You are on page 1of 85

‫‪25‬‬ ‫ایک اور داستان جو پھر یاد آگئ‬

‫ر ر‬
‫ائیٹ۔‪ :‬راجا چوہان‬
‫(واٹس ایپ گروپ)‬ ‫کہانیوں یک دنیا‬ ‫فخریہ پیشکش۔‪:‬‬
‫٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭‬

‫؎‬
‫ہ‬
‫مشٹ گااج سلطنت آلیہ ے‬
‫ر‬ ‫’یہ ش‬

‫ر‬
‫بیٹ۔۔ اےس غور ےس دیکھو اور ادب‬

‫ےس اےس سالم کرےک ہاتھوں می لو۔ یہ‬


‫ی‬
‫نشان‬ ‫آپ ےک مرحوم دادا جان یک‬
‫ی‬
‫ہ۔ ان ےک بعد ےس اےس کیس ن پھر‬
‫ے‬

‫نہی اٹھایا۔۔۔ آخری بار یہ دشمنوں‬


‫ےک رَس قلم ی‬
‫کرن کو اٹیھ تیھ تو‬

‫رصف آپ ےک دادا جان ےک ہاتھوں۔‬


‫ذرا غور ےس دیکھیٹ اس پر کیا لکھا‬

‫ہ’‬
‫ے‬

‫بایل شٹا کو دن یک رَسوعات ےک ساتھ‬

‫یہ آج سب ےس پہےل حوییل ےک اوپر‬

‫حےص می یبٹ کمرے می ےل کر آیا‬

‫جہاں بہت سارے الگ الگ قسم ےک‬

‫ہتھیار پڑے تھے۔۔۔ خنجر شمشٹ‬

‫ڈھال تٹکمان ےک ساتھ ساتھ کچھ‬

‫نحد نایاب قسم یک بندوقی بیھ‬

‫تھی۔۔۔ ساتھ یہ دیواروں پر ٹانگی‬


‫گئ کئ جنگیل جانوروں ےک َس۔‬

‫سب ےس الگ رکیھ اس تلوار کو اس‬

‫طرح سجا کر رکھا گیا تھا جیےس یہ‬

‫کون انمول خزانہ ہو۔۔۔ شٹا جو‬

‫ہر طرف سج اسلج اور جانوروں‬

‫ےک َسوں کو غور ےس دیکھ رہا تھا اےس‬

‫اس تلوار ےک بارے می بتا ےن ہون بایل‬

‫ین جب اےس تلوار اٹھا ین کو کہا تو شٹا‬

‫ین تلوار اٹھان جس یک میان نحد‬


‫یہ خاص اور ی‬
‫سون ےس جاری تیھ۔‬

‫کھنچ تو اس پر فاریس‬
‫میان ےس تلوار ی‬
‫زبان می کچھ لکھا ہوا تھا جےس‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫دیکھٹ ےک لی شٹا ن پوری تلوار‬

‫باہر نکال یل۔‬

‫ہ چچا‬
‫’ یہ تو فاریس می لکھا ے‬

‫جان‪ ،‬اور مجھے ابیھ فاریس ٹھیک‬

‫ےس سمجھ نہی ےآن کچھ الئنوں ےک‬

‫سوا می ین زیادہ نہی پڑیھ۔‬


‫ے‬ ‫ی‬
‫شٹا ن بایل کو جواب دیٹ ہون‬

‫تلوار یک دھار کو بیھ چھو کر دیکھا‬

‫جو ن حد یتٹ تیھ۔‬

‫ی‬
‫انسان‬ ‫ہ مظلوم اور‬
‫’ اس پر لکھا ے‬

‫سچ‬
‫ی‬ ‫حقوقوں یک حفاظت یہ‬

‫ہ ایک گاج ےک لی ’۔‬


‫انسانیت ے‬

‫شٹا ین بایل یک بات غور ےس س یئ اور‬

‫یاپٹ ذہن می ان الفاظوں کو دہرا کر‬


‫تلوار کو اونچا اٹھایا اور پھر ہوا می‬

‫لہرایا۔۔۔ شٹا کو یاپٹ اندر ایک الگ‬

‫یہ خمار محسوس ہو رہا تھا اور وہ‬

‫کیس اور یہ ذہن می کھویا تلوار کو‬

‫ہوا می اس طرح گھما ین لگا جیےس وہ‬


‫ایک ے‬
‫بہٹ تلوار باز ہو۔۔۔ ہوا کو‬

‫چٹ ین وایل رفتار ےک ساتھ چاروں‬

‫طرف تلوار بخون گھما ےن ہون شٹا‬

‫کو جیےس سب بھول گیا تھا۔ بایل‬

‫شٹا کو اس طرح تلوار گھماتا دیکھ‬

‫کر ایک پل ےک لی خود حٹت می‬


‫پڑگیا اور ن آواز یہ جلوہ دیکھتا رہا‬
‫سامی۔۔۔ شٹا نی‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫اپئ آنكھوں ےک‬

‫تلوار کو پر ی‬
‫کھٹ واےل انداز می گھوما‬

‫کر دیکھا اور واپس میان می ڈال‬

‫دی۔۔۔ جب تلوار واپس رکیھ تو بایل‬

‫کو ی‬
‫اپئ طرف حٹت ےس دیکھتا پایا۔‬

‫’ کیا ہوا چچا جان ؟ ایےس کیا دیکھ‬

‫رہ ہی ؟’‬
‫ے‬
‫ی‬ ‫’ شٹا ر‬
‫بیٹ ‪ ،‬کیا تم ن پہےل کبیھ‬

‫ہ ؟’‬
‫تلوار چالن ے‬

‫’ نہی تو ‪ ،‬مگر آپ یہ سب کیوں‬

‫رہ ہی’‬
‫پوچھ ے‬

‫’ اس لی کہ جس انداز می تم تلوار‬

‫رہ تھے ایےس لگا جیےس تم‬


‫گھوما ے‬
‫تلوار چالنا ے‬
‫جانی ہو’‬
‫ی‬
‫’ ایم ابو ن کبیھ گھر پر کون ہتھیار‬
‫ی‬
‫آن یہ کہاں دیا جو می چال پاتا’‬

‫ہ کہ بنا جا ین اس‬
‫’ حٹت یک بات ے‬

‫رہ تھے۔‬
‫انداز می تم تلوار چال ے‬
‫کون دیکھے تو ی‬
‫یقی نہ کرے’‬

‫’ مجھے خود نہی پتہ چچا جان ‪ ،‬پر‬


‫اس شمشٹ کو چھ ے‬
‫ون یہ ایسا لگا‬

‫ہ۔‬
‫جیےس یہ مٹا یہ کون اپنا کھلونا ے‬
‫بہت یہ عمدہ تلوار ہ یہ۔ آپ نی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫کہا کہ دادا جان ےک بعد کیس ن اےس‬

