Professional Documents
Culture Documents
سائنس اور خدا
سائنس اور خدا
مغربی محققین ہر بات کو سائنس وفلسفہ کی روشنی میں مطالعہ کرنے کے عادی ہیں۔ سو
ٰ
جاننا جا ہئے کہ اہل مغرب میں سے جو لوگ اس زمانہ میں ہسنی باری تعالی کے منکر ہونے
ً
ہیں وہ عموما سائنس اور فلسفہ جدبد کے تظربات سے اشندالل کرنے ہیں۔ ان لوگوں کا نہ
ننان ہے کہ مادہ کے ابدر مخنلف صورئیں اختنار کر سکئے کا جو ہر ط بعی طور پر بابا جابا ہے
ٰ ٰ
اور مادہ میں نہ بھی ابک فظری جاصہ ہے کہ وہ ابک وقت بک ادبی جالت سے اعلی جالت
کی طرف پرقی کربا جابا ہے۔ چنانچہ وہ نہ دعوی کرنے ہیں کہ نہ مادی دننا اننی موجودہ
صورت میں کنی نندبلیوں کے ئتیچہ میں جو اصول ارتقاء کے مانحت عمل میں آبی ہیں فائم
ہوبی ہے۔ منال وہ کہئے ہیں کہ انسان ہمنشہ سے اسی شکل و ہت ئت میں نہ بھا۔ بلکہ کسی
ٰ
ُدور کے گذشتہ زمانہ میں وہ ابک نہانت ہی ادبی قسم کی چیز بھا جس نے آہستہ آہستہ ارتقاء
کر کے اننی موجودہ شکل و صورت اختنار کی ہے۔ اسی طرح ُدننا کی دوسری چیزوں کا جال
ہے کہ وہ اننی انندابی جالت میں بالکل ادبی اور سادہ بھیں مگر تعد میں فانون ارتقاء کے
ٰ ُ
مانحت آہستہ آہستہ پرقی کر گئیں۔ اسی طرح ان کا نہ دعوی ہے کہ دننا کی اکیر چیزیں جو
اس وقت مخنلف خنسوں اور مخنلف صورنوں اور مخنلف جواص میں تظر آبی ہیں کسی زمانہ
میں ان میں اننا اچنالف نہ بھا بلکہ دننا اننی انندابی جالت میں صرف چند محدود سادہ چیزوں
کی صورت میں بھی جن سے آہستہ آہستہ ارتقاء کر کے نہ عحانب جانہ عالم نندا ہوبا گنا۔
نس ان لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ کاننات اور اس کے باربک اور مقصل اور جکیمانہ تطام
کو کسی بیروبی صا تع کی دلنل میں ئنش نہیں کنا جاسکنا۔ ک یوبکہ نہ شب کچھ فان ِون ارتقاء
کے مانحت ط بعی طور پر ظہور بذپر ہوا ہے۔ دوسری بات مغربی محققین نہ کہئے ہیں کہ نہ
دننا ہمنشہ سے ابک جاص معین فانون کے مانحت کام کربی جلی آبی ہے اور اب بھی ُدننا
ع
کی ہر اک چیز ابک جاص فانون کے مانحت جل رہی ہے اور ہم لمی نحق یق کے ذرتعہ سے
ہر تغیر اور ہر حرکت اور ہر سکون کی وجہ درباقت کر سکئے ہیں۔ اور ان کا نہ دعوی ہے کہ
ن
ہم روز پروز فانون نیچر اور جواص االشناء اور تعلقات ما ئین االشناء کی حق بقت بک ہیخئے
ن ن م ً
جانے ہیں اور سائنس کے مخنلف شع یوں منال فزکس اور یمسیری اور ت کس اور ان بظر و
ک ک
بالوجی اور جی آلوجی اور بانوبی اور ز و آلوجی اور ابانومی اور فزی آلوجی اور اسیرانومی اور سابی
کالوجی وغیرہ وغیرہ میں اس فدر پرقی اور ابانومی اور فزی آلوجی اور اسیرانومی اور سابی کالوجی
وغیرہ وغیرہ میں اس فدر پرقی ہو جکی اور ہوبی جابی ہے کہ نے شمار حقانق جو اس سے قنل
ابک راز سر نستہ ب ھے بلکہ ہماری تظر سے بالکل ہی اوجھل ب ھے اب ابک منکسف سدہ
ع
حق بقت کے طور پر ہمارے سا مئے آ گئے ہیں اور ستنکڑوں علط چناالت جو ال لمی اور جہالت
اور سلف کی نے جا انناع کے ئتیچہ میں ہمارے ابدر فائم ب ھے اب نئے علوم کی روشنی میں
ُدور ہونے جانے ہیں اور مسنلہ چنات اور فلسفہ تقاء عالم کی اصل حق بقت دن بدن
منکسف ہوبی جابی ہے۔ گوبا جن بانوں کو انسان نہلے زمانوں میں اننی عقل و فہم سے باال
شمچھ کر کسی باال ہسنی کی طرف منسوب کر د ننا ب ھا اب ہم انہی بانوں کو نئے علوم کی
روشنی میں کسی معین فانون نیچر کا ئتیچہ بانت کر سکئے ہیں۔ لہذا اس کا رجانہ عالم کو کسی
جدا و غیرہ کی طرف منسوب کربا جسے نہ کسی نے دبکھا اور نہ محسوس کنا ابک جہالت کا
چنال ہے۔ نہ وہ اغیراض ہے جو تعض مغرب کے محققین کی طرف سے ہسنی باری تعالی
کے جالف ئنش کنا جابا ہے ،لنکن اگر فظر عور سے دبکھا جانے نو نہ اغیراض ابک بالکل
