You are on page 1of 3

‫سیوی۔۔۔۔ عثمانی پنی‬

‫“ء میں مال فاضل کی کتاب کے آخری باب میں مولوی عبدالعلیم عثمانیوں کو الگ شاخ ظاہر کرتے ہیں۔‪”1825‬‬

‫ء میں لکھی گئی اپنی تصنیف میں مال محمد شادوزئی لکھتے ہیں۔بختیار خان باروزئی آف سانگان کے دور میں سیوی کی ‪”1766‬‬
‫“زمینیں مختلف قبائل میں تقسیم کیں گئیں۔ جن میں دو پاٶ آب و اراضی عثمانی قبیلے کو بھی دی جو پنی کی ذیلی شاخ ہے۔‬

‫ُک ڑک گاٶں میں قیام سے پہلے عثمانی گاٶں جدید لونی گاٶں کے قریب واقع تھا۔یہی وجہ ہے کہ عثمانی قبیلہ کی زمین آج بھی وہاں‬
‫موجود ہے۔جن کی ذمہ داری تھی کہ ناڑی گاج ہیڈ سے نکلنے والے نالے کی حفاظت کی جائے۔‬

‫سہی تاریخ و سن کا علم نہیں لیکن جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ سیوی کے عالقہ میں باہر سے زیادہ آپسی خون وجدل زیادہ رہا یہی‬
‫وجہ تھی کہ پنی اقوام اپنے انفرادی دیہاتوں کو چھوڑ کہ ُک ڑک میں یکجا ہوگے۔ زیادہ تر آپسی لڑایاں پانی اور زمین پر قبضہ کے‬
‫لئے ہوا کرتیں تھیں۔‬

‫ایسے ہی ایک حملہ میں جو غالبا ً خجک قبیلے کی طرف سے آب واراضی پے قبضہ کی نیت سے تھا عثمانی گاوں پر شدید حملہ‬
‫ہوا جس میں پورے گاوں کو تاراج کرڈاال گیا اور عثمانی جو برائے نام بچ پائے ُکڑک میں پناہ لی۔‬

‫ُک ڑک میں آباد ہونے وہاں رشتہ داریاں قائم ہونے کہ بعد زبان زد عام میں عثمانیوں کو ”پاو واال“ کہا جانے لگا ایسا اس لئے کہ تب‬
‫تک عثمانی دو پاو پانی آب وآراضی کے مالک تھے اور تعداد میں شاید چند ایک باقی بچے تھے۔‬

‫اُ س دور میں آب وآراضی کو سنبھالنے کیلئے افرادی قوت کا ہونا بہت ضروری تصور کیا جاتا تھا۔ کیوں کہ واٹر چینل کی چھیڑ‬
‫”بھل صفائی“ کیلئے افرادی قوت کی تعداد مقرر ہوا کرتی تھی پھر پانی کی حفاظت کیلئے بھی افرادی قوت فراہم کرنا پڑتی تھی‬
‫ُک رک آنے کہ بعد ہمارے بزرگ مقررہ افرادی قوت مہیا نہیں کرسکے اور اس بنا پے ایک پاو پانی پانچ ہزار روپے میں فروخت‬
‫کردیا۔ میں اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ ہمارے قبیلہ کا سربراہ عطائی خان گزرا ہے شاید اُن کا دور ُکڑک آنے سے قبل اور آب‬
‫واراضی عنایت ہونے کہ وقت ہوگا۔‬

‫لیکن ‪ 1902‬ء میں ہونے والے بندوبستی عمل میں موضع عثمانی کے تیار کردہ شجرہ نسب میں گل محمد سرفہرست ہیں۔ اس کے بعد‬
‫موسی‬
‫ٰ‬ ‫عیسی خان۔۔۔۔ (مال ایوب خان ‪ ،‬سرمست‪ p‬خان اور‬
‫ٰ‬ ‫موسی خان اور‬
‫ٰ‬ ‫اُن کے بیٹوں کے نام ہیں۔ مال ایوب خان ‪ ،‬سرمست خان ‪،‬‬
‫خان نرینہ اوالد سے محروم رہئے۔ )‬

