Professional Documents
Culture Documents
جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار
جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار
غیرملکی جکمرانوں نے ا نیے اقندار کوقائم رکھیے کے لیے طرح طرح کی جالیں جلیں،
ندبیربں کیں ،رشوپیں دبں ،اللچ د نیے ،بھوٹ ڈالوں اورجکومت کروکااصول بڑے
نیمانے بر اختنار کنا،قرقہ وارانہ اجنالقات نندا کیے ،حقانق کونوڑمروڑکرپیش کنا ،آنس
میں غلط فہم ناں بھنالپیں ،نارتخ کومسخ کنا،انگربزوں نے ہندوسنان کے معصوم
ناسندوں برظلم وسیم کے بہاڑ نوڑے اورناحق لوگوں کوتخیہٴ داربرل یکانا ،ہندوسنان یوں
برناحق گولناں جالپیں ،جلتی رنلوں بر سے ابھاکرناہر بھت یکا؛ مگر ان کے ظلم وسیم
اورطوق غالمی کوگردن سے بکا لیے کے لیے بہادر مجاہدبن آزادی نے ان کا
ِ کورو کیے
مقانلہ کنااورملک کوآزادکرکے ہی اطمت نان کاسانس لنا۔
ہندوسنان کی تحرنک آزادی میں مسلمانوں کاحصہ قدرئی طوربربہت مم نازونماناں رہا
ہے،ابھوں نے جنگ آزادی میں قانداوررہیماکانارٹ اداکنا،اس کی وجہ نہ بھی کہ
انگربزوں نے اقندارمسلم جکمرانوں سے حھتنابھا،اقندارسے محرومی کادکھ اوردردمسلمانوں
کوہوا،ابھیں جاکم سے مجکوم پتنابڑا ،اس کی بکل یف اوردکھ ابھیں حھنلنابڑا ،اشی لیے
مجکومیت وغالمی سے آزادی کی اصل لڑائی بھی ابھیں کولڑئی بڑی۔
انگربزوں سے ناقاغدہ م یظم جنگ نواب سراج الدولہ کے ناناغلی وردی جان نے
1754ء میں کی اوران کوسکست دی،کلکیہ کاڈانم نڈہاربر Diamond
Harbourاور فورٹ ولیم Fort Williamانگربزوں کامرکزبھا،غلی وردی
جان نے فورٹ ولیم برحملہ کرکے انگربزوں کو بھگانا ،انگربزڈانم نڈ ہاربرمیں نناہ لتیے
برمج یورہونے۔اسے بہلی م یظم اورمسلح جنگ آزادی قرار دنا جاسکناہے۔ غلی وردی
جان کے بعدان کے نواسہ نواب سراج الدولہ جاکم ہونے اور اس حطرہ کومحسوس کنا
کہ انگربز ان کے ملک برآہسیہ آہسیہ جاوی ہورہے ہیں اوران کو ملک سے
بکالناضروری ہے۔اس نے حوصلہ اورہمت سے انگربزوں کوسکست د ن ناجاہا؛مگر ابکا
درنار سازشوں کا اڈہ بن گنابھا؛ اس لیے ابہیں سکست ہوئی اور1757ء میں
برنش فوج نے ان کے دارالسلطیت مرسدآنادمیں ابھیں شہندکردنا۔
’’سب سے بہالشخص جس کواس حطرہ کااجساس ہواوہ میسور کانلندہمت اورغ یور
قرمابروا قنح غلی جان پت یوسلطان ( ۱۳۱۳ھ ۱۷۹۹ء)بھا ،جس نے انتی نا لغ بطری
اورغیرمعمولی ذہانت سے نہ نات محسوس کرلی کہ انگربزاشی طرح انک انک صونہ
اورانک انک رناست ہضم کرنے رہیں گے اور اگرکوئی م یظم ظاقت ان کے مقانلہ
