Professional Documents
Culture Documents
Ishq Laa by Faryal Syed Complete
Ishq Laa by Faryal Syed Complete
عشق ال
ّ
فریال س ید✍
انتساب !
یادلوں سے ا وپر ،آسمان ات یا پزدیک ہو کے ب ھی خاصا دور ب ھا۔ ت یال آسمان پوری کات یات میں
ن
خدا کی ت یائی گئی ان گ بت حسین عم توں سے پڑھ کے پس ید ب ھا ۔ ت یا پہیں ک یا ب ھا پر اسے
ات یا اور آسمان کا نعلق گہرا لگ یا ب ھا خواہ وہ راپوں کو کالی آسمان کی خادر پہ تیکے ڈھیروں تن ھے
Classic Urdu Material | by Faryal Syed -1-
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
منے یاروں کو یک یا ہو یاصبح سوپرے طلوع ہو تے سورج کو دیک ھیا ۔ دن کو یک ھرے ہوتے
تیلے آسمان پہ سف ید روئی کے گالوں کا س نہرے سورج کے سابھ آیکھ مچولی ک ھیلیا ہو یا سام
ی
کو ڈھیروں ریگ آسمان پہ ک ھیریا غ ِ
روب آف یاب کا م نظر۔
”خوانین و حضرات ا نتے حفاظئی ت ید یایدھ لبحنے ہم کچھ ہی دپر میں کراچی اییرپورٹ لی یڈ
کرتے والے ہیں سکرپہ۔”
وہ ایک دم خویکی۔ خ یالوں کا غلبہ اور آسمان کو ا نتے فرتب سے دیک ھنے کا احساس ہی ات یا
ُ
ہوش اڑا د نتے واال ب ھا کہ وہ ک ھو سی گئی ب ھی۔
ا نتے یایا اماں اور الال سے کچھ ہی دپر میں ملنے کے خ یال تے ا سے سکون سا دیا ب ھا۔ ہیزل
ی
پراپون آ ک ھیں طمات بت سے موید کے غایلہ س ید تے ات یا سر سبٹ کی پشت سے لگا ل یا۔
ُ
کچھ دپر م یالسی نظروں سے اِ دھر ادھر دیک ھنے کے نعد اسے الال کا چہرہ نظر آ ہی گ یا ۔ آج ب ھر
اسے اییرپورٹ سے لی نے صرف الال ہی آتے بھے۔
ج ُ
س
پڑے ب ھائی کی مح بت پہ وہ م کرائی۔ ان کے فرتب خا کے ہلکا سا سر کو م دیا ب ھا یا کہ
الال سر پہ ہابھ رکھ سکیں۔
”گودی” فارسی ،یلوچی اور پراہوی میں شہزادی کو کہا خا یا ہے۔ یلو حس یان میں پہ لفظ
خوانین کو غزت د نتے کے لنے اسنعمال ہویا ہے۔ غایلہ کو ا س کے دادا گودی کہنے بھے۔
اب رفبہ رفبہ وہ سب کی گودی بن خکی ب ھی۔
”خلیں ؟”
ب ھکاوٹ سے خور لہجے میں غایلہ تے پوج ھا ،پو مع ید س ید تے ات یات میں سر ہال دیا ۔
ن
گاڑی کی طرف فدم پڑھاتے ہوتے آخر غایلہ پوجھ ینھی ”:یایا آج ب ھر پہیں آتے ؟”
مع ید کے فدم ب ھوڑے ب ھیکے پر وہ پوال پو لہجہ یالکل غام سا ب ھا ”:نگلی !ت یا پو ہے تمہیں یایا
کینے مضروف ہوتے ہیں اور دیکھو تمہارا ہی یڈ سم الال خود آیا ہے۔ ک یا پہ کافی پہیں؟”
ن ک ی ل م ُ
ک س
غایلہ کو ان کی م کراہٹ صتوعی گی۔ آ ھوں پر دھوپ کا حشمہ پہ ہویا ،پو وہ ھی اس
ی
سے ج ھوٹ پہ کہہ یاتے۔ وہ ب ھائی کی آ ک ھیں پڑ ھنے میں ماہر ب ھی پر اب احساس ہوا کہ وہ
ہوتٹ ب ھی پڑھ سکئی ہے۔
ُ
الال کا دل رک ھنے کو غایلہ ب ھی مسکرا دی :
وہ بچین سے اتئی پہن کی غادت سے واقف ب ھا۔ اسے اتئی گاڑی کے تبچ ھے ت یدو قیں
اب ھاتے گارڈز کی گاڑیاں زہر لگئی ب ھیں ۔ وہ کنھی اپہیں کاپواتے یالئی پو کنھی یایا کی فوج
۔ وہ سوچے خا رہا ب ھا اور ا نتے سا منے ک ھڑی 20سالہ اس لڑکی کو دیکھ رہا ب ھا خو اس کے
ک
لنے آج ب ھی وہی غایلہ ب ھی ،ج ھوئی سی معصوم غایلہ حس کی یاک ھیبچ کے اکیر وہ اتئی
مح بت کا اظہار کریا ب ھا۔ کوئی کچھ ب ھی پولے وہ خات یا ب ھا اس کی غایلہ اس کی گودی کنھی
اس کی یا اس کے یایا میر اپراہنم س ید کی غزت پہ آبچ پہیں آتے دے سکئی ۔
”الال۔ ”
ا نتے ہوت توں پہ سجی دو سال پرائی کرب کی داس یان کو پہاتت سل نقے سے ج ھیاتے ہوتے وہ
ُ
مسکرایا:
٭…٭…٭
میر اپراہ نم س ید کا نعلق یلوحس یان کے ایک پسیئی گاپوں سے ب ھا ۔ پہ ان کا آیائی گاپوں ب ھا
۔ ان کے آیاء و اخداد تے حشت سے ہجرت کر کے یلوحس یان کے اس ج ھوتے سے گاپوں
میں ات یا پڑاپو ڈاال ب ھا۔ خواجہ ولی یایا مودودی حسئی کا مزار آج ب ھی ان کے گاپوں کے تبچ و تبچ
اتئی پوری سان و سوکت سے موخود ب ھا۔ خواجہ یایا ،خواجہ قطب الدبن مودودی حسئی کے
خایدان سے نعلق رک ھنے بھے ۔ یاربخ گواہ ہے خواجہ مودودی حسئی کے اسالم کے فروغ کے
لنے کی گئی کوششوں کی ،ان کے غلم ،قہم وفراست کے خرچے آج ب ھی یاربخ کے اوراق
پہ رقم ہیں۔ وہ دو مشہور ک یاپوں کے مصنف ب ھی بھے۔ ”م نہاج العارقین” اور ”خالست
ۖ
الشرنعہ” خواجہ ول توں کے خلقے میں یلید مفام رک ھنے بھے۔ وہ غاسق ِ رسول اور اسالم کے سجے
طالب ِ غلم بھے۔ کہا خا یا ہے کہ خواجہ مودودی حسئی خب حضرت خواجہ یاصر اپو پوسف بن
سمان حسئی کے مرید نتے پو ان کے مرسد تے ا ن سے کہا ب ھا:
Classic Urdu Material | by Faryal Syed -6-
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”اے قطب ا لدبن مودودی قفر کو ات یا لو۔”
س
کہا خا یا ہے کہ ا نتے مرسد کا اسارہ مچ ھنے ہوتے اپہوں تے قفر کو ا پسے ات یایا کہ خدا کی
مح بت سے ماال مال ہو گنے۔ یاربخ گواہ ہے کہ اپہو نتے 20سال دت یاوی زیدگی سے دور ایک
ّ ٰ
ت یایان میں ذکر الہی کرتے گزار دتے ۔ مشہور مورخوں کی کئی بجرپروں میں سواہد موخود ہیں
م
کہ خواجہ تے ان 20سالوں میں دو فرآن یاک دن میں اور دو فرآن یاک رات میں کمل
غ ک ھ ک ب ل
کنے ہیں۔ یاربخ پہ ھی ئی ہے کہ خواجہ کی زیان پہ لمہ طببہ کے ورد کے الوہ صرف
فرآن یاک کی یالوت ہی رہی۔ ک ھایا نی یا پر ِاہ یام ب ھا۔ اپہوں تے 7سال کی عمر میں ہی
فرآن یاک ا نتے والد صاخب کی راہنمائی سے حفظ کر ل یا ب ھا ۔ پہ ان کی اسالم سے مح بت
”کش فلو ب” اور پ پ ب
ہی ھی خو ہللا یاک تے ا ہیں وہ غروج بخسا کہ موالیا زکریا تے ا ہیں ِ
”کشف ِ ف تو ر” کہا۔ کہنے ہیں کہ خواجہ مودودی حشت سے ”یلخ ” ب ھی گنے بھے خو موالیا
رومی کی خاتے ت یداپش ہے ۔ وہاں ب ھی اپہوں تے کئی صوفی غلم کے طال توں کو ا تنے غلم
سے مسنف ید ک یا ۔ ب ھر بجارا ب ھی گنے حسے ا س وفت اول یاتے کرام کی وجہ سے خاص
اہم بت خاصل ب ھی۔
خواجہ ولی یایا ان ہی کی اوالد میں سے بھے۔ خ نہیں خواب میں اسارہ ملنے کی وجہ سے ہیرات
سے ہجرت کر کے یلوحس یان آیا پڑا۔ ان کے سابھ سابھ ان کی فارسی زیان اور نفافت ب ھی
ہجرت کرکے آگئی ب ھی۔
خواجہ ولی مودودی حسئی کے آتے سے پہلے کلی کرائی کا یام کلی گرائی ب ھا۔ ”گرائی”
یلوحس یان کی کئی زیاپوں میں ب ھاری بن کے لنے اسنعمال ہویا ب ھا ۔ ب ھاری بن سے مرادوہ
کلی آسبب زدہ ب ھی ۔ چہاں خواجہ ولی یایا تے ف یام ک یا اور نعد میں ا ن کی اوالد تے ا ن کی
ً
دن رات ع یادات تے ا س خگہ کو یاک کر ل یا۔ آج نفرت یا خواجہ ولی یایا مودودی حسئی کو
وفات یاتے جھے صدیاں گزر خکی ہیں پر آج ب ھی یلوحس یان کے نقسے پہ کلی سادات کرائی
اتئی پوری آب و یاب کے سابھ موخود ہے اور ان کی فارسی اور نفافت کو ان کی اوالد زیدہ
ر کھے ہوتے ہے۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed -8-
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
سب سے پہلے ا ن کا مزار مئی سے ت یایا گ یا ب ھا ،حس کے اطراف میں 1970ء میں
سادات ِ کرائی تے انی توں کی دپوار ت یا کے اخاطہ کر دیا ب ھا ب ھر 1973ء میں ا س وفت
کے وزپ ِر اغظم ذوالففار غلی ب ھ تو تے خود پوپس لی نے ہوتے ایک غالی سان مزار نعمیر کرواتے
ً ً
کا خکم دیا حس میں ب ھر وف یا فوف یا سادات خود مزید ت یدیلیاں کرواتے رہے ۔
ٰ
2008ء میں پڑھئی ہوئی آیادی کے نتش ِ نظر وزپر اغلی یلوحس یان اسلم رنتسائی تے خواجہ
یایا کے مزار کے اطراف میں ب ھیلے سادات کے 600سال فد تمقیرس یان کی حفاظت کے
لنے مصتوط اخاطہ ت تواتے کا اغالن ک یا۔
رنتسائی قی یلہ ب ھی دیگر کئی قی یلوں کی طرح خواجہ ولی یایا کے مرید ہوتے پہ فجر مخشوس کریا
ب ھا۔
خواجہ یایا کے مزار میں پہت سی ت یدیل یاں ہوئی رہیں ،مگر آج اگر مغرئی یائی یا س سے
گزرتے ہوتے ایک پہت ہی خونصورت مزار دن میں س نہری گی ید کے سابھ اور رات میں
تے ت یاہ تن ھے منے پرفی قمقموں کے تبچ جمک یا دک ھائی دے ،پو پہ ہی خواجہ ولی یایا مودودی حسئی
کا مزار ہے اور پہ ہی کلی سادات کرائی ہے۔
مغززبن میں سادات کو کافی غزت کی نگاہ سے دیک ھا خا یا ب ھا ،ل یکن چہاں اتئی غزت مفام
اور شہرت ہو وہاں دوستوں کے سابھ سابھ دسمن ب ھی بن خاتے ہیں یال وجہ پوپہی ۔
پہی دھڑکا میر صاخب کو ب ھی لگا رہ یا ب ھا۔ تب ہی وہ دوپوں بچوں کی حفاظت کے لنے پہت
فکرم ید ر ہنے بھے۔ وہ اسکول خاتے ،سد حفاظئی ات نظامات کے یاوخود میر صاخب اور ا ن کی
سادہ سی ت یگم سکببہ س ید صاخبہ پہاتت فکر م ید رہئی اور آخر ایک دن وہ ہوگ یا حس کا اپہیں
ڈر ب ھا۔ ان کے بچوں کی گاڑی پہ اسکول سے واپسی پر فاپریگ کی گئی۔ ارادہ اغوا کا ب ھا
ا نتے بچوں کے سنے ہوتے چہرے دیک ھنے ہی میر صاخب تے دل ہی دل میں گاپوں
ج ھوڑتے کا ایل ف نصلہ کر ل یا ب ھا اور آخر اس پہ عمل در آمد کر کے ہی دم ل یا ۔ پوں اوالد
کی مح بت خ بت گئی اور 7سال پہلے میر اپراہنم س ید ،اتئی ت توی اور دوپوں بچوں سم بت کراچی
سقٹ ہو گنے۔
”اماں۔”
”میری نی ئی ،میری گودی۔” کہہ کے اس کی ماں تے ماب ھا خوما۔ ب ھر دو یل غایلہ کو دیک ھا،
دویارہ سے خود سے لگا ل یا ۔ ان کی اتئی مح بت پہ غایلہ کے آیک ھوں کے کوتے ب ھیگ گنے۔
اس تے ا تنے گال پہ ر کھے ماں کے ہابھ کو پرمی سے ہاب ھوں میں لے کے ا س کی پشت
کو خوما۔ پہ یلوحس یان کا رواج ب ھا ،ا تنے پڑوں کو غزت د نتے کا طرنقہ ب ھا۔
”ارے!ب ھئی کوئی مچ ھے ک ھایا وایا ب ھی پو جھے گا یاماں نیئی پہیں ساری یانیں کربں گی۔”
ت یار سے سکببہ صاخبہ تے ا نتے اکلوتے ستو ت کو دیک ھا۔ س نہرا ریگ گرمی کی خدت سے
فدرے گالئی ہو رہا ب ھا۔ 6فٹ سے نکلیا فد ،ڈارک پراپون گ ھنے یک ھرے ہوتے یال ،شہد
ی
جتسی آ ک ھیں اور سف ید کابن کا سوٹ حس کی سلونیں مع ید س ید کی ب ھکاوٹ کی گواہی دے
رہی ب ھیں ۔ اپہوں تے نظر لگ خاتے کے ڈر سے مبہ ہی مبہ میں کچھ پڑھ کے اس پہ
ب ھونکا ب ھا۔
خواب میں مع ید تے ان کے گرد ا نتے یازو ب ھیال کے ایدر کی طرف فدم پڑھا دتے۔ان کے
ت بچ ھے ج ھوتے ج ھوتے فدم اب ھائی غایلہ تے پر سوچ نگاہیں یایا کے کمرے کی ک ھڑکی پہ جمائی
ب ھیں ۔
مع ید کی آواز پہ وہ خویکی۔ ا نتے آپشو صاف کرتے ہوتے اس تے خواب دیا۔
”آئی الال ۔”اور ییزی سے فدم اب ھاتے ہوتے ایدر خلی گئی ۔
آف واتٹ ب ھنم کے سابھ ،مبحیگ آف واتٹ دییز پردے ،الن کی طرف کھلنے والی وسنع
ک ھڑکی پہ پزاکت سے لہرا رہے بھے ۔ ب ھوڑے فاصلے پہ صوفے پہ پرا جمان میر اپراہنم س ید پر
سوچ نگاہوں سے پردوں کو دیکھ رہے بھے جن کے ک یاروں سے آئی دوپہر کی یاربجی دھوپ
ج ھن کے کمرے میں خلیریگ مجاتے ہوتے ب ھی ۔
مع ید کی گاڑی کا ہارن سینے ہی وہ ییزی سے ا بھے اور پردے ہ یا دتے ۔ ایک دم سے
ی
دھوپ پڑتے پہ ان کی آ ک ھیں ب ھوڑی دپر کے لنے مبچ سی گئی ب ھیں۔ روسئی سے ماپوس
ی
ہوتے ہی اپہوں تے اتئی آ ک ھیں الن میں کھلنے ووڈن گ بٹ پہ نکادبں ۔ مع یدکے سابھ
غایلہ اپسی پو یا ب ھی ،اپہوں تے ک ھڑکی کے یار ک ھڑی اتئی نیئی کو دیک ھا۔
کالی خادر اوڑھے ،کالے ہی سادہ سے ملگجے خوڑے میں مل توس ،ییروں میں سادہ سی کالی
خ یل پہنے ،ب ھیکے پڑتے ریگت والی ،یک ھری یک ھری سی وہ لڑکی ،کہیں سے غایلہ پہیں لگ
رہی ب ھی۔
”یایا !میں غام لڑک توں کی طرح ہی سوخئی ہوں ،میں پڑھ یا خاہئی ہوں یایا ،مچ ھے ساپزے ،
مچس
سازمببہ یا غلیزے پہیں نی یا ۔ یلیز یایا ھیں یا۔ ”
”پربجہ !تم تے پوکری ب ھوڑی کرئی ہے؟ ان کی طرح مییرک کرو گ ھر نینھو ۔”
غایلہ کو ت یار سے سمچ ھاتے کی ان کی پہ کوشش تب یا کام ہوئی ،خب غایلہ پولی :
پر سوچ نظروں سے نیئی کا سفاف چہرہ یکنے ہوتے ،اپہوں تے کہا:
”ب ھیک ہے! پڑھ لو اخازت ہے تمہیں ،پر غایلہ یاد رک ھیا تمہارے یایا تے تم پہ ات یا اعی یار کر
ُ
کے پہ اخازت دی ہے کہ اتئی روایات اور دل میں اب ھنے خدسات کو نظر ایداز کر ڈاال ،اب
پہ تمہارا فرض ہے کے میری غزت کا خ یال رک ھو۔”
”یایا میں آپ کی غایلہ ہوں ،میری رگوں میں آپ کا خون ہے ،میرا ب ھروسا کربں پس! ب ھر
ی
د ک ھیں۔”
مع ید کی آواز پہ ماضی کا وہ م نظر میر اپراہنم س ید کی نظروں سے اوج ھل ہوگ یا ۔ سا منے الن
میں ک ھڑی غایلہ ا پہی کی ک ھڑکی کی طرف دیکھ رہی ب ھی ۔ک ھڑکی پہ یک طرفہ کابچ ہوتے کی
ُ
وجہ سے غایلہ اپہیں پہیں دیکھ سکئی ب ھی ،مگر وہ غایلہ کو دیکھ سکنے بھے ۔ غایلہ کی آیکھوں
سے آج ب ھی دو آپشو گرے بھے ۔ پر آج ان کا دل موم پہ ہوا ب ھا ۔ غایلہ کاش دو سال
پہلے تم تے وہ سب پہ ک یا ہو یا ،کاش تم میری غزت کا خ یال کر لیئی ،کاش سوخئی تم
پر تم تے کچھ یا سوخا اور میرا ب ھروسا پوڑ ڈاال۔ اب تم اسی الپق ہو کہ ب ھگ تو ،تم ا پسے ہی
ا نتے یایا کے لنے پڑپو ۔ میں تے تمہیں ات یا اعی یار ،ب ھروسا ،ت یار ،سب دیا یدلے میں تم تے
ک یا دیا؟
پہیں میں تے کوئی دھوکا پہیں دیا۔ میں تے قصور ہوں ،میں تے کچھ پہیں ک یا ۔ یایا میرا
اعی یار کربں یلیز میری یات پو سن لیں۔”
خواب میں یایا تے ایک زیا تے دار ب ھیڑ غایلہ کے آپشوپوں سے پر چہرے پہ رس ید ک یا ب ھا۔
غایلہ سن رہ گئی ،ب ھئی ب ھئی آیکھوں سے ا نتے یایا کو دیک ھنے ،وہ اب ب ھی پول یا خاہئی ب ھی
،اتئی صفائی د تیا خاہئی ب ھی ،پر اس کے ہوتٹ پہیں ہل رہے بھے ،اس تے کوشش کی
اماں کو دیکھ سکے ،الال کو د یک ھے ان کی آیکھوں میں ا نتے لنے اعی یار ڈھویڈ ے پر اس کی
ی
آ ک ھیں ب ھی پہیں ہل یا رہی ب ھیں۔ یایا کے چہرے کی سحئی اور نفرت پہ گڑھ سی گئی
اخایک اسے لگا یایا پہ گڑھی اس کی آیکھوں کے سا منے ایدھیرا سا ج ھاتے لگا ،سر کا درد
سدت سے پڑھا ب ھا ،ا س کا دل ک یا وہ خبجے زور سے خبجے اتئی ساری نکل نف سارا کرب نکال
یاہر ب ھی یکے۔ اس تے کوشش ب ھی کی پر اس کے سا منے پورا الپوبج گ ھوم سا گ یا ،کاپوں
میں گوبحئی آوازوں کی خگہ سانیں سانیں کرئی خاموسی ج ھا گئی ۔ اسے ات ئی یاک سے گرم
س یال سا گریا مخشوس ہوا ،سکوت ب ھا کے ہر سے پہ ب ھیلنے لگا خو آخری آواز اسے س یائی دی
وہ ذاکرہ کی ب ھی خو پراہوی میں کہہ رہی ب ھی :
غایلہ س ید تے خرد کے چہاں سے تے خیر ہوتے سے پہلے ذاکرہ کی یات سچ ہوتے کی دغاکی
ب ھی۔
پہ اماں کی آواز ب ھی حسے و ہ الک ھوں آوازوں میں آرام سے پہجان خاتے۔ وہ الال سے یایا کا
ک توں پوجھ رہی ب ھیں ؟ ت ید آیکھوں مگر تے دار دماغ تے اسے سو خنے پہ مح تورک یا ب ھا۔
”اج ھا؟ ”
ک یا ک یا یا ب ھا اماں کے اس ج ھوتے سے ”اج ھا” میں ،خوش ام یدی ،خوش گوار خیرت ،خوسی
اور تے نقیئی۔ مع یدب ھی غایلہ کی طرح اتئی سادہ سی ماں کے لہجے سے ان کی سوچ یک پہبچ
گ یا ،پو مزید پوال :
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 19 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”چی !میں ب ھی آپ کی طرح خیران ہوا ب ھا ،پر ب ھر یایا تے کہا کہ خیران ک توں ہوتے ہو
مع ید میں دغا کروں گا کہ غایلہ واپس … ن پہ آتے اور خدا ب ھر کسی کو غایلہ جتسی نیئی پہ
دے۔”
الال کا پویا ہوا لہجہ اور یک ھرے الفاظ ان کی پرپسائی کی گواہی دے رہے بھے ۔
پر یایا؟ وہ پو مچھ سے تے ت یاہ مح بت کرتے ہیں ،وہ اپسا ک توں کہیں گے ،وہ ب ھی میرے
لنے ؟ غایلہ سوچ رہی ب ھی۔ ذہن پہ زور ڈال رہی ب ھی ۔ اسے کچھ ب ھی یاد ک توں پہیں؟
وہ شش و تبج میں می یال ب ھی کہ اس کے ہابھ کی پشت پہ ا سے کچھ تم سا گریا مخشوس ہوا۔
ی
وہ آ ک ھیں ک ھول یا خاہئی ب ھی ،ات یا ہابھ ہالیا خاہ ئی ب ھی ،ا سے کسی کی شسک یاں س یائی دے
رہی ب ھیں ،وہ اماں ب ھیں ساید ،پر وہ ک توں رو رہی ب ھیں؟
ُ
غایلہ خیران ب ھی ،وہ اپہیں ت یایا خاہئی ب ھی وہ ب ھیک ہے ،روتے کی صرورت پہیں ،مگر وہ
الکھ کوشش کے یاوخود ایک انگلی یک پہیں ہال یا رہی ب ھی ۔
اماں رو رہی ب ھیں سابھ میں کچھ کہہ رہی ب ھیں۔ ساید کسی کو کوس رہی ب ھیں ،پر کسے؟
وہ پو دسمن کو ب ھی دغا د تئی ب ھیں ،کون ب ھا خو ان کے لنے دسمن سے پڑھ کے ب ھا؟
ُ
اتئی الچ ھن پر پہ فاپو یاتے ہوتے اس تے ب ھر سے اماں کے تے رنط کوستوں پہ پوجہ دی ،
پو اس پہ درد کا پہاڑ پوٹ گ یا ،اماں تے ”وہ”یام لے کے کوسا ب ھا۔
وہ یام خو اس کی ذات بن حکا ب ھا ،وہ یام حسے اس کا دل کریا کوئی اور پہ لے ،اس کا
یام یک وہ کسی اور کے مبہ سے پہیں سی یا خاہئی ب ھی اور اس کی ماں اسے ید دغا دے
رہی ب ھیں۔
اس کے دماغ میں حظرے کی گ ھنی یاں سی بج رہی ب ھیں ،کچھ ب ھا خو اسے یا گہائی کی اطال
ع دے رہا ب ھا ۔
”بچ ب ھی خاتے مشکل۔” غایلہ کو کمرے میں دھماکے ہوتے مخشوس ہوتے۔
اسے ات یا دم نکلیا مخشوس ہوا اور اس کے ہوت توں پہ اس کے دل میں سالوں سے ج ھیا راز
آخر آپہبجا۔
”ع یدہللا!”
