You are on page 1of 8

‫سلطنت عثمانیہ کا خط‬

‫زمانی‬

‫کام جاری

‫سلطنت عثمانیہ تیرہویں صدی عیسوی کے اختتام پر قائم ہونے والی دوسرے ہزار سال کی طویل المیعاد سلطنت تھی جو‬
‫‪1299‬ء سے ‪1924‬ء تک قائم رہی۔ِا س دوران ‪ 37‬عثمانی سالطین تخت پر آئے ۔سلطنت عثمانیہ کی تاریخ کو کل ‪ 6‬حصوں‬
‫میں تقسیم کیا گیا ہے‪:‬‬

‫سلطنت عثمانیہ کا عروج‪ 31 :‬جوالئی ‪1299‬ء سے ‪ 29‬مئی ‪1453‬ء تک۔ ِا س دوران ‪ 6‬سالطین برسر تخت رہے۔ فتح‬
‫قسطنطنیہ (‪ 29‬مئی ‪1453‬ء) تک یہ دور مجموعی طور پر عروج کا دور سمجھا جاتا ہے جبکہ ِا س دوران عثمانی زمانہ‬
‫تعطل بھی گزرا ہے جس میں عثمانی شہزادے حصوِل تخت کے لیے گیارہ سال (‪1402‬ء سے ‪1413‬ء ) تک بر سر پیکار‬
‫رہے۔‬

‫تیرہویں صدی‬

‫‪1280‬ء‪ :‬عثمان غازی کے والد اور ترک غز قبیلے کے سردار ارطغرل سوغوت میں انتقال کرگئے۔‬

‫‪ 31‬جوالئی ‪1299‬ء‪ :‬سلطنت عثمانیہ قائم ہوئی۔ عثمان غازی پہلے سلطان کی حیثیت سے تخت نشین ہوئے۔‬

‫چودہویں صدی‬

‫‪1301‬ء — ‪1310‬ء‬

‫‪ 27‬جوالئی ‪1302‬ء‪ :‬عثمانیوں اور بازنطینیوں کے درمیان پہلی جنگ جنگ بافيوس ازمیت اور ازنیق کے مقامات پر لڑی‬
‫گئی۔ عثمانی فوج فتح یاب ہوئی اور یہ تمام مقامات سلطنت عثمانیہ میں ضم کرلیے گئے۔‬
‫‪1311‬ء — ‪1320‬ء‬

‫‪1317‬ء — ‪1320‬ء‪ :‬سقوط بورصہ‬

‫‪1320‬ء‪ :‬سلطان عثمان غازی نے عالء الدین پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬
‫‪1321‬ء — ‪1330‬ء‬

‫یکم اگست ‪1326‬ء‪ :‬سلطان عثمان غازی انتقال کرگئے۔ اورخان اول سلطان بن گئے۔‬

‫‪1320‬ء — ‪ 6‬اپریل ‪1326‬ء‪ :‬سقوط بورصہ‪ ،‬عثمانی فوج نے بورصہ فتح کر لیا۔ فتح کے بعد بورصہ سلطنت عثمانیہ کا‬
‫دار الحکومت بنا۔‬

‫‪ 10‬جون — ‪ 11‬جون ‪1329‬ء‪ :‬جنگ پیلیکانون‪ ،‬ازنیق کے مقام پر عثمانی فوج نے بازنطینیوں کو شکست دے کر‬
‫اناطولیہ کا خطہ سلطنت عثمانیہ میں ضم کر لیا۔‬

‫‪1328‬ء— ‪1331‬ء‪ :‬محاصرہ نیقیہ‪ ،‬نیقیہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔‬


‫‪1331‬ء — ‪1340‬ء‬

‫‪1331‬ء‪ :‬سلطان اورخان نے نظام الدین احمد پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬
‫‪1341‬ء — ‪1350‬ء‬

‫‪1348‬ء‪ :‬سلطان اورخان نے حاجی پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪1349‬ء‪ :‬سلطان اورخان نے سنان الدین پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬
‫‪1351‬ء — ‪1360‬ء‬

‫‪1361‬ء — ‪1370‬ء‬

‫مارچ ‪1362‬ء‪ :‬سلطان اورخان اول انتقال کرگئے۔ مراد اول عثمانی سلطان بن گئے۔‬

‫‪1364‬ء‪ :‬جنگ صرب صندیفی‬

‫ستمبر ‪1364‬ء‪ :‬سلطان مراد اول نے شاندارلی خلیل پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪1365‬ء‪ :‬سلطنت بلغاریہ زوال کو پہنچ گئی۔ سلطنت بلغاریہ نے سلطنت عثمانیہ کو خراج دینا شروع کیا۔‬

