You are on page 1of 48

‫‪1‬‬

‫۔تعارف ملک العزیز ورجنا‪۱‬‬


‫تاریخ کے لحاظ سے "ملک العزیز ورجنا "ناول کے واقعات کے ظہور پزیر ہونے کا‬
‫عرصہ ‪ 587‬تا ‪ 589‬ھجری بمطابق ‪1191‬ء تا ‪1192‬ء ہے ۔انہی واقعات کے درمیان‬
‫کے واقعات کا ذکر بھی حوالے کے طور پر کیا جاتا ہے۔‬
‫تماضی ن‬
‫عارف اول ملک العزیز ورج ن ا۔‬
‫ناول کا آغاز ‪ 4‬جمادی الثانی ‪587‬ھ کو مسلم سپاہ کی ایک مختصر جماعت‬
‫جس کی قیادت صالح الدین ایوبی کے بڑے بیٹے عزیزنورالدین‪ K‬کر رہے تھے جن کی‬
‫عمر تقریبا ً ‪ 21‬یا ‪ 22‬برس تھی۔یہ جماعت عکہ سے ناصرہ کی طرف عازم سفر تھی‬
‫کہ ناصرہ سے پانچ چھ میل کے فاصلے پر ان کو اطالع ملتی ہے کہ ان کے پہنچنے‬
‫سے ایک دن پہلے عیسائی سپاہ نے سوف عامر پرقبضہ کر لیا ہے۔ عیسائیوں کی‬
‫طرف سے وہاں مسلمانوں کا شدید قتل عام کیا گیا ہے۔اس کے عالوہ عیسائیوں نے‬
‫صالح الدین ایوبی کی آنکھوں کے سامنے دو ہزار سات سو ترکوں کے سر اتار کر‬
‫پھینک دیے ہیں۔ ان خبروں نے شہزادے کو سخت غصہ دال دیا اور اس نے اسی وقت‬
‫کوچ کیا اور شام سے پہلے ہی سوف عامر پر حملہ کر دیا۔ رات ہونے سے قبل ہی‬
‫عیسائی فوج ایک ہزار نو سو الشیں چھوڑ کر پ س پ ا ہ و جاتیں ہیں جن میں ایک مشہور‬
‫سردار ڈی ارل آف ڈربی بھی شامل ہے جو ایوبی شہزادے کے ہاتھوں قتل ہوتا ہے۔‬
‫بھگوڑی فوج کے تعاقب میں شہزادہ ایک ویرانے میں ایک یہودی غالم کے ہاتھوں اس‬
‫کی آقا زادی (شہزادی ورجنا رچرڈ کی بھانجی) کی جان بچاتا ہے۔شہزادہ عزیز یہودی‬
‫کی بہن آسیہ اور شہزادی ورجنا کے ساتھ واپس آتے ہوئے عیسائی سواروں کے‬
‫ہاتھوں زخمی ہو کر آسیہ کے ساتھ گرفتار ہو جاتا ہے جبکہ شہزادی ورجنااس ہنگامے‬
‫کے دوران چھپ جانے کی وجہ سے محفوظ رہتی ہے۔ اگلے دن ایک بدوی ورجنا کو‬
‫پکڑ کر سوف عامر کے مسلم سرداروں کو بیچ دیتا ہے تاکہ شہزادہ اسے اپنی کنیز بنا‬
‫سکے ۔ شہزادے کی گمشدگی کی اطالع سلطان ایوبی کو کر دی جاتی ہے جبکہ سپاہ‬
‫کو اس خبر سے العلم رکھا جاتا ہے ۔ دوسری طرف عیسائی شہزادے عزیز کو عکہ‬
‫کے باہر رچرڈ کے کیمپ میں قید کر دیتے ہیں۔جہاں مسلم اور عیسائیوں کے درمیان‬
‫شدید لڑائی ہوتی ہے ۔شام کو جب جنگ میں التوا آتا ہے تو خریدی گئی شہزادی کو‬
‫سلطان کے سامنے پیش کیا جاتا ہے ۔جہاں شہزادی اپنی شناخت چھپا تی ہے اور باقی‬
‫داستان سناتے ہوئے شہزادے کی ریہائی کی تجویز پیش کرتی ہے ۔اس تجویز کو‬
‫سلطان اپنے بھائی العادل کی مخالفت کے باوجود قبول کر لیتا ہے اور ورجنا کو مسلم‬
‫فوجی کی وردی میں رچرڈ کے کیمپ میں پہنچا دیا جاتا ہے۔‬
‫جب ورجنا مسلم فوجی کے بھیس میں رچرڈ کے سامنے جاتی ہے تو‬
‫بیماری اور مسلسل شکستوں سے چڑچڑے رچرڈ کو خوشگوار حیرت ہوتی اور یہ‬
‫خوشی تب دو چند ہو جاتی ہے جب ایک سپاہی یہ خبر التا ہے کہ سسلی سے دو الکھ‬
‫فوج کا بحری بیڑا رچرڈ کی مدد کو پہنچنے ہی واال ہے ۔یہ خبر سن کر رچرڈ عکہ‬
‫‪2‬‬

‫کے دو برس کے محاصرے کے اگلے دن ہی خاتمے کی نوید سناتا ہے ۔ یہ خوشی اس‬


‫وقت کسی حد تک مانند پڑ جاتی ہے جب اسے یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے‬
‫حملے میں ان جہازوں میں سے تین ڈوب گئے ہیں اور ایک کو مسلمان گرفتار کر کے‬
‫لے گئے ہیں۔جس سے چھ سات ہزار سپاہی ضائع ہو جاتے ہیں۔‬
‫دوسری صبح جب رچرڈ چار الکھ افواج کے ساتھ خود بھی میدان میں تھا۔‬
‫ورجنا ایک فرنچ آفیسر کو دھوکے سے اس جگہ لے آتی ہے جہاں شہزادہ اور آسیہ قید‬
‫ہوتے ہیں۔ وہاں آ کر ورجنا زرد رومال سے اشارہ دیتی ہے اور ملک العادل حملہ کر‬
‫کے شہزادے اور آسیہ کو چھڑا لے جاتا ہے۔اس معرکے میں اگرچہ مسلمان‬
‫عیسایئوں کے قدم اکھاڑ کر ان کے کیمپ پر قابض ہوجاتے ہیں لیکن اس کے باوجود‬
‫عیسائی عکہ پر قبضہ کر لیتے ہیں جس کاسلطان ایوبی اور مسلمانوں کو بہت افسوس‬
‫ہوتا ہے۔سلطان کے کیمپ واپسی تک ورجنا اسالم قبول کر چکی ہوتی ہے اور اس کی‬
‫خواہش پر سلطان کے حکم سے مفتی عساکر اسالم ابوطاہر ورجنا اور شہزادہ عزیز کا‬
‫نکاح پڑھا دیتے ہیں۔سلطان ورجنا اورشہزادے کو سو سواروں کے حفاظتی دستے کے‬
‫ساتھ مصر روانہ کرتا ہے ۔ دوران سفر شہزادے کو رچرڈ کی جارحانہ نقل و حرکت‬
‫اور عکہ میں پوری مسلم آبادی کے قتل عام اور جواب میں سلطان کی اس "قسم "کی‬
‫خبر ملتی ہے کہ مجھے جو بھی عیسائی نظر آیا قتل کر دوں گا ۔سلطان نے اپنا کیمپ‬
‫عکہ سے سوف عامر منتقل کر دیااور خود عسقالن کی طرف روانہ ہو گیا۔ اس‬
‫صورتحال میں شہزادے نے مصر جانے کی بجائے طرطورہ کے شمالی جانب جزیرہ‬
‫نما پر بنے ہوئے ایک ویران قلعہ العتیق میں رکنے کا فیصلہ کیا۔شہزادہ خود طرطورہ‬
‫والوں کو شہر آبادی سے خالی کرنے کی ہدایت دے کر واپس آ گیا۔اسی شب عیسائی‬
‫جہازوں پرسوار اس ویران قلعہ میں اترتے ہیں اور اس کو خالی دیکھ کر بہت خوش‬
‫ہوتے ہیں کہ طرطورہ بغیر جنگ کے ان کے قبضہ میں آ گیا۔ کچھ سپاہی قلعہ کی‬
‫شکستہ دیواروں کی مرمت میں لگ جاتے ہیں اور پانچ ہزار کے قریب طرطورہ کی‬
‫آبادی کو قتل کرنے جاتے ہیں لیکن شہر کو خالی پاکر لوٹ مار کر کے واپس آ جاتے‬
‫ہیں۔‬
‫دوسری صبح سلطان ایوبی لشکر لے کر قلعہ العتق کا محاصرہ کر لیتے ہیں ۔دو ہزار‬
‫عرب کشتی سوار عیسائی جہازوں پر قبضہ کر کے اس پر موجود عیسائیوں کو اہل‬
‫قلعہ کو دیکھا دیکھا کر سمندر برد کرتے ہیں ۔یہ منظر دیکھ کر جوش میں دس ہزار‬
‫عیسائی قلعہ سے نکل کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں اور پانچ ہزار قلعہ کی حفاظت‬
‫کے لیے اندر ہی میناروں پر موجود رہتے ہیں۔ جب گھمسان کی جنگ ہو رہی ہوتی ہے‬
‫تب پہاڑوں سے چھپے ہوئے اہل طرطورہ نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے عیسایئوں پر‬
‫ٹوٹ پڑتے ہیں اور اسی دوران قلعہ کی تہہ خانوں میں چھپے ہوئے شہزادہ العزیز اور‬
‫اس کے ساتھی نعرہ مارتے ہوئے عیسائیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اس تین طرفہ یلغار‬
‫سے عیسائی گھبرا کر قلعہ بند ہونے کی کوشش کرتے ہیں لیکن مسلمان بھی قلعہ میں‬
‫داخل ہو جاتے ہیں اور سارے پندرہ ہزار عیسائی مار دیے جاتے ہیں۔‬
‫‪3‬‬

‫رچرڈ اس خیال میں پچاس جنگی جہازوں اور چالیس ہزار سپاہیوں کا بیٹرا لے کر‬
‫قیساریہ کی طرف بڑھتا ہے کہ اس کی سپاہ طرطورہ پر قابض ہو کر قیساریہ کی‬
‫طرف بڑھ رہی ہوں گی۔ لیکن اسے یہ سن کر سخت تعجب ہوا کہ اس کی طرطورہ پر‬
‫حملہ آور پوری پندرہ ہزار فوج ماری جا چکی ہے۔صبح ہوتے ہی دس ہزار سپاہیوں‬
‫نے قیساریہ کا محاصرہ کر لیا ۔اہل قیساریہ بمشکل قلعہ کا دروازہ بند کر سکے اتنے‬
‫میں مصری افواج کا پہال نشان نظر آیا۔ جس میں سلطان کے دونوں شہزادے عزیز اور‬
‫افضل شامل تھے اور لشکر کی کمان سلطان کے غالم ایازالطویل کررہا تھا۔ تھوڑی‬
‫دیر میں سلطان خود آ پہنچا اور اس کے ساتھ ہی جنگ شروع ہو گئی ایاز کی موت‬
‫سے مصری سپاہ کے قدم اکھڑ گئے اور سپاہی بھاگ کھڑے ہوئے ۔اس سے پہلے کہ‬
‫مسیحی قلعہ پر قابض ہوتے سلطان دوبارہ سے لشکر کو منظم کر کے حملہ آور ہوا‬
‫دیڈھ گھنٹے کی جنگ کے بعد مسیحی بھاگ کھڑے ہوئے بہت سے مارے گئے۔‬
‫ہزاروں سمندر برد ہوئے اور بہت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ۔رچرڈ خود اس‬
‫قدر خوف کا شکار ہوا کہ قلعے کی پچھلی دیوار توڑ کر فرار ہوا۔اس‪ K‬جنگ میں جہان‬
‫ہزاروں مسیحی قتل ہوئے وہاں پندرہ ہزار گرفتار بھی ہوئے جن کو سلطان کی "قسم"‬
‫پوری کرتے ہوئے قتل کردیا گیا ۔اگرچہ سلطان انہیں بھی القدس کے مسیحیوں کی‬
‫طرح معاف کرنے کا خواہاں تھا لیکن رچرڈ کے سنگ دالنہ اقدام نے اسے بھی سنگ‬
‫دل بنا دیا تھا۔‬
‫اس جنگ میں قیدی خواتین میں رچرڈ کی وہ بہن بھی شامل تھی جس نے سلطان کے‬
‫بھائی العادل سے نکاح سے انکار کر دیا تھا ۔ اسے ورجنا کی سفارش پر ورجنا کے‬
‫حوالے کر دیا گیا ۔اسی دوران سلطان فوج کا ایک بڑا حصہ لیکر قیساریہ سے آگے‬
‫بڑھ گیا لیکن شہزادہ کچھ سپاہ کے ساتھ وہیں مقیم ہو گیا ۔اسی دوران رچرڈ کی بہن نے‬
‫اپنی لونڈی کے ساتھ مل کرسازش کر کے ورجنا کو بہانے سے پہاڑی عالقہ میں بال‬
‫کر عیسائیوں کے ہاتھ گرفتار کروا دیا۔دو قاصد جو سلطان کا پیغام لیکر شہزادے کے‬
‫پاس آئے تھے کہ شہزادہ یافہ پہنچ کر فوج کی کمان سنبھالے کیونکہ سلطان عسقالن‬
‫کی حفاظت کے لیے چال گیا ہے ۔انہی کی زبانی شہزادے کو قیساریہ کی پہاڑیوں میں‬
‫مسیحیوں کی نقل و حرکت اور ورجنا کی گرفتاری کی خبر ملتی ہے۔‬
‫یافہ میں پہلے مسیحیوں کو اور بعد میں مسلمانوں کو شکست ہوئی تھی ۔سلطان اس آباد‬
‫شہر کو مفت میں مسیحیوں کو دینے کے حق میں نہیں تھا لیکن عسقالں کی حفاظت‬
‫بھی بہت ضروری تھی ۔اس لیے یہاں سولہ ہزار سپاہ چھوڑ کر ان پر شہزادہ عزیز کو‬
‫آفیسر مقرر کر کے خود عجلت میں عسقالن چال جاتا ہے۔‬
‫یافہ پہنچ کر شہزادہ بڑی بہادری سے لڑتا ہوا عیسائی کیمپ تک پہنچ جاتا ہے۔ لیکن‬
‫ورجنا اسے وہاں بھی نہیں ملتی عیسائی شکست کھا جاتے ہیں جو پانچ ہزار مرد اور‬
‫تین ہزار عورتیں گرفتار ہوتی ہیں ان آسیہ بھی شامل تھی۔رچرڈ جو سلطان کے ساتھ‬
‫صلح کا خواہاں تھا ۔لیکن صلح سے پہلےعسقالن میں قسمت ازمائی بھی چاہتا تھا ۔‬
‫رچرڈکو عسقالن سے دس میل دوری پر خبر ملتی ہے کہ سلطان نے عسقالن کو تباہ‬
‫‪4‬‬

‫کر دیا ہے ۔رچرڈ ورجنا کو اس حکم کے ساتھ عکہ بھیج دیتا ہے کہ اسے روز پچاس‬
‫کوڑے لگائے جائیں اور کسی سے ملنے نہ دیا جائے۔‬
‫عسقالن کو تباہ کر کے سلطان القدس جبکہ رچرڈ رملہ کی طرف فوج بھیج کر خود‬
‫ایک پانچ سو سپاہیوں کے دستے کے ساتھ اس مسلمان دستے کی سرکوبی کے لیے‬
‫جاتا ہے جو ایک نزدیکی گاوں میں شہزادہ افضل کی سربراہی میں رسد کی خاطر‬
‫موجود تھا۔ لیکن ایک معرکے کے بعد اور تین سو سپاہی گنوا کر رچرڈ گرفتار ہو جاتا‬
‫ہے اسی اثنا میں شہزادہ عزیز بھی بھائی کی مدد کو آ پہنچتا ہے ۔لیکن دونوں رچرڈ‬
‫سے العلم ہوتے ہیں اورشہزادہ افضل کی مخالفت کے باوجود شہزادہ عزیز ایک‬
‫مسیحی لشکرسے سارے قیدی بمہ رچرڈ دس الکھ کے عوض رہا کر دیتا ہے۔ جب‬
‫انہیں ان قیدیوں میں رچرڈ کی موجودگی کا علم ہوتا ہے تو افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔‬
‫دوسری طرف عکہ میں قیدی ورجنا کو روز پچاس کوڑوں کی سزا دی جاتی ہے ۔ اس‬
‫سزا پر عملدآمد کروانے والے اس عمل سے خوش نہیں اس لیے وہ یوشع نامی پادری‬
‫دعوی ہے کہ وہ دالئل سے کسی کو بھی‬ ‫ٰ‬ ‫کو شہزادی کے پاس ٹھہراتے ہیں جس کا‬
‫عیسائی بنا سکتا ہے ۔ ورجنا کی سزا روک دی جاتی ہے۔رچرڈ رملہ کے ساحل پر‬
‫اپنی تھکی ماندی بیمار فوج کے ساتھ خیمہ زن تھا جب اسے بیت المقدس کو فتح کا کہا‬
‫گیا ۔لیکن اس نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں دیکھائی وہ اس چیز پر پریشان تھا کہ‬
‫صالح الدین نے اسے ساحل سے دس میل اندر جانے ہی نہیں دیا ۔اس لیے وہ اب صلح‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا کہ وہ اس‬ ‫کر کے سرخرو واپس جانا چاہتا تھا ۔ایسے میں پادری یوشع نے‬
‫کی موجودگی میں ورجنا کو دالئل سے دوبارہ عیسائی بنا دے گا ۔اور اپنے تعلقات سے‬
‫صالح الدین کے بھائی العادل کے ذریعے اس کی صالح الدین سے صلح بھی کروا دے‬
‫گا ۔تبھی رچرڈ نے ورجنا کو عکہ سے بال لیا اور یوشع کو آزادانہ لشکر میں آنے‬
‫جانے کی اجازت دے دی۔دوسری طرف ملک افضل اور ملک العادل ‪،‬ملک العزیز کے‬
‫غیاب پر پریشان رملہ کی سڑک پر ناکہ پر موجود تھے کہ ایک مسیحی لشکر سے‬
‫مڈبھیڑ ہو جاتی ہے ۔ اسی دوران ایک عیسائی ان کو یوشع پادری کا خط ال کر دیتا ہے‬
‫جسے پڑھ کر العادل اسے ایک معنی خیز مسکراہٹ سے ملک افضل کو دے دیتا ہے‬
‫اور عیسائی کو جوابی خط دیتے ہوئے ایک ہفتے میں صلح کا یقین بھی دالیا ۔‬
‫مقررہ دن ملک العادل اور ملک االفضل عیسائی کیمپ جاتے ہیں رچرڈ ان کا خود استقبال‬
‫کرتا ہے ۔شرائط صلح پر دونوں فریق دستخط کرتے ہیں اور اسی دوران ورجنا خیمے میں‬
‫آتی ہے جسے پادری یوشع دالئل سے دوبادہ عیسائی کرتا ہے۔ حسب وعدہ رچرڈ ورجنا‬
‫کا نکاح پادری یوشع سے کر دیتا ہے ۔ اور اس کے فوری بعد پادری یوشع اپنی اصلیت‬
‫ظاہر کرتا ہے کہ وہ یوشع نہیں دراصل شہزادہ عزیز ہے اور ورجنا دوبارہ کلمہ پڑھ کر‬
‫مسلمان ہو جاتی ہے۔معاہدہ صلح پر ملک العزیز بھی دستخط کرتا ہے اور یہ چاروں افراد‬
‫اپنے لشکر سمیت عیسائی کیمپ سے واپس آ جاتے ہیں۔‬
‫‪5‬‬
‫ن‬
‫سن ا ج لی ن ا‪۲‬‬
‫ن‬
‫۔ح‬
‫ن‬ ‫شئ‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ح ش‬
‫ل‬
‫ے ج و ‪ 1889‬می ں " ندلگداز "می ں سط توار ا ع ہ وا ن‬
‫اس اول کا"‬ ‫سن ا ج لی ن ا "ع ب دا لی م رر کا دوسرا اول ہ‬
‫ن‬ ‫ض‬
‫ح‬
‫روسی ج ارحان ہ پن الی سی کے پس م ظ ر می ں ایران و رکی کے مسلما وں کے‬
‫مو وع "ج گ کری ما" کے ب عد ف‬
‫خ ف‬
‫ت‬ ‫ت ت‬
‫مسلکی ا ت ال ات کے سنا ھ رک وج کی ایرا ی رض اکاروں کے سا ھ مل کر ب ہادران ہ کاروائ ی اں ہ ی ں۔‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫ج‬
‫عارف اول سن ا لی ن نا۔‬ ‫ح‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫س‬ ‫ل‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ٹ‬ ‫ک لوط ا ل تدوق ی زہ ا ج لی ن ا اور ای ک رک امی ر حسن پ ا ا کے گرد‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫کہا‬ ‫کی‬ ‫اول‬ ‫گاس ت‬
‫ق‬ ‫ح‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ج ی نن‬
‫ے والدی ن کے ا فال کے ب عدن حر تاسود کے ای ک ویران سا ل پر ای ک کو ھیت می ں‬ ‫ے۔ا لی ن ا اپ‬ ‫نھوم ی ہ‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ہ‬
‫ے‬ ‫ے۔ ا ج لی ن ا کا والد روسی بوج می ں بکر تل ھا ج و ما کو کے ای ک ب ازار می ں ل پکر ی ندشی ا ج ا ا ہ‬ ‫ز دگی گزار ر ی ہ خ‬
‫ے۔ والد کی موت کے ب عد اس کی ن اور‬ ‫اور اس کی موت کی ب رنسن کر ناس کی ماں ھی چت ل س ی ہ‬
‫ے۔‬ ‫دی گر مراعات سے ہ ی ا ج لی ن ا ز دگی بسر کر رہ ی ہ و ی ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬
‫کے ب عد ب ت‬ ‫کے‬ ‫ر‬ ‫ع‬‫م‬ ‫اب‬‫ن‬ ‫ن‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫کا‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫ے می ں ای ک ت رک امی ر حسن پ اش ا ج و نکہ روسی ا واج ن‬ ‫اینس‬
‫ن ن لٹ‬ ‫ک‬ ‫الگ ہ و کر اس ن‬ ‫ت‬
‫اس کی وکرا ی وں کو چ د ی روں سے چ ا ا‬
‫ن‬ ‫ے ٹسر راہ ا ج لی ن ا ئاور خ‬ ‫طرف ٓا لت ا ہ‬
‫ہ‬ ‫ے نسے خ‬ ‫ے دس‬ ‫اپ‬
‫ذدہت‬ ‫اس ج ٹگ‬ ‫ے۔ا ج لی ن ا ن‬ ‫نا ت ی ار تکرغلی ت ا ہ‬ ‫ے اور ا ج لی ن ا قکی وا ئش پر مل تکہ ا ج لی ن ا کی اس کو ھی می ںت ری ہا ش‬ ‫ہ‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ماحول م ں ر و ت خ‬
‫ے ج فو ا ج لی ن ا ال د ی‬ ‫ی ہق‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫ش ی‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫رکی‬ ‫کو‬ ‫اس‬ ‫سن‬
‫ہ ج شپ ن ن‬ ‫ح‬ ‫ر‬ ‫س‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ف‬ ‫ٹ‬ ‫ا‬ ‫ین ہ‬
‫اس‬‫ی ئ عب خ‬ ‫رزا‬ ‫م‬ ‫لہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫را‬ ‫ا‬ ‫ک‬
‫پ ف ی ی‬ ‫اورا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫مود‬ ‫م‬
‫ح‬ ‫لے‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫ڈ‬ ‫ڈھو‬ ‫کو‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫پ‬ ‫سن‬ ‫ح‬ ‫ں‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ھی‬ ‫کو‬ ‫عداسی‬ ‫ے۔چ د ب‬
‫دن‬ ‫ہ‬
‫ج‬
‫کی سربرا ی می ں پ اہ گزی ن وے ہ ی نں ۔ تن کی وج ہ سے ا لی ن ا کو روسی ا خواج کی شطرف سےئ کاروا ی کا طرہ‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫الف م ت رکہ کاروا ی وں کا ای ک‬ ‫روس کے ن‬ ‫ے ت۔ اسی کھو ھی می ں ایرا ی اور ن ترک سرداروں می ں‬ ‫لگا رہ ت ا ہ‬
‫ک‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ے نمی ں می رزا ع ب اس پ ت اہ گزی ن لما توں سے مج انہ دی فن کی ای ش‬ ‫کے یج‬ ‫ے ج۔ اس تمعاہ دے ت‬ ‫طے پ ا ت ا ہ‬ ‫ت‬
‫معاہ دہ‬
‫ے۔ اس ئرک اور شایرا ی وج کی م رکہ‬
‫ہ‬
‫ت وہش رک ج ر ی تل کی مدد سے کر ا ہ‬ ‫س‬ ‫ل‬‫ے فن کی ربمیس‬ ‫ماعت ی ار کر ا ہ‬ ‫ج ئ‬
‫ے ب عد دی گرے ک ی ا م ہر اور چ وک ی اں اس‬ ‫ے اور وہ ی ک‬ ‫واج ب یکوٹ ت ل کست ہ و ی ہ‬ ‫روسی ا ن‬ ‫کاروا ی فوں سے ت‬ ‫ش‬
‫ے ہ ی قں۔‬ ‫ھ‬ ‫م ت رکہ وج کے ہ ا ھوں گ وا‬
‫ئ ف ف‬ ‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ش‬
‫واج کی‬ ‫ا‬ ‫رور‬ ‫م‬ ‫ے۔‬ ‫ن‬ ‫ھاگ‬ ‫ب‬ ‫طرف‬ ‫کی‬ ‫ول‬ ‫ن‬ ‫کدرو‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫گ‬ ‫دی‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫اہ‬ ‫س‬ ‫روسی‬ ‫صف‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہر‬ ‫ن‬ ‫ز‬ ‫ماو‬ ‫ا‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫ی ب ت پپ ئ‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ف‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ج‬
‫روسی ا واج قکیئ عداد ست ا یس ہ زار ک ہ چ نگ ی۔ ن می ں سے صف ے ت ہر‬
‫ض‬ ‫ن‬ ‫سے اسمکدروپول می ں ف‬ ‫ن‬
‫ٓامد‬
‫گے ٓا کر د اعی نحصار انم کر ل ی ا ۔ فمزی د پ درہ ہ زارت ایرا ی ر اقکاروں کی ٓامد فکی وج ہ سے رک‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫سے پ ندرہ ف ی ل ٓا ت ق‬
‫اور ب ا ی ما دہ روسی ا واج اسکدروپول‬ ‫اس د اعینحصارنکو وڑ دی ا ف ت‬ ‫ش‬
‫ے‬ ‫اور ایرا ی ا واج گکوئ وی ت لی ث ناور ا ہوں ف‬
‫ب‬ ‫فمصط‬
‫ے اور‬ ‫کے ان سے ٓا ملت ا ہ‬ ‫کولس کو ح کر ئ‬ ‫ے پ ا ت ا ھی سی ٹ ئ‬ ‫س ا ا می ں ت ٰ‬ ‫طرف ب ھاگ یئ ں ۔اسی‬
‫ت‬ ‫کی ش‬
‫ے ۔ اس کاروا ی می ں ست ا یس ہ زار می ں سے صرف دو‬ ‫تج ا ا ہ‬ ‫نمی ں ا کدروپول ح کر ل ی ا‬ ‫ای ک م رکہ کاروا ی‬
‫ہ زار روسی ج ان ب چ اے می ں کام ی اب ہ و پ اے ہ ی ں۔‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن ف‬ ‫ت‬
‫ے کن دوسری طرف‬ ‫ی‬ ‫ے ھ‬ ‫ہ‬ ‫ست کھا ر‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫روسی ہ ر ج گہ‬ ‫رک تاور ایفرا ی ا واج کی ان م رکہ کاروا ی وں تسے ن‬
‫ق‬
‫ان م فحدہ ا واج می ں تب ھی سب چک ھن درستتن ہ ھا۔ ایرا ی س پ اہ کے چ ن د عروں ناور طری ہ تٓاذان سے کسی‬
‫ے۔ای ک معرکے‬ ‫ے پر جمبور ت ھ‬ ‫ک‬ ‫ڑے ساد کا ان دن ش‬
‫ان کو الگ تالگ ر ھ‬ ‫ش‬
‫ے دو وںخ ج ماعتوں کے امی ر‬
‫م‬
‫اس لی‬
‫غ‬ ‫ھا‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ب‬
‫الش می ں ج تماعت‬ ‫ے اور اس نکی ش‬ ‫ہ‬
‫ے اور وہ پری ان شوتج ا ا فہ‬ ‫ناب کین ب ر ل ن ی ہ‬ ‫کے ب عد سن کو ا لی ن ا کے ی‬‫ج‬ ‫ح‬
‫کی قکو ش کی و‬ ‫ےپ ش‬ ‫اس م رکہئوجلکی راہ روک‬ ‫ش‬ ‫ے‬‫کے ذری تع‬ ‫اب اکہ ب دیوں ن‬ ‫ئ‬ ‫س وں ے‬
‫ن‬
‫ے ۔ رو ی‬
‫ش‬ ‫خکو چ ھوڑ دی ت ا ہ‬
‫زاروں ایرا یخاور ترک ہ ی د ہ وے ی کن ان کی ی دمی ج اری‬ ‫م ت لف محاذوں پر دی د ج گشچ ھڑ گن ی ۔ہ غ‬
‫م‬
‫ے اور وہ می رزا ع ب اس کی مدد سے اس‬ ‫رہ ی۔ دوسری طرف حسن پ ا ا کو ا ج لی ن ا کے ا واہ کی ب ر ل ی ہ‬
‫‪6‬‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ت‬
‫رک اور ایرا ی‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫دوران م خلف م تحاذوں پر پ ہ ت‬ ‫۔اسی خ‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫تہ‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ج‬
‫ے ج ہاں ا لی ن خا مو ود و ی‬ ‫ہ‬ ‫ے کا لصد کر خ ا ف‬ ‫ے پر حمل‬‫مورچ‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ے۔‬ ‫ے ک ج ا چ تیتہ‬ ‫ن اے ہ ی ںئاور توب ت تون نراب‬ ‫س پ اہ می ں مذہ شبنکو ی کر ا ت ال ات دت ا ت ی ار کر ج‬
‫ے ن۔‬ ‫ے و ایرا ی س پ اہ مددت سے ک را ی ہ‬ ‫سن پ ا ا اپ ی س پ اہ کے ہ مراہ ا ج لی ن ا کو چ ھڑاے کی کاروا ی کر ا ن ہ‬ ‫ج بح ت‬
‫ے جس پر ایرا ی‬ ‫طرف چ ل پڑ ا ہ‬ ‫ہ‬
‫ے می رزا ع ب اس اک ی ال ی م ی دان جن گ کی‬ ‫حال کے سد ب اب کےنلی‬ ‫اس صور ت‬
‫ڑوں می ں محاذ سے دور کر‬ ‫ن‬
‫ے۔ ا جج لی ن ا کو مردا ہ کپ ت‬ ‫اب کروا لی ت ا‬ ‫ش‬
‫ب ھی تحملہ کرے ہ ی ں اور حسن پ ا ف ا ا ج لی ن ا کو ب از‬
‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫کے امی ر ت ی ل پ ا ا کے نعصب کی وج ہ سے ت‬
‫م‬
‫ی‬‫مصط ٰی پ اش اتکی طرف جامزد ا‬ ‫خ‬ ‫ے ۔ فاسی دوران‬ ‫خ‬ ‫شدی ا ج ا انہ‬
‫ں۔ ی ل پ ا انرات کی اری کی می ں ایرا ی س پ اہ کو اک ی ال چ ھوڑ ج ا ا‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫ش‬
‫عی ہ س ی ا ت ال ات دت ا خ ت ی ار کر ج اے ہ ی ئ‬
‫ے۔‬ ‫ے ج اے کا کہت ا ہ‬ ‫ے ٓاذرب ا ی ج ان چ ل‬ ‫ے اور می رزا ع ب اس کو ای ک ط کے زری ع‬
‫ن‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫پ خ‬ ‫ا نرا ی م دان ن‬
‫ت‬ ‫ے‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫عہ‬ ‫کے‬ ‫الکی‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫سی‬ ‫وا‬ ‫سے‬ ‫گ‬
‫ن‬ ‫ج‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ل‬
‫ہ‬ ‫ے ہ یں ہاں ا را ی اور ت رک س اہ کے درم ان ش د د ن‬
‫ی‬ ‫پیہ ت‬
‫ت‬ ‫مارے‬ ‫رک‬ ‫اور‬
‫ی ت ق‬‫ی‬ ‫را‬ ‫ا‬ ‫زاروں‬ ‫اور‬
‫ش ہ تہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫گ‬ ‫ی ج‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫چت ی ج‬
‫نپر رک لعہ ب ن ند ہ وج اے‬ ‫ےخہ ی ں جس‬ ‫روسی ب ھی گولہ بناری قروع کر ید‬ ‫ج‬ ‫دوران‬ ‫کے‬ ‫ھڑپ‬ ‫خ‬
‫ج اے ہ ی ں ۔ اس ج‬
‫ہ ی ں ۔نحسن پ اش ا کی در واست کے ب اوج ودتم ی ل پ اش ا ای نرا ی وں کو لعہ می ں دا ل ہ خوے کی اج قازت ہی ں دی ت ا‬
‫ے‬ ‫وں کی واپقسی کے بتعد ا ل ک نالکی پر ب ض ہ کے لی‬ ‫لوٹ ج اے ہ ی ں۔اتیرا ی ف ت‬ ‫اور ایرا ی تواپس ایران کی طرف ت‬
‫رک ح کے ری ب وے ہ ی ں دو وں اطراف سے‬ ‫ہ‬ ‫ے جس می ں ت‬ ‫ہ‬ ‫روسی اور شرکوں می ں ش دتی د ج ن گ ہ و ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ص‬
‫ے۔‬ ‫ے اور ج گ ب دی کر دی ج ا ی نہ‬ ‫لح کی ب ازگ ت ب ل د ہ و ی ہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫س‬
‫ے جس کے دوراں رو ی وں‬ ‫ہ‬
‫ت لی ن ا کا کاح و ا ہ‬ ‫ج‬ ‫ح‬ ‫ج‬
‫اول کے ا ت ت ام پر روسی ا سروں کی مو ودگی می ں سن اور ا‬ ‫ن‬
‫ت‬
‫ے اور وہ سر پ ی ٹ کر رہ ج اے ہ ی ں۔‬ ‫کو ا ج لی ن ا کی اصلی ت کا پ ہ چ لت ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫۔ م صور موہ ا‪۳‬‬
‫ن‬ ‫شئ‬ ‫ق‬ ‫ت ن‬ ‫ن ش‬ ‫ن‬
‫م‬ ‫ن‬
‫ے ‪ ۱۸۹۰‬می ں "دلگداز "می ں سط وار ا ع ہ وا۔ی ہ اول ہ دوست ان پر حمود"‬ ‫اول‬ ‫یسرا‬ ‫کا‬ ‫رر‬ ‫"‬ ‫ا‬ ‫مو‬ ‫صور‬
‫نہ‬ ‫ہ‬ ‫غم ن‬
‫ے۔‬ ‫حم‬
‫ز وی کے لوں کے پس م ظ ر می ں لکھا گ ی ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول م صور موہ ا۔‬
‫ؔ ب‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫غن‬
‫ے‬ ‫ج‬ ‫گ‬
‫وی کا ای ک ب ہادر ا فصاری تساالر م صورن ‪ ۳۹۵‬قھ بمفطابق ‪۱۰۰۴‬ءت می قں ای ک ھوڑے را پوت تراج ہ" ج‬ ‫محمود تز‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫ق‬
‫ے‬ ‫ھوڑے سے گر ج ا ا ہ‬ ‫ے ۔ م نصور ب ا ی شو یوں کے عا سب می خںن ش‬ ‫کے اسے گر فت ار کر ا ہ‬ ‫ب کر‬ ‫راو "کا عا ف‬
‫ے۔ ست دھ کی مالی نسرحد پر م لمان ا ہ بق دو وں کا انی ک گروہ‬ ‫ت‬ ‫ج‬
‫اور رافج پوت تو ی تدس ہ اسے گر تن ار کر لی ت ا‬
‫خ‬ ‫ہ‬ ‫خ‬
‫ے ہ ی ں۔مسلما وں کا ی ہ ان ہ ب دوش ب ی لہ بن ھی ا صاری‬ ‫ے کا ا مہ کر نکے م ضصور کو ٓازاد کروا لین‬ ‫اس و ی دس‬
‫ن ج‬
‫ے ج نن کا سلسلہ نسب ح رت ایوب انصاری سے ج ا ملت ا‬ ‫ال س‬
‫وبت ا صاری کے ق‬ ‫ے۔ ی ہ لوگ ای ئ‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫تل‬
‫ک ب ار دمحم ب ن اسم کی ج ان ب چ ا ی ھی اور دمحم بئن ت اسم‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫وسف ا صاری کی سل سے ہ ی ں ج تس ے ا‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫پوے ی‬
‫خن‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫ں ٓاب اد ہ و گ ی ا اور اس کا ا دان ک ی ا ار‬ ‫صاری ی ہی ق‬ ‫ے نسا ھ ہ دوست ان خکین ہم پشر لے ٓای ا ھا۔نیوسف ا ت‬ ‫اس کو اپ‬
‫ی‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ک‬
‫ے پرنہت فسے ہ دوت گروہ حمنلہ ٓاور‬
‫ن‬
‫گزار ر ا ھا۔اسن ب یل‬ ‫دگی ف‬‫ےتکے ب عد اب ئ ا ہ ب دوق وں کی سی ز ف‬ ‫چ ت‬
‫ڑھاو د ہ ھت‬
‫ھا۔م صور کو‬ ‫اع ک ی ا ق‬ ‫چ‬ ‫ج‬ ‫ہ فوے رے ھ‬
‫ن ھپ کر ا ہوںسے اپ ا د ت‬ ‫ےنن سے ک فی ب ار م اتب لہ کر تکے اور نکا ی د عہ‬
‫خ‬
‫گر ت ار کر کے النے والے وج ی دے کا ا مہ ب‬
‫ے می ں‬ ‫نھی ا ہوں ے شان کو حم تلہ ٓاور جم ھ کر ہ نی ک ی ا ئھا۔ اس ب یل‬ ‫س ن‬
‫خ‬ ‫حم‬ ‫پت ن اہ حاصل کرے کی پ قہلی رات ہ‬
‫ے ست ا ش پ ی دا کر لی‬ ‫ے لی‬
‫ت‬ ‫پ‬‫کےا‬
‫ث‬ ‫کر‬ ‫مہ‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ٓاور‬ ‫لہ‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ے‬ ‫صور‬ ‫م‬ ‫ی‬
‫ہت مت ا ر ھی ں ۔ ان می ں خ اص‬ ‫عذرا ب ھی ب ن‬ ‫ے کے سردار کی دو پوت ی اں ل ی ٰلی تاور‬ ‫ھی ۔ اس بنہادر ی پر ب یل‬
‫ی‬ ‫ل‬
‫ے دل می ں حمب ت کے ج ذب ات محسوس کر رہ ی ھی کن اس ے ان ج ذب ات کو چ ھ پ ا ل ی ا۔‬ ‫طور پر عذرا اپ‬
‫‪7‬‬

‫ب‬ ‫پ‬ ‫ف‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ف‬ ‫م غ ن پن‬


‫ے‬ ‫ے راو کو گر ت ار کر کےت یش ک ی ا گ ی ا۔ ج‬ ‫ج‬
‫حمودنز وی ج خابش ا ان سرحد پر مو ود نھا ج ہاں ج‬
‫ن ہ ش‬ ‫س‬ ‫ش‬
‫می م ورے سے‬
‫ن‬
‫ت ت‬ ‫طان ے ب ا‬
‫ض‬
‫ب‬
‫طان کو م صور کی م دگی کا ہت دکھ ھا۔ ل ت ق‬
‫گ‬
‫ن‬ ‫ے وہ اںف ودک ی کر نلی ۔ ن تسشل‬ ‫پراو ق‬
‫ے۔ہ دوست ان‬ ‫یش قدمی کا نی صلہ ک ی ا کی و کہ جر ہ دوست انبکے س ی اسی حاالت اسی ب ات کا ا ہ کرے ھش‬ ‫م‬
‫ے پ قال کی سرب راہ ی می ں تمحمود سے کست کھا‬ ‫ج‬ ‫ے ھی ای ک ب ار‬ ‫کے ب ا ینحکمرا وں کیف طرح والی ا می رج و پہل‬ ‫ت‬
‫ے۔ اب کی ب ار‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ہ‬ ‫ے روان‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ے‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫مود‬ ‫ح‬‫م‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫سرکردگی‬ ‫کی‬ ‫رام‬ ‫ے‬ ‫وج‬ ‫زار‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫ھا‬‫چ کا ف‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫بج ٹ‬ ‫ہ‬
‫ب‬
‫ے رام موہ ا کی‬ ‫ے۔سپ ہ ساالر ج‬ ‫اس وج می ں اسلکی ب ہادر ن ی ی موہ ا نھی اصرار کر کے ا ل ہ و ج ا ی ہ‬
‫ہ ئ خ‬ ‫ش‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫اری‬ ‫ت‬ ‫اس سے ا فک‬ ‫ت‬ ‫ے ی کن موہ ا‬ ‫زلف نکا اسی ر ہ‬ ‫ن‬
‫ل‬ ‫ج‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫م صور ا صاری ان دان کے تسا ھ قع ئازم فر ھا کہ ائ می ر کے کر سے مڈھی ڑ و گ ی نس ت‬
‫ن‬
‫سے ناور موہ ا کو‬ ‫ن‬ ‫ناسی نری کے دوران م صور کو عذرا‬ ‫ے ۔ اسی‬ ‫گ‬ ‫ج ننگ کے ب عد م صور ئسمی ت مام ب ا لی گر ت ار ہ و‬
‫اکام ب ن ا‬
‫ے ش‬ ‫ے ٰلی اور عذرا غ ن‬
‫سوس کر کے ے رام ے م صور ر حملہ ک ا س ل ی‬
‫یج‬ ‫پ‬ ‫ف‬ ‫نج‬ ‫س کو مح ت ت‬ ‫ن‬ ‫م صور سے حمب ت ہ و قگ ی ج‬
‫دوران زتوی ل کر‬ ‫اف کر دی ا گ ی ا۔اسی ف‬ ‫ےش م صور کی تس ارش پرمع‬ ‫ے رام کو ت ل قکر ا چ اہ ی ھی جس‬ ‫ج‬ ‫دی ا۔ موہ نت ا‬
‫ئےنہ ی ں۔‬ ‫اور موہ ن ا سمی ت ہ زاروںتگر ت ار ہ و‬ ‫ےغ ن‬ ‫ست ہ تو ی ہ‬ ‫ے می ں اج می ر کو ک‬ ‫ےنجس سے م اب ل‬ ‫کیئٓامد ہ و ی ہ‬
‫ے۔ ز ی کی طرف واپس ج اے ہ وے بم صور‬ ‫ب‬
‫خ‬ ‫ج‬ ‫ے رامت کی جقان چ ا ا ہ‬ ‫رہ ا ی شکے ب عد م صور ن ای ک ب ار پ ھر ج‬
‫کی دمت مظی ں واپشس یھ ج دی ا‬ ‫توالی ائمی ر ن‬ ‫ے رام فسمی ت متام ی دیوں کو رہ ا کر کے‬ ‫کے م ورے نپر موہ ا اورئ ج‬ ‫ت‬
‫ب‬
‫ے اور واپس ج اے ہ وے م صور سے ا ہار ع ق ھی کر‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫دل‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫دا‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫مو‬ ‫ے۔‬
‫ج ہ‬ ‫ج پ‬ ‫ہ‬ ‫ج ات ہ‬ ‫ا‬
‫ش‬ ‫ے۔‬ ‫ج ا یہ‬
‫ف‬
‫روپ‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫سال ب عد موہ ا ا می ر می ں ای ک لنمان تج اسوس ئ ٰحی و کہ نکر نت پ ڈت ت‬ ‫ای ک ت‬
‫ے۔م ھرا کی حنکے ب عد م صور‬ ‫ے سے قراہ رسم بڑھا تکر م صور ک رسا ی کی راہ کا نل ی ہش‬ ‫می ں چ ھ پ ا ہ و ا ہ‬
‫ے کے چ کر می ں والی‬ ‫ے رام موہ ا اور کر ن کا راز قکھول‬ ‫ب کہ ج‬ ‫ےج ت‬
‫ش‬ ‫ے دروی تش کی ی د می ں چ ال ج ا ا ہ‬ ‫اجی ک ب پ‬
‫ہرو ی‬
‫پ‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫م‬
‫دمی اور اس کے ای ک‬
‫ن‬ ‫ے۔ای نک م اور ی لستمی ں ل طان حممود کی یش خ‬ ‫ے عز ی کروا خلی ت ا ہ‬ ‫سے ب‬ ‫ا می ر ن‬
‫س‬ ‫ے جس قکو حمود کے حمل‬ ‫تساالر م صور تکی موت کی ب ر ف‬
‫وف جم ھ فکر موہ ا کو‬ ‫ے کا ن‬ ‫ے ہ وش ہ و جغ ا نی ہ ش‬ ‫ن ا جب‬ ‫سن کر موہ‬
‫ے رامتے چک ھ قوج کے‬ ‫ج‬ ‫ے۔اج می ر کی وج ے ا می ر سے ب اہ ر ز ثوی ل کر کو م اب لہ ک ی ا ۔‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ستلی شدی ج ا ی‬
‫ن اب ت ن ہ ہ وا اور ش ام ت ک راج پو وں کے دم اکھڑ‬ ‫سا ھ پ ت سے مسلما وں پر حملہ ک ی ا ل ی کن ی ہ حملہ ب ھی کارگر‬ ‫ئ‬
‫ے رام ے پ ھر سےنوہ ی چ ال چئ لیف ل ی کن اب کی بشار مسلمان‬ ‫ج‬ ‫اور‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫گرم‬ ‫دان‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ھر‬ ‫پ‬ ‫ح‬
‫ت‬ ‫ص‬‫ب‬ ‫دوسری‬ ‫ے۔‬ ‫گ‬
‫ل‬ ‫س‬
‫رام ا ی ھپ ی و ی وجنکو ا المی کر پر حملہ‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے ت‬ ‫بج‬ ‫عروج می ں ج ئ‬ ‫ے ۔ عی ن تج گ تکے پ‬ ‫ن‬‫ے ی ار ھ‬
‫ش‬
‫نکے لی‬ ‫اس‬
‫ے حم تلہ ٓاور‬ ‫ہ‬
‫ے رام مرے ٹسے پ ل‬ ‫ے۔ج‬ ‫ےنسے کو ی حمنلہ تکر ا ہ‬ ‫ی‬
‫اس پر چ ھ‬ ‫ہ‬ ‫ق‬
‫پ‬ ‫ج‬ ‫ق‬ ‫ےو ن‬ ‫کربے تکا ا ارہ کرے واالج و ا ہ‬
‫ے‬ ‫کڑے کر دی‬ ‫ے رام کے ت‬ ‫لواروں سے ج‬ ‫ق‬ ‫ے والے وعمر توگی ا ی‬ ‫ے۔ ا می ر سے ب ھاگ‬ ‫کو ھی ل کر دی ت ا ہ‬
‫ےج و‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫ص‬ ‫ے ہ ی ں ۔ اسی مو ع پر وہ جاں ای ک اور ج وگی ٓا ا ہ‬ ‫رام کے س پ ا ی ج و یگ وں کو خ ل شکر دی‬ ‫ےن‬ ‫ہ ی ں ج ب کہ ج‬
‫ھے ج وگی ج و کہ درا ل‬ ‫ے ۔ ج ب والی ا مضی ر ب وڑ ق‬ ‫الش دی کھ کر فود ک ی تکر تلی ت ا ہ‬ ‫ق‬ ‫لے کی ق‬ ‫ےت رام پر حملہ کرے وا ق‬ ‫ج‬
‫ج‬ ‫س‬ ‫ح‬
‫ے۔‬ ‫نی ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫رار‬ ‫روری‬ ‫ودگی‬ ‫ن ت‬‫و‬ ‫م‬ ‫کی‬ ‫طان‬ ‫نل‬ ‫وہ‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫در‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫کی‬ ‫ے‬‫ع‬
‫ک‬
‫وا‬ ‫سارے‬ ‫اس‬ ‫سے‬ ‫ھا‬ ‫حی‬‫یس ٰ‬
‫ے کسی‬ ‫نکو ج وگی ن‬ ‫ے رام پر حملہ کرے واال م ٹ صور ھا جس‬ ‫ےن کہ ج‬ ‫لصطان کی ٓامد پتر ج وگی قی ہ راز ھولتت ا ہ‬
‫لے وعمر ج وگی‬ ‫ت‬ ‫ے رام تکے کڑے کرے وا‬ ‫نم لحتق کے حت ی د ک ی ا ہ وا ٹ ھا۔مل ی صور کی ہ الکت پر جن‬
‫ج‬
‫نسا ھ ا می ر می ں ج وگی‬
‫ص‬
‫ں ج و م صور کی الش می خں ی ش ٰحی کے‬ ‫کے سردار ئکی ب ی ت ی اں ٰلی اور عذرا ہ ی ن‬ ‫چ‬
‫ے‬
‫ا صاری ب یل‬
‫ج‬
‫ں ھپ ی تو ی ں ھی ں۔ ج ب کے م تصور کی الش کو دی کھ کر ودت ک ی کرے واال وگی درا ل‬ ‫ہ‬ ‫کے ب ہروپ می ن‬
‫تر اور‬ ‫ج‬ ‫ں اس ب‬ ‫ے نج‬ ‫موہ ن‬
‫ساری صور حال کو دی کھ کر والی ا می‬ ‫ت‬ ‫اس‬ ‫ھی۔‬ ‫ں‬‫خ‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہروپ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫الش‬ ‫ظ‬ ‫کی‬ ‫صور‬ ‫م‬
‫ف‬ ‫کہ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬
‫سلقطان دو وںنا سوس کا ا ہار کرے ہ ی ں اور ی ٰحی کی واہ ش پر ج ن گ رک کر کے واپس لوٹ ج اے ہ ی ں۔‬
‫۔ یس و لب ٰی‪۴‬‬
‫‪8‬‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن‬


