٸی
پھیں۔
وہ پری طرح سے جھیبک رہی پھی۔ اسکا جہرہ سرخ ہوگبا پھا۔
”اجھا تم یہ ماسک نہن لو۔۔ اس سے تمہاری پاک پھبڈی ہوا سے نخی رہے گی۔“
حاتم نے فرماپیرادی سے وہ ماسک لے کر نہن لبا پھا۔
________________________
سام نہت خونصورت پھی۔ سو دپکھتے کبلیتے سیبکڑوں لوگ آٸے ہوٸے پھے۔
وہ دونوں نی وی پر آنے والے پھے۔
اپک پڑی سی خونصورت پرافی جس پر اپک خونصورت کبل ئبا ہوا پھا سا متے رکھی پھی__ حاتم کو
نہیں ئبا کہ وہ کس مییرپل سے ئنی ہوٸی پھی۔ لبکن وہ خوب جمک رہی پھی۔
حاتم نے نظر اپھا کر کچھ قاصلے پر ا ئتے سا متے پینھے دوسرے کبل کو دپکھا پھا۔ وہ دونوں نہت
ئبارے پھے۔
لڑکی نے حاتم کی طرح ہی ججاب کبا ہوا پھا۔ وہ دونوں اپک ساپھ پینھے نہت ا جھے لگ رہے
م
پھے__ کمل__ جیسے اپک دوسرے کبلیتے ہی ئتے ہوں۔
حاتم نے اپک نظر ان دونوں کو اور پھر اس پرافی کو دپکھا پھا___
اسکی آپکهوں کی جمک پڑھ گٸی پھی۔
پ
سا متے ینھی وہ معصوم سی لڑکی پھی حاتم اور روحان کو اسیباق سے دپکھ رہی پھی___
”اوکے اب آپ دونوں کبلز میں سے اپک دوسرے کبلیتے کچھ لکھے گا__ وہ ساعری پھی ہو
سکنی ہے اور خونصورت الفاظ پھی___ کوٸی ئ نعام پھی اور دلیسین اظہار پھی___“
میزپان کے کہتے پر وہاں پینھے لوگوں نے پالباں نجاٸی پھیں۔ ہوئبگ کرکے انکا خوصلہ پڑھاپا
گبا پھا۔
س
دونوں خوڑوں نے گنم کو مچھتے ہوٸے سر ہالپا پھا۔
”جی نو کبل 7آپ لوگوں سے سروع کرنے ہیں۔ آپ لوگوں کے سا متے یہ لیپ پاپ رکھا
ہے__ اس پر دونوں میں سے اپک نے دوسرے کبلیتے کچھ لکھبا ہے خو اس پڑی سکرین پر
سو ہوگا__“
میزپان نے ا ئتے ئنچھے دنوار پر لگی سکرین کی طرف اسارہ کبا پھا۔
”میں کچھ کہبا حاہنی ہوں__“
لڑکی نے ا ئتے ساپھ پینھے ا ئتے Husbandسے کہا پھا۔ خو ہولے سے مسکرا دپا پھا۔
اسکے ہاپھ ساکت ہوٸے پھے۔ حاتم کسی پرانس میں وہ ساعری پڑھ رہی پھی۔ اسکی حالت
پھی کچھ انسی ہی پھی__
”وپل ڈن مسز آغا___“
میزپان نے حیران ہونے ہوٸے نعرنف کی پھی اور اپک پار پھر نورا ہال پال پوں سے گونج اپھا
پھا۔
”جی نو کبل 1آپ دونوں میں سے کون ا ئتے اجساسات کا اظہار کرے گا؟؟“
میزپان نے اب حاتم اور روحان کی طرف دپکھتے ہوٸے نوجھا پھا۔
”میں۔۔“
روحان ئبار پھا۔
”یہ پات نہت ہی حیران کن ہے کہ آج اس پلیٹ قام پر دو کبل آٸے ہیں جبکے نوائپیس
