You are on page 1of 14

‫‪1‬‬

‫اصول ِ تحقیق‬
‫پر لکھی جانے والی چندکتابوں‬
‫کا مختصر تعارف‬

‫نگران‬ ‫الباحث‬
‫اسائیمنٹ‬
‫ڈاکٹر‬ ‫عبدالحفیظ‬
‫ریاض احمد االزہری‬

‫‪Deportment of Islamic and Religious Studies‬‬


‫‪Hazara university Mansehra‬‬

‫مقدمہ‬
‫‪2‬‬

‫ی واُسلم علی اَشرف االَنبیآء‬


‫الحمدہلل رب العالمین واُصل ّ‬
‫وال ُمرسلین‪ ،‬وعلی ٰالہ وصحبہ و َمن تبعھم باِحسان ٰ‬
‫الی یوم‬
‫الدین‬
‫امابعد‪ :‬ہللا تعالی کا بہت بڑا فضل واحسان ہے کہ جس نے‬
‫بندہ کو یہ توفیق دی کہ اصول تحقیق پر لکھی جانے والی‬
‫کتابوں میں سے چند کا تعارف پیش کر سکوں ‪ ،‬کم علمی و‬
‫کم ظرفی کو دیکھوں تو شاید میں ایسی ہمت نہ کر پاؤں‬
‫لیکن ہللا کی محض توفیق اور حضرت استاذ کی توجہ اور‬
‫دعاؤں سے الحمد ہلل یہ کام مکمل کرلیا۔ میں اپنے انتہائی‬
‫قابل احترام استاذ پروفیسر ڈاکٹر ریاض االزہری صاحب کا‬
‫مشکور ہوں کہ جنہوں نے مجھے یہ حوصلہ اور ہمت دی‬
‫کہ میں یہ کام کرسکوں۔ ہللا تعالی ہمارے اساتذہ کی عمر‬
‫میں برکت دے ‪ ،‬انکی خدمات کو دنیا اور آخرت میں قبول‬
‫نقش قدم پر چلنے کی تو فیق‬
‫فرمائے۔ اور ہمیں ان کے ِ‬
‫عطا فرمائے ٰامین‬
‫رول نمبر ‪:‬‬ ‫عبدالحفیظ‬
‫‪49119-F-19‬‬
‫‪3‬‬

‫فہرست کتب‬

‫اسالمی اصو ِل تحقیق پروفیسر ڈاکٹر‬ ‫‪1‬۔‬


‫محمد باقر خان خاکوانی‬
‫اردو میں اصول تحقیق منتخب مقاالت‬ ‫‪2‬۔‬
‫ڈاکٹر سلطانہ بخش‬
‫عبد الحمید خان‬ ‫اصول تحقیق‬ ‫‪3‬۔‬
‫عباسی‬
‫ڈاکٹر‬ ‫تحقیق کا فن‬ ‫‪4‬۔‬
‫گیان چند۔‬

‫تحقیق و تدوین کا طریقہ کار‬ ‫‪5‬۔‬


‫پروفیسر ڈاکٹر خالق داد ملک‬
‫‪4‬‬

‫پروفیسر ڈاکٹر‬ ‫‪1‬۔ اسالمی اصو ِل تحقیق‬


‫محمد باقر خان خاکوانی‬
‫تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’‬
‫اسالمی اصول تحقیق‘‘عالمہ اقبال اوپن یونیورسٹی شعبہ عربی وعلوم‬
‫اسالمیہ کے ڈین جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی کی تصنیف‬
‫ہے ۔فاضل مصنف نے اس کی ابواب بندی کو اپنے ذاتی تجربات کی‬
‫روشنی میں ترتیب دیتے ہوئے اس کتاب میں اسالمی تحقیق کے مختلف‬
‫دور حاضر میں برصغیر کے طلبہ کے‬
‫نظریاتی پہلو بیان کرنے کے بعد ِ‬
‫لیے تحقیقی مقالہ تحریر کرنے کے متعدد تحقیقی مراحل کے اہم حصوں‬
‫کے بارے میں مختصر مگر جامع ہدایات پیش کی ہیں ۔اس کتاب میں‬
‫پوری طرح کوشش کی گئی کہ الفاظ کی سادگی کےساتھ ایسا آسان طرز‬
‫تحریر اختیار کیا جائے کہ عام طالب علم بھی آسانی سے اس سے استفادہ‬
‫کرسکے ۔‬