‫ق من ن پن من‬ ‫لح ش‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫ے کہ ج تس در ث نوی گار ا ی ث وی می ں صرف‬ ‫ہ‬ ‫دعوی‬ ‫کا‬ ‫رر‬ ‫م‬ ‫لی‬
‫ب ت خ‬ ‫دا‬ ‫ع‬ ‫ق‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫"‬‫ن‬‫ی‬ ‫ب‬ ‫و‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫"‬ ‫اول‬
‫ت‬
‫ت‬
‫دعوی کے سا ھ‬ ‫اس‬ ‫۔‬ ‫ں می ں ٰے اس ن اول کے اری ی واق عات می ٰ ں ات ن ا ب تھی صرف نہی ں ک یق‬
‫ا‬ ‫شکر ت ی‬
‫ہ‬ ‫ے‬
‫لن ٰ‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫رر کا اری ی ‪ 1907‬قء می ں روع ہ و کر ‪1908‬ء می ں مکمل ہ وا ۔ عارف اول یس و ب ٰی۔‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫نٹ‬ ‫ث‬
‫اس‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫ھ‬ ‫ے‬ ‫ہخ‬ ‫ر‬ ‫کر‬ ‫ر‬ ‫س‬ ‫ر‬ ‫پ نپ‬‫وں‬ ‫او‬ ‫ہ‬ ‫اس کا دوستخ ب‬
‫ل‬‫ع‬ ‫عذری اور‬ ‫عرب می ںث یس ب‬ ‫ق‬ ‫گ زار‬ ‫ری‬
‫ی ن ن لن‬ ‫ن‬ ‫ف‬
‫ن ب ٰی‬ ‫صورت ازف ی خ‬ ‫ںن ہ چ گ ی ا۔ای ک وب خ‬ ‫نھڑ کر ب و تکعب قکے ی موں می‬ ‫اور طو نان می تں یس علب ہ سے چ‬
‫سے ری د و رو ت کر کے‬ ‫کے ب ازار ف‬ ‫کے مرد ی عامر‬ ‫ب‬
‫ے ن‬ ‫والی ھی کہ ب یل‬ ‫ے ۔ش ام ہ وےن ق‬ ‫سےپ ا ی پ النی ہ‬
‫ت‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫اٹ‬
‫اور اس کے‬ ‫ن ق‬ ‫ے یس کو دی کھ کرخچک ھ ناگواری کے سا ھ روداد دری ا ت کی‬ ‫ے ہ ی ں۔ ب ٰی کے ب اپ ح ب اب‬ ‫لو‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫خن‬
‫ے ہ ی ں ۔ٹ ھر اس ے یس سے‬ ‫ق‬ ‫پ‬ ‫ے ی عذرا کے لی‬ ‫ا دان نکے ب ارے می ں سن کر کہا کہ ت ی کعب کے خی م‬
‫ش ن‬ ‫م‬
‫سے مام ماج ف را سن کر توش دلی سے اسے ہمتان ھ نہرای ا ۔ یس کی ا دار‬ ‫ش‬ ‫سب قمعلوم ک ی اناور اس‬ ‫حسب و ئ‬
‫ب‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫عذروں کی‬ ‫دعوت کی گ ی۔ ینس ب ٰسجی تکے ع ق می ں گر ت ار و چ کا نھا کن اسے اخحساس ھا کہن ی کعب ت‬
‫ے توہ ترات کو ہ ی ب وکعب فسے ر صت ہقو کر ب ین عامر کے تاالب کی‬ ‫۔اسینلی‬ ‫ے ن‬ ‫عش ق ازی کو اچ ھا ہی ں م‬
‫ھ‬ ‫ب‬
‫ے ج ا ی ھی۔ دو دن کی مسا ت کے ب تعد یس ب ی عامر کے االب پر‬ ‫طرف روان تہ ہ و گ ی ا۔ ج ہاں لب ن ٰی پ انی یل‬
‫پ ن ن‬
‫نعد اس ے ج ب لن السوادکی پ تہاڑی کے پ اس ای سی ج گہ نالشن کر ئلی ج تہ قاں ب ی ٹھ کر وہ‬ ‫کے‬
‫ن ب‬ ‫عام‬ ‫ازو‬ ‫م‬ ‫تج ا ہ چ ا‬
‫ں وئ یس قان ن‬
‫کے‬ ‫ےشٓا ی‬ ‫نب لڑک ی اں وہ اں پ ا ی لیت‬ ‫ق االب پر ہ ر آے ج اے والے کو ب اآسا ی ندی کھتسکت ا ھا ۔ج‬
‫ن‬ ‫ری ب چ ال گ ا۔ان می ں سے ا ک ل‬
‫سے‬ ‫ےت۔ یئ‬ ‫ٹ‬ ‫ے و عر س ا‬ ‫عذری ہت‬ ‫لڑکی ب ٰی ھی شاس ے کہال ناگر وہ ئ‬ ‫ش‬ ‫ی ظ‬ ‫لن‬ ‫خ یش‬
‫ے وے اس‬ ‫ہ‬ ‫ب‬
‫ے ا ت ی ار ا عار می ں ت ٰی سے ا ہار ع ق تکر دی ا۔ ا عار سن کرن ٰی زرد نپڑگ ی ۔ ن تاالب نسےنلو‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫ب‬ ‫سے چ ھی ڑ ی رہ ی ں اور توہ ی ہی کہ ی رہ ی کہ وہق اس وج توان کو ہی ں ج ا ی ۔ل‬ ‫ہ‬ ‫س‬
‫رات‬ ‫لن‬ ‫وہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ش ٰ‬ ‫ئ‬ ‫ج‬ ‫ٹ‬ ‫ا‬ ‫اں‬ ‫ت فکی ی‬
‫ل‬ ‫ی‬
‫االب پر آ گ ی ا اور ا ن عار پڑھے ف۔ ب ً ٰی کی‬ ‫خ‬ ‫ق‬
‫نس پ ھر‬ ‫االب پرنمع و ی ں ی‬ ‫ہ‬ ‫سب ج ن‬ ‫ی۔ ب ح پ ھر ئ‬ ‫ص‬ ‫کرات می ں کا ت‬
‫ے پر یس کو ز می ک ی ا اور ب ٰی تکونلے کر ورا واپس‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫ب‬ ‫ق‬
‫ہوں خے ب از ہ ٓا ت‬ ‫اوردوسری عور ی ں خھی آ ی ں ف‬ ‫والدہ ئ‬
‫ئ ای ک ب دوی‬ ‫ے می ں‬ ‫سے ہ وش آی ا ا‬ ‫سے کا ی ون ب ہہ چ کا تھا ۔ چک ھف دیر ب عد ا خ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫روان ہ ہ قو گ ی ں ۔ یس کے ز موں‬
‫ے می ں لےقج اے۔ ل ی کن وہ‬ ‫ے یم‬ ‫سے دو ی ن رسخ پر اپ‬ ‫کے وہ ان‬ ‫ے چ اہ ا‬ ‫حالت دی کھ کر اس ن‬ ‫لڑکا آی ا ی قس کین ت‬ ‫ف‬
‫ن‬
‫۔رات ب ھر یس وہ ی پڑا رہ ا‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫اور او ت قٹ الے کاخ وعدہ کرتکے چ نال گ ی ا‬ ‫ص ح کا کھا اپ ن‬ ‫س ر نکے اب ل ہ تھا وہ تلڑکا ب‬
‫ہت دکھی‬ ‫ق‬ ‫االب پرپ ھر ہچ تین و یس وہ ی ز می پڑا ھا ۔لب ٰی ے پ ہچ ا اناور ب ق‬ ‫ت‬ ‫صئ ح ب یخکعب کی عور ی ئں‬ ‫ب‬
‫ع‬ ‫ح‬
‫ے می ں وہ ب تدوی لڑکا ھی آ گ ی ا۔ اس سے ا تہی ں ی ت م لوم‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫نکی اخ‬ ‫ے می ںنلے گ ی اور ی تمارداری‬ ‫ہ وئی ۔ ی م‬
‫ق‬
‫ے ۔ ئکعب کی‬ ‫ہ‬ ‫سے یس کو ہ وش آج ا ا ت‬ ‫ے ی مارداری ق‬ ‫ہ‬ ‫می ک یتا‬ ‫ہ و تی کہ یس کو ب تی کعب کی عور وں ے ز ت‬
‫ل‬
‫اس ب ار یس کی وج ہ سے چک ھ وق چ لی گ ی نں ی کن‬ ‫ں ی کن ٹ‬ ‫ل‬
‫ف‬ ‫دودنس ب عد االب سے تواپس لوٹ جت ا ی ھی‬ ‫ن‬
‫ں‬
‫عور ی پ ن‬‫ن‬
‫ل‬
‫ہری قر ی ۔ اس تدوران یس ب ٰی کی‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫اں‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫تلب ٰی ا ی چ د ش لیوں اور چک ھ عور ق‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ظ‬ ‫عریف م ں عر ڑھت الب نی ب‬
‫ے نکہ اسنسے‬ ‫ہ‬ ‫سے کہ ی‬ ‫ے ۔ لب ٰی یس ق‬
‫ف‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫ہار‬ ‫ا‬‫ض‬ ‫سے‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ف‬ ‫ھی‬ ‫ٰ‬ ‫پ‬ ‫ی‬
‫اور‬ ‫ا‬ ‫پ‬ ‫ورہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫مد‬ ‫س‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ارش‬ ‫اس‬ ‫۔‬ ‫گی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫رورت‬ ‫کی‬ ‫ارش‬ ‫کی‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫ام‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ادی‬ ‫ش‬
‫ت‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫خ‬‫م‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫شقن ش‬ ‫ل‬ ‫ف‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ق‬
‫ے‬ ‫ئا داز ری اد اور عا ا ض ہ ا عار کو گست ا ی ت شرار دی‬ ‫روضئہ ا دس پر پ ہ چ کر ری اد روع کی ای ک صحانبی ے اس‬
‫رت امام حسی نش ش ریف‬ ‫دوران ح ف‬ ‫رسالتق سے کال دی ا ج اے ۔اسی‬ ‫سے درب ئار ئ‬
‫ض‬ ‫ن‬ ‫نا‬ ‫لوگوں سے کہا‬ ‫ہ وےئ ن‬
‫ے ر ت ا ی ب ھا ی یس ب ن ذری ح کو پ ہچ ان ل ی ا ۔ امام حسی ن کی س ارش اور کو وں سے‬ ‫ےنا ہوںش ے اپ‬ ‫قلے آ‬
‫ق‬
‫ے۔‬ ‫ق یس اور قلب ٰی کی ادی ہ و ج ا ی ہ‬
‫ن‬ ‫ے م ں لب نی کوہ ات ھ کا چ تھالہ ب ن‬ ‫ن‬
‫اس کی توالدہخ یس‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫اوالد ن‬ ‫ق‬ ‫کن‬ ‫ے لی‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ک‬‫ق‬ ‫ر‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫خ‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫نٰ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫یس الپ ن‬
‫ے۔ یس کے ا کار پر یس کی والدہ ای ک طوی ل ود اذ ی ا ت ی ار کر‬ ‫ے ٹکا متطالب ہ کر ی ہ‬ ‫سے ب ٰی کو طالق دی‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫لی ی اور دھوپ می ں ب ی ھ ج ا ی ہ‬
‫‪9‬‬
‫ق‬
‫ت ن پن‬ ‫لن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ق ن‬
‫س‬
‫وں ا ی سمت پر ب ہت‬ ‫ہتت جم ھای ا آ ر ماں پر چ ادر ضان کر کھڑا ہ و گ ی ا رات کو ب ٰی سے مالق و دو ن‬ ‫ےب ن‬ ‫ئ لن‬ ‫یس‬
‫ے‬ ‫ج‬
‫م‬ ‫چ‬‫ق‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫وری ہ‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫اب ب‬ ‫ے تکہا پ ن‬ ‫ن‬ ‫اس لی ں یس‬ ‫ئ رت امام سی ن کے پ ئ‬ ‫دی ھکہ مدی ہ می ں ح‬ ‫ج‬
‫روے ئ ٰتی ے ج ویز‬
‫نس الگری کی ا ہا کو ن ہ چ گ ی ا ‪ ،‬لس کر‬ ‫ق‬ ‫ے ونماں ادھر ی لس کر مر ج اے گی ۔ ای ئک مدت گزر گ ی ی‬ ‫ہ‬ ‫ےگ‬‫اگر چ ل‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ل‬
‫س چ د د وں کا مہمان رہ‬ ‫۔اب لوگوں ے د کھانکہ ی خ ق‬ ‫حالت لدی کھ دینکھ کر ب ی قمار ہ و گ نی ن‬ ‫س‬
‫ناس کی‬ ‫س ی اہ ہ و گتی ا بن ٰی ھی‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫ماں ما ی ۔آ ت ر یس کے والد ذ یر ح‬
‫ش‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ے و ا ہوں قے اسے جم ھای ال ن کن ہ ی یس ما ا اور ا ی اس کی غ‬ ‫نہ‬ ‫گی ا‬
‫نب ی فر ًہ فسکا و وہ ان کی دوب ارہ ادی‬ ‫نالق دے دے اگر وہ اس کے‬ ‫ے ای ک رات یسقکو کہا کہنوہ غب ٰی کو ط‬ ‫ن‬
‫ے ور کرے کی مہلت چ اہ ی کن ذری ح ے ورا ی صلہ کرے پر جمبور ک ی ا اور‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫قلب ٰی سے کر دے گان ۔ یتس ق‬
‫ے ب عد لب ٰی کو ی ن طال ی ں دلوا دی ں ۔‬ ‫یس سے ی ک‬
‫ق‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ق غ‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫لن‬ ‫ل‬
‫ش فً‬
‫ن‬
‫طرف سے‬ ‫ن یس ہ ر ب ن‬ ‫ےنمی ں چ تلی گ ی اور‬ ‫ے ب یل‬
‫ل‬ ‫ن یس طی کر چن کا ھا ۔ ب ٰی عدت نگزار کر اپ‬
‫ے آپ سے ب ٰی تکی ب ا ی ں کرے لگا ۔ذ یر حنی قعذرہ کے چن د ر ا کو لے‬
‫گ‬ ‫اام ی د ہ و کر دیوا نگی کی حالت میت ں اپ‬
‫ے کی پ ا چ حسیش ن‬ ‫ئیل‬ ‫ے ب‬ ‫۔ماں‬‫س کو ھر نالی ا ن‬ ‫سے زب ردس ی واپ‬ ‫کر گ ی ا اور روی ا ‪،‬م ت کی اور ٹسا ھی وں کی مدد ئ‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫لڑ ی وں کو اس کے اس ب ی ھا ا ش‬
‫کی وح ث ت ب تڑھ‬ ‫کہ اہ د باسے قکو ی پ س د آکج اے ی کنفپ س د آے کی ج اے اسن‬ ‫ت‬ ‫فی‬ ‫پ‬ ‫ب‬ ‫ئک ت‬
‫ن‬
‫راش و گ ی ا ج ب سی دوا ے ا ر ہ ک ی ا و‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ئر ا یس ب النل صاحب‬ ‫ہ‬ ‫۔ای ک ہ ک خ ار‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ق‬ ‫گنی اور ی ز خ ار و گ ی ا ن‬
‫ک طرفئلے‬ ‫ے کے لوگوں کو ای ف‬ ‫ے ۔ اس ے حاالت سن کر ب یل‬ ‫ح‬
‫کے ای ک امی کینمن کو ب ال کر ال‬ ‫ب ی طے ق‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے اکامی ی ا لب ٰی کی قمذمت ن ہ کری ں ی ز ی ہ کہ سات دن می نں پ ر ع ہ و ج اے‬ ‫س کے سامئ‬ ‫ت‬ ‫ج ا کر سجم ھای ا کہ ی‬
‫اس گ ی ا قاس کیٹداست ٹان س ی تاور اسے کہا کہ‬ ‫س‬
‫نوہ ہ ر‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫گا اور وہش اسے سا ھ لے جناے گا ۔ی ہ جم ھا کر وہ یس کے پ‬ ‫مم‬
‫ے ہ ی یس ات ھ ب ی نھا خفار ج ا ا رہ ا ق۔حکی م ے‬ ‫ات نسن‬ ‫اس سے مال دے ۔ی تہقب ً‬ ‫کرے گا کہ لب ٰی کو ئ‬ ‫ق کن کو خش ق ئ‬
‫ھول گفی ا ھا ۔ب ی زارہ تمی ں ی ام کے‬ ‫نل ب‬ ‫ق‬ ‫یس کو م ت‬
‫لف ب ا لش شکی سی ر کروا ی جس نسے اب وہ ریچ ب ا ب ٰی کو ن ل ن‬
‫ے۔‬ ‫دوران ہ ی حکی م کی کو وں سے یس کا کاح ای ک اور چ ل حسی ہ ب ٰی ززاری ہ سے ہق و ج ا ا ہ‬
‫ت‬ ‫ظ‬ ‫ق‬ ‫ن لن‬ ‫ن ف‬
‫اور ای سی ب ا ی ں کی ں کہخ یسئ ب تھی حی ران رہ‬ ‫ہار ک ی ا ق‬ ‫ئ ت‬ ‫اس در حمب ئت کا ا‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫تل‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫ع‬
‫ٰ بی‬‫ک‬ ‫ق‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ب ٰیل ن ی‬
‫ززار‬ ‫ل‬
‫ے ہ وے ھی ن۔ن یس کے والدی ن کو ب ر ہ و ی و اس کی والدہ‬ ‫ے کا عزملک‬ ‫سا ھ دی‬ ‫ش‬ ‫نی ں یس کا‬ ‫ن۔ ب ٰی ہ ر حال م‬ ‫گی ا‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫گ‬
‫ئ ہ ی ادی کے دس پ درہ دن‬ ‫ے سے پہل‬
‫ے‬ ‫ےنکی ی اری اں روع کر دتی ں کن اننکے ہ چ‬ ‫ے ب قہو کو ھر ال‬
‫ن‬
‫گ‬ ‫م‬ ‫ل‬
‫ے والدی تن کو لے شآے او رپ ھر سب ل کر وانپس ھر‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫ب ئعد ہ ی یس قے بل ٰنی سے اج خازت چ اہ ی باکہ وہ ج ا تکر اپ‬
‫ے مینں ہ ی ھان ای ک ر سوار سے نمعلوم ہ قوا کہ ب ٰی کعب ی ہ‬ ‫نی ں گے ۔ یس ب ٰی سے ر صت ہ و کر ا شھی راس‬ ‫جا‬
‫ے والے‬ ‫ت‬ ‫ے ۔چ ان چ ہ اب ف ب یل‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫قے ہت تدقب اؤ اور‬ ‫ب‬
‫سے ا کار کر دی ا ہ‬ ‫اصرار کے ب او نود دوسری ادی کرےن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے عرض ری اد خکی ھی‬ ‫م‬ ‫اب ے خامی ر معاوی ہ کے سا‬ ‫ئ‬
‫ے ہ ی ں لب ٰی کعب ہ کے والد ح ب ق‬ ‫ے پر ل‬ ‫ن‬‫ی‬ ‫یس سےنان ام ل‬
‫ن‬
‫ے۔ لب ٰی کی خ الد ب ن لدہ‬ ‫ہ‬ ‫ے کہ یس کا ون حالل‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬
‫س ر ا ہوں ے مرواں والی مد نق ہ کو حکم ب‬
‫ن‬ ‫ئ ی‬ ‫غکہ جف ئ پ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے خ۔ یس ے اس ر سوار کو اپ ا ماج را ست ای ا اور پ ھر کپ ڑے پ ھاڑ کر حمب وبتا ہ‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫خ‬ ‫ادی کر دی ج اپ ن‬ ‫ت‬ ‫ط ا ی سے‬
‫ن‬
‫ے می ں ا ئی ک ج گہ اک قاڑا رہ ا ھا کہ‬
‫ن‬ ‫روپ می ں چ ل پڑا ا کہ مدی ہ ہ چ کر ودتکر مروانئ تکے سپ رد کر دے ۔راس‬
‫ے ج ا ی ںنای ک ج گہ ی ام ہ وا کے‬ ‫ے ا کہ حج کری ں اور پ ھر مدی ہ چ ل‬ ‫ے ‪،‬ماج را پوچ ھا اور خسا ھ لے گ ن‬ ‫قع ب دہللا ب ن ع ب اس مل‬
‫ح‬ ‫ل‬ ‫نم لوم ہ وا ق‬ ‫ع‬ ‫ک‬
‫طرف ب دوی ن ی موں تمی ں ل گ ی ا ۔وہ اں اسے‬
‫کے کم کے‬ ‫نعاوی ہن ف‬ ‫کہ ب ٰی م‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ہاڑی کی ن‬ ‫ش‬ ‫یس اخی ک پ‬
‫کے یس ے ب ٰی زاری ہ سے‬ ‫ل‬ ‫ےخ سے ا نکار کر ی رہ ی ی کن ج بق اس ت‬ ‫بشاوج ود الد سے تادی کرن‬
‫ےس ا ق ف‬
‫ل مکہ‬ ‫ے می ںت واپس آ گ ی ا ۔اہف ق‬ ‫ے و اس ے الد سے کاح کرقل ی ا ۔ی ہ سن کر ی پس رو اش پ ی ٹ ت ا ا ل‬ ‫نادی کرملی ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫دوران ر یس‬ ‫س‬ ‫ے ا عار پڑھت ا ج ا رہ ا ھا ۔ ت‬ ‫ی‬
‫احرام ب ا دنھے یس سب سے چ ھ‬ ‫ےنمکہ عظ مہ قسے دو تم زل پر ن‬
‫ں۔‬ ‫دوسرے کا ااگاہ شکرے ہ ی ت‬ ‫ق‬ ‫ے دکھوں اور جمبوری ئوں سے اقی ک‬ ‫ے دونوں اپ‬ ‫قکی لب ٰی سے مال ات ہ و ی ہ‬
‫ے وئ‬ ‫ات کا م ت اقن ہ‬ ‫وں کیئ دا غست نان معلوم ہ و ی اور وہ یئس سے مال ن‬ ‫خ‬ ‫ے جم‬ ‫یس کو اقی ک ساردان کے ذری ع‬
‫پ‬
‫طرف چ ل پقڑا ۔ک نی دن کے ب عد ج د می ں ہ چ ا اور ک ی‬ ‫ے ب ی ر ج د کی ئ‬ ‫ے سے ابن ن تع ب اس نکو ب ر کن‬ ‫رات تکو یس چ پک‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫غ‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫ج‬
‫دن کی الش کے ب عد م وں ک ہ چ ا دو وں لپ ٹ کر روے پ ھر یس م وں کا پ ی ام لے کر ٰلی کے پ اس‬
‫‪10‬‬

‫لی ن خ‬ ‫جن‬ ‫ت‬ ‫ن‬


‫ہ‬ ‫ب‬
‫زار ب ی ان کی ۔ ٰلی ے کہا ود ناس پر ھی و ی چک ھ‬ ‫حالت‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫پ ہ چ ا ۔رات کو ب س ی کے ب اہ ر اس سے مال م‬
‫ے کہ وہ صب ر کرے وحش ت چ‬ ‫جن‬
‫سے ً ب د ام ن ہ کرے‬ ‫ھوڑے دے ا ف‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ق‬ ‫ےم‬ ‫اس لی‬ ‫ے۔ت‬ ‫ہ‬ ‫ب یقت رہ ی ٹ‬
‫ن‬ ‫غ‬
‫س ج ا کر ی ہن پ ی ام جم وں کو ج ا کر س ای ا اور پ ھر ورا مدی نق ہ کی طرف چ ل‬ ‫ں۔ یس ےت قواپ ت‬ ‫ت‬ ‫درات ا ل قہ وے ہ ی‬ ‫م‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫ن‬
‫ن علی ہ اسالم سے مدی ہ می ں ی مال ات ہ و گی۔‬ ‫پڑا یک و کہ حج خکا و تنگزر چ کا ھا اور اقسے و ع ھی کہ ی ش‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ف‬ ‫خ‬
‫کی ی مت پ ا چ سو‬ ‫ے ج و تاون ٹ ق‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ن‬‫ت‬ ‫ے یس اپ ن ا اون ٹ ای ک ص کو رو‬ ‫مدی ن ہ می ں دا ل ہ وے سے پہثل‬
‫ے۔ یس پ ی دل‬ ‫درہ م دوسرے دن مدی ن ہ مین ں ک ی ر ب ن صاحب کے کان پئر ج ا کر ادا کرغے کئا وعدہن کر ا ہن ت‬
‫ات ہ و ی ۔ روداد م س ن‬ ‫قم‬ ‫ن پ ن‬
‫ے سنلی دی‬ ‫ن‬ ‫ہوں‬ ‫‪،‬ا‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ض‬ ‫ش‬ ‫ال‬‫م‬ ‫سے‬
‫ی لی ف ن‬ ‫الم‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ہا‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫‪،‬و‬ ‫ا‬ ‫نوی ہ چ‬ ‫چ لت ا مسج د ب‬
‫ے کی کو ش کی ی کن ح رت امام حسی ن ے اپ ی امان‬ ‫ل‬ ‫ں دی کھ ل ی ا اور گر ت ار کر ق‬ ‫مروان ے اسے مسج د می ت‬
‫دوران یس کو او ٹ والے سے ک ی ا ہ وا وعدہ ی اد آی ا ت۔ونہ اں گ ی ا اس‬ ‫ن‬ ‫م ں لے ل نا۔ گھر لے ئ س‬
‫ے ئ لی قدی اسی ن ت‬ ‫نگ‬ ‫ین ٹ ی‬
‫ے می ں‬ ‫ن ھوڑ کر مروانن کے ب الوے پر چ ال گ یتا۔ ا‬ ‫ن ی نس کو وہ ی ات ظق ار می ں چ‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ک‬ ‫ذر‬ ‫م‬ ‫ہ‬‫در‬ ‫سو‬ ‫چ‬ ‫ا‬ ‫ے ب خھاینا ‪،‬پ‬ ‫خت‬
‫ل‬ ‫ق‬ ‫ئ‬
‫ے اب ال ٹ ا و یس نے دی کھا وہ ب ٰتی اس کی ذوج ہ اول ھی اس سے‬ ‫ن‬ ‫اس‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫اور‬ ‫ت‬‫ی‬ ‫گ‬ ‫آ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ون‬ ‫فا‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ل‬ ‫ن‬
‫گ ت گو ہ قو ہ ی رہ ی ھی کہناو ٹ ل‬
‫ے واال ٹواپس آ گ ی ا۔ ج و ب ٰی کا اوند الد ھا اب اسے معلوم ہ وا کہ اس قکا‬ ‫ی‬
‫دل ہ می ش ہ یس‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫کے‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کہہ‬ ‫ےصاف‬ ‫اس‬ ‫ھی‬ ‫مہمان یس ے خ الد ے لب نی سے دو وک ات وچ‬
‫ن ق‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ئ‬ ‫تب ش پ‬ ‫نٰ‬ ‫ہ ث‬
‫م‬
‫لے آے دروازے نپر ی الد سے اپئ ا صدئ ب تی ان‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫۔اسیف ا نً ا مینں حس ی ن علیہا اسالم ریف‬ ‫ے گا ن‬ ‫ہ‬‫فکا ر ت‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ق‬
‫ےو‬ ‫ے ا ضدر گ‬ ‫ے پ اس خسے ادا ک‬ ‫ےبای ک الکھ در م اپ‬ ‫ن‬‫نرمای ا و اس ے ورا ب ٰی کو نطالق دے دیق۔آپ‬
‫ے ھر جھوا دی ا اور ح ب اب عب ی کو ط لکھا کے روری امر‬ ‫ک‬ ‫گ‬ ‫ئ‬ ‫ل‬ ‫ا ہ ں یس ب ن م‬
‫ھی ل گ ی ا ف۔ ً ب ٰینک پعب نہ کو اسی و ت اپ‬ ‫ی ق‬
‫ے۔‬ ‫ے ورا مدی ہ ہچ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ات‬ ‫می ں مال‬
‫ق‬ ‫ن‬
‫ش‬ ‫ش ب‬ ‫خف‬
‫ے سے ش یس کو پ کڑ کر ن ی ہ طریق پر دم ق یھ ج دی ا ۔دم ق می ں امی ر‬ ‫ک دن مروان ے چ پک‬ ‫اسی دوران ای ن‬
‫ب‬ ‫ق‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫پ‬
‫مدردی کی‬ ‫‪،‬سب ماج رہ س ای احا لعاربپڑھے ہی ں سن کر امی ر معاوی ہ ھی رو پ خڑے ہ ب ن‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ے یش وا‬ ‫عاوی ہ کے سام‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫ے تواہ وہ ی قکعب‬ ‫ن ہ‬ ‫آزادی‬ ‫کی‬ ‫طرح‬ ‫ر‬ ‫ئ‬
‫ہ‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ا‬ ‫ھ‬
‫ش یج‬ ‫کھ‬ ‫کم‬ ‫کو‬ ‫مروان‬
‫ش‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ا‬‫س‬
‫ک ی لن‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫آزاد‬ ‫صرف‬ ‫خ‬‫ہ‬ ‫اور‬
‫ن‬
‫ے پٹر آمادہ ہ وا و حکومت یس‬ ‫کے فع ق کے ا عار پڑھے ی ز اگر کو ی اذی شت ید‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫کے ی موں می ں قھڑا ہ و کر ب ٰ‬
‫س‬ ‫م‬ ‫ح‬
‫ک خ لح‬ ‫کے مہمانئکی ی ث ی ت سے تدم ق می ں ھہرا اور پ نھر ای ن ت‬ ‫ئ‬ ‫غ‬ ‫کی مدد کرےتگی ۔ یس دو چ ار دن ق ال ت‬
‫ے ہ چ ا تا ی ر کی‬ ‫پ‬
‫اب نکعب ی ضمدی‬ ‫نکہ ح ب‬ ‫ے‬ ‫ن یس کو ا ب ہ وقے دو ماہ گزرے ھ‬ ‫گارڈ کے سا ھ نمدی ن ہ کو روان ہ ک ی ا گ ی ا ۔‬
‫ل‬ ‫س‬
‫ے و اسے‬ ‫اب ے کہا اگر ب ٰی را بی ہسن‬ ‫عذرت کی ۔نح ی ن علی ہ اسالم ے ی اد آوری کا م نصدبب ی ان ک ینا ح ب ف‬ ‫مئ ت‬
‫ع‬ ‫ح‬ ‫ہ‬
‫ے عامر ب ٹن حارث ا ن ی ہن ٰی ب ن زارینہ کے مران آی اف وہ ھی ی ن لی ہ‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫ل‬
‫ے ۔اسی مح‬ ‫کو ی اع راض ہی ںن ف‬
‫ہ‬
‫ع‬ ‫ب‬ ‫ئ‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫م‬
‫ے ۔لب ٰی زاری ہ کو ھی و ث ی ئھہرای ا گ ی ا دو وں لڑک ی اں لی ں ۔ش ٰی کعب ہ ٰی زاری ہ کےتا ٰلی‬
‫ل‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫اخسالم سے مل‬
‫س‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫ہ‬
‫گارڈفکے سا ھ آ‬ ‫لوث حمب ت سے مت ا ر و ی ۔ل ناسی دوران یس نھی دم ق کے لحل ن‬ ‫ے ئ‬ ‫ا نالق ناور ب‬
‫ن‬
‫ڑھا دی ا گ ی ا ق۔ ب ٰی زاری ہ سے‬
‫ن‬ ‫سے ہھرن کاح پ ظ‬
‫پ‬ ‫بق‬
‫نح ب اب اور عامر سے مال ٰی کا یس ت‬ ‫روداد س ا ی‬ ‫پ ہ چفا۔اپ ی ت‬
‫خاست سارخک ی ا گ ی ا ون اسنے ساری عمر ہ ر تحال می ں یس کے سا ھ رے کی آرزو اہ ر کی یس چ د دن وہ اں رہ کر‬
‫وش و رم اپ ی دو وں ب یویوں کے سا ھ گھر کوروان ہ ہ و گ ی ا۔‬
‫ف ف ن‬
‫۔ لورا لور ڈا‪۵‬‬
‫ن ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫لح ش‬ ‫ف ف‬
‫مکم‬ ‫ح‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫ے و ا ہوں ے دو مر لوں می ں ل ک ا ۔"‬
‫ہی ل ی ش‬ ‫ن‬ ‫ن لورا لور قڈا ئ"ع ب غدا تلی م رر کا پ ا چ واں اول ہ‬
‫سے وا کن رر کی یورپ‬
‫ل‬ ‫مکم‬ ‫وان ن‬ ‫ق‬ ‫‪۱۸۹۳‬ء میش ں رسالہ "دشلگداز" مغی ں "زی اد و حالوہ "کے ع ف‬
‫ت‬ ‫اول کا ب ا ا دہ ٓا از و‬
‫ن‬
‫ی‬ ‫ج‬ ‫ہ‬
‫نل خواء کا کار و گ ی ا۔ رر کی ی ر مو ودگی می ں ان کے ر ناء ے اسے ل ک ی ا کن‬ ‫سے ی ہ ا‬ ‫ت‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫روا گی کیکومج ہ ش‬
‫اس کی ی ل رر ے ود یورپ سے واپس ٓا کر ‪۱۸۹۹‬ء می ں کی کن اس کا ام "زی اد و حالوہ "سے ب دل‬
‫‪11‬‬

‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ن‬ ‫ف ف‬


‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ئکر" لورا شلور ڈا "رکھ دی ا گ ی ا۔ اول کا مو وع س پ ا ی ہ می ں اسالم کے عروج کے دوران پ ادریوں کی رچ ا ی‬
‫ے۔‬ ‫گ‬
‫ے راہ روی ہ‬‫ی ں ساز ی ں اور ان کی ب‬
‫ن ف ف ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول لورا لور ڈا۔‬
‫خف‬ ‫ت‬ ‫ج ن ش‬ ‫ش‬ ‫ثن‬
‫ن‬
‫عہد می ں ہ س پ ا ی ہ کےئٓارک ب پ یوال یس ےن نہادت کی حری ک کا ت ی ہ ت‬ ‫ع ب قدالرحمٰن غ ا ی کے ت‬
‫ے ب یتکری م اور اتسالم کی وہ ی ن کرے‬ ‫اس حری ک می ں عیسا ی م شسلمانشحکام کے سام‬ ‫ے سے ٓا از ک ی ا ۔ ت‬ ‫تطری‬
‫ےئ‬ ‫ہ‬
‫سزا موت ھی اس موت کو ٓارک ت پ قہادت کا درج ہ دی ت ا نھا۔اس حری ک سے پ ل‬ ‫ب‬ ‫ےج جس فکی ن‬ ‫ھ‬
‫پ‬ ‫ج‬ ‫ج‬
‫یسا ی‬‫کے ا فی ماں کے مذہ ب پر ع ن‬ ‫ام کی ای ک لڑکیئکی ب ازی ابی چ اہ ت ا ھات و ب سول یوال ن نیس ت‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫س تلورا‬ ‫وال ی ہ ت‬ ‫ین‬
‫ے خم فصوب ہ‬ ‫ت‬
‫اس کا ب ھا ی زی اد اسے زب ردسش ی م لمان ب ا ا چ اہ ت ا تھا۔ لورا کی ب ازی ابنی کے لی‬ ‫ف ن ن‬ ‫کن‬ ‫ھی‬ ‫ی‬ ‫ہ نو چ ت‬
‫ا‬ ‫ا‬
‫م‬ ‫م‬‫ک‬
‫ےکی ب ر لورا‬ ‫ے۔ اس م صوب‬ ‫ے اور بلور ڈا امتکی ای کل یلڑکی کو اس م نن کی ی ل پر عمور کر ا ہ خ‬ ‫ب ای ا ج ا ا ئہ‬
‫ے۔زی اد اس‬
‫ص‬ ‫ے ب ر رہ تقا ہ‬ ‫ے کی ج زی ات سے ب‬ ‫کن نوہ اس م صونب‬ ‫ے ف‬ ‫کے ب ھا ی ز قی ادضکو ھی ہ و ج ا ی ہ‬
‫ے۔ لور ٹڈا ج و ح ٹالوہ ام کی ب یوہ کیتحث ی ت سے زی اد کا رب حا ل کرکچ فکی‬ ‫ٓاگاہ کر دی ت ا خ‬
‫ہ‬ ‫تسازش سے ا ی کو‬
‫ےت ی‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ش‬
‫ج‬ ‫س پر ز نی ادتاس سے ب‬ ‫ےج ش‬ ‫ادی کی وا شن پر ال م ول سے کام ی ی ہ‬
‫ج‬
‫سے ن ن‬ ‫ف ن‬
‫خ تھی زی اد کی طرف‬
‫ے ۔ یوال یس‬
‫ب‬
‫ے کی اکامی کے ڈر سے یوال یس سے ورہ ما ی‬
‫مت ت گ فہ ن‬ ‫ش‬ ‫ے م صوب‬ ‫ے۔ لور ڈا ا‬
‫خظ فپ ن‬ ‫شم کر دی ت اکمہ‬
‫ے۔ ب ک لور ڈا ھی زی ادنکی‬ ‫ن‬ ‫دے دی ت ا ہ‬ ‫ازتن ف‬ ‫ن‬ ‫م ن کی ی فل کی ا ر لورت ڈا کو زی اد شسے ادی کی ا فج‬
‫گ‬ ‫پ‬
‫ے کی‬ ‫ت ب ت ا کرنھر سے ب ھاگ‬ ‫ے۔ ادی کے ب عد لور ڈا ےش لورا کو ا ی اصلی ض‬ ‫ت حمبغت می ں گر ت ار ہ و چنکی ہ و ی ہ ف‬
‫ے کہا‬ ‫ے را ی کرے کے لی‬ ‫دی۔ زی اد ے حالوہ سے لورا کوکسی مسلمان امی رسے ادی کے لی‬ ‫لر ی ب ن‬
‫ی کن حالوہ ے زی اد سے سات ماہ کی مہلت لے لی۔‬
‫ت ف ن ف‬ ‫ش‬ ‫بٹ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫گ‬
‫ے می ںق ری ک ھا قلورضڈا لورا کو ق ھرضسے‬ ‫ے کے ولی م‬ ‫کے‬ ‫دلس‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ام‬ ‫اد‬ ‫ز‬ ‫ب‬ ‫عد‬ ‫اہ‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫کے‬
‫ی‬ ‫ت‬
‫چ‬ ‫ی ی خ‬
‫ک‬
‫ج‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫اس وا ت‬
‫عہ‬
‫اس وا عہ نکی اطالع ا ی کو اور ا ی‬ ‫ے۔ زی اد ن‬ ‫ے ای ک ھال ط ھوڑ نٓا ی ہ‬ ‫ے اور زی اد کے لی‬ ‫لے ب ھا ظگ ی ہ‬
‫ج‬
‫ے ۔ امی ر ا دلس ب ڑے یماے پر دو وں لڑکی وں اور یوال یس کی‬ ‫پ‬ ‫ح‬
‫ہ‬ ‫تاس کی ا ت الع امیل یر ع ب دالرت مٰن نکر کر دی ت ا ہ ت‬
‫ے۔‬ ‫ے کن ی ہ الش اکام ر ی ہ‬ ‫الش کروا ا ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫پ گھ ن ن‬
‫ے ف۔ اس کے نسا ھ وہ‬ ‫ے کا ا ت ظ ار کررہ ا فھا اکہ سرا س ن رار ہ وا جتاسک‬ ‫ھپ کر بنرف لش‬ ‫س پ ہاڑوں می ں چ ض‬ ‫ش‬ ‫فیوالج ی‬
‫س‬ ‫م‬
‫ے را ی کرے کیقکو ش کر ا رہ ا ج نس پر لوراش ل تل ا کاری ھی۔ لورا ابشاپ ی اس‬ ‫کے لی‬‫ادی ت‬
‫ج‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫لورا کو ش‬
‫س ج ا ا ب ہت ت ل ھا۔ ئاسی دوران ی ؐوال یس ہادت کی‬ ‫م‬ ‫تحرکت پر پ ی مانخ فھی قکن اب غاس کا ترطب ہ واپ ت‬
‫ش‬
‫کے حت ع ثیسا ی رسول ئکری م کی ان می ں‬ ‫سے ٓا از کرتٓای ا ق‬ ‫حر خک کا ب‬
‫ک خ‬ ‫ھا۔اس حریت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ےق‬ ‫ی‬‫ت ھی ی ہ طر‬ ‫ی‬
‫اس‬
‫ت‬ ‫ادری‬ ‫خ پ‬‫اور‬ ‫ی‬ ‫یسا‬ ‫ع‬ ‫روت‬
‫ن‬ ‫احب‬ ‫ص‬ ‫ود‬
‫ج ت ت‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫حت‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫وا‬
‫نخ ت ی‬ ‫المی‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ی‬ ‫گس ت ا ت‬
‫ے۔ ٹکومت ے ج فذب ہ ی ر سگالی کےئ حت‬ ‫ح‬ ‫ےن ھ‬ ‫ے اور یوال یس کی پر زور مذمت کر‬ ‫ج‬ ‫صور حال ئسے ا وش ھ‬
‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ف‬ ‫ف‬
‫طرف ڈیوک ال ا سو تکی ی ی ی لننھی ف لورا کے پ اس ٓا گ ی وج‬ ‫ے۔ دوسری ف‬ ‫ہ‬
‫گر تجار یسا ی اور پ نادری ر ا کر د نی‬ ‫ع‬
‫ب‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ے سی ھی‬ ‫ک‬ ‫سے رار کا سوچ ر ی ش ھی ۔ لن ے لورا کو ایس‬ ‫یقوال یس کی ہ وس ا یک وں سے االں و اں ن‬
‫ہ‬
‫ج‬ ‫ا دام سے روک دی تا۔ اسی ن ح‬
‫عزول تکر کے‬ ‫دوران کومت جے یوال شیس کو ٓارک بت پ کے عہدے سے م خ‬ ‫خ‬ ‫ئ‬
‫وں کو ن ی ا ٓارک من ب کرے کا کہا۔ یوال یس کی ہادت کی حری ک می ں مردوں سے زی ادہ وا ی ن‬ ‫عیسای ت‬
‫ش امل ھی ں۔‬
‫ف‬ ‫نک ت‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ھ‬
‫س کی وس‬ ‫وال ی ن‬ ‫ب‬
‫ے ۔ ت لورا ی‬ ‫نزی اد لورا کی الش می ں پ ادری کا ن یس تھر کر کوہ پ یری ن یتز کی طرف نل ج ا ا تہ‬
‫ے۔‬ ‫س‬
‫ے اکہ وہ نھیغ ظنتب ن ک‬
‫ن‬ ‫کے سا ھ طلی فطلہن روا ہ ہ و جخ ا ن قی ہ‬ ‫ل‬
‫اکی وںف سے ڈر کر طلی فطلہ کی ای خک " نن "مر ھات‬
‫سے‬ ‫ں ہ و ی ی کن ج ب ف لور ڈا ا تسے ا اہ فوں نکی ا درو ی ت ال وں ت‬ ‫وش ہی ت‬ ‫ے پر ف‬ ‫کے اس ی صل‬ ‫ت‬ ‫ہ ی لن ت لورا‬
‫ے۔یوالج یس لورا کی الش می ں لور ڈا کے سا ھ طلی طلہ ج ا ا‬ ‫ہ‬
‫ے و ی لن کو ب ہت ا سوس ہ و ا ہ‬ ‫ٓاگاہ کر ی ہ‬
‫‪12‬‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫ٹ‬ ‫ئ ف‬


‫ں۔چ ار ماہ کےت ب عد‬ ‫چ‬ ‫ج‬
‫مرےلفمی ں ھوڑ ٓا ی ں ہ ی ن ق‬ ‫ے ج ہاں رات کو راہ ب ا ی ں لورا کوہا ی ھا کر زبردسم ی یوال یس ہکے ک ت ک‬ ‫ہ‬
‫م‬
‫کے ب نعد زی اد اپ ا صد ب ی ان کر ا‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ت ہ ب ب‬‫می‬ ‫ا‬ ‫۔‬
‫ن‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ت‬‫ل‬ ‫سے‬ ‫لن‬ ‫ں‬ ‫م‬
‫نی‬ ‫روپ‬ ‫کے‬ ‫ب‬ ‫ف‬ ‫راہ‬ ‫س‬ ‫ج‬‫ر‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫اد‬ ‫زی‬
‫ط‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫ے۔ دو وں ساری ز دگی سا ھ رے کا وعدہ کر کے لی طلہ‬ ‫تاک دام ی کی گوا ی د ی ہ‬ ‫ے و لنن لورا کی پ‬ ‫ہ‬
‫کی طرف روا ہ ہ و ج اے ہ ی ں۔‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫خ نق‬ ‫ن‬ ‫خ نق‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫کے ڈر سے ا اہ سے‬ ‫ے ب د امیل ت‬ ‫ے ج نس‬ ‫س ن قکو ز می کر کے ا اہ ہسے ب ھاگ ج اق ی ہ‬ ‫خ‬ ‫پ ا چ ماہق کی حاملہ تلورا یوال ی‬
‫ہ‬
‫ےتہ ی ں۔فصحت ی اب و‬ ‫اور زی اد رطب ہ می ں کاح کر‬ ‫ی‬
‫سے مایوس شو کر لن‬ ‫ہ‬ ‫ے۔ ا اہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ا رم‬
‫ن‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ف‬ ‫بہ‬
‫ی‬
‫ےف اور سا فھ ی تلور ڈا کو لن‬‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ق‬
‫ن‬ ‫کر یوال ت یس لور ڈا کے سا ھ دوبلارہ رطب ہ می ں نہادت کی حریشک ی ز تکر دی ت ا ہ‬
‫م‬
‫ے اور‬ ‫ے۔ لور ڈا گر ت ار ہ و ی ہ‬ ‫ے۔ ی کن ان کا تی ہ م صوب ہ زی اد پر ٓا کار ہ و ج ا ا ہ‬ ‫کے ل پر عمور کر دی ت ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫اس کی مدد سے یوالج یس کا پ ت ا معلوم کر ل ی ا ج ا ا‬
‫ن‬ ‫ت مت‬ ‫ن ئ‬ ‫غ‬ ‫ئ ف‬ ‫خ نق‬
‫ے‬ ‫سے پا‬ ‫ق‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫لوار‬ ‫اور‬ ‫ڑے‬ ‫ن پق‬‫ک‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ھا‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ار‬ ‫ک‬ ‫تی‬‫ا‬ ‫کو‬ ‫لورا‬ ‫ی‬ ‫و‬
‫ق‬ ‫ہ‬ ‫ھاگی‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫اہ‬ ‫ئ‬ ‫ا‬
‫ج‬
‫گاوں می ں چ د قماہ ی ام تکے دوران اسے یوال یس کی رطب ہ می ں‬ ‫ے ۔ ای ک‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ب ھا ی کی موت کا ی ن و ج ا اہ‬
‫ج‬
‫ے کی‬ ‫ے ج ہاں اس کے ہ اں ای کت چ‬ ‫ےنرطبمہ جت ا ی ہ‬ ‫ے کے لی‬ ‫ن‬ ‫دلہ لی‬
‫ن‬ ‫ے۔ وہ یوال یس سےفب‬
‫ج‬
‫موج ئودگی کاتپ ت ا چ لت ا ہ‬
‫ے اور اس پر ای ک کاری وار کر ی‬ ‫ق‬ ‫کے ب ہاے ل ی ہ‬ ‫ے‬ ‫سے مفعا ی ما گ‬ ‫ے۔ وہ یوال یس ف ن‬ ‫پ ی دا ش ہ و یسہ‬
‫ج‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫گ‬
‫س کے‬ ‫ے۔ی توال ین‬ ‫ےتزی اد ل فکر دی ت ا بہ‬ ‫ے۔جس‬ ‫لورا کو ھرا ھو پ دیح تق اقہ‬ ‫چ‬
‫ن‬ ‫ے ۔ اب و م فلم نکے روپ می ں ال ا سو ف‬‫ق‬ ‫ہ‬
‫ن‬
‫ے ۔ لورا ھی دم وڑے‬ ‫ی‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫فب‬ ‫ی‬ ‫ساری‬ ‫کو‬ ‫اد‬ ‫ز‬ ‫ڈا‬ ‫لور‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬‫یت‬‫ت‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫کو‬ ‫ڈا‬‫کہ پ ب ج ن ئ‬
‫لور‬ ‫س‬ ‫ال‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ق‬
‫ازے نکےت‬ ‫ے۔ ن لورا کوب ای ک ب ہت ب ڑے ج ت ف‬ ‫ہ‬ ‫کی‬‫ت‬ ‫چ‬ ‫و‬ ‫ے کہ وہ مسلمان ہ‬ ‫ے ب ھا ی کو ی ی ن ن دالبی ہ‬ ‫سےفپہل‬
‫ے اپ ت‬
‫ف‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔ ال ا سو کو ھی بڑے اعزاز کے سا ھ د ای ا ج ا ا‬ ‫ے امی ر ا دلس ھی ج ازے می ں ری ک ھ‬ ‫ب عد د ا دی ا ج ا ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫۔ ای ام عرب‪۶‬‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ے ۔ اول دو ج لدوں"‬ ‫عرب " رر کا ی ہ اول دور ج اہ لی ت کی عر تبی ا یر خ و ن ہذی ب کے ب ارے می ں ہ‬ ‫ای ام‬
‫خ‬
‫می ں چ ھ پ ا آ ری حصہ ‪ 1900‬ء می ں مکمل ہ وا ۔ عارف اول ای ام عرب۔‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫تق ً‬ ‫ن‬
‫ص‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫م‬
‫ے ذی عد کی ‪ 15‬اری خ شکو مکہ ظ شمہ سے دست ی ل کے ا ل‬
‫ے پرعکاط‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫سے ری ب ا چ اق یس ب رس پ ل‬ ‫وی‬ ‫ب‬ ‫ہن ج رت‬
‫ٹ‬
‫۔اس بتازار‬ ‫عکھاط " ت ھاش‬‫ک‬ ‫تام ج اہ لی ت کا ایتک م ہور ب ازار " وق‬
‫ش‬ ‫سے صجب ہ می ں ای‬ ‫امی ای ک چ ھوےق ئ‬
‫ے ‪،‬م اعرے اور دی گر ی لت ماے ہ وے۔‬ ‫سے ب ا ل آکر نمع ہ وے لین نفدی ن کرئ‬ ‫می ں ہ ر طرف‬
‫ش‬
‫ں عمان ب ن م ذر رمارواے حی رہ کی حمب وب ہ کے حٹسن کی ن عرخیف‬ ‫ک م اعرے می ث‬ ‫ے ہ ی ای ن‬‫ایس‬
‫لے‬ ‫ے یحمہ می ں ش‬ ‫۔زبٹیر کا دوست عمرو ب ن اسد غاس کو وہ اں ا ھا کرباپ‬ ‫سےای ک وج ن‬
‫وان زبیر پر گہرا ا ر ک ی ا‬
‫ب‬ ‫ن‬
‫آتی ا ۔زبی نروالی حینرہ عمان ب ن من ذر کی ی ی ح ب ی ب ہ ج ب کہ عمرو والی سان حارث کیش ہن لی مہ پر عا ق‬
‫ے ہ ر خممکن ہ کو ش کری خں گے اور‬ ‫کے لی‬
‫دوسرے کی کاب یمٹی ابی ئ ن‬ ‫خ‬ ‫ھا ۔ دو توں ے وعدہ ک ی ا دو وں ای تک‬
‫ن‬
‫صورت ولد ب ت‬ ‫ج‬
‫ے می ں ھی و نی و توان وب ق‬ ‫ہ‬ ‫ای ک سا ھ ش ن ادی کری ں گے ۔ی تہ ب ا ی خں اس ی م‬
‫اس کے‬ ‫تعمی ر ب ن عامر علی ب ہ ب ھی سن رہ ی ھی ولد لب ی دب ن صتعصعہ کی م کوحہ ھی اور دو برس ب ل ف‬
‫ث‬ ‫نق‬
‫کے ب ارے می ں خعمرو کی گ ت گو سن‬ ‫مہ ف‬
‫ح‬ ‫م‬
‫ا ال پر عمرو کو وارو ت می ں لی اب اس کی ب یوی خھی ۔ لین‬
‫ے سے ب اہ ر‬ ‫ے کا ی صلہئکر کے ی م‬ ‫ک‬ ‫سے علحدگی ا ت ی ار کر‬ ‫ہت ب ُرا لگا اور وہ قدل می ں عمرو ق‬ ‫سے ب ش‬ ‫نکرک ا ئ‬
‫ط‬ ‫ج‬ ‫ط‬
‫ں زبیر اور ع تمرو کی مال ات لع ب ن مرہ ل نی سے ہ و ی ۔ن لع کے دادا کے‬
‫ط‬ ‫ت‬ ‫ئل گ ی ۔ وق عکاط مین‬
‫ے کے بخ عدف لع کے‬ ‫ان لی‬
‫ب ھا ی کو زب نیتر قکے پنردادا ے ل ک ی انھا ۔زبیر سے شاس کا حسب و سب ج ق‬
‫ے کے ل وں کا‬ ‫ی‬ ‫ے کا ج ذب ہ ج وش مارے لگا ۔ل ی کن وق عکاط می ں زبیر کے ب یل‬ ‫دل می ن ا ام لی‬
‫‪13‬‬

‫ن‬ ‫قت ن‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫ےط‬ ‫غ ت‬


‫ے پر‬ ‫ب‬ ‫صو‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫لے‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ان‬
‫ن غ‬ ‫س‬ ‫ن‬‫ارض‬ ‫ے‬ ‫ا‬‫ہ‬ ‫ب‬ ‫سی‬ ‫ک‬ ‫کو‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫ز‬
‫ل ش خی‬ ‫لع‬ ‫ی‬ ‫۔اس‬ ‫غ لب ہ ت‬
‫ھا‬
‫ن ت‬ ‫ٹ‬ ‫چ‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫ن‬
‫لے گ ی ا ۔‬
‫ش‬ ‫ے سا ھ خ‬ ‫ور کر رہ ا ھا ۔اس ام ولہ ب نت عمی ر کو لع شے چ د ل نڈو ں سے ھ روای ان اور اپ ش‬
‫ے کا وعدہ ک ی ا اور دو وں م ورہ ک ی ا کہ ولہٹ اہ‬ ‫ے اور اسطسے خادی تکر ی‬ ‫حاالت س‬
‫اس سے اس کے ئ‬
‫ب‬
‫حاکم حی رہ کی ی ی‬ ‫حارث کے پ اس چ لی ج اے (جس کا لع کار اص ت ھا )اور اس کے دل می ٹں ن‬
‫ھوں اس کی حمب وب ہ اورخب ی ی دو وںغکے‬ ‫ت‬ ‫اس قطرح وہ حارث کے ہ ا‬ ‫ح ب یش بقہ کی حم قب تت پ ی دا کرے ن ن ت‬
‫نبق ولہ دولت ق سان کے‬ ‫ں گے ۔اس ج ویز کے م طا‬
‫ط‬ ‫ئ‬ ‫عا وں کو ل کروا تکے اپ ا ا خ ام لے سکی‬
‫۔دوسرے دن لح ئے زبیر اور نعمرو کا رب‬ ‫چک ھ س پ اہ ی وں کے سا ھ سوار کر ر صت کر دی گ ی ٹ ق‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫حاصل کرشل ی ا زبیر کے والد سے اپ ی دوتس ی کی ج ھو ی می ں کھا کھا کر س ا ی ں۔ت اور فدو ًوں کا ہ مراز ب ن‬
‫س‬
‫وری کرندے‬ ‫اس چ لی ں عمرو کی غآرزو و وہ ورا پ ن‬ ‫ض‬ ‫کر ان کو م ورہ دی ا کے وہ اس نکے سا ھ حارث کے پ ق‬
‫پ‬
‫ے وہ حارثن کو عمان ضسے لڑا کر ح ب ی ب ہ پر ب ت ہ نکرا لے گا غ۔ رض کہ اس ے ا ئی‬ ‫گا اور زبیر کے تلی‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ص ح ی وں ارض سان کے لی‬ ‫گ‬
‫چ کڑی چ پڑی ب ا وں سے دو وں کو را ی کر ل ی ا اور ا لی ب‬
‫ے روا ہ و گ‬ ‫ن‬
‫ش‬ ‫ش ت‬
‫ب‬ ‫خن‬ ‫غ‬ ‫ش غ ن ق‬
‫م‬ ‫ب‬
‫اعرج ساش ی ا دان کا سواں ب اد اہ ت ھا ۔ ہت ہور اور‬ ‫ی‬ ‫لب بتن حارث ش‬ ‫فحارث ب ن ابی مر سا ی اشلم ت‬
‫ہاں کا‬ ‫طرف حی رہ کا ملک ھا ج ت ت‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ن رق کی ن‬ ‫عرب متی ں مار ہ و ا ھا اس کے مال م‬ ‫ن‬
‫ی اض نساب ان‬
‫ادش‬
‫ت شسے ل فی ضھی اور‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ساسا‬ ‫کے‬ ‫ن‬‫ے‬ ‫ا‬‫م‬ ‫ز‬ ‫ت‬ ‫اوراس‬ ‫عراق‬ ‫حد‬ ‫کی‬ ‫رہ‬ ‫ی‬ ‫ھا۔ح‬ ‫ذر‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫عمان‬ ‫ف‬‫اہ‬
‫ے ش وکت و ی ا ی‬
‫ن ب ن‬ ‫ط‬
‫سے م رر ہ و ا ھا ۔ عمان ب ن م ذر قھی پا‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫وری‬ ‫ظ‬
‫ن‬
‫م‬ ‫کی‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫بوہ اں رما ئ روا دولت ج‬
‫روا حارث کا حریف ت ھا ل ی‬ ‫ف ئ‬ ‫ےہ‬ ‫ن‬
‫نوت و ج اعت ج ب کہ‬ ‫کے ندرب ار می ں‬ ‫ش‬ ‫حارث‬ ‫کن‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫رما‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫سا‬ ‫م‬ ‫نمی ں اپ‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫س ہ زار کے‬ ‫شعمان کے درب ار می ں ما ش کا اور وکت کا شزور ھا ۔چ د دن ب ی ر عمان ے حارث پر ی ف ت‬
‫ل ن کر سے حارث ر حملہ ک ا۔ل ی کن زاروں ال ں م ق ن‬
‫کے‬ ‫اس حن‬ ‫ھاگ آی ا خ‬ ‫دان ج طگ می ں چ ھوڑ کر ب پ ن‬ ‫ہش ن ی ی‬ ‫ی‬ ‫پ‬
‫ے‬ ‫ولہ ت‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ار‬ ‫در‬ ‫ھی‬ ‫ب‬ ‫لح‬ ‫ر‬ ‫ع‬ ‫مو‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ار‬ ‫در‬ ‫کے‬ ‫حارث‬ ‫دن‬
‫ب پ ت ن ب ی مح گ ی ہ ت‬ ‫غ ن بت ی ئ م ی گ ی‬ ‫ب ا چ شوی ں پ ن‬
‫کے ل می ں ر خی ھی‬ ‫وں عمان ئ‬ ‫ب اد اہ کو انی داست ان م س اے ہ وے کہا نکہ اس کی ہن مد غ‬
‫ال دی ا اور وہ اسی م می ئں مر گ ی ۔اس طرح ولہ‬ ‫سے کن‬ ‫ے عزت کر کے محل‬ ‫ے اس ے ب‬ ‫جس‬
‫ہ‬
‫حارث اور اس کی ماں کی ہ مدردی اں حا ل کرے می ں کام ی اب و گ ی ۔‬ ‫ص‬
‫ن‬ ‫ٹ ح ق‬ ‫ف‬ ‫ق‬
‫کے م ظ ر سے‬ ‫ہاڑوں‬ ‫ھڑی‬ ‫ک‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ھڑکی‬ ‫ک‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫صر‬ ‫مہ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫حارث‬ ‫عد‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ک‬‫ت‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫اس وا‬
‫ن‬ ‫پ‬ ‫ئی‬ ‫ی‬ ‫ب ن خ ی ت لی‬ ‫ی‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫طرف دال ی ج و بڑی دیرسے سام‬ ‫ش‬ ‫ے ولہنکی وج ہ ای ک سوار کی‬ ‫خ‬ ‫۔اس‬‫ت‬ ‫لطف ا دوز ہ و رہتی ھی‬
‫ے سے ج ا شرہ خا ھا ۔ ولہ شے عمرو کو پخ ہچ ان ل ی ا اور ہزادی قکو ب ت ای انکے وہ تاس کا ہ م‬ ‫ہاڑی راس‬ ‫کے پ ن‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ئ‬
‫ات کا ی ن تہی ں آی ا ھاشکی و کہ عمرو‬ ‫ہزادی کو ولہنکی اس ب غ‬ ‫ے۔ ت‬ ‫ذات ص ہ ئ‬ ‫وطن اور ہا ت ب د ن ن‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ہزدی کی‬ ‫ے دوب ارہ ور سے ند کھا و عمرو ناور ب ٹ‬ ‫سان دئ کھا ی دی ت ا ھا ۔اس ق‬ ‫ن‬ ‫صورت سے ئب ھال خما س ان ت‬ ‫ک‬
‫ن‬
‫حارث نسے مال ات کے قدوران عمان ب ن م شذر کی ی ی‬
‫ط‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ش‬ ‫آ ھی ں چ ار ہ و ی ں ولہ ے ہا ی می ں ن ق‬
‫ئ م ورے ئکے‬ ‫ے رار ہ و گ ی ا اور لح کو‬ ‫حارث ب‬ ‫ایسا ہ غ ی چ ا کہ ن‬ ‫ح ب ی ب ہ کا ذکر کر کے اس کے حسن کا ئ‬
‫عروہ طات ی‬ ‫ےن‬ ‫ب‬ ‫۔اور طے پ انی ا کے عروہ طا ی کون پ ی ام ئ‬ ‫ےط‬
‫کے پ اس یھ ج ا ج ا غ‬ ‫دے کر عمان خ‬ ‫ن‬ ‫لب ک ی ا ن‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫لی‬
‫ب‬ ‫م‬
‫ے‬ ‫کا ط لے نکر ای ک سا ی دس‬ ‫ےن سے عمان م ون ھی ہ و گا ۔چ ا چ ہئعروہ طا یئحارث ئ‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫ت‬‫کے یھ ج‬
‫دوران‬ ‫ج‬ ‫ے دو ماہ ہ وگ ئ ی‬ ‫نکے سا ھ عمانطکے پ اس روا ہ ہ توا ۔عروہ کوئگ‬
‫ے کن کو قی واب ہ آی ا ۔اس ض‬ ‫ص‬
‫سے درب ار می ں حا ر‬ ‫ے درب ار ک رسا ی حا ل ہ و ی اور وہ ب ثا اعدگی ن‬ ‫عمان اور عمرو کو لح کے ذری ع‬ ‫ن‬
‫ں عروہ عمان کی طر ف‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫ح‬ ‫ل‬
‫ہ وے گ‬
‫نم اش وا اسی ا ا مین‬ ‫ے ۔ای کندن درب ار خ لی مہ اور عمرو کا ھر آم ا سا‬
‫ق‬
‫ے ای کن ہ زار‬ ‫۔حارث ے ہزادی کو تالے کے لی‬ ‫سے طرف سے م ظ وریہکا ط لے نکر آگ ی ا ی ت‬
‫ن‬ ‫ط‬ ‫ب‬
‫ے ادھر لح کی تک ی ز مرج ا ہ‬ ‫کے سا ھ یھج‬ ‫عروہ ن ش‬ ‫لوس کے مراہ دو سو او ٹ اور م ی ہ دای ا‬ ‫سواروں کے ج م نف‬ ‫ن‬
‫روع نکر دی ا ۔اور وعدہ ک ی ا ھا کہ وہ‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫کان‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫سے‬ ‫مرو‬ ‫اور‬ ‫ر‬ ‫ز‬ ‫کر‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫سے‬ ‫اس‬ ‫ے‬
‫ش ش‬ ‫ن نم پ‬ ‫بی ع ن‬ ‫ئت‬
‫ے درب ار می ں ایرا ی ہ اہ وں کی سی ش ان و‬ ‫حلی مہ کو عمرو پر ما ل کر دے گی ۔ عمان ب ن م ذر پا‬
‫‪14‬‬