برنہ آئی نوآچرکارنوراملک ان کالقمہ بربن جانے گا؛ جناتچہ ابھوں نے انگربزوں سے
جنگ کاق یصلہ کنااورا نیے نورے سازوسامان ،وسانل اور فوجی ننارنوں کے سابھ ان
کے مقانلہ میں آ گیے‘‘۔
جنگ آزادی میں ساہ ولی هللا اورا نکے ساگردوں کاکردار
پت یوسلطان کی شہادت بیزہزاروں اقرادکے قنل کے بعدملک میں برظانوی ابرات
بڑھیے جلے گیے ،انگربز سناشی ابرات بڑھانے کے سابھ سابھ مشیری ورک بھی
کررہے بھے،اس زمانہ میں د نتی مدارس بڑی بعدادمیں نناہ کیے گیے،ان کوشسوں
کے سابھ سابھ دہلی میں انک تحرنک وحود میں آئی ،جس کے نائی ساہ ولی هللا مجدث
دہلوی رحمہ هللا (م1762ء ) بھے،ان کی وقات کے بعد ان کے صاحیزادے ساہ
غندالعزبزمجدث دہلوی رحمہ هللا (م1824ء)نے ا نیے والدکی تحرنک کوبڑھانا ،وہ
انگربزوں کے شخت جالف بھے۔ابہوں نے1803ء میں انگربزوں کے جالف جہاد
کا مشہور ق یوی دنا،جس میں ہندوسنان کودارالحرب قرار دنا گنا اور سنداحمد شہند رانے
برنلوی رحمہ هللا کولیرنسن موومیٹ کا قاند مقرر کنا۔1831ء میں سنداحمدشہند رحمہ
هللا اورساہ اسماغنل شہند رحمہ هللا ناالکوٹ میں ا نیے نے سمار رفقاء کے سابھ اس
ملک کے انسانوں کوآزادی دالنے کے لیے انگربزوں اوران کے اتجادی سکھ
سابھیوں کے جالف جہادمیں شہندہونے؛لنکن نہ تحرنک جلتی رہی ،موالنا بصیرالدبن
دہلوی رحمہ هللا نے قنادت کی ذمہ داری ستیھالی۔1840ء میں آپ کی وقات
ہوئی۔ا نکے بعدموالنا وال نت غلی عطیم آنادی رحمہ هللا (م1852ء)اورا نکے بھائی
موالناغنانت غلی عطیم آنادی (م1858ء) نے اس تحرنک کوزندہ رکھیے میں اہم
ٰ
کرداراداکنا۔اس طرح نہ جہادکاقاقلہ برابررواں دواں رہا؛ جتی کہ سن سناون 1857ء
نک لے آنا۔غلماء کی اس تحرنک کوانگربزوں نے وہائی تحرنک کے نام سے مشہورکنا
حو تجد کے محمدبن غندالوہاب نامی غالم کے بطرنات برمتتی بھی؛لنکن حف یقت نہ ہے
کہ اس تحرنک کے اکیر اقرادہندوسنان ہی کے مشہورغالم ساہ ولی هللا مجدث دہلوی
رحمہ هللا کے برن یت نافیہ بھے،اورنہ تحرنک ابھیں کے بطرنات برمتتی بھی؛ اس لیے
ّٰ
اسے ’’ولی اللہی‘‘ تحرنک کانام دنا جاناجا ہیے۔
َ
غ
انگربزوں کے جالف ِلم بعاوت نلند کرنے میں غلماء کرام کی جدمات
1857ء میں ساہ ولی هللا اورساہ غندالعزبزمجدث دہلوی رحمہ هللا اورساہ اشجاق مجدث
دہلوی رحمہ هللا اور ا نکے ساگردوں کی مجیت رنگ الئی ،اور 1857ء میں غلماء کرام
کی انک حماغت ننارہوئی۔ ان میں موالنااحمدهللا ساہ مدراشی رحمہ هللا ،موالنا رحمت هللا
