Professional Documents
Culture Documents
0347 Dahdi Ki Sharai Haisiyat PDF
0347 Dahdi Ki Sharai Haisiyat PDF
داڑھی کی شرعی ح یث یت ک با ہے ،واحب ہے یا سیت؟ اور داڑھی م بڈوایا جائز ہے یا مکروہ یا حرام؟
الجواب ۔
+923007639611
جمہور محدثین ومحققین وفقہاء اور علماء کرام نیز جاروں ائمہ (امام ابوحث یفہ ،امام سافعی ،امام مالک،
امام اجمد بن حث بل) داڑھی کے واحب ہونے ئر م یفق ہیں۔ عصر جاضر میں بھی امت مسلمہ کے
نقری با ئمام مکایب فکر قرآن وجد یث کی روشتی میں وجوب کے ہی فایل ہیں۔
میں نے اس موضوع ئر عربی واردو زیان کی م یعدد ک بابوں میں م حدثین وفقہاء وعلماء کرام کے اقوال
کا مطالعہ ک با ،سب نے یہی اعیراف ک با ہے کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ارسادات سے
داڑھی کا واحب ہویا ہی یایت ہویا ہے ک یویکہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے امت مسلمہ کو داڑھی
ّ
رک ھنے کا امر(جکم ) دیا ہے اور جکم وجوب کے لنے ہی ہویا ہے اِ الیہ کہ یتی اکرم لی ہللا علیہ و لم
س ص
کے کسی دوشرے ارساد یا عمل یا صحایہ کرام کے عمل سے معلوم ہو کہ آپ ا کا جکم (امر)
وجوب کے لنے یہیں یلکہ ضرف یاک بد کے لنے ہے۔ ل بکن زئر بحث مس بلہ میں یتی اکرم صلی ہللا
علیہ وسلم اور صحایہ کرام کی زیدگ یوں کے اجوال سے یہی معلوم ہویا ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم
کا امت مسلمہ کو داڑھی رک ھنے کا جکم وجوب کے لنے ہی ہے ،ح بابچہ حیر القرون میں صحایہ یا یانعین
یا ی یع یانعین میں سے کسی ایک محدث یا فقیہ یا عالم نے داڑھی کے عدم وجوب کا ق یوی جاری یہیں
قرمایا ،یلکہ سب نے اس کے وجوب کا ہی ق یصلہ قرمایا ہے۔ اس موضوع ئر نقص بالت کے لنے شیخ
الحد یث حصرت موالیا محمد زکریا کایدھلوی کی عربی ک باب"وجوب اعفاء اللحےۃ" کا مطالعہ کربں جو
سعودی عرب کے ادارۃ الیجوث العلمیۃ واالق باء والدعوۃ واالرساد سے شیخ ع بد العزئز بن یاز کی نقرنظ
کے سابھ سا نع ہوبی ہے ۔
اگر داڑھی کے ضرف سیت ہونے کو تسلیم کربھی ل با جانے بو یہ عام سیت یہیں ہوگی یلکہ داڑھی
رک ھبا سیت مؤکدہ اسد ال باک بد ہونے کے سابھ سابھ اسالمی سعار بھی ہے اور ئمام اثث باء کی سیت
بھی ہے ،نیز فطرت اتسابی بھی ہے اور فطرت اتسابی کو ید لنے کی اجازت یہیں ہے حیسا کہ ہللا
نعالی نے سورۂ الروم آیت ۳۰میں ارساد قرمایا ہے۔ ئر صغیر میں علم جد یث کی اہم وعظیم شحص یت
حصرت ساہ ولی ہللا محدث دہلوی نے ای تی ک باب حچۃ ہللا ال بالعۃ ۱۵۲/۱میں بحرئر ک با ہے کہ داڑھی
کای با ہللا کی بحل یق اور ی باوٹ کو یدل با ہے۔۔۔۔۔۔ یات یہیں حیم یہیں ہوجابی یلکہ ی تی اکرم انے
