You are on page 1of 308

‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬

‫کملی‬
‫ل‬‫ق‬
‫از م زید ذوافقار‬
‫م‬‫ک‬ ‫م‬
‫ل یاول‬

‫یاول بینک و یب پر شا ئع ہونے والے تمام یاولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے یام‬
‫محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے خالف قانونی خارہ جونی کی خا شکتی ہے۔ اگر آپ‬
‫ایتی تحرپر یاول بینک پر شا ئع کروایا خا ہتے ہیں نو اردو میں یایپ کر کے ہمیں سینڈ‬
‫کردیں۔ آپ کی تحرپر یاول بینک و یب پر شا ئع کردی خانے گی۔‬

‫‪E-mail : pdfnovelbank@gmail.com‬‬
‫‪WhatsApp : 92 306 1756508‬‬

‫یاول بینک ای نظامیہ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 1‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫سورج کی نوخیز زرد زرد سی کربیں سر کے یل صحن میں اپر رہی تھیں۔ صبح کی مدہوش کرنی‬
‫ہوا میں سمانی تھنڈک ان کرنوں میں جھتی خدت سے ہارنے لگی تھی۔ پڑے آیگن کے‬
‫وسط میں لگا ییم کا نوسندہ درخت خاموش تھا۔ اشکی دور یک تھنلی ڈالیوں پہ چڑیاں چہچہا رہی‬
‫ُ ُ‬
‫تھیں۔ ان کی جوں جوں سے شارا آسمان گوتج رہا تھا۔ النوں کی کناری یں ڈوڈیاں ھول‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫گ‬
‫ہونے کو مچل رہی تھیں۔ زرد زرد گیندے کے تھولوں کی تیز یاس اعصانوں کو نوجھل کرنی‬
‫تھی۔ کتی ینلناں اور تھیورے ان پہ منڈالنے تھر رہے تھے۔‬
‫" آج نو پڑا ہی سخت دن طلوع ہوا ہے۔ اّٰللہ خیر ہی کرے۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫وہیں پرآمدے میں تچھے تخت پہ ھی ماہ نور نے گرمی سے ھیرا کے سوخا تھا۔ ھت واال‬
‫ج‬ ‫گ‬
‫ینکھا ایتی شاری قوت صرف کرنے کے یاوجود بپش کو تھگانے میں یاکام تھا۔ وہ یاس ہی‬
‫تخت پہ لیتے یی ھے وجود کو ینکھا جھلتے لگی تھی۔‬
‫" میرا تیر۔۔۔۔۔ میرا سویا۔۔۔۔۔ "‬
‫تچہ اسے دیکھ کر مسکرایا اور غوں غاں کرنے لگا تھا۔ وہ تھی ہپس پڑی اور اشکے شاتھ الڈ‬
‫کرنے لگی تھی۔ تھر کچھ یاد آنے پر اس نے آواز لگانی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 2‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" نی خلیمہ !لسی ینار کر لی ہے ؟؟؟؟ غادل شابیں آنے والے ہوں گے "‬
‫یاورچی خانے سے وہ فربہی غورت یاہر آنی تھی۔‬
‫" چی یاچی۔ لسی ینار ہے "‬
‫اجھا اب یندور یاپ لے۔ ان کے آنے ہی رونی لگا لینا۔ ییہ ہے یاں وہ یازی رونی پسند "‬
‫" کرنے ہیں‬
‫" تھنک ہے یاچی "‬
‫اور سمایلہ کو کہہ کے کولر لگا دے۔ مرئضی کو دودھ یال کر میں ایدر ہی شالؤں گی‪ ،‬یاہر نو "‬
‫" پڑا سنک (گرمی )ہے‬
‫اس نے اینات میں سر ہالیا اور خلی گتی تھی۔ وہ واپس تچے کو ینکھا کرنے لگی تھی۔‬
‫" آج نو پڑا ہی سنایا ہے جویلی میں۔ رب خیر کرے "‬
‫اس نے سوخا تھا۔‬
‫و پسے تھی وہاں اور ہویا کون تھا۔ غادل‪ ،‬وہ اور ائکا چند ماہ کا بینا۔ خلیمہ اور اشکی دو یییناں‬
‫صبح سوپرے آنی تھیں‪ ،‬شارے کام کاج تمنا کے رات گتے واپس لویتی تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 3‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫دھوپ اب ایدرونی دنوار کے شاتھ شاتھ یتی کنارنوں یک آخکی تھی۔ سیز مرجوں کے سر‬
‫اتھانے نودے‪ ،‬نود یتے کے کنارے اور دھیتے کے جھنڈ زرد دھوپ میں بہا خکے تھے۔‬
‫" غادل شابیں آۓ بہیں اتھی یک۔ خدا خیر کرے "‬
‫اس نے تھر سے سوخا اور تخت سے اتھ کھڑی ہونی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ک‬ ‫ُ‬
‫اس چی سڑک پہ دھول کا مرغوال اتھا تھا۔‬
‫چ یپ اس کچے را ستے پہ گرد اڑانی‪ ،‬تیزی سے رواں تھی۔ ڈراینگ سیٹ پہ موجود وہ‬
‫ییییپس جوییپس شالہ مرد غادل مفصود تھا۔‬
‫چہرے پہ موتچھیں۔۔۔۔ کلین سیو۔۔۔۔ ایک رعب۔۔۔۔ ما تھے پہ یل۔۔۔۔ سناہ‬
‫ح‬ ‫س‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫آ یں۔۔۔۔ فند کلف زدہ لناس۔۔۔۔ رعب دار س صیت۔۔۔۔۔‬
‫اشکی چ یپ کا رخ گاؤں سے زرا آگے ڈپرے کی طرف تھا۔ ڈپرے کا گ یٹ جوکندار نے‬
‫اسے دیکھتے ہی کھول دیا تھا۔ وہ چ یپ کھڑی کر کے اپرا اور دیدنے سے خلنا ایدر آیا تھا۔‬
‫وہاں وہ آدمی سر جھکاۓ کھڑا تھا۔ اسے دیکھ کر سر اتھایا اور ہاتھ جوڑے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 4‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شابیں رجم کریں‪ ،‬معاف کردیں۔ میری جوان دھی ہے‪ ،‬اشکی عزت چراب ہو خاۓ "‬
‫" گی۔ شابیں ا پسے یا کریں‪ ،‬ا پسے۔۔۔۔۔‬
‫اس نے تخوت سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫وہ جوان دھی تچھے اس وقت یاد بہیں آنی اّٰللہ تخش خب نو نے میرے میہ پہ یاں ماری "‬
‫تھی ؟ میں نے کیتے آرام سے تچھ سے یات کی تھی۔ وہ تیرا زمین کا نویا‪ ،‬سونے کا تھا جو‬
‫" اس پہ اکڑ رہا تھا ؟؟؟؟؟‬
‫وہ نوڑھا آدمی ہاتھ یایدھے کھڑا تھا۔ اشکی آیکھوں میں یانی تھا‬
‫تیری اوقات سے پڑھ کے قیمت لگانی میں نے اس زمین کی اور نو۔۔۔۔۔۔۔ نو نے "‬
‫" اجھا بہیں کنا غادل مفصود کو یاں نول کے اّٰللہ تخش۔۔۔۔۔‬
‫مچھ سے میرا سب کچھ لے لیں شابیں‪ ،‬زمین گھر یار سب‪ ،‬میری دھی کو جھوڑ دیں۔۔۔ "‬
‫" ہللا رسول ص کا واسطہ ہے آیکو۔۔۔۔‬
‫اس نے آگے پڑھ کے اشکے کندھے پہ ہاتھ رکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 5‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاں۔۔۔۔ طلم بہیں کریا میں۔۔۔۔ تچھ سے پس زمین کا وہ نویا لوں گا اور قیمت تھی "‬
‫نوری دوں گا۔۔۔۔ نو قکر یا کر۔۔۔۔ اور تیری دھی‪ ،‬وہ میرے اس رضا کو پڑی پسند آگتی‬
‫" ہے۔۔۔۔‬
‫وہ آدمی اشکے تیروں میں گر پڑا تھا۔‬
‫شابیں بہیں۔۔۔۔ ا پسے یا کریں۔۔۔۔ شابیں اشکی یات طے ہوگتی ہے۔۔۔۔ ا پسے طلم "‬
‫" یا کریں شابیں۔۔۔۔۔‬
‫وہ ا یتے یبچھے کھڑے رضا کو دیکھ کر ہپسا اور آیکھ ماری تھی۔‬
‫خل پس کر اب۔۔۔۔ ڈرامے یا کر۔۔۔۔ کل کو تیری دھی تیرے گھر ہوگی۔۔۔۔ آج "‬
‫" رات وہ ہماری مہمان ہے۔۔۔۔ خل اتھ خا۔۔۔۔۔‬
‫وہ آگے پڑھا تھا۔‬
‫" اوۓ فصل‪ ،‬خاچے کو کھال یال کر گھر تھبجنا۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ یاہر ئکل آیا تھا۔ یبچھے وہ آدمی زمین پہ بییھا یلکنا رہ گنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 6‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شارا شامان رکھ لنا ہے یاں نو نے تیر ؟ ا یتے کاغذات ؟؟؟ شارے نورے ہیں یاں "‬
‫" ؟؟؟؟؟‬
‫اماں نے ایک یار تھر اشکو یاد دہانی کروانی تھی۔ یاسط نے اینات میں سر ہالیا تھا‬
‫" چی اماں سب رکھ لنا ہے۔ پس ایک خیز رہ گتی ہے "‬
‫وہ زرا رکا اور آگے پڑھ کر ابہیں شاتھ لگایا تھا‬
‫" میری ماں کی دغابیں "‬
‫ابہوں نے اسکا ماتھا جوم لنا تھا‬
‫" مابیں نو ایتی ہر شاپس کے شاتھ اوالد کے لیتے دغابیں کرنی رہتی ہیں جھلنا۔۔۔۔۔ "‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی ی‬
‫ا کی آ یں گتے گی یں۔‬
‫" اینا بہت چنال رکھنا شہر میں۔۔۔ و یلے کے و یلے قون کرنے رہنا۔۔۔ "‬
‫" اور آپ تھی اینا چنال رکھیتے گا۔ وقت پہ کھایا اور دوا۔۔۔۔ "‬
‫یاسط نے جھک کر ینگ اتھایا اور کندھے پہ ڈاال تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 7‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ان کے شاتھ شاتھ خلنا ہوا یایا چی کے نورشن میں آیا تھا۔ وہاں اعچاز تھانی اسی کے‬
‫ای نظار میں ت ھے۔‬
‫" خلدی کر جھونے وپر‪ ،‬پس ئکل خاۓ گی تھر "‬
‫وہ اسکا شامان لنکر یاہر ئکل گتے تھے۔‬
‫" فی امان اّٰللہ "‬
‫اماں دپر یک اس پہ پڑھ پڑھ کے تھویکتی رہی تھیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ڈاکیر زین ا یتے آفس میں تھے خب ان کے ییون نے وہ ینکٹ ابہیں ال کر دیا تھا۔‬
‫" سر پہ ڈی این اے بپسٹ رنورپس جو پرسوں آپ نے سیمنل تھبچے تھے "‬
‫" اوہ اجھا۔۔۔۔ دکھاؤ مچھے "‬
‫ابہوں نے ینکٹ کھوال اور وہ رنورپس دیکھتے لگے تھے۔ ا یکے چہرے پہ وہ عج یب سے یاپرات‬
‫تمودار ہو خکے تھے۔ کچھ دپر ئعد ابہوں نے وہ تمیر مالیا تھا۔‬
‫غ‬
‫" السالم لنکم غادل شابیں ۔۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 8‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ابہوں نے قون کان سے لگایا‬
‫چی چی سب تھنک الچمدہلل۔۔۔۔۔ شابیں آیکی رنورپس آگئ ہیں‪ ،‬آپ کہیں نو میں شام "‬
‫" کو لنکر خاطر ہو خایا ہوں‬
‫ابہوں نے وہ رنورٹ دیکھتے ہوۓ کہا تھا۔‬
‫بہیں بہیں کپسی یابیں کرنے ہیں شابیں‪ ،‬ئکل نف کپسی ۔۔۔۔ خلیں تھر میں کل "‬
‫" شام میں آؤں گا۔۔۔۔۔ چی چی ان شا ہللا۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے قون میز پہ ڈاال اور ایک یار تھر سے وہ رنورپس دیکھتے لگے تھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫دور یک سفند خادریں تچھی ہونی تھیں۔‬
‫ب‬
‫کچھ غوربیں ییھی سینارے پڑھ رہی تھیں۔ کچھ گھنلیوں پہ ورد کر رہی تھیں۔ شا متے والی‬
‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬ ‫چ‬ ‫ض‬‫م‬ ‫ک‬‫ی‬
‫م‬ ‫ھ‬
‫دنوار کے شاتھ ینک لگاۓ‪ ،‬آ یں مویدے ل سی وہ لڑکی ھی ھی۔‬
‫خ ی‬
‫یکھری سی ریگت۔۔۔ میورم ہو کی آ یں۔۔۔۔ الل یاک۔۔۔۔ ما ھے پہ گرے یال۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫" شارپہ تچے۔۔۔۔۔ اتھو۔۔۔۔ ہوش کرو "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 9‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ب‬
‫وہ غورت اشکے یاس آ ییھی تھی اور رشان سے اسکا کندھا ہالیا تھا۔‬
‫خانے والی نو خلی گتی‪ ،‬کب یک نوں رونی رہو گی۔ جود کو سییھالو‪ ،‬ا پسے نو تم ییمار پڑ خاؤ "‬
‫" گی تچے‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ش ی‬
‫ا کی آ یں ھر سے گتے گی یں‬
‫مچھے ییہ ہے ماں کی موت سے پڑا دکھ اور کونی بہیں ہویا۔ نوییہ میری بہن تھی‪ ،‬میری "‬
‫پڑی بہن جو میری ماں کی خگہ تھی۔ ہم سب کا دکھ ایک ہی ہے شارپہ بینا۔ لنکن پہ زیدگی‬
‫ہے۔ پہ خلتی رہتی ہے۔ خاییوالے خلے خانے ہیں اور یبچھے رہ خاییوالوں کو جینا ہی پڑیا ہے‬
‫"‬
‫ابہوں نے اسے شاتھ لگا ل نا تھا۔‬
‫پس میرا تچہ۔۔۔۔ پس صیر کرو۔۔۔۔ اتھو کچھ کھا لو۔۔۔ کل سے نوبہی تھوکی یناسی "‬
‫" ہو۔۔۔۔ پس میرا بینا۔۔۔۔‬
‫وہ اسے دپر یک دالسے د یتی رہی تھیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 10‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ماہ نور نے چنگیر میں رونی ئکال کر اشکے شا متے رکھی تھی۔ وہ ہاتھ میہ دھو کر کھایا کھانے‬
‫کے لیتے آن بییھا تھا۔ کہییوں یک مڑے ہوۓ کف‪ ،‬شکن زدہ لناس۔‬
‫" مرئضی کہاں ہے ؟؟؟ "‬
‫اس نے بہال لقمہ لنا اور اسے دیکھا تھا‬
‫" اسے سکا دیا ہے شابیں۔ صبح سے نو کھنل رہا تھا۔ "‬
‫وہ خاموسی سے کھانے لگا‬
‫ایدر گرمی بہت ہونے لگ گتی ہے۔ اے سی چراب پڑا ہے بین دن سے۔ وہ نے "‬
‫" جین رہنا ہے‬
‫ہاں میں نے کہا ہے ڈراییور سے۔ شہر سے لنکر آۓ گا وہ آدمی۔ آج ہو خاۓ گا تھنک "‬
‫"‬
‫اس نے لسی کا گالس تھرا اور اشکے شا متے کنا‬
‫کاکے کے لیتے کیڑے تھی لیتے ہیں میں نے۔ شارے جھونے ہو گتے ہیں۔ آنے ہی "‬
‫" بہیں ہیں‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 11‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے ہ نکارا تھرا تھا۔‬
‫" لے لینا۔ ڈراییور کو کہہ دوں گا میں‪ ،‬تچھے لے خاۓ گا شہر۔۔۔۔ "‬
‫ییھی مرئضی رونے لگا تھا۔ وہ اسے دیکھتے کو اتھ گتی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاسط نے ینگ کو کندھے پہ می نقل کنا اور دوسرا سفری ینگ زمین پہ جھوڑا تھا۔ شا متے‬
‫اشکی میزل تھی۔‬
‫" نوییورستی آف یبچاب "‬
‫اس نے تمکیت سے اپسنادہ نورڈ کو دیکھا تھا اور ایک لمتی شاپس تھری تھی۔‬
‫" لیں انو چی !بہبچ گنا میں بہاں۔۔۔۔۔ "‬
‫اس نے ہولے سے کہا تھا۔‬
‫وہ درس گاہ جو اشکی میزل تھی۔ وہ درس گاہ جو اشکی مساقت تھی۔ اشکے یاپ کی اشکے‬
‫لیتے آچری جواہش اور آچری وصیت۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 12‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫بہت شارا پڑھنا۔ وڈا آدمی بینا۔ میرے تیر پہ شارے ینڈ رشک کرے گا۔ میرا "‬
‫" یاسط۔۔۔۔۔‬
‫وہ جود اس سب کی پس جواہش کر شکے تھے۔ وہ پس اس سب کے جواب دیکھ شکے تھے‬
‫ب‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫لنکن وہاں یک بچ یں کے ھے۔ اسی تے ا ہوں نے وہ سب جواب ا تے ا لونے‬
‫ک‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ہ‬
‫بیتے کے لیتے رکھ جھوڑے تھے۔ ان کے خانے کے ئعد اماں نے وہ سب جواب زیدہ‬
‫ر ک ھے تھے۔ روز کسی فرض عنادت کی طرح اسے یاد کروایا تھا کہ اسے پڑھنا ہے اور پڑا آدمی‬
‫بینا ہے۔ وہ سب جواب پڑے یایا نے مرنے بہیں د یتے تھے۔ ا یکے ا یتے جھ بیتے تھے‬
‫لنکن پڑھانی میں کونی تھی تیز بہیں تھا۔ تمشکل مییرک یاس اور زمین داری میں لگ گتے۔‬
‫ماہ نور کالج یک گتی صرور تھی لنکن تھر اسکا تھی یناہ ہوگنا۔ نو وہ خایدان کا بہال لڑکا تھا جو‬
‫نوییورستی یک بہبچا تھا۔‬
‫" پسم ہللا "‬
‫اس نے ینگ اتھایا اور ایدر خانے کے لیتے آگے پڑھ گنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 13‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یارتج شام ہولے ہولے ہر سے کو ایتی آغوش میں تھر خکی تھی۔ دور یک تھنلے کھییوں پہ‬
‫ینا آسمان سنہری روسییوں سے تمیمایا ہوا تھا۔ پریدوں کے غول کے غول ا یتے ا یتے‬
‫آسنانوں کو لوٹ رہے تھے۔ اس لچی سی سڑک پہ یکرنوں کا رنوڑ دھول اڑایا رواں تھا۔‬
‫ڈاکیر زین نے یار یار ہارن تچایا تھا۔ سست روی سے خلنا رنوڑ ایک بہیں شن رہا تھا۔‬
‫" شاینڈ پہ کر لو یار ابہیں۔۔۔ "‬
‫ابہوں نے چرواہے سے کہا نو وہ ابہیں ہا یکتے لگا۔ زرا شا راسیہ ینا چہاں سے وہ گاڑی دوڑا‬
‫لے گتے تھے۔ ایکی میزل گاؤں کے وسط میں یتی وہ جولی تھی چہاں مہمان خانے میں‬
‫جوہدری غادل ا یکے ای نظار میں تھا۔‬
‫ابہیں دیکھ کر وہ اتھا اور یناک سے گلے مال تھا۔‬
‫تم نے زجمت کی ڈاکیر‪ ،‬ہمیں یلوا لیتے شہر۔ و پسے تھی ہم شادہ دبہانی لوگ ہیں‪ ،‬پہ "‬
‫" رنوربیں وعیرہ ہماری سمچھ میں کہاں آنی ہیں‬
‫ماہ نور نے خانے کے لوازمات سے سچی پرے ایدر ت ھخوانی تھی اور جود وہیں پرآمدے میں‬
‫تھہر گتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 14‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫آپ دوست ہیں شابیں۔ دوسیوں میں کپسی زجمت۔ میں نے بہلے ابہیں ڈاک سے "‬
‫ہی ت ھخوانے کا سوخا تھا لنکن تھر مچھے بہی مناسب لگا کہ پہ رنورپس لنکر میں جود خاطر‬
‫" ہوخاوں‬
‫ڈاکیر زین نے وہ قایل ینگ سے ئکالی اور اس میں سے وہ کاغذات ئکا لتے لگے تھے۔‬
‫" اپسا کنا ہوگنا ڈاکیر ؟؟؟؟ سب خیر نو ہے یاں ؟؟؟ "‬
‫ابہوں نے ایک لمتی شاپس تھری تھی۔‬
‫" بہیں جوہدری ضاخب۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ زرا رکا تھا۔‬
‫بہلے یلڈ گروپ پہ مچھے شک ہوا تھا لنکن اب ڈی این اے رنورٹ نے یایت کردیا ہے۔ "‬
‫"‬
‫وہ غادل کو ئغور دیکھ رہے تھے۔‬
‫آیکی وائف کا یلڈ گروپ نی نوزبییو ہے چنکہ ائکا یلڈ گروپ او ینگییو ہے۔ اب شابیں نی "‬
‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ک‬
‫نوزبییو اور او ینگییو کا پش ھی اے نی نوز ییو یں ہویا کن آ کے بیتے کا یلڈ گروپ‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 15‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اے نی نوزبییو ہے۔ اسی یات نے مچھے مسکوک کنا اور میں نے آیکو ڈی این اے بپسٹ‬
‫" کا مشورہ دیا تھا‬
‫وہ کہتے خلے گتے تھے۔‬
‫ہر اپسان کا ڈی این اے سنکوییپس ایک خاص طرح کا ہویا ہے جو کہ دوسرے اپسان "‬
‫سے یالکل مجنلف ہویا ہے۔ لنکن بہی ڈی اے این کا سیرکحر ایک پسل میں کچھ مما یلت‬
‫‪،‬صرور رکھنا ہے۔ والدین کے ڈی این اے کی بہت شاری خیزیں تخوں میں ملتی ہیں‬
‫مظلب آپ کہہ شکتے ہیں کہ تچے کا ڈی این اے یاپ کا غکس ہویا ہے۔ لنکن ا یکے اور‬
‫" مرئضی کے کپس میں اپسا بہیں ہے۔ اشکے اور آ یکے جییوم میں کونی مما یلت بہیں ہے‬
‫" اس شاری یکواس کا مظلب کنا ہے ؟؟؟؟؟ "‬
‫غادل تھ نکارا تھا۔ وہ کچھ دپر کو خپ رہ گتے تھے۔‬
‫س‬
‫جھویا میہ پڑی یات شابیں۔ گھر کی یات تھی نو میں نے گھر میں کرنی مناسب ھی اور "‬
‫مچ‬

‫اسی لیتے میں گاوں خال آیا۔ میرے میہ میں خاک لنکن سچ بہی ہے شابیں۔۔۔۔۔ وہ آئکا‬
‫" جون بہیں ہے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 16‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پرآمدے میں کھڑی ماہ نور کو زور کا خکر آیا تھا۔ اس نے شہارے کے لیتے سیون کو تھامنا‬
‫خاہا تھا۔ ایدر جوہدری غادل نے عصے سے تھ نکارنے ہوۓ ڈاکیر زین کا گرینان خکڑا تھا۔‬
‫تیری ایتی ہمت۔۔۔۔ نو میری اوالد کے یارے میں یکواس کر رہا ہے۔۔۔۔ نو میرا مہمان "‬
‫" یا ہویا نو میرا تیرا قنل کر حکا ہویا۔۔۔۔۔‬
‫وہ تمشکل شاپس لے یارہے تھے۔‬
‫میں آئکا خیر جواہ ہوں شابیں۔ میں کسی پہ بہنان کیوں یایدھوں گا۔ میں اڈی لیتے "‬
‫‪،‬رنورپس لنکر آیا ہوں۔ اپ کسی کو تھی دکھا لیں‪ ،‬چنک کروالیں۔ آیکی وائف پڑھی ہونی ہیں‬
‫" بپسک وہ دیکھ لیں۔ پہ سچ۔۔۔۔۔۔‬
‫غادل نے ابہیں صوفے پہ یبخ دیا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ جس وقت کام تمنا کر دفیر سے ئکال نو سناہ آسمان پہ سرمئ یدلناں جمع ہو رہی تھیں۔‬
‫خایدی کی نویدوں جپسے یی ھے یی ھے سنارے ایکی اوٹ میں ج ھپ خکے تھے۔‬
‫" کرم داد۔۔۔۔۔ کرم داد "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 17‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے جوکندار کو آواز دی اور الیییں آن کی تھیں۔‬
‫" چی عناس ضاخب "‬
‫جوکندار تھاگا ہوا آیا تھا۔‬
‫کہاں رہ گتے تھے ؟؟؟ دیکھو پراتمری حصے کے شارے کمرے کھلے پڑے ہیں۔ یالے "‬
‫" کیوں بہیں لگواۓ اتھی یک ؟؟؟؟‬
‫اشلم کی ڈنونی تھی چی آج۔ اشکی خاچی کی طی نعت چراب ہوگتی نو اسے لنکر شہر گنا "‬
‫" ہے۔‬
‫وہ سر ہال کر رہ گنا‬
‫" آپ قکر یا کریں۔ میں لگا د ینا ہوں "‬
‫ہاں خلدی کرو۔ موسم چراب ہو رہا ہے۔ کھڑکناں تھی چنک کر لینا۔ اور میرے دفیر کے "‬
‫" شا متے جو ہال ہے وہ تھی چنک کر لینا‬
‫" چی تھنک ہے عناس ضاخب "‬
‫اس نے یائعداری سے کہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 18‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ُ‬
‫وہ خاییوں کا گچھا چ یب میں ڈالنا شکول سے ئکال نو ہلکی ہلکی نوخیز ہوا ہولے ہولے جوان ہو‬
‫رہی تھی۔ اشکے آیار ینا رہے تھے کہ اشکے سناب میں قہر جھنا ہوا تھا۔ وہ تیز تیز قدم اتھایا‬
‫ایتی گاڑی یک آیا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" غادل شابیں میری یات کا اعینار۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس نے ماہ نور کے میہ پہ ت ھیڑ دے مارا تھا۔ وہ سسدر رہ گتی تھی۔ وہ عصے میں کا بیتے‬
‫ہونے اسے دیکھ رہا تھا۔‬
‫زلنل غورت۔ تچھے سرم بہیں آئ ا یتے سوہر کی عزت کو نوں ینال کرنے ہوۓ۔۔۔۔ "‬
‫" نے چنا۔۔۔۔ نے عیرت‬
‫" میں نے کچھ بہیں کنا شابیں میرا۔۔۔۔۔ "‬
‫غادل نے اسے جینا سے یکڑ کے دھکا دیا تھا۔ وہ پرآمدے کے سیڑھیوں سے لڑھکتی ہونی‬
‫صحن میں خا گری تھی۔ سیڑھی کا کویا اشکے ی یٹ میں گھس گنا تھا۔ ئکل نف کی شدت سے وہ‬
‫یلنال اتھی اور ی یٹ پہ ہاتھ ر ک ھے وہیں فرش پہ دوہری ہوگتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 19‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫آوارہ۔۔۔۔ قاجشہ۔۔۔۔ کنا بہیں دیا میں نے تچھے۔۔۔ گھر یار۔۔۔ عزت۔۔۔ رو ییہ "‬
‫بپشہ۔۔۔ اجھا کھایا‪ ،‬اجھا اوڑھنا بہینا۔۔۔۔۔ کس سے کی کمی تھی تچھے جو نو نے نوں میری‬
‫" عزت کا چنازہ ئکال دیا ؟؟؟؟؟‬
‫اس نے اسے ایک اور تھڈا مارا تھا۔ وہ درد کی شدت کراہ اتھی تھی۔‬
‫سناہ آسمان پہ دور یک تچلی جمکی تھی اور یادل زور سے گرخا تھا۔‬
‫غادل شابیں۔۔۔۔ میں نے فصور ہوں۔۔۔ میں نے کونی نے اتمانی بہیں کی۔۔۔۔ میرا "‬
‫ئقین کریں۔۔۔۔ میں نے ایکی عزت چراب بہیں کی۔۔۔۔ میں نے کونی چنایت بہیں کی‬
‫" شابیں۔۔۔۔۔ میرا اعینار کریں۔۔۔۔۔‬
‫وہ اشکی ایک تھی بہیں شن رہا تھا۔ جویلی کے صحن میں وہ اشکی تھوکروں کی زد میں‬
‫تھی۔ اشکی ہر صرب پہ اشکی چبخیں شارے میں گوتجتی تھیں۔ وہ رونی ہونی‪ ،‬ایتی نے‬
‫گناہی کی دہایناں دے رہی تھی۔‬
‫ایدر خلیمہ ایتی تجیوں کے شاتھ کھڑی نے پسی سے وہ تماشہ دیکھ رہی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 20‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عساء کے ئعد یاسط ا یتے کمرے میں لویا نو الی یٹ یند تھی۔ ایدر کے جپس سے گ ھیرا کر وہ‬
‫چہل قدمی کے لیتے یاہر ئکل آیا تھا۔‬
‫راوی کی سرزمین سے اتھتی تھنڈی تھنڈی یدن سے یکرانی‪ ،‬ایدر روح یک تمای یت تھر رہی‬
‫تھی۔‬
‫ییہ بہیں اماں نے کھایا کھایا ہوگا کہ بہیں۔۔۔ دوا تھی وقت پہ بہیں لیتی ہیں وہ۔۔۔۔ "‬
‫" بہلے نو میں تھا ابہیں زپردستی کھال د ینا تھا۔۔۔۔۔‬
‫ابہی سوجوں میں ڈویا وہ خلنا ہوا دور ئکل آیا تھا۔ و پسے نو اس شہر کی روسیناں شاری رات‬
‫خاگا کرنی تھیں ل نکن آج ایدھیروں نے اسے مات دے رکھی تھی۔ سنا تھا نورے شہر میں‬
‫شارٹ سرکٹ ہوا تھا۔‬
‫کل سے نوییورستی تھی سروع ہے۔۔۔۔ مچھے کلس کے ئعد شام میں کونی خاب ڈھویڈ "‬
‫لیتی خا ہیتے۔۔۔۔ کب یک یایا انو میرا چرچہ اتھابیں گے۔۔۔۔ مچھے ان پہ اب اور نوجھ‬
‫" بہیں بینا خا ہیتے۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 21‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ابہی سوجوں میں غلظاں وہ اس خاموش سڑک پہ رواں تھا خب اس نے ایدھیرے‬
‫میں‪ ،‬سڑک کے کنارے وہ ہیولے سے د یکھے تھے۔‬
‫وہ دو ئقاب نوش۔۔۔۔ وہ موپر شای نکل سوار۔۔۔۔ پسیول یانے۔۔۔۔ کونی نے پس ا یکے‬
‫ُ‬
‫ہاتھوں لیتے کو ینار تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫موشال دھار یارش خاری تھی۔‬
‫ُ‬
‫خل تھل کرنی یارش کی نویدیں ہر سے بہا د یتے پہ یلی ہونی تھیں۔ آیدھی کے شدید‬
‫ُ‬
‫ت ھییڑے قہر میں تھرے بہاں وہاں غل مچانے تھر رہے تھے۔ یادل کی گرج دلوں کو‬
‫ت‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ی می م ت‬
‫ا تی ھی یں بچ ڈا تی ھی۔‬
‫غادل اسے جویلی سے یاہر ئکال کے دروازے یند کروا حکا تھا۔ وہ بہت دپر سے کھڑی اور‬
‫اہتی گ یٹ کو ی یٹ ی یٹ کر ہلکان تھی۔ ئکل نف کی شدت سے ی یٹ میں گرہیں پڑ رہی‬
‫تھیں۔ چہرے پہ جوبیں اور ینل اذ یت دے رہے تھے۔ یکھرے یال‪ ،‬کبحڑ میں لت یت‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 22‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کیڑے۔ اسے کسی کی پرواہ بہیں تھی۔ اسے کسی سے کا ہوش بہیں تھا۔ پس ایک‬
‫یات۔۔۔۔‬
‫" میرا تیر۔۔۔۔ میرا بینا۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ "‬
‫ُ‬
‫اشکے ہاتھ دسنک دے دے کر شل ہو خکے تھے۔ خال خال کر گلے میں کا یتے اگ آۓ ھے۔‬
‫ت‬
‫شابیں۔۔۔۔ ا پسے طلم یا کریں۔۔۔۔ میرا تیر۔۔۔ وہ آئکا تھی جون ہے۔۔۔۔ مچھے اس "‬
‫سے خدا یا کریں۔۔۔۔ شابیں۔۔۔۔ میں نے گناہ ہوں شابیں۔۔۔۔۔ ا پسے طلم یا‬
‫" کریں۔۔۔۔۔‬
‫تچلی جمکی اور آسمان دور یک روشن ہوگنا تھا۔ پس ایک لمچہ اور تھر ہر سے ایدھیرے میں‬
‫ڈوب گتی تھی۔ زوروں کی یارش اشکے شارے وجود کو تھگو خکی تھی۔‬
‫" غادل شابیں۔۔۔۔ ہللا کا واسطہ۔۔۔ رسول ص کا واسطہ ہے شابیں۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ب‬
‫وہ تھک خکی تھی۔ ییھی دروازے کے شاتھ زمین پہ یی ھتی خلی گتی تھی۔ بہت شارے‬
‫لمچے ا پسے ہی گزر گتے تھے خب ایدھیرے میں وہ روسیناں تمودار ہونی تھیں۔ وہ گاڑی کی‬
‫فریٹ البپس تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 23‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اشکی طرف ہی آرہی تھی۔ اشکے پزدیک انے پہ گاڑی رکی تھی۔ دروازہ کھال اور وہ دو قدم‬
‫اشکی طرف پڑھے تھے۔ اس نے چندھنائ ہونی ایکھوں سے تمشکل دیکھا تھا۔ وہ س ناشا‬
‫سی آواز میں اسکا یام ئکار رہا تھا۔‬
‫ُ‬
‫" !!!!! نوری۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ُ‬
‫" !!!!!نوری۔۔۔۔۔۔ "‬
‫دور آسمان پہ تچلی جمکی اور ہر سے روستی میں بہا گتی تھی۔ یادل اپسی شدت سے گرخا تھا‬
‫کہ ایک لمچے کو پرستی یارش تھی شہم گتی تھی۔‬
‫ب‬
‫عناس نے اسے خیرت سے دیکھا جو خال سے نے خال جویلی کے دروازے سے لگی ییھی‬
‫تھی۔ اشکے خلق میں آوازیں تھی دم نوڑ خکی تھیں۔ زجموں سے آلودہ چہرہ اور خا تچا ینل۔‬
‫وہ سسدر رہ گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 24‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ب‬
‫" کنا ہوا ہے ؟؟ بہاں ک یوں ییھی ہو ؟؟؟ غادل کہاں ہے ؟؟؟؟ "‬
‫وہ اشکے یاس کبحڑ میں اکڑوں بییھا اور پرمی سے نوجھتے لگا۔ یارش اسے نوری طرح سے تھگو‬
‫خکی تھی۔‬
‫" ایتی رات کو نوں زجمی خالت میں۔۔۔۔۔۔ کنا ہوا ہے ؟؟؟ "‬
‫وہ سسک اتھی تھی‬
‫وہ مچھے۔۔۔۔ وہ میری یات بہیں ما یتے۔۔۔۔ میں یدکردار بہیں ہوں۔۔۔۔ عناس تم "‬
‫خا یتے ہو۔۔۔۔ میں نے چنایت بہیں کی۔۔۔۔ وہ ڈاکیر جھوٹ کہنا ہے۔۔۔۔ وہ بہنان لگا‬
‫" رہے ہیں۔۔۔۔ وہ ائکا جون ہے عناس۔۔۔۔۔‬
‫" کنا کہا ڈاکیر نے ؟؟؟؟ "‬
‫تم ابہیں سمچھاؤ۔۔۔۔ وہ ا پسے یا کریں۔۔۔ میرا تیر۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ عناس "‬
‫" ابہیں۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 25‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ لمتی شاپس تھر کر رہ گنا تھا۔ اس جویلی سے کسی کو ق نض بہیں مال تھا۔ وہاں سے خب‬
‫تھی ملے تھے‪ ،‬جس کو تھی ملے تھے‪ ،‬پس زجم ہی ملے تھے‪ ،‬ییھر ہی ملے تھے‪ ،‬بہنان ہی‬
‫ملے تھے‪ ،‬الزام ہی ملے تھے۔‬
‫" اتھو۔۔۔۔ ماہ نور اتھو۔۔۔۔ ایتی رات گتے یارش میں بہاں کپسے رکو گی۔۔۔۔ اتھو۔۔۔۔ "‬
‫میں بہیں خاؤں گی۔۔۔ میرا بینا ہے۔۔۔۔ وہ اشکے شاتھ خانے کنا کر ڈالیں گے۔۔۔۔ "‬
‫" وہ ایدر۔۔۔۔‬
‫صبح یات کریں گے۔۔۔۔ میں تمہیں تمہارے انو کے گھر جھوڑ دوں گا۔۔۔۔ بہاں سے "‬
‫خلو۔۔۔۔ دیکھو پرشات میں موذی جشرات ہونے ہیں یانی میں۔۔۔۔ خلو اتھو۔۔۔۔‬
‫" تمہاری خالت تھی تھنک بہیں لگ رہی ہے۔۔۔۔۔‬
‫اس نے تمشکل شہارا دیکر اسے اتھتے میں مدد دی تھی۔ وہ تمشکل لنگڑانی ہونی‪ ،‬ی یٹ پہ‬
‫ہاتھ ر ک ھے‪ ،‬شہارے سے خلتی ہونی گاڑی یک آنی تھی۔‬
‫یارش اپسی خل تھل کرنے کے ئعد اتھی یک عصے میں ہی تھی۔ اسکا قہر سنالب ینا بہہ‬
‫رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 26‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاسط درچیوں میں سے جھینا جھنایا ان کے پزدیک خا ئکال تھا۔ اس پسیول والے ئقاب‬
‫نوش کی پست اشکی طرف تھی۔ دنے قدموں خلتے ہوۓ وہ اشکے فریب بہبچ گنا تھا۔ اس‬
‫سے بہلے کہ وہ سییھلنا‪ ،‬اس نے ایتی یایگ اشکی یایگ میں اڑانی اور اسے سڑک پہ یبخ دیا‬
‫تھا۔ اشکے ہاتھ سے پسیول ئکل کر زمین پہ گر خکی تھی۔‬
‫" پسنل اتھاؤ "‬
‫اس نے خال کر اس دوسرے لڑکے کو کہا نو وہ جپسے جواب سے خاگا۔ دوسرے ئقاب‬
‫نوش سے بہلے وہ لڑکا پسیول اتھا کر اس پہ یان حکا تھا۔‬
‫" پسیول میں نے اتھا لی ہے لنکن کنا قایدہ‪ ،‬مچھے خالنی ہی بہیں آنی۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ نے پسی سے نوال تھا۔ یاسط نے سر ی یٹ لنا۔ ا یتے میں بہال ئقاب نوش تھی اتھ حکا‬
‫تھا۔‬
‫ا‬
‫پسیول خالنی بہیں آنی نو دماغ خالیا تھی بہیں آیا ؟؟؟؟ میہ کھول کے خالیا ھی ہیں "‬
‫ب‬ ‫ت‬

‫" آیا ؟؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 27‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط ایک وقت میں ان دونوں سے ِتھڑ حکا تھا۔ ایک دفعہ میں ایک کے ی یٹ میں الت‬
‫مار کے اس نے دوسرے کی یایگوں پہ وار کنا تھا۔‬
‫" ییوقوف آدمی مدد کے لیتے خال۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫خب یک وہ گست پہ نولپس والے وہاں یک بہبچے تھے‪ ،‬یب یک وہ ان دونوں کو مار مار‬
‫کے ادھ موا کر حکا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ جس وقت اسے لنکر ا یتے گھر بہبچا تھا‪ ،‬گلی میں گھیتے گھیتے یانی جمع ہو حکا تھا۔ گانی نو‬
‫بہت یبچھے یند ہو گتی تھی جسکی وچہ سے مجیورا ابہیں یندل ہی گھر یک آیا پڑا تھا۔‬
‫" آخاؤ۔۔۔ دھنان سے۔۔۔۔ بہاں تھسلن ہے۔۔۔۔ ہاں آخاؤ۔۔۔ "‬
‫وہ اشکے شہارے سے خلتی پرامدے یک آنی تھی۔ عناس نے خاریانی تچھانی اور اسے وہاں‬
‫بیی ھتے میں مدد کی تھی۔‬
‫" پہ یارش رکے اور یانی اپرے نو میں تمہیں تمہارے گھر جھوڑ آؤں گا۔ "‬
‫وہ ایدر کمرے میں خال گنا تھا۔ کچھ دپر میں لویا نو اشکے ہاتھوں میں وہ مرداپہ جوڑا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 28‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" پہ یدل لو۔۔۔۔ زیاپہ نو کونی کیڑا بہیں ہے‪ ،‬پہ میرا ہی سوٹ ہے۔۔۔۔ "‬
‫وہ کیڑے لیتے‪ ،‬ہولے ہولے خلتی عسل خانے میں خلی آنی تھی۔ تھنڈا تخ یانی زجموں پہ‬
‫پڑا نو اشکی چبخیں ئکل گتی تھیں۔ ینل تھنڈے ہوکر اکڑ خکے تھے۔ شارے جسم پہ دور یک‬
‫زجموں کے پسان تھے۔ اس نے تمشکل وہ شلوار قم نض یدلی اور یاہر آنی تھی۔‬
‫وہ بینڈتج کا شامان‪ ،‬بیناں اور مرجم لیتے بیی ھا تھا۔ اسی تھنگے ہوۓ کیڑوں میں‪ ،‬کبحڑ سے‬
‫لت یت۔‬
‫" میں کرلوں گی "‬
‫اس نے یاییوڈین کی سپسی ہولے سے لے لی تھی۔ وہ کیڑے یدل کر یاورچی خانے میں‬
‫خال گنا۔ لویا نو پرے میں ییم گرم دودھ کا گالس اور کچھ پسکٹ تھے۔‬
‫" کچھ کھالو‪ ،‬تھر دوا لینا۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ خاموسی سے زجموں پہ روئ کے تھالے رکھتی رہی تھی۔ ان زجموں سے زیادہ وہ زجم‬
‫ئکل نف دے رہے تھے جو اشکی روح پہ لگے ہوۓ تھے۔ ان کے لیتے کونی مرجم‪ ،‬کونی دوا‬
‫مپشر بہیں تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 29‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" میرا بینا۔۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ وہ ییہ بہیں کس خال میں ہوگا۔۔۔۔۔ "‬
‫اس نے پڑپ کر سوخا تھا۔‬
‫اب یناؤ‪ ،‬کنا ہوا ہے ؟؟؟؟ کیوں ایتی رات کو اس نے تمہیں نوں نے یارو مددگار گھر "‬
‫" سے ئکال دیا ؟؟؟؟؟‬
‫ماہ نور ہولے ہولے شاری یات ینانے لگی تھی۔ وہ یاگواری سے سب سینا رہا تھا۔ اشکی‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫می ت‬
‫ھناں بچ تی یں اور ما ھے پہ ل آ گتے ھے۔‬
‫پہ وہی غادل ہے یاں جسکی ئعرئف میں تم رطب اللسان تھیں ؟؟؟ اشکے لیتے تم "‬
‫" نے فسم کھا کر کہا تھا یاں کہ وہ اپسا بہیں کر شکنا نور ؟؟؟؟‬
‫وہ خپ رہ گتی‬
‫" وہ کچھ تھی کر شکنا ہے۔ اشکے ایدر کا چیوان میں نے بہت پزدیک سے دیکھا ہے نور "‬
‫" وہ میرا سوہر ہے۔ میرے تچے کا یاپ۔۔۔۔ "‬
‫" وہ سوہر جس نے۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ییھی تیرونی دروازہ زور زور سے کھ نکایا خانے لگا تھا۔ وہ دونوں جویک ا تھے ت ھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 30‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" دروازہ کھول۔۔۔۔ کمیتے۔۔۔۔۔ دروازہ کھول۔۔۔۔ عناس۔۔۔۔۔ دروازہ کھول۔۔۔۔۔ "‬
‫ماہ نور کے ہاتھ سے دودھ کا گالس جھوٹ گنا تھا۔ فرش پہ دور یک دودھ بہہ گنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" تم اتھی یک خاگ رہی ہو ؟؟؟ "‬
‫انو رات گتے یانی بیتے کے لیتے ا تھے ت ھے خب اسے دیکھا تھا۔ وہ خاموش سی سیڑھیوں پہ‬
‫ت‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫ھی ھی۔ وہ ا کی طرف ہی آ گتے ھے۔‬
‫" بیند بہیں آرہی تھی انو "‬
‫شارپہ نے ہولے سے کہا تھا۔ وہ اسے دیکھ کر رہ گتے‬
‫" ماں کو یاد کر رہی ہو یاں ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ خپ رہ گتی تھی۔‬
‫شارے بہن تھاییوں میں وہ سب سے جھونی تھی اور ماں سے سب سے زیادہ ایبچ تھی۔‬
‫ایکی وقات کو کو بپس دن ہو خکے تھے لنکن وہ اتھی یک اس ضدمے سے ئکل بہیں شکی‬
‫تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 31‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تمہارے نوں اداس رہتے سے‪ ،‬صبح شام اسے یاد کر کے رونے سے‪ ،‬دکھی ہونے سے وہ "‬
‫" واپس آخاۓ گی ؟؟؟؟‬
‫ب‬
‫وہ خاموش صنط کیتے ییھی رہی تھی۔‬
‫" تچے زیدگی ا پسے بہیں گزرنی "‬
‫میں کنا کروں انو۔۔۔۔ وہ ہر خگہ ہر سے میں ئظر آنی ہیں۔۔۔ ہر طرف ہر خگہ مچھے "‬
‫ایکی آوازیں سنانی د یتی ہیں۔۔۔ نوں جپسے اتھی وہ کمرے سے ئکل کر ڈایییں گی۔۔۔۔‬
‫بہاں میرے یاس بییھ کر مچھ پہ پڑھ پڑھ کے تھویکیں گی۔۔۔۔ میں کپسے تھولوں‬
‫" ابہیں۔۔۔۔ میں۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے رشان سے اسے کہا تھا‬
‫کس نے کہا تھولو ؟ لنکن جود کو تھی مت تھولو۔ ا یتے دنوں سے تم ہر سے یناگ خکی "‬
‫ہو‪ ،‬پہ مت کرو۔ تچے مچھے ییوی کا دکھ ہی کافی ہے‪ ،‬مچھ سے میری بیتی کو مت‬
‫" جھییو۔۔۔۔۔‬
‫وہ ابہیں دیکھ کر رہ گتی تھی۔ وہ کہہ کر رکے بہیں تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 32‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاہر بہت سی آوازیں تھیں۔‬
‫ل‬ ‫ع‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫مس‬ ‫خ‬‫م ُ‬
‫ن‬
‫لی لی آوازیں۔ ل افراد۔ ص لے ہچے۔ گالناں۔ عناس نے دروازہ کھوال نو شا متے‬
‫ہخوم تھا۔ ہاتھوں اللییییں‪ ،‬یارجیں لیتے ہوۓ‪ ،‬سر ہی سر‪ ،‬ع نض و عضب میں ڈونی‬
‫ت‬ ‫چ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ھ‬ ‫م‬
‫آ یں۔ یارش کی ل ل۔ لی کی ج ک۔ یادل۔ آیدھی کے ییڑے۔۔۔۔‬
‫" نے عیرت اپسان۔۔۔ میری عزت پہ ہاتھ ڈالنا ہے۔۔۔ میری گھروالی پہ۔۔۔۔۔ "‬
‫سب سے آگے غادل تھا۔ اس نے عناس کو گرینان سے خکڑا تھا اور اشکے میہ پہ ت ھیڑوں‬
‫کی یارش کردی تھی۔ وہ اس اخایک پڑنے والی اقناد کے لیتے ہرگز ینار بہیں تھا۔ وہ اشکی‬
‫گرقت میں کسمسا کر رہ گنا تھا۔ ان کے یبچھے یبچھے شارا مچمع ایدر آیا تھا۔‬
‫پرآمدے میں کھڑی‪ ،‬تھر تھر کابیتی ماہ نور نے ا یتے تھاییوں کو دیکھا تھا۔ وہ نے ئقیتی سے‬
‫اسے دیکھ رہے تھے۔‬
‫" مم۔۔۔۔۔ میں۔۔۔۔ میں نے ۔۔۔۔۔کک۔۔۔۔ "‬
‫ت‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ سب اینا اخایک ہو رہا تھا کہ وہ اسے ھتے سے قاصر ھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 33‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫دیکھ لنا۔۔۔ سب نے ایتی آیکھوں سے دیکھ لنا۔۔۔۔ اعچاز تھانی۔۔۔۔ اور سب "‬
‫" وپرو۔۔۔۔ میری زیان پہ نو اعینار بہیں تھا‪ ،‬اب ایتی آیکھوں سے دیکھ لنا ؟؟؟؟؟؟‬
‫غادل نے ئفرت سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫تمہاری پہ یدکردار بہن جسے ایتی عزت کی پرواہ ہے اور یا میری عزت کی۔ پہ تچانے کب "‬
‫سے خل رہا ہے۔ پہ اسکا غاسق۔۔۔۔ پہ مالقابیں۔۔۔۔ رول دی اس نے میری‬
‫" عزت۔۔۔۔ پہ دیکھ لو۔۔۔ پہ رنوربیں‬
‫اس نے وہ قایل وہیں یبخ دی تھی۔‬
‫پہ جسے میرا تیر کہتی ہے‪ ،‬وہ نو میرا جون ہی بہیں ہے۔ اس نے خانے کس کے شاتھ "‬
‫" میہ کاال کنا ہے اور اس کو میرے سر پہ تھوپ رہی ہے‬
‫ب‬
‫وہ جپسے شکتے سے خاگی تھی۔ وہ ئفی میں گردن ہالتی غادل کے تیروں میں خا ییھی تھی۔‬
‫یاں شابیں ا پسے یا کہیں۔۔۔۔ میں نے کچھ بہیں کنا۔۔۔ وہ ہمارا تیر ہے۔۔۔ وہ آئکا "‬
‫" جون ہے۔۔۔۔‬
‫اس نے اسے دور جھنک دیا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 34‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" لعیت ہو غادل مفصود پہ جو اب تھی تیری یانوں میں آۓ چرامزادی۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ زور سے خالیا تھا۔‬
‫اور پہ۔۔۔۔ پہ شکول کی آڑ میں ینڈ میں ید معاسناں کر رہا ہے۔۔۔۔ پہ چرامزادہ۔۔۔۔۔ "‬
‫" اس نے ئقب لگایا ہے۔۔۔۔‬
‫عناس نے عصے سے اسے دیکھا تھا۔ اسکا گرینان ت ھٹ حکا تھا اور میہ سے جون بہہ رہا‬
‫تھا۔ اس نے زمین پہ تھوکا اور اسے دیکھا‬
‫" پہ فرضی یابیں ہیں۔ ییوت کہاں ہے جوہدری ؟؟؟ "‬
‫غادل نے قایل کی طرف اشارہ کنا تھا۔‬
‫پہ پڑی ہے تیرے گناہوں کو یایت کرنی رنوربیں۔ مچھے یاد ہے تچھلے شال کرم داد کی "‬
‫بیتی کو نو نے جون دیا تھا۔ تھاییو تم سب کو تھی یاد ہے یاں خب ایکسنڈیٹ ہوا تھا۔ کوپسا‬
‫جون تھا وہ ؟؟؟؟ اے نی نوزبییو۔۔۔۔ وہی جو اس چرام زادی کی اس گندی اوالد کا‬
‫" ہے۔۔۔۔ جو میرا ہرگز بہیں ہے۔۔۔۔‬
‫وہ سسدر رہ گنا تھا۔ ماہ نور رونی ہونی ئفی میں سر ہال رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 35‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پہ پڑی ہیں رنوربیں۔ کروا اینا ڈی این اے اور دیکھ لینا۔۔۔۔ وہ تیرا ہی گناہ ہے "‬
‫" عناس۔۔۔۔۔‬
‫" شابیں ا پسے یا کریں۔۔۔۔ میں نے چنایت بہیں کی ہے شابیں۔۔۔۔ "‬
‫وہ زمین پہ پڑی یلک رہی تھی۔‬
‫میری پس ہوگتی ہے تھانی مفصود۔۔۔ میں اس گندگی کو اب اور ا یتے گھر بہیں رکھوں "‬
‫گا۔۔۔ میں نے بہت پرداست کر لنا ہے۔۔۔۔ پس۔۔۔۔ میری طرف سے پہ قارغ‬
‫" ہے۔۔۔۔‬
‫وہ زرا رکا تھا۔‬
‫بہاں تم سب کے شا متے میں اسے نورے داتمی ہوش و جواس میں طالق د ینا "‬
‫" ہوں۔۔۔۔۔‬
‫یادل زور سے گرخا تھا اور تچلی زمین کی طرف لنکی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" عمر۔۔۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 36‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس لڑکے نے اینا ہاتھ آگے پڑھایا تھا۔ یاسط نے سرٹ تھنک کی اور اسے سر یا یا دیکھ‬
‫کر ہاتھ تھاما‬
‫" یاسط۔۔۔ "‬
‫" کمال کے قاتیر ہو یار۔ کہاں سے سنکھا ا پسے لڑیا ؟؟؟ "‬
‫" میں یلنک ینلٹ ہوں "‬
‫وہ مرغوب دکھانی دے رہا تھا۔‬
‫ارے واہ‪ ،‬تم جپسا کونی یاڈی گارڈ ہویا خا ہیتے یندے کے شاتھ۔ فرپشر ہو یاں ؟؟؟ میں "‬
‫" نے تمہیں آج ہاسنل میں دیکھا تھا‬
‫یاسط نے اینات میں سر ہالدیا۔‬
‫" پس تھنک ہے۔ میں نو اینا نوریا پسیرا یایدھ کر تمہارے شاتھ سقٹ ہو خاؤں گا۔ "‬
‫" کس جوسی میں ؟؟؟ "‬
‫یاسط نے ینک کر اسے دیکھا تھا۔ وہ دونوں اب نونی کی طرف واپس خا رہے تھے۔‬
‫" مچھے تچانے کی جوسی میں۔ میں اجسان مند ہوں تمہارا "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 37‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" نو تم جن کے اجسان مند ہونے ہو‪ ،‬ان پہ نوں راشن یانی لنکر چڑھ خانے ہو ؟؟؟ "‬
‫ارے تمہیں اتھی ییہ ہی کنا ہے۔ میری صجیت اور میرا شاتھ فسمت والوں کو ملنا ہے۔ "‬
‫" تم نو پڑے جوش فسمت ہو جو میں جود تمہارے شاتھ رہنا خاہنا ہوں۔۔۔‬
‫اسے کچھ نولنا دیکھ کر وہ خلدی سے نوال تھا۔‬
‫بہیں بہیں شکرپہ کی کونی یات بہیں۔۔۔ خلو میرا شامان سقٹ کرنے ہیں تمہارے "‬
‫" کمرے میں۔۔۔۔‬
‫وہ اشکے شاتھ ہی ہاسنل میں داخل ہوا تھا۔ یاسط شاپس تھر کے رہ گنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫موسم کو خانے کس یات پہ عصہ تھا۔ گھییوں سے خاری یارش اسی شدت سے پرس رہی‬
‫تھی۔ عناس کے گھر کا جھویا شا صحن یانی سے تھر حکا تھا۔‬
‫اعچاز تھانی نے اسے کالنی سے خکڑا اور گھسییتے ہوۓ یاہر الۓ ت ھے۔ وہ سر جھکاۓ‬
‫ہوۓ‪ ،‬تھر تھر کابیتی ہونی ان کے یبچھے یبچھے خلتی خا رہی تھی۔ وہاں موجود ہر سحص کی‬
‫آیکھ میں اشکے لیتے ئفرت تھی‪ ،‬ہر چہرے پہ اشکے لیتے کراہ یت تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 38‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ایک ہی رات میں اشکے وجود پہ ا یتے شارے داغ لگ خکے تھے‪ ،‬وہ ان کو کپسے م نا یانی‬
‫؟؟؟؟ وہ ا یتے شارے الزامات‪ ،‬وہ کس کس کو جھنالنی ؟؟؟؟؟ وہ ایتی شاری مالمتی‬
‫ئظریں‪ ،‬وہ کس کس سے ئظر چرانی ؟؟؟؟ وہ ہاتھ جھڑوانی نو کہاں خانی ؟؟؟؟ وہ ا یکے‬
‫شاتھ خانی نو کپسے خانی ؟؟؟؟؟؟‬
‫اشکے تھانی اسے لیتے مکان سے ئکل رہے تھے خب اس نے ایک آچری یار گردن موڑ کر‬
‫دیکھا تھا۔‬
‫اسکا مخسن‪ ،‬زجموں سے جور‪ ،‬نے خان شا فرش پہ پڑا تھا۔ اس پہ یارش شدت سے پرس‬
‫رہی تھی۔‬
‫تمہیں ییہ ہے جس دن سے میں نے تمہیں دیکھا ہے‪ ،‬میری ئظروں کو کچھ اور بہیں "‬
‫" تھایا ہے۔‬
‫ی‬
‫وہ سرگوسی سی ہونی تھی۔ اس نے کرب سے آ یں موید لی یں۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫" مچھ پہ تھروشہ رکھو۔ میں سب تھنک کردوں گا "‬