‫ق غض‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫تق‬ ‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫ظ‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫وکت پ ی دا کرےت می ں الم و گ ی ا قھا ۔ایرا ی اج داروں کی ل ی د می ں اس ے ن نھی یوم ہر و ف ت ب‬ ‫ہ‬
‫ن ان ا ش روع کر د ان ھا ۔ج و عد م ں مو وف کر د ا ۔حارث کے اس عروہ کے پ‬
‫ے کےخ چ ار ہے ب عد‬ ‫چخ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫تپ‬ ‫ی خ‬ ‫ی چ ب ی‬ ‫نم‬
‫سا ہ برص‬ ‫ت‬ ‫ود ن‬ ‫ح‬
‫وادی می ں ن ی مہ زن ھا ۔ ب ن ی ب ہ ے کے ن‬ ‫کت ن‬ ‫نای ش‬ ‫ے نکوس دور‬ ‫عمان حی رہ سے پ ا چ ھ‬
‫سے ان کار کر دی فا۔اس ا ئکار پر حارث ے عمان پر حملہ کر‬ ‫ےن‬ ‫ے ر ہ دی‬ ‫عمان ئ‬‫ن‬ ‫سے‬‫ن‬ ‫مرض فکی وج ہ‬ ‫کے ن‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫ن‬‫صح ک‬ ‫ے عمان کی وج کا ج ا زہ لے کر ج گ ب‬
‫ن‬ ‫‪،‬حارث خ‬ ‫ش‬ ‫ےہ و ی ں ن‬ ‫ے سام‬ ‫وںن وج ی ں آم‬ ‫ک‬
‫دی اق ۔ دو‬
‫ن ون مارا اور مر زب ان کا سر کاٹ ل یٹا ا دھی را نہ قوے پر‬ ‫ے ب‬ ‫ے کا ارادہ ک ی ا ۔زبیر اورنعمرو ن‬ ‫نمو وف رف ھ‬
‫ل‬
‫عمان کی وج آپس می ں ہ ی لڑ کٹ خ ق‬
‫ک لی‬ ‫ن ن‬ ‫ے ای‬ ‫کے نسے حارث ٹکے دو ب ی‬ ‫ے دھو ن‬ ‫ے تگی۔ عمان خ‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے اور ع غمرو ے ن عمان کا سر‬ ‫ہزادے اور حارث کا یسرا ب ی ٹ ا ود ل نکر دی ا۔آ ر زب رنے عمان کے یب‬
‫ن‬ ‫ط ی‬ ‫ن‬
‫کے ب عد ا واتء کر ا چ اہ ا جس‬ ‫ے۔ لع ے ح ب ی ب ہ کوتج گن‬ ‫ن ی زوں پر ب ل ن د کر دیقا اہ ل حی رہ ب ھاگ کل‬ ‫کاٹ کر‬
‫م‬
‫نا۔ حارث ف ب ی ب ہ نکے ہ ا ھ ہ آے پر لول ھا ۔ ج ب‬ ‫ن‬ ‫ح‬ ‫چ‬ ‫چ‬
‫ل‬ ‫ے می تں ھ پ ا دی‬ ‫کو زبیر ے ھی ن کر ای ک ب یل‬
‫سے‬ ‫ح‬ ‫ی‬
‫اس ے اسے گر ت ار کر ا چ اہ ا کن وہ بف ی ب ہ قاور ع تمرو کی پ ن‬ ‫حارث کو ز نبیر کی اصلی ت کا پ ت ا چ ال و‬
‫مدد ئ‬ ‫ب‬ ‫خ‬ ‫ط‬ ‫ک‬
‫ے۔‬ ‫ام ک ہ چ گ‬ ‫ے بس کر کے ی ہ مح وظ م ق‬ ‫اور ولہ کے ھی ب‬ ‫وہط اںنسے ل گ ی ا۔ ب عد ازاں لع ن قت‬
‫ڑھا کر اشی ک ب ار پ ھر ح ب ی ب ہ کے حصول کا صد ک ی ا ۔ جس پر‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫عدی کے ج وش اٹ نام کر ب ش‬ ‫لع ے قزی د ب ن ن ن‬
‫ی‬
‫ارادے کو ب ھاع پ کر‬ ‫اس کےن‬ ‫ے م نذر پر ل کر ک ی کین کن مع ذر ت‬ ‫عمان کے ب ی‬ ‫غای ئاس ب ن ب ی صہ ے ش‬
‫ے ج اے کا لم ہ وا و اس ے حکمت لمی سے‬ ‫ہزادی اور م تذر کے چ ل‬ ‫ن‬ ‫ا۔ ج ب اشسے‬ ‫ا ب ہ و گی ئ‬
‫غ‬ ‫ن‬
‫سری کا پ ی ام لے کر‬ ‫اس ک ئ‬ ‫اور م ذر کے پ‬ ‫ے خ‬ ‫ی ہ ب ات چ شھ پ ا ی اور م ہور ک ی ا کہ وہ عمان کی عزی ت کے لی‬
‫ے۔ ت ہر متی ں امان ب حال ہ و گ ی ا اور م ن ذر کی ب ادش اہ ت کی ب ر ہ ر طرف ی ل گ ی ای اس م ذر کی‬
‫ن‬ ‫ٰ‬ ‫ھ‬ ‫پ‬
‫آی ا ہ‬
‫واپ سی کا ن ظ ر ھا۔‬
‫م‬
‫خشن‬ ‫ق‬ ‫ے من‬ ‫ط ن‬
‫کے اصل م صد کے ب اے مینں ب ت ا کر اس کی و ودی حاص تل کر فلی اور اسے ح ب ی ب ہ‬ ‫خ‬ ‫اس‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫کو‬ ‫ذر‬ ‫غلع ن‬
‫کے سا ھ س شی ر ب ن کر‬ ‫اس خ‬ ‫ص‬
‫ا۔اور ن‬ ‫آمادہ ک ی خ‬ ‫ط‬
‫الف پرویئز کی مدد حا ل کرتے پر‬ ‫ے پر زبیر کےن خ ن‬ ‫کو ا وا پکرہن ئ‬
‫لف ساز ی ں رچ ا‬ ‫ےم ن‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫گ‬
‫ولہ ن‬‫ے ا گی مسان تل می ں ھرا وا ھا ن کو لع اور ت‬ ‫سری اپ‬
‫ٰ‬ ‫ے۔ ک‬ ‫سری چ گ‬ ‫ٰ‬ ‫ح‬ ‫ک‬
‫ب‬
‫سری فکا دل ا ی مام ی گمات کی طرف سے ھر گ ی ا و ا غہوں ے ب ڑی‬ ‫ب‬ ‫پ‬ ‫کر ش ل کر دی ا۔ ج ب ک ت‬
‫ے را ب ک ی ا ۔‬ ‫ہ و ی اری سے ح ب ی ب ہ کی عر ی ں کر کے کسری کو اس کے حصول کے لی‬ ‫ی‬ ‫ٰ‬
‫ٹ‬ ‫لی خ‬ ‫نٰ‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ح‬ ‫ن‬
‫ے پر امادہ ہی ں ہ و گا ۔ کن سرو ی ہ ئکم دے کر درب ار سے ا ھ گ ی ا کہ زی د اور‬ ‫ل ی کن م ن ذر ہ رگز اپ ی ب ہن سرو کو ید‬
‫ن‬
‫سپ ہ ساالر ماہ وی ہ ای ک ہ زار ب رد آزما ں سواروں کو لے ج ا کر ح ب ی ب ہ کو لے آی ں ۔‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ے خ سرو کا پ غ‬ ‫ن‬
‫ے وہ ش ادی کر‬ ‫ی ہ‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫ہ‬
‫ت ب ن ین ب ش‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫و‬ ‫اول‬ ‫کہا‬ ‫ے‬ ‫اس‬
‫ی ن ن‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ام‬ ‫ی‬ ‫م ن ذر کو ج ب زی د‬
‫سری کی ہ ئ‬ ‫چ کی ہ ت‬
‫وس خ‬ ‫ن‬ ‫دہ کی ہزادی اں ک ٰ ت‬ ‫ے اور دوسرے وہ کسی نصورت پ س د ہی ںنکر ا کہئ ی ک خ‬
‫نہ وی شہ ے مدا ن ج ا کر سرو نکو ب ڑھا چ نڑھا کر ب ا ی ں س ا ی ۔ سرو‬ ‫ے ۔زی د اور ما‬ ‫نن کا ب اعث ب‬ ‫وں کی سکی‬ ‫پرنست ی‬
‫ب‬ ‫ط‬ ‫ل‬ ‫ن‬
‫ے ۔ ب لکہ اسے‬ ‫ں کر ا چ اہ ی‬ ‫کے ا ھی حمضلہ ہین‬ ‫ادادہ ک ی ا ی ن نکن لح ے م ورہ د نی ا ن‬ ‫ے ج گ کرے کا ئ‬ ‫ئ‬
‫پ‬
‫ے کا ل ھا ۔ ھر نحرم کی‬ ‫ک‬ ‫ئ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫مدا تن می بں طلب ک ی ا ج اے ۔چ ا چ ہ ایسا ی وا اور من ذر ے ج لد حا ر و‬
‫ن‬
‫صحراتے عرب می ں کل گ ی ا‬ ‫وب کی ج ا ب ئ‬ ‫ن‬
‫عور وں ‪ ،‬چ وں اور اس حہ ۔دولت اور سامان لے کر ج‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫اور ش لمی وآج خا کی پ ہاڑیوں می ں ج ا پ ہ چ ا ۔اس کی ش ادی بئی خطے می ں ہ و ی قھی ی کن وہ ای اسنکی‬
‫ل‬
‫ذی ار کے ک ن ارے بق ی‬ ‫کے ڈر کی وج ہ سےخمدد پر آمادہ ن ہ ہ وے آ ر نوہ آب ت‬ ‫شساز وں اور سرو پ ن‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫ان د وں وہ ی ں ھی ئں ۔ نم ذر سردار ب یئ لہ‬
‫ب‬ ‫ین ب ان کے پ اس ہ چ ا ۔عمرون۔زبیر ۔ لی مہ اور ح ب ی ب ہ ھی خ‬
‫عاف کروا ی دو وں ت ہنئب ھا ی مل‬
‫ے‬ ‫سے مال اس ے مدد کا وعدہن ک ی ا اور حنب ی ب ہ کی طاء م خ‬ ‫م‬
‫ہ ا ن ی ب بن سعود ب‬
‫ے تمدا ن قکو‬ ‫ودولت کو ہ ا ی ئکی اما ت می ں دے کر ود حی رہ کے راس‬ ‫ق‬ ‫م ذر یوی ‪،‬ب ئال چ وں اور مال‬
‫روان ہ ہ وا ۔مدا ن کے ب اہ ر زی د سے ال ات و ی اور وہ جم ھ گ ی ا کہ سب سازش اسی کی ھی ۔ صر‬‫س‬ ‫ہ‬ ‫م‬
‫‪15‬‬
‫ت‬ ‫ش‬
‫اؤں‬
‫پ ق‬ ‫کے‬ ‫ھی‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ست‬ ‫ش‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫ن‬‫ورے‬ ‫م‬ ‫نمی ں لے ل ی ا گ ی ا ۔زی د کے‬ ‫کے ب اہ تر ہ ی م ن ذر کو حراست‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫نپر م ورہ دی ا کہش آب زی و ار‬ ‫سے چ یر ب ھاڑ کر رو د ڈاال ۔طئلع ے اس‬ ‫ش‬ ‫سےا‬ ‫کے سا ھ ب ا دھ دی ا گ ی ا ج ق‬
‫کے ہ مرا‬ ‫ے ل کر کو ت ی اری کاقحکم دی ا ج اے ت۔طلح ے زی د کو ب ھی ل کر ق‬ ‫ہ‬ ‫نب ا خی‬ ‫ےمی ں ای ک ماہ‬ ‫کےم ی ل‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ط‬ ‫ن‬
‫ےخکے ب عد زی د کو ب ھی ت ل کر‬ ‫لوگوں سے ا تام لی‬ ‫ے پر آمادہ ک ینا ۔ لع ے ولہ سے م ورہ ک ی ا کہ ب ا ی ق‬ ‫نچ ل‬
‫تالکھ ئس پ اہ ماہ وی ہ کی‬ ‫ف ہ و چ کا ھا ۔آ ر ای ک‬ ‫ت‬ ‫وا‬ ‫سے‬ ‫ت ت‬ ‫رازوں‬ ‫سے‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫خ‬ ‫ان‬ ‫ئ‬ ‫وہ‬ ‫کہ‬ ‫و‬ ‫ی‬
‫ک‬ ‫گا‬ ‫ڑے‬ ‫ن‬ ‫ن اپ‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ط‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے پ درہ قوی ں‬ ‫نگاوںح ب اہ ہ وے گ‬ ‫ے کے‬ ‫۔راس‬‫ےت ج‬ ‫گرا ی می ں روا نہ ہ و ی ۔ ولہ ‪ ،‬قلح ئاور زی د ھی سا ھ نھ‬
‫زی و ار پر‬ ‫ے کا کم دی ا شاور آب ن ق‬ ‫ے مع ہ تو‬ ‫نمی ں پ ہ چ کرق ت ئل عام ک ی ا ب ا ل کو درس کاوی ا ی ل‬ ‫جدن حی رہ‬
‫ب‬ ‫ت‬
‫ارے می جں معلومات حا ٹل کی و پ ہ چ ال کہ ب ن یق ب ان ن‪ ،‬تی ریش‬ ‫ص‬ ‫کے ب ق ئ‬ ‫قمع ہ وےشوالے ب ا ل‬
‫پ‬ ‫ت‬
‫ے و دی کھا کہ‬ ‫صاعد اور مالی عرب کےت مام ب ا ل مع ہ ی ں ۔ج ب آ ھوی ں دن آب زی و ار ہچ‬ ‫‪ ،‬ن ف‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫وج دونالکھ خ‬
‫ن یھف ج ا کہ م نذر کے ا ل ا ہ اور زرہ ی ں ان کے تحوالے کر‬ ‫سے زی ادہ ھی اور ا چ ی‬ ‫ایرا ی ئ‬
‫چ‬ ‫ظن‬ ‫ب‬
‫سردار ح نلہ پرن ھوڑ دی ا و اس‬ ‫سرداروں ے یی صلہ ی عجغ الن کے ٹ‬ ‫ے می ں‬ ‫نکہ ی فم‬ ‫دی ج ا قے ہ ا ی‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫پ‬
‫ے م اب لہ کرے کا ی صلہ ک ی ا ۔ ماہ وی ہ کے ا فچل ی کو ی ہ ی ام ئدے کر لو ا دی ا ہ اشی ے م ئذر کی زرہ ی ں‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫ف ًن‬
‫ص‬
‫ی۔ زبیر‬‫ن ہ وبگ ت ق‬ ‫سرداروں می تں سی م ککر دی ں ی نں درستفہ و ی ں اور ج گ روع‬
‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ورا امی گرامی‬
‫ے ج ب اپ ن‬ ‫ن‬
‫نں ج اق ھسا نعمرو ے ھی ل ی د کی‬ ‫ے دی کھا و ج ان پر ی ل کر ایرا ی وں کی ص نوں یم‬ ‫لہ‬
‫پ ہن ل‬ ‫ا‬
‫ن‬
‫زاکتشکو ب ھان پ کر ب ھر‬ ‫ن‬ ‫کی‬ ‫ع‬ ‫مو‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫اور‬ ‫لہ‬ ‫ئ‬
‫ظ‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫الک‬
‫ی ن ہ ق گ ی کح‬ ‫کر‬ ‫ھد‬ ‫چ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫زے‬ ‫ت‬ ‫اور ماہ وی ہ زبیر کے ی ن‬
‫دن پت ی قاسا ساسا یخل کر زی ادہ دیر‬ ‫ے دوسرےن‬ ‫ے می ں اینرا یئوں کے دم ا ھڑ گ‬ ‫کے یج‬ ‫ے جقس‬ ‫ے یک‬ ‫پور حمل‬
‫ب‬ ‫ط‬ ‫ن‬
‫ے ک ی سردار قمروا کر ب ھاگ گ ی ا عرب وں ے عا ب ک ی ا ۔ ولہ اور لحٹ ھی‬ ‫نعرب وں کا م اب لہن ہ کر سکا اور اپ‬
‫گ‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ک ھا ی‬
‫ل‬ ‫طے ہ تدہتپروگام کے م بطابقپ اہین ئ‬ ‫ے وہ اں قسے مرج ا ہ اور زی د کون اب و کر تکے ن‬ ‫دوی نل ب اس پہ‬ ‫م ںپ‬
‫ے۔ کن‬ ‫ی‬ ‫ت ھی چ‬ ‫ے زبیرتاور عمرو‬ ‫ن ت ج ب وہ نان دو خ نوں کو ل کر ا چ اےنھ‬ ‫تن اسی و‬ ‫ی‬‫ے ۔ع‬ ‫ت ہچ‬
‫گ‬ ‫پ یکڑے پ کڑے ط‬
‫ے مرے اپخ ننا پ ت ہ اور طلح کی‬ ‫ے م ں ج ر گھون‬ ‫س‬
‫ن خ‬ ‫مر‬ ‫ے‬ ‫د‬ ‫ز‬
‫ن ی ی‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ُ‬ ‫پ‬ ‫ی ی‬ ‫کے‬ ‫د‬ ‫ز‬
‫ن ی‬ ‫ے‬ ‫لح‬ ‫ش‬
‫ت کال ادھر مرج ان ہ قے ولہ کے ج ر گھون پ دی ا ۔‬ ‫دی خ۔ادھر زی د کا دم‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ں سن‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫پ ی‬ ‫ا‬ ‫ان‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫دا‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫ساز‬
‫ش‬ ‫ط‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ح‬
‫سر لم کربدی ا اس کے ب عد اہ‬ ‫ف‬ ‫نکا‬ ‫ے ولہ کے مرئے ہ ی لح‬ ‫ح ب ی ب ہ اور لینمہ ھی آ چ ی ں زبیر ف‬
‫ےق ساری ک ی ت م لوم ہ و ی ۔اس ے س ارت یھ ج کر عمرو اور زبیر سے‬ ‫ع‬ ‫کے ذری ع‬ ‫حارث کو ہ ا ی ق‬
‫معذرت چ اہ ی اور لعہ ب ل ا می ں چ اروں کی پُر ت کلف دعوت کی ۔‬
‫ف‬
‫۔ ردوس بری ں‪۷‬‬
‫ش ن ن‬ ‫ت‬
‫ے۔ رر ے یشہ اول ‪1898‬ء می ں شلکھا۔"‬ ‫ا‬
‫ت‬
‫ا‬ ‫ا‬ ‫صور‬ ‫کار‬ ‫اہ‬ ‫ف ردوس ر ں"ش رر کے ت ری خی ن اولو ں م ں ش‬
‫ن‬ ‫کی ج ہ‬ ‫ئ‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ف ق‬ ‫ب یض‬
‫ئ وع " ر ہ ب اطن ی ہ" تکی ا یر خ اور ع ا د کے ب ی انئکے عالوہ ان کی ساز وں اور طریق کار پر رو ی‬ ‫اس کا مو‬
‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ے ہ وے اس گروہ کے اس حصال کی داست ان ب ی ان کی گ ی ہ‬ ‫ڈال‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول ردوس بری ں‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫روا‬ ‫سے‬ ‫ھر‬ ‫گ‬ ‫ے‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫گی‬ ‫ش ہر آمل کا ا ک ن وج وان حس ن اور اس کی ن گ ت ر زمرد ف ر ض ہ حج کی ادائ ی‬
‫ن‬ ‫ل پ ن‬ ‫ی‬ ‫نم ی ق‬ ‫ت قی پ ن‬ ‫ی‬ ‫ئ‬
‫ے اصرار ک ی ا‬ ‫ہ‬ ‫ط‬
‫ئلی ں گے۔ج ب الٹ ل ب ان چ کر زمرد ت‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ارادہ ھا کہ زوقی ن ف ت چ کرخدونوں ع د ھی کر‬ ‫ان کا ئ‬ ‫ہ وے‬
‫ن‬
‫ں تپریوں کے ہ ا ھوں مارا گ ی ا‬
‫ھ‬ ‫ش‬ ‫ے ج اے نگی۔ج ون ق‬
‫اس گھا نی می ف‬ ‫موسینکی ب ر پر ا قحہ وا ی کے لی ت‬
‫ن‬ ‫ے ب ھا ی ت ٰ‬ ‫تکے وہ اپ‬
‫دی نھی۔دو وں نے ب ر ڈھو ڈ کر ا حہئپڑھی ام ڈ ل چ تکی‬ ‫ی‬
‫ے اس نکی ب ر ہی ب ا غ‬ ‫ت ھا۔ اس کےقسا ھی ت‬
‫وش آی ا و‬ ‫ہ‬
‫ے۔حسی ن نکو ن‬ ‫ہ‬
‫ے وش وت گ‬ ‫ہ‬ ‫ے نکہ ا ہی ں پرینوں قکا ول ظ ر آی ا اور دو وں ب‬ ‫ھی ن۔وہ اب ئھی ب ر پر ُموج ود ھ‬
‫ک‬ ‫ی‬
‫ُوسی اور زمرد لکھا ھا۔زمرد کی ئ اگہا ی موت‬ ‫ٹ‬ ‫ٰ‬ ‫ڑھی جس پر م‬ ‫ق‬ ‫پ‬‫ن‬‫اس کی ظ ر ب ر پر‬
‫ن‬ ‫ے پر‬
‫ھ‬ ‫زمرد ظ ر نغہ آ ی ادھر ادھر د‬
‫ے کے پ ھر‬ ‫ے ماہ اسی آس پر گزار د ی‬ ‫ےچ ھ‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫حسی ن پر موں کا پ ہاڑ ب ن کر گری۔چ ا چ ہ حسی ن ے ب ر کے پ اس ی ھ‬
‫‪16‬‬

‫خ‬ ‫نت‬ ‫ل‬ ‫پ ن‬ ‫غ ئ ت‬


‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ے سود ر اح آ ر ای ن‬ ‫ول آے گا و وہ ا خسے زمرد کے پ اس ہ چ ا دی تں گی ۔ خکن ی ہ ا ظ ار ب‬
‫ج‬
‫ج ب پریوں کا ق‬
‫ے‬ ‫دن اسے زمرد کی ب ر پر سے ای ک ط مال و زمرد کی طرف سے ھا۔اس ط م ں دا ت ھی کہ س ن ا‬
‫خ ی ن ہ ی س پ ن یئ پ ن‬
‫سے کون ہ چ اے کی و کہ‬ ‫اوراس کی موت مکی ب ر س ا کر ا ق‬ ‫ن‬ ‫وطن واپس ج اے اور عزیزوں کو اس کی مصومینت‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫ے گر حسی ن و ی ی ام پزیر رہ ا۔‬ ‫ے دے رہ‬ ‫لوگوں کے الزام اسے اس د ی ا می ں ھی چ ی ن ہی ں لی‬
‫ق‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ماہ ب عد دوسرا ن ط مِال۔جنس می ں زمرد ے سی ن سے کایشت کے ب عد نہ دای ت کی کہ ب ر کا مج اور ب ن کر‬ ‫ح‬
‫ق‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫پ‬ ‫با ییٹک ہ ن‬
‫ے۔‬ ‫نہ ہ‬ ‫وں سے گزر ا و گا ضاور اس کا طری ہ ی‬ ‫ے کڑی آزما ش‬ ‫کے لی‬ ‫ے رے سے وہ ا ی مراد ہی ں پ ا کت ا قاس‬ ‫ھ‬
‫ک‬ ‫غ‬ ‫ج‬ ‫ہ‬
‫ےق‬ ‫راھی م‬
‫دس ار می ں جتا کر خچ لہن ی کرے ج ہاںکھیح ن رت اب ض‬ ‫ے کوہ نودی کے اس مش خ‬ ‫وہ ضسب سے پ ل‬
‫ع‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫ر ا ت سے خ‬
‫ے ج ہاں ح رت وب‬ ‫ا۔اس کے ب عد ہر ی لشکے ہہ اے می شں ج ا کر چ ِلہ چ‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫کو‬ ‫دا‬ ‫ی ض‬
‫ت‬
‫ے ہ ی ں اور پ ھر ہر حلب می ں ج ا کر ی خ علی وج ودی کے مری دوں می ں‬ ‫اور ح رت یوسف کے ج ن ازے رکھ‬
‫ش امل ہ و اور ان کے حکم کی عم ی ل کرے۔‬
‫ف ف‬ ‫ش‬ ‫پ ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫لہذا حسی ن ان مام مراح تل سے گزرنکر ی خ لی و ودی ک آش ہ چ ا ۔گ ی ارہ ماہ ی خ کی دمت نمی ں رہ ا اور ا ی‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫ع‬ ‫ش‬
‫ش‬ ‫ج‬ ‫عم‬ ‫ص‬
‫عہد کے م ہور عالم ب ا ل امامئ مئالدی ن ی اپوری کے‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫ے چ چ ا اور اس‬ ‫پ‬‫قال ی خ کا درج ہ حا ل کر ل ی ا و اسے ا‬
‫ت‬
‫ن‬
‫اسق کام کی کم ی ل تپر حسی ن کو ر ہ ب اطی ن ہ کی ج ت کی سی ر کروا ن یت گ ی ۔ج ہاں نزمرد سے اس‬ ‫ف‬ ‫ت ل قکا حکم دی ائگ ی ا‬
‫سے امام ظ صر ب ن احمدش‬ ‫خ‬ ‫نوہ واپس حلب پ ہ چ ا نو ا‬ ‫کی مالق ات ہ و ی۔ ر ہ ب اطن ی ہ کی ج ن ت کی سی ر ئکے ب عد ج ب‬
‫ے کی واہ ش اہ ر کی۔ ی خ‬ ‫نکم مِال۔اس حکم کی ب ھی عم ی ل ہ و ی اور اس ے دو ارہ زمرد سے م‬ ‫کے ت ل کا ح‬
‫ش‬ ‫ل‬ ‫خ‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ن‬‫اس ب یھ ج ا جس‬ ‫عہ الموت می ں رکن الدی ن ور ت اہ کے پ ق‬ ‫دے کر ل ت‬ ‫علی وج ودی ے اسے ای خک س ار ی ط‬
‫ے ہل م‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے راری ے‬ ‫ے ابی اور ب‬ ‫ے ل چ کا ھا۔اب کی ب ار اس کی ب‬ ‫ے سے چ د لمح نپ‬ ‫خسے حسی ن ج ت می ں دا لق‬
‫ے سے ب اہ ر کال دی ا۔‬ ‫ورش اہ کو ب رہ م کر دی ااور اسے ل ع‬
‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫زمرد کیت ب ر پر پ ہ چ ا۔ای ک ماہ ت کتوہ اں ھہرا رہ ا ای ک خدن اسےزمرد غکے دو‬ ‫خمایوسی کے عالمتمی ں حسی ن پ ھر ن‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ت تط مل‬
‫دوسرے ب د ط کو ھولےق ب ت ی ر‬ ‫ں ہ دای ت کی تھی کہ غ خ ت‬ ‫خ‬ ‫ھا۔جس می‬ ‫ے ای کشکھال ھا اورغحسی خن تکے امن ئ‬
‫ق‬ ‫پ‬
‫ون کے ب اپ کا ا ل‬ ‫۔اس ط می ں لک تھا ھا کہ ب ل ان اس ت‬ ‫اطاریوں کی ج نہزادی ب لعان ا ون کوہ ہ چ اے ن‬
‫اگر تزمرد کی‬ ‫ے ت‬ ‫اپ کے ل کا ب دلہ لے ک ی ق‬
‫ہ‬ ‫ےن قب‬ ‫۔وہ اپ‬
‫ے ئ‬ ‫ب ا ن ی وں کیعم ت می ں ش یش لوٹنر ا ہ‬
‫ج‬ ‫خ‬
‫ے چ ق چ ا زاد ب ھا ی م و ناں ئسے اج ازت لے کر و اس و ت ا اریوں کا‬ ‫ت‬ ‫ہ دایشتت پر نل کرے۔ ہزادی اپ‬
‫ض‬ ‫پ‬
‫زمرد کی ہ دای ت کے م طابق ‪ 27‬رم ان‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫کے سا پ ھہن لعہ الموت می ں ہ چ گ ی۔پ ھر خ‬ ‫سواروں ق‬ ‫ب اد اہ ھا ‪،‬پ ا چ سو ت ُ‬
‫ئس می ں ب ا ن ی وںتکی ج ت ک‬ ‫دوسرا ط مال ج‬ ‫وعدہ ت‬ ‫وہ حسی ن کے سا ھ ا تس کی ب ر پر چ ت ی ج ہاں اسے حسب‬ ‫ن‬ ‫پکو ن‬
‫ن‬ ‫عم‬ ‫خ‬ ‫غ‬ ‫ت‬
‫ے تہ وے حسی ن کے سا ھ جت ت میتں‬ ‫ن‬ ‫ت پر ل کر‬ ‫ق‬ ‫ھا۔ب لت ان اشون زمرد خکی ہ دای‬ ‫ے کا راس ہ دی کھای ا گ ی ا ت‬ ‫ہ چپ ن‬
‫ے ی ن س پ اہ ی وں کو واپس کر ی رہ ی ھی‬ ‫ان ئکی ن ظ ر ھی۔ ہزادی م ت لف م امات سے اپ‬ ‫م‬ ‫ہاں زمرد‬ ‫تج ا ہچ یقج ش‬
‫ن‬
‫اکہ وہ ب ی ہ ل کر کی رہ ما ی کر سکی ں۔‬
‫ت‬ ‫اس مصن وعی ج ن‬ ‫ت ف‬ ‫ن‬
‫اسرار سے آگاہ ک یخا و اس کی‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫اور‬ ‫ب‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫مام‬ ‫کے‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ا‬ ‫کو‬
‫نت ی ب ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫اں‬ ‫ئ‬‫ہ‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫زمرد‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ے پ ا چ ہ زار س پ ا ی وں کے سات ھ ج ت می ں دا ل ہ وا نج ئس‬
‫ے‬ ‫دوران ہ الکو اں اپ‬ ‫ن‬ ‫نرہ ی ۔ اسی‬ ‫ن ہا ہ‬ ‫کی کو ی ا‬ ‫حی غرتخ ت‬
‫ے ب الی ا ھا۔وہ سب زمرد کی رقہ ما ی‬ ‫کے لیت‬ ‫روگرام قسے آگاہ کر نکے مدد جش‬ ‫ےپ ئ‬ ‫ے اپخ‬ ‫ے قسے پہل‬ ‫ت‬ ‫ب ل ان ا ون ے آ‬
‫سے ئلعہ‬ ‫ن‬
‫ے ا قچ ا ک حمل‬ ‫ے می ں دا ل ہ وے ل ع‬ ‫می ں محل سرا کے راس ف‬
‫ے ئ‬ ‫ے می ں چ و کہ ع ی د کا ن ھا اس تلی‬
‫کے ح ہ و گ ا۔اس کے عد الکو خ اں کے ح‬
‫ےت ل ع‬
‫ہ‬ ‫غ‬
‫ے۔‬ ‫گ‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫سمار‬ ‫م‬ ‫ے‬
‫ع‬ ‫ل‬ ‫مام‬
‫ف‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫بئ ی‬ ‫ط‬‫ا‬ ‫سے‬ ‫کم‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن خ تی‬ ‫ف‬ ‫مت‬ ‫مزا‬ ‫سی‬ ‫ک‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ب‬
‫ض‬ ‫پ‬ ‫ش‬ ‫ح‬ ‫ہ‬ ‫ع‬
‫ادی کر دی گ ئی اور ھر وہ ری ہ حج ادا کرے کے‬ ‫۔زمرد تاور سی ن کی ق ق‬ ‫خ‬ ‫غ‬
‫ے کا ا مہ وا‬ ‫اس نطرح اس ظ ی م تق‬
‫ے۔‬ ‫ےگ‬ ‫ے وطن چک ھ عرصہ ی ام کر کے ب ل ان ا ون کے پ اس را رام چ ل‬ ‫ب عد اپ‬
‫شق‬
‫۔ و ی ن ملکہ‪۸‬‬
‫‪17‬‬

‫شق‬ ‫ت‬
‫ش‬ ‫م‬
‫ے" و ی ن لکہ "کی ا اعت ‪ 1904‬ء می ں‬ ‫ق‬ ‫ل‬‫ع‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫گ‬ ‫ع دالحلی مئش رر کا ہ ن اول دوسری صلبئی ن‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ق ب‬
‫ہ‬ ‫مکم‬ ‫ہ‬
‫سط وار و ی اور ‪ 1906‬ء می ں ل و ی ۔‬
‫ن شق‬ ‫ت‬
‫عارف اول و ی ن ملکہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫پ‬
‫ج مادی االول ت‪ 539‬ء سل طان عمادالفدی نن ز گی دج لہ تکے ک ارے ا ی وج کے سا ھ جتگ کی ی اریوں ‪15‬‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے پوے صالح‬ ‫کے ہ ا ھوں ب اہ حال ای ک رک اپ‬ ‫می ں مصروف ت ھا تکہ اس کے پ اس خر گی وں ت‬
‫ہ‬ ‫واست کر ا ہ س‬
‫کے ف ق‬ ‫ے ۔ تل طان اس سے ار ا (ایسڈیسا ) ن‬ ‫پن‬ ‫ے اور مدد کی در ن‬ ‫الدی ن کے سا ھ آ ا ہ‬
‫ے ر اء‬ ‫ے۔ ل طان اپ‬ ‫ے فاور ان دو وں کو ا ی سر تپرس ی می ں ئلے لی ت ا ہ‬ ‫ب ارےش می ں معلومات لی ت ا ہ‬
‫ئمحاصرے کے ب ئعد‬ ‫نی روز کے‬
‫ب‬
‫ے اور ک‬ ‫کے اڈیسا پر فحملہ کر ا ہ‬ ‫کے مف ت ورے سے دن رات س رسکر ش‬
‫ے آے کی ج اے دوسرے عیسا ی‬ ‫ے۔ حاکم اڈیسا ج و لی ن ہر کے د اع کے لی‬ ‫اسے ح کر لی ت ا ہ ن‬
‫ق‬ ‫ے۔‬ ‫سے مدد ما گت ا رہ ت ا ہ‬ ‫حاکموں‬
‫ت ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ف ق‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ل‬
‫ردست ق ل عام وا ن۔ ل طان ے اگرچ ہ کرنسے وعدہ ک ی ا ھا ا ہی ں لوٹ‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬
‫ہر می ں ا ح وم کے ا ھوں ز‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫ے درد اک واٹ عات ان کی ظ روں گزرےف تکہ اس ے امن قوامان ب حال‬ ‫کن ایس‬ ‫لی‬
‫مارنکی اجحازت ہ و گی ق‬
‫ئکر فدی ا ۔اس ح قسے پورے عال ہ تالج زیرہ پر‬ ‫وں کو رہ ا اور لو ا ہ وا مال و اپس‬ ‫دے دی ا اور ی دی ف‬ ‫ے کا کم ق‬ ‫رک‬
‫ے رات کے لعہ بیرہ کے سوا مام‬ ‫ہ‬ ‫ض‬ ‫س‬
‫س‬ ‫کے درم ی ان ندریف ا ق‬ ‫ش ل طان کا ب ہ و گ ی ا ندج لہ اورع رات ت‬
‫نڑھ گ ی ا ۔‬ ‫طان بیرہ کی طرف ب‬ ‫ہروں پر عماد الدی ن ز نگی کا لم لہرا رہف ات ھا ت۔رب ا پر اپ ا ا سر م نرر کر کے ل ت‬
‫ے اور سل طان ے خبیرہ کا‬ ‫ے ھ‬ ‫ات کو پ ا چ ماہ گزر چ ک‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫اس‬‫ن‬ ‫اڈیسا ج مادی تاالول کے صف می ں ح ہ و فا ت ھا‬
‫ن‬ ‫غ‬
‫واال ھا کہ موص خل غسےت ب اوت کی اچ انک بن ر‬ ‫آدھ دن می ں بنیرہل ح ہ وے پ ن‬ ‫محاصرہ کر رکھا ھا۔ ایٹ ک ف ً‬
‫ی‬ ‫پ‬ ‫ص‬ ‫م‬
‫ے‬ ‫ے اپ‬‫طان محاصرہ ا ھا کر ورا مو لص ہ چ ا کن وہ قاں ہ چ کر پ ت ا چ ال کہ خب ر لط ھی۔سل طان ت‬ ‫ت‬ ‫لی سل‬
‫حاکم م رر کر دی ا۔ سل طان ود زی ن الدی ن کے پوے‬ ‫ن‬
‫م ہ ب ولے رک چ چ انزی ن الدی نن کو مو ل کا ت‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ق‬
‫ے ولی عہد ورالدی ن کے سا ھ واپس ج ہاد پر لوٹ گ ی ا۔‬ ‫صالح الدی ن اور اپ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫سل طان ز گیق وہ ا ں سے مق رب کی نطرف روان ہ ہ وا اور قمام آزاد اور سر کش سرداروں کے قلعوں کو ح کر ا ہ وا‬
‫ت ج عب ر کے حاکم سالم ب ن متالک ع لی کو‬ ‫ن کے ریقب پ ہت چ ا اور محاصرہ کر ل ی ا ۔ لعہ‬ ‫‪ 541‬ء می ں لقعہ ج عب ر‬
‫ل‬ ‫م ش س‬
‫کے تمرے ہ نی سالم نسر کش ہ و گ ی ا ھا ۔سل طان‬ ‫لک اہ جلو ی ے حاکم م رر کبی ا ھال ی کن اسن‬ ‫ن ت‬
‫ت اسی محاصرے‬ ‫ے سے ا کار کر دی ا ۔‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫ے حسان کون یھ ج ا کن سالم تےغ ھ ی ار تڈال‬ ‫ے مام جح ت کے لی‬
‫ے ہ ی ں جس پر ان‬ ‫ت‬ ‫ھاگ پج ان‬ ‫ف‬ ‫کے دوران نسل طان عمادالدی ن زق گی کو اس کے ی ن الم ل کر کے ب‬
‫ے ہ ی ں اور سل طان‬ ‫م‬
‫عہد ور الدی ن ی ہ ہم مو وف کر کے شسل طان کی الش کے ہ گمراہ ر ہن ہ چ‬ ‫کے ولی ت‬ ‫ف‬
‫ساکر سے م ورہ کر کے س پ ا ی وں کو ھر ج اے کی اج ازت تدی ۔‬ ‫ہ‬ ‫سرداران ع ق‬
‫ش‬ ‫ے ہ یغں ۔اور‬ ‫نکو د ن کر دین‬
‫سواروں کے سا ھ حلب‬ ‫ہ‬ ‫ش‬
‫دس ہ زار ف‬ ‫کے ن‬ ‫کے ل کر کو مو وف ک ی ا اور ا یسگارڈ ن‬ ‫الموں ن‬ ‫ت‬ ‫ور الدی ن ے پ ن‬
‫ے‬‫ے ے رومی وج وں کے ذری فع‬ ‫لوم ہ و کے ج و لی ن ئ‬ ‫ن‬
‫ع‬ ‫ےق ی ورالدی ن کو م‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫کو روان ہ ہ وا حلب ہ‬
‫نل سے ورا ً‬ ‫دو ارہ اڈیسا ر دو ارہ ب ض ہ کر ل ا ے ۔ چ ن ا ہ وہ اور اس کا ب ھا ی س ف الدی ن موص‬
‫ہ ی ن‬ ‫ی ہ خ چس ت‬ ‫س‬ ‫ن پئ ب‬ ‫ب‬
‫اڈیسا کے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ہ‬
‫گ‬ ‫صں ور الدی ن ے ن‬ ‫ھاگ گ ی ا ب رئمی می‬‫ے یب ب ق‬ ‫ے و لن ان کی آمد کی تب ر ن‬ ‫ت‬ ‫ک‬
‫اڈیسا روا ہ و‬ ‫ئ‬
‫ے ھر‬ ‫ے ی د وے الح الدی ن ان می ں پا‬ ‫ہ‬ ‫ف‬ ‫ناہ کر دی شا۔ ہ زاروں عورن ی ں مر د اور چ‬ ‫ب‬ ‫وں کو ب ل ل‬ ‫ی‬ ‫عیسا‬
‫خ‬ ‫ل‬ ‫ت‬
‫ت سردہئاطر نحلب وانپستچ ال گ ی ا ۔ اب اسے‬ ‫ش نکی ی کن اکام رہ ا اور ا‬ ‫ے کی کوئ ف‬ ‫ن الش کر‬ ‫خوالی وں کو‬
‫ہ‬
‫ے سا ھ لے گ ی ا و۔‬ ‫ہ‬ ‫ش‬
‫ی ال آے لگا کے ای د کو ی ر گی سردار واپس ج اے وے ا ہی ں اپ‬
‫‪18‬‬

‫ش‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ٹ‬
‫ہ‬ ‫ج‬
‫‪550‬ھ می ں ج ب نپ شطرس حواری کی ج ا ی ی کا نق م ای ا ج ا ر ا ھا ب‬ ‫اش لی کے ہر ئوطریو می ں ‪ 1146‬ء ‪ /‬ن‬
‫دس می ں‬ ‫ارض تم ن‬ ‫ظ ہ‬ ‫ام نکے ع‬
‫ک گروہ ے و اں آ کر رو ا کروع کر دی ا اور ب ت ای انکہ ن‬ ‫وں کے ای خ‬ ‫نیسا ی ئ‬
‫ے مع مد بر ارڈ کو‬ ‫وپ نے اپ‬ ‫ن ف‬ ‫ے۔ پ‬ ‫گرم کر ر ھا نہ‬ ‫کےغ الف ن لم کا ب ازار ق‬ ‫ت‬ ‫مسلمائ وں ے عیسا ی وں‬
‫ش‬
‫رمن ب اد اہ وں کو‬ ‫ج‬ ‫اور‬ ‫س‬ ‫ف‬ ‫را‬ ‫ے‬
‫ئ‬ ‫ارڈ‬ ‫ر‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫رر‬ ‫ن‬‫ےم‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ہاد‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫عیسا ی ب ادش اہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ف‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ض‬ ‫ی‬ ‫ج‬
‫س کے ب ادنش اہنلو ی م کے نسا ھ اس کی‬ ‫ئ‬ ‫را‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫کر‬‫ن‬ ‫ی‬ ‫را‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫اد‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫الکھوں جرض اکاروں س‬
‫ی۔ ای لی ر ے ش امی پ ن اہ گزی وں می ں سے‬ ‫گ‬ ‫و‬ ‫حسی نن و م ی ل ب ی نوی ای لی ن رب ھی سات ھ ج اغے کو ت ی ار ہ‬
‫ن ت‬ ‫ع‬ ‫ت‬
‫ے سا ھ رکھ ل ی ا۔‬ ‫م ی امی ای ک وج وان کو م ً لومات کی رض سے اپ‬
‫ن‬ ‫ن ن ت ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن ف‬
‫نکو روا گی کتا م ورہ دی ا ‪،‬بر اڈ ے سات ھ ج اے سے ا کار کر دی ا ۔ای لی‬ ‫وپ ے وراناس ل کر‬ ‫اس کے ب عد پن‬ ‫ن‬
‫ے ج ہاں‬ ‫ب‬
‫والی عور وں ای نک گرو ہ ت ھی سا ھ لے ل ی ا اس لی‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫گا‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ال‬‫ہ‬ ‫ب‬ ‫دل‬ ‫ے‬
‫ا۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫راست ہ سن سان ہ وت ا ان عورت وں کی جو ہ سے ج ن گل م ں م گ‬
‫ق‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ج‬
‫پ ن‬ ‫ت سن‬ ‫ف ت ف‬ ‫شت‬ ‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ف‬
‫ں ج ما ا ط طن ی ہ کی حدود می ں ہ چ گ ی ا ۔‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫س‬
‫اور زا رین ن پر ل ی ہ گروہ ر کر ا ل‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫اکاروں ئ‬ ‫ھوں و یوں ‪ ،‬ر ف ن‬ ‫ج‬ ‫الک‬
‫نی نخ ن‬ ‫پ‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫کے حوا نلے‬ ‫ے او ت د کے کردار ئ خ‬ ‫ئ‬ ‫س لو ی ا ی ب یوی اور اس کی ب یوی اشی لی ر اپ‬ ‫اس و شت ک تاہ را ن‬
‫ےخاور نلخ کالمی ہ و ی آ ر دو وں‬ ‫ے۔دو وں کے راز ای ک دوسرے پر آ کار ہ و گ‬ ‫ے ھ‬ ‫سے م کوک ہ و چ ک‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ہ‬
‫تک دوسرے کے معامالت می ں د ل ہی ں دی ں گے اور ب ظ اہ ر‬ ‫ب ا می طور پر ی ہ جم ھو ہ کر ل ی ا کہ وہ ای‬
‫ای ک قدوسرے سے حمب ت ج ت اے رہ ی ں گے ۔‬
‫ن نن‬ ‫ئ‬ ‫نن‬ ‫ن‬
‫ھڑپ ہ و تی جس می ں ج رمننش اہ تے یو ا ی وں کو کچ ل کر رکھ‬ ‫ج‬ ‫سے‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫ر‬ ‫ج‬ ‫ر‬ ‫ازعہ‬
‫ئ‬ ‫ا ک تنل کے ت ن‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ی‬‫ص‬ ‫م‬ ‫پ‬ ‫ی ن ت ت‬
‫ے ش تاہ یو ان رکوں کوئان‬ ‫ے اس لی‬ ‫ے و عیسا ی ل ی کن تان ل ی ب یوںف نسےفس ت االں ھ‬ ‫دی ا۔یو تا ی ھ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫کے م عل‬
‫ے ای ک دن لوئ ی شکو‬ ‫سے چ د م زل آگے ھ‬ ‫ض‬ ‫لومات دی ت اتری ت ا ھا ۔ ج رمن ر چ ا واج ق‬ ‫فت‬ ‫قم‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫وں کی رکوں پر ح اور ش رک دارالحکومت پر ج رمن ےفکی اطالع ملی ۔ شاس اطالع پر لو ی ج‬ ‫ن‬ ‫ج نرم‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫پب‬ ‫خ‬
‫وج کی ب ناہ ن ی اور کست کی ب ر کے سا ھ‬ ‫ست خوردہ ج رمن س پ اہ ی ا ی ف ن‬
‫ت‬ ‫ے کہ اسے کن‬ ‫ے لگت ا نہ‬ ‫م ات‬
‫ہ‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ش‬
‫سے‬ ‫دھوکہ د ی ن‬ ‫ے ہ ی ں۔ اہ را س یو ا ی وں کی اس‬ ‫نسا ھ اہ ج رم ی کے الپ ت ا نوے کی ب ر ھی لدی‬
‫ف‬ ‫ی‬
‫ازت درکار و گی ای لی ر‬ ‫ہ‬ ‫وپ کی اج ت‬ ‫ق‬ ‫ےپ‬ ‫ے۔ کن اس کے لی‬ ‫ے کا سوچخ ت ا ہ ت‬ ‫االں ہ و کر ان تسے ب دلہ لی‬ ‫ن‬
‫فج ر نم وں کی اس ب اہ ی سے ب ہت وش ھی کہ اس طرح ب ی ت الم دس کی ح کا سہرہ اب صرف‬
‫را س والوں کے سر ہ و گا۔‬
‫ت‬ ‫ن ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ ف‬ ‫خ‬
‫ج‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ش‬
‫کے ب او ود رات کی اری کی‬ ‫وج می نٹ کر لو ی کے خم فع کرے غ‬ ‫ھری و ی ئ‬ ‫ج رمن ب اد چ اہ ز می حالت می ں ت‬
‫ئپر ب ہت صہ آی ا اور وہ‬ ‫وعدہ ال ی‬ ‫کی کاس ت‬ ‫ص کو رڈ ش‬ ‫ے ۔لو ی کو‬ ‫ن‬‫ھاگ ج ا ا ہ‬ ‫سے ب ق‬ ‫ے وہ اں‬ ‫وری ھپ‬ ‫میش ں چل ج ن‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫پ‬
‫گا۔ ی ب ی غل لڑے وے دری اے م ی ائ در شکے‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ل کرت ی کر وب تکی طرفن یشن دمی کرے ل ن‬
‫ک‬ ‫م‬
‫ک مر زار می ں ھیف ر کر ب اہ کر دی ات۔ نلو نی ل‬ ‫گ‬ ‫اں رکوں ے اپ ی چت الوں پ ن‬
‫ت‬ ‫ں ای پ ن‬ ‫سے ا ہی ئ‬ ‫پ ار ا برے ج نہ ف‬
‫وج کے سا ھ یو ا ی وں کے‬ ‫ن ہ شچ سکا۔ لو ی ا ی ب اہ حال ب ی مار‬ ‫ےک‬ ‫ے ن نحص‬ ‫ان چ اکر اپ ی وج نکے اگل‬
‫دروازے ب ن د کر‬ ‫کے‬ ‫ہر‬
‫ش‬
‫کر‬ ‫روک‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ر‬‫ن‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫کی‬ ‫ہر‬ ‫ے‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫رول ا طال ہ پ ہ ا ل‬ ‫ئ‬ ‫زج ر کنٹ‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ی پ‬ ‫بہ‬ ‫ی ت‬ ‫تی ن ی ف ق چ‬ ‫ی‬
‫ے رہ ج اے والے زا ری ن‬ ‫اں سے کل گ ی ا ۔ یچ ھ‬ ‫ے ر اء کے سا ھ ب ذری عہ سم ن در وہ‬ ‫تدی ن ن پ‬
‫ا‬ ‫و‬ ‫ی‬ ‫لو‬ ‫ے‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ئ‬
‫ے۔‬ ‫ئرکوں ‪،‬یو ا ی وں اور دی گر مصا ب کی ب ھی ٹ چ ڑھ گ‬
‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ش ت‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬ ‫ت ن‬ ‫لو ی ای لی ن ر کے سات ھ سا ئح‬
‫ک چ و ھا ی ل شکر غسا ھ رہ چ کا نھا۔ا طاکی ہ می ں ای لی ر کا‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫طاک‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫ن‬‫ر‬ ‫پ‬ ‫ل‬
‫ش‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ں عیش و ع فرت می ں م ول ہ و گ ی ا۔ ا طاکی ہن می ں ہ ی‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫نیم ن ڈ حکنمران ھا لو ی ے ا طاکی ہ م‬ ‫ماموں ر‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ے۔ریم ڈ ورالدی ظن‬ ‫ھول دی ا کہ وہ ورالدیتن لکا ر ی قئصالح الدی ن ہ‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ھی‬ ‫راز‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫ر‬‫ئ‬ ‫لی‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫م‬
‫ے ی بد ن‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫کے ڈر سے لو ی کو لب پر کر ی پر آمادہ کر ر ا ھا کن لو ی اس کی طرف سے پ ل‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫ح‬
‫‪19‬‬
‫ت‬ ‫ہ خ‬ ‫ت‬
‫ق‬ ‫ن ن‬
‫ن‬ ‫ان‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫کو‬ ‫الڈون‬ ‫ب‬ ‫دس‬ ‫الم‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫حاکم‬
‫ن‬ ‫ھی‬ ‫ال‬
‫ئ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫ماموں‬ ‫ے‬ ‫پق‬‫ا‬ ‫ر‬ ‫لی‬
‫ن‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫طرف‬ ‫ت‬ ‫دوسری‬ ‫ھا۔‬
‫ئ‬
‫ے بت یھ ج ا ج ن نکی ر تیم ن ڈ اور ای لی ر‬ ‫پ ل‬‫کے‬‫ن‬ ‫ے‬ ‫ال‬ ‫ن‬ ‫کو‬ ‫ی‬ ‫لو‬ ‫گروہ‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫اس ے م‬ ‫حاالت کا پ ت ا چ ال و ئ‬
‫خ‬
‫نلی ر م نی کے چ کر‬ ‫ش‬
‫دوسری طرف ج رمن ب اد اہ کو ئراڈ ععکہ ہ چ چت کا ھا۔ای‬ ‫سے سئ ت ب حث ہ و ی ۔ ت ت‬
‫ے ای لی ر نکو اس کی‬ ‫ت‬ ‫می ں لو ی سے قطالق لی ن ا چ اہ ی ھی ج ب قاس ب ات کا لو یفکو ش لم ہ وا و اس‬
‫خ‬
‫سمت ب ض ہ می ں لے کر ب یئت تالم دس کینطرف سغ ر روع کر دی ا ۔ م ی ج وای لی ر ج ینسی‬ ‫ت‬ ‫ادماوں‬
‫ے‬ ‫سے خ ا فف ھات کو اقی لی ر کے ا واہ کا ش ک ہ‬ ‫آ رو اخ ت ہ خ ا ون سے ش‬
‫اس ن‬ ‫نوا اور اس پر‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ادی‬ ‫ب ب‬
‫ادری کی ب ھیس می ں لو نی کی وج کا عا ب روع کر دی ا۔م ی ے ع ب دہللا اور اب راہ ی م امی‬ ‫ای نپ ن‬
‫ک‬
‫ب دوی وج وا وں کی مدد سے ای لی ر کو آزاد کروال ی ا۔‬
‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ق‬
‫ب‬ ‫ت ن ن‬ ‫پ ن ئ‬ ‫ل سف ر کے ب عد ع‬
‫ے خ ا دان کی چ ھڑی ہ و ی‬ ‫ے ج ہاںت م ی کو پا‬ ‫گ‬ ‫ے‬‫ہ‬
‫چ‬ ‫ں‬‫ین‬ ‫م‬ ‫موں‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫کے‬ ‫وس‬ ‫ر‬ ‫لی‬
‫م ئ ب‬ ‫خی ہ تلوگ این ک طوی ش‬
‫مدد سے ذر اوان ادا کر کے آزار‬ ‫ں۔ ج و اس ئ‬ ‫گ‬ ‫ک‬
‫ے ای لی ن ر کی ش‬ ‫وا ی ن لو ڈیوں کی ل نمی ں لئی ت‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ے کا سوچ رتہ‬ ‫کروالی ں ۔ی ہ تلوگ واپس ا طاکی ہتآے و پ ت ا نچ ال کہ لو ی ناور کو راڈ دم ق پر حمل‬
‫ے م ی حمص پ ہن چ گ ی ا ج ہاں ورالدی ن سیف الدی تن کے سا ھ صف آراء‬ ‫ے کے دارک کے لی‬ ‫تاس حمل‬
‫خن‬
‫نکے ان دان کی‬ ‫الوداعی دعوت می ں م ی‬ ‫ے ای لی ش ر ای ک ت‬ ‫ھا۔ ل ی کن اس سے ای نک رات پ نہل‬ ‫ت‬
‫ے کی ای ک اکام کو ش کر چ کی ھی۔ص نالحنالدی ن ے ای لین ر سےش ل ی ا گ ی ا‬ ‫(زمرد)کو زہ ر دی‬
‫ق‬ ‫عور وں‬
‫غ‬ ‫پ‬
‫ے کی کو ش کر‬ ‫ئی‬‫زمرد کو زہ ر د‬‫اور ای ک ی ام می ں کہا کہ ای لی ر ے ت ن‬ ‫ای ک الکھ روپ ی ہ رض تواپس کر دی ا ت‬
‫ے وہ قواپس ہی ں آے گا۔صالح‬ ‫ف‬ ‫ے اس لی‬ ‫کے نصالح الدی ن (م تی) کے ساش ھ ب د عہدی کی ہن‬
‫ن‬ ‫ص‬
‫ورالدی ن نکے سا ھ ج ہاد می ں ری ک ہ و گ ی ا اور نا ت ہی ں ی ہ ساراش صہ ی ل سے س ای ا ج ب کہ‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫الدی نن ن‬
‫دل پ ی دا ہ وا۔‬ ‫ے می ں رچ رڈ ی ر‬ ‫گ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫کے یج‬ ‫لی جس ش‬ ‫ل‬ ‫ص‬ ‫ادی کر‬
‫ت‬ ‫ن نلست ان سے‬ ‫ای لی ر ے اہ ا‬
‫ی‬
‫ے پورے ا دان کے سا ھ ب ی ت‬ ‫صالح الدغی ن ے ورالدی ن کے سا ھ ب یوں کو کست دی اور پ ھر اپ‬
‫ن ق‬ ‫ن‬ ‫ہللا حج کی رض سے‬
‫ن‬
‫روافن ہ ہ وگ ی ا ۔وہ ی ں اس کا زمرد سے کاح و گ ی ا اور اس ے ب ا ی کی ساری ز دگی ج ہاد می ں بسر کر دی۔‬
‫ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫۔ ح ا دلس‪۹‬‬
‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ش‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫فت‬
‫مکم‬
‫ے ۔ ی ہ اول ‪1904‬ء می ں ل ہ و"‬ ‫ل‬
‫ح ا ئدلس "ع ب دان لی م ف ت رر‬
‫کے معروف ری نن اولوں می تں سے ای ک ہ‬ ‫ن‬ ‫کر ش‬
‫ے۔‬ ‫اول ح ہ س پ ا ی ہ کے پس م ظ ر کو ب ی ان کر ا ہ‬ ‫ہ‬ ‫وا۔‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ا‬
‫فت‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول ح ا دلس‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ف ق‬
‫اب د اع کر فچ ظکا ھا اب کی‬ ‫ف‬ ‫ٹ‬ ‫ی‬ ‫م‬‫کا‬
‫ن‬ ‫کا‬ ‫ہر‬ ‫ار‬ ‫ب‬ ‫دو‬ ‫الف‬ ‫کے‬‫خ‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ص‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫موسی‬
‫ت‬‫ٰ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫مران ج وشلی ن ج و والی خا ر‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫سب ت ہ کا ح‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫وف کے ب اعث اپ ی ب قی ی لور ڈا کو ح ا ت کی خ اطر‬ ‫ے اسی ف‬ ‫پ‬‫وف ذدہ ھا ۔ ا‬ ‫ٹ‬ ‫ے ل کر کا سن کر‬ ‫ب ار ش امبسے‬
‫ے ٹل ی کن ب اپ کے‬ ‫ہ‬ ‫ے ۔ تاس کی ب ی ی ش اہ سپ ی ن فراڈارک کی ق طرت ب دن سے ب ھی وا ف‬ ‫حطلی طلہ یھ ًج دی ت ا ہ‬
‫ب‬ ‫ن‬
‫ماموں ڈان پ ی تڈرو کی ی ی مری مت سے‬ ‫ےئ‬ ‫کی مال ات اتپ‬ ‫ے۔ اسی دوران لور ڈا‬ ‫ہ‬‫ت‬ ‫تکم پر جمبور ا وہ ناں چ لی ج ا ی‬
‫ب‬ ‫ش‬
‫ے۔ مری م و انی ک‬ ‫ہ‬
‫ن‬
‫ے ہ و تے پ کڑی ج ا فی‬
‫ل‬ ‫نعزت چ ا کر ب ھاگ‬ ‫ے والد کے سا ھ ناہ راڈارک سے‬
‫ب‬ ‫ے ج واپ‬ ‫ہ و قی ہ‬
‫ے ی کن لور ڈا کام ی باب ہی ں ہ و‬ ‫ے می نں کام ی اب ہ خو ج ا ی ہ‬ ‫راڈارک سے اپت ی عزت چ ا ف‬ ‫ف‬ ‫ستا ی ہ کی مدد سے‬
‫ت‬‫اس کے ب اپ کے پخاس یھ ج دی ت ا‬
‫ص‬ ‫راڈارک ود ن‬ ‫ے ج ب کہ لور ڈا کو ت‬ ‫سے رارس ہ و ج ا ی ہ‬‫ش‬
‫پ ا ی۔ مری م ی ہاں‬
‫کی در واستخکر فے‬ ‫ے و وہ م لما وں سے لح ن‬ ‫س‬ ‫حرکت کا پ ت ا چ لت ا ہ‬ ‫ے۔ ج ب ج ولی ن کو ناہ پ ی ن کی باس ت‬ ‫ہئ‬
‫رموسی ب ن صی ر کو درب ار ال ت‬ ‫ے‬
‫ش فم ل پ ٰ ن‬ ‫ب‬ ‫طا‬ ‫اس‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ل‬‫و‬ ‫ج‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬
‫ت‬ ‫ھی‬ ‫ہ‬ ‫طال‬
‫ش ش ی م ب‬‫ا‬‫ک‬ ‫ے‬ ‫د‬ ‫سزا‬ ‫کو‬ ‫راڈارک‬ ‫ے‬ ‫ہو‬
‫ی‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫س‬
‫سی ج و‬‫ے۔ اسی دوران امی وج کا ای ک و لم ساالر ٰ‬ ‫سے پ ی ن پر ل کر ک ی کی اج ازت ل ج ا ی ہ‬
‫‪20‬‬

‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ب ئ ف‬ ‫ت‬ ‫بٹ‬


‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫لگ‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫م‬ ‫مری‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫ڈا‬ ‫لور‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ٓا‬ ‫ہ‬ ‫لب م ں سب ت‬ ‫ف‬ ‫ط‬ ‫کی‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ج ولی ن کی ی‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ق‬ ‫ل حع ث‬ ‫ش‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫ن ع ی ہ‬ ‫ی‬
‫ے ی ت ی‬ ‫ی‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬‫سی اب نت دم ترہ ت ا پ ن‬ ‫کن ٰ‬ ‫سی کو لب ھاے کی ب ہتسکو ش کر یش ہ ش‬ ‫ات سے ر ج ی دہ لور مڈان ٰ‬ ‫اس بخ ف‬
‫ے فاور ک جارے تا ر کر ا ی‬ ‫ے کے ب عد طارق ب ن شزی اد ی ن تمی ں ل کر ک ی کر ا ہ‬ ‫پ‬ ‫درب ار الش ت سے اج ازت ل‬
‫ے۔‬ ‫ے اور ب ھاگ کر مزی د وج مع کر ا ق‬
‫ہ‬ ‫ے ۔ راڈارک طارق سے کست کھات ا ہ‬ ‫ساری ک تخ ی اں ج ال دی ت ا ہ‬
‫ئ ت پ ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ف‬
‫ت‬
‫سی اور مری م کو ف ل‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ہ‬
‫نڈا و م لف مرات ل سے گزر کر لعہ دار ڈا ڈولو ک چ جتا ی ہ خ‬ ‫ح‬ ‫ت‬ ‫ج‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫اس سے ٰ‬ ‫ے اور ت‬
‫ی‬ ‫ع‬ ‫ئ‬ ‫ن‬
‫لور‬
‫سی کو لور ڈا‬ ‫ے اور مری م ٰ‬ ‫ہ‬
‫سی کا ہ اض ھوں زت می و ج ا ا نہ‬ ‫دوران ج گ ڈا ڈولو ت ٰ‬ ‫ے۔‬ ‫طالب ہتکر ی ہ‬ ‫کرے کا م‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ے۔ج گ میت ں پئھر راڈارک کو‬ ‫سی پر ساری صور ت عحال واش ح وج ا تی ہ‬ ‫ے۔ ب ت ٰ‬ ‫سے چ ا ی ہ‬ ‫شکے وار ت‬
‫ے ہخ وفے دری ا می ں‬ ‫ے کہ وہ ب ھاگ‬ ‫ہ‬‫ے اس کے لق م ہور ہنو ج ا ا ٹ‬ ‫م‬ ‫ے اور وہ ب ھاگ ج اف ا نہ‬ ‫کست ہ و ی ہ‬
‫ن‬
‫ک و اک کمرے می ں‬ ‫ے۔اسی دوران لورت ڈا دھوکے سے مری م کو سی ٹ مار ن کے ای ت‬ ‫قڈوب کر تمر گ ی اہ‬
‫ے جس سے نمری م‬ ‫سے سزا کا ڈرامہ رچ ای ا ج ا ا ہ‬ ‫ارواح اور ان کی ئمدد ت‬ ‫کے سا ھ‬ ‫ے ج ہاں اس ت‬ ‫ہ‬ ‫خ ی د کروا دی ی‬
‫اس سارے مص وعی‬ ‫ے اور روحوں کے ت‬ ‫سی مری م کو رہ ا ی دال ا ہ‬ ‫وش ہ و ج ا ی فہ عی‬ ‫ےہ ت‬ ‫ہ‬
‫ے۔ ئٰ‬ ‫ن‬ ‫وف ذدہحقوقکر ب ش‬
‫ے۔ اور مری م‬ ‫حرکت پر معاف کر دی ا ج ا ا ہ‬ ‫اورڈا ڈولو کو ان کی اس پ ن‬ ‫ے۔ن لور نڈا ت‬ ‫ماحول کی ی نت ٓا ٹکار کر ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫ب‬
‫کے والد کو سی ٹ مار ن کی اس ا درو ی صور حال سے ہت دکھ ہچ ت ا ہ‬
‫ق‬ ‫ف ن‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ن لت‬ ‫ف ق‬ ‫خ‬ ‫ش‬
‫ے۔ ی ہاںئپر لور ڈا اہ ل تل جعہ‬ ‫لی ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫کر‬ ‫حاصرہ‬ ‫سی‬ ‫ن‬ ‫کا‬
‫ل ت ل ی پ ی ی ج ن ٰ من‬ ‫س‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫اہ‬ ‫ت‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ی‬ ‫اورو‬ ‫عہ‬ ‫واج‬ ‫ا‬ ‫وردہ‬ ‫ست‬
‫ک ت‬
‫کی ب ج اے معاہ تدے کونر ی ح‬ ‫کے ض ن ی اع ت‬ ‫ٰ ق ج ئ ف‬‫وں‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫سا‬ ‫ا‬ ‫سی‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫کہ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫دا‬ ‫حال‬ ‫صور‬ ‫سی‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫کے سا‬
‫ہھ ت‬ ‫پ ی حق ق ک‬ ‫ع‬
‫ے ۔ ی کن ج ب ی‬ ‫ل‬
‫ے کہ فلعہ می ظں کو ی توج ہی ں ھی صرف عور وں ے‬ ‫سی پر ی ہ ی تت لع ی ہ‬ ‫ٰ‬ ‫ع‬ ‫فدی ت ا ہ‬
‫ودگی می ں‬ ‫ج‬
‫ے۔ڈان پ ی ڈرو کی مو نق‬ ‫سی اس پر ا سوس اہ تر کر ا ہ‬ ‫ٰ‬
‫ی‬ ‫ےو‬ ‫ہ‬ ‫دھوکہ دی ا‬ ‫ت‬ ‫سی کو‬ ‫ٰ‬
‫ی‬
‫ن‬ ‫وج ی وردی ہن کر‬ ‫پ‬
‫ے کہ وہ اسے اس ت ح‬ ‫ے۔عی‬ ‫سی کا کاح ہ‬ ‫ئعی‬ ‫ہ ی مری م اور‬
‫کے شوقن‬ ‫خ‬ ‫ہ‬
‫ف‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫وعدہ‬ ‫سے‬ ‫ڈرو‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ڈان‬ ‫سی‬ ‫ٰ‬ ‫ف‬ ‫خ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬
‫ش‬ ‫ج‬ ‫و‬
‫ن‬ ‫ٰ‬
‫سے لی قہ ع ب دالمالک ب ن مروان کی و ات قاور سلی مان کی ت ی ی کی‬ ‫خواپس دلوا تے گا۔ چ د روز ب عد ام ن‬
‫اد‪،‬موسی ب نتصی ر‪ ،‬ت ب ہ ب ن لم اور س دھ سے دمحم ب ن اسم کی معزولی اور درب ار‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫م‬
‫ٰ‬ ‫خ ب ر فکے طسا ھ طارق ب ن زی‬
‫ال ت لب ی کے احکامات ج اری ہ وے ہ ی ں۔‬
‫ن‬
‫ش پہ ت‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫خ‬
‫ےہی ں‬ ‫ہ‬
‫کی س ی احت اور م دس م ام نات کی زی ار ین ں کرے وے دم ق چت‬ ‫ت‬ ‫سی اور مری م م لفقممالک‬ ‫ت‬ ‫عی‬
‫ن‬ ‫ٰ‬
‫نب ن صیشر کو پ اب ن د ز ج تیر پ یش کر کے سزا دی ج ا ی ہ ئ‬
‫ے۔‬ ‫موسی‬‫ٰ‬ ‫ے۔ وہ ی ں‬ ‫ہ‬ ‫ج ہاں ان کا ش ا دار است ب ال ک ی ا ج ا ا‬
‫ے۔ای ک ماہ ب عد مری م کی رسا ی‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫سی مریت م کے لی‬ ‫عی‬
‫ے راے عامہ موار کرے کی کو ش خھی فکر اسہ‬ ‫دوران ٰ‬ ‫اس خ ف‬
‫حاالت سن کر لی ت ہ ی ن مخی ں مری م کےن ب اپ ڈان‬ ‫پ‬ ‫سارے‬ ‫ے ج ہاں مری م سے‬ ‫درب ار ال ت می ں ہ و ی ہ‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے حرمتمی ں‬ ‫ے۔ ن لی ہ مریعم کو اپ‬ ‫ے کا ا تعالن کر اہ‬ ‫نہ اولخاور ج ولی ظن کو تدرج ہ دومل کا ب اعزت م ام دی‬ ‫پ ی خڈرو کو درج‬
‫کے سا ھ ہ و‬ ‫سی ق‬ ‫ی‬ ‫کاح‬ ‫ے کہ اس کا‬ ‫ے کن ی ہ سن کر مایوسب ہ و ج اس ا ہ‬ ‫ی‬ ‫دا ل کرے کیعوا ش اہ ر ظکر ا ہ ت‬ ‫ہ‬
‫ٰ‬ ‫ن‬
‫ے ب اپنسلوقوس کے‬ ‫ے وہ اپ‬ ‫اس کا وطن فھی پ ی تن ہ ی ہ‬ ‫ے کہ‬ ‫ہ‬ ‫سی مری م پر اہ ر کر ان‬ ‫ی‬
‫ے۔وہ ی ں ٰف‬ ‫چ کات ق‬
‫ہ‬
‫س‬
‫لڑی ج انے ضوالی ج گ می ں قگر ت ار وا تھا ۔ اس کے ب اپ ے ب ول ا الم‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫کے لد اع می ں ن‬ ‫سا ھ ن رطاج ہ ت‬
‫سی اور مری م حج پر‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫سی ے ا ی مر ثی سے اسالم ب ول کر ل ی ا ت‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ی‬
‫ھا۔اس کے ب عد ٰ‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ت ا کار کر دی ا ھا کن ٰ‬ ‫سے‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬
‫ج اے ہ ی ں ج ہاں اسالم کی ظ مت سے مت ا ر و کر مری م ھی م لمان و ج ا ی ہ‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫ت چ ن‬ ‫مت‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫ت‬ ‫ش ف‬
‫ے‬ ‫ے پر ناس کا والد اٹسے ب ت ا ا تہ‬ ‫ے و پو ھ‬ ‫ن‬ ‫سے ل نی ہ‬ ‫ےتوالد ق‬ ‫ج ب قمری م اہ ی رمان ئکے سا ھ لی لہ می ں اپ‬
‫ط‬
‫ے کے سا ھ‬ ‫ے چ ھ سالہ ب ی ب‬ ‫پ‬‫وس اس کا ب ڑا ب ھا ی اور ری است کا ولی عہدتھا ج و ئرطاج تہ کی ج گ می ں ا‬ ‫ت‬ ‫کہ سلو‬
‫ب‬ ‫ک‬ ‫ش‬ ‫ع‬ ‫ت‬
‫ے وہ ٓاپ کان چ ھڑا ہ وا ق ھتی ج ا۔‬ ‫ے کہ ی ہعہ‬ ‫سی کین طرف ا ن ارہ کرے ہ وے ہ ی ہ‬ ‫الپ ت ا ہ و گ ی ا ھا۔ ب مری م ن ی ٰ ق‬
‫سی اور مری م اپ ی ج اگی ر پر رطب ہ‬ ‫ی‬
‫ےج ب کہ ٰ‬ ‫کے ب عد ڈان پ ی ڈرو اپ ی ب ا ی ز دگی رہ ب ا ی ت می ں گزار دی ت ا ہ‬ ‫اس ت‬
‫ے ج اے ہ ی ں۔‬ ‫چل‬
‫‪21‬‬

