You are on page 1of 22

‫جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار‬

‫از‪ :‬محمد احمد ابن موالنا محمد شف یع قاسمی‬

‫رضیة االبرار‪ ،‬سلمان آناد‪ ،‬بھ یکل‬

‫ہندوسنان کوطونل جدوجہدکے بعدآزادی کی بعمت جاصل ہوئی‪ ،‬جس کے لیے‬


‫ہمارے اسالف نے زبردست قرنان یوں کانذرانہ پیش کنا‪،‬جان و مال کی قرنانناں‬
‫دبں‪ ،‬تحرنکیں جالپیں تخیہٴ دار برچڑھے‪ ،‬بھانسی کے بھندے کو چرات وحوصلہ‬
‫صول‬ ‫ح‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫ل‬ ‫اورکمال بہادری کے سابھ تخوشی گلے لگانا‪ ،‬قندو نندکی صعونتیں حھ‬
‫ِ‬
‫آزادی کی جاطرمندا ن جنگ میں بکل بڑے‪ ،‬آچر غیرملکی (انگربز) ملک سے بکل‬
‫جانے برمج یورہونے۔‬

‫غیرملکی جکمرانوں نے ا نیے اقندار کوقائم رکھیے کے لیے طرح طرح کی جالیں جلیں‪،‬‬
‫ندبیربں کیں‪ ،‬رشوپیں دبں‪ ،‬اللچ د نیے‪ ،‬بھوٹ ڈالوں اورجکومت کروکااصول بڑے‬
‫نیمانے بر اختنار کنا‪،‬قرقہ وارانہ اجنالقات نندا کیے‪ ،‬حقانق کونوڑمروڑکرپیش کنا‪ ،‬آنس‬
‫میں غلط فہم ناں بھنالپیں‪ ،‬نارتخ کومسخ کنا‪،‬انگربزوں نے ہندوسنان کے معصوم‬
‫ناسندوں برظلم وسیم کے بہاڑ نوڑے اورناحق لوگوں کوتخیہٴ داربرل یکانا‪ ،‬ہندوسنان یوں‬
‫برناحق گولناں جالپیں‪ ،‬جلتی رنلوں بر سے ابھاکرناہر بھت یکا؛ مگر ان کے ظلم وسیم‬
‫اورطوق غالمی کوگردن سے بکا لیے کے لیے بہادر مجاہدبن آزادی نے ان کا‬
‫ِ‬ ‫کورو کیے‬
‫مقانلہ کنااورملک کوآزادکرکے ہی اطمت نان کاسانس لنا۔‬

‫ہندوسنان کی تحرنک آزادی میں مسلمانوں کاحصہ قدرئی طوربربہت مم نازونماناں رہا‬
‫ہے‪،‬ابھوں نے جنگ آزادی میں قانداوررہیماکانارٹ اداکنا‪،‬اس کی وجہ نہ بھی کہ‬
‫انگربزوں نے اقندارمسلم جکمرانوں سے حھتنابھا‪،‬اقندارسے محرومی کادکھ اوردردمسلمانوں‬
‫کوہوا‪،‬ابھیں جاکم سے مجکوم پتنابڑا‪ ،‬اس کی بکل یف اوردکھ ابھیں حھنلنابڑا‪ ،‬اشی لیے‬
‫مجکومیت وغالمی سے آزادی کی اصل لڑائی بھی ابھیں کولڑئی بڑی۔‬
‫انگربزوں سے ناقاغدہ م یظم جنگ نواب سراج الدولہ کے ناناغلی وردی جان نے‬
‫‪1754‬ء میں کی اوران کوسکست دی‪،‬کلکیہ کاڈانم نڈہاربر ‪Diamond‬‬
‫‪Harbour‬اور فورٹ ولیم ‪Fort William‬انگربزوں کامرکزبھا‪،‬غلی وردی‬
‫جان نے فورٹ ولیم برحملہ کرکے انگربزوں کو بھگانا‪ ،‬انگربزڈانم نڈ ہاربرمیں نناہ لتیے‬
‫برمج یورہونے۔اسے بہلی م یظم اورمسلح جنگ آزادی قرار دنا جاسکناہے۔ غلی وردی‬
‫جان کے بعدان کے نواسہ نواب سراج الدولہ جاکم ہونے اور اس حطرہ کومحسوس کنا‬
‫کہ انگربز ان کے ملک برآہسیہ آہسیہ جاوی ہورہے ہیں اوران کو ملک سے‬
‫بکالناضروری ہے۔اس نے حوصلہ اورہمت سے انگربزوں کوسکست د ن ناجاہا؛مگر ابکا‬
‫درنار سازشوں کا اڈہ بن گنابھا؛ اس لیے ابہیں سکست ہوئی اور‪1757‬ء میں‬
‫برنش فوج نے ان کے دارالسلطیت مرسدآنادمیں ابھیں شہندکردنا۔‬

‫نارتخ کے صفجات میں نالشی کی جنگ ‪1757‬ء اورنکسرکی جنگ‪1764‬کی بفصنل‬


‫موحود ہے‪،‬نہ ج نگ بھی ہندوسنان یوں کی سکست برجیم ہوئی‪،‬اس کے بعدانگربزن یگال‪،‬‬
‫بہار اور اوڑنسہ برنوری طرح جاوی ہو گیے۔‬
‫جن ِگ آزادی میں جندرغلی اورپت یوسلطان کاکردار‬

