Professional Documents
Culture Documents
Page 2 of 66
مقدمہ
الر ِح ِيم س ِم اللَّـ ِه َّ
الرحْ َمـ ِٰن َّ ِب ْ
سب تعریفیں اس خدا کیلئے ہیں جس نے بہترین کتاب کو نازل کیا اور اپنی سب
سے افضل بندے محمد مصطفی کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ،خدا کی صلوات
اور سالم ہو ان پر اور انکی پاک آل پر ،اور اس خدا کے بھیجے گئے پیغمبر
نے خدا کا پیغام مکمل پہنچایا ،بنا کسی چیز کو چھوڑے ،اور ہمارے درمیان دو
چیزیں چھوڑیں ،ہللا کی کتاب اور اپنی عترت ،جن سے تمسک ہم پر واجب ہے،
اور جو گمراہی سے نجات دینے والے ہیں۔ ان کی والیت اس نے ہم پر فرض
کی ہے۔
غدیر خم میں نبی اکرم صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم نے اس والیت کا اعالن کیا اور
بحکم الہی تمام مؤمنین کیلئے امام علی ع کو اپنا جانشین مقرر کیا اور فرمایا
"جس جس کا میں موال ہوں ،اس کے علی موال ہیں۔" یہ حدیث تمام مشہور حدیث
کی کتب میں درج ہے ،اور جتنی متواتر یہ حدیث ہے اتنی اور کوئی نہیں ہے،
اہل سنت کتب میں تقریبا 59صحابہ نے حدیث غدیر بیان کی ہے ،شاید ہی کوئی
اور حدیث اس درجہ تواتر تک پہنچی ہے۔
ایک عرصے سے خواہش تھی کہ کتب امامیہ سے حدیث غدیر کی اسانید کو
جمع کرکے پیش کیا جائے ،چونکہ اردو دان طبقے میں اس پر کام نہیں کیا گیا،
تو اس کو عملی جامہ پہنانا چاہا ،نتیجتا ً یہ احادیث کا مجموعہ ہمارے سامنے
ہے ،اس میں تقریبا 53احادیث ہیں جو کہ 66سندوں سے مروی ہیں جو کہ
اسکے فقط شیعہ سندوں سے متواتر ہونے کیلئے ہی کافی و شافی ہونے کی دلیل
ہے۔ ان احادیث کی تحقیق وتخریج کر کے ان کے تراجم کیل ِئے برادر سید علی
اصدق نقوی کو زحمت دی جنہوں نے اپنے کام کو بخوبی نبھایا ۔خداوند کریم
سے دعاء ہے کہ یہ ہمارا یہ ادنی عمل اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ الحمد هلل
الذي جعلنا من المتمسكین بوالیة أمیر المؤمنین علیه وعلى آله الصالة والسالم
Page 3 of 66
انتساب
میرے دادا بزرگوار غالم محمد خان اعوان و اہلیہ رحھم ہللا
و۔ اپنے چچا ،افتخار حسین جعفری اعوان رح
و ۔ اپنے نانا بزرگوار غالم اکبر خان و اہلیہ رحھم ہللا
-فخر عباس زائر اعوان
Page 4 of 66
ع ْن س ِعی ٍد َ س ْھ ِل ب ِْن ِز َیا ٍد أ َ ِبي َ ع ْن َ ي ب ُْن ُم َح َّم ٍد َ ع ِل ُّ س َو َ ع ْن یُونُ َ سى َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِعی َ یم َ ي ب ُْن ِإب َْرا ِه َ ع ِل ُّ 1ـ َ
ع ْن قَ ْو ِل سالم) َ علَ ْی ِه ال َّ ع ْب ِد ہللا ( َ سأ َ ْلتُ أ َ َبا َ یر قَا َل َ ص ٍ ع ْن أ َ ِبي َب ِ ع ِن اب ِْن ُم ْس َكانَ َ س َ ع ْن یُونُ َ سى َ ُم َح َّم ِد ب ِْن ِعی َ
س ِن ب َو ْال َح َ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ ت فِي َ سو َل َوأُو ِلي اال ْم ِر ِم ْن ُك ْم فَقَا َل نَزَ لَ ْ الر ُع َّز َو َج َّل أ َ ِطیعُوا ہللا َوأ َ ِطیعُوا َّ ہللا َ
ب
سالم) فِي ِكتَا ِ علَیْھم ال َّ ع ِلیا ً َوأ َ ْه َل َب ْی ِت ِه ( َ س ِم َ اس َیقُولُونَ فَ َما لَهُ لَ ْم یُ َ سالم) فَقُ ْلتُ لَهُ ِإ َّن ال َّن َ علَیْھم ال َّ سی ِْن ( َ َو ْال ُح َ
س ِم ہللا لَ ُھ ْم صالة ُ َولَ ْم یُ َ علَ ْی ِه ال َّ ت َ علَ ْی ِه َوآ ِله) نَزَ لَ ْ صلَّى ہللاُ َ سو َل ہللا ( َ ع َّز َو َج َّل قَا َل فَقَا َل قُولُوا لَ ُھ ْم إِ َّن َر ُ ہللا َ
الز َكاة ُ َولَ ْم علَ ْی ِه َّ ت َ س َر ذَلِكَ لَ ُھ ْم َونَزَ لَ ْ علَ ْی ِه َوآ ِله) ه َُو الَّذِي فَ َّ صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللا ( َ ثَالثا ً َوال أ َ ْر َبعا ً َحتَّى َكانَ َر ُ
س َر ذَلِكَ لَ ُھ ْم علَ ْی ِه َوآ ِله) ه َُو الَّ ِذي فَ َّ صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللا ( َ س ِم لَ ُھ ْم ِم ْن ُك ِل أ َ ْر َبعِینَ د ِْرهَما ً د ِْر َه ٌم َحتَّى َكانَ َر ُ یُ َ
س َر ذَلِكَ لَ ُھ ْم علَ ْی ِه َوآ ِله) ه َُو الَّذِي فَ َّ صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللا ( َ طوفُوا أ ُ ْسبُوعا ً َحتَّى َكانَ َر ُ َونَزَ َل ْال َح ُّج فَلَ ْم َیقُ ْل لَ ُھ ْم ُ
سو ُل ہللا سی ِْن فَقَا َل َر ُ س ِن َوا ْل ُح َ ع ِلي ٍ َو ْال َح َ ت فِي َ سو َل َوأُو ِلي اال ْم ِر ِم ْن ُك ْم َونَزَ لَ ْ ت أ َ ِطیعُوا ہللا َوأ َ ِطیعُوا َّ
الر ُ َونَزَ لَ ْ
ب ہللا صی ُك ْم ِب ِكتَا ِ علَ ْی ِه َوآ ِله) أُو ِ صلَّى ہللاُ َ ي َم ْوالہُ َوقَا َل ( َ ع ِلي ٍ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالہُ فَعَ ِل ٌّ علَ ْی ِه َوآ ِله) فِي َ صلَّى ہللاُ َ ( َ
طا ِني ذَلِكَ َوقَا َل ال ض فَأ َ ْع َ ي ْال َح ْو َ علَ َّ ُور َد ُه َما َ ع َّز َو َج َّل أ َ ْن ال یُفَ ِرقَ َب ْی َن ُھ َما َحتَّى ی ِ سأ َ ْلتُ ہللا َ َوأ َ ْه ِل َب ْی ِتي فَإِ ِني َ
س َكتَ ضاللَ ٍة فَلَ ْو َ ب َ ب ُهدًى َولَ ْن یُد ِْخلُو ُك ْم فِي َبا ِ تُعَ ِل ُمو ُه ْم فَ ُھ ْم أ َ ْعلَ ُم ِم ْن ُك ْم َوقَا َل إِ َّن ُھ ْم لَ ْن ی ُْخ ِر ُجو ُك ْم ِم ْن َبا ِ
ع َّز َو َج َّل أ َ ْنزَ لَهُ الن َولَ ِك َّن ہللا َ الن َوآ ُل فُ ٍ عاهَا آ ُل فُ ٍ علَ ْی ِه َوآ ِله) فَلَ ْم یُ َب ِی ْن َم ْن أ َ ْه ُل َب ْی ِت ِه ال َّد َ صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللا ( َ َر ُ
ط ِھ َر ُك ْم ت َویُ َ س أ َ ْه َل ْال َب ْی ِ الرجْ َ ع ْن ُك ُم ِ ب َ علَ ْی ِه َوآ ِله) إِ َّنما ی ُِری ُد ہللا ِلیُ ْذ ِه َ صلَّى ہللاُ َ صدِیقا ً ِل َن ِب ِی ِه ( َ فِي ِكتَا ِب ِه تَ ْ
علَ ْی ِه َوآ ِله) ہللا َ صلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ سالم) فَأ َ ْد َخلَ ُھ ْم َر ُ علَیْھم ال َّ اط َمةُ ( َ سی ُْن َوفَ ِ س ُن َو ْال ُح َ ي َو ْال َح َ َط ِھیرا ً فَ َكانَ َ
ع ِل ٌّ ت ْ
سلَ َمةَ أ َ ت أ ُ ُّم َ ُالء أ َ ْه ُل َب ْی ِتي َوثَقَ ِلي فَقَالَ ْ سلَ َمةَ ث ُ َّم قَا َل اللھ َّم ِإ َّن ِل ُك ِل َن ِبي ٍ أ َ ْهالً َوثَقَالً َو َهؤ ِ ت أ ُ ِم َ اء ِفي َب ْی ِ س ِ تَحْ تَ ْال ِك َ
علَ ْی ِه َوآ ِله) َكانَ ہللا َ صلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ ض َر ُ ُالء أ َ ْه ِلي َو ِث ْق ِلي فَلَ َّما قُ ِب َ لَ ْستُ ِم ْن أ َ ْهلِكَ فَقَا َل ِإ َّن ِك ِإلَى َخی ٍْر َولَ ِك َّن َهؤ ِ
اس َوأ َ ْخ ِذ ِہ ِب َی ِد ِہ فَلَ َّما علَ ْی ِه َوآ ِله) َو ِإقَا َم ِت ِه ِلل َّن ِ ہللا َ صلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ اس ِل َك ْث َر ِة َما َبلَّ َغ ِفی ِه َر ُ اس ِبال َّن ِ ي أ َ ْولَى ال َّن ِ ع ِل ٌّ َ
احدا ً ِم ْن ع ِلي ٍ َوال َو ِ َّاس بْنَ َ ْ
ع ِلي ٍ َوال ال َعب َ ي َولَ ْم َی ُك ْن ِل َی ْف َع َل أ َ ْن یُد ِْخ َل ُم َح َّم َد بْنَ َ ع ِل ٌّي لَ ْم َی ُك ْن َی ْست َِطی ُع َ ع ِل ٌّضى َ َم َ
عتِكَ طا َ ع ِتنَا َك َما أ َ َم َر ِب َ طا َ اركَ َوتَ َعالَى أ َ ْنزَ َل فِینَا َك َما أ َ ْنزَ َل فِیكَ فَأ َ َم َر ِب َ سی ُْن ِإ َّن ہللا تَ َب َ س ُن َو ْال ُح َ ُو ْل ِد ِہ ِإذا ً لَقَا َل ْال َح َ
ضى علي ع ْنكَ فَلَ َّما َم َ س َك َما أ َ ْذ َه َبهُ َ الرجْ َ ع َّنا ِ َب َ علَ ْی ِه َوآ ِله) َك َما َبلَّ َغ فِیكَ َوأ َ ْذه َ ہللا َ صلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ َو َبلَّ َغ فِینَا َر ُ
ي لَ ْم َی ْست َِط ْع أ َ ْن یُ ْد ِخ َل ُو ْل َدہُ َولَ ْم َی ُك ْن ِل َی ْف َع َل سالم) أ َ ْولَى ِب َھا ِل ِك َب ِر ِہ فَلَ َّما ت ُ ُوفِ َ علَ ْی ِه ال َّ س ُن ( َ سالم) َكانَ ْال َح َ علَ ْی ِه ال َّ ( َ
ب ہللا فَ َیجْ َعلَ َھا فِي ُو ْل ِد ِہ ِإذا ً لَقَا َل ض فِي ِكتا ِ ض ُھ ْم أ َ ْولى ِب َب ْع ٍ حام َب ْع ُ االر ِ ع َّز َو َج َّل َیقُو ُل َوأُولُوا ْ ذَلِكَ َوہللا َ
علَ ْی ِه َوآ ِله) َك َما َبلَّ َغ ہللا َ صلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ ي َر ُ ع ِة أ َ ِبیكَ َو َبلَّ َغ فِ َّ عتِكَ َو َ
طا َ طا َ ع ِتي َك َما أ َ َم َر ِب َ طا َ سی ُْن أ َ َم َر ہللا ِب َ ْال ُح َ
سالم) علَ ْی ِه ال َّ سی ِْن ( َ ت ِإلَى ْال ُح َ ار ْ ص َ ع ْن أ َ ِبیكَ فَلَ َّما َ ع ْنكَ َو َ َب َ س َك َما أ َ ْذه َ الرجْ َ ع ِني ِ َب ہللا َ فِیكَ َوفِي أ َ ِبیكَ َوأ َ ْذه َ
علَى أ َ ِبی ِه لَ ْو أ َ َرا َدا أ َ ْن علَى أ َ ِخی ِه َو َ علَ ْی ِه َك َما َكانَ ه َُو َی َّد ِعي َ ي َ لَ ْم َی ُك ْن أ َ َح ٌد ِم ْن أ َ ْه ِل َب ْی ِت ِه َی ْست َِطی ُع أ َ ْن َی َّد ِع َ
سالم) فَ َج َرى تَأ ْ ِوی ُل َه ِذ ِہ علَ ْی ِه ال َّ سی ِْن ( َ ت ِإلَى ْال ُح َ ض ْ ت ِحینَ أ َ ْف َ ار ْ ص َ ع ْنهُ َولَ ْم َی ُكونَا ِل َی ْف َعال ث ُ َّم َ ص ِرفَا اال ْم َر َ َی ْ
سی ِْن ث ُ َّم سی ِْن ِل َع ِلي ِ ب ِْن ْال ُح َ ت ِم ْن َب ْع ِد ْال ُح َ ار ْ ص َ ب ہللا ث ُ َّم َ ض فِي ِكتا ِ ض ُھ ْم أ َ ْولى ِب َب ْع ٍ حام َب ْع ُ االر ِ اال َی ِة َوأُولُوا ْ
ش ُّك ش ُّك َوہللا ال َن ُ س ه َُو ال َّ الرجْ ُ سالم) َوقَا َل ِ علَیْھما ال َّ سی ِْن ِإلَى ُم َح َّم ِد بن علي ( َ ع ِلي ِ ب ِْن ْال ُح َ ت ِم ْن َب ْع ِد َ ار ْ ص َ َ
فِي َر ِبنَا أ َ َبداً.
میں نہیں داخل کریں گے۔ تو اگر رسول ہللا ﷺ خاموش رہتے تو واضح
نہ ہوتا کہ انکے اہل بیت کون ہیں۔ اور آل فالں اور آل فالں دعوی کرتے
اسکا۔ لیکن ہللا نے اپنی کتاب میں اپنے نبی کیلئے تصدیق نازل کی ہے:
ط ِھ َر ُك ْم ت َ ْ
ط ِھیراً" ،ہللا تو س أ َ ْه َل ْالبَ ْی ِ
ت َویُ َ الر ْج َ ع ْن ُك ُم ِ
ب َ ِإنَّما یُ ِری ُد ہللا ِلیُ ْذ ِه َ
صرف چاہتا ہے کہ آپ سے ناپاکی دور رکھے اے اہل بیت اور آپکو
خوب پاک کردے۔" تو وہ علی ہیں اور حسن اور حسین اور فاطمہ علیہم
السالم ہیں۔ رسول ہللا ﷺ نے انکو کساء میں داخل کیا ام سلمہ رض کے
گھر میں ،پھر فرمایا :اے ہللا ،ہر نبی کے اہل اور ثقل ہیں ،اور یہ میرے
اہل بیت اور میرے ثقل ہیں۔ تو ام سلمہ رض نے فرمایا :کیا میں آپکے
اہل میں سے نہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :بیشک آپ خیر پر ہیں لیکن یہ
میرے اہل بیت اور میری گرانقدر چیز ہیں۔ پس جب رسول ہللا ص دنیا
سے پردہ فرما گئے تو علی ع لوگوں پر سب سے زیادہ حقدار تھے
اسکے سبب جو کثرت سے رسول ہللا ص نے انکے متعلق پہچایا تھا اور
لوگوں کیلئے انکو قائم کیا تھا اور انکا ہاتھ پکڑا تھا۔ پس جب امام علی ع
وفات پا گئے تو وہ یہ نہ کر سکے کہ محمد بن علی اور عباس بن علی
کو اس میں داخل کریں یا اپنی أوالد میں سے کسی کو بھی کہ حسن ع
اور حسین ع کہتے :ہللا تبارک و تعالی نے ہمارے بارے میں وہی نازل
کیا ہے جو آپکے بارے میں نازل کیا ہے ،تو اس نے ہماری اطاعت کا
حکم دیا ہے جیسے اس نے آپکی اطاعت کا دیا تھا اور رسول ہللا ص نے
ہمارے بارے میں وہی بات پہنچائی ہے جو آپکے بارے میں پہنچائی تھی
اور ہم سے بھی ناپاکی دور رکھی ہے جیسے اس نے آپ سے دور
رکھی ،تو جب امام علی ع وفات پا گئے تو امام حسن ع اولویت رکھتے
تھے کیونکہ وہ بڑے تھے۔ تو جب وہ وفات پا گئے تو اپنی أوالد کو اس
میں داخل نہ کر سکے اور یہ نہ کر سکے کیونکہ ہللا عز و جل کا فرمان
ب اللَّـ ِه" ،اور رشتہ داری ض فِي ِكتَا ِ ہےَ :وأُولُو ْاْل َ ْر َح ِام َب ْع ُ
ض ُھ ْم أ َ ْولَى ِب َب ْع ٍ
والے ہللا کی کتاب میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔" تو اگر وہ
اسکو اپنی اوالد میں قرار دیتے تو امام حسین ع فرماتے :ہللا نے میری
Page 7 of 66
اطاعت کا حکم دیا ہے جیسے اس نے آپکی اطاعت کا اور آپکے والد کی
اطاعت کا حکم دیا تھا ،اور رسول ہللا ص نے میرے بارے میں وہی
پہنچایا ہے جو اس نے آپکے اور آپکے والد کے بارے میں پہنچایا تھا،
اور ہللا نے مجھ سے ناپاکی ویسے ہی دور رکھی ہے جیسے اس نے آپ
اور آپکے والد سے رکھی ہے۔ پس جب والیت امام حسین ع تک پہنچی
تو تو انکے گھرانے میں سے کوئی نہیں تھا جو انکے خالف دعوی کرتا
جیسا کہ وہ اپنے بھائی اور والد پر کر سکتے تھے ،اگر وہ دونوں (امام
علی ع اور امام حسن ع) یہ چاہتے کہ ان سے یہ معاملہ دور رکھیں،
اگرچہ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ پھر یہ والیت امام حسین ع تک پہنچی تو
ض فِي اس آیت کی تاویل جاری ہوئیَ :وأُولُو ْاْل َ ْر َح ِام بَ ْع ُ
ض ُھ ْم أ َ ْولَى بِبَ ْع ٍ
ب اللَّـ ِه" ،اور رشتہ داری والے ہللا کی کتاب میں ایک دوسرے کے ِكتَا ِ
زیادہ حقدار ہیں۔" پھر امام حسین ع کے بعد یہ امام علی بن حسین ع کو
پہنچی ،پھر امام علی بن حسین ع کے بعد یہ محمد بن علی ع تک پہنچی۔
اور انہوں نے فرمایا :رجس سے مراد شک ہے ،خدا کی قسم ہم نے
کبھی بھی اپنے رب میں شک نہیں کیا۔
محمد بن یحیی نے احمد بن محمد بن عیسی سے جس نے محمد بن خالد
اور حسین بن سعید سے جس نے نضر بن سوید سے جس نے یحیی بن
عمران حلبی سے جس نے ایوب بن حر اور عمران بن علی حلبی سے
جس نے أبو بصیر سے جس نے امام صادق ع سے یہی حدیث روایت
1
کی ہے۔
:1 :1الکافی ۔ جلد ،1کتاب الحجۃ ،باب (ما نص ہللا عز وجل ورسوله على اْلئمة علیھم السالم واحدا فواحدا)،۔ حدیث ،1صفحہ 286
: 2شرح أصول الكافي للمولی محمد صالح المازندرانی رح ،جلد ، 6صفحہ 109
: 3التفسیر الصافی للشیخ الفیض الکاشانی رح ،جلد ،1صفحہ 463 ،462
: 4التفسیر نور الثقلین للشیخ عبد علي بن جمعة العروسي الحویزي ،جلد ، 1رقم ، 343صفحہ 503 ،502
: 5غایة المرام للسید ہاشم البحرانی رح ،جلد ،3باب التاسع والخمسون ،حدیث ،3صفحہ ، 109و جلد ، 3المقصد الثاني في وصف اإلمام بالنص
وفضائله ،باب الثاني ،حدیث ، 2صفحہ 194 ، 193
: 6جامع أحادیث الشیعة للشیخ اسماعیل المعزي المالیري رح ،حدیث ، 287صفحہ 186
: 7تفسیر كنز الدقائق للمفسرالمیرزا محمد المشھدي ،جلد ، 2سورة النساء ،آیت 57۔ ، 65صفحہ 498 ، 497
: 8دراسات في الحدیث والمحدثین ،هاشم معروف الحسني ،صفحہ 311
: 9رسالة مختصرة في النصوص الصحیحة على إمامة اْلئمة االثني عشر علیھم السالم ،للشیخ المیرزا الجواد التبریز ،صفحہ 4
: 10اإلمام الحسین ع في أحادیث الفریقین من قبل الوالدة إلى بعد الشھادة للسید علي الموحد اْلبطحي اْلصفھاني رح ،جلد ،2صفحہ 436 ، 435
: 11مراة العقول فی شرح آل رسول ع للشیخ باقر مجلسی رح ،جلد ، 3صفحہ 213
Page 8 of 66
سی ِْن َج ِمیعا ً سى َو ُم َح َّم ُد ب ُْن َیحْ َیى َو ُم َح َّم ُد ب ُْن ْال ُح َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِعی َ س ْھ ٍل َ ع ْن َ غی ُْرہُ َ سی ِْن َو َ : 2مح َّم ُد ب ُْن ْال ُح َ
ع ْن أ َ ِبي ع ْب ِد ْال َح ِمی ِد ب ِْن أ َ ِبي ال َّد ْیلَ ِم َ
ع ْن َ
ع ْم ٍرو َ ع ْب ِد ْال َك ِر ِیم ب ِْن َ ع ْن إِ ْس َما ِعی َل ب ِْن َجا ِب ٍر َو َ َان َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِسن ٍ َ
ورة ُ
س َ ت َه ِذ ِہ ال ُّ ص ِی ِه َحتَّى نَزَ لَ ْ ض ِل َو ِ شیْئا ً فِي فَ ْ سالم) قَا َل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َوال َیزَ ا ُل ی ُْخ ِر ُج لَ ُھ ْم َ علَ ْی ِه ال َّ ع ْب ِد ہللا ( َ َ
غبْ ار َ صبْ َوإِلى َر ِبكَ فَ ْ سهُ فَقَا َل ہللا َج َّل ِذ ْك ُرہُ فَإِذا فَ َر ْغتَ فَا ْن َ ت إِلَ ْی ِه َن ْف ُعلَ ْی ِھ ْم ِحینَ أ ُ ْع ِل َم ِب َم ْو ِت ِه َونُ ِع َی ْ فَاحْ تَ َّج َ
علَ ْی ِه َوآ ِله) َم ْن ُك ْنتُ صلَّى ہللاُ َ عال ِن َیةً فَقَا َل ( َضلَهُ َ صیَّكَ فَأ َ ْع ِل ْم ُھ ْم فَ ْ علَ َمكَ َوأ َ ْع ِل ْن َو ِ صبْ َ َیقُو ُل إِذَا فَ َر ْغتَ فَا ْن َ
سولَهُ ت ث ُ َّم قَا َل ال ْب َعثَ َّن َر ُجالً ی ُِحبُّ ہللا َو َر ُ الث َم َّرا ٍ عا َداہُ ثَ َ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالہُ اللھ َّم َوا ِل َم ْن َواالہُ َو َ َم ْوالہُ فَ َع ِل ٌّ
ي
ع ِل ٌّ علَ ْی ِه َوآ ِله) َ صلَّى ُ
ہللا َ ص َحا َبهُ َو ُی َج ِبنُو َنهُ َوقَا َل ( َ ض ِب َم ْن َر َج َع ُی َج ِب ُن أ َ ْ ْس ِبفَ َّر ٍار ُی َع ِر ُ سولُهُ لَی َ َوی ُِح ُّبهُ ہللا َو َر ُ
ق َب ْعدِي َوقَا َل علَى ْال َح ِ ْف َ سی ِ ب ال َّن َ
اس ِبال َّ ع ُمو ُد الدِی ِن َوقَا َل َهذَا ه َُو الَّذِي َیض ِْر ُ ي َ ع ِل ٌّ س ِی ُد ْال ُمؤْ ِمنِینَ َوقَا َل َ َ
ع ِلي ٍ أ َ ْی َن َما َما َل ۔ ْال َح ُّق َم َع َ
امام صادق ع نے فرمایا :۔۔۔ اور وہ(رسالتمآب صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم (
اپنے وصی کی فضیلت انکو بتاتے رہے یہاں تک کہ یہ سورہ نازل
ہوئی ،تو انہوں نے ان پر استدالل کیا جب ان کو اپنی موت کا پتا چال اور
انکی وفات کا وقت ہوا ،تو ہللا جل ذکرہ نے کہا :فإذا فرغت فانصب وإلى
ربك فارغب" ،جب آپ فارغ ہوں تو نصب کریں ،اور اپنے رب کی
طرف راغب ہوئیں۔" خدا کہتا ہے :جب فارغ ہوں تو اپنا پرچم نصب
کریں اور اپنے وصی کا اعالن کریں اور لوگوں کو عالنیہ طور پر انکی
فضیلت بتائیں۔ تو نبی ص نے فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع
موال ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے اور اس سے
دشمنی کر جو ان سے دشمنی کرے ،یہ انہوں نے تین مرتبہ فرمایا ،پھر
فرمایا :میں ایسے بندے کو بھیجوں گا جو ہللا اور اسکے رسول سے
محبت کرتا ہے اور جس سے ہللا اور اسکا رسول محبت کرتے ہیں ،جو
فرار ہونے واال نہیں ہے جو واپس آنے والوں کو مالمت کرے اور اپنے
ساتھیوں کو بزدل کہے اور وہ اسکو بزدل کہیں۔ اور نبی ص نے فرمایا:
علی مؤمنین کے سردار ہیں ،اور فرمایا :علی ع دین کا ستون ہیں ،اور
فرمایا :یہ ہیں جو لوگوں کو میرے بعد حق کی خاطر تلوار سے ماریں
گے۔ اور فرمایا :حق علی ع کے ساتھ ہے جہاں بھی وہ رخ کریں گے۔
: 12القرآن والعقیدة أو آیات العقائد للسید مسلم نجل حمود الحسیني الحلي النجفي ،باب کالم الشیخ جعفر کشف الغطاء ،في كتابه الشھیر المسمى ،
صفحہ 89 ، 88
Page 9 of 66
سالم) فَقَا َل یا أ َ ُّی َھا علَ ْی ِه ال َّ علَ ْی ِه َوآ ِله) ِم ْن َح َّج ِة ْال َو َداعِ نَزَ َل َ
علَ ْی ِه َجب َْر ِئی ُل ( َ ہللا َصلَّى ُ سو ُل ہللا ( َ فَلَ َّما َر َج َع َر ُ
اس ِإ َّن ہللا ال َی ْھدِي ص ُمكَ ِمنَ ال َّن ِ سو ُل َب ِل ْغ ما أ ُ ْن ِز َل ِإلَیْكَ ِم ْن َر ِبكَ َو ِإ ْن لَ ْم تَ ْف َع ْل فَما َبلَّ ْغتَ ِرسالَتَهُ َوہللا َی ْع ِ الر ُ
َّ
علَ ْی ِه َوآ ِله) َیا أ َ ُّی َھا ال َّن ُ
اس صلَّى ُ
ہللا َ ت فَقُ َّم ش َْو ُك ُھ َّن ث ُ َّم قَا َل ( َ
س ُم َرا ٍاس فَاجْ تَ َمعُوا َوأ َ َم َر ِب َْالقَ ْو َم ْالكا ِف ِرینَ فَنَا َدى ال َّن َ
ي َم ْوالہُ اللھ َّم َوا ِل َم ْن َواالہُ سولُهُ فَقَا َل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالہُ فَ َع ِل ٌّ َم ْن َو ِل ُّی ُك ْم َوأ َ ْولَى ِب ُك ْم ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ُك ْم فَقَالُوا ہللا َو َر ُ
علَى ب ْالقَ ْو ِم َوقَالُوا َما أ َ ْنزَ َل ہللا َج َّل ِذ ْك ُرہُ َهذَا َ ق فِي قُلُو ِ س َكةُ ِ
النفَا ِ ت َح َت فَ َوقَ َع ْ عا َداہُ ثَ َ
الث َم َّرا ٍ عا ِد َم ْن َ َو َ
ع ِم ِه.ضب ِْع اب ِْن َ ط َو َما ی ُِری ُد ِإال أ َ ْن َی ْرفَ َع ِب َ ُم َح َّم ٍد قَ ُّ
ذکرہ نے محمد ص پر نازل نہیں کیا ،یہ تو بس اپنے چچا کے بیٹے (امام
2
علی ع) کو بلند مقام دینا چاہتے ہیں۔
الرحْ َم ِن ب ِْن ع ْب ِد َّ ع ْن َ ع ِلي ِ ب ِْن َحسَّانَ َ ع ْن َ ع ْب ِد ہللا َ ع ِلي ِ ب ِْن َ ور َمةَ َو َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أ ُ َع ْن ُم َعلَّى ب ِْن ُم َح َّم ٍد َ سیْنُ بْنُ ُم َح َّم ٍد َ ْ :3ال ُح َ
ازدادُوا ُك ْفرا ً لَ ْن ع َّز َو َج َّل ِإ َّن الَّذِینَ آ َمنُوا ث ُ َّم َكف َُروا ث ُ َّم آ َمنُوا ث ُ َّم َكف َُروا ث ُ َّم ْ علَ ْی ِه السَّالم) فِي قَ ْو ِل ہللا َ ع ْب ِد ہللا ( َع ْن أَ ِبي َ یر َ َكثِ ٍ
تض ْ ع ِر َ ْث ُ االم ِر َو َكف َُروا َحی ُ علَ ْی ِه َوآ ِله) فِي أَ َّو ِل ْ صلَّى ہللاُ َ الن آ َمنُوا بِالنَّبِي ِ ( َ الن َوفُ ٍ الن َوفُ ٍت فِي فُ ٍ ت ُ ْقبَ َل ت َْوبَت ُ ُھ ْم قَا َل نَزَ لَ ْ
یر ْال ُمؤْ ِمنِینَ ( َ
علَ ْی ِه الم ِ ي َم ْوالہُ ث ُ َّم آ َمنُوا بِ ْالبَ ْی َع ِة ِ علَ ْی ِه َوآ ِله) َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالہُ فَ َھ َذا َ
ع ِل ٌّ صلَّى ہللاُ َ ي( َ علَ ْی ِھ ُم ْال َوالیَةُ ِحینَ قَا َل النَّبِ ُّ َ