داڑھی کا نیے کو مشرکین اور مجوسیوں کا طرنفہ قرار دیا ہے اور آپ انے داڑھی کا نیے والوں کی طرف
نطر اب ھاکر دیک ھبا بھی تس بد یہیں قرمایا۔
آ نیے اوال داڑھی کے م یعلق یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ارسادات کا مطالعہ کربں:
حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا :مشرکین کی
محالقت کرو نعتی داڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور موبحھوں کو کابو۔ ایک دوشری روایت میں یہ الفاظ ہیں:
موبحھوں کو اجھی طرح کابو اور داڑھ یوں کو ئڑھاؤ۔
حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے سا منے مجوس (آگ کی
ئرسیش کرنے والے) کا ذکر ک با گ با بو آپ انے قرمایا :یہ لوگ موبحھوں کو ئڑھانے ہیں اور
داڑھ یوں کو مویڈنے ہیں ،تس تم ان کی محالقت ک با کرو۔(صحیح ابن ح بان )۴۰۸/۸
حصرت ع بدہللا بن عمرسے روایت ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو موبحھوں کے کا نیے اور
داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم ہوا ہے۔ معلوم ہوا کہ داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم اجکم الحاکمین ہللا
َ
جل سایہ کی طرف سے ہے۔ ا َم َر کا لقظ بھی ک بابوں میں آیا ہے ،نعتی یتی اکرم انے موبحھوں کے
کا نیے اور داڑھ یوں کے ئڑھانے کا جکم دیا ہے۔مسلم /یاب حصال القطرۃ
حصرت ابو ہرئرہ رضی ہللا عیہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا:
مشرک لوگ موبحھوں کو ئڑھانے ہیں اور داڑھ یوں کو کا نیے ہیں تس تم ان کی محالقت کرو،
اورداڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور موبحھوں کو کابو۔(رواہ الیزاز تس بد حسن)
حصرت ابو ہرئرہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارساد قرمایا :موبحھوں کو کابو
اور داڑھ یوں کو ئڑھاؤ اور مجوسیوں کی محالقت کرو۔ (مسلم /یاب حصال القطرۃ)
حصرت عاتشہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دس حصل ییں فطرت میں سے
قرار دی ہیں ،جن میں سے یہلی حصلت موبحھو ں کو کای با اور دوشری حصلت داڑھی کو ئڑھایا
ن س
ہے۔۔۔۔ (م لم /یاب حصال القطرۃ) عتی داڑھی رک ھبا ف ِ
طرت اتسابی اور اسالمی سعار ہے ،نیز یہ
ئمام اثث باء کی سیت ہے ،حیساکہ عالمہ ابن ححر عسفالبی نے بحاری کی شرح قیح ال باری ۳۳۹/۱۰
میں اور عالمہ جالل الدبن سیوطی نے ی یوئر الجوالک شرح موطا االمام مالک ۲۱۹/۲میں فطرت کی
تشربح کے بحت بحرئر ک با ہے۔
رسول ہللا انے حب مح بلف ممالک کے یادساہوں کو اسالم کی دعوت د نیے کے لنے حطوط لک ھے ،بو
ُ
ان میں سے ایک حط کشری ساہ فارس کے یام بھی لک ھا۔ اس کے یاس حب یامۂ م بارک یہوبحا بو