‫اب کیھی کچھ تھنک ہوگا ؟؟؟؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 39‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے سوخا تھا خب آچری یار اسے دیکھا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫شارپہ نے خاۓ کا کپ میز پہ رکھا تھا۔‬
‫انو نے جوشگوار خیرت سے اسے دیکھا اور تھر مسکرا د یتے‬
‫" جیتی رہو میری تچی۔۔۔۔ "‬
‫ابہوں نے اشکے سر پہ ہاتھ ت ھیرا تھا۔‬
‫" میں یاسیہ ینا لوں انو‪ ،‬تھر آپ مچھے نوییورستی جھوڑ دتخیتے گا "‬
‫وہ زرا رکی تھی‬
‫مچھے ییہ ہے میں نے ا یتے دن آپ سب کو بہت پرپسان کنا ہے۔ مچھے معاف کر "‬
‫" دتخیتے گا۔ میں کوسش کروں گی اب آپ کو کونی ئکل نف یا دوں‬
‫ہلکے سیز دو یتے میں اسکا صیبح چہرہ دمک رہا تھا۔ ابہوں نے ینار سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫" میری تچی۔۔۔۔ ہللا جوش ر ک ھے تمہیں۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 40‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ کمرے سے ئکل آئ تھی۔ شا متے ہی دنوار پہ امی کی ئصوپر لگی ہونی تھی۔ وہ بہت دپر‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ک ب ی‬
‫یک ھڑی ا ہیں د تی رہی ھی۔‬
‫" آپ تھی جوش رہیتے گا امی۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ یازپہ ینا کر ا یتے کمرے میں آنی تھی۔ الماری کے شا متے کھڑے ہوکر اس نے کیڑوں‬
‫پہ ئظر ڈالی تھی۔ وہ گالنی اور سفند جوڑا جو امی نے اسے خاص طور پہ لنکر دیا تھا۔ اس نے‬
‫وہ ئکال لنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ سر جھکاۓ‪ ،‬محرم یتی کھڑی تھی۔‬
‫اس نے ہماری عزت کا چنازہ ئکال دیا ہے ایاچی۔ وہاں ائکا شارا ینڈ جمع تھا‪ ،‬لوگ "‬
‫اپسی اپسی یابیں کر رہے تھے۔ اور کیوں بہیں کریں گے‪ ،‬اس نے موفع دیا ہے سب کو‬
‫" کہ وہ ہمارے میہ پہ جونے ماریں‬
‫اعچاز تھانی خال رہے تھے۔‬
‫ایا چی سر یکڑے بیی ھے ت ھے۔ اماں سیتے پہ دوہیڑ مار مار کے رو رہی تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 41‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہاۓ۔۔۔۔ پریاد ہو گتے۔۔۔۔ اس لڑکی نے کہیں کا بہیں جھوڑا۔۔۔۔ ہاۓ۔۔۔۔ کنا "‬
‫میہ دکھاؤں گی میں سب کو۔۔۔۔ ہاۓ۔۔۔۔۔ نی نوری‪ ،‬تیرا ککھ یا رہے۔۔۔ پریاد‬
‫" ہوخاۓ۔۔۔۔ کیڑے پڑیں تچھے۔۔۔۔۔‬
‫وہ یاپ کے تیروں سے لیٹ گتی تھی‬
‫م‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ایا چی۔۔۔ میری طرف د یں۔۔۔۔ یں نے صور ہوں ایاچی۔۔۔۔ یں نے کچھ "‬
‫" بہیں کنا۔۔۔۔ وہ سب جھوٹ ہے۔۔۔ میں نے کچھ بہیں کنا ایا چی۔۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے اشکی طرف دیکھا تھی بہیں تھا۔ جھونے مفصود کو کہا تھا۔‬
‫" اسے میری ئظروں سے دور لے خا ورپہ میں اسکا قنل کردوں گا "‬
‫ایا اور اشکے جھ تھانی اسکا قنل کر تھی د یتے اگر جھونی خاچی درمنان میں یا آ بیں۔ ابہوں‬
‫نے اسے ماں سے بیتے ہونے جھڑوایا اور ا یتے یبچھے جھنا لنا۔‬
‫پس کرو تھرخائ۔۔۔ پس۔۔۔۔ تیری ہی اوالد ہے پہ۔۔۔۔ کونی ڈھور ڈیگر بہیں "‬
‫" ہے۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے ہی اشکے زجموں کو بہلی یار دیکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 42‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" اسے مارا ہے غادل نے ؟؟؟؟ "‬
‫مفصود نے ئفرت سے د ئکا‬
‫" وہ خان سے ہی مار د ینا نو اجھا تھا۔ "‬
‫وہ سب اسے لعیت مالمت کرنے خلے گتے تھے۔ پس خاچی رہ گتی تھیں جو اسے ایتی‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫م لی ب‬
‫آغوش یں تے ھی رہی یں۔‬
‫خاچی۔۔۔۔ ابہیں ینابیں میں نے گناہ ہوں۔۔۔ وہ سب الزام ہیں خاچی۔۔۔ ہللا کی "‬
‫فسم ہے‪ ،‬رسول ص کی فسم ہے میں نے کچھ غلط بہیں کنا۔۔۔۔ مچھے میرے تیر کی فسم‬
‫" ہے خاچی۔۔۔۔۔‬
‫وہ رونے ہوۓ‪ ،‬صقایناں د یتے د یتے ہلکان ہو رہی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نوییورستی میں بہال دن اور وہ ل یٹ تھے۔‬
‫رات دپر یک عمر کی یکواس خاری رہی تھی۔ اس نے خب یک اشکی شات پسیوں کا‬
‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ئعارف خاضل بہیں کر لنا تھا‪ ،‬وہ سویا بہیں تھا۔ یاسط کی آ یں بیند سے نو ل یں‬
‫ھ‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ھ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 43‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫لنکن وہ سونے کے موڈ میں بہیں تھا۔ ای نا نو وہ خان گنا تھا کہ خد سے زیادہ یانونی وہ لڑکا‬
‫اینا ہی ییوقوف تھا۔ جینا نولے ایتی عقل کھوۓ‪ ،‬اس پہ یالکل ضادق بیی ھنا تھا۔‬
‫" تمہاری وچہ سے میں ل یٹ ہوا نو اجھا بہیں ہوگا "‬
‫اس نے اسے تیز ئظروں سے دیکھا تھا۔ رات کو ل یٹ سوۓ نو صبح دپر سے آیکھ کھلی تھی۔‬
‫وہ نو خا گتے کے موڈ میں بہیں تھا۔ یاسط نے یانی کا لنالب تھرا خگ اس پہ خالی کنا نو‬
‫ہڑپڑا کے اتھا تھا۔‬
‫" آ بیندہ پہ کیھی‪ ،‬کیھی تھی مت کریا "‬
‫" اور تم تھی آ بیندہ کیھی مچھے اینا مت حگایا "‬
‫اب وہ تھا گتے تھا گتے لنکحر ت ھییر کی طرف رواں تھے۔‬
‫ُ‬ ‫ب‬
‫ِخل یار۔ بہلے دن وقت پہ ہبجتے پہ تچھے آشکر بہیں مل خاۓ گا۔ پہ نوی یورستی ہے ڈوڈ "‬
‫کونی پرسری پریپ بہیں کہ ل یٹ ہوۓ نو کالس میں داخل بہیں ہونے دیا خاۓ‬
‫" گا۔۔۔۔‬
‫پروفپشر نے ابہیں گھورا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 44‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" !!!!! آؤٹ "‬
‫اب وہ کھڑا اسے گھور رہا تھا۔‬
‫لنکن ل یٹ پس وہ دو بہیں تھے۔ وہ تھی تھی جو ینگ کندھے پہ ڈالے‪ ،‬ہلکے گالنی‬
‫یاخامے‪ ،‬سفند لمتی قم نص کے شاتھ‪ ،‬شانوں پہ گالنی ڈو ییہ ڈالے ایکی طرف ہی آرہی تھی۔‬
‫" ایدر کالس بہیں ہورہی کنا ؟؟؟؟ "‬
‫اس نے عمر سے نوجھا تھا۔‬
‫" ہو رہی ہے لنکن سر ایتی ییوی سے لڑ کر آۓ ہونے ہیں نو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس نے پرا شا میہ ینایا۔ یاسط نے اسے کن ایکھیوں سے دیکھا تھا۔ وہ اسے ہی دیکھ رہی‬
‫تھی۔‬
‫ی‬
‫مچھے بہیں ییہ خب دو ا پسے اتچان لوگ بہلی یار ایک دوسرے کو د یں‪ ،‬یں زیدگی یں‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫چ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫آگے خل کر ایک دوسرے کا بینا ہویا ہے نو کاینات میں کنا ہویا ہوگا‪ ،‬جو تھی ہویا ہوگا‪ ،‬وہ‬
‫اسے لمچے ہوا تھا۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 45‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ی‬
‫اس نے مندی مندی سی ا کھیں تمشکل کھولی تھیں۔‬
‫شارے صحن میں روستی یکھری پڑی تھی۔ ییھی ییھی سی کربیں ہوا سے ایکھنلناں کرنی‬
‫ہوبیں پرآمدے یک تھنلی ہونی تھیں۔‬
‫اس نے اتھنا خاہا لنکن ئکل نف کی شدت سے وہ اتھ بہیں سکا تھا۔ شاری رات کی یارش‬
‫کی وچہ سے صحن میں خگہ خگہ یانی جمع تھا۔ اشکے ا یتے کیڑے تھی یانی‪ ،‬کبحڑ اور جون سے‬
‫تھرے ہوۓ تھے۔‬
‫سو ک ھے زجم‪ ،‬سناہ پڑخکے ینل اور تھنڈی جوبیں۔‬
‫وہ تمشکل زمین کا شہارا لنکر اتھا تھا۔‬
‫داہتی ایکھ کو سوجن ڈھایپ خکی تھی۔ یاک سے بہنا جون جو اب سوکھتے لگا تھا۔ ہویٹ‬
‫ت ھٹ حکا تھا اور داییوں سے بہنا جون میہ میں تھرا ہوا تھا جسے اس نے جھک کر زمین پہ‬
‫تھوکا تھا۔ وہ تمشکل اتھ کر کھڑا ہوا تھا۔ سر خکرا رہا تھا۔‬
‫تیرونی دروازہ کھال تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 46‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے پرآمدے میں دیکھا۔ دودھ کا گالس اویدھا پڑا تھا۔ فرش پہ دور یک دودھ کے‬
‫پسان تھے۔ کچھ بیناں۔ یای یوڈین کی سپسی۔‬
‫گزرخکی رات کا شارا فصہ اشکے ذہن کے پردوں پہ خاگ حکا تھا۔‬
‫وہ لوگ۔ یارش۔ آوازیں۔ الزام۔ مار ی یٹ۔ غادل۔ ماہ نور۔ طالق۔ چبخیں۔‬
‫وہ تمشکل خلنا ہوا پرامدے یک آیا۔ وہاں تچھی خاریانی پہ وہ قایل پڑی تھی۔ اس نے‬
‫جویک کر دیکھا تھا۔ وہ اگے پڑھا اور اسے کھول کر دیکھتے لگا تھا۔ وہ غادل اور مرئضی کی‬
‫ڈی این اے رنورپس تھیں۔ یلڈ گرو ینگ کے یناتج تھے۔ وہ تھیھک گنا تھا۔‬
‫غادل نے ا یتے جھونے تچے کا ڈی این اے کیوں کروایا ؟ اور پہ رزلٹ ؟ او ینگییو اور "‬
‫ک‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ب ک‬
‫" نی نوز ییو کا پسن اے نی نوز ییو پسے ؟؟؟؟؟؟‬
‫وہ تھک کر خاریانی پہ بییھا تھا۔ وہ بہنلی اشکی سمچھ سے یاہر تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 47‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫غادل نے طالق کے کاغذات ت ھخوا د یتے تھے۔‬
‫مفصود تھانی ہی وہ لقافہ لیتے ایدر آۓ تھے اور خاریانی پہ بیی ھے م نظر جسین کی جھولی میں‬
‫ڈال کر وہیں سر جھکا کر بییھ گتے تھے۔ ابہوں نے سوالیہ ئظروں سے بیتے کو دیکھا تھا۔‬
‫" کنا ہے پہ ؟؟؟؟؟ "‬
‫" تمعہ "‬
‫ابہوں نے طیزپہ ایداز سے کہا تھا۔‬
‫" جو معرکہ میری بہن اور آیکی دھی رانی مار کر آنی ہے‪ ،‬اشکی قبح کا۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ دھک سے رہ گتے تھے۔‬
‫" ہاۓ "‬
‫اماں نے سییہ ی یٹ لنا۔‬
‫" کاغذ تھبج دیا غادل نے ؟؟؟؟؟ "‬
‫ایا نے لمنا شاپس تھرا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 48‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شارے ینڈ میں گردن یان کر گھومنا تھا میں۔ م نظر جسین کے خایدان کی‪ ،‬سراقت کی "‬
‫لوگ منالیں د یتے تھے۔ کسی میں ہمت بہیں تھی کہ کونی میری ذات پہ ائگلی اتھایا اور‬
‫" اب۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی ی‬
‫ن‬
‫ا کی آ یں ھ گ تی یں‬
‫نو نے ہمیں کہیں کا بہیں جھوڑا نوری۔۔۔۔ نو نے مچھے پریاد کر دیا۔۔۔۔ نو نے ا یتے ییو "‬
‫" کی یگ کو متی میں رول دیا۔۔۔۔۔۔‬
‫ایدر کمرے میں‪ ،‬پسیر پہ خت لیتی ماہ نور کی آیکھوں سے نے آواز تمکین یانی بہہ رہا تھا۔‬
‫اس نے زیدگی میں بہلی یار ا یتے یاپ کو رونے دیکھا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" مچھے اخازت دیں غادل ضاخب "‬
‫ڈاکیر زین نے مہمان خانے کے پرامدے میں رک کر پراپر میں خلتے غادل سے کہا تھا۔‬
‫" ڈاکیر ضاخب "‬
‫غادل نے اشکے کندھے پہ رشان سے ہاتھ رکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 49‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھ سے کونی غلطی کویاہی ہوگتی ہو نو معاف کر د ینا۔ اس دن عصے میں‪ ،‬میں بہت "‬
‫" یدتمیزی کر گنا‬
‫ارے شابیں کپسی یابیں کر رہے ہیں۔ سرمندہ مت کریں مچھے۔ میرے بپسے میں نو پہ "‬
‫" خلنا ہے۔‬
‫ڈراییور ڈاکیر زین کا ینگ اتھاۓ یبچھے یبچھے تھا۔‬
‫آپ پس اس تچے کا دھنان رکھیتے گا۔ مچھے ییہ ہے آیکو اس پہ عصہ ہوگا لنکن وہ "‬
‫" معصوم خان اسکا کنا فصور۔ وہ تچہ و پسے تھی اینا کمزور شا ہے۔‬
‫وہ سر ہال کر رہ گنا۔‬
‫" خلیں میں خلنا ہوں "‬
‫غادل ابہیں رحضت کرنے یاہر یک آیا تھا۔‬
‫شام کسی کیواری دوسیزہ کی ہپسی کے جپسی تھی۔ اشکے سناب پہ اتھی تیری کا گمان یک‬
‫بہیں تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 50‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ گاؤں کی خدود سے ئکل رہے تھے خب ائکا قون تج اتھا تھا۔ ا یکے گھر سے مالزمہ نول‬
‫رہی تھی۔‬
‫" ضاخب چی۔۔۔۔ آپ کدھر ہیں ؟؟؟؟ خلدی گھر آ یتے۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ خلدی خلدی پرپسانی میں کہہ رہی تھی۔‬
‫" جمیہ نی نی سیڑھیوں سے گر گتی ہیں "‬
‫وہ شاکڈ رہ گتے ت ھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" میرا تیر‪ ،‬میرا مرئضی۔۔۔۔۔ خاچی مچھے اس کے یاس خایا ہے۔ "‬
‫ب‬
‫وہ ان کے یاس ییھی البچاییہ ئظروں سے ابہیں دیکھ رہی تھی۔‬
‫اس نے ییہ بہیں دودھ تھی ینا ہوگا کہ بہیں۔ نورا دن گزر گنا‪ ،‬ہللا خانے وہ کس خال "‬
‫" میں ہو گا۔ خاچی۔۔۔ آپ ایاچی سے یات کریں یاں‪ ،‬مچھے میرا تچہ ال دیں۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے نے پسی سے اسے دیکھا تھا‬
‫" تچھے ییہ نو ہے نوری ا یتے یاپ تھاییوں کا۔۔۔ اور ا یتے سوہر کا تھی۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 51‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" خاچی۔۔۔۔ آپ یات کریں یاں۔۔۔ وہ آیکی کونی یات بہیں یا لتے ہیں۔۔۔۔ "‬
‫وہ منذیذب تھیں‬
‫میرا چند ماہ کا تچہ‪ ،‬وہ میرے اور میں اشکے ئعیر کپسے رہ شکتے ہیں ؟؟؟ اس نے میرے "‬
‫" شاتھ ایتی مار ی یٹ کی‪ ،‬خدا تخواسیہ وہ اشکے شاتھ کچھ۔۔۔۔‬
‫وہ دہل گتی تھی۔‬
‫وہ خلے تیر کے یلی کی طرح شارے آیگن میں تھرنی رہی تھی۔ ابہیں ہی اشکی خالت پہ‬
‫رجم آیا نو شام کو وہ م نظر ضاخب کے شا متے تھیں‬
‫ی‬
‫" تھانی چی وہ ماں ہے‪ ،‬وہ کپسے پہ شکتی ہے تچے کے ئعیر۔ اشکی خالت نو د یں "‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫" مچھے اس سے کچھ لینا د ینا بہیں "‬


‫ابہوں نے تیزی سے کہا تھا۔‬
‫خلیں مان لیں‪ ،‬اسے گناہگار مان لیں‪ ،‬یدکردار کہہ لیں لنکن اشکی مامنا پہ نو شک بہیں "‬
‫ہے یاں۔ وہ اس تچے کا کنا کرے گا جسے وہ اینا جون ہی بہیں کہنا ؟؟؟؟ نوری کی کسی‬
‫" حظا کو وہ کیوں ا یتے یاس رکھ کے بییھا ہوا ہے ؟؟؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 52‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ زرا رکی تھیں۔‬
‫میری یات کا ہی مان رکھ لیں۔ اس سے یات کریں۔ اسے کہیں وہ ایک ماں اور تچے "‬
‫" کے درمنان یا آۓ۔۔۔۔‬
‫ابہیں تھی اڈکا یلکنا‪ ،‬ا یتے تچے کے لیتے پڑینا دکھانی دے رہا تھا۔ شارا وقت وہ اشکے لیتے‬
‫پرپسان رہتی تھی۔ ابہیں سب ئظر آیا تھا۔ جپسی تھی تھی‪ ،‬وہ اوالد تھی ایکی۔ اکلونی‬
‫بیتی۔ الڈلی بیتی۔ تھلے یاراض تھا لنکن وہ دل ایتی بیتی کے لیتے اتھی تھی دھڑکنا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاسط ایتی بینل پہ بییھا‪ ،‬کناب کھولے پڑھتے میں مصروف تھا ییھی دروازہ دھاڑ سے کھکا تھا‬
‫اور دھپ دھپ کریا عمر ایدر آیا تھا۔ اسے پڑھتے دیکھ کر میہ ینایا تھا۔‬
‫کنا التیرپری جپسا ماجول ینایا ہوا ہے نو نے کمرے کا۔ تچھے ییہ ہے مچھے الرچی ہے "‬
‫" کنانوں سے۔۔۔۔ دم گھیتے لگنا ہے میرا۔۔۔۔‬
‫یاسط نے کندھے احکا د یتے۔ وہ اشکی طرف ایا اور کناب یند کی‬
‫" خل یاہر خلتے ہیں۔ کچھ کھا کر آنے ہیں "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 53‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط نے تھر سے کناب کھول لی تھی۔‬
‫" مچھے تھوک بہیں۔ اور مچھے پڑھتے دے‪ ،‬ینگ مت کر "‬
‫وہ میہ پشور کر ا یتے پسیر پہ گرا تھا۔‬
‫‪،‬یاہللا کہاں تھپس گنا میں۔ اجھا تھال ایتی زیدگی میں موج کر رہا تھا۔ دوست‪ ،‬یاریناں "‬
‫" کھانے۔۔۔۔ کس قند میں ڈال دیا گنا میں۔۔۔۔۔‬
‫اس نے یاس پڑی میز پہ سے وہ ینکٹ اتھایا اور مویگ تھلی جھنلتے لگا۔ دانے میہ میں‬
‫ڈال کر جھلکے اس نے یاسط پہ اجھال د یتے تھے۔ اس نے یاگواری سے اسے دیکھا۔‬
‫" نی ہیو نور سنلف "‬
‫" واؤ بینڈو ہونے ہوۓ تھی ایتی ائگلش۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟ "‬
‫وہ خپ خاپ کناب پہ جھکا‬
‫ج ُ‬
‫کوپسا گولڈ منڈل مل خایا ہے ایتی پڑھاییوں پہ۔ تیری بینڈوؤں پسی لک پہ سی لڑکی "‬
‫ک‬
‫نے قدا ہویا ہے اور یا پروفپشروں نے۔ واییوا میں تمیر ملیں گے اور یا ہی لڑکیوں کے تمیر‬
‫" ملیں گے۔ پس یال جھڑ خابیں گے پڑھ پڑھ کے۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 54‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے تھر سے جھلکے یاسط پہ اجھالے تھے۔‬
‫" کپسا نے ہودہ اپسان ہے نو ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ خالیا نو عمر ہپسا تھا۔‬
‫" سناپ اٹ "‬
‫" اوہ تھر سے ایگرپزی میں عصہ ؟؟؟؟؟ "‬
‫اس نے مویگ تھلی جھنلی تھی۔‬
‫" نوگیمیو جوش ہوا اور تحفے میں تمہیں د ینا ہے پہ۔۔۔۔ "‬
‫ایک یار تھر جھلکے اس پہ اجھالے تھے۔ پہ یاسط کے صنط کی خد تھی۔ اس نے وہی‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫کناب بچ کر ا کے دے ماری ھی۔ عمر اس کے یتے ینار یں تھا۔ مونی تھاری ک ناب‬
‫اسکا کندھا سینک گتی تھی۔‬
‫" نے عیرت آدمی میں ڈسٹ ِین ہوں ؟؟؟؟؟ "‬
‫" ایتی یدتمیزی ؟؟؟؟ مظلب ایتی پڑی گسناچی ؟؟؟؟؟ اس غالم کا سر قلم کردیا خاۓ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 55‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ یاسط کی طرف اشارہ کر کے عرایا تھا۔ ہاتھ میں موجود آچری مویگ تھلی جھنل کر اشکے‬
‫جھلکے یاسط کی طرف اجھالے اور یاہر کو تھاگا تھا۔ وہ اشکے یبچھے ہی تھاگا تھا۔‬
‫" رک۔۔۔۔۔ تھہر خا میں تچھے ی نایا ہوں شالے۔۔۔۔۔ "‬
‫عمر کا مفصد نورا ہوحکا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" کنا میں تھاگ رہا ہوں ؟؟؟ "‬
‫عناس نے کیڑوں کو ینگ میں تھوپستے ہوۓ ایک یار تھر سے سوخا تھا۔‬
‫" کنا مچھے نوں تھاگ خایا خا ہیتے ؟؟؟؟؟ "‬
‫اس نے ینڈ پر پڑی ان رنورپس کو دیکھا تھا۔‬
‫" کنا میرا نوں تھاگ خایا مچھے محرم یایت بہیں کرے گا ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ تھک کر پسیر پہ بییھا تھا اور ان رنورپس کو اتھایا تھا۔ کاغذ کے وہ چند یکڑے کو کسی کو‬
‫گناہگار‪ ،‬کسی کو محرم ینا خکے تھے۔‬
‫" تھاگنا ہر یار پزدلی بہیں ہویا۔ فرار کتی یار مسنلوں کا خل تھی ہویا ہے۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 56‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے کچھ سوچ کر وہ رنورپس تھی ینگ میں رکھی تھیں۔‬
‫غادل شابیں۔۔۔ جو الزام تم نے میرے سر پہ تھویا ہے یاں‪ ،‬اسے ایار کر ہی دم "‬
‫لوں گا۔ تم دیکھنا‪ ،‬ا پسے ہی شارے مچمع کے شا متے تمہارے میہ پہ سچ دے کر ماروں گا۔‬
‫" ای نظار کریا‬
‫وہ شامان گاڑی میں ڈال کر‪ ،‬اب گھر کے تیرونی دروازے پہ یاال لگا رہا تھا۔‬
‫" میں بہت خلد واپس آؤں گا۔ ایتی نے گناہی کے ییوت لنکر۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس دن خب سورج طلوع ہوا نو اشکی کرنوں نے دیکھا وہ آیگن وپران پڑا تھا۔ تیرونی‬
‫دروازے پہ پڑا وہ زیگ آلود یاال ا یتے مالک کی راہ دیکھ رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اوالد جیتی تھی طالم کیوں یا ہو‪ ،‬ماں یاپ ا یکے لیتے رچیم ہی رہتے ہیں۔‬
‫م نظر جسین نے تھی ا یتے بییوں کی ایک بہیں ستی تھی اور غادل کی جویلی خانے کے‬
‫لیتے ینار ہو گتے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 57‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ایا چی اتھی تھی آپ کو اشکی قکر ہے ؟؟؟ وہ جو شارے چہان کی کالک ہمارے چہروں "‬
‫" پہ مل خکی ہے‪ ،‬اتھی تھی اشکے آپشو ئظر آرہے ہیں‬
‫" !!!! ہاں "‬
‫ابہوں نے نے پسی سے کہا تھا۔‬
‫مچھے اس کے چہرے میں اینا چہرہ ئظر ایا ہے مفصود۔ وہ ایتی اوالد کے لیتے پڑیتی ہے "‬
‫نو میں ایتی اوالد کے لیتے پڑپ اتھنا ہوں۔ اشکی مامنا کی پسکین ہو گی نو اس یاپ کے‬
‫" زجموں کو راخت ملے گی۔۔۔۔۔‬
‫وہ نو لتے خلے گتے تھے۔‬
‫" مچھے پہ کرنے دے۔ اشکے لیتے یا شہی‪ ،‬میرے لیتے۔۔۔۔ "‬
‫اس دن ظہر کے ئعد وہ غادل کے گاؤں کے لیتے رواپہ ہوۓ تھے۔ عصر کی اذان ئعد‬
‫میں یلند ہونی تھی‪ ،‬وہ بہلے اس جویلی کے دروازے پہ تھے۔‬
‫" غادل سے کہو ماہ نور کا یاپ آیا ہے "‬
‫جوکندار ابہیں بہچاینا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 58‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" وہ نو چی گھر پہ بہیں ہیں "‬
‫وہ زرا رکا‬
‫" آپ چنازے کے لیتے آۓ ہیں ؟؟؟ وہ نو چی ظہر کے قورا ئعد تھا "‬
‫وہ تھیھک گتے۔‬
‫" ‪.‬چنازہ ؟؟؟؟؟ کس کا ؟؟؟؟؟ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ڈاکیر زین آیدھی طوقان یتے ہسینال بہبچے تھے۔ جمیہ اتھی یک آنی سی نو میں تھی۔‬
‫ضاخب چی میں نو کحن محں تھی‪ ،‬جمیہ نی نی کے لیتے سوپ ینا رہی تھی خب مچھے وہ "‬
‫آواز سنانی دی اور ایکی چبخیں۔ میں دوڑی دوڑی یاہر آنی نو وہ سیڑھیوں کے یاس پڑی‬
‫" تھیں اور جون بہہ رہا تھا‬
‫مالزمہ ہی ڈراییور کے شاتھ اسے ہسینال ل نکر آنی تھی۔ وہ ڈاکیر اسفندیار کے یاس آیا تھا۔‬
‫" ???? ‪" How is she‬‬
‫ابہوں نے ئفی میں سر ہالیا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 59‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" نے نی نو ایکسناپر ہوگنا ہے "‬
‫وہ دھک سے رہ گتے تھے۔ ایتی زور کا خکر آیا تھا کہ وہ لڑکھڑا کر رہ گتے ت ھے۔ شادی کے‬
‫شات شال ئعد ابہیں اوالد کی جوسی ملتے والی تھی جس پہ پہ خادپہ ہو گنا تھا۔‬
‫وہ تھی اتھی حظرے سے نوری طرح یاہر بہیں ئکلی ہے۔ یلنڈیگ بہت زیادہ گتی تھی "‬
‫" ڈاکیر۔ ائفنکسن تھی قانو میں بہیں آرہا۔۔۔۔۔‬
‫ک‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ ھتے تھے کہ اس سب کا کنا مظلب تھا۔ وہ پس خا ہتے تھے کہ وہ ان سے ہے کہ‬
‫سب تھنک ہے۔ کاش کونی کہنا کہ سب تھنک ہے۔ کاش کہ سب تھنک ہویا۔۔۔۔۔‬
‫ہمیں نوتیرس ئکالتی پڑے گی ڈاکیر۔۔۔۔ آیکو پہ ق نصلہ لینا ہی پڑے گا زین۔۔۔۔۔ ایتی "‬
‫" ییوی کی زیدگی کے لیتے۔۔۔‬
‫َ‬
‫کرب ایکی ذات میں ہر ہر لمچے کے شاتھ تچے جن رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ذولوچی کی کالس تھی۔ سر روسیرم کے یبچھے کھڑے لنکحر د یتے میں مصروف تھے۔ عمر کا‬
‫م‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫کھ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫جمایناں لے لے کر پرا خال تھا۔ خیرا آ یں لی ر ھتے کی عی یں وہ نے خال تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 60‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" یار۔۔۔۔۔ مچھے ایک زور کی چیویتی کاٹ دے۔ اّٰللہ کا واسطہ میری بیند تھگا دے "‬
‫اس نے یاسط کے کان میں گھس کر کہا تھا۔‬
‫ُ‬
‫آدھی ادھی رات یک الو ینا گھومنا رہنا ہے۔ نوییورستی کے الن میں ڈریکوالوں کے شاتھ "‬
‫" تھنگڑے کریا رہنا ہے۔ تھگت اب۔‬
‫اس نے یاسط کی گردن پہ ایک خییڑ رسند کی طرح۔ زور کی آواز پہ سر نے جویک کر دیکھا۔‬
‫وہ معصوم صورت یناۓ ابہیں ہی دیکھ رہا تھا۔‬
‫شالے نو کیوں میرے یبچھے پڑ گنا ہے۔ سر نے کالس سے ئکال د ینا ہے اور آج کی "‬
‫" تھی ابینڈپس خاۓ گی‬
‫عمر پرا شا میہ ینا کر ارد گرد دیکھتے لگا۔‬
‫" یاسط۔۔۔۔ وہ دیکھ شہال کو۔۔۔۔ کڑھی میں خال ہوا یکوڑا۔۔۔۔ "‬
‫یا خا ہتے ہوۓ تھی یاسط کی ئظریں ادھر گھوم گتی تھیں۔ وہ قدرے گندمی ریگت کی لڑکی‬
‫تھی جو تیز ینلے لناس میں ملیوس تھی۔ اشکی تھی ہپسی جھوٹ گتی تھی۔‬
‫" نو نو۔۔۔۔۔ نی ابییییو "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 61‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫سر نے گھورا تھا۔ جوایا عمر نے ابہیں گھورا تھا۔ وہ تھر سے لنکحر د یتے میں مصروف‬
‫ہو گتے۔‬
‫" یاسط سر کی نوید دیکھ کپسے ہچکولے خانی ہے خب سر نورڈ پہ لکھتے ہیں "‬
‫ی‬‫ب‬
‫اس نے تھر سے سرگوسی کی تھی۔ اب کہ اشکے دوسری طرف ھی شارپہ کی سی ھوٹ‬
‫ج‬ ‫پ‬‫ہ‬ ‫ی‬

‫گتی تھی۔ وہ پشوانی سی ہپسی شارے میں تھنل گتی تھی۔‬


‫" دفع ہوخاؤ میری کالس سے۔۔۔۔۔ خاؤ "‬
‫سر نے خال کر ان دونوں سے کہا تھا۔ وہ سر جھکاۓ کنابیں سمییتے اتھ کھڑے ہوۓ۔‬
‫" شارپہ منڈم تمہارے لیتے نوپس نورڈ پہ لکھواؤں ؟؟؟؟ آؤٹ۔۔۔۔ "‬
‫" لنکن سر میں۔۔۔۔ "‬
‫" ئکل خاؤ۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ایکی آواز عصے سے کایپ رہی تھی۔ وہ خچل سی ہوکر اتھی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" تم اہم ہو جمیہ۔ تم سب سے اہم ہو۔ تم شکر کرو تم زیدہ ہو۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 62‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ابہوں نے ییوی کا کمزور ہاتھ پرمی سے تھاما تھا۔ وہ پسیر پہ لیتی سسک رہی تھی۔‬
‫وہ۔۔۔۔ وہ شاپس لیتے لگا تھا زین۔۔۔۔ اشکی دھڑکییں‪ ،‬میں نے کتی یار مخشوس کی "‬
‫" ہیں۔۔۔ وہ میرے وجود کا ایک حصہ۔۔۔۔ میں نے اسے کھو دیا۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے آہسنگی سے اشکے آپشو ضاف کیتے تھے۔‬
‫" پس۔۔۔۔ جوضلہ کرو۔۔۔۔ پس جمیہ۔۔۔۔ "‬
‫ابہوں نے دالشہ دیا تھا۔‬
‫" آرام کرو۔ اینا سیرپس تمہارے لیتے اجھا بہیں ہے۔۔۔۔ پس خپ کر خاؤ۔۔۔۔۔ "‬
‫اتھی نو ابہوں نے وہ دردیاک خیر اس سے جھنا لی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نو ایک یدتمیز‪ ،‬ڈھ یٹ‪ ،‬خاہل‪ ،‬فصول اور گھینا اپسان ہے۔ یلکہ بہیں‪ ،‬دینا میں جیتی "‬
‫" گالناں ہیں یاں‪ ،‬وہ سب تیرے لیتے ہیں‬
‫کالس سے ئکالے خانے کے ئعد کوریڈور میں رک کر یاسط نے اشکو جھاڑا تھا۔‬
‫" اب شکون ہے تچھے ؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 63‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ڈھ یٹ یلکہ مہا ڈھ یٹ یازو وا کیتے‪ ،‬دل کھول کر ہپسا تھا۔‬
‫" شکون ہی شکون ہے۔ شایتی ہی شایتی۔ آسودگی۔۔۔۔ "‬
‫" پہ لعیت تھی قیول کر "‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ئ‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ی‬
‫یاسط نے اسے یاتچ ائگلناں دکھابیں اور یلنا۔ ھے ہی شارپہ ھی الس سے لی ھی۔ وہ‬
‫چ‬
‫معذرت جواہاپہ ایداز میں اسے دیکھتے لگا۔‬
‫" سوری۔۔۔۔ ہماری وچہ سے آیکو تھی کالس سے ئکلنا پڑا۔۔۔۔۔ "‬
‫بہیں بہیں سوری کی کنا یات ہے۔ یلکہ میں نو شکرپہ کہتے لگی تھی۔ سر کا اینا مبخوس "‬
‫" لوری جپسا لنکحر‪ ،‬میں نو دغا کر رہی تھی کہ کپسے کر کے میں ئکلوں کالس سے۔۔۔۔۔‬
‫" ارے واہ "‬
‫عمر نے چہک کر کہا تھا۔‬
‫دیکھ دیکھ زرا۔۔۔۔۔ دیکھ کپسے کپسے قدردان ہیں میرے۔۔۔۔ دیکھ اور ڈر۔۔۔۔ دیکھ اور "‬
‫" سرم کھا۔۔۔۔۔ کچھ سنکھ بینڈو ان شہرنوں کی زپرک ئظروں سے۔۔۔۔۔‬
‫اس نے آداب کے سے ایداز میں شارپہ کے شا متے ہاتھ کنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 64‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" بہت شکرپہ مادام "‬
‫وہ کھلکھالئ تھی۔‬
‫" خلیں اسی یات پہ میں آیکو ایک اجھی سی کافی یلوایا ہوں۔۔۔۔ "‬
‫یاسط جق دق کھڑا ابہیں دیکھنا رہ گنا تھا۔‬
‫" ئعتی یک یا شد دو شد "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ نے جین سی شارے گھر میں تھر رہی تھی۔ اشکی خالت کسی سے تھی نوسندہ بہیں‬
‫تھی۔ وہ ماں جشکا چ ند ماہ کا تچہ اس سے دور کردیا گنا ہو‪ ،‬وہ اپسی ہی نے جین ہو شکتی‬
‫تھی۔‬
‫غادل نے کنا کریا ہے اسے رکھ کر۔ وہ کپسے سییھالے گا ایتی سی خان۔ و پسے تھی خب "‬
‫" وہ اسے اینا جون ہی بہیں ماینا نو۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫خاچی نے اشکی ماں سے کہا تھا۔ وہ دونوں نوی پہ رویناں لگا رہی تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 65‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مرد ہے وہ شاخدہ۔ اپسا مرد جسکی عزت پہ رول کر آئ ہے۔ اسے ئکل نف د یتے کو وہ "‬
‫" کنا کچھ بہیں کرے گا ؟؟؟؟‬
‫وہ خپ رہ گییں۔‬
‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫تھ ُ‬
‫لے وہ اسکا جون یں‪ ،‬اِ سکا نو ہے۔ اسے یاس رکھ کر وہ ا کی د تی رگ پہ تیر ر ھے "‬
‫" ہوۓ ہے‬
‫شام ڈ ھلے م نظر جسین کی واپسی ہونی تھی۔‬
‫معرب کی تماز فصا ہوخکی تھی۔ شام کو زوال سروع ہو حکا تھا۔ دور آسمان پہ وہ ییھا شا یارہ‬
‫جمکتے لگا تھا جو رات کی پسانی تھا۔‬
‫" میرا مرئضی میرا بینا آگنا۔۔۔۔ "‬
‫وہ گاڑی کی آواز شن کر یاہر کو تھاگی تھی۔ م نظر جسین اکنلے ہی گھر میں داخل ہوۓ‬
‫تھے۔‬
‫" ایا چی۔۔۔۔۔ میرا تیر۔۔۔ میرا مرئضی کہاں ہے ؟؟؟؟ "‬
‫اس نے سوالیہ ئظروں سے یاپ کو دیکھا اور تھر تھانی کو۔ وہ خاموش تھے۔ تھکے مایدے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 66‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" ایا چی۔۔۔۔ کچھ نولیں نو۔۔۔۔ کہاں ہو وہ۔۔۔۔ ؟؟؟؟ "‬
‫خاچی تھی ا یتے نورشن سے ئکل آئ تھیں۔‬
‫ب‬
‫ماہ نور یاپ کے یاس ییھی سوالیہ ئظروں سے ابہیں دیکھ رہی تھی۔‬
‫" میرا مرئضی کہاں ہے ایا چی۔۔۔۔۔ "‬
‫ابہوں نے سر اتھایا اور اسے دکھ سے دیکھا تھا۔‬
‫" تیرا تیر مر گنا دھی۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ شاکت رہ گتی تھی۔‬