از َدادُوا ُك ْفرا ً ِبأ َ ْخ ِذ ِه ْم َم ْن َبا َی َعهُ ِب ْال َب ْی َع ِةعلَ ْی ِه َوآ ِله) فَلَ ْم َی ِق ُّروا ِب ْال َب ْی َع ِة ث ُ َّم ْ
صلَّى ہللاُ َ سو ُل ہللا ( َ ضى َر ُ ْث َم َ السَّالم) ث ُ َّم َكف َُروا َحی ُ
ش ْي ٌءان َ ُالء لَ ْم یَبْقَ فِی ِھ ْم ِمنَ االی َم ِ ..لَ ُھ ْم فَ َھؤ ِ
:1 : 3الکافی ۔ جلد ،1کتاب الحجۃ ،باب (فیه نكت ونتف من التنزیل في الوالیة) حدیث ،42صفحہ 420
: 2شرح أصول الكافي للمولی محمد صالح المازندرانی رح ،جلد ، 7صفحہ 75
: 3بحار اْلنوار للسید باقر مجلسی رح ،جلد ، 23حدیث ، 57صفحہ 375
: 4التفسیر نور الثقلین للشیخ عبد علي بن جمعة العروسي الحویزي ،جلد ، ، 5رقم ، 620صفحہ 561
Page 11 of 66
عبد الرحمن بن سالم کہتے ہیں :میں نے امام صادق ع سے عرض کیا:
کیا مسلمانوں کی کوئی جمعہ ،اضحری اور فطر کے عالوہ بھی ہے؟
امام ع نے فرمایا :ہاں ،ان سے زیادہ حرمت والی۔ تو میں نے عرض کیا:
وہ کونسی عید ہے ،میں آپ پر قربان جاؤں؟ امام ع نے فرمایا :وہ دن
جس میں رسول ہللا ص نے امیر المؤمنین ع کو (والیت پر) نصب کیا تھا
اور فرمایا تھا :جس کا میں موال ہوں تو اس کے علی ع موال ہیں۔ تو میں
نے عرض کیا :وہ کونسا دن ہے؟ امام ع نے فرمایا :تم دن کا کیا کرو
گے ،سنت تو گردش کرتی ہے ،لیکن وہ اٹھارہ ذی الحجہ ہے۔ تو میں نے
عرض کیا :ہمیں اس دن کیا کرنا چاہیئے؟ فرمایا :ہللا عز و جل کا ذکر
کرو اس میں روزے اور عبادت سے اور محمد اور آل محمد ص کا ذکر
کرو کیوکہ رسول ہللا ص نے امیر المؤمنین ع کو وصیت کی تھی کہ وہ
اس دن کو عید بنائیں اور یہی انبیاء کیا کرتے تھے ،وہ اپنے اوصیاء کو
4
اس کی وصیت کرتے تھے تو وہ اس کو عید بناتے تھے۔
:5مستدرك سفینة البحار للشیخ علي النمازي الشاهرودي رح ،جلد ، 1صفحہ 217
:1 : 4الکافی (فروع)۔ جلد ،4کتاب الصوم ،باب (صیام الترغیب) حدیث ،3صفحہ 149
: 2اإلقبال باْلعمال ،جلد ، 2ذکر دعاء بعد صالة العید ،فصل ، 7صفحہ 263
: 3بحار اْلنوار للسید باقر مجلسی رح ،جلد ، 37حدیث ، 54صفحہ 172
: 4وسائل الشیعة للشیخ محمد بن الحسن الحر العاملي رح ،جلد ، 7باب استحباب صوم یوم الغدیر ،حدیث ، 1صفحہ 323
: 5الحدائق الناضرة للشیخ یوسف البحراني رح ،جلد ، 13صفحہ 362
: 6ذخیرة المعاد للمحقق سبزواری رح ،جلد ، 1باب صول دحو االرض ،صفحہ 519
: 7موسوعة أحادیث أهل البیت ع للشیخ هادي النجفي رح ،جلد ،6حدیث ، 7218صفحہ ، 192و جلد ، 7حدیث ،9159صفحہ ، 392و جلد ، 8
حدیث ،9312صفحہ 36
Page 12 of 66
حسان جمال کہتے ہیں :میں امام صادق ع کو (اونٹ پر) مدینہ سے مکہ
لیکر گیا ،تو جب ہم مسجد غدیر پر پہنچے تو انہوں نے مسجد کی بائیں
جانب دیکھا اور فرمایا :یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول ہللا ص آئے تھے جب
انہوں نے فرمایا تھا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،پھر
انہوں نے دوسری جانب دیکھا اور فرمایا :یہ وہ جگہ ہے جہاں ابو فالں
اور فالں اور ابو حذیفہ کے غالم سالم اور ابو عبیدہ جراح کے خیمے
تھے ،جب انہوں نے دیکھا کہ دونوں (نبی ص اور امام علی ع) نے اپنے
ہاتھوں کو بلند کیا ہے تو انہوں نے ایک دوسرے سے کہا :ان دونوں کی
آنکھوں کو دیکھو جو ایسے گردش کر رہی ہیں جیسے دیوانے کی کرتی
ہیں۔ تو جبرئیل ع اس آیت سے نازل ہوئے وإن یكاد الذین كفروا لیزلقونك
بأبصارهم لما سمعوا الذكر ویقولون إنه لمجنون وما هو إال ذكر للعالمین" ،اور کفر
کرنے والے تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم
اکھاڑ دیں گے ،اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے ،اور یہ تو بس جہانوں
5
کیلئے ایک یاد دہانی ہے۔"
:1 :5الکافی (فروع)۔ جلد ،4کتاب الحج ،ابواب الزیارات ،باب (مسجد غدیر خم) حدیث ،2صفحہ 566
2:من ال یحضر الفقیہ ،جلد ،2حدیث ،3144صفحہ ،559جلد ،1حدیث ،686صفحہ 229
3:تہذیب االحکام ،جلد ،3باب ،25حدیث ،66صفحہ 263
4:مناقب آل ابی طالب للشیخ ابن شہر آشوب رح ،جلد ،2صفحہ 238
:5منتھی المطلب للعالمہ الحلی رح ،جلد ،1صفحہ 387۔۔ جلد ،2صفحہ 889جلد 1میں صحیح کہہ کے نقل کیا
: 6ذكرى الشیعة في أحكام الشریعة للشہید االول رح ،جلد ،3صفحہ 118
:7التفسیر الصافی ،للشیخ فیض الکاشانی رح ،جلد ،5سورہ قلم آیت 52صفحہ 216
:8منتقی الجمان للشیخ حسن صاحب المعالم ،جلد ،2باب المساجد ،صفحہ 164
:9غایة المرام للسید ہاشم البحرانی رح ،جلد ،1فصل فی النص علی ع ،باب السابع ،حدیث ،16صفحہ 313
Page 13 of 66
ع ْن أ َ ِبي سی ِْن ب ِْن ال َّنض ِْر ْال ِف ْھ ِري ِ َ ع ِن ْال ُح َ ع َكا َیةَ التَّ ِم ِ
یمي ِ َ ع ِلي ِ ب ِْن ُ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َ ع ِلي ِ ب ِْن َم ْع َم ٍر َ ُ :6م َح َّم ُد ب ُْن َ
سالم) فَقُ ْلتُ علَ ْی ِه ال َّ علَى أ َ ِبي َج ْعفَ ٍر ( َ ع ْن َجا ِب ِر ب ِْن َی ِزی َد قَا َل َدخ َْلتُ َ ع ْم ِرو ب ِْن ِش ْم ٍر َ ع ْن َ اْلوزَ ا ِعي ِ َ ع ْم ٍرو ْ َ
علَ ْی ِه َوآ ِله) فَخ ََر َج صلَّى ہللاُ َ ہللا ( َسو ِل ِ ت نَحْ ُن َم َوا ِلي َر ُ طا ِئفَةٌ فَقَالَ ْ
ت َ سالم) ِحینَ تَ َكلَّ َم ْ علَ ْی ِه ال َّ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقَ ْولُهُ ( َ
َ
عالہُ ص ِل َح لَهُ ِش ْبهُ ْال ِم ْن َب ِر ث ُ َّم َ ِیر ُخ ٍم فَأ َ َم َر فَأ ُ ْ ار إِلَى َ
غد ِ ص َ علَ ْی ِه َوآ ِله) إِلَى َح َّج ِة ْال َو َداعِ ث ُ َّم َ صلَّى ہللاُ َ ہللا ( َ سو ُل ِ َر ُ
ي َم ْوالہُ الل ُھ َّم َوا ِل َم ْن ص ْوتَهُ قَا ِئال فِي َمحْ ِف ِل ِه َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالہُ فَعَ ِل ٌّ ط ْی ِه َرافِعا ً َ اض إِ ْب َي َب َی ُ ضدِي َحتَّى ُر ِئ َ َوأ َ َخذَ ِبعَ ُ
ع َّز َو َج َّل فِي ذَلِكَ ہللا َوأ َ ْنزَ َل ہللاُ َع َد َاوة ُ ِ ع َد َاو ِتي َ علَى َ علَى َوال َی ِتي َوال َیةُ ِ
ہللا َو َ عا َداہُ فَ َكان ْ
َت َ عا ِد َم ْن َ َواالہُ َو َ
ِینَت َوال َی ِتي َك َما َل الد ِ ْالم دِینا ً فَ َكان ْ ضیتُ لَ ُك ُم اإلس َ علَ ْی ُك ْم ِن ْع َم ِتي َو َر ِ ْال َی ْو ِم ْال َی ْو َم أ َ ْك َم ْلتُ لَ ُك ْم دِی َن ُك ْم َوأ َ ْت َم ْمتُ َ
ب َج َّل ِذ ْك ُرہُ ۔۔۔۔۔ الر ِ ضا َّ َو ِر َ
جابر بن یزید کہتے ہیں :میں امام باقر ع کے پاس داخل ہوا اور ان سے
فرمایا :۔۔۔ اور نبی ص کا فرمان جب ایک گروہ نے باتیں کی اور کہا :ہم
رسول ہللا ص کے موالی ہیں۔ تو رسول ہللا ص حجۃ الوداع کو نکلے اور
غدیر خم پہنچے تو ان کیلئے منبر جیسا کچھ تیار کیا گیا ،پھر وہ اس پر
بلند ہوئے اور میرا (امام علی ع کا) ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ ان کے بغلوں
کی سفیدی نظر آنے لگی ،انہوں نے بلند آواز میں اس میں محفل میں کہا:
جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو
ان کو دوست رکھے اور اس سے دشمنی کر جو ان سے دشمنی کرے۔ تو
میری (علی ع کی) والیت پر ہللا کی والیت ہت اور میری عداوت پر ہللا
کی عداوت ہے۔ اور ہللا عز و جل نے اس پر نازل کیا :الیوم أكملت لكم دینكم
وأتممت علیكم نعمتي ورضیت لكم االسالم دینا" ،آج میں نے تمہارے لیئے تمہارا
دین مکمل کردیا ہے اور تمہارے لیئے بطور دین اسالم کو پسند کیا ہے۔"
6
تو میری والیت دین کا کامل ہونا اور رب جل ذکرہ کی رضامندی ہے۔
أبو إسحاق کہتے ہیں :میں نے امام علی بن حسین ع سے پوچھا :نبی
صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا کیا معنی ہے جسک ا میں موال
ہوں اس کے علی ع موال ہیں؟ امام ع نے فرمایا :انہوں نے لوگوں کو
7
بتایا کہ یہ ان کے بعد امام ہیں۔
ي قَا َلس ِن اَلثَّقَ ِف ُّسى ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ا َ ْل َح َ س ِن ُمو َ ي قَا َل َح َّدثَ ِني أَبُو ا َ ْل َح َ ظ ا َ ْل ِجعَا ِب ُّ
ع َم َر ا َ ْل َحافِ ُ
َ :8ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
ان ب ِْن تَ ْغ ِل َ
ب ع ْن أ َ َب ِ ب َ شعَ ْی ٍوب ب ِْن ُ ع ْن َی ْعقُ َ سا ِب ِري ِ َ ان ب ُْن َیحْ َیى َبیَّاعُ اَل َّ ص ْف َو ُ س ُن ب ُْن ُم َح َّم ٍد قَا َل َح َّدثَنَا َ َح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ
يعلَ ْی ِه َو آ ِل ِه َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ع ْن قَ ْو ِل اَل َّن ِبي ِ َ سالَ ُم َ علَ ْی ِه ال َّ
ع ِلي ٍ َ سأ َ ْلتُ أ َ َبا َج ْعفَ ٍر ُم َح َّم َد بْنَ َ قَالََ :
علَّ َم ُھ ْم أ َ َّنهُ َیقُو ُم فِی ِھ ْم َمقَا َمهُ
ع ْن ِم ْث ِل َهذَا َ س ِعی ٍد تَ ْسأ َ ُل َ
َم ْوالَہُ فَقَا َل َیا أ َ َبا َ
ابان بن تغلب کہتے ہیں میں نے امام باقر ع سے نبی ص کے فرمان کا
پوچھا جسکا میں موال اسکے علی ع موال ہیں۔ انہوں نے فرمایا :اے أبا
سعید ،تم بھی ایسی بات پوچھتے ہو؟ انہوں نے بتایا تھا کہ یہ انکے بعد
8
انکے قائم مقام ہونگے۔
سلَ َمةَ
ع ْن َج ْعفَ ِر ب ِْن َ یم َ ي ب ُْن ِإب َْرا ِه َ ع ِل ُّ ّللَا قَا َل َح َّدثَنَا َ
یم َر ِح َمهُ َ َّ ُ ) :9لالمالی( َح َّدثَنَا ا َ ْل ُح َ
سی ُْن ب ُْن ِإب َْرا ِه َ
س ِئ َل ي ب ُْن هَا ِش ِم ب ِْن ا َ ْل َب ِری ِد َ
ع ْن أ َ ِبی ِه قَالَُ : ع ِل ُّیم ب ِْن ُم َح َّم ٍد قَا َل َح َّدثَنَا ا َ ْلقَتَّا ُد قَا َل َح َّدثَنَا َع ْن ِإب َْرا ِه َ ا َ ْْل َ ْ
ص َب َھا ِني ِ َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه۔۔۔۔۔ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو ِل َ َّ ِ ع ْن قَ ْو ِل َر ُ سالَ ُم َ علَ ْی ِه ال َّ زَ ْی ُد ب ُْن َ
ع ِلي ٍ َ
زید بن علی بن حسین ع کے پاس نبی ص کا فرمان ذکر ہوا "جسکا میں
موال اسکے علی ع موال ہیں" تو انہوں نے فرمایا :انہوں نے انکو بطور
علَم نصب کیا تاکہ اس سے فرقہ واریت کے وقت ہللا عز و جل کا گروہ َ
9
پہچانا جائے۔
الري ِ َط ِه ِب َّ َب ِلي ِبخ ِ ّللَا فِی َما أ َ َجازَ ِلي َو َكت َ سی ِْن ب ِْن َبا َب َو ْی ِه َر ِح َمهُ َ َّ ُ س ُن ب ُْن ا َ ْل ُح َش ْی ُخ أَبُو ُم َح َّم ٍد ا َ ْل َح َ :11أ َ ْخ َب َرنَا اَل َّ
سی ِْن ب ِْن زَ ْی ٍد س ُن ب ُْن ا َ ْل ُح َ
ّللَا ا َ ْل َح َ
ع ْب ِد َ َّ ِ لزا ِه ُد أَبُو َ عش ََرةٍ َو َخ ْم ِس ِمائَ ٍة قَالََ :ح َّدثَنَا اَل َّ
س ِی ُد ا َ َّ س َنةَ َ فِي خَا َنقَا ِه ِه َ
ب
لط ِی ِ ع ْن َجدِي زَ ْی ِد ب ِْن ُم َح َّم ٍد قَالََ :ح َّدثَنَا أَبُو ا َ َّ ّللَا َ ي القصي قَالََ :ح َّدثَنَا َوا ِلدِي َر ِح َمهُ َ َّ ُ ي ا َ ْل ُج ْر َجا ِن ُّ س ْی ِن ُّ ا َ ْل ُح َ
سى ون قَالََ :ح َّدثَنَا ُمو َ یز قَالََ :ح َّدثَنَا ِإب َْرا ِهی ُم ْب ُن َم ْی ُم ٍ ع ْب ِد ا َ ْلعَ ِز ِ س ِبی ِعي ِ قَالََ :ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َ س ُن ب ُْن أَحْ َم َد اَل َّ ا َ ْل َح َ
ب َو زَ ْی َد بْنَ أ َ ْرقَ َم قَاالَُ :ك َّنا ِع ْن َد از ٍ ع ِ س ِم ْعتُ ا َ ْل َب َرا َء بْنَ َ س ِبی ِعي ِ قَا َل َ ع ْن أ َ ِبي إِ ْس َحاقَ اَل َّ ي َع ْث َمانَ ا َ ْل َحض َْر ِم ُّ ب ُْن ُ
ّللَا َم ِن ع ْن َرأْ ِس ِه فَقَا َل لَعَنَ َ َّ ُ ش َج ِر َ صانَ اَل َّ ِیر ُخ ٍم َو نَحْ ُن ن َْرفَ ُع أ َ ْغ َ غد ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َی ْو َم َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو ِل َ َّ ِ َر ُ
صیَّةٌ إِالَّ َو قَ ْد ث َو ِ ْس ِل ْل َو ِار ِاش َو لَی َ غی ِْر َم َوا ِلی ِه َو ا َ ْل َولَ ُد ِل ْل ِف َر ِ ّللَا َم ْن ت ََوالَى إِلَى َ غی ِْر أ َ ِبی ِه َو لَعَنَ َ َّ ُ عى إِلَى َ اِ َّد َ
علَ ْی ُك ْم ار أَالَ إِ َّن ِد َما َء ُك ْم َو أ َ ْم َوالَ ُك ْم َ ع ِلیا ً ُمتَعَ ِمدا ً فَ ْل َیتَ َب َّوأْ َم ْقعَ َدہُ ِمنَ اَل َّن ِ ب َ س ِم ْعت ُ ْم ِم ِني َو َرأ َ ْیت ُ ُمو ِني أَالَ َم ْن َكذَّ َ َ
ض فَ ُم َكا ِث ٌر ِب ُك ُم ا َ ْْل ُ َم َم َی ْو َم علَى ا َ ْل َح ْو ِ ط ُك ْم َ ش ْھ ِر ُك ْم َهذَا أَنَا فَ َر ُ َح َرا ٌم َك ُح ْر َم ِة َی ْو ِم ُك ْم َهذَا فِي َبلَ ِد ُك ْم َهذَا فِي َ
ار َو لَیُ ْستَ ْنقَذَ َّن ِم ْن َیدِي آخ َُرونَ َو َْلَقُولَ َّن َیا َر ِ
ب ا َ ْل ِق َیا َم ِة فَالَ تَس َْو ُّد َوجْ ِھي أَالَ َْل َ ْستَ ْن ِقذَ َّن ِر َجاالً ِمنَ اَل َّن ِ
يي ُك ِل ُمؤْ ِم ٍن فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ ّللَا َو ِل ِیي َو أَنَا َو ِل ُّ ص َحا ِبي فَیُقَا ُل إِ َّنكَ الَ تَد ِْري َما أَحْ َدثُوا َب ْعدَكَ أَالَ َو إِ َّن َ َّ َ أَ ْ
ّللَا َو َاب َ َّ ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه إِ ِني ت َِاركٌ فِی ُك ُم اَلثَّقَلَی ِْن ِكت َ ّللَا َ صلَّى َّ ُ عا َداہُ ث ُ َّم قَا َل َ عا ِد َم ْن َ َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ
غی َْر ُه ْم " . ط َرفُهُ ِبأ َ ْیدِی ُك ْم فَا ْسأَلُو ُه ْم َو الَ تَ ْسأَلُوا َ ط َرفُهُ ِب َی ِدي َو َ ِع ْت َر ِتي َ
براء بن عازب اور زید بن ارقم دونوں نے کہا :ہم رسول ہللا ص کے
ساتھ غدیر خم کے دن تھے اور ہم درختوں کی شاخیں انکے سر سے بلند
کر رکھے ہوئے تھے۔ تو آپ ص نے فرمایا :ہللا کی لعنت ہو اس پر جو
اپنے باپ کے عالوہ کسی اور کو اپنا باپ بنائے ،ہللا کی لعنت ہو اس پر
جو اپنے موالی کے عالوہ کسی کو غالم بنائے ،اور بیٹا بستر کیلئے ہے،
اور وارث کی وصیت نہیں ہے۔ جان لو ،تم مجھ سے بات سن چکے ہو
اور مجھے دیکھ چکے ہو ،پس جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ
باندها تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ جان لو ،تمہارے خون اور أموال
: 3بشارة المصطفی لشیعہ المرتضی للشیخ ابو جعفر محمد بن ابو قاسم طبری رح ،باب ،4حدیث ،10صفحہ 235
:4بحار االنوار ،جلد ،37باب ،52حدیث ، 99صفحہ 224
Page 17 of 66
أبو سعید خدری کہتے ہیں :میں نے رسول ہللا ص کو فرماتے سنا ہے:
ہللا میرا رب ہے ،میری کوئی ریاست نہیں اسکے ساتھ ،اور میں اپنے
رب کا رسول ہوں ،میری کوئی ریاست نہیں اسکے ساتھ ،اور علی ع
اسکے موال ہیں جسکا میں موال ہوں ،اور انکے ساتھ کوئی ریاست
12
نہیں۔
: 11بشارة المصطفی للشیخ ابو جعفر محمد بن ابو قاسم طبری رح ،حدیث ، 43صفحہ 217 ، 216
ع ِلي ِ ي قَا َل َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َ ّللَا ا َ ْلعَ ْس َك ِر ُّ ي قَا َل َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
ع َب ْی ِد َ َّ ِ ظ ا َ ْل ِجعَا ِب ُّ
ع َم َر ا َ ْل َحافِ ُ
َ :13ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
ع ْنسلَ َمةَ َ سلَ َمةَ أ َ ُخو ُم َح َّم ِد ب ِْن َ ب ب ُْن َ ص ِل ِكتَا ِب ِه قَا َل َح َّدثَنَا ُمعَ ِل ُل ب ُْن نُفَ ْی ٍل قَا َل َح َّدثَنَا أَیُّو ُ ي ِم ْن أ َ ْ س ٍام ا َ ْل َح َّرا ِن ُّ
ب ِْن َب َّ
ي َو ِل ُّیهُ َو َم ْن علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َ :م ْن ُك ْنتُ َو ِل َّیهُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ي َ س ِعی ٍد قَا َل قَا َل اَل َّن ِب ُّ ع ْن أ َ ِبي َ ع ِط َّیةَ َ
ع ْن َ صی َْرفِي ِ َ س ٍام اَل ََّب َّ
يِیرہُ َو َم ْن ُك ْنتُ هَا ِد َیهُ فَعَ ِل ٌّ ي َنذ ُ ِیرہُ فَعَ ِل ٌّ یرہُ َو َم ْن ُك ْنتُ َنذ َ ي أ َ ِم ُ یرہُ فَعَ ِل ٌّ ي إِ َما ُمهُ َو َم ْن ُك ْنتُ أ َ ِم َ ُك ْنتُ إِ َما َمهُ فَعَ ِل ٌّ
عد ُِوہِ. س ْب َحا َنهُ َیحْ ُك ُم َب ْی َنهُ َو َبیْنَ َ ع َّز َو َج َّل فَ َّ
اَّللُ ُ ي َو ِسیلَتُهُ إِلَى َ َّ ِ
ّللَا َ ّللَا تَعَالَى -فَعَ ِل ٌّ هَادِی ِه َو َم ْن ُك ْنتُ َو ِسیلَتَهُ إِلَى َ َّ ِ
أبو سعید کہتے ہیں :نبی ص نے فرمایا :جس کا میں ولی ہوں اس کے
علی ع ولی ہیں ،جس کا میں امام ہوں اس کے علی ع امام ہیں ،اور جس
کا میں قائد ہوں اس کے علی ع قائد ہیں ،اور جس کا میں خبردار کرنے
والوں ہوں اس کے علی ع خبردار کرنے والے ہیں ،اور جس کا میں
ہدایت کرنے واال ہوں اس کے علی ع ہدایت کرنے والے ہیں ،اور جس
کا میں ہللا تعالی تک وسیلہ ہوں تو علی ع اس کے وسیلہ ہیں ہللا عز و
13
جل تک۔ تو ہللا ان کے اور ان کے دشمن کے درمیان فیصلہ کرے گا۔
خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے اور اس کو دشمن سمجھ
جو انکو دشمن سمجھے ،اور اسکی مدد کرو جو انکی مدد کرے ،اور
14
اسکو ترک کردے جو انکو ترک کردے۔
ي فِي َم ْن ِز ِل ِه ِب ْال ُكوفَ ِة قَا َل َح َّدثَ ِني ِإب َْرا ِهی ُم ب ُْن س ُكو ِن ُّس ِن ب ِْن ِإ ْس َما ِعی َل اَل َّ س ُن ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ا َ ْل َح َ َ :15ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ
ُّوب ا َ ْل َخالَّ ُل قَا َل
سى ب ِْن أَی َ ص ِر ب ُْن ُمو َ س ِري ِ َو أَبُو َن ْ ي قَا َل َح َّدثَنَا أَبُو َج ْعفَ ِر ب ُْن اَل َّ ُور ُّ
ساب ِ ُم َح َّم ِد ب ِْن َیحْ َیى اَل َّن ْی َ
ع ْن أ َ ِبي ه َُری َْرة َ قَالََ :م ْن ب َ ش ٍ ش ْھ ِر ب ِْن َح ْو َ ع ْن َ ط ٍر َ ع ْن َم َ ب َ ض ْم َرة ُ ب ُْن ش َْوذَ ٍ س ِعی ٍد قَا َل َح َّدثَنَا َ ي ب ُْن َ ع ِل ُّ َح َّدثَنَا َ
سو ُل َ َّ ِ
ّللَا ِیر ُخ ٍم لَ َّما أ َ َخذَ َر ُ
غد ِ ش ْھرا ً َو ه َُو َی ْو ُم َ ام ِستِینَ َ ص َی َ ّللَا لَهُ ِ عش ََر ِم ْن ِذي ا َ ْل ِح َّج ِة َكت َ
َب َ َّ ُ ام َی ْو َم ثَ َما ِن َیةَ َ ص َ َ
ُ ْ َ َ
سالَ ُم َو قَا َل أ لَ ْستُ « أ ْولى ِبال ُمؤْ ِمنِینَ » قَالوا َن َع ْم َیا علَ ْی ِه ال َّ
ب َ طا ِل ٍ َ
ع ِلي ِ ب ِْن أ ِبي َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ِب َی ِد َ ّللَا َ صلى َ َّ َُّ َ
ي َو َم ْولَى ص َبحْ تَ َم ْوالَ َ بأ َْ طا ِل ٍ َ
ع َم ُر َب ْخ َب ْخ َیا اِبْنَ أ ِبي َ ي َم ْوالَہُ فَقَا َل لَهُ ُ ّللَا قَا َل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ سو َل َ َّ ِ َر ُ
ع َّز َو َج َّل « ا َ ْل َی ْو َم أ َ ْك َم ْلتُ لَ ُك ْم دِی َن ُك ْم » ُك ِل ُم ْس ِل ٍم فَأ َ ْنزَ َل َ َّ ُ
ّللَا َ
ابو ہریرہ کہتے ہیں :جو اٹھارہ ذی الحجہ کا روزہ رکھے گا ہللا اس
کیلئے ساٹھ ماہ کے روزے (کا ثواب) لکھے گا ،اور یہ غدیر خم کا دن
ہے ،جب رسول ہللا ص نے علی بن ابی طالب ع کا ہاتھ پکڑا تھا اور
فرمایا تھا :اے لوگوں ،کیا میں مؤمنین پر زیادہ حق نہیں رکھتا؟ سب نے
کہا :ہاں ،یا رسول ہللا۔ تو انہوں نے فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے
علی ع موال ہیں۔ تو حضرت عمر نے ان سے کہا تھا :مبارک ہو ،آپکو
مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے ،آپ آج میرے اور ہر مسلمان کے موال
ہوگئے ہیں ،تو ہللا عز و جل نے آیت نازل کی الیوم أكملت لكم دینكم" ،آج
کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا۔"15
روضۃ الواعظین میں اس سند سے
علَ ْی ِه فِي ذِي ا َ ْلقَ ْع َدةِ ار ا َ ْلخ ِ
َاز ُن َر ِح َمهُ َ َّ ُ
ّللَا ِب ِق َرا َء ِتي َ ّللَا ُم َح َّم ُد ب ُْن أَحْ َم َد ب ِْن َ
ش ْھ ِر َی َ ین أَبُو َ
ع ْب ِد َ َّ ِ أ َ ْخ َب َرنَا اَل َّ
ش ْی ُخ ا َ ْْل َ ِم ُ
سالَ ُم قَالََ :ح َّدثَنَا أَبُو
علَ ْی ِه ال َّ
ب َ طا ِل ٍ یر ا َ ْل ُمؤْ ِم ِنینَ َ
ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ ع ْش َرة َ َو َخ ْم ِس ِمائَ ٍة ِب َم ْش َھ ِد َم ْوالَنَا أ َ ِم ِ س َنةَ ا ِْث َنتَ ْي ََ
ّللَا قَا َل ي َر ِح َمهُ َ َّ ُ سى ب ِْن َبا َب َو ْی ِه ا َ ْلقُ ِم ُّ سی ِْن ب ِْن ُمو َ ع ِلي ِ ب ِْن ا َ ْل ُح َش ْی ُخ ا َ ْلفَ ِقیهُ أَبُو َج ْعفَ ٍر ُم َح َّم ُد ب ُْن َ َ :17ح َّدثَنَا اَل َّ
ع ْب ِد ع ْن أَحْ َم َد ب ِْن أ َ ِبي َ ي َ س ْع َدآ َبا ِد ُّسی ِْن اَل َّ ي ب ُْن ا َ ْل ُح َ ّللَا قَا َل َح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ سى ب ِْن ا َ ْل ُمت ََو ِك ِل َر ِح َمهُ َ َّ ُ َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمو َ
ع ْن َجا ِب ِر ب ِْن َی ِزی َد ا َ ْل ُج ْع ِفي ِ ارو ِد َ ع ْن أ َ ِبي ا َ ْل َج ُ ع َم َر َ ض ِل ب ِْن ُ ع ِن ا َ ْل ُمفَ َّ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِسن ٍ
َان َ ع ْن أ َ ِبی ِه َ ّللَا ا َ ْل َب ْرقِي ِ َ
َ َّ ِ
سالَ ُم فَ َح ِم َد َ َّ َ
ّللَا َو علَ ْی ِه ال َّ ب َ طا ِل ٍ ي ب ُْن أ َ ِبي َ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ َ
