You are on page 1of 69

‫آنائی کے آدم خور وحشی‬

‫آنائی کے آدم خور وحشی‬


‫مقبول جہانگیر‬

‫مصباح االیمان کے نام‬


‫اِک دوست مل گیا ہے وفا آشنا مجھے‬

‫ترتیب‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱ ‬۔ آن''''''''''''''''''''ائی کے آدم خ''''''''''''''''''''ور وحشی‪ ‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۲ ‬۔ س''''''''''''''''''''''''''اؤ کے آدم خ'''''''''''''''''''''''''''ور‪ ‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۳ ‬۔ گین''''''''''''''''''''''''ڈوں کی بس''''''''''''''''''''''''تی میں‪ ‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۴ ‬۔ ک'''''''''''''''''''''''''انگو کے گ'''''''''''''''''''''''''وریلے‪ ‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۵ ‬۔ س'''''''''''''''وانی َپلی ک'''''''''''''''ا س'''''''''''''''یاہ چیتا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۶ ‬۔ نرب'''''''''''''''''''دا ک'''''''''''''''''''ا آدم خ'''''''''''''''''''ور‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۷ ‬۔ ش''''''''''''''انگو کے پ''''''''''''''انچ مگ''''''''''''''رمچھ‪ ‬‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۸ ‬۔ جہ''''''''''''''''''ور ک''''''''''''''''''ا آدم خ''''''''''''''''''ور‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۹ ‬۔ جرنگ'''''''''''''''''اؤ ک'''''''''''''''''ا آدم خ'''''''''''''''''ور‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱۰ ‬۔ کراگ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''انو اور جنگلی بھینسا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱۱ ‬۔ ش''''''''''''''''''''''''رقی اور آدم خ''''''''''''''''''''''''ور‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱۲ ‬۔ ع''''''''''''''''الم بخش اور خونخ''''''''''''''''وار ریچھ‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱۳ ‬۔ ای''''''''''''''''''ک پاگ''''''''''''''''''ل ہ''''''''''''''''''اتھی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔'‪۱۴ ‬۔ موسِ ی کا آدم خور مگرمچھ‬
‫یہ کتاب‬
‫اردو زبان میں اب تک شکاریات کے موضوع پر گ''نی ُچ''نی کت''ابیں ہی لکھی‬
‫گئی ہیں۔ یہ کت'اب بھی انہی میں س'ے ای''ک ہے۔ لیکن اگ'ر آپ اس س'ے پہلے‬
‫اردو میں شکاریات کی کتابوں کا مطالعہ کر چکے ہیں تو آپ محسوس ک''ریں‬
‫گے کہ یہ کتاب اپ''نی پیش رو کت''ابوں س''ے کچھ ہٹ ک''ر م''رتب کی گ''ئی ہے۔‬
‫کرنل جم کاربٹ‪ ،‬کینتھ اینڈرسن‪ ،‬کرنل پیٹرسن ‪ ،‬جی۔ اے۔ ہن''ٹر‪ ،‬فرین''ک س''ی‬
‫ہبن‪ ،‬آرمنڈ ڈینس‪ ،‬ٹام شپلنگ‪ ،‬مس''ٹر ہس''کلے اور ہ''اورڈ ہ''ل جیس''ے م''ایہ ن''از‬
‫شکاری شخصیتوں کے کارنامے پہلی بار اس کتاب میں یکج''ا ک''ر دیے گ''ئے‬
‫ہیں۔ یہ وہ ل''وگ ہیں جنہ''وں نے اپ''نی زن''دگیاں جنگل''وں میں بس''ر کی ہیں اور‬
‫دنیا کو بتایا ہے کہ ان جنگلوں میں درندے اور انسان ہ'زار ہ''ا س''ال س'ے کس‬
‫طرح مل جل ک'ر رہ'تے چلے آئے ہیں اور درن'دے جب انس'ان کے دش'من بن‬
‫ج''اتے ہیں ت''و انس''ان اپ''نے بچ''اؤ کی ک''ون س''ی ت''دابیر اختی''ار کرت''ا ہے اور‬
‫درندوں سے کیسے نجات حاصل کرتا ہے۔ اس کتاب میں آپ تاریک بر اعظم‬
‫کے ق''دیم باش''ندوں کی معاش''رت اور رس''م و رواج کے نم''ونے بھی دیکھیں‬
‫گے۔ اس کے س''اتھ س''اتھ جنگل''وں میں رہ''نے والے درن''دوں اور دوس''رے‬
‫ج''انوروں کی عجیب و غ''ریب حرکت''وں اور ذہ''نی کیفیت''وں کی بھی ص''حیح‬
‫تص''ویریں پیش کی گ''ئی ہیں۔ ہ''اتھی‪ ،‬ش''یر‪ ،‬چی''تے‪ ،‬گین''ڈے‪ ،‬ریچھ‪ ،‬دری''ائی‬
‫گھوڑے‪ ،‬گوریلے‪ ،‬جنگلی بھینسے اور مگرمچھ جب انسانوں سے انتقام لینے‬
‫پر اترتے ہیں تو عیاری‪ ،‬مکاری‪ ،‬نڈرپن اور دھوکے بازی کے کیسے کیسے‬
‫مظاہرے کرتے ہیں اور بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیتے ہیں۔ ایس''ے ش''ہرۂ آف''اق‬
‫شکاریوں کے یہ س''چے کارن''امے اس س''ے پہلے اردو زب''ان میں منتق''ل نہیں‬
‫کیے گئے تھے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اسے شکاریات کے موضوع پ''ر اپ'نی‬
‫نوعیت کی اوّ لین کتاب قرار دینے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔‬
‫مقبول جہانگیر‬
‫٭٭٭‬

‫آنائی کے آدم خور وحشی‬


‫یہ ہیبت ناک اور ل''رزہ خ'یز داس'تان س'ماٹرا کے جنگالات س''ے تعل''ق رکھ'تی‬
‫ہے‪ ،‬واقعات اس قدر پر اس''رار اور بعی''د اَز فہم ہیں کہ س''ائنس کے اس عظیم‬
‫الش''ان دور میں بمش''کل ہی ان پ''ر یقین آئے گ''ا‪ ،‬لیکن مجھے ای''ک روز مرن''ا‬
‫ہے اور میں خدا کو حاضر ناظر ج''ان ک''ر کہت''ا ہ''وں کہ اس داس''تان ک''ا ای''ک‬
‫ایک حرف صحیح ہے۔ دنیا کے متمّدن اور ب''ارونق ش''ہروں میں رہ''نے والے‬
‫لوگ "جنگل کی زندگی" کے تصوّ ر سے بھی نا آشنا ہیں۔ انہیں کی''ا معل''وم کہ‬
‫جنگل میں بسنے والوں کو قدم قدم پر کس طرح موت کا سامنا کرنا پڑت''ا ہے۔‬
‫ان کی تہذیب‪ ،‬ان کی رسمیں‪ ،‬ان کے رواج وہی ہیں جو ہزار ہا سال س''ے ان‬
‫قوموں میں رائج ہیں اور جنہیں ہم وحشیانا حرکتیں کہہ کر ان کا م''ذاق اڑاتے‬
‫ہیں۔ کئی س''ال ت''ک ج''اوا کے جنگل''وں میں گھوم''نے کے بع''د جب میں اپ''نے‬
‫وفادار مالزم ہاشم کی معیت میں سماٹرا کی طرف روانہ ہ'وا۔ نہ ج'انے کی'وں‬
‫مجھے اپنے دل میں ایک عجیب اضطراب محسوس ہونے لگا۔ جیس''ے ک''وئی‬
‫قوّ ت بار بار میرے کان میں کہہ رہی ہو کہہ تو وہاں مت ج'ا۔۔۔۔۔' ت'و وہ'اں مت‬
‫جا۔۔۔۔۔' میں ایک شکاری ہوں۔ جس نے زندگی میں صدہا خطرات کا مقابلہ کی''ا‬
‫ہے اور مجھے یہ کہ'''نے میں ب'''اک نہیں کہ اپ'''نے حلقۂ تع'''ارف میں مجھے‬
‫بزدل نہیں سمجھا جات''ا۔۔۔۔۔' مگ''ر ہ''ر انس''ان کی ط''بیعت میں ق''درت نے وہم ک''ا‬
‫مادہ رکھ دیا ہے جس سے وہ علیح''دہ نہیں ہ''و س''کتا۔ اس''ی ط''رح مجھے بھی‬
‫اس وہم نے آ گھیرا ہے کہ سماٹرا میں موت تیرا انتظار کر رہی ہے اور اگ''ر‬
‫گ''''''ورنمنٹ کی مالزمت نہ ہ''''''وتی ت''''''و ش''''''اید میں وہ''''''اں نہ جات''''''ا۔‬
‫میری اضطراب کی وجہ یہ نہ تھی کہ سماٹرا میرے لیے ایک نئی جگہ تھی۔‬
‫جی نہیں۔ میں وہاں اس سے پہلے کئی برس رہ چکا تھا اور وہاں کے لوگ''وں‬
‫س''ے اچھی ط''رح واق''ف تھ''ا اور یہ بھی جانت''ا تھ''ا کہ ج''اوا کے جنگالت کی‬
‫نسبت سماٹرا کے جنگالت کہیں زیادہ گھنے اور بھیانک ہیں۔۔۔۔۔ پھر کی''ا ب''ات‬
‫تھی کہ جب مجھے سماٹرا جانے کا حکم مال تو بجائے خوش ہ''ونے کے میں‬
‫افسردہ ہوگیا۔۔۔۔۔ حاالنکہ میرا مالزم ہاشم خوشی کے مارے ناچا ناچا پھر رہ''ا‬
‫تھ''ا ۔ اس معمّے ک''ا ح''ل بہت کوش''ش کے بع''د بھی مجھے نہیں م''ل س''کا۔‬
‫ہاشم کی شاندار خدمات کے صلے میں میں نے اسے دو نالی رائفل خرید ک''ر‬
‫دے دی تھی اور وہ اسے پا کر اتنا خوش تھا جیسے کس''ی بچے کے ہ''اتھ نی''ا‬
‫کھلون''ا آگی''ا ہ''و۔۔۔۔۔ اس س''ے پہلے اس کے پ''اس ای''ک بھ''اری اور بہت پ''رانی‬
‫رائفل تھی جسے چالنا بھی کارے دارد تھا ۔ سماٹرا پہنچ ک''ر مجھے پیلمبن''گ‬
‫کے ضلع میں تعینات کیا گیا ۔ یہ عالقہ دلدلی میدانوں اور گھنے جنگلوں سے‬
‫پٹا پڑا تھا اور فضا میں ہر وقت ایک بو دار رط''وبت س''ی چھ''ائی رہ''تی تھی۔‬
‫میری عملداری میں جو عالقہ آیا وہ دریائے میالنگ کے کنارے واقع تھا اور‬
‫بیس مربع میل میں پھیال ہوا تھا۔۔۔۔۔' میں جس روز یہاں پہنچ''ا ‪ ،‬م''زدوروں کی‬
‫ٹولیاں مجھے دیکھنے کے لیے آئیں اور میں نے بڑے تعجب س''ے دیکھ''ا کہ‬
‫ان سب کے چہرے سوجے ہوئے اور سیاہ تھے اور چ''ال ڈھ''ال س''ے بھی وہ‬
‫مضمل نظ''ر آتے تھے ۔ معل''وم ہ''وا کہ اس عالقے میں ک''اال بخ''ار اور ملیری''ا‬
‫ک''ثرت س''ے پھیال ہ''وا ہے اور یہ''اں ان م''زدوروں ک''ا عالج ک''رنے واال بھی‬
‫ک''وئی بھی ڈاک''ٹر نہیں ہے۔ مص''یبت یہ تھیں کہ یہ ل''وگ اس ق''در جاہ''ل اور‬
‫وحش''ی تھے کہ بیم''اریوں س''ے محف''وظ رہ''نے کے ج''و قوائ''د انہیں بت''ائے‬
‫جاتے ‪ ،‬ان پر بالکل عمل نہ کرتے تھے۔ حاالنکہ وہ دیکھ''تے تھے کہ وب''ائی‬
‫امراض کی بدولت روزانہ تین چار آدمی موت کا شکار ہ''و رہے ہیں ۔ س''ورج‬
‫غروب ہوتے ہی دریا کی جانب سے ایک سیاہ بادل کی شکل میں بڑے ب''ڑے‬
‫مچھروں کی فوج اپنی خوراک کی تالش میں نکل''تی اور بدنص''یب م''زدوروں‬
‫پر ٹوٹ پڑتی ۔ ان کے پاس مچھروں کو بھگانے ک''ا ای''ک ہی ط''ریقہ تھ''ا اور‬
‫وہ یہ کہ آگ کے االؤ جال دیے ج'''اتے ت'''اکے مچھ'''ر نزدی'''ک نہ آئیں۔ مگ'''ر‬
‫جونہی ان بےچاروں پر نیند کا غلبہ ہوتا اور آگ مدھم پڑ ج''اتی ‪ ،‬وہ ہ''زاروں‬
‫کی تعداد میں ایک آدمی س''ے چمٹ ج''اتے اور جب ص''بح ان کی آنکھ کھل''تی‬
‫ت'''''''و ان کے چہ'''''''رے اور جس'''''''م س'''''''وجے ہ'''''''وئے نظ'''''''ر آتے۔‬
‫اگرچہ مزدوروں کے رہنے کے لیے چھوٹے چھوٹے کوارٹر اور جھونپڑیاں‬
‫موجود تھیں مگر مچھروں کی یلغار روک''نے ک''ا ک''وئی ذریعہ موج''ود نہ تھ''ا۔‬
‫البتہ میرے پاس ذاتی مالزم'وں اور م''دد گ''اروں کے ل''یے مچھ''ر دانی''اں تھیں‬
‫جن کی ب'''''دولت ہم ان م'''''وذی مچھ'''''روں س'''''ے محف'''''وظ رہ'''''تے تھے۔‬
‫اگرچہ میں نے حکم دے رکھا رتھا کہ پانی ابال کر پیا جائے لیکن م''زدوروں‬
‫ک''و اس کی پ''روا نہ تھی۔ وہ دری''ا اور گڑھ''وں میں س''ے پ''انی نک''ال ک''ر بے‬
‫تکلفی سے پی لیتے تھے حاالنکہ اس پانی کی سطح پ''ر مچھ''روں کے ان''ڈے‬
‫قص'ہ مختص''ر م''یری ج''ان ت''وڑ کوشش''وں کے ب''اوجود‬ ‫تیر رہے ہوتے تھے۔ ّ‬
‫ملیریا کا مرض مزدوروں میں پھیلت''ا چال گی''ا۔ میں بھال کی''ا کرت''ا؟ میں ک''وئی‬
‫ڈاکٹر نہ تھا کہ ان کا عالج کرتا رہتا۔ پھر بھی مجھ سے جو ہو سکا کرتا رہا۔‬
‫یہاں تک کہ کونین کا ذخیرہ ختم ہو گیا اور پھر مجب''وراً مجھے حک''ومت ک''و‬
‫خط لکھنا پر کہ اگ''ر چن''د روز ت''ک کس''ی ڈاک''ٹر ک''ا انتظ''ام نہ کی''ا گی''ا ت''و ان‬
‫م'''''''زدوروں میں س'''''''ے ک'''''''وئی بھی زن'''''''دہ نہ بچ س'''''''کے گ'''''''ا۔‬
‫مزدوروں کی تیماداری اور ان کی صحت برقرار رکھنے کے مسائل پر م''یرا‬
‫اتنا وقت صرف ہ''ونے لگ''ا کہ س''یر و ش''کار کی ط''رف ط''بیعت راغب ہی نہ‬
‫ہوئی۔ حاالنکہ اس عالقے میں شکار کی ک''ثرت تھی۔ اس عالقے میں ج''ا بج''ا‬
‫وسیع جوہڑ تھے جہاں مرغابیاں کثرت سے ملتی تھیں۔ ہاشم کبھی کبھار موج‬
‫میں آتا تو چند مرغابیوں کو میرے لیے شکار ک''ر الت''ا تھ''ا۔ دری''ائے میالن''گ‬
‫کی گہرائیوں میں خونخوار مگرمچھ ہزاروں کی تعداد میں تیرتے رہتے تھے‬
‫اور پھر تین میل دور فلک بوس پہاڑیوں کی وادی میں ہرن‪ ،‬جنگلی بھینسے‪،‬‬
‫ب''ارہ س''نگھے‪ ،‬گین''ڈے‪ ،‬چی''تے اور ش''یر س''بھی موج''ود تھے۔ مگ''ر قس''مت‬
‫دیکھیے کہ پیلمبنگ میں آنے کے دو ماہ بعد تک مجھے ش''کار کی کس''ی مہم‬
‫پر جانے کا موقع نہیں مال۔ ہاشم بار بار مجھے ترغیب دیتا کہ آق''ا کس''ی روز‬
‫شکار کو چلیے۔۔۔۔۔' ہماری رائفلوں ک''و اب زن''گ لگ''نے لگ''ا ہے۔۔۔۔۔' مگ''ر میں‬
‫ہنس کر ٹ''ال دیت'ا۔قلی اور م''زدور اس س'ے بےح''د خ''وش تھے کی''ونکہ وہ دو‬
‫ای''ک م''رتبہ ب''ارہ س''نگھا ش''کار ک''ر کے الی''ا تھ''ا اور اس ک''ا گوش''ت اس نے‬
‫مزدوروں میں تقسیم کر دیا تھا۔ سارا سارا دن وہ باہر جنگ'ل میں ی'ا دری'ا کے‬
‫کنارے کنارے گھومتا رہتا‪ ،‬یہاں اسے اپنی نئی رائف''ل کے ج''وہر دکھ''انے ک''ا‬
‫بڑا ہی اچھ'ا موق'ع مال تھ'ا۔ روزانہ ہی ش'ام ک'و جب وہ واپس آت'ا ت'و گین'ڈوں‪،‬‬
‫چیتوں اور مگرمچھوں کی داس'تانیں س'ناتا ج'و اس کی رائف''ل ک''ا نش''انہ بن'تے‬
‫بن''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''تے بچ گ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ئے تھے۔‬
‫آخر وہ دن بھی آ گیا کہ مجھے مزدوروں اور قلیوں کے عالج مع''الجے س''ے‬
‫فرصت ملی۔ یعنی وہ ڈاکٹر جس کا انتظار تھا‪ ،‬آ گیا تھا اور س''چ پوچھ''یے ت''و‬
‫اس سے مل کر مجھے حقیقی مسرّ ت ہوئی۔ بڑا ہی خ''وش م''زاج اور زن''دہ دل‬
‫انسان تھا۔ چند ہی روز میں اس نے مزدوروں پر ایسا جادو کیا کہ سب اس کا‬
‫کلمہ پڑھ''نے لگے اور اس کی ہ''دایات پ''ر پ''وری ط''رح عم''ل پ''یرا ہ''و گ''ئے۔‬
‫مچھروں کو مارنے کے لیے کچھ سائنٹیفک ط''ریقے اس''تعمال ک''یے اور دور‬
‫دور تک ان کی جتنی آبادیاں اور انڈے بچے تھے‪ ،‬سب کو ختم کر دیا۔ ڈاک''ٹر‬
‫مجھ سے جلد ہی بےتکلف ہو گیا اور رات کو خاصی دیر ت''ک ہم اِدھ''ر اُدھ''ر‬
‫کی گپ شپ کر کے دل بہالنے لگے اور جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ بھی‬
‫شکار سے دلچسپی رکھتا ہے تو مجھے اور بھی خوشی ہ''وئی اور س''ب س''ے‬
‫بڑی بات یہ تھی کہ ج''انوروں اور درن'دوں کی نفس''یات کے عالوہ یہ ش''خص‬
‫علم االنسان کا بڑا ماہر تھا اور چونکہ جاوا اور سماٹرا میں عرصۂ دراز تک‬
‫رہ چکا تھا اس لیے ان جزی''روں کے نہ ص''رف چ''پے چ''پے س''ے واق''ف تھ''ا‬
‫بلکہ باش''ندوں کی ع''ادات اور خص''ائل‪ ،‬ان کے رس''م و رواج اور زب''ان س''ے‬
‫بھی خ''''''''''''''''''''''''''''''''وب آگ''''''''''''''''''''''''''''''''اہ تھ''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫ایک روز جب ہم دون''وں اپ''نے خیمے میں بیٹھے ک''افی پی رہے تھے‪ ،‬ڈاک''ٹر‬
‫نے حسب معمول اپنے تجرب'ات کی داس'تان ک'ا آغ'از ک'ر دی'ا اور ای'ک ایس'ی‬
‫عجیب کہ''انی س''نائی کہ م''یرے رونگٹھے کھ''ڑے ہ''و گ''ئے ج''و کچھ اس نے‬
‫سنایا اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلے بھی مختلف لوگوں سے میں س''ن چک''ا‬
‫تھا‪ ،‬مگر محض من گھڑت قصے سمجھ کر میں نے ایسے واقع''ات پ''ر زی''ادہ‬
‫غور کرنا مناس''ب نہیں س'مجھا تھ''ا‪ ،‬مگ''ر جب ڈاک''ٹر نے تفص''یالً مجھے وہی‬
‫کہانی سنائی تو پہلی مرتبہ احساس ہوا کہ واقعی اس داس''تان کی تہہ میں کچھ‬
‫نہ کچھ حقیقت ک''''''''''''''''''''''ا عنص''''''''''''''''''''''ر موج''''''''''''''''''''''ود ہے۔‬
‫قصّہ یہ تھا کہ آن''ائی کے پہ''اڑی جنگل''وں میں ج''و کوس''وں میل''وں میں پھیلے‬
‫ہوئے ہیں ایسا قبیلہ پایا جاتا ہے ج''و انس''انوں ک''ا خ''ون پیت''ا اور گوش''ت کھات''ا‬
‫ہے۔ اگرچہ اس آدم خور قبیلے کے افراد بہت کم ہیں‪ ،‬لیکن ان کی دہش''ت اس‬
‫قدر پھیلی ہوئی ہے کہ کوئی ش''خص اس ط''رف ج''انے کی ج''رات نہیں کرت''ا‬
‫اور جو بھوال بھٹکا وہ'اں جات'ا ہے‪ ،‬کبھی واپس نہیں آت'ا۔۔۔۔۔' یہ آدم خ'ور ل'وگ‬
‫اکیلے دکیلے کی ت'''''اک میں رہ'''''تے ہیں اور بعض اوق'''''ات بس'''''تیوں میں آ‬
‫کرعورتوں اور بچوں کو پکڑ کر لے جاتے ہیں۔ اکثر ایسا ہوت''ا ہے کہ ک''وئی‬
‫آدم خور آدمی رات کی ت''اریکی میں کس''ی جھون''پڑی کے دروازے پہ دس''تک‬
‫دیتا اور جونہی ک'وئی آدمی ی'ا ع'ورت دروازہ کھولت'ا ت'و آدم خ'ور جھپٹ ک'ر‬
‫اسے پکڑ لیت''ا ہے اور اس س''ے پہلے کہ اس ک''ا تع''اقب کی''ا ج''ائے‪ '،‬وہ اپ''نے‬
‫شکار کو لے کر جنگ''ل کی ت''اریکی میں غ''ائب ہ''و جات''ا ہے۔ یہ آدم خ''ور اس‬
‫قدر شہ زور اور پھ''رتیلے ہیں کہ بی''ک وقت دو آدمی''وں ک''و اٹھ''ا لین''ا ان کے‬
‫لیے کوئی مشکل نہیں۔ اس موقعے پر ڈاکٹر نے جو داس''تان مجھے س''نائی وہ‬
‫آپ اس''''''''''''''''''''''''''ی کے الف''''''''''''''''''''''''''اظ میں س''''''''''''''''''''''''''نیے۔‬
‫"یہ آج سے چھ ماہ پہلے کا واقعہ ہے۔ مجھے ان دنوں آنائی کے جنگلوں میں‬
‫درختوں کی کٹائی کا کام کرنے والے مزدوروں کی دیکھ بھ''ال پ''ر لگای''ا گی''ا۔‬
‫عالقہ چونکہ بےحد خطرناک تھا۔ اس لیے گورنمنٹ نے بارہ مق''امی س'پاہیوں‬
‫پر مشتمل ایک دستہ م''یری حف''اظت کے ل''یے روانہ کی''ا۔ اس دس''تہ کی کم''ان‬
‫جس شخص کے سپرد کی گئی اس کا ن''ام الڈب''ل تھ''ا اور وہ بلج''ئیم ک''ا رہ''نے‬
‫واال ایک نڈر اور خاص تنو مند آدمی تھا اور س''چ ت''و یہ ہے کہ م''یری نس''بت‬
‫یہاں کے باشندوں اور ان کے رسم و رواج کے بارے میں الڈبل کی معلومات‬
‫بہت وسیع تھیں۔ ایک رات کا ذکر ہے‪ ،‬ہم دونوں آگ کے االؤ کے گرد بیٹھے‬
‫اِدھر اُدھر کی باتیں کر رہے تھے کہ الڈبل نے مجھ سے آن'ائی کے آدم خ'ور‬
‫انسانوں ک''ا پہلی ب''ار ذک''ر کی''ا۔ میں یہ س''مجھا کہ یہ بھی محض گپ ہے‪ ،‬اس‬
‫قص 'ے‬ ‫قص 'ہ س''ناؤ میں نے ایس''ے ّ‬ ‫لیے ہنس کر کہا‪" ،‬چھوڑو یار! ک''وئی اور ّ‬
‫بہت س''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''نے ہیں۔"‬
‫لیکن الرڈب''ل کے چہ''رے پ''ر پھیلی ہ''وئی س''نجیدگی اور گہ''ری ہوگ''ئی۔ چن''د‬
‫لمحوں تک وہ اپنی گھنی مونچھوں کے سِ رے مروڑتا رہا پھ''ر ب''وال‪" ،‬ڈاک''ٹر!‬
‫یہ معالہ مذاق میں ٹ''النے واال نہیں ہے۔ تم ج''انتے ہ''و کہ ب''ارہ س''پاہیوں ک''ا یہ‬
‫دس''''''''''''''تہ آخ''''''''''''''ر کس ل''''''''''''''یے بھیج''''''''''''''ا گی''''''''''''''ا ہے؟"‬
‫"م''''''''''''''''''''''''''''یری حف''''''''''''''''''''''''''''اظت کے ل''''''''''''''''''''''''''''یے!"‬
‫"ٹھیک ہے‪ ،‬مگر یہ تم نے نہیں سوچا کہ آخر یہاں تمہاری حف''اظت ک''ا کی''وں‬
‫خاص طور پر انتظام کیا گیا ہے۔ آخر اس سے پہلے بھی تم بہت سے مقامات‬
‫پ''ر ج''ا چکے ہ''و۔ حک''ومت نے اس وقت تمہ''اری حف''اظت اس ط''رح نہیں کی‬
‫تھی۔"‬
‫بےشک وہ صحیح کہہ رہ'ا تھ'ا۔ مع'املے کے اس پہل'و پ'ر ابھی ت'ک میں نے‬
‫کوئی توجہ ہی نہ کی تھی۔ اتنے میں الڈب''ل نے کہ''ا‪" ،‬اس کی وجہ ص''رف یہ‬
‫ہے کہ ہم آنائی کے عالقے میں ہیں‪ ،‬جہاں درندوں کے عالوہ آدم خور انس''ان‬
‫بھی موجود ہیں۔ جو رات کی تاریکی میں شیرون اور چیتوں کی کھالیں اوڑھ‬
‫کر آتے ہیں اور اپنے شکار کو پکڑ کر لے جاتے ہیں اور اسے کچ''ا ہی کھ''ا‬
‫جاتے ہیں۔ اگر تم انسانی ہڈیاں اور کھوپڑیاں دیکھنا چاہو تو میرے ساتھ چلن''ا۔‬
‫کھ''''ائیوں اور گھ''''نی جھ''''اڑیوں میں یہ ہ''''ڈیاں پ''''ڑی م''''ل ج''''ائیں گی۔"‬
‫دہشت کی ایک لہر مجھے اپنے جسم میں دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔ جیسے‬
‫کس''ی نے م''یری ری''ڑھ کی ہ''ڈی پ''ر ب''رف رکھ دی ہ''و۔ "ت''و حک''ومت ان آدم‬
‫خ'''وروں ک'''و نیس'''ت و ن'''ابود کی'''وں نہیں ک'''ر دی'''تی؟" میں نے س'''وال کی'''ا۔‬
‫الڈ ب''ل مس''کرایا۔ "ڈاک''ٹر! تم بھی کی''ا معص''ومانہ ب''ات ک''رتے ہ''و۔ پہلے اس‬
‫عالقے کو دیکھو۔ یہ تو کانگو کے خوفناک جنگل''وں ک''و بھی م''ات کرت''ا ہے۔‬
‫اس میں ایک دو آدمی تو درکنار‪ ،‬اگ''ر ای''ک الکھ بھی چھپ ج''ائیں ت''و ان ک''و‬
‫تالش کرنا محال ہے۔ حک''ومت نے اس''ی کوش''ش میں اپ''نے بہت س''ے جانب''از‬
‫افسر اور مانے ہوئے شکاری گنوائے ہیں جن کی ہڈیاں بھی بعد میں دس''تیاب‬
‫نہیں ہوئیں۔ ابتدا میں تو برسوں تک علم نہ ہوا کہ انسانوں کو پھاڑ کھانے کی‬
‫وارداتیں خود انسان ہی کر رہے ہیں۔ سارا ال''زام ش''یر اور چیت''وں پ''ر ڈال دی''ا‬
‫جاتا تھا کیوں کہ انہی کے پنجوں کے نشانات بس''تیوں اور جنگل''وں میں دیکھ‬
‫جاتے تھے‪ ،‬مگر یہ بعد میں انکشاف ہوا کہ درندے بےقص''ور ہیں۔ یہ ت''و آدم‬
‫خ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ور انس'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ان ہیں۔"‬
‫تھوڑی دیر توقف کے بعد الڈبل نے اپنی داستان یوں ش''روع کی‪" ،‬یہ دو س''ال‬
‫پہلے کا ذک''ر ہے‪ ،‬جب میں آن''ائی کے عالقے میں پہلی ب''ار آی''ا‪ ،‬میں نے س'نا‬
‫تھا کہ یہاں "شیروں کی وادی" مشہور ہے۔ جہاں شیر اور چیتے ک''ثرت س''ے‬
‫ہیں۔ مقصد صرف شکار کھیلنا تھا۔ ان دنوں آدم خور انس''انوں کے ب''ارے میں‬
‫کسی کو کچھ معلوم نہ تھا بلکہ جو شخص جنگ''ل میں گم ہ''و ک''ر واپس نہ آت''ا‬
‫اس کے بارے میں یہی سمجھ لیا جاتا تھا کہ وہ کسی درندے کے منہ ک''ا لقمہ‬
‫تر بن چکا ہو گا۔ ای''ک روز رہنم''ائی کے ل''یے میں ای''ک مق''امی باش''ندے ک''و‬
‫س''اتھ لے ک''ر ش''یروں کی وادی میں گھوم''نے کے ل''یے نکال۔ اس ک''ا ن''ام تھ''ا‬
‫شائیکا اور یہ پولیس میں ک''افی عرص''ے ت''ک مالزمت ک''ر چک''ا تھ''ا اور ب''ڑا‬
‫وفادار اور بہادر شخص تھ''ا۔ م'یرے اور ش'ائیکا کے پ''اس رائفلیں تھیں۔ ای''ک‬
‫وسیع و عریض دلدلی میدان کو ہزاروں صعوبتوں کے بعد عبور کرتے ہوئے‬
‫ہم ش''یروں کی وادی میں پہنچے۔ یہ دل''دلی می''دان س''ے ک''وئی تین می''ل دور‬
‫پہاڑی سلسلوں کے دامن میں واقع تھی۔ یہ پہاڑی سلسلہ دلدلی میدان سے بھی‬
‫زیادہ دش''وار گ''زر ث''ابت ہ''وا اور ہمیں اونچے اونچے ٹیلے پھالن'گ ک''ر آگے‬
‫بڑھنا پڑا۔ جنگل میں چاروں طرف ایک ہیبت ن''اک س''ناٹا ط''اری تھ''ا اور ق''دم‬
‫ق'''''دم پ'''''ر خ'''''ار دار جھاڑی'''''اں ہم'''''ارا راس'''''تہ روکے کھ'''''ڑی تھیں۔‬
‫اسی طرح کوئی ایک میل تک ہم دونوں شکاری آگے نکل گئے۔ ہم جوں جوں‬
‫آگے بڑھتے جاتے تھے‪ ،‬جنگل میں ت''اریکی پھیل''تی ج''اتی تھی‪ ،‬کی''ونکہ بلن''د‬
‫درختوں کی چوٹیاں آپس میں ای'ک دوس'رے س'ے اس ط'رح گتھی ہ'وئی تھیں‬
‫کہ سورج کی روشنی بمشکل زمین تک پہنچ سکتی تھی۔ دفعتا ً شائیکا کے منہ‬
‫سے حیرت کی ایک ہلکی سی چیخ نکلی اور اس نے لپک کر میرا بازو پک''ڑ‬
‫لی''ا۔ میں نے گ''ردن گھم''ا ک'ر دیکھ''ا ت''و س''امنے ہی جھ''اڑیوں میں ک'وئی بیس‬
‫پچیس گز کے فاصلے پر ایک شیر خونخوار نظروں سے ہمیں گھور رہا تھا۔‬
‫شیر یکایک دھاڑا اور اردگ''رد کی پہاڑی''اں اس کی ہولن''اک گ''رج س''ے ک''انپ‬
‫گئیں۔ جنگل میں شیر کی ہیبت کا صحیح ان''دازہ وہی ش''کاری ک''ر س''کتے ہیں‬
‫جو شیر کے شکار کا عملی تجربہ رکھ''تے ہیں۔ کتن''ا ہی ن''ڈر اور ج''ری آدمی‬
‫ہو‪ ،‬شیر کو پہلی بار دیکھتے ہی‪ ،‬ممکن نہیں اس کے ہوش و ح''واس برق''رار‬
‫رہیں اور یہی کیفیت م''یری ہ''وئی۔ رائف''ل م''یرے ہ''اتھوں میں تھی لیکن جب‬
‫چالنے کا ارادہ کیا تو ایسا معلوم ہوا جیسے میرے ہاتھ سن ہوچکے ہیں۔ ش'یر‬
‫نشانے کی عین زد میں تھا‪ ،‬مگر ہم دونوں پتھ''ر کی ط''رح بےج''ان مورتی''وں‬
‫کی مانن''د بےحس و ح''رکت کھ''ڑے اس''ے دیکھ رہے تھے۔ یکای''ک اس نے‬
‫جست لگائی اور بجلی کی طرح ہماری طرف لپکا۔ سنبھلنے کا موقع ہی کہاں‬
‫تھا۔ اس سے پہلے کہ میری رائفل سے گولی نکلے شیر نے ای''ک ہی دو ہ''تڑ‬
‫میں شائیکا کو گرا دیا۔ مگ''ر دوس''رے ہی لمحے خودبخ''ود م''یری انگلی س''ے‬
‫رائفل کی لبلبی دب گئی اور گولی شیر کی گردن میں لگی۔ ایک ہولناک گ''رج‬
‫کے ساتھ شیر نے قالبازی کھائی اور غرّ اتا دھاڑتا ہ''وا س''امنے کی جھ''اڑیوں‬
‫میں گھس ک'''''''''''ر نظ'''''''''''روں س'''''''''''ے غ'''''''''''ائب ہ'''''''''''و گی'''''''''''ا۔‬
‫یہ حادثہ ایسا غیر متوقع اور فوری تھا کہ آج بھی سوچتا ہوں تو سخت حیرت‬
‫ہوتی ہے۔ شائیکا کے دائیں کندھے سے گاڑھا گاڑھ''ا خ''ون مسلس''ل نک''ل رہ''ا‬
‫تھا۔ ظالم درندے نے ایسا جچا تال ہاتھ مارا تھا کہ میری سمجھ میں نہ آت''ا تھ''ا‬
‫کہ کی''ا کی''ا ج''ائے اور س''چ ت''و یہ ہے کہ مجھے خ''ود م''وت کے سرگوش''یاں‬
‫سنائی دے رہی تھیں۔ اس ہیبت ناک جنگل میں جو شیروں سے بھرا پ''ڑا تھ''ا‪،‬‬
‫دو آدمیوں کا ہمیشہ کے لیے گم ہو جانا کسی کے لیے بھی حیرت کا باعث نہ‬
‫تھا اور نہ یہاں ہمیں کوئی تالش کرنے کے لیے آتا۔ سب س''ے ب''ڑی مص''یبت‬
‫یہ تھی کہ زخمی شیر کہیں ق''ریب ہی موج''ود تھ''ا۔ کی''وں کہ اس کے غ''رّ انے‬
‫کی لرزہ خیز آوازیں مسلسل بلند ہو رہی تھیں۔ میں چاہتا تو شائیکا ک''و چھ''وڑ‬
‫کر اپنی جان بچانے کے لیے واپس جا سکتا تھا‪ ،‬لیکن یہ فع''ل ایس''ا س''نگدالنہ‬
‫اور وحش'''یانہ ہوت'''ا کہ میں اپ'''نے آپ ک'''و کبھی مع'''اف نہ ک'''ر س'''کتا تھ'''ا۔‬
‫زندگی کی اہمیت اور قدر و قیمت کا ص''حیح احس''اس انس''ان ک''و خط''رے کے‬
‫وقت ہوتا ہے۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس بھیان'ک منظ'ر کی منظ'ر‬
‫کشی کر سکوں۔ غریب شائیکا تکلیف کی ش ّدت سے اس قدر نڈھال ہو چکا تھا‬
‫کہ اس کا بچنا محال دکھائی دیتا تھا۔ اس کا چہرہ تپے ہ''وئے ت''انبے کی مانن''د‬
‫سرخ اور آنکھیں ب'اہر ک'و ابلی پ''ڑتی تھیں اور اب اس کے منہ س'ے کراہ''نے‬
‫اور چیخنے کی ملی جلی آوازیں نکلنی بند ہوگ''ئی تھیں۔ وہ بےہ''وش ہ''و چک''ا‬
‫تھا اور اِدھر میری کیفیت یہ کہ سارے جس''م پ''ر ل''رزہ ط''اری تھ''ا۔ جھ''اڑیوں‬
‫میں چھپا ہوا زخمی شیر بار بار گرجتا اور اس کی ہر گرج کے ساتھ ہی میرا‬