‫تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم‬
‫حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ‬
‫غیب میں ہوتی ہیں‪ ،‬انہیں منصۂ شہود پر التے ہیں تا کہ کسی امر میں‬
‫یقینی علم ہم کو حاصل ہو‪ ،‬اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی‬
‫جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے‬
‫اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی‬
‫لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے‬
‫معنی کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے‬
‫ٰ‬ ‫لغوی‬
‫معنی‬
‫ٰ‬ ‫انگریزی میں استعمال ہونے واال لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک‬
‫‪5‬‬

‫معنی دوبارہ تالش کرنا ہے۔دور‬


‫ٰ‬ ‫توجہ سے تالش کرنے کے ہیں‪ ،‬دوسرے‬
‫حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ‬
‫عالم اسالم کی تمام‬
‫ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ ِ‬
‫یونیورسٹیوں ‪ ،‬علمی اداروں ‪ ،‬مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق‬
‫عالم‬
‫زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام ِ‬
‫اسالم کی یونیورسٹیوں میں عموما ً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد‬
‫اداروں میں خصوصا ً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں‬
‫میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کالسوں میں مقالہ لکھوایا‬
‫جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کالسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق‬
‫نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول‬
‫تحقیق ‪ ،‬تحقیق نگاری‪ ،‬فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی‬
‫اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔‬

‫‪2‬۔ اردو میں اصول تحقیق منتخب مقاالت‬


‫ڈاکٹر سلطانہ بخش‬
‫‪6‬‬

‫زیر تبصرہ کتاب " اردو میں اصول تحقیق‪ ،‬منتخب مقاالت "تحقیق کی‬
‫جانب ایک سنگ میل ہےجسے محترمہ ڈاکٹر سلطانہ بخش نے مختلف‬
‫اہل علم کے مقاالت سے مرتب فرمایا ہے۔یہ کتاب مقالہ نگار حضرات‬
‫کے علمی وتحقیقی تجربوں اور وسیع وگہرے مطالعے کا نچوڑ ہے۔اس‬
‫میں فن تحقیق کے وہ سارے پہلو آ گئے ہیں جو تحقیق کرنے والے ہر‬
‫طالب علم ‪،‬ہر استاذ اور تمام محققین کے لئے نہایت مفید ہیں۔‬

‫تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی اصلیت‬


‫وحقیقت معلوم کرنے کے لئے چھان بین اور تفتیش کرنا۔اصطالحا تحقیق‬
‫کا مطلب ہے کہ کسی منتخب موضوع کے متعلق چھان بین کر کے‬
‫کھرے کھوٹے اور اصلی ونقلی مواد میں امتیاز کرنا‪،‬پھر تحقیقی قواعد‬
‫وضوابط کے مطابق اسے استعمال میں النا اور اس سے نتائج اخذ کرنا‬
‫۔ایسا تحقیقی کام سندی تحقیق میں کیا جاتا ہے ‪،‬جو ہر مقالہ کی آخری‬
‫منزل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات‬
‫تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز‬
‫اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا‪ -‬چنانچہ حواشی و کتابیات کے‬
‫معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے‬
‫والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔لیکن افسوس کہ آج‬
‫تک اردو میں تحقیق کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان‬
‫کے بارے میں سوچا گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔‬
‫چنانچہ ایک ہی جامعہ میں‪ ،‬بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں‬
‫لکھے جانے والے مقاالت باہم ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔‬
‫کسی ایک مقالے میں حواشی کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات‬
‫‪7‬‬

‫کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔ دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور‬
‫مرتب کرنے کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں‬

‫عبد الحمید خان‬ ‫‪3‬۔ اصول تحقیق‬


‫عباسی‬

‫زیر تبصرہ کتاب ’’ اصول تحقیق‘‘ پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید خان عباسی‬
‫کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتا ب میں اصول تحقیق کے عمومی‬
‫مباحث تفصیل سے بیان کرتے ہوئے علوم اسالمیہ کے تمام پہلوؤں مثالُ‬
‫‪8‬‬