ع ِل ُّ ط َبنَا أ َ ِم ُ اري ِ قَالََ :خ َ ص ِ ّللَا ا َ ْْل َ ْن َ
ع ْب ِد َ َّ ِع ْن َجا ِب ِر ب ِْن َ َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ِم ْن ُھ ْم ّللَا َ صلَّى َّ ُ ب ُم َح َّم ٍد َ ص َحا ِ َّام ِم ْن َب ِر ُك ْم َهذَا أ َ ْر َب َعةُ َر ْهطٍ ِم ْن أ َ ْ اس ِإ َّن قُد َ أ َ ْثنَى َ
علَ ْی ِه ث ُ َّم قَا َل أ َ ُّی َھا اَل َّن ُ
ي َو خَا ِل ُد ب ُْن َی ِزی َد ا َ ْل َب َج ِل ُّ
ي ث ُ َّم أ َ ْق َب َل ث ب ُْن قَی ٍْس ا َ ْل ِك ْن ِد ُّ ي َو ا َ ْْل َ ْش َع ُ ار ُّ ص ِب ا َ ْْل َ ْن َ
از ٍ
ع ِ َس ب ُْن َمالِكٍ َو ا َ ْل َب َرا ُء ب ُْن َ أَن ُ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َیقُو ُل َم ْن ُك ْنتُ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو ِل َ َّ ِ س ِم ْعتَ ِم ْن َر ُ َس إِ ْن ُك ْنتَ َ علَى أَن َِس ب ِْن َمالِكٍ فَقَا َل َیا أَن ُ ِب َوجْ ِھ ِه َ
ص الَ تُغ َِطی ِه ّللَا َحتَّى َی ْبتَ ِل َیكَ ِب َب َر ٍي ا َ ْل َی ْو َم ِب ْال َوالَ َی ِة َفالَ أ َ َماتَكَ َ َّ ُ ي ] َم ْوالَہُ ث ُ َّم لَ ْم تَ ْش َھ ْد ِل َ ي [فَ َھذَا َ
ع ِل ٌّ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َو ه َُو َیقُو ُل َمنَ ُك ْنتُ َم ْوالَہُ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو َل َ َّ ِ
ّللَا َ س ِم ْعتَ َر ُ ث فَإِ ْن ُك ْنتَ َ ا َ ْل ِع َما َمةُ َو أ َ َّما أ َ ْنتَ َیا أ َ ْش َع ُ
ّللَاُ َحتَّى َی ْذه َ
َب ي ا َ ْل َی ْو َم ِب ْال َوالَ َی ِة فَالَ أ َ َماتَكَ َ َّعا َداہُ ث ُ َّم لَ ْم تَ ْش َھ ْد ِل َ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ ع ِل ٌّفَ َھذَا َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َیقُو ُل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو َل َ َّ ِ س ِم ْعتَ َر ُ ِب َك ِری َمتَیْكَ َو أ َ َّما أ َ ْنتَ َیا خَا ِل َد بْنَ َی ِزی َد ِإ ْن ُك ْنتَ َ
ي ا َ ْل َی ْو َم ِب ْال َوالَ َی ِة فَالَ أ َ َماتَكَ َ َّ ُ
ّللَا إِالَّ ِمیتَةً عا َداہُ ث ُ َّم لَ ْم تَ ْش َھ ْد ِل َ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ ع ِل ٌّ فَ َھذَا َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َیقُو ُل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َسو َل َ َّ ِ س ِم ْعتَ َر ُ ب إِ ْن ُك ْنتَ َ از ٍ ع ِ َجا ِه ِل َّیةً َو أ َ َّما أ َ ْنتَ َیا َب َرا َء بْنَ َ
ْث ي ا َ ْل َی ْو َم ِب ْال َوالَ َی ِة فَالَ أ َ َماتَكَ َ َّ ُ
ّللَا إِالَّ َحی ُ عا َداہُ ث ُ َّم لَ ْم تَ ْش َھ ْد ِل َ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ ع ِل ٌّ فَ َھذَا َ
هَا َج ْرتَ ِم ْنهُ ۔
جابر بن عبد ہللا انصاری کہتے ہیں :امیر المؤمنین علی بن ابی طالب ع
نے ہمیں خطبہ دیا اور ہللا کی حمد و ثناء کی ،پھر فرمایا :اے لوگوں،
تمہارے اس منبر کے سامنے رسول ہللا ص کے چار أصحاب کا ایک
گروہ ہے ،ان میں انس بن مالک ،براء بن عازب انصاری ،اشعث بن قیس
کندی اور خالد بن یزید بجلی ہیں ،پھر انہوں نے انس بن مالک کی طرف
رخ کیا اور فرمایا :اے انس ،اگر تم نے رسول ہللا ص کو فرماتے سنا
تھا :جس کا میں موال ہوں اس کے یہ علی ع موال ہیں ،پھر آج تم میری
والیت کے گواہ نہیں ہو تو تمہیں ہللا موت نہ دے جب تک تمہیں کوڑ کی
بیماری میں نہ مبتلی کردے جس کو عمامہ بھی نہ چھپا سکے۔ اور رہی
بات تمہاری اے اشعث ،تو اگر تم نے رسول ہللا ص کو فرماتے سنا تھا:
جس کا میں موال ہوں اس کے یہ علی ع موال ہیں ،خدایا اس کو دوست
رکھ جو اس کو دوست رکھے اور اس سے دشمنی کر جو اس سے
دشمنی کرے ،پھر تم آج میری والیت کے گواہ نہیں ہو تو ہللا تمہیں موت
نہ دے جب تک تمہاری دونوں آنکھوں کی بینائی لے جائے۔ اور رہی
بات تمہاری اے خالد بن یزید ،تو اگر تم نے رسول ہللا ص کو فرماتے
سنا تھا :جسکا میں موال ہوں اسکے یہ علی ع موال ہیں ،خدایا اسکو
دوست رکھ جو اسکو دوست رکھے اور اس سے دشمنی کر جو اس سے
دشمنی کرے ،پھر تم آج میری والیت کے گواہ نہیں ہو تو ہللا تمہیں
جاہلیت کی موت ہی مارے۔ اور رہی بات تمہاری اے براء بن عازب ،تو
Page 22 of 66
اگر تم نے رسول ہللا ص کو فرماتے سنا تھا :جسکا میں موال ہوں اسکے
یہ علی ع موال ہیں ،خدایا اسکو دوست رکھ جو اسکو دوست رکھے اور
اس سے دشمنی کر جو اس سے دشمنی کرے ،پھر تم آج میری والیت
کے گواہ نہیں ہو تو ہللا تمہیں موت نہ دے سوائے وہاں جہاں سے تم
17
ہجرت کرکے آئے ہو۔
الفاظ کے اختالف کے ساتھ دوسری سند کے ساتھ کشی میں یوں نقل
ہے
ع ْن ِز ِر ب ِْن ع ْم ٍرو َ ، ع ِن ا َ ْل ِم ْن َھا ِل ب ِْن َ يَ ، ار ُّص ِ یم َ ،قا َل أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو َم ْر َی َم ا َ ْْل َ ْن َ ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا ب ُْن ِإب َْرا ِه َ َ :18ر َوى َ
علَ ْی ِھ ُم
ُوف َسی ِ ان ُمتَقَ ِلدُونَ ِبال ُّص ِر فَا ْستَ ْق َبلَهُ ُر ْك َب ٌ سالَ ُم) ِمنَ ا َ ْلقَ ْ علَ ْی ِه ال َّ
ب( َ ي ب ُْن أ َ ِبي َ
طا ِل ٍ ُح َبی ٍْش ،قَالَ :خ ََر َج َ
ع ِل ُّ
علَ ْی ِه
ي( َ علَیْكَ َیا َم ْوالَنَا! فَقَا َل َ
ع ِل ٌّ سالَ ُم َ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ َو َرحْ َمةُ َ َّ ِ
ّللَا َو َب َر َكاتُهُ اَل َّ علَیْكَ َیا أ َ ِم َ سالَ ُم َ ا َ ْل َع َما ِئ ُم ،فَقَالُوا اَل َّ
ُّوب َ ،و ُخزَ ْی َمةُ ب ُْن ام خَا ِل ُد ب ُْن زَ ْی ٍد أَبُو أَی َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) فَقَ َ ّللَا َصلَّى َّ ُ ّللَا ( َ سو ِل َ َّ ِب َر ُ ص َحا ِ سالَ ُم) َم ْن هَا ُهنَا ِم ْن أ َ ْ ال َّ
س ِمعُوا ش ِھدُوا َج ِمیعا ً أ َ َّن ُھ ْم َ ّللَا ب ُْن بُ َد ْی ِل ب ِْن َو ْرقَا َء ،فَ َ ع ْب ُد َ َّ ِ ع َبا َدة َ َ ،و َ س ْع ِد ب ِْن ُْس ب ُْن َ ش َھا َدتَی ِْن َ ،و قَی ُ ت ذُو اَل َّ ثَا ِب ٍ
ي َم ْوالَہُ. ِیر ُخ ٍم َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ غد ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َیقُو ُل َی ْو َم َ صلَّى َّ ُ
ّللَا َ سو َل َ َّ ِ
ّللَا ( َ َر ُ
س ِن ب قَا َل َح َّدثَنَا أَبُو ا َ ْل َح َ طا ِل ٍع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ ي ِم ْن ُو ْل ِد ُم َح َّم ِد ب ِْن َ سی ُْن ب ُْن أَحْ َم َد ا َ ْل َعلَ ِو ُّ ّللَا ا َ ْل ُح َ
ع ْب ِد َ َّ َِ :19ح َّدثَنَا أ َ ُبو َ
ي ع ِلي ٍ ا َ ْل َعبَّا ِس ُّ یم ب ِْن َ س ُن ب ُْن ِإب َْرا ِه َ ع ِلي ٍ ا َ ْل َح َ
ع ِلي ٍ قَا َل َح َّدثَ ِني أَبُو َ سى قَا َل َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َ ي ب ُْن أَحْ َم َد ب ِْن ُمو َ ع ِل ُّ َ
ي قَا َل َح َّدثَنَا َو ِكی ٌع یر ا َ ْل َم ِك ُّي] قَا َل َح َّدثَ ِني َج ْعفَ ُر ب ُْن َب ِش ٍ اس الدولقي [اَلدُّو َن ِق ُّ ع َمی ُْر ب ُْن ِم ْر َد ٍ س ِعی ٍد ُ قَا َل َح َّدثَ ِني أَبُو َ
ف یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ فَ َوقَ َ یس ِب َنفَ ٍر َیتَن ََاولُونَ أ َ ِم َ ّللَا قَالََ :م َّر ِإ ْب ِل ُ ار ِسي ِ َر ِح َمهُ َ َّ ُ س ْل َمانَ ا َ ْلفَ ِ ع ْن َ ع ِن ا َ ْل َم ْسعُودِي ِ َرفَ َعهُ َ َ
س ْو َءة ٌ لَ ُك ْم ف أ َ َما َمنَا فَقَا َل أَنَا أَبُو ُم َّرة َ فَقَالُوا َیا أ َ َبا ُم َّرة َ أ َ َما تَ ْس َم ُع َكالَ َم َنا فَقَا َل َ َّ ْ
أ َ َما َم ُھ ْم فَقَا َل اَلقَ ْو ُم َم ِن اَلذِي َوقَ َ
صلَّى ع ِل ْمتَ أ َ َّنهُ َم ْوالَنَا فَقَا َل ِم ْن قَ ْو ِل َن ِب ِی ُك ْم َ سالَ ُم فَقَالُوا لَهُ ِم ْن أَیْنَ َ علَ ْی ِه ال َّ ب َ طا ِل ٍ ي بْنَ أ َ ِبي َ ع ِل َّ سبُّونَ َم ْوالَ ُك ْم َ تَ ُ
ص َرہُ َو ا ُ ْخذُ ْل ص ْر َم ْن َن َ عا َداہُ َو ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ ّللَا َ
َّ ُ
ضه ُ َم ْن َخذَلَهُ فَقَالُوا لَهُ فَأ َ ْنتَ ِم ْن َم َوا ِلی ِه َو ِشی َع ِت ِه فَقَا َل َما أَنَا ِم ْن َم َوا ِلی ِه َو الَ ِم ْن ِشی َع ِت ِه َو لَ ِك ِني أ ُ ِح ُّبهُ َو َما یُ ْب ِغ ُ
شیْئا ً فَقَا َل لَ ُھ ُم اِ ْس َمعُوا ِم ِني َم َعا ِش َر ع ِلي ٍ َ َار ْكتُهُ فِي ا َ ْل َما ِل َو ا َ ْل َولَ ِد فَقَالُوا لَهُ َیا أ َ َبا ُم َّرة َ فَتَقُو ُل فِي َ أ َ َح ٌد ِإالَّ ش َ
ان ّللَا ا َ ْل َج َّ
س َن ٍة فَلَ َّما أ َ ْهلَكَ َ َّ ُ ف َ ع ْش َرة َ أ َ ْل َان ا ِْث َنتَ ْي َ ع َّز َو َج َّل فِي ا َ ْل َج ِ ّللَا َ ع َبدْتُ َ َّ َ ارقِینَ َ اَل َّنا ِكثِینَ َو ا َ ْلقَا ِس ِطینَ َو ا َ ْل َم ِ
ف ع ْش َرة َ أ َ ْل َ اء اَل ُّد ْن َیا ا ِْث َنتَ ْي َ ّللَا فِي اَل َّ
س َم ِ اء اَل ُّد ْن َیا فَ َع َبدْتُ َ َّ َس َم ِ ع َّز َو َج َّل ا َ ْل َوحْ َدة َ فَ َع َر َج ِبي ِإلَى اَل َّ ش َك ْوتُ ِإلَى َ َّ ِ
ّللَا َ َ
ت ي فَخ ََّر ِ ش َعا ِن ُّش ْع َ
ور َ سهُ ِ -إ ْذ َم َّر ِبنَا نُ ٌ ع َّز َو َج َّل َو نُقَ ِد ُ س ِب ُح َ َّ َ
ّللَا َ س َن ٍة أ ُ ْخ َرى فِي ُج ْملَ ِة ا َ ْل َمالَ ِئ َك ِة فَ َب ْینَا نَحْ ُن َكذَلِكَ نُ َ َ
ّللَا َج َّل س ٍل فَإِذَا ا َ ِلن َدا ُء ِم ْن قِ َب ِل َ َّ ِ ب أ ْو َن ِبي ٍ ُم ْر َ َ ور َملَكٍ ُمقَ َّر ٍ ُّوس نُ ُ سبُّو ٌح قُد ٌ ُ
س َّجدا ً فَقَالوا ُ ور ُ ا َ ْل َمالَ ِئ َكة ِلذَلِكَ اَل ُّن ِ
ُ
سالَ ُم . علَ ْی ِه ال َّب َ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ ور ِطی َن ِة َ س ٍل َهذَا نُ ُ ب َو الَ َن ِبي ٍ ُم ْر َ ور َملَكٍ ُمقَ َّر ٍ َجالَلُهُ الَ نُ ُ
سلمان فارسی کہتے ہیں :ابلیس کچھ افراد کے پاس سے گذرا جو امیر
المؤمنین ع پر بات کر رہے تھے تو وہ انکے سامنے رک گیا ،لوگوں
نے کہا :تمہیں کس نے ہمارے سامنے روک دیا ہے؟ تو اس نے کہا :میں
أبو مرہ ہوں۔ انہوں نے کہا :اے أبا مرہ ،کیا تم ہماری بات نہیں سنتے؟ تو
اس نے کہا :برا ہو تمہارا ،تم اپنے موال علی بن ابی طالب کو برا بھال
کہتے ہو! ان سب نے کہا :تمہیں کہاں سے پتا چال کہ وہ ہمارے موال
ہیں؟ اس نے کہا :تمہارے نبی کے فرمان سے :جسکا میں موال ہوں
:1 : 18رجال الکشی للشیخ ابو عمرو الکشی رح ،حدیث 95صفحہ 52
: 2بحار االنوار ،جلد ،41باب ،108حدیث ، 26صفحہ 213
: 3الدرجات الرفیعة في طبقات الشیعة ۔۔ صدر الدین السید على خان المدني الشیرازي الحسیني 1120ہجری۔ صفحہ 453
: 4الغدیر للشیخ االمینی رح ،جلد ،1صفحہ 190
: 5موسوعة أحادیث أهل البیت ( علیھم السالم ) تألیف الشیخ هادي النجفي ۔ جلد ،7حدیث ،8978صفحہ 342
: 6معجم الرجال ،السید الخوئی رح۔ جلد ،4صفحہ 186
Page 24 of 66
اسکے علی ع موال ہیں ،خدایا اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے
اور اس سے دشمنی کر جو ان سے دشمنی کرے ،اور اسکی مدد کر جو
انکی مدد کرے ،اور اسکو ترک کردے جو انکو ترک کرے۔ تو ان سب
نے کہا :تو تم انکے موالی اور شیعوں میں سے ہو؟ اس نے کہا :میں
انکے موالی اور شیعوں میں سے نہیں ہوں ،لیکن مجھے ان سے محبت
ہے ،اور ان سے کو بھی بغض کرتا ہے میں اسکے مال اور أوالد میں
شرکت کرتا ہوں۔ تو ان سب نے کہا :اے ابو مرہ ،تم علی ع کے بارے
میں کچھ کہو گے؟ اس نے کہا :سنو اے بے وفاء ،نافرمان اور منحرف
لوگوں کے گروہ ،جنات نے ہللا عز و جل کی عبادت بارہ ہزار سال کی
ہے ،پھر جب جنات کو ہللا نے تباہ کیا تو اکیلے میں نے ہللا سے شکایت
کی ،تو مجھے مجھے سب سے نچلے آسمان پر بلند کردیا گیا ،میں نے
ہللا عز و جل کی عبادت بارہ ہزار اور سال کی فرشتوں کے ساتھ ،جب ہم
ایسے تھے تو ہم ہللا عز و جل کی تسبیح اور تقدیس کرتے تھے ،کہ
ہمارے پاس سے شعاعوں واال ایک نور گذرا ،فرشتے اس نور کے آگے
سجدہ ریز ہوگئے اور کہنے لگے :پاک ہے اور مقدس ہے ،یہ کسی
قریبی فرشتے یا فرستادہ نبی کا نور ہے ،کہ ہللا عز و جل کی جانب سے
نداء ہوئی :یہ کسی قریبی فرشتے یا فرستادہ نبی کا نور نہیں ہے ،یہ علی
19
بن ابی طالب ع کی طینت کا نور ہے۔
ف ع ْن َخلَ ِ ع ْن أ َ ِبی ِهَ ، يَ ، ّللَا ا َ ْل َب ْرقِ ُّ ّللَاِ ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن أ َ ِبي َ
ع ْب ِد َ َّ ِ ع ْب ِد َ َّ َ :20ح َّدثَنَا أ َ ِبي ،قَالََ :ح َّدثَنَا َ
س ْع ُد ب ُْن َ
َّاس ،قَالَ: عب ٍ ع ْب ِد َ َّ ِ
ّللَا ب ِْن َ ع ْن َ ع َبا َیةَ ب ِْن ِر ْب ِعيٍَ ، ع ْن َ ع ِن ا َ ْْل َ ْع َم ِشَ ، س ِن ا َ ْلعَ ْبدِيَِ ، ع ْن أ َ ِبي ا َ ْل َح َ
سدِيَِ ، ب ِْن َح َّما ٍد ا َ ْْل َ َ
ور، اء ،اِ ْنتَ َھى ِب ِه َجب َْر ِئی ُل إِلَى َن َھ ٍر ،یُقَا ُل لَهُ :اَل ُّن ُ س َم ِي ِب ِه إِلَى اَل َّ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) لَ َّما أُس ِْر َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو َل َ َّ ِ
ّللَا ( َ إِ َّن َر ُ
علَ ْی ِه
ور فَلَ َّما اِ ْنتَ َھى ِب ِه إِلَى ذَلِكَ اَل َّن َھ ِر ،قَا َل لَهُ َجب َْر ِئی ُل ( َ ت َو اَل ُّن َلظلُما ِ ع َّز َو َج َّلَ :و َجعَ َل ا َ ُّ َو ه َُو قَ ْو ُل َ َّ ِ
ّللَا َ
ص َركَ َ ،و َم َّد لَكَ أ َ َما َمكَ ،فَإِ َّن َهذَا َن َھ ٌر لَ ْم َی ْعب ُْرہُ أ َ َحدٌ، ّللَا لَكَ َب َ ّللَاِ ،قَ ْد ن ََّو َر َ َّ ُ علَى َب َر َك ِة َ َّ سالَ ُم) َیا ُم َح َّمدُ ،ا ُ ْعب ُْر َ اَل َّ
ْس ض أَجْ ِن َح ِتي ،فَلَی َ سةً فِی ِه ،ث ُ َّم أ َ ْخ ُر ُج ِم ْنهُ فَأ َ ْنفُ ُ غی َْر أ َ َّن ِلي فِي ُك ِل َی ْو ٍم اِ ْغ ِت َما َ سلٌَ ، ي ُم ْر َ الَ َملَكٌ ُمقَ َّربٌ َو الَ َن ِب ٌّ
ف َوجْ ٍه َو أ َ ْر َبعُونَ اركَ َو تَ َعالَى ِم ْن َھا َملَكا ً ُمقَ َّرباً ،لَهُ ِع ْش ُرونَ أ َ ْل َ ط ُر ِم ْن أَجْ ِن َح ِتي ِإالَّ َخلَقَ َ َّ ُ
ّللَا تَ َب َ ط َرةٍ تَ ْق ُ ِم ْن قَ ْ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َحتَّى اِ ْنتَ َھى ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ان ا َ ْآلخ َُر .فَعَ َب َر َر ُ س ُ ظ ِبلُغَ ٍة الَ َی ْفقَ ُھ َھا ا َ ِلل َ ان َی ْل ِف ُ س ٍانُ ،ك ُّل ِل َ س ٍ ف ِل َ أ َ ْل َ
ع ٍام ،ث ُ َّم قَالَ :تَقَ َّد ْم، یرة ُ َخ ْم ِس ِمائَ ِة َ ب َم ِس َ ب إِلَى ا َ ْل ِح َجا ِ بِ ،منَ ا َ ْل ِح َجا ِ س ِمائَ ِة ِح َجا ٍ ب َخ ْم ُ بَ ،و ا َ ْل ُح ُج ُ ِب ِه إِلَى ا َ ْل ُح ُج ِ
سو ُل َ َّ ِ
ّللَا ْس ِلي أ َ ْن أ َ ُجوزَ َهذَا ا َ ْل َم َكانَ .فَتَقَد ََّم َر ُ ون َم ِعي؟» قَالَ :لَی َ َیا ُم َح َّمدُ .فَقَا َل لَهَُ « :یا َجب َْر ِئیلَُ ،و ِل َم الَ تَ ُك ُ
اركَ َو تَعَالَى :أَنَا ا َ ْل َمحْ ُمو ُد َو أ َ ْنتَ ُم َح َّمدٌ، لربُّ تَ َب َ س ِم َع َما قَا َل ا َ َّ ّللَا أ َ ْن َیتَقَد ََّم َحتَّى َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َما شَا َء َ َّ ُ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ( َ
طعَكَ َبتَ ْكتُهُ ،اِ ْن ِز ْل إِلَى ِع َبادِي فَأ َ ْخ ِب ْر ُه ْم ِب َك َرا َم ِتي إِیَّاكَ ، ص ْلتُهَُ ،و َم ْن قَ َ صلَكَ َو َ شقَ ْقتُ اِ ْس َمكَ ِم ِن اِ ْس ِمي ،فَ َم ْن َو َ َ
علَ ْی ِه صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ط َر ُ یركَ .فَ َھ َب َ ع ِلیا ً َو ِز ُ سو ِليَ ،و أ َ َّن َ ث َن ِبیا ً إِالَّ َجعَ ْلتُ لَهُ َو ِزیراًَ ،و أ َ َّنكَ َر ُ َو أ َ ِني لَ ْم أ َ ْبعَ ْ
ضى ع ْھ ٍد ِبا ْل َجا ِه ِل َّی ِةَ ،حتَّى َم َ ش ْيءٍ َ ،ك َرا ِه َیةَ أ َ ْن َیتَّ ِھ ُموہُِْ ،ل َ َّن ُھ ْم َكانُوا َحدِی ِثي َ اس ِب َ ِث اَل َّن َ َو آ ِل ِه) ،فَ َك ِرہَ أ َ ْن یُ َحد َ
صد ُْركَ فَاحْ تَ َم َل ض ما یُوحى إِلَیْكَ َو ضا ِئ ٌق ِب ِه َ اركٌ َب ْع َ اركَ َو تَعَالَى :فَلَعَلَّكَ ت ِ ّللَا تَ َب َ ِلذَلِكَ ِستَّةُ أَی ٍَّام ،فَأ َ ْنزَ َل َ َّ ُ
سو ُل علَ ْی ِه :یا أ َ ُّی َھا ا َ َّ
لر ُ اركَ َو تَعَالَى َ ام ِن ،فَأ َ ْنزَ َل َ َّ ُ
ّللَا تَ َب َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ذَلِكَ َحتَّى َكانَ َی ْو ُم اَلثَّ ِ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ َر ُ
صلَّى ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ اس فَقَا َل َر ُ ص ُمكَ ِمنَ اَلنه ِ ّللَا َی ْع ِ َب ِل ْغ ما أ ُ ْن ِز َل إِلَیْكَ ِم ْن َر ِبكَ َو إِ ْن لَ ْم تَ ْفعَ ْل فَما َبلَّ ْغتَ ِرسالَتَهُ َو َ ه ُ
ي علَ َّ ع َّز َو َج َّل ،فَإِ ْن َیتَّ ِھ ُمو ِني َو یُ َك ِذبُو ِني فَ ُھ َو أ َ ْه َو ُن َ ض َی َّن ِْل َ ْم ِر َ َّ ِ
ّللَا َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه)« :تَ ْھدِی ٌد َب ْع َد َو ِعیدٍَْ ،ل َ ْم ِ ّللَا َ َ َّ ُ
علَ ْی ِه ع ِلي ٍ ( َ علَى َ سالَ ُم) َ علَ ْی ِه اَل َّ سلَّ َم َجب َْر ِئی ُل ( َ وج َعةَ ِفي اَل ُّد ْن َیا َو ا َ ْآل ِخ َر ِة» .قَالََ :و َ ّللَا ا َ ْلعُقُو َبةَ ا َ ْل ُم ِ ي َ َّ ُ ِم ْن أ َ ْن ُی َعا ِق َب ِن َ
لرؤْ َیةَ» .فَقَالَ: س ا َ ُّ ّللَاِ ،أ َ ْس َم ُع ا َ ْل َكالَ َم َو لَ ْم أ ُ ِح َّ سو َل َ َّ سالَ ُم) « َیا َر ُ علَ ْی ِه اَل َّ ي( َ ع ِل ٌّ سالَ ُم) ِبإِ ْم َر ِة ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ،فَقَا َل َ اَل َّ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ع َد ِني .ث ُ َّم أ َ َم َر َر ُ ق َما َو َ صدِی ِ يَ ،هذَا َجب َْر ِئی ُل أَتَا ِني ِم ْن ِق َب ِل َر ِبي ِبتَ ْ ع ِل ُّ« َیا َ
اس :أ َ ْن الَ َی ْبقَى علَ ْی ِه ِبإِ ْم َر ِة ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ » .ث ُ َّم قَالََ « :یا ِبالَلُ ،نَا ِد ِفي اَل َّن ِ سلَّ ُموا َ ص َحا ِب ِه َحتَّى َ َر ُجالً فَ َر ُجالً ِم ْن أ َ ْ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ِیر ُخ ٍم» .فَلَ َّما َكانَ ِمنَ ا َ ْلغَ ِد خ ََر َج َر ُ غد ِ ع ِلی ٌل ِ -إالَّ خ ََر َج ِإلَى َ غَدا ً أ َ َح ٌد ِ -إالَّ َ
سلَ ِني ِإلَ ْی ُك ْم اركَ َو تَ َعالَى أ َ ْر َ ّللَا تَ َب َ اسِ ،إ َّن َ َّ َ علَ ْی ِه ،ث ُ َّم قَالَ« :أ َ ُّی َھا اَل َّن ُ ّللَا َو أ َ ْثنَى َ ص َحا ِب ِه ،فَ َح ِم َد َ َّ َ ع ٍة ِم ْن أ َ ْ ِب َج َما َ
ي َو ِعیدا ً َب ْع َد َو ِعیدٍ ،فَ َكانَ علَ َّ ض ْقتُ ِب َھا ذَ ْرعا ً َمخَافَةَ أ َ ْن تَتَّ ِھ ُمو ِني َو ت ُ َك ِذبُو ِنيَ ،حتَّى أ َ ْنزَ َل َ َّ ُ
ّللَا َ سالَةٍَ ،و ِإ ِني ِ ِب ِر َ
اركَ َو تَ َعالَى أَس َْرى ِبي َو أ َ ْس َم َع ِنيَ ،و قَا َل ِليَ :یا ّللَا تَ َب َّللَا تَ َعالَىِ .إ َّن َ َّ َ عقُو َب ِة َ َّ ِ ي ِم ْن ُ علَ َّ س َر َ َّاي أ َ ْی َتَ ْكذِیبُ ُك ْم ِإی َ
ط َعكَ َبتَ ْكتُهُ ،اِ ْن ِز ْل ص ْلتُهَُ ،و َم ْن قَ َ صلَكَ َو َ شقَ ْقتُ اِ ْس َمكَ ِم ِن اِس ِْمي ،فَ َم ْن َو َ ُم َح َّمدُ ،أَنَا ا َ ْل َمحْ ُمو ُد َو أ َ ْنتَ ُم َح َّمدٌَ ،
ع ِلیا ً سو ِليَ ،و أ َ َّن َ ث َن ِبیا ً ِإالَّ َج َع ْلتُ لَهُ َو ِزیراًَ ،و أ َ َّنكَ َر ُ ِإلَى ِع َبادِي فَأ َ ْخ ِب ْر ُه ْم ِب َك َرا َم ِتي ِإیَّاكَ َ ،و أ َ ِني لَ ْم أ َ ْب َع ْ
ظ َر سالَ ُم) فَ َرفَ َع َھا َحتَّى َن َ علَ ْی ِه اَل َّ ب( َ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ِب َی ِد َ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ یركَ » .ث ُ َّم أ َ َخذَ َر ُ َو ِز ُ
يَ ،و أَنَا َم ْولَى اركَ َو تَ َعالَى َم ْوالَ َ اسِ ،إ َّن َ َّ َ
ّللَا تَ َب َ ط ْی ِھ َماَ ،و لَ ْم ی َُر قَ ْب َل ذَلِكَ ،ث ُ َّم قَالَ« :أ َ ُّی َھا اَل َّن ُ اض ِإ ْب َ اس ِإلَى َب َی ِ اَل َّن ُ
ص َرہَُ ،و ا ُ ْخذُ ْل ص ْر َم ْن َن َ عا َداہَُ ،و ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ ،ا َللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہَُ ،و َ ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ،فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
ْس ِب َح ْت ٍم، ّللَا ِم ْن َمقَالَ ِت ِه ،لَی َ ض َو زَ ْی ٌغَ :نب َْرأ ُ ِإلَى َ َّ ِ ش َّكاكُ َو ا َ ْل ُمنَافِقُونَ َو اَلَّذِینَ فِي قُلُو ِب ِھ ْم َم َر ٌ َم ْن َخذَلَهُ» .فَقَا َل اَل ُّ
ار ب ُْن َیا ِس ٍرَ :و َ َّ ِ
