You are on page 1of 2

‫شریعت کی اصطالحیں‬

‫ایسے حکم‬ ‫فرض ‪ :‬فرض اللہ (عزوجل) اور اس کے حبیب (صلی اللہ علیہ وسلم) کے‬
‫کو کہتے ہیں جو قطعی دلیل سے ثابت ہو یعنی اس کے ثبوت میں کوئی شبہ نہ ہو ‪ ،‬جیسے قرآن مجید سے ثابت ہو یا‬
‫حدیث متواتر سے ثابت ہو۔‬

‫حکم ‪ :‬فرض کی فرضیت کا انکار کرنے واال کافر ہو جاتا ہے اور بغیر کسی شرعی عذر کے‬
‫چھوڑنے واال فاسق (بڑا گنہگار) ہو جاتا ہے ‪ ،‬جو سخت عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔‬

‫فرض کفایہ۔‬ ‫اور‬ ‫عین‬ ‫فرض‬ ‫فرض کی دو قسمیں ہیں ‪:‬‬

‫‪ ،‬فرض عین ‪ :‬وہ فرض جس کا ادا کرنا ہر شخص کے لیئے ضروری ہو‬
‫جیسےپانچوں وقت کی فرض نمازیں ‪،‬رمضان شریف کے روزے وغیرہ۔‬

‫فرض کفایہ ‪ :‬وہ فرض جو چند آدمیوں کے ادا کرنے سے سب کے ذمہ سے اتر جاتا ہے‬
‫لیکن اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنہگار ہونگے ‪ ،‬جیسے نماز جنازہ وغیرہ۔‬

‫واجب ‪ :‬واجب ایسے حکم کو کہتے ہیں جو ظنی دلیل سے ثابت ہو یعنی‬
‫‪ ،‬اس میں شبہ کی گنجائش ہو‬

‫حکم ‪ :‬اس کا انکار کرنے واال کافر نہیں ہوتا البتہ بغیر کسی شرعی عذر کے‬
‫چھوڑنے واال بھی فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔ جیسے وتر اور عیدین کے نمازیں۔‬

‫سنت ‪ :‬ایسا عمل جس کو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ کرام‬
‫نے کیا ہو یا کرنے کا حکم دیا ہو ۔ )رضوان اللہ تعال ٰی علیہم اجمعین (‬

‫سنت غیرمؤکدہ۔‬ ‫اور‬ ‫سنت مؤکدہ‬ ‫سنت کی دو قسمیں ہیں ‪.‬‬

‫سنت مؤکدہ‪ :‬وہ سنت جس کو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ‬
‫نے ہمیشہ کیا ہو یا ہمیشہ کرنے کا حکم دیا ہو ۔ )کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (‬

‫حکم ‪ :‬ایسی سنت کو بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنا گناہ ہے‬
‫اور چھوڑنے کی عادت بنا لینا سخت گناہ ۔ جیسے نماز فجر کی سنتیں وغیرہ۔‬

‫سنت غیرمؤکدہ‪ :‬وہ سنت جس کو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ کرام‬
‫نے اکثر کیا ہو لیکن کبھی کبھار بغیر عذر کے چھوڑ )رضوان اللہ علیہم اجمعین(‬
‫بھی دیا ہو ۔‬

‫حکم ‪ :‬ایسی سنت کو چھوڑنے میں گناہ نہیں لیکن ادا کرنے میں بہت ثواب ہے۔‬
‫جیسے عصر سے پہلے کی چار رکعت سنت ۔ اس کو سنت زائدہ اور سنت عادیہ‬
‫بھی کہتے ہیں۔‬

‫مستحب ‪ :‬ایسا عمل جو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور صحابہ کرام‬
‫‪ ،‬نےکبھی کبھی کیا ہو لیکن اکثر اور ہمیشہ نہ کیا ہو )رضوان اللہ علیہم اجمعین(‬
‫یا ایسا عمل جس کی فضیلت شریعت میں ثابت ہو۔ مستحب کو نفل اور‬
‫مندوب بھی کہتے ہیں۔‬

‫حکم ‪ :‬مستحب کو ادا کرنے میں ثواب ہے اور چھوڑنے میں کوئی گناہ نہیں۔‬

‫حرام ‪:‬وہ کام جس کی ممانعت قطعی دلیل سے ثابت ہو جیسے قرآن مجید سے ثابت ہو‬
‫یا حدیث متواتر سے اس کی ممانعت ثابت ہو۔‬

‫حکم ‪ :‬ایسے کام کو کرنے واال فاسق (بڑا گنہگار) اور سخت عذاب کا مستحق ہوتا ہے‬
‫‪ ,‬اور اس کی حرمت کا انکار کرنے واال کافر ہو جاتا ہے۔ جیسے جھوٹی گواہی دینا‬
‫چغلی ‪ ،‬چوری‪ ،‬شراب پینا ‪ ،‬سود کا لین دین ‪ ،‬رشوت ‪ ،‬جوا وغیرہ۔‬

‫مکروہ ‪ :‬ایسے کام جن سے بچنے کی تاکید حدیث میں کی گئی ہو۔‬


‫مکروہ تنزیہی ۔‬ ‫اور‬ ‫مکروہ تحریمی‬ ‫مکروہ کی دو قسمیں ہیں ۔‬

‫مکروہ تحریمی ‪ :‬وہ کام جس کی ممانعت ظنی دلیل سے ثابت ہو۔‬

‫حکم ‪ :‬اس کام کا کرنے واال گنہگار ہوتا ہے لیکن انکار کرنے واال کافر نہیں ہوتا۔‬

‫مکروہ تنزیہی ‪ :‬وہ کام جو شریعت کی نظر میں پسندیدہ نہیں ۔‬

‫کوئی گناہ نہیں۔‬ ‫حکم ‪ :‬اس کو نہ کرنے پر ثواب ملتا ہے اور کرنے پر‬

‫مباح ‪ :‬جائز کام کو کہتے ہیں ۔ایسا کام جس کے کرنے کا نہ حکم دیا گیا ہو‬
‫اور نہ ہی اس سے منع کیا گیا ہو۔‬

‫حکم ‪ :‬اس کے کرنے پر کوئی ثواب نہیں اور نہ کرنے پر کوئی گناہ بھی نہیں۔‬
‫جیسے سیر و تفریح ‪ ،‬بغیر شرط لگائے کبڈی کھیلنا ‪ ،‬فٹ بال کھیلنا وغیرا۔‬

You might also like