Professional Documents
Culture Documents
Hajj Detail Ziyarat
Hajj Detail Ziyarat
یہ دراصل رسول هللا صلی هللا علیہ وہ آلہ وسلم کے چچا
'' سیدنا عباس رضی هللا تعالی عنہ '' کا مکان تھا جو
آپکے طائف سے مستقال'' مدینہ رہائش اختیار کرنے
کے بعد رسول هللا صلی هللا علیہ وہ آلہ وسلم نے آپکو
عطا کیا تھا اور عین اس مقام پر آپ صلی هللا علیہ وہ آلہ
وسلم نے اپناؤ چچا '' سیدنا عباس رضی هللا تعالی عنہ ''
کو اپنے کندھے مبارک پر کھڑا کر کے اس مکان کی
چھت پر ایک '' پر نالہ '' لگوا تھا اور اس مقنم پر اس
خاص موقع هللا سبحان و تعالی سے رحمت کی دوا کی
تھی –
'' سیدنا عباس رضی هللا تعالی عنہ '' نے اس پر نالے کو
ہمیشہ عقیدت اور احترام کی نظر سے دیکھا -اور آج
بھی جب مسجد النبوی جدید تعمیر کے باعت نہات وسیع
ہو چکی ہے اور وہ مکان بھی اب موجود نہیں لیکن
یادگار کے طور پر اس پر نالے کی جگہہ پر یہ
سیاہ نشان لگایا گیا ہے تا کہ اسکی یاد باقی رہ
دھرواں کا کنواں
یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول هللا صلی هللا علیہ وسلم نے
ابھی مدینہ ہجرت نہیں کی تھی اور م ّکہ میں بارہ مدینہ کے
لوگوں نے منی میں عقبہ کے مقام پر رسول هللا صلی هللا علیہ
وسلم کی ہاتھوں خفیہ طور پر اسالم قبول کیا تھا جسکو'' بعیت
عقبہ اول '' کہتے ہیں -ان بارہ افراد میں ایک '' سیدنا رافع بن
مالک " تھے جنہوں نے مدینہ واپس آکر اس مقام کے آس پاس
جہاں آج یہ ہوٹل قائم ہے ،پہلی مرتبہ مدینہ کی فضاؤں میں قرآن
پاک کی تالوت کی اور اہل مدینہ کو رسول هللا صلی هللا علیہ
-وسلم کا پیغام سنایا
) '' بنو زریق ''( موجودہ '' ---ففندق مدینہ موفنبیك ''
کے عالقے میں'' دھرواں '' نام کا وہ تاریخی کنواں موجود تھا
جسمیں ایک منافق '' لبید بن اعصم '' نے رسول هللا صلی هللا علیہ
وسلم کے گیسو مبارک پر جادو کر کے ایک کنگھی ,کافور اور
کھجور کے درخت کی چھال کے حصوں کی مدد سے ان مبارک
بالوں کو بٹ کر اسمیں گیارہ گراہیں لگائیں اور ہر گراہ میں ایک
سوئی پیوست کر کے اس نا عاقبت منافق انسان نے اسکو بنو
ہوٹل '' ففندق مدینہ موفنبیك '' ) کےعالقے ---زریق ''( موجودہ
میں موجود'' دھرواں '' نامی کنویں میں ایک پتھر کے نیچے دبا
-دیا
اس جادو سے رسول مکرم سیدنا مح ّمد صلی هللا علیہ وسلم کی
صحت مبارک خراب رہنے لگی -کافی عرصے بعد هللا کی مدد
سے آپ کو دو فرشتوں نے خواب میں پوری خبر دیئ کہ وہ کون
انسان ہے جس نے یہ عمل قبیح کیا '' -دھرواں'' کے اس کنویں
اور اس کے مقام کی خبر دی گیئ اور قرآن پاک کی دو مشھور