You are on page 1of 14

‫داڑھی کی شرعی ح یث یت‬

‫ق بلہ مفتی آظہار الف یوم صاحب‬

‫داڑھی کی شرعی ح یث یت ک با ہے‪ ،‬واحب ہے یا سیت؟ اور داڑھی م بڈوایا جائز ہے یا مکروہ یا حرام؟‬

‫الجواب ۔‬

‫داراالق باء اھلسیت سانگلہ ہل‬

‫‪+923007639611‬‬

‫جمہور محدثین ومحققین وفقہاء اور علماء کرام نیز جاروں ائمہ (امام ابوحث یفہ ‪ ،‬امام سافعی ‪ ،‬امام مالک‪،‬‬
‫امام اجمد بن حث بل) داڑھی کے واحب ہونے ئر م یفق ہیں۔ عصر جاضر میں بھی امت مسلمہ کے‬
‫نقری با ئمام مکایب فکر قرآن وجد یث کی روشتی میں وجوب کے ہی فایل ہیں۔‬

‫میں نے اس موضوع ئر عربی واردو زیان کی م یعدد ک بابوں میں م حدثین وفقہاء وعلماء کرام کے اقوال‬
‫کا مطالعہ ک با ‪،‬سب نے یہی اعیراف ک با ہے کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ارسادات سے‬
‫داڑھی کا واحب ہویا ہی یایت ہویا ہے ک یویکہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے امت مسلمہ کو داڑھی‬
‫ّ‬
‫رک ھنے کا امر(جکم ) دیا ہے اور جکم وجوب کے لنے ہی ہویا ہے اِ الیہ کہ یتی اکرم لی ہللا علیہ و لم‬
‫س‬ ‫ص‬

‫کے کسی دوشرے ارساد یا عمل یا صحایہ کرام کے عمل سے معلوم ہو کہ آپ ا کا جکم (امر)‬
‫وجوب کے لنے یہیں یلکہ ضرف یاک بد کے لنے ہے۔ ل بکن زئر بحث مس بلہ میں یتی اکرم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم اور صحایہ کرام کی زیدگ یوں کے اجوال سے یہی معلوم ہویا ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫کا امت مسلمہ کو داڑھی رک ھنے کا جکم وجوب کے لنے ہی ہے‪ ،‬ح بابچہ حیر القرون میں صحایہ یا یانعین‬
‫یا ی یع یانعین میں سے کسی ایک محدث یا فقیہ یا عالم نے داڑھی کے عدم وجوب کا ق یوی جاری یہیں‬
‫قرمایا‪ ،‬یلکہ سب نے اس کے وجوب کا ہی ق یصلہ قرمایا ہے۔ اس موضوع ئر نقص بالت کے لنے شیخ‬
‫الحد یث حصرت موالیا محمد زکریا کایدھلوی کی عربی ک باب"وجوب اعفاء اللحےۃ" کا مطالعہ کربں جو‬
‫سعودی عرب کے ادارۃ الیجوث العلمیۃ واالق باء والدعوۃ واالرساد سے شیخ ع بد العزئز بن یاز کی نقرنظ‬
‫کے سابھ سا نع ہوبی ہے ۔‬

‫اگر داڑھی کے ضرف سیت ہونے کو تسلیم کربھی ل با جانے بو یہ عام سیت یہیں ہوگی یلکہ داڑھی‬
‫رک ھبا سیت مؤکدہ اسد ال باک بد ہونے کے سابھ سابھ اسالمی سعار بھی ہے اور ئمام اثث باء کی سیت‬
‫بھی ہے‪ ،‬نیز فطرت اتسابی بھی ہے اور فطرت اتسابی کو ید لنے کی اجازت یہیں ہے حیسا کہ ہللا‬
‫نعالی نے سورۂ الروم آیت ‪ ۳۰‬میں ارساد قرمایا ہے۔ ئر صغیر میں علم جد یث کی اہم وعظیم شحص یت‬
‫حصرت ساہ ولی ہللا محدث دہلوی نے ای تی ک باب حچۃ ہللا ال بالعۃ ‪ ۱۵۲/۱‬میں بحرئر ک با ہے کہ داڑھی‬
‫کای با ہللا کی بحل یق اور ی باوٹ کو یدل با ہے۔۔۔۔۔۔ یات یہیں حیم یہیں ہوجابی یلکہ ی تی اکرم انے‬
‫داڑھی کا نیے کو مشرکین اور مجوسیوں کا طرنفہ قرار دیا ہے اور آپ انے داڑھی کا نیے والوں کی طرف‬
‫نطر اب ھاکر دیک ھبا بھی تس بد یہیں قرمایا۔‬

