Professional Documents
Culture Documents
میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر ان کی
مجلسیں راگ باجوں اور گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی۔ ہللا انہیں
زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے
گا۔
گھنٹیاں اور باجے شیطان کا ساز ہے:
حضرت ابوہریرہ �نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:
” ْال َج َرسُ َم َزا ِمي ُر ال َّش ْي َ
طا ِن“گھنٹی شیطان کا ساز ہے۔(مسند احمد)8850:
1
تفسیر ابن کثیر ،۳/۴۵۷تفسیر قرطبی ،۱۴/۵۱تفسیر بغوی ،۴/۴۰۸تفسیر مظہری ۷/۲۴۶
گانے باجے والوں کے ساتھ رحمت کے فرشتے نہیں ہوتے:
نبی کریمﷺکااِرشادہے”:اَل تَصْ َحبُ ْال َماَل ِئ َكةُ ِر ْفقَةً فِيهَا َك ْلبٌ َأ ْو َج َرسٌ “
فرشتے اس جماعت کے ہم راہ نہیں ہوتے جس میں کتا یا گھنٹی ہو۔
(ابوداؤد )2555:وعن جابر قال :قال رسول هللا صلى هللا عليه وسلم " :
عن عائشۃ قالت کان فی حجری جاریۃ من االنصار فزوجتھا قالت فدخل علي
رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم یوم عرسھا فلم یسمع غناء وال لعبا فقال یا
عائشۃ ھل غنیتم علیھا او ال تغنون علیھا ثم قال ان ھذاالحی من االنصار
یحبون الغناء( .رقم )۵۸۷۵
جشن پرموسیقی
۱۔ عن ابن عائشۃ لما قدم رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم المدینہ جعل النساء و
الصبیان یقلن:
طلع البدر علینا من ثنیآت الوداع
وجب الشکر علینا ما دعا ہلل داع
السیرۃ الحلبیۃ۲/۲۳۵
ہجرت کے موقع پر
انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی ہللا علیہ
وسلم مدینہ کے ایک راستہ سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ لڑکیاں دف
بجاتے ہوئے گا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں« :نحن جوار من بني النجار يا حبذا
محمد من جار» ہم بنی نجار کی لڑکیاں ہیں کیا ہی عمدہ پڑوسی ہیں
محمد صلی ہللا علیہ وسلم یہ سن کر نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے
تعالی جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں“۔ ٰ فرمایا” :ہللا
آالت موسیقی۔
عن الربیع بنت معوذ قالت دخل عليالنبی صلی ہّٰللا علیہ وسلم غداۃ بنی علي
فجلس علی فراشی کمجلسک منی وجویریاتی ضربن بالدف و یندبن من قتل
من اباءھن یوم بدر حتی قالت جاریۃ و فینا نبی یعلم مافی غد فقال النبی ال
تقولی ھکذا وقولی ما کنت تقولین( .بخاری ،رقم۹ )۳۷۷۹
۔ بعض روایتیں اس کے جواز سے آگےبڑھ کرنکاح کے موقع پر اس کے
لزوم کو بھی بیان کرتی ہیں:
قال رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہوسلم :فصل بین الحالل والحرام الدف والصوت
فی النکاح.
(ابن ماجہ ،رقم )۱۸۹۶
دف کے آلۂ موسیقی ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ یہ ہاتھ سے بجانے واال
ایک ساز ہے جوقدیم زمانے سے استعمال ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر جواد علی نے
اس کے بارے میں لکھا ہے:
والدف من آالت الطرب القدیمۃ المشھورۃو یستعمل للتعبیر عن العواطف فی
الفرح والسرور… و تنقر بہ النساء ایضاً .وقد کان شائعا ً عند العرب ،ینقرون
بہ فی افراحھم .ولما وصل الرسول الی یثرب ،استقبل بفرح عظیم و بالغناء و
بنقر الدفوف .واکثر ما استعملہ العرب فی المناسبات المفرحۃ،کالنکاح،
ورافقوا الضرب بہ اصوات الغناء
تاریخ العرب ۵؍ ۱۰۸
فن موسیقی
یعن السائب بن یزید ان امراۃ جاء ت الی رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم فقال:
یا عائشۃ تعرفین ھذہ؟ قالت :ال یا نبی ہّٰللا .قال :ھذہ قینۃ بنی فالن تحبین ان
تغنیک؟ فغنتھا
ٰ
الکبری ،رقم ۸۹۶۰ .سنن البیہقی
ترمذی اور بیہقی کی حسب ذیل روایتوں سے یہی تاثر ملتاہے :
عن عائشۃ قالت :کان رسول ہّٰللا جالسا فسمعنا لغطا و صوت صبیان فقام
رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم فاذا حبشیۃتزفن والصبیان حولھا فقال یا عائشۃ
تعالي فانظری فجئت فوضعت لحیی علی منکب رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ
وسلم فجعلت انظر الیھا ما بین المنکب الی رأسہ فقال لي اماشبعت اما
شبعت ؟ قالت فجعلت اقول ال ألنظر منزلتی عندہ اذ طلع عمر قال فارفض
الناسعنھا قالت فقال رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم انی ألنظر الی شیاطین
االنس والجن قد فروا من عمر
( .ترمذی ،رقم )۳۶۹۱
حدثنا عبدہّٰللا بن بریدۃ عن ابیہ ان النبی صلی ہّٰللا علیہ وسلم قدم من بعض
مغازیہ فأتتہ جاریۃ سوداء فقالت یا رسول ہّٰللا انی کنت نذرت ان ردک ہّٰللا
سالما ان اضرب بین یدیک بالدف فقال ان کنت نذرت فاضربی قال فجعلت
تضرب فدخل ابوبکر رضی ہّٰللا عنہ وھی تضرب ثم دخل عمر رضی ہّٰللا
عنہ فالقت الدف تحتھا وقعدت علیہ فقال رسول ہّٰللا صلی ہّٰللا علیہ وسلم:ان
الشیطان یخاف منک یا عمر.
ٰ
الکبری ،رقم )۱۹۸۸۸ (بیہقی سنن