‫دکن قرمابروا جندرغلی(م‪1782‬ء) اوران کے صاحیزادہ پت یوسلطان کے ذکر کے بغیر‬


‫ن‬
‫جنگ آزادی کی نارتخ ادھوری ہوگی‪،‬حومسیقل انگربزوں کے لیے ج لنج نیے رہے‪ ،‬جندر‬
‫غلی اور پت یو سلطان نے انگربزوں سے جارجنگیں کیں‪ ،‬پت یوسلطان ‪1782‬ء میں‬
‫جکراں ہونے‪1783،‬ء میں انگربزوں سے پت یوکی بہلی جنگ ہوئی اور انگربزوں‬
‫کوسکست ہوئی۔نہ جنگ ‪1784‬ء میں جیم ہوئی‪ ،‬نہ میسور کی دوسری جنگ کہالئی‬
‫ہے۔ انگربز انتی سکست کاان یقام لتیے کے لیے نے خین بھے؛ جناتچہ ‪1792‬ء‬
‫میں انگربزوں نے انتی سکست کاان یقام لتیے ہونے حملہ کنا؛مگر ا نیے بعض وزراء‬
‫وافسران کی نے وقائی اور انتی ہی فوج کی غداری اور اجانک حملہ کی وجہ سے پت یو‬
‫معاہدہ کرنے بر مج یور ہونے۔ پت یو کو بطور ناوان پین کروڑ رو نیے‪ ،‬بصف غالقہ اوردو‬
‫شہزادوں کوب ِ‬
‫طوربرغمال انگربزوں کود ن نا بڑا۔‬
‫مقکراسالم حضرت موالنا انوالحسن غلی ندوی رحمہ هللا لکھیے ہیں‪:‬‬

‫’’سب سے بہالشخص جس کواس حطرہ کااجساس ہواوہ میسور کانلندہمت اورغ یور‬
‫قرمابروا قنح غلی جان پت یوسلطان (‪ ۱۳۱۳‬ھ‪ ۱۷۹۹‬ء)بھا‪ ،‬جس نے انتی نا لغ بطری‬
‫اورغیرمعمولی ذہانت سے نہ نات محسوس کرلی کہ انگربزاشی طرح انک انک صونہ‬
‫اورانک انک رناست ہضم کرنے رہیں گے اور اگرکوئی م یظم ظاقت ان کے مقانلہ‬
‫برنہ آئی نوآچرکارنوراملک ان کالقمہ بربن جانے گا؛ جناتچہ ابھوں نے انگربزوں سے‬
‫جنگ کاق یصلہ کنااورا نیے نورے سازوسامان‪ ،‬وسانل اور فوجی ننارنوں کے سابھ ان‬
‫کے مقانلہ میں آ گیے‘‘۔‬

‫پت یوسلطان کی جدوجہداوراولوالعزمی‬


‫پت یونے ہندوسنان کے راحوں‪،‬مہاراحوں اور نوانوں کوانگربزوں سے جنگ برآمادہ کرنے‬
‫کی کوشش کی‪ ،‬اس مفصدسے ابھوں نے سلطان برکی سلیم غیمائی‪ ،‬دوسرے‬
‫مسلمان نادساہوں اور ہندوسنان کے امراء اورنوانوں سے حط وکنانت کی اور زندگی‬
‫بھرانگربزوں سے شخت معرکہ آرائی میں مشعول رہے‪ ،‬قرنب بھاکہ انگربزوں کے‬
‫سارے م یصونوں برنائی بھرجانے اوروہ اس ملک سے نالکل نے دجل ہوجاپیں؛ مگر‬
‫انگربزوں نے ج یوئی ہندکے امراء کو ا نیے سابھ ماللنااور آچرکاراس مجاہد نادساہ نے‬
‫‪/۴‬متی ‪ ۱۷۹۹‬ء کوسربگا پتیم کے معرکہ میں شہندہوکرسرچروئی جاصل کی‪ ،‬ابھوں نے‬
‫انگربزوں کی غالمی اوراسیری اوران کے رحم وکرم برزندہ رہیے برموت کوبرجنح دی‪ ،‬ان‬
‫کامشہور نارتخی مقولہ ہے کہ ’’گنڈرکی صد سالہ زندگی سے سیرکی انک دن کی زندگی‬
‫احھی ہے‘‘۔ حب چرنل ‪HORSE‬کوسلطان کی شہادت کی حیرملی نواس نے‬
‫ان کی بعش ب کرھڑے ہوکرنہ القاظ کہے کہ‪:‬آج سے ہندوسنان ہماراہے۔‘‘(ہندوسنائی‬
‫مسلمان ص‪)۱۳۷‬‬