‫" آج صبح وہ قوت ہوگنا ہے۔ میں خب یک وہاں بہبچا‪ ،‬وہ اسے دقنا تھی خکے تھے "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 67‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ماہ نور کو لگا کسی نے کونی تھاری سے اشکے سر پہ دے ماری تھی۔ اسکا ذہن ایک دم‬
‫ب‬
‫سنانے میں آگنا تھا۔ اسے لگا شاید وہ بہری ہوگتی ہے۔ ہر سے ایتی آواز کھو ییھی تھی۔‬
‫ایک خامد سنایا تھا جو ہر سے کو ڈھایپ حکا تھا۔‬
‫م نظر جسین اتھی یک تچانے کنا کنا نول رہے تھے لنکن وہ کچھ تھی شن بہیں یا رہی‬
‫تھی۔ اسکا ذہن ماوف ہویا خا رہا تھا۔‬
‫" پس صیر کر۔۔۔۔۔ ہللا کو بہی م نظور تھا "‬
‫ابہوں نے سر اتھا کر دیکھا۔ اشکی ایکھوں میں الل ڈورے تیزی سے پڑھتے خا رہے تھے۔‬
‫وہ خکر کر فرش پہ آ گری تھی۔‬
‫" نوری۔۔۔۔۔ ماہ نور۔۔۔۔ نوری۔۔۔۔ دھی رانی۔۔۔ "‬
‫ایا چی‪ ،‬مفصود تھانی‪ ،‬خاچی سب اشکی طرف دوڑے تھے۔‬
‫اسکا دماغ شابیں شابیں کر رہا تھا۔ شارے جسم سے گویا خان تخوڑ لی گتی تھی۔‬
‫" نوری۔۔۔۔ میری دھی۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 68‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اشکی یند یلکوں پہ جون کے فظرے تمودار ہو خکے تھے۔ یاک سے جون کی وہ یاریک سی‬
‫لکیر بہہ کر اوپری ہویٹ یک تھنل خکی تھی۔ اسکا نے خان ہویا جسم تیزی سے تھنڈا پڑ رہا‬
‫تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫عناس یالکونی میں کھڑا‪ ،‬خاموسی سے سڑک پہ بہتی روسییوں کو دیکھ رہا تھا۔ زیدگی ایتی رقنار‬
‫سے رواں دواں تھی۔ کہیں کچھ تھی بہیں یدال تھا۔ سب وپسا ہی تھا جپسا وہ جھوڑ کر گنا‬
‫تھا۔‬
‫وہ قل یٹ اس نے دو ماہ بہلے چریدا تھا خب اشکی شہر میں خاب ہونی تھی۔ خاب نو اس‬
‫نے دس دن ئعد ہی جھوڑ دی تھی اور قنلٹ کو یاال لگا کر گاوں خال گنا تھا۔ سب دوسیوں‬
‫نے بہت روکا لنکن اس نے کسی کی تھی بہیں ستی تھی۔‬
‫وہ گاؤں اور وہاں کے لوگ‪ ،‬وہ میرے یاپ کی وصیت ہیں۔ وہ شکول میرا جواب ہے۔ "‬
‫بہاں شہر کو مچھ سے جپسے بہت شارے ع ناس مل خابیں گے لنکن اس گاؤں کے لیتے‬
‫" عناس پس میں ہی ہوں‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 69‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اور اب اسی گاؤں اور گاؤں والوں کی وچہ سے وہ واپس آ حکا تھا۔‬
‫اس نے شگریٹ کا دھواں فصا میں یلند ک نا اور یافی تچا شگریٹ فرش پہ تھینک دیا۔‬
‫" اینا ہی سچا ہے نو کروا اینا ڈی این اے بپسٹ اور ایتی نے گناہی یایت کر "‬
‫غادل کی آواز گوتچی تھی۔‬
‫وہ دور خالؤں میں گھور رہا تھا۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫پڑے تھانی اسے گاڑی یک الۓ تھے۔ یبچھے ہی پرپسان اور نوکھالنے ہوۓ م نظر ضاخب‬
‫تھے۔‬
‫" اتمیولپس نو بہت دپر کردے گی۔۔۔۔ ا پسے ہی گاڑی میں لے خلتے ہیں۔۔۔۔ "‬
‫مفصود تھانی نے کہا تھا۔ اماں خلدی سے خادر اوڑھے آنی تھیں۔‬
‫" میں تھی خاؤں گی۔۔۔ میری تچی کے شاتھ میں تھی خاؤں گی "‬
‫خاچی نے کتی یار پڑھ پڑھ کے تھوئکا تھا۔‬
‫" یاسط کو قون کر کے اطالع کردوں گی میں۔ وہ وہیں آ خاۓ گا "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 70‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" یاں اسے ینگ یا کر۔ انویں پرپسان ہوگا شہر میں "‬
‫ابہوں نے سجتی سے م نع کردیا تھا۔‬
‫" اّٰللہ خیر کرے گا۔ ہم خا رہے ہیں یاں ہسینال۔ سب تھنک ہوخاۓ گا "‬
‫وہ ہیوز ینہوش تھی۔ یاک اور آیکھؤں سے بہنا جون جمتے لگا تھا۔ ہی ھنلناں تھنڈی پرف‬
‫تھیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ دونوں یابیں کرنے ہوۓ کالس کی طرف خارہے تھے۔ عمر نے کونی یات کرنے‬
‫ہوۓ اشکی کمر میں مکا رسند کنا تھا۔ وہ یلنال اتھا‬
‫ینہودہ آدمی !نو زیان سے یات کیوں بہیں کریا ؟؟؟؟ میہ کے شاتھ تیرے ہاتھوں کا "‬
‫" کپسا ابینارمل کنکسن ہے‬
‫وہ ہپسا تھا۔‬
‫" پہ میرا سنایل ہے "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 71‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نو تچ خا مچھ سے۔ میرے ایدر کا یلنک ینلٹ خاگ گنا نو پہ تیری خار ہڈیاں یاش یاش ہو "‬
‫" خابیں گی‬
‫" پہ اپسان کا بہیں قوالد کا ہاتھ ہے بینا۔ اسے نوڑنے والے نوٹ تھوٹ خانے ہیں "‬
‫خ‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫چ‬‫ب‬
‫وہ اگے ھے الس روم یں دا ل ہوۓ ھے۔ یاسط نے د کھا شارپہ ل والی گہ پہ ہی‬ ‫ی‬
‫ش‬ ‫ع‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫س‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫ھی ھی۔ ا کے پراپر یں دو یں خالی یں۔ اس سے لے مر دایت ئکالنا ہوا ا کی‬
‫طرف پڑھ حکا تھا۔‬
‫" منڈم منڈم۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ دھپ سے اشکے پراپر میں خا بیی ھا۔ اشکے شاتھ والی سیٹ پہ یاسط بییھ گنا تھا۔‬
‫میں بپسگی معذرت کر لینا ہوں اگر تم آج تھی میری وچہ سے کالس سے ئکال دی "‬
‫" گییں نو۔۔۔ کیویکہ میں آج تھی وہی سب کرنے واال ہوں‬
‫یاسط نے اسے گھرکا تھا‬
‫" خیردار۔۔۔۔ میں ینا رہا ہوں تچھے میں بہت پرا جشر کروں گا تیرا۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ قہقہہ مار کے ہپسا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 72‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اسکا پروس پریک ڈاؤن ہوا تھا۔‬
‫‪،‬پہ غام طور پہ یب ہویا ہے خب کونی بہت گہرا ضدمہ بہبجنا ہے۔ ہماری ذہتی کیپستی "‬
‫" ہمارے جسم کی کیپستی سے تھی پڑا جھ نکا۔ وہ سب کو ہال کر رکھ د ینا ہے‬
‫اسے نے ہوسی کے غالم میں سیرہ گھیتے گزر خکے تھے۔‬
‫دماغ میں جون کی یالی ت ھٹ گتی ہے جسکی وچہ سے کالٹ ین گتے ہیں۔ سیروک کا "‬
‫جملہ شدید ہے۔ ہم کوسش نو کر رہے ہیں‪ ،‬پس آپ دغا کریں کہ وہ قالج کی طرف یا‬
‫" خاۓ‬
‫دغابیں ہی نو وہ کر رہے تھے۔‬
‫اس دن سے‪ ،‬خب سے وہ یندا ہونی تھی۔‬
‫رب سوہنا میری دھی کو لمتی چنانی دے۔۔۔ میری شہزادی کا ئص یب اجھا کرے۔۔۔۔ "‬
‫" رب سوہنا میری دھی کو شاری جوسناں دے۔۔۔۔۔‬
‫وہ نوڑھا یاپ یلک یلک کر رو رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 73‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اکلونی بیتی۔۔۔۔ ا یتے بیتے ینارے بہیں تھے جیتی وہ عزپز تھی۔۔۔۔۔ اس سے پڑھ کے‬
‫کچھ بہیں تھا۔۔۔۔ زماپہ کچھ تھی کہنا‪ ،‬ائکا دل نو اشکے وجود میں ہی دھڑکنا تھا۔۔۔۔ اور‬
‫اب‪ ،‬نوں‪ ،‬ا پسے ؟؟؟؟؟؟‬
‫وہ شاک میں سے ئکل بہیں یا رہی تھی۔ جسم کا درچہ چرارت پڑھ بہیں رہا تھا۔ یلڈ پرپشر‬
‫تھی بہت ہانی ہونے کے ئعد اب بہت یبچے آ حکا تھا۔ جوبپس گھیتے ئعد وہ کوما میں خلی‬
‫گتی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جمیہ گھر واپس آخکی تھی۔‬
‫ڈاکیر زین ہر ممکن کوسش کر رہے تھے کہ وہ اس ضدمے سے یاہر ئکل شکے لنکن اسکا‬
‫دکھ ہی اینا پڑا تھا کہ اسے اشکے غالوہ کچھ ئظر ہی بہیں آیا تھا۔ شادی کے ا یتے شال اس‬
‫نے محرومی میں گزارے تھے اور اب خب لگا تھا کہ آزماپش کیتے والی ہے نو معلوم پڑا کہ‬
‫سزا نو اتھی سروع ہونی ہے۔ زین کی ہر دلخونی ی نکار تھی۔ وہ ہر طرح سے اسکا دل‬
‫بہالنے کی کوسشوں میں تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 74‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کتی دن ئعد آج وہ ا یتے کلینک پہ گتے تھے۔‬
‫جمیہ الماری میں ر ک ھے تچے کے کیڑے اور دوسری خیزیں ئکال رہی تھی جو اس نے وہاں‬
‫جمع کر رکھی تھیں۔ ییھی اسے ایتی رنورپس والی قایل ملی تھی۔ اس نے نوبہی سرسری‬
‫سمچھ کر دیکھنا سروع کی تھی۔‬
‫وہ جپسے جپسے پڑھتی گتی‪ ،‬و پسے و پسے اشکے قدموں سے خان ئکلتی خلی گتی تھی۔‬
‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫پ ِس م نظر میں تخوں کی آوازیں معدوم ہونی خلی گتی تھیں۔ وہ نے پسی سے ھی ان‬
‫ت‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫تخوں کی خیزوں کے ڈھیر کو د تی رہ تی ھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ کونی نے خان الشہ تھا جو پسیر پہ پڑا تھا۔‬
‫چ‬ ‫ک‬‫ھ ی‬
‫تج نف شا وجود۔۔۔۔۔ خلقوں سے ڈ کی آ یں۔۔۔۔ ت کے گال۔۔۔۔۔ سو ھے‬
‫ک‬ ‫ھ‬
‫ہویٹ۔۔۔۔۔ ہڈنوں سے چنکی کھال۔۔۔۔‬
‫وہ گھییوں میں ضدنوں کی مرئض دکھانی د یتے لگی تھی۔ اب تھی پسیر پہ‪ ،‬یالیوں اور یاروں‬
‫میں الچھی پڑی تھی۔ شارے کمرے میں مسین کی ِیک ِیک گوتج رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 75‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اشکے یاس بیی ھے تھے۔‬
‫اسکا کمزور ہاتھ تھامے۔۔۔۔ گھییوں سے۔۔۔۔ ینا تھکے‪ ،‬ینا کچھ کھاۓ بیتے۔۔۔۔‬
‫" نوری۔۔۔۔ میری دھی۔۔۔۔۔ "‬
‫ایکی نوڑھی آیکھوں سے بہنا وہ تمکین یانی کا فظرہ اشکی پست پہ گرا تھا خب ابہوں نے‬
‫اشکی یلکوں میں لرزش مخشوس کی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫بہلے نو پس عمر تھا‪ ،‬اب وہ تھی اشکے شاتھ مل خکی تھی۔ شارپہ۔۔۔۔ وہ اّٰللہ مالئ جوڑی‬
‫روز اذل سے یانونی اور فسادی تھا‬ ‫و‬ ‫ن‬ ‫وہ‬ ‫۔‬‫وں‬ ‫ہ‬ ‫کے‬‫خ‬ ‫رہ‬ ‫ڑواں‬ ‫چ‬ ‫ں‬‫ی‬‫م‬ ‫م‬‫ی‬ ‫چ‬ ‫لے‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ت‬ ‫ا‬‫ی‬‫گو‬ ‫وں‬‫ن‬ ‫۔‬‫ی‬ ‫ھ‬ ‫‪،‬ت‬
‫ِ‬
‫وہ آہسیہ آہسیہ کھل رہی تھی۔ اب اس پہ آسکار ہو رہا تھا کہ وہ ہوبہو اسکا غکس تھی۔‬
‫ہال گال۔۔۔ سراربیں۔۔۔۔ موج مستی۔۔۔۔ کالسیں ینک ماریا۔۔۔۔ قہقہے۔۔۔۔‬
‫وہ ان دونوں سے مجنلف تھا۔‬
‫سبجندہ۔۔۔۔ کم گو۔۔۔۔ ڈپسیٹ شا۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 76‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اور شاید اسی لیتے وہ ایکی طرف کھبجنا تھا اور وہ اشکی طرف پڑھتے تھے۔ مفناطپس کے دو‬
‫مجنلف نول ہی نو ایک دوسرے کے لیتے کشش رکھتے ہیں یاں۔۔۔۔ نو وہ دو نول ہی‬
‫تھے۔ وہ مشرق معرب شہی‪ ،‬ایک دوسرے کے الٹ شہی‪ ،‬پر ایک آسمان اور ایک زمین‬
‫نے ابہیں جوڑ رکھا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کہتے ہیں اپسان کا جسم پڑا ڈھ یٹ وافع ہوا ہے۔ پہ پڑی سے پڑی چنگ ہار کے تھی ہاریا‬
‫بہیں ہے۔ طوقان تھی گزر خابیں یب تھی جیتے کی سعی کریا رہنا ہے۔‬
‫وہ تھی بہت ڈھ یٹ تھی۔‬
‫ایتی ذات پہ لگے الزامات سے مری اور یا ہی ییماری سے۔۔۔۔۔‬
‫کوما نوٹ گنا۔ قالج کو تچھاڑ دیا۔ جسم ریکوری کی طرف لو یتے لگا تھا لنکن۔۔۔۔۔‬
‫وہ ایتی ذہتی ضالچییں بہت خد یک کھو خکی ہے۔ وہ اب بہلے کی طرح بہیں ہے۔ "‬
‫اشکے اعصاب بہت کمزور ہو خکے ہیں۔ اسکا پریاؤ بہلے سے یکشر مجنلف ہو شکنا ہے۔ اپسا‬
‫ہویا ہے۔ اسے منڈئکل میں نوسٹ پرامینک سیرپس ڈس اوڈر کہتے ہیں۔ پہ یالکل ا پسے ہی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 77‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہے جپسے کونی زلزلہ آۓ اور عمارت یناہ کر خاۓ۔ نو اب وہ عمرات کیھی دویارہ بہلے‬
‫" جپسی ہو شکے گی ؟؟؟؟؟؟‬
‫وہ ڈاکیروں کو دیکھ کر رہ گتے۔‬
‫" عمارت دویارہ ئعمیر ہو تھی شکتی ہے لنکن اپسان۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ ہوش میں آنے ہی ہذیانی ایداز میں خالنے لگی تھی۔ شارا کمرہ اشکی چبخوں سے گوتج اتھا‬
‫تھا۔‬
‫" مرئضی۔۔۔۔ میرا تیر۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ "‬
‫ایتی اوالد کا دکھ‪ ،‬اسکا ضدمہ اسے کملی ینا حکا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اشکی ایتی ڈی این اے رنورپس اشکے شا متے تھیں اور وہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ سر یکڑے بییھا رہ گنا تھا۔‬
‫" پہ۔۔۔۔۔۔ پہ کپسے ممکن ہے۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ خکرا کر رہ گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 78‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اشکی ڈی این اے رنورٹ مرئضی کی رنورپس کا ہوبہو تھیں۔ وہ اسکا ہی چیینک منک اپ‬
‫تھا۔‬
‫" بہلے ایک ہی یلڈ گروپ اور اب پہ۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اسکا ذہن ماؤف ہویا خا رہا تھا۔‬
‫وہ کونی بہلنلی تھی جو اشکی سمچھ سے یاہر تھی۔ وہ اگر کونی شازش تھی نو کس کی تھی اور‬
‫ک یوں ؟ وہ سچ نو ہرگز بہیں تھا۔ وہ اس لڑکی کے لیتے خان دے شکنا تھا لنکن اس کے‬
‫شاتھ وہ سب کرنے کا سوچ تھی بہیں شکنا تھا۔‬
‫نور کا یلڈ گروپ اے ہی ہے مچھے ییہ ہے۔ غادل کا مچھے بہیں ییہ اور مرئضی پہ تھی "‬
‫" مچھے شک ہے۔ مچھے اسکا بپسٹ دویارہ کروایا ہوگا۔‬
‫اس نے سوخا تھا۔ دویارہ بپسٹ کے لیتے سیمنل خا ہیتے تھا اور وہ گاؤں خا کر ہی ممکن‬
‫تھا۔ اشکے سوا کونی اور خارہ تھی بہیں تھا۔‬
‫" مچھے پہ کریا ہی ہوگا۔ مچھے ہر خال میں اس تچے کے یتے سیمنلز خا ہیتے ہوں گے "‬
‫وہ ایک یار تھر سے گاؤں خانے کے لیتے ینار تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 79‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫آسمان جپسے کونی تھال تھا جسے کسی نے زمین پہ اویدھا کردیا تھا۔ اس تھال کے دامن‬
‫میں نے تچاشا س نارے تھرے ہوۓ تھے۔‬
‫وہ ج ھت پہ ریلنگ کے یاس کھڑی ابہی سناروں کو دیکھ رہی تھی۔ ایکی جمک اشکی ایکھوں‬
‫کی جمک سے ملتی تھی۔ وہ تھی مسکرایا تھا نو شاری کاینات ا پسے ہی خگمگانی تھی۔‬
‫" ڈویٹ ینل می شارپہ کہ تیرے اور اس گاؤں کے لڑکے کے یبچ کچھ خل رہا ہے "‬
‫ایتی کو نو وہ یال آنی تھی لنکن اب ا یتے دل کے سوالوں پہ خپ رہ گتی تھی۔ وہ تھی‬
‫وہی نوجھ رہا تھا‬
‫" کچھ ہے یاں ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ سرما گتی تھی۔ ئظروں کے شا متے‪ ،‬ذہن کے پردوں پہ جھتی وہ ج ھب اسے مسکرانے پہ‬
‫اکسا رہی تھی۔‬
‫اور بہی نو ہونے لگا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 80‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ک‬‫ی‬
‫آج کل دل پس آنوں آپ مسکرایا رہنا تھا۔ اسکا دل خاہنا تھا اسے د تی رہے اور وہ‬
‫ھ‬
‫مسکرایا رہے۔ وہ نولنا رہے اور وہ سیتی رہی۔ اسکا کسی پرشکون جھنل کے یاییوں جپسا لہچہ‬
‫اشکے ایدر سنالب مچاۓ رکھنا تھا۔ وہ اس خل تھل میں ڈونے رہنا خاہتی تھی۔‬
‫" کنا میں یاگل ہو رہی ہوں ؟؟؟؟؟ "‬
‫اس نے جود سے سوال کنا تھا‬
‫" کنا اس سے کونی فرق پڑیا ہے ؟؟؟؟؟ "‬
‫شاید وہ دنوانی ہو خکی تھی۔ کملی۔ کسی کے پرتم میں ئگلی۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ئفرینا دس دن یک وہ ہسینال میں ہی تھی۔ تھر اسے ڈسچارج کردیا گنا تھا۔‬
‫اسکا بہت چنال رکھیتے گا۔ اسے شدید کییر کی صرورت ہے۔ مجیت اور سفقت ہی اسے "‬
‫" واپس یارمل زیدگی کی طرف ال شکتی ہے۔‬
‫وہ گاؤں کی طرف خا رہے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 81‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تچھلی سیٹ پہ اشکے ایک طرف اماں تھیں اور دوسری طرف تھانی۔ اس بہر کے یاس‬
‫سے گزرنے ہوۓ اشکی ئظر سپسے کے اس یار کھنلتے ہوۓ تخوں پہ پڑی تھی۔ وہ یکدم‬
‫آگے کو ہونی تھی۔‬
‫میرا بینا۔۔۔۔ مرئضی۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ وہاں ہے۔۔۔۔ مرئضی۔۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ "‬
‫"‬
‫وہ و پسے ہی خالنے لگی تھی۔ ابہیں اسے سییھالنا مشکل ہو گنا تھا۔ وہ ان سے جود کو‬
‫جھڑوا کر‪ ،‬تخوں کے یبچھے یاہر ئکلتے کو بیناب تھی۔‬
‫" مچھے۔۔۔۔ خایا ہے۔۔۔۔ میرا تیر ہے۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ وہاں۔۔۔۔ "‬
‫اس نے تھانی کے ہاتھ کو چنا ڈاال تھا۔ وہ ئکل نف سے دایت بیبچ کر رہ گنا لنکن اسے قانو‬
‫کیتے رکھا تھا۔ وہ چیونی ہو رہی تھی۔‬
‫" پس۔۔۔ میری دھی پس۔۔۔۔ پس ہم گھر خا رہے ہیں۔۔۔ خل پس۔۔۔۔ "‬
‫اماں اسے تحکار رہی تھیں۔‬
‫وہ اسے گاڑی سے گھر یک الۓ نو اشکی چبخیں اور سور شن کر مچمع اکیھا ہو حکا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 82‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسف تھری ئظریں۔۔۔۔ کچھ طیزپہ جملے۔۔۔۔ کچھ چی ھتی ئظریں۔۔۔۔۔‬
‫م نظر جسین سر جھکا کر ایدر خلے گتے تھے۔ وہ نے پس تھے۔ وہ ایتی بیتی کو تھال چ نگا کر‬
‫شکتے تھے اور یا ہی لوگوں کی زیابیں یند کروا شکتے تھے۔ ا یکے اجینار میں کچھ تھی بہیں رہا‬
‫تھا۔ وہ پس ایک یات خا یتے تھے۔‬
‫ُ‬
‫ت‬
‫ایکی بیتی کو کسی تھڑدلے کی ئظر کھا گتی ھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫میں دویارہ کیھی ماں بہیں ین شکتی‪ ،‬تم نے پہ یات مچھ سے کیوں جھنانی زین ؟؟؟؟ "‬
‫"‬
‫وہ خلق کے یل خالنی تھی۔ وہ اسے دیکھ کر رہ گتے تھے‬
‫مچھ سے میرے وجود کو جھین کر ہمپشہ کے لیتے یاتچھ کرد یتے کا ق نصلہ لیتے والے تم "‬
‫" کون ہونے ہو ؟؟؟؟‬
‫وہ پس خالنی خا رہی تھی۔‬
‫" تم نے کیوں کنا اپسا ؟؟؟؟ اینا پڑا ق نصلہ زین‪ ،‬مچھ سے نو جھے ینا۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 83‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ابہوں نے نے پسی سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫میں تمہیں مرنے بہیں دے شکنا تھا۔ میں تمہیں پہ سب ینا کر ئکل نف تھی بہیں "‬
‫" دے شکنا تھا۔ میں تمہیں ہمپشہ جوش دیکھ نا خاہنا ہوں جمیہ‬
‫" جوش ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ ایکی طرف پڑھی اور ان کے سیتے پہ ہاتھ مارا تھا‬
‫اب جوش ہوں میں ؟؟؟ پہ جوسی ہے ؟؟؟؟ کسی غورت سے اشکی مامنا جھین لو "‬
‫" گے اور وہ جوش رہے گی ؟؟؟؟‬
‫وہ ابہیں مارنی خلی گتی تھی‬
‫ہاں دیکھو۔۔۔ پہ دیکھو جوسی۔۔۔۔ پہ دیکھو میری آیکھوں سے بہتی ہونی۔۔۔۔ پہ جوسی "‬
‫" ہے یاں ؟؟؟؟؟ پہ دیکھو۔۔۔۔۔‬
‫ابہیں اسے سییھالنا مشکل ہوگنا تھا۔‬
‫" پس۔۔۔۔ جمیہ یلیز پس۔۔۔۔ جود کو سییھالو۔۔۔۔۔ پس۔۔۔۔ "‬
‫وہ ا یکے سیتے سے لگی یلک یلک کر رو پڑی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 84‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ دونوں رات میں واک کے لیتے ئکلے تھے۔‬
‫سڑک خالی پڑی تھی۔ سیریٹ البپس دھیمے دھیمے کچھ گنگنا رہی تھیں۔‬
‫" تچھے شارپہ کپسی لگتی ہے ؟؟؟ "‬
‫عمر نے اخایک سے نوجھا تھا۔ وہ اس کے لیتے ینار بہیں تھا نو گڑپڑا کر رہ گنا۔‬
‫" کک کنا مظلب کپسی ؟؟؟؟؟ "‬
‫" کپسی مظلب کپسی ؟؟؟؟؟؟؟؟ "‬
‫اس نے کندھے احکا د یتے تھے۔‬
‫" اج ھ ی ہے "‬
‫" اجھی یا بہت اجھی ؟؟؟؟ "‬
‫یاسط نے اسے گھورا‬
‫" جو کہنا ہے سندھی طرح نول دے‪ ،‬تمہندیں کیوں یایدھ رہا ہے ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ رک گنا تھا۔ یاسط تھی رک کر اسے دیکھتے لگا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 85‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" مچھے لگنا ہے مچھے اس سے ینار ہو گنا ہے "‬
‫یاسط کا ریگ قق ہوگنا تھا۔ سیریٹ کی یاکافی روستی کے یاوجود عمر اشکے چہرے کی یدلتی‬
‫ریگت تھایپ گنا تھا۔‬
‫" اجھ۔۔۔۔اجھی یات ہے۔۔۔۔ "‬
‫اسے بہت دپر لگی لنکن اس نے جود کو سییھال لنا تھا۔‬
‫" وہ اجھی لڑکی ہے "‬
‫اس نے تچھے ہونے لہچے میں کہا اور تھر سے خلتے لگا۔ عمر کا زور دار قہقہہ سنانے کی دتیز‬
‫خادر یار یار کر گنا تھا۔‬
‫ہاۓ ہاۓ۔۔۔۔۔ میرا تھوال روم م یٹ۔۔۔۔ میرا ینار میں یاگل دوست۔۔۔۔۔ "‬
‫" اف۔۔۔۔‬
‫ی‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫م‬
‫یاسط نے یا ھتے کے سے ایداز یں اسے د کھا تھا‬
‫" مظلب ؟؟؟؟؟ "‬
‫" مظلب نو قنل ہونے ہونے رہ گنا ؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 86‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" سندھی طرح یکواس کر "‬
‫ھ‬ ‫ج‬
‫ھ‬ ‫چ‬
‫وہ ال گنا تھا‬‫ب‬
‫سندھی یات پہ ہے کہ اسے سندھا سندھا نول دے‪ ،‬وہ سب جو تیرے دل میں "‬
‫" ہے۔۔۔۔ اس سے بہلے کہ کونی میرے جپسا رق یب یبچ میں کود پڑے۔۔۔۔۔‬
‫ی‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ ما ھی سے اسے د کھتے لگا تھا جو اب مسکرا رہا تھا۔‬
‫" مظلب نو وہ سب۔۔۔۔ نو اس سے ینار بہیں۔۔۔۔۔۔۔شالے تھہر خا نو۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ب‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫گ‬‫ی‬
‫چ‬
‫اس او تی سڑک کو ان آگے ھے دوڑنے قدموں نے نے آرام کردیا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫آج کی رات تھی اسی رات جپسی تھی۔ آسمان سناہ یادلوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ تیز ہوا اور‬
‫دور کہیں تچی کی لسک تھی تھی۔ یارش ایتی شدید نو بہیں تھی لنکن وہ نورا تھگ حکا تھا۔‬
‫وہ لمنا سناہ جوغہ بہتے‪ ،‬سر پہ پرجھی ک یپ بہتے‪ ،‬آیکھوں پہ گالسز‪ ،‬جویلی کے دروازے پہ کھڑا‬
‫تھا۔ داہناں ہاتھ اپر کی چ یب میں ڈال کر اس نے پسیول کی موجودگی کو ئقیتی ینایا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 87‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس کے سب سوالوں کے جواب اس جویلی میں موجود تھے۔ ان سب گی ھیوں کے الچھے‬
‫سرے وہیں آ کر ملتے ت ھے۔‬
‫مچھے ہر خال میں اس تچے کا یلڈ سیمنل خا ہیتے۔ اس کے لیتے مچھے اسے اغوا تھی کریا "‬
‫" پڑا نو میں کروں گا‬
‫ییھی اس نے جویلی کی مالزمہ کو آنے دیکھا تھا۔ اس نے خلدی سے چہرہ جھنایا اور اسے‬
‫آواز دی‬
‫" سیو۔۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ رک کر اسے دیکھتے لگی تھی۔‬
‫" غادل شابیں اور ایکی ییوی تچہ گھر پہ ہیں ؟؟؟؟؟ "‬
‫مالزمہ نے اسے اجھیتے سے دیکھا‬
‫" آپ کون چی ؟؟؟؟ "‬
‫" میں ائکا دوست ہوں‪ ،‬ملتے آیا ہوں "‬
‫وہ ئغور اسے ہی دیکھ رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 88‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" آیکو بہیں ییہ چی ؟؟؟؟ "‬
‫" کنا ؟؟؟؟؟ "‬
‫یارش اشکی ک یپ سے فظروں کی صورت میں گر رہی تھی۔‬
‫غادل ضاخب نے نو ایتی ییوی کو طالق دیدی تھی۔ اور ائکا تچہ تھی قوت ہوگنا ہے۔ دو "‬
‫" ہفتے ہو گتے ہیں۔۔۔۔۔‬
‫اب کہ تچلی اپسی زور سے کڑکی تھی کہ شاری جویلی روستی میں بہا گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫امی کی ڈ ییھ کے ئعد نو میرے لیتے دینا ہی چیم ہوگتی تھی۔ وہ نو جپسے میرے لیتے کل "‬
‫" چہان تھیں۔ ا یکے ئعد ہر سے نے معتی ہونی خلی گتی۔‬
‫شارپہ دھیمے لہچے میں نولتی خا رہی تھی۔ وہ دونوں اشکے شا متے بیی ھے خاموسی سے شن رہے‬
‫تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 89‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہر سے سے دل اخاٹ ہوگنا۔ یا کھایا بینا‪ ،‬یا ہپسنا نولنا‪ ،‬پس ایکی یادیں اور ماتم۔ موت "‬
‫" اسی کا نو یام ہے۔ ماتم‬
‫ی‬
‫یاسط نے اشکی کاتچ جپسی آیکھوں میں آپشوؤں کی جمک د ھی ھی۔‬
‫ت‬ ‫ک‬

‫میرے انو یا ہونے نو شاید میں اسی رونے دھونے میں قنا ہو خانی۔ ابہوں نے ہی "‬
‫" میری دھارا کو موڑ کے واپس زیدگی جیتے پہ آمادہ کنا ہے۔‬
‫اس نے آیکھ کا کویا ضاف کنا تھا۔‬
‫" پس ایتی سی ہی ہے میری کہانی۔ "‬
‫وہ رونی آیکھوں سے مسکرانی اور عمر کو دیکھا‬
‫" ‪" Its your turn gentleman‬‬
‫وہ مسکرانے ہوۓ کہہ رہی تھی۔‬
‫" تمہارے سیر ہیرو قادر کی یابیں یا تمہاری آپرن لنڈی مدر کی کہانی ؟؟؟؟؟ "‬
‫یاسط کو لگا ایک لمچے کے لیتے اشکے چہرے پہ شاپہ شا لہرایا تھا۔ اشکے چہرے کی ریگت‬
‫تھنکی پڑنی خلی گتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 90‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" وہ۔۔۔۔میں۔۔۔۔ دراضل "‬
‫وہ ہکالیا تھی تھا۔ اسے کچھ دپر لگی تھی واپس ایتی جون میں آنے کے لتے اور تھر سے وہ‬
‫پرایا عمر ین گنا تھا۔‬
‫" میں ہی اینا سیر ہیرو ہوں اور میں جود ہی آپرن مین ہوں۔ "‬
‫وہ پساست سے نوال اور اتھ کھڑا ہوا‬
‫تمہاری ایتی دکھی کہانی شن کے نو میں سییتی ہوگنا ہوں۔ تم لوگ بییھو میں کچھ کھانے "‬
‫" بیتے کو لنکر آیا ہوں۔۔۔۔‬
‫وہ ک نفے خال گنا تھا۔‬
‫وہ دونوں وہیں پہ بیی ھے رہ گتے تھے۔ ایک دوسرے سے کچھ دور لنکن زرا سے یاس۔ اس‬
‫نے تچاشا ینلے آسمان کے یبچے جس میں دور کہیں کیوپروں کے غول اڑنے تھر رہے‬
‫تھے۔ اس زمردیں مچملیں گھاس پہ جس کی ہلکی سی یاس ایدر یک یازگی تھر رہی تھی۔‬
‫وہیں چہاں تھولوں سے لدے کناروں پہ ینلیوں کے جھنڈ گنگنانے تھر رہے تھے۔ زرا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 91‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کونی غور سے سینا نو خان لینا کہ وہ مجیت کی سگرم تھی جو ایکی دھیمی آوازوں میں بہت‬
‫دور یک گوتج رہی تھی۔‬
‫ی‬
‫یاسط نے و پسے ہی گھاس کا ی نکا اک ھیڑا اور کن ایکھیوں سے اسے دیکھا۔ وہ اسے د تی ہونی‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫ئظریں جھکا گتی تھی۔ وہ یل خاموسی کی ئظر ہوا اور آگے بہت سے یل تھی۔ لفظ ہوییوں‬
‫پہ دھرے رہ گتے ت ھے۔ کچھ یابیں آیکھوں میں تیرنی رہ گتی تھیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ خد سے زیادہ چڑ چڑی ہو خکی تھی۔ یات نے یات‪ ،‬وقت نے وقت وہ ڈاکیر زین سے‬
‫لگ ت ش ی‬
‫لڑنے لگتی تھی۔ رانوں کو اتھ اتھ کر رونے تی ھی۔ ا کی آ یں نو ہر وقت یورم‬
‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫رہتے لگی تھیں۔‬


‫" کم آن جمیہ۔ کنا ہو گنا ہے تمہیں۔ "‬
‫ا یکے سمچھانے یا اسے جوضلے د یتے کا کونی قایدہ بہیں ہو رہا تھا۔‬
‫نی پرنو یار۔ مشکلیں نو آنی رہتی ہیں۔ تم کچھ نو بہادری دکھاؤ۔ ا پسے رونے دھونے اور "‬
‫" چبجتے خالنے سے کنا ہوگا ؟؟؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 92‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" میں یاتچھ غورت تمہیں اوالد یک بہیں دے شکتی "‬
‫وہ رونے لگی تھی۔ ابہوں نے اڈے شاتھ لگا لنا‬
‫" مچھے بہیں خا ہیتے اوالد۔ مچھے پس تم خا ہیتے ہو "‬
‫" لنکن مچھے خا ہیتے "‬
‫وہ زور سے خالنی‬
‫پہ خالی گھر اب مچھے کاٹ کھانے کو دوڑیا ہے۔ مچھے ہر وقت بہاں تخوں کی قلقاریاں "‬
‫" سنانی د یتے لگی تھیں لنکن اب۔۔۔۔ اب پہ سنایا مچھے بہرا کردے گا زین‬
‫وہ نے پسی سے اسے دیکھ کر رہ گتے تھے۔‬
‫" ہم کنا کر شکتے ہیں جمیہ ؟؟؟؟ ئقدپر سے کپسے لڑیں ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ تخث۔۔۔ جھگڑے۔۔۔۔ روز روز کی لڑانی۔۔۔۔‬
‫وہ سب معمول ین حکا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 93‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ینلے آسمان میں سفند روئ جپسی یدلناں تیرنی تھر رہی تھیں۔ آیگن میں کھڑے درچیوں کی‬
‫ُ ُ‬
‫اوتچی شاجوں سے تیز ہوا جھگڑنے میں مصروف تھیں۔ ان کی نو نو میں میں سے شاری‬
‫فصا گوتج رہی تھی۔ دنوار کے شاتھ شاتھ یتی اس کناری میں گالنوں کے جھنڈ تھولوں سے‬
‫ی‬ ‫ی ی م‬
‫لدے ہوۓ تھے۔ ہوا بہاں تھی جور تی ا کی ھی یاس ا تی یوں یں ھرنے یں گی‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ی‬‫ج‬ ‫ی‬ ‫ی‬

‫ہونی تھی۔‬
‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫کم ج ھ ب‬
‫وہیں فرش پہ‪ ،‬متی میں ائگلناں ت ھیرنی وہ لی لی ھی ھی۔ سر ار یواڑے‪ ،‬خاموسی‬
‫ی‬ ‫ہ‬
‫سے۔۔۔۔‬
‫ییھی یاہر گلی میں سے تخوں کی آوازیں یلند ہونی تھیں۔ اس نے جویک کر سر اتھایا اور‬
‫یاہر کو تھاگی تھی۔‬
‫" میرا تیر آگنا۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ "‬
‫اسکا ڈو ییہ وہیں دروازے سے یبچھے رہ گنا تھا۔ یال شانوں پہ یکھرنے خلے گتے تھے۔ جونوں‬
‫" سے نے یناز تیروں سے تھاگتی وہ گلی میں تھی۔ تخوں کے یبچھے "میرا تیر‪ ،‬میرا مرئضی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 94‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کہتی ہونی۔ جھونے تچے ڈر لے رونے ہوۓ تھاگ کھڑے ہونے ت ھے۔ وہ ا یکے یبچھے‬
‫تھاگتی خا رہی تھی۔‬
‫" رکو۔۔۔۔ تیر۔۔۔۔ مرئضی۔۔۔۔۔ میں۔۔۔۔ میں تمہاری۔۔۔۔ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ا یکے ڈ ینارتمیٹ کی طرف سے ایکو ویلکم د یتے کے لیتے وہ یارنی اریبج کی گتی تھی۔‬
‫اس پڑے سے ہال میں ان گیت روسیناں خگمگا رہی تھیں۔ پ ِس م نظر میں س نانی د یتی‬
‫موسنفی کی دھییں اور ہپسی مذاق کی آوازیں۔ عمر دور کھڑا کسی لڑکے سے یانوں میں‬
‫مصروف تھا۔ یاسط وہیں ایک کرسی پہ می نظر شا بییھا تھا خب اس نے شارپہ کو ایدر داخل‬
‫ہونے دیکھا تھا۔‬
‫سیز ریگ کی جوئصورت سی نوشاک میں ملیوس وہ وافعی بہت یناری لگ رہی تھی۔ اشکی‬
‫ش‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫آ یں خیرہ ہونے گی یں۔ وہ آنوں آپ ا تی خگہ سے اتھا اور ا کی طرف پڑھا تھا۔ وہ‬
‫اسے دیکھ کر مسکرانی تھی۔ اشکی آیکھوں میں ا یتے لیتے تیرنی سناپش دیکھ کر اس شاری‬
‫یناری کی تھکان دور ہوگئ تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 95‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" تم اجھی لگ رہی ہو "‬
‫پہ بہال قدم تھا جو یاسط ئظر جسن نے اشکی طرف پڑھا تھا۔ خلو وہی گھسا ینا شہی لنکن وہ‬
‫آگے پڑھا نو تھا۔‬
‫" خایتی ہوں "‬
‫وہ اتھالئ تھی۔‬
‫وہ رات بہت جوئصورت تھی۔ وہ رات بہت یاد گار بیتے والی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" نو سب کچھ چیم ہوگنا ؟؟؟؟؟ "‬
‫اس نے تھک کر سوخا تھا۔ وہ جینا اس یارے میں سوچ رہا تھا‪ ،‬ایتی زیادہ ئکل نف ہو رہی‬
‫تھی۔‬
‫میرے یاس ایتی نے گناہی یایت کرنے کا پہ آچری راسیہ تھا اور اب وہ تھی ہمپشہ "‬
‫" کے لیتے یند ہو گنا۔ یااّٰللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس نے سر دونوں ہاتھوں میں خکڑ لنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 96‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسے زیادہ ئکل نف پہ تھی کہ اشکے شاتھ شاتھ وہ تھی اس الزام کے داغ دھیوں سے سناہ‬
‫کردی گتی تھی۔ ایتی ذات سے زیادہ اسے اشکی ذات کی ئکل نف‪ ،‬ئکل نف د یتی تھی۔‬
‫خانے وہ ا یتے گھر میں کس خال میں ہو گی۔ غادل نے نو اشکے شاتھ طلم کی اینہا کردی "‬
‫" ہے‪ ،‬اشکے تھاییوں نے تھی کچھ کم بہیں کنا ہوگا۔۔۔۔‬
‫اس نے ایک یار شا متے فرش پہ یکھری ان رنورپس کو گھورا تھا۔ اسے اس مشکل سے ئکلتے‬
‫کا کونی راسیہ سچھانی بہیں دے رہا تھا۔‬
‫" غادل شابیں۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ش ی‬
‫اس نے جویک کر ان رنورپس کو دیکھا تھا۔ ا کی آ یں جمک ا ھی یں۔‬
‫ھ‬ ‫ھ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ جمیہ کی یات شن کر شاکڈ رہ گتے تھے۔‬
‫" آپ دوسری شادی کر لیں زین "‬
‫ابہوں نے یاگواری سے اسے دیکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 97‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھ سے نو آپ کو اوالد کی جوسی مل بہیں شکتی ہے نو آپ دوسری شادی کر لیں۔ میں "‬
‫" آیکو اخازت د یتی ہوں‬
‫" سناپ اٹ جمیہ "‬
‫ابہوں نے خاۓ کا کپ میز پہ رکھا اور اتھ کھڑے ہوۓ‬
‫" اس میں کنا پرانی ہے زین ؟؟؟؟ "‬
‫وہ قورا نولی تھی۔‬
‫" پہ سرغا اور قانویا خاپز ہے "‬
‫میں کہہ رہا ہوں پس کرو۔ میں نے اس دن تھی کہا تھا کہ میرے لیتے تم کافی ہو۔ تم "‬
‫" سے زیادہ کچھ بہیں‬
‫وہ نو لتے خلے گتے تھے۔‬
‫" تمہارے شاتھ اوالد بہیں نو یا شہی۔۔۔۔ "‬
‫ابہوں نے اینا ی نگ اتھایا تھا‬
‫" اور دویارہ میں تمہارے میہ سے پہ سب چراقات یا سیوں "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 98‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسے ییینہہ کے سے ایداز میں کہتے وہ یاہر ئکل گتے تھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ وافعی میں ایکی زیدگی کی جوشگوار پرین رات ہونی اگر وہ سب یا ہویا۔‬
‫یارنی خاری تھی۔ عمر اور شارپہ کھڑے یانوں میں مصروف تھے خب یاسط کولڈ ڈریکس لیتے‬
‫ایکی طرف آیا تھا۔ اس نے ان دونوں کی طرف ایک ایک گالس پڑھایا تھا۔‬
‫میں شارپہ سے کہہ رہا تھا پہ یالکل یاکسنان کا جھنڈا لگ رہی ہے۔ میں نو اسے بہچان "‬
‫" بہیں سکا تھا۔ اسے دیکھتے ہی میں نے نو پراپہ پڑھنا تھی سروع کر دیا تھا‬
‫" سٹ اپ "‬
‫وہ درستی سے نولی اور یاسط مسکرایا تھا۔‬
‫وہ بییوں جوش گییوں میں مصروف تھے خب وہ لڑکا شارپہ کے یاس سے گزرا تھا اور اشکے‬
‫کندھے کو بہوکا دیا تھا۔ اس کے ہاتھ میں موجود مشروب کا گالس جھلک پڑا اور اشکے لناس‬
‫پہ دور یک تھنل گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 99‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ نو شاید خپ کر خانی اگر یاسط کی ئظر یا پڑنی۔ اس نے سعلہ یار ئظروں سے اس لڑکے‬
‫ت‬
‫کو گھورا جو اب ا یتے دوسیوں کے شاتھ ہپس نا ہوا ایکی طرف دیکھ رہا تھا۔ اشکی می ھناں ھیبچ‬
‫گتی تھیں۔ وہ تیزی سے خلنا ہوا اس لڑکے کی طرف پڑھا اور اسے قہر تھری ئظروں سے‬
‫دیکھا تھا۔‬
‫" ایتی اوقات میں رہ۔ سمچھا ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫اسکا لہچہ درست تھا اور آیکھوں میں عصہ تھرا تھا‬
‫" نو مچھے اوقات یناۓ گا بینڈو ؟؟؟؟ تچھے ایتی اوقات ییہ ہے ؟؟؟ "‬
‫وہ اسنہزاء سے اسے دیکھ رہا تھا‬
‫ہاں ییہ ہے لنکن شاید تچھے بہیں ییہ۔ تیرے جپسے آوارہ کتے میں نے بہت د یکھے ہیں "‬
‫" ا یتے گاؤں کی گلیوں میں اور ان سے تمینا تھی بہت ا جھے سے آیا ہے مچھے‬
‫" شالے بہن۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس لڑکے نے یاسط کا گرینان یکڑ لنا تھا خب شارپہ تیزی سے ایکی طرف آئ تھی۔‬
‫" خلو یاسط۔۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔ دفع کرو۔۔۔۔ خلو "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 100‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ک‬
‫عمر تھی وہاں بہبچ گنا تھا۔ اس نے یاسط کو ھیبچ کر اس سے غلبچدہ کنا اور فرینا فرینا گھسیینا‬
‫ہوا اس لڑکے سے دور الیا تھا۔ یاسط اتھی تھی اسے سعلہ تھری ئگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔‬
‫" ہاں لے خاؤ اس کو یایدھو خا کے۔ ا پسے آوارہ خانوروں کو کھال بہیں جھوڑنے "‬
‫خ‬ ‫ص‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫چ‬
‫اس لڑکے نے ھے سے آواز لگانی ھی۔ مر نے اسکا ہاتھ یوطی سے کڑ رکھا تھا۔‬‫ب‬ ‫ی‬

‫" یاسط اگیور کر۔۔۔۔ بہیں۔۔۔۔ خل۔۔۔۔ خل یار ہم خلتے ہیں۔۔۔۔ "‬
‫اس نے شارپہ کو اشارہ کنا۔‬
‫پ ِس م نظر میں میوزک اتھی یک تج رہا تھا۔ وہاں موجود لڑکے لڑکناں ابہیں ہی دیکھ رہے‬
‫تھے۔ وہ لڑکا اتھی یک اسنہزاء سے تھرے جملے کس رہا تھا۔‬
‫لے خاؤ اسے۔۔۔۔ سمچھا کنا ہوا ہے مچھے۔ خا خال خا اور ایتی اس رکھ نل کو تھی لے خا "‬
‫" ۔۔۔۔۔۔۔‬
‫پہ اشکے صنط کی خد تھی۔‬
‫وہ ایتی ذات پہ کبحڑ شہہ شکنا تھا لنکن اس کے لیتے کونی تھی گالی پرداست بہیں کر شکنا‬
‫تھا۔ کونی تھی بہیں کر شکنا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 101‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ آیدھی طوقان کی طرح واپس یلنا تھا۔ شارپہ اور عمر کی آوازوں کو خاطر میں یا النے ہوۓ‬
‫وہ اس لڑکے کی طرف پڑھا اور اشکی یاک پہ مکا رسند کنا تھا۔ وہ لڑکھڑا شا گنا۔ یاسط نے‬
‫اسے گرینان سے یکڑ کے زمین پہ یبچا اور اشکے میہ پہ مکوں کی یارش کر دی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ شام ا یتے شاتھ پرپسانی کی یارش لنکر اس گھر جویلی پہ پرسی تھی۔ ماہ نور کی ماں ین آب‬
‫کی ماہی کے ا پسے پڑے آیگن سے دروازے یک خکر کایتی رہی تھیں۔‬
‫" نوری۔۔۔۔۔ کہاں رہ گتی۔۔۔۔۔ ماہ نور ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ اکیر تخوں کے یبچھے یبچھے یاہر ئکل خانی تھی لنکن تھر لوٹ تھی آنی تھی۔ آج خانے‬
‫ہ‬‫بہ ب‬
‫کب ئکلی تھی اور کہاں کو خلی گتی تھی کہ اتھی یک واپس یں چی ھی۔ ایک ایک کر‬
‫ت‬ ‫ب‬
‫کے اشکے تھانی کام دھندوں سے لونے نو ابہوں نے ایک ایک کو دوڑایا۔ کونی کھییوں یک‬
‫گنا‪ ،‬کونی ڈپرے میں دیکھ کر آیا۔ اعچاز نو یکی سڑک گنا تھا پر اسکا کونی یام پسان بہیں تھا۔‬
‫اماں کا رو رو کر پرا خال تھا۔ خاچی ابہیں سییھا لتے میں ہلکان ہو رہی تھیں۔‬
‫" میری تچی۔۔۔۔ میری دھی۔۔۔۔ کہاں خلی گتی۔۔۔۔۔ کونی اسے ڈھویڈ الؤ۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 102‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اسے گالناں د یتی تھیں‪ ،‬کوستے سنانی تھیں۔ اشکے شاتھ مار ی یٹ کرنی تھیں پر پہ‬
‫شکون تھا کہ وہ ئظروں کے شا متے تھی۔ نوں بہیں کہ اسکا کچھ ییہ بہیں تھا۔‬
‫میری نوری کو ڈھویڈ البیں۔۔۔۔ وہ کملی سی‪ ،‬اسے نو اینا ہوش بہیں۔۔۔ کسی ید ی یت کی "‬
‫" رال ینکی نو۔۔۔۔۔ بہیں بہیں۔۔۔۔ مفصود کے ایا میری نوری کو ڈھویڈ البیں۔۔۔۔‬
‫‪،‬م نظر جسین مارے مارے شارے ینڈ میں تھرے ت ھے۔ یار یار ضافے سے پسییہ نوتچھتے‬
‫چیھن زدہ آیکھوں کو رگڑنے‪ ،‬نوری نوری ئکارنے ہوۓ۔۔۔۔‬
‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ج‬ ‫چ‬ ‫ض‬‫م‬
‫ی‬
‫شام کسی م ل پڑھنا کے پسی‪ ،‬ا تی کی ہونی کمر پہ ہاتھ ر ک ھے ہولے ہولے لی خا‬
‫رہی تھی خب ابہیں وہ دکھانی دی۔‬
‫ایتی کملی جھلی دھی۔۔۔۔‬
‫یانی کے یالے کے یاس‪ ،‬خامن کے تیروں کی جھاؤں میں نے شدھ سونی پڑی تھی۔ ارد‬
‫گرد سے نے یناز‪ ،‬ہوش و چرد سے ی نگاپہ۔۔۔۔‬
‫وہ تھوٹ تھوٹ کر رو د یتے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 103‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫رب سوہینا۔۔۔۔۔ میری دھی کی آزماپش ایتی سخت کیوں۔۔۔۔ اینا طلم ک یوں۔۔۔۔۔ اپسا "‬
‫" تھی کنا میرے مالک۔۔۔‬
‫اس شام خب وہ یاپ ایتی جوان یاگل ہوخکی بیتی کو شہارا د یتے گھر ال رہا تھا نو اشکی کمر‬
‫پڑھانے سے بہیں‪ ،‬تھکان سے جھکی خا رہی تھی۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس سیریٹ الیٹ کی یاکافی روستی میں شارپہ نے اسکا چہرہ دیکھا تھا۔ اشکے چہرے پہ داہتی‬
‫طرف دور یک وہ پسان تھا۔ سفند سرٹ پہ خا تچا جون کے جھییتے تھے۔ گرینان ت ھٹ حکا‬
‫تھا اور یال یکھرے ہوۓ تھے۔‬
‫" کنا صرورت تھی تمہیں اینا تماشہ لگانے کی یاسط ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ اسے دیکھتے ہوۓ سوال کناں تھی۔‬
‫میں اسے قنل کرد ینا نو تھی مچھے شکون یا ملنا کہ اس نے تمہارے لیتے جو لفظ "‬
‫" نوال۔۔۔۔۔۔‬
‫اشکے ایدر کے تھاتیڑ اتھی تچھے بہیں تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 104‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" مچھے ایتی ذات کی تحقیر گوارا ہے شارپہ لنکن تمہاری بہیں۔ کیھی تھی بہیں "‬
‫وہ اسے ہی دیکھ رہی تھی۔‬
‫ی‬
‫" تم کس کس سے لڑو گے ؟؟؟؟ کس کس کی آ کھیں نوجو گے ؟؟؟؟ "‬
‫" میں شاری دینا کو ایدھا کردوں گا۔ میں شاری دینا کو فیرسنان ینا دوں گا "‬
‫اشکی شاپسیں دھویکتی کے جپسے خل رہی تھیں۔ اس نے آگے پڑھ کر اسکا چہرہ مصیوطی‬
‫سے ا یتے ہاتھوں میں تھرا تھا۔‬
‫کسی کی مردایگی اگر غورت کی ذات کو کمزور خان کر اشکی عزت پہ ہاتھ ڈا لتے یک کی ہے "‬
‫نو میں اس مردایگی کو دریدگی سے زیادہ اور کچھ بہیں سمچھنا۔ اگر کسی کو تمہیں عزت سے‬
‫دیکھنا بہیں آیا نو اسے کچھ تھی دیکھتے کا جق بہیں ہے۔ اسے تمہیں کچھ تھی کہتے کا جق‬
‫" بہیں ہے‬
‫وہ اشکی آیکھوں میں دیکھنا نولنا خال گنا تھا۔‬
‫" صرف اسے جسے تم پہ جق جود دو شارپہ۔۔۔۔۔ اگر تم پہ جق کسی کو دو۔۔۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 105‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شارپہ نے خاموسی سے اینا ماتھا اشکے سر سے ئکا دیا تھا۔ وہ اسے شارے جق سویپ خکی‬
‫تھی۔‬
‫سیریٹ الیٹ کی روستی کسی یارش کے جپسے ابہیں تھگو رہی تھی۔‬
‫ک‬ ‫ی‬
‫تم میری خیر ہو شارپہ۔۔۔۔ تم سے مجیت میری کل نوتچی ہے۔۔۔۔۔ تمہاری آ یں "‬
‫ھ‬
‫" میری بہست ہیں۔۔۔۔۔‬
‫یاروں سے تھرا آسمان ابہیں ایک ِیک دیکھ رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ُ‬
‫ت‬
‫" پڑا گھنا ہے ھتی نو۔ مان گنا میں "‬
‫عمر نے اسے سر سے یاؤں یک دیکھا اور میہ کے زاو یتے ئگاڑ کر کہا تھا۔‬
‫میرے شا متے نوں ینا رہے گا جپسے تچھ سے بینا تچہ اس دینا میں کونی بہیں ہے اور "‬
‫" اسے میہ تھاڑ کے فصندے سنا کر آیا ہے۔ صجبح ہے بینا۔ وپری گڈ‬
‫یاسط مسکرانے ہوۓ سرٹ اسیری کریا رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 106‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ُ‬
‫س‬
‫مچھ شہری سے نو نو بینڈو اجھا رہ گنا۔ یا ل یا صورت اور سب ل ھی گنا۔ لڑکی ھی "‬
‫" اور سب کے شا متے ولن کو مار کے واہ واہ تھی‬
‫" خل کیوں رہا ہے ؟؟؟؟ "‬
‫" خلتی ہے میری جونی "‬
‫وہ قورا نوال تھا۔‬
‫ل‬ ‫خ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫" ا کخو لی وہ ھی یں تی۔ "‬ ‫ی‬