٭…٭…٭
سم یدر ک یارے موخود پہ ج ھویا سا ک نقے ،پوں پو روز ہی لوگوں کے ہچوم سے ب ھرا رہ یا ،پر اپوار
کے دن پہاں کی روپق ہی اور ہوئی ۔ ایل بٹ کالس سے نعلق رک ھنے والے خوان ،خو پول توں
میں ون وہ یلیگ کرتے کے نعد پہاں ایک سابھ کافی کا مزہ لینے آتے یا اپہی پوش
غالفوں سے نعلق رک ھنے والی خوانین ،اتئی شہ یل توں کے سابھ ،کسی مشہور پرایڈ کی پرات یاں اور
کافی کے حسک توں کا مزہ ایک سابھ لیئی نظر آنیں۔ ا پسے ہی کنھی کوئی ب ھیکی ہوئی اوالدب ھی
”چی یاچی !ع یدہللا ،ع یدہللا سک یدر ۔ بچ ھلے دو سال سے ہراپوار کے دن پہاں آتے ہیں اور
اسی طرح کسی پہیربن ک یاب کا خالصہ د نتے ہیں۔ اکیر لوگ پو پہاں صرف ا ن کی آواز اور
یانیں سینے آتے ہیں۔”
ییرا پہاتت پر خوش اور غف یدت م یداپہ ایداز میں غایلہ س ید کو ع یدہللا کے یارے میں
معلومات دے رہا ب ھا ،خ نہیں وہ پڑے اپہماک سے سن رہی ب ھی۔
”پہت پڑھے لک ھے ہیں چی ع یدہللا ب ھائی ،اتم اپس سی ک یا ہے۔ پہت خود دار ہیں ،ا نتے
یل پوتے پہ ت یایا ہے خود کو ،اب ب ھی ایک بجی کا لج میں ل یکجر ار ہیں اور سابھ میں اتم
ِفل کر رہے ہیں۔ پہت ذہین ت یدے ہیں خو ب ھی ایک دقعہ ان کی یانیں سن لے ،ان
سے مل لے ،اگلی دقعہ صرور آ یا ہے ۔”
”سکرپہ! عمران خان ،آپ ب ھی دل لگا کے پڑھو ،میں دغا کروں گی ایک دن آپ ب ھی
ا نتے ع یدہللا ب ھائی کی طرح پڑے آدمی ت تو۔”
آپ دیک ھیا یاچی ،میں ب ھی ایک دن ادھر ک ھڑے ہو کے ع یدہللا ب ھائی کی طرح لوگوں کو
ادب کی طرف مایل کروں گا۔”
اس تے اس محصوص کوتے کی طرف اسارہ ک یا چہاں ع یدہللا سک یدر ہر اپوار کے دن کسی
پہیربن ک یاب پر ات یا بجزپہ نتش کریا ب ھا۔ اس کا مفصد تئی پسل کو ادب کی طرف راغب
کریا ب ھا اور وہ کسی خد یک ا نتے مفصد میں کام یاب ب ھی ب ھا۔
غایلہ کو کراچی میں ر ہنے کئی سال ہو گنے بھے۔ ئی اے کے نعد آج کل وہ فارغ ب ھی۔
فراغت کا وفت ب ھی وہ ا نتے پس یدیدہ مشعلے ڈپزانی یگ میں ہی لگائی ب ھی ۔ سارا سارا دن ذاکرہ
کو سابھ لنے ،پو کنھی اماں کے سابھ ،کسی یا کسی سات یگ مال میں سر ک ھیائی رہئی ۔ وہ
بچین ہی سے پہت خوش ل یاس ب ھی ،پہ موروئی ب ھا ،اس کے یایا اماں دوپوں پہت خوش
ُ
پوش بھے ،کچھ کچھ اپہیں دیکھ دیکھ کے اور کچھ کچھ نتسے کی فراوائی تے غایلہ کے سوق
کو اتئی ہوا دے دی ب ھی کے اب وہ قتشن ڈپزانی یگ کی ڈگری کو ا کو اتئی زیدگی کا واخد
مفصد ت یا خکی ب ھی۔ اس کی اسی صد تے اس کے یایا کو ب ھی مح تورکر دیا ب ھا ا ت ئی روایات
ن
پوڑتے اور اسے علنم خاصل کرتے کی اخازت د نتے پہ ۔
ذاکرہ کی روہاپسی آواز پہ ایگزٹ کی طرف پڑھئی غایلہ مڑی۔ تبچ ھے ذاکرہ اس کے فدموں سے
ن
فدم مالتے کی کوشش میں سارے ساپر گرا ینھی ب ھی اورا ن سے ا مڈتے کیڑوں کے
ن
ڈھیر سم نینے ہوتے روہاپسی آواز میں اسے نکار ینھی ب ھی ۔ ارد گرد کے لوگ ان کی طرف
م توجہ بھے جن میں سے کچھ ذاکرہ کی ب ھیک ب ھاک درگت نینے کے ات نظار میں بھے خو کہ
غایلہ س ید کے تے ساخبہ کھلکھال کے ہتسنے پہ خیران رہ گنے۔غایلہ ہتسئی خائی اور سابھ میں
ذاکرہ کو پراہوی میں کہئی خائی :
”غا یلے میرا بجہ! ہمتشہ یاد رک ھیا ذاکرہ تمہاری غالم پہیں ،پہ پو اِ ن کا پڑ ا بن ہے کہ صدپوں
ۖ
سے خود کو سادات کی خدمت میں وقف ک یا ہوا ہے حس طرح ہمارا سجرہ آفا دو چہاں سے
متسلک ہے ،ا پسے ہی ذاکرہ کا سجرہ حضرت یالل جتسی سے متسلک ہے ۔ کنھی اِ س کا یا
ۖ
ان کے خایدان کا دل یا د ک ھایا میری گودی ،ک توں کہ میرے آفا کے پہت پس یدیدہ بھے ،
حضرت یالل ۔”
اور 8سالہ غایلہ کو ذاکرہ کے گ ھیگریالے یال ،جی ئی یاک اور یاہر کی طرف نکلے دات توں کا راز
ت یا خال ب ھا ۔ ا س تے ا نتے دادا کی یات ہمتشہ کے لنے یاد کر لی ب ھی۔
اگلے ہی یل وہ ذاکرہ کے سابھ کیڑے سم بٹ کے ساپر اب ھاتے ایگزٹ کی طرف پڑھ گئی ۔
گاڑی میں نین ھنے ہی غایلہ تے گل مچمد کو پراہوی میں ک نقے کی طرف خلنے کی ہدایات دبں۔
وہ پہلے ب ھی اس ک نقے خا خکی ب ھی ۔ اس کی کافی اور ڈھلنے سورج کا سم یدر کے سابھ م نظر
ہی اس کی خاصبت بھے۔
ک نقے پہبچ کے گل مچمد تے اس کے لنے دروازہ ک ھوال ۔ کالی ف یدھاری کڑھائی والی خادر کو
وفار سے ا تنے گرد لی نیئی ،میرون پرت یڈ قم نص کے سابھ کالی پراپوزر حس کے یات بچوں پہ
قم نص کے پرتٹ جتسی کڑھائی ،پہاتت نفاست سے کی گئی ب ھی اور کالے سادھے ویلوٹ
کے کھسے ا نتے تے خد گورے ییروں میں پہنے وہ اپری پو کئی س یاپسی نظربں اس پہ گڑھ
سی گ نیں ۔
اس تے اعنماد سے گل مچمد کو گاڑی یارک کرتے کا اسارہ ک یا اور خود ذاکرہ کو سابھ لنے
آگے پڑھ گئی خو اس کا پرایڈڈ سادہ یلیک کلچ اب ھاتے اس کے تبچ ھے تبچ ھے ک نقے کی طرف
خل دی ۔
اسی خیرت میں گ ھرے وہ دروازے یک پہبچ گئی ب ھی۔ گارڈ تے ا س کے لنے دروازہ ک ھوال
ُ
۔ اس تے مسکرا کے سکرپہ کہا اور ایک یار ب ھر ک نقے میں ب ھیلی خاموسی کی طرف م توجہ
ہوگئی ۔ پورا ک نقے ک ھجا ک ھچ ب ھرا ہوا ب ھا ،پر سب خاموسی سے ایک گوبحئی آواز کی طرف م توجہ
بھے ۔ سب کی نظروں کے نعافب میں ا س تے نظر دوڑائی پو یلکیں ج ھیک یا ب ھول گئی۔
سف ید کابن کی سرٹ اور گرے ڈرپس نی بٹ میں مل توس ،آس نی نیں کہئی یک خڑھاتے،
گ یدم کے س نہرے خوسوں جتسی ریگت ،جھے فٹ سے نکلنے فد واال تے خد ہی یڈسم سحص ب ھا۔ ا
س کی سحصبت میں کچھ اپسی انفراد تت ب ھی کہ وہ کسی س ی ِگ مر مر کے تت کی طرح دم
سا دھے ا سے دیکھ رہی ب ھی ۔ ا س کے گرد ک یا ہو رہا ب ھا ک یا پہیں ،ا سے کوئی سر و کار
ہی پہ ب ھا۔ وہ ک یا کہہ رہا ب ھا اس تے غور ہی پہ کیا ۔ پس ایک ب ھاری خونصورت آواز ب ھی
اور پرم سا لہجہ یا ساید گ ھنی یاں ب ھیں ڈھیروں تنھی مئی گ ھنی یاں خو اس کے گرد پراپس کی
م
سی ک نف بت ت یاتے ہوتے ب ھیں۔ اس تے اتئی حسین آواز اور ات یا کمل لب و لہجہ کنھی
پہیں س یا ب ھا۔ اس کے دل تے سدید خواہش کی ب ھی کہ ایک یار پس ایک یار اجیئی سی ہی
پر وہ پہ مڑا پہ ا س پہ نگاہ ڈالی اور خال گ یا۔ اس کے خاتے ہی جتسے پورا ک نقے خاگ گ یا یا
ساید پہ غایلہ س ید کے خواس بھے خو بجال ہوتے بھے ۔ سعور کی دت یا میں آتے ہی ا س کی
پہلی نظر ذاکرہ پہ پڑی خو خیران اور سوالبہ نظروں سے ا سے دیکھ رہی ب ھی ۔ غایلہ تے اسے
ا نتے تبچ ھے آتے کا اسارہ ک یا اور خود م یذیذب سی یارک یگ الٹ کی طرف پڑھ گئی۔
غایلہ گالس وال کے یار ساخل پہ سر تبحنے سم یدر کی لہروں کو دیکھ رہی ب ھی۔ آج وہ اک یلی
آئی ب ھی۔ وہ پہیں خاہئی ب ھی کہ ذاکرہ یا اماں ا سے اس طرح ع یدہللا کے تبچ ھے خوار ہوتے
دیکھ کوئی غلط مظلب لیں ۔ غایلہ کوئی فیری ت یل میں ر ہنے والی لڑکی پہ ب ھی ،ا سے ا جھے
سے ایدازہ ب ھا کہ مح بت ا ن کے قی یلے میں مرد غورت دوپوں کے لنے وہ مم توع غالفہ ب ھی
حس پر فدم دھرتے کی سزا موت ب ھی۔ پر وہ خاہئی ب ھی مح بت کرے ،وہ خاہئی ب ھی اس
مین ھے احساس کو مخشوس کرے ،ا سے ت یا ب ھا مح بت کو یایا خرم ب ھا ،قی یلے سے نعاوت کریا
خرم ب ھا ،پر ا س مح بت کو دل میں ج ھیایا پو خرم پہ ب ھا ۔
سم یدر پہ یکی اس کی پراپون آیکھوں میں ایک جمک اب ھری ب ھی۔ ہاں! صرف ا تنے دل میں
اس کی مح بت ج ھیا لی یا کتسا خرم کتسا دھوکا؟
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 33 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ُ
س ید زادی اپسی مح بت پو کر سکئی ہے ۔ وہ م کرائی اور خود کو لی د نتے ہوتے ا ئی کافی
ت س پ س
کی طرف م توجہ ہوئی۔
”السالم و غل یکم!”
ُ
غایلہ س ید ب ھیکی اس تے اِ دھر ادھر ،ا س ب ھاری خونصورت آواز کے نعافب میں خیران
نظربں دوڑانیں ۔ یالکل و پسے جتسے ت یاسا یائی کی یالش میں دیک ھیا ہے ۔
ا نتے محصوص کوتے میں کالی سرٹ کی آس نی نیں کہی توں یک فولڈ کنے ،ا نتے خاص ایداز
میں ات یداتبہ کلمات کہ یا وہ ع یدہللا ہی ب ھا۔
غایلہ کو لگا جتسے سب کچھ رک سا گ یا ب ھا۔ ک نقے کی دپوار پہ ت یگی وہ پڑی سی کالی گ ھڑی،
وہاں موخود پو لنے لوگ ،دپوار یار آئی خائی سم یدر کی لہربں ،اتئی کافی میں جمچ گ ھما یا ا س کا
ُ ُ ُ ُ
ہابھ ،کافی کے کپ سے اب ھیا دھواں ،اس کی ساپسیں ،اس کی دھڑکن اور اس کی
ی
آ ک ھیں۔ اسے ا تنے ارد گرد کا ماخول ب جلیل ہو یا مخشوس ہوا۔ا سے لگ رہا ب ھا ا س کے گرد
کوئی پہ ب ھا ،کوئی آواز پہ ب ھی ۔ب ھا پو صرف ع یدہللا خو ا سے پو لنے ہوتے دک ھائی اور س یائی
دے رہا ب ھا۔
وہ آج ایک انگلش یاول کا خالصہ دے رہا ب ھا خو موالیا رومی کی ذات پہ می ئی ہے۔ وہ کچھ
اقی یاسات پڑھ رہا ب ھا ،اتئی ذائی راتے نتش کر رہا ب ھا۔
پورے ک نقے میں ہو کا غالم ب ھا ،ک توں کہ خب عیدہللا پول یا ،پو صرف وہی پول یا اور یافی سب
سینے۔ اس کا لب و لہجہ ،آواز ،ایداز ،ہر ہر یات سے خود اعنمادی ت یک رہی ب ھی۔ اس کا
پہ ایداز کسی کو ب ھی ک یاپوں اور ادب کی طرف راغب کر سکنے بھے ب ھر وہ پو غایلہ ب ھی خو ا
س کے فدموں میں ات یا دل ،ات یا فنمئی دل ،اس کی ایک نظر کے غوض رک ھنے کو ت یار ب ھی اور
خود .......
اسے دور کافی کاپوییر سے کپ اب ھا یا عمران خان سوتے کا نی یا دک ھائی دیا ،وہ سوتے کا ہی
پو ب ھا۔ ع یدہللا ،یارس ب ھا حسے ج ھو لے سویا کر دے۔
عمران خان کے سالم کرتے پہ وہ پری طرح خویکی ب ھی۔ عمران خان ہمتشہ کی طرح ا س
کی محصوص کافی اور ذاکرہ کی خاتے ،سی یڈوخز ِ ،ت یا آرڈر کنے ہی لے آیا ب ھا۔ غایلہ کو ب ھوڑی
دپر ہی لگی ب ھی خواس بجال کرتے میں:
عمران خان سے کافی لے کے رک ھئی ذاکرہ کے لنے پہ پرم لہجہ ت یا پہ ب ھا۔ اس کی گودی ہر
دقعہ ہی عمران خان سے اتئی ہی پرمی سے مجاظب ہوئی۔
پستو لب و لہجے میں ا رد و پو لنے عمران خان تے خوش سے خواب دیا :
غایلہ ،عمران خان کی نینھ پہ نظربں جماتے ا تنے دل میں ہی ع یدہللا سے مجاظب ہوئی ب ھی:
”تم حس سے ہتس کر ملنے ہو میں اس کو دوست ت یائی ہوں،میں اپسی مح بت کرئی ہوں،
تم کتسی مح بت کرتے ہو ؟”
مح بت…
وہ ب ھیکی۔
اور ع یدہللا کو ؟
ک یا وہ ب ھی مچھ سے؟
ُ
یلخ طیزپہ م کراہٹ تے ا س کے ل توں کو ھوا۔
ج س
خود کو خیرت سے یکئی ذاکرہ کو دیکھ کے وہ سین ھلی ،پر مح بت سین ھلنے کہاں د تئی ہے؟
غایلہ کا ہوت توں کی طرف کافی کا کپ لے خا یا ہابھ ہلکا سا کات یا۔ کافی ہلکی سی ج ھلکی ب ھی
ساید ،ذاکرہ تے ا سے کچھ کہا ب ھا۔ پر اسے ہوش کہاں رہا ب ھا ۔ ا سے ات یا دل ا تنے کاپوں
میں دھڑک یا مخشوس ہوا وہ ب ھی صرف تب یک خب یک ع یدہللا سک یدر کی آواز ا س ک نقے میں
پہ گوبجی ب ھی۔
اس کی آواز ،ہنملن کے یات یڈ یاییر کی اپوک ھی دھن ب ھی اور غایلہ ہنملن کے بچوں کی طرح
ب ھی ،خ نہیں یات یڈ یاییر کی دھن تے ہ نی یایاپز کر کے ہمتشہ کے لنے ا ن کے والدبن سے
دور کر دیا ب ھا ۔ ع یدہللا کی آواز ب ھی خب گوبحئی پو اپسان کا خ ِر د سے نعلق کہاں ر ہنے
د تئی۔
اس جھے ماہ کے غرصے میں ات یا صرور ہوا ب ھا کہ تے ادب غایلہ کو ادب سے سعف ہو گ یا
ب ھا۔ اب اکیر وہ ع یدہللا کی بچوپز کردہ ک یاپوں کے غالوہ ب ھی اردو ادب پڑ ھنے لگی ب ھی۔ ا سے
ایدازہ پہ ب ھا کہ اردو زیان میں پڑے پڑے ماسیر نتس موخود بھے۔ شہاب یامہ سے لے کر
راجہ گدھ ،عشق کا عین سے لے کر ییر ِ کامل ،ت یار کا پہال شہر سے لے کر سف ید گالب،
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 38 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
مصحف سے لے کر ہم خان ،خدا اور مح بت سے لے کر ایک مح بت اور شہی ،ا س تے اردو
کے کئی ساہکار پڑھے۔ ادب کے تے یاج یادساہوں کو پڑھا ۔ ا س تے ادب لڑکی کو
ع یدہللا کے ادب سے عشق ہو گ یا ب ھا اور ادب تے ا س کے ت ید ذہن کے کئی در وا کنے
بھے حس کا شہرا ع یدہللا کے سر ہی خا یا ب ھا۔ آج ع یدہللا کس ک یاب کو موصوع ت یاتے گا۔
غایلہ س ید بخسس میں یک یکی یایدھے اسے ہی دیکھ رہی ب ھی۔
ع یدہللا نعارفی کلمات پول حکا ،پو ا نتے ہابھ میں یکڑی ک یاب ک ھول کے ا س میں سے ا نتے
پس یدیدہ اقی یاس پڑ ھنے لگا۔ ک نقے پہ پراسرار سی خاموسی ج ھائی ہوئی ب ھی۔ اتئی خاموسی کے
ک نقے کی دپوار پہ ت یگی ا س پڑی سی کالی گ ھڑی کی یک یک کسی خرچ کے پڑے سے گ ھینے
کی ڈیگ ڈیگ کے موافق لگ رہی ب ھی۔ ع یدہللا پو لنے لگا پو غایلہ کو اتئی ساپس رکئی ہوئی
مخشوس ہوئی۔ پہ ا س کے پس یدیدہ پربن اد تب کے صدارئی انعام یافبہ یاول کے اجی یام کے
خونصورت پربن جملے بھے۔
غایلہ تے پہ حسین اجی یام خاتے کیئی دقعہ پڑھا ب ھا کہ ا سے ایک ایک لفظ ازپر ب ھا۔ ع یدہللا
خو پول رہا ب ھا ا سے یاد ب ھا خو پو لنے واال ب ھا ا سے ت یا ب ھا۔ غایلہ کے لب ع یدہللا کے ل توں کی
خ نتش کے سابھ ہل رہے بھے۔ ا نتے ہابھ میں یکڑی ہاسم یدتم خان کی ع یدہللا” ک ھولے۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 39 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ع یدہللا پوال ” :دور سم یدر کے اس یار ا فق پر سورج ڈ وب رہا ب ھا ۔ میں تے فدم پڑھا دتے
اورزہرا میرے تبچ ھے خل پڑی۔” میرے نقش ِ یا پرا نتے یازک فدم دھرئی۔ پہلی مرتبہ ع یدہللا
ُ
اور زہرا کو ایک سابھ اس ڈگر پر خلنے دیکھ کر لہربں مسکرانیں اور ڈو نتے سورج تے کہا ”تئی
مساف نیں… نتے سفر اور ت یا ہم سفر م یارک ہو دوست۔ آتے والی سجر کے سابھ اک نتے
آسمان کا سالم اور اس ڈھلئی سام کی خاتب سے تمہیں الوداع… الوداع ع یدہللا… الوداع
۔”
وہ پول رہا ب ھا یا صور ب ھویک رہا ب ھا غایلہ کو اتئی سماغت پہ نقین پہیں آ رہا ب ھا۔ ا س تے پہ
یاول اِ س کے یام ”ع یدہللا”کی وجہ سے ہی پڑھا ب ھا پر ا سے ایدازہ پہ ب ھا کہ پہ ک یاب ا س
کی پس یدیدہ پربن ک یاب بن خاتے گی۔ ا س تے پہ ک یاب لگا یار کئی مرتبہ پڑھی ب ھی اور آج
ع یدہللا سک یدر ا س سے اقی یاس پڑھ کے غایلہ کو دپواپہ ہی پو کر گ یا ب ھا۔
کچھ پو خاص ب ھا اس میں خو غایلہ کو مف یاطتس کی طرح اتئی اور ک ھیبحیا ب ھا ۔ غایلہ کی نظربں
ُ
اب ب ھی ع یدہللا کے گرد طواف کر رہی ب ھیں اور ع یدہللا کی نظربں ب ھیں کہ ا س پر ا
ب ھنیں ہی پہ ب ھیں۔ غایلہ ا س کی نظر کی ب ھیک مایگ مایگ کے ب ھکنے لگی ب ھی۔ دل ب ھا
کہ مسلسل نعاوت پہ مایل ب ھا اور دماغ ا سے ا س کا مفام ،روایات اور افدار یاد کرا کے
روک رہا ب ھا۔
ذاکرہ کو یکشر فراموش کنے ا س کی نگاہیں اب ب ھی ع یدہللا کے گرد کسی دھمال کرئی حسببہ
کی طرح ،یال ک ھولے ،گول داپروں کی صورت گ ھوم رہی ب ھیں۔
ع یدہللا کی سرارت ب ھری نظروں سے نظربں خراتے ہوتے ،اتئی یات مح نضر کی اور ا نتے
کا نینے ہاب ھوں کو اتئی گود میں رک ھئی غایلہ کی صد اور نعاوت ہوا ہو خکی ب ھی۔ وہ ا س ملجے کو
کوس رہی ب ھی خب ا س تے ع یدہللا سے یات کرتے کا ف نصلہ ک یا ب ھا۔ اسے ذاکرہ کا
خ یال آیا حس کی طرف پہ دیک ھنے ہوتے ب ھی ،اس کی ک یا خالت ہوگی غایلہ کو ا جھے سے
ایدازہ ب ھا ۔
یا ہللا! پہ میں تے ک یا کر دیا ۔ حسک گلے کو پر کرتے کی کوشش میں وہ کئی دقعہ ب ھوک
نگل خکی ب ھی۔ اتئی گود میں ر کھے ہاب ھوں پہ نظربں جماتے خاتے ا سے کیئی دپر ہو گئی۔ پر
ج
ع یدہللا کچھ پہ پوال ۔ ا س تے ھبچ ھال کے نظربں ا ب ھانیں ۔
اپہماک سے گ ھیرائی ہوئی غایلہ کو دیک ھیا ع یدہللا ہڑ پڑایا ب ھا۔ ب ھر خود پہ فاپویاتے ہوتے ،اگلے
ہی ملجے ک یاب پہ ا نتے ہابھ جما یا ،اعنماد سے غایلہ کے سوال کا خواب دیا :
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 43 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”پہ ک یاب اس لنے خئی ک توں کہ پہ میری پس یدیدہ پربن ک یاب ہے یلکہ وہ پہلی ک یاب ہے
ٰ
حس تے مچھ جتسے تے ادب کو یا ادب ت یا دیا۔ میں پہ سوخ یا ہوں یلکہ میرا پہ دغوی ہے کہ
یاول ”ع یدہللا”کو پڑ ھنے واال خود کو کنھی عشق کرتے سے پہیں روک سک یا خواہ وہ عشق ِ
ح
مجازی ہو یا عش ِق ف نفی اور میں خاہ یا ہوں آج کل کے اس مسیئی دور میں ب ھی لوگ
عشق کربں ۔ سجا عشق ،الزوال عشق۔”
و ہ خاموش ہو ا پو اتئی ب ھوڑی کے بتجے ہابھ جماتے کسی س یگ ِ مر مر کے مخشمے کے مات ید
ہمہ بن گوش غایلہ تے خرکت کی ب ھی۔ اب کہ اتئی شہادت کی انگلی میں ہیرے کی
ایگوب ھی کو گ ھماتے ہوتے وہ پولی :
اس کا صاف لب و لہجہ ع یدہللا کو م یاپر کنے ت یا پہ رہ سکا۔ خار سے یابچ مفامی زیانیں پو لنے
والی لڑکی کی اردو خیرت ایگیز طور پر پہاتت صاف ب ھی۔
ن
اس سے پہلے کہ وہ اس یارے میں مزید سوخ یا نظربں ج ھکاتے ینھی غایلہ تے ہلکا سا ک ھ نکار
ُ
کے اسے ا نتے سوال کی طرف م توجہ ک یا ۔
”ان سظروں کا اتبجاب میں تے دو وخوہات کی نی یاد پہ ک یا ہے ۔ پہلی ،ک توں کہ اس سے
م
خوب صورت اور کمل اجی یام میں تے آج یک کسی ک یاب کا پہیں پڑھا۔ مچ ھے ان سظروں
سے مح بت ہے ،مچ ھے ع ید ہللا کی کہائی سے مح بت ہے اور مچ ھے سم یدر پہ کنے گنے اس
حسین سے افرار سے مح بت ہے۔”
پہی یل ب ھا خب دو کالی ذہین آیکھوں میں اس کی دو جمکئی خیران ب ھوری آیکھوں کا غکس
ہمتشہ کے لنے ب ھہر گ یا۔
ی
ع یدہللا سک یدر تے اس کی آیکھوں میں آ ک ھیں ڈالے کہا:
”اور دوسری وجہ زہرا ہے اس ک یاب کی زہرا ۔ ع یدہللا کی زہرا ۔ عشق ہے مچ ھے ا س سے
۔ خب ب ھی اجی یام پہ ع یدہللا اور زہرا کی الزوال مح بت کے وصل کو پڑھ یا ہوں ،پو لگ یا ہے
ا پسے ہی ایک دن میری زہرا ب ھی سم یدر ک یارے ،ڈو نتے سورج کے وفت مچھ سے آ ملے گی
یا…”
غایلہ کو لگا جتسے وفت ب ھم گ یا ،اس کی ساپسیں ،اس کی دھڑکن ،اس کا دماغ ۔خیر دماغ
پو کب کا ب ھم حکا ب ھا۔ مح بت کی آمد اور دماغ۔
مح بت کے آتے ہی سب سے پہلے غفل ہی پو یاک مبہ خڑھاتے خائی نظر آئی ہے۔ غایلہ
اس کے محیاط لفظوں کے تبچ ھے ج ھنے اظہار کو سمچھ رہی ب ھی۔
ی
خاتے کیئی دپر گزر گئی ع یدہللا سک یدر کی کالی آ ک ھیں ،غایلہ س ید کی گالئی آیکھوں پہ ب ھہری
ہوئی ب ھیں۔
تے سک وہ لفظوں کا خادوگر ب ھا۔ غایلہ س ید اس کے لفظوں کے طلشم میں ڈوب خکی
ب ھی۔ اس کا دل اظہار کے لنے م جال ب ھا۔
دل…
ہاتے دل…
عح بب دل…
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 46 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
عح بب کی خاہ کرتے واال دل…
اس کی صاپر مح بت کو یاعی ت یاتے واال دل اب ا س کے سلے ہوتے ہوت توں سے اظہار
خاہ یا ب ھا۔
پہیں… س یدزادیاں پو مح بت ہی پہیں کرنیں ۔ خدارا خاگ خاپو غایلہ ۔ سینھل خاپو غایلہ ۔ تم
س یڈریال ہو ،پہ اظہار تمہارے یارہ جبے۔ ادھر تم اظہار کرو گی اور ا دھر یارہ بج خانیں گے اور
سب خنم۔
ب ھر؟
اس تے غایلہ کی نی یل کی طرف نگاہ کی پو خیران پرپسان ذاکرہ کنھی اسے پو کنھی دروازے
کی طرف پڑھئی غایلہ کو دیکھ رہی ب ھی۔
غایلہ کی کافی کا آدھا کپ ،اس کا فون ،والٹ اور ذاکرہ ،اس اخایک اف یاد پر خیران نی یل
پہ ہی اس کا ات نظار کر رہے بھے اور وہ ک نقے سے یاہر خا خکی ب ھی۔
دور ک ھڑے دیک ھنے ،عمران خان تے ع یدہللا کو ب ھی یاہر خاتے کا مشورہ اساروں میں دیا ۔
ع یدہللا تے پر سوچ نگاہوں سے گالس وال کے یار نظر آتے غایلہ کے ہ تولے کو دیک ھا۔ ا
سے ایک لمجہ لگا ب ھا ف نصلہ کرتے میں۔ اگلے ہی یل ک نقے میں موخود پہت سے لوگوں کے
دلوں کی دھڑکن ،ع یدہللا سک یدر ییزی سے ا ب ھا اور دپواپہ وار ب ھا گنے غایلہ س ید یک پہبجا ب ھا۔
گرے خادر سر سے سرک کے کایدھوں پہ ج ھول رہی ب ھی۔ پراپون یال چہرے پر اڑ رہے
بھے اور اس کی یاک کا ہیرا سورج کی روسئی میں دمک رہا ب ھا۔
فق چہرہ لنے ا س کا سامان اب ھاتے ذاکرہ گالس وال سے بتجے غایلہ ہی کو دیکھ رہی ب ھی۔