‫ہ؟‬
‫اٹھایا نہی۔۔۔ اس کا کیا مطلب ے‬

‫ابو ین کیوں نہی اٹھایا اےس ؟’‬

‫’ اٹھا ین ےس مٹا مطلب تھا کہ چالیا‬

‫اکٹ یہاں آےن تھے اور اس‬


‫نہی ورنہ وہ ر‬

‫تلوار کو چھو کر یاپٹ ابو کو یاد کیا‬


‫ے‬
‫کرن تھے۔ اس ےس آخری بار تمہارے‬

‫دادا جان ین تب اٹھایا تھا۔ جب‬


‫ی‬
‫کچھ گستاخ لوگوں ن ان کو للکارا‬
‫تھا اور معصوم لوگوں ےک لی‬

‫مشکالت کھڑی یک تیھ۔۔۔ تب‬


‫ر‬
‫چھون تھے۔ اس ےک‬ ‫تمہارے ابو بہت‬

‫بعد پھر اےس اٹھا ین یک یرصورت یہ‬

‫نہی پڑی کبیھ اور ے‬


‫بدلی وقت ےک‬

‫ساتھ ہتھیار بیھ ربدل گی۔ مگر‬

‫تقدیر یک عنایت ریہ کہ ایسا کبیھ‬

‫موقع نہی آیا کہ انہی دوبارہ ےس‬

‫ہتھیار اٹھانا پڑا ہو یہاں تک ےک‬

‫تمہارے ابو کو بیھ ہتھیار اٹھا ین یک‬

‫یرصورت نہی پڑی’‬


‫شٹا بایل یک بات سنتا ہوا اب‬

‫ی‬
‫دیکھٹ‬ ‫دوَسے ہتھیاروں کو بیھ‬

‫لگا۔‬

‫ی‬
‫’ ہتھیار اٹھان کا زمانہ اب جاچکا چچا‬

‫ہ نہ وہ‬
‫جان۔۔۔ اب نہ وہ زمانہ ے‬

‫روایاتی۔۔۔ اب ہم ایک آزاد قوم ہی‬

‫بادشاہوں جاگٹداروں کا زمانہ کب کا‬

‫جا چکا۔ اب تو سب سیاستدانوں ےک‬


‫ہ۔ ان ہتھیاروں یک اب‬
‫ہاتھ می ے‬
‫ی‬
‫ہمی یرصورت کبیھ پڑے یک یہ‬

‫نہی’‬

‫’ کاش کہ ایسا یہ ہو مگر ہمی ہر‬

‫وقت تیار رہنا چاہٹ۔۔۔ حفاظت ےک‬

‫ہ۔ آخر‬ ‫وری‬‫رص‬‫لی تیار رہنا نحد ی‬


‫ے‬

‫ہ اور ان یک‬
‫عوام آپ ےک یہ تابع ے‬

‫حفاظت آپ یک ذمہ داری۔‬


‫ہ اور یہ‬
‫یہ بیھ آپ ےک دادا جان کا ے‬

‫آپ ےک ابو کا اس ےک جیسا ایک اور‬

‫تھا جو آپ ےک چچا جان ےک پاس تھا‬

‫مگر وہ کہی کھو گیا۔۔۔ دونوں ایک‬

‫جیےس بنان گی تھے۔ اس پر نیےل رنگ‬

‫ہ اور آپ ےک چچا جان ےک‬


‫کا پتھر ے‬

‫پاس جو خنجر تھا اس پر ہرا پتھر‬

‫تھا۔’‬

‫شٹا باتوں باتوں می ہتھیار دیکھتا‬

‫رہ خنجر‬
‫ہوا نحد نایاب نظر آ ے‬
‫ی‬
‫دیکھٹ لگا جس می ےس ایک شٹا ےک‬

‫دادا اور ایک ابو کا تھا۔۔۔ یاپٹ ابو کا‬

‫ذکر سن کر اس ین وہ خنجر نکال کر‬

‫اچھے ےس دیکھا۔۔۔ مٹیھ ےک پیچھے‬

‫بڑا سا نیال چمکدار پتھر تھا جو نحد‬

‫یہ خاص تھا۔‬

‫ہ ؟ مگر می ین کبیھ ان‬


‫’ یہ ابو کا ے‬

‫ےک پاس خنجر نہی دیکھا’‬


‫’ وہ یاپٹ پاس اےس ہمیشہ ر ے‬
‫کھٹ تھے‬

‫جب تک کہ آپ ےک مرحوم چچا جان‬

‫اس دنیا ےس رخصت نہی ہوگٹ۔ اس‬

‫ےک بعد انہوں ین یہ ہمیشہ ےک لی‬

‫یہی رکھ دیا تھا۔۔۔ آپ تب بہت‬


‫ر‬
‫چھون تھے’‬

‫'اگر ابو زندہ ے‬


‫ہون تو کیا مجھے بیھ‬

‫ایسا یہ خنجر ے‬
‫دیٹ وہ ؟’‬
‫’نشک‪ ،‬یہ خنجر بیھ ان کو آپ ےک‬

‫دادا جان ےس مال تھا۔ یہ ایک روایت‬

‫جیسا یہ ہ کہ باپ یاپٹ ر‬


‫بیٹ کو‬ ‫ے‬

‫ہ ایک ذمہ داری یک نظر‬


‫خنجر دیتا ے‬
‫ے‬
‫ہون تو وہ‬ ‫ےس۔ آج صاحب ج‬

‫یرصور آپ کو بیھ ایک خنجر ے‬


‫دیٹ‬

‫اس حوییل می آین پر ۔’‬

‫ابو کو یاد کرےک شٹا ین وہ خنجر‬

‫واپس ر ی‬
‫کھٹ یک بجان چوم کر ی‬
‫اپئ کمر‬
‫می لگا لیا جس پر بایل کو بہت اچھا‬

‫لگا۔‬

‫’ تو چلی ‪ ،‬آج ہم رَسوعات خنجر‬


‫ےس یہ ے‬
‫کرن ہی۔۔۔ می آپ کو اس‬

‫ےک استعمال ےک بارے می سکھاتا‬

‫ہوں۔۔۔ کیا ایک سوال پوچھ سکتا‬

‫ہوں ؟’‬
‫ی‬
‫پوچھٹ ےس پہےل جیےس‬ ‫شٹا ےس سوال‬
‫ر‬
‫اجازت طلب یک ‪ ،‬شٹا کو یہ اچھا‬

