Professional Documents
Culture Documents
Downfall of Muslim Society
Downfall of Muslim Society
ا ٹھارویں صدی کے آغاز تک جب یورپ پر مضبوط بادشاہتوں کا راج تھا اور یورپی تاجر برادری خوشحالی کی طرف گامزن تھی
ہر جگہ مسلم طاقتوں نے تیزی سے زوال کا مظاہرہ کیا۔ 1707میں عظیم شہنشاہ عالمگیر اول کی وفات کے بعد مسلمانوں کی
سلطنت تیزی سے کمزور ہونا شروع ہو گئی۔ مسلمانوں میں یکجہتی کا جذبہ مسلمانوں کے زوال کی بنیادی وجوہات میں سے
ایک تھا۔
احساس وحدت عطا کیا۔ اسی عقیدے سے تعلق کا یہی احساس تھا جس نے اس عددی طور پر ِ اتحا ِد ایمان نے مسلمانوں کو
چھوٹی اقلیت کو الکھوں غیر مسلم آ بادی پر حکومت کرنے کے قابل بنایا۔ مختلف مورخین ہند پاکستان میں مسلم معاشرہ کے
ٹوٹنے کی مندرجہ ذیل اہم وجوہات پر پہنچے ہیں۔
اورنگ زیب کے کمزور
اورنگ زیب کے جانشین نااہل ،بیکار اور بادشاہت کے لیے نا مناسب تھے۔ ان میں سے اکثر جشن منانے میں مصروف تھے اور
ریا ستی امور سے غفلت برتتے تھے۔ اس نے اپنا کام اپنے وزیروں پر چھوڑ دیا جو باآلخر تمام طاقتور بن گئے۔
سلطنت کی وسعت
اورنگ زیب کے دور میں مسلم سلطنت بہت وسیع اور غیر منظم ہو چکی تھی۔ کسی ایک حکمران کے لیے مواصالت اور نقل و
حمل کے موثر ذرائع کے بغیر دور دراز کے صوبوں کو کنٹرول کرنا عملی طور پر ناممکن ہو گیا۔
جانشینی کے قطعی قانون کی عدم موجودگی
پہلے جانشین کا کوئی قطعی قانون نہیں تھا۔ نتیجتا ً جانشینی کی جنگ ہی ایک شہنشاہ کے جانشین کا فیصلہ کرنے کا واحد ذریعہ
تھا۔ ایرسکائن کے مطابق" ،تلوار حق کی عظیم ثالث تھی اور ہر بیٹا اپنے بھائیوں کے خالف اپنی قسمت آزمانے کے لیے تیار
تھا۔" نتیجہ یہ ہوا کہ بڑے پیمانے پر خونریزی نے سلطنت کی بنیادیں کمزور کر دیں اور ریاست کے معامالت میں مداخلت کے
دیگر مہم جوئیوں کو موقع فراہم کیا۔
مغل بادشاہوں کی اخالقیات کی گراوٹ
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلم شہنشاہوں کا کردار تیزی سے بگڑتا گیا۔ بابر ،ہمایوں ،اکبر ،جہانگیر ،شاہ جہاں اور اورنگ
زیب جسمانی طور پر بہت مضبوط تھے۔ ان میں سے کچھ الپرواہ شراب پینے والے تھے جبکہ باقی خواتین کے دلدادہ تھے۔
حکمرانوں کے کردار کے بگاڑ نے مغلیہ سلطنت کے ٹوٹنے کو تیز کیا۔
شرافت کا انحطاط
حکمرانوں کی شرافت کا کردار بھی ان کے حکمرانوں کے ساتھ انحطاط پذیر ہوا۔ دولت کی فراوانی ،فرصت اور عیش و عشرت
نے انہیں ناکارہ اور نااہل بنا دیا۔ اس سے ریاست کی انتظامیہ متاثر ہوئی۔
فوج کا بگاڑ
گرم آب و ہوا ،دولت اور آسائشوں کی فراوانی نے مغل فوج کے معیار کو بگاڑ دیا۔ سپاہیوں کے لیے اس کے نتیجے میں آسانی
ہو گئی کہ 18ویں صدی تک انہوں نے میدان جنگ کی مشکالت سے بچنا شروع کر دیا۔ نادر شاہ اور احمد شاہ ابدالی کے حملوں
نے فوج کو منہدم کر دیا۔ سپاہیوں نے فتوحات کا اپنا آبائی اعتماد کھو دیا۔ فوج وہ نہیں رہی جو پہلے تھی۔ دشمنوں کے لیے
خوف غاصبوں نے ملک کو اپنی مرضی سے لوٹا۔ حوصلے پست فوج صوبوں کو اکٹھا نہیں رکھ سکتی۔
فکری دیوالیہ پن
مؤخر الذکر مسلم حکمرانوں اور اشرافیہ کو فکری دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ملک میں تعلیم کا کوئی مناسب نظام نہیں
تھا۔ مناسب تربیت کی کمی کے نتیجے میں ایسے حکمران پیدا ہوئے جو اپنی مالزمتوں کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے اہل
نہیں تھے۔
مغل راج ہندوستانی سرزمین پر
مغل وسطی ایشیا کے ممالک سے آئے تھے۔ وہ اپنی ثقافت اور رسم و رواج کو ہندوستان پاکستان میں لے آئے۔ ان کے مذہب
کے مطالبات ہندو مت کے اصولوں سے متصادم تھے۔ اس طرح ،اجنبی مغلوں کی حکومت پوری طرح مختلف رہی اور برصغیر
کی تمام ذاتوں ،عقیدوں اور مذہبی لوگوں کو یکساں نوعیت فراہم نہ کر سکی۔
کرپٹ انتظامیہ