ک نقے کی سیڑھ توں پہ ک ھڑا عمران خان ب ھی ا ن ہی کو دیکھ رہا ب ھا۔ غایلہ کو ا نتے طرف دیک ھیا
یا کے خاتے ک توں وہ سر ج ھکا کے ات یا چہرہ ج ھیا گیا۔
غایلہ کی خیران نگاہیں ب ھر ع یدہللا یک آئی ب ھیں خو آیکھوں میں مح بت کے ہزاروں ریگ
سجاتے ،اس کے چہرے کو ہی یک رہا ب ھا۔
غایلہ خاہئی ب ھی ا سے کہے ،میرا ہابھ ج ھوڑو مچ ھے پہ ج ھو ،میں س ید زادی ہوں ،تم یا مجرم ہو
۔
غایلہ خاہئی ب ھی اتئی خادر سر پہ اوڑھے ،ا س کے یال خو چہرے پہ یک ھرے بھے اپہیں
ج ھیاتے ،وہاں سے دور خلی خاتے ،مگر غایلہ کے یاس ب ھی پو وپسا ہی دل ب ھا جتسا ہر غام
لڑکی کے یاس ہویا ہے۔ وہ ب ھی ہر غام لڑکی کی طرح مح بت کا اظہار خاہئی ب ھی ،وہ ب ھی ہر
غام لڑکی کی طرح ا س ملجے کی گہرائی میں ک ھو خکی ب ھی۔
ع یدہللا کی نگاہیں ”می رقصم می رقصم” کا ورد کرنیں غایلہ کے گالئی چہرے پہ گ ھوم رہی
ب ھیں ۔
”میں ع یدہللا سک یدر ا نتے تمام پر ہوش و خواس میں ،آج اس سم یدر اور ڈو نتے سورج کو
خاصر ویاطر ما نتے ہوتے پہ افرار کریا ہوں کہ میں ات یا بن من دھن ،اتئی روح ،ات یا سب
کچھ ،غایلہ اپراہ نم س ید پہ پہلی نگاہ پڑتے ہی ہار نی ن ھا ب ھا۔”
”ان جھے ماہ میں خدا گواہ ہے کہ میرا ایک ب ھی یل آپ کی یاد سے غافل پہیں رہاغایلہ ۔ ا
س دن ،ا س پہلی نظر ہنمیں ،میں تے ا نتے دل کو تمہارے ان خونصورت فدموں کے
سابھ خا یا مخشوس ک یا ب ھا۔ اگر مچ ھے عمران خان تمہارے خایدان اور ا س کی روایات کا پہ
ت یا یا ،پو میں کنھی اتئی مح بت کو ا نتے غرصے یک تن ھر کی دپواروں میں پہ جی یا۔”
ُ ُ
غایلہ تے آیکھ اب ھا کے دور ک ھڑے عمران خان کو دیک ھا ،وہ ب ھی اسے کو دیکھ کے م کرایا
س
ب ھا۔
غایلہ کی نظر ذاکرہ پہ پہیں گئی ب ھی خو ہابھ ہال ہال کے اس کی پوجہ خاصل کرتے کی
کوشش کر رہی ب ھی یا کہ اسے ت یا سکے کہ اس کے فون پہ یار یار میر صاخب کی کال آ رہی
ب ھی۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 51 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
غایلہ کی نظر عمران خان سے ہوتے ہوتے ع یدہللا پہ آ کے رکی۔ سورج کی یاربجی سعاعیں ا
س کے چہرے کو پویائی دپویاپوں جتسا غرور بخش رہی ب ھیں ۔ وہ مزید گویا ہوا ” :غایلہ میں
تمہاری اتئی غزت کریا ہوں کہ میر ا پس خلے پو میں کسی کو مبہ اب ھاتے تمہارا یام یک پہ
ُ
لینے دوں ،کجا تمہیں دیک ھیا ؟ میں تے اتئی ب ھی ہر ہر نگاہ کو تمہاری طرف اب ھنے سے اسی
لنے روکا ب ھا ،ورپہ اس پہلی نظر ہی میں میں پہجان گ یا ب ھا کے تم ہی میری زہرا ہو۔”
غایلہ کی آیک ھوں میں کچھ آپشو جمکے بھے۔ ج ھوئی سی یاک الل ہوئی ب ھی اور ہوت توں پہ
ب ب ن ک ب ُ
حس م
م کراہٹ ھی۔ ا س تے ھی خواب یں ھی ات یا ین افرار اور وہ ھی ع یدہللا کی زیائی ا س
س کی خونصورت آواز میں سینے کی ا م ید پہ رک ھی ب ھی۔ غایلہ کی آیک ھوں سے دو آپشو پہے
بھے۔
ع یدہللا ایک دم سے اوپر ہوا۔ غایلہ کے ِمد مفایل ک ھڑے ہوتے ،ا س تے ب ھوڑا سا ج ھک
کے اس کی ب ھوری آیک ھوں میں ج ھانکا۔ غایلہ ا جھے فد و فامت کی خامل ب ھی ب ھر ب ھی ع یدہللا
کے پہ مشکل ک یدھے یک آئی ب ھی۔ تنھی اس کی آیکھوں میں دیک ھنے کے لنے ع یدہللا کو
ب ھوڑا سا سر کو جم د تیا پڑا۔ اس کی آیکھوں میں سچ مچ آپشو بھے۔
سرم یدگی کا احساس ات یا سدید ب ھا کہ وہ ِت یا کچھ کہے خاتے کے لنے یلیا۔ اب ھی دو فدم ہی
ُ
اب ھاتے بھے ا س تے کہ پہلی دقعہ ا س یازنین کی ،ہوا کے دوش پر کسی میرتم ر یاب
جتسی آواز تے ہوا میں سر یک ھیرے بھے۔ واپسی کے لنے فدم پڑھاتے ع یدہللا کے ییروں کو
زمین تے خکڑا ب ھا۔
سا منے سے آئی ذاکرہ خو غایلہ کے فون پر یار یار جمکئی میر صاخب کی نصوپر دیکھ کے غایلہ کو
اس کا فون د نتے آ رہی ب ھی ،غایلہ کی آواز سن کے تن ھر کا مخشمہ بن گئی ۔
”میں غایلہ اپراہنم س ید ،اتئی تمام پر خایدائی روایات ،ف یایلی افدار ،ذات یات کے ہر فرق ،
بچین سے لگی ہر یات یدی کو یاالتے طاق رک ھنے ہوتے پہ افرار کرئی ہوں کہ ان جھے مہی توں
میں میرادل صرف ع یدہللا سک یدر کے لنے دھڑکا ہے۔ میری ہر آئی خائی ساپس تے ع یدہللا
کے یام کی پسیبح کی ہے۔ میری سماع توں تے ہر یل ع یدہللا کی ہی آواز سینے کی دغا کی
ہے۔ میں تے ہر فرض اور نفلی ع یادات کے نعد ع یدہللا سک یدر کی ایک نظر کی ب ھیک مایگی
”مچھ سے زیادہ مح بت ع یدہللا سک یدر سے اس روتے زمیں پہ کوئی پہیں کر سک یا۔ کوئی ب ھی
پہیں ،مر کر ب ھی پہیں۔”
سورج سم یدر میں ڈو نتے کو ت یار ب ھا۔ ا س کی سعاعیں الل ریگ میں ڈھل خکی ب ھیں۔
ا نتے حسین اور کامل افرارکی ام ید صرف ا نتے ہی حسین اور کامل چہرے سے کی خا سکئی
ہے۔ ع یدہللا ا س دلکش ڈھلئی سام اور غایلہ کے خونصورت افرار کے زپ ِر اپر خاتے کیئی دپر
پوپہی چہرہ موڑے ک ھڑا رہا۔
غایلہ کی نظربں ا س کی خوڑی ن ِینھ پر کسی ِرد عمل کے ات نظار میں گڑھی ب ھیں۔
عمران خان اب ب ھی ک نقے کی سیڑھ توں پہ ک ھڑا ،دور ہی سے شہی اس ملجے کی پزاکت کو
مخشوس کر سک یا ب ھا۔
دور ک ھڑی ذاکرہ کے ہابھ میں غایلہ کا فون ب ھر سے بجا ب ھا۔ میر صاخب کی نصوپر دیکھ کے،
ذاکرہ تے فکر سے الل آپشوپوں سے پر اتئی گودی کے چہرے کو دیک ھا حسے اس وفت کچھ یاد
پہ ب ھا ،یاد رہا ب ھا پو صرف ع یدہللا ۔
روئی روئی آیکھوں والی غایلہ کی ج ھوئی سی یاک تے خد الل ہو رہی ب ھی ۔ ع یدہللا کے یاپرات
خابحنے اس کے چہرے پہ اب ب ھی دو آپشو پہے بھے۔
ع یدہللا تے کالی آیکھوں میں مح بت کاچہاں پساتے ا س کی شہد جتسی آیکھوں میں ج ھا نکا
اور دھیرے سے نفی میں سر ہالتے ہوتے ا سے روتے سے روکا ب ھا۔
ُ
س
غایلہ روتے روتے م کرادی۔
ع یدہللا تے ات یا ہابھ دھیرے سے ا س کے رحسار پہ رک ھا اور پہاتت پرمی سے دوپوں آپشو خنے
بھے۔ لمئی یلکیں ج ھکی ب ھیں۔ خ یا کی اللی تے رحسار دمکاتے بھے۔ج ھکی یلکیں ب ھر سے اب ھی
ب ھیں۔
اتئی پوروں پر سجے دو تن ھے ِکوہ پورع یدہللا تے اتئی سرٹ پہ س یدھے دل کی خگہ ر کھے بھے۔
میں ع یدہللا ب ھی ،اتئی طرف ییزی سے آئی ذاکرہ کو دیکھ رہا ب ھا کہ اخایک ایک زیاتے دار ب ھیڑ
کی آواز پہ خیران یلیا۔
غایلہ ب ھئی ب ھئی آیک ھوں سے ا تنے گال پہ ہابھ ر کھے ،سا منے ک ھڑے ا س سف ید کابن کے
سوٹ میں مل توس یا رغب سحصبت کو دیکھ رہی ب ھی۔ ع یدہللا کو کچھ سمچھ آ رہی ب ھی اور کچھ
پہیں۔ ا س تے وحشت زدہ نظروں سے غایلہ کو دیک ھا ۔ ک یا وہ غایلہ ہی ب ھی،ب ھوڑی دپر
پہلے والی غایلہ ؟
اسے لگا جتسے غایلہ کو موت کا فرسبہ دکھ گ یا ہو ۔ جتسے اس کے حشم سے سارا خون بجڑ گ یا
ہو ۔ وہ سا منے ک ھڑے سحص کو سدید پربن خوف زدہ نگاہوں سے دیکھ رہی ب ھی خب کہ
مفایل کی قہر پرسائی نگاہیں غایلہ کے چہرے سے ہوتے ہوتے ع یدہللا کے چہرے پہ آئی
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 56 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ی
ب ھیں۔ ب ھوری قہر آلود آیکھوں تے سب ب ھید ک ھول دتے بھے۔ ہوپہو غایلہ جتسی آ ک ھیں
رک ھنے واال وہ سحص نقی یا غایلہ کے والد بھے۔
خب کہ قہر پرسائی نگاہوں کی نتش اب ب ھی وہ خود پہ مخشوس کر سک یاب ھا۔ ا س تے ج ھکی
نظربں ا ب ھا کہ غایلہ کو دیک ھیا خاہا۔
گالئی ریگت والی غایلہ کا ریگ حظر یاک خد یک سفید ہو حکا ب ھا۔ گال پہ ب ھیڑ کا گالئی خلیا
ہوا پسان ع یدہللا کے دل کو کاٹ گ یا۔ غایلہ دپواپہ وار ع یدہللا کے چہرے کو دیکھ رہی
ب ھی۔ ا س کی نظربں خبخ خبخ کہ ع یدہللا سے الوداع کہہ رہی ب ھیں۔
ش
ع یدہللا دیکھ رہا ب ھا ،خب خب غایلہ کی ہمی ہوئی نظربں ا س کے چہرے سے ہوتے
ہوتے میر صاخب کے چہرے پہ خانیں ،اس کا پوراوخود کاتپ خا یا۔ میر اپراہنم س ید کے
چہرے پر تے ات نہا غصہ ،خالل اور نفرت ب ھی۔ ان کی آیکھوں میں سرد سی تے حسی ب ھی
خو ع یدہللا کی رپڑھ کی ہڈی میں ستس یاہٹ ت یدا کر رہی ب ھی۔ اب ھی وہ میر اپراہنم س ید کے
خالل کو پرکھ ہی رہا ب ھا کہ وہ ایک ج ھیکے سے مڑے اور یارک یگ الٹ میں اتئی گاڑی کے
غایلہ تے خراح کی ب ھی حس کی سزا کے طور پر ایک اور زیاتے دار ب ھیڑ تے اس کے
ہوتٹ کو زجمی کر دیا۔ اس کے سو کھے ہوتے ہوت توں سے رس یا خون ا س کی ب ھوڑی پہ
ُ
جمکنے ب ھورے ِیل کو ب ھی خون آلود کر گ یا خو ب ھوڑی دپر پہلے اس کے م کراتے ہو توں
ت س
ک ب ُ
ل ن ن م س
کے سابھ م کرا رہی ھی۔ ع یدہللا کو ا نتے وخود یں ل ف کی سدید ہربں دوڑئی مخشوس
ہونیں۔
ی
غایلہ کی خوف زدہ آ ک ھیں اب ب ھی ع یدہللا پہ گڑھی ب ھیں اور یازو میر اپراہنم س ید کی گرفت
میں ب ھا۔ اب کے ا س تے کوئی اخبجاج پہیں کیا ب ھا،کسی تے خان خیز کی طرح ا ن کے
گ
سابھ ھسیئی خا رہی ب ھی۔
ع یدہللا کی طرف دو ب ھدی حسامت اور کرخت چہروں والے گارڈ پڑھے۔ غایلہ اپہیں دیکھ
تے خان ہو کے نینھ گئی ب ھی۔ ا س کا یازو اب ب ھی میر صاخب کے ہابھ میں ب ھا۔ ا
پہوں تے اسے کسی خاپور کی طرح گھسی یا۔ غایلہ کی نگاہیں ع یدہللا پہ ب ھیں خو خود کو گرفت
میں لینے گارڈز کو خیرت سے دیکھ رہا ب ھا۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 58 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
گ
روئی ہوئی ذاکرہ ،ھسیئی ہوئی غایلہ کے سابھ سابھ خل رہی ب ھی۔ ع یدہللا کو فاپو کرتے میں
یاکام گارڈز سے ہوتے ہوتے ع یدہللا کی نظر غایلہ پہ گئی۔ کایدھوں پہ ج ھولئی خادر کب کی
زمین پہ گر خکی ب ھی اور غایلہ کے سابھ سابھ گھشٹ رہی ب ھی۔ پہ وہ غایلہ ب ھی حس کے
ی
چہرے کی ایک ج ھلک ب ھی کنھی ان گارڈز تے پہیں د کھی ب ھی اور آج اپہی کے سا منے
ک ی
غایلہ کی خادر گری ب ھی۔ تن ھرائی ہوئی نظروں سے خود کو د ئی غایلہ کا ئی یں ایا وخود ،
م م ھ
خون سے ب ھرا چہرہ ،سوخا ہوا زجمی ہوتٹ ،یک ھرے ہوتے لمنے یال اور گری ہوئی خادر دیکھ
وہ دپواپہ ہوا ب ھا۔
اس تے ات یا پورا زور لگا کے خود کو گارڈز کی گرفت سے ج ھڑایا اور خود سے دور خائی غایلہ کی
طرف سر تٹ ب ھاگا اور ا س کی خادر اب ھا کے اس کے گرد ل نیئی۔ انگلی کی پوروں پہ ا س
ُ
کے زجم کا خون سم نینے ،اس تے غایلہ کے یازک ییروں کے زجم د یک ھے۔ میر صاخب اسے
اتئی تے دردی سے گھسبٹ رہے بھے کہ ع یدہللا کو لگا جتسے ا س کا یازو ک یدھے سے خدا
ہو خاتے گا۔ غایلہ کا چہرہ اب ب ھی س یاٹ ب ھا یالکل۔
اس سے پہلے کے ع یدہللا ا س سے یات کریا گارڈز ا س یک پہبچ خکے بھے۔ اب ع یدہللا
م ُ
دویارہ ان کی گرفت یں ب ھا۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 59 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
سام رات کی خادر اوڑھ خکی ب ھی۔ ع یدہللا ب ھی اب گارڈز کے سابھ گھشٹ رہا ب ھا ۔ خود سے
دور خائی زجموں سے خور خور غایلہ کو فکر سے دیک ھنے ہوتے ا س کی نظر ذاکرہ یک گئی۔ ک یا
کچھ پہ کہا ب ھا ا س تے اس ایک نظر میں ،غایلہ کا خ یال رک ھنے کی ت ن ببہ ،ا س کا ہم درد
نینے کی البجا ،ا س کے زجموں پہ مرہم رک ھنے کی اس یدغا ،غرض اس ایک نظر میں ا س تے
غایلہ کو ذاکرہ کے خوالے ک یا ب ھا اور ذاکرہ کی غام سی روئی آیکھوں تے ب ھی جتسے سب
ب ن مچ س
ق
ھنے ہوتے ین دہائی کرائی ھی۔
خود سے دور خائی غایلہ کو اس تے آخری نظر دیک ھا ب ھا ۔ غایلہ گاڑی یک پہبچ خکی ب ھی۔ میر
صاخب تے ا سے کسی کیڑے کی گن ھڑی کی طرح ایدر ب ھی نکا اور زن سے گاڑی نکال لے
گنے ۔ا ن کے تبچ ھے گارڈز کی گاڑی حس میں یافی کے خار گارڈز موخود بھے ،ییزی سے نکلی
۔
ع یدہللا کو احساس ب ھا کہ اب زیدگی غایلہ کے لنے س یگ یاسی کے غالوہ اور کچھ پہیں ب ھی
۔آج کے نعد ا س ماہ ِ کامل کی ایک ج ھلک پو یک طرف وہ ا س کی خوستو کو ب ھی پرسے گا
،پوری زیدگی سم یدر کی طرف تے دردی سے گھسینے ع یدہللا کی آیکھوں سے گرم س یال پہا ب ھا
۔ حسک ہوتے ہوت توں سے ا س تے سرگوسی کی ب ھی ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 60 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”الوداع غایلہ …الوداع۔”
٭…٭…٭
غایلہ ک ھایا ک ھا کے ڈانی یگ روم سے نکل کے ا تنے کمرے کی طرف خا رہی ب ھی کہ اس
پڑے سے سف ید ب ھنم کے ہال کے سف ید جمکنے س یگ ِ مرمر کے فرش اور اوپر ج ھت سے
ل یکنے دپو فامت کرس یل کے فاپوس تے اسے دو سال پہلے گزری ف یامت کی یاد دال دی۔
ان لمچوں کا کرب ات یا سدید ب ھا کہ غایلہ اب ب ھی ا نتے سر میں ا ب ھئی نتسیں مخشوس کر رہی
ب ھی ۔
خب اسے ب ھوکربں ماری گ نیں ،پہی سف ید فرش پو ب ھا حس تے اسے سمی یا ب ھا۔
خب اس کے مبہ پہ طما جبے لگے خواہ وہ یایا کے ہاب ھوں کے بھے یا ان کی زیان کے۔ اسی
درودپوار تے پو اسے شہارا دیا ب ھا۔
ک توں ک یا آپ تے ا پسے۔
ک توں یایا ،ک یا خا یا آپ کا اگر آپ ایک دقعہ سن لینے کہ میں تے آپ کو دھوکا پہیں دیا ب ھا
کہ میں آپ کی غایلہ ہوں میں سب کچھ ہو سکئی ہوں ،پر ید کردار پہیں۔
یایا! ایک دقعہ صرف ایک دقعہ ،آپ تے س یا ہویا کہ میں اس سے مح بت کرئی صرور ب ھی ،
پر میں کنھی نعاوت پہ کرئی ،میں مر کے ب ھی ا س سے یات پہ کرئی ،ا س دن ب ھی وہ
خود آیا ب ھا یایا ،میں ماتئی ہوں میری غلطی ہے ،میں ماتئی ہوں میں تے ا س یا مجرم کو خود
کو ج ھوتے دیا ب ھا۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 62 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
پر میں ب ھی اپسان ہی پو ہوں یایا۔ میرا ب ھی غام لڑک توں جتسا دل ہے ۔ وہ الکھ یا مجرم شہی پر
میرے دل کا مجرم پو صرف وہ ہی ہے یا یایا۔
ت یانیں یایا۔
من ہی من یایا سے مجاظب ،اس کی نظربں وحشت زدہ سی ا س ہال میں گ ھوم رہی ب ھیں
۔
وہ دو فروری کی سام جتسے لوٹ آئی ب ھی۔ غایلہ کے نظروں کے سا منے اس سا م کے م نظر
گ ھوم سے گنے۔
زجموں سے خور ،مئی میں ایا ،پہ شسک یا وخود ا س کا ب ھا خو الپوبج کے تبچ و تبچ کسی مجرم کی
ی
طرح ک ھڑی ب ھی اور ا س پہ کئی تے اعی یار آ ک ھیں گڑی ب ھیں۔
غایلہ کو اتئی تے پس نگاہیں یاد آنیں خو چہروں پہ اخ نی بت سجاتے اماں اور الال کی طرف مدد
کے لنے ا ب ھی ب ھیں۔ اسے یاد ب ھا پہی وہ لمجہ ب ھا خب وہ مار شہنے شہنے ڈھے گئی ب ھی۔
اس تے دوپوں ہابھ ا تنے ہوت توں پہ رک ھنے ہوتے شسک توں کا گالگ ھوت یا ۔ پر آیکھوں سے رواں
آپشوا س کے اجی یار میں کہاں بھے۔ وہ وہیں گ ھی توں کے یل نینھ گئی۔
ا نتے ہی کرب پہ روئی پوئی ب ھوئی غایلہ ،ساید ا س پرائی غایلہ کو ب ھی رو رہی ب ھی خو ا س
سام اس خگہ تے ہوش پہیں ہوئی ب ھی یلکہ ساید مر گئی ب ھی۔
کون ب ھی وہ اب۔
ریگ اور خوستو جتسی غایلہ کہاں ب ھی ،سا منے غکس پو کسی تبجارن کا ب ھا۔
ک یا وہ ب ھر ب ھی مچھ سے مح بت کرے گا ؟
مح بت کا خ یال ذہن میں آتے ہی وہ خویکی۔ خوف زدہ نگاہوں تے ارد گرد کسی ذی روح کی
موخودگی ک ھوچی۔
ف یایلی خایداپوں کے سخت اصولوں کا ایدازہ کوئی اس یات سے ک توں پہیں لگا یا کہ خدا کے
خوف کی بجاتے اس س ید زادی کے دل میں پہال خوف ،پہال خ یال ا نتے یایا اور ان کی
روایات کا آیا۔ اس تے پہ یا سوخا کے ہللا خو اس کی سہ رگ سے ب ھی زیادہ اس کے فرتب
ہے ،وہ ک یا سوجیں گے۔ اس کی یاراضی کا خ یال آتے کے بجاتے خو پہال خ یال اس کے
ذہن میں آیا ،وہ یایا کا ب ھا۔
ُ
ا نتے بچین سے اب یک خاتے کیئی مچی توں کے گلے گ ھینے اس تے د یک ھے بھے۔ گدہ پسین
ہوتے کی وجہ سے اس کے یایا تے کئی مچی توں کو پہت غیرت یاک سزانیں د نتے کے
ف نصلے پہاتت اطمی یان سے کنے بھے۔ ساید پہی خوف ب ھا خو فاتم ب ھا۔
ع یدہللا اور غایلہ کی خان بخسی ات یا پڑا معجزہ ب ھا کہ وہ ب ھر لفظ ”مح بت” یک کو سوچ کے
ب ھی ،اتئی یا ع یدہللا کی زیدگی حظرے میں پہیں ڈال یا خاہئی ب ھی ۔
اس تے خلدی خلدی آپشو پوبچ ھے ،دو تیا درست کرئی ییزی سے ا نتے کمرے کی طرف
پڑھی۔
کمرے کا در وا کنے وہ خیران خوک ھٹ پہ ک ھڑی ب ھی۔ پہ کمرے کا دروازہ ہی کھال ب ھا یا ب ھولی
پشری ع یدہللا کی یادوں کے لنے ا نتے دل کے ت ید کواڑ ک ھولے بھے۔ کچھ ب ھی پو پہیں یدال
ب ھا۔
ان دو سالوں میں کسی تے اس کے کمرے کی کسی خیز کو اس کی خگہ سے ہالیا یک
پہیں ب ھا۔
یلیگ پہ س یاہ سلوٹ زدہ خادر ،سرہاتے ادھ کھلی ک یاب ،یاعبجے کے سمت کھلنے واال دپو
فامت دربجہ ،یانیئی کے یاس بچ ھی س یاہ خاتے تماز ،اس کا مڑا ہواکوپہ ،خو دو سال پہلے ا
س روز تماز غضر ادا کر کے وہ موڑ گئی ب ھی۔
شسکئی غایلہ کی آیک ھوں سے آپشو ،موسال دھار یارش کی طرح پرس کر خل ب ھل مجارہے
بھے۔
ع یدہللا کی مح بت کمرے کی ہر خیز سے ت یک رہی ب ھی ۔ غایلہ اتئی خاتے تماز کے فرتب خا
ن
ینھی۔ سجدے کی خگہ ا س تے انگلیاں ب ھیربں۔ دو سال پہلے ا س سام ک نقے خاتے سے
پہلے ،غضر کے نعد سجدے میں گڑگڑا کے ،اس تے ع یدہللا کی مح بت ہی پو مایگی ب ھی۔
خاتے تماز کا مڑا ہوا کویا س یدھا کرتے ا س کی انگلیاں پسیبح سے مس ہونیں۔ پہ وہی
ً
کالے غف تق کی پسیبح ب ھی خو یایا نظور خاص ا س کے لنے بحف یا اپران سے التے بھے۔ اس
پسیبح پر ب ھی صبح و سام غایلہ تے ع یدہللا کا یام ہی پو ج ھیا ب ھا۔
”ع یدہللا۔”
ہاسم یدتم خان کی ”ع یدہللا” ہابھ میں یکڑے ہوت توں تے سرگوسی کی ب ھی ۔
اگلے یل اس تے ا پسے ک یاب کو ت توال ،جتسے اخایک کچھ یاد آیا ہو۔
اسی ات یا میں سل نقے سے طے سدہ کاغذ ا س کے فدموں میں آگرا۔ ا س تے عجلت میں
ج ھکنے ہوتے کاغذ اب ھا کے اس پر سے گرد ج ھاڑی ۔
شہولت سے ا سے ک ھو لنے ہوتے ،ا س کی نگاہیں سظروں پہ دوڑ گ نیں ۔ ّاولین مح بت کے
ان ج ھوتے خذیات کو تے وزن لفظوں میں ڈھالے ،ا س تے خود ہی صفجہ فرطاس پہ نقش
ک یا ب ھا۔
نینے سالوں تے لک ھنے والی کو یدل صرور ڈاال ب ھا ،مگر ا س کے دل میں ج ھنے نتش پہا فنمئی
اور یاکیزہ خذیات کہاں یدلے بھے۔ آپشوپوں کی دھ یدکے یار وہ اتئی بجرپر پڑھ رہی ب ھی :
پر…
اس کی نظروں کے سا منے دو سال پہلے کے کچھ م نظر گ ھوم گنے ۔ غایلہ تے ا نتے ہوتٹ
ب ھیبجے بھے۔
ہساش پساش نظر آئی ڈاکیر تے پہاتت ہلکے ب ھلکے ایداز میں اس سے کچھ سوال کنے بھے ۔
خالی خالی نظروں سے اسے دیک ھنے غایلہ تے نفاہت زدہ آواز میں دو نین مح نضر خواب دتے
بھے۔
ُ
”پہت ا جھے غایلہ! آپ پو پہت خلدی صخت یاب ہوگ نیں۔” ل توں پہ نتشہ وراپہ مسکراہٹ
سجاے وہ غایلہ کے تے یاپر چہرے کو غور سے خابحئی رہیں۔
اور غایلہ ب ھر سے نظربں ج ھت پہ جماتے ،ا نتے سوخوں کے بجر میں غوطہ زن ہو گئی۔
پہت سے تے رنط خ یال بھے خو اس کے ذہن میں پوجہ ک یاں بھے۔
”پہ ڈاکیر ک توں کہہ رہی ب ھی کہ میں خلد صخت یاب ہوئی ہوں۔ مچ ھے پو خاتے کینے دن گزر
گنے پہاں پوں پڑے پڑے ۔”
”مچ ھے گ ھر پہیں خایا واپس۔ میں ک یا کروں گی واپس خا کر۔ع یدہللا خاتے کتسا ہوگا اب ؟
کس سے پوج ھوں خدایا !”
ہوش میں آتے کے دو دن نعد یک مسلسل اماں اور الال اسی یال آتے رہے ۔ وہ آتے غایلہ
سے یات کرتے کی کو شش کرتے ،ا سے کچھ کھالتے کی کوشش کرتے ،پر غایلہ ا ن
سے مبہ موڑے خپ خاپ پسیر پہ لیئی رہئی۔
اماں تے اس کی خواہش کے مظاپق آیا ج ھوڑ دیا پر الال اکیر آتے ،یاہر ہی سے ڈاکیروں سے
یات کر کے خلے خاتے ۔ خب کہ ذاکرہ روز آئی ۔
غایلہ ا س سے ب ھی مبہ موڑ کے لیئی رہئی اس لنے پہیں کہ وہ یاراض ب ھی ،یلکہ ایک
س یدزادی ہو کر مح بت کرتے کی سرمساری ج ھیاتے کو۔ وہ اکیر سوخئی مچھ سے پوذاکرہ اج ھی
ہے اس کے دامن پر کوئی داغ پو پہیں ۔ پہی کمیری کا احساس ا سے نظربں خراتے پہ
مح تور کریا ۔
اگال ت یدہ دس یک کے نعد ب ھوڑی دپر رکا اور ب ھر خود ہی ایدر داخل ہوگ یا ۔
”غایلہ!”