اس نے اس کو ب ھاڑ دیا اور ئمن کے گورئر کو لک ھا کہ دو مصیوط آدم یوں کو ححاز ب ھیجو جو اس شحص کو
لے کر آثیں حس نے مح ھے یہ حط بحرئر ک با ہے۔ ح بابچہ ئمن کے گورئر نے ساہ فارس کشری کے
جکم سے دو قوح یوں کو رسول ہللا اکے یاس ب ھیحا۔ وہ دوبوں رسول ہللا اکے یاس آنے ،ان کی
داڑھ باں مویڈی ہوبی ب ھیں اور موبح ھیں ئڑھی ہوبی ب ھیں ،آپ انے ان دوبوں کی طرف دیک ھبا بھی
تس بد یہیں قرمایا ،ب ھر ان کی طرف م یوجہ ہوکر کہا کہ تم دوبوں کے لنے عذاب ہے ،کس نے تم کو
اس کا جکم دیا ہے؟ دوبوں نے کہا کہ ہمارے رب نعتی کشری نے ہمیں اس کا جکم دیا ہے۔
آپ انے قرمایا :ل بکن میرے رب نے بو مح ھے داڑھی رک ھنے اور موبح ھیں کا نیے کا جکم دیا ہے۔
(ال بدایہ وال نہایہ ، ۲۷۰/۴یار بخ ابن حرئر ۹۱/۳۔ ،۹۰ک باب الوفاء یاجوال المصطفی للحافظ ابن الجوزی)
اس وافعہ کو موالیا محمد بوسف صاحب کایدھلوی نے ایتی مشہور ومعروف ک باب (ح باۃ الصحایہ /ج ۱
ص )۱۱۵میں مح بلف ش بدوں کے سابھ بحرئر ک با ہے۔
مجوسیوں میں سے ایک شحص رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے یاس آیا حس نے ایتی داڑھی مویڈی
ہوبی بھی اور ایتی موبحھ ئڑھابی ہوبی بھی۔ آپ انے قرمایا :یہ ک با ہے؟ اس نے کہا کہ یہ ہمارا
دبن ہے۔ آپ انے قرمایا :ل بکن ہمارے دبن میں بو یہ ہے کہ ہم موبح ھیں کا نیے ہیں اور داڑھ باں
ئڑھانے ہیں۔روی ابن ابی س ییہ ۳۷۹/۸
ش بد االثث باء والمرسلین وجاتم االثث باء وحیر الیریہ حصرت محمد مصطفی صلی ہللا علیہ والہ وسلم ہمیشہ
داڑھی رک ھنے بھے ،حیساکہ اجاد یث میں آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک کا کیرت سے
ذکر مل با ہے۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک میں یہت زیادہ یال بھے۔(مسلم ،ک باب
القصایل ،یاب س ییہ صلی ہللا علیہ وسلم)
یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک گ ھتی بھی۔ (رواہ الیرمذی فی الشمایل والث نہفی فی
سغب اال ئمان) حصرت ئراءسے ایہیں الفاظ کے سابھ (تسابی )۵۲۳۲میں روایت مذکور ہے۔
حصرت علی سے ایہیں الفاظ کے سابھ (مس بد اجمد )۱۰۲/۲میں روایت مذکور ہے۔
حصرت علی سے روایت ہے کہ ی تی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک یہت گ ھتی
بھی۔(مس بد اجمد )۱۲۷/۱
حصرت عاتشہ ،حصرت عیمان بن عفان ،حصرت عمار بن یاشر ،حصرت ابو ابوب انصاری اور دیگر
صحایہ کرام سے یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کا وضو کے وقت داڑھی میں جالل کرنے کا یذکرہ
اجاد یث کی ک بابوں میں موجود ہے۔
عرض بکہ صحایہ کرام نے یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک کو مح بلف الفاظ میں ذکر
ُ