کیرانوی رحمہ هللا ،موالنافص ِل حق حیرآنادی ،رحمہ هللا موالناسرقراز رحمہ هللا ،جاجی امدهللا
مہاچرمکی رحمہ هللا ،موالنا رسند احمد گنگوہی رحمہ هللا ،موالنا قاسم نانونوی رحمہ هللا ،جافظ
صامن شہند رحمہ هللا اور موالنا منیر نانونوی رحمہ هللا جاص طور بر قانل ذکرہیں۔ غدر
کے زمانہ میں موالنافصل حق حیرآنادی رحمہ هللا نے انگیربزوں کے جالف ق یوی مرنب
کراناجس بر غلماء دہلی سے دسنخط لیے گیے ،اور بہی ق یوی موالناکی گرقناری کاسیب
ننا،حب موالنابرمقدمہ جالاور جہاد کے ق یوی کی غدالت نے بصدنق جاہی،نوموالنا نے
کھل کرکہاکہ ق یوی میراہی مرنب کناہواہے۔1857ء کے زمانہ میں موالنااحمدهللا ساہ
مدراشی رحمہ هللا سیہ ساالرکی ج تت یت سے کام کررہے بھے۔ ہومزلکھناہے’’ :مولوی
احمدهللا ساہ سمالی ہندمیں انگربزوں کاسب سے بڑادسمن بھا۔1865ء میں
ٰ
موالنااحمدهللا عطیم آنادی رحمہ هللا ،موالناتجتی غلی رحمہ هللا ،موالناغندالرجیم صادق
نوری رحمہ هللا ،موالنا حعقربھاپیسری رحمہ هللا کوانڈمان بھنج دنا گنا حو کاالنائی
کہالناہے۔اشی زمانہ میں موالنافصل حق حیرآنادی رحمہ هللا ،مفتی احمدکاکوروی رحمہ
هللا اورمفتی مظہرکرئم درنانادی رحمہ هللا کوبھی انڈمان روانہ کناگنا ،جن میں موالنا
ٰ
احمدهللا عطیم آنادی رحمہ هللا ،موالناتجتی غلی رحمہ هللا ،اورموالنا فصل حق حیرآنادی
رحمہ هللا وغیرہم کا وہیں ان یقال ہوگنا۔ موالنا غندالرجیم صادق نوری رحمہ هللا اورموالنا
حعقر بھاپیسری رحمہ هللا ابھارہ سال کی قندنامشقت اور جالوطتی کے بعد 1883ء
میں ا نیے وطن وانس ہونے۔ موالناحعقربھاپیسری رحمہ هللا انتی کناب کاالنائی میں
تحربرقرمانے ہیں’’:ہمارے ہابھوں میں ہیھکڑناں ،بیروں میں بیڑناں ،جسم برجنل کا
لناس اور کمربرلوہے کی سالخیں بھیں۔انگربزہم پین غلماء کے لیے جاص لوہے کے
ففس ننار کروانے اور ہمیں ان میں ڈال دنا۔اس ننحرے میں لوہے کی حوتچ
دارسالخیں بھی لگواپیں ،جس کی وجہ سے ہم نہ شہارالے سکیے بھے ،نہ پتیھ سکیے
بھے۔ہماری آنکھوں سے آنسوں اوربیروں سے حون بہہ رہے بھے۔غدر کے ملزمان
س
انگربزوں کی بگاہ میں ا نیے بڑے محرم محھے گیے کہ غدر1857ء میں نکڑے گیے
لوگوں کو نانوسرغام بھانسی دندی گتی نابہت سے لوگوں کواشی چزبرے انڈمان میں
موت سے ندبرزندگی گذارنے کے لیے بھنجاگنا۔ موالنا حعقر بھاپیسری رحمہ هللا نے
ل
چزبرہ انڈمان کی زندگی بربہت ہی مفصل آپ پتتی’’کاالنائی‘‘کے نام سے ھی
ک
1857ء میں ساملی صلع مظقرنگرکے مندان میں غلماء دنونندنے انگربزوں سے