‫‪1369‬ء‪ :‬عثمانی فوج نے ادرنہ فتح کر لیا۔‬


‫‪1371‬ء — ‪1380‬ء‬

‫‪ 26‬ستمبر ‪1371‬ء‪ :‬عثمانی فوج نے جنگ مارتسا میں سربیائی سلطنت کو شکست دے دی۔سربیائی سلطنت نے سلطنت‬
‫عثمانیہ سے وفاداری کا اظہار کیا۔‬
‫‪1381‬ء — ‪1390‬ء‬

‫‪1385‬ء— ‪1387‬ء‪ :‬جنگ بلوتشنک میں عثمانی فوج نے موراویئن سربیا کو شکست دی۔‬

‫‪ 22‬جنوری ‪1387‬ء‪ :‬سلطان مراد اول نے شاندارلی علی پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬
‫‪ 15‬مارچ ‪1389‬ء‪ :‬جنگ کوسووہ میں عثمانی فوج نے موراویئن سربیا‪ ،‬مملکت بوسنیا کی متحدہ افواج کو شکست دی۔‬

‫‪ 15‬مارچ ‪1389‬ء‪ :‬جنگ کوسوو میں سلطان مراد اول شہید ہوئے۔ بایزید اول عثمانی سلطان بن گئے۔‬

‫‪1391‬ء — ‪1400‬ء‬

‫‪1396‬ء‪ :‬سلطان بایزید اول نے جامع مسجد بورصہ کی تعمیر کا حکم جاری کیا۔ بورصہ میں پہال دارالشفاء تعمیر کیا گیا۔‬

‫‪ 25‬ستمبر ‪1396‬ء‪ :‬جنگ نکوپولس‪ ،‬عثمانی فوج نے متحدہ مسیحی افواج کو شکست دی۔‬

‫پندرہویں صدی‬

‫مزید دیکھیں‪ :‬عثمانی زمانہ تعطل‪ ،‬سلطنت عثمانیہ کا عروج‪ ،‬جنگ انقرہ‪ ،‬جنگ چمورلو‪ ،‬محاصرہ قسطنطنیہ ‪1422‬ء‬
‫‪1401‬ء —‪1410  ‬ء‬

‫‪ 20‬جوالئی ‪1402‬ء‪ :‬جنگ انقرہ میں تیموری حکمران امیر تیمور نے سلطان بایزید اول کو شکست دی۔ عثمانی زمانہ‬
‫تعطل کا آغاز ہوا۔ِا س جنگ میں سلطان بایزید اول کو امیر تیمور نے زندان میں قید کروا دیا۔‬

‫‪ 20‬جوالئی ‪1402‬ء— ‪ 5‬جوالئی ‪1413‬ء‪ :‬عثمانی زمانہ تعطل‪ِ ،‬ا س دوران سلطنت عثمانیہ کے بیشتر افراد حکمران بنے۔‬
‫اس وقفے کے دوران کوئی سلطان تخت پر نہیں بیٹھا کیونکہ اس وقفے کے دوران عثمانی شہزادوں کے درمیان تخت و‬
‫تاج کے لیے آپس میں جنگیں ہو رہی تھیں لیکن دو یا تین شہزادے تخت پر ضرور بیٹھے تھے۔‬

‫‪ 18‬دسمبر ‪1406‬ء‪ :‬سلطان محمد اول نے امام زادے خلیل پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪ 5‬جوالئی ‪1413‬ء‪ :‬جنگ چمورلو بلغاریہ کے شہر سموکوف کے مضافاتی عالقہ چمورلو میں لڑی گئی۔ ِا س جنگ میں‬
‫سلطان محمد اول نے موسٰی چلبی کو شکست دے کر سلطنت عثمانیہ کی باگ دوڑ سنبھال لی۔ سلطنت عثمانیہ کے‬
‫عثمانی زمانہ تعطل کا اختتام ہوا۔سلطنت عثمانیہ کا عروج شروع ہوا۔‬
‫‪1411‬ء —‪1420  ‬ء‬

‫جوالئی ‪1413‬ء‪ :‬ادرنہ سلطنت عثمانیہ کا دار الحکومت بنا۔‬

‫‪ 5‬جوالئی ‪1413‬ء‪ :‬سلطان محمد اول نے بایزید پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪1421‬ء —‪1430  ‬ء‬

‫‪ 26‬مئی ‪1421‬ء‪ :‬سلطان محمد اول بورصہ میں فوت ہوئے۔ مراد ثانی سلطان بنے۔‬

‫جوالئی ‪1421‬ء‪ :‬سلطان مراد ثانی نے شاندارلی ابراہیم پاشا کو صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪ 10‬جون— ستمبر ‪1422‬ء‪ :‬محاصرہ قسطنطنیہ ‪1422‬ء‬

