You are on page 1of 24

‫سائنس اور خدا‬

‫مغربی محققین ہر بات کو سائنس وفلسفہ کی روشنی میں مطالعہ کرنے کے عادی ہیں۔ سو‬
‫ٰ‬
‫جاننا جا ہئے کہ اہل مغرب میں سے جو لوگ اس زمانہ میں ہسنی باری تعالی کے منکر ہونے‬
‫ً‬
‫ہیں وہ عموما سائنس اور فلسفہ جدبد کے تظربات سے اشندالل کرنے ہیں۔ ان لوگوں کا نہ‬
‫ننان ہے کہ مادہ کے ابدر مخنلف صورئیں اختنار کر سکئے کا جو ہر ط بعی طور پر بابا جابا ہے‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫اور مادہ میں نہ بھی ابک فظری جاصہ ہے کہ وہ ابک وقت بک ادبی جالت سے اعلی جالت‬
‫کی طرف پرقی کربا جابا ہے۔ چنانچہ وہ نہ دعوی کرنے ہیں کہ نہ مادی دننا اننی موجودہ‬
‫صورت میں کنی نندبلیوں کے ئتیچہ میں جو اصول ارتقاء کے مانحت عمل میں آبی ہیں فائم‬
‫ہوبی ہے۔ منال وہ کہئے ہیں کہ انسان ہمنشہ سے اسی شکل و ہت ئت میں نہ بھا۔ بلکہ کسی‬
‫ٰ‬
‫ُدور کے گذشتہ زمانہ میں وہ ابک نہانت ہی ادبی قسم کی چیز بھا جس نے آہستہ آہستہ ارتقاء‬
‫کر کے اننی موجودہ شکل و صورت اختنار کی ہے۔ اسی طرح ُدننا کی دوسری چیزوں کا جال‬
‫ہے کہ وہ اننی انندابی جالت میں بالکل ادبی اور سادہ بھیں مگر تعد میں فانون ارتقاء کے‬
‫ٰ‬ ‫ُ‬
‫مانحت آہستہ آہستہ پرقی کر گئیں۔ اسی طرح ان کا نہ دعوی ہے کہ دننا کی اکیر چیزیں جو‬
‫اس وقت مخنلف خنسوں اور مخنلف صورنوں اور مخنلف جواص میں تظر آبی ہیں کسی زمانہ‬
‫میں ان میں اننا اچنالف نہ بھا بلکہ دننا اننی انندابی جالت میں صرف چند محدود سادہ چیزوں‬
‫کی صورت میں بھی جن سے آہستہ آہستہ ارتقاء کر کے نہ عحانب جانہ عالم نندا ہوبا گنا۔‬
‫نس ان لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ کاننات اور اس کے باربک اور مقصل اور جکیمانہ تطام‬
‫کو کسی بیروبی صا تع کی دلنل میں ئنش نہیں کنا جاسکنا۔ ک یوبکہ نہ شب کچھ فان ِون ارتقاء‬
‫کے مانحت ط بعی طور پر ظہور بذپر ہوا ہے۔ دوسری بات مغربی محققین نہ کہئے ہیں کہ نہ‬
‫دننا ہمنشہ سے ابک جاص معین فانون کے مانحت کام کربی جلی آبی ہے اور اب بھی ُدننا‬
‫ع‬
‫کی ہر اک چیز ابک جاص فانون کے مانحت جل رہی ہے اور ہم لمی نحق یق کے ذرتعہ سے‬
‫ہر تغیر اور ہر حرکت اور ہر سکون کی وجہ درباقت کر سکئے ہیں۔ اور ان کا نہ دعوی ہے کہ‬
‫ن‬
‫ہم روز پروز فانون نیچر اور جواص االشناء اور تعلقات ما ئین االشناء کی حق بقت بک ہیخئے‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ً‬
‫جانے ہیں اور سائنس کے مخنلف شع یوں منال فزکس اور یمسیری اور ت کس اور ان بظر و‬
‫ک‬ ‫ک‬

‫بالوجی اور جی آلوجی اور بانوبی اور ز و آلوجی اور ابانومی اور فزی آلوجی اور اسیرانومی اور سابی‬
‫کالوجی وغیرہ وغیرہ میں اس فدر پرقی اور ابانومی اور فزی آلوجی اور اسیرانومی اور سابی کالوجی‬
‫وغیرہ وغیرہ میں اس فدر پرقی ہو جکی اور ہوبی جابی ہے کہ نے شمار حقانق جو اس سے قنل‬
‫ابک راز سر نستہ ب ھے بلکہ ہماری تظر سے بالکل ہی اوجھل ب ھے اب ابک منکسف سدہ‬
‫ع‬
‫حق بقت کے طور پر ہمارے سا مئے آ گئے ہیں اور ستنکڑوں علط چناالت جو ال لمی اور جہالت‬
‫اور سلف کی نے جا انناع کے ئتیچہ میں ہمارے ابدر فائم ب ھے اب نئے علوم کی روشنی میں‬
‫ُدور ہونے جانے ہیں اور مسنلہ چنات اور فلسفہ تقاء عالم کی اصل حق بقت دن بدن‬
‫منکسف ہوبی جابی ہے۔ گوبا جن بانوں کو انسان نہلے زمانوں میں اننی عقل و فہم سے باال‬
‫شمچھ کر کسی باال ہسنی کی طرف منسوب کر د ننا ب ھا اب ہم انہی بانوں کو نئے علوم کی‬
‫روشنی میں کسی معین فانون نیچر کا ئتیچہ بانت کر سکئے ہیں۔ لہذا اس کا رجانہ عالم کو کسی‬
‫جدا و غیرہ کی طرف منسوب کربا جسے نہ کسی نے دبکھا اور نہ محسوس کنا ابک جہالت کا‬
‫چنال ہے۔ نہ وہ اغیراض ہے جو تعض مغرب کے محققین کی طرف سے ہسنی باری تعالی‬
‫کے جالف ئنش کنا جابا ہے‪ ،‬لنکن اگر فظر عور سے دبکھا جانے نو نہ اغیراض ابک بالکل‬
‫نودا اغیراض ہے۔ مسنلہ ارتقاء جس کی تقصنالت میں ہمیں اس جگہ جانے کی صرورت‬
‫نہیں اور فطع تظر اس کے کہ وہ صخیح ہے با علط ہے با کس جد بک صخیح ہے اور کس جد‬
‫بک علط ہے ذات باری تعالی کے جالف ہرگز تطور دلنل کے ئنش نہیں ہوسکنا۔ ک یوبکہ نہ‬
‫ح‬
‫مسنلہ کا ننات کے ق بقی آعاز کے م بعلق کوبی روشنی نہیں ڈالنا بلکہ اس کا تعلق صرف‬
‫ٰ‬
‫اس بات سے ہے کہ دننا کی موجودہ چیزیں ہمنشہ سے اسی طرح نہیں بلکہ ابک ادبی جالت‬
‫ٰ‬ ‫ن‬
‫سے پرقی کر کے اننی موجودہ جالت کو ہیچی ہیں۔ لنکن سوال نہ ہے کہ وہ انندابی ادبی‬