ک با ہے ،ان الفاظ کا جالصہ یہ ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی داڑھی م بارک گ ھتی اور زیادہ
یالوں والی بھی۔ آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم وضو کے وقت داڑھی میں جالل بھی ک با کرنے بھے،
اور کیھی کیھی اسمیں مہ بدی بھی لگانے بھے۔ جلفاء راسدبن اور دیگر صحایہ کرام کی داڑھی م بارک
کا یذکرہ اجاد یث کی ک بابوں میں موجود ہے ،ل بکن مضمون کی طوالت سے بح نے کے لنے ان کا یذکرہ
یہیں کررہا ہوں۔ کسی بھی صحابی سے داڑھی کا مویڈیا یا ایک مشت سے کم داڑھی رک ھبا یایت یہیں
ہے۔
داڑھی کی مفدار:
یتی اکرم اکی واصح نعلیمات کی ی باء ئر جمہور محدثین ،فقہاء اور علماء کرام داڑھی کے وجوب کے بو
فایل ہیں ،الییہ یہ داڑھی کثتی رکھی جانے اور ک با داڑھی کی جد یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے
م یعین کی ہے یا یہیں؟ اس سلسلہ میں فقہاء وعلماء کرام کا اح بالف زمایۂ فدتم سے جال آرہا ہے۔
اگرجہ یہ یات ئڑے وبوق سے کہی جاسکتی ہے کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی نعلیمات
میں داڑھی کی جد کے م یعلق جاص وصاحت یہیں ملتی ہے۔ ہاں ئرمذی(ک باب االدب /یاب ما جاء
فی االجذ من اللحےۃ ) میں ایک روایت ہے جو ش بد کے اعث بار سے نقث باکمزور ہے ،اس میں ذکر ک با گ با
ہے کہ یتی اکرم ا ایتی داڑھی م بارک کے طول وعرض سے زاید یال کاٹ دیا کرنے بھے۔ نیز نعض
صحایہ کرام م بال حصرت ع بد ہللا بن عمرسے ایک مشت کے نعد ایتی داڑھی کا کای با اجاد یث صحیچہ
سے یایت ہے۔ حیسا کہ امام بحاری نے حصرت ع بد ہللا بن عمر کا عمل ذکر قرمایا ہے۔بحاری،
ک باب الل باس ج ۲ص ۸۷۵
عرض بکہ داڑھی کی مفدار کے سلسلہ میں یانعین،ی یع یانعین اور اس کے نعد کے زمانے میں علماء
کرام کی ح بد آراء ملتی ہیں ،الییہ ایک مشت سے کم رک ھنے کا جواز کسی صحابی یا یانعی یا ی یع یانعی یا
کسی مغتیر محدث یا فقیہ سے کہیں یہیں مل با۔
داڑھی کی مفدار کے سلسلہ میں فقہاء کے اقوال:
داڑھی کو اس کے جال ئر جھوڑ دیاجانے ،نعتی کسی طرف سے کوبی یال یہ کایا جانے۔ امام سافعی
کے دواقوال میں سے ایک قول ،حس کو امام بووی نے راحح قرار دیا ہے ،نیز امام اجمد بن حث بل
کی دو رانے میں سے ایک رانے یہی ہے۔
داڑھی کو اس کے جال ئر جھوڑ دیاجانے ،الییہ حج یا عمرہ سے قراعت کے نعد داڑھی کے داثیں اور
یاثیں جایب سے بھوڑا کاٹ ل با جانے۔ امام سافعی کے دواقوال میں سے دوشرا قول یہی ہے ،حس
کو جافظ ابن ححر نے راحح قرار دیا ہے۔
داڑھی کے داثیں اور یاثیں جایب جو یال یک ھرے ہونے ہیں ،ایک ق یضہ (میھی) کی شرط کے نغیر
ان کو کاٹ ل با جانے۔ امام مالک کی رانے یہی ہے حس کو فاضی ع باض نے راحح قرار دیا ہے۔