‫نہی لگا اور اس ین بایل کا ہاتھ پکڑ کر‬

‫چوم لیا۔‬

‫’ آپ کو مجھ ےس کچھ ی‬
‫کہٹ یا‬

‫پوچھٹ ےک لی اجازت یک یرصورت‬


‫ی‬

‫ہ چچا جان۔۔۔ مجھے رَسمندہ‬


‫نہی ے‬

‫نہ کیجٹ’‬
‫’ تو بتاؤ برخوردار ‪ ،‬دنیا می سب ےس‬

‫ہ ؟’‬
‫کارگر ہتھیار کون سا ے‬

‫ے‬
‫پوچھٹ وقت بایل ےک چہرے‬ ‫یہ سوال‬

‫پر مسکراہٹ تیھ جیےس وہ یہ سوال‬

‫کیس خاص مقصد ےس پوچھ رہا تھا۔‬

‫ی‬
‫دیکھٹ‬ ‫جبکہ شٹا ی‬
‫اپئ نظر دوڑا کر‬

‫لگا اور سوچ می پڑ گیا۔۔۔ ہر ہتھیار‬

‫یک ی‬
‫اپئ ایک خاصیت تیھ مگر سب‬

‫ہ‬
‫ےس کارگر ہتھیار کےس کہا جا سکتا ے‬

‫اےس سمجھ نہی آ رہا تھا۔‬


‫’ ہر ہتھیار ی‬
‫اپئ الگ خاصیت رکھتا‬

‫ہ چچا جان ‪ ،‬ایےس می کون سا‬


‫ے‬

‫ہ یہ کہہ پانا‬
‫ہتھیار سب ےس کارگر ے‬

‫ہ کہ‬ ‫پر‬ ‫ورت‬‫رص‬‫مشکل ہ۔۔۔ یہ ی‬


‫ے‬ ‫ے‬

‫کون سا ہتھیار کارگر ہوگا’‬

‫’ بہت خوب ‪ ،‬مگر تمہارا جواب‬

‫ہ۔‬
‫پوری طرح ےس سیہ نہی ے‬

‫نشک ہتھیار اس یک یرصورت ےس‬


‫ہ مگر اس کا سیہ‬
‫یہ کارگر ہوتا ے‬

‫ہ جو ہتھیار وقت پر کام‬


‫جواب ے‬

‫آجان وہ یہ سب ےس کارگر ہتھیار‬

‫ہ۔۔۔ چلو می تمہی وہ قصہ سناتا‬


‫ے‬

‫ہوں جو تمہارے ابو ین مجھے بتایا‬

‫تھا جو انہوں ین ی‬
‫اپٹ ابو ےس سنا تھا’‬

‫بایل شٹا کو یاپٹ ساتھ لی قصہ بتاتا‬

‫ہوا اےس اس کمرے ےس باہر ےل گیا اور‬

‫دونوں پیچھے کھےل میدان تک ے‬


‫چلی‬

‫ے‬
‫چلی آ گی۔‬
‫’ واقیع‪ ،‬بادشاہ٭٭٭٭ ےک سوال کا‬

‫سیہ جواب دیا ٭٭٭٭٭ ین ‪ ،‬جو‬

‫ہتھیار وقت پر کام آن وہ یہ کارگر‬

‫ہ وہ کچھ بیھ ہو’‬


‫ہ۔ چا ے‬
‫ہتھیار ے‬

‫’ بالکل ‪ ،‬اور یہ یہ بات تمہی‬

‫کھئ ہ۔۔۔ انسان ی‬


‫اپئ‬ ‫ہمیشہ یاد ر ی‬
‫ے‬

‫ہ اور‬
‫عقل ےس یہ اپنا دفاع کرسکتا ے‬

‫ہ۔ چلو‬ ‫ی‬ ‫ے‬


‫باق تقدیر رصور ساتھ دیتا ے‬
‫نکالو اپنا خنجر اور رَسوع کرو سب‬

‫ےس اہم مشق '‬

‫شٹا ین جیےس یہ خنجر نکال کر بایل‬


‫دیکھٹ ہون دفاع ی‬
‫کرن ےک لی‬ ‫ے‬ ‫کو‬

‫ہاتھ اٹھایا اور دوَسا ہاتھ ہوا می‬

‫لہرایا تو بایل ین ی‬
‫اپئ کمر ےس باندےھ‬

‫خنجر کو یتٹی ےس نکال کر شٹا پر وار‬

‫کیا مگر شٹا ین یاپٹ خنجر ےس دفاع‬


‫ے‬
‫کرن ہون بایل کا ہاتھ دوَسے ہاتھ‬

‫ےس پکڑ کر جھٹےک ےس کھینچ لیا اور‬


‫ی‬ ‫ے‬
‫ایک طرف ہون ہون بایل کو گران یک‬

‫کوشش یک۔۔۔ بایل مستید تھا مگر‬

‫اس طرح ےک دفاع یک امید نہ تیھ مگر‬

‫پھر بیھ خود کو سنبھل گیا وہ اور ناز‬

‫بھری نظروں ےس شٹا کو دیکھا۔‬

‫ہ قسمت ین‬
‫’ بہت خوب‪ ، ، ،‬لگتا ے‬

‫ہ‬ ‫بھیجا‬ ‫ر‬‫ک‬ ‫ے‬‫د‬ ‫سبق‬ ‫ر‬


‫پیدائیس‬ ‫تمہی‬
‫ے‬

‫تقدیر ین یہ عنایت کیس خاص‬

‫ہ۔۔۔ اب‬
‫مقصد ےس یہ فراہم کیا ے‬

‫اےس روکئی’‬
‫شٹا خود پر یہ حٹان ہو رہا تھا کہ‬

‫وہ یہ سب بنا سکھے کیےس کر رہا‬

‫ہ۔۔۔ مگر بایل کو ی‬


‫یقی تھا کہ یہ‬ ‫ے‬

‫رہ گاج‬
‫شٹا یک رگوں می دوڑ ے‬

‫ہ۔ بایل‬
‫خاندان ےک خون کا یہ اثر ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ن پھر ےس حملہ کیا اور شٹا ن خود‬

‫کا دفاع کیا۔۔۔ ان دونوں ےک بیچ‬

‫رَسوع ہوا یہ کھیل ابیھ لمبا ی‬


‫چلی واال‬

‫تھا اور ان کا یہ کھیل دور ےس دیکھ‬

‫ریہ نفیس اور فریال دونوں یک‬


‫نظروں کا نور کہی زیادہ یتٹ ہوگیا تھا‬

‫ے‬
‫دیکھٹ ہون۔‬ ‫یہ نظارہ‬

‫ہ ناں یہ یاپٹ دادا جان‬


‫’ دیکھا آپا‪ ،‬ے‬

‫جیسا۔ ویہ قد کاٹیھ وہ یہ شکل و‬

‫صورت اور ویسا یہ انداز۔۔۔ کبیھ‬

‫کبیھ تو لگتا ےہ وہ خود یہ واپس‬

‫لوٹ آن ہی ’‬
‫ر‬
‫خویس اور‬ ‫فریال ےک چہرے پر‬

‫آرہ تھے جو‬


‫ے‬ ‫آنکھوں می آنسو‬
‫ظاہر طور پر ر‬
‫خویس ےک تھے۔ نفیس‬

‫بیھ ی‬
‫اپئ نظریں نہی ہٹا پا ریہ‬

‫تیھ شٹا ےس۔‬

‫ہ‪،‬‬
‫’ مجھے بیھ ایسا یہ لگ رہا ے‬
‫ی‬
‫تقدیر ن شاید انہی پھر ےس واپس‬

‫ہ ہمارے لی’‬
‫بھیجا ے‬

‫ی‬
‫فریال ن بیھ نفیس ےک آخری‬
‫الفاظ دہران اور آنکھوں ےس اشکوں‬
‫ے‬
‫کو صاف کرن ہون واپس لوٹ گئ۔‬

‫نفیس وہی کھڑی ریہ کچھ دیر‬


‫ے‬
‫دیکھٹ ہون۔‬ ‫شٹا کو غور ےس‬

‫۔‬

‫۔‬

‫۔‬

‫۔‬

‫؎‬

‫’ کیا بات ہ پھوپ یھ آج آپ ی‬


‫اتئ‬ ‫ے‬
‫دیر تک یاپٹ ے‬
‫بسٹ پر ہی۔۔۔ آپ یک‬

‫ہ ناں ؟’‬
‫طبیعت تو ٹھیک ے‬

‫شازیہ یاپٹ ے‬
‫بسٹ پر یہ پڑی تیھ ی‬
‫اپئ‬

‫سوچ می ڈون جب زینت اس ےک‬

‫پاس آن اور شازیہ ےک ماتھے پر ہاتھ‬


‫ی ی‬
‫رکھ کر بخار دیکھٹ لگ۔‬

‫ہ‪ ،‬آپ‬ ‫ئ‬‫’ آپ یک طبیعت ناساز لگ ے‬


‫ے‬

‫ین بتایا کیوں نہی ؟ می ابیھ ایم کو‬


‫بال کر ے‬
‫الن ہوں’‬
‫شازیہ کا جسم کچھ گرم لگا تو زینت‬

‫فکرمند ہوکر جلدی ےس اٹھ کر جا ین‬


‫ی‬ ‫ی‬
‫لگ مگر شازیہ ن اس کا ہاتھ پکڑ کر‬

‫اےس یاپٹ پاس بٹھا لیا۔‬

‫’ ہم بالکل ٹھیک ہی شہزادی‬

‫صاحبہ آپ یہاں بیٹھٹ ہمارے‬

‫پاس’‬

‫شازیہ ین بڑے پیار ےس زینت کو یاپٹ‬


‫پاس بٹھایا۔۔۔ ی‬
‫اتئ دیر می فضا بیھ‬

‫کمرے می داخل ہون شازیہ ےک لی‬

‫جوس لیکر ۔‬

‫ر‬
‫چھون شہزادی‬ ‫’ آرے واہ ہماری‬

‫صاحبہ بیھ یہاں موجود ہی۔ لیجٹ‬

‫آپ بیھ تازہ انار کا جوس لیجٹ’‬

‫فضا کو دیکھ کر زینت مسکرا دی‬

‫مگر شازیہ جیےس اس ےس نظریں چرا‬

‫ریہ تیھ زینت ین فضا ےک آےن یہ‬


‫شازیہ کو چھوڑا اور فضا کو پکڑ لیا۔‬

‫ہ اور‬
‫’ پھوپ یھ یک طبیعت خراب ے‬

‫آپ ین کیس کو بتایا تک نہی۔ ہم‬


‫ی‬
‫ابیھ آپ یک شکایت کرینگ ایم ےس۔‬

‫آپ کو پھوپ یھ کا خاص خیال ر ی‬


‫کھٹ‬

‫ہ ناں پھر آپ ین بتایا‬


‫یک ہدایت ے‬

‫کیوں نہی کیس کو ؟‬

‫ایک تو آپ اچانک ےس یہاں ےس چیل‬

‫گئ اور پھر آےن یہ پھوپ یھ کا خیال‬

‫رکھنا بیھ چھوڑ دیا آپ ین’‬


‫ی‬ ‫ی‬
‫زینت ن فضا کو ناراضگ ےس یہ سب‬

‫کہا مگر اس یک باتی سن کر فضا ین‬

‫شازیہ یک آنکھوں می دیکھا اور‬

‫مسکرا کر زینت کو جواب دیا۔‬

‫’ آپ یک پھوپ یھ بالکل ٹھیک ہی‬

‫مٹی شہزادی صاحبہ۔۔۔ بلکہ اب‬


‫تو پہےل ےس ے‬
‫بہٹ ہی۔۔۔ ان یک خاطر‬

‫ہ اور وہ‬
‫کرنا تو مٹا پہال فرض ے‬

‫خوب اچھے ےس ادا کر ریہ ہوں۔‬


‫ی‬
‫یقی نہ ہو تو پوچھ لیجٹ‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫اپئ پھوپ یھ ےس کہ می ن ان کا‬