غایلہ تے یازو ہ یا کے دپوار پہ نظر جمائی کہ الال ا سے پہجا نتے بھے ،ان کے سا منے پہ سب
کریا تے کار ب ھا۔
”پہت مشکل سے میں تے اپہیں راضی ک یا ہے کہ تم ساپزے کے سابھ پوت تورسئی میں
م
داخلہ لے لو اور ات ئی ڈگری کمل کر لو۔”
وہ خاموش ہوتے پو ا نتے غرصے میں پہلی دقعہ غایلہ کچھ پولی ۔
پہن کے س یاٹ تے ریگ چہرے کو سوالبہ نظروں سے دیک ھیا مع ید اپراہ نم س ید پوال :
”پولو ؟”
”ب ھیک ہے میں ضماتت د تیا ہوں تمہیں۔ کوئی اسے کچھ پہیں کرے گا ،پر یدلے میں
تم کنھی اس کا یام ا نتے ہوت توں یک ب ھی پہ الپو گی ۔”
ی
غایلہ کی آ ک ھیں جمکی ب ھیں ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 76 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”م نظور ہے۔”
گاڑی میں نین ھے اییرپورٹ کی طرف خاتے ہوتے ،ا س تے ڈھلنے سورج کو سرگوسی کرتے
س یا ب ھا۔
اسے لگا جتسے ع یدہللا کے شہر کے کئی م نظر اسے الودا ع کہنے ،رو پڑ ے بھے ۔
”غایلہ کا سفر۔”
کوتبہ اییرپورٹ سے گاپوں کی طرف خاتے ہوتے ا نتے خوب صورت م یاطر نظروں سے ہو
کے گزرے کے غایلہ خیران رہ گئی ۔ک یا پہ وہی کوتبہ ہے چہاں اس تے ات یا سارا بچین
گزارا ب ھا ؟
ک یا تب ب ھی سام ڈ ھلے خب سورج کی سعاعیں مہر ِ در کی خوئی پہ پڑئی ب ھیں ،ا س پہ جمی
پرف ہیروں کی طرح جمکئی ب ھی ؟ ک یا تب ب ھی اوایل فروری کے دپوں میں کوتبہ پوپہی دھ ید
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 77 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
،پویدایایدی اور کنھی کنھی پرف یاری میں لینے ،آتے والی پہارکی خوستو پساتے ،کسی الف
ٰ
ل یلی کی کہائی جتسا اسرار خود میں سموتے رک ھیا ب ھا ؟
ک یا تب ب ھی ایدھیرا ج ھاتے کے نعد مغرئی یائی یاس سے گزرتے ہوتے ،بتجے نظر آئی شہر کی
روسی یاں ات یا حسین خراغاں کنے رک ھئی ب ھیں ؟
مغرئی یائی یاس کوتبہ شہر کے مفا یلے ات ئی اوبجائی پہ ب ھا کہ مغرئی سے لے کر مشرفی یائی
یاس یک شہر کا کویا کویا دک ھیا ب ھا۔
ایدھیرا ج ھاتے ہی خب ڈھیروں روسی یاں ایک سابھ تمنمانیں ،پو اپسا لگ یا کہ آسمان اور اس
پہ جمکنے یارے ماید پڑتے لگے ہوں ۔ پہ م نظر ات یا حسین لگ یا کہ دت یا کا کوئی ب ھی م نظر اس
کے سا منے ماید پڑ خاتے۔کنھی کنھی پو اپسا لگ یا آسمان زمین پہ ہو اور تمنمائی روسی یاں یارے
ہوں۔
اتئی سوخوں میں گم ،غایلہ خیران ب ھی کہ ا نتے غرصے پہ خوب صورئی اس کی آیکھوں سے
محفی کتسے رہ گئی؟
پر اب…
”میری نظر۔”
ی
”ہاں !میری نظر ہی پو یدلی ہے ۔ اب میں آیکھوں سے کہاں د ئی ہوں؟”
ھ ک
خواجہ ولی یایا کے مزار کا س نہرا گی ید ڈھیروں روسی توں کے ہالے میں ،روز ِ روسن کی طرح
جمک رہا ب ھا۔
گاڑی یاتے یاس سے اپر کر اوبجی تبجی یگڈیڈپوں سے ہوئی ،خواجہ یایا کے مزار کے یاس سے
گزری۔
اسے یاد ب ھا بچین میں اسکول سے آتے خاتے وہ دغا مانگا کرئی۔ گاڑی خواجہ کے مزار کی
وسنع و غرنض خدود سے دور نکل خائی ،پر ییزی سے دغا مایگئی غایلہ کے لب پہ ر کنے اور آج
اسی غایلہ کے لب خاموش بھے ۔
”ع یدہللا…”
اس کے ہوت توں کی خ نتش پہ دو آپشو ب ھیلی ہوئی ہن ھیل توں پہ آ گرے ،مگر پہ خق ب ھی پو وہ
ک ھو خکی ب ھی۔ کتسے ما یگے ع یدہللا کو؟
”یا ہللا یاک !مچ ھے صیر دے ،میرے موال نکل نف پہت ہے اور میرا صیر کم پر ،میرا صیر
وسنع کردے۔ مچ ھے میرے ف نصلے پہ فاتم رکھ کہ ب ھر میں اس کا یام ب ھی ہوت توں پہ پہ
ی
الپوں۔ مچھ سے ا س کی مزید نکل نف پہ د کھی خاتے گی میرے رجمن موال۔ مچ ھے میری زیان
پہ فاتم ر ہنے کا خوصلہ دے۔”
اس تے ا تنے چہرے پہ ہابھ ب ھیرے ہی بھے کہ گاڑی خویلی کی طرف خاتے والے ر سنے
پہ گامزن ہو خکی ب ھی۔ قظار سے لگے یابن کے درخت ،یایا کا ڈپرا ،سایدار نین ھک ،سب
و پسے کا وپسا ہی پو ب ھا۔ پہ نی یا وفت کلی کرائی پر جتسے گزرا ہی پہیں۔ اگلے یل ایک ہلکے
سے ج ھیکے سے گاڑی رکی ۔ غایلہ کی نظربں اب ھیں اور اتئی خویلی پہ گڑھ کے رہ گنیں ”آہ
!ساہ ہاپوس ۔”
خاموسی کی زیان میں سوال کرئی غایلہ اور سیئی وہ تبجر خویلی ،جتسے ایک دوسرے کے لنے
نتے بھے۔
ہاں !تے سک …
ماہ پری ساید دہلیز پر ک ھڑی ،اس کے آتے کا ات نظار کر رہی ب ھی۔ تنھی اس کی ایک ج ھلک
ی
دیک ھنے ہی ل یک کے گاڑی کا دروازہ ک ھوال اور اس کا ہابھ یکڑ کے اس پر ،اتئی دوپوں آ ک ھیں
ن
رک ھیں اور ب ھر ہوتٹ رکھ کے ا سے عظنم بخسا۔
ماہ پری ذاکرہ کی ماں ب ھی ۔ بچین سے ا ن پر خان ج ھڑکئی ب ھی۔ ا س کا پورا خایدان ا ن کی
خدمت ات یا فرض سمچھ کے کریا ۔ ساید اپہیں ماں کی کوکھ ہی سے سادات کی خدمت کا
ستق دیا خا یا ب ھا۔
غایلہ تے بچین سے ماہ پری اس کے خایدان اور یایا کی ڈھیروں مرید غورپوں کو خود سے
ا پسے ہی ملنے دیک ھا ب ھا۔ وہ ہمتشہ ا پسے ملنیں جتسے س یدزادپوں کو زیارت کر رہی ہوں ۔
سا منے ک ھڑی سف ید خویلی ا نتے ایدر خاتے کینے راز ج ھیاتے ،پر اسرار تت سے ک ھڑی ب ھی۔
ماہ پری اور اس کے سابھ دو نین لڑک یاں ب ھاگم ب ھاگ ا س کا سامان کمرے میں سبٹ کر
رہی ب ھیں۔
اس کی ساخوں پر خزاں رقصاں ب ھی۔ غایلہ تے ت یار سے ا س کے تنے پہ انگلیاں ب ھیربں۔
نینے وفت تے درخت کو مزید فدآور ت یا دیا ب ھا ،الببہ خو وپرائی اب ا س کے گرد ب ھیلی ہوئی
ب ھی پہلے کنھی ا س کا مفدر پہ ب ھی۔ غایلہ کا بچین اسی کے ساتے یلے ک ھیلنے گزرا ب ھا ۔پہ
درخت اس کے دکھ سکھ کا ساب ھی ب ھا۔ غایلہ کو ایدازہ ب ھا کہ ا س کے خلے خاتے کے نعد
پہ کی یا اک یال ہو گ یا ہو گا۔
”اماں کاکی۔”
غلیزے ،ساپزے اور ساہ زبن ا ن کے چجا کے جبے بھے۔ خب یک دادا دادی خ یات بھے
،سب ایک سابھ اسی خویلی میں ر ہنے بھے۔ ب ھر ا ن کے خاتے اور بچوں کے پڑے ہو
خاتے کے نعد چجا افراہ نم س ید ،یاہمی رصام یدی سے یاغ والی خویلی میں می نفل ہو گنے ۔
یلوحس یان میں اسے”سئی” کہنے ہیں۔ اکیر ف یایل میں زپردسئی ب ھی پہ توں ت نی توں کو سئی ت یا
دیا خا یا ب ھا۔ کچھ اتئی مرضی سے دت یاوی زیدگی اور ہر خوسی ریگ و پو کے در خود پہ ت ید کر کے
ٰ
ب ل
ایک کمرے میں ف ید ہو کے یاد ِ ا ہی کو ات یا لیئی ھیں۔
آیگینے پہت زیدہ دل لڑکی ب ھی ۔ ا س کا رسبہ بچین ہی میں ا س کے ماموں کے نینے سے
طے ب ھا۔ اب ھی مییرک کے نعد ا س کی سادی ہوئی ب ھی ،ل یکن ا س تے پو مییرک ب ھی
پہرخال پورے خایدان کو دغوت دی گئی ۔ پر نکلف ک ھاتے کے نعد ،سف ید ل یاس میں
مل توس آیگی نے کو الیا گ یا۔ تمام خوانین یاری یاری ،ا سے ب ھولوں کے ہار پہ یائی م یارک یاد
ن
د تنیں ،ماب ھا خوم نیں۔ گالئی چہرہ لنے نظربں ج ھکاتے ینھی آیگی نے کو دیکھ اس کی ممائی
ب ب گ ب ن ھ ک ی
حم ھل ج
خان کی آ یں ک آ یں۔ آخر دل کے ہا ھوں تور ا سے لے سے لگاتے ھوٹ ھوٹ
کے رو پڑبں ۔ ا سے پہو ت یاتے کا ا ن کا ارمان خو پوٹ گ یا ب ھا۔
اس سے پہلے کی شسکئی آیگینے کچھ پولئی ۔ سکببہ س ید ہابھ میں فرآن یاک یکڑے ییزی سے
اس کی طرف پڑھیں ۔
ُ
”ابھ خا آئی ! رحصئی کا وفت آن پہبجا ہے ۔”
ا نتے آپشو پوبچ ھئی اس کی ممائی خویکی ب ھیں ۔ کچھ پو ب ھا آئی کی نظروں میں مگر ک یا ؟
اِ س سے پہلے کے ممائی پہ پہ یلی سلچ ھا یانیں ،آیگینے ا نتے ف ید خاتے میں فدم رکھ خکی ب ھی ۔
پہ ک ھیکئی ہوئی آواز ساپزے کے غالوہ اور کس کی ہو سکئی ب ھی؟ تے صیری سے خویلی کے
صحن میں داخل ہوتے ہی غایلہ کو آوازبں د تئی ،وہ ایدر کی طرف ہی آ رہی ب ھی۔
غایلہ س ید خو ا نتے کمرے میں مشہری پہ پراجمان،پروبن ساکر کی ”ماہ ِ تمام” ک ھولے اس
میں گم ب ھی۔ ک یاب ت ید کرتے ہوتے کمرے کے ادھ کھلے دروازے پر اتئی می نظر نگاہیں
نکاتے ہوتے ،ساپزے کا ات نظار کر تے لگی۔
مح بت ب ھی عخب ریگین مزاج احساس ہے حس پر مہریان ہو خاتے ،ا س کے چہرے پر
ُ
دھ یک یک ھیر د تئی ہے ۔ ب ھر پہ پو ہوت توں سے م کراہٹ ئی ہے اور پہ ہی یاپوں سے خوش
یہ س
اخالفی خائی ہے۔
دن خاگئی آیکھوں میں خواب سجاتے گزرتے ہیں اور رات ت ید آیکھوں میں سینے پروتے۔
کچھ لوگ مر ب ھی خانیں تب ب ھی مح بت ان پہ مہریان پہیں ہوئی اور کچھ لوگوں کی اپسی
فشمت ہوئی ہے کہ حس کے خواب آیکھوں میں سجاتے ہیں وہی بن ما یگے ان کی نفدپر ت یا
دیا خا یا ہے ۔ ساپزے ب ھی ان ہی خوش فشمت لوگوں میں ب ھی۔ بچین سے حس مع ید کے
سینے اس کی یلکوں پہ سجے بھے ۔ خدا تے ت یا کسی یگ و دو کے اسی مع ید کو ا س کا
مفدرت یا دیا ۔
ساپزے کے حسین چہرے پہ حشرت سے نظربں نکاتے غایلہ تب خویکی خب ساپزے تے
خ یکی بجائی ۔
”ارے پہیں !میں پو پس …ا پسے ہی کچھ سوچ رہی ب ھی ۔ دویارہ ت یا یا ک یا کہہ رہی ب ھیں ۔
”
”میں کہہ رہی ب ھی کہ پوت تورسئی خلو گی ؟ مچ ھے کچھ کام ہے ،تم ب ھی خلو ۔ دا خلے کا کچھ
کرتے ہیں۔”
”ہاں ک توں پہیں خلو خلیں۔”غایلہ تے ک ھوتے ک ھوتے لہجے میں خواب دیا۔ تب ہی
ساپزے کی نظر اس کے ہابھ میں یکڑی ک یاب پر گئی۔ غایلہ !ایک یات پوج ھوں ؟”
ساپزے کے فکرم ید لہجے تے غایلہ کے دماغ میں اجی یاط کی گ ھیئی بجائی ب ھی ۔
س ُ
س
”ہاں پوج ھو ۔ ”زپرد ئی م کراتے ہوتے اس تے خواب دیا ۔
غایلہ تے نظربں ج ھکا کے تمام پر کوشش سے آپشو نتے بھے ۔ ب ھر اس کی طرف دیکھ کے
ی ُ
مصتوعی سا مسکرائی پو آ ک ھیں جمکی ب ھیں ۔
”اج ھا خلو یاہر خلنے ہیں ،بچ ھلے صحن میں ج ھوال ج ھولیں ؟ ”
غایلہ تے یات ید لنے کو کہا اور اس میں کام یاب ب ھی رہی ۔ اگلے یل ماہ پری کو خاتے کا
کہئی وہ ساپزے کو سابھ لنے بچ ھلے صحن کی طرف پڑھ گئی ۔
ن
ج ھولے پہ ینھی ساپزے اور اخروٹ کے درخت سے ت یک لگا کے ک ھڑی غایلہ ،ہاب ھوں میں
خاتے کے کپ ب ھامے ،کسی پرائی سرارت کو یاد کر کے کھلکھال رہیں ب ھیں۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 92 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ُ ُ
فروری کی ب ھیڈی دھوپ سام کا ل یادہ اوڑھ رہی ب ھی۔ خب اپہیں لگا کسی تے اپہیں آواز
دی ہو۔
ُ
اِ دھرادھر دیک ھنے ہوتے دوپوں تے پسلی کی کہ کوئی پہیں اور ب ھر سے خوش گی توں میں
مشعول ہوگ نیں۔
در جبے میں ک ھڑا ہ توال یال سبہ آیگی نے س ید کا ب ھا خو اپہیں اتئی خاتب م توجہ کریا خاہئی ب ھیں ۔
غایلہ اور ساپزے تے ب ھوڑی دپر تے نقیئی سے اپہیں دیک ھا ،ب ھر آیکھوں ہی آیکھوں میں
ف نصلہ کرنیں ،در جبے کی خاتب پڑھ گنیں ۔
پ
اب ھی دوپوں در جبے کے فرتب ہبجی ہی ب ھیں کہ آیگینے س ید ہذیائی ایداز میں ہتسنے لگیں۔
ساپزے تے خوف زدہ نگاہوں سے غایلہ کو دیک ھا ۔ غایلہ تے ہمت کرتے ہوتے دھیرے
ُ
سے اپہیں نکارا :
”اماں کاکی!”
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 93 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
وہ ہتسنے ہتسنے خویکیں ،نظربں بتجے زمیں پہ مرکوز ب ھیں ۔ چہرے پہ گزرا وفت د گ یا ہو کے
سلونیں ج ھوڑ گ یا ب ھا۔ ت یک ھے حسین نقش وحشت میں ڈوتے ہوتے بھے ۔ خونصورت کالے
یال خو کمر یک آتے بھے ،رو کھے اور تے خان سے چہرے پہ یک ھرے ہوتے بھے ۔ ا ن
ُ
میں خایدی کی آمیزش اپہیں مزید پراسرار ت یا رہی ب ھی ۔
ب ن ک ک ی
ایدر کی طرف دھتسی خلفوں میں لیئی کالی آ یں ،خو ھی تے خد ین ہوئی یں ،ا
ھ حس ھ
ی
ب ھیں پو ا ن میں وحشت کا پورا چہاں آیاد ب ھا۔ ان کی انگاروں جتسی الل آ یں غایلہ پہ ک
ی ھ ک
آیگینے غایلہ کو دیک ھنے ہوتے سرگوسی میں کچھ پڑپڑاتے لگیں ۔ ساپزے اور غایلہ در جبے کے
ب ھوڑا مزید فرتب ہونیں یاکہ ا ن کی سرگوسی سمچھ سکیں ۔ پر ہر کوشش یا کام رہی کہ
آہشبہ آہشبہ آیگینے س ید کی پڑپڑاہٹ سرگوسی سے آواز میں ڈھلنے لگی ۔ ان کی نظربں اب
ب ھی غایلہ پہ یکی ب ھیں ۔
غایلہ کو پوں ڈریا دیکھ وہ دویارہ سے ہذیائی قہقہے لگاتے لگیں ۔ اخایک ہتسنے ہتسنے رکیں۔ اب
کے پولیں پو لہجہ ات یا پویا ہوا ب ھا کہ ا س کا کرب غایلہ اور ساپزے ا نتے دل میں مخشوس کر
سکئی ب ھیں ۔
”ذات پہ دیکھ ج ھلنے ذات کی ک یا اوفات ؟ عشق دیکھ ،دل دیکھ ،روح دیکھ ۔ روایات کی
زبخیر پوڑ عشق کر ،عشق کر ،پس عشق کر ۔ یافی سب ج ھوڑ ،یافی سب مئی ۔ صرف اتئی
خاہ دیکھ ۔ عشق کو ”خاہ” ت یا ” ،ال”پہ ت یا مچھ جتسی ہوخاتے گی۔ یافی سب ج ھوڑ ،عشق کر
عشق ،عشق کر عشق ،عشق کر عشق ۔”
اب وہ رو رہی ب ھیں ۔ شسکنے ہوتے دہرا رہی ب ھیں ۔”عشق کر عشق۔”
شسک یاں آہوں میں یدلیں اور آہیں خاتے کب خبچوں میں ۔
خ
وہ بحئی ہونیں دھاڑبں مار مار کے رو رہی ب ھیں اور یار یار غایلہ کی طرف دیکھ کے کہ نیں۔
ت
”عشق کر عشق۔”در جبے پہ سر بحنیں اور ب ھر غایلہ کی طرف دیکھ کے کہ نیں:
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 95 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”عشق کر عشق۔”
غایلہ کو ا نتے ہابھ ییر ب ھیڈے پڑتے مخشوس ہوتے۔ ہکا نکا ک ھڑی ساپزے شسدر ب ھی کہ
ک یا کرے ۔ ان سارے نینے سالوں میں خب سے آیگی تنے س ید گوسہ پسین ہوئی ب ھیں ،
ُ
پہ پہلی مرتبہ ب ھا کہ ساپزے تے اپہیں دیک ھا ب ھا ۔ صدمہ ات یا گہرا ب ھا کہ وہ خود پہ سین ھل
یائی ب ھی غایلہ کو ک یا سین ھالئی ۔
پر وہ غایلہ سے پہ سب ک توں کہہ رہی ب ھیں ،ا س تے سوخا ۔ غایلہ کا خ یال آتے ہی وہ
ب خ م ل ی ُ
اس کی طرف ئی ۔ پر غایلہ پو خاتے کب تے سدھ ہو کے ز ین پہ گر کی ھی ۔
گاپوں میں ر ہنے اسے ایک سال ہوتے واال ب ھا ۔ وفت ب ھا کے پر لگا کے ا ڑے خا رہا ب ھا۔
وفت و پسے ب ھی کہاں رک یا ہے اور کس کے لنے رک یا ہے ۔وفت پو وہ سر ب ھرا یاز ہے خو
خب اڑان ب ھریا ہے ،پو مڑ کے پہیں دیک ھیا ،روز تئی میزلیں سر کریا ہے ۔
آیگینے کی یاپوں کا اپر زایل ہوتے مہ نی یلگ گنے بھے ۔ ا س دن ہوش میں آتے کے نعد
م
کئی دن غایلہ بجار میں ب ھیکئی رہی۔ ساپزے اور چجی ،اس کی کمل صخت یائی یک ا س
کے سابھ رہیں ۔ غایلہ کو بجار تے پو ج ھوڑ دیا ،مگر آیگینے کی یاپوں کا آسبب ا س کے ذہن
و دل پہ ج ھا گ یا ۔ وہ پہت کوشش کرئی ات یا ذہن ت یاتے کو ،پوت تورسئی میں داخلہ لے ل یا ،
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 96 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
یاعبجے پہ پوجہ د نتے لگی ،خویلی کی نفص یلی صفائی کرائی ،ماہ پری سے ا تنے بچین کے قصے
سیئی ،اتئی واخد شہ یلی ساپزے کے سابھ وفت گزارئی ،پر …آیگینے س ید کے الفاظ اس کے
ذہن سے پہ خاتے۔
اکیر ع یدہللا کا نصور اور آیگینے س ید کے لفظوں کا یال م یل ا سے اج ھا لگنے لگ یا ۔ وہ ع یدہللا کو
سوخئی پو کاپوں میں ان کی آواز گوبحئی :
اس کا دل ہر ذات یات کے فرق کو ب ھال د تیا ۔ پہ یایا یاد آتے ،پہ مع ید الال سے ک یا وغدہ ،
پہ اماں کی پرت بت پہ لگنے والی پہم توں کا خ یال آ یا ،پہ اتئی زیدگی کا۔
اس کا دل نعاوت پہ ہمکنے لگ یا ۔ وہ سر ج ھیکئی ،اسنعفار پڑھئی ،پر کاپوں میں گوبحئی آواز
خاموش پہ ہوئی ۔
شہادت پڑھئی ،آواز یل ید کر د تئی پو کاپوں میں گوبحئی آواز ب ھی یلید ہو خائی :
غایلہ کاپوں پہ ہابھ ر کھے ب ھوٹ ب ھوٹ کے روتے لگئی ۔ پہ ک یا روگ لگا دیا موال ۔ مشکل
سے پو میرے دل ِ تے فرار کو صیر آیا اور میں تے خود کو آمادہ ک یا ب ھا ”ع یدہللا” کو ب ھال
د نتے پہ ل یکن پہ کون سا آسبب جمٹ گ یا مچھ سے ؟
اس کا دل پو خاموش ج ھیل کی طرح پر سکون ہو حکا ب ھا حس کے تبچوں تبچ ایک تن ھے سے
خزپرے پہ اتئی مح بت کی فیر ت یا ،ا س کے کینے پہ وج ِہ موت ”ذات یات”خلی خروف میں
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 98 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
رقم کر خکی ب ھی ۔ ہر سام کچھ دپر ا س فیر پہ گزارئی ۔ یادوں کے کچھ ب ھول بچ ھاور کرئی ،
یارسائی کے آپشو پہائی اور لوٹ آئی۔
اپہی لوگوں میں یال کا ب ھہراپو ب ھی ہویا ہے۔ اگر آپ کی نظر ایک دقعہ ان پہ پڑھ خاتے پو اِ
س مففل خزاتے کو ک ھو لنے کا احساس اس فدر مجلے گا کہ آپ خود ا ن کے گرد م یڈالتے
پہ مح تور ہو خانیں گے۔ پر وہ ب ھر ب ھی خود میں گم ضم ر ہنے ہیں ۔ ک توں کہ اپسی یاعی روجیں
ُ
ا نتے ایدر اس فدر یال کا طوفان پریا رک ھئی ہیں کہ ا یں ا نتے گرد ر ہنے والوں کا خ یال ہی
ہ پ
پہیں آ یا ۔
غایلہ ب ھی ک ھوتے لگی ب ھی ۔ سحیا ستوریا ،پہی یا ،اوڑھ یا ،سب ب ھول س یاہ سلوٹ زدہ قم نص
سلوار پہنے رک ھئی۔ زپور کے یام پہ وہ واخد ہیرا اس کی ج ھوئی سی یاک میں جمک یا رہ یا۔ جمکدار
ن
ب ھورے یال ڈھ یلی سی خوئی میں گ یدھے نظر آتے ۔ علنم میں ب ھی اس لنے دل حسئی یافی
ب ھی کہ اردو ادب سے لگاپو یافی ب ھا ۔
چجی تے ک ھاتے پہ پہت اہنمام ک یا ب ھا ۔ غایلہ یار یار سرم یدہ سی کہئی :
”ا نتے نکلف کی ک یا صرورت ب ھی چجی ،پس آپ کے ہابھ کی ”خروت” ہی کافی ب ھی۔”
م
خروت یلوحس یان کی مشہور سوغات ب ھی ۔ سردپوں میں دودھ سے نییر ت یا کے ا سے لمل
کے کیڑے میں ڈال کے کسی ب ھیڈی ساپہ دار خگہ پہ ل نکا دیا خا یا ۔ خب نییر کا سارا یائی
نکل خا یا ،پو ا س کے ج ھوتے ج ھوتے ییڑے ت یا کے سک ھا لنے خاتے ہیں۔ خ نہیں ب ھر
سالن ت یاتے کے وفت گرم ک ھو لنے یائی میں ب ھگو کے نتسا خا یا اور اپہی کا سالن ت یایا خا یا ۔
یلوحس یان کی اس سوغات کے خرچے دور دور یک ہیں ۔
اب ھی پو صرف یادام اور خویائی کے درخ توں کو ہی دیکھ یائی ب ھی ۔ پر یاغ میں ہوا کے ہر
آتے خاتے ج ھو یکے سے خیری کی خوستو آ رہی ب ھی ۔ ا س تے خویلی کے صحن میں ڈھیروں
گالئی ب ھول یک ھرے د یک ھے بھے ۔ پہی گالئی ب ھول پو وہ خود پہ یک ھرتے ب ھر سے مخشوس
کریاخا ہئی ب ھی ۔
خ یالوں کے چہاں میں گم ،وہ تب خویکی خب اس کے ییر گالئی ب ھولوں کی دییز خادر پر
پڑے ۔
ہوا کے ب ھیڈے ج ھو یکے اس کے چہرے پہ آئی ب ھوری ل توں کو ب ھوڑا اور ج ھیڑ رہے بھے۔
خاتے کینے ب ھول ج ھڑ کے غایلہ پہ یک ھرے بھے ۔ وہ کھلکھال کے ہتس دی ۔
دور پردے کا ات نظام دیک ھیا میر ساہ زبن س ید خونکا ب ھا ۔ پہ کس کی ہتسی ب ھی ؟ اسے بخسس
ہوا ۔
ن
ہتسی کی آواز کے سمت فدم پڑھاتے ساہ زبن کو سا منے خیری کے درخ توں کے بتجے ین ھی
غایلہ نظر آ گئی ۔ ا س کی پشت ہوتے کی وجہ سے وہ پہجان گ یا ب ھا کہ پہ غلیزے یا
ساپزے پہیں ہو سک نیں ک توں کہ مفایل کے یال تے خد لمنے اور دھوپ میں سوتے کی
طرح جمک رہے بھے ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 103 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
خب سے وہ لوگ اس خویلی میں می نفل ہوتے بھے اس تے کنھی غایلہ کو پہ دیک ھا ب ھا ۔ وہ
ساپزے کی ہم عمر ب ھی اور ساہ زبن سے دو سال پڑی ۔ بچین میں سابھ یلے پڑھے بھے ،
بخسس تے ب ھر ایگڑائی لی اور دل اس کا چہرہ دیک ھنے کو مجال ۔ ساہ زبن پہاتت اجی یاط سے
دتے فدموں خلیا درخ توں کی اوبھ میں ہو گ یا ۔ اب وہ غایلہ کو دیکھ سک یا ب ھا گو سا منے سے
پہیں…
ی
سف ید ل یاس میں مل توس ،درخت کے نتے پہ سر نکاتے آ ک ھیں مویدے وہ خاتے ک یا سوچے
ب ُ
ج گ
م کرا رہی ھی ۔ الئی ریگ پہ اڑتے سوتے تسے یال اس کے چہرے کو پویائی حشن کی س
رمق بخش رہے بھے اس کی یاک کا جمک یا یگببہ اور لمئی یلکیں حشن کو کامل کر رہی ب ھیں
۔ دودھ یا ییر گالئی ب ھولوں پہ یکے ا نتے جمک رہے بھے کہ جتسے ب ھولوں پہ ہی رک ھنے کو
بجل تق کنے گنے ہوں اور ہابھ گ ھی توں کے گرد لی نے پور کا ہالہ سا ت یا رہے بھے۔
ک یا پہ وہی غام سی غایلہ ب ھی حس کے سابھ اس کا سارا بچین گزرا ب ھا ؟ وہ اور مع ید الال مل
کے اسے کی یا س یاتے بھے ۔ موقع ملنے پہ وہ ب ھی ساہ زبن کو ایک دو خڑ کے ا نتے پڑے
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 104 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ہوتے کا رغب جمائی ۔ کچھ پو خاص ہے اس غایلہ میں کچھ ت یا۔ ات یا مسچور کن حشن ،ات یا
کامل م نظر ۔ ا س کے دل کی دھڑکن پڑی ب ھی کہ ہوا خلی اور غایلہ پہ ب ھول پرسا گئی ۔
ن ی
اب کے ب ھر سے وہ کھلکھالئی اور پوپہی آ ک ھیں مویدے ینھی رہی۔ کئی ب ھول ا س کے
ُ
گود میں گرے اور کئی یالوں میں الچھ خکین ھے۔
ساہ زبن اس کی ہتسی کے زپر ِ اپر تت ت یا ساپس روکے درخ توں کی اوبھ سے ا سے دیکھ رہا