‫آ نیے اوال داڑھی کے م یعلق یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ارسادات کا مطالعہ کربں‪:‬‬

‫حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا‪ :‬مشرکین کی‬
‫محالقت کرو نعتی داڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور موبحھوں کو کابو۔ ایک دوشری روایت میں یہ الفاظ ہیں‪:‬‬
‫موبحھوں کو اجھی طرح کابو اور داڑھ یوں کو ئڑھاؤ۔‬

‫(بحاری‪ /‬یاب نفلیم االظفار ‪ ،‬مسلم‪ /‬یاب حصال القطرۃ)‬

‫حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے سا منے مجوس (آگ کی‬
‫ئرسیش کرنے والے) کا ذکر ک با گ با بو آپ انے قرمایا‪ :‬یہ لوگ موبحھوں کو ئڑھانے ہیں اور‬
‫داڑھ یوں کو مویڈنے ہیں‪ ،‬تس تم ان کی محالقت ک با کرو۔(صحیح ابن ح بان ‪)۴۰۸/۸‬‬

‫حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو موبحھوں کے کا نیے اور‬
‫داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم ہوا ہے۔ معلوم ہوا کہ داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم اجکم الحاکمین ہللا‬
‫َ‬
‫جل سایہ کی طرف سے ہے۔ ا َم َر کا لقظ بھی ک بابوں میں آیا ہے‪ ،‬نعتی یتی اکرم انے موبحھوں کے‬
‫کا نیے اور داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم دیا ہے۔مسلم‪ /‬یاب حصال القطرۃ‬
‫حصرت ابو ہرئرہ رضی ہللا عیہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا‪:‬‬
‫مشرک لوگ موبحھوں کو ئڑھانے ہیں اور داڑھ یوں کو کا نیے ہیں تس تم ان کی محالقت کرو‪،‬‬
‫اورداڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور موبحھوں کو کابو۔(رواہ الیزاز تس بد حسن)‬

‫حصرت ابو ہرئرہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا‪ :‬موبحھوں کو کابو‬
‫اور داڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور مجوسیوں کی محالقت کرو۔ (مسلم‪ /‬یاب حصال القطرۃ)‬

‫حصرت عاتشہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دس حصل ییں فطرت میں سے‬
‫قرار دی ہیں‪ ،‬جن میں سے یہلی حصلت موبحھو ں کو کای با اور دوشری حصلت داڑھی کو ئڑھایا‬
‫ن‬ ‫س‬
‫ہے۔۔۔۔ (م لم‪ /‬یاب حصال القطرۃ) عتی داڑھی رک ھبا ف ِ‬
‫طرت اتسابی اور اسالمی سعار ہے‪ ،‬نیز یہ‬
‫ئمام اثث باء کی سیت ہے‪ ،‬حیساکہ عالمہ ابن ححر عسفالبی نے بحاری کی شرح قیح ال باری ‪۳۳۹/۱۰‬‬
‫میں اور عالمہ جالل الدبن سیوطی نے ی یوئر الجوالک شرح موطا االمام مالک ‪ ۲۱۹/۲‬میں فطرت کی‬
‫تشربح کے بحت بحرئر ک با ہے۔‬