‫ہ کہ نہی۔‬
‫خیال اچھے ےس رکھا ے‬

‫بتائی آپا می ین آپ یک خدمت اچھے‬

‫ےس یک تیھ ناں ؟’‬

‫ی‬
‫فضا ن شازیہ کو جن نظروں ےس‬

‫دیکھ کر یہ سب کہا اس ےس شازیہ‬

‫نظریں ایےس چرا ریہ تیھ جیےس اس‬

‫کا کون راز کھل گیا ہو۔‬


‫’ بتائی مجھے کیےس خیال ر ے‬
‫کھئ ہی‬

‫آپ پھوپ یھ کا ؟ آپ ین خیال رکھا‬

‫ہوتا تو پھوپ یھ یک ابیھ یہ حالت نہ‬


‫ے‬
‫ہون ’‬

‫’ شہزادی صاحبہ اب می آپ کو کیا‬

‫ہ‬ ‫ی‬
‫بتاؤں کہ می ن کیےس خدمت یک ے‬

‫آپا یک ‪ ،‬بس اتنا سمجھ لیجٹ کہ ان‬

‫ےک جسم می جو بخار تھا وہ می ین‬

‫کچھ حد تک نکال دیا۔۔۔ ہاں پوری‬


‫طرح ےس نکال پانا مٹے بس می‬

‫نہی۔۔۔۔۔۔ اس ےک لی تو۔۔۔۔ '‬

‫’ فضاااااا ‪ ،‬تمہی اور کون کام نہی‬

‫ہ؟ ےل جاؤ یہ جوس مجھے نہی‬


‫ے‬

‫پینا’‬

‫شازیہ فضا یک باتوں ےس جہاں ڈر‬

‫ریہ تیھ وہی اس ین اس کا منہ بند‬


‫ی‬
‫کروان ےک لی اےس غےص ےس یہاں ےس‬
‫جا ین ےک لی کہا۔۔۔ مگر زینت نی‬
‫شازیہ ےک لہج کو دیکھ کر اتنا تو‬

‫ہ اور‬ ‫ات‬‫ب‬ ‫کون‬ ‫ور‬‫رص‬‫سمجھ لیا کہ ی‬


‫ے‬

‫فضا یک باتی بیھ اےس پہییل لگ ریہ‬

‫ے‬
‫چاہئ تیھ۔‬ ‫تیھ جےس وہ جاننا‬

‫آپ تو ی‬
‫رہٹ یہ دیجیٹ ‪ ،‬اپنا خیال‬

‫کھئ نہی اور ان کو بیھ ر ی‬


‫کھٹ‬ ‫آپ ر ے‬

‫نہی دے ریہ۔۔۔ آپ ( فضا ) بتاؤ‬

‫کیا کہہ ریہ تیھ آپ ؟ پھوپ یھ کا‬

‫بخار کیےس نکےل گا ؟’‬


‫ی‬
‫زینت ن فضا ےس سوال پوچھا تو اس‬

‫بار فضا ین سوالیہ نظروں ےس شازیہ‬

‫کو دیکھا جس ین ناں می گردن ہال‬

‫کر اےس چپ ی‬
‫رہٹ کو کہا۔‬

‫ہ شہزادی صاحبہ‬
‫’ وہ بات اییس ے‬

‫کہ آپ یک پھوپ یھ کو کچھ بیھ نہی‬

‫ہ۔۔۔ وہ ہم کچھ دن یہاں‬


‫ہوا ے‬

‫نہی تھے ناں تو انہوں ین خود کو بند‬

‫کر لیا تھا یاپٹ اس قید خا ین می۔۔۔‬


‫کل می ان کو تھوڑا سا حقیقت می‬

‫واپس لیکر آن ہوں اور جلد یہ ان‬

‫کو پوری طرح ےس اچیھ بھیل کر‬


‫ی‬
‫دونگ۔۔۔ آپ بالکل چنتا نہ کرو بس‬

‫آپ ان کو سمجھا دیجیٹ کہ مٹی‬

‫بات مان لیا کریں۔ اگر یہ مٹا‬


‫ی‬
‫مانیگ تو پہےل جیےس خوش رہٹی‬ ‫کہنا‬
‫ی‬
‫لگ جائینگ ’‬

‫شازیہ ین راحت یک سانس یل فضا کا‬

‫جواب سن کر مگر اس ین جو آخر‬


‫می زینت کو کہا اس پر زینت ایک‬

‫دم ےس شازیہ ےس کہہ اٹیھ۔‬

‫’ پھوپ یھ ‪ ، ، ،‬آپ فضا آپا کا کہنا‬

‫مانا کیجٹ ورنہ ہم آپ یک شکایت‬


‫ی‬
‫بھان ےس کر دینگ کہ آپ اپنا خیال‬

‫نہی ر ے‬
‫کھئ۔۔۔ پھر وہ آپ ےس ناراض‬
‫ی‬
‫ہو جائینگ اور ہم بیھ آپ ےس بات‬
‫ی‬
‫نہی کرینگ ’‬

‫ی‬
‫زینت ن بھوےل پن ےس جواب دے کر‬
‫ے‬
‫ناراض ہون ہون کہا جس پر فضا‬
‫ی ی‬
‫اترا کر شازیہ کو دیکھٹ لگ مگر‬

‫شازیہ بیچاری اس یک وجہ ےس پھنس‬

‫گئ ورنہ وہ تو فیصلہ کرچگ تیھ کہ‬

‫وہ فضا کو یاپٹ پاس بیھ آین نہی دے‬


‫ی‬ ‫ی‬
‫یک اور یہاں فضا ن زینت ےک دم پر‬

‫کھیل کر دیا تھا۔۔۔ شازیہ ین زینت‬

‫کو یاپٹ پاس بٹھا لیا اےس سمجھا ین ےک‬

‫لی اور باتوں باتوں می اےس فضا ےک‬

‫حواےل ےس بات ما ینئ پڑی۔‬


‫فضا اور شازیہ ےک درمیان جو کچھ‬

‫بیھ تھا اس ےس زینت انجان تیھ۔‬

‫ان ےک درمیان باتوں کا سلسلہ چلتا رہا‬

‫کھانا کھا ین کا وقت تک۔‬

‫۔‬

‫۔‬

‫۔‬

‫۔‬

‫؎‬

‫شٹا کو بالوا بھیجا گیا تھا کھا ین ےک‬


‫ی‬ ‫ی‬
‫لی مگر اس ن انکار کر دیا اور اپٹ اور‬

‫بایل ےک لی كھانا وہی منگوا لیا۔‬

‫کاق ہ بیٹا ‪ ،‬ے‬


‫باق ہم‬ ‫’ آج ےک لی اتنا ی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫کل کرینگ۔۔۔ بہت خوب تمہی زیادہ‬

