You are on page 1of 1

‫ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور بن معتمر

نے بیان کیا ‘‬
‫ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابوعبدالرحمٰ ن عبدہللا بن حبیب نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ہم بقیع‬
‫غرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے۔ اتنے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور بیٹھ گئے۔ ہم بھی آپ صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی ہللا علیہ وسلم زمین کریدنے‬
‫لگے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ‬
‫دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گی یا بدبخت۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور‬
‫نیک کام کی طرف رجوع ہو گا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آسانی معلوم ہوتی ہے اور‬
‫بدبختوں کو برے کاموں میں آسانی نظر آتی ہے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس آیت کی تالوت کی «فأما من أعطى واتقى»‬
‫اآلیة۔‬

‫‪Sahih bukhari 1362‬‬

You might also like