‫جنگ آزادی میں ساہ ولی هللا اورا نکے ساگردوں کاکردار‬
‫پت یوسلطان کی شہادت بیزہزاروں اقرادکے قنل کے بعدملک میں برظانوی ابرات‬
‫بڑھیے جلے گیے‪ ،‬انگربز سناشی ابرات بڑھانے کے سابھ سابھ مشیری ورک بھی‬
‫کررہے بھے‪،‬اس زمانہ میں د نتی مدارس بڑی بعدادمیں نناہ کیے گیے‪،‬ان کوشسوں‬
‫کے سابھ سابھ دہلی میں انک تحرنک وحود میں آئی‪ ،‬جس کے نائی ساہ ولی هللا مجدث‬
‫دہلوی رحمہ هللا (م‪1762‬ء ) بھے‪،‬ان کی وقات کے بعد ان کے صاحیزادے ساہ‬
‫غندالعزبزمجدث دہلوی رحمہ هللا (م‪1824‬ء)نے ا نیے والدکی تحرنک کوبڑھانا‪ ،‬وہ‬
‫انگربزوں کے شخت جالف بھے۔ابہوں نے‪1803‬ء میں انگربزوں کے جالف جہاد‬
‫کا مشہور ق یوی دنا‪،‬جس میں ہندوسنان کودارالحرب قرار دنا گنا اور سنداحمد شہند رانے‬
‫برنلوی رحمہ هللا کولیرنسن موومیٹ کا قاند مقرر کنا۔‪1831‬ء میں سنداحمدشہند رحمہ‬
‫هللا اورساہ اسماغنل شہند رحمہ هللا ناالکوٹ میں ا نیے نے سمار رفقاء کے سابھ اس‬
‫ملک کے انسانوں کوآزادی دالنے کے لیے انگربزوں اوران کے اتجادی سکھ‬
‫سابھیوں کے جالف جہادمیں شہندہونے؛لنکن نہ تحرنک جلتی رہی‪ ،‬موالنا بصیرالدبن‬
‫دہلوی رحمہ هللا نے قنادت کی ذمہ داری ستیھالی۔‪1840‬ء میں آپ کی وقات‬
‫ہوئی۔ا نکے بعدموالنا وال نت غلی عطیم آنادی رحمہ هللا (م‪1852‬ء)اورا نکے بھائی‬
‫موالناغنانت غلی عطیم آنادی (م‪1858‬ء) نے اس تحرنک کوزندہ رکھیے میں اہم‬
‫ٰ‬
‫کرداراداکنا۔اس طرح نہ جہادکاقاقلہ برابررواں دواں رہا؛ جتی کہ سن سناون ‪1857‬ء‬
‫نک لے آنا۔غلماء کی اس تحرنک کوانگربزوں نے وہائی تحرنک کے نام سے مشہورکنا‬
‫حو تجد کے محمدبن غندالوہاب نامی غالم کے بطرنات برمتتی بھی؛لنکن حف یقت نہ ہے‬
‫کہ اس تحرنک کے اکیر اقرادہندوسنان ہی کے مشہورغالم ساہ ولی هللا مجدث دہلوی‬
‫رحمہ هللا کے برن یت نافیہ بھے‪،‬اورنہ تحرنک ابھیں کے بطرنات برمتتی بھی؛ اس لیے‬
‫ّٰ‬
‫اسے ’’ولی اللہی‘‘ تحرنک کانام دنا جاناجا ہیے۔‬