نودا اغیراض ہے۔ مسنلہ ارتقاء جس کی تقصنالت میں ہمیں اس جگہ جانے کی صرورت
نہیں اور فطع تظر اس کے کہ وہ صخیح ہے با علط ہے با کس جد بک صخیح ہے اور کس جد
بک علط ہے ذات باری تعالی کے جالف ہرگز تطور دلنل کے ئنش نہیں ہوسکنا۔ ک یوبکہ نہ
ح
مسنلہ کا ننات کے ق بقی آعاز کے م بعلق کوبی روشنی نہیں ڈالنا بلکہ اس کا تعلق صرف
ٰ
اس بات سے ہے کہ دننا کی موجودہ چیزیں ہمنشہ سے اسی طرح نہیں بلکہ ابک ادبی جالت
ٰ ن
سے پرقی کر کے اننی موجودہ جالت کو ہیچی ہیں۔ لنکن سوال نہ ہے کہ وہ انندابی ادبی
ع
جالت کی چیزیں کہاں سے آ ئیں؟ اس کے م بعلق جامنان مسنلہ ارتقاء لمی طور پر کوبی
تقتنی روشنی نہیں ڈا لئے اور ظاہر ہے کہ چب بک اس ُدننا کی انندابی نندانش کے م بعلق
کوبی روشنی نہ ڈالی جانے محض مسنلہ ارتقاء کو جدا کے اتکار کے ن یوت میں ئنش کربا فطعا
کوبی اپر نہیں رکھنا۔ کنا صرف اس بات کے بانت ہو جانے سے کہ انسان با اس ُدننا کی
ٰ
دوسری چیزیں انندابی زمانہ میں کسی ادبی قسم کی جالت میں بھیں اور بھر آہستہ آہستہ پرقی
ُ چ ہن
س ی
کربی کربی موجودہ جالت کو یں ،نہ اشندالل جاپز ہو کنا ہے کہ اس دننا کا نندا کرنے
واال کوبی نہیں ہے؟ ہرگز نہیں۔
اور اگر نہ کہا جانے کہ چب نہ بانت ہو گنا کہ نہ دننا اننی انندابی صورت میں نہت سادہ
ٰ م
بھی اور بھر مادہ کے ابدروبی جواص کے مانحت وہ زبادہ اعلی اور کمل صورت اختنار کربی گنی
نو کم از کم اس سے نہ دلنل نو باظل ہو گنی جو اوپر دی گنی ہے کہ جوبکہ موجودہ کاننات جو
ئنسمار مخنلف چیزوں کا مچموعہ ہے ابک نہانت لط بف اور جکیمانہ فانون کے مانحت کام کر
رہی ہے۔ اس لئے معلوم ہوا کہ وہ کسی بیروبی صا تع اور علیم و م بصرف ہسنی کے مانحت
ہے نو نہ بھی ابک جہالت کی بات ہوگی ک یوبکہ ان انندابی ادبی جالت کی چیزوں کے ابدر ان
جواص کا بابا جابا کہ وہ پرقی کر کر کے ابک عخ ئب و غرنب کاننات کی صورت اختنار کر
لیں اور اس پرقی کے سابھ سابھ ہی ابک نہانت ہی پر جکمت فانون بھی ان کے م بعلق
نندا ہوبا جال جانے جود شب عجونوں سے پڑھ کر عجونہ ہے۔ بلکہ اگر تظر عور سے دبکھا جانے
نو اس مادی دننا کی وہ انندابی جالت جو ننان کی جابی ہے ( فطع تظر اس کے کہ وہ درشت
ہے با نہیں ) موجودہ کاننات سے بھی زبادہ عخ ئب و غرنب اور انسابی عقل کو دبگ کرنے
والی ہے۔ ک یوبکہ ظاہر ہے کہ وہ انندابی جالت موجودہ دننا کے لئے تطور نچم کے بھی اور ہر
عقلمند شمچھ سکنا ہے کہ ئم درچت کی نسئت زبادہ عخ ئب و غرنب اور زبادہ پر جکمت چیز
ہوبا ہے ک یوبکہ اس کے ابدر باوجود اس کے کہ وہ حچم میں نہانت جھوبا اور صورت میں
نہانت سادہ ہوبا ہے وہ تمام ظاقئیں اور تمام جواص اور تمام کماالت بالقوة طور پر محقی ہونے
ہیں جو تعد میں درچت کے ابدر بالقعل روتما ہونے ہیں۔ نس اس ُدننا کا اننی انندابی جالت
میں نہت ادبی اور سادہ ہوبا اس کاننات کو اور بھی زبادہ ُپر جکمت اور عخ ئب و غرنب چیز
بانت کربا ہے اور جالق فظرت کی ہسنی پر ابک مزبد دلنل نندا ہوبی ہے کہ کس طرح اس
نے مادہ کی اس انندابی اوبی جالت میں نہ حقی ظاقئیں ود تغت کردیں کہ وہ آہستہ آہستہ
ابک نہانت عطیم السان اور پر رغب و پر جکمت عالم کی صورت اختنار کر گنا اور بھر اس
م
کے سابھ سابھ ہی کس طرح اس کے ابدر سے وہ کمل اور جکیمانہ فانون بھی نندا ہوبا گنا
جس کے مانحت آج ُدننا کی نے شمار عخ ئب و غرنب چیزیں ا نئے سادہ بھی اور بھر مادہ کے
ٰ م
ابدروبی جواص کے مانحت وہ زبادہ اعلی اور کمل صورت اختنار کربی گنی نو کم از کم اس سے
نہ دلنل نو باظل ہوگنی جو او پر دی گنی ہے کہ جوبکہ موجودہ کاننات جو ئنسار مخنلف چیزوں
کا مچموعہ ہے ابک نہانت لط بف اور جکیمانہ فانون کے مانحت کام کر رہی ہے۔ اس لئے