ناقاغدہ جنگ کی ،جس کے امیرجاجی امدهللا مہاچرمکی رحمہ هللا مقررہونے۔اور اس کی
قنادت موالنارسنداحمدگنگوہی رحمہ هللا ،موالناقاسم نانونوی رحمہ هللا ،اورموالنامنیرنانونوی
رحمہ هللا کررہے بھے۔ اس جنگ میں جافظ صامن رحمہ هللا شہندہونے ،موالنا قاسم
نانونوی رحمہ هللا انگربزوں کی گولی لگ کرزحمی ہونے ،انگربزی جکومت کی طرف سے
آپ کے نام وارنٹ رہا؛لنکن گرقنارنہ ہوسکے1880،ء میں وقات نائی،دنونندمیں
فیرسنان قاسمی میں آشودنہ حواب ہیں۔جاجی امدادهللا مہاچرمکی رحمہ هللا نے نہ محسوس
کرنے ہونے کہ ان جاالت میں ملک میں رہ کراب ا نیے مسن کوبرقراررکھنا ممکن
بہیں ،مکہ مکرمہ ہحرت کرگیے۔وہاں سے ابھوں نے ا نیے مرندبن وم یوسلین کے
ذربعہ ہندوسنان میں ا نیے ہدانت وق یض کاسلسلہ جاری رکھا۔1899ء میں وقات
ٰ
نائی اورج یت المعلی میں دفن ہونے۔ موالنارسنداحمدگنگوہی رحمہ هللا
کوگرقنارکناگنااورشہارن یورکے قندجانہ میں رکھاگنا،بھرکحھ دن کال کوبھری میں رکھ
ن ح م
ل
یں ت یھ ت تت ص کرمظقرنگرکے قندجانہ میں مت یقل کناگنا۔حھ ماہ نک آپ کوقندونندکی
بڑی۔ 1905ء میں وقات نائی۔گنگوہ کی سرزمین میں آشودہ حواب ہیں۔1857ء
کی جنگ میں مسلمانوں کوبطاہرسکست ہوئی ،مگرنہ سکست بہیں ،قنح بھی۔ 1857ء
کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعدانگربزوں نے اسالم برحملہ کنا اسالمی
عقاند،اسالمی قکراوراسالمی بہذنب کو ہندوسنان سے جیم کرنے کاق یصلہ کنا ،بہاں
سے انگربزوں کازوال سروع ہوا،جکومت برظانیہ کا الرڈم یکالے حب وانسرانے بن
کرآنا نواس نے معرئی بہذنب اورمعرئی قکر،بضرائی عقاند قائم کرنے کاانک بروگرام
ب
ننانا،اس نے کہا’’:میں انک انسابطام علیم وصع کرجاوں گاحوانک ہندوسنائی
مسلمان کاجسم نوکاالہوگامگردماغ گورابعتی انگربزکی طرح شوچے گا‘‘۔
ٰ
ہندوسنان میں اسالم کی حقاظت کے لیے هللا بعالی نے جندشخصنات کو ن نداکنا،ان
میں سے انک اہم شخصیت حچة االسالم حضرت موالنامحمدقاسم نانونوی رحمہ هللا کی
بھی،اس زمانہ میں اسالم کی بقاء ،اسالمی عقاند،اسالمی قکر اوراسالمی بہذنب کی
حقاظت کے لیے حچة االسالم حضرت موالنا قاسم نانونوی رحمہ هللا نے انک تحرنک
جالئی،جس کوتحرنک دنونندکہاجاناہے،جگہ جگہ مدرسہ قائم کیے،اس مفصدکے لیے
ابھوں نے ا نیے رفقاء (جاجی غاندجسین دنونندی رحمہ هللا ،موالناذولفقارغلی دنونندی
رحمہ هللا ،موالنا فصل الرحمن غیمائی رحمہ هللا اورموالنارق یع الدبن رحمہ هللا وغیرہم)کی