‫تفسیر‪ ،‬حدیث ‪ ،‬فقہ‪ ،‬تاریخ ‪ ،‬وسیر ‪ ،‬معاشرتی ‪ ،‬معاشی اور سیاسی علوم‬
‫پر خصوصی طور پر بحث کی ہے۔ اور ان علوم کے حوالے سے‬
‫موضوعات پر تحقیق کرتے ہوئے جن راہنما اصولوں کی پاسداری‬
‫ضروری ہے ان کو مثالوں سے واضح کیا ہے ۔ زبان آسان اورانداز‬
‫واسلوب محققانہ ہے فاضل مصنف عبد الحمید خاں عباسی نے اپنی علمی‬
‫وتحقیقی تجربات ومشاہدات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کتاب کواس‬
‫انداز سے مرتب کیا ہے کہ اس کتاب کی حیثیت فنی سے بڑھ کر عملی‬
‫ہوگئی ہے یہ کتاب علوم شرقیہ اور علوم اسالمیہ کے محققین کے لیے‬
‫بہترین رہنمائی کا ذریعہ ہے ۔ اور اپنی منفرد افادیت کے باعث ا س کتاب‬
‫کو متعدد یونیورسٹیوں کے ایم اے) ایم فل اورپی ایچ ڈی سطح کے تحقیق‬
‫کے پرچہ کے لیے الزمی امدادی مواد کے طور پر منظور کیا گیا ۔یہ‬
‫کتاب اگرچہ پہلے بھی ویب سائٹ موجود ہے لیکن اس جدیدایڈیشن میں‬
‫کچھ ترامیم واضافہ جات کیے گئے اس لیے اسے بھی پبلش کردیا گیا ہے۔‬

‫تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم‬
‫حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ‬
‫غیب میں ہوتی ہیں‪ ،‬انہیں منصۂ شہود پر التے ہیں تا کہ کسی امر میں‬
‫یقینی علم ہم کو حاصل ہو‪ ،‬اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی‬
‫جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے‬
‫اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی‬
‫لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے‬
‫معنی کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے‬
‫ٰ‬ ‫لغوی‬
‫معنی‬
‫ٰ‬ ‫انگریزی میں استعمال ہونے واال لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک‬
‫‪9‬‬

‫معنی دوبارہ تالش کرنا ہے۔دور‬


‫ٰ‬ ‫توجہ سے تالش کرنے کے ہیں‪ ،‬دوسرے‬
‫حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ‬
‫عالم اسالم کی تمام‬
‫ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ ِ‬
‫یونیورسٹیوں ‪ ،‬علمی اداروں ‪ ،‬مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق‬
‫عالم‬
‫زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام ِ‬
‫اسالم کی یونیورسٹیوں میں عموما ً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد‬
‫اداروں میں خصوصا ً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں‬
‫میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کالسوں میں مقالہ لکھوایا‬
‫جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کالسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق‬
‫نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول‬
‫تحقیق ‪ ،‬تحقیق نگاری‪ ،‬فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی‬
‫اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر‬
‫متعدد کتب موجود ہیں ۔‬

‫ڈاکٹر گیان چند‬ ‫‪4‬۔ تحقیق کا فن‬


‫تحقیق اور اصول تحقیق کے موضوع پر عربی اور انگریزی زبان کے‬
‫عالوہ اردو میں بھی کافی لکھا جا چکا ہے ‪،‬اور آئے دن تحقیق کے‬
‫موضوع پر کتابیں منظر عام پر آرہی ہیں ‪،‬لیکن اردو زبان میں چند کتابیں‬
‫اس موضوع پر بہت اہم ہیں جن میں ڈاکٹر گیان چند کی کتاب‬
‫‪249249‬تحقیق کا فن ‪ ،،‬ابواب ومضامین کے اعتبار سے اپنے موضوع‬
‫کو محیط ہے ؛بلکہ اردو زبان میں اس موضوع پر مرجع کی حیثیت‬
‫‪10‬‬