ّللَا ع َّم ُ ان َو ا َ ْل ِم ْق َدا ُد َو أَبُو ذَ ٍر َو َ س ْل َم ُ ص ِبیَّةٌ فَقَا َل َ ع َ یرہَُ ،ه ِذ ِہ ِم ْنهُ َ ي َو ِز َ ع ِل ٌّ ضى أ َ ْن َی ُكونَ َ َو الَ ن َْر َ
ضیتُ لَ ُك ُم ا َ ْ ِإلسْال َم علَ ْی ُك ْم ِن ْع َم ِتي َو َر ِ ت َه ِذ ِہ ا َ ْآل َیةُ ا َ ْل َی ْو َم أ َ ْك َم ْلتُ لَ ُك ْم دِی َن ُك ْم َو أ َ ْت َم ْمتُ َ صةَ َحتَّى نَزَ لَ ْ َما َب ِرحْ نَا ا َ ْل َع ْر َ
ضى ام ا َ ِلن ْع َم ِة َو ِر َ ِین َو تَ َم َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ذَلِكَ ثَالَثاً ،ث ُ َّم قَالَِ « :إ َّن َك َما َل اَلد ِ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ دِینا ً فَ َك َّر َر َر ُ
سالَ ُم)». علَ ْی ِه اَل َّ ب( َ طا ِل ٍ سا ِلي ِإلَ ْی ُك ْم ِب ْال َوالَ َی ِة َب ْعدِي ِلعَ ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ ب ِبإِ ْر َ لر ِ ا َ َّ
عبد ہللا بن عباس نے کہا :جب رسول ہللا ص کو معراج پر لےجایا گیا تو
جبرئیل ع ایک نہر پر رکے جس کا نام "النور" ہے ،یہ ہللا عز و جل کا
Page 26 of 66
فرمان ہے خلق الظلمات والنور" ،اس نے تاریکیاں اور نور کو خلق کیا ہے۔"
تو جب وہ انکو لیکر اس نہر تک پہنچے تو جبرئیل ع نے ان سے کہا:
اے محمد ،ہللا کی برکت پر اس سے گذریں ،کیونکہ ہللا نے آپکی بینائی
آپ کیلئے روشن کی ہے اور آپکے سامنے رستے کو پھیال دیا ہے،
کیونکہ اس نہر کو کسی نے پار نہیں کیا ،نہ قریبی فرشتے نے ،نہ
فرستادہ نبی نے ،البتہ میرا ہر روز اس میں غوطہ کرنا ہوتا ہے ،پھر میں
اس سے میں سے نکلتا ہوں تو میرے َپر کھل جاتے ہیں ،تو میرے پر
سے جو بھی قطرہ گرتا ہے اس سے ہللا تبارک و تعالی قریبی فرشتہ
خلق کرتا ہے ،اسکے بیس ہزار چہرے اور چالیس ہزار زبانیں ہوتی ہیں،
ہر زبان ایسی زبان میں بات کرتی ہے جسکو دوسری زبان نہیں سمجھ
پاتی۔ تو رسول ہللا ص اس سے پار ہوئے حتی کہ پردے تک پہنچے ،اس
پردے کے پانچ سو پدرے ہیں ،ایک پردے سے دوسرے تک پانچ سو
سال کا سفر ہے ،پھر جبرئیل ع نے کہا :آگے بڑهیئے اے محمد۔ تو آپ
ص نے فرمایا :اے جبرئیل ،آپ میرے ساتھ کیوں نہیں آتے؟ انہوں نے
کہا :میں اس جگہ سے آگے نہیں جا سکتا۔ تو رسول ہللا ص وہاں تک
چلتے رہے جہاں تک ہللا نے چاہا ،یہاں تک کہ انہوں نے رب تبارک و
تعالی کو کہتے سنا :میں محمود ہوں اور تم محمد ہو ،میں نے تمہارا نام
اپنے نام سے بنایا ہے ،تو جو آپ سے تعلق رکھے گا میں اس سے تعلق
رکھوں گا اور جو آپ سے قطع تعلقی کرے گا میں اس سے قطع تعلقی
کروں گا ،میرے بندوں کے پاس اتر کر جاؤ اور انکو بتاؤ میں نے تمہیں
کیسے عزت دی ہے ،اور کہ میں نے جو بھی نبی بھیجا ہے اسکا ایک
وزیر بنایا ہے ،اور کہ تم میرے رسول ہو ،اور علی ع تمہارے وزیر
ہیں۔ تو رسول ہللا ص واپس اترے اور ناپسند کیا کہ لوگوں کو کچھ بتائیں
کہ وہ ان پر اتہام لگائیں ،کیونکہ ابھی وہ جاہلیت کے دور سے نئے نئے
ہی نکلے تھے ،اس بات کو چھے سال ہوئے تو ہللا تبارک و تعالی نے
نازل کیا فلعلك تارك بعض ما یوحى إلیك وضائق به صدرك" ،آپ کی
طرف جو وحی کی جاتی ہے تو کیا آپ اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیں گے
Page 27 of 66
اور کیا آپ کا سینہ تنگ ہو جائے گا۔" پس رسول ہللا ص نے تحمل کیا
حتی کہ آٹھواں دن آیا تو ہللا تبارک و تعالی نے ان پر نازل کیا " أيها الرسول
بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالته وهللا يعصمك من الناس" ،اے رسول ،وہ
پہنچا دیں جو آپ کے رب نے آپکی طرف نازل کیا ہے ،اور اگر آپ نے
ایسا نہ کیا تو آپ نے اسکا پیغام نہیں پہنچایا ،اور ہللا آپکو لوگوں سے
بچائے گا۔" تو رسول ہللا ص نے فرمایا :وعید کے بعد دهمکی ،میں ہللا
عز و جل کا حکم ضرور نافذ کروں گا ،تو اگر لوگ مجھے اتہام کریں
اور جھٹالئیں ،وہ زیادہ آسان ہے میرے لیئے اس کی نسبت کہ خدا ہللا
مجھے دردناک سزا دے دنیا اور آخرت میں۔ ابن عباس نے کہا :تو
جبرئیل ع نے امام علی ع پر بطور امیر المؤمنین سالم کیا تو امام علی ع
نے فرمایا :یا رسول ہللا ص ،میں کالم تو سنتا ہوں مگر دیکھ نہیں پاتا۔ تو
آپ ص نے فرمایا :اے علی ،یہ جبرئیل ع ہیں ،یہ میرے پاس میرے
رب کی طرف سے آئے ہیں اسکی تصدیق لیکر جسکا اس نے مجھ سے
وعدہ کیا تھا۔ پھر رسول ہللا ص نے اپنے اصحاب کے ایک ایک بندے
کو حکم دیا تو انہوں نے امام علی ع کے امیر المؤمنین ہونے کو تسلیم
کیا۔ پھر آپ ص نے فرمایا :اے بالل ،لوگوں میں یہ نداء دو کہ کل بیمار
کے عالوہ سب غدیر خم کو نکلیں گے۔ کل ہوئی تو رسول ہللا ص اپنے
اصحاب کے ایک گروہ کے ساتھ نکلے ،تو انہوں نے ہللا کی حمد و ثناء
کی ،پھر فرمایا :اے لوگوں ،ہللا نے مجھے تمہارے پاس ایک پیغام کے
ساتھ بھیجا تھا ،میرا سینہ اس سے تنگ تھا اس ڈر سے کہ تم مجھ پر
اتہام لگاؤ گے اور جھٹال دو گے ،حتی کہ ہللا نے مجھ پر ایک کے بعد
دوسری وعید نازل کی ہے۔ تو تمہارا مجھے جھٹال دینا میرے لیئے زیادہ
آسان ہے اسکی نسبت کہ ہللا مجھے سزا دے۔ ہللا تبارک و تعالی نے
مجھے آسمان پر بالیا اور مجھے سنایا :اے محمد ،میں محمود ہوں اور
آپ محمد ہو ،میں نے آپکا نام اپنے نام سے بنایا ہے ،تو جو آپ سے
تعلق رکھے گا میں اس سے تعلق رکھوں گا اور جو آپ سے قطع تعلقی
رکھے گا میں اس سے قطع تعلقی رکھوں گا ،میرے بندوں کے پاس اترو
Page 28 of 66
اور انکو بتاؤ کہ میں نے تمہیں کیسے عزت دی ہے ،اور کہ میں نے جو
بھی نبی بھیجا ہے اسکا ایک وزیر بنایا ہے ،اور کہ آپ میرے رسول ہیں
اور علی ع آپکے وزیر ہیں۔ پھر آپ ص نے علی بن ابی طالب ع کا ہاتھ
پکڑا اور دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ لوگوں نے ان دونوں کی
بغل کی سفیدی کو دیکھا ،انہوں نے اس سے یہ پہلے یہ نہیں دیکھا تھا،
پھر فرمایا :اے لوگوں ،ہللا تبارک و تعالی میرا موال ہے ،اور میں مؤمنین
کا موال ہوں ،پس جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ خدایا،
اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے ،اسکو دشمن رکھ جو انکو
دشمن سمجھے ،اسکی مدد کر جو انکی مدد کرے ،اسکو ترک کردے جو
انکو ترک کرے۔ شک کرنے والوں اور منافقوں اور جن کے دلوں میں
بیماری اور انحراف تھا انہوں نے کہا :ہم ہللا کی جانب بری ہوں ایسی
بات سے جو حتمی نہیں ،اور ہم اس پر راضی نہیں کہ علی انکے وزیر
ہیں ،یہ تو انکی عصبیت ہے۔ تو سلمان ،مقداد ،ابو ذر اور عمار بن یاسر
نے کہا :ہم اس جگہ ہی رہے جب تک آیت نازل ہوگئی اليوم أكملت لكم دينكم
وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم االسالم دينا" ،آج میں نے تمہارے لیئے تمہارا دین
مکمل کردیا ہے اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی ہے اور اس پر راضی
ہوگیا ہوں کہ تمہارا دین اسالم ہو۔" تو رسول ہللا ص نے تین مرتبہ اسکا
تکرار کیا ،پھر فرمایا :دین کا مکمل ہونا ،نعمت کا تمام ہونا ،رب کی
رضامندی ،میرے تمہاری طرف والیت کے ساتھ بھیجے جانے سے ہے
20
جو میرے بعد علی بن ابی طالب ع کیلئے ہے۔
ص قَا َل َح َّدثَ ِني ُم َح َّم ُد ب ُْن سی ِْن ب ِْن َح ْف ٍ ي قَا َل َح َّدثَ ِني ُم َح َّم ُد ب ُْن ا َ ْل ُح َ ظ ا َ ْل َب ْغ َدا ِد ُّ
ع َم َر ا َ ْل َحافِ ُ َ :21ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
ع ْب ِد ا َ ْل َح ِمی ِد ي قَا َل َح َّدثَنَا َیحْ َیى ب ُْن َ س ِن ا َ ُّ
لز َب ْی ِد ُّ ي قَا َل َح َّدثَنَا قَا ِس ُم ب ُْن ا َ ْل َح َ ور ُّ ص ِ ي ا َ ْل َم ْن َُارونَ أَبُو ِإ ْس َحاقَ ا َ ْل َھا ِش ِم ُّ ه ُ
صلَّى ّللَا َ ِیر ُخ ٍم أ َ َم َر َر ُ
سو ُل َ َّ ِ غد ِ س ِعی ٍد قَالَ :لَ َّما َكانَ َی ْو ُم َ ع ْن أ َ ِبي َ َارونَ َ ع ْن أ َ ِبي ه ُ یع َ لر ِب ِْس ب ُْن ا َ َّ قَا َل َح َّدثَنَا قَی ُ
سالَ ُم َو قَا َل اَللَّ ُھ َّم َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ
ي علَ ْی ِه ال َّ
ع ِلي ٍ َ امعَةً فَأ َ َخذَ ِب َی ِد َ صالَة َ َج ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ُمنَادِیا ً فَنَا َدى اَل َّ َ َّ ُ
ّللَا َ
ع ِلي ٍ ِش ْعرا ً فَقَا َل ّللَا أَقُو ُل فِي َ سو َل َ َّ ِ ت َیا َر ُ ان ب ُْن ثَا ِب ٍ س ُ عا َداہُ فَقَا َل َح َّ عا ِد َم ْن َ َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه اِ ْفعَ ْل فَقَا َل – ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا َسو ُل َ َّ ِ َر ُ
ِیر َن ِب ُّی ُھ ْم ۔۔۔۔۔ ِب ُخ ٍم َو أ َ ْك ِر ْم ِبال َّن ِبي ِ ُمنَادِیا ً یُنَادِی ِھ ْم َی ْو َم ا َ ْلغَد ِ
َیقُو ُل فَ َم ْن َم ْوالَ ُك ْم َو َو ِل ُّی ُك ْم ۔۔۔۔۔ فَقَالُوا َو لَ ْم َی ْبدُوا ُهنَاكَ اَلتَّعَا ِد َیا
اصیا ً
ع ِإِلَ ُھكَ َم ْوالَنَا َو أ َ ْنتَ ُو ِل ُّینَا۔۔۔۔۔ َو لَ ْن ت َِج َد ْن ِم َّنا لَكَ ا َ ْل َی ْو َم [اَل َّد ْه َر] َ
ضیتُكَ ِم ْن َب ْعدِي إِ َماما ً َو هَادِیا ً
ي فَإِ َّن ِني ۔۔۔۔۔ َر ِ فَقَا َل لَهُ قُ ْم َیا َ
ع ِل ُّ
ي أ َ ْر َم َد ا َ ْلعَی ِْن َی ْبتَ ِغي ۔۔۔۔۔ ِلعَ ْی َن ْی ِه ِم َّما َی ْشتَ ِكی ِه ُم َدا ِویا ً
ع ِل ٌّ َو َكانَ [فَقَ َ
ام] َ
ُوركَ َراقِیاً.
ُوركَ َم ْرقِیا ً َو ب ِ
اس ِم ْنهُ ِب ِری ِق ِه [ ِب ِریقَةٍ]۔۔۔۔۔ فَب ِ
فَ َد َاواہُ َخی ُْر اَل َّن ِ
ابو سعید کہتے ہیں :جب غدیر خم کا دن تھا تو رسول ہللا ص نے ایک
منادی کو نماز جمعہ کی نداء دینے کا حکم دیا ،آپ ص نے امام علی ع
کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا :خدایا ،جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال
ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے ،اسکو دشمن سمجھ
جو انکو دشمن سمجھے۔ حسان بن ثابت نے کہا :یا رسول ہللا ،میں علی ع
پر ایک شعر کہوں؟ آپ ص نے اس سے فرمایا :کہو۔ اس نے کہا:
ي ِب َم ْر َو ُرو َد فِي َد ِار ِہ قَا َل َح َّدثَنَا أَبُو َب ْك ِر ب ُْن شا ِہ ا َ ْلفَ ِقیهُ ا َ ْل َم ْر َو ِز ُّ
ع ِلي ِ ب ِْن اَل َّ
س ِن ُم َح َّم ُد ب ُْن َ َ :22ح َّدثَنَا أَبُو ا َ ْل َح َ
ص َرةِ ي ِب ْال َب ْ سلَ ْی َمانَ ا َ َّ
لطا ِئ ُّ ام ِر ب ِْن ُ ع ِّللَا ب ُْن أَحْ َم َد ب ِْن َ
ع ْب ُد َ َّ ِي قَا َل َح َّدثَنَا أَبُو ا َ ْلقَا ِس ِم َ ُور ُّ ساب ِ ّللَا اَل َّن ْی َ
ع ْب ِد َ َّ ِ
ُم َح َّم ِد ب ِْن َ
س َنةَ أ َ ْر َب ٍع َو ِت ْسعِینَ َو سالَ ُم َ علَ ْی ِه ال َّضا َسى ا َ ِلر َ ي ب ُْن ُمو َ س َن ِة ِستِینَ َو ِمائَتَی ِْن قَا َل َح َّدثَ ِني َ
ع ِل ُّ قَا َل َح َّدثَنَا أ َ ِبي ِفي َ
ِمائَ ٍة
تو جسکا میں موال ہوں اسکے یہ علی ہیں ۔۔۔ پس اسکے مددگار ہوجاؤ سچے موالی ہوکر
یہاں دعاء کی انہوں نے خدایا اسکے دوست کو دوست رکھ ۔۔۔۔ اور جو علی کو دشمن ہو اسکا دشمن بن
تو نبی ص نے حسان سے کہا :اے حسان تم تب تک روح القدس سے تائید یافتہ رہو گے جب تک اپنی زبان سے ہماری مدد کرتے رہو گے۔
الشیخ ابن جریر الطبری االمامی رح نے المسترشد صفحہ 469میں پہلے چار بیت نقل کئِے
السید ابن طاوس رح نے الطرائف في معرفة مذاهب الطوائف صفحہ 146میں پہلے چار بیت نقل کئیے
اور بھی کثیر علماء امامیہ و عامہ نے ان اشعار کا ذکر اپنی کتب میں کیا ہے۔
Page 31 of 66
َارونَ ُور قَا َل َح َّدثَنَا أَبُو ِإ ْس َحاقَ ِإب َْرا ِهی ُم ب ُْن ه ُ ساب َ ي ِب َن ْی َ ور ُّ یم ب ِْن َب ْك ٍر ا َ ْل ُخ ِ ور أَحْ َم ُد ب ُْن ِإب َْرا ِه َ ص ٍ َو َح َّدثَنَا أَبُو َم ْن ُ
ع ْب ِد َ َّ ِ
ّللَا ور قَا َل َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َ سابُ َ ي ِب َن ْی َ
ور ُّ ي قَا َل َح َّدثَنَا َج ْعفَ ُر ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِز َیا ٍد ا َ ْلفَ ِقیهُ ا َ ْل ُخ ِ ور ُّ ب ِْن ُم َح َّم ٍد ا َ ْل ُخ ِ
سالَ ُم علَ ْی ِه ال َّسى َ ع ِلي ِ ب ِْن ُمو َ ضا َ ع ِن ا َ ِلر َ ي َ ش ْی َبا ِن ُّي اَل َّ ا َ ْل َھ َر ِو ُّ
ي ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َم ْھ َر َو ْی ِه خ َقا َل َح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ي ا َ ْلعَ ْد ُل ِب َب ْل ٍ لر ِاز ُّ ي ا َ َّسی ُْن ب ُْن ُم َح َّم ٍد ا َ ْْل ُ ْشنَا ِن ُّ ّللَا ا َ ْل ُح َ
ع ْب ِد َ َّ ِ َو َح َّدثَ ِني أَبُو َ
سى ب ُْن سالَ ُم قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي ُمو َ علَ ْی ِه ال َّ ضا َ سى ا َ ِلر َ ع ِلي ِ ب ِْن ُمو َ ع ْن َ اء َ سلَ ْی َمانَ ا َ ْلفَ َّر ِ
ع ْن َد ُاو َد ب ِْن ُ ي َ ا َ ْلقَ ْز ِوی ِن ُّ
سی ِْن قَا َل ي ب ُْن ا َ ْل ُح َ ع ِلي ٍ قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي َ
ع ِل ُّ َج ْعفَ ٍر قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي َج ْعفَ ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي ُم َح َّم ُد ب ُْن َ
علَ ْی ِه صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َسو ِل َ َّ ِ ع ْن َر ُ سالَ ُم َ علَ ْی ِه ال َّ ب َ طا ِل ٍ ي ب ُْن أ َ ِبي َ ع ِل ُّع ِلي ٍ قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي َ سی ُْن ب ُْن َ َح َّدثَ ِني أ َ ِبي ا َ ْل ُح َ
َو آ ِل ِه :
عا َداہُ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ قَا َل قَا َل َر ُ
ص َرہُ َو ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ ص ْر َم ْن َن َ َوا ُ ْن ُ
امام علی بن ابی طالب ع نے فرمایا :رسول ہللا ص نے فرمایا :جسکا میں
موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو
دوست رکھے ،اس سے دشمنی کر جو انکو دشمن سمجھے ،اور اسکی
22
مدد کر جو انکی مدد کرے ،اسکو ترک کردے جو انکو ترک کرے۔
س ُن ب ُْن َ
ع ْب ِد ي قَا َل َح َّدثَ ِني أَبُو ُم َح َّم ٍد ا َ ْل َح َ اء ا َ ْل ِجعَا ِب ُّ
سا ِل ِم] ب ِْن ا َ ْل َب َر ِ
ع َم َر ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن سلم [ َ َ :23ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
سالَ ُم قَا َل َح َّدثَ ِني علَ ْی ِه ال َّ
ضا َ سى ا َ ِلر َ ي ب ُْن ُمو َ ع ِل ُّس ِیدِي َ ي قَا َل َح َّدثَ ِني َ ي اَلتَّ ِم ِ
یم ُّ لر ِاز ُّ ّللَا ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ا َ ْلعَب ِ
َّاس ا َ َّ َ َّ ِ
ي ب ُْن ع ِلي ٍ قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي َ
ع ِل ُّ ع ْن أ َ ِبي ] ُم َح َّم ِد ب ِْن َ سى ب ُْن َج ْعفَ ٍر قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي [ َج ْعفَ ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد َ أ َ ِبي ُمو َ
سو ُل َ َّ ِ
ّللَا سالَ ُم قَا َل قَا َل َر ُ علَ ْی ِه ال َّ ب َ طا ِل ٍي ب ُْن أ َ ِبي َ ع ِلي ٍ قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي َ
ع ِل ُّ سی ُْن ب ُْن َ سی ِْن قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي ا َ ْل ُح َ ا َ ْل ُح َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ َ
ي َم ْوالَہُ ا َللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ َو ِب َھذَا ا َ ْ ِإل ْسنَا ِد قَا َل قَا َل َر ُ
عد َُّوہُ َو ُك ْن لَهُ َو ِل ُو ْل ِد ِہ َو ا ُ ْخلُ ْفهُ ص َرہُ َو ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ َو ا ُ ْخذُ ْل َ ص ْر َم ْن َن َ عا َنهُ َو ا ُ ْن ُ عا َداہُ َو أ َ ِع ْن َم ْن أ َ َ عا ِد َم ْن َ َ
ض َو اِجْ َع ِل ْث ت ََو َّج ُھوا ِمنَ ا َ ْْل َ ْر ِ ظ ُھ ْم َحی ُ وح ا َ ْلقُد ُِس َو اِحْ فَ ْ ار ْك لَ ُھ ْم ِفی َما ت ُ ْع ِطی ِھ ْم َو أ َ ِی ْد ُه ْم ِب ُر ِ ِفی ِھ ْم ِب َخی ٍْر َو َب ِ
صا ُه ْم ِإ َّنكَ قَ ِریبٌ ُم ِجیبٌ ۔ ع َ ع ُھ ْم َو أ َ ْه ِل ْك َم ْن َ طا َ ا َ ْ ِإل َما َمةَ ِفی ِھ ْم َو ا ُ ْش ُك ْر َم ْن أ َ َ
رسول ہللا ص نے فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔
خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے ،اسکو دشمن سمجھ جو
انکو دشمن سمجھے ،اسکی مدد کر جو انکی مدد کرے ،اسکی نصرت
کر جو انکی نصرت کرے ،اسکو ترک کردے جو انکو ترک کرے ،اور
: 22عیون االخبار الرضا ع للشیخ الصدوق رح۔ جلد 2۔ باب ،31حدیث 183صفحہ 52
Page 32 of 66
:24حدثنا أحمد بن زیاد بن جعفر الھمداني رضي ہللا عنه قال :حدثني علي بن إبراهیم بن هاشم عن
الریان بن الصلت وساق الحدیث إلى أن قال فقال المأمون یا ریان إذا كان غدا وحضر الناس فاقعد بین
هؤالء القوم وحدثھم بفضل أمیر المؤمنین علي بن أبي طالب فقال یا أمیر المؤمنین ما أحسن من الحدیث
اال ما سمعته منك إلى أن قال فلما كان في الغد قعدت بین القواد في الدار فقلت حدثني أمیر المؤمنین عن
أبیه عن آبائه ان رسول ہللا ص قال من كنت موالہ فعلي موالہ
:1 : 23عیون االخبار الرضا ع للشیخ الصدوق رح۔ جلد 2۔ باب ،31حدیث ،227صفحہ 64
: 2بحار اْلنوار جلد ،23باب ،7حدیث ،103صفحہ 145
: 3مسند اإلمام الرضا ،للشیخ عزیز ہللا العطاردي الخبوشاني ،حدیث ،118صفحہ 130
:4موسوعة اإلمام علي بن أبي طالب ع ،للشیخ محمد الریشھري ،حدیث ،275صفحہ 288
ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا اق َو َ ّللَا ا َ ْل َو َّر ُ
ع ْب ِد َ َّ ِ ي ب ُْن َ ع ِل ُّ اق َو َ ي ب ُْن أَحْ َم َد ب ِْن ُم َح َّم ٍد اَل َّدقَّ ُ ع ِل ُّان َو َ ط ُ س ِن ا َ ْلقَ ََّ :25ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ا َ ْل َح َ
ط ُ
ان ع ْن ُھ ْم قَالُوا َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َیحْ َیى ب ِْن زَ َك ِریَّا ا َ ْلقَ َّ ي َ َّ ُ
ّللَا َ ض َ ي َر ِ صا ِئ ُغ َو ُم َح َّم ُد ب ُْن أَحْ َم َد اَل َّ
ش ْی َبا ِن ُّ ب ُْن ُم َح َّم ٍد اَل َّ
سأ َ ْلتُهُ ّللَا ب ُْن أ َ ِبي ا َ ْل ُھذَ ْی ِل َ :و َ ب قَا َل َح َّدثَنَا ت َِمی ُم ب ُْن بُ ْھلُو ٍل قَا َل َح َّدثَنَا َ
ع ْب ُد َ َّ ِ ّللَا ب ِْن َح ِبی ٍ قَا َل َح َّدثَنَا َب ْك ُر ب ُْن َ
ع ْب ِد َ َّ ِ
علَى علَى ذَلِكَ َو ا َ ْل ُح َّجةَ َ ب لَهُ ا َ ْ ِإل َما َمةُ فَقَا َل ِلي إِ َّن اَل َّد ِلی َل َ عالَ َمةُ َم ْن ت َِج ُ ب َو َما َ ع ِن ا َ ْ ِإل َما َم ِة فِی َم ْن ت َِج ُ َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه صلَّى َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ آن َو ا َ ْلعَا ِل َم ِب ْاْلَحْ َك ِام أ َ ُخو َن ِبي ِ َ َّ ِ اطقَ ِب ْالقُ ْر ِ ور ا َ ْل ُم ْس ِل ِمینَ َو اَل َّن ِ ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ َو ا َ ْلقَا ِئ َم فِي أ ُ ُم ِ
ع ِة وض ا َ َّ
لطا َ سى ا َ ْل َم ْف ُر ُ َارونَ ِم ْن ُمو َ علَ ْی ِھ ْم َو َو ِل ُّیهُ اَلَّذِي َكانَ ِم ْنهُ ِب َم ْن ِزلَ ِة ه ُ ص ُّیهُ َ علَى أ ُ َّم ِت ِه َو َو ِ َو َخ ِلیفَتُهُ َ
سو َل َو أُو ِلي ا َ ْْل َ ْم ِر ِم ْن ُك ْم َو قَا َل َج َّل ِذ ْك ُرہُ: لر ُ ّللَا َو أ َ ِطیعُوا ا َ َّ ع َّز َو َج َّل :یا أ َ ُّی َھا اَلَّ ِذینَ آ َمنُوا أ َ ِطیعُوا َ ه َ َیقُو ُل َ َّ ُ
ّللَا َ
ع ُّو إِلَ ْی ِهلزكاة َ َو ُه ْم را ِكعُونَ ا َ ْل َم ْد ُ صالة َ َو یُؤْ تُونَ ا َ َّ سولُهُ َو اَلَّذِینَ آ َمنُوا -اَلَّذِینَ یُ ِقی ُمونَ اَل َّ إِ َّنما َو ِل ُّی ُك ُم َ ه ُ
ّللَا َو َر ُ
ّللَا َج َّل َجالَلُهُ أ َ لَ ْستُ أ َ ْولَى ع ِن َ َّ ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َ صلَّى َّ ُ
ّللَا َ سو ِل َ لر ُ ِیر ُخ ٍم ِبقَ ْو ِل ا َ َّ غد ِ ِب ْال َوالَ َی ِة ا َ ْل ُم ْث َبتُ لَهُ ا َ ْ ِإل َما َمةُ َی ْو َم َ
ص ْر َم ْن عا َداہُ َو ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ ِب ُك ْم ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ُك ْم قَالُوا َبلَى قَا َل فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
ص َرہُ َو ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ َن َ
قال الشیخ الصدوق رح فی الخصال :ثم قال تمیم بن بھلول :حدثني أبو معاویة ،عن اْلعمش ،عن جعفر
بن محمد علیھما السالم في اإلمامة مثله سواء،
عبد ہللا بن ابی ہذیل سے روایت ہے۔۔۔ اور میں ان سے امامت کا پوچھا،
وہ کس کیلئے واجب ہے اور اسکی عالمت کیا ہے جس کیلئے امام
واجب ہو؟ تو امام ع نے فرمایا :اس پر دلیل اور مؤمنین پر حجت اور
مسلمانوں کے امور کو انجام دینے والے اور قرآں سے بولنے والے اور