معلوم ہوا کہ وہ کسی بیروبی صا تع اور علیم و م بصرف ہسنی کے مانحت ہے نو نہ بھی ابک
ٰ
جہالت کی بات ہوگی ک یوبکہ ان انندابی ادبی جالت کی چیزوں کے ابدر ان جواص کا بابا جابا
کہ وہ پرقی کر کر کے ابک عخ ئب وغرنب کاننات کی صورت اختنار کر لیں اور اس پرقی
کے سابھ سابھ ہی ابک نہانت ہی پر جکمت فانون بھی ان کے م بعلق نندا ہوبا جال جانے
جود شب عجونوں سے پڑھ کر عجونہ ہے۔ بلکہ اگر تظر عور سے دبکھا جانے نو اس مادی دننا کی
وہ انندابی جالت جو ننان کی جابی ہے ( فطع تظر اس کے کہ وہ درشت ہے با نہیں)
موجودہ کاننات سے بھی زبادہ عخ ئب و غرنب اور انسابی عقل کو دبگ کرنے والی ہے۔
ک یوبکہ ظاہر ہے کہ وہ انندابی جالت موجودہ ُدننا کے لئے تطور نچم کے بھی اور ہر عقلمند
شمچھ سکنا ہے کہ ئم درچت کی نسئت زبادہ عخ ئب و غرنب اور زبادہ پر جکمت چیز ہوبا ہے
ک یوبکہ اس کے ابدر باوجود اس کے کہ وہ حچم میں نہانت جھوبا اور صورت میں نہانت سادہ
ہوبا ہے وہ تمام ظاقئیں اور تمام جواص اور تمام کماالت بالقوة طور پر حقی ہونے ہیں جو تعد
میں درچت کے ابدر بالقعل روتما ہونے ہیں۔ نس اس ُدننا کا اننی انندابی جالت میں نہت
ٰ
ادبی اور سادہ ہوبا اس کا ننات کو اور بھی زبادہ پر جکمت اور عخ ئب وغرنب چیز بانت کربا
ہے اور جالق فظرت کی ہسنی پر ابک مزبد دلنل نندا ہوبی ہے کہ کس طرح اس نے مادہ
ٰ
کی اس انندابی ادبی جالت میں نہ حقی ظاقئیں ود تغت کر دیں کہ وہ آہستہ آہستہ ابک
نہانت عطیم السان اور ُپر رغب و پر جکمت عالم کی صورت اختنار کر گنا اور بھر اس کے
م
سابھ سابھ ہی کس طرح اس کے ابدر سے وہ کمل اور جکیمانہ فانون بھی نندا ہوبا گنا جس
کے مانحت آج ُدننا کی نے شمار عخ ئب و غرنب چیز میں ا نئے ا نئے داپرہ کے ابدر کام کربی
ہوبی لوگوں کی عقول کو مجو چیرت کر رہی ہیں ۔ لہذا نہ ابک بادابی کا فعل ہے کہ مسنلہ
ُ ٰ
ارتقاء سے جدا تعالی کے جالف اشندالل کنا جانے بلکہ جق نہ ہے کہ اس مسنلہ سے اس
کی پر جکمت فدرنوں اور نے تظیر صبغت پر آگے سے بھی زبادہ روشنی پڑ گنی ہے۔
باقی رہا دوسرا اغیراض تعنی نہ کہ ُدننا کی ہر اک چیز اور ہر تغیر اور ہر سکون ابک جاص
فانون کے مانحت ہے اور ہم اب دن بدن اس محقی فان ِون فدرت کی زبادہ سے زبادہ وافق ئت
جاصل کرنے جانے ہیں اور اس بات پر زبادہ سے زبادہ روشنی پڑبی جابی ہے کہ دننا میں جو
کچھ ہورہا ہے وہ نیچر کے کسی معین فانون کے مانحت ہو رہا ہے جس سے بانت ہوا کہ جو
کچھ ہے نہی فانون ہے جدا وغیرہ کوبی نہیں۔ سو نہ اغیراض بھی ابک نہانت نودا اور کمزور
ٰ
اغیراض ہے۔ ہم نے کیھی بھی نہ دعوی یں کنا کہ دننا سی فانون با لسلہ اشناب
س ک ہ ن
کے مانحت نہیں ہے اور بالکسی درمنابی سئب کے اور بال کسی فانون کے جدا کے بال واشطہ
تصرف سے جل رہی ہے۔ ہم نو جود اس بات کے مقر بلکہ مدعی ہیں اور اسالم ہمیں نہی
سکھابا ہے کہ نہ تمام کارجانہ عالم ابک نہانت درجہ جکیمانہ فانون اور بار بک در بار بک
سلسلۂ اشناب کے مانحت کام کر رہا ہے بلکہ اسی دلنل میں ہم نے اس فانون کو ہسنی
ٰ
باری تعالی کے ن یوت میں ئنش کنا ہے۔ نس نہ بانت کربا کہ دننا کی ہر چیز ابک جاص
معئین فانون کے مانحت کام کر رہی ہے ،ہمارے جالف کوبی اپر نہیں رکھ سکنا۔ سوال نو
م
نہ ہے جس کا آج بک کوبی دوہر نہ نسلی نحش جواب نہیں دے شکا کہ نہ کامل و کمل
فانون کہاں سے آبا ہے؟ تعض لوگ اس کا نہ جواب دبا کرنے ہیں کہ نہ فانون مادہ کا
ط بعی جاصہ ہے اور بیز نہ کہ ابک فانون دوسرے فانون کے ئتیجے میں نندا ہوبا ہے اور اسی
طرح نہ سلسلہ جلنا جال آبا ہے اور اسی طرح جلنا جال جانے گا۔ مگر ہم کہئے ہیں کہ نہ ط بعی
جاصہ کہاں سے آبا؟ اور بھر نہ کہ ئنسک تعض اوفات ابک فانون دوسرے فانون کے ئتیچہ