‫کلیجہ اچھ''''''''''''''''''ال ک''''''''''''''''''ر حل''''''''''''''''''ق میں آ جات''''''''''''''''''ا۔‬
‫الڈب''ل نے چن''د لمحے توق''ف کے بع''د اپ''نی داس''تان ک''ا سلس''لہ آگے بڑھای''ا۔‬
‫طوہا ً و کرہا ً میں نے شائیکا کا بے حس و حرکت جسم اپنے کندھوں پر اٹھای''ا‬
‫اور واپس آنے لگا۔ اب ہم دونوں کے بچنے کی صرف ایک ہی ت''دبیر تھی کہ‬
‫ای''ک فرالن''گ پیچھے ای''ک اونچے پہ''اڑی ٹیلے پ''ر پن''اہ لی ج''ائے‪ '،‬مگ''ر آہ!‬
‫جونہی میں پیچھے مڑا شیر غرّ اتا ہوا جھاڑیوں میں سے نکال۔ جنگل کے اس‬
‫بےکراں س''ناٹے اور لمحہ لمحہ پھیل''تی ہ''وئی ت''اریکی میں اس کی گھن گ''رج‬
‫یوں محسوس ہوتی تھی جیسے بی''ک وقت ک'ئی ت''وپیں چ''ل گ''ئی ہ'وں۔ اس کی‬
‫آنکھیں مشعل کی مانند روشن تھیں۔ میں نے شائیکا کو فورا زمین پر پٹخا اور‬
‫رائفل س''ے ش''یر ک''ا نش''انہ لے ک''ر پے در پے دو ف''ائر ک''یے۔ اتن''ا ی''اد ہے کہ‬
‫رائفل کی نالی سے شعلہ نکل'تے ہی ش'یر فض'ا میں ک'ئی فٹ اونچ'ا اچھال اور‬
‫وہیں ڈھیر ہو گیا اور پھ''ر میں بھی غش کھ''ا ک''ر وہیں گ''ر پ''ڑا۔ خ''دا ہی بہ''تر‬
‫جانتا ہے میں وہاں کتنی دیر بےہوش پڑا رہا۔ جب آنکھ کھلی تو مجھے اپ''نے‬
‫گھٹنے میں درد کی ٹیسیں محسوس ہوئیں۔ میرے کانوں میں جو پہلی آواز آئی‬
‫وہ شائیکا کے کراہنے کی آواز تھی۔ میں نے جیب ٹٹول ک''ر ٹ''ارچ نک''الی اور‬
‫اس کی روشنی میں گرد و پیش کا جائزہ لیا ۔ مجھ سے دس ق''دم کے فاص''لے‬
‫پر شائیکا پڑا تھا۔ میں نے اسے آواز دی تو وہ لڑکھڑات''ا ہ''وا اٹھ''ا اور م''یرے‬
‫قریب آ گیا۔ پھر ہم دونوں ایک دوسرے کو سہارا دیے ہ''وئے اپ''نے کیمپ کی‬
‫طرف واپس ہوئے۔ ہزار ص''عوبتوں اور بےپن''اہ دش''واریوں کے س''اتھ ہم ابھی‬
‫بمشکل تین چار فرالنگ ہی گئے تھے کہ ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ جنگل کا‬
‫یہ حصہ دلدلی میدان کے سرے پر واقعہ تھا۔ اس لیے یہاں گنجان درخت اور‬
‫جھاڑیاں نہیں تھیں اور ہم زیادہ فاصلے' تک بخوبی دیکھ سکتے تھے۔ ہمارے‬
‫دائیں جانب کوئی ایک فرالنگ دور ایک بلن''د اور عم''وداً اٹھ''تی ہ''وئی پہ''اڑی‬
‫تھی۔ جس کی چوٹی سے دھوئیں کا سیاہ بادل بل کھات''ا ہ''وا آس''مان کی ط''رف‬
‫جا رہا تھا۔ ہم حیرت سے اس دھوئیں کو ی''وں ت''ک رہے تھے جیس''ے زن''دگی‬
‫میں پہلی بار دھواں دیکھنے ک''ا اتف''اق ہ''وا ہ''و۔ ش''ائیکا نے کہ''ا‪" ،‬ض''رور اس‬
‫پہاڑی پر کوئی رہت''ا ہے‪ ،‬لیکن اس وی''رانے میں‪ ،‬ج''و ص''دیوں س''ے درن''دوں‬
‫اور حشرات االرض کا مسکن ہے۔ کون ہے جو اپنی جان کی پ''روا نہ ک''رتے‬
‫ہوئے یہاں آن بسا ہے؟ میرا خیال ہے اس پہاڑی کے اوپر یا اس کی پشت پ''ر‬
‫ض''''''''''''''''''''''''''''رور ک''''''''''''''''''''''''''''وئی بس''''''''''''''''''''''''''''تی ہے۔"‬
‫گھسٹتے اور لڑکھڑاتے ہ''وئے ہم دون''وں بہ ہ''زار د ّقت و دش''واری اس پہ''اڑی‬
‫کے اوپر پہنچے۔ کیا دیکھ''تے ہیں ای''ک ب''وڑھی ع''ورت ای''ک جھون''پڑی کے‬
‫قریب بیٹھی آگ سلگا رہی ہے۔ ہمارے قدموں کی آہٹ پا ک''ر اس نے اپن''ا س''ر‬
‫اٹھا کر ہماری طرف دیکھا۔ خدا رحم کرے! میری ات''نی عم''ر ہ''ونے ک''و آئی‪،‬‬
‫مگ''ر حلفیہ کہت''ا ہ''وں کہ ات''نی بھیان''ک ش''کل و ص''ورت کی ع''ورت میں نے‬
‫کبھی نہیں دیکھی۔ اس کی عمر خدا ہی بہ''تر جانت''ا ہے کت''نی ہ''وگی۔ س''ر کے‬
‫بال اور بھنویں تک چان''دی کے ت''اروں کی مانن''د س''فید تھیں۔ چہ''رے پہ پ''ڑی‬
‫ہوئی بےشمار جھرّ یوں نے اس کی شکل بےحد مکروہ بنا دی تھی اور ہ''ڈیاں‬
‫اوپر کو ابھری ہوئی دکھائی دیتی تھیں۔ فراخ دہانے اور اس میں سے باہر کو‬
‫نکلے ہوئے لمبے زرد دانتوں کے عالوہ اس کے سیاہ چہ''رے ک''و جس ش''ے‬
‫نے مزید بھیانک بن''ا دی''ا تھ''ا۔ وہ اس چڑی''ل کی آنکھیں تھیں ج''و بھ''یڑیے کی‬
‫آنکھوں سے مشاہد تھیں۔ ان میں س'رخی مائ'ل چم'ک تھی۔ آنکھ'وں کی پتلی'اں‬
‫کبھی پھیلتی اور کبھی سکڑ جاتیں۔ ہم دونوں ایک لمحے کے لیے ح''یرت زدہ‬
‫ہو کر اس کو تکنے لگے اور وہ بھی ہمیں گھ''ورتی رہی۔ دفعت'ا ً وہ اپ''نی جگہ‬
‫سے ایک چیخ مار کے اٹھی اور ہماری جانب بڑھی اور پھ''ر میں نے دیکھ''ا‬
‫کہ اس کے س''یاہ ن''اخن بھی ریچھ کے ن''اخنوں کی ط''رح ب''ڑھے ہ''وئے تھے۔‬
‫"آقا یہ چڑیل ہے۔" شائیکا دہشت زدہ ہو ک'ر چالی'ا اور وہیں غش کھ'ا ک'ر گ'ر‬
‫پڑا۔ بدحواسی میں مجھے کچھ نہ سوجھا تو رائفل کا کندا اس چڑی''ل کے س''ر‬
‫پر دے مارا اور وہ لڑکھنیاں کھاتی ہوئی کسی گہری کھ''ائی میں گ''ر ک''ر ختم‬
‫ناقابل فراموش حادثہ اتنی جلدی رونما ہ''وا کہ میں‬ ‫ِ‬ ‫ہو گئی۔ میری زندگی کا یہ‬
‫کچھ سوچ ہی نہیں سکا کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے۔ میرا جسم پسینے سے تر ہو‬
‫چکا تھا اور ذہن بالکل ماؤف‪ ،‬تاریکی اب اس قدر ب''ڑھ چکی تھی کہ دس گ''ز‬
‫دور کی شے بھی دکھائی نہ دی''تی تھی۔ اس وی''ران اور سنس''ان پہ''اڑی جنگ''ل‬
‫میں پھیلی ہ''وئی پ''ر اس''رار خاموش''ی ح''د درجہ اذیت ن''اک تھی‪ ،‬جس''ے کبھی‬
‫کبھی الّ'''''و کی بھیان'''''ک چیخیں ت'''''وڑنے کی کوشش'''''یں ک'''''ر رہی تھیں۔‬
‫م''یرے گھٹ''نے میں درد کی ٹیس''یں پھ''ر ت''یز ہ''و گ''ئیں اور میں وہیں لیٹ گی''ا۔‬
‫مجھے اب اپنی موت کا یقین ہو چکا تھ''ا۔ تھ''وڑی دی''ر میں جب م''یری ط''بیت‬
‫سنبھلی اور ہوش و حواس اپنی جگہ پر واپس آنے لگے تو میں نے گردوپیش‬
‫ک''ا ج''ائزہ لی''نے کی کوش''ش کی۔ فض''ا میں ای''ک عجیب قس''م کی ن''اگوار ب''دبو‬
‫پھیلی ہوئی تھی۔ جیسے سڑے ہوئے گوشت کی ہ'وتی ہے۔ اس ب'وڑھی چڑی'ل‬
‫کا چہرہ میری نظروں کے آگے بار بار رقص کر رہ''ا تھ''ا۔ میں س''وچنے لگ''ا‬
‫کہ کیا میں نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھ''ا ہے؟ مگ''ر نہیں یہ خ''واب نہیں بلکہ‬
‫حقیقت تھی۔ آگ کا االؤ جو اس چڑیل نے روشن کیا تھا اب پ''وری ط''رح ج''ل‬
‫رہا تھا۔ میں نے بدنصیب شائیکا کو اٹھایا اور لے جا کر اس''ے جھون'پڑی کے‬
‫ایک طرف ڈال دیا اور االؤ کی روشنی میں جھونپڑی کا ج''ائزہ لی''نے لگ''ا۔ یہ‬
‫جھونپڑی بالکل اسی طرز پر بنی ہ''وئی تھی جس ط''رز پ''ر ام''ریکہ کے ری''ڈ‬
‫انڈینز اپنی جھونپڑیاں بناتے ہیں۔ یعنی گول اور اوپر سے مخ''روطی۔ میں نے‬
‫محس''وس کی''ا کہ جھون''پڑی کے ک''ونے اور گوش''وں میں س''ے س''ڑے ہ''وئے‬
‫گوشت کی بساند اٹھ رہی ہے۔ ایک جانب پرانے کپڑوں کی دھجی''اں اور م''ٹی‬
‫کے برتن بھی دکھائی دیے۔ جلتے ہ'وے االؤ کی روش'نی جھون''پڑی کے ان'در‬
‫حص'ہ‬‫ّ‬ ‫پہنچ تو رہی تھی مگر اس قدر مدھم تھی کہ میں پوری ط''رح ان''درونی‬
‫نہ دیکھ سکتا تھا۔ میں نے ٹارچ نکالی اور اسے روشن کیا۔ جونہی روشنی کا‬
‫یہ مختصر‪ ،‬مگر تیز دائرہ ٹارچ سے خارج ہوا اور میری نگاہ جھونپڑی کے‬
‫بائیں گوشے میں گئی تو فرطِ خوف سے میرا جسم ل''رز گی''ا اور ای''ک لمحے‬
‫کے لیے مجھے یوں معلوم ہوا کہ جیسے خون میری رگوں میں س''رد ہ''و ک''ر‬
‫جم رہ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا ہے۔‬
‫انسانی ہڈیوں‪ ،‬کھوپڑیوں اور گوشت کے بڑے بڑے ل''وتھڑوں ک''ا ای''ک اونچ''ا‬
‫ڈھیر تھا جو مجھے دکھائی دیا اور وہ ناقابل برداشت بدبو اسی ڈھیر میں سے‬
‫اٹھ رہی تھی۔ میں نے چاہا کہ وہاں سے نکل بھاگوں۔ مگر م''یرے پ''یروں میں‬
‫ت ارادی جمع کر کے میں جھونپڑی سے باہر‬ ‫جیسے جان ہی نہ تھی‪ ،‬اپنی قوّ ِ‬
‫نکال۔ اب یہاں ٹھہرنا جان بوجھ کر موت ک''و دع''وت دی''نے کے م''ترادف تھ''ا۔‬
‫خدا معلوم یہ کیا بال تھی جو انسانوں کو کھایا ک''رتی تھی اور یہ خی''ال مجھے‬
‫بار بار آیا کہ شاید ایسی ہی آدم خور چ''ڑیلیں ق''ریب ہی کہیں موج''ود نہ ہ''وں۔‬
‫ابھی میں اسی کیفیت میں گم تھا کہ ناگہاں دور جنگل کی بیک''راں اور پرہ''ول‬
‫ت''اریکی میں ش''یروں کے دھ''اڑنے کی آوازیں آئیں۔ ان کی آوازوں نے رہے‬
‫س''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ہے ہ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''وش بھی اڑا دیے۔‬
‫م''یری چھ''ٹی حِس ایس''ے موقع''وں پ''ر اچھی ط''رح بی''دار ہ''و جای''ا ک''رتی ہے۔‬
‫چن''اچہ اض''طراب اور بےچی''نی کی ای''ک زبردس''ت لہ''ر ی''ک لخت م''یرے‬
‫اعصاب میں دوڑنے لگی۔ مجھے یوں محسوس ہ''و رہ''ا تھ''ا کہ اب کس''ی بھی‬
‫لمحے کوئی نامعلوم خطرہ نازل ہونے واال ہے۔ دفعت'ا ً میں نے پہ''اڑ کے دامن‬
‫میں ایک ہلکی س''ی آہٹ س''نی۔ جیس''ے ک''وئی درن''دہ اپ''نے پنج''وں س''ے زمین‬
‫خرچتا ہ''وا آگے ب''ڑھ رہ''ا ہ''و۔ یہ آواز لمحہ بہ لمحہ م''یرے ق''ریب آ رہی تھی۔‬
‫میں نے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی کوشش کی مگر کچھ نظر نہیں آی''ا۔‬
‫دہشت سے میرے جسم کے رونگٹھے کھڑے ہو گئے۔ رائفل میرے دائیں ہاتھ‬
‫میں تھی اور یہی میرا آخری سہارا تھا‪ ،‬جسے میں خطرے کے وقت استعمال‬
‫ک'''''''''''''''''''''''''''''''''''ر س'''''''''''''''''''''''''''''''''''کتا تھ'''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫میں جھون''پڑی س''ے ب''اہر نکال ت''و االؤ س''ے تھ''وڑے فاص''لے' پ''ر ش''ائیکا ک''ا‬
‫بےہوش جسم پڑا دکھائی دیا۔ خدا معلوم وہ مر چکا تھا یا ابھی اس میں زندگی‬
‫کی ک''وئی رم''ق ب''اقی تھی۔ یہ میں کبھی نہ ج''ان س''کوں گ''ا کی''وں کہ چن''د ہی‬
‫لمحوں بعد جو منظر میں نے اپنی آنکھوں س''ے دیکھ''ا وہ مجھے خ''وف س''ے‬
‫پاگل کر دینے کے لیے کافی تھا۔ وہ پراسرار اور رونگٹھے کھڑے کر دی''نے‬
‫والی آواز دراصل کسی درن''دے کی ق''دموں کی نہ تھی بلکہ بہت س''ے جنگلی‬
‫انسانوں کی تھی ج''و پہ''اڑی پ''ر چ''ل رہے تھے۔انہ''وں نے مجھے نہیں دیکھ''ا‬
‫مگر بلندی پر ہونے کے باعث میں انہیں دیکھ چکا تھ''ا۔ م''یرے س''امنے ف''رار‬
‫کی ایک راہ تھی اور وہ یہ کہ میں جھونپڑی کی پشت پر ہو ک''ر پہ''اڑی س''ے‬
‫نیچے اتر جاؤں۔ ٹارچ میرے پ''اس تھی جس کی م''دد س''ے راس''تہ تالش کرن''ا‬
‫کچھ مشکل نہ تھا‪ ،‬مگر آہ! جب میں اِدھ''ر آی''ا ت''و معل''وم ہ''وا کہ پہ''اڑی ک''ا یہ‬
‫حص'ہ اس ق'در دش'وار اور عم'ودی ہے کہ ق'دم کی ای'ک لغ'رش مجھے تحت‬ ‫ّ‬
‫'ثری میں پہنچ''ا دی''نے کے ل''یے ک''افی ہ''وگی۔ جھون''پڑی اب مجھ س''ے بیس‬ ‫ال' ٰ‬
‫پچیس گز کے فاصلے پر تھی اور میں جس جگہ کھڑا تھا وہ''اں اس ق''در گپ‬
‫اندھیرا تھا کہ ہاتھ کو ہاتھ س''جائی نہ دیت''ا تھ''ا۔ پس میں وہیں پیٹ کے ب''ل لیٹ‬
‫گیا اور رائفل کا رخ جھونپڑی کی ط''رف ک''ر کے انگلی ٹریگ''ر پ''ر رکھ دی۔‬
‫سوکھی شاخوں کا جلتا ہ''وا االؤ اب بجھ''نے کے ق''ریب تھ''ا اور اس کی م''دھم‬
‫روشنی میں شائیکا کا بےہوش جسم صاف دکھ'ائی دے رہ'ا تھ'ا۔ ات'نے میں وہ‬
‫وحش''ی اوپ''ر چ''ڑھ آئے۔ وہ تع''داد میں پ''انچ تھے۔ س''ب کے س''ب بالک''ل نن''گ‬
‫دھڑنگ۔ بالوں سے ان کا سارا جسم ڈھکا ہوا تھا۔ داڑھی‪ ،‬مونچھ اور سر کے‬
‫بال اس طرح آپس میں مل گئے تھے کہ سوائے آنکھوں کے چہرے کا ک''وئی‬
‫صہ دکھائی نہ دیتا تھا۔ وہ بالکل ایک قدآور ریچھ کی مانن''د تھے اور حقیقت‬ ‫ح ّ‬
‫یہ ہے اگر میں نے انہیں دونوں پیروں کے سہارے چلتے نہ دیکھت''ا ت''و انہیں‬
‫ضرور ریچھ ہی کی نسل کا کوئی درندہ سمجھ لینے پر مجبور ہو جاتا۔‬
‫شاید وہ اس بوڑھی چڑیل کی تالش میں یہ''اں آئے تھے‪ ،‬ج''و انہی کے ق''بیلے‬
‫سے تعلق رکھتی تھی‪،‬مگ''ر وہ انہیں کہیں نظ''ر نہ آئی۔ ش''ائیکا ک''و انہ''وں نے‬
‫اب تک نہیں دیکھا تھا۔ پہلے میرے جی میں آیا کہ رائفل سے اندھا دھند ف''ائر‬
‫کر کے ان خون آشام موذیوں کا ہمیشہ کے لیے قصّہ پ''اک ک''ر دوں لیکن اس‬
‫خدشے سے رک گیا کہ اگر میرا نشانہ خطا ہوگیا اور ان جنگلیوں ک''و م''یری‬
‫موجودگی کا پتہ چل گی''ا ت'و ان کے منہ ک'ا لقمۂ ت'ر بن'نے س'ے مجھے ک'وئی‬
‫معج''''''''''''''''''''''زہ ہی بچ''''''''''''''''''''''ا س''''''''''''''''''''''کے گ''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫دفعتا ًانسانی ش''کلوں کے ان درن''دوں کے منہ س''ے بھیان''ک چیخیں نکلیں اور‬
‫میرا کلیجہ لرز گیا۔ انہوں نے ش''ائیکا ک''و وہ''اں پ''ڑا ہ''وا دیکھ لی''ا تھ''ا اور اب‬
‫خوش''ی س''ے چاّل رہے تھے۔ وہ خونخ''وار بھ''یڑیوں کی ط''رح اس بدنص''یب‬
‫سپاہی کی طرف جھپٹے اور جونکوں کی مانند اس سے چمٹ گ''ئے۔ ش''اید وہ‬
‫اس کا خ''ون پی رہے تھے۔ پھ''ر میں نے دیکھ''ا کہ کس''ی ہتھی''ار کے زریعے‬
‫انہوں نے الش کے ٹکڑے ٹکڑے کیے اور جلدی جل''دی کچ''ا گوش''ت چب''انے‬
‫لگے‪ ،‬یہ منظر اس قدر دہشت انگیز تھا کہ میرا بدن ب''رف کی مانن''د س''رد پ''ڑ‬
‫گیا۔ میری آنکھوں کے آگے پہلے شرارے ن''اچنے لگے اور پھ''ر میں جیس''ے‬
‫ت''''''''''''''''اریکی کے اتھ''''''''''''''''اہ س''''''''''''''''مندر میں ڈوب گی''''''''''''''''ا۔"‬
‫ڈاکٹر نے الڈب''ل کی یہ پراس''رار داس''تان کچھ اس ان''داز س''ے س''نائی کہ ای''ک‬
‫م''رتبہ ت''و دہش''ت کی لہ''ر م''یرے جس''م میں بھی دوڑ گ''ئی۔ میں نے اس س''ے‬
‫پوچھ''''''''''''''''''''''''''ا‪ ،‬الڈب''''''''''''''''''''''''''ل اب کہ''''''''''''''''''''''''''اں ہے؟"‬
‫اس نے بتایا‪" ،‬الڈب''ل کی ج''ان ت''و بچ گ''ئی لیکن اس ح''ادثے نے اس ک''ا ذہ''نی‬
‫توازن درہم برہم کر دیا تھا۔ بعض اوقات وہ راتوں ک''و س''وتے س''وتے چون''ک‬
‫کر چیخنے لگتا تھا۔ بعد ازاں اسے جبری رخص'ت پ''ر اپ'نے وطن واپس بھیج‬
‫دی'''''ا گی'''''ا اور اب مجھے کچھ علم نہیں کہ وہ جیت'''''ا ہے ی'''''ا م'''''ر گی'''''ا۔"‬
‫جب میں نے ڈاکٹر سے اپنے اس شبہے کا اظہ''ار کی''ا کہ کی''ا ہمیں الڈب''ل کی‬
‫روایت پ''ر یقین ک''ر لین''ا چ''اہیے ت''و وہ کہ''نے لگ''ا‪" ،‬مجھے اس ح''ادثے کی‬
‫صداقت پر اس طرح یقین ہے جیسے کل سورج مش''رق س''ے طل''وع ہوگ''ا۔ وہ‬
‫جھ''وٹ اور گپ ب''ازی ک''ا ع''ادی نہیں تھ''ا اور اس نے مجھے بع''د میں ک''ئی‬
‫مرتبہ وہاں لے جا کر نہ صرف وہ جھونپڑی دکھ''ائی بلکہ انس''انوں کی ہ''ڈیاں‬
‫اور کھوپڑی''اں بھی دکھ''ائی تھیں ج''و یقین''ا ً اب بھی وہ''اں موج''ود ہ''وں گی۔"‬
‫اس رات میں آرام سے نہ سو سکا اور سونے کا سوال کیا تھا؟ مجھے نیند ہی‬
‫نہیں آئی ب''ار ب''ار یہی خی''ال ذہن میں گ''ردش کرت''ا تھ''ا کہ کی''ا واق''ع آدم خ''ور‬
‫انسانوں کی ک''وئی نس''ل ہے ج''و آن''ائی کے جنگل''وں میں بس''تی ہے ی''ا محض‬
‫الڈبل کے فریب و تخیل کی کرشمہ سازی ہے۔ انسانی فط'رت میں تجس'س ک'ا‬
‫جو مادہ فطرت نے رکھ دیا ہے‪ ،‬وہ اسے چین سے بیٹھنے نہیں دیت''ا۔ میں نے‬
‫دل میں تہیہ کر لیا خواہ کچھ بھی ہو میں خ''ود اس مع''املے کی تحقی''ق ک''روں‬
‫گ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫صبح جب میں نے ڈاکٹر کے سامنے اپنا ارادہ ظاہر کیا تو اس نے ک''انوں پ''ر‬
‫ہاتھ رکھے اور صاف جواب دے دیا کہ وہ اس خطرن''اک ت''رین مہم میں م''یرا‬
‫ساتھ دی'نے کی حم'اقت ک'رنے ک'ا ارادہ نہیں رکھت'ا‪ ،‬بلکہ اس نے مجھے بھی‬
‫سمجھانے اور اس ارادے سے باز رکھنے کی کوش''ش کی‪ ،‬مگ''ر م''یرے س''ر‬
‫پر تو قضا کھیل رہی تھی۔ میں نے ایک نہ سنی اور اب مجھے تس''لیم ک''رنے‬
‫میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ اگر میں ڈاکٹر کی نصیحت مان کر اپن''ا‬
‫ارادہ ترک کر دیتا ت''و وہ اذیت ن''اک ح''ادثہ پیش نہ آت''ا جس کی ب''دولت م''یری‬
‫زندگی اب مُردوں سے بدتر ہو چکی ہے۔ کئی مرتبہ اس جان کنی سے تنگ آ‬
‫کر خودکشی ک''ا ارادہ ک''ر چک''ا ہ''وں مگ''ر م''وت نہیں آتی۔ م''یری زن''دگی کے‬
‫تجربات میں سے یہ وہ تج''ربہ ہے جس''ے میں ش''اید م''رنے کے بع''د بھی ی''اد‬
‫رکھ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''وں گ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫تص'ور س''ے ان‬ ‫آج بھی تنہائی کے وحش''ت انگ''یز لمح''ات میں جب میں چش' ِ'م ّ‬
‫حاالت کا جائزہ لیتا ہوں جن سے مجھے دو چار ہون''ا پ''ر ت''و یقین کیج''یے کہ‬
‫اپنے ہوش و حواس پر شک گزرنے لگتا ہے کہ کیا واق'ع ایس''ا ممکن ہے۔ آدم‬
‫خور وحشیوں کو دیکھنے اور ان سے دو دو ہاتھ کرنے کا جنون مجھ پر اس‬
‫ش ّد ت سے طاری ہوا کہ بیان سے باہر ہے۔ کوئی نادیدہ اور پرسرار قوّ ت تھی‬
‫ج'''''و کش'''''اں کش'''''اں مجھے ش'''''یروں کی وادی میں لے ج'''''ا رہی تھی۔‬
‫اس طوی''ل تمہی''د کے بع''د میں اب اص''ل واقعے کی ط''رف آت''ا ہ''وں۔ میں نے‬
‫اعلی ک''و درخواس''ت‬ ‫رخصت حاصل کرنے کے لیے اپنے محکمے کے افسر ٰ‬
‫پ''ڈانگ بھیجی۔ پ''ڈانگ س''ماٹرا ک''ا دارالحک''ومت ہے اور تم''ام ب''ڑے ب''ڑے‬
‫س'''رکاری دف'''اتر یہیں ہیں۔ درخواس'''ت میں ص'''رف یہ ظ'''اہر کی'''ا کہ میں یہ‬
‫رخصتیں صرف سیر و سیاحت اور تھکن دور کرنے کے لیے لے رہ''ا ہ''وں‪،‬‬
‫امی''د کے مط''ابق یہ درخواس''ت جل''د ہی منظ''ور ہ''و گ''ئی اور میں زن''دگی کی‬
‫آخری اور خطرناک ترین مہم پر روانہ ہ''ونے کی تی''اریوں میں مص''روف ہ''و‬
‫گیا۔ سب سے پہلے میں نے آنائی کے عالقے کا مکم'ل نقش'ہ حاص'ل کی'ا اور‬
‫پھر ایسے رہبر کی تالش ہوئی جو اس عالقے میں گھوم''نے ک''ا عملی تج''ربہ‬
‫رکھتا ہو۔ پیلمبنگ میں شکاریوں اور س''یاحوں کی س''ہولت کے ل''یے حک''ومت‬
‫نے ای''ک علیح''دہ محکمہ کھ''ول رکھ''ا ہے‪ ،‬جہ''اں س''ے انہیں ہ''ر قس''م کی‬
‫معلومات اور نقشے بہم پہنچائے جاتے ہیں اور ض''رورت پ''ڑنے پ''ر معم''ولی‬
‫رقم کی عوض ایک ایسا شخص بھی مہی''ا ک''ر دی''ا جات''ا ہے ج''و س''یاحوں اور‬
‫شکاریوں کو جنگلوں اور پہاڑیوں میں لیے لیے پھرتا ہے۔ اتفاق کی ب''ات ہے‬
‫کہ جب میں پیلمبنگ کے محکمۂ سیر و سیاحت میں آنائی کے نقشے لینے گیا‬
‫تو وہاں دو امریکی سیاحوں س''ے مالق''ات ہ''وئی۔ ای''ک ک''ا ن''ام تھ''ا نکس''ن اور‬
‫دوسرے کا ولیم۔ گفتگو کے درمی''ان میں پتہ چ''ل گی''ا کہ نہ ص''رف وہ س''یر و‬
‫سیاحت سے دلچس''پی رکھ''تے ہیں بلکہ اچھے ش''کاری بھی ہیں۔ میں ام''ریکی‬
‫لوگوں سے مل کر اس لیے خوش ہوتا ہوں کہ وہ نہایت زندہ دل‪ ،‬ملنس''ار اور‬
‫جلد گھل مل جانے والے ل''وگ ہیں اور فط''ری ط'ور پ''ر مہم پس''ند بھی ہ''وتے‬
‫ہیں۔ وہ اس وقت بورینو سے سیدھے سماٹرا آئے تھے اور وہ''اں کے تاری''ک‬
‫اور سرد جنگالت کا ذکر بار بار کرتے تھے۔ میں نے انہیں بتایا کہ آنائی کے‬
‫جنگلوں میں آدم خور انسان پائے جاتے ہیں تو وہ حیرت سے میرا منہ تک''نے‬
‫لگے جیسے مجھے دیوانہ سمجھ رہے ہ''وں اور جب میں نے یہ بتای''ا کہ چن''د‬
‫روز تک میں انہی آدم خور انس''انوں کی تالش میں وہ''اں ج''انے واال ہ''وں ت''و‬
‫انہیں میرے پاگل ہونے میں کوئی ش''بہ نہ رہ''ا۔ البتہ میں نے انہیں دع''وت دی‬
‫کہ اگ'''ر وہ م'''یرے س'''اتھ چلن'''ا پس'''ند ک'''ریں ت'''و خ'''وب لط'''ف رہے گ'''ا۔‬
‫میں واپس اپنی قیام گاہ پر آ گیا اور ہاشم سے کہا کہ وہ قلیوں اور خچروں ک''ا‬
‫انتظام کرے تاکہ ہم اپنے سفر پ''ر جل''د روانہ ہ''و س''کیں۔ ہاش''م بہت خ''وش تھ''ا‬
‫کیوں کہ اتنے عرصے بعد اسے اپنی رائفل کے جوہر دکھ''انے ک''ا موق''ع م''ل‬
‫رہا تھا۔ ایک روز شام کے وقت میں اپنے خیمے میں بیٹھا قہوہ پی رہا تھا کہ‬
‫ہاشم اپنے ساتھ ایک عمر رسیدہ لیکن بے ح''د ق'وی الجثہ ش'خص ک'و لے ک''ر‬
‫آیا۔ میرے ان'دازے کے مط'ابق اس کی عم'ر س'اٹھ اور س' ّتر کے درمی'ان تھی‬
‫لیکن کاٹھ اس قدر مضبوط تھی کہ ایک لمحے کے لیے مجھے اس پر رشک‬
‫سا آیا۔ اس کے تیور بتا رہے تھے کہ زمانے کے سرد گرم دیکھ چکا ہے۔ وہ‬
‫آتے ہی میرے سامنے مؤدبانہ انداز میں کھڑا ہو گیا۔ میں نے س''والیہ نظ''روں‬
‫س'''''''''''''''''''''ے ہاش'''''''''''''''''''''م کی ط'''''''''''''''''''''رف دیکھ'''''''''''''''''''''ا۔‬
‫"مالک! اس کا نام بابی ہے اور یہ گائیڈ کا کام پیشے کے طور پر کرت''ا ہے۔"‬
‫بابی مقامی زبان میں جنگلی بھینسے کو بھی کہ''تے ہیں‪ ،‬میں نے اس''ے اپ''نے‬
‫نزدیک بیٹھا لیا۔ قہوے کا ایک پی'الہ پیش کی''ا اور پوچھ'ا کہ کی''ا وہ آن'ائی کے‬
‫عالقے س''ے بھی واق''ف ہے۔ ب''ابی کی آنکھ''وں میں ای''ک ن''ئی چم''ک نم''ودار‬
‫ہوئی۔ چند لمحوں تک وہ گردن جھکائے کچھ سوچتا رہا۔ پھر آہستہ سے بوال‪،‬‬
‫"ص'''''''احب!' آپ وہ'''''''اں نہ ج'''''''ائیں ت'''''''و اچھ'''''''ا ہے۔۔۔۔۔' وہ'''''''اں۔۔۔۔۔"‬
‫"کیوں؟ وہاں کیا ہے؟ تم چپ کیوں ہو گئے؟ اگر تم وہاں نہیں جانا چ''اہتے ت''و‬
‫میں تمہیں مجب''''''''''''''''''''''''ور نہیں ک''''''''''''''''''''''''روں گ''''''''''''''''''''''''ا۔"‬
‫بابی کا چہرہ صاف غمّازی کر رہا تھا کہ اس کے دل میں کوئی بات ض''رور‬
‫ہے جسے زبان پر النے سے وہ ہچکچا رہا ہے اور وہ بات س''وائے آدم خ''ور‬
‫بالؤں کے اور کیا ہو سکتی تھی۔ جب میں نے اص''رار کی''ا ت''و ب''ابی نے ی''وں‬
‫زبان کھولی‪" ،‬مالک! اگر آپ وہاں جانا چاہتے ہیں تو ضرور جائیں۔ کون ہے‬
‫ج''و آپ ک''و روک س''کتا ہے‪ ،‬لیکن یہ ی''اد رکھ''یے کہ ش''یروں کی وادی س''ے‬
‫کوئی جان سالمت لے کر نہیں آیا۔ وہ بدروحوں اور شیطانی بالؤں کے رہنے‬
‫کی جگہ ہے جو درندوں کے بھیس میں آ کر انس''انوں ک''و کھ''ا ج''اتی ہیں۔ آپ‬
‫سمجھتے ہیں کہ شاید میں ش''یروں کی وادی میں ج''انے س''ے ڈرت''ا ہ''وں۔ نہیں‬
‫مالک! یہ بات نہیں ہے۔ مجھے تو ایک روز مرنا ہے اور موت کا وقت معین‬
‫ہے۔ اگر میری موت شیروں کی وادی میں آئے گی‪ ،‬اگر آس''مانی دیوت''اؤں نے‬
‫یہ حکم دے دیا ہے کہ میں شیطانی روحوں کا ش''کار بن''وں ت''و ک''ون ہے ج''و‬
‫دیوت'''اؤں ک'''ا حکم ٹ'''ال س'''کتا ہے۔ میں آپ کے س'''اتھ ج'''اؤں گ'''ا مال'''ک۔"‬
‫اس کے بعد اس نے سختی سے ی''وں اپ''نے ہ''ونٹ بھینچ ل''یے جیس''ے آئن''دہ نہ‬
‫بولنے کا تہیہ کر چکا ہے۔ ہاشم حیرت سے بابی کی طرف دیکھ رہا تھ''ا۔ میں‬
‫نے اس کے چہرے پ''ر دہش''ت کی عالم''ات پھیل''تی ہ''وئی دیکھ لیں‪ ،‬لیکن میں‬
‫جانتا تھا کہ اس کی وفاداری ش'ک و ش'بہ س'ے ب'االتر ہے۔ جہ'اں م'یرا پس'ینہ‬
‫گرتا وہاں خون بہانے کے لیے ہر وقت مس''تعد رہت''ا تھ''ا۔ دو تین دن کے ان''در‬
‫اندر ہم نے اس مہم کی تیاریاں مکمل کر لیں۔ بابی حیرت انگیز طور پ''ر بہت‬
‫جلد چار قلیوں اور خچروں کا انتظام ک''ر دی''ا تھ''ا۔ میں نے ان''دازہ لگای''ا کہ وہ‬
‫نہایت کم سخن اور اپنے کام سے ک''ام رکھ''نے واال آدمی ہے۔ ہاش''م کی ط''رح‬
‫فضول گفتگو اور گپ بازی کا فن اسے نہیں آتا تھا۔ میں اس س''ے کبھی کبھی‬
‫کچھ پوچھنے کی کوشش کرتاتو صرف گردن ہالتا اور مسکرا ک''ر کس''ی اور‬
‫کام میں مصروف ہوجاتا۔ بہرحال مجھے اس پ''ر پ''ورا اعتم''اد تھ''ا کہ وہ ہمیں‬
‫دغ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا نہیں دے گ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫روانگی سے ایک روز پیشتر کا ذکر ہے۔ س''ہ پہ''ر ک''ا وقت ہوگ''ا۔ میں آرام دہ‬
‫کرسی پر بیٹھا عالم تصوّ ر میں آدم خور انسانوں کو دیکھ رہا تھا کہ دور سے‬
‫گھوڑوں کے دوڑنے کی آواز کان میں آئی۔ میں نے سر اٹھای'ا ت'و کی'ا دیکھت'ا‬
‫ہوں کہ دو ش''خص گھ''وڑوں پ''ر بیٹھے م''یری ہی ط''رف آ رہے تھے۔ جب وہ‬
‫نزدیک آئے تو میں نے فوراً انہیں پہچ'ان لی'ا۔ وہ ولیم اور نکس''ن تھے۔ انہ'وں‬
‫نے بتایا کہ وہ پڈانگ سے سیدھے پیلمبنگ آ رہے ہیں۔ ان کا سامان ش''ام ت''ک‬
‫آ جائے گا۔ ان کے آ جانے س''ے س''چ پ''وچھیں ت''و مجھے ب''ڑی تق''ویت پہنچی۔‬
‫رات کو جب کافی کی محفل جمی تو اِدھر اُدھر کی باتوں کا سلسلہ دراز ہ''وا۔‬
‫میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ میرے ساتھ آنائی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‬
‫ولیم نے بتایا‪" ،‬ہم نے پڈانگ میں ایک انگری'ز ش'کاری س'ے مالق'ات کی تھی‬
‫اور اس نے بھی وہی ب''ات بت''ائی ج''و تم نے اس س''ے پہلے بت''ا چکے تھے‪،‬‬
‫یعنی آدم خور وحشیوں کے متعل'ق اور اب ہمیں یقین ہے کہ ض'رور اس ب'ات‬
‫میں ص''''داقت ک''''ا عنص''''ر موج''''ود ہے۔ یہی ہم''''ارے آنے کی وجہ ہے۔"‬
‫‪ ۱۱‬جون ‪۱۹۴۴‬ءکی وہ خوش گوار ص''بح م''یرے ح''افظے کی ل''و پ''ر آج بھی‬
‫یوں روشن ہے جیسے یہ کل کی ب''ات ہ''و۔ اس روز ن''و آدمی''وں پ''ر مش''تمل یہ‬
‫قافلہ ایک ایسے س''فر پ''ر روانہ ہ''وا جس کے ب''ارے میں اس وقت ک''وئی یقین‬
‫سے نہیں کہہ سکتا تھا کہ کب اور کہاں ختم ہوگا‪ ،‬لیکن بع''د میں ج''و واقع''ات‬
‫پیش آئے انہوں نے بتا دیا کہ یہ سفر وہاں ختم ہوا‪ ،‬جہ''اں زن''دگی کی ح''د ختم‬