‫ع‬
‫جالت کی چیزیں کہاں سے آ ئیں؟ اس کے م بعلق جامنان مسنلہ ارتقاء لمی طور پر کوبی‬
‫تقتنی روشنی نہیں ڈا لئے اور ظاہر ہے کہ چب بک اس ُدننا کی انندابی نندانش کے م بعلق‬
‫کوبی روشنی نہ ڈالی جانے محض مسنلہ ارتقاء کو جدا کے اتکار کے ن یوت میں ئنش کربا فطعا‬
‫کوبی اپر نہیں رکھنا۔ کنا صرف اس بات کے بانت ہو جانے سے کہ انسان با اس ُدننا کی‬
‫ٰ‬
‫دوسری چیزیں انندابی زمانہ میں کسی ادبی قسم کی جالت میں بھیں اور بھر آہستہ آہستہ پرقی‬
‫ُ‬ ‫چ‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫س‬ ‫ی‬
‫کربی کربی موجودہ جالت کو یں‪ ،‬نہ اشندالل جاپز ہو کنا ہے کہ اس دننا کا نندا کرنے‬
‫واال کوبی نہیں ہے؟ ہرگز نہیں۔‬

‫اور اگر نہ کہا جانے کہ چب نہ بانت ہو گنا کہ نہ دننا اننی انندابی صورت میں نہت سادہ‬
‫ٰ م‬
‫بھی اور بھر مادہ کے ابدروبی جواص کے مانحت وہ زبادہ اعلی اور کمل صورت اختنار کربی گنی‬
‫نو کم از کم اس سے نہ دلنل نو باظل ہو گنی جو اوپر دی گنی ہے کہ جوبکہ موجودہ کاننات جو‬
‫ئنسمار مخنلف چیزوں کا مچموعہ ہے ابک نہانت لط بف اور جکیمانہ فانون کے مانحت کام کر‬
‫رہی ہے۔ اس لئے معلوم ہوا کہ وہ کسی بیروبی صا تع اور علیم و م بصرف ہسنی کے مانحت‬
‫ہے نو نہ بھی ابک جہالت کی بات ہوگی ک یوبکہ ان انندابی ادبی جالت کی چیزوں کے ابدر ان‬
‫جواص کا بابا جابا کہ وہ پرقی کر کر کے ابک عخ ئب و غرنب کاننات کی صورت اختنار کر‬
‫لیں اور اس پرقی کے سابھ سابھ ہی ابک نہانت ہی پر جکمت فانون بھی ان کے م بعلق‬
‫نندا ہوبا جال جانے جود شب عجونوں سے پڑھ کر عجونہ ہے۔ بلکہ اگر تظر عور سے دبکھا جانے‬
‫نو اس مادی دننا کی وہ انندابی جالت جو ننان کی جابی ہے ( فطع تظر اس کے کہ وہ درشت‬
‫ہے با نہیں ) موجودہ کاننات سے بھی زبادہ عخ ئب و غرنب اور انسابی عقل کو دبگ کرنے‬
‫والی ہے۔ ک یوبکہ ظاہر ہے کہ وہ انندابی جالت موجودہ دننا کے لئے تطور نچم کے بھی اور ہر‬
‫عقلمند شمچھ سکنا ہے کہ ئم درچت کی نسئت زبادہ عخ ئب و غرنب اور زبادہ پر جکمت چیز‬
‫ہوبا ہے ک یوبکہ اس کے ابدر باوجود اس کے کہ وہ حچم میں نہانت جھوبا اور صورت میں‬
‫نہانت سادہ ہوبا ہے وہ تمام ظاقئیں اور تمام جواص اور تمام کماالت بالقوة طور پر محقی ہونے‬
‫ہیں جو تعد میں درچت کے ابدر بالقعل روتما ہونے ہیں۔ نس اس ُدننا کا اننی انندابی جالت‬
‫میں نہت ادبی اور سادہ ہوبا اس کاننات کو اور بھی زبادہ ُپر جکمت اور عخ ئب و غرنب چیز‬
‫بانت کربا ہے اور جالق فظرت کی ہسنی پر ابک مزبد دلنل نندا ہوبی ہے کہ کس طرح اس‬
‫نے مادہ کی اس انندابی اوبی جالت میں نہ حقی ظاقئیں ود تغت کردیں کہ وہ آہستہ آہستہ‬
‫ابک نہانت عطیم السان اور پر رغب و پر جکمت عالم کی صورت اختنار کر گنا اور بھر اس‬
‫م‬
‫کے سابھ سابھ ہی کس طرح اس کے ابدر سے وہ کمل اور جکیمانہ فانون بھی نندا ہوبا گنا‬
‫جس کے مانحت آج ُدننا کی نے شمار عخ ئب و غرنب چیزیں ا نئے سادہ بھی اور بھر مادہ کے‬
‫ٰ م‬
‫ابدروبی جواص کے مانحت وہ زبادہ اعلی اور کمل صورت اختنار کربی گنی نو کم از کم اس سے‬
‫نہ دلنل نو باظل ہوگنی جو او پر دی گنی ہے کہ جوبکہ موجودہ کاننات جو ئنسار مخنلف چیزوں‬
‫کا مچموعہ ہے ابک نہانت لط بف اور جکیمانہ فانون کے مانحت کام کر رہی ہے۔ اس لئے‬
‫معلوم ہوا کہ وہ کسی بیروبی صا تع اور علیم و م بصرف ہسنی کے مانحت ہے نو نہ بھی ابک‬
‫ٰ‬
‫جہالت کی بات ہوگی ک یوبکہ ان انندابی ادبی جالت کی چیزوں کے ابدر ان جواص کا بابا جابا‬
‫کہ وہ پرقی کر کر کے ابک عخ ئب وغرنب کاننات کی صورت اختنار کر لیں اور اس پرقی‬
‫کے سابھ سابھ ہی ابک نہانت ہی پر جکمت فانون بھی ان کے م بعلق نندا ہوبا جال جانے‬
‫جود شب عجونوں سے پڑھ کر عجونہ ہے۔ بلکہ اگر تظر عور سے دبکھا جانے نو اس مادی دننا کی‬
‫وہ انندابی جالت جو ننان کی جابی ہے ( فطع تظر اس کے کہ وہ درشت ہے با نہیں)‬
‫موجودہ کاننات سے بھی زبادہ عخ ئب و غرنب اور انسابی عقل کو دبگ کرنے والی ہے۔‬
‫ک یوبکہ ظاہر ہے کہ وہ انندابی جالت موجودہ ُدننا کے لئے تطور نچم کے بھی اور ہر عقلمند‬
‫شمچھ سکنا ہے کہ ئم درچت کی نسئت زبادہ عخ ئب و غرنب اور زبادہ پر جکمت چیز ہوبا ہے‬
‫ک یوبکہ اس کے ابدر باوجود اس کے کہ وہ حچم میں نہانت جھوبا اور صورت میں نہانت سادہ‬
‫ہوبا ہے وہ تمام ظاقئیں اور تمام جواص اور تمام کماالت بالقوة طور پر حقی ہونے ہیں جو تعد‬
‫میں درچت کے ابدر بالقعل روتما ہونے ہیں۔ نس اس ُدننا کا اننی انندابی جالت میں نہت‬