احکام کو جاننے والے ،ہللا کے نبی کے بھائی اور انکی امت پر انکے
خلیفہ اور ان پر وصی اور انکے ولی ،وہ جو انکی نسبت وہ منزلت
رکھتے ہیں جو ہارون ع کی موسی ع سے تھی ،جنکی اطاعت فرض
ہے ہللا عز و جل کے فرمان کے مطابق :يا أيها الذين آمنوا أطيعوا هللا وأطيعوا
الرسول وأولي األمر منكم" ،اے ایمان والوں ،اطاعت کرو ہللا کی اور اسکے
رسول کی اطاعت کرو اور صاحبان امر کی۔" جنکو ہللا کے فرمان میں
وصف کیا گیا ہے :إنما وليكم هللا ورسوله والذين آمنوا الذين يقيمون الصالة ويؤتون الزكاة
وهم راكعون" ،تمہارا ولی تو ہللا ہے اور اسکا رسول اور وہ لوگ جو ایمان
الئے جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکات دیتے ہیں جب وہ رکوع میں
ہوں۔" جنکی طرف والیت سے بالیا گیا ہے جنکی امامت ثابت ہوئی ہے
Page 34 of 66
ص َیا ِئي ِإلَى َی ْو ِم ا َ ْل ِق َیا َم ِة، صةٌ ِل َع ِليٍ؟ قَالََ :بلَى فِی ِه َو فِي أ َ ْو ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َه ِذ ِہ ا َ ْآل َیاتُ خَا َّ ّللَا َصلَّى َ َّ ُ سو َل َ َّ ِ
ّللَا َ َر ُ
ي ُك ِل ص ِیي َو َخ ِلیفَ ِتي فِي أ ُ َّم ِتي َو َو ِل ُّ یري َو َو ِار ِثي َو َو ِ ي أ َ ِخي َو َو ِز ِ ع ِل ٌّّللَا َب ِی ْن ُھ ْم لَنَا :قَالََ : سو َل َ َّ ِ قَاالََ :یا َر ُ
اح ٍد ا َ ْلقُ ْر ُ
آن اح ٌد َب ْع َد َو ِ سالَ ُم َو ِ علَ ْی ِھ ُم اَل َّ
سی ِْن َ سی ُْن ،ث ُ َّم ِت ْس َعةٌ ِم ْن ُو ْل ِد ا َ ْل ُح َ ي ا َ ْل ُح َ س ُن ث ُ َّم اِ ْب ِن َ ي ا َ ْل َح َ ُمؤْ ِم ٍن َب ْعدِي ث ُ َّم اِ ْب ِن َ
س ِم ْعنَا ذَلِكَ ضي؟ قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم َنعَ ْم قَ ْد َ ي َح ْو ِ علَ َّارقُ ُھ ْم َحتَّى َی ِردُوا َ ارقُو َنهُ َو الَ یُفَ ِ آن ،الَ یُفَ ِ َمعَ ُھ ْم َو ُه ْم َم َع ا َ ْلقُ ْر ِ
ظوا ظ ُكلَّهَُ ،و َه ُؤالَ ِء اَلَّذِینَ َح ِف ُ ظنَا ُج َّل َما قُ ْلتَ َو لَ ْم نَحْ فَ ْ ض ُھ ْم :قَ ْد َح ِف ْ س َوا ًء َو قَا َل َب ْع ُ ش ِھ ْد َنا َك َما قُ ْلتَ َ َو َ
اس َی ْستَ ِوي فِي ا َ ْل ِح ْف ِظ. ْس ُك ُّل اَل َّن ِ ص َد ْقت ُ ْم ،لَی َ سالَ ُمَ : علَ ْی ِه اَل َّ ي َ اضلُنَا ،فَقَا َل َ
ع ِل ٌّ ارنَا َو أَفَ ِ أ َ ْخ َی ُ
جسکا میں موال ہوں اسک علی ع موال ہیں ،خدایا ،اسکو دوست رکھ جو
انکو دوست رکھے ،اس کو دشمن سمجھ جو انکی دشمن سمجھے ،اسکی
مدد کر جو انکی مدد کرے ،اسکو ترک کردے جو انکو ترک کرے۔ تو
سلمان کھڑے ہوئے اور کہنے لگے :یا رسول ہللا ،انکی والیت کس
جیسی ہے؟ آپ ع نے فرمایا :انکی والیت میری والیت جیسی ہے،
جسکی جان پر مجھے اس سے زیادہ حق ہے تو علی ع کو بھی اسکی
جان پر اس سے زیادہ حق ہے۔ پس ہللا تبارک و تعالی نے نازل کیا :اليوم
أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم االسالم دينا" ،آج میں نے تمہارے لیئے
تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی ہے اور اس
پر راضی ہوگیا ہوں کہ تمہارا دین اسالم ہو۔" اور رسول ہللا ص نے
تکبیر کہی اور فرمایا :ہللا اکبر ،میری نبوت کا تمام ہونا اور دین کا تمام
ہونا ہللا عز و جل کا دین ہے اور میرے بعد علی ع کی والیت ہے ،تو
حضرت أبو بکر اور حضرت عمر کھڑے ہوئے اور دونوں نے کہا :یا
رسول ہللا ص ،یہ آیات خاص علی ع کیلئے ہیں؟ آپ ع نے فرمایا :ہاں،
خاص ان کیلئے اور قیامت کے دن تک میرے اوصیاء کیلئے۔ ان دونوں
نے کہا :یا رسول ہللا ص ،ان (اوصیاء) میں ہم بھی ہیں؟ آپ ص نے
فرمایا :علی میرے بھائی ،وزیر ،وارث ،وصی اور میری امت میں میرے
خلیفہ ہیں ،اور میرے بعد ہر مؤمن کے ولی ہیں ،پھر میرے بیٹے حسن،
پھر میرے بیٹے حسین ،پھر انکی أوالد میں سے نو افراد ہیں ایک ایک
کرکے ،قرآن انکے ساتھ ہے اور وہ قرآن کے ساتھ ہیں ،وہ اس سے جدا
نہیں ہونگے اور نہ وہ ان سے جدا ہوگا یہاں تک کہ یہ میرے پاس
حوض کوثر تک پہنچیں گے۔ سب نے (امام علی ع سے) کہا :ہاں ،ہم نے
یہ سنا ہے ،اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ ویسا ہی ہے جیسا آپ نے کہا ہے۔
اور ان میں سے کچھ نے کہا :ہم نے اس میں سے اکثر تو حفظ کیا ہے
جو آپ نے کہا ہے مگر پورا نہیں یاد ،اور یہ جنہوں نے حفظ کیا ہے
Page 37 of 66
ع ْن ُم َح َّم ِد ار َ صفَّ ُ س ِن اَل َّ ع ْنهُ قَا َل َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ا َ ْل َح َ ّللَا َ ي َ َّ ُ ض َ س ِن ب ِْن أَحْ َم َد ب ِْن ا َ ْل َو ِلی ِد َر ِ َ :27ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ْب ُن ا َ ْل َح َ
ع ْن َان َ ّللَا ب ِْن ِسن ٍ ع ْب ِد َ َّ ِ ع ْن َ ع َمی ٍْر َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أ َ ِبي ُ وب ب ِْن َی ِزی َد َج ِمیعا ً َ ب َو َی ْعقُ َ َطا ِ سی ِْن ب ِْن أ َ ِبي ا َ ْلخ َّ ب ِْن ا َ ْل ُح َ
سو ُل َ َّ ِ
ّللَا اري ِ قَالَ :لَ َّما َر َج َع َر ُ س ْی ٍد ا َ ْل ِغفَ ِ ع ْن ُحذَ ْیفَةَ ب ِْن أ ُ َ ام ِر ب ِْن َوا ِثلَةَ َ ع ِ لطفَ ْی ِل َ ع ْن أ َ ِبي ا َ ُّ وف ب ِْن خ ََّربُوذَ َ َم ْع ُر ِ
ص َحا َبهُ ِبال ُّن ُزو ِل فَنَزَ َل علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ِم ْن ِح َّج ِة ا َ ْل َو َداعِ َو نَحْ ُن َم َعهُ أ َ ْق َب َل َحتَّى اِ ْنتَ َھى ِإلَى ا َ ْلجُحْ فَ ِة فَأ َ َم َر أ َ ْ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ َ
یف َّ
ص َحا ِب ِه َر ْك َعتَی ِْن ث ُ َّم أ َ ْق َب َل ِب َوجْ ِھ ِه ِإلَ ْی ِھ ْم فَقَا َل لَ ُھ ْم ِإ َّنهُ قَ ْد َن َّبأ َ ِني اَلل ِط ُ صلى ِبأ َ ْ َّ صالَ ِة فَ َ ِي ِبال َّ َازلَ ُھ ْم ث ُ َّم نُود َ ا َ ْلقَ ْو ُم َمن ِ
ع َّما خَلَّ ْفتُ ع َّما أ ُ ْر ِس ْلتُ ِب ِه ِإلَ ْی ُك ْم َو َ یر أ َ ِني َم ِیتٌ َو أ َ َّن ُك ْم َم ِیتُونَ َو َكأ َ ِني قَ ْد ُد ِعیتُ فَأ َ َجبْتُ َو أ َ ِني َم ْسئُو ٌل َ ا َ ْل َخ ِب ُ
صحْ تَ َو َجا َه ْدتَ ّللَا َو ُح َّج ِت ِه َو أ َ َّن ُك ْم َم ْسئُولُونَ فَ َما أ َ ْنت ُ ْم قَا ِئلُونَ ِل َر ِب ُك ْم قَالُوا َنقُو ُل قَ ْد َبلَّ ْغتَ َو َن َ ب َ َّ ِ فِی ُك ْم ِم ْن ِكتَا ِ
ّللَا ِإلَ ْی ُك ْم َو أ َ َّن ا َ ْل َج َّنةَ سو ُل َ َّ ِ ّللَا َو أ َ ِني َر ُ اء ث ُ َّم قَا َل لَ ُھ ْم أ َ لَ ْست ُ ْم تَ ْش َھدُونَ أ َ ْن الَ ِإلَهَ ِإالَّ َ َّ ُ ض َل ا َ ْل َجزَ ِ ع َّنا أ َ ْف َ فَ َجزَ اكَ َ َّ ُ
ّللَا َ
علَى َما َیقُولُونَ أَالَ َو ِإ ِني ت َح ٌّق فَقَالُوا َن ْش َھ ُد ِبذَلِكَ قَا َل اَللَّ ُھ َّم اِ ْش َھ ْد َ ث َب ْع َد ا َ ْل َم ْو ِ ار َح ٌّق َو أ َ َّن ا َ ْل َب ْع َ َح ٌّق َو أ َ َّن اَل َّن َ
ي َو أَنَا َم ْولَى ُك ِل ُم ْس ِل ٍم َو أَنَا أ َ ْولى ِب ْال ُمؤْ ِمنِینَ ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ِھ ْم فَ َھ ْل ت ُ ِق ُّرونَ ِلي ِبذَلِكَ ّللَا َم ْوالَ َ أ ُ ْش ِھ ُد ُك ْم أ َ ِني أ َ ْش َھ ُد أ َ َّن َ َّ َ
ع ِلي ٍ ع ِلیا ً َم ْوالَہُ َو ه َُو َهذَا ث ُ َّم أ َ َخذَ ِب َی ِد َ َو تَ ْش َھدُونَ ِلي ِب ِه فَقَالُوا َن َع ْم َن ْش َھ ُد لَكَ ِبذَلِكَ فَقَا َل أَالَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَإِ َّن َ
ص َرہُ ص ْر َم ْن َن َ عا َداہُ َو ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ ط ُھ َما ث ُ َّم قَا َل اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ ت آ َبا ُ سالَ ُم فَ َرفَ َع َھا َم َع َی ِد ِہ َحتَّى َب َد ْ علَ ْی ِه ال َّ َ
ضهُ َما َبیْنَ ع ْر ُ ض َ ضي غَدا ً َو ه َُو َح ْو ٌ ض َح ْو ِ ي ا َ ْل َح ْو َ علَ َّ ط ُك ْم َو أ َ ْنت ُ ْم َو ِاردُونَ َ َو ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ أَالَ َو ِإ ِني فَ َر ُ
ص َن ْعت ُ ْم فِی َما أ َ ْش َھدْتُ َ َّ َ
ّللَا سا ِئلُ ُك ْم غَدا ً َما ذَا َ اء أَالَ َو ِإ ِني َ س َم ِ وم اَل َّ ع َد َد نُ ُج ِ ض ٍة َ ص ْن َعا َء فِی ِه أ َ ْق َدا ٌح ِم ْن فِ َّ ص َرى َو َ بُ ْ
ْف تَ ُكونُونَ ظ ُروا َكی َ ص َن ْعت ُ ْم ِبالثَّقَلَی ِْن ِم ْن َب ْعدِي فَا ْن ُ ضي َو َما ذَا َ ي َح ْو ِ علَ َّ علَ ْی ُك ْم فِي َی ْو ِم ُك ْم َهذَا ِإذَا َو َر ْدت ُ ْم َ ِب ِه َ
ع َّز َو َج َّل َاب َ َّ ِ
ّللَا َ ّللَا قَا َل أ َ َّما اَلثَّقَ ُل ا َ ْْل َ ْك َب ُر فَ ِكت ُ سو َل َ َّ ِ ان اَلثَّقَالَ ِن َیا َر ُ َخلَ ْفت ُ ُمو ِني فِی ِھ َما ِحینَ ت َْلقَ ْو ِني قَالُوا َو َما َهذَ ِ
ي ِإلَى ضى َو َما َب ِق َ ف ا َ ْآلخ َُر ِبأ َ ْیدِی ُك ْم فِی ِه ِع ْل ُم َما َم َ لط َر ُ ّللَا َو ا َ َّ ط َرفُهُ ِب َی ِد َ َّ ِ ّللَا َو ِم ِني فِي أ َ ْیدِی ُك ْم َ س َببٌ َم ْمدُو ٌد ِمنَ َ َّ ِ َ
سالَ ُم َو علَ ْی ِھ ُم ال َّب َو ِع ْت َرتُهُ َ طا ِل ٍي ب ُْن أ َ ِبي َ ع ِل ُّ آن َو ه َُو َ ف ا َ ْلقُ ْر ِ صغ َُر فَ ُھ َو َح ِلی ُ عةُ َو أ َ َّما اَلثَّقَ ُل ا َ ْْل َ ْ سا َ وم اَل َّ أ َ ْن تَقُ َ
علَ ْی ِه علَى أ َ ِبي َج ْعفَ ٍر َ وف ب ُْن خ ََّربُوذَ فَعَ َرضْتُ َهذَا ا َ ْل َكالَ َم َ ض قَا َل َم ْع ُر ُ ي ا َ ْل َح ْو َ إِ َّن ُھ َما لَ ْن َی ْفت َِرقَا َحتَّى َی ِر َدا َ
علَ َّ
ع َر ْفنَاہُ. سالَ ُم َو َ علَ ْی ِه ال َّع ِلي ٍ َ ب َ ّللَا َهذَا ا َ ْل َكالَ ُم َو َج ْدنَاہُ فِي ِكتَا ِ لطفَ ْی ِل َر ِح َمهُ َ َّ ُ ص َدقَ أَبُو ا َ ُّ سالَ ُم فَقَا َل َ ال َّ
ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أ َ ِبي ُ
ع َمی ٍْر ع ْن أ َ ِبی ِه َ یم َ ي ب ُْن إِب َْرا ِه َ ع ْنهُ قَا َل َح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ّللَا َ ي َ َّ ُ ض َ َو َح َّدثَنَا أ َ ِبي َر ِ
ع ْب ِد َ َّ ِ
ّللَا ع ْن َ
ع ِم ِه َ ام ٍر َ
ع ِ ع ْنهُ قَا َل َح َّدثَنَا ا َ ْل ُح َ
سی ُْن ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َ ي َ َّ ُ
ّللَا َ ض َ َو َح َّدثَنَا َج ْعفَ ُر ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َمس ُْر ٍ
ور َر ِ
ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أ َ ِبي ُ
ع َمی ٍْر ام ٍر َ
ع ِ ب ِْن َ
ع ْن أَحْ َم َد ب ِْن
ي َ س ْع َدآ َبا ِد ُّ ي ب ُْن ا َ ْل ُح َ
سی ِْن ا َل َّ ع ْنهُ َقا َل َح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ي َ َّ ُ
ّللَا َ ض َ سى ب ِْن ا َ ْل ُمت ََو ِك ِل َر ِ َو َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمو َ
ع ْن أ َ ِبيوف ب ِْن خ ََّربُوذَ َ ع ْن َم ْع ُر ِ َان َ ع ْب ِد َ َّ ِ
ّللَا ب ِْن ِسن ٍ ع ْن َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أ َ ِبي ُ
ع َمی ٍْر َ ّللَا ا َ ْل َب ْرقِي ِ َ
ع ْن أ َ ِبی ِه َ أ َ ِبي َ
ع ْب ِد َ َّ ِ
س َوا ًء. ث َ اري ِ ِ :ب ِم ْث ِل َهذَا ا َ ْل َحدِی ِ ع ْن ُحذَ ْیفَةَ ب ِْن أ َ ِسی ٍد ا َ ْل ِغفَ ِ ام ِر ب ِْن َوا ِثلَةَ َ ع ِ ا َ ُّ
لطفَ ْی ِل َ
رحمۃ ہللا نے سچ فرمایا ہے ۔ یہ بات علی ابن ابی طالب علیہ السالم کی
27
کتاب میں موجود ہے اور اس کو جانتے ہیں ۔
خ قَا َل أ َ ْخ َب َرنَا َج ِدي قَا َل َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن أَحْ َم َد ي ا َ ْل َع ْد ُل ِب َب ْل ٍ سی ُْن ب ُْن أَحْ َم َد ا َ ْْل َ ْست َْرآ َبا ِد ُّ ّللَا ا َ ْل ُح َ
ع ْب ِد َ َّ ِ َ :29ح َّدثَنَا أَبُو َ
ّللَا ب ِْن ش َِریكٍ ع َب ْی ِد َ َّ ِع ْن ُ ع ْن ِإس َْرا ِئی َل َ سلَ ْی َمانَ َ ان قَا َل َح َّدثَنَا زَ افِ ُر ب ُْن ُ ي قَا َل َح َّدثَنَا ِإ ْس َما ِعی ُل ب ُْن أ َ َب ٍ ا َ ْل ُج ْر َجا ِن ُّ
ش ِھدْتُ لَهُ سالَ ُم قَا َل َن َع ْم َ علَ ْی ِه ال َّ ع ِلي ٍ َب َشیْئا ً ِم ْن َمنَاقِ ِ ش ِھ ْدتَ َ س ْع ٍد أ َ َ ث ب ِْن ثَ ْعلَ َبةَ قَالَ :قُ ْلتُ ِل َ ار ِ ع ِن ا َ ْل َح ِام ِري ِ َ ا َ ْل َع ِ
صلَّى ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ ث َر ُ ي ِم ْن ُح ْم ِر اَل َّنعَ ِم َبعَ َ اح َدة ٌ ِم ْن ُھ َّن أ َ َحبُّ ِإلَ َّ ش ِھ ْدت ُ َھا َْل َ ْن َی ُكونَ ِلي َو ِ سةَ قَ ْد َ َام َ ب َو ا َ ْلخ ِ أ َ ْر َب َع َمنَاقِ َ
ّللَا أ َ نَزَ َل سو َل َ َّ ِ سالَ ُم فَأ َ َخذَهَا ِم ْنهُ فَ َر َج َع أَبُو َب ْك ٍر فَقَا َل َیا َر ُ علَ ْی ِه ال َّ ع ِلیا ً َ س َل َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه أ َ َبا َب ْك ٍر ِب َب َرا َءة َ ث ُ َّم أ َ ْر َ َ َّ ُ
ّللَا َ
َت فِي علَ ْی ِه َو آ ِل ِه أَب َْوابا ً َكان ْ ّللَا َصلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ س َّد َر ُ ع ِني إِالَّ َر ُج ٌل ِم ِني َو َ ش ْي ٌء قَا َل الَ إِالَّ أ َ َّنهُ الَ َی ْبلُ ُغ َ ي َ فِ َّ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َما أَنَا ّللَا َصلَّى َّ ُ اب َو ت ََر ْكتَ َبا َبهُ فَقَا َل َ س َد ْدتَ ا َ ْْلَب َْو َ سالَ ُم فَقَالُوا َ علَ ْی ِه ال َّ ع ِلي ٍ َ اب َ ا َ ْل َمس ِْج ِد َو ت ََركَ َب َ
ب َو َر ُجالً آخ ََر إِلَى َخ ْی َب َر َطا ِ ع َم َر بْنَ ا َ ْلخ َّ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ُ ّللَا َصلَّى َ َّ ُ ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ ث َر ُ س َد ْدت ُ َھا َو الَ أَنَا ت ََر ْكتُهُ قَا َل َو َبعَ َ َ
ّللَا َوسولَهُ َو ی ُِح ُّبهُ َ َّ ُ ّللَا َو َر ُلرا َیةَ غَدا ً َر ُجالً ی ُِحبُّ َ َّ َ ْط َی َّن ا َ َّعلَ ْی ِه َو آ ِل ِه َْلُع ِ صلَّى َّ ُ
ّللَا َ ي َ فَ َر َجعَا ُم ْن َھ ِز َمی ِْن فَقَا َل اَل َّن ِب ُّ
لرا ِبعَةُ ّللَا لَهُ َو ا َ َّ لرا َیةَ فَلَ ْم َی ْر ِج ْع َحتَّى فَتَ َح َ َّ ُ طاہُ ا َ َّع ِلیا ً فَأ َ ْع َ عا َ اح ٍد فَ َد َ
غی ُْر َو ِ ض لَ َھا َ یر قَا َل فَتَعَ َّر َ سولُهُ فِي ثَنَاءٍ َك ِث ٍ َر ُ
اط ِھ َما اض آ َب ِ ي َب َی ُ سالَ ُم فَ َرفَعَ َھا َحتَّى ُر ِئ َ علَ ْی ِه ال َّ ع ِلي ٍ َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه ِب َی ِد َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َسو ُل َ َّ ِ ِیر ُخ ٍم أ َ َخذَ َر ُ غد ِ َی ْو َم َ
ي ّللَا قَا َل فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ سو َل َ َّ ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه أ َ لَ ْستُ أ َ ْولَى ِب ُك ْم ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ُك ْم قَالُوا َبلَى َیا َر ُ صلَّى َّ ُ
ّللَا َ ي َ فَقَا َل اَل َّن ِب ُّ
َارونَ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه فِي أ َ ْه ِل ِه ث ُ َّم لَ ِحقَ ِب ِه فَقَا َل لَهُ أ َ ْنتَ ِم ِني ِب َم ْن ِزلَ ِة ه ُ ّللَا َصلَّى َ َّ ُ ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ سةُ خَلَّفَهُ َر ُ َام ََم ْوالَہُ َو ا َ ْلخ ِ
ي َب ْعدِي . سى إِالَّ أ َ َّنهُ الَ َن ِب َّ ِم ْن ُمو َ
حارث بن ثعلبہ نے کہا :میں نے سعد سے کہا :کیا آپ نے امام علی ع
کے مناقب میں سے کوئی چیز دیکھی ہے؟ انہوں نے کہا :ہاں ،میں نے
ان کے چار مناقب دیکھے ہیں اور پانچواں بھی دیکھ چکا ہوں ،اگر ان
میں سے کوئی ایک بھی میرے پاس ہو تو وہ مجھے الل اونٹ سے زیادہ
محبوب ہے۔ رسول ہللا ص نے سورہ براءت کے ساتھ حضرت ابو بکر
کو بھیجا تھا پھر امام علی ع کو بھیجا تو انہوں نے حضرت ابو بکر سے
وہ لے لی اور حضرت ابو بکر لوٹ گئے اور کہا :یا رسول ہللا ،کیا
میرے بارے میں کچھ نازل ہوا ہے؟ فرمایا :نہیں ،مگر میرا پیغام وہی
پہنچا سکتا ہے جو مجھ سے ہو۔ اور رسول ہللا ص نے سب دروازے بند
کروا دیئے جو مسجد مین تھے مگر امام علی ع کا دروازہ چھوڑ دیا۔ تو
لوگوں نے کہا :آپ نے سب دروازے بند کردیئے اور انکا دروازہ چھوڑ
دیا؟ تو آپ ص نے فرمایا :نہ میں نے اسکو بند کیا ہے اور نہ چھوڑا ہے
(یعنی یہ حکم الہی تھا)۔ اور رسول ہللا ص نے حضرت عمر بن خطاب
کو اور ایک اور فرد کو خیبر کی طرف بھیجا تو وہ دونوں ہار کر لوٹ
آئے ،تو نبی ص نے فرمایا :میں کل پرچم ایسے بندے کو دوں گا جو ہللا
Page 42 of 66
اور اسکے رسول سے محبت کرتا ہے اور ہللا اور اسکے رسول بھی اس
سے محبت کرتے ہیں ،بہت ستائش میں۔ تو فرمایا :کئی لوگ اسکے
متمنی تھے ،تو آپ ص نے امام علی ع کو بالیا اور انکو پرچم دیا تو وہ
تب تک نہیں لوٹے جب تک ہللا نے ان کیلئے (خیبر) فتح نہیں کرلیا۔ اور
چوتھی یہ کہ غدیر خم میں رسول ہللا ص نے امام علی ع کا ہاتھ پکڑا
اور دونوں کے ہاتھ بلند کیئے یہاں تک کہ انکی بغلوں کی سفیدی نظم
آئی ،تو نبی ص نے فرمایا :کیا میں تم سب پر تمہاری جانوں سے زیادہ
حقدار نہیں؟ سب نے کہا :ہاں ،یا رسول ہللا۔ آپ ص نے فرمایا :جسکا
میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ اور پانچویں یہ ہے کہ رسول ہللا
ص نے انکو اپنے لوگوں میں خلیفہ بنایا پھر ان سے فرمایا :آپ کی
منزلت میری نسبت سے وہ ہے جو ہارون ع کی موسی ع سے ہے ،مگر
29
یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
ق َو سى اَل َّدقَّا ِ ع ِلي ِ ب ِْن أَحْ َم َد ب ِْن ُمو َ لسنَا ِني ِ َو َ ان َو ُم َح َّم ِد ب ِْن أَحْ َم َد ب ِْن ا َ ِ ط ِس ِن ا َ ْلقَ َّ :30حدثنا أَحْ َم َد ب ِْن ا َ ْل َح َ
ع ْن ُھ ْم قَالُوا َح َّدثَنَا أَبُو ي َ َّ ُ
ّللَا َ ض َ ق َر ِ ّللَا ا َ ْل َو َّرا ِ
ع ْب ِد َ َّ ِ
ع ِلي ِ ب ِْن َ ب َو َ یم ب ِْن أَحْ َم َد ب ِْن ِهش ٍَام ا َ ْل ُم َك ِت ِ سی ِْن ب ِْن إِب َْرا ِه َ ا َ ْل ُح َ
ب قَا َل َح َّدثَنَا ت َِمی ُم ب ُْن بُ ْھلُو ٍل قَا َل ّللَا ب ِْن َح ِبی ٍ ع ْب ِد َ َّ ِان قَا َل َح َّدثَنَا َب ْك ُر ب ُْن َ ط َُّاس أَحْ َم ُد ب ُْن َیحْ َیى ب ِْن زَ َك ِریَّا ا َ ْلقَ َّ ا َ ْلعَب ِ
سالَ ُمعلَ ْی ِه ال َّ
ب َ ي ب ُْن أ َ ِبي َ
طا ِل ٍ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ َ
ع ِل ُّ ع ْن َم ْك ُحو ٍل قَا َل قَا َل أ َ ِم ُ ع ْن ثَ ْو ِر ب ِْن َی ِزی َد َ ان ب ُْن ُح َكی ٍْم َ سلَ ْی َم ُ َح َّدثَنَا ُ
ِیر ُخ ٍم فَقَا َل غد ِاس َكافَّةً َی ْو َم َ سلَّ َم أَقَا َم ِني ِلل َّن ِعلَ ْی ِه َو آ ِل ِه َو َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو َل َ َّ ِ سونَ فَإِ َّنهُ َر ُ َ :و أ َ َّما ا َ ْل َحا ِد َیةُ َو ا َ ْل َخ ْم ُ
لظا ِل ِمینَ ۔ ي َم ْوالَہُ فَبُ ْعدا ً َو سُحْ قا ً ِل ْلقَ ْو ِم ا َ َّ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ
یر ب ِْن ع ْن َك ِث ِ عة َ َ ع ْن أ َ ِبي ُز ْر َ ض ِل َ َّاس ب ُْن ا َ ْلفَ ْس قَا َل َح َّدثَنَا ا َ ْلعَب ُ یم ب ِْن أَحْ َم َد ب ِْن یُونُ َ َ :31ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن إِب َْرا ِه َ
ع ْن زَ ْی ِد ب ِْن أ َ ْرقَ َم ام ِر ب ِْن َوا ِثلَةَ َ ع ِ ع ْن َ ت َ ب ب ِْن أ َ ِبي ثَا ِب ٍ ع ْن َح ِبی ِ ع ِن ا َ ْْل َ ْع َم ِش َ ع ْن أ َ ِبي َ
ع َوا َنةَ َ َیحْ َیى أ َ ِبي َمالِكٍ َ
ت فَقُ َّم َماِیر ُخ ٍم ث ُ َّم أ َ َم َر ِب َد ْو َحا ٍعلَ ْی ِه َو آ ِل ِه ِم ْن َح َّج ِة ا َ ْل َو َداعِ نَزَ َل ِبغَد ِ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ قَالَ :لَ َّما َر َج َع َر ُ
ّللَا َو ِع ْت َر ِتي تَحْ تَ ُھ َّن ث ُ َّم قَا َل َكأ َ ِني قَ ْد ُد ِعیتُ فَأ َ َجبْتُ إِ ِني ت ََر ْكتُ فِی ُك ُم اَلثَّقَلَی ِْن أ َ َح ُد ُه َما أ َ ْك َب ُر ِمنَ ا َ ْآلخ َِر ِكت َ
َاب َ َّ ِ
ي َو أَنَا ض ث ُ َّم قَا َل إِ َّن َ َّ َ
ّللَا َم ْوالَ َ ي ا َ ْل َح ْو َ وني فِی ِھ َما فَإِ َّن ُھ َما لَ ْن َی ْفت َِرقَا َحتَّى َی ِر َدا َ
علَ َّ ْف ت َْخلُفُ ِ ظ ُروا َكی َ أ َ ْه َل َب ْی ِتي فَا ْن ُ
سالَ ُم فَقَا َل َ -م ْن ُك ْنتُ َو ِل َّیهُ فَ َھذَا َو ِل ُّیهُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن علَ ْی ِه ال َّب َ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ
طا ِل ٍ َم ْولَى ُك ِل ُمؤْ ِم ٍن ث ُ َّم أ َ َخذَ ِب َی ِد َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه فَقَا َل َما َكانَ ّللَا َصلَّى َ َّ ُ سو ِل َ َّ ِ
ّللَا َ س ِم ْعتَ ِم ْن َر ُ عا َداہُ قَا َل فَقُ ْلتُ ِلزَ ْی ِد ب ِْن أ َ ْرقَ َم أ َ ْنتَ َ عا ِد َم ْن َ َواالَہُ َو َ
س ِمعَهُ ِبأُذُ َن ْی ِه .