‫ہوتی ہے اور موت کی سرحد کا آغ''از ہوت''ا ہے۔ ج''اوا س''ے س''ماٹرا آتے وقت‬
‫مجھ پر اضطراب اور بےچینی کی ش ّدت کا جو بھوت سوار ہوا تھ''ا‪ ،‬وہ ات'نے‬
‫عرص''ے بع''د اب پھ''ر مجھے پریش''ان ک''ر رہ''ا تھ''ا اور میں ہی کی''ا‪ ،‬مہم میں‬
‫شامل سبھی لوگ اس روز سراس''یمہ اور خ''وف زدہ دکھ''ائی دی''تے تھے۔ ولیم‬
‫اور نکسن کے لبوں پ''ر پھیلی ہ''وئی مس''کراہٹیں غ''ائب تھیں اور ہاش''م کے وہ‬
‫فلک شگاف قہقہے بھی دم توڑ چکے تھے جن کی بدولت ایک ہنگامہ سا برپا‬
‫رہتا تھا‪ ،‬ہم س''ب چپ چپ تھے۔ ہم نے خاموش''ی س''ے ناش''تہ کی''ا اور ج''ونہی‬
‫ب ع''الم کی پہلی ک''رن ہم''ارے س''الم ک''و حاض''ر‬ ‫دروازۂ خ''اور کھال اور آفت''ا ِ‬
‫ہ'''''''''وئی‪ ،‬ہم نے اپ'''''''''نے س'''''''''فر ک'''''''''ا آغ'''''''''از ک'''''''''ر دی'''''''''ا۔‬
‫تین روز ت''ک مسلس''ل دن رات ہم ش''یروں کی وادی کی ط''رف بڑھ''تے رہے۔‬
‫راہ میں اگرچہ ہماری زبانوں پ''ر پ''ڑے ہ''وئے قف''ل کھ''ل گ''ئے تھے۔ ام''ریکی‬
‫ش''کاریوں کی خ''وش طبعی واپس آ گ''ئی تھی اور ہاش''م کے قہقہ''وں میں بھی‬
‫جان پڑ گئی تھی‪ ،‬لیکن اس کے باوجود دہشت کی ایک ہلکی سی لہر تھی جو‬
‫اس ق''افلے میں پھیلی ہ''وئی ض''رور محس''وس ہ''وتی تھی۔ بوڑھ''ا ب''ابی بےح''د‬
‫پراسرار اور عجیب شخص''یت ک''ا مال''ک تھ''ا۔ اس کے چہ''رے س''ے یہ ان''دازہ‬
‫لگانا محال تھا کہ وہ فکرمند ہے یا نہیں۔ وہ کچھ سوچ رہا تھا یا وہ کچھ کرن''ا‬
‫چاہتا ہے۔ راستے کا نقشہ ساتھ ہونے کے باوجود ہم سب اس کے رحم و ک''رم‬
‫پر تھے اور میں نے پہلے ہی سب کو س''مجھا دی''ا تھ''ا کہ ب''ابی ک''و ہ''ر ممکن‬
‫ط'''''''''''''''ریقے س'''''''''''''''ے راض'''''''''''''''ی رکھ'''''''''''''''ا ج'''''''''''''''ائے۔‬
‫آنائی سے کوئی ایک میل اِدھر ایک چھوٹا س'ا کمپون'گ ہے۔ کمپون'گ مق'امی‬
‫زب''ان میں گ''اؤں ک''و کہ''تے ہیں۔ دوپہ''ر ک''ا وقت تھ''اجب ہم اس کمپون''گ کے‬
‫قریب پہنچے۔ ایک ندی کے کنارے‪ ،‬جس میں پانی کم تھا اور کیچڑ زیادہ‪ ،‬ہم‬
‫نے ڈیرے ڈال دیے۔ کیوں کہ بھ''وک س''ے ہم''ارے پیٹ میں چ''وہے دوڑ رہے‬
‫تھے۔ ہاشم کی مستعدی اس قسم کے معامالت میں دیکھنے سے تعل''ق رکھ''تی‬
‫تھی۔ وہ کہنے لگا‪" ،‬آقا! میں ذرا اپنی رائفل کو سیر ک''را الؤں۔ مجھے بھ''وک‬
‫نہیں ہے۔"‬
‫میں نے اسے اجازت' دے دی اور وہ ندی کے کنارے ٹہلتا ہ''وا دور نک''ل گی''ا۔‬
‫اتنی دیر میں ہم نے کچھ کھانا کھای''ا اور پھ''ر اطمین''ان س''ے س''گار س''لگا ک''ر‬
‫آئندہ کے پروگرام پر غور کرنے لگے۔ بمشکل پندرہ منٹ ہ''وئے ہ''وں گے کہ‬
‫مقامی کسانوں ک''ا ای''ک گ''روہ چیخت''ا چاّل ت''ا ہم''اری ط''رف آت''ا دکھ''ائی دی''ا۔ ہم‬
‫سمجھے کہ شاید یہ ل''وگ ہمیں لوٹ''نے کے ارادے س''ے آرہے ہیں۔ پس ہم نے‬
‫اپنی اپنی رائفلیں فوراً ان کی طرف ت''ان لیں‪ ،‬مگ''ر جب وہ ل''وگ نزدی''ک آئے‬
‫تو یہ دیکھ کر میرے پسینے چھوٹ گئے کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں ہاش''م‬
‫کی الش اٹھا رکھی تھی۔ یہ حادثہ اس ق''در ف''وری اور زبردس''ت تھ''ا کہ ای''ک‬
‫لمحے کے لیے مجھے زمین گھومتی دکھ''ائی دی اور ق''ریب تھ''ا کہ میں غش‬
‫کھ''''ا ک''''ر گ''''ر پ''''ڑوں کہ ام''''ریکی دوس''''توں نے مجھے س''''نبھال لی''''ا۔‬
‫"آپ کے آدمی کو بوجا (مگرمچھ) نے ہالک کیا ہے۔ وہ بہت سے آدمیوں اور‬
‫جانوروں کو مار چکا ہے۔ اس میں ضرور کوئی بدروح ہے صاحب۔ وہ کسی‬
‫سے نہیں مرتا۔ اس نے ہماری گائیں کھا لیں‪ ،‬اس نے ہمارے بچے چبا ڈالے‪،‬‬
‫اس نے ہم'''''''اری ع'''''''ورتیں ہ'''''''ڑپ ک'''''''ر ڈالیں۔ وہ بہت ظ'''''''الم ہے ۔"‬
‫مختلف آوازیں تھیں جو میرے ک''انوں میں آ رہی تھیں۔ میں نے ہاش''م کی الش‬
‫کا معائنہ کیا۔ ظالم مگرمچھ نے خدا جانے کس طرح اس پھرتیلے اور ہوشیار‬
‫آدمی کو اپنے قابو میں کیا ہوگا‪ ،‬خدا ہی بہتر جانت''ا ہے۔ ہاش''م کی ای''ک ٹان''گ‬
‫گھٹنے کے نیچے سے بالکل غائب تھی اور دایاں بازو کوہنی کے اوپ''ر س''ے‬
‫اس طرح کٹا ہوا تھ'ا‪ ،‬جیس'ے مگ''رمچھ نے چب'ا ڈاال ہ'و۔ بدنص'یب کی آنکھیں‬
‫ت تکلیف سے باہر کو نکل آئی تھیں اور اسی ع''الم میں ش''اید اس کی روح‬ ‫ش ّد ِ‬
‫نے جس''''''''''''''''م ک''''''''''''''''ا س''''''''''''''''اتھ چھ''''''''''''''''وڑ دی''''''''''''''''ا۔‬
‫کچھ کہہ نہیں سکتا کہ ہاشم کی الش دیکھ کر مجھ پر جنون و غضب کی کی''ا‬
‫حالت طاری ہوئی۔ آنائی کے عالقے نے اپنا پہال شکار ہم سے وصول کر لی''ا‬
‫تھا۔ میں نے طے کر لیا کہ جان خواہ رہے ی'ا ج'ائے‪ ،‬جب ت'ک اس مگ'رمچھ‬
‫قص'''''ہ پ'''''اک نہ ک'''''ر دوں گ'''''ا‪ ،‬یہ'''''اں س'''''ے نہ ج'''''اؤں گ'''''ا۔‬ ‫ک'''''ا ّ‬
‫رائفلیں‪ ،‬ن''یزے اور کلہ''اڑے س''نبھال ک''ر پن''درہ بیس آدمی''وں کی یہ ٹ''ولی اس‬
‫موذی مگ'رمچھ کی تالش میں نکلی۔ م'یرا یہ ان'دازہ کہ ن'دی میں پ'انی کم اور‬
‫کیچڑ زیادہ ہوتی ہے‪ ،‬غلط نکال۔ کیوں کہ ڈیڑھ فرالنگ کے فاصلے پ''ر ن''دی‬
‫کا پاٹ حیرت انگیز طور پر وسیع ہو گیا تھا اور اس میں پانی یوں جوش مار‬
‫رہا تھا جیسے اُبل رہا ہو۔ کسانوں کا لیڈر ایک ادھیڑ عمر ش''خص تھ''ا جس''ے‬
‫ہاشم کی موت کا بےحد افسوس ہوا تھا۔وہ دراصل گائے ک''و پ''انی پالنے ن''دی‬
‫پر الیا تھا۔ اسی اثنا میں ہاشم بھی ٹہلتا ہوا اُدھ''ر آ نکال اور دون''وں ب''اتوں میں‬
‫مصروف ہو گئے۔ گائے ان س''ے کچھ فاص''لے پ''ر کھ''ڑی ن''دی میں منہ ڈالے‬
‫پانی پی رہی تھی۔ مگرمچھ پانی میں اندر ہی اندر آیا اور جھپٹ کر گ'ائے کی‬
‫گردن اپنے ف''والدی ج''بڑے میں جک''ڑ لی اور اس''ے پ''انی میں گھس''یٹنے لگ''ا۔‬
‫گاہے اتنی آسانی سے قابو میں آنے والی نہیں تھی۔ وہ اچھ'ل ک'ر پ'وری ق'وّ ت‬
‫سے پیچھے ہٹی تو مگرمچھ اس کے ساتھ ہی ندی سے باہر نکل ک''ر کن''ارے‬
‫پر آ گیا۔ ہاشم اور کسان چاّل تے ہوئے مگرمچھ کی طرف بڑھے۔مگرمچھ نے‬
‫گائے کو فوراً چھوڑ دیا اور ہاشم پر حملہ کیا۔ہاشم کے ہوش و ح''واس ج''واب‬
‫دے گئے۔ اس کا وقت پورا ہو چکا تھا‪ ،‬وہ منہ کے بل پانی میں گرا۔ مگرمچھ‬
‫نے بجلی کی مانند لپک ک''ر اس کی ٹان''گ منہ میں دب''ائی اور ن''دی میں گھس‬
‫گیا۔ اتفاق کی بات اُدھر سے کشتی میں س''وار دس ب''ارہ م''اہی گ''یر گ''زر رہے‬
‫تھے‪ ،‬کسانوں نے فوراً مدد کے لیے انہیں پک''ارا۔ م''اہی گ''یروں نے مگ''رمچھ‬
‫کا تعاقب کیا تو اس نے فوراً ہاشم کو چھوڑ دیا۔ ہاش''م ف''رطِ خ''وف س''ے پہلے‬
‫ہی بےہوش ہو چکا تھا۔ بع ِد ازاں اس کی الش نکالی گئی۔ اس کی ای''ک پن''ڈلی‬
‫غائب تھی۔ آخر ہم اس جگہ پر پہنچے جہاں یہ دلدوز ح''ادثہ پیش آی'ا تھ''ا۔ن'دی‬
‫کے کن''ارے کیچ''ڑ میں گ''ائے کے خ''وروں اور مگ''رمچھ کے گھس''ٹنے کے‬
‫نشانات موجود تھے۔ اس موذی مگرمچھ کا سراغ لگان'ا اتن'ا آس'ان ک''ام نہ تھ''ا۔‬
‫خدا معلوم وہ اس وقت کہاں سے کہاں گیا ہوگ''ا۔ م''اہی گ''یروں میں س''ے ای''ک‬
‫کہنے لگا‪" ،‬صاحب! میں اس کے رہنے کی جگہ جانتا ہوں‪ ،‬لیکن وہ''اں دل''دل‬
‫اتنی گہری ہے کہ ایک مرتبہ پھنس جانے کے بعد زندہ بچ نکلنا ن''اممکن ہے۔‬
‫وہ اپنا شکار وہیں ایک گڑھے میں چھپا رکھت''ا ہے اور س''ڑے ہ''وئے گوش''ت‬
‫کی ب'''''''''''''دبو ہمیں بت'''''''''''''ائے گی کہ وہ گڑھ'''''''''''''ا کہ'''''''''''''اں ہے۔"‬
‫کشتی میں سوار ہو کر ہم ندی میں بہاؤ کے رخ آگے بڑھنے لگے۔ میرا خون‬
‫اس وقت کھول رہا تھا اور یہی جی چاہتا تھا کہ مگرمچھ ک''و اپ''نے ہ''اتھ س''ے‬
‫ہالک کروں۔ یکایک بائیں جانب سے مچھلیوں اور کچھووں کے سڑے ہ''وئے‬
‫گوشت کی بےحد ناگوار بدبو ناک میں آئی اور ماہی گیر ف''وراً کش''تی کن''ارے‬
‫پ''ر لے آئے‪ ،‬کن''ارے کی کیچ''ڑ کے س''اتھ بالش''بہ مگ''ر مچھ کے پنج''وں کے‬
‫گہرے نشانات نمایاں تھے اور اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ابھی تھوڑی دی''ر‬
‫پیش''''''''''''''''تر ہی یہ''''''''''''''''اں س''''''''''''''''ے گی''''''''''''''''ا ہوگ''''''''''''''''ا۔‬
‫کافی دیر تک گھومنے کے بعد ہم گاؤں کی ط''رف چلے آئے اور طے یہ ہ''وا‬
‫کہ مگ''رمچھ کی تالش ک''ل بھی کی ج''ائے گی۔ رات ک''و جب ہم کھ''انے س''ے‬
‫فارغ ہو کر ایک جگہ جمع ہوئے تو گاؤں سے کسانوں اور م''اہی گ''یروں کی‬
‫سر ش''ام ہی ان''دھیرا چھ''ا‬ ‫ٹولیاں بھی آ گئیں۔ فضا میں نمی اور دھند کی باعث ِ‬
‫گیا تھا اور مچھروں کا بادل ندی کے کناروں سے اٹھ اٹھ کر گاؤں کی ط''رف‬
‫جا رہا تھا۔ گاؤں والے ان موذی مچھ''روں س''ے محف''وظ رہ''نے کے ل''یے یہی‬
‫طریقہ جانتے تھے کہ جگہ جگہ آگ روش'ن ک'ر دی''تے اور لکڑی'وں پ''ر پ'انی‬
‫چھڑکتے رہتے تاکہ ان میں سے دھواں اٹھے اور مچھ'روں ک'و بھگ'ا دے۔ یہ‬
‫ت'''''''''''''''''''''''''''رکیب خاص'''''''''''''''''''''''''''ی ک'''''''''''''''''''''''''''ارگر تھی۔‬
‫ہاشم کی اچانک اور درد ناک موت کی باعث ہمارے ق''افلے میں مایوس''ی اور‬
‫خوف کا گہرا تاثر پھیل چکا تھا۔ ہر شخص سراسیمہ اور پریشان تھا۔ اردگ''رد‬
‫ک''ا م''احول بھی کچھ ایس''ا ہی پرہ''ول اور وحش''ت انگ''یز تھ''ا کہ خ''واہ مخ''واہ‬
‫اعصاب میں تناؤ پیدا ہونے لگتا تھا۔ گاؤں والوں کے آنے سے دلوں پر رکھ''ا‬
‫ہوا افسردگی کا بوجھ کچھ دور ہوا۔ یہ لوگ تہذیب و تم ّدن اور سائنس کی دنی''ا‬
‫سے اس قدر دور ان جنگلوں میں پی''دا ہ''وتے ہیں اور یہیں م''ر ج''اتے ہیں۔ ان‬
‫کی زن''دگیوں میں س''ادگی اور رنگی''نی ک''ا ای''ک حس''ین ام''تزاج نظ''ر آت''ا ہے‪،‬‬
‫محنت جفا کشی‪ ،‬ہمّت و جرات جیسے مثالی اوص''اف کی س''اتھ س''اتھ یہ ل''وگ‬
‫سچائی‪ ،‬بہادری‪ ،‬ایک دوسرے سے ہمدردی اور محبت کے جذبات س''ے بھی‬
‫م''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''اال م''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ال ہیں۔‬
‫رات ہوتے ہی تاریکی اور سردی ایک دم حملہ کرتی ہیں‪ ،‬لیکن ہم نے آگ کا‬
‫سر شام ہی روشن کر لیا تھا۔ جس سے ح''رارت بھی حاص''ل ہ''و‬ ‫ایک بڑا االؤ ِ‬
‫رہی تھی اور مچھروں کو بھگانے کا کام بھی لیا ج''ا رہ''ا تھ''ا اور ہم س''ب اس‬
‫االؤ کے گ'''رد بیٹھے ی'''ونہی وقت گ'''زاری کے ل'''یے س'''گار پی رہے تھے۔‬
‫تھوڑی دیر قبل ہاشم کی الش ہم نے اسی نرم دلدلی زمین میں گڑھا کھود ک''ر‬
‫دبا دی تھی۔ بابی نے شاید ان لوگوں کے سردار کو بتا دیا تھ''ا کہ ہم آدم خ''ور‬
‫انس''انوں کی تالش میں یہ''اں آئے ہیں اور میں دیکھ رہ''ا تھ''ا کہ دون''وں کچھ‬
‫فاصلے پر بیٹھے آپس میں کھسر پھسر کر رہے تھے کہ اتنے میں بابی اپ''نی‬
‫جگہ سے اٹھ کر میرے پاس آیا اور کہنے لگا‪" ،‬مالک گ''اؤں والے کہ''تے ہیں‬
‫کہ آپ رات اس جنگل میں قیام نہ کریں۔ یہ بدروحوں اور شیطانوں کی رہ''نے‬
‫کی جگہ ہے۔ وہ آپ ک''''و اذیت دیں گے۔ آپ ان کے ہم''''راہ گ''''اؤں میں چلے‬
‫ج'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ائیں۔"‬
‫میں نے بابی سے پوچھا‪" ،‬کیا واقعی یہ بات ان کا سردار کہت''ا ہے ی''ا تم خ''ود‬
‫اپنے طور پر کہہ رہے ہ''و۔ اگ''ر تمہیں یہ''اں رہ''تے ہ''وئے ڈر لگت''ا ہے ت''و تم‬
‫خوشی سے گاؤں میں جا س''کتے ہ''و‪ ،‬ہم بھوت''وں اور ب''دروحوں پ''ر یقین نہیں‬
‫رکھ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''تے۔"‬
‫صے سے سرخ ہو گیا۔ وہ چند لمحے تک میری طرف دیکھت''ا‬ ‫بابی کا چہرہ غ ّ‬
‫رہا پھر بوال‪" ،‬مالک! آپ کیا کہہ رہے ہیں۔ وقت آنے پہ معلوم ہوگا کہ بوڑھ''ا‬
‫ب''''''''''''''''''''''ابی اتن''''''''''''''''''''''ا ب''''''''''''''''''''''زدل نہ تھ''''''''''''''''''''''ا۔"‬
‫میں نے اشارے سے گاؤں کے سردار کو بالی''ا اور اس س''ے پوچھ''ا‪" ،‬تم نے‬
‫کبھی انس'''''انوں ک'''''و کھ'''''انے والے وحش'''''ی ل'''''وگ یہ'''''اں دیکھے ہیں؟"‬
‫یہ سنتے ہی بڈھے پر ات''نی دہش''ت ط''اری ہ''وئی کہ اس ک''ا ب''دن ک''انپنے لگ''ا‪،‬‬
‫رنگ سفید پڑ گیا اور ہونٹ تھرتھرانے لگے۔ وہ تھرّ ائی ہوئی آواز میں ب''وال‪،‬‬
‫"مالک! آپ کو ان کے بارے میں باتیں کس نے بتائیں؟ ہم نے اپ''نے بزرگ''وں‬
‫سے ان کے بارے میں سنا ضرور ہے‪ ،‬لیکن دیکھنے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا۔‬
‫وہ ہزاروں سال سے ان جنگلوں اور دریاؤں پر حک''ومت ک''رتے آئے ہیں اور‬
‫کس''ی دوس''رے ک''و اپ''نے عالقے میں آنے نہیں دی''تے۔ کبھی کبھی رات کی‬
‫تاریکی میں جب موسالدھار بارش ہو رہی ہو‪ ،‬آسمان پر بادل گرج رہے ہ''وں‬
‫'ل عب''ور پہ''اڑوں کی ج''انب س''ے‬ ‫اور بجلی زور س''ے کڑک''تی ہ''و تب ان ناقاب' ِ‬
‫وحشی درندوں کے چیخنے کی آوازیں س''نائی دی''تی ہیں۔ یہ ش''یروں کی وادی‬
‫ہے مال'''''''ک! ش'''''''یروں کی وادی! آپ یہ'''''''اں س'''''''ے چلے ج'''''''ائیے۔"‬
‫اتنا کہہ کر وہ منہ کے بل زمین پر گ''ر پ''ڑا۔ جیس''ے کس''ی ان''دیکھی ق''وّ ت ک''و‬
‫سجدہ کر رہا ہو۔ اس بوڑھے کے منہ سے یہ پراسرار لفظ سن کر اتن''ا خ''وف‬
‫و ہراس میرے ساتھیوں پ'ر ط'اری ہ'وا کہ ان کے منہ س'ے گھ'ٹی گھ'ٹی س'ی‬
‫چیخیں نکل گئیں۔ بابی کے الئے ہوئے چاروں م''زدوروں کی ح''الت ت''و ہاش''م‬
‫کی دردناک موت کے بعد ہی غیر ہو چکی تھی اور اب ب''وڑھے کی حرک''تیں‬
‫دیکھ کر رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی۔ وہ تو گاؤں والوں کے ساتھ جانے‬
‫کو تیار ہ''و گ''ئے۔ اِدھ''ر ولیم اور نکس''ن کے چہ''روں پ''ر بھی ہوائی''اں اڑ رہی‬
‫تھیں اور وہ مجھے اس طرح تک رہے تھے جیسے میں انہیں مار ڈالنے کے‬
‫ارادے س''''''''''''''''''''ے یہ''''''''''''''''''''اں لے آی''''''''''''''''''''ا ہ''''''''''''''''''''وں۔‬
‫میں نے ڈانٹ ڈپٹ کر گاؤں والوں کو وہاں سے بھاگ جانے کا حکم دیا کیوں‬
‫کہ میں جانتا تھا کہ جب تک یہ ہمارے پاس بیٹھے رہیں گے‪ ،‬میرے ساتھیوں‬
‫کو فضول کے قصّے کہانی''اں س''نا ک''ر ڈراتے رہیں گے۔ گ''اؤں والے ت''و ہ''اتھ‬
‫جوڑتے ہوئے فوراً وہاں سے چلے گئے اور مزدوروں کو میں نے گولی مار‬
‫دینے کی دھمکی دے کر روک لیا۔ یہ بالکل مجب''وری کے ط''ور پ''ر کی''ا گی''ا‪،‬‬
‫ورنہ س'''''''''امان اٹھ'''''''''انے اور رکھ'''''''''نے میں ب'''''''''ری د ّقت پیش آتی۔‬
‫تنہائی میں میں نے اپ'نے ام''ریکی دوس''توں ک'و بہت ڈانٹ''ا اور کہ'ا کہ اگ''ر وہ‬
‫اتنے ہی بزدل تھے تو انہیں آنے سے پہلے سوچ بچار ک''ر لی''نی چ''اہیے تھی۔‬
‫وہ ازحد شرمندہ ہوئے اور کہنے لگے کہ آخری دم تک میرا ساتھ دی''نے کے‬
‫لیے تیار ہیں۔ اس کے بعد ہم اپنے خیموں میں گئے اور مچھر دانیاں ت''ان ک''ر‬
‫سونے کی تیاری''اں ک''رنے لگے ۔ بوڑھ''ا ب''ابی اپن''ا لمب''ا ن''یزا س''نبھالے م''یرے‬
‫خیمے کے باہر پہرا دینے کے لیے بیٹھ گیا۔ وہ کہتا تھا کہ رات کو اسے نین''د‬
‫کم آتی ہے۔ وہ رات کس''ی ح''ادثے اور خط''رے کے بغ''یر خ''یریت س''ے گ''زر‬
‫گ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ئی۔‬
‫آنائی کی فلک بوس پہاڑیوں کے پیچھے س''ے جب س''ورج طل''وع ہ''وا ت''و اس‬
‫وقت کا منظر اس قدر دلفریب اور معصوم تھا کہ ہم سب تھوڑی دیر کے لیے‬
‫اسی میں گم ہو گئے۔ سرد ہوا کے ہلکے ہلکے جھ'ونکے پہ'اڑی جنگل''وں کی‬
‫ط''رف س''ے آتے اور ہمیں س''الم ک''رتے ہ''وئے گ''زر ج''اتے۔ چ''اروں ط''رف‬
‫پرن'دوں کے چہچہ''انے کی دلکش آوازیں آ رہی تھیں۔ ہم''ارے ارد گ'رد پھیلے‬
‫ہوئے اونچے اونچے درخت تمام کے تمام اوس میں نہائے ہوئے تھے اور ان‬
‫کے پ ّتوں پر پڑے ہوئے قط''رے س''ورج کی س''نہری کرن''وں میں موتی''وں کی‬
‫'تان آن''ائی ک''ا ای''ک وس''یع و ع''ریض‬ ‫مانند چمک رہے تھے۔ت''ا ح' ِد نظ''ر کوہس' ِ‬
‫سلس''لہ پھیلت''ا چال گی''ا تھ''ا اور انہی کے درمی''ان کہیں ش''یروں کی وادی واق''ع‬
‫تھی۔ ہمارے بائیں ہاتھ آنائی کی ندی کا پ''انی ای''ک دودھی''ا لک''یر کی مانن''د ب''ل‬
‫کھاتا ہوا دور تک جنگل میں چال گیا تھا‪ ،‬ندی کے اوپر آبی پرندوں کے غول‬
‫کے غول پرواز کر رہے تھے۔ میں نے جل''دی جل''دی ک''افی بن''ائی‪ ،‬ناش''تہ کی''ا‬
‫اور رائفل لے کر ان پرندوں کے شکار کے لیے نکل پڑا۔ مجھے ہاشم کی یاد‬
‫بری طرح ستا رہی تھی اور میں سوچ رہ''ا تھ''ا اگ''ر وہ اس وقت م''یرے س''اتھ‬
‫ہوتا تو کس قدر لطف آتا‪ ،‬پھر مجھے اس خونخوار مگرمچھ کا خی''ال آی''ا جس‬
‫نے ہاشم کو ہالک کیا تھا۔ اتنے میں پیچھے مڑ ک''ر دیکھ''ا ت''و ولیم اور نکس''ن‬
‫دونوں اپنی رائفلیں ہ''اتھوں میں پک''ڑے م'یری ط''رف آ رہے تھے اور ان کے‬
‫پیچھے بوڑھا بابی ایک خچر کو ساتھ لیے آ رہا تھا۔ جب وہ قریب آ گ''ئے ت''و‬
‫میں نے بابی سے پوچھا‪" ،‬خچر کس لیے الئے ہو؟ آخر اس کی کیا ضرورت‬
‫تھی؟"‬
‫"مال''''ک! کی''''ا آپ مگ''''رمچھ ک''''و م''''ارنے ک''''ا ارادہ ب''''دل چکے ہیں!"‬
‫میں حیرت سے اس کے منہ کی طرف تکنے لگا۔ میں نے جھنجھال ک''ر کہ''ا‪،‬‬
‫"مگ''''''''''رمچھ ک''''''''''ا اس خچ''''''''''ر س''''''''''ے کی''''''''''ا واس''''''''''طہ؟"‬
‫"مالک! مگرمچھ مارنے کے لیے یہ خچر ہی اس وقت ک''ام دے گ''ا۔ وہ ص''بح‬
‫ہی صبح اپنے شکار کی تالش میں نکلتا ہے۔ ہم اس خچ''ر ک''و اس جگہ بان''دھ‬
‫دیں گے جہاں کل مگرمچھ نے گائے کو پانی میں گھسیٹا تھا۔ مگ''رمچھ خچ''ر‬
‫دیکھ ک''''''''''''''ر ض''''''''''''''رور کن''''''''''''''ارے پ''''''''''''''ر آئے گ''''''''''''''ا۔"‬
‫میں نے ندامت سے سر جھکا لیا۔ بالکل سیدھی بات تھی مگ''ر دھی''ان ہی نہیں‬
‫گیا۔ میں نے بوڑھے بابی کے کان''دھے پ''ر دوس''تانہ ان''داز میں تھپکی دی اور‬
‫کہ''''ا‪" ،‬مجھے تمہ''''اری اس''''تادی ک''''ا اع''''تراف کرن''''ا پڑت''''ا ہے باب''''ا۔"‬
‫وہ مس''کرایا اور خچ''ر کی رس''ی تھ''امے آگے ب''ڑھ گی''ا۔ ب''اآلخر ہم اس جگہ‬
‫پہنچے جہاں مگرمچھ نے ہاشم کو ہالک کیا تھا۔ بابی نے اشارے سے ہم سب‬
‫کو اِدھر اُدھر ُدبک جانے کا اشارہ کیا اور پھر اپنے ک''پڑوں کے نیچے س''ے‬
‫لکڑی کی ایک میخ نکال کر ن''رم زمین میں گ''اڑ دی۔ رس''ی ک''ا ای''ک س''ر اس‬
‫نے میخ کے ساتھ باندھا تاکہ خچر بھاگنے نہ پ'ائے۔ اس ک'اروائی کے بع''د وہ‬
‫ہماری طرف لوٹ آیا۔ ہم کن''ارے س''ے ک''وئی پچ''اس گ''ز دور درخت''وں کی آڑ‬
‫میں کھڑے تھے اور اب صرف مگرمچھ کا انتظ''ار تھ''ا۔ ہم''اری نظ''ریں ن''دی‬
‫کے پانی پر مرکوز تھیں‪ ،‬جو کسی ہل چل کے بغیر آہستہ آہس''تہ بہہ رہ''ا تھ''ا۔‬
‫کامل پون گھنٹہ اسی عالم میں گزر گیا۔ مگرمچھ ک''ا دور دور ت''ک پتہ نہ تھ''ا۔‬
‫انتظار کے یہ لمحات بھی کتنے تکلی''ف دہ ہ'وتے ہیں‪ ،‬یہ کس'ی ش''کاری س'ے‬
‫پوچھیے۔ ب''ابی ب''ار ب''ار اپ''نے منہ پ''ر انگلی رکھ ک''ر ہمیں خ''اموش رہ''نے ک''ا‬
‫اشارہ کرتا اور ہم کسمسا کر رہ جاتے۔ آخ''ر ہم اکت''ا ک''ر چل''نے ہی والے تھے‬
‫کہ یکایک خچر نے زور زور سے اچھالنا اور ہنہنانا شروع ک''ر دی''ا۔ اس نے‬
‫شاید خطرے کی عالمات س'ونگھ لی تھیں‪ ،‬پن''درہ منٹ ت''ک خچ''ر اس''ی ط''رح‬
‫بےچینی سے اچھلتا اور کھونٹے سے آزاد ہونے کی کوش''ش کرت''ا رہ''ا‪ ،‬لیکن‬
‫میخ زمین میں اتنی گہری گ''ڑی ہ''وئی تھی کہ اکھ''ڑ نہ س''کی۔ ہم س''ب س''انس‬
‫روکے اپ''نی رائفلیں ت''انے بالک''ل مس''تعد کھ''ڑے تھے اور طے یہ ہ''وا تھ''ا کہ‬
‫مگرمچھ جونہی رینگتا ہ''وا کن''ارے پ''ر آئے‪ ،‬بی''ک وقت تین''وں رائفل''وں س''ے‬
‫اس''''''''''''''''''''''ے نش''''''''''''''''''''''انہ بنای''''''''''''''''''''''ا ج''''''''''''''''''''''ائے۔‬
‫خچر تک پہنچنے کے لیے مگرمچھ کو ندی سے نکل کر پندرہ بیس گ''ز دور‬
‫آنا پڑتا اور ندی میں عین اس مقام پر جہاں س''ے خچ''ر نزدی''ک ہی تھ''ا‪ ،‬پ''انی‬
‫کھولتے ہوئے تیل کی طرح جوش کھا رہا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھ''تے مگ''رمچھ‬
‫نے اپنی لمبی سی تھوتھنی پانی سے باہر نکالی اور س''رنگ نم''ا ج''بڑا کھ''ول‬
‫کر دو تین مرتبہ اِدھر اُدھر منہ گھمایا اور آہستہ آہستہ کن''ارے پ''ر آ گی''ا۔ خ''دا‬
‫کی پناہ! کس قدر زبردست مگرمچھ تھا‪ ،‬حاالنکہ ہم اس سے کافی فاصلے پ''ر‬
‫تھے‪ ،‬پھر بھی صاف اندازہ ہوتا تھا کہ منہ سے لے کر دم تک اس کی لمبائی‬
‫'ل رحم تھی۔ بےچ''ارہ‬ ‫س''ولہ س''ترہ فیٹ س''ے کم نہ ہ''وگی۔ خچ''ر کی ح''الت قاب' ِ‬
‫اسے دیکھ کر یوں سہم گیا تھا جیسے کبوتر بلّی کو س''امنے پ''ا ک''ر س''ہم جات''ا‬
‫ہے۔کچھ ایسی دہشت خچر پر چھا گئی کہ وہ ی''ک لخت بےحس و ح''رکت ہ''و‬
‫کر مگرمچھ کو دیکھنے لگا‪ ،‬جو آہستہ آہستہ مک''ارانہ ان''داز میں اپ''نے ش''کار‬
‫کی طرف بڑھ رہا تھ''ا۔ خچ''ر کے بالک''ل ق''ریب پہنچ ک''ر مگ''رمچھ ٹھہ''ر گی''ا۔‬
‫پہلے اس نے اپنا جبڑا کھوال اور پھر تیزی سے اپنی دم کو گردش دینے لگ''ا۔‬
‫اگرچہ وہ اب ہمارے نشانے کی عین زد میں تھ''ا‪ ،‬لیکن خدش''ہ یہ تھ''ا کہ اگ''ر‬
‫گولی اسے نہ لگی تو خچر کو ضرور لگ ج''ائے گی۔ ظ''اہر ہے کہ ف''وراً ہی‬
‫بےچارے خچر کا ک''ام تم''ام ہ'و جات''ا اور ح''االت ایس''ے تھے کہ خچ''ر ک''و ہم‬
‫کسی قیمت پر ض''ائع نہیں کرن''ا چ''اہتے تھے۔ ویس''ے بھی مگ''رمچھ کی پش''ت‬
‫اور جبڑے کی کھال اس قدر سخت ہوتی ہے کہ گولی اس پر اث''ر نہیں ک''رتی‬
‫اور اس کو مارنے کی واحد صورت یہی ہے کہ گولی مگرمچھ کے پیٹ میں‬
‫لگے۔‬
‫مگرمچھ کا خچر پر حملہ کرن''ا اور خچ''ر ک''ا وار بچان''ا‪ ،‬اس ق''در عجیب اور‬
‫حیرت انگیز تماشا تھا کہ ساری زندگی ی''اد رہے گ''ا۔ مگ''رمچھ نے اچھ''ل ک''ر‬
‫اپ''نے ج''بڑے میں خچ''ر کی گ''ردن پک''ڑنے کی کوش''ش کی۔ لیکن خچ''ر بھی‬
‫غاف''ل نہ تھ''ا۔ اس نے گ''ردن م''وڑ ک''ر ای''ک دول''تی اس زور س''ے م''اری کہ‬
‫مگرمچھ پشت کے بل گر گیا مگر فوراً لوٹ پوٹ کر وہ پھر خچر کی ط''رف‬
‫لپکا اور اس م''رتبہ اس نے خچ''ر کی ٹان''گ اپ''نے منہ میں دب''ا لی۔ خچ''ر اور‬
‫مگرمچھ دونوں کے حلق سے اب طرح ط''رح کی خوفن''اک آوازیں نک''ل رہی‬
‫تھیں۔ مگرمچھ نے پوری قوت سے خچر کو گھس''یٹنے کے ل''یے س''ر جھکای''ا‬
‫اور زمین میں گ'''''''''''''''ڑی ہ'''''''''''''''وئی میخ اکھ'''''''''''''''ڑ گ'''''''''''''''ئی۔‬
‫میخ اکھڑتے ہی خچر کو جیس''ے ن''ئی زن''دگی ملی‪ ،‬اس نے جنگ''ل کی ط''رف‬
‫بھاگنا چاہا اور مگرمچھ اسے ندی کی طرف لے جانا چاہتا تھا۔ کئی منٹ ت'ک‬
‫یہی کھینچا تانی جاری رہی یہاں تک کہ خچر س'خت لہ''و لہ'ان اور زخمی ہ'و‬
‫کر گر پڑا۔ اب مگرمچھ نے اسے دوبارہ اپنے منہ میں پک''ڑا اور کن''ارے کی‬
‫طرف پلٹا۔ ہم نے سوچا کہ خچر تو م'ارا ہی گی'ا ‪ ،‬اب مگ'رمچھ ک'و ج'انے نہ‬
‫دی''ا ج''ائے‪ ،‬ہم''اری رائفل''وں س''ے بی''ک وقت تین ش''علے نکلے اور مگ''رمچھ‬
‫قالبازی کھا کر ڈھیر ہو گیا۔ خچر اب بھی زندہ تھا اور مگ''رمچھ کے ج''بڑے‬
‫سے اپنا گال چھ''ڑانے کی جدوجہ''د ک''ر رہ''ا تھ''ا۔ ہم بھ''اگتے ہ''وئے ذرا ق''ریب‬
‫پہنچے تو مگرمچھ نے پھر انگڑائی لی اور خچر کی ٹانگ لپک ک''ر پک''ڑ لی‬
‫اور تیزی سے کنارے کی طرف بڑھا۔ کتنی زبردست قوّ ت اس کے جس''م میں‬
‫چھپی ہوئی تھی کہ تین گولیاں کھ''انے کے ب''اوجود اس نے ک''وئی اث''ر نہ لی''ا۔‬
‫اس سے پیشتر کہ ہم قریب پہنچ کر دوبارہ فائر کریں‪ ،‬مگرمچھ اپنا شکار لے‬
‫کر ندی میں پھرتی سے داخل ہو گیا‪ ،‬عین اسی وقت ب''ابی ک''ا ہ''اتھ جنبش میں‬
‫آیا اور اس نے نشانہ لے کر نیزہ پوری رفتار سے مگ''رمچھ کی ط''رف پ''انی‬
‫میں پھینک مارا۔ مگ''رمچھ کے منہ س''ے ای''ک بھیان''ک چیخ نکلی۔ ن''یزے کی‬
‫نوک اس کے کھلے جبڑے کے ان''در ن''رم گوش''ت میں گ''ڑ گ''ئی تھی۔ درد کی‬
‫ش ّد ت سے بےتاب ہو کر وہ پانی میں اچھلنے لگا۔ اس کے خون سے ارد گرد‬
‫کا پانی سرخ ہو چکا تھا۔ یوں ہاشم کا قات''ل اپ''نے انج''ام ک''و پہنچ گی''ا۔جیس''ا کہ‬
‫میں پہلے بت''ا چک''ا ہ'وں‪ ،‬یہ گ''اؤں وہ''اں واقعہ تھ''ا جہ''اں س'ے پ''انچ می''ل دور‬
‫ش''یروں کی وادی کی س''رحد ش''روع ہ''وتی تھی اور ہم چ''اہتے تھے کہ مزی''د‬
‫تاخیر کے بغیر وہاں پہنچ ج'ائیں۔ چن'د مرغ'ابیوں ک'و ش'کار ک'ر کے ہم اپ'نے‬
‫کیمپ کی طرف لوٹے تو چاروں م''زدور غ''ائب تھے۔ البتہ بقیہ تین خچ''ر اور‬
‫سارا سامان وہاں موج''ود تھ''ا۔ گ''اؤں وال''وں نے قس''میں کھ''ا ک''ر یقین دالی''ا کہ‬
‫انہوں نے مزدوروں کو نہیں چھپایا۔ بہرحال ہم نے ضروری سامان س''اتھ لی''ا۔‬
‫خیمے اکھاڑ ک'ر خچ'روں پ'ر الدے اور ب'اقی س'امان گ'اؤں کے نم'بردار کے‬