ب ھا ۔ ا س کا دل خاہا کہ ب ھر سے ہوا خلے اور خیری کے ب ھول ا س ت یاری سی لڑکی کو
گدگدانیں ،مگر ہوا ب ھی کہ بجرے دک ھا تے لگی ۔ پہ ہوا خلی پہ وہ کھلکھالئی ۔
ساہ زبن کو خ یال آیا ک توں پہ درخت کو ہلکا سا ج ھیکے اور اس پہ ب ھول پرس خانیں۔ اس
ن
خ یال کا آیا ب ھا کہ وہ درخت کے یاس گ یا حس سے ت یک لگاتے غایلہ ینھی ب ھی ۔ درخت
کی اوبھ میں ک ھڑے ،اس تے کچھ ساخوں کو یکڑ کے دھیرے سے ج ھ نکا۔ گالئی ب ھول
غایلہ پہ یک ھرے بھے ۔ کچھ ب ھول نتسائی ،رحسار اور ہوت توں کو ج ھو کے بتجے گرے بھے۔
اب ھی وہ ات یا ہی کہہ یایا ب ھا کہ آدھا چہرہ ڈ ھکے ،دو شہد ریگ قہر پرسائی نگاہوں تے ساہ زبن
کو تن ھر کا ت یا دیا ۔ سرم یدگی کا غلبہ ات یا سدید ب ھا کہ وہ نظربں ج ھکا گ یا۔ گالئی ب ھولوں کو
رویدئی ،غایلہ کے فدموں کے س یگ ا س تے ا نتے دل کو ب ھی ریدتے مخشوس ک یا ب ھا ۔
اسے لگ یا ،خاید ا س کا تبچ ھا کر رہا ہے حس طرف وہ خائی ،خاید اتئی خگہ یدل یا ،ا سے یک یا ۔
خاید سے آیکھ مچولی ک ھیلنے ا سے خاتے کیئی دپر ہو گئی ،آخر وہ ب ھک کے س یگ ِ مر مر کے
ز نتے پہ نینھ گئی ۔
ایک ب ھولے پشرے سغر تے ا س کے ہوت توں پر دم پوڑا ب ھا ۔ کچھ ا س کے شہر میں
واپس خاتے کی اداسی ب ھی اور کچھ ا سی شہر سے خڑے درد کے قصے بھے ۔ غایلہ کا دل
ب ھرا گ یا ۔ گ ھی توں میں چہرہ ج ھیاتے وہ ب ھوٹ ب ھوٹ کے رو دی ۔
اسے وہیں شسکنے خاتے کیئی دپر ہو گئی خب کسی کے دست ِ سفقت کو ا تنے یالوں پہ
ن
مخشوس کرئی وہ ایک ج ھیکے سے س یدھی ہوئی ۔ ا تنے سابھ ،یالکل فرتب ینھی آیگینے س ید پہ
نظر پڑتے ہی و ہ ییزی سے تبچ ھے کی طرف کھسکی۔
”پہ غا یلے پہ جبے ! پوں روتے پہیں۔ پہادر بن ۔ خب عشق جتسا پہادری کا کام کر ل یا
ہے ،پو اب درد سے ک یا ڈریا ؟ اب پو زیدگی زرد ہی گزرئی ہے ،پو رویا کتسا ؟”
اس کے آپشو پرمی سے پوبچ ھئی آیگینے ا سے ات ئی ات ئی سی لگیں۔ وہ م نہوت سی اپہیں د یک ھے
خا رہی ب ھی۔
”غور سے دیکھو تمہیں خاید میں داغ دک ھائی دے رہے ہیں ؟ ا خلے ،گورے ،خاید پہ پہ داغ
ہی اسے محیلف اور پراسرار خد یک حسین ت یاتے ہیں ۔اگر خاید پہ داغ پہ ہوتے پو خاید غام
سا ہویا ۔ یالکل و پسے جتسے ،ہمارے ارد گرد پہت سے خوش سکل ،ا خلے اور خوش یاش لوگ
ُ
یاتے خاتے ہیں ،مگر ان میں کچھ ب ھی پر کسش خد یک محیلف پہیں ہویا۔ ک توں کہ ان
کا وخود تے داغ ہویا ہے ۔ غام سا اور کنھی کن ھار ہم کسی واخئی اپسان میں کچھ پہت پر
کسش ،پہت محیلف مخشوس کرتے ہیں ،پو ت یا ہے تمہیں وہ کسش ک یا ہے ؟”
”وہ ان کے وخود کے زجم ہیں۔ ان کی روح پہ لگے داغ ہیں خو اپہیں م نفرد ت یاتے ہیں۔
ُ
تمہیں ت یا ہے ایک داپشور کا فول ہے کہ دت یا کی سب سے خونصورت مسکراہ نیں وہ ہیں خو
پوئی ہوئی ہوں نعئی جن میں درد کی آمیزش ہو اور درد ہر ایک کا مفدر پو پہیں یا میری خان
؟ درد پو ہللا کے خنے ہوتے ت یدوں کو نصبب ہویا ہے ،جن کے لنے عشق کے در وا کر
”ک یا آپ تے ب ھی عش…سق۔”
”عشق؟”
”کم ذات؟ کم ذات پہجاتئی ہو ؟ وہ خو ہوس کو عشق کا ییرہن پہ یاتے وہی ہوتے ہیں کم
ذات…
ٰ
اور وہ پو ات یا اغلی طرف ب ھا کہ میرے ساتے کی ب ھی غزت کریا ب ھا ۔ وہ کم ذات کتسے ہو
سک یا ب ھا؟
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 110 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”کتسے ؟”
ہم ذات ؟
وہ اپسان کس فدر درد سے گزرا ہو گا حس کے سا منے کوئی ذکر کر د تیا ا سے ہوش و خرد
کے چہاں سے ت نگاپہ کرتے لگے ؟
”خب سزاتے موت کے دو طر نقے سا منے ر کھے خانیں ۔ پہلی ،پوری دت یا کے سا منے سولی پہ
ل نکا تے خاتے کی سزا اور دوسری ،اک یلے ت ید کمرے کے تبچ ھے روز سولی پہ ل یکنے کی ،تم
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 112 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
کون سا خ تو گی؟ غزت بجا کے ت ید کمرے کی موت یا سر ِغام ب ھاپسی ؟ میرے سا منے دو
ہی را سنے ر کھے گنے۔ سادی کر کے کسی کی وفا سعار ت توی نی نے کی اداکاری۔
”ت یا یاں۔”
وہ بچوں کی طرح غایلہ کے ہابھ ج ھیک ج ھیک کے پوجھ رہی ب ھیں ۔ غایلہ کے یاس ا ن
کے سوال کا کوئی خواب پہ ب ھا ۔ وہ خاموسی سے ان کا بح نف چہرہ دیکھ رہی ب ھی۔
ستو …
پوتے ب ھوتے لفظ ،وحشت زدہ چہرہ ،یک ھرے یال ،س یاہ ل یاس۔ آج غایلہ کو ان سے خوف
پہیں یلکہ پرس آرہا ب ھا ۔ کینے خونصورت اپسان ،زماتے ،معاسرے ،روایات اور ”لوگ ک یا
کہیں گے” کی ب ھی بٹ خڑھ خاتے ہیں ۔
ا نتے خ یالوں میں گم غایلہ خویکی ۔ آیگینے خاتے کب ا بھ کے خا خکی ب ھیں ۔ غایلہ تے ا ن
کی یالش میں نظر دوڑائی ۔
سا منے سف ید س یگ ِ مر مر کی روش پہ وہ کچھ گ یگ یائی ،گول داپروں کی صورت گ ھوم رہی
ب ھیں ۔
ا پسے کے ان کا ایک ہابھ ہوا میں معلق ب ھا ،جتسے ا پہوں تے کوئی رسی ب ھام رک ھی ہو اور
دوسرا ہابھ ب ھیال ہوا ب ھا ۔
وہ گ یگ یا رہی ب ھیں اور گول داپروں میں گ ھوم رہی ب ھیں ۔
می رقصم …
می رقصم …
می رقصم کہئی ان کی آواز یلید اور گ ھوم یا ییز ہویا گ یا ۔ ات یا ییز کے اب غایلہ کو لگنے لگا
ک ک ی
اپہوں تے سچ میں کوئی ان د ھی رسی ب ھام ر ھی ہے حس کے شہارے وہ ات یا ییز ھوم
گ
رہی ب ھیں ۔
دو تیا کب کا گر حکا ب ھا ۔ لمنے رو کھے یک ھرے یال چہرہ ڈھاتپ رہے بھے ۔ ان کے عین
اوپر پورے خاید کی روسئی اور تبچ ھے خایدئی میں پہائی وپران سف ید خویلی ۔ غایلہ کو پہ سب
پہت پراسرار سا لگا۔
خوف کی ایک سدید لہر ا س کے وخود میں سراتت کر گئی ۔ ا سے لگا جتسے آیگینے کے ییروں
کے سابھ دو اور ب ھی ییر مِچو رقص بھے ۔ خوف زدہ نگاہیں ا ن کے وخود پہ گ نیں ۔ ادھر ب ھی
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 116 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ی
آیگینے س ید کے س یاہ ییراہن کے سابھ کسی کے سف ید ییراہن کی ج ھلک صاف د کھی خا سکئی
ب ھی ۔
ی
ایک ہابھ کی خگہ اب دو ہابھ ا س ان د کھی رسی کو ب ھامے ہوتے بھے۔
ی
ب ھئی ب ھئی آیکھوں سے اپہیں د ک ھئی غایلہ ڈگمگاتے فدموں سے پہ مشکل خویلی کی طرف
ب ھاگی۔ خواس یاخبہ سی مشہری پہ ڈھیر ہوتے ہوتے ،اس تے سر یا یا خود کو کم یل میں
ج ھیا ل یا ۔ ب ھر ب ھر کا نینے ،وہ خلد صبح ہوتے کی دغانیں ما یگنے لگی۔ وہ رات کافی ب ھاری
گزری ب ھی۔
اگر ا سے ذرہ پراپر ب ھی ایدازہ ہویا وہ اپسا م نظر کنھی ب ھی د یک ھے گی ،وہ مر خائی مگر ا س خویلی
میں کنھی پوں اک یلی پہ رہئی۔ اب ب ھی کل رات کے اس ہول یاک م نظر کو یاد کرتے ،ا
س کے رو یگنے ک ھڑے ہو گنے بھے ۔ غایلہ تے تے ساخبہ ج ھرج ھری لی ب ھی ۔
ان دوسالوں کی روداد ا س کی نظروں کے سا منے کسی فلم ہی کی طرح پو دوڑ گئی ب ھی ۔
ہابھ میں وہ تے وزن غزل ب ھامے ،ماضی ک ھ نگا لنے ،ا سے خاتے کیئی دپر ہو گئی ب ھی کہ
دوپہر کا خلجال یا سورج الوداع کہ یا ،غروب ہوتے کو ت یار ک ھڑا ب ھا۔
چہرے کے گرد انگلیاں مس کرتے ہوتے ،اس کی زیان تے ات یا ہی کہا ب ھا کہ ”ہللا اکیر”
کہئی آواز تے اس کے وخود کو تن ھر کا ت یا دیا۔ وہ خیران نگاہوں سے ا نتے ہی خالی چہرے کو
سا منے لگے وسنع آ نینے میں یک رہی ب ھی ۔
غایلہ عجلت میں سجدے سے اب ھی اور دپواپہ وار ییرس سے بتجے دیک ھنے لگی ۔
اس کی ؟
امی خو سی یکڑوں یار اس سے پہی سوال پوجھ خکی ب ھیں ۔ ایک دقعہ ب ھر سے پوج ھئی ،ام ید
ب ھری نظروں سے اس کا چہرہ دیکھ رہی ب ھیں۔
سرم یدگی سے اتئی ماں کی آیکھوں میں ام ید کے بچ ھنے دتے دیکھ ماہا دویارہ سے کمرے کی
طرف پڑھ گئی ۔
کمرے سے صحن یک کا فاصلہ پہ مشکل دس فدم ب ھا ۔ کمرے میں بچھی مشہری حس پہ
ن
ینھی وہ ا نتے فرتب سوئی ہوئی یارہ سالہ ت یا غرف ج ھوئی کے چہرے پر ب ھیلے اطمی یان کو
رسک سے دیکھ رہی ب ھی ،امی کی آپشوپوں میں پر دغا پہ آسائی سن سکئی ب ھی۔
”یا ہللا کرم کر دے ۔ اے موال رجم کر دے ۔ وہ میرا واخد شہارا ہے یا ہللا اسے مچھ سے پہ
ج ھین ۔ اس گ ھر کا سات یاں اب وہ ہے ۔ سک یدر کو ک ھو دیا ،یا ہللا مچھ سے میرا نی یا پہ ج ھنی یا
۔ اس کی کوئی پو خیر ال دے موال۔ میں پہت الخار ہوں ۔ دو نینم ت نی توں کا سابھ ہے موال ،
اخایک ا س پو س یدہ ت یلی فون کی گوبج دار آواز پہ کمرے سے تیگے ییر نکل کے ب ھاگئی ماہا اور
ٰ
سجدے میں دغا مایگئی صغری ت یگم تے ایک سابھ کہا ب ھا ”یا ہللا رجم۔”
ہ یلو کہئی ماہا ،ہا نینے ہوتے مفایل کی یات سینے کی کوشش کر رہی ب ھی کہ اخایک خبخ تما
آواز میں پولی :
ماہا کے اسنقسار پر ،ماں تے رپستور کان سے لگا کے مفایل کا خواب سی یا خاہا مگر یا خار ۔
ماہا اگلے ہی یل ”وہ جتسے ہی خاگیں ،ان سے کہنے گا کہ امی پہت پرپسان ہیں ایک دقعہ
گ ھر یات کر لیں۔” کہئی فون رکھ خکی ب ھی۔
”چی امی اسی یال سے فون ب ھا ۔ ب ھائی کا معمولی ساایکس یڈتٹ ہوا ہے ۔ کچھ ہلکے ب ھلکے زجم
آتے ہیں ۔ اب ھی دوا کے زپر ِ اپر سو رہے ہیں ،جتسے ہی ا ب ھیں گے اپہوں تے کہا وہ ہم
سے ان کی یات کرانیں گے ۔ ا ن کا فون ت ید ہو گ یا ب ھا ورپہ وہ ہمیں پہلے ہی ت یا د نتے
فون کر کے۔”
”یا ہللا ییرا سکر ہے ،یا موال ییرا کرم ہے ۔ میرے نینے کی خیر آگئی ۔ تے سک پو سینے واال
ہے تے سک پو تے مچھ گ یاہگار کی سن لی ہے ۔ میں ییرا کتسے سکر ادا کروں میرے
موال۔”تم آیکھوں سے۔
”خلو خلدی ورپہ فجر قصا ہو خاتے گی اور سکراتے کے نفل ب ھی پو ادا کرتے ہیں۔”
اگلے ہی یل دوپوں ماں نیئی ،یاہر بخت پہ تماز فجر ادا کر رہی ب ھیں اور خو ماں ساری رات
اس کی خیرتت کی دغا کرتے پہ ب ھکی ب ھی ۔ دوپہر ہوتے یک سکراتے کے نفل ادا کرتے
کا ارادہ کر خکی ب ھی ۔
اپسی ہی ہوئی ہیں اکلوتے نی توں کی مانیں حس طرح ت نی یاں ،یاپ کی چہیئی اور آیکھوں کا
یارا ہوئی ہیں یالکل و پسے نینے ماپوں کے الڈلے اور کل کات یات ہوتے ہیں اور ب ھر جن
٭…٭…٭
فجرکی اذان ہوتے والی ب ھی ۔ سم یدر کے پزدیک اور شہر کی رونفوں سے ب ھوڑا دور واقع ،ا س
ن ت خ ی ُ
ج ھوئی سی ج ھوییڑی میں ،ساہ آغا فجر کے لنے ا ھے ھے ۔ ال لب التے ہی وہ ھی سی
ی ت ب ب
ج ھوییڑی ،زرد روسئی میں پہا گئی۔ ایک خاریائی ،ایک ص یدوق ،زمین پر بچھی پوس یدہ سی خ یائی
اور یائی کا ایک م نکا۔ ا نتے ب ھوڑے سے سامان کے یاوخود ا س ج ھوییڑی کا مکین پہت امیر
ب ھا۔
خدا کے فرب کی امارت خو ہر فشم کی امیری ،یام و ر نتے اور شہرت سے پڑھ کر ہے۔
ُ
اپہیں وہ خاصل ب ھی ۔ب ھال حسے ہللا مل خاتے ا سے اور کسی خیز کی خاہ رہئی ہ ہے ؟
”یا ہللا خیر۔” کہنے ،وہ ییزی سے سم یدر کی خاتب پڑھ گنے ۔ صع نف فدم کسی کی مدد کے
خ یال سے ییز پر ہو گنے ۔
ُ
اس غالفے میں ر ہنے ہوتے اپہیں کوئی ت نی نتس سال ہو خکے بھے ۔ اس ساخل اور ساہ آغا
کی آیکھوں تے پہت سے ہول یاک م نظر د یک ھے بھے ۔ خواں سال خودکس یاں ،اغوا کے نعد
ف یل کر کے ساخل سم یدر پہ الش ب ھی یکے خاتے والے خادیات ،الوارث گلی سڑی السیں،
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 126 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
خ نہیں سم یدر دور دراز غالفوں سے پہا لے آ یا ب ھا اور ب ھر جن کی کوئی س یاخت پہ ہو یائی
ب ھی۔ غرض جیئی لکیر بں ان کی آیک ھوں کے گرد ب ھیں ،ا نتے ہی فساتے اور راز ان کی
آیکھوں میں پوس یدہ بھے۔
پ
کسی ان ہوئی کا خوف ان کے دل کی دھڑکن پڑھاتے خا رہا ب ھا۔ پزدیک ہبحنے پہ اپہیں
ہپ ن ً
ن
ی
ایدازہ ہوا کہ وہ کوئی اب ِن آدم ب ھا ۔ فرت یا ہا نے ہوتے وہ اس کے فرتب بجے۔
وہ کوئی پوخوان ب ھا حس کی ہلکی آسمائی سرٹ پہ خا بجا خون کے د ھنے بھے ۔
سم یدر کی لہربں اس کے ییروں یک آنیں اور ب ھر سے لوٹ خانیں ۔اویدھا پڑا ہوتے کی وجہ
سے ،ساہ آغا کے لنے ایدازہ لگا یا مشکل ب ھا کہ مفایل میں زیدگی یافی ب ھی ب ھی کہ پہیں ۔
وہ ایک اج ھا خاصا خوش سکل پوخوان ب ھا۔ ساہ آغا تے دل ہی دل میں ا نتے خدسات غلط
ہوتے کی دغا کی ب ھی ۔ اتئی انگلیاں اس کی ب ھیڈی یاک پہ رک ھنے ہوتے ،اپہوں تے
ی
مخشوس ک یا کہ اب ھی اس کی ساپسیں خاری ب ھیں ۔ اپہوں تے ت نض د کھی ۔ وہ ب ھی
ششت روی سے خل رہی ب ھی۔
سا منے ہی اپہیں ،فرتب واقعہ ک نقے اور رپستوران کے گارڈز ،پولی کی سکل میں مسجد کی
طرف خاتے دک ھائی دتے ۔ ساہ آغا تے ا نتے وخود میں موخود ساری طافت جمع کرتے ہوتے
ہ پ ُ
ا یں مدد کے لنے نکارا ۔
فجرکاوفت ہوتے کے یاغث سور سرایا پہ ب ھا تنھی ان یابچ گارڈز کو اتئی طرف م توجہ کرتے
میں ساہ آغا کو زیادہ دفت پہ ہوئی ۔ وہ ییزی سے ا ن ہی کی خاتب آرہے بھے ۔
اپہوں تے دوسری خ بب میں ہابھ ڈاال ،پو ا س کا ت توہ ہابھ آیا۔ اپہوں تے عجلت میں
س یاخئی کارڈ نکاال ۔
ُ
پہی خوش سکل ،مسکرا یا چہرہ ،کارڈ پہ خگمگا رہا ب ھا ۔
وہ ات یا ہی دیکھ یاتے بھے کہ گارڈز مدد کو آپہبجے ۔ ان کی خاتب م توجہ ہوتے ہوتے ،اپہوں
تے اس کا ت توہ اور فون اتئی خ بب میں رکھ ل یا۔
اس کے ذہن میں سواالت اب ھرتے ہی ،ا س تے ا نتے ارد گرد نظر دوڑائی ۔
وہ نقی یا کسی اسی یال کے وارڈ میں ب ھا۔ اس کے پسیر کے گرد پردہ آوپزاں ب ھا ۔
پسیر کے فرتب ہی ایک سفقت سے ب ھرپور ،سف ید یا رپش ،گالئی ر یگت والے پزرگ ،پسیبح
کے داپوں پہ مبہ ہی مبہ میں کچھ پڑھ رہے بھے ۔
ان کو ت یایا خاہ یا ب ھا کہ ا سے نکل نف ہے ۔ ا سے اپسا لگ رہا ہے کہ جتسے کوئی کسی ییز
دھار آلے سے اس کے یدن کے یکڑے کر رہا ہو۔
م
یایا تے اتئی پسیبح کمل کرتے ہوتے مبہ ہی مبہ میں کچھ پڑ ھنے ،اس کے یالوں پہ ہابھ
ب ھیرتے ہوتے اس کے چہرے پہ ب ھونکا ب ھا۔
ُ
ب ھر م کراتے ہوتے اس سے مجا ظب ہوتے :
س
ع یدہللا تے خواب د نتے کی کوشش کی ،ل یکن ت یاسے حسک ہوتٹ ہلنے سے فاصر بھے ۔
اس تے اتئی تمام پر ہمت محنمع کرتے ہوتے کہا :
”یائی۔” ساہ آغا تے فرتب ہی رک ھا یائی کا گالس اب ھا کہ ا سے شہارا د نتے ہوتے اس کے
ہوت توں سے لگا دیا۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 130 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ج ھوتے ج ھوتے گ ھوتٹ لی یا ع یدہللا یائی ئی حکا پو پہ مشکل کہہ یایا :
دایاں یازو یالسیر کی موئی پہ کے ایدر ج ھیا ہوا ب ھا ۔ یانیں یازو کی مرہم تئی کی گئی ب ھی اور
ایک ڈرپ ا س سے متسلک ب ھا ۔
دو کرخت و تے رجم چہرے اس کی آیکھوں کے سا منے گ ھوم گنے ۔ ا سے سب یاد آگ یا ب ھا
۔
ی
غایلہ س ید کی دو الوداع کہئی ،ماپوس آ یں ۔
ھ ک
وہ پو کچھ ب ھی کر کے کسی طرح ب ھی غایلہ یک پہبحیا خاہ یا ب ھا ۔ اس کی خیرتت معلوم کر یا
خاہ یا ب ھا ۔
کچھ خکر آیا کم ہوتے پو ا س تے ا تنے ہابھ کو ج ھیک کے ڈرپ کی سوئی نکالی۔ خون کی
ت یلی سی لکیر ییزی سے اس کے ہابھ سے پہنے لگی ۔ اتئی ہمت محنمع کرتے ہوتے ،ا س
تے ا نتے ییروں کو ہالیا ۔
مگرایک یار ب ھر غایلہ کے ر تت پہ گھسینے وخود کی یلخ یاد ،اس کے پو نتے ارادے مصتوط کر
گئی۔
پہال ییر زمین پہ رک ھنے ا سے لگا جتسے اس کے ییروں یلے زمین پہیں ۔ ڈاپواں ڈول سا ،ا س
تے دوسرا یاپوں ب ھی زمین پہ رک ھا۔ کچھ دپر وہیں نین ھے ،خود ہی اتئی ہمت ت یدھاتے کے نعد ،
ا س تے ا تنے فدموں پہ ک ھڑے ہوتے کی کوشش کی۔ ا نتے واخد ت یدرست ہابھ سے پسیر
کا شہارا لینے ،وہ ک ھڑا ہوتے میں کام یاب ہو گ یا۔ ب ھر ب ھر کا نینے ییرا سے فدم ا ب ھاتے سے
روک رہے بھے اور ف ِکر خایاں ب ھا کہ خلنے پہ مح تور کر رہا ب ھا ۔
ع یدہللا تے یالسیر سدہ ہابھ سے ا تنے پزدیک آتے ڈاکیر کو تبچ ھے دھک یال ۔
ڈاکیر خو اس اخایک اف یاد کے لنے ت یار پہ ب ھا ،لڑک ھڑایا ۔ ب ھر خب یک سین ھال ،ع یدہللا پسیر کا
شہارا ج ھوڑ ییزی سے فدم پڑھاتے کی کوشش میں ،پری طرح زمین پوس ہو حکا ب ھا ۔ ساہ
آغا ،ڈاکیر اور پرس اس کی خاتب لیکے۔
مگر ڈاکیر اور ساہ آغا مسلسل ا سے فاپو میں کرتے کی کوشش کر رہے بھے ۔ ا ن کے
ہابھ ج ھیک یا ع یدہللا لگا یار خاتے کی صد کر رہا ب ھا ۔
درد ،وحشت ،فکر ۔ ع یدہللا سک یدر کے لہجے میں خبخ خبخ کر پو لنے پہ نی توں ع نضر ،عشق کی
پسایدہی کر رہے بھے ۔ وہ ک یا خوب کہنے ہیں ،عشق اور مسک ج ھیاتے پہیں ج ھی یا ۔
ساہ آغا کی سمچھ میں ب ھی ساری یات آتے لگی ب ھی ۔ وحشت سے خبحنے ،ا س سایدار پوخوان
کو گہری نظروں سے یکنے ،وہ تبچ ھے ہٹ گنے ۔
ع یدہللا خو پہلے ہی فاپو میں پہیں آ رہا ب ھا اب پو ا سے کییرول کریا ڈاکیر کو یا ممکن سا لگا۔
پرس کو ہدایات د تیا ڈاکیر پہ مشکل ع یدہللا کو فاپو کنے ہوتے ب ھا حس کی پرداست اب
آخری خد کو ج ھو رہی ب ھی اور وہ زور زور سے خالتے لگا۔
پرس تے عجلت میں ڈاکیر کو سربج ب ھماتے ہوتے ،مصتوظی سے ع یدہللا کے یازو کو یکڑا۔
اب ک یا کہہ کے اس کی ماں کو پسلی دالنیں گے وہ ۔ پہ خ یال اپہیں پرپسان کنے خا رہا
ب ھا۔
ُ
وہ پو ماں ب ھیں ،اپہیں کتسے نقین دالتے کوئی ۔
ُ
خب سے ساہ آغا تے اس کی ِسم دوسرے فون میں ڈال کے اپہیں مظلع ک یا ب ھا اور یات
کراتے کا وغدہ ک یا ب ھا ۔ تب سے اب یک ان کی تے حساب کالز آخکیں ب ھیں۔
ُ
اپہیں یارہا اس کی خیرتت کی نقین دہائی کراتے کے یاوخود ،وہ صرف ایک دقعہ ع یدہللا کی
آواز سینے پہ نصد ب ھیں ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 136 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ماں کا وخود پو ا س دن ہی وہم و وسوسوں کی آماحگاہ بن خا یا ہے خب اس کی کوکھ میں
ت نیئی اوالد پہلی دقعہ ا نتے ہوتے کا احساس دالئی ہے ۔ ب ھر دت یا کچھ ب ھی کہے ،خاہے کچھ
م
ب ھی ہو خاتے ،پر اگر ماں کا دل ظمین پہیں ا سے جین پہیں آتے گا ۔
ساہ آغا ا پہی کے یارے میں سوچ رہے بھے کہ دویارہ سے فون بجا اور اسکربن پہ خلی
خروف میں لفظ ”امی”خگمگاتے لگا ۔
ب ن ین ی ص ٰ
آج صبح سے غری م بخت پہ یں ،ییروئی دروازے پر ظربں جماتے ہوتے یں ۔
ھ ن ھ گ ت
نینے کے آتے کی خیر تے پو جتسے ا ن کے وخود میں خوسی کی لہر دوڑا دی ب ھی ۔ خلجالئی
ُ
دھوپ ب ھی اپہیں ،رجمت کی ب ھوار کے مصداق لگ رہی ب ھی ۔
ع یدہللا ایک ہفنے اسی یال میں رہ کے آج گ ھر واپس آ رہا ب ھا ۔ اِ س دوران ،ماہا اور ت یا ا س
سے ملنے ب ھی گ نیں ب ھیں ،مگر وہاں ر ک پہیں سکئی ب ھیں ۔
ُ ٰ
دو خوان ت نی توں کے سابھ اک یلے پو صغری ت یگم کو گ ھر پہ نی ید پہیں آئی ب ھی کہاں اپہیں اک یال
گ ھر پہ ج ھوڑکے اسی یال خانیں۔
”چی امی۔”
”کب کا لگا دیا ب ھا امی ،آپ کہیں پو یل بٹ میں نکال کر دروازے پہ ک ھڑی ہوخاپوں ؟”
م ب س
نیئی کی سرارت ھنے ہوتے ھی ،ا ہوں تے صوم ینے خواب دیا ۔
ن ع پ مچ
تے ساخبہ خوسی سے پہال ہونیں ،وہ تیگے ییر ییروئی دروازے کی اور دوڑبں۔
ی
دروازے کی اوٹ سے نینے کا کمزور ،زردی میں ڈویا چہرہ دیکھ ،ان کی آ ک ھیں تمنمائی ب ھیں۔
ن ً
ب ھائی کے آتے کی خیر سیئی ماہا ،کحن سے فرت یا ب ھا نے ہوتے آئی۔
گ
ساہ آغا سے پو وہ سب بچوئی واقف ہو خکے بھے ،مگر ب ھر ب ھی وہ دھان یان سی د نتے فد والی
لڑکی لوگوں میں گھلنے ملنے سے کیرائی ب ھی۔
ساہ آغا تے ماہا کو دوانیں ب ھما کے ،ڈاکیر کی ہدایات سمچ ھانیں اور خاتے کی اخازت مایگی ۔
”یایا !ک ھایا پو ک ھا کے خانیں ،آپ کے ا نتے احسایات ہیں مچھ پہ میں ا پسے آپ کو خاتے
پہیں دوں گا۔”
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 139 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ع یدہللا کی بح نف آواز کمرے میں گوبجی ب ھی ۔
”پہیں نینے آج پہیں ،آج میرے نصبب کا رزق کہیں اور نکا ہے ۔ مچ ھے اخازت دو میں
خلد ہی دویارہ آپوں گا۔”
ُ
وہ معذرت کرتے ہوتے ا بھ گنے ۔ ع یدہللا اپہیں روک یا خاہ یا ب ھا ۔
مگر ا سے احساس ب ھا کہ ات یا پو کوئی ات یا ب ھی پہیں کریا جی یا بچ ھلے دپوں ساہ آغا تے اس کے
لنے ک یا ب ھا۔ اب اگر وہ خایا خا ہنے بھے پو نقی یا ان کی کوئی مح توری ب ھی ۔
”ہاں ! ک توں پہیں کل ہی ملنے آپوں گا وغدہ رہا ۔ پس اب تم تے پرپسان پہیں ہویا اور
زیادہ سوخ یا پہیں ۔ خلدی سے ب ھیک ہو خاپو اج ھا ؟
”ہللا خاقظ!”