‫۔ماہ ملک‪۱۰‬‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ش‬ ‫غ‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫ے ۔ اول کا‬ ‫ق‬ ‫ل‬‫ع‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫عہد‬ ‫کے‬ ‫وری‬ ‫ن‬ ‫د‬‫ال‬ ‫ہاب‬ ‫طان‬ ‫س‬ ‫اور‬ ‫وری‬ ‫ن‬ ‫د‬‫ال‬ ‫اث‬ ‫طان‬ ‫س‬ ‫اول‬ ‫نی ہ‬
‫ہ‬ ‫ی ن ش ن‬ ‫ن ل‬ ‫ی بٹ‬ ‫لغ ی‬
‫ے ۔ی ہ اول رر ے ‪ 1910‬ء می ں لکھا ۔‬ ‫ام سل طان ی اث الدی ن کی ی ی کے ام پر رکھا گ ی ا ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫م‬
‫عارف اول ماہ لک۔‬
‫ٹ‬ ‫ف‬ ‫ٹ‬ ‫غ‬
‫ناہ ملک نروز کوہ کی گھا ی وں می ں ‪564‬‬ ‫ھ کے ب ہار کے موسم می ں سل طان ی اث الدی ن دمحم تسام کی ب ی ی م‬
‫ش‬ ‫ش ک‬ ‫ت ش‬ ‫ن‬
‫اپخ ی دو سہلی وں کے سا ھ کار گاہ می شں کار ھ ی ل رہ تی ھی ت۔اس ے ہ رن کو ن ان ہ ب ن این ا ہ رن‬
‫سے ای ک وج وان ظ ر آیش ا جس‬ ‫ن‬ ‫صروف الش ھی کہ ا‬ ‫ھپ گ ی ا ۔ ہزادی م ش‬ ‫می ہ و کر ج تھاڑیوں می ں چت ن‬ ‫ن‬
‫ز‬
‫ے آ کر ب وال کہ وہ ناس کا کار‬ ‫کے سام‬ ‫ڈلی می ں ی ر یوست ھا ن۔ وج نوان ب‬ ‫پ‬
‫ل‬ ‫غ‬ ‫ہزادیب ش‬
‫ح‬ ‫ن‬ ‫سےف ً‬ ‫ے ب اکین‬ ‫کی پ ش‬
‫ی‬
‫وان‬‫ے ض ی الموں کو ب الی ا کنش وج ش‬ ‫ہزادی نکو اس کا ی ہ ا داز غ ئاگوار گزرا اس نے ورا اپ‬ ‫پ ن‬ ‫ے۔‬ ‫غہ‬
‫ارک کی ای ک بش ہزادی‬ ‫لم ب ن‬ ‫ا‬ ‫ان‬ ‫ب م‬ ‫ر‬ ‫عد‬ ‫دن‬ ‫د‬ ‫ت‬ ‫۔‬ ‫ا‬
‫گی چ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬
‫ل‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫کے‬ ‫الموں‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫خف‬
‫ن ہزادی‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫پ‬
‫طرف ج ا ر ی ھی کے اسے ھر و یئ و وان ال اس ب ار‬ ‫کی‬ ‫ل‬ ‫سے‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫س‬ ‫را‬ ‫ہ‬ ‫خ ی‬
‫ئ‬
‫ے ل ی کن سل طان ے اس‬ ‫ےگ‬ ‫ے حکی م طلب کی‬ ‫گی اور ب خ ار می ں مب ت ال ہ و گ ی۔ عالج کے لی‬ ‫وف زدہ ہ و ق‬
‫ب ی ماری کو وہ م رار دی ا ۔‬
‫ف‬ ‫خ‬ ‫ق‬ ‫جش‬ ‫ت‬ ‫شت ق‬
‫لک خ رالدی ن‬ ‫ن ع ی د کے شمو ع پر سل طان کو ق ب ر ملی کے اس کے چ چ ا م‬ ‫ف‬ ‫روز‬ ‫یسرے‬ ‫ت‬ ‫کے‬ ‫کے‬ ‫عہ‬ ‫گز ہ وا‬
‫ئ‬ ‫پ‬ ‫ت‬
‫نی ن حاکم اور اج الدی ن ی لدز روز کوہ پر م ف رکہ طور پتر یش دمی کر رہ ش‬
‫ے‬ ‫ے ہ ی ں۔ اسق ل‬ ‫ش‬ ‫حاکم ‪،‬عالالد‬
‫ے کو‬
‫ن منغ کے م اب ل‬ ‫دس ہ زار وج مہ ی ا ھی اسے لے کر د‬ ‫سے ج و ف‬ ‫امراء کے م ورے ت ت‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫نسل طان ے ف‬
‫کال ‪،‬ماہ ملک ‪ ،‬ت ہ اورش گوہ ر ھی سا ھ ھی ں روزشکوہ سے ب ارہ کوس پر سل طانن ےت مر زار را نرز می ں‬
‫ے ب اہ ر کلی و پ ھر اسی وج وان‬ ‫سے سی ر کے لی‬ ‫ش‬ ‫نت ل ظکر گاہ‬ ‫سہ‬
‫رات ہزادی ن یل وں سمی‬ ‫پڑاؤ ڈاالق ۔اسی ئ‬
‫س‬
‫۔دوسری طرف ج ب ل طان‬ ‫ق ک ی تا ن‬‫غسے مال ات ہ و تی۔ اب کے وج وان شے ب رنمال ا نہار ع ئ‬
‫س‬ ‫ے ہ وے و دو وج پ ن‬ ‫کے لن ً کرن آم‬
‫وان ل طان سے اج ازت‬ ‫نم‬ ‫ے سا‬ ‫اورف اج الدی ننکی لدز ن ً ف‬ ‫ص‬
‫ی اث شالدی ن‬
‫ے اور آش ا ا اغ ا ہوں ے ی لدز کے پ اس ہ ن چ کر اس کا سر کاٹ کر‬ ‫لے کر ل کر کی نوں سے ل‬
‫ن‬
‫ی زے پر رکھ ل ی ا ی ہ م ظ ر دی کھ کر ی لدز کا ل کر ب ی ر لڑے م ی دان چ ھوڑ کر ب ھاگ کال۔‬
‫خ‬ ‫ش‬ ‫ن ن ن ن‬
‫کے طاب ات سے‬ ‫لک غ‬ ‫ت ن‬‫م‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫رف‬ ‫اور‬ ‫لک‬
‫ت‬ ‫م‬‫ل‬
‫س ئ‬ ‫عدا‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫وں وج وا‬
‫ش‬ ‫لے نسل طان ے دو‬ ‫ن ن‬ ‫ادری کے ب د‬ ‫ناس ب ہ ن‬
‫ے ۔ ل طان ے م ِال ن ی مت‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ن رف الندی ن ب ت اے شھ‬ ‫عدالدی ن اور‬ ‫ام س ن‬ ‫ے‬ ‫ے اپ‬ ‫ہوں ق‬ ‫وازا ۔ج ب کہ ا ن‬
‫پ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ب‬
‫ا۔اب‬
‫ن ف‬ ‫ہوں نےف مال ا ی طرف سے ل ش کر می ں سی م کر دی‬ ‫ب‬ ‫س وارثنھی ان ہی ں رار دی ا کن اخ‬ ‫کا‬
‫مک اور نرف الملک ے س ارت‬ ‫ے کا ی جصلہ نک ی ا سعدال ت‬ ‫اور نط یھ ج‬ ‫ے چ چ ا کونی لدز کا سر ت‬ ‫طان ئے انپ‬ ‫ل ف‬
‫ن۔‬ ‫ں دو ہ زار وا وں کے سا ھ ج اے کی اج ازتش دے دی‬ ‫اصرار ک ی ا و ا ہی ت‬ ‫ےن پر‬ ‫ض ا ج ام دی‬ ‫کے را ش‬
‫ہزادی ے‬ ‫م‬ ‫م‬
‫قاسی رات ہزادی ا ی ن یل وں کے تسا ھ سعدال لکتسے لی اورناس کے اصرار پرئ‬ ‫سہ‬ ‫پ‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫عذر ہیت ں ۔‬ ‫ا رار کر ل ی ا کے اگر سل طان م ظ ور کر شلے و اس کےف سا ھ ادی کرےخ می ں اسے کو ی ت‬
‫ےو‬‫ے ھ‬ ‫لے کر ج ا رہ‬ ‫لک خ رالدی نن کےپ اس نط ش‬ ‫دوسرے دن ج ب قسعدالم نلک اور رف الم ش‬ ‫ت‬
‫ے می ں عالءالدی فن ماگ س ج ری حاکم ب نلخ کے ل کر سے ج گ کرخ کے اف ہی ں ک نست دے کر اس‬ ‫راس‬
‫س‬ ‫پ‬ ‫چ‬ ‫ع‬
‫ے کی دعوت دی‬ ‫ے ۔اورلاسے ل طان کا ط اور ف روز کوہ چ ل‬ ‫اس ہچ‬ ‫ندی ن کے پ ف‬ ‫کا لمنھی نتل ی ا اور خ رال‬
‫ے دن آے کا وعدہ ک ی ا روز کوہ کو د ہن کی طرح سج ای ا گ ی ا اور خ رالدی ن کا زب ردست‬ ‫اس ے چ و ھ‬ ‫ق‬
‫است ب ال ک ی ا گ ی ا ۔‬
‫‪22‬‬

‫ش‬ ‫ت خ‬ ‫ف‬ ‫ٹ ن‬
‫ہت‬
‫سا ھ ر صت تک ی ا ۔اب ہاب الدی ن‬ ‫ت‬ ‫ن کو اسی ا مام کے ش‬ ‫خ‬ ‫لک خ رالندی‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫چ ن د دن ھہرے کےن ب عد‬
‫ے شاور وہ ا ں کا راج ا ان‬ ‫ہ ن دوست ان کی متہم پر ج ا ا چ ا ثہ ت ا ھا خ۔ یک و کہ واج ہ معفی ن الخدی ن چ ی اج می ر می خں ھ‬
‫وارزم ش اہ کا س ی ر آئگ ی ا وارزم شئاہ کے ف ط می ںف ہزادی ماہ ملک‬ ‫ن‬ ‫کے در پ ہ آزار ھا خ۔اسی ا نتا می ں‬
‫ئن‬ ‫سے ش‬
‫۔دو وں سلشطان ب ھا ی بخرہ م ہ وے اورن س ی ر کو گر ت ار کر ل ی ا اور آ دہن‬ ‫واست ھی ئ‬ ‫ش‬ ‫ف‬‫در‬
‫ن‬ ‫کی‬ ‫ادی‬ ‫ق‬
‫راسرار ہ ی ں اور رزم ے‬ ‫ق‬
‫پ‬ ‫رم‬ ‫و‬ ‫رزم‬ ‫واصوں‬ ‫ق‬ ‫کی‬ ‫ہزادی‬ ‫۔ادھر‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫روع‬ ‫رس‬ ‫ت‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ل‬ ‫کے‬ ‫دام‬ ‫ا‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ض‬ ‫خن‬ ‫ع‬
‫ے۔‬ ‫ھی ہ‬ ‫کق مو ل اس ئکے بے می نں غ‬ ‫ے اور ای ق‬ ‫دان سے ہ‬ ‫ل‬
‫س‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫کے شاس کا ق ساحری ا ش‬ ‫ب ت ایا ن‬
‫دو وںئوری ل‬ ‫ت‬ ‫ٹ‬ ‫رزم ے ہزادی کو سعدالملک اور رف القملک کی ی ت ھی ب ت ا ی کے وہ‬
‫ن‬
‫ے ہ وےن ڈوب‬ ‫ن‬‫سے ہ ی ں۔خ ا دان کا مورث اعلیت خستام اب ن طب الدی نشہ ن دوست تان سےغ نواپس لو‬ ‫ت‬
‫گ ی ا ھا۔ اسغکا ب ی ٹ ا عزالدی ن ای کے ب ی ٹھ گقی ا جس پر ای ک ی ر ب ھی ھا ناور ز ی نن پ ہ چ ا اس کی سل‬
‫سے ش اہ ان ور ہ ی ں اور دوسرا ب ی ٹخا دری اے اب ل نسےن دری اے س ن دھ پن ہ چ ا اور م صور می ں ک ن ارےخلگا ۔‬
‫راسان گ ی ا ی ہ دو وں وج وان اس کی سلش می ں سے ہ ی فں ل ی کن ئود‬ ‫ش‬ ‫کران اور مکران سےن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫وہ اںنسے م‬
‫ہزادی کو ان کے گھر کا پ ت ہ ب ت ا کر م ورہ دی ا کے ت ن ہ کا ب ھا ی‬ ‫ق‬ ‫ے کون ہ ی ں ت۔اس ے ق‬ ‫ب ھی ہی ں ج ا‬
‫ش‬
‫ر ی دالدی ن رزم ‪،‬ب زم کو سا ھ لے ج ا کر ح ی ت حال معلوم کرے ۔‬
‫ش‬ ‫ئش‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م‬ ‫م‬
‫سرکوبی کو چ ال گ ی ا اور نسعد ال خلک ‪ ،‬رف ال لک‬ ‫کی‬ ‫اؤں‬ ‫را‬ ‫د‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫د‬‫ال‬ ‫ہاب‬ ‫ے‬ ‫گزر‬
‫ئ‬ ‫اہ‬‫م‬ ‫چ‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫عات‬ ‫خان وا‬
‫ش‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫گ‬ ‫پ‬ ‫ش‬
‫نب ر خ ط لے کر آقی ا‬ ‫رف الملک کا امہ‬ ‫ے۔اسی ندوران ت ت‬ ‫ے ت وے ھ ف‬ ‫ہ‬ ‫آر ی کو گ‬ ‫وارزم اہ سےخمعرکہ‬
‫ن‬
‫ےق ۔اس ے راج تدی ا ب ول‬ ‫م‬ ‫ش‬
‫اب وہ معا ی ما گت ا اورئوب ہ کر ا ہ‬ ‫ب‬
‫کے دو ماہ سے وارزم اہ حخصور ھا‬
‫کر ا ے ۔اس ص‬
‫ے ج وشذی عد ‪587‬ھ کی تمحرر ھی ۔‬ ‫ارسالن کر دی گ ی ہ‬ ‫واست خھی‬ ‫کی لح کی در ف‬ ‫ش‬ ‫لی ہ ن‬
‫ب‬ ‫ل‬
‫سل طان ے خسج دہ کر ادا ک ی ا اور معا ی کا ئط کھ یھ ج ا ی ز س قعد الملک اور رف ال خملک کو اشک ی د کی کے‬
‫دوسرے ًروز ب ر ملی کہ ہاب‬ ‫تق‬ ‫کے‬ ‫ے ئ‬ ‫وصول کر کے لوٹ آ ی ں ۔شاس وا ع‬ ‫سال کا راج ت ئ‬ ‫ای ک‬
‫س‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫ے ۔ ری ب ا یس ہ زار م لمان‬
‫ن‬ ‫ست ہ و گ خی ہ‬ ‫الدی ن شکو ہ دوستئان می ں را ی ن کے من ی دان می ں ک ت‬
‫حالت می ں م ہ کے ب ل فگرا پڑا‬ ‫ن‬ ‫طان راج ہ کھا ڈے راو کے ہ ا ھوں ز می‬ ‫تس پ اہ ی ت نہ ی د ہ وے اور سل ن‬
‫ھوڑے پر الدہ اور لے کالتب یس کوس پر آ کر مخ رور‬ ‫غ‬
‫ے می ں عد الملک ے ل ک کر اس کو گ‬
‫پ‬ ‫س ش‬ ‫شھا ۔ ا‬
‫روداد سن کر ی اث الدی ن حی ران ھا کہ سعد الملک وارزم‬ ‫لش کروں سے آمال۔ ہاب ال ندی ن سے ی ہ پ ن‬
‫ے ہ چ ا ت۔‬ ‫اہ کے محاصرے پر سے ہ دوست ان کی س‬
‫ق‬ ‫ٹ‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م‬
‫ح‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ح‬ ‫ح‬ ‫ش‬ ‫ج‬ ‫م‬
‫ے کہ طبت الدی ن سن و ل طان مود کا‬ ‫ن ت ی ق کر کے لو ن ا ہ‬ ‫ئ ر ے ب ت قای ا کے ر ی د الدی ئ‬ ‫ت لکہ وہ‬ ‫اس مو ع پر‬ ‫ق‬
‫سعد ال لک اور‬ ‫م‬ ‫ے ان کا ب ی ٹ ا ہ دوست ان چ ال گ ی ا ھا ۔ ق‬ ‫ے ھ‬ ‫شم اب لہ کرے وے ای ک لعہ می ٹںشمارے گ‬ ‫ہ‬
‫رف الدی ن حسننکی اوالد می غں سے ہ ی ں ان وا عغات کے ب عد‬ ‫ےقا ئ‬ ‫ت‬ ‫نرف الم ئلک سام کے ای ک ب ی‬
‫دو وں بنھای قوںض کے عہدوں می ں ر نی ہ و ی ۔سل طا ن ے ان کی لطی تم قع قاف کر دیق ی اث‬
‫اور‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫نالدی ن خے ا ی س ی د الدی شن کو ان دو وں کےفخ ان دان کے ب ارے میت ں ح ی ات پر م‬
‫ت‬ ‫ت ٹ‬
‫ب روز غکوہ سے روانتہ ہ وا و اس کے شسا ھ سا ھ ہ زار رک‬ ‫ا ت ہی ں راسان روافن ہ ک ی ا۔ت ہاب خالدی ن ج ن‬
‫غ‬ ‫ت‬
‫لک‬‫لک ‪ ،‬رف الم ن‬ ‫ے سعد الم ق‬ ‫وری سوار ھ‬ ‫شو اج ک ‪،‬س ر ہ خزار ا ان ‪ ،‬یس ہ نزار جل ی اور پتا چ ہ زار ئ‬
‫نےن۔شملت ان کےشحاکم وام الم قلک ے‬
‫ن‬ ‫رزم اور رم کے سا ھ روان ہ ہ و‬ ‫ادماؤں ق‬ ‫ت‬ ‫ہزادی شکی دو‬
‫ے ش کر می ت ہر سے ب اہ ر ی ام کرے کو‬ ‫س‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ت‬
‫س‬
‫امراء اور ل کر کے سا ھ ا ب ال ک ی ان۔‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫طان ے اپ‬ ‫کن ل ش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫تج‬
‫وان اہ ی گ ی ا اور‬ ‫یح ی ِ‬‫ا‬ ‫ا۔‬ ‫ک‬ ‫دورہ‬ ‫ن‬‫کا‬ ‫ہر‬ ‫ھ‬ ‫سا‬
‫ئج‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ام‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫پن‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫طان‬ ‫ل‬‫س‬ ‫روز‬ ‫دوسرے‬ ‫۔‬ ‫دی‬ ‫ح‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ش‬ ‫ع‬
‫۔اس کے عالوہ‬ ‫ے نمع وے شکا کم دی ا ن‬ ‫ہ‬
‫ت‬‫ے ج ش گ کے ل‬ ‫ن‬ ‫ملت ان کے سرداروں کو " لم انی "بکےیچ‬
‫ے ل کر کے سا ھ ج گ می ں ریت ک ہ وے کا عہد ک ی ا ۔‬ ‫پ‬‫امراء اور سرداروں ے ھی ا‬ ‫ت‬ ‫ملت ان کے‬
‫ن‬
‫ے مل وی کر دتی ا۔ ای ک ماہ‬ ‫ے کا پروگرام دو ماہ کے لی‬ ‫سل طان ے ہ ھورا کو دعوتضاسالم دی اور قحمل‬
‫ن‬
‫کے ا در گھگڑوں کا سردار حا ر ہ وا اور اسالم ب ول ک ی ا اور دس ہ زار سواروں کے سا ھ ج ھ ن ڈے کے‬
‫‪23‬‬

‫ت‬ ‫نت ئ ت‬ ‫ہت‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ن ض ن‬


‫ج‬ ‫ج‬
‫کے لو ا ۔چ د فدن ب عد راج ا ق ھور کا واب آی ا و ا ہا ی ن اہ ی ن آمی زق ھا‬ ‫نے کا وعدہ کر‬ ‫ے حا ر ہ و‬ ‫یچ‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫س‬
‫ہ‬
‫ے آ ش دہ معہ خکو ب عد ماز کوچ کا ی صلہ کتی ا ۔ ررہ دن ب عد تال ور سے روا گی کےخو ت‬ ‫م‬ ‫ل طان ن‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ے ال ور سے ی ن چ ار م زل پر ی ب ر لی کے‬ ‫ہ‬ ‫سوار م عیئن کی‬ ‫سل طان ے ل کر کے نم لف حصوں پر ٹ‬ ‫ت‬
‫ش‬ ‫ے ہ وے ہ ی ں ۔‬ ‫ےاطراف ہ د سے سمٹ کر اک ھ‬ ‫ڈیڑھ سو راج‬
‫ت‬
‫ت‬
‫من کوث دی کھ فکر الؤڑی کے‬ ‫د‬ ‫ارے‬ ‫ج ن کے سات ھ ت ن الکھ راج وت اور ت ن زار ہ ا ھی ہ ں ۔س طان ن دی ک ن‬
‫پن‬ ‫ی ہ ہ ت ین خ ل‬ ‫پ‬ ‫ی خ‬ ‫ش‬
‫رت وج کا‬ ‫ے ل طان کو ا ینک ئ‬ ‫س‬ ‫ن ے ط کے زری ع‬ ‫زن وا ش۔اسی دن راج ا ھور ا‬ ‫ہ‬ ‫م ہور م ی دان می ں ی مہن‬
‫ے ب ھا ی‬ ‫بغت ا ی ا اور واپس لوٹ جح اے کا م تورہ دی ا ۔پسل طان ے چک ھ سوچ نکر ج وابض لکھا کے وہ اپ‬
‫ے ۔ ناگر وہ دو ماہ‬ ‫ے اس کی م ظ وری روری ہ‬ ‫کے لی‬
‫کے کم سے آی ا تھا تاور وات سی غ‬ ‫ی ئاث الدی ن ہ ن‬
‫ازت گوا لے ۔‬ ‫م‬ ‫پ‬
‫ب ک نوہ ی اث نالدی ن سے وا سی کیل یاج ش‬ ‫ے کا وعدہ کر لے و ت‬ ‫سے ب از ر خ‬ ‫لڑا ی ن‬ ‫ت‬
‫واب می ں ال واے ج گ کی م ظ وری دے دی ۔ کن ہاب الدی ن‬ ‫ہنھوراخ ے اس ش ط کے ج‬
‫دار حملہ کر دشی ا ۔‬ ‫زور‬ ‫ح‬ ‫ص‬
‫ب‬ ‫دوسری‬ ‫اور‬ ‫اری قرک ً‬
‫ھی‬ ‫اری‬ ‫ے ف ہ طور ر ل ئکر کے سات ھ ن گ کی ت‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ی ن پ ہ ش ت جک ن‬
‫ے ۔ ہ دو کست‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ارے گ‬ ‫ن ف‬ ‫ےم‬ ‫ڈے راو می ت ری ب ا سب راج‬ ‫ل‬ ‫ام ک ھا ن‬ ‫زب ردست ج ن گ و تی‬
‫ے اور ہ ھورا نھی ب ھاگ ال کن سی گاؤں کے چ وہ فدری ے گر ت ار کر کےخ اسے‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫کھا کر ب ھاگ کل‬
‫ج‬
‫سے نارغ ہ و کر ا می ر گ ی ا اور واج ہ‬ ‫ن‬ ‫عام پ ای ا ۔س‬ ‫پ‬
‫ن م ی فدان ج گ خ‬ ‫نل طا‬ ‫دوسرے روز یشقکر دی ا اور ا ن‬
‫ے ۔پ ھرنان‬ ‫نومے ہا تہوں ے مٹسکرا کر رمای ا سٹل طان خود ہی ں آی ان ب الی ا گ ی ا ہ‬ ‫معی ن الدی ن کے دم چ‬
‫ہاں راج ا دہ لی ے‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫لی‬ ‫ہ‬ ‫د‬ ‫ود‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ی‬‫ھا‬ ‫ق‬‫ی‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫گدی‬ ‫کو‬ ‫ن‬‫ے‬ ‫ی‬ ‫ب‬‫ن‬ ‫کے‬ ‫ھورا‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ج‬‫را‬ ‫ے‬ ‫طان‬ ‫ل‬ ‫کے ارش قاد پر س‬
‫ٹ‬
‫ے طب الدی ن اب ی ک کو می ر ھ می ں چ ھوڑا اور‬ ‫خاطاعت ب ول کر لی ق۔سل طان ےغان کی گرا ی ٹکے لی‬
‫خن‬
‫سعد الملک سے انشکے ا دان‬ ‫ب‬ ‫ود الہ ور می ں چ ن د دن ف ی ام کے ب عد ور کی طرف لو ا واپ سی می ں‬
‫ے ہ تی ں اور انفکو ہزادوں‬ ‫ج‬ ‫کے ھت‬
‫ی‬ ‫سن کر کہاسکہ وہ اس ن‬ ‫ت ک ی ا ۔حاالت‬ ‫کے ب ارے می ں دری ا ک غ‬
‫حش‬ ‫ن‬
‫ڑے زک وا امغ سے تروز کوہ می ں‬ ‫ے اور لتی دار دست اری ں پ ہ ای ں ل طان ب ت‬ ‫واخلے ب ھاری حل‬
‫ن‬
‫نہ زار ئ‬ ‫دولت ‪،‬دو ہ زار ہ انھی‪،‬پ قدرہ ہ زار الم اور یس‬ ‫ندا ل ہ بوا ۔اس غکے سا ھ چ ودہ راتج تاؤں کی غ‬
‫ال ک ی ا ۔ سل طان ے ب ھا ی کو‬ ‫مال ن ی مت می ں سا ھ ھی نں ۔ ی اث الدی ن ے است ب ث‬ ‫لو ڈی اں ھی ش‬
‫ارے می ں بت ت ای ااور و وق سے کہا کے وہ ان‬ ‫اموںشکے ب جش‬ ‫کے کارت خ‬ ‫ف‬ ‫سعد البمھلک اور غرف الملک ن‬
‫ن‬ ‫ن ے ح کی و ی می شں ن کا اہ مام ک ی ا گ یشا۔‬ ‫ں ۔ ی اث الدیپ ن‬ ‫ے ہ یق ض‬ ‫کے تیج‬
‫ہزادے ہ وے کا اعالن ک ی ا ۔‬ ‫حق ق‬ ‫ے اور سعد الملک اور رف الملک کے‬ ‫ں دنف ا ی صاحب آن ہچ‬ ‫ق‬ ‫ب ی سو ی‬
‫ے سعدا لملک کا ی ی چ چ ا ب یس برس‬ ‫ے آی ا اور کہاتکے وہ عز زالد ن‬ ‫ن‬
‫ب ش ہ خن‬ ‫ی یف ن قہ ش‬ ‫ئو تئ ت ہ کا بخ فاپ سا فم‬ ‫اس‬
‫ھی ا ی ا فدان کے‬ ‫۔اس طرح ت ہ اور ر تی قد الدی ن ہ ت‬ ‫ن گ ی ا ھا‬ ‫نہ وے ب ھائی شسے ا ہ و کر روز کوہ آ‬
‫ن‬
‫اس سم کی ری ب کا ا مام ک ی ا اور ت ہ کو‬ ‫ش‬ ‫ن‬‫ے ھی م ل می ں‬ ‫ح‬ ‫ب‬
‫غ‬ ‫ائخ تب ہ وے قہزادی ماہ ملک‬
‫ہاب تالدی ن سے شکہا کے کی وں ن ہ ماہ مخ تلک‬ ‫"ا رالملک" کا ل شب دی ا ۔سل طان ی اث شالدی ن ے ن‬
‫لک کی ا ر‬ ‫اور ہاب الدی ننے ج ویز ک ی ا کے ش رف الم جش‬ ‫ادی کر دی ج اےئ‬ ‫ش‬
‫لک کی‬ ‫ف‬ ‫ن‬‫اور سعد الم‬
‫الملک نی ع ی ت ن‬
‫ورہ کر کہ ن کے‬ ‫م‬ ‫سے‬‫خ‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫دی ج ا خے ق۔سل طان ے مل فکہ ج‬ ‫ت‬ ‫کر‬ ‫ادی‬ ‫سے‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫رزم وازم‬ ‫ے ہ یش ت‬
‫ست‬
‫ر‬ ‫کی‬ ‫ے‬
‫ل‬ ‫ص‬ ‫۔اس‬ ‫ں‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫م‬ ‫ں‬ ‫ی‬
‫ر‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫اد‬ ‫آخ ری د وں م ں دو وں ش‬
‫ی ش ب ن‬ ‫ین ن ی‬ ‫ئ ی‬ ‫ی‬ ‫ش‬
‫ے ر یقدا لدی نن کا ر ت ہ ج ویز کر کے‬ ‫نہزادی کو چ ھوڑ کر چ لی گ ی ں ۔ماہ منلک ےن اپ ی سہ ی لی گوہ ر کے لی‬
‫نا کار کر دی ا ۔ماہ ملک‬ ‫ے پر آمادہ تک ی ا ۔لشی کن سل طان ط عی‬ ‫اس کی م ظ وری لی‬ ‫اپ ی ماں کو سل طانخ سے ن‬
‫ے سعد الملک کو ی نت رطی ں پوری کرے کو کہا ای ک ی ہت کے‬ ‫عروسی می ں دا ل ہ خوے کےخ لی‬ ‫حج لہ ن‬
‫ن‬
‫وارزم تاور راسان کو دی ا طے ک ی ا ھا ‪،‬مہر ادا کرے دوسرا رزم وازم کو الس‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫اس ے مہر می ں ملک ئ‬
‫کر کے اس کے پ اس الے اور یسرے گوہ ر کی ر ی د الدی ن سے ادی کرواے ۔‬
‫‪24‬‬

‫ن‬ ‫خت‬ ‫قض ن ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬


‫نکا خ کاح‬ ‫م‬
‫ت لک اور ا ر ال لک‬ ‫م‬‫ودگی می ں ا ی ے ن رف ال‬ ‫ج‬ ‫س‬
‫دوسرے ندن ج ب ندو وں ل طا وں کی ما‬ ‫ت‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫غ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫ے ا در سے ی ام آ گ نی ا ۔ان کے ا در ج اے ی سعد ال لک ے ود‬ ‫پڑھوای ا و دو وں ل طا وں کے لی‬
‫ش‬ ‫پ‬ ‫ک‬
‫کے گوہ ر کا ت کاحشر ی د الدی ن سے کروا دی ا ۔ اس کے ب عد‬ ‫کو گوہ ر الملکنکا و ی ل ب ت ا کر دو گوا یش کر ن‬
‫لک کو ج ا کر ب ت ای ا کے کاحش کی مام رطی ں فپوری ہنو گی ں ہ ی ں ۔اور گوہ ر کے‬ ‫ےتمہ م ئ‬ ‫نسعد الملک‬
‫ب‬
‫ے ۔گوہ ر ھی‬ ‫ن‬ ‫نے ماہشملک ب ت ای ا کے نہ‬ ‫ن‬
‫کاح کا ماج ترہ س اے ہ و‬
‫اب الدی ن اور تخ ت ہ ے مدد بکی ہ‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ن۔ ا ر الملک کو ھیشکسی طرح حج لہ‬ ‫ے اع راف ک ی ا‬ ‫وہ اں موج ود نھی اس شے ھی ہزادی کے سام‬
‫کے آے پر سعد الملک اور رف الملک‬ ‫سےت کال کر ہزادی کے پ اس الی ا نگ ی ا ۔باس گ ئ‬ ‫ئ‬ ‫عروسی‬ ‫ن‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ک‬
‫نی د ش ل گ ی ا کے رزم اور‬ ‫ے اکہ رزمشو ازم کو ب ال الی ں ۔ وہ دو وں ھی آت ی ں اور ج لد ہ ی ب ھ‬ ‫ب اہ ر ل گ‬
‫ے ۔سعدال لک ے ہزادی کو ب ت ای ا کے وہ‬ ‫م‬ ‫ہروپ ھ‬ ‫ب‬
‫لک اور رفشال لک ی کے ن‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫م‬‫خازم ‪،‬سخعد ال‬
‫س‬ ‫ج‬ ‫ش‬
‫ہروپ اور سعد‬ ‫ب‬ ‫ج‬
‫ے ۔ نن کے ب عد ل قکہ وہ ر ے لسطان کو رزم حاورازم نکے ل ن‬
‫م‬ ‫ہ‬‫ش‬ ‫ود ہ ی خ‬
‫وارزم اہ‬
‫کے کم وہ دونوں د ہ وں سمی تت‬ ‫ش‬ ‫طان‬ ‫ارے می ں ب ت احی ا ۔ تل ن‬ ‫ب‬ ‫ے کے‬ ‫ن‬ ‫وارزم اہ ہ و‬‫ئ ئ‬ ‫لک کے‬ ‫ام ن‬
‫ب‬
‫دو وں ہزادیوںنے کہا وہ ھی سا ھ‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫س‬
‫ب‬ ‫ان کےنل کاح کم دی ا تو ش‬ ‫ت‬
‫ے ۔نل طان ے‬
‫ب‬ ‫پ ای ا ز ج یر الے گ‬
‫مری ق‬
‫ں گی۔سنل طان ے ان کو ھی ل کرے کا کم دی ا ۔ و ہاب الدی ن ے کہا قوہ ھی غان کے‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ت ت‬
‫۔ان سے دوب ارہ پوچ ھا کہ وا خعی وہ وری‬ ‫اس پر سل طان ن ناموش ہ و گ ی ا ن‬ ‫گا ق‬ ‫شسا ھ ل ہ و ا پ تس دنکرےن‬
‫ہزادے ہ ی ں و ا ہوں ے ی ی ن دالی ا ۔ چ ا چ ہ سل طان ے سب کو معاف کر کے راسان‬ ‫ن‬
‫ج اے کی اج ازت دے دی ۔‬
‫ف ن‬
‫ف‬
‫۔ ل پ ا ا‪۱۱‬‬
‫ث غن‬ ‫ض‬ ‫تخ ف‬ ‫فت‬ ‫لح ش ن ن‬
‫رت ع مان ی کے‬ ‫ک‬ ‫ب‬
‫ع ب خدا فلی م رر ےئ ی ہ اول ق‪1910‬ء می ں ح طرا لس پر ل ھا ۔یتہ ح لی ہ سوم ح ش‬
‫عہد ال ت فمی قں ہ و ی ۔اس و ت طراب لس پر گری ت‬
‫گوری حکمران ھا ج ب کہ اسالمی ل کر کے سپ ہ ساالر اور‬
‫ے۔‬ ‫والی مصر و ا ری ہ ع ب دہللا اب ن سعد (ب ن ابی سرح ) ھ‬
‫ن ف ن‬ ‫ت‬
‫اول ل پ ا ا‬
‫غ‬
‫عارف‬
‫غ‬ ‫خ ف‬ ‫ن‬ ‫ث‬ ‫ض‬
‫دہللا اشب ن ابی سرح‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫غ‬
‫والی‬ ‫کے‬‫ث‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫الم‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫الد‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫م‬ ‫اور‬ ‫صر‬‫م‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ال‬ ‫ق‬
‫دور‬ ‫کے‬ ‫ی‬‫ن‬ ‫مان‬ ‫ع‬ ‫رت‬ ‫تح‬
‫ئ‬ ‫ض‬ ‫ش ئ ب‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫مس س‬
‫ے کا ت سن کر‬ ‫ب‬
‫الف کا تم یستالی ا۔ح رت ع مان ی خ‬ ‫ب‬
‫ے ای ک مصری و لم ا یوس ان کے‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫ج‬
‫ف ًھ‬
‫الف معرکہ آرا‬ ‫ی‬ ‫ح‬
‫تورا واب لب ی فکا پ قروا ہ ن یھ ج ا ۔اب ن ابی سرح طرا لس کے حی کمران گر گوری شکے ب ٹ خ‬
‫مکنآ رہنی ھی اس کی حسی ن و ج اعض ی ی ود م ی دان ت‬ ‫دلستو روم سے ب راب رث ک غ‬
‫ض‬ ‫گوری کو ا رقی ہ اور ا ت‬ ‫ے ۔گری ش‬ ‫ھ‬
‫ےو‬ ‫ط‬
‫ے ر ا کار لب کیت‬ ‫اس ج ہاد کے لی‬ ‫ن‬ ‫ےج ب‬ ‫ج ن گ می ں ل کر کی ی ادت کرت ی ھی ۔ح ف رت ع مان ی ئ‬
‫صری و مسلمنب ھی اب ن زبیر کے ہ مراہ ھا۔‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ئی‬ ‫تروان ہ ہ و‬ ‫ے۔ کمک وریف طور پر‬ ‫ان می ں ع ب ُدہللا ب ن زبیرتب ھی ھ‬
‫مس‬ ‫ےگ‬ ‫ت‬
‫ک‬
‫ھوڑے لبمان حا موں ن‬ ‫ش‬ ‫ے می ں اپ‬ ‫ے ہ وے اور راس‬ ‫ت‬ ‫زی تسے س ر کر ف‬ ‫اب ن تزبیر اور ان کے سا ھی ب تڑی یئ‬
‫ے‬‫لس کے سام‬ ‫کے ج ب ہر طرا‬ ‫رہ دن می ںتطے کر ت ت‬
‫ج‬ ‫ے ہ وے ی ن شماہ کا س ر ی ئ‬ ‫ل‬ ‫سے ب د‬‫ت‬ ‫کےت ازہ دم گھوڑوں‬ ‫پ ن‬
‫ھ‬
‫ئکے‬ ‫ے و م ی خدانخکار زار گرم ھا ۔ل ی کن اسالمی ل کر کی کاروا ی می ں سس ی لک ی ھی ۔اب ن زبیر کو پ ت ہ چ ال‬ ‫ہچ‬
‫ہت حی ران ہ وٹے اور‬
‫ب‬
‫ے ہ ی ں ۔وہ ب خ‬
‫ن‬ ‫ے می ں ہ ی پںنجس کے گرد ای ک سو س پ اہ ی پ ہرہ ندے رہ‬ ‫فسپ ًہ ساالر ود ی م‬
‫ےہی ں۔‬ ‫ی‬
‫ے می ں ئ ھ‬ ‫ہ‬
‫سے ک ارہ کش و کر ی م‬ ‫اس ق ف چ کر ناسے المت ک ی ا کہ اس طرح ج گ ن‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ن سرح کے پ ف‬ ‫ورا ابی‬
‫س‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ح‬
‫ے و کو ی لمان‬ ‫ے اعالن کر ر ھا ہ‬ ‫ے اور گری گوری ن‬ ‫ئ‬‫سارا ا ری ف ہ نل پ ا ا کے سن کا دیوا ہ ہ‬ ‫امی ر ے ب ت ای ا کہ ئ‬
‫کی بزدلی پر تمالمت‬ ‫اس ن‬ ‫ے امی ر کو ف‬ ‫سے ب ی ا ہ دی ج ائے گی ۔اب ن زبیر ئ‬ ‫گا ت ل پ ا ا ناس ش‬ ‫کا سر الے ش‬ ‫ساالر ً ف‬
‫ت ف‬ ‫سپ ہ‬
‫ب‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ے کا من ورہ ندی ا کہ و نکو ی گری گوری کا سر الے گا اسے ل پش ات ا کے سا ھ طرا لس‬ ‫ج‬ ‫ج‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫کرے ورا بوری وابی ائہار دی‬
‫کی حکومت ھی دی ج اے گی ۔چ ا چ ہ دو وں زب ا وں می ں ہ ر طرف اعالن کر دی ا گ ی ا اورا ہار کھ کر سی م کر‬
‫‪25‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ئ‬
‫ع‬
‫صرفئ لما وں ب لکہ ان یسا ی‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ال‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ری‬ ‫د‬ ‫گوری‬ ‫ی‬‫گر‬ ‫ود‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی ف ن‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ف ن‬ ‫ہ‬ ‫ے اس طرح خ‬ ‫ےگ‬
‫دی ن‬
‫ے ۔ ل پخ ا ا ے اس یتصورت حال پ نر ب اپ سے‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫ب‬ ‫حکمرا وں سے‬
‫س‬ ‫ش‬ ‫ب‬
‫دوار ھ‬ ‫ھی ظ تطرہ نالت ق و گ ی ا و تل پ ا نا کےل یام ی پ ن‬ ‫ف‬ ‫ش‬
‫یم تاورت کی اور ح تا ی ا ظئ امات کو ہ ر ب اقی ا ۔ کن ا ی ج گہ وہت ود ھی پری ان ئھی اسے م لما وں کی‬ ‫ب‬
‫ئ کہ عیسا ی وں کی طرف نسے اس کو‬ ‫اللچ ان کے دموں ڈگم نگا ئن ہ نسکا ھا ۔ج ب‬ ‫ن‬ ‫جکہ ی پر رش ک آی ا ت ھا کہ کو ی‬
‫دان ج ن گ می ں اپ ی ای ک‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے ئم صوے ب ن‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫چ‬ ‫ل‬ ‫ب ہت ان دی ش ہ الحق ھا ۔اس ے سہ ی وں سے م‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫غ‬ ‫لی‬ ‫ن‬
‫گسہ ی نلی کو فاپ ن ا ب ہروپ ب ھرے پر آمادہ شک ی ا اور ای ک عرب سا ی عورت زی ننب کو سا ھ مال کر اسالمی کینمپ می ں‬
‫ئابی سرح ے دوسرے تدن کےنم صوب توں پر‬ ‫ے کا ی صلہ ک ی ا ۔رات کو اسالمی ل کرشمی ں اب ن زبیر اور اب ن‬ ‫غ ھس‬
‫م‬ ‫ن‬
‫ےو‬ ‫دوپ ہر شکو ج ب ج گ ل وی ہ وے لگ‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫ص حشسے ہ ی آدھے ل کرشکو چ ھ پ ا کر فر نکھا ج اے فاور ن‬ ‫قور تک ی ا طے پ نای ا کہ ب‬
‫کے روپ می ں اور زی ب‬ ‫۔اسی ب حوز خ ا ‪ ،‬ی لئی ن ا اور ل پ ا ا ی وں خ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ب ای ا ازہ دم صف کرمحمسلہ آور و ش‬ ‫ل‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬
‫کے روپ می ں ئلح اس نالمی ل کر گاہ می ں دا ل و ی ں کن امی ر کے ی م‬
‫ے پر زبٹردست پ ہرا دی ئکھ کر‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫نعرب وںن‬
‫گ‬
‫ئہرا کر لوٹ ی ں ۔‬ ‫ہ‬ ‫ب‬
‫ا در ج اے کی مت ہ و ی ۔ا ہی ں اب ن زبیر کے ب ارے می ں ھی شلم وا وہ زی ب کو ھ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫صح‬ ‫دوسری ب‬ ‫سے ب اہن ر الے ۔ ظ‬ ‫کرگاہ ف‬ ‫صسال کر ل خ‬ ‫ص ح تاب ن زبیر کوئب ہال پ ھ‬ ‫دوسری ب‬ ‫کام لگای انکہ وہن‬ ‫شاس کے نذمے ی ہ ق‬
‫ل کر کی روا گی تکے و ت زی ب ے اب ن زبیر ک رسا ی حاخ ف ل کر لی اور ود کو ل پ ا ا کا دعوے دار اہ ر ک ی ا‬
‫ے کا ب ھی پ ت ہ چ ال ۔‬ ‫اب ن زبیر سے ہ ھ ی ا ر اور گھوڑا ب ھی حاصل ک ی ا ۔ی ہاں زی ن ب کو ی ہ حمل‬
‫نت‬ ‫پ ن‬
‫ن‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ھا‬
‫بٹ‬
‫ی‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ار‬ ‫ظ‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ہر‬ ‫دو‬ ‫کر‬
‫ش‬
‫ل‬ ‫آدھا‬ ‫کہ‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫چ‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫دوران ن گ زی ن ب ف ان ا ت‬
‫ئ ی ن قہ ن ب ف ن‬ ‫ل‬ ‫ت پ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ف ن لپ ت ج ت‬ ‫نج‬
‫کن عیسا ی وں ے حل ہ ب ا کر ل پ ا ا‬ ‫ی‬
‫ن۔وہ س پ اہ وں کے سا تھ لپ کا ن‬ ‫ے دی نکھ ل ی ا‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫ص‬ ‫سے ب ا ی ں کر ف‬ ‫زببیر ےل اسے ن ل پ ا ا ف‬
‫نب اپ کو اطالع دی و اس تےئ ھب را کر لح کا لم ب ل د کر‬‫گ‬ ‫کو چ ا ل ی ا ی کن زی ب کو گر ت ار کر ل ی ا گ ی ا ۔ ل پغا ا ے‬
‫کے ب عد اب خن زبیر‬ ‫ن‬ ‫ص‬ ‫ے ج ن گ رکوا دی اور ور کرے کی مہ‬
‫لت حا لف کین۔ال واے ج گ ش‬ ‫ئ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ع‬
‫نااور دو دن کے لی‬
‫ص‬ ‫ن‬ ‫دی‬
‫ہزادی ود‬ ‫ن‬
‫ے اور ک ت‬ ‫راز دار ہ‬ ‫ے زی ب کی ا لینت خم لوم کر لی کن وہ پ ھر چ قکما دے گ ی کہ وہ ل پ ا ا کی ق‬
‫ے اس‬ ‫ے ۔اسی م صد کے لی‬ ‫ے کی واہ ش ن‬ ‫م‬ ‫ب ھی اب ن زبیر‬
‫ے سے ب افہ ر ن ل ی ہ‬ ‫روز رات کو ل ع‬ ‫وہ ش‬ ‫ے ت‬ ‫نم د ہ‬ ‫سے ل‬ ‫ق‬
‫ے اب تن زبیر اس کے سا ھ ل کر گاہ سے ب اہ ر گ ی ا۔ نل پ ات ا اور اس کی‬ ‫کی ب ات کی صدا ق ت مع ئلوم کرےف کے لی‬
‫پ‬ ‫م‬ ‫خ‬
‫لوار چ لی‬‫ےت‬ ‫ھی کےشحسب پروگرام پ چ یس یسحی سوارآ ہچ‬ ‫ادماوں سے مال ات ہ و ی اتب ھی گ ت گو ہتو رہ ی ف ً‬ ‫ن‬
‫کے آے ہ نی‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫نا ج‬‫ی‬ ‫ال‬ ‫ال‬ ‫ب‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ق‬‫ی‬ ‫ے سے ہ ی اک می ں ھا ۔وہ نورا ہ ی گ ت کے س پ اہ‬ ‫خ‬‫ل‬ ‫صری و مسلم پہ‬ ‫م ئ‬
‫ھ‬
‫ت‬ ‫پن‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫چ‬
‫ص حتا ب یوس ے ا ی یج ی ج ول ی ا ا کے‬ ‫ے۔ دوسری ب‬ ‫ھاگ ل‬ ‫حالت می ں نھوڑ کر ب ن‬ ‫ن‬ ‫عیسا ی اب ن زبیر کو ز می‬
‫خ‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ے زی ن قب سے ب دلہ ل‬
‫ے کا پروگام ب ای ا ۔ج ول ی ا ا دل سے م لمان ھی اور گری گوری کے ل می ں ادمہ‬ ‫ق‬‫ی‬ ‫س‬ ‫تذری ع‬
‫پ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫کے پ اس گ ی ا ۔وہ اں رومی را ب وں کا ل ب اس ہن کر‬ ‫ک ن ر ب ی گاوں می ں ای ک عدوست ئ‬ ‫ھی ۔ا ب ی قوس ای‬
‫مک نکی آمد کا‬ ‫ے می ں ہ چ ا وہ اں اس کی ب ہت ظ یحم کی گ ُ تی ۔گری ن‬ ‫پ‬ ‫طراب لس کے ل ع‬
‫گوری کو ای کپزبنردست ک ف‬
‫ے ہ یشں ل پ ا ا تکو‬ ‫ے ہ ی ں و ہ زار ج لد ہ چ رہ ئ‬ ‫دس کوس پر سا ل پر ا نر چ ک‬ ‫ف‬ ‫خ‬ ‫ت‬‫مژدہ س ن ای ا او ر کہا کہ دس ہ زار س پ اہ ی‬ ‫تغ‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ح‬ ‫ہ‬ ‫س‬
‫ے۔ دوسرے دن ج ب لڑا ی روع و و کمک‬ ‫لوں کے سا ھ ی ہ طور پر سا ل پر ہچ‬ ‫ر ی ب دی کہ وہ ی پ‬
‫ے سے آپڑے ۔‬ ‫ی‬
‫کے ان س پ اہ وں کولے کر چ ھ‬
‫ن ت ئ‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن ش‬
‫اسین گاوں‬ ‫ر‬ ‫سی‬ ‫پ‬‫۔وا‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ے کے ب عد ج ول ا ا کو نہا ی م ں رازدار ب ن‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫صت‬ ‫ر‬ ‫کے‬ ‫ہزادی‬ ‫پ ھر اس ے‬
‫پ‬ ‫ن پ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫نی‬ ‫پ ن‬ ‫ت‬
‫نی ا ا ھی آ ہچ ی اسے‬ ‫ب‬ ‫روگرام سےس قآگاہ ک ی ا ۔ج ول‬ ‫پ‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫اس‬ ‫پ‬ ‫کے‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ز‬ ‫ن‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫وا‬ ‫می ں ل بٹ اس ت ب دی ل کر ا ہ‬
‫ت‬
‫ے می ں ا ل ی ب یوس خے پ ھر رہ ب وں کا ل ب ناس‬ ‫س‬ ‫ےناور را‬ ‫ک ہ زار سواروں کوقرومی ل ب ئاسشپ ہ ن ا کر چ ل‬ ‫ش‬ ‫وہ اںض ھ خہرا کر وہ ای‬
‫ن‬
‫ہزادی ے س پ اہ ی وں سے پرج شوش طاب ک ی ا زی ب کی ظ ر‬ ‫ن‬ ‫سے مال ات ہ وسیق‬ ‫ہزادی ف ن‬ ‫اور و ع ا ت ی ارئکر لی ن‬
‫ی‬
‫اس ے ی ہ ل پ ا ا کو ب ت ای ا ۔ا ل ین‬
‫وس ے ی خہ سنت کر قدوڑو پ کڑو کا نور مچ ا دی ا فاور اب ن زبیرف ن‬ ‫اب ن زئبیر پر پڑ گ ین‬
‫ے ب ظ افہ ر س ت فعا ب کرنکے ا ہی ب ں گر ت ار کر ل ی ا ۔ ل پ ا ا‬ ‫گے ‪،‬سواروں ن‬ ‫ے ب ھا ن‬ ‫ڈرامای خت پ ی تدا کرے کے لی‬
‫ےناور و وارد نوج کا فراز ن اش ہ وے سے چ گ ی ا ۔اب اب ن زبیر کو‬ ‫ب ہتش وش شھی کی اب ن زبتیر بش ھاگ ہی ں نسک‬
‫ے ی ہ ل کر خ امو ی کے سا ھ ہزادی کو پ ہ چ اے کے ل ی ا کال۔ ل پ ا ا سواروں کے ھرمٹ می ں اس طرح‬
‫ج‬ ‫لی‬
‫‪26‬‬

‫ٹ‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫پ ن ئ‬ ‫ش‬ ‫ن‬


‫ھ‬
‫ے می نں ق ہرای ا ۔‬ ‫ے ا ہی ں ای ک ی فم‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫المی‬ ‫س‬ ‫ت‬‫ا‬ ‫وہ‬ ‫کہ‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ھی‬ ‫سرور چ لتی گئی کہ اسے پ ت ہ ب‬
‫ت‬ ‫ت‬‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫م ن‬
‫ے ئی سے اسالمی ل کر می ں مو ود ھی اس ے پ ہردار کو سوے می ں ل ک ی ا اور ل پ ا ا کو ی د سے‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫نج ول ی ا ا و پ ل‬
‫ج‬
‫ن‬
‫ے کا پروگرام ب ای ا ۔‬ ‫ص ح ہ ی حمل‬ ‫گ‬ ‫ن‬
‫کال کر لے گ ی اور ب اد اہ کو سارا ماج را س ای ا اور ا لی ب‬ ‫ش‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫لی ش‬ ‫ئ ن‬
‫ہ‬
‫سویرے لہ ک ی ا کن تب گ ت کے س پ ا ی وں ے روک فل ی ا ج گ‬ ‫حم‬ ‫ص ح شعیسای وںئے ہتن‬ ‫ب‬ ‫دوسری ب‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ے چکنھ سنپ ا ی وں کے سا ھ گری تگوری کی طرف ترخقک ی ا کن گر ت ار و‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ف‬‫شئ دتنسے ق روع و بی اب ن زبیر‬ ‫ہ‬
‫ے پ ا چ سو سواروں کے نسا ھ اب ن زبیر کےت عا ب می ں ل پ کی‬ ‫ت لپ ا ا ا‬ ‫ے می ں یھ ج دی ا گ ی ا‬ ‫ے اور ا ہی ںش ل ع‬
‫ے اور ابنوہ ان‬ ‫س‬
‫کہ وہ پ ا چ سو سوار مش لمان ھ‬ ‫ت‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫لوم‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ا‬
‫پ‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬‫غ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫الگ‬ ‫سے‬ ‫ت‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫گل ی کن اص‬
‫نن‬ ‫ت‬
‫کی حراست قمی ں ھی ۔گری گوری فم موم ھا ل ی کننج ول ی ا ا ے سلی دی اور ہزادی کو چ ھڑا الے کا‬
‫دوست کے پ اس گ ی ا اورفوہ اں سے ای ک معمار‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫پ‬‫وعدہ ک ی ا ت۔اس لب وس اب ن زبیر کی گر ت اری پر پ قھر ا‬
‫مرمت کا کام‬ ‫ص‬ ‫ش‬ ‫ے می ں ج ا پ‬ ‫مزدوروں مینں ش امل ہ‬ ‫ن ھ چ القیس‬
‫ب ی ل کی ت‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ج‬ ‫کو‬ ‫ام‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ع‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫کر‬ ‫و‬ ‫ت‬ ‫کے سا‬
‫کام کر ا رہ ا اس‬ ‫ے ک اک ی ال ت‬ ‫رات گ‬
‫ف‬ ‫ے ھر ہ وے کا ب ہا ا ک ی ا اور‬ ‫گ‬
‫ب‬ ‫ے کاو ت آی ا و اس ے‬ ‫ٹ‬ ‫نکر‬‫بند‬
‫ے م ی کا ڈھ ر اس طرح گا ا کہ ان د رکی طرف اس کے ذر ع ص‬
‫ھر ای ک‬ ‫ے ی ل پشر چ ڑھا ج ا سکت ا ھا ۔پ ش‬ ‫ی‬ ‫ق خن‬ ‫لی‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫فاش‬
‫ے نو ی کی‬ ‫ہ‬ ‫ش ب‬‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫راب‬ ‫کو‬ ‫داروں‬ ‫ہرے‬ ‫پ‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ر‬‫ی‬ ‫ب‬ ‫ز‬‫ن‬‫ن‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ارہ‬ ‫چ‬ ‫کو‬ ‫عورت‬ ‫ہ‬ ‫ح‬
‫۔اسی ب ج ول ی ا ق ا اسالمی‬ ‫ا‬ ‫آ‬ ‫لے‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫مپ‬ ‫ی‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫المی‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ح‬ ‫ص‬
‫ب‬ ‫کر‬ ‫ھڑا‬ ‫چ‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬‫ق‬ ‫ا‬ ‫طرح‬ ‫اس‬ ‫دی۔‬ ‫ن‬ ‫ال‬ ‫پ‬ ‫کر‬ ‫ال‬ ‫م‬ ‫دوا‬
‫ینت‬ ‫بھ‬ ‫ی‬ ‫اور ام ر سے اس ل‬ ‫پ‬ ‫ش‬
‫ارف کرای ا اور ی دی ئوں‬ ‫ع‬ ‫ا‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ت‬ ‫ح‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ی‬‫ت‬ ‫کی‬ ‫وس‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ہ‬
‫چ‬ ‫ں‬ ‫ل تی‬
‫م‬ ‫کر‬
‫ف ن غ ن‬ ‫ص ثی‬ ‫یئ‬ ‫پ‬
‫ی‬
‫لے گ ی ۔‬ ‫کال ش‬ ‫ات حا ن ل کر کے ل پ ا ا و ی رہ کو‬ ‫چ‬ ‫طرح کی مراع‬ ‫کےش ب ادلے کی ج ویز ینش کی اور ک ی ق‬
‫ن‬ ‫گ‬ ‫ے کل‬
‫گ روع‬ ‫ص ح تپ ھر ج ف‬ ‫ے اس سے ا لی ب‬
‫ب‬
‫طرح دو وں طرف کے ی دی چ وری تھپ‬ ‫اس گ‬ ‫ت‬
‫س ب‬ ‫جئ‬
‫ازہتدم وج‬ ‫ف‬‫ط‬
‫رن قپڑا ۔دوپ ہر ئکو ج ب ال وا کا ب ل ج ا ‪،‬اب ن زبیرقآدھی ُ‬ ‫ہ و ی ۔دوپ ٹہر ک ھمسان کا ئ‬
‫ص‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ن‬
‫ے مینں ا نر گ ی ا اسالمی‬ ‫ے ت کن اب ن قزبیر ی ل پر چ ڑھ کرن ل ع‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫یسا نی ئ ٹلعہ ب د ہ و گ‬ ‫شسے نان پرخ توٹ پڑے ۔عن‬
‫س‬
‫ٹل کر ا در دا قل ہ وا گری گوری ے ا وں کے سا تھ ل قکر م اب لہ فک ی ا ین غکن م لماتوں ے ا ہیخ ں‬
‫ن ل پ ا ا ائ ب ھی ۔اسے ز می‬ ‫کڑیوں می ں سی م نکر ل ی ا ۔گرٹی گوری اب ن زتبیر کے ہ ا ھوں ت ل ہ وا‬
‫س ن‬ ‫ل‬ ‫ئ‬
‫ت کے اللچ می ں پ تخہ ب ت ا دی ا‬ ‫ے لط ن‬ ‫حالت می ں ای ک ا ٹ ائ ھا لے گ ی ا ت ھا ی کن اس کے چ چ ا من‬
‫ن کےنامشسپ ہ ساالر کا ن ط‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫امی ر المو‬ ‫ن‬ ‫وہ ب رآمد کر لی گ ی ۔ابئن زبیتر ی ن چ ار دن ب عد‬ ‫ن‬ ‫طرھ‬‫ف‬ ‫خاور اس‬
‫ےخامی رالمو نم ی ن ے ہر سے فب اہ رن کل تکر‬ ‫پ‬
‫‪ ،‬قمس اور ل پ ا ا لے کر روان ہ ہ وے ۔ ی ن ماہ ب عد مدی ن ہ ہچ‬
‫سرح کا ط مسج د ب وی می ں پڑھا گ ی ا۔ ئل پ ا ا کا ہ ا ھ‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫ف‬ ‫ب‬‫ن‬‫۔دوسرے دن ب ل ن د آواز می ں اب ن ا‬ ‫است ب ال ک ی ا ت‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫گ‬
‫ےش ل پ ا ا کو آزاد کر دی ا اور تمسنج د سے ھر چ ل‬
‫ے ۔ کن‬ ‫ےگ‬ ‫نکے ہ ا عھوں می ں دے دی اث اب ن زب پیرن خ‬ ‫ن زبیر‬ ‫فاب ن‬
‫ل پ ا ا ے اس ظ ی م کردار سے مت ا ر ہ و کر ا ی و ی سے ان کے سا ھ کاح کر ل ی ا ۔‬
‫۔ ذوال ب غ داد۔‪۱۲‬‬
‫ش ئ‬ ‫ض‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫لح ش ن ن‬
‫ع ب دا لی م رر ے ی ہ اول ا المی ا یر خ کے ای کخعب رت اک مو وع پر ‪ 1912‬ء می ں ا ع ک ی نا۔اس‬ ‫س‬
‫دمت می ں پ ی ف‬
‫ش ک ی ا گ ی ا۔" اول کا‬ ‫گداز کی خ ت‬ ‫ق‬ ‫‪ 1911‬ء کے رین داران د فل‬ ‫ے" ن ت‬ ‫کے سرت ورق پر ی ہ ع ب ارت درج ہ‬ ‫ض‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ت‬
‫ے اور‬‫غ ہ‬ ‫سادات‬ ‫اور‬ ‫ات‬ ‫ص‬
‫ع ب‬ ‫ہ‬ ‫وارا‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫وں‬
‫لن ی‬ ‫ما‬ ‫‪،‬‬ ‫ار‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫داد‬ ‫مس‬ ‫ب‬ ‫ذوال‬
‫ی خ‬‫ں‬ ‫م‬ ‫صدی‬ ‫ن‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫و‬ ‫رھ‬ ‫ی‬ ‫ت‬
‫وع‬ ‫نمو‬
‫خ‬ ‫ف‬
‫ے می ں لی ہ عصم نکے وزیر ے ہ الکو ئاں سے ساز ب از کر کے اسے ب داد پر حملہ‬ ‫ہی عص ب ات کے یج‬ ‫ان‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫غ‬
‫کرے کی دعوت دی۔اور ب داد کی عب رت ا گی ز ب ا ی وج ود می ں آ ی۔‬
‫غ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول ذوال ب داد‬
‫‪27‬‬