میں نندا ہوبا ہے لنکن نہر جال اس سئب اور مسئب کے سلسلہ کو جواہ کتنا بھی لمنا کھتیحا
ً
جانے آحر اس کی کوبی نہ کوبی اننداء ماننی پڑبگی جس سے نہ شب کچھ تکال ہے۔ منال
سائنسدان کہئے ہیں کہ نیچر کا نہ ابک فانون ہے کہ زمین سورج کے ارد گرد جکر لگابی ہے
اور بھر وہ نہ بھی کہئے ہیں کہ نہ فانون ئتیچہ ہے نیچر کے ابک اور فانون کا کہ چب ابک
چیز پر دو با دو سے زبادہ مخنلف الجہت ظاقئیں اپر ڈالنی ہیں نو وہ چیز ابک ئنسری جہت میں
جو ان مخنلف الخئت ظاق یوں کے ئتیچہ میں نندا ہوبی ہے اور جسے ابگرپزی میں رپز لت ئٹ
) کہئے ہیں حرکت کرنے لگ جابی ہے اور زمین پر بھی جوبکہ مخنلف (Resultant
الحخ ئت ظاقئیں اپر ڈال رہی ہیں اس لئے وہ ان ظاق یوں کے ئتیچہ میں ابک ئنسری جہت پر
جل کر سورج کے گرد جکر کھانے لگ گنی ہے۔ ہم اس بات کو اصوال ما نئے ہیں ،لنکن
ہمارا سوال بھر بھی اسی طرح فائم ہے کہ نہ اپر ڈا لئے والی ظاقئیں کہاں سے آبی ہیں؟
اگر کہا جانے کہ نہ ظاقئیں فالں بات کے ئتیچہ میں نندا ہوبی ہیں نو بھر نہ سوال ہوگا کہ نہ
فالں بات کہاں سے آبی ہے؟ الغرض موجودہ کا ننات اور موجودہ تطام کا کوبی انندابی نچم
نسلیم کربا پڑے گا جس کے ابدر بالقوۃ طور پروہ سارے کماالت اور قوائین اور جواص موجود
ما نئے ہو بگے جو اس دننا میں بانے جانے ہیں ۔ نس اس طرح بھی نحث اسی تقطہ پر آ گنی
جس کا جواب اوپر دبا جا حکا ہے۔
جالصہ کالم نہ کہ ان درمنابی قوائین اور ان درمنابی تغیرات کو ئنش کر کے جدا کے وجود
سے اتکار کی راہ بالش کربا ابک دھو کے کا طرنق ہے جس پر مغرب کے ابک علم نسند ط بفہ
ع
نے نہ معلوم کس طرح نسلی بارکھی ہے۔ ہم نو نہ دبکھئے ہیں کہ جوں جوں لمی نحق بقانوں
میں پرقی ہوبی جابی ہے اور فانون نیچر کے محقی حقانق منکسف ہونے جانے ہیں ،ہمارا دل
عقلی طور پر زبادہ سے زبادہ تصیرت کے سابھ اس اتمان پر فائم ہوبا جابا ہے کہ نہ کارجانہ
عالم مع ا نئے نہانت درجہ جکیمانہ فانون کے صرور کسی جالق و مالک۔علیم و جکیم ۔ فدپر و
م بصرف ہسنی کے مانحت جل رہا ہے۔ اگر ابک معمولی چیز کو دبکھ کر ہم اس ئتیچہ پر نہیچ
سکئے ہیں کہ وہ کسی صا تع کی نندا کردہ ہے نو ابک عخ ئب و غرنب پر جکمت چیز کو دبکھ کر
ٰ
بدرجہ اولی ہمارے ابدر نہ اتمان نندا ہوبا جا ہئے کہ وہ جود نجود نہیں بلکہ کسی باال ہسنی کی
فدرت تمابی کا کرشمہ ہے۔ میرے غزپز و ! جوب عور کرو کہ ان نئے علوم اور ننی
نحق بقانوں کا سوانے اس کے اور کوبی اپر نہیں ہوسکنا کہ نہ بانت ہو کہ ُدننا و ماقیہا کا
فانون اس سے نہت پڑھ حڑھ کر مقصل اور جکیمانہ ہے جو اس زمانہ سے نہلے شمچھا جابا
بھا اور نہ کہ ُدننا کی مخنلف چیزیں صرف ا ن ئے الگ الگ فانون ہی کے مانحت نہیں بلکہ
نخئت ئت مچموعی بھی ابک نہانت جکیمانہ فانون کی لڑی میں پروبی ہوبی ہیں اور ابک
دوسرے پر عخ ئب و غرنب ربگ میں اپر ڈالنی رہنی ہیں اور بیز نہ کہ دننا کی کوبی چیز فضول
اور زابد نہیں بلکہ ہر اک ا نئے ا نئے جلفہ میں ا نئے ا نئے فانون کے مانحت اننا اننا کام کر
رہی ہے۔ مگر نہ ابکساف اگر اسے ابکساف کہا جاوے ہماری بانند میں ہے نہ کہ ہمارے
محالف ۔ ک یوبکہ اس سے جدا کے جالف کوبی دلنل نہیں بکڑی جاسکنی بلکہ اس سے
ہمارے جدا کی جکیمانہ فدرنوں کے کرشموں کا ئنش از ئنش اظہار ہوبا جال جابا ہلنکن جق نہ
ہ ن ُ
ت ب ب ب
ہے کہ اصولی طور پر نہ ا کساف کوبی ننا ا کساف یں لکہ فرآن سرف آج سے بیرہ سو
ً
سال قنل اجماال اس ق بقت کو آشکار کر حکا ہے۔ چنانچہ
ح
ْ
َ َ َل ْ َ َ ْ َ ٰ َ َج َل َ ِ ْ َش ْ نَ َب َ ه ْ ظ َ ُ ُ َ ل َی ِم ْ َ ه َ ِب ُ ه ً َ ُہ ْ
فرمابا ہے :أو م پرو ِإلی ما ق اَّللهُ من ني ٍء ق یو ِ اللہ ع ِن ا ی ِن و السما ِل سحدا َّللهِ و م
َ
َداح ُِر ْون .
