Professional Documents
Culture Documents
پاک study
پاک study
اور اس نے اس کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی ،فوج نے متفقہ طور پر اسے عنزنی کے تخت پر بٹھا دیا
ذاتی طور پر وہ (محمود عز نوی) میانه متدومتاست خوب طاقتور اور متناسب االعضاء اور اپنے ساتھیوں سے زیادہ سخت جان تھا
کہ اس کی فوج میں صرف چند لوگ ہی اس کے گرز کو پال سکتے یا اس کا میرا پھینک سکتے تھے۔
ایک جماعت نے سلطان محمود کو خبر پہنچائی کہ جہاں کے لشکر گاہ کے قریب ایک پائی کا الل ہے کہ اس واقص اس استام میں
تباسات (گندگی ) ڈالیں ابر شیر و اور بار صر اور مال اور عید اور سر ما پیداہو۔ سلطان محمود نے ارشاد کیا کہ لباست@ اس جال میں
ڈالو۔ جب لوگ اس کے کہنے کے موافق کار بعد ہوئے حساسیت@ اس کی ہوب تم ظہور میں آئی اور قورا آسمان پر ابر تیرہ (جب
لوگوں نے محمود عین د نوی کے کہنے پر عمل کیا تو اس کا ارفوری عالمہر ہوا اور آسمان پر بادل حسیہ نے گئے ) ۔
راج نے اپنے دار الحکومت میں اپنے آپ کو محفوظ پا کر اپنے برہمن مشیروں کی ہدایت پر عمل کیا اور معاہدے سے محرف ہو گیا
اور اس نے مسلمان افسروں کو قید میں ڈال دیا۔
قنوج کے بادسٹاہوں سے اتحاد کرکے اور متحدہ فوج جو دس ہزار گھڑ سواروں اور بے شمار پیادہ فوج پر مشتمل تھی اور ہندو
بہادری کا نشان تھی ،اس نے مسلمان حملہ آوروں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے لغمان کی سرحدوں پر اپنے آپ کو ترتیب دے دیا
اور انہیں اپنے سپاہیوں کو پانچ ،پانچ سو کے دستوں میں تقسیم کر دیا حکم دیا کہ وہ ہندو فوج کے کمزور معتام پر پے در پے
حملے کریں۔۔۔ ہندو ہر معتام پر ہزیمت ( شکست) اٹھا کر بھاگ تھے۔اس مناصح ( سبکتگین) نے دریائے سندھ کے مغربی عالقوں
۔ biسے بھاری تاوان وصول کیا اور لغمان و پشاور کو اپنی سلطنت کی مشرقی سرحد بنانے کے بعد
عنزنی کی طرف لوٹ گیا اس ( محمود عز نوی) نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا کہ اگر وہ باقی ماندہ سے دستبردار ہو جائے تو
وہ اے بلیغ اور خراسان پیش کر دے گا اور ایک مخود مختار بادشاہت کے طور پر تسلیم کر لے گا لیکن اسماعیل نے اس پیشکش
کو ٹھکرا دیا۔راجے جے پال کے گلے سے جو ہارا تارا گیا تھا
زیورات کی قیمت چار الکھ دینار تھی (یعنی ہاروں کی کل قیمت چھے الکھ دینار ) اس کے عالوہ مزید مال غنیمت محمود
عنزنوی کے ہاتھ لگا۔ پانچ الکھ عالم اور کسنسیز میں بھی تقسیم ہوئیںجنگ کی تیاریوں کے لیے ملک کے ہر عالقے سے مال
وزر مہیا کیا گیا اور اس قدر حب الوطنی کا مظاہرہ کیا گیا کہ ملک کے طول و عرض سے ہندو عورتوں نے اپنے زیورات پکھال
کر قومی مقصد کے لیے ذرائع فراہم کر نے کے لیے سونے
محمود نے اس موقع پر ( تھائیر کی نسح کے بعد ) دوال کو قیدی مغربی روات کئے۔ چنانی ان کا پڑاؤ ہندوستان کا ایک شہر لگتا تھا۔
اس دفعہ
حاصل کیا گیامحمود نے کشمیر کی تمام عظیم الشان دولت کو لوٹ لیا اور وہاں کے باشندوں کو دین اسالم مقبول کر نے پر مجبور
کر دیا۔
بنو عباس کے خلیفہ العتادر باہلل نے اس کے لیے ایک نہایت قیمتی خلعت رواست کیا