‫ت‬ ‫غ‬ ‫نج ش‬


‫ے آدھی رات کو دتج لہ‪654‬‬ ‫عورت ام ز فول کو قسا ھ لی‬ ‫ن‬ ‫وڑھی‬ ‫ش‬
‫ب‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫دہ‬
‫ی نی‬ ‫ب‬‫ز‬ ‫زادی‬ ‫ف‬ ‫ھ می ں ایقک و وان ی‬
‫ر‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ہ‬ ‫تی ہ اور ح ب لی ا خعی م ا ساب پر ب ت‬
‫ادلہ ی ال کشکرتی ر ی ت‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ی۔وہ دو وں س ی ع‬ ‫کی طرف گ ق‬ ‫ن‬ ‫ک‬
‫تکے پ ار صر س ی دوک‬
‫ھی ق م‬
‫سے لرز ر نیق ھی ناور ی سے ا ر‬
‫م‬ ‫وے زب ی دہ وف ت‬ ‫گزرے ن‬ ‫کےن ھ ڈروں کے رغی ب سےک ن‬ ‫ہ‬ ‫ں۔ب را کہ پ‬
‫وحہ پڑھا جس‬ ‫اس کے سا ھ ل کر تع ود کا ئ‬ ‫ے ئ‬ ‫ض‬ ‫ے پر زبن یق دہ‬ ‫دوک چ ی نں ج ہاں ام شزر ول کےت ہ‬ ‫کر وہ خ تصر س ی ت‬
‫ئی اور زب ی دہ کے سا ھ لپ ٹ گ ی اور اس کی‬ ‫تحا ر ہ و‬ ‫روا ی یوہ ع ود‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫تکے م ہ ونےل ی وں ن‬ ‫ج‬ ‫ہ‬
‫کے بپ ناد اہ کی ق‬
‫ے ہ و تے کہا کے اس کا اب ن عم یوسف ای ک‬
‫ہ‬ ‫عریف کرے گی۔زب ی دہ ے ا ی آمد کا منصد ب ی ان کر ن‬
‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ے ۔وہ اس کے اچ ھا ہ وے کی دعا کروا ا چ ا ی ہ‬ ‫مرض می ں مب ت ال ہ‬
‫خ‬ ‫ت‬ ‫ن ت خن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫نق‬
‫ک وب صورت ب اغ می ں لے قج ا ی‬ ‫ے ای ت‬ ‫کے راس‬ ‫ع ود زب ی دہ کو ت ال ودقکی سی ر کےتب ہاے ہہ اے ق‬ ‫ع‬ ‫ج‬
‫ھے رآن‬ ‫ے ج ہاں دس ب وڑ ق‬ ‫ک ب ر تپر لے ج ا ینہ‬ ‫ی‬ ‫ےپ ھرناقسے ا‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ےاور اسے سوگوار تام ع ود سے مال نی‬ ‫خہن‬
‫۔زب ی دہ کے وحے پر ع ود ے ھی ما منک ی ا اس ے زب ی دہ کو ب ت ای ا کے ی ہ رآن‬ ‫ب‬ ‫ے‬‫خ وا ی می ں مصروف ھ‬
‫وسف کو سنی ب ان‬ ‫ش‬ ‫ش‬
‫ے۔زب ی دہ اسے چ ھوڑ کے کسی س ی سے ادی کرتلے ی ا ی ن ق ن‬ ‫واں ج ن قن ہ ی ں خاور یوسف ینعہ ہن‬
‫ود ے ج لدی‬ ‫ع‬ ‫ص ح کی اذان ہ و رہ ی غھی کہ‬ ‫کی۔ ب‬ ‫غ‬ ‫ے دعا‬ ‫وں ے یتوسف نکے لی‬ ‫واست پر ج‬ ‫لےع ود کی تدر خ ن‬
‫غ‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫خ‬
‫ہ‬
‫اور ا ب ف و گ ی۔ب نداد‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ق‬
‫ن‬ ‫ےق سے قکال کر ام زر ول کے حوانلے ک ی اف ق‬ ‫ط‬ ‫ج لدی زب ی دہ کو ہہ اے کے ی ہ راطس‬
‫پ‬ ‫ق‬
‫می ں ع ی اروںت کے گروہ کے دو رکن ی ی لوگوں کو آپس می ئں لڑاتے خاور ر ہنوارا ہ سعلاد ھ ی الے‬
‫ف‬
‫صرف رعای ا ب لکہ سل طن ت ب ھی خ ا قف ھی۔ لی ہ ے اب ن می سے ی ہ‬ ‫ت‬ ‫ے ‪،‬ع ی اروں سے ن ہ‬ ‫شمی ں سرگرم شھ‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ئ‬
‫ے ہ ی ں۔اسی دوران‬ ‫ں اور ن ی وں کا ل عام کر رہ‬ ‫ےہی خ‬ ‫خ فکا ت کی کہ ی عہ لوگ حد سے گزرے ج ا رہ‬
‫ے اور اس کی ج گہ‬ ‫سے چ وری ہ و گ ی ا ہ‬ ‫رات کا ب کس اس کی واب گاہ‬ ‫خ‬ ‫ہ‬ ‫کے ج وا‬‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ لی ف ہ کو معلوم ہ وا اس‬
‫ن‬
‫سے سرن نراہنای ک‬ ‫وسف صحت مق د ہ و گ ی ا اور زب ی دہ ت‬ ‫ے۔ی ت‬ ‫قال ت کے ب ارے مینں ب ی ہ کا نط لکھا پڑا ہ‬
‫ے ا ج ای ا کرے‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫سے ئم ع ک ی ا کہ وہ ج اہنل عور وں کیظ طرح صر س ی دوک می ں ی ں ما‬ ‫مال ات می ں‬
‫نیوسف ے ا ف‬
‫ے ہ ی س ہی زب یقدہ اس کی ج گہ‬ ‫شل ی کن زی ب دہ ے یوسف سے رما ش کی کہ وہ س یخہ و ج اے۔ئ اتہ ردارینکے لی‬
‫اس و ت ای ک‬ ‫ق‬ ‫کے ب عد وہ یوسف سے ر صت ہ ئو ی و اس ےغدی کھا کے‬ ‫ت‬ ‫ی عہ ہ و ج اے گی ۔اس‬
‫ن‬
‫سے ای ک طرف لے گ ین زب ی دہ اور ام ز ول اب ٹھی چ د دم ہ ی آگے‬ ‫ب وڑھی عورت یوسف کا ہ اغ ھ پ کڑ شکر ا ت‬
‫ب‬
‫بڑھی کہ سواروں کا ای ک ول ور مچ ا ا وا آگے ب ڑا اور ان دو وں کو ہوش کر کے ا ھا لے گ ی ا۔‬ ‫ہ‬
‫قن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫ن‬
‫ن ود‬ ‫ا۔اس ا محرم ے زب ی دہ کو ب ت ای ا کے وہ ع‬ ‫گود می ں پ این ق ن‬ ‫ت‬ ‫ے آپ کو ای ک ا محرم کی‬ ‫ے اپ‬ ‫خ‬ ‫ہ وش آے پر زب ی دہ‬
‫وسف سے ب د گمان کرے‬ ‫ے۔اس کے سان جھ ی ع ود ے زب ی دہ کو ی ب ٹ‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ے اور مرد ان ہ ب ھیس ا ت ی ار کر رکھا‬ ‫ہ‬
‫ے۔ی ہ دی کھ کر زب ی دہ‬ ‫ھا‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫گود‬ ‫کو‬ ‫عورت‬ ‫وان‬ ‫و‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ے دی کھا ا کے وسف ا ک کوش‬ ‫ی‬ ‫کے‬
‫ہ‬‫ن‬ ‫ی ل‬ ‫ی ن س ت ی ی خ‬ ‫ی‬ ‫ف ل ئ ی‬
‫کی‬
‫ب ی ن‬ ‫ا‬ ‫ھ‬ ‫ڑ‬ ‫والی‬ ‫ے‬ ‫ش‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫لے‬ ‫الگ‬ ‫کو‬
‫خ‬ ‫وسف‬ ‫کہ‬
‫ی ی ی‬ ‫ا‬ ‫آ‬ ‫ال‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫سو‬ ‫رات‬ ‫ت‬
‫ساری‬ ‫ت‬ ‫اور‬ ‫اش سردہ ہ نوقگ ی‬
‫ولی عہد ہزادہ امی ر اب قو ب کر ے‬ ‫ھی۔اسی دوران ی عوں کی ای ک‬ ‫م‬
‫کل ع ود سے ل ی‬
‫کے ئالف ش‬ ‫حرکت ئ‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ج‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫غ‬
‫اور ی عوںق کا زبردست ت لعلقعام‬ ‫ئ‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫داد کے سن ی وں اور رک ل ق کر کو معئکر کے نکرخ پر حملہ تک ی ا و ریز لڑا فی ہ‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ب‬
‫اس ت ل عام کا اب ن می‬ ‫ک گ ئ‬ ‫ے۔‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫ے‬ ‫چ‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫عور‬ ‫زار‬ ‫چ‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ہ وا۔ ن ن زار سے ز ادہ مرد ت‬
‫ی قہ ت‬
‫ے۔ غ‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫وہ ایسا ان ت ق ام ا ا ت ھا کہ پورا ہغ‬ ‫ی‬
‫گرد کے‬ ‫ن‬ ‫ارد‬ ‫اور‬ ‫داد‬ ‫ا‬
‫خ ف ن ب ب عل ج خ شب‬ ‫و‬ ‫اد‬ ‫ر‬ ‫طرح‬ ‫کی‬ ‫کرخ‬ ‫ھی‬ ‫داد‬ ‫ئ‬ ‫پ ب‬ ‫ت‬ ‫چٹ ہ‬ ‫خ‬ ‫اور‬ ‫ھا‬ ‫شکو ب ہت ر ج‬
‫ئو امد کی جس ے فاس‬ ‫ش ی عہ اس ت تل عام کےن الف ا ھ ھڑے ہ خوے ن۔ اس پر لی ہف ے اب ن می کی‬ ‫ک‬
‫ف‬
‫ے کی نحامی ب ھری کہ خلی ہ اپنی ای ک الکھ وج می ں سے سواے دسفہ زار کے محا ظ‬ ‫ترط پر اسق صادم کو فروک‬
‫ب‬ ‫عم‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫م‬
‫ے کے ب ا ی ساری وج کو سوخ کر دے ۔ لی ہ ے ہ صرف اس کا وعدہ ک ی ا ب لکہ اس پر وری ل ھی‬ ‫دس‬
‫کر دی ا۔‬
‫ق‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ےق کای ت کی کہ زب ی دہ صر س ی دوک می ں‬ ‫ت‬ ‫سرراہ تال ات و ی۔یوسف ن‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫پ‬ ‫ت‬
‫ا ہی ند وں زب ی دا اور یوسف کی ھر ن‬
‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫ای ک ا محرم کی گود می ں ھی ۔ زب ی دہ ے ردی د کی اور ب ت ای ا کے وہ ع ود کی یوہ ھی مردا ہ یس می ں اور‬
‫‪28‬‬

‫پ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫بٹ‬ ‫ن‬ ‫َ‬


‫ن‬ ‫ج واب ا ی ہئھی کہا کے اس ے ھی ای ک عورت کو یوسف کی گود می ں ی ھ ی‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫ے‬
‫نھ‬ ‫ن ی ن آدمی یچ‬ ‫ے می ں‬ ‫ےا‬ ‫ہ‬‫ے د کھا ئ‬ ‫یک ت‬ ‫ئ‬
‫ہوش ہ و گ ی ہ وش آے پر اس ے‬ ‫ئ‬ ‫ےہ یب‬ ‫ھ‬ ‫ےزب ی دہ ی ہ ماج رہ د‬ ‫کے لے گ‬ ‫ہوش کرن‬ ‫ے اور یوسف کو ب ن ق‬ ‫خسے آ ن ق‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫سے ن‬‫ک ص دوقن‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫ھول ج اے اور ای‬
‫ش‬ ‫وسف کو ت‬ ‫ئسے کہا کے وہ ی ن‬ ‫ود کو ع ود کے پ اس پ ای ا۔ع ود ے ا‬
‫ن‬
‫لے ج اے کن زب ی دہ ے ا کار کر‬ ‫نا کے زب ی دہ ا ہی ں سا ھ خ‬ ‫ے اور چ اہ‬ ‫سے پپ ہن ا ت‬ ‫ہ ی رےخج واہ رات ئکے زیور ا ش‬
‫ہ‬
‫نیوسف کو د کھا ج و انی ک ص سے و ی زی ف‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫دی ا اور ر ٹصت ہ‬
‫ورات واال ت‬ ‫ئو گ ی ۔ج بت ہر چت نی و اس ے‬
‫نک ی ا ح ی‬ ‫ت‬
‫س‬
‫نکے ب ارے می ں ا سار‬ ‫وسفنسے ص دوق‬ ‫چ‬ ‫سی فے ی‬ ‫ے میپ نں ک خ‬ ‫ے لے ج ا خرہ ا ھا۔ ا‬ ‫ن‬ ‫ص ن دوق ا ھوا‬
‫ف‬
‫ے۔ عاملہ ہ ت‬
‫سے کسی ے ی ہ‬ ‫ت‬ ‫ے پر یوسف ے ب ت ای ا کے ا‬ ‫ھ‬ ‫ن لی ہ کےن پو‬ ‫کج ا ہ چ ا۔‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ٰکے س پ اہ تی آ پ ہچ‬
‫ن‬
‫کی۔ج ب ص نندوق کو کھوالنگ ی ا و اس کے ا در‬ ‫اس ے چ وری ہی ں ن‬ ‫ئے کا کہا ھا ن‬
‫خ‬ ‫ص ن دوق کو وال ت ک پ ہچ ا‬
‫ف‬
‫تسے ج واہ رات کی ب ج اےت لی ہ کی حمب وب ہ سی م السحر ب ہوش م تلی ۔ سی م ائلسحر ے ہ وش آے پر ب ت ای ا کے وہ چک ھ‬
‫ے قی ہ سارا کام‬ ‫ن‬ ‫اج روں کی چ یزی ں مالحظ ہ کر خھی کہ وہ انسے ب ہوشنکر کے سا ھ‬
‫ے گ اہ ہ‬ ‫ے اور یوسف ب‬ ‫لے گ‬
‫ہرے می ں ی دتکر نل ی ا ۔‬ ‫پ‬ ‫کڑے‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ے۔ل ی کن ن ی ف ہ ن ہ ما ا ‪،‬اور اس ے یوسف کو م ل می قں ہ‬
‫ح‬
‫ن‬
‫ہ‬ ‫ع ی اروں کا لگت ا‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫ی‬
‫ے و ا ہوں‬ ‫سے چ رہ ا نہ‬ ‫جنبحنع ی اروں ے د ک قھا کہ خ سی فم ا سحر کی مدا لت کی وج ہ نسے یوسف ل ہ وے ق‬
‫کروا خدی ا۔ اسی ہ گامے می ں ع ی ار یوسف کو ی د سےعلقکال کر لے‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫ف‬ ‫ے ن ج ب لیوں کو ب ھڑکا کر صر فال ت پر حملہن‬ ‫ئ‬
‫الکو‬
‫حاالت اور اب ن ف می کی ہ ف‬ ‫ے لی ہ کو ل ط ت کے ب گڑے ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ادار وزراء ظ‬ ‫ش‬ ‫و‬ ‫دوسرے‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫اور‬
‫ع‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫د‬‫ال‬ ‫م‬ ‫ے۔‬ ‫خگ‬
‫اور ان وزراء ے اینک الکھن وج کی ب رطر ی‬ ‫حر‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫ق‬‫سی‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫ار‬‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫ات‬ ‫ہ‬ ‫کوک‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ا‬‫س‬ ‫کے‬ ‫اں‬
‫س‬ ‫ب‬ ‫ل یب خ ف ن ک ی عل س خ‬ ‫پ پ ق‬
‫کو ب ھی اسع ق‬
‫ے سے ا کار کر دی ا۔اسی‬ ‫سازش کا حنصہ رار دی ا کن لی ہ ے اب ن می کے الف چک ھ ھی ن‬ ‫ل‬
‫طرح اب ِن می ب ھی اپ ی سازش می ں کام ی اب رہ ا۔‬
‫خ‬ ‫پن‬ ‫ق ت خ‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬
‫ت‬ ‫نن‬
‫دن وہ ا ی ادمہ کے‬ ‫خ‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫را‬ ‫آ‬ ‫ھی‬ ‫رار‬ ‫ے‬ ‫ل نب‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫دہ‬ ‫ب‬‫ز‬
‫گخ ی‬ ‫ے‬ ‫گزر‬ ‫اہ‬ ‫م‬ ‫دو‬ ‫نق‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬‫ن‬ ‫پپ‬ ‫ال‬ ‫کو‬ ‫وسف‬ ‫چ ات چ قی‬
‫ہ‬
‫ع‬
‫وسف شکی ی ری کت م لوم کرن‬ ‫ےی‬ ‫کے ذری ع‬ ‫ج‬ ‫دوک ہچ ی اور ع ود سے در‬
‫ن‬ ‫واست کی کے ن وں ن ق‬ ‫ت‬ ‫سا ھ صر ن قس ی ن‬
‫ے کی رط ر ھی ج و زب ی دہ ے‬ ‫دے ۔ع ود ے اس کام کے ب دلے اسے ی ن دن ج ت الع ود می ں رہ‬ ‫ً‬
‫جمبورا مان لی ۔‬
‫ق ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ف‬ ‫جش‬ ‫ت ق‬ ‫ت‬
‫اور زب ی دہ کو ای ک‬ ‫سوسن‬
‫نق ن‬ ‫ے‬ ‫ئ‬ ‫ود‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫و‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ص‬ ‫اورر‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫کی‬ ‫ن‬
‫ی ت ی ن تی ن ن خی‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫دوک‬ ‫س‬ ‫صر‬ ‫ں‬ ‫را‬ ‫ن‬ ‫یہ ی‬
‫ت‬
‫ن دہ کی‬ ‫نپ ای ا نسان ھ ہ ی آواز آ ی کہ ع ود ے زب ی‬ ‫ےٹ ب اہ ر کاال و ا ہوں ےئ ود کو ای ک صحرمی ں‬ ‫کمرے کے راس‬
‫ے۔زنب ی دہ ے یوسف‬ ‫ے۔ئاورلاس ے اپ انام مسعود رکھ ل ین انہ‬ ‫اور اب وہ مرد ب ن گ ی ہ‬ ‫حمب ت می ں خچ لہ ُکا ا ت‬
‫ے سے ا کار کر دی ا ۔اس پر‬ ‫پ‬
‫کن یخوسفنے اسے ہچ ا‬ ‫ی‬
‫ناس گ ی ن‬ ‫ے د ھا وہ اس کے پ‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫گ‬ ‫کو صحرا می ں اک اڑا ت‬
‫ے ھر می ں پ ای ا۔اس دوران یوسف اس کو‬ ‫وش آے پر اس ے ود کو اپ‬ ‫ہ‬ ‫چ‬
‫زگب ی دہ مکرا کر گر پڑی ۔ یسرے دن ن‬
‫ے اور ی ہ کہ کر چ ال گ ی ا کہ‬ ‫ھر آ کر ال‪،‬اس سے سارے حاالت س‬
‫ن‬ ‫"وق ت کم ے ت یسرے دن الکو خ‬
‫ے"‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫کام‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫سے‬ ‫اس‬ ‫گا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫لہ‬ ‫حم‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫اں‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫حب ش‬ ‫ش ت‬ ‫ن‬ ‫سن‬ ‫خ‬ ‫خ ف تت‬
‫ھا۔یوسف ی‬ ‫ن‬ ‫ان‬ ‫ری‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ارے‬ ‫ن‬ ‫کے‬ ‫ورات‬ ‫ز‬
‫پ نی‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫صرف‬ ‫ود‬ ‫ج‬‫و‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫آمد‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫لی ہ ا ی‬
‫ار‬
‫ی پ ت‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ش ب ن‬
‫نکے‬ ‫نس پ اہ سا ھ لی ‪،‬ا ہی ں برامکہ‬ ‫ے کا وعدہ ک ی ا‪،‬پ ا چ ہ زار‬ ‫کے روپ می ں ب اد اہ سے مغال اور ج واہ رات برآمد کر ق‬ ‫ک ن‬
‫ے‬
‫نور ک ی تا۔ج ن قب زب یضدہ ئ‬ ‫ام فز ول تکو زب ی دہ اور سوسن کو صر س ی دوک لےت ج اے پر جمب‬ ‫ق ھ ڈروں می ں چ نھ پ ا دی ا اور ت خ‬
‫لے ج اے لگا و ع ود حا ر ہ وف گ ی‬ ‫ے سے مس فعودشبرآمد ہ وا اور زب ی قدہ کو تسا ھ ق‬ ‫ڑھا و ی ہ راس‬ ‫صر س ی دوک می ں وحہ پ ق‬
‫ن مسعود کو بترا ب ھال فکہہ کر صر س ی دوکشکا سارا راز ا ا کر دی ا ۔اس و ت ت ک فصر س ی دوک کوت ہ ر طرف سے وج‬ ‫اور‬
‫ے ھی ر ل ی ا ھا ۔گر ت اریوں کا لسہ روع ہ و گ ی ا۔ اور ‪ 40‬مرد ‪ 150‬عور ی ں گر ت ار ہئ وی ں م عدد چ وریوں کا مال‬ ‫س‬ ‫گ‬
‫وا۔یوسف اور زب ی دہ کی ش ادی ہ و گ ی ۔ع ی اروں کےسرب راہ وں‬ ‫ہ‬ ‫رآمد‬ ‫ھی‬ ‫ب‬ ‫دوق‬ ‫اور خ ف ہ کے ز ورات واال ص ن‬
‫تت بش ن‬ ‫ی ئ‬ ‫لی‬
‫کو سزا موت دی گ ی۔ اسی دن ا اری ل کرے ب غ داد پر حملہ کر دی ا۔‬
‫‪29‬‬

‫ل‬ ‫س ن ن ت ق‬ ‫تت ق ش ش ش‬ ‫ق‬ ‫ن‬


‫ی‬
‫ب ک ی ا کن رات‬ ‫وں ے عا خ ت‬ ‫م‬ ‫ک‬
‫ن فک ت ھا کر ب ھاگان لما ن ت‬ ‫ل‬
‫اری کر‬ ‫ے ھر پور م اب تلہ ک ی ا اور ا عل‬
‫ب‬ ‫سرداروں ن ش‬
‫ش‬
‫کروا دی ا۔‬‫ف‬ ‫م‬ ‫کو‬
‫ن‬ ‫اکژ‬ ‫کر‬ ‫ڑوا‬ ‫د‬ ‫ب‬ ‫کا‬
‫ش‬ ‫ہر‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫کی‬
‫ت ک ی‬ ‫ن‬
‫رات‬ ‫ے‬ ‫می‬ ‫ن‬
‫ِت‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫کہ‬ ‫ھا‬ ‫ر‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫بخ فی پ‬ ‫ز‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫کر‬ ‫اسالمی ل‬
‫نیر ےپ ھر ری قب دی ا اور‬ ‫ے کا م ورہ دی ا ۔وز‬ ‫ے لخج اف پ‬ ‫ب‬ ‫کے سا ھ دری ا کے راس‬ ‫ش‬ ‫خمج اہ دالدی ن ے لی ہ کو حرم‬
‫ف‬
‫ے شرہ گ ی ا۔ہ الکو تے سب مال صر سے‬ ‫ی‬
‫کے م نورے پر امی ر اب وب کرکو یھ ج کر لی ہ چ ھ‬ ‫خ‬ ‫ے می ں آ گ ی ا اس‬ ‫لی ہ چ نکم‬
‫ق‬ ‫ار‬ ‫ا۔‬ ‫گ‬ ‫ا‬ ‫ھ‬ ‫وہ اں م گوا ا‪،‬پ ھر حملہ ک ا اور ف ہ کوق مدے م ں ل ٹ کر ال گ ا‪،‬ا ک ہزادی کو ر ست ان ب‬
‫ل خ‬ ‫ع‬ ‫چ‬ ‫ی‬ ‫ب کغ چ ئ‬
‫ج‬ ‫ی‬ ‫ئ پ یپ ھ ئکچ ی ی‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫لی‬ ‫ی ن ٹ ی‬
‫ےاب ِنض می آ ر‬ ‫ھوڑ‬ ‫داد‬ ‫ھی‬ ‫ق‬
‫دہ‬ ‫ب‬‫ز‬ ‫اور‬ ‫وسف‬ ‫‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ےو‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫آدمی‬ ‫الکھ‬ ‫ھارہ‬ ‫دیواری کے ا تدر ا‬
‫گ‬ ‫ی ث ب‬
‫ع‬ ‫ب ش گ ی پن‬ ‫الکو خ‬
‫اں کے ہ ا ھوں ذلت کی موت مرا اور ع ب اسی ہزادی ا ی ج دا ا ٰلی م ب ن ع ب اس کے روے پر‬ ‫ہ ت ئ‬
‫دم وڑ گ ی۔‬
‫۔ رومت ہ الکب ری‪۱۳‬‬
‫ش ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ق ٰ‬
‫ے ۔ی ہ اول ‪1912‬ء می ں لکھا گ ی ا اس می ں رر ے"‬ ‫ق‬ ‫ل‬‫رومہ ا ک ری" ب ل از اسالم کے دور سے م ع‬
‫ئ‬ ‫ق ہ‬ ‫ئ‬
‫ع‬ ‫ن لب ٰ‬
‫ےہی ں۔‬ ‫پ ا چ وی ں صدی ی سوی ں کے اب ت دا ی حاالت وا عات ب ی ان ک‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول روم ہ الکب ری۔‬
‫جن‬ ‫ت‬ ‫نق ف ت ت‬
‫ظ‬ ‫ق‬‫ش ٰ‬
‫ٹ‬
‫کے وبی پ ھا ک‪404‬‬ ‫روم‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ء کے موسم ب ہار م ں رومی‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫پن‬ ‫ن ن‬ ‫ج‬ ‫س ئ‬ ‫ہزادی پ الت ی ی پ س ن‬
‫ح‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫د‬
‫یف ص پ ہن ت‬
‫سے ا ئی لی‬ ‫س و وان ن‬
‫ےارس طوب لوس امی ج‬ ‫ے وش اسے ط طن ی ہ سے ٓا ن‬ ‫ن‬ ‫ے پر چ ی ہ‬ ‫سے دو خم ی ل کے ا ل‬
‫ق‬
‫ے ب ھا ی کے‬ ‫ے۔ار طوب لوس اپ‬ ‫ے۔ ارس طو ب لوسن ے ہزادی کو ب ت ای ا کہ وہ رومی ہی ں ہ‬ ‫نملت ا خہ‬ ‫کا ای ک ط‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ملحد ہ و ج اے پر وف ذدہ و کر ط طن ی ہ سے روم ب ھاگ ٓای ا‬
‫س‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ٹئ‬ ‫خ‬ ‫ش‬
‫ے دن اپ ی ب ہن ا طاوی ہنکے بتاغ می ں طلب کر ی‬ ‫ے ر ف شسےف اتگل‬ ‫ہزادی ارس طو کو ط کے ج واب کے نلی‬
‫ے ج و اسنے گو تھ ب ادش اہ االرقتکے‬ ‫ی ن‬
‫وروس کا جش ن ح د کفھ ا چ اہ ت ا ہ‬ ‫ت‬ ‫و‬ ‫ے ج ب کہ ارس تطو ب لوس ش اہ رومہ ہ‬ ‫خہ‬
‫کے سا ھ‬ ‫ح‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫س‬ ‫ے چ ار سا یھ کوں ئ‬ ‫ت سےاپ‬
‫م‬ ‫الف حا جل تکی ھی۔ار طو لوس قو کہ گو ھ ب اد اہ کے ی ر جکی ش ث ی ت‬
‫ے لوک پر‬ ‫ے شگ‬‫رومہ میغں مو ود تھا ۔اس ج لوس می ں ی دی کی حث ی ت می ں مو ود اہش گو ھ کی لکہ سے روا ر ھ‬ ‫خ‬
‫ے ہ ی ب اد اہ کے‬ ‫کا وزیراعظ م اس ٹ لی و ‪،‬ای ک دن پہل‬ ‫ت‬ ‫وس‬ ‫ی‬ ‫ور‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫مدرد‬ ‫ہ‬ ‫واحد‬ ‫کا‬ ‫ھا۔اس‬ ‫ں‬
‫ی ئش‬ ‫م‬ ‫ے‬
‫ص‬ ‫ت‬ ‫سق‬
‫ن‬
‫ئ‬
‫ے ہر سے ای ک م زل آگے ج ا چ کا ھا ۔‬
‫ق‬ ‫است ب ال کے ل‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن ک ن‬ ‫ت ن‬
‫دی۔‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ج‬ ‫س وں ے اس نمو ع پرشم در ھول‬
‫وروس ے رد قکر ن‬ ‫ق‬ ‫ے قکی در واست کی و یسا ی و‬
‫ہ‬ ‫س‬ ‫ج‬
‫روم کے ب ت پر ف‬
‫ے ال ات کا و ت ما گت ا‬ ‫م‬ ‫ک‬
‫ہزادی پ ال ی دی ا تسے سی اش م کام کے لی‬ ‫وس‬ ‫سردار لوا ق‬ ‫اسی دوران ای ک ت و ی‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ے ی ار طو کو دے چ کی‬ ‫س‬ ‫ے و ہزادی پ ل‬ ‫ہ‬
‫ے۔ کن ی ہ و ت اور م ام و ی و ا ہ‬ ‫ے ج و دے دی ا ج ا ا ہ‬ ‫ہت‬
‫ے۔‬ ‫ہ و یہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫غ‬
‫دوسرے روز سورج روب ہ توے کےنب عد پ ال ی دی ا اپشنی ب ہن کے ب اغ می نں سلووا وس کی من ظ رش‬ ‫ش‬ ‫ت‬
‫ے محب الوطن دا ا اور ب تہادر وزیر کاد منت یک نوں ہ و‬ ‫ج‬ ‫ٹ‬ ‫س‬
‫ہزادی ی ہ سوچ رہ ینھی نکہ سلوا وس ا لی و ق ی س‬ ‫ھی ۔‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫س‬
‫وڈوسوس قاور ا ھا ی وس‬ ‫ت‬ ‫ل‬
‫ے می ت کو خٹ‪ ،‬ہ ر لی ن ‪،‬سپ ہ ساالر او مپ وس‪ ،‬ھی‬ ‫س‬ ‫ےا‬ ‫اوراس‬ ‫ا‬
‫یق‬ ‫آ‬ ‫وس‬ ‫لوا‬ ‫س‬ ‫۔‬ ‫ھا‬ ‫رہغا‬
‫ش‬ ‫ش پ‬
‫لے و وہ ی صر اور‬ ‫سے ادینکر غ‬ ‫ق‬
‫سے در واستشکی کہ وہ اس ن‬ ‫ن‬
‫و ی رہ کو محب وطن رار دی ا اور ہزادی‬
‫ے می ں ٓاکر‬ ‫کے ا کار پر لوا وسن ص‬ ‫س‬ ‫ت‬ ‫شوزیراعظ م کون ت ل کر کے اسےخ نروم کی ملکہ ب ا ندے گا ۔ ہزادی‬
‫حامی ب ھر لے‬ ‫ش‬ ‫ے اور ج ر اس ق‬
‫ے کہ ی ا و اس ادی کر ے کی ت‬ ‫ے پر رکھ کر کہت ا ہ‬ ‫کے تسی‬ ‫ت‬ ‫ے گرا دی ت ا ہ‬ ‫ن ہزادی کویچ‬
‫ہ‬ ‫لوس ج و پہل‬ ‫ق‬
‫حال کا‬‫ے ی وہ اں چ ھ پ ا صور ش‬ ‫۔ارس طو ب ن‬ ‫کے اسے ت ل کر دے گا ش‬ ‫ے نحرکم ی کر ن‬
‫س‬
‫کی ب‬ ‫ئہی ں وہ اس ت‬
‫ے۔ ہزادی ے ارس طو ب لوس کو پ ہچ ان ل ی ا اور کری ہ‬ ‫ے ل کر لوا وس کو ل کر دی ت ا ہ‬ ‫ج ا زہ لے رہ ا ہ و ا ہ‬
‫‪30‬‬

‫ن ف ن‬ ‫ن‬ ‫ظ‬ ‫ف‬


‫ت‬
‫ے تور ہ پوری سازش کا پ ہ چ ل‬ ‫ن‬ ‫س‬
‫سوس کا ا ہار کشی ا کہ وہ لوا وس کو زش دہ گر قت ار ہی ں کر ک‬ ‫س‬ ‫ادا ک ی ا اور اس امر پر ا‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ن ش‬ ‫ت‬
‫ہزادی تکو م شورہ دی ا کہ وہ قاا لی وقاور ی نصر کو پوری صور حال سے آگاہ کرے۔‬ ‫س ن‬ ‫ے‬ ‫ق‬ ‫لوس‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫طو‬ ‫س‬ ‫ا۔ار‬ ‫شج ا‬
‫گ‬ ‫ک‬ ‫م‬
‫ے اور ای ک دو‬ ‫حواریوںطمی ں ھرا رہ ت ا ہ‬ ‫ے ش‬ ‫ٹ‬ ‫ے۔ ی صر ہ ر وت ت اپ‬ ‫ہزادی ےن نکہائکہ ی صرسکو ن جم ھا ا و ن ل ہئ‬
‫م‬ ‫س‬
‫ے دارال ل ط ت راو ا کو چ ال ج اے گا ۔ الب ہ وہ ا لی و کو لعقکر دے گی ۔‬ ‫ے‬ ‫دن می ں وہ اپ‬
‫سن‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ے کی غ ائ‬ ‫من‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫کا‬‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫ط‬ ‫کا‬ ‫ہزادی‬
‫ش‬ ‫کہا‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫خ‬‫ے‬ ‫کر‬ ‫ان‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ف ل‬‫کو‬ ‫ہزادی‬ ‫ارس طو ب تلوس ےف‬
‫ت‬ ‫ش‬
‫روم کو‬ ‫ن‬ ‫ے ق۔ اگر نہزادی ے قا کار ک ی ا و گو قھ‬ ‫ہ‬ ‫ئ‬ ‫ادی کنا واہ اں‬ ‫ن‬ ‫ای ک گو ھ کالس یش لو اڈول وس ہزادی سے‬
‫ش‬
‫وں ی قصر ہ و نوریوس اور ار ادیوس اہ س ط طی ن ہ‬ ‫ے دو وں ب ھا ی ئ‬ ‫ےا‬ ‫گے۔ قہزادیتاس ش ادی کے لی‬ ‫ں‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫اہ‬ ‫ت‬
‫پ‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫لب گار‬ ‫اس کا چ چ ا زاد ب ھا ی سی وس ب ھی اس کا ط ن‬
‫م‬
‫ں‬ ‫ی‬‫ز‬ ‫ا‬ ‫الوہ‬
‫ف‬ ‫ے۔غع‬ ‫ن‬‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کی م ظ وری ض روری رار دی‬
‫ئ‬ ‫ش‬
‫ے دو سال کی مہلت چ اہ ی اور ارس طو ب لوس سلوا وس کی‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫ورو‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫ہزادی‬ ‫ےار ٹس طو کیناصرار پر ش‬ ‫ہ‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫۔‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫صت‬ ‫ر‬ ‫سے‬ ‫ہزادی‬ ‫لش ن‬ ‫کر‬ ‫گا‬ ‫ے‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫کو‬ ‫الش‬
‫ھ‬
‫ناس ٹ لی و ے ارس طو ب لوس اور شاسئکے سا ھی وں کو االرق کے س ی روں کی ح ی ث ی ت سے پ یش‬ ‫دوسرے روز‬
‫پ‬ ‫ش‬
‫ک ی ا ۔ارس تطو ے اہ االرق کی طرف سے ی ہ را ط یش کی ںب‪:‬۔ ئ‬
‫ئ مراہ وطن واپس یھ ج ا ج اے ۔‪1‬‬ ‫۔ملکہ اور مام اسی روں کو رہ اکر تکے ان کے ہ‬
‫س‬ ‫ئ‬
‫تف‬ ‫۔‪2‬‬ ‫ے‬ ‫ق‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫لی‬ ‫مران‬ ‫ک‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫۔االرق کو الی ری ا کا ج ا‬
‫لن‬ ‫ن‬ ‫ق ض‬ ‫ن‬ ‫سن‬ ‫ح‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ق‬
‫ے کی اج ازت دی‪3‬‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ح‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫ہ‬
‫ب ی ی‬‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ط‬ ‫کومت‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ات‬ ‫ج‬ ‫صو‬ ‫الی‬ ‫م‬ ‫۔ب لئان کے‬
‫ق‬ ‫خ‬ ‫ے۔ ف ش ت ق‬ ‫ن‬
‫جا‬
‫ے اس کے مصارف درب ار ی صری‪4‬‬ ‫ے ہ و گی اس لی‬ ‫۔چ و کہ ی ہ وج ک ی اج ی صری کی دمت گزاری کے لی‬
‫ت‬ ‫ش‬
‫ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ش ئ‬ ‫ن‬ ‫۔‬ ‫ں‬
‫ق‬ ‫ی‬ ‫ر‬‫ک‬ ‫ت‬ ‫بردا‬
‫س‬
‫ن‬
‫ے کو قاگواری سے س ا ۔‬ ‫ب حث کے ب عد ی فصر ے چ اروں را ط لی م کر لی ںتاگرچ ہ امراء دربپارنے اس ی نل‬
‫ص‬
‫وطن واپس تہچ ی ۔االرق ے است ب ال شک ی ا۔ االرق‬ ‫کے سا ھ ئ‬ ‫ق‬ ‫امراء ن ت‬ ‫االرق کی مل تکہ اڈول ب ا‪ ،‬ارس طو ب لوس اور ف‬ ‫ن‬
‫سے‬ ‫ل‬
‫وری ا امی کاروا یتچ اہ ت ا ت تھا ی کن ارس طو ب‬ ‫اپ ی مل‬
‫لوس کے م ئ ورےن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ے‬ ‫ق‬ ‫نکہ کی وہ ی ن تکے ب دلے کے لی‬
‫رادا گا سوس ے‬ ‫ے کہ اق اریوں کے ب اد اہق‬ ‫گزرے ھ‬ ‫ج‬ ‫ے کو ی ن ب رس ش‬ ‫ت تاس ے ی ہ حملہ مل وی کر دی ا ۔ استوا ع‬
‫شا اریوں اور ب عض ب ت پرست گھو ھوں کا چ ار الکھ کا ل کر خ مع کر کے ی صر کے مملوکہ عالے می ں مار دھاڑ‬
‫لوس‬‫دوران ارس طو بت‬ ‫روع کر دی رومہ نمی ں ان حاالت کی توج ہ سےشہ ر طرف وف و ہعراس پ ی دا ہ و گ ی ا ۔ اسین‬
‫صارف ادا کرواے کا وعدہ کرے‬ ‫ہزادی تاور وزیر ا ش ظ م م ت ئ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ے۔‬ ‫ے روم ٓا ا ہ‬
‫خ‬ ‫پ ھر سے مصارف ج گ کے لیئ‬
‫ہزادی ہا ی می ں ارس طو ب لوس سےن‬ ‫ے ہ ی ں۔ ت‬ ‫مدد ما گ‬‫ش‬
‫کے الف‬ ‫لوس سے راداگا سوس ف‬ ‫ہ ی ں ئاور ارس طو ب ن‬
‫ے۔ ارس طوب لوس االرق کے ام‬ ‫سے ج خات کے ب دلے اڈول وس سے ادی کا وعدہ کر ی ہ‬ ‫راداگاعسوسس ٹ ش‬
‫وزیر ا ظ م ا لی و کا ط لے کر لوٹ گ ی ا ۔‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫سٹ ش‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫ے رومانکا محاصرہ کر ل ی ا جس کو االرق ئاور ا لی و ے م رکہ کاروا ی مق کروای ا۔ اس ج گ می ں‬ ‫راداگا سوس‬
‫ب‬ ‫ن خ‬ ‫ف‬
‫اڈول وس ے وب ام کمای ا اور ن سردار راداگا سوس مارا گ ی ا اور رو یم وں کا م ٹ ا وا و ار ھر سے حال و‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫گ ی ا۔‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف ن‬
‫ات ف اق سے اسی اث ن ا م ں را س اور ا گ ت ان کے ل کروں ے غ‬
‫ش‬
‫اور‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫س ٹ ش ب ق خ غہ ی ت ن ن‬ ‫ل‬ ‫ر‬ ‫دی‬ ‫کر‬ ‫اوت‬ ‫لس‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ن ق‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ک‬
‫ے ۔ ی غصر ود ب شاوت کو ئم کرے ال ا شلی‬ ‫ص‬ ‫ب‬ ‫ل‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫شاو پمب وس ےئ ی صر کو ھڑمی ا ی ا کہ وا فعات کا ا ق ل محرک ا لی وپ ن‬
‫نا ہ چ ا فاور ب ا ی وں کو ف کست ہ و یق۔پ ھر ا لی و‬ ‫و فھی رادا گا غسوس کی ہم سے ارغ ہ وق کر ی صر کی کمک کو ج‬
‫ب‬
‫کی سن ارش پشر ب ا ی وں کو معاف شکر دی ا ۔ ہ ر لی ن اور اولمپ وس ے معا ی کی اس س ارش کو ھی ی صر کے‬
‫ے اس ٹ لی و کی ب غ اوت می ں مولی ت کی دل ی ل کے طور پر پ یش ک ی ا ۔االرق کے مصارف ج ن گ کی‬ ‫سام‬
‫‪31‬‬

‫ق‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت سٹ ش ن ق‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ئ‬


‫ئک ن رار دی ا ۔اس‬ ‫ک‬
‫کے سا ھ ا لی ق و ے ی صر کو و ط ل ھاخ ھا اسے ی صر کی ہ ت‬ ‫ج‬ ‫کے ط ن‬ ‫ے ن‬
‫ن‬ ‫کے م طالبق‬ ‫ادا گیس ٹ ش‬
‫ے وے روا ا کو لوٹ گ ی ا ۔‬ ‫ہ‬ ‫طرح ا لی و کی در دا ی کرے کے ب او ود ی صر دل می ں اس کے الف ع اد لی‬ ‫ج‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ش‬ ‫نت‬ ‫ن ش‬ ‫ن‬ ‫خت‬ ‫ے غ‬ ‫ٹ ش ن‬
‫ے ل کر نکو تر کر دی ائاور اص ہ مراہ ی نوں کے شسا ھ سی رو‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬
‫ق‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫ت‬‫اوت‬ ‫ب‬ ‫تافس لی ت و‬
‫لوٹ رہ ا ھا کہ اسے قمعلوم ہ وا کہ ی صر ے روا ا ج ائےہ وے پشاوی ا می ں پ ہ چ کر اس ٹ لی و کے‬ ‫ری ح کر ا ہ فوا ف‬
‫ٹ‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫ت‬ ‫قطرف دار وج ی‬
‫سے‬‫دوستبہ و ا ن‬ ‫امراء کو چل کرا دی ا اور کم دی ا کہ ج و کو ی خھی ا لی و کا تحامی اورس ٹ ش‬ ‫ئا سروں اور‬
‫ے اور محب خوطن لوگوں سے الی کر دی ا گ ی ا ح ٰی کہ ا لی شو کو ھی روا ا‬ ‫ت ل کر دی ا ج فاے ۔اس طرح قرومہ ا ھ‬
‫ل کر دی ا گ ی ا ۔اس بنر شسے رومتتقہ الکب ری می تں کتہرام مچ گ ی ا اس ٹ لی و کی ب یوی‬ ‫ت‬ ‫م ں پ کڑ کر گر ت ار کر ل ا گ ا اور پ غھر ت‬
‫دوران ارس طو ب لوس‬ ‫۔اسی‬ ‫ھی‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ے و ر کا ان ام ن ا ٰ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ھی ی خ ت م موم ھ ں اور سرن‬ ‫ق ب ی‬
‫ا‬ ‫د‬ ‫ال‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫یسرن‬
‫ق ن‬ ‫ی چ‬ ‫ل‬ ‫ی ٹ ش ی پ ن ت قہ‬ ‫ی پ ی ن س ن‬
‫ں پیہ چ گ ا۔سرن ا ے اسے اس‬ ‫ب‬
‫ندی ا ے ار س طو‬
‫ت‬
‫ال‬
‫یش ب پ ی‬ ‫ار‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫آمادہ‬ ‫لے‬ ‫ف‬ ‫کے‬ ‫ام‬‫ئ ت‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫و‬ ‫لی‬
‫ئ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ھی روماتمی‬
‫ے ی ار‬ ‫مان ج ا ی ں فو وہ قاڈول وس سےن ادیتکرے کے لی‬ ‫ش‬ ‫ے می ں ب ت ای ا کے خاگر اس تکے ب ھا ی‬ ‫ب لوس کو خ لی‬
‫ےاس ٹ لی و کی معر ت ی صر کو پ یش کر ا چ اہ ت ا ھا ل ی کن رومہ کے‬ ‫لوس االرق کا ط الی ا ھا ج ی س‬ ‫ے۔ارس طو بف ً‬ ‫ہ‬
‫حاالت دی کھ کر ورا واپس لوٹق گ ی ا ۔‬
‫ف‬ ‫خ م ت‬
‫اس ب ات پر ب ھی ا سوس ہ وا نکہ اس‬ ‫اور‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫دکھ‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫لی‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ل‬ ‫ش اہ گھو ت ھ االرق کو اس ٹ لی کے ت‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫صری می ں س ارت یکخوں یھج ی ۔االرق اسی ادھی ڑ پ ن می ںنھا کہ ارس طو ب لوسف واپس پ ہ چت گ یقا اور‬ ‫ی‬ ‫ار‬ ‫در‬ ‫ے‬
‫سر کے ہ ا ھ ی صر‬ ‫ا‬ ‫مولی‬ ‫ع‬ ‫االرق بہ سن کر خ وش ہ وا کے وہ ط واپس لے آ ا ے ۔اب االرق ے ا ک تم‬
‫ش‬ ‫ن ن بی ئ‬ ‫یہ‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ن ی خ‬
‫ے و شاس کا کر ال طال نی ہ کی‬‫ل‬ ‫ےگ‬ ‫ھ‬
‫صارف ج ش گش ہ یج‬ ‫ے سارے م ن‬ ‫ھ‬ ‫پ‬
‫کے ا بدر چن ل‬ ‫ہ و وریوس کو ط خیھ ج ا کہ اگر دو‬
‫ت‬ ‫ئماہ خ‬
‫ن ی فاری روع کر دی ہ و وریوس‬ ‫ے ل کر ک ی کی‬ ‫ے نکےتب عد االرق‬ ‫ج‬ ‫سرحدوں می ں دا ل ہ و ج اے گاف ۔ شط ت یھ‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫من‬
‫وری حمنلہ کر دی ا ن خت‬
‫۔االرق‬ ‫ے ی االرق ےٹ ن ِ‬
‫ےد ھ ہ‬ ‫ال ا گی ز ھا ج ی س‬ ‫واب تکا ی ا عئ‬ ‫ے تواال ج‬ ‫کی طرف سے ل‬
‫ن‬ ‫ب‬
‫ے پومےنکو عبقور کر کے بنالد ای کو تی ل ی ا ‪،‬ال ی م ‪،‬ک فکارڈی ا ‪،‬کری مو ا کو ت‬ ‫ئ‬ ‫ان الپس کی س وں کو رو د ا وا دری ا ق‬
‫ہ‬ ‫تکوہ ست ت‬
‫ب‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫اال ی وں سے االں تیس ہ زار ت رومی ون ی ھی اس کے‬
‫ن‬
‫ری کی طرف بڑ ھا۔ ی صر نکی پ ن‬ ‫ٰ‬ ‫و تاجمکر ا ہئوا روم ہ الکبن‬
‫دری اے طب یر اورخ مام تراس وں کی اکہ ب ف ظدی کر خدی‬ ‫ے خ ہ چ کر ق‬ ‫ے رومہ کیٹ دیواروں کےیچ‬ ‫ے۔االرق ن‬ ‫ق‬ ‫سا ھ تل گ‬
‫خ‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫اور راس ہ ب د کر دی ا ی صر روا ا می ں ی ھا رہ ا ۔رومہ کے وش ع ی دہ لوگوں کا ی ال ھا کہ رومہ کی ح ا ت ود دا‬
‫نت‬ ‫کرے گا ۔‬
‫ت‬ ‫نتق‬ ‫سٹ ش‬ ‫ن‬
‫لوگ اس کے سا ھ‬ ‫ے می ں ق‬ ‫ے ۔جس کے ش جی‬ ‫ا‬
‫لگ ی شہ‬ ‫آ‬ ‫ف‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ام‬‫غ‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ن ن‬ ‫و‬ ‫لی‬ ‫ا‬ ‫وہ‬ ‫کہ‬ ‫ا‬ ‫د‬
‫ل ی‬ ‫کر‬ ‫الن‬ ‫ع‬ ‫ا‬ ‫االرق ن‬
‫ے‬
‫کے‬ ‫ال‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ے کن ج لد ی قسر ی ا ے ا سی ی ر محت اطن گو روع کر دی اورق ہر می ں ای سا حط پ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ق‬‫ی‬ ‫گ‬ ‫نے ل‬ ‫و‬ ‫ش ا مل ہ‬
‫ش‬
‫ے اور االرقشاس رط‬ ‫ج‬ ‫االرق کے پ اس اصد ب یھ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫لوگوں ے‬ ‫نی ا کو ت ل کر دی ا۔ حط سے جمبور ہ و کر ن‬ ‫لوگوں ے سرن‬
‫ٹ‬
‫ن ن‬ ‫ن‬
‫سے پ ا چ ہ زار تپو ڈ سو ا ‪ ،‬یس ہ زار پو ڈ چ ا دی ‪،‬چ ار ہ زار ری م کے‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫رومہ‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫امادہ‬ ‫ن‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫غ‬‫ے‬ ‫ھا‬ ‫حاصرہ ا‬
‫تپر م ت‬
‫ن ہ زار س ی اہئ مرح دی ں ٹ۔اہت ل رومہ سے ی ہ چ یزی ں‬ ‫ن‬
‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ھان ‪ ،‬ی ن ہ زار ا وانی ر ن گ ن کےخکپتڑے کے شھان اور ی ت‬
‫رومہ کے چ ا یس‬ ‫ے ی ق‬ ‫ے ب۔محاصرہ ا ھ‬ ‫ے ن شل گ ئ‬ ‫دی اور نہر کے راس‬ ‫ن م کر ٹ‬ ‫وصول کر کے اس ے اکہ ب دی‬ ‫غ‬
‫کی‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫اال‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ں‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫ط‬ ‫را‬ ‫ی‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫کو‬ ‫وس‬ ‫ور‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫کر‬ ‫ہر‬ ‫ھ‬ ‫ت‬‫ی‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫االرق‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫م‬ ‫آ‬ ‫سے‬ ‫االرق‬ ‫الم‬
‫ہ ی پ ی شی ئ ن ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ش‬ ‫ل ی‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ہ زارف‬
‫ے‬ ‫ل ھی ۔ کن او پم وس کی ساز وں ےن و وریوس کو ی ہ را ط ما‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫کی رط ھی ا‬ ‫اوڈل نوس سے قادین‬
‫ش‬ ‫ش‬
‫ن وان توال س کی سرگردگی می ں االرق‬ ‫سے ا کار کر دی ا ۔ ی صر ے ومالس ی ا کے م ورہ پر اہ ی گارڈ کے چ شھ ہ زار ج‬
‫ق‬
‫ری طرح‬ ‫ے می ں ہ ی روکنکر ب ت‬ ‫ے راس‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫االرق‬ ‫کو‬
‫ن‬ ‫گارڈ‬ ‫ی‬ ‫ےل ی کن اس ش اہ‬ ‫ی‬
‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ے روان‬ ‫ی‬
‫ل‬ ‫کے‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫ب‬‫ا‬‫ن‬ ‫نکے م‬
‫خ‬ ‫ت‬
‫ھوں کی‬
‫ض‬ ‫االرق کے ہ ا ھ ہ و وریوس کا ای ک ایسا ط لگا جس می نں اس شے بگو ق‬ ‫ست و اب ود لکرکدی ا ت۔اسی دوران ن خ‬ ‫یخ ت‬
‫ن کامحاصرہ کر تل ی ا اور بش درئ گاہ او ا پر ھی ب ہ‬ ‫۔االرق ے تط سے ب ًر م ہ و کر پ ھر رومہ‬ ‫ہ‬
‫س ت وہ ی غن ھی ت ھی خ‬
‫عوام ے شاالرق کی ما ت خم را ط مان فلی ں ۔االرق‬
‫ش‬ ‫ے جمبورا فرومہ کی ت‬ ‫رے موشج ود ھ‬ ‫ے کے مامنذ ی ن‬ ‫کر ل ی ا ج ہاں ل‬
‫کی ہ دائ ت پر رومہ کی ی ٹ ے ہر کے حاکم و ج داری ا الوس کو ہ اہ روم ن ب ک ی ا ۔اڈو وس ط ت‬
‫ن‬ ‫ل‬‫س‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫س‬
‫‪32‬‬

‫ٹ‬ ‫ق ق‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫متخ‬ ‫ت ف‬


‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ہ‬
‫ورے اح رام سے صرش ی صری می ں ہری ر ی اور ن‬ ‫ساالر ن بمم وا ۔سپ اال ی دی ا پ ئ‬ ‫وج کا سپ ہ ن‬ ‫ف‬ ‫روم کی مام‬
‫ہولت دی گ ق تی ۔ار طوق ب لوس ہزادی سے مالناور ب ت ای ا کہ شی ہ سب‬ ‫س‬ ‫کن ت‬ ‫لوگوں کی اسضس ارش کی ا ہی ں ہ ر ت‬
‫االرق ے ای ک ل فکر‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫گ‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫صر‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫طور‬ ‫ی‬
‫ئ‬ ‫و‬ ‫کو‬ ‫الوس‬ ‫ا‬ ‫حت‬ ‫کے‬ ‫حت‬ ‫ان ت ظ امات عار ی ہ ں مص‬
‫ق‬ ‫پف ق ی ی ش‬ ‫ن ش‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫اف ر ق ہ بن ھ ا ل‬
‫ست کھا ی اور ا ری ہ کے رومی ل ن کر سے مل گ تی ا ۔ا ری ہ‬ ‫ک ن‬ ‫ے‬ ‫ساروس‬ ‫سردار‬
‫ت‬ ‫ئ‬
‫کے‬ ‫اس‬
‫ش‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫ی یج‬
‫مام‬ ‫کے‬ ‫وس‬ ‫ور‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫وا۔‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫روا‬ ‫کو‬ ‫مدد‬ ‫ق‬
‫کی‬ ‫وس‬ ‫ور‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫سرگردگی‬ ‫کی‬ ‫وس‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ال‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫رومی‬ ‫زار‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت ق نی ف‬ ‫ت‬ ‫ی ت ی‬ ‫ن‬ ‫سے پ ا چ ہ‬
‫ش‬
‫ے‬‫ے ۔اولپتوس ل ہ و چ کا ھان ی صر ے ا ری ہ سے آ تف‬ ‫ھ‬ ‫ن‬ ‫ے‬‫ک‬ ‫ھاگ‬
‫ی ب بچ‬ ‫کر‬ ‫کھ‬ ‫د‬ ‫کو‬ ‫زاکت‬ ‫ت‬ ‫کی‬ ‫حاالت‬ ‫غ‬ ‫امراء‬ ‫ی‬ ‫ساز‬
‫م‬ ‫ت‬
‫والی اس کمک کون ی ب ی مدد خ صور ک ی ا ۔ساروسن ھی پ ا چ ہ زار گو ھوں کے شسا ھ ہ و وری نوس سے ل گ ی ا ۔اور ح‬
‫طرف ب ڑھا‬ ‫ت‬ ‫لے روا ا کی‬ ‫ش‬ ‫۔االرق اپ ن ا ل کر‬ ‫ت‬ ‫کی فصورت می ں اپ ی ای ک شواہ ش کو پوراتکراےپ کا وعدہ لتی ا‬
‫ت‬
‫ے کہ ا الوس ای ک ل کر کی کمان نکر ا ہ وا ی زی سے‬ ‫ےہ ی ھ‬ ‫اڈونل وس اور االرق ب ھاری ل کر کے سا ھ اب ھی یچ شھ‬
‫ت‬
‫ساروس سے ک پست کھا کر واپتس االرق کے پ اس پغ ہ چ ا ۔الرق ب ہت‬ ‫ش‬ ‫غروا ا کی طرف ی زی سے ب ڑھا ل ی کن‬
‫ش م‬ ‫ت صہ آ ا اور اسے ہ معلو م ہ وا کے اس سک ت کے ی ھ ب‬
‫ے ن عض گو ھوں اور بساروس کی تداری ا لخ‬ ‫چ‬ ‫خ‬ ‫ی ن ت‬ ‫ی‬
‫ن طخدے کر ہ و توریوست کے تپ خاس ت یھ ج ا ناور اسے اک ی د کی کہ ود ج ا‬ ‫الوس کو ای ک‬ ‫ن ئ‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫االرق‬ ‫ت ق‬‫کر‬ ‫سوچ‬ ‫ھ‬ ‫ھی ۔ چ‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫ے ط می ں لکھا ھا کہ اج و ت و ہ و وریوس کا ہ و گا۔وہ اسے‬ ‫خ ن‬ ‫االرق‬ ‫ئ‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫صری‬ ‫ی‬ ‫اج‬ ‫کو‬ ‫وس‬ ‫کرہ و ی‬
‫ور‬
‫ے گر ملک پر اس کا کو ی ا ت ی ار ہی ں ہ و گا ۔‬ ‫م‬ ‫واپس کر رہ ا ہ‬
‫ن‬ ‫ن نپ ن‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫خ ق‬
‫ن چ کر ہن و خوریوس‬ ‫الوس ے راو ا ہ‬ ‫ے کی ب ج اے تواپس لوٹ گ ی ا ۔ا ق‬ ‫ڑ‬
‫ن بھ‬ ‫طرف‬ ‫کی‬ ‫ا‬ ‫روا‬ ‫ت‬ ‫کر‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫کو‬ ‫صر‬
‫االر ق ی ہ خط پ ن‬
‫ی‬
‫ہ‬ ‫پ‬
‫اور سا ھ ی ا ی مب قوری ب ی قان کر کے اج پ ہ ای ا ۔اسی مو ع پر ساروس ے ا ن ی وا ش‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫ہ‬
‫ش‬ ‫ئای ا خ‬ ‫تا ط ہ چ‬ ‫کو االرق ک‬
‫۔اس ب شات کو ہ و وریوس‬ ‫ااس سے کر دے خ‬ ‫کی کے ی صر پ الش ی دی ا کیتادیئ‬ ‫ب ینان نکرے وے درت واست ق ت‬
‫ہ‬
‫ہزادی کی‬ ‫ے ود‬ ‫اس کے لی‬‫ق‬ ‫ے اگواری کے سا ھ سن کر و ی طور پر ب ردا ت کر ہ‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ےن وتے کہانکہ خ‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ض‬ ‫ن‬
‫ن ال ی دی اکے‬ ‫یپ‬‫ا‬ ‫کرا‬ ‫ام‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫تس‬ ‫ے‬ ‫اس‬ ‫و‬ ‫ا‬
‫پ ہ چن ن‬ ‫س‬ ‫وا‬ ‫ت‬‫رومہ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫االرق‬ ‫ار‬
‫ٹ ُہ ق ب ق‬ ‫اس‬ ‫ے۔‬ ‫روری‬ ‫وری‬ ‫ظ‬ ‫م‬
‫کی ج ا ی ھی اب االرق ے ا قی طالی ہ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫م‬
‫کن گرا ی پ ن‬ ‫ت‬
‫ھی‬
‫ازتئ ج ن‬ ‫ج نت‬
‫ہرہ ھا دی ا ا قسے نلشوحر ت کی ا‬
‫ض‬ ‫ل تپر پ ش‬
‫اس ًکا م ابفلہ‬ ‫رومی ابن ف‬ ‫۔اگرچ ہ ت‬ ‫روع کرتدی اتاور ا ہا ی وب ک ج ا ہ چ ا‬ ‫ہروں پر ب ت ہ کر ا ت‬ ‫نکے مامت‬
‫ل‬
‫االرق مر گ ی ا۔ کن گو ھوں قے ورا اڈو وس کو‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ت‬ ‫دوران ن ئ‬ ‫ہیشں نکرے کن س ی ا فں ب د د ئور ٹت ی ھی نں اسی ن‬
‫ب اد ناہ ب ا ل ی ا ج ونکہ ملکہ اڈول ی ا کا ب ھا ی ھا ۔ہ و وریوس ے اس ی ب دی قلی پر ساروس کو پ الن ی دی انکو کےغ رومہ‬
‫ے آے کی ن ائ ت‬ ‫م‬
‫۔ساروس راہ ب وں کا یس ب دل کر گ ی ا ۔پ الب ی دی ا سے ل کر ا بپ‬
‫بھ‬
‫خ‬ ‫سے کال الے پر فمامور ک ی ا‬
‫س می تں کال‬ ‫ھ‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫کے الف ب ھڑکای ا اور‬ ‫ے ۔اقسے اڈولف وس‬
‫کے ی ش‬ ‫دے کر اسے ھی را ت ب وں ت‬ ‫ل‬ ‫ت‬‫ئمہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ب ی ان کی‬
‫پ لگا خے ھان کن اس کے سا ھ ب ہت ھوڑافل کر ھا ۔‬ ‫ی‬ ‫ت اڈول وس راو ا کے بتاہ ر کی ن‬ ‫الی ا ۔اس و‬
‫ن ش‬
‫اڈول وس کی نصورت‬ ‫ے اسےفای ک ب ار خ‬ ‫سے پہل‬ ‫ت‬ ‫ئ ہزادی سے وعدہ کنی ا ھا کہ راو ا دا ل ہ وے‬ ‫ضساروس ے‬
‫پ‬ ‫م‬ ‫پ‬
‫ے۔‬ ‫نی ں ہچ‬
‫ش‬
‫ےم‬ ‫کتاور راہ ب خکے سا ھ لنکر تاڈول وس کے ی م‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫رور دی کھاےتگا ۔ کی قمپ می ں ہ ن چ کر ای‬ ‫ف‬
‫یسرے راہ شب ے ب قاد اہ کو‬ ‫ہی‬ ‫و‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ل‬
‫ن ی‬ ‫ان‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ر‬ ‫آ‬ ‫اور‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫د‬
‫ن‬ ‫خ‬‫ے‬‫ح‬ ‫م‬ ‫ل‬‫ن‬ ‫د‬ ‫چ‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫یی‬ ‫د‬ ‫ال‬ ‫پ‬ ‫۔‬ ‫ھا‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫سو‬ ‫وس‬ ‫ن‬ ‫اڈول‬
‫ن‬ ‫ف‬
‫ے کی کو ش کی پ ال ی دی ا‬
‫اسی اث ان‬ ‫وست کر دی‬ ‫ے می ں پ ی ت‬ ‫آڈول وس کے چسیخ‬ ‫ے آواز دی ئساروس ے ج ر ت‬ ‫ج گاے کے لی‬
‫ے‬ ‫ق‬ ‫س‬
‫ساروس کا ہ ا ھ پ کڑ ل ی ا ۔اور ی ی کے ی ہ و اس کان تار طوب تلوس ہ‬ ‫ان می ں آ گ ی اور ن‬ ‫ج ھپ ٹ کر درم ی خ‬
‫ا۔ابن‬ ‫ے ہ ی ل کر دی ن‬ ‫می قں اس کا ب ازو ز می ہ و گ ی ا فحاج ب ے صورت حال کو دی نکھ ل ی ا اور ساروس کو پ ہچ ا‬
‫وس ارس طو ب لوس کا ہ ی‬ ‫ع‬
‫ارےخمی ںخدو وں ے‬ ‫ے۔ ساروس کے ب ن‬ ‫دوسرا ام ہ ش‬ ‫ن ش‬ ‫پ ال ی دی ا کو م لوم ہ و ت فکے اڈول ئ‬
‫می ہ شو کر‬ ‫ہزادی بکا ہکری نہ ادا ک ی ا کہ اس ے ود ز ت‬ ‫التغب ت ا ی شں ارس نطو ب لوس ے‬ ‫ای ک بدوسرے کوف ص ی ن‬
‫غ‬ ‫ص‬
‫وس ے یترقم روط ہ و وریوس کو لح کا پ ی ام یھ ج ا و وریوس سو سواروں کےنسا ھ ہر سے‬
‫ش‬ ‫خ‬ ‫اسے چ ا ل ی ا ف۔اڈول ن‬
‫الی کر دی ں گے اور ہ می ہ ہ و وری فوس کے‬ ‫اب وہقرومہ کو ف‬ ‫اور کہا کے ف ً‬ ‫ث‬ ‫ے پُر زور ریر کی‬ ‫ب اہ ر آی ا۔ اڈول ورس ن‬
‫ادی کر دی قاڈول وس‬ ‫ش‬ ‫ے گے ‪،‬ہ و وریوس ب ہت خمت ا ر ہ وا ۔اور ورا پ ال ی دی اقکی ل‬
‫اڈو وس سے ش‬ ‫ت‬ ‫دوست رہ ن‬ ‫ن‬
‫ے وہ ہزادی کو ی صر کے‬ ‫ے ای ک ری است ود پ ی دا کرے گا ۔اس و ت ک کے لی‬ ‫ے لی‬ ‫ے کہا کے وہ اپ‬
‫‪33‬‬