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 140 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ُ
اآواز یل ید ہللا خاقظ کہا اور کمرے ب س
م کراتے ساہ آغا تے ماہا کے سر پہ ہابھ ھیرتے ہوتے ی ِ
سے یاہر نکل گنے ۔
ج ھوئی پہ توں کا پڑے ب ھات توں سے اپوک ھا ہی رسبہ ہویا ہے ۔ بچین میں ب ھات توں کی ہر
سرارت میں ان کا سابھ د تئی ہیں۔ اکیر ا ن کے حصے کی ڈاتٹ ب ھی بچوسی سن لیئی ہیں
اور خب پڑی ہو خائی ہیں ،پو ب ھائی کے الکھ ج ھیاتے پر ب ھی ا ن کے سب کرپوپوں کی خیر
رک ھئی ہیں ۔ اکیر پو ب ھائی خود ہی ت یا د نتے ہیں ،پہیں پو ان کے کمرے کی صفائی کے
دوران کچھ پہ کچھ اپسا صرور مل خا یا ہے حس سے پہ نیں سب خیر لگا لیئی ہیں۔
وہ تے گ یاہ ب ھی ماہاا س کا کوئی قصور پہ ب ھا ۔ ت یا پہیں اس کے سابھ کتسا سلوک ک یا گ یا
ہوگا۔ وہ یالکل معصوم ہے ۔ میں ک یا کروں ،کہیں سے اس کی خیر آئی ہی پہیں۔ کہاں
سے اس کی خیر الپوں ؟ کس سے پوج ھوں ؟
ت یا ماہا…
ماہا خو تم آیکھوں سے ا نتے پڑے ب ھائی کوتے رنط جملوں میں ات یا درد ت یان کرتے شسکنے
ہوتے دیکھ رہی ب ھی۔ دل ہی دل میں ب ھائی سے مجاظب ب ھی ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 142 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”عشق!”ہے آپ دوپوں کا قصور ب ھائی…
اور ”عشق”کا فاف اپہیں کوئی ”فرتبہ” سک ھاتے کی بجاتے قہر پرسایا یاد دال یا ہے۔
پہ ”عشق ” سے نفرت کرتے والوں کا معاسرہ ہے ب ھائی۔ پہاں ہر گ یاہ کے لنے غدالت
ہے ،کورٹ کچہری کے خکر ہیں خب کہ عشق کی سزا موت ہے ۔ غیرت کے یام پہ ف یل
ہے ۔
پہاں عشق کے فا یل کے لنے کوئی سزا پہیں اور وہ ات یا سببہ ب ھال کے دیدیا یا ،اسی
معاسرے میں گم ہو خا یا ہے۔”
٭…٭…٭
مع ید س ید ب ھی گاپوں گ یا ہوا ب ھا ۔ وہ ہویا ،پو پہن کو صرور اتئی خوستوں میں سامل کریا ۔
گاپوں کا سارا ات نظام ا سے خود دیک ھیا ب ھا اکلویا خو ب ھا ۔کوئی ب ھا ئی ہویا پو اور یات ب ھی ۔
وپران خویلی کو پرفی قمقموں سے سجا دیا گ یا ب ھا ۔ ا نتے مریدوں اور خدی پسئی خدمت گزاروں
ُ
کے لنے اپہیں پہیں کریا ب ھا ،خو ب ھی کریا ب ھا ۔ ک توں کہ ان لوگوں کا کراچی آ کے سادی
م م ن ً
میں سرکت کریا فرت یا یا کن ب ھا ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 144 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ماہ پری تے ڈھولک کا اہنمام ک یا ۔ خویلی کے صحن میں خوانین کے لنے خب کہ یاہر
ڈپرے پہ مردوں کے لنے ات نظام ک یا گ یا ب ھا۔
مع ید کو دولہا نینے سے پہلے ہی دولہا ت یا دیا گ یا ۔ مریدوں تے مہ یدی کی رسم کا اہنمام ب ھی
ک یا ہوا ب ھا۔ پہر خال پہ ان کی رواتت ب ھی ۔
مہ یدی کی رسم ادا کی گئی ۔ یلوچی ،پراہوی لوک گی توں پہ غطن تے سما ہی یایدھ دیا ۔ ب ھر
ک ھایاکھال پو مع ید س ید کو ایدر خاتے کا موقع مال ۔
خویلی کا صحن خوانین سے ک ھجاک ھچ ب ھرا پڑا ب ھا ۔ مع ید کی ج ھلک دیک ھنے ہی ماہ پری اور کچھ
خوانین اس کی طرف ل یکیں۔
مع ید سرما یا ہوا خوانین کے ج ھرمٹ میں صحن میں ر کھے صوفے پہ آکے نین ھا ۔
مع ید کے لنے پہ سب کافی ب ھکا د نتے واال ب ھا ،مگر ک توں کہ پہی رواتت ب ھی ،وہ وہیں نین ھا
رہا خب یک اسے دولہا ت یا دیک ھنے کے ا ن کے سارے ارمان پورے پہ ہو گنے ۔
ن
اسی وپران خویلی کے ایک ت نہا کمرے میں ،خاتے تماز پہ ینھی آیگینے خو خویلی میں آتے والی
خوستوں کی سالمئی کی دغا مایگ رہی ب ھی ۔ا س کا خ یال پو مع ید کو ب ھی پہ آیا ب ھا ۔
اِ س کمرے میں اس کی پوخوائی تے خوائی اور ب ھر پڑھاپہ کے ل یادے اوڑھے بھے ،ل یکن
کنھی کسی تے پہ خ یال پہ ک یا ب ھا کے ا نتے پرسوں سے وہی دو نین سف ید و س یاہ خوڑے
پہینے اور دھوتے ا ن کاک یا حشر ہوگ یا ہوگا ۔
یاہر صحن میں ت یڈال سج حکا ب ھا ۔ آپسی گالئی اور یاربجی ب ھولوں کی سجاوٹ تے صحن کا نقشہ
ہی یدل ڈاال ب ھا ۔ ہر سو دتے ،ب ھول ،خوستو اور روسی توں کا راج ب ھا ۔ غایلہ ا نتے کمرے
کی ییرس سے صحن کا خاپزہ لے رہی ب ھی ۔ چہاں سے تبچ ھے والے خالی یالٹ کی کایا یلٹ کا
ب ھی خاپزہ ل یا خا سک یا ب ھا ۔ صحن میں خوانین کا ات نظام خب کہ یالٹ میں مردو یکے لنے
ات نظام ک یا گ یا ب ھا ۔
ا س تے دل ہی دل میں سوخا۔
اذان مغرب ادا کریا ب ھا ۔ سروع سروع میں پہ اذان ا س کے درد ب
ع یدہللا اب ھی روز اپہ ِ
میں اصافے کا یا غث نیئی ب ھی ،مگر اب پو جتسے ع یدہللا کی آواز اس کے ہر درد کا درماں
ب ھی ۔
اب ب ھی وہ مغرب کی اذان کا خاص طور پہ ات نظار کرئی ب ھی ۔ حصوع وحشوعسے تماز ادا کرئی
ب ھی۔ پس اب فرق صرف ات یا ب ھا کہ ا سے سکون ملنے لگا ب ھا ،اب درد ب ھی سکون د نتے لگا
ب ھا ۔
وہ اتئی سوخوں میں گم ییرس میں ک ھڑی ب ھی۔ ا سے ت یا ب ھی پہ خال کب ،میر صاخب کی
گاڑی گ بٹ سے ایدر آئی ب ھی۔ گاڑی سے ا پرتے میر صاخب کی نظر تے خ یالی میں،
ییرس میں ک ھڑی کھوئی ک ھوئی سی غایلہ پہ گئی ب ھی گو کہ ییرس کا رخ وپراتے کی خاتب
سک کا تبج ہی کچھ اپسا ہے ایک دقعہ حس ر سنے کے تبچ ا گ آتے ،ب ھر خاہے ہزار یار
اس کا سر کجال خاتے ،کسی خ نگلی ج ھاڑی کی طرح وہ اور ییزی سے پڑھ ئی ہے ۔ میر
ُ
صاخب کے دل میں ب ھی سک ب ھا خو ا یں و یں ھڑے رہ کہ غایلہ س ید کی پوہ نے پہ
ل
ی ک ہ ہ پ
مح تور کر رہا ب ھا ۔ وہ وہیں ک ھڑے ر ہنے کے مغرب کی اذان پہ غایلہ کی خ نتش اور چہرے
کے سکون تے اپہیں خیران کر دیا ۔
پر سکون چہرے کے سابھ سرایا سماغت نیئی غایلہ مغرب کی اذان کو کسی خذب کی سی
ک نف بت میں سنے خا رہی ب ھی ۔ جتسے ہی اذان اجی یام کے فرتب ہوئی ،ات یا دو تیا تماز کے ایداز
میں لی نیئی وہ میر صاخب کو سرم یدہ کر گئی ۔
ریگ وپو ،روسی یاں اور ب ھول ،چجا افراہنم س ید کے گ ھر ب ھی کوئی کم روپق پہ ب ھی ۔ اب ھی
ب ھوڑی دپر پہلے ہی ساپزے کی مہ یدی لے کے وہ لوگ پہاں پہبجے بھے ۔
خونصورت سوخ ریگوں کے امیزاج اور گوتے کی یازک سی کڑھائی والے غرارے میں مل توس
،سرمائی سرمائی سی ساپزے تے خد ت یاری لگ رہی ب ھی ۔ پوں پو ا ن کے ہاں رواج ب ھا کہ
ن
دلہن خب سے ماپوں ین ھئی ،ات یا چہرہ گ ھویگ ھٹ میں ج ھیاتے رک ھئی ،مگر غایلہ تے ا س کا
چہرہ دیکھ ل یا ب ھا اور اب سرارت سے ساپزے کو ج ھیڑ رہی ب ھی ۔
”یالکل ب ھی روپ پہیں خڑھا تم پہ اور ایک الال ہیں کے سوتے کی طرح جمک رہے ہیں۔
کوئی خوڑ پہیں خڑیل ،تمہارا ا ن سے۔”
ُ
غایلہ کی سرارت پہ ساپزے کی دئی دئی سی ہتسی تے ا سے ب ھی مسکراتے پہ مح تور ک یا ب ھا۔
”ا نتے یارے میں ک یا خ یال ہے؟ آپ خ یاب کا ؟ سکر خو آج کم از کم س یاہ ریگ کا تبچ ھا
ج ھوڑ دیا تم تے ۔ کی یا چچ رہا ہے الل ریگ تم پہ۔”
”پس ک یا کرئی مح توری ب ھی الال کو الل ریگ پس ید ہے اور پہ خوڑا ان کی طرف سے بحقہ ہے ،
پہی یا پڑا۔ الال کو پو الل ریگ ات یا پس ید ہے کہ تمہارے لنے ب ھی سادی کا خوڑا الل اور ا تنے
لنے ب ھی الل ت توایا ہے۔”
مہ یدی کی رسم کا یافاغدہ آغاز ہو حکا ب ھا ۔ تمام خوانین یاری یاری آنیں ،ساپزے کی ہن ھیلی
پہ دھرے نتے پہ مہ یدی لگانیں ،من ھائی کھالنیں اور دغانیں د تنیں ۔
اِ س کے نعد مہ یدی لگاتے کا یا فاغدہ آغاز ہویا ۔ ان کے ہاں رواج ب ھا کہ مہ یدی لگاتے
وال توں کو مدغو ک یا خا یا ۔ خو پہلے دلہن کے ہاب ھوں پہ مہ یدی لگاتے کا آ غاز کرنیں اور جتسے
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 151 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ہی دلہن کو مہ یدی لگ یا سروع ہو ئی ،یافی لڑک یاں مہمان خوانین کے ہاب ھوں پہ مہ یدی
لگاتے لگنیں ۔
”غلیزے !سب سے اج ھی مہ یدی لگاتے والی سے کہو میری گودی کے ہاب ھوں پہ سب
سے ت یاری مہ یدی لگاتے ،اتئی ت یاری جی ئی پہ آج لگ رہی ہے ۔”
ہزار ہزار کے کئی پوٹ ا س پر سے وارئی ،وہ ساپزے کی طرف پڑھ گ نیں اور غلیزے
سب سے اج ھی مہ یدی لگاتے والی کو اس کے یاس لے آنیں ۔
وہ کوئی ادھیڑ عمر خاپون ب ھیں خو ا نتے فن میں یکیا ب ھیں ۔ خونصورت مہ یدی کے لنے ان
کا خرجہ دور دور یک ب ھا ۔
پر ب ھائی کا کھال کھال سا چہرہ نظروں کے سا منے گ ھوم گ یا خوآج سف ید قم نص سلوار پہ کالی
واسکٹ پہنے کسی شہزادے سے کم پہیں لگ رہا ب ھا ۔
ُ
غایلہ کچھ ب ھی اپسا پہیں کریا خاہئی ب ھی کہ حس سے اس کے ب ھائی کی خوسی سی طرح
ک
ب ھی م یاپر ہو۔
س ُ
تنھی زپرد ئی م کراتے ہوتے غایلہ تے خواب دیا :
س
”حس طرح کی مہ یدی لگاتے میں آپ کو آسائی ہو ۔ لگا دبں۔”اور اتئی دودھ یا ہن ھیلی اس
کے سا منے ب ھیال دی حس کی کالئی میں الل گالپوں کا گجرا مہک رہا ب ھا ۔
ُ
خا پون ایک ہابھ میں مہ یدی سین ھالے ،دوسرے ہابھ میں اس کی ہن ھیلی ب ھامے کچھ دپر
خالی نظروں سے اس کی ہن ھیلی کو گ ھورئی رہیں۔ ب ھر خاموسی سے مہ یدی لگاتے لگیں۔
”25سال۔”
”بچتس سال؟”
”چی ہاں !بچتس سال ۔ میں بچین میں اماں کے سابھ گ ھر گ ھر خوڑیاں تبحنے خائی ب ھی ۔
اماں کو ہابھ دیک ھنے کا فن ب ھی آ یا ب ھا ۔ مچ ھے خوڑپوں کے تے حساب ڈپوں سے نفرت ب ھی،
خ نہیں ک یدھوں پہ الدے میری ماں م یلوں کولہو کے ت یل کی طرح خلئی ب ھیں۔ میں تے
بچین ہی میں طے کر ل یا ب ھا ،خوڑیاں کنھی پہیں تبچوں گی ۔ تنھی مہ یدی لگاتے کی طرف
رچجان گ یا ۔ مچ ھے اماں ات یا ہابھ دیک ھنے کا ہیر ب ھی دے گئی ۔ گزر پشر ا جھے سے ہو خا یا ہے
۔”
”سچ میں آپ کو ہابھ دیک ھیا آ یا ہے ؟ میرا ہابھ دیکھ کے ت یانیں میرے نصبب میں ک یا ہے
؟”
مہ یدی والی خاپون تے ب ھوڑی دپر غایلہ کے م یک اپ سے غاری ،حسین چہرے کو دیک ھا ۔
ب ھر پولی :
”میں تمہارا ہابھ پہلے ہی دیکھ خکی ہوں ۔”غایلہ کا اسی یاق مزید پڑھا ۔
”کچھ پہیں ۔ تمہارے ہابھ کی لکیربں کہئی ہیں تمہارا ہابھ اور نصبب دوپوں خالی ہیں۔ میں
تے اتئی زیدگی میں کنھی اس فدر تبجر ہابھ پہیں دیک ھا ۔ تمہارے نصبب میں اک یال رہ یا ہے ۔
کسی کا سابھ پہیں ،کسی ا نتے کی ج ھلک پہیں دک ھئی تمہاری لکیروں میں ۔ تم ید فشمئی کا
تن ھر ہو۔ سوتے کو ب ھی ج ھوپو گی پو مئی کر دو گی ۔”
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 155 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
غایلہ تے تن ھرائی ہوئی نظروں سے خاپون کا س یاٹ ،خذیات سے غاری چہرہ دیک ھا ۔
ُ
اس کے ساپولے چہرے کے غام سے نفوش م یدمل ہوتے مخشوس ہوتے ۔ اسے اس کے
چہرے میں کئی چہرے گڈ مڈ ہوتے نظر آتے ۔
یایا کا چہرہ ”تم دھوکے یاز ہو کہ یا ِدک ھا۔” پو کنھی اماں کاکی ”تم یاعی ہو”کہئی نظر آئی ۔
غایلہ تے ات یا ہابھ ج ھیکے سے ک ھیبجا۔ خوف اور وحشت کی ڈھیروں دراڑبں اس کے خوب
صورت نفوش نگاڑ رہی ب ھیں ۔
تبچ ھے کی طرف ییز ییز فدم اب ھاتے ،اس کی خوف زدہ نظربں اب ب ھی اس کے چہرے پہ
ب ھیں۔
ییزی سے دو تیا سر پہ اوڑھئی غایلہ کو پہ ب ھی دھ یان پہ رہا کہ ہن ھیلی پہ سجی ادھوری مہ یدی
تے اس کا الل دو تیا داغ دار کر دیا ب ھا ۔
ُ ن
لڑک توں کے ج ھرمٹ میں ینھی ڈھولک بجائی ،ذاکرہ کی نظربں اتئی گودی پر ب ھیں ۔ اپہیں
ُ
پوں پرپسان دیکھ وہ ڈھولک ج ھوڑ ج ھاڑ ان کی طرف ب ھاگی۔ ”ک یا ہوا گودی ؟ سب خیر ہے ؟
آپ ب ھیک ہیں ؟”
سکببہ صاخبہ کو خیر ہوتے یک وہ گاڑی میں نینھ خکی ب ھیں ۔ ”لوگ ک یا کہیں گے” سے
م ہپ گ ب ف ین ت ہ پ ُ
ی ب ی
زیادہ ا یں ا ئی ئی کی کر ہو رہی ھی خو ھر بحنے ک پری طرح سے بجار یں ھ ک رہی
ب ھی ۔
”اب ھی ا ب ھی ہیں وہ ! ساری رات بجار میں نیئی رہیں ۔ ب ھیڈے یائی کی نی یاں ب ھی کرئی رہی
ُ
مگر تے سود۔ اب ھی طی نعت کچھ سینھلی ہے ان کی تنھی می یان کا یاس یا لینے خا رہی ب ھی۔”
ن ً
ان کو فص یال خواب د ئی ذاکرہ سیڑھ توں کی طرف پڑھ ئی ۔
گ ت
پر سوچ ایداز میں ا سے ہدایات د تنیں سکببہ صاخبہ غایلہ کے کمرے کی خاتب پڑھ گ نیں
۔
م م
کمرے میں وسنع در جبے کی یدولت صبح کی ینھی ی نھی دھوپ اور ب ھیڈی ہوا کے ج ھو یکے
رقصاں بھے ۔ صحن میں لگے تے حساب گالپوں کی خوستو ا ن کے رقص کے لنے خونصورت
سی دھن ج ھیڑے ہوتے بھے ۔
سکببہ صاخبہ تے ایک ب ھر پور ساپس لینے ہوتے غایلہ کے کمرے کی یازہ سی صبح کو ا نتے
ن
ایدر ا یارا۔ ان کی م یالسی نظروں تے ییرس میں کرسی پہ دوپوں ییر سمینے ینھی غایلہ کو دیکھ
ل یا ب ھا ۔
ی
وہ خاموسی سے اس کے یاس کرسی پہ آکے نینھ گ نیں ۔ غایلہ کی روئی روئی الل آ ک ھیں
تیلے صاف آسمان پہ معلق ب ھیں ۔ خاتے کیئی دپر پوپہی خا موسی کا پہرہ رہا کہ آخر سکببہ
صاخبہ تے خپ پوڑی :
نیئی کے یاپرات پڑھئی سکببہ صاخبہ کو غایلہ آج ب ھی کئی سال پہلے کی وہ تنھی سی غایلہ
لگی ،خو ا س سام خویلی کے صحن میں خاتے نیئی سکببہ صاخبہ کو م نفکر جھوڑ گئی ب ھی ۔
ک ی
”آپ تے ایلس ان دا ویڈر لی یڈ د ھی ہے اماں ؟”
آپ کو ت یا ہے ،اماں مچ ھے ات یا آپ ایلس جتسا لگ یا ہے ،اس خویلی ،اس ماخول میں یکشر
س
اجیئی ۔ کوئی ک توں پہیں سمچ ھیا مچ ھے اماں ؟ آپ پو یں م از م ،یں غام سی لڑکی
م ک ک ھ مچ
ایلس اما ں ! وہ میری طرح ایک غام سی لڑکی ب ھی ،خو اس خویلی کی ہی طرح عح بب و
غرتب خگہ میں خا کے ب ھتس خائی ہے ،گم ہو خائی ہے ۔ سروع میں پو اسے ب ھی پہت
مزہ آ یا ہے ،ب ھر آہشبہ آہشبہ ایدازہ ہویا ہے کہ وہ ایک ف ید خاپہ ہی ہے اور ف ید جیئی حسین
ہی ک توں پہ ہو ہوئی پو ف ید ہے۔”
اماں تے فکر م یدی سے ا سے دیک ھنے ہوتے ،سمچ ھاتے کی کوشش کی :
” دیکھو میری گودی ! پہ ف ید پہیں ،تمہارا خونصورت مجل ہے اور تم پہاں کی گودی ہو ۔ت یا
پہیں کیئی لڑک یاں تمہاری زیدگی کو دیکھ کے رسک کرئی ہوں گی ،ا پسے یا سکری پہیں کرتے
جبے ،ہللا یاک یاراض ہو خا یا ہے اور وہ یاراض ہو تے پو پہت پرا ہویا ہے ۔ اور تم ؟تم پو
ہو ب ھی…”
”اماں !میں ک یا کروں میں غام سی ہی لڑکی ہوں۔ میرا دل ب ھی کریا ہے ،ک ھیلنے کو ،زور زور
سے ہتسنے کو ،شہ یل یاں ت یاتے کو ،خو دل کرے جتسے دل کرے ک ھاتے کو ،یایا کے سابھ
کوتبہ گ ھو منے کو ،کسی ب ھیلے سے گول گبہ ک ھاتے کو ،اتئی شہ یل توں کے گ ھر خاتے کو ،
ان کی طرح آزاد زیدگی گزارتے کو ،ک یا کروں میں امی؟”
اس کی آیکھوں میں آپشو ییر رہے بھے کہ وہ مزید پولی :
”اماں !ک یا س ید زادپوں کے دل پہیں ہوتے ؟ اگر پہیں ہوتے پو میرا دل ک توں ہے ؟”
م
اس کی اماں تے تنھی سی غایلہ کو دکھ سے دیک ھا ب ھا ،خو ت یا کچھ سنے ،اتئی یات کمل
کرتے ییزی سے ایدر کی طرف پڑھ گئی ۔
تے دلی سے یاس یا کرئی غایلہ کا ب ھ نکا چہرہ ،اپہیں مزید فکرم ید کر گ یا ۔ وہ کتسے ا س سے وہ
ُ
یات کہیں خو وہ کہنے آئی ب ھیں ۔ کچھ دپر دییز خاموسی اپہیں گ ھیرے رہی کہ یاآلخر وہ
ہمت کر ہی نین ھیں :
”وہ اور ساپزے پہت خوش ہیں ما سا ہللا ۔ میں پہیں خاہئی کہ ان کی خوسی میں کوئی رئی
پراپر ب ھی کمی آتے یا خدابچواسبہ ان کی سادی ر ک خاتے۔”
”ہللا پہ کرے اماں کون خاہے گا اپسا ،کتسی یانیں کر رہی ہیں آپ ؟
سکببہ صاخبہ کا سبحیدہ لہجہ ،غایلہ کی دھڑکن ییز کر گ یا ۔ دھڑ کنے دل کے سابھ وہ پولی :
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 162 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”طاہر ہے اماں پہیں خاہئی ۔”
”ب ھائی کی خوسی اب تمہارے ہابھ میں ہے نی یا ۔ تمہاری چجی تے سرط رک ھی ہے کہ پہلے
ساہ زبن اور غایلہ کی م یگئی ہو گی ،ب ھر ہی ساپزے اور مع ید کا نکاح ہو سکے گا ورپہ پہیں ۔
تم پو خاتئی ہویا ،ہمارے رسم و رواج کتسے ہیں ۔ اس طرح خات یداد خایدان میں ہی رہے گی
اور ہمیں ب ھی ڈھارس رہے گی کہ ہماری گودی ات توں میں ہی ہے ۔ آخری ف نصلہ پہر خال
تمہارا ہی ہے ک توں کہ تم خاتئی ہو ہمارا قی یلہ سب کچھ ت نی توں کی مرضی ہی سے کریا ہے ۔
”
ن
اماں خپ ہو نیں پو تن ھر کا مخشمہ تئی ینھی غایلہ تے ب ھوڑی خ نتش کی اور ات یا چہرہ ج ھکا دیا
۔ تے سک قی یلہ اتئی ت نی توں کی مرضی ہی سے ف نصلے کریا ہے ،مگر ا پسے کے ا ن کے لنے
ماں کا بخ پشبہ لہجہ ،اسے یاور کرا گ یا کہ اس کا خواب ک یا ہویا خا ہنے۔ اس کے ل توں تے
خود ہی اس کے عمر ف ید کی سزا ،ا س مح نضر سے ”چی ” میں س یا دی ۔
کچھ ہی دپر ف یل ،الل خوڑے میں ،سرمائی ساپزے کو رحصت کرا کے الیا گ یا ب ھا ۔ گو کہ
طے پہی ہوا ب ھا کہ پہلے غایلہ کی م یگئی ہو گی ب ھر ہی ساپزے کا نکاح ،ل یکن پہ ب ھی قی یلے
کی رواتت ب ھی کہ حس گ ھر میں ان کی نیئی کی یات طے ہو خائی ہے وہاں سادی کے نعد
ہی وہ فدم رکھ سکئی ہیں ۔ تنھی غایلہ ب ھائی کی سادی پہ ب ھی پہ خاسکی ب ھی۔
یلوچی یگڑی اور آف واتٹ پوسکی کی سلوار قم نص میں ،ساپزے کے فدم سے فدم مال کے
خلیا مع ید س ید کسی شہزادے سے کم پہیں لگ رہا ب ھا ۔ پرات پوری دھوم دھام سے دلہن
لے کے لوئی ب ھی ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 164 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ب ھولوں کی یارش سے ان کا اسنف یال ک یا گ یا۔
ساپزے کا پہال فدم غرق ِ گالب سے ب ھرے پربن میں دھال کے گ ھر کی دہلیز پہ رک ھوایا گ یا
۔ ب ھر رسموں کا پہ خنم ہوتے واال سلسلہ سروع ہوا ۔
دور خاموش ک ھڑی غایلہ ،خالی خالی نظروں سے تمام رسومات دیکھ رہی ب ھی ۔ س یاہ سنفون
کے خوڑے پہ خوب صورت سا یازک خایدی کاکام ت یا ہوا ب ھا ۔ شہر کے مغروف ڈپزاییر
ح ً
سوروم سے پہ خوڑا مع ید تے تے خد ت یار سے اتئی سادی کے لنے غایلہ کو ب ف یادیا ب ھا ۔
م یک اپ سے میرا چہرہ کئی ایدپشوں میں گ ھرا ہوا ب ھا ۔ گزسبہ رات کی نکل نف ،اس کے
چہرے پہ زردی کی صورت یک ھری ہوئی ب ھی ۔
ایک چجی ب ھیں خو یار یار اس کے صدفے واری خا رہی ب ھیں اور غلیزے ،خو اس کے یاس
سے ہٹ ہی پہیں رہی ب ھی۔
غایلہ اتئی یاسمچھ پہ ب ھی کہ اس م یگئی کے تبچ ھے ج ھئی ساہ زبن کی ب ھوری آیکھوں میں
امڈتے س یاپش کا وہ م نظر ب ھول خاتے ۔ ا سے ایدازہ ب ھا کہ چجی کی صد دراصل ساہ زبن
کی صد ہے ۔ ا س کا پس خلیا پو ساہ زبن کے مبہ پہ خا کے انکار کرئی ،پر سا منے اسیبج پر
”گودی !”