‫ٰ‬
‫ادبی اور سادہ ہوبا اس کا ننات کو اور بھی زبادہ پر جکمت اور عخ ئب وغرنب چیز بانت کربا‬
‫ہے اور جالق فظرت کی ہسنی پر ابک مزبد دلنل نندا ہوبی ہے کہ کس طرح اس نے مادہ‬
‫ٰ‬
‫کی اس انندابی ادبی جالت میں نہ حقی ظاقئیں ود تغت کر دیں کہ وہ آہستہ آہستہ ابک‬
‫نہانت عطیم السان اور ُپر رغب و پر جکمت عالم کی صورت اختنار کر گنا اور بھر اس کے‬
‫م‬
‫سابھ سابھ ہی کس طرح اس کے ابدر سے وہ کمل اور جکیمانہ فانون بھی نندا ہوبا گنا جس‬
‫کے مانحت آج ُدننا کی نے شمار عخ ئب و غرنب چیز میں ا نئے ا نئے داپرہ کے ابدر کام کربی‬
‫ہوبی لوگوں کی عقول کو مجو چیرت کر رہی ہیں ۔ لہذا نہ ابک بادابی کا فعل ہے کہ مسنلہ‬
‫ُ‬ ‫ٰ‬
‫ارتقاء سے جدا تعالی کے جالف اشندالل کنا جانے بلکہ جق نہ ہے کہ اس مسنلہ سے اس‬
‫کی پر جکمت فدرنوں اور نے تظیر صبغت پر آگے سے بھی زبادہ روشنی پڑ گنی ہے۔‬

‫باقی رہا دوسرا اغیراض تعنی نہ کہ ُدننا کی ہر اک چیز اور ہر تغیر اور ہر سکون ابک جاص‬
‫فانون کے مانحت ہے اور ہم اب دن بدن اس محقی فان ِون فدرت کی زبادہ سے زبادہ وافق ئت‬
‫جاصل کرنے جانے ہیں اور اس بات پر زبادہ سے زبادہ روشنی پڑبی جابی ہے کہ دننا میں جو‬
‫کچھ ہورہا ہے وہ نیچر کے کسی معین فانون کے مانحت ہو رہا ہے جس سے بانت ہوا کہ جو‬
‫کچھ ہے نہی فانون ہے جدا وغیرہ کوبی نہیں۔ سو نہ اغیراض بھی ابک نہانت نودا اور کمزور‬
‫ٰ‬
‫اغیراض ہے۔ ہم نے کیھی بھی نہ دعوی یں کنا کہ دننا سی فانون با لسلہ اشناب‬
‫س‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ن‬

‫کے مانحت نہیں ہے اور بالکسی درمنابی سئب کے اور بال کسی فانون کے جدا کے بال واشطہ‬
‫تصرف سے جل رہی ہے۔ ہم نو جود اس بات کے مقر بلکہ مدعی ہیں اور اسالم ہمیں نہی‬
‫سکھابا ہے کہ نہ تمام کارجانہ عالم ابک نہانت درجہ جکیمانہ فانون اور بار بک در بار بک‬
‫سلسلۂ اشناب کے مانحت کام کر رہا ہے بلکہ اسی دلنل میں ہم نے اس فانون کو ہسنی‬
‫ٰ‬
‫باری تعالی کے ن یوت میں ئنش کنا ہے۔ نس نہ بانت کربا کہ دننا کی ہر چیز ابک جاص‬
‫معئین فانون کے مانحت کام کر رہی ہے‪ ،‬ہمارے جالف کوبی اپر نہیں رکھ سکنا۔ سوال نو‬
‫م‬
‫نہ ہے جس کا آج بک کوبی دوہر نہ نسلی نحش جواب نہیں دے شکا کہ نہ کامل و کمل‬
‫فانون کہاں سے آبا ہے؟ تعض لوگ اس کا نہ جواب دبا کرنے ہیں کہ نہ فانون مادہ کا‬
‫ط بعی جاصہ ہے اور بیز نہ کہ ابک فانون دوسرے فانون کے ئتیجے میں نندا ہوبا ہے اور اسی‬
‫طرح نہ سلسلہ جلنا جال آبا ہے اور اسی طرح جلنا جال جانے گا۔ مگر ہم کہئے ہیں کہ نہ ط بعی‬
‫جاصہ کہاں سے آبا؟ اور بھر نہ کہ ئنسک تعض اوفات ابک فانون دوسرے فانون کے ئتیچہ‬
‫میں نندا ہوبا ہے لنکن نہر جال اس سئب اور مسئب کے سلسلہ کو جواہ کتنا بھی لمنا کھتیحا‬
‫ً‬
‫جانے آحر اس کی کوبی نہ کوبی اننداء ماننی پڑبگی جس سے نہ شب کچھ تکال ہے۔ منال‬
‫سائنسدان کہئے ہیں کہ نیچر کا نہ ابک فانون ہے کہ زمین سورج کے ارد گرد جکر لگابی ہے‬
‫اور بھر وہ نہ بھی کہئے ہیں کہ نہ فانون ئتیچہ ہے نیچر کے ابک اور فانون کا کہ چب ابک‬
‫چیز پر دو با دو سے زبادہ مخنلف الجہت ظاقئیں اپر ڈالنی ہیں نو وہ چیز ابک ئنسری جہت میں‬
‫جو ان مخنلف الخئت ظاق یوں کے ئتیچہ میں نندا ہوبی ہے اور جسے ابگرپزی میں رپز لت ئٹ‬
‫) کہئے ہیں حرکت کرنے لگ جابی ہے اور زمین پر بھی جوبکہ مخنلف ‪(Resultant‬‬
‫الحخ ئت ظاقئیں اپر ڈال رہی ہیں اس لئے وہ ان ظاق یوں کے ئتیچہ میں ابک ئنسری جہت پر‬
‫جل کر سورج کے گرد جکر کھانے لگ گنی ہے۔ ہم اس بات کو اصوال ما نئے ہیں‪ ،‬لنکن‬
‫ہمارا سوال بھر بھی اسی طرح فائم ہے کہ نہ اپر ڈا لئے والی ظاقئیں کہاں سے آبی ہیں؟‬
‫اگر کہا جانے کہ نہ ظاقئیں فالں بات کے ئتیچہ میں نندا ہوبی ہیں نو بھر نہ سوال ہوگا کہ نہ‬
‫فالں بات کہاں سے آبی ہے؟ الغرض موجودہ کا ننات اور موجودہ تطام کا کوبی انندابی نچم‬
‫نسلیم کربا پڑے گا جس کے ابدر بالقوۃ طور پروہ سارے کماالت اور قوائین اور جواص موجود‬
‫ما نئے ہو بگے جو اس دننا میں بانے جانے ہیں ۔ نس اس طرح بھی نحث اسی تقطہ پر آ گنی‬
‫جس کا جواب اوپر دبا جا حکا ہے۔‬

‫جالصہ کالم نہ کہ ان درمنابی قوائین اور ان درمنابی تغیرات کو ئنش کر کے جدا کے وجود‬
‫سے اتکار کی راہ بالش کربا ابک دھو کے کا طرنق ہے جس پر مغرب کے ابک علم نسند ط بفہ‬
‫ع‬
‫نے نہ معلوم کس طرح نسلی بارکھی ہے۔ ہم نو نہ دبکھئے ہیں کہ جوں جوں لمی نحق بقانوں‬