اپھی پک پراپر ہیں اور نو اور وہ دونوں کبل ہی انسین ہیں___ دپکھتے ہیں اس آخری سوال کا
خواب کون سا کبل دے کر آج کا پیسٹ کبل کہالٸے گا۔“
میزپان کافی پرخوش پھا۔
”نو کبل 7نہلے سوال آپ لوگوں سے ہوگا۔ مسز آغا آپ حائنی ہیں کہ مشیر آغا نہلے سے سادی
سدہ پھے__ نہلے پھی مجیت ہوٸی ہوگی انہیں ،اور کبا ئبا آپ کے نعد پھی کسی سے
ہوحاٸے۔۔ نو میرا سوال یہ ہے کہ آپ مشیر آغا کی کو نسے والی مجیت ہیں؟؟“
حاتم نے دپکھا پھا میزپان کا سوال سن کر مشیر اور مسز آغا دونوں کے جہرے کا رپگ فق ہوا
پھا۔
ہال میں اپک پل کبلیتے سباپا جھا گبا پھا۔
”وہ۔۔“
مسز آغا نے کچھ کہبا حاہا پھا۔
”داسبان جنم ہونے والی ہے
تم میری آخری مجیت ہو“
اس سے نہلے وہ کچھ نولنی مشیر آغا نے اسکا ہاپھ پھام کر کہا پھا__ لوگ اپک پار پھر حیران رہ
گٸے پھے۔
وہ دونوں اپک دوسرے سے نہت مجیت کرنے پھے۔ اس اپک سعر نے اپکی چق نقت ئبان
کردی پھی۔
”وپری گڈ۔۔“
”نو مسز جی بل ،جیسے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے آپ دونوں اپک ہی نوئ پورسنی میں پڑھتے پھے۔۔ میرا
آپ سے سوال یہ کہ وہ کونسی حیز پھی جس سے مشیر جیبل ائنی سپوڈئٹ الٸف میں سدپد
پانسبد پا نفرت کرنے پھے۔۔؟؟“
میزپان حاتم سے نوجھ رہا پھا۔ حاتم کے پاس اپک میٹ کا وفت پھا۔
اس نے اپک نظر ا ئتے سا متے پینھے کبل کو دپکھا پھر پرافی کو اور پھر روحان کو جسکی آپکهوں میں
امبد سی پھی___ حاتم کے پاپرات کو کوٸی حانچ نہیں سکبا پھا کوٸی قلو کی وجہ سے وہ
ماسک نہتے ہوٸے پھی۔
حاتم نے آپکہیں ئبد کی اپک گہری سانس لی اور پھر خواب دپا۔
”م پوزک۔۔ انہیں م پوزک سے سدپد نفرت پھی۔۔“
حاتم نے گوپا دھماکہ کبا پھا۔ روحان نے نےنقینی کی ک نق یت سے حاتم کو دپکھا پھا۔
اس نے غلط خواب دپا پھا۔۔ وہ حیراپگی سے حاتم کو دپکھ رہا پھا جسکی آپکهوں میں کوٸی الچھن
نہیں پھی۔
”جی۔۔“
حاتم نے ائبات میں سر ہالپا۔
حاتم کی نظریں مسز آغا پر حا کر رکی پھیں خو حیرانی سے حاتم کو دپکھ رہی پھی۔ اسکے جہرے پر
پھی نےنقینی سی پھبلی پھی۔ ساپد اسے پھی حاتم سے اس خواب کی نوقع نہیں پھی۔
__________________________
حاتم اور روحان اپک خونصورت گول میز کے گرد پینھے پھے۔ آج کے پیسٹ کبل کا اغالن ہوچکا
پھا۔
مشیر اور مسز آغا ج یت حکے پھے۔
وہ دونوں پرافی ہاپھ میں لیتے اپک ساپھ کھڑے نہت ا جھے لگ رہے پھے۔
