Professional Documents
Culture Documents
اسپین میں مسلمانوں کے 800 سالہ اقتدار کا خاتمہ
اسپین میں مسلمانوں کے 800 سالہ اقتدار کا خاتمہ
02جنوری 1492
سقوط غرناطہ
02جن''''وری 1492ء بمط''''ابق 01ربی''''ع االول978
ھجری کو اسپین میں مسلم اقتدار ک''ا ہمیش'ہ' کے ل''ئے
خ''اتمہ ہوگی''ا اور ان کی آخ''ری ریاس''ت غرن''اطہ بھی
عیس''''ائیوں کے قبض''''ے میں چلی گ''''ئی۔ اس واقعے
کوسقوط غرناطہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔یہ تاریخ
اسالم کا ایک المناک باب ہے کہ مسلمان آٹھ س''و ب''رس
'رف غل''ط
کی حکمرانی کے بعد اسپین (اندلس) سے ح' ِ
کی طرح مٹ گ''ئے۔ اس کی وجہ مس''لمانوں کی ب''اہمی
نااتفاقی''اں اور ع''رب و برب''ر کے اختالف''ات تھے جن
کے باعث وہ عیس''ائی ج''و ش''مالی ان''دلس کے پہ''اڑوں
میں سمٹ کر رہ گئے تھے ،دوبارہ دلیر ہوگئے۔
اسپین میں آخری مس''لم ام''ارت غرن''اطہ کے حکم''ران
ابو عبدہللا نے تاج قشتالہ اور تاج اراغون کے عیس''ائی
حکمرانوں ملکہ آئزابیال اور ش''اہ فرڈینن 'ڈ' کے س''امنے
ہتھیار ڈال دیئے اور اس طرح اس''پین میں ص''دیوں پ''ر
محیط مسلم اقتدار کا ہمیشہ' کے لئے خاتمہ ہوگیا۔
ﺟﺐ ﮨﺴﭙﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﺁﺧﺮﯼ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﺪﮧﻠﻟﺍ
ﮐﻮﺳﻘﻮﻁ ﻏﺮﻧﺎﻃﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ
ﺍﯾﮏ ﭘﮩﺎﮌ ﮐﯽ ﭼﻮﭨﯽ ﭘﺮ ﺭﮎ ﮐﺮ ﻭﮦ ﻏﺮﻧﺎﻃﮧ ﭘﺮ ﺁﺧﺮﯼ
ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﺎ ۰ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ
ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﯾﮧ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﮩﮯ ﺗﮭﮯ :
“ Do not cry like a woman for that which
.” you could not defend as a man
" ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺖ ﺭﻭ ﺟﺲ ﮐﮯ
ﻟﯿﮯ ﺗﻢ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻟﮍ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﮯ "
اس مقام کو جہاں ابوعب''دہللا کی س''رد آہ نکلی تھی۔ بے
چارگی اور شکست کی عالمت کے طور پر” مور کی
آخری آہ“ کے نام س''ے پک''ارا جات''ا ہے۔ م''ور عم''ومی
معن''وں میں اس''پین کے مس''لمانوں کے ل''یے ب''وال جات''ا
ہے(تص''ویر' میں اس''ی مق''ام س''ے غرن''اطہ ک''ا منظ''ر
دیکھائی دے رہا ہے)۔خیال رہے کہ ی''ورپی ت''اریخ داں
ان''دلس کے مس''لمانوں کے ل''یے ’’م''ور‘‘ Moorsک''ا
لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اب''و عب''دہللا ،ان''دلس کی آخ''ری
مسلم ریاست غرناطہ کا وہ ب''د بخت حکم''ران تھ''ا جس
نے عین اس وقت اپنے والد ابو الحسن اور چچ''ا محم''د
بن سعد الزاغل کے خالف علم بغاوت بلند ک''ر دی''ا جب
وہ اندلس میں مسیحیوں کے مشترکہ' لشکر سے ان''دلس
میں مسلمانوں کی بقا کی آخری لڑائی لڑ رہے تھے۔
1469کے ان''دلس کے سیاس''ی منظ 'ر' ن''امے پ''ر ای''ک
نگاہ ڈالتے ہوئے' اس داستان کے آخری باب کی طرف
چل''تے ہیں جس ک''ا آغ''از تقریب'اًآٹھ' س''و س''ال قب''ل جب''ل
ط''ارق ی''ا جبرال''ٹر کے س''احل پ''ر ط''ارق بن زی''اد نے
مسیحی گاتھ شہنشاہ راڈرک کو عبرتن''اک شکس''ت دے
۔موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد نے جلد ٰ کر کیا تھا
ہی اسپین سے مسیحیوں کی حکومت کا خ'اتمہ ک'ر دی'ا
اور اسی طرح اسپین ،دمشق کی خالفت کے زیر نگیں
آگیا۔ دمش''ق کے انقالب کے بع''د اس''المی خالفت بغ''داد
منتقل ہو گئی اور اندلس کی حکمرانی ام''وی ش''ہزادے