‫‪ 15‬اگست ‪1429‬ء‪ :‬سلطان مراد ثانی نے شاندارلی ابراہیم پاشا کو بحیثیت صدر اعظم برخاست کر دیا۔‬

‫‪ 28‬اگست ‪1429‬ء‪ :‬سلطان مراد ثانی نے کوکا نظام الدین پاشا کو بحیثیت صدر اعظم مقرر کیا۔‬
‫‪1431‬ء —‪1440  ‬ء‬

‫‪1439‬ء‪ :‬سلطان مراد ثانی نے شاندارلی خلیل پاشا کو بحیثیت صدر اعظم مقرر کیا۔‬

‫‪ 30‬مارچ ‪1432‬ء‪ :‬سلطان محمد فاتح ادرنہ میں پیدا ہوئے۔‬

‫‪1444‬ء —‪1450  ‬ء‬

‫‪1451‬ء —‪1460  ‬ء‬

‫‪ 3‬فروری ‪1451‬ء‪ :‬سلطان مراد ثانی ادرنہ میں فوت ہوئے۔ محمد ثانی سلطان بنے۔‬

‫یکم جون ‪1453‬ء‪ :‬سلطان محمد فاتح کے حکم سے صدر اعظم شاندارلی خلیل پاشا کو قتل کر دیا گیا۔ زغانوس پاشا کو‬
‫صدر اعظم مقرر کیا گیا۔‬
‫‪1461‬ء —‪1470  ‬ء‬

‫‪1471‬ء —‪1480  ‬ء‬

‫‪1481‬ء —‪1490  ‬ء‬

‫‪ 3‬مئی ‪1481‬ء‪ :‬سلطان محمد فاتح گیبزے میں فوت ہو گئے۔ بایزید ثانی سلطان بن گئے۔‬
‫‪1491‬ء —‪1500  ‬ء‬

‫سولہویں صدی‬

‫مزید پڑھیں‪ :‬بایزید اول‪ ،‬سلیم اول‪ ،‬سلیمان اول‪ ،‬جنگ چالدران‬

‫‪1501‬ء —‪1510  ‬ء‬

‫‪1511‬ء —‪1520  ‬ء‬

‫‪ 26‬مئی ‪1512‬ء‪ :‬سلطان بایزید ثانی استنبول میں فوت ہو گئے۔ سلیم اول سلطان بن گئے۔‬

‫‪ 23‬اگست ‪1514‬ء‪ :‬جنگ چالدران میں سلطان سلیم اول نے شاہ اسماعیل صفوی کو شکست دی۔‬
‫‪1521‬ء —‪1530  ‬ء‬

‫‪ 27‬جون ‪1523‬ء‪ :‬سلطان سلیمان عالیشان نے پارگلی ابراہیم پاشا کو صدر اعظم مقرر کر دیا۔‬
‫‪1531‬ء —‪1540  ‬ء‬

‫‪1544‬ء —‪1550  ‬ء‬

‫‪1551‬ء —‪1560  ‬ء‬

‫‪1561‬ء —‪1570  ‬ء‬

‫‪1571‬ء —‪1580  ‬ء‬


‫‪1581‬ء —‪1590  ‬ء‬

‫‪1591‬ء —‪1600  ‬ء‬

‫سترہویں صدی‬

‫‪1601‬ء —‪1610  ‬ء‬

‫‪1611‬ء —‪1620  ‬ء‬

‫‪1621‬ء —‪1630  ‬ء‬

‫‪1631‬ء —‪1640  ‬ء‬

‫‪1644‬ء —‪1650  ‬ء‬

‫‪1651‬ء —‪1660  ‬ء‬

‫‪1661‬ء —‪1670  ‬ء‬

‫‪1671‬ء —‪1680  ‬ء‬

‫‪1681‬ء —‪1690  ‬ء‬

‫‪1691‬ء —‪1700  ‬ء‬

‫اٹھارہویں صدی‬

‫‪1701‬ء —‪1710  ‬ء‬

‫‪1711‬ء —‪1720  ‬ء‬

‫‪1721‬ء —‪1730  ‬ء‬

‫‪1731‬ء —‪1740  ‬ء‬

‫‪1744‬ء —‪1750  ‬ء‬

‫‪1751‬ء —‪1760  ‬ء‬

‫‪1761‬ء —‪1770  ‬ء‬

‫‪1771‬ء —‪1780  ‬ء‬

‫‪1781‬ء —‪1790  ‬ء‬


‫‪1791‬ء —‪1800  ‬ء‬

‫انیسویں صدی‬

‫مزید دیکھیں‪ :‬ینی چری‪ ،‬محمود ثانی‬


‫‪1801‬ء —‪1810  ‬ء‬

‫‪1811‬ء —‪1820  ‬ء‬

‫‪1821‬ء —‪1830  ‬ء‬

‫‪ 21‬فروری ‪1821‬ء‪ :‬یونانی تحریک آزادی شروع ہوئی۔‬

‫‪ 15‬جون ‪1826‬ء‪ :‬سلطان محمود ثانی نے عثمانی فوج کا اہم دستہ ینی چر ختم کر دیا۔‬