‫یاسط ہپس دیا تھا۔‬


‫ان سے دور‪ ،‬بہت دور ا یتے کمرے میں پسیر پہ لیتی شارپہ ج ھت کو گھور رہی تھی۔ اشکی‬
‫آیکھوں میں نو اتھی یک وہ م نظر ہی ائکا تھا خب وہ اشکے شا متے کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا۔‬
‫خب وہ اسے ایتی بہست کہنا تھا۔ خب وہ ایتی مجیت کو کسی عنادت جپسا معییر مان کر‬
‫ا تمے لیتے خیر کہنا تھا۔ اور وہ اسے کہنا تھا کہ وہ دینا میں سب سے اہم ہے اور اشکے لیتے‬
‫چنگیں لڑی خا شکتی ہیں۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫اس نے آسودگی سے آ یں موید لی یں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 107‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسے کسی چنگ کی جواہش بہیں تھی۔ اشکے لیتے نو پس وہ جواہش تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ڈاکیر زین نے وہ چند ماہ کا تچہ اشکی گود میں دیا تھا۔ وہ خیرایگی سے ابہیں دیکھتے لگی تھی۔‬
‫" پہ۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫ابہوں نے ینار سے تچے کو دیکھا تھا۔‬
‫ماں یندا کرنے ہی مر گتی۔ یاپ ا یتے سے تچے کو یال بہیں شکنا تھا نو اسے بییم "‬
‫" خانے میں ڈال دیا‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫جمیہ کی آ یں ھر آنی یں۔‬
‫قدرت تھی کپسے کپسے امبچان لیتی ہے۔ کسی کو نواز کے آزمانی ہے اور کسی کو خالی دامن "‬
‫" رکھ کر‬
‫ابہوں نے اسے ا یتے شاتھ لگایا تھا۔‬
‫تم سے وغدہ کنا تھا کہ تمہارا اکنال ین دور کروں گا۔ دیکھو قدرت نے کپسا اجھا سیب ینا "‬
‫" دیا ہے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 108‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ دھیمے سے مسکرا دی تھی۔‬
‫پس پہ آج سے تمہارا بینا ہے۔ اسکا اجھا شا یام رکھو اور پس اسی سے ایتی ینہانی دور "‬
‫" کرو۔۔۔۔۔‬
‫وہ اسے ینار سے دیکھ رہی تھی۔ تچہ تھی قلقاریاں تھرنے لگا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫زیدگی ایک یتی ڈگر پہ خل پڑی تھی۔‬
‫کالس میں شارپہ عمران کی دابیں طرف سے اتھ کر یاسط کی یابیں خایب آ خکی تھی۔ اب‬
‫گ‬ ‫ی‬‫ی‬‫م م‬
‫وہ دوست اور مجیوپہ کے درمنان میں سینڈوچ ین حکا تھا۔ ایک کان یں وہ ھی را تی‬
‫جپسی آواز گھلی رہتی تھی اور دوسرے میں خاں خاں کاں کاں۔‬
‫اب اپسا ہونے لگا تھا کہ وہ دونوں خپ خاپ کالس ینک کر کے الن میں بیی ھے یانوں میں‬
‫مصروف ملتے یا ک نفے میں تھاپ اڑانے کھانے کے شاتھ دکھانی د یتے۔‬
‫کیھی ہللا نوپہ تھی کر لنا کرو تم دونوں۔ نی نی کچھ لچاظ کرو اور نو بینڈو‪ ،‬گاؤں سے ماں کے "‬
‫" زنور یبچ کر شہر غاسفی معشوفی کرنے آیا ہے ؟؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 109‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عمر یپ خایا‬
‫" نو دوست کا حصہ کم کریا خا رہا ہے "‬
‫اسکا گلہ ہویا۔ یاسط کندھے احکا د ینا‬
‫" میں کچھ بہیں کر شکنا۔ میں نو شارے کا شارا اسکا ہی ہوں "‬
‫وہ میہ ینایا‬
‫" ہوبہہ۔ یگوڑ مارا راتچھا "‬
‫وہ تھر کہنا‬
‫" مجیوں کی اوالد خار لفظ پڑھ تھی لنا کر کہ کچھ قالح مل خاۓ "‬
‫وہ ہپس د ینا۔ اسے ییہ تھا وہ ان کے لیتے دل سے جوش تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس شام وہ واک کے لیتے ئکلی تھی۔‬
‫کان میں ہینڈز فری تھی اور وہ یاسط سے یانوں میں مصروف روز کی طرح کالونی کی سڑک پہ‬
‫بہل رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 110‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ییہ ہے میری زیدگی چزاں رسندہ تھی۔ بہاں آسودگی کے درخت اینا آپ کھو خکے تھے۔ "‬
‫" تم نے ایکی ینڈ منڈ ڈالیوں پہ یتی کوینلیں کھال دی ہیں۔‬
‫وہ مسکرا دیا تھا‬
‫" تمہارا شکرپہ "‬
‫" شکرپہ نو تمہارا ہے مادام "‬
‫وہ ہولے سے نوال تھا‬
‫ئ‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫میں شہر کا اخڈ گیوار بینڈو شا لڑکا اور تم تھہریں شہر کی پراعیماد‪ ،‬پڑھی ھی جو صورت "‬
‫" لڑکی۔ تم نے مچھے جن کر مچھے زوہ یب (سونے کا )کردیا ہے‬
‫وہ نوبہی یانوں میں مگن پڑی سڑک سے راویڈ لنکر یلیتے کو تھی خب وہ گاڑی اشکے یاس‬
‫رکی تھی۔‬
‫سڑک پہ دور یک یاپر چرچراۓ تھے۔‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫اس سے بہلے کہ وہ کچھ ھتی‪ ،‬وہ ئقاب نوش ئکال اور اشکے میہ پہ ہاتھ رکھ کر اسے گاڑی‬
‫میں دھکنال تھا۔ اشکی چبخ گ ھٹ کر رہ گتی تھی اور قون وہیں سڑک پہ گر گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 111‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫دوسری طرف یاسط پرپسان شا قون کان سے لگاۓ بییھا رہ گنا تھا۔‬
‫ہنلو۔۔۔۔ شارپہ۔۔۔۔۔ شارپہ ؟؟؟ ۔۔۔۔ کنا ہوا ؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔ جواب دو۔۔۔۔۔ "‬
‫" شارپہ۔۔۔۔۔ ہنلو۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عناس نے دور سے چ یپ آنی نو وہ خلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر ڈراییویگ سیٹ پر‬
‫بییھ گنا تھا۔ یاک یک یندھے رومال نے چہرہ بہت خد یک ڈھایپ رکھا تھا۔ یافی کی کشر‬
‫سر پہ پرجھی بہتی نی ک یپ نے نوری کردی تھی۔‬
‫دھول اڑانی سڑک پہ غادل کی چ یپ پزدیک آنی خا رہی تھی۔ وہ جوکس شا ہوگنا تھا۔‬
‫ش‬
‫تچھلے بین خار دن سے وہ اسی میں لگا ہوا تھا۔ ان سب گی ھیوں کی ھن ئقینا ایک‬
‫چ‬‫ل‬
‫سحص کے ہاتھ میں تھی جو غادل تھا۔ وہ ہر جواب خاینا تھا۔ وہ اگر قانو میں آ خایا نو ممکن‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 112‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تھا کہ اسے ایتی نے گناہی یایت کرنے کے لیتے کونی راسیہ صرور مل خایا۔ اسی لیتے اب‬
‫وہ اشکے معموالت کا خاپزہ لیتے کے ئعد‪ ،‬اشکے یبچھے تھا۔‬
‫وہ روز صبح نو تھو یتے ہی ایک خکر ا یتے ڈپرے کا لگایا تھا۔ اس دوران اسے قانو کنا خا شکنا‬
‫تھا۔ سڑک سپسان ہونی تھی۔‬
‫اب تھی عناس نے ڈپش نورڈ پہ رکھی پسیول اتھا کر اپر کی چ یب میں ڈالی اور گاڑی‬
‫سنارٹ کی تھی۔ جپسے ہی غادل کی چ یپ اشکے یاس سے گزری‪ ،‬اس نے اسکا یبچھا سروع‬
‫کر دیا تھا۔ وہ نے تچاشا گاڑی تھگایا ہوا اس یک خا مال تھا۔ پڑی سڑک سروع ہونے ہی‬
‫اس نے گاڑی کی رقنار تیز کی اور اشکی چ یپ سے آگے پڑھ کر اسکا راسیہ روک لنا۔‬
‫غادل اسے خیرانی سے دیکھ رہا تھا خب وہ تھرنی سے یاہر ئکال اور اشکے سر پہ بہبچا۔ پسیول‬
‫اشکی کییتی پہ یان کر تھاری آواز میں اسے اپرنے کو کہا تھا۔‬
‫" نو خاینا ہے میں ہوں کون ؟؟؟؟؟ "‬
‫" یبچے اپر بہن۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 113‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫گالی پہ اشکی رگیں ین گتی تھیں۔ عناس نے پسیول کا یٹ اشکی کییتی پہ دے مارا تھا۔‬
‫جون کی ایک یاریک سی لکیر کان یک بہہ ئکلی تھی۔‬
‫" یبچے اپرے گا یا گولی ایار دوں تیرے تھبچے میں ؟؟؟ "‬
‫ییھی عناس نے قاپر کی آواز س نانی اور وہ گاڑی آنی دکھانی تھی۔ اس نے جویک کر دیکھا۔‬
‫وہ غادل کے ہی یندے تھے۔ ئقینا اینا یبچھا ہویا دیکھ کر اس نے ابہیں قون کر دیا تھا۔‬
‫عناس نے یلٹ کر اسے دیکھا۔ وہ اسے دیکھ ہپسا تھا۔‬
‫" تچھے کنا لگا غادل مفصود پہ ہاتھ ڈالنا ای نا ہی آشان ہوگا ؟؟؟؟؟ "‬
‫تھر سے گولی خلی تھی۔ یگھال ہوا سپشہ عناس کے یابیں یازو میں سے گزر گنا تھا۔ اس نے‬
‫ئکل نف پہ غلیہ یا کر پسیول اس پہ یانی اور پریگر دیا دیا۔ غادل یبچے جھک گنا تھا۔ وہ ایدھا‬
‫دھند گولناں خالیا گنا بہاں یک کہ پسیول خالی ہوگتی تھی۔‬
‫دوسری طرف سے غادل کے یندے تھی گولناں خالنے اشکی طرف ہی آرہے تھے۔‬
‫عناس خلدی سے ایتی گاڑی کی طرف تھاگا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 114‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط قون کان سے لگاۓ پرپسانی کے غالم میں بہل رہا تھا۔‬
‫" اسکا قون مسلسل یند ہے "‬
‫عمران وہیں یاس پسیر پہ بییھا اسے ہی دیکھ رہا تھا‬
‫" نو ییپسن یا لے۔ ہو شکنا ہے تیرا وہم ہو "‬
‫" نو تھر اسکا قون کیوں یند ہے ؟؟؟؟ "‬
‫" بییری ڈیڈ ہوگتی ہوگی یا۔۔۔۔ نو بییھ بہاں شکون سے۔۔۔۔ "‬
‫عمر نے اسے پسلی دالنے لہچے میں کہا تھا۔ وہ و پسے ہی خکر کاینا رہا تھا۔‬
‫" اشکے انو کو قون کروں ؟؟؟؟ "‬
‫" ائکا تمیر ہے تیرے یاس ؟؟؟؟؟؟ "‬
‫یاسط خاموسی سے قون میں سرچ کریا رہا‬
‫" لینڈ الین کا تمیر ہے میرے یاس "‬
‫اس نے کال مالئ اور قون کان سے لگایا تھا۔‬
‫دوسری طرف وہ پرپسان تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 115‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شام کی واک کے لیتے ئکلی تھی۔ اتھی یک بہیں لونی۔ میں نو کالز کر کر کے تھک گنا "‬
‫" ہوں۔ قون یند ہے‬
‫اب کے یاسط کے تیروں یلے سے زمین ئکل گتی تھی۔ اسے لگا شاری دینا خکرا گتی ہے۔‬
‫وہ کال یند کر کے یاہر کو تھاگا تھا۔‬
‫" یاسط۔۔۔۔ رک۔۔۔۔ میں آ رہا ہوں "‬
‫عمر تھی شلییر تیروں میں تھپسایا یبچھے ہی کمرے سے ئکال تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس سڑک پہ وہ نوری رقنار سے گاڑی اڑاۓ خا رہا تھا۔ اشکے یازو سے جون بہہ رہا تھا۔‬
‫ئکل نف سے اسکا چہرہ الل پڑ حکا تھا۔‬
‫غادل کی چ یپ اور اشکے یندوں کی گاڑی مسلسل اشکے ئعاقب میں تھی۔ وہ وقنا قوقنا اس‬
‫پہ گولناں خال رہے تھے۔ اشکی گاڑی کی ویڈ شکرین میں کتی سوراخ ہو خکے تھے۔‬
‫ییھی ایک گولی اشکی گاڑی کے یاپر میں لگی تھی۔ گاڑی نے قانو ہو کر کھ یت میں اپر گتی‬
‫تھی۔ عناس نے آؤ دیکھا یا یاؤ‪ ،‬خلتی گاڑی سے کھ یت میں جھالیگ لگا دی تھی۔ س نالے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 116‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫(خارہ )کے لمتے لمتے نودوں نے اسے ا یتے ایدر جھنا لنا تھا۔ نے قانو گاڑی سندھی خلتی‬
‫درخت سے یکرانی تھی اور ایک دھماکے سے اس میں آگ لگ گتی تھی۔‬
‫غادل اور اشکے آدمی اوپر سڑک کے کنارے ہی کھڑے تماشہ دیکھتے رہے تھے۔‬
‫وہ کھ یت میں‪ ،‬متی اور کبحڑ میں لت یت پڑا‪ ،‬لمتے لمتے شاپس لے رہا تھا۔گھاس اور جون کی‬
‫نو اکھتی ہوکر اشکے یی ھیوں سے یکرا رہی تھی۔ دور ینلے آسمان پہ چنل اڑنی تھر رہی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫‪،‬وہ دونوں اسے ڈھویڈ ڈھویڈ کر تھک خکے تھے۔ ہر میوفع خگہ‪ ،‬اشکی شہلیوں گے گھر‬
‫کیمپس‪ ،‬یارک‪ ،‬اشکے آس پڑوس میں‪ ،‬کالونی کی سڑکیں۔۔۔۔۔‬
‫اسکا یام و پسان یک بہیں تھا۔‬
‫" ائکل آپ ییپسن یا لیں ہم دیکھ رہے ہیں۔ وہ مل خاۓ گی صرور۔ آپ قکر یا کریں "‬
‫وہ الگ پرپسان تھے۔‬
‫ابہوں نے پزدیک رپسیوران‪ ،‬ہویل‪ ،‬یارک ہر خگہ ڈھویڈ ل نا تھا۔‬
‫" ہسینال چنک کرنے ہیں یاسط "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 117‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہر سرکاری اور پراییوٹ ہسینال‪ ،‬کلینک‪ ،‬وارڈز‪ ،‬پراما‪ ،‬اتمرجپسی۔۔۔۔۔‬
‫رات کا ایک تج رہا تھا خب وہ دونوں سڑکوں پہ بہاں وہاں تھاگے تھر رہے تھے۔ اشکے‬
‫والد نولپس میں رنورٹ کروا خکے تھے۔ اتھی یک اسکا کونی سراغ بہیں مل سکا تھا۔‬
‫" اّٰللہ۔۔۔۔۔۔ کہاں ہوگی وہ۔۔۔۔ کس خال میں ہوگی۔۔۔۔۔ "‬
‫یاسط تھک کر اس بیبچ پہ بییھا تھا۔ وہ مصیوط اعصاب کا اپسان تھا لنکن اب اشکی ہمت‬
‫تھی نو یتے لگی تھی۔ اب وہ تھی تھک کے جور تھا۔ اب وہ تھی رویا خاہنا تھا۔‬
‫" ییہ بہیں زیدہ تھی ہوگی یا۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس یا سے آگے وہ سوچنا بہیں خاہنا تھا۔ اس سے آگے کچھ سوچتے کو تھا تھی‬
‫بہیں۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ابہوں نے دل پہ ییھر رکھ کر نوری کے تیروں میں وہ زتخیر ڈالی تھی جشکا دوسرا سرا‬
‫ب ی‬
‫پرآمدے کے سیون سے یندھا ہوا تھا۔ وہ نے ئقیتی سے ا ہیں د تی رہی ھی اور وہ پس‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫سر جھکاۓ رونے خلے خا رہے ت ھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 118‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" کوپسا یاپ ایتی اوالد نوں ڈھور ڈیگروں کی طرح یایدھنا ہے دھی رانی ؟؟؟؟؟ "‬
‫ابہوں نے ہچکیوں کے درمنان کہا تھا۔‬
‫" لنکن کوپسا یاپ ایتی اوالد کو ہمپشہ کے لیتے کھویا خاہے گا ؟؟؟؟؟ "‬
‫نو اشکی کتی شامیں وہیں گزری تھیں۔ اسی پرآمدے میں۔ سیون کے آس یاس۔ وہ کتی‬
‫یار رونی خالنی تھا گتے کی کوسش کرنی نو زتخیر اینا فرض ییھانی۔۔۔۔ کتی دوبہریں اس نے‬
‫وہیں صحن میں گزاری تھیں۔ ہر یندہ اسے اتھانے اور ایدر لے خانے کی کوسشوں میں‬
‫یاکام رہنا تھا۔ کتی رابیں وہیں گزری تھیں اور بہت شارے سورج اسی قند میں طلوع‬
‫ہوۓ تھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫شاور سے گریا تھنڈا یانی اشکے وجود کو تھگو رہا تھا۔ وہ سر جھکاۓ کھڑا تھا۔ یازو کے زجم سے‬
‫بہنا جون فرش پہ جمع یانی کو الل الل کریا خا رہا تھا۔ وہ پس خاموسی اور نے پسی سے اسے‬
‫دیکھنا خا رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 119‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھے کیوں لگا پہ اینا آشان ہوگا ؟؟؟؟؟ وہ اپسان ایتی آشانی سے میرے قانو میں ک یوں "‬
‫" آ خایا ؟؟؟؟؟؟‬
‫اس نے تھک کر سوخا تھا۔‬
‫" میں کیوں کر رہا ہوں پہ سب ؟؟؟؟ "‬
‫تھنڈا یانی زجم پہ پڑیا نو یدن میں دور یک ئکل نف دور خانی تھی۔‬
‫کیتے لوگ ہیں دینا میں جو الزام شہتے رہتے ہیں۔ گالناں شن کر خپ ہو خانے ہیں۔ "‬
‫طالم کو طالم کہہ کر‪ ،‬اشکے طلم کو اشکی مجیوری ینا کر اسے شہتے رہتے ہیں۔ کیتے لوگ ہیں دینا‬
‫" میں جو ائصاف کو طاقت کے شاتھ جوڑ کر لڑنے سے پری الزمہ ہو خانے ہیں۔‬
‫یانی مسلسل بہہ رہا تھا۔ وہ راگ شا مسلسل اشکے کانوں میں گوتج رہا تھا۔‬
‫ہ س‬
‫مچھے تھی بہی کریا سنکھ لینا خا یتے۔ ھوپہ۔ جو ہوگنا سو گنا۔ سب کچھ ئقدپر پہ ڈال "‬
‫مچ‬
‫کے‪ ،‬ضمیر کو لوری سنا کر پس جیتے کی تھویڈی سی ایکینگ کرنی سنکھ لیتی خا ہیتے۔ پس‬
‫" بہی اس سب کا خل ہے۔‬
‫وہ ق نصلہ کر حکا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 120‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس خلچالنی دوبہر میں خب سورج عین سر پہ قہر پرشا رہا تھا‪ ،‬وہ ا یتے یییں ایک یار تھر‬
‫گاؤں کا ہمپشہ کے لیتے جھوڑ کر خا رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ کال فرینا بین تچے کے پزدیک آنی تھی۔‬
‫عیر سناشا تمیر تھا۔ یاسط نے خیرانی سے دیکھا تھا۔‬
‫" کون ؟؟؟؟؟ "‬
‫دوسری طرف شارپہ کی آواز تھی۔ وہ شکتے میں آ گنا تھا‬
‫" شارپہ۔۔۔۔ کہاں ہو تم ؟؟؟؟ شارپہ ؟؟؟؟ تم تھنک ہو ؟؟؟؟؟ "‬
‫کال کٹ گتی تھی۔ وہ نے جین ہوگنا تھا۔ ییھی ایک اور تمیر سے کال آنی تھی۔‬
‫" ہنلو شارپہ ؟؟؟؟؟ "‬
‫" تیرا یاپ یات کر رہا ہوں شالے "‬
‫وہ اسنہزاء اڑانی آواز تھی۔‬
‫" بہچایا (گالی )؟؟؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 121‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط کی عصے سے رگیں ین کر رہ گتی تھیں۔ وہ وہی ویلکم یارنی واال لف نگا لڑکا تھا۔ اس نے‬
‫ت‬
‫می ھناں ھیبچ لیں اور خلق کے یل خالیا تھا۔‬
‫تیری ایتی ہمت۔۔۔۔۔۔ (گالی )۔۔۔۔ کہاں ہے شارپہ۔۔۔۔۔ کتے میں تیرے "‬
‫" جییھڑے اڑا دوں گا اگر اسے کچھ ہوا۔۔۔۔۔ نول وہ کہاں ہے چرامی۔۔۔۔۔‬
‫یبچھے شارپہ کی چبخیں سنانی دی تھیں۔‬
‫تیری زیان سے ایک اور گالی ئکلی اور میں تیری اس آ ییم کا وہ جشر کروں گا کہ تیری "‬
‫" شات پسییں یاد رکھیں گی‬
‫یاسط کایپ کر رہ گنا۔‬
‫پ ِس م نظر میں شارپہ کی رونے کی آوازیں آرہی تھیں۔ یاسط کے پسیتے جھوٹ گتے تھے۔‬
‫" یلیز اپسا مت کریا۔۔۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔ "‬
‫" یلیز ؟؟؟؟؟؟؟؟ واؤ۔۔۔۔ مچھے پسند آیا "‬
‫دوسری طرف وہ زور سے ہپسا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 122‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کنا خا ہتے ہو تم ؟؟؟؟؟ تمہاری دسمتی نو مچھ سے ہے یاں‪ ،‬اسے یبچ میں کیوں الۓ ہو "‬
‫" ؟؟؟؟‬
‫" وہ نو ہمپشہ سے یبچ میں ہے۔ وہی نو اشکی سروغات ہے یاں۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ زرا رکا تھا۔‬
‫و پسے تیری گرل فرینڈ ہے بہت کمال۔ سچی۔۔۔ رات پہ وقت اور ایتی جوئصورت "‬
‫" لڑکی۔۔۔ کس کا اتمان چراب بہیں ہوگا ؟؟؟؟‬
‫یاسط دایت کچکچا کر رہ گنا تھا۔‬
‫یلیز میں تمہارے تیر پڑیا ہوں۔ تمہیں جو خا ہیتے میں وہ کرنے کو ینار ہوں یلیز۔۔۔۔ "‬
‫" اسے جھوڑ دو۔۔۔۔‬
‫وہ ہپسنا خال گنا تھا۔‬
‫" یلیز اسے جھوڑ دو۔۔۔۔ "‬
‫" جھوڑ دوں گا۔۔۔۔ لنکن اینا یدلہ لیتے کے ئعد۔۔۔۔۔ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 123‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس زیدگی کو ایتی پرانی ڈگر پہ لے آیا تھا۔‬
‫اس نے تھر سے خاب سروع کردی تھی۔ قل یٹ زیدگی کی خیزوں سے تھر گنا تھا۔ اب‬
‫ذہن بپسٹ‪ ،‬رنورپس کے غالوہ تھی سوچتے لگا تھا۔ دل کے فیرسنان میں ماہ نور م نظر‬
‫جسین کی فیر کے پراپر میں اس نے ان تمام الزامات کی تھی ایک فیر ینا دی تھی۔‬
‫جینا مشکل ہرگز بہیں تھا۔‬
‫پس شاپس لیتے رہنا تھا۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس دن وہ کچھ چریداری کے لیتے مال ایا ہوا تھا۔ آفس کے لیتے کچھ کیڑے جونے لنکر وہ‬
‫ایک شاپ سے ئکل رہا تھا خب اس نے ڈاکیر زین کو دیکھا تھا۔‬
‫وہ تھیھک گنا تھا۔‬
‫وہ ابہیں خاینا تھا۔ وہ غادل کے ا جھے دوست تھے۔ ابہوں نے کتی یار گاؤں میں فری‬
‫کیمینگ تھی کی تھی۔ غادل کی سقارش پہ گاؤں کے مرئض ا یکے کلینک پہ ہی خانے‬
‫تھے۔ اور ان سب رنورپس پہ تھی وہ ا یکے دسبحط دیکھ حکا تھا۔‬
‫وہ اکنلے بہیں تھے۔ شاتھ ایکی ییوی تھی اور اشکی گود میں وہ تچہ۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 124‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ تچہ۔۔۔۔۔‬
‫پہ دوسری یار تھا خب وہ جویک گنا تھا۔‬
‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ تچہ خایا بہچایا شا تھا۔ اشکی سکل و صورت د ھی تھالی سی ھی۔ اس نے وہ ہیں نو‬
‫ک‬

‫دیکھا تھا۔‬
‫وہ وہیں کھڑا سوچنا رہا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" پہ جودکسی ہے یاسط "‬
‫عمر نے اشکی شاری یات سیتے کے ئعد شدت سے ئفی میں سر ہالیا تھا۔‬
‫" میں تچھے پہ کرنے کی اخازت بہیں دوں گا۔ "‬
‫" تچھ سے اخازت مایگی کس نے ہے ؟؟؟؟ "‬
‫وہ سناٹ لہچے میں نوال تھا۔‬
‫" وہ تچھے ِریگ میں مار دے گا یاسط"‬
‫" نو کنا کروں ؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 125‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ زور سے خالیا تھا‬
‫" اس نے شارپہ کے شاتھ کچھ کر دیا نو کنا میں زیدہ رہ یاؤں گا ؟؟؟ "‬
‫ی‬
‫اشکی آ کھیں الل ہونی خلی گتی تھیں۔ عمر اسے نے پسی سے دیکھ کر گنا تھا۔‬
‫اس کے لیتے میں کچھ تھی کر شکنا ہوں۔ پہ ایک قایٹ نو کچھ تھی بہیں‪ ،‬میں اشکے "‬
‫" لیتے شاری دینا ہار شکنا ہوں‪ ،‬ہر ایک سے سے دسییردار ہو شکنا ہوں‬
‫وہ نولنا خال گنا تھا۔‬
‫" ہمیں نولپس کو ائقارم کینا خا ہیتے "‬
‫یاسط نے ئفی میں سر ہال دیا تھا۔‬
‫بہیں۔۔۔ میں کونی ِرشک بہیں لوں۔۔۔ اشکی ذات پہ کونی تھی بہیں۔۔۔۔ ہرگز "‬
‫" بہیں۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 126‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ایک یار تھر شگریٹ ائگلیوں میں دیاۓ یالکونی میں کھڑا تھا۔ شا متے شہر اشکی گھن خکر‬
‫یتی ذات سے نے یناز ایتی ذات میں مگن تھا۔ نی یاں کرنی گاڑنوں نے شاری سڑک کا‬
‫تھنکہ لے رکھا تھا۔‬
‫اس نے دھواں فصا میں آزاد کنا اور تھر سے سوچتے لگا۔‬
‫" پہ ممکن بہیں ہے۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ وہ کپسے۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ م نظر اشکے ذہن کے پردوں پہ لہرا گنا تھا۔‬
‫گاؤں میں کسی کی شادی تھی۔ شارا ینڈ وہاں موجود تھا۔ شادی کے گ یت اور ہپسی کی‬
‫ک‬‫ی‬
‫آوازیں ہر طرف گوتج رہی تھیں۔ وہ شامنانے سے ئکال تھا خب اس نے گاڑی ر کتے د ھی‬
‫اور تچھلی سیٹ سے ماہ نور اپری تھی۔ سیتے سے وہ تچہ لگاۓ۔‬
‫وہ سرسری سی ئظر۔۔۔۔ وہ تچے کا رویا۔۔۔۔‬
‫وہ تھنک سے دیکھ بہیں سکا تھا لنکن وہ چہرہ اسے یاد رہ گنا تھا۔‬
‫عناس نے شگریٹ کا ایک اور کش تھرا تھا۔‬
‫ایک اور م نظر دھوبیں کے مرغولے میں بینا خال گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 127‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ شکول کے گ یٹ کو یاال لگا کر یلٹ رہا تھا۔ شا متے سے غادل کی چ یپ گزری تھی۔ فریٹ‬
‫سیٹ پہ اشکے پراپر میں وہ موجود تھی اور اشکی گود میں وہ تچہ۔۔۔۔‬
‫اس نے ایک لمتی شاپس تھری۔‬
‫وہ سناہ رات۔۔۔۔ پرستی یارش۔۔۔۔ وہ مالزمہ۔۔۔‬
‫" آیکو بہیں ییہ چی ؟؟؟ غادل شابیں کا تیر نو قوت ہوگنا ہے۔۔۔۔ "‬
‫شگریٹ کو چیم کر کے خب وہ یلنا نو وہ آچری م نظر اشکے ذہن میں تھا۔‬
‫مال میں خلتی خانی ڈاکیر زین کی ییوی اور اشکے سیتے سے لگا وہ تچہ۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ماہ نور کی ذہتی خالت یگڑنی خلی خارہی تھی۔‬
‫دو ہفیوں ئعد وہ اسے چنک اپ کے لیتے ڈاکیر کے یاس الۓ تھے۔ اس میں ایک ق نصد‬
‫بہیری تھی بہیں آنی تھی۔‬
‫" ائکا چنال رکھیں۔ ذہتی دیاؤ سے تچابیں۔ ا پسے نو پہ یالکل ذہتی نوازن لھو بییھیں گی "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 128‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ کہاں یک اسکا چنال رکھتے۔ تخوں کی آوازیں سیتے ہی وہ نے قانو ہو خانی اور "مرئضی‬
‫مرئضی "خالنے لگتی تھی۔ خب سے اشکے تیروں میں زتخیر ڈالی تھی یب سے وہ یاہر‬
‫خانے سے تچی ہونی تھی لنکن ہر وقت وہیں پڑی رونی خالنی‪ ،‬بیتے کو یاد کرنی رہتی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ک‬
‫‪،‬رپسلنگ ہال لوگوں سے ک ھچا ھچ ھرا ہوا تھا۔ نو یور تی کے یوڈ پس‪ ،‬لڑکناں‪ ،‬مرد و زن‬
‫ب‬ ‫س‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ت‬
‫تچے۔ تماشانی ایتی ایتی خال رہے تھے۔ سینکر پہ کمیی یییر خال خال کر ایتی کہہ رہے تھے۔‬
‫ِریگ میں وہ دونوں آ متے شا متے تھے۔‬
‫یاسط اور وہ لڑکا۔۔۔۔‬
‫اس نے یاسط کو یند ئظروں سے دیکھتے ہوۓ ئظروں کا رخ موڑا تھا۔ یاسط نے دیکھا وہاں‬
‫ت ُ ُ‬
‫تماشاییوں کے درمنان‪ ،‬بپشری رو میں ان لڑکوں کے یبچ شارپہ ھی۔ گم ضم اور روئ رونی‬
‫سی ئظروں اور سناٹ چہرے سے وہ اسے دیکھ رہی تھی۔ وہ بہت دپر یک اسے دیکھنا رہا‬
‫تھا۔‬
‫" اشکی زیدگی عزپز ہے نو وہ سب کرنے خایا جو میں کہہ رہا ہوں "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 129‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اشکے کانوں میں وہ قون پہ کہی یابیں گوتج رہی تھیں‬
‫وہ تم سے لڑے گا‪ ،‬تم پہ وار کرے گا اور تمہیں ہرا دے گا۔ اس رات کا یدلہ۔ سب "‬
‫کے شا متے۔ بہاں تم نے چییتے کی کوسش کی اور وہاں وہ لڑکی تمہاری ئظروں کے شا متے‬
‫" چیم ہو خاۓ گی‬
‫یاسط نے دیکھا وہیں ایک طرف مچمع میں عمر تھا۔ جوفزدہ ئظروں سے اسے دیکھنا ہوا۔‬
‫" وہ تچھے کھنل کے یام پہ مار دے گا یاسط "‬
‫وہ کل سے پس بہی یات یار یار کہہ رہا تھا۔ اسے یاس کوپسا دوسری جواپس تھی۔‬
‫ِریگ روسییوں میں بہا گنا تھا۔ رئفری دونوں کے درمنان میں کھڑا تھا۔‬
‫" َون "‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫یاسط نے ا یں موید کر تی شاپس ھری ھی‬
‫" نو۔۔۔۔۔ تھری۔۔۔۔ اینڈ گو "‬
‫وہ یک طرفہ لڑانی سروع ہو گتی تھی۔ وہ لڑکا اس پہ نوٹ پڑا تھا۔ تماشانی جوش میں‬
‫کھڑے ہو کر چبخ رہے تھے‪ ،‬خلق تھاڑ رہے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 130‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ لڑکا اس پہ خاوی ہویا خال گنا تھا۔ اسکا مکا یاسط کے ی یٹ میں پڑا تھا۔ اشکے ی یٹ میں‬
‫ُ ُ‬
‫آ یییں گچھا مچھا ہو گتی تھیں۔ وہ اسے ئفرت تھری الل آیکھوں سے گھوریا ماریا خا رہا تھا۔‬
‫میہ پہ مکے‪ ،‬یاک پہ‪ ،‬یایگیں۔ وہ خپ خاپ بینا رہا تھا۔ مچمع اسکا یام خال رہا تھا۔ وہ سب‬
‫اشکے ہی نو تھے۔ اسکا وہاں کونی بہیں تھا۔ پس وہ جو۔۔۔۔۔‬
‫وہ ادھ موا ہو حکا تھا۔ وہ اسے مار مار کے بہیں تھک رہا تھا۔ یدلے کی آگ تچھ ہی بہیں‬
‫رہی تھی۔ وہ وافعی اسے خان سے مار د ینا خاہنا تھا۔ اب کے جو اس نے یاسط کے ی یٹ‬
‫ی‬‫ی‬‫م ب‬
‫میں یایگ ماری نو وہ خکرا کر رہ گنا تھا۔ اس نے دیکھا۔ بپشری رو یں ھی شارپہ شاکت‬
‫ک‬ ‫ک‬‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫ھی نے آواز رو رہی ھی۔ یاسط کی یاک سے جون بہہ ال تھا۔ وہ لڑ ھڑا کر گرا تھا۔‬
‫میرا دل خاہنا ہے کہ شاری دینا گویگی ہو خاۓ اور پس تم نولتی رہو۔ تم نولتی رہو اور "‬
‫" میں سینا رہوں‬
‫ان ففروں کی یازگست تھی۔ وہ ہپسی۔ وہ کھلکھالنی ہپسی۔ وہ کھنکھنانی ہپسی۔‬
‫وہ لڑکا اشکے سیتے پہ چڑھا اشکے میہ پہ مکے ماریا خال گنا تھا۔ وہ ہولے ہولے ا یتے جواس‬
‫کھویا خا رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 131‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تمہیں ییہ ہے میں اب ہر روز ا یتے رب کا شکر ادا کریا ہوں کہ اس نے مچھے پہ دو "‬
‫ی‬
‫آ کھیں دیں کہ میں تمہیں دیکھ شکنا ہوں‪ ،‬پہ دو کان تمہیں شن شکنا ہوں اور پہ دل جو تم‬
‫" سے مجیت کریا ہے۔۔۔۔۔۔‬
‫آچری م نظر جو اس نے دیکھا وہ پہ تھا کہ اس لڑکے کو اس کے دوسیوں نے کندھوں پہ‬
‫اتھا رکھا تھا اور وہ جوسی سے سرشار ئعرے لگا رہے تھے۔ آچری آواز جو اس نے ستی وہ‬
‫ش ی‬
‫عمر کے دوڑنے قدموں کی تھی۔ اشکے ئعد ا کی آ یں یند ہونی لی تی یں۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اماں پرے میں اشکے لیتے کھانے کا شامان رکھ کر اسے کھالنے آنی تھیں۔ وہیں اشکے یاس‬
‫فرش پہ بییھ کر ابہوں نے نوالہ نوڑا اور اشکے میہ میں ڈاال تھا۔‬
‫میرا تیر زیدہ ہے۔۔۔۔۔ وہ مرا بہیں ہے۔۔۔۔ ہے یاں اماں ؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔ میرا "‬
‫" مرئضی زیدہ ہے یاں۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 132‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ک‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ب ی‬
‫وہ آس تھری ئظروں سے ا ہیں د تی نوجھ رہی ھی۔ ا ھی ل وہ دو غور یں کسی کام‬
‫ب‬
‫سے آئ تھیں۔ اسے دیکھا نو پرجم سے یابیں کرنے لگیں۔‬
‫ہاۓ یب چاری۔۔۔ کنا ئصیب ہے اسکا۔۔۔۔ بہلے سوہر نے جھوڑ دیا تھر تیر تھی "‬
‫" مرگنا۔۔۔۔‬
‫اس نے جویک کر سر اتھایا اور ابہیں دیکھا‬
‫" میرا تیر زیدہ ہے۔۔۔۔ میرا مرئضی زیدہ ہے۔۔۔۔ "‬
‫وہ ییھر گئ اور ان پہ جھیٹ پڑی تھی۔ ایک کا یازو قانو کرلنا اور یاچیوں سے کھال کھشوٹ‬
‫ڈالی تھی۔‬
‫ہاۓ ہاۓ۔۔۔۔ پہ نو ڈیگر ین گتی ہے۔۔۔ اسے یاگل خانے میں جمع کرواؤ۔۔۔۔ پہ نو "‬
‫" مار دے گی سب کو۔۔۔۔ ہاۓ ہللا میری یاں (یازو )۔۔۔۔‬
‫اب وہ اماں سے نوجھ رہی تھی۔ وہ سر جھکا کر اگال نوالہ نوڑنے لگیں۔‬
‫" ینا یا اماں۔۔۔۔ وہ جھوٹ نولتی ہیں یاں۔۔۔۔ میرا تیر زیدہ ہے یاں ؟؟؟؟؟ "‬
‫ابہوں نے ہولے سے اینات میں گردن ہالدی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 133‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہاں دھی رانی تیرا تیر زیدہ ہے۔۔۔۔ وہ نو تھال چ نگا ہے۔۔۔۔۔ ہاں وہ تھنک ہے۔۔۔۔۔ "‬
‫"‬
‫اشکے چہرے پہ مسکراہٹ تھنل گتی تھی۔‬
‫مچھے ییہ تھا۔۔۔۔ میرا تیر۔۔۔۔ وہ تھنک ہے۔۔۔۔ اسے کچھ بہیں ہوگا۔۔۔۔۔ میں "‬
‫" اسے کچھ ہونے بہیں دوں گی۔۔۔۔ وہ میرا۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ بہت دپر یک پڑپڑانی رہی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاسط نے تھاری ییونوں کو تمشکل اتھایا تھا۔ وہ م نظر عیر واصح شا تھا۔ وہ آواز خانی بہچانی‬
‫تھی۔ وہ چہرہ تھی اسے یاد تھا جو اس پہ جھکا ہوا تھا۔ وہ شارپہ تھی۔‬
‫" یت۔۔۔۔۔۔ تم۔۔۔۔۔ تھ۔۔۔۔۔ یت۔۔۔۔ تھنک۔۔۔۔۔ "‬
‫اگلی یار اسے ہوش آیا نو وہ ہسینال کے اس کمرے میں ینڈ پر تھا۔ اشکے یازو پہ ڈرپ لگی‬
‫ہونی تھی اور وہ بہت سی یالیوں میں اِ لچھا ہوا تھا۔‬
‫" یاسط۔۔۔۔۔ نو تھنک ہے ؟؟؟؟؟ درد نو بہیں ہو رہا ؟؟؟؟ ڈاکیر کو یالؤں ؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 134‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عمر اس پہ جھکا نوجھ رہا تھا۔‬
‫وہ ییم عیودگی میں تھا۔‬
‫" سس۔۔۔۔۔ شا۔۔۔۔ شاری۔۔۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ کک۔۔۔۔۔ کہاں "‬
‫" وہ تھنک ہے۔ اتھی یاہر گتی ہے۔ نو ییپسن یا لے۔ سب تھنک ہے "‬
‫رات گتے وہ ہوش میں آیا تھا۔ اب کے اشکی خالت بہیر تھی۔ عمر سے یابیں تھی کی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬
‫تھیں۔ شارپہ اسے د تی رونی رہی ھی۔ اس نے ہاتھ پڑھا کر اسکا ہاتھ ھی تھاما تھا۔‬
‫ھ‬
‫" مچھے معاف کر د ینا یاسط میری وچہ سے۔۔۔۔ "‬
‫" سش۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اس نے دھیمے سے کہا تھا۔‬
‫مچھے معاف کریا۔۔۔۔ مم۔۔۔۔۔۔میری وچہ سے تمہیں۔۔۔۔۔ مچھے۔۔۔۔۔۔ مچھے معاف "‬
‫" کریا شا۔۔۔۔ شارپہ۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 135‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس نے ینگ کو دا ہتے کندھے پہ می نقل کنا اور دروازے پہ دسنک دی تھی۔ بپشری‬
‫دسنک پہ مالزمہ نے دروازہ کھوال تھا۔‬
‫غ‬
‫السالم لنکم چی۔۔۔۔ میں اپشورپس کمیتی کی طرف سے مارکیینگ کے لیتے آیا ہوں‪ ،‬کنا "‬
‫" ڈاکیر زین گھر پہ ہیں ؟؟؟؟؟؟‬
‫مالزمہ نے ئفی میں سر ہالدیا‬
‫" بہیں چی وہ نو اس وقت کلینک میں ہونے ہیں "‬
‫اجھا تھر ایکی مشز نو ہوں گی یاں۔۔۔۔ آپ ابہیں ینا یتے۔۔۔۔ میں زیادہ وقت بہیں "‬
‫" لوں گا۔۔۔۔ پس یاتچ میٹ۔۔۔۔۔۔‬
‫مالزمہ خلی گتی اور تھوڑی دپر میں لونی تھی۔‬
‫" آپ آ خابیں "‬
‫وہ اشکی قنادت میں خلنا ڈراینگ روم یک آیا تھا۔ تھوڑی دپر میں ہی جمیہ گود میں وہ تچہ‬
‫اتھاۓ ایدر آنی تھی۔ ئظاہر اسے دیکھتے‪ ،‬اسی سے یابیں کرنے عناس کا شارا دھنان تچے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 136‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کی طرف تھا۔ وہ کن ایکھ یوں سے اسے ہی دیکھنا خا رہا تھا۔ دس میٹ ئعد خب وہ اسے‬
‫الوداعی جملے کہہ کر ئکلتے کو تھا نو اس نے نوجھا تھا۔‬
‫" میم پہ آئکا بینا ہے ؟؟؟؟ "‬
‫جمیہ مسکرانی‬
‫" چی "‬
‫" ماشاءہللا پڑا ینارا ہے۔ اسکا یام کنا ہے ؟؟؟ "‬
‫" اشامہ "‬
‫عناس اب اسے تچے کو مجیت سے دیکھ رہا تھا۔‬
‫میم اِ ف نو ڈویٹ مابینڈ میں اس کیوٹ سے تچے کی ئصوپر لے لوں۔ دراضل میری "‬
‫وائف کو تچے بہت پسند ہیں۔ ہماری نو اوالد بہیں ہے لنکن وہ ئصاوپر دیکھ کر جوش ہو‬
‫" خاۓ گی‬
‫اسے ییہ تھا کہ جمیہ کی دکھتی رگ کوپسی ہے۔ ایتی رپشرچ نو وہ کر حکا تھا اور پہ یات اسے‬
‫ییہ خل خکی تھی کہ وہ تچہ ایڈاینڈ تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 137‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" صرور "‬
‫جمیہ نے جوشدلی سے کہا تھا۔ عناس نے خلدی سے ا یتے قون پہ اشکی ئصاوپر ینانی‬
‫تھیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ دن ئعد ئعد ڈسچارج کردیا گنا تھا۔ زجم تھر رہے تھے۔ جوبیں مندمل ہو رہی تھیں۔ وہ‬
‫و پسے تھی مصیوط اعصاب اور یندرست جسم کا اپسان تھا۔ وہ نو دل کا معاملہ تھا جو خپ‬
‫خاپ بینا رہا تھا ورپہ وہ ابہیں ینایا کہ لڑانی ہونی کنا ہے۔‬
‫اب تھی وہ خپ خاپ پسیر پہ دنوار سے ینک لگاۓ بییھا تھا خب عمر اشکے یاس آ بیی ھا۔‬
‫" کنا سوچ رہا ہے یار ؟؟؟ "‬
‫میں یدلہ لوں گا اس سے۔۔۔۔ اس سب کا جمنازہ اسے تھگینا پڑے گا۔۔۔۔ اس نے "‬
‫" مچھ سے ی نگا لنکر اجھا بہیں کنا۔۔۔۔‬
‫عمر نے نے ئقیتی سے اسے دیکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 138‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫رینلی ؟؟؟ وافعی نو پہ سب کہہ رہا ہے ؟؟؟ اینا سب ہونے کے ئعد تھی نو پہ کہہ رہا "‬
‫" ہے ؟؟؟؟‬
‫وہ زرا رکا تھا۔‬
‫اتھی کونی کشر رہ گتی ہے ماری یٹ میں ؟؟؟ اتھی تھی کونی تھگنان تھگینا یافی ہے ؟؟؟ "‬
‫"‬
‫" نو اور کنا کروں ؟؟؟؟ "‬
‫یاسط نے درستی سے کہا تھا۔‬
‫خاموش ہاتھ پہ ہاتھ دھر کے بییھا رہوں ؟؟؟؟ پزدلوں کی طرح مار کھانے کے ئعد خپ "‬
‫" ہو خاؤں ؟؟؟؟؟؟‬
‫اس نے ئفی میں سر ہالیا۔ عمر نے اسے رشان سے کہا تھا‬
‫ئعض دفعہ پزدلی دکھایا بہادری ہویا ہے یاسط۔ کمزور پڑ خایا ہر دفعہ اجمقوں کی پسانی "‬
‫" بہیں ہونی ہے۔ ہر خیز کا خل یدلہ بہیں ہویا۔‬
‫یاسط خپ رہ گنا تھا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 139‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نو نے اسے مارا‪ ،‬اس نے تچھے۔۔۔ اب نو اسے مارے گا تھر وہ تچھے۔۔۔۔ پس بہی کریا "‬
‫" رہے گا ہمپشہ یک ؟؟؟؟‬
‫وہ زرا رکا‬
‫تھنک ہے پہ سب ہی کریا ہے نو اتھی بہاں بییھ کر جساب کر لے کہ اس لڑانی میں "‬
‫" نو کنا کنا کھو شکنا ہے اور تیرے یاس داؤ پہ لگانے کو کنا کنا ہے ؟؟؟؟؟‬
‫" ابہوں نے مچھے کمزور خان کر شارپہ پہ ہاتھ ڈاال عمر۔۔۔۔۔ "‬
‫ابہیں دویارہ پہ کرنے پہ مت اکسا۔۔۔۔ کمیتے کی عزت اشکی کمینگی سے تجتے کے لیتے "‬
‫کی خانی ہے۔۔۔۔ یاسط یدلے کی آگ پس راکھ یندا کرنی ہے‪ ،‬ای نقام کی زمین پہ گالب‬
‫" بہیں اگا کرنے۔۔۔۔۔‬
‫یاسط خاموش رہ گنا تھا‬
‫پس پہ سب چیم۔۔۔ پہ مار ی یٹ جھگڑا پس۔۔۔۔ نو کچھ دنوں کے لیتے اس سب سے "‬
‫" دور خال خا۔۔۔۔‬
‫وہ زرا رکا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 140‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یلکہ دور کیوں‪ ،‬نو گاؤں خال خا۔۔۔۔ و پسے تھی سیریگ پریک ہوی یوالی ہے۔۔۔ دو ہفیوں "‬
‫" کی یات ہے‪ ،‬تیرا ذہن تھی فرپش ہو خاۓ گا۔۔۔۔‬
‫عمر نے جوش سے کہا تھا۔‬
‫" تھنک ہے۔۔۔ نو تھی شاتھ خلے گا میرے۔۔۔۔ "‬
‫" میں کس جوسی میں ؟؟؟؟؟ "‬
‫عمر نے اسے دیکھا تھا۔ یاسط نے کندھے احکاۓ تھے۔‬
‫" جس مرضی جوسی میں سمچھ لے۔۔۔۔۔ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫م‬‫ط‬‫م‬
‫وہ ین ھے۔‬
‫جمیہ کو ایک اجھی مصروق یت مپشر آگتی تھی۔ شارا دن وہ اشامہ (تچہ )کے شاتھ لگی‬
‫تھی۔ اشکے کیڑے جونے کھایا یالیا سییھالنا‪ ،‬کسی اور خیز کے سوچتے کا اب چنال تھی‬
‫بہیں آیا تھا۔‬
‫" اب نو جوش ہو یاں ؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 141‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس دن تھی خب وہ اسے ینڈ پہ لیتے‪ ،‬اشکے شاتھ کھنلتے میں مصروف تھی نو ڈاکیر زین‬
‫نے نوجھا تھا۔‬
‫" ہاں۔۔۔ بہت جوش۔۔۔۔ "‬
‫تچہ قلقاریاں مار رہا تھا۔‬
‫" اب نو ہمارا وقت تھی ان مخیرم کو ہی ملتے لگا ہے "‬
‫وہ مصیوعی حقگی سے کہتے یاس آ بیی ھے تھے۔‬
‫ُ‬
‫" دیکھو نو۔۔۔ یایا متے سے ل رہے یں۔۔۔۔ "‬
‫ہ‬ ‫خ‬