‫ن‬ ‫س‬ ‫فت ت‬ ‫ف ن‬ ‫ف ن‬


‫پ ناس چ ھوڑ کر را س کی طرف ب ڑھا پ ھر وہ سارے را س کو ح کر ا ہ وا دوسری طرف پ ی ن کی ج ا ب ج ا‬
‫تف‬ ‫پ ہ چ ا۔‬
‫ے ب ا اور خ ود سارے ہ س ان‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ن ف‬ ‫ت‬
‫ئیریز‬ ‫پ‬ ‫سار‬ ‫ہ‬‫کو‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫ح‬ ‫کو‬ ‫ہ‬ ‫پ یف‬ ‫ش‬ ‫ی‬
‫ن ل یھ ج‬ ‫ے‬ ‫ال‬ ‫کے‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ال‬
‫ن ب پق ی ی‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫س‬
‫وہ اںشسے ا ن ت پ ی‬
‫ا‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫الوس‬
‫ہزادی اڈال‬ ‫ت‬ ‫ن گا ۔خ ی صر کے امراء ہی ں چ اہ‬
‫ے خاس‬ ‫کے پ اس ج ا خ‬
‫وس ش‬ ‫ے نکے ن‬ ‫می ں ہزادی کا ا ظب ار کرے ل ن ن ش‬
‫ے ممی ں نہزادی کو ود م ت ار‬ ‫ق‬ ‫م‬
‫نےفہ ر معا ل‬ ‫ے۔ و وریوس‬‫ہ‬ ‫ے روعف کر دی‬ ‫ے ڈال‬ ‫گمات ے ر‬ ‫امراءناور شان کی ی ن‬ ‫ے‬ ‫لیٹ‬
‫ش‬ ‫س‬ ‫ن‬
‫اڈو وس کے پ اس ج ا ت‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ن‬
‫ے کاش ی ن صلہ ک ی ا می وس کی ادی‬
‫س‬ ‫ش‬ ‫س‬ ‫ھرےسپدرب ار می ں ئ‬ ‫قھہری ا چ ا چ ہ ہزادیئے ق‬
‫ج‬ ‫ہ‬
‫ا طالی ہ سے کر دی گ یتاور پ ال ی دی ا ی ن چ لی گ ی اس کی ل سے گو ھی ہ ا وں کا لسلہ چ ال و دو‬
‫ت س‬
‫ے۔‬ ‫صدوں ک تپ ی ن پر م صرف رہ‬
‫مف ت ف‬
‫۔ وح ا ح‪۱۴‬‬
‫ئ‬ ‫ش ن‬ ‫ن‬ ‫ش ئ‬ ‫ن‬
‫حاالت‬
‫ت‬ ‫کے‬ ‫ل‬ ‫اوا‬ ‫کے‬ ‫ری‬
‫ت ن‬‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ف‬
‫صدی‬ ‫ن‬
‫دوسری‬ ‫ے‬ ‫رر‬ ‫ں‬
‫ی ت‬ ‫م‬ ‫اول‬ ‫۔اس‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ء‬‫‪1916‬‬ ‫اول‬ ‫یہ‬
‫ت‬ ‫ف‬
‫ے۔‬
‫ے ھ‬ ‫س‬ ‫س‬
‫ے ہ ی ں ۔ج ب پ ی ن پر م لمان حکمران ھ‬
‫ے اور وہ اب را س کو ح کرے کی ی اری اں کر رہ‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ب ی ان کی‬
‫ن مت ف‬ ‫ت‬
‫عارف اول وح ا ح‬
‫ف‬ ‫ف ن‬ ‫ٹ‬
‫ے دسش یس ہ زار وج‪110‬‬ ‫ب‬ ‫ے کے لی‬ ‫کے گھا ی وں می ں را شس پرنحمل‬ ‫موسم ب ہار می ں پ یری ن یز‬ ‫کے‬‫ھ ت‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫خ‬
‫ک‬
‫دلس م کوق ل کر کے ای ک ی ث‬
‫ط‬ ‫ی مع‬ ‫ہ‬ ‫ےقحاکم ا‬ ‫تن فی ار تھی ۔ لی ہ کے ای ک مح ق دمحم ب ن ع ب دہللا ا ج عی ف‬
‫ن‬
‫دالرحمن ب ن تع ب دہللا الکلی الغ ا ی کو امی ر ا دلس م رر کر دی ا ۔ ج ب کہ ساالر ع مان‬ ‫خ‬ ‫ب‬ ‫س اب ن عی پرخہ ی ز گار ب زرگ ع‬
‫ٰ‬
‫ب ن ابی سعہ ود اس امارت کا واہ ش م ن د ھا۔‬
‫ث ن‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫نئ ن ث‬
‫ھ‬
‫ہاد ف رر کر کے اس کی طرف مزی د یس ہ زار کی کمک قی ج دی ۔ ع مان ے‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ے ع مان کوتامی ر ا جلئ‬
‫ض‬ ‫ن‬ ‫ے امی پر ق‬ ‫ف‬
‫دادہ اور اولی رون پر ب ہ کر ل ی ا۔ یودیز اور اس‬ ‫ئ ت‬ ‫طولوس‪،‬سن تنا در طر ا‬‫وری یش دمی کر ثے وے وری طور پر ت‬ ‫ہ‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے۔‬ ‫ے ہ وے ھ‬ ‫ے سی کی صویر ب‬ ‫ےب‬ ‫کی س پ اہ ہ ر م ام پر ع مان کے سام‬
‫ش‬ ‫ٹ ن ن‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫فت‬ ‫ث‬
‫م‬
‫روں ے پری ان کر دیف ا ھا ۔یودیز تکی ق ی قی ی ب ہ ےئب اپ کو م ورہ دی ا کہ‬ ‫کی‬ ‫وحات‬ ‫ان‬ ‫کی‬
‫ن ہ ت ن‬ ‫خ ش‬ ‫ب‬ ‫ئ‬ ‫قیودیز نکو ع ف‬
‫مان‬
‫نمزی د‬ ‫دلس سے‬ ‫ہزادی پ چ اس ہ زار وج کے سا ھ و فوسی ہج روا ہ و ی ۔ ا ث‬ ‫ث‬ ‫ے اور ود‬ ‫ت لعہ ب د ہ و کر د اع ک ی ا ج ان‬
‫کی قوج مع ہ و چ کی ھی ۔ع مان ے‬ ‫اس پ چ اس ہ زارت ق‬ ‫یس ہ زار کی ک شمک آ ج اے قکے ب عد ناب بع مان کے پ ش‬
‫ب‬
‫روان ہ ک ی ا ج و الی رون سے ثیس‬ ‫ن‬ ‫سے م ورہ تکر کےخعل تہ السی ب ا ی شکو یس ہ زار تکے ل کر کے سا تھ و توسی ہ پ ن‬
‫ہ‬ ‫ص‬ ‫مجم اہ دی ن ف‬
‫ے کاق قارادہ ک ی ا ۔یو د فیز ع مان‬ ‫ے سو فی وم چ‬ ‫ےعمپر ھا اور ود یخست ہ زار ل کر کے سانھ طرا تب ل کے راس‬ ‫ی ل کے ا ل‬
‫چ‬ ‫م‬
‫وسی ہ کے د اع پر‬ ‫وج ن ھوڑ کر و خ‬ ‫ن‬
‫سو ی وم می ں عمولی‬ ‫ے ق‬ ‫ے اس ن‬ ‫ے بتر ھا اس تلی‬ ‫کی اس حکمت شلی سے خب‬
‫ہزادی ود سو ی وم می ں ھیناس ے اصد کیخمدد سے ہ ی ل ا امی ای ک وب صورت لڑکی کو‬ ‫ش‬ ‫قہ قی زی ادہ زور دی ا ۔‬
‫ن‬
‫وں تکے ل کر کا حال م لوم کرے پر مامور ک ی ا ہ ی ل ا ود کو طولوس کے اطراف کے ای ک‬ ‫ع‬ ‫و وسی ہ می ںٹعرب ت‬
‫سردار کی ب ی ی ب ت ا ی ھی ۔‬
‫ث ن‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫قق‬ ‫ن ث‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫من‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ےناچ ا ک‬ ‫ب‬ ‫مان‬ ‫ع‬ ‫کہ‬ ‫ھی‬ ‫قق‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫روا‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫وس‬ ‫و‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کے‬
‫لن ف ل‬ ‫ے‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬‫ح‬
‫یش‬ ‫ر‬ ‫ڈی‬ ‫لو‬ ‫ی‬ ‫دوسر‬ ‫ہ ی تل ا ع پ ن ق‬
‫کی‬ ‫مان‬
‫ے‬ ‫ے خکےشلی‬ ‫ے وری فطور پر یودیز اورت لعہ دار نو وسی ہ تکو کمک ثیھ ج‬ ‫ہزادی‬‫ت‬ ‫سو ی وم ہ چ کر لعہ کا ماصرہ قکرقل ی ا ۔‬
‫ے پر ہ ی ھی ں کہ ہی ں پ ہ چ ال کہ نع مان ود ل کر‬ ‫لکھا ۔ہ تی ل ن ا تاور سلورینا اب ھی و وسی ہق قکے ی ن ی ل کے اصل‬
‫م‬
‫ق‬
‫ے ی ہ دو وں وہ ی ں سے‬ ‫تمامور ہ‬
‫ئ‬ ‫نپرای نک اور ساالر عل ہ‬ ‫کے محاصرے‬ ‫ت‬ ‫ے اور و وسی ہ‬ ‫ہ‬ ‫کے سا ھ سو ی وم پٹ ہ چ چ قکا‬ ‫ت‬
‫ے پر محاصرہ ہ و چ کا ھا ۔ہ ی ل ن ا ے اپ ی موج ودگی چ ھ پ اے ہ وے سلوری ا کے ذری ع‬
‫ے‬ ‫سو ی وم کی طرف لو ی ں ل ع‬
‫‪34‬‬

‫ث‬ ‫م ست‬ ‫ش‬ ‫ث‬ ‫قر حان ہ کو خ ط ب‬


‫ے ۔سلوری ا ع تمان سے ب ھی ملی اور ہ ٹی ل ن ا کو‬ ‫ن ہ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫لوا‬ ‫سے‬ ‫ہزادی‬ ‫خ‬ ‫کو‬ ‫ان‬ ‫م‬ ‫ع‬‫ق‬ ‫وہ‬ ‫ن‬‫کہ‬ ‫ھا‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫ص‬
‫ے کا اج ازت امہ حا ق ل کر ل ی ا ۔سو ی نوم شکے ا در صرف آ ھ ہ زار‬
‫ن‬
‫ے می ں دا ت ل‬ ‫کے ب ہاے ل ع‬ ‫ے ث‬ ‫ے تسے ال ق‬ ‫ف لع‬
‫ئں ۔‬ ‫م‬ ‫پ‬
‫ے کے ا در ہ چ کر‬ ‫ن‬
‫ے کہ لوری ا اور ہ ی ل ا ث ل ع‬ ‫س‬ ‫حم‬
‫ئ ہزادی سے لی‬ ‫ے غج اری ھ‬ ‫ے پر ع ماننکے ل‬ ‫ثوج ھیخ اور ل ع‬
‫ن‬ ‫م‬
‫ت اے کہ‬ ‫ے اور اسے ب ت‬
‫ک‬
‫کے پ اس ج ا ن‬ ‫مان ق‬ ‫کہ ہ ی ل ا ع ن‬ ‫طے پ ای ا ش‬ ‫شع مان کا ط دی ا ۔سب ے ل نکر ور ک ی ا اورئ‬
‫ہزادی ے منررہ دن نب اہ ر ل کر لڑے‬ ‫ت‬ ‫نگی ۔‬ ‫ہزادیث دوسرے دنن نم قی دان ج ٹگ بمی ں آے‬ ‫ئ‬
‫ن‬
‫ے اب ا ھا کر ج لی گراے واال حرب ہ اس عمال کرے کا م صوب ہ ب ای ا۔‬
‫ق‬ ‫ئ‬ ‫م‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫مان‬ ‫ہو ع‬
‫ے‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫کے‬ ‫وں‬ ‫س ور کر ت ی ار ہ و ی اور آبئرواں کا ب ر ع پ ہن کر چشھ ہ زار وج اور سہ لیی‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ہزادی‬ ‫ق‬ ‫صح‬ ‫دوسری ب‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫گ‬ ‫ن‬ ‫ک‬
‫سے س ی د‬ ‫ے ب تعد ہ ی ل ا ہزادی کے گروہ ن ئ‬ ‫سے ب اہ ر لی ۔زور کی ج گ ہ و ی ۔دو ھ‬
‫ن‬ ‫ث‬ ‫ج ھڑمٹ می ں ن ل ع‬
‫ے‬
‫کے سا ھ ادھرث کو لپ کا اور ہ ی ل ن ا کی رہ ما ی می ں‬ ‫ق‬ ‫ن ن‬ ‫س پ چ ی شس سواروں‬ ‫جش ھ ڈی تلے کر ن لی تع مان اسے دی کھ ب ی ن‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫ے ہ وش ہ و کر گر پڑا ۔ ت ن‬ ‫ے ابٹ ال ٹ ا ع مان ب‬ ‫ش ہزادی ک پ ہ چ ا ۔ عارف کے ب عد ج و ہی ہزادی‬
‫ےے‬ ‫سواروں کے ای ک دسہس‬ ‫لے ب ھاگی ں ل ی‬ ‫الد کر ت‬ ‫نہزادی کی سہ ی لثی اں اسے گ ش‬
‫ن فکن ًپ نھاک ک پکر عربی ش‬ ‫ھوڑے پر ن‬
‫ے ہ و یخمص وعی ٹ ھی اس ے ورا آ ھی ں ھول کر ہزادی کو اس کی ی لیوں‬ ‫ا ہی ں پ کڑ ل ی ا ۔ع مان کی ب‬
‫ے می ں ب ھا دی ا ۔‬ ‫سمی ت حراست می ں لے کر ای ک ی م‬
‫ے کا پ غ‬ ‫ن‬ ‫ہت‬ ‫خ ب‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ث ن ق‬
‫ام ب یھ ج ا مگر وہ آمادہ ن ہ‬ ‫ی ث ین‬ ‫د‬ ‫ڈال‬ ‫ار‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫کر‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫کی‬ ‫اری‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫کی‬ ‫ہزادی‬ ‫ن ہت‬ ‫کو‬ ‫طوس‬ ‫ی‬ ‫سرو‬ ‫ن‬ ‫دار‬
‫مان ے ل ف‬
‫عہ‬
‫ے‬ ‫ے دو دن کے لی‬ ‫ے ث یششکر دی ا۔ع مان ف‬ ‫پ‬ ‫سوں ے ھار ڈال ود کو گر ت خار ی کے لی‬
‫خ‬
‫ی‬ ‫س‬ ‫را‬ ‫زار‬ ‫ار‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫ہعوا۔ل‬
‫گ‬ ‫ت‬ ‫ث‬ ‫ح‬ ‫ت ئ نچ ہ‬
‫کے ب عد اس‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ہ‬
‫ہزادی سے گو ث‬ ‫نت‬ ‫ال وا تے ج گ کا کم دی ا ۔ع مان اور لی ث می ں ب ادلہ ی ال وا ھر ع م قان‬
‫مان دو ہ زار‬ ‫ام کرے ‪،‬ع ت‬ ‫ے مین ں ا ظ‬ ‫وں قکو رہ ا کر دی ا اور اسلحہ واپس کر دی ا ۔سروی طوس کو کہا کہ ل ع‬ ‫ت‬ ‫کے مام س پ اہ ی‬
‫آکر‬
‫کے سا خھ ن‬ ‫طوس پ ا چ ہ زار س پ اہ ی وں ن‬ ‫ے سروین‬ ‫سے پہل‬ ‫ے می ں ان کا تمہم قان ہ و گا ۔ اس ئ‬ ‫شس پ اہ ی وں کے سا ھ ل ع‬
‫ڑی مہرب ا ی کو پطر اک‬ ‫ے اس حدسے ب ئ‬ ‫ث ت‬ ‫ے می ںشلے ج اے ۔لی ت‬ ‫وحرمت کے ساش ھ ل ع‬ ‫عزت ن ن‬ ‫ہزادیی کو ث‬ ‫ق‬
‫ے‬‫پ رار دیثا ل کن ع تمان ہ ثما ا ۔نام کو ہزادی پُر ق قکوہ ج لوس کے سا ھ سو ی وم می ں واپس گ ی ج لوس کے چ ھ‬
‫ی‬ ‫ش‬
‫ے پ ی غ ام ب یھ ج ا کہ توہ ب ھی جف نتگ ب ن قد‬ ‫صلی ق‬‫دوسرے دن و وسی ہ شکے مج اہ دی ن کے‬ ‫خ‬ ‫ن‬‫ے ع مان ب ھی ئ ھا ۔ع ثمان ے‬ ‫یچ ھ‬
‫خ‬
‫ے مام م وحہ عال ہ‬ ‫ہ‬ ‫ہزادی کی اطر لح ب ول کر رہ ا‬ ‫ے یودیز کو طنلکخھا کہ وہ ن‬ ‫ئ ی ں ۔ع مان‬ ‫کر کے وہ ی ں آ ج ا‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫م‬
‫۔یودیز کو ع‬
‫ے۔‬ ‫ے چک تھ ذرا ہ ندی اہ‬ ‫ےاور لم نس پ اہ کے لی‬ ‫مولی سا ساال ہ ق راج ادا نکر ا ہ‬ ‫ث‬ ‫ش‬ ‫واپس کر دی ا ج اے گا‬
‫ندن می ں ثسو ی وم آ پ ہ چ ا ۔ب اپ‬ ‫ں دی فا ہ و گا۔یودیز چ ار پ ا چ‬ ‫ہزادی کو ع مان کے ع ند می غ‬ ‫خ‬ ‫اس کے فعالوہ یئودیز کو‬
‫ادی کی‬ ‫ش‬ ‫سے‬ ‫ن‬ ‫ان‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ا‬‫ف‬‫ے‬ ‫اس‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫و‬ ‫ور‬ ‫ر‬ ‫ظ‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ب ی ٹی می ں گ ت گو ہ و ی ۔می ب ہ کی واہ ئش کے پ‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ش ف‬ ‫ع‬ ‫خ‬ ‫ش ئ‬
‫ے پ ا چ الکھ فا ر ی اں‬ ‫دے دی را طتطے ہ و گ ی ں ۔یودیز ے پ چ اس ہ زار خسالن ہ ا راج اور وج کے لی‬ ‫ناج ازت ق‬
‫ے پر‬ ‫ص‬ ‫م‬
‫۔اسی دوران م لوم وا کہ لف ای ک قسوضسے دس ی خل ئکےنا ل‬ ‫ہ‬ ‫ع‬
‫ن‬ ‫ہ‬
‫ندہ ف حر ًیرخ و گ ی ا‬ ‫ہ‬ ‫نذران ہ دی ن ا ب ول ثک ی ا معا‬
‫اور ساعد وال ی ے‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫پ‬
‫کے ام ج ت گ ب پ ندی کا کم ج اری ک ی ا ۔ اش ی ت‬ ‫لف‬ ‫ورا‬ ‫ے‬
‫ت مان اور ہزادی کا ن کاح ڑھا ا خ لف ب‬
‫مان‬ ‫ع‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫چ‬ ‫ث‬
‫اسی ہ زار ہ و چ کیئ‬ ‫کی عداد ق ف‬ ‫المینل کرن‬ ‫۔اب کل اسن‬ ‫وم آ ہ چ ا ن ن ش‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫سو‬ ‫ھی‬ ‫نق پ ی ش‬ ‫ع‬
‫وری ادا کروا ی‬ ‫ِ‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫ذرا‬
‫ئ‬ ‫ے‬ ‫ہزادی‬ ‫ہ‬ ‫چ چ‬ ‫ا‬ ‫۔‬ ‫ھا‬ ‫ا‬ ‫ہ‬‫ر‬ ‫ڑ‬ ‫نج پ‬‫ھ‬ ‫و‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ردا‬ ‫ل‬
‫خی پ ب ن ب‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫رعا‬ ‫کی‬ ‫ز‬ ‫ود‬
‫ش ی ی‬ ‫اور‬ ‫ھی‬
‫ے ال ب اب کی طرف روان ہ ہ و ی ۔‬ ‫اور ل کر کے ہ مرا ہ ود ب ھی ہ ی مون م ن اے کے لی‬
‫ن‬ ‫ن ث‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫کے اس م تعاہ دے کو م سوخ‬ ‫ن‬ ‫مان‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫اس‬
‫ن‬ ‫و‬ ‫ال‬ ‫ث‬ ‫چ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫کا‬ ‫حال‬ ‫دالرحمن کو ج ب اس ساری صور‬ ‫ف‬ ‫ب‬ ‫دلس ع‬ ‫ث‬ ‫امی ر ا‬
‫ن ھی‬ ‫ب‬ ‫ح‬
‫ے کا کم یھ ج ا۔ج ب ع ماننے امی ر کا ی ہ کم قامہ پڑھا ئو اسے‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫ودیز پر حمنل‬ ‫ٰ‬
‫ض‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫کر کے ع مان کو وری طور پرئی ق‬
‫ں و ت ا ع کرے کی‬ ‫ے کا کھ یھ ج ا ۔ امی ر ا دلس ے مراسالت میئ‬ ‫ل‬ ‫ئ آ گ ی ا اور متعاہ ثدے کو ج ا ز رار د‬ ‫طیش‬
‫ی‬ ‫ب‬
‫خ‬ ‫لی ج ا نے گی۔‬ ‫سے س پ اہ ساالریل واپسث لےن‬ ‫غ‬ ‫ت‬ ‫مان حملہ کرے ورن ہ اس‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ش ج اے کہانکہ ی ا و ع‬
‫ات دی ں ی کن ع مان ے اپ ی ج ماعت کے الف‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫قر ی ب‬ ‫ے اسے رک مذہ ب سمی ت ک ی‬ ‫ہزادی ن‬ ‫ن‬
‫گ‬
‫ے ساالر عدی ب ن زی ان کے ھی رے می ں ٓا گ ی ا۔‬ ‫ع‬
‫لڑے سے ا کار کر دی ا اور ای ک پ ہاڑی الے می ں‬
‫‪35‬‬

‫ت‬ ‫ن‬ ‫م ت‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ث‬ ‫ش‬


‫ے پروا ہ کی ح ٰی‬‫ن‬ ‫اس‬ ‫و‬ ‫لی‬ ‫الع‬ ‫ط‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫ان‬ ‫م‬ ‫۔‬ ‫ھی‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫سو‬ ‫ے‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ر‬ ‫سر‬ ‫ر‬ ‫وں‬ ‫زا‬ ‫کے‬ ‫ان‬ ‫م‬ ‫ہزدادی‬
‫ن‬ ‫ت ش‬ ‫ہ تع ب ن‬ ‫ن‬ ‫پ ن ث‬‫پ‬ ‫ع‬
‫عدی‬ ‫ہزادی کی ی ن د اچ ارٹ ن ہ ہ و۔ ن‬ ‫ث‬ ‫اکہ‬ ‫کہا‬ ‫کو‬ ‫ے‬
‫ل ق‬ ‫ق‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫آ‬ ‫کو‬ ‫ن‬‫عدی‬ ‫ے‬ ‫مان‬
‫چع ق‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫آ‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫سر‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫نعدی‬ ‫کہ‬
‫سے آ سو‬ ‫ے سی ن‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫کےٹ ب‬‫ی‬ ‫ے ہہ لگای ا جس پر عہ مان ٹ ب‬ ‫ن‬‫ے کے لی‬ ‫موسی کا وا عہ ی اد ندال ن‬ ‫ے اسے ع بشدالعزیز ب ن ٰ خ‬ ‫ک‬
‫عدی ے‬ ‫ڑے ۔ ہزادی کے ر ساروں پر اچ ا ثک آغ سو گرےخ نسے وہ ب دحواس و کر ا ھ ھی ۔‬ ‫ثل پ ف‬
‫لی ئ ن‬ ‫ن‬ ‫ح‬
‫لے کر عدی کی طرف لپ ثکا کن ک ی ی زوں‬ ‫ے می شں جبر ن‬ ‫ے امی رشکا کم س ای ا خع مانش ص‬ ‫کے لی‬ ‫ن‬ ‫عنمان کی گر ت اری‬
‫ھی اکام رہ‬ ‫ف‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ے اس کا ج سم چ‬
‫کے سر اور‬ ‫ش ب‬ ‫مان‬ ‫ع‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ی‬
‫لی ش‬ ‫ش‬ ‫کو‬ ‫کی‬ ‫ق‬ ‫ی‬‫ت‬ ‫ود‬ ‫کی‬ ‫ہزادی‬
‫ث‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫د‬‫ب‬ ‫کر‬ ‫ی‬ ‫ل‬‫ق‬ ‫ت‬
‫ہزادی کو دم ق یھ ج دی ا ۔‬ ‫کن‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫د‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫رط‬ ‫و‬ ‫سر‬ ‫کا‬ ‫مان‬ ‫ا۔‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫رط‬ ‫ھ‬ ‫کے سا‬ ‫سہ ی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ث لیوں ف‬
‫ہ‬ ‫قسے ارغ ہ و کر امی ر ای ق‬
‫کے کے‬
‫ن‬ ‫ک الکھغ کا ل ف کر لے کر تعدی قکے ل ہکر کو سا ھ مال ا واش ی ن ماہ می ں یودیز ت‬ ‫س‬ ‫ب‬
‫ع مان‬
‫اب ا ا مال‬ ‫ئکے پ اس ف ظ‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫ودوسہ ‪،‬سو ی وم پر اقب ضت و گ ی ا ۔ا المی کر‬ ‫‪،‬اولی رون ‪،‬طرا و ٹ‪،‬ا ن‪ ،‬ن‬ ‫غعالے جطرا لس ت‬
‫ے قاور ج ہاد کی ج اے اس کی ح ئا تت می ں‬ ‫ب‬ ‫سے ھیف ناصر ھ‬ ‫ب‬ ‫مت مع ہ و گقی ا ھا کہ وہ اسے ا ھا لے ج اے ن‬ ‫ی‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫لن ہ ت‬
‫ن صف را س پر اب ض وفگ ی ا ۔اسئدوران کو فی ن ازہ دم‬ ‫ت امی رع ب دالر من آگے بڑھت ا وا‬ ‫ے۔ ئاس و ف‬ ‫ےر‬ ‫گ‬
‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ٰ‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫والی ا ری ہ عب ی د ھی امی ر سے حسد کرےلگا ۔اس کے ب ر کس م رور عی سا ی س پ ا ی را س می ں‬ ‫نآ ی ت‬ ‫جکمک ہ‬
‫ے۔‬ ‫ے ھ‬ ‫مع ہ وے لگ‬
‫ب ق‬ ‫جن‬ ‫ص‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫لی ۔ ہی ں ی ہ م لوم کر کے ھی درے اطمی ن ان‬ ‫ع‬ ‫کمت سے چ ارلس اور ھی ری کی مدد حا ل کر غ‬ ‫ح‬ ‫یودیز ے‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ش‬
‫ح‬ ‫ے اور م ِال ن ی قمت سے لدا پ ھدا‬ ‫ہ‬
‫کے عرب ل کر یس وں شگر وں می ں ب ٹ ا واا‬ ‫ہ‬ ‫ہ وا‬
‫من ن‬ ‫ٰ‬
‫ے۔امی ر ع ب دالر‬
‫ل‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫الف ھا ی کن امی ر ن ہ ما ا‬ ‫کے ن‬ ‫گ ش‬ ‫اس و ت ج ن ت‬ ‫ں نگزارا ۔عدی‬ ‫ے ل کر سمی ت موسم سرما ہر دورحس می پ ن‬ ‫خ‬
‫ن‬ ‫ض‬ ‫ح‬
‫ئ کم دی ا رم ان کا مئہی ہ ھا د ئمن ے اچ ا ک حملہ ک ی ا اور‬
‫ل‬ ‫ن‬
‫ے کا‬ ‫اں ہ چ‬ ‫اور م ت لف گرہ وں کے سرداروں کو وہ ش‬
‫ے ۔ کن ان کی ج گہ پُر‬ ‫ی‬ ‫مارے گ‬ ‫عرب ہ ی د ہ وے اور پ ثدرہ ہ زار عیسا ی ش ئ‬ ‫نعب ور کر آی ا پ تہل‬
‫زار ت‬ ‫ے دن فدس ہ ئ‬ ‫دری ا‬
‫ناورنعامر ب ن‬ ‫ن م ج اہ د‬‫کرمہ ب ش‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ی‪،‬‬ ‫ف‬
‫ک‬
‫ے ازہ دم وج آ گ نی۔ ی ن م لمان سردار ل وم ب ن حرب یئ ب ا‬ ‫س‬
‫خ‬ ‫فکرے کے لی‬
‫ے ا ہی ں‬ ‫درم ی ان حا ل را سی سی ل کر ن‬ ‫ٹ‬ ‫ے ل ی کن ع ب دالرحمن اور ان کے‬ ‫حل الحمی ری نب ر پ ا کر کمک کو پ ہچ‬
‫گ ج اری رہ ی ناور پ ا چ وی ں دن‬ ‫ن‬ ‫ٰ‬ ‫ن م‬
‫ےندی ا ۔ امی ر اس صورت حال سے مایبوسن ہ و گ ی ا ۔آ ھ دن ج ش‬ ‫فامی ر بسے ہ ل‬
‫دن عدی ب کن زی ان ھی ق ی زوں سے چ ھتی د کر ہ ی د ہ ئوا ۔اس م ظش ر کو دی کھ خکر امی ر کو‬ ‫ئ‬ ‫ثوج ھی آدھی ہ رہ ی اور اسی‬
‫ب‬
‫ے کہ عی سا ی ان کی پ ت پر ی موں‬ ‫ے ھ‬ ‫ے شمسلمان م اب خلہ کر رہ‬ ‫ے چھ‬ ‫ے بئسی کی موت ی اد آ گ ی ۔ چ‬
‫ن‬ ‫ع مان خکی ب‬
‫دوان‬ ‫ی‬ ‫چ‬
‫ےشم لمان م ی دان ج گ ھوڑ کر ل کر‬ ‫س‬ ‫می ں دا ل ہبو گ‬
‫گاہ کے موں کی طرف ب ھ ناگے خاور اسین ش‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫ست‬‫ے ۔ لف ےش ک ن‬ ‫ے وہ امی رٹکا سر ی زے پر ل ٹ کت ا دی کھ کر بن ھاگ کل‬ ‫خع ب دالرحمن شھی ہ ی د ہ وئگ ی ا۔ج و نس پ ا ی ق چ‬
‫ہ‬
‫ورد اس ٰ‬
‫کے ل کر تے‬ ‫ارلس ظ‬ ‫نملک کو امی ر امزد ک ی ان۔چ‬ ‫ے می ں ھہرای ا اور ع ب دال‬ ‫دلو ی کی ا ہی ںف ل ع‬
‫ے سے ی م م‬
‫المی قل کر کی تج‬ ‫ن‬
‫ت اہ ر کی و ناس‬ ‫ے پرپڑاؤ ک ی ا ۔یودیز ے وہ اں چ ارلس پر اپ ی اص‬ ‫ل‬ ‫ص‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫ردون‬
‫ی‬
‫ل ت‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ے کا ارادہ ھا ل ی کن مسلما وں‬ ‫ارلس کا ردون ہ پر حمل‬ ‫چ‬ ‫دن‬ ‫۔دوسرے‬
‫ف‬ ‫ئ‬ ‫ا‬
‫ئ‬ ‫ی‬‫د‬ ‫کر‬ ‫طا‬ ‫ع‬ ‫کو‬ ‫ی‬ ‫ے وش ہ و کر ن ردون ہ یودیز ہ‬ ‫ن‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ع‬
‫ے مزی د‬ ‫ص‬
‫دوسرے دن ان کے حو ل‬ ‫ے لی ائلص ب تاح حملہ کر دی ا اس ئدن چ و تھا ی ی سا ین وج کٹ گ ی اور ن‬‫ع‬
‫ے پ ست‬ ‫نسل نما وں کی مزی د کمک آ ج اے پر چ ارلس کےق حو ل‬
‫ص‬ ‫ے سے م‬ ‫ے اور نیسرے دن دری ا ی راسخ‬ ‫ست ہ و گ‬ ‫ئ‬
‫پ‬
‫پ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ک اس کا یچ ھا ک ی ا پ ھر ع ب دالملک رطب ہ خکی طرف‬ ‫ے وہ اکوی الفطا ی ہ کی خطرف ب ھاگا ۔ لف ے و م زل‬ ‫گ‬ ‫ہو‬
‫ف‬ ‫غ‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ٰ‬
‫نہ یودیز نسے ملی چ ارلس لی ہ‬ ‫آگاہ ک ا ۔ ردی ن ال ہ م ں ر حان‬
‫ی ی ی‬ ‫حاالت سےن ی ب‬ ‫ت‬ ‫روان ہ ہ وا۔والی ا ری ہ اور لی ہ کو‬
‫ش‬
‫نن ہ چ ھی ڑے کی یص حت کی جس پر چ ارلس‬ ‫ہنام سے ب دلے کا دعوی رکھت ا ھا ۔ری حان ہ ے اسے مسلما وں کو‬
‫ے‬‫موسم ب ہار می ں دینکھ لے گا ۔ یرنحان ہ ے کہا ش ای د وہ آئ ن خدہ اسے ٹکب ھی ن ہ دی کھ‬ ‫ن‬ ‫سال‬ ‫ے ٰ‬
‫ن‬ ‫ے دعوی ک ی ا کہ وہ اگل‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫گی۔ اور ی ٰ‬
‫ےتعوام اور پ ادریوں کو وب لو ا کن ای ک‬ ‫ے کے بنہا ف‬ ‫ہی ہ وا چ ارلس ے م لنما وں سے لڑ خ‬ ‫ن‬
‫سال کے ا د مر گ ی ا اور پ ادریوں ے اس کے دوز ی ہ وے کا وی دی ا ۔‬
‫ٰ‬ ‫ن ن‬
‫ق‬
‫۔م دس از ی ن‪۱۵‬‬
‫‪36‬‬

‫ق‬ ‫غ‬ ‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ش‬


‫سے‪1900‬‬ ‫ن‬ ‫عہ‬ ‫وا‬ ‫ب‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫و‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ج‬
‫ع‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫پ‬ ‫صوص‬ ‫ل‬‫ا‬ ‫ب‬ ‫حت‬ ‫س‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫اول‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کا‬ ‫رر‬ ‫ءتمی ں لکھا گ ی ا‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬
‫طور پر تپوپ ا گ س کے‬ ‫ے۔حیفرت ا ت گی ز ن‬
‫الف پ ای ا ج ا ا ہ ت‬ ‫ے جس کے ب ارے می ں مورت ی ن می فں قا ت‬ ‫ہ‬ ‫ق‬‫ق‬ ‫م عل‬
‫ئ‬
‫ےش۔ ج ب کہ‬
‫ن‬ ‫اق نکر ا ہ وا ظ‬
‫ت ر ٓا ا ہ‬ ‫ھولک ر ہ کسی ن ہ کسی مرح نل‬
‫ے پر ا ت‬ ‫کے ہ مدرد کی ق‬
‫ن‬ ‫ٹ‬ ‫ے سےن پق اپ ا ی ت‬ ‫اس وا ع‬‫ئ‬
‫ہ‬
‫نپ اپ ا ی ت تکے ا دی تن پرو ت سٹ خٹ قاس و و نعے کا سرے سے ی ا کار کرے ظ ر ٓاے ہ ی ں۔ رر ے اس‬ ‫ی‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫اول کی عمی ر اسی م ازعہ اری ی وا عہ کی ب ی اد پر ر ھی ہ‬
‫ے۔‬
‫ن ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول م دس از ی ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫تن ت خ‬ ‫ح ش ن‬
‫ب‬
‫ےشج ب کہ ہت‬ ‫ن‬ ‫کے ام سے مخ ن اطب ک ی ا‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫ع ب دال لی م رر ے اس نم ازعہ ار ی کردار کو پوپ نا س‬ ‫ی‬
‫ہ‬ ‫ش‬
‫روع منی ں ا گلست ان کے ہر و چسٹ ر می ں‬ ‫ف‬ ‫ے۔ اول کے‬ ‫ہ‬ ‫خسے حوالوں می ں اس کا ام تپوپ ج ون ب ھیت‬
‫ے۔ راہت ب‬ ‫لزارس نھی ہ‬
‫ب‬
‫ب ش‬ ‫راہ‬ ‫چ‬ ‫ر‬ ‫ک‬‫ت‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ے ٓاے ہ ی ں ج‬ ‫ی‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫کے‬ ‫غ‬ ‫م ت لف ممالک کے راہ خب ب لی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ش ی‬
‫ے عا ق ہ ری کا ذکر کر ی‬ ‫ے اور اپ‬ ‫ے ٓا ی ہ‬ ‫کے لی‬ ‫لزارس کے پ اس ای ک وب رو دو ی زہ ا گ س اع راف گ اہ ت‬
‫ے کے ب عد‬ ‫۔اس سوال و ج واب کے مرحل‬ ‫ت‬ ‫ے‬ ‫سواالت کر ا ہ‬ ‫لزارس اس سے کری د تکری د کر‬ ‫ے جس پنر راہ ب ن خ‬
‫ن‬ ‫ہ‬
‫ن‬
‫ے ہ ری کی اس اچ ا ک ٓامد‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ٓا‬ ‫ک‬ ‫ن‬‫ا‬ ‫ا‬ ‫ری‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ہاں‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫لے‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫گ‬ ‫لزارس ای‬
‫ج ہ‬ ‫چ‬ ‫نج ہ ج‬ ‫یت ی‬ ‫خ پ‬
‫ے ۔اسی دوران اچ ان ک‬ ‫ی شہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫دے‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫حراست‬ ‫کی‬ ‫وں‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ت‬ ‫را‬ ‫کو‬ ‫ری‬ ‫ہ‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ن‬
‫یہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ہ‬‫ر‬ ‫خسے راہ ب س ت ب‬
‫ت‬
‫س‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫غ‬ ‫گ‬
‫ے ناور اس‬ ‫ے لزارس اس کو ہ ری تکی رارت جم ھت ا ہ‬ ‫س تا ب ہ و ج ا ی نہ‬ ‫ن‬
‫ے اور ا‬ ‫ے مشی ں گٓا لگ ی ہ‬ ‫یم‬
‫گ‬
‫ے۔اس پر لزارس ا تلست ان‬ ‫ت‬ ‫مار پ نی ٹ کر ب ھاگ ج ا اہ‬ ‫ے ج نت کو ہ ری‬ ‫ن ہ کر ا ہ‬ ‫ے چک ھ راہ ب روا‬ ‫کی گو شمالی کے لی‬
‫ے اورب ت ا ی‬ ‫ہ‬
‫کہ ا س کی ماں ا مو ن و اں ٓا ی ن‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ہ‬‫ر‬ ‫سوچ‬ ‫ن‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫دلوا‬ ‫سزا‬ ‫کو‬ ‫ری‬ ‫کے ب پ کو ہ ن‬
‫ہ‬ ‫گ چ ئ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫ئکوگھر سے‬ ‫رات ای گ س‬ ‫روگرام ت‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫کا‬ ‫ان‬ ‫کن‬ ‫ن‬ ‫ے ہ ی ں لی‬ ‫گ‬ ‫ھوڑ‬ ‫و‬
‫ت‬ ‫ھر‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫ن ہ ن ری اور اس کے دوست ای گ‬ ‫ے کہ‬ ‫ہ‬
‫س‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ی‬
‫ے۔ جس پر‬ ‫ت‬ ‫ٓا‬ ‫ن‬‫لے‬ ‫ھ‬
‫ن‬
‫سا‬ ‫ے‬
‫ہ‬
‫ا‬
‫ت پ‬ ‫کر‬ ‫ھا‬ ‫م‬‫ج‬ ‫کو‬ ‫س‬
‫گ‬
‫ا‬ ‫وہ‬ ‫کہ‬ ‫ے‬‫ن‬
‫گ‬
‫ہ‬
‫ی‬
‫ی‬ ‫کر‬ ‫گزارش‬ ‫سے‬ ‫لزارس‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫مو‬ ‫ا‬ ‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫گا‬‫بھ‬
‫ے دوس وں‬ ‫۔لزارس کوا س کے ن ھر می ں ٓاے ی ہ ری اپ‬ ‫ن‬ ‫سا نھ تہ و لی ت ا ہ ن‬
‫ے‬
‫ن‬
‫کے‬
‫ش‬ ‫عورت ن‬ ‫ش‬ ‫لزارس تاس ت‬
‫سے را ب وں کا‬‫ہ‬ ‫ے۔ج ہاںن‬ ‫اور ق ی م برہ قہ حالت می ں ب اہ ر کال دی تن ا تہ‬ ‫ےخ ن‬ ‫کے سا ھ پ کڑ کر فدد کا ا ہ ب ان ا ٹہ‬
‫۔لزارس اپ ا عارف کرواےت کی ب ہت‬ ‫ت‬ ‫ے‬ ‫گروہ اسےل گر ت ار کر کے ون چسنر کی ا تاہ می قں ی د کر دی ت ا ہ‬ ‫ایشک ت‬
‫س‬
‫ے شکن اس کی س ی ہی ں ج ا ی۔ ی دتمی ں لزارس کے سا ھ ب ہت ب را لوک ک ی ا ج ا ا اور ای ک‬ ‫ی‬ ‫کو ش کرخ ان قہ‬
‫ن‬
‫ے۔لزارس راہ ب وں کے سرب راہ دا ی تال کو‬ ‫دن ب عد ا اہ کا ب شپ لزارسخکو معزرت ئکے سا ھ رہ ا کر دی ت ا ہ ن‬
‫ی‬ ‫سارا ماج را س ن ا کر ساز قی وں‬
‫ےج و‬ ‫ے جس پر ا گئس اور اسعکی ماں کو طلب ک ی ا ج ای ا نہ‬ ‫نہت ا ہ‬ ‫کے الف کاروا ی کا ک‬ ‫ت‬
‫اپ نی ے گ ن اہ ی کا ی ن دال ں ہ ں کہ ہ ن‬
‫ے۔ا گس‬ ‫نہ‬ ‫کی‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫می‬ ‫ل‬ ‫ال‬ ‫کی‬ ‫ان‬ ‫ی‬ ‫کاروا‬ ‫ساری‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ض ی‬ ‫ے‬ ‫ری‬ ‫ی ی ن‬ ‫ت ی‬ ‫ب‬
‫ہ‬
‫ے اور دوسری رات ی ار رے کا وعدہ کر کے‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫را‬ ‫ر‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫اس‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫مردا‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫لزارس‬
‫ج ہ‬ ‫پ‬ ‫ی ج‬ ‫ب‬ ‫ل‬
‫غ‬ ‫ے۔‬ ‫لوٹ ج ا ی ہ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫ن‬
‫لزارس دای ال‬ ‫سب وعدہ ت‬ ‫ے اور رات کو ح‬ ‫ہ‬ ‫سے ل ج ا ی‬ ‫ک‬
‫ت‬ ‫گ‬
‫ے سے مگی ن ہتو کر نھر‬ ‫ت‬‫اینگ س کیتماں اس ی صل‬
‫حالت می ں کھڑا دی تکھ کر سا ھ لے‬ ‫ت‬ ‫اور اسے ت ی ار‬ ‫ے نٓاے ہ ین ں ت‬ ‫ئسا ھ لی‬ ‫ت ن د سا ھی وں تکے سا ھ لزارس کو‬ ‫ےچ‬ ‫اپ‬
‫ے اور پ ادریوں‬ ‫ہ‬
‫کے سا ھ ان پر تحملہ ٓاور و ا ہ‬ ‫ے دو وں ن‬ ‫س‬ ‫ک سراے می ں ہ ری اپ‬ ‫ے می ں ای ن‬ ‫ج اے ہ ی ں ۔یرانس‬
‫ے کو تھڑا کر لے‬ ‫چ‬ ‫دوست ہ و ا ن‬ ‫ہروپ می ں ہنری کاای ک وعمر ت‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫تپ ی ٹ کر ا گ س و کہ ا س ن کے ب‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫کو مار‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ض‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫گ‬ ‫سا نھ لے ج اے فکین د سوار ہ و ج ا ی ہ‬ ‫گ‬
‫کے ن‬
‫الش پ ن‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ے ۔ ا س کی‬
‫گ‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫لزارس پر ا س کو‬ ‫ج اے ہ ی ں۔ اب ش‬
‫ے‬‫ے کن ہچ ا ئ‬ ‫لزارس ا س کو ای ک بر ا تی ھڑے میی نں دھکا تدے دی ت ا ہ‬ ‫دھون قکے کے عب ہ می ںپ ہن ن‬ ‫خ‬
‫دوران‬
‫ے کہ ی ہ ساری نکاروا ی‬ ‫ے۔ ا ن س ب ت ا یتہ‬ ‫گ‬ ‫ےموالی اذی ت کا ازالہ ک ی ا جٹ ا ا ہ‬ ‫نکے ب عدن ا اہ می ں ال کر اس کو تچ‬
‫پ‬
‫ئ دی ا گ ی ا ھا ج ہاں سے نوہ ا ین‬ ‫نمی ں ب د کر‬ ‫ہ ری ے اس تکی ماں کے سا ھ ئکر کی اور اسے ای ک نکو ھری‬ ‫ل‬
‫ے۔ وہ رات ا ہوں ے سراے می ں بسر کی ج ہاں ہ ری ے‬ ‫دوست مرل ھا کیی نمدد سے رہ ا ہ ونی ہ ن‬ ‫ای ک ش‬
‫ب ہت کو ش کی کن ا س کو ھگاے می ں اکام رہ ا۔‬ ‫ب‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫‪37‬‬
‫ن‬ ‫ف‬
‫سازش کے ب اعث مام راہ ب‬
‫ت‬
‫کی‬ ‫ری‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫دن‬ ‫ں‬ ‫و‬ ‫چ‬ ‫ن‬
‫ا‬ ‫کے‬ ‫ر‬ ‫س‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ے روان‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫دن‬ ‫ص ح ہ ق اف لہ ل ن‬
‫ت‬ ‫غ‬ ‫ض‬ ‫ی‬ ‫یپ‬ ‫پ لھ ئ‬ ‫دوسری ب ی‬ ‫ن‬
‫اں سے ا س کی حا ر تدما ی اور دی ہا ی وں کی مدد سےن سب کی‬ ‫گ‬ ‫ےجہ‬ ‫س‬ ‫گدھوں سمی ت دلدل می ں ق‬ ‫ے ب ت‬
‫ن‬ ‫ف‬ ‫خ‬‫گ‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫اپ‬
‫ے چ ا ینس‬‫ل‬ ‫کا ب ا ی رپ ینر و تعا ی ت سے طے نکر ئل ی ا ج ا ا ہ ن‬ ‫س‬ ‫ج تان چ ج ا ی ہ‬
‫ے۔ل دن سے لزارس اپ‬ ‫ن‬ ‫گ‬
‫دن ن‬ ‫ےتاور نل ئ‬
‫سے مدد ما گنت ا‬ ‫ہ‬ ‫سا ھی وں کے سا ن ھ ٓاب اے ات لست بان ہ چ ج ا ا ہ‬
‫ے۔ ج ہاز ممیلں قگ ج نا ش ہ و تے پر نلزارس والی ت‬
‫کے سا ھ ڈول کر ا‬ ‫کے حت ہ ری ت‬ ‫سے ن کی وا ی ن ج ن‬ ‫ے کہ ائ‬ ‫ت‬‫ے جس پر والی ا ک نار کے سا ھ ی ہ ت ھی کہت ا ہ‬ ‫ہ‬
‫ے ۔ہ رمن‬ ‫تپرے گا۔ لزراس اپ ا مذہ ب ی حق اسخ عمال کرے ہ وے ا یخج گہ ای ک جگنو ہ رمن کو مامزد کر ا ہت‬
‫پ‬
‫ے‬‫ے جس‬ ‫ہ‬ ‫وش ہ و ج ا ی‬ ‫ےہ ت‬ ‫ب‬ ‫ےت ہ ن ری کو ون دی فکھ کر ای گ س‬ ‫ہ‬ ‫ٹیسرے ہ ی وار می ں ہ ت ن ری کو ش دی د ز می کر فدی ت ا‬
‫ے۔سم ن در می ں‬ ‫ہف‬ ‫والی نکی س ارش پر مام راہ ب وںنکو تس ر کی اج ازت مل ج ا ی ت‬ ‫ے ظاور ف‬ ‫تا ھا کر ج ہاز پر جسوار ک ی اقج فا ا بہ ف‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫پ‬
‫کے بت عد‬ ‫ے ۔ چ ت دعدن کی سی خر ون ق ری ٹ ح ن‬ ‫الطم کے ب او ود یمہ ا لہ ی ح ن ا ت را س اورضب عدازاںخپ یرس تچ ج ا ا ہ‬
‫س کو اس تکی مر ی کے الف کی ن ھڈرل سے ق ای ک ا اہ ھہر ا پڑ ا‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫مردان ہ ل ب اس می ں لب وس ا گ‬
‫س کو سپ‬ ‫ے۔ای ک دن ای گ‬ ‫ظ‬
‫کے مسلمانئحج اج کے ای ک‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ے ۔ج فہاں اس خکی ا مصتلی ت اہ ر ہ و ج ا ی ہ‬ ‫ہ‬
‫ب می ں ذ ح ک ی ا ج اے گا۔ لزراس‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫دس‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫شیف‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫سواروں‬ ‫کے‬ ‫س‬ ‫ے‬
‫تہ ج‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ر‬ ‫کی‬ ‫اری‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫کی‬ ‫ن‬
‫ہاز‬
‫ت‬
‫ے کہ وہ دو ی ن دن ب عد ال ب ان ی ہ کے ق ہر ولڈا ج ا ی ں گے اکہ وہ فاں سکون تسے علم حا نصل کر‬
‫ئ‬ ‫ب‬
‫ا‬
‫ت‬
‫ا‬ ‫ت‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫گ‬ ‫جای‬
‫ل ہ‬ ‫ب‬
‫ے۔ای گ س‬ ‫نا ا ہ ن‬ ‫لزارس کو دوسرے دن پ یرس کے اس ف اعظ م کے حقکم سے گر ت ار کر ل ی جا‬ ‫ت‬ ‫سکی ں غ ی کن‬
‫ب ےنای گ س کی مدد کی‬ ‫ے پرنلزارس تکے ای ک ب وڑھے وا ف کارنراہ ن‬
‫ق‬ ‫ے اس مرحل‬ ‫اس پر مگی نن ہ نو ج ا ی ہ‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫خ‬
‫ت ا جس ے ا گ س کو ن ب ن ا دی ا۔اسی‬ ‫لے کر دی‬ ‫دے کےقای ک ا اہ کی نب ظ مہ کے حوائ‬ ‫ٹ‬ ‫سے یوح ا کا ام‬ ‫اور ا ق‬
‫ی‬
‫ے ہ ی ں ج ن می ں قسے ا گ س اور‬ ‫ے الے ج ا ق‬ ‫سا ھ کے ری ب غمسلمان ذ ح کے لی‬ ‫دوران ل گاہ مینں ت‬ ‫ت‬
‫ش‬
‫سے اس فن قاور ب ادن اہ کی‬ ‫س پر ل گاہ‬ ‫ت‬ ‫ے۔‬ ‫ے منا گ لی‬ ‫ن‬ ‫المی کے لی‬ ‫ب وڑھے راہ ب ے من ظ مہ سےسدو چ ار‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫ان ی دیوں تکو خ ا اہ پ ہ چ ا دی ا‬ ‫ےاور ت‬ ‫اج ت ازت سے نعلی اس خکی ب ہن ل ٰمی سمی ت ی ن مسلما توں کو ب چ ا ل ی ا ج ا ا ٹ‬
‫ہ‬
‫ے کہ‬ ‫کے نم لق تمعلومات اک ھی کی ج ا ی ں ہ ی ں و پ ت ا چیلت نا ہ‬
‫ع‬ ‫ے۔ ای گ س کیخ در واست پفر ج ب لزارس‬ ‫ج ا ا ہن‬
‫گ‬
‫ے ۔اس اطالع پر ا س کو‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫گ‬
‫ے اور ا تس کی الش ج اری ہ‬ ‫ن‬‫واست پر گر ت ار ک ی ا گ ی ا ہ‬ ‫ف‬ ‫اسسے ا لست ان کی در‬
‫ے۔‬ ‫ت ولڈا کی طرف روا ہ قکر دی ا ج ا ا ہ‬ ‫ی‬ ‫م‬‫ل ٰمی اور چک ھ راہ ب وں س‬
‫س‬ ‫خ م ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف‬
‫ل‬
‫ے اور ب وڑھا راہ ب ٰمی‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫ن‬ ‫ولڈا کی درس گاہ نمی ں ا س کوتیوح ا اور قلی کو مر س نکے تام سے یدا ن لہ ل ج ا ا ہ‬
‫ہاں کے‬ ‫ے ا گ س اس درس گاہ می ں دئ ی ا ج ئ ت‬ ‫ہ‬ ‫ئا ا‬ ‫ج‬ ‫اور دوسرے متسلما وں کے سا ھ ب ی ت الم دس کو روا ہ ہ و‬
‫سزا س ن ا ی گ ی ھی‬ ‫ح‬ ‫ےنپ اپ اے روم ن‬ ‫ے۔اسی دوران لزارس ب ھی جس‬ ‫علوم حاصل کر ی‬
‫کے کم پر موت کی ن‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ف‬
‫سوس کے ت ام سےدرس گاہ‬ ‫ے جس کو ای گ س ایرم ت‬ ‫ہ‬ ‫سے رار ہ و کر ز ان ہ نل ب اس می ں ادھر ٓا پ نہچ ت ا‬ ‫ت‬ ‫سی ح ی ل‬
‫ے‬ ‫خ‬
‫ب ھی ک‬
‫ے جس پر علی‬ ‫کے م لق ب ت ات ا ہ‬
‫ع‬ ‫ے۔خعلی ای گ ستکو لزارس کی ٓا کھوں می ں موج ود ہ وس ن‬ ‫می ں دا لہ دلوا دی ی ہ ت‬
‫رات ج ب لزارس ای گ س کے سا ھ دست تدرازی‬ ‫ق‬ ‫کن‬ ‫ے ۔ ای‬ ‫کے در نم ی ان نل ی پ ی دا ہ و ج ا تی ہ‬ ‫لزارس ت‬ ‫اور ت‬
‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ج‬ ‫ق‬
‫ہ‬
‫اس ا اہ می ں پ درہ دن سے یس ب دل کر رہ ر ا و ا‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫ش‬
‫ےو ن‬
‫ی‬ ‫ری و اں ٓا ج ا ا لہ‬ ‫ہ‬ ‫ے و اچ ا کتہ ن‬ ‫کر رہ ا ہ و ان ہ‬
‫ے اور‬ ‫ہ‬‫ے ی نکن ا گ س کے ا ارے پر لی ہ ری کو پ کڑ کر ب ا دھ دی ت ا ن‬ ‫ے۔ہ ری لزارس کو نل کر ا چ اہ ت ا ہ‬ ‫ہ‬‫تن‬
‫ک‬
‫ے۔ ا س ‪ ،‬لزارس اور لی اپ ا سامان می ٹ کر درس گاہ سے ل‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫کرد‬ ‫د‬ ‫سے‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫رے‬ ‫ج‬ ‫وں‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫بہ‬ ‫ح‬ ‫یت‬
‫ج اے ہ ی ں۔‬
‫تنپ ن‬ ‫نن‬ ‫نن‬ ‫تن خ‬ ‫ق‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ح‬ ‫ل‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫کومت ا ھ زش چ‬
‫ک‬
‫ن‬
‫ی‬
‫ے کے ب عد یو ات ی دار‬
‫م‬
‫اک چ ھا‬ ‫ممالک کی ن‬ ‫ک ن سال ب عد ی ہعی وں م خ لف ض ت‬ ‫ی‬ ‫ے کے ای‬ ‫توا ع‬ ‫اس‬
‫کی ل‬ ‫ےسج۔ ان س ت‬ ‫گ‬ ‫ل‬
‫ٓاپ کو بگن کر ن ی قی ہ‬ ‫ے‬ ‫گ‬
‫ت ری ا وں می ں اپ‬ ‫ج ا نے ہن ی ںنج ہاں ات س حصول لمن اور س ت‬
‫لگ ج ا ا‬ ‫ے ت‬
‫م‬
‫ے۔لزارس ابت لی کو ھی اپ ا ر ی ب ھ‬
‫ع‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫مہی وں ظ ر ہی ں ٓا ی اور وہ سوکھ کر نکا ٹ تا ہ و ج ا ی‬
‫ع‬ ‫پ‬ ‫ن‬
‫ے اور‬ ‫ےبوہ لزارس اور لی یکو ن ل کر کے وہ اں سے ب ھاگ ج ا ا قہ‬ ‫ے خ۔اسی دوران ہ ی نری وہ اں ہ چ ج ا ا ہ‬ ‫ہ‬
‫ے۔ ا گ س وہ اں سے ب دل ہ و کر ب ی ت الم دس‬ ‫ی ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫ھی‬ ‫الع‬ ‫ط‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫اس‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫گ‬ ‫ا‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫ی‬ ‫زر‬ ‫کے‬ ‫ط‬ ‫ک‬ ‫ای‬
‫‪38‬‬