یال وجہ ہتسئی ،کھلکھالئی لڑک توں تے ا سے گ ھیرا اور اس کے ہابھ یکڑ کے اسیبج کی طرف لے
خاتے لگیں۔ غایلہ تے مڑ کے تبچ ھے ک ھڑی ذاکرہ کو دیک ھا خو ا تنے آپشو پوبچھ رہی ب ھی ۔
ایگوب ھی پہ یاتے کی رسم کا آغاز ہویا ب ھا ۔ سادہ س یاہ دو تیا کس کے سر پہ اوڑھے ،فق چہرہ
لنے سوگوار سی دلہن کو ،چجی تے م یگئی کی ایگوب ھی پہ یائی ۔ یالنیں لیئی ا س پر سے نتسے
وارئی چجی کا پس پہیں خل رہا ب ھا کہ اب ھی اسے رحصت کرا کے ا نتے سابھ لے خلیں ۔
اب کے غلیزے اس کے یاس آئی ب ھی ۔ خونصورت الل دو تیا حس پہ ب ھاری ب ھکرم کس یدہ
کاری پہاتت نفاست سے کی گئی ب ھی،ا سے اوڑھائی ب ھی ۔ تت تئی غایلہ کے خذیات اور
احساسات ب ھی ساید تن ھر کے ہی ہو گنے بھے ۔ تنھی ا سے کچھ مخشوس ہی پہیں ہو رہا ب ھا ۔
”م یارک ہو سلنمہ پہن ،اتئی ت یاری سی دلہن آج سے آپ کے ساہ زبن کی ہوئی ۔”
پہ کس کی آواز ب ھی غایلہ پہیں خاتئی ب ھی ،مگر الفاظ کینے زہر یلے بھے پہ صرور پہجاتئی ب ھی ۔
وہ ان الفاظ کا زہریال ڈیک ا نتے دل میں ت توست ہویا مخشوس کر سکئی ب ھی ۔
ب ھنھویدی ؟ ہاں !
وہ ا نتے سر پہ سجے ب ھاری ب ھکرم پوجھ کو ا یار کے دور ب ھی یک د تیا خاہئی ب ھی ۔
رگڑ رگڑ کے اتئی انگلی دھویا خاہ ئی ب ھی حس میں کسی اور کے یام کی ہن ھکڑی لگ خکی ب ھی ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 168 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ل یکن اِ س غا ِلم وحشت میں ب ھی کچھ ب ھا خو ا سے روک رہا ب ھا پہ سب کرتے سے ۔
ساید اس کے خواس بھے خو اب ب ھی بجا بھے ا س تے پہ مشکل خود پہ فاپو یایا ب ھا کہ اماں
اس کے یاس آکے نین ھیں۔
ییز ییز پول ئی چجی جتسے ہی خا موش ہوئی ب ھیں ۔ غایلہ کی پو جتسے دت یا ہی خاموش ہو گئی ب ھی
۔
کم از کم ساید آج میری آیک ھوں میں ع یدہللا کے سینے اور انگلی میں ساہ زبن کے یام کی
ایگوب ھی پہ ہوئی ۔
کجی عمر کے رستوں کے ریگ و پسے ب ھی پہت یکے ہوتے ہیں ۔ میں ب ھی ساہ زبن کی طرح
اس ر سنے کے ریگ میں ریگ خائی مگر…
مچ ھے دھوکے یاز کہنے والے میرے یایا تے مچ ھے دھوکے میں رک ھا اور اماں تے پو ج ھوٹ پول
کے م یگئی کرا دی ؟
اس کی اب یک کی ساری زیدگی کسی فلم کی طرح اس کی نظروں کے سا منے گ ھوم گئی ۔
آج یک ِت یایا ات یا ایک ایک دن ا سے ج ھوٹ لگا ،ڈھویگ لگا ۔
ایک ج ھیکے سے غایلہ تے ا تنے سر پہ سجا الل دو تیا دور ب ھی نکا۔ پوچ کے ایگوب ھی ا یاری اور
من ھائی کا یکڑا ب ھو کنے ہوتے ،ہن ھیلی کی پشت سے ات یا مبہ صاف ک یا ۔
وہ وہیں ک ھڑے ہو کے زور زور سے ہتسنے لگی ۔ الل آیک ھوں سے آپشو رواں بھے اور ہوت توں
کو قہقہوں سے فرصت پہ ب ھی ۔
خو چہاں ب ھا وہیں ایگشت یدیداں رہ گ یا اور قہقہے لگائی غایلہ ،اب ایک اجی ئی فدرے موئی آواز
میں قہقہوں سم بت کہہ رہی ب ھی ۔
”تماسا تمام سد۔” کا نغرہ یلید کنے ،وحشت اس کے سر خڑھ کے یاچ رہی ب ھی۔ خار زاپو
نین ھے ”خواس۔” ات ئی ہار پہ پشوے پہا رہے بھے کہ تے خواسی آگے پڑھی اور غایلہ کوگلے لگا
ل یا۔
٭…٭…٭
ع یدہللا ایک معمول کی طرح ہچوم کو خیریا سیڑھ یاں خڑھ یا ،ع یدہللا ساہ غازی کے مزار یک آیا
س
ب ھا۔ پہ فدتم مزار شہر کی طح سے کافی اوبجائی پہ ت یا ہوا ب ھا ۔ وفت کے سابھ سابھ مزار
میں کئی ت یدیلیاں آنیں ل یکن اس کی مشہور سو سیڑھ یاں آج ب ھی اس کی پہجان بھے ۔
ً
دن رات خا گنے ر ہنے والے ش ِہر کراچی کے یاستوں کا مزار پہ نفرت یا خونتس گ ھینے ہی یات یا
ت یدھا رہ یا ۔ ع یدہللا گزسبہ دو سال سے دوپہر کو پہاں آ یا اور رات گنے گ ھر خا یا ۔ ساہ آغا کی
س یگت تے اس کی سحصبت پہ کئی می بت اپرات مرتب کنے بھے ۔
قطع دار ڈاڑھی ،سادہ سی قم نص سلوار اور ک یدھوں پہ ڈال عمامہ ،ع یدہللا کی سحصبت کو مزید
یک ھار بخش خکے بھے ۔ اِ سی مزار کے فرتب واقع پوش غالفے کی مسجد میں وہ مغرب کی تماز
ان دو سالوں میں ساہ آغا تے ا نتے غلم کے وسنع سم یدر سے خ ید قظرے ہی شہی ع یدہللا
کو ب ھی سوتبہ بھے ۔ ع یدہللا کو ان کے روخائی غلم کا ایدازہ پو تب ہی ہو گ یا ب ھا خب وہ
ع یدہللا کے فلئی سکون کے لنے اسے یائی دم کر کے د نتے بھے ۔ وہ یائی نینے ہی ع یدہللا
کو ا نتے ایدرسکون کے ب ھیڈے مین ھے حشمے پہنے مخشوس ہوتے ۔
ان دو سالوں میں ا س تے ساہ آغا کو پہت سے لوگوں کے مشکالت کا خل فرآئی آیات
اور سورپوں کے ذر نعے نکا لنے دیک ھا ب ھا ۔ ساہ آغاکوئی نتشہ ور غالم یا غامل پہ بھے ۔ وہ پو ا س
مزار کے م توالی اور خدا کے ت یک ت یدے بھے خو ا نتے غلم کے مظاپق لوگوں کو فرآئی آیات
ت یاتے خ نہیں پڑ ھنے سے،ہللا یاک ات یا قصل فرماتے اور ا ن کی مشکالت آسان ہو خانیں۔
اِ س مزار پہ اکیر آسبب زدہ لوگوں کو ب ھی الیا خا یا کہ ساہ آغا کو جن نکا لنے میں خاص
مہارت خاصل ب ھی ۔ ع یدہللا کو سروغات میں پو ساہ آغا اس خگہ نین ھنے یک کی اخازت پہ
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 174 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ُ
د نتے بھے چہاں وہ جن نکا لنے بھے ،ل یکن رفبہ رفبہ ع یدہللا کا یڈر بن اور ا س کا پڑھ یا رچجان
دیک ھنے ہوتے اپہوں تے ا سے نین ھنے کی اخازت دے دی ۔
اب ع یدہللا پہ صرف ان کے سابھ نین ھنے لگا ب ھا یلکہ اکیر ان کی مدد ب ھی کر دیا کریا ۔ آج
ب ھی اتئی ہی دھن میں گم سیڑھ یاں خڑھ یا ع یدہللا ساہ آغا یک آیا ب ھا۔
لوگوں کے ج ھرمٹ میں گ ھرے ساہ آغا کی نظر ع یدہللا پہ پڑی پو وہیں سے ہابھ کے
ب ً ُ
اسارے سے سالم ک یا خوایا م کراتے ہوتے ع یدہللا تے ھی ہابھ اب ھا دیا۔
س
آج جمغرات کا دن اور غف یدت م یدوں کا یات یا ت یدھا ہوا ب ھا۔ آج ب ھی سیڑھ توں کے یاس بتجے
کوتے میں نین ھا ملیگ ”جمغرات ب ھری مراد” کی سدانیں یلید کر رہا ب ھا ۔ مزار کے ایدروئی
خاتب داخل ہوتے کے دو دروازے بھے ۔ ایک خوانین کے لنے مح نص ب ھا خب کہ دوسرا
مردوں کے لنے ۔ دوپوں دروازوں سے لوگ ایدر خاتے ،فابجہ پڑ ھنے ،دغا ما یگنے اور نکل آتے
۔
ُ
وہیں ک ھڑے ساہ آغا ،ہابھ میں مور کے ت یکھ اب ھاتے ا ن کے سر ج ھاڑتے ،یالکل ا پسے
جتسے ا ن پہ لگی گ یاہوں کی گرد ج ھاڑ کے ا ن کا اصل مسلمان دیک ھیا خا ہنے ہوں ۔
”پہ لوگ ان مزاروں پہ ان فیروں سے ما یگنے پہیں آتے ع یدہللا۔ وہ رب سو ہنے سے ما یگنے
آتے ہیں پس ان مزاروں پہ آ کے اِ س لنے ما یگنے ہیں کہ اپہیں نقین ہویا ہے پہایان کا
رب اپہیں ماپوس پہیں کرے گا ۔ تمہیں ت یا ہی جبے دغا ک یا ہے ؟ دغا یام ہی کامل نقین
کا ہے ۔ جتسے ہی ہللا کے ت یدے کا نقین بخبہ ہوا و پسے ہی مال ِک دوچہاں تے کہہ د تیا ہے
”کن ف یکون۔” ”ہو خا”اور ب ھر وہ ہو کے رہ یا ہے ،ل یکن اکیر لوگوں کی دغانیں پہاں آ کے
ُ
ب ھی س ِرف ف تول بت پہیں یانیں ،حس کی وجہ ان کا میزلزل نقین ہویا ہے اور میں پہیں
خاہ یا کہ ا پسے لوگ پہاں سے ماپوسی لے کے نکلیں ۔ تنھی میں اکیر ان کے ہاب ھوں میں
ب ھول رکھ د تیا ہوں ۔ ا پسے ایک تنھی سی ا م ید ان کے دلوں میں خاگ خائی ہے کہ ساید
پہ ان کے رب کا اسارہ ہے کہ ان کی مراد صرور پوری ہوگی اور وہ خالی ہابھ پہ خانیں گے
۔ جبے ماپوسی کفر ہے ،اس نفرت ب ھرے زماتے میں کسی کو کفر سے بجا کے تنھی سی
ع یدہللا اپہی کی یانیں یاد کریا ہوا اپہیں ایک زار وقظار روتے پزرگ کے خالی ہاب ھوں میں تن ھا
سا ب ھول رک ھیا دیکھ رہا ب ھا ۔ ک یا سچ میں سجا نقین ہی دغا کی ف تول بت کا اصل راز ہے ؟ اگر
ہاں پو آج میں ک توں پہ ہر ایدپشہ ہر وسواس ب ھال کے اس کی ایک ج ھلک مایگ کے
دیکھوں؟
ی
آ ک ھیں ت ید کنے ک ھڑے ع یدہللا تے ا نتے ہابھ دغا کے لنے یلید کنے بھے۔
ہللا پو پڑا رخنم اور کرتم ہے یاک ہے ،غالی سان ہے ۔ میں پو ییرے سا منے ک ھڑے ہوتے
کے فایل ب ھی پہیں کجا کچھ مایگوں ۔ پر یا رب ییرے ہی ت یک ت یدے تے مچ ھے ام ید دالئی
ہے کہ نقین سے مایگوں پو پو رد پہیں کریا ۔ یا رب میں پہت ہی تبچ اپسان ہوں ،بچھ سے
ماپوس ب ھی ہو گ یا ب ھا ۔ نقین سے مانگا ب ھی پہ ب ھا ،مگر آج خب مایگ رہا ہوں پو سرم یدہ ہوں
۔ یا رب ِ کرتم مچ ھے اس کی ایک ج ھلک دک ھا دے پس۔ مچ ھے پہیں ت یا کے کتسے مچ ھے صرف
ایک یار اس کی ج ھلک دک ھا دے یا ہللا ۔ مچ ھے غلم ہے کہ میری دغا ب ھی میری طرح تبچ ہے ،
یایا اجی یاط سے دغا کے لنے ب ھیالتے،کسی خاپون کے ہاب ھوں میں ب ھول رکھ رہے بھے ۔
کالی خادر میں آدھا چہرہ ڈ ھکے ،کسی خذب کی ک نف بت میں دغا مایگئی خاپون کو خیر پہ ہوئی اور
ساہ آغا ب ھول رکھ کے ع یدہللا کی طرف م توجہ ہوتے ۔
وہی س ی ِگ مرمر سے پراس یدہ ییر خو ایک دقعہ اس کے دل کی دہلیز پہ پڑے بھے اور ا پسے
ت بت ہوتے بھے کہ ب ھر کنھی اس کے دل کی زمین پہ کسی کے فدموں کے پسان پہ
پڑے۔
وہ خیران اس کے ییروں پر سے نظر ا ب ھا یا ،اس کے چہرے کو یکنے لگا ۔ کالی خادر سے
ی
آدھا چہرہ ڈ ھکے ،خیران ج ھایکئی شہد ریگ آ ک ھیں تے سک غایلہ س ید کی ب ھیں ۔
ع یدہللا کا وخود زلزلوں کے زپ ِر اپر ب ھا۔ اس کا ذہن کسی ک ید ذہن جبے کی سل بٹ کی طرح
خالی ب ھا۔
ع ید ہللا اور ا س خادر والی لڑکی کو پوں تن ھر کا مخشمہ نتے دیکھ ساہ آغا کو یات کچھ کچھ سمچھ
آ تے لگی ب ھی۔
مزار کے اِ س ایدروئی حصے میں ہر وفت ہچوم ر ہنے کی وجہ سے دھکم ت یل مجی رہ ئی ب ھی ۔
غایلہ اور ع یدہللا کو ب ھی کئی د ھکے لگے بھے ،مگر ا ن دوپوں کے لنے پو وفت جتسے ر ک سا
گ یا ب ھا۔ غایلہ کو تبچ ھے ہچوم میں ب ھتسی ذاکرہ اور سکببہ ت یگم کا ب ھی خ یال پہ رہا ب ھا ۔ا س کا
ی
پس خلیا پو ساپس ب ھی پہ لیئی ،پس صرف ع ید ہللا کو د ک ھئی اور وفت ب ھما رہ یا ۔
ا نتے ع یدہللا کو …
ع یدہللا حس کی آواز آج ا س تے دغاما یگنے وفت سئی اور اتئی دغا ادھوری ج ھوڑ ا سے دیک ھنے
لگی ۔
اس تے مزار کا سارا ایدروئی حصہ ج ھان مارا ب ھا ،مگر ع یدہللا کو پہ ملیا ب ھا پہ مال ۔ وہ ب ھک ہار
کے پری طرح سے ہاتپ رہی ب ھی ۔ ا سے اتئی خالت کا ہوش ہی پہ رہا ب ھا ۔ خب مح توب
ہی ک ھو خاتے پو اتئی خیر رہئی ب ھی کسے ہے۔
غا یلے کہاں خلی گئی ب ھی گودی ہم کب سے تمہیں ڈھویڈ رہے بھے ۔ ب ھر تمہیں پوں
پرپسان ،خود کو ڈھویڈتے دیک ھا پو آ گنے ۔ ہمیں معاف کر دو جبے ہم تمہیں پرپسان پہیں کریا
خا ہنے بھے ۔”
وہ روتے روتے ہتسنے لگی اور دھوپ میں یارش ہوتے لگی ۔
گ ھر آ کے غایلہ س یدھا ا نتے کمرے میں گئی۔ یلیگ کے سرہاتے رک ھی ”ہاسم یدتم خان کی
ع یدہللا ”ک ھولی اور چہاں نظم پہ کر کے رک ھی ب ھی ،ا سی خگہ وہ تنھی سی کلی رکھ کے ک یاب
ت ید کر دی ۔
وہ خب سے مزار سے واپس آئی ب ھی کافی پرویازہ اور ہساش پساش نظر آ رہی ب ھی ۔ سب
اس می بت ت یدیلی سے تے خد خوش بھے ۔ اماں خو ساہ یایا سے ملے ت یا ہی واپس آ گئی ب ھیں
س
،اب ا ن سے ملیا اور الزم مچ ھنے لگی ب ھیں ۔ا ن کا خ یال ب ھا ت یا ملے ات یا فرق آیا ب ھا ،پو مل
کے غالج کرا کے پو غایلہ یالکل ب ھیک ہو خاتے گی ۔
ایک میر اپراہ نم س ید بھے خ نہیں غایلہ میں آئی اتئی پڑی ت یدیل یاں ،خوش کرتے کے بجاتے
م نفکر کنے ہوتے ب ھیں ۔ سک ب ھا کہ ان کا جی یا مجال کنے ہوتے ب ھا۔ وہ الکھ کوشش
کرتے ،مگران کا دماغ پہ مات یا کہ صرف مزار پہ آتے خاتے سے غایلہ اتئی خلدی زیدگی کی
طرف لوٹ رہی ب ھی ۔ اب پو وہ ساہ زبن کے ذکر پہ ب ھی پرا پہ م یائی۔ م یگئی کی ایگوب ھی ب ھی
خود ہی پہن لی ب ھی اور اب اس کے مغرب میں وہ حصوع وحشوع ب ھی پہ ب ھا۔ اکیر
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 184 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
ساپزے کے سابھ ہتسئی کھلکھالئی نظر آئی اور پہ سب یانیں میر صاخب کو یاور کرا رہی
ب ھیں کہ کچھ پو گڑ پڑ ہے ۔ تنھی ا ب ھوں تے پہبہ کر ل یا ب ھا کہ اب خودہی خیر لیں گے
آخر پہ ماخرا ک یا ہے ۔ آج ب ھر جمغرات کا دن ب ھا ۔ اِ ن لوگوں تے آج ب ھر مزار کا رخ ک یا
ب ھا ۔
سکببہ صاخبہ اور ذاکرہ کے تبچ ھے تبچ ھے خلئی غایلہ تے فد م ششت کنے بھے۔ لوگ ا س سے
آگے پڑ ھنے گنے ،اس کے اور سکببہ صاخبہ کے درم یان ہچوم اور فاصلہ پڑھ یا گ یا ۔ پہ غام
سی یات ب ھی ۔ اپہیں لگا ہچوم کی وجہ سے اپسا ہے ۔ ہمتشہ کی طرح غایلہ اوپر آخاتے گی
۔
ششت روی سے سیڑھ یاں خڑ ھنے ع یدہللا تے خب دیک ھا غایلہ تبچ ھے رہ گئی ہے ،پو ییز ییز
ُ
ز نتے سر کریا اس کے تبچ ھے پہبجا ب ھا۔
”یالکل ب ھیک۔”
کچھ ملجے ا ن کے تبچ خاموسی سے گزر گنے ۔ وہ غایلہ کے تبچ ھے تبچ ھے سیڑھ یاں خڑھ یا رہا کہ
اس کی نظر ریلیگ پہ ر کھے غایلہ کے ہابھ پہ گئی ۔ چہاں اس کی م یگئی کی ایگوب ھی خگمگا رہی
ب ھی ۔ ع یدہللا کے فدم وہیں ب ھم گنے ۔
دو نین ز نتے ،اک یلے ہی سر کرئی غایلہ کو اس کے فدموں کی خاپ پہ س یائی دی پو ،وہ مڑی
۔ خود سے فاصلے پہ ک ھڑے ع یدہللا کے فق چہرے کو دیکھ وہ اس کے فرتب آئی اورخیرت
سے پوج ھا :
اس کے اِ س طرح سے پوج ھنے پہ غایلہ حس تے ہلکے گالئی ریگ کی خادر سے ا تنے آدھے
چہرے کو ڈھکا ہوا ب ھا ۔ خادر کا کوپہ ج ھوڑ دیا ۔ اِ س پورے غرصے میں آج ع یدہللا اس کا
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 186 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
چہرہ دیکھ رہا ب ھا ۔ وہ منہوت سا ا سے د یک ھے خا رہا ب ھا ۔ اسی ات یا میں غایلہ س ید تے اتئی انگلی
سے ساہ زبن کے یام کی ایگوب ھی ،حس کے ارد گرد دو مزید ایگوب ھیاں ب ھی ب ھیں ،ا یار لیں
۔
پہ ایک ا جھے خاصے پڑے اور فنمئی ہیرے سے آراسبہ ،پہاتت ہی دلکش ایگوب ھی ب ھی حس
کے اطراف میں دو مزید ت یلی ت یلی ،ہیروں سے آراسبہ ایگوب ھیاں ب ھیں ۔ خ نہیں ”گارڈ ریگز”
نعئی پہرے دار ایگوب ھیاں کہا خا یا ب ھا ۔
غایلہ کی ہن ھیلی پہ نی توں ایگوب ھیاں اور چہرے پہ ع یدہللا کی نظربں خگمگا رہی ب ھیں۔ آج مدت
نعد غایلہ کے چہرے پہ سرارت کا رقص صاف دیک ھا خا سک یا ب ھا ۔
ا س تے منھی ت ید کی اور اتئی پوری طافت سے ایگوب ھیاں اوبجائی سے بتجے کی طرف ب ھی یک
دی ۔
ع یدہللا اس اخایک خرکت کے لنے ہرگز ت یار پہ ب ھا ۔ خیرت سے پوج ھنے لگا :
” پہ ک یا ک یا آپ تے ؟”
اس کا سارہ وخود کاتپ سا گ یا۔ ییزی سے اتئی خادر کا نفاب لینے وہ ب ھئی ب ھئی آیکھوں سے
اسی طرف دیکھ رہی ب ھی ۔ ع ید ہللا اس کے یاپرات پہیں دیکھ سک یا ب ھا ،ل یکن پوں تت تئی
ً
ک ھڑی غایلہ سے نفرت یا نین دقعہ پوجھ حکا ب ھا ۔
ک یا کسی غیرت م ید یاپ کے لنے اِ س سے پڑی ف یامت کوئی ہوگی کہ حس نیئی پہ ا پہوں
تے ایک دقعہ اعی یار ک یا ،دوسری دقعہ ب ھر ا س تے دھوکا دیا۔
کتسے ایک غیر مرد کے لنے یاپ ب ھائی کی سالوں کی کمائی غزت ،ان کی ت نی یاں پوں یار یار
کرد تئی ہیں ۔ کاش میں اوالد کی مح بت میں پوں ایدھا ہو کے غایلہ کومعاف پہ کریا ۔ کاش
جتسے میں تے آیگینے کو دوسرا موقع پہیں دیا ب ھا و پسے ہی اتئی نی ئی کو ب ھی موقع پہ د تیا ۔
مزار کی یارک یگ میں ک ھڑی اتئی مرس یڈپز میں نین ھے میر صاخب کا خون ک ھول رہا ب ھا ۔ا ن کا
پس پہیں خل رہا ب ھا کہ غایلہ اور ع یدہللا کو وہیں گولی مار دبں ۔
مگر دماغ ،ان کی خدی پسئی غزت اور قی یلے کی ت یک یامی کی دھات یاں دے رہا ب ھا۔ میر
صاخب کو ب ھی دماغ کی یات میں دم لگا ۔ ا پہوں تے ڈپش پورڈ ت ید کرتے ہوتے ہارن
بجایا۔ کئی خاک خوت ید گارڈز ان کی گاڑی کے گرد ک ھڑے ہو گنے ۔ غصے میں غصب یاک
ہوتے میر صاخب اپہیں پراہوی میں کچھ ہدایات د نتے لگے۔
ی
دھیرے دھیرے آ ک ھیں ک ھولئی غایلہ کو اتئی پشوں میں اگرتئی اور گالب کے ب ھولوں کی ییز
ی
خوستو خن ھئی مخشوس ہوئی۔ ا س تے ییزی سے آ ک ھیں ک ھولیں ۔ اس کے گرد اماں ،ذاکرہ
ب ک ی
اور ساہ آغا سب بھے ،مگر پہ ب ھا پو وہ حسے اس کی آ یں ڈھویڈ رہی یں ۔
ھ ھ
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 190 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”اماں وہ… وہ … یایا … ام م م ماں … ع ید ہللا کہاں ؟”
پوتے ب ھوتے لفظوں میں اتئی اماں سے سوال کرئی ،غایلہ کی وحشت زدہ نگاہیں ،اردگرد
کچھ یالش کر رہی ب ھیں ۔ ا س کا پورا وخود اب ب ھی ک یک یا رہا ب ھا ۔ پسینے میں سراپور وہ ہذیائی
ایداز میں خبحنے لگی :
وہ ،اس وفت مزار کی اپرئی ہوئی سیڑھ توں کی یانیں خاتب ،اوبجائی پر فاتم ہجرے کے ایدر