‫میں پرقی ہوبی جابی ہے اور فانون نیچر کے محقی حقانق منکسف ہونے جانے ہیں‪ ،‬ہمارا دل‬
‫عقلی طور پر زبادہ سے زبادہ تصیرت کے سابھ اس اتمان پر فائم ہوبا جابا ہے کہ نہ کارجانہ‬
‫عالم مع ا نئے نہانت درجہ جکیمانہ فانون کے صرور کسی جالق و مالک۔علیم و جکیم ۔ فدپر و‬
‫م بصرف ہسنی کے مانحت جل رہا ہے۔ اگر ابک معمولی چیز کو دبکھ کر ہم اس ئتیچہ پر نہیچ‬
‫سکئے ہیں کہ وہ کسی صا تع کی نندا کردہ ہے نو ابک عخ ئب و غرنب پر جکمت چیز کو دبکھ کر‬
‫ٰ‬
‫بدرجہ اولی ہمارے ابدر نہ اتمان نندا ہوبا جا ہئے کہ وہ جود نجود نہیں بلکہ کسی باال ہسنی کی‬
‫فدرت تمابی کا کرشمہ ہے۔ میرے غزپز و ! جوب عور کرو کہ ان نئے علوم اور ننی‬
‫نحق بقانوں کا سوانے اس کے اور کوبی اپر نہیں ہوسکنا کہ نہ بانت ہو کہ ُدننا و ماقیہا کا‬
‫فانون اس سے نہت پڑھ حڑھ کر مقصل اور جکیمانہ ہے جو اس زمانہ سے نہلے شمچھا جابا‬
‫بھا اور نہ کہ ُدننا کی مخنلف چیزیں صرف ا ن ئے الگ الگ فانون ہی کے مانحت نہیں بلکہ‬
‫نخئت ئت مچموعی بھی ابک نہانت جکیمانہ فانون کی لڑی میں پروبی ہوبی ہیں اور ابک‬
‫دوسرے پر عخ ئب و غرنب ربگ میں اپر ڈالنی رہنی ہیں اور بیز نہ کہ دننا کی کوبی چیز فضول‬
‫اور زابد نہیں بلکہ ہر اک ا نئے ا نئے جلفہ میں ا نئے ا نئے فانون کے مانحت اننا اننا کام کر‬
‫رہی ہے۔ مگر نہ ابکساف اگر اسے ابکساف کہا جاوے ہماری بانند میں ہے نہ کہ ہمارے‬
‫محالف ۔ ک یوبکہ اس سے جدا کے جالف کوبی دلنل نہیں بکڑی جاسکنی بلکہ اس سے‬
‫ہمارے جدا کی جکیمانہ فدرنوں کے کرشموں کا ئنش از ئنش اظہار ہوبا جال جابا ہلنکن جق نہ‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ُ‬
‫ت‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫ہے کہ اصولی طور پر نہ ا کساف کوبی ننا ا کساف یں لکہ فرآن سرف آج سے بیرہ سو‬
‫ً‬
‫سال قنل اجماال اس ق بقت کو آشکار کر حکا ہے۔ چنانچہ‬
‫ح‬
‫ْ‬
‫َ َ َل ْ َ َ ْ َ ٰ َ َج َل َ ِ ْ َش ْ نَ َب َ ه ْ ظ َ ُ ُ َ ل َی ِم ْ َ ه َ ِب ُ ه ً َ ُہ ْ‬
‫فرمابا ہے‪ :‬أو م پرو ِإلی ما ق اَّللهُ من ني ٍء ق یو ِ اللہ ع ِن ا ی ِن و السما ِل سحدا َّللهِ و م‬
‫َ‬
‫َداح ُِر ْون ‪.‬‬

‫َوَّللهِ َن ْ ُح ُد َما ِقي ا هلس َم َوات َو َما ِقي اْلْ َْرض َو َما َج َل ْ َنا ا ه َم َاء َواْلْ َْر َض َو َما َئتْیَ ُ َما َال ِع ِئ ْینَ‬
‫ہ‬ ‫ق لس‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫س‬
‫ٰ‬
‫تعنی ” کنا لوگ ہللا تعالی کی محلوق کی طرف نہیں دبکھئے کہ کس طرح ُدننا کی ہر چیز جدا‬
‫کے جکم کے مانحت مط بع وفرمابیردار ہو کر ا نئے دائیں اور بائیں اپر ڈال رہی ہے اور جو کچھ‬
‫کہ زمین و آشمان میں ہے وہ شب جدا کے مقرر کردہ فانون کے مانحت جل رہا ہے ۔ اور ہم‬
‫نے زمین و آشمان کو اور جو کچھ کہ ان میں ہے محض تقرنح کے طور پر بال مقصد نہیں نندا‬
‫کنا بلکہ ابک جاص مقصد کے مانحت نندا کنا ہے۔“‬

‫نہ وہ حق بقت ہے جس کی تقصنالت کی درباقت کے واشطے نورپ و امربکہ کے محققین آج‬


‫ُ‬ ‫ُ‬
‫اننی عمریں صرف کر رہے ہیں لنکن نوجہ اس کے کہ ان کی دین کی آبکھ نند ہے ان میں‬
‫ُ‬
‫سے تعض اننی بدقسمنی سے نہ شمچھ رہے ہیں کہ ان کی نہ ق قا یں مذہب اور جدا کے‬
‫ئ‬ ‫ب‬ ‫ح‬
‫ن‬
‫وجود پر ابک جملہ ہیں جاالبکہ جق نہ ہے کہ تطام عالم اور فانون نیچر کا ختنا بھی کمال ظاہر‬
‫ہوبا جابا ہے اننا ہی نہ عالم شقلی اہل تصیرت کے پزدبک ابک جکیم وعلیم‪ ،‬فدپر وم بصرف‬
‫جالق کی طرف اسارہ کرنے میں زبادہ وصاچت اختنار کربا جا با ہے۔ چنانچہ جود مغربی محققین‬
‫میں بھی ابک کاقی ط بفہ ان لوگوں کا ہے جو جدا پر اتمان النے ہیں اور نہ جدبد نحق بقا ئیں‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫ب‬ ‫ط‬
‫ان کے اس اتمان کے رشتہ یں عا کوبی روک یں ہو یں لکہ ا یں وہ دہرنت کے‬
‫جالف تطور ابک حرنہ کے اسبعمال کرنے ہیں۔ نس اے میرے غزپز و ! ئم ان علوم‬
‫جدبدہ سے مت گھیراؤ ک یوبکہ نہ شب تمہارے جادم ہیں اور ان کا سوانے اس کے اور کوبی‬
‫اپر نہیں کہ تمہارے جدا کی جکیمانہ فدرت تمانوں کے کرشمے زبادہ سے زبادہ وصاچت اور‬
‫تعئین کے سابھ لوگوں کی تظروں کے سا مئے آنے جانے ہیں اور دننا پر نہ بات علم ال بقین‬
‫کے طور پر بانت ہوبی جلی جارہی ہے کہ زمین و آشمان میں جو کچھ ہے وہ بالواشطہ با بال‬
‫واشطہ انسان کے فابدہ کے لئے ہے خنسا کہ آج سے بیرہ سو سال قنل فرآن سرتف فرما‬
‫حکا ہے‪:‬۔‬
‫َه َُ‬ ‫َ‬ ‫ََ َ َُ‬
‫ه‬ ‫ْ‬ ‫ً‬ ‫ْ‬