حکمرانوں کی گرفت کمزور ہونے سے مس لم انتظامیہ کرپٹ ہو گئی۔ وزیروں ،درباریوں ،رئیسوں اور اہلکاروں نے رشوت لی۔
ایسی صورت حال نے مسلم معاشرے کی بنیادیں کمزور کر دیں۔
فارس ،افغانستان اور ترکستان سے مہم جوئی کا روکنا
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلم قائدین پرتعیش زندگی گزارنے کے عادی ہو گئے۔ اچھی انتظامیہ اور جنگجوؤں کی کمی تھی۔
اس سے قبل یہ خال پڑوسی ریاستوں کی مہم جوئی سے پر کیا گیا تھا۔ ان کی آمد کے رکنے کے نتیجے میں فوجی اور سول
معیارات بگڑ گئے۔
نادر شاہ اور احمد شاہ ابدالی کے حملے
نادر شاہ ( )1739اور احمد شاہ ابدالی ( )67-1754کے حملوں نے نہ صرف مسلم حکمرانوں کے کھوکھلے پن کا پردہ فاش کیا
بلکہ ملک میں انتشار کا گڑھ بھی پیدا کیا۔ ایسی صورت حال مرہٹوں اور سکھوں کے نئی طاقتوں کے طور پر عروج کے لیے
مثالی ثابت ہوئی۔
دکن میں اورنگ زیب کی پالیسی
اورنگ زیب نے اپنی حکومت کے آخری 25سال دکن میں گزارے۔ مسلسل لڑائی فوج کی کارکردگی اور حوصلے پر بتائی
گئی۔ بیجاپور اور گولکنڈہ کی فتح نے دو ریاستوں کو ختم کر دیا جو مرہٹوں کے لیے ایک چیک کے طور پر کام کرتی تھیں۔
بحری طاقت کی عدم موجودگی
مسلم حکمرانوں ن ے اپنی بحریہ کو ترقی نہیں دی جبکہ یورپی ممالک کے پاس جدید بحری بیڑے موجود تھے۔ یہ حکمرانوں کی
کمزوری ثابت ہوئی جب انہیں انگریزوں اور پرتگالیوں سے لڑنا پڑا۔
عام لوگوں اور کسانوں کی حالت زار
17ویں اور 18ویں صدی میں عام لوگوں اور کسانوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی۔ خراب معاشی حاالت طبقات میں عدم
اطمینان کا باعث بنے جس کے نتیجے میں ستنامیوں ،جاٹوں اور سکھوں کی بغاوتوں جیسی بغاوتیں ہوئیں۔
مرہٹوں کا عروج
17ویں صدی کے دوسرے نصف میں مراٹھا قوم پرستی میں اضافہ ہوا۔ بعد میں 18ویں صدی میں وہ دہلی تک اپنا اثر و رسوخ
بڑھانے میں کامیاب ہو گئے۔ مرالہ طاقت کے ظہور نے مسلم حکمرانی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
سکھوں کا عروج
18ویں صدی میں سکھوں کا عروج ایک اور عنصر تھا جس نے مسلم معاشرے کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب
کی موت کے بعد کمزور مسلم حکمران سکھو ں کے پنجاب میں ایک طاقت کے طور پر ابھرنے کو نہیں روک سکے۔ جہاندار شاہ
( )13-1712اور فرخ سیار ( ) 19-1713کے دور میں بندہ بہادر (سکھ لیڈر) نے سرہندی پر قبضہ کیا اور اس کے گورنر وزیر
خان کو قتل کر دیا۔ سکھوں کے عروج نے بھی مسلم معاشرے کے زوال میں حصہ ڈاال۔
راجپوتانہ کے ہندوؤں کا عروج
اورنگ زیب کی مذہبی پالیسی اپنے پیشروؤں کی طرح لبرل نہیں تھی۔ اس کے عالوہ اس نے ہندوؤں پر جزیہ دوبارہ نافذ کیا۔
ان کارروائیوں سے ہندوؤں کے ذہنوں میں کچھ شکوک پیدا ہوئے۔ خاص طور پر میواڑ اور مارواڑ کے راجپوتوں نے مسلمانوں
کے خالف ایک طویل جنگ لڑی۔ یوں وہ اپنے صدیوں پرانے دوستوں کی خدمات سے محروم ہو گئے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی میں پسماندگی
حکمران سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے ہم آہنگ ہونے میں ناکام رہے۔ اس طرح وہ اپنی فوج کو جدید ترین ہتھیاروں سے
لیس نہیں کر سکے۔ نتیجتا ً وہ پالسی اور بکسر کی لڑائیوں میں یورپی اقوام کا مؤثر طریقے سے سامنا نہ کر سکے جس نے
باآلخر ملک کی کہانی کا فیصلہ کیا۔
انگلش ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد
پرتگالیوں اور انگریزوں جیسے یورپیوں کا آنا مسلم حکمرانی میں بہت اہمیت کا حامل واقعہ ہے۔ پرتگالی اور انگریز (انگلش
ایسٹ انڈیا کمپنی) تاجروں کے بھیس میں آئے لیکن کارخانے اور قلعے تیار کیے جو باآلخر ان کی تخریبی سرگرمیوں کا مرکز
بن گئے۔ ان کی چاالک چالوں اور مسلم حکمرانوں کی کمزوریوں نے انگریزوں کو 1857تک ملک پر قبضہ کرنے کے قابل
بنایا۔