‫وہ کھلکھالئ تھی۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫پرین تیزی سے تیڑی پہ دوڑنی آگے کو خا رہی تھی اور وہ م نظر یبچھے کو تھاگے خا رہے‬
‫تھے۔ یاسط اور عمر آ متے شا متے بیی ھے تھے۔ عمر بہت پرجوش شا تھا۔ وہ زیدگی میں بہلی یار‬
‫کسی گاؤں میں خا رہا تھا نو اشکے لیتے اسکا جوش و چروش دیدنی تھا۔ یاسط اسے جھونی جھونی‬
‫یابیں ینا رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 142‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یلو خییز اور ہلکی پراؤن سرٹ میں وہ بہلے کی پسیت بہت بہیر تھا۔ چہرے کے زجموں‬
‫کے پسان آہسیہ آہسیہ مندمل ہونے خا رہے تھے۔ اسکا چہرہ کمزور اور کمالیا ہوا شا نو تھا‬
‫لنکن ییمار بہیں رہا تھا۔‬
‫آنے سے بہلے وہ شارپہ سے مل کر آیا تھا۔‬
‫ہاں شاید تھاگ رہا ہوں میں۔ ہاں شاید پزدلی ہے۔ ہاں شاید عمر کہنا ہے۔ خا رہا ہوں "‬
‫لنکن واپس آنے کے لیتے۔۔۔۔۔ تم سے دور خا رہا ہوں لنکن تمہارے لیتے خا رہا ہوں‬
‫" شارپہ۔۔۔۔‬
‫اس نے پرین کے دروازے میں کھڑے ہو کر اسے ہاتھ ہالیا تھا۔‬
‫" میں تمہارے لیتے خلد لوٹ کر آؤں گا شارپہ "‬
‫وہ خاموش رہی تھی۔ خایتی تھی اسکا اتھی کے لیتے خلے خایا ہی تھنک ہے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" غادل شابیں نے پڑا طلم کنا ہے چی ماہ نور نی نی کے شاتھ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 143‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫خلیمہ نے یاسف سے کہا تھا۔ عناس اشکے شا متے ہی خاریانی پہ بییھا اسے خاموسی سے‬
‫دیکھ رہا تھا۔‬
‫وہ اپسی بہیں تھیں چی۔ ا یتے اجھی غادنوں کی‪ ،‬پڑے سو ہتے دل کی تھیں چی وہ۔ اینا "‬
‫پڑا الزام۔۔۔۔ نوپہ نوپہ۔۔۔۔ میں نو چی ایکی سراقت کی فسم دے شکتی ہوں۔۔۔ پڑا طلم‬
‫" ہوا۔۔۔۔‬
‫" اس تچے کا کنا ہوا ؟؟؟؟ "‬
‫غادل نے نوجھا تھا‬
‫کمزور تھا چی۔ وقت سے بہلے ہوگنا تھا یاں۔ ماہ نور نی نی نو اسے ہیھ کا جھاال ینا کر رکھتی "‬
‫" تھیں۔ اب ایتی سی خان کو ماں سے خدا کرو گے نو وہ کپسے رہ شکنا تھا‬
‫وہ پرجم تھرے لہچے میں نولتی خا رہی تھی‬
‫اس دن صبح صبح میں جویلی پہ ہی تھی خب اشکی طی نعت چراب ہوگتی تھی۔ غادل "‬
‫شابیں اسے شہر لے گتے ڈاکیر کے یاس۔ دن دس گنارہ تچے آۓ نو اس تچے کی الش‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 144‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کفن میں لیتی تھی۔ وہیں سے فیرسنان لے گتے اور دقنا دیا۔ ماہ نور یاچی کے انو تھی آۓ‬
‫" تھے اس دن رات کو۔۔۔۔۔ پڑا رو رہے تھے چی‬
‫عناس سوچ میں پڑ گنا تھا۔‬
‫میں نو چی بہت دکھی رہتی ہوں ان کے لیتے۔ ائکا تھی ییہ خال کہ وہ ییمار ہوگتی ہیں۔ "‬
‫" ہاۓ۔۔۔ تچے کے ئعیر کپسے کونی ماں تھلی چنگی رہ شکتی ہے۔۔۔۔‬
‫عناس نے سر اتھایا‬
‫" خالہ تم میرا ایک کام کر دو گی۔۔۔۔ ؟؟؟؟ "‬
‫" کنا کام تیر ؟؟؟؟ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جویلی کا پڑا دروازہ کھال ہی تھا۔‬
‫یاسط نے ینگ کندھے پہ ڈاال اور ایدر داخل ہوا تھا۔ عمر اشکے یبچھے ہی تھا۔‬
‫دروازے سے ایدر داخل ہونے ہی وہ پڑا کچا صحن تھا جس میں کناریاں موسمی سیزنوں اور‬
‫تھولوں سے لدی ہونی تھیں۔ تھلدار اور شاپہ دار درخت تھے۔ وہ دونوں شاتھ شاتھ خلتے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 145‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہوۓ ایدر پڑے داالن میں داخل ہوۓ تھے۔ وہیں پرآمدے کے سیون کے یاس اسے‬
‫وہ دکھانی دی تھی۔‬
‫یاسط خیرانی سے دیکھنا آگے پڑھا تھا۔ وہ دونوں گھییوں میں سر د یتے‪ ،‬سیون سے ہی ینک‬
‫ی‬‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ی‬‫ب‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫لگاۓ‪ ،‬سر جھکاۓ ھی ھی۔ یاسط ہولے ہولے لنا ا کے یاس آ یھا اور نے تی‬
‫سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫" نور۔۔۔۔۔۔۔ "‬
‫اشکے خلق سے آواز یک بہیں ئکل شکی تھی۔ وہ تھتی تھتی ئظروں سے اشکی یایگ میں‬
‫یندھی وہ زتخیر دیکھ رہا تھا۔ آہٹ پہ ماہ نور نے سر اتھایا تھا۔‬
‫وہ اسے بہچان یک بہیں سکا تھا۔‬
‫ی‬
‫یکھرے الچھے یال۔۔۔۔ خلفہ زدہ آ یں۔۔۔۔ تیڑی مے ہویٹ۔۔۔۔۔ سو ھی کھال۔۔۔۔‬
‫ک‬ ‫ج‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫" نور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 146‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ کونی خانور نو بہیں ہے یایا چی !اسے ک یوں ا پسے ڈیگروں کی طرح یایدھ کے رکھا ہے "‬
‫" آپ نے ؟؟؟‬
‫وہ ت ھٹ پڑا تھا۔‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ی‬
‫اور کنا کرنے تیر ؟؟؟ وہ نے قانو ہو کر گھر سے تخوں کے ھے تھاگ خانی ھی۔ کونی "‬
‫چ‬
‫اشکے قانو میں آ خایا نو اشکو زجمی کر د یتی تھی۔ ا پسے میں اسے نوبہی کپسے جھوڑ د یتے ؟؟؟‬
‫زمانے کا نو تچھے ییہ ہے۔۔۔ وہ جوان لڑکی نوں کھلے سر تیر کے گلی میں تھرنی‬
‫" ہونی۔۔۔۔۔۔ خانور تھوڑے ہیں بہاں ؟؟؟؟‬
‫" تھر تھی یایا چی۔۔۔۔۔ "‬
‫اسکا دل کٹ کر رہ گنا تھا اسے نوں دیکھ کر۔ وہ نو کپسی زیدگی سے تھرنور لڑکی ہوا کرنی تھی۔‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫اشکی وہ کائفنڈیٹ‪ ،‬پڑھی ھی جو صورت کزن جو مپشہ سے ا کی آ ینڈ ل رہی ھی۔ لڑکی‬
‫ی‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ئ‬
‫ہونے ہوۓ تھی‪ ،‬اس گاؤں سے ہونے ہوۓ تھی وہ کالج یک گتی تھی۔ اور اب‬
‫وہ۔۔۔۔۔۔‬
‫" مچھے کچھ کیوں بہیں ینایا ؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 147‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اگال گلہ اس نے ماں سے کنا تھا۔‬
‫" اس پہ اور آپ سب پہ اپسی قنامت گزر گئ اور مچھے ینایا یک بہیں۔ "‬
‫" ہم تچھے پرپسان بہیں کریا خا ہتے تھے تیر "‬
‫ابہوں نے رشان سے کہا تھا‬
‫" پرپسان ہویا‪ ،‬الغلم نو یا رہنا۔۔۔۔ "‬
‫وہ نے پسی سے نوال تھا‬
‫اور اشکے لیتے پرپسان ہویا فرض تھا میرا اماں۔ وہ کینا پرپسان ہونی میرے لیتے۔ اس نے "‬
‫کینا بہیں کنا میرا۔ ییماری میں‪ ،‬ا یتے بییروں کے دوران بہلے مچھے پڑھایا۔ مچھے قوق یت دی‬
‫" ا یتے سب تھاییوں پہ۔ اس کے لیتے میں پرپسان ہو تھی خایا نو کنا۔۔۔۔‬
‫وہ خپ رہ گییں‬
‫" آپ سب نے پڑی زیادنی کی میرے شاتھ اماں "‬
‫وہ ابہیں دیکھ کر رہ گنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 148‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اجھا عصہ یا کر۔۔۔ ایتی دور سے آیا ہے اور انے ہی کلیتے لگا۔۔۔ خل تیر کھایا "‬
‫" کھالے۔۔۔ وہ تیرا دوست تھوکا ہی ہے۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫یاسط نے اشکے تیروں سے وہ زتخیر ہولے سے کھول دی تھی۔ اسے غلبچدہ کنا نو دیکھا۔‬
‫اشکی یایگ پہ دور یک وہ زتخیر اینا پسان جھوڑ گتی تھی۔ کھال الل سے سناہ پڑنے لگی‬
‫تھی۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫یاسط کی آ یں ڈیڈیا تی یں۔‬
‫" نور۔۔۔۔ اتھیں۔۔۔۔ خلیں۔۔۔۔ "‬
‫اس نے ہولے سے شہارا دیکر اسے اتھایا اور صحن میں ایک طرف یتے واش بپسن یک الیا‬
‫تھا۔ ہولے ہولے اشکے ہاتھ اور میہ دھالیا تھا۔‬
‫" کھایا کھاؤ گی یاں۔۔۔ خلو۔۔۔ ہم شاتھ کھابیں گے۔۔۔۔ "‬
‫وہ اشکے شاتھ ہی کمرے میں آنی تھی۔ اماں نے کھایا لگا دیا تھا۔ وہ چنانی پہ تچھے دسیرجوان‬
‫ب‬
‫پہ اشکے شاتھ ہی ییھی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 149‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ تچہ پڑوس سے آیا تھا۔‬
‫" امی نے کڑھی تچھوائ ہے خالہ "‬
‫اماں ڈوئگا لنکر یاورچی خانے میں خلی گییں۔ ماہ نور نے اسے دیکھا نو خلدی سے دوڑی‬
‫ہونی یاہر آنی تھی۔‬
‫" مرئضی ؟؟؟؟؟ یت۔۔۔۔ تم میرے بیتے ہو یاں۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ تچہ ڈر گنا تھا۔‬
‫ماہ نور نے اشکی کالنی خکڑ رکھی تھی۔‬
‫" پس میرا تیر۔۔۔۔ بہیں رونے بہیں ہیں۔۔۔ میرا بینا۔۔۔۔ پس۔۔۔ "‬
‫وہ اور گال تھاڑ تھاڑ کے رونے لگا تھا۔ اماں خلدی سے دوڑی دوڑی آ بیں تھیں۔‬
‫" نوری۔۔۔ جھوڑ دے۔۔۔ پہ تیرا مرئضی بہیں ہے۔۔۔۔ نوری جھوڑ۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 150‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ہرگز جھوڑنے کو ینار بہیں تھی۔ وہ جھڑوانے کی کوسش میں نے خال تھیں۔ تچہ چبخ‬
‫چبخ کر رو رہا تھا اور ماہ نور اینا راگ االپ رہی تھی۔ سور کی آواز پہ یاسط یاہر آیا تھا۔ وہاں‬
‫فساد مچا ہوا تھا۔‬
‫ماہ نور۔۔۔ سیو۔۔۔۔ پہ وہ بہیں ہے۔۔۔ مچھے اسکا ییہ ہے۔۔۔۔ میری یات نو "‬
‫" سیو۔۔۔۔‬
‫ماہ نور کو اس نے تحکارا تھا۔ اشکی گرقت میں تچے کا یازو الل پڑیا خال گنا تھا‬
‫" میں تمہیں مرئضی کے یاس لے خاوں گا۔۔۔ اسے جھوڑ دو۔۔۔ اسے خانے دو۔۔۔۔ "‬
‫اس نے تمشکل تچے کا ہاتھ جھڑوایا تھا۔ یی ھری ہونی ماہ نور نے یاسط کی ہی کالنی کو چ نا ڈاال‬
‫تھا۔ ئکل نف کی شدت سے اسکا چہرہ الل پڑیا خال گنا تھا۔ وہ صنط کیتے اسے تحکاریا رہا تھا۔‬
‫میرا بینا۔۔۔۔ وہ خال گنا۔۔۔۔ مچھے اشکے یاس خایا ہے۔۔۔۔ وہ مرا بہیں ہے۔۔۔۔ وہ "‬
‫" وہاں۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔۔‬
‫" پس ہم خلیں گے اشکے یاس۔۔۔۔ پس خپ کر خاؤ۔۔۔۔ سب تھنک ہے۔۔۔۔ پس "‬
‫وہ ہولے ہولے‪ ،‬دھیمے لہچے میں کہنا خا رہا تھا۔ وہ اشکے یازوؤں میں جھول گتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 151‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" پس۔۔۔۔ رویا بہیں۔۔۔ پس۔۔۔۔ "‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫عناس نے خلیمہ سے وہ ینکٹ لنا تھا۔‬
‫و پسے نو مرئضی کی شاری ئصوپریں غادل شابیں نے تھاڑ دی تھیں یا خال دی تھیں۔ پہ "‬
‫" دو ئصوپریں مچھے پڑی مشکل سے ملی ہیں‬
‫" بہت شکرپہ خالہ۔ "‬
‫شکرپہ کی یات بہیں ہے۔ پس اّٰللہ اشکی اور تیری مشکلیں آشان کرے اور پہ جو الزام "‬
‫" ہیں یاں‪ ،‬پہ سب کے شا متے جھونے یایت ہو خابیں‬
‫وہ خلی گتی نو عناس ا یتے کمرے میں آیا تھا۔ اس نے لقافہ کھوال اور وہ ئصاوپر ئکالی‬
‫تھیں۔ ابہیں لیتے لیتے وہ بینل یک آیا تھا چہاں اشامہ کی ئصاوپر پڑی تھیں۔ اس نے‬
‫دو ئصاوپر کو شا متے پراپر میں رکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 152‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مرئضی والی ئصاوپر عمر میں جھونے تچے کی تھیں۔ ریگت میں تھی زرا شا فرق تھا لنکن‬
‫دونوں میں خد درچہ سناہت تھی تھی۔ دونوں ئصاوپر میں تچے کے یابیں گال پہ یاک کے‬
‫یاس پسان تھا اور ما ت ھے پہ آیکھ سے زرا اوپر ایک یل تھا۔‬
‫وہ بہت دپر یک نے ئقین کھڑا ان ئصاوپر کو دیکھنا رہا تھا۔‬
‫نو غادل مفصود۔۔۔۔ پہ تمہاری ایک شازش ہے۔۔۔۔ مچھے بہیں ییہ اس میں اور کون "‬
‫کون شامل تھا لنکن۔۔۔۔ مچھے فسم ہے ا یتے خدا کی‪ ،‬میں تمہیں جھویا یایت کر کے رہوں‬
‫" گا۔۔۔۔۔‬
‫وہ مصیوط لہچے میں نولنا خال گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫دور یک تھنلے کھییوں میں گندم کے یی ھے یی ھے سے نودے سر اتھاۓ کھڑے تھے۔ ان‬
‫میں کہیں کہیں ا یکے سییم کے فظرے یی ھے یی ھے موییوں کی طرح جمک رہے تھے۔ دور‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 153‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مشرق میں زرد زرد روسیناں ایک یتے دن کی نوید سنا رہی تھیں۔ دور یک تھنلے کھییوں پہ‬
‫ُ‬
‫یتے ینلے آسمان میں ان گیت پریدے غول کی صورت میں اڑنے ھر رہے تھے۔‬
‫ت‬
‫وہ یگڈیڈی جویک اتھی تھی۔‬
‫اس پہ دوڑنے قدموں کی آواز نے سنانوں کا گال گھویٹ دیا تھا۔ ماہ نور کو وہ پڑی سی بییری‬
‫ئظر آگتی تھی۔ اب وہ تخوں کی طرح یالناں تچانی‪ ،‬اشکے یبچھے یگڈیڈی پہ دوڑ رہی تھی۔ اشکے‬
‫یبچھے یبچھے مسکرایا ہوا یاسط تھا۔ پریدہ نو اشکے ہاتھ بہیں آیا تھا پر کھ یت کے اجینام پہ ان‬
‫ک‬ ‫ُ‬
‫درچیوں کا جھنڈ صرور دریاقت ہوا تھا۔ آم کے او تچے او تچے تیڑ جو نور سے لدے ھڑے‬
‫تھے۔ ایکی ڈالیوں میں جھتی کویل نے اینا راگ ج ھیڑا تھا۔‬
‫ُ‬
‫" کوووووو "‬
‫ب‬
‫خاموسیوں کی اپسی کی بپسی۔ اس ضدا کے شاتھ زیدگی ایگڑایناں لیتی اتھ ییھی تھی۔‬
‫ُ‬
‫" کووووووووو "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 154‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ تخشس سے سر اتھاۓ‪ ،‬اس پریدے کو کھوچتی‪ ،‬کویل کے شاتھ مل کر چہکار رہی تھی۔‬
‫یاسط نے امرود کی بہتی سے وہ ئکا ہوا تھل غلبچدہ کنا تھا۔ اسے قم نص سے رگڑ کر ضاف کنا‬
‫اور دونوں ہاتھوں میں دیا کر اس رسنلے تھل کے دو یکڑے کیتے تھے۔‬
‫اب وہ مزے سے کھانی آگے یتے یانی کے سقاف کھالے میں تیر ل نکاۓ‪ ،‬یانی کے‬
‫جھییتے اڑا رہی تھی۔ کھالے کے کنارے فظار میں کھڑے‪ ،‬گالنی تھولوں سے لدے آڑو‬
‫کے تیڑ اسے دلخستی سے دیکھ رہے تھے۔ کھالے کے اس یار سیزنوں کا کھ یت تھا۔ فصا‬
‫میں ہری مرچ کی یاس رچی ہونی تھی۔ تماپر کے نودے اچڑ خکے تھے۔ یناز اور لہسن کے‬
‫نونوں پہ یبج یک حکا تھا۔ نود ییہ سر اتھا رہا تھا اور دھیتے پہ بہاریں رفصاں تھیں۔‬
‫" جھم جھم جھم۔۔۔۔۔۔ "‬
‫وہ قلقاریاں مارنی یانی کے جھییتے اڑا رہی تھی۔‬
‫" خلو وہاں خلتے ہیں "‬
‫یاسط نے ہاتھ سے اشارہ کنا۔ وہ خلدی سے اتھی تھی۔ اب وہ دونوں آگے یبچھے‪ ،‬اس‬
‫ینگ تیڑھی میڑھی یگڈیڈی پہ سے ہونے ہوۓ اس ریت کے ینلے یک بہبچے تھے۔ وہ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 155‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تیرنوں کا یاغ تھا۔ سرخ تیروں سے لدے درخت‪ ،‬لمتے تیروں کے تیڑوں کے جھنڈ۔ وہ نوڑ‬
‫نوڑ کر دامن میں تھرنی خا رہی تھی۔‬
‫ینلے کے اس یار ‪ ،‬آلو کا کھ یت تھا۔ دور یک ینلیں تھنلی ہونی تھیں۔ اشکے آچری کنارے‬
‫ُ‬
‫پہ شہیوت کا پڑا اور گھنا درخت آیاد تھا۔ الل اور سناہ نونوں سے لدا ہوا‪ ،‬پریدوں کی آمحگاہ۔‬
‫وہ بہت دپر کھڑا‪ ،‬اسے ہی دیکھنا رہا تھا۔ وہ جو ہر سے تھالۓ‪ ،‬ہر قکر سے آزاد‪ ،‬یانی کے‬
‫ت‬ ‫ُ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ُ‬
‫ی‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫کھالے کے کناروں پہ اگے لے لے ھول جن رہی ھی۔ اسکا دامن ان سب ر گوں سے‬
‫تھر حکا تھا جو اشکی اضل زیدگی میں بہیں تھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫" مچھے تچھ سے ایک صروری یات کرنی ہے "‬
‫ابہیں گاؤں آۓ اتھ دن ہو خکے تھے۔ خار دن ئعد ابہیں واپس لوٹ خایا تھا۔ شام کو‬
‫کھانے کے ئعد وہ اور عمر چہل قدمی کے لیتے ئکلتے والے تھے خب اماں نے اس سے‬
‫کہا تھا۔ وہ خیرانی سے ابہیں دیکھ کر رہ گنا۔ ائکا لہچہ کسی اور ہی ایداز کا تھا۔‬
‫" چی "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 156‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اب وہ ا یکے شا متے تھا۔ ابہوں نے اسے ئغور دیکھا تھا۔‬
‫تچھے ییہ ہے یاسط تیرے یاۓ نے ہمپشہ تچھے ا یتے شگے ُتیروں سے پڑھ کر خاہا ہے۔ "‬
‫ان پہ ہمپشہ تچھے قوق یت دی۔ عند سیرات پہ بہلے تیرے کیڑے جونے نورے کیتے‪ ،‬ہر‬
‫" تھل میوہ بہلے تچھے بہبچایا ہے‪ ،‬وہ ا یتے تخوں سے زیادہ تیرا سگا یاپ رہا ہے یاسط‬
‫" میں خاینا ہوں اماں "‬
‫اسے ایکی کسی یات پہ شک بہیں تھا۔ ایکی ہر یات درست تھی۔‬
‫نو اور میں ا یکے اجسان بہیں ایار شکتے۔ ایک ییوہ غورت اور ایک بییم تچہ۔ ابہوں نے "‬
‫وہ فرض تھی ادا کیتے ہیں تیر جو ا یکے بہیں تھے۔ ابہوں نے وہ وہ کنا ہے‪ ،‬جو کرنے کا‬
‫" کونی سوچ تھی بہیں شکنا۔ ایتی اوالد کا جق دوسروں کو د ینا‬
‫وہ زرا رکی تھیں‬
‫وہ اب ئکل نف میں ہیں۔ ابہیں مدد خا ہیتے یاسط تیر اور وہ ہم کر شکتے ہیں۔۔۔ وہ نو کر "‬
‫" شکنا ہے۔۔۔۔‬
‫ب‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ یا ھی سے ا ہیں دیکھ رہا تھا۔ ابہوں نے رشان سے اشکے ہاتھ یکڑے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 157‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" نو نوری سے شادی کر لے "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ دونوں اس رات واک کے لیتے ئکلے نو یاسط خپ خپ تھا۔ عمر اشکی خاموسی تھایپ‬
‫گنا تھا۔‬
‫" کنا ہوا ؟؟؟ شارپہ یاد آ رہی ہے ؟؟؟؟ "‬
‫اس نے سرارت سے اسے دیکھا تھا۔‬
‫" اپسی کونی یات بہیں ہے "‬
‫" اپسی ہی یات ہے "‬
‫وہ قورا نوال تھا۔‬
‫تیری اماں ایتی سو یٹ ہیں۔ نو کہے نو میں تیرے رستے کی یات خالؤں۔ و پسے نو میں "‬
‫" پروفپسنل وجوال بہیں ہوں لنکن میں پہ کام کر شکنا ہوں۔ پس کچھ فپس لگے گی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 158‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ خپ ہی رہا تھا۔ عمر نے خیرانی سے اسے دیکھا اور سبجندہ ہوا‬
‫" یاسط ؟؟؟ یار کنا ہوا ہے ؟؟؟؟ "‬
‫وہ اتھی تھی خپ رہا تھا‬
‫" نو پرپسان ہے۔ ہے یاں ؟؟؟؟؟ سب تھنک نو ہے ؟؟؟؟ "‬
‫اس نے ہولے سے ئفی میں سر ہال دیا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫گورکن نے عناس کو ئغور دیکھا تھا‬


‫پہ ینڈ بہت جھویا شا ہے کاکے۔ بہاں کونی یات جھتی بہیں رہتی ہے۔ میں نے سنا "‬
‫ہے تیرے اور اس وڈپرے غادل کے یارے میں اور تیرے اس زیانی کے شاتھ خکر‬
‫" کے یارے میں تھی‬
‫وہ زرا رکا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 159‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" اسی تچے کی وچہ سے طالق دی تھی یاں غادل نے ایتی گھر والی کو ؟؟؟؟ "‬
‫عناس نے یاگواری سے اسے دیکھا تھا‬
‫تچھے اس سب سے کنا لینا د ینا خاخا۔ تچھ سے پس میں نے پہ نوجھا ہے کہ اس تچے "‬
‫" کی فیر ینا دے مچھے‬
‫" کیوں؟؟؟؟؟ "‬
‫" وہ الزام اگر سچا ہے نو میں اسکا یاپ ہوا یاں "‬
‫وہ ہپسا‬
‫" نو اسکا ییو (یاپ )ہو ہی بہیں شکنا کہ تچھے اشکی فیر تھی ییہ بہیں ہے "‬
‫عناس خپ رہ گنا تھا۔‬
‫" کیوں صجبح کہہ رہا ہوں یاں میں ؟؟؟؟؟ "‬
‫عناس نے چ یب میں ہاتھ ڈاال اور تھر اس یند میھی سے ہی اس گورکن کا ہاتھ یکڑا تھا۔‬
‫" خاخا آم کھاؤ۔۔۔ تیڑ گیتے بییھو گے نو تھوکے رہ خاؤ گے۔۔۔۔۔ "‬
‫اشکے چہرے پہ مسکراہٹ تیر گتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 160‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کچھ دپر ئعد وہ گورکن کے یبچھے خلنا‪ ،‬ان فیروں کے درمنان سے گزریا مظلوپہ فیر یک خا‬
‫رہاتھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ بہت دپر سے بییھا اسے ہی دیکھ رہا تھا۔‬


‫اتھی صبح ہی صبح اسے دورہ پڑا تھا۔ وہ چبخ چبخ کر نے خال ہوگتی تھی اور ایتی ماں کو تھی‬
‫لہولہان کر دیا تھا۔ تھانی نے یبچ تچاؤ کنا نو اشکی ائگلناں تھی چنا ڈالی تھیں۔ اتھی کل وہ‬
‫جود یایا چی کے شاتھ اسکا معاییہ کروا کے آیا تھا۔‬
‫م‬
‫ڈاکیرز اشکی خالت سے ین یں ھے۔‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫م‬‫ط‬
‫وہ بہیر ہویا ہی بہیں خاہتی چیینل مین۔ وہ ہاتھ یاؤں جھوڑ خکی ہے۔ اگر اپسا ہی رہا نو "‬
‫" وہ ہمپشہ کے لیتے ذہتی مقلوج ہو کر رہ خاۓ گی‬
‫وہ نے پسی سے اسے دیکھ رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 161‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تم کیوں زیدگی سے ایتی حقا ہوگتی ہو ماہ نور ؟؟؟؟ ک یوں ؟؟؟؟ اپسا تھی کنا ؟؟؟؟؟ "‬
‫ایک دینا ہے جو الزام شہتی ہے‪ ،‬ایک دینا ہے جو تخوں کی خدانی شہتی ہے‪ ،‬تم کونی انوکھی‬
‫" نو بہیں ہو‪ ،‬تھر کیوں ؟؟؟؟؟‬
‫اس نے بہت دپر یک سوخا تھا۔‬
‫" وہ بہاں رہے گی نو یدپر ہونی خاۓ گی "‬
‫اشکے کانوں میں اماں کی یانوں کی یازگست تھی۔‬
‫بہاں اشکی یادیں ہیں‪ ،‬وہ سب ئکل نف دہ لمچے ہیں۔ ہم سب اسکا تھنایک ماضی ہیں۔ "‬
‫" وہ بہاں تھنک بہیں ہو گی یاسط‬
‫پہ نو اسے ڈاکیر نے تھی کہا تھا کہ اسکا ماجول یدلنا صروری ہے۔ پہ اشکی صخت کے لیتے‬
‫اجھا یایت ہوگا۔ ایک ینا ماجول‪ ،‬ینا غالفہ‪ ،‬نے لوگ‪ ،‬یتے چہرے‪ ،‬یتی سوجیں اور نئ‬
‫یادیں۔‬
‫میں تچھ پہ ایتی مرضی مسلط بہیں کروں گی تیر۔ پہ میرا ق نصلہ تھی بہیں ہے۔ وہ نو "‬
‫" کرے گا۔ مرضی تیری خلے گی۔ پہ نو پس ایک مشورہ ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 162‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ لمنا شاپس تھر کے رہ گنا تھا۔‬
‫ب‬
‫وہ اشکے شا متے خاریانی پہ ییھی مسلسل کچھ کچھ پڑپڑا رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عمر اس دن یا ستے کے ئعد خاۓ کا کپ لیتے یاہر ئکال نو اماں وہ کیڑے لیتے خاریانی پہ‬
‫ی‬‫ب‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫ھی یں۔ وہ ا کے یاس آ یھا۔‬
‫" آ خا تیر۔۔۔۔ آ دیکھ "‬
‫ابہوں نے مسکرا کر جوشدلی سے کہا اور وہیں اشکی خگہ ینانی تھی۔‬
‫یاسط بہت جھویا شا تھا یب سے اشکی دلہن کے لیتے جوڑ رہی ہوں۔ ہر عند پہ اشکی "‬
‫" ووہتی کے لیتے کیڑا زنور لنکر رکھ لیتی تھی۔ پہ دیکھ کینا سوہنا ہے۔۔۔۔‬
‫وہ اسے دکھانے لگی تھیں۔‬
‫" نوری پہ پڑا سوہنا لگے گا پہ ریگ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 163‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے جویک کر ابہیں دیکھا۔ وہ ایتی کہے خا رہی تھیں‬
‫ئکاح نو شادگی سے ہوگا پر میں ولیمہ نورے ینڈ کا کروں گی۔ میرے اکلونے تیر کی جوسی "‬
‫" ہے۔ میرے تھی نو ارمان ہیں‬
‫" یاسط کی شادی ؟؟؟؟؟ "‬
‫ابہوں نے اجھیتے سے اسے دیکھا‬
‫" لے تچھے بہیں ییہ ؟؟؟؟ "‬
‫اس نے ئفی میں سر ہال دیا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" اور نو نے ہاں کردی ؟؟؟؟؟ "‬


‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫عمر کی آ یں ا ل پڑی یں اور آواز ضدمے سے ھٹ رہی ھی۔‬
‫یاسط نے سر جھکا لنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 164‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" میرے یاس اور آپسن تھا کنا ؟؟؟؟؟ "‬
‫وہ اسے دیکھ کر رہ گنا‬
‫" یت۔۔۔۔۔ نو۔۔۔۔۔ ا پسے ۔۔۔۔۔ مم۔۔۔۔ میرا مظلب۔۔۔۔ "‬
‫اسے سمچھ بہیں آیا کہ وہ اسے کہے کنا۔ وہ تھی سر یکڑ کے اشکے یاس بییھ گنا تھا۔‬
‫ابہوں نے ہمپشہ مچھے دیا ہے عمر‪ ،‬کیھی مچھ سے مائگا بہیں ہے۔ ہمپشہ ضلے کی پرواہ "‬
‫کیتے ئعیر۔ اب تھی ایکی جواہش‪ ،‬ایکی مجیوری ا یکے ایدر ہی کہیں خالنی رہتی ہے پر وہ اشکی‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫" آواز مچھ یک بہیں بجتے د یتے یں۔ وہ مچھ سے ھی ھی یں یں گے۔‬
‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫وہ ہولے سے دھیمے لہچے میں نول رہا تھا۔‬
‫پہ شاید وہ فرض ہے جو مچھ پہ فرض بہیں ہے لنکن میں نے ادا بہیں کنا نو گنہگار ہو "‬
‫" خاؤں گا۔‬
‫جَ جَ‬
‫عمر اسے دیکھ کر رہ گنا تھا۔ خال یوں سے ھن ھن کر آنی دھوپ ا کے چہرے پہ پڑ رہی‬
‫ش‬
‫تھی۔‬
‫" اور شارپہ ؟؟؟؟؟؟ اسکا کنا ؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 165‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ خاموش رہ گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سناہ آسمان جپسے کسی مصور کا کییوس تھا جس پہ آپسنازی نے ئقش و ئگار ینا کر سچا دیا‬
‫تھا۔ آسمان پہ دور یک روسیناں تھول نونوں کی صورت میں تھنل گییں اور اشکے جسن کو‬
‫دویاال کر گتی تھیں۔‬
‫مخیرم یاسط ولد ئظر جسین‪ ،‬کنا آیکو ماہ نور ولد م نظر جسین کے شاتھ ئکاح ئغوض یاتچ "‬
‫" نولے سویا قیول ہے ؟؟؟؟؟‬
‫‪،‬ماہ نور نے دیکھا وہ سفند ڈو یتے کو سر پہ ڈالے جس پہ سرخ تھول یتے ہوۓ تھے‬
‫مسکرانی ہونی ہاتھ میں بہتے گحروں سے کھنل رہی تھی۔‬
‫" قیول ہے "‬
‫ذہن کے پردوں پہ وہ م نظر اتھرا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 166‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ یارنی کی شام۔۔۔ شارپہ۔۔۔۔ وہ چہرہ۔۔۔ وہ مسکراہٹ۔۔۔۔ وہ ئظریں۔۔۔۔ وہ‬
‫ادا۔۔۔۔‬
‫موالیا ضاخب اتچاب دوہرا رہے تھے۔‬
‫" قیول ہے "‬
‫م نظر یدال‬
‫وہ ِریگ میں پڑا تھا۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬ ‫ک‬ ‫ئ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫ن‬
‫جون۔۔۔۔ یند ہونی آ یں۔۔۔۔ ل ف۔۔۔۔ دور وہ۔۔۔ رونی ہونی آ یں۔۔۔۔۔‬
‫" کنا آیکو قیول ہے ؟؟؟ "‬
‫اس نے لمتی شاپس تھری تھی۔‬
‫" میں تمہارے لیتے لوٹ کر آؤں گا شارپہ "‬
‫" قیول ہے "‬
‫اسے اشکی تھنگی ئظریں یاد آنی تھیں اور ای نا وغدہ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 167‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تم میری بہست ہو۔۔۔ تم میرے لیتے خیر ہو۔۔۔۔ تم سے مجیت میرے لیتے ینکی "‬
‫" ہے۔۔۔۔‬
‫ماہ نور ماں سے نوجھ رہی تھی‬
‫مرئضی سویا ہوا ہے یاں۔۔۔۔ سب سور یا کریں۔۔۔ وہ اتھ خاۓ گا۔۔۔۔ میرے تیر "‬
‫" کی بیند پڑی کچی ہے۔۔۔۔ ہولے۔۔۔۔‬
‫اب دغا ہو رہی تھی۔ اس نے ہاتھ اتھانے ہی سب سے بہلی دغا جو مایگی تھی وہ ا یتے‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫بہلو میں ھی اس لڑکی کے یتے کا ل صخت ھی۔‬
‫ل‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ رات کسی گناہگار کے اعمال جپسی تھی۔ نے تچاشا سناہ اور ڈراؤنی۔ شارا گاؤں‬
‫ایدھیرے میں ڈویا ہوا تھا۔ و ففے و ففے سے کیوں کے تھو یکتے کی آوازیں آنی تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 168‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس دنے یاؤں خلنا ہوا فیرسنان کی دنوار یک آیا تھا۔ بہلے اس نے ا یتے ہاتھ میں موجود‬
‫شامان کا تھنال ایدر تھی نکا اور تھر وہ جھونی سی خار دنواری تھالیگ کر ایدر کود گنا تھا۔ اس‬
‫نے اتھ کر کیڑے جھاڑے اور یاکٹ میں سے وہ یارچ ئکال کر ان کی تھی۔‬
‫ایدھیرے اس روستی کی لہر سے ہارنے لگے تھے۔‬
‫اب وہ تھنال اتھاۓ‪ ،‬یارچ سے راسیہ روشن کریا ہوا خا رہا تھا۔ اشکی میزل وہ فیر تھی جو کل‬
‫ب‬
‫گورکن نے اسے دکھانی تھی۔فیر کے یاس بچ کر اس نے یارچ اجیناط سے ر ھی اور لے‬
‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ہ‬

‫میں سے کدال ئکالی تھی۔‬


‫سنانے میں کدال کے زمین سے یکرانے کی آواز دور یک گوتج رہی تھی۔ وہ ا یتے کام میں‬
‫لگا ہوا تھا۔ دور کھییوں سے گنڈروں کی آوازیں انی سنانی دے رہی تھیں۔ کیھی کہیں یلیوں‬
‫کی عراہٹ خاموسی کے تجتے ادھیڑ د یتی تھی۔ وہ مسلسل اس فیر کی متی ہنانے میں لگا‬
‫رہا تھا بہاں یک کہ کدال کسی سخت خیز سے یکرایا تھا۔‬
‫وہ یانوت تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 169‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے خلدی سے کدال رکھی اور اگے پڑھ کر وہ یانوت کھیبچا۔ وہ اسے ئکال کر وہیں فیر‬
‫کے یاس رکھ حکا تھا۔ اب اس نے یاس رکھی یارچ اتھائ اور یانوت کو کھول کر ایدر روستی‬
‫ڈالی تھی۔‬
‫ُ‬
‫سفند کفن کی خادروں میں لینا وہ کیڑے کا ی ال تھا۔‬
‫ن‬
‫وہ اسے ہاتھ میں یکڑے بہت دپر یک زمین پہ بییھا رہ گنا تھا۔‬
‫غادل۔۔۔۔ پہ کنا کھنل ک ھنال ہے تم نے ؟؟؟؟؟ ایک گود اخاڑ دی‪ ،‬کتی زیدگناں پریاد "‬
‫" کردیں‪ ،‬ک یوں ؟؟؟؟؟؟‬
‫رات کسی راز کے اپسی تھی۔ سناہ پردوں میں جھتی ہونی۔ دور ایک یار تھر سے خانوروں‬
‫کے رونے کی آوازیں‬
‫سنانی دی تھیں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 170‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬

‫ا یتے قل یٹ کے شا متے بہبچ کر عناس نے ینگ فرش پہ رکھا اور الک میں خانی گھمانی‬
‫تھی۔ دروازہ چرر کی آواز سے کھلنا خال گنا اور وہ یاگوار سی یند گھر کی نو اشکی یاک سے یکرانی‬
‫تھی۔ دروازے پہ مکڑیاں خالے ین خکی تھیں۔‬

‫وہ خالے ہنایا ایدر آیا۔ شارا قل یٹ ایدھیرے میں ڈویا ہوا تھا۔ اس نے بین آن کنا۔ الیٹ‬
‫روشن بہیں ہونی تھی۔ اس نے قون ئکاال اور اشکی قلپش آن کی۔ فرش پہ متی کی بہیں‬
‫جم خکی تھیں۔ داخلی دروزے کے یاس یلز‪ ،‬نوپس اور اچنار کا ڈھیر تھا۔ اس نے تچھلے‬
‫خار ماہ سے یل بہیں تھرے تھے۔ تچلی کٹ خکی تھی۔ اور وہ نوپس۔۔۔۔‬

‫اس نے وہ ینکٹ کھوال اور روستی میں دیکھتے لگا۔ اسے خاب سے ئکال دیا گنا تھا۔‬

‫ہمیں ایتی کمیتی کے لیتے کسی مخیتی اور وقت کے یایند اپسان کی صرورت ہے مسیر "‬
‫عناس۔ آپ ہفیوں یناۓ ئعیر آفس سے غایب رہتے ہیں۔ ہماری کمیتی کے لیتے آئکا پہ‬
‫" روپہ ئفصان دہ ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 171‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ خاموش کھڑا رہ گنا تھا۔‬

‫وہ جپسے کسی کھنڈر کے درمنان میں کھڑا تھا۔ گزر خای یوالے وقت میں وہ نو ہر سے پ ِس‬
‫پست ڈال کر پس ایتی ذات پہ لگے داغوں کو دھونے کی قکر میں تھا۔ ہر خیز تھالۓ وہ‬
‫پس اسی میں لگا ہوا تھا کہ کپسے جود کو نے گناہ یایت کر شکنا ہے۔ اس کے سوا اس نے‬
‫ہر سے یناگ رکھی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شامان کے ینگ کو پرین کے فرش پہ اجھال کر وہ جود تھی اوپر چڑھا تھا۔ ماہ نور کو یایا انو‬
‫ینار سے شاتھ لگاۓ ہوۓ تھے‬

‫" میں آؤں گا دھی رانی۔ میں بہت خلد تچھ سے ملتے آؤں گا۔ "‬

‫پرین خل پڑی تھی۔‬

‫اس نے ہاتھ پڑھا کر اسے اوپر کھیبچا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 172‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ سفر ایک یار تھر سے سروع ہو حکا تھا ل نکن مچالف سمت میں۔ اتھی کچھ دن بہلے‬
‫خب وہ گاؤں خا رہا تھا نو اشکے وہم و گمان میں تھی بہیں تھا کہ وہ کپسے اور کنا ہو کر واپس‬
‫لونے گا۔‬

‫‪،‬شہر میں اعچاز تھانی کے ایک دوست کے نوسط سے جھویا شا گھر مل گنا تھا۔ دو کمرے‬
‫جھویا شا کحن‪ ،‬پرآمدہ اور ییھا شا صحن۔ اماں اور خاچی ان کے شاتھ ہی آنی تھیں۔ صقانی‬
‫سیھرانی اور شامان وعیرہ سیٹ کنا تھا۔ صرورت کی ہر سے سے گھر تھر کر وہ واپس خلی‬
‫گتی تھیں۔ اس نے نو اماں کو بہت روکا پر وہ بہیں رکی تھیں۔‬

‫نو خلدی خلدی پڑھانی نوری کر کے اینا گھر ینا‪ ،‬نوکری پہ لگ خا‪ ،‬تھر میں رہوں گی "‬
‫" تیرے شاتھ‬

‫ائکا چی تھی نو مناں کے گھر میں ہی لگنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 173‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ک‬‫ی‬
‫دن میں نوری کی دیکھ تھال کے لیتے مالزمہ تھی۔ وہ کیڑے پرین سب د تی اور یاسط‬
‫ھ‬
‫کے ئعد گھر پہ نوری کا دھنان تھی اشکے ذمہ تھا۔ نوییورستی کے ئعد وہ آیا نو وہ جھتی کر‬
‫خانی تھی۔‬

‫عم ہاسنل میں ہی تھا۔ شارپہ سے وہ مال صرور تھا لنکن ماہ نور کی یایت اس نے کچھ تھی‬
‫بہیں ینایا تھا۔ اسی سب میں ایک ماہ گزر گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" وہ یدل شا گنا ہے قاپزہ "‬


‫ی‬‫م ب‬
‫شارپہ ایتی دوست کے گھر موجود تھی۔ اس وقت وہ دونوں ڈراینگ روم یں ھی یں۔‬
‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ی‬

‫میز خاۓ کے لوازمات سے سچی ہونی تھی۔ شارپہ کی یات پہ اس نے جویک کر دیکھا تھا۔‬

‫" یدل گنا مظلب ؟؟؟؟ "‬

‫وہ الچھی ہونی سی دکھانی دے رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 174‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مظلب وہ خب سے گاؤں سے آیا ہے نو الگ طرح سے پریاؤ کرنے لگا ہے۔ نوییورستی "‬
‫میں تھی خپ خپ ہی رہنا ہے۔ تھر اڈے گھر خانے کی خلدی ہونی ہے۔ وہ عمر کے‬
‫" شاتھ ہاسنل میں تھی بہیں رہنا ہے اب۔‬

‫وہ زرا رکی تھی۔‬

‫ہمارے درمنان کچھ قاضلہ شا آگنا ہے۔ ہماری یات تھی پراۓ یام ہونی ہے۔ بہلے نو "‬
‫ہم گھییوں یابیں کنا کرنے تھے۔ اب نو وہ جپسے بہت مصروف ہوگنا ہے۔ دو بین میٹ‬
‫ئعد وہ قون یند کر د ینا ہے پہ کہہ کر کے دویارہ کریا ہوں اور میں اس دویارہ کی آس میں‬
‫" گھییوں ای نظار کرنی ہوں‬

‫قاپزہ نے رشان سے اسے دیکھا‬

‫شارپہ ہم سب خا یتے ہیں کہ اس نے تمہارے لیتے کینا شہا ہے۔ ہو شکنا ہے پہ سب "‬
‫" تمہارا وہم ہو‬

‫وہ کندھے احکا کر رہ گتی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 175‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" تم اس سے یات کرو۔ نوجھو کہ کونی مسنلہ ہے کنا "‬

‫وہ ہولے سے ہپسی‬

‫" پہ یات کریا ہی نو مسنلہ ہے "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اسے نوییورستی سے خلدی واپس خایا پڑا تھا۔‬


‫چ‬
‫گھر سے مالزمہ کا قون تھا۔ ماہ نور کو شدید دورہ پڑا تھا۔ وہ گھر بہبچا نو وہ رونی تی النی ہونی‬
‫خ‬ ‫ج‬‫ب‬
‫مرئضی مرئضی کر رہی تھی۔ مالزمہ اسے خپ کروانے اور سییھا لتے میں یاکام ہو خکی‬
‫تھیں۔‬

‫وہ۔۔۔ وہ جھوٹ نولنا ہے۔۔۔۔ وہ زیدہ ہے۔۔۔ یت۔۔۔۔ تمہیں ییہ ہے اسکا۔۔۔۔ "‬
‫مچھے میرے تیر کے یاس خایا ہے۔۔۔۔ مچھے اشکے یاس لے خلو۔۔۔۔ مچھے میرے‬
‫" مرئضی کے یاس لے خلو۔۔۔۔‬

‫اس نے پرمی سے اشکے ہاتھ قانو میں کیتے تھے۔‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 176‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہاں مچھے ییہ ہے۔۔۔ وہ تھنک ہے۔۔۔ میں تمہیں لے خاؤں گا اشکے یاس۔۔۔ تم "‬
‫" پس خپ کر خاؤ ۔۔۔ یلکل قکر مت کرو۔۔۔۔۔‬

‫وہ اسے ینار سے تحکارنے ہونے نوال تھا۔ وہ یڈھال سی اشکے شاتھ لگی ہونی تھی۔‬

‫" پس۔۔۔۔ اب رویا بہیں ہے۔۔۔ میں آ گنا ہوں یاں۔۔۔۔ میں بہیں ہوں۔۔۔۔ "‬

‫" یت۔۔۔۔ تم تھی خلے خانے ہو۔۔۔۔ تم تھی خلے خاؤ گے۔۔ "‬

‫وہ شاکت بییھا رہ گنا تھا۔‬

‫ا یتے عرصے میں مرئضی کے غالوہ پہ بہلی یات تھی جو اس نے اشکے میہ سے ستی تھی۔‬

‫" بہیں۔۔۔۔ میں کہیں بہیں خاؤں گا۔۔۔۔ میں بہیں ہوں۔۔۔ "‬

‫وہ دھیمے لہچے میں نوال تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 177‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ کسی کو اعینار بہیں دال شکنا تھا کہ غادل شابیں نے مرئضی کی موت کا جھوٹ نوال‬
‫ہے اور فیر کے یام پہ ڈھویگ کنا ہے۔ اس کی یات پہ کونی اعینار یا کریا۔ ال نا مرئضی کی‬
‫فیر کھودنے کی یاداش میں سب اشکے دسمن ہو خانے۔ اسے ییہ تھا کیڑے کا وہ ینال اشکے‬
‫ا یتے گلے کا کاینا ین شکنا تھا۔ اس سے وہ کچھ تھی یایت بہیں کر شکنا تھا۔‬

‫یایت نو وہ کسی کو پہ سب ینا کر تھی بہیں کر شکنا تھا۔ غادل کو اس سب کی تھنک تھی‬
‫ُ‬
‫پڑ خانی نو وہ اس تچے کو سچ مچ مروا د ینا۔‬

‫اسے کونی ی یوقوفی بہیں کرنی تھی۔ اسے سچ کو ییوت کے شاتھ سب کے شا متے الیا تھا اور‬
‫اشکے لیتے وہ ایک ینا م نصوپہ ینار کر حکا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اس شام ماہ نور کو شاتھ لنکر یاہر ئکال تھا۔‬

‫" خلو ہم آپس کرتم کھابیں گے‪ ،‬تھر یارک میں خابیں گے۔ بہت مزا آۓ گا "‬

‫اسکا تھی دل بہل خایا اور وہ جود تھی فرپش ہویا خاہنا تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 178‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شام ہولے ہولے جود پہ خاوی ہونی رات سے پسنا ہو رہی تھی خب وہ دونوں آپس کرتم‬
‫کے کپ لیتے کھانے ہوۓ‪ ،‬یارک میں بیبچ پہ بیی ھے تھے۔ مدہوش کرنی ہوا شارے دن کے‬
‫تھکے وجود کو راخت تخش رہی تھی۔ وہ اس سے جھونی جھونی یابیں کر رہا تھا۔ وہ رع یت‬
‫سے آپس کرتم کھا رہی تھی خب یاسط نے شارپہ کو دیکھا تھا۔‬

‫وہ ان سے کچھ قاضلے پہ سسدر کھڑی‪ ،‬شاک میں گھری ابہیں ہی دیکھ رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اب وہ اس تچے کی یاک میں تھا۔‬

‫اسے ہر صورت میں ڈی این اے اور یلڈ گروپ کے لیتے اشکے سیمنل خاہییں تھے۔‬

‫اگلے کتی دن یک اس نے ڈاکیر زین کے گھر کی یگرانی کی تھی۔ اسے ا یکے اور جمیہ کے‬
‫معموالت ازپر ہو گتے تھے۔ ڈاکیر زین صبح کلینک خانے نو شام کو لو یتے تھے۔ ائکا مسنلہ‬
‫بہیں تھا۔ مسنلہ جمیہ تھی۔ وہ ایک نوینک خالنی تھی لنکن اس تچے کے ئعد سے وہ‬
‫سب کچھ پرک کر خکی تھی۔ اب وہ گھر پہ ہی ہونی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 179‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫تم نے کہا تھا تم مچھ سے دور میرے لیتے خا رہے ہو۔ تم نے کہا تھا واپس میرے "‬
‫" لیتے لوٹ کر آو گے۔‬

‫وہ نے پسی سے کھڑی اسے دیکھ رہی تھی‬

‫تم لوٹ نو آۓ ہو لنکن بہچان میں بہیں آرہے ہو۔ تم وہ بہیں ہو جو بہاں سے گنا "‬
‫تھا اور میرے ہاتھ میں ایک امند تھما کر گ نا تھا۔ تم وہ بہیں ہو۔ تم نو کونی اور ہی ہو۔‬
‫" ہے یاں یاسط ؟؟؟؟؟‬

‫اشکی آیکھوں سے آپشو بہہ ئکلے تھے۔ اسکا دل کٹ کر رہ گنا تھا۔ وہ خلدی سے اگے پڑھا‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ُ‬
‫ک‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫م‬
‫لک شارپہ۔۔۔۔ یں ھوٹ یں نولنا خاہنا تھا۔۔۔۔ ھے یں ییہ تھا م پسے ری "‬
‫" ایکٹ کرو گی۔۔۔۔ سوری یار۔۔۔۔ یلیز روؤ مت۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔‬

‫" تم نے کہا تھا میں سب سے اہم ہوں۔ کہا تھا یاں "‬

‫" سوری۔۔۔۔ مچھے جن خاالت میں پہ ئکاح کریا پڑا‪ ،‬میرے یاس اور کونی خارہ بہیں تھا "‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 180‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ زرا رکا‬
‫ب‬
‫وہ ا یتے جواس کھو ییھی ہے۔ اسے یاگل ین کے دورے پڑنے ہیں۔ اسے مدد کی "‬
‫" صرورت تھی شارپہ‬
‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ اسے د تی رہ تی‬
‫ی‬‫ی‬‫بہ ک ب‬
‫اور میں ؟؟؟؟ میں تمہارے لیتے ا یتے جواس یں ھو ھی ؟؟؟ یں تمہاری مجیت "‬
‫م‬
‫" میں یاگل بہیں ہو گئ ہوں ؟؟؟؟ مچھے تمہاری مدد کی صرورت بہیں تھی ؟؟؟؟؟؟‬

‫اسکا چہرہ آپشوؤں سے تھ نگا ہوا تھا اور آواز ریدھ خکی تھی۔‬

‫" سوری۔۔۔۔۔ یلیز معاف کردو۔۔۔۔۔ شارپہ۔۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔۔ "‬

‫وہ اور کنا کہنا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 181‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس نے گاڑی میں سے ئکلتے سے بہلے چہرے کو اس پڑے سے ماشک سے ڈھک لنا‬
‫ُ‬ ‫ی‬
‫تھا۔ اب پس اکی آ کھیں ئظر آرہی تھیں۔ وہ خلدی سے گاڑی سے ئکال اور اِ دھر ادھر‬
‫دیکھا۔ سڑک سپسان تھی۔ وہ دنوار یک بہبچا اور اس پہ چڑھتے لگا۔ اگلے ہی لمچے وہ ایدر کود‬
‫حکا تھا۔ اس نے ہولے سے آگے پڑھ کر دروازہ کھول دیا تھا یاکہ واپسی میں اسے مشکل‬
‫کا شامنا یا ہو۔‬

‫اب وہ ہولے ہولے‪ ،‬جھینا جھنایا ایدر آیا تھا۔‬

‫گھر میں خاموسی تھی۔ کحن سے ک ھٹ یٹ کی آوازیں آرہی تھیں۔ وہ ایدازے سے خلنا‬
‫ینڈ روم یک آیا تھا۔ وہاں ینڈ پہ وہ تچہ سویا پڑا تھا۔ وہ آہسنگی سے خلنا آگے پڑھا اور چ یب‬
‫سے وہ رومال ئکال کر تچے کی یاک پہ رکھا تھا۔ تچہ کسمسا کر رہ گنا۔ اس نے تچے کو اتھایا‬
‫اور کندھے پہ ڈاال تھا۔ دوسرے ہاتھ میں اس نے پسیول یکڑ رکھی تھی۔ وہ و پسے ہی‬
‫آہسنگی سے کمرے سے واپس ئکل آیا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 182‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫جمیہ کحن میں تھی خب اس نے کسی کے قدموں کی آہٹ ستی تھی۔ وہ ایک لمچے کے‬
‫لیتے دہل گتی تھی۔ مالزمہ آج جھتی پہ تھی اور زین کلینک پہ تھے نو تھر اس وقت یاہر‬
‫کون تھا ؟؟؟؟‬

‫" اشامہ۔۔۔۔ میرا تچہ۔۔۔۔ وہ اکنال کمرے میں ہے۔۔۔۔ "‬


‫ُ‬
‫اس نے سوخا اور ایک لمچے میں ق نصلہ کر ل نا تھا۔ اس نے شل یب پہ رکھی وہ جھری اتھائ‬
‫اور آہسیہ آہسیہ خلتی دروازے یک آنی اور یاہر جھائکا۔‬

‫وہ سناہ کیڑوں میں‪ ،‬سر یک ئقاب چڑھاۓ آدمی تھا جو اشامہ کو کندھے پہ ڈالے یاہر کی‬
‫طرف خا رہا تھا۔ اشکی پست جمیہ کی طرف تھی۔‬

‫اس نے ایتی شاری ہمت جمع کی تھی اور تیزی سے اشکی طرف دوڑی تھی۔ اس سے‬
‫ُ‬
‫بہلے کہ وہ سییھلنا‪ ،‬جمیہ نے اشکی کمر پہ جھری سے کتی وار کیتے تھے۔ اشکے لق سے‬
‫خ‬

‫کراہیں ئکل گتی تھیں۔ پسیول اشکے ہاتھ سے ئکل گنا تھا۔ جمیہ کا ہاتھ جون سے تھر حکا‬
‫تھا اور فرش پہ تھی دور یک جون ہی جون تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 183‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" کک۔۔۔۔۔ کون ہو۔۔۔۔ تم ؟؟؟؟؟ "‬

‫اس نے جھری سے اشکے یازو پہ وار کنا اور تھر وہی جھری اشکے ی یٹ میں شاینڈ پہ گھویپ‬
‫دی تھی۔ تچے پہ اس کی گرقت کمزور پڑنی خلی گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪،‬شارپہ کو اعینار کریا ہی پڑا تھا۔ اسے معاف کریا ہی پڑا تھا۔ وہ جس سے مجیت کی تھیں‬
‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫جس پہ دل آ یں یند کر کے اتمان لے آیا تھا‪ ،‬ا کی ہر یات کو سچ ماینا ہی پڑا تھا۔ ینار‬
‫تھا اچر‪ ،‬شک کرنی نو گناہگار ہونی۔۔۔۔‬

‫اس دن انو کہ پرتھ ڈے تھی۔‬

‫اس نے عمر اور یاسط دونوں کو انوای یٹ کنا تھا۔‬

‫" جھویا شا قنکسن ہے۔ تم صرور آیا "‬

‫عمر نے اینات میں سر ہال دیا تھا۔ یاسط منذیذب میں تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 184‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" سوری یار‪ ،‬وہ دراضل رات میں نور کو اکنال بہیں جھوڑ شکنا "‬

‫" نو اسے تھی شاتھ لے ایا "‬

‫عمر خلدی سے نوال تھا۔‬

‫اس نے ئفی میں سر ہالیا‬

‫" بہیں یار اتچان لوگوں کو دیکھ کر وہ پرپسان ہو خانی ہے "‬

‫وہ شارپہ کی طرف مڑا تھا‬

‫" سوری یار۔ ینکسٹ یاتم شہی۔۔۔۔ "‬

‫وہ خپ رہ گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ تمشکل گھر یک بہبچا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 185‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ُ‬
‫یازو اور یایگ کے زجم سے جون بہہ رہا تھا۔ اشکے ی یٹ میں شاینڈ پہ اتھی یک وہ جھری‬
‫گھسی ہونی تھی۔ اشکی ئظروں کے شا متے ہر م نظر دھندال ہو حکا تھا۔ ئکل نف کی شدت سے‬
‫اشکی خان ئکل رہی تھی۔ وہ وہیں قل یٹ کے دروازے میں گر گنا تھا اور اشکی آیکھوں یند‬
‫ہوگتی تھیں۔‬
‫ی‬ ‫ک‬‫ی‬
‫اسے ہوش آیا نو وہ ہسینال میں تھا۔ اسے آ یں ھولنا د کھ کر وہ پرس لدی سے آئ‬
‫خ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬
‫تھی۔‬