‫ٰ‬
‫عبدالرحمن ہیں۔‬ ‫عیسی خان کے چار بیٹے ہیں جن کے نام سدھو خان ‪،‬امام بخش ‪ ،‬گل محمد ‪ ،‬اور‬
‫ٰ‬

‫زمین کے ریکارڈ مطابق گل محمد عثمانیوں کے انگریز دور میں بڑے سربراہ تھے۔ شیخ وراند اور مال محمد شادوزئی عطائی خان‬
‫کو عثمانیوں کے پہلے سربراہ بتالتے ہیں۔‬

‫ء کی سبی زمین کے بندوبستی عمل کے دوران امام بخش اور ان کے چھوٹے بھائی گل محمد دونوں زندہ تھے امام بخش کی ‪1902‬‬
‫ٰ‬
‫عبدالرحمن اور دوست محمد تھے۔ پہلے دو‬ ‫دو بیویوں سے پانچ بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام عبدالغفور ‪ ،‬محمد حیات‪ ،‬محمد عثمان ‪،‬‬
‫عیسی خان ولد عبدالغفور کافی عرصے تک زندہ رہئے‬
‫ٰ‬ ‫بیٹے اپنے والد کی زندگی میں ہی فوت ہوگے تھے۔ البتہ ان کے پوتے حاجی‬
‫اور ‪14‬دسمبر ‪ 1988‬ء کو فوت ہوئے۔ جن کے دو بیٹے تھے حاجی عبدالغفور اور ڈاکٹرمحمد حیات۔ ان کے دادا کے بھائی محمد‬
‫ٰ‬
‫عبدالرحمن ( وفات ‪29‬دسمبر ‪1994‬ء) اور دوست محمد ( وفات ‪29‬اگست ‪1989‬ء)‬ ‫عثمان ( وفات ‪9‬جون ‪1987‬ء)‬

‫انگریزوں کی آمد سے قبل امام بخش کئی عالقائی لڑائیوں میں شریک رہئے۔ ایک اندازے کے مطابق وہ ‪1920‬ء میں فوت ہوئے۔ وہ‬
‫داویوں کی طرف سے اپنی زمین اور پانی ولہاڑی خان مرغزانی کو فروخت کرنے کے معاہدے‪ p‬کے گواہ تھے۔۔۔‬
‫زیر نظر تصویر میں جن کو میں پہنچان سکا ہوں وہ یہ ہیں۔‬

‫عیسی خان ولد غفور خان مرحوم‬


‫ٰ‬ ‫حاجی‬

‫محمد عثمان ولد امام بخش مرحوم‬

‫ٰ‬
‫عبدالرحمن ولد امام بخش مرحوم‬

‫دوست محمد ولد امام بخش مرحوم‬

‫۔۔۔۔۔۔۔‬

‫عیسی خان‬
‫ٰ‬ ‫حاجی عبدالغفور ولد حاجی‬

‫عیسی خان‬
‫ٰ‬ ‫ڈاکٹر محمد حیات ولد حاجی‬

‫اسماعیل خان ولد محمد عثمان‬

‫اکبر خان ولد محمد عثمان‬

‫نصیر خان محمد عثمان‬

‫ٰ‬
‫عبدالرحمن‬ ‫امام بخش ولد‬

‫ٰ‬
‫عبدالرحمن‬ ‫عبدالحفیظ ولد‬

‫ٰ‬
‫عبدالرحمن‬ ‫عبدالخالق ولد‬

‫عبدالمجید ولد دوست محمد‬

‫عبدالحمید ولد دوست محمد‬

‫عبدالطیف ولد دوست محمد‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ڈاکٹر خداداد ولد محمد حیات‬

‫ڈاکٹر عزیز ولد گل محمد‬

‫دیگر بچوں کو میں نہیں پہنچان سکا۔‬


‫عبدالرحمن تھے۔ اور یہی ہمارا قُل خاندان قوم عثمانی تھا۔ افسوس اب نا وہ لوگ رہئے نا وہ‬
‫ٰ‬ ‫تصویر لینے والے مرحوم گل محمد ولد‬
‫!!!قول نا وہ عمل رہئے۔۔۔۔‬

‫ہللا پاک تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس عطاء فرمائے آمین ثم آمین‬

‫حسن ناصر‬

You might also like