‫‪ 12‬ستمبر ‪1829‬ء‪ :‬یونانی تحریک آزادی ختم ہو گئی۔‬

‫‪ 3‬فروری ‪1830‬ء‪ :‬یونان سلطنت عثمانیہ سے الگ ہوکر آزاد ہو گیا۔‬

‫‪1831‬ء —‪1840  ‬ء‬

‫‪1844‬ء —‪1850  ‬ء‬

‫‪1851‬ء —‪1860  ‬ء‬

‫‪1861‬ء —‪1870  ‬ء‬

‫‪1871‬ء —‪1880  ‬ء‬

‫‪1881‬ء —‪1890  ‬ء‬

‫‪1891‬ء —‪1900  ‬ء‬

‫بیسویں صدی‬

‫‪1901‬ء —‪1910  ‬ء‬

‫‪ 3‬جوالئی ‪1908‬ء‪ :‬عثمانی سلطنت کا دوسرا آئینی دور (نوجواں ترک انقالب)‬

‫‪ 5‬اکتوبر ‪1908‬ء‪ :‬بلغاریہ سلطنت عثمانیہ سے الگ ہوکر الگ ملک کی حیثیت سے آزاد ہو گیا۔‬

‫‪ 7‬اکتوبر ‪1908‬ء‪ :‬بوسنیا آسٹریا‪-‬مجارستان میں ضم ہو گیا۔‬


‫‪1911‬ء —‪1920  ‬ء‬

‫‪ 8‬اکتوبر ‪1912‬ء— ‪ 30‬مئی ‪1913‬ء‪ :‬پہلی بلقان جنگ‬

‫‪ 28‬نومبر ‪1912‬ء‪ :‬البانیہ سلطنت عثمانیہ سے الگ ہوکر الگ ملک کی حیثیت سے آزاد ہو گیا۔‬
‫‪ 17‬مئی ‪1913‬ء‪ :‬پہلی بلقان جنگ کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ استنبول تک محدود رہ گئی۔‬

‫‪ 2‬اگست ‪ :1914‬سلطنت عثمانیہ نے پہلی جنگ عظیم میں داخل ہونے کا اعالن کر دیا۔‬

‫‪ 17‬فروری ‪1915‬ء— ‪ 9‬جنوری ‪1916‬ء‪ :‬جنگ گیلی پولی‪ ،‬پہلی جنگ عظیم کے دوران جنگ گیلی پولی میں عثمانی فوج‬
‫نے اتحادی افواج کو شکست دے دی۔‬

‫‪ 24‬اپریل ‪ :1915‬سلطنت عثمانیہ سے ارمینیائی قوم کا اخراج شروع ہوا۔‬

‫‪ 10‬اگست ‪1920‬ء‪ :‬معاہدہ سیورے‪ ،‬پہلی جنگ عظیم کے بعد اتحادی قوتوں اور سلطنت عثمانیہ کے مابین یہ معاہدہ‬
‫طے پایا۔ ِا س معاہدے کو ترک جمہوری تحریک نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا‪ ،‬مصطٰف ی کمال پاشا نے جمہوریہ ترکی کا‬
‫اعالن کیا اور استنبول میں سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کا اعالن کیا۔‬
‫‪1921‬ء —‪1924  ‬ء‬

‫یکم نومبر ‪1922‬ء‪ :‬ترک قومی اسمبلی نے سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کا اعالن کیا۔‬

‫‪ 24‬جوالئی ‪1923‬ء‪ :‬معاہدہ لوازن۔‬

‫‪ 3‬مارچ ‪1924‬ء‪ :‬ترک قومی اسمبلی نے عثمانی خالفت کے خاتمے کا اعالن کیا۔‬

‫مزید دیکھیے‬

‫سلطنت عثمانیہ‬

‫فہرست سالطین عثمانی‬

‫حوالہ جات‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=3588628‬سلطنت_عثمانیہ_کا_خط_زمانی=‪»title‬‬

‫آخری ترمیم ‪ 3‬سال قبل ‪ BukhariBot‬نے کی


‬ ‫

You might also like