ت أ َ َح ٌد إِالَّ َو قَ ْد َرآہُ ِبعَ ْی َن ْی ِه َو َ فِي اَلد َّْو َحا ِ
زید بن ارقم نے کہا :جب رسول ہللا ص حجہ الوداع سے لوٹے تو غدیر
خم میں اترے ،پھر درخت کی شاخیں منگوائیں جنکو کھڑا کیا گیا ،پھر
فرمایا :گویا مجھے (موت کی جانب سے) پکارا گیا ہے تو میں نے اسکو
جواب دیا ہے ،میں نے تم میں دو گرانقدر چیزیں چھوڑی ہیں ،ان میں
سے ایک دوسرے سے بڑی ہے۔ ہللا کی کتاب اور میری عترت میرے
اہل بیت۔ پس دیکھو کہ تم ان دونوں سے میرے بعد کیا سلوک کرو گے،
کیونکہ یہ دونوں جدا نہیں ہونگے جب تک میرے پاس حوض کوثر پر نہ
آجائیں۔ پھر فرمایا :ہللا میرا موال ہے اور میں ہر مؤمن کا موال ہوں ،پھر
آپ ص نے علی بن ابی طالب ع کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا :جسکا میں ولی
ہوں اسکے علی ع ولی ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست
رکھے ،اس سے دشمنی کر جو ان سے دشمنی کرے۔ عامر بن واثلہ
کہتے ہیں :میں نے زید بن ارقم سے کہا :آپ نے رسول ہللا ص سے یہ
سنا تھا؟ انہوں نے کہہا :جو بھی درختوں کے نیچے تھا اس نے اپنی دو
31
آنکھوں سے انکو دیکھا تھا اور اپنے دو کانوں سے انکو سنا تھا۔
:3موسوعة اإلمام علي بن أبي طالب ع ،للشیخ محمد الریشھري،جلد ،8حدیث ،3662صفحہ 234
:1 : 31کمال الدین للشیخ الصدوق رح ،باب ،22حدیث ،45صفحہ ، 234باب ،22حدیث ،55صفحہ 238
2:مناقب االمام أمیر المؤمنین جلد ،2حدیث ،919صفحہ 435الحافظ محمد بن سلیمان الكوفي القاضي
: 3غایة المرام وحجة الخصام ،جلد ، ،2باب ،29حدیث ،60صفحہ 361السید ہاشم البحرانی رح
: 4بحار اْلنوار للسید باقر المجلسی رح ،جلد ،37باب ،51حدیث ،25صفحہ 137
:5الیقین فی امراة االمام امیر المومنین ،باب ،58صفحہ 212
Page 44 of 66
س ِیدِي ي قَا َل َح َّدثَ ِني أ َ ِبي قَا َل َح َّدثَ ِني َ ّللَا اَلتَّ ِم ِ
یم ُّ ع ْب ِد َ َّ ِ
س ُن ب ُْن َ ظ قَا َل َح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ ع َم َر ا َ ْل َحافِ ُ
َ :32ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُ
ع ْن أ َ ِبی ِه ُم َح َّم ِد ب ِْن ع ْن أ َ ِبی ِه َج ْعفَ ِر ب ِْن ُم َح َّم ٍد َ سى ب ِْن َج ْعفَ ٍر َ ع ْن أ َ ِبی ِه ُمو َ سالَ ُم َ علَ ْی ِه ال َّ ضا َسى ا َ ِلر َ ي ب ُْن ُمو َ ع ِل ُّ
َ
ي َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه :أ َّن اَل َّن ِب َّ ّللَا َ
صلى َّ َُّ سو ِل َ َّ ِ
ّللَا َ ت َر ُ اط َمةَ ِب ْن ِ ع ْن فَ ِ سی ِْن َ ْ َ
ع ْن أ ِبی ِه اَل ُح َ س ْی ِن َ ْ
ع ِلي ِ ب ِْن اَل ُح َ َ
ع ْن أ ِبی ِه َ ع ِلي ٍ َ َ
ي َو ِل ُّیهُ َو َم ْن ُك ْنتُ ِإ َما َمهُ فَ َع ِل ٌّ
ي ِإ َما ُمهُ. سالَ ُم َم ْن ُك ْنتُ َو ِل َّیهُ فَ َع ِل ٌّ علَ ْی ِه ال َّ
سالَ ُم قَا َل ِل َع ِلي ٍ َ صالَة ُ َو اَل َّعلَ ْی ِه اَل َّ َ
ہللا اور اسکے رسول۔ آپ ص نے فرمایا :خدایا ،گواہ رہنا ،پھر فرمایا:
جان لو ،جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،سب نے انکو امیر
المؤمنین تسلیم کیا ،تو جبرئیل ع نازل ہوئے اور رسول ہللا ص کو لوگوں
کی باتوں کا بتایا ،آپ ص نے انکو بالیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے
انکار کیا اور قسم کھائی ،تو ہللا نے نازل کیا :یحلفون باهلل ما قالوا" ،وہ
33
(تمہارے سامنے) ہللا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے یہ نہیں کہا" ۔
:34الشیخ الثقة محمد بن العباس بن ماهیار في تفسیرہ فیما نزل في أهل البیت ( علیھم السالم ) في
ص َم ِد ع ْب ِد اَل َّ
ع ْن َ ع ِن اِب ِْن فَضَّا ٍل َ ع َب ْی ٍد َ
سى ب ِْن ُ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِعی َ ي َ سی ُْن ب ُْن أَحْ َم َد ا َ ْل َما ِل ِك ُّالقرآن قال َ :ح َّدثَنَا ا َ ْل ُح َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه لَ َّما أ َ َخذَ ِب َی ِد صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا َسو َل َ َّ ِسالَ ُم قَالَ :إِ َّن َر ُ ع ْن أ َ ِبي َج ْعفَ ٍر َ
علَ ْی ِه ال َّ ع ِط َّیةَ ا َ ْلعَ ْوفِي ِ َع ْن َ یر َ ب ِْن َب ِش ٍ
ت لَهُ َحی ُ
ْث قَا َل اری ِت ِه فَقَالَ ْ اضرا ً ِب َعفَ ِ یس لَ َع َنهُ َ َّ ُ
ّللَا َح ِ ي َم ْوالَہُ َكانَ ِإ ْب ِل َ ِیر ُخ ٍم فَقَا َل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ ع ِلي ِ ِبغَد ِ
َ
ص َحا ُبهُ َو َهذَا أ َ ْم ٌر ت أَ ْ ضى اِ ْفت ََرقَ ْ ّللَا َما َه َكذَا قُ ْلتَ لَنَا لَقَ ْد أ َ ْخ َب ْرتَنَا أ َ َّن َهذَا ِإذَا َم َ ي َم ْوالَہُ َو َ َّ ِ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
ش ْيءٍ ِم َّما عدُو ِني أ َ ْن الَ ُی ِق ُّروا لَهُ ِب َ ص َحا َبهُ قَ ْد َو َ اح ٌد َب َد َر آخ َُر فَقَا َل اِ ْفت ََرقُوا فَإِ َّن أ َ ْ َب َو ُِم ْستَقَ ٌّر ُكلَّ َما أ َ َرا َد أ َ ْن َی ْذه َ
ظ َّنهُ فَاتَّ َبعُوہُ ِإاله فَ ِریقا ً ِمنَ ا َ ْل ُمؤْ ِم ِنینَ . یس َ علَ ْی ِھ ْم ِإ ْب ِل ُ صدَّقَ َ ع َّز َو َج َّل َو لَقَ ْد َ قَا َل َو ه َُو قَ ْولُهُ َ
:1 : 33التفسیر القمی للشیخ علی بن ابراہیم القمی رح ،جلد ، 1سورة التوبہ ،صفحہ 301
: 2التفسیر الصافي للشیخ الفیض الکاشانی رح ،جلد ، 2سورة التوبہ ،صفحہ 359
: 3التفسیر نور الثقلین للشیخ عبد علي بن جمعة العروسي الحویزي ،جلد ، 4سورة السباء ،رقم ، 56صفحہ 334
:4بحار اْلنوار للسید باقر المجلسی رح ،جلد ،37حدیث ،8صفحہ 119
Page 46 of 66
:1 : 34تأویل اآلیات الظاهرة للسید شرف الدین الحسینی االسترآبادی رح ،جلد ، 2سورة سباء ،حدیث ، 5صفحہ 473
: 2كشف المھم في طریق خبر غدیر خم للسید هاشم البحرانی رح ،باب ،3حدیث ،9صفحہ 165
: 3غایة المرام وحجة الخصام ،جلد ،1باب ،17حدیث ،9صفحہ 310
: 4بحار اْلنوار للسید باقر المجلسی رح ،جلد ،39حدیث ،1صفحہ 162
:5موسوعة المصطفى والعترة للشیخ حسین الشاکری ،جلد ، 8صفحہ 206
:1 :35التفسیر القمی للشیخ علی بن ابراہیم القمی رح ،جلد ، 2سورة الشعراء ،صفحہ 124
: 2التفسیر الصافي للشیخ الفیض الکاشانی رح ،جلد ، 4سورة الشعراء ،حدیث ، 194صفحہ 50
: 3التفسیر نور الثقلین للشیخ عبد علي بن جمعة العروسي الحویزي ،جلد ، 4سورة الشعراء ،رقم ،82صفحہ 65
: 4بحار اْلنوار للسید باقر المجلسی رح ،جلد ،37حدیث ،10صفحہ 120
: 5شرح أصول الكافي للمولی محمد صالح المازندرانی رح ،جلد ، 7صفحہ 51
:6مصباح الھدایة في إثبات الوالیة للسید علی البھبھانی ،صفحہ 50
Page 47 of 66
امام جعفر صادق علیہ السالم نے فرمایا :جب ہللا عزوجل نے اپنے نبی
کو حکم دیا کہ وہ امیر المومنین ع کو لوگوں کیلئیے حاکم بنائیں تو ہللا
عزوجل نے فرمایا" :ائے رسول اس کی تبلیغ کر دیجئیے جو آپ کے
رب کی طرف سے آپ پہ نازل ہوا ہے "
اور آپ ص نے غدیر کے مقام پہ علی علیہ السالم کو جا کر مقرر کرتے
ہوئے فرمایا۔ جس جس کا میں موال اس اس کا علی موال ہے ۔ تو ابلیس
جو سب سے بڑا ہے اس کے چیلے اس کے ارد گرد جمع ہوگئے اور
خوب روئے اور اپنے سروں پر خاک ڈال کر کہا ،ائے سردار ہم برباد
ہو گئے ۔ تو ابلیس نے ان سے کہا کہ کیا ہو گیا ہے ۔ تو انہون نے جواب
دیا کہ محمد صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دین کی حفاظت کیلئیے اپنا
ولی اپنے بعد حاکم علی علیہ السالم کو مقرر کر دیا ہے جس کی وجہ
سے ان کے دین کا نظام قیامت تک کیلئیے برقرار رہے گا تو اس نے
36
جواب دیا تم پریشان نہ ہونا ۔
ع ْن أ َ ِبي ض ْی ِل َ ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ا َ ْلفُ َع ْث َمانَ َ سی ِْن ب ِْن ُ ع ِن ا َ ْل ُح َ ّللَا ا َ ْل َب ْر ِقي ِ َ ع ْن أ َ ِبي َ
ع ْب ِد َ َّ ِ ام ٍر َ ع ِّللَا ب ُْن َ َ :37ح َّدثَنَا َ
ع ْب ُد َ َّ ِ
ع َملُهُ َو ط َ ان فَقَ ْد َح ِب َ اركَ َو تَ َعالَى« َو َم ْن َی ْكفُ ْر ِبا ْ ِإلیم ِ ع ْن قَ ْو ِل َ َّ ِ
ّللَا تَ َب َ سالَ ُم َ علَ ْی ِه اَل َّ سأ َ ْلتُ أ َ َبا َج ْعفَ ٍر َ َح ْمزَ ة َ قَالََ :
ي ه َُو ا َ ْ ِإلی َم ُ
ان ع ِل ٌّ
ع ِلي ٍ َو َ آن َی ْع ِني َم ْن َی ْكفُ ْر ِب َوالَ َی ِة َ ط ِن ا َ ْلقُ ْر ِ یرهَا فِي َب ْ ه َُو فِي ا َ ْآل ِخ َر ِة ِمنَ ا َ ْلخا ِس ِرینَ » قَا َل تَ ْف ِس ُ
علَى یرهَا َ ظ ِھیرا ً » قَا َل تَ ْف ِس ُ على َر ِب ِه َ ّللَا تَ َعالَى« َو كانَ ا َ ْلكافِ ُر َ ع ْن قَ ْو ِل َ َّ ِ سالَ ُم َ علَ ْی ِه اَل َّ سأ َ ْلتُ أ َ َبا َج ْعفَ ٍر َ قَا َل َ
ف َو قَا َل أَبُو َج ْعفَ ٍر ص ُلربُّ ه َُو ا َ ْلخَا ِل ُق اَلَّذِي الَ یُو َ ع ِة َو ا َ َّ لطا َي ه َُو َر ُّبهُ فِي ا َ ْل َوالَ َی ِة َو ا َ َّ ع ِل ٌّآن َی ْع ِني َ ط ِن ا َ ْلقُ ْر ِ َب ْ
علَ ْی ِه َو
ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ سو ِل َ َّ ِ
ّللَا َ ع ِلي ٍ أ َ َما َبلَغَكَ قَ ْو ُل َر ُ عو ِإلَى َوالَ َی ِة َ ع ِلیا ً آ َیةٌ ِل ُم َح َّم ٍد َو ِإ َّن ُم َح َّمدا ً َی ْد ُ سالَ ُم ِإ َّن َ علَ ْی ِه اَل َّ
َ
عا َداہُ ّللَا َم ْن َ عا َدى َ َّ َ ّللَا َم ْن َواالَہُ َو َ عا َداہُ فَ َوالَى َ َّ َ عا ِد َم ْن َ َّ
ي َم ْوالَہُ اَلل ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ آ ِل ِه َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
ف َه ِذ ِہ ا َ ْْل ُ َّمةُ فِي َوالَ َی ِت ِه فَ َم ِن علَ ْی ِه َو قَ ِد ا ِْختَلَ َ
ف َ ي َی ْع ِني ِإ َّنهُ لَ ُم ْختَلَ ٌ ع ِل ٌّ َو أ َ َّما قَ ْولُهُ« ِإ َّن ُك ْم لَ ِفي قَ ْو ٍل ُم ْختَلِفٍ » فَإِ َّنهُ َ
ع ْنهُ َم ْن أُفِكَ » فَإِ َّنهُ ار َو أ َ َّما قَ ْولُهُ« یُؤْ فَكُ َ ع ِلي ٍ َد َخ َل اَل َّن َ ف َوالَ َیةَ َ ع ِلي ٍ َد َخ َل ا َ ْل َج َّنةَ َو َم ْن خَالَ َ علَى َوالَ َی ِة َ ام َ اِ ْستَقَ َ
:1 : 36التفسیر القمی للشیخ علی بن ابراہیم القمی رح ،جلد ، 2سورة السباء ،صفحہ 201
: 2التفسیر الصافي للشیخ الفیض الکاشانی رح ،جلد ، 4سورة السباء ،صفحہ 218
: 3التفسیر نور الثقلین للشیخ عبد علي بن جمعة العروسي الحویزي ،جلد ، 4سورة السباء ،رقم ، 56صفحہ 334
: 4تأویل اآلیات الظاهرة للسید شرف الدین الحسینی االسترآبادی رح ،جلد ، 2سورة سباء ،حدیث ، 6صفحہ 474
: 5كشف المھم في طریق خبر غدیر خم للسید هاشم البحرانی رح ،باب ،3حدیث ،8صفحہ 165
: 6غایة المرام وحجة الخصام ،جلد ،1باب ،17حدیث ،8صفحہ 310
: 7بحار اْلنوار للسید باقر المجلسی رح ،جلد ،37حدیث ،9صفحہ 119
:8موسوعة المصطفى والعترة للشیخ حسین الشاکری ،جلد ، 8صفحہ 206
Page 48 of 66
ع ْنهُ َم ْن أُفِكَ » َو أ َ َّما قَ ْولُهُ« َو ِإ َّنكَ ع ِن] ا َ ْل َج َّن ِة فَذَلِكَ قَ ْولُهُ« یُؤْ فَكُ َ ع ْن َوالَ َی ِت ِه أُفِكَ على [ َ ع ِلیا ً َم ْن أُفِكَ َ َی ْع ِني َ
ط ا َ ْل ُم ْستَ ِقی ُم
لص َرا ُ ي ه َُو ا َ ِ عو ِإلَ ْی َھا َو َ
ع ِل ٌّ سالَ ُم َو تَ ْد ُ علَ ْی ِه اَل َّ صراطٍ ُم ْستَ ِق ٍیم » ِإ َّنكَ لَتَأ ْ ُم ُر ِب َوالَ َی ِة َ
ع ِلي ٍ َ لَتَ ْھدِي ِإلى ِ
لص َرا ُ
ط ي ه َُو ا َ ِ ع ِل ٌّ
ع ِلي ٍ َو َعلَى َوالَ َی ِة َ صراطٍ ُم ْستَ ِق ٍیم » ِإ َّنكَ َ على ِ ي ِإلَیْكَ ِإ َّنكَ َ وح ََو أ َ َّما قَ ْولُهُ« فَا ْستَ ْم ِس ْك ِبالَّذِي أ ُ ِ
اب علَ ْی ِھ ْم أَبْو َ ع ِلي ٍ َو قَ ْد أ ُ ِم ُروا ِب َھا« فَتَحْ نا َ سوا ما ذُ ِك ُروا » َی ْع ِني فَلَ َّما ت ََر ُكوا َوالَ َیةَ َ ا َ ْل ُم ْستَ ِقی ُم َو أ َ َّما قَ ْولُهُ« فَلَ هما َن ُ
ط إِلَ ْی ِھ ْم فِی َھا َو أ َ َّما قَ ْولُهُ« َحتهى إِذا فَ ِر ُحوا ِبما أُوتُوا أ َ َخ ْذنا ُه ْم س َش ْيءٍ » َی ْع ِني َم َع َد ْولَ ِت ِھ ْم فِي اَل ُّد ْن َیا َو َما َب َ ُك ِل َ
ام ا َ ْلقَا ِئ ِم .
سونَ » َی ْع ِني قِ َی َ َب ْغتَةً فَإِذا ُه ْم ُم ْب ِل ُ
ابو حمزہ کہتے ہیں :میں نے امام باقر ع سے ہللا تبارک و تعالی کے
ع َملُهُ َو ُه َو فِي ْاآل ِخ َر ِة ِم َن ان فَقَ ْد َحبِ َ
ط َ فرمان کے بارے میں پوچھاَ :و َمن يَ ْكفُ ْر بِ ْ ِ
اْلي َم ِ
ين" ،اور جو ایمان کا انکار کرے تو اسکا عمل برباد ہوگیا ہے اور ا ْل َخا ِ
س ِر َ
وہ آخرت میں خسارہ اٹھارے والوں میں سے ہوگا۔" امام ع نے فرمایا:
اسکی تفسیر قرآن کے باطن میں ہے کہ جو والیت علی ع میں کفر
کرے ،اور علی ع ہی ایمان ہیں۔ راوی نے کہا :امام باقر ع سے ہللا تعالی
کے فرمان کا پوچھا گیاَ :وك ََان ا ْلكَافِ ُر َعلَ ٰى َر ِِّب ِه َظ ِه ًيرا" ،اور کافر تو اپنے رب
کے خالف (شیطان کی) ہی مدد کرتا ہے۔" امام ع نے فرمایا :اسکی
تفسیر قرآن کے باطن میں ہے کہ علی اسکا رب ہے والیت اور اطاعت
میں اور رب تو خالق ہے جسکو وصف نہیں کیا جا سکتا۔ اور امام باقر ع
نے فرمایا :علی ع ایک نشانی ہیں محمد ص کیلئے اور کہ محمد ص
والیت علی ع کی طرف بالتے ہیں۔ کیا تمہیں رسول ہللا ص کا فرمان
نہیں پہنچا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی موال ہیں۔ خدایا! اس کو
دوست رکھ جو انکو دوست رکھے اور اس کو دشمن سمجھ جو انکو
دشمن بنائے ،پس ہللا نے اسکو دوست سمجھا جس نے انکو دوست
سمجھا اور ہللا نے اسکو دشمن سمجھا جس نے انکو دشمن سمجھا۔ اور
جہاں تک اسکا فرمان ہےِ :إنَّ ُك ْم لَ ِفي قَ ْو ٍل ُّم ْختَ ِل ٍف" ،تم مختلف باتوں میں پڑے
ہوئے ہو۔" اس سے مراد علی ع ہیں جن کو لیکر لوگوں کا اختالف ہے،
اور اس امت نے انکی والیت پر اختالف کیا ہے ،پس جو علی ع کی
والیت پر استقامت سے رہا ہے وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے
والیت علی ع کی مخالفت کی تو وہ جہنم میں داخل ہوا۔ اور جہاں تک
Page 49 of 66
اسکا فرمان ہے :يُ ْؤفَكُ َع ْنهُ َم ْن أُ ِفكَ " ،گمراہ وہی ہوتا ہے جو اس سے بہکایا
گیا ہے۔" تو اس سے مراد علی ع ہیں ،جو ان کی والیت سے بہک ہوا وہ
جنت سے بھی بہک گیا۔ اور جہاں تک اسکا فرمان ہےَ :و ِإنَّكَ لَت َ ْهدِي ِإلَ ٰى ِص َر ٍ
اط
ُّم ْستَ ِق ٍيم" ،اور بیشک آپ سیدهے رستے کی ہدایت کرتے ہیں۔" بیشک آپ
والیت علی ع کا حکم دیتے ہیں اور اس کی طرف بالتے ہیں اور علی ع
ي ِإلَ ْيكَ وح َس ْك ِبالَّذِي أ ُ ِ ست َ ْم ِ ہی سیدها رستہ ہیں۔ اور جہاں تک اسکا فرمان ہے :فَا ْ
ِإنَّكَ َعلَ ٰى ِص َرا ٍط ُّم ْستَ ِق ٍيم" ،پس اس سے متمسک رہیں جو آپکو وحی کیا گیا ہے،
آپ سیدهے رستے پر ہیں۔" آپ والیت علی ع پر ہیں اور علی ع ہی
سیدها رستہ ہیں۔ اور جہاں تک اسکا فرمان ہے :فَلَ َّما نَ ُسوا َما ذُ ِك ُِّروا" ،تو جب
وہ بھول گئے جو انکو یاد دالیا گیا تھا۔" یعنی جب انہوں نے والیت علی
ع کو ترک کردیا جبکہ انکو اسکا حکم دیا گیا تھا تو فَتَحْ نَا َ
علَي ِْه ْم أَب َْو َ
اب ُك ِ ِّل
َش ْي ٍء" ،ہم نے ان پر ہر چیز کا دروازہ کھول دیا" یعنی دنیا میں انکی
حکومت کے ساتھ اور جو کچھ دنیا میں انکو فراہم کیا گیا تھا۔ اور جہاں
ون" ،یہاں تک س َ تک اسکا فرمان ہےَ :حت َّ ٰى ِإذَا فَ ِر ُحوا ِب َما أُوتُوا أ َ َخ ْذنَا ُهم بَ ْغتَةً فَ ِإذَا ُهم ُّم ْب ِل ُ
کہ جو انکو مال اس سے وہ خوش ہوئے تو ہم نے اچانک انکو پکڑ لیا،
37
تو ایک دم وہ مایوس ہوگئے۔" یعنی قائم ع کا قیام۔
:1 : 37بصائر الدرجات "،الجزء الثاني (النوادر من اْلبواب في الوالیة) ،حدیث ،5صفحہ 97
: 2بحار اْلنوار للسید باقر مجلسی رح ،جلد ، 35حدیث ، 14صفحہ 370 ،369
:3موسوعة اإلمام علي بن أبي طالب ( علیه السالم ) في الكتاب والسنة والتاریخ للشیخ محمد الریشھري ،حدیث ، 633صفحہ 213 ، 212
Page 50 of 66
امام صادق ع نے فرمایا :جب یہ آیت والیت پر نازل ہوئی تو رسول ہللا
ص نے غدیر خم میں درخت کی شاخیں منگوائیں اور انکو کھڑا کیا گیا،
نماز جمعہ۔ پھر فرمایا :اے لوگوں! جسکا میں موال ہوںپھر نداء دی گئیِ :
اسکے علی ع موال ہیں ،کیا میں تم پر تمہاری جانوں سے زیادہ حق نہیں
رکھتا؟ صحابہ نے کہا :جی ہاں۔ تو آپ ص نے فرمایا :جسکا میں موال
ہوں اسکا علی موال ہے۔ اے رب ،اسکو دوست رکھ جو انکو دوست
رکھے اور اسکو دشمن سمجھ جو اسکو دشمن سمجھے۔ پھر لوگوں کو
حکم دیا کہ علی ع کی بیعت کریں تو ہر ایک نے آکر بیعت کی اور ان
میں سے کسی نے کچھ نہیں کہا۔ پھر زفر اور حبتر آئے ،تو آپ ص نے
فرمایا :اے زفر ،علی ع کی والیت کی بیعت کرو۔ تو اس نے کہا :یہ
(حکم) ہللا کی طرف سے ہے؟ یا اسکے رسول کی طرف سے؟ فرمایا:
یہ ہللا اور اسکے رسول کی طرف سے ہے۔ پھر حبتر آیا تو آپ ص نے
فرمایا :علی ع کی والیت پر بیعت کرو۔ تو اس نے کہا :یہ ہللا کی طرف
سے ہے یا اس کے رسول کی طرف سے؟ آپ ص نے فرمایا :ہللا اور
اس کے رسول کی طرف سے۔ پھر اس نے اپنا رخ بدال اور زفر سے
38
کہا :یہ اپنے چچا کے بیٹے کی مدد کو کتنی شدت سے بلند ہوتے ہیں۔
ع ْن َ
ع ْب ِد س ِعی ٍد َ ، ي ب ُْن َ ب ،قَا َل َو َح َّدثَ ِني َ
ع ِل ُّ سى ب ُْن ُم َعا ِو َیةَ ب ِْن َو ْه ٍ ِ :39جب ِْری ُل ب ُْن أَحْ َم َد ،قَا َل َح َّدثَ ِني ُمو َ
سالَ ُم) علَ ْی ِه ال َّ
ّللَا ( َ ع ْب ِد َ َّ ِ ع ْن أ َ ِبي َ َان َ ، ّللَا ب ِْن ِسن ٍ ع ْب ِد َ َّ ِ
ع ْن َ سلَ ْی َمانَ َ اص ِل ب ِْن ُ ع ْن َو ِ ّللَا ا َ ْل َوا ِس ِطي ِ َ ، ع ْب ِد َ َّ ِ َ َّ ِ
ّللَا ب ِْن َ
سسالَ ُم) َحتَّى َجلَ َ علَ ْی ِه ال َّ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ( َ علَ ْی ِه َی ْو َم ا َ ْل َج َم ِل َ ،جا َء أ َ ِم ُ صو َحانَ َرحْ َمةُ َ َّ ِ
ّللَا َ ع زَ ْی ُد ب ُْن ُ ص ِر َ قَالَ :لَ َّما ُ
سهُ ِإلَ ْی ِه ث ُ َّم قَالَ: یم ا َ ْل َمعُو َن ِة ،قَالَ ،فَ َرفَ َع زَ ْی ٌد َرأْ َ ع ِظ َ یف ا َ ْل َمئُو َن ِة َ ّللَا َیا زَ ْی ُد قَ ْد ُك ْنتَ َخ ِف َ ِع ْن َد َرأْ ِس ِه ،فَقَا َل َر ِح َمكَ َ َّ ُ
ع ِلیا ً َح ِكیما ً َو أ َ َّن ب َ ع ِلیما ً َو فِي أ ُ ِم ا َ ْل ِكتَا ِ ع ِل ْمت ُكَ ِإالَّ ِب َّ ِ
اَّلل َ ّللَا َما َ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ،فَ َو َ َّ ِ
ّللَا َخیْرا ً َیا أ َ ِم َ َو أ َ ْنتَ فَ َجزَ اكَ َ َّ ُ
علَ ْی ِه صلَّى َّ ُ
ّللَا َ سلَ َمةَ زَ ْو َج اَل َّن ِبي ِ ( َ س ِم ْعتُ أ ُ َّم َ علَى َج َھالَ ٍة َو لَ ِك ِني َ ّللَا َما قَات َْلتُ َمعَكَ َ صد ِْركَ لَعَ ِظی ٌمَ ،و َ َّ ِ ّللَا فِي ََ َّ َ
ي َم ْوالَہُ اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َیقُو ُل َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َّ ُ
ّللَا َ سو َل َ َّ ِ
ّللَا ( َ س ِم ْعتُ َر ُ َو آ ِل ِه) تَقُو ُل َ
ي َ َّ
ّللَاُ۔ ّللَا أ َ ْن أ َ ْخذُلَكَ فَ َی ْخذُلَ ِن َ
ص َرہُ َو ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ فَ َك ِر ْهتُ َو َ َّ ِ ص ْر َم ْن َن َ عا َداہُ َو ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ َو َ
:1 : 38قرب االسناد ،حدیث ،186صفحہ 57الشیخ الجلیل أبي العباس عبد ہللا بن جعفر الحمیري
: 2تفسیر عیاشی للشیخ محمد بن مسعود العیاشی رح ،جلد ، 1حدیث ، 143صفحہ 329
: 3بحار اْلنوار للسید باقر مجلسی رح ،جلد ، 37حدیث ، 7صفحہ 119 ، 118
:4موسوعة أحادیث أهل البیت ع للشیخ هادي النجفي رح ،جلد ، 8حدیث ، 9324صفحہ 65
Page 51 of 66
س َ
ان ي ْب ُن َح َّ ع ِل ُّي قَا َل َح َّدثَنَا َ سى ا َ ْل َه ْمدَانِ ُّ ي قَا َل َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ْب ُن ُمو َ س ِن ا َ ْل ُح َ
س ْينِ ُّ س ْي ُن ْب ُن ا َ ْل َح َ
:40ا َ ْل ُح َ
سالَ ُم ۔۔۔۔۔۔۔۔ إِذَا نَادَى علَ ْي ِه اَل َّ
ق َ صا ِد َ ّللَا اَل َّ
ع ْب ِد َ َّ ِ س ِم ْعتُ أَبَا َ ِي قَا َل َ سي ِْن ا َ ْلعَ ْبد ُّي ْب ُن ا َ ْل ُح َ ي قَا َل َح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ س ِط ُّ ا َ ْل َوا ِ
ي ِ أ َ ْم ِركَ فَ َحذَّ ْرت َهُ َو أ َ ْنذَ ْرتَهُ إِ ْن لَ ْم يُبَ ِلِّ ْغ أ َ ْن ع ْنكَ بِالَّذِي أ َ َم ْرتَهُ بِ ِه أ َ ْن يُبَ ِلِّ َغ َما أ َ ْن َز ْلتَ إِلَ ْي ِه ِم ْن َوالَيَ ِة َو ِل ِّ َاء َ بِنِد ٍ
ساالَتِكَ أَالَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَهُ اس فَنَادَى ُمبَ ِلِّغا ً َوحْ يَكَ َو ِر َ ص ْمتَهُ ِم َن اَلنَّ ِ ع َ ساالَتِكَ َ علَ ْي ِه َو أَنَّهُ إِ ْن بَلَّ َغ ِر َ ط َ س َخ َ تَ ْ
يرهُ ۔ ي أ َ ِم ُ ي َو ِليُّهُ َو َم ْن ُك ْنتُ نَبِيَّهُ فَعَ ِل ٌّ ي َم ْوالَهُ َو َم ْن ُك ْنتُ َو ِليَّهُ فَعَ ِل ٌّ فَعَ ِل ٌّ
علی بن حسین عبدی کہتے ہیں :میں نے امام صادق ع کو فرماتے سنا۔۔۔
جب انہوں نے وہ نداء دی تیری (خدا کی) طرف سے جس کا تو نے
اسکو حکم دیا تھا کہ وہ اسکو پہنچا دیں جو تو نے انکی جانب نازل کیا
ہے امر کے ولی کی والیت کے متعلق ،پس تو نے خبردار کیا اور ڈرایا
کہ اگر وہ نہیں پہنچائیں گے تو ان سے تو ناراض ہوگا ،تو کہ اگر وہ
تیرے پیغاموں کو پہنچا دیں گے تو انکو تو لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔
تو انہوں نے تیری وحی اور پیغاموں کو پہنچاتے ہوئے نداء دی :جان لو،
جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،اور جسکا میں ولی ہوں
اسکے علی ع ولی ہیں ،اور جسکا میں نبی ہوں تو علی ع اسکے سردار
40
ہیں۔
ع ِلي ٍ س ُن ب ُْن َ ب ،قَالََ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ ي ب ُْن ُم َح َّم ٍد ا َ ْل َكا ِت ُ ع ِل ُّ س ِن َ َ :41ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد ،قَالَ :أ َ ْخ َب َر ِني أَبُو ا َ ْل َح َ
ي ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ي ،قَالََ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َم ْسعُو ِد ُّ ي ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَبُو ِإ ْس َحاقَ ِإب َْرا ِهی ُم ب ُْن ُم َح َّم ٍد اَلثَّقَ ِف ُّ لز ْعفَ َرا ِن ُّ ا َ َّ