‫پاس اس شرط پر رکھ دیا گیا کہ اگر زن''دہ واپس آئے ت''و لے لیں گے ورنہ یہ‬
‫س'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''امان اس کی ملکیت ہوگ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫پانچ میل کا یہ پر صعوبت سفر ہمیں یوں محس''وس ہ''وا جیس''ے پ''انچ ص''دیوں‬
‫کی مس''افت ہے اور جب ہم آن''ائی کے پہ''اڑوں ک''و عب''ور ک''ر کے وادی میں‬
‫داخل ہوئے تو سورج کی کرنیں چوٹیوں پر الوداعی نگ''اہیں ڈال ک''ر رخص''ت‬
‫ہو رہی تھیں۔ ہم سب تھکن کے باعث چُور چُور تھے۔ فضا میں نمی کی ش ّدت‬
‫صاف محسوس ہوتی تھی اور مچھروں کا ب'ادل ہم'ارے س'روں پ'ر من'ڈال رہ'ا‬
‫تھا۔ ان س''ے محف''وظ رہ''نے کے ل''یے ہم نے ای''ک پہ''اڑی کے بلن''د اور ف''راخ‬
‫ٹیلے پ'''ر اپ'''نے خیمے جم'''ا دیے ت'''اکہ ت'''یز اور س'''رد ہ'''وا کے تھپ'''یڑے‬
‫مچھ''روں کی ف''وج ک''و بھگ''اتے رہیں۔ بلن''د ٹیلے س''ے وادی کے پہ''اڑوں اور‬
‫جنگلوں کا دور دور تک نظارہ کیا جا س''کتا تھ''ا‪ ،‬ج''و اُف''ق ت''ک پھیل''تے چلے‬
‫گئے تھے۔ ان پہاڑوں کے اوپر سے کہیں کہیں آبش''اریں گ''رتی ہ''وئی دکھ''ائی‬
‫دیتی تھیں‪ ،‬پانی کی اس سفید چ''ادر پ''ر جب ڈوب''تے ہ''وئے آفت''اب کی ن''ارنجی‬
‫کرنیں پڑتیں تو وہ ہیرے کی مانند چمکتی تھیں۔ تا ح ِد نگاہ تک چاروں طرف‬
‫بانسوں کے اونچے اونچے جنگل سینہ تانے کھڑے تھے اور تیز ہ''وا جب ان‬
‫کے درمیان سے گزرتی تو س''یٹیاں س''ی بج''نے لگ''تی تھیں۔ پ''انچ می''ل دور وہ‬
‫گاؤں‪ ،‬جسے ہم پیچھے چھ'وڑ آئے تھے‪ ،‬اس بلن''دی س''ے ص'اف دکھ''ائی دے‬
‫رہا تھا اور وہاں جلتے ہوئے آگ کے االؤ لمحہ بہ لمحہ روش''ن ہ''وئے ج''اتے‬
‫تھے۔ پوری وادی میں ایس''ا بےک''راں س''ناٹا اور خاموش''ی ط''اری تھی جیس''ے‬
‫حتی کہ پرن''دوں کی اڑتی ہ''وئی قط''اریں بھی‬ ‫یہ''اں ک''وئی جان''دار نہیں بس''تا‪ٰ ،‬‬
‫غائب تھیں جو دن بھ'ر دان'ا دنک'ا چگ'نے کے بع'د س'ورج غ'روب ہ'ونے کے‬
‫ساتھ ہی اپنے گھونسلوں کو واپس آتی ہیں۔ آسمان پر بادل کا ک''وئی ٹک''ڑا بھی‬
‫نہ تھا‪ ،‬البتہ مغربی اُفق پ'ر پھیلی ہ'وئی ش'فق ہ''ر لمحہ رنگین س'ے رنگین ت''ر‬
‫ہوتی جا رہی تھی اور اس کے ساتھ ہی سرد ہ''وا کے جھ''ونکے پ''وری ش ' ّدت‬
‫خطے ک''و حس''ن و جم''ال کی‬ ‫سے چلنے شروع ہو گئے تھے۔ ق''درت نے اس ّ‬
‫جس دولت سے نوازا ہے‪ ،‬اس کی داد نہ دینا ناشکراپن ہوگا۔ وہ بےپن''اہ تھکن‬
‫جس کی وجہ سے جسم کا بند بند فری''اد ک''ر رہ''ا تھ''ا‪ ،‬یکلخت غ''ائب ہ''و چکی‬
‫تھی اور میں اپنے آپ ک''و بالک''ل تروت''ازہ محس''وس ک''رنے لگ''ا اور یہ کیفیت‬
‫میری ہی نہیں میرے ساتھیوں کی بھی تھی۔ بوڑھ''ا ب''ابی ہم س''ے ذرا فاص''لے‬
‫پر اپنا نیزا تھ''امے مش''رق کی ط''رف منہ ک''یے بیٹھ''ا کس''ی گہ''ری س''وچ میں‬
‫غ''رق تھ''ا۔ ش''اید یہ نظ''ارے اس کے ل''یے ن''ئے نہ تھے۔ یکای''ک وادی کے‬
‫حص'ے میں ش''یر کے دھ''اڑنے کی آواز آئی اور ی''وں محس''وس ہ''وا‬ ‫ّ‬ ‫ان''درونی‬
‫جیسے اردگرد کی پہاڑیاں لرز گئی ہوں۔ ہم سب چونک''نے ہ''و ک''ر اس ط''رف‬
‫دیکھ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''نے لگے۔‬
‫پانچ منٹ بعد شیر کے دھاڑنے کی آواز پھر آئی۔ مگر یہ آواز اب زیادہ قریب‬
‫محسوس ہوتی تھی۔ ہم سب اس بےتابی سے آواز کے رُخ دیکھ رہے تھے کہ‬
‫کیا تماشا ظہور میں آتا ہے۔ دفعتا ً چار فرالنگ کے فاص''لے پ''ر ای''ک ب''ڑا س''ا‬
‫ب'ارہ س'نگھا دوڑت'ا ہ''وا دکھ''ائی دی'ا۔ اس ک'ا رُخ ہم'اری ط'رف تھ''ا۔ بےتحاش'ا‬
‫چھالنگیں لگاتا ہوا وہ آنا ً فانا ً میں پہاڑی کے نیچے آ گیا۔ کوئی ای'ک منٹ بع'د‬
‫ہی کی''ا دیکھ''تے ہیں کہ اس''ی ط''رف س''ے بی''ک وقت دو ش''یر غ''رّ اتے اور‬
‫دھاڑتے نکلے اور بارہ سنگھے نے بچ کے نکل جانا چاہا‪ ،‬مگ''ر ش''یروں نے‬
‫دونوں جانب سے اسے گھیر لیا اور چند منٹ میں چیر پھاڑ کر برابر ک''ر دی''ا‬
‫اور اپنا آدھا آدھا حصّہ لے کر مختلف سمتوں میں روانہ ہ''و گ''ئے۔ جنگ''ل کی‬
‫فضا میں پلے ہوئے یہ شیر نہایت جس''یم اور ط''اقتور دکھ''ائی دی''تے تھے اور‬
‫ایک بارہ سنگھے کے تع''اقب میں دو ش''یروں ک''ا نکلن''ا اس حقیقت کی ط''رف‬
‫اش'''''''ارہ تھ'''''''ا کہ یہ عالقہ واقعی ش'''''''یروں س'''''''ے پٹ'''''''ا پ'''''''ڑا ہے۔‬
‫سورج غروب ہوتے ہی تاریکی کے غالف نے زمین سے لے کر آسمان ت''ک‬
‫کو اپنے اندر لپیٹ لیا اور جوں جوں اندھیرا بڑھتا جات''ا تھ''ا‪ ،‬فض''ا میں خنکی‬
‫اور ہوا کی ت''یزی میں ش' ّدت پی''دا ہ''و رہی تھی۔ یہ''اں ت''ک کے ہم س''ردی کے‬
‫باعث کانپنے لگے اور ہمیں خیموں کے اندر پڑے ہوئے کمبلوں میں پناہ لین''ا‬
‫پڑی۔ ولیم ک''ا خی''ال تھ''ا کہ رات ک''و س''ردی اور ب''ڑھے گی اس ل''یے آگ جال‬
‫لینی چاہیے‪ ،‬مگر بابی نے ف''وراً انک''ار میں س''ر ک''و جنبش دی اور ہم ح''یرت‬
‫س'''''''''''''''''''''''ے اس کی ط'''''''''''''''''''''''رف دیکھ'''''''''''''''''''''''نے لگے۔‬
‫"کیوں بابا! آگ جالنے میں کیا نقصان ہے؟ مجھ سے رہا نہ گی''ا ت''و پ''وچھ ہی‬
‫بیٹھ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫"مالک! آپ یہ بھول رہے ہیں کہ یہ مقام کون سا ہے۔ کی''ا آدمی''وں ک''و کھ''انے‬
‫والے وحش''ی آپ ک''و ی''اد نہیں رہے؟ رات کی ت''اریکی میں جب وہ آگ کے‬
‫ش''''''''''''''''''''علے دیکھیں گے ت''''''''''''''''''''و ض''''''''''''''''''''رور آئیں گے۔"‬
‫ب''ابی کے یہ الف''اظ نہ تھے‪ ،‬بجلی کی لہ''ریں تھیں ج''و م''یرے جس''م میں دوڑ‬
‫گئیں۔ خدا کی پناہ! ان وحشیوں کو ت''و ہم فرام''وش ہی ک''ر چکے تھے اور اب‬
‫'ردوس گ''وش بن''ا‬ ‫ِ‬ ‫ت نگ''اہ اور ف'‬ ‫وہی مقام جو تھوڑی دیر پہلے ہمارے ل''یے ج ّن ِ‬
‫ہوا تھا‪ ،‬یک بیک ایک بھیانک مقتل کی شکل اختیار کر گیا۔ دہشت و خوف کا‬
‫وہ دورہ جو ہم پانچ میل پیچھے چھوڑ آئے تھے‪ ،‬اب دوب''ارہ ہم پ''ر مس''لط ہ''و‬
‫گیا۔ بہرحال شام کے کھانے سے فارغ ہو کر ہم اپنے اپنے کمبل''وں میں ُدب''ک‬
‫گئے اور آئندہ پروگرام کے متعلق باتیں کرتے ہوئے خ''دا ج''انے کب نین''د کی‬
‫دی''''''''''''''''وی نے ہمیں اپ''''''''''''''''نے آغ''''''''''''''''وش میں لے لی''''''''''''''''ا۔‬
‫کچھ معلوم نہیں کتنی دیر سویا‪ ،‬لیکن اتنا یاد ہے کہ ش''ور کی ای''ک ہلکی س''ی‬
‫آواز سے میری آنکھ کھل گئی۔ میرے دونوں امریکی دوس''ت ق''ریب ہی پ''ڑے‬
‫بےخ''بر س''و رہے تھے۔ میں نے ک''ان لگ''ا ک''ر یہ پراس''رار ش''ور س''ننے کی‬
‫کوشش کی‪ ،‬مگر آواز اس قدر م''دھم اور غ''یر واض''ح تھی کہ کچھ پت''ا نہ چال‬
‫کہ کدھر سے آ رہی ہے۔ بس یوں محسوس ہوتا تھا جیس''ے کوس''وں می''ل دور‬
‫کہیں ڈھول سا بج رہا ہو اور بہت سی عورتیں مل کر َبین کر رہی ہ''وں۔ کبھی‬
‫یہ آواز م''دھم ہ''و ج''اتی اور کبھی ت''یز‪ ،‬اور کبھی ی''وں محس''وس ہوت''ا جیس''ے‬
‫بالکل قریب سے آ رہی ہے۔ میں آہستہ سے اٹھا‪ ،‬س''رہانے رکھی ہ''وئی رائف''ل‬
‫اور ٹارچ اٹھائی اور خیمے س''ے ب''اہر نکال۔ پچھلے پہ''ر ک''ا چان''د آس''مان کے‬
‫مشرقی حصّے پر اپنا زرد چہرہ لیے حیرت سے مجھے تکنے لگا۔ چان''د کی‬
‫اس سوگوار اور اداس چاندنی میں ج''و ح' ِد نظ''ر ت''ک پھیلی ہ''وئی تھی۔ پہ''اڑ‪،‬‬
‫'و خ''واب‬ ‫جنگل اور وادیاں سناٹے اور خاموش''ی کی گہ''ری چ''ادر اوڑھے مح' ِ‬
‫تھیں۔‬
‫میری چھٹی حِس مجھے بتاتی تھی کہ کوئی ن'امعلوم خط'رہ پیش آی'ا ہی چاہت'ا‬
‫ہے۔ وہ خط''رہ کہ''اں تھ''ا! یہ میں نہیں جانت''ا تھ''ا۔ مگ''ر لمحہ بہ لمحہ م''یرے‬
‫حواس خود بخود معطل ہو رہے تھے اور کلیجہ اندر ہی اندر بیٹھا جا رہا تھا۔‬
‫میں بابی کو دیکھنے کے لیے دوسرے خیمے میں گیا۔ اندر ٹارچ کی روش''نی‬
‫ڈالی تو زمین پیروں تلے نکل گئی۔ خیمہ بالکل خالی پ''ڑا تھ''ا اور ب''ابی غ''ائب‬
‫تھا۔ اس وقت بوڑھے بابی کا غائب ہونا نی''ک فع''ال نہ تھی۔ س''مجھ میں نہ آت''ا‬
‫تھا کہ کیا حادثہ پیش آیا‪ ،‬وہ ک''دھر گی''ا۔ میں اس''ی فک''ر میں گم تھ''ا کہ م''یرے‬
‫عقب میں ہلکی سی آہٹ ہوئی۔ میں نے پلٹ کر دیکھ''ا ت''و دہش''ت س''ے م''یرے‬
‫ب''دن میں تھرتھ''ری س''ی چھ''وٹ گ''ئی اور اس س''ردی میں بھی پس''ینے کے‬
‫قط'''''''''''''رے م'''''''''''''یری پیش'''''''''''''انی پ'''''''''''''ر پھ'''''''''''''وٹ نکلے۔‬
‫دو وحشی جنہوں نے شیر کی کھالیں اوڑھ رکھی تھیں‪ ،‬بیس قدم کے فاص''لے‬
‫پر کھڑے حیرت سے مجھے گھور رہے تھے۔ ڈی''ل ڈول اور ق''د و ق''امت میں‬
‫وہ بالکل دیو کی مانند دکھائی دیتے تھے۔ ان کی داڑھیاں اور سر کے بال حد‬
‫سے زیادہ بڑھے ہ''وئے تھے اور آنکھیں ی''وں روش''ن تھیں جیس''ے ان''دھیرے‬
‫میں شیر کی آنکھیں چمکتی ہیں۔ ایک دو سیکنڈ تک وہ مجھے دیکھتے رہے۔‬
‫ان کے ہاتھوں میں کوئی ہتھیار نہ تھ''ا۔ میں بھی بےحِس و ح''رکت اپ''نی جگہ‬
‫پر کھڑا اُن کی طرف دیکھتا رہا۔ یک''ا ی''ک وہ آگے ب''ڑھے اور میں نے ہ''وش‬
‫میں آ کر جلدی سے رائفل سیدھی کی اور اندھا دھند فائر کر دیا۔ ایک وحشی‬
‫چیخ مار کر گرا اور لڑھکتا ہوا نیچے خدا جانے کہاں جا گرا۔ دوس''را ڈر ک''ر‬
‫فوراً ایک چٹ'ان کی آڑ میں ہ'و گی''ا اور میں نے دوب''ارہ اس ک'ا مک''روہ چہ''رہ‬
‫نہیں دیکھا۔ میرے ہاتھ پیر اس غیر متوقع حادثے کی ب''دولت ب'ری ط'رح ل'رز‬
‫رہے تھے۔ فائر کی آواز س''ن ک''ر ولیم اور نکس''ن بی''دار ہ''و گ''ئے اور رائفلیں‬
‫سنبھال کر باہر نک''ل آئے۔ میں نے ان س''ے کہ''ا کہ ہمیں ف''وراً یہ جگہ چھ''وڑ‬
‫دی''نی چ''اہیے۔ کی''وں کہ وحش''یوں نے ہمیں دیکھ لی''ا ہے۔ آدھی رات ک''و اس‬
‫پراس''رار وادی میں ہم تین اجن''بی ش''خص اب اپ''نی ج''ان بچ''انے کی فک''ر میں‬
‫غرق تھے۔ مجھے یقین تھا کہ بوڑھا بابی ضرور ان خونخ''وار وحش''یوں کے‬
‫ہتھے چڑھ گیا ہے۔ ورنہ یوں اچانک غائب نہ ہو س''کتا تھ''ا۔ وہ پراس''رار آواز‬
‫ج''و بہت دور س''ے آتی تھی اب ق''ریب آ رہی تھی اور مجھے اس میں ک''وئی‬
‫شبہہ نہ تھا کہ یہ ضرور آدم خور وحشیوں کی ٹولی ہے ج''و اس وقت ش''کار‬
‫کی تالش میں نکلی ہے۔ انتہائی بدحواسی میں اپنا تمام سامان وہیں چھ''وڑ ک''ر‬
‫ہم تینوں رائفلوں اور کارتوسوں سمیت وہاں سے بھاگ نکلے۔ اب سوال یہ تھا‬
‫کہ جائیں کس طرف؟‬
‫'تان آن''ائی ک''ا سلس''لہ ہمیں پن''اہ دے س''کتا تھ''ا‪ ،‬پس اس''ی‬
‫شمال کی طرف کوہس' ِ‬
‫طرف روانہ ہوئے۔ وہی چاندنی جو تھوڑی دیر پہلے اداس اور س''وگوار نظ''ر‬
‫آتی تھی‪ ،‬اب ہم''ارے ل''یے نہ''ایت م''ددگار ث''ابت ہ''وئی۔ ورنہ ہم ان''دھیرے میں‬
‫ضرور کسی سینکڑوں فٹ گہرے کھڈ میں جا گرتے۔ عین اس''ی لمحے جنگ''ل‬
‫میں شیروں نے گرجنا شروع کر دیا۔ شاید وحشیوں کے غل غپ''اڑے س''ے ان‬
‫کے آرام میں خلل پڑ گیا تھا۔ اضطراب اور پریشانی کی وہ کیفیت بیان کرنے‬
‫کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ کس ط''رح ہ''انپتے ک''انپتے اور دل''دلوں‬
‫کو پھالنگتے‪ ،‬ٹھوکریں کھاتے اور زخموں سے لہولہان ہوتے ہوئے ہم ش''مال‬
‫میں ان پہاڑی غاروں کے قریب پہنچے جو خ''دا ج''انے لی''ل و نہ''ار کی کت''نی‬
‫گردش''یں دیکھ چکے تھے۔ یہ غ''ار بالک''ل وی''ران تھے۔ ممکن ہے یہ''اں کبھی‬
‫کبھار جنگلی درندے بارش اور طوفان میں پناہ لینے کے ل''یے آ نکل''تے ہ''وں۔‬
‫ہمیں یہ بھی خدش''ہ تھ''ا کہ ان غ''اروں میں آن''ائی کے وہ مش''ہور و مع''روف‬
‫اژدہے نہ ہ''''''''''وں ج''''''''''و چھپکلی س''''''''''ے مش''''''''''ابہ ہ''''''''''وتے ہیں۔‬
‫ایک غار کے پاس رک ک''ر ہم نے فیص''لہ کی''ا کہ اب آگے بڑھ'نے کی س'کت‬
‫نہیں‪ ،‬بس یہیں پناہ لی جائے۔ یکایک ولیم کا پ''یر کس''ی چ''یز س''ے ٹکرای''ا اور‬
‫اس نے جھک کر دیکھا تو بےاختیار اس کے منہ سے چیخ نکل گئی۔ یہ ایک‬
‫انسانی کھوپڑی تھی اور اب جو ہم غور سے چ''اروں ط''رف دیکھ''تے ہیں ت''و‬
‫وہاں ایسی ہی کھوپڑیوں اور ہڈیوں کا خدا معلوم کتنا ذخیرہ پڑا تھ''ا۔ اس وقت‬
‫کوئی ہمارے ٹکڑے بھی کر دیتا تو یقین ہے کہ خون کا ای''ک قط''رہ نہ نکلت''ا۔‬
‫اتنی ہیبت ہم پ''ر ط''اری ہ''وئی کہ بی''ان س''ے ب''اہر ہے۔ ہم''ارے ذہن مفل''وج ہ''و‬
‫چکے تھے اور جسم حرکت ک''رنے س'ے قاص'ر‪ '،‬وہی مع''املہ تھ'ا کہ "ج''ائے‬
‫رفتن نہ پائے ماندن"۔ ابھی ہم اس''ی فک''ر میں گم تھے کہ اچان''ک ہم''ارے عین‬
‫سامنے کے غار سے روشنی کی ہلکی س''ی ک''رن نم''ودار ہ''وئی اور پھ''ر اس‬
‫کے اندر سے دس بارہ وحشیوں کا ای''ک غ''ول نکال۔ انہ''وں نے اپ''نے ہ''اتھوں‬
‫میں لکڑی کی مشعلیں تھام رکھی تھیں اور اس کے سِ روں پر خدا جانے کون‬
‫سی چربی م''ل رکی تھی ج''و پ''وری ط''رح ج''ل رہی تھی۔ یہ وحش''ی اچھل''تے‬
‫کودتے باہر نکلے اور ان کے درمیان مجھے بوڑھا بابی دکھ''ائی دی''ا۔ اگ''ر ہم‬
‫ف''''''وراً زمین پ''''''ر نہ لیٹ ج''''''اتے ت''''''و وہ ہمیں ض''''''رور دیکھ لی''''''تے۔‬
‫اس کے بعد جو منظر ہم نے دیکھا وہ اتنا لرزہ خ''یز تھ''ا کہ آج چ''الیس ب''رس‬
‫گزر جانے کے بعد بھی میرے ح''افظے کی ل''وح پ''ر اس کے نق''وش دھن''دلے‬
‫نہیں ہوئے۔ وحشیوں نے آگ کا ای''ک ب''ڑا االؤ دہکای''ا‪ ،‬پھ''ر اس االؤ کے ان''در‬
‫انہوں نے لوہے کی بنی ہوئی ایک گول س''ی ٹ''وپی رک دی اور آگ کے گ''رد‬
‫وحشیانہ پن سے اچھلتے کودتے رقص ک'رنے لگے۔ ب'وڑھے ب'ابی کے جس'م‬
‫سے کپڑے نوچ نوچ کر انہوں نے اس'ے بالک'ل ب'رہنہ ک'ر دی'ا تھ'ا اور اب دو‬
‫وحشی اسے بازوؤں میں تھامے کھڑے تھے۔ کامل ایک گھنٹے ت''ک وہ اس''ی‬
‫طرح ناچتے رہے۔ اس کے بعد ان کے لیڈر نے جو سب سے زیادہ لمبا تڑنگا‬
‫تھ''ا‪ ،‬ل''وہے کی ای''ک س''الخ کی م''دد س''ے ل''وہے کی ٹ''وپی آگ کے االؤ س''ے‬
‫نکالی جو انگارے کے مانند س''رخ ہ''و چکی تھی۔ ہم ح''یران تھے کہ آخ''ر اس‬
‫آہنی ٹوپی کو گرم کرنے سے ان وحشیوں کا مقصد کیا ہے‪ ،‬مگر تھوڑی دی''ر‬
‫بعد جب انہوں نے بوڑھے بابی کو دھکیل کر درمیان میں کیا ت''و ف''رطِ خ''وف‬
‫سے ہمارے کلیجے اچھلنے لگے۔ ب'ابی ک''ا ب'رہنہ جس'م خش'ک پ ّتے کی مانن'د‬
‫لرز رہا تھا اور موت کو اس قدر بھیانک انداز میں اپنے قریب دیکھ کر ک''ون‬
‫تھا جو اپنے ہوش و حواس قابو میں رکھتا۔ یکایک وحشیوں نے وہی ٹوپی ہوا‬
‫میں معلّق کی اور زور سے بابی کے سر پر رکھ دی۔ بدنص''یب ب''وڑھے کے‬
‫حلق س''ے اس م''وقعے پ''ر ج''و چیخ نکلی اس کی آواز میں آج بھی س''ن س''کتا‬
‫ہوں۔ ایسامعلوم ہوا کہ جیسے کسی نے میرے کانوں میں پگھال ہ'وا سیس'ہ ڈال‬
‫دیا ہے۔ یہی وہ موقع تھا جب دونوں امریکیوں کے منہ سے چیخیں نکل گ''ئیں‬
‫اور وحشیوں کی توجہ فوراً ہماری جانب مبذول ہ'و گ'ئی‪ ،‬مجھے اپ'نی ب'زدلی‬
‫کا اعتراف کرن''ا چ''اہیے کہ میں نے ان امریکی''وں ک''و وہیں چھ''وڑا اور وہ''اں‬
‫سے بےتحاشا بھاگ پڑا۔ اتنا ضرور جانتا ہوں کہ وحشیوں نے انہیں پک''ڑ لی''ا‬
‫تھا۔ تمام رات میں مسلسل بھاگتا رہا۔ بھاگتا رہا۔ اندھا دھند۔ مجھے راس''تے ک''ا‬
‫کچھ علم نہ تھا۔ میرے کپڑے دھجیاں دھجیاں ہ''و چکے تھے اور پ''یر زخمی۔‬
‫آخر ایک جگہ میں بےہوش ہو کر گر پڑا۔ آنکھ کھلی تو میں نے اپنے آپ کو‬
‫ایک جھونپڑی کے اندر پایا۔ کچھ لوگ مجھے گھیرے کھڑے تھے۔ معلوم ہوا‬
‫میں پورے تین دن بعد ہوش میں آیا ہ''وں اور یہ ل''وگ وہی ہیں جن کے گ''اؤں‬
‫کے نزدی'''''''ک آن'''''''ائی ن'''''''دی میں ہم نے مگ'''''''رمچھ م'''''''ارا تھ'''''''ا۔‬
‫پڈانگ کے ہس'پتال میں پ''ڑا دو س''ال ت'ک زن'دگی اور م'وت کی کش'مکش میں‬
‫مبتال رہ''ا۔ م''یری دون''وں ٹ''انگیں بےک''ار ہ''و چکی تھیں اور ڈاک''ٹروں نے اس‬
‫پیش نظر کہ زہ''ر جس''م میں نہ پھی''ل ج''ائے۔ دون''وں ٹ''انگیں ک''اٹ‬ ‫خدشے کے ِ‬
‫دیں۔ میں آج زندہ ہوں لیکن مُردوں س'ے ب'دتر اور اب بھی رات'وں ک'و س'وتے‬
‫سوتے یک لخت چیخنے لگتا ہوں۔ ل''وگ مجھے پاگ''ل س''مجھتے ہیں۔ کی''ا میں‬
‫واقعی پاگل ہوں؟‬
‫٭٭٭‬

‫ساؤ کے آدم خور‬


‫ناقابل فراموش لمحات وہی ہیں جو میں نے ساؤ کے‬
‫ِ‬ ‫میری زندگی کے‬
‫عالقے میں بسر کیے۔ وہ زمانہ آج بھی مجھے یوں یاد ہے‪ ،‬جیسے کل ہی‬
‫کی بات ہو۔ میں ان دنوں جوان تھا اور خطروں میں کود جانے کی اُمنگ‬
‫شباب پر تھی۔ مجھے افریقہ میں جن مصائب کا مقابلہ کرنا پڑا اور جو‬
‫خطرے میرے گِرد منڈالتے رہے ان کے نقوش بالکل تازہ ہیں‪ ،‬جن کے‬
‫تصوّ ر سے آج جی لرزتا ہے اور میں بعض اوقات سوچتا ہوں تو ذہن میں‬
‫حیرت و تعجّ ب کی ایک نہ ختم ہونے والی لہر دوڑنے لگتی ہے اور میں‬
‫خیال کرتا ہوں کہ کیا واقعی ساؤ کے آدم خوروں کو میں نے مارا تھا۔ جنہوں‬
‫نے کی سو مزدور ہڑپ کر ڈالے تھے۔ جنہوں نے میرا دن کا چین اور رات‬
‫کی نیند حرام کردی تھی اور یہ تکلیف دہ سلسلہ پورے نو ماہ تک جاری رہا‬
‫تھا۔ میں خود ان کا لقمہ بنتے بنتے کئی مرتبہ بچا اور پھر کس قدر صعوبت‬
‫خلق خدا کو نجات دالئی۔ یہ سب واقعات‬‫اور مش ّقت کے بعد ان موذیوں سے ِ‬
‫میرے حافظے کی لو پر روشن ہیں۔ ساؤ کے وہ آدم خور شیر‪ ،‬سیاہ گینڈے‪،‬‬
‫جنگلی بھینسے جو طاقت میں ہاتھی سے کم نہ تھے اور سولہ سولہ فٹ‬
‫لمبے مگرمچھ جو دریائے ساؤ میں چھُپے ہوئے اپنے شکار کی آمد کے‬
‫منتظر رہتے تھے اور ان مصیبتوں کے عالوہ افریقہ کے وحشی اور جنگلی‬
‫قبائل کے خونخوار باشندے جو سفید فام لوگوں کے خون کے پیاسے تھے۔‬
‫ان حاالت میں آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ریلوے الئن کی تعمیر کا کام‬
‫کس قدر دشوار اور مشکل تھا۔ جان ہر وقت سولی پر لٹکی رہتی تھی۔ تاہم‬
‫ایک شکاری کے لیے ان حاالت کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لینا زیادہ‬
‫محنت طلب بات نہ تھی۔‬
‫کبھی کبھار ریلوے الئن کی تعمیر کا کام ضروری سامان وقت پر نہ پہنچ''نے‬
‫کے باعث رک جاتا اور کی کی دن تک رکا رہتا۔ ان دنوں مجھے اِدھ''ر اُدھ''ر‬
‫عالقے میں دور دور تک گھومنے کا اچھ''ا موق''ع م''ل جات''ا تھ''ا۔ میں بچپن ہی‬
‫سے ایسی طبیعت لے کر آیا تھا جو سکون اور بےحِسی س''ے ناآش''نا تھی۔ ہ''ر‬
‫وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہنا کا سودا سمایا ہوا تھا۔ اپنی اس عادت کے ب''اعث‬
‫میں کئی مرتبہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مصیبت میں مبتال ہوا‪ ،‬لیکن یہ ع''ادت‬
‫نہ بدلی۔ انہی دنوں جب کہ کام رک گیا تھا‪ ،‬میں نے فیصلہ کیا کہ ساؤ کا تمام‬
‫عالقہ دیکھ لیا جائے۔ خدا کی پناہ! کس قدر گھنا اور تاریک جنگل تھا اور اتنا‬
‫وس''یع و ع''ریض کہ بعض اوق''ات احس''اس ہوت''ا کہ ش''اید روئے زمین پ''ر اس‬
‫جنگ'''''''''''''''''''''''''''''''''''ل کے س'''''''''''''''''''''''''''''''''''وا اور کچھ نہیں ہے۔‬
‫ایک روز میں دریائے ساہا کے کنارے گھوم رہا تھ''ا کہ دری''ائی گھ''وڑوں ک''ا‬
‫ایک جوڑا دکھائی دیا۔ وہ مجھ س''ے ک''وئی دو فرالن''گ کے فاص''لے' پ''ر دری''ا‬
‫میں نہ''ا رہ''ا تھ''ا۔ میں دی''ر ت''ک اس ق''وی الجثہ اور عجیب الخلقت حی''وان ک''و‬
‫دیکھتا رہا۔ خدا کی پن''اہ! کس ق''در زبردس''ت اور ط''اقت ور ج''انور تھ''ا۔ کبھی‬
‫کبھی وہ دریا کی سطح پر آ کر سانس لی''نے کے ل''یے اپن''ا وس''یع و ف''راخ منہ‬
‫کھولتا تو میرے جسم پر چیونٹیاں سی رینگنے لگتیں۔ اس ک'ا منہ اتن'ا ب'ڑا تھ'ا‬
‫کہ میرے جیسا ڈیل ڈول رکھنے واال ش''خص آس''انی س''ے اس میں س''ما س''کتا‬
‫تھ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫تیرتے تیرتے اور ای''ک دوس''رے کے س''اتھ اٹھکھیلی''اں ک''رتے ہ''وئے دری''ائی‬
‫گھوڑے میرے بہت قریب آ گئے اور اب انہوں نے مجھے دیکھ لی''ا تھ''ا۔ چن''د‬
‫منٹ تک وہ حیرت سے منہ کھولے اپنی ن ّنھی ن ّنھی آنکھوں س'ے مجھے ی'وں‬
‫تکتے رہے جیسے آدمی کو دیکھنے کا پہلی بار اتفاق ہوا ہے۔ پھر انہ''وں نے‬
‫دریا میں ڈبکی لگائی اور تیزی سے اسی طرف واپس ہ''و گ''ئے‪ ،‬ج''دھر س''ے‬
‫آئے تھے۔ قوت کا بےپن'اہ خ'زانہ ان کے جس'م میں چھپ'ا ہ'وا تھ''ا‪ ،‬لیکن ای'ک‬
‫نخیف و کمزور آدمی کو دیکھتے ہی خوفزدہ ہو کر بھاگ گئے۔ بدقسمتی سے‬
‫میرے پاس جو رائفل تھی اس سے چھوٹے موٹے ج''انور اور ش''یر چی''تے ت''و‬
‫مارے جا سکتے تھے‪ ،‬لیکن دریائی گھوڑے کے لیے یہ رائفل بالکل بےک''ار‬
‫تھی۔ اس میں چھوٹے اور ہلکے کارتوس اس''تعمال ہ''وتے تھے۔ بھ''اری رائف''ل‬
‫کا تو فی الحال کوئی انتظام نہیں ہو سکتا تھ'ا‪ ،‬البتہ اپ'نے مطلب کے ک''ارتوس‬
‫بنائے جا سکتے تھے۔ بارود کی وافر مقدار میرے پاس موج''ود تھی۔ میں نے‬
‫ارادہ کیا کہ کم از کم ایک سو ایسے کارتوس''وں میں ب''ارود کی مق''دار دوگ''نی‬
‫ہو۔ پس میں نے سیسے کے بنے ہوئے خالی کارتوسوں میں بارود بھرنے ک''ا‬
‫کام شروع کر دیا۔ اگرچہ مجھے یقین نہیں تھا کہ یہ تج''ربہ کامی''اب رہے گ''ا‪،‬‬
‫لیکن پھر بھی کوشش کر کے دیکھنے میں کیا حرج تھا۔ زیادہ سے زیادہ یہی‬
‫خطرہ تھا کہ رائفل کی نالی اتنی زبردست قوّ ت برداشت نہ کر سکے گی اور‬
‫پھٹ ج'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ائے گی۔‬
‫ایک روز میں نے رائفل میں اپنا بنایا ہوا کارتوس بھرا اور اسے ای''ک درخت‬
‫کے تنے سے باندھ دیا‪ ،‬پھ''ر رائف''ل کے گھ''وڑے کے س''اتھ میں نے س''و فیٹ‬
‫لمبی ڈوری بان''دھی اور ات''نے فاص''لے پ''ر ای''ک دوس''رے درخت کے پیچھے‬
‫کھڑے ہو کر جب میں نے ڈوری کھینچ کر لبلبی دبائی تو رائفل چل گ''ئی اور‬
‫یہ دیکھ کر میری خوشی کی انتہ'ا نہ رہی کہ رائف'ل کی ن'الی ص'حیح س'المت‬
‫تھی۔ اب میں دریائی گھوڑوں سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے بالکل تی''ار تھ''ا۔‬
‫اس کے بعد بھی میں نے کارتوس آزمانے کے لیے ک''ئی ای''ک تج''ربے ک''یے‬
‫اور ان کی قوّ ت پر پورا اطمینان ہو گیا۔ تیس گز کے فاصلے سے اگ''ر ف''والد‬
‫کی چادر پر فائر کیا جاتا تو اس میں سے بھی گولی نکل جاتی تھی اور ظاہر‬
‫ہے کہ دریائی گھوڑے کی کھال فوالد کی چادر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ ایک‬
‫روز انہی کارتوسوں کی وجہ سے میں مرتے مرتے بچا۔ قصّہ یہ ہ''وا کہ میں‬
‫اپنے کمرے میں بیٹھا خالی کارتوسوں میں بارود بھ'ر رہ'ا تھ'ا کہ دفعت'ا ً ای'ک‬
‫کارتوس پھٹ گیا اور جلتا ہوا بارود ایک دھماکے کے ساتھ میرے چہرے پ''ر‬
‫بکھر گیا۔ ای''ک لمحے کے ل''یے مجھے ی''وں محس''وس ہ''وا کہ جیس''ے ہزارہ''ا‬
‫سوئیاں گرم کر کے میرے چہ''رے میں گھ''ونپ دی گ''ئی ہیں۔ میں نے دون''وں‬
‫ہاتھوں سے اپنا منہ ڈھانپ لیا اور سب سے پہال خی''ال ج''و م''یرے دل میں آی''ا‬
‫وہ یہ تھا کہ میں اب ہمیشہ ہمیشہ کے ل''یے ان''دھا ہ''و چک''ا ہ''وں کی''وں کہ میں‬
‫جب بھی آنکھیں کھولتا مجھے اپنے اردگ''رد ت''اریکی معل''وم ہ''وتی تھی‪ ،‬لیکن‬
‫خدا کا شکر ہے یہ حالت' چند گھنٹوں سے زیادہ قائم نہ رہی اور میں ایک بار‬
‫پھ'''''''''''ر اس'''''''''''ی دیکھی بھ'''''''''''الی دنی'''''''''''ا میں ل'''''''''''وٹ آی'''''''''''ا۔‬
‫جب میں ہر طرح کے کیل کانٹے سے لیس ہو چکا تو ہم پانچ چھے آدمیوں کا‬
‫گروہ دریاے ساباکی کی ط''رف روانہ ہ''وا۔ اس گ''روہ میں م''یرے عالوہ ای''ک‬
‫ہندوستانی مالزم مہینا‪ ،‬باورچی مبارک اور ایک س ّقہ شامل تھ''ا۔ یہ ہندوس''تانی‬
‫مزدور نہایت محنتی‪ ،‬نڈر اور سخت جان ہ''وتے ہیں اور فط''ری ط''ور پ''ر مُہم‬
‫پسند بھی ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کے عالوہ سامان اور کھانے پی''نے کی چ''یزیں‬
‫اٹھانے کے لیے میں نے چند مق''امی م''زدور بھی س''اتھ لے ل''یے۔ سیروش''کار‬
‫میں ایسے مواقع بھی آتے ہیں کہ ہمیں اپنے کیمپ سے کئی کئی روز مسلسل‬
‫غیر حاضر رہنا پڑتا۔ تاہم میں نے کبھی چھوٹے بڑے خمیے اپ'نے س''اتھ نہیں‬
‫رکھے۔ میں ہمیش''ہ ب''اہر ُکھلی جگہ میں رات بس''ر کرن''ا اچھ''ا س''مجھتا ہ''وں۔‬
‫اگرچہ خوراک کا کافی ذخ''یرہ ہم لے ک''ر چلے تھے ‪ ،‬مگ''ر میں راس''تے میں‬
‫تیتر‪ ،‬جنگلی مُرغ اور مُرغابیاں وغیرہ شکار کرت''ا رہ''ا۔ دری''ائے س''اباکی کے‬
‫کنارے کے ساتھ ساتھ دونوں جانب اونچی نیچی چٹانوں کا ایک طوی''ل سلس''لہ‬
‫پھیال ہ''وا ہے۔ ان چٹ''انوں کے ان''در بہت ب''ڑی تع''داد میں چ''وہے کی ش''کل و‬
‫صورت کے خرگوش ملتے ہیں۔ دور سے دیکھیں ت''و یہی معل''وم ہوت''ا ہے کہ‬
‫بڑی جس''امت کے چ''وہے ہیں۔ ان خرگوش''وں کی دم بالک''ل نہیں ہ''وتی اور یہ‬
‫پ ُھ''دکتے ہ''وئے چل''تے ہیں۔ اگ''رچہ ان ک''ا گوش''ت لذی''ذ ہوت''ا ہے۔ ت''اہم مق''امی‬
‫باشندے انہیں پسند نہیں کرتے۔ دریائے ساباکی اور دری''ائے س''اؤ ک''ا درمی''انی‬