ایک ق یضہ (میھی) کے نعدداڑھی کے یال کاٹ لنے جاثیں۔ امام ابو حث یفہ کی رانے یہی ہے کہ
ایک مشت ہی داڑھی رک ھبا سیت ہے اور ایک مشت (ق یضہ) سے کم داڑھی کے یال کای با جائز
یہیں ہیں۔ اسی رانے کو ئمام علماء اح باف نے راحح قرار دیا ہے۔ امام ابوحث یفہ کے مشہور ومعروف
ساگرد امام محمد نے ایتی نصث یف ک باب اآلیار میں بحرئر ک با ہے کہ ہم نے روایت ک با امام ابوحث یفہ
سے اور وہ روایت کرنے ہیں ہثیم سے اور وہ حصرت ع بدہللا ابن عمر سے کہ وہ نعتی حصرت ع بد
ہللا ابن عمر ایتی داڑھی میھی میں لے کر میھی ب ھر سے زاید کو نعتی جو میھی سے ییحے ل بکی ہوبی یافی
رہ جابی بو وہ اسے کاٹ دیا کرنے بھے۔ امام محمد نے قرمایا کہ ہم نے اسی کو احث بار ک با ہے اور
یہی قول امام ابو حث یفہ کا بھی ہے۔۔۔ ح بابچہ ففہ ح یفی کی ئمام مشہور ومعروف ک بابوں میں یہی
بحرئر ہے کہ ایک مشت داڑھی رک ھبا سیت ہے اور اگر داڑھی ایک مشت سے کم ہو بو اس کای با جائز
یہیں ہے۔
داڑھی کے م یعلق یتی اکرم اکی واصح نعلیمات سب سے زیادہ مسث بد ومغتیر ش بدوں کے سابھ حصرت
ع بد ہللا بن عمر کے واسطے سے ہی امت مسلمہ کو یہوبچی ہیں اور حصرت ع بد ہللا بن عمر ان صحایہ
کرام میں سے ہیں جن سے ئڑے ئڑے صحایہ کرام بھی مسایل میں رجوع قرمانے بھے ،نیز وہ یتی
اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے ئڑے فدابی بھے اور آپ صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی سث یوں کی
نیروی میں یہت زیادہ ثیش ثیش ر ہنے والے بھے ،ان کے عمل کو نطور مع بار ثیش ک با جا یا ہے۔
امام بحاری نے حصرت ع بد ہللا بن عمرکے داڑھی سے م یعلق ان کے عمل کو ئرازو ی باکر ثیش ک با
ہے کہ وہ حج وعمرہ سے فارغ ہونے کے موفع ئر احرام کھو لنے بو داڑھی کو میھی میں لے کر زاید
حضہ کاٹ دیا کرنے بھے۔ بحاری ،ک باب الل باس ج ۲ص ۸۷۵
جافظ ابن ححر شرح بحاری میں طیری سے نفل کرنے ہونے قرمانے ہیں کہ ایک جماعت کہتی ہے
کہ داڑھی حب ایک مشت سے زاید ہوجانے بو زاید کو کیر دیا جانے ،ب ھر طیری نے ایتی ش بد سے
حصرت ع بدہللا بن عمر اور حصرت ابوہرئرہ سے روایت ک با ہے کہ ایہوں نے اتسا ہی ک با۔
حصرت جائر بن ع بد ہللا قرمانے ہیں کہ ہم لوگ داڑھی کے اگلے اور ل بکنے والے حضہ کو ئڑھا ہوا
رک ھنے بھے مگر حج اور عمرہ میں (نعتی حج اور عمرہ سے فارغ ہوکر) اسے کاٹ دیا کرنے بھے۔ رواہ
ابواداؤد یاش باد صحیح ۴۱۹۸/۴
داڑھی کے م یعلق حصرت ع بد ہللا بن عمرکے نعد سب سے زیادہ روایات حصرت ابوہرئرۃ سے مروی
ہیں ،ان کا عمل بھی ایک مشت کے نعد داڑھی کا نیے کا مذکور ہے۔ نصب الرایہ ج ۲ص ۴۵۸
امام عزالی نے ایتی ک باب (االح باء )۱۴۳/ ۱میں بحرئرک با ہے کہ ایک مشت سے زیادہ داڑھی کے