‫ی‬
‫سیکھٹ‬ ‫وقت نہی ی‬
‫لگی واال یہ سب‬

‫می۔۔۔ می پوری کوشش کرونگا کہ‬

‫جتنا بیھ می جانتا ہوں تمہی سب‬

‫بتا سکوں’‬

‫ی‬
‫دوپہر کا كھانا کھان ےک بعد کچھ دیر‬
‫ی‬
‫آرام کرن اور پھر ےس تھوڑی دیر‬

‫خنجر ےک ساتھ یہٹ آزمائش می وقت‬

‫رن ےک بعد بایل ین شٹا کو آرام‬


‫گزا ی‬

‫کرن کو کہا تو شٹا ین وہ خنجر کمر‬


‫ی‬

‫می لگا ےن ہون نئ بات ر‬


‫چھٹ دی۔‬

‫’ جیسا آپ کہی چچا جان پر می‬


‫ی‬
‫سوچ رہا تھا کہ اندھٹا ہون تک‬

‫کیوں ناں می حوییل ےک باہر تھوڑا‬

‫ٹہل لوں۔‬
‫بایل ےک چہرے پر شکن یرصور‬

‫آن شٹا یک بات سن کر مگر اس‬


‫ین شٹا کو سیدھا انکار ی‬
‫کرن ےک بجان‬

‫فریال ےک حکم کا حوالہ دیا۔‬

‫’ مٹے خیال می ابیھ کچھ روز‬


‫ی‬
‫تمہی باہر جان کا خیال چھوڑ دینا‬

‫چاہٹ جب تک کہ تم یہ سب اچھے‬

‫لیٹ۔۔۔ بییگم ج ین‬


‫ےس سیکھ نہی ے‬

‫ہ تو‬ ‫کیا‬ ‫منع‬ ‫ےس‬ ‫ابیھ باہر ی‬


‫نکلی‬
‫ے‬

‫کچھ دن اور انتظار کر لو۔۔۔ می‬


‫وعدہ کرتا ہوں بیگم ج ےس می خود‬

‫درخواست کرےک تمہی باہر ےل‬

‫چلونگا’‬

‫ے‬
‫سمجھٹ‬ ‫شٹا ین بایل یک مجبوری‬

‫ہون مسکرا کر یہ جواب دیا اےس‬


‫رخصت ے‬
‫کرن ہون۔‬

‫ہ چچا جان جیسا آپ‬


‫’ ٹھیک ے‬

‫کہی۔ ابیھ تھوڑی دیر می اکیےل می‬


‫آج ےک سبق دوہرا لیتا ہوں تب تک‬

‫آپ بیھ آرام کر لیجٹ۔’‬

‫بایل ین شٹا ےس اجازت ے‬


‫لیٹ ہون رخ‬

‫کیا دربار یک طرف ‪ ،‬اور شٹا بایل ےک‬


‫ے‬
‫جان یہ پیچھے یک طرف چل دیا‬
‫جدھر ےس راستہ دکھایا تھا زینت نی‬

‫باہر ی‬
‫نکلی کا۔‬

‫نظر بچا کر شٹا حوییل ےک پیچھے ےک‬


‫را ے‬
‫سی باہر نکل گیا کمر می خنجر‬

‫لگان۔‬

‫پچھیل دفعہ جس طرف شٹا زینت‬


‫ی‬ ‫ُ‬
‫ےک ساتھ گیا تھا ادھر جان ےک بجان‬
‫ی‬
‫شٹا ن ندی یک طرف جانا چنا۔‬

‫کچھ دور ی‬
‫چلی ےک بعد اےس میانواال‬
‫ی‬
‫گاؤں نظر آن لگا جسےک پچھیل طرف‬

‫نہر ے‬
‫نکلئ تیھ۔۔۔ شٹا گاؤں ےک باہر‬

‫ےس یہ نکلنا چاہتا تھا کیونکہ اس ےک‬

‫ی‬
‫دیکھٹ یک خواہش ہو‬ ‫دل می نہر کو‬
‫ی‬
‫ریہ تیھ جس کا ذکر زینت ن کیا‬
‫ی‬
‫تھا۔۔۔ ایس لی گاؤں می جان ےک‬

‫بجان وہ باہر ےس یہ کھیتوں ےک‬

‫درمیان ےس نہر یک طرف جا ین لگا تو‬

‫کھیتوں می کچھ یہ دور اس کو‬


‫ر‬
‫چھون‬ ‫کچھ لڑےک نظر آن جو ایک‬

‫رہ تھے۔‬
‫لڑےک کو پریشان کر ے‬

‫شٹا جیےس جیےس پاس آ رہا تھا اےس ان‬


‫دیٹ یلگ اور چھونر‬
‫یک باتی سنان ی‬

‫بج کا رونا بیھ۔۔۔ شٹا ےس دیکھا نہ‬


‫ے‬
‫گیا اور وہ دوڑ کر ان ےک درمیان جا‬
‫پہنچا جہاں ت یی لڑکوں ین اس چھونر‬

‫لڑےک کو گھٹ رکھا تھا۔‬

‫ہ ؟ تم لوگ اےس‬
‫’ یہ کیا حماقت ے‬

‫رہ ہو ؟ چھوڑو اےس’‬


‫کیوں تنگ کر ے‬

‫ر‬ ‫ی‬
‫شٹا ن اس چھون لڑےک کو ان تینوں‬

‫ےس دور ہٹا ےن ہون ایک کو دھکا دے‬

‫دیا جس وجہ ےس وہ تینوں شٹا ےس‬

‫الجھ گی۔‬
‫اون کون ہ تو ؟ تٹی ی‬
‫اتئ جرات کہ‬ ‫ے‬

‫تو چوہدری پہ ہاتھ اٹھان۔‬

‫ساحر پکڑ اےس۔۔۔۔‬

‫تینوں لڑےک ‪ 18-20‬یک عمر ےک لڑےک‬


‫ر‬
‫چھون‬ ‫تھے جو اس ‪ 10-12‬سال ےک‬

‫رہ تھے اور‬


‫لڑےک کو پریشان کر ے‬

‫جےس شٹا ین دھکا دیا تھا ‪ ،‬اس ےک‬

‫ساتھ واےل ایک لڑےک ین دوَسے کو‬


‫ی‬
‫شٹا کو پکڑن کو کہا۔۔۔ اس ےس پہےل‬
‫کہ ساحر نام کا وہ لڑکا شٹا کا‬
‫ی‬
‫گریبان پکڑتا شٹا ن اس یک کالن پکڑ‬

‫کر جھٹےک ےس کھینچا اور یاپٹ ی‬


‫گھٹی‬

‫ےس اس ےک پیٹ می ایسا وار کیا کہ‬

‫وہ وہی ی‬
‫زمی پر بیٹھ گیا۔ یہ دیکھ‬

‫کر دوَسا لڑکا جو چال کر بوال تھا وہ‬


‫ی‬ ‫ے‬
‫بیھ آگ آیا اور شٹا ن سیدھا اس ےک‬

‫منہ پر مکا جاڑ دیا۔ جس ےس اس ےک‬

‫ناک ےس خون نکل پڑا اور وہ اپنا چہرہ‬


‫ی‬
‫چیخی لگا۔‬ ‫دونوں ہاتھوں می دبان‬
‫’ می کیس قسم کا جھگڑا نہی چاہتا‬

‫ہ‬ ‫می‬ ‫ایس‬ ‫ی‬ ‫تم لوگوں ےس۔۔۔ ے‬


‫بہٹ‬
‫ے‬

‫کہ تم لوگ چپ چاپ یہاں ےس چےل‬

‫جاؤ’‬

‫بج ہون لڑےک‬ ‫ی‬


‫شٹا ن اس تیرسے ے‬
‫کو دیکھ کر کہا جس کو چوہدری نی‬

‫کہا تھا دوَسے واےل اور وہ شٹا کو‬

‫کھا جا ین وایل نظروں ےس دیکھ رہا‬

‫تھا۔‬
‫’ تٹی ات یئ ہمت کہ تو مٹے‬

‫دوستوں پر ہاتھ اٹھان۔ (تو زندہ نہی‬

‫جاندا آج) تو آج زندہ نہی جائیگا‬

‫یہاں ےس’‬

‫اتنا کہہ کر وہ تیرسا لڑکا بیھ شٹا پر‬


‫ی‬ ‫ی ے‬
‫حملہ کرن آگ بڑھا تو شٹا ن اس ےک‬

‫قریب آین ےس پہےل یہ پاؤں اٹھا کر‬

‫سیدھا اس ےک منہ پر دے مارا اور وہ‬

‫ی‬
‫زمی پر گر گیا۔۔۔ مگر وہ پھر ےس اٹھا‬
‫ی ے‬
‫اور دوبارہ ےس شٹا پر حملہ کرن آگ‬
‫ی‬
‫بڑھا تو اس بار شٹا ن اس کا ہاتھ‬