‫رسول ہللا انے حب مح بلف ممالک کے یادساہوں کو اسالم کی دعوت د نیے کے لنے حطوط لک ھے‪ ،‬بو‬
‫ُ‬
‫ان میں سے ایک حط کشری ساہ فارس کے یام بھی لک ھا۔ اس کے یاس حب یامۂ م بارک یہوبحا بو‬
‫اس نے اس کو ب ھاڑ دیا اور ئمن کے گورئر کو لک ھا کہ دو مصیوط آدم یوں کو ححاز ب ھیجو جو اس شحص کو‬
‫لے کر آثیں حس نے مح ھے یہ حط بحرئر ک با ہے۔ ح بابچہ ئمن کے گورئر نے ساہ فارس کشری کے‬
‫جکم سے دو قوح یوں کو رسول ہللا اکے یاس ب ھیحا۔ وہ دوبوں رسول ہللا اکے یاس آنے‪ ،‬ان کی‬
‫داڑھ باں مویڈی ہوبی ب ھیں اور موبح ھیں ئڑھی ہوبی ب ھیں‪ ،‬آپ انے ان دوبوں کی طرف دیک ھبا بھی‬
‫تس بد یہیں قرمایا‪ ،‬ب ھر ان کی طرف م یوجہ ہوکر کہا کہ تم دوبوں کے لنے عذاب ہے‪ ،‬کس نے تم کو‬
‫اس کا جکم دیا ہے؟ دوبوں نے کہا کہ ہمارے رب نعتی کشری نے ہمیں اس کا جکم دیا ہے۔‬
‫آپ انے قرمایا‪ :‬ل بکن میرے رب نے بو مح ھے داڑھی رک ھنے اور موبح ھیں کا نیے کا جکم دیا ہے۔‬
‫(ال بدایہ وال نہایہ ‪ ، ۲۷۰/۴‬یار بخ ابن حرئر ‪۹۱/۳‬۔‪ ،۹۰‬ک باب الوفاء یاجوال المصطفی للحافظ ابن الجوزی)‬
‫اس وافعہ کو موالیا محمد بوسف صاحب کایدھلوی نے ایتی مشہور ومعروف ک باب (ح باۃ الصحایہ ‪/‬ج ‪۱‬‬
‫ص ‪)۱۱۵‬میں مح بلف ش بدوں کے سابھ بحرئر ک با ہے۔‬

‫مجوسیوں میں سے ایک شحص رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے یاس آیا حس نے ایتی داڑھی مویڈی‬
‫ہوبی بھی اور ایتی موبحھ ئڑھابی ہوبی بھی۔ آپ انے قرمایا ‪ :‬یہ ک با ہے؟ اس نے کہا کہ یہ ہمارا‬
‫دبن ہے۔ آپ انے قرمایا‪ :‬ل بکن ہمارے دبن میں بو یہ ہے کہ ہم موبح ھیں کا نیے ہیں اور داڑھ باں‬
‫ئڑھانے ہیں۔روی ابن ابی س ییہ ‪۳۷۹/۸‬‬

‫حضور اکرم کی داڑھی کا یذکرہ‪:‬‬

‫ش بد االثث باء والمرسلین وجاتم االثث باء وحیر الیریہ حصرت محمد مصطفی صلی ہللا علیہ والہ وسلم ہمیشہ‬
‫داڑھی رک ھنے بھے‪ ،‬حیساکہ اجاد یث میں آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک کا کیرت سے‬
‫ذکر مل با ہے۔‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک میں یہت زیادہ یال بھے۔(مسلم‪ ،‬ک باب‬
‫القصایل‪ ،‬یاب س ییہ صلی ہللا علیہ وسلم)‬

‫یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک گ ھتی بھی۔ (رواہ الیرمذی فی الشمایل والث نہفی فی‬
‫سغب اال ئمان) حصرت ئراءسے ایہیں الفاظ کے سابھ (تسابی ‪)۵۲۳۲‬میں روایت مذکور ہے۔‬
‫حصرت علی سے ایہیں الفاظ کے سابھ (مس بد اجمد ‪ )۱۰۲/۲‬میں روایت مذکور ہے۔‬