‫َ‬
‫غ‬
‫انگربزوں کے جالف ِلم بعاوت نلند کرنے میں غلماء کرام کی جدمات‬

‫‪1857‬ء میں ساہ ولی هللا اورساہ غندالعزبزمجدث دہلوی رحمہ هللا اورساہ اشجاق مجدث‬
‫دہلوی رحمہ هللا اور ا نکے ساگردوں کی مجیت رنگ الئی‪ ،‬اور ‪ 1857‬ء میں غلماء کرام‬
‫کی انک حماغت ننارہوئی۔ ان میں موالنااحمدهللا ساہ مدراشی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا رحمت هللا‬
‫کیرانوی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنافص ِل حق حیرآنادی‪ ،‬رحمہ هللا موالناسرقراز رحمہ هللا ‪ ،‬جاجی امدهللا‬
‫مہاچرمکی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا رسند احمد گنگوہی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا قاسم نانونوی رحمہ هللا ‪،‬جافظ‬
‫صامن شہند رحمہ هللا اور موالنا منیر نانونوی رحمہ هللا جاص طور بر قانل ذکرہیں۔ غدر‬
‫کے زمانہ میں موالنافصل حق حیرآنادی رحمہ هللا نے انگیربزوں کے جالف ق یوی مرنب‬
‫کراناجس بر غلماء دہلی سے دسنخط لیے گیے‪ ،‬اور بہی ق یوی موالناکی گرقناری کاسیب‬
‫ننا‪،‬حب موالنابرمقدمہ جالاور جہاد کے ق یوی کی غدالت نے بصدنق جاہی‪،‬نوموالنا نے‬
‫کھل کرکہاکہ ق یوی میراہی مرنب کناہواہے۔‪1857‬ء کے زمانہ میں موالنااحمدهللا ساہ‬
‫مدراشی رحمہ هللا سیہ ساالرکی ج تت یت سے کام کررہے بھے۔ ہومزلکھناہے‪’’ :‬مولوی‬
‫احمدهللا ساہ سمالی ہندمیں انگربزوں کاسب سے بڑادسمن بھا۔‪1865‬ء میں‬
‫ٰ‬
‫موالنااحمدهللا عطیم آنادی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناتجتی غلی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناغندالرجیم صادق‬
‫نوری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا حعقربھاپیسری رحمہ هللا کوانڈمان بھنج دنا گنا حو کاالنائی‬
‫کہالناہے۔اشی زمانہ میں موالنافصل حق حیرآنادی رحمہ هللا ‪ ،‬مفتی احمدکاکوروی رحمہ‬
‫هللا اورمفتی مظہرکرئم درنانادی رحمہ هللا کوبھی انڈمان روانہ کناگنا‪ ،‬جن میں موالنا‬
‫ٰ‬
‫احمدهللا عطیم آنادی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناتجتی غلی رحمہ هللا ‪ ،‬اورموالنا فصل حق حیرآنادی‬
‫رحمہ هللا وغیرہم کا وہیں ان یقال ہوگنا۔ موالنا غندالرجیم صادق نوری رحمہ هللا اورموالنا‬
‫حعقر بھاپیسری رحمہ هللا ابھارہ سال کی قندنامشقت اور جالوطتی کے بعد ‪1883‬ء‬
‫میں ا نیے وطن وانس ہونے۔ موالناحعقربھاپیسری رحمہ هللا انتی کناب کاالنائی میں‬
‫تحربرقرمانے ہیں‪’’:‬ہمارے ہابھوں میں ہیھکڑناں‪ ،‬بیروں میں بیڑناں‪ ،‬جسم برجنل کا‬
‫لناس اور کمربرلوہے کی سالخیں بھیں۔انگربزہم پین غلماء کے لیے جاص لوہے کے‬
‫ففس ننار کروانے اور ہمیں ان میں ڈال دنا۔اس ننحرے میں لوہے کی حوتچ‬
‫دارسالخیں بھی لگواپیں‪ ،‬جس کی وجہ سے ہم نہ شہارالے سکیے بھے‪ ،‬نہ پتیھ سکیے‬
‫بھے۔ہماری آنکھوں سے آنسوں اوربیروں سے حون بہہ رہے بھے۔غدر کے ملزمان‬
‫س‬
‫انگربزوں کی بگاہ میں ا نیے بڑے محرم محھے گیے کہ غدر‪1857‬ء میں نکڑے گیے‬
‫لوگوں کو نانوسرغام بھانسی دندی گتی نابہت سے لوگوں کواشی چزبرے انڈمان میں‬
‫موت سے ندبرزندگی گذارنے کے لیے بھنجاگنا۔ موالنا حعقر بھاپیسری رحمہ هللا نے‬
‫ل‬
‫چزبرہ انڈمان کی زندگی بربہت ہی مفصل آپ پتتی’’کاالنائی‘‘کے نام سے ھی‬
‫ک‬

‫ہے۔بفصنل کے لیے مالحظہ قرماپیں!‬


‫جنگ آزادی میں غلماء دنونندکاکردار‬

‫‪1857‬ء میں ساملی صلع مظقرنگرکے مندان میں غلماء دنونندنے انگربزوں سے‬
‫ناقاغدہ جنگ کی‪ ،‬جس کے امیرجاجی امدهللا مہاچرمکی رحمہ هللا مقررہونے۔اور اس کی‬
‫قنادت موالنارسنداحمدگنگوہی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناقاسم نانونوی رحمہ هللا ‪ ،‬اورموالنامنیرنانونوی‬
‫رحمہ هللا کررہے بھے۔ اس جنگ میں جافظ صامن رحمہ هللا شہندہونے‪ ،‬موالنا قاسم‬
‫نانونوی رحمہ هللا انگربزوں کی گولی لگ کرزحمی ہونے‪ ،‬انگربزی جکومت کی طرف سے‬
‫آپ کے نام وارنٹ رہا؛لنکن گرقنارنہ ہوسکے‪1880،‬ء میں وقات نائی‪،‬دنونندمیں‬
‫فیرسنان قاسمی میں آشودنہ حواب ہیں۔جاجی امدادهللا مہاچرمکی رحمہ هللا نے نہ محسوس‬
‫کرنے ہونے کہ ان جاالت میں ملک میں رہ کراب ا نیے مسن کوبرقراررکھنا ممکن‬
‫بہیں‪ ،‬مکہ مکرمہ ہحرت کرگیے۔وہاں سے ابھوں نے ا نیے مرندبن وم یوسلین کے‬
‫ذربعہ ہندوسنان میں ا نیے ہدانت وق یض کاسلسلہ جاری رکھا۔‪1899‬ء میں وقات‬
‫ٰ‬
‫نائی اورج یت المعلی میں دفن ہونے۔ موالنارسنداحمدگنگوہی رحمہ هللا‬
‫کوگرقنارکناگنااورشہارن یورکے قندجانہ میں رکھاگنا‪،‬بھرکحھ دن کال کوبھری میں رکھ‬
‫ن‬ ‫ح‬ ‫م‬
‫ل‬
‫یں ت ی‬‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ت‬‫ت‬ ‫ص‬ ‫کرمظقرنگرکے قندجانہ میں مت یقل کناگنا۔حھ ماہ نک آپ کوقندونندکی‬
‫بڑی۔‪ 1905‬ء میں وقات نائی۔گنگوہ کی سرزمین میں آشودہ حواب ہیں۔‪1857‬ء‬
‫کی جنگ میں مسلمانوں کوبطاہرسکست ہوئی‪ ،‬مگرنہ سکست بہیں‪ ،‬قنح بھی۔ ‪1857‬ء‬
‫کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعدانگربزوں نے اسالم برحملہ کنا اسالمی‬
‫عقاند‪،‬اسالمی قکراوراسالمی بہذنب کو ہندوسنان سے جیم کرنے کاق یصلہ کنا‪ ،‬بہاں‬
‫سے انگربزوں کازوال سروع ہوا‪،‬جکومت برظانیہ کا الرڈم یکالے حب وانسرانے بن‬
‫کرآنا نواس نے معرئی بہذنب اورمعرئی قکر‪،‬بضرائی عقاند قائم کرنے کاانک بروگرام‬
‫ب‬
‫ننانا‪،‬اس نے کہا‪’’:‬میں انک انسابطام علیم وصع کرجاوں گاحوانک ہندوسنائی‬
‫مسلمان کاجسم نوکاالہوگامگردماغ گورابعتی انگربزکی طرح شوچے گا‘‘۔‬