َوَّللهِ َن ْ ُح ُد َما ِقي ا هلس َم َوات َو َما ِقي اْلْ َْرض َو َما َج َل ْ َنا ا ه َم َاء َواْلْ َْر َض َو َما َئتْیَ ُ َما َال ِع ِئ ْینَ
ہ ق لس ِ ِ س
ٰ
تعنی ” کنا لوگ ہللا تعالی کی محلوق کی طرف نہیں دبکھئے کہ کس طرح ُدننا کی ہر چیز جدا
کے جکم کے مانحت مط بع وفرمابیردار ہو کر ا نئے دائیں اور بائیں اپر ڈال رہی ہے اور جو کچھ
کہ زمین و آشمان میں ہے وہ شب جدا کے مقرر کردہ فانون کے مانحت جل رہا ہے ۔ اور ہم
نے زمین و آشمان کو اور جو کچھ کہ ان میں ہے محض تقرنح کے طور پر بال مقصد نہیں نندا
کنا بلکہ ابک جاص مقصد کے مانحت نندا کنا ہے۔“
اس جگہ نہ بات بھی باد رکھنی جا ہئے کہ دراصل نہ سوال کہ کوبی جدا موجود ہے با نہیں
ح
،سائنس کے ق بقی داپرہ عمل سے باہر ہے اور کوبی سائنسدان ا نئے داپرہ کے ابدر رہ ئے
ہونے اس نحث میں نہیں پڑ سکنا۔ ک یوبکہ سائنس مادبات کے جواص اور قوائین کے
درباقت کرنے کا علم ہے اور غیر مادی اشناء کی نحث با زبادہ صخیح طور پر نوں کہہ سکئے
کی نحث کم از کم سائنس کے موجودہ داپرہ )Metaphysicsہیں کہ ماوراء المادبات (
عمل سے باہر ہے ۔ عالوہ ازیں سائنس کو بالعموم اس بات سے تعلق نہیں کہ کونسی چیز
ُ
نہیں ہے بلکہ اسے زبادہ پر اس بات سے سروکار ہے کہ کونسی چیز ہے اور بھر نہ کہ جو
چیز ہے وہ کنا ہے اور کس فانون کے مانحت ہے۔ نس نہ حق بقت کہ جدا نہیں ہے کم از
کم موجودہ سائنس کی نحث سے جارج ہے۔ ہاں الئتہ نہ نحث سائنس کے داپرہ عمل میں
آسکنی ہے کہ نہ دننا اور اس کی چیز میں کس طرح عالم وجود میں آبی ہیں اور چنات کا آعاز
کس طرح ہوا ہے وغیر ذالک۔ نس سائنس دان زبادہ سے زبادہ نہ کہہ سکئے ہیں کہ ہم
نے اس بات کا نتہ لگا لنا ہے کہ دننا ہمنشہ سے ہے اور نہ کہ تطام عالم جود نجود ابک
سلسلہ فانون کے مانحت جاری ہے اور نہ فانون بھی جود نجود ہی جل رہا ہے اور چنات کا
بھی جود نجود آعاز ہو گنا ہے اور اس نحق یق سے ئتیچہ وہ نہ عقلی اشندالل کر سکئے ہیں کہ
کوبی جدا نہیں ہے۔ مگر جدا کا نہ ہوبا جود اننی ذات میں بالواشطہ طور پر سائنس کی نحق یق
میں داجل نہیں۔ عالوہ از میں ابک اور بات بھی بادرکھئے کے فابل ہے اور وہ نہ کہ بدقسمنی
ع ت ل ع م ب عل ع ً
سے لوگ سائنس کے ق موما ا ک ظرباک طی یں ت ال یں۔ نی وہ سائنسدانوں
ہ ن م م ح ب
کے قناسات اور سائنس کے بانت سدہ حقانق میں تمیز نہیں کرنے۔ ظاہر ہے کہ
ب
سائنسدانوں کے اعالبات ئین قسموں میں م قسم ہونے ہیں:۔ (اول) سائنس دانوں کے
م
قناسات ( دوم ) سائنس کے با کمل نچربات ۔ اور (سوم) سائنس کے بانت سدہ حقانق ۔ نہ
ئت یوں الگ الگ چئت ئت اور الگ الگ درجہ رکھئے ہیں اور انہیں ابک ساوزن د ننا حظرباک
علطی ہے۔ مگر با وافف لوگ ان شب کو ابک سا درجہ دے د نئے ہیں اور ہر ابک بات کو
ُ
جو سائنس دانوں کے متہ سے تکلنی ہے اور ہر ابک چنال کو جس کا ان کی طرف سے
م
اظہار کنا جابا ہے اور اسی طرح تمام ان با کمل نچربات اور مساہدات کو جن کا سائنس
دانوں کی طرف سے اعالن ہوبا رہنا ہے سائنس کے بانت سدہ حقانق فرار دے لتئے ہیں اور
اس طرح صداقت کی انناع اختنار کرنے کی نحانے اننی جہالت سے سائنسدانوں کی سحصی
عالمی کا طوق ا نئے گلے میں ڈال لتئے ہیں۔ جاالبکہ ہر سحص جو بھوڑا نہت علم رکھنا ہے
جاننا ہے کہ سائنس کے بانت سدہ حقانق صرف وہی فرار د نئے جاسکئے ہیں کہ جو مخنلف
سائنسدانوں کے ہابھ پر بار بار کے نچربات سے روز روشن کی طرح مساہدہ میں آ جکے ہیں اور
ع
آنے رہئے ہیں اور جن کی حق بقت لمی طور پر بھی سئب اور مسئب کے ربگ میں فطعی
طور پر بانت و فائم ہو جکی ہے ۔ مگر ان کے عالوہ سائنس دانوں کے جو باقی چناالت با
ن مک م ُ
بھ یورباں ہیں با جو ان کے با ل نچربات یں وہ ہرگز بانت سدہ قا ق یں ال کئے
س کہ ہ ن ح ہ
ش ل ع م ُ
ک یوبکہ ان یں اننا ہی طی کا اچیمال ہے جو دوسرے مچھدار اور دابا لوگوں کی بانوں کے
م بعلق ہوبا ہے۔ حق بقت نہ ہے کہ چب کوبی ننی بات سائنس کے نچربات کی رو سے
عملی مساہدہ میں آکر درباقت ہوبی ہے اور بھر مخنلف لوگوں کے بار بار نچربات سے جو
ب لع خی نہ