‫ُہ َو هالذي جلق لکم َما ِقي اْلْ َْرض ج ِم بعا ‪َ .‬و چ َر لکم هما ِقی السموات َو َما ِقی اْلْ ْ‬
‫ض ‪ * .‬تعنی ” جو‬ ‫ِ‬ ‫َر‬ ‫ِ‬ ‫س‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫کچھ ُدننا میں ہے جواہ زمین میں با آشمانوں میں وہ شب تمہارے فابدہ کے لئے نندا کنا گنا‬
‫ئ ُ‬ ‫ٰ‬
‫ہے اور ہللا تعالی نے تمام چیزوں کو تمہارے لئے مسچر کر رکھا ہے با کہ م ان کے قا ق‬
‫ن‬ ‫ح‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫سے آ گاہ ہو کر ان سے فابدہ ابھاؤ“ مگر اقسوس انسان پر کہ جن چیزوں کو ان کے آفا و‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫مالک نے اس کی ہدانت اور پرقی کے لئے نندا کنا بھا انہی کو اس نے اننی گمراہی اور‬
‫ً‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ن ْ َ ُ َ َْ َ‬
‫ہالکت کا سئب ننالنا۔ ق ل اْلِْنسان ما اكقرہ قتنا نہ با سکری انسان کو نناہی کے سوا کسی‬
‫ت‬
‫اور طرف نہیں لے جاسکنی۔‬

‫اس جگہ نہ بات بھی باد رکھنی جا ہئے کہ دراصل نہ سوال کہ کوبی جدا موجود ہے با نہیں‬
‫ح‬
‫‪،‬سائنس کے ق بقی داپرہ عمل سے باہر ہے اور کوبی سائنسدان ا نئے داپرہ کے ابدر رہ ئے‬
‫ہونے اس نحث میں نہیں پڑ سکنا۔ ک یوبکہ سائنس مادبات کے جواص اور قوائین کے‬
‫درباقت کرنے کا علم ہے اور غیر مادی اشناء کی نحث با زبادہ صخیح طور پر نوں کہہ سکئے‬
‫کی نحث کم از کم سائنس کے موجودہ داپرہ )‪Metaphysics‬ہیں کہ ماوراء المادبات (‬
‫عمل سے باہر ہے ۔ عالوہ ازیں سائنس کو بالعموم اس بات سے تعلق نہیں کہ کونسی چیز‬
‫ُ‬
‫نہیں ہے بلکہ اسے زبادہ پر اس بات سے سروکار ہے کہ کونسی چیز ہے اور بھر نہ کہ جو‬
‫چیز ہے وہ کنا ہے اور کس فانون کے مانحت ہے۔ نس نہ حق بقت کہ جدا نہیں ہے کم از‬
‫کم موجودہ سائنس کی نحث سے جارج ہے۔ ہاں الئتہ نہ نحث سائنس کے داپرہ عمل میں‬
‫آسکنی ہے کہ نہ دننا اور اس کی چیز میں کس طرح عالم وجود میں آبی ہیں اور چنات کا آعاز‬
‫کس طرح ہوا ہے وغیر ذالک۔ نس سائنس دان زبادہ سے زبادہ نہ کہہ سکئے ہیں کہ ہم‬
‫نے اس بات کا نتہ لگا لنا ہے کہ دننا ہمنشہ سے ہے اور نہ کہ تطام عالم جود نجود ابک‬
‫سلسلہ فانون کے مانحت جاری ہے اور نہ فانون بھی جود نجود ہی جل رہا ہے اور چنات کا‬
‫بھی جود نجود آعاز ہو گنا ہے اور اس نحق یق سے ئتیچہ وہ نہ عقلی اشندالل کر سکئے ہیں کہ‬
‫کوبی جدا نہیں ہے۔ مگر جدا کا نہ ہوبا جود اننی ذات میں بالواشطہ طور پر سائنس کی نحق یق‬
‫میں داجل نہیں۔ عالوہ از میں ابک اور بات بھی بادرکھئے کے فابل ہے اور وہ نہ کہ بدقسمنی‬
‫ع‬ ‫ت‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫م ب عل ع ً‬
‫سے لوگ سائنس کے ق موما ا ک ظرباک طی یں ت ال یں۔ نی وہ سائنسدانوں‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ح‬ ‫ب‬
‫کے قناسات اور سائنس کے بانت سدہ حقانق میں تمیز نہیں کرنے۔ ظاہر ہے کہ‬
‫ب‬
‫سائنسدانوں کے اعالبات ئین قسموں میں م قسم ہونے ہیں‪:‬۔ (اول) سائنس دانوں کے‬
‫م‬
‫قناسات ( دوم ) سائنس کے با کمل نچربات ۔ اور (سوم) سائنس کے بانت سدہ حقانق ۔ نہ‬
‫ئت یوں الگ الگ چئت ئت اور الگ الگ درجہ رکھئے ہیں اور انہیں ابک ساوزن د ننا حظرباک‬
‫علطی ہے۔ مگر با وافف لوگ ان شب کو ابک سا درجہ دے د نئے ہیں اور ہر ابک بات کو‬
‫ُ‬
‫جو سائنس دانوں کے متہ سے تکلنی ہے اور ہر ابک چنال کو جس کا ان کی طرف سے‬
‫م‬
‫اظہار کنا جابا ہے اور اسی طرح تمام ان با کمل نچربات اور مساہدات کو جن کا سائنس‬
‫دانوں کی طرف سے اعالن ہوبا رہنا ہے سائنس کے بانت سدہ حقانق فرار دے لتئے ہیں اور‬
‫اس طرح صداقت کی انناع اختنار کرنے کی نحانے اننی جہالت سے سائنسدانوں کی سحصی‬
‫عالمی کا طوق ا نئے گلے میں ڈال لتئے ہیں۔ جاالبکہ ہر سحص جو بھوڑا نہت علم رکھنا ہے‬
‫جاننا ہے کہ سائنس کے بانت سدہ حقانق صرف وہی فرار د نئے جاسکئے ہیں کہ جو مخنلف‬
‫سائنسدانوں کے ہابھ پر بار بار کے نچربات سے روز روشن کی طرح مساہدہ میں آ جکے ہیں اور‬
‫ع‬
‫آنے رہئے ہیں اور جن کی حق بقت لمی طور پر بھی سئب اور مسئب کے ربگ میں فطعی‬
‫طور پر بانت و فائم ہو جکی ہے ۔ مگر ان کے عالوہ سائنس دانوں کے جو باقی چناالت با‬
‫ن‬ ‫م‬‫ک‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫بھ یورباں ہیں با جو ان کے با ل نچربات یں وہ ہرگز بانت سدہ قا ق یں ال کئے‬
‫س‬ ‫کہ‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ح‬ ‫ہ‬
