Professional Documents
Culture Documents
اصول ِ تحقیق
پر لکھی جانے والی چندکتابوں
کا مختصر تعارف
نگران الباحث
اسائیمنٹ
ڈاکٹر عبدالحفیظ
ریاض احمد االزہری
مقدمہ
2
فہرست کتب
تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم
حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ
غیب میں ہوتی ہیں ،انہیں منصۂ شہود پر التے ہیں تا کہ کسی امر میں
یقینی علم ہم کو حاصل ہو ،اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی
جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے
اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی
لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے
معنی کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے
ٰ لغوی
معنی
ٰ انگریزی میں استعمال ہونے واال لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک
5
زیر تبصرہ کتاب " اردو میں اصول تحقیق ،منتخب مقاالت "تحقیق کی
جانب ایک سنگ میل ہےجسے محترمہ ڈاکٹر سلطانہ بخش نے مختلف
اہل علم کے مقاالت سے مرتب فرمایا ہے۔یہ کتاب مقالہ نگار حضرات
کے علمی وتحقیقی تجربوں اور وسیع وگہرے مطالعے کا نچوڑ ہے۔اس
میں فن تحقیق کے وہ سارے پہلو آ گئے ہیں جو تحقیق کرنے والے ہر
طالب علم ،ہر استاذ اور تمام محققین کے لئے نہایت مفید ہیں۔
کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔ دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور
مرتب کرنے کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں
زیر تبصرہ کتاب ’’ اصول تحقیق‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید خان عباسی
کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتا ب میں اصول تحقیق کے عمومی
مباحث تفصیل سے بیان کرتے ہوئے علوم اسالمیہ کے تمام پہلوؤں مثالُ
8
تفسیر ،حدیث ،فقہ ،تاریخ ،وسیر ،معاشرتی ،معاشی اور سیاسی علوم
پر خصوصی طور پر بحث کی ہے۔ اور ان علوم کے حوالے سے
موضوعات پر تحقیق کرتے ہوئے جن راہنما اصولوں کی پاسداری
ضروری ہے ان کو مثالوں سے واضح کیا ہے ۔ زبان آسان اورانداز
واسلوب محققانہ ہے فاضل مصنف عبد الحمید خاں عباسی نے اپنی علمی
وتحقیقی تجربات ومشاہدات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کتاب کواس
انداز سے مرتب کیا ہے کہ اس کتاب کی حیثیت فنی سے بڑھ کر عملی
ہوگئی ہے یہ کتاب علوم شرقیہ اور علوم اسالمیہ کے محققین کے لیے
بہترین رہنمائی کا ذریعہ ہے ۔ اور اپنی منفرد افادیت کے باعث ا س کتاب
کو متعدد یونیورسٹیوں کے ایم اے) ایم فل اورپی ایچ ڈی سطح کے تحقیق
کے پرچہ کے لیے الزمی امدادی مواد کے طور پر منظور کیا گیا ۔یہ
کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ موجود ہے لیکن اس جدیدایڈیشن میں
کچھ ترامیم واضافہ جات کیے گئے اس لیے اسے بھی پبلش کردیا گیا ہے۔
تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم
حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ
غیب میں ہوتی ہیں ،انہیں منصۂ شہود پر التے ہیں تا کہ کسی امر میں
یقینی علم ہم کو حاصل ہو ،اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی
جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے
اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی
لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے
معنی کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے
ٰ لغوی
معنی
ٰ انگریزی میں استعمال ہونے واال لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک
9
رکھتی ہے ،ڈاکٹر جمیل جالبی اس کتاب کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
اس کتاب میں نہ صرف ان کی زندگی کے علمی وتحقیقی تجربوں اور
وسیع گہرے مطالعے کا نچوڑ آگیا ہے ،بلکہ ترتیب کے ساتھ فن تحقیق
کے وہ سارے پہلو آگئے ہیں جو تحقیق کرنے والے طالب علم ،استاذ اور
سب محققوں کے لئے نہایت مفید ہے ۔میری نظر سے اس موضوع پر
ابھی تک کوئی ایسی کتاب نہیں گزری جس میں تحقیق کے سارے پہلوؤں
اور طلبہ کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر کتاب لکھی گئی ہو ،یہ کتاب
تحقیق کے سلسلے میں اسی لئے ایک بنیادی حوالے کی کتاب کا درجہ
رکھتی ہے ( ڈاکٹر گیان چند،تحقیق کا فن ،ص،۲:مقتدرہ قومی زبان
پاکستان ۲۰۱۲،ء)۔
واقعہ یہ ہے کہ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے جامع ہے،اس لئے
میں اپنے عنوان کو اسی کتاب کے حوالے سے پیش کروں گا گویا میرا
مضمون’’تحقیق کا فن‘‘ کے بعض ابواب کا خالصہ ہے البتہ بعض
دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کرتے ہوئے اس موضوع کو مختصر
انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرونگا ۔
کھرے کھوٹے اور اصلی ونقلی مواد میں امتیاز کرنا،پھر تحقیقی قواعد
وضوابط کے مطابق اسے استعمال میں النا اور اس سے نتائج اخذ کرنا
۔ایسا تحقیقی کام سندی تحقیق میں کیا جاتا ہے ،جو ہر مقالہ کی آخری
منزل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات
تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز
اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا -چنانچہ حواشی و کتابیات کے
معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے
والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔ معاشرتی علوم اور
ادبیات میں علمی نوعیت کی جدید رسمیات پر مبنی کتابیں اور تحقیقی
مجلے اس وقت عام ہونے لگے تھے جب رائل ایشیا ٹک سوسائٹی نے
خصوصا تاریخ کے موضوعات پر اپنے مطالعات کو جدید اصولوں کے
تحت شائع کرنے کا آغاز کیا اور یورپ کے دیگر ملکوں جیسے جرمنی،
اٹلی ،فرانس اور ہالینڈ کے تحقیقی اور اشاعتی اداروں نے بھی اس جانب
پیش قدمی کی اور اسی زمانے میں خصوصا تحقیق و ترتیب متن کی
بہترین کوششیں سامنے آنے لگیں۔لیکن افسوس کہ آج تک اردو میں تحقیق
کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان کے بارے میں سوچا
گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔ چنانچہ ایک ہی جامعہ میں،
بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں لکھے جانے والے مقاالت باہم
ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ کسی ایک مقالے میں حواشی
کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔
دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور مرتب کرنے کے اصول مختلف
ہوسکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحقیق وتدوین کا طریقہ کار "پنجاب
یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے چیئرمین محترم پروفیسر ڈاکٹر خالق داد
13
حوالہ جات
اسالمی اصو ِل تحقیق پروفیسر ڈاکٹر محمد ()1
باقر خان خاکوانی
اردو میں اصول تحقیق منتخب مقاالت ڈاکٹر ()2
سلطانہ بخش
14