آخر کار محمود اپنے گھوڑے سے کود پڑا اور زمین پر جب دور یا ہو کر ہللا سے مندر کی درخواست کی۔ دوبارہ گھوڑے پر سوار
ہو کر اور اپنے سر کیلیں مہر نسیل ابوالحسن کا ہا تھو تام کر حوصلہ افزائی کی مناطر اپنی فوج میں جوش وخسته روش پیدا کرنے
کے لیے کچھ اس است در گرم جوشی سے نعرہ انکا یا کہ وہ ایک زبردست طوقان کی صورت میں مساعد پر ٹوٹ پڑے اور
چھاؤنی کے پانچ ہزار سپاہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پانی ساعدہ فوج اپنی حسان بھپانے کے لیے کشتیوں میں سوار ہو گئی ۔۔۔
کار محمود اپنے گھوڑے سے کود پڑا اور زمین پر جب دوریز ہو کر ہللا سے مدد کی درخواست کی۔ دوبارہ گھوڑے پر سوار ہو
کر اور اپنے سر کیشین جبریل احسن کا ہاتھ تھام کر حوصلہ افزائی کی حناطہ اپنی فوج میں جوش و حسن روش پیدا کرنے کے لیے
کچھ اس مت در گرم جوشی سے نعر والگایا کہ وہ ایک زبردست طوقان کی صورت میں اسامہ پر ٹوٹ پڑے اور چھاالئی کے پانچ
ہزار سپاہیوں کو کے گھاٹ@ اتار دیا۔ باقی ماند و فون اپنی جان بچانے کے لیے کشتیوں میں سوار ہوگئی ۔
پر اس بوجھ نے ایک جواب کی خور ماری ہے فرشتہ اس طرح بیان کرتا ہے۔ اس واقعہ پریشانی کے عالم میں سلطان محور
شیال ہو انسی فرقانی کے فرقے (پیر) کو ہاتھ میں لے کر جیدے میں گر گپ اور خداوند تعالی سے دعا کی کہ اے خدا اس فرقے
کے مالک کے طفیل مجھے@ ان بہت وہاں کے عت اہلے میں فتح ہے۔۔۔ اسی راستہ کو محور (راوی) نے خواب میں کیا ہو احسن
کو دیکھا۔ انہوں نے محمود سے منہ مایا۔ ے کو تو نے میرے فرقے (پاور) کی آبروریزی کی ہے۔ اگر تونستی کی دعا کی جگہ
تمام غیر مسلموں
کے اسالم نے آنے کی دعا کرتا تو وہ بھی مقبول ہو جائیای تاریخ زین المسافر میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سومناتھ کے خزانے
سے سونے چاندی کے چھوٹے چھوٹے بست اتنی بڑی تعداد میں برآمد ہوئے کہ ان کی قیمت کا اندازہ تقریبا نا ممکن ہے۔
۔" چوتھا مقصد ان دروازوں کی واپسی) کے ذریعے ہندوؤں کو متحرک کرنا تھا تا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختالفات
کی تیج اور بڑھے اور اس طرح ہندوؤں میں برطانوی راج سے وفاداری کا جذب پیدا ہو اور وہ برطانوی ہندوستان کی فوج میں
شامل ہونے لگیںالرڈ امین برد ( گورنر جنرل ہندوستان ) نے اتری (شمالی) اور پوربی ( مشرقی) ہندوستان کے راجاؤں مہارا
جاؤں کو بھی مخاطب کیا تھا اور ان کو موثر انداز بیان کے ذریعہ احساس دالیا تھا کہ سومناتھ کے دروازوں کو توڑ کر محمود
نے ہندوؤں کو بہت دکھ پہنچایا تھا چنان ان کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اب اس کا بدلہ لیں۔جو معاصر ( محمود غزنوی کے دور
کے تاریخی حوالے ) تھے
ان میں مبالعنہ ہے۔محمود غزنوی نے ہندوستان کے غیر مسلم سپاہیوں پر مشتمل ایک فوج بھی متاہم کی ہے وہ اپنے ہمر او
ترکستان کے مسلمانوں کو مارنے کے لیے لے گیا۔
میں اب جان گیا ہوں کہ تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ میں ہزار ہا کوہ پی کر ہاتھیوں سے دارالخالفت کو روند ڈالوں اور بارگاہ خالفت
کا ملبہ انہی ہاتھیوں پر الد کر غزنی لے آؤں۔
نہرے باہر جارہا تھاتھوڑے عرصے بعد محمودہ تھری کے باعث بری طرح بیمار ہو گیا۔۔۔