مخنلف جاالت کے مانحت کئے جانے ہیں وہ بانہ ن یوت کو نی ہے اور می طور پر ھی
اس کے کسی نہلو کے م بعلق باربکی نہیں رہنی نو نب جا کر وہ ابک بانت سدہ حق بقت
ُ ن چمش
ش ئ ق
ھی جابی ہے اور اس مرجلہ سے ل گوسا نس کے تعد نچربات سے اس پر رو نی پڑبی
ہو اور تعض سائنسدان اس کے فابل بھی ہو گئے ہوں مگر وہ ابک بانت سدہ حق بقت فرار
نہیں دی جاسکنی ۔ لنکن بد قسمنی سے عوام الناس ان ہر دو قسم کی بانوں میں تمیز نہیں
کرنے ۔ اور شب کو ہی سائنس کے بانت سدہ حقانق شمچھ کر ان کے آگے سر نسلیم جم
کر د نئے ہیں۔ اور اس سے بھی پڑھ کر ابدھیر نہ ہے کہ سائنس کی نحق بقانوں کی ننا پر جو
چناالت اور بھ یورباں سائنسدان فائم کرنے ہیں وہ بھی سائنس کے بانت سدہ حقانق فرار
دے لئے جانے ہیں گوبا ئین مخنلف چیزوں کو جو ابک دوسرے سے بالکل ممناز و م بقاپر
ہیں محلوط کر دبا جابا ہے اور اس طرح پر سائنس جس کا کام نسل انسابی کے دماعوں کو
ع
لمی روشنی نہیحابا ہے تعض اوفات جہالت اور باربکی کا موچب ہو جابی ہے۔ ظاہر ہے کہ
نہ
چب کوبی بات سائنس کے نچربات اور مساہدات کی ُرو سے بانہ ن یوت کو نی ہے نو ھر
ب خی
م لع ُ
ل ن ب ب ب
اس کی ننا پر ط عا دننا کے می ط فہ یں ا ک حرکت نندا ہوبی ہے اور مخ ف سائنسدان
اس جدبد نحق یق کی روشنی میں مخنلف چناالت اور مخنلف بھ یورباں فائم کربا سروع کر د نئے
ہیں اور اس طرح ہر جدبد نحق یق کے سابھ جدبد چناالت اور جدبد بھ یورنوں کا وجود بھی نندا
ہوبا جابا ہے اور باوافف لوگ سائنس کے لقظ سے مرعوب ہو کر با کسی اور وجہ سے اس
سارے رطب و با نس کے مچموعہ کو ہی سائنس کی بانت سدہ حق بقت فرار د نئے لگ جانے
ہیں۔ جاالبکہ اصل بانت سدہ حق بقت نہت بھوڑی ہوبی ہے اور باقی شب سائنسدانوں کی
بھ یورباں اور قناسات اور چناالت ہونے ہیں جو نہ صرف نہ کہ آنے دن بد لئے رہئے ہیں بلکہ
ان کے م بعلق جود سائنسدانوں میں بھی ہمنشہ اچنالف رہنا ہے۔ الغرض نہ ابک حظرباک
م
علطی ہے کہ (اول) سائنسدانوں کے قناسات اور (دوم) سائنس دانوں کے با کمل نچربات
اور ( سوم ) سائنس کے بانت سدہ حقانق میں فرق نہیں کنا جابا۔ بلکہ ہر اک بات جو کسی
سائنسدان کے متہ با فلم سے تکلنی ہے اس کے سا مئے عالموں کی طرح گردئیں جھکا دی
ع
جابی ہیں اور بدقسمنی سے نہ ذہنی اور لمی عالمی زبادہ پر مسرقی لوگوں کے ہی حصہ میں آبی
ً
ہے ورنہ جود نورپ اور امربکہ والے عموما ان بانوں میں امتناز ملجوظ رکھئے ہیں اور سائنس کے
حقانق صرف انہی بانوں کو فرار د نئے ہیں جو وافعی بار بار کے نچربات سے مساہدہ میں آجکی
ُ ع
ہیں اور لمی طور پر بھی ان کے م بعلق کوبی باربکی کا نہلو نہیں رہا۔ اب اگر اس اصل
کے مانحت سوال زپر نحث پر تظر ڈالی جانے نو سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت بھی
ٰ
انسی تظر نہیں آبی جس کی ننا پر مسنی باری تعالی کے م بعلق کوبی اغیراض وارد ہوسکنا ہو
ٰ
اور اس کا ادبی ن یوت نہ ہے کہ چب کوبی جدبد نحق یق وافعی بانہ ن یوت کو نہیچ جابی ہے نو
ن
بھر کوبی سائنسدان اس کا منکر نہیں رہ سکنا۔ ک یوبکہ بانہ ن یوت کو ہیخئے کے نہ معئے ہیں
ع
کہ وہ نہ صرف لمی طور پر تقین کی جد کو نہیچ جانے بلکہ بار بار کے نچربات سے جو مخنلف
جاالت کے مانحت کئے گئے ہوں اس کا ا نسے ربگ میں عملی مساہدہ بھی ہو جانے کہ بھر
اس میں سک وشتہ کی کوبی گیحانش نہ رہے۔ اور ظاہر ہے کہ اس مقام پر نہیچ کر کوبی
سائنسدان بلکہ کوبی سحص بھی جو بھوڑا نہت شعور رکھنا ہے اس کا منکر نہیں رہ سکنا۔ اور
ب ب ً
ح ئ ک ہ
عمال ھی م د ھئے ہیں کہ سا نس کی ہر بانت سدہ ق بقت تمام سائنسدانوں کے پزدبک
ّ
مسلم ہے اور ان بانوں کے م علق کسی کو اچنالف نہیں بلکہ اچنالف صرف انہی بانوں
ب
میں ہے جو با نو ابھی بک نوری طرح بانت نہیں ہوئیں اور با بھر تعض سائنسدانوں کے
چناالت اور قناسات ہیں جو انہوں نے بانت سدہ حقانق کی ننا پر عقلی اشندالالت کرکر کے
بھ یورنوں کی صورت میں فائم کئے ہیں۔ الغرض سائنس کے بانت سدہ حقانق کے م بعلق
ٰ ً
فطعا کوبی اچنالف نہیں بابا جابا ،لنکن ہسنی باری تعالی کے عقندہ کے م بعلق ہم دبکھئے ہیں