مددسے 15محرم 1283ھ مطانق 30متی 1866ء حمعرات کے دن صلع
شہارن یورمیں وافع دنونندنامی مقام برانک دارالعلوم کی پتنادرکھی؛ ناکہ نہ مسلمانوں میں
بظم ننداکرے ،حوان کواسالم اورمسلمانوں کی اصل شکل میں قائم رکھیے میں معین
ہو،انشناکی اس عطیم درشگاہ کاآغازدنونندکی انک مسجد(ح ھیہ مسجدکے صحن میں
آنارکے درحت کے سانہ میں انک اسناد(مالمحمود)اورانک ظالب غلم (محمودجسن)سے
ہوا حو بعدمیں ’’ازہرہند‘‘کہالئی اورجسے دارالعلوم دنونندکے نام سے شہرت ومف یولیت
جاصل ہوئی،بقول حضرت جاجی امدادهللا مہاچرمکی رحمہ هللا ’’دارالعلوم دنونندہندوسنان
میں بقاء اسالم اورتخف ِظ غلم کاذربعہ ہے‘‘۔
جنگ آزادی میں اکابردنونند(جاجی امدهللا مہاچرمکی رحمہ هللا ،موالناقاسم نانونوی رحمہ هللا ،
موالنارسنداحمد گنگوہی رحمہ هللا ) اور قرزندان دارالعلوم دنونند(سنخ الہندموالنامحمودجسن
دنونندی رحمہ هللا ،موالناجسین احمدمدئی رحمہ هللا ،موالناعتندهللا سندھی رحمہ هللا ،موالنا
عزبز گل پیساوری رحمہ هللا ،موالنا م یصورابصاری رحمہ هللا ،موالنا فصل رئی رحمہ هللا ،
موالنا محمداکیر رحمہ هللا ،موالنا احمدجکوالی رحمہ هللا ،موالنا احمدهللا نائی نتی رحمہ هللا ،
موالنا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمہ هللا وغیرہم) کو قراموش بہیں کناجاسکنا۔ 1912ء
میں رنسمی رومال تحرنک کی اننداء ہوئی،جس کے نائی قرزن ِد اول دارالعلوم دنونند بھے،
جن کودنناسنخ الہند حضرت موالنامحمود جسن دنون ندی رحمہ هللا کے نام سے جانتی ہے،
بقول مقکراسالم حضرت موالناسندانوالحسن غلی ندوی رحمہ هللا ’’:آپ(سنخ
الہند)انگربزی جکومت اور اقندار کے شخت بربن مجالف بھے،سلطان پت یو کے
بعدانگربزوں کاانسادسمن اورمجالف دنکھیے میں بہیں آنا‘‘۔اس تحرنک میں اہم رول
آپ کے ساگردموالناعتندهللا سندھی رحمہ هللا نے ادا کنا ،افعانشنان کی جکومت کومدد
کے لیے ننارکرنااورانگربزوں کے جالف رانے غامہ ننانا موالنا عتندهللا سندھی رحمہ هللا
کامسن بھا۔ سنخ الہند رحمہ هللا کے نمانندے ملک کے اندر اور ملک کے ناہرسرگرم
اورفعال بھے ،افعانشنان ،ناکشنان ،صونہ سرجداورحجازکے اندرقاصدکاکام کررہے
ً
بھے،جالق ِت غیمانیہ کے ذمہ داروں سے منالانورناساہ وغیرہ سے رابظہ کرنے کی
ضم
کوشش کی،اوربرکی جانے کاسنخ الہند نے حودعزم م کرلنا بھا ،اس فصدکے
م م
ً
لیے بہلے وہ حجازنسربف لے گیے اوروہاں بقرننادوسال قنام رہا،اس اننا میں دوحج
کیے،مکہ مکرمہ بہنچ کرحجازمیں مفیم برک گوربرغالب ناساسے مالقاپیں کیں ،اوربرکی کے