عب''دالرحمن ال''داخل ک''و م''ل گ''ئی ۔وقت گزرت''ا گی''ا اور
اندلس کی حکومتیں' بدلتی رہیں اور مسلمان اندلس میں
مض''بوط' اور مس''تحکم ہ''وتے' چلے گ''ئے۔ آہس''تہ آہس''تہ
اندلس ع'الم س'الم ک'ا علم و ہ'نر ک'ا مرک'ز بن گی'ا۔ دور
'د،ابن باج''ا،
ِ 'ار،ابن رش'
ِ ابن بیط'
ع''روج میں ان''دلس نے ِ
ابن ح'''زم ،اس'''حق موص'''لی ،اور الخظیب الف'''ارابی۔ َ
جیسے ہزاروں علما اور فض''الء پی''دا ک''یے۔ پھ''ر وقت
نے پلٹا کھایا اور اندلس کے مسلمانوں کا زوال ش''روع
ہو گی'ا،پھ''ر ق'درت نے یوس''ف بن تاش'فین کی ص''ورت
میں اندلس کے مسلمانوں کو سنبھلنے' کا بہ''ترین' موق''ع
ف''راہم کی''ا مگ''ر ان کے نص''یب میں زوال لکھ دی''ا گی''ا
تھ''ا ۔ ال''داخل کی عظیم س''لطنت ٹک''ڑے ٹک''ڑے ہون''ا
شروع ہو گئی۔ سرقسطہ ،قشطالیہ ،الشبیلہ اور ق''رطبہ
جیسے عظیم علم و ہنر کے مراکز مسلمانوں کے ہ''اتھ
سے نکلنے شروع ہو گ''ئے۔ اراغ''ون اور قش''طالیہ کی
مضبوط مسیحی ریاستیں وجود میں آگئیں ۔اراغ''ون کی
حکم''ران ازابیالن''امی' ملکہ تھی ج''و ت''اریخ میں ملکہ
ازابیال کے ن''ام س''ے مش''ہور ہ''وئی' ۔ یہ وہی ملکہ ہے
جس کی تحری'''ک پ'''ر ک'''ولمبس نے اپ'''نی بح'''ری مہم
شروع کی تھی۔دوسری طرف قسطلہ ک''ا ش''اہ فرنڈی''ڈ (
)Ferdinandن''امی متعص''ب مس''یحی ش''خص تھ''ا ۔یہ
دونوں حکمراں شدت پسند اور مس''لمان دش''من تھے۔یہ'
دونوں اندلس سے مکمل طور پ'ر مس'لمانوں ک'ا خ'اتمہ
چ''اہتے تھے ،اس''ی مش''ترکہ مف''اد کے تحت ان دون''وں
حکمران'''وں نے 1469میں اراغ'''ون اور قس'''طلہ کی
ریاستوں کو باہم مدغم کر لیا اور آپس میں شادی کرلی
۔
1469تک اندلس کے مسلمان غرناطہ کی ریاست تک
محدود ہ''و ک''ر رہ گ''ئے تھے۔س''ارا ان''دلس ان کے ہ''اتھ
سے نکل چکا تھا ،مسلمان اندلس بھ''ر س''ے س''مٹ ک''ر
غرناطہ میں اپنی بقاء کی ل''ڑائی میں مص''روف تھے ۔
غرناطہ کا موجودہ حکمران ایک نڈر اور قابل ش''خص
موالئے' ابو الحسن تھا ۔اہل ان''دلس ک''و طوی''ل عرص''ے
بعد ایک الئق حکمران نصیب' ہوا تھا ۔اہل اندلس اس''ے
اپنا نجات ہن'د تعب''یر ک'ر رہے تھے۔س'لطان اب'و الحس'ن
سے مسلمانوں کی توقعات کا اندازہ اس بات سے لگایا
جاسکتا ہے کہ سلطان کا بھائی محم''د بن س''عد الزاغ''ل
(ج''و الزاغ''ل کے ن''ام س''ے مش''ہور ہے )م''القہ کے
عالقے ک''ا حکم''ران تھ''ا اور جب اس نے یہ محس''وس
کی''ا کہ مس''یحی ان دون''وں بھ''ائیوں میں پھ''وٹ ڈلوان''ا
چاہتے ہیں تو الزاغل فوراً غرن''اطہ پہنچ''ا اور اس نے
مالقہ کے تخت سے دست بردار ہوتے ہوئے ابوالحسن
کے ہاتھ پر بیعت' کرلی ۔اسی ط''رح ابوالحس''ن ط''اقتور
ہو گیا اور جب فرنڈیڈ نے ابو الحسن س''ے خ''راج طلب
کیا تو اس نے وہ تاریخی جواب دیا جو ہمیشہ کے لیے
تاریخ میں محفوط ہو گیا۔ ابو الحسن نے کہا ’’غرن''اطہ
کے ٹکسال میں مس''یحیوں ک''و دی''نے کے ل''یے س' ّکوں
کی بجائے اب فوالد کی وہ تلواریں تیار ہ''وتی ہیں ج''و
ان کی گ'''ردنیں ات'''ار س'''کیں۔‘‘ یہ ج'''واب س'''ن ک'''ر
فرنڈیڈاور ازابیال مبہوت رہ گئے۔ اس وقت قس''طلہ اور
اراغون کی باہمی ریاست کا رقبہ سوا الکھ مرب''ع می''ل
کے ل''گ بھ''گ تھ''ا ۔جبکہ غرن''اطہ کی ریاس''ت س''مٹ
سمٹا کر ص'رف چ'ار ہ''زار مرب''ع می''ل رہ گ'ئی تھی۔یہ
مختصر رقبہ بھی مس''یحیوں کی نگ''اہ میں کھٹ 'ک' رہ''ا
تھا وہ اندلس س''ے مس''لمانوں ک''ا مکم''ل خ''اتمہ چ''اہتے
تھے۔انہ''وں نے اب''و الحس''ن س''ے فیص''لہ کن جن''گ ک''ا
ارادہ کیا اور خاموشی سے جنگی تیاریاں تیز ک''ر دیں۔
ابو الحسن بھی غافل نہیں تھا.