کا نیے میں علماء کا اح بالف ہے ل بکن اگر کوبی ایک مشت کے نعد داڑھی کے یال کاٹ د یبا ہے
بو کوبی حرج یہیں ہے ک یویکہ حصرت ع بد ہللا بن عمراور یانعین سے اس کا ی یوت مل با ہے۔ عالمہ
ابن سیربن نے ایک ہی مشت داڑھی رک ھنے کو مسیحسن قرار دیا ہے۔
شیخ ع بد الجق محدث دہلوی ایتی ک باب (اسعۃ اللمعات ج ۱ص )۲۲۸میں لک ھنے ہیں :داڑھی م بڈایا حرام
ہے اور ایک مشت کی مفدار یک اس کا ئڑھایا واحب ہے۔
عالمہ ابن ییمیہ نے ایتی ک باب (شرح العمدۃ )۲۳۶ / ۱میں بحرئر ک با ہے کہ اعفاء اللحیہ کے
معتی داڑھی کو ا نیے جال ئر جھوڑنے کے ہیں ،ل بکن اگر کوبی ایک مشت کے نعد داڑھی کای با ہے
یا داثیں ویاثیں جایب یک ھرے ہونے یال کو کای با ہے بو وہ مکروہ یہیں ہے ک یویکہ اتسا کریا حصرت
ع بد ہللا بن عمر سے یایت ہے۔
صفوۃ ال یفاسیر کے مصیف اور مسحد حرام کے مدرس شیخ محمد بن علی الصابوبی کا ایک مفالہ سعودی
عرب کے مشہور ومعروف اح بار (المد ییہ) میں ۲۴محرم ۱۴۱۵ھ کو سا نع ہواب ھا حس میں ایہوں نے
دالیل کے سابھ بحرئر ک با ب ھا کہ داڑھی کے یالوں کو یک ھرا ہوا یہ جھوڑا جانے یلکہ جو یال ادھر ادھر
یک ھرے ہونے ہوں ان کو کاٹ کر داڑھی کو سیوارا جانے اور اس کو اس طرح یہ جھوڑا جانے کہ
حبے ڈرنے لگیں اور ئڑے لوگ ک بارہ کسی احث بار کرنے لگیں۔۔۔۔۔
بوٹ :عصر جاضر کے نعض علماء کرام نے ایک مشت سے کم داڑھی رک ھنے کے جواز کا ق یوی دیا
ہے ،الییہ یہ علماء کرام بھی داڑھی کو کم از کم ایک مشت ہی رک ھنے کی ئرع یب د نیے ہیں۔ وہللا
اعلم یالضواب۔
نعض حصرات کہہ د نیے ہیں کہ قرآن کرتم میں داڑھی کا جکم کہا ں ہے؟ میں ان حصرات سے
سوال کریا ہوں کہ قرآن کرتم میں یہ کہاں ہے کہ جو قرآن میں ہو تس اسی ئر عمل کریا الزم ہے
اور قرآن میں یہ کہاں ہے کہ رسول ہللا اکے قرمان کو مت مابو ،یلکہ قرآن کرتم میں ہللا ی بارک
ونعالی نے نے سمار جگہوں ئر رسول اکرم کی ااطاعت کاجکم دیا ہے ،اور رسول ہللا ا کی اطاعت کو
ایتی اطاعت قرار دیا ہے۔ (سورۂ الیساء )۸۰نیز ہللا نعالی نے قرآن کرتم میں جگہ جگہ ایتی اطاعت
کے سابھ رسول ہللا ا کی اطاعت کو ضروری قرار دیا ہے ،اگر قرآن کرتم ہی ہمارے لنے کافی ہے
بو ب ھر ہللا نعالی نے قرآن کرتم میں جگہ جگہ رسول ہللا اکی اطاعت کا جکم ک یوں دیا ہے؟ اس
موضوع ئر نقص بل کے لنے میرے مضمون ححیۃ جد یث کو ئڑھیں:
ب ھر بھی ان حصرات کے اطمث بان کے لنے ذکر ہے کہ داڑھی کا یذکرہ قرآن کرتم (سورۂ طہ )۹۴
ْ َ ُ َ َ ْ ُ ْ ِی ِ ْ
ح
میں آیا ہے :یا ابن ام ال یاجذ ل ثتي حصرت موسی علیہ السالم نے حصرت ہارون علیہ السالم کی
داڑھی م بارک یکڑی بو حصرت ہارون علیہ السالم نے کہا :اے میری ماں کے ثثنے! میری داڑھی کو