‫حصرت علی سے روایت ہے کہ ی تی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک یہت گ ھتی‬
‫بھی۔(مس بد اجمد ‪)۱۲۷/۱‬‬

‫حصرت عاتشہ ‪ ،‬حصرت عیمان بن عفان‪ ،‬حصرت عمار بن یاشر ‪ ،‬حصرت ابو ابوب انصاری اور دیگر‬
‫صحایہ کرام سے یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کا وضو کے وقت داڑھی میں جالل کرنے کا یذکرہ‬
‫اجاد یث کی ک بابوں میں موجود ہے۔‬

‫عرض بکہ صحایہ کرام نے یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک کو مح بلف الفاظ میں ذکر‬
‫ُ‬
‫ک با ہے ‪ ،‬ان الفاظ کا جالصہ یہ ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک گ ھتی اور زیادہ‬
‫یالوں والی بھی۔ آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم وضو کے وقت داڑھی میں جالل بھی ک با کرنے بھے‪،‬‬
‫اور کیھی کیھی اسمیں مہ بدی بھی لگانے بھے۔ جلفاء راسدبن اور دیگر صحایہ کرام کی داڑھی م بارک‬
‫کا یذکرہ اجاد یث کی ک بابوں میں موجود ہے‪ ،‬ل بکن مضمون کی طوالت سے بح نے کے لنے ان کا یذکرہ‬
‫یہیں کررہا ہوں۔ کسی بھی صحابی سے داڑھی کا مویڈیا یا ایک مشت سے کم داڑھی رک ھبا یایت یہیں‬
‫ہے۔‬

‫داڑھی کی مفدار‪:‬‬

‫یتی اکرم اکی واصح نعلیمات کی ی باء ئر جمہور محدثین‪ ،‬فقہاء اور علماء کرام داڑھی کے وجوب کے بو‬
‫فایل ہیں‪ ،‬الییہ یہ داڑھی کثتی رکھی جانے اور ک با داڑھی کی جد یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫م یعین کی ہے یا یہیں؟ اس سلسلہ میں فقہاء وعلماء کرام کا اح بالف زمایۂ فدتم سے جال آرہا ہے۔‬
‫اگرجہ یہ یات ئڑے وبوق سے کہی جاسکتی ہے کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی نعلیمات‬
‫میں داڑھی کی جد کے م یعلق جاص وصاحت یہیں ملتی ہے۔ ہاں ئرمذی(ک باب االدب ‪ /‬یاب ما جاء‬
‫فی االجذ من اللحےۃ ) میں ایک روایت ہے جو ش بد کے اعث بار سے نقث باکمزور ہے‪ ،‬اس میں ذکر ک با گ با‬
‫ہے کہ یتی اکرم ا ایتی داڑھی م بارک کے طول وعرض سے زاید یال کاٹ دیا کرنے بھے۔ نیز نعض‬
‫صحایہ کرام م بال حصرت ع بد ہللا بن عمرسے ایک مشت کے نعد ایتی داڑھی کا کای با اجاد یث صحیچہ‬
‫سے یایت ہے۔ حیسا کہ امام بحاری نے حصرت ع بد ہللا بن عمر کا عمل ذکر قرمایا ہے۔بحاری‪،‬‬
‫ک باب الل باس ج ‪ ۲‬ص ‪۸۷۵‬‬

‫عرض بکہ داڑھی کی مفدار کے سلسلہ میں یانعین‪،‬ی یع یانعین اور اس کے نعد کے زمانے میں علماء‬
‫کرام کی ح بد آراء ملتی ہیں‪ ،‬الییہ ایک مشت سے کم رک ھنے کا جواز کسی صحابی یا یانعی یا ی یع یانعی یا‬
‫کسی مغتیر محدث یا فقیہ سے کہیں یہیں مل با۔‬
‫داڑھی کی مفدار کے سلسلہ میں فقہاء کے اقوال‪:‬‬