‫ش‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫ک یوبکہ ان یں اننا ہی طی کا اچیمال ہے جو دوسرے مچھدار اور دابا لوگوں کی بانوں کے‬
‫م بعلق ہوبا ہے۔ حق بقت نہ ہے کہ چب کوبی ننی بات سائنس کے نچربات کی رو سے‬
‫عملی مساہدہ میں آکر درباقت ہوبی ہے اور بھر مخنلف لوگوں کے بار بار نچربات سے جو‬
‫ب‬ ‫ل‬‫ع‬ ‫خ‬‫ی‬ ‫نہ‬
‫مخنلف جاالت کے مانحت کئے جانے ہیں وہ بانہ ن یوت کو نی ہے اور می طور پر ھی‬
‫اس کے کسی نہلو کے م بعلق باربکی نہیں رہنی نو نب جا کر وہ ابک بانت سدہ حق بقت‬
‫ُ‬ ‫ن‬ ‫چ‬‫م‬‫ش‬
‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ق‬
‫ھی جابی ہے اور اس مرجلہ سے ل گوسا نس کے تعد نچربات سے اس پر رو نی پڑبی‬
‫ہو اور تعض سائنسدان اس کے فابل بھی ہو گئے ہوں مگر وہ ابک بانت سدہ حق بقت فرار‬
‫نہیں دی جاسکنی ۔ لنکن بد قسمنی سے عوام الناس ان ہر دو قسم کی بانوں میں تمیز نہیں‬
‫کرنے ۔ اور شب کو ہی سائنس کے بانت سدہ حقانق شمچھ کر ان کے آگے سر نسلیم جم‬
‫کر د نئے ہیں۔ اور اس سے بھی پڑھ کر ابدھیر نہ ہے کہ سائنس کی نحق بقانوں کی ننا پر جو‬
‫چناالت اور بھ یورباں سائنسدان فائم کرنے ہیں وہ بھی سائنس کے بانت سدہ حقانق فرار‬
‫دے لئے جانے ہیں گوبا ئین مخنلف چیزوں کو جو ابک دوسرے سے بالکل ممناز و م بقاپر‬
‫ہیں محلوط کر دبا جابا ہے اور اس طرح پر سائنس جس کا کام نسل انسابی کے دماعوں کو‬
‫ع‬
‫لمی روشنی نہیحابا ہے تعض اوفات جہالت اور باربکی کا موچب ہو جابی ہے۔ ظاہر ہے کہ‬
‫نہ‬
‫چب کوبی بات سائنس کے نچربات اور مساہدات کی ُرو سے بانہ ن یوت کو نی ہے نو ھر‬
‫ب‬ ‫خ‬‫ی‬
‫م‬ ‫ل‬‫ع‬ ‫ُ‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ب‬
‫اس کی ننا پر ط عا دننا کے می ط فہ یں ا ک حرکت نندا ہوبی ہے اور مخ ف سائنسدان‬
‫اس جدبد نحق یق کی روشنی میں مخنلف چناالت اور مخنلف بھ یورباں فائم کربا سروع کر د نئے‬
‫ہیں اور اس طرح ہر جدبد نحق یق کے سابھ جدبد چناالت اور جدبد بھ یورنوں کا وجود بھی نندا‬
‫ہوبا جابا ہے اور باوافف لوگ سائنس کے لقظ سے مرعوب ہو کر با کسی اور وجہ سے اس‬
‫سارے رطب و با نس کے مچموعہ کو ہی سائنس کی بانت سدہ حق بقت فرار د نئے لگ جانے‬
‫ہیں۔ جاالبکہ اصل بانت سدہ حق بقت نہت بھوڑی ہوبی ہے اور باقی شب سائنسدانوں کی‬
‫بھ یورباں اور قناسات اور چناالت ہونے ہیں جو نہ صرف نہ کہ آنے دن بد لئے رہئے ہیں بلکہ‬
‫ان کے م بعلق جود سائنسدانوں میں بھی ہمنشہ اچنالف رہنا ہے۔ الغرض نہ ابک حظرباک‬
‫م‬
‫علطی ہے کہ (اول) سائنسدانوں کے قناسات اور (دوم) سائنس دانوں کے با کمل نچربات‬
‫اور ( سوم ) سائنس کے بانت سدہ حقانق میں فرق نہیں کنا جابا۔ بلکہ ہر اک بات جو کسی‬
‫سائنسدان کے متہ با فلم سے تکلنی ہے اس کے سا مئے عالموں کی طرح گردئیں جھکا دی‬
‫ع‬
‫جابی ہیں اور بدقسمنی سے نہ ذہنی اور لمی عالمی زبادہ پر مسرقی لوگوں کے ہی حصہ میں آبی‬
‫ً‬
‫ہے ورنہ جود نورپ اور امربکہ والے عموما ان بانوں میں امتناز ملجوظ رکھئے ہیں اور سائنس کے‬
‫حقانق صرف انہی بانوں کو فرار د نئے ہیں جو وافعی بار بار کے نچربات سے مساہدہ میں آجکی‬
‫ُ‬ ‫ع‬
‫ہیں اور لمی طور پر بھی ان کے م بعلق کوبی باربکی کا نہلو نہیں رہا۔ اب اگر اس اصل‬
‫کے مانحت سوال زپر نحث پر تظر ڈالی جانے نو سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت بھی‬
‫ٰ‬
‫انسی تظر نہیں آبی جس کی ننا پر مسنی باری تعالی کے م بعلق کوبی اغیراض وارد ہوسکنا ہو‬
‫ٰ‬
‫اور اس کا ادبی ن یوت نہ ہے کہ چب کوبی جدبد نحق یق وافعی بانہ ن یوت کو نہیچ جابی ہے نو‬
‫ن‬
‫بھر کوبی سائنسدان اس کا منکر نہیں رہ سکنا۔ ک یوبکہ بانہ ن یوت کو ہیخئے کے نہ معئے ہیں‬
‫ع‬
‫کہ وہ نہ صرف لمی طور پر تقین کی جد کو نہیچ جانے بلکہ بار بار کے نچربات سے جو مخنلف‬
‫جاالت کے مانحت کئے گئے ہوں اس کا ا نسے ربگ میں عملی مساہدہ بھی ہو جانے کہ بھر‬
‫اس میں سک وشتہ کی کوبی گیحانش نہ رہے۔ اور ظاہر ہے کہ اس مقام پر نہیچ کر کوبی‬
‫سائنسدان بلکہ کوبی سحص بھی جو بھوڑا نہت شعور رکھنا ہے اس کا منکر نہیں رہ سکنا۔ اور‬
‫ب‬ ‫ب‬ ‫ً‬
‫ح‬ ‫ئ‬ ‫ک‬ ‫ہ‬
‫عمال ھی م د ھئے ہیں کہ سا نس کی ہر بانت سدہ ق بقت تمام سائنسدانوں کے پزدبک‬
‫ّ‬
‫مسلم ہے اور ان بانوں کے م علق کسی کو اچنالف نہیں بلکہ اچنالف صرف انہی بانوں‬
‫ب‬

‫میں ہے جو با نو ابھی بک نوری طرح بانت نہیں ہوئیں اور با بھر تعض سائنسدانوں کے‬
‫چناالت اور قناسات ہیں جو انہوں نے بانت سدہ حقانق کی ننا پر عقلی اشندالالت کرکر کے‬