‫ٰ‬
‫ہندوسنان میں اسالم کی حقاظت کے لیے هللا بعالی نے جندشخصنات کو ن نداکنا‪،‬ان‬
‫میں سے انک اہم شخصیت حچة االسالم حضرت موالنامحمدقاسم نانونوی رحمہ هللا کی‬
‫بھی‪،‬اس زمانہ میں اسالم کی بقاء‪ ،‬اسالمی عقاند‪،‬اسالمی قکر اوراسالمی بہذنب کی‬
‫حقاظت کے لیے حچة االسالم حضرت موالنا قاسم نانونوی رحمہ هللا نے انک تحرنک‬
‫جالئی‪،‬جس کوتحرنک دنونندکہاجاناہے‪،‬جگہ جگہ مدرسہ قائم کیے‪،‬اس مفصدکے لیے‬
‫ابھوں نے ا نیے رفقاء (جاجی غاندجسین دنونندی رحمہ هللا ‪،‬موالناذولفقارغلی دنونندی‬
‫رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا فصل الرحمن غیمائی رحمہ هللا اورموالنارق یع الدبن رحمہ هللا وغیرہم)کی‬
‫مددسے‪ 15‬محرم ‪1283‬ھ مطانق ‪30‬متی ‪1866‬ء حمعرات کے دن صلع‬
‫شہارن یورمیں وافع دنونندنامی مقام برانک دارالعلوم کی پتنادرکھی؛ ناکہ نہ مسلمانوں میں‬
‫بظم ننداکرے‪ ،‬حوان کواسالم اورمسلمانوں کی اصل شکل میں قائم رکھیے میں معین‬
‫ہو‪،‬انشناکی اس عطیم درشگاہ کاآغازدنونندکی انک مسجد(ح ھیہ مسجدکے صحن میں‬
‫آنارکے درحت کے سانہ میں انک اسناد(مالمحمود)اورانک ظالب غلم (محمودجسن)سے‬
‫ہوا حو بعدمیں ’’ازہرہند‘‘کہالئی اورجسے دارالعلوم دنونندکے نام سے شہرت ومف یولیت‬
‫جاصل ہوئی‪،‬بقول حضرت جاجی امدادهللا مہاچرمکی رحمہ هللا ’’دارالعلوم دنونندہندوسنان‬
‫میں بقاء اسالم اورتخف ِظ غلم کاذربعہ ہے‘‘۔‬

‫انڈبن پیشنل کانگرس کاقنام اوراس میں مسلمانوں کاحصہ‬


‫‪1884‬ء میں انڈبن پیشنل کانگرس کابہالاجالس م یعقدہوا‪،‬جس میں بعض مم نازاہل‬
‫غلم واہل قکرمسلمان بھی سرنک بھے‪،‬اور اس کا قنام ‪ 1885‬ء میں غمل میں‬
‫آنا۔اس کے نان یوں میں مسلمان بھی سامل بھے‪ ،‬جن کے نام ندرالدبن طیب جی‬
‫اوررحمت هللا سنائی بھے‪،‬کانگرس کا حوبھااجالس ‪1887‬ء میں مدراس میں ہوا‪،‬جس‬
‫کی صدارت ندرالدبن طیب جی نے کی۔‬