بھے ۔ دروازے سے میرا ،پڑے پڑے دربچوں واال پہ ہجرا زیادہ پر ساہ یایا کے ہی زپر
اسنعمال ب ھا ۔
غایلہ کے پوں خبحنے پہ سکببہ صاخبہ تے دھنمی آواز میں یایا کو اس کی اِ س خالت کا ت یایا ۔
”میں آسبب زدہ پہیں ہوں س یا آپ تے۔ اس دقعہ میں یایا کو ات یا ع ید ہللا ج ھنینے پہیں
مچ س
دوں گی وہ میرا ہے ھیں۔”
ییز ییز آواز میں پولئی غایلہ پری طرح ہا نینے لگی ب ھی۔ ہا نینے ہا نی نے وہ ہتسنے لگی ۔ فلک سگاف
قہقہے فدرے او جبے اور ب ھاری آواز میں بھے۔ ہتسنے ہتسنے وہ ایک یل کو ر کی اور ات ئی الل
ن ً ی
آ ک ھیں سکببہ صاخبہ پہ گاڑتے ہوتے ،فرت یا مرداپہ آواز یں پولی:
م
”آسبب زدہ ؟ ہاں ہوں میں آسبب زدہ ۔ وہ رہ یا ہے میرے ایدر ہر یل ہر لمجہ۔ میں ا سی
کی ہوں ۔ ک یا کر لو گے تم سب ؟ پولو ؟ نکال سکنے ہو ا سے مچھ سے ؟ لو نکالو … نکال
کے دک ھا دو ۔”
ا نتے دوپوں یازو سکببہ صاخبہ کے سا منے ب ھیالتے ہوتے ،غایلہ کی خالت غیر ہو رہی ب ھی
۔ اگلے ہی یل وہ ب ھر سے قہقہے لگاتے لگی اور اپہی قہقہوں کے تبچ ،وہ تے ہوش ہو کے گر
پڑی ۔
سکببہ صاخبہ تے خاموسی سے غایلہ کا چہرہ دیک ھنے ساہ یایا کی طرف سوالبہ نظروں سے دیک ھا۔
یالکل ا پسے جتسے پوجھ رہی ہوں کہ آپ تے ک یا ِک یا ۔
یایا ان کی نظروں کا ع یدپہ سمچھ خکے بھے اور وہ پو ساری حف نقت سے ب ھی آ گاہ بھے کہ
ب پ ُ
ع یدہللا سچ مچ غایلہ سے مال ب ھا ۔ ا یں ع یدہللا تے پہ ھی ت یا دیا ب ھا کہ میر صاخب تے ا ن
ہ
دوپوں کو یانیں کریا دیکھ ل یا ہے۔ یا صرف پہ یلکہ وہ پہ ب ھی کہہ گ یا ب ھا کہ آپ غایلہ کا
ُ
خ یال رک ھیں اِ سی ات یا میں ،میں میر صاخب کو ڈھویڈ کے ان سے یات کرکے اپہیں
سمچ ھاتے کی کوشش کریا ہوں۔ وہ خا ہنے پو اب ب ھی سکببہ صاخبہ کو ت یا سکنے بھے کہ آپ
کی نیئی کو آپ یک پہبجاتے واال ع یدہللا ہی ب ھا ،ل یکن وہ اِ س وفت کسی اور ج ھم یلے میں
پڑتے کے بجاتے ا س ت یاری سی لڑکی کی فکر میں بھے حس پہ کوئی آسبب پہ ب ھا یلکہ وہ
سدید ذہئی دیاپو اور ہر یات ا نتے ایدر دفن کرتے کرتے ،ایک ذہئی تنماری کا سکار ہو گئی
ب ھی ۔
یایا سکببہ صاخبہ سے غایلہ کی خالت محفی پہیں رک ھیا خا ہنے بھے تنھی گویا ہوتے :
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 193 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
”میں سمچ ھیا ہوں میری پہن کہ آپ مچھ سے پہت سی ا م یدبں واپشبہ کنے ہوتے ہیں،
ل یکن میں معذ رت خاہ یا ہوں آپ کی نیئی پہ کوئی آسبب پہیں۔ پہ ایک ذہئی تنماری کا
سکار ہیں اور اِ س کی وجہ کوئی اور پہیں عشق ہے ۔ عشق ہی ہے حس تے اِ س معصوم
لڑکی کو آپ سب کے سا منے مجرم ت یا کے اک یال کر دیا ہے۔ پہ اک یال بن ہی ہے حس تے اِ
سے خود میں ہی مح توب کو پساتے پہ مح تور کر دیا ۔ ان کی سحصبت پری طرح سے م یاپر ہو
م مچ س
خکی ہے۔ پہ خود میں کسی اور کا پسیرا ھئی ہیں۔ سانتس اِ سے ” لئی ل پرس یالئی ڈس
ی
سکببہ صاخبہ کی بخیر سے کھلی آیک ھوں میں اب فکر کا ب ھاب ھیں ماریا سم یدر ب ھا ۔
سکببہ صاخبہ جتسی سادہ خاپون کی پرداست کی خد اتئی ہی ب ھی ۔ وہ خو پہلے صرف غایلہ سے
ڈر رہی ب ھیں اب اپہیں یایا سے ب ھی ڈر لگنے لگا ب ھا ۔
آیکھوں ہی آیکھوں میں ذاکرہ کو خلنے کا اسارہ کرنیں ،سکببہ صاخبہ تے غایلہ کو ذاکرہ کے
شہارے ک ھڑا ک یا اور ہجرے سے یاہر نکل گنیں ۔
غایلہ کی پشت پہ ساہ آغا کی اداس پوجہ ک یاں نگاہوں تے دوسغر پڑھے بھے۔
ییزی سے پسیبح کے داتے گ ھماتے ساہ آغا ،ع ید ہللا کا تے جیئی سے ات نظار کرتے لگے ۔
Classic Urdu Material | by Faryal Syed - 195 -
)Ishq Laa (Complete Novel
Do not copy or distribute without permission of the author
For more Novels please visit our website
www.classicurdumaterial.com
CLASSIC URDU MATERIAL
٭…٭…٭
”امی آج ایک اور دن گزر گ یا ،ب ھائی کا کوئی ت یا پہیں۔ اس طرح ہابھ پہ ہابھ دھرے
نین ھے رہے پو یافی بجی جمع پوبجی ب ھی خنم ہو خاتے گی اور ب ھائی کو ب ھی پہ ڈھویڈ یانیں گے ۔
آخر آپ مچ ھے پوکری کی اخازت ک توں پہیں دے د تنیں ؟”
ب گی ت ص ٰ
ماہا کی یات میں دم پو ب ھا۔ اب پو غری م کا انکار ھی ششت پڑیا خا رہا ب ھا ۔ اِ س وفت
ُ
ب ھی نیئی کی یات ا یں سوچ یں ڈال ئی ۔ اِ س سے لے کے وہ ہاں یا یاں کے یارے
ہپ گ م ہ پ
ن ً
میں سوخ نیں۔ دروازے پہ اخایک ہوئی دس یک تے دوپوں کو خونکا دیا ۔ ماہا فرت یا دوڑتے
ہوتے دروازے یک گئی ۔ دروازہ ک ھوال پو سا منے ت یا سنے ہوتے چہرے اور روئی روئی آیکھوں
کے سابھ ک ھڑی ب ھی ۔
ج ھوئی ،ماہا کا سوال ان س یا کرئی ییزی سے بخت کی خاتب پڑھ گئی ۔ اب کے پرپسان
خال ماں تے پوج ھا ب ھا ۔
ماں کے پوں ب ھوٹ ب ھوٹ کے روتے پہ سرم یدہ ہوئی ت یا تے ماں کے گرد یازو ب ھیالتے
اتئی مشکل ت یان کی ۔
”میں ب ھی ک یا کروں امی ۔ م یڈم روز قتس کے لنے میری تے غزئی کرئی ہیں۔ آج پو اپہوں
تے کہہ دیا کہ اگر اگلے ہفنے یک قتس جمع پہ کرائی پو وہ مچ ھے کالس میں نین ھنے پہیں دبں
گی ۔”
ی ص ٰ
ت یا کی آیکھوں سے آپشو تپ تپ گرتے غری م کے دو نتے یں خذب ہو رہے ھے ۔
ب م گ ت
ٰ
اکلوتے نینے کی گمسدگی تے پو صغری ت یگم کو جتسے د تمک کی طرح خاٹ ڈاال ب ھا ۔ وہ اِ ن کچھ
ہی دپوں میں صدپوں کی تنمار لگ رہی ب ھیں ۔
ماہا خو پہلے ہی گ ھر پہ ت توسیز پڑھاتے لگ گئی ب ھی اب سابھ والی ہاپوس یگ سوساتئی میں واقع
ت توئی یارلر میں رپس نتستشٹ کی خاب کرے گی خو یات ا نتے دپوں سے ماہا پہ م توا سکی ،وہ
یات پہلی مح توری اور ت یا کے آپشوپوں تے م توا دی ب ھی۔
کل خب ب ھائی کی الڈلی پہن ماہا پہلی یار گ ھر کی دہلیز یار کرے گی ،پو پہ دہلیز نین کرتے
ہوتے اس کے فدم رو کنے کی کوشش کرے گی ،مگر جن گ ھروں کے واخد سات یان پوں
ال تیا ہو خاتے ہیں اور وہاں افالس کے ڈپرے پڑ خاتے ہیں ،پو وہیں ہی ماہا جتسی پہ نیں
گ ھر سے یاہر فدم نکالئی ہیں ۔ ا نتے گ ھر کا نی یا نینے کی کوشش کرئی ہیں ۔
ت یگم چہایدیدہ خاپون ب ھیں کہیں پہ کہیں اپہیں ایدازہ ب ھا کہ ع یدہللا کا واپس آیا اب کسی
معجزے سے کم پہ ب ھا ۔
٭…٭…٭
ت یاس کی سدت سے اس کی خالت خراب ہو رہی ب ھی ۔ ہوت توں کو یار یار پر کرتے ،اس
کے ہابھ ییر ت یدھے ہوتے اور آیک ھوں پہ ب ھی تئی ت یدھی ہوئی ب ھی ۔
پہ خاتے کون سی خگہ ب ھی ،مگر ب ھی نقی یا کراچی سے یاہر کی کوئی خگہ ک توں کہ پہاں
پ
ہبحنے یک اِ پہیں اج ھا خاصا وفت لگا ب ھا ۔ ر سنے میں دو دقعہ پو ع یدہللا کی آیکھ ب ھی لگی ب ھی ۔
ُ
میر صاخب کو ڈھویڈتے ڈھویڈتے ،ع یدہللا مزار کی یارک یگ میں آیا ب ھا ۔ اِ دھر ادھر دیک ھنے پہ
ُ ُ ُ
اسے میر صاخب اور ان کے تبچ ھے گارڈز کی فوج نظر پہ آئی ،پو وہ یلیا ۔ اس کے یلی نے ہی
ُ
کسی تے اس کی پشت میں ت یدوق خنھوئی۔
ع یدہللا تے تے ساخبہ ا تنے دوپوں ہابھ اوپر کنے بھے ۔ ا نتے میں ایک اور ت یدوق کی خن ھن
س
اسے دوسری طرف اتئی نینھ پہ مخشوس ہوئی ب ھی ۔ اب ھی وہ پہ ماخرا مچ ھنے کی کوشش کر
ہی رہا ب ھا کہ نتشرا ت یدہ آیا اور ا س تے ع ید ہللا کے ہابھ تبچ ھے کی طرف یایدھے بھے۔ اب وہ
اس کی آیکھوں پہ تئی یایدھ رہا ب ھا کہ زن سے ا ن کے یاس آ کے ر کئی مرسڈپز میں نین ھے
میرصاخب پہ اس کی نظر پڑی ب ھی اور سارا ماخرہ ا سے سمچھ آگ یا ب ھا۔
اب ا سے گاڑی میں ڈال کہ پہاں الیا گ یا ب ھا ۔ پہ کوئی ایدھیرا کمرا ب ھا حس کے دییز غا لبجے
کی پرمی وہ مخشوس کر سک یا ب ھا ،مگر ا سے ت یاس لگی ب ھی پہت زیادہ ت یاس ۔ اس کے ہوتٹ
ب ھٹ گنے بھے۔ ا ن پہ زیان ب ھیریا وہ ان کی سحئی مخشوس کر سک یا ب ھا ۔
ا س تے ڈرتے ڈرتے کہا ب ھا ۔ دروازہ کھلنے کی آواز ا س تے سئی۔ سابھ ہی کمرے میں
روسئی ہوئی۔ آیک ھوں پہ ت یدھی تئی کے ک یاروں سے ر وسئی ا سے دک ھی ب ھی ۔
”تمہیں یائی د نتے کا خکم پہیں ،سور مت مجایا ورپہ… تمہیں ت یا ہے۔”
کاش میں ایک یار ا ن کے یارے میں سوخ یا ،مگر میں پو ایدھا ہو گ یا ب ھا ۔ ساہ یایا تے کیئی
دقعہ م نع ک یا مچ ھے ،سمچ ھایا ،سحئی سے ڈات یا ،مگر مچ ھے پوصرف غایلہ سے مظلب ب ھا ۔اب خو ہو
ُ
گا ا س کا ذمہ دار میں خود ہوں۔ ا نتے خ یالوں میں گم خاتے کیئی دپر ہو خکی ب ھی ،کہ
کمرے میں جتسے ب ھوبجال سا آگ یا ۔ ییزی سے یاال ک ھو لنے زور زور سے اتئی زیان پو لنے ،دو یا
ساید ا س سے ب ھی زیادہ لوگ بھے خو ا سے لی نے آتے بھے۔
ً
ت یاس اور ب ھوک کی سدت سے وہ ک ھڑا ب ھی پہیں ہو یارہا ب ھا ۔ ا سے نفرت یا گھس نی نے ہوتے
یاہر لے خایا گ یا ۔یاہر لے خا کے ا سے ک ھڑا کر دیا گ یا ۔
”لڑکے ہم تے تمہیں ایک موقع دیا ،مگر تم تے اسے صا نع کر دیا ۔ تمہیں تمہارا قصور ت یا ہے
تنھی ہم دہرایا پہیں خا ہنے ۔ آیک ھوں پہ ت یدھی تئی اِ س لنے ہ یائی ہے یاکہ تم دیکھ سکو ،ہمارا
پہ غالی سان فارم ہاپوس اور ایدازہ لگا سکو کہ ک یا تمہاری اوفات ب ھی میری نی ئی سے مح بت
کرتے کی ؟”
ی
ع یدہللا خو ان کی آیکھوں میں آ ک ھیں ڈالے ک ھڑا ب ھا ۔ایک یل کو گ ھوما اور ا نتے گرد ب ھیلے ا
س سان دار الن ،سوتم یگ پول اور عمارت کو دیک ھا ،ب ھر گویا ہوا:
”پہت ہو گئی یانیں ،خلو کلمہ پڑھو پہیں پو ییر یکڑ لو ۔ ساید معافی مل خاتے ۔”
ع یدہللا تے کلمہ پڑھا۔ میر صاخب کے ہابھ میں پستول پو وہ پہلے ہی دیکھ حکا ب ھااور ذہئی
طور پہ ہر طرح کے ابجام کے لنے ت یار ب ھا۔ اس کی پہادری دیکھ کے ایک یا تنے کو پو میر
صاخب ب ھی م یاپر ہو گنے۔
مچ س
اس کی نظروں کا سوال ھنے وہ خود گویا ہوتے :
”اسی دل میں عشق کو ج ھیا تے رک ھنے ہو یا ؟آج اسی دل کو ہی خنم کر د نتے ہیں ۔ ک یا
خ یال ہے؟”
ُ
مگر اپہیں ک یا خیر مح بت کہاں مرئی ہے ۔ ع یدہللا پہادروں کی طرح سببہ یاتے ک ھڑا رہا۔
”میں آج آپ کو زیان د تیا ہوں کہ میں مر ب ھی خاپوں میرا عشق زیدہ رہے گا ۔ میں غایلہ
کے ایدر آپشوں گا ۔ ا س کو ات یا ت یا لوں گا ،اس کی ہر خاہ ال میں ڈھل خاتے گی ۔ وہ
اس کا دل حس کی دھڑکن سینے کی خواہش اکیر غایلہ کو تے جین کنے رک ھئی ب ھی۔ اب
دھڑک یا ب ھول گ یا ب ھا۔
ا س سایدار الن کی گ ھاس ،ایک ماں کے اکلوتے لخ ِت خگر کے خون میں پہا خکی ب ھی۔
پہ کراچی کے فرتب واقع یلوحس یان کا غالفہ ”خب”ب ھا چہاں میر صاخب کا پہ فارم ہاپوس
ب ھی ب ھا۔ خب سے کراچی کے تبچ ایک گ ھینے کا فاصلہ ب ھا۔ میر صاخب کو اب ھی واپس
کراچی ب ھی خایا ب ھا ۔تنھی وہ ا بھے بھے ۔
پشت آواز میں غرور سے کہنے میر صاخب ،ییز ییز فدم ا ب ھاتے ات ئی گاڑی کی طرف پڑھ گنے
۔
ان کی گاڑی کے ہارن پہ خوک یدار گ بٹ ک ھول یا ،ا س سے پہلے ہی ا خڑی یک ھری غایلہ تے
ن
ب ھا گنے ہوتے گ بٹ ک ھوال ب ھا ۔ یالکل ا پسے جتسے وہ گ بٹ کے یاس ینھی ان کے آتے کا
ات نظار کر رہی ہو۔
ہپ
ب
میر صاخب کی گاڑی جتسے ہی ایدر آئی وہ دوڑئی ہوئی ان کے یا س جی ۔
”یایا !یایا !ع یدہللا کہاں ہے ۔ یلیز پولیں آپ تے اس کے سابھ کچھ پرا پو پہیں ک یا۔ یایا
آپ کو ہللا کا واسطہ ،مچ ھے مار دبں ا سے کچھ پہ کہیں۔ یایا آپ کچھ پو لنے ک توں پہیں۔”
میر صاخب اس کی یانیں ان سئی کرتے ایدر خایا خا ہنے بھے ۔ وہ ان کے ییروں سے ل بٹ
گئی۔
”ت یانیں یایا خواب دبں۔ کہاں ہے میرا ع یدہللا ؟ ک یا ک یا آپ تے اس کے سابھ ک یا ک یا۔
آپ کوفرآن کا واسطہ،یلیز اس دقعہ ہمیں معاف کر دبں ۔ آج کے نعد میں مر خاپوں گی،
ن
غایلہ سکنے کی ک نف بت میں وہیں ینھی رہ گئی ۔
اس کی سف ید خادر پہ ییر رک ھنے ،میر صاخب کے فدموں کی دھمک دور ہوئی خلی گئی ۔
ستون کے غقب میں ج ھئی ذاکرہ ییزی سے غایلہ کے فرتب آئی اسے گلے لگا کہ ر الیا خاہا۔
میرا عشق پہیں مر سک یا ۔ میرا عشق پو اب ھی زیدہ ہواہے ع یدہللا میرے ایدر ہے ۔ پول رہا
ہے ۔ یانیں کر رہا ہے۔ ا سے ب ھی مچھ میں رہ یا اج ھا لگ رہا ہے ۔ ستو ذاکرہ اس کی آواز
ستو۔”
ُ ن
غایلہ ا نتے ہوش ک ھو ینھی ب ھی۔ ذاکرہ کی آیکھوں میں خوف ب ھا۔ غایلہ ا ھی اور روش کے بچ
ت ب
ک ک ی ُ
ک ھڑے ہو کے ایک ہابھ اوپر کی طرف ا پسے اب ھایا تسے کوئی ان د ھی رسی ب ھام ر ھی ہو اور
ج
دوسرا ہابھ ہوا میں ب ھیالتے ۔ وہ گول داپروں میں گ ھو منے لگی۔ اس کا سف ید ل یاس ،پورے
خاید کی روسئی میں جمک رہا ب ھا۔ گول گول گ ھومئی وہ گ یگ یا رہی ب ھی ۔
یار ِ من مرد،
عشق ال سد
عشق ال سد
اس کی آواز کا سوز اور دپواپہ بن ذاکرہ کو خیران کنے خا رہاب ھا کہ ا سے گول گول گ ھومئی
غایلہ میں ع ید ہللا کی ج ھلک دک ھی ۔ ا سے اپسا لگا کہ غایلہ کے سابھ سابھ ع یدہللا ب ھی گول
داپروں میں گ ھوم رہا ب ھا ۔ اس کے ہاب ھوں میں ع یدہللا کے ہابھ بھے ،ییروں کے سابھ
سابھ ع یدہللا کے ییر اور چہرے میں ع یدہللا کا چہرہ۔
آج ا سے غایلہ میں آیگی نے ب ھی ِد ک ھی ب ھی اور غایلہ ،آیگینے تے سک جی نے یام یدل لو ،کردار
پو ایک ہی ہے۔ عشق کو ال ت یاتے والوں کا ابجام ایک ہی ہے۔
عشق خب یک ہے ،عشق کرتے والے کے لنے درد ہے ،مگر جتسے ہی عشق کی خاہ خنم
ہو خائی ہے ،زیدگی سے خڑی ہر خواہش خنم ہو خائی ہے ۔ ایک تے حسی سی ہر سو
ج ھاخائی ہے ،ب ھرکسی خیز سے فرق ہی پہیں پڑیا ۔ ا پسے لوگ رہیں پہ رہیں یات ایک ہی
”پہت م یارک ہو آپ کو سکببہ پہن ۔ ہللا یاک میارک کرے۔” اتئی ہی سوخوں میں گم
ً ُ
سکببہ صاخبہ خیرا مسکراتے ہو تے مفایل کا سکرپہ ادا کرتے لگی ۔
ن
ک ھوئی ک ھوئی سی سکببہ س ید خاتے کب سے اِ س الگ ب ھلگ سے صوفے پہ ینھی ب ھیں ۔
اپہیں اردگرد کی خیر ہی کہاں ب ھی ۔ وہ پو اتئی ہی فکروں میں گم ب ھیں ۔
آج ا س ہول یاک وا قعے کو کافی دن گزر گنے بھے ،مگر غایلہ کی طی نعت ب ھی کہ سینھل ہی
پہیں یا رہی ب ھی ۔ ا سے جتسے ہی ہوش آ یا ،وہ خبحنے خالتے لگئی ۔ بجار ب ھا کہ کم ہوتے کا
یام پہ لے رہا ب ھا ۔
ظہر کے نعد ،پر نکلف ک ھاتے پر مدغو ،مہماپوں کے تبچ اغالن ک یا گ یا کہ غایلہ س ید تے اتئی
مرضی سے ہللا کی مح بت کو دت یا پر پرخبح د نتے ہوتے ،سئی نینے کا ف نصلہ ک یا ہے ۔ سب
خوانین یاری یاری سکببہ صاخبہ کو م یارک یاد دے رہی ب ھیں اور گم ضم سکببہ صاخبہ کی نظروں
کے سا منے آیگینے س ید کاگالئی ،معصوم چہرہ گ ھوم گ یا۔ حس کو سئی ت یاتے میں سکببہ صاخبہ
کا ب ھی اج ھا خاصا ہابھ ب ھا۔
آج خب پہی وفت اتئی نیئی پہ آیا ،پو ان کا دل خون کے آپشو رو رہا ب ھا۔
سلنمہ صاخبہ اور غلیزے تے پو رو رو کے پرا خال کرل یا ب ھا۔ ان کے نظروں کے سا منے ساہ
ُ
زبن کا اداس سکشت خوردہ چہرہ خو گ ھوم رہا ب ھا ۔
ساپزے اور ذاکرہ ،غایلہ کے یاس ہی کمرے میں موخود ب ھیں ۔ دواپوں کے زپ ِر اپر وہ تے
ی
ہوش پڑی ب ھی ۔ ساپزے کی آ ک ھیں روتے ر ہنے کی وجہ سے سوج خکی ب ھیں ۔
مہمان رحصت ہوتے لگے پو سکببہ صاخبہ کو ات یا دم مزید گ ھی یا مخشوس ہوا ۔ اپہیں اپسا لگنے
لگا کہ سالوں پہلے خو مشورہ اپہوں تے میر صاخب کو آیگینے کے خوالے سے دیا ب ھا ۔ ا سی
کی سزا آج ان کی ب ھولوں جتسی نیئی کو مل رہی ب ھی ۔ وہ ایک کوشش کر کے پہ سب
روک یا خاہئی ب ھیں ۔
تنھی وہ ییزی سے میر صاخب کے کمرے کی طرف پڑھ گ نیں ۔ میر صاخب ا نتے کمرے
میں آرام سے ،کوئی ک یاب ک ھولے نین ھے بھے ۔ آج کینے غرصی نعد ا ن کے چہرے پہ پہ
سکون جمک رہا ب ھا ۔
”میر! میں تے کنھی آپ سے اتئی ذات کے لنے کچھ پہیں مانگا۔ آج پہلی دقعہ میں آپ
سے کچھ مایگ رہی ہوں ۔ مچ ھے انکار پہ کبحنے گا خدارا ۔مچ ھے میری غایلہ واپس کر دبں۔”
م
آپشوپوں کے تبچ پہ مشکل اتئی یات کمل کرئی سکببہ س ید ،کی طرف دیک ھنے میر صاخب کے
ُ
سکون میں کوئی کمی پہ آئی ب ھی ۔ وہ یدستور سکون سے اپہیں دیک ھنے ہوتے پولے:
رو ئی سکببہ صاخبہ کے یاس اب وہاں ر کنے کا کوئی خواز پہ ب ھا ۔ وہ واپس صحن میں آ
خکی ب ھیں چہاں مہماپوں کے خاتے کے نعد پوکر صفائی کر رہے بھے ۔ آدھا خاید آسمان پہ
جمک رہا ب ھا ۔ غایلہ کے خبحنے کی آواز ان کی سماغت سے یکرائی ۔ وہ ب ھاری اجیئی آواز میں
خبخ رہی ب ھی ۔
”وہ عشق پہیں مر سک یا خو ”ال” بن خاتے۔ میرا عشق زیدہ ہے زیدہ رہے گا۔”
اس کی ہذیائی خبچیں ،خبخ خبخ کے پول رہی ب ھیں کہ اب غایلہ میں غایلہ کہیں پہیں۔
”نصبب کا لک ھا پہیں می یا اور اس کے نصبب میں عشق ب ھا پس !عشق صرف عشق ،تے
بجاسا عشق ،خاہ کی عشق ،ال کی عشق ،عشق ہی عشق … پس عشق ہی عشق۔”
خنم سد