‫بھ یورنوں کی صورت میں فائم کئے ہیں۔ الغرض سائنس کے بانت سدہ حقانق کے م بعلق‬
‫ٰ‬ ‫ً‬
‫فطعا کوبی اچنالف نہیں بابا جابا‪ ،‬لنکن ہسنی باری تعالی کے عقندہ کے م بعلق ہم دبکھئے ہیں‬
‫کہ نہت سے سائنسدان جدا کے فابل ہیں بلکہ دراصل اگر دبکھا جانے نو نہت بھوڑے ان‬
‫ُ‬
‫میں سے ا نسے ہیں کہ جو جدا کا اتکار کرنے ہیں اور زبادہ وہ ہیں کہ جو اتکار نہیں کرنے۔‬
‫نس بانت ہوا کہ سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت انسی نہیں ہے کہ جس سے نہ تقتنی‬
‫اشندالل ہو سکے کہ نہ کارجانہ عالم جود نجود تغیر کسی جالق و مالک کے جل رہا ہے ورنہ‬
‫سائنسدانوں میں نہ اچنالف نہ ہوبا۔ اور اگر کوبی سحص نہ کہے کہ اگر آ نندہ زمانہ میں کوبی‬
‫انسی بات بانت ہو جانے جس سے نہ نتہ لگے کہ نہ دننا و ماقیہا جود ا نئے آپ سے ہی ہے‬
‫اور جود نجود ہی جل رہی ہے نو بھر کنا جواب ہوگا ؟ اس کا جواب نہ ہے کہ اول نو اس‬
‫قسم کا چنال ہی فضول بلکہ محض طقالنہ ہے کہ اگر نہ ہو جانے نو کنا ہوگا اور وہ ہو جانے‬
‫نو کنا ہوگا‪ ،‬لنکن اگر اس سوال کو جواہ نجواہ نندا ہی کربا ہے نو ہم کہئے ہیں کہ ہم نو صداقت‬
‫ح‬
‫کے ظالب ہیں جو بات بھی وافعی اور ق بقی طور پر بانت ہو جانے ہمیں اس سے اتکار‬
‫نہیں ہوسکنا۔ ہمارے رسول (فداہ تقسی) کو ہمارا جدا فرمابا ہے کہ ئم مسیخیوں سے کہدو کہ‬
‫جدا کا کوبی ئتنا نہیں ہے بلکہ اس کا وبی ئتنا مابا انسا باظل اور حظر باک فعل ہے کہ‬
‫فرنب ہے کہ اس سے زمین و آشمان نہ و باال ہو جائیں لنکن با نچمہ مسیخیوں سے نہ بھی‬
‫ع‬‫ت‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َه ُ ْ‬
‫م‬ ‫م‬ ‫ل‬
‫کہد و کہ اگر جدا کا کوبی ئتنا بانت ہو نو آبا اول ا ع ِاب ِدین “ نی ” اس صورت یں یں شب‬
‫سے نہال سحص اس کی عنادت کرنے واال ہوتگا ۔ نس صداقت کی نناس نو ہماری گھنی میں‬
‫ُ‬
‫ہے جو ہمارے ننارے رسول سے ہمیں ورنہ میں ملی ہے۔ لہذا اصولی جواب نو ہمارا نہ ہے‬
‫ح‬
‫کہ جو بات بھی وافعی اور ق بقی طور پر بانت ہوگی ہم اس پر اتمان الئیں گے جواہ وہ کچھ‬
‫ٰ‬ ‫ح‬
‫ہو۔ لنکن ق بقی جواب نہ ہے کہ انسی کوبی بات ہر گز بانت نہیں ہو سکے گی جو جدا تعالی‬
‫کے وجود کو سک وشتہ میں ڈال دے ک یوبکہ انسی بات کے بانت ہونے کے نہ معنی ہیں‬
‫کہ دو بانت سدہ حقانق آنس میں بکرانے لگیں جو بالنداہت باممکن ہے۔ کنا انسا ہوسکنا ہے‬
‫ک‬ ‫ُ‬ ‫ً‬
‫ت‬‫ھ‬ ‫ن‬ ‫ط‬ ‫ئ‬
‫کہ منال سا نس کی رو سے ا ک طرف نو نہ بانت ہو کہ م قنا نس لوہے کو ا نی طرف یخنا‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫ہے اور بھر سائنس کی ُرو سے ہی دوسری طرف نہ بانت ہو کہ اس قسم کے جاالت میں‬
‫مقناطنس لوہے کو اننی طرف نہیں کھتیخنا ؟ ظاہر ہے کہ انسا ہر گز نہیں ہوسکنا اور اگر‬
‫کیھی تقرض محال ہمیں انسا تظر آنے گا نو ہمیں ان دو حق بق یوں میں سے ابک کو علط فرار‬
‫د ننا پڑے گا تعنی ابک کے م بعلق نہ ماننا پڑے گا کہ وہ دراصل کوبی بانت سدہ حق بقت‬
‫ُ‬
‫نہیں ہے بلکہ اسے علطی سے انسا شمچھ لنا گنا ہے۔ نس اگر تقرض محال کیھی سائنس کی‬
‫کوبی انسی نحق یق بانت بھی ہو جس سے نہ نتہ لگے کہ ُدننا کی نہ شب چیزیں جود نجود ہمنشہ‬
‫سے ہیں اور جود نجود ہی نہ سارا تطام جل رہا ہے نو بھر بھی ہم صرف اس وجہ سے ہرگز جدا‬
‫ً‬
‫کا اتکار نہیں کر ننگے ک یوبکہ اگر نہ نحق یق سائنس کی نحق یق ہوگی نو جدا کا وجود بھی نو اصوال‬
‫سائنس کے طرنق سے ہی بانہ ن یوت کو نہیحا ہوا ہے۔ اور کوبی وجہ نہیں کہ ہم ابک بام‬
‫نہاد نحق یق کی وجہ سے دوسری بانت سدہ حق بقت کو جس کی صداقت پر اننداء آفرئنش سے‬
‫مساہدہ کی صورت میں مہر لگنی جلی آبی ہے پرک کر دیں بلکہ اس صورت میں ہم نہلے نہ‬
‫عور کر ننگے کہ نہ جدبد نحق یق جسے سائنس کی بانت سدہ حق بقت فرار دبا جابا ہے کہاں بک‬
‫درشت اور فابل ق یول ہے۔ جوب عور کرو کہ سائنس کے حقانق کی نخنگی صرف اس ننا پر‬
‫ع‬
‫نسلیم کی جابی ہے کہ اس میں عالوہ لمی اور عقلی دالبل کے نچرنہ اور مساہدہ پر ننا ہوبی‬
‫ہے ۔ اور نہ ظاہر ہے کہ چب عقلی دالبل کے سابھ نچرنہ اور مساہدہ مل جابا ہے نو بھر‬
‫کوبی علطی کا اچیمال (سوانے اس کے کہ مساہدہ بافص ہو ) نہیں رہنا اور وافعی نہ طرنق‬
‫نحق یق نہیرین طرنق ہے اور اسی لئے دن یوی علوم میں سائنس کے بانت سدہ حقانق اننی‬
‫ش‬
‫نخنگی میں شب پر فانق مچھے جانے ہیں۔ لنکن ہم دبکھئے ہیں کہ جن دالبل کے سابھ اس‬
‫دننا میں جدا کا وجود بانت ہوبا ہے وہ بھی اسی سائنس والے طرنق پر متنی ہیں ک یوبکہ خنسا‬