یہ یکڑو۔
اگر ئڑھانے کی وجہ سے داڑھی یا شر کے یال سف بد ہو گنے ہیں بو یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے
ارسادات کی روشتی میں علماء کرام کا م یفق علیہ ق یصلہ ہے کہ یال کو جالص کالے ریگ سے ریگ با
جائز یہیں ہے ،ک یویکہ ا س میں بحل یق کو یدل با ہے۔ ل بکن اگر کسی شحص کے جوابی میں ہی کسی
ییماری وعیرہ کی وجہ سے یال سف بد ہو گنے ہوں بو جوابی میں یالوں کو جالص کالے ریگ سے ر یگنے
کے م یعلق علماء کرام کا اح بالف ہے ،ل بکن بح نے میں حیر ہے۔ الییہ جالص کالے ریگ کے عالوہ
مہ بدی یا ش باہی مایل کسی ریگ سے یالوں کا ریگ با سب کے لنے جواہ بوڑھے ہوں یا جوان یہ ضرف
جائز ہے یلکہ مسیحب ہے۔
حصرت ابو قحافہ کو قیح مکہ کے دن ی تی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے یاس اس جال میں الیا گ با کہ
ان کے یال یالکل سف بد بھے ،بو ی تی اکرم ا نے قرمایا :ان کے یالوں کی سف بدی کو یدلو ،الییہ کالے
ریگ سے بجو۔ مسلم ،ابو داؤد ،تسابی ،ابن ماجہ ،مس بد اجمد
یتی اکرم صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے ارساد قرمایا :یالوں کی سف بدی کو ید لنے کے لنے ح باء اور کیم
کا اسیعمال ک با کرو۔ (ابو داؤد ،تسابی ،ئرمذی ،ابن ماجہ) ح باء مہ بدی کو کہنے ہیں ح بکہ کیم بھی
مہ بدی کی طرح ہی ہویا ہے ل بکن یالوں ئر اسیعمال کے نعد اس کا ریگ ش باہی مایل ہوجا یا ہے۔
یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم ایتی داڑھی کو زرد ریگ سے ر یگنے بھے۔ ابو داؤد /یاب فی المصیوغ
یالصقرۃ
حصرت ع بدہللا بن ع باس روایت کرنے ہیں کہ یتی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے قرمایا :آحری
زمانے میں کحھ لوگ جالص کالے ریگ سے ا نیے یالوں کو ریگیں گے ،ان لوگوں کو ح یت کی جوسیو
بھی نص یب یہ ہوگی۔ ابو داؤد ،تسابی
جالصۂ کالم:
میرے عزئزو! داڑھی رک ھنے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت ،آپ کی ای باع اور آپ سے
مح یت کا اظہار ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے جو جکم دیا ہے اس سے داڑھی کا
واحب ہویا ہی طاہر ہویا ہے۔ ل بکن دور جاضر میں نعض لوگ رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے
قرمان کا ذرا بھی ح بال یہیں کرنے اور یہ ضرف داڑھی م بڈوانے ہیں یلکہ داڑھی ئر مح بلف ی یصرے
کرنے شروع کرد نیے ہیں ۔ یاد رک ھیں کہ داڑھی یہ رک ھبا گ باہ ہے ل بکن داڑھی ئر علط ی یصرے کریا یا
داڑھی کا مزاق اڑایا کقر ہے۔
ہللا نعالی ہم سب کو ی تی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے شچی مح یت کرنے واال ی بانے اور داڑھی رک ھنے
واال ی بانے۔ آمین ،تم آمین۔
صاحیزادہ