وزبر جنگ انورناساسے بھی مالقات کی ،حوان دنوں مدنیہ آنے ہونے بھے،ابھیں
ہندوسنان کی صورت جال سے آ گاہ کنااورا نیے م یصونہ سے وافف کرانا،ان دونوں
نے سنخ الہند رحمہ هللا کے جناالت سے ابقاق کرنے ہونے ،ان کے م یصونے کی
نانندکی اور برظانوی جکومت کے جالف ا نیے اورانتی جکومت کے بعاون کابقین دالنا،
موالنا عتندهللا سندھی رحمہ هللا نے کانل سے رنسمی رومال برحوراز دارانہ حطوط سنخ الہند
موالنامحمودجسن رحمہ هللا کومکہ مکرمہ روانہ کیے بھے ،ان کوجکومت برظانیہ کے لوگوں
نے نکڑلنا ،بہی سنخ الہند رحمہ هللا کی گرقناری کاسیب نتی اورنورے م یصونے بر نائی
ب ھیردنا۔ 1916ء میں سربف جسین کی جکومت نے ان کومدنیہ م یورہ میں گرقنار
کرکے انگربزی جکومت کے حوالہ کردنا۔ سربف جسین نے جالقت غیمانیہ کے
جالف بعاوت اور غداری کی بھی ،وہ برظانوی جکومت کاوقاداردوست بھا اورجالقت
غیمانیہ اورمسلمانوں کی تحرنک آزادی کاسدند مجالف بھا۔1917ء میں سنخ الہند
رحمہ هللا اور سابھوں کوتخیرنہ روم میں وافع چزبرہ مالنا جالوطن کناگنا۔ موالناجسین
احمدمدئی رحمہ هللا ،موالنا عزبز گل پیساوری رحمہ هللا ،موالناجکیم بضرت جسین رحمہ هللا
،موالناوجنداحمد رحمہ هللا وغیرہم نے مدنوں ا نیے اسناذسنخ الہند رحمہ هللا کے سابھ مالنا
کے قندجانہ میں شختناں برداست کیں،مالناکے قندجانہ میں انگربزوں نے سنخ الہند
رحمہ هللا کے سابھ ظالمانہ برناؤ کنا ،شخت سے شخت سزاپیں دی گتیں؛جناتچہ موالنا
جسین احمدمدئی رحمہ هللا قرمانے ہیں کہ حب سنخ الہند رحمہ هللا کو مالنا جنل میں
بطرنندکناگنانو انگربزمیرے اسنادکوانک بہہ جانہ میں لے گیے اور لوہے کی گرم پتتی
ہوئی سالخیں لے ک کرمربرلگانے رہے اور سابھ میں نہ قرمانے رہے کہ ’’اے
محمودجسن! انگربزکے حق میں ق یوی دے‘‘حب سنخ الہند رحمہ هللا ہوش میں آنے
جس ن
نوضرف بہی قرمانے بھے کہ ’’اے انگربز!میرا م ل کناہے ،یں الل کاوارث
ن م س گھ
ہوں ،میری جلدادھیڑسکتی ہے؛ لنکن میں ہرگز ہرگز نمہارے حق میں ق یوی بہیں
دے سکنا۔‘‘سنخ الہندکی تحرنک میں موالنام یصورابصاری رحمہ هللا ،موالنا فصل رئی رحمہ
هللا ،موالنافصل محمود رحمہ هللا ،موالنامحمداکیر رحمہ هللا کاسماراہم ارکان میں بھا۔موالنا
غندالرجیم رانے نوری رحمہ هللا ،موالنا محمداحمد جکوالی رحمہ هللا ،موالنامحمدصادق
کراحوی رحمہ هللا ،سنخ غندالرجیم سندھی ،موالنا احمدهللا نائی نتی ،ڈاکیراحمدابصاری وغیرہ