‫کہ ہم نے اوپر ننان کنا ہے جدا کا وجود صرف عقلی دالبل سے ہی بانت نہیں ہوبا بلکہ‬
‫سائنس کے حقانق کی طرح اس کی ننا بھی نچر نہ اور مساہدہ پر ہے بلکہ نہ نچرنہ اور مساہدہ‬
‫اننی کمئت اور ک بق ئت میں سائنس کے حقانق سے نہت پڑھا ہوا ہے۔ عقل کی نہیچ نو‬
‫صرف اس جد بک ہے کہ نہ بانت کرے کہ کوبی جدا ہوبا جا ہئے اور اس سے اوپر کا مقام‬
‫کہ وافعی جد ا موجود ہے نچرنہ اور مساہدہ کے ذرتعہ سے جاصل ہوبا ہے اور اس نچرنہ اور‬
‫ساہدہ کا سامان جود ذات باری تعالی کی طرف سے نندا کنا جابا ہے۔ خ سا کہ فرمابا‪َ :‬ال ُب ْد ِر ُکہُ‬
‫ن‬ ‫م‬
‫ق‬‫ع‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ہ‬‫ن‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ْ َ ُ َ َُ ُْ ُ‬
‫ع‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ع‬
‫اْلَْتصار وہو بد ِرك اْلَْتصار ‪ -‬نی " جدا بک انسان کی آ کھ یں یچ نی ( نی صرف لی‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫دالبل سے جدا کا غرفان جاصل نہیں ہوسکنا ) لنکن جدا جود انسابی آبکھ بک نہیخنا ہے۔“‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫تعنی اننی طرف سے وہ ا نسے سامان نندا کربا ہے کہ انسان کو جدا کا مساہدہ ہو سکے با اس کا‬
‫غرفان بافص نہ رہے۔ اور نہ سوال کہ نہ مساہدہ کس طرح ہوسکنا ہے ابک لمنا سوال ہے‬
‫جس کا مقصل جواب اس کناب کے دوسرے حصہ سے تعلق رکھنا ہے مگر اس جگہ‬
‫ص‬ ‫ک‬ ‫ب ً‬
‫مخ صرا اس فدر اسارہ کاقی ہے کہ نہ مساہدہ اس الم کے ذر عہ سے جا ل ہوبا ہے جو جدا‬
‫ت‬
‫ٰ‬
‫تعالی ا نئے باک نندوں پر بازل فرمابا ہے جو جدابی نسانوں سے اس طرح معمور ہوبا ہے جس‬
‫طرح ابک اجھا شمر دار درچت بھل کے موشم میں بھل سے لدا ہو ا ہوبا ہے اور جس طرح‬
‫بھل کے جکھئے کے تعد کوبی سحص درچت کی شناچت میں شتہ نہیں کر سکنا۔ اسی طرح‬
‫اس ُروجابی بھل کے ذاتفہ کرنے کے تعد جدا کا وجود بھی روز روشن کی طرح انسابی آبکھوں‬
‫کے سا مئے آجابا ہے۔ نہر جال جدا کے وجود کا ن یوت بھی سائنس کے حقانق کی طرح ( گو‬
‫ا نئے کمال کی جالت میں وصاچت میں ان سے نہت پڑھ حڑھ کر ) عقلی دالبل کے عالوہ‬
‫نچرنہ اور مساہدہ پر متنی ہے۔ نس اگر تقرض محال سائنس کی کوبی انسی نحق یق بانت بھی ہو‬
‫ٰ‬
‫جو ہسنی باری تعالی کے جالف تظر آنے نو بھر بھی ہم جدا کا اتکار نہیں کر ننگے بلکہ بھر ہم‬
‫اس جدبد نحق یق کے م بعلق عور کریں گے کہ وہ کہاں بک درشت اور فابل ق یول ہے۔ اور‬
‫ہمارے پزدبک اس عور کا ئتیچہ سوانے اس کے اور کوبی نہیں ہوسکنا کہ نہ بات بانت ہو‬
‫کہ جدا کا وجود پرجق ہے اور سائنس کی نہ بام نہاد نحق یق جو اس کے جالف تظر آبی ہے وہ‬
‫با نو در حق بقت اس کے جالف نہیں ہے اور با بھر کسی بافص مساہدہ پر متنی ہو کر علط طور‬
‫پر بانت سدہ حق بقت فرار دے لی گنی ہے ورنہ دراصل وہ کوبی بانت سدہ حق بقت نہیں۔‬
‫ُ‬
‫در اصل بات نہ ہے خنسا کہ آگے جل کر بانت کنا جانے گا کہ جدا کا وجود ا نسے کامل‬
‫م‬
‫و کمل مساہدہ سے بانہ ن یوت کو نہیحا ہوا ہے کہ اس کے م بعلق نہ کہنا کہ سائنس کی کوبی‬
‫ح‬
‫ق بقی نحق یق اس کے جالف بھی ہو سکنی ہے دو م بصاد بانوں کو ابک جگہ جمع کربا ہے جو‬
‫باممکن ہے۔ سائنس اگر ہمارے مساہدہ پر جملہ کرے نو وہ اننی حڑھ پر جود ا نئے ہابھ سے‬
‫کلہاڑا جالنے والی بھہرے گی ک یوبکہ اس کی اننی ئتناد مساہدہ پر ہے۔ چیر نہ نو ابک زابد اور‬
‫ئنش از وقت سوال ہے ک یوبکہ آ نندہ جو کچھ ہو گا وہ آ نندہ دبکھا جانے گا لنکن اس بات‬
‫ً‬
‫میں فطعا کوبی سک نہیں کہ اس وقت بک سائنس کی کوبی بانت سدہ حق بقت انسی نہیں‬
‫ٰ‬
‫ہے جو معقولی طور پر ہسنی باری تعالی کے جالف ئنش کی جاسکے۔ اور جق نہی ہے اور نہی‬
‫رہ بگا کہ نہ دننا مع اننی نے شمار مخنلف الضورت عخ ئب و غرنب چیزوں کے اور مع ا نئے‬
‫اس نہانت درجہ جکیمانہ فانون کے جو اس کی ہر چیز میں کام کربا ہوا تظر آبا ہے اور مع‬
‫ا نئے اس چیرت ابگیز تطام کے جس نے اس کی نے شمار مخنلف الجواص چیزوں کو ابک‬
‫واجد لڑی میں پرو رکھا ہے اور جس کی وجہ سے ُدننا کی ہر جھوبی سے جھوبی چیز کی صروربات‬
‫کے مہنا کرنے کے لئے ہزاروں با الکھوں با کروڑوں منل کے فاصلہ پر نے شمار فدربی‬
‫کارجانے دن رات کام میں لگے ہونے تظر آنے ہیں اس بات کا ابک زپر دشت ن یوت‬
‫ہے کہ اس دننا کے اوپر ابک جکیم ولیم و فدپر م بصرف ہسنی کام کر رہی ہے جس کے‬
‫ق بصہ فدرت سے کوبی چیز باہر نہیں۔‬

You might also like