‫داڑھی کو اس کے جال ئر جھوڑ دیاجانے‪ ،‬نعتی کسی طرف سے کوبی یال یہ کایا جانے۔ امام سافعی‬
‫کے دواقوال میں سے ایک قول‪ ،‬حس کو امام بووی نے راحح قرار دیا ہے‪ ،‬نیز امام اجمد بن حث بل‬
‫کی دو رانے میں سے ایک رانے یہی ہے۔‬

‫داڑھی کو اس کے جال ئر جھوڑ دیاجانے‪ ،‬الییہ حج یا عمرہ سے قراعت کے نعد داڑھی کے داثیں اور‬
‫یاثیں جایب سے بھوڑا کاٹ ل با جانے۔ امام سافعی کے دواقوال میں سے دوشرا قول یہی ہے‪ ،‬حس‬
‫کو جافظ ابن ححر نے راحح قرار دیا ہے۔‬

‫داڑھی کے داثیں اور یاثیں جایب جو یال یک ھرے ہونے ہیں‪ ،‬ایک ق یضہ (میھی) کی شرط کے نغیر‬
‫ان کو کاٹ ل با جانے۔ امام مالک کی رانے یہی ہے حس کو فاضی ع باض نے راحح قرار دیا ہے۔‬

‫ایک ق یضہ (میھی) کے نعدداڑھی کے یال کاٹ لنے جاثیں۔ امام ابو حث یفہ کی رانے یہی ہے کہ‬
‫ایک مشت ہی داڑھی رک ھبا سیت ہے اور ایک مشت (ق یضہ) سے کم داڑھی کے یال کای با جائز‬
‫یہیں ہیں۔ اسی رانے کو ئمام علماء اح باف نے راحح قرار دیا ہے۔ امام ابوحث یفہ کے مشہور ومعروف‬
‫ساگرد امام محمد نے ایتی نصث یف ک باب اآلیار میں بحرئر ک با ہے کہ ہم نے روایت ک با امام ابوحث یفہ‬
‫سے اور وہ روایت کرنے ہیں ہثیم سے اور وہ حصرت ع بدہللا ابن عمر سے کہ وہ نعتی حصرت ع بد‬
‫ہللا ابن عمر ایتی داڑھی میھی میں لے کر میھی ب ھر سے زاید کو نعتی جو میھی سے ییحے ل بکی ہوبی یافی‬
‫رہ جابی بو وہ اسے کاٹ دیا کرنے بھے۔ امام محمد نے قرمایا کہ ہم نے اسی کو احث بار ک با ہے اور‬
‫یہی قول امام ابو حث یفہ کا بھی ہے۔۔۔ ح بابچہ ففہ ح یفی کی ئمام مشہور ومعروف ک بابوں میں یہی‬
‫بحرئر ہے کہ ایک مشت داڑھی رک ھبا سیت ہے اور اگر داڑھی ایک مشت سے کم ہو بو اس کای با جائز‬
‫یہیں ہے۔‬

‫داڑھی کے م یعلق یتی اکرم اکی واصح نعلیمات سب سے زیادہ مسث بد ومغتیر ش بدوں کے سابھ حصرت‬
‫ع بد ہللا بن عمر کے واسطے سے ہی امت مسلمہ کو یہوبچی ہیں اور حصرت ع بد ہللا بن عمر ان صحایہ‬
‫کرام میں سے ہیں جن سے ئڑے ئڑے صحایہ کرام بھی مسایل میں رجوع قرمانے بھے‪ ،‬نیز وہ یتی‬
‫اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے ئڑے فدابی بھے اور آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی سث یوں کی‬
‫نیروی میں یہت زیادہ ثیش ثیش ر ہنے والے بھے‪ ،‬ان کے عمل کو نطور مع بار ثیش ک با جا یا ہے۔‬
‫امام بحاری نے حصرت ع بد ہللا بن عمرکے داڑھی سے م یعلق ان کے عمل کو ئرازو ی باکر ثیش ک با‬
‫ہے کہ وہ حج وعمرہ سے فارغ ہونے کے موفع ئر احرام کھو لنے بو داڑھی کو میھی میں لے کر زاید‬
‫حضہ کاٹ دیا کرنے بھے۔ بحاری‪ ،‬ک باب الل باس ج ‪ ۲‬ص ‪۸۷۵‬‬