ع ِلي ٍ ا َ ْل َھ ْم َدا ِني ِ :أ َ َّن َ
ع ْب َد ع ْن أ َ ِبي َ يَ ، ان ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَبُو ُم َح َّم ٍد ا َ ْل َحض َْر ِم ُّ ط ِ ع ْن َیحْ َیى ب ِْن َح َّما ٍد ا َ ْلقَ َّ یر َ ، َك ِث ٍ
ع ْنكَ ، سا ِئلُكَ ِآل ُخذَ َ یر ا َ ْل ُمؤْ ِم ِنینَ ِ ،إ ِني َ سالَ ُم) فَقَالََ :یا أ َ ِم َ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ( َ
علَ ْی ِه اَل َّ ام ِإلَى أ َ ِم ِ لرحْ َم ِن بْنَ أ َ ِبي لَ ْیلَى قَ َ ا َ َّ
صلَّى ّللَا ( َ سو ِل َ َّ ِ ع ْن أ َ ْم ِركَ َهذَا ،أ َ َكانَ ِب َع ْھ ٍد ِم ْن َر ُ شیْئا ً فَلَ ْم تَقُ ْلهُ ،أ َ الَ ت ُ َح ِدثُنَا َ ظ ْرنَا أ َ ْن تَقُو َل ِم ْن أ َ ْم ِركَ َ َو قَ ِد اِ ْنتَ َ
س ِم ْعنَاہُ ِم ْن فِیكَ ، ع ْنكَ َو َ ش ْي ٌء َرأ َ ْیتَهُ فَإِ َّنا قَ ْد أ َ ْكثَ ْرنَا فِیكَ ا َ ْْلَقَا ِویلََ ،و أ َ ْوثَقُهُ ِع ْن َدنَا َما قُ ْلنَاہُ َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) أ َ ْم َ َ َّ ُ
ّللَا َ
ّللَا َما أَد ِْري َاز ْع ُك ْم فِی َھا أ َ َحدٌَ ،و َ َّ ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) لَ ْم یُن ِ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو ِل َ َّ ِ
ّللَا ( َ ت إِلَ ْی ُك ْم َب ْع َد َر ُ إِ َّنا ُك َّنا َنقُولُ :لَ ْو َر َجعَ ْ
سو ُل َ َّ ِ
ّللَا ص َبكَ َر ُ ع ُم أ َ َّن ا َ ْلقَ ْو َم َكانُوا أ َ ْولَى ِب َما َكانُوا فِی ِه ِم ْنكَ ،فَإِ ْن قُ ْلتُ ذَلِكَ فَعَالَ َم َن َ س ِئ ْلتُ َما أَقُولُ ،أ َ أ َ ْز ُ إِذَا ُ
ي َم ْوالَہُ" َو إِ ْن ُك ْنتَ أ َ ْولَى اس َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َب ْع َد ِح َّج ِة ا َ ْل َو َداعِ ،فَقَالَ" :أ َ ُّی َھا اَل َّن ُ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ( َ
ّللَا (تَعَالَى) لرحْ َم ِن ،إِ َّن َ َّ َ ع ْب َد ا َ َّ سالَ ُم) َ :یا َ علَ ْی ِه اَل َّ یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ( َ ِم ْن ُھ ْم ِب َما َكانُوا فِی ِه فَعَالَ َم َنت ََوالَّ ُه ْم فَقَا َل أ َ ِم ُ
ّللَا إِلَ َّ
ي یصي َهذَاَ ،و قَ ْد َكانَ ِم ْن َن ِبي ِ َ َّ ِ اس ِم ِني ِبقَ ِم ِ ضهُ أ َ ْولَى ِبال َّن ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َو أَنَا َی ْو َم قَ َب َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ض َن ِب َّیهُ َ قَ َب َ
طا ُل َح ِقنَا فِي ا َ ْل ُخ ُم ِس، صنَا َب ْع َدہُ إِ ْب َ عةًَ ،و إِ َّن أ َ َّو َل َما ا ُ ْنت ُ ِق ْ طا َ َّلل َو َ ع ْھ ٌد لَ ْو خَزَ ْمت ُ ُمو ِني ِبأ َ ْن ِفي َْل َ ْق َر ْرتُ َ
س ْمعا ً ِ َّ ِ َ
ع ْفوا ً قَ ِب ْلتُهُ َو قُ ْمتُ ِب ِه، ي َ اس َح ٌّق لَ ْو َردُّوہُ إِلَ َّ علَى اَل َّن ِ ان قُ َری ٍْش فِینَاَ ،و قَ ْد َكانَ ِلي َ ت ِر ْع َی ُ ط ِمعَ ْ فَلَ َّما َد َّق أ َ ْم ُرنَا َ
ع َّجلُوا لَهُ َما لَهُ أ َ َخذَہُ َو َح َم َد ُه ْم اس َح ٌّق إِلَى أ َ َج ٍل ،فَإِ ْن َ علَى اَل َّن ِ ومَ ،و ُك ْنتُ َك َر ُج ٍل لَهُ َ َو َكانَ إِلَى أ َ َج ٍل َم ْعلُ ٍ
ونَ ،و ِإ َّن َما اس َمحْ ُز ٌ س ُھولَةَ َو ه َُو ِع ْن َد اَل َّن ِ غی َْر َمحْ ُمودِینَ َ ،و ُك ْنتُ َك َر ُج ٍل َیأ ْ ُخذُ اَل ُّ علَ ْی ِهَ ،و ِإ ْن أ َ َّخ ُروہُ أ َ َخذَہُ َ َ
ت فَا ْعفُوني ،فَإِ َّنهُ لَ ْو َجا َء أ َ ْم ٌر تَحْ تَا ُجونَ فِی ِه ِإلَى ا َ ْل َج َوا ِ
ب س َك ُّاس ،فَإِذَا َ ف ا َ ْل ُھ َدى ِب ِقلَّ ِة َم ْن َیأ ْ ُخذُہُ ِمنَ اَل َّن ِ یُ ْع َر ُ
یر ا َ ْل ُمؤْ ِمنِینَ ،فَأ َ ْنتَ لَ َع ْم ُركَ َك َما قَا َل ا َ ْْل َ َّولُ:لرحْ َم ِن َ :یا أ َ ِم َ ع ِني َما َكفَ ْفتُ َ
ع ْن ُك ْم .فَقَا َل َ
ع ْب ُد ا َ َّ أ َ َج ْبت ُ ُك ْم ،فَ ُكفُّوا َ
َت لَهُ أُذُن ِ
َان . ظتَ َم ْن َكانَ نَا ِئما ً َو أ َ ْس َم ْعتَ َم ْن َكان ْ لَعَ ْم ِري لَقَ ْد أ َ ْیقَ ْ
عبد الرحمن بن ابی لیلی امیر المؤمنین ع کے پاس کھڑے ہوئے اور
کہنے لگے :اے امیر المؤمنین ع ،میں آپ سے سوال کرتا ہوں تاکہ آپ
سے (علم) لوں ،اور ہم انتظار میں تھے کہ آپ اپنے امر کے متعلق کچھ
کہیں گے مگر آپ نے نہیں کہی۔ کیا آپ ہمیں اپنے اس امر کا کچھ نہیں
بتائیں گے ،کیا یہ رسول ہللا ص کے عہد سے ہے یا آپکی کوئی رائے
ہے؟ کیونکہ ہم نے آپ کے بارے میں بہت باتیں کرلی ہیں ،اور اس میں
سے سب سے معتبر بات وہ ہے جو ہم نے آپ کے واسطے سے کہی
ہے اور آپ سے سنی ہے۔ ہم کہا کرتے تھے کہ اگر آپ انکے پاس
رسول ہللا ص کے بعد رجوع کرتے تو آپ سے کوئی مخالفت نہ کرتا
اس میں ،خدا کی قسم ،مجھے نہیں پتا کہ مجھ سے سوال کیا جائے تو کیا
کہوں ،کیا میں یہ کہوں کہ لوگ جس حکومت میں ہیں وہ اس کے زیادہ
حقدار ہیں آپ سے ،کیونکہ اگر میں یہ کہوں گا تو پھر رسول ہللا ص نے
آپکو کس چیز پر نصب کیا تھا حجہ الوداع کے بعد اور فرمایا تھا :اے
لوگوں ،جسکا مین موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،اگر آپ ان سے
زیادہ حقدار ہیں جس چیز میں وہ لوگ ہیں جو ہم کس بناء پر ان کے
دوستدار ہوں؟ تو امیر المؤمنین ع نے فرمایا :اے عبد الرحمن ،ہللا تعالی
نے اپنے نبی ص کی روح قبض کی ،میں انکی روح قبض ہونے کے دن
میں اپنی اس قمیض کے سبب بھی لوگوں پر زیادہ حقدار تھی ،اور نبی
ص نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ اگر تم مجھے مسخر کرو گے تو میں
ہللا کو سنتے اور اطاعت کرتے ہوئے اقرار کروں گا ،اور پہلی چیز
جسکی کمی ہمیں ہوئی آپ ص کے بعد وہ خمس کو باطل قرار دینا تھا،
تو جب ہمارا معاملہ نرم ہوا تو قریش کے چرواہوں نے ہمارے حق میں
Page 54 of 66
اللچ کی ،اور میرا لوگوں پر ایک حق تھا ،اگر وہ مجھے وہ لوٹا دیتے
معافی چاہتے ہوئے تو میں قبول کرلیتا اور اور اسکو انجام دیتا ،اور یہ
ایک معلوم مدت تک کیلئے تھا ،اور میں اس بندے جیسا تھا جسکا لوگوں
پر ایک مدت تک کیلئے حق ہو ،تو اگر وہ اسکا مال اسکو جلدی دیدیں تو
وہ اسکو لیکر انکی ستائش کرے گا اس کام پر ،اور اگر وہ دیر کریں
گے تو وہ اسکو لیگا مگر وہ قابل ستائش نہیں ہونگے۔ اور میں اس بندے
جیسا تھا جو سہولت اپناتا ہے جبکہ لوگوں کے نزدیک تو یہ غمگین ہے۔
اور ہدایت کا پتا تو اس سے لگتا ہے کہ کتنے کم لوگ اسکو اپناتے ہیں۔
تو جب میں خاموش ہوں تو مجھے معاف کرنا ،کیونکہ اگر کوئی معاملہ
آئے جس میں تمہیں میرے جواب کی ضرورت ہو تو میں جواب دوں گا،
تو تم لوگ رک جاؤ میرے متعلق جب تک میں رکا ہوا ہوں تمہارے
متعلق۔ عبد الرحمن نے کہا :آپ ،اے امیر المؤمنین ،آپکی عمر کی قسم،
ویسے ہی ہیں جیسا کہ پہلے نے کہا تھا:
تمہاری عمر کی قسم میں نے اسکو جگا دیا جو سو رہا تھا۔۔۔ اور اسکو
41
سنا دیا جسکے دو کان تھے۔
ي ،قَالََ :ح َّدث َ َنا ي ا َ ْل َم َرا ِغ ُّ س ُّي ْب ُن أَحْ َم َد ا َ ْلقَالَنِ ِ ع ِل ُّ
س ِن َ :42أ َ ْخبَ َرنَا ُم َح َّم ُد ْب ُن ُم َح َّم ٍد ،قَالََ :ح َّدثَنِي أَبُو ا َ ْل َح َ
ي ،ع َْن ض َر ِم ُّ ان ا َ ْل َح ْ عثْ َم َ سى ْب ُن ُ ح ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُمو َ لرحْ َم ِن ْب ُن َ
صا ِل ٍ ّللَا ْب ُن ُم َح َّم ٍد ،قَالََ :ح َّدثَنَا َ
ع ْب ُد ا َ َّ ع ْب ُد َ َّ ِ
َ
ِير ُخ ٍ ِّم يَقُو ُل: علَ ْي ِه َو آ ِل ِه) ِبغَد ِ صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَا ( َسو َل َ َّ ِ س ِم ْعتُ َر ُ ي ِ ،ع َْن َز ْي ِد ب ِْن أ َ ْرقَ َم ،قَالََ : س ِبي ِع ِّق اَل َّ س َحا َ أ َ ِبي ِإ ْ
غي َْر َم َوا ِلي ِه، ّللَاُ َم ْن ت َ َولَّى َ غي ِْر أ َ ِبي ِه ،لَعَ َن َ َّ ّللَاُ َم ِن اِ َّدعَى ِإلَى َ ص َدقَةَ الَ ت َ ِح ُّل ِلي َو الَ ِأل َ ْه ِل بَ ْيتِي ،لَعَ َن َ َّ ِإنَّ اَل َّ
س ِم ْعت ُ ْم ِمنِِّي َو َرأ َ ْيت ُ ُمونِي ،أَالَ َم ْن ث َو ِصيَّةٌ ،أَالَ َو قَ ْد َ ْس ِل َو ِار ٍ اش َو ِل ْلعَا ِه ِر ا َ ْل َح َج ُرَ ،و لَي َ ب ا َ ْل ِف َر ِ اح ِ ص ِ ا َ ْل َولَ ُد ِل َ
ض َ ،و ُمكَاثِ ٌر ِب ُك ُم ا َ ْأل ُ َم َم يَ ْو َم علَى ا َ ْل َح ْو ِ ط لَ ُك ْم َ ي ُمتَعَ ِ ِّمدا ً فَ ْليَتَبَ َّوأْ َم ْقعَ َدهُ ِم َن اَلنَّ ِار ،أَالَ َو ِإنِِّي فَ َر ٌ علَ َّ ب َ َكذَ َ
ي، ّللَا َم ْوالَ َ ست َ ْن ِقذَنَّ ِم ْن يَدِي أ َ ْق َوا ٌم ،إِنَّ َ َّ َ ست َ ْن ِقذَنَّ ِر َجاالً ِم َن اَلنَّ ِار َ ،و لَيَ ْ س ِّ ِودُوا َوجْ ِهي ،أَالَ َأل َ ْ ا َ ْل ِقيَا َم ِة ،فَالَ ت ُ َ
ي َم ْوالَهُ. ع ِل ٌّ َو أَنَا َم ْولَى ُك ِ ِّل ُم ْؤ ِم ٍن َو ُم ْؤ ِمنَ ٍة ،أَالَ فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَهُ فَ َهذَا َ
زید بن ارقم نے کہا :میں نے رسول ہللا ص کو غدیر خم میں کہتے سنا:
صدقہ میرے اور میرے اہل بیت ع کیلئے حالل نہیں ،ہللا کی لعنت ہو اس
پر جو اپنے باپ کے عالوہ کسی اور کو اپنا باپ کہے ،ہللا کی لعنت ہو
اس پر جو اپنے موالی کے عالوہ کسی کو غالم بنائے ،بیٹا بستر والے
کیلئے ہوتا ہے اور زناکار کیلئے پتھر ہے ،وارث کیلئے کوئی وصیت
نہیں۔ آگاہ رہو ،تم مجھ سے سن چکے ہو اور مجھے دیکھ چکے ہو ،آگاہ
رہو کہ جو مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندهے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم
میں بنا لے۔ جان لو کہ تم سے پہلے حوض کوثر پر پہنچ جاؤں گا اور
بروز قیامت تمہاری کثرت کے سبب فخر کروں گا ،تو میرا چہرہ کاال نہ
کرو ،جان لو کہ میں لوگوں کو جہنم سے بچاؤں گا ،اور اقوام کو میرے
ہاتھوں بچایا جائے گا ،ہللا میرا موال ہے ،اور میں ہر مؤمن اور مؤمنہ کا
موال ہوں ،جان لو کہ جسکا میں موال ہوں تو یہ علی ع اسکے موال
42
ہیں۔
ي َّاس ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َیحْ َیى ب ِْن زَ َك ِریَّا ،قَالََ :ح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ع َم َر ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو ا َ ْل َعب ِ :43أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو ُ
سدِي ِ ،قَالَ :قَ ِد ْمتُ ِإلَى صی ِْن ا َ ْْل َ َ س ْھ ِم ب ِْن ا َ ْل ُح َ ع ْن َ ّللَا ب ِْن ش َِریكٍ َ ، ع ْب ِد َ َّ ِع ْن َب ُْن قَاد ٍِم ،قَالََ :ح َّدثَنَا ِإس َْرا ِئی ُل َ ،
سالَ ُم) َد ْهراً .قَالَ :فَقُ ْلتُ لَهُ :ه َْل علَ ْی ِه اَل َّسبَّا َبةً ِل َع ِلي ٍ ( َع ْلقَ َمةَ َ ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا ب ُْن َ ع ْلقَ َمةَ َ ،و َكانَ َ ّللَا ب ُْن َ َم َّكةَ أَنَا َو َ
ع ْب ُد َ َّ ِ
س ِم ْعتَ ِل َع ِلي ٍ َم ْنقَ َبةً قَالَ: ع ْھدا ً قَالََ :ن َع ْم ،فَأَتَ ْینَاہُ فَقَالَ :ه َْل َ ي -نُحْ د ُ
ِث ِب ِه َ س ِعی ٍد ا َ ْل ُخد ِْر َّلَكَ ِفي َهذَا َ -ی ْع ِني أ َ َبا َ
ِیر ُخ ٍم ، غد ِ ام َی ْو َم َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) قَ َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو َل َ َّ ِ اج ِرینَ َو قُ َریْشا ً ِ ،إ َّن َر ُ ع ْن َھا ا َ ْل ُم َھ ِس ْل َ َن َع ْم ِإذَا َحد َّْثتُكَ فَ َ
ث َم َّراتٍ ،ث ُ َّم قَالَ :اُد ُْن َیا اس ،أ َ لَ ْستُ أ َ ْولى ِب ْال ُمؤْ ِمنِینَ ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ِھ ْم قَالُواَ :بلَى .قَالَ َھا ثَالَ َ فَأ َ ْبلَ َغ ث ُ َّم قَالََ :یا أ َ ُّی َھا اَل َّن ُ
اط ِھ َما قَالََ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ اض آ َب ِ ظ ْرتُ ِإلَى َب َی ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َی َد ْی ِه َحتَّى َن َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ي ،فَ َرفَ َع َر ُ ع ِل ُّ َ
علَ ْی ِه َو صلى َ َّ ُ
ّللَا َ َّ سو ِل َ َّ ِ
ّللَا ( َ س ِم ْعتَ َهذَا ِم ْن َر ُ َ
علقَ َمةَ :أ ْنتَ َ ْ ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا ب ُْن َ ث َم َّراتٍ .قَالَ :فَقَا َل َ ي َم ْوالَہُ ،ثَالَ َ فَ َع ِل ٌّ
ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا ب ُْن عاہُ قَ ْل ِبي .قَا َل َ َاي َو َو َ س ِم َع ْتهُ أُذُن َ صد ِْرہِ ،قَالََ : َار ِإلَى أُذُ َن ْی ِه َو َ س ِعی ٍد َ :ن َع ْمَ ،و أَش َ آ ِل ِه) قَا َل أَبُو َ
سہم بن حصین اسدی کہتے ہیں :میں اور عبد ہللا بن علقمہ مکہ گئے ،اور
عبد ہللا بن علقمہ کچھ عرصہ امام علی ع کو گالیاں دیتا تھا۔ تو میں نے
اس سے کہا :کیا تمہارا اس سے جسکی ہم بات کرتے ہیں ،یعنی ابو سعید
خدری ،کوئی عہد ہے؟ اس نے کہا :ہاں۔ تو ہم انکے پاس آئے اور ان
سے کہا :کیا آپ نے امام علی ع کی کوئی منقبت (فضیلت) سنی ہے؟ تو
انہوں نے کہا :ہاں ،جب میں تمہیں بتاؤں گا تو جاکر مہاجرین اور قریش
سے اسکا پوچھنا ،رسول ہللا ص غدیر خم کے دن کھڑے ہوئے اور پیغام
دیا ،پھر فرمایا تھا :اے لوگوں ،کیا میں مؤمنین پر انکی جانوں سے زیادہ
حقدار نہیں؟ سب نے کہا :ہاں۔ آپ ص نے یہ تین مرتبہ فرمایا ،پھر
فرمایا :قریب آؤ ،اے علی ،تو رسول ہللا ص نے دونوں کے ہاتھوں کو
بلند کیا یہاں تک کہ میں نے دونوں کی بغلوں کی سفیدی دیکھی ،پھر
فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،انہوں نے یہ تین
مرتبہ فرمایا۔
سہم بن حصین کہتے ہیں :عبد ہللا بن علقمہ نے کہا :آپ نے (خود) یہ
رسول ہللا ص سے سنا تھا؟ ابو سعید نے کہا :ہاں ،پھر انہوں نے اپنے
کانوں اور سینے کی طرف اشارہ کیا اور کہا :میرے کانوں نے سنا تھا
اور میرے دل نے اسکو سمجھا تھا۔ عبد ہللا بن شریک نے کہا :ہمارے
پاس عبد ہللا بن علقمہ اور سہم بن حصین آئے ،تو جب ہم نے ظہر کی
نماز پڑه لی تو عبد ہللا بن علقمہ کھڑا ہوا اور اس نے کہا :میں ہللا سے
توبہ کرتا ہوں اور استغفار کرتا ہوں علی بن ابی طالب ع کو برا بھال
43
کہنے پر ،اس نے یہ تین مرتبہ کہا۔
ع ِمي س ُن ب ُْن َج ْعفَ ِر ب ِْن ِمد َْر ٍار ،قَالََ :ح َّدثَ ِني َ ع َم َر ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم ُد ،قَالََ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ
:44أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو ُ
سلَ َمةُ ب ُْن عتَ ْی َبةَ َ ،و َ ْح ،قَالََ :ح َّدثَ ِني ا َ ْل َح َك ُم ب ِْن ُ ش َری ٍ س َرة َ ب ِْن ُطا ِه ُر ب ُْن ِمد َْر ٍار ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُمعَا ِو َیةُ ب ُْن َم ْی َ
َ
س ِم َع زَ ْی َد بْنَ أ َ ْرقَ َم َیقُولُ:علَ ْی ِه َخیْرا ً -أ َ َّنهُ َ ُك َھ ْی ٍل ،قَاالََ :ح َّدثَنَا َح ِبیبٌ َ -و َكانَ إِ ْس َكافا ً فِي َب ِني َبدِي ٍ َ ،و أ َ ْثنَى َ
ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل ِیر ُخ ٍم ،فَقَالََ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َھذَا َ
ع ِل ٌّ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َی ْو َم َ
غد ِ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ
ّللَا ( َ َخ َ
ط َبنَا َر ُ
عا ِد َم ْن َ
عا َداہُ . َم ْن َواالَہُ َو َ
ع َب ْی ُد َ َّ ِ
ّللَا ، عفَّانَ ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُ ع ِلي ِ ب ِْن َ س ُن ب ُْن َ ع َم َر ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم َد ،قَالََ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ :45أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو ُ
س ِم ْعنَا ع ْن زَ ْی ِد ب ِْن نُفَی ٍْع ،قَالُواَ : ب َ ،و َ س ِعی ِد ب ِْن َو ْه ٍ ع ْم ٍرو ذِي َم ٍر َ ،و َ ع ْن َ ع ْن أ َ ِبي إِ ْس َحاقَ َ ، ط ٍر َ ، ع ْن فِ ْ َ
یر ُخ ٍم َما غ ِد ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َیقُو ُل َی ْو َم َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ي( َ س ِم َع اَل َّن ِب َّ
ّللَا َم ْن َ لرحْ َب ِة :أ َ ْن ُ
ش ُد َ َّ َ سالَ ُم) َیقُو ُل فِي ا َ َّ ع ِلیا ً ( َ
علَ ْی ِه اَل َّ َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) قَالَ :أ َ لَ ْستُ أ َ ْولى ِب ْال ُمؤْ ِمنِینَ ِم ْن صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َسو َل َ َّ ِ ش ِھدُوا أ َ َّن َر ُ عش ََر ،فَ َ ام ثَالَثَةَ َ ام ،فَقَ َقَا َل ِإالَّ قَ َ
ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْنع ِل ٌّع ِلي ٍ فَقَالََ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َھذَا َ ّللَا ،فَأ َ َخذَ ِب َی ِد َ
سو َل َ َّ ِ أ َ ْنفُ ِس ِھ ْم ،قَالُواَ :بلَى َیا َر ُ
ص َرہَُ ،و ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهُ. ص ْر َم ْن َن َ ضهَُ ،و ا ُ ْن ُض َم ْن أ َ ْبغَ َ عا َداہَُ ،و أ َ ِحبَّ َم ْن أ َ َح َّبهَُ ،و أ َ ْب ِغ ْ عا ِد َم ْن َ َواالَہَُ ،و َ
عمرو بن ذی مر ،سعید بن وہب اور زید بن نفیع نے کہا :ہم نے امام علی
ع کو رحبہ میں کہتے سنا :میں ہللا کا واسطہ دیتا ہوں اسکو جس نے نبی
ص کو غدیر خم کے دن کہتے سنا تھا جو انہوں نے کہا ،وہ کھڑا
ہوجائے۔ تو تیرہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے گواہی دی کہ رسول
: 5الغدیر للشیخ االمینی رح ،جلد ، 1حدیث ، 48صفحہ 42
:6أهمیة الحدیث عند الشیعة للشیخ آقا مجتبى العراقي ،صفحہ 79
ہللا ص نے فرمایا تھا :کیا میں مؤمنین پر انکی جانوں سے زیادہ حقدار
نہیں؟ انہوں نے کہا تھا :ہاں ،یا رسول ہللا ص۔ تو آپ ص نے امام علی ع
کا ہاتھپکڑا اور فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے یہ علی ع موال ہیں۔
خدایا! اسکو دوست رکھ جو اسکو دوست رکھے ،اس سے دشمنی کر جو
ان سے دشمنی کرے ،اور اس سے محبت کر جو ان سے محبت کرے،
اس سے بغض رکھ جو ان سے بغض رکھے ،اسکی مدد کر جو انکی
45
مدد کرے ،اس کو ترک کردے جو انکو ترک کرے۔
ع َب ْی ُد َ َّ ِ
ّللَا ب ُْن عفَّانَ ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُ ع ِلي ِ ب ِْن َس ُن ب ُْن َ ع َم َر ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ،قَالََ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ :46أ َ ْخ َب َرنَا أَبُو ُ
علَ ْی ِه ع ِلیا ً ( َ س ِم َع َ س ْع ٍد :أ َ َّنهُ َ
یرة َ ب ِْن َ ع ْن َ
ع ِم َ ص ِرفٍ َ ، ط ْل َحةَ ب ِْن ُم َ ع ْن َ ئ ب ُْن أَی َ
ُّوب َ ، سى ،قَالََ :ح َّدثَنَا هَا ِن ُ ُمو َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َیقُولَُ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ
ي صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو َل َ َّ ِ اسَ :م ْن َ
س ِم َع َر ُ ش ُد اَل َّن َلرحْ َب ِة َی ْن ُ
سالَ ُم) فِي ا َ َّاَل َّ
ش ِھدُوا.عش ََر فَ َ ض َعةَ َ ام ِب ْ عا َداہُ فَقَ َ َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہَُ ،و َ
عا ِد َم ْن َ
عمیرہ بن سعد کہتے ہیں کہ انہوں نے امام علی ع کو رحبہ میں لوگوں
سے درخواست کی :کس نے رسول ہللا ص کو فرماتے سنا ہے :جسکا
میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں ،خدایا اسکو دوست رکھ جو انکو
دوست رکھے اور اسکو دشمن سمجھ جو ان کو دشمن سمجھے؟ تو دس
سے کم زیادہ لوگ اٹھے اور انہوں نے گواہی دی (کہ انہوں نے یہ سنا
46
ہے)۔
ت ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َیحْ َیى ،قَالَ: ص ْل ِ
:47أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن اَل َّ
ع ْن أَن َِس ب ِْن َمالِكٍ :أ َ َّنهُ ع ْن ُم ْس ِل ٍم ا َ ْل ُمالَ ِئي ِ َ ،
ور ب ُْن أ َ ِبي ا َ ْْلَس َْو ِد َ ،ص ُ ت ،قَالََ :ح َّدثَنَا َم ْن ُ ي ب ُْن ثَا ِب ٍ ع ِل َُّح َّدثَنَا َ
ِیر ُخ ٍم :أَنَا أ َ ْولى ِب ْال ُمؤْ ِمنِینَ ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ِھ ْم َ ،و أ َ َخذَ ِب َی ِدغد ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َیقُو ُل َی ْو َم َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َسو َل َ َّ ِ س ِم َع َر ُ َ
عا ِد َم ْن َ
عا َداہُ . ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ َو َ سالَ ُم) ،فَقَالََ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ علَ ْی ِه اَل َّ
ع ِلي ٍ ( َ َ
ي ب ُْن ع ِل ُّ س ِعی ٍد ِإ َجازَ ةً ،قَالََ :ح َّدثَنَا َ ت َ ،قالَ :أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َ ص ْل ِ :48أ َ ْخ َب َرنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن اَل َّ
ع ْن يَ ، ب اَل َّ
ش ْی َبا ِن ُّ طا ِل ٍ س ْع ُد ب ُْن َ غ ْیالَنَ َ سی ٍْن ،قَالََ :ح َّدثَنَا أَبُو َ س ُن ب ُْن ُح َ ي ،قَالََ :ح َّدثَنَا َح َ ُم َح َّم ِد ب ِْن َح ِبی َبةَ ا َ ْل ِك ْن ِد ُّ
ش ُد ُك ُم سالَ ُم) َیقُولُ :أ َ ْن ُ علَ ْی ِه اَل َّ ع ِلیا ً ( َ س ِم ْعتُ َ ورى َو َ ش َ ت َی ْو َم اَل ُّ لطفَ ْی ِل ،قَالَُ :ك ْنتُ ِفي ا َ ْل َب ْی ِ ع ْن أ َ ِبي ا َ ُّ ِإ ْس َحاقَ َ ،
غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ: علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َسو ِل َ َّ ِ صلَّى ا َ ْل ِق ْبلَتَی ِْن َم َع َر ُ اَّلل َج ِمیعا ً أ َ فِی ُك ْم أ َ َح ٌد َ ِب َّ ِ
اَّلل َج ِمیعا ً ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد أ َ ُخو ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ ّللَا قَ ْب ِلي قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :فَأ َ ْن ُ اَّلل َج ِمیعا ً ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد َو َّح َد َ َّ َ ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ أ َ ْن ُ
اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد لَهُ زَ ْو َجةٌ ِم ْث ُل ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَا َل أ َ ْن ُ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ّللَا ( َ سو ِل َ َّ ِ َر ُ
اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد لَهُ أ َ ٌخ ِم ْث ُل أ َ ِخي َج ْعفَ ٍر ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ اء أ َ ْه ِل ا َ ْل َج َّن ِة قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :أ َ ْن ُ س ِ س ِی َدةِ ِن َ اط َمةَ َ زَ ْو َج ِتي فَ ِ
سو ِل َ َّ ِ
ّللَا سی ِْن اِ ْب َن ْي َر ُ س ِن َو ا َ ْل ُح َ ي ا َ ْل َح َ ط َّان ِم ْث ُل ِس ْب َ ط ِ اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد لَهُ ِس ْب َ ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :فَأ َ ْن ُ
سو َل اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد نَا َجى َر ُ ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ ب أ َ ْه ِل ا َ ْل َج َّن ِة قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :فَأ َ ْن ُ ش َبا ِ ي َ س ِی َد ْ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ( َ
اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :فَأ َ ْن ُ ص َدقَةً َ ي نَجْ َواہُ َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) فَقَد ََّم َبیْنَ َی َد ْ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ َ َّ ِ
عا ِد َم ْن ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہَُ ،و َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ " :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ قَا َل لَهُ َر ُ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) : صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد قَا َل لَهُ َر ُ ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :فَأ َ ْن ُ عا َداہُ" َ َ
ُ غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :أ َ ْن ُ
ي اَل َّن ِب ُّ
ي اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد أ ِت َ ش ُد ُك ْم ِب َّ ِ سى " َ َارونَ ِم ْن ُمو َ "أ َ ْنتَ ِم ِني ِب َم ْن ِزلَ ِة ه ُ
علَ ْی ِه لطا ِئ ِر "فَ َدخ َْلتُ َ ب خ َْلقِكَ ِإلَیْكَ َیأ ْ ُك ْل َم ِعي ِم ْن َهذَا ا َ َّ طی ٍْر فَقَالَ ":اَللَّ ُھ َّم اِ ْئ ِت ِني ِبأ َ َح ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ِب َ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ( َ
غی ِْري قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ .قَالَ :اَللَّ ُھ َّم اِ ْش َھ ْد . ي ".فَلَ ْم َیأ ْ ُك ْل َم َعهُ أ َ َح ٌد َ فَقَالَ" اَللَّ ُھ َّم َو ِإلَ َّ
ابو الطفیل کہتے ہیں :میں شوری کے دن گھر میں تھا اور میں نے امام
علی ع کو فرماتے سنا تھا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم
میں کوئی ہے جس نے رسول ہللا ص کے ساتھ دونوں قبلہ کی طرف
نماز پڑهی ہو میرے عالوہ؟ تو ان سب نے فرمایا :بالکل نہیں۔ امام ع نے
فرمایا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں سے کوئی ہے
جس نے مجھ سے پہلے ہللا کی توحید مانی؟ ان سب نے کہا :بالکل نہیں۔
تو امام ع نے فرمایا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں
سے کوئی ہے جو رسول ہللا ص کا بھائی ہو میرے عالوہ؟ ان سب نے
کہا :ہرگز نہیں۔ امام ع نے فرمایا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں،
کیا تم میں سے کوئی ہے جسکی زوجہ میری زوجہ فاطمہ اہل جنت کی
عورتوں کی سردار ہو؟ سب نے کہا :بالکل نہیں۔ تو امام ع نے فرمایا:
میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں کوئی ہے جسکا بھائی
میرے بھائی جعفر (طیار) جیسا یو؟ سب نے کہا :بالکل نہیں۔ امام ع نے
فرمایا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں کوئی ہے
جسکے بیٹے میرے بیٹے حسن ع اور حسین ع جیسے ہوں جو فرزندان
رسول ہللا ص ہیں اور اہل جنت کے جوانوں کے سردر ہیں؟ سب نے
کہا :بالکل نہیں۔ امام ع نے فرمایا :میں تم سب کا ہللا کا واسطہ دیتا ہوں،
کیا تم میں سے کوئی ہے جس سے رسول ہللا س نے خلوت میں بات کی
اور دوران گفتگو صدقہ دیا ہو میرے عالوہ؟ سب نے کہا :بالکل نہیں۔ تو
امام ع نے فرمایا :میں تم سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں سے
کوئی ہے جسکو رسول ہللا ص نے میرے عالوہ کہا ہو :جسکا میں موال
ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ خدایا اسکو دوست رکھ جو انکو دوست
رکھے اور اسکو دشمن سمجھ جو انکو دشمن سمجھے؟ سب نے کہا:
بالکل نہیں۔ امام ع نے فرمایا :کیا تم میں ایسا کوئی ہے میرے عالوہ جس
سے رسول ہللا ص نے فرمایا ہو :آپ کی میری نسبت ہو منزلت ہے جو
ہارون ع کی موسی ع کی نسبت تھی؟ سب نے کہا :بالکل نہیں۔ تو امام ع
نے فرمایا :میں تمہیں ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں کوئی ہے میرے
Page 61 of 66
سلَ ْی َمانَي ب ُْن ُم َح َّم ٍد ،قَالََ :ح َّدثَنَا َد ُاو ُد ب ُْن ُ ت ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا اِب ُْن ُ
ع ْق َدة َ ،قَالََ :ح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ص ْل ِ :49أ َ ْخ َب َرنَا اِب ُْن اَل َّ
ع ْن ع ْن أ َ ِبی ِه َ ، سی ِْن َ ، ع ِلي ِ ب ِْن ا َ ْل ُح َ
ع ْن َ ع ْن أ َ ِبی ِه َ ، ع ْن َج ْعفَ ٍر َ ، ع ْن أ َ ِبی ِه َ ، سى َ ، ي ب ُْن ُمو َ ،قَالََ :ح َّدثَ ِني َ
ع ِل ُّ
يعلَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سالَ ُم) ،قَالَ :قَا َل َر ُ
سو ُل َ َّ ِ علَ ْی ِھ ُم اَل َّ
ب( َ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ
َ
ص ْر َم ْن َن َ
ص َرہُ. عا َداہَُ ،و ا ُ ْخذُ ْل َم ْن َخذَلَهَُ ،و ا ُ ْن ُ عا ِد َم ْن َ َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہَُ ،و َ
رسول ہللا ص نے فرمایا :جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔
خدایا! اسکو دوست رکھ جو انکو دوست رکھے اور اس کو دشمن سمجھ
جو انکو دشمن سمجھے ،اور اس کو ترک کر جو انکو ترک کرے اور
49
اسکی مدد کر جو انکی مدد کرے۔
:50حدثنا الشیخ أبو جعفر محمد بن الحسن بن علي بن الحسن الطوسي (قدس ہللا روحه)،
ي، اص ِم ُّع ِلي ِ ب ِْن زَ َك ِریَّا ا َ ْلعَ ِ س ُن ب ُْن َ ض ِل ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا ا َ ْل َح َ ع ْن أَبِي ا َ ْل ُمفَ َّ عةٌ َ ، قاَا َل :أ َ ْخبَ َرنَا َج َما َ
ع ْنشَ ، ار ،قَا َلَ :ح َّدث َنَا ا َ ْْل َ ْع َم ُ س ٍلر ِبی ُع ب ُْن َی َ ي ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا ا َ َّ ّللَا ا َ ْل َع ْد ِل ُّ قَا َلَ :ح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ُ
ع َب ْی ِد َ َّ ِ
سالَ ُم):۔ ۔۔۔۔۔۔ قال: ع ْنهُ) :أ َ َّن َ
ع ِلیا ً ( َ
علَ ْی ِه اَل َّ ي َ َّ
ّللَاُ َ ض َ سا ِل ِم ب ِْن أَبِي ا َ ْل َج ْع ِد ،یَ ْرفَعُهُ ِإلَى أَبِي ذَ ٍر َ
(ر ِ َ
ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل علَ ْی ِه َو آ ِل ِه)َ " :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَاِ ( َ سو ُل َ َّ فَ َھ ْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد قَا َل لَهُ َر ُ
غی ِْري قَالُوا :الَ. ب ذَ ِل َك " َ شا ِه ُد ا َ ْلغَائِ َعا َداہُِ ،لیُ َب ِل ِغ اَل َّ عا ِد َم ْن َ َم ْن َواالَہَُ ،و َ
ي َو ُم َح َّم ُد ْب ُن ار ُّص ِ ش ْع َبةَ ا َ ْْل َ ْن َ س ُن ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ُ ض ِل ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا َح َ ع ْن أ َ ِبي ا َ ْل ُمفَ َّ عةٌ َ ، َ :51ج َما َ
الر ْملَ ِة َ ،و
ي بِ َّ اس اَلنَّ َخ ِع ُّ س ِن ب ِْن َك ٍ ي ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ا َ ْل َح َ ع ِل ُّ
ص ِر َو َ ي بِ ْالقَ ْ َج ْعفَ ِر ب ِْن رمیس ا َ ْل ُھبَی ِْر ُّ
ع ْن صو ِفي ِ َ ، ع ْن أَحْ َم َد ب ِْن َیحْ َیى ب ِْن زَ َك ِریَّا ا َ ْْل َ ْزدِي ِ اَل ُّ ي َج ِمیعاًَ ، س ِعی ٍد ا َ ْل َھ ْم َدا ِن ُّأَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َ
وف ب ِْن خ ََّربُوزَ َو ع ْن َم ْع ُر ِ یم ا َ ْْل َ ْزدِي ِ َ ، ع ْن ِإ ْس َحاقَ ب ِْن ِإب َْرا ِه َ ط ْل َحةَ ا َ ْلقَنَّا ِد َ ، ع ْم ِرو ب ِْن َح َّما ِد ب ِْن َ َ
ام ِر ب ِْن َواثِلَةَ ا َ ْل ِكنَانِي ِ ،قَا َل :لَ َّما ع ِ لطفَ ْی ِل َ ع ْن أَبِي ا َ ُّ سدِي ِ َ ، س ِعی ِد ب ِْن ُم َح َّم ٍد ا َ ْْل َ َ ِزیَا ِد ب ِْن ا َ ْل ُم ْنذ ِِر َو َ
سالَ ُم َو علَ ْی ِه اَل َّ
ب َ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ْب ِن أ َ ِبي َ ورى َبیْنَ ِستَّةٍَ ،بیْنَ َ ش َ ب َج َعلَ َھا ُ َطا ِع َم ُر ب ُْن ا َ ْلخ َّ ض َر ُ اُحْ ت ُ ِ
ع ْب ُد َ َّ ِ
ّللَا ع ْوفٍ َ ،و َ لرحْ َم ِن ب ِْن َ ع ْب ِد ا َ َّاص َو َ س ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّ ٍ لزبَی ِْر َو َ ط ْل َحةَ َو ا َ ُّ عفَّانَ َو َ عثْ َمانَ ب ِْن َ ُ
ع ْن ُھ ُم علَى ا َ ْل َبا ِ
ب أ َ ُر ُّد َ سو ِني َ لطفَ ْی ِل :فَلَ َّما اِجْ ت َ َمعُوا أَجْ لَ ُ َاو ُر َو الَ ی َُولَّى .قَا َل أَبُو ا َ ُّ ع َم َر ِفی َم ْن یُش َ ب ُْن ُ
سو ُل اَّلل ه َْل فِی ُك ْم أ َ َح ٌد قَا َل لَهُ َر ُ سالَ ُم:۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فَأ َ ْن ُ
ش ُد ُك ْم بِ َّ ِ علَ ْی ِه اَل َّ ي َ اس ،فَقَا َل َ
ع ِل ٌّ اَلنَّ َ
ي َم ْوالَہُ ،اَللَّ ُھ َّم َوا ِل َم ْن َواالَہُ ِیر ُخ ٍم َ :م ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَعَ ِل ٌّ غد ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه َمقَالَتَهُ یَ ْو َم َ صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَاِ َ َ َّ
غی ِْري؟! .قَالُوا :اَللَّ ُھ َّم الَ۔ عا َداہَُ ، عا ِد َم ْن َ َو َ
ابو الطفیل عامر بن واثلہ کنانی کہتے ہیں :جب حضرت عمر بن خطاب
کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے چھے لوگوں کی شوری بنائی ،ان
لوگوں کے درمیان :علی بن ابی طالب ،عثمان بن عفان ،طلحہ ،زبیر،
سعد بن ابی وقاص ،عبد الرحمن بن عوف اور عبد ہللا بن عمر ان میں
تھے جن سے مشاورت نہ ہوگی اور نہ وہ نامزد ہونگے۔ تو ابو طفیل نے
کہا :جب وہ لوگ جمع ہوئے ،انہوں نے مجھے دروازے پر بٹھا دیا تاکہ
میں لوگوں کو ان سے دور رکھوں۔ تو امام علی ع نے فرمایا :۔۔۔ میں تم
سب کو ہللا کا واسطہ دیتا ہوں ،کیا تم میں سے کوئی ہے میرے عالوہ
جس سے رسول ہللا ص نے فرمایا ہو اپنے فرمان میں غدیر خم کے دن:
جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال ہیں۔ خدایا ،اسکو دوست رکھ جو
علی ع کو دوست رکھے اور اسکو دشمن سمجھ کو علی ع کو دشمن
51
سمجھے؟ سب نے کہا :بالکل نہیں۔
ور َی ْه
ّللَا ب ِْن ُج ِ ض ِل ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َ
ع ْب ِد َ َّ ِ ع ْن أ َ ِبي ا َ ْل ُمفَ َّ عةٌ َ ، :52قَا َل :أ َ ْخبَ َرنَا َج َما َ
ي ،قَا َل :أ َ ْخبَ َرنِي ا َ ْل َح َ
س ُن ور اَلت َّ ْر ُج َمانِ ُّ ص ٍ ي ب ُْن َم ْن ُ ص ِل ِكت َابِ ِه ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا َ
ع ِل ُّ ي ِم ْن أ َ ْ ُور ُّساب ِ ا َ ْل ُج ْن َدی َ
ع ْن ع ْن أ َ ِبي ِإ ْس َحاقَ َ ، اضي َ ، ي ا َ ْلقَ ِّللَا اَلنَّ َخ ِع ُّ
ع ْب ِد َ َّ ِي ،قَا َلَ :ح َّدثَنَا ش َِریكُ ب ُْن َ سةَ اَلنَّ ْھ َ
ش ِل ُّ ع ْن َب َ
ب ُْن َ
سالَ ُم) فَقَا َل :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َو علَ ْی ِه اَل َّب( َ طا ِل ٍ ي ب ُْن أَبِي َ ع ِل ُّ ون ا َ ْْل َ ْودِي ِ :أَنَّهُ ذُ ِك َر ِع ْن َدہُ َ ع ْم ِرو ب ِْن َم ْی ُم ٍ َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ِبا ْس ِم ِهَ ،و أ َ ْلزَ َم أ ُ َّمتَهُ َوالَ َیتَهُ، ّللَاُ َصلَّى َ َّ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ ِیر ُخ ٍم ِإ ْذ ن ََّوہَ َر ُغد ِ
ب َی ْو ِم َ اح ُ
ص ِ ُه َو َ
اسَ ،م ْن أ َ ْولَى ِب ُك ْم ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ُك ْم قَالُواَّ َ :
ّللَاُ َو ط ِر ِہَ ،و بَیَّنَ لَ ُھ ْم َم َكانَهُ ،فَقَا َل :أَیُّ َھا اَلنَّ ُ ع َّرفَ ُھ ْم ِب َخ َ َو َ
ع ْنهُ ّللَاُ َ اء َو َم ْن أ َ ْذه َ
َب َ َّ ب ا َ ْلعَبَ ِاح ُ ص ِ ي َم ْوالَہَُ ،و ُه َو َ سولُهُ .قَا َل :فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َھذَا َ
ع ِل ٌّ َر ُ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ": صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَا ( َ سو ُل َ َّ ِ لطائِ ِر ِحینَ قَا َل َر ُ ب ا َ َّ اح ُ ص ِط َّھ َرہُ ت َْط ِھیراًَ ،و ُه َو َ س َو َ ا َ ِلرجْ َ
سالَ ُم) فَأ َ َك َل َمعَهُ. علَ ْی ِه اَل َّي( َ ع ِل ٌّب خ َْل ِق َك إِلَی َْك یَأ ْ ُك ْل َم ِعي "فَ َجا َء َ اَللَّ ُھ َّم اِئْتِنِي بِأ َ َح ِ
ص نے فرمایا :پس جسکا میں موال ہوں اسکے یہ علی ع موال ہیں ،اور
یہ عباء والے ہیں اور وہ ہیں جن سے ہللا نے ناپاکی دور رکھی ہے اور
انکو خوب پاک کیا ہے ،اور یہ پرندے والے ہیں جب رسول ہللا ص نے
فرمایا تھا : :خدایا ،تیری مخلوق میں تجھے سب سے محبوب بندہ میرے
پاس لے آ تاکہ وہ میرے ساتھ یہ پرندہ کھائے ،پس علی ع آئے اور انہوں
52
نے آپ ص کے ساتھ کھانا کھایا۔
َارونَ ب ِْن ُح َم ْی ِد ب ِْن ا َ ْل ُم َجد َِّر ض ِل ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ه ُ ع ْن أ َ ِبي ا َ ْل ُمفَ َّ عة ٌ َ ، ع ْنهُ ،قَالَ :أ َ ْخ َب َرنَا َج َما َ َ :53و َ
ع ْن َج ْعفَ ِر ب ِْن أ َ ِبي ث ب ِْن إِ ْس َحاقَ َ ، ع ْن أ َ ْشعَ َ یر َ ، ي ،قَالََ :ح َّدثَنَا َج ِر ٌ لر ِاز ُّ ،قَالََ :ح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ُح َم ْی ٍد ا َ َّ
س ْع ُد ط ًوى ،فَ َجا َءہُ َ َّاس ،قَالَُ :ك ْنتُ ِع ْن َد ُمعَا ِو َیةَ َو قَ ْد نَزَ َل ِبذِي ُ عب ٍ ع ِن اِب ِْن َ س ِعی ِد ب ِْن ُج َبی ٍْر َ ، ع ْن َ یرةِ َ ، ا َ ْل ُم ِغ َ
ِیق ِلعَ ِلي ٍ .قَالَ: صد ٌ اص َو ه َُو َ س ْع ُد ب ُْن أ َ ِبي َوقَّ ٍ ش ِام َ ،هذَا َ علَ ْی ِه ،فَقَا َل ُمعَا ِو َیةُ َ :یا أ َ ْه َل اَل َّ سلَّ َم َ اص فَ َ ب ُْن أ َ ِبي َوقَّ ٍ
س ْع ٌد فَقَا َل لَهُ ُمعَا ِو َیةُ َ :ما اَلَّذِي أ َ ْب َكاكَ قَالََ :و ِل َم سالَ ُم) ،فَ َب َكى َ علَ ْی ِه اَل َّ ع ِلیا ً ( َ سبُّوا َ س ُھ ْمَ ،و َ طأ َ ا َ ْلقَ ْو ُم ُر ُءو َ طأ ْ َ فَ َ
سبُّ ِع ْندَكَ َو الَ أ َ ْست َِطی ُع أ َ ْن أُغ َِی َرَ .و قَ ْد َكانَ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) یُ َ صلَّى َ َّ
ّللَاُ َ ّللَا ( َ سو ِل َ َّ ِ ب َر ُ ص َحا ِ الَ أ َ ْب ِكي لَ َر ُج ٌل ِم ْن أ َ ْ
اح َدة ٌ ِم ْن ُھ ْم أ َ َحبُّ ِمنَ اَل ُّد ْن َیا َو َما فِی َھا :أ َ َح ُدهَا :أ َ َّن َر ُجالً َكانَ ِب ْال َی َم ِن ،فَ َجا َءہُ ي َو ِ صا ٌل َْل َ ْن تَ ُكونَ فِ َّ ع ِلي ٍ ِخ َ فِي َ
سو ِل علَى َر ُ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) ،فَقَد َِم َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ سو ِل َ َّ ِ سالَ ُم) فَقَالََْ :ل َ ْش ُك َو َّنكَ إِلَى َر ُ علَ ْی ِه اَل َّ ب( َ طا ِل ٍ ي ب ُْن أ َ ِبي َ ع ِل ُّ َ
يعلَ َّ اَّلل اَلَّذِي أ َ ْنزَ َل َ شدُكَ ِب َّ ِ علَ ْی ِه .فَقَالَ :أ َ ْن ُ سالَ ُم) فَثَنَى َ علَ ْی ِه اَل َّ ع ِلي ٍ ( َ ع ْن َ سأَلَهُ َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) فَ َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ّللَا ( َ َ َّ ِ
ّللَا . سو َل َ َّ ِ ب قَالََ :ن َع ْم َیا َر ُ طا ِل ٍ ع ِلي ِ ب ِْن أ َ ِبي َ سخَطٍ تَقُو ُل َما تَقُو ُل ِفي َ ع ْن َ سالَ ِةَ ، الر َ ص ِني ِب ِ َاب َ ،و ا ِْختَ َّ ا َ ْل ِكت َ
ي َم ْوالَہَُ .و اَلثَّا ِن َیةُ :أ َ َّنهُ قَالَ :أ َ الَ تَ ْعلَ ُم أ َ ِني أ َ ْولى ِب ْال ُمؤْ ِمنِینَ ِم ْن أ َ ْنفُ ِس ِھ ْم قَالََ :بلَى .قَالَ :فَ َم ْن ُك ْنتُ َم ْوالَہُ فَ َع ِل ٌّ
علَ ْی ِه ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ص َحابُهُ ،فَقَا َل ( َ ب ِإلَى ا َ ْل ِقتَا ِل فَ ُھ ِز َم َو أ َ ْ َطا ِ ع َم َر ب ُْن ا َ ْلخ َّ ث َی ْو َم َخ ْی َب َر ُ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َب َع َ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ ( َ
علَ ْی ِه ي( َ ع ِل ٌّ سولُهُ ،فَقَ َع َد ا َ ْل ُم ْس ِل ُمونَ َو َ ّللَا َو َر ُ سولَهُ َ ،و ی ُِح ُّبهُ َ َّ ُ ّللَا َو َر ُ سانا ً ی ُِحبُّ َ َّ َ لرا َیةَ غَدا ً ِإ ْن َ ْط َی َّن ا َ َّ َو آ ِل ِه)َْ :لُع ِ
لرا َیةَ، ام فَأ َ َخذَ ا َ َّ ي َك َما ت ََرى ،فَتَفَ َل فِی َھا ،فَقَ َ ع ْی َن َّ ّللَا ِ ،إ َّن َ سو َل َ َّ ِ لرا َیةَ .فَقَالََ :یا َر ُ عاہُ فَقَالَُ :خ ِذ ا َ َّ سالَ ُم) أ َ ْر َمدُ ،فَ َد َ اَل َّ
علَ ْی ِه ي( َ َازی ِه فَقَا َل َ
ع ِل ٌّ ض َمغ ِ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) فِي َب ْع ِ صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ علَ ْی ِهَ .و اَلثَّا ِلثَةُ :خَلَّفَهُ ( َ ضى ِب َھا َحتَّى فَتَ َح َ َّ ُ
ّللَا َ ث ُ َّم َم َ
علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) :أ َ َما صلَّى َ َّ ُ
ّللَا َ سو ُل َ َّ ِ
ّللَا ( َ ان فَقَا َل َر ُ لص ْب َی ِ اء َو ا َ ِ س ِ ّللَا ،خَلَّ ْفتَ ِني َم َع ا َ ِلن َ سو َل َ َّ ِ سالَ ُم) َ :یا َر ُ اَل َّ
اب فِي ا َ ْل َمس ِْج ِد س َّد ا َ ْْلَب َْو َ لرا ِب َعةَُ : ي َب ْعدِيَ .و ا َ َّ سى ِإالَّ أ َ َّنهُ الَ َن ِب َّ َارونَ ِم ْن ُمو َ ضى أ َ ْن تَ ُكونَ ِم ِني ِب َم ْن ِزلَ ِة ه ُ ت َْر َ
ط ِھ َر ُك ْم ت َو یُ َ س أ َ ْه َل ا َ ْل َب ْی ِ ع ْن ُك ُم ا َ ِلرجْ َ ب َ ّللَا ِلیُ ْذ ِه َ ت َه ِذ ِہ ا َ ْآل َیةُ « ِإ َّنما ی ُِری ُد َ ه ُ سةُ :نَزَ لَ ْ ع ِلي ٍ َ .و ا َ ْلخ ِ
َام َ اب َ ِإالَّ َب َ
سالَ ُم) ،فَقَالَ :اَللَّ ُھ َّم علَ ْی ِھ ُم اَل َّ اط َمةَ ( َ سیْنا ً َو فَ ِ سنا ً َو ُح َ ع ِلیا ً َو َح َ علَ ْی ِه َو آ ِل ِه) َ ّللَا َ صلَّى َ َّ ُ ي( َ عا اَل َّن ِب ُّ َط ِھیراً» فَ َد َ ت ْ
َط ِھیرا ً . ط ِھ ْر ُه ْم ت ْ سَ ،و َ ع ْن ُھ ُم ا َ ِلرجْ َ َه ُؤالَ ِء أ َ ْه ِلي ،فَأ َ ْذهِبْ َ
ابن عباس کہتے ہیں :میں معاویہ کے پاس تھا جب وہ ذی طوی (مکہ کے
قریب کی وادی) میں تھا ،تو اسکے پاس سعد بن ابی وقاص آیا اور اس
کو سالم کیا ،معاویہ نے کہا :اے اہل شام ،یہ سعد بن ابی وقاص ہے اور
یہ علی ع کا دوست ہے۔ ابن عباس کہتے ہیں :تو لوگوں نے اپنے سر
جھکا لیئے اور علی ع کو برا بھال کہا ،تو سعد گریہ کرنے لگا۔ معاویہ
نے اس سے کہا :تمہیں کیا چیز ُرالتی ہے؟ اس نے کہا :میں کیوں نہ
روؤں اس شخص کیلئے جو رسول ہللا ص کے اصحاب میں سے ہے
اور اسکو تمہارے پاس برا بھال کہا جا رہا ہے اور میں اس کو بدل نہیں
سکتا۔ جبکہ علی ع میں ایسی خلصتیں تھیں کہ اگر اس میں سے ایک
بھی مجھ میں ہو تو وہ مجھے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سے زیادہ
محبوب ہوگی۔ پہلی یہ کہ ایک شخص یمن میں تھا تو اسکے پاس علی بن
ابی طالب ع آئے تو اس نے کہا :میں رسول ہللا ص سے آپکی شکایت
کروں گا۔ تو وہ رسول ہللا ص کے پاس آیا اور امام علی ع کا پوچھا تو
آپ ص نے انکی تعریف کی۔ آپ ص نے فرمایا :میں تمہیں ہللا کا واسطہ
دیتا ہوں ،جس نے مجھ پر کتاب نازل کی اور مجھے رسالت سے مختص
کیا ،کیا تم ناراضگی سے یہ بات کہہ رہے ہو علی بن ابی طالب ع کے
متعلق؟ اس نے کہا :ہاں ،یا رسول ہللا ص۔ آپ ص نے فرمایا :کیا تمہیں
نہیں پتا کہ میں مؤمنین پر انکی جانوں سے زیادہ حقدار ہوں۔ تو اس نے
کہا :ہاں۔ آپ س نے فرمایا :پس جسکا میں موال ہوں اسکے علی ع موال
ہیں۔ دوسری یہ کہ آپ ص نے خیبر کے دن حضرت عمر بن خظاب کو
لڑنے بھیجا تو وہ اور انکے ساتھی ہار گئے ،آپ ص نے فرمایا :کل میں
جھنڈا اس انسان کو دوں گا جو ہللا اور اسکے رسول سے محبت کرتا ہے
اور جس سے ہللا اور اسکے رسول محبت کرتے ہیں۔ تو لوگ بیٹھ گئے
اور امام علی ع کو آشوب چشم تھا ،آپ ص نے انکو بالیا اور فرمایا:
پرچم پکڑو۔ انہوں نے فرمایا :یا رسول ہللا ص ،میری آنکھ ایسی ہے
جیسے آپ اسکو دیکھتے ہیں ،تو آپ ص نے اس پر اپنا لعاب دہان لگایا،
امام علی ع کھڑے ہوئے اور پرچم تھاما ،پھر اس کو لیکر گئے اور ہللا
Page 66 of 66
انکو فتح عطاء کی۔ تیسری بات یہ ہے کہ رسول ہللا ص نے اپنے کسی
غزوے میں انکو پیچھے چھوڑا تو امام علی ع نے فرمایا :یا رسول ہللا
ص ،آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ تو
رسول ہللا ص نے فرمایا :کیا تم راضی نہیں ہو کہ تمہاری نسبت مجھ
سے وہ ہے جو ہارون ع کی موسی ع سے تھی ،مگر یہ کہ میرے بعد
کوئی نبی نہیں۔ چوتھی یہ ہے کہ مسجد کے تمام دروازے بند کردیئے
گئے سوائے امام علی ع کے دروازے کے۔ پانچویں یہ ہے کہ یہ آیت
نازل ہوئی إنما يريد هللا ليذهب عنكم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا" ،ہللا تو چاہتا ہے
کہ آپ سے ناپاکی دور رکھے اے اہل بیت اور آپکو خوب پاک رکھ جیسا
پاک رکھنے کا حق ہے" تو نبی ص نے علی ع ،حسن ع ،حسین اور
فاطمہ ع کو بالیا ،پھر فرمایا :خدایا ،یہ میرا گھرانا ہے ،پس ان سے
ناپاکی دور رکھ اور ان کو خوب پاک رکھ جیسا پاک رکھنے کا حق
53
ہے۔