سب مجلصین بھی مجلصانہ بعلق رکھیے بھے،ان کے غالوہ موالنا محمدغلی حوہر رحمہ هللا
،موالناانواکالم آزاد رحمہ هللا ،موالنااحمدغلی الہوری رحمہ هللا ،جکیم احمل جان وغیرہ
بھی آپ کے مشیر ومعاون بھے ۔
1919ء میں حمعیت غلماء ہندکاقنام غمل میں آنا،جس کے پتنادی ارکان میں سنخ
الہند موالنا محمودجسن دنونندی رحمہ هللا ،موالناجسین احمدمدئی رحمہ هللا ،موالناعطاء هللا
ساہ تجاری ،موالنا نناء هللا امرسیری رحمہ هللا ،موالنامفتی کقانت هللا دہلوی رحمہ هللا ،
موالنامحمدغلی حوہر،موالناشوکت غلی،موالنا انوالمجاسن شجاد ،موالنا احمدغلی الہوری رحمہ
هللا ،موالناانوالکالم آزاد ،موالناحفظ الرحمن سیورہاروی رحمہ هللا ،موالنا احمدشعند دہلوی
رحمہ هللا ،موالنا سندمحمدمناں دنون ندی رحمہ هللا خیسے دانسوران فوم بھے۔سنخ الہند رحمہ
هللا کی رہائی کے بعد سب سے بہلے 29حوالئی 1920ء کوب ِرک مواالت کاق یوی
سا بع کناگنا۔
1919ء میں جلناں واالناغ ساتچہ جس میں کتی اقراد ہالک ہونے،ابھیں انام
میں تحرن ِک جالقت وحودمیں آئی،جس کے نائی موالنامحمدغلی حوہر بھے ،اس تحرنک
سے ہندومسلم اتجادغمل میں آنا۔گاندھی جی،غلی برادران(موالنامحمدغلی حوہر وموالنا
شوکت غلی)اورمسلم رہیماوٴں کے سابھ ملک گیردورہ کنا،اس تحرنک نے عوام
اورمسلم غلماء کوانک نلیٹ قارم ب کرھڑاکردنا،جن میں سنخ الہند موالنامحمودجسن دنونندی
رحمہ هللا ،موالنا غندالناری قرنگی مجلی رحمہ هللا ،موالناآزادسنجائی،موالنانناء هللا امرنسری
رحمہ هللا ،مفتی کقانت هللا دہلوی رحمہ هللا ،موالناسندمحمدقاچر،موالنا سند سلیمان ندوی
رحمہ هللا ،موالنااحمدشعنددہلوی وغیرھم سرنک بھے،العرض ہندوسنان کے اکابرغلماء
نے سالہاسال کے اجنالقات کو بطرانداز کرکے تحرن ِک جالقت میں سانہ نسانہ کام
کنا۔1931ء میں موالنامحمدغلی حوہرگول میز کابقرنس ( Round Table
)Conferenceلندن میں سرکت کے لیے گیے اوروہیں ان یقال
کرگیے،جکومت نے ا نیے چرچ بر انکی الش کون یت المقدس بھنجا،اشی مقدس سرزمین
میں آشودنہ حواب ہیں۔
1920ء میں گاندھی جی اورموالناانوالکالم آزادنے غیرملکی مال کے نان یکاٹ اورنان
کوآبرنسن(برک مواالت)کی تخوبزپیش کی،نہ بہت کارگرہیھناربھا ،حواس جنگ آزادی
اورفومی جدوجہدمیں اسیعمال کناگنا ،انگربزی جکومت اس کانورانورانونس لتیے بر
مج یورہوئی اوراس کاحطرہ ننداہواکہ نوراملکی بطام مقلوج ہوجانے اورغام بعاوت بھنل
جانے ،آنارانگربزی جکومت کے جانمہ کی کی پیستنگوئی کررہے بھے۔(ہندوسنائی
مسلمان،ص)۱۵۷