‫جافظ ابن ححر شرح بحاری میں طیری سے نفل کرنے ہونے قرمانے ہیں کہ ایک جماعت کہتی ہے‬
‫کہ داڑھی حب ایک مشت سے زاید ہوجانے بو زاید کو کیر دیا جانے‪ ،‬ب ھر طیری نے ایتی ش بد سے‬
‫حصرت ع بدہللا بن عمر اور حصرت ابوہرئرہ سے روایت ک با ہے کہ ایہوں نے اتسا ہی ک با۔‬
‫حصرت جائر بن ع بد ہللا قرمانے ہیں کہ ہم لوگ داڑھی کے اگلے اور ل بکنے والے حضہ کو ئڑھا ہوا‬
‫رک ھنے بھے مگر حج اور عمرہ میں (نعتی حج اور عمرہ سے فارغ ہوکر) اسے کاٹ دیا کرنے بھے۔ رواہ‬
‫ابواداؤد یاش باد صحیح ‪۴۱۹۸/۴‬‬

‫داڑھی کے م یعلق حصرت ع بد ہللا بن عمرکے نعد سب سے زیادہ روایات حصرت ابوہرئرۃ سے مروی‬
‫ہیں‪ ،‬ان کا عمل بھی ایک مشت کے نعد داڑھی کا نیے کا مذکور ہے۔ نصب الرایہ ج ‪ ۲‬ص ‪۴۵۸‬‬

‫امام عزالی نے ایتی ک باب (االح باء ‪ )۱۴۳/ ۱‬میں بحرئرک با ہے کہ ایک مشت سے زیادہ داڑھی کے‬
‫کا نیے میں علماء کا اح بالف ہے ل بکن اگر کوبی ایک مشت کے نعد داڑھی کے یال کاٹ د یبا ہے‬
‫بو کوبی حرج یہیں ہے ک یویکہ حصرت ع بد ہللا بن عمراور یانعین سے اس کا ی یوت مل با ہے۔ عالمہ‬
‫ابن سیربن نے ایک ہی مشت داڑھی رک ھنے کو مسیحسن قرار دیا ہے۔‬

‫شیخ ع بد الجق محدث دہلوی ایتی ک باب (اسعۃ اللمعات ج‪ ۱‬ص ‪)۲۲۸‬میں لک ھنے ہیں‪ :‬داڑھی م بڈایا حرام‬
‫ہے اور ایک مشت کی مفدار یک اس کا ئڑھایا واحب ہے۔‬

‫عالمہ ابن ییمیہ نے ایتی ک باب (شرح العمدۃ ‪ )۲۳۶ / ۱‬میں بحرئر ک با ہے کہ اعفاء اللحیہ کے‬
‫معتی داڑھی کو ا نیے جال ئر جھوڑنے کے ہیں‪ ،‬ل بکن اگر کوبی ایک مشت کے نعد داڑھی کای با ہے‬
‫یا داثیں ویاثیں جایب یک ھرے ہونے یال کو کای با ہے بو وہ مکروہ یہیں ہے ک یویکہ اتسا کریا حصرت‬
‫ع بد ہللا بن عمر سے یایت ہے۔‬
‫صفوۃ ال یفاسیر کے مصیف اور مسحد حرام کے مدرس شیخ محمد بن علی الصابوبی کا ایک مفالہ سعودی‬
‫عرب کے مشہور ومعروف اح بار (المد ییہ) میں ‪ ۲۴‬محرم ‪۱۴۱۵‬ھ کو سا نع ہواب ھا حس میں ایہوں نے‬
‫دالیل کے سابھ بحرئر ک با ب ھا کہ داڑھی کے یالوں کو یک ھرا ہوا یہ جھوڑا جانے یلکہ جو یال ادھر ادھر‬
‫یک ھرے ہونے ہوں ان کو کاٹ کر داڑھی کو سیوارا جانے اور اس کو اس طرح یہ جھوڑا جانے کہ‬
‫حبے ڈرنے لگیں اور ئڑے لوگ ک بارہ کسی احث بار کرنے لگیں۔۔۔۔۔‬