‫عالقہ حسن و جمال کے اعتبار سے اس سرزمین کی بہشت قرار دیا جا س'کتا‬
‫ہے۔ یہاں ناریل کے درختوں کے جھنڈ کے جھنڈ سر اٹھائے کھڑے ہیں۔ فضا‬
‫میں خوشگوار سی نمی کا احساس ہوتا ہے۔ان درختوں کے عالوہ یہاں ک''ثرت‬
‫سے خوبصورت اور رن''گ ب''رنگے جنگلی پھ''ول اور پ''ودے بھی اُگ''تے ہیں۔‬
‫سینکڑوں قس''م کے چھ''وٹے چھ''وٹے پرن''دے ہ''ر ط''رف اڑتے اور چہچہ''اتے‬
‫دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے عالوہ بندر بھی ہزاروں کی تعداد میں یہاں آب'اد ہیں۔‬
‫خطے ک''و عب''ور‬ ‫لیکن یہ کسی کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ اس سرسبز و شاداب ّ‬
‫کرتے ہی ہمارے سامنے ایک لق و دق ص''حرا آ جات''ا ہے۔ جس میں خ''ود َرو‬
‫اور خاردار جھاڑیوں کے سوا کوئی شے نہیں۔ کہیں کہیں درختوں سے جھُنڈ‬
‫ہیں‪ ،‬مگر پھولوں اور پ ّتوں س'ے بے نی''از۔ بالک''ل ٹنڈمن'ڈ جیس''ے ان پ''ر م''وت‬
‫وارد ہو چکی ہو۔ سورج کی ح ّدت اور تپش یہاں اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ آدمی‬ ‫ِ‬
‫بمشکل ای''ک دو گھن''ٹے ٹھہ''ر س''کتا ہے۔ دری''ائے س''اؤ اس ص''حرا کے ای''ک‬
‫جانب سے گزرتا ہے۔ یہاں اس کی چ''وڑائی کچھ زی''ادہ نہیں ہے۔ یوگین''ڈا کے‬
‫دریاؤں میں ساؤ اور ساباکی بہت مشہور ہیں۔ ساؤ کا منب''ع کیلے منج''ورو کی‬
‫برف پوش چوٹی ہے۔ اس چ''وٹی پ''ر س''ال کے ب''ارہ مہی''نے ب''رف جمی رہ''تی‬
‫ہے۔ موس' ِ'م گرم''ا میں یہ ب''رف ب''ڑی مق''دار میں پگھل''تی ہے ت''و دری''ا ک''ا پ''اٹ‬
‫حیرت انگیز طور پر وسیع ہوجاتا ہے۔ یہاں س''ے یہ دری''ا نک''ل ک''ر ش''مال کی‬
‫جانب تقریبا ً اسّی میل کا فاصلہ طے کر کے دریائے اتھائی میں م'ل جات''ا ہے۔‬
‫دریاے اتھائی ساؤ اسٹیشن سے سات میل نش''یب میں واق''ع ہے۔ اس''ی مق''ام پ''ر‬
‫دریا میں بہت سے ندی نالے آن کر ملتے ہیں اور پھر یہی دریائے ساباکی نام‬
‫'ر ہن''د کی‬‫اختیار ک'ر کے مش''رق کی ط''رف بہت''ا ہ''وا مالن''دی کے مق''ام پ''ر بح' ِ‬
‫بےکراں وسعتوں میں ُگ م ہو جاتا ہے۔ مالندی ایک چھوٹی سی بندرگاہ ہے جو‬
‫ممباس'''''ا کے ش'''''مال میں س''''' ّتر می'''''ل کے فاص'''''لے پ'''''ر واق'''''ع ہے۔‬
‫اگرچہ ہماری رفتار سست تھی‪ ،‬کیوں کہ ق''دم ق''دم پ''ر جھ''اڑیوں اور درخت''وں‬
‫کں کی شاخوں سے واسطہ پڑتا تھ''ا لیکن ہم رُکے بغ''یر دری''ائے س''اباکی کے‬
‫ساتھ ساتھ چلتے گئے۔ دریا کے کنارے پہ ک''ئی جگہ ہم نے مگ''رمچھ دیکھے‬
‫جو اطمین''ان س''ے آنکھیں بن''د ک''یے اور تھوتھنی''اں پ''انی میں ڈالے پ''ڑے تھے‬
‫لیکن ہماری آہٹ پاتے ہی وہ تیزی سے رینگتے ہوئے پانی میں غڑاپ غڑاپ‬
‫کود گئے۔ کوئی دو می''ل اس'ی ط'رح چل'نے کے بع'د ہمیں ای''ک جگہ ریت پ'ر‬
‫دریائی گھوڑے اور گینڈے کے قدموں کے بڑے ب''ڑے نش''انات دکھ''ائی دیے۔‬
‫شوق جستجو اور ت''یز ہ''و گی''ا اور ہم زی''ادہ مس''تعدی‬ ‫ِ‬ ‫یہ نشانات دیکھ کر ہمارا‬
‫اور ہوشیاری سے آگے بڑھ''نے لگے۔ یہ نش''انات نص''ف فرالن''گ ت''ک پھیلے‬
‫ہ'وئے تھے اور کہیں کہیں ری'تیلے کن'ارے پ'ر گ'ڑھے بھی موج'ود تھے اور‬
‫صاف پتہ چلتا تھا کہ گڑھے کسی بھاری اور قوی جسم کے گرنے سے ب''نے‬
‫ہیں۔ شاید اس مقام پر کسی گینڈے اور دریائی گھوڑے کا آمنا سامنا ہو گیا تھ''ا‬
‫اور ان میں جنگ بھی ہوئی تھی۔ جن شکاریوں نے اپنی عمر میں کبھی کس''ی‬
‫دریائی گھوڑے‪ ،‬گینڈے یا جنگلی بھینسے کو آپس میں لڑتے دیکھ''ا ہے‪ ،‬وہی‬
‫جان سکتے ہیں کہ یہ جنگ کس قدر خوفناک اور لرزہ خیز ہوتی ہے۔ دریائی‬
‫گھوڑا فطری اعتبار سے نہ''ایت ش''رمیال اور رکھ رکھ''اؤ واال ج''انور ہے اور‬
‫لڑنا بھرن''ا پس''ند نہیں کرت''ا لیکن ایس''ا موق''ع اگ''ر آ بھی ج''ائے ت''و پھ''ر نہ''ایت‬
‫بہادری اور بے خوفی سے اپنے حریف کا مقابلہ کرتا ہے اور اک''ثر فتح ی''اب‬
‫اور کامران ہوتا ہے۔ ک'رۂ ارض پ'ر ہ'اتھی ک'و چھ'وڑ ک'ر دری'ائی گھ'وڑا اس‬
‫وقت س''ب س''ے زی''ادہ ق''وی اور وزنی ج''انور ہے۔ اس ک''ا ش''مار دودھ پالنے‬
‫والے حیوانوں میں ہوتا ہے۔ اس کی شکل و شباہت سؤر س''ے بہت مل''تی ہے۔‬
‫اس کے جسم کی لمب''ائی عموم 'ا ً چ''ودہ فٹ اور اونچ''ائی تین فٹ دس انچ ت''ک‬
‫ہوتی ہے اور وزن چوراسی من سے زائد ہوت''ا ہے۔ ک''ان اگ''رچہ چھ''وٹے اور‬
‫لچک دار ہوتے ہیں لیکن سماعت کی حس غض''ب کی ہ''وتی ہے۔ جس''م موٹ''ا‪،‬‬
‫بھ'' ّدا اور پ''یر چھ''وٹے چھ''وٹے ہ''وتے ہیں۔ ت''یرتے وقت اس کی آنکھیں اور‬
‫نتھنے پانی سے باہر رہتے ہیں‪ ،‬دریائی گھوڑے کا سب سے ب''ڑا عج''وبہ اور‬
‫خطرناک ہتھیار اس کا غار نم''ا منہ ہے۔ جس کے دون''وں ط''رف ب''ڑے ب''ڑے‬
‫دانت نظر آتے ہیں۔ اوپر کا ہ''ونٹ نچلے ہ''ونٹ کی نس''بت بہت موٹ''ا ہوت''ا ہے۔‬
‫کھال کی موٹائی دو انچ سے زائد ہوتی ہے۔ دریائی گھوڑے بیس بیس چ''الیس‬
‫چالیس کے گروہوں کی شکل میں دریاوں کے کن''ارے ی''ا ڈیلٹ''اؤں میں رہ''تے‬
‫ہیں۔ ان کی خ''وراک دری''ائی پ''ودے اور جنگلی گھ''اس پھ''وس ہے۔ پکی ہ''وئی‬
‫فص''لوں پ''ر حملہ آور ہ''وتے ہیں اور آن کی آن میں س''ب کچ تہس نہس ک''ر‬
‫ڈالتے ہیں۔ جزیرہ کریٹ‪ ،‬مالٹا‪ ،‬سس''لی‪ ،‬بھ''ارت‪ ،‬برم''ا اور اف''ریقہ کے ش''مالی‬
‫صے میں بھی دریائی گھوڑوں کی کئی قسمیں پائی ج''اتی ہیں۔ ح''ال ہی میں‬ ‫ح ّ‬
‫جزیرۂ مڈغاسکر میں بھی ان کی ایک نئی اور ذرا چھوٹی قسم دری''افت ہ''وئی‬
‫ہے۔ مغربی افریقہ کے جنگلوں میں بھی دریائی گھوڑے ملتے ہیں لیکن ان کا‬
‫ق'''''''''د و ق'''''''''امت س'''''''''ؤر س'''''''''ے زی'''''''''ادہ ب'''''''''ڑا نہیں ہوت'''''''''ا۔‬
‫دریائے ساباکی کے کنارے ان گڑھوں کو دیکھ کر مجھے خود اپنا ایک چشم‬
‫دید واقعہ یاد آ گیا۔ ایسا عجیب اور خوفناک واقعہ میں نے اپ''نی آنکھ''وں س''ے‬
‫دوبارہ نہیں دیکھا۔ اس لیے میں یہاں بیان کرتا ہوں۔ یہ ای''ک دری''ائی گھ''وڑے‬
‫اور جنگلی بھینسے کی خون ریز جنگ تھی۔ میں اس زمانے میں ک''انگو کے‬
‫حص'ے‬ ‫ّ‬ ‫جنگل میں گھوم رہا تھا۔ ایک روز دوپہ''ر کے وقت جنگ''ل کے کھلے‬
‫میں‪ ،‬جہاں سے دریائے کانگو صاف دکھائی دیتا تھا‪ ،‬تھرماس میں س''ے قہ''وہ‬
‫نکال کر پی رہا تھ'ا کہ یکای'ک ای''ک دری'ائی گھ'وڑا دری''ا میں س'ے نکال اور‬
‫کنارے پر آ کر جنگل کی طرف بڑھا۔ میں اسے دیکھتا رہا۔ غالبا ً وہ بھوکا تھا‬
‫اور خس و خاشاک سے اپنا پیٹ بھرنے آیا تھا۔ آہستہ آہستہ وہ م'یرے نزدی'ک‬
‫آتا گیا۔ میں درخت کی اوٹ میں بیٹھا سب تماشا دیکھ رہا تھا۔ ک''ئی م''رتبہ میں‬
‫نے ارادہ کیا کہ دریائی گھوڑے پ''ر ف''ائر ک''روں لیکن وہ ات''نے پرس''کون اور‬
‫معصومانہ انداز میں گھاس اور پودے کھا رہا تھا کہ مجھے اپنے فاسد ارادے‬
‫پر شرم محسوس ہونے لگی۔ یکایک م''یرے دائیں ہ''اتھ پ''ر جھ''اڑیوں میں کچھ‬
‫کھڑکھڑاہٹ سی پیدا ہوئی۔ میں چونکنا ہو کر اُدھر دیکھنے لگا۔ پہال خیال جو‬
‫میرے دل میں آیا وہ کسی شیر یا چیتے کا تھا۔ کی''وں کہ یہ درن'دہ اس''ی ط'رح‬
‫جھاڑیوں میں چھُپ چھُپ ک'ر ش'کار ک'ا تع'اقب کرت'ا ہے۔ میں لپ''ک ک'ر اس''ی‬
‫درخت پر چڑھ گیا۔ ایک خیال یہ بھی تھ''ا کہ اگ''ر جھ''اڑیوں میں چھپ''نے واال‬
‫جانور کوئی شیر ہی ہے تو دیکھیں وہ دریائی گھ''وڑے پ''ر حملہ کرت''ا ہے ی''ا‬
‫نہیں۔ ابھی میں بمش''کل درخت پ''ر بیٹھ''نے کے ل''یے ای''ک محف''وظ س''ی جگہ‬
‫تالش کر ہی پایا تھا کہ چمک دار سیاہ رنگ کا ایک قوی ہیکل جنگلی بھینس''ا‬
‫جھاڑیوں کو چیرت''ا ہ''وا نم''ودار ہ''وا۔ اس کی آنکھیں انگ''اروں کی مانن''د دہ''ک‬
‫رہی تھیں اور گردن تکبّر اور غرور کے انداز میں تنی ہوئی تھی۔ اس جنگلی‬
‫بھینسے کو دیکھ کر یوں تو خوف آنا الزمی تھا‪ ،‬مگر س''ب س''ے ڈرانے والی‬
‫شے اس کے لمبے اور نوکیلے س''ینگ تھے۔ جن کی زد میں آ ک''ر مش''کل ہی‬
‫کوئی حریف یا مقابل زندہ بچ سکتا تھا۔ بعض اوق''ات میں نے خ''ود دیکھ''ا ہے‬
‫کہ جنگ''ل ک''ا بادش''اہ بھی ان س''ینگوں س''ے ڈر ک''ر بھ''اگ نکلت''ا ہے۔ دری''ائی‬
‫گھوڑے نے بھی فوراً اپنے حریف کی موجودگی کو محس''وس ک''ر لی''ا۔ کی''وں‬
‫کہ اب وہ بےحس و حرکت کھڑا منہ اوپر اٹھائے اپنے عین سامنے دیکھ رہ''ا‬
‫تھا۔ پھر وہ اپنے موٹے اور بے ڈول پیروں سے بھد بھد کی آواز پیدا کرتا ہوا‬
‫جنگلی بھینس''ے کی ط''رف بڑھ''ا۔ م''یرا خی''ال تھ''ا کہ جنگلی بھینس''ا اپ''نے اس‬
‫زبردست مقابل کو دیکھ کر را ِہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوگا۔ لیکن نہیں۔‬
‫وہ بھی گردن جھکا کر نہایت جارہانہ انداز میں اچھالتا ہوا دوڑا اور جاتے ہی‬
‫ایک ٹکّر دریائی گھ''وڑے کے منہ پہ م''اری۔ دری''ائی گھ''وڑے نے اس حملے‬
‫سے بچنے کے لیے اپن'ا منہ ای'ک ط'رف پھ'یر لی'ا اور بھینس'ے کے ن'وکیلے‬
‫سینگ اس کی گردن میں گڑ گئے۔ بھینسا اگرچہ دریائی گھ''وڑے کے مق''ابلے‬
‫میں حقیر تھا‪ ،‬تاہم نہایت پھرتیال اور چست ثابت ہوا۔ چند ہی منٹ میں اس نے‬
‫حص'ے پ''ر اپ''نے‬ ‫ّ‬ ‫دریائی گھوڑے کو لہولہ''ان ک''ر دی''ا۔ اس کے جس''م کے ہ''ر‬
‫نوکیلے سینگوں سے سوراخ کر دیے۔ جن میں س''ے خ''ون ف''وارے کی ط''رح‬
‫اچھلتا ہوا نکل رہا تھا۔ دری''ائی گھ''وڑا نہ''ایت وزنی ہ''ونے کی ب''اعث بھینس''ے‬
‫کے حملے کو روکنے پر قادر نہیں تھا۔ اس طرح اس کا سیروں خون بہہ گیا۔‬
‫ادھر بھینسے کا جوش و خروش بڑھتا ہی جاتا تھا۔ بار بار وہ پیچھے ہٹ ک''ر‬
‫اچھلتا ہوا آتا اور پوری قوت سے اپنے سینگ دریائی گھ''وڑے کے جس''م میں‬
‫گھونپ دیتا۔ ان دون''وں کے منہ س''ے ط''رح ط''رح کی چیخیں نک''ل رہی تھیں‪،‬‬
‫جن سے پورے جنگل پر ایک ل''رزہ س''ا ط''اری تھ''ا اور زمین ان کے ق''دموں‬
‫کی دھمک سے ب''ار ب''ار ک''انپ اٹھ''تی تھی۔ میں درخت پ''ر س''ہما ہ''وا بیٹھ''ا یہ‬
‫عجیب و غریب اور خون ری'ز جن'گ دیکھ'نے میں مح'و تھ'ا اور مجھے یقین‬
‫تھا کہ اس جنگ میں جنگلی بھینسا کامیاب و ک''امران ہوگ''ا۔ آدھے گھن''ٹے کی‬
‫لڑائی کے بعد دری''ائی گھ'وڑا بالک''ل بے بس اور الچ''ار ہ'و گی''ا۔ اب وہ قطعئ‬
‫طور پر ادھ مؤا ہو چکا تھا۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ڈھ''رام س''ے زمین‬
‫پر گر گی''ا۔ اب جنگلی بھینس''ا اس کے چ''اروں ط''رف پھ''وں پھ''وں کی آوازیں‬
‫نکالت''ا ہ''وا رقص ک''رنے لگ''ا اور گھ''وڑے کے پیٹ میں س''ینگ گھونپت''ا رہ''ا۔‬
‫دریائی گھوڑا ابھی تک زندہ تھا اور اس کا پہاڑ سا جسم خون میں لت پت ہ''و‬
‫چکا تھا۔ میں سمجھا کہ بس یہ چند منٹ ک''ا مہم''ان ہے لیکن اس کے بع''د ج''و‬
‫منظر میں نے دیکھا وہ مجھے زندگی بھر حیرت زدہ بنائے رکھنے کے لیے‬
‫ک''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''افی ہے۔‬
‫جنگلی بھینسا دریائی گھوڑے کے جسم میں مسلسل اپنے س''ینگ گھون''پے ج''ا‬
‫رہا تھا اور اپنی طرف سے وہ دشمن پر پوری طرح قابو پا چک''ا تھ''ا۔ دری''ائی‬
‫گھوڑا دم سادھے پڑا تھا‪ ،‬لیکن ایک ہی مرتبہ اس نے اپنا غار س''ا منہ کھ''ول‬
‫ک''ر جنگلی بھینس''ے کی گ''ردن پک''ڑ لی اور اس''ے اس زور س''ے بھینچ''ا کہ‬
‫بھینسے کی گردن علیح''دہ ہ''و ک''ر دری''ائی گھ''وڑے کے منہ میں رہ گ''ئی اور‬
‫دھڑ زمین پ'ر گ'ر ک'ر تڑپ'نے لگ'ا۔ چن'د منٹ بع'د بھینس'ے کی س'ر ک'ٹی الش‬
‫ٹھنڈی ہو چکی تھی۔ دریائی گھوڑا لوٹ پوٹ کر اٹھا اور آہستہ آہستہ چلتا ہ''وا‬
‫دری''ا کے ان''در ک''ود ک''ر پ''انی کی تہہ میں نہ ج''انے ک''دھر غ''ائب ہ''و گی''ا۔‬
‫دریائے ساباکی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کا پاٹ کہیں بہت تنگ اور‬
‫کہیں بہت وسیع ہو جاتا ہے کہ اسے عبور کرن''ا خاص''ا مش''کل ک''ام ہے۔ دری''ا‬
‫کے اندر ہی اندر بعض مقامات پر چھوٹے چھوٹے جزیرے بھی دکھائی دیتے‬
‫ہیں۔ جن پ''ر رات کے وقت دری''ائی گھ''وڑے آ ک''ر ل''وٹ م''ارتے ہیں۔ م''یرے‬
‫مالزم مہینا نے کہا کہ انہی جزیروں میں سے کسی ایک پر ہم رات ک''و ڈی''رہ‬
‫جمائیں‪ ،‬لیکن اس کے ساتھ ایک عظیم خط''رہ یہ بھی الح''ق تھ''ا کہ دری''ا میں‬
‫مگ''رمچھ ب''ڑی تع''داد میں تھے اور عین ممکن تھ''ا کہ جب ہم پ''انی میں ق''دم‬
‫رکھتے تو کوئی مگرمچھ اندر ہی اندر تیرتا ہوا آتا اور ہم میں س'ے کس'ی کی‬
‫ٹانگ پکڑ کر گھسیٹ کر لے جات''ا۔ آخ''ر ہم نے دری''ا کے کن''ارے ای''ک ب''ڑے‬
‫درخت کے نیچے اپن''ا س''امان رکھ دی''ا۔ دوپہ''ر س''ر پ''ر آ چکی تھی اور تھکن‬
‫سے سب کا برا حال تھا۔ مبارک باورچی نے جلدی جلدی سب کے لیے کھان''ا‬
‫نکاال۔ کھانے سے فارغ ہو کر میں نے بقیہ لوگوں کو وہیں ٹھہرنے کی ہدایت‬
‫کی اور خود مہینا ک''و س''اتھ لے ک''ر کس''ی جزی''رے کی تالش میں آگے روانہ‬
‫ہوا۔ ابھی ہم بمشکل ایک فرالن''گ ہی گ''ئے تھے کہ یکای''ک مہین''ا نے مجھے‬
‫رکنے کا اشارہ کیا۔ وہ مجھ س''ے دس ق''دم آگے ج''ا رہ''ا تھ''ا۔ میں رک گی''ا۔ وہ‬
‫الٹے قدموں واپس آیا اور کہنے لگا‪" ،‬وہ دیکھیے دریا کے کنارے ای''ک ہ''رن‬
‫کھ'''''''''''''''''''''''''''''ڑا پ'''''''''''''''''''''''''''''انی پی رہ'''''''''''''''''''''''''''''ا ہے۔"‬
‫میں نے غور سے اس طرف دیکھا۔ کیا ش''اندار اور پال ہ''وا ہ''رن تھ''ا۔ اس کی‬
‫سیاہ کھ''ال شیش''ے کی مانن''د چم''ک رہی تھی۔ پہلے میں نے ارادہ کی''ا کہ ذرا‬
‫قریب جا کر نشانہ بناؤں‪ ،‬لیکن اس خوف سے کہ ہرن میری آہٹ پا ک''ر ف''رار‬
‫نہ ہو جائے میں نے وہیں کھڑے کھڑے نشانہ لیا اور لبلبی دبا دی۔ فائر ہوتے‬
‫ہی ہرن فضا میں اچھال اور دری''ا کے ان''در ج''ا پ''ڑا۔ ہم دون''وں اس کی ط''رف‬
‫بھاگے‪ ،‬مگر وہ فوراً ہی اٹھا اور پانی میں تیرتا ہوا دوسرے کنارے پ''ر چ''ڑھ‬
‫کر جنگل میں گھس گی''ا۔ مجھے یقین تھ''ا کہ گ''ولی ہ''رن ک''و لگی ہے اور اب‬
‫اسے کسی قیمت پر بھی چھوڑا نہیں جا سکتا تھا۔ پس ہم بھی مگرمچھوں کے‬
‫خوف سے بےنیاز ہو کر دریا میں کود پڑے۔ خوش قسمتی س''ے اس مق''ام پ''ر‬
‫پانی زیادہ گہ''را نہ تھ''ا۔ ہم دس منٹ کے ان''در ان''در دوس''رے کن''ارے پ''ر پہنچ‬
‫گئے۔ ہم نے جلد ہی ہرن کے قدموں کے نشانات تالش کر لیے اور مجھے یہ‬
‫دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ریت پ''ر ان نش''انات کے س''اتھ س''اتھ خ''ون کے ت''ازہ‬
‫قطرے بھی موجود تھے‪ ،‬لیکن ہرن کو اس گھنے جنگل میں جہ''اں ک''ئی ک''ئی‬
‫فٹ لمبی گھاس اور قد آدم جھاڑیاں کھڑی تھیں تالش کرنا کارے وارد تھ''ا۔ ہم‬
‫دونوں دیوانوں کی طرح جنگل میں گھس گ''ئے اور ہ''رن ک''و ڈھون''ڈنے لگے۔‬
‫مجھے خوف یہ تھا کہ ہرن زخمی ہونے کے باعث کم''زور ہ''و ک''ر کہیں گ''ر‬
‫پڑے گا اور کسی درندے کے منہ کا لقمہ بن جائے گا اور میں اسے ہر قیمت‬
‫پر حاصل کرنا چاہتا تھا۔ ہمیں قطعا ً احساس نہ ہوا کہ کتن''ا وقت گ''زر گی''ا اور‬
‫رات کب سر پر آ گئی۔ س'ورج غ'روب ہ'وتے ہی ت'اریکی نے غلبہ پ'ا لی'ا اور‬
‫جنگل کی زندگی بیدار ہونے لگی۔ درخت''وں پ''ر چھ''پے ہ''وئے پرن''دے بول''نے‬
‫لگے۔ بن''در چیخ''نے لگے اور دور کہیں ہم نے کس''ی ش''یر کے دھ''اڑنے کی‬
‫آواز بھی س''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''نی۔‬
‫شیر کی دھاڑ سنتے ہی ہم''ارے ہ'وش اڑ گ'ئے۔ اگ''رچہ میں ای'ک تج''ربہ ک''ار‬
‫شکاری ہوں اور زندگی میں بہت سے آدم خور شیروں کا مقابلہ کر چکا ہوں۔‬
‫تاہم یہ بات کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ تاریک جنگل میں رات کے وقت ش''یر‬
‫کی دھاڑ سن کر نڈر سے نڈر آدمی کا پ ّتہ بھی پانی ہو جات''ا ہے۔ خ''دا نے اس‬
‫درن''دے کی آواز میں دب''دبے اور دہش''ت ک''ا ایس''ا عنص''ر رکھ دی''ا ہے کہ دل‬
‫کانپ کانپ جاتا ہے اور یہ عجیب بات ہے کہ ش''یر خ''واہ کت''نی ہی دور دھ''اڑ‬
‫رہ''''''ا ہ''''''و یہی محس''''''وس ہوت''''''ا ہے کہ وہ ہم س''''''ے بہت ق''''''ریب ہے۔‬
‫شیر کی پکار سن کر مہینا کی حالت مجھ سے زی''ادہ اب''تر تھی۔ بےچ''ارہ تھ''ر‬
‫تھر کانپ رہا تھا۔ مجھ سے کہنے لگا‪" ،‬آقا! خدا کے واسطے یہ''اں س''ے نک''ل‬
‫چلیے۔ شیر ہمارے آس پاس پھر رہا ہے۔ وہ ضرور شکار کی تالش میں نکال‬
‫ہے۔ یہ ہ'''''''''''''''رن اس کے ل'''''''''''''''یے چھ'''''''''''''''وڑ دیج'''''''''''''''یے۔"‬
‫دل تو میرا بھی ڈر رہا تھا‪ ،‬مگر اس کے س''امنے میں نے زبردس''تی ہنس ک''ر‬
‫کہا‪" ،‬مجھے آج معلوم ہوا کہ تم خاص''ے ب''زدل آدمی ہ''و۔ ارے پاگ''ل! یہ ش''یر‬
‫جس کی آواز تم سن رہے ہو۔ یہاں سے کئی می''ل دور ہے۔ جت''نی دی''ر میں وہ‬
‫اِدھ'''ر آئے گ'''ا۔ ہم کہیں کے کہیں پہنچ چکے ہ'''وں گے۔ آؤ اب واپس چلیں۔"‬
‫خوش قسمتی سے رات ات''نی ان''دھیری نہ تھی اور غالب 'ا ً چان''د نکل''نے ہی واال‬
‫تھا۔ ہم تیز تیز چلتے ہوئے دری''ا کی ط''رف روانہ ہ''وئے۔ چل''تے رہے۔ چل''تے‬
‫رہے۔ نہ معل''وم کت''نی دی''ر ہم رکے بغ''یر چلے۔ دری''ا ک''ا کہیں پتہ نہ تھ''ا۔ البتہ‬
‫مشرق کی طرف س''ے س''رد ہ''وا کے جھ''ونکے ب''ار ب''ار ہم''ارے ق''ریب س''ے‬
‫گزرتے ہوئے بتا جاتے کہ دریا قریب ہی ہے۔ چاند اب ات''نی بلن''دی پ''ر آ چک''ا‬
‫تھا کہ اس کی روشنی سے جنگل منوّ ر ہو گیا اور ہمیں کافی فاصلے کا منظر‬
‫آسانی سے دکھائی دے رہا تھا۔ ایک بھیانک خاموش''ی ہ''ر ط''رف ط''اری تھی۔‬
‫البتہ کبھی کبھی کوئی بڑی چمگاڈر پھڑپھڑاتی ہوئی ہم''ارے س''روں پ''ر س''ے‬
‫گزر ج''اتی۔ اب ہم دری''ا کے ات''نے ق''ریب آ گ''ئے تھے کہ لہ''روں کے پُرش''ور‬
‫آواز بخ''''''''''''''''''''''''''''''''''''وبی س''''''''''''''''''''''''''''''''''''نائی دے رہی تھی۔‬
‫تھوڑی دور اور چلنے کے بعد دریا ہماری نظروں کے سامنے تھ''ا۔ چان''د کی‬
‫روشنی میں اس کا پانی چاندی کی ایک لمبی سی لک''یر کی مانن''د دکھ''ائی دے‬
‫رہا تھا۔ ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اور تیز ہو گئے۔ ہمیں چن''د ق''دم آگے بڑھ''نے‬
‫پر فوراً احساس ہو گی''ا کہ یہ جگہ وہ نہیں ہے جہ''اں س''ے ہم نے دری''ا عب''ور‬
‫کیا تھا۔ بلکہ راستہ بھول کر ہم ایسے مقام پر آ نکلے تھے جہاں دریا ک''ا پ''اٹ‬
‫نہایت وسیع تھا اور پانی جس رفتار سے بہہ رہا تھ''ا‪ ،‬اس''ے دیکھ ک''ر بخ''وبی‬
‫اندازہ ہوتا تھا کہ وہ کافی گہ''را ہے اور الزم'ا ً اس میں مگ''رمچھ چ ُھ''پے ہ''وں‬
‫گے۔ اب ہم وہاں کھ''ڑے یہ س''وچ رہے تھے کہ کی''ا ک''ریں ک''دھر ج''ائیں دری''ا‬
‫عبور کرنا تو حماقت ہی تھی۔ اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ کافی فاص''لے پ''ر‬
‫دریا میں ایک بہت بڑا سیاہ دھبہ حرکت کر رہا تھ''ا۔ میں نے مہین''ا س'ے کہ'ا‪،‬‬
‫"یہ کی''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا چ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''یز ہے؟"‬
‫وہ بغور دیکھنے لگا یہ دھبّہ آہستہ آہستہ بڑا ہوتا جا رہا تھا۔ یکایک وہ چیخ''ا‪،‬‬
‫"ص''''''''''''احب!' یہ دری''''''''''''ائی گھ''''''''''''وڑوں ک''''''''''''ا ق''''''''''''بیلہ ہے۔"‬
‫میں حیرت سے اس ق''بیلے ک''و دیکھ''نے لگ''ا جس میں بال مب''الغہ تیس چ''الیس‬
‫دری''ائی گھ''وڑے تھے۔ ان کے جس''م پ''انی کے ان''در چ ُھ''پے ہ''وئے تھے اور‬
‫صرف منہ باہر تھے۔ ان کے جلوس میں ایک بےپن''اہ ش''ور اور ہنگ''امہ چال آ‬
‫رہا تھا۔ وہ پانی میں اچھلتے‪ ،‬ایک دوسرے کو منہ مارتے اور دھکیلتے آگے‬
‫بڑھ رہے تھے۔ ہم کنارے سے ذرا دور ہٹ گئے اور ای''ک درخت کی آڑ میں‬
‫کھڑے ہو کر انہیں دیکھنے لگے۔ چن'د منٹ بع'د وہ ہم'ارے ق'ریب س'ے گ'زر‬
‫گئے۔ اب ہم کنارے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے لگے۔ ہمارا خیال تھ''ا کہ آگے‬
‫یقینا ً ایسا مقام مل جائے گا‪ ،‬جہاں دریا کا پ''اٹ اتن''ا چ''وڑا نہ ہ''و اور ہم آس''انی‬
‫سے دریا عبور کر لیں۔ ایک گھن'ٹے ت'ک مسلس''ل چل''نے کے بع''د آخ''ر ایس''ی‬
‫جگہ ہمیں نظر آ گئی۔ مجھے سب س''ے زی''ادہ فک''ر اُن لوگ''وں کی تھی جنھیں‬
‫میں ایک جگہ ٹھہرنے کی ہدایت کر آیا تھا وہ یقینا ً ہماری گمشدگی کے باعث‬
‫س''خت پریش''ان ہ''وں گے اور ممکن ہے کہ وہ ہم''اری تالش میں گھ''وم رہے‬
‫ہ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''وں۔‬
‫اس مقام میں دریا کا پانی کمر تک تھا۔ ابھی ہم نے آدھا فاصلہ طے کیا تھا کہ‬
‫دوسرے کنارے پر سامنے جنگل میں سے یکایک ایک دریائی گھوڑا نم''ودار‬
‫ہوا اور دریا میں کود پڑا۔ اس کا رخ ہماری ط''رف تھ''ا‪ ،‬لیکن ج''ونہی اس نے‬
‫ہمیں دیکھا وہ واپس پلٹا اور جل''دی س''ے کن''ارے پ''ر چ''ڑھ ک''ر جھ''اڑیوں میں‬
‫غائب ہو گیا۔ یہ واقعہ اتنی سرعت سے پیش آیا کہ م''یرا ذہن ای''ک لمحے کے‬
‫لیے قطعی م''اؤف ہ''و گی''ا۔ م''یری نظ''روں کے س''امنے ک''وئی پچ''اس گ''ز کے‬
‫فاصلے پر اونچی اونچی اور نہایت گھنی جھاڑیوں کا ایک طویل سلسلہ پھیال‬
‫ہوا تھا اور دریائی گھوڑا ان میں سے آسانی کے ساتھ یوں گ''زر گی''ا‪ ،‬جیس''ے‬
‫یہ جھاڑیاں نہ تھیں بلکہ خس و خاشاک کی معم'ولی س'ی دی'وار تھی۔ تھ'وڑی‬
‫دیر بعد ہم بھی دوس''رے کن''ارے پ''ر پہنچ گ''ئے۔ ہم''ارے ک''پڑے بھی''گ چکے‬
‫تھے اور لمحہ لمحہ بڑھتی ہوئی خنکی میں ان بھیگے ہوئے کپڑوں کا پہ''نے‬
‫رہنا جان بوجھ کر بیماری مول لینے کے مترادف تھا۔ اُدھ''ر دری''ائی گھ''وڑے‬
‫کا بھی ڈر تھا کہ نہ معلوم وہ کس وقت اِدھر آ جائے اور وار ک''رے۔ میں نے‬
‫رائفل ایک طرف رکھی اور جلدی جل''دی س''وکھی ش''اخیں اور گھ''اس پھ''ونس‬
‫جمع کر کے آگ سلگائی۔ کپڑے ات''ار ک''ر خش''ک ک''یے۔ اس''ی اثن''ا میں دو تین‬
‫مرتبہ دریائی گھوڑے کی نقل و حرکت کا ہمیں علم ہوا۔ وہ کہیں قریب ہی اپنا‬
‫پیٹ بھ''ر رہ''ا تھ''ا۔ جھ''اڑیوں میں اس کے گھس''یٹنے اور ش''اخیں ٹوٹ''نے کی‬
‫آوازیں صاف سنائی دے رہی تھیں۔ دفعت'ا ً ش''یر کی ہولن''اک دھ''اڑ س''ے جنگ''ل‬
‫لرز گیا اور میں نے جھپٹ کر رائفل اٹھا لی۔ مہینا چاّل یا‪" '،‬ص''احب! ش''یر نے‬
‫ہم'''''اری بُ'''''و پ'''''ا لی ہے۔ جل'''''دی س'''''ے درخت پ'''''ر چ'''''ڑھ ج'''''ائیے۔"‬
‫ہم دونوں ایک دوس''رے ک'و س''ہارا دی''تے ہ'وئے ای''ک درخت پ''ر چ''ڑھ گ''ئے۔‬
‫پچھلے پہ''ر کے زرد چان''د کی م''دھم روش''نی میں اردگ''رد ک''ا منظ''ر نہ''ایت‬
‫سوگوار اور خاموش دکھائی دیتا تھا۔ شیر کی آواز کا اثر دریائی گھ''وڑے پ''ر‬
‫فوری ہوا کی'وں کہ چن'د منٹ ت'ک ش'اخیں ٹوٹ'نے کی آواز رکی پھ'ر ای'ک دم‬
‫زمین میں تھرتھ''راہٹ س''ی نم''ودار ہ''وئی اور خش''ک پ ّتے چچ''رائے اور پھ''ر‬
‫جھاڑیوں کو چیرتا ہوا ایک مست ہاتھی کی مانند دری''ائی گھ''وڑا ہم''ارے عین‬
‫سامنے نمودار ہوا۔ اس کی کھال کا سیاہ رنگ شیشے کی مانند چمک رہا تھ''ا۔‬
‫جھاڑیوں کے اس پار آ کر وہ رکا اور اپنی موٹی بھ ّدی گ''ردن اور آدھ''ا جس''م‬
‫م''''''''''''''''''''وڑ ک''''''''''''''''''''ر پیچھے دیکھ''''''''''''''''''''نے لگ''''''''''''''''''''ا۔‬
‫میں نے درخت کے تنے کا سہارا لے کر رائفل سے اس کی پیشانی کا نش''انہ‬
‫لیا اور لبلبی دبا دی۔ فائر کی آواز جنگ''ل میں گ''ونجی اور درخت''وں پ''ر بس''یرا‬
‫کرتے ہوئے پرندے اچانک ہزاروں کی تعداد میں اپنے اپنے گھونس''لوں س''ے‬
‫نکل کر فضا میں پرواز کرنے لگے۔ گولی دریائی گھوڑے کے بائیں کن''دھے‬
‫میں پیوست ہ'و گ'ئی‪ ،‬لیکن اس نے کچھ زی'ادہ اث'ر نہ لی'ا بلکہ مش'تعل ہ'و ک'ر‬
‫اِدھر ا ُدھر دوڑنے لگا۔ پھر بھد بھد کرتا ہوا وہ دریا کی طرف بھاگ''ا۔ میں نے‬
‫دو فائر اور کیے۔ دریائی گھوڑا پھر پلٹا اور دوڑت'ا ہ'وا اس درخت کی ط'رف‬
‫جس پر ہم دونوں چھُپے بیٹھے تھے‪ ،‬پوری قوّ ت سے آیا اور غالبا ً قریب سے‬
‫نکلنا چاہتا تھا‪ ،‬مگر سنبھل نہ سکا اور درخت سے ٹکرایا اور گر پ''ڑا۔ اب وہ‬
‫درخت کے عین نیچے پڑا لوٹ پوٹ کر اٹھ''نے کی کوش''ش ک''ر رہ''ا تھ''ا۔ میں‬
‫نے دیکھا اس کا جسم اور گردن کے اوپر کا حصّہ خون میں لت پت ہے۔ اس‬
‫کا منہ پوری طرح کھال ہوا تھا اور حلق میں س'ے نہ'ایت ڈراؤنی چیخیں نک'ل‬
‫رہی تھیں۔ اتنے میں بائیں جانب سے شیر کے دھاڑنے کی پھ''ر آواز آئی اور‬
‫خون میری رگوں میں جمنے لگا اور پھر اگلے ہی لمحے دو گین''ڈے اچھل''تے‬
‫ُکودتے اور جھاڑیاں پھالنگتے وہاں آ نکلے۔ وہ دونوں خ''وفزدہ نظ''روں س''ے‬
‫اِدھر اُدھر دیکھ رہے تھے۔ اس کا مطلب تھا کہ شیر ان کے تع''اقب میں یہ''اں‬
‫تک آ گیا ہے۔ ایک لمحے کے لیے گینڈے وہاں رُکے۔ پھر اسی طرح اچھلتے‬
‫اور دوڑتے دری'''''''''''''''''''''ا کی ط'''''''''''''''''''''رف چلے گ'''''''''''''''''''''ئے۔‬
‫دریائی گھوڑا لوٹ پوٹ ہو کر ایک بار پھر سے اپنے پیروں کے بل کھڑا ہو‬