حاتم نے روحان کی طرف دپکھا پھا جسکی آپکهوں کی جمک مدھم پڑ گٸی پھی۔
”نہیں نو میں نے درست خواب دپا پھا۔ مچھے لگا اس نے نوجھا کہ تمہیں کبا حیز نہت زپادہ نسبد
پھی نو میں نے م پوزک نول دپا__!!“
وہ جھوٹ نول رہی پھی۔
”مچھے ہارنے کا دکھ نہیں ہے پلکہ اس پات کا دکھ ہے کہ ہم پیسٹ کبل نہیں ہیں۔۔“
وہ نخوں جیسی پاپیں کر رہا پھا۔
حاتم کے ل پوں پر مسکراہٹ پھبلی۔
اس سے نہلے وہ کچھ کہنی ،کچھ لوگ اپکی طرف پڑھے ساپد انهوں نے روحان جیبل کو نہجان لبا
پھا۔
وہ اس سے آنو گراف لے رہے پھے۔ کچھ لوگ اسکی ئ پوی نعنی ام حاتم کو دپکھبا حا ہتے پھے
لبکن وہ ماسک نہتے ہوٸے پھے جسے لوگ نفاب سمچھ رہے پھے۔کچھ دپر نعد وہ حا حکے پھے۔
”آپ کو ئبا ہے وہ لوگ ک پوں جیتے ہیں؟؟ وہ اس لیتے کہ وہ دونوں اپک دوسرے سے نہت
م
مجیت کرنے ہیں ،ان دونوں میں کوٸی کمی نہیں ،وہ اپک دوسرے کے ساپھ کمل
ہیں۔۔“
حاتم ئبا رہی پھی۔
م
”کبا ہم میں کوٸی کمی ہے؟؟ کبا ہم کمل نہیں ہیں؟؟ کبا ہماری مجیت میں کمی ہے؟؟“
روحان اسکی آپکهوں میں دپکھ کر نوجھ رہا پھا۔
”کمی ہے۔۔“
حاتم نے عج یب سے لہچے میں خواب دپا پھا۔ روحان خوپک گبا پھا۔ کچھ پل وہ اسے دپکھبا رہا پھا
اور پھر اسے سمچھ آگبا پھا___
حاتم اس سے ائنی مجیت نہیں کرنی پلکہ ساپد کرنی ہی نہیں پھی__
لبکن اسینج پر خو لڑکی کھڑی پھی۔ وہ ا ئتے ساپھ کھڑے مجاقظ سے نےئباہ مجیت کرنی پھی۔
روحان کو وجہ سمچھ آگٸی پھی۔
ً
”اگر میں درست خواب د ئنی نو نقیبا ہم پھی پیسٹ کبل کہالنے لبکن زپادنی ہونی__ ہم دونوں
حا ئتے ہیں چق نقت کچھ اور ہے__!!“
حاتم کے الفاظ کسی ہنھوڑے کی طرح روحان کی سماعت سے پکرا رہے پھے۔
اسے افسوس ہو رہا پھا__صد افسوس
وہ حاتم کے دل میں ا ئتے لیتے مجیت ئبدا نہیں کر سکا پھا۔
اس سے نہلے وہ کچھ کہبا انهوں نے مسز آغا کو ائنی طرف پڑھتے پاپا پھا۔
وہ مسکرا کر اپکی طرف آرہی پھی۔
”اسالم و غلبکم!“
اس نے سالم کبا پھا جشکا خواب دونوں نے خوسدلی سے دپا پھا۔
”میرا پام خرم ہے__ خرم نور__اور وہ میرے ہسیبڈ ہیں ڈاکیر فرہاد آغا___ اپک
ئ پورولوجسٹ__ ساپد آپ دونوں ہمیں نہیں حا ئتے لبکن میں آپ دونوں کو نہت ا ج ھے سے
حائنی ہوں۔“
وہ مسکراٸی پھی۔ اس نے ہاپھ میں پکڑی پرافی حاتم کے سا متے کی پھی۔
”میری طرف سے یہ انوارڈ آپ دونوں کبلیتے ہے__ دو عج یب لوگوں کبلیتے___ جبکی زپدگی کے