‫جنگ آزادی میں دارالعلوم دنونندکاکردار‬

‫جنگ آزادی میں اکابردنونند(جاجی امدهللا مہاچرمکی رحمہ هللا ‪،‬موالناقاسم نانونوی رحمہ هللا ‪،‬‬
‫موالنارسنداحمد گنگوہی رحمہ هللا ) اور قرزندان دارالعلوم دنونند(سنخ الہندموالنامحمودجسن‬
‫دنونندی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناجسین احمدمدئی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناعتندهللا سندھی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا‬
‫عزبز گل پیساوری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا م یصورابصاری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا فصل رئی رحمہ هللا ‪،‬‬
‫موالنا محمداکیر رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا احمدجکوالی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا احمدهللا نائی نتی رحمہ هللا ‪،‬‬
‫موالنا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمہ هللا وغیرہم) کو قراموش بہیں کناجاسکنا۔ ‪1912‬ء‬
‫میں رنسمی رومال تحرنک کی اننداء ہوئی‪،‬جس کے نائی قرزن ِد اول دارالعلوم دنونند بھے‪،‬‬
‫جن کودنناسنخ الہند حضرت موالنامحمود جسن دنون ندی رحمہ هللا کے نام سے جانتی ہے‪،‬‬
‫بقول مقکراسالم حضرت موالناسندانوالحسن غلی ندوی رحمہ هللا ‪’’:‬آپ(سنخ‬
‫الہند)انگربزی جکومت اور اقندار کے شخت بربن مجالف بھے‪،‬سلطان پت یو کے‬
‫بعدانگربزوں کاانسادسمن اورمجالف دنکھیے میں بہیں آنا‘‘۔اس تحرنک میں اہم رول‬
‫آپ کے ساگردموالناعتندهللا سندھی رحمہ هللا نے ادا کنا‪ ،‬افعانشنان کی جکومت کومدد‬
‫کے لیے ننارکرنااورانگربزوں کے جالف رانے غامہ ننانا موالنا عتندهللا سندھی رحمہ هللا‬
‫کامسن بھا۔ سنخ الہند رحمہ هللا کے نمانندے ملک کے اندر اور ملک کے ناہرسرگرم‬
‫اورفعال بھے‪ ،‬افعانشنان‪ ،‬ناکشنان‪ ،‬صونہ سرجداورحجازکے اندرقاصدکاکام کررہے‬
‫ً‬
‫بھے‪،‬جالق ِت غیمانیہ کے ذمہ داروں سے منالانورناساہ وغیرہ سے رابظہ کرنے کی‬
‫ض‬‫م‬
‫کوشش کی‪،‬اوربرکی جانے کاسنخ الہند نے حودعزم م کرلنا بھا‪ ،‬اس فصدکے‬
‫م‬ ‫م‬
‫ً‬
‫لیے بہلے وہ حجازنسربف لے گیے اوروہاں بقرننادوسال قنام رہا‪،‬اس اننا میں دوحج‬
‫کیے‪،‬مکہ مکرمہ بہنچ کرحجازمیں مفیم برک گوربرغالب ناساسے مالقاپیں کیں‪ ،‬اوربرکی کے‬
‫وزبر جنگ انورناساسے بھی مالقات کی‪ ،‬حوان دنوں مدنیہ آنے ہونے بھے‪،‬ابھیں‬
‫ہندوسنان کی صورت جال سے آ گاہ کنااورا نیے م یصونہ سے وافف کرانا‪،‬ان دونوں‬
‫نے سنخ الہند رحمہ هللا کے جناالت سے ابقاق کرنے ہونے‪ ،‬ان کے م یصونے کی‬
‫نانندکی اور برظانوی جکومت کے جالف ا نیے اورانتی جکومت کے بعاون کابقین دالنا‪،‬‬
‫موالنا عتندهللا سندھی رحمہ هللا نے کانل سے رنسمی رومال برحوراز دارانہ حطوط سنخ الہند‬
‫موالنامحمودجسن رحمہ هللا کومکہ مکرمہ روانہ کیے بھے‪ ،‬ان کوجکومت برظانیہ کے لوگوں‬
‫نے نکڑلنا‪ ،‬بہی سنخ الہند رحمہ هللا کی گرقناری کاسیب نتی اورنورے م یصونے بر نائی‬
‫ب ھیردنا۔‪ 1916‬ء میں سربف جسین کی جکومت نے ان کومدنیہ م یورہ میں گرقنار‬
‫کرکے انگربزی جکومت کے حوالہ کردنا۔ سربف جسین نے جالقت غیمانیہ کے‬
‫جالف بعاوت اور غداری کی بھی‪ ،‬وہ برظانوی جکومت کاوقاداردوست بھا اورجالقت‬
‫غیمانیہ اورمسلمانوں کی تحرنک آزادی کاسدند مجالف بھا۔‪1917‬ء میں سنخ الہند‬
‫رحمہ هللا اور سابھوں کوتخیرنہ روم میں وافع چزبرہ مالنا جالوطن کناگنا۔ موالناجسین‬
‫احمدمدئی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا عزبز گل پیساوری رحمہ هللا ‪،‬موالناجکیم بضرت جسین رحمہ هللا‬
‫‪،‬موالناوجنداحمد رحمہ هللا وغیرہم نے مدنوں ا نیے اسناذسنخ الہند رحمہ هللا کے سابھ مالنا‬
‫کے قندجانہ میں شختناں برداست کیں‪،‬مالناکے قندجانہ میں انگربزوں نے سنخ الہند‬
‫رحمہ هللا کے سابھ ظالمانہ برناؤ کنا‪ ،‬شخت سے شخت سزاپیں دی گتیں؛جناتچہ موالنا‬
‫جسین احمدمدئی رحمہ هللا قرمانے ہیں کہ حب سنخ الہند رحمہ هللا کو مالنا جنل میں‬
‫بطرنندکناگنانو انگربزمیرے اسنادکوانک بہہ جانہ میں لے گیے اور لوہے کی گرم پتتی‬
‫ہوئی سالخیں لے ک کرمربرلگانے رہے اور سابھ میں نہ قرمانے رہے کہ ’’اے‬
‫محمودجسن! انگربزکے حق میں ق یوی دے‘‘حب سنخ الہند رحمہ هللا ہوش میں آنے‬
‫جس ن‬
‫نوضرف بہی قرمانے بھے کہ ’’اے انگربز!میرا م ل کناہے‪ ،‬یں الل کاوارث‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫گھ‬

‫ہوں‪ ،‬میری جلدادھیڑسکتی ہے؛ لنکن میں ہرگز ہرگز نمہارے حق میں ق یوی بہیں‬
‫دے سکنا۔‘‘سنخ الہندکی تحرنک میں موالنام یصورابصاری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا فصل رئی رحمہ‬
‫هللا ‪ ،‬موالنافصل محمود رحمہ هللا ‪،‬موالنامحمداکیر رحمہ هللا کاسماراہم ارکان میں بھا۔موالنا‬
‫غندالرجیم رانے نوری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا محمداحمد جکوالی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنامحمدصادق‬
‫کراحوی رحمہ هللا ‪ ،‬سنخ غندالرجیم سندھی‪ ،‬موالنا احمدهللا نائی نتی‪ ،‬ڈاکیراحمدابصاری وغیرہ‬
‫سب مجلصین بھی مجلصانہ بعلق رکھیے بھے‪،‬ان کے غالوہ موالنا محمدغلی حوہر رحمہ هللا‬
‫‪ ،‬موالناانواکالم آزاد رحمہ هللا ‪،‬موالنااحمدغلی الہوری رحمہ هللا ‪،‬جکیم احمل جان وغیرہ‬
‫بھی آپ کے مشیر ومعاون بھے ۔‬
‫‪1919‬ء میں حمعیت غلماء ہندکاقنام غمل میں آنا‪،‬جس کے پتنادی ارکان میں سنخ‬
‫الہند موالنا محمودجسن دنونندی رحمہ هللا ‪،‬موالناجسین احمدمدئی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناعطاء هللا‬
‫ساہ تجاری‪ ،‬موالنا نناء هللا امرسیری رحمہ هللا ‪ ،‬موالنامفتی کقانت هللا دہلوی رحمہ هللا ‪،‬‬
‫موالنامحمدغلی حوہر‪،‬موالناشوکت غلی‪،‬موالنا انوالمجاسن شجاد‪ ،‬موالنا احمدغلی الہوری رحمہ‬
‫هللا ‪ ،‬موالناانوالکالم آزاد‪ ،‬موالناحفظ الرحمن سیورہاروی رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا احمدشعند دہلوی‬
‫رحمہ هللا ‪ ،‬موالنا سندمحمدمناں دنون ندی رحمہ هللا خیسے دانسوران فوم بھے۔سنخ الہند رحمہ‬
‫هللا کی رہائی کے بعد سب سے بہلے ‪29‬حوالئی ‪1920‬ء کوب ِرک مواالت کاق یوی‬
‫سا بع کناگنا۔‬

‫آپ کی وقات کے بعدآپ کے جاں ننارساگردموالناجسین احمدمدئی رحمہ هللا نے آپ‬


‫کے اس مسن کو جاری رکھا‪ ،‬موالنامفتی کقانت هللا دہلوی رحمہ هللا کی وقات کے‬
‫بعد‪1940‬ء سے نادم آحیرحمعیت غلماء ہند کے صدررہے‪،‬کتی ناربرظانوی غدال یوں‬
‫میں بھانسی کی سزاسے تچے‪،‬آپ انگربزوں کی جکومت سے شخت بقرت رکھیے‬
‫بھے‪،‬آپ دارالعلوم دنونندکے سنخ الجدنث کے م یصب بربھی قابز بھے۔ آزادی کے‬
‫بعداصالجی کاموں میں مضروف ہو گیے‪،‬د نتی جدمت وبزکیہ بقوس کے مقدس مسن‬
‫میں لگے رہے‪5،‬ڈسمیر‪1957‬ء میں وقات نائی‪،‬دنون ندمیں فیرسنان قاسمی میں آشودہ‬
‫حواب ہیں۔‬