‫پکڑکر اےس ایسا گھمایا کہ وہ ی‬


‫زمی پر‬

‫پھر ےس گرا مگر شٹا ین اس کا ہاتھ‬

‫نہی چھوڑا بلکہ اس ےک ہاتھ گھوما‬

‫کر اس یک پیٹھ پر لگا دیا اور وہ درد‬

‫می چیخ پڑا۔‬

‫’ چھوڑ چھوڑ مجھے بہن چود ‪، ،‬‬

‫تٹی ماں یک ‪ . . . . . .‬آں ‪ ، ، ،‬ساےل‬

‫تو پچتان گا آہ ہ’‬


‫ی‬
‫شٹا ن اپنا ایک گھٹنا اس یک کمر پر‬

‫ی‬
‫چیخی پر‬ ‫رکھا اور اےس اور درد ےس‬

‫مجبور کر دیا۔۔۔ اس ےک دونوں‬

‫رہ تھے‪،‬‬
‫ساتیھ یہ سب دیکھ تو ے‬

‫مگر شٹا ےک پاس آین یک بیھ ہمت نہ‬

‫ہو ریہ تیھ کیس یک۔‬

‫’ می ین کہا تھا چپ چاپ چےل جاؤ‬

‫ہ تمہارے ابو ین تمہی‬


‫مگر لگتا ے‬

‫ہ۔‬
‫پرورش ٹھیک ےس نہی دی ے‬
‫ی‬
‫مظلوموں پر ظلم کرن واےل کو تو‬

‫کون بیھ معاف نہی کرتا پھر تم‬

‫ہ کیس چوہدری یک اوالد ہو یا‬


‫چا ے‬

‫کیس بادشاہ یک۔۔۔ آئندہ اگر پھر‬


‫کبیھ کیس مظلوم پر ظلم ی‬
‫کرن کا‬

‫سوچا تو یاد رکھنا ر‬


‫حرس اس ےس بیھ‬

‫برا ہوگا۔‬

‫شٹا ین اےس چھوڑ کر ی‬


‫زمی ےس ی‬
‫اٹھٹ‬

‫ےک لی بیھ سہارا دیا۔۔۔ وہ غےص ےس‬

‫شٹا کو دیکھ تو رہا تھا مگر ی‬


‫اپئ‬
‫اوقات پتہ چل گئ تیھ تو پیچھے‬

‫ہٹ گیا اور اس ےک ساتیھ بیھ اس‬

‫ےک ساتھ ہوگیا۔‬

‫تینوں چھوڑونگا نہی‪ ، ، ، ،‬تو ین‬

‫چوہدری بالول ےک ر‬
‫بیٹ پہ ہاتھ اٹھایا‬

‫ہ۔۔۔ دیکھ تٹا کیا حال کرتا ہوں۔ ’‬


‫ے‬

‫شٹا ین اس ےک تیور دیکھ کر اپنا قدم‬


‫ے‬
‫آگ بڑھایا یہ تھا کہ تینوں بھاگ گی۔‬
‫ر‬
‫چھون‬ ‫اب کہی شٹا ین گھوم کر اس‬
‫بج کو دیکھا جو ان تینوں کو ے‬
‫بھاگی‬ ‫ے‬

‫دیکھ کر خوش ہو رہا تھا یاپٹ آنسوں‬

‫صاف کرتا ہوا۔۔۔ شٹا ین قریب‬

‫جاکر اس یک حالت دیکیھ اور اس کا‬

‫چہرہ صاف کیا۔‬

‫’ کیا نام ےہ تمہارا ؟ اور یہ لوگ کون‬

‫رہ تھے ؟’‬


‫تھے جو تمہی پریشان کر ے‬

‫شٹا ین اس معصوم یس شکل واےل‬

‫بج ےک کندےھ پر ہاتھ رکھا اور اےس یاپٹ‬


‫ے‬
‫ساتھ لگا کر ی‬
‫چلی لگا۔۔۔شٹا ےک ہاتھ‬
‫ومٹ ہون اس بج نی‬
‫کو پکڑ کر چ ے‬
‫ے‬
‫شکریہ کہا اور شٹا کو جواب ی‬
‫دیٹ‬

‫لگا۔‬

‫آپ کا بہت بہت شکریہ بھان جان‬


‫ی‬
‫ہ اور آپ ن جن‬
‫مٹا نام منتظر ے‬

‫لوگوں کو مارا وہ مٹے گاؤں ےک یہ‬

‫ہی۔۔۔ جو آپ کو دھمگ دے رہا تھا‬

‫ہ کاشف۔‬
‫وہ چوہدری بالول کا بیٹا ے‬

‫ہ۔۔۔ اس ےک ابو‬
‫بڑا یہ کمینہ انسان ے‬
‫گاؤں ےک چوہدری ہی تو اس لی سب‬

‫ہ۔۔۔ اس ےک ساتھ‬
‫پر رعب جھاڑتا ے‬

‫جو لڑےک تھے وہ اس ےک دوست ہی‬

‫ہ اور دوَسے کا‬


‫ایک نام ساحر ے‬

‫ہ۔۔۔ آپ ابیھ یہاں ےس‬


‫نام اجمل ے‬

‫چےل جاؤ ورنہ وہ کاشف یاپٹ لوگوں کو‬


‫لیکر آئیگا ابیھ آپ ےس جھگڑا ی‬
‫کرن۔‬

‫می نہی چاہتا کہ آپ ےک ساتھ‬

‫کچھ برا ہو’‬

‫شٹا کو ان لڑکوں ےک بارے می بتا کر‬


‫ے‬ ‫ی‬
‫منتظر ن فکرمند ہون ہون شٹا کو‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫جان کو کہا مگر شٹا ن اس ےک کندےھ‬
‫کو تھپ تھ ے‬
‫پان ہون اےس نفکر‬
‫ی‬
‫رہٹ کو کہا۔‬