کہ نہت سے سائنسدان جدا کے فابل ہیں بلکہ دراصل اگر دبکھا جانے نو نہت بھوڑے ان
ُ
میں سے ا نسے ہیں کہ جو جدا کا اتکار کرنے ہیں اور زبادہ وہ ہیں کہ جو اتکار نہیں کرنے۔
نس بانت ہوا کہ سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت انسی نہیں ہے کہ جس سے نہ تقتنی
اشندالل ہو سکے کہ نہ کارجانہ عالم جود نجود تغیر کسی جالق و مالک کے جل رہا ہے ورنہ
سائنسدانوں میں نہ اچنالف نہ ہوبا۔ اور اگر کوبی سحص نہ کہے کہ اگر آ نندہ زمانہ میں کوبی
انسی بات بانت ہو جانے جس سے نہ نتہ لگے کہ نہ دننا و ماقیہا جود ا نئے آپ سے ہی ہے
اور جود نجود ہی جل رہی ہے نو بھر کنا جواب ہوگا ؟ اس کا جواب نہ ہے کہ اول نو اس
قسم کا چنال ہی فضول بلکہ محض طقالنہ ہے کہ اگر نہ ہو جانے نو کنا ہوگا اور وہ ہو جانے
نو کنا ہوگا ،لنکن اگر اس سوال کو جواہ نجواہ نندا ہی کربا ہے نو ہم کہئے ہیں کہ ہم نو صداقت
ح
کے ظالب ہیں جو بات بھی وافعی اور ق بقی طور پر بانت ہو جانے ہمیں اس سے اتکار
نہیں ہوسکنا۔ ہمارے رسول (فداہ تقسی) کو ہمارا جدا فرمابا ہے کہ ئم مسیخیوں سے کہدو کہ
جدا کا کوبی ئتنا نہیں ہے بلکہ اس کا وبی ئتنا مابا انسا باظل اور حظر باک فعل ہے کہ
فرنب ہے کہ اس سے زمین و آشمان نہ و باال ہو جائیں لنکن با نچمہ مسیخیوں سے نہ بھی
عت َ َ َه ُ ْ
م م ل
کہد و کہ اگر جدا کا کوبی ئتنا بانت ہو نو آبا اول ا ع ِاب ِدین “ نی ” اس صورت یں یں شب
سے نہال سحص اس کی عنادت کرنے واال ہوتگا ۔ نس صداقت کی نناس نو ہماری گھنی میں
ُ
ہے جو ہمارے ننارے رسول سے ہمیں ورنہ میں ملی ہے۔ لہذا اصولی جواب نو ہمارا نہ ہے
ح
کہ جو بات بھی وافعی اور ق بقی طور پر بانت ہوگی ہم اس پر اتمان الئیں گے جواہ وہ کچھ
ٰ ح
ہو۔ لنکن ق بقی جواب نہ ہے کہ انسی کوبی بات ہر گز بانت نہیں ہو سکے گی جو جدا تعالی
کے وجود کو سک وشتہ میں ڈال دے ک یوبکہ انسی بات کے بانت ہونے کے نہ معنی ہیں
کہ دو بانت سدہ حقانق آنس میں بکرانے لگیں جو بالنداہت باممکن ہے۔ کنا انسا ہوسکنا ہے
ک ُ ً
تھ ن ط ئ
کہ منال سا نس کی رو سے ا ک طرف نو نہ بانت ہو کہ م قنا نس لوہے کو ا نی طرف یخنا
ب ب
ہے اور بھر سائنس کی ُرو سے ہی دوسری طرف نہ بانت ہو کہ اس قسم کے جاالت میں
مقناطنس لوہے کو اننی طرف نہیں کھتیخنا ؟ ظاہر ہے کہ انسا ہر گز نہیں ہوسکنا اور اگر
کیھی تقرض محال ہمیں انسا تظر آنے گا نو ہمیں ان دو حق بق یوں میں سے ابک کو علط فرار
د ننا پڑے گا تعنی ابک کے م بعلق نہ ماننا پڑے گا کہ وہ دراصل کوبی بانت سدہ حق بقت
ُ
نہیں ہے بلکہ اسے علطی سے انسا شمچھ لنا گنا ہے۔ نس اگر تقرض محال کیھی سائنس کی
کوبی انسی نحق یق بانت بھی ہو جس سے نہ نتہ لگے کہ ُدننا کی نہ شب چیزیں جود نجود ہمنشہ
سے ہیں اور جود نجود ہی نہ سارا تطام جل رہا ہے نو بھر بھی ہم صرف اس وجہ سے ہرگز جدا
ً
کا اتکار نہیں کر ننگے ک یوبکہ اگر نہ نحق یق سائنس کی نحق یق ہوگی نو جدا کا وجود بھی نو اصوال
سائنس کے طرنق سے ہی بانہ ن یوت کو نہیحا ہوا ہے۔ اور کوبی وجہ نہیں کہ ہم ابک بام
نہاد نحق یق کی وجہ سے دوسری بانت سدہ حق بقت کو جس کی صداقت پر اننداء آفرئنش سے
مساہدہ کی صورت میں مہر لگنی جلی آبی ہے پرک کر دیں بلکہ اس صورت میں ہم نہلے نہ
عور کر ننگے کہ نہ جدبد نحق یق جسے سائنس کی بانت سدہ حق بقت فرار دبا جابا ہے کہاں بک
درشت اور فابل ق یول ہے۔ جوب عور کرو کہ سائنس کے حقانق کی نخنگی صرف اس ننا پر
ع
نسلیم کی جابی ہے کہ اس میں عالوہ لمی اور عقلی دالبل کے نچرنہ اور مساہدہ پر ننا ہوبی
ہے ۔ اور نہ ظاہر ہے کہ چب عقلی دالبل کے سابھ نچرنہ اور مساہدہ مل جابا ہے نو بھر
کوبی علطی کا اچیمال (سوانے اس کے کہ مساہدہ بافص ہو ) نہیں رہنا اور وافعی نہ طرنق
نحق یق نہیرین طرنق ہے اور اسی لئے دن یوی علوم میں سائنس کے بانت سدہ حقانق اننی
ش
نخنگی میں شب پر فانق مچھے جانے ہیں۔ لنکن ہم دبکھئے ہیں کہ جن دالبل کے سابھ اس
دننا میں جدا کا وجود بانت ہوبا ہے وہ بھی اسی سائنس والے طرنق پر متنی ہیں ک یوبکہ خنسا