‫گیا تھا۔ اب وہ زور زور سے ہانپ رہا تھ''ا اور اس کے ہ''انپنے کی آواز ات''نی‬
‫اونچی تھی کہ شیر جو پہلے ہی شکار کی تالش میں پھر رہ''ا تھ''ا ف''وراً اِدھ''ر‬
‫آیا اور میں نے پہلی نگاہ میں پہچ''ان لی''ا کہ وہ ش''یر نہیں ش''یرنی ہے۔ اس ک''ا‬
‫پورا جسم جھاڑیوں میں چھپا ہوا تھا اور صرف چہرہ ب'اہر تھ'ا۔ اپ'نی چمک'تی‬
‫ہوئی آنکھوں سے وہ دریائی گھوڑے کو چن''د لمح''وں کے ل''یے دیکھ''تی رہی۔‬
‫پھ''ر نہ''ایت آہس''تہ دبے پ''اؤں آگے ب''ڑھی‪ ،‬بالک''ل اس''ی ان''داز میں جیس''ے بلّی‬
‫چ''وہے ک''و دیکھ ک''ر چُپکے چُپکے آگے بڑھ''تی ہے۔ ش''یرنی کی لمب''ائی ُدم‬
‫سمیت دس فٹ سے کس''ی ط''رح بھی کم نہ تھی اور یہ پہال موق''ع تھ''ا کہ میں‬
‫نے ساؤ کے عالقے میں ایسی قدوقامت اور جسامت والی ش''یرنی دیکھی۔ اس‬
‫وقت مجھے دریائی گھوڑے پر بڑا ترس آی''ا۔ ش''یرنی کی موج''ودگی ک''ا اُس''ے‬
‫احساس ہو چکا تھا‪ ،‬لیکن کوئی غیر مرئی ق''وّ ت تھی ج''و اس''ے وہ''اں جک''ڑی‬
‫ہوئی تھی۔ پھر میں نے دیکھا کہ شیرنی آگے ب''ڑھی اور دری''ائی گھ''وڑے ک''ا‬
‫جسم کانپنے لگا اور جب وہ اس سے صرف پندرہ گز کے فاصلے پر رہ گئی‬
‫ت''و دری''ائی گھ''وڑے نے یکای''ک زور س''ے جھرجھ''ری لی اور رُخ ب''دل ک''ر‬
‫بےتحاشا جنگل کے اندرونی حصّے کی طرف بھاگا‪ ،‬مگ'ر ش'یرنی بھال کہ'اں‬
‫ج''انے دی''تی۔ اس نے پ''وری ق''وّ ت س''ے دو تین چھالنگیں لگ''ائیں اور دری''ائی‬
‫گھوڑے پر حملہ آور ہوئی۔ ش''یرنی نے اپ''نے دون''وں پنجے اس کی پش''ت پ''ر‬
‫گاڑ دیے اور لم''بے لم''بے دانت''وں س''ے اس کی گ''ردن نوچ''نے لگی۔ اس کے‬
‫ساتھ ساتھ شیرنی کے حلق سے گرج''نے اور غ''رّ انے کی آوازوں نے دری''ائی‬
‫گھوڑے کو بالک''ل ب''دحواس ک''ر دی''ا۔ زخمی وہ پہلے س''ے تھ''ا۔ اب رہی س''ہی‬
‫کسر شیرنی کے حملوں نے پوری کر دی۔ وہ دھ''ڑام س''ے زمین پ''ر گ''را اور‬
‫پھر اٹھ نہ سکا۔ شیرنی نے نہایت اطمینان سے اس کی گردن سے منہ لگا کر‬
‫خون پی''ا۔ دو تین م''رتبہ فاتح''انہ ان''داز میں گ''رجی اور چھالنگیں لگ''اتی ہ''وئی‬
‫چش''''''م زدن میں نظ''''''روں کے س''''''امنے س''''''ے اوجھ''''''ل ہ''''''و گ''''''ئی۔‬
‫دس''مبر ‪١٨٩٨‬ء میں ریل''وے الئن کلن''دنی کے مق''ام ت''ک پہنچ چکی تھی۔ ک''ام‬
‫زور و ش''ور س'ے ج''اری تھ''ا۔ ہزارہ''ا م'زدور اور ک''اریگر لگے ہ''وئے تھے۔‬
‫جنگل میں منگل بنا ہوا تھا۔ میرا خیال تھا کہ یہ ک'ام جل''د ہی مکم'ل ہ'و ج''ائے‬
‫گا‪ ،‬لیکن چند ہی دنوں میں حاالت نے ایسا پلٹا کھایا کہ صورتحال بالک''ل ب''دل‬
‫گئی۔ مجھے یہاں آئے ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں ہ''وئے تھے کہ دو قُلی''وں کے‬
‫ُگ م ہونے کی اطالع ملی۔ میں نے اس خبر کو زیادہ اہمیت نہ دی۔ میرے خیال‬
‫میں انہیں کسی نے پیسوں کے اللچ میں قتل کر دیا تھا‪ ،‬لیکن لوگوں ک''ا خی''ال‬
‫یہ تھا کہ انہیں کسی درندے نے اپن''ا لقمہ بنای''ا ہے۔ مجھے ان کی رائے س''ے‬
‫اتف''اق نہیں تھ''ا اور چن''د ہی دن''وں کے بع''د ل''وگ اس واقعے ک''و بھ''ول گ''ئے۔‬
‫اس حادثے کے تقریبا ً تین ہفتے بعد ایک روز جب میں منہ ان''دھیرے اٹھ''ا ت''و‬
‫مجھے بتای''ا گی''ا کہ انگن س''نگھ جمع''دار ک''و آدھی رات کے وقت خیمے کے‬
‫اندر سے ایک شیر گھسیٹ کر لے گیا اور اسے ہ''ڑپ ک''ر گی''ا۔ جمع''دار انگن‬
‫سنگھ میرے آدمیوں میں سب سے زیادہ محنتی‪ ،‬فرض ش''ناس اور لمب''ا تڑنگ''ا‬
‫جوان تھا۔ یہ خبر سن کر مجھے بہت صدمہ ہوا۔ میں فوراً م''وقعۂ واردات پ''ر‬
‫پہنچا۔ بال شبہ یہ کام شیر ہی کا تھا۔ خیمے کے باہر ریت پر ش''یر کے پنج''وں‬
‫کے نش''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''انات موج''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ود تھے۔‬
‫جس خیمے سے ش'یر انگن س'نگھ ک'و اٹھ'ا ک'ر لے گی'ا۔ وہ اس میں اکیال نہیں‬
‫تھا۔ بلکہ وہاں چھ سات اور بھی مزدور سو رہے تھے۔ انگن سنگھ کے قریب‬
‫ہی سونے والے ایک م''زدور نے ش''یر کے آنے اور انگن س''نگھ ک''و اٹھ''ا لے‬
‫ج''انے ک''ا دردن''اک واقعہ خ''ود اپ''نی آنکھ''وں س''ے دیکھ''ا۔ اس ک''ا بی''ان تھ''ا‪،‬‬
‫"صاحب! کوئی آدھی رات کا عمل تھا۔ ہم سب خیمے کے اندر پ''ڑے بےخ''بر‬
‫سو رہے تھے۔یکایک خیمے س'ے کچھ فاص'لے پ'ر میں نے ش'یر کی غ'رّ اہٹ‬
‫اور اس کے قدموں کی چاپ س''نی اور اس س''ے پہلے کہ میں اپ''نے س''اتھیوں‬
‫کو بیدار کروں یا خیمے کا کھال ہوا دروازہ بند کروں‪ ،‬ایک بہت بڑے شیر کا‬
‫سر دروازے میں دکھائی دیا۔ انگن سنگھ دروازے کے بالکل ق''ریب تھ''ا۔ ش''یر‬
‫نے آنا ً فان'ا ً اس کی گ'ردن منہ میں دب''ائی اور خیمے س'ے ب''اہر چال گی''ا۔ انگن‬
‫سنگھ کی چیخوں نے سب سوئے ہوئے مزدوروں کو جگا دیا‪ ،‬لیکن کسی کی‬
‫ہمّت نہ پ''ڑی کہ وہ خونخ''وار درن''دے کے ج''بڑوں س''ے اس''ے بچ''انے کی‬
‫کوشش کرے۔ چند لمحوں تک ہم سب اپ''نی اپ''نی جگہ دم س''ادھے انگن س''نگھ‬
‫کی چیخیں سنتے رہے۔ آہستہ آہستہ چیخوں کی آواز مدھم پڑتی چلی گ''ئی اور‬
‫ہم نے س''''''''''مجھ لی''''''''''ا کہ انگن س''''''''''نگھ ختم ہ''''''''''و چک''''''''''ا ہے۔"‬
‫جمعدار انگن سنگھ کی اس درد ناک موت کا رنج تمام مزدوروں کو تھ''ا۔ میں‬
‫نے سب کو دالسہ دیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں‪ ،‬ج''و ہون''ا تھ''ا ہ''و چک''ا۔‬
‫انگن سنگھ کی موت اسی طرح لکھی تھی۔ انہی دنوں اتفاق سے میرا ای''ک ہم‬
‫وطن کیپٹن ہیلم ساؤ کی سیاحت پر آیا ہوا تھا۔ اس''ے بھی م''یری ط''رح ش''یر و‬
‫شکار ک''ا ک''ا جن'ون تھ'ا۔ میں نے ف''وراً آدمی بھیج ک''ر ہیلم ک'و بالی'ا اور س'ارا‬
‫واقعہ سنا کر کہ''ا کہ اس آدم خ''ور ک''و اگ''ر جل''د ٹھک''انے نہیں لگای''ا ت''و وہ نہ‬
‫معلوم کتنے آدمیوں کو ہ''ڑپ ک''ر ج''ائے گ''ا۔کیپٹن ہیلم اس مہم میں م''یرا س''اتھ‬
‫دینے کو تیار ہو گیا۔ پھر ہم شیر کے پنجوں کے نشانوں کے ساتھ ساتھ جنگل‬
‫میں اس طرف گ''ئے ج''دھر وہ انگن س''نگھ کی الش گھس''یٹ ک''ر لے گی''ا تھ''ا۔‬
‫تھوڑے تھوڑے فاصلے' پر ہمیں خون کے بڑے بڑے دھبّے بھی دکھائی دیے‬
‫جو اس بات کا بیّن ثبوت تھے کہ شیر نے رُک رُک کر اپنے ش''کار ک''ا خ''ون‬
‫پیا ہے۔ آدم خور شیر کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ نیا شکار حاصل ک''ر لی''نے‬
‫کے بعد گوشت کھانے سے پہلے اس کے جسم کا خون چاٹت''ا ہے۔ اس مقص''د‬
‫کے لیے پہلے وہ الش کی کھال نوچ کر گوشت کو ننگا کر ڈالتا ہے اور پھ''ر‬
‫اسے اتنا چاٹتا ہے کہ گوشت خشک ہو کر لکڑی کی مانند سخت ہو جات''ا ہے۔‬
‫کئی فرالنگ تک ان نشانوں کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے ہم ایسے مقام پر‬
‫پہنچے جہ'اں انگن س'نگھ کی الش کے بچے کچھے ٹک'ڑے اور س'ر پ'ڑا ہ'وا‬
‫دکھائی دیا۔ یہاں جا بجا خشک اور جمے ہوئے انسانی خ''ون کے ب''ڑے ب''ڑے‬
‫دھبّے بکھرے ہوئے تھے۔ آدم خور نے انگن س''نگھ کی الش نہ''ایت بےدردی‬
‫سے چیڑ پھاڑ کر ایک ایک عضو الگ ک''ر ڈاال تھ''ا۔ پ''یروں اور ب''ازوؤں کی‬
‫ہڈیاں اور پس''لیوں ک''ا ڈھ''انچہ ای''ک ط''رف پ''ڑا تھ''ا اور ک''وئی پن''درہ گ''ز کے‬
‫فاص'لے' پ'ر ہمیں اس ک''ا س'ر دکھ'ائی دی''ا۔ کھ'وپڑی اور پیش''انی پ'ر ش'یر کے‬
‫دانتوں اور پنجوں کے نش''انات اور س''وراخ موج''ود تھے۔ ہیلم نے آہس''تہ س''ے‬
‫کہا‪" ،‬پیٹرسن! میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ ش''یر الش کے جس''م س''ے‬
‫س''''''''''ر ال''''''''''گ ک''''''''''ر کے ات''''''''''نی دور کی''''''''''وں لے گی''''''''''ا؟"‬
‫ہم دون''وں ای''ک دوس''رے ک''و تک''نے لگے‪ ،‬لیکن جل''د ہی مع''املہ ح''ل ہ''و گی''ا۔‬
‫انگن سنگھ کی الش کو دو ش''یروں نے کھای''ا تھ''ا۔ ان دون''وں کے پنج''وں کے‬
‫نشانات وہاں موجود تھے۔ جنہیں ہم نے شناخت کر لیا اور اردگ''رد ک''ا م''احول‬
‫دیکھ کر فوراً اندازہ ہو گیا کہ الش پ''ر قبض''ہ ک''رنے کے ل''یے ان دون''وں آدم‬
‫خوروں کے درمیان خاصی کشمکش ہوئی اور آخر ایک الش کا سر نوچ ک''ر‬
‫دور فاصلے' پر لے گیا ‪ ،‬لیکن نہ جانے اسے کیوں کھانا پسند نہیں کیا۔ ہم نے‬
‫جلد جل''د انگن س''نگھ کی الش کے بچے کچھے ٹک''ڑے ای''ک ڈھ''یر کی ش''کل‬
‫میں جمع کیے اور بع ِد ازاں انہیں پتھروں سے ڈھانپ دیا۔ اس کا س'ر ہم اپ''نے‬
‫س''اتھ کیمپ میں لے آئے ت''اکہ س''اؤ کے س''رکاری می''ڈیکل افس''ر کے س''امنے‬
‫ش''''''''''''''''''ناخت کے ل''''''''''''''''''یے پیش کی''''''''''''''''''ا ج''''''''''''''''''ائے۔‬
‫یہ پہال موقع تھا کہ ساؤ کے آدم خور شیروں سے میرا تعارف ہوا۔ اس''ی رات‬
‫میں نے انگن سنگھ کے خیمے کے ق''ریب ای''ک مض''بوط اور بلن''د درخت پ''ر‬
‫سرشام ہی کیل کانٹے س''ے لیس ہ''و‬ ‫شیر کا انتظار کرنے کا پروگرام بنایا اور ِ‬
‫کر وہاں پہنچ گیا۔ مجھے یقین تھ'ا کہ ش'یر کس'ی اور انس'انی ش'کار کی تالش‬
‫میں ضرور اِدھر آئے گا۔ میں نے مزدوروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خیموں‬
‫کے دروازے اچھی طرح بند کریں ت''اکہ ش''یر ان''در داخ''ل نہ ہ''و۔ م''یرے پ''اس‬
‫اشارہ ‪ ٣٠٣‬اور ‪ ١٢‬بور کی دو بندوقیں تھیں اور میں معتصم ارادہ کیے بیٹھ''ا‬
‫تھا کہ خواہ کچھ ہو‪ ،‬میں ان آدم خوروں کو ختم کر کے دم لوں گا۔ رات آہستہ‬
‫آہستہ اپنا سفر طے کر رہی تھی۔ یکایک ش'یر کی خوفن''اک دھ''اڑ س'ے جنگ''ل‬
‫لرز اٹھ''ا۔ یہ آواز اگ''رچہ ای''ک ڈی''ڑھ می''ل دور س''ے آئی تھی‪ ،‬لیکن رات کے‬
‫س ّناٹے میں یوں محس''وس ہ''وا جیس''ے ش''یر درخت کے عین نیچے کھ''ڑا ہے۔‬
‫اس کے بعد کامل دو گھنٹے تک پھ''ر وہی بھیان''ک س''کوت جنگ''ل پ''ر ط''اری‬
‫رہا۔ میں شیر کی آواز دوبارہ سننے کے لیے مضطرب تھا۔ مجھے احساس ہو‬
‫رہا تھا کہ وہ ضرور دبے پ''اؤں اپ''نے ش''کار کی تالش میں پھ''ر رہ''ا ہے اور‬
‫عنق''''''''''''''ریب اِدھ''''''''''''''ر آنے واال ہے‪ ،‬لیکن ش''''''''''''''یر نہ آی''''''''''''''ا۔‬
‫وہ رات آنکھ''وں میں کٹ گ''ئی اور جب میں دوس''رے قلی''وں کے س''اتھ اپ''نے‬
‫کیمپ میں پہنچا تو ایک تازہ خ''بر م''یرا انتظ''ار ک''ر رہی تھی۔ ری''ل ہی''ڈ کیمپ‬
‫میں آدم خور شیروں نے حملہ کیا اور ایک مزدور کو پکڑ کر لے گئے۔ وقت‬
‫وہی تھا۔ جب میں نے گزشتہ رات شیر کی دھ''اڑنے کی آواز س''نی تھی۔ ش''یر‬
‫ایک چوکیدار پر حملہ آور ہوئے‪ ،‬ج''و بےخ''بر س''ویا ہ''وا تھ''ا۔ ای''ک رات اور‬
‫ایک دن تھکن اتارنے کے بعد میں اپنی بندوقیں سنبھال کر ریل ہی''ڈ کیمپ کی‬
‫طرف گیا اور اس مقام پر جہاں شیروں نے چوکیدار کو چیرا پھاڑا تھ''ا۔ ای''ک‬
‫درخت پر مچ''ان بن''دھوائی۔ اس س''ے دس فٹ کے فاص''لے پ''ر ای''ک دوس''رے‬
‫درخت کے نیچے میں نے ایک بکرا بندھوایا۔ روش''نی کے ل''یے میں نے تی''ل‬
‫کی الل''''''ٹین بھی روش''''''ن ک''''''ر کے ای''''''ک ش''''''اخ پ''''''ر لٹک''''''ا دی۔‬
‫بکرا پہلے تو ک'افی دی'ر ت'ک چُپ چ'اپ بن'دھا رہ'ا‪ ،‬لیکن ج'ونہی رات گہ'ری‬
‫ہوئی وہ خوف سے چاّل نے لگ''ا۔ اس کی آواز جنگ''ل کی خاموش''ی ک''و چ''یرتی‬
‫ہ''وئی یقین''ا ً دور دور ت''ک پہنچ رہی تھی کی''وں کہ میں نے ف''وراً ش''یر کے‬
‫دھاڑنے کی آواز سنی۔ یہ آواز سنتے ہی بکرا فوراً چُپ ہو گیا۔ غالبا ً ش''یر کی‬
‫دہشت سے اس کی آواز بند ہو گئی تھی۔ بک''رے ک''ا ی''وں چُپ ہوجان''ا مجھ پ''ر‬
‫نہایت شاق گزر رہا تھا۔ میں چاہتا تھا کہ بکرا اور زور سے چاّل ئے تاکہ شیر‬
‫اس کی آواز پر ادھر چلے آئیں۔ اسی اثنا میں آس''مان پ''ر س''یاہ ب''ادلوں کی آم''د‬
‫آمد ہوئی۔ پھر بادل زور سے گرجے‪ ،‬بجلی کڑکی اور ہلکی ہلکی بوندا بان''دی‬
‫شروع ہوگئی۔ میرے پاس اس بالئے ناگہانی سے بچنے کے لیے کوئی سامان‬
‫نہ تھا۔ سوائے اس کوٹ کے جو میں پہنے ہوئے تھ'ا۔ میں نے ک'وٹ ات'ار ک'ر‬
‫اپنے سر اور بازوؤں ک''و ڈھ''انپ لی''ا۔ ہ'وا لمحہ ب''ا لمحہ ت''یز ہ''و رہی تھی اور‬
‫جب جنگل کے گھنے حصّے میں سے گ'زرتی ت'و ش'ائیں ش'ائیں کی خوفن'اک‬
‫آوازیں بلن'''''''د ہ'''''''وتیں۔ جیس'''''''ے ہزارہ'''''''ا درن'''''''دے چاّل رہے ہ'''''''وں۔‬
‫ہوا اور بارش کا یہ طوفان ڈیڑھ گھنٹے تک ج''اری رہ''ا۔ میں اِتن''ا بھی''گ چک''ا‬
‫تھا کہ تھوڑی ہی دیر بعد میرا جسم سردی سے کانپنے لگا۔ خدا خ''دا ک''ر کے‬
‫بارش تھمی۔ بکرا ایک مرتبہ پھر حلق پھاڑ پھاڑ ک''ر چاّل ی''ا۔ مجھے خی''ال ہ''وا‬
‫کہ یہ رات بھی ضائع ہوگئی۔ شیر اب اِدھر کا رخ نہ کرے گا۔ آدھی رات کے‬
‫بعد میں نے کسی آدمی کے چیخ''نے کی آوازیں س''نیں۔ یہ آوازیں م''یرے عقب‬
‫سے آ رہی تھیں۔ افسوس کہ ایک بار پھر آدم خور شیروں نے نہ جانے کہ''اں‬
‫اپن''ا ش''کار م''ار لی''ا تھ''ا۔ ای''ک ب''ڑی مص''یبت یہ تھی کہ ک''ارکنوں‪ ،‬قلی''وں اور‬
‫م''زدوروں کے مختل''ف کیمپ اس وقت س''اؤ میں ک''ام ک''ر رہے تھے۔ م''یرے‬
‫اندازے کے مطابق یہ کیمپ ایک دوسرے سے فاصلے' پر آٹھ مربع می''ل کے‬
‫عالقے میں پھیلے ہ''وئے تھے اور یہی وجہ تھی کہ آدم خ''ور بے دھ''ڑک ہ''و‬
‫گ''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ئے تھے۔‬
‫ایک ہندو بنیا‪ ،‬جو اس عالقے میں عرصے سے تجارت ک''ا کاروب''ار ک''ر رہ''ا‬
‫تھا۔ ایک مرتبہ انہی آدم خوروں کا شکار ہوتے ہوتے معجزانہ ط''ور پ''ر بچ''ا۔‬
‫یہ ہندو بنیا نہ جانے کس گاؤں سے خرید و فروخت کے بعد اپنے گھ''ر واپس‬
‫آ رہا تھا۔ گ''دھے پ''ر وہ خ''ود بھی س''وار تھ''ا اور م''ٹی کے تی''ل کے دو خ''الی‬
‫کنستر بھی اس نے گدھے کی گردن پ''ر بان''دھ رکھے تھے۔ رات ک''ا پہال پہ''ر‬
‫تھا۔ بنیا گدھے پر بیٹھا غنودگی کے عالم میں جا رہا تھ''ا کہ یکای''ک عقب کی‬
‫جھ''اڑی میں س''ے ش''یر غرّ ای''ا اور اس س''ے پیش''تر کہ بنی''ا اپ''نی م''دافعت کی‬
‫کوشش کرتا۔ شیر نے ایک ہی دو ہتڑ میں گدھے اور بنیے ک''و زمین پ''ر گ''را‬
‫دیا۔ شیر نے گدھے کی طرف مزید توجّ ہ نہ کی اور بنیے ک''و منہ میں دب''انے‬
‫رس 'ی میں پھنس گی''ا جس‬ ‫کے لیے لپکا۔ نہ جانے کس طرح شیر ک''ا پنجہ اس ّ‬
‫سے ٹین کے خالی کنستر بندھے ہوئے تھے۔ شیر نے پنجہ چھُڑانے کے لیے‬
‫جھٹکا دیا تو دونوں کنستر آپس میں زور سے ٹکرائے۔ ان کے ٹک''رانے س''ے‬
‫جو آواز پیدا ہوئی۔ شیر اس سے ڈر گیا اور اپنے شکار ک''و چھ''وڑ ک''ر بھ''اگ‬
‫نکال۔ بنیا خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ شیر جب غائب ہوگیا ت''و وہ جل''دی‬
‫سے اٹھا اور دوڑ کر پاس ہی ایک درخت پر چڑھ گی''ا اور دہش''ت کے ب''اعث‬
‫ص''''''''''''''''بح ت''''''''''''''''ک وہیں ُدبک''''''''''''''''ا بیٹھ''''''''''''''''ا رہ''''''''''''''''ا۔‬
‫اسی طرح ایک رات شیر قلیوں کے خیمے میں گھُس آیا۔ خیمہ کافی ب''ڑا تھ''ا۔‬
‫جس میں چ''ودہ پن''درہ قلی س''وئے ہ''وئے تھے اور اس خیمے میں گن''دم اور‬
‫چ''اولوں کی چن''د بوری''اں بھی رکھی تھیں۔ ش''یر نے پہلے ت''و ای''ک قلی کے‬
‫کندھے پر زور سے پنجہ مارا کہ اس بدنصیب ک''ا کن'دھا جس''م س'ے ال'گ ہ'و‬
‫گیا‪ ،‬اس کے منہ س''ے چیخ نکلی ت''و دوس''رے قلی ہڑب''ڑا کے اٹھ بیٹھے۔ ش''یر‬
‫بدحواس ہو گیا اور جل''دی میں اپ''نے ش''کار ک''و چھ''وڑ ک''ر چ''اولوں کی ای''ک‬
‫ب''وری منہ میں پک''ڑی اور گھس''یٹ ک''ر خیمے س''ے ب''اہر لے گی''ا۔ ک''افی دور‬
‫جانے کے بعد جب شیر نے بوری کو چیرا پھاڑا تو اس میں سے چ''اول نک''ل‬
‫کر بکھر گئے۔ شیر کو اپنی حماقت کا احساس ہ''وا اور وہ ب''وری وہیں چھ''وڑ‬
‫کر کسی اور طرف چال گیا۔دوسرے روز صبح چاولوں کی بوری خیمے سے‬
‫ایک میل کے فاصلے پر پر پائی گی۔ یہ واقع''ات ش''روع ش''روع کے ہیں۔ بع''د‬
‫میں ان شیروں کو اپنا شکار حاصل کرنے میں بڑی مہارت ہ''و گ''ئی تھی اور‬
‫وہ ح'''''''د س'''''''ے زی'''''''ادہ چ'''''''االک اور ن'''''''ڈر ہ'''''''و گ'''''''ئے تھے۔‬
‫ان نازک حاالت میں جب کہ ہر ش''خص ک''و اپ''نی ج''ان بچ''انے کی فک''ر پ''ڑی‬
‫ہوئی تھی‪ ،‬میرا خیمہ ایک کھلی جگہ پر لگا ہوا تھا۔ اس کے اردگرد حف''اظتی‬
‫تار بھی تھا۔ ایک رات میڈیکل آفیسر ڈاکٹر روز میرے کم'رے میں ٹھہ'را ہ'وا‬
‫تھ''ا۔ رات گ''ئے ت''ک ہم انہی آدم خ''وروں کے ب''ارے میں ب''اتیں ک''رتے رہے۔‬
‫کوئی دو بجے کا عمل تھا کہ خیمے کے باہر ہم نے ہلکی س''ی آہٹ س''نی اور‬
‫رس 'وں س''ے الجھ ک''ر گ''را‬ ‫ایسا معلوم ہوا کہ کوئی جانور یا آدمی خیموں کے ّ‬
‫ہے۔ ہم نے فوراً اللٹین اٹھائی اور باہر نکلے۔ وہاں کوئی نہ تھا۔ ہمیں خیال ہوا‬
‫کہ ش''اید یہ ہم''ارا وہم تھ''ا‪ ،‬لیکن ص''بح جب میں نے خیمے کے اردگ''رد ش''یر‬
‫کے پنجوں کے نشانات دیکھے تو م''یرے جس''م میں خ''وف کی لہ''ر دوڑ گ''ئی‬
‫اور میں نے خدا کا ش''کر ادا کی''ا کہ میں اور ڈاک''ٹر روز م''وت کے منہ س''ے‬
‫بال بال بچے۔ حقیقت یہ ہے کہ شیر اگر رات کو خیمے کے اندر گھُس آتا ت''و‬
‫ہمارے پاس بچاؤ کا ک''وئی انتظ''ام نہ تھ''ا۔ میں نے ف''وراً وہ''اں س''ے اپن''ا خیمہ‬
‫اخڑوایا اور ڈاکٹر بروک کے خیمے کے قریب نصب کروا دیا۔ ڈاک''ٹر ب''روک‬
‫س''''اؤ کے ض''''لع میں نی''''ا می''''ڈیکل آفیس''''ر تعین''''ات ہ''''و ک''''ر آی''''ا تھ''''ا۔‬
‫ہم نے اپ''نے خیم''وں کے اردگ''رد خ''اردار جھ''اڑیوں کی ش''اخیں اور گھ''اس‬
‫پھُونس رکھوا دیا تھا تاکہ شیر آسانی سے اندر داخل نہ ہ''و س''کے۔ ہم''ارے یہ‬
‫جھونپڑی نما خیمے دریائے ساؤ کے مشرق میں اس مقام پر واقع تھے‪ ،‬جہاں‬
‫سے ایک بہت قدیم سڑک یوگین''ڈا کی ط''رف چلی ج''اتی ہے۔ ہم نے یہ انتظ''ام‬
‫بھی کیا کہ آگ کے االؤ تھوڑے تھوڑے فاصلے' پر س''اری رات جل''تے رہیں۔‬
‫مالزموں کی ایک جماعت ہر وقت ان خیموں میں موجود رہتی تھی‪ ،‬لیکن آدم‬
‫خور شیروں کی اس قدر دہشت اور خوف ہمارے ذہنوں پ''ر چھای''ا ہ''وا تھ''ا کہ‬
‫رات کہیں ذرا بھی کھٹکا ہوتا تو ہم رائفلوں کی طرف لپک''تے اور جنگ''ل میں‬
‫سے گزرنے واال ہر ج''انور ہمیں ش''یر دکھ''ائی دیت''ا۔ اگ''رچہ ہم نے م''زدوروں‬
‫اور قلی'وں کے کیمپ'وں کے اردگ'رد بھی خ'اردار ب'اڑیں لگ'وا دی تھیں‪ ،‬لیکن‬
‫شیر کوئی نہ کوئی راہ نک''ال لی''تے تھے۔ وہ رات کے س' ّناٹے میں دبے پ''اؤں‬
‫آتے اور جس جگہ سے باڑ ذرا نیچے دکھائی دیتی‪ ،‬وہیں س''ے چھالن''گ لگ''ا‬
‫کر کیمپ میں گھُس آتے اور سینکڑوں مزدوروں کی موج''ودگی میں ای''ک نہ‬
‫ای''''''''''ک آدمی ک''''''''''و منہ میں دب''''''''''ا ک''''''''''ر بھ''''''''''اگ ج''''''''''اتے۔‬
‫آدم خوروں کی ان ہالکت خیز س''رگرمیوں س''ے کیمپ کے ہزارہ''ا م''زدوروں‬
‫اور قلیوں میں انتہائی بےچی''نی اور خ''وف و ہ''راس پھی''ل گی''ا تھ''ا اور وہ ک''ام‬
‫چھوڑ کر بھاگ جان''ا چ''اہتے تھے۔ میں نے انہیں س''مجھایا کہ ان کیمپ''وں ک''و‬
‫محفوظ رکھنے کے لیے مزید انتظامات ک''یے گ'ئے ہیں‪ ،‬لیکن ن'ئے انتظام''ات‬
‫کے باوجود آدم خوروں کو کیمپ میں گھُسنے سے باز نہ رکھ''ا ج''ا س''کا اور‬
‫ہر رات ایک دو آدمی کیمپ سے غائب ہوتے رہے۔ کیمپ کے مزدوروں اور‬
‫قلیوں کے لیے ایک سفری ہسپتال کا انتظام بھی کیا گیا۔ یہ ہسپتال ای''ک ب''ڑے‬
‫سے خیمے میں تھا اور ہمیشہ کیمپ سے تین چار فرالنگ پیچھے رکھا جات''ا‬
‫تھا۔ تاکہ بیماروں کے کانوں میں کس''ی قس''م ک''ا ش''ور و غ''ل نہ پہنچے پ''ائے۔‬
‫ہس''پتال کے اِرد ِگ''رد خ''اردار جھ''اڑیوں‪ ،‬درخت''وں کی ش''اخوں اور ل''وہے کے‬
‫ناقابل عبور دیوار کھڑی کی گ''ئی تھی اور ہمیں پ''ورا اطمین''ان تھ''ا‬ ‫ِ‬ ‫تاروں کی‬
‫کہ ش''یر اس کے ان''در کبھی نہ ج''ا س''کیں گے‪ ،‬لیکن ای''ک رات ایس''ا ہولن''اک‬
‫واقعہ پیش آی'''''ا ‪ ،‬جس نے م'''''یرے دل و دم'''''اغ ک'''''و ہال ک'''''ر رکھ دی'''''ا۔‬
‫رات کے ساڑھے بارہ بجے تھے۔ ہسپتال میں مریض اپنے اپنے بستروں میں‬
‫آرام سے س''و رہے تھے۔ اسس''ٹنٹ ڈاک''ٹر ڈی''وٹی پ''ر تھ''ا۔ وہ اپ''نے خیمے میں‬
‫لیمپ جالئے کوئی کتاب پڑھ رہا تھا کہ یکایک کچھ فاص''لے پ''ر اس نے آہٹ‬
‫سی سنی۔ فوراً وہ چوکنا ہ'و گی'ا۔ اس نے ک''ان لگ''ا ک''ر آہٹ دوب'ارہ س'ننے کی‬
‫کوشش کی‪ ،‬مگر پھر کوئی آواز نہ پ''ا ک''ر اطمین''ان س''ے کت''اب کے مط''العے‬
‫میں مصروف ہ''و گی''ا۔ اس''ی اثن''ا میں ہس''پتال کے دوس''رے خیمے س''ے کس''ی‬
‫م''ریض کے کراہ''نے کی آواز آئی۔ڈاک''ٹر نے کت''اب ای''ک ط''رف رکھ دی اور‬
‫مریض کو دیکھنے کے ارادے س''ے اٹھ''ا۔ دروازہ کھ''ول ک''ر ج''ونہی وہ ب''اہر‬
‫نکلنا چاہتا تھا کہ اس کی نگاہ دس گز دور کھڑے ایک شیر پر پڑی۔ شیر کی‬
‫آنکھیں انگ''اروں کی مانن'د دہ''ک رہی تھیں اور وہ چپ چ''اپ' کھ''ڑا ڈاک'ٹر ک''و‬
‫دیکھ رہا تھا۔ ایک ث''انیے ت''ک انس''ان اور آدم خ''ور ای''ک دوس''رے ک''و تک''تے‬
‫رہے اور اس سے پہلے کہ ڈاکٹر دروازہ بند کر سکے۔ شیر نے جست لگ''ائی‬
‫اور ڈاکٹر کی طرف لپکا۔ ڈاکٹر گھبرا کر پیچھے ہٹا اور میز س''ے ٹک''را گی''ا۔‬
‫میز کے اوپر دواؤں سے بھرا ہوا بکس رکھا ہوا تھا۔ م''یز الٹ گ''ئی اور بکس‬
‫میں رکھی ہوئی شیش''ے کی ب''وتلیں اور شیش''یاں ای''ک پُرش''ور آواز کے س''اتھ‬
‫فرش پر گر پڑیں۔ اس آواز نے شیر کو بد ح'واس ک''ر دی''ا۔ اس نے گھ''برا ک'ر‬
‫دوسری طرف چھالن''گ لگ''ائی اور ملحقہ خیمے کے ان''در چال گی''ا۔ یہ''اں آٹھ‬
‫مریض تھے۔ شیر ان کے اوپر جا گرا۔ اس کے پنجوں س''ے دو م''ریض ش''دید‬
‫زخمی ہوئے۔ تیسرے م''ریض ک''و ش''یر نے منہ میں دبای''ا اور ب''اڑ کی ط''رف‬
‫چھالنگ لگا دی اور خاردار جھاڑیوں کو چیرتا ہوا اپنا ش''کار لے ک''ر ص''اف‬
‫نک'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ل گی'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫دوسرے روز مجھے اس حادثے کی اطالع ملی اور میں نے فوراً ہس''پتال ک''و‬
‫اس مقام سے ہٹا کر دوسری جگہ منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ رات ہونے سے‬
‫پہلے پہلے تمام مریضوں کو نئے ہس''پتال میں بھیج دی''ا گی''ا۔ میں نے مص''لحتا ً‬
‫پرانے خیمے وہیں رہ''نے دیے‪ ،‬کی''وں کہ مجھے امی''د تھی کہ رات ک''و کس''ی‬
‫وقت شیر پھر اِدھر کا رخ کرے گا اور میں اسے رائفل کا نش'انہ بن'ا ل'وں گ'ا۔‬
‫چناچہ رات کو ڈاکٹر کے خیمے میں تیار ہو کر بیٹھ گی''ا۔ آدھی رات کے بع''د‬
‫دفعت 'ا ً میں نے ش''یر کے دھ''اڑنے اور بہت س''ے م''زدوروں کے چیخ''نے اور‬
‫کنستر پیٹنے کی آوازیں س''نیں۔ یہ آوازیں اس ط''رف س''ے آ رہی تھیں۔ ج''دھر‬
‫ہس''''''''''پتال ن''''''''''ئی جگہ پ''''''''''ر منتق''''''''''ل کی''''''''''ا گی''''''''''ا تھ''''''''''ا۔‬
‫صبح پتہ چال کہ ہسپتال کے بہشتی کو شیر اٹھا ک''ر لے گی''ا ہے۔ ح''االنکہ اس‬
‫وقت آگ کا االؤ روشن تھا اور کئی مزدور آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ شیر‬
‫نے چُپکے چُپکے خیمے کے چاروں طرف باڑ کا معائنہ کی''ا۔ ای''ک جگہ ب'اڑ‬
‫کچھ نیچی اور کمزور تھی۔ اس نے وہیں سے چھالنگ لگائی اور خیمے کے‬
‫اندر آن کودا۔ باڑ کے ق''ریب ہی ہس''پتال ک''ا بہش''تی خ''رّ اٹے لے رہ''ا تھ''ا۔ ش''یر‬
‫جونہی خیمے میں داخل ہوا اس کی نظر بہشتی پر پ'ڑی۔ ش'یر نے بہش'تی ک'و‬
‫منہ میں دبایا اور باہر جانے کا ارادہ کیا‪ ،‬لیکن دوس''رے م''زدوروں نے ش''ور‬
‫مچایا۔ شیر گھبرا کر مڑا۔ اسی اثنا میں بہشتی نے ہاتھ پ''یر م''ار ک''ر ش''یر کے‬
‫منہ سے اپنے آپ کو آزاد کرا لیا اور قریب ہی رکھے ہوئے لکڑی کے ای''ک‬
‫بھاری صندوق کو پکڑ لیا تاکہ شیر اسے دوبارہ گھسیٹ نہ سکے‪ ،‬لیکن ش''یر‬
‫نے فوراً اس کی ٹانگ منہ میں دبا لی اور زور سے جھٹکا دیا۔ بہشتی نے اب‬
‫رس''ا‬
‫خیمے کا ایک رسّا پکڑ لیا۔ لیکن درندے کی بےپناہ قوّ ت کے سامنے یہ ّ‬
‫کیا وقعت رکھتا تھا۔ ر ّسا ایک ہی جھٹکے سے ٹوٹ گیا۔ بہشتی کے حلق سے‬
‫چیخیں نکل رہی تھیں۔ ادھر شیر بھی غصّے میں گرج رہ''ا تھ''ا۔ دوس''رے قلی‬
‫اور م'زدور دروازہ کھ'ول ک'ر ف'وراً ب'اہر بھ''اگ گ'ئے۔ ش'یر نے اس کے بع'د‬
‫اطمینان سے زخمی بہش''تی ک''و منہ میں پک''ڑا اور چھالنگیں لگات''ا ہ''وا جنگ''ل‬
‫میں غائب ہو گیا۔ شیر کی اس دلیری سے ج''و خ''وف و ہ''راس م''زدوروں میں‬
‫پھیال اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ بع ِد ازاں میں نے بہشتی کے گوش''ت کے‬
‫ریشے‪ُ ،‬نچی ہوئی کھال کے ٹکڑے‪ ،‬بال اور کپڑوں کی دھجی''اں خ''اردار ب''اڑ‬
‫میں اٹکی ہوئی پائیں۔ آدم خور بدنصیب بہشتی کو باڑ کے ان''در س''ے گھس''یٹ‬