‫" اب کپسے ہیں آپ ؟؟؟ ئکل نف نو بہیں ہے ؟؟؟ "‬

‫اس نے ا یتے یازو پہ دیکھا۔ وہاں یتی یندی تھی۔‬

‫آپ کے پڑوسی آیکو ہسینال لنکر آۓ ت ھے۔ یلنڈیگ بہت زیادہ تھی۔ اب نو بینڈتج "‬
‫" کردی ہے ہم نے۔ پس ی یٹ واال زجم گہرا ہے‪ ،‬اسے تھرنے میں دپر لگے گی‬

‫ڈاکیر نے اسے کہا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 186‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اب اشکی نئ روبین ین گتی تھی۔‬

‫صبح نوییورستی خایا نو وہ خاگ رہی ہونی تھی۔ اکیر وہ یاسیہ شاتھ ہی کرنے لگے تھے ورپہ‬
‫بہلے وہ عمر اور شارپہ دوسرے یا بپشرے لنکحر کے ئعد ئفتی میں شاتھ کرنے تھے۔ اب‬
‫وہ اکیر ابہیں "میں نو یاسیہ کر کے آیا ہوں‪ ،‬مچھے تھوک بہیں ہے‪ ،‬تم لوگ کھا آؤ "کہہ‬
‫د ینا تھا۔ نوییورستی سے واپسی پہ تھی اسے گھر خانے کی خلدی ہونی تھی۔‬

‫نور اکنلی ہے مالزمہ کے شاتھ۔ ییہ بہیں کچھ کھایا تھی ہوگا یا بہیں۔ اشکی طی نعت یا یگڑ "‬
‫" گ ت ی ہو‬

‫شام میں نو اب وہ ملنا ہی بہیں تھا۔‬

‫اس دن تھی شارپہ نے کہا تھا۔‬

‫" یاسط شام میں شاینگ خلیں ؟ "‬

‫وہ شاتھ شاتھ کالس سے ئکلے تھے۔‬

‫" مچھے کچھ کیڑے لیتے ہیں۔ ئعد میں ہم ڈپر تھی شاتھ کر لیں گے "‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 187‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط اسے دیکھ کر رہ گنا‬

‫سو سوری یار‪ ،‬دراضل ایتی رات یک میں یاہر بہیں رہ شکنا۔ نو نو مالزمہ تھی بہیں "‬
‫" ہونی۔ تم قاپزہ کے شاتھ خلی خاؤ شاینگ‬

‫وہ اسے دیکھ کر رہ گتی تھی۔‬

‫اکیر بہی ہونے لگا تھا۔ وہ کچھ کہتی‪ ،‬کہیں خانے کی یات کرنی اور وہ یال د ینا تھا۔ " ماہ نور‬
‫" پہ‪ ،‬ماہ نور وہ‬

‫اس دن وہ چڑ گتی تھی۔‬

‫" اِ ئف یاسط۔۔۔۔۔ "‬

‫وہ جویک کر اسے دیکھتے لگا جو خالنی تھی۔‬

‫نور نور نور۔۔۔۔۔ سناپ رٹ۔ ہر وقت بہی ایک رٹ۔ میں یک خکی ہوں پہ سب شن "‬
‫" شن کر‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 188‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ نولتی خلی گتی تھی۔‬

‫پس وہی ایک تمہاری شگی ہے ؟؟؟ میں کنا ہوں تھر ؟؟؟؟؟ ہاں ؟؟؟؟ اسے تمہاری "‬
‫" صرورت ہے مچھے بہیں ہے ؟؟؟؟ میرے حصے کا وقت کہاں ہے ؟؟؟؟‬

‫وہ نے پسی سے اسے دیکھتے لگا تھا۔‬

‫میں تھی اکنلی ہوں یاسط۔۔۔ میرے یاس تھی کونی بہیں ہے۔ تم تھے‪ ،‬اب لگنا ہے "‬
‫تم تھی بہیں ہو۔ مچھے دیکھو نو شہی۔۔۔۔ کنا میں تھی اشکی طرح کونی مرئض بہیں ہوں‬
‫" ؟؟؟؟؟ مچھے تھی تمہارے وقت‪ ،‬تمہاری نوچہ کی صرورت بہیں ہے ؟؟؟؟؟؟‬

‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ش ی‬


‫ا کی آ یں ھنگ گئ یں۔ یاسط کے دل کو کچھ ہوا تھا۔ اس نے خلدی سے آگے پڑھ‬
‫کر اسکا ہاتھ تھاما تھا۔‬

‫تم میری بہلی اور واخد مجیت ہو شارپہ۔ پس تم۔ کونی تم سے بہلے یا تمہارے "‬
‫ئعد۔۔۔۔۔ پس تم۔۔۔۔ سوری میں نے تمہیں اکنال کردیا۔۔۔ سوری ان سب آپشوؤں کے‬
‫" لیتے۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 189‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ خاموش یالکونی میں کھڑا تھا۔‬

‫رات کا سناہ آسمان سرمتی یادلوں سے تھرا ہوا تھا۔ و ففے و ففے سے دور کہیں تچلی جمکتی‬
‫تھی۔ تھنڈی تھنڈی ہوا ایدر یک طمای یت تھرنی تھی۔‬

‫عناس پس خاموش کھڑا تھا۔‬

‫ہارا ہوا۔۔۔۔ تھکا مایدہ۔۔۔‬

‫میزل کے ا یتے پزدیک بہبچ کر تھی وہ خالی ہاتھ تھا۔اس ایتی ذات پہ لگے الزام کو کھرچ کر‬
‫سچ ڈھویڈ ئکا لتے کے یاوجود وہ محرم ہی تھا۔ اشکے ایدر خلتے تھاتیڑ ایک لمچے کے لیتے تھی‬
‫تھنڈے بہیں پڑے تھے۔‬

‫اشکی آیکھ سے وہ آپشو بہہ ئکال تھا۔‬

‫تھکان کا آپشو۔۔۔ نے پسی کا آپشو۔۔۔۔ ہار خانے کا آپشو۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 190‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ڈاکیر زین اور جمیہ وہ گھر جھوڑ کر خا خکے ت ھے۔‬

‫کہاں ؟؟؟؟؟ کسے ییہ۔۔۔۔‬

‫وہ کھوچنا نو شاید کھوج لینا لنکن اسے کھوچنا ہی بہیں تھا۔ وہ اس سب سے اینا تھک حکا‬
‫تھا کہ اس یارے میں سوچنا تھی بہیں خاہنا تھا۔ یدن پہ لگی جوبیں اب الزام سے زیادہ‬
‫ئکل نف دے رہی تھیں۔‬

‫شاری رات موشال دھار یارش ہونی رہی تھی۔‬

‫اگلی صبح وہ ا یتے ینگ لیتے‪ ،‬اس قل یٹ کو ہمپشہ کے لیتے جھوڑ کر گاؤں واپسی کے لیتے‬
‫ئکل رہا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 191‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ شام یاسط نے شارپہ کے شاتھ ہی گزاری تھی۔‬

‫دونوں شاتھ شاینگ پہ گتے تھے۔ اشکی پسند کے کیڑے‪ ،‬جونے‪ ،‬چیولری‪ ،‬منک اپ کا‬
‫شامان۔ وہ سب جو اسکا تھا‪ ،‬نو وہ کریا رہا تھا۔‬

‫اشکے یاں یاں کرنے کے یاوجود شارپہ اسے جییپس حصے میں گھسیٹ الئ تھی۔‬

‫" میرے یاس بہت کیڑے ہیں اتھی شارپہ "‬

‫ہوبہہ بہت کیڑے۔۔۔ مچھے زہر لگتی ہیں وہ تمہاری پراؤن سربیں۔ ہللا کے یندے کچھ "‬
‫" اور تھی بہنا کرو۔ بینڈو لگتے ہو سچی‬

‫وہ ہپسا‬

‫" اب بینڈو ہوں نو بینڈو ہی لگوں گا یاں "‬

‫وہ اشکے لیتے سربیں ئکالتی رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 192‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شاینگ کے ئعد دونوں نے شاتھ ڈپر کنا تھا۔ اس جوئصورت سے رپسیوران میں چہاں ہر‬
‫طرف شکون تھنال ہوا تھا۔ شارپہ کی پسند کے کھانوں سے میز تھری ہونی تھی۔ وہ دونوں‬
‫ہپستے مسکرانے یابیں کرنے ہوۓ کھایا کھانے رہے تھے۔‬

‫کھانے کے ئعد وہ اسے گھر ڈراپ کرنے کے لیتے ئکلتے واال تھا خب اس نے یکدم کہا تھا۔‬

‫" مچھے تمہاری ییوی سے ملنا ہے "‬

‫وہ جویک کر اسے دیکھتے لگا۔ بہلے اسے لگا وہ کونی مذاق تھا یا طیز لنکن وہ یالکل سبجندہ تھی۔‬

‫" یلیز۔۔۔ میں اسے دیکھنا خاہتی ہوں "‬

‫وہ خاموش رہ گنا تھا۔‬

‫وہ رات گتے گھر بہبچے تھے۔ اس نے مالزمہ کو کہہ دیا تھا کہ وہ کام سے خا رہا ہے نو گھر پہ‬
‫نور کے یاس رک خاۓ۔ اب تھی دروازہ مالزمہ نے ہی کھوال تھا۔ شارپہ اور یاسط آگے‬
‫یبچھے کمرے میں داخل ہوۓ تھے۔‬

‫" نور۔۔۔۔ دیکھو نو کون آیا ہے۔۔۔۔ نور۔۔۔۔ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 193‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ی‬ ‫ب‬
‫وہ آگے پڑھا اور تحکارنے ہوۓ کہا تھا۔ وہ ینڈ پہ ییھی یند ئظروں سے ان دونوں کو د تی‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫رہی تھی اور تھر یکدم خالنے لگی تھی۔ نے تچاشا چیونی ایداز سے۔ وہ گ ھیرا گنا تھا۔ آج‬
‫سے بہلے اس نے کیھی اسے اینا شدید ری ایکٹ کرنے بہیں دیکھا تھا۔ وہ اس پہ پڑنے‬
‫والے دورے کی ک نف یت سے یکشر مجنلف تھا۔ شارپہ تھی پرپسان سی دروازے میں کھڑی‬
‫رہ گتی تھی۔‬

‫اب نور خیزیں اتھا اتھا کر شارپہ کو مار رہی تھی۔‬

‫پہ۔۔۔۔۔ پہ خاۓ۔۔۔۔ پہ خاۓ بہاں سے۔۔۔۔ پہ گندی ہے۔۔۔۔ پہ خاۓ۔۔۔۔ "‬


‫" خلی خاۓ۔۔۔۔ پہ گندی۔۔۔۔۔‬

‫وہ خلق کے یل خال رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عناس نے خیرانی سے شکول کے دروازے پہ کھڑے ہوکر دیکھا تھا۔ گ یٹ نوٹ حکا تھا۔‬
‫شکول کے یام کا بییر خگہ خگہ سے ت ھٹ کر جییھڑوں کی صورت میں ل نکا ہوا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 194‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس دن کے ئعد سے سب گاؤں والے پڑے عصے میں ہیں چی۔ اس رات ابہوں "‬
‫" نے شکول میں بہت نوڑ تھوڑ کی خب آپ اور وہ لڑکی۔۔۔۔۔‬

‫جوکندار نولنا نولنا رکا تھا۔‬

‫عمارت کا پرا خال تھا۔ اس سے یدخالی ینک رہی تھی۔‬

‫میں نے آپ سے رائطہ کرنے کی کوسش کی پر آپ نے قون تھی بہیں اتھایا ضاخب "‬
‫" چی۔ گھر تھی آئکا یند مال خب تھی میں گنا‬

‫وہ شات ماہ ئعد وہاں آیا تھا۔ اس خگہ جس کا جواب وہ شات کا تھا‪ ،‬یب سے دیکھ رہا تھا۔‬
‫اس نے نو ا یتے جواب کو تھی یبچھے جھوڑ دیا تھا اور پس وہ کالک دھونے میں لگا رہا تھا جو‬
‫اتھی یک اشکے چہرے پہ تھی۔ آج تھی گاؤں لے لوگ اسے ئفرت تھری ئظروں سے‬
‫دیکھتے تھے اور اسے دیکھ کر زمین پہ تھوک د یتے تھے۔ آج تھی ان َمردوں کو اس پہ‬
‫عصہ تھا اور غورنوں کے لیتے وہ یدکردار تھا۔‬

‫وہ خاموسی سے شاری عمارت کا خاپزہ لیتے لگا تھا۔ اشکی دویارہ مرمت اور ئعمیر ہویا تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 195‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ مچھے اجھی بہیں لگتی۔۔۔ وہ۔۔۔ وہ میرے گھر یا آۓ۔۔۔۔ وہ گندی۔۔۔۔ گندی "‬
‫" ہے۔۔۔۔‬

‫یاسط اسے دیکھ کر رہ گنا تھا۔ شارپہ نو کب کی خا خکی تھی۔ وہ اسے جھوڑنے خایا خاہنا تھا‬
‫لنکن نور نے اسکا ہاتھ ہی بہیں جھوڑا تھا۔‬

‫" اپس اوکے یاسط۔ میں خلی خاؤں گی "‬


‫ش‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ چنانی ئظروں سے اسے د تی لی تی ھی اور اب وہ ا کے شا متے ھے۔‬
‫ت‬

‫یت۔۔۔۔ تم تھی خلے گتے۔۔۔۔ مرئضی کی طرح۔۔۔۔ سب کی طرح۔۔۔۔ یت۔۔۔۔ "‬


‫" تم تھی خلے خاؤ گے۔۔۔۔۔ ہے یاں۔۔۔۔ تم تھی۔۔۔۔۔‬

‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ش ی‬


‫ا کی آ یں گی ہونی یں۔‬

‫" سو خاؤ رات بہت ہوگئ ہے "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 196‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط نے پرمی سے کہا تھا۔‬

‫اگر وہ پہ سوچ رہا تھا کہ صبح وہ اتھ کر سب تھول تھال خکی ہوگی نو پہ اشکی خام چ نالی‬
‫چ‬
‫تھی۔ اگلے بہت سے دن وہ ئفنہی بجتی خالنی رہی تھی۔ وہ دو دن نوییورستی بہیں خا سکا‬
‫تھا۔ وہ کسی اور کے سییھا لتے میں بہیں آنی تھی۔ گھر میں رہتی نو رونی رہتی‪ ،‬یارک میں‬
‫خانی نو تخوں کے یبچھے میرا بینا کہہ کر تھاگتی۔‬

‫وہ اسے ڈاکیر کے یاس لنکر آیا تھا۔‬

‫اپسا ہویا ہے۔ ذہتی طور پہ کمزور اپسان کچھ دن یالکل یارمل پریاؤ کریا ہے اور تھر واپس "‬
‫" ایتی بہلی خالت پہ آ خایا ہے‬

‫" کنا خیز اسے واپس اسی چیونی خالت یک النی ہے ڈاکیر ؟؟؟ "‬

‫کونی وافعہ جو ئکل نف دہ ہو‪ ،‬کونی اپسان جو اسے پسند یا ہو‪ ،‬کونی اپسی سے جو وہ کھویا یا "‬
‫" خاہے لنکن اسے لگے وہ اسے کھو دے گا۔ کچھ تھی۔۔۔۔‬

‫وہ خاموش رہ گنا تھا۔‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 197‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ابہوں نے اسے اتم آر آنی کے لیتے کہا تھا اور رنورپس پرپسان کن تھی۔‬

‫ن‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ُ‬


‫کچھ ہے جو ا ھر شا رہا ہے۔ ھی سی یڈ۔ پہ یاتیر پرافی ہے یا ھر بیناین ای الرجمیٹ۔ "‬
‫" پہ یبخورپری گلینڈ کے بہت یاس ہے دماغ میں۔ پہ حظریاک تھی ہو شکنا ہے۔۔۔۔‬

‫وہ پرپسان ہوگنا تھا‬

‫اتھی پہ اینا جھویا ہے کہ کچھ کہہ بہیں شکتے۔ پہ یارمل پشو کی ایک گروتھ لگ رہی "‬
‫"ہے۔‬

‫" اب کنا ہوگا ڈاکیر ؟؟؟ "‬

‫" قالو اپ پہ ڈا لتے ہیں۔ کچھ دن ئعد دویارہ بپسٹ کریں گے تھر دیکھتے ہیں۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کمرے میں خاموسی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 198‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ب‬
‫فصا میں گالنوں کی جوسیو تھنلی ہونی تھی۔ وہ لڑکی دلہن یتی ینڈ کے عین یبخوں ییھی‬
‫تھی۔ جوئصورت لہ نگا تھنالۓ‪ ،‬سر جھکاۓ‪ ،‬شہاگ کے ای نظار میں۔‬

‫ییھی دروازہ کھال تھا۔‬

‫وہ غادل مفصود تھا۔‬

‫کلف زدہ سفند لناس میں ملیوس‪ ،‬موتچھوں کو یاؤ د ینا ہوا‪ ،‬اسے مسکرانی ئظروں سے دیکھنا‬
‫ایدر آیا تھا۔ واشکٹ ایار کر وہیں صوفے پہ تھینکی اور قم نض کا اوپری بین کھول کر اشکے‬
‫یاس آ بییھا تھا۔‬

‫" ایدر نو پڑا جپس ہے۔۔۔۔ گرمی سی لگ رہی ہے "‬

‫اس نے پرا شا میہ ینا کر تھوک ئگال اور سیتے کو مسال تھا۔ سیتے میں یکدم گھین سی مخشوس‬
‫ہونے لگی تھی۔‬

‫" یپ۔۔۔۔۔۔۔ یانی د ینا "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 199‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ درد پڑھنا خا رہا تھا۔ وہ گ ھیرا اتھی اور میز پہ ر ک ھے خگ سے یانی کا گالس تھرنے لگی‬
‫تھی۔ خب یک وہ گالس لنکر اشکی طرف یلتی‪ ،‬وہ سیتے پہ ہاتھ ر ک ھے فرش پہ ڈھے حکا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شارپہ بہت دپر سے کروٹ لیتے خاموش لیتی تھی۔‬

‫ج ھت واال ینکھا سست روی سے گھوم رہا تھا۔ اب نو و پسے تھی اشکی صرورت بہیں رہی‬
‫تھی۔ موسم تیزی سے یدل رہا تھا۔ کمروں سے جپس تھاگ ئکال تھا اور وہ تھنڈک سی ہر‬
‫طرف تھرنے لگی تھی۔‬

‫سواۓ اشکے وجود کے۔۔۔۔‬

‫وہاں نے جیتی کے جپس جوں کے نوں تھے۔ وہاں شکون کی کونی تھنڈک بہیں تھی۔‬
‫نوبہی لیتے لیتے خانے کب وہ آپشو اشکے گالوں پہ بہتے لگے تھے۔ وہ و پسے ہی خاموش لیتی‬
‫تھی۔‬

‫اس سے بہت دور یاسط کا گھر تھا۔‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 200‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ب‬
‫نوری صوفے پہ ییھی تھی اور اشکے شا متے میز پہ کنک رکھا تھا جس پہ موم بیناں روشن‬
‫تھیں۔ یاسط اور عمر وہیں ت ھے۔ سروں پہ یکونی نو یناں بہتے وہ "ہیتی پرتھ ڈے ماہ نور "گا‬
‫رہے تھے۔ وہ سرمانی ہونی‪ ،‬ہپستی ہونی ابہیں دیکھ رہی تھی۔‬

‫یاسط نے اسے کنک کا یتے کو تھا۔ عمر نے اشکے کا یتے ہی وہ سوپر خالیا تھا۔ شارے میں‬
‫ریگ پریگ جوسناں اڑنے لگی تھیں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شکول کی مرمت اور ئعمیر کا کام سروع ہوحکا تھا۔ وہ شارا دن وہیں گزاریا تھا۔ وہ سب جو‬
‫اشکے یاپ کا تھی جواب تھا‪ ،‬اسے وہ نورا کریا تھا۔‬

‫لنکن اسے اس کام میں خاطر جواہ کامنانی بہیں ملی تھی۔ گاؤں والے اتھی یک اس سے‬
‫یاراض ہی تھے۔‬
‫ت‬
‫" ہمیں معاف کر۔ ہمیں ا یتے تچے بہاں بہیں ھبجتے ہیں "‬

‫اسے بہی سیتے کو ملنا تھا‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 201‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ئ‬
‫نو ہمیں تخوں کو جو علیم دے گا وہ ہمیں ییہ ہے۔ تیرا اینا کردار کنا ہے جو ہمارے "‬
‫" تخوں کے کردار سیواریں گا‬

‫اس رات تھی وہ صحن میں لینا یاروں تھرا آسمان دیکھ رہا تھا خب تیرونی دروازے پہ‬
‫دسنک ہونی تھی۔ وہ گاؤں کے ہی کچھ لوگ تھے۔‬

‫دیکھ عناس ہم تچھ سے ضاف سندھی یات کرنے اۓ ہیں۔ تیری وچہ سے بہلے غادل "‬
‫" کا گھر نویا ہے۔ اب ہم بہیں خا ہتے کہ ہماری ییییوں میں سے کسی کا گھر اچڑے‬

‫وہ مویا آدمی کہہ رہا تھا۔‬

‫‪،‬ہاں۔ ہمارے لڑکوں کا جون گرم ہے۔ وہ تچھ پہ عصہ ہیں۔ وہ مار ی یٹ کر کے ئکالیں "‬
‫" اس سے بہلے نو جود خال خا بہاں سے۔‬

‫یافی سب اشکی یایند میں سر ہال رہے تھے۔‬

‫" لنکن خاخا وہ سب الزام جھوٹ ہیں "‬

‫" جھوٹ ہیں یا سچ ہمیں بہیں ییہ‪ ،‬نو پس اینا نوریا پسیر سم یٹ اور ئکل خا۔۔۔۔ "‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 202‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ابہیں دیکھ کر رہ گنا تھا‬

‫" تیری بہیری اسی میں ہے "‬

‫وہ سب ایتی ایتی کہہ کر خلے گتے تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" کہیں کچھ جھنا ہوا ہے عمر۔ کہیں نو کچھ بہت غلط ہوا ہے "‬

‫یاسط اور وہ دونوں واک کے لیتے ئکلے تھے۔‬

‫اس لڑکی کے کردار کی گواہی میں دے شکنا ہوں۔ وہ پہ سب مر کے تھی بہیں کر "‬
‫" شکتی جس کا اس پہ الزام لگایا گنا ہے۔ پہ سب کیوں ہوا‪ ،‬کس نے کنا‪ ،‬مچھے خاینا ہے‬

‫عمر خاموسی سے شن رہا تھا۔‬

‫ڈاکیرز کہتے ہیں وہ ا پسے ہی رہی نو پرین ییومر کا خدشہ ہے۔ اسے بہلے تھی سیروک ہوحکا "‬
‫" ہے۔ میں اسے نوں مرنے بہیں دے شکنا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 203‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ق نصلہ کن لہچے میں کہہ رہا تھا۔‬

‫وہ تھی نو دو کسییوں کا سوار ین حکا تھا۔‬

‫نور کو دیکھنا تھا نو اس میں شارپہ کو کھوچنا تھا۔ اشکے شاتھ ہویا نو شارپہ کی یاد سنانی رہتی‬
‫تھی۔ وہ ہر سے جھوڑ جھاڑ اشکے یاس تھاگ خایا خاہنا تھا اور خب اشکے یاس ہویا تھا نو ماہ‬
‫نور کے لیتے ذہن تھنکنا رہنا تھا۔ وہ عج یب صورتچال میں تھپس حکا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاسط نے قون کان سے لگایا اور صحن میں ئکل آیا تھا۔ ماہ نور سو خکی تھی۔‬

‫" اماں۔ مچھے ایک صروری یات کرنی ہے "‬

‫وہ وہیں ایک طرف تچھی خاریانی پہ بییھ گنا تھا‬

‫وہ لڑکا کون تھا جس کی وچہ سے نوری پہ الزام لگا تھا ؟؟؟؟ ہمارے گاؤں کا تھا ؟؟؟؟ "‬
‫"‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 204‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ خیران ہوبیں‬

‫" خیر ہے تیر ؟؟ تچھے ایتی رات کو پہ کیوں یاد آگنا ؟؟؟؟؟؟ "‬

‫" یناؤ یا اماں‪ ،‬کون تھا وہ ؟؟؟؟ "‬

‫دوسری طرف زرا خاموسی ہونی۔‬

‫عناس یام تھا اسکا۔ وہیں غادل کے ینڈ میں رہنا ہے۔ شہر کا پڑھا ہوا ہے‪ ،‬ماں یاپ "‬
‫" بہن تھانی کچھ بہیں‪ ،‬اکنال۔۔۔۔‬

‫" نوری اسے کپسے خایتی تھی ؟؟؟؟ "‬

‫وہ ایک لمچے کو خپ رہ گییں۔‬

‫" مچھے بہیں ییہ "‬

‫یاسط نے لمتی شاپس تھری تھی‬

‫" تم کچھ جھنا رہی ہو اماں ؟؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 205‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" بہیں "‬

‫ایک یات ینایا۔ سچ سچ۔۔۔۔۔ کنا تمہیں تھی لگنا ہے اماں کہ وہ جھونی ہے اور وہ الزام "‬
‫" سچا ہے ؟؟؟؟‬

‫وہ جواب بہیں دے یائ تھیں۔‬


‫ی‬‫م لی ب‬
‫کال کٹ گتی تھی۔ وہ قون ہاتھ یں تے ھی رہ تی یں۔ وہ ا ک یاد یازگست تی‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ی‬

‫گوتجتی رہی تھی۔‬

‫" میں اسے پسند کرنی ہوں خاچی۔ وہ اجھا لڑکا ہے۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ ان لوگوں کے خانے کے ئعد بہت دپر یک وہیں پرآمدے میں سیڑھی پہ بییھا رہا تھا۔‬
‫سیون سے ینک لگاۓ خاموش اور نے پس شا۔۔۔۔‬

‫زیدگی ایک یند کوچہ ین خکی تھی۔ آگے کچھ تھا ہی بہیں۔ یبچھے کچھ تچا ہی بہیں تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 206‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس نے تھک کر سر ئکایا اور آسمان کو دیکھتے لگا۔ رات خاموش تھی۔ آسمان یاروں سے‬
‫ی‬
‫لدا ہوا تھا۔ اس نے کرب سے آ کھیں موید لی تھیں۔ دل بہت پری طرح سے ُدکھا ہوا‬
‫تھا۔‬

‫" تیر۔۔۔۔۔ "‬

‫کسی نے ہولے سے اشکے کندھے پہ ہاتھ رکھا تھا۔‬

‫" میرا عناس۔۔۔۔ میرا مان۔۔۔۔ "‬

‫اس نے جویک کر دیکھا۔ وہ اشکے والد تھے۔‬

‫" رو کیوں رہا ہے ؟؟؟؟؟ "‬

‫اسکا صنط نوٹ رہا تھا۔ یلکوں میں ایکی یارش پرشات ہونے کو تھی۔‬

‫" میں تھک گنا ہوں ایا چی۔۔۔۔ "‬

‫" کوئ گل بہیں تیر۔ تھک گنا ہے نو آرام کر لے "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 207‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" آرام سے کنا ہوگا ؟؟؟ مشکلیں خل ہو خابیں گی ؟؟؟ "‬

‫وہ مسکرا د یتے‬

‫" نو رونے سے خل ہو خابیں گی ؟؟؟؟؟ "‬

‫وہ خاموش رہ گنا تھا‬

‫وہ سب مچھ سے ئفرت کرنے ہیں۔مچھے گالناں د یتے ہیں۔ یدکردار کہتے ہیں۔ ایا چی وہ "‬
‫" مچھ پہ جھونے الزام لگانے ہیں۔ میں جھویا بہیں ہوں ایا چی‬

‫" نو ابہیں ینا کہ نو جھویا بہیں ہے۔ یایت کر "‬

‫" کپسے ؟؟؟؟؟ "‬

‫" پہ تچھے ییہ ہوگا "‬

‫ابہوں نے کندھے احکا د یتے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 208‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫دیکھ تیر دو ہی را ستے ہیں۔ کالک تھرے چہرے کے شاتھ جینا سنکھ لے یا میہ دھو "‬
‫لے۔ تیری مرضی ہے۔ لوگوں کا کنا ہے‪ ،‬آج ہیں کل بہیں ہوں گے‪ ،‬آہسیہ آہسیہ سب‬
‫تھول خابیں گے‪ ،‬لنکن کنا نو تھول خاۓ گا ؟؟؟ تچھے یاد رہے گا کہ نو سچا تھا اور تچھے‬
‫" جھویا کہا گنا تھا ؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ خاموش بیی ھا شن رہا تھا‬

‫" لڑ کے ہار خایا ڈر کے ہار سے بہیر ہویا ہے تیر "‬


‫ش‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫وہ بہت دپر یک آ یں مویدے یھا رہا تھا بہاں یک کہ ھنڈی ہوا کا ھوئکا ا کے ہرے‬
‫چ‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫سے یکرایا تھا۔ اس نے جویک کر آ یں ھولی یں۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬

‫ِفشوں نوٹ حکا تھا۔‬

‫وہ اکنال پرآمدے کی سیڑھی پر سیون سے ینک لگاۓ بییھا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" یاسط بہیں آیا ؟؟؟؟ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 209‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نوییورستی میں مووی یایٹ تھی۔ اس کا اور یاسط کا ئعد میں آؤینگ کا یالن تھا۔ وہ بہت‬
‫دپر سے اسی کے ای نظار میں تھی خب اس نے عمر کو اکنلے ہی آنے دیکھا تھا۔‬

‫" بہیں۔ وہ نو اتمرجپسی میں گاؤں خال گنا ہے ایتی مشز کو لنکر "‬

‫اشکی ریگت تھنکی پڑنی خلی گتی تھی۔ اسکا دل اس سب سی یکدم اخاٹ ہو گنا تھا۔‬

‫" کنا ہوا تمہاری طی نعت نو تھنک ہے یاں ؟؟؟؟ "‬

‫عمر نے اسے خیرانی سے دیکھا تھا۔‬

‫" میں تھنک ہوں۔ پس۔۔۔۔۔ "‬

‫وہ وہاں سے ئکل آئ تھی۔ نوییورستی کا الن خاموش پڑا تھا۔ او تچے او تچے درخت سنایا‬
‫اوڑھے ایدھیرے میں ڈونے ہوۓ ت ھے۔‬
‫ی‬‫ی‬ ‫م ب‬
‫وہ خلق کے یل خالنی تھی اور تھک کر وہیں گھاس پہ گرنے کے ایداز یں تی لی تی‬
‫گ‬ ‫خ‬ ‫ھ‬
‫تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 210‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫لوٹ آؤ۔۔۔۔۔ یاسط۔۔۔۔۔ میرے لیتے۔۔۔۔ بہلے کی طرح۔۔۔۔ پس میرے ین "‬
‫کر۔۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔ میں۔۔۔۔ میں یاگل ہو خکی ہوں۔۔۔۔ میں تھی‬
‫" کملی۔۔۔۔ ہاں۔۔۔ میں تھی تمہارے لیتے کملی۔۔۔۔ ہو خکی ہوں۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫وہ بہت دپر یک وہاں ھی ھوٹ ھوٹ کر رونی رہی ھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نومیر کے آسمان کا ریگ ہلکے سے ہلکا ہویا خا رہا تھا۔ سورج تھی پڑا خاموش خاموش شا رہنا‬
‫تھا۔ اشکی شاری جوانی تھی تھک کے تیری اوڑھ خکی تھی۔ موسم کا شارا ہبچان تھنڈا پڑ‬
‫حکا تھا۔‬

‫وہ صبح تھی کسی مظلوم کی آہ جپسی تھنڈی تھی۔ دھان کے کھ یت مہکے ہوۓ تھے۔ ہوا‬
‫ت‬ ‫ُ‬
‫اشکی یاس چرا کے شاپشوں کی خالی یں ھرنے یں گی ہونی ھی۔ کیو کے‬
‫ِ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫ج‬
‫درخت ہرے ہرے یِ یٹ تھلوں سے لدے ہوۓ تھے۔ اتھی فی الچال نو ائکا ریگ ید لتے‬
‫کا کونی ارادہ بہیں تھا۔ لیموں کے نونے الییہ ینلے ینلے سے ہو رہے تھے۔ گریپ فروٹ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 211‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تھی آنے سے یاہر ہوکر درچیوں کو وخت میں ڈالے ہوۓ تھے۔ ایکی ڈالیوں سے ہونی ہوا‬
‫ت‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫سریلی راگتی گانی گاؤں یک بچی ھی۔‬

‫شکول کی ادھوری ئعمیر شدہ عمارت اویگھ رہی تھی۔ اس سے زرا آگے وہ گھر تھی خاموش‬
‫تھا۔‬

‫پرآمدے میں تچھی خاریانی اتھی یک خاییوالے کے قدم دیکھ رہی تھی۔ تیرونی دروازے پہ‬
‫یاال پڑا تھا۔‬

‫گاؤں سے یاہر خانے را ستے پہ وہ گاڑی دور خانی دکھانی دے رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اتمرجپسی کے شا متے کوریڈور میں تھا گتے قدموں کی آوازیں تھیں جو سیرتحر کو گھسیتے لے خا‬
‫رہے تھے۔ اس پہ غادل پڑا تھا۔ یابیں طرف سیتے کو مسلنا وہ شدید ئکل نف میں تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 212‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" اتمرجپسی ڈاکیر۔ ہارٹ اینک آیا ہے "‬

‫وہ اسے آنی سی نو میں لے گتے تھے۔ اشکی یتی نویلی دلہن‪ ،‬اسی سرخ جوڑے میں وہیں‬
‫کھڑی رہ گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاسط اور شارپہ کالس سے شاتھ شاتھ یاہر ئکلے تھے۔‬

‫" کپسے ہو تم ؟؟؟؟ "‬


‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ئ ی‬
‫وہ اسے غور د تی ہونی نوجھ رہی ھی۔‬

‫" میں تھنک ہوں مادام‪ ،‬آپ سنا یتے ؟؟؟ "‬

‫" گاؤں گتے تھے‪ ،‬وہاں سب تھنک ہیں ؟؟؟؟ "‬

‫وہ اسے چنایا خاہتی تھی کہ وہ اسے مووی یایٹ کا کہہ کر جود گاؤں خال گنا تھا۔ یاسط اشکے‬
‫سوال پہ الچھ کر اسے دیکھتے لگا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 213‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" تمہیں کس نے کہا کہ میں گاؤں گنا تھا ؟؟؟ "‬

‫" عمر نے "‬

‫وہ ایک لمچے کو خاموش رہ گنا تھا۔‬

‫" عمر نے ؟؟؟؟؟؟ "‬

‫اس نے جھوٹ کیوں نوال چنکہ میں نو گاؤں گنا ہی بہیں ؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ اسی دن کالس کے ئعد اشکے ہاسنل کے کمرے میں آیا تھا۔‬

‫" نو نے اس سے جھوٹ نوال عمر ؟؟؟؟ "‬

‫" کس سے ؟؟؟ "‬


‫ی‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ یا ھی سے اسے د کھتے لگا تھا‬

‫" ین مت۔ تچھے تھی ییہ ہے نو نے کس سے اور کنا جھوٹ نوال ہے "‬

‫وہ خپ رہ گنا تھا۔ یاسط کو عصہ چڑھا۔ وہ اشکی طرف پڑھا اور اسکا گرینان یکڑا‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 214‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نو نے اس سے جھوٹ ک یوں نوال ؟؟؟؟ اور مووی یایٹ کے یارے میں نو نے مچھ "‬
‫سے تھی جھوٹ نوال کہ وہ کیپسل ہوگئ ہے چنکہ وہ کیپسل بہیں ہونی تھی۔ وہ میرا ای نظار‬
‫" کرنی رہی تھی۔۔۔۔۔‬

‫وہ اتھی تھی خپ تھا۔‬

‫" نول خپ کیوں کھڑا ہے ؟؟؟؟ نو نے کیوں اس سے جھوٹ نوال ؟؟؟؟؟ "‬

‫" ہاں نوال میں نے جھوٹ "‬

‫اس نے اوتچی آواز میں کہا تھا‬

‫" ا یتے لیتے بہیں نوال ‪ ،‬یا تیرے لیتے۔۔۔۔ "‬

‫وہ اسے دیکھ کر رہ گنا۔‬

‫" تھر ؟؟؟؟ تھر کیوں ؟؟؟؟ کس کے لیتے ؟؟؟؟ "‬

‫" اس کملی کے لیتے جو شارپہ سے زیادہ تچھے ڈپزرو کرنی ہے۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 215‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ہولے ہولے کہہ رہا تھا۔‬

‫" اس لیتے کہ دویارہ کونی عمر اشلم یندا یا ہو۔۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں نے خب سے ہوش سییھاال ہے‪ ،‬جود کو اکنال ہی دیکھا ہے‪ ،‬جود کو اکنال ہی یایا ہے "‬
‫" یاسط‬

‫وہ اشکے شا متے بییھا دھیمے لہچے میں نول رہا تھا‬

‫میرے یایا ہانی قانی کالس سے تھے۔ پڑھے لکھے‪ ،‬اجھی پرسنالتی‪ ،‬پڑے لوگوں میں اتھنا "‬
‫بیی ھنا۔۔۔ میری ماں میں پہ سب بہیں تھا۔ وہ ہر لچاظ سے کمیر تھیں۔ سکل صورت‬
‫ئ‬
‫واچتی‪ ،‬علیم پراۓ یام۔ پس گھر والوں کے دیاؤ کی وچہ سے یایا نے شادی کرلی ورپہ وہ‬
‫لمتی جوڑی خاینداد سے ہاتھ دھو بیی ھتے۔ ابہوں نے دل سے میری ماں کو کیھی قیول بہیں‬
‫‪،‬کنا۔ میں تھی خانے کپسے ینڈا ہوگنا۔ شاید غلطی سے۔ ابہوں نے ابہیں ہمپشہ طعتے د یتے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 216‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ایکو بینڈو کہا‪ ،‬حقیر خایا اور ذلنل کنا۔ میری ماں سب سیتی رہی‪ ،‬سب شہتی رہی اور ہولے‬
‫" ہولے ا یتے جواس کھونے لگی‬

‫یاسط نے دیکھا اشکی آیکھوں میں آپشو جھلمالنے لگے تھے۔‬


‫ب‬ ‫ُ‬
‫میری ماں یگڑنی رہی‪ ،‬میرا یاپ سیوریا گنا۔ اِ دھر خاینداد کا ییوارہ ہوا‪ ،‬ادھر ا ہوں نے "‬
‫دوسرا یناہ رخا لنا۔ ایتی کسی مجیت سے جو ایکی پراپری کی تھی۔ شہر کی لڑکی‪ ،‬کائفنڈیٹ‪ ،‬پڑھی‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫گ‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫جس‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫ھی اور ین۔ میری ماں ا کے شا متے ل ہو تی۔ اسے سراکت داری پسند یں ھی۔‬
‫" میرے یاپ کو کہا نو ابہوں نے کھڑے کھڑے میری ماں کو طالق دیدی‬

‫اشکے گالوں پہ آپشو بہہ ئکلے تھے۔‬

‫وہ یاگل ہوگییں یاسط۔ جواس کھو د یتے۔ ہر یات تھول گییں۔ پس ایک کملی جھلی ین "‬
‫گییں۔ اور میں ؟؟؟؟؟ میں کچھ تھی یا رہا۔۔۔۔۔ دس شال میں نے ایتی ماں کو اپسی‬
‫ئکل نف میں دیکھا۔ رونے چبجتے خالنے میرے یاپ کو ئکارنے۔ آچری شاپس یک لنکن وہ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 217‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫بہیں آۓ۔۔۔ ایک یار تھی بہیں۔۔۔۔ وہ مر گییں۔۔۔۔ ابہیں یاد کرنے کرنے۔۔۔۔‬
‫" وہ زیدہ رہے۔۔۔۔ ابہیں تھول کر تھی زیدہ رہے۔۔۔۔۔‬

‫وہ تھوٹ تھوٹ کر رو دیا تھا۔ یاسط خلدی سے اتھا اور اشکے یاس بییھ کر اشکے کندھوں کو‬
‫شہالیا تھا‬

‫یاد ابہیں آنی نو بہت شالوں ئعد خب میری یاد آنی۔۔۔ ابہوں نے یاقدری کی نو خدا نے "‬
‫تھی ابہیں سزا د یتے کی سوچی۔ ایکی ییوی یاتچھ ئکلی۔ شادی کے جودہ شال ئعد تھی۔‬
‫‪،‬یب ابہیں میں یاد آیا۔ یب خب بہت دپر ہو خکی تھی۔۔۔۔ ابہوں نے میری کو جھوڑ دیا‬
‫میں نے ابہیں۔۔۔ میں نے ابہیں دھ نکار دیا۔۔۔ وہ میرے کچھ تھی بہیں لگتے یاسط‬
‫" کیویکہ وہ میری ماں کے کچھ بہیں لگتے تھے۔۔۔۔۔‬

‫وہ زرا رکا تھا۔‬


‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ک‬‫ی‬ ‫ش‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ت ی‬
‫ماہ نور چھے د تی ہے نو ا کے د ھتے یں میری ماں کی ئگا یں د تی یں یاسط۔ وہ خب "‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫رونی خالنی ہے نو مچھے ان کی چبخیں سنانی د یتی ہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 218‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫میں نے اس لیتے جھوٹ نولے تھے یاسط۔ میں ایک یار تھر سے کسی عمر کا چیم بہیں‬
‫خاہنا ہوں۔ میں بہیں خاہنا جیتی ئفرت میں ا یتے یاپ سے کریا ہوں کونی اور بینا تھی‬
‫ا یتے یاپ سے کرے۔ میں بہیں خاہنا ہوں کہ یاگل ین کو نوچنہہ ینا کر کونی کسی کو تھر‬
‫" سے جھوڑ دے۔۔۔۔۔‬

‫وہ نولنا خال گنا تھا۔ یاسط نے خاموسی سے اشکی شاری یات ستی تھی اور رشان سے اسے‬
‫دیکھا تھا۔‬

‫میں اسے جھوڑوں گا یا بہیں‪ ،‬وہ مچھے خا ہتے لگی ہے یا بہیں‪ ،‬وہ تھنک ہوگی یا "‬
‫بہیں۔۔۔ میں پہ سب بہیں خاینا عمر۔۔۔ میں پس ایک یات خاینا ہوں کہ میں شارپہ‬
‫" سے بہت مجیت کریا ہوں اور اس سے دسییردار میں کیھی تھی بہیں ہوں گا‬

‫وہ مصیوط لہچے میں کہنا خال گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس رات ڈاکیر زین اور جمیہ آؤینگ کے لیتے یاہر ئکلے تھے۔ اشامہ ا یکے شاتھ ہی تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 219‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫خب سے وہ آدمی اس کو اغوا کرنے کی ی یت سے گھر میں داخل ہوا تھا‪ ،‬وہ بہت مجناط ہو‬
‫خکے تھے۔ بہلے ابہوں نے مکان یدال اور اب شہر تھی یدل لنا تھا۔ ہسینال سے تھی‬
‫ابہوں نے پراپشفر کروا لی تھی۔‬

‫اس رات وہ سیر کے ئعد لونے نو بییوں تھکے ہوۓ تھے۔ ڈاکیر زین نو وہیں الؤتج میں سو‬
‫گتے تھے۔ جمیہ تچے کو لنکر کمرے میں خلی گتی تھی۔‬

‫وہ رات تھنک تھاک ہی گزری تھی۔‬

‫کونی ک ھٹ یٹ بہیں۔۔۔ کونی آہٹ بہیں۔۔۔۔‬


‫ُ‬
‫اگلی صبح جمیہ خیران تھی۔ اشامہ کے سر کے یال دابیں کییتی سے ایک گچھے کی صورت‬
‫میں غایب تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاسط اس گاؤں میں دوسری یار آیا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 220‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ماہ نور کے و لیمے میں سرکت کے لیتے خب وہ سب غادل کی جویلی آۓ ت ھے یب وہ بہلی‬
‫یار وہاں آیا تھا۔ وہ گاوں ا یکے گاؤں کے پڑوس میں ہی تھا۔ غادل کے والد یایا انو کے دور‬
‫یار کے کزن تھے نو یبچھے کہیں رستے داری تھی تھی۔ اور گاؤں وعیرہ میں نو و پسے تھی سب‬
‫کہیں یا کہیں خا کر کڑیاں جوڑ کے رستے دار ین ہی خانے ہیں۔‬

‫اب وہ نوجھنا یاجھنا عناس کے گھر یک بہبچا تھا۔ اشکی مانوسی کے لیتے دروازے پہ ل نکا یاال‬
‫اسکا میہ ِچڑا رہا تھا۔‬

‫اگر نوری نے گناہ ہے نو وہ عناس یامی سحص تھی محرم بہیں ہے۔ مچھے اشکی طرف "‬
‫" سے تھی سب خاینا ہے۔ شاید بہیری کے لیتے کونی کلیو مل خاۓ‬

‫اور اب۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" خاخا پہ کدھر گتے ہیں ؟؟؟ "‬

‫اس نے راہگیر سے نوجھا نو اس نے میہ ینایا تھا۔‬

‫" مچھے کنا ییہ۔ ہم کیوں زاییوں اور یدکرداروں کا ییہ رکھیں "‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 221‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ خپ رہ گنا‬

‫پہ پڑا چراب آدمی ہے۔ ادھر ینڈ کے سر یبچ کے تیر کی ییوی سے معاسفہ تھا اسکا۔ نوپہ "‬
‫" نوپہ تچہ تھی تھا اسی یاخاپز ئعلق سے۔‬

‫اس سے زیادہ یاسط شن بہیں شکنا تھا۔‬

‫ش‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ُ‬


‫ش‬
‫اِ دھر ادھر سے اسے پہ لوم ہوا تھا کہ وہ ہر یں خاب کریا تھا۔ کول کے جوکندار سے‬
‫اسکا تمیر تھی مل گنا تھا جو کہ فی الوقت یند تھا۔ اشکے شہر کے قل یٹ کا ایڈرپس تھی مل‬
‫گنا تھا۔ اب اشکی امند یندھتے لگی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہارٹ اینک آیا ہے۔ شاتھ ہی سیروک نے جملہ کنا ہے۔ داہتی طرف کی یاڈی پہ شدید "‬
‫" اپر ہوا ہے‬

‫وہ آئ سی نو میں ہی تھا۔ اشکے خاچے یاۓ ا یتے لڑکوں کے شاتھ بہبچ خکے تھے۔ وہ سب‬
‫جن کے شاتھ غادل اور اشکے یاپ نے ہمپشہ گھنلے کیتے تھے۔ ابہوں نے مرنے ہوۓ‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 222‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاپ کے ایگو تھے لگوا کر شاری جویلی اور زمیییں ا یتے یام کروا لی تھیں۔ شارے یاۓ‬
‫خاچے دیکھتے رہ گتے تھے۔ اب ایکی یاری تھی۔ و پسے تھی خانور خب مرنے واال ہو نو ِگدھ‬
‫اپر ہی آنے ہیں۔‬

‫" وہ جویلی وہ زمین خاینداد ہماری ہے "‬

‫" وہ ہماری ہے "‬

‫وہ ایتی ایتی لڑانی لڑنے لگے تھے۔‬

‫وہ اتھی ییم نے ہوسی میں ہی تھا۔ اشکے یاۓ کے لڑکوں نے وارڈ نواۓ کی میھی گرم کر‬
‫کے کاغذات پہ اشکے ایگو تھے لگوا لیتے تھے۔‬

‫" جپسی کرنی وپسی تھرنی۔۔۔۔ "‬

‫دو دن ئعد اسے ہوش آیا تھا۔ ایتی قالج زدہ زیان سے وہ تھنک سے نول تھی بہیں یا رہا‬
‫تھا۔‬

‫" ین۔۔۔۔۔۔ نو۔۔۔۔۔۔ نور۔۔۔۔۔۔۔ ین۔۔۔۔۔۔ نو۔۔۔۔ ری۔۔۔۔ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 223‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ چند نونے تھونے لفظ تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫یاسط نے دوسری یار دسنک د یتے کے لیتے ہاتھ اتھایا ہی تھا کہ دروازہ کھل گنا تھا۔‬

‫شا متے وہ گندمی سی ریگت واال اپسان کھڑا تھا‬

‫" آپ عناس ہیں ؟؟؟؟ "‬

‫عناس نے اینات میں سر ہالیا۔ یاسط نے داہنا ہاتھ آگے پڑھایا۔‬

‫" میں یاسط ئظر جسین ہوں۔ ماہ نور کا سوہر "‬

‫وہ دھک سے رہ گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 224‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ک‬
‫شارپہ نے بہتی سے وہ گالب کا تھول ھیبچ کر خدا کنا تھا۔ وہ کاینا اشکی ائگلی میں گھس گنا‬
‫تھا۔ اشکے لیوں سے ہلکی سی سشکاری ئکلی اور ائگلی پہ وہ ییھا شا جون کا فظرہ تمودار ہو گنا‬
‫تھا۔‬

‫میں تم سے دور خا رہا ہوں لنکن تمہارے لیتے ہی خا رہا ہوں۔ میرا اعینار کریا۔ میں پس "‬
‫" تمہارے لیتے لوٹ کر واپس آؤں گا‬

‫اشکے کانوں میں وہ آواز گوتج رہی تھی۔‬

‫ذہن کے پردوں پہ وہ م نظر لہرا گنا چہاں یاسط اور ماہ نور شاتھ شاتھ ہپستے مسکرانے شاینگ‬
‫مال میں تھے۔‬

‫" تم میری بہلی اور آچری مجیت ہو شارپہ‪ ،‬پہ یات ہمپشہ یاد رکھنا "‬

‫اشکے لیوں پہ مسکراہٹ تھنل گتی تھی۔ اس نے وہ تھول شا متے کنا اور وہ تھیتی سی‬
‫جوسیو ا یتے ایدر ایاری تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 225‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نوپہ کیتی پری خاۓ ینانی ہو تم تمہیں کیھی یاسط کی مشز کے ہاتھ کی یتی خاۓ بیتی "‬
‫" خا ہیتے۔ مزا آ خاۓ گا‬

‫اشکی مسکراہٹ سمتی تھی۔‬

‫" وہ نو ایتی مشز کے شاتھ گاؤں گنا ہے "‬

‫پہ گندی ہے۔۔۔۔ اسے کہو بہاں سے خاۓ۔۔۔۔ پہ پری۔۔۔۔ پہ اتھی بہیں ہے "‬
‫" یاسط۔۔۔۔۔‬

‫وہ اشکے ہاتھ خکڑے ہوۓ تھی۔‬

‫تیز ہوا کے جھو یکے سے تھول کی بیناں دور یک یکھرنی خلی گتی تھیں۔ وہ شاکت کھڑی رہ‬
‫گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" میں نے وہ سب بہیں کنا۔۔۔۔ میں نے گناہ ہوں "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 226‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫یاسط نے اسے کڑے ییوروں سے دیکھا تھا۔‬

‫" ہر محرم بہی کہنا ہے کہ وہ معصوم ہے "‬

‫" نو تم مچھے محرم یایت کرنے کے لیتے آۓ ہو ؟؟؟ "‬

‫یاسط نے ئفی میں سر ہالیا‬

‫" بہیں‪ ،‬میں پس جواب ڈھویڈنے آیا ہوں "‬

‫وہ دونوں ا متے شا متے بیی ھے تھے۔ درمنان میں رکھی میز پہ دھرے خاۓ کے کیوں سے‬
‫تھاپ اتھ رہی تھی۔‬

‫‪،‬وہ نو میں تھی ڈھویڈ رہا ہوں۔ آتھ ماہ سے میں اسی میں لگا ہوا ہوں۔ ہر سے تھال کر "‬
‫خاب گھر یار شکول سب داؤ پہ لگا کر پس ایتی ذات پہ لگے ان داغوں کو دھونے میں لگا‬
‫" ہوا ہوں‬

‫وہ زرا رکا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 227‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" وہ رنورپس غلط تھیں یاسط "‬