‫ی‬
‫’ تم اس یک چنتا مت کرو ‪ ،‬آن دو‬

‫ہ۔۔۔ مگر مجھے یہ بتاؤ‬


‫جےس آنا ے‬

‫ہ ان لوگوں ےک‬
‫تمہارا کیا مسئلہ ے‬

‫ساتھ ؟ تم تو ان ےک ہم عمر بیھ‬

‫نہی ہو اور نہ یہ تم ایےس نظر آےن‬

‫ہو کہ کون رَسارت یک ہو ان ےک‬


‫ہ اور وہ‬
‫ساتھ۔۔۔ پھر بات کیا ے‬

‫تمہاری ایم ےک بارے می۔۔۔ مسئلہ‬

‫ہ ؟’‬
‫کیا ے‬

‫شٹا ین پھر ےس وجہ پوچیھ جس پر‬

‫وہ لڑکا نظریں جھکا کر کھڑا ہو گیا۔‬


‫ی‬
‫شٹا ن اس یک ایم کا ذکر سنا تھا ان‬

‫ے‬
‫پوچھٹ‬ ‫لڑکوں یک باتوں می مگر‬

‫ے‬
‫پوچھٹ شٹا رک گیا کیوںکہ منتظر یک‬

‫آنکھوں ےس آنسوں بہہ چےل تھے پھر‬

‫ےس۔‬
‫’ مٹا ان لوگوں ےک ساتھ کون جھگڑا‬

‫ہ بھان جان اور نہ یہ می ان‬


‫نہی ے‬

‫لوگوں ےک منہ لگتا ہوں۔۔۔ وہ لوگ‬

‫بہت گندے ہی جو مٹی ایم ےک بارے‬

‫ے‬ ‫ُ‬
‫می الٹا سیدھا بولٹ ہی۔ مٹے ابو‬
‫کام ی‬
‫کرن باہر گی ہون ہی ناں ورنہ‬

‫وہ ان بدمعاشوں یک اچھے ےس خٹ‬

‫ے‬
‫لیٹ’‬

‫شٹا ین منتظر یک آنكھوں ےس بہٹے‬


‫آنسوں پھر ےس صاف کی اور اےس‬
‫ی‬
‫یاپٹ ساتھ لگا لیا۔۔۔ شٹا ن زیادہ‬

‫کچھ نہی سنا تھا مگر اتنا یرصور سنا‬

‫تھا کہ کاشف منتظر ےس اس یک ایم‬

‫ےک سکول ٹیچر ےک ساتھ ناجائز‬

‫تعلقات ےک بارے می بات کہہ رہا تھا‬

‫اور منتظر کو کہہ رہا تھا کہ اس یک‬

‫ہ۔۔۔ مگر منتظر‬


‫ایم ایک رنڈی ے‬

‫جیےس معصوم لڑےک ےک ساتھ اس‬

‫طرح بات کرنا شٹا کو ٹھیک نہی‬

‫لگا۔‬
‫ی‬
‫’ جان دو ان کمینوں کو ‪ ،‬چلو می‬

‫تمہی تمہارے گھر تک چھوڑ دیتا‬

‫ہوں’‬

‫’ نہی بھان جان ‪ ،‬آپ ی‬


‫رہٹ دو۔ کہی‬

‫وہ لوگ پھر ےس آ گی تو وہ آپ پر‬


‫ی‬
‫حملہ کر دینگ ’‬

‫’ می ین کہا ناں تم چنتا مت کرو‬


‫می دیکھ لونگا سب کو۔۔۔ چلو‬

‫تمہی گھر چھوڑ دیتا ہوں ’‬

‫شٹا منتظر ےک کندےھ پر ہاتھ‬

‫رکھے اس ےک ساتھ اس ےک گھر یک‬

‫طرف چل دیا۔۔۔ شام کا وقت ہو رہا‬

‫ی‬
‫روشئ کم ہو ریہ‬ ‫تھا اور سورج یک‬

‫تیھ۔۔۔ لوگ کھیتوں ےس واپس لوٹ‬

‫رہ تھے۔ ہر طرف نظر داوڑاتا ہوا‬


‫ے‬

‫شٹا منتظر ےک ساتھ اس ےک گھر تک‬

‫آگیا۔۔۔ گارے اور گوبر ےس سچ‬


‫اونچ تیھ‬
‫دیواریں جوکہ بہت یہ ی‬
‫ی‬
‫اور لکڑی کا دروازہ جو پران دور کا یہ‬

‫تھا جرجر حالت می تھا۔ منتظر ین‬


‫ے‬
‫آگ ہو کر دروازے کا کنڈہ کھٹکھٹایا۔‬

‫ہ بھان جان ‪ ،‬آپ‬


‫’ یہ یہ مٹا گھر ے‬

‫مٹے ساتھ اندر چلی۔۔۔ ایم جان‬


‫ی‬
‫ناراض ہونگ مجھ پر کہ می بنا بتان‬

‫چال گیا ان ےس۔۔۔ آپ انہی بتا دینا‬

‫کہ می آپ ےک ساتھ تھا’‬


‫ی‬
‫اپئ حالت ٹھیک کرےک منتظر شٹا کو‬

‫اس ےک حق می گوایہ ی‬
‫دیٹ کو کہہ‬

‫رہا تھا۔۔۔ اس یک بات سن کر شٹا کو‬

‫اس یک سوچ پر ناز ہوا کہ وہ معصوم‬

‫اپئ ایم ےک سا یمی ظاہر نہی‬


‫سا بچہ ی‬

‫ی‬
‫ہون دینا چاہتا کہ اس ےک ساتھ کیا‬

‫ہوا۔۔۔ اس یک پرورش نشک اچیھ‬

‫یک تیھ اس ےک گھر والوں ین۔۔۔ مگر‬

‫شٹا کو ابیھ رکنا مناسب نہ لگا۔‬


‫ر‬
‫’ می پھر کبیھ آؤنگا چھون بھان‪،‬‬

‫ہ تو‬
‫آج وقت کچھ زیادہ ہوگیا ے‬

‫مجھے بیھ واپس جانا چاہٹ۔ ورنہ‬


‫ی‬
‫مٹے گھر واےل بیھ مجھے ڈانٹ دینگ‬

‫کیونکہ می بیھ بتا کر نہی آیا تھا۔‬

‫’ آپ تو یاتی بڑے ہو آپ کو‬

‫کون ر‬
‫ڈانی گا ؟ آپ بس ایک بار ایم‬

‫ےس مل لیجٹ’‬
‫ی‬
‫منتظر ن پھر ایک بار التجا یک مگر‬

‫شٹا کو واپس جا ین یک بیھ جلدی‬

‫ی‬
‫دیکھٹ نکال تھا‬ ‫تیھ۔۔۔ کہاں وہ نہر‬
‫ی‬
‫مگر وقت کا اندازہ نہ تھا کہ کتنا لگ گا‬

‫اوپر ےس اس فساد می وقت زیادہ‬

‫نکل گیا۔‬

‫’ وعدہ کرتا ہوں اگیل بار یرصور آؤنگا‬

‫اور تمہاری ایم ےس بیھ ملوں گا۔ تم‬


‫مٹا سالم کہنا ان کو مگر آج مجھے‬
‫ی‬
‫جان دو’‬

‫منتظر پھر ےس کچھ کہتا اس ےس پہےل‬

‫یہ شٹا یتٹ قدموں ےس وہاں ےس نکل‬


‫ی‬
‫گیا۔۔۔ ادھر اس یک ایم ن دروازہ‬

‫کھوال اور یاپٹ ر‬


‫بیٹ کو کیس کو دیکھتا‬
‫ی‬
‫پاکر اس ن بیھ باہر نکل کر دیکھا تو‬

‫شٹا یک پیٹھ یہ نظر آن۔‬

‫’ کون تھا وہ ؟ اور باہر ےس کیوں چال‬


‫گیا ؟ اور تم تھے کہاں ی‬
‫اتئ دیر ےس ؟‬

‫مجھے ی‬
‫کتئ فکر ہو ریہ تیھ پتہ‬

‫ہ ناں‬
‫ہ تم کو ؟ تمہی معلوم ے‬
‫بیھ ے‬
‫می گھر می اکییل ے‬
‫ہون ہوں اور تم‬

‫گھومٹ ے‬
‫رہٹ ہو’‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫اتئ دیر تک باہر‬

‫منتظر ین ی‬
‫اپئ ایم کو دیکھا تو‬
‫ی‬
‫وہ ناراضگ ےس اےس دیکھ ریہ تیھ۔‬

‫منتظر یک ایم کا نام ماہیما تھا جو‬

‫نحد جوان اور خوبصورت تیھ اور‬

‫نحد یہ اچیھ عورت تیھ جس ین‬


‫یاپٹ ر‬
‫بیٹ کو تربیت بیھ ی‬
‫اتئ یہ اچیھ‬

‫دی تیھ۔۔۔۔ یاپٹ شوہر ےک یہاں نہ‬


‫ے‬
‫ہون ہون بیھ وہ یاپٹ ر‬
‫بیٹ کو اچھا‬

‫انسان بنا ین می کون کیم نہی رکھ‬


‫ے‬
‫خوبصورن‬ ‫ریہ تیھ۔۔۔ مگر اس یک‬

‫یک وجہ ےس یہ وہ کئ لوگوں یک نظر‬

‫می تیھ جس کا نمونہ شٹا ےک ی‬


‫سامی‬

‫پیش آیا تھا ان ت یی لڑکوں یک شکل‬

‫رہ‬
‫می جو منتظر ےس جھگڑا کر ے‬

‫تھے۔‬
‫ہ ایم ‪ ،‬می تو وقت ےس‬
‫’ وہ کیا ے‬

‫آجاتا مگر وہ بھان جان مل گی تھے۔‬

‫ان کو راستہ نہی معلوم تھا تو وہ‬

‫رہ تھے۔ می‬


‫مجھ ےس راستہ پوچھ ے‬

‫ہ تو‬ ‫ریہ‬ ‫ہو‬ ‫دیر‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫کہا‬ ‫ےس‬ ‫ان‬ ‫ی‬
‫ن‬
‫ے‬