کہ ہم نے اوپر ننان کنا ہے جدا کا وجود صرف عقلی دالبل سے ہی بانت نہیں ہوبا بلکہ
سائنس کے حقانق کی طرح اس کی ننا بھی نچر نہ اور مساہدہ پر ہے بلکہ نہ نچرنہ اور مساہدہ
اننی کمئت اور ک بق ئت میں سائنس کے حقانق سے نہت پڑھا ہوا ہے۔ عقل کی نہیچ نو
صرف اس جد بک ہے کہ نہ بانت کرے کہ کوبی جدا ہوبا جا ہئے اور اس سے اوپر کا مقام
کہ وافعی جد ا موجود ہے نچرنہ اور مساہدہ کے ذرتعہ سے جاصل ہوبا ہے اور اس نچرنہ اور
ساہدہ کا سامان جود ذات باری تعالی کی طرف سے نندا کنا جابا ہے۔ خ سا کہ فرماباَ :ال ُب ْد ِر ُکہُ
ن م
قع ت س ہن ن ت َ َ ْ ْ َ ُ َ َُ ُْ ُ
ع ک ہ ب ع
اْلَْتصار وہو بد ِرك اْلَْتصار -نی " جدا بک انسان کی آ کھ یں یچ نی ( نی صرف لی
ُ ُ
دالبل سے جدا کا غرفان جاصل نہیں ہوسکنا ) لنکن جدا جود انسابی آبکھ بک نہیخنا ہے۔“
ُ ُ
تعنی اننی طرف سے وہ ا نسے سامان نندا کربا ہے کہ انسان کو جدا کا مساہدہ ہو سکے با اس کا
غرفان بافص نہ رہے۔ اور نہ سوال کہ نہ مساہدہ کس طرح ہوسکنا ہے ابک لمنا سوال ہے
جس کا مقصل جواب اس کناب کے دوسرے حصہ سے تعلق رکھنا ہے مگر اس جگہ
ص ک ب ً
مخ صرا اس فدر اسارہ کاقی ہے کہ نہ مساہدہ اس الم کے ذر عہ سے جا ل ہوبا ہے جو جدا
ت
ٰ
تعالی ا نئے باک نندوں پر بازل فرمابا ہے جو جدابی نسانوں سے اس طرح معمور ہوبا ہے جس
طرح ابک اجھا شمر دار درچت بھل کے موشم میں بھل سے لدا ہو ا ہوبا ہے اور جس طرح
بھل کے جکھئے کے تعد کوبی سحص درچت کی شناچت میں شتہ نہیں کر سکنا۔ اسی طرح
اس ُروجابی بھل کے ذاتفہ کرنے کے تعد جدا کا وجود بھی روز روشن کی طرح انسابی آبکھوں
کے سا مئے آجابا ہے۔ نہر جال جدا کے وجود کا ن یوت بھی سائنس کے حقانق کی طرح ( گو
ا نئے کمال کی جالت میں وصاچت میں ان سے نہت پڑھ حڑھ کر ) عقلی دالبل کے عالوہ
نچرنہ اور مساہدہ پر متنی ہے۔ نس اگر تقرض محال سائنس کی کوبی انسی نحق یق بانت بھی ہو
ٰ
جو ہسنی باری تعالی کے جالف تظر آنے نو بھر بھی ہم جدا کا اتکار نہیں کر ننگے بلکہ بھر ہم
اس جدبد نحق یق کے م بعلق عور کریں گے کہ وہ کہاں بک درشت اور فابل ق یول ہے۔ اور
ہمارے پزدبک اس عور کا ئتیچہ سوانے اس کے اور کوبی نہیں ہوسکنا کہ نہ بات بانت ہو
کہ جدا کا وجود پرجق ہے اور سائنس کی نہ بام نہاد نحق یق جو اس کے جالف تظر آبی ہے وہ
با نو در حق بقت اس کے جالف نہیں ہے اور با بھر کسی بافص مساہدہ پر متنی ہو کر علط طور
پر بانت سدہ حق بقت فرار دے لی گنی ہے ورنہ دراصل وہ کوبی بانت سدہ حق بقت نہیں۔
ُ
در اصل بات نہ ہے خنسا کہ آگے جل کر بانت کنا جانے گا کہ جدا کا وجود ا نسے کامل
م
و کمل مساہدہ سے بانہ ن یوت کو نہیحا ہوا ہے کہ اس کے م بعلق نہ کہنا کہ سائنس کی کوبی
ح
ق بقی نحق یق اس کے جالف بھی ہو سکنی ہے دو م بصاد بانوں کو ابک جگہ جمع کربا ہے جو
باممکن ہے۔ سائنس اگر ہمارے مساہدہ پر جملہ کرے نو وہ اننی حڑھ پر جود ا نئے ہابھ سے
کلہاڑا جالنے والی بھہرے گی ک یوبکہ اس کی اننی ئتناد مساہدہ پر ہے۔ چیر نہ نو ابک زابد اور
ئنش از وقت سوال ہے ک یوبکہ آ نندہ جو کچھ ہو گا وہ آ نندہ دبکھا جانے گا لنکن اس بات
ً
میں فطعا کوبی سک نہیں کہ اس وقت بک سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت انسی نہیں
ٰ
ہے جو معقولی طور پر ہسنی باری تعالی کے جالف ئنش کی جاسکے۔ اور جق نہی ہے اور نہی
رہ بگا کہ نہ دننا مع اننی نے شمار مخنلف الضورت عخ ئب و غرنب چیزوں کے اور مع ا نئے
اس نہانت درجہ جکیمانہ فانون کے جو اس کی ہر چیز میں کام کربا ہوا تظر آبا ہے اور مع
ا نئے اس چیرت ابگیز تطام کے جس نے اس کی نے شمار مخنلف الجواص چیزوں کو ابک
واجد لڑی میں پرو رکھا ہے اور جس کی وجہ سے ُدننا کی ہر جھوبی سے جھوبی چیز کی صروربات
کے مہنا کرنے کے لئے ہزاروں با الکھوں با کروڑوں منل کے فاصلہ پر نے شمار فدربی
کارجانے دن رات کام میں لگے ہونے تظر آنے ہیں اس بات کا ابک زپر دشت ن یوت
ہے کہ اس دننا کے اوپر ابک جکیم ولیم و فدپر م بصرف ہسنی کام کر رہی ہے جس کے
ق بصہ فدرت سے کوبی چیز باہر نہیں۔