‫تحرنک جالقت اورہندومسلم اتجاد‬

‫‪ 1919‬ء میں جلناں واالناغ ساتچہ جس میں کتی اقراد ہالک ہونے‪،‬ابھیں انام‬
‫میں تحرن ِک جالقت وحودمیں آئی‪،‬جس کے نائی موالنامحمدغلی حوہر بھے‪ ،‬اس تحرنک‬
‫سے ہندومسلم اتجادغمل میں آنا۔گاندھی جی‪،‬غلی برادران(موالنامحمدغلی حوہر وموالنا‬
‫شوکت غلی)اورمسلم رہیماوٴں کے سابھ ملک گیردورہ کنا‪،‬اس تحرنک نے عوام‬
‫اورمسلم غلماء کوانک نلیٹ قارم ب کرھڑاکردنا‪،‬جن میں سنخ الہند موالنامحمودجسن دنونندی‬
‫رحمہ هللا ‪،‬موالنا غندالناری قرنگی مجلی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناآزادسنجائی‪،‬موالنانناء هللا امرنسری‬
‫رحمہ هللا ‪ ،‬مفتی کقانت هللا دہلوی رحمہ هللا ‪ ،‬موالناسندمحمدقاچر‪،‬موالنا سند سلیمان ندوی‬
‫رحمہ هللا ‪ ،‬موالنااحمدشعنددہلوی وغیرھم سرنک بھے‪،‬العرض ہندوسنان کے اکابرغلماء‬
‫نے سالہاسال کے اجنالقات کو بطرانداز کرکے تحرن ِک جالقت میں سانہ نسانہ کام‬
‫کنا۔‪1931‬ء میں موالنامحمدغلی حوہرگول میز کابقرنس ( ‪Round Table‬‬
‫)‪Conference‬لندن میں سرکت کے لیے گیے اوروہیں ان یقال‬
‫کرگیے‪،‬جکومت نے ا نیے چرچ بر انکی الش کون یت المقدس بھنجا‪،‬اشی مقدس سرزمین‬
‫میں آشودنہ حواب ہیں۔‬

‫تحرن ِک برک مواالت‬

‫‪1920‬ء میں گاندھی جی اورموالناانوالکالم آزادنے غیرملکی مال کے نان یکاٹ اورنان‬
‫کوآبرنسن(برک مواالت)کی تخوبزپیش کی‪،‬نہ بہت کارگرہیھناربھا‪ ،‬حواس جنگ آزادی‬
‫اورفومی جدوجہدمیں اسیعمال کناگنا‪ ،‬انگربزی جکومت اس کانورانورانونس لتیے بر‬
‫مج یورہوئی اوراس کاحطرہ ننداہواکہ نوراملکی بطام مقلوج ہوجانے اورغام بعاوت بھنل‬
‫جانے‪ ،‬آنارانگربزی جکومت کے جانمہ کی کی پیستنگوئی کررہے بھے۔(ہندوسنائی‬
‫مسلمان‪،‬ص‪)۱۵۷‬‬

‫‪1921‬ء میں مونالبعاوت‪1922،‬ء میں حوراحوری میں نولیس قابرنگ‪1930،‬ء‬


‫میں تحرنک شول ناقرمائی ونمک آندولن‪1942 ،‬ء میں ہندوسنان‬
‫حھوڑوتحرنک(‪Quit India Movement)، 1946‬ء میں ممتتی میں‬
‫تحری بیڑے کی بعاوت کی حمانت میں ہونے والے مطاہروں برنولیس قابرنگ کے‬
‫دوران ہزاروں مسلمان شہندہونے۔انگربزوں کی قندونندکے مصانب حھنلیے اورانکی‬
‫گول یوں کانسانہ پتیے والوں کی بعدادنوسمارسے ناہرہے۔غام مسلمانوں کے غالوہ‬
‫شہندغلماء کی بعدادپیس ہزار سے تجاس ہزارنک ننائی جائی ہے؛مگران اہم لنڈروں‬
‫اوران اہم وافعات کے بغیرنوری نارتخ ادھوری اورحف یقت سے کوشوں دورہے‪،‬جن‬
‫میں مذکورہ ناال شخصت یوں کے غالوہ بہادرساہ ظقر‪،‬ننگم مجل‪،‬نواب مظقرالدولہ‪،‬امام تحش‬
‫صہنائی‪ ،‬موالنابرکت هللا بھونالی‪ ،‬موالناجسرت موہائی‪ ،‬موالناخت یب الرحمن‬
‫لدھنانوی‪،‬ڈاکیرسیف الدبن کجلو‪ ،‬موالنا مظہرالخق‪ ،‬ڈاکیرسندمحمودوغیرہم نے جنگ آزادی‬
‫میں بھرنورحصہ لنا۔ان کے غالوہ بھی انک بڑی بعداد کاذکرنارتخ کے صفجات میں‬
‫مخقوظ ہے؛جس کی ناد دلوں میں نازہ اورنارتخ کی نتی کنانوں میں مخقوظ رہتی جا ہیے؛‬
‫عرض ہرطرح ہرموفع برمسلمان جن ِگ آزادی میں برابرسرنک رہے ہیں‪ ،‬جن کوآج‬
‫قراموش کناجارہاہے‪،‬کسی ساعرنے کناحوب کہاہے‪:‬‬

‫حب بڑاوقت گلشناں نہ نوحوں ہم نے دنا‬

‫حب بہارآئی نو کہیے ہیں برا کام بہیں‬

‫ماہنامہ دارالعلوم ‪ ،‬سمارہ ‪ ، 4‬جلد‪ ، 95 :‬حمادی االولی ‪ 1432‬ہحری مطانق ابرنل‬


‫‪2011‬ء‬

You might also like