‫ک''''''''''''''''''''''''''''''''''ر لے گی''''''''''''''''''''''''''''''''''ا تھ''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫خیمے سے چار س''و گ''ز کے فاص''لے پ''ر جھ''اڑیوں کے پیچھے میں نے اور‬
‫ڈاک'ٹر ب'روک نے بہش'تی کی کھ'ائی ہ'وئی الش کے بچے کچھ اج'زا دیکھے‪،‬‬
‫حص''ہ‬‫ّ‬ ‫کھوپڑی جبڑوں‪ ،‬ٹخنوں اور کولہے کی ہڈیاں اور دائیں ہتھیلی کا ایک‬
‫بھی جس میں دو انگلی''اں ب''اقی رہ گی تھیں۔ ان انگلی''وں میں س''ے ای''ک میں‬
‫چاندی کی انگوٹھی اٹکی ہوئی تھی اور اسی انگوٹھی س''ے ہم نے بہش''تی ک''و‬
‫شناخت کیا۔ دوبارہ ہس''پتال یہ''اں س''ے ہٹ''ا ک''ر دوس''ری جگہ لے جای''ا گی''ا اور‬
‫سارے مریض وہاں منتقل کر دیے گئے۔ اس کے چاروں طرف اب پہلے سے‬
‫بھی زیادہ مضبوط اور اونچی باڑ لگائی گ''ئی۔ پ''رانے ہس''پتال کے ق''ریب چن''د‬
‫خ''الی خیمے چھ''وڑ دیے گ''ئے جن میں س''ے ای''ک میں میں نے چن''د مویش''ی‬
‫بندھوائے تاکہ شیر ان کی بُو پر آئے۔ اس کے بع''د میں نے ای''ک خ''الی ویگن‬
‫اِدھ''ر منگ''وائی اور رات اس ویگن میں چھُپ ک''ر ش''یر ک''ا انتظ''ار ک''رنے ک''ا‬
‫فیصلہ کیا۔ اسی روز دوپہر کو معلوم ہ''وا کہ دون''وں ش''یر ن''واحی عالقے میں‬
‫مختلف مقامات پر گھومتے ہوئے دیکھے گ''ئے ہیں۔ س''اؤ س''ے چ''ار می''ل دور‬
‫انہوں نے ایک قلی کو پکڑنے کی کوشش کی جو ریلوے الئن کے ساتھ س''اتھ‬
‫چال جا رہا تھا‪ ،‬لیکن قلی بہت پھرتیال نکال اور اس لئے اس کی جان بچ گ''ئی۔‬
‫وہ دوڑ کر ایک درخت پر چ''ڑھ گی''ا اور بہت دی''ر ت''ک درخت پ''ر بیٹھ''ا رہ''ا۔‬
‫شیروں نے شکار ہاتھ سے جاتا دیکھا ت''و ان کی جھاّل ہٹ کی انتہ''ا نہ رہی۔ وہ‬
‫دوڑ دوڑ کر آتے اور جست لگا کر قلی کو پک''ڑنے کی کوش''ش ک''رتے‪ ،‬لیکن‬
‫وہ ان کی پہنچ سے باہر تھا۔ آخر تھ''ک ہ''ار ک''ر ش''یر وہ''اں س''ے چلے گ''ئے۔‬
‫شیروں کے جانے کے تھوڑی دیر بعد ہی ادھر سے ساؤ کے ٹریفک می''نیجر‬
‫کا گزر ہوا۔ وہ ریل میں بیٹھا جا رہا تھا۔ اس کی نظر درخت پ''ر بیٹھے ہ''وئے‬
‫قلی پر پڑی۔ مینیجر نے گاڑی رکوائی اور قلی کو درخت سے اتار ک''ر اپ''نے‬
‫ساتھ لے گیا۔ ڈر کے مارے قلی کی گھگھی بن'دھی ہ'وئی تھی اور س'ارا جس'م‬
‫ب'''رف کی مانن'''د س'''رد تھ'''ا۔ بہت دی'''ر بع'''د اس کے ح'''واس درس'''ت ہ'''وئے۔‬
‫بع ِد ازاں ان آدم خوروں کو ساؤ اسٹیش''ن پ''ر لوگ''وں نے دیکھ''ا۔ وہ''اں س''ے یہ‬
‫بھاگے تو جنگل میں مزدوروں نے انہیں دیکھا۔ ڈاکٹر بروک اس وقت ہس''پتال‬
‫سے واپس آ رہا تھا۔ ش''یروں میں س''ے ای''ک نے ری''ل کے س''اتھ س''اتھ اس ک''ا‬
‫کچھ فاصلے تک تعاقب کیا اور پھر لوٹ گئے۔ پروگ''رام کے مط''ابق میں اور‬
‫ڈاکٹر بروک رات کے کھانے سے فارغ ہو کر ویگن کی ط''رف روانہ ہ''وئے۔‬
‫جو ہماری رہائش گاہ سے تقریبا ً ایک می'ل کے فاص'لے پ''ر تھی۔ اگ'رچہ رات‬
‫کے وقت ہمارا یوں نکلنا سراسر حماقت تھی۔ تاہم ویگن ت''ک ہم خ''یریت س''ے‬
‫پہنچ گئے۔ دس بجے رات تک ہم اِدھ''ر اُدھ''ر کی ب''اتیں ک''رتے رہے۔ چ''اروں‬
‫طرف بھیانک س ّناٹا چھایا ہوا تھا۔ ہم نے ویگن کے دروازے کا نچال حصّہ بند‬
‫کر رکھا تھا۔ اوپر کا آدھا حصّہ باہر جھانکنے کے ل''یے کھُال چھ''وڑ دی''ا تھ''ا۔‬
‫دفعتا ً ایک آواز گونجی‪ ،‬جیس''ے کس''ی درخت کی ش'اخ ٹ'وٹی ہ'و۔ ہم دم بخ''ود‪،‬‬
‫دھڑکتے دلوں کے س''اتھ ک''ان لگ''ا ک''ر آہٹ س''ننے لگے۔ اس کے بع''د ہم''ارے‬
‫دائیں ہاتھ پر ایسی آواز آئی جیسے ک''وئی ج''انور دبے پ''اؤں چ''ل رہ''ا ہ''و۔ اس‬
‫کے بعد یوں معلوم ہوا جیسے کوئی بھاری جسم زور سے زمین پ''ر گ''را ہے۔‬
‫ہم''اری نظ''روں کے س''امنے چن''د خ''الی خیم''وں کی بےڈھنگی س''ی قط''اریں‬
‫کھڑی تھیں۔ جن کے گرد خاردار باڑیں لگی رہنے دی گئی تھیں۔ ان میں سے‬
‫ایک خیمے کے اندر بندھے ہ''وئے مویش''یوں میں ہلچ''ل مچی۔ ان کے بول''نے‬
‫اور اِدھر اُدھر بھاگنے کی آوازیں ہم''ارے ک''انوں ت''ک ص''اف پہنچ رہی تھیں۔‬
‫اس کے بعد دفعتا ً پھر پہال سا سکوت طاری ہ''و گی''ا۔ اس م''وقعے پ''ر میں نے‬
‫اپنے ساتھی سے کہ''ا کہ ش''یر یقین'ا ً اِدھ''ر آ گ''ئے ہیں اور بہ''تر یہ ہے کہ میں‬
‫ویگن سے نیچے اتر کر ایک جانب لیٹ ج''اؤں ت''اکہ ج''ونہی ش''یر نم''ودار ہ''و‬
‫اسے آسانی سے گولی ماری جا سکے‪ ،‬لیکن ڈاکٹر بروک مص''ر تھ''ا کہ یہیں‬
‫ٹھہر کر شیر کا انتظار کرنا زی''ادہ بہ''تر ہے اور اچھ''ا ہی ہ''وا کہ میں نے اس‬
‫کی بات مان لی‪ ،‬ورنہ اس رات میں ختم ہو چکا ہوتا۔ کیوں کہ چن''د ہی س''یکنڈ‬
‫بعد شیر دھاڑتا ہوا نمودار ہ''وا اور بجلی کی مانن''د ت''ڑپ ک''ر ویگن کی ط''رف‬
‫آیا۔ بیک وقت ہماری رائفلوں سے ش'علے نکلے اور ف'ائروں کی دھم''اکہ خ'یز‬
‫آوازوں س''ے جنگ''ل تھ''رّ ا اٹھ''ا۔ ان''دھیرے میں ہم بس اتن''ا دیکھ پ''ائے کہ ف''ائر‬
‫ہ''وتے ہی ش''یر زور س''ے گرج''ا اور چھالنگیں لگات''ا ہ''وا غ''ائب ہ''و گی''ا۔‬
‫'ق خ''دا‬
‫میری سمجھ میں کچھ نہ آتا تھا کہ ان مہیب درندوں سے کس طرح خل' ِ‬
‫ک''و نج''ات دالئی ج''ائے۔ ان آدم خ''وروں ک''و م''ارنے کی ترکی''بیں س''وچتے‬
‫سوچتے میرا دم''اغ م'اؤف ہ''و گی''ا۔ ک''ئی ک'ئی م'اہ رات'وں ک'و مسلس'ل ج'اگتے‬
‫جاگتے میری صحت جواب دے گئی‪ ،‬لیکن میں نے ہمّت نہ ہ''اری۔ آخ''ر ای''ک‬
‫روز ایک نہ''ایت ہی عم''دہ ت''رکیب ذہن میں آئی۔ میں نے ری''ل کے س''لیپر اور‬
‫آہنی گارڈر جمع کیے اور پھر ایک ب''ڑا س''ا پنج''رہ بنای''ا کہ ش''یروں ک''و زن''دہ‬
‫حص'ہ ش''یروں‬ ‫ّ‬ ‫حص 'ے تھے س''امنے ک''ا‬ ‫ّ‬ ‫گرفتار کیا جا سکے۔ پنجرے کے دو‬
‫ص ہ مویشیوں یا آدمیوں کے لیے‪ ،‬تاکہ شیر ان کی بُو پر‬ ‫کے لیے اور عقبی ح ّ‬
‫پنجرے میں داخل ہ''و اور ج''ونہی اس ک''ا بھ''اری بھ''رکم جس''م ک''ا ب''وجھ ای''ک‬
‫کمانی دار تختے پر پڑے‪ ،‬اوپر سے لوہے کی سالخوں کا دروازہ فوراً گرے‬
‫اور شیر کے باہر نکلنے کی راہ بن''د ہ''و ج''ائے۔اس کے بع''د میں نے پنج''رے‬
‫سے ذرا فاصلے' پر ایک خیمہ نصب کرایا اور اس کے چاروں طرف کانٹوں‬
‫کی مضبوط باڑ لگوائی اور ہر طرح کیل کانٹے سے لیس ہو کر رات ک''و اس‬
‫خیمے میں بیٹھ گیا۔ آپ یقین جانیے کہ میں نے تین راتیں آنکھوں ہی آنکھ''وں‬
‫میں کاٹ دیں اور شیر نہ آی''ا۔ میں مص'مّم ارادہ ک''ر چک''ا تھ''ا کہ خ''واہ س''اری‬
‫زندگی اس خیمے میں بسر کرنی پڑے۔ میں یہاں سے شیر کو مارے بغ''یر نہ‬
‫ٹلوں گا۔ چوتھی رات حسب معمول کافی کے کئی گرم گرم پیالے پی کر ش''یر‬
‫کے انتظار میں بیٹھا تھا۔ نہ معلوم کب م''یری آنکھ ل''گ گ''ئی اور اس اثن''ا میں‬
‫وہ موذی شیر وہاں آ پہنچا۔ میرے اندازے کے مطابق پہلے تو وہ پنجرے ک''و‬
‫ایک نئی چیز سمجھ کر اس کا معائنہ کرتا رہا۔ شیر کو ق''ریب پ''ا ک''ر پنج''رے‬
‫حص'ے کے مویش''یوں میں ہلچ''ل مچی اور وہ ب''دحواس ہ''و ک''ر‬ ‫ّ‬ ‫کے دوس''رے‬
‫چاّل نے لگے۔ پھر شیر کی نگاہ م''یرے خیمے پ''ر پ''ڑی اور وہ ف''وراً ب''اڑ کے‬
‫اندر گھُس آیا۔ میں شاید اس وقت اطمینان سے خرّ اٹے لے رہا تھ''ا‪ ،‬لیکن ش''یر‬
‫کی گرج سن کر میری آنکھ کھُل گئی‪ ،‬مگر اب بچنے کا موقع کہاں تھا۔ اتفاق‬
‫رس 'یوں میں الجھ گی''ا۔ اس نے طیش میں آ ک''ر دو‬ ‫ایسا ہوا کہ ش''یر خیمے کی ّ‬
‫تین جھٹکے دیے تو پورا خیمہ دھڑام سے ہم دونوں کے اوپر آن پ''ڑا۔ م''یرے‬
‫ہوش و حواس تو پہلے ہی ُگم ہو چکے تھے۔ رائفل ت''ک اُٹھان''ا بھ''ول گی''ا اور‬
‫اسی گرے ہوئے خیمے میں لپٹ گیا۔ شیر نے جھاّل کر خیمہ نوچنا شروع ک''ر‬
‫دیا۔ میں اس بھیانک موت کے تصوّ ر سے لرز رہا تھا کہ ابھی چند سیکنڈ بعد‬
‫شیر مزے لے لے کر میری ہڈیاں چبا رہا ہوگا۔ اپ'نے بچ'اؤ کی ک'وئی ت'رکیب‬
‫ذہن میں نہیں آتی تھی۔ میں خیمے کے اندر لپٹے ہ''وئے بس''تر کی مانن''د چھُپ''ا‬
‫ہوا تھا۔ شیر نے مجبور ہو کر اس بس''تر ک''و منہ میں پک''ڑا اور ب''اڑ میں س''ے‬
‫گھسیٹ کر ب''اہر لے آی''ا اور اس کی یہی ح''رکت مجھے دوب''ارہ زن''دگی بخش‬
‫دینے کا باعث بنی‪ ،‬ورنہ ک''انٹوں کی ب''اڑ ایس''ے ن''ازک وقت میں عب''ور کرن''ا‬
‫م'''''''''''''''یرے ل'''''''''''''''یے ن'''''''''''''''اممکن س'''''''''''''''ی ب'''''''''''''''ات تھی۔‬
‫حسن اتفاق سے چھولداری اس کے منہ سے چھُوٹ گئی اور وہ اپنے ہی زور‬ ‫ِ‬
‫میں دس پندرہ گز کے فاصلے' پر جا گرا۔ میں بجلی کی س''ی ت''یزی کے س''اتھ‬
‫اُٹھا اور دوڑ کر پنجرے کے اندر چال گیا۔ کمانی دار تخ''تے پ''ر ج''ونہی م''یرا‬
‫بوجھ پڑا‪ ،‬اوپر سے لوہے کی س''الخوں ک''ا دروازہ گ''را اور م''یرے اور ش''یر‬
‫کے بیچ حائل ہو گیا۔ آدم خور اب میرا کچھ نہیں بگاڑ س''کتا تھ''ا‪ ،‬لیکن ش''کار‬
‫کو یوں پنجے سے نکلتا دیکھ کر اس کے غیض و غض''ب کی ک''وئی انتہ''ا نہ‬
‫رہی۔ وہ اچھل اچھل کر پنجرے ک''و الٹ دی''نے کی کوش''ش کرت''ا اور پنج''رے‬
‫کے ان''در ہ''اتھ ڈال ک''ر مجھے پکڑن''ا چاہت''ا تھ''ا‪ ،‬لیکن میں اب ادھ م''وؤں کی‬
‫طرح ایک گوشے میں پڑا ہوا اس''ے دیکھ رہ''ا تھ''ا۔ ص''بح ک''اذب ت''ک اس نے‬
‫مجھے بار بار پکڑنے کی کوشش کی‪ ،‬آخر تھ''ک ہ''ار ک''ر وہ وہ''اں س''ے چال‬
‫گیا۔ مجھے افسوس صرف اس بات کا تھا کہ کاش میرے پاس رائفل ہ''وتی ت''و‬
‫میں اس ش'یر ک'و یہیں بھ''ون ک''ر رکھ دیت''ا۔ اس ح''ادثے کے بع''د بھی میں نے‬
‫کئی راتیں وہاں اس امید پر گزاریں کہ شاید آدم خور پھر اِدھ''ر آئے‪ ،‬لیکن وہ‬
‫بہت زی'''''''''ادہ چ'''''''''االک ث'''''''''ابت ہ'''''''''وا اور وہ دوب'''''''''ارہ نہ آی'''''''''ا۔‬
‫آہستہ آہستہ ان آدم خوروں نے اپنی سلطنت کو وسیع کرن''ا ش''روع ک''ر دی''ا۔ وہ‬
‫کبھی ریل ہیڈ کیمپ پر حملہ کرتے‪ ،‬جو دس بارہ میل دور تھا اور کبھی س''اؤ‬
‫اسٹیشن اور ساؤ کیمپ پر چڑھ آتے اور دلچسپ بات یہ تھی کہ چاندنی راتوں‬
‫میں وہ بہت کم انسانی شکار کرتے تھے۔ البتہ ان''دھیری رات''وں میں وہ دو تین‬
‫انس''''''''''''انوں ک''''''''''''و ض''''''''''''رور ہ''''''''''''ڑپ ک''''''''''''ر ج''''''''''''اتے۔‬
‫ان کے شکار کا طریقہ یہ تھا کہ ہمیشہ دونوں ساتھ ساتھ آتے۔ ای''ک آدم خ''ور‬
‫کیمپ کی باڑ کے باہر کھڑا ہو جات'ا اور دوس'را جس'ت لگ'ا ک'ر کیمپ میں آن‬
‫دھمکتا۔ اس کے آتے ہی مزدوروں اور قلیوں میں حش''ر برپ''ا ہ''و جات''ا۔ س'بھی‬
‫کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے اور ان کے سامنے آدم خور کسی موٹے تازے قلی‬
‫کو پکڑ لیتا اور باڑ توڑ کر آسانی س'ے ب''اہر نک'ل جات''ا۔ جہ'اں اس ک'ا س''اتھی‬
‫منتظر ہوتا۔ پھر وہ زیادہ دور جانے کی زحمت بھی گوارہ نہ کرتے اور وہیں‬
‫بیٹھ کر شکار کو کھانا شروع کر دیتے۔ پانچ چھے فٹ موٹی خ''اردار ب''اڑ ک''و‬
‫یہ آدم خور یوں توڑ کر نکل جاتے تھے جیسے وہ ت''اش کے پ ّت''وں س''ے ب''نی‬
‫ہ''''''''''''''''''''''''''''''''''وئی دی''''''''''''''''''''''''''''''''''وار ہ''''''''''''''''''''''''''''''''''و۔‬
‫آدم خوروں کی خبریں ساؤ سے نک'ل ک'ر اف'ریقہ کے دوس'رے ب'ڑے ش'ہروں‬
‫اور یورپ تک پہنچ چکی تھیں۔ کئی یورپین ش''کاری ان آدم خ''وروں س''ے دو‬
‫دو ہاتھ کرنے آئے‪ ،‬لیکن سب کے سب ناک''ام رہے‪ ،‬بلکہ ی''وں کہ''یے کہ ش''یر‬
‫کو مارنا تو درکنار اپنی ج'انیں ب''ڑی مش'کل س'ے بچ''ائیں۔ اب یہ ع'الم تھ'ا کہ‬
‫جونہی سورج غروب ہوتا‪ ،‬کیمپوں میں ہو کا عالم طاری ہو جاتا۔ م''زدور اور‬
‫قلی اپنے خیموں کے بجائے درختوں پر چارپائیاں باندھ ک''ر س''ونے لگے اور‬
‫جب درخت'''وں میں جگہ نہ رہی ت'''و انہ'''وں نے زمین میں گہ'''رے گ'''ڑھے‬
‫کھودے‪ ،‬ان کے اندر چارپائیاں ڈالیں اور بع ' ِد ازاں لک''ڑی کے م''وٹے م''وٹے‬
‫اور بھاری تختوں سے ان گڑھوں کو ڈھانپ دی''ا۔ یہ گ''ڑھے ان کے ل''یے بہت‬
‫محفوظ ثابت ہوئے‪ ،‬کیونکہ شیر ان کے اندر داخل ہونے پر قادر نہ تھے۔ تاہم‬
‫'ر‬
‫یہ موذی روزانہ کہیں نہ کہیں سے اپنی خوراک حاص''ل ک''ر لی''تے تھے۔ س' ِ‬
‫شام ہی جنگل ان کی گھن گرج سے ہلنے لگتا۔ گویا یہ اس بات کا اعالن ہوت''ا‬
‫کہ شیر آدمی کے خون اور گوش'ت کی تالش میں نکل''نے واال ہے۔ ان آوازوں‬
‫کو سن کر ہر شخص کا کلیجہ بیٹھنے لگتا اور م''وت کے س''ائے اُس''ے اپ''نے‬
‫چاروں طرف پھلتے ہوئے محس''وس ہ''وتے۔ رات بھ''ر کیمپ''وں میں پہ''رےدار‬
‫نع'''''''''''''''''''''''''''''''رے لگ'''''''''''''''''''''''''''''''اتے رہ'''''''''''''''''''''''''''''''تے۔‬
‫"بھ''ائیو! خ''بردار رہ''و۔۔۔ ۔۔ ش''یطان آت''ا ہے۔۔۔ ۔۔ بھ''ائیو! خ''بردار رہ''و۔۔۔ ۔۔"‬
‫لیکن یہ نعرے ب''ازی ش''یروں کے ل''ئے قطع'ا ً بےک''ار تھی۔ وہ سنس''ناتی ہ''وئی‬
‫گولی''وں‪ ،‬آگ کے االؤ‪ ،‬خ''اردار ب''اڑوں اور س''ینکڑوں آدمی''وں کی موج''ودگی‬
‫سے بھی خوف نہ کھاتے۔ کیمپوں میں آن ُکودتے اور ای''ک دو "بھ''ائیوں" ک''و‬
‫منہ میں دبا کر بھ''اگ ج''اتے۔ ای''ک رات جب کہ میں اپ''نے کیمپ میں موج''ود‬
‫تھا‪ ،‬ان آدم خوروں نے ریلوے اسٹیش''ن کے کس''ی آدمی ک''و پک''ڑا اور م''یرے‬
‫خیمے کے قریب ہی اُسے کھانے لگے۔ ہڈیاں چبانے اور گوش''ت بھنبھ''وڑنے‬
‫کی آوازیں م''یرے ک''انوں ت''ک پہنچ رہی تھیں‪ ،‬لیکن میں کچھ نہیں ک''ر س''کتا‬
‫تھا۔ باہر اتنا اندھیرا تھا کہ دس گز کے فاصلے' کی چیز بھی نظ''ر نہ آتی تھی‬
‫اور اس عالم میں شیروں کو للکارنا خود موت کو دع''وت دی''نے کے م''ترادف‬
‫تھا۔ میرے عالوہ چند دوسرے لوگوں نے بھی یہ آوازیں س''نیں اور انہ''وں نے‬
‫مجھ سے میرے ہی خیمے میں آ جانے کی اج''ازت م''انگی۔ وہ س''ب کے س''ب‬
‫م''یرے خیمے میں آ گ''ئے۔ بع''د میں مجھے پتہ چال کہ وہ اپ''نے پیچھے ای''ک‬
‫بیمار قلی کو تنہا چھ''وڑ آئے ہیں۔ میں نے اس فع''ل پ''ر انہیں لعنت مالمت کی‬
‫اور خود چند آدمیوں کو ساتھ لے کر وہاں گی''ا ت''اکہ اس''ے بھی لے آوں‪ ،‬لیکن‬
‫افسوس میں نے وہاں اس کی الش پ''ائی‪ ،‬اس کے دل کی ح''رکت ش''یروں کے‬
‫خ'''''''''''''وف اور تنہ'''''''''''''ائی س'''''''''''''ے بن'''''''''''''د ہوگ'''''''''''''ئی تھی۔‬
‫مزدوروں کے تیور تو ان شیروں کی ابتدائی س''رگرمیوں کے ب''اعث پہلے ہی‬
‫بگڑے ہوئے تھے‪ ،‬لیکن جب یہ معاملہ حد سے گزر گیا اور س''اٹھ س ' ّتر آدمی‬
‫اس'ی ط'رح ہالک ہ'و گ'ئے ت'و ان ک'ا ای'ک وف'د م'یرے پ'اس آی'ا اور کہ'ا‪" ،‬ہم‬
‫ہزاروں میل کا سفر ک''ر کے یہ''اں آئے ہیں۔ ہمیں ش'یروں ک'ا لقمہ بنن''ا منظ'ور‬
‫نہیں۔ اس لیے اب ہم یہاں نہیں ٹھہر سکتے۔ ہمیں اس روپے ک''ا کی''ا فائ''دہ ج''و‬
‫ج''''''''''''ان ض''''''''''''ائع ک''''''''''''رنے پ''''''''''''ر حاص''''''''''''ل ہ''''''''''''و۔"‬
‫میں نے ان لوگوں ک''و دالس''ہ دی''نے کی ہ''ر ممکن کوش''ش کی‪ ،‬لیکن وہ ل''وگ‬
‫کسی طرح نہ مانے اور سو س''و اور دو دو س''و کے ق''افلوں کی ص''ورت میں‬
‫ساؤ سے بذریعہ ریل ممباسہ ج''انے لگے۔ ای''ک م''رتبہ جب ریل''وے نے انہیں‬
‫لے جانے سے انکار کر دیا تو وہ سب پٹری پر لیٹ گئے اور ری''ل روک ک''ر‬
‫زبردستی اس میں چ''ڑھ گ''ئے۔ ان ح''االت میں بھال ریل''وے الئن اور پل''وں کی‬
‫تعمیر کا کام کیسے جاری رہ سکتا تھا۔ تین مہینے تک کام بالکل رکا رہا۔ اس‬
‫اثنا میں میں نے م ّنت سماجت کر کے بقیہ م''زدوروں ک''و اس ش''رط پ''ر روک‬
‫لی''ا کہ ان کے ل''یے ٹن کی چ''ادروں س''ے چھ''وٹے چھ''وٹے ک''وارٹر بن''ا دیے‬
‫جائیں گے۔ تاکہ شیر ان میں داخل نہ ہو سکیں۔ ٹن کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹب‬
‫نما کوارٹر پانی کی بلند ٹنکیوں پر بنائے گئے تھے اور ہر ک''وارٹر میں چ''ار‬
‫م''زدور س''وتے تھے۔ اس کے عالوہ اونچے اور مض''بوط درخت''وں پ''ر بھی‬
‫مزدور اپنی چارپائیاں باندھ کر سوتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک درخت پر‬
‫بہت س''اری چارپائی''اں بان''دھی گ''ئی تھیں اور رات جب آدم خ''ور ان درخت''وں‬
‫کے اردگرد پھر رہے تھے کہ زور سے ہوا چلی اور کئی چارپائی''اں ش''اخوں‬
‫سمیت ٹوٹ کر نیچے گر پڑیں۔ اس وقت جو ہنگامہ ہوا اور مزدور جس طرح‬
‫حلق پھ''اڑ پھ''اڑ ک''ر چاّل ئے‪ ،‬وہ آوازیں آج بھی م''یرے ک''انوں میں گ''ونج رہی‬
‫ہیں۔ بھوکے شیروں نے فوراً دو قلیوں کو پکڑ لیا اور کیمپ سے باہر بھاگے۔‬
‫اس کے بعد جمعدار نے بندوق س''ے ان کی ط''رف ک''ئی ف''ائر ک''یے‪ ،‬لیکن آدم‬
‫خور اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلے جب تک انہوں نے قلیوں کے خ''ون‬
‫اور گوش''''''''''''''ت س''''''''''''''ے اپن''''''''''''''ا پیٹ نہ بھ''''''''''''''ر لی''''''''''''''ا۔‬
‫مزدوروں کے کام کاج چھوڑنے سے ایک ہفتہ پہلے میں نے ڈس''ٹرک آفیس''ر‬
‫مسٹر وائٹ ہیڈ ک''و خ''ط لکھ''ا تھ''ا کہ اگ''ر ممکن ہ''و ت''و وہ آئیں اور ان م''وذی‬
‫شیروں کو مارنے میں میری مدد کریں اور اگر وہ اپ''نے س''اتھ مق''امی پ''ولیس‬
‫کے چن''د ج''وان بھی ال س''کیں ت''و بہت ہی اچھی ب''ات ہ''وگی۔ مس''ٹر وائٹ ک''ا‬
‫جواب توقع کے خالف جلد موصول ہوا۔ جس میں کہ''ا گی''ا تھ''ا کہ وہ دوس''ری‬
‫ت''''اریخ ک''''و ش''''ام کے چھے بجے س''''اؤ کے اسٹیش''''ن پ''''ر پہنچ رہے ہیں۔‬
‫میں نے مسٹر وائٹ کی آمد کے روز ش'ام کے وقت اپ''نے ای''ک مالزم ل''ڑکے‬
‫کو اسٹیشن کی طرف روانہ کیا تاکہ مسٹر وائٹ کے ساتھ جو سامان زائد ہ''و‪،‬‬
‫وہ لڑکا اٹھ''ا الئے۔ ک''وئی پ''ون گھن''ٹے بع''د یہ حبش''ی لڑک''ا ح''واس ب''اختہ اور‬
‫پسینے میں تر بھاگتا ہوا میرے پاس آیا۔ اس کا جسم سر سے پاؤں ت''ک ک''انپ‬
‫رہا تھا۔ لڑکا کہنے لگا‪" ،‬صاحب!' اسٹیشن ت''و سنس''ان پ''ڑا ہے۔ نہ وہ''اں ک''وئی‬
‫گاڑی ہے اور نہ کوئی آدمی۔ ایک بہت بڑا ش''یر اسٹیش''ن کے ان''در گھ''وم رہ''ا‬
‫ہے۔"‬
‫لڑکے کی کہانی پر مجھے یقین نہ آیاکہ اس بےوقوف نے راستے میں ک''وئی‬
‫اور جانور دیکھ لیا اور ڈر کر واپس بھاگ آیا۔ چلو خیر مسٹر وائٹ خ''ود ہی آ‬
‫جائیں گے۔ وہ مانے ہوئے شکاری اور دلیر آدمی ہیں۔ میں نے اطمین''ان س''ے‬
‫کھانا کھایا۔ جب میں کھانا کھا رہا تھا‪ ،‬اس وقت سٹیشن کی جانب سے گولی''اں‬
‫چلنے کی آوازیں آئیں۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہ تھی اس ل''یے کہ ش''یروں‬
‫کو ڈرانے کے لیے اسٹیش''ن کے ل''وگ گولی''اں چالی''ا ہی ک''رتے تھے۔ کھ''انے‬
‫سے فارغ ہو کر میں نے اپنی رائفل سنبھالی اور ایک بلند مچان پر ج''ا بیٹھ''ا۔‬
‫سورج غ''روب ہ''ونے میں اگ''رچہ دس منٹ ب''اقی تھے‪ ،‬لیکن جنگ''ل کے ان''در‬
‫شام کا اندھرا تیزی س''ے پھی''ل رہ''ا تھ''ا اور ہ''ر ش''ے ڈراؤنی معل''وم دے رہی‬
‫تھی۔ س''ب س''ے زی''ادہ تکلی''ف دہ جنگ''ل کی بھیان''ک خاموش''ی تھی۔ یکای''ک‬
‫تھوڑے فاصلے پر اونچی اونچی گھاس کے پیچھے میں نے ہڈیاں چبانے کی‬
‫آواز سنائیں۔ میرے کان ان آوازوں سے خوب مانوس تھے۔ میں سمجھ گی''ا کہ‬
‫شیر اپن''ا ش''کار کھ''ا رہ''ا ہے‪ ،‬لیکن ح''یرت اس ب''ات پ''ر ہ''وئی کہ ش''یر نے یہ‬
‫شکار اتنے چُپکے سے کس طرح حاصل ک''ر لی''ا‪ ،‬کی''وں کہ اس م''رتبہ نہ ت''و‬
‫ش''یر کے گرج''نے اور دھ''اڑنے کی آواز س''نی گ''ئی تھی اور نہ آدمی''وں کے‬
‫چیخنے چاّل نے کا کوئی ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ پھر میں نے س''وچا کہ یہ بھی ت''و‬
‫ممکن ہے کہ شیر نے کسی مقامی باشندے کو جنگل میں سے پکڑ لیا ہو۔ چند‬
‫منٹ میں کان لگائے ہڈیاں چبانے‪ ،‬گوشت بھنبھوڑنے اور چر چ''ر کی آوازیں‬
‫سنتا رہا۔ پھر میں نے اس آواز پر ہی اپنی رائفل کا نشانہ لیا اور فائر ک''ر دی''ا۔‬
‫اس کے جواب میں شیر کی ایک زبردست گرج سنائی دی۔ پھر وہ اسی ط'رح‬
‫دھاڑتا ہ''وا بہت دور چال گی''ا۔ میں وہیں مچ''ان پ''ر بیٹھے بیٹھے نہ ج''انے کب‬
‫ب خرگ'''''''''''''وش کے م'''''''''''''زے لُوٹ'''''''''''''نے لگ'''''''''''''ا۔‬ ‫خ'''''''''''''وا ِ‬
‫میری آنکھ منہ اندھیرے کھلی اور فوراً مجھے اس شیر کا خیال آی''ا ج''و رات‬
‫نہ معلوم کہاں سے شکار الیا اور جس پر میں نے اندازے س''ے گ''ولی چالئی‬
‫تھی۔ مچان سے اتر کر میں اپنے تجسّس کی تسکین کے لیے اس مقام پ''ر گی''ا‬
‫جہاں شیر ہڈیاں چبا رہا تھا۔ ابھی میں بمشکل ایک فرالنگ دور ہی گیا تھا کہ‬
‫درختوں کے درمیان میں سے ای'ک پریش'ان ص'ورت اور نہ'ایت خس'تہ ح'ال‪،‬‬
‫جیسے برسوں کا مریض ہ''و‪ ،‬ای''ک ی''ورپین آدمی ک''و دیکھ''ا ج''و آہس''تہ آہس''تہ‬
‫میری طرف چال آ رہا تھا۔ جب وہ قریب آیا ت''و یہ دیکھ ک''ر پ''یروں تلے زمین‬
‫نک''ل گ''ئی کہ وہ ت''و مس''ٹر وائٹ ہیں۔ انہ''وں نے بھی مجھے دیکھ لی''ا اور ہم‬
‫دونوں رک کر ایک دوسرے کی طرف آنکھیں پھاڑ پھ''اڑ ک''ر دیکھ''نے لگے۔‬
‫طلسم حیرت ک''و ت''وڑا‪" ،‬خ''دا کی پن''اہ! مس''ٹر وہ''ائٹ! آپ‬ ‫ِ‬ ‫آخرکار میں نے اس‬
‫کہ'''''''''''اں س'''''''''''ے آ رہے ہیں اور رات کہ'''''''''''اں غ'''''''''''ائب رہے؟"‬
‫"کرنل صاحب! آپ نے میرے استقبال کا انتظام خوب کیا۔ وہ تو یوں کہیے کہ‬
‫زندگی کے چند روز باقی تھے۔ ورنہ اس ظ''الم نے کس''ر نہ چھ''وڑی۔" مس''ٹر‬
‫وائٹ نے مُس''''''''''''''''''''''''''''کرا ک''''''''''''''''''''''''''''ر کہ''''''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫"مس''''''ٹر وائٹ! یہ آپ کی''''''ا کہہ رہے ہیں؟" میں نے تعجّ ب س''''''ے کہ''''''ا۔‬
‫مجھے اب ان کی دم''''''اغی ح''''''الت پ''''''ر ش''''''بہ ہ''''''ونے لگ''''''ا تھ''''''ا۔‬
‫"ارے صاحب!' کہنا کی''ا ہے۔ آپ کے آدم خ''ور دوس''ت نے ہم س''ے کہ''ا کہ آج‬
‫رات یہیں رک جاؤ۔ صبح ت''ک اگ''ر ہم نے تمہیں نہیں کھای''ا ت''و پھ''ر تم کرن''ل‬
‫کے پ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''اس چلے جان'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔"‬
‫یہ کہہ کر مسٹر وائٹ مڑے اور اپنی پشت میری نظروں کے س''امنے ک''ردی۔‬
‫"لیج''یے م''یری ب''ات کی ص''داقت پ''ر اب آپ ک''و ک''وئی ش''ک نہ گ''زرے گ''ا۔"‬
‫دہشت سے میرا رُواں رُواں کھڑا ہو گیا۔ مسٹر وائٹ کی پشت گردن س''ے لے‬
‫کر آخری حصّے تک لہو لہان تھی۔ شیر کے پنجوں کے چار گہ''رے نش''انات‬
‫تھے‪ ،‬جن میں سے خون ِرس ِرس کر جم گی''ا تھ''ا۔ میں مس''ٹر وائٹ ک''و وہ''اں‬
‫سے اپ''نے خیمے میں لے گی''ا۔ گ''رم پ''انی س''ے ان کے زخم ص''اف ک'یے اور‬
‫دوائیں لگا کر ّپٹی باندھی‪ ،‬کپڑے مہیّا کیے اور کھانا کھال کر انہیں ُس 'ال دی''ا‪،‬‬
‫کیوں کہ بےچارے ایک تو زخمی اور دوس''رے رات بھ''ر کے ج''اگے ہ''وئے‬
‫تھے۔ ف'''''''''''''''''''''''''وراً ہی انہیں نین'''''''''''''''''''''''''د آ گ'''''''''''''''''''''''''ئی۔‬
‫تیس'رے پہ'ر ان کی آنکھ کھُلی اور انہ'وں نے اپ'نی رام کہ'انی ی'وں بی'ان کی‪:‬‬
‫صہ یوں ہوا کہ ہماری گاڑی اتفاق سے ساؤ اسٹیش'ن پ'ر بہت‬ ‫"کرنل صاحب! ق ّ‬
‫تاخیر سے پہنچی۔ پروگ''رام کے مط''ابق مجھے ش''ام کے چھے بجے آپ کے‬
‫پ''اس پہنچ جان''ا چ''اہیے تھ''ا‪ ،‬لیکن گ''اڑی رات کے ن''و‪ ،‬س''وا ن''و بجے پہنچی۔‬
‫میرے ساتھ میرا حبشی مالزم عب''دہللا بھی تھ''ا۔ اس کے ای''ک ہ''اتھ میں الل''ٹین‬
‫اور دوسرے ہاتھ میں رائفل تھی۔ اسٹیشن سے نکل کر ہم پی''دل ہی چ''ل پ''ڑے۔‬
‫ابھی ہم نے بمشکل آدھا راستہ ہی طے کیا ہوگا کہ یکایک ہم''ارے عقب س''ے‬
‫ایک شیر آیا اور مجھ پر حملہ آور ہوا۔ اس نے اپنا پنجہ میری پشت پر م''ارا‪،‬‬
‫وہ تو یوں کہو میں ذرا آگے جھُک گیا تھا۔ ورنہ وہ موذی تو میری کم''ر ن''وچ‬
‫کر لے جاتا۔ عبدہللا نے فوراً اللٹین رکھ کر رائفل سے شیر پر کئی فائر کیے‪،‬‬
‫لیکن وہ اِدھر اُدھر اچھل کر وار خ''الی کرت''ا رہ''ا۔ ک''وئی گ''ولی اس''ے نہ لگی۔‬
‫البتہ فائروں سے ڈر ک''ر وہ ف''وراً پیچھے ہٹ گی''ا اور مجھے چھ''وڑ دی''ا۔ میں‬
‫نے جھپٹ کر عبدہللا کے ہاتھ س''ے رائف''ل چھی''نی اور ش''یر پ''ر ف''ائر کرن''ا ہی‬
‫چاہتا تھا کہ وہ ظالم بجلی کی مانند آیا اور عبدہللا کو اٹھ''ا ک''ر لے گی''ا۔ عب''دہللا‬
‫کے حل'''ق س'''ے ای'''ک دل'''دوز چیخ نکلی اور اس کے آخ'''ری الف'''اظ یہ تھے۔‬
‫"آق'''''''''''''''''''''''''''ا۔۔۔' ۔۔ ش'''''''''''''''''''''''''''یر۔۔۔ ۔۔ ش'''''''''''''''''''''''''''یر۔۔۔ ۔۔"‬
‫تھوڑے فاصلے پر شیر رکا اور عبدہللا ک''و چھ''یر پھ''اڑ ک''ر وہیں کھ''انے میں‬
‫مشغول ہو گیا۔ میں اگرچہ خود زخمی تھا لیکن میں نے ان''دازاً اس س''مت میں‬
‫کئی فائر کیے‪ ،‬لیکن شیر نے ذرا پروا نہ کی اور مسلسل ہڈیاں چباتا رہا۔ میں‬
‫مجبوراً ایک درخت پر چڑھ گیا اور ساری رات وہیں بیٹھا رہا اور ص''بح ات''ر‬
‫ک'''''''ر آپ ہی کے پ'''''''اس آ رہ'''''''ا تھ'''''''ا کہ آپ مجھے م'''''''ل گ'''''''ئے۔"‬