‫بوٹ‪ :‬عصر جاضر کے نعض علماء کرام نے ایک مشت سے کم داڑھی رک ھنے کے جواز کا ق یوی دیا‬
‫ہے‪ ،‬الییہ یہ علماء کرام بھی داڑھی کو کم از کم ایک مشت ہی رک ھنے کی ئرع یب د نیے ہیں۔ وہللا‬
‫اعلم یالضواب۔‬

‫ایک سیہ کا ازالہ‪:‬‬

‫نعض حصرات کہہ د نیے ہیں کہ قرآن کرتم میں داڑھی کا جکم کہا ں ہے؟ میں ان حصرات سے‬
‫سوال کریا ہوں کہ قرآن کرتم میں یہ کہاں ہے کہ جو قرآن میں ہو تس اسی ئر عمل کریا الزم ہے‬
‫اور قرآن میں یہ کہاں ہے کہ رسول ہللا اکے قرمان کو مت مابو‪ ،‬یلکہ قرآن کرتم میں ہللا ی بارک‬
‫ونعالی نے نے سمار جگہوں ئر رسول اکرم کی ااطاعت کاجکم دیا ہے‪ ،‬اور رسول ہللا ا کی اطاعت کو‬
‫ایتی اطاعت قرار دیا ہے۔ (سورۂ الیساء ‪ )۸۰‬نیز ہللا نعالی نے قرآن کرتم میں جگہ جگہ ایتی اطاعت‬
‫کے سابھ رسول ہللا ا کی اطاعت کو ضروری قرار دیا ہے‪ ،‬اگر قرآن کرتم ہی ہمارے لنے کافی ہے‬
‫بو ب ھر ہللا نعالی نے قرآن کرتم میں جگہ جگہ رسول ہللا اکی اطاعت کا جکم ک یوں دیا ہے؟ اس‬
‫موضوع ئر نقص بل کے لنے میرے مضمون ححیۃ جد یث کو ئڑھیں‪:‬‬

‫میں نے حح یت جد یث کے مضمون میں دالیل کے سابھ بحرئر ک با ب ھا کہ اجاد یث شرنفہ کے نغیر‬


‫قرآن کرتم کو سمح ھبا یاممکن ہے‪ ،‬حیساکہ ہللا نعالی نے سورۂ الیحل آیت ‪ ۴۴‬اور ‪ ۶۴‬میں واصح طور ئر‬
‫قرمایا ہے کہ قرآن کرتم کے مفشر اول حضور اکرم اہیں‪ ،‬اور ہللا نعالی کی طرف سے ی تی اکرم ا ئر یہ‬
‫ذمہ داری عاید کی گتی ہے کہ آپ اامت مسلمہ کے سا منے قرآن کرتم کے احکام ومسایل کھول‬
‫کھول کر ی بان کربں ۔‬

‫ب ھر بھی ان حصرات کے اطمث بان کے لنے ذکر ہے کہ داڑھی کا یذکرہ قرآن کرتم (سورۂ طہ ‪)۹۴‬‬
‫ْ َ ُ َ َ ْ ُ ْ ِی ِ ْ‬
‫ح‬
‫میں آیا ہے‪ :‬یا ابن ام ال یاجذ ل ثتي حصرت موسی علیہ السالم نے حصرت ہارون علیہ السالم کی‬
‫داڑھی م بارک یکڑی بو حصرت ہارون علیہ السالم نے کہا‪ :‬اے میری ماں کے ثثنے! میری داڑھی کو‬
‫یہ یکڑو۔‬