‫مجھے یہاں تک چھوڑ ین آگی۔ اندر‬

‫آین کو کہا بیھ می ین مگر وہ ما ین‬

‫رہ تھے اگیل بار یرصور‬


‫نہی۔۔۔ کہہ ے‬

‫آؤنگا’‬

‫’ ہی کون وہ۔۔۔ جو تم ےس راستہ‬


‫رہ تھے ؟ ایےس یہ ہر کیس‬
‫پوچھ ے‬
‫ی‬
‫ےس باتی مت کرن لگ جایا کرو۔ اور‬

‫تم کب ےس یاتی بڑے ہوگٹ کہ‬

‫دوَسوں کو راستہ دکھا ین لگ گی’‬

‫’ نام تو می ین پوچھا نہی مگر وہ‬

‫انسان بہت اچھے ہی۔۔۔ اگیل بار وہ‬


‫ی‬ ‫ی‬
‫آئینگ تو آپ ےس رصوری ملواؤنگا۔‬

‫اور می اتنا بیھ چھوٹا نہی کہ را ے‬


‫سی‬

‫بیھ نہ پتہ ہوں یاپٹ گاؤں ےک۔ آپ‬

‫یہ تو ے‬
‫کہئ ہی ہمی سب یک مدد‬
‫ی‬
‫کرن چاہٹ اور اب خود ناراض ہو‬

‫ریہ ہی۔‬

‫دونوں ماں بیٹا اندر آگی تھے اب‬

‫دروازہ بند کرےک اور ماہیما منتظر یک‬

‫کہٹ ے‬
‫کہٹ رک گئ۔‬ ‫باتی سن کر اےس ے‬

‫’چل جلدی ہاتھ منہ دھو ےل‬

‫می سالن بنا ریہ ہوں پھر رو رن بیھ‬

‫ہ۔ پتہ نہی کہاں کہاں‬ ‫ی‬


‫بنان‬
‫ے‬
‫ہ۔۔۔ ٹیچر صاحب‬
‫گھومتا رہتا ے‬

‫ہ‬
‫رہ تھے کہ تعلیم می اچھا ے‬
‫کہہ ے‬

‫ہ نقل‬
‫مگر دوَسوں یک مدد کرتا ے‬

‫ہ۔‬ ‫نہی‬ ‫ات‬‫ب‬ ‫اچیھ‬ ‫جو‬ ‫می‬ ‫ی‬


‫کرن‬
‫ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ایسا پھر ےس کروےک تو وہ َسا بیھ‬
‫ی‬
‫دینگ’‬

‫ی‬
‫ماہیما ن جب ٹیچر صاحب کا ذکر‬

‫کیا تو منتظر ہاتھ دھوتا دھوتا رک‬

‫گیا۔‬
‫رہ ہی واپس ؟ آپ‬
‫ایم ‪ ،‬ابو کب آ ے‬

‫ان کو خط لکھٹ ناں کہ اب وہ واپس‬

‫آجائی۔۔۔ ی‬
‫کتئ دیر ہوگئ ان کو‬

‫دیکھے ہون’‬

‫ماہیما منتظر یک بات سن کر یاپٹ‬


‫ی‬
‫شوہر کو یاد کرن لگ گئ۔ چہرے‬
‫پر آن شکن اس ےک درد کو بیان ی‬
‫کرن‬
‫ی‬
‫کو کاق تیھ۔‬
‫پتہ نہی اور کتنا عرصہ ہم ماں ر‬
‫بیٹ‬

‫کو اکیےل رہنا ہوگا۔۔۔ آخری خط‬

‫رہ تھے کہ عید پر‬


‫می بیھ کہہ ے‬
‫ر‬ ‫ی‬
‫آجائینگ اگر چھئ مل گئ تو۔‬

‫کمبخت یہ غربت کیس ےک حےص نہ‬

‫آن۔‬

‫پان صاف ے‬
‫کرن‬ ‫اپئ آنكھوں می آیا ی‬
‫ی‬

‫ہون ماہیما یاپٹ کام می لگ گئ اور‬


‫منتظر بیھ ی‬
‫اپئ ایم کو آنکھی صاف‬
‫ے‬
‫کرن دیکھ کر چھپ ہوگیا۔‬

‫ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ے‬

‫‪Next Update will Come Soon‬‬


‫)‪in (Kahanion ki Dunya VIP‬‬
‫<<<۔۔۔۔۔۔۔۔۔< یہ داستان خونریزی‪،‬‬ ‫نوٹ‪:‬‬

‫ہ۔ لہذا اس طرح یک‬


‫اور رومانس ےس بھرپور داستان ے‬
‫داستانی رصف اور رصف تفری ح کیلٹ یہ ر ر‬
‫ائیٹز‬
‫محنت مزدوری کرےک روزی ر‬
‫رون کیلٹ ے‬
‫لکھٹ ہی۔‬
‫اور ہم رصف کان پیسٹ کرےک پیش ے‬
‫کرن ہی۔‬ ‫ی‬

‫سارے انسسٹ داستانی انڈین لکھاریوں ےک ہی۔ تو‬


‫کہان کو ی‬
‫کہان تک یہ رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔‬ ‫ی‬

‫رہ ہی کہ مقدس‬
‫اس داستان می ہم کوشش کر ے‬
‫الفاظ جمےل نکال کر بس ی‬
‫کہان یہ لکھی۔۔۔ داستان‬

‫سنسئ ی‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫ہ۔۔۔ مزید اگر غلطیاں‬
‫ے‬ ‫خٹ‬ ‫یہ‬ ‫بہت‬ ‫آگ‬

‫ہو تو یرصور ہمی بروقت آگاہ کیا کریں۔ تاکہ غلیط‬

‫ٹھیک کیا جاسےک۔ شکریہ۔‬

‫٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭‬

‫٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭‬

‫٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭‬
‫می آج ےس مزید کہانیوں کا‬‫کہانیوں یک دنیا گروپ ں‬
‫ہ۔۔۔ جبکہ اور بیھ نئ نئ داستان پر‬‫اضافہ ہوچکا ے‬
‫کام رشوع ہ۔ لہذا خواہش مند اور اردو ے‬
‫پڑھن واےل‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫ممبز ہمارا گروپ جوائن کرسکن ںہی۔ بہت یہ آسان‬ ‫ر‬
‫پڑھی۔‬
‫ں‬ ‫اور کم ریٹ پر آل سٹوریز‬

‫‪1‬۔۔۔۔ منحوس ےس معصوم تک‬


‫‪2‬۔۔۔۔ منحوس ےس بادشاہ‬
‫‪3‬۔۔۔۔ انوکھا گینگسب‬
‫‪4‬۔۔۔۔ تراس یک دھند‬
‫‪5‬۔۔۔۔ ایک اور داستان جو پھر یاد آگئ (گاج کان)‬
‫فقب جیےس جیےس مےل یک‬‫لکب کا ں‬
‫‪6‬۔۔۔۔ ں‬
‫‪7‬۔۔۔۔ بھویل داستان جیےس جیےس مےل یک‬
‫‪8‬۔۔۔۔ بازگشت ( بازیگر)‬
‫‪9‬۔۔۔۔ بدلہ‬
‫‪10‬۔۔۔ پردیس (ڈاکب فیصل وایل ) جیےس جیےس مےل یک‬

‫مزید ڈر ے‬
‫اؤن اور رومانس کہانیاں ‪ /‬ناول گروپ یک زینت‬
‫ہویک۔ اور وہ بیھ بہت جلد۔‬

‫)‪ (VIP‬وٹس ایپ گروپ‬ ‫ایڈمن پینل‪:‬۔۔۔۔۔ کہانیوں یک دنیا‬

‫‪03025765131‬‬ ‫ویک‬
‫‪03003734496‬‬ ‫فیصل‬
‫‪03035736076‬‬ ‫آرمان‬
‫‪03028074220‬‬ ‫الالبنو‬

You might also like