‫" پہ کپسے کہہ شکتے ہو تم "‬

‫وہ ہولے سے مسکرایا تھا‬

‫" کیویکہ میرے یاس صجبح رنورپس ہیں۔ "‬

‫یاسط کو اشکی دماعی خالت پہ شک ہوا تھا۔‬

‫" تمہیں جود تھی ییہ ہے کہ تم کنا کہہ رہے ہو ؟؟؟ "‬

‫وہ جوایا اتھا اور ایدر کمرے میں خال گنا تھا۔ واپس لویا نو اشکے ہاتھ میں وہ قایل تھی۔‬

‫پہ ڈی این اے رنورپس وہ ہیں جو غادل نے دکھانی تھیں۔ اس میں میری ڈی این "‬
‫اے رنورٹ تھنک ہے لنکن مرئضی کی بہیں۔ وہ حعلی تھی۔ میری رنورپس سے ینانی گتی‬
‫" ئقل۔‬

‫اس نے دوسرا کاغذ اشکے شا متے رکھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 228‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پہ ہے مرئضی کی اضل ڈی این اے بپسٹ رنورٹ۔ اب میری رنورٹ سے اسکا موازپہ "‬
‫" کرو۔ دیکھو کہیں زرا سی تھی مما یلت ہے ؟؟؟؟‬

‫یاسط الچھ کر رہ گنا‬

‫ایک میٹ رکو‪ ،‬میری یات سیو۔ تم کہہ رہے ہو پہ مرئضی کی صجبح رنورٹ ہے۔ تم نے "‬
‫" پہ کہاں سے کروا لی ؟؟؟ وہ نو شال ہونے کو آیا مر حکا ہے‬

‫عناس نے ئفی میں سر ہالیا تھا‬

‫بہیں میرے دوست۔ کہانی کا سب سے پڑا ِنوسٹ نو بہی ہے۔۔۔۔۔۔ وہ زیدہ "‬
‫" ہے۔۔۔۔۔۔‬

‫یاسط دھک سے رہ گنا تھا۔‬

‫میں نے بہت یبچھا کنا اسکا۔ شہر یدال‪ ،‬خاب یدلی‪ ،‬سراغ لگاۓ۔۔۔۔۔ دپر سے ہی شہی "‬
‫" لنکن میں نے پہ یا لنا ہے۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 229‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسے مفصود تھانی کا قون آیا تھا۔‬

‫غادل کو اینک آیا ہے۔ پڑی پری خالت ہے۔ اشکے یاۓ خاجوں نے شاری جویلی "‬
‫" خاینداد پہ ق نصہ کر لنا ہے۔ میں کل ہو کر آیا ہوں‪ ،‬پڑی ہی چراب خالت ہے اشکی‬

‫وہ زرا رکے تھے۔‬

‫" وہ ماہ نور کا یام لنکر رویا رہنا ہے۔ ہر وقت اسی کو آوازیں د ینا رہنا ہے۔ "‬
‫ُ‬
‫یاسط شن رہ گنا تھا‬

‫نو نوری کو لنکر ینڈ آ خا۔ مرنے ہوۓ کی آچری جواہش نوری کر د یتی خا ہیتے تیر۔ وہ اس "‬
‫" سے معافی مایگنا خاہنا ہے‬

‫اس نے یاں کہہ دیا تھا‬

‫اشکی خالت تمشکل سییھلی ہے تھانی چی۔ میں بہیں خاہنا وہ تھر سے ایتی ذہتی خالت "‬
‫" کھو بیی ھے۔ میں اسے وہاں بہیں لنکر خاؤں گا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 230‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نو کنا پہ خاہے گا کہ شاری زیدگی وہ ا یتے دامن پہ لگے داغ کے شاتھ جیتی رہے ؟؟؟؟ "‬
‫"‬

‫وہ خپ رہ گنا تھا۔‬

‫وہ معافی مایگ رہا ہے نو مظلب وہ گناہگار بہیں ہے۔ پہ یات ان سب کے شا متے "‬
‫" یایت ہونے دو جن سب کے شا متے وہ محرم یایت ہونی تھی‬

‫وہ اسی یات پہ راضی ہو گنا تھا۔ وہ تھی سچا یایت ہویا ڈپزرو کرنی تھی۔‬

‫کل ہم گاؤں خا رہے ہیں۔ غادل کی ییماری کا نو تمہیں ییہ خل ہی گنا ہوگا۔ ہو شکے نو "‬
‫" تم تھی بہبچ خایا‬

‫اس نے عناس کو مپسج کنا تھا اور عناس نے ڈاکیر زین کو‬

‫میں خاینا ہوں تمہارےلے یالک بیتے کی اضل یت کنا ہے ڈاکیر۔ اور تمہاری اضل یت کل "‬
‫" سب کے شا متے آ خاۓ گی‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 231‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ایک ینا دن ایتی سب رعنای یوں کے شاتھ طلوع ہوحکا تھا۔ دسمیر کی بہلی بہلی یارتخیں‬
‫تھیں اور ماجول کو چڑھا یاپ ہوا کی تھنڈی بییوں سے اپر حکا تھا۔ سورج پڑا سرمایا ہوا شا‬
‫مشرق کے آسمان پہ ی نگا ہوا تھا۔‬

‫وہ نوری کا ہاتھ یکڑے ایدر داخل ہوا تھا۔ پڑے سے اخاطے کے دابیں طرف تھیپس‬
‫یندھی ہونی تھی۔ دو یکریاں اور ایک گدھا۔ ایک آدمی خارا ال ال کر ا یکے شا متے ڈال رہا تھا۔‬
‫شا متے یتے پرآمدے میں خاریایناں تچھی ہونی تھیں۔ ابہیں خاریاییوں میں سے ایک پر وہ‬
‫لینا ہوا تھا۔ ا یتے زمانے کا فرغون جسے خدا نے ا یتے قہر کے سمندر میں عرق کردیا تھا۔‬

‫مم۔۔۔ میں بہیں۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ وہ جھوٹ نولنا ہے۔۔۔۔ مم۔۔۔۔ میں یییں خاؤں "‬
‫" گی۔۔۔۔۔ وہ مارے گا۔۔۔۔ وہ میرے تیر کو جھین لے گا۔۔۔۔۔ میں بہیں۔۔۔۔‬

‫نور اسے دیکھ کر یدک گتی تھی۔ یاسط نے مصیوطی سے اسکا ہاتھ دیایا اور اسے شاتھ لیتے‬
‫ایدر پڑھا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 232‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫میں ہوں یاں تمہارے شاتھ۔ دیکھو یایا چی تھی ہیں‪ ،‬تھانی مفصود وعیرہ تھی۔ سب "‬
‫" بہیں ہیں۔ وہ تمہیں کچھ تھی بہیں کہہ شکنا اب‬

‫وہ وافعی کچھ تھی بہیں کہہ شکنا تھا۔‬

‫قالج سے اسکا چہرہ یابیں طرف کو ڈھلک حکا تھا۔ میہ کے کونے سے رال بہتی گردن یک‬
‫ہ ی م‬
‫خا رہی تھی۔ اسکا داہناں ہاتھ اور دا تی یا گ ل طور پہ لوج ہو کی ھی۔‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ق‬‫م‬ ‫م‬‫ک‬

‫" ین۔۔۔۔۔۔ نوری۔۔۔ین۔۔۔۔۔۔ ین۔۔۔۔۔ "‬

‫وہ اسے دیکھ کر پڑپ اتھا تھا۔‬

‫مم۔۔۔۔۔ معا۔۔۔۔۔ معافی۔۔۔۔۔۔ مم۔۔۔۔۔ معا۔۔۔۔ نو۔۔۔۔۔ نور۔۔۔۔۔۔ "‬


‫" مم۔۔۔۔‬

‫یایا چی‪ ،‬نور کے تھانی‪ ،‬کچھ گاؤں کے لوگ وہاں موجود تھے۔‬

‫مم۔۔۔۔۔۔ نے۔۔۔۔۔۔ مم۔۔۔ میں نے۔۔۔۔۔ خج۔۔۔۔ جھو۔۔۔۔۔ جھوٹ۔۔۔۔ "‬


‫" جھوٹ نوال۔۔۔۔۔ مم۔۔۔۔ نے۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 233‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس دروازے میں ہی رک کے رہ گنا تھا۔‬

‫شا متے غادل اینا مقلوج ہاتھ دوسرے ہاتھ سے جوڑے رو رو کر معافی مایگ رہا تھا۔‬

‫اسے وہ رات یاد آنی تھی۔‬

‫اس سحص کا ط نطیہ۔۔۔۔ وہ الزام۔۔۔۔ وہ مار ی یٹ۔۔۔۔ وہ زجموں سے جور ماہ نور۔۔۔۔‬
‫وہ قہر۔۔۔۔‬

‫اسے وہ سب شدت سے یاد آیا تھا۔۔۔۔ اور وہ سب یاد آیا تھا۔ وہ سب جو وہ کیھی دویارہ‬
‫یاد کریا بہیں خاہنا تھا۔۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ متی جون کے سخت دن تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 234‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫سورج کو ییہ بہیں کس پہ‪ ،‬کس یات کا عصہ تھا اور عصہ تھی اپسا کہ تھنڈا بہیں پڑیا تھا۔‬
‫ی‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫َ‬
‫صبح سوپرے ہی اپسی لو تی ھی کہ م کا جمڑہ ھی گھلنا خایا تھا۔‬
‫س‬ ‫ج‬ ‫ل‬

‫ا پسے ہی ایک دن ماہ نور کالج سے لوٹ رہی تھی۔ روزاپہ نو کالج کی پس اسے پس یاپ یک‬
‫یک اینڈ ڈراپ د یتی تھی لنکن آج کالج میں کسی قنکسن کی وچہ سے وہ دپر سے قارغ ہونی‬
‫تھی نو پس خا خکی تھی۔ اب اسی کوقت کا سکار وہ ِشکر دوبہر میں خلتی تھیتی خا رہی تھی۔‬
‫رکسے یدارد تھے تھے‬

‫جھ جھ تھانی ہیں میرے اور شانواں وہ خاچی کا منڈا لنکن مچال ہے جو کسی ایک کو "‬
‫تھی میرا چنال ہو۔ اکلونی بہن گرمی میں خچل جوار ہونی ہے اور ان سے پہ بہیں ہویا کہ‬
‫" کالج جھوڑ آیا کریں اور واپس لے خایا کریں‬

‫وہ یکتی جھکتی خا رہی تھی خب وہ چ یپ اشکے یاس رکی تھی۔ ڈراییویگ سیٹ کا سپشہ یبچے‬
‫ہوا۔‬

‫ماہ نور نے دیکھا وہ غادل تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 235‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" کنا ہوا ؟؟؟ آج تھر پس دغا دے گتی ؟؟؟ "‬

‫وہ رکنا بہیں خاہتی تھی لنکن رک گتی۔‬

‫" خلو میں جھوڑ دوں "‬

‫اس نے ئفی میں سر ہال دیا تھا۔‬

‫" بہیں میں خلی خاؤں گی "‬

‫ارے کپسے خاؤ گی۔ ادھر پڑی سڑک پہ یاکہ لگا ہوا ہے۔ کونی ڈپڑھ دو گھیتے لگیں گے "‬
‫" کھلتے میں۔۔۔ ایتی دپر کہاں رکو گی ؟؟؟؟؟‬

‫وہ یذیذب کا سکار ہونی‬

‫" کنا ہوگنا ؟؟؟؟ ا پسے کیوں ڈر رہی ہو ؟؟؟؟ "‬

‫وہ مسکرایا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 236‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہم پڑوسی ہی نو ہیں۔ تمہارا گاؤں اور میرا گاؤں دو شاتھ شاتھ چڑے گھر بہیں ہیں کنا "‬
‫" ؟؟؟؟ اور وہ دور کی رستے داری‪ ،‬اسکا کنا ؟؟؟؟؟؟‬

‫دلوں کی سب سے پڑی جونی ہی شاید ایکی خامی ہونی ہے کہ وہ ییھر کے بہیں ہونے‬
‫گھ‬‫ی‬
‫ہیں۔ وہ ل ہی خایا کرنے یں۔‬
‫ہ‬

‫وہ کچھ دپر سوچتے کے ئعد دوسری طرف سے خا کر فریٹ سیٹ پہ بییھ خکی تھی۔ وہ‬
‫مسکرایا ہوا اسے ہی دیکھ رہا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اگلے دن وہ کالج کے یاہر موجود تھا۔‬

‫وہ یاہر ئکلی نو چ یپ اشکے ای نظار میں تھی۔‬

‫" خلو ؟؟؟؟ "‬

‫اس نے سجتی سے م نع کردیا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 237‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اشکی کونی صرورت بہیں ہے غادل۔ مچھے ییہ ہے کہ آپ کون ہیں‪ ،‬مچھے ییہ ہے "‬
‫میرے انو آ یکے انو کے ا جھے دوست ہیں‪ ،‬آپ اکیر ہمارے گھر آنے رہتے ہیں ان کے‬
‫شاتھ‪ ،‬ہمارے خایدان دور کہیں رستے دار تھی ہیں لنکن اس سب کے یاوجود میں پہ‬
‫بہیں کر شکتی کہ روز روز کسی عیر مرد کے شاتھ اشکی گاڑنوں میں سیریں کرنی تھروں۔‬
‫" بہیں‬

‫ک‬‫ی‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫بہ ب‬


‫وہ یں ھی ھی۔ وہ اسے رکشہ روک کر اس یں ھنا د ھنا رہا تھا‪ ،‬کچھ سوچنا رہا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ مہمان ینا یناۓ آۓ تھے۔‬

‫غادل کے والد جوہدری مفصود اور ایکی بہن۔‬

‫پڑے آیگن میں خاریایناں تچھی ہونی تھیں جن پہ خاچی کے چہیز کی یتی سفند خادریں تچھی‬
‫ہونی تھیں۔ گونے کناری والے گاؤ یکتے۔ میز پہ تھنڈے مشروب کے تھرے گالس اور‬
‫دوسرے لوازمات۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 238‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" ماہ نور ینار ہو خا ‪ ،‬تھانی چی تچھے یال رہے ہیں "‬

‫وہ خیران ہوئ‬

‫" میں ینار ہوں‪ ،‬کس لیتے ؟؟؟؟ "‬

‫اماں نے اسکا تچھلی عند واال جوڑا ئکاال۔ خاچی اشکے لیتے چیولری ئکا لتے لگیں۔ وہ ہلکا شا ینار‬
‫ہوکر یاہر آنی تھی۔‬

‫" ماشاءہللا میری دھی رانی۔۔۔۔ "‬

‫مفصود ضاخب نے اشکے سر پہ ہاتھ رکھا اور اشکی میھی میں وہ نوٹ دیاۓ تھے۔‬

‫" رکھ لے دھی رانی رکھ لے۔۔۔ شگون کے ہیں۔ ابہیں م نع بہیں کرنے۔۔۔۔ "‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫ب‬ ‫م‬
‫وہ خیران پرپسان سب ہویا د تی رہی خب ا کی ہن نے ا کی ا لی یں وہ ا گو ھی ہنانی‬
‫تھی۔ غادل مفصود کے یام کی ایگوتھی۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 239‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اگلے دن وہ تھر سے کالج کے یاہر تھا۔‬

‫تم نے کہا تھا کہ کونی رسیہ بہیں ہے‪ ،‬کیوں میں عیر مردوں کے شاتھ گاڑی میں "‬
‫بییھوں۔ اب یناؤ ؟؟؟ رسیہ نو ین گنا ہے‪ ،‬اب تھی عیر مرد ہوں ؟؟؟؟ اب تھی میری‬
‫گاڑی میں بیی ھنا ع یب ہے یا تمہارا جق ہے ؟؟؟ اب نولو کہ تم میری زمہ داری ین گتی‬
‫" ہو یا بہیں ؟؟؟؟؟؟؟‬
‫ت‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ اسے د تی رہ تی ھی۔‬
‫ت‬ ‫ک‬‫یت ی‬
‫جپسے اس شام ایتی ائگلی میں پڑی وہ ا گو ھی د تی رہی ھی۔‬
‫ھ‬

‫منڈا دیکھا تھاال ہے۔ شاری زمین خاینداد جویلی اشکے یام ہی ہونی ہے۔ شاس ہے "‬
‫" بہیں۔ یا بہن تھانی۔ راج کرے گی نو نوری‬

‫وہ ماں یاپ کی جیتی تھی الڈلی ہونی‪ ،‬اشکی شادی کا ق نصلہ ابہوں نے جود ہی کریا تھا۔ وہ‬
‫اس سے نوجھ تھی لیتے نو شاید وہ م نع یاں کرنی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 240‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اجھا خاضا تھا۔ سکل صورت تھی اجھی تھی۔ رو ییہ بپشہ خاینداد گھر یار۔ اور کنا خا ہیتے ہویا‬
‫ہے ؟؟؟؟؟‬

‫عزت ؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ کریا نو تھا اشکی۔۔۔۔۔‬

‫مجیت ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ شاید کرنے لگی تھی اس سے۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور مجیت کونی وافعہ نو بہیں ہے جو ایک دم سے کسی روز بپش آ خاۓ۔۔۔ پہ نو ایک‬
‫مسلسل عمل ہے۔ کسی کا خاہنا‪ ،‬کسی کا اجھا لگنا ایک عرصے پہ مج نط ہوا کریا ہے۔ پہ‬
‫تھی ارئقاء کے عمل جپسا ہی ایک عمل ہے۔ بہلے تم کچھ اور ہونے نو‪ ،‬تھر دھیرے‬
‫دھیرے کچھ اور بیتے خانے ہو نو پہ "کچھ اور "ین خایا مجیت ہے۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 241‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ب‬
‫اس دن وہ فریٹ سیٹ پہ آ کر ییھی نو وہ گالب کا تھول اشکی راہ دیکھ رہا تھا۔ د یتے واال‬
‫پڑی آس سے اسے دیکھ رہا تھا۔ وہ تھول پڑے دنوں یک اسکا کمرہ اور جواس مہکایا رہا تھا۔‬

‫وہ اسے کالج سے لینا اور اشکے گاؤں کی سرخد یک جھوڑ خایا۔ صبح تھانی اسے پس سناپ‬
‫یک جھوڑنے اور وہاں سے وہ کالج لے خایا تھا۔‬
‫ہ‬ ‫ی‬‫ی‬‫میی م‬
‫وہ جھونے جھونے سفر۔۔۔۔ ھی ھی یا یں۔۔۔۔ وہ سرمایا۔۔۔۔۔ م کرا یں۔۔۔۔۔‬
‫ی‬ ‫س‬ ‫ب‬
‫وہ روتھنا منایا۔۔۔۔۔ تھول۔۔۔۔۔ جوسیوبیں۔۔۔۔ وہ زرا زرا سے تحفے۔۔۔۔۔ وہ گالنی سی‬
‫مجیت۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سب تھنک ہی تھا۔ کم از کم اس دن یک خب۔۔۔۔۔۔‬


‫ب‬
‫وہ معمول کی طرح کالج سے واپسی پہ اشکی چ یپ میں ییھی تھی۔ وہ روز جپسا ہی سفر تھا۔‬
‫عیر معمولی پہ تھا کہ وہ بہت خپ خپ تھا۔ نوری نے کن ایکھیوں سے دیکھا کہ اشکی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫آ یں ھی الل الل یں۔ گاڑی یں وہ عج یب سے نو ھی ھری ہونی ھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 242‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شہر سے یاہر والی سڑک یک سب تھنک رہا‪ ،‬تھر اس نے چ یپ کو اس کچے را ستے پہ ڈال‬
‫لنا تھا۔‬

‫" پہ کنا ہے غادل ؟؟؟؟؟ "‬

‫ب‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫" شارٹ کٹ ہے۔ خلدی بچ خا یں "‬

‫" کہاں ؟؟؟؟ مچھے ییہ ہے پہ راسیہ گھر کو بہیں خایا "‬

‫" گھر کو ہی خایا ہے "‬

‫" غادل گاڑی روکیں "‬

‫وہ دنے دنے لہچے میں نولی تھی۔ وہ چ یپ روک حکا تھا۔ اب کے اس نے ماہ نور کو دیکھا‬
‫نو اشکی ئظریں یدلی ہونی تھیں۔ اب کہ وہ اسے بہچان بہیں شکی تھی۔ وہ ‪ ،‬وہ سحص‬
‫ب‬
‫بہیں تھا کہ جسکے لیتے وہ دل ہار ییھی تھی۔‬

‫غادل نے اشکی کالنی یکڑی اور اس پہ جھکا تھا۔ وہ پڑپ کے یبچھے ہتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 243‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" کنا ہوا ؟؟؟؟؟ "‬

‫اشکی شاپشوں سے یدنو کے تھیھکے اتھ رہے تھے۔ وہ ئقینا پسے میں تھا۔ نوری نے خلدی‬
‫سے دروازہ کھوال اور یبچے اپر گتی تھی۔ وہ تھی اشکے یبچھے ہی چ یپ سے اپرا تھا۔‬

‫ا پسے بہیں کرو ماہ نور۔۔۔ میں تمہیں بہت خاہنا ہوں۔۔۔ ہم و پسے تھی نو ایک "‬
‫" دوسرے کے لیتے ہی ہیں یاں۔۔۔۔ ہم مجیت کرنے ہیں ایک دوسرے سے۔۔۔۔۔‬

‫وہ خلتے لگی۔ وہ میییں کرنے لگا۔ وہ رکی بہیں۔ اس نے اشکی کالنی یکڑ لی تھی۔‬

‫" خلو گاڑی میں "‬

‫" ہاتھ جھوڑیں میرا "‬

‫" ایتی نے رجمی مت دکھاؤ "‬

‫" غادل ہاتھ جھوڑیں میرا "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 244‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ینا جواب د یتے اسے گھسیینا ہوا چ یپ کی طرف لے خا رہا تھا۔ ییھی وہ مدد کے لیتے‬
‫خالنے لگی تھی۔‬

‫" کونی ہے۔۔۔۔۔ کونی ہے۔۔۔۔ ہنلپ۔۔۔۔۔ کونی مدد کرو۔۔۔۔ "‬

‫شارے میں سنایا تھا۔ وہ سپسان شا نو راسیہ تھا۔ ایتی دوبہر کو تھکے مایدے کسان تھی‬
‫آرام کی عرض سے گھروں کو خا خکے ہونے تھے۔‬

‫" کونی ہے۔۔۔۔ "‬

‫غادل نے اشکے میہ پہ ہاتھ رکھا تھا۔ ییھی اس نے موپر شای نکل کی آواز ستی تھی۔ غادل‬
‫اشکے میہ پہ ہاتھ ر ک ھے‪ ،‬اسے گھسینا ہوا چ یپ یک لے خا رہا تھا خب اس نے دور سے‬
‫اسے دوڑنے آنے دیکھا تھا۔‬

‫وہ جو ہمپشہ اشکے لیتے خدا کی طرف سے مدد کے لیتے تھبچا خایا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" عناس تیر "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 245‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اس جھونے سے پرآمدے میں فرش پہ چنانی تچھی ہونی تھی جس پہ وہ یاپ بینا بیی ھے کھایا‬
‫کھانے میں مصروف ت ھے۔‬

‫" پڑھانی تھنک خا رہی ہے یاں تیری ؟؟؟ "‬

‫" چی انو سب تھنک ہے۔ "‬

‫خل چ نگا ہے۔ نو تھی خلدی سے پڑھ لکھ کر کسی طرف لگ خاۓ نو میں تھی پہ "‬
‫" مالزمت جھوڑ دوں۔ اب بہیں ہونی مچھ سے ڈراییوری‬

‫وہ غادل کے والد کے ڈراییور ت ھے۔ تچھلے سنابپس شال سے وہ ایکی جویلی پہ ہی کام کر‬
‫رہے تھے۔‬

‫پس ایک سمیپسیر اور ہے انو۔ جھ مہیتے اور ڈگری نوری۔ تھر آگے میں خاب کے شاتھ "‬
‫" شاتھ پڑھنا رہوں گا‬

‫وہ ینانے لگا تھا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 246‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ن‬
‫‪،‬ایک دو دوست ہیں میرے۔ ادھر شہر میں ایکی ی ظیمیں ہیں‪ ،‬این چی اوز ہیں "‬
‫عرییوں کے لیتے کام کرنے ہیں۔ میں نے شکول کی یات کی ہے۔ اسکا کام تھی ہو‬
‫" خاۓ گا ان شاءہللا‬

‫" ان شاءہللا "‬

‫وہ قورا نولے تھے۔‬

‫میں نے وہ زمین اسی لیتے سییھال کر رکھی ہے۔ کسی ینگی میں اسے بہیں یبچا۔ اس "‬
‫پہ میں شکول ہی ییوایا خاہنا ہوں۔ دیکھ یا کیتی مشکل ہونی ہے تخوں تج یوں کو شہر آنے‬
‫" خانے کی۔ ادھر ینڈ میں شکول ہوگا نو پڑی آشانی ہو خاۓ گی‬

‫وہ سر ہال کر رہ گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اتھی میں نے کہا کہ مجیت ایک لمچے کا یام بہیں ہے‪ ،‬پہ نو ایک دورا یتے کا کام ہے۔‬
‫اشکی اینداء عناس کے لیتے اس دن ہونی تھی خب وہ التیرپری سے ئکل رہا تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 247‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫دو گھیتے کی معز ماری کے ئعد اس نے وہ اشاییمیٹ ینانی تھی۔ شاری خان لگا کر اشکی‬
‫پزبین و آراپش کی تھی۔‬

‫" خلو اب خا کر اسے سر سوکت کے میہ پہ مار کے آیا ہوں "‬

‫اس نے سوخا اور وہ ہاتھ میں لیتے یاہر ئکال خب تیزی سے ایدر انی ماہ نور سے یکرایا۔ گنلے‬
‫فرش پہ دور یک اشکے اشاییمیٹ کے صفچات یکھر گتے تھے۔ ینلی روسنانی سے لکھے لفظ‬
‫کیڑے مکوڑوں کی طرح بہاں وہاں رینگتے لگے تھے۔‬

‫" اپس اوکے۔۔۔۔ مں اتھا لوں گا "‬

‫اس کا دل نق خاہ رہا تھا کہ ایتی مجیت کے نوں ملنا م یٹ ہونے پہ دھاڑیں مار مار کے‬
‫روۓ۔‬

‫" اپس اوکے ؟؟؟؟؟ "‬

‫وہ عرائ تھی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 248‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ی‬
‫النا جور کونوال کو ڈا یتے ؟؟؟ ایدھے ینل کی طرح ڈکارنے تھر رہے ہو‪ ،‬آ کھیں ہیں یا "‬
‫" تمولناں ؟؟؟ ئظر بہیں آیا ؟؟؟؟ کہتی نوڑ دی میری‬

‫وہ واہی یناہی یکتی ایدر خلی گتی۔ وہ یاہر سے ہپسنا‪ ،‬ایدر سے رویا‪ ،‬فرش پہ یکھرے ت ھنگے‬
‫کاغذ جینا‪ ،‬اشکی سینا رہا‪ ،‬اسے دیکھنا رہا۔۔۔۔۔‬

‫پہ وہ لمچہ تھا ؟؟؟؟؟‬

‫ہاں شاید۔۔۔۔‬

‫دل نے اسے کہا خپ۔۔۔ خاموش۔۔۔۔ جو وہ کہتی ہے سیتے خاؤ۔۔۔۔ اسکا جق ہے کہ‬
‫سب کو ڈا یتے۔۔۔۔ سب کا فرض ہے کہ اشکی ڈایٹ سیو۔۔۔۔ نے فصور ہو تھی نو‬
‫سرمندہ ہو خاؤ۔۔۔۔ پس خپ۔۔۔۔ اشکی سیو۔۔۔۔ سیتے رہو۔۔۔۔۔‬

‫وہ نولتی رہتی یاں۔۔۔ وہ شن نو رہا تھا۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 249‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اگلے دو گھیتے ئعد خب وہ اشاییمیٹ دویارہ سے ینا کر التیرپری سے ئکل رہا تھا نو اسکا دل خاہا‬
‫کہ وہ اس سے تھر یکرا خاۓ۔ تھر سے اشکی مجیت غارت خلی خاۓ۔ وہ تھر سے اس‬
‫پہ خالنی خلی خاۓ۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اسے کالج میں اکیر دیکھنا تھا۔‬

‫وہ اجھی لگتے لگی تھی۔ وہ تھی ہی ایتی اجھی کہ کسی کو تھی اجھی لگ شکتی تھی۔ وہ اسے‬
‫دیکھنا تھا‪ ،‬اسے خاہنا تھا‪ ،‬اس سے مجیت کرنے لگا تھا لنکن کیھی اشکی کھوج میں بہیں‬
‫‪،‬ئکال تھا۔ کیھی پہ خا یتے کی کوسش ہی بہیں کی تھی کہ وہ ہے کون‪ ،‬کہاں سے ہے‬
‫خایدان‪ ،‬گھر۔۔۔۔ کچھ تھی بہیں۔ صرورت ہی بہیں تھی۔ اسے کوپسا کارویار کرنے ت ھے کہ‬
‫ہر خیز خاتچ پرکھ کر دیکھ نا کہ گھایا یا ہو خاۓ۔ مجیت تھی‪ ،‬وہ ان سب خیزوں سے پرے‬
‫تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 250‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پہ وہ لوفروں والی مجیت بہیں تھی کہ معشوفہ کے رکسے کے یبچھے یبچھے اشکے گھر یک بہبچ‬
‫گتے۔ یاں‪ ،‬ارے لعیت ہے اپسی ئعاقناپہ مجیت پہ۔‬

‫اجھا نو پس پہ سب نوبہی خاری تھا اور نوبہی رہنا اگر اس دن۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ یای نک پہ ہی کالج آیا خایا تھا۔ پڑی سڑک سے زرا اگے وہ کچا شا راسیہ شارٹ کٹ تھا۔‬
‫اس پہ زیادہ لوگ آنے خانے بہیں تھے کہ وہ دھول اڑایا‪ ،‬تیڑھا میڑھا راسیہ تھا لنکن وہ‬
‫اسی سے آیا خایا تھا۔ اس دن تھی اس نے معمول کے مظانق یاینک اس را ستے پہ‬
‫موڑی نو اس نے دیکھا۔‬

‫وہ چ یپ کھڑی تھی۔ وہ آدمی ایک لڑکی کو گھسیٹ رہا تھا اور وہ خال رہی تھی۔‬

‫وہ نو اپسای یت کے یاطے اشکی مدد کو آگے پڑھا تھا‪ ،‬وہ دل کا معاملہ تھا‪ ،‬پہ نو ئعد میں ییہ‬
‫خال تھا۔‬

‫ماہ نور کھڑی تھر تھر کابیتی رہی تھی۔ اس نے مار مار کے غادل کا سر تھاڑ دیا تھا۔‬

‫" خلو۔۔۔۔۔۔ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 251‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اشکے شاتھ تھی بہیں گتی تھی۔ وہیں پڑی سڑک پہ رکشہ مل گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ کتی دن تچار میں تھنکتے کے ئعد کالج گتی تھی۔ گھر میں اس نے کسی کو کچھ بہیں ینایا‬
‫تھا اور پہ اشکی سنگین غلطی تھی۔‬

‫پہ لڑکیوں کی سنگین غلطی ہی ہوا کرنی ہے خب وہ ہر پڑی سے پڑی یات ایتی سرم اور‬
‫‪،‬ایتی کمزوری کی وچہ سے جھنا خانی ہیں۔ ہر طرح کی ہراسمیٹ‪ ،‬جود پہ کسی کی گندی ئظریں‬
‫کسی کا پرا پریاؤ‪ ،‬کسی کی نے یاک چرکییں‪ ،‬وہ جھنا خانی ہیں کہ ایکی ستے گا کون۔۔۔۔ شن‬
‫تھی لے نو کچھ کرے گا کون۔۔۔۔۔‬

‫ارے کونی تھی یا ستے‪ ،‬کونی تھی کچھ یا کرے لنکن تم نو ایتی کہہ دو‪ ،‬تم نو ایتی کر‬
‫گزرو۔۔۔۔۔۔‬

‫ا یتے دنوں کی عیر خاطری کے ئعد وہ کالج آنی نو اس نے عناس کو دیکھا۔ اشکے چہرے پہ‬
‫ُ‬
‫جونوں کے پسان تھے۔ یازو تھی گلے سے ل نکا ہوا تھا۔ اسے دیکھا نو وہ ئظریں چرا تی ھی۔‬
‫ت‬ ‫گ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 252‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" تم نے کنا کنا اشکے شاتھ ؟؟؟؟ "‬

‫کالج کے ئعد اشکی چ یپ دکھانی دی نو وہ س ندھی اشکی طرف آنی اور عصے سے اسے دیکھا‬

‫" تم نے مار ی یٹ کی اشکے شاتھ ؟؟؟؟ "‬

‫وہ شکر کرے صرف مار ی یٹ کی۔۔۔ تمہارے اور میرے یبچ جو تھی آۓ گا‪ ،‬میں اسے "‬
‫" خان سے مار دوں گا‬

‫تمہارے اور میرے یبچ وہ بہیں یلکہ تمہاری یدبیتی آنی تھی غادل۔ خاؤ اس کو خان سے "‬
‫" مار دو‬

‫غادل ہپس پڑا‬

‫عصے میں اور اجھی لگتی ہو۔۔۔ ایتی اجھی ہو ییھی نو تمہیں اینا ینانے کا ق نصلہ کنا تھا "‬
‫" میں نے‬

‫نور نے اسے قہر تھری ئظروں سے دیکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 253‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" لنکن میں نے اب اینا ق نصلہ یدل لنا ہے۔ میں اب تمہاری بہیں بینا خاہتی "‬

‫وہ زرا رکی اور ائگلی سے وہ جھلہ ئکال کے اشکے میہ پہ دے مارا تھا۔ ارد گرد آنے خانے‬
‫سیوڈبپس چہ مگویناں کر رہے تھے۔ ا یتے لوگوں کے شا متے کی اس یذلنل پہ وہ الل پڑیا خال‬
‫گنا تھا۔‬

‫" میں آج ہی یات کروں گی ایا سے کہ مچھے پہ رسیہ بہیں م نظور "‬

‫وہ کہہ کر آگے پڑھی تھی خب وہ نوال تھا‬

‫اور میں تھی یات کروں گا ان سے کہ ایکی لڑکی کا کریکیر چراب ہے۔ وہ کالج میں کسی "‬
‫لڑکے کے خکر میں ہے۔ سوجو ان کے دل پہ کنا گزرے گی خب میں اس شارے وا فعے‬
‫" میں ا یتے کردار کو عناس کے کردار سے یدل کر ابہیں یناؤں گا۔۔۔۔۔‬

‫وہ لرز کر رہ گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 254‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اب اسے ییہ خال تھا کہ وہ کپسی مصی یت میں تھپس خکی تھی۔ اشکے شا متے کیواں اور‬
‫یبچھے کھانی تھی۔ وہ جو تھی جیتی‪ ،‬اشکی ایتی موت طے تھی۔‬

‫غادل کی دھمکی سے ڈر کر وہ ایک یار تھر سے خپ ہو گئ تھی۔‬

‫گھر والوں کو میرے خالف اکسانے کی کوسش تھی مت کریا ماہ نور۔ تمہیں ایدازہ تھی "‬
‫بہیں ہے کہ میں کینا سقاک آدمی ہوں۔ میں تمہارے کردار کو مسخ تھی کردوں گا نو تھی‬
‫" مچھے رنی پراپر فرق بہیں پڑے گا‬

‫ہاں لنکن اسے فرق صرور پڑیا۔ بہت فرق پڑیا۔۔۔۔‬

‫اسے اس سب سے ئکلتے کا کونی راسیہ دکھانی بہیں دے رہا تھا۔ ہر راسیہ ایک ی ند گلی تھا‬
‫جسکے اجینام پہ غادل مفصود کھڑا تھا۔‬

‫سواۓ اس ایک را ستے کے۔۔۔۔‬

‫جس کا ایت عناس پہ ہویا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 255‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عزت ئقس پہ تیر رکھتی وہ اشکے یاس آنی تھی۔‬
‫ایتی ِ‬

‫مچھے اس خانور سے تچالو۔ تمہیں اسکا واسطہ ہے جسکے واسطے تم زیدگی پہ موت کو تھی "‬
‫" جن شکتے ہو۔ یلیز۔۔۔۔ میں اس سے شادی بہیں کر شکتی۔۔۔۔‬

‫وہ اسے دیکھنا رہ گنا تھا۔ مجیوب کچھ ما یگے نو ائکار کی گبچاپش رہتی ہے کنا ؟؟؟؟‬
‫ت‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫میرے گھر رسیہ بخو۔ غادل کی د عہ مچھ سے مرضی یں نو ھی تی ھی۔ اس د عہ "‬
‫ف‬ ‫ہ‬ ‫ف‬
‫ک‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫میں ا یتے میہ سے کہہ دوں گی کہ تم میری مرضی ہو۔ تم رسیہ بج دو‪ ،‬ا یں ہو کہ مچھ‬
‫ہ‬
‫سے مجیت کرنے ہو‪ ،‬مچھے جوش رکھو گے‪ ،‬میں کہوں گی کہ میں تم سے مجیت کرنی ہوں اور‬
‫" تمہارے شاتھ جوش رہوں گی‬

‫وہ خاموش کھڑا سینا رہا۔ تھر ہولے سے مسکرا دیا۔‬

‫وہ جھوٹ نول دو کہ مچھ سے مجیت کرنے ہو۔ وہ نو سچ نولنا خاہ نا تھا۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 256‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ا یتے ماں یاپ کو لنکر رستے کے لیتے ماہ نور کی جویلی بہبچا نو وہاں ماہ نور اور غادل کے‬
‫ئکاح کی یارتخ تھی طے ہو خکی تھی۔‬

‫" میں اس سے شادی بہیں کروں گی خاچی۔ میں پہ شادی بہیں کروں گی "‬

‫وہ ان کے شا متے رو پڑی تھی۔‬

‫" وہ اجھا آدمی بہیں ہے خاچی۔ اشکی ئظر گندی ہے۔ اشکی فظرت میں ید بیتی ہے "‬

‫اس نے سب کچھ ابہیں ینا دیا لنکن اب شاید دپر ہو خکی تھی۔‬

‫میں زیان دے حکا ہوں ابہیں۔۔۔۔ جھ ماہ کی منگتی ہے‪ ،‬شارے ینڈ کو ییہ ہے۔ اب "‬
‫" کیتی تھو تھو ہوگی ہماری۔ ہرگز بہیں۔‬

‫م نظر جسین نے ضاف م نع کردیا تھا۔ عناس کا رسیہ تھکرا دیا گنا تھا۔ ایک ہفتے ئعد اسکا‬
‫غادل سے ئکاح کردیا گنا تھا۔ وہ اشکے سنگ وداع کر دی گتی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 257‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کسی کا چ نطی ہوخایا‪ ،‬کسی کا چیونی ین خایا‪ ،‬کسی کا ا یتے جواس کھو بیی ھنا‪ ،‬کسی کا یاگل ین کا‬
‫سکار ین خایا کسی ایک لمچے کی ک نف یت کا یام بہیں ہے۔ پہ نو ایک نورا عمل ہے جو یبچھے‬
‫سے خال آ رہا ہویا ہے۔‬

‫وہ نوبہی کملی بہیں ہو گئ تھی۔‬

‫شادی کے ئعد غادل کے شاتھ گزارے وہ تیرہ ماہ کافی ت ھے اسے یاگل کرنے کے لیتے۔‬
‫اس سحص نے کونی موفع بہیں جھوڑا تھا اسے ذہتی الور جسمانی لچاظ سے یارچر کرنے کا۔‬
‫وہ ہر وقت ہر لمچہ اسے کخوکے لگایا رہنا اور چنایا رہنا کہ اس نے اشکی منگییر ہونے‬
‫ہوۓ تھی اسے دھ نکار دیا تھا۔ وہ ہر ہر یل اسے ذلنل کریا تھا‪ ،‬اسے دھ نکاریا تھا‪ ،‬مار‬
‫ی یٹ‪ ،‬اور اشکی آگ تھنڈی بہیں ہونی تھی۔‬

‫اشکے منکے خانے پہ روک نوک ہونی تھی۔ اسکا گھر سے ئکلنا م نع تھا۔ اشکے سشر نو شادی‬
‫کے دو ہفتے ئعد ہی قوت ہو گتے تھے۔ اب وہ تھی اور وہ قند جپسی جویلی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 258‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شادی کے یاتخویں ہفتے اسے ییہ خال کہ وہ پریگی یٹ ہے۔ اسے لگا کہ اب سب تھنک ہو‬
‫خاۓ گا لنکن پہ اشکی خام چنالی تھی۔ اسے اشکی پرواہ تھی اور یا ہی ہونے والے تچے‬
‫کی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اسے شہر میں ہی خاب مل گتی تھی۔‬

‫وہ شاتھ شاتھ آگے پڑھتے لگا تھا۔ وہیں کا لج اور آفس کے دوسیوں کے نوسط سے اسے وہ‬
‫قالچی ی نظیم والے مل گتے ت ھے۔ گاؤں میں شکول کا کام سروع ہو گنا تھا۔ وہ سب‬
‫اشکی یگرانی میں ہی تھا۔ اب وہ ہر ویک ای نڈ پہ خکر لگایا تھا۔‬

‫انو نے مالزمت جھوڑنی خاہی نو غادل نے ینا سوشہ جھوڑ دیا تھا۔‬

‫" آپ کا ایک کروڑ کا لون ہے "‬

‫وہ دھک سے رہ گتے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 259‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ق‬
‫میں نے نو شاری زیدگی کسی سے ایک رو ییہ تھی فرض بہیں لنا۔ آیکو کونی غلط ہمی ہونی "‬
‫" ہے شابیں‬

‫اس نے ئفی میں سر ہالیا تھا۔ اس ویک اینڈ عناس ایا اور شارا وافعہ ییہ خلتے پہ عصہ‬
‫ہوا۔ ییھرا ہوا غادل کے یاس بہبچا‬

‫" میرے یاپ نے کب اور کہاں ادھار لنا ؟؟؟ کاغذات دکھاؤ۔۔ "‬

‫" کاغذات بہیں ہیں۔ پہ میرے والد کے شاتھ میہ زیانی ہوا تھا "‬

‫تھاڑ میں گنا معاہدہ اور تمہارا ادھار۔ آ بیندہ میرے یاپ کو یارچر کنا نو مچھ سے پرا کونی "‬
‫" بہیں ہوگا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس نے اسے بہت ہلکے میں لنا تھا۔ اسے لگا وہ سندھا شادہ ڈراییور اشکے رعب میں آ‬
‫خاۓ گا لنکن بہاں نو پساط ہی الٹ گتی تھی۔ عناس سے نو اشکی پرانی دسمتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 260‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسے ییہ بہیں تھا کہ وہ اشکے ڈراییور کا بینا ہے۔ اب ییہ خل گنا تھا نو وہ اس پہ قہر ین کر‬
‫نوٹ خایا خاہنا تھا۔‬

‫اس دن عناس کو شہر میں قون گنا تھا۔‬

‫غادل اور اشکے مسینڈے مالزموں نے شکول پہ جملہ کنا ہے۔ بہت تھاری نوڑ تھوڑ کی "‬
‫" ہے۔ بہت زیادہ ئفصان ہوگنا ہے غادل‬

‫ارد گرد لوگوں نے ویڈنوز ینانی تھیں۔ ابہوں نے جود سوچی میں ینانی تھیں۔ ہپستے خا رہے‬
‫تھے اور روڑ تھوڑ کرنے خا رہے تھے۔‬

‫ل‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫می ت‬


‫عناس نے ھناں بچ یں۔‬

‫اشکے دوست کے ائکل نولپس میں اوتچی نوسٹ پہ تھے۔ خار گھییوں میں وہ نولپس کے‬
‫تھرے ڈالے کے شاتھ اشکے ڈپرے پہ تھا۔‬

‫جس جویلی اور خاینداد پہ نو اکڑیا ہے یاں غادل‪ ،‬وہ پس اسی گاؤں کی سرخد یک ہے۔ "‬
‫" اس کے ادھر تیری چیی یت کتے جپسی ہی ہے‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 261‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫نورے ینڈ کے شا متے وہ اسے ہیھکڑی لگا کر‪ ،‬نولپس کے ڈالے میں تھر کے لے گتے‬
‫تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫خار دن ئعد وہ ضمایت پہ رہا نو ہوگنا تھا لنکن اسے این چی او والوں کو تھاری چرخاپہ ادا کریا‬
‫پڑا تھا۔‬

‫تمہیں بہیں جھوڑوں گا۔ ان ہی سب لوگوں کے شا متے تیرا میہ کاال کروں گا عناس۔ "‬
‫" اشکے لیتے تھلے مچھے جس تھی خد یک خایا پڑے‬

‫خار دن ئعد نوری نے بیتے کو چیم دیا تھا۔‬

‫وہ امبجیور العر شا تچہ تھا۔‬

‫اس رات خب جویلی روسییوں اور ریگوں میں ڈونی ہونی تھی‪ ،‬عناس کا گھر تھڑ تھڑ خل رہا‬
‫تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 262‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫لوگ یانی کی تھری یالیناں لیتے اسے تچھانے کی کوسشوں میں ت ھے۔ ایدر چبخ و ئکار مچی‬
‫ہونی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماں یاپ کی کویلہ ہو خکی السوں کو دیکھ کر وہ کتی دن یک چبخیں مار مار کے رویا رہا تھا۔ وہ‬
‫کسی کے سییھالے سے تھی بہیں سییھلنا تھا۔ وہ درد کسی کے تھی یا بیتے سے کم بہیں‬
‫ہویا تھا۔‬

‫اسکا چی ہر سے سے اخاٹ ہو حکا تھا۔‬

‫گھر۔۔۔۔ خاب۔۔۔ پڑھانی۔۔۔۔ کیرتیر۔۔۔۔ شکول۔۔۔۔‬

‫سب کچھ وہ فراموش کر حکا تھا۔ اسے ئقین تھا کہ وہ غادل کا ہی کام تھا۔ اس نے کونی‬
‫سراغ بہیں جھوڑا تھا لنکن وہ خاینا تھا کہ اشکے یبچھے وہی تھا۔‬

‫کتی دن یک وہ ماتم منایا رہا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 263‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اور تھر ہولے ہولے زجم تھرنے لگے۔ وہ اس سب کو جھوڑ کر شہر خال گنا۔ گاؤں میں‬
‫شکول سروع ہوا نو ابہوں نے وہ اشکی سرپرستی میں ہی دیا۔ وہ کیھی کیھار خکر لگا لنا کریا‬
‫تھا۔‬

‫جپسے اس رات لگایا تھا خب۔۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ماہ نور میں نو اشکی دلخستی اسی روز چیم ہو گتی تھی خب اس نے سب کے شا متے اشکی‬
‫نے عزنی کی تھی۔ خب اس نے سب کے شا متے اشکی ایگوتھی اشکے میہ پہ دے ماری‬
‫تھی۔‬

‫مرد اس غورت سے کپسے مجیت کر شکنا ہے جس نے اسے دھ نکار دیا ہو۔ کونی غورت‬
‫ا پسے مرد کے شاتھ رہ شکتی ہے جو اشکے دل سے اپر حکا ہو۔‬

‫لنکن وہ دونوں شاتھ تھے۔‬

‫وہ اشکی ضد تھا اور وہ اشکی مجیوری۔۔۔۔‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 264‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اب اشکے جواسوں پہ کونی اور ضد یتی جھانے لگی تھی۔ وہ اشکے ینار میں ڈو یتے لگا تھا۔ وہ‬
‫اسے اینانے کے لیتے ہر خد یک خانے کو ینار تھا۔‬

‫" ایتی ییوی کو جھوڑیا ہوگا اور وہ تچہ تھی "‬

‫غورت ہی غورت کی دسمن ہے۔‬

‫لنکن پہ اینا آشان بہیں تھا۔ وہ نوبہی یالوچہ اسے جھوڑیا نو اشکی ایتی تھی تھو تھو ہونی۔‬
‫اور ییھی اس نے اس وہ آچری خال سوچی تھی۔‬

‫وہ آچری تیر جس سے وہ دو سکار کر شکنا تھا۔ اور اشکے لیتے ایک سحص تھا جو اشکی مدد کر‬
‫شکنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫سورج کی سنہری کربیں اور ایک دوچے میں ضم ہوکر ایک یاریک غالف ین کر‪ ،‬ہر سے‬
‫ڈھایپ خکی تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 265‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ُ‬
‫اس اخاطے میں یندھی تھیپس ڈکار رہی تھی۔ یکریاں خارے کی کھرلی النا کر اس پہ چڑھی‬
‫ایتی مسییوں میں مصروف تھیں۔‬
‫ی‬
‫پرآمدے میں خاریانی پہ لیتے غادل کی آ کھیں تھنگی ہونی تھیں۔ اشکے ہاتھ مسلسل معافی‬
‫کے ایداز سے یندھے ہوۓ تھے۔ ایک خاریانی پہ م نظر جسین سر جھکاۓ افشردہ سے‬
‫بیی ھے تھے۔ یاسط نوری کا ہاتھ یکڑے وہیں کرسی ایک طرف خاریانی پہ بییھا ہوا تھا۔ یاہر‬
‫سیون کے شاتھ‪ ،‬ایکی طرف پست کیتے عناس ینک لگاۓ کھڑا تھا۔‬

‫ییھی تیرونی دروازہ کھال تھا۔‬

‫یاسط نے جویک کر دیکھا تھا۔ کھلے دروازے میں ڈاکیر زین کھڑے ت ھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ پڑی تھنایک رات تھی۔‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 266‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫ُ‬
‫کملی‬
‫اشکی سناہیوں میں شازش گھلی ہونی تھی۔ وہ شازش جو جویلی کے مہمان خانے میں ان‬
‫دو ئقوس نے رچی تھی۔‬

‫ڈاکیر ضاخب آپ نو خا یتے ہیں مچھے اجھی طرح۔ کیتی قیورز دی ہیں میں نے آیکو۔ کیتے "‬
‫کپس اس گاؤں سے ہی بہبچابیں ہیں میں نے آ یکے یاس جن سے غالج کی مد میں آپ‬
‫" نے الکھوں کماۓ ہیں۔ اب ایکو میرے لیتے پہ کام کریا ہوگا‬

‫ڈاکیر زین نے اسے ئغور دیکھا تھا۔‬

‫" پہ پڑا کام ہے شابیں اور حظریاک تھی۔ اشکی قیمت تھی پڑی ہوگی "‬

‫وہ ہپسا تھا‬

‫" قیمت نولیں ڈاکیر ضاخب۔ کام میری مرضی کا‪ ،‬بپسے آیکی مرضی کے۔۔۔۔۔ "‬

‫م نظر یدال تھا۔‬

‫عناس ا یتے گھر کے صحن میں سویا پڑا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 267‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ ئقاب نوش آہسنگی سے ایدر کودا اور ہولے ہولے خلنا اشکی طرف پڑھا تھا۔ اس نے‬
‫اجیناط سے اشکے یالوں کا ایک حصہ کایا تھا۔‬

‫تھر م نظر یدال تھا۔‬

‫وہ غلط رنورپس۔۔۔۔ جویلی کا مہمان خاپہ۔۔۔۔ وہ رات۔۔۔۔ وہ الزام پراسی۔۔۔۔ مار‬
‫ی یٹ۔۔۔۔ ماہ نور کا ئکاال خایا۔۔۔۔‬

‫اگال م نظر شا متے تھا۔‬

‫عناس یارش میں تھنگی‪ ،‬زجموں سے جور نوری کو گاڑی یک لے خا رہا تھا۔ غادل نے ایتی‬
‫جویلی کے اوپری میزل پہ یتے کمرے سے وہ م نظر دیکھا تھا اور سنظانی ہپسی ہپسا تھا۔ اس‬
‫نے چ یب سے قون ئکاال اور نوری کے تھانی کو قون کنا تھا۔‬

‫م نظر یدال تھا۔‬

‫عناس کا گھر۔۔۔۔ مار ی یٹ۔۔۔۔ طوقان۔۔۔۔ نور کو طالق۔۔۔۔ ایک تیر سے دو‬
‫سکار۔۔۔۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 268‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫تھر سے م نظر یدال تھا۔‬

‫وہ ائکا تچہ جوہدری ضاخب۔ اگر جو کسی نے اسکا دویارہ ڈی این اے بپسٹ کروا لنا نو "‬
‫" آپ کیڑے خابیں گے۔ اسکا بہی خل ہے کہ تچے کو غایب کردیں‬