‫رکھتی ہے ‪،‬ڈاکٹر جمیل جالبی اس کتاب کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں‪:‬‬
‫اس کتاب میں نہ صرف ان کی زندگی کے علمی وتحقیقی تجربوں اور‬
‫وسیع گہرے مطالعے کا نچوڑ آگیا ہے ‪،‬بلکہ ترتیب کے ساتھ فن تحقیق‬
‫کے وہ سارے پہلو آگئے ہیں جو تحقیق کرنے والے طالب علم ‪،‬استاذ اور‬
‫سب محققوں کے لئے نہایت مفید ہے ۔میری نظر سے اس موضوع پر‬
‫ابھی تک کوئی ایسی کتاب نہیں گزری جس میں تحقیق کے سارے پہلوؤں‬
‫اور طلبہ کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر کتاب لکھی گئی ہو ‪،‬یہ کتاب‬
‫تحقیق کے سلسلے میں اسی لئے ایک بنیادی حوالے کی کتاب کا درجہ‬
‫رکھتی ہے ( ڈاکٹر گیان چند‪،‬تحقیق کا فن ‪ ،‬ص‪،۲:‬مقتدرہ قومی زبان‬
‫پاکستان ‪۲۰۱۲،‬ء)۔‬
‫واقعہ یہ ہے کہ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے جامع ہے‪،‬اس لئے‬
‫میں اپنے عنوان کو اسی کتاب کے حوالے سے پیش کروں گا گویا میرا‬
‫مضمون’’تحقیق کا فن‘‘ کے بعض ابواب کا خالصہ ہے البتہ بعض‬
‫دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کرتے ہوئے اس موضوع کو مختصر‬
‫انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرونگا ۔‬

‫تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی اصلیت‬


‫وحقیقت معلوم کرنے کے لئے چھان بین اور تفتیش کرنا۔اصطالحا تحقیق‬
‫کا مطلب ہے کہ کسی منتخب موضوع کے متعلق چھان بین کر کے‬
‫کھرے کھوٹے اور اصلی ونقلی مواد میں امتیاز کرنا‪،‬پھر تحقیقی قواعد‬
‫وضوابط کے مطابق اسے استعمال میں النا اور اس سے نتائج اخذ کرنا‬
‫۔ایسا تحقیقی کام سندی تحقیق میں کیا جاتا ہے ‪،‬جو ہر مقالہ کی آخری‬
‫منزل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات‬
‫‪11‬‬

‫تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز‬


‫اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا‪ -‬چنانچہ حواشی و کتابیات کے‬
‫معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے‬
‫والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔۔لیکن افسوس کہ آج‬
‫تک اردو میں تحقیق کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان‬
‫کے بارے میں سوچا گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔‬
‫چنانچہ ایک ہی جامعہ میں‪ ،‬بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں‬
‫لکھے جانے والے مقاالت باہم ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔‬
‫کسی ایک مقالے میں حواشی کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات‬
‫کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔ دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور‬
‫مرتب کرنے کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تحقیق‬
‫کا فن "اسی جانب ایک سنگ میل ہےجو ڈاکٹر گیان چند صاحب کی وہ‬
‫قابل قدر تصنیف ہے جس میں انہوں نے فن تحقیق کو موضوع بحث بنایا‬
‫ہے۔یہ کتاب نہ صرف ان کی زندگی کے علمی وتحقیقی تجربوں اور‬
‫وسیع وگہرے مطالعے کا نچوڑ ہے بلکہ اس میں فن تحقیق کے وہ سارے‬
‫پہلو آ گئے ہیں جو تحقیق کرنے والے ہر طالب علم ‪،‬ہر استاذ اور تمام‬
‫محققین کے لئے نہایت مفید ہیں‬

‫پروفیسر‬ ‫‪5‬۔تحقیق و تدوین کا طریقہ کار‬


‫ڈاکٹر خالق داد ملک‬
‫تحقیق عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی اصلیت‬
‫وحقیقت معلوم کرنے کے لئے چھان بین اور تفتیش کرنا۔اصطالحا تحقیق‬
‫کا مطلب ہے کہ کسی منتخب موضوع کے متعلق چھان بین کر کے‬
‫‪12‬‬