‫داڑھی کو حصاب یا م ھبدی سے ریگ با‪:‬‬

‫اگر ئڑھانے کی وجہ سے داڑھی یا شر کے یال سف بد ہو گنے ہیں بو یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے‬
‫ارسادات کی روشتی میں علماء کرام کا م یفق علیہ ق یصلہ ہے کہ یال کو جالص کالے ریگ سے ریگ با‬
‫جائز یہیں ہے‪ ،‬ک یویکہ ا س میں بحل یق کو یدل با ہے۔ ل بکن اگر کسی شحص کے جوابی میں ہی کسی‬
‫ییماری وعیرہ کی وجہ سے یال سف بد ہو گنے ہوں بو جوابی میں یالوں کو جالص کالے ریگ سے ر یگنے‬
‫کے م یعلق علماء کرام کا اح بالف ہے‪ ،‬ل بکن بح نے میں حیر ہے۔ الییہ جالص کالے ریگ کے عالوہ‬
‫مہ بدی یا ش باہی مایل کسی ریگ سے یالوں کا ریگ با سب کے لنے جواہ بوڑھے ہوں یا جوان یہ ضرف‬
‫جائز ہے یلکہ مسیحب ہے۔‬

‫حصرت ابو قحافہ کو قیح مکہ کے دن ی تی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے یاس اس جال میں الیا گ با کہ‬
‫ان کے یال یالکل سف بد بھے‪ ،‬بو ی تی اکرم ا نے قرمایا ‪ :‬ان کے یالوں کی سف بدی کو یدلو‪ ،‬الییہ کالے‬
‫ریگ سے بجو۔ مسلم‪ ،‬ابو داؤد‪ ،‬تسابی‪ ،‬ابن ماجہ‪ ،‬مس بد اجمد‬

‫یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے ارساد قرمایا ‪ :‬یالوں کی سف بدی کو ید لنے کے لنے ح باء اور کیم‬
‫کا اسیعمال ک با کرو۔ (ابو داؤد‪ ،‬تسابی‪ ،‬ئرمذی‪ ،‬ابن ماجہ) ح باء مہ بدی کو کہنے ہیں ح بکہ کیم بھی‬
‫مہ بدی کی طرح ہی ہویا ہے ل بکن یالوں ئر اسیعمال کے نعد اس کا ریگ ش باہی مایل ہوجا یا ہے۔‬

‫یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم ایتی داڑھی کو زرد ریگ سے ر یگنے بھے۔ ابو داؤد ‪ /‬یاب فی المصیوغ‬
‫یالصقرۃ‬

‫حصرت ع بدہللا بن ع باس روایت کرنے ہیں کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے قرمایا ‪ :‬آحری‬
‫زمانے میں کحھ لوگ جالص کالے ریگ سے ا نیے یالوں کو ریگیں گے‪ ،‬ان لوگوں کو ح یت کی جوسیو‬
‫بھی نص یب یہ ہوگی۔ ابو داؤد‪ ،‬تسابی‬

‫جالصۂ کالم‪:‬‬
‫میرے عزئزو! داڑھی رک ھنے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت‪ ،‬آپ کی ای باع اور آپ سے‬
‫مح یت کا اظہار ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے جو جکم دیا ہے اس سے داڑھی کا‬
‫واحب ہویا ہی طاہر ہویا ہے۔ ل بکن دور جاضر میں نعض لوگ رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے‬
‫قرمان کا ذرا بھی ح بال یہیں کرنے اور یہ ضرف داڑھی م بڈوانے ہیں یلکہ داڑھی ئر مح بلف ی یصرے‬
‫کرنے شروع کرد نیے ہیں ۔ یاد رک ھیں کہ داڑھی یہ رک ھبا گ باہ ہے ل بکن داڑھی ئر علط ی یصرے کریا یا‬
‫داڑھی کا مزاق اڑایا کقر ہے۔‬

‫ہللا نعالی ہم سب کو ی تی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے شچی مح یت کرنے واال ی بانے اور داڑھی رک ھنے‬
‫واال ی بانے۔ آمین‪ ،‬تم آمین۔‬

‫صاحیزادہ‬

‫مفتی محمد اظہار الف یوم صد نفی‬

‫داراالق باء اھلسیت سانگلہ ہل صلع ی یکایہ صاحب یاکس بان‬

You might also like