‫" وہ کپسے ؟؟؟ "‬

‫ڈاکیر زین نے اسے ئغور دیکھا تھا۔‬

‫اشکی موت کا ڈرامہ رخا کر۔ تچہ مچھے دیدیں۔ میں اسے ایتی اوالد کی طرح یالوں گا۔ آیکو نو "‬
‫" و پسے تھی اشکی صرورت بہیں ہے‬

‫وہ سوچ میں پڑ گنا۔‬

‫تھر سے م نظر یدال تھا۔‬

‫مرئضی کے جپسا ہوبہو وہ ینال ڈاکیر زین نے ہی ینار کروایا تھا۔ اسکا موت کی اقواہ‬
‫تھنالیا۔۔۔۔۔ اسے ینا یناۓ دفن کرد ینا۔۔۔۔ جھونی فیر ینایا۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 269‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫م نظر تھر سے یدال تھا۔‬

‫غادل جوسی جوسی ایتی مجیوپہ کے در پہ بہبچا تھا۔ وہاں دروازے پہ لگا یاال اسکا میہ چڑا رہا‬
‫تھا۔‬

‫" وہ نو چی پہ گھر جھوڑ کر خا خکی ہے "‬

‫کسی راہگیر نے ینایا تھا۔‬

‫وہ خالی ہاتھ کھڑا رہ گنا تھا۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ایک ینا دن طلوع ہو حکا تھا۔‬


‫ُ‬
‫سورج نوری آب و یاب کے شاتھ جمک رہا تھا۔ ینلے اسمان میں زرد سی روسیناں گھلی‬
‫ہونی تھیں۔ وہ نوڑھا شا آدمی اخاطے میں ایک طرف یندھی تھیپس کا دودھ دو ہتے میں‬
‫مصروف تھا۔ وہ لڑکی جو غادل کی ییوی تھی‪ ،‬اب جھاڑو لیتے کچے صحن کی صقانی کر رہی‬
‫تھی۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 270‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پرآمدے میں سب خاموش بیی ھے تھے۔‬

‫ڈاکیر زین کا سر جھکا ہوا تھا۔ وہ کسی سے ئظریں بہیں مال یا رہے تھے۔ لنکن پہ تھی سچ‬
‫تھا کہ کونی ابہیں دیکھ تھی بہیں رہا تھا۔ ایکی نو یاری ہی بہیں آ رہی تھی۔ اتھی نو غادل‬
‫مفصود ہی کنہرے میں تھا۔‬
‫م‬
‫مم۔۔۔۔۔۔۔ مچھے معاف۔۔۔۔۔۔ معاف۔۔۔۔۔ ین۔۔۔۔۔ نوری۔۔۔ ھے۔۔۔۔۔۔ "‬
‫چ‬‫م‬
‫" مچھے۔۔۔۔۔‬
‫س‬ ‫ل‬‫س‬‫م‬ ‫ک‬‫ی‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫ی‬‫ب‬
‫وہ یاسط کے شاتھ ھی یک ِیک اسے ہی د کھ رہی ھی۔ ا کی آ ھوں سے ل آپشو‬
‫‪،‬بہہ رہے تھے۔ اسکا شارا چہرہ آپشوؤں سے تھ نگا ہوا تھا۔ ینا کچھ کہے‪ ،‬ینا کچھ تھی چناۓ‬
‫ینا چبچے خالنے‪ ،‬وہ پس نے آواز رونی خا رہی تھی۔‬

‫" مچھے معاف۔۔۔۔ معاف کردے۔۔۔۔ معاف۔۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 271‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اشکے لیتے کونی معافی تھی ؟ اس نے ایک ماں کا تماشہ ینا دیا تھا‪ ،‬اس کے لیتے کونی‬
‫معافی تھی ؟؟ لنکن کنا اشکے لیتے کونی سزا تھی کافی تھی ؟؟؟ جو اسے مل خکی تھی‪ ،‬کنا‬
‫وافعی وہ کافی تھی ؟؟؟؟؟ یا اس کے لیتے اس سے تھی پڑی کونی سزا ہونی ؟؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ تخوں کی طرح ہاتھ یایدھے رو رہا تھا۔ مسلسل چڑے ہاتھ‪ ،‬کابینا لرزیا وجود‪ ،‬تیڑھا میہ‪ ،‬میہ‬
‫سے بہتی رال۔۔۔۔ وہ دینا کے لیتے عیرت تھا۔ وہ خدا کی زمین پہ خالیں خلتے والوں کے‬
‫لیتے عیرت تھا۔ وہ ہر منکیر کے لیتے‪ ،‬ہر طالم کے لیتے عیرت تھا۔‬

‫مچھے معاف کردے۔۔۔۔۔ میں۔۔۔ میں پڑی ئکل نف۔۔۔۔ ئکل نف میں۔۔۔۔ "‬
‫" ہوں۔۔۔۔ ین۔۔۔۔ نور۔۔۔۔۔ نوری۔۔۔۔۔ مم۔۔۔ معاف۔۔۔۔۔‬

‫نوری اتھ کھڑی ہونی تھی۔ سب نے اسے خیرانی سے دیکھا تھا۔‬

‫" مچھے گھر خایا ہے۔۔۔۔ مچھے میرے گھر خایا ہے۔۔۔۔ مچھے گھر۔۔۔۔۔۔ "‬
‫ہ‬‫ب‬
‫وہ کہتی ہونی پرآمدے کی سیڑھیوں یک چی ھی۔‬
‫ت‬ ‫ب‬

‫" نوری۔۔۔۔ مچھے معاف۔۔۔۔۔ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 272‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" معاف کنا۔۔۔۔۔۔ "‬

‫وہ دو لفظ۔۔۔۔ پس وہ دو لفظ۔۔۔۔‬

‫وہ اشکے ا یتے شارے طلم اور سیم اور پس دو لفظ۔۔۔۔ اشکی ہر ہر شازش پہ‪ ،‬اشکے د یتے‬
‫ہر زجم پہ‪ ،‬ہر ئکل نف پہ‪ ،‬پس دو لفظ۔۔۔۔‬

‫ا پسے بہیں۔۔۔۔۔ مم۔۔۔۔ مچھے مار۔۔۔۔ مچھے مار۔۔۔ ا پسے بہیں۔۔۔۔ مچھے گالناں "‬
‫دے۔۔۔۔ مچھے کیوں کے آگے۔۔۔۔ مچھے رول۔۔۔۔۔ ا پسے بہیں۔۔۔۔ نوری۔۔۔۔ ا پسے‬
‫" بہیں۔۔۔۔‬

‫وہ رکی بہیں تھی۔‬

‫پرآمدے کی سیڑھناں اپر گتی تھی۔‬

‫سرون سے ینک لگا کر بیی ھے عناس نے سر گھییوں میں دے لنا تھا۔ وہ اسے نوں دیکھنا‬
‫تھی بہیں خاہنا تھا۔ دو کویلہ ہو خکی السوں پہ اس نے صیر کر لنا تھا لنکن اسے دیکھ کر‬
‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ زیدہ بہیں رہ شکنا تھا۔ اس نے آ یں کس کے بچ لی یں۔‬
‫ھ‬ ‫م‬ ‫ھ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 273‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اسے تھی بہیں دیکھ رہی تھی۔ وہ نو سندھی دروازے کی طرف خلتی خا رہی تھی۔ یاسط‬
‫اشکے یبچھے ہی تھا خب وہ لڑکھڑائ تھی۔ اس سے بہلے کہ وہ اسے سییھالنا‪ ،‬وہ نورے قد‬
‫سے زمین پہ آ گری تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫میں اس کے ئعیر بہیں رہ شکتی قاپزہ۔۔۔ میں۔۔۔ میں کپسے رہ شکتی ہوں کہ وہ نو "‬
‫میری شاپشوں کے شاتھ شارے وجود میں خلول کر گنا ہے۔۔۔ وہ۔۔۔ وہ ہی نو رہ گنا ہے‬
‫" اب مچھ میں۔۔۔۔ دیکھو۔۔۔۔ دیکھو مچھے۔۔۔۔‬

‫قاپزہ نے اسے پرجم تھری ئظروں سے دیکھا تھا۔ وہ دنوں میں سوکھ کے کاینا ہو خکی تھی۔‬
‫ی‬
‫آیکھوں کے یبچے خلفے سے تمودار ہونے لگے تھے۔ نے ریگ آ یں اور نے پرواہ شا خلیہ۔‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫یاسط خب سے گاؤں گنا تھا‪ ،‬وہ ا پسے ہی نے جین تھی۔ ہر وقت پس اسی کو یاد کریا‪ ،‬اسی‬
‫کی یابیں کرنے رہنا۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 274‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫میں اسے کہوں گی مچھے اینا لے۔۔۔ تھلے اسے یا جھوڑے۔۔۔ مچھے کونی اعیراض بہیں "‬
‫ہوگا۔۔۔۔ میں اشکی مالزمہ ین کر رہ لوں گی۔۔۔ وہیں ایک کونے میں پڑی رہوں‬
‫" گی۔۔۔۔ پس وہ مچھے یا جھوڑے۔۔۔۔ وہ۔۔۔‬

‫" شارپہ سییھالو جود کو یار "‬

‫قاپزہ نے رشان سے کہا تھا۔ وہ اشکی شن ہی بہیں رہی تھی۔‬

‫وہ مچھے بہیں جھوڑے گا یاں ؟؟؟؟ وہ کہنا ہے میں اشکی زیدگی ہوں۔۔۔ بہیں "‬
‫" بہیں۔۔۔۔ وہ مچھے بہیں جھوڑے گا‬

‫" شارپہ ہوش کرو "‬

‫وہ کہہ کر گنا تھا کہ میرے لیتے لوٹ کر آۓ گا۔ تم دیکھنا وہ آۓ گا۔ وہ وغدہ خالف "‬
‫" بہیں ہے۔ وہ مچھ سے ینار کریا ہے۔ وہ مچھے بہیں جھوڑے گا‬
‫ھ‬ ‫ج‬
‫چ‬‫ب‬
‫قاپزہ نے اسے ھوڑ ڈاال تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 275‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫پس کرو۔ کیوں ایتی دسمن ین رہی ہو۔ وہ آچری اپسان ہے کنا اس دینا کا ؟؟؟ تم "‬
‫" ایتی ارزاں بہیں ہو۔ مت کرو جود کو اینا نے مول شارپہ۔ یلیز۔۔۔۔‬

‫اس نے ئفی میں سر ہال دیا۔‬

‫وہ آچری اپسان ہے جسے میں نے خاہا ہے۔ وہ آچری ہی ہے۔ اشکے ئعد اور کچھ تھی "‬
‫" بہیں ہے۔۔۔۔ بہیں۔۔۔ وہ مچھے بہیں جھوڑے گا۔۔۔۔‬

‫وہ تھر سے وہی رٹ یکڑ خکی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ آنی سی نو میں تھی۔‬

‫‪،‬کوریڈور میں رش لگا ہوا تھا۔ اماں مسلسل رو رہی تھیں۔ خاچی ابہیں دالسے د یتی ہوبیں‬
‫خپ کروانے کی کوسش کر رہی تھیں۔ شا متے بیبچ پہ م نظر جسین سر جھکاۓ‪ ،‬تم ایکھوں‬
‫سے بیی ھے تھے۔ ایکی اکلونی بیتی ایدر زیدگی اور موت کی چنگ لڑ رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 276‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہم شارے محرم ہیں اس کے۔ ہم سب نے طلم کیتے ہیں اس پہ۔ وہ اکزام لگا کے "‬
‫طالم ین گنا اور ہم اشکے لگاۓ الزامات کو سچ کہہ کر اس پہ طلم کرنے رہے۔ ہم شارے‬
‫" ہی محرم ہیں اشکے‬

‫اماں نے رونے ہونے کہا تھا۔‬

‫" پس صیر کر تھرخائ۔۔۔ دغا کر۔۔۔۔ ہللا بہیر کرے گا۔۔۔۔ "‬

‫وہ رونی رہی‪ ،‬ایتی نے گناہی کی صقانی د یتی رہی اور ہم نے اشکی ایک تھی بہیں "‬
‫" ستی۔۔۔ اعینار ہی بہیں کنا۔۔۔۔‬

‫" پس۔۔۔۔ وہ تھنک ہو خاۓ گی۔۔۔۔ پس یاں۔۔۔ رونے کا کنا قایدہ۔۔۔۔ "‬

‫یاسط کاتچ کی دنوار پہ ہاتھ ئکاۓ کھڑا تھا۔‬

‫اس یار وہ کمزور شا وجود مسییوں کے درمناں‪ ،‬یالیوں سے لینا نے ہوش پڑا تھا۔ اس پہ‬
‫سے شارے زمانے کی آقییں گزر گتی تھیں اور اشکے یکڑے یکڑے کر د یتے تھے۔ وہ جینا‬
‫جود کو جوڑنی تھی‪ ،‬کونی یا کونی نوڑ خایا تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 277‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ییھی اس کے قون کی ینل تچی تھی۔ اس نے دیکھا وہ شارپہ کا قون تھا۔ اس نے کال‬
‫کاٹ دی اور قون یند کردیا تھا۔ اس وقت وہ کسی سے تھی یات بہیں کریا خاہنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عناس نے تھنگی ئظروں سے خاریانی پہ پڑے اس زیدہ السے کو دیکھا تھا۔ اشکی ئظروں‬
‫کے شا متے وہ کویلہ ہو خکی سناہ السیں آ گتی تھیں۔‬

‫میں نے پڑی۔۔۔۔۔ زیادنی کی۔۔۔۔ میں نے وہ آگ۔۔۔۔۔ میں نے پڑی زیادنی "‬
‫" کی۔۔۔۔۔ مچھے معاف۔۔۔۔ معاف کردے۔۔۔۔ میں نے۔۔۔۔۔‬

‫اس نے ئفی میں گردن ہال دی تھی‬

‫یاں شابیں۔ میرا طرف اس لڑکی جینا یلند بہیں ہے۔ میں اینا رچیم بہیں ہوں۔ میں پہ "‬
‫" بہیں کروں گا‬

‫وہ تھنگے مگر مصیوط لہچے میں نولنا خا رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 278‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫میں روز تچھے بہاں دیکھتے آؤں گا غادل یاکہ مچھے روز میرے ماں یاپ کی یاد اۓ اور "‬
‫مچھے یاد رہے کہ نو نے ان کے شاتھ کنا کنا۔ میں روز تچھے نوں دیکھتے آیا رہوں گا یاکہ مچھے‬
‫وہ سب یاد رہے جو نو نے میرے شاتھ کنا۔ میں روز تیرا تماشہ دیکھتے آؤں گا لنکن یاد‬
‫" رکھنا‪ ،‬معاف بہیں کروں گا۔ میرا طرف اینا پڑا بہیں ہے۔ میں اینا پڑا بہیں ہوں‬

‫اس نے جھک کر سیون کے شاتھ رکھا اینا ینگ اتھایا اور کندھے پہ ڈال کر یلٹ گنا تھا۔‬
‫یبچھے غادل رورا خالیا معاقناں مایگنا رہ گنا تھا۔ عناس نے رجسار پہ بہہ ئکلے آپشوؤں کو نے‬
‫رجمی سے رگڑ ڈاال تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫رات کا سناہ آسمان ا یتے دامن میں نے تچاشا سنارے سمیتے بہت پرشکون تھا۔ اشکی‬
‫تھنڈی جھایا یلے‪ ،‬اس جھونے سے گھر کی ج ھت پہ منڈپر کے یاس وہ دونوں کھڑے‬
‫آسمان کو دیکھ رہے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 279‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کہتے ہیں جو تھی اس دینا سے خال خایا ہے یاں نور‪ ،‬وہ وہاں آسمان پہ جمکنا سنارہ ین "‬
‫خایا ہے۔ وہ سب چنہیں ہم بہت زیادہ خا ہتے ہیں‪ ،‬وہ جو ہمیں ہم سے تھی ذیادہ عزپز‬
‫ہونے ہیں‪ ،‬وہ سب ہم سے تچھڑیں نو یارے ین کر ہمپشہ کے لیتے وہاں رہ خانے‬
‫" ہیں۔۔۔۔‬

‫ماہ نور اشکی یات ئغور شن رہی تھی۔ یاسط نے ائگلی سے اس نے تچاشا جمکتے سنارے کی‬
‫طرف اشارہ کنا تھا۔‬

‫وہ دیکھو۔۔۔۔ وہ وہاں۔۔۔۔ وہ کینا روشن سنارہ ہے یاں۔۔۔۔۔ وہ تمہیں مرئضی بہیں "‬
‫" لگنا ؟؟؟؟؟؟‬

‫وہ اسے دیکھ کر رہ گتی تھی۔ یاسط نے پرمی سے اسکا ہاتھ تھام لنا تھا۔‬

‫وہ ہمپشہ کے لیتے خا حکا ہے نور لنکن دیکھو نو وہ تمہارے یاس تھی ہے۔ وہ تمہارے "‬
‫دل میں زیدہ ہے۔ تمہارے شاتھ ہے۔ اسے وہاں زیدہ رکھو لنکن پہ خان لو کہ یارے‬
‫" کیھی اپسان کے دامن میں بہیں آ شکتے۔ ایکی خگہ وہاں ہے‪ ،‬آسمان میں‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 280‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ماہ نور کی آیکھوں میں سنارے جھلمال ا تھے تھے۔ وہ آہسنگی سے اشکے شاتھ لگ گتی تھی۔‬
‫یاسط نے اشکے گرد یازو تھنال لنا تھا۔‬

‫" !!!!! یاسط "‬

‫یاد کی کچی ڈور نوٹ گتی تھی۔ اس نے جویک کر دیکھا۔ عناس اشکے پراپر میں آ کھڑا ہوا تھا۔‬

‫" وہ اب کپسی ہے ؟؟؟؟ "‬

‫" ییہ بہیں "‬

‫وہ نے پسی سے نوال اور شا متے دیکھتے لگا۔ وہ دونوں پراپر میں کھڑے‪ ،‬سپسے کی دنوار کے‬
‫اس یار اسے ینڈ پہ پڑا دیکھ رہے تھے۔‬

‫" ڈاکیرز کنا کہتے ہیں ؟؟؟؟ "‬

‫" ابہیں پرین ییومر کا خدشہ ہے۔ وہ سرچری کرنے والے ہیں "‬

‫اشکی آواز لڑکھڑا گتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 281‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" وہ ایتی کمزور ہے۔ وہ پہ سب کپسے پرداست کرے گی عناس۔۔۔۔۔ "‬

‫" وہ بہت بہادر ہے۔ اسے ہر مشکل سے تمینا آیا ہے۔ وہ پہ تھی کر لے گی۔ "‬

‫وہ مصیوط لہچے میں کہہ رہا تھا۔‬

‫مچھے ییہ ہے تم اشکے شاتھ ہو نو وہ ہر مشکل یار کر لے گی۔ میں نے تمہیں اس کے "‬
‫لیتے ڈسیرب ہونے دیکھا ہے۔ میں نے پہ تھی دیکھا ہے کہ وہ تمہارے شاتھ پرشکون‬
‫" رہتی ہے۔ مچھے ییہ ہے تم دونوں جوش رہو گے۔۔۔۔‬

‫یاسط اسے دیکھ کر رہ گنا تھا۔ وہ اسے دیکھ تھی بہیں رہا تھا۔‬

‫" اسے کچھ مت ہونے د ینا "‬

‫ینا اسے د یکھے وہ کہہ کر یلٹ گنا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ بہت دپر سے یاسط کا تمیر مال رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 282‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ مسلسل یند تھا۔ اس نے تھک ہار کر عمر کا تمیر مالیا تھا۔‬

‫" ہنلو عمر۔۔۔ تمہیں یاسط کا ییہ ہے وہ کہاں ہے ؟؟؟ "‬

‫" وہ ہسینال میں ہیں۔ آج ماہیور کا آپرپسن ہے "‬

‫وہ دھک سے رہ گتی تھی۔‬

‫" کوپسا ہسینال ؟؟؟؟ "‬

‫تھوڑی دپر ئعد وہ خادر اوڑھے یاہر ئکل رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جمیہ نے جویک کر دیکھا تھا۔‬

‫ڈاکیر زین تھکے تھکے قدموں سے خلتے ایدر داخل ہوۓ تھے۔ اس نے سوۓ ہوۓ اشامہ‬
‫کو گود سے ایار کر وہیں صوفے پہ لنایا اور ایکی طرف آنی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 283‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫کنا ہوا ؟؟؟؟ کہاں سے آ رہے ہیں ؟؟؟؟ طی نعت نو تھنک ہے یاں آیکی ؟؟؟؟ زین "‬
‫" ؟؟؟؟‬

‫وہیں وہیں فرش پہ گھییوں کے یل بیی ھتے خلے گتے تھے۔ کسی ہارے ہوۓ اپسان کی‬
‫طرح۔‬

‫" زین۔۔۔۔۔ میرا دل بییھا خا رہا ہے۔۔۔۔ ینابیں نو کنا ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟؟ "‬

‫ابہوں نے سر جھکا لنا تھا۔‬

‫میں ہار گنا جمیہ۔۔۔۔ بہلے میرا ضمیر ہار گ نا اور آج میں جود ہار گنا۔۔۔۔ اس پہ جو غذاب "‬
‫نویا ہے‪ ،‬اس میں میرا تھی نو حصہ ہے۔۔۔۔۔ میں۔۔۔ میں ا پسے بہیں مریا خاہنا۔۔۔۔‬
‫" جمیہ۔۔۔۔ میں ا پسے بہیں۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬ ‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ ڈرے شہمے لہچے میں نول رہے تھے۔ وہ یا ھی کے غالم میں ا ہیں د ھتی رہی ھی۔‬
‫ب‬

‫" ہوا کنا ؟؟؟ ‪.‬کون مر رہا ہے ؟؟؟؟ کپسا غذاب ؟؟؟؟ "‬
‫ب‬
‫وہ رونے ہوۓ شاری یات ینانے خلے گتے تھے۔ وہ شاکڈ ییھی رہ گتی تھی۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 284‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھے ِگھن آ رہی ہے جمیہ۔۔۔ ا یتے آپ سے۔۔۔ میں نے۔۔۔ میں نے سب پریاد "‬
‫" کردیا۔۔۔۔ میری وچہ سے گودیں اچڑ گییں۔۔۔۔ میری وچہ سے۔۔۔۔۔‬

‫وہ اتھی یک شکتے کی خالت میں ہی تھی۔‬

‫ڈاکیر زین ہولے سے ا تھے اور اشکے یاس سے گزر کر سیڑھناں چڑھتے ا یتے کمرے میں خلے‬
‫گتے تھے۔ جمیہ نے دروازہ یند ہونے کی آواز ستی تھی۔‬

‫کچھ دپر ئعد شارا گھر گولی خلتے کی آواز سے گوتج اتھا تھا۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اسے آپرپسن ت ھییر میں لے خا خکے تھے۔‬

‫وہ کپسی یٹ قارم پہ دسبحط کریا ہوا رو پڑا تھا۔ عناس نے اسکا کندھا دیایا تھا۔‬

‫ہمت کر یار۔ نو ہار گنا نو بہاں کیتے لوگ ہار خابیں گے۔ سب سے پڑھ کر وہ یبچاری ہار "‬
‫" خاۓ گی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 285‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" میں ہارنے کے ڈر سے ہی نو ڈریا ہوں "‬

‫وہ یلک رہا تھا۔‬

‫میں اسے کھویا بہیں خاہنا عناس۔۔۔۔ وہ میرے لیتے زمہ داری سے کچھ پڑھ کر ین "‬
‫خکی ہے۔۔۔۔ سب کہتے ہیں کہ وہ میری غادی ہوخکی ہے۔۔۔ اضل میں نو میں ہوں‬
‫جسے اشکی غادت پڑ خکی ہے۔۔۔۔ مچھے اشکی صرورت بہیں ہے‪ ،‬مچھے اس سے کسی سے‬
‫کو جواہش بہیں ہے‪ ،‬لنکن تھر تھی۔۔۔۔ تھر تھی میں اسے ہمپشہ یاس رکھنا خاہنا‬
‫ہوں۔۔۔۔ میں اس سے مجیت بہیں کریا عناس لنکن تھر تھی۔۔۔۔ تھر تھی میں اسے‬
‫" کھویا بہیں خاہنا ہوں‬

‫وہ اشکے گلے لگ کر رو پڑا تھا۔‬

‫کوریڈور میں کچھ قاضلے پہ کھڑی شارپہ سسدر رہ گتی تھی۔ اسکا ایک ایک لفظ کسی ییھر کے‬
‫ت‬ ‫گ‬ ‫ُ‬
‫جپسے اشکے وجود کو لگا تھا۔ وہ زجموں سے جور ہو تی ھی۔‬

‫" سب تھنک ہو خاۓ گا "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 286‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" سب تھنک ہو خایا خا ہیتے۔۔۔۔ ورپہ کچھ تھی تھنک بہیں رہے گا۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جمیہ نے ئقیتی سے ماریل پہ دور یک تھنلتے جون کو دیکھ رہی تھی۔‬

‫شا متے ڈاکیر زین کی الش پڑی تھی۔ ایکی نے خان ائگلی میں پسیول جھول رہا تھا اور کییتی‬
‫سے دور یک جون بہہ رہا تھا۔‬

‫وجست زدہ آیکھوں کی ینلناں تھنلی ہونی تھیں۔‬

‫یبچے اشامہ زور زور سے رو رہا تھا۔‬

‫مچھے تم سے ِگھن آ رہی ہے زین۔۔۔ میں نے اتھ شال تم جپسے گھناؤنے اپسان کے "‬
‫" شاتھ گزارے۔۔۔۔ تمہاری زیدگی تھی چرام کی تھی اور موت تھی چرام ہی جن لی۔۔۔۔۔‬
‫ب‬
‫وہ نے جس سی ییھی نولتی خا رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 287‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫شارپہ ڈپڑھ گھیتے یک وہیں کھڑی رہی تھی۔‬

‫اشکی ئظروں کے شا متے۔ اشکی ایک ئظر کی می نظر ۔ اس نے نو اسے دیکھا تھی بہیں تھا۔‬
‫وہ اسے مچاطب کرنی نو شاید وہ "آپ کون "تھی کہہ د ینا۔ اسی لیتے اس نے اسے‬
‫مچاطب بہیں کنا تھا۔ اسی لیتے وہ وہاں سے خلی آنی تھی۔‬

‫وہ اسے نوں بہیں دیکھ شکتی تھی۔‬

‫وہ پس آپرپسن ت ھییر کے شا متے اصظراب کے غالم میں خکر کاینا رہا تھا۔ یا تھر وہاں ایدر‬
‫آنے خانے ہوؤں سے نے جیتی سے کچھ کچھ نوجھنا رہا تھا۔‬

‫" آپرپسن ہو گنا ہے۔ اتھی وہ نے ہوش ہیں لنکن خالت حظرے سے یاہر ہے "‬

‫" میں اسے دیکھ شکنا ہوں "‬

‫وہ تخوں کی طرح لچاخت سے نوجھ رہا تھا۔‬

‫اور پس شارپہ کی پس ہوگتی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 288‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ واپسی کے لیتے یلٹ گتی تھی خب اس نے اسے ایدر خانے دیکھا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عناس آہسنگی سے اس کاتچ کے یاس خا کھڑا ہوا اور پرمی سے ہاتھ اس پہ ئِکاۓ۔ شا متے‬
‫پسیر پہ وہ نے ُشدھ لیتی ہونی تھی۔ وہ بہت دپر یک کھڑا اسے دیکھنا رہا تھا۔‬

‫‪،‬وہ کمزور سی لڑکی ہمپشہ سے لڑنی ہی نو آنی تھی۔ کیھی معاسرے سے‪ ،‬کیھی مقدر سے‬
‫مجیت سے‪ ،‬سوہر سے‪ ،‬جھوٹ سے‪ ،‬الزام پراسیوں سے‪ ،‬جود سے‪ ،‬موت سے۔۔۔۔۔۔‬

‫اور اب‬

‫" تم چ یت ہی گییں آچر۔۔۔۔ تم چ یت ہی گییں ماہ نور "‬

‫اس نے ہولے سے کہا تھا۔‬

‫ییھی اس نے دیکھا یاسط ایدر کمرے میں داخل ہوا تھا۔ آہسنگی سے خلنا ہوا وہ نوری کے‬
‫یاس ر ک ھے بیبچ پہ خا بییھا تھا اور اسکا ہاتھ تھام لنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 289‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ی‬
‫عناس نے آ کھیں موید لی تھیں۔ اشکے گال پہ وہ ایک ییھا شا آپشو بہہ ئکال تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ پرین ییومر بہیں تھا۔ آرپری یالکبج تھی جو ہم نے کھول دی ہے۔ یاییوپسی میں تھی "‬
‫" کچھ بہیں ہے۔ وہ اب تھنک ہے‬

‫وہ بہلے سے بہت بہیر تھی۔ ہوش میں آنے ہی ماں یاپ کو دیکھ کر مسکرانی رہی تھی۔‬
‫یاسط کی جھونی جھونی یانوں کے جواب د یتی رہی تھی۔ وہ سب وہیں اشکے ارد گرد اکی ھے‬
‫تھے۔ اس سے یابیں کر رہے تھے‪ ،‬من ہی من ہللا کا شکر ادا کر رہے تھے۔‬

‫ییھی وہ ایدر آنی تھی۔‬

‫جمیہ۔۔۔۔۔ ایک ہاتھ میں تھولوں کا یکے۔۔۔۔ دوسرے کندھے پہ وہ تچہ۔۔۔۔‬


‫ئ ی‬
‫وہ خلتی ہونی ماہ نور کے یاس آنی تھی اور اسے غور د تی رہی ھی۔‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫نو تم ہو وہ ید ئصیب جس کی آہیں مچھ پہ پڑ گییں۔ تم ہو میرے سوہر کا وہ گناہ جسکی "‬
‫" سزا میں نے کانی ہے۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 290‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچ‬ ‫س‬
‫وہ سب یا ھی کے سے ایداز میں اسے ہی دیکھ رہے تھے۔‬

‫میں ڈاکیر زین کی ییوی ہوں۔ ابہوں نے کل رات جودکسی کر لی ہے۔ ا یتے کیتے کی "‬
‫" فصل کاینا ہر کسی کے پس کی یات بہیں۔ پزدل بہت خلدی ہار خایا کرنے ہیں‬

‫وہ رو پڑی تھی۔ ماہ نور یک یک اسے دیکھ رہی تھی۔‬

‫میرے سوہر نے تمہاری گود اخاڑ دی‪ ،‬یدلے میں ایکی اوالد ان سے جھین لی گتی۔ "‬
‫" ہمپشہ کے لیتے‬

‫اس نے آہسنگی سے کندھے سے لگا وہ تچہ نور کی گود میں دیا تھا۔‬

‫وہ شاکت رہ گتی تھی۔‬

‫" مم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مرئضی "‬

‫وہ شاپس تھی بہیں لے یا رہی تھی۔ وہ جس کے یبچھے وہ سب ہار گتی تھی‪ ،‬وہ جس کی‬
‫خدانی میں وہ چیم ہوگتی تھی‪ ،‬وہ اشکی گود میں تھا۔ آزماپش گزر خکی تھی۔ اب ائعام ملتے کا‬
‫ُ‬
‫وقت تھا۔ اس نے کا بیتے ہاتھوں سے‪ ،‬نے ئقیتی سے تچے کو جھوا تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 291‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" مم۔۔۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ میرا مرئضی۔۔۔۔ میرا تیر۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔۔ "‬

‫اشکی آیکھوں سے آپشو نوٹ نوٹ کر گر رہے تھے۔ وہ پرشات تھی جو اشکے ایدر کا عنار یاہر‬
‫ئکال رہی تھی۔ یاس ہی کھڑی جمیہ تھی رو رہی تھی۔‬

‫" پہ تمہارا بینا‪ ،‬تمہاری امایت۔۔۔۔ "‬

‫اشکی ئظروں کے شا متے م نظر یدل رہے ت ھے۔‬

‫ئکل نف سے کراہتی وہ اسے چیم د یتی ہونی۔۔۔۔۔ جون میں لیھڑا زرا شا تچہ۔۔۔۔ وہ جویلی‬
‫کے صحن میں اسے لیتے تھرنی ہونی۔۔۔۔ وہ سوۓ ہوۓ مرئضی کو ینکھا جھلتی‬
‫ہونی۔۔۔۔ وہ اس رات رونی ہونی۔۔۔۔ وہ مار کھانی ہونی۔۔۔۔ وہ یاگل یتی گلیوں میں‬
‫تھنکتی ہونی۔۔۔۔‬

‫طالم نے پڑا طلم کنا تھا۔‬

‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬


‫اس نے کرب سے ا یں موید یں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 292‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫اسکا بین ماہ کا تچہ گم گنا تھا۔ وہ جو اشکی خان تھا۔ وہ جو اشکی آغوش میں شکون یایا تھا۔‬
‫اب جو اشکی گود میں تھا وہ ڈپڑھ شال کا تچہ تھا۔ وہ اشکے لیتے تھلے ماں تھی لنکن عیر‬
‫سناشا تھی۔ جون کی کشش اور مامنا تھلے سے تھی لنکن وہ اشکی گود میں رو رہا تھا۔ وہ ایتی‬
‫ماں کے یاس خایا خاہنا تھا۔ اس ماں کے یاس جو ا یتے عرصے سے اسے سییھا لتے ا رہی‬
‫تھی۔ وہ جو اشکی ماں بہیں تھی پر۔۔۔۔۔۔‬

‫نوری نے اسے سر یا یا دیکھا۔ اسکا کنا فصور تھا ؟ اس نے سزا کیوں یانی تھی ؟ اشکی کوکھ‬
‫ک یوں اچڑ گتی تھی ؟؟؟؟‬

‫جمیہ اسے تچہ دیکر یلیتے کو تھی۔ تچہ اشکی گود میں زور زور سے رو رہا تھا خب اس نے اسے‬
‫ئکارا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شارپہ خاموش ج ھت پہ کھڑی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 293‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫آسمان پہ یدلناں جھانی ہونی تھیں۔ دور تچلی جمک رہی تھی۔ موسم کے ییور تھنک بہیں‬
‫تھے۔‬

‫وہ ہر سے سے نے یناز کھڑی دور کسی سے کو گھور رہی تھی۔ ذہن کے پردوں پہ یاسط کی‬
‫وہ ج ھب جھتی تھی خب وہ اس کملی کے لیتے رویا ہوا‪ ،‬دغابیں کریا ہوا بہاں وہاں تھنک‬
‫رہا تھا۔ یب وہ اسے اینا یاسط بہیں لگا تھا۔ وہ بہت پرایا شا لگا تھا۔‬

‫وہ یکدم تھوٹ تھوٹ کر رو دی تھی۔‬

‫آسمان پہ زور کی تچلی جمکی اور یارش پرستے لگی تھی۔ وہ تھنگتی ہونی وہیں ج ھت پہ کھڑی‬
‫یلک یلک کر رونی رہی تھی۔‬

‫" یاسط۔۔۔۔ یلیز لوٹ آؤ۔۔۔۔ یلیز۔۔۔۔۔ میرے لیتے۔۔۔۔ یاسط۔۔ یلیز۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اینا ینگ کندھے پہ ڈالے سیڑھناں اپر رہا تھا خب یبچھے سے یاسط نے آواز دی تھی۔‬

‫" تم خا رہے ہو ؟؟؟ "‬


‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 294‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫عناس نے ہولے سے اینات میں سر ہالیا۔ یاسط نے خیرانی سے اسے دیکھا تھا۔‬

‫" لنکن تم اس سے ملے تھی بہیں عناس "‬

‫میں اشکے ماضی کا کونی جوئصورت فصہ بہیں ہوں۔ میرا وجود اشکی داسنان کا ایک "‬
‫تھنایک حصہ رہا ہے یاسط۔ میں بہیں خاہ نا کہ وہ مچھے د یکھے اور ایتی یادوں کے اس‬
‫" ئکل نف دہ حصے کو کھرچ ڈالے۔‬

‫وہ خپ رہ گنا تھا۔‬

‫دونوں بہت دپر یک خاموش کھڑے رہے تھے۔‬

‫" تم آج تھی اس سے مجیت کرنے ہو یاں ؟؟؟ "‬

‫عناس خپ رہ گنا تھا‬

‫" مچھے ییہ ہے۔ میں نے تمہیں دیکھا ہے۔ میں خاینا ہوں وہ تمہارے لیتے کنا ہے "‬

‫وہ زرا رکا تھا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 295‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" لنکن شاید میں جود عرض ہوں عناس۔ میں تمہارے لیتے فریانی بہیں دے شکوں گا "‬

‫یاسط نے اشکے کندھے پہ ہاتھ رکھا تھا۔‬

‫میں تم سے فریانی مایگوں گا تھی بہیں۔ مچھے ییہ ہے وہ تمہارے شاتھ جوش رہے گی۔ "‬
‫وہ جوش رہنا ڈپزرو تھی کرنی ہے۔ اس نے بہت شہا ہے۔ اب اسے اس سب کا ضلہ‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫م‬‫ک‬ ‫م‬
‫" ملنا خا ہیتے۔ اب اسے ل زیدگی تی خا تے۔‬
‫ی‬ ‫ہ‬

‫وہ کہنا خال گنا تھا۔‬

‫" میں تمہارے لیتے جوش ہوں یاسط "‬

‫وہ اسے دیکھ کر رہ گنا۔‬

‫" تم نے غادل کو معاف بہیں کنا ؟؟؟؟؟ "‬

‫اس نے لمتی شاپس تھری تھی۔‬

‫" اتھی بہیں کنا۔۔۔ شاید کل کردوں۔۔۔ یا شاید آج ہی۔۔۔۔ یا شاید کیھی بہیں۔۔۔۔ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 296‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ کہہ کر یلٹ گنا تھا۔‬

‫اب کے وہ آچری سفر جو اسے واپسی کے لیتے کریا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫م ب‬
‫جمیہ اتیرنورٹ کے وبینگ روم یں ھی ھی۔ دس میٹ یں ا کی الیٹ ھی۔ اس‬
‫نے اینا ہنڈ ینگ فرش ا یتے یاس رکھا اور گود میں سوۓ اشامہ کے یال ینار سے سمیتے‬
‫تھے۔‬

‫اسے وہ ہسینال کا م نظر یاد آیا تھا۔‬

‫ماہ نور وہ تچہ اشکی گود میں واپس ڈال خکی تھی۔ وہ شاید فریانی کی اینہا تھی کہ وہ خگر کا یکڑا‬
‫جس کے لیتے اس نے شاری دینا تھال دی تھی‪ ،‬اب وہ ایتی رضا سے اسے سویپ رہی‬
‫تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 297‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫میرے بیتے کی بہت اجھی پرورش کریا۔ اسے اجھانی پرانی میں فرق بہت ا جھے سے "‬
‫سمچھایا۔ اسے غادل شابیں شا خاہل مت بیتے د ینا۔ اسے ڈاکیر زین جپسا پڑھا لکھا تھی‬
‫" مت ینایا۔ اسے۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اشکی ئظریں تھنکتی ہوبیں یاس کھڑے یاسط کے چہرے پہ خا یکی تھیں‬

‫اسے دوسروں کا ہمدرد ینایا۔۔۔ اسے اجھا اپسان ینایا۔۔۔۔ اسے بہت اجھا اپسان "‬
‫" ینایا۔۔۔۔۔‬

‫جمیہ نے ینار سے اسکا ماتھا جوم لنا تھا۔ کانوں میں اتھی یک ماہ نور کے جملوں کی‬
‫یازگست تھی۔‬

‫" اسے دور لے خایا‪ ،‬بہاں سے‪ ،‬مچھ سے‪ ،‬ان سب سے بہت دور۔۔۔۔ "‬

‫" ییویارک خانے والی قالیٹ کے بپسبحرز ایتی سییوں پہ بہبچ خابیں "‬

‫وہ اتھ کھڑی ہونی تھی۔‬

‫اشامہ کو کندھے پہ ڈالے‪ ،‬ینگ ل نکاۓ وہ دور خانی دکھانی دے رہی تھی۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 298‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہمپشہ ہمپشہ کے لیتے۔۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪ :‬کچھ ہفیوں ئعد‬

‫شکول کی گھیتی تچی تھی۔‬

‫ینگ ڈالے تچے‪ ،‬ایک دوسرے کے یبچھے تھا گتے ہوۓ کالسوں سے ئکلتے ہوۓ خارہے‬
‫تھے۔ ہپسی مذاق‪ ،‬جوش گیناں‪ ،‬ج ھیڑ خایناں کرنے ہوۓ۔۔۔۔‬

‫عناس بہت دپر یک گراویڈ میں کھڑا ابہیں خایا دیکھنا رہا تھا۔ چیوری کی پرقنلی سی ہوا او تچے‬
‫ض‬‫م‬
‫او تچے درچیوں میں سور مچا رہی تھی۔ ییینل کے یتے یالناں تچا رہے تھے۔ م ل شا‬
‫چ‬

‫سورج خاموسی سے اس سردیلی ہوا کو ایتی من مایناں کریا دیکھ رہا تھا۔‬

‫جوکندار اب کمروں کے دروازوں کو یالے لگا رہا تھا۔ وہ خاموسی سے بہلنا رہا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 299‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ اشکے یاپ کا جواب تھا جو نورا ہو حکا تھا۔ اس کے ماں یاپ کے لیتے ضدفہ خارپہ۔ وہ‬
‫شکول اشکی ہی سرپرستی میں تھا۔ وہ ویک اینڈز پہ خکر لگایا کریا تھا۔ اشکی ایتی شہر میں‬
‫ئ‬
‫نوکری تھی۔ شاتھ شاتھ وہ ادھوری رہ خای یوالی علیم نوری کر رہا تھا۔‬

‫" ضاخب چی دفیر کو یاال لگا دوں ؟؟؟ "‬

‫وہ جویک پڑا اور آہسنگی سے اینات میں سر ہال دیا۔ وہ خال گنا۔ عناس ہولے ہولے خلنا‬
‫یاہر ئکل آیا تھا۔ شا متے سے انے آدمیوں نے اسے دیکھ کر ما تھے یک ہاتھ لے خا کر‬
‫شالم کنا تھا۔ اس نے جوشدلی سے جواب دیا تھا۔‬

‫" نو ؟؟؟؟ پس اینا شا تھا ؟؟؟؟ داغ دھل گتے اور تمہاری سزا چیم "‬

‫اس نے سوخا تھا۔‬

‫وہ آہسیہ آہسیہ خلنا دور کھڑی گاڑی یک آیا تھا۔‬

‫شا متے دور یک تھنلے مالیوں کے یاغ تھے۔ کہرے میں ڈونے سیز درخت تھلوں سے‬
‫لدے ہوۓ تھے۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 300‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫لنکن ایک یات نو یناؤ۔۔۔ پہ ایتی مجیت جو تم نے کی‪ ،‬پہ تھاگ دوڑ‪ ،‬پہ شہر گاوں کے "‬
‫خکر‪ ،‬پہ خان کو حظرے میں ڈالنا‪ ،‬پہ ریاصییں۔۔۔۔ پہ سب تم نے ا یتے لیتے نو بہیں‬
‫کنا یاں ؟؟؟؟ تم نو اس الزام کے شاتھ تھی چی لیتے۔۔۔۔ تمہیں اس سے کنا فرق پڑ‬
‫" خایا۔۔۔۔۔‬

‫وہ زرا شا رکا تھا۔‬

‫" پہ سب اشکے لیتے تھا یاں ؟؟؟؟؟ "‬


‫ت‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫اس نے آ یں موید کر تی شاپس ھری ھی۔‬

‫ذہن کے پردوں پہ وہ یاد تھی۔‬


‫ی‬ ‫ہ‬‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫وہ عصے میں اسے د تی ہونی لڑکی۔۔۔۔ خانے کا کا تی۔۔۔ دور یک ھرے ورق۔۔۔۔۔‬
‫ک‬

‫اشکی یلکیں تھنگتے لگی تھیں۔‬

‫" تم آج تھی اس سے مجیت کرنے ہو یاں ؟؟؟؟؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 301‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہسینال میں یاسط اشکے شا متے کھڑا‪ ،‬اس سے نوجھ رہا تھا۔‬

‫عناس نے ڈیڈیانی ئظروں سے ینلے آسمان کو دیکھا تھا۔‬

‫" ہمپشہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫" یار تھاتھی آپ اینا مزے کا کھایا ینانی ہیں۔ سچ میں مزا آگنا "‬

‫ڈابینگ بینل پہ وہ بییوں موجود تھے۔‬

‫عمر نے کھایا کھانے ہوۓ اشکی ئعرئف کی نو وہ سرما کر مسکرا دی تھی۔‬

‫میں نو مپس کا وہ زہریال یدمزہ کھایا کھا کھا کر تھک حکا ہوں سچی۔ میرا دل نو خاہ رہا ہے کہ "‬
‫" اب پس بین وقت کا مپس بہی کھلوا لوں آ یکے کحن میں‬

‫یاسط نے اسے گھورا تھا۔‬

‫" میری ییوی تچھے خاپساماں لگتی ہے شالے ؟ "‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 302‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫" بہیں آیکی ییوی میری تھاتھی لگتی ہیں "‬

‫اس نے چڑایا تھا۔‬

‫" عمر تھانی آپ روز ا شکتے ہیں بہاں "‬

‫یکواس کریا ہے پہ۔ میں نے اسے کتی دفعہ کہا ہے کہ ہمارے شاتھ رہے‪ ،‬بہاں سقٹ "‬
‫" کر خاۓ لنکن بہیں۔۔۔۔‬

‫عمر ہپسا‬
‫ب‬ ‫چ‬‫ب‬ ‫ی‬
‫" میں آزاد ھی ہوں یار۔۔۔۔۔ میرا کونی تھکاپہ ہیں "‬

‫وہ دونوں تھی ہپس پڑے تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ب‬
‫شارپہ اس سنگالخ بیبچ پہ ییھی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 303‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہوا اشکے کندھوں پہ یکھرے یال اڑا رہی تھی۔ تھولوں کے کنارے خاموش ت ھے۔ کہرے‬
‫سے وپران پڑے گالنوں کے نودے سر جھکاۓ ہوۓ تھے۔‬

‫ییھی اس نے اسے آنے دیکھا تھا۔ اشکے دل کی دھڑکن نے یال ہونے لگی تھی۔ وہ خلنا‬
‫ُ یُ‬
‫ہوا اشکی طرف ہی آ رہا تھا۔ شارپہ کی شاپسیں اتھل ل ہونے گی ھیں۔‬
‫ت‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ی‬

‫وہ اسے دیکھ کر مسکرایا تھا اور وہیں اشکے یاس بیبچ پہ بییھ گنا تھا۔‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ بہت دپر یک گردن موڑے اسے د تی رہی ھی‬

‫تم اخازت دو نو تمہیں جھو کر دیکھ لوں یاسط ؟ مچھے ئقین کرنے میں دسواری ہو رہی "‬
‫" ہے کہ تم سچ میں بہاں ہو‬

‫شارپہ نے ہولے سے اشکے ہاتھ پہ ہاتھ رکھا تھا۔ وہ خاموش سر جھکاۓ بییھا رہا تھا۔‬

‫" تم نے مچھے بہاں یالیا‪ ،‬تمہیں کونی یات کرنی تھی "‬

‫وہ زرا رکی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 304‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھے تھی تم سے یات کرنی تھی یاسط۔۔۔۔۔ میں ا یتے دنوں سے بہی کرنے کی "‬
‫" کوسسیں کر رہی تھی مگر تم۔۔۔۔ خیر۔۔۔۔ میں تم سے۔۔۔۔۔‬

‫وہ نے رئط جملے نول رہی تھی۔‬

‫مچھے اس سے کونی مسنلہ بہیں ہے یاسط۔ تم اسے بپسک مت جھوڑو۔ میں کچھ بہیں "‬
‫"کہوں گی۔ کونی ڈ تمایڈ بہیں۔ کونی فرماپش‪ ،‬کچھ بہیں۔ پس۔۔۔۔۔‬

‫اس نے جملہ ادھورا جھوڑ دیا۔ یاسط نے نے پسی سے اسے دیکھا تھا۔‬

‫" میں پہ بہیں کر شکنا شارپہ "‬

‫وہ نے ئقیتی سے اسے دیکھ کر رہ گتی تھی۔‬

‫" میں پہ بہیں کر شکنا۔۔۔۔۔۔۔ ا یتے لیتے تھی بہیں۔۔۔۔ "‬

‫ھ‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ی‬


‫ان دونوں کی آ یں ڈیڈیا تی یں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 305‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫مچھے ییہ ہے تم جیتی مجیت مچھ سے کرنی ہو ایتی کونی کسی سے بہیں کریا ہوگا۔ جیتی "‬
‫مجیت میں تم سے کریا ہوں اس سے تھی زیادہ وہ مچھ سے کرنے لگی ہے شارپہ۔ میں‬
‫اشکے لیتے وہ سب مخشوس بہیں کریا جو تمہارے لیتے کریا ہوں پہ سچ ہے۔ لنکن پہ تھی سچ‬
‫" ہے کہ میں جو اس کے لیتے مخشوس کرنے لگا ہوں وہ تمہارے لیتے کیھی تھی بہیں کنا‬
‫ی‬
‫وہ نولنا خال گنا تھا۔ وہ تھنگی ئظروں سے اسے د تی رہی ھی۔‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫" میں اسے بہیں جھوڑ شکنا شارپہ۔۔۔۔۔۔ میں شاید تمہیں جھوڑ شکنا ہوں۔۔۔۔۔ "‬

‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ی‬


‫وہ کرب سے آ یں موید کر اتھ ھڑا ہوا تھا۔‬

‫مچھے اس سے مجیت بہیں ہے نو کنا ہوا۔۔۔ مجیت ہر رستے کی بیناد ہونی تھی بہیں "‬
‫ہے۔۔۔۔ کچھ رستے زمہ داری پہ قاتم ہونے ہیں اور۔۔۔۔ ئقین کرو کچھ زمہ داریاں بہت‬
‫جوئصورت ہونی ہیں۔۔۔۔ مجیت سے تھی زیادہ۔۔۔۔ وہ اپسی ہی ایک جوئصورت زمہ داری‬
‫" ہے۔۔۔۔۔‬

‫وہ زرا رکا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 306‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫وہ نے آواز رونی ہونی اسے ہی دیکھ رہی تھی۔‬

‫مچھے معاف کرد ینا۔۔۔۔ میں تمہارے لیتے واپس بہیں لوٹ سکا۔۔۔۔ دغا ہے کہ کیھی "‬
‫" لوٹ تھی یا شکوں۔۔۔۔۔ مچھے معاف کر د ینا شارپہ۔۔۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ی‬
‫وہ کہہ کر رکا بہیں تھا۔ وہ اسے خایا د تی رہی ھی۔ اس نے ایک یار ھی اسے روکا‬
‫ھ‬
‫بہیں تھا۔‬

‫وہ خایتی تھی وہ اشکے رو کتے پہ‪ ،‬اشکے ئکارنے پہ اب کیھی واپس بہیں آۓ گا۔۔۔۔‬
‫ت‬ ‫ی‬‫ی‬‫ہ بیی ب‬
‫وہ و یں ھی ھی رونی رہی ھی۔‬

‫سر جھکانے۔۔۔۔ نے پسی سے۔۔۔۔ اداسی سے۔۔۔۔‬

‫دور اس یار کھڑے عمر نے اس کملی کو بہت دپر یک دیکھا تھا۔ اسے وہ وقت یاد آیا تھا‬
‫خب اس نے اسے بہلی یار دیکھا تھا۔ تھر اسے وہ وقت یاد آیا تھا خب اس نے اسے‬
‫ا یتے یار کی آیکھوں میں دیکھا تھا۔ اسے یاد آیا خب اس نے مجیت کو دوستی سے ہارنے‬
‫دیکھا تھا۔ اسے وہ یاد آیا خب اس نے جود کو فریانی د یتے دیکھا تھا۔‬
‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 307‬‬
‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زید ذوالفقار‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫کملی‬
‫ہوا میں ہلکی سی تمی تھی۔ آسمان سرمتی یادلوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ خلد یارش ہونے والی‬
‫تھی۔‬
‫ب‬ ‫ُ‬
‫عمر نے ا یتے ہاتھ جییوں میں اڑسے اور دور بیبچ پہ ییھی‪ ،‬اس رونی ہونی کملی کی طرف پڑھا‬
‫تھا۔۔۔۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫چیم شد‬

‫جواین یاول بینک فپس یک گروپ‬


‫‪www.facebook.com/groups/novelbank‬‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 308‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬

You might also like