‫مس''ٹر وائٹ کی کہ''انی نہ''ایت دردن''اک تھی۔ اُنہیں اپ''نے وف''ادار حبش''ی مالزم‬
‫عبدہللا کے یوں مارے جانے کا بڑا صدمہ تھا۔ اس کی دو بیویاں اور دو بچے‬
‫تھے‪ ،‬یہ خ'''بر س'''ن ک'''ر ان بدنص'''یبوں پ'''ر کی'''ا قی'''امت نہ گ'''زرے گی۔‬
‫مسٹر وائٹ کی اس کہانی سے یہ معمّہ بھی ح''ل ہ''و گی''ا کہ رات ک''و میں نے‬
‫مچان پر بیٹھے بیٹھے جو آواز سنی تھی‪ ،‬وہی آواز تھی جب ش'یر عب''دہللا ک''و‬
‫ہڑپ کر رہا تھا۔ چند روز میں مسٹر وائٹ کے زخم بھ''ر آئے اور جل''د اُن کی‬
‫کھوئی ہوئی قوّ ت بحال ہ'و گ'ئی۔ انہی دن'وں ممباس''ہ س'ے س'پرڈینٹ مس''ٹر لی‬
‫کوہر بھی اپنے سپاہیوں کا ایک دستہ لے کر ان آدم خ''وروں س''ے دو دو ہ''اتھ‬
‫کرنے کے لیے ساؤ پہنچ گئے۔ فوراً ہی ان لوگوں نے ج''وش و خ''روش س''ے‬
‫کام شروع کر دیا۔ جگہ جگہ س''پاہیوں کی ڈیوٹی''اں لگ''ائی گ''ئیں۔ میں نے ش''یر‬
‫پکڑنے کا جو آہنی پنجرہ بنایا تھا۔ اس کا معائنہ کیا گی''ا اور طے ہ''وا کہ ش''یر‬
‫ہالک کرنے کی یہی تدبیر ہے کہ اس ک'و پنج''رے میں پھنس''ا لی''ا ج''ائے۔ ش''ام‬
‫حص'ے‬ ‫ّ‬ ‫ہوتے ہی ہم سب اپنی اپنی مچ''انوں پ''ر بیٹھ گ''ئے۔ پنج''رے کے عق''بی‬
‫میں اس م'رتبہ مویش'یوں کے بج'ائے دو س'پاہیوں ک'و رائفل'وں‪ ،‬ک'ارتوس کے‬
‫ایک ڈبے اور اللٹین کے ساتھ بند کیا گیا اور مس''ٹر لی ک''وہر نے ان س''پاہیوں‬
‫کو سختی سے حکم دیا کہ شیر جونہی پنج''رے میں قی''د ہ''و ج''ائے وہ اس پ''ر‬
‫گولی''''''''''''''''''''''''''''وں کی ب''''''''''''''''''''''''''''ارش ک''''''''''''''''''''''''''''ر دیں۔‬
‫اب سب لوگ اپنی اپنی مچانوں میں چ ُھ''پے ہ''وئے نہ''ایت بےص''بری س''ے آدم‬
‫خوروں کی آمد کا انتظار کر رہے تھے۔ ایک ایک منٹ صدیوں میں تبدیل ہ''و‬
‫گیا تھا۔ شاید وقت ٹھہر گی''ا تھ''ا۔ مص''یبت یہ تھی کہ ہم ای''ک دوس''رےک س''ے‬
‫بات چیت بھی نہ کر سکتے تھے کہ شاید شیر خبردار ہو جائے اور اِدھ''ر ک''ا‬
‫رُخ ہی نہ کرے۔ مسٹر وائٹ ک''و میں نے اپ''نے ہی س''اتھ بٹھای''ا تھ''ا۔ رات کے‬
‫گیارہ بجے ہ''وں گے کہ دور جنگ''ل میں ش''یر کے گرج''نے اور دھ''اڑنے کی‬
‫آواز سنائی دی۔ ہمارے دل دھک دھک کرنے لگے۔ خونخوار درندہ آج شکار‬
‫جلد نہ ملنے پر کسی قدر مشتعل معلوم ہوتا تھا۔ چند منٹ تک وہ دھاڑت''ا رہ''ا‪،‬‬
‫پھر خاموش ہو گیا۔ ہم ُگپ اندھرے میں آنکھیں پھاڑ پھ''اڑ ک''ر ش''یر ک''ا س''راغ‬
‫پ''انے کی کوش''ش ک''ر رہے تھے۔ اس''ی حیص بیص میں دو گھن''ٹے اور گ''زر‬
‫گئے۔ شیر کی آواز دوبارہ سنائی نہ دی۔ جنگل پر موت کا سکوت طاری تھ''ا۔‬
‫دفعتا ً ایک پُرشور آواز کے ساتھ پنجرے کا آہنی دروازہ گرا اور ہم س''ب اپ'نی‬
‫اپنی جگہ اچھ''ل پ''ڑے۔ اس کے س''اتھ ہی ش''یر کے گرج''نے اور پنج''رے کے‬
‫ہلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ فوراً ہی مچانوں پر اللٹی'نیں روش'ن ہ'وئیں اور ان‬
‫کی مدھم روشنی میں ہم نے دیکھا کہ آدم خ''ور پنج''رے کے ان''در پھنس چک''ا‬
‫ہے۔ وہ سالخوں کے اندر غیض و غضب سے اچھ''ل رہ''ا تھ''ا اور ات''نی ق''وّ ت‬
‫سے دھاڑ رہا تھا کہ دل دہل جاتا تھا‪ ،‬لیکن تعجّ ب اس امر پر تھا کہ دوس''رے‬
‫صے میں موجود سپاہی کیوں اس پر فائر نہیں کرتے۔ کئی منٹ اس''ی ط''رح‬ ‫ح ّ‬
‫گزر گئے اور فائر کی کوئی آواز نہ آئی۔ مسٹر لی کوہر حل''ق پھ''اڑ پھ''اڑ ک''ر‬
‫چاّل ئے اور سپاہیوں کو فائر ک''ا حکم دی''ا۔ آفیس''ر کی آواز س''نی ت''و بےچ''ارے‬
‫سپاہیوں کی جان میں جان آئی۔ آدم خور کو اپنے اس قدر ق''ریب پ''ا ک''ر ان پ''ر‬
‫اس قدر دہشت ط''اری ہ''و گ''ئی تھی کہ رائفلیں ان کے ہ''اتھوں میں ک''انپ رہی‬
‫تھیں۔ اب جو انہوں نے فائر شروع کے تو بالکل اندھا دھند۔ شیر کو تو ک''وئی‬
‫گولی نہ لگی‪ ،‬البتہ ہمارے دائیں بائیں گولیاں شائیں شائیں کرتی ہ''وئی نکل''تیں‬
‫اور درختوں کی شاخوں میں پیوست ہو جاتیں۔ شیر نے اس دوران پنجرے کو‬
‫ہال ڈاال‪ ،‬پھر پوری قوّ ت لگا کر اس نے لوہے کی س''الخیں لچک''ا ڈالیں اور ان‬
‫کے درمیان میں سے صاف نکل گیا اور یہ سارا کھیل ان بےوقوف اور بزدل‬
‫سپاہیوں کی باعث کِرکِرا ہو گیا۔ یہ احمق اگر ذرا ہوش سے کام لیتے تو ش''یر‬
‫کے جسم سے رائفلوں کی نال لگا کر تین چار فائروں میں ہی اسے ڈھیر ک''ر‬
‫سکتے تھے۔ اس ناکامی کا مسٹر لی کوہر اور مسٹر وائٹ پ''ر ایس''ا گہ''را اث''ر‬
‫ہوا کہ وہ دوسرے روز ہی اپنے اپنے عالقے میں واپس چلے گئے اور ای''ک‬
‫ب''''''''''''''''''''''ار پھ''''''''''''''''''''''ر میں تنہ''''''''''''''''''''''ا رہ گی''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫مسٹر وائٹ اور مسٹر لی کوہر کے واپس جانے کے تقریبا ً ایک ہفتے بع''د ک''ا‬
‫ذکر ہے کہ میں کسی کام سے باہر نکال تو کیا دیکھا ای''ک حبش''ی باش''ندہ س''ر‬
‫پر پاؤں رکھے بےتحاشا میری جانب دوڑتا چال آتا تھا اور حلق پھاڑ پھاڑ کر‬
‫اپنی زبان میں کچھ کہتا بھی جاتا تھا۔ معلوم ہوا کہ دریا کے نزدیک ایک مقام‬
‫پر شیر نے اس پر حملہ کیا۔ یہ گدھے پر بیٹھا ہوا تھا۔ کسی نہ کسی ط''رح یہ‬
‫خود تو بچ کر آ گیا‪ ،‬مگر شیر نے گدھے کو وہیں چیر پھاڑ کر برابر کر دی''ا۔‬
‫خبر دلچسپ تھی۔ میں فوراً اپنی رائفل کندھے سے ٹکا کر اس کے ساتھ اُدھر‬
‫چل دیا۔ شیر وہاں موجود تھا اور غالب'ا ً نہ''ایت بھوک''ا ہ''ونے کی ب''اعث گ''دھے‬
‫کے بدمزہ گوشت ہی پر قناعت کر رہ''ا تھ''ا‪ ،‬میں نہ''ایت احتی''اط س''ے پھُون''ک‬
‫پھُونک کر قدم آگے بڑھا رہا تھا‪ ،‬لیکن میرے رہنم''ا حبش''ی نے اپ''نی حم''اقت‬
‫سے ایک جگہ سوکھی شاخوں پر پیر رکھ دیا۔ آہٹ ہوئی ت''و ش''یر چونکن''ا ہ''و‬
‫کر اِدھر اُدھر دیکھ''نے لگ''ا۔ اس نے اپ''نے ق''ریب خط''رے کی ُب''و س''ونگھ لی‬
‫تھی۔ وہ غرّ اتا ہوا جنگل میں گھُس گیا۔ میں واپس آیا۔ کیمپ سے چار پانچ س''و‬
‫قلی جمع کیے۔ جمعداروں سے کہا کہ خالی کنستر‪ ،‬ڈھول‪ ،‬ب''اجے‪ ،‬ٹن غ''رض‬
‫یہ کہ جو شے بھی مل سکے لے آؤ۔ جب یہ سامان مہیّا ہو گیا ت''و میں نے ان‬
‫سب کو ہدایت کی کہ کنستر اور ڈھول پیٹ''تے ہ''وئے اور خ''وب ش''ور مچ''اتے‬
‫ہوئے ایک نصف دائرے کی شکل میں آہستہ آہستہ جنگل کی ط''رف چل''و اور‬
‫میں خود اسی جگہ جا کر چھُپ گیا‪ ،‬جہاں شیر نے گ''دھے ک''و ہالک کی''ا تھ''ا۔‬
‫قلیوں کے ہنگامے سے جنگل میں ایک قیامت برپا ہو گئی۔ چن''د منٹ بع''د کی''ا‬
‫دیکھتا ہوں کہ آدم خور مضطرب ہو کر جنگل سے نکال۔ وہ تعجّ ب اور خوف‬
‫سے اِدھر اُدھر دیکھتا۔ غالبا ً اس سے پہلے اس نے کبھی ایسا شور و ُغل اور‬
‫ہنگامہ نہ سنا تھا۔ وہ چند قدم چلتا اور پھر رُک کر اپنے اردگرد دیکھنے لگتا۔‬
‫آخر وہ مجھ سے اتنا قریب آ گیا کہ میں اس کی کھال میں چبھے ہوئے کانٹے‬
‫بھی بخ''وبی دیکھ س''کتا تھ''ا۔ آدم خ''ور نے مجھے نہیں دیکھ''ا۔ اس کی پ''وری‬
‫توجّ ہ اس ہنگامے پر مرکوز تھی۔ میں نے رائفل سے اس کی پیشانی کا نشانہ‬
‫لیا اور فائر کر دی''ا۔ آدم خ''ور کے منہ س''ے ای''ک بھیان''ک چیخ نکلی۔ وہ فض''ا‬
‫میں کئی فٹ اونچا اچھال اور دھاڑتا ہوا میری جانب آیا۔ میں نے فوراً دو فائر‬
‫اور ک''یے اور دون''وں گولی''اں اس کے جس''م میں پیوس''ت ہ''و گ''ئیں۔ وہ وہیں‬
‫قالبازی کھا کر ڈھیر ہو گیا۔ یہ موقع ایس''ا ن'ازک تھ'ا کہ م''یرا نش''انہ خط'ا ہ'و‬
‫جاتا تو میری موت یقینی تھی۔ شیر کے ہالک ہ''وتے ہی قلی''وں اور م''زدوروں‬
‫میں مسرّ ت کی ایک زبردست لہر دوڑ گئی۔ پہلے تو وہ ش''یر کے ِگ''رد رقص‬
‫ک''رتے رہے‪ ،‬پھ''ر انہ''وں نے مجھے کن''دھے پ''ر اٹھ''ا لی''ا اور پ''ورا جنگ''ل‬
‫"شاباش" اور "زندہ باد" کے نعروں سے گونجنے لگ''ا اور اس ط''رح س''اؤ ک''ا‬
‫پہال آدم خور جس کی لمبائی ‪ ٩‬فٹ ‪ ١‬انچ تھی اور جس نے ڈیڑھ سو افراد کو‬
‫اپنا لقمہ بنایا تھا‪ ،‬کئی ماہ کی مسلسل کوششوں کے بعد اپنے انج''ام ک''و پہنچ''ا۔‬
‫آدم خ''ور کے م''ارے ج''انے کی خ''بر بہت جل''د س''ارے مل''ک میں پھی''ل گی۔‬
‫دوس''توں اور دوس''رے ش''کاریوں کی ط''رف س''ے مبارکب''اد کے پیغ''اموں اور‬
‫تاروں کا تانتا بندھ گیا‪ ،‬لیکن سچ پوچھیے تو مجھے اتنی خوش''ی نہ تھی۔ میں‬
‫سوچ رہا تھا کہ اس کا ساتھی دوسرا آدم خور ابھی تک زن'دہ س'المت ہے اور‬
‫جب تک اس کا بھی قصّہ پاک نہیں کیا جات''ا‪ '،‬آرام س''ے بیٹھن''ا ممکن نہ ہوگ''ا۔‬
‫پہلے آدم خور کی الش کئی دن ت''ک کیمپ میں رکھی گ'ئی۔ ہزارہ'ا ل'وگ دور‬
‫دور سے اسے دیکھنے آتے تھے۔ مرنے کے بعد بھی لوگوں پر اس کا دب''دبہ‬
‫اور دہشت قائم تھی۔ میں نے دیکھا کہ لوگ اس''ے "ب''دروح" س''مجھ ک''ر ق''ریب‬
‫آنے سے خوف کھاتے اور دور دور ہی کھڑے دیکھتے رہتے اور بالش''بہ وہ‬
‫شیر تھا بھی بڑا خوفناک۔ ظالم کا قد ساڑھے تین فٹ سے بھی کہیں اونچا تھ''ا‬
‫اور وزنی اتنا تھا کہ جنگل سے پورے آٹھ آدمی اس''ے دو بانس''وں پ''ر الد ک''ر‬
‫الئے تھے۔ ایک ڈیڑھ ہفتے ت''ک س''اؤ کے کیمپ میں بالک''ل امن و ام''ان رہ''ا‪،‬‬
‫مزدور اور قلی بھی اطمین''ان س''ے اپن''ا ک''ام ک''رنے لگے اور کس''ی آدمی کے‬
‫غائب ہونے کی کوئی واردات ان دنوں پیش نہ آئی۔ مجھے بھی خیال ہوا شاید‬
‫دوسرا آدم خور اپنے ساتھی کا برا حشر دیکھ کر کس'ی اور ط'رف بھ'اگ گی'ا‬
‫ہوگا‪ ،‬لیکن چن''د ہی روز بع''د پے در پے ایس''ے واقع''ات پیش آئے جنہ''وں نے‬
‫مجھے اپن''''''''''ا ارادہ ب''''''''''دلنے پ''''''''''ر مجب''''''''''ور ک''''''''''ر دی''''''''''ا۔‬
‫ایک رات آدم خور ایک انسپکٹر کے بنگلے کے برآمدے میں گھُس آی''ا۔ بنگلہ‬
‫زمین سے کئی فٹ اونچا بنا ہوا تھا اور برآمدے تک پہنچ''نے کے ل''یے س''ات‬
‫آٹھ سیڑھیاں چڑھنی پڑتی تھیں اور اس کے چاروں ط''رف ل''وہے ک''ا خ''اردار‬
‫تار بھی لگا ہوا تھا‪ ،‬لیکن شیر ایک ہی جس'ت لگ'ا ک'ر اس ت'ار ک'و عب'ور ک'ر‬
‫کے سیڑھیوں کے راستے برآمدے میں آ گیا۔ رات ک''ا س' ّناٹا ہ''ر ُس'و پھیال ہ''وا‬
‫تھا۔ شیر نے انسانی شکار کو تالش کرنے کے لیے اِدھر اُدھر سونگھا۔ گڑب''ڑ‬
‫ہوئی تو انسپکٹر کی آنکھ ک ُھ''ل گ''ئی۔ اس کے وہم و گم''ان میں بھی نہ تھ''ا کہ‬
‫شیر برآمدے میں پھر رہا ہے۔ وہ سمجھا کہ کوئی شرابی قلی نشے میں بہ''ک‬
‫کر برآمدے میں سونے کے لیے آ گیا ہے۔ وہ وہیں سے چاّل یا‪" ،‬برآم''دے میں‬
‫کون ہے؟ دف''ع ہوج''اؤ یہ''اں س''ے ب''دمعاش۔ ورنہ تمہ''اری اچھی ط''رح م''رمّت‬
‫ک'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''روں گ'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''ا۔"‬
‫انسپکٹر فطری طور پر کچھ آرام طلب اور کاہل آدمی تھا اور اسی ع''ادت نے‬
‫اس رات اس کی جان بچ''ائی۔ آرام دہ بس''تر س''ے اٹھن''ا اور کم''رے ک''ا دروازہ‬
‫کھ''ول ک''ر برآم''دے میں آن''ا اس کے ل''یے ب''ڑا مش''کل تھ''ا۔ پس وہ وہیں س''ے‬
‫"شرابی قلی" کو گالیاں بکتا رہا۔ وہیں برآم''دے میں انس''پکٹر ص''احب کی چن''د‬
‫بکریاں بھی بندھی ہ''وئی تھیں۔ ش''یر نے پہلے ان کی ط''رف رُخ نہ کی''ا‪ ،‬لیکن‬
‫جب اس''ے کھ''انے کے ل''یے آدمی ک''ا گوش''ت نہ مال ت''و اس نے دو بکری''اں‬
‫اٹھ'''''''''''''''''''''''''ائیں اور جنگ'''''''''''''''''''''''''ل میں چال گی'''''''''''''''''''''''''ا۔‬
‫دوس''رے روز مجھے انس''پکٹر کی زب''انی اس ح''ادثے ک''ا علم ہ''وا۔ وہ غ''ریب‬
‫صبح جب اٹھا تو برآمدے میں بکریوں کا خون پھیال ہوا تھا۔ ش''یر کے پنج''وں‬
‫کے نشانات برآمدے میں اور برآمدے س''ے ب''اہر ب''اڑ کے نزدی''ک آئے ت''و وہ‬
‫دہشت زدہ ہو کر بغیر ناشتہ کیے میرے پاس آیا۔ پورا قصّہ سنا کر کہنے لگا‪،‬‬
‫"کرنل ص''احب! م''یرے ب''اپ کی ت'وبہ ہے ج''و میں اس بنگلے میں ای''ک رات‬
‫بھی رہ''''''''''وں۔ مجھے ت''''''''''و آپ اپ''''''''''نے س''''''''''اتھ ہی رکھ''''''''''یے۔"‬
‫میں نے انسپکٹر کو دالسہ دے کر اپنی رہ''ائش گ''اہ کی ط''رف روانہ کی''ا اور‬
‫خود اسی شام کو سورج غروب ہ''ونے کے س''اتھ ہی انس''پکٹر کے بنگلے کے‬
‫نزدیک ایک خالی ڈبے میں بیٹھ گیا۔ اس س''ے تھ''وڑے فاص''لے' پ''ر ش''یر کے‬
‫پھنسانے کے لیے تین موٹی بکریاں ڈھائی سو پونڈ وزنی لوہے کی پٹری کے‬
‫ایک ٹکڑے سے باندھ دی گئیں۔ ساری رات میں گھپ ان''دھیرے میں ش''یر کی‬
‫آمد کا انتظار کرتا رہا۔ بکریوں نے چیخ کر سارا جنگل سر پر اٹھا رکھ''ا تھ''ا۔‬
‫صبح ک''اذب کے وقت جب میں انتظ''ار کی یہ تکلی''ف دہ کیفیت ختم ک''رنے ہی‬
‫واال تھا کہ شیر کی دھاڑ سنائی دی‪ ،‬پھر بکری''اں زور س''ے چاّل ئیں اور ای''ک‬
‫دم خاموشی چھا گئی۔ میں اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تکنے لگا‪ ،‬لیکن‬
‫شیر دکھائی نہ دی''ا۔ میں نے ان''دازے س''ے ک''ام لی''تے ہ''وئے اس ج''انب دو تین‬
‫فائر جھونک دیے۔ بعد میں پتہ چال کہ شیر کو کوئی گ''ولی نہ لگی۔ البتہ ای''ک‬
‫'الم ج''ادوانی ک''و‬
‫'الم ف''انی س''ے ع' ِ‬
‫بکری میری رائفل ک''ا نش''انہ ب''نی اور اس ع' ِ‬
‫س''دھار گ''ئی‪ ،‬لیکن ش''یر اتن''ا ق''وی نکال کہ آہ''نی ٹک''ڑے س''میت بکری''وں ک''و‬
‫گھس'''''''''یٹ ک'''''''''ر ای'''''''''ک می'''''''''ل دور جنگ'''''''''ل میں لے گی'''''''''ا۔‬
‫سورج کی روشنی جنگل میں پھیلتے ہی میں نے کیمپ سے چار پانچ آدمی''وں‬
‫کو اپنے ساتھ لیا اور آدم خور کی کھوج میں نکال۔ ش''یر بکری''وں ک''و جس راہ‬
‫سے گھسیٹ کر لے گیا تھا۔ اس کا سراغ لگانا کوئی مشکل ک''ام نہ تھ''ا۔ اتف''اق‬
‫دیکھیے کہ جس وقت ہم وہاں پہنچے تو شیر جھاڑیوں میں چھُپا بکری''وں ک''و‬
‫ہڑپ کر رہا تھا۔ ہمارے قدموں کی آہٹ سن ک''ر اظہ''ار ناراض''ی کے ل''یے وہ‬
‫آہستہ سے غرّ ایا۔ ہم س''ب جس جگہ تھے وہیں رک گ''ئے اور یہ اچھ''ا ہی ہ''وا‬
‫کہ ش''یر نے غ''رّ ا ک''ر ہمیں پہلے خ''بردار ک''ر دی''ا ورنہ ہم اور نزدی''ک چلے‬
‫جاتے تو ضرور ہم میں سے ایک نہ ایک اس کے ہاتھوں مارا جات''ا۔ میں نے‬
‫جھاڑیوں میں فائر کرنے کے لیے رائفل سیدھی ہی کی تھی کہ آدم خور دفعتا ً‬
‫دھاڑتا ہوا جھاڑیوں میں س''ے نکال اور ہم س''ب ب''دحواس ہ''و ک''ر اردگ''رد کے‬
‫درختوں میں پناہ لینے کے لیے بھ''اگے۔ م''یرے س''اتھ م''یرے م''ددگار انجین''ئر‬
‫مسٹر ونکلر بھی تھے۔ ان پر تو اتنی دہشت طاری تھی کہ وہیں ُگم سُم کھڑے‬
‫رہے۔ شیر غالب'ا ً خ'ود بھی پریش'ان ہ''و چک'ا تھ''ا۔ اس ل''یے اس نے ونکل'ر کی‬
‫طرف توجہ نہ کی اور مسلسل دھاڑتا ہوا جنگل کی دوسری جانب بھ''اگ گی''ا۔‬
‫شیر کے چلے جانے کے بعد ونکلر کی جان میں جان آئی اور وہاں سے دوڑ‬
‫کر ایک درخت پر چڑھ گئے۔ آدھے گھنٹے بعد ہم سب درختوں سے ات''ر ک''ر‬
‫ان جھاڑیوں میں گھُسے جہاں شیر چھُپ'ا ہ'وا تھ'ا۔ بکری'وں کی الش'یں موج'ود‬
‫تھیں اور شیر کو ابھی بہت کم گوشت کھانے کا موقع مال تھا کہ ہم پہنچ گئے۔‬
‫مجھے یقین تھ''ا کہ ش''یر بھوک''ا ہے اور وہ کس''ی نہ کس''ی وقت اِدھ''ر آ ک''ر‬
‫ضرور اپنا پیٹ بھرنے کی کوشش کرے گا۔ میں نے جلد جل''د وہ''اں س'ے دس‬
‫پندرہ فٹ کے فاصلے پ''ر مچ''ان بن''دھوائی اور اپ''نے ذاتی مالزم مہین''ا ک''و یہ‬
‫ہدایت دے کر کہ جونہی شیر کی آمد کا کھٹکا ہو‪ ،‬فوراً مجھے جگ''ا دے۔ میں‬
‫وہیں مچان پر لیٹ کر سو گیا۔ تیسرے پہ''ر ت''ک میں بےخ''بر س''وتا رہ''ا‪ ،‬پھ''ر‬
‫مہین''ا نے آہس''تہ آہس''تہ س''ے م''یرا ش''انہ ہالی''ا اور آہس''تہ س''ے ک''ان میں کہ''ا‪،‬‬
‫"ص''''''''''''''''''''''''''''احب!' ش''''''''''''''''''''''''''''یر آ رہ''''''''''''''''''''''''''''ا ہے۔"‬
‫میں ف''وراً اٹھ''ا اور غ''ور س''ے ان جھ''اڑیوں کی ط''رف دیکھ''نے لگ''ا‪ ،‬جہ''اں‬
‫بکری''اں م''ری پ''ڑیں تھیں۔ بال ش''بہ جھاڑی''اں ہ''ل رہی تھیں اور درن''دہ چُپکے‬
‫چُپکے ان میں گھُسنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں دم سادھے یہ تماشا دیکھت''ا‬
‫رہا۔ آدم خور نے ایک مرتبہ جھاڑیوں سے سر نکال کر اردگرد کا جائزہ لی''ا‪،‬‬
‫پھر اس کا آدھا جسم باہر نکال اور ف''وراً ہی م''یری رائف''ل س''ے بی''ک وقت دو‬
‫فائر ہوئے اور گولیاں ش'یر کے کن'دھے پ'ر لگیں ای'ک مہیب دھ'اڑ کے س'اتھ‬
‫شیر جھاڑی سے نکل کر باہر آیا اور میرے سامنے سے ہو کر دوبارہ جنگ''ل‬
‫میں گھُس گیا۔ اس کے فرار ہ''ونے کے بع''د میں اور مہین''ا دون''وں مچ''ان میں‬
‫سے اترے اور اس مقام تک گئے جہاں ش'یر زخمی ہ'وا تھ''ا۔ ت''ازہ ت''ازہ خ''ون‬
‫جھاڑیوں میں دور تک پھیلتا چال گیا تھا۔ یہ دیکھ کر میری خوشی کی انتہا نہ‬
‫رہی کہ شیر بری ط''رح زخمی ہ''وا تھ''ا۔ خ''ون کے ب''ڑے ب''ڑے دھ''بے جابج''ا‬
‫بکھرے ہوئے تھے۔ دل تو چاہتا تھا کہ اسی وقت اس کا تعاقب کر کے معاملہ‬
‫ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے‪ ،‬لیکن شام سر پر آ گئی تھی اور جنگ''ل کے‬
‫اندھیرے میں زخمی آدم خور کا تعاقب کرن''ا آس''ان م''رحلہ نہ تھ''ا۔ میں نے یہ‬
‫قص'''''ہ ک'''''ل پ'''''ر اٹھ'''''ا رکھ'''''ا اور مالزم کے س'''''اتھ کیمپ میں آ گی'''''ا۔‬ ‫ّ‬
‫دوسرے روز جب میں نے جنگل میں شیر ک''ا س''راغ لگ''انے ک''ا ارادہ کی''ا ت''و‬
‫معلوم ہوا کہ سر گلفورڈ مالزورتھ تشریف ال رہے ہیں۔ سر گلفورڈ بڑے ن''امی‬
‫گرامی انجینئر تھے اور کام کا مع''ائنہ ک''رنے کے ل''یے آ رہے تھے۔ میں نے‬
‫اپنا ارادہ ملتوی کر دیا اور ان کے استقبال کی تیاریاں کرنے لگا۔ س'ر گلف'ورڈ‬
‫آئے اور جب دوپہر کے کھانے پر ہماری بات چیت ہوئی تو میں نے دوسرے‬
‫آدم خور کے زخمی ہونے کا قصّہ سنایا۔ وہ س''ن ک''ر ہنس''ے اور کہ''نے لگے‪،‬‬
‫"کرن''ل ص''احب! مجھے ت''و ش''ک ہے کہ ابھی پہال آدم خ''ور بھی نہیں م''را۔‬
‫دوس'''''''''''''''رے ک'''''''''''''''ا ت'''''''''''''''و ذک'''''''''''''''ر ہی کی'''''''''''''''ا ہے۔"‬
‫میں ان کے طنزیہ فقرے کا مطلب سمجھ گیا۔ وہ دراصل مجھے اناڑی س''مجھ‬
‫ک'''''''ر م'''''''ذاق اڑا رہے تھے۔ میں ہنس ک'''''''ر خ'''''''اموش ہ'''''''و گی'''''''ا۔‬
‫سر گلفورڈ دوسرے روز ممباسہ روانہ ہو گئے۔ اتفاق کی ب''ات ہے کہ ان کے‬
‫رخص''ت ہوج''انے کے دس دن بع''د ت''ک دوس''رے آدم خ''ور کے ب''ارے میں‬
‫مجھے کوئی اطالع نہیں ملی کہ اس نے کسی کیمپ پر حملہ کیا ہ''و ی''ا کس''ی‬
‫قلی کو اٹھا کر لے گیا ہو۔ اس کے یوں غائب ہونے کا ای''ک ہی مطلب تھ''ا کہ‬
‫وہ زخموں کی تاب نہ ال کر کہیں جھاڑیوں میں م''ر چک''ا ہوگ''ا۔ ت''اہم حف''اظتی‬
‫انتظامات بدستور جاری تھے اور مزدور درخت''وں ی''ا گڑھ'وں کے ان'در س'ویا‬
‫کرتے تھے۔ اس طرح ایک ہفتہ اور گ'زر گی'ا۔ تب ان لوگ'وں اور مجھے یقین‬
‫قص'ہ ہمیش''ہ کے ل''یے پ''اک ہ'و چک''ا ہے۔ آہس'تہ آہس''تہ‬ ‫ہو گیا کہ آدم خ''ور ک''ا ّ‬
‫مزدور اور کاریگر پھر پہلے کی طرح اطمینان اور الپروائی س''ے اپ''نے ک''ام‬
‫پ''ر آنے ج''انے لگے اور آدم خ''ور ک''ا ڈر گوی''ا ان کے دل''وں س''ے نک''ل گی''ا۔‬
‫‪ ٢٧‬دسمبر ‪١٨٩٩‬ء کی وہ رات مجھے آج بھی ی''اد ہے۔ میں اپ''نے خیمے میں‬
‫ب خرگوش کے مزے لُوٹ رہ''ا تھ''ا کہ یکای''ک خیمے س''ے ب''اہر کچھ‬ ‫لیٹا خوا ِ‬
‫فاص''لے' پ''ر قلی''وں کے چیخ''نے چاّل نے کی جگ''ر خ''راش آوازوں نے مجھے‬
‫بیدار کر دیا۔ اس کے بعد شیر کی گرجدار آواز نے م''یرا دل ہال دی''ا۔ خ''دا کی‬
‫پناہ! آدم خور پھر نمودار ہو چکا تھا۔ اس وقت خیمے سے باہر نکلنا خودکشی‬
‫کے مترادف تھا۔ میں نے ایک سوراخ س'ے ب'اہر جھانک'ا۔ گھُپ ان'دھیرے میں‬
‫مجھے کچھ سجھائی نہ دی''ا۔ قلی مسلس''ل چیخ رہے تھے۔ میں نے جل''دی س'ے‬
‫اپنی رائفل اٹھ''ائی اور تین چ''ار ہ''وائی ف''ائر ک''ر دیے۔ ف''ائر وں کے دھم''اکوں‬
‫سے جنگل گونج اٹھا اور آدم خور ڈر کر ایک جانب بھ''اگ گی''ا۔ کی''وں کہ اس‬
‫کے بعد میں نے قلیوں کی آواز س''نی نہ ش''یر کی۔ ص''بح ہ''وئی ت''و پتہ چال کہ‬
‫فائر عین وقت پر ہوئے تھے‪ ،‬ورنہ آدم خور ضرور کسی کو لے جاتا۔ قلی''وں‬
‫کی چیخ پکار اور فائروں نے اسے خوفزدہ ہونے پر مجبور کر دی''ا۔ درخت''وں‬
‫اور خیموں کے قریب خاردار باڑوں کے چ''اروں ط''رف اس کے پنج''وں کے‬
‫نشانات موجود تھے۔ شام ہوئی تو میں رائفل لے کر ایک درخت پر چ''ڑھ گی''ا۔‬
‫مجھے یقین تھا کہ آدم خور کل کی ناکامی کا بدلہ لینے ضرور آئے گا۔ خوش‬
‫قسمتی سے اس رات آسمان پر بادل نہ تھے اور مہتاب سارے جنگل کو منوّ ر‬
‫کر رہا تھا۔ آدم خور ک''ا انتظ''ار ک''رتے ک''رتے رات کے دو بج گ''ئے۔ چ''اروں‬
‫طرف ایک سوگوار س'ی خاموش''ی چھ''ائی ہ''وئی تھی۔ کبھی کبھی ک''وئی ب''ڑی‬
‫س''ی چمگ''اڈر آس''مان پ''ر پ''رواز ک''رتی ہ''وئی دکھ''ائی دی''تی ی''ا پہری''داروں کی‬
‫آوازیں تھیں جو ہر پندرہ منٹ بع''د بلن''د ہ''وتیں۔ میں نے پہری''داروں ک''و ہ''دایت‬
‫کردی تھی کہ شام ہی سے آوازیں دینا شروع ک''ر دیں ت''اکہ آدم خ''ور انس''انوں‬
‫کی آوازیں سنے اور بےچین ہو کر س''یدھا اِدھ''ر آئے۔ رات آہس''تہ آہس''تہ ڈھ''ل‬
‫رہی تھی اور مجھے نیند کے جھونکے آ رہے تھا۔ پھ''ر میں وہیں درخت کے‬
‫ت'''''''''نے کے س'''''''''اتھ ٹی'''''''''ک لگ'''''''''ا ک'''''''''ر اونگھ'''''''''نے لگ'''''''''ا۔‬
‫نہ معلوم کتنی دیر تک غنودگی کے عالم میں ُگم رہ''ا کہ دفعت 'ا ً م''یرے ح''واس‬
‫خود بیدار ہو گئے۔ میں نے چونک کر اِدھر اُدھر دیکھا۔ وہاں کوئی نہ تھا۔ ہر‬
‫شے ساکن ساکن اور چُپ چ''اپ اپ''نی جگہ ق''ائم تھی۔ ت''اہم میں نے اپ''نے ان''در‬
‫اضطراب اور بےچینی کی لہریں دوڑتی ہوئی محسوس کیں۔ یہ م''یری چھ''ٹی‬
‫حِس تھی جو مجھے بتاتی تھی کہ میرے نزدیک ک''وئی ذی روح موج''ود ہے۔‬
‫میں نے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی کوشش کی۔ درخت س''ے پن''درہ گ''ز‬
‫دور گھنی جھاڑیوں پر چند منٹ تک نظریں جمائے رکھ''نے س''ے پتہ چال کہ‬
‫اس میں ہم''ارے پ''رانے دوس''ت آدم خ''ور ص''احب چ ُھ''پے ہ''وئے غالب'ا ً م''یری‬
‫نگرانی کر رہے ہیں اور کمال کی بات یہ تھی کہ ظالم اِن جھ''اڑیوں میں بھی‬
‫ایسی احتیاط سے حرکت کرتا کہ جھاڑی ذرا نہ ہلتی تھیں۔ میں بھی مچان پ''ر‬
‫بےحِس و حرکت بیٹھا اس کی عیّاری ک''ا ج''ائزہ لیت''ا تھ''ا‪ ،‬پھ''ر میں نے اس''ے‬
‫مزید دھوکہ دینے کے لیے اپنی آنکھیں جھوٹ موٹ مون''د لیں اور مص''نوعی‬
‫خرّ اٹے لینے لگا۔ ایک آدھ منٹ بعد میں نیم ب''از نگ''اہوں س''ے دیکھ لیت''ا کہ وہ‬
‫کتنا نزدیک آ گیا ہے۔ اعشاریہ ‪ ٣٠٣‬بور کی بھ''ری ہ''وئی رائف''ل م''یرے پ''اس‬
‫تیّار تھی اور پھر پہلی مرتبہ مجھے احساس ہوا کہ آدم خ''ور مجھ ہی ک''و اپن''ا‬
‫لقمہ بنانے کا ارادہ کر رہا تھا۔ میں جس مچان پر بیٹھا تھا‪ ،‬زمین سے اس کی‬
‫بلندی دس گیارہ فٹ سے زیادہ نہ تھی اور شیر آسانی سے جست لگا کر ات''نی‬
‫بلندی پر وار کر سکتا تھا۔ خوف کی ایک سرد لہر میرے ب''دن میں دوڑ گ''ئی۔‬
‫شیر اب مجھ پر حملہ کرنے کے لیے قطعی مستعد تھا۔ وہ ای''ک دم جھ''اڑیوں‬
‫کو چیرتا ہوا آیا اور چھالنگ لگا کر میری جانب لپکا‪ ،‬لیکن میں بھی غافل نہ‬
‫تھا۔ فوراً میری رائفل سے ش''علہ نکال اور گ''ولی ش''یر کے ب''ائیں کن''دھے میں‬
‫لگی۔ ایک ہولناک گرج کے ساتھ آدم خور پشت کے بل گرا‪ ،‬مگر دوسرے ہی‬
‫لمحے وہ اٹھا اور اچھل کر مجھ پر حملہ کیا۔ اس ک''ا پنجہ مچ''ان س''ے دو انچ‬
‫نیچے ایک شاخ پر پڑا اور شاخ تڑخ ک''ر نیچے ج''ا پ''ڑی۔ آدم خ''ور کی گ''رج‬
‫اور دھاڑ نے مجھے بدحواس کر دی''ا۔ میں نے بدحواس''ی میں اس پ''ر دو ف''ائر‬
‫اور کیے اور یہ دونوں گولیاں کارآمد ثابت ہوئیں۔ اس کا دایاں بازو ت''و بالک''ل‬
‫ہی بےکار ہو چکا تھا۔ وہ تین ٹانگوں پر اچھلتا ہوا جھاڑیوں کی طرف بھاگ''ا‪،‬‬
‫لیکن اب بھاگنے کا موقع کہاں تھا۔ ظالم درندے کا وقت پورا ہو چکا تھا۔ چن''د‬
‫قدم چلنے کے بعد وہ نڈھال ہو کر گ''ر پ''ڑا۔ اس اثن''ا میں کیمپ کے س''ینکڑوں‬
‫مزدور اور قلی ہاتھوں میں ڈنڈے اور کلہاڑیاں لے ک'ر آ گ''ئے۔ ش'یر ت'و پہلے‬
‫ہی مر چکا تھا۔ انہوں نے غیض و غضب کے عالم میں مرے ہ''وئے ش''یر ہی‬
‫پر ڈنڈے اور کلہاڑیوں سے حملہ کر دیا۔ میں نے للکار ک''ر انہیں روک''ا ورنہ‬
‫شیر کی اس وقت تکّا بوٹی ہ'و گ'ئی ہ'وتی۔ ش'یر کی الش اٹھ'وا ک'ر میں اپ'نے‬
‫خیمے میں لے گی''ا۔ اس کے جس''م س''ے چھے گولی''اں برآم''د ہ''وئیں۔ کھ''ال ت''و‬
‫کانٹوں نے پہلے ہی خ''راب ک''ر دی تھی اور اس ط''رح ن''و م''اہ کی ج''ان ت''وڑ‬
‫کوشش کے بعد دونوں آدم خور ہالک ہوئے جن کی ہیبت ناک یاد ات''نے ب''رس‬
‫روز اوّ ل کی طرح تازہ ہے۔‬
‫ِ‬ ‫بعد آج بھی میرے دل میں‬
‫٭٭٭‬

You might also like