سات نہروں کو میں حائنی ہوں__“
وہ پراسرار سے لہچے میں کہہ رہی پھی۔
”پکڑ لیں۔۔“
حاتم کے پرافی پا پکڑنے پر اس نے دوپارہ کہا پھا۔ جس پر حاتم نے وہ پرافی لے کر میز پر رکھ
دی پھی۔
”میں آپا ہوں۔۔“
روحان اپکسکپوز کرپا وہاں سے اپھ گبا پھا۔ وہ اب دونوں کو پاپیں کرنے د ئ با حاہبا پھا۔
ب پ مچس
ب
”ئبا ہے میں ھنی ھی کہ دئبا میں صرف میں اور ہادی ہی وہ واحد ک ل ہیں ج کی زپدگی کی
کہانی عج یب و عرئب ہے__ لبکن حب میں نے ا ئتے مدمفاپل دو مزپد لوگوں کو نو پاپا نو مچ ھے
نحشس ہوا___ روحان جیبل جسے نورا لبدن حائبا ہے جس انسان کے لبکچر میں نہت سوق سے
سینی ہوں__ خو اپک سلفاٸئٹ ہے اسکا کبل ہمارے مفا پلے میں پھا__
ئبا ہے میں نہاں جپیتے کبلیتے نہیں آٸی پھی پلکہ میں دو ا نسے لوگوں سے ملبا حاہنی پھی خو
سلفاٸئٹ پھے___“
”میری اور ہادی کی سادی کو حار سال ہونے والے ہیں اور ہم نچھلے دو سالوں سے لبدن میں
ہیں__ ہادی نہاں ہاسیبل میں اپک ئ پوروسرجن کے طور پرکام کرنے ہیں ،میں کنھی ا ئتے
نحشس کا سکار نہیں ہوٸی پھی__ مچھے کنھی کسی خوڑے کے م نعلق حا ئتے کا ائبا اسیباق
نہیں ہوا پھا__ جیبا روحان جیبل اور ام حاتم کو حا ئتے کا ہوا__
میں نے زپدگی میں نہلی پار انش ین کر ا ئتے سنم سے کچھ مانگا پھا__ اور وہ پھا روحان جیبل اور
ام حاتم کی ائبدانی زپدگی کے پارے میں__ جسے لبدن میں کوٸی نہیں حائبا ل بکن میں حان
گٸی اور نہجان پھی گٸی__!!
اور میں آرجے کو حان کر حیران رہ گٸی__مچھے محسوس ہوپا پھا کہ آپ دونوں کے درمبان
کچھ عیر معمولی پھا___ اور حب میں نے اس کہانی کے زپدگی جھ نہر حانے نو میں رو دی
پھی___
آپ دونوں کی سادی کو ساپد دو سال ہوٸے ہیں لبکن آپ دونوں کا رسیہ سالوں سے حلبا آرہا
ہے__ ئب سے حب میں اور ہادی اپک دوسرے کو حا ئتے پھی نہیں پھے ،حب ہادی کی
زپدگی میں کوٸی اور پھی__
میں دل سے حاہنی پھی کہ اس خوڑے کو آج کا انوارڈ ملے جنهوں نے نہت کچھ کھوپا
ہے___
اور میں یہ پھی حائنی ہوں آپ نے غلط خواب دپا پھا___ انسا کپوں؟؟
حاتم خو سانس روکے اسے سن رہی پھی اسکے سوال پر خوپکی پھی۔
اسکی زپدگی کی ساری قلم آپکهوں کے سا متے گھوم گٸی پھی۔
”ئبا ہے میں آپ دونوں کی نہت عزت کرنی ہوں حاص طور پر مشیر روحان جیبل کی__
میرے دل میں آپ دونوں کبلیتے اپک غقبدت سی ئ بدا ہوگٸی ہے__!!“
پ ن ھ ت ج