‫کھرے کھوٹے اور اصلی ونقلی مواد میں امتیاز کرنا‪،‬پھر تحقیقی قواعد‬
‫وضوابط کے مطابق اسے استعمال میں النا اور اس سے نتائج اخذ کرنا‬
‫۔ایسا تحقیقی کام سندی تحقیق میں کیا جاتا ہے ‪،‬جو ہر مقالہ کی آخری‬
‫منزل ہوتی ہے۔ترقی یافتہ علمی دنیا میں تحقیقی مقالہ لکھنے یا "رسمیات‬
‫تحقیق" کو سائنٹیفک اور معیاری بنانے کا کام اور اس پر عمل کا آغاز‬
‫اٹھارویں صدی ہی میں شروع ہوچکا تھا‪ -‬چنانچہ حواشی و کتابیات کے‬
‫معیاری اصول اور اشاریہ سازی کا اہتمام مغربی زبانوں میں لکھی جانے‬
‫والی کتابوں میں اسی عرصے میں نظر آنے لگا تھا۔ معاشرتی علوم اور‬
‫ادبیات میں علمی نوعیت کی جدید رسمیات پر مبنی کتابیں اور تحقیقی‬
‫مجلے اس وقت عام ہونے لگے تھے جب رائل ایشیا ٹک سوسائٹی نے‬
‫خصوصا تاریخ کے موضوعات پر اپنے مطالعات کو جدید اصولوں کے‬
‫تحت شائع کرنے کا آغاز کیا اور یورپ کے دیگر ملکوں جیسے جرمنی‪،‬‬
‫اٹلی‪ ،‬فرانس اور ہالینڈ کے تحقیقی اور اشاعتی اداروں نے بھی اس جانب‬
‫پیش قدمی کی اور اسی زمانے میں خصوصا تحقیق و ترتیب متن کی‬
‫بہترین کوششیں سامنے آنے لگیں۔لیکن افسوس کہ آج تک اردو میں تحقیق‬
‫کی رسمیات متفقہ طور پر نہ طے ہو سکیں۔ نہ ان کے بارے میں سوچا‬
‫گیا اور نہ ہی کوئی مناسب پیش رفت ہوسکی۔ چنانچہ ایک ہی جامعہ میں‪،‬‬
‫بلکہ اس جامعہ کے ایک ہی شعبے میں لکھے جانے والے مقاالت باہم‬
‫ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ کسی ایک مقالے میں حواشی‬
‫کسی طرح لکھے جاتے ہیں اور کتابیات کسی طرح مرتب کی جاتی ہے۔‬
‫دوسرے مقالے میں ان کے لکھنے اور مرتب کرنے کے اصول مختلف‬
‫ہوسکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" تحقیق وتدوین کا طریقہ کار "پنجاب‬
‫یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے چیئرمین محترم پروفیسر ڈاکٹر خالق داد‬
‫‪13‬‬

‫ملک صاحب کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے اسی کمی کو دور‬


‫کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ کتاب انہوں نے انسانی ومعاشرتی علوم میں‬
‫بحث وتحقیق سے دلچسپی رکھنے والے اساتذہ کرام کے لئے بالعموم اور‬
‫عربی واسالمی میں کے اساتذہ ومحققین کے لئے بالخصوص بحث‬
‫وتحقیق کے مناہج سے متعلق تیار کی ہے۔اس کتاب کے دو ابواب‬
‫ہیں۔پہلے باب میں مقالہ نگاری کے قواعد ومناہج بیان کئے گئے ہیں جبکہ‬
‫دوسرا باب مخطوطات کی تحقیق وتدوین کے قواعد ومناہج کے متعلق‬
‫ہے۔ ہللا تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے‬
‫اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین‬

‫حوالہ جات‬
‫اسالمی اصو ِل تحقیق پروفیسر ڈاکٹر محمد‬ ‫(‪)1‬‬
‫باقر خان خاکوانی‬
‫اردو میں اصول تحقیق منتخب مقاالت ڈاکٹر‬ ‫(‪)2‬‬
‫سلطانہ بخش‬
‫‪14‬‬

‫عبد الحمید خان‬ ‫اصول تحقیق‬ ‫(‪)3‬‬


‫عباسی‬
‫ڈاکٹر گیان چند۔‬ ‫تحقیق کا فن‬ ‫(‪)4‬‬

‫( ڈاکٹر گیان چند‪،‬تحقیق کا فن ‪ ،‬ص‪،۲:‬مقتدرہ قومی‬ ‫(‪)5‬‬


‫زبان پاکستان ‪۲۰۱۲،‬ء)۔‬

‫تحقیق و تدوین کا طریقہ کار‬ ‫(‪)5‬‬


‫پروفیسر ڈاکٹر خالق داد ملک‬

You might also like