‫ن خ‬ ‫مت ن‬ ‫ب وڑھے راہ ب کے اس ان ا اہ تی ے ل‬


‫ے‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫طوط‬ ‫ام‬ ‫کے‬ ‫ت‬‫وپ‬ ‫پ‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫م‬ ‫ظ‬ ‫ن‬ ‫کے‬ ‫گاہ‬ ‫درس‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫پ ئج چ ہ‬
‫ق‬ ‫خ‬
‫ے گا۔‬ ‫س‬ ‫ہ‬
‫ےجس پر اس کا رر و ک‬ ‫اسامی الیئہ‬ ‫ے ای ک‬ ‫اور اسے کہا کہ وہ روم ج اے ج ہاں اس کے لی‬
‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫پن‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫روم بہ چ ج ا ی ہ‬
‫پ‬ ‫ممالک اور شہروں سے ہ و ی ہ و ت ی ا ی عاد وں سمی ت‬ ‫ض‬ ‫ای گ س یوح ا کے ام سے ئم ت لف ف‬ ‫ن‬
‫ے اور لوگ اس سے مل ن ا ھی ب اعث‬ ‫ہ‬ ‫سو پ ھ ی ل ج نا شا‬ ‫ق‬ ‫ج ہاں ج سلد ہ تی اس کی پ ارسا ی اور علم و ل کا ہرہ ہ ر‬
‫ےئہ ی ں۔‪847‬ءعی سوی کے دی ن م یس ح کے م ت دا اور ج ا ی ن م یس قح پوپ سی ن ٹ ت ک اس سے‬ ‫ھ‬
‫برکت جم‬
‫مدرس اع ٰلی م رر کرئ دی ا گ ی ا۔ش ج ہاں سے ناس کی‬ ‫کالج کا ن‬ ‫ن‬ ‫ے اسے م یسحی دن ی ا ئکے سب سے بڑے‬ ‫گ‬ ‫شمرعوب ہ و‬
‫ل‬
‫ےفپر ہ ری تے پ ھر انگ سن ک رسا ی کی کو ش کی یتکن اکام‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ساری د ی ا می ں ھ ی ل گ ی اس مرحل‬ ‫پ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ہرت‬
‫ہ‬ ‫ے ٓاپ کو ب ئ‬ ‫م‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫ے‬‫ہت نمحدود کر ل ی تا ھا ۔ پ ل‬
‫ن‬ ‫رہ ا۔اب ای ن س کے عموالت می ں ب ہت رق ٓا گ ی ا ھا اس ے اپ‬
‫موت کے ب عد اسے پوپ ب ا دی ا گ ی ا اب تت دا تی د وں می ں و وہ ب ہت‬ ‫اسے کارڈت ل اور پ ھر پوپ یل وشچہارم کی ت‬
‫خ‬ ‫ج‬ ‫م‬ ‫رج ن ت ہ‬
‫دمت گار پ ادری سے‬ ‫ش‬ ‫ے‬ ‫ے ل‬ ‫ے۔ وہ ای کتلزارس سے ل‬ ‫وش ر ق ی پ قھر ئاس کا حتسن و ب اب مرتج عھا ج ا ا ہ‬ ‫پ‬
‫ے جس سے اس کا عانق پ ادری‬ ‫ن جت ہ‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫لہ‬ ‫م‬ ‫حا‬ ‫وہ‬ ‫سے‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ل‬ ‫اس‬
‫ن‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫بی ہ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫کر‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ات‬ ‫ع‬
‫ج ش ل‬‫ی‬ ‫سما‬
‫ے۔عوام کے جمبور کرے پتر ای تک دن‬ ‫پری ان ی کن ی ہ اس کو ھی کیش کرواے کی م صوب ہ کر‬ ‫ل‬
‫ن‬ ‫ے لگ نی ہ‬ ‫ت‬
‫ے میی نں ج ا رہ ی ھی و ہ ن‬ ‫ہ‬
‫ری‬ ‫ک مذ بن شی ج لوس کے سا ھن سی ٹ پ طریس گرج‬ ‫ش‬ ‫جنب وہ پوپ کی حث ی ت سے ای‬
‫ےت اور اس ے‬ ‫نگ س ہ‬ ‫نا گلست ان کی ای ک لڑکی ا‬ ‫ے اس کی گاڑی کے پ اس ٓا کر نور کر ا روع کر دی ا کہ ی ہ‬
‫پ‬ ‫ب‬ ‫اب ھی اب ن ھی گاڑی م ں ا ک ب چ ج‬
‫ارادہ‬
‫ے نکی روے کی ٓاواز سن کر لوگوں ے اس پر نھراو کا ت‬ ‫ے۔ چ‬ ‫ے کو م دقی ا ہ‬
‫ے پر ج ب ہ ری اس کا ل ب اس پ ھاڑ کر لوگوں کو اس کو سی ش ہ دکھا رہ ا ئھا‬ ‫ے ہ وش ئہ و گ ی ۔ اس مو ع‬
‫ی ی ئ‬ ‫ش‬‫س‬ ‫گ‬ ‫ک اتو ای‬
‫گاڑی پر س ن گ ب اریئ تروع ہ و گ ی‬ ‫ا۔اور ہ ر طرف سے ٹ‬ ‫ھا‬ ‫چ‬ ‫را‬ ‫دھ‬
‫ن‬
‫ا‬ ‫طرف‬ ‫ر‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫گ‬ ‫ھ‬
‫ب ب‬
‫ں‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫یکہ ا ان‬
‫ی ت‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫چ‬
‫ص ح ت ک گاڑی والی ج گہ پر پ ھروں کی ای ک چ ھو ی سی پ ہاڑی ب ن گ ی ھی۔‬ ‫ج و رات ب ھر ج اری رہ ی ۔ ب‬
‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫کش ت‬ ‫ئ‬ ‫ط‬
‫ئ‬
‫کے‬ ‫سات ٓاھ ھ ٓاد یم نوں ن‬ ‫ے ای ک نص دوق‬ ‫دری اے ی ر می ں مو ود ای ک عرب ج ہاز پر ای ک ی کے زری ع‬ ‫ج‬ ‫ل‬
‫ے الی ا قگ ی ا اور ج ہاز بڑی عجن لت نمی ں روان ہ ہ و گ ی ا۔ص ن دوق کھولنکر ج ب ز ج یروں می ں کڑے ہ ری کو کاال‬
‫ج‬ ‫زریت ع‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ع‬
‫ںن‬ ‫ے ز دہ دی کھ کر حی ران رہ گ ی ا۔ لی ے اسے ب ت ای ا نکہ وہ ہ خری کے حمل‬
‫ے می‬ ‫ے سام‬ ‫گ ی ا و وہ خمر س ( ت لی) کو ناپ‬
‫پ‬ ‫گ‬ ‫ی‬
‫الج کے ب عدنصحت ی اب ہ و کرش دوب ارہ ا ت س کی لوت می ں روم ہ چ‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫دن کے عن‬ ‫صرف ز می ہ نوا ھا اور چ د ش ت‬ ‫ت‬
‫روع کی و اس سمی ت ب وڑھے راہ ب‬ ‫ن‬ ‫ے س گ ب اری‬ ‫ب‬ ‫وم‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ج‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫ے‬
‫ن‬ ‫دال‬ ‫ال‬ ‫ع‬ ‫ئ‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫ری‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ج‬‫ھا۔‬ ‫گی ا‬
‫ب‬ ‫ی‬
‫ے کو وہ اں سے‬ ‫ے پ ادریوں ے رو ی ج ھافکر اس سمی ت ا گ س اور اس کے چ‬ ‫ےہ و ن‬ ‫نایرمسوس کے م رر یک‬
‫ی‬
‫ے۔‬ ‫کال ل ی ا اور اسی دوران ا گ س کو ب ت ا دی ا گ ی ا کہ اب وہ مح وظ ہ‬
‫حق ق‬ ‫ق‬ ‫ش ن‬ ‫قف س پ ن‬ ‫ف‬
‫ت ب ھی کھلی کہ‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫اور‬
‫ف‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ال‬ ‫ب‬ ‫ج نب‬
‫ت‬
‫س‬ ‫ا‬ ‫دار‬ ‫ا‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫ان‬ ‫اں‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬‫س‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ا‬ ‫لہ‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬
‫ت‬ ‫ر‬ ‫ب ارہ دن کے س‬
‫ع‬ ‫ص‬
‫ک‬‫سن کر ای ئ‬ ‫ے ب چ وں کی گر ت اری نکی ب ر‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن و اپ‬ ‫ے۔‬ ‫ب وڑھا راہ ب درا ل لسہ کا والی لیی ناور ل ٰمی کا ب اپ ہ‬
‫س‬
‫ے چ وں کو چ ا ل ی ا۔ا گ س م لمان ہت وگ ی‬ ‫گ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫روپ می تں پ یرس گ ی ا اور ا قس کی مدد سے اس ے اپ‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫راہ ب کے‬
‫ے‬ ‫ب‬
‫ے روا ہ و گ ی ا ج ہاں ہ ری کو ہت سس‬ ‫ہ‬ ‫اور پ ھر ی ہ سارا ا بدان لسہ می ں چک ھ عرصہ ی ام کے ب عد حج کے لی‬
‫داموں ای ک ب دو کو ی چ دی ا گ ی ا۔‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫پ‬
‫ے کسی‬ ‫ے کہ اس کےیچ‬ ‫ران رہ گ‬ ‫ے و لوگ ی ہ دی کھئکر حی ق‬ ‫ق‬ ‫روم می ں ج ب گاڑی پر سے ھر ہ ٹ اے گ ت‬ ‫دوسری قطرف ن‬
‫ات ن ہی ں ہ ی ں جس کی وج ہ نسے ان می ں ب داع ادی پ ئی دا ہ و گ تی اور صرن الطران میب ں ٹ ئ‬
‫دوسرے‬
‫ی‬ ‫الش کی ب ا ی‬
‫ے کو ا ھاے‬ ‫ے گود می ں چ‬ ‫پوپوں کی طرح ا س کا سمہ اس طرح ب ای ا گ ی ا کہ ای ک عورت پ اپ ا ی ت کا اج پہ‬ ‫ج‬
‫م‬ ‫گ‬
‫ے۔‬ ‫کھڑی ہ‬
‫خ‬
‫۔ ب اب ک رمی‪۱۶‬‬
‫‪39‬‬

‫ض‬ ‫نت ئ ت ن ن‬
‫ن‬ ‫ت خ ت‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫اول کا مو وع ع ب اسی تدور می ں"‬
‫ت‬ ‫۔اس‬ ‫ے‬ ‫ت ہ‬ ‫اول‬ ‫د‬ ‫مس‬ ‫ی‬ ‫ہا‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ار‬ ‫تب‬‫ع‬‫ا‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ر‬ ‫ا‬ ‫رمی"‬ ‫ک‬ ‫ا‬
‫نب‬ ‫ب‬ ‫اول‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ت‬
‫۔اس حری ک کا زما ہ یوں و یقس برس‬ ‫ے ت‬ ‫ہ‬
‫خ‬ ‫ت‬‫سے ای ک حری ک‬ ‫ن‬ ‫اب ھرے والی م عدد لحدا ہ حری کوں می ں‬
‫ف‬
‫ے ل ی کن ناس اول می ں زی ادہ ر لی ہ مع صم ب ات ہللا کے عہد کے وا عات اور‬ ‫ہ‬‫سے زیخادہ عرصے پر پض ھ ی ال ہ وا ش ت‬
‫ت‬
‫ے ج و علی ال ر ی ب ‪1917‬ء اور ‪1918‬ء می ں‬ ‫م م‬
‫ے اول دو ج لدوں می ں ہ‬ ‫ب انب ک رمی ئکے مو وع پر ل ہ‬
‫م ظ ر عام پر ٓا ی ں۔‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول ا ک رمی۔‬ ‫بب‬
‫قف خ‬ ‫نت ئ‬ ‫خ ت ن پن‬ ‫خ ف ت‬
‫ے پر ر یم توں‬ ‫نکے ا ت ل‬ ‫ے ب ت ای ا کہ ان‬‫ٹ‬
‫ہ‬
‫ے ا ی داست انقس اے و‬ ‫ئ‬ ‫ک ع ب اسی ا ون‬ ‫ن ہ مع صم ب ا لہ کو ای ت‬
‫ل‬ ‫لی‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫ب‬
‫ےتہ ی ں ۔اس مو ع شپر اس کی ی ی ری حا ہ ے وا ع صما! پکارا ھا ۔‬ ‫ف‬ ‫پ‬ ‫حم‬
‫ے اور عورتوں کو کر کر لے گ‬ ‫نی ا ہ‬ ‫ے لہ ک‬ ‫ت‬
‫ےا قب ن‬ ‫س‬
‫ح‬ ‫ہ‬
‫ے ی لب ی ک ک نہا اور رکئ سپ ہ سا الر ا ی ن ح ی در تکو ب ال کر فکہا کہئدو ب رس پ ل‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫س‬
‫ن‬ ‫ات‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫مع صم ے ی ہ‬
‫ے ل یقکن ب اب ک کی‬ ‫ئ عور ی ں گر ت ار کق‬ ‫ے ش۔ہ زاروں لڑکے‬ ‫ت‬
‫اشب را تی م سپ ہب ساالر ے ای ک الکھ ج اوئی دا ی ل ک‬
‫ہ‬
‫ردست ل کر لے کر ج اے اور ب تاب ک کا لع تمع کرے ۔اس‬ ‫ے وہ زب ن‬ ‫۔اس ل‬
‫ں ش‬ ‫رار ی ں ا ھی ج اری ہ ی‬
‫ن‬
‫س‬ ‫ن‬ ‫ص‬
‫کے ہ مرا ج اے کیقاج ازت حا ل کی اکہ ری حا ہ غکی الش کر ک‬ ‫ب‬
‫۔ادھر‬‫ے پ ن‬
‫ہ‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ع ب اسی عورت عالی ہ ے ھی ل کر ق‬
‫کے پ تاس ش ہ چ ا ۔‬ ‫ثن‬ ‫نحاکم دمحم ب ن م ی خ‬ ‫ساالر عصمت عال ہ آذر ب جتان کےت لعہ ا ی کے‬ ‫ک سپ ہن ت‬ ‫ب اب ک کا ای خ‬
‫ف‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ن اب ک کے سا ھ مال ہ نوا ھا ۔عصمت ے اسے ب ت اتی ا کہف لی ہ ےت ازہ ل کر‬ ‫ی ہ نحاکم اگرچ ہ رمی ہ غ ھا کن ب‬
‫کے ای ک سا ھی رخ کو سا ھ مالی ا اور‬ ‫ے ۔اب ن مف ی ث ے عصمت کی متہمان ق‬
‫وازی کی ‪،‬اس مق ت‬ ‫ت‬ ‫قروا ہ ک ی ا ہ‬
‫ف شصر می ں صمت بکو گر ت ار کر ک ی ا اور اس کے سا یھ وں کو ل کر کر دی ا ول سرداروں کے سر اور صمت کو‬
‫ع‬ ‫ع‬
‫ن‬ ‫ا ی ن کے پ اس یھ ج دی ا گ ی ا ۔‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫قش‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫فش ن‬
‫ب کراے ایران ‪ ،‬عراق‬
‫ت‬
‫کےے مر ق ف‬ ‫ڈاال پ ہاڑوں اور راسفوں ق‬ ‫اب ا ی ن ے برز د می ں پڑاؤ خ‬
‫ے راس ہ صاف ک ی ا اور‬ ‫اورعرب کے ئدرم ی ان گزر گاہ پر م ت ُ لفئسرداران وج خکو م رر کر کے ا لوںف شکے لی‬ ‫نت‬
‫ف‬ ‫ف‬ ‫غ‬
‫صارف‬ ‫طرف سے خا یت ن کے پ ا س م ن‬ ‫سے للی ہ کیش‬ ‫ے کہ ب اب کی لوٹ مار رکب گ ی ۔ب داد ئ‬ ‫امات ک‬ ‫ےا ظ ت‬ ‫ایس‬
‫ہ‬
‫نا حملہ اکام و ا‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ف‬
‫ات کی ب اخب ک کو ھی اطالع و گ شی کن ا ی تن ھی بئا ب ر ھا ۔ ب اب ک ک‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ج ن گ آ رہ ا ھا ۔اس‬
‫م‬ ‫ت‬
‫ے ای ک اور‬ ‫ے ہ ی ں۔ب اب کت ف ش‬ ‫کے ساب ھ ل گ‬ ‫ل‬
‫کہ ود اس کے ج اسوس ا ی ن‬ ‫قاب ب اب ک کو پ ہ ہچ ثل گ ی ا ھا ق‬
‫نج ا‬ ‫ن ی فش‬ ‫حاصرہ ج اری ہ ی ھا ا‬ ‫دےق ی کن ا ھی م پ ن‬ ‫ن‬ ‫ے پر حملہ کر کے ی م کو کہا کہ لعہ تاس کے حوالے کر‬
‫ب‬ ‫ن‬
‫لنع‬
‫کےا ی ن‬ ‫ے می ں واپس ن ہ چ سکا۔ب اب خ‬ ‫ے لع‬ ‫پ‬ ‫پ ہ چ ا ۔شب اب ک چ د ہ مرا ی وں کے سا ھ فجشان چ انکر ب ھاگا اور ا‬
‫ہ‬
‫ے کائم صوب ہ ب ن ای ا ۔ م ت لف ج ھڑپوں‬ ‫صل کر کےفحمل‬ ‫ف‬ ‫دی کر دی لنی کن ا ی ن ے رسد حا‬ ‫ق‬ ‫کے ل کر شکی رسد ب نف ن‬
‫ب‬ ‫ق‬
‫ھی گر ت ار ہ و ی ۔جس سے معلومات لے کر‬ ‫ی صان ہ چ ا اور ب اب ک کی ساب ہ ماہ آ ری د ت‬
‫پ‬ ‫می ں ب اب کی ل لکر کو کا ف ش‬
‫چ ھوڑ دی ا گ ی ا ۔ ی کن ا ی ن کو ب عد می ں احساس ہ وا کہ ی ہ ای ک دھوکہ ھا۔‬
‫ئ‬
‫ض‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫غ ن‬ ‫فش‬
‫ی‬
‫ا ف ی ن کے ای ک ساالر ب ا ے ای ک ر ب ی گاوں پر ب شہ کر ل ی ا اور ب اب ک پ یر کے ب ھا نی اب ن ج تاوی د ان کو‬
‫گر ت ار کر ل ی ا ۔رات این ک ب ل ن د پ ہاڑی پر کی مپ لگای ا ل ی نکن ل نکر ش دی د ب رف ب اری می ں پ ھ س گ ی ا ۔ ی ن تدن ب عد‬
‫ن‬
‫نہ وا‬ ‫دازے پر وہ اس نسمت سے نط ب ل ب ج ا ا‬ ‫ت‬ ‫ےا‬ ‫پ‬‫سے کال ا‬ ‫ش‬ ‫کے وہ اں ف‬ ‫ت‬ ‫ات حاص شل کر ت ق‬ ‫اس م یص ب نت سے ج ف ش‬
‫غ‬ ‫پ‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫ے‬ ‫ےب ا ث‬ ‫سمت کال ج ّ ہاںشا ی ن کا لغ کر م و ع ھا ی نکن ا ی ن وہ اں ہ ھا ۔ان پری ا ی وں می ں ھ س‬ ‫ق‬ ‫اس‬
‫ق‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫غ‬
‫سڑکوں کی اکہ ب دی کر دی۔ اس سے ب اب ک کی شرسد ہت مت ا ر‬ ‫ن‬ ‫مرائ ہ می ںن لعہ ب د کی مالی اور م ربی‬
‫غ‬
‫ے پروگرام کے م طابق کے قمرا ہ پر حملہ ک ی ا ہر می ں ت ل عام‬ ‫ن‬ ‫ہشو ی ۔چ ن ا چ ہ ب اب ک کا فسپ ہ ساالر طرخ ان‬
‫ن ابتراہ ی م کو ب غ ا‬ ‫سح‬ ‫ح ت‬ ‫ہ‬ ‫سح‬ ‫ہ‬ ‫خ‬
‫نروع ک ی ا گ یقا۔طر ان کو خرخ اور ما و فی ہش ے ا ق ب ن اببرا ی م کےن کم پر ل کر دیہ ا گ یہا ۔ فا ق ب ئ‬
‫ے ی رار ہ و گ ی ھی۔‬ ‫ے حا کم م رر کر کے طر ان کا سرا ی ن کے پ اس یھ ج دی ا ری حا ہ وہ اں سے پ ل‬
‫‪40‬‬

‫ئ‬ ‫ت ص ن‬ ‫ف‬ ‫ت‬


‫غ‬ ‫تر حان‬
‫ناد حان ل کرے می ں فکام ی اب ہ و تگ نی‬ ‫ھاگی ھی ۔قعالی ہ ب ذ می ں ماہ آ خ ری د کا اع م‬ ‫ب‬ ‫لے‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫عال‬ ‫سے‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫مرا‬ ‫کو‬ ‫ہ‬ ‫ی‬
‫گ‬ ‫غ‬
‫ے‬ ‫ں ھی ر فل ی ا اور گر ت ار کر ل ی ا ۔ا‬ ‫۔ابس ان دو وں ے ای کٹ ار می ں ی ام ک ی اف وہ اں چ ار رمی وں ے ات ہی ت‬ ‫ھی ن‬
‫ع‬ ‫ص‬
‫ے ئ۔ رخ چہر درا ل لی‬ ‫اور اس نکے نسا ھی ھ‬ ‫ڑے ی ہ رخ چہر‬ ‫ف‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫می ف‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫غ‬ ‫ان چ اروں پر وٹ پ‬ ‫ں پضا چ ت لح س پ ا ین‬
‫روداد قس ا ی اب عالی ہ ‪،‬ری حان ہ‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ئ دور ہ و ی ں اپ فی اپ ی‬ ‫۔اس خے عالی ہ کو پ ہچ ان ل ی ا لط ہم ی اں‬ ‫ب عن ل تھا خ‬
‫ن‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫غ‬
‫سات ا تراد کا ا لہ صر فسشی ری ں کے ھ ڈرات‬ ‫ُ‬ ‫نہ‬‫کی ئطرفتروا ہ ہ ونے ۔ی‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫وش ب داد‬ ‫ھی وش ت‬ ‫ت‬ ‫‪ ،‬لیٹاور سا‬
‫ئ ب ی‬ ‫می ں ھہرا ہ و ا ھا‬
‫نا ی ن کے کی ف‬
‫مپ شکی‬
‫م‬
‫ب ھی ۔ ا ہوں ے ادھرف اشدھر الش ک ی ا پ ھر‬
‫ن‬ ‫ص ح د کتھا و ری حا ن ہ ا ج ف‬
‫مک لی ان ی ن‬ ‫والی ک ف ش‬ ‫ے آ عے ت‬ ‫ں ا ی ن کے لی‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ے می ں ا ھی ں ع ر ح اط کی سرکردگی م‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ے ۔را‬ ‫طرف روان ہ ہ و ت‬
‫ساالر آزی ن کی اکہ ب ن دی کا ب ھی لم ہ وا ھا ۔ا ف ی ن ے‬ ‫ن‬ ‫کو اطالع مل چ کی ھی ۔ا ہی ں ب اب ک کےنای ک‬
‫ن‬ ‫کمتش عملی سے‬ ‫تح ف‬
‫ن ال کو گر ت ار کر ل ی ا ئ‬ ‫کے شاہ ل وع ی‬ ‫اور اس ف‬ ‫ے کو اکام ب ا دی ا ت‬ ‫کام لے کر آذی ن کے مئصوب‬ ‫ن‬
‫گ می ں مصروف ہ ونے ای ک ب نرس گزر تچ کا ھا۔اب ا ت ی ن تے محاصرے کات دا رہ‬ ‫ت ن ھا ۔ا ن ی شن کو اس ج ت‬
‫ے کے‬ ‫ص‬ ‫م‬ ‫پ‬
‫ط‬ ‫تل ھی ں ای ک راس‬ ‫اسی ج گہ ہ چ ا ج شہاں یخن پ ہاڑی اں‬ ‫ے ت‬ ‫گ کر ان روع کر دی ا ھا ۔وہ ب ذ کے سانم‬
‫ص ح بل‬ ‫۔روز ب‬ ‫لف ہوںتپر م ظ عنت کر دی ا ف ش‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫دروں می ں دیواری ں چ وا دی ں ھی ں اور ل کر کو م تت ن‬ ‫سوا اس ے سب ت‬
‫گاہ وں کا پ شہ لگا ا چ اہ ت ا ھان۔ ہر ک ا ی ن ای ک‬ ‫اس طرح وہ ب ا یک ٹوں کی کمی تنت ت‬‫ب‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ج ن گ ب ج ت ا اور ج ن گ ہ‬
‫ہت ن‬ ‫ے ر رہ ت ا ن‬ ‫ٹ‬
‫ن۔افی ًک دن واپ سی‬ ‫المی ل کر واتپس ہ و ف شے لگت ا‬ ‫ت‬ ‫ے سے ا ر آ ا و اس ف‬
‫ئ ف‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫وہ‬‫ن‬ ‫کر‬ ‫ڑھ‬ ‫پ‬ ‫از‬‫م‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ن‬‫اری‬ ‫ج‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫پ‬‫ف‬ ‫ل‬ ‫ی‬
‫سے ح سجم ھ رہ ا ھا کہ ا ی نشے ورا واپ سی کا ًحکم‬ ‫ق‬ ‫ئو گ ی جف ع ر ا‬ ‫ہت ازک ہ‬ ‫ے حالت ب ن‬ ‫ے پر ج ا پ ہچ‬ ‫س‬ ‫پر ج ع ترنکے د‬
‫گاہ سے مزی د ب اب کی کل آے اور ص ی ل لعہ پر ش دی د س ن گ ب اری روع کر دی جمبورا‬ ‫ے شمی ں می ن نٹ‬
‫ک‬ ‫ب یھ ج ا ا‬
‫اسالمی ل کر کو واپس لو ا پڑا ۔‬
‫شف‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ف ن‬ ‫فش ن‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫خ ہ ق‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ل‬
‫ا ی ن ے کہا ج ع نر ے ب ہت بڑیتطیت کی ھی کن ف‬
‫ل گ ی ا ج ہاں‬ ‫اسشسے ا ی ن کو ا م م افمات کا پ ہ چ ئ‬
‫س‬ ‫ج‬
‫ں جش و و ی‬ ‫ج‬ ‫ک‬ ‫ن‬
‫اس‬ ‫نکو ل ہ و نی ض‬ ‫ے می ف‬ ‫کے ی م‬ ‫نراتقا ی ن ن‬ ‫ے ۔اس‬ ‫ٹ پڑے فھش‬ ‫ک ل کر ھپ ظ‬ ‫کی اچ ا ن‬ ‫سےجب ابف خ‬
‫ارا گی‬ ‫ے تاس پہر غ‬ ‫نمدد نہی نں خکی ۔ا ی ن ئ‬ ‫اس مالل کا ا ہار ک ی ان کہ ا ی ن ے بنر و ت‬
‫عم‬ ‫ےن‬ ‫فمی ظں ع ر ی اطج ف‬
‫ے و ج لد ت ی لط‬ ‫االت ب ی ان کش‬ ‫ے تی‬ ‫ے اپ‬ ‫ل ہی ں ک ی ا ۔پ ھر دو وں ے اپ‬ ‫کہ ع ر ثے ہ دای نات پر‬ ‫ہکا ا ہار ک ی ا ئ‬
‫ے۔‬ ‫ن‬
‫کشمج اہ دی ن کی ج ماعت کے سا ھ جئگ می ں ری ک نھ‬ ‫ص‬
‫نو گ ی ۔ع مان ب ن عمان مو لی ای ف‬ ‫نمی دور ہ‬
‫ئ‬
‫ےقج اے کا‬ ‫ے ا ی ن ئکے ج واب پر وہ برہ م ہ وے اور واپس چ ل‬ ‫فا ہوں ے مج اہ دی ن کے مفطال ب ات ب ف ی ان ک‬
‫ن‬ ‫ع‬
‫ی صلہ ک ی ا ۔اسی دوران ماہ آ ری د پ ھر فگر ت فارش ہ و کر یش ہ و ی اس تم لوم ہ وا کہ یر حا ہ ابفبشاب ک کی ی د می ثں‬‫پ‬
‫ہاد سے ا ی ن ب ہتئمت ا ر ہ وا‬ ‫کی ب ا وں اور ج زب ہ ج ن ت‬ ‫ص ح پ ھر مج اہ دی ن کا و د ا ی ن سےفمتال ان‬ ‫۔دوسری ب‬ ‫ت‬ ‫ے‬ ‫ہ‬
‫مکم‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫ے کے ج ملہ ا ظ امات ل ہ و ج ا ی ں‬ ‫اور ان کے مام م طال ب ات مان کر کہا کے ای کے کے ا در حمل‬
‫گے۔‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ض‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے دن ا ی ن ے زب ردست حملہ ک ی ا ل ی کن م ب وط بفاب کی دناعقکے ب اعث اکام رہ ا۔رات ا ی نن ے ماہ‬ ‫افگل‬
‫کے وہ عالی ہ سے ب دگم تاں ہی ں‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫عالی ہ کو اس سے مالیئا ۔ماہ آ ری د ے ی یف شن دالی ا ف‬ ‫آ ری د سے حال پ ترسی کی ق‬
‫ے ی اری کر ا رہ ا ۔ای نک‬ ‫ے چ پک‬ ‫ہ‬
‫ئعہ ب ذ غمی ں چ لی گ ی ۔اس کے ب عد ا ی ن دوے چ نپک‬ ‫ے پ ھر ا ن‬
‫پ‬ ‫ت ن‬ ‫لے کر ل‬ ‫سے سا ھ خ‬ ‫ہ‬
‫ے‬ ‫کے‬
‫گئ یچ‬ ‫اڑی‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫۔اس‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ا‬
‫تپع ہ چض ی‬ ‫ر‬ ‫ہاڑی‬ ‫ک‬
‫ف ی پ‬ ‫ا‬ ‫کو‬ ‫دازوں‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫زار‬
‫ی ی ب ٹ ہ ت یت‬‫ک‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫تب‬ ‫کو‬ ‫سی‬ ‫ک‬ ‫ے‬ ‫اس‬
‫ن ف‬ ‫رات‬
‫ے کے قخ روری ہ تدای ات دی ی ں‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫حم‬
‫وج کے سا ھ می ن گاہ می ں ھا کرق ا فھا اس وج کو ل‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫آذی ن اپ ی ن ن‬
‫اور سب او چ ی چ سجم ھا دی اور پ ھر رات ہ ی کو ب ا ی وج کو ب ھی ہ دافی ات دی ن تں اور مف تشلف دنس وں پر سردار‬ ‫ت‬
‫سب پروگرام حملہ ہ وا ۔ب اب ک کی کمی ن گاہ والی وج کا ا ظ ام ا ی ن ے رات کو ہ ی کر دی ا‬ ‫ِ‬ ‫ح‬ ‫ح‬ ‫ص‬
‫ب‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫تم‬
‫ھا ۔‬
‫ن فش‬ ‫ہت‬ ‫ن‬ ‫ہ ئ‬ ‫خ‬
‫ے ب اب ک خے ا ی ن سے ف شامان‬ ‫ش ی‬ ‫د‬ ‫رکھ‬ ‫ار‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫ذ‬ ‫آ‬ ‫ے‬ ‫گ‬ ‫و‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ب‬ ‫رمی‬ ‫ص ح ہ رف شطرف سے حملہ ہش وا ئاو ر‬ ‫نب‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ے۔ ا ی ن‬ ‫ما گی ا ی ن اس سے را ط طے ی کر ر ا کہ م لوم وا کہ ا المی کر ب ذ کے ا در دا ل و گ ی ا ہ‬
‫‪41‬‬

‫ن ک گھ ٹ‬ ‫ف ً‬ ‫خ‬ ‫ت‬
‫ف‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫گ‬ ‫ہ‬ ‫ٹ‬ ‫ق‬ ‫ہ‬
‫ے‬ ‫ن وا ۔ب اب ک بش ھاگنال دو ن‬ ‫سے کود فکر سر جسود‬ ‫ھوڑے ت‬ ‫تحملہ کر ا وا بتذ کے پتھا ک می قں دا ل وا ناور ورا ن‬
‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ے صر وایوان م ہدم ہ و ت‬
‫ے ب اب ک‬ ‫ے لگی ں ۔ا ئ ی ن ن ن‬ ‫ے عو ی بں گر ت ار وئ‬ ‫ے گ‬ ‫ےخر نہ‬ ‫ل ہک و ق‬ ‫ی‬
‫ک ب اب کی‬
‫سے ک ی سو از ی ن برآمد‬ ‫ے ب رآمد وے حرم‬ ‫ہ‬ ‫وں ئسے سات ہ زار چ ھ سو عور ی ں اور چ ت‬ ‫ے د ا ت‬ ‫کے محالت د ھ‬
‫ہ وئ ی ں ۔ان م ں ا یک کی ی س ب ی ٹ اں اور خ اص ب یو اں ش امل ھی ں ا ک ب ی ٹ اخب ھی گرف ت ار ہ وا ۔ر حان ہ کا پ ہت‬
‫ی‬ ‫ت‬ ‫ش ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی بب‬
‫ن ہ چ ل سکا معمر عورت سےفری حان ہ کا حال معلوم ہ وا ج ب اتسغالمی ل کر ب ذ میت ں ف شدا ل قہ و رہ ا ھا ب ابقک دو‬
‫ے ائ ب ہ و گ ی ا ھا ا ی ن صروں اور لعوں کو‬ ‫لے کر سر گ کے راس‬
‫ن‬
‫اور ماہ آ ری د کو ٹ‬
‫ن‬
‫حرموں ‪،‬ری ححا ہ ‪،‬عالی ہ ش‬ ‫ن‬
‫اڑاے کا کم دے کر ل کر گاہ می ں لو ا ۔‬
‫ج ک ن پ ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ق‬ ‫پ ن فش‬
‫ع‬
‫ے کا‬ ‫ے می نں دا نل ہ وا ھا اور و ھاے ی‬ ‫دوسرے دن ب ذ ہ چ کر ا فی شن کو منلوم ہ وا کہ ب اب نک رات فکو پ ھر ل ع‬
‫بی‬
‫ہرے دار‬ ‫سامان مال لے کر چ ال گ ی ا ۔ ا ی ن ے یس وں سر گی غں درجی ا ت کی ں ا ہیش ں ب د کر فکے اس پر پ ش‬ ‫ٹ ئ‬
‫نب اب ک کی کست و رار اور ع ب اسی ہزادی کی‬ ‫‪،‬گرجست ان ‪،‬وال ی انن ‪،‬مرا ہ وع م کو‬ ‫ن‬ ‫ارمن‬ ‫عد‬ ‫بب‬ ‫کے‬ ‫۔اس‬ ‫ے‬ ‫ت‬
‫بق ھا ف‬
‫ع‬ ‫ش‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫اور ا ہی ں ہ ر طرف اکہ ب دی نکرے کا کم دی ا ۔اسی ام اسے م لوم ہ وا کہ‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫گ‬ ‫ی د کی ق ص ی الت کھ ٹ یھ ج ی ں ج ن‬
‫ےف اس تل کا ای ک سرا آذر ی ج ان اور دوسرا ارمن ک‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ک ری ب فکیش گھا ینکے ل می ں چ ھ پ ا ہ وا ہ‬ ‫ب ابپ ن‬
‫ج‬
‫الش‬ ‫ے اور ری نحا ہ فناور ب اب کف جکی کو ت‬ ‫الش می ں یھج ت‬ ‫ے خ‬
‫ب‬ ‫ے ۔ ا ی ن ے اب و سع ین د کی سر کردگی می ں و خی دس‬ ‫نچا ہ‬ ‫جا ہ‬
‫ے‬ ‫کی اکہ ب شدی کی خو ی دس‬ ‫س‬ ‫ت‬
‫الن فک ی ا ۔ ھر تود قھیخ م لفگئرا وں خ‬ ‫پ‬ ‫ے خدوہ رے ا عام کا اعئ‬ ‫کرے والے کے لی‬
‫ن کا ط ب اب ک‬ ‫وری طب ی دابیر ا ت ی ار کی ی ں۔دو رمی ا ی‬ ‫نالے‬ ‫حالت می ں‬ ‫ن ی عالی ہ کو ز ئمی ف ش‬ ‫کے چک ھ س پ اہ‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ِ‬ ‫ت‬
‫وں کی‬ ‫صورت می ں قان کے چ ف ت‬ ‫ن ا تکہسان کے ل کین‬ ‫ی‬ ‫ے وعدہ ک‬ ‫ے اور ا ی ن ف ش‬ ‫گ‬ ‫ئر آمادہ ہ و‬ ‫فک پ ہچ اے پ‬
‫کی ی د اور ب ذنکی ح کے‬ ‫ےگری حاپن نہ ت‬ ‫وش آی ا ا ی ن ن ے نلی دی ۔ عالی ہ ت ج ن‬ ‫ک ق الت کی ج اے گی ت۔عالی ہ کو ہ ن‬
‫ے و ب اب ک ے عالی ہ کے‬ ‫ے ل ہچ‬ ‫س‬ ‫قو ت ان کے زبردس ی شلے ج انے کا ماج را س ای ا پ ھر سر گ نکے را‬
‫کے پ ھ ن نک دی ا ۔‬ ‫ے ج ان کر خ‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫ن‬ ‫ت ل کا حکم س ن ای ا اور چ ار وح ی وں تے اس پر وار کر کے اسے اپ فیش طرف‬
‫ے اور‬ ‫اور شا ی ننکے امق تدو دھمکی آمی ز ت طوط پ ہچ‬ ‫۔اسی دوران اب و سع ی د ف‬ ‫ق‬ ‫اب عالی ہ صحت یناب ہنو رہ نی ھی‬
‫ن ے ان ولی ن کی عور وں کو ہ زار ہ زار‬ ‫م‬ ‫ے ۔ا ی ت‬ ‫ت‬ ‫معلوم ہ وپاکہ اس ے ظدو‬
‫وںق امہ ب روں کو ل کر دی ا ہ ث‬ ‫ف‬
‫درہ م قاور ی ن ت یس دی ن تار و ی خہ م ر ر ک ی ا اور آزاد کر دیقا ۔اسی ا ا منی ں ع صم کین طرف سے ب اب ک کے‬
‫م‬ ‫ن‬
‫ے کا حکم آ گ ی ا ۔‬ ‫عزیزوا ارب اور ان مام ر یم وں کو ج و اطاعت ب ول کری ں ا ہی ں امان دی‬
‫ع‬ ‫ت‬ ‫ف‬ ‫ئ‬ ‫ن ت‬ ‫ش ق‬
‫ہ‬
‫گ الش کی گ ی جس سے ب اب ک رار وا ھا اور نلی ‪،‬عالی ہ اور‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫کے مسمار ج ن گدہ صر می پںہنوہ سر غ‬ ‫ادھر ب اب ک ت‬
‫ھاگ ال ری حا ہ اور ب ذ‬ ‫ک‬ ‫سے آم ا سام ا وا ج۔بن ابگ ک ب غ‬
‫ہ‬ ‫ت‬
‫ب‬
‫ک‬ ‫ک ار می ں ب اب ف‬ ‫ے ای ق‬ ‫ے سے ل می ں چ‬ ‫س پ اہ ی اس راس‬
‫رآمد کر ل ی ا گ ی ا ۔ ی دیوں می ں ماہ آ ئری د ھی ھی ب اتب ک ل می ں م رب کی طرف‬ ‫خ‬ ‫سے ب‬ ‫ف‬ ‫سے تالی ا ہ وانمال وہ اں‬
‫کیشراہ‬ ‫ارمن ف‬ ‫کر‬ ‫لے‬ ‫کو‬ ‫ھا۔سب‬ ‫ئ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ش‬ ‫ھی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ھا‬ ‫ب‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ان‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫رمی‬ ‫رور‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫چ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫سف ر کر ا رہ ا ج گ‬
‫ئ ن‬ ‫ف‬ ‫ب ن‬ ‫ی‬ ‫ت ق‬ ‫ی ن‬ ‫ت‬
‫ے ج ہیت ں ا ی ن‬ ‫ش‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ار‬ ‫ت‬
‫کن‬ ‫گر‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ھا‬ ‫ب‬ ‫اور‬ ‫ماں‬ ‫کی‬ ‫اس‬ ‫ال‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫چ‬
‫ف‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫ا‬‫ع‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ل‬‫ن‬ ‫کھ‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ے‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ے می ں س پ اہ‬
‫ب‬ ‫لی راس‬
‫گ‬ ‫ج‬
‫ے کی کو فش کر ا اسے‬
‫ن‬ ‫ک ل اور پ ج نہاڑگیوں می ں نس ر کر ا رہ ا ج ہاں سے نوہ ب اہ رئ ل‬ ‫ن‬ ‫اس یھ ج دی ا گ ی ا ۔ن ب اب‬ ‫کے پ ت‬
‫ے ای ک پر ی نق کو دی ار ت‬ ‫سان ظ نر آ‬ ‫سے چک ھ ک ف ً‬ ‫ارے ا پ ن‬ ‫ن‬ ‫ے۔ ل کے ک‬ ‫ہ‬ ‫معلوم ہ وغ ا کہ ہ رنطرف اکہ ب دی‬
‫دے کر لہ الے ب یھ ج ا اس کی اطالع خمسحی حاکم اب ن س بق اط کو ہچ ی وہ ورا آ پ ہ چ ا ۔ت ب اب کتکو ہچ ا ا ئدوڑ کر ہ ا ھ‬
‫لے آی ا ۔بڑی عظبی م و کری م ہ و ی اس کی‬ ‫ے می ں ن‬ ‫ش آی ا قلج اج تف ناور وش امد سے اسے ل ع‬ ‫چخ ومے عاج زی سے پ ی ئ‬
‫۔ادھر اب ن‬ ‫س کے پ اس ف یھ ج دی ا گ ی ا ف ش‬ ‫سی ب ن یو ٹ‬ ‫ن ٰ‬ ‫نر اس کے ب ھا ی کو لتعہ است ا وس کے مسحی حاکم ع‬ ‫نواہ ش پ‬
‫ش‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫نر ھی ھی ب اب ک کو کار کے ب ہاے ای ک گھا ی نمی ں ال کر گر ت ار کروا دی ا ۔ا ی ن‬ ‫سازش ی ار کر‬ ‫س ب اط ےپ ن ت‬
‫ف‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫ک الکھ در م معوی ہ کو اورئدسم نالکھ قدر م اب ن س ب اط کو ئمع مرصعصڈاب ئکےئ‬ ‫ب‬ ‫ے و اسن ے اخی‬ ‫بکے پئاس ہچ‬
‫کے ب ھا نی نکو گوی ا ۔ ب اب ک کے ج ف شرا م کی ی ل ب ت ا ی گ ی کہ‬ ‫ے ۔پ ھر اب ن یو س کو ط یھ ج کر ب اب ک ن‬ ‫جھوا ن‬
‫ے۔ا ی ن ڈیئڑھ ماہ می ں امن‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ے یس سالوں می ں یس الکھ پ چ‬ ‫ب‬
‫سو ا سا وں تکو ل نک یئا خہ‬ ‫ن ہ زار پ ا چ ت‬ ‫پخ ن‬ ‫اس ق ئ‬
‫ے اور سات ہ زار چ ھ‬ ‫ے رمی وں کو اسی ر ک‬ ‫وامان ا م کر کے ب اب ک اور اس کے ا دان کے ی ن ہ زار ی ن سو‬
‫‪42‬‬

‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت ئ‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫فج‬ ‫ش‬


‫ے روا ہ وا ۔ب رز د سے سامرہ ک ہ ر‬‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کر‬ ‫ھڑا‬ ‫ق‬ ‫چ‬ ‫سے‬ ‫د‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫چ‬ ‫اور‬ ‫وں‬ ‫عور‬ ‫زاد‬ ‫ی‬‫ت‬ ‫وعر‬ ‫می‬ ‫ع‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫سو‬
‫ل‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫مب‬
‫خ‬
‫ولی عہد ت‬ ‫ہ‬ ‫گ‬ ‫ع‬
‫طرف سے لعت اور ا ٰلی سم کا ھوڑا ع طا توا سامرہ کے ب اہ رن‬ ‫ق‬ ‫شمن زل پر ا ینن کو صم کی‬
‫ع‬
‫ے رؤسا سمی ت است ب ال ک ی ا ۔سامرہ دلتہن کی ٹطرح سج ای ا گ ی اتمع صم سے مال اس ے پ ھر لع ی ں‬ ‫ہزادےف ن‬ ‫خ‬
‫ے ب اب ک کے‬ ‫ہ‬ ‫ح‬
‫صم کے کم سے پ ل‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫۔‬ ‫ا‬ ‫ئ‬ ‫ا‬ ‫ھا‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫ھی‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫کو‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ار‬ ‫در‬ ‫دن‬ ‫دوسرے‬ ‫ق‬ ‫ے‬ ‫ہ‬
‫ن‬ ‫گ‬
‫پ ین ی‬ ‫ب ی بب خ‬ ‫ک‬ ‫دیتں ۔ لی‬
‫سر لم ک ی ا گ ی ا ۔ب اب ک کےئ سر کی راسان می ں ما ش لگاے اوراس کےخ دھڑکو سامرہ می تں‬
‫غ‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫ہ ا ھ ‪،‬پ اوں پٹھرن‬
‫ئرا یف شم کے پ اس ب نداد اور ای ک راسان اسی ب ر اؤ‬ ‫ب‬ ‫صلی ب بپر ل کاے کا کم ہ وا ۔ای ک ب ھا ی کو اسحق ب ن ا‬
‫ق‬
‫دوسرے دن اس کے ہ مراہ ی ت ل ہ وےا ی ن کو دو کروڑ ا عام اور ج اگی ر دی یر حان ہ اور علی‬ ‫ئ‬ ‫ے جھوای ا‬ ‫کے لی‬
‫کی ش ادی کروا دی گ ی۔‬

‫ع‬ ‫۔ ل ب ث چ ی ن‪۱۷‬‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ئ‬
‫لعب ث چ ی نن" ‪ 1919‬ء می ں ش ا ع ہ وا ۔اس می ں رر ے ب ی امی ہ کے اب ت دا ی دور کے وا عات اور ماورال ہر"‬
‫ق‬
‫ےہی ں۔‬ ‫کے مسلما وں کی پ یش دمی کے حاالت ب ی ان کی‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول لعب ث چ ی ن‬
‫ق‬ ‫غ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ب‬ ‫ے والد کے ح‬ ‫ھ م ں موسی ن دہللا ن خ‬
‫سے سمر تد می نں ‪64‬‬ ‫ق‬ ‫رض‬ ‫کی‬ ‫غ‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫کم‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫ازم‬ ‫ق‬ ‫ن ب‬ ‫مق ی ت ٰ ب ع ب‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫موسی ے نسمر د کے ای ک ئم امی رواج قکے م طابق سمر د کے ورا ی وزیر اور سپ ہ ساالر‬ ‫ن ش ی م ھا۔ ت ٰ‬
‫ص‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ک‬
‫موسی کی اس حرکت‬ ‫ے۔ ٰ‬ ‫عام می ں غر ھی گ ی ایتک حسی ہ لق کو حا ل کر لی ت ا ہ‬ ‫و گی تن نکو لشکر کےق نا خ‬
‫ہ‬
‫سے ورا ی اور اہ سمر د س ت موم و ج اے ہ ی ں۔‬ ‫م‬
‫قت‬ ‫اسی دوران قش اہ مرق ن د طرخ ون کے ولی عہد ارسالن کی ش‬
‫ک رسم‬ ‫ا‬ ‫کی‬ ‫ب‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫کی‬ ‫ادی‬ ‫ت س ن‬
‫ے اور وہ ن ارسالن کی‬ ‫ا‬
‫ی ت‬
‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ے کا ن صو ہ ن ا ا ات ا ے۔ دران رسم موسی ًکو ش‬ ‫موسی کو ل شکر‬
‫ق ن ج شہ‬ ‫ش‬ ‫جٰ‬ ‫نمش ب ب ٹی ج ہ ت‬ ‫می ںخ ٰ‬
‫موسی‬
‫ہزادی کا کاح ن ٰ‬ ‫ے ۔ اسقپر مبورا ن اہ سمر دنکو‬ ‫لے ج اخ ا ہ‬ ‫ج گہ ودناولت ت ان کی ہزادی و ی ن تکو ا ھا‬
‫ے۔ پ اہ کی‬ ‫ت‬ ‫ح‬ ‫ے ۔ ای ک حکم کے حت اہ طر ون اسےنسمر د شسے ل ج ا‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ے کا کم دی ت ا نہ‬ ‫ت‬ ‫تسے کر ا پڑ ا ہ‬
‫ے سا ھی وں کو‬ ‫ب‬
‫موسی اپ‬
‫ےب ٰ‬ ‫موسیئکو اس نکا ای کندوست لخ ج اے کاخمت ورہ دی ت اخہ‬ ‫سرگرداں ٰ‬ ‫نالش مینں ن ت‬
‫ے۔ اس کے‬ ‫راسانت کا ب ی ٹ ا ہ‬ ‫ف‬
‫ے کہ وہ کو ی عام و وان نہی ں ب لکہ ع ب دہللا ب ن ازم حاکم‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫اپ ی کہا ی نس ا ا‬
‫ے کہ اس کا ب اپ‬ ‫ن‬
‫ے والد شکی پوری ج دوجنہد صشی ل سے س ا ا ہ ن‬ ‫دوران ا‬ ‫موسی بخ و امی ہ کی حکومت کے‬
‫خ‬ ‫پ‬ ‫پ‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ب عد ٰ‬
‫ش ظ ر ع ب دہللا ب ن ازم‬ ‫کے ی ث‬ ‫ے۔ ا ہی م کالتن‬ ‫کن م ک نالت کا کارخہ‬ ‫طرح ٹراسان کا حاکم ب ن ا باور وہ ت‬ ‫ن‬ ‫کس‬
‫ن‬
‫ے ج ب اب ت کو ی ہ حاالت‬ ‫موسی‬ ‫کرے۔‬ ‫دا‬ ‫پ‬ ‫ود‬ ‫وہ‬ ‫ان‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫اکہ‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ھ‬
‫ی‬ ‫ہر‬ ‫اروا‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫موسی‬ ‫ے‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے‬
‫ٰ ت‬ ‫ی ش ت ن ہچ ح ق ی‬ ‫ٰن ش ل‬ ‫ن ئپ ت ثی‬
‫ے‬ ‫ج ہ‬ ‫گہ‬ ‫موزوں‬ ‫سے‬ ‫ار‬ ‫عب‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫آب‬ ‫اور‬ ‫وع‬
‫ن‬ ‫و‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫ا‬
‫ت پ‬‫رمذ‬ ‫ہر‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ورہ‬ ‫ئ‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫س اے و اب‬
‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫نڑاؤ ک ی ا حاکم ہر سے ب ہت‬ ‫موسی ے رمذ مکے پ لو پر ج ا پ‬ ‫ے۔ ب ق ٰ‬ ‫وہشاں چ ل کر ختسمت ازما ی کی ج ا یشچ اہ ی‬
‫موسی ے ای ک کام ی اب چ ال چ ل‬ ‫ے ہر سے ب اہخ ر ی ام کی اج ازت لی۔ ٰ‬ ‫سے م صر عر صے کے لی‬ ‫ق‬ ‫م تکل‬
‫ے د ل کر دی ا گ ی ا۔‬ ‫ض‬
‫کر رمذ پر ب ق ہ کر ل ی ا اور اس کے حاکم کو قب‬
‫ق‬ ‫ض ن خن خ‬ ‫ق ض لن‬ ‫ن‬
‫نت‬ ‫اور گشہری کی قں اس می غں ہ ر و‬ ‫ن‬ ‫وڑی‬ ‫چ‬ ‫ں‬ ‫د‬
‫ب ین ب ی‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫وط‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫کو‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫ب ل‬ ‫عد‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫ع‬
‫ئ ج ل پ ب‬ ‫ے‬ ‫سی‬‫ٰ‬ ‫مو‬
‫ت‬
‫دل کر و ی ن اور لق کو ور‬ ‫ھ‬ ‫درشی اے ق ی حوں تکا پ ا ی ب ھراترہ ت ا ۔ اس‬
‫ن ال تے کی‬ ‫ے یس ب حق ق‬ ‫دوران نار شسالن ن‬ ‫ل‬ ‫ئ‬
‫ازی‬ ‫ب‬ ‫لوار‬ ‫ے‬ ‫موسی‬ ‫۔‬ ‫دی‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫کو‬ ‫موسی‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫کن‬ ‫کو ش کی ت لق و اس کی ب ا وں می ں نآ گش ی ی‬
‫ن‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫ف‬ ‫لی‬
‫ے‬ ‫موسی کو اپ‬
‫ے بس کردی ا کن و ی ن کی س ارش پر اسے ج اے کی اج ازت دے دی۔ ٰ‬ ‫می ں ارسالن کو ب‬
‫‪43‬‬

‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫بھ ن ض‬ ‫خ‬ ‫ئ ن‬ ‫تن‬


‫س‬ ‫س‬
‫ے والد کے ج ان ث ار دوست ہ الل کی ک ی‬ ‫ے ر ب ن لی مان اور اپ‬ ‫نان اور ادم م‪ ،‬تیج‬ ‫وح ‪ ،‬لی م‬ ‫ی نوں ب ھا ی وں ت‬
‫ج ا ث اروں کے سا ھ آے کی اطالع لی۔‬
‫ن‬ ‫ض‬ ‫ظ ن ق‬ ‫ن‬
‫ے والد ع ب دہللا ب ن‬ ‫دہللا ب ن ز نبیرشاور پا‬ ‫ن حن ع ب ض‬ ‫رت‬ ‫ات‬ ‫م‬ ‫دا‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ا‬‫م‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫مالک‬ ‫دا‬
‫خ ٰ م عب ل خ‬ ‫کو‬ ‫موسی‬ ‫سے‬ ‫والوں‬ ‫ش‬ ‫ے‬ ‫آ‬
‫اور ہ رئطرح‬ ‫ے خآپ کو م ب وط کر ا روع کر دی ا۔ت‬ ‫موسی نےباپ‬ ‫ٰ‬ ‫کی ب ر لیت ۔ ان ب روں کے ب عد‬ ‫ادت ف‬ ‫خ ازم کی ہ‬
‫ن‬
‫ے۔‬ ‫اس کے پ اس آے گف‬ ‫ئ ت‬ ‫ان ث شار ھی خراسان چ ھوڑ کر‬ ‫کے سامان ج گ راہ ب م کرئا رہ ا اس کے والد کےخ ج ق‬
‫نالن ب اپ کا س ی ر‬ ‫‪74‬ھ می ں ج فب ب کی ر کی ج تاے امتی ہ ب ن ع ب دہللا ب ن الد رفی ی والی قراسان ہ وے و ارس‬
‫موسی‬‫۔اس ے امی ہ کو ٰ‬ ‫ت‬ ‫طرف سے و ا داری کا ی ی شن دالی ا‬ ‫ب ن کرخگ ی ا اور رماں رواں وران وخ رکست ان کی ن‬
‫ب‬ ‫حم‬ ‫کے ش الف ب ھڑکا‬
‫ے یھ ج ا ۔‬ ‫ے کے لی‬ ‫رمذ پر ل‬ ‫ھاری ل کر دے بکر ن‬ ‫سردار کو ب ت‬ ‫زاعہ کےفای ک امور‬ ‫تی ا اور امی ہ ب تن ن‬
‫موسی کی خ ک ی تکے ب عد عربف‬ ‫ٰ‬ ‫اس ل کر قکےق آےخہ ی اہ ل رمذ ے تدی گر رماں رواں کو ب ھین ب ال ل ی ا اکہ‬
‫ے والی ج ھڑپوں می ں س ی کڑوں رک ہ الک و گر ت ار‬ ‫اں مست ل ی ام ا ت ی ار ن ہ کر سکی ں ۔ ی ن ماہ ت ک ج اری رہ‬ ‫وہ ئ‬
‫ہ وے۔‬
‫لن‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫خ ن‬ ‫ب ت‬ ‫خ‬
‫ے کا‬ ‫ی‬ ‫کر‬ ‫ول‬ ‫ب‬ ‫اطاعت‬ ‫ں‬ ‫ب ی‬‫م‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫ش‬ ‫وں‬ ‫ب‬ ‫ر‬‫ع‬ ‫کو‬
‫ٰن خ‬ ‫موسی‬ ‫ے‬ ‫الد‬ ‫ن‬
‫ع ب ن‬ ‫مرو‬ ‫۔‬ ‫ق‬ ‫ھا‬ ‫ھی‬ ‫ن‬ ‫الن‬ ‫س‬ ‫ار‬ ‫ود‬ ‫ان می ں ت‬ ‫ش‬
‫سارا ماج را س ان‬ ‫اور‬ ‫کی‬ ‫لب‬ ‫ط‬ ‫امان‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫زاعی‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫مرو‬ ‫ق‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کال‬ ‫سے‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫ل‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫موسی‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ورہ‬
‫خ‬ ‫ے کا کہا دو چ ار روز می ں ق‬
‫ج‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ے کا ق ش ہ ت‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫لن‬ ‫ن‬ ‫ٰ ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م خ‬
‫اس کے زاعی‬ ‫خ‬ ‫کر‬ ‫ار‬ ‫ع‬ ‫کو‬ ‫مرو‬ ‫عد‬ ‫کے‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ان‬ ‫اط‬ ‫ے‬ ‫زاعی‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی ش ب عن خ ل‬ ‫ئم‬ ‫دی ا۔ ت ع ق‬
‫ے می ں اسی کی لوار سے ل کر دی ا اور‬ ‫ب اس ے نزاعی کو اس کے ی م‬ ‫ت‬ ‫ے اور ای کق‬ ‫سے ل ات بڑھ گ‬
‫لوم ہ وا کہ ع نمرو کا زود و کوب کر کے‬ ‫ق‬
‫نع‬ ‫قاس کے نگھوڑے پر سوار ہ و کر لنعہ رمذتمی ں ج ا پ ہ چ ا ۔عرب نوں کو ب عد می ں م‬
‫سے کل کر عرب وں پر حملہ کر‬ ‫ن ہ ھا ۔ع نمرو کے پ ہ چ ت ہ‬ ‫عہ سے کا قل ن ا ا کئ س‬
‫ے لعہ پ ن‬ ‫موسی خ‬ ‫ے ی ٰب‬ ‫سوچ ا جم ھا م صوب‬ ‫تی‬ ‫ل‬
‫موسی‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫ہ‬
‫چ‬ ‫راسان‬ ‫کر‬ ‫چ‬ ‫سےکم‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫اور‬ ‫گی‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫امان‬ ‫ے‬ ‫زاروں‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ہ‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ف‬
‫زاروں‬
‫ت‬ ‫دی جش‬
‫ہ‬ ‫۔‬ ‫ا‬
‫ن‬
‫ٰ‬ ‫ف‬
‫ے ن ح ک ی ا اور اس مو ع پر و ی ن کی س ارش پر ارسالن کو رہ ا کر دی ا گ ی ا ۔‬
‫ق‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫لی ب ن ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫چ‬
‫ش‬ ‫ن‬
‫ے ی ہ ب ر درب ار‬ ‫امہ ب رو کے زری ع‬ ‫ےن‬ ‫کن ق کی ر ے اپ‬ ‫خام فی ہ ے ‪76‬ھن کی اس کست کو ھ پ اے نکی کو ش کی ن ت‬
‫ت‬ ‫ال ت می ں پ ہ چ ا دی ۔ج ہاں سے عت اب امہ آی ا ناور اسی ا نام خمی ں امیش ہ‬
‫کروا‬
‫ل ن‬ ‫ے ‪77‬ھ می ں ب کی ر کو ت‬ ‫ت‬
‫دی ا ۔ اس کے ب عد ارسالن پ ھر امی ہ کے پ اس ج ا ظپ ہ چ ا ۔امی ہ ے زاعی ل کر کی ب اہ ی کی خزمہ داری ورا ی وں‬
‫نک ی ا ارسالن ی ہ مایوس کن ج‬ ‫کی زدلی کے سر ڈالی اور ارسالن سے رہ‬
‫واب پ اف کر راسان خکے ت‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ار‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫می‬ ‫خب‬ ‫ش ب‬
‫۔ اس کے الف درب ار ال فت می ں در واس یغ ں‬ ‫گا‬ ‫ے‬ ‫ھڑکا‬
‫ق‬ ‫ب‬ ‫الف‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫ام‬
‫ن‬ ‫کو‬ ‫لوگوں‬ ‫کر‬ ‫ھوم‬ ‫گ‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ہروں‬
‫راسان‪،‬سی ست ان‪،‬ماز دران ‪ ،‬ارس ‪،‬س ن غدھ ‪،‬و ی رہ‬
‫ن‬ ‫ل خ‬
‫ممالک‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫ش‬
‫ام‬ ‫م‬
‫ت‬
‫آکر‬ ‫گ‬ ‫ےی ت ن‬ ‫لک‬ ‫م‬ ‫دا‬ ‫ں۔‬
‫ج‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ب ل‬ ‫ع‬ ‫مع کروا ی‬
‫د‬
‫ے۔ حج اج ب ن یوسف ے ‪77‬ھ می ں مہلبقب ن ابی ص رہشکوخ‬ ‫دے ًدی‬ ‫خحج اج ب ن یوسف قکے زیر ا ظ ام ف‬
‫ن‬ ‫ل‬
‫ت راسان کا والی م ترر ک ی ا ارسالن ب ھی ورا مہلب سے مال کن مہلب ب ہت زیرک اور عا ب ت ا دیش ص‬ ‫ی‬
‫صاف ج واب دے دی ا ب لکہ ی ہ بئ فھی کہا اگر‬ ‫ت‬ ‫صاف‬ ‫ش‬ ‫ن‬‫وں می ں ن ہ آی ا اور خاسے ن ہ صرف‬ ‫ت ھا ناورفارسالن کی ب ا ن‬
‫ب‬
‫ے گا ۔‬ ‫ے وج نیھج‬ ‫کے ل‬
‫موسی کی حمای ت ن‬ ‫موسی کے الف ایکا کر نےٹکو شششکی و وہ ت ٰن‬ ‫ورا ی رماں رواوں ے ٰ ت‬
‫مہ‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ارسالن مہ‬
‫نزی د کا ر گ‬ ‫ے می ں اخ ار فے لگات ق لب ے ی‬ ‫ے کو ی‬ ‫ش پ س د ین‬ ‫لب سے مایوس ہ وا و اس تکے ی غ‬
‫ے‬ ‫ے کے لی‬ ‫ت کو وی ت ہچ ا ت‬
‫پ‬ ‫موسی ئال‬ ‫ے رض ہی ں اور ق ٰ‬ ‫ب‬‫نکی دوس ی ت‬ ‫دی کھ کر اسے سجم ھای ا کے ارسالن‬
‫ن‬ ‫ش‬
‫ان کی‬ ‫موسی رشکست ش‬ ‫کے ت ٰ‬ ‫ن‬
‫سن وج مال کا دا غی ب ان ًکر ب تشای ا‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫وں کے نح ش ِ‬ ‫ے ۔ارسالن ے یزی د کو عورن‬ ‫ہت کارآمد خہ‬ ‫ب ت‬
‫ئک جی کی‬ ‫تن اور لق کا ا ب ات ا عا ق ب ا کرنرمذ پر ل کر‬ ‫ہ‬
‫ے ۔اس ے یزی د کو و ی‬
‫ح‬ ‫دو عور وںنکی اطر ی وہ اں پڑا ہخ‬
‫موسی ے دری اے ی حوں‬ ‫ے۔ ن ٰ‬ ‫ے خ فھ‬ ‫سال ہ و چ ک‬
‫ت‬ ‫کومت کرتے چ ار ج ن‬ ‫راسان پرت ق‬ ‫ے پر آمادہ ک ی ا ۔مہلب کو ف ت‬ ‫اج ازت لی‬
‫م‬
‫ے۔ لعہ رمذ سے تل غ ک ی ہ ج اے والی دس ی ل‬ ‫گ‬ ‫ے ھ‬ ‫ن‬
‫کے دوسرے بنہت سے ک ارے تح کر لی‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫سرنت گ کو اس ئ‬
‫حرم کے سوا ئکسی کو معلوم‬ ‫ئ‬ ‫ے اور ب ھی چ وڑا کر ل ی ا تھا اس کا لم اس ئکے چ د مع ب ر غالموںن‬
‫اور‬
‫ق‬
‫ن ہ ھا ۔ساب ہ لڑا ی می ں ج و سردار مارا گ ی ا ھا اس کے ب ھا ی وں حری ث وم ی ث ے ک ی ہ زار ہ مرا ی وں کے‬
‫‪44‬‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬


‫وںش‪،‬مہلب قکے ا ٹکار اور ئیزی د کے اصرار کا حال‬ ‫ن‬ ‫موسی کے پ اس پن ن اہ لی ھی ۔اورت اسےت اسالن کی ساز‬ ‫ٰ‬ ‫ھ‬ ‫سا‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ج‬ ‫ش‬ ‫ن‬
‫کے‬ ‫ں کن ان ت‬ ‫ف‬ ‫نس ای ا اور ب ت ای ا کے یزی د ا ہی ں بنور کر رہ اخ ھا ۔ رمذ پر حملہ آور و کر و ی ن اور ق غکو ا ھا ال ی‬
‫ث کی وا اداری کا ا قم حان‬ ‫ے ا ہ ں راسان سے ب ھاگ ن‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬‫ن‬ ‫و‬ ‫ث‬ ‫ی‬‫حر‬ ‫غ‬ ‫۔موسی‬
‫ٰ‬ ‫ڑا‬ ‫پ‬
‫ش‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫ا نکار پر بوہ دئمن ہ و گ ی ا اس لی ت ی‬
‫ے اہ ل ا دان کے ت ل‬ ‫کی کو ف ش کی ۔نم ی ث ے اپ‬ ‫ے ش‬
‫ج‬
‫ے کی ج انے حمب ت اور اع خماد سے ان ئکا دل ی ت‬ ‫لی‬
‫ہ‬
‫سے‬ ‫موسی ف‬ ‫ے کی تاج ازت لی ش۔اور ٰ‬ ‫ے ل کر را م کر غ‬ ‫کاروا یٹکے تلی‬ ‫ے یزین دککے غالف ن‬ ‫کے لی‬ ‫ت‬ ‫ے‬ ‫خکا ب دلہ لی‬
‫صت ہ و کر رکست ان ل گ ی ا شم ب جث ے آ ھ مفاہ رکست ان ‪،‬چ تی ن اور نم ربی ب ت کے ہروں می ں س ر کر‬ ‫ت‬ ‫ر‬
‫پ‬ ‫ت‬
‫کے رکوں کا ای ک الکھ کا اپ ا ل کر مع کر ل ی ا اور ہ ہ ب ھر می ں فرمذ ا ٓ ہ چ ا ۔‬ ‫ن‬
‫ش‬ ‫ن خ ف‬ ‫ق ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن ش‬
‫م‬
‫ے ج و تامی ہ ے ال ت می غں ا ل کر لی‬ ‫اس تکے سا ھ ہ وا اور مام عالے ح کر لی‬ ‫ت ب‬
‫ے‬
‫ن‬ ‫س‬ ‫ٹ‬ ‫کر‬ ‫لے‬ ‫موسی ھی اپ ا ل ش‬
‫کر‬ ‫ٰ‬
‫اس کے‬ ‫ی ن‬ ‫ث‬ ‫وم‬ ‫ث‬ ‫ی‬‫حر‬ ‫۔اور‬ ‫ھی‬ ‫کی‬ ‫چ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫کی‬ ‫موسی‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫لو‬ ‫س‬ ‫پ‬ ‫وا‬ ‫کر‬ ‫ل‬
‫ے چ ب یئت‬
‫ہ‬ ‫عد‬ ‫ماہ‬ ‫ھ‬ ‫۔‬ ‫ھ‬
‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ط‬ ‫ت ٰ‬
‫سالن ٹے پ ھر‬ ‫سے حسد کا کار ہ وے۔ار‬ ‫موسی کے عزیز ان ٹ‬ ‫سے ٰ‬ ‫حال‬
‫صور ئ ت‬ ‫ے۔اسن‬ ‫ے ھ‬ ‫دست و ب ازو بن ن گ‬
‫اور ا ک ڑا لش گکر ج مع کر ت رمذ لو ا ۔س رت‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ل‬
‫ق‬ ‫ٹ‬ ‫مہلب کو اکسا ا چ اہ ا شکن اس ے کو ی وج ہ ہ دی تارسالن واپس لو خا ین ب‬
‫ے پر ی ام قک ی ا ۔‬ ‫کے سا ھ ارسالن اور شطر ون ےتای ک بڑے خ ی ل‬ ‫کے اس ل ش کر می ں سے دس ہ زار ن‬ ‫اسیقہ زارن ق‬
‫ے‬‫موسی ے دس ہ زار کے کر کے نسا ھ حری ث کو طر ون تکے م اب ل‬ ‫ل‬ ‫اصرہ کر ل ی ا خ ٰ‬ ‫ے اور ہر کا مح‬ ‫اور ب ا ی ے ل ع‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ت‬
‫وست و گ ی ا رک ب ھاگ‬ ‫کی آ کھ می ں ی ن‬ ‫موسیٹکا ی ر ارسقالن ق‬ ‫می توا ناور ٰ‬ ‫سے ز ئ‬ ‫الن قکے ی ر ت‬ ‫نپر مامور ک ی ا حرینث ارس ت‬
‫رج‬‫ے ان سے دو ب ت‬ ‫سام‬ ‫ے پر صر کے غ‬ ‫ے سر کاے کے ل ع‬ ‫ب کر ے وے ا‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫وں ے ان خکا عا‬ ‫ئ‬
‫ےئعرب‬ ‫کل‬
‫ے۔‬ ‫ے ھ‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫۔موسی کے تعزیز م ی ث کے در پ‬ ‫ٰ‬ ‫ن۔حر نی ث ز موں کی غاب ہ ال کر دوسرے دن مر گ ی ا ت‬ ‫ے‬ ‫ب غاے گ‬
‫ھا۔ ج اسوس نسے اسے‬ ‫م ی ث ے اپ ا ای ک ج اسوس الم کے روپ می ں درب ار می ں منعی ن غکر رکھا ق‬
‫ف‬
‫نب ن ا ل ی ا‬ ‫کے عزیزوں ے م ی ثف کے ت ل کا م صوب ہ‬ ‫ن‬ ‫اس‬ ‫ود‬ ‫ج‬‫و‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫موسی کی مخ ال‬
‫ت‬ ‫نٰ‬ ‫معلوم ہت وا کے‬
‫سن کر ا سوس ہ و ا اور اسقے قعزیزوں‬
‫ض‬ ‫۔موسی کو ی ہ ن‬ ‫ھاگ کال ن ٰ‬ ‫غ‬ ‫وں سمی ت ب‬
‫ن‬ ‫رات کو چ دنمع بتر سا ھی ت‬ ‫ے۔ و وہ غ‬ ‫ہ‬
‫ے پر ب ہ کر‬ ‫ردست ل ع‬ ‫غ‬ ‫وسرا امی ای جک زب‬ ‫ب ن‬ ‫ج‬ ‫زل مض ربخکی ج ا ت‬ ‫کو ب را قب ال کہا ۔م ی ث ے جرمذ سے ینن تم ق‬ ‫ھ‬
‫ع‬
‫نحوں کا پ ا ی ھا ۔ئ بے کی ب ر سن کر شورا ی ‪،‬عربی ‪ ،‬می ب نہادر م ی ث کے‬ ‫اروں طرف ی‬
‫ی‬ ‫ل‬ ‫پ‬ ‫ل‬ ‫ے کے چ ج‬ ‫لی ا ۔ لع‬
‫موسی ب ھا ی وںئکے اصرار پر ل ق کر لے کر وسرا ہخ چ ا کن وہ اں اس‬ ‫ج‬ ‫ے۔ ٰ‬ ‫ے گ‬ ‫ہ‬
‫طرف غدار و کر وہ اںص مع و خ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫واست کی و مس رد و ًگ ی ۔ ایتک ماہ لعہ تکا محاصرہ رہ ا طر ون ھی یس ہ زار کا‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ج‬
‫ن‬ ‫شے م ی ث غسے لح کی در پ ن‬
‫رک تکر کے رمذ واپس خلوٹ گ ی ا ۔چ د دن ب عد‬ ‫۔موسی مبورا محاصرہ ف‬ ‫ج‬ ‫ن ج ات ہ چ ا‬ ‫ل غ کر لے کر مخ ی ث کی ک شمک کو‬
‫ب‬ ‫ش‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ٰ‬
‫کے ب عد ار تسالن ھی م ت لف اہ ان ‪ ،‬خ نارا‪،‬کش‬ ‫اور ای ش‬ ‫کے ل کر ے رمذن کا م غحاصرہ کر ل ی ا‬ ‫مغ ی ث اور طر ون ش‬
‫سے اکہ‬ ‫کے ہ مرا ک ت ی اں ھی ھی ں اس لی‬ ‫ب‬ ‫پ‬
‫اسی ہ زار کا ل کر لے کر ج ا ہ چ ا ۔م ی ث‬
‫ے ہ ر طرف ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫و ی رہ کا‬
‫ن‬
‫وں ئکے سا ھ ارسالن‬ ‫لب نے م ی رہ بفن مہلب کو یس ہنزار قس پ ا ی ٹ‬ ‫ے حد اصرار پر مہ ئ‬ ‫ب دی ہ و گ یبیزی د کے ب‬
‫کے وہ ہ ر طرحئ‬ ‫ک ب ھا ی وح ٹکے ر ی ق یزیت د ب قن ب زی ل نے سم غا ھا ی‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫موسی کے ای‬ ‫ٰ‬ ‫مک پر یھ ق ج دی ا ۔‬ ‫کی ک غ‬
‫ے‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫نگاہ مغی ں گ‬ ‫ے سے ل کرق م ی ث کی پ اہ‬ ‫ے الموں اور وں کے سا ھ ل ع‬ ‫وہفاپ‬
‫ک‬
‫ث کو ل کرےٹ گا۔‬ ‫سے م ی ن‬ ‫خ‬
‫ن رب‬ ‫حراست می ں ر ھا ای ک دن مو ع دیتکھ کر یزی د ے م‬ ‫ک‬ ‫لوں کے طور پر ن‬ ‫ی‬ ‫کو‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫ے‬ ‫ون‬ ‫۔طر‬
‫غ‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫۔موسی ے‬ ‫ٰ‬ ‫ھی‬
‫قش ت‬ ‫لی‬ ‫چ‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫دا‬ ‫پ‬ ‫دلی‬
‫ب ئ ی‬ ‫ے‬ ‫خ‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬‫خ‬ ‫ے‬ ‫مر‬ ‫کے‬ ‫ث‬ ‫ن لی ی‬‫۔م‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کو‬ ‫ث‬ ‫ش یخ‬ ‫م‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫ماز‬ ‫کی‬
‫ئچ ار دن ب عد‬ ‫کے ب اشوج ود خطر ون کو ب ر ہ و گ ی اورتوہ ہ و ی ار ھا۔‬ ‫رازداری ئ‬ ‫ی‬
‫رات نب ئون مار ا چ اہ ا کن‬ ‫ای ک ن‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫رازداری سے کام لی ہ‬ ‫ت‬
‫رک ل ہ توے ب‬
‫صغ ح‬ ‫زاروں ت ف ق‬ ‫ن‬ ‫ب ون مارا خاور ہ‬ ‫ظ‬ ‫ے‬ ‫ے و نئ‬ ‫موسی ے پ ھر ا ہا ی ن ش‬ ‫ت‬ ‫ٰ‬
‫طر ون می ں اا ا ی ھی ظ ھی۔ م تی رہقب ن‬ ‫ب‬ ‫اور‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫سردار‬ ‫ے‬ ‫سے‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫کی‬ ‫ست‬ ‫کت‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫ک‬ ‫ھاگ‬ ‫ب‬ ‫سب‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ہو‬
‫خ‬ ‫ن خ ی‬ ‫ج‬
‫ب‬ ‫س‬ ‫مہلب ز می ہ و کر واپس گ ی ا قاور چ و ھ‬
‫ون کے اور لی مانمہکو ہی ر کے عا غ‬ ‫ے ازم کو طر ئ‬ ‫۔موسی ئ‬ ‫ٰ‬ ‫ے روزق مر گ ی ا‬
‫ض‬
‫ے پر ب ھی ب ہ کر خل ی ا ی ہ لڑا ی ‪78‬ھ می ں ہ و ی اور اسی سال لب ب ن ابی ص رہ‬ ‫ں قروان ہ ک ی ا اور ج وسرا کے ل ع‬ ‫می ن ت‬
‫ہ‬
‫کا ا ال وا جس کے ب عد یزی د ب ن لب والی راسان وا ۔‬ ‫مہ‬ ‫ہ‬
‫‪45‬‬

‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫ش ش‬ ‫خ‬ ‫بت‬ ‫ن‬


‫ے اور‬ ‫اری می ں لگقگ‬ ‫ف‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ہ‬
‫م‬ ‫ص‬ ‫سال یم‬ ‫ے ش ی ار الن کو ب ر دیت اور کر ینکی ی اری کرے لگا ی ن ئ‬
‫ہ‬ ‫ہ‬
‫یزی د ے والیش ن‬
‫ارادہ وش ی رہ ا ھا کہ حج اج ے یزی د کو مثعزول کر کے ب ھا ی ل کو والی رر کر‬ ‫ں ل کرن ک یئکا ش‬ ‫‪ 578‬ء مین‬
‫ئ ای ک الکھ کی‬ ‫م‬
‫ے ب ھائ ی کو ل کر کن ی پرنآمادہئکر ل ی ا ۔ای ک ماہ ب عد ع مان ب شن سعود کی خسر کردگی می ں‬ ‫ے اپ‬
‫ن‬ ‫خدی ا ۔ینزی دف ج‬
‫مدرک دس‬ ‫مدد کو ج اے ئ‬ ‫مدرک کو لک تھا کے وہ اپ ا ل کر لے کر ود ف‬
‫م‬ ‫ش‬ ‫ب‬
‫ے بخ ھا ی‬ ‫۔یزی د ے اپ‬ ‫راسا ی وج مع ہ و گت یپ ن‬
‫ہ زار سواروں کے سا ھ ہ چ ا ارسالن و طر ون ھی اہ ان وران سے ل کر ایتک الکھ کی وج لے کر آے ۔‬
‫موسی حاالت نکو دی کھتکر ماتیوس ہ نو شگ ی ا ابناس کی سب ق‬
‫مزوری ی ہ ھی کہ اس کے سارے راز‬ ‫سے تبڑیخکن ن‬ ‫خ‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ش ٰ‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫ے آق ر و ی ن ے اسے ب ت ای ا کے ل فق ا م ے ار ثسالن سے ساز ب از کر رنکھا‬ ‫د مننک ہ چ ج اے ھ‬
‫ق‬ ‫غ‬
‫ل‬
‫ے گ ی ا ی کن‬ ‫سر لی‬ ‫مان ب ن خمسود کا غ‬ ‫سردار زر ہ ب ن عل ہنری ب سے ع ش‬ ‫ک ماہ ت ک م اب قلہ ک ی ا ای ک‬ ‫ٹ‬ ‫ے چای‬‫موسی ن‬ ‫ٰ‬ ‫ش‬
‫ن‬
‫ون مارا ن ی م تکے‬
‫مم‬ ‫رات قب ن‬ ‫ے ای ک ش‬ ‫ن‬ ‫موسیت ت‬ ‫ں پ ھی ک دی ا۔ ٰ‬ ‫ن‬ ‫ے می‬ ‫سر ل ع‬
‫ل‬ ‫ے روز ق تاس کا ئ‬ ‫د من ے ھ‬
‫ن‬
‫ےضب ڑے ل کر کا م اب لہ کر ا ہ کن ن شھا ۔‬ ‫کے سا ھ ا‬ ‫ل بوے نکن پ درہ ہ زار س پ اہ ت ق‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬
‫دس ب ارہ ہ زار س پ ا ی‬
‫ھ‬ ‫ن ن‬
‫دے کر ھوڑا اور و ی ن‬ ‫چ‬
‫ت ض‬ ‫ے می ںغ روری ہ دای‬ ‫ناہ کےشسا ھ ل ع‬ ‫پ‬ ‫ے کوتپ نا چ ہ زار س‬ ‫ج‬ ‫ے تی‬ ‫پ‬‫موسی ے ا‬ ‫ٰ‬ ‫ای قک دن‬
‫کوکب کونب ھی روری ہ دای ت دی ں ۔‬ ‫ے کل ج اے کا م ورہ دے کر ‪ ،‬الم ئ‬ ‫ن‬‫اور ت ل خق کوفب ھی سر‬
‫ن‬ ‫گ کے راس‬ ‫ت‬
‫گ ہ و ی ا ہی ں چ اروں طرف سے گھی ر‬ ‫ے م ی دان م قی ں کود پڑا زب ردست ج ت‬ ‫موسی ود ٹ ی صلہ کن معقرکے کے لی‬ ‫خٰ‬
‫گ‬ ‫ب‬ ‫کر م ت لف قکڑ تیوں مفی ق‬
‫موسیتکے‬ ‫موسی کے ل ب اس می ں ھا اسے ھی ھی ر ل ی ا گ ی ا ۔ ش ت ٰ‬ ‫کوکب کو ج و ت ٰ‬ ‫ب‬
‫نگ ی ا‬ ‫ں غسی م کر دی ا‬
‫موسی کے ب ی ر سا ھی‬ ‫ٰ‬ ‫ب اپ کے ا ل ا ری ی الم ے اسے ش ھی ل کر غکے اس کا چہرہ مسک کر دی ا‬
‫ن‬ ‫ش ت‬ ‫ئ‬
‫رات کو‬ ‫نسے ل کر کو اکسا کر ا ب قہ و گ ی ا ۔ق ضام نک ج گ ج غاری برہ ی خ‬ ‫الن چ اروں طرف‬ ‫ض‬ ‫کٹ مرےب ارھس ن‬
‫ے پ ی قام یھ ج ا نطر ون‬
‫خ‬
‫کے لی‬‫ے نش‬ ‫ے کا تب شہ لی‬ ‫مدرک کو ل ع‬ ‫ئ ہ تدای نت ن‬ ‫ے حسب‬ ‫ے ر ب قن سلی مان خ‬ ‫موسی کے ث تیج‬ ‫ٰ‬
‫ن ی ن اور خق ا م کی‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ے میضں دا ل وے وئا تہوں ے حرم کی ال ی لی و‬ ‫ہ‬ ‫‪،‬مدرک اور ع مان ج ب ل ع‬
‫ن‬ ‫شنخ‬
‫موسی کی لو ڈی ج ال ج نلشے ب ت ای ا شکے ود ارسالنت ہ ی‬ ‫کھ ٰ‬ ‫و‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫سوس‬ ‫م‬
‫ح‬ ‫رورت‬ ‫کی‬ ‫الن‬ ‫س‬ ‫ار‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ل‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫نا‬
‫ن‬ ‫ص‬
‫وںشب ا رہ ا ھا ۔‬ ‫کے ارسالن یزنی د کو وش ی ن کا عاتق کی ن‬ ‫ئ‬ ‫۔اب مدرک پر ا لی ت لی‬ ‫ے ف‬ ‫ا ن نہی ں ب ھگا لے گ ی ا ہ‬
‫نن‬ ‫ہ‬
‫نروز ج گ روع ہ وے ی و ی‬ ‫ے۔ اس‬ ‫اری کے احکام ج اری ہ و گ‬ ‫ن چ ہ ہ رن طرف ار تسالن کی گر ت خ ن‬ ‫چ ا‬
‫کے اس ے ارسالن کو سرن گ کے دھاے کا پ ہت‬ ‫سے م نلوم کر ل ی ا‬ ‫ع‬ ‫چ‬
‫ب ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫کے ش ا م ن‬ ‫ے ک ی چ پڑی ب ا ی ں کر ن‬
‫ے‬ ‫ے اسے ول‬ ‫ت‬ ‫ے می ںنارسالنٹ کے سام‬ ‫کے وہ را نسق‬
‫ت‬ ‫ے ش۔ و ی ن ے ا م سےنوعدہ ل ی اق‬ ‫دے نکر وہ اں ب لوا رکھا ہ ن‬
‫ے نگی ج خب ک وہ‬
‫ن‬ ‫اب ہی ں ال‬ ‫ت کن خ ن‬ ‫اس و ن ش‬ ‫ے ق‬ ‫کے سام‬ ‫پر جمبورخ ہی ں کرےنگی اور و ی نن ارسالن ف‬
‫گ کی‬ ‫ےم‬ ‫اسے راسان نپ قہچ اے کا وعدہ ہ‬
‫صوص ر ئ‬ ‫ئ پ‬ ‫کے سام‬ ‫گا ۔ رار کے و ت و ی نن ے ا م ت‬ ‫کرے ن‬ ‫ش‬
‫ے رہ گ ی۔‬ ‫ے کے نم طابق سر گ سے گزرے ہ وے وہ یتچ نھ‬ ‫ب‬ ‫اورق اب ک ی ا ل ی کن طے دہ م صو‬ ‫چ ادر اوڑھی ن‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫خ‬
‫سے شاس کے سا ھ لی‬ ‫کےن مراہ ن قسر گ ن‬ ‫خ‬ ‫سوکہ ک ا مت‬ ‫ابکاور چ ادر می ں تاس مکیسمالزمہ مح ت‬ ‫اور اس کے ن‬
‫مسرن گ کے ب اہ ر لی۔ ارسالن ی ن لح ئکے سا ھ ھڑا ھا ت ا م اور اب می ں و ی ن کی طرف سے‬
‫دست ہ‬ ‫عرب سواروں کا ح ش‬ ‫ےنمی ں سے دوسو ن ش‬ ‫ے ۔ارسالن کو را پس‬ ‫ن‬ ‫ےگ‬ ‫ط تمن ہ و گ ی ا۔ ی ہ فسب کمب کی طرف چ ل‬
‫لوم ہ وا کے و ی ن کی جخ گہ ب ن‬ ‫لے گ ی ا وہ فاں ہ چ کر مع ن‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫م‬ ‫مدرک کے نسا‬
‫خ‬ ‫ت‬
‫وں سمی ت گر ت ارنکر کے ق‬ ‫عور ت‬
‫ن‬
‫مالزمہ ھی ۔مدرک قے ارنسالن ‪ ،‬شلق ا م قاور ک ی زوں کو گر ت ئار کر کے م صور کی حراست می ں راسان روا ہ‬
‫ت‬ ‫ح‬ ‫ت خ‬
‫ے۔‬ ‫ےگ‬ ‫کر دی ا ج ہاں ارسالن ن لق ا م اور ب ن مالزمہ ل ئکرا تدی‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫نوش ن سرن گ سے کل کر ق ری ی غ ار م ں چ‬
‫ےو‬ ‫ت پ ہل‬ ‫اس وہ اں پ ہ چ ا‬ ‫ب ش‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫کوکب‬ ‫موسی‬ ‫کے‬ ‫ھی‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫پ‬
‫ھ‬ ‫ی‬ ‫س لب‬ ‫نشی ن‬
‫ٰ ہ غ‬ ‫ت‬ ‫ص‬ ‫پ‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫ئ‬ ‫کر‬ ‫ورے‬ ‫ں‬
‫شغ ی م‬ ‫م‬ ‫ار‬ ‫اں‬ ‫و‬ ‫رات‬ ‫ال‬ ‫ہ‬
‫لی ت پ چ ض‬ ‫کا‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫سے‬ ‫ا‬
‫ن‬ ‫ھر‬ ‫کن‬ ‫ھا‬ ‫م‬
‫ئ‬‫ج‬ ‫کوکب‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫ے‬‫و ین ن ش‬
‫ن‬
‫وں ب ت پرس وں کی و ق ع می ں کا ر کی طرف روا ہ ہ وے ج ہاں دو‬ ‫س‬
‫گزری ۔ نو ن ی شن م لمان ہ و گ ی اور ب‬
‫صش ح غدون‬
‫موسی وہ ناںش حکومت‬ ‫ان نکا نپُر ج وش است ب ال ک یعیا اور چ اہ ا کے ٰ‬ ‫کے ب ناپ ش اہ کا ر ے ً‬ ‫ن‬ ‫ے و ین‬ ‫ماہ ب عد پ ہچ‬
‫ن کے‬ ‫سی رکھ ل ی ا اورغ چ ھ ماہخب عد و یئ‬ ‫ٰ‬ ‫موسی کی ج گہ‬ ‫ٰ‬ ‫ام‬
‫ت‬
‫ص‬
‫موسی نے اش کار کر دی ا اور پ ھر م نلحت ا اپ ان‬ ‫ٰ‬ ‫کرے ل ی کن‬
‫ہ مراہ وادی ج ن ت ال ظ ی ر ک می ر می ں چ ال گ ی ا اور دو وں ے مام عمر بسر کی اور وہ ی ں ہ م آ وش اک ہ وے ۔‬
‫‪46‬‬

‫ن ی م‬ ‫۔ عز زہ صر‪۱۸‬‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ش ئ‬ ‫ن‬ ‫ش‬
‫ارات طولون ی ہ کے عہد سے م علق‬
‫اول "عزیزہ مصر " رر ے ‪1920‬خ ء می ں ا ع ک ی ا ۔ی ہ اول مصر می ں ام ق‬
‫ے ۔اس می ں احمد ب ن طولون اور ماروی ہ ب ن احمد ب ن طولون کے دور کے وا عات مزکور ہ ی ں ۔‬
‫ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫عارف اول عزیزہ مصر‬
‫ش‬ ‫ک ٹ‬ ‫ع ف خ‬ ‫ق‬
‫ے کہ ن ی ا والی مصر احمد ب ن طولونش ‪254‬‬ ‫ہ‬ ‫ان‬ ‫ری‬ ‫ھ‬
‫ئب چک پ‬ ‫رد‬ ‫م‬ ‫ر)‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ش ل‬ ‫(‬ ‫راج‬ ‫سر‬ ‫ا‬ ‫لی‬ ‫ٰ‬ ‫ا‬ ‫کا‬ ‫صر‬ ‫نھ کا وا نہ م‬
‫کہ‬ ‫ے‬ ‫عہ‬
‫ش‬
‫ناب ن مب رد حب ی‬ ‫اور رعای ا اب تن مب رد کی ر وت رستشا ی کی اس نسے کغای تتن ہ کر دے۔‬ ‫ے ت‬ ‫صاف پ س د ہ‬ ‫نا ت‬
‫آزاد کر دتی ا‬ ‫تژاد ھا ناور ب ئہت م کبفر ھی ھا ۔اب ن مب ردع ب اسی‬ ‫ب‬
‫ےاس کو ت‬ ‫صور کا الم ھا ۔ اس ٹ ن‬ ‫ہزادے م ت‬ ‫فئ‬
‫ے کے سا ھ سا ھ‬ ‫ے ب ھا ی کی س ارش پر اسے اس اہ مف عہدے پر ا ز کر دتی ا ھا۔اب ن مب رد عوام کوخ لو‬ ‫ھا شاور اپ‬
‫ب‬‫ک‬
‫ے اس کے الف ھی کسی کی‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫صرف حاکم ب لکہ مرکزی دارالخ ال ہ کو ھی یھج ت ا رہ ت ا ھا۔اس لی‬ ‫ن‬
‫شچک نھ رئ وت تہ ت‬
‫وا ی ن ہ ہ و ی ھی۔‬
‫ن ف‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت ن‬ ‫ب ش ش‬ ‫قن نئ‬
‫ن صلہ ک ی ا اور‬ ‫ے کا ی‬ ‫ک الکھ دی ار کاق ذرا ہ ید‬ ‫ے ایت ت‬ ‫ے می ں ا ن ارے کے کی‬ ‫ی‬ ‫ھی‬ ‫کو‬ ‫ن‬ ‫طولون‬ ‫ن‬ ‫اس ےص ن ب‬
‫احمد‬ ‫والی‬ ‫ے‬
‫ص‬
‫نوی ج ول ی ا ا ج و عزیزہ مصر کہال شی تھی سے ر م حا ل کرے کا‬ ‫ب‬
‫ے م ئصور کی ی‬ ‫ی ہن ر م حا ل نکرے خکے لی‬
‫است کی طرف سے‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫اور‬ ‫ھا‬ ‫ار‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ا‬‫ک‬ ‫ب‬ ‫ئ‬‫صا‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ن‬‫ہ‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫شم صوب ہ ب ن قای ا۔ م صورتج و لی ف ہ کنا ب ھا ی ہ‬
‫ش‬ ‫ت‬
‫ن مب رد ے اس کے حسن کینعریف نکر ا روع کر دی اور‬ ‫رار دیقا گ ی ا ھا ۔ ج ول ی ا ا کی آمد پر اب ن‬ ‫نا ق ہاری ن‬
‫لت پر‬ ‫نمب نرد ے ج ول ی ا ا کو ای ک دن کی مہ ن‬ ‫نات اگوار گزری اس پرناب ن‬
‫ل‬ ‫ح‬ ‫کہا ۔ق عزیز ہ مصر کو ی ہ ب‬ ‫ن اب ہ ٹ ناے کوی ت‬
‫کن ول ی ا ا ے ا کار کر دی ا اس پر اب ن مب رد اس کو م صور‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫پ‬
‫پ ا چ فالکھ دی ار اور ھمم ی الی تن یش کرے کقا کم دی ائ۔ ت‬
‫لوار کے ای ک ی فوار سے اس کا ای ک کان اڑا‬ ‫ہ‬ ‫ے اب و ہ و غگ ی اور ن‬ ‫ن و لعزیزت مصر ب‬ ‫کی گر ت اری کی د کی دی‬
‫ح‬
‫دوسرا وار کرے گی و اب ن مب رد کے الموں ے عزیز ہ مصر کو گر ت ار کر ل ی ا اور تمب رد کے ئ کم سے‬ ‫ب‬
‫ق‬ ‫تدی ا خ۔جن‬
‫نات کر رہ ا ھا کہقب الوا ی نوں کا ت‬ ‫ب‬
‫دوران اب ن طولون آگ ی ا وہ ا ھی اب نخمب رد سے ب‬ ‫ے می ں ی د کر دی ا ۔اسی ن ش‬ ‫ن‬
‫ہہ ا‬
‫نمداغ لت کرے پرتاسے شسارا صہ س اتی ا گ ی ا و‬ ‫ای کنگرو ا در آی ا اور اب ن مبفرد ًکوشمار ا روع کر دی ا ۔اب ن طولون کی‬
‫ہزادی کونہہ‬ ‫۔لوگوں ے الموں کے سا ھ ج ا کر ئ ت‬ ‫نکرے ن‬ ‫اس ے مب نرد کو ح تکم دی ا کہ ورا ت ہزادی کو پ یش‬
‫ے‬ ‫ے ساری ب ات اب ن قطولون کو ب ت ا ی و اسئ‬ ‫ن‬ ‫فخ ان ہ سے ب اہ ر کاال و وہ ب ہوش ھی ۔ہ وش آے پر اس‬
‫غ‬
‫کے ًب قارے می ں حکم آے ت ک اس کو عوام کی ی د می ں دے دی ا ج اے اس‬ ‫ف ی صلہ ک ی ا کہ ب داد سے اب ن مب رد ف‬
‫ے سے اب ن طولون لوگوں می ں ورا م ب ول ہ و گ ی ا۔‬ ‫ی صل‬
‫ہ ئ‬ ‫خ‬ ‫غ ن‬ ‫ت‬ ‫نن ن‬ ‫پ ن‬
‫ن‬
‫ے ہ ی ئں ت۔‬ ‫و‬
‫ن ش گ‬ ‫وں‬ ‫ی‬
‫ک‬ ‫الف‬ ‫کے‬ ‫صور‬
‫می ت پ ن ل ب ت غ ج‬‫م‬ ‫داد‬ ‫امراے‬ ‫غ‬ ‫کہ‬ ‫ھا‬ ‫وچ‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫س‬ ‫را‬ ‫ماج‬ ‫مام‬ ‫کو‬ ‫صور‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫گھر ہ ن ی ن‬
‫ا‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫کر‬ ‫چ‬
‫ےو‬ ‫ے طی سے رک الم شمع کرے روع کر دت ی‬
‫ن‬ ‫اسشکے دادا ع صم ب اہللا ن‬ ‫ے ب ت ای ا کہ ن‬ ‫اسغپر م صورن‬
‫م‬
‫سامرہ آب اد ک ی ا ن۔ ع صم‬ ‫ے ای ک ی ا جہر ف ت‬ ‫ان الموں ے عوام کو ست ا ا روع ثکر دی ا جسخپر دادا ے ان کے لی‬
‫ف‬ ‫ے سال ت‬ ‫کے ب عد چ‬
‫ع‬
‫اہللا لی ہنرہ ا پ ھر ‪ 232‬ھ می نں اس کا ب ی ٹ ا ر قم وکل (م صور کا‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫الوا‬ ‫ا‬ ‫ٹ‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫کا‬ ‫اس‬ ‫ک‬ ‫ف‬ ‫ھ‬ ‫خ‬
‫ن‬ ‫بٹ‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫اس‬ ‫س پر ن‬ ‫والی مصر م رر ک ی ا ج ق‬ ‫ے دمحم کو ظ ر ا لداز کرن کے م قصور کو خ‬ ‫ڑےخ فی‬ ‫اپ)ن لی ہ رہ ا ت۔ ج ع ر مق توکل ے ب خ‬ ‫بن‬
‫ل‬ ‫مس‬
‫ک مو عبپر م صور‬ ‫ے ب اپ منوکلئکو ل کر دیت ا تاور تود لی ہ بنن جگ یشا اور ا ت ت صرب اللہ ب ا ت ینار کقی ا۔ای م ن‬ ‫بے غاپ‬
‫اس تے نن کا اہ تمام ک ی ا اور ای ک ایرا ی الی ن گوا کر چ ھای ا جس‬ ‫ے ب ھا ی کے تسا ھ نھا و ئ‬ ‫داد می ں اپ‬ ‫تھی ب‬
‫ب‬ ‫ج‬
‫ے لکھا ھا ۔‬ ‫پر اج دار ع م سی روی ہ ب ن پرویز کی صویر ی ہ و ی ھی اوریچ‬
‫ے اپ کو مار ڈاال اور چ‬ ‫ن‬ ‫ے سل ن‬ ‫ن‬
‫ادہ"‬
‫یف ً‬ ‫ز‬ ‫سے‬ ‫اہ‬‫م‬ ‫ے‬
‫ھ‬ ‫فی پ ب ن‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫وس‬ ‫ہ‬ ‫کی‬ ‫ت‬ ‫می ں سی روی نہ ب نن پرویز ہ وں می ں ن ط‬
‫ق‬
‫حکومت کر ا صی ب ن ہ ہ وا۔ " مست صر ی ہ پڑھ کر ب ہت ا سردہ ہ وا اور م صور کو کہا کہ الی ن لے کر ورا مصر چ ال‬
‫‪47‬‬
‫ش ف‬ ‫ف ن‬ ‫خ‬ ‫ئ‬
‫ط‬ ‫خ‬ ‫ط‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫ن ب ی بن اص اب تن ور ے ای ک ہ زر ا ر ی‬ ‫ج اشے ۔اس کے ب نعدشوہ ود خ ار ناور درد سر می ں مب الت و گ ی ا اور‬
‫اوالدوں کو مخحروم کر‬ ‫ن‬ ‫ر وت تلے کر زہ ری ٹال ت ر لگا کر مست صر کول مارت ڈاال۔پ ھر رکو قں ے ت خصر اور م وکل کی‬
‫مس‬
‫ف‬ ‫ف ن‬ ‫م‬
‫ے‬ ‫ے احمد اب و الع ب اس کو ا مس عی ن ب اللہ کا ل ب دے کر لی ہ ب ا دی ا ج و صرف ا م کا لی ہ ہ‬ ‫کے ع صم تکے ب ی‬
‫ےہی ں۔‬ ‫اور سب چک ھ رک سردار کر رہ‬
‫ہت‬ ‫بٹ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫دعوت کا ا م نام ک ی ا۔ع ب دالعزیز ب ن‬ ‫ے کی‬ ‫عدم صور اور ول ی ا ا ے اب ننطولون ا قور ا س کے ی‬ ‫ج‬ ‫اس کے‬
‫ن‬ ‫ص‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ن ب پن‬
‫ارے ای ک‬ ‫ے پر ی لت کے ک ش‬ ‫کے ا ل‬ ‫ں س طاط سے دو ی ل ت‬ ‫واالی ت مصر کے زما خے می ت ف‬ ‫خمروان ے ا ین ت‬
‫سا ھ ناس کا ی ر ببر رزیق‬ ‫صروف رہ ت ا ھات اس کےن‬ ‫صورتخب اغ ب ای ان ھا ۔ج ہاں آج کل نماروی ہ ری حت می ں م ش‬ ‫ب وب ت‬
‫ے ای نک دوست‬ ‫ے تاپ‬ ‫نجس دن سے ج ول ی ا ا بکو د کھائ ھا اس پر عاغ ق ہ و گ ی ا ھا ن۔اس ئ‬ ‫ی‬ ‫ماروی ہ ے‬ ‫ھی شھا۔ ت‬
‫ص‬
‫آلہ کار ب ا ل ی ا ج اے و ج وغل ی ا ا حا نل ہ و‬ ‫ن‬
‫سے م ورہ ک ی ا و س ے ب ت ای ا کہ اگر اب ن مب ترد چ ج اے اور اب ٹن د ہ کو ن‬ ‫ست‬
‫اور وہ شم صور اور ئعزیزہ مصر فکو ا واء کرے‬ ‫ہرا‬ ‫ھ‬ ‫اب‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫کا‬ ‫رد‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ے‬‫ل‬ ‫ے مرح‬ ‫ل‬ ‫ے ۔ ٹسازش کے پہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ک‬
‫غ‬
‫می ں کام ی اب ھہرا ۔ل ی کن اس سازش کا دوسرا حصئ ہ اکام رہ ا ب ا ر کو کست ہ و ی اور وہ گر ت ار ہ و گ ی ا۔‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ف ف‬ ‫ن غ ق ت ئ‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫درہ دن کے‬ ‫لوگوں کو یھ ج کر پ ئ‬ ‫ت‬
‫دے ٹدیئاور کہا کہ گر ت ار و یوں می ں سے پ ا چ‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ہا‬ ‫اب ن طولوننے ب ا ر کو ی د‬
‫ن‬
‫ن‬
‫ا در مب رد‪،‬م صور‪ ،‬عزیزہ مصر کے سا ھ لو ی گ ی دولت کی واپس کر دے ور ہ اسے ل کر دی ا ج اے گا۔‬
‫ش‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ق ن‬ ‫ج‬
‫طولون کے الف سازش می ں ری ک کر ل ی ا۔‬ ‫اس طرح م ی ل تاور اب ن حو ل ے اب مج ناروی ہق کو ھی اغب ن ئ‬
‫ب‬
‫۔اس ق‬ ‫ے‬ ‫ن‬‫ہ‬ ‫اس سازشقکےنحت مصرکی ج ن گ کےن جگو خ ی دی ب ا ر کی رہ ا ی غسے عزیزہ کا حصول ممکن‬
‫نی ا ا کو ب ھی ی د‬ ‫ے ۔ادھر ج ول‬ ‫چ‬ ‫طرح ا ن حو ل ے م رد کو ب ت ا ا کے اس ے مارو ہ ٹ م‬
‫ھڑا ل ی ا ہ‬‫سے لککر ب ا ر کو ت ن‬ ‫یت‬ ‫ین غ‬ ‫ن ب‬ ‫ب ن‬
‫ے می ں چک ھ لوگوں جے ان پر حملہ‬ ‫ے ۔ا‬ ‫ئ ہ‬ ‫ا‬‫ھ‬ ‫ر‬ ‫ہرا‬ ‫ھ‬ ‫ھ‬ ‫سا‬ ‫کے‬ ‫الموں‬ ‫ڈی‬ ‫لو‬ ‫دوسرے‬ ‫خ‬ ‫ے‬‫ق‬ ‫ھوں‬ ‫کر کےغا‬
‫م‬ ‫م‬‫ج‬ ‫س‬ ‫ئ‬
‫ے می ں مب رد اور ی ل مارے‬ ‫ے ہ ی ں ۔اس حمل‬ ‫ارے گ‬ ‫ے کے وہ م ت‬ ‫ےش لوگن ھ‬ ‫کر دی ا ب ا ر اور اب ن حو ل ز می ہ و گش‬
‫ئ‬
‫ے۔ ی ٰحی کے حکم پر اب ولہول اور م ون ے ی ہ حملہ کروای ا ھا۔‬ ‫گ‬
‫ن‬ ‫نش ن ن ت‬ ‫ُ‬ ‫ت ت‬ ‫ق ب ن‬
‫ے ی ہ ان نکا ا ئ ہ ہی ں ھا اس طرح وہ جخ ول ی ا ا اور‬ ‫غاب ن حو ل چ کال کیغ وں کہ حملہ آور اس کے سا ھی ھ‬
‫ن‬ ‫ضالموں کو لے خکر ائ ب ہ‬
‫ے راہ ب ہ کے ل ب اس می ں ماروی ہ کے‬ ‫اور راہ ب ات ‪،‬لو ڈیوں اور ج ول ی ا ا کو لی‬ ‫ن و گی ا ۔ ق‬ ‫ض‬
‫ح ور حا ر ہ وا ۔ ماروی ہ ے اب ن حو ل کو اس ل ب اس کی داد دی‬
‫ق‬ ‫ن خ‬ ‫ئ‬ ‫نت ت‬ ‫ن ن‬
‫ش‬ ‫م‬
‫اس ے ماروی ہ کو اب ن حوف ئل کی ت کای ت کی کے وہ‬ ‫ے وےہی ں خ‬ ‫ہ‬ ‫ج ول ی ا ا ج و ہی ں ج ا ش ی ھی کے ی ہ سب ل‬
‫ب‬
‫ے۔‬ ‫امارت مصر پر ا ز ہ و ج ا ائ‬
‫ہ‬ ‫ے ۔ نطولون کی موت کے ب عد ماروی ہ ق‬
‫ت‬ ‫نک ہ‬ ‫ھی سازش می قں ری‬
‫صور معفاف کر دی ا ج اےق‬ ‫ے اس کا ہ ن‬ ‫کرے گااس لی‬ ‫ن تصور کو الش ن‬ ‫ے کہا کہ وہ م‬ ‫ن‬
‫ل‬
‫لاس پشر اب ن حو ن‬
‫خ‬
‫اسی ج وگ وں کے ل ب اس می ں رے کا ی صلہ ک ی خا۔اب ن حو ل‬ ‫ے او د کے آے نک‬ ‫خ‬ ‫ینکنت ی ئزادی‬
‫ے ۔ یکت و کہ ناس کے ق‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے نہا ی می ں ماروی ہ کو ب ت ا ی ا کے من صور کی الش منحض چ‬
‫ں‬‫خ‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ال‬ ‫ی‬ ‫ئ‬
‫ہ‬ ‫مہ‬ ‫ک‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫غ‬
‫ئکے ل کی ب ر‬ ‫م صور کی ب داد سے ن ُوا سی ک ول ی ا ا ماروی ہ سے ما وس و ج اے گی و وہ م صور‬
‫۔اب‬ ‫گا‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫ے کہ ں ک‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ماہ‬ ‫ار‬ ‫دو‬ ‫کر‬ ‫ا‬ ‫س ن ا دے گا ورن ہ ک ھ ا ام دی کے ک مات س ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫چ‬ ‫ش ل‬ ‫نچ ش ی‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ے‬ ‫ل‬ ‫کا‬ ‫ال‬‫ئ‬ ‫ی‬ ‫کا‬ ‫صور‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫دل‬ ‫ق‬ ‫کے‬ ‫اس‬ ‫کر‬ ‫رکھ‬
‫غ‬ ‫صروف‬ ‫ی م‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ار‬‫ک‬ ‫ر‬‫یت‬ ‫س‬ ‫کو‬ ‫ہزادی‬ ‫ق‬ ‫ہ‬ ‫روزا‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫یش‬ ‫مارو‬
‫ت الم دس میف ں ای ک عیسا ی سے‬ ‫ی پ نی خ‬ ‫ب‬ ‫کو‬ ‫رہ‬ ‫و‬ ‫ہول‬ ‫ل‬ ‫وا‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫عد‬ ‫ب‬ ‫ماہ‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫عات‬ ‫ق‬ ‫وا‬ ‫۔ان‬ ‫کی‬ ‫ش‬ ‫کی کو‬
‫غ‬ ‫ت‬ ‫خ‬
‫ے۔‬ ‫ماروی ہ کے پناس ہ چت ا کر ود ای ک ئہ ہ ہ وا تب داد می ں ہ‬ ‫ق‬ ‫کےوہ اب ن حو ل تعزیزہ مصر کو ف‬ ‫نمعنلوم ہن وا ن‬
‫چ ا چ ہ ا ہوں قے طے ک ی ا کہ ی ن تن آدمی ا ری ہ می ں م صور کی الشف می ں ج ا ی ں اور ی ن آدمی وہ قاں‬
‫رک کرشاب ن حو ل کی واپ سی کا ا ظ ار کری ں ‪،‬ج ب نکہ ای ک ب غ داد ج ا خکر دری ا ت حال کرے کے خاب ن حو ل‬
‫طرف سے ط‬ ‫وں کو م ت لف لوگوں کی ش‬ ‫سو آدمی ن‬ ‫ش‬
‫ےخ ۔اس دوران مصر کے پ ا ت چ‬ ‫بکس مئن پرئ گ ی ا ہ‬
‫ے اس سے ورش پ ی دا ہ و گی اور‬ ‫جھواے ج ا ی ں کہ ماروی ہ عزیز مصر سے زب ردس ی ادی کر ا چ اہ ت ا ہ‬
‫‪48‬‬

‫ئ‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫خئ‬


‫ت‬ ‫ب‬ ‫ق‬ ‫خ‬
‫ے کہ‬ ‫ئ‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫د‬
‫خ ی‬ ‫کر‬ ‫ہور‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫ت‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کو‬ ‫ل‬ ‫حو‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫پی ت‬ ‫کہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫طے‬ ‫ھی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ن‬‫گا۔اور‬ ‫ے‬ ‫ہخ‬ ‫ر‬ ‫ف‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫مارو‬
‫ات راب ہفوقج ا ی ں ۔‬ ‫ے اکہ مصر اور ب غ داد کے عل ق ش‬ ‫یہ‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کروا‬‫ٹ‬ ‫ل‬ ‫ےت‬
‫ی ت‬ ‫ہ‬ ‫مارو‬ ‫اور‬ ‫ف‬ ‫ف‬ ‫ی‬ ‫ص‬ ‫و‬ ‫سے‬ ‫ا‬
‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫ل‬
‫ہول ای ک ر ی ق کے سا ھ وہ اں ھہرا رہ ا اور ای ک ب داد روا ہ وااور اب ن م ون دو ر ی وں کے‬ ‫اب وا‬
‫ت ف ق‬
‫سا ھ ا ری ہ چ ال گ ی ا۔‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬
‫ے‬
‫ن‬
‫سا‬ ‫کے‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫وا‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫مارو‬
‫خ‬
‫ے‬ ‫اس‬ ‫کن‬ ‫ی‬ ‫دوسری طرف ش ہزادی کو وہ اں ھہرے ا ک رس گزر گ ا قل‬
‫م‬ ‫یغ غ‬ ‫ی‬ ‫غ نی ب‬
‫ب‬
‫ے کہ ب ا ر و ی رہ قہت‬ ‫ا‬ ‫آ‬ ‫ط‬
‫خ‬
‫کا‬ ‫ل‬ ‫حو‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫لے۔اسی وق ت اب ن د ن‬ ‫ق‬ ‫ا‬ ‫ڈ‬ ‫ہ‬ ‫ہ تھ ار ن‬
‫ی تہض‬ ‫ف‬ ‫قی ت‬ ‫ن ت‬ ‫ی‬
‫ن صد‬ ‫کے ق ا نی ہ ی ں اس م‬ ‫ن‬ ‫اری‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫کی‬ ‫لوں‬ ‫ا‬ ‫کے‬ ‫رد‬ ‫م‬ ‫اب‬
‫ن گب ی ئ ئ ن ب ف‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ا‬‫م‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫وہ‬ ‫ن‬
‫ں‬ ‫ال چل ی‬
‫ہ‬ ‫ی‬
‫ش پہ م ن خ‬ ‫ت‬
‫ے ج ا ی ں ی ز وج مر ب کر کے دم ق چ خی ں ۔چ ا چ ہ ماروی ہ ے‬
‫غ‬ ‫ح‬ ‫ے پ ا چ فالکھ دی تار جھوا ن‬ ‫کے لی‬
‫ے کے وہ مصر می ں‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫م‬
‫شسرداروں کو وج مر ب کر خے کا نکم دی ا اور اب ن فد ہ کو کہا کہ عا لوں کونط ھ‬
‫غ‬ ‫لک‬
‫ے والوں کو گر ت ار کری ں ۔اب ن د ہ ے ب ت ای ا کے اب ن مب رد کے‬ ‫ق تہزادینکےنب ارے می نں ن طوط ھ‬
‫ےہی ں۔‬ ‫ے کے وہ اسے لے کر آ رہ‬ ‫ے اور معلوم ہ وا ہ‬ ‫ا لوں ے م صور کو ڈھو ڈ کاال ہ‬
‫خ‬ ‫ےت‬ ‫بٹ‬ ‫ن‬ ‫تان واق عات کے دو ماہ ب عد دمش ق کے ا ر م ں وہ چ‬
‫ے‬‫ہ‬ ‫ر‬ ‫کر‬ ‫ال‬ ‫ی‬ ‫ادلہ‬ ‫ھ‬
‫ی جش ب‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ک‬ ‫صور‬ ‫م‬ ‫اور‬ ‫دوست‬ ‫ے‬ ‫ھ‬ ‫ن ی‬ ‫بہ‬ ‫ش‬
‫ے۔‬ ‫پ نہ‬ ‫ڑا‬ ‫ل‬ ‫چ‬ ‫کر‬ ‫ل‬ ‫کا‬ ‫زار‬ ‫ہ‬ ‫اس‬ ‫چ‬ ‫پ‬ ‫سے‬ ‫صر‬ ‫م‬ ‫ف‬‫اور‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫واال‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫روا‬ ‫کر‬ ‫ے کہ معلوم ہ وا ب غ داد سے ل‬ ‫ھ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے ۔چخ د دن ب عد دو وں‬ ‫ےگ‬ ‫پشھر آ شدہ پروگرام شکا ق اکہ مر ب کر کےنسبناب توالہول کی رودگاہ می ں چ ل‬
‫س‬
‫ے اور فماروی ہ اسے لی‬ ‫ہ‬ ‫ے ۔عزیزہ مصر خ ناموش‬ ‫ے نھ‬ ‫ے سام‬ ‫ل کر دم ق کے م ر ی م ی دان می ں آم‬
‫ن‬ ‫ج ق‬
‫ے‬ ‫کے پ اس پ ہ چ ا دے گا ن۔ و ا ر نی ہ می ں ز دہ ہ‬ ‫غ‬ ‫کے کے ب عد اسے قم صورش‬ ‫ے کےہوہئاس معر گھ ٹ‬ ‫د نی ت ا ہش‬
‫ے تال اس کے‬ ‫ک‬‫ف‬ ‫صری ھ دا لی ئ‬ ‫ج‬ ‫سے م ش‬ ‫کے ب عد اب ن حو ل غکر ب داد ش‬ ‫ل‬ ‫ے‬ ‫ک نش‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫گ روع و ی ای ت‬ ‫ج ت ن‬
‫ف ح کے ب عد‬ ‫ت‬
‫ادہ رک ل کر ھی آمشال۔اس طرحخب داد کے لنخ کر کو کست و ی‬ ‫صف غسے زی ش‬ ‫خسا ھ ن‬
‫ض‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے کا اع خ‬
‫الن ک ی ا‬ ‫ئں ا ن ا ش‬ ‫دادی ل کر کا معا ہ ک ی ا ‪،‬ل شکریوں سےش طاب ک ی ا وا وں می‬ ‫ن خ‬ ‫ماروی ہق ے ب‬
‫ماروی ہ سے کہا کے آج ہزادی کو ادی پر مبور ک ی ا ج اے کی و کہ ل کری آج وش‬ ‫ج‬ ‫ے ن‬ ‫اب ن حوئ ل خ‬
‫ہ ی ں کو ی مدا لت ہی ں کرے گا۔‬
‫لی خ‬ ‫ش‬ ‫غ‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫ے کن ماروی ہ‬ ‫شی ہ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ق‬ ‫دم‬ ‫وہ‬ ‫ے‬ ‫ی نہ‬ ‫ا‬ ‫آ‬ ‫ام‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫کا‬ ‫ت‬ ‫ت ش‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫کی‬ ‫صور‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ا‬ ‫کے‬
‫ی قض‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ے‬ ‫اس‬ ‫و‬ ‫ا‬ ‫ی‬‫ال‬ ‫ب‬ ‫کو‬ ‫ہزادی‬ ‫ن‬
‫ن کر می ں م ب ارک‬ ‫کاح کر ل ی ا ۔ل‬ ‫ت‬ ‫سے‬ ‫ت‬ ‫ہزادی‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫رد‬ ‫ب‬ ‫ز‬ ‫کر‬ ‫لوا‬ ‫ب‬ ‫کو‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ئ ہ‬ ‫ھوٹ‬ ‫ج‬ ‫سب‬ ‫ے کہا ی ہ‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫ے و اس ے م ہ ہ ھوال پ تھر‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫اس ک ی ا وپ ل‬ ‫ن‬ ‫س نالمت کی دھوم مچ گ ی ئ۔آدھی رات تکو ج ب خوہن د ہن کے پ‬
‫ے می ں یوست کرقدی ا ۔ج تب وہ مر گنی ا وقاس‬ ‫پ‬ ‫کے شسی‬ ‫ن ک اس سے لپُ تٹ گ غی اور ای ک ہ ا ھ سے ج ر اس‬ ‫اچ ا‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ص‬
‫کا ل ب اس ا ار کر تالموں کاش ل ب اس ہن ل ی ا وہ درا ل ہزادی کی لو ت‬ ‫پ‬ ‫ل‬
‫ےش اوا ف‬ ‫ڈی ہر ما ہ ن ھی ۔جس‬ ‫غ‬ ‫ے د ہنن‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ش‬
‫۔دو وں امو ی سے‬ ‫ں موج ودن ھی ن‬ ‫بق ئ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫اس‬ ‫ب‬ ‫ل‬ ‫کے‬‫غ‬ ‫الموں‬ ‫ر‬ ‫ہ‬‫ت‬‫ا‬ ‫ب‬ ‫ہزادی‬ ‫ن‬ ‫کہ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫ھا‬ ‫ا‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ئ‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ہن‬ ‫د‬ ‫ے‬ ‫اطاؤں‬ ‫مش‬
‫ل‬ ‫ج‬ ‫ی‬‫گ‬
‫ئاب قن‬ ‫ے ب ت ای ا کے‬
‫ن‬
‫ے اور ا ہوں ف ً‬ ‫صور م تو ودن ھا ۔انوا ہول و بی رہ تھی آ گ‬ ‫ب‬ ‫ل ق کر گاہ سےخ ب اہ ر چ لی ں ج ہاں نم ت‬
‫خ‬
‫سے ھی قل کر دی ا۔پ ھر وہ ورا روا شہ ہ وے س طاط‬ ‫ہوں ے ا ت‬ ‫سے کال نھا و ا ن‬ ‫ے‬ ‫حو ل جن ب ماروی ہ کے ی م‬
‫دوسریٹ ب ح ل شکری حی ران رہ‬ ‫ص‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫م‬ ‫می ں پ ہ‬
‫عاون کا ی نن دالی ا ئ‬ ‫ش‬ ‫ورے‬
‫بٹ‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫ہوں‬
‫خ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫لع‬‫ش‬ ‫کو‬ ‫لوگوں‬ ‫خ‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ار‬
‫ق‬ ‫ب‬ ‫در‬ ‫کر‬ ‫چ‬ ‫ئ‬
‫ے ن۔ ہر والوں‬ ‫ے کو ج ا ی ن ب اے ہ و نے لو ن‬ ‫ے ماروی ہ کے ی‬ ‫اروی ہ کی الن ی ں لی‬ ‫نکہ نوہ اب ن حو شل اور م خ‬ ‫ے‬ ‫گ‬
‫ےا ہی ں اس رط پر دا ل ہ وے کی اج ازت دی کہ حکومت عزیز مصر اور م صور کی گرا ی می ں ہ وگی۔‬

You might also like