خرم کی پاپیں حا م کو چھوڑ رہی ھیں۔
”اپک پار آپکہیں ئبد کرکے محسوس کرنے کی کوشش کریں آپکو ہر طرف مجیت ہی نظر آٸے
گی___ک پوپکہ حاص لوگوں کے پزدپک نفرت کا کبا کام؟؟ مچھے خوسی ہوٸی اپک سلفاٸئٹ
سے مل کر__!!“
اس نے میز پر ر ک ھے حاتم کے ہاپھ کو پھا متے ہوٸے کہا پھا۔ جس پر حاتم مسکرا دی پھی۔
اسے یہ معصوم سی لڑکی نہت اجھی لگی پھی۔
_________________________
”مچھے لگبا پھا کہ ح سے سروع ہو کر م پر جنم ہونے والے پام کی لڑکی صرف میرے پاس ہی
ہے__ لبکن میرا اپدازہ غلط پھا__!!“
ً
روحان جیبل اس وفت فرہاد آغا کے پاس کھڑا پھا۔نقیبا اسکا اسارہ خرم کی طرف پھا۔
”نہت کچھ اپک سا ہو کر پھی نہت الگ ہوپا ہے_ ہر کہانی دوسری کہانی سے اپک فرق رکھنی
ہے_ خو کہ کہانی کا امیباز ہوپا ہے ،دو الگ دئباٶں کے لوگ حب ملتے ہیں نو خوسگوار سا
اجساس ئبدا ہوپا ہے__ اور اس اجساس کو میں اس وفت محسوس کر سکبا ہوں ئبگ میں__
تم اپک نہیرین فرنضہ سر انجام دے رہے ہو__ مچھے امبد ہے اگلے سال اپک اور پرافی تم
لوگوں کی نظر ہوگی__!!“
فرہاد نے اسکا کبدھا ئنھنھبانے ہوٸے کہا پھا۔
موسم اپر آلود ہو رہا پھا۔ روحان گھر نہیں پھا۔ حاتم کو نورئت ہو رہی پھی۔
وہ پاہر نکلی نو پھبڈی ہوا نے اس پر اپک خوسگوار سا اجساس جھوڑا پھا۔
وہ فبافٹ اپدر گٸی پرسانی نہیتے کے نعد پاہر آٸی پھی۔
نچھلے دو دنوں سے اسے ہلکا ہلکا نجار پھا۔ روحان نے آج حلدی آنے کا کہا پھا مگر وہ اپھی پک
نہیں آپا پھا۔
خود کو اجھی طرح کور کرنے نعد پاہر نکل گٸی پھی۔
کھکی پڑی سباہ ئنھروں سے ئنی سڑک پر حلتے ہوٸے وہ آس پاس موخود گھروں کو دپکھ رہی
پھی۔ اپک خوسگوار سا اجساس اسکے ارد گرد لیبا پھا۔
ل ہ ل ہ پ ہ پ نہ ن
ن
وہ الٸن کے آخر پک ھی یں خی ھی حب کی کی پارش نے لبدن کو ئنھگاپا سروع کبا۔
حاتم نے سر اپھا کر اپک نظر آسمان کو دپکھا خو سباہ ہو رہا پھا اور پھر زمین کو خو گبلی ہو رہی
پھی۔ وہ وانس حانے کبلیتے مڑی ہی پھی کہ دھک سے رہ گٸی۔
اسکے ئنچھے روحان کھڑا پھا۔ جسکے ہاپھ میں جھایہ پھا۔
”حب تم گھر سے پاہر نکلی پھی ئب ہی میں آپا پھا۔۔ میں نے تمہیں ج ھیری کے نعیر دپکھا نو
اسے اپھا کر تمہارے ئنچھے ہی آگبا تم خود کا ج بال نہیں رکھنی ہو___!!“
وہ پرم لہچے میں نول رہا پھا۔
پھبڈی ہواٸیں حل رہی پھیں۔
”کبا۔۔؟؟“
روحان نے اپک ہاپھ ائنی جبکٹ کے اپدر ڈاال اور اپک فونو فرتم پاہر نکاال۔
س ُ
”تم وہ واحد لڑکی ہو ام حا م ج کے ساپھ آرجے نھا ہوا دل سے م کرا رہا پھا___ یں نے ا سی
ن م س یپ ت
پک م ن ہ پ
جمک کنھی آرجے کی آ هوں یں یں د ھی ھی اور یہ ہی کسی لڑکی کے جہرے سے ھو نی
ئ پ پ ک
م
روسنی___تم دونوں اپک دوسرے کے سبگ نہت کمل لگ رہے پھے__ حب پھی میں
اس نصوپر کو دپکھبا ہوں مچھے ہمیشہ لگبا ہے کہ تم دونوں اپک دوسرے کبلیتے ئتے
ہو___!!!“
مرنضی
”سالوں نہلے یہ مچھے کسی نے گقٹ دپا پھا کہ کسی طرح تم پک نہنجادوں۔ “
م
حاتم حیرت سے اس نصوپر کو دپکھ رہی پھی۔ اس نصوپر میں وہ دونوں نہت کمل نظر آرہے
پھے۔
غصے سے گھورنی ہوٸی ہانی اور قہقہے لگاپا آرجے__
”ہاں۔۔ حب میں نے نہلی پار اسے دپکھا نو مچھے پھی نہی محسوس ہوا پھا۔“
ُ
” اس نصوپر میں مرنضی تم سے کچھ کہبا حاہبا ہے۔ کبا تم اسکا ئ نعام سمچھ سکنی ہو؟؟“
روحان نے امبد سے اسکے جہرے کی طرف دپکھتے ہوٸے نوجھا پھا۔
”حائنی ہوں ،اور ئ نعام پھی سمچھ حکی ہوں۔۔“
وہ مسکراٸی پھی۔
پاٸیں ساٸپڈ پر ئتے گھر کی اوپری میزل کی پالکونی میں جس میں کھڑکی پھی اپلف کھڑی ائنی
ئبد ہونی دھڑکن کے ساپھ دونوں کو دپکھ رہی پھی۔
”حاتم___“
حاتم نے شہادت کی انگلی سے اسکے دل کے مفام پر ائبا پام لکھا پھا۔
”مچھے اور کوٸی امنجان نہیں لیبا__ نس اب جیبا ہے ،اپک نٸی زپدگی جینی ہے___
آ پکے ساپھ__!!“
وہ جہرے پر ہزاروں دلکش رپگ سجاٸے کہہ رہی پھی۔ روحان کو اسکا یہ اپداز نسبد آپا پھا۔
اپلف نے دونوں کو فرئب کھڑے پاپا پھا ،وہ دونوں ہی نہت خوش نظر آرہے پھے۔
پ ک پ ھ پ ت ہ ک پ لپ م کم
ل__ ،ا ف کی آ یں م ہوٸی یں اور ھر اس نے ھڑکی ئبد کردی ھی۔
وہ نہیں حاہنی پھی اسکے آنسوں ان دونوں کی زپدگی میں کوٸی مشکل الٸیں۔
""There is no GOd
اس سے نہلے روحان کچھ کہبا احاپک اپھرنے والی آواز ان دونوں کی نوجہ ائنی حائب مبذول
کراٸی پھی۔
ان سے کچھ قاصلے پر اپک لڑکا عج یب و عرئب حلتے میں ”کوٸی حدا نہیں“ کے نعرہ لگا رہے
پھے۔
اسکے ئنچھے کچھ اور لڑکے اور لڑکباں پھیں۔
وہ ساپد سپوڈپیس پھے۔
روحان نے گہری نظروں سے اسے دپکھا پھا۔ اور اسے آرجے پاد آگبا پھا۔
""There is no DOD
وہ پھر حالپا پھا۔
""BUT Allah
” لبکن سواٸے ہللا کے“
ٰٕحاتم خوپکی پھی۔ دوسرا قفرہ روحان نے نوال پھا۔
""There is no DOD
وہ لڑکا غصے سے حالپا پھا اور کھا حانے والی نظروں سے روحان کو گھور رہا پھا۔
""BUT Allah
روحان جیبل کونسا پاز آنے واال پھا۔
”آرجے۔۔۔؟؟“
اسکی آپکہیں حیرت سے پھبلی پھیں۔
”تم آرجے ہو پا؟؟ وہی آرجے خو کہبا پھا کہ کوٸی حدا نہیں۔۔؟؟“
وہ حیرت سے دپگ جہرے کے ساپھ نوجھ رہا پھا۔
""There is no GOd
اس نے پھر نعرہ لگاپا پھا۔
""BUt Allah
روحان نے پھر خواب دپا پھا۔
حاتم دلحسنی سے یہ م نظر دپکھ رہی پھی۔
وہ گروپ اپھی نظروں سے اوجھل نہیں ہوا پھا الییہ کافی دور حاچکا پھا۔ وہ لڑکا اب حاموش ہوگبا
پھا۔ اس نے نعرے لگانے ئبد کر دنے پھے۔
”مچھے لگبا ہے کوٸی حاتم پھر سے ڈپرنشن میں حانے والی ہے۔۔“
حاتم نے سرد آہ پھرنے ہوٸے خواب دپا پھا۔
وہ لڑکا اب اپک گھر کے سا متے رکا پھا جہاں سے اپک لڑکی پاہر نکلی پھی۔
وہ لڑکی سے کچھ کہہ رہا پھا۔ روحان کے جہرے پر عج یب سی جمک پھی۔
اور پھر لڑکی نے ہاپھ گھما کر اس لڑکے کے میہ پر پ ھیڑ مارا پھا۔
”اور مچھے لگبا ہے اپک پار پھر سے کسی آرجے کی پیبڈ نجتے والی ہے__“
روحان نے مخفوظ ہونے ہوٸے کہا پھا۔
جس پر حاتم کا قہقہہ اپھرا پھا۔
”آج کی پارش کا اپداز پراال ہے__ آپ سپیں یہ کچھ کہہ رہی ہے__!!
حاتم اسکے ساپھ حلتے ہوٸے کہہ رہی پھی۔
”میں حاہبا ہوں ہم پیرس حاٸیں کچھ دنوں کبلیتے ،جسام کے شہر میں___ اسکی پاد میں__
ہر اس حگہ پر حاٸیں جہاں وہ حاپا پھا__!!“
روحان کو وہ نہیں پھولبا پھا۔
”کبا آج کی پارش یہ کہہ رہی ہے؟؟“
حاتم نے نوجھا پھا۔
”اور کبا؟؟“
”نہی کہ مجیت کا آغاز ہوچکا ہے ،دو سلفاٸئٹ کی مجیت___ اپک انسی داسباں سروع
ہونے والی ہے جسے لبدن پرسوں پاد ر ک ھے گا__!!“
وہ سرسار لہچے میں ئبا رہا پھا۔ جس پر حاتم مسکرا دی پھی۔ اس نے آج خود کو نہت ہلکا پھلکا
محسوس کبا پھا۔
اور آج ام حاتم نے اپک خونصورت اپداز میں اس حذنے کا اظہار کبا پھا خو اپھی اسکے دل میں
پھوپا پھا___ جسے روحان جیبل نے دل و حان سے ف پول کبا پھا__ دو سلفاٸئٹ ہمیشہ
کبلیتے اپک ہوگٸے پھے__!!
وہ دونوں آج نہت خوش پھے ،زپدگی کا یہ سانوں نہر نہت خوسگوار پھا__
اپھی نہت سے نہر پافی پھے ،ہر اپک ئبا نہر اپک نٸی کہانی النے واال پھا___ اور اسکا کچھ
کچھ اپدازہ ان دونوں Sulphiteکو ہوچکا پھا خو ئنھرپلی گبلی سڑک پر مسکرا کر آگے پڑھتے حا
رہے پھے__
آج کی پارش نے ان دونوں کی داٸمی خوسی کی